Maktaba Wahhabi

303 - 566
بندوں کے مال میں اور اس کے بندوں پر اپنی رفعت و بلندی ثابت کرنے کے لیے خیانت کا مرتکب ہوتا ہے۔ ۲۔ اس میں ایک حد تک اپنے نفس پر توکل پایا جاتا ہے، اور اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرنے کی راہیں بھول جاتی ہیں یا منقطع ہوجاتی ہیں۔ رہا وہ انسان جوکہ حکومت کا طلب گار نہ ہو، اورنہ ہی اس کی خواہش رکھتا ہو، بلکہ بغیر طلب کیے اسے حکومت مل جائے، اور وہ اپنے جی میں یہ محسوس کرتا ہو کہ وہ ان امور کے نبھانے پر قادر نہیں ہے۔ تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ ان ذمہ داریوں سے عہدہ برآں ہونے کے لیے اس کی مدد فرماتے ہیں، اور اسے نفس کے سپرد ہی نہیں کرتے۔ اس لیے کہ اس نے خود اپنے آپ کو بلا کے منہ میں نہیں جھونکا، اور جس انسان کے پاس بلا بغیر کسی اختیار کے آجائے ، تو اس کا بوجھ اس سے اٹھالیا جاتا ہے ، اور اسے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی توفیق دی جاتی ہے۔ اس حالت میں اس انسان کا توکل اللہ تعالیٰ پر مضبوط ہوجاتا ہے، اور جب بھی انسان اللہ تعالیٰ پر توکل کر تے ہوئے اسباب کو برؤئے کار لاتا ہے تو اسے کامیابی نصیب ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا: ’’ اس پر اس کی مدد کی جائے گی۔ ‘‘ یہ دلیل ہے کہ امارت(حکومت) یا اس کے علاوہ دیگر دنیاوی ولایت میں دین اور دنیا کے دونوں پہلو پائے جاتے ہیں۔ اس لیے کہ تمام قسم کی ولایات سے مقصود انسان کے دین اور دنیا کی اصلاح ہے۔ اسی لیے امر بالمعروف اورنہی عن المنکر، واجبات کا التزام ؛ محرمات پر زجر و توبیخ، حقوق کی ادائیگی کا اہتمام و التزام اور ایسے ہی سیاست اور جہاد؛ یہ ان لوگوں کے لیے ہیں ، جو اللہ کے لیے اس میں مخلص ہوں اور افضل ترین عبادات میں سے واجبات کو بجالاتے ہوں، اور جو انسان ان صفات سے متصف ہو وہ بہت بڑے خطرے کی جگہ پر ہے۔ اسی لیے فرائض
Flag Counter