Maktaba Wahhabi

243 - 393
ہے۔ [1] امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ آزاد عورتوں اور لونڈیوں کے ساتھ نکاح کو بشرط احصان حلال قرار دیا ہے اور احصان کے معنی عفت کے ہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: فَانْکِحُوْھُنَّ بِاِذْنِ اَھْلِھِنَّ وَاٰتُوْھُنَّ اُجُوْرَھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ مُحْصَنٰتٍ غَیْرَ مُسٰفِحٰتٍ وَّلَا مُتَّخِذٰتِ اَخْدَانٍ۔ [2] (ان کے مالکوں سے اجازت حاصل کرکے نکاح کرلو اور دستور کے مطابق ان کا مہر بھی ادا کرو بشرطیکہ عفیفہ ہوں، نہ ایسی کہ کھلم کھلا بدکاری کریں اور نہ درپردہ دوستی کرنا چاہیں۔) صرف اسی حالت میں ان سے نکاح کو حلال قرار دیا ہے، کسی اور صورت میں نہیں اور یہ بات دلالت المفہوم کے قبیل سے نہیں ہے کیونکہ نکاح میں اصل حرمت ہے لہٰذا اس کے جواز کے بارے میں صرف اسی صورت پر اکتفاء کیا جائے گا، جس کے بارے میں حکم شریعت وارد ہو، اس کے علاوہ باقی سب صورتیں حرام ہوں گی۔ [3] اس کی تائید اس روایت سے بھی ہوتی ہے، جیسے امام ابوداؤد نے اپنے ’’ سنن ‘‘ میں عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ رضی اللہ عنہ کی سند کے ساتھ بیان کیا ہے کہ مرثد بن ابی مرثد غنوی رضی اللہ عنہ مکہ سے(مسلمان)قیدیوں کو اُٹھا لایا کرتے تھے، مکہ میں ایک بدکار عورت تھی، جسے
Flag Counter