Maktaba Wahhabi

آیت نمبرترجمہسورہ نام
1 اللہ کے نام سے شروع کرتاہوں جو بہت مہربان، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ الفاتحة
2 تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ الفاتحة
3 بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔ الفاتحة
4 قیامت کے دن کا مالک ہے الفاتحة
5 ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں الفاتحة
6 ہمیں سیدھے راستے کی راہنمائی فرما الفاتحة
7 ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام کیا سوائے ان کے راستے کے جن پر غضب ہوا اور وہ گمراہ ہوئے الفاتحة
0 اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو بہت مہربان، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ البقرة
1 الۗمّۗ البقرة
2 اس کتاب میں کوئی شک نہیں یہ پرہیزگاروں کے لیے ہدایت ہے البقرة
3 جو لوگ غیب پر ایمان لاتے‘ نماز قائم کرتے اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا اس میں سے خرچ کرتے ہیں البقرة
4 اور جو ایمان لاتے ہیں اس پر جو آپ پرنازل کیا گیا۔ اور اس پر جو کچھ آپ سے پہلے اتارا گیا۔ اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں البقرة
5 یہی لوگ اپنے رب کی ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں البقرة
6 بلاشبہ کافروں کے لیے آپ کا ڈرانا یا نہ ڈرانا برابر ہے۔ کیونکہ یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے۔ البقرة
7 اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا ہے اور ان کے لیے عذاب عظیم ہوگا البقرة
8 اور لوگوں میں سے بعض وہ ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان لائے درحقیقت وہ ایمان والے نہیں ہیں البقرة
9 وہ اللہ تعالیٰ اور ایمان والوں کو دھوکہ دیتے ہیں مگر حقیقت میں وہ اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں اور وہ شعور نہیں رکھتے البقرة
10 ان کے دلوں میں بیماری ہے اللہ تعالیٰ نے انہیں بیماری میں زیادہ کردیا اور انہیں دردناک عذاب ہوگا کیونکہ وہ جھوٹ بولتے تھے البقرة
11 اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں البقرة
12 خبردار یقیناً یہی لوگ فساد کرنے والے ہیں‘ لیکن وہ سمجھ نہیں رکھتے البقرة
13 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم ایمان لاؤ جس طرح صحابہ ایمان لائے تو جواب دیتے ہیں کہ کیا ہم اس طرح ایمان لائیں جس طرح بیوقوف ایمان لائے ہیں۔ خبردار یہی بے وقوف ہیں لیکن وہ بے علم ہیں البقرة
14 اور جب منافق ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی ایمان دار ہیں اور جب اپنے بڑوں (شیطانوں) کے پاس جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بلا شک تمہارے ساتھ ہیں۔ ہم تو مسلمانوں کے ساتھ مذاق کرتے ہیں البقرة
15 اللہ تعالیٰ بھی ان سے مذاق کرتا ہے اور انہیں ان کی نافرمانیوں میں مہلت دیتا ہے وہ اپنی نافرمانیوں میں بھٹک رہے ہیں البقرة
16 یہی لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلے خرید لیا۔ پس نہ تو ان کی تجارت نے ان کو فائدہ دیا اور نہ یہ ہدایت پانے والے ہوئے البقرة
17 ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی جب آگ نے آس پاس کی چیزیں روشن کردیں تو اللہ ان کے نور کو لے گیا اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا اب وہ دیکھ نہیں سکتے البقرة
18 بہرے‘ گونگے‘ اندھے ہیں پس وہ نہیں پلٹتے البقرة
19 یا آسمان سے بارش کی طرح جس میں اندھیرے گرج‘ اور بجلی ہو۔ موت سے ڈر کر کڑک کی وجہ سے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیتے ہیں اور اللہ کافروں کو گھیرے ہوئے ہے البقرة
20 قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں اچک لے جائے۔ جب ان کے لیے روشنی ہوتی ہے تو اس میں چلتے پھرتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا ہوتا ہے۔ تو کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اگر اللہ چاہے تو ان کے کانوں اور ان کی آنکھوں کو لے جائے۔ یقیناً اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے البقرة
21 اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔ البقرة
22 جس نے تمہارے لیے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتار کر اس سے تمہارے لیے پھل پیدا کیے جو تمہارے رزق ہیں جاننے کے باوجود اللہ کے ساتھ شریک نہ بناؤ البقرة
23 ہم نے جو اپنے بندے پر اتارا ہے اگر اس میں تمہیں شک ہو تو تم اس جیسی ایک سورت بنا لاؤ اللہ تعالیٰ کے سوا اپنے مدد گاروں کو بھی بلا لاؤ اگر تم سچے ہو البقرة
24 پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا اور تم ہرگز نہیں کرسکو گے پس اس آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے البقرة
25 اور ایمان لانے اور صالح اعمال کرنے والوں کو خوش خبری دیجیے کہ ان کے لیے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں چلتی ہیں۔ جب وہ پھلوں سے رزق دیے جائیں گے تو وہ کہیں گے یہ وہی ہیں جو ہم اس سے پہلے دیے گئے تھے اور انہیں اس سے ملتے جلتے پھل دیے جائیں گے اور ان کے لیے پاک بیویاں ہوں گی اور وہ ان باغات میں ہمیشہ رہیں گے البقرة
26 یقیناً اللہ تعالیٰ نہیں شرماتا کہ کوئی مثال بیان کرے مچھر کی ہو یا اس سے حقیر تر چیز کی۔ ایمان والے تو اسے اپنے رب کی جانب سے حق سمجھتے ہیں اور کفار کہتے ہیں اللہ نے اس مثال کے ساتھ کیا چاہا ہے۔ اللہ اس کے ذریعہ سے زیادہ کو گمراہ کرتا ہے اور اکثر لوگوں کو راہ ہدایت دیتا ہے اور نہیں گمراہ کرتا مگر نافرمانوں کو البقرة
27 جو لوگ اللہ تعالیٰ سے کیے ہوئے پختہ عہد کو توڑ دیتے ہیں اور جن رشتوں کو جوڑنے کا حکم دیا انہیں کاٹتے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں البقرة
28 تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو حالانکہ تم مردہ تھے اس نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہیں مارے گا پھر زندہ کرے گا پھر اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے البقرة
29 اللہ وہ ذات ہے جس نے تمہارے لیے زمین کی تمام چیزوں کو پیدا کیا پھر آسمان کا ارادہ فرمایا تو ان کو ٹھیک ٹھیک سات آسمان بنایا اور وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے البقرة
30 اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں نائب بنانے والا ہوں۔ انہوں نے عرض کیا۔ کیا آپ زمین میں ایسا نائب بنائیں گے جو اس میں فساد کرے گا اور خون بہائے گا۔ جبکہ ہم حمد و ثناء کے ساتھ تیری تسبیح و تقدیس بیان کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا جو کچھ میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے البقرة
31 اور اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام چیزوں کے نام بتلاۓ پھر ان کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا اگر تم سچے ہو تو مجھے ان چیزوں کے نام بتاؤ؟ البقرة
32 انہوں نے عرض کی اے اللہ تیری ذات پاک ہے ہمیں تو اتنا ہی علم ہے جتنا آپ نے ہمیں سکھایا ہے۔ البقرة
33 اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے آدم تم ان چیزوں کے نام بتاؤ جب آدم نے ان کو ان چیزوں کے نام بتا دیے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ کیا میں نے تمہیں نہیں فرمایا تھا کہ زمین اور آسمانوں کے غیب میں ہی جانتا ہوں اور میرے علم میں ہے جو تم ظاہر کر رہے ہو اور جو تم چھپا رہے ہو البقرة
34 اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا اس نے انکار اور تکبر کیا اور وہ کافروں میں سے ہو گیا البقرة
35 اور ہم نے فرمایا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور جہاں سے چاہو وافر کھاؤ اور اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ تم ظالموں میں شمار ہوگے البقرة
36 لیکن شیطان نے ان کو پھسلا کر وہاں سے نکلوا دیا اور ہم نے فرمایا کہ اتر جاؤ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور ایک وقت مقرر تک تمہارے لیے زمین میں ٹھہرنا اور فائدہ اٹھانا ہے البقرة
37 حضرت آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے چند کلمات سیکھ لیے پھر اللہ تعالیٰ نے ان پر توجہ فرمائی بے شک وہ توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے البقرة
38 ہم نے حکم دیا تم سب یہاں سے اتر جاؤ جب تمہارے پاس میری ہدایت پہنچے، جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی تو ان پر کوئی خوف و غم نہیں ہو گا البقرة
39 اور جنہوں نے انکار کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا وہ جہنمی ہیں اور اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے البقرة
40 اے بنی اسرائیل میری نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر انعام کی اور میرے وعدہ کو پورا کرو میں تمہارے وعدہ کو پورا کروں گا اور مجھ ہی سے ڈرتے رہو البقرة
41 اور اس پر ایمان لاؤ جو میں نے نازل کی وہ تمہاری کتابوں کی تصدیق کرتی اور تم اس کے پہلے منکرنہ بنو اور میری آیات کو تھوڑی قیمت پر نہ فروخت کرو اور صرف مجھ ہی سے ڈرو البقرة
42 اور حق و باطل کی آمیزش نہ کرو اور نہ ہی جان بوجھ کر حق کو چھپاؤ البقرة
43 اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو البقرة
44 کیا تم لوگوں کو بھلائی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم کتاب پڑھتے ہو کیا تم پھر بھی عقل نہیں کرتے البقرة
45 صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو۔ یہ بات عاجزی کرنے والوں کے سوا دوسروں کے لیے بہت مشکل ہے البقرة
46 جو یقین رکھتے ہیں کہ وہ اپنے رب سے ملاقات کرنے والے اور اس کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں البقرة
47 اے اولاد یعقوب میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر انعام کی اور میں نے تمہیں تمام دنیا پر فضیلت عطا فرمائی البقرة
48 اور اس دن سے ڈرو جب کوئی کسی کے کام نہیں آسکے گا اور نہ سفارش قبول ہوگی اور نہ کسی سے فدیہ لیا جائے گا اور نہ وہ مدد کیے جائیں گے البقرة
49 اور جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی جو تمہیں بد ترین عذاب دیتے تھے۔ وہ تمہارے لڑکوں کو مار ڈالتے اور تمہاری لڑکیوں کو چھوڑ دیتے تھے اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی البقرة
50 اور جب ہم نے تمہارے لیے دریا کو پھاڑ دیا اور تمہیں اس سے بچا لیا اور فرعونیوں کو تمہاری نظروں کے سامنے دریا میں غرق کر دیا البقرة
51 اور جب ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) سے چالیس راتوں کا وعدہ لیا پھر تم نے اس کے بعد بچھڑا پوجنا شروع کردیا اور تم ظالم بن گئے۔ البقرة
52 لیکن ہم نے اس کے بعد پھر تمہیں معاف کردیا تاکہ تم شکر ادا کرو۔ البقرة
53 اور جب ہم نے موسیٰ کو تمہاری ہدایت کے لیے کتاب اور معجزے عطا فرمائے البقرة
54 اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم بچھڑے کو معبود بنا کر تم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے۔ اب تم اپنے رب کے حضور توبہ کرو اور اپنے آپ کو قتل کرو تمہارے رب کے نزدیک اسی میں بہتری ہے تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی وہ توبہ قبول کرنے والا اور نہایت رحم فرمانے والا ہے البقرة
55 اور جب تم نے موسیٰ سے کہا کہ جب تک ہم اپنے رب کو اپنے سامنے نہ دیکھ لیں اس وقت تک ہرگز ایمان نہیں لائیں گے۔ تمہارے دیکھتے ہی تمہیں کڑک نے آ لیا۔ البقرة
56 پھر تمہاری موت کے بعد ہم نے تمہیں زندہ کیا تاکہ تم شکر گزار بنو البقرة
57 اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا اور تم پر من و سلویٰ اتارا۔ کہ تم ہماری دی ہوئی پاکیزہ چیزیں کھاؤ انہوں نے ہم پر کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے البقرة
58 اور جب ہم نے تمہیں حکم دیا کہ اس بستی میں داخل ہوجاؤ اور جو کچھ جہاں سے چاہو کھلا کھاؤ اور دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا اور بخشش مانگو ہم تمہاری خطائیں معاف فرما دیں گے اور نیکی کرنے والوں کو زیادہ دیں گے البقرة
59 پس ظالموں نے اس بات کو بدل دیا جو ان سے کہی گئی تھی پھر ہم نے ظالموں پر ان کی نافرمانی کی وجہ سے آسمان سے عذاب نازل کیا البقرة
60 اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا تو ہم نے حکم دیا کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مارو جس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے اور ہر گروہ نے اپنا اپنا چشمہ پہچان لیا۔ اللہ تعالیٰ کا رزق کھاؤ پیو اور زمین میں فساد نہ کرنا البقرة
61 اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ! ہم ایک ہی قسم کے کھانے پر بالکل صبر نہیں کرسکتے اس لیے اپنے رب سے دعا کیجیے کہ وہ ہمیں زمین کی پیداوار ساگ، ککڑی، گیہوں، سور اور پیاز دے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ کیا بہتر چیز کے بدلے ادنیٰ چیز طلب کرتے ہو؟ شہر میں جاؤ وہاں تمہاری طلب کی سب چیزیں ملیں گی۔ ان پر ذلت اور محتاجی ڈال دی گئی اور وہ اللہ کے غضب کے ساتھ لوٹے یہ اس لیے ہوا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ کفر کرتے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے۔ یہ ان کی نافرمانیوں اور حد سے گزر جانے کا نتیجہ تھا البقرة
62 بے شک مسلمانوں، یہودیوں، عیسائیوں اور صابیوں میں سے جو کوئی بھی اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے تو ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے۔ انہیں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے البقرة
63 اور جب ہم نے تم سے پختہ وعدہ لیا اور تمہارے اوپر طور پہاڑ لا کھڑا کیا کہ جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی کے ساتھ پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔ البقرة
64 لیکن تم اس کے بعد پھر گئے اگر تم پر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم نقصان اٹھانے والے ہو جاتے البقرة
65 اور یقیناً تمہیں ان لوگوں کا علم ہے جو تم میں سے ہفتہ کے بارے میں حد سے بڑھ گئے اور ہم نے انہیں حکم دیا کہ تم ذلیل بندر بن جاؤ البقرة
66 ہم نے ان کو موجود اور آنے والوں کے لیے باعث عبرت بنادیا اور پرہیزگاروں کے لیے نصیحت ہے البقرة
67 اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے۔ انہوں نے کہا ہم سے مذاق کرتے ہو؟ موسیٰ نے جواب دیا کہ میں جاہلوں میں ہونے سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں البقرة
68 انہوں نے کہا اے موسیٰ اپنے رب سے دعا کیجیے کہ ہمارے لیے بیان کرے کہ وہ کیسی گائے ہو؟ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ نہ بالکل بڑھیا ہو اور نہ بچی بلکہ درمیانی عمر کی ہو۔ جو تمہیں حکم دیا گیا ہے کر گزرو۔ البقرة
69 پھر وہ کہنے لگے کہ اپنے رب سے دعا کیجیے کہ وہ ہمارے لیے اس کے رنگ کی وضاحت کر دے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس گائے کا رنگ گہرا زرد ہو جو دیکھنے والوں کو خوش کرتی ہو البقرة
70 وہ کہنے لگے اپنے رب سے دعا کیجیے کہ ہمیں اس کے بارے میں مزید بتلائے۔ کس قسم کی گائے ہو۔ کیونکہ گائیں ہمارے سامنے ملی جلی ہیں۔ اگر اللہ نے چاہا تو یقیناً ہم ہدایت پانے والے ہوں گے۔ البقرة
71 موسیٰ نے فرمایا کہ اللہ کا فرمان ہے کہ وہ گائے زمین میں ہل جوتنے والی اور کھیتوں کو پانی پلانے والی نہ ہو بلکہ وہ تندرست اور بےداغ ہو۔ انہوں نے کہا اب آپ نے حق واضح کردیا انہوں نے اسے ذبح کیا حالانکہ وہ ایسا کرنے والے نہیں تھے البقرة
72 اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کر ڈالا پھر اس میں اختلاف کرنے لگے اور اللہ تعالیٰ ظاہر کرنے والا تھا جو تم چھپاتے تھے البقرة
73 تو ہم نے حکم دیا کہ اس گائے کا ایک ٹکڑا مقتول کے جسم پر لگاؤ اسی طرح اللہ تعالیٰ مردے کو زندہ کرے گا اور وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو البقرة
74 پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہوگئے گویا وہ پتھر ہوں بلکہ اس سے بھی زیادہ سخت۔ بعض پتھروں سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں اور بعض پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی نکل آتا ہے۔ اور بعض اللہ تعالیٰ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں اور جو تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے بے خبر نہیں ہے البقرة
75 مسلمانو! کیا تم توقع رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہاری خاطر ایمان لے آئیں گے حالانکہ ان میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اللہ کا کلام سن کر سمجھنے اور جاننے کے باوجود اسے بدل دیتے ہیں البقرة
76 اور جب وہ ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی ایمان دار ہیں اور جب آپس میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں مسلمانوں کے سامنے وہ کچھ کیوں بیان کرتے ہو جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ظاہر کردیا ہے کہ وہ اسے اللہ کے ہاں تمہارے خلاف پیش کردیں؟ تمہیں عقل نہیں البقرة
77 کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو وہ بیان کرتے ہیں البقرة
78 اور بعض ان میں ان پڑھ ہیں جو آرزوؤں اور گمان کے علاوہ کتاب اللہ کا کچھ علم نہیں رکھتے اور صرف وہم وگمان کی بنیاد پر امید لگائے ہوئے ہیں البقرة
79 ان لوگوں کے لیے بربادی ہے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھ کر پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے بدلے تھوڑی قیمت کمائیں۔ تباہی ہے جو کچھ انہوں نے اپنے ہاتھوں سے لکھا اور تباہ ہو جو کچھ انہوں نے کمایا البقرة
80 یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں چند روز کے علاوہ آگ ہرگز نہ چھوئے گی۔ ان سے پوچھیں کہ تم نے اللہ تعالیٰ سے کوئی عہد لیا ہے کہ یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کی کبھی خلاف ورزی نہیں کرے گا یا تم اللہ تعالیٰ کے بارے میں وہ کچھ کہہ رہے ہو جس کا تمہیں علم نہیں البقرة
81 کیوں نہیں جس نے برے کام کیے اور اس کے برے کاموں نے اسے گھیر لیا پس یہی لوگ آگ والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے البقرة
82 اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے وہ جنتی ہیں اور وہ جنت میں ہمیشہ رہیں گے البقرة
83 اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا کہ تم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو گے اور ماں باپ اور قرابت داروں‘ یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو گے اور لوگوں کو اچھی باتیں کہو گے نماز قائم اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو گے لیکن تھوڑے سے لوگوں کے علاوہ تم سب پھر گئے اور تم پھر جانے والے ہو البقرة
84 اور جب ہم نے تم سے پکا وعدہ لیا کہ آپس میں نہ خون بہاؤ گے اور نہ اپنوں کو ان کے گھروں سے نہ نکالو گے۔ پھر تم نے اقرار کیا اور تم اس پر گواہ ہو البقرة
85 پھر تم وہ لوگ ہو جو آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرتے ہو اور اپنے لوگوں کو ان کے گھروں سے نکال دیتے ہو، گناہ اور ظلم کے ساتھ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہو اگر وہ تمہارے پاس قید ہو کر آئیں تو فدیہ دے کر انہیں چھڑاتے ہو حالانکہ ان کو ان کے گھروں سے نکالنا ہی تم پر حرام تھا۔ کیا تم کتاب کے کچھ حصے پر ایمان لاتے اور کچھ کا انکار کرتے ہو۔ جو تم میں سے ایسا کام کرے گا ان کے لیے دنیا میں ذلت ہے اور قیامت کے دن انہیں سخت عذاب کی طرف دھکیل دیا جائے گا جو تم عمل کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے بے خبر نہیں ہے البقرة
86 یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے خرید لیا ہے سو ان پر عذاب ہلکا نہیں کیا جائے گا اور نہ ان کی مدد کی جائے گی البقرة
87 بلاشبہ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی اور ان کے بعد مسلسل رسول بھیجے اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم ( علیہ السلام) کو واضح دلائل دیے۔ اور روح القدس سے اس کی تائید فرمائی۔ جب تمہارے پاس رسول وہ چیز لائے جو تمہاری طبیعتوں کے خلاف تھی تو تم نے تکبر کیا پس ایک جماعت کو تم نے جھٹلا دیا اور دوسری جماعت کو تم نے قتل کر ڈالا البقرة
88 اور وہ کہتے ہیں کہ ہمارے دل پردے میں ہیں۔ بلکہ ان کے کفر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان پر لعنت کردی ہے اب ان میں ایمان لانے والے تھوڑے ہیں البقرة
89 اور جب ان کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے کتاب آئی جو ان کی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے۔ یہ لوگ اس سے پہلے کفار پر فتح چاہتے تھے۔ جب یہ حق ان کے پاس آیا تو اسے پہچان لینے کے باوجودانہوں نے اس کے ساتھ کفر کیا۔ اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو کافروں پر البقرة
90 بُرا ہے وہ جس کے بدلے انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا۔ وہ اللہ کی نازل کردہ کتاب کے ساتھ کفر کرتے ہیں اس ضد کی وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہا نازل فرمایا۔ یہ لوگ غضب پر غضب کے ساتھ پلٹے اور انکار کرنے والوں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے البقرة
91 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب پر ایمان لاؤ تو کہتے ہیں کہ جو ہم پر کتاب اتاری گئی اس پر ہمار ایمان ہے۔ وہ اس کے سوا سب کا انکار کرتے ہیں حالانکہ یہ قرآن حق ہے اور ان کی کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے۔ ان سے یہ پوچھیں کہ اگر تمہارا ایمان پہلی کتابوں پر ہے تو پھر تم نے اس سے پہلے اللہ کے نبیوں کو کیوں قتل کیا؟ البقرة
92 تمہارے پاس موسیٰ واضح دلائل لے کر آئے لیکن تم نے ان کی غیر حاضری میں بچھڑے کی پوجا کی اور تم زیادتی کرنے والے ہو البقرة
93 جب ہم نے تم پر طور پہاڑ کو اٹھا کر تم سے وعدہ لیا اور حکم دیا کہ جو ہم نے تمہیں دیا ہے اس کو مضبوطی سے تھام لو اور توجہ سے سنو۔ انہوں نے کہا ہم نے سنا اور نہیں مانتے ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں میں بچھڑے کی محبت سرایت کرگئی۔ ان سے فرما دیجیے کہ تمہارا ایمان تمہیں برا حکم دے رہا ہے اگر تم ایمان والے ہو البقرة
94 آپ فرما دیں کہ اگر آخرت کا گھر اللہ کے نزدیک تمہارے ہی لیے مختص ہے اور کسی کے لیے نہیں تو آؤ اپنی سچائی کے ثبوت میں موت کی تمنا کرو البقرة
95 لیکن وہ اپنے آگے بھیجے ہوئے اعمال کی وجہ سے کبھی بھی موت کی تمنا نہیں کریں گے۔ اللہ تعالیٰ ظالموں کو خوب جانتا ہے البقرة
96 آپ انہیں سب سے زیادہ دنیا کی زندگی کا حریص پائیں گے۔ یہ حرص مشرکوں سے بھی زیادہ ہے ان میں سے ہر شخص چاہتا ہے کہ کاش اسے ایک ہزار سال کی عمر دی جائے حالانکہ یہ عمر بھی انہیں عذاب سے نہیں چھڑا سکتی۔ اللہ تعالیٰ اچھی طرح دیکھ رہا ہے جو وہ عمل کرتے ہیں البقرة
97 اے رسول آپ فرما دیجیے ! جو جبرائیل کا دشمن ہوبلاشک اسی نے ہی تو آپ کے دل پر اللہ کے حکم سے کتاب نازل کی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور مومنوں کے لیے ہدایت اور خوشخبری ہے البقرة
98 جو شخص اللہ‘ اس کے فرشتوں‘ اس کے رسولوں‘ جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو بلاشبہ ایسے کافروں کا اللہ بھی دشمن ہے البقرة
99 اور یقیناً ہم نے آپ کی طرف دلائل بھیجے جن کا انکار نافرمانوں کے سوا کوئی نہیں کرتا البقرة
100 یہ لوگ جب کبھی کوئی عہد کرتے ہیں تو ان میں سے ایک جماعت اسے توڑ دیتی ہے۔ بلکہ ان میں سے اکثر مانتے ہی نہیں البقرة
101 جب ان کے پاس اللہ کا کوئی رسول ان کی کتاب کی تصدیق کرنے والا آیاتو اہل کتاب کے ایک گروہ نے اللہ کی کتاب کو اس طرح پیٹھ پیچھے ڈال دیا گویا وہ جانتے ہی نہیں تھے البقرة
102 اور وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین حضرت سلیمان ( علیہ السلام) کی مملکت میں پڑھتے تھے۔ سلیمان ( علیہ السلام) نے تو کفر نہیں کیا تھا۔ یہ کفر تو شیطان کرتے تھے جو لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے جو بابل میں ہاروت وماروت دو فرشتوں پر اتارا گیا۔ وہ دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش میں ہیں تو کفر نہ کر۔ پھر بھی لوگ ان سے وہ چیزیں سیکھتے جس سے میاں بیوی میں جدائی ڈال دیں اور در حقیقت وہ اللہ تعالیٰ کی مرضی کے سوا کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے۔ یہ لوگ وہ کچھ سیکھتے تھے جو انہیں نقصان پہنچاتا اور انہیں نفع نہیں دیتا تھاوہ جانتے تھے کہ اس کے خریدار کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور وہ بد ترین چیز ہے جس کے بدلے وہ اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں کاش کہ وہ اسے جانتے البقرة
103 اگر یہ لوگ صاحب ایمان اور پرہیز کرنے والے ہوتے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہترین ثواب پاتے کاش کہ وہ اسے جان لیتے البقرة
104 اے ایمان والو! تم اپنے (نبی) کو ” راعنا“ نہ کہو۔ بلکہ ” انظرنا“ کہو یعنی ہماری طرف دیکھئے اور سنتے رہا کرو اور کافروں کے لیے درد ناک عذاب ہے البقرة
105 نہ تو اہل کتاب کے کافر اور نہ ہی مشرکین چاہتے ہیں کہ تم پر تمہارے رب کی طرف سے کوئی بھلائی نازل ہو اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنی رحمت کے ساتھ خاص فرمائے اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے البقرة
106 ہم کوئی آیت منسوخ کردیں یا اسے فراموش کردیں اس سے بہتر یا اس جیسی اور لاتے ہیں کیا آپ جانتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے البقرة
107 کیا آپ نہیں جانتے کہ بلا شک اللہ ہی کے لیے زمین و آسمان کی ملکیت ہے اللہ کے سوا تمہارا کوئی ولی اور مددگار نہیں ہو سکتا البقرة
108 کیا تم اپنے رسول سے اس طرح کے سوال کرنا چاہتے ہوجس طرح موسیٰ (علیہ السلام) سے کیے گئے جس نے ایمان کو کفر کے ساتھ بدلا وہ سیدھی راہ سے بھٹک چکا البقرة
109 اہل کتاب کے اکثر لوگ چاہتے ہیں کہ حق واضح ہوجانے اور تمہارے ایمان لانے کے بعد اور اپنے حسد و بغض کی بناء پر تمہیں ایمان سے ہٹا کر کافر بنا دیں۔ بس تم معاف کرو اور درگزر کرو۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا فیصلہ فرما دے یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے البقرة
110 نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دیتے رہو۔ اور جو کچھ بھلائی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے سب کچھ اللہ کے ہاں پاؤگے۔ بے شک اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے البقرة
111 یہ کہتے ہیں کہ جنت میں یہود و نصاریٰ کے سوا اور کوئی نہیں داخل ہوگا یہ صرف ان کی آرزوئیں ہیں ان سے فرمائیں کہ اگر تم سچے ہو تو کوئی دلیل پیش کرو البقرة
112 سنو جو بھی اپنے آپ کو اللہ کے سامنے جھکا دے اور وہ نیکو کار بھی ہو تو اس کا اجر اس کے رب کے ہاں ہے۔ ان پر نہ کوئی خوف ہوگا نہ وہ غمگین ہوں گے البقرة
113 یہود کہتے ہیں کہ نصاریٰ حق پر نہیں اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ یہودی حق پر نہیں حالانکہ یہ لوگ تورات پڑھتے ہیں۔ اسی طرح ان جیسی باتیں بے علم لوگ بھی کرتے ہیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کے درمیان ان کے اختلاف کا فیصلہ صادر فرمائے گا البقرة
114 اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کی مسجدوں میں اللہ تعالیٰ کا ذکر ہوتے ہوئے روکے اور مسجدوں کی بربادی کی کوشش کرے ایسے لوگوں کو خوف کے ساتھ ہی مسجدوں میں جانا چاہیے۔ ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں عذاب ہو گا البقرة
115 مشرق اور مغرب اللہ ہی کے لیے ہیں تم جدھر بھی منہ کرو ادھر ہی اللہ کی توجہ ہے اللہ تعالیٰ بڑی وسعت اور علم والا ہے البقرة
116 یہ کہتے ہیں کہ اللہ کی اولاد ہے وہ تو اس سے پاک ہے بلکہ زمین و آسمان کی تمام مخلوق اس کی ملکیت ہے۔ اور ہر کوئی اس کا تابعدار ہے البقرة
117 وہ زمین و آسمانوں کو ابتداءً پیدا کرنے والا ہے۔ جو کام کرنا چاہے تو صرف حکم دیتا ہے کہ ہوجا پس وہ ہوجاتا ہے البقرة
118 اور بے علم لوگوں نے مطالبہ کیا کہ اللہ تعالیٰ ہم سے کلام کیوں نہیں کرتا۔ یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟ اسی طرح ان سے پہلے لوگوں نے مطالبہ کیا تھا۔ ان کے اور ان کے دل یکساں ہوگئے ہیں بلا شبہ ہم نے یقین کرنے والوں کے لیے نشانیاں بیان کردی ہیں البقرة
119 ہم نے تجھ کو حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور تجھ سے جہنم والوں کے بارے میں پوچھ گچھ نہیں کی جائے گی البقرة
120 آپ سے یہود و نصاریٰ ہرگز راضی نہیں ہوں گے۔ جب تک کہ تو ان کے مذہب کا تابع نہ بن جائے۔ فرما دیں کہ اللہ کی ہدایت ہی ہدایت ہے اگر تو نے علم آ جانے کے باوجود ان کی خواہشات کی پیروی کی تو اللہ کے ہاں تیرا نہ کوئی ولی ہوگا اور نہ مدد گار البقرة
121 جن لوگوں کو ہم نے کتاب عطا کی اور وہ اس کا حق تلاوت ادا کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کے ساتھ کفر کرے گا وہی نقصان اٹھانے والے ہیں البقرة
122 اے اولاد یعقوب (علیہ السلام) ! میں نے جو نعمتیں تم پر انعام کی ہیں انہیں یاد کرو میں نے تمام دنیا پر تمہیں فضیلت عطا کی تھی البقرة
123 اس دن سے ڈرو جس دن کوئی شخص کسی شخص کے کام نہ آسکے گا۔ نہ کسی شخص سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا نہ اسے کوئی سفارش فائدہ دے گی نہ ان کی مدد کی جائے گی البقرة
124 جب ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کے رب نے چند باتوں میں آزمایا اور انہوں نے ان کو پورا کردیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں تجھے لوگوں کا امام بناؤں گا۔ ابراہیم نے عرض کی کہ میری اولاد کو بھی فرمایا میرا وعدہ ظالموں سے نہیں ہے البقرة
125 اور جب ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لیے ثواب اور امن و امان کا مقام بنایا اور ہم نے حکم دیا کہ مقام ابراہیم کو جائے نماز بناؤ ہم نے ابراہیم اور اسماعیل سے وعدہ لیا کہ تم میرے گھر کو طواف کرنے والوں‘ رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھو گے البقرة
126 جب ابراہیم (علیہ السلام) نے دعا کی اے پروردگار! تو اس جگہ کو امن والا شہر بنا دے اور یہاں کے رہنے والوں کو جو اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والے ہوں۔ انہیں پھلوں سے رزق عطا فرما تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا جس نے کفر کیا اس کو بھی میں تھوڑا فائدہ دوں گا پھر انہیں آگ کے عذاب کی طرف دھکیل دوں گا۔ جو لوٹنے کی بد ترین جگہ ہے البقرة
127 جب ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) کعبہ کی بنیادیں اٹھاتے ہوئے دعائیں مانگ رہے تھے کہ ہمارے پروردگار ہم سے قبول فرما بلاشبہ تو ہی سننے والا اور جاننے والا ہے البقرة
128 اے ہمارے رب ہمیں اپنا تابع فرماں بنا لے اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک جماعت کو اپنا اطاعت گزار رکھنا اور ہمیں حج کے مسائل سکھا اور ہماری توبہ قبول فرما بے شک تو توبہ قبول کرنے والا‘ رحم کرنے والا ہے البقرة
129 اے ہمارے رب! ان میں انہیں میں سے ایک رسول مبعوث فرما جو ان کے سامنے تیری آیات پڑھے انہیں کتاب و حکمت سکھائے۔ اور وہ انہیں پاک کرے یقیناً تو غالب حکمت والا ہے البقرة
130 دین ابرہیمی سے وہی بے رغبتی کرے گا جس نے اپنے آپ کو بے وقوف بنا لیا ہے۔ بلا شک ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو دنیا میں چن لیا اور آخرت میں بھی وہ صالحین میں سے ہوگا البقرة
131 جب اسے اس کے رب نے فرمایا فرمانبردار ہوجاؤ اس نے عرض کی میں نے رب العالمین کے سامنے اپنے آپ کو جھکا دیا ہے البقرة
132 ابراہیم اور یعقوب ( علیہ السلام) نے اپنی اولاد کو وصیت فرمائی کہ اے میرے بیٹو! اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے اس دین کو پسند فرمایا لیا ہے تمہیں موت مسلمان ہونے کی حالت میں آنی چاہیے البقرة
133 کیا تم یعقوب (علیہ السلام) کی موت کے وقت موجود تھے۔ جب انہوں نے اپنی اولاد کو فرمایا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ سب نے جواب دیا کہ تیرے معبود کی اور تیرے آباء ابراہیم، اسماعیل، اور اسحاق (علیہ السلام) کے معبود کی جو ایک ہی معبود ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار رہیں گے البقرة
134 یہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی جو انہوں نے کیا وہ ان کے لیے ہے اور جو تم کرو گے تمہارے لیے ہے۔ ان کے اعمال کے بارے میں تمہیں نہیں پوچھا جائے گا البقرة
135 وہ کہتے ہیں کہ یہودی یا عیسائی بن جاؤ تبھی ہدایت پاؤ گے آپ فرما دیں کہ صحیح راہ تو ملت ابراہیم ہے اور وہ شرک کرنے والے نہیں تھے البقرة
136 اے مسلمانو! تم کہو کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس چیز پر جو ہماری طرف اتاری گئی اور اس پر بھی جو ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب ( علیہ السلام) اور ان کی اولاد پر اتاری گئی اور جو کچھ اللہ کی جانب سے موسیٰ، عیسیٰ ( علیہ السلام) اور دوسرے انبیاء دیے گئے ہم ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے ہم اللہ کے فرمانبردار ہیں البقرة
137 اگر وہ تمہاری طرح ایمان لائیں تو ہدایت پائیں گے۔ اور اگر منہ موڑیں تو وہ واضح ضد کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ عنقریب ان کے مقابلہ میں آپ کو کافی ہوگا اور وہ خوب سننے اور جاننے والا ہے البقرة
138 اللہ کا رنگ اختیار کرو اور اللہ تعالیٰ کے رنگ سے اچھا رنگ کس کا ہوسکتا ہے۔ ہم تو اسی کی عبادت کرنے والے ہیں البقرة
139 آپ فرما دیں کہ کیا تم اللہ کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو جو ہمارا اور تمہارا رب ہے ہمارے لیے ہمارے عمل ہیں اور تمہارے لیے تمہارے اعمال‘ ہم تو اسی کے لیے خالص ہوچکے ہیں البقرة
140 کیا تم کہتے ہو کہ ابراہیم، اسماعیل، اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد یہودی یا عیسائی تھے۔ پوچھئے کہ کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ تعالیٰ زیادہ جانتا ہے۔ اللہ کے نزدیک شہادت چھپانے والے سے بڑا ظالم اور کون ہے؟ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے غافل نہیں البقرة
141 یہ ایک امت تھی جو گزر چکی ہے جو انہوں نے کیا ان کے لیے اور جو تم نے کیا تمہارے لیے ہے۔ تمہیں ان کے عمل کے بارے میں سوال نہیں کیا جائے گا البقرة
142 عنقریب نادان لوگ کہیں گے کہ جس قبلہ پر یہ تھے اس سے انہیں کس چیز نے ہٹا دیا ہے آپ فرمادیں کہ مشرق و مغرب کا مالک اللہ ہی ہے وہ جسے چاہے سیدھے راہ کی ہدایت دیتا ہے البقرة
143 اسی طرح ہم نے تمہیں امت وسط بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو اور رسول تم پر گواہ ہو۔ جس قبلہ پرتم پہلے تھے اسے ہم نے صرف اس لیے مقرر کیا تھا تاکہ ہم جان لیں کہ رسول کا پیرو کار کون ہے اور کون اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاتا ہے؟ گویہ کام بڑا مشکل تھا مگر جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی ہے ان کے لیے مشکل ثابت نہ ہوا اور اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان کو ہرگز ضائع نہیں کرے گا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ لوگوں کے ساتھ شفقت اور مہربانی کرنے والا ہے البقرة
144 ہم تمہارے چہرے کو بار بار آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں سو ہم تمہیں اس قبلہ کی جانب پھیرے دیتے ہیں جسے آپ پسند کرتے ہیں تو آپ اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں اور آپ جہاں کہیں ہوں اپنا چہرہ اسی طرف کرلیا کریں۔ اہل کتاب جانتے ہیں کہ یہی ان کے رب کی طرف سے حق ہے اور جو وہ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اس سے غافل نہیں ہے البقرة
145 خواہ تم اہل کتاب کو تمام دلائل دیں لیکن وہ آپ کے قبلہ کی پیروی نہیں کریں گے اور نہ آپ ان کے قبلے کو ماننے والے ہیں اور نہ وہ آپس میں ایک دوسرے کے قبلے کو ماننے والے ہیں اور اگر معلوم ہوجانے کے باوجود آپ ان کی خواہشات کے پیچھے چلیں تو یقینا آپ ظالموں میں سے ہوجائیں گے البقرة
146 جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ تو اسے اپنے بیٹوں کی طرح پہچانتے ہیں بلاشبہ ان کی ایک جماعت حق کو جاننے کے باوجود اسے چھپالیتی ہے البقرة
147 آپ کے رب کی طرف سے یہ بالکل حق ہے پس آپ کو کبھی شک کرنے والوں میں نہیں ہونا چاہیے البقرة
148 ہر ایک شخص کی ایک جہت ہے وہ اسی کی طرف پھرتا ہے تم نیکیوں کی طرف سبقت کرو۔ جہاں کہیں بھی تم ہوگے اللہ تعالیٰ تم تمام کو لے آئے گا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے البقرة
149 آپ جہاں سے نکلیں اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف کرلیا کریں۔ آپ کے رب کی طرف سے یہی حق ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سے بے خبر نہیں ہے جو کچھ تم کرتے ہو البقرة
150 اور جس جگہ سے تم نکلو اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیا کرو اور جہاں کہیں تم ہو اپنے چہرے اسی طرف (نماز میں) کیا کرو تاکہ لوگوں کے لیے تم پر کوئی حجت نہ رہ جائے سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ان میں سے ظلم کیا ہے تم ان سے نہ ڈرومجھ ہی سے ڈرو تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور اس لیے بھی کہ تم ہدایت پاؤ البقرة
151 اسی طرح ہم نے تمہارے درمیان تمہی میں سے رسول بھیجا جو ہماری آیات تمہارے سامنے پڑھتا اور تمہیں پاک کرتا ہے، تمہیں کتاب و حکمت اور وہ کچھ سکھلاتا ہے جس سے تم بے علم تھے البقرة
152 پس تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا‘ میرا شکر ادا کرو اور میری ناشکری نہ کرو البقرة
153 اے ایمان والو صبر اور نماز کے ذریعے مدد مانگو بلاشبہ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے البقرة
154 اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہید ہونے والوں کو مردہ مت کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تم سمجھ نہیں رکھتے البقرة
155 اور ہم ضرور تمہاری آزمائش کریں گے دشمن کے ڈر، بھوک، مال و جان اور پھلوں کی کمی سے‘ ان صبر کرنے والوں کو خوش خبری دیجئے البقرة
156 جنہیں جب کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ یقیناً ہم تو اللہ تعالیٰ کے ہیں اور یقیناً ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں البقرة
157 انہی پر ان کے رب کی عنایات اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں البقرة
158 بلاشبہ صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں چنانچہ جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر صفا مروہ کا طواف کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اور جو شخص خوشی سے نیکی کرے تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ قدر دان اور سب کچھ جاننے والا ہے البقرة
159 بیشک جو لوگ ہمارے اتارے ہوئے واضح دلائل اور کتاب میں ہدایات کو ہمارے بیان کردینے کے بعد بھی چھپاتے ہیں ان لوگوں پر اللہ کی اور تمام لعنت کرنے والوں کی لعنت ہے البقرة
160 مگر وہ لوگ جو توبہ کریں اور اصلاح کرلیں اور کھول کر بیان کریں تو میں ان کی توبہ قبول کرلیتا ہوں اور میں معاف کرنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہوں البقرة
161 یقیناً جن لوگوں نے کفر کیا اور کفر کی حالت ہی میں مر گئے ان پر اللہ تعالیٰ کی فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے البقرة
162 وہ اس لعنت زدگی میں ہمیشہ رہیں گے‘ ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی البقرة
163 تم سب کا معبود ایک ہی معبود ہے‘ اس نہایت رحم کرنے والے اور بڑے مہربان کے سوا کوئی معبود برحق نہیں البقرة
164 بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش، رات دن کا بدلنا‘ کشتیوں کا لوگوں کو فائدہ پہنچانے والی چیزوں کو لیے ہوئے سمندروں میں چلنا‘ آسمان سے پانی اتار کر زمین کو مردہ ہوجانے کے بعد زندہ کردینا‘ اس میں ہر قسم کے جانوروں کو پھیلانا‘ ہواؤں اور آسمان و زمین کے درمیان مسخر بادلوں کے رخ بدلنے میں یقیناً عقل مندوں کے لیے نشانیاں ہیں البقرة
165 بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو دوسروں کو اللہ کا شریک بنا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیے جبکہ ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں۔ کاش کہ مشرک لوگ اب دیکھ لیتے وہ بات جو وہ عذاب کے وقت دیکھیں گے کہ تمام طاقت اللہ ہی کے پاس ہے اور اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والا ہے البقرة
166 (وہ سزا دے گا تو کیفیت یہ ہوگی) جب پیشوا لوگ اپنے تابعداروں سے بے تعلق ہوجائیں گے اور (دونوں) عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے اور ان کے تمام تعلقات ختم ہوجائیں گے البقرة
167 اور بڑوں کی پیروی کرنے والے لوگ کہیں گے کاش ہم دنیا کی طرف دوبارہ لوٹائے جائیں تو ہم بھی ان سے ایسے ہی لا تعلق ہوجائیں گے جیسے یہ ہم سے ہوئے‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اعمال ان پر حسرتیں بنا کر دکھائے گا‘ اور وہ آگ سے نہ نکل سکیں گے البقرة
168 لوگو! زمین میں جتنی بھی حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں انہیں کھاؤ۔ لیکن شیطان کے قدم بقدم نہ چلو‘ یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے البقرة
169 وہ تمہیں صرف برائی اور بے حیائی اور اللہ تعالیٰ پر ان باتوں کے کہنے کا حکم دیتا ہے جن کا تمہیں علم نہیں البقرة
170 اور ان سے جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقہ کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا‘ اگرچہ ان کے باپ دادا بے سمجھ اور ہدایت یافتہ نہ بھی ہوں؟ البقرة
171 کفار کی مثال ان جانوروں کی طرح ہے جو اپنے چرواہے کی صرف پکار اور آواز ہی کو سنتے ہیں وہ بہرے، گونگے اور اندھے ہیں‘ انہیں عقل نہیں البقرة
172 اے ایمان والو! جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تمہیں دے رکھی ہیں انہیں کھاؤ اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو‘ اگر تم واقعی اسی کی عبادت کرنے والے ہو البقرة
173 تم پر مردار‘ خون، سور کا گوشت اور ہر وہ چیز جس پر اللہ تعالیٰ کے سوا دوسروں کا نام لیا گیا ہو حرام ہے۔ پھر جو مجبور ہوجائے اور وہ حد سے بڑھنے والا اور سرکشی کرنے والا نہ ہو اس پر ان کے کھانے میں کوئی گناہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ بخشش کرنے والا نہایت مہربان ہے البقرة
174 بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں نازل کردہ احکام چھپاتے ہیں اور اسے تھوڑی قیمت پر بیچتے ہیں یہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے بات بھی نہیں کرے گا‘ نہ ہی انہیں پاک کرے گا‘ اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے البقرة
175 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے گمر اہی کو ہدایت کے بدلے اور عذاب کو مغفرت کے بدلے خرید لیا ہے‘ ان کا کتنا حوصلہ ہے کہ جہنم کا عذاب برداشت کرنے پر تیار ہیں البقرة
176 یہ عذاب اس لیے ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے سچی کتاب حق کے ساتھ نازل فرمائی‘ بلاشبہ جن لوگوں نے اس کتاب میں اختلاف کیا وہ دور کے جھگڑے میں ہیں البقرة
177 صرف نیکی مشرق و مغرب کی طرف منہ کرنے ہی میں نہیں۔ حقیقتاً نیکی یہ ہے جو اللہ تعالیٰ، قیامت کے دن، فرشتوں، کتاب اللہ اور نبیوں پر ایمان رکھنے والے۔ جو لوگ مال کے محبوب ہونے کے باوجود رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اور سوال کرنے والوں کو دیں۔ غلاموں کو آزاد کریں نماز کی پابندی اور زکوٰۃ کی ادائیگی کریں، اپنے وعدے پورے کریں۔ تنگدستی اور لڑائی کے وقت صبر کریں۔ یہی لوگ سچے اور یہی پرہیزگار ہیں البقرة
178 اے ایمان والو! تم پر مقتولوں کا قصاص لینا فرض کیا گیا ہے آزاد، آزاد کے بدلے غلام، غلام کے بدلے، عورت، عورت کے بدلے، ہاں جس کسی کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی دے دی جائے تو اسے بھلائی کی اتباع کرنی چاہیے اور آسانی کے ساتھ دیت ادا کرنی چاہیے۔ تمہارے رب کی طرف سے یہ تخفیف اور رحمت ہے اس کے بعد بھی جو زیادتی کرے اسے درد ناک عذاب ہوگا البقرة
179 اے عقل والو! قصاص میں تمہارے لیے زندگی ہے تاکہ تم (قتل و غارت سے) بچ جاؤ البقرة
180 تم پر فرض کردیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کوئی فوت ہونے لگے اور وہ مال چھوڑ جائے تو اپنے ماں باپ اور قرابت داروں کے لیے دستور کے مطابق وصیت کر جائے۔ پرہیزگاروں پر یہ لازم ہے البقرة
181 جو شخص اسے سننے کے بعد بدل دے اس کا گناہ بدلنے والوں پر ہی ہوگا۔ بے شک اللہ تعالیٰ سننے والا جاننے والا ہے البقرة
182 جو شخص وصیت کرنے والے کی جانب داری یا غلط وصیت کرنے سے ڈرے پس وہ ان کے درمیان صلح کرادے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے البقرة
183 اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کردیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ البقرة
184 گنتی کے چند دن ہیں لیکن تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے۔ اور اس کی طاقت رکھنے والے فدیۃً ایک مسکین کو کھانا دیں‘ پھر جو شخص خوشی سے زیادہ نیکی کرے وہ اس کے لیے بہتر ہے۔ لیکن تمہارے حق میں بہتر کام روزے رکھنا ہی ہے اگر تم باعلم ہو البقرة
185 رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن مجید اتارا گیا جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور جس میں ہدایت اور حق و باطل کی تمیز کے واضح دلائل ہیں‘ تم میں سے جو شخص اس مہینہ کو پائے روزہ رکھنا چاہیے‘ ہاں جو بیمار ہو یا مسافر اسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ آسانی کرنا چاہتا ہے‘ سختی کا ارادہ نہیں رکھتا۔ وہ چاہتا ہے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی کبریائی بیان کرو اور اس کا شکرادا کرو البقرة
186 جب میرے بندے میرے بارے میں تم سے پوچھیں تو انہیں بتا دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں۔ ہر پکار نے والے کی پکار کو جب بھی وہ مجھے پکارے قبول کرتا ہوں۔ اس لیے لوگوں کو بھی چاہیے کہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں البقرة
187 روزوں کی راتوں میں اپنی بیویوں سے ملنا تمہارے لیے حلال قرار دیا گیا ہے۔ وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو۔ تمہاری پوشیدہ خیانتوں کو اللہ تعالیٰ جانتا ہے۔ اس نے تمہاری توبہ قبول فرما کر تم سے درگزر فرمایا۔ اب تم ان سے مباشرت کرسکتے ہو اور اللہ تعالیٰ کی مقدر کی ہوئی چیز تلاش کرو۔ تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری سیاہ دھاری سے واضح ہوجائے۔ پھر رات تک روزہ پورا کرو۔ جب تم مسجدوں میں اعتکاف کرنے والے ہو تو عورتوں سے مباشرت نہ کرو یہ اللہ تعالیٰ کی حدیں ہیں تم ان کے قریب نہ جاؤ اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنی آیات لوگوں کے لیے بیان فرماتا ہے تاکہ وہ پرہیزگار رہیں البقرة
188 اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھایا کرو۔ اور نہ حاکموں کے پاس لے جاؤ تاکہ دوسروں کے مال کا کوئی حصہ جانتے بوجھتے ظلم و ستم سے کھاسکو البقرة
189 لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں فرما دیجئے کہ اس سے اوقات (عبادت) اور حج کے ایام لوگوں کو معلوم ہوتے ہیں اور (احرام کی حالت میں) تمہارا گھروں کے پیچھے سے آنا نیکی نہیں بلکہ نیکی وہ ہے جو تقو ٰی اختیار کرے اور گھروں میں ان کے دروازوں کی طرف سے آیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ البقرة
190 اور اللہ کی راہ میں ان سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی نہ کرو بے شک اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا البقرة
191 انہیں مارو جہاں پاؤ اور انہیں نکالو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے اور (سنو) فتنہ قتل سے زیادہ سنگین ہے اور مسجد حرام کے پاس ان سے لڑائی نہ کرو جب تک کہ یہ خود تم سے نہ لڑیں۔ اگر یہ تم سے لڑیں تو تم بھی انہیں مارو کافروں کی یہی سزا ہے البقرة
192 اگر یہ بازآ جائیں تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا‘ مہربان ہے البقرة
193 جب تک فتنہ مٹ کر اللہ کا دین غالب نہ آجائے ان سے لڑتے رہو۔ اگر وہ باز آجائیں تو ظالموں کے سوا کسی پر زیادتی جائز نہیں البقرة
194 حرمت والے مہینے حرمت والے مہینوں کے بدلے میں ہیں اور سب حرمتیں بدلے کی چیزیں ہیں جو تم پر زیادتی کرے تم بھی اس پر اس جیسی زیادتی کرسکتے ہو جیسی تم پر کی گئی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے البقرة
195 اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو اور احسان کرو اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے البقرة
196 حج اور عمرے کو اللہ تعالیٰ کے لیے پورا کرو‘ ہاں اگر تم روک لیے جاؤ تو جو قربانی میسر ہو اسے کرڈالو اور اپنے سر نہ منڈواؤ جب تک قربانی قربان گاہ تک نہ پہنچ جائے۔ البتہ تم میں سے جو بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو (جس کی وجہ سے سر منڈوالے) تو اس پر فدیہ ہے۔ روزے رکھے، خواہ صدقہ دے، خواہ قربانی کرے پس جب امن میں ہوجاؤ تو جو شخص حج کے ساتھ عمرہ کا فائدہ اٹھائے پس اسے جو قربانی میسر ہو اسے کر ڈالے جسے اور طاقت نہ ہو وہ تین روزے حج کے دنوں میں اور سات واپسی میں رکھے یہ پورے دس ہوگئے۔ یہ حکم ان کے لیے ہے جو مسجد حرام کے رہنے والے نہ ہوں۔ لوگو اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سخت عذاب والا ہے البقرة
197 حج کے مہینے متعین ہیں۔ اس لیے جو شخص ان میں حج کا ارادہ رکھتا ہو وہ نہ شہوت کی باتیں کرے‘ نہ گناہ کرے اور نہ لڑائی جھگڑا کرے۔ تم جو نیکی کرو گے اللہ تعالیٰ اس سے باخبر ہے اور اپنے ساتھ سفر خرچ لے لیا کرو سب سے بہتر زاد راہ اللہ تعالیٰ کا تقو ٰی ہے۔ اے عقل مندو مجھ سے ڈرتے رہا کرو البقرة
198 تم پر اپنے رب کا فضل تلاش کرنے میں کوئی گناہ نہیں۔ جب تم عرفات سے لوٹو تو مشعر حرام کے پاس ذکرِ الٰہی کرو۔ اور اس کا ذکر اس طرح کرو جس طرح اس نے تمہیں ہدایت دی اور بے شک تم اس سے پہلے راہ بھولے ہوئے تھے البقرة
199 پھر تم اس جگہ سے لوٹو جہاں سے سب لوگ لوٹتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتے رہو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے والا‘ مہربان ہے البقرة
200 پھر جب تم ارکانِ حج ادا کر چکو تو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو جس طرح تم اپنے باپ دادا کا ذکر کیا کرتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ۔ بعض لوگ وہ ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں دے ایسے لوگوں کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں البقرة
201 اور بعض لوگ وہ بھی ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچائے رکھ البقرة
202 یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے ان کے اعمال کا حصہ ہے اور اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے البقرة
203 اور اللہ تعالیٰ کو گنتی کے چند دنوں (ایام تشریق) میں یاد کرو۔ جو دو دن میں جلدی کرلے اس پر بھی کوئی گناہ نہیں اور جو پیچھے رہ جائے اس ڈرنے والے پر بھی کوئی گناہ نہیں‘ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تم سب اسی کی طرف جمع کیے جاؤ گے البقرة
204 بعض لوگوں کی دنیاوی باتیں آپ کو خوش کردیتی ہیں اور وہ اپنے دل کی باتوں پر اللہ کو گواہ بناتا ہے‘ حالانکہ دراصل وہ پرلے درجے کا جھگڑالو ہے البقرة
205 اور جب اسے اقتدار ملتا ہے تو زمین میں فساد پھیلانے‘ کھیتی اور نسل کی بربادی کی کوشش میں لگا رہتا ہے اور اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں کرتا البقرة
206 اور جب اسے اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کیلئے کہا جائے تو تکبر اور تعصب اسے گناہ پر آمادہ کردیتا ہے۔ ایسے شخص کے لیے بس جہنم ہی کافی ہے اور یقیناوہ بدترین جگہ ہے البقرة
207 اور بعض لوگوں میں سے بھی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کی طلب میں اپنی جان کھپا دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑی شفقت کرنے والا ہے البقرة
208 اے ایمان والو! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو۔ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے البقرة
209 پھر اگر تم واضح دلائل آجانے کے باوجود بھی پھسل جاؤ تو جان لو کہ اللہ تعالیٰ غالب‘ حکمت والا ہے البقرة
210 کیا لوگوں کو اس بات کا انتظار ہے کہ ان کے پاس خود اللہ تعالیٰ اور فرشتے بادلوں کے سائے میں آئیں اور فیصلہ انتہا کردیا جائے اور اللہ ہی کی طرف تمام کام لوٹائے جاتے ہیں البقرة
211 بنی اسرائیل سے پوچھو کہ ہم نے انہیں کتنی روشن نشانیاں عطا فرمائیں اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو پانے کے بعد بدل دے تو یقیناً اللہ تعالیٰ سخت عذاب والا ہے البقرة
212 کافروں کے لیے دنیا کی زندگی خوبصورت بنا دی گئی ہے وہ ایمان والوں سے ہنسی مذاق کرتے ہیں‘ حالانکہ پرہیزگار لوگ قیامت کے دن ان سے اعلیٰ ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے بے حساب رزق عطا فرماتا ہے البقرة
213 لوگ (شروع میں) ایک ہی امت تھے (پھر ان میں اختلافات ظاہر ہوئے) تو اللہ تعالیٰ نے نبیوں کو خوش خبری دینے اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا اور ان کے ساتھ سچی کتابیں نازل فرمائیں تاکہ لوگوں کے ہر اختلافی امر کا فیصلہ ہوجائے۔ اس سے صرف ان لوگوں نے محض باہمی ضد کی وجہ سے اختلاف کیا جن کے پاس پہلے سے دلائل پہنچ چکے تھے۔ اس لیے اللہ نے ایمان والوں کی اس اختلاف میں بھی حق کی طرف اپنی مشیت سے رہبری کی اور اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے صراط مستقیم کی ہدایت دیتا ہے البقرة
214 کیا تم یہ گمان کئے بیٹھے ہو کہ تم جنت میں ایسے ہی داخل ہوجاؤ گے ؟ حالانکہ اب تک تم پر وہ حالات نہیں آئے جو تم سے پہلے لوگوں پر آئے تھے۔ انہیں تنگیاں اور مصیبتیں پہنچیں اور وہ جھنجھوڑ دیے گئے حتی کہ رسول اور اس پر ایمان لانے والے پکار اٹھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سنو اللہ کی مدد قریب ہے البقرة
215 آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا خرچ کریں؟ آپ فرمادیں جو مال تم خرچ کرو ماں باپ، رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے اور تم جو بھی نیکی کرو گے اللہ تعالیٰ اس کو جانتا ہے البقرة
216 تم پر جہاد فرض کردیا گیا ہے اگرچہ وہ تمہیں مشکل معلوم ہو‘ ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو برا جانو اور دراصل وہی تمہارے لیے بہتر ہو۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو اچھا سمجھو حالانکہ وہ تمہارے لیے نقصان دہ ہو۔ اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے البقرة
217 لوگ آپ سے حرمت والے مہینے میں لڑنے کے متعلق سوال کرتے ہیں۔ آپ فرمائیں کہ ان میں لڑائی کرنا بہت بڑا گناہ ہے لیکن اللہ کی راہ سے روکنا، اس کے ساتھ کفر کرنا‘ مسجد حرام سے منع کرنا اور وہاں کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس سے بھی بڑا گناہ ہے۔ فتنہ قتل سے بھی بڑا گناہ ہے۔ یہ لوگ تم سے لڑائی کرتے رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان سے ہوسکے تو تمہارے دین سے تمہیں پھیر دیں اور تم میں سے جو لوگ اپنے دین سے پھر جائیں اور کفر کی حالت میں مریں ان کے اعمال دنیوی اور اخروی سب غارت ہوجائیں گے۔ یہ لوگ جہنمی ہیں اور اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے البقرة
218 یقیناً صاحب ایمان لوگ‘ ہجرت کرنے والے اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے ہی رحمتِ الٰہی کے امیدوار ہیں‘ اللہ تعالیٰ بہت زیادہ بخشنے والا‘ اور بہت مہربانی کرنے والا ہے البقرة
219 لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے بارے میں پوچھتے ہیں‘ فرما دیجئے ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے اور لوگوں کو اس سے دنیاوی فائدہ بھی ہوتا ہے لیکن ان کا گناہ ان کے فائدے سے بہت زیادہ ہے۔ تم سے یہ بھی دریافت کرتے ہیں کیا کچھ خرچ کریں ؟ تو آپ فرما دیں اپنی ضرورت سے زائد چیز خرچ کرو۔ اللہ تعالیٰ اس طرح تمہارے لیے اپنے احکام صاف صاف بیان کرتا ہے تاکہ تم سوچ سمجھ سکو البقرة
220 دنیا و آخرت کے بارے میں غورو فکر کرو اور وہ آپ سے یتیموں کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ بتائیں کہ ان کی خیر خواہی کرنا بہتر ہے۔ ان کا مال اپنے مال میں ملا لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور اللہ تعالیٰ اصلاح اور بگاڑ کرنے والے کو خوب جانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشکل میں ڈال دیتا یقیناً اللہ تعالیٰ غالب حکمت والا ہے البقرة
221 مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں۔ ایمان دار لونڈی مشرکہ آزاد عورت سے بہتر ہے گو تمہیں مشرکہ اچھی لگتی ہو۔ اور نہ مشرکوں سے (اپنی عورتوں کا) نکاح کرو جب تک کہ وہ ایمان نہ لائیں۔ ایماندار غلام‘ آزاد مشرک سے بہتر ہے گو مشرک تمہیں اچھا لگے۔ یہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے حکم سیجنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے۔ وہ اپنی آیات لوگوں کے لیے بیان کرتا ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں البقرة
222 لوگ تم سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں فرمادیں کہ وہ گندگی ہے‘ حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور ان کے قریب مت جاؤ یہاں تک کہ وہ پاک ہوجائیں پھر جب وہ پاک ہوجائیں تو پاک ہونے پر ان کے پاس جاؤ جہاں سے تمہیں اللہ نے اجازت دی ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے البقرة
223 تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں‘ اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو آؤ اور اپنے لیے (نیک اعمال) آگے بھیجو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ تم اپنے رب سے ملنے والے ہو اور ایمان والوں کو خوشخبری سنا دیجئے البقرة
224 اور تم اللہ تعالیٰ کے نام کو اپنی ایسی قسموں میں استعمال نہ کرو جن سے مقصود بھلائی اور پرہیزگاری اور لوگوں کے درمیان اصلاح سے باز رہنا ہو اور اللہ تعالیٰ خوب سننے، خوب جاننے والا ہے البقرة
225 اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری لغو قسموں پر نہیں پکڑتا البتہ وہ ان قسموں پر پکڑے گا جو تم نے پختہ ارادے کے ساتھ قسمیں کھائیں۔ اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور خوب بردبار ہے البقرة
226 جو لوگ اپنی بیویوں سے علیحدگی کی قسمیں کھا بیٹھیں ان عورتوں کے لیے چار مہینے کی مدت ہے‘ پھر اگر وہ رجوع کرلیں تو اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے البقرة
227 اور اگر مرد طلاق کا ہی ارادہ کرلیں تو اللہ خوب سننے، خوب جاننے والا ہے البقرة
228 طلاق والی عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روکے رکھیں اور اگر وہ اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں ان کے لیے حلال نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جو ان کے رحم میں پیدا کیا اسے چھپائیں۔ ان کے خاوند اس مدت میں ان کی واپسی کے زیادہ حق دار ہیں اگر ان کا ارادہ اصلاح کا ہو۔ اور عورتوں کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان پر مردوں کے حق ہیں اچھے انداز کے ساتھ۔ البتہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے اور اللہ تعالیٰ بڑا غالب، خوب حکمت والا ہے البقرة
229 طلاق دو مرتبہ ہے پھر یا تو اچھے انداز سے رکھنا ہے یا احسان کے ساتھ چھوڑ دینا ہے اور تمہارے لیے جائز نہیں کہ جو تم نے ان عورتوں کو دیا ہے اس میں سے کچھ بھی واپس لو۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ دونوں کو اللہ کی حدیں قائم نہ رکھنے کا اندیشہ ہو‘ اس لیے اگر تمہیں ڈر ہو کہ یہ دونوں اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکیں گے تو عورت رہائی پانے کے لیے کچھ دے دے۔ اس میں دونوں پر کوئی گناہ نہیں۔ یہ اللہ کی حدود ہیں خبر دار ان سے آگے نہ بڑھنا اور اللہ تعالیٰ کی حدود سے تجاوز کرنے والے لوگ ہی تو ظالم ہیں البقرة
230 پھر اگر اس کو تیسری بار طلاق دے دے تو اب اس کے لیے حلال نہیں جب تک کہ وہ عورت اس کے سوا دوسرے سے نکاح نہ کرے۔ پھر اگر وہ بھی طلاق دے دے تو ان دونوں کو باہم رجوع کرلینے میں کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ یہ یقین کرلیں کہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں جنہیں وہ علم والوں کے لیے بیان کرتا ہے البقرة
231 اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت پوری کرنے پر آجائیں تو اب انہیں اچھی طرح بساؤ یا بھلائی کے ساتھ الگ کر دو اور انہیں تکلیف اور ظلم و زیادتی کی غرض سے نہ روکو۔ جو شخص ایسا کرے گا اس نے اپنے آپ پر ظلم کیا۔ اور تم اللہ کے احکام کو ہنسی مذاق اور کھیل تماشا نہ بناؤ اور اللہ کی جو نعمت تم پر ہے اسے اور جو کتاب و حکمت اس نے نازل فرمائی ہے جس سے تمہیں نصیحت کر رہا ہے اسے بھی یاد رکھو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور یقین جانو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے البقرة
232 اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت پوری کرلیں تو انہیں ان کے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب کہ وہ آپس میں دستور کے مطابق رضامند ہوجائیں۔ یہ نصیحت انہیں کی جاتی ہے جو تم میں سے اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ تمہارے لیے زیادہ پاکیزگی اور بہترین صفائی کا باعث ہے۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے البقرة
233 اور مائیں اپنی اولاد کو پورے دو سال دودھ پلائیں جن کا ارادہ دودھ پلانے کی مدت پوری کرنے کا ہو۔ اور باپ کے ذمہ دستور کے مطابق ان کا روٹی کپڑا ہے۔ ہر شخص کو اتنی ہی تکلیف دی جاتی ہے جتنی اس کی طاقت ہو۔ ماں کو اس کے بچہ کی وجہ سے یا باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے کوئی تکلیف نہ دی جائے۔ وارثوں پر بھی اس جیسی ذمہ داری ہے‘ پھر اگر ماں باپ‘ اپنی رضا مندی اور باہمی مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ان دونوں پر کچھ گناہ نہیں اور اگر تمہارا ارادہ اپنی اولاد کو دودھ پلوانے کا ہو تو بھی تم پر کوئی گناہ نہیں جب کہ تم ان کو دستور کے مطابق جو طے کیا ہو ان کے حوالے کر دو۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے البقرة
234 تم میں سے جو لوگ بیویاں چھوڑ کرفوت ہوجائیں وہ عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس دن روکے رکھیں۔ پھر جب عدت پوری کرلیں تو جو اچھائی کے ساتھ وہ اپنے لیے کریں اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے خبر دار ہے البقرة
235 تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ تم اشارۃَ ان عورتوں سے نکاح کی بات کرو یا اپنے دل میں پوشیدہ ارادہ کرو اللہ تعالیٰ کو علم ہے کہ تم عنقریب ان سے ذکر کرو گے لیکن تم ان سے خفیہ وعدہ نہ کرو۔ ہاں تم بھلی بات کہو اور جب تک کہ عدت ختم نہ ہوجائے عقد نکاح پختہ نہ کرو اور جان لو یقیناً اللہ تعالیٰ کو تمہارے دلوں کی باتوں کا علم ہے۔ تم اس سے ڈرتے رہا کرو اور یہ بھی جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا‘ حلم والا ہے البقرة
236 اگر تم عورتوں کو بغیر ہاتھ لگائے اور بغیر حق مہر مقرر کیے طلاق دے دو تو بھی تم پر کوئی گناہ نہیں۔ ہاں انہیں کچھ نہ کچھ فائدہ پہنچاؤ۔ خوش حال اپنی ہمت اور تنگدست اپنی طاقت کے مطابق اچھے انداز سے فائدہ دے۔ بھلائی کرنے والوں پر یہ لازم ہے البقرة
237 اگر تم عورتوں کو انہیں چھونے سے پہلے طلاق دے دو اور تم ان کا حق مہر بھی مقرر کرچکے ہو تو مقررہ مہر کا آدھا مہر دے دو یہ اور بات ہے کہ وہ خود معاف کردیں یا وہ شخص معاف کر دے جس کے ہاتھ میں نکاح کی ذمہ داری ہے تمہارا معاف کردینا تقو ٰی کے زیادہ قریب ہے۔ اور تم آپس کے احسان کو فراموش نہ کیا کرو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے البقرة
238 نمازوں کی حفاظت کرو بالخصوص درمیان والی نماز کی اور اللہ تعالیٰ کے لیے عاجزی کی حالت میں کھڑے ہوا کرو البقرة
239 اگر تمہیں خوف ہو تو پیدل ہو یا سواری پر (نماز ادا کرو) پھر امن ہوجائے تو اللہ کا ذکر کرو جس طرح کہ اس نے تمہیں اس بات کی تعلیم دی جسے تم نہیں جانتے تھے البقرة
240 جو لوگ تم میں سے فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وہ وصیت کر جائیں کہ ان کی بیویاں سال بھر تک فائدہ اٹھائیں اور گھر سے نہ نکالی جائیں‘ ہاں اگر وہ خود نکل جائیں تو تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو وہ اپنے لیے بہتر سمجھیں اللہ تعالیٰ بڑا غالب اور حکیم ہے البقرة
241 اور طلاق والیوں کو اچھی طرح فائدہ پہنچانا پرہیزگاروں پر لازم ہے البقرة
242 اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنی آیات تمہارے لیے کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم سمجھو البقرة
243 کیا تم نے انہیں نہیں دیکھا جو ہزاروں کی تعداد میں تھے اور موت کے ڈر کے مارے اپنے گھروں سے نکل کھڑے ہوئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں فرمایا کہ مرجاؤ پھر انہیں زندہ کردیا بے شک اللہ تعالیٰ لوگوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے‘ لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے البقرة
244 اللہ کی راہ میں جہاد کرو اور جان لوکہ اللہ تعالیٰ خوب سننے اور خوب جاننے والا ہے البقرة
245 کون ہے جو اللہ تعالیٰ کو اچھا قرض دے پھر اللہ تعالیٰ اسے بہت بڑھا چڑھا کر لوٹائے‘ اللہ ہی تنگی اور کشادگی پیدا کرتا ہے۔ اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے البقرة
246 کیا تم نے موسیٰ کے بعد بنی اسرائیل کی جماعت کو نہیں دیکھا جب انہوں نے اپنے پیغمبر سے کہا کسی کو ہمارا بادشاہ بنا دیجئے تاکہ ہم اللہ کی راہ میں جہاد کریں۔ پیغمبر نے فرمایا کہ ممکن ہے کہ جہاد فرض ہوجانے کے بعد تم جہاد نہ کرو انہوں نے کہا ہمیں کیا ہے کہ ہم اللہ کی راہ میں جہاد نہ کریں حالانکہ ہم تو اپنے گھروں سے نکالے گئے ہیں اور بچوں سے دور کردیے گئے ہیں۔ پھر جب ان پر جہاد فرض ہوا تو سوائے چند لوگوں کے سب پھر گئے اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو خوب جانتا ہے البقرة
247 اور انہیں ان کے نبی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے طالوت کو تمہارا بادشاہ بنا دیا ہے تو کہنے لگے بھلا اس کی ہم پر کیسے بادشاہت ہوسکتی ہے؟ اس سے زیادہ بادشاہت کے ہم حق دار ہیں۔ اس کے پاس تو زیادہ مال نہیں۔ نبی نے فرمایا سنو اللہ تعالیٰ نے اسی کو تم پر مقرر کیا ہے اور اسے علمی اور جسمانی برتری عطا فرمائی ہے اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنا ملک عطا کرتا اللہ تعالیٰ کشادگی اور علم والا ہے البقرة
248 ان کے نبی نے انہیں پھر فرمایا کہ اس کی بادشاہت کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق آجائے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے اس میں اطمینان ہے اور آل موسیٰ اور آل ہارون کا ترکہ ہے اسے فرشتے اٹھا کر لائیں گے۔ یقیناً یہ تمہارے لیے کھلی نشانی ہے اگر تم ایمان والے ہو البقرة
249 جب طالوت لشکروں کو لے کر نکلے تو کہا سنو اللہ تعالیٰ تمہیں ایک نہر سے آزمانے والا ہے جس نے اس میں سے پانی پی لیا وہ میرا نہیں اور جو اس سے نہ چکھے وہ میرا ساتھی ہے۔ ہاں یہ کہ اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے لیکن چند لوگوں کے سوا باقی سب نے پانی پی لیا۔ طالوت مومنوں کے ساتھ جب نہر سے گزر گئے تو وہ لوگ کہنے لگے آج تو ہم میں طاقت نہیں کہ جالوت اور اس کے لشکروں سے لڑائی کریں۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی ملاقات پر یقین رکھنے والوں نے کہا بسا اوقات چھوٹی سی جماعت بڑی جماعت پر اللہ کے حکم سے غالب آجاتی ہے اور اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے البقرة
250 جب ان کا جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلہ ہوا تو انہوں نے دعا مانگی کہ اے پروردگار! ہمیں صبردے‘ ثابت قدمی دے اور کفار پر ہماری مدد فرما البقرة
251 چنانچہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے انہوں نے جالوت کے لشکر کو شکست دی اور حضرت داوٗد (علیہ السلام) کے ہاتھوں جالوت قتل ہوا اور اللہ تعالیٰ نے داؤد کو مملکت و حکمت اور جتنا کچھ چاہا علم بھی عطا فرمایا۔ اگر اللہ تعالیٰ بعض لوگوں کو بعض سے نہ ہٹاتا تو زمین میں فساد پھیل جاتا لیکن اللہ تعالیٰ دنیا والوں پر بڑا فضل و کرم کرنے والا ہے البقرة
252 یہ اللہ تعالیٰ کی آیتیں ہیں جنہیں ہم حق کے ساتھ آپ پر پڑھتے ہیں یقین جانیں آپ رسولوں میں سے ہیں البقرة
253 یہ رسول ہیں جن میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، ان میں سے بعض وہ ہیں جن سے اللہ نے کلام فرمایا ہے اور بعض کے درجات بلند کئے ہیں اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو معجزات عطا فرمائے اور روح القدس سے اس کی تائید فرمائی۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ان کے بعد والے لوگ دلائل آجانے کے بعد ہرگز آپس میں لڑائی جھگڑا نہ کرتے۔ لیکن انہوں نے اختلاف کیا، ان میں سے بعض تو ایمان لائے اور بعض نے کفر کیا اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتاتو یہ آپس میں نہ لڑتے لیکن اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کرتا ہے البقرة
254 اے ایمان والو! ہم نے جو کچھ تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے خرچ کرتے رہو۔ اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں تجارت ہے اور نہ دوستی اور نہ شفاعت جبکہ انکار کرنے والے ہی ظالم ہیں البقرة
255 اللہ تعالیٰ ہی معبود برحق ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو ہمیشہ زندہ اور قائم رہنے والا ہے۔ جسے اونگھ آتی ہے نہ نیند۔ اس کی ملکیت میں زمین و آسمان کی تمام چیزیں ہیں۔ کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کرسکے؟ وہ جانتا ہے جو لوگوں کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر جتنا وہ چاہے۔ اس کی کرسی نے آسمانوں اور زمین کو گھیر رکھا ہے اور وہ ان کی حفاظت سے نہ تھکتا ہے اور نہ اکتاتا ہے وہ تو بہت بلند وبالا اور بڑی عظمت والا ہے البقرة
256 دین میں کوئی زبردستی نہیں ہدایت گمراہی سے واضح ہوچکی ہے اس لیے جو شخص باطل معبودوں کا انکار کر کے اور اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ خوب سننے، جاننے والا ہے البقرة
257 اللہ تعالیٰ ایمان والوں کا دوست ہے وہ انہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے۔ اور کفارکے ساتھی شیاطین ہیں وہ انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں کی طرف لے جاتے ہیں۔ یہ لوگ جہنمی ہیں جو اس میں ہمیشہ رہیں گے البقرة
258 کیا تم نے اسے نہیں دیکھا جس نے ابراہیم سے اس کے رب کے بارے میں جھگڑا کیا تھا، حالانکہ اسے اللہ تعالیٰ نے حکومت عطا فرمائی تھی۔ جب ابراہیم نے کہا کہ میرا رب وہ ہے جو زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ وہ کہنے لگا میں بھی زندہ کرتا اور مارتا ہوں۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سورج کو مشرق سے نکالتا ہے تو اسے مغرب سے نکال۔ تو کافر ششدر رہ گیا اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا البقرة
259 یا اس شخص کی طرح کہ جس کا گزر ایک بستی پر سے ہوا جو چھتوں کے بل گری پڑی تھی وہ کہنے لگا اس کے گر جانے کے بعد اللہ تعالیٰ اسے کس طرح زندہ کرے گا ؟ تو اللہ تعالیٰ نے اسے سو سال کے لیے موت دے دی پھر اسے اٹھا کر پوچھا تو کتنی مدت ٹھہرا رہا؟ کہنے لگا ایک دن یا دن کا کچھ حصہ۔ فرمایا بلکہ تو سو سال تک اسی حالت میں رہا۔ پھر اب اپنے کھانے پینے کو دیکھ جو بالکل خراب نہیں ہوا اور اپنے گدھے کو بھی دیکھو تاکہ ہم تجھے لوگوں کے لیے ایک نشانی بنائیں۔ دیکھو ہم ہڈیوں کو کس طرح جوڑ کر پھر ان پر گوشت چڑھاتے ہیں؟ جب اس کے سامنے سب کچھ واضح ہوگیا تو وہ کہنے لگا میں اچھی طرح جان گیا کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر خوب قادر ہے البقرة
260 اور جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ اے پروردگار مجھے دکھا تو مردوں کو کس طرح زندہ کرے گا؟ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے ابراہیم (علیہ السلام) ! تم بھی نہیں مانتے؟ ابراہیم (علیہ السلام) نے عرض کیا کیوں نہیں۔ یہ اس لیے ہے تاکہ میرا دل مطمئن ہوجائے اللہ تعالیٰ نے فرمایا چار پرندے لے کر انہیں اپنے ساتھ مانوس کرو پھر ان کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے ہر ایک پہاڑ پر ان کا ایک ایک ٹکڑا رکھ دو پھر انہیں بلاؤ وہ تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آئیں گے اور جان لو اللہ تعالیٰ بہت غالب، خوب حکمت والا ہے البقرة
261 جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سو دانے ہوں اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے بڑھا چڑھاکر دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا، خوب جاننے والا ہے البقرة
262 جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر اس کے بعد نہ تو احسان جتلاتے ہیں اور نہ تکلیف دیتے ہیں ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے ان پر نہ تو خوف ہوگا اور نہ وہ غم زدہ ہوں گے البقرة
263 اچھی بات کرنا اور معاف کردینا اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے بعد تکلیف دی جائے۔ اور اللہ تعالیٰ بڑابے نیاز اور نہایت بردبار ہے البقرة
264 اے ایمان والو ! اپنی خیرات کو احسان جتلا کر اور ایذا پہنچا کر برباد نہ کرو جس طرح وہ شخص جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لیے خرچ کرتا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ اور قیامت پر ایمان نہیں رکھتا۔ اس کی مثال اس صاف پتھر کی طرح ہے جس پر معمولی سی مٹی ہو پھر اس پر زور دار بارش برسے اور وہ اسے بالکل صاف کر دے ایسے ریا کاروں کو اپنی کمائی سے کچھ حاصل نہیں ہوتا اور اللہ تعالیٰ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا البقرة
265 اور ان لوگوں کی مثال جو اپنا مال اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور دل کی تسکین و یقین کے لیے خرچ کرتے ہیں اس باغ جیسی ہے جو اونچی زمین پر ہو اس پرزور دار بارش برسے تو وہ دو گنا پھل دے اگر اس پر تیز بارش نہ بھی برسے تو پھوار ہی کافی ہے اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال دیکھ رہا ہے البقرة
266 کیا تم میں سے کوئی یہ چاہتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو جس میں نہریں بہتی ہوں اور اس میں ہرقسم کے پھل ہوں اور اس کے مالک کو بڑھاپا آچکا ہو‘ اس کے ننھے منھے بچے بھی ہوں اور اچانک باغ کو بگولا آلے جس میں آگ ہو پھر وہ باغ جل جائے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لیے آیات بیان کرتا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو البقرة
267 اے ایمان والو! اپنی پاک کمائی سے اور جو کچھ ہم نے تمہارے لیے زمین میں سے پیدا کیا ہے اس سے خرچ کرو۔ ان میں سے گندی چیزوں کے خرچ کرنے کا ارادہ نہ کرو جسے تم خود چشم پوشی کرنے کے سوا لینے کے لیے تیار نہیں ہو۔ اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ بڑابے پروا اور نہایت قابل تعریف ہے البقرة
268 شیطان تمہیں فقر سے ڈراتا اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ تم سے اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ نہایت وسعت والا اور خوب علم والا ہے البقرة
269 وہ جسے چاہے حکمت عطا کرتا ہے اور جس شخص کو حکمت و دانائی عطا کی گئی اسے خیر کثیر عطا کردی گئی اور نصیحت تو صرف عقل مندہی قبول کرتے ہیں البقرة
270 اور تم جو کچھ بھی خرچ کرو یا نذر مانو اللہ تعالیٰ اسے جانتا ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں البقرة
271 اگر تم علانیہ صدقات دو تو وہ بھی اچھا ہے۔ اور اگر تم اسے پوشیدہ طور پر مسکینوں کو دو تو یہ تمہارے لیے بہت بہتر ہے اور اللہ تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال سے خوب باخبر ہے البقرة
272 انہیں ہدایت دینا آپ کے ذمہ نہیں لیکن اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ اور تم جو اچھی چیز اللہ کی راہ میں دو گے وہ تمہارے ہی لیے ہے تمہیں صرف اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب کے لیے ہی خرچ کرنا چاہیے۔ تم جو مال خرچ کرو گے اس کا تمہیں پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور تم زیادتی نہیں کئے جاؤ گے البقرة
273 ان کے لیے بھی صدقہ کرنا ہے جو اللہ کی راہ میں روک دیے گئے ہیں اور وہ ملک میں چل پھر نہیں سکتے۔ نادان لوگ ان کے سوال نہ کرنے کی وجہ سے انہیں مال دار خیال کرتے ہیں، آپ ان کے چہرے دیکھ کر انہیں پہچان لیں گے۔ وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے اور تم جو کچھ خرچ کرو گے اللہ تعالیٰ اس کو خوب جاننے والا ہے البقرة
274 جو لوگ اپنے مال رات، دن، خفیہ اور ظاہر خرچ کرتے ہیں ان کے لیے ان کے رب کے پاس اجر ہے۔ اور نہ انہیں خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے البقرة
275 جو لوگ سو دکھاتے ہیں وہ اس شخص کی طرح کھڑے ہوں گے جسے شیطان نے چھو کر اس کو حواس باختہ کردیا ہو۔ اس لیے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی سود ہی کی طرح ہے، حالانکہ تجارت کو اللہ تعالیٰ نے حلال اور سود کو حرام کیا ہے۔ تو جو شخص اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئی ہوئی نصیحت سن کر (سود کھانے سے) رک گیا اس کے لیے وہ ہے جو ہوچکا اور اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے اور جو پھر بھی حرام کی طرف لوٹا وہی لوگ جہنمی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے البقرة
276 اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے گنہگار سے محبت نہیں کرتا البقرة
277 بے شک جو لوگ ایمان لائے اور ساتھ نیک کام کرتے ہیں، نماز قائم اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے ان پر نہ تو کوئی خوف ہوگا اور نہ غم زدہ ہوں گے البقرة
278 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو اگر تم مومن ہو البقرة
279 اور اگر تم نے سود نہ چھوڑا تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے ساتھ لڑنے کے لیے تیار ہوجاؤ۔ ہاں اگر تو بہ کرلو تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے، نہ ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے البقرة
280 اور اگر کوئی (مقروض) تنگ دست ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہیے اور قرض معاف کردیناتمہارے لیے بہت بہتر ہے اگر تم جان جاؤ البقرة
281 اور اس دن سے ڈرو جس دن سب اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور ہر کسی کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور کسی پر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا البقرة
282 اے ایمان والو! جب تم آپس میں ایک دوسرے سے میعاد مقرر پر قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو اور لکھنے والے کو انصاف سے لکھنا چاہیے اور کاتب لکھنے سے انکار نہ کرے جیسے اللہ تعالیٰ نے اسے سکھایا ہے، پس اسے لکھ دینا چاہیے اور جس کے ذمے حق ہو وہ لکھوائے اور اپنے اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور اصل میں سے کچھ کم نہ کرے، ہاں جس کے ذمے حق ہے اگر وہ نادان یا کمزور یا لکھوانے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کا ولی عدل کے ساتھ لکھوا دے اور تم اپنے میں سے دو مرد گواہ کرلو اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جنہیں تم گو اہوں میں سے پسند کرو تاکہ ایک کی بھول چوک کو دوسری یاد کرادے اور گواہ جب بلائے جائیں تو وہ انکار نہ کریں اور قرض جس کی مدت مقرر ہے خواہ تھوڑا ہو یا زیادہ لکھنے میں سستی نہ کرو۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بات بہت انصاف والی اور گواہی کو بھی درست رکھنے والی اور شک و شبہ سے بھی زیادہ بچانے والی ہے۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ معاملہ نقد تجارت کی شکل میں ہو جو آپس میں تم لین دین کرتے ہو تو تم پر اس کے نہ لکھنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ خرید و فروخت کے وقت بھی گواہ مقرر کرلیا کرو۔ اور نہ تو کاتب کو نقصان پہنچایا جائے نہ گواہ کو اور اگر تم یہ کرو گے تو یہ تمہاری نافرمانی ہوگی۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرو اللہ تمہیں تعلیم دے رہا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے البقرة
283 اور اگر تم سفر میں ہو اور لکھنے والا نہ پاؤ تو بطور گروی کوئی چیز قبضہ میں رکھ لیا کرو۔ ہاں اگر آپس میں ایک دوسرے پر اطمینان ہو تو جسے امانت دی گئی ہے وہ اسے ادا کر دے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے جو اس کا رب ہے۔ اور گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو شخص گواہی کو چھپائے گا تو بے شک اس کا دل گنہگار ہوگا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اسے خوب جانتا ہے البقرة
284 آسمانوں اور زمین کی ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کی ملکیت ہے۔ تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے اسے تم ظاہر کر ویا چھپاؤ اللہ تعالیٰ اس کا تم سے حساب لے گا۔ پھر جسے چاہے بخش دے اور جسے چاہے عذاب دے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے البقرة
285 رسول اس چیز پر ایمان لایا جو اس کی طرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے اتاری گئی اور مومن بھی ایمان لائے۔ یہ سب اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں‘ اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے۔ اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا ہم نے سنا اور اطاعت کی۔ اے ہمارے رب! ہم تیری بخشش کے طلب گار ہیں اور ہمیں تیری ہی طرف لوٹنا ہے البقرة
286 اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا، جو نیکی کرے وہ اسی کے لیے ہے اور جو برائی کرے اس کا بوجھ بھی اسی پر ہے۔ اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا خطا کر بیٹھیں تو ہماری گرفت نہ کرنا۔ اے ہمارے رب! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈالنا جو ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔ اے ہمارے رب! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں طاقت نہ ہو، ہم سے درگزر فرما اور ہمیں معاف فرما دے۔ اور ہم پر رحم فرما۔ تو ہی ہمارا مالک ہے، ہمیں کفار پر غلبہ عطا فرما البقرة
0 اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان بڑارحم والا ہے آل عمران
1 الف لام میم آل عمران
2 اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، جو ہمیشہ زندہ‘ قائم اور سب کو سنبھالنے والا ہے آل عمران
3 جس نے آپ پر حق کے ساتھ اس کتاب کو نازل فرمایا ہے جو اپنے سے پہلے کی تصدیق کرنے والی ہے، اسی نے تورات اور انجیل نازل فرمائی تھیں آل عمران
4 اس سے پہلے، لوگوں کے لیے ہدایت تھی اور یہ قرآن بھی اسی نے نازل فرمایا۔ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کرتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اور اللہ تعالیٰ غالب‘ بدلہ لینے والا ہے آل عمران
5 بے شک اللہ تعالیٰ سے زمین و آسمان کی کوئی چیز چھپی نہیں ہے آل عمران
6 وہی ماں کے پیٹ میں تمہاری صورتیں جس طرح چاہتا ہے بناتا ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ نہایت غالب خوب حکمت والا ہے آل عمران
7 وہی اللہ ہے جس نے آپ پر کتاب اتاری جس میں واضح محکم آیات ہیں جو اصل کتاب ہیں اور دوسری متشابہ آیات ہیں۔ پس جن کے دلوں میں ٹیڑھ ہے وہ فتنہ تلاش کرنے اور اس کی تاویل ڈھونڈنے کے لیے اس کی متشابہ آیات کے پیچھے لگ جاتے ہیں حالانکہ ان کی تاویل اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور پختہ مضبوط علم والے تو یہی کہتے ہیں کہ ہم ان پر ایمان لائے یہ ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور نصیحت صرف عقل مند ہی حاصل کرتے ہیں آل عمران
8 اے ہمارے رب! ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دل کو ٹیڑھا نہ کردینا اور ہمیں اپنی طرف سے رحمت عطا فرما، یقیناً تو ہی سب سے بڑا عطا کرنے والا ہے آل عمران
9 اے ہمارے رب! یقیناً تو لوگوں کو ایک دن جمع کرنے والا ہے جس کے آنے میں کوئی شک نہیں، یقیناً اللہ تعالیٰ وعدہ خلافی نہیں کرتا آل عمران
10 بے شک جو لوگ کافر ہوئے ان کو ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ تعالیٰ سے چھڑانے میں کچھ کام نہ آئیں گے۔ یہ لوگ تو جہنم کا ایندھن ہیں آل عمران
11 جیسا آل فرعون کا حال ہوا اور ان کا جو ان سے پہلے تھے، انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تو اللہ تعالیٰ نے بھی انہیں ان کے گناہوں کے سبب پکڑ لیا اور اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے آل عمران
12 کافروں سے کہہ دیجئے کہ تم عنقریب مغلوب کیے جاؤ گے اور جہنم کی طرف جمع کئے جاؤ گے اور وہ برا ٹھکانا ہے آل عمران
13 یقیناً تمہارے لیے عبرت تھی ان دو جماعتوں میں جو باہم ٹکرائیں۔ ایک جماعت اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑ رہی تھی اور دوسرا گروہ کافروں کا تھا وہ انہیں اپنی آنکھوں سے اپنے سے دگنا دیکھتے تھے اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنی مدد سے طاقت دیتا ہے۔ یقیناً اس میں دیکھنے والوں کے لیے بڑی عبرت ہے آل عمران
14 مرغوب اور پسندیدہ چیزوں کی محبت لوگوں کے لیے خوشنما اور مزین بنادی گئی ہے‘ جیسے عورتیں‘ بیٹے‘ سونے چاندی کے جمع کیے ہوئے خزانے‘ نشان زدہ گھوڑے‘ چوپائے اور کھیتی یہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور لوٹنے کا اچھا ٹھکانا تو اللہ ہی کے پاس ہے آل عمران
15 آپ فرما دیجیے : کیا میں تمہیں اس سے بہت بہتر چیز نہ بتاؤں ؟ متقین کے لیے ان کے رب کے پاس جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور پاکیزہ بیویاں ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رضا مندی ہوگی اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اچھی طرح دیکھنے والا ہے آل عمران
16 وہ لوگ جو دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہم ایمان لاچکے، لہٰذا ہمارے گناہ معاف فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے محفوظ فرما آل عمران
17 وہ صبر کرنے والے، سچ بولنے والے، تابعداری کرنے والے، اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے اور سحری کے وقت بخشش مانگنے والے ہیں آل عمران
18 اللہ تعالی، فرشتے اور اہل علم اس بات پر گواہ ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور وہ عدل کے ساتھ دنیا کو قائم رکھنے والا ہے اس غالب اور حکمت والے کے سوا کوئی معبود نہیں آل عمران
19 یقیناً اللہ تعالیٰ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے اور اہل کتاب نے علم آجانے کے بعد آپس میں ضد اور حسد کی بنا پر اختلاف کیا اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ کفر کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کا بہت جلد حساب لینے والا ہے آل عمران
20 پھر بھی اگر یہ تم سے جھگڑیں تو تم کہہ دو کہ میں اور میرے تابعداروں نے اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنا سر جھکا دیا ہے۔ اہل کتاب اور ان پڑھ لوگوں سے سوال کیجیے کہ کیا تم بھی سر تسلیم خم کرتے ہو؟ اگر یہ تابعدار بن جائیں تو یقیناً ہدایت پا جائیں گے اور اگر یہ روگردانی کریں تو آپ پر صرف پہنچا دینا ہے اور اللہ تعالیٰ بندوں کو خوب دیکھ رہا ہے آل عمران
21 جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ کفر کرتے اور ناحق انبیاء کو قتل کرتے ہیں اور ان لوگوں کو جو عدل و انصاف کا حکم دیں انہیں بھی قتل کر ڈالتے ہیں۔ اے نبی! انہیں درد ناک عذاب کی خوشخبری دیجئے آل عمران
22 ان کے اعمال دنیا و آخرت میں غارت ہیں اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہوگا آل عمران
23 کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ دیا گیا ہے؟ وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کی طرف بلائے جاتے ہیں تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے، پھر ان کی ایک جماعت منہ پھیر لیتی ہے اور وہ اعراض کرنے والے ہیں آل عمران
24 اس کی وجہ ان کا یہ دعو ٰی ہے کہ ہمیں چند دن ہی آگ چھوئے گی۔ ان کے دین نے ہی انہیں دھوکے میں ڈال رکھا ہے آل عمران
25 پس کیا حال ہوگا جب ہم انہیں اس دن جمع کریں گے جس کے آنے میں کوئی شک نہیں اور ہر شخص کو اپنے کیے کے مطابق پورا پور ابدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا آل عمران
26 تم کہہ دو اے اللہ! ساری کائنات کے مالک! تو جسے چاہے بادشاہی دے اور جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور تو جسے چاہے عزت عطا فرمائے اور جسے چاہے ذلت دے تیرے ہی ہاتھ میں ہر قسم کی خیر ہے یقیناً تو ہی ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے آل عمران
27 تو ہی رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور تو ہی بے جان سے جاندار اور جاندار سے بے جان پیدا کرتا ہے اور تو ہی جسے چاہتا ہے بے حساب رزق عطا کرتا ہے آل عمران
28 مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا اس کا اللہ تعالیٰ سے کوئی تعلق نہیں ہوگا، مگر یہ کہ ان کے شر سے بچنے کے لیے ایسا کرے اور اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ ہی کی طرف لوٹ جانا ہے آل عمران
29 فرما دیجیے کہ خواہ تم اپنے دلوں کی باتیں چھپاؤ یا انہیں ظاہر کرو اللہ تعالیٰ سب کو جانتا ہے آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسے معلوم ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادرہے آل عمران
30 جس دن ہر نفس اپنی کی ہوئی نیکیوں اور برائیوں کو موجود پائے گا اور آرزو کرے گا کہ کاش اس کے اور اس کی برائیوں کے درمیان بہت ہی دوری ہوتی۔ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آپ سے ڈراتا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا ہی شفقت کرنے والا ہے آل عمران
31 فرما دیجیے ! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا۔ اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا نہایت رحم کرنے والاہے آل عمران
32 فرما دیجیے ! کہ اللہ اور رسول کی اطاعت کرو اگر یہ منہ پھیرلیں تو بے شک اللہ تعالیٰ کافروں کو دوست نہیں رکھتا آل عمران
33 یقیناً اللہ تعالیٰ نے تمام جہان کے لوگوں میں سے آدم‘ نوح‘ ابراہیم کے خاندان اور عمران کے خاندان کو منتخب فرمایا آل عمران
34 یہ سب آپس میں ایک دوسرے کی نسل سے ہیں اور اللہ تعالیٰ خوب سننے والا‘ جاننے والا ہے آل عمران
35 جب عمران کی بیوی نے عرض کیا! اے میرے رب! میرے بطن میں جو کچھ ہے اسے میں نے تیری نذر کردیا ہے تو اسے میری طرف سے قبول فرما۔ یقیناً تو خوب سننے اور خوب جاننے والا ہے آل عمران
36 جب اس نے اسے جنم دیا تو کہنے لگی اے پروردگار ! مجھے تو لڑکی ہوئی۔ اللہ تعالیٰ کو خوب معلوم ہے جو اس نے جنم دیا اور لڑکا لڑکی جیسا نہیں، میں نے اس کا نام مریم رکھا ہے۔ میں اسے اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں آل عمران
37 چنانچہ اس کے پروردگار نے اسے اچھی طرح قبول فرما لیا اور بہترین پرورش فرمائی اور اس کی کفالت زکریا (علیہ السلام) کو سونپی۔ جب کبھی زکریا (علیہ السلام) ان کے حجرے میں جاتے تو اس کے پاس رزق پاتے، وہ پوچھتے اے مریم! یہ رزق تمہارے پاس کہاں سے آیا؟ انہوں نے کہا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ جسے چاہے بے حساب رزق دیتا ہے آل عمران
38 اسی جگہ زکریا (علیہ السلام) نے اپنے رب سے دعا کی، کہا کہ اے میرے پروردگار ! مجھے اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرما بے شک تو خوب دعا سننے والا ہے آل عمران
39 پس فرشتوں نے اسے آواز دی جب کہ وہ حجرے میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو یحییٰ کی خوشخبری دیتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے کلمہ کی تصدیق کرنے والا، سردار، نفس پر قابو رکھنے والا‘ نبی اور نیک لوگوں میں سے ہوگا آل عمران
40 کہنے لگے اے میرے رب! میرے ہاں بچہ کیسے ہوگا؟ میں بالکل بوڑھا ہوگیا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے۔ فرمایا اسی طرح اللہ تعالیٰ جو چاہے کرتا ہے آل عمران
41 کہنے لگے پروردگار! میرے لیے اس کی کوئی نشانی مقرر کردیجیے فرمایا نشانی یہ ہے کہ تو تین دن تک اشارے کے سوا لوگوں سے بات نہیں کرسکے گا۔ تو اپنے رب کا ذکر اور تسبیح کثرت کے ساتھ صبح و شام کرتارہ آل عمران
42 اور جب فرشتوں نے کہا : اے مریم ! اللہ تعالیٰ نے تجھے برگزیدہ اور پاک کردیا ہے اور سارے جہان کی عورتوں میں سے تیرا انتخاب فرمایا ہے آل عمران
43 اے مریم ! تو اپنے رب کی فرمانبرداری کر اور سجدہ کر اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کر آل عمران
44 یہ غیب کی خبریں ہیں جسے ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں۔ (اے نبی!) جب وہ اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ مریم کی کفالت کون کرے گا؟ آپ ان کے پاس نہیں تھے اور نہ ہی ان کے جھگڑے کے وقت آپ ان کے پاس تھے آل عمران
45 جب فرشتوں نے کہا اے مریم ! بے شک اللہ تعالیٰ تجھے ایک کلمے کی خوشخبری دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ ابن مریم ہے جو دنیا اور آخرت میں عزت والا ہے اور وہ مقر بین میں سے ہے آل عمران
46 وہ لوگوں سے گہوارہ اور پختہ عمر میں باتیں کرے گا اور وہ نیک لوگوں میں سے ہو گا آل عمران
47 کہنے لگی الٰہی ! مجھے بیٹا کیسے ہوگا؟ حالانکہ مجھے تو کسی انسان نے ہاتھ نہیں لگایا۔ اسے فرشتے نے کہا اسی طرح اللہ تعالیٰ جو چاہے پیدا کرتا ہے جب وہ کسی کام کو کرنا چاہتا ہے تو صرف یہ حکم دیتا ہے کہ ہو جاتو وہ ہوجاتا ہے آل عمران
48 اللہ تعالیٰ، عیسیٰ کو کتاب‘ حکمت‘ تورات اور انجیل سکھائے گا آل عمران
49 اور وہ بنی اسرائیل کی طرف رسول ہوگا بلا شبہ میں تمہارے پاس رب کی نشانی لایا ہوں، میں تمہارے لیے پرندے کی مانند مٹی کا جانور بناتا ہوں، پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے میں مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو اچھا کرتا ہوں اور اللہ کے حکم سے مردے کو زندہ کرتا ہوں اور جو کچھ تم کھاتے اور جو تم اپنے گھروں میں ذخیرہ کرتے ہو میں تمہیں بتا دیتا ہوں۔ اس میں تمہارے لیے بڑی نشانی ہے اگر تم ایمان لانے والے ہو آل عمران
50 اور میں تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں جو مجھ سے پہلے ہے اور میں اس لیے آیا ہوں کہ تم پر بعض وہ چیزیں حلال کر دوں جو تم پر حرام کردی گئی ہیں اور میں تمہارے پاس تمہارے رب کی نشانی لایا ہوں اس لیے تم اللہ سے ڈرو اور میری تابعداری کرو آل عمران
51 یقین مانو میرا اور تمہارا رب اللہ ہی ہے تم سب اسی کی عبادت کرو یہی سیدھی راہ ہے آل عمران
52 پھر جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان کی طرف سے کفر محسوس کیا تو کہنے لگے اللہ تعالیٰ کی راہ میں میری مدد کرنے والا کون ہوگا؟ حواریوں نے جواب دیا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے مددگار ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور گواہ رہیے کہ ہم تابعدار ہیں آل عمران
53 اے ہمارے رب! ہم تیری اتاری ہوئی کتاب پر ایمان لائے اور ہم نے تیرے رسول کی اتباع کی پس تو ہمیں گواہوں میں لکھ لے آل عمران
54 اور کافروں نے مکر کیا اور اللہ تعالیٰ نے بھی تدبیر فرمائی اور اللہ تعالیٰ تمام تدبیر کرنے والوں سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے آل عمران
55 جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے عیسیٰ میں تجھے پورا پورا لینے والا‘ تجھے اپنی جانب اٹھانے والا‘ تجھے کافروں سے محفوظ رکھنے والا اور تیرے تابعداروں کو روز قیامت تک کفار پر غالب کرنے والا ہوں، پھر تم سب کا لوٹنا میری طرف ہے، پھر میں ہی تمہارے آپس کے اختلاف کا فیصلہ کروں گا آل عمران
56 پھر کافروں کو تو میں دنیا اور آخرت میں سخت ترین عذاب دوں گا اور ان کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہوگا آل عمران
57 لیکن صاحب ایمان اور نیک اعمال کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ ان کا پورا پورا ثواب دے گا اور اللہ تعالیٰ ظالموں سے محبت نہیں کرتا آل عمران
58 یہ جسے ہم آپ کے سامنے پڑھ رہے ہیں آیات پر حکمت اور نصیحت آمیز ہے آل عمران
59 اللہ تعالیٰ کے نزدیک عیسیٰ کی مثال بالکل آدم کی مثال جیسی ہے جسے مٹی سے بنا کر کہہ دیا کہ ہوجا پس وہ ہوگیا آل عمران
60 تیرے رب کی طرف سے حق یہی ہے خبر دار شک کرنے والوں میں سے نہ ہونا آل عمران
61 جو شخص آپ کے پاس علم آجانے کے بعد بھی اس میں جھگڑا کرے تو کہہ دو آؤ ہم تم اپنے اپنے بیٹوں اور اپنی اپنی عورتوں کو لے آئیں اور خود بھی آ کر ہم دعا کریں کہ جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہو آل عمران
62 یقیناً یہ سچا بیان ہے اور اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ بے شک اللہ غالب حکمت والا ہے آل عمران
63 اگر وہ پھر جائیں تو اللہ تعالیٰ فساد کرنے والوں کو جانتا ہے آل عمران
64 تم کہہ دو کہ اے اہل کتاب ! ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائیں اور نہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کو ہی رب بنائیں پس اگر وہ منہ پھیر لیں تو آپ فرمادیں کہ گواہ رہنا ہم تو مسلمان ہیں آل عمران
65 اے اہل کتاب! تم ابراہیم (علیہ السلام) کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو حالانکہ تورات اور انجیل تو اس کے بعد نازل کی گئیں کیا تم پھر بھی نہیں سمجھتے آل عمران
66 ہاں تمہارے پاس جس کا علم تھا ان میں جھگڑ چکے۔ لیکن اس بات میں کیوں جھگڑتے ہو جس کا تمہیں علم ہی نہیں۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے آل عمران
67 ابراہیم (علیہ السلام) نہ تو یہودی تھے اور نہ نصرانی بلکہ وہ تو یک سو مسلمان تھے اور نہ ہی وہ مشرکین میں سے تھے آل عمران
68 سب سے زیادہ ابراہیم (علیہ السلام) کے نزدیک وہ لوگ ہیں جنہوں نے اس کی اطاعت کی اور یہ نبی اور وہ لوگ جو ایمان والے ہیں اور اللہ ہی مومنوں کا دوست ہے آل عمران
69 اہل کتاب کی ایک جماعت چاہتی ہے کہ تمہیں گمراہ کردیں دراصل وہ خود اپنے آپ کو گمراہ کر رہے ہیں لیکن وہ سمجھتے نہیں آل عمران
70 اے اہل کتاب! کیوں تم کفر کرتے ہو اللہ کی آیات کا حالانکہ تم گواہ ہو آل عمران
71 اے اہل کتاب! تم جاننے کے باوجود حق کو باطل کے ساتھ کیوں خلط ملط کرتے ہو اور کیوں حق کو چھپاتے ہو؟ آل عمران
72 اہل کتاب کی ایک جماعت نے کہا کہ جو کچھ ایمان والوں پر اتارا گیا ہے اس پر صبح کے وقت ایمان لاؤ اور شام کے وقت انکار کر دو تاکہ مسلمان بھی مرتد ہو جائیں آل عمران
73 اور اپنے دین پر چلنے والے کے سوا کسی اور کو تسلیم نہ کرو۔ کہہ دیجیے کہ بے شک ہدایت تو اللہ کی ہی ہدایت ہے۔ کہ کسی کو اس طرح کا دیا جائے جیسا تمہیں دیا گیا ہو یا یہ کہ تمہارے خلاف تمہارے رب کے حضور جھگڑا کریں۔ تم کہہ دو کہ فضل تو اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہے عطا فرمائے اور اللہ تعالیٰ وسعت والا اور جاننے والا ہے آل عمران
74 وہ اپنی رحمت کے ساتھ جسے چاہے مخصوص کرلے اور اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے آل عمران
75 بعض اہل کتاب تو ایسے ہیں کہ اگر انہیں خزانے کا امین بنا دیں تو وہ تمہیں واپس کردیں گے اور ان میں سے بعض ایسے ہیں اگر انہیں ایک دینار بھی امانت دیں تو وہ تمہیں نہیں لوٹائیں گے الا یہ کہ تم اس کے سر پر سوار ہوجاؤ۔ یہ اس لیے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم پر جاہلوں کے بارے میں کوئی گناہ نہیں یہ جاننے کے باوجود اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولتے ہیں آل عمران
76 کیوں نہیں جو شخص اپنا عہد پورا کرے اور پرہیزگاری اختیار کرے تو یقیناً اللہ تعالیٰ ایسے پرہیزگاروں سے محبت کرتا ہے آل عمران
77 بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچتے ہیں ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ ان سے بات کرے گا اور نہ ہی ان کی طرف دیکھے گا۔ اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے آل عمران
78 یقیناً ان میں ایسی جماعت بھی ہے جو کتاب پڑھتے ہوئے اپنی زبان مروڑتے ہیں تاکہ تم اسے کتاب ہی خیال کرو حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں اور وہ دعو ٰی کرتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے حالانکہ وہ اللہ کی طرف سے نہیں وہ جان بوجھ کر اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں آل عمران
79 کسی انسان کو جائز نہیں کہ جسے اللہ تعالیٰ کتاب و حکومت اور نبوت عطا فرمائے پھر وہ لوگوں سے کہے کہ تم اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ بلکہ اسے کہنا چاہیے کہ تم سب رب کے ہوجاؤ اس لیے کہ تم کتاب کی تعلیم سکھاتے ہو اور خود بھی اس میں پڑھتے ہو آل عمران
80 اور نہ تمہیں فرشتوں اور نبیوں کو رب ٹھہرا لینے کا حکم کرے گا کیا وہ تمہارے مسلمان ہونے کے بعد تمہیں کفر کا حکم دے گا؟ آل عمران
81 جب اللہ تعالیٰ نے نبیوں سے عہد لیا کہ جب میں تمہیں کتاب و حکمت دوں تو پھر تمہارے پاس وہ رسول آئے جو تمہارے پاس ہے اس کی تصدیق کرنے والا ہو تمہارے لیے اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا لازم ہے فرمایا کہ کیا تم اس کے اقراری ہو اور اس پر میرا ذمہ لے رہے ہو؟ سب نے کہا کہ ہم اقرار کرتے ہیں۔ فرمایا تم گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں آل عمران
82 پس اس کے بعد جو پھر جائیں وہ یقیناً پورے نافرمان ہیں آل عمران
83 کیا اللہ تعالیٰ کے دین کے سوا وہ کوئی اور دین تلاش کرتے ہیں حالانکہ زمین اور آسمانوں کی ہر چیز خوشی اور ناخوشی سے اللہ تعالیٰ کی فرمانبردار ہے اور سب اس کی طرف لوٹائے جائیں گے آل عمران
84 آپ کہہ دیں کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور جو کچھ ہم پر اتارا گیا ہے اور جو کچھ ابراہیم‘ اسحاق اور یعقوب (علیہ السلام) اور ان کی اولاد پر اتارا گیا ہے اور جو کچھ موسیٰ و عیسیٰ اور دوسرے انبیاء (علیہ السلام) اللہ کی طرف سے دیے گئے ان سب پر ایمان لائے ہم ان میں سے کسی ایک کے درمیان فرق نہیں کرتے۔ اور ہم اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار ہیں۔ آل عمران
85 جو کوئی اسلام کے سوا کوئی اور دین تلاش کرے اس کا دین قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والے ہوں گے آل عمران
86 اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو کیسے ہدایت دے جو ایمان لانے اور رسول کی سچائی کی گواہی دینے اور اپنے پاس واضح دلائل آجانے کے بعد کفر کریں اللہ تعالیٰ ایسے ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا آل عمران
87 ان کی یہی سزا ہے کہ ان پر اللہ کی‘ فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے آل عمران
88 جس میں یہ ہمیشہ رہیں گے نہ تو ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی آل عمران
89 مگر جو لوگ اس کے بعد تو بہ اور اصلاح کرلیں تو بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے آل عمران
90 بے شک جو لوگ اپنے ایمان کے بعد کافر ہوئے پھر کفر میں بڑھ گئے ان کی توبہ ہرگز قبول نہیں کی جائے گی یہی لوگ گمراہ ہیں آل عمران
91 بے شک جن لوگوں نے کفر کیا اور وہ کفر کی حالت میں مر گئے ان میں سے کسی ایک سے بھی ہرگز فدیہ قبول نہیں کیا جائے گا اگرچہ وہ زمین بھر کر سونا پیش کریں ان کے لیے درد ناک عذاب ہوگا اور کوئی ان کی مدد نہ کرسکے گا آل عمران
92 جب تک تم اپنی محبوب چیز اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرو گے ہرگز نیکی نہیں پاؤ گے اور تم جو خرچ کرو اسے اللہ تعالیٰ جانتا ہے آل عمران
93 بنی اسرائیل کے لیے تمام قسم کے کھانے حلال تھے سوائے اس کے جو یعقوب (علیہ السلام) نے تورات نازل ہونے سے پہلے خود اپنے اوپر حرام کرلیا تھا۔ آپ فرما دیں کہ اگر تم سچے ہو تو تورات لاؤ اور پڑھ کر سناؤ آل عمران
94 اس کے باوجود جو لوگ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولیں وہی ظالم ہیں آل عمران
95 فرما دیجیے کہ اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا بس تم سب یکسو ہو کر ملت ابراہیم کی پیروی کرو‘ وہ مشرک نہیں تھے آل عمران
96 پہلا گھر جو لوگوں کے لیے بنایا گیا وہ مکہ میں ہے جو تمام دنیا کے لیے برکت و ہدایت والا ہے آل عمران
97 اس میں کھلی نشانیاں اور مقام ابراہیم ہے اور جو کوئی اس میں داخل ہوا وہ امن والا ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر جو اس تک پہنچ سکتے ہیں اس کا حج فرض کردیا ہے اور جو انکار کرے تو اللہ تعالیٰ تمام دنیا سے بے نیاز ہے آل عمران
98 آپ کہہ دیجیے کہ اے اہل کتاب! تم اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کیوں کرتے ہو؟ جو تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس پر گواہ ہے آل عمران
99 اہل کتاب سے کہہ دیجیے کہ تم اللہ تعالیٰ کی راہ سے مومنوں کو کیوں روکتے ہو اور اس شخص کو ٹیڑھا کرنا چاہتے ہو؟ حالانکہ تم خود شاہد ہو اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں ہے آل عمران
100 اے ایمان والو! اگر تم اہل کتاب کے کسی گروہ کی اتباع کرو گے تو وہ تمہارے ایمان کے بعد تمہیں مرتد بنادیں گے آل عمران
101 اور تم کیسے کفر کرتے ہو؟ باوجود یکہ تم پر اللہ تعالیٰ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور تم میں اللہ کا رسول موجود ہے اور جس شخص نے اللہ تعالیٰ کو مضبوط تھام لیا یقیناً وہ سیدھی راہ پا گیا آل عمران
102 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں موت مسلمانی کی حالت میں آنی چاہیے آل عمران
103 اللہ تعالیٰ کی رسی کو سب مل کر مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ پیدا نہ کرو۔ اور تم اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی۔ پس تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی بن گئے حالانکہ تم آگ کے گڑھے کے کنارے پر پہنچ چکے تھے اس نے تمہیں اس سے بچا لیا۔ اس طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لیے اپنے احکامات بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ آل عمران
104 تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو خیر کی طرف بلائے‘ نیک کاموں کا حکم کرے اور برے کاموں سے روکے اور یہی لوگ نجات پانے والے ہیں آل عمران
105 اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے اپنے پاس دلائل آجانے کے بعد بھی تفرقہ ڈالا اور باہم اختلاف کیا ان لوگوں کے لیے بہت بڑا عذاب ہے آل عمران
106 جس دن بعض چہرے سفید ہوں گے اور بعض سیاہ، کالے چہروں والوں سے کہا جائے گا کیا تم نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا؟ اب عذاب چکھو کیونکہ تم کفر کرتے تھے آل عمران
107 اور جن کے چہرے سفید ہوں گے وہ اللہ کی رحمت میں ہوں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے آل عمران
108 اے نبی ہم آپ پر سچی آیات تلاوت کررہے ہیں اور اللہ تعالیٰ لوگوں پر ظلم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا آل عمران
109 اور اللہ ہی کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور اللہ ہی کی طرف تمام کام لوٹائے جائیں گے آل عمران
110 تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے نکالی گئی ہے کہ تم نیک باتوں کا حکم کرتے اور بری باتوں سے منع کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے تو ان کے لیے بہتر تھا۔ ان میں ایمان والے بھی ہیں لیکن ان کے اکثر فاسق ہیں آل عمران
111 یہ تمہیں ستانے کے سوا اور کچھ ضرر نہیں پہنچا سکتے اور اگر وہ تم سے لڑیں تو تمہیں پیٹھ دے کر بھاگ جائیں گے۔ پھر وہ مدد نہیں کیے جائیں گے آل عمران
112 ان پر ہر جگہ ذلت مسلط کردی گئی ہے سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ کی یا لوگوں کی پناہ میں ہوں۔ یہ غضب الٰہی کے ساتھ پھریں گے اور ان پر ذلت و مسکنت ڈال دی گئی یہ اس لیے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات سے کفر کرتے اور بلا جواز انبیاء کو قتل کرتے تھے۔ یہ ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا بدلہ ہے آل عمران
113 اہل کتاب سب برابر نہیں ہیں ان میں ایک جماعت حق پر قائم رہنے والی ہے جو راتوں کے وقت کلام اللہ کی تلاوت اور سجدے کرتے ہیں آل عمران
114 یہ اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں۔ بھلائیوں کا حکم کرتے اور برائیوں سے روکتے اور بھلائی کے کاموں میں جلدی کرتے ہیں اور یہ نیک لوگوں میں سے ہیں آل عمران
115 یہ جو کچھ بھی نیکی کریں گے ان کی ناقدری نہیں کی جائے گی اور اللہ پرہیزگاروں کو جانتا ہے آل عمران
116 یقیناً کافروں کے مال اور ان کی اولاد اللہ کے ہاں ہرگز کچھ کام نہ آئیں گی اور یہ آگ والے ہیں اس میں ہمیشہ رہیں گے آل عمران
117 اس دنیا میں کفار جو خرچ کریں اس کی مثال ایک تند ہوا کی طرح ہے جس میں پالا تھا جو ظالموں کی کھیتی پر پڑا اور اسے تباہ کردیا اللہ تعالیٰ نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے آل عمران
118 اے ایمان والو! تم اپنا دوست ایمان والوں کے سوا اور کسی کو نہ بناؤ وہ تمہاری خرابی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ وہ تو چاہتے ہیں کہ تم دکھ میں پڑے رہو۔ ان کی عداوت ان کی زبان سے ظاہر ہوچکی ہے اور جو ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے وہ اس سے کہیں بڑ کر ہے۔ ہم نے تمہارے لیے آیات بیان کردیں تاکہ تم سمجھ جاؤ آل عمران
119 ہاں تم ان سے محبت رکھتے ہو اور وہ تم سے محبت نہیں رکھتے حالانکہ تم پوری کتاب کو مانتے ہو اور جب وہ تم سے ملتے ہیں تو اپنے ایمان دار ہونے کا دعو ٰی کرتے ہیں لیکن تنہائی میں غصے سے تمہارے خلاف انگلیاں چباتے ہیں۔ کہہ دو کہ تم اپنے غصہ میں ہی مرجاؤ اللہ تعالیٰ دلوں کے رازوں کو اچھی طرح جانتا ہے آل عمران
120 تمہیں بھلائی ملے تو یہ ناخوش ہوتے ہیں اور اگر تمہیں مصیبت پہنچے تو اس سے خوش ہوتے ہیں اور اگر تم صبر کرو اور اجتناب کرو تو ان کا مکر تمہیں کچھ نقصان نہیں دیگا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کا احاطہ کر رکھا ہے آل عمران
121 جب آپ صبح کے وقت اپنے گھر سے نکل کر مسلمانوں کی مورچہ بندی کر رہے تھے اور اللہ تعالیٰ سننے‘ جاننے والا ہے آل عمران
122 جب تم میں سے دو جماعتیں پست ہمتی کا ارادہ کرچکی تھیں تو اللہ تعالیٰ نے ان کی دست گیری فرمائی اور مومنوں کو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھنا چاہیے آل عمران
123 یقیناً جنگ بدر میں اللہ تعالیٰ نے تمہاری مدد فرمائی حالانکہ تم نہایت کمزور تھے۔ پس اللہ ہی سے ڈرو تاکہ تم شکریہ ادا کر سکو آل عمران
124 جب تم مومنوں کو تسلی دے رہے تھے کہ کیا تمہارے لیے کافی نہیں کہ اللہ تعالیٰ آسمان سے تین ہزار فرشتے اتار کر تمہاری مدد فرمائے؟ آل عمران
125 کیوں نہیں اگر تم صبر کرو اور پرہیزگاری اختیار کرو۔ وہ تمہارے پاس فوراً پہنچ جائیں گے یہ تمہارے رب کی طرف سے تمہاری مدد پانچ ہزار نشان والے فرشتوں کے ساتھ ہوگی آل عمران
126 یہ تو محض تمہاری خوشی اور اطمینان قلب کے لیے ہے ورنہ مدد تو اللہ تعالیٰ ہی کی ہے جو غالب، حکمت والا ہے آل عمران
127 تاکہ کافروں کی ایک جماعت کو کاٹ دے یا انہیں ذلیل کر ڈالے اور وہ نامراد ہو کر واپس چلے جائیں آل عمران
128 اے پیغمبر! تمہارے اختیار میں کچھ نہیں۔ اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے یا انہیں عذاب دے بلا شبہ وہ ظالم ہیں آل عمران
129 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ ہی کا ہے۔ وہ جسے چاہے بخش دے یا جسے چاہے عذاب دے اللہ تعالیٰ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے آل عمران
130 اے ایمان والو! دوگنا چوگنا سود نہ کھاؤ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو تاکہ تمہیں نجات ملے آل عمران
131 اور اس آگ سے ڈرو جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے آل عمران
132 اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے آل عمران
133 اور اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف جلدی کرو جس کی چوڑائی (وسعت) آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔ جو پرہیزگاروں کے لیے تیار کی گئی ہے آل عمران
134 جو لوگ آسانی اور سختی میں اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نیکو کاروں سے محبت کرتا ہے آل عمران
135 اور جب وہ کوئی بے حیائی کا کام یا اپنے آپ پر ظلم کر بیٹھیں تو اللہ کو یاد کرتے ہوئے اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں۔ اور کون ہے اللہ تعالیٰ کے سوا گناہوں کو بخشنے والا؟ اور وہ لوگ اپنے کیے ہوئے پر جانتے ہوئے اڑتے نہیں آل عمران
136 ان کا بدلہ ان کے رب کی طرف سے مغفرت اور باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ نیک کام کرنے والوں کا اچھا اجر ہے آل عمران
137 تم سے پہلے بھی ایسے واقعات گزر چکے ہیں سو زمین میں چل پھر کر دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا؟ آل عمران
138 یہ بیان سب کے لیے ہے اور پرہیزگاروں کے لیے ہدایت و نصیحت ہے آل عمران
139 تم سستی نہ کرو اور نہ غم کرو تم ہی غالب رہو گے اگر تم ایماندار ہو آل عمران
140 اگر تم زخمی ہوئے تو دوسرے لوگ بھی تو ایسے ہی زخم کھاچکے ہیں ہم لوگوں کے درمیان دنوں کو بدلتے رہتے ہیں تاکہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو نمایاں کر دے اور تم میں سے بعض کو شہادت کا درجہ عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ ظالموں سے محبت نہیں کرتا آل عمران
141 اور اس طرح اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو ممتازکر لے اور کافروں کو مٹا دے آل عمران
142 کیا تم یہ سمجھ بیٹھے ہو کہ تم جنت میں یوں ہی داخل ہوجاؤ گے؟ حالانکہ اب تک اللہ نے یہ ظاہر نہیں کیا کہ تم میں سے جہاد کرنے والے کون ہیں اور صبر کرنے والے کون ہیں؟ آل عمران
143 جنگ سے پہلے تم جس شہادت کی آرزو کرتے تھے اب تم نے اس کو اپنی آنکھوں سے اپنے سامنے دیکھا ہے آل عمران
144 (حضرت) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رسول ہیں ان سے پہلے رسول گزر چکے ہیں۔ کیا ان کو موت آجائے یا یہ شہید ہوجائیں تو تم اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے؟ اور جو کوئی اپنی ایڑیوں پر پھر جائے تو اللہ تعالیٰ کا ہرگز کچھ نہیں بگا ڑے گا۔ عنقریب اللہ تعالیٰ شکر گزاروں کو بدلہ دے گا آل عمران
145 اللہ تعالیٰ کے حکم کے سوا کوئی جاندار نہیں مر سکتامقرر شدہ وقت لکھا ہوا ہے۔ دنیا چاہنے والے کو ہم دنیا دیتے ہیں اور آخرت کا ثواب چاہنے والے کو ہم آخرت کا ثواب دیں گے اور شکر گزاروں کو ہم بہت جلد بدلہ دیں گے آل عمران
146 بہت سے نبیوں کے ساتھ بہت سے اللہ والے جہاد کرچکے ہیں۔ انہیں اللہ کی راہ میں تکلیفیں پہنچیں لیکن نہ انہوں نے ہمت ہاری اور نہ کمزوری دکھائی اور نہ دبے اور اللہ صبر کرنے والوں سے محبت کرتا ہے آل عمران
147 ان کی آرزو صرف یہ تھی کہ پروردگار! ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہم سے ہمارے کام میں جو زیادتی ہوئی ہے اسے معاف فرما اور ہمیں ثابت قدم رکھ اور کافر قوم پر ہماری مدد فرما آل عمران
148 اللہ تعالیٰ نے انہیں دنیا میں اجر دیا اور آخرت کا صلہ اس سے بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ احسان کرنے والے لوگوں سے محبت کرتا ہے آل عمران
149 اے صاحب ایمان لوگو ! اگر تم کافروں کی بات مانو گے تو وہ تمہیں تمہاری ایڑیوں کے بل تمہیں پھیر دیں گے پھر تم نقصان پانے والے ہوجاؤ گے آل عمران
150 صرف اللہ ہی تمہارا مولا ہے اور وہی بہترین مددگار ہے آل عمران
151 ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے اس وجہ سے کہ وہ اللہ کے ساتھ ان چیزوں کو شریک کرتے ہیں جس کی اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی۔ ان کا ٹھکانا جہنم ہے جو ظالموں کے لیے بری جگہ ہے آل عمران
152 اللہ تعالیٰ نے تم سے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا جب تم اس کے حکم سے کافروں کو کاٹ رہے تھے یہاں تک کہ تم نے جب پست ہمتی اختیار کی اور کام میں جھگڑنے لگے اور نافرمانی کی اس کے بعد اس نے تمہاری پسند کی چیز تمہیں دکھا دی تم میں سے بعض دنیا چاہتے تھے اور بعض آخرت۔ پھر اس نے تمہیں ان سے پھیر دیا تاکہ تم کو آزمائے اور یقیناً اس نے تمہاری لغزش سے درگزر فرمایا اور اللہ تعالیٰ مومنوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے آل عمران
153 جب تم چڑھتے جارہے تھے اور کسی کی طرف توجہ نہیں کرتے تھے اور اللہ کا رسول تمہیں پیچھے سے آوازیں دے رہا تھا۔ پھر تمہیں غم پر غم پہنچا تاکہ تم سے جو چھن گیا اور جو تمہیں رنج پہنچا اس پر غم نہ کھاؤ۔ اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال سے خبردار ہے آل عمران
154 پھر اس غم کے بعد اس نے تم پر امن نازل فرمایا اور تم میں سے ایک جماعت کو پر سکون نیند آنے لگی۔ کچھ لوگ جنہیں اپنی جانوں کی پڑی ہوئی تھی وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ناحق جہالت پر مبنی بدگمانیاں کر رہے تھے اور کہتے تھے کیا ہمیں کسی چیز کا اختیار نہیں؟ آپ فرما دیجئے کہ ہر کام پورے کا پورا اللہ کے اختیار میں ہے۔ وہ اپنے دلوں میں چھپا رہے تھے جس کو آپ کے سامنے ظاہر نہیں کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے کاش! ہمارے لیے کوئی اختیار ہوتا تو ہم اس جگہ قتل نہ کیے جاتے۔ آپ فرمادیں کہ اگر تم اپنے گھروں میں ہوتے تو جن پر قتل ہونا لکھا ہوا تھا وہ اپنے مقتل کی طرف چلے آتے۔ اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں کو آزمانا اور پاک کرنا چاہتا تھا۔ اللہ تعالیٰ دلوں کے بھید جاننے والا ہے آل عمران
155 جن لوگوں نے اس دن پیٹھ دکھائی جس دن دو جماعتوں کا ٹکراؤ ہوا یہ لوگ اپنے بعض اعمال کی وجہ سے شیطان کے پھسلانے میں آگئے لیکن یقین جانو اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف کردیا اللہ تعالیٰ بخشنے والا‘ حوصلے والا ہے آل عمران
156 اے ایمان والو! تم کفار کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے اپنے بھائیوں کے بارے میں کہا کہ جب وہ سفر میں ہوں یا جہاد میں اگر وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ قتل کیے جاتے تاکہ اس بات کو اللہ تعالیٰ ان کے دلوں کی حسرت بنا دے۔ اللہ تعالیٰ زندہ کرتا اور مارتا ہے اور اللہ تعالیٰ تمہارے عمل دیکھ رہا ہے آل عمران
157 اگر اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل کئے جاؤ یا اپنی موت مر جاؤ تو بے شک اللہ کی بخشش و رحمت اس سے بہتر ہے جسے وہ جمع کر رہے ہیں آل عمران
158 اگر تم مرجاؤ یا قتل کردیے جاؤ تو تم نے ضرور اللہ تعالیٰ کی طرف ہی جمع ہونا ہے آل عمران
159 آپ اللہ کی رحمت سے ان کے لیے نرم مزاج ثابت ہوئے اگر آپ ترش رو اور سخت دل ہوتے تو یہ آپ کے پاس سے منتشر ہوجاتے۔ سو آپ ان سے درگزر فرمائیں اور ان کے لیے استغفار کریں اور کام میں ان کے ساتھ مشورہ کیا کریں۔ جب آپ کا ارادہ پختہ ہوجائے تو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں۔ یقیناً اللہ تعالیٰ توکل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے آل عمران
160 اگر اللہ تمہاری مدد فرمائے تو تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو اس کے بعد کون ہے جو تمہاری مدد کرے گا؟ ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ پر ہی بھروسہ رکھنا چاہیے آل عمران
161 یہ زیب نہیں دیتا کہ نبی خیانت کا ارتکاب کرے۔ ہر خیانت کرنے والا خیانت کو لیے قیامت کے دن حاضر ہوگا۔ پھر ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور وہ ظلم نہیں کیے جائیں گے آل عمران
162 کیا وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا متلاشی ہے اس شخص جیسا ہوسکتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی لے کر لوٹتا ہے اور جس کی جگہ جہنم ہے جو بدترین جگہ ہے؟ آل عمران
163 اللہ تعالیٰ کے پاس ان کے الگ الگ درجے ہیں اور ان کے تمام اعمال کو اللہ دیکھ رہا ہے آل عمران
164 بے شک مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ انہی میں سے ایک رسول ان میں بھیجا جو انہیں اس کی آیات پڑھ کر سناتا اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت سکھاتا ہے۔ یقیناً یہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے آل عمران
165 کیاجب تمہیں پہنچی ایک ایسی تکلیف جو تم ان کو اس سے دوگنی پہنچا چکے ہو تو تم کہنے لگے کہ یہ کہاں سے آگئی؟ آپ کہہ دیجیے یہ خود تمہاری طرف سے ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے آل عمران
166 اور جو کچھ تمہیں تکلیف پہنچی جس دن دو جماعتیں باہم ٹکرائیں وہ سب اللہ تعالیٰ کے حکم سے تھا تاکہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو جان لے آل عمران
167 اور منافقوں کو بھی معلوم کرلے جن سے کہا گیا کہ آؤ اللہ کی راہ میں جہاد کرو یا کافروں کو روکو‘ تو وہ کہنے لگے اگر ہم لڑائی کرنا جانتے ہوتے تو ضرور ساتھ دیتے۔ اس دن وہ ایمان کی نسبت کفر کے زیادہ قریب تھے۔ وہ اپنے منہ سے ایسی باتیں کرتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے جسے وہ چھپاتے ہیں آل عمران
168 یہ وہ لوگ ہیں جو خود بھی بیٹھے رہے اور اپنے بھائیوں کے بارے میں کہا کہ اگر وہ ہماری بات مان لیتے تو قتل نہ کئے جاتے۔ آپ فرما دیجئے اگر تم سچے ہو تو اپنے آپ سے موت ہٹا کر دکھاؤ آل عمران
169 جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کئے گئے ہیں انہیں مردہ نہ سمجھو۔ وہ تو زندہ ہیں اور اپنے رب کے پاس رزق دیے جاتے ہیں آل عمران
170 اللہ تعالیٰ نے جو اپنا فضل انہیں دے رکھا ہے اس سے خوش ہیں اور خوش خبری دیتے ہیں ان لوگوں کو جو ان سے نہیں ملے اور ابھی ان کے پیچھے ہیں انہیں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے آل عمران
171 وہ اللہ کی نعمت اور فضل کے ساتھ خوش ہیں اور بے شک اللہ تعالیٰ ایمان والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا آل عمران
172 جن لوگوں نے زخمی ہونے کے باوجود اللہ اور رسول کے حکم کو قبول کیا ان میں سے جس نے نیکی کی اور پرہیزگاری اختیار کی ان کے لیے بہت بڑا اجر ہے آل عمران
173 وہ ایسے لوگ ہیں جب ان کو لوگوں نے کہا کہ کافروں نے تمہارے مقابلے میں لشکر جمع کرلیے ہیں تم ان سے ڈر جاؤ تو اس خبر نے انہیں ایمان میں بڑھا دیا اور وہ پکار اٹھے کہ ہمیں اللہ ہی کافی ہے اور وہ اچھا کار ساز ہے آل عمران
174 پھر وہ اللہ کی نعمت و فضل کے ساتھ لوٹے انہیں کوئی نقصان نہ پہنچا۔ وہ اللہ تعالیٰ کی رضا مندی طلب کرنے والے ہوئے اور اللہ بڑے فضل والا ہے آل عمران
175 یہ صرف شیطان ہے جو تمہیں اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے تم ان کافروں سے نہ ڈرو اور مجھ سے ہی ڈرو اگر تم مومن ہو آل عمران
176 کفر میں آگے بڑھنے والے لوگ آپ کو پریشان نہ کریں یہ اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے۔ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہ رہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے آل عمران
177 کفر کو ایمان کے بدلے خریدنے والے اللہ تعالیٰ کو ہرگز کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے آل عمران
178 کافر ہماری دی ہوئی مہلت کو اپنے حق میں بہتر نہ سمجھیں یہ مہلت تو ہم نے اس لیے دی ہے کہ وہ گناہوں میں اور بڑھ جائیں اور ان کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے آل عمران
179 اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو اسی حال پر نہیں چھوڑے گا جب تک کہ وہ پاک اور ناپاک کو الگ الگ نہ کر دے اور نہ اللہ تعالیٰ ایسا ہے کہ تمہیں غیب سے آگاہ کرے بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں میں سے جس کا چاہے انتخاب کرلیتا ہے اس لیے تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھو۔ اگر تم ایمان لاؤ اور تقو ٰی اختیار کرو تو تمہارے لیے بڑا اجر ہے آل عمران
180 جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے کچھ دے رکھا ہے وہ بخل کو اپنے لیے بہتر نہ سمجھیں بلکہ بخل کرنا ان کے لیے برا ہے عنقریب قیامت کے دن وہ بخل والی چیز ان کے گلے میں ڈالی جائے گی۔ اللہ ہی کے لیے آسمانوں اور زمین کی ملکیت ہے اور جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ تعالیٰ باخبر ہے آل عمران
181 یقیناً اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کا کہا سن لیا جنہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ فقیر ہے اور ہم مالدار ہیں۔ ان کی بات کو ہم لکھ لیں گے اور ان کا بلاوجہ انبیاء کو قتل کرنا بھی اور ہم ان سے کہیں گے کہ جلا دینے والا عذاب چکھو آل عمران
182 یہ تمہارے پیش کردہ اعمال کا نتیجہ ہے اور اللہ اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا آل عمران
183 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے کہا اللہ تعالیٰ نے ہم سے عہد لیا ہے کہ ہم کسی رسول پر ایمان نہ لائیں جب تک وہ ہمارے پاس ایسی قربانی نہ لائے جسے آگ کھا جائے۔ فرما دیجئے کہ اگر تم سچے ہو تو مجھ سے پہلے تمہارے پاس جو رسول ایسے معجزات کے ساتھ آئے جس کا تم مطالبہ کر رہے ہو تو پھر تم نے انہیں کیوں قتل کیا؟ آل عمران
184 اگر پھر بھی وہ لوگ تم کو جھٹلائیں تو تم سے پہلے بہت سے وہ رسول جھٹلائے گئے ہیں جو واضح دلائل، صحیفے اور روشن کتاب لے کر آئے تھے آل عمران
185 ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے اور قیامت کے دن تم پورے پورے اجر دیے جاؤ گے۔ پھر جو شخص آگ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا یقیناً وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے آل عمران
186 تم ضرور اپنے مالوں اور جانوں کے بارے میں آزمائے جاؤ گے۔ اور تمہیں اپنے سے پہلے اہل کتاب اور مشرکوں سے بہت سی تکلیف دہ باتیں سننی پڑیں گی۔ اگر تم صبر کرلو اور پرہیزگاری اختیار کرو تو بلا شک یہ بڑی ہمت کا کام ہے آل عمران
187 اور جب اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب سے عہد لیا کہ تم اسے سب لوگوں کے سامنے ضرور بیان کرو گے اور اسے چھپاؤ گے نہیں۔ تو انہوں نے اس عہد کو اپنی پیٹھ پیچھے ڈال دیا اور اسے بہت کم قیمت پر بیچ ڈالا۔ بہت برا سودا ہے جو انہوں نے کیا آل عمران
188 وہ لوگ جو اپنے کیے پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو انہوں نے نہیں کیا اس پر بھی ان کی تعریف کی جائے آپ انہیں ہرگز عذاب سے نجات پانے والے نہ سمجھیں ان کے لیے درد ناک عذاب ہے آل عمران
189 آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے آل عمران
190 آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات دن کے ہیر پھیر میں یقیناً عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں آل عمران
191 جو لوگ اللہ کا ذکر کھڑے‘ بیٹھے اور اپنی پہلوؤں پر لیٹے ہوئے کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور کرتے اور کہتے ہیں اے پروردگار تو نے یہ سب کچھ بے فائدہ نہیں بنایا۔ تو پاک ہے پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچا آل عمران
192 اے ہمارے پالنے والے! جسے تو نے جہنم میں ڈال دیا یقیناً تو نے اسے ذلیل کیا اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں آل عمران
193 اے ہمارے رب! ہم نے ایمان کی دعوت دینے والے کی آواز کو سنا کہ لوگو! اپنے رب پر ایمان لاؤ پس ہم ایمان لے آئے۔ اے ہمارے رب! تو ہمارے گناہ معاف فرما اور ہماری کوتاہیاں ہم سے دور کر دے اور ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ موت نصیب فرما آل عمران
194 اے ہمارے پالنے والے! ہمیں وہ کچھ عطا فرما جس کا وعدہ آپ نے ہم سے اپنے رسولوں کے ذریعہ فرمایا اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کرنا۔ یقیناً تو وعدہ خلافی نہیں کرتا آل عمران
195 پس ان کے رب نے ان کی دعا قبول فرمالی۔ میں کسی بھی عمل کرنے والے کے عمل ہرگز ضائع نہیں کرتا وہ عورت کے ہوں یا مرد کے کیونکہ تم ایک دوسرے سے ہو۔ جنہوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکال دیے گئے اور جنہیں میری راہ میں ستایا گیا اور جنہوں نے جہاد کیا اور شہید کئے گئے میں ہر صورت ان کے گناہ ان سے ختم کر دوں گا اور یقیناً انہیں ان جنتوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ یہ ثواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور اللہ ہی کے پاس بہترین ثواب ہے آل عمران
196 آپ کو کافروں کا شہروں میں چلنا پھرنا دھوکا نہ دے آل عمران
197 یہ تو بہت ہی تھوڑا فائدہ ہے اس کے بعد ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بری جگہ ہے آل عمران
198 جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے ان کے لیے جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ مہمان نوازی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور جو اللہ کے پاس ہے وہ نیک لوگوں کے لیے بہت بہتر ہے آل عمران
199 یقیناً اہل کتاب میں سے ایسے بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر اور جو تمہاری طرف اتارا گیا ہے اور جو ان کی جانب نازل کیا گیا اس پر ایمان لاتے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی آیات کو معمولی قیمت پر نہیں بیچتے۔ ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس ہے یقیناً اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے آل عمران
200 اے ایمان والو! تم ثابت قدم رہو اور ایک دوسرے کوتھامے رکھو اور جہاد کی تیاری کرتے رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ آل عمران
0 شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے النسآء
1 اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیوی کو پیدا فرما کر ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیے۔ اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور رشتے ناطے توڑنے سے بھی بچو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تم پر نگران ہے النسآء
2 اور یتیموں کے مال ان کے حوالے کرو اور پاک چیز کے ساتھ ناپاک نہ بدلو اور اپنے مالوں کے ساتھ یتیموں کے مال ملا کر نہ کھاؤ۔ بیشک یہ بہت بڑا گناہ ہے النسآء
3 اور اگر تمہیں ڈر ہو کہ یتیم لڑکیوں سے نکاح کر کے تم انصاف نہیں کرسکو گے تو دوسری عورتوں میں سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کرلو۔ دو دو، تین تین، چار چار سے لیکن اگر تم ڈرو کہ عدل نہ کرسکو گے تو ایک ہی کافی ہے یا تمہاری ملکیت کی لونڈی۔ یہ زیادہ قریب ہے کہ ایک طرف جھکنے سے بچ جاؤ النسآء
4 اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دیا کرو پھر اگر وہ اس میں اپنی دلی خوشی سے تمہارے لیے کچھ چھوڑ دیں تو اسے خوش ہو کر مزے سے کھاؤ النسآء
5 اور نادانوں کو اپنا مال نہ دو جس مال کو اللہ تعالیٰ نے تمہاری گزر بسر کا ذریعہ بنایا ہے۔ انہیں اس مال سے کھلاؤ، پہناؤ اور انہیں اچھی بات کہتے رہو النسآء
6 اور یتیموں کو بالغ ہونے تک آزماتے رہو پھر اگر تم ان میں سمجھ داری پاؤ تو انہیں ان کے مال سونپ دو اور ان کے بڑے ہوجانے کے خوف سے ان کے مال کو جلدی جلدی اسراف کے ساتھ نہ کھاؤ۔ مالدار کو چاہیے کہ وہ بچا رہے اور جو کوئی محتاج ہو وہ مناسب طریقے سے کھائے۔ پھر جب مال ان کے سپرد کرو تو اس پر گواہ بنالو اور اللہ تعالیٰ حساب لینے والا کافی ہے النسآء
7 ماں باپ اور رشتہ داروں کے ترکہ میں مردوں کا حصہ ہے اور عورتوں کا بھی ماں باپ اور رشتہ داروں کے ترکہ میں حصہ ہے۔ مال کم ہو یا زیادہ حصہ مقرر کردیا گیا ہے النسآء
8 اور جب تقسیم کے وقت قرابت دار اور یتیم اور مسکین آجائیں تو انہیں اس میں سے کھلاؤ اور ان سے نرم گفتگو کرو النسآء
9 اور چاہیے کہ وہ اس بات سے ڈریں کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے ناتواں بچے چھوڑ جاتے وہ ان کے ضائع ہوجانے سے ڈرتے۔ پس وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہیں اور سیدھی بات کہا کریں النسآء
10 جو لوگ زیادتی سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں اور وہ عنقریب دوزخ میں جائیں گے النسآء
11 اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم دیتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے اور اگر صرف لڑکیاں ہوں اور دو سے زیادہ ہوں تو ان کے لیے متروکہ مال سے دو تہائی ہوگا اور اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کے لیے آدھا ہے اور میت کے ماں باپ میں سے ہر ایک کے لیے اس کے چھو ڑے ہوئے مال کا چھٹا حصہ ہے اگر اس کی اولاد ہو اور اگر اولاد نہ ہو اور ماں باپ وارث ہوں تو اس کی ماں کے لیے تیسرا حصہ ہے۔ ہاں اگر میت کے کئی بھائی ہوں تو اس کی ماں کا چھٹا حصہ ہے۔ یہ حصے اس وصیت یا قرض کی ادائیگی کے بعد کے ہیں جو مرنے والے نے وصیت کی ہو۔ تمہارے باپ ہوں یا تمہارے بیٹے تمہیں نہیں معلوم کہ ان میں سے کون تمہیں نفع پہنچانے میں زیادہ مفید ہے یہ حصے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ ہیں بے شک اللہ تعالیٰ جاننے والا اور حکمت والا ہے النسآء
12 جو تمہاری بیویاں چھوڑ جائیں اور ان کی اولاد نہ ہو تو ترکہ میں تمہارا نصف حصہ ہے اور اگر ان کی اولاد ہو تو ان کے چھوڑے ہوئے مال میں سے تمہارے لیے چوتھائی حصہ ہے۔ یہ قرض کی ادائیگی اور اس وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو وہ وصیت کرگئی ہوں۔ اور جو تم چھوڑ جاؤ اس میں ان کے لیے چوتھائی ہے اگر تمہاری اولاد نہ ہو اور اگر تمہاری او لاد ہو تو پھر انہیں تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا۔ قرض کی ادائیگی اور اس وصیت کے بعد جو تم کرو اور اگر مرد یا عورت کلالہ ہو یعنی اس کا باپ بیٹا نہ ہو اور اس کا ایک بھائی یا بہن ہو تو ان دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے اور اگر بہن، بھائی اس سے زیادہ ہوں تو ایک تہائی میں سب شریک ہیں۔ یہ قرض کی ادائیگی اور وصیت کے بعد ہے جو کی گئی ہو جس میں دوسروں کا نقصان نہ کیا گیا ہو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کیا ہوا حصہ ہے۔ اللہ تعالیٰ جاننے والا اور بردبارہے النسآء
13 یہ حدیں اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ ہیں اور جو کوئی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی فرمانبرداری کرے گا اسے اللہ تعالیٰ باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ بڑی کامیابی ہے النسآء
14 اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی حدود سے آگے نکلے اسے اللہ جہنم میں ڈال دے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے النسآء
15 تمہاری عورتوں میں جو بے حیائی کا کام کریں ان پر اپنے میں سے چار گواہ لاؤ۔ اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید رکھو یہاں تک کہ ان کی موت واقع ہو یا اللہ تعالیٰ ان کے لیے کوئی راہ نکال دے النسآء
16 تم میں سے جو دو مرد ایسا کام کریں انہیں سزا دو اگر وہ توبہ اور اصلاح کرلیں تو انہیں چھوڑ دو بے شک اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والا رحم کرنے والا ہے النسآء
17 اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جو نادانی کی وجہ سے برائی کریں اور پھر جلد ہی اس سے توبہ کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ جاننے والا‘ حکمت والا ہے النسآء
18 ان کی کوئی توبہ نہیں جو برائیاں کرتے چلے جائیں یہاں تک کہ ان میں سے کسی کو موت آئے تو کہے کہ میں نے توبہ کی اور جو کفر پر ہی مر جائیں ان کی توبہ بھی قبول نہیں۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے ہم نے درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے النسآء
19 اے ایمان والو! تمہارے لیے جائز نہیں کہ زبردستی عورتوں کے ورثے قابو کرلو اور جو تم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں سے کچھ واپس لینے کے لیے انہیں مت روکو۔ سوائے اس کے کہ وہ کھلی بے حیائی کریں اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہن سہن رکھو۔ اگر تم انہیں ناپسند کرو۔ تو بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو برا جانو اور اللہ تعالیٰ اس میں بہت بھلائی پیدا کر دے النسآء
20 اور اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی کرنا چاہو اور ان میں سے کسی کو تم نے خزانہ بھی دے رکھا ہو تو اس میں سے کچھ واپس نہ لو۔ کیا تم الزام لگا کر اور کھلا گناہ کر کے لو گے النسآء
21 تم اس کو کس طرح لو گے؟ حالانکہ تم ایک دوسرے سے ملاپ کرچکے ہو۔ اور پھر ان عورتوں نے تم سے مضبوط عہد و پیمان لے رکھا ہے النسآء
22 اور ان عورتوں سے نہ نکاح کرو جن سے تمہارے باپوں نے نکاح کیا ہے مگر جو گزر چکا ہے۔ یہ بے حیائی اور غضب کا کام ہے اور بڑی بری راہ ہے النسآء
23 حرام کی گئیں تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری رضاعی مائیں اور تمہاری رضاعی بہنیں اور تمہاری ساسیں اور تمہاری وہ پروردہ لڑکیاں جو تمہاری گود میں ہیں تمہاری ان عورتوں سے جن سے تم دخول کرچکے ہو۔ ہاں اگر تم نے ان سے جماع نہ کیا ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں اور تمہارے صلبی سگے بیٹوں کی بیویاں اور تمہارا دو بہنوں کا جمع کرنا سوائے اس کے جو گزر چکا ہو یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے والا‘ مہربان ہے النسآء
24 اور شوہر والی عورتیں (بھی تم پر حرام ہیں) مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آجائیں اللہ تعالیٰ نے یہ احکام تم پر فرض کردیے ہیں اور ان عورتوں کے سوا باقی عورتیں تمہارے لیے حلال کی گئیں ہیں کہ اپنے مال سے تم ان سے نکاح کرنا چاہو برے کام سے بچنے کے لیے نہ کہ شہوت رانی کرنے کے لیے۔ اس لیے جن سے تم فائدہ اٹھاؤ انہیں ان کا مقرر کیا ہوا مہر ادا کرو۔ اور مقرر ہوجانے کے بعد تم آپس کی رضا مندی سے جوطے کرلو اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں یقیناً اللہ تعالیٰ علم و حکمت والا ہے النسآء
25 اور تم میں سے جس کسی کو آزاد مسلمان عورتوں سے نکاح کرنے کی طاقت نہ ہو تو وہ مسلمان لونڈیوں سے جن کے تم مالک ہو نکاح کرلے۔ اللہ تمہارے ایمان کو جاننے والا ہے تم سب آپس میں ایک ہی ہو اس لیے ان کے مالکوں کی اجازت سے ان سے نکاح کرو اور دستور کے مطابق ان کے مہر ان کو دو وہ پاک دامن ہوں نہ کہ اعلانیہ بدکاری کرنے والیاں اور نہ خفیہ آشنائی کرنے والیاں۔ جب یہ لونڈیاں نکاح میں آجائیں۔ پھر اگر وہ بے حیائی کا ارتکاب کریں تو انہیں آدھی سزا ہے اس سزا سے جو آزاد عورتوں کی ہے۔ لونڈیوں سے نکاح کا حکم تم میں سے ان لوگوں کے لیے ہے جنہیں گناہ اور تکلیف کا اندیشہ ہو اور تمہارا صبر کرنا بہتر ہے۔ اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے النسآء
26 اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمہارے لیے کھول کر بیان کرے اور تمہیں پہلے لوگوں کی راہ دکھلائے اور تمہاری توبہ قبول کرے اور اللہ تعالیٰ جاننے والا، حکمت والا ہے النسآء
27 اور اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمہاری توبہ قبول کرے اور جو لوگ خواہشات کے پیچھے لگتے ہیں وہ چاہتے کہ تم اس سے بہت دور ہٹ جاؤ النسآء
28 اللہ چاہتا ہے کہ تم پر آسانی کرے کیونکہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے النسآء
29 اے ایمان والو ! آپس کے مال ناجائز طریقہ سے نہ کھاؤ مگر یہ کہ باہمی رضا مندی سے خرید و فروخت ہو اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو یقیناً اللہ تعالیٰ تم پر نہایت مہربان ہے النسآء
30 اور جو شخص یہ سرکشی اور ظلم کرے گا عنقریب ہم اسے آگ میں داخل کریں گے اور یہ اللہ کے لیے یہ آسان ہے النسآء
31 اگر تم بڑے گناہوں سے بچتے رہو گے جن سے تمہیں منع کیا گیا ہے تو ہم تمہارے چھوٹے گناہ معاف کردیں گے اور عزت کی جگہ داخل کریں گے النسآء
32 اور اس چیز کی آرزو نہ کرو جس کے باعث اللہ تعالیٰ نے تمہیں ایک دوسرے پر فضیلت دی ہے۔ مردوں کا اس میں حصہ ہے جو انہوں نے کمایا اور عورتوں کے لیے اس میں حصہ ہے جو انہوں نے کمایا اور اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگتے رہو یقیناً اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے النسآء
33 ماں باپ یا قرابت دار جو ترکہ چھوڑ جائیں ہم نے ہر شخص کے وارث مقرر کر دئیے ہیں اور جن سے تم نے معاہدہ کیا ہے انہیں ان کا حصہ دو۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر گواہ ہے النسآء
34 مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے ان میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں۔ پس نیک تابع فرماں عورتیں خاوند کی غیر حاضری میں اللہ کی حفاظت و نگرانی میں (عزت و مال کی) حفاظت کرنے والی ہیں اور جن عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں خوف ہو انہیں نصیحت کرو اور انہیں الگ بستر پر چھوڑ دو اور انہیں سزا دو پھر اگر اطاعت کریں تو ان پر کوئی راستہ تلاش نہ کرو۔ یقیناً اللہ بلند اور بڑا ہے النسآء
35 اگر تمہیں میاں بیوی کے درمیان تعلقات بگڑنے کا خوف ہو تو ایک منصف مرد والوں میں سے اور ایک عورت کے گھر والوں میں سے مقرر کرو اگر یہ دونوں صلح کرانا چاہیں گے تو اللہ تعالیٰ دونوں میں موافقت کرادے گا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ علم والا خبر رکھنے والا ہے النسآء
36 اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور ماں باپ کے رشتہ داروں‘ یتیموں‘ مسکینوں‘ قرابت دار ہمسایہ‘ اجنبی ہمسایہ‘ عارضی ساتھی‘ مسافر اور ان سے جن کی ملکیت تمہارے ہاتھ میں ہے ان کے ساتھ احسان کرو۔ اللہ تعالیٰ تکبر کرنے اور فخر کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا النسآء
37 جو لوگ بخیلی کرتے ہیں اور دوسروں کو بخل کرنے کے لیے کہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے جو اپنا فضل انہیں عطا فرمایا ہے اسے چھپا لیتے ہیں ہم نے ان کافروں کے لیے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے النسآء
38 اور جو لوگ اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لیے خرچ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے اور جس کا ساتھی شیطان ہو وہ بدترین ساتھی ہے النسآء
39 بھلا انہیں کیا ہوتا اگر یہ اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے اور اللہ تعالیٰ نے جو کچھ انہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے اللہ ان کو جاننے والا ہے النسآء
40 بے شک اللہ تعالیٰ ایک ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا اور اگر نیکی ہو تو اسے بڑھا دیتا ہے اور مزید اپنی طرف سے اجر عطا فرماتا ہے النسآء
41 پس کیا حال ہوگا جس وقت ہم ہر امت میں سے گواہ لائیں گے اور تمہیں ان لوگوں پر گواہ بنائیں گے النسآء
42 جس روز کافر اور رسول کے نافرمان آرزو کریں گے کہ کاش انہیں زمین کے ساتھ ہموار کردیا جاتا اور وہ اللہ تعالیٰ سے کوئی بات نہیں چھپا سکیں گے النسآء
43 اے ایمان والو ! جب تم نشے میں مست ہو تو نماز کے قریب نہ جاؤ۔ جب تک تمہیں معلوم نہ ہو کہ تم کیا کہہ رہے ہو اور جنابت کی حالت میں بھی جب تک غسل نہ کرلو اگر راستہ سے گزر جانے والے ہو تو اور بات ہے اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا ہو یا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کرو اور اپنے منہ اور اپنے ہاتھوں پر مل لو۔ بے شک اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا‘ بخشنے والا ہے النسآء
44 کیا تم نے انہیں نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا کچھ حصہ دیا گیا ہے وہ گمراہی خریدتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم بھی راہ سے بھٹک جاؤ النسآء
45 اللہ تعالیٰ تمہارے دشمنوں کو خوب جاننے والا ہے اور اللہ تعالیٰ حمایتی ہونے اور اللہ تعالیٰ مددگار ہونے کے اعتبار سے کافی ہے النسآء
46 بعض یہود کلمات کو ان کی جگہ سے پھیر کردیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور نافرمانی کی اور سن اس کے بغیر کہ تو سنا جائے اور راعِنَاکہتے ہوئے اپنی زبان کو مروڑتے ہیں اور دین میں طعنہ زنی کرتے ہیں اور اگر یہ لوگ کہتے کہ ہم نے سنا اور ہم نے مان لیا اور آپ سنیے اور ہماری طرف دیکھئے تو یہ ان کے لیے بہت بہتر اور نہایت ہی مناسب ہوتا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کی ہے پس بہت ہی کم ایمان لاتے ہیں النسآء
47 اے اہل کتاب! ایمان لاؤ اس پر جو کچھ ہم نے نازل فرمایا یہ اس کی بھی تصدیق کرنے والا ہے جو تمہارے پاس ہے۔ اس پر ایمان لے آؤ اس سے پہلے کہ ہم چہرے بگاڑ دیں اور انہیں الٹ کر پیٹھ کی طرف کردیں یا ان پر لعنت بھیجیں۔ جیسے ہم نے ہفتے کے دن والوں پر لعنت کی۔ اور ہے اللہ تعالیٰ کا کام کیا گیا النسآء
48 یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کرنے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے۔ اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک مقرر کرے اس نے بہتان باندھا اور بہت بڑا گناہ کیا النسآء
49 کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا جو اپنی پاکیزگی کا اظہار کرتے ہیں یہ تو اللہ تعالیٰ ہے کہ جسے چاہے پاک کرتا ہے اور کسی پر دھاگے کے برابر ظلم نہیں کیا جائے گا النسآء
50 دیکھو تو سہی یہ لوگ اللہ تعالیٰ پر کس طرح جھوٹ باندھتے ہیں اور یہ کھلا ہوا گناہ کافی ہے النسآء
51 کیا تم نے انہیں دیکھا؟ جنہیں کتاب کا کچھ حصہ ملا ہے جو بتوں اور طاغوت پر اعتقاد رکھتے ہیں اور کافروں کے حق میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ ایمان والوں سے زیادہ ہدایت یافتہ ہیں النسآء
52 یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ لعنت کردے آپ اس کا کوئی مددگار نہیں پائیں گے النسآء
53 کیا ان کا سلطنت میں کوئی حصہ ہے اگر ایسا ہو تو پھر یہ کسی کو ایک کھجور کی گٹھلی کے شگاف کے برابر بھی کچھ نہ دیں گے النسآء
54 یا یہ لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے انہیں دیا ہے پس ہم نے تو آل ابراہیم کو کتاب حکمت اور بڑی سلطنت بھی عطا فرمائی النسآء
55 پھر ان میں سے کوئی تو اس کتاب پر ایمان لایا اور کوئی اس سے رہا اور جہنم کا جلانا کافی ہے النسآء
56 جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا انہیں ہم یقیناً آگ میں ڈال دیں گے۔ جب ان کی کھالیں جل جائیں گی ہم ان کی جگہ دوسری کھالیں بدل دیں گے تاکہ وہ عذاب چکھتے رہیں یقیناً اللہ تعالیٰ غالب‘ حکمت والا ہے النسآء
57 اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کیے ہم عنقریب انہیں ان جنتوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ ان کے لیے وہاں پاک صاف بیویاں ہوں گی اور ہم انہیں گھنی چھاؤں میں رکھیں گے النسآء
58 اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں اہل امانت کے حوالے کر دو اور جب لوگوں کا فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ فیصلہ کرو یقیناً وہ بہتر ہے‘ جس کی نصیحت تمہیں اللہ تعالیٰ کررہا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ سننے اور دیکھنے والا ہے النسآء
59 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور تم میں جو صاحب امر ہوں ان کی بھی۔ اگر کسی بات میں اختلاف ہوجائے تو اسے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف لوٹاؤ اگر تمہارا اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان ہے یہ انجام کے لحاظ سے نہایت بہتر اور بہت اچھا ہے النسآء
60 کیا تم نے انہیں نہیں دیکھا جن کا دعویٰ ہے کہ جو کچھ تم پر اور تم سے پہلے اتارا گیا اس پر ان کا ایمان ہے۔ لیکن وہ اپنے فیصلے غیر اللہ کی طرف لے جانا چاہتے ہیں حالانکہ انہیں حکم دیا گیا ہے کہ طاغوت کا انکار کریں۔ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ انہیں دور کی گمراہی میں پھینک دے النسآء
61 ان سے جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ کے نازل کردہ حکم اور رسول کی طرف آؤ تو تم دیکھو گے کہ منافق تم سے کنی کترا جاتے ہیں النسآء
62 پھر کیا بات ہے کہ جب ان پر ان کے کردار کی وجہ سے کوئی مصیبت آتی ہے تو یہ تمہارے پاس آکر اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہمارا ارادہ تو صرف بھلائی اور میل ملاپ کا تھا النسآء
63 یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے دلوں کے راز اللہ تعالیٰ جانتا ہے۔ ان سے چشم پوشی کیجیے انہیں نصیحت کرتے رہو اور انہیں وہ بات کہو جو ان کے دلوں پر اثر کرنے والی ہو النسآء
64 ہم نے ہر رسول کو صرف اسی لیے بھیجا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے رسول کی فرمانبرداری کی جائے اور جب ان لوگوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا تو تمہاری خدمت میں حاضر ہوتے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے اور آپ بھی ان کے لیے استغفار کرتے تو یقیناً یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو معاف کرنے والا مہربان پاتے النسآء
65 تمہارے رب کی قسم ! یہ مومن نہیں ہوسکتے جب تک آپس کے تمام اختلاف میں تمہیں حکم نہ مان لیں۔ پھر آپ کے فیصلہ کے بارے میں اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی نہ پائیں اور اسے دل و جان سے تسلیم کرلیں النسآء
66 اور اگر ہم ان پر یہ فرض کردیتے کہ اپنی جانوں کو قتل کر ڈالو یا اپنے گھروں سے نکل جاؤ تو ان میں سے بہت ہی کم لوگ اسے بجالاتے اور اگر وہی کرتے جس کی انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو یقیناً ان کے لیے یہ بہتر اور بہت زیادہ ثابت رکھنے والا ہوتا النسآء
67 تب انہیں ہم اپنے پاس سے بڑا ثواب عطا فرماتے النسآء
68 اور یقیناً انہیں راہ راست دکھاتے النسآء
69 اور جو بھی اللہ تعالیٰ اور رسول کی فرمانبرداری کرے تو وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا ہے۔ یعنی انبیاء‘ صدیقین‘ شہداء اور نیک لوگ یہ بہترین ساتھی ہیں النسآء
70 یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حقیقی فضل ہے اور کافی ہے اللہ تعالیٰ جاننے والا ہے النسآء
71 اے مسلمانو اپنے بچاؤ کا سامان لے لو پھر حسب موقعہ الگ الگ نکلو یا اکٹھے ہو کر نکلو النسآء
72 اور یقیناً تم میں کوئی ایسا بھی ہے جو (لڑائی سے) پس و پیش کرتا ہے اگر تمہیں کوئی مصیبت پہنچے تو کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر بڑا فضل کیا کہ میں ان کے ساتھ موجود نہ تھا النسآء
73 اور اگر تمہیں اللہ تعالیٰ کا کوئی فضل مل جائے تو ضرور کہے گا کہ تم میں اور ان میں دوستی تھی ہی نہیں۔ کہتا ہے کاش کہ میں بھی ان کے ہمراہ ہوتا تو بڑی کامیابی پاتا النسآء
74 پس جو لوگ دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے بیچ چکے ہیں انہیں اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا چاہیے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے شہادت پا جائے یا غالب آجائے یقیناہم اسے بڑا اجر عنایت فرمائیں گے النسآء
75 تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں ان ناتواں مردوں‘ عورتوں اور بچوں کی نجات کے لیے جہاد نہیں کرتے جو دعائیں مانگ رہے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! ان ظالموں کی بستی سے ہمیں نجات دے اور ہمارے لیے اپنی طرف سے ہمارا حمایتی کھڑا کر دے اور ہمارے لیے خاص اپنے پاس سے مددگار بنا النسآء
76 جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ تو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں اور جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے سوا دوسروں کی راہ میں لڑتے ہیں۔ پس تم شیطان کے دوستوں سے جنگ کرو۔ بلاشبہ شیطان کا حربہ نہایت کمزور ہے النسآء
77 کیا تم نے انہیں نہیں دیکھا جنہیں حکم دیا گیا تھا کہ اپنے ہاتھوں کو روکے رکھو اور نماز پڑھو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو پھر جب انہیں جہاد کا حکم دیا گیا تو ان کی ایک جماعت لوگوں سے اس طرح ڈرنے لگی جیسے اللہ تعالیٰ کا ڈر ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ اور کہنے لگے اے ہمارے رب! تو نے ہم پر جہاد کیوں فرض کردیا۔ کیوں نہ ہمیں تھوڑی سی اور مہلت دی تم کہہ دو کہ دنیا کا فائدہ بہت ہی کم ہے اور پرہیزگاروں کے لیے تو آخرت ہی بہتر ہے اور تم پر ایک دھاگے کے برابر بھی زیادتی نہیں کی جائے گی النسآء
78 تم جہاں کہیں بھی ہو موت تمہیں پالے گی۔ چاہے تم مضبوط قلعوں میں ہو اور اگر انہیں کوئی بھلائی ملتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور اگر کوئی برائی پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ تیری طرف سے ہے۔ انہیں فرما دو کہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ انہیں کیا ہوگیا کہ کوئی بات سمجھنے کے قریب نہیں آتے النسآء
79 تجھے جو بھلائی ملتی ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور جو برائی پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے نفس کی بدولت ہے۔ ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لیے پیغام پہنچانے والا بنا کر بھیجا ہے اور اللہ تعالیٰ گواہ کافی ہے النسآء
80 جو اس رسول کی اطاعت کرے اس نے اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی اور جو منہ پھیر لے ہم نے تمہیں ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا النسآء
81 (منہ پر) یہ کہتے تو ہیں کہ اطاعت اختیار کرلی۔ جب تمہارے پاس سے اٹھ کر باہر نکلتے ہیں تو ان میں سے ایک جماعت، تمہاری کہی ہوئی بات کے خلاف رات کے وقت جمع ہو کر مشورے کرتی ہے۔ ان کی راتوں کی سرگوشیاں اللہ لکھ رہا ہے۔ آپ ان سے اعراض فرمائیں اور اللہ پر بھروسہ رکھیں۔ اللہ تعالیٰ کافی ہے کارساز النسآء
82 کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے اگر یہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یقیناً اس میں بہت سے اختلاف پاتے النسآء
83 جب انہیں کوئی امن یا خوف کی خبر ملتی ہے تو اسے پھیلا دیتے ہیں۔ حالانکہ اگر یہ لوگ اسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اپنی جماعت کے ذمہ دار لوگوں کے سامنے پیش کرتے تاکہ وہ اس کی اصلیت معلوم کرلیتے۔ اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو چند ایک کے علاوہ تم سب شیطان کے پیچھے لگ جاتے النسآء
84 تم اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتے رہو۔ آپ صرف اپنی جان کے مکلف ہو۔ ہاں ایمان والوں کو بھی تیار کرو۔ عنقریب اللہ تعالیٰ کافروں کی جنگ کو روک دے گا۔ اللہ تعالیٰ سخت قوت والا اور سخت سزا دینے والا ہے النسآء
85 جو شخص نیکی یا بھلے کام کی سفارش کرے اسے بھی اس سے حصہ ملے گا۔ اور جو برائی کی سفارش کرے اس پر اس کا بوجھ ہوگا اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے النسآء
86 اور جب تمہیں سلام کیا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا انہی الفاظ کو لوٹا دو۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے النسآء
87 اللہ وہ ہے کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یقیناً تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں۔ اللہ تعالیٰ سے زیادہ سچی بات والا اور کون ہوسکتا ہے؟ النسآء
88 تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ منافقوں کے بارے میں دوگروہ ہو رہے ہو انہیں تو ان کے اعمال کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے الٹا کردیا ہے کیا تم چاہتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کے گمراہ کردہ لوگوں کو راہ راست پر لاکھڑا کرو؟ جس کو اللہ تعالیٰ گمراہ کر دے تم اس کے لیے کوئی راہ ہرگز نہیں پاسکتے النسآء
89 وہ تو چاہتے ہیں کہ جس طرح وہ کافر ہوئے ہیں تم بھی ان کی طرح ہوجاؤ۔ تاکہ سب برابر ہوجائیں پس جب تک یہ اللہ کے راستہ میں ہجرت نہ کریں ان میں سے کسی کو دوست نہ بناؤ۔ پھر اگر یہ منہ پھیر لیں تو انہیں پکڑو اور قتل کرو جہاں بھی یہ ہاتھ لگ جائیں اور ان میں سے کسی کو دوست اور مددگار نہ سمجھو النسآء
90 سوائے ان کے جو اس قوم سے تعلق رکھتے ہوں جن سے تمہارا معاہدہ ہوچکا ہے یا جو تمہارے پاس آئیں کہ تمہارے ساتھ جنگ کرنے سے اور اپنی قوم سے جنگ کرنے سے بھی دل میں تنگی سمجھتے ہوں اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو انہیں تم پر مسلط کردیتا اور وہ تم سے یقیناً جنگ کرتے۔ پس یہ لوگ اگر تم سے کنارہ کشی اختیار کرلیں اور تم سے لڑائی نہ کریں اور تمہاری طرف صلح کا پیغام بھیجیں تو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ان پر لڑائی کی کوئی سبیل نہیں رکھی النسآء
91 تم لوگوں کو پاؤ گے جو چاہتے ہیں کہ تم سے بھی امن میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی امن میں رہیں۔ جب کبھی فتنہ انگیزی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تو اس میں کود پڑتے ہیں اگر یہ لوگ تم سے کنارہ کشی نہ کریں اور تم سے صلح پر آمادہ نہ ہوں اور اپنے ہاتھ نہ روکیں تو انہیں پکڑو اور مار ڈالو جہاں کہیں بھی پاؤ۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے قتل پر ہم نے تمہیں واضح دلیل عنایت فرمائی ہے النسآء
92 کسی مومن کے لیے دوسرے مومن کو قتل کرنا جائز نہیں مگر غلطی سے ہوجائے تو جو شخص کسی مسلمان کو غلطی سے قتل کر دے اس پر ایک مسلمان غلام آزاد کرنا اور مقتول کے وارثوں کو خون بہا ادا کرنا ہے سوائے اس کے کہ وہ لوگ معاف کردیں اور اگر مقتول تمہاری دشمن قوم کا ہو اور وہ مسلمان ہو تو صرف ایک مومن غلام آزاد کرنا ہے اور اگر مقتول اس قوم سے ہو جس سے تمہارا عہد و پیمان ہے تو خون بہا لازم ہے جو اس کے کنبے والوں کو دینا ہے اور ایک مسلمان غلام آزاد کرنا ہے۔ پس جو نہ پائے اس کے ذمے دو مہینے کے متواتر روزے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے توبہ کا طریقہ ہے۔ اور اللہ تعالیٰ جاننے والا، حکمت والا ہے النسآء
93 اور جو کوئی مومن کو ارادتاً قتل کر دے، اس کی سزا جہنم ہے۔ جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے اور اس پر اللہ نے لعنت کی ہے اور اس کے لیے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے النسآء
94 اے ایمان والو! جب تم اللہ کی راہ میں سفر کرو تو تحقیق کرلیا کرو اور جو تمہیں سلام کرے تم اسے یہ نہ کہو کہ تو ایماندار نہیں۔ تم دنیاوی زندگی کا سامان چاہتے ہو تو اللہ تعالیٰ کے پاس بہت غنیمتیں ہیں۔ تم بھی پہلے ایسے ہی تھے پھر اللہ تعالیٰ نے تم پر احسان فرمایا۔ لہٰذا تم ضرور تحقیق کرلیا کرو۔ بے شک اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے باخبر ہے النسآء
95 اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے اور بغیر عذر کے بیٹھے رہنے والے مومن برابر نہیں ہوسکتے۔ اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرنے والوں کو بیٹھے رہنے والوں پر اللہ تعالیٰ نے درجات میں فضیلت دے رکھی ہے اور اللہ تعالیٰ نے ہر ایک سے اچھائی کا وعدہ فرمایا ہے۔ لیکن مجاہدین کو بیٹھے رہنے والوں پر بہت بڑی فضیلت اور عظیم اجر کا مستحق ٹھہرایا ہے النسآء
96 اپنی طرف سے رتبے، بخشش اور رحمت کی بھی نوید دی۔ اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے النسآء
97 جو لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہیں جب فرشتے ان کی روح قبض کرتے ہیں تو پوچھتے ہیں کہ تم کس حال میں تھے ؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم اپنی جگہ کمزور تھے۔ فرشتے کہتے ہیں کیا اللہ تعالیٰ کی زمین کشادہ نہیں تھی کہ تم ہجرت کر جاتے؟ یہی لوگ ہیں جن کا ٹھکانہ جہنم ہے اور یہ لوٹنے کی نہایت ہی بری جگہ ہے النسآء
98 مگر جو مرد، عورتیں اور بچے کمزور ہیں جو نہ تو کوئی وسیلہ رکھتے ہیں اور نہ راستے کی رہنمائی پاتے ہیں النسآء
99 ان لوگوں سے ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ درگزر فرمائے۔ اللہ تعالیٰ درگزر کرنے، اور معاف فرمانے والاہے النسآء
100 جو کوئی اللہ کی راہ میں ہجرت کرے گا وہ زمین میں بہت سی جگہ اور گزر ان کی کشادگی پائے گا اور جو کوئی اپنے گھر سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف نکل کھڑا ہوا پھر اسے موت نے آلیا تو یقیناً اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہوگیا اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا‘ مہربان ہے النسآء
101 اور جب تم سفر کے لیے نکلو تو تم پرنمازوں کے قصر کرنے میں کوئی گناہ نہیں۔ اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے۔ یقیناً کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں النسآء
102 جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان میں ہوں اور (حالت جنگ میں) انہیں نماز پڑھاؤ تو چاہیے کہ ایک جماعت تمہارے ساتھ اپنے ہتھیار لیے کھڑی رہے۔ پھر جب یہ سجدہ کر چکیں تو یہ ہٹ کر تمہارے پیچھے آجائیں اور وہ دوسری جماعت جس نے نماز نہیں پڑھی وہ آجائے اور تمہارے ساتھ نماز ادا کرے اور پھر کنارہ کرے اپنے ہتھیار لیے رہے۔ کافر اس تاک میں ہیں کہ کسی طرح تم اپنے اسلحہ اور اپنے سامان سے بے خبر ہوجاؤ تو وہ تم پر اچانک دھاوا بول دیں۔ ہاں اپنے ہتھیار اتار رکھنے میں اس وقت تم پر کوئی حرج نہیں جب کہ تم بارش کی وجہ سے یا بیمار ہونے کی بنا پر تکلیف میں ہو مگر پھر بھی اپنے بچاؤ کی چیز ساتھ لیے رہو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ نے کفار کے لئے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے النسآء
103 پھر جب تم نماز ادا کر چکو تو اٹھتے بیٹھتے اور لیٹے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے رہو اور جب اطمینان پاؤ تو نماز قائم کرو۔ یقیناً مومنوں پر نماز مقررہ وقتوں میں فرض کی گئی ہے النسآء
104 ان لوگوں کا پیچھا کرنے میں کمزوری نہ دکھاؤ۔ اگر تمہیں دکھ پہنچا ہے تو انہیں بھی تمہاری طرح دکھ پہنچا ہے اور تم اللہ تعالیٰ سے وہ امید رکھتے ہو جو امید وہ نہیں رکھتے۔ اور اللہ تعالیٰ جاننے والا، حکیم ہے النسآء
105 یقیناً ہم نے تمہاری طرف حق کے ساتھ اپنی کتاب نازل فرمائی ہے تاکہ جو سیدھا راستہ اللہ نے تم کو دکھایا ہے اس کے مطابق فیصلہ کرو اور خیانت کرنے والوں کی حمایت کرنے والا نہ ہوجانا النسآء
106 اور اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے النسآء
107 اور ان لوگوں کی طرف سے جھگڑا نہ کرو جو اپنے آپ میں خائن ہیں۔ یقیناً دغا باز، گنہگار کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا النسآء
108 وہ لوگوں سے چھپ جاتے ہیں‘ مگر وہ اللہ تعالیٰ سے نہیں چھپ سکتے۔ جب وہ رات کے وقت اللہ تعالیٰ کی ناپسندیدہ باتوں کے بارے خفیہ مشورے کرتے ہیں اللہ ان کے ساتھ ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ ان کے تمام اعمال کا احاطہ کرنے والا ہے النسآء
109 ہاں تم وہ لوگ ہو کہ دنیا میں ان کی حمایت کرتے ہو لیکن اللہ تعالیٰ کے سامنے قیامت کے دن ان کی حمایت کون کرے گا یا ان کی وکالت کون کرپائے گا النسآء
110 جو شخص برائی کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ تعالیٰ سے استغفار طلب کرے تو وہ اللہ تعالیٰ کو بخشنے والا، مہربان پائے گا النسآء
111 اور جو گناہ کرے اس کا بوجھ کرنے والے پر ہے اور اللہ تعالیٰ جاننے والا، حکمت والا ہے النسآء
112 اور جو گناہ یا خطا کرکے کسی بے گناہ کے ذمہ لگائے اس نے بڑا بہتان اٹھایا اور واضح گناہ کیا النسآء
113 اور اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تمہارے شامل حال نہ ہوتی تو ان کی ایک جماعت نے تمہیں بہکانے کا ارادہ کر ہی لیا تھا۔ اور وہ نہیں گمراہ کرتے مگر اپنے آپ ہی کو اور یہ تمہارا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکتے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ پر کتاب و حکمت اتاری اور تمہیں وہ سکھایا ہے جسے تم نہیں جانتے تھے۔ اور اللہ تعالیٰ کا تم پر بڑا فضل ہے النسآء
114 ان کی اکثر سرگوشیاں خیر سے خالی ہیں۔ سوائے اس کے جو صدقہ کا یا نیک بات کا، یا لوگوں میں صلح کرانے کا حکم کرے۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے یہ کرے اسے ہم یقیناً اجر عظیم عطا فرمائیں گے النسآء
115 جو شخص راہ ہدایت کے واضح ہوجانے کے بعد بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت کرے اور مومنوں کے راستے سے الگ راستہ اختیار کرے ہم اسے ادھر ہی پھیر دیں گے جدھر وہ پھرنا چاہتا ہے اور دوزخ میں ڈال دیں گے۔ وہ پہنچنے کی بہت ہی بری جگہ ہے النسآء
116 ہرگز نہیں بخشے گا اللہ تعالیٰ کہ اس کے ساتھ شریک ٹھہرایا جائے البتہ شرک کے علاوہ جس کے چاہے گناہ معاف فرما دیتا ہے اور جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کیا وہ دور کی گمراہی میں جا پڑا النسآء
117 یہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر صرف دیویوں کی پرستش کرتے ہیں اور در حقیقت یہ صرف باغی شیطان کو پوجتے ہیں النسآء
118 (وہ اس شیطان کی عبادت کرتے ہیں) جس پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور اس نے کہا تھا کہ میں تیرے بندوں میں سے مقرر حصہ لے کر رہوں گا النسآء
119 اور انہیں راہ سے بہکاتا رہوں گا اور امیدیں دلاتا رہوں گا اور انہیں کہوں گا کہ جانوروں کے کان چیر دیں اور ان سے کہوں گا کہ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی صورت کو بگاڑ دیں۔ سنو جو اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا رفیق بنائے گا وہ کھلم کھلا نقصان میں پڑجائے گا النسآء
120 اور ان سے وعدے کرتا ہے اور انہیں امیدیں دلاتا ہے۔ اور ان سے شیطان کے وعدے مکر و فریب کے سوا کچھ نہیں النسآء
121 یہ وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانہ جہنم ہے جہاں سے وہ نجات نہیں پائیں گے النسآء
122 اور جو ایمان لائیں اور بھلے کام کریں ہم انہیں ایسے باغات میں لے جائیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔ جہاں یہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا سچا وعدہ ہے اور کون ہے جو اللہ تعالیٰ سے بات کرنے کے اعتبار سے سچا ہو؟ النسآء
123 (انجام کار) نہ تمہاری آرزؤں پر موقوف ہے اور نہ اہل کتاب کی امیدوں پر۔ جو برا کرے گا اس کی سزا پائے گا اور نہیں پائے گا اپنے لیے سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی حمایتی اور مددگار النسآء
124 جو مرد یا عورت ایمان کی حالت میں نیک اعمال کرے گا تو یہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان پر کھجور کی گٹھلی کے شگاف کے برابر بھی ظلم و زیادتی نہ کی جائے گی النسآء
125 دین کے اعتبار سے اس سے اچھا کون ہوگا جو اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے تابع کر دے اور وہ یکسوئی کے ساتھ نیکی کرنے والا ہو ابراہیم کے دین کی پیروی کر رہا ہو اس ابراہیم کی جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنا دوست بنا لیاتھا النسآء
126 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ تعالیٰ ہی کا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے النسآء
127 تجھ سے عورتوں کے بارے میں حکم دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں حکم دے رہا ہے۔ کتاب میں سے جو تم پر یتیم لڑکیوں کے بارے میں پڑھا جاتا ہے۔ جن کا حق مہر تم نہیں دیتے اور انہیں اپنے نکاح میں لانے کے خواہش مند ہو۔ اور کمزور بچوں اور یتیموں کے بارے میں انصاف پر قائم ہوجاؤ اور جو تم نیکی کرو گے بلاشبہ اللہ اسے جاننے والا ہے النسآء
128 اگر کسی عورت کو اپنے شوہر کی بد سکونی اور بے پرواہی کا خوف ہو تو دونوں آپس میں (کچھ حقوق کی کمی و بیشی پر) صلح کرلیں اس میں کسی پر کوئی گناہ نہیں۔ صلح بہت بہتر ہے اور لالچ ہر نفس میں پایا جاتا ہے۔ اگر تم اچھا سلوک کرو اور پرہیزگاری اختیار کرو تو تم جو کر رہے ہو اس سے اللہ تعالیٰ پوری طرح خبر دار ہے النسآء
129 تم سے یہ نہیں ہوسکے گا کہ اپنی بیویوں میں ہر طرح عدل کرسکو گو تم اس کی کتنی ہی خواہش کرو۔ اس لیے بالکل ہی ایک طرف مائل ہو کر دوسری کو لٹکتی ہوئی نہ چھوڑ دو اور اگر تم اصلاح کرلو اور تقوی اختیار کرو تو بے شک اللہ تعالیٰ معاف فرمانے اور مہربانی کرنے والا ہے النسآء
130 اور اگر میاں بیوی جدا ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ اپنی کشادگی سے ہر ایک کو بے نیاز کر دے گا۔ اللہ تعالیٰ کشادگی والا، حکمت والا ہے النسآء
131 اور زمین و آسمانوں کی ہر ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کی ملکیت ہے اور ہم نے ان لوگوں کو جو تم سے پہلے کتاب دیے گئے تھے اور تمہیں بھی یہی حکم دیا ہے کہ اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر تم کفر کرو گے تو یاد رکھو اللہ کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ تعالیٰ غنی اور تعریف کیا گیا ہے النسآء
132 اور اللہ ہی کے اختیار میں ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور اللہ کافی اور کار ساز ہے النسآء
133 اے لوگو! اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور دوسروں کو لے آئے اور اللہ تعالیٰ اس پر قدرت رکھنے والا ہے النسآء
134 جو شخص دنیا کا ثواب چاہتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے پاس دنیا اور آخرت کا ثواب موجود ہے اور اللہ تعالیٰ سننے والا، خوب دیکھنے والا ہے النسآء
135 اے ایمان والو ! اللہ ہی کے لیے عدل و انصاف پر مضبوطی کے ساتھ گواہی دینے والے ہوجاؤ۔ چاہے وہ تمہارے اپنے خلاف ہو یا اپنے ماں باپ کے یا رشتہ داروں، عزیزوں کے وہ امیر ہو یا غریب اللہ ان دونوں کا زیادہ خیر خواہ ہے۔ تم خواہش کے پیچھے پڑ کر انصاف نہ چھوڑو اور اگر تم نے غلط بیانی یا پہلو تہی کی تو جان لو جو کچھ تم کرو گے اللہ تعالیٰ اس سے پوری طرح باخبر ہے النسآء
136 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ‘ اس کے رسول اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول پر اتاری ہے اور ان کتابوں پر جو اس سے پہلے اس نے نازل فرمائی ہیں ایمان لاؤ۔ جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں اور قیامت کے دن کا انکار کرے وہ دور کی گمراہی میں جا پڑا النسآء
137 جن لوگوں نے ایمان لا کر کفر کیا پھر ایمان لائے پھر کفر کیا پھر اپنے کفر میں بڑھتے ہی چلے گئے اللہ تعالیٰ انہیں نہ معاف کرے گا اور نہ انہیں ہدایت کی توفیق دے گا النسآء
138 منافقوں کو خوشخبری دیجئے کہ بلا شبہ ان کے لیے دردناک عذاب ہے النسآء
139 یہ لوگ مسلمانوں کو چھوڑ کر کفار کو دوست بناتے ہیں کیا ان کفار کے پاس عزت تلاش کرتے ہیں۔ عزت تو ہر قسم کی اللہ تعالیٰ کے پاس ہے النسآء
140 اور اللہ تعالیٰ تمہاری طرف یہ حکم اتار چکا ہے جب تم لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ کفر کرتے اور مذاق اڑاتے ہوئے سنو تو ان کے ساتھ نہ بیٹھو۔ جب تک وہ اس کے علاوہ اور باتیں نہ کرنے لگیں ورنہ تم بھی ان جیسے ہوگے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ کافروں اور منافقوں کو جہنم میں جمع کرنے والا ہے النسآء
141 یہ (منافق) لوگ تمہارے انجام کا انتظار کرتے ہیں پھر اگر تمہیں اللہ فتح دے تو یہ کہتے ہیں کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں تھے اور اگر کافروں کو کامیابی ملے تو کہتے ہیں کہ ہم تم پر غالب آنے ہی لگے تھے اور کیا ہم نے تمہیں مسلمانوں کے ہاتھوں سے بچایا نہ تھا۔ پس قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان فیصلہ کرے گا اور اللہ تعالیٰ کافروں کو ایمان والوں پر ہرگز راہ نہ دے گا النسآء
142 بے شک منافق اللہ تعالیٰ کو دھوکہ دیتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ انہیں فریب میں مبتلا کرتا ہے اور جب نماز میں کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی غفلت کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں محض لوگوں کو دکھلانے کے لیے اور اللہ تعالیٰ کو بہت کم یاد کرتے ہیں النسآء
143 وہ کفار اور مسلمانوں کے درمیان لٹکے ہوتے ہیں نہ پورے ان کی طرف اور نہ صحیح طور پر ان کی طرف۔ جسے اللہ تعالیٰ گمراہ کر دے تو تم اس کے لیے کوئی راہ نہیں پاسکتے النسآء
144 اے صاحب ایمان لوگو! مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بناؤ کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کی صاف حجت قائم کرلو؟ النسآء
145 یقیناً منافق جہنم کے سب سے نچلے طبقہ میں ہوں گے۔ تم ان کا کوئی مددگار نہیں پاؤ گے النسآء
146 سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کرلیں اور اصلاح کرلیں اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق جوڑیں اور خالص اللہ ہی کے لیے دین اختیار کریں تو یہ مومنوں کے ساتھی ہیں اللہ تعالیٰ مومنوں کو بہت اجر عطا فرمائے گا النسآء
147 اللہ تعالیٰ کو تمہیں سزا دینے سے کیا فائدہ اگر تم شکر گزار ہوجاؤ اور ایمان لاؤ۔ اللہ تعالیٰ بہت قدر کرنے والا اور علم رکھنے والا ہے النسآء
148 ” اللہ تعالیٰ بری بات کے اظہار کو پسند نہیں کرتا مگر جو مظلوم ہو اور اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والاہے۔ (١٤٨) النسآء
149 اگر تم کوئی نیکی ظاہر کرو یا اسے چھپاؤ یا برائی سے درگزر کرو تو یقیناً اللہ بہت معاف کرنے والا، ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔“ (١٤٩) النسآء
150 ” بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں کا انکار کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کریں اور کہتے ہیں ہم بعض کو مانتے ہیں اور بعض کو نہیں مانتے اور چاہتے ہیں کہ اسکے درمیان کوئی راستہ اختیار کریں۔ (١٥٠) النسآء
151 یہی لوگ پکے کافر ہیں اور ہم نے کافروں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے۔“ (١٥١) النسآء
152 ” اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے اور ان میں سے کسی کے درمیان تفریق نہ کی یہی وہ لوگ ہیں کہ عنقریب اللہ انہیں ان کے اجردے گا اور اللہ بہت ہی بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔“ (١٥٢) النسآء
153 ” اہل کتاب آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ ان پر آسمان سے کتاب اتارلائیں۔ یقینایہ موسیٰ سے اس سے بھی بڑی بات کا مطالبہ کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں اللہ کو بالکل سامنے دکھلاؤ تو ان کے ظلم کی وجہ سے انہیں بجلی نے پکڑ لیا، پھر انہوں نے بچھڑے کو معبودبنالیا، حالانکہ ان کے پاس واضح نشانیاں آچکی تھیں تو ہم نے ان سے درگزر کیا اور ہم نے موسیٰ کو واضح غلبہ عطا فرمایا۔“ (١٥٣) النسآء
154 ” اور ہم نے ان سے پختہ عہد لینے کے لیے ان پر پہاڑ کو اٹھایا اور ہم نے ان کو کہا سجدہ کرتے ہوئے دروازے میں داخل ہوجاؤ اور ہم نے ان سے کہا کہ ہفتے کے دن میں زیادتی نہ کرنا اور ہم نے ان سے مضبوط عہدلیا (١٥٤) النسآء
155 پھر انکے اپنا عہد توڑنے کی وجہ سے اور ان کا اللہ کی آیات کا انکار کرنے اور ان کا انبیاء کو کسی حق کے بغیر قتل کرنے اور ان کے یہ کہنے کی وجہ سے کہ ہمارے دل پردوں میں ہیں اللہ نے ان پر ان کے کفر کی وجہ سے مہر لگا دی تو وہ ایمان نہیں لائیں گے مگر بہت کم۔“ (١٥٥) النسآء
156 ” اور ان کے کفر اور ان کے مریم پر بہت بڑا بہتان باندھنے کی وجہ سے۔“ (١٥٦) النسآء
157 ” اور ان کے یہ کہنے کی وجہ سے کہ بلاشبہ ہم نے عیسیٰ بن مریم کو قتل کیا، جو اللہ کا رسول تھا، حالانکہ نہ انہوں نے اسے قتل کیا اور نہ اسے سولی پر چڑھایا اور بلکہ ان کے لیے اس کاشبیہ بنادیا گیا اور یقیناً وہ لوگ جنہوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا ہے عیسیٰ کے متعلق بڑے شک میں ہیں انہیں اس کے متعلق وہم کے پیچھے لگنے کے سوا کچھ پتہ نہیں اور انہوں نے اسے یقیناً قتل نہیں کیا۔“ (١٥٧) النسآء
158 ” بلکہ اللہ نے انہیں اپنی طرف اٹھالیا اور اللہ ہر چیز پر نہایت غالب، خوب حکمت والا ہے (١٥٨) النسآء
159 اور کوئی نہیں اہل کتاب میں مگر ان کی موت سے پہلے ان پر ضرور ایمان لائے گا اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوں گے۔“ (١٥٩) النسآء
160 ” تو جو لوگ یہودی ہوئے ان کے ظلم کی وجہ سے ہم نے ان پر کچھ پاک چیزیں حرام کردیں، جو ان کے لیے حلال کی گئی تھیں، اور ان کے اللہ کے راستے سے بہت زیادہ لوگوں کو روکنے کی وجہ سے (١٦٠) النسآء
161 اور ان کے سود لینے کی وجہ سے، حالانکہ انہیں اس سے منع کیا گیا تھا اور ان کا لوگوں کا ناجائز طریقے کے ساتھ مال کھانے کی وجہ سے اور ہم نے ان میں سے کفر کرنے والوں کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔“ (١٦١) النسآء
162 ” لیکن ان میں سے وہ لوگ جو علم میں پختہ اور ایمان والے ہیں، وہ اس پر ایمان لاتے ہیں جو آپ کی طرف نازل کیا گیا اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا اور جو نماز ادا کرنے والے اور زکوٰۃ دینے والے ہیں۔ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لانے والے ہیں۔ ان لوگوں کو ہم عنقریب بہت زیادہ اجر عطاکریں گے۔“ (١٦٢) النسآء
163 ” یقیناً ہم نے آپ کی طرف وحی کی، جیسے ہم نے نوح اور اس کے بعد دوسرے انبیاء کی طرف وحی کی اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اس کی اولاد اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کی طرف وحی کی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔ (١٦٣) النسآء
164 اور بہت سے رسولوں کی طرف جنہیں ہم اس سے پہلے آپ سے بیان کرچکے ہیں اور بہت سے ایسے رسولوں کی طرف بھی جنہیں ہم نے آپ سے بیان نہیں کیا اور اللہ نے موسیٰ سے کلام کیا، ازخود کلام کرنا۔“ (١٦٤) النسآء
165 ” رسول خو ش خبری دینے والے اور ڈرانے والے تھے تاکہ لوگوں کے پاس رسولوں کے آنے کے بعد اللہ پر کوئی حجت اور الزام نہ رہ جائے اور اللہ نہایت غالب، کمال حکمت والا ہے۔ (١٦٥) النسآء
166 لیکن اللہ گواہی دیتا ہے اس کے بارے میں جو اس نے آپ کی طرف نازل کیا ہے کہ اس نے اسے اپنے علم سے نازل کیا ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں اور اللہ گواہ کافی ہے۔“ (١٦٦) النسآء
167 ” بے شک جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کے راستے سے روکا، یقیناً وہ گمراہ ہوگئے بہت دور کا گمراہ ہونا۔ (١٦٧) النسآء
168 بے شک جن لوگوں نے کفر اور ظلم کیا اللہ انہیں نہیں بخشے گا اور نہ ہی انہیں سیدھے راستے کی ہدایت دے گا۔ (١٦٨) النسآء
169 سوائے جہنم کی راہ کے جس میں وہ ہمیشہ ہمیش رہیں گے اور ایسا کرنا اللہ پر بہت آسان ہے۔“ (١٦٩) النسآء
170 ” اے لوگو ! یقیناً تمہارے پاس یہ رسول تمہارے رب کی طرف سے حق لے کر آیا ہے پس ایمان لے آؤ تمہارے لیے بہتر ہوگا اور اگر کفر کروگے تو بے شک جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اللہ ہی کا ہے اور اللہ خوب جاننے والا اور بڑی حکمت والا ہے۔“ (١٧٠) النسآء
171 ” اے اہل کتاب ! اپنے دین میں حد سے نہ بڑھو اور اللہ کے ذمہ سچی بات کے سواکچھ نہ کہو مسیح عیسیٰ بن مریم اس کے سواکچھ نہیں کہ وہ اللہ کے رسول اور اس کا کلمہ ہے، جو اس نے مریم کی طرف بھیجا اور اللہ کی طرف سے ایک روح ہیں پس اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور مت کہو کہ تین (الٰہ) ہیں، باز آجاؤ تمہارے لیے بہتر ہوگا اللہ تو صرف ایک ہی معبودبر حق ہے وہ اس سے پاک ہے کہ اس کی کوئی اولاد ہو جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اسی کا ہے اور اللہ ہی کارساز ہے۔“ (١٧١) النسآء
172 ” عیسیٰ کو ہرگز اس سے عار نہیں کہ وہ اللہ کابندہ ہو کر رہے اور نہ ہی مقرب فرشتوں کو عار ہے اور جو بھی اس کی بندگی سے ننگ وعار رکھے اور تکبر کرے تو عنقریب وہ ان سب کو اپنے پاس جمع کرے گا۔“ (١٧٢) النسآء
173 ” پھرجو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کیے انہیں ان کے اجر پورے دے گا اور اپنے فضل سے انہیں مزید بھی عنایت کرے گا اور جنہوں نے عار سمجھی اور تکبر کیا تو وہ انہیں دردناک عذاب دے گا اور وہ اللہ کے سوا نہ کوئی دوست اور نہ کوئی اپنا مددگار پائیں گے۔“ (١٧٣) النسآء
174 ” اے لوگو! بلاشبہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل آچکی ہے۔ اور ہم نے تمہاری طرف ایک واضح روشنی نازل کی ہے۔“ (١٧٤) ” النسآء
175 پس جو لوگ اللہ پر ایمان لے آئے اور اسے مضبوطی سے تھام لیا عنقریب اللہ انہیں اپنی خاص رحمت اور فضل میں داخل کرے گا اور انہیں اپنی طرف سیدھا راستہ دکھائے گا۔“ (١٧٥) النسآء
176 ” آپ سے فتویٰ مانگتے ہیں، فرمادیں اللہ تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے، اگر کوئی آدمی مرجائے جس کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کی ایک بہن ہو تو اس کے لیے اس کا نصف ہے جو اس نے چھوڑا اور وہ خود اس (بہن) کا وارث ہوگا اگر اس کی کوئی اولاد نہ ہو۔ اگر وہ دوبہنیں ہوں تو ان کے لیے اس میں سے دوتہائی ہوگا۔ جو اس نے چھوڑا اور اگر وہ کئی بھائی، بہن مرد اور عورتیں ہوں تو مرد کے لیے دوعورتوں کے حصے کے برابر ہوگا اللہ تمہارے لیے کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم بھٹک نہ جاؤ اور اللہ ہر چیز کو اچھی طرح جاننے والا ہے۔“ (١٧٦) النسآء
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم والا، نہات مہربان ہے المآئدہ
1 ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ! عہد پورے کرو تمہارے لیے چوپائے حلال کیے گئے ہیں سوائے ان کے جو تمہیں بتلائے جائیں شکار کو حلال نہ جانو جب تم حالت احرام میں ہو، یقینا اللہ جو چاہتا ہے فیصلہ کرتا ہے۔“ (١) المآئدہ
2 ” اے ایمان والو! اللہ کی نشانیوں کی بے حرمتی نہ کرو اور نہ حرمت والے مہینے کی اور نہ حرم کی قربانی کی اور نہ پٹوں والے جانوروں کی اور نہ حرمت والے گھر کا قصد کرنے والوں کی، جو اپنے رب کا فضل اور خوشنودی تلاش کرتے ہیں اور جب احرام کھول دو تو شکار کرسکتے ہو اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر مجبور نہ کرے کہ حد سے بڑھ جاؤ، اس لیے کہ انہوں نے تمہیں مسجد حرام سے روکا ہے نیکی اور تقوٰی پر ایک دوسرے کی مدد کرو۔ گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ بہت سخت سزا دینے والا ہے۔“ (٢) المآئدہ
3 ” تم پر مردار حرام کیا گیا ہے اور خون اور خنزیر کا گوشت اور وہ جو غیر اللہ کے نام پر مشہور کیا جائے اور گلا گھٹنے سے مرنے والا اور چوٹکھا کر اور گر کر اور سینگ سے مرنے والا اور جسے درندے نے کھایا ہو، مگر جو تم ذبح کرلو اور جو تھانوں پر ذبح کیا گیا ہو اور یہ کہ تم تیروں کے ذریعے قسمت معلوم کرو یہ سراسر نافرمانی ہے۔ وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا آج تمہارے دین سے مایوس ہوگئے تم ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو، آج میں نے تمہارے لیے دین کو مکمل کردیا ہے اور میں نے پوری کردی تم پر اپنی نعمت اور اسلام کو دین کے طور پر پسند کرلیا، جو بھوک کی صورت میں مجبور ہوجائے اس حالت میں کہ وہ گناہ کی طرف مائل ہونے والا نہ ہو تو بے شک اللہ بے حد بخشنے والا نہایت مہربان ہے“ (٣) المآئدہ
4 ” آپ سے پوچھتے ہیں کہ ان کے لیے کیا حلال کیا گیا ہے؟ فرما دیجئے تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی ہیں اور شکاری جانوروں میں سے جو تم نے سکھلائے ہیں جنہیں تم سکھلاتے ہو، جیسے اللہ نے تمہیں سکھایا ہے تو اس میں سے کھاؤ، جو وہ تمہارے لیے روک رکھیں۔ اور اس پر اللہ کا نام لو اور اللہ سے ڈرو یقیناً اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔“ (٤) المآئدہ
5 ” آج تمہارے لیے پاک چیزیں حلال کردی گئیں اور ان لوگوں کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے جنہیں کتاب دی گئی اور تمہارا کھانا ان کے لیے حلال ہے اور ایمان والیوں میں سے پاک دامن عورتیں اور ان لوگوں کی پاک دامن عورتیں جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی، جب تم انہیں ان کے مہر دے دو۔ عقد نکاح میں لانے والے، نہ مستی نکالنے والے اور نہ چھپی آشنایاں بنانے والے اور جو ایمان کا انکار کرے تو یقیناً اس کا عمل ضائع ہوگیا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں سے ہے۔“ (٥) المآئدہ
6 اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ اور اپنے ہاتھ کہنیوں تک دھولو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک دھولو۔ اور اگر جنبی ہو تو غسل کرلو اور اگر بیمار ہویا کسی سفر پر یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیاہویاتم نے عورتوں سے ہم بستری کی ہو پھر اگر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو، پس اس سے اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کرو، اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر کوئی تنگی کرے۔ لیکن وہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے تاکہ وہ اپنی نعمت تم پر پوری کرے تاکہ تم شکر گزاربنو۔“ (٦) المآئدہ
7 ” اور اپنے اوپر اللہ کی نعمت یاد کرو اور اس کا عہد جو اس نے تم سے مضبوط باندھا، جب تم نے کہا ہم نے سنا اور مان لیا اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ سینوں کے راز جاننے والاہے۔“ (٧) المآئدہ
8 ” اے لوگو ! اللہ کی خاطر پوری طرح قائم رہنے والے، انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ۔ اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر امادہ نہ کرے کہ تم عدل نہ کرو۔ عدل کرو یہ تقوٰی کے زیادہ قریب ہے۔ اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے جو تم کرتے ہو۔“ (٨) المآئدہ
9 ” اللہ نے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو ایمان لائے اور نیک کام کیے ان کے لیے بخشش اور بہت بڑا اجر ہے۔ (٩) المآئدہ
10 ’ اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا یہ جہنم والے ہیں۔“ (١٠) المآئدہ
11 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اپنے آپ پر اللہ کا انعام یاد کرو جب کچھ لوگوں نے ارادہ کیا کہ تمہاری طرف اپنے ہاتھ بڑھائیں تو اللہ نے ان کے ہاتھ تم سے روک دیے اور اللہ سے ڈرو۔ چاہیے کہ مومن اللہ ہی پر بھروسہ کریں۔“ (١١) المآئدہ
12 ” اور بلاشبہ اللہ نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا اور ہم نے ان میں سے بارہ سردار مقرر کیے اور اللہ نے فرمایا میں یقیناً تمہارے ساتھ ہوں اگر تم نے نماز قائم کی زکوٰۃ ادا کی اور میرے رسولوں پر ایمان لائے اور انہیں تقویت پہنچائی اور اللہ کو اچھا قرض دیا میں تم سے تمہارے گناہ ضرور دور کروں گا اور تمہیں ایسے باغات میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، پھر جس نے اس کے بعد کفر کیا تو یقیناً وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا۔“ (١٢) المآئدہ
13 ” ان کے اپنا عہد توڑنے کی وجہ سے ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دلوں کو سخت کردیا کہ وہ کلام کو اس کے محل سے بدل دیتے ہیں اور انہوں نے اس میں سے ایک حصہ بھلادیا جس کی انہیں نصیحت کی گئی تھی اور آپ ہمیشہ ان میں تھوڑے لوگوں کے سوا باقی لوگوں کی کسی نہ کسی خیانت سے مطلع ہوتے رہیں گے۔ انہیں معاف کردیں اور ان سے درگزر فرمائیں۔ بے شک اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔“ (١٣) المآئدہ
14 ” اور جن لوگوں نے کہا کہ ہم نصاریٰ ہیں ان سے بھی ہم نے پختہ عہد لیاتو وہ اس کا ایک حصہ بھول گئے جس کی انہیں نصیحت کی گئی تھی تو ہم نے ان کے درمیان قیامت کے دن تک دشمنی اور بغض ڈال دیا اور عنقریب اللہ انہیں بتائے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (١٤) المآئدہ
15 المآئدہ
16 ” اے اہل کتاب ! بے شک تمہارے پاس ہمارا رسول آچکا ہے جو تمہارے لیے ان میں سے بہت سی باتیں کھول کر بیان کرتا ہے جو تم کتاب سے چھپاتے تھے اور بہت سی باتوں سے درگزر کرتا ہے۔ یقیناً تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک روشنی اور واضح کتاب آئی ہے۔ (١٥) جس کے ساتھ اللہ ان لوگوں کو جو اس کی رضا کے طالب ہوتے ہیں سلامتی کے راستوں کی ہدایت دیتا ہے اور انہیں اپنے حکم سے اندھیروں سے روشنی کی طرف لاتا ہے اور انہیں سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔“ (١٦) المآئدہ
17 ” یقیناً وہ لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہا کہ بے شک مسیح بن مریم اللہ ہے فرمادیجئے تو کون ہے جو اللہ کے مقابلہ میں کچھ اختیار رکھتاہو اگر وہ ارادہ کرے کہ مسیح بن مریم کو اور اس کی ماں کو اور زمین میں جتنے لوگ ہیں سب کو ہلاک کر دے، آسمانوں اور زمین کی اور ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے اس کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اللہ ہر چیز پر پوری طرح قدرت رکھنے والا ہے۔“ (١٧) المآئدہ
18 ” اور یہود ونصارٰی نے کہا ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں فرمادیں، پھر وہ تمہیں تمہارے گناہوں کی وجہ سے سزا کیوں دیتا ہے؟ بلکہ تم تو انسان ہو جو اس نے پیدا کیے ہیں وہ جسے چاہتا ہے بخشتا ہے اور جسے چاہتا ہے سزا دیتا ہے اور آسمانوں، زمینوں اور ان کے درمیان جو کچھ ہے اس کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔“ (١٨) المآئدہ
19 ” اے اہل کتاب ! بے شک تمہارے پاس بیان کرنے والا ہمارا رسول آچکا جو رسولوں کے ایک وقفے کے بعد آیا ہے تاکہ تم یہ نہ کہو کہ ہمارے پاس نہ کوئی خوش خبری دینے والاآیا اور نہ ڈرانے والا، یقیناً تمہارے پاس خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والاآچکا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔“ (١٩) المآئدہ
20 ” اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم ! تم پر اللہ تعالیٰ نے جو نعمت کی اسے یاد کرو، جب اس نے تم میں انبیاء بنائے اور تم سے بادشاہ بنائے اور تمہیں وہ کچھ عطا کیا جو جہانوں میں کسی کو نہیں دیا۔ (٢٠) المآئدہ
21 اے میری قوم ! اس مقدس زمین میں داخل ہوجاؤ جو اللہ نے تمہارے لیے لکھ دی ہے اور اپنی پیٹھوں پر نہ پھر جاؤ، ورنہ نقصان پانے والے ہو کر لوٹوگے۔“ (٢١) المآئدہ
22 ” انہوں نے کہا اے موسیٰ ! بے شک اس میں ایک بہت زبردست قوم ہے اور ہم تو کسی صورت اس میں داخل نہیں ہوں گے جب تک کہ وہ اس سے نکل جائیں، پس اگر وہ اس سے نکل جائیں تو ہم ضرور داخل ہوں گے۔ (٢٢) المآئدہ
23 دو آدمی جو انہیں میں سے تھے جن پر اللہ نے انعام کیا تھا وہ اللہ سے ڈرتے تھے کہنے لگے تم ان پر دروازے میں داخل ہوجاؤ جب تم اس میں داخل ہوگئے تو یقیناً تم غالب ہوگے اور اللہ پر بھروسہ کرو اگر تم ایمان دار ہو۔“ (٢٣) المآئدہ
24 ” انہوں نے کہا اے موسیٰ ! ہم تو اس میں ہرگز داخل نہ ہوں گے جب تک وہ اس میں موجود ہیں پس تو اور تیرا رب جاؤ اور لڑوہم تو یہیں بیٹھے ہوئے ہیں۔ (٢٤) المآئدہ
25 موسیٰ نے کہا! اے میرے رب ! میں اپنے اور اپنے بھائی کے سوا کسی پر اختیار نہیں رکھتا، پس تو ہمارے اور ان نافرمانوں کے درمیان علیحدگی کردے (٢٥) المآئدہ
26 فرمایا : بے شک ان پرچالیس سال وہ زمین حرام کردی ہے زمین میں سرمارتے پھریں گے، پس ان نافرمان لوگوں پر غم نہ کرنا۔“ (٢٦) المآئدہ
27 ” اور ان کو آدم کے دوبیٹوں کی خبر سچائی کے ساتھ سنائیں، جب دونوں نے کوئی قربانی پیش کی تو ان میں سے ایک کی قبول کرلی گئی اور دوسرے کی قبول نہ کی گئی۔ اس نے کہا میں تجھے ضرور قتل کردوں گا۔ دوسرے نے کہا اللہ پرہیزگاروں کی قربانی قبول کرتا ہے۔“ (٢٧) المآئدہ
28 ” اگر تو نے اپناہاتھ میری طرف بڑھایا کہ مجھے قتل کرے تو میں اپناہاتھ تیری طرف بڑھانے والا نہیں ہوں کہ تجھے قتل کروں بلاشبہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ (٢٨) المآئدہ
29 میں یہ چاہتاہوں کہ تو میرا گناہ اور اپنا گناہ لے کر لوٹے، پھر تو آگ والوں میں سے ہوجائے اور ظالموں کی یہی جزا ہے۔“ (٢٩) المآئدہ
30 ” پھراس کے نفس نے اس کے لیے اس کے بھائی کا قتل پسندیدہ بنا دیا۔ اس نے اسے قتل کر دیاپس وہ خسارہ پانے والوں میں سے ہوگیا۔“ (٣٠) المآئدہ
31 ” پھر اللہ نے کوّابھیجا جو زمین کریدتا تھا تاکہ اسے دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کس طرح چھپائے، کہنے لگاہائے افسوس ! کیا میں اس سے بھی گیا گزرا ہوں افسوس اس کوّے جیسا ہو تاکہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا۔ سو وہ نادم ہونے والوں میں سے ہوگیا۔“ (٣١ المآئدہ
32 ” اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر لکھ دیا کہ جس نے ایک جان کو کسی جان کے بدلے کے بغیرقتل کیا یا زمین میں فساد پھیلایا تو گویا اس نے تمام لوگوں کو قتل کیا اور جس نے اسے بچایا تو گویا اس نے تمام لوگوں کو بچایا اور بلاشبہ ان کے پاس ہمارے رسول واضح دلائل لے کر آئے، پھر بے شک ان میں سے بہت سے لوگ اس کے بعد بھی زمین میں البتہ ضرورحد سے بڑھنے والے ہیں۔“ (٣٢) المآئدہ
33 ” ان لوگوں کی جزا جو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے اور زمین میں فساد کی کوشش کرتے ہیں یہی ہے کہ انہیں قتل کیا جائے یا انہیں سولی دی جائے یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مختلف سمتوں سے کاٹے جائیں یا انہیں ملک سے نکال دیاجائے، یہ ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لیے آخرت میں بڑاعذاب ہے۔“ (٣٣) المآئدہ
34 ” مگر جو لوگ تمہارا ان پر قابو پانے سے پہلے توبہ کرلیں کہ تم ان پر قابو پاؤتوجان لوکہ بے شک اللہ بہت بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔“ ( ٣٤) المآئدہ
35 ” اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف قرب کا ذریعہ تلاش کرو اور اس کے راستے میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔“ (٣٥) المآئدہ
36 ” بے شک جن لوگوں نے کفر کیا زمین میں جو کچھ ہے اگر وہ سب اور اس کے ساتھ اتنا اور بھی ان کے پاس ہو تاکہ وہ اس کو قیامت کے دن کے عذاب کے بدلے فدیہ دیں تو ان سے قبول نہ کیا جائے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ (٣٦) المآئدہ
37 وہ چاہیں گے کہ آگ سے نکل جائیں جب کہ وہ اس سے کسی طرح نکلنے والے نہیں اور ان کے لیے ہمیشہ رہنے والا عذاب ہے۔“ (٣٧) المآئدہ
38 ” اور چوری کرنے والا مرد اور چوری کرنے والی عورت ہوتودونوں کے ہاتھ کاٹ دو اللہ کی طرف سے سزا ہے عبرت کے لیے جو انہوں نے کیا۔ اللہ نہایت غالب، خوب حکمت والاہے۔“ (٣٨) المآئدہ
39 ” پھرجو اپنے ظلم کے بعد توبہ کرلے اور اصلاح کرلے تو یقیناً اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا۔ بے شک اللہ بے حد بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔“ (٣٩) المآئدہ
40 ” کیا تم نہیں جانتے اللہ ہی ہے جس کے پاس آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے وہ جسے چاہتا ہے عذاب دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔“ (٤٠) المآئدہ
41 ” اے رسول ! آپ کو کفر میں جلدی کرنے والے لوگ غمگین نہ کریں اور وہ لوگ جو محض اپنی زبان سے کہتے ہیں ہم ایمان لائے، حالانکہ ان کے دل ایمان نہیں لائے اور ان لوگوں میں سے جو یہودی ہوئے جو بہت جھوٹ سننے والے ہیں ان لوگوں کے لیے جو آپ کے پاس نہیں آئے کلام کو اس مقام سے پھیردیتے اور کہتے ہیں اگر تمہیں یہ دیا جائے تولے لو اور اگر تمہیں یہ نہ دیا جائے تو بچ جاؤ اللہ جسے ” فتنے میں ڈالنے کا ارادہ کرلے اس کے لیے آپ اللہ سے ہرگز اختیار نہیں رکھتے یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے نہیں چاہا کہ ان کے دلوں کو پاک کرے ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لیے آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے۔“ (٤١) المآئدہ
42 ” بہت سننے والے ہیں جھوٹ کے بہت کھانے والے حرام کے اگر وہ آپ کے پاس آئیں آپ ان کے درمیان فیصلہ کریں یا ان سے منہ پھیر لیں اور اگر آپ ان سے منہ پھیر لیں تو وہ ہرگز آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکیں گے اور اگر فیصلہ کریں آپ ان کے درمیان توانصاف کے ساتھ فیصلہ کریں بے شک اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (٤٢) المآئدہ
43 اور وہ آپ کو کس طرح منصف بنائیں گے، حالانکہ ان کے پاس تورات ہے جس میں اللہ کا حکم موجود ہے۔ پھر وہ اس کے بعد پھرجاتے ہیں اور یہ لوگ ہرگز ایمان والے نہیں۔“ (٤٣) المآئدہ
44 ” بے شک ہم نے تورات اتاری، جس میں ہدایت اور روشنی تھی اس کے مطابق فیصلہ کرتے تھے انبیاء جو فرماں بردار تھے ان لوگوں کے لیے جو یہودی اور ربانی اور عالم بنے، یہ اللہ کی کتاب کے محافظ بنائے گئے تھے اور وہ اس پر گواہ تھے۔ تم ان لوگوں سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور میری آیات کے بدلے تھوڑی قیمت نہ لو اور جو اللہ کی نازل شدہ کتاب کے مطابق فیصلہ نہ کریں تو وہی کافر ہیں۔“ (٤٤) المآئدہ
45 ” اور ہم نے اس تورات میں ان پر فرض کردیا کہ جان کے بدلے جان ہے اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت۔ اور زخموں میں برابرکا بدلہ ہے۔ پھر جو اس (قصاص) کا صدقہ کر دے تو وہ اس کے لیے کفارہ ہے اور جو اس کے مطابق فیصلہ نہ کریں جو اللہ نے نازل کیا ہے تو وہی ظالم ہیں۔“ (٤٥) المآئدہ
46 ” اور ہم نے ان انبیاء کے قدموں کے پیچھے عیسیٰ ابن مریم کو بھیجا جو اس سے پہلے تورات کی تصدیق کرنے والا تھا اور ہم نے اسے انجیل دی جس میں ہدایت اور روشنی تھی اور اس سے پہلے تورات کی تصدیق کرنے والی اور متقی لوگوں کے لیے ہدایت اور نصیحت تھی۔ (٤٦) المآئدہ
47 اور لازم ہے کہ انجیل والے اس کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے اس میں نازل کیا ہے اور جو اس کے مطابق فیصلہ نہ کریں جو اللہ نے نازل کیا ہے تو وہی نافرمان ہیں۔“ (٤٧) المآئدہ
48 ” اور ہم نے آپ کی طرف یہ کتاب حق کے ساتھ بھیجی، اس حال میں کہ کتابوں کی تصدیق کرنے والی اور اس پر محافظ ہے، پس ان کے درمیان اس کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے نازل کیا اور جو حق آپ کے پاس آیا ہے اس سے ہٹ کر ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کریں تم میں سے ہر ایک کے لیے ہم نے ایک راستہ اور ایک طریقہ مقرر کیا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں ایک امت بنا دیتا لیکن وہ تمہیں اس میں آزماتا ہے جو اس نے تمہیں دیا ہے، پس نیکیوں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو، اللہ ہی کی طرف تم سب کالوٹ کر جانا ہے، پھر وہ تمہیں بتائے گا جن باتوں میں تم اختلاف کیا کرتے تھے۔“ (٤٨) المآئدہ
49 ” اور یہ کہ ان کے درمیان اس کے مطابق فیصلہ کیجیے جو اللہ نے نازل کیا ہے اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرو اور ان سے بچ کر رہیے کہ وہ آپ کو کسی ایسے حکم سے بہکادیں جو اللہ نے آپکی طرف نازل کیا ہے، پھر اگر وہ پھرجائیں تو جان لیں کہ اللہ یہی چاہتا ہے کہ انہیں ان کے کچھ گناہوں کی سزا پہنچائے اور بے شک بہت سے لوگ نافرمان ہی ہیں۔ (٤٩) المآئدہ
50 کیا وہ جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں ؟ اور اللہ سے بہتر فیصلہ کرنے والاکون ہے ان لوگوں کے لیے جو یقین رکھتے ہیں۔“ (٥٠) المآئدہ
51 ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ! یہود ونصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں سے جو انہیں دوست بنائے گا تو یقیناً وہ انہی میں سے ہوگا۔ بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (٥١) المآئدہ
52 ” توجن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے انہیں آپ دیکھیں گے کہ دوڑ کر ان میں ملتے ہیں کہتے ہیں ہم ڈرتے ہیں کہ ہمیں کوئی مصیبت نہ آپہنچے، قریب ہے کہ اللہ فتح لے آئے یا اپنے پاس سے کوئی اور معاملہ تو وہ اس پر جو انہوں نے اپنے دلوں میں چھپایا، پشیمان ہوجائیں۔“ (٥٢) المآئدہ
53 ” اور جو لوگ ایمان لائے کہیں گے کیا یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی پختہ قسمیں کھاتے ہوئے اللہ کی قسم کھائی تھی کہ بلاشبہ وہ ضرور تمہارے ساتھ ہیں۔ ان کے اعمال ضائع ہوگئے، پس وہ نقصان پانے والے ہوگئے۔“ (٥٣) المآئدہ
54 ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو تم میں سے جو اپنے دین سے پھرجائے تو اللہ عنقریب ایسے لوگ لائے گا جن سے وہ محبت کرتا ہے اور وہ اس سے محبت کرتے ہوں گے، ایمان والوں پر نرم اور کافروں پر سخت ہوں گے، اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے یہ اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور اللہ وسعت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔“ (٥٤) المآئدہ
55 ” تمہارا دوست تو صرف اللہ اور اس کا رسول اور وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے جو نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ رکوع کرنے والے ہیں۔ (٥٥) المآئدہ
56 اور جو کوئی اللہ کو اور اس کے رسول کو اور ان لوگوں کو دوست بنائے جو ایمان لائے ہیں تو یقیناً اللہ کی جماعت ہی غالب آنے والی ہے۔“ (٥٦) المآئدہ
57 ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ان لوگوں کو دوست نہ بناؤ جنہوں نے تمہارے دین کو مذاق اور کھیل بنالیا ان لوگوں میں سے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی ہے اور نہ ہی دوسرے کافروں کو اور اللہ سے ڈرو، اگر تم ایمان والے ہو۔ (٥٧) المآئدہ
58 اور جب تم نماز کی طرف بلاتے ہو تو وہ اسے مذاق اور کھیل بنالیتے ہیں یہ اس لیے ہے کہ بے شک وہ ایسے لوگ ہیں جو عقل نہیں رکھتے۔“ (٥٨) المآئدہ
59 ” فرما دیں اے اہل کتاب ! تم ہم سے اس کے سوا کس چیز کا ؟ کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس پر جو ہماری طرف نازل کیا گیا اور اس پر بھی جو اس سے پہلے نازل کیا گیا اور بلاشبہ تم میں سے اکثر نافرمان ہیں۔“ (٥٩) المآئدہ
60 ” فرمادیجیے کہ کیا میں تمہیں جزا کے اعتبار سے اللہ کے نزدیک اس سے برے لوگ بتاؤں ! جن پر اللہ نے لعنت کی اور جن پر غضب ہوا اور ان میں سے بعض کو اس نے بندر اور خنزیر بنادیا اور جنہوں نے طاغوت کی عبادت کی۔ یہ لوگ انجام کے اعتبار سے زیادہ برے اور سیدھے راستے سے بھٹکے ہوئے ہیں۔“ (٦٠) المآئدہ
61 ” اور جب وہ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے، حالانکہ یقیناً وہ کفر کے ساتھ داخل ہوئے اور یقیناً کفرکے ساتھ ہی نکل گئے اور اللہ اچھی طرح جاننے والا ہے جو وہ چھپاتے رہے ہیں۔ (٦١) المآئدہ
62 اور آپ ان میں سے بہت سے لوگوں کو دیکھیں گے کہ گناہ اور زیادتی اور حرام خوری میں دوڑ کر جاتے ہیں۔ یقیناً برا ہے جو وہ کرتے ہیں۔“ (٦٢) المآئدہ
63 ” انہیں علماء مربی جھوٹ کہنے اور ان کے حرام کھانے سے کیوں نہیں روکتے ؟ یقیناً برا ہے جو وہ کرتے رہے ہیں۔“ (٦٣) المآئدہ
64 ” اور یہود نے کہا اللہ کا ہاتھ بندھا ہوا ہے، حالانکہ انہی کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور ان پر لعنت کی گئی ہے اس وجہ سے جو انہوں نے کہا۔ اللہ کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں خرچ کرتا ہے، جیسے چاہتا ہے اور جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے۔“ اللہ تعالیٰ ان میں سے بہت سے لوگوں کو سرکشی اور کفر میں ضرور بڑھا دے گا اور ہم نے قیامت کے دن تک ان کے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دیا۔ جب کبھی لڑائی کی آگ بھڑکاتے ہیں تو اللہ اسے بجھا دیتا ہے اور وہ زمین میں فساد کی کوشش کرتے رہتے ہیں اور اللہ فساد کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔“ (٦٤) المآئدہ
65 ” اور اگر واقعی اہل کتاب ایمان لے آتے اور ڈرتے تو ہم ان کے گناہ ضرور مٹادیتے اور انہیں نعمتوں والے باغات میں ضرور داخل کرتے۔ (٦٥) المآئدہ
66 اور اگر ایسا ہوتا کہ وہ واقعی تورات اور انجیل کی اور اس کی پابندی کرتے جو ان کی طرف ان کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے تو ضرور اپنے اوپر سے اور اپنے پاؤں کے نیچے سے کھاتے۔ ان میں سے ایک جماعت سیدھے راستے والی ہے اور بہت سے لوگ برا کر رہے ہیں ہے۔“ (٦٦) المآئدہ
67 ” اے رسول ! جو کچھ آپ کے رب کی جانب سے آپ کی طرف نازل کیا گیا ہے اسے پہنچا دیجیے اور اگر آپ نے یہ نہ کیا تو آپ نے اللہ کا پیغام نہیں پہنچایا اور اللہ آپ کو لوگوں سے بچائے گا۔ بے شک اللہ انکار کرنے والوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (٦٧) المآئدہ
68 ” فرمادیں اے اہل کتاب ! تم کسی چیز پر نہیں ہو یہاں تک کہ تورات اور انجیل کو اور اس دین کو قائم کرو جو تمہارے رب کی جانب سے تمہاری طرف نازل کیا گیا اور جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے وہ ان میں سے بہت سے لوگوں کو سرکشی اور کفر میں ضرور بڑھا دے گا، سو کفار پر غم نہ کیجیے۔“ (٦٨) المآئدہ
69 ” بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی اور صابی اور نصارٰی ہوئے، جو بھی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لائے اور اس نے نیک عمل کیے تو ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔“ (٦٩) المآئدہ
70 ” بے شک ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا اور ان کی طرف کئی رسول بھیجے، جب کوئی رسول ان کے پاس وہ چیز لے کر آیا جسے ان کے دل نہیں چاہتے تھے تو انہوں نے ایک جماعت کو جھٹلادیا اور ایک جماعت کو قتل کردیا ہے۔“ (٧٠) المآئدہ
71 ” اور انہوں نے سمجھا کہ کوئی آزمائش نہ آئے گی تواندھے اور بہرے ہوگئے پھر اللہ نے ان پر رجوع کیا پھر ان میں بہت سے اندھے اور بہرے ہوگئے اور اللہ خوب دیکھنے والا ہے جو وہ کرتے ہیں۔“ (٧١) المآئدہ
72 ” بلاشبہ وہ لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہا کہ اللہ مسیح ہی تو ہے جو مریم کا بیٹا ہے، حالانکہ مسیح نے کہا اے بنی اسرائیل! اللہ کی عبادت کرو جو میرا رب اور تمہارا رب ہے۔ بے شک حقیقت یہ ہے کہ جو بھی اللہ کے ساتھ شرک کرے یقیناً اس پر اللہ نے جنت حرام کردی اور اس کا ٹھکانہ آگ ہے اور ظالموں کے لیے کوئی مدد کرنے والا نہیں۔“ (٧٢) المآئدہ
73 ” بلاشبہ وہ لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہا کہ اللہ تو تین میں سے تیسرا ہے، حالانکہ ایک معبود کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور اگر وہ اس سے باز نہ آئے جو کہتے ہیں تو ان میں سے جن لوگوں نے کفر کیا انہیں ضرور دردناک عذاب پہنچے گا۔ (٧٣) المآئدہ
74 کیا وہ اللہ کے حضور توبہ نہیں کرتے اور اس سے بخشش نہیں مانگتے ؟ اور اللہ بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔“ (٧٤) المآئدہ
75 ” مسیح ابن مریم ایک رسول ہے ان سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں اور ان کی ماں صدیقہ ہے دونوں کھاناکھایا کرتے تھے دیکھیں ہم ان کے لیے کس طرح کھول کر آیات بیان کرتے ہیں، پھر وہ کیسے بہکے جاتے ہیں۔“ (٧٥) المآئدہ
76 ” فرمادیں کیا تم اللہ کے سوا اس کی عبادت کرتے ہو جو تمہارے لیے نہ کسی نقصان کا مالک ہے اور نہ نفع کا اور اللہ ہی سب کچھ سننے والا سب کچھ جاننے والا ہے۔ (٧٦) المآئدہ
77 فرمادیں اے اہل کتاب ! اپنے دین میں ناحق حد سے نہ بڑھو اور اس قوم کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلو جو اس سے پہلے گمراہ ہوچکے اور انہوں نے بہتوں کو گمراہ کیا اور سیدھے راستے سے بھٹک گئے۔“ (٧٧) المآئدہ
78 ” بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر کیا ان پر داؤد اور مسیح ابن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی، یہ اس لیے کہ انہوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے بڑھ گئے۔ (٧٨) المآئدہ
79 وہ ایک دوسرے کو برائی سے جو وہ کرتے تھے اس سے، روکتے نہ تھے بے شک برا ہے جو وہ کیا کرتے تھے۔ (٧٩) المآئدہ
80 آپ ان میں سے بہت سے لوگوں کو دیکھیں گے کہ ان لوگوں سے دوستی رکھتے ہیں جو کافر ہیں یقیناً برا ہے جو انہوں نے اپنے لیے آگے بھیجا اللہ کی ان پر ناراضگی ہوئی اور وہ عذاب میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔“ (٨٠) المآئدہ
81 ” اور اگر وہ اللہ اور نبی اور اس دین پر ایمان لاتے اور جو ان کی طرف نازل کیا گیا ہے تو انہیں دوست نہ بناتے اور لیکن ان میں سے بہت سے نافرمان ہیں۔“ (٨١) المآئدہ
82 ” یقیناً آپ ایمان داروں کے ساتھ سب لوگوں سے زیادہ عداوت رکھنے والے یہود کو اور ان لوگوں کو پائیں گے جو شرک کرتے ہیں۔ اور یقیناً آپ ایمانداروں کے ساتھ دوستی میں ان کو قریب پائیں گے جنہوں نے کہا ہم نصارٰی ہیں۔ یہ اس لیے کہ ان میں عالم اور راہب ہیں اور اس لیے بھی کہ وہ تکبر نہیں کرتے۔“ (٨٢) المآئدہ
83 ” اور جب سنا انھوں نے جو رسول کی طرف نازل کیا گیا ہے آپ دیکھتے ہیں کہ ان کی آنکھیں آنسوؤں سے بہہ پڑتی ہیں کیونکہ انہوں نے حق کو پہچان لیا۔ کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہم ایمان لائے سو ہمیں شہادت دینے والوں کے ساتھ لکھ لیں۔ (٨٣) المآئدہ
84 اور ہمیں کیا ہے کہ ہم اللہ اور اس پر ایمان نہ لائیں جو حق میں سے ہمارے پاس آیا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا رب ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ شامل کرلے گا۔ (٨٤) المآئدہ
85 اللہ نے اس کے بدلے جو انہوں نے کہا انہیں ایسے باغات دیے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور یہی نیکی کرنیوالوں کی جزا ہے۔ (٨٥) المآئدہ
86 اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا، یہ لوگ بھڑکتی ہوئی آگ میں ڈالے جائیں گے۔“ (٨٦) المآئدہ
87 ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ان پاکیزہ چیزوں کو حرام نہ ٹھہراؤ جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں اور نہ حد سے بڑھو بے شک اللہ حد سے بڑھنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔ (٨٧) المآئدہ
88 اور اللہ نے تمہیں جو کچھ دیا ہے اس میں سے حلال، طیب کھاؤ اور اللہ سے ڈرو جس کے ساتھ تم ایمان لانے والے ہو۔“ (٨٨) المآئدہ
89 ” اللہ تمہاری لغو قسموں پر مؤاخذہ نہیں کرتا۔ لیکن تمھارا اس پر مؤاخذہ کرتا ہے جو تم نے پختہ ارادے سے قسمیں کھائیں۔ تو اس کا کفارہ درمیانے درجے کا دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھروالوں کو کھلاتے ہو یا انہیں کپڑے پہنانا، یا ایک گردن آزاد کرنا، جو یہ نہ پائے تو تین دن روزے رکھنا ہے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھالو اور اپنی قسموں کی حفاظت کرواسی طرح اللہ تمہارے لیے اپنی آیات کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم شکرادا کرو۔“ (٨٩) المآئدہ
90 ” اے لوگو! جو ایمان لائے ہو! یقیناً شراب اور فال نکالنا شیطان کے گندے کاموں سے ہیں اس سے بچو تاکہ تم فلاح پاؤ۔ (٩٠) المآئدہ
91 شیطان چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمہیں اللہ کے ذکر اور نماز سے روک دے کیا تم باز آنے والے ہو؟“ (٩١) المآئدہ
92 ” اللہ اور رسول کی اطاعت کرو اور ڈرواگر تم پھر جاؤ تو جان لو کہ ہمارے رسول کے ذمہ واضح طور پر پہنچادینا ہے (٩٢) المآئدہ
93 جو لگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے ان پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو کھاچکے، جب متقی بنے اور ایمان لائے اور نیک اعمال کیے، پھر متقی بنے اور ایمان لائے پھر متقی بنے اور نیکی کی اور اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔“ (٩٣) المآئدہ
94 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ تمہیں شکار میں سے کسی چیز کے ساتھ ضرور آزمائے گا جس پر تمہارے ہاتھ اور نیزے پہنچتے ہوں گے تاکہ اللہ جان لے کہ غیب میں اس سے کون ڈرتا ہے، تو جو اس کے بعد حد سے بڑھے اس کے لیے دردناک عذاب ہے۔ (٩٤) المآئدہ
95 اے لوگو جو ایمان لائے ہو! شکار مت مارو، اس حال میں کہ تم احرام باندھے ہوئے ہو اور تم میں سے جو اسے جان بوجھ کرمارے تو بدلہ ہے اس کی مثل جو اس نے چوپاؤں میں سے مارا ہے جس کا فیصلہ تم میں سے دو انصاف والے کریں بطو رقربانی جو کعبہ میں پہنچنے والی ہے، یا کفارہ ہے مسکینوں کا کھاناکھلانا یا اس کے برابر روزے رکھنا تاکہ وہ اپنے کام کی سزا پائے۔ جو گزر چکا اللہ نے معاف کردیا اور جو دوبارہ کرے تو اللہ اس سے انتقام لے گا اور اللہ خوب انتقام لینے والا ہے۔“ (٩٥) المآئدہ
96 ” تمہارے لیے سمندر کا شکارحلال کردیا گیا اور اس کا کھانا بھی۔ فائدہ ہے تمہارے اور قافلے کے لیے اور تم پر خشکی کا شکار حرام کردیا گیا ہے جب تک تم احرام باندھے ہوئے ہو اور اللہ سے ڈرو جس کی طرف تم اکٹھے کیے جاؤگے۔“ (٩٦) المآئدہ
97 ” اللہ نے کعبہ کو، جوعزت والا گھر ہے لوگوں کے قیام کا باعث بنایا ہے اور حرمت والے مہینے کو اور قربانی کے جانوروں کو اور پٹے والے جانوروں کو۔ یہ اس لیے کہ تم جان لو کہ بے شک اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور بے شک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والاہے۔ (٩٧) المآئدہ
98 جان لو کہ بے شک اللہ بہت سخت عذاب والا ہے اور یقیناً اللہ بے حد بخشنے والا نہایت رحم والا ہے۔“ (٩٨) المآئدہ
99 ” رسول کے ذمے پہنچا دینا ہے اور اللہ جانتا ہے جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو۔ (٩٩) المآئدہ
100 بتلا دیں کہ ناپاک اور پاک برابر نہیں، خواہ ناپاک کی کثرت آپ کو تعجب میں ڈالے، پس اے عقل والو! اللہ سے ڈر و تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔“ (١٠٠) المآئدہ
101 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو! ان چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو جو تمہارے لیے ظاہر کردی جائیں تو تمہیں بری لگیں اور اگر تم ان کے بارے میں اس وقت سوال کروگے جب قرآن نازل کیا جارہا ہے تو تمہارے لیے ظاہر کردی جائیں گی۔ اللہ نے ان سے درگزر فرمایا اور اللہ خوب بخشنے والا، نہایت بردبار ہے۔ (١٠١) المآئدہ
102 تم سے پہلے ان کے بارے میں کچھ لوگ سوال کرچکے ہیں، پھر وہ ان سے منکر ہوگئے۔“ (١٠٢) المآئدہ
103 ” اللہ نے نہ کوئی بحیرہ مقرر فرمائی ہے اور نہ کوئی سائبہ اور نہ وصیلہ اور حام اور لیکن وہ لوگ جو کافر ہیں اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں اور ان میں سے اکثر نہیں سمجھتے۔“ (١٠٣) المآئدہ
104 ” اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اس بات کی طرف جو اللہ نے نازل کی ہے اور رسول کی طرف تو کہتے ہیں ہمیں وہی کافی ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے خواہ ان کے باپ دادا کچھ بھی نہ جانتے ہوں اور نہ ہدایت پانے والے ہوں۔“ (١٠٤) المآئدہ
105 ” اے لوگوجو ایمان لائے ہو ! تم پر اپنے آپ کو بچانا لازم ہے تمہیں وہ شخص نقصان نہیں پہنچائے گا جو گمراہ ہے جب تم ہدایت پاچکے ہو۔ تم سب نے اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے، پھر وہ تمہیں بتائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔“ (١٠٥) المآئدہ
106 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم میں سے کسی کو موت آپہنچے تو وصیت کے وقت تمہارے درمیان شہادت یہ ہے کہ تم میں سے کوئی دو عدل والے ہوں یا تمہارے غیر میں سے کوئی اور دوہوں، اگر تم سفر کر رہے ہو اور تمہیں موت کی مصیبت آپہنچے دونوں کو نماز کے بعد روک لو اگر شک کرو، پس وہ اللہ کی قسم کھائیں کہ ہم اس کے بدلے کوئی قیمت نہیں لیں گے اگرچہ وہ قرابت والا ہو اور نہ اللہ کی شہادت چھپائیں گے بے شک اگر ایسا کریں ہم تو اس وقت گنہگاروں سے ہوں گے۔“ (١٠٦) المآئدہ
107 پھراگر اطلاع پائی جائے کہ وہ دونوں کسی گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں تو دو اور ان کی جگہ کھڑے ہوں ان میں سے جن کے خلاف گناہ کا ارتکاب ہوا ہے جو زیادہ قریب ہوں تو دونوں اللہ کی قسم کھائیں کہ یقیناً ہماری گواہی ان کی گواہی سے زیادہ سچی ہے اور ہم نے زیادتی نہیں کی اگر زیادتی کریں بے شک ہم اس وقت ظالموں میں سے ہوں گے۔“ (١٠٧) المآئدہ
108 یہ زیادہ قریب ہے کہ وہ گواہی کو اس طریقے پردیں یا اس سے ڈریں کہ ان کی قسموں کے بعد قسمیں رد کردی جائیں گی اور اللہ سے ڈرو اور سنو اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (١٠٨) المآئدہ
109 ” جس دن اللہ رسولوں کو جمع کرے گا، پھر کہے گا تمہیں کیا جواب دیا گیا ؟ وہ کہیں گے ہمیں کچھ علم نہیں، بے شک تو ہی چھپی باتوں کو خوب جاننے والاہے۔“ (١٠٩) المآئدہ
110 ” جب اللہ فرمائے گا اے عیسیٰ ابن مریم! اپنے اوپر اور اپنی والدہ پر میری نعمت یاد کر جب میں نے روح پاک سے تیری مدد کی، تو گود میں اور ادھیڑ عمر میں لوگوں سے باتیں کرتا تھا اور جب میں نے تجھے کتاب اور حکمت اور تورات اور انجیل سکھائی اور جب تو میرے حکم سے مٹی سے پرندے کی صورت بناتا تھا۔ پھر اس میں پھونک مارتا تو وہ میرے حکم سے ایک اڑنے والا پرندہ بن جاتا تھا اور تو مادر زاد اندھے اور برص والے کو میرے حکم سے تندرست کرتا تھا اور جب تو مردوں کو میرے حکم سے نکال کھڑا کرتا تھا اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے دور رکھا اور جب تو ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آیا تو ان میں سے جنہوں نے کفر کیا کہنے لگے یہ تو کھلے جادو کے سوا کچھ بھی نہیں۔“ (١١٠) المآئدہ
111 ” اور جب میں نے حواریوں کی طرف وحی کی کہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ انہوں نے کہا ہم ایمان لائے اور گواہ رہیں کہ بے شک ہم فرماں بردار ہیں۔ (١١١) المآئدہ
112 جب حواریوں نے کہا اے عیسیٰ ابن مریم! کیا آپ کا رب کرسکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے ایک دسترخوان اتارے ؟ اس نے کہا اللہ سے ڈرو، اگر تم مومن ہو۔ (١١٢) المآئدہ
113 انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل مطمئن ہوجائیں اور ہم جان لیں کہ واقعی تو نے ہم سے سچ کہا ہے اور ہم اس پر گواہی دینے والوں سے ہوجائیں۔“ (١١٣) المآئدہ
114 ” عیسیٰ ابن مریم نے کہا اے اللہ، ہمارے رب! ہم پر آسمان سے ایک دسترخوان اتار جو ہمارے پہلوں اور پچھلوں کے لیے عید ہو اور تیری طرف سے ایک نشانی ہو اور ہمیں رزق عطا فرما اور تو بہترین رزق دینے والا ہے۔ (١١٤) المآئدہ
115 اللہ نے فرمایا : بے شک میں اسے تم پر اتارنے والاہوں، پھر جو اس کے بعد تم میں سے ناشکری کرے گا تو میں اسے عذاب دوں گا ایساعذاب جو دنیا میں کسی کو نہ دوں گا۔“ (١١٥) المآئدہ
116 ” اور جب اللہ فرمائے گا اے عیسیٰ ابن مریم! کیا تو نے لوگوں سے کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو اللہ کے سوا معبود بنالو؟ وہ کہے گا تو پاک ہے، میرے لیے جائز نہیں کہ وہ بات کہوں جس کا مجھے حق نہیں اگر میں نے یہ کہا ہوتا تو یقیناً تو اسے جانتا ہوتا، تو جانتا ہے جو میرے نفس میں ہے اور میں نہیں جانتا جوتیرے نفس میں ہے یقیناً توہی چھپی باتوں کو اچھی طرح جاننے والاہے۔“ (١١٦) المآئدہ
117 ” میں نے انہیں اس کے سواکچھ نہیں کہا جس کا تو نے مجھے حکم دیا تھا کہ اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا رب ہے اور میں ان پر گواہ تھا جب تک ان میں رہا، پھر جب تو نے مجھے اٹھالیا تو توہی ان پر نگران تھا اور تو ہر چیز پر گواہ ہے۔ (١١٧) المآئدہ
118 اگر تو انہیں عذاب دے تو بے شک وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے تو بے شک تو ہی سب پر غالب، حکمت والا ہے۔“ (١١٨) المآئدہ
119 ” اللہ فرمائے گا یہ وہ دن ہے کہ سچوں کو ان کاسچ نفع دے گا۔ ان کے لیے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ اللہ ان سے ہمیشہ راضی ہوگیا اور وہ اللہ سے راضی ہوگئے یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔“ (١١٩) المآئدہ
120 ” اللہ ہی کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اور اس کی بھی جو ان میں ہے اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔“ (١٢٠) المآئدہ
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم والا، نہات مہربان ہے الانعام
1 ” سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور اندھیروں اور روشنی کو بنایا، پھر بھی وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اپنے رب کے ساتھ برابر ٹھہراتے ہیں۔“ (١) الانعام
2 ” وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر ایک مدت مقرر کی اور ایک اور مدت اس کے ہاں مقرر ہے، پھرتم شک کرتے ہو۔“ (٢) الانعام
3 ” اور آسمانوں میں اور زمین میں وہی اللہ ہے تمہارے چھپے اور تمہارے کھلے کو جانتا ہے اور جانتا ہے جو تم کماتے ہو۔ (٣) الانعام
4 اور ان کے پاس ان کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی نہیں آئی مگر وہ اس سے منہ پھیرنے والے ہی تھے۔“ (٤) الانعام
5 ” پس بے شک انہوں نے حق کو جھٹلادیا جب ان کے پاس آیا توجلد ہی ان کے پاس اس کی خبریں آجائیں گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے ہیں۔ (٥) الانعام
6 کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنے زمانوں کے لوگ ہلاک کردیے جنہیں ہم نے زمین میں وہ اقتدار دیا تھا جو تمہیں نہیں دیا اور ہم نے ان پر موسلادھار بارش برسائی اور ہم نے نہریں بنائیں جو ان کے نیچے چلتی تھیں، پھر ہم نے انہیں ان کے گناہوں کی وجہ سے ہلاک کردیا اور ان کے بعد دوسرے زمانے کے لوگ پیدا کردیے۔“ (٦) الانعام
7 ” اور اگر ہم آپ پر کاغذ میں لکھی ہوئی کتاب اتارتے، پھر وہ اسے اپنے ہاتھوں سے چھو لیتے تو جن لوگوں نے انکار کیا ہے یہی کہتے کہ یہ تو کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں۔“ (٧) الانعام
8 ” اور انہوں نے کہا اس پر کوئی فرشتہ کیوں نہ اتارا گیا ؟ اور اگر ہم کوئی فرشتہ اتارتے تو ضرور کام تمام کردیا جاتا، پھر انہیں مہلت نہ دی جاتی۔ (٨) الانعام
9 اور اگر ہم اسے فرشتے بناتے تو یقیناً اسے آدمی بناتے اور ان پر وہی شبہ ڈالتے جو وہ شبہ اب ڈال رہے ہیں۔“ (٩) الانعام
10 ” اور بے شک آپ سے پہلے کئی رسولوں کا مذاق اڑایا گیا تو ان میں سے جنہوں نے مذاق اڑایا تھا انہیں اسی چیز نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔ (١٠) الانعام
11 فرمادیں زمین میں چلو، پھر دیکھو جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا ؟“ (١١) الانعام
12 ” فرما دیجیے کس کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ؟ فرما دیجیے اللہ کا ہے اس نے اپنے اوپر رحم کرنا لکھ دیا ہے وہ تمہیں قیامت کے دن کی طرف لے جا کر ضرور جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں۔ جن لوگوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈالا سو وہی ایمان نہیں لاتے۔“ (١٢) الانعام
13 ” اور اسی کا ہے جو کچھ رات اور دن میں ٹھہرا ہوا ہے اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔“ (١٣) الانعام
14 ” فرما دیں کیا میں اللہ کے سوا جو آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے کسی اور کو اپنا مددگار بناؤں ؟ حالانکہ وہ کھلاتا ہے اور اسے کھلایا نہیں جاتا۔ کہہ بیشک مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلاشخص بنوں جو فرماں بردار بنا اور آپ شریک بنانے والوں سے ہرگز نہ ہوں۔ (١٤) الانعام
15 فرمادیں بے شک میں اگر اپنے رب کی نافرمانی کروں تو ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتاہوں۔ (١٥) الانعام
16 جس شخص سے اس دن عذاب ہٹالیاجائے گا تو یقیناً اللہ نے اس پر رحم کردیا اور یہی کھلی کامیابی ہے۔“ (١٦) الانعام
17 ” اور اگر اللہ آپ کو کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا کوئی اسے دور کرنے والا نہیں اور اگر وہ آپ کو کوئی بھلائی پہنچائے تو وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ (١٧) الانعام
18 اور وہی اپنے بندوں پر غالب ہے اور وہی کمال حکمت والا، ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے۔“ (١٨) الانعام
19 ” فرما دیجیے کون سی چیز گواہی میں سب سے بڑی ہے ؟ فرما دیجیے اللہ میرے درمیان اور تمہارے درمیان گواہ ہے اور میری طرف یہ قرآن وحی کیا گیا ہے تاکہ میں تمہیں اس کے ساتھ ڈراؤں اور جس تک یہ پہنچے کیا واقعی تم گواہی دیتے ہو کہ بے شک اللہ کے ساتھ کچھ اور معبود بھی ہیں ؟ فرما دیجیے میں یہ گواہی نہیں دیتا فرما دیجیے وہ تو صرف ایک ہی معبود ہے اور بے شک میں اس سے بری ہوں جو تم شریک ٹھہراتے ہو۔“ (١٩) الانعام
20 ” وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی اسے پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈالا سو وہ ایمان نہیں لاتے۔“ (٢٠) الانعام
21 ” اور اس سے بڑا ظالم کون ہے جس نے اللہ پر کوئی جھوٹ باندھا یا اس کی آیات کو جھٹلایا۔ حقیقت یہ ہے کہ ظالم لوگ فلاح نہیں پاتے۔“ (٢١) الانعام
22 ” اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے، پھر جنہوں نے شریک بنائے ان سے کہیں گے کہاں ہیں تمہارے وہ شریک جنہیں تم گمان کرتے تھے۔ (٢٢) الانعام
23 پھران کا فریب اس کے سواکچھ نہ ہوگا کہ کہیں گے اللہ کی قسم! اے ہمارے رب! ہم شریک بنانے والے نہ تھے۔ (٢٣) الانعام
24 دیکھیں انہوں نے کیسے اپنے آپ پر جھوٹ بولا اور ان سے گم ہوگئے وہ جو جھوٹ بنایا کرتے تھے۔“ (٢٤) الانعام
25 ” اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو آپ کی طرف کان لگاتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیے ہیں اس سے کہ وہ اسے سمجھیں اور ان کے کانوں میں گرانی ہے اور اگر وہ ہر نشانی دیکھ لیں اس پر ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ جب آپ کے پاس جھگڑتے ہوئے آتے ہیں توجن لوگوں نے انکار کیا کہتے ہیں یہ پہلے لوگوں کی فرضی کہانیوں کے سوا کچھ نہیں۔ (٢٥) الانعام
26 اور وہ اس سے روکتے ہیں اور اس سے دور رہتے ہیں اور وہ اپنے سوا کسی کو ہلاک نہیں کر رہے اور وہ نہیں سمجھتے۔“ (٢٦) الانعام
27 ” اور کاش آپ دیکھیں جب وہ آگ پر کھڑے کیے جائیں گے تو کہیں گے اے کاش! ہم واپس بھیجے جائیں اور اپنے رب کی آیات کو نہ جھٹلاویں اور ایمان والوں میں سے ہوجائیں۔ (٢٧) الانعام
28 بلکہ ان کے لیے ظاہر ہوگیا جو وہ اس سے پہلے چھپاتے تھے اور اگر انہیں واپس بھیج دیا جائے تو ضرور پھر وہی کریں گے جس سے انہیں منع کیا گیا تھا اور بلاشبہ وہ یقیناً جھوٹے ہیں۔ (٢٨) الانعام
29 اور انہوں نے کہا ہماری اس دنیا کی زندگی کے سوا کوئی زندگی نہیں اور ہم ہرگز اٹھائے جانے والے نہیں۔“ (٢٩) الانعام
30 ” اور کاش آپ دیکھیں جب وہ اپنے رب کے سامنے کھڑے کیے جائیں گے وہ فرمائے گا کیا یہ حق نہیں؟ کہیں گے کیوں نہیں ہمارے رب کی قسم! فرمائے گا تو چکھو عذاب اس کے بدلے جو تم کفر کیا کرتے تھے۔ (٣٠) الانعام
31 یقیناً خسارے میں رہے وہ لوگ جنہوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا، یہاں تک کہ جب ان کے پاس قیامت اچانک آ پہنچے گی کہیں گے ہائے افسوس اس پر جس میں ہم نے کوتاہی کی اور وہ اپنے بوجھ اپنی پشتوں پر اٹھائے ہوں گے سن لو برا ہے وہ بوجھ جو وہ اٹھائیں گے۔“ (٣١) الانعام
32 ” اور دنیا کی زندگی کھیل اور دل لگی کے سواکچھ نہیں اور یقیناً آخرت کا گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو ڈرتے ہیں تو کیا تم نہیں سمجھتے۔“ (٣٢) الانعام
33 ” بے شک ہم جانتے ہیں کہ حقیقت یہ ہے کہ آپ کو وہ بات ضرور غمگین کرتی ہے جو وہ کہتے ہیں تو بے شک وہ آپ کو نہیں جھٹلاتے لیکن وہ ظالم اللہ کی آیات ہی کا انکار کرتے ہیں۔ (٣٣) الانعام
34 اور بلاشبہ آپ سے پہلے کئی رسول جھٹلائے گئے تو انہوں نے اس پر صبر کیا جو وہ جھٹلائے گئے اور ایذا دیے گئے یہاں تک کہ ان کے پاس ہماری مدد آگئی اور کوئی اللہ کی باتوں کو بدلنے والا نہیں اور بلاشبہ آپ کے پاس رسولوں کی خبریں پہنچ چکی ہیں۔“ (٣٤) الانعام
35 ” اور اگر آپ پر ان کا منہ پھیرنا بھاری گزرا ہے اگر تو آپ کرسکیں کہ زمین میں کوئی سرنگ یا آسمان میں کوئی سیڑھی ڈھونڈ نکالیں پھر ان کے پاس کوئی نشانی لے آئیں تولے آئیں اور اگر اللہ چاہتا تو انہیں ہدایت پرجمع کردیتا پس آپ جاہلوں میں سے ہرگز نہ ہوں۔ (٣٥) الانعام
36 قبول تو صرف وہی لوگ کرتے ہیں جو سنتے ہیں اور جو مردے ہیں انہیں اللہ اٹھائے گا پھر اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔“ (٣٦) الانعام
37 ” اور انہوں نے کہا اس پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتاری گئی ؟ فرمادیجیے بے شک اللہ اس بات پر قادر ہے کہ کوئی نشانی اتارے اور لیکن ان کے اکثر نہیں مانتے۔“ (٣٧) الانعام
38 ” اور زمین میں کوئی چلنے والا جاندار نہیں اور نہ کوئی پرندہ ہے جو اپنے دو پروں سے اڑتا ہے مگر تمہاری طرح امتیں ہیں ہم نے کتاب میں کسی چیز کی کمی نہیں چھوڑی، پھر وہ اپنے رب کی طرف جمع کیے جائیں گے۔“ (٣٨) الانعام
39 ” اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا وہ بہرے اور گونگے ہیں، اندھیروں میں ہیں۔ جسے اللہ چاہے اسے گمراہ کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے اسے سیدھے راستے پرلگا دیتا ہے۔“ (٣٩) الانعام
40 ” فرمادیجیے کیا تم نے دیکھا اگر تم پر اللہ کا عذاب آجائے یا تم پر قیامت آجائے کیا اللہ کے سوا کسی کو پکارو گے اگر تم سچے ہو۔ (٤٠) الانعام
41 بلکہ تم اسی کو پکارو تو وہ اس کو دور کر دے گا جس کے لیے تم اسے پکارو گے اگر اس نے چاہا اور تم بھول جاؤ گے جو شریک بناتے ہو۔“ (٤١) الانعام
42 ” اور بلاشبہ ہم نے آپ سے پہلے کئی امتوں کی طرف رسول بھیجے، پھر انہیں تنگ دستی اور تکلیف کے ساتھ پکڑ لیا تاکہ وہ عاجزی کریں۔ (٤٢ الانعام
43 ) پھر جب ان پر ہمارا عذاب آیا تو وہ کیوں نہ گڑگڑائے بلکہ ان کے دل سخت ہوگئے اور شیطان نے ان کے لیے جو کچھ وہ کررہے تھے خوش نما بنادیا۔ (٤٣) الانعام
44 پھر جب وہ اس کو بھول گئے جو انہیں نصیحت کی گئی تھی تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیے یہاں تک کہ جب وہ ان چیزوں کے ساتھ خوش ہوگئے جو انہیں دی گئی تھیں ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا تو وہ اچانک ناامیدہوگے۔ (٤٤) الانعام
45 تو ان لوگوں کی جڑکاٹ دی گئی جنہوں نے ظلم کیا تھا اور سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو سب جہانوں کا رب ہے۔“ (٤٥) الانعام
46 ” فرمادیں کیا تم نے دیکھا اگر اللہ تمہاری سماعت اور تمہاری نگاہوں کو چھین لے اور تمہارے دلوں پر مہر کردے تو اللہ کے سوا کون سا معبود ہے جو تمہیں یہ چیزیں لادے ؟ دیکھ ہم کیسے آیات کو پھیرپھیر کر بیان کرتے ہیں، پھر وہ منہ موڑ لیتے ہیں۔“ (٤٦) الانعام
47 ” فرمادیجیے کیا تم نے دیکھا اگر تم پر اللہ کا عذاب اچانک یا کھلم کھلا آجائے کیا ظالم لوگوں کے سوا کوئی اور ہلاک کیا جائے گا؟ (٤٧) الانعام
48 اور ہم رسولوں کو نہیں بھیجتے مگر خوش خبری دینے والے اور ڈرانے والے، پھر جو ایمان لے آئے اور اصلاح کرلے تو ان پر کوئی خوف نہیں اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ (٤٨) الانعام
49 اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا انہیں عذاب پہنچے گا اس وجہ سے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔“ (٤٩) الانعام
50 کہہ دیجیے میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو صرف اس کے پیچھے چلتاہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے فرمادیں کیا اندھا اور دیکھنے والابرابر ہوتے ہیں؟ تو کیا تم غور نہیں کرتے۔“ (٥٠) الانعام
51 ” اور اس کے ساتھ ان لوگوں کو ڈرائیں جو خوف رکھتے ہیں کہ اپنے رب کی طرف لے جا کر اکٹھے کیے جائیں گے اس کے سوا ان کا نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی سفارش کرنے والا تاکہ وہ بچ جائیں“ (٥١) الانعام
52 ” اور ان لوگوں کو دورنہ ہٹائیں جو اپنے رب کو صبح، شام یاد کرتے ہیں اس کی رضا چاہتے ہیں آپ کے ذمّہ ان کے حساب کی ذمّہ داری نہیں اور نہ آپ کا حساب ان کے ذمّے ہے تو اگر آپ دورہٹا دیں گے تو ظالموں سے ہوجائیں گے۔“ (٥٢) الانعام
53 ” اور اسی طرح ہم نے ان کے بعض کو دوسرے کے ساتھ آزمائش میں ڈالا تاکہ وہ کہیں کیا یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے ہم میں سے احسان فرمایا ہے ؟ کیا اللہ شکر کرنے والوں کو زیادہ جاننے والا نہیں ؟ (٥٣) الانعام
54 اور جب وہ لوگ آپ کے پاس آئیں جو ہماری آیات پر ایمان رکھتے ہیں تو کہیں تم پر سلامتی ہو تمہارے رب نے رحم کرنا اپنے آپ پرلازم کرلیا ہے بلاشبہ تم میں سے جو شخص جہالت سے کوئی برائی کربیٹھے، پھر اس کے بعد توبہ کرے اور اصلاح کرلے تو یقیناً وہ بے حد بخشنے والا نہایت رحم والا ہے۔ (٥٤) الانعام
55 اور اسی طرح ہم آیات کو کھول کر بیان کرتے ہیں اور تاکہ مجرموں کا راستہ اچھی طرح واضح ہوجائے۔“ (٥٥) الانعام
56 ” فرمادیں بے شک مجھے اس سے منع کیا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو فرمادیں کہ میں تمہاری خواہشات کے پیچھے نہیں چلتا یقیناً اس وقت میں گمراہ ہوجاؤں گا اور میں ہدایت پانے والوں سے نہیں ہوں گا۔ (٥٦) الانعام
57 فرمادیں بے شک میں اپنے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل پر ہوں اور تم نے اسے جھٹلادیا ہے میرے پاس وہ چیز نہیں ہے جسے تم جلد مانگ رہے ہو فیصلہ اللہ کے سوا کسی کے اختیار میں نہیں وہ حق بیان کرتا ہے اور وہ فیصلہ کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔ (٥٧) الانعام
58 فرما دیں اگر واقعی میرے پاس وہ چیز ہوتی جس کی تم جلدی کر رہے ہو تو میرے درمیان اور تمہارے درمیان ضرور فیصلہ ہوجاتا اور اللہ ظالموں کو خوب جاننے والا ہے۔“ (٥٨) الانعام
59 ” اور اسی کے پاس غیب کی چابیاں ہیں انہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور وہ جانتا ہے جو کچھ خشکی اور سمندر میں ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اسے جانتا ہے اور زمین کے اندھیروں میں کوئی تر اور خشک دانہ نہیں مگر وہ ایک واضح کتاب میں لکھا ہوا ہے۔ (٥٩) الانعام
60 ” اور وہی ہے جو تمہیں رات کو فوت کرتا ہے اور جانتا ہے جو کچھ تم نے دن میں کمایا، پھر وہ تمہیں اس میں اٹھا دیتا ہے تاکہ مقررہ مدت پوری کی جائے، پھر اسی کی طرف تمہارا لوٹنا ہے، پھر وہ تمہیں بتائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔“ (٦٠) الانعام
61 ” اور وہی اپنے بندوں پر غالب ہے اور وہ تم پر محافظ بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کو موت آتی ہے اسے ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے فوت کرلیتے ہیں اور وہ کوتاہی نہیں کرتے۔ الانعام
62 پھر وہ اللہ کی طرف لوٹائے جائیں گے جو ان کا سچامالک ہے۔ سن لو اسی کا حکم ہے اور وہ بہت جلد حساب لینے والاہے۔“ (٦٢) الانعام
63 ” فرما دیں کہ کون تمہیں خشکی اور سمندر کے اندھیروں سے نجات دیتا ہے ؟ تم اسے عاجزی اور چپکے چپکے پکارتے ہو کہ اگر وہ ہمیں اس سے نجات دے دے تو ہم ضرور شکر کرنے والوں سے ہوجائیں گے۔ (٦٣) الانعام
64 فرما دیں اللہ تمہیں اس سے نجات دیتا ہے اور ہر غم سے۔ پھرتم شرک کرتے ہو۔“ (٦٤) الانعام
65 ” فرما دیجیے وہ قادر ہے کہ تم پر تمہارے اوپر سے عذاب بھیج دے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے یا تمہیں مختلف گروہ بنا کر گتھم گتھا کردے اور تمہارے بعض کو بعض کی لڑائی کا مزہ چکھائے۔ دیکھیں ہم کیسے آیات کو بدل، بدل کر بیان کرتے ہیں تاکہ وہ سمجھیں۔ (٦٥) الانعام
66 اور اسے آپ کی قوم نے جھٹلادیا، حالانکہ یہی حق ہے فرما دیں میں ہرگز تم پر کسی طرح نگہبان نہیں۔ (٦٦) الانعام
67 ہرخبر کا ایک وقت ہے اور عنقریب تم جان لوگے۔“ (٦٧) الانعام
68 ” اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات کے بارے میں فضول بحث کرتے ہیں تو ان سے کنارہ کش ہوجائیں یہاں تک کہ وہ اس کے علاوہ کسی اور بات میں مشغول ہوجائیں اور اگر کبھی شیطان آپ کو بھلادے تو یاد آنے کے بعد ایسے ظالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھیں۔“ (٦٨) الانعام
69 ” اور ان لوگوں کے ذمے جو ڈرتے ہیں ان کے حساب میں سے کوئی چیز نہیں اور لیکن نصیحت کرنا ہے تاکہ وہ بچ جائیں۔ (٦٩) الانعام
70 اور ان لوگوں کو چھوڑ دیں جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنالیا اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکا دیا۔ قرآن کے ساتھ نصیحت کریں کہ کہیں کوئی جان ان اعمال کے بدلے ہلاکت میں ڈال دی جائے۔ اللہ کے سوا نہ اس کا کوئی مددگار ہوگا اور نہ سفارش کرنے والا اور اگر وہ فدیہ دیں تو ان سے نہ لیاجائے گا یہی لوگ ہیں جو ہلاک کیے گئے اس کے بدلے جو انہوں نے کمایا ان کے لیے پینے کو گرم پانی ہے اور دردناک عذاب ہے اس وجہ سے کہ وہ کفر کرتے تھے۔“ (٧٠) الانعام
71 ” فرما دیجیے کیا ہم اللہ کے سوا اس کو پکاریں جو نہ ہمیں نفع دے سکتا ہے اور نہ نقصان اور ہم اپنی ایڑیوں پر پھیر دیے جائیں۔ اس کے بعد کہ اللہ نے ہمیں ہدایت دی ہے اس شخص کی طرح جسے شیطانوں نے گمراہ کردیا ہے وہ زمین میں حیران ہے اس کے ساتھی ہیں جو اسے سیدھے راستے کی طرف بلارہے ہیں کہ ہمارے پاس آجاؤ۔ فرما دیں اللہ کا بتایا ہوا راستہ ہی اصل راستہ ہے اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم جہانوں کے رب کے فرمانبردار بن جائیں۔“ (٧١) الانعام
72 ” اور یہ کہ نماز قائم کرو اور اس سے ڈرو اور وہی ہے جس کی طرف تم اکٹھے کیے جاؤ گے۔ (٧٢) الانعام
73 اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا اور جس دن فرمائے گا ” ہوجا“ تو وہ ہوجائے گا اس کا فرمان ہی سچا ہے اور اسی کی بادشاہی ہے۔ جس دن صور میں پھونکا جائے گا غیب اور حاضر کو جاننے والا ہے اور وہی کمال حکمت والا، پوری خبر رکھنے والاہے۔“ (٧٣) الانعام
74 ” اور جب ابراہیم نے اپنے باپ آزر سے کہا کیا تو بتوں کو معبود بناتا ہے ؟ بے شک میں تجھے اور تیری قوم کو کھلی گمراہی میں دیکھتاہوں۔ (٧٤) الانعام
75 اور اسی طرح ہم ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کی عظیم سلطنت دکھارہے تھے اور تاکہ وہ کامل یقین والوں سے ہوجائے۔ (٧٥) الانعام
76 جب اس پر رات چھاگئی تو اس نے ایک ستارہ دیکھا کہنے لگا یہ میرا رب ہے، پھر جب وہ غروب ہوگیا تو کہنے لگا میں غروب ہونے والوں سے محبت نہیں کرتا۔ (٧٦) الانعام
77 پھر جب اس نے چمکتا ہوا چانددیکھا تو کہا یہ میرا رب ہے جب وہ غروب ہوگیا تو کہنے لگا اگر میرے رب نے مجھے ہدایت نہ دی تو یقینا میں گمراہ لوگوں میں سے ہوجاؤں گا۔ (٧٧) الانعام
78 پھر جب اس نے سورج چمکتا ہوا دیکھا کہا یہ میرا رب ہے یہ سب سے بڑا ہے۔ جب وہ بھی غروب ہوگیا تو کہنے لگا اے میری قوم ! بے شک میں اس سے بری ہوں جو تم شرک کرتے ہو۔ (٧٨) الانعام
79 میں نے تو اپنا رخ یکسو ہو کر اس کی طرف پھیرلیا ہے۔ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور میں مشرکوں سے نہیں۔ (٧٩) الانعام
80 اور اس کی قوم اس سے جھگڑنے لگی۔ اس نے کہا کیا تم مجھ سے اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہو، حالانکہ اس نے مجھے ہدایت دی ہے اور میں اس سے نہیں ڈرتا جسے تم اس کے ساتھ شریک بناتے ہو مگر یہ کہ میرا رب ہی کچھ چاہے۔ میرے رب نے ہر چیز کا علم سے احاطہ کر رکھا ہے تو کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟“ (٨٠) الانعام
81 ” اور میں ان سے کیسے ڈروں جنھیں تم نے شریک بنایا ہے، حالانکہ تم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ تم نے اللہ کے ساتھ ان کو شریک بنایا ہے جس کی کوئی دلیل اللہ نے تم پر نہیں اتاری۔ دونوں گروہوں میں سے امن کا زیادہ حق دار کون ہے اگر تم جانتے ہو؟“ (٨١) الانعام
82 ” جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ خلط ملط نہیں کیا یہی لوگ ہیں جن کے لیے امن ہے اور وہی ہدایت پانے والے ہیں۔ (٨٢) الانعام
83 اور یہ ہماری دلیل تھی جو ہم نے ابراہیم کو اس کی قوم کے مقابلے میں دی ہم جس کے چاہتے ہیں درجات بلند کرتے ہیں بے شک آپ کا رب بڑی حکمت والا، خوب جاننے والاہے۔“ (٨٣) الانعام
84 ” اور ہم نے اسے اسحق اور یعقوب عطاکیے۔ ان سب کو ہدایت دی اور اس سے پہلے نوح کو ہدایت دی اور اس کی اولاد میں سے داؤد، سلیمان، ایوب، یوسف، موسیٰ اور ہارون کو اور اسی طرح ہم نیکی کرنے والوں کو جزا دیتے ہیں۔ (٨٤) الانعام
85 اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو یہ سب نیک لوگوں میں سے تھے۔“ (٨٥) الانعام
86 ” اور اسماعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ان سب کو جہانوں پر فضیلت دی۔ (٨٦) الانعام
87 اور ان کے باپ دادا اور ان کی اولاد اور انکے بھائیوں میں سے بعض کو بھی اور ہم نے انہیں چن لیا اور انہیں سیدھے راستے کی طرف ہدایت دی۔ (٨٧) الانعام
88 یہ اللہ کی ہدایت ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس پر چلاتا ہے اور اگر یہ لوگ شریک بناتے تو جو عمل وہ کیا کرتے تھے ان کے ضائع ہوجاتے۔“ (٨٨) الانعام
89 ” یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ہم نے کتاب اور حکمت اور نبوت عطا کی، پھر اگر یہ لوگ ان باتوں کا انکار کریں تو ہم نے ان کے لیے ایسے لوگ مقرر کیے ہیں جو کسی صورت ان کا انکار کرنے والے نہیں۔ (٨٩) الانعام
90 یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی سو آپ ان کی ہدایت کی پیروی کریں، فرمادیں میں اس پر تم سے کسی اجرت کا سوال نہیں کرتا یہ تو تمام جہانوں کے لیے ایک نصیحت کے سوا کچھ نہیں۔“ (٩٠) الانعام
91 ” اور انہوں نے اللہ کی قدر نہیں کی جس طرح اس کی قدر کا حق تھا۔ جب انہوں نے کہا کہ اللہ نے کسی بشر پر کوئی چیز نہیں نازل کی فرما دیں وہ کتاب کس نے اتاری جو موسیٰ لے کر آیا ؟ جو لوگوں کے لیے روشنی اور ہدایت تھی تم اسے الگ الگ ورق بناکر رکھتے ہو کچھ ظاہر کرتے ہو اور بہت سا چھپاتے ہو اور تمہیں علم دیا گیا جو نہ تم جانتے تھے اور نہ تمہارے باپ دادا۔ فرما دیجیے اللہ نے۔ پھر انہیں چھوڑ دیجیے کہ اپنی فضول بحث میں لگے رہیں۔“ (٩١) الانعام
92 ” اور یہ ایک کتاب ہے جو ہم نے نازل کی بڑی برکت والی ہے اس کی تصدیق کرنے والی جو اس سے پہلے ہے اور تاکہ آپ بستیوں کے مرکز اور اس کے اردگرد لوگوں کو ڈرائیں اور جو لوگ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس پر ایمان لاتے ہیں اور وہ اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔“ (٩٢) الانعام
93 ” اور اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا کہے میری طرف وحی کی گئی ہے؟ حالانکہ اس کی طرف کچھ بھی وحی نہیں کیا گیا اور جو کہے میں بھی ضرور اس جیسانازل کروں گا جو اللہ نے نازل کیا اور کاش ! آپ دیکھیں جب ظالم لوگ موت کی سختیوں میں ہوتے ہیں اور فرشتے اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے کہتے ہیں کہ نکالو اپنی جانیں آج تمہیں ذلت کا عذاب اس لیے دیا جائے گا کہ تم اللہ کے بارے میں ناحق باتیں کہتے تھے اور اس کی آیات سے تکبر کرتے تھے۔“ (٩٣) الانعام
94 ” اور بے شک تم ہمارے پاس اکیلے اکیلے آگئے، جیسے ہم نے تمہیں پہلی بارپیدا کیا تھا اور جو کچھ ہم نے تمہیں دیا تھا اسے اپنی پیٹھوں کے پیچھے چھوڑ آئے اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے وہ سفارش کرنے والے نہیں دیکھتے جنہیں تم نے گمان کیا تھا کہ وہ تمھارے درمیان وہ شریک ہیں۔ بلاشبہ تمہارا آپس کا رشتہ کٹ گیا اور جو کچھ تم گمان کیا کرتے تھے تم سے گم ہوگیا۔“ (٩٤) الانعام
95 ” بے شک اللہ دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والا ہے۔ وہ زندہ کو مردہ سے نکالتا اور مردہ کو زندہ سے نکالنے والا ہے یہی اللہ ہے پھرتم کہاں بہکائے جاتے ہو؟“ (٩٥) الانعام
96 ” صبحوں کو پھاڑ نکالنے والا ہے اور اس نے رات کو آرام اور سورج اور چاند کو حساب کاذریعہ بنایا یہ نہایت غالب، سب کچھ جاننے والے کا مقرر کردہ اندازہ ہے۔ (٩٦) الانعام
97 اور وہی ہے جس نے تمہارے لیے ستارے بنائے تاکہ تم ان کے ساتھ خشکی اور سمندر کے اندھیروں میں راستہ معلوم کرو۔ بے شک ہم نے ان لوگوں کے لیے کھول کر آیات بیان کردی ہیں جو جانتے ہیں۔“ (٩٧) الانعام
98 ” اور وہی ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا، پھر ایک ٹھہرنے کی جگہ اور ایک جائے امانت ہے۔ بے شک ہم نے ان لوگوں کے لیے آیات کھول کر بیان کردی ہیں جو سمجھتے ہیں۔“ (٩٨) الانعام
99 ” اور وہی ہے جس نے آسمانوں سے پانی اتارا تو ہم نے اس کے ساتھ ہر چیز کی انگوری نکالی، پھر ہم نے اس سے سبز کھیتی نکالی جس میں سے ہم تہ بہ تہ چڑھے ہوئے دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے درختوں سے ان کے گابھے میں سے جھکے ہوئے خوشے ہیں اور انگوروں اور زیتون اور انار کے باغات ملتے جلتے اور مختلف ہیں۔ اس کے پھل کی طرف دیکھو جب وہ پھل لائے اور اس کے پکنے کی طرف۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان لاتے ہیں۔“ (٩٩) الانعام
100 ” اور انہوں نے جنوں کو اللہ کا شریک بنادیا، حالانکہ اس نے انہیں پیدا کیا اور بغیرعلم کے اللہ کے لیے بیٹے اور بیٹیاں بنالیں، وہ پاک ہے اور اس سے بہت بلند ہے جو وہ بیان کرتے ہیں۔ (١٠٠) الانعام
101 وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے اس کی اولاد کیسے ہوگی جب کہ اس کی کوئی بیوی نہیں ؟ اور اس نے ہر چیز پیدا کی اور وہ ہر چیز کو خوب جاننے والاہے۔ (١٠١) الانعام
102 یہی اللہ تمہارا رب ہے اس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں، ہر چیز کو پیدا کرنے والا ہے سو تم اسی کی عبادت کرو اور وہ ہر چیز پرنگہبان ہے۔“ (١٠٢) الانعام
103 ” اللہ کو نگاہیں نہیں پاسکتیں اور وہ سب نگاہوں کو پاتا ہے اور وہی نہایت باریک دیکھنے والا، سب خبر رکھنے والاہے۔ (١٠٣) الانعام
104 بلاشبہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے بہت سی نشانیاں آ چکیں، پھر جس نے سمجھ لیا تو اس کے اپنے لیے ہے اور جو اندھا رہا تو اسی پر وبال ہے اور میں تم پر کوئی نگران نہیں۔“ (١٠٤) الانعام
105 ” اور ہم اسی طرح آیات کو پھیرپھیر کر بیان کرتے ہیں اور تاکہ وہ کہیں تو نے پڑھا ہے اور تاکہ ہم اسے ان لوگوں کے لیے واضح کردیں جو جانتے ہیں۔ (١٠٥) الانعام
106 آپ اسی کی پیروی کریں جو آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے وحی کی گئی ہے اس کے سوا کوئی سچامعبود نہیں اور مشرکوں سے اعراض کریں۔“ (١٠٦) الانعام
107 ” اور اگر اللہ چاہتا تو وہ شرک نہ کرتے اور ہم نے آپ کو ان پر نگران نہیں بنایا اور نہ آپ ان کے وکیل ہیں۔“ (١٠٧) الانعام
108 ” اور انہیں گالی نہ دوج نہیں یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں، پس وہ زیادتی کرتے ہوئے کچھ جانے بغیر اللہ کو گالی دیں گے۔ اسی طرح ہم نے ہر امت کے لیے ان کا عمل مزین کردیا ہے، پھر ان کے رب کی طرف ہی ان کا لوٹنا ہے وہ انہیں بتائے گا جو کچھ وہ کیا کرتے تھے۔“ (١٠٨) الانعام
109 ” اور انہوں نے پختہ قسمیں کھاتے ہوئے اللہ کی قسم کھائی کہ اگر ان کے پاس کوئی نشانی آئی تو اس پر ضرور ایمان لے آئیں گے۔ آپ فرما دیں کہ نشانیاں تو صرف اللہ کے پاس ہیں اور تمہیں کیا معلوم کہ بے شک جب وہ آئیں گی تو یہ ایمان نہ لائیں گے۔ (١٠٩) الانعام
110 اور ہم ان کے دلوں اور ان کی آنکھوں کو پھیر دیں گے، جیسے وہ اس پر پہلی بار ایمان نہیں لائے اور انہیں چھوڑ دیں گے کہ اپنی سرکشی میں سرگرداں پھرتے رہیں۔“ (١١٠) الانعام
111 ” اور اگر ہم واقعی ان کی طرف فرشتے اتاردیتے اور ان سے مردے گفتگو کرتے اور ہم ہر چیز ان کے پاس سامنے لاجمع کرتے تو بھی وہ ایسے نہ تھے کہ ایمان لے آتے مگر یہ کہ اللہ چاہے لیکن ان کے اکثر جہالت سے کام لیتے ہیں۔“ (١١١) الانعام
112 ” اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے انسانوں اور جنوں میں سے شیطانوں کو دشمن بنادیا ان کا بعض بعض کی طرف ملمع کی ہوئی بات دھوکا دینے کے لیے دل میں ڈالتا ہے اور اگر آپ کا رب چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے، پس انہیں ان کے جھوٹ کے لیے چھوڑ دیجیے۔ (١١٢) الانعام
113 اور تاکہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل اس جھوٹ کی طرف مائل ہوں اور وہ اسے پسند کریں اور تاکہ وہ، وہ برائیاں کریں جو یہ کررہے ہیں۔“ (١١٣) الانعام
114 ” تو کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور فیصلہ کرنے والا تلاش کروں، حالانکہ اسی نے آپ کی طرف یہ مفصل کتاب نازل کی ہے اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ جانتے ہیں کہ یقیناً یہ آپ کے رب کی طرف سے حق کے ساتھ نازل کی گئی ہے، پس آپ ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہوں۔ (١١٤) الانعام
115 اور آپ کے رب کی بات سچ اور انصاف کے اعتبار سے پوری ہوگئی اس کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والاہے۔“ (١١٥) الانعام
116 ” اور اگر آپ نے ان زمین میں رہنے والوں کی اکثریت کی اطاعت کی تو وہ آپ کو اللہ کے راستہ سے بہکا دیں گے وہ تو گمان کے سوا کسی چیز کی پیروی نہیں کرتے اور وہ اس کے سوا کچھ نہیں کرتے کہ اٹکل پچو لگاتے ہیں۔ (١١٦) الانعام
117 بے شک آپ کا رب ہی زیادہ جاننے والا ہے کون اس کے راستہ سے بہکتا ہے اور وہی ہدایت پانے والوں کو زیادہ جاننے والاہے۔“ (١١٧) الانعام
118 ” جس چیز پر اللہ کا نام لیاجائے اس میں سے کھاؤ اگر تم اس کے احکام پر ایمان رکھنے والے ہو۔ (١١٨) الانعام
119 اور تمہیں کیا ہے کہ تم اس میں سے نہیں کھاتے جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے، حالانکہ اس نے تمہارے لیے وہ چیزیں کھول کر بیان کردی ہیں جو اس نے تم پر حرام کی ہیں مگر جس کی طرف تم مجبور کردیے جاؤ اور بے شک بہت سے لوگ بغیر علم کے اپنی خواہشات کے ساتھ گمراہ کرتے ہیں بے شک آپ کا رب حد سے بڑھنے والوں کو خوب جاننے والاہے۔“ (١١٩) الانعام
120 ” اور ظاہر گناہ کو چھوڑ دو اور چھپے ہوئے کو بھی بے شک جو لوگ گناہ کرتے ہیں عنقریب انہیں اس کا بدلہ دیا جائے گا جس کا ارتکاب کیا کرتے تھے۔ (١٢٠) الانعام
121 اور جس (جانور) پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اس میں سے نہ کھاؤ اور یقیناً یہ سراسر نافرمانی ہے اور بے شک شیطان اپنے دوستوں کے دلوں میں باتیں ڈالتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں اور اگر تم نے ان کی اطاعت کی تو یقیناً تم مشرک ہوجاؤ گے۔“ (١٢١) الانعام
122 ” اور کیا وہ شخص جو مردہ تھا، پھر ہم نے اسے زندہ کیا اور اس کے لیے ایسی روشنی بنادی جس کی مدد سے وہ لوگوں میں چلتا پھرتا ہے اس شخص کی طرح ہے جس کا حال یہ ہے کہ وہ اندھیروں میں ہے ان سے کسی صورت نکلنے والا نہیں اسی طرح کافروں کے لیے وہ عمل خوبصورت بنادیے گئے جو وہ عمل کرتے تھے۔“ (١٢٢) الانعام
123 ” اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں اس کے لیڈروں کو مجرم بنادیا تاکہ وہ اس میں مکروفریب کریں اور وہ مکروفریب نہیں کرتے مگر اپنے ساتھ ہی اور وہ سمجھتے نہیں۔ (١٢٣) الانعام
124 اور جب ان کے پاس کوئی نشانی آتی ہے تو کہتے ہیں ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ ہمیں اس جیسا دیا جائے جو اللہ کے رسولوں کو دیا گیا اللہ زیادہ جاننے والاہے کہ اپنی رسالت کہاں رکھے۔ عنقریب ان لوگون کو جنہوں نے جرم کیے اللہ کے ہاں ذلت پہنچے گی اور سخت عذاب اس وجہ سے کہ وہ مکرو فریب کرتے تھے۔“ (١٢٤) الانعام
125 ” پھر جسے اللہ چاہتا ہے کہ اسے ہدایت دے تو اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے کہ اسے گمراہ کرے اس کاسینہ انتہائی تنگ کردیتا ہے گویا وہ آسمان میں چڑھ رہا ہے اسی طرح اللہ ان لوگوں پر پلیدی مسلط کردیتا ہے جو ایمان نہیں لاتے۔“ (١٢٥) الانعام
126 ” اور یہ آپ کے رب کا سیدھاراستہ ہے۔ بیشک ہم نے ان لوگوں کے لیے آیات کھول کر بیان کردی ہیں جو نصیحت حاصل کرتے ہیں۔ (١٢٦) الانعام
127 انہی کے لیے ان کے رب کے ہاں سلامتی کا گھر ہے اور وہ ان کا مددگار ہے ان اعمال کی وجہ سے جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (١٢٧) الانعام
128 ” اور جس دن وہ ان سب کو جمع کرے گا تو فرمائے گا اے جنوں کی جماعت ! بلاشبہ تم نے بہت سے انسانوں کو اپنا بنا لیا اور انسانوں میں سے ان کے دوست کہیں گے اے ہمارے رب! ہم ایک دوسرے سے بعض نے بعض سے فائدہ اٹھایا اور ہم اپنی اس مدت کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لیے مقرر کی تھی اللہ فرمائے گا آگ ہی تمہار اٹھکانا ہے تم اس میں ہمیشہ رہنے والے ہو مگر جو اللہ چاہے بے شک آپ کا رب کمال حکمت والا سب کچھ جاننے والا ہے۔ (١٢٨) الانعام
129 اور اسی طرح ہم بعض ظالموں کو بعض کا دوست بنادیتے ہیں اس وجہ سے جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (١٢٩) الانعام
130 ” اے جنوں اور انسانوں کی جماعت! کیا تمہارے پاس تم میں سے کوئی رسول نہیں آئے جو تم پر میرے فرامین بیان کرتے تھے اور تمہیں اس دن کی ملاقات سے ڈراتے تھے ؟ وہ کہیں گے ہم اپنے آپ پر گواہی دیتے ہیں کہ انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکا دیا اور وہ اپنے آپ پر گواہی دیں گے کہ واقعی وہ کافر تھے۔“ (١٣٠) الانعام
131 ” یہ اس لیے کہ آپ کا رب کبھی بستیوں کو کفر کے سبب ہلاک کرنے والا نہیں جب کہ اس کے رہنے والے بے خبر ہوں۔ (١٣١) الانعام
132 اور ہر ایک کے لیے ان اعمال کی وجہ سے درجات ہیں جو انہوں نے کیے اور آپ کا رب اس سے ہرگز بے خبر نہیں جو وہ کر رہے ہیں۔ (١٣٢) الانعام
133 اور آپ کا رب بے نیاز، کمال رحمت والا ہے اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور تمہارے بعد جسے چاہے جانشین بنا دے جس طرح اس نے تمہیں پہلے لوگوں کی نسل سے پیدا کیا ہے۔ (١٣٣) الانعام
134 بے شک وہ جس کا تم سے وعدہ کیا جارہا ہے ضرور آنے والی ہے اور تم کسی صورت عاجز کرنے والے نہیں۔“ (١٣٤) الانعام
135 ” فرمادیں اے میری قوم ! تم اپنے مقام پر عمل کرو میں بھی عمل کرنے والاہوں تم عنقریب جان لوگے کہ آخرت کا گھر کس کے لیے بہتر ہے بلاشبہ ظالم فلاح نہیں پائیں گے۔“ (١٣٥) الانعام
136 ” اور انہوں نے اللہ کے لیے ان چیزوں میں سے ایک حصہ مقرر کیا جو اس نے کھیتی اور چوپاؤں میں سے پیدا کی ہیں، پھر انہوں نے اپنے خیال کے مطابق کہا کہ یہ اللہ کے لیے ہے اور یہ ہمارے شریکوں کے لیے ہے جو ان کے شرکاء کا حصہ ہے وہ اللہ کی طرف نہیں پہنچتا اور جو اللہ کا ہے وہ ان کے شریکوں کو پہنچ جاتا ہے برا ہے جو وہ فیصلہ کرتے ہیں۔“ (١٣٦) الانعام
137 ” اور اسی طرح بہت سے مشرکوں کے لیے اپنی اولاد کو مارڈالناان کے شریکوں نے خوش نما بنادیا ہے تاکہ وہ انہیں ہلاک کریں اور ان پر ان کا دین خلط ملط کریں اور اگر اللہ چاہتا تو ایسا نہ کرتے، پس انہیں چھوڑ دیجئے جو وہ جھوٹ بناتے ہیں۔“ (١٣٧) الانعام
138 ” اور انہوں نے کہا یہ چوپائے اور کھیتی منع ہیں۔ ان کے خیال کے مطابق جسے ہم چاہیں اس کے سوا کوئی نہیں کھائے گا اور کچھ چوپائے ہیں جن کی پیٹھیں حرام کی گئی ہیں اور کچھ چوپائے ہیں جن پر وہ اللہ کا نام نہیں لیتے وہ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں۔ عنقریب اللہ انہیں اس کی سزا دے گا جو وہ جھوٹ بناتے تھے۔ (١٣٨) الانعام
139 اور انہوں نے کہا جو ان چوپاؤں کے پیٹ میں ہے وہ خالص ہمارے مردوں کے لیے ہے اور ہماری بیویوں پر حرام ہے اور اگر وہ مردہ ہو تو وہ سب اس میں شریک ہیں عنقریب وہ انہیں ان کے کہے کی سزا دے گا بے شک وہ کمال حکمت والا سب کچھ جاننے والا ہے۔“ (١٣٩) الانعام
140 ” بے شک ان لوگوں نے نقصان اٹھایا جنہوں نے اپنی اولاد کو حماقت اور بے علمی سے قتل کیا اور اللہ نے انہیں جو کچھ دیا تھا اسے اللہ پر جھوٹ باندھتے ہوئے حرام ٹھہرالیا۔ یقیناً گمراہ ہوگئے اور ہدایت پانے والے نہ ہوئے۔“ (١٤٠) الانعام
141 ” اور وہی ہے جس نے باغات پیدا کیے چھپروں پر چڑھائے ہوئے اور نہ چڑھائے ہوئے اور کھجور کے درخت اور کھیتی جن کے پھل مختلف ہیں اور زیتون اور انار ایک دوسرے سے ملتے جلتے اور نہ ملتے جلتے۔ اس کے پھل میں سے کھاؤ جب پھل لائے اور اس کے کاٹنے کے دن اس کا حق ادا کرو اور حد سے نہ گزرو یقیناً اللہ حد سے گزرنے والوں سے محبت نہیں رکھتا۔“ (١٤١) الانعام
142 ” اور چوپاؤں میں سے بوجھ اٹھانے والے اور کچھ زمین سے لگے ہوئے ہیں۔ کھاؤ اس میں سے جو اللہ نے تمہیں رزق دیا اور شیطان کے قدموں کے پیچھے نہ چلو یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔“ (١٤٢) الانعام
143 ”(پیدا کیے) آٹھ قسموں کے جوڑے، بھیڑ میں سے دو اور بکری میں سے دو۔ فرمائیں کیا اس نے دونوں نرحرام کیے یا دونوں مادہ ؟ یا وہ بچہ جسے دونوں مادہ پیٹ میں لیے ہوئے ہوں ؟ مجھے علم کے ساتھ بتاؤ، اگر تم سچے ہو۔“ (١٤٣) الانعام
144 ” اور اونٹوں میں سے دو اور گائیوں میں سے دو، فرمائیں کیا اس نے دونوں نرحرام کیے ہیں یا دونوں مادہ ؟ یا وہ بچہ جس کو دونوں مادائیں پیٹ میں لیے ہوئے ہوں ؟ کیا تم اس وقت موجود تھے جب اللہ نے تمہیں اس کی وصیت کی تھی ؟ پھر اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے تاکہ لوگوں کو علم کے بغیر گمراہ کرے۔ بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (١٤٤) الانعام
145 ” فرمادیں! جو وحی میری طرف کی گئی ہے اس میں کسی کھانے والے پر کوئی چیز حرام نہیں پاتاج سے وہ کھائے سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو یا بہایا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو کہ بے شک وہ گندگی ہے یا نافرمانی ہو جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو۔ جو مجبور کردیا جائے اس حال میں کہ نہ بغاوت کرنے والا ہو اور نہ حد سے گزرنے والا تو بے شک آپ کا رب بے حد بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والاہے۔“ (١٤٥) الانعام
146 ” اور جو لوگ یہودی بن گئے ان پر ہم نے ہر ناخن والا جانور حرام کردیا اور گائیوں اور بکریوں میں سے ہم نے ان پر دونوں کی چربی حرام کردی سوائے اس کے جو ان کی پشتیں یا انتڑیاں اٹھائے ہوں یا جوہڈی کے ساتھ ملی ہو۔ یہ ہم نے انہیں ان کی سرکشی کی سزادی تھی یقیناً ہم سچے ہیں۔ (١٤٦) الانعام
147 پھراگر وہ آپ کو جھٹلائیں آپ فرما دیں کہ تمہارا رب بڑی رحمت والا ہے اور اس کا عذاب مجرموں سے ہٹایا نہیں جاتا۔“ (١٤٧) الانعام
148 ” جن لوگوں نے شرک کیا عنقریب کہیں گے کہ اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہم کوئی چیز حرام ٹھہراتے۔ اسی طرح ان لوگوں نے جھٹلایا جو ان سے پہلے تھے یہاں تک کہ انہوں نے ہمارا عذاب چکھ لیا۔ فرمائیں کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے اسے ہمارے سامنے پیش کرو، تم تو گمان کے سوا کسی چیز کی پیروی نہیں کر رہے اور تم صرف اٹکل پچولگاتے ہو۔ (١٤٨ الانعام
149 فرمادیں اللہ کی دلیل کامل ہے اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا۔“ (١٤٩) الانعام
150 ” فرمائیں اپنے گواہ لاؤ جو شہادت دیں کہ واقعی اللہ نے یہ چیزیں حرام کی ہیں، پھر اگر وہ شہادت دے دیں تو آپ ان کے ساتھ شہادت نہ دیں اور ان لوگوں کی خواہشوں کے پیچھے مت چلیں جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور وہ اپنے رب کے ساتھ شریک ٹھہراتے ہیں۔“ (١٥٠) الانعام
151 ” فرما دیجیے کہ آؤ میں پڑھتاہوں جو تمہارے رب نے تم پر حرام کیا ہے اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ خوب احسان کرو اور اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو ہم ہی تمہیں رزق دیتے ہیں اور ان کو بھی اور ہرقسم کی بے حیائی کے قریب نہ جاؤ جو ظاہر ہیں اور جو چھپی ہوئی ہیں اور ناحق کسی جان کو قتل نہ کرو جسے اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے۔ یہ اللہ نے تمھیں وصیت کی ہے تاکہ تم عقل کرو۔“ (١٥١) الانعام
152 ” اور یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر اس طریقے سے جو اچھا ہو یہاں تک کہ وہ اپنی پختگی کو پہنچ جائے، ماپ، تول کو انصاف کے ساتھ پورا کرو ہم کسی شخص کو تکلیف نہیں دیتے مگر اس کی طاقت کے مطابق اور جب بات کرو تو انصاف سے کرو، خواہ رشتہ دار ہو اور اللہ کے عہد کو پورا کرو یہ تاکیدی حکم اس نے تمہیں دیا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔“ (١٥٢) الانعام
153 ” اور یقینایہ میرا راستہ ہے جو بالکل سیدھا ہے، پس اس پر چلو اور دوسرے راستوں پر نہ چلو وہ تمہیں اس کے راستے سے ہٹادیں گے یہ حکم اس نے تمہیں دیا ہے تاکہ تم بچ جاؤ۔“ (١٥٣) الانعام
154 ” پھر ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تاکہ پوری کردیں نعمت اس پر جو نیکی کرے اور ہر چیز کی تفصیل کے لیے جوہدایت اور رحمت ہے، تاکہ وہ اپنے رب کی ملاقات پر ایمان لے آئیں۔ (١٥٤) الانعام
155 اور یہ ایک کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے بڑی برکت والی، پس اس کی پیروی کرو اور ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔“ (١٥٥) الانعام
156 ایسا نہ ہو کہ تم کہو کہ کتاب تو صرف ان دو گروہوں پر اتاری گئی جو ہم سے پہلے تھے اور بے شک ہم تو ان کے پڑھنے پڑھانے سے بے خبر تھے (١٥٧) الانعام
157 یا یہ کہو کہ اگر واقعی ہم پر کتاب اتاری جاتی تو ہم ان سے زیادہ ہدایت والے ہوتے۔ بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل، ہدایت اور رحمت آچکی پھر اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ کی آیات کو جھٹلائے اور ان سے اعراض کرے۔ عنقریب ہم ان لوگوں کو جو ہماری آیات سے اعراض کرتے ہیں، برُا عذاب دیں گے اس وجہ سے جو وہ اعراض کرتے تھے۔“ (١٥٧) الانعام
158 ” وہ اس کے سوا کس چیز کا انتظار کرر ہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا آپ کا رب آئے یا آپ کے رب کی کوئی نشانی آئے جس دن آپ کے رب کی کوئی نشانی آئے گی تو کسی شخص کو اس کا ایمان فائدہ نہ دے گا جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا تھا یا اپنے ایمان میں کوئی نیکی نہ کی ہوگی فرمادیں انتظار کرو بے شک ہم بھی انتظار کرنے والے ہیں۔“ (١٥٨) الانعام
159 ” بے شک جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ بندی کی اور کئی گروہ بن گئے آپ کسی حال میں بھی ان سے نہیں ہیں ان کا معاملہ تو اللہ ہی کے حوالے ہے پھر وہ انہیں بتائے گا جو کچھ وہ کیا کرتے تھے۔“ (١٥٩) الانعام
160 ” جو نیکی لے کر آئے گا تو اس کے لیے دس گنا ثواب ہوگا اور جو برائی لے کر آئے گا سو اسے اس کے برابر سزا دی جائے گی اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔“ (١٦٠) الانعام
161 ” فرمادیجیے بے شک مجھے میرے رب نے سیدھے راستے کی ہدایت دی ہے جو مضبوط دین ہے ابراہیم کا طریقہ، جو یکسو تھا اور مشرکوں سے نہ تھا۔ (١٦١) الانعام
162 فرما دیجیے کہ بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی اور میری موت اللہ کے لیے ہے جوجہانوں کا رب ہے۔ (١٦٢) الانعام
163 اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں حکم ماننے والوں میں سب سے پہلا ہوں۔“ (١٦٣) الانعام
164 ” فرما دیجیے کہ کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور رب تلاش کروں، حالانکہ وہ ہر چیز کا رب ہے اور کوئی نفس جو بھی کمائی کرتا ہے اسی پر اسکا بوجھ ہوگا اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، پھر تمہارے رب ہی کی طرف تمہارا لوٹ کر جانا ہے وہ تمہیں بتائے گا جس میں تم اختلاف کیا کرتے تھے۔“ (١٦٤) الانعام
165 ” اور وہی ہے جس نے تمہیں زمین کا جانشین بنایا اور تمہیں ایک دوسرے پر درجات میں بلند کیا تاکہ ان چیزوں میں تمہاری آزمائش کرے جو اس نے تمہیں دی ہیں بے شک آپ کا رب بہت جلد سزا دینے والا ہے اور بے شک وہ بے حد بخشنے والا، مہربان ہے۔“ (١٦٥) الانعام
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم والا، نہات مہربان ہے الاعراف
1 ” المص (١) الاعراف
2 ایک کتاب ہے جو آپ کی طرف نازل کی گئی ہے آپ کے سینہ میں اس سے کوئی تنگی نہ ہو۔ تاکہ آپ اس کے ساتھ ڈرائیں اور ایمان والوں کے لیے سراسر نصیحت ہے۔“ (٢) الاعراف
3 ” اس پرچلو جو تمہاری طرف تمہارے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے اور اس کے سوا اولیاء کے پیچھے مت چلو بہت کم تم نصیحت قبول کرتے ہو۔“ (٣) الاعراف
4 ” اور کتنی ہی بستیاں ہیں جنہیں ہم نے ہلاک کردیا۔ ان پر ہمارا عذاب رات ہی رات آیا یا وہ دوپہر کو آرام کرنے والے تھے۔ (٤) الاعراف
5 جب ان پر ہمارا عذاب آیا تو اس کے سوا ان کی پکار کچھ نہ تھی کہ انہوں نے کہا یقیناً ہم ہی ظالم تھے۔“ (٥) الاعراف
6 ” جن کی طرف رسول بھیجے گئے ہم ان سے ضرور پوچھیں گے اور رسولوں سے بھی ضرور سوال کریں گے۔“ (٦) ” الاعراف
7 پھران کے سامنے علم کے ساتھ بیان کریں گے اور ہم غائب نہ تھے۔“ (٧) الاعراف
8 ” اور اس دن وزن انصاف کے ساتھ ہوگا پھر جس شخص کی میزان بھاری ہوگئی تو وہی کامیاب ہوں گے۔ (٨) الاعراف
9 اور جس شخص کی میزان ہلکی ہوگئی تو یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈالا، اس لیے کہ وہ ہماری آیات کے ساتھ ناانصافی کرتے تھے۔“ (٩) الاعراف
10 ” اور بلاشبہ ہم نے تمہیں زمین میں رہنے کی جگہ دی اور تمہارے لیے اس میں زندگی کے سامان بنائے بہت کم تم شکر کرتے ہو۔“ (١٠) الاعراف
11 ” اور بلاشبہ ہم نے تمہیں پیدا کیا پھر ہم نے تمہاری صورتیں بنائیں پھر ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم کو سجدہ کرو انہوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس، نہ ہوا سجدہ کرنے والوں سے۔“ (١١) الاعراف
12 ” فرمایا تجھے کس چیز نے روکا کہ تو سجدہ نہ کرے، جب میں نے تجھے حکم دیا ؟ اس نے کہا میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور تو نے اسے مٹی سے پیدا کیا ہے۔ (١٢) الاعراف
13 فرمایا، پھر اس سے اترجا کیوں کہ تیرے لیے یہ نہ ہوگا کہ تو اس میں تکبر کرے۔ سو نکل جا یقیناً تو ذلیل ہونے والوں میں سے ہے۔ (١٣) الاعراف
14 اس نے کہا مجھے اس دن تک مہلت دے جب وہ اٹھائے جائیں گے۔ (١٤) الاعراف
15 فرمایا بے شک تو مہلت دیے جانے والوں سے ہے۔“ (١٥) الاعراف
16 ” اس نے کہا پھر اس وجہ سے کہ تو نے مجھے گمراہ کیا میں ضرور ان کے لیے تیرے سیدھے راستے پر بیٹھوں گا۔ (١٦) الاعراف
17 پھر میں ہر صورت ان کے آگے سے اور ان کے پیچھے سے اور ان کی دائیں طرف سے اور ان کی بائیں طرف سے آؤں گا اور تو ان میں سے اکثر کو شکر کرنے والے نہیں پائے گا۔ (١٧) الاعراف
18 فرمایا اس سے نکل جا، ذلیل ہوکر، دھتکارا ہوا، بے شک ان میں سے جوتیرے پیچھے چلے گا میں ضرور جہنم کو تم سب سے بھروں گا۔“ (١٨) الاعراف
19 ” اور اے آدم! تو اور تیری بیوی اس جنت میں رہو، پس دونوں جہاں سے چاہو کھاؤ اور اس درخت کے قریب نہ جانا کہ دونوں ظالموں سے ہوجاؤ گے۔“ (١٩) الاعراف
20 ” پھر شیطان نے ان دونوں کے دل میں وسوسہ ڈالا۔ تاکہ ان کے لیے ظاہر کر دے جو ان سے چھپائی گئی تھیں یعنی ان کی شرمگاہیں اور کہا تم دونوں کے رب نے تمہیں اس درخت سے منع نہیں کیا مگر اس لیے کہ کہیں تم دونوں فرشتے بن جاؤ یا ہمیشہ رہنے والوں میں سے ہوجاؤ۔ (٢٠) الاعراف
21 اور اس نے دونوں سے قسم کھا کر کہا کہ بے شک میں تم دونوں کے لیے بلاشبہ خیرخواہوں میں سے ہوں۔“ (٢١) الاعراف
22 ” پس اس نے دونوں کو دھوکے سے پھسلادیا جب دونوں نے اس درخت کو چکھا تو ان کے لیے ان کی شرمگاہیں ظاہر ہوگئیں اور دونوں جنت کے پتے اپنے آپ پر چپکانے لگے اور ان دونوں کو ان کے رب نے آواز دی کیا میں نے تم دونوں کو اس درخت سے منع نہیں کیا تھا اور تم دونوں سے نہ فرمایا تھا کہ بے شک شیطان تم دونوں کا کھلادشمن ہے۔“ (٢٢) الاعراف
23 ” دونوں نے کہا اے ہمارے رب ! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو نے ہمیں نہ بخشا اور ہم پر رحم نہ کیا یقیناہم خسارہ پانے والوں سے ہوجائیں گے۔ (٢٣) الاعراف
24 فرمایا اترجاؤ تم میں سے بعض بعض کا دشمن ہے اور تمہارے لیے زمین میں ایک وقت تک ٹھہرنا اور فائدہ ہے۔ (٢٤) الاعراف
25 فرمایا تم اسی میں زندگی گزاروگے اور اسی میں مروگے اور اسی سے نکالے جاؤگے۔“ (٢٥) الاعراف
26 ” اے آدم کی اولاد! ہم نے تم پر لباس اتار ا ہے جو تمہاری شرمگاہوں کو چھپاتا ہے اور زینت بھی ہے اور تقویٰ کا لباس سب سے بہتر ہے یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔“ (٢٦) الاعراف
27 ” اے آدم کی اولاد ! کہیں شیطان تمہیں فتنے میں نہ ڈال دے جس طرح اس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے نکال دیا دونوں سے ان کے لباس اتروا دیے تاکہ دونوں کو ان کی شرمگاہیں دکھائے بے شک وہ اور اس کا قبیلہ تمہیں وہاں سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھتے۔ بے شک ہم نے شیطانوں کو ان لوگوں کا دوست بنایا ہے جو ایمان نہیں لاتے۔ (٢٧) الاعراف
28 اور جب وہ کوئی بے حیائی کرتے ہیں تو کہتے ہیں ہم نے اپنے باپ دادا کو اس پر پایا اور اللہ نے ہمیں اس کا حکم دیا ہے فرمادیں بے شک اللہ بے حیائی کا حکم نہیں دیتا کیا تم اللہ کے بارے میں وہ بات کہتے ہو جو تم نہیں جانتے۔“ (٢٨) الاعراف
29 ” فرمادیجیے کہ میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہے اور اپنے چہرے نماز کے وقت سیدھے رکھو اور اس کی خالص اطاعت کرتے ہوئے اس کو پکارو، جیسے اس نے تمہیں پیدا کیا اسی طرح تم دوبارہ پیدا ہوگے۔“ (٢٩) الاعراف
30 ” ایک گروہ کو اس نے ہدایت دی اور ایک گروہ پر گمراہی ثابت ہوچکی، بے شک انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیطانوں کو دوست بنالیا اور سمجھتے ہیں کہ وہ یقیناً ہدایت یافتہ ہیں۔“ (٣٠) الاعراف
31 ” اے آدم کی اولاد ! ہر نماز کے وقت اپنی زینت اختیار کرو اور کھاؤ اور پیو اور حد سے نہ گزرو، بے شک وہ حد سے گزرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔“ (٣١) الاعراف
32 ” آپ فرما دیں کس نے حرام کی اللہ کی زینت جو اس نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کی اور کھانے پینے کی پاکیزہ چیزیں؟ فرما دیں یہ چیزیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے دنیا کی زندگی میں بھی ہیں جبکہ قیامت کے دن ان کے لیے مخصوص ہوں گی اسی طرح ہم آیات کو ان لوگوں کے لیے کھول کر بیان کرتے ہیں جو جانتے ہیں۔“ (٣٢) الاعراف
33 ” فرما دیں میرے رب نے تو صرف بے حیائیوں کو حرام کیا ہے جو ان میں سے ظاہر ہیں اور جو چھپی ہوئی ہیں۔ گناہ اور ناحق زیادتی کو اور یہ کہ تم اللہ کے ساتھ اسے شریک ٹھہراؤ جس کی اس نے کوئی دلیل نازل نہیں کی اور یہ کہ تم اللہ کے ذمے وہ بات لگاؤ جو تم نہیں جانتے۔“ (٣٣) الاعراف
34 ” اور ہر امت کے لیے ایک وقت معین ہے پھر جب ان کا وقت آجاتا ہے تو وہ ایک گھڑی نہ پیچھے ہوتے ہیں اور نہ آگے نکل سکتے ہیں۔“ (٣٤) الاعراف
35 ” اے آدم کی اولاد ! جب تمہارے پاس تم میں سے رسول آئیں جو تمہارے سامنے میری آیات بیان کریں پس جو شخص ڈر گیا اور اصلاح کرلے تو ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غم کھائیں گے۔ (٣٥) الاعراف
36 اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور انہیں ماننے سے تکبر کیا یہی آگ والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔“ (٣٦) الاعراف
37 ” پھر اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیات کو جھٹلائے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں لکھے ہوئیکے مطابق ان کا حصہ پہنچے گا، یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے ملائکہ آئیں گے جو انہیں فوت کریں گے تو کہیں گے کہاں ہیں وہ جنہیں تم اللہ کے سواپکارتے تھے ؟ کہیں گے وہ ہم سے گم ہوگئے اور وہ اپنے آپ پر شہادت دیں گے کہ واقعی وہ کفر کرنے والے تھے۔“ (٣٧) الاعراف
38 ” اللہ تعالیٰ فرمائے گا ان جماعتوں کو جو تم سے پہلے گزرچکی ہیں آگ میں داخل ہوجاؤ، جب بھی کوئی جماعت داخل ہوگی اپنے ساتھ والی کو لعنت کرے گی یہاں تک کہ جب سب ایک دوسرے سے آملیں گے تو ان کی پچھلی جماعت اپنے سے پہلی جماعت کے متعلق کہے گی اے ہمارے رب ! ان لوگوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا تو انہیں آگ کا دگنا عذاب دے۔ اللہ فرمائے گا سبھی کے لیے دگنا ہے لیکن تم نہیں جانتے۔ (٣٨) الاعراف
39 اور ان کی پہلی جماعت اپنے سے بعد والی جماعت سے کہے گی تمہیں ہم پر کوئی برتری حاصل نہیں عذاب چکھو اس کے بدلے جو تم کمایا کرتے تھے۔“ (٣٩) الاعراف
40 ” بے شک جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور انہیں قبول کرنے سے تکبر کیا ان کے لیے نہ آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ وہ جنت میں داخل ہوں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے کے اندر سے نہ گزر جائے اور ہم مجرموں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔ (٤٠) الاعراف
41 جہنم سے ان کے لیے بچھونا اور اوڑھنا ہوگا اور اسی طرح ہم ظالموں کو سزا دیتے ہیں۔“ (٤١) الاعراف
42 ” اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے یہ لوگ جنت والے ہیں اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ (٤٢) الاعراف
43 ان کے سینوں میں جو بھی کینہ ہوگا ہم نکال دیں گے ان کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ کہیں گے سب تعریفیں اللہ کی ہیں۔ جس نے ہمیں اس کی ہدایت دی اور ہم کبھی نہ تھے کہ ہدایت پاتے، اگر ہمیں اللہ ہدایت نہ دیتا، بلاشبہ ہمارے رب کے رسول حق لے کر آئے اور انہیں آواز دی جائے گی کہ یہی وہ جنت ہے جس کے وارث تم بنائے گئے ہو اپنے اعمال کے بدلے۔“ (٤٣) الاعراف
44 ” اور جنت والے جہنم والوں کو آواز دیں گے کہ ہم نے تو وہ وعدہ سچاپایا ہے جو ہم سے ہمارے رب نے کیا تھا۔ کیا تم نے بھی وہ وعدہ سچ پالیا جو تمہارے رب نے تم سے کیا تھا؟ وہ کہیں گے ہاں پھر ان کے درمیان ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔ (٤٤) الاعراف
45 جو اللہ کے راستے سے روکتے تھے اور اس میں کجی ڈھونڈتے اور وہ آخرت کے منکر تھے الاعراف
46 ” اور ان دونوں کے درمیان ایک پردہ ہوگا اور اس کی بلندیوں پر کچھ مردہوں گے جو سب کو ان کی نشانی سے پہچانیں گے اور وہ جنت والوں کو آواز دیں گے کہ تم پر سلامتی ہو وہ اس میں داخل نہ ہوئے ہوں گے جبکہ وہ امید رکھتے ہوں گے۔ (٤٦) الاعراف
47 اور جب ان کی نگاہیں جہنم والوں کی طرف پھیری جائیں گی تو کہیں گے اے ہمارے رب ! ہمیں ظالم لوگوں کے ساتھ شامل نہ کرنا۔“ (٤٧) الاعراف
48 ” اور اعراف والے کچھ لوگوں کو آواز دیں گے جنہیں وہ ان کی نشانی سے پہچانتے ہوں گے۔ کہیں گے تمہارے کام نہ تمہاری جماعت آئی اور نہ تمہارا بڑا پن کام آیا۔ (٤٨) الاعراف
49 کیا یہی وہ لوگ ہیں جن کے متعلق تم نے قسمیں کھائی تھیں کہ اللہ انہیں کسی رحمت سے نہیں نوازے گا ؟ جنت میں داخل ہوجاؤ نہ تم پر کوئی خوف ہے اور نہ تم غمگین ہو گے۔ (٤٩) الاعراف
50 اور آگ والے جنت والوں کو آواز دیں گے کہ ہم پر کچھ پانی ڈال دو یا اس سے ہمیں کچھ دو جو اللہ نے تمہیں رزق دیا ہے وہ کہیں گے بے شک اللہ نے یہ دونوں چیزیں کافروں پر حرام کردی ہیں۔“ (٥٠) الاعراف
51 ” جنہوں نے اپنے دین کو تماشا اور کھیل بنالیا اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکہ دیا تو آج ہم انہیں بھلا دیں گے، جیسے وہ اس دن کی ملاقات کو بھول گئے اور جیسے وہ ہماری آیات کا انکار کیا کرتے تھے۔ (٥١) الاعراف
52 اور بلاشبہ ہم ان کے پاس ایسی کتاب لائے ہیں جسے ہم نے علم کے ساتھ خوب کھول کر بیان کیا ہے، ان لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت بناکر جو ایمان رکھتے ہیں۔“ (٥٢) الاعراف
53 ” وہ اس کے انجام کے سواکس چیز کا انتظار کر رہے ہیں ؟ جس دن اس کا انجام آپہنچے گا تو وہ لوگ جنہوں نے اس سے پہلے اسے بھلادیا تھا کہیں گے یقیناً ہمارے رب کے رسول حق لے کر آئے تھے کیا ہمارے لیے کوئی سفارش کرنے والے ہیں کہ جو ہماری سفارش کریں یا ہمیں واپس بھیجا جائے تو ہم اس کے برخلاف عمل کریں جو ہم کیا کرتے تھے۔ بلاشبہ انہوں نے اپنی جانوں کو خسارے میں ڈالا اور ان سے گم ہوگیا جو وہ جھوٹ بنایا کرتے تھے۔“ (٥٣) الاعراف
54 ” بے شک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا، پھر عرش پر قائم ہوا، وہ رات کو دن پر اوڑھا دیتا ہے جو تیز چلتا ہوا اس کے پیچھے چلاآتا ہے اور سورج اور چاند اور ستارے پیدا کیے، اس حال میں کہ اس کے حکم کے تابع ہیں سن لو پیدا کرنا اور حکم دینا اللہ ہی کا کام ہے، بہت برکت والا ہے اللہ جو سارے جہانوں کا رب ہے۔“ (٥٤) الاعراف
55 ” اپنے رب کو گڑگڑا کر اور خفیہ طور پر پکارو، بے شک وہ حد سے بڑھنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔ (٥٥) الاعراف
56 اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ اور اسے خوف اور امید سے پکارو، بے شک اللہ کی رحمت نیکی کرنے والوں کے قریب ہے۔“ (٥٦) الاعراف
57 ” اور وہی ہے جو ہواؤں کو اپنی رحمت سے پہلے بھیجتا ہے۔ ہوائیں خوش خبری دینے والی یہاں تک کہ جب بھاری بادل اٹھالاتی ہیں تو ہم اسے کسی مردہ شہر کی طرف ہانکتے ہیں، پھر اس سے پانی اتارتے ہیں، پھر اس کے ساتھ ہر قسم کے پھل پیدا کرتے ہیں اسی طرح ہم مردوں کو نکالیں گے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔“ (٥٧) الاعراف
58 ” اور جو زرخیز زمین ہے اس کی پیداوار اس کے رب کے حکم سے نکلتی ہے اور جو خراب ہے اس سے ناقص کے سوا نہیں نکلتی اس طرح ہم آیات کو ان لوگوں کے لیے پھیرپھیر کر بیان کرتے ہیں جو شکر کرتے ہیں۔“ (٥٨) الاعراف
59 ” بلاشبہ ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا اس نے کہا اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں یقیناً میں تمہیں ایک بہت بڑے دن کے عذاب سے ڈراتاہوں۔ (٥٩) الاعراف
60 اس کی قوم کے سرداروں نے کہا بے شک ہم تجھے کھلی گمراہی میں دیکھ رہے ہیں۔ (٦٠) الاعراف
61 اس نے کہا! اے میری قوم! مجھ میں کوئی گمراہی نہیں میں تورب العالمین کی طرف سے رسول ہوں۔“ (٦١) الاعراف
62 ” تمہیں اپنے رب کے پیغام پہنچاتاہوں اور تمہاری خیرخواہی کرتاہوں اور اللہ کی طرف سے وہ باتیں جانتاہوں جو تم نہیں جانتے۔ (٦٢) الاعراف
63 اور کیا تم نے عجیب سمجھا کہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے تم میں سے ایک آدمی پر نصیحت آئی، تاکہ وہ تمہیں ڈرائے اور تاکہ تم بچ جاؤ اور تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ (٦٣) الاعراف
64 پھرانہوں نے اسے جھٹلادیا تو ہم نے اسے اور ان لوگوں کو جو کشتی میں اس کے ساتھ تھے بچالیا اور ان لوگوں کو غرق کردیا جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا یقیناً وہ اندھے لوگ تھے۔“ (٦٤) الاعراف
65 ” اور عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا اس نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں کیا تم ڈرتے نہیں۔ (٦٥) الاعراف
66 اس کی قوم کے جن سرداروں نے انکار کیا تھا کہنے لگے بے شک ہم تجھے بے وقوفی میں مبتلا دیکھ رہے ہیں اور ہم یقیناً تجھے جھوٹوں میں سے گمان کرتے ہیں۔ (٦٦) الاعراف
67 اس نے کہا اے میری قوم! میں میں بے وقوف نہیں ہوں لیکن میں سارے جہانوں کے رب کی طرف سے رسول ہوں۔ (٦٧) الاعراف
68 تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچاتا ہوں اور میں تمہارے لیے امانت دار، خیرخواہ ہوں۔ (٦٨) الاعراف
69 اور کیا تم نے عجیب سمجھا کہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے تم میں سے ایک آدمی پر نصیحت آئی تاکہ وہ تمہیں ڈرائے اور یاد کرو جب اس نے تمہیں نوح کی قوم کے بعدجانشین بنایا اور تمہیں قدوقامت میں بڑابنایا سو اللہ کی نعمتیں یاد کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔ (٦٩) الاعراف
70 انہوں نے کہا کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ ہم ایک اللہ کی عبادت کریں اور انہیں چھوڑ دیں جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے تھے ؟ جس کی تو دھمکی ہمیں دیتا ہے وہ ہم پر لے آ، اگر تو سچے لوگوں میں سے ہے“ (٧٠) الاعراف
71 ” اس نے کہا یقیناً تم پر تمہارے رب کی طرف سے عذاب اور غضب آپڑا ہے کیا تم مجھ سے ان ناموں کے بارے میں جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے خودرکھ لیے ہیں جن کی کوئی دلیل اللہ نے نازل نہیں فرمائی۔ انتظار کرو بے شک میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔ (٧١) الاعراف
72 ہم نے اسے اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ تھے اپنی رحمت سے نجات دی اور ان لوگوں کی جڑکاٹ دی جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور وہ ایمان والے نہ تھے۔“ (٧٢) الاعراف
73 ” اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا اس نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل آچکی۔ یہ اللہ کی اونٹنی تمہارے لیے ایک نشانی کے طور پر ہے پس اسے چھوڑدو کہ اللہ کی زمین میں کھاتی پھرے اور اسے برے ارادے سے ہاتھ نہ لگانا، ورنہ تمہیں ایک دردناک عذاب پکڑ لے گا۔ (٧٣) الاعراف
74 اور یاد کرو جب اس نے تمہیں عاد کے بعدجانشین بنایا اور تمہیں زمین میں جگہ دی تم اس کے میدانوں میں محل بناتے ہو اور پہاڑوں کو مکانوں کی صورت میں تراشتے ہو، سو اللہ کی نعمتیں یاد کرو اور زمین میں فساد نہ مچاتے پھرو۔“ (٧٤) الاعراف
75 ” اس کی قوم میں سے وہ سردار جو متکبربنے ہوئے تھے کمزور لوگوں سے کہنے لگے یعنی ان سے جو ان میں ایمان لے آئے تھے، کیا تم جانتے ہو کہ صالح واقعی اپنے رب کا رسول ہے ؟ انہوں نے کہا جو کچھ دے کر اسے بھیجا گیا ہے ہم اس پر یقیناً ایمان لانے والے ہیں۔“ (٧٥) الاعراف
76 ” متکبر لوگ کہنے لگے بے شک جس پر تم ایمان لائے ہوہم تو اس کے منکرہیں۔ (٧٦) الاعراف
77 توانہوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں اور اپنے رب کے حکم سے سرکش ہوگئے اور کہنے لگے اے صالح! لے آ ہم پر جس کی تو ہمیں دھمکی دیتا ہے، اگر تو رسولوں سے ہے۔ (٧٧) الاعراف
78 انہیں زلزلے نے آ لیا انہوں نے اپنے گھروں میں صبح کی کہ گرے پڑے رہ گئے۔ (٧٨) الاعراف
79 صالح ان سے منہ موڑ کر چلے اور کہنے لگے اے میری قوم! بلاشبہ میں نے تو تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچادیا تھا اور تمہاری خیرخواہی کی اور لیکن تم خیر خواہوں کو پسند نہیں کرتے۔“ (٧٩) الاعراف
80 ” اور لوط کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا کیا تم ایسی بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو تم سے پہلے دنیا میں کسی نے نہیں کی۔ (٨٠) الاعراف
81 بے شک تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت کی خاطر آتے ہو بلکہ تم حد سے گزرنے والے لوگ ہو۔ (٨١) الاعراف
82 اور اس کی قوم کا جواب اس کے سواکچھ نہ تھا کہنے لگے انہیں اپنی بستی سے نکال دو۔ بے شک یہ ایسے لوگ ہیں جو بہت پاک بازبنتے ہیں۔ (٨٢) الاعراف
83 ہم نے اسے اور اس کے گھروالوں کو بچالیا مگر اس کی بیوی، وہ پیچھے رہنے والوں میں سے تھی۔ (٨٣) الاعراف
84 اور ہم نے ان پر پتھروں کی زبردست بارش برسائی، پس دیکھ لو مجرموں کا انجام کیا ہوا؟“ (٨٤) الاعراف
85 ” اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا اس نے فرمایا اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے واضح دلیل آچکی۔ پس ماپ اور تول پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ، یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم ایمان لانے والے ہو۔“ (٨٥) الاعراف
86 ” اور دھمکانے کے لیے راستے پر نہ بیٹھو اور اللہ کے راستے سے روکتے ہو اس کو جو اس پر ایمان لائے اور اس میں کجی ڈھونڈتے ہو اور یاد کرو جب تم تھوڑے تھے تو اللہ نے تمہیں زیادہ کیا اور دیکھو فساد کرنے والوں کا انجام کیسا ہوا؟ (٨٦) الاعراف
87 اور اگر تم میں سے کچھ لوگ اس پر ایمان لے آئے ہیں جو مجھے دے کر بھیجا گیا ہے اور کچھ لوگ ایمان نہیں لائے صبر کرو یہاں تک کہ اللہ ہمارے درمیان فیصلہ کردے اور وہ تمام فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے۔“ (٨٧) الاعراف
88 ” اس کی قوم میں سے وہ سردار جو بڑے بنے ہوئے تھے، کہنے لگے کہ اے شعیب ! ہم تجھے اور ان لوگوں کو جو تیرے ساتھ ایمان لائے ہیں اپنی بستی سے ہر صورت نکال دیں گے یا ضرور تم ہمارے دین میں واپس آؤ گے اس نے کہا اور کیا اگرچہ ہم ناپسند کرنے والے ہوں۔ (٨٨) الاعراف
89 یقیناً ہم اللہ پرجھوٹ باندھیں گے اگر تمہارے دین میں پھر آئیں بعداس کے کہ اللہ نے ہمیں اس سے نجات دی اور ہمارے لیے ممکن نہیں کہ اس میں لوٹ آئیں مگر یہ کہ اللہ چاہے جو ہمارا رب ہے۔ ہمارے رب نے ہر چیز کا اپنے علم سے احاطہ کر رکھا ہے ہم نے اللہ ہی پر بھروسا کیا اے ہمارے رب ! ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر دے اور تو سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے۔ (٨٩) الاعراف
90 اور اس کی قوم میں سے وہ سردار جنہوں نے انکار کیا تھا کہنے لگے کہ اگر تم شعیب کے پیچھے چلے تو اس وقت تم یقیناً خسارہ اٹھانے والے ہوگے۔ (٩٠) الاعراف
91 تو انہیں زلزلے نے آلیا پھر وہ اپنے گھر میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے۔“ (٩١) الاعراف
92 ” جن لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا گویا وہ اس میں رہے ہی نہ تھے جن لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا وہی خسارہ اٹھانے والے تھے۔ (٩٢) الاعراف
93 پھر وہ ان سے واپس پلٹا اور کہنے لگا اے میری قوم ! یقیناً میں نے تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے اور تمہاری خیرخواہی کی لہٰذا میں کفر کرنے والوں پر کیوں غم کروں۔“ (٩٣) الاعراف
94 ” اور ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی نہیں بھیجا مگر اس کے رہنے والوں کو تنگی اور تکلیف کے ساتھ پکڑا۔ تاکہ وہ عاجزی اختیار کریں۔ (٩٤) الاعراف
95 پھر ہم نے بدحالی کو خوشحالی میں بدل دیا، یہاں تک کہ وہ خوب بڑھ گئے اور کہنے لگے یہ تکلیف اور آسانی توہمارے باپ دادا کو بھی پہنچی تھی، پھر ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا کہ وہ خبر نہ رکھتے تھے۔“ (٩٥) الاعراف
96 ” اور اگر بستیوں والے واقعی ایمان لے آتے اور ڈرتے تو ہم ضرور ان پر آسمان اور زمین میں سے بہت سی برکات کھول دیتے۔ لیکن انہوں نے جھٹلایا ہم نے انہیں اس وجہ سے پکڑ لیا جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (٩٦) الاعراف
97 ” تو کیا بستیوں والے بے خوف ہوگئے ہیں کہ ہمارا عذاب ان پر راتوں رات آجائے اور وہ سوئے ہوئے ہوں۔ (٩٧) الاعراف
98 اور کیا بستیوں والے بے خوف ہوگئے کہ ہمارا عذاب ان پر دن چڑھے آجائے اور وہ کھیل رہے ہوں؟ (٩٨) الاعراف
99 پھر کیا وہ اللہ کی تدبیر سے بے خوف ہوگئے ؟ تو اللہ کی تدبیر سے خسارہ اٹھانے والے لوگوں کے سوا کوئی بے خوف نہیں ہوتا۔“ (٩٩) الاعراف
100 ” اور کیا وہ لوگ جو زمین کے وارث بنے اس کے رہنے والوں کے بعد ان کی رہنمائی اس بات نے نہیں کی کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے گناہوں کی وجہ سے انہیں سزا دیں اور ہم ان کے دلوں پر مہر کردیتے ہیں وہ نہیں سنتے۔ (١٠٠) الاعراف
101 یہ بستیاں ہیں جن کے کچھ حالات ہم آپ سے بیان کر رہے ہیں اور بے شک ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے تھے وہ ایسے نہ تھے کہ اس بات کو مان لیتے جسے وہ اس سے پہلے جھٹلا چکے تھے اسی طرح اللہ انکار کرنے والوں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے۔ (١٠١) الاعراف
102 ” اور ہم نے ان میں سے اکثر کے لیے کوئی عہد نہیں پایا اور بے شک ہم نے ان کے اکثر کو فاسق ہی پایا۔“ (١٠٢) الاعراف
103 ” پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے سرداروں کی جانب بھیجا۔ انہوں نے ان کے ساتھ ظلم کیا پھر دیکھیں فساد کرنے والوں کا کیسا انجام ہوا؟ (١٠٣) الاعراف
104 اور موسیٰ نے کہا اے فرعون! بے شک میں جہانوں کے رب کی طرف سے رسول ہوں۔“ (١٠٤) ” الاعراف
105 اس بات پر پوری طرح قائم ہوں کہ اللہ کے ذمے حق کے سوا کچھ نہ کہوں بلاشبہ میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل لے کر آیاہوں سومیرے ساتھ بنی اسرائیل کو بھیج دے۔ (١٠٥) الاعراف
106 اس نے کہا اگر تو کوئی نشانی لے کر آیا ہے تو وہ پیش کر۔ اگر تو سچ بولنے والوں میں سے ہے۔ (١٠٦) الاعراف
107 اس نے اپنی لاٹھی پھینکی تو اچانک وہ ایک واضح اژدہا تھا۔ (١٠٧) الاعراف
108 اور اپنا ہاتھ باہرنکالا تو اچانک وہ دیکھنے والوں کے لیے چمکنے والا سفیدتھا۔“ (١٠٨) الاعراف
109 ” فرعون کی قوم کے سردار کہنے لگے یقیناً یہ تو ایک ماہر فن جادوگر ہے۔ (١٠٩) الاعراف
110 چاہتا ہے کہ تمہیں تمہاری سرزمین سے نکال دے تو تم کیا مشورہ دیتے ہو۔ (١١٠) الاعراف
111 کہنے لگے اسے اور اس کے بھائی کو مہلت دے اور شہروں میں جمع کرنے والے بھیج دے۔ (١١١) الاعراف
112 کہ وہ تیرے پاس ہر ماہر فن جادوگر لے آئیں۔ (١١٢) الاعراف
113 اور جادوگر فرعون کے پاس آئے اور کہنے لگے واقعی ہمارے لیے کچھ انعام ہوگا اگر ہم غالب آجائیں۔ (١١٣) الاعراف
114 کہا ہاں اور یقیناً تم ضرور مقرب لوگوں سے ہوگے۔ (١١٤) الاعراف
115 کہنے لگے اے موسیٰ ! یا تو تو پھینکے گا یا ہم ہوں پھینکنے والے۔ (١١٥) الاعراف
116 کہا تم پھینکو۔ جب انہوں نے پھینکا لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا اور انہیں پوری طرح خوف زدہ کردیا وہ بہت بڑا جادو لے کر آئے۔ (١١٦) الاعراف
117 اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ اپنی لاٹھی پھینک تو اچانک وہ ان چیزوں کو نگلنے لگی جو وہ بنارہے تھے۔ (١١٧) الاعراف
118 پس حق ثابت ہوگیا اور جو کچھ وہ کرتے تھے باطل ہوا۔ (١١٨) الاعراف
119 تواس موقع پر وہ مغلوب ہوگئے اور ذلیل ہو کر واپس ہوئے۔ (١١٩) الاعراف
120 اور جادوگر سجدے میں گرادیے گئے۔ (١٢٠) الاعراف
121 کہنے لگے ہم جہانوں کے رب پر ایمان لے آئے۔ (١٢١) الاعراف
122 موسیٰ اور ہارون کے رب پر۔“ (١٢٢) الاعراف
123 ” فرعون نے کہا اس پرتم اس سے پہلے ایمان لے آئے کہ میں تمہیں اجازت دیتا، بے شک یہ تو ایک چال ہے جو تم نے اس شہر میں چلی ہے تاکہ اس سے اس کے رہنے والوں کو نکال دو تو تم بہت جلد جان لو گے۔ (١٢٣) الاعراف
124 میں ضرور تمہارے ہاتھ پاؤں کاٹوں گا مخالف سمت سے پھر تم سب کو ضرور بری طرح سولی دوں گا۔ (١٢٤) الاعراف
125 انہوں نے کہا یقیناً ہم اپنے رب ہی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ (١٢٥) الاعراف
126 اور تو ہم سے اس کے سواکس چیز کا بدلہ لے گا کہ ہم اپنے رب کی آیات پر ایمان لے آئے ہیں، جب وہ ہمارے پاس آچکیں۔ اے ہمارے رب! ڈال ہم پر صبر اور ہمیں مسلمان ہونے کی حالت میں فوت فرما۔“ (١٢٦) الاعراف
127 ” اور فرعون کی قوم کے سرداروں نے فرعون سے کہا کیا تم موسیٰ اور اس کی قوم کو چھوڑے رکھے گا کہ وہ زمین میں فساد پھیلائیں اور وہ تجھے اور تیرے معبودوں کو چھوڑ دیں ؟ فرعون نے کہا ہم ان کے بیٹوں کو بری طرح قتل کریں گے اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھیں گے اور یقیناً ہم ان پر غالب ہیں۔ (١٢٧) الاعراف
128 موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اللہ سے مدد مانگو اور صبر کرو، بے شک زمین اللہ کی ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کا وارث بناتا ہے اور متقی لوگوں کے لیے اچھا انجام ہے۔ (١٢٨) الاعراف
129 انہوں نے کہا تیرے ہمارے پاس آنے سے پہلے ہمیں تکلیف پہنچائی گئی اور تیرے آنے کے بعد بھی۔ اس نے کہا قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے اور تمہیں زمین میں جانشین بنادے، پھر دیکھے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو؟“ (١٢٩) الاعراف
130 ” اور بلاشہ ہم نے فرعون کی آل کو قحط سالی اور پھلوں کی کمی میں گرفتار کیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ (١٣٠) الاعراف
131 جب ان پر خوش حالی آتی تو کہتے یہ تو ہمارا ہے اور اگر انہیں کوئی تکلیف پہنچتی تو موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کو نحوست کا باعث قرار دیتے ہیں۔ سن لو ! ان کی نحوست تو اللہ کی طرف سے ہے لیکن ان کے اکثر نہیں جانتے۔ (١٣١) الاعراف
132 اور انہوں نے کہا تو ہمارے پاس جو نشانی بھی لے آئے تاکہ ہم پر اس کے ساتھ جادو کرے تو ہم تیری بات ہرگز ماننے والے نہیں۔“ (١٣٢) الاعراف
133 ” پھر ہم نے ان پر طوفان بھیجا اور ٹڈیاں اور جوئیں اور مینڈک اور خون، جو الگ الگ نشانیاں تھیں، پھر بھی انہوں نے تکبر کیا اور وہ مجرم لوگ تھے۔ (١٣٣) الاعراف
134 اور جب ان پر عذاب آتا تو کہتے اے موسیٰ ! اپنے رب سے اس عہد کے واسطے سے دعا کرو جو اس نے تجھے دے رکھا ہے اگر تو ہم سے یہ عذاب دور کردے تو ہم ضرور تجھ پر ایمان لے آئیں گے اور تیرے ساتھ بنی اسرائیل کو ضرور بھیج دیں گے۔ (١٣٤) الاعراف
135 جب ہم ان سے عذاب کو ایک وقت تک دور کردیتے جسے وہ پہنچنے والے تھے تو اچانک وہ عہد توڑ دیتے تھے۔“ (١٣٥) الاعراف
136 ” پھر ہم نے ان سے انتقام لیا اور انہیں دریا میں غرق کردیا اس وجہ سے کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور وہ ان سے غافل تھے۔“ (١٣٦) الاعراف
137 ” اور ہم نے ان لوگوں کو جو کمزور سمجھے جاتے تھے اس سرزمین کے مشرقوں اور مغربوں کا وارث بنادیا جس میں ہم نے برکت رکھی ہے اور آپ کے رب کی بہترین بات بنی اسرائیل پر پوری ہوگئی اس وجہ سے کہ انہوں نے صبر کیا اور فرعون اور اس کی قوم کے لوگ جو کچھ بناتے تھے اور جو وہ عمارتیں بلند کرتے تھے ہم نے سب کو برباد کردیا۔“ (١٣٧) الاعراف
138 ” اور ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر سے پاراتارا۔ وہ ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے جو اپنے بتوں پر جمے بیٹھے تھے کہنے لگے اے موسیٰ ہمارے لیے بھی کوئی معبود بنادے، جیسے ان کے معبود ہیں ؟ اس نے کہا تم تو جاہل لوگ ہو۔ (١٣٨) الاعراف
139 بے شک یہ لوگ جس کام میں لگے ہوئے ہیں وہ تباہ کیا جانے والا ہے اور جو کچھ کرتے چلے آرہے ہیں وہ باطل ہے۔“ (١٣٩) الاعراف
140 ” کہا کیا میں اللہ کے سوا تمہارے لیے کوئی معبود تلاش کروں؟ حالانکہ اس نے تمہیں جہانوں پر فضیلت بخشی ہے۔ (١٤٠) الاعراف
141 اور جب ہم نے تمہیں فرعون کے لوگوں سے نجات دی جو تمہیں براعذاب دیتے تھے تمہارے بیٹوں کو قتل کرتے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بہت بڑی آزمائش تھی۔“ (١٤١) الاعراف
142 ” اور ہم نے موسیٰ سے تیس راتوں کا وعدہ لیا اور اسے دس راتوں کے ساتھ پورا کیا، سو اس کے رب کی مقررہ مدت چالیس راتیں پوری ہوگئیں اور موسیٰ نے اپنے بھائی ہارون سے کہا میری قوم میں تو میری جانشینی کر اور اصلاح کرنا اور مفسدوں کے راستے کی پیروی نہ کرنا۔“ (١٤٢) الاعراف
143 ” اور جب موسیٰ ہمارے مقررہ وقت پر آئے۔ اور اس کے رب نے اس سے کلام فرمایا اس نے کہا اے میرے رب! مجھے دکھا کہ میں تجھے دیکھوں۔ فرمایا تو مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکتا اور لیکن اس پہاڑ کی طرف دیکھ، اگر وہ اپنی جگہ برقرار رہا تو تو مجھے دیکھ سکے گا۔ جب اس کے رب نے پہاڑ پر جلوہ ڈالا تو اسے ریزہ ریزہ کردیاِ۔ اور موسیٰ بے ہوش ہو کر گر پڑے جب اسے ہوش آیا تو کہنے لگے تو پاک ہے میں تیری جناب میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلے ایمان لاتا ہوں۔“ (١٤٣) الاعراف
144 ” فرمایا : اے موسیٰ ! بے شک میں نے اپنے پیغام اور اپنے کلام کے ساتھ تجھے لوگوں میں سے چن لیا ہے، پس میں نے جو کچھ تجھے دیا ہے اسے لے اور شکر کرنے والوں میں سے ہوجا۔“ (١٤٤) الاعراف
145 ” اور ہم نے اس کے لیے تختیوں میں ہر چیز کے بارے میں نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی سو انہیں مضبوطی کے ساتھ پکڑ اور اپنی قوم کو حکم دے کہ ان کی بہترین باتوں کو پکڑے رکھیں عنقریب میں تمہیں نافرمانوں کا گھردکھاؤں گا۔“ (١٤٥) الاعراف
146 ” میں جلد اپنی آیات سے ان لوگوں کو پھیر دوں گا جو زمین میں حق کے بغیر بڑے بنتے ہیں اور اگر وہ ہر نشانی دیکھ لیں تو بھی اس پر ایمان نہیں لائیں گے۔ اگر ہدایت کا راستہ دیکھ لیں تو اسے نہیں اپناتے اور اگر گمراہی کا راستہ دیکھیں تو اسے اپنا لیتے ہیں یہ اس لیے کہ بیشک انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور ان سے غافل ہیں۔ (١٤٦) الاعراف
147 اور جن لوگوں نے ہماری آیات اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا ان کے اعمال ضائع ہوگئے انہیں بدلہ دیا جائے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (١٤٧) الاعراف
148 ” اور موسیٰ کی قوم نے موسیٰ کے بعد اپنے زیوروں سے ایک بچھڑا بنالیا، جو ایک جسم تھا جس کی گائے جیسی آواز تھی کیا انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ وہ نہ ان سے بات کرتا ہے اور نہ انہیں کوئی راہ دکھاتا ہے انہوں نے اسے معبود بنالیا اور وہ ظالم تھے۔ (١٤٨) الاعراف
149 اور جب وہ پشیمان ہوئے اور دیکھا کہ بے شک وہ تو گمراہ ہوگئے ہیں کہنے لگے اگر واقعی ہمارے رب نے ہم پر رحم نہ کیا اور ہمیں نہ بخشا تو ہم یقیناً خسارہ پانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔“ (١٤٩) الاعراف
150 ” اور جب موسیٰ غضب ناک اور افسردہ اپنی قوم کی طرف لوٹے تو اس نے کہا تم نے میرے بعد میری بری جانشینی کی، کیا تم نے اپنے رب کے حکم سے جلدی کی، اور اس نے تختیاں پھینک دیں اور اپنے بھائی کے سرکوپکڑ لیا اسے اپنی طرف کھینچتا تھا اس نے کہا اے میری ماں جائے یقیناً یہ بات ہے کہ ان لوگوں نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ مجھے قتل کردیتے سودشمنوں کو مجھ پر خوش نہ کرو اور مجھے ظالم لوگوں کے ساتھ شامل نہ کر۔ (١٥٠) الاعراف
151 موسیٰ نے کہا اے میرے رب مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل فرما اور تو سب سے زیادہ رحم کرنے والاہے۔“ (١٥١) الاعراف
152 ” بے شک جن لوگوں نے بچھڑے کو معبود بنایا عنقریب انہیں ان کے رب کی طرف سے بڑا غضب پہنچے گا اور دنیا کی زندگی میں بڑی رسوائی ہوگی، اور ہم جھوٹ گھڑنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔ (١٥٢) الاعراف
153 اور جن لوگوں نے برے اعمال کیے، پھر ان کے بعد توبہ کرلی اور ایمان لے آئے تو یقیناً تمہارا رب اس کے بعد البتہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والاہے۔“ (١٥٣) الاعراف
154 ” اور جب موسیٰ کا غصہ ٹھنڈا ہوا تو اس نے تختیاں اٹھالیں اور ان میں لکھا ہوا تھا کہ ان لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔“ (١٥٤) الاعراف
155 ” اور موسیٰ نے اپنی قوم میں سے ستر آدمی ہمارے مقررہ وقت کے لیے منتخب کیے، پھر انہیں زلزلے نے آ لیا تو اس نے کہا اے میرے رب! اگر تو چاہتا تو انہیں اور مجھے اس سے پہلے ہلاک کردیتا۔ کیا تو ہمیں اس وجہ سے ہلاک کرتا ہے جو ہم میں سے بیوقوفوں نے کیا ہے؟ یہ تو تیری طرف سے آزمائش ہے اس کے ساتھ جسے چاہتا ہے تو گمراہ کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت عطا کرتا ہے تو ہی ہمارا مددگار ہے پس ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور توسب سے بہتر بخشنے والا ہے۔“ (١٥٥) الاعراف
156 ” اور ہمارے لیے اس دنیا اور آخرت میں بھلائی لکھ دیجیے، بے شک ہم نے تیری طرف رجوع کیا اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں جس کو چاہتاہوں اپناعذاب دیتاہوں اور میری رحمت نے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے۔ میں اسے ان لوگوں کے لیے لکھ دوں گا جو ڈرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور ان کے لیے جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں۔“ (١٥٦) الاعراف
157 ” جو اس رسول کی پیروی کرتے ہیں جو امی نبی ہے جسے وہ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں جو انہیں نیکی کا حکم دیتا اور برائی سے روکتا ہے اور ان کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کرتا اور ان پر ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے اور ان سے ان کے بوجھ اور وہ طوق اتارتا ہے جو ان پر پڑے ہوئے تھے۔ جو لوگ اس پر ایمان لائے اور اسے قوت دی اور اس کی مدد کی اور اس نور کی پیروی کی جو اس کے ساتھ اتارا گیا وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔“ (١٥٧) الاعراف
158 ” فرما دیں اے لوگو! بے شک میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں وہ اللہ جس کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں جو زندہ کرتا اور مارتا ہے پس اللہ اور اس کے نبی امی پر ایمان لاؤ جو اللہ اور اس کی باتوں پر ایمان رکھتا ہے۔ اور اس کی پیروی کروتاکہ تم ہدایت پاؤ۔“ (١٥٨) الاعراف
159 ” اور موسیٰ کی قوم میں سے کچھ لوگ ہیں جو حق کے ساتھ رہنمائی کرتے اور اس کے ساتھ انصاف کرتے ہیں۔“ (١٥٩) الاعراف
160 ” اور ہم نے انہیں بارہ قبیلوں میں تقسیم کردیا جو کئی گروہ تھے اور جب اس کی قوم نے اس سے پانی مانگا ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ اپنی لاٹھی اس پتھر پر مارو تو اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، سب لوگوں نے یقیناً اپنے اپنے پانی پینے کی جگہ معلوم کرلی اور ہم نے ان پر بادل کا سایہ کیا اور ان پر من اور سلوٰی اتارا، کھاؤ ان پاک چیزوں میں سے جو ہم نے تمہیں عطا کی ہیں اور انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ اپنے آپ پرہی ظلم کرنے والے تھے۔“ (١٦٠) الاعراف
161 ” اور جب ان سے کہا گیا کہ اس بستی میں رہو اور اس میں سے جہاں سے چاہو کھاؤ اور کہو بخش دے اور دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو تو ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے نیکی کرنے والوں کو ہم جلد ہی زیادہ دیں گے۔ (١٦١) الاعراف
162 تو ان میں سے جنہوں نے ظلم کیا انہوں نے بدل کر وہ بات کہی جو اس کے علاوہ تھی جو ان سے کہی گئی تھی تو ہم نے ان پر آسمان سے ایک عذاب بھیجا اس وجہ سے کہ وہ ظلم کرتے تھے۔“ (١٦٢) الاعراف
163 ” اور ان سے اس بستی کے بارے پوچھو جو سمندر کے کنارے پر تھی جب وہ ہفتے کے دن میں حد سے تجاوز کرتے تھے جب ان کی مچھلیاں ان کے ہفتے کے دن سراٹھائے ہوئے ان کے پاس آتیں اور جس دن ہفتہ نہ ہوتا تو وہ ان کے پاس نہ آتی تھیں اس طرح ہم ان کی آزمائش کرتے تھے اس کی وجہ سے جو وہ نافرمانی کرتے تھے۔ (١٦٣) الاعراف
164 اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جنہیں اللہ ہلاک کرنے والا ہے یا انہیں سخت عذاب دینے والا ہے ؟ انہوں نے کہا معذرت طرف تمہارے رب اور تاکہ وہ ڈرجائیں الاعراف
165 پھر جب وہ اس بات کو بھول گئے جس کی انہیں نصیحت کی گئی تھی تو ہم نے ان لوگوں کو جو برائی سے منع کرتے تھے بچالیا اور جنہوں نے ظلم کیا تھا انہیں سخت عذاب میں پکڑ لیا اس وجہ سے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔ (١٦٥) الاعراف
166 پھر جب وہ اس بات میں حد سے بڑھ گئے جس سے انہیں منع کیا گیا تھا تو ہم نے ان سے کہہ دیا کہ ذلیل بندر بن جاؤ۔“ (١٦٦) الاعراف
167 ” اور جب آپ کے رب نے صاف اعلان کردیا کہ وہ قیامت کے دن تک ان پر ایسا شخص ضرور بھیجتا رہے گا جو انہیں برا عذاب دے، بے شک تیرا رب یقیناً بہت جلدی سزا دینے والا ہے اور بے شک وہ یقیناً بے حد بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ (١٦٧) الاعراف
168 ” اور ہم نے انہیں زمین میں مختلف گروہوں میں ٹکڑے ٹکڑے کردیا ان میں سے کچھ نیک تھے اور کچھ اس کے علاوہ تھے اور ہم نے اچھے حالات اور برے حالات کے ساتھ ان کی آزمائش کی کہ شاید وہ باز آجائیں۔“ (١٦٨) الاعراف
169 ” پھران کے بعد ان کی جگہ نالائق جانشین آئے جو کتاب کے وارث بنے وہ اس دنیا کا حقیر سامان لیتے ہیں اور کہتے ہیں ہمیں تو بخش دیا جائے گا اور اگر ان کے پاس اس جیسا اور سامان آجائے تو اسے بھی لے لیں گے کیا ان پر کتاب کا عہد لازم نہیں کیا گیا کہ اللہ پر حق کے سوا کچھ نہ کہیں گے اور انہوں نے جو کچھ اس میں ہے پڑھا بھی ہے اور آخری گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو ڈرتے ہیں تو کیا تم سمجھتے نہیں؟ (١٦٩) الاعراف
170 اور جو لوگ کتاب کو مضبوطی سے پکڑتے ہیں اور انہوں نے نماز قائم کی یقیناً ہم اصلاح کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔“ (١٧٠) الاعراف
171 ” اور جب ہم نے پہاڑ کو اٹھا کر ان کے اوپر اس طرح رکھا، جیسے وہ ایک سائبان ہو اور انہوں نے جانا کہ وہ ان پر گرنے والا ہے جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار ہوجاؤ۔“ (١٧١) الاعراف
172 ” اور جب آپ کے رب نے آدم کے بیٹوں سے ان کی پشتوں میں سے ان کی اولاد کو نکالا اور انہیں خود ان کی جانوں پر گواہ بنایا کیا میں واقعی تمہارا رب نہیں ہوں؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں ہم شہادت دیتے ہیں ایسا نہ ہو کہ قیامت کے دن کہو بے شک ہم اس سے غافل تھے۔ (١٧٢) الاعراف
173 یا یہ کہو کہ شرک تو ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا ہی نے کیا تھا۔ اور ہم تو ان کے بعد ایک نسل تھے تو کیا تو ہمیں اس کی وجہ سے ہلاک کرتا ہے جو گمراہ لوگوں نے کیا؟ (١٧٣) الاعراف
174 اور اسی طرح ہم آیات کو کھول کر بیان کرتے ہیں تاکہ وہ رجوع کریں۔“ (١٧٤) الاعراف
175 ” اور انہیں اس شخص کی خبر پڑھ کر سنائیں جسے ہم نے اپنی آیات عطا کیں تو وہ ان سے نکل گیا، پھر شیطان نے اسے پیچھے لگالیا تو وہ گمراہوں میں سے ہوگیا۔ (١٧٥) الاعراف
176 اور اگر ہم چاہتے تو اسے ان کے ذریعے بلند کردیتے مگر وہ زمین کی طرف چمٹ گیا اور اپنی خواہش کے پیچھے لگ گیا۔ اس کی مثال کتے کی طرح ہے کہ اگر آپ اس پر حملہ کریں تو زبان نکالے ہانپتا ہے یا اسے چھوڑ دے تو بھی زبان نکالے ہانپتا ہے۔ یہ ان لوگوں کی مثال ہے جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا آپ ان کو یہ سنائیں تاکہ وہ غوروفکر کریں۔“ (١٧٦) الاعراف
177 ” ان لوگوں کی بری مثال ہے جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور اپنی ہی جانوں پر ظلم کرتے رہے۔ (١٧٧) الاعراف
178 جسے اللہ ہدایت دے سو وہی ہدایت پانے والا ہے اور جسے وہ گمراہ کردے وہی خسارہ اٹھانے والے ہیں۔“ (١٧٨) الاعراف
179 ” اور بلاشبہ ہم نے بہت سے جن اور انسان جہنم کے لیے ہی پیدا کیے ہیں ان کے دل ہیں جن سے وہ سمجھتے نہیں اور ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں جن سے وہ سنتے نہیں یہ لوگ چوپاؤں جیسے ہیں بلکہ یہ زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں یہی ہیں جو بالکل بے خبر ہیں۔“ (١٧٩) الاعراف
180 ” اور سب سے اچھے نام اللہ ہی کے ہیں سو اسے انہی کے ساتھ پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں کے بارے میں صحیح راستے سے بھٹکے ہوئے ہیں انہیں جلد ہی اس کی سزا دی جائے گی جو وہ کیا کرتے تھے۔ (١٨٠) الاعراف
181 اور ہم نے جو لوگ پیدا کیے ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو حق کے مطابق رہنمائی کرتے اور اسی کے مطابق انصاف کرتے ہیں۔ (١٨١) الاعراف
182 اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ہم انہیں بتدریج پکڑیں گے اس طور سے کہ وہ نہ جانتے ہوں گے۔ (١٨٢) الاعراف
183 اور میں انہیں مہلت دوں گا بے شک میری تدبیر بہت مضبوط ہے۔“ (١٨٣) الاعراف
184 ” اور کیا انہوں نے غور نہیں کیا کہ ان کے ساتھی میں کوئی پاگل پن نہیں ہے ؟ وہ تو ایک کھلم کھلے ڈرانے والے کے سواکچھ نہیں (١٨٤) الاعراف
185 اور کیا انہوں نے غور نہیں کیا کہ آسمانوں اور زمین کی عظیم الشان سلطنت میں اور کسی بھی ایسی چیز میں جو اللہ نے پیدا کی ہے، اور اس بات میں کہ شاید ان کا مقررہ وقت بالکل قریب آچکا ہو، پھر اس (قرآن) کے بعد وہ کس بات پر ایمان لائیں گے۔ (١٨٥) الاعراف
186 جسے اللہ گمراہ کردے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور وہ انہیں ان کی سرکشی میں چھوڑ دیتا ہے بھٹکتے پھرتے ہیں۔“ (١٨٦) الاعراف
187 ” آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ یہ کب واقع ہوگی؟ فرمادیں اس کا علم میرے رب کے پاس ہے اسے اس کے وقت پر اس کے سوا کوئی ظاہر نہیں کرے گا وہ آسمانوں اور زمین پربھاری واقع ہوئی ہے تم پر اچانک ہی آئے گی آپ سے یوں پوچھتے ہیں جیسے آپ اس کی خوب تحقیق کرچکے ہوں فرمادیں اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے مگر اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ (١٨٧) الاعراف
188 ” فرما دیں کہ میں تو اپنے لیے بھی نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتا۔ ہاں ! جو اللہ چاہے اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو بہت سی خیر حاصل کرلیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی، میں صرف ایک ڈرانے والاہوں اور خوشخبری دینے والاہوں ان لوگوں کے لیے جو ایمان رکھتے ہیں۔“ (١٨٨) الاعراف
189 ” وہی ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑا بنایا تاکہ وہ اس سے سکون حاصل کرے پھر جب مرد نے عورت سے صحبت کی تو اس نے ہلکا ساحمل اٹھالیا اور اسے لے کر چلتی پھرتی رہی، پھر جب وہ بھاری ہوگئی تو دونوں نے اللہ سے دعا کی جو ان کا رب ہے کہ اگر تو نے ہمیں تندرست بچہ عطا کیا تو ہم ضرور شکر کرنے والوں سے ہوں گے۔“ (١٨٩) الاعراف
190 ” پھر جب اس نے انہیں صحت مند بچہ عطا فرمایا تودونوں نے اس میں جو اس نے انہیں عطا کیا تھا اس کے ساتھ شریک بنالیے پس اللہ اس سے بہت بلند ہے جو وہ شریک بناتے ہیں۔ (١٩٠) الاعراف
191 کیا وہ انہیں شریک بناتے ہیں جو کوئی چیز پیدا نہیں کرتے اور وہ خود پیدا کیے گئے ہیں۔ (١٩١) الاعراف
192 اور نہ ان کی کوئی مدد کرسکتے ہیں اور نہ اپنی مدد کرسکتے ہیں۔“ (١٩٢) الاعراف
193 ” اور اگر تم انہیں سیدھے راستے کی طرف بلاؤ تو وہ آپ کے پیچھے نہیں آئیں گے۔ آپ کے لیے برابر ہے کہ آپ انہیں بلالیں یا آپ چپ رہیں۔ (١٩٣) الاعراف
194 بے شک جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو وہ تمہارے جیسے بندے ہیں، پس انہیں پکارو، پھر اگر تم سچے ہو تو وہ تمہاری بات قبول کریں۔ (١٩٤) الاعراف
195 کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے وہ چلتے ہیں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے پکڑتے ہیں یا ان کی آنکھیں ہیں جن سے دیکھتے ہیں یا ان کے کان ہیں جن سے سنتے ہیں ؟ فرما دیں تم اپنے شریکوں کو بلاکرمیرے خلاف تدبیر کروپس مجھے مہلت نہ دو۔ (١٩٥) الاعراف
196 بے شک میرا مددگار اللہ ہے جس نے یہ کتاب نازل کی ہے اور وہی نیکوں کا مددگار ہوتا ہے۔ (١٩٦) الاعراف
197 اور جنہیں تم اسے چھوڑ کر پکارتے ہو وہ نہ تمہاری مدد کرسکتے ہیں اور نہ خود اپنی مدد کرتے ہیں۔ (١٩٧) الاعراف
198 اور اگر تو انہیں سیدھے راستے کی طرف بلاؤ تو نہیں سنیں گے اور تو انہیں دیکھتا ہے کہ وہ تیری طرف دیکھ رہے ہیں حالانکہ وہ نہیں دیکھتے۔“ (١٩٨) الاعراف
199 ” درگزر اختیار کریں اور نیکی کا حکم دیں اور جاہلوں سے کنارہ کش ہوجائیں (١٩٩) الاعراف
200 اور اگر کبھی آپ کو شیطان کا وسوسہ ابھارے تو اللہ کی پناہ طلب کریں بے شک وہ سب کچھ سننے والا سب کچھ جاننے والاہے۔ (٢٠٠) الاعراف
201 یقیناً وہ لوگ جو اللہ سے ڈرتے ہیں جب انہیں کوئی وسوسہ شیطان کی طرف سے آتا ہے تو وہ چونک جاتے ہیں اور وہ سوجھ بوجھ والے ہوتے ہیں۔ (٢٠١) الاعراف
202 اور جو شیاطین کے بھائی ہیں انہیں وہ گمراہی میں بڑھاتے رہتے ہیں اور کوئی کمی نہیں کرتے۔“ (٢٠٢) الاعراف
203 ” اور جب آپ ان کے پاس کوئی نشانی نہ لائے تو کہتے ہیں تو نے اسے خود کیوں نہیں بنالیا؟ فرما دیں میں تو اسی کی پیروی کرتاہوں جو میرے رب کی جانب سے میری طرف وحی کی جاتی ہے یہ تمہارے رب کی طرف سے عقل کی باتیں ہیں اور ان لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے جو ایمان رکھتے ہیں۔ (٢٠٣) الاعراف
204 اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور چپ رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔“ (٢٠٤) الاعراف
205 ” اور اپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی اور خوف سے صبح و شام یاد کریں اور بلند آواز کے بغیر بھی اور غافلوں سے نہ ہوجائیں۔ الاعراف
206 بے شک جو آپ کے رب کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے وہ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور اسی کو سجدہ کرتے ہیں۔“ (٦ ٠ ٢) الاعراف
0 الانفال
1 ” وہ آپ سے غنیمتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں فرما دیں غنیمتیں اللہ اور رسول کے لیے ہیں پس اللہ سے ڈرو اور اپنے آپس کے تعلقات درست رکھو اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اگر تم مومن ہو۔“ (١) الانفال
2 ” مومن تو وہی ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان کے سامنے اس کی آیات پڑھی جائیں تو ان کا ایمان بڑھا دیتی ہیں اور وہ اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ (٢) الانفال
3 جو نماز قائم کرتے ہیں اور جو ہم نے انہیں دیا اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ (٣) الانفال
4 یہی لوگ سچے مومن ہیں انہی کے لیے ان کے رب کے پاس بہت سے درجے اور بڑی بخشش اور بہترین رزق ہے۔“ (٤) الانفال
5 ” جس طرح آپ کے رب نے آپ کو آپ کے گھر سے حق کے ساتھ نکالا، حالانکہ مومنوں کی ایک جماعت ناپسند کرنے والی تھی (٥) الانفال
6 وہ آپ سے حق کے بارے میں جھگڑتے تھے اس کے بعد کہ وہ صاف واضح ہوچکا تھا، جیسے انہیں موت کی طرف ہانکا جا رہا ہے اور وہ اسے دیکھ رہے ہیں۔ (٦) الانفال
7 اور جب اللہ تم سے دو گروہوں میں سے ایک کا وعدہ کررہا تھا اور تم چاہتے تھے۔ کہ جو غیر مسلح گروہ ہے وہ تمہیں ملے اور اللہ چاہتا تھا کہ حق کو اپنے احکام کے ساتھ سچا کر دے اور کافروں کی جڑکاٹ دے۔ (٧) الانفال
8 تاکہ وہ حق کو سچا کردے اور باطل کو جھوٹا کردے، خواہ مجرم ناپسند ہی کریں۔“ (٨) الانفال
9 ” جب تم اپنے رب سے مدد مانگ رہے تھے تو اس نے تمہاری دعا قبول کی کہ میں ایک ہزار فرشتوں کے ساتھ تمہاری مدد کرنے والاہوں جو یکے بعد دیگرے آنے والے ہیں۔ (٩) الانفال
10 اور اللہ نے اسے نہیں بنایا مگر ایک خوش خبری اور تاکہ اس کے ساتھ تمہارے دل مطمئن ہوں اور نہیں ہے مدد مگر اللہ کی طرف سے۔ بے شک اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والاہے۔ (١٠) الانفال
11 جب اس نے اپنی طرف سے تم پر اونگھ طاری فرمائی خوف دور کرنے کے لیے اور تم پر آسمان سے پانی اتارتاکہ اس کے ساتھ تمہیں پاک کردے اور تم سے شیطان کی گندگی دور کرے تاکہ تمہارے دلوں کو مضبوط کر دے اور قدموں کو جما دے۔“ (١١) الانفال
12 ” جب آپ کا رب فرشتوں کی طرف وحی کر رہاتھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں، پس تم ان ایمان والوں کو جمائے رکھو عنقریب میں کفار کے دلوں میں رعب ڈال دوں گا، پس ان کی گردنوں پر ضرب لگاؤ اور ان کے جوڑ، جوڑ کو مارو۔“ (١٢) الانفال
13 ” یہ اس لیے کہ بے شک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی اور جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرے گا تو بے شک اللہ بہت سخت عذاب والاہے۔ (١٣) الانفال
14 یہ ہے ا سے چکھو اور جان لو کہ کافروں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔“ (١٤) الانفال
15 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب تم لشکر کی صورت میں کفار سے ملو تو پیٹھ نہ پھیرو۔ (١٥) الانفال
16 اور جنگ کے دن جو کوئی کفار سے اپنی پیٹھ پھیرے ماسوائے اس کے جولڑائی کے لیے پینترا بدلنے والا ہو یا جماعت کے ساتھ ملنے والاہوتو یقیناً وہ اللہ کا غضب لے کر لوٹا اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ لوٹنے کی بری جگہ ہے۔“ (١٦) الانفال
17 ” پھر تم نے انہیں قتل نہیں کیا لیکن اللہ نے انہیں قتل کیا ہے اور آپ نے نہیں پھینکا جب آپ نے پھینکا لیکن اللہ نے پھینکا تاکہ وہ مومنوں کو اپنی طرف سے اچھا انعام عطاکرے۔ بے شک اللہ سب کچھ سننے والا سب کچھ جاننے والاہے۔ (١٧) الانفال
18 یقیناً اللہ کافروں کی تدبیر کو کمزور کرنے والاہے۔“ (١٨) الانفال
19 ” اگر تم فیصلہ چاہتے ہو تو یقیناً تمہارے پاس فیصلہ آچکا اور اگر باز آجاؤ تو وہ تمہارے لیے بہتر ہے اور اگر پھر ایسا کروگے تو ہم بھی یہی کریں گے اور تمہاری جماعت ہرگز تمہارے کچھ کام نہ آئے گی، خواہ بہت زیادہ ہو اور جان لو کہ بے شک اللہ ایمان والوں کے ساتھ ہے۔“ (١٩) الانفال
20 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اور اس سے منہ نہ پھیرو جب کہ تم سن رہے ہو۔ (٢٠) الانفال
21 اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ جنہوں نے کہا ہم نے سنا، حالانکہ وہ نہیں سنتے۔ (٢١) الانفال
22 بے شک اللہ کے نزدیک تمام جانوروں سے برے وہ ہیں جو بہرے گونگے ہیں وہ سمجھتے نہیں۔“ (٢٢) الانفال
23 ” اور اگر اللہ ان میں کوئی بھلائی جانتا تو انہیں ضرور سنوا دیتا اور اگر وہ انہیں سنوا دیتا تو بھی وہ منہ پھیرجاتے کیونکہ وہ منہ پھیرنے والے ہیں۔ (٢٣) الانفال
24 اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ اور اس کے رسول کی دعوت قبول کرو، جب وہ تمہیں اس چیز کے لیے دعوت دے جو تمہیں زندگی بخشتی ہے اور جان لو کہ بے شک اللہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان رکاوٹ بن جاتا ہے اور یہ کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤگے۔“ (٢٤) الانفال
25 ” اور اس فتنے سے بچ جاؤ جو لازماً انہی لوگوں کو نہیں پہنچے گا جنہوں نے خاص طور پر تم میں سے ظلم کیا ہوگا اور جان لو کہ بے شک اللہ بہت سخت سز ادینے والاہے۔“ (٢٥) الانفال
26 ” اور یاد کرو جب تم بہت تھوڑے تھے زمین میں کمزور شمار ہوتے تھے ڈرتے تھے کہ لوگ تمہیں اچک کرلے جائیں گے تو اس نے تمہیں جگہ دی اور اپنی مدد کے ساتھ تمہیں قوت بخشی اور تمہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا تاکہ تم شکر کرو۔“ (٢٦) الانفال
27 ” اے لوگوجو ایمان لائے ہو اللہ اور رسول کی خیانت نہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں خیانت کرو جبکہ تم جانتے ہو۔“ (٢٧) الانفال
28 ” اور جان لو کہ تمہارے مال اور اولاد ایک آزمائش کے سوا کچھ نہیں اور یہ کہ یقیناً اللہ ہی کے پاس بہت بڑا اجر ہے۔“ (٢٨) الانفال
29 ” اے لوگوجو ایمان لائے ہو! اگر تم اللہ سے ڈرو گے تو وہ تمہیں حق وباطل میں فرق کرنے کی بڑی قوت دے دے گا اور تم سے تمہاری برائیاں دور کردے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بہت بڑے فضل والاہے۔“ (٢٩) الانفال
30 ” اور جب کفر کرنے والے لوگ آپ کے خلاف تدبیریں کر رہے تھے کہ آپ کو قید کردیں یا آپ کو قتل کردیں یا آپ کو نکال دیں اور وہ سازش کررہے تھی جبکہ اللہ بھی تدبیر کر رہا تھا اور اللہ سب تدبیر کرنے والوں سے بہتر تدبیر کرنے والاہے۔“ (٣٠) الانفال
31 ” اور جب ان پر ہماری آیات پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں ہم نے سن لیا ہے اگر ہم چاہیں تو اس جیسا ہم بھی کہہ دیں یہ تو پہلے لوگوں کی کہانیوں کے سواکچھ نہیں۔“ (٣١) الانفال
32 ” اور جب انہوں نے کہا اے اللہ ! اگر یہ تیری طرف سے حق ہے توہم پر آسمان سے پتھر برسا یا ہم پر کوئی دردناک عذاب لے آ۔ (٣٢) الانفال
33 اور نہیں اللہ ہے کہ انہیں عذاب دے جب کہ آپ ان میں ہیں اور اللہ انہیں کبھی عذاب دینے والا نہیں جب کہ وہ بخشش مانگتے ہوں۔“ (٣٣ ) الانفال
34 ” اور انہیں کیا ہے کہ اللہ انہیں عذاب نہ دے جب کہ وہ مسجد حرام سے روکتے ہیں، حالانکہ وہ اس کے متولی نہیں اس کے متولی تو متقی لوگوں کے سوا کوئی نہیں لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔ (٣٤) الانفال
35 اور بیت اللہ کے پاس ان کی نماز سیٹیاں بجانے اور تالیاں پیٹنے کے سوا نہیں ہوتی سو عذاب چکھو اس وجہ سے جو تم کفر کرتے تھے۔“ (٣٥) الانفال
36 ” بے شک جن لوگوں نے کفر کیا وہ اپنے مال خرچ کرتے ہیں تاکہ اللہ کے راستے سے روکیں، پس جو وہ خرچ کریں گے عنقریب وہ ان کے لیے افسوس کا باعث ہوں گے، پھر وہ مغلوب ہوں گے اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ جہنم کی طرف اکٹھے کیے جائیں گے۔“ (٣٦) الانفال
37 ” تاکہ اللہ ناپاک کو پاک سے الگ کردے اور ناپاک کے بعض کو بعض پر رکھے اور اسے اوپر تلے ڈھیر لگادے، پھر اسے جہنم میں ڈال دے یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں۔“ (٣٧) الانفال
38 ” جن لوگوں نے کفر کیا ان سے فرما دیں اگر وہ باز آجائیں تو جو کچھ گزر چکا انہیں بخش دیا جائے گا اور اگر پھر ایساہی کریں تو پہلے لوگوں کا طریقہ گزرہی چکا ہے۔“ (٣٨) الانفال
39 ” اور ان سے لڑو یہاں تک کہ کوئی فتنہ نہ رہے اور دین سب کا سب اللہ کا ہوجائے، پھر اگر وہ باز آجائیں تو بے شک اللہ جو کچھ وہ کررہے ہیں اسے خوب دیکھنے والاہے۔ (٣٩) الانفال
40 اور اگر وہ منہ موڑلیں تو جان لو کہ یقیناً اللہ تمہارا دوست ہے وہ اچھا دوست اور اچھا مددگار ہے۔“ (٤٠) الانفال
41 ” اور جان لو کہ بے شک تم جو کچھ بھی غنیمت حاصل کرو اس کا پانچواں حصہ اللہ اور رسول کے لیے اور قرابت دار اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے اگر تم اللہ اور اس چیز پر ایمان لائے ہو جو ہم نے اپنے بندے پر فیصلے کے دن نازل کی جس دن دو جماعتیں مقابل ہوئیں اور اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والاہے۔“ (٤١) الانفال
42 ” جب تم قریب والے کنارے پر اور وہ دور والے کنارے پر تھے اور قافلہ تم سے نیچے کی طرف تھا اور اگر تم آپس میں وعدہ کرتے تو ضرور مقرر وقت کے بارے میں آگے پیچھے ہوجاتے اور لیکن تاکہ اللہ اس کام کو پورا کردے جو کیا جانے والا تھا تاکہ جو ہلاک ہو وہ دلیل کے ساتھ اور جو زندہ رہے وہ بھی واضح دلیل کے ساتھ اور بے شک اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والاہے۔“ (٤٢) الانفال
43 ” جب اللہ آپ کو خواب میں انہیں تھوڑے دکھارہاتھا اور اگر وہ آپ کو دکھاتا کہ وہ زیادہ ہیں تو تم ضرور ہمت ہارجاتے اور اس معاملے میں آپس میں جھگڑپڑتے اور لیکن اللہ نے سلامت رکھا، بے شک وہ سینے کی باتوں کو خوب جاننے والاہے۔ (٤٣) الانفال
44 اور جس وقت تم مقابل ہوئے وہ تمہیں ان کو تمہاری آنکھوں میں تھوڑے دکھاتا تھا اور تم کو ان کی آنکھوں میں بہت قلیل دکھاتا تھا تاکہ اللہ اس کام کو پورا کردے جو کیا جانے والا تھا اور سب معاملات اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں۔“ (٤٤) الانفال
45 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب تم کسی گروہ کا مقابلہ کرو تو ثابت قدم رہو اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔ (٤٥) الانفال
46 اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اور آپس میں اختلاف مت کرو، ورنہ بزدل ہوجاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر کرو بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔“ (٤٦) الانفال
47 ” اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ جو اپنے گھروں سے اکڑتے ہوئے اور لوگوں کو دکھاوا کرتے ہوئے نکلے اور اللہ کے راستے سے روکتے تھے اور وہ جو کچھ کر رہے تھے اللہ اس کو گھیرنے والاہے۔“ (٤٧) الانفال
48 ” اور جب شیطان نے ان کے لیے ان کے اعمال خوشنما بنا دیے اور کہا آج تم پر لوگوں میں سے کوئی غالب آنے والا نہیں اور یقیناً میں تمہارا حمایتی ہوں، پھر جب دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہوئیں تو وہ اپنی ایڑیوں پرواپس پلٹا اور کہنے لگا بے شک میں تم سے بری ہوں بے شک میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے، یقیناً میں اللہ سے ڈرتاہوں اللہ بہت سخت عذاب دینے والاہے۔“ (٤٨) الانفال
49 ” جب منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری تھی کہہ رہے تھے ان لوگوں کو ان کے دین نے دھوکا دیا ہے اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو بے شک اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والاہے۔“ (٤٩) الانفال
50 ” اور کاش ! آپ دیکھیں جب فرشتے کافر لوگوں کی جان قبض کرتے ہیں ان کے چہروں اور پشتوں پر مارتے ہوئے کہتے ہیں کہ جلا دینے والا عذاب چکھو۔ (٥٠) الانفال
51 یہ اس کا بدلہ ہے جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور اس لیے کہ یقیناً اللہ بندوں پر ظلم کرنے والانہیں۔“ (٥١) الانفال
52 ” جیسے فرعون کی قوم اور ان لوگوں کا حال تھا جو ان سے پہلے تھے انہوں نے اللہ کی آیات کا انکار کیا تو اللہ نے انہیں ان کے گناہوں کی وجہ سے پکڑلیا۔ بیشک اللہ بہت قوت والا، بہت سخت عذاب والاہے۔ (٥٢) الانفال
53 یہ اس لیے کہ بے شک اللہ کبھی نعمت بدلنے والا نہیں جو اس نے کسی قوم پرکی ہو، یہاں تک کہ وہ خود بدل دیں جو ان کے دلوں میں ہے اور اس لیے کہ بے شک اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والاہے۔“ (٥٣) الانفال
54 ” جیسے فرعون کی قوم اور ان سے پہلے لوگوں کا حال تھا۔ انہوں نے اپنے رب کی آیات کو جھٹلایا تو ہم نے انہیں ان کے گناہوں کی وجہ سے ہلاک کردیا اور ہم نے فرعون کی قوم کو غرق کیا اور وہ سب ظالم تھے۔“ (٥٤) الانفال
55 ” بے شک اللہ کے نزدیک سب جانوروں سے برے وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا پھر وہ ایمان نہیں لاتے۔ (٥٥) الانفال
56 جن سے آپ نے عہدلیا وہ ہر بار اپنا عہد توڑدیتے ہیں اور وہ نہیں ڈرتے۔ (٥٦) الانفال
57 پس اگر کبھی آپ انہیں لڑائی میں پاہی لیں تو ان پر کاری ضرب کے ساتھ ان کو بھگا دیں جو ان کے پیچھے ہیں تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ (٥٧) الانفال
58 اور اگر کبھی آپ کسی قوم کی جانب سے اس کی خیانت سے ڈریں تو ان کا عہد ان کی طرف برابری کی بنیاد پر پھینک دیں بے شک اللہ خیانت کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔ (٥٨) الانفال
59 اور جن لوگوں نے کفر کیا ہرگز گمان نہ کریں کہ وہ بچ نکلیں گے بے شک وہ عاجز نہیں کرسکتے۔“ (٥٩) الانفال
60 ” اور جتنا ان کے مقابلے میں تیاری کرو قوت اور بندھے ہوئے گھوڑوں سے جس کے ساتھ تم اللہ کے دشمن اور اپنے دشمن کو اور ان کے علاوہ دوسروں کو ڈراتے رہو، جنہیں تم نہیں جانتے انہیں اللہ جانتا ہے اور تم جو چیز بھی اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے وہ تمہاری طرف پوری لوٹائی جائے گی اور تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔“ (٦٠) الانفال
61 ” اور اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو آپ بھی اس کی طرف مائل ہوجائیں اور اللہ پربھروسہ کریں بے شک وہ سب کچھ سننے اور سب کچھ جاننے والاہے۔ (٦١) الانفال
62 اور اگر وہ ارادہ کریں کہ آپ کو دھوکا دیں تو بے شک آپ کو اللہ ہی کافی ہے وہی ہے جس نے آپ کو اپنی مدد اور ایمان والوں کے ساتھ قوت بخشی۔“ (٦٢) الانفال
63 ” اور اللہ نے ان کے دلوں کے درمیان الفت ڈال دی اگر آپ زمین میں جو کچھ ہے سب کا سب خرچ کردیتے ان کے دلوں کے درمیان الفت نہیں ڈال سکتے لیکن اللہ نے ان کے درمیان الفت ڈال دی۔ بے شک وہ غالب، کمال حکمت والاہے۔ (٦٣) الانفال
64 اے نبی آپ کو اللہ کافی ہے اور ان مومنوں کو جو آپ کی پیروی کرتے ہیں۔“ (٦٤) الانفال
65 ” اے نبی! ایمان والوں کو لڑائی پر ابھارو، اگر تم میں سے بیس صبر کرنے والے ہوں تو وہ دو سو پر غالب آئیں گئے اور اگر تم میں سے ایک سوہوں تو وہ ہزار کفار پر غالب آئیں گئے یہ اس لیے کہ وہ لوگ سمجھتے نہیں۔ (٦٥) الانفال
66 اب اللہ نے تم سے بوجھ ہلکا کردیا اور جان لیا کہ تم میں کچھ کمزوری ہے پس اگر تم میں سے سو صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آئیں گے اور اگر تم میں سے ہزارہوں تو اللہ کے حکم سے دوہزار پر غالب آئیں گے اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔“ (٦٦) الانفال
67 ” کسی نبی کے لائق نہیں کہ اس کے ہاں قیدی ہوں، یہاں تک کہ وہ زمین میں خون نہ بہالے تم دنیا کا سامان چاہتے ہو اور اللہ آخرت کو چاہتا ہے اور اللہ سب پر غالب حکمت والاہے۔ (٦٧) الانفال
68 اور اگر اللہ کی طرف سے لکھی ہوئی بات نہ ہوتی جو پہلے طے ہوچکی تھی تو تم نے جو کچھ لیا اس کی وجہ سے تمہیں بہت بڑاعذاب پہنچتا۔ (٦٨) الانفال
69 سوتم نے جو غنیمت حاصل کی ہے اس میں سے کھاؤ کہ حلال طیب ہے اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔“ (٦٩) الانفال
70 ” اے نبی ! آپ کے ہاتھ میں جوقیدی ہیں ان سے فرما دے اگر اللہ تمہارے دلوں میں کوئی بھلائی معلوم کرے گا تو تمہیں اس سے بہتر دے دے گا جو تم سے لیا گیا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا، نہایت رحم والاہے۔ (٧٠) الانفال
71 اور اگر وہ آپ سے خیانت کا ارادہ کریں تو بے شک وہ اس سے پہلے اللہ سے خیانت کرچکے ہیں اللہ نے انہیں گرفتار کروایا اللہ سب کچھ جاننے والا، حکمت والاہے۔“ (٧١) الانفال
72 ” بے شک جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ اللہ کے راستے میں جہاد کیا اور وہ لوگ جنہوں نے جگہ دی اور مدد کی یہ لوگ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت نہ کی تمہارا ان سے کوئی تعلق نہیں یہاں تک کہ ہجرت کریں اور اگر وہ دین کے بارے میں تم سے مددمانگیں تم پر مدد کرنالازم ہے مگر اس قوم کے خلاف کہ تمہارے اور ان کے درمیان کوئی معاہدہ ہو جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اسے خوب دیکھنے والاہے۔“ (٧٢) الانفال
73 ” اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اگر تم یہ نہ کروگے تو زمین میں بڑافتنہ اور بہت بڑافساد ہوگا۔“ (٧٣) الانفال
74 ” اور جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جن لوگوں نے جگہ دی اور مدد کی وہی سچے مومن ہیں ان کے لیے بڑی بخشش اور باعزت رزق ہے۔“ (٧٤) الانفال
75 ” اور جو لوگ بعد میں ایمان لائے اور ہجرت کی اور تمہارے ساتھ مل کر جہاد کیا وہ تم ہی سے ہیں اور رشتے دار اللہ کی کتاب میں ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں بے شک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والاہے۔“ (٧٥) الانفال
1 ” اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے مشرکوں سے بری الذمہ ہونے کا اعلان ہے جن سے تم نے معاہدہ کیا تھا۔ (١) التوبہ
2 اس سرزمین میں چار ماہ چلو پھرو اور جان لو کہ بے شک تم اللہ کو عاجز کرنے والے نہیں یقیناً اللہ کافروں کو ذلیل کرنے والاہے۔“ (٢) التوبہ
3 ” اور اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے حج اکبر کے دن تمام لوگوں کی طرف صاف اعلان ہے کہ اللہ مشرکوں سے بری الذمہ ہے اور اس کا رسول بھی۔ پس اگر تم توبہ کرلو تو وہ تمہارے لیے بہتر ہے اور اگر منہ موڑو تو جان لو کہ یقیناً تم اللہ کو عاجز کرنے والے نہیں اور جنہوں نے کفر کیا انہیں دردناک عذاب کی بشارت دیجئے۔“ (٣) التوبہ
4 مگر وہ لوگ جو معاہدہ کیا تم نے سے مشرکین پھر نہیں انہوں نے کمی کی تمہارے ساتھ کچھ بھی اور نہیں مدد کی انہوں نے تم پر کسی کی تم پوراکرو ان کی طرف ان کا عہدتک ان کی مقررہ مدت بیشک اللہ پسند کرتا ہے پرہیز کرنیوالوں کو التوبہ
5 پس جب حرمت والے مہینے گزر جائیں تو ان مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کرو اور انہیں پکڑو اور انہیں گھیرو اور ان کے لیے ہر گھات کی جگہ بیٹھو، پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو ان کا راستہ چھوڑدو۔ بے شک اللہ بخشنے والا، نہایت رحم والاہے۔“ (٥) التوبہ
6 ” اور اگر مشرکوں میں سے کوئی آپ سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دے دیں یہاں تک کہ وہ اللہ کا کلام سنے پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دیں یہ اس لیے ہے کہ بے شک وہ ایسے لوگ ہیں جو علم نہیں رکھتے۔“ (٦) التوبہ
7 ” ان مشرکوں کا اللہ کے نزدیک اور اس کے رسول کے نزدیک کوئی عہد کس طرح ممکن ہے سوائے ان لوگوں کے جن سے تم نے مسجد حرام کے پاس معاہدہ کیا۔ جب تک وہ تمہارے لیے پوری طرح قائم رہیں تم ان کے لیے پوری طرح قائم رہو بے شک اللہ متقی لوگوں سے محبت کرتا ہے۔“ (٧) التوبہ
8 ” کیسے ممکن ہے وہ اگر تم پر غالب آجائیں تو تمہارے بارے میں نہ کسی قرابت اور نہ کسی عہدکالحاظ کریں گے تمہیں اپنی زبانوں سے خوش کرتے ہیں اور ان کے دل نہیں مانتے اور ان میں سے اکثر نافرمان ہیں۔ (٨) التوبہ
9 انہوں نے اللہ کی آیات کے بدلے میں تھوڑی سی قیمت لی پھر اس کے راستے سے روکنے لگے بے شک یہ لوگ برا ہے جو کچھ کرتے رہے ہیں۔ (٩) التوبہ
10 وہ کسی مومن کے بارے میں نہ کسی قرابت کا لحاظ کرتے ہیں اور نہ کسی عہد کا اور یہی لوگ حد سے گزرنے والے ہیں۔“ (١٠) التوبہ
11 ” پس اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو دین میں تمہارے بھائی ہیں اور ہم جاننے والوں کے لیے کھول کر آیات بیان کرتے ہیں۔“ (١١) التوبہ
12 ” اور اگر وہ عہد کے بعد اپنی قسمیں توڑدیں اور تمہارے دین میں طعن کریں تو کفر کے پیشواؤں سے جنگ کرو بے شک ان لوگوں کی قسموں کا کوئی اعتبار نہیں ہے تاکہ وہ باز آجائیں۔“ (١٢) التوبہ
13 ” کیا تم ان لوگوں سے نہ لڑوگے جنہوں نے اپنی قسمیں توڑ دیں اور رسول کو نکالنے کا ارادہ کیا اور انہوں نے ہی پہلے تم سے ابتدا کی کیا تم ان سے ڈرتے ہو اللہ زیادہ حق دار ہے کہ اس سے ڈرو اگر تم ایمان رکھنے والے ہو۔“ (١٣) التوبہ
14 ” ان سے لڑو، اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں سے عذاب دے گا اور انہیں رسوا کرے گا اور ان کے خلاف تمہاری مدد کرے گا اور مومن لوگوں کے سینوں کو شفا دے گا۔ (١٤) التوبہ
15 اور ان کے دلوں کا غصہ دور کرے گا اور اللہ جس کی چاہے گا توبہ قبول کرے گا اللہ سب کچھ جاننے والا، حکمت والاہے۔“ (١٥) التوبہ
16 ” یاتم نے گمان کر رکھا ہے کہ تم چھوڑ دیے جاؤ گے، حالانکہ ابھی اللہ نے ان لوگوں کو نہیں جانا جنہوں نے تم میں سے جہاد کیا اور نہ اللہ اور اس کے رسول اور ایمان والوں کے سوا کسی کو راز دار بنایا اللہ اس سے باخبر ہے جو تم کرتے ہو۔“ (١٦) التوبہ
17 ” نہیں لائق مشرکوں کے لیے کہ وہ اللہ کی مسجدیں آبادکریں کیونکہ وہ اپنے آپ پر کفر کی شہادت دینے والے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن کے اعمال ضائع ہوگئے اور وہ آگ میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔“ (١٧) التوبہ
18 ” اللہ کی مسجدیں تو وہی آباد کرتا ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اس نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرا۔ امید ہے یہ لوگ ہدایت پانے والوں سے ہوں گے۔“ (١٨) التوبہ
19 ” کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد حرام کو آباد کرنا اس جیسا بنالیا ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لایا اور اس نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا۔ یہ اللہ کے ہاں برابر نہیں ہیں اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (١٩) التوبہ
20 ” جو لگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کے راستے میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کیا اللہ کے نزدیک درجات میں زیادہ بڑے ہیں اور وہی لوگ کامیاب ہیں۔ (٢٠) التوبہ
21 ان کا رب انہیں اپنی طرف سے بڑی رحمت اور بہت رضامندی اور ایسے باغوں کی خوش خبری دیتا ہے جن میں ان کے لیے ہمیشہ رہنے والی نعمتیں ہیں۔ (٢١) التوبہ
22 جن میں وہ ہمیشہ رہنے والے ہیں بے شک اللہ ہی کے پاس بہت بڑا اجر ہے۔“ (٢٢) التوبہ
23 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے باپوں اور بھائیوں کو دوست نہ بناؤ، اگر وہ ایمان کے مقابلے میں کفر سے محبت رکھتے ہیں اور تم میں سے جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا وہی لوگ ظالم ہیں۔ (٢٣) التوبہ
24 فرمادیں اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارا خاندان اور وہ اموال جو تم نے کمائے ہیں اور وہ تجارت جس کے نقصان سے تم ڈرتے ہو اور رہنے کے مکانات جنہیں تم پسند کرتے ہو تمہیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں توانتظار کرویہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لے آئے اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (٢٤) التوبہ
25 ” بلاشبہ اللہ نے بہت سی جگہوں میں تمہاری مدد فرمائی اور حنین کے دن بھی جب تمہاری کثرت نے تمہیں خود پسند بنا دیا وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین تنگ ہوگئی باوجود اس کے کہ وہ فراخ تھی پھرتم پیٹھ پھیر کر پلٹے۔“ (٢٥) ” التوبہ
26 پھر اللہ نے اپنے رسول اور ایمان والوں پر اپنی سکینت نازل فرمائی۔ اور وہ لشکر اتارے جن کو تم نہیں دیکھ سکتے تھے اور ان لوگوں کو سزا دی جنہوں نے کفر کیا اور یہی کافروں کی سزا ہے۔ (٢٦) التوبہ
27 پھراس کے بعد اللہ جس کی چاہے گا توبہ قبول کرے گا اور اللہ بخشنے والا، نہایت رحم والاہے۔“ (٢٧) التوبہ
28 ” اے لوگوجو ایمان لائے ہو! بات یہ ہے کہ مشرک ناپاک ہیں، پس وہ اس سال کے بعد مسجد حرام کے قریب نہ آئیں اور اگر تم مفلسی سے ڈرتے ہواگر اللہ نے چاہا تو وہ جلد ہی تمہیں اپنے فضل سے غنی کردے گا بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا کمال حکمت والاہے۔“ (٢٨) التوبہ
29 ” لڑو ان لوگوں سے جو نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ یوم آخرت پر اور نہ ان چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں جو اللہ اور اس کے رسول نے حرام کی ہیں اور نہ دین حق کو اختیار کرتے ہیں ان لوگوں میں سے جنہیں کتاب دی گئی یہاں تک کہ وہ اپنے ہاتھ سے جزیہ دیں اور وہ ذلیل ہوں۔“ (٢٩) التوبہ
30 ” اور یہودیوں نے کہا عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور نصاریٰ نے کہا مسیح اللہ کا بیٹا ہے یہ ان کے مونہوں کی باتیں ہیں وہ ان لوگوں کی بات کی مشابہت کر رہے ہیں جنہوں نے ان سے پہلے کفر کیا اللہ انہیں غارت کرے، کدھربہکائے جارہے ہیں۔ (٣٠) التوبہ
31 انہوں نے اپنے عالموں اور اپنے درویشوں کو اللہ کے سوا رب بنالیا اور مسیح ابن مریم کو بھی، حالانکہ انہیں صرف یہ حکم تھا کہ ایک الٰہ کی عبادت کریں اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اس سے پاک ہے جو وہ شریک بناتے ہیں۔“ (٣١) التوبہ
32 ” وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے مونہوں سے بجھادیں اور اللہ نہیں مانتا مگر یہ کہ اپنے نور کو پورا کرے، خواہ وہ کافر لوگ برا جانیں۔ (٣٢) التوبہ
33 وہی ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اسے ہر دین پر غالب کردے، خواہ مشرک لوگ برا سمجھتے رہیں۔“ (٣٣) التوبہ
34 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو! بے شک بہت سے عالم اور درویش لوگوں کا مال ناجائز طریقے سے کھاتے ہیں اور اللہ کے راستے سے روکتے ہیں اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرکے رکھتے ہیں اور اسے اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے آپ انہیں دردناک عذاب کی خوش خبری دیں۔ (٣٤) التوبہ
35 جس دن اسے جہنم کی آگ میں تپایاجائے گا پھر اس کے ساتھ ان کی پیشانیوں اور ان کے پہلوؤں اور ان کی پشتوں کو داغا جائے گا یہ ہے جو تم نے اپنے لیے جمع کیا تھا سوچکھو جو تم جمع کرتے تھے۔“ (٣٥) التوبہ
36 ” بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک اس کی کتاب میں بارہ مہینے ہے جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ان میں سے چار حرمت والے ہیں یہی سیدھا دین ہے سو ان میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے اکٹھے ہو کر لڑو جیسے وہ اکٹھے ہو کر تم سے لڑتے ہیں اور جان لو کہ بے شک اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔“ (٣٦) التوبہ
37 ” حقیقت یہ ہے کہ مہینوں کو آگے پیچھے کرنا کفر میں مزید بڑھنا ہے اس وجہ سے وہ لوگ گمراہ کیے جاتے ہیں جنہوں نے کفر کیا ایک سال اسے حلال کرلیتے ہیں اور ایک سال اسے حرام کرلیتے ہیں تاکہ ان کی گنتی برابر کرلیں پس اسے حلال کرلیتے ہیں جو اللہ نے حرام کیا ہے۔ ان کے برے اعمال ان کے لیے خوبصورت بنادیے گئے ہیں اور اللہ کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (٣٧) التوبہ
38 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! کیا ہوگیا ہے تمہیں کہ جب تم سے کہا جاتا ہے اللہ کے راستہ میں نکلوتوتم زمین کی طرف بوجھل ہوجاتے ہو؟ کیا تم آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی پرخوش ہوگئے ہو ؟ دنیا کی زندگی کا سامان تو آخرت کے مقابلے میں بہت ہی تھوڑا ہے۔‘ ٣٨) التوبہ
39 اگر تم نہ نکلوگے تو وہ تمہیں دردناک عذاب دے گا اور تمہارے علاوہ اور لوگ لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نہیں بگاڑسکوگے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔“ (٣٩) التوبہ
40 ” اگر تم اس کی مدد نہ کرو توبلاشبہ اللہ نے اس کی مدد کی جب اسے کفار نے نکال دیا، جب وہ دو میں دوسراتھا، جب وہ دونوں غار میں تھے جب وہ اپنے ساتھی سے فرما رہے تھے غم نہ کرو، بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ اللہ نے اس پر اپنی سکینت اتاردی اور انہیں ایسے لشکروں کے ساتھ قوت دی جو تم نے نہیں دیکھے اور ان لوگوں کی بات نیچی کردی جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی بات ہی سب سے اونچی ہے اور اللہ سب پر غالب خوب حکمت والاہے۔“ (٤٠) التوبہ
41 ” نکلو ہلکے اور بوجھل اور اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ اللہ کے راستے میں جہاد کرو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم علم رکھنے والے ہو۔“ (٤١) التوبہ
42 ” اگر جلدی ملنے والا اور درمیانہ سفرہوتا تو وہ ضرور آپ کے پیچھے آتے لیکن انہیں سفرکی دوری مشکل نظر آئی اور عنقریب وہ اللہ کی قسمیں کھائیں گے کہ اگر ہم طاقت رکھتے تو تمہارے ساتھ ضرور نکلتے وہ اپنے آپ کو ہلاک کر رہے ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ بے شک وہ جھوٹے ہیں۔“ (٤٢) التوبہ
43 ” اللہ نے آپ کو معاف کردیا آپ نے انہیں کیوں اجازت دی یہاں تک کہ آپ کے لیے وہ لوگ واضح ہوجاتے جنہوں نے سچ کہا اور جھوٹوں کو بھی جان لیتا۔ (٤٣) التوبہ
44 وہ لوگ آپ سے اجازت نہیں مانگیں گے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں کہ اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کریں اور اللہ متقی لوگوں کو خوب جاننے والاہے۔ (٤٤) التوبہ
45 آپ سے اجازت صرف وہ لوگ مانگتے ہیں جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں تو وہ اپنے شک میں حیران پھرتے ہیں۔“ (٤٥) التوبہ
46 ” اور اگر وہ نکلنے کا ارادہ رکھتے تو اس کے لیے کچھ سامان ضرور تیار کرتے لیکن اللہ نے ان کا اٹھناپسند نہیں کیا انہیں روک دیا اور کہہ دیا گیا کہ بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو۔ (٤٦) التوبہ
47 اگر وہ تم میں نکلتے تو خرابی کے سوا تم میں کسی چیز کا اضافہ نہ کرتے اور تم میں فتنہ کی غرض سے تمہارے درمیان دوڑتے پھرتے اور تم میں کچھ ان کی باتیں کان لگاکر سننے والے ہیں اور اللہ ان ظالموں کو خوب جاننے والاہے۔“ (٤٧) التوبہ
48 ” بے شک انہوں نے اس سے پہلے بھی فتنہ ڈالنا چاہا اور آپ کے لیے کئی معاملات الٹ پلٹ کیے یہاں تک کہ حق آپہنچا اور اللہ کا حکم غالب ہوگیا حالانکہ وہ ناپسند کرنے والے تھے۔ (٤٨) التوبہ
49 اور ان میں سے وہ ہے جو کہتا ہے مجھے اجازت دیجیے مجھے فتنہ میں نہ ڈالیں۔ آگاہ رہو کہ وہ فتنے میں تو پڑے ہوئے ہیں اور بے شک جہنم کافروں کو ضرور گھیرنے والی ہے۔“ (٤٩) التوبہ
50 ” اگر آپ کو کوئی بھلائی پہنچے تو انہیں بری لگتی ہے اور اگر آپ کو کوئی مصیبت پہنچے تو کہتے ہیں ہم نے تو پہلے ہی اپنا بچاؤ کرلیا تھا اور اس حال میں وہ بہت خوش پھرتے ہیں۔ (٥٠) التوبہ
51 فرما دیں ہمیں اس کے سواہرگز کوئی نقصان نہ پہنچے گا جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دیا وہی ہمارا مالک ہے اور اللہ ہی پر ایمان والوں کو بھروسہ کرنا چاہیے۔“ (٥١) التوبہ
52 ” فرمادیں تم ہمارے بارے میں دوبہترین چیزوں میں سے ایک کے سوا کس کا انتظار کرتے ہو اور ہم تمہارے بارے میں انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ تمہیں اپنی طرف سے کوئی عذاب پہنچائے یا ہمارے ہاتھوں سے۔ سو انتظار کرو بے شک ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والے ہیں۔“ (٥٢) التوبہ
53 ” فرما دیں کہ خوشی سے خرچ کرو یا ناخوشی سے ہرگز تم سے قبول نہیں کیا جائے گا بے شک تم نافرمان لوگ ہو۔ (٥٣) التوبہ
54 اور انہیں کوئی چیز مانع نہیں ہوئی ان کی خرچ کی ہوئی چیز قبول ہے سوائے یہ بات کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور وہ نماز کو نہیں آتے مگر سستی سے اور خرچ نہیں کرتے مگر ناگواری سے۔“ (٥٤) التوبہ
55 ” نہ حیرت میں ڈالیں آپ کو ان کے مال اور اولاد اللہ چاہتا ہے کہ انہیں ان کے ذریعے دنیا کی زندگی میں عذاب دے اور ان کی جانیں کفر کی حالت میں نکلیں۔ (٥٥) التوبہ
56 اور وہ اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ بے شک وہ تم میں سے ہیں، حالانکہ وہ تم میں سے نہیں اور لیکن وہ ڈرپوک لوگ ہیں“ (٥٦) التوبہ
57 ” اگر وہ کوئی پناہ کی جگہ پائیں یا کوئی غاریں یاگھس بیٹھنے کی جگہ تو اس کی طرف بھاگ جائیں اس حال میں کہ وہ رسیاں تڑا رہے ہوں۔“ (٥٧) التوبہ
58 ” اور ان میں سے وہ ہیں جو آپ پر صدقات (کی تقسیم) کے بارے میں طعن کرتے ہیں اگر انہیں ان میں سے دے دیا جائے تو خوش ہوجاتے ہیں اور اگر انہیں ان میں سے نہ دیا جائے تو وہ ناراض ہوجاتے ہیں۔ (٥٨) التوبہ
59 اور کاش کہ واقعی وہ اس پر راضی ہوجاتے جو انہیں اللہ اور اس کے رسول نے دیا اور کہتے کہ اللہ کافی ہے جلدہی اللہ اور اس کا رسول ہمیں اپنے فضل سے دے گا۔ بے شک ہم اللہ ہی کی طرف رغبت کرنے والے ہیں۔“ (٥٩) التوبہ
60 ” صدقات تو صرف فقیروں اور مسکینوں کے لیے اور ان پر مقرر عاملوں کے لیے ہیں اور ان کے لیے جن کے دلوں میں الفت ڈالنی مقصود ہے اور گردنیں چھڑانے میں اور تاوان بھرنے والوں میں اور اللہ کے راستے میں اور مسافر کے لیے یہ اللہ کی طرف سے ایک فریضہ ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، حکمت والاہے۔“ (٦٠) التوبہ
61 ” اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو نبی کوتکلیف دیتے ہیں اور کہتے ہیں وہ تو کان کا کچا ہے۔ فرما دیں وہ تمہارے لیے خیر کا کان ہے اللہ پر اور مومنوں کی بات کا یقین کرتا ہے اور ایمان والوں کے لیے رحمت ہے اور جو لوگ اللہ کے رسول کو تکلیف دیتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔“ (٦١) التوبہ
62 ” تمہیں خوش کرنے کے لیے اللہ کی قسم کھاتے ہیں، حالانکہ اللہ اور اس کا رسول زیادہ حق دار ہے کہ وہ اسے خوش کریں اگر وہ مومن ہیں۔ (٦٢) التوبہ
63 کیا انہیں نہیں معلوم کہ حقیقت یہ ہے کہ جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرے گا یقیناً اس کے لیے جہنم کی آگ ہے اس میں ہمیشہ رہنے والا ہوگا یہی بہت بڑی ذلت ہے۔“ (٦٣) التوبہ
64 ” منافق اس بات سے ڈرتے ہیں کہ ان پر کوئی ایسی سورت اتاری جائے جو انہیں وہ بتادے جو ان کے دلوں میں ہے فرما دیں تم مذاق کرتے رہو، بے شک اللہ ان باتوں کو ظاہر کرنے والا ہے جن سے تم ڈرتے ہو۔ (٦٤) التوبہ
65 اور بلاشبہ اگر آپ ان سے پوچھیں تو یقیناً کہیں گے ہم تو صرف شغل اور دل لگی کر رہے تھے۔ فرمادیں کیا تم اللہ اور اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ مذاق کرتے ہو؟ (٦٥) التوبہ
66 نہ عذر پیش کروبے شک تم اپنے ایمان کے بعدکافر ہوچکے۔ ہم تم میں ایک گروہ کو معاف کردیں تو ایک گروہ کو عذاب دیں گے اس وجہ سے کہ یقیناً وہ مجرم تھے۔“ (٦٦) التوبہ
67 ” منافق مرد اور منافق عورتیں یہ ایک دوسرے سے ہیں وہ برائی کا حکم دیتے ہیں اور نیکی سے منع کرتے ہیں اور اپنے ہاتھ بند رکھتے ہیں وہ اللہ کو بھول گئے تو اللہ نے بھی انہیں بھلا دیا یقیناً منافق نافرمان ہیں۔ (٦٧) التوبہ
68 اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں سے جہنم کی آگ کا وعدہ کیا ہے اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں وہی ان کو کافی ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی اور ان کے لیے ہمیشہ رہنے والاعذاب ہے۔“ (٦٨) التوبہ
69 ” ان لوگوں کی طرح جو تم سے پہلے تھے وہ قوت میں تم سے زیادہ اور اموال اور اولاد میں بہت زیادہ تھے وہ اپنے حصے سے فائدہ اٹھا چکے تم نے اپنے حصے سے فائدہ اٹھایا، جس طرح ان لوگوں نے اپنے حصے سے فائدہ اٹھایا جو تم سے پہلے تھے اور تم نے بھی فضول باتیں کیں، جس طرح انہوں نے فضول باتیں کیں۔ یہی لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوگئے اور یہی خسارہ پانے والے ہیں۔“ (٦٩) التوبہ
70 ” کیا ان کو ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو ان سے پہلے تھے ؟ نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور ابراہیم کی قوم اور مدین والے اور الٹی ہوئی بستیوں والے ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے۔ اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا لیکن وہ اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے۔“ (٧٠) التوبہ
71 ” اور مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں وہ نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانتے ہیں یہی لوگ ہیں جن پر اللہ یقیناً رحم کرے گا بے شک اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والاہے۔“ (٧١) التوبہ
72 ” اللہ نے مومن مردوں اور مومن عورتوں سے ایسے باغات کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور پاک، صاف رہنے کے لیے مکانات کا جو ہمیشگی کے باغوں میں ہوں گی اور اللہ کی رضامندی سب سے بڑی نعمت ہے یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔“ (٧٢) التوبہ
73 ” اے نبی ! کافروں اور منافقوں سے جہاد کرو۔ اور ان پر سختی کرو۔ ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ پلٹ کرجانے کی بری جگہ ہے۔“ (٧٣) التوبہ
74 ” وہ اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ انہوں نے بات نہیں کہی، حالانکہ یقیناً انہوں نے کفرکی بات کہی اور اسلام لانے کے بعد کافر ہوگئے اور اس چیز کا ارادہ کیا جو انہیں نہیں ملی اور انہوں نے اس کے سوا کسی چیز کا انتقام نہیں لیا کہ اللہ اور اس کے رسول نے انہیں اپنے فضل سے غنی کردیا، پس اگر وہ توبہ کریں تو ان کے لیے بہتر ہوگا اور اگر منہ پھیرلیں تو اللہ انہیں دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب دے گا اور زمین میں نہ ان کا کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگار۔“ (٧٤) التوبہ
75 ” اور ان میں سے بعض وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا کہ اگر اس نے ہمیں اپنے فضل سے عطا فرمایا تو ہم ضرور صدقہ کریں گے اور ضرور نیک لوگوں سے ہوجائیں گے۔ (٧٥) التوبہ
76 پھر جب اس نے انہیں اپنے فضل سے عطا فرمایا تو انہوں نے اس میں بخل کیا اور منہ موڑ گئے کیونکہ وہ بے رخی کرنے والے تھے۔ (٧٦) التوبہ
77 تواس کے نتیجے میں اس نے ان کے دلوں میں اس دن تک نفاق رکھ دیا جس میں وہ اس سے ملیں گے، اس لیے کہ انہوں نے اللہ سے کیے ہوئے وعدہ کی خلاف ورزی کی ہے اور وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ (٧٧) التوبہ
78 کیا انہیں معلوم نہیں کہ بے شک اللہ ان کے راز اور ان کی سرگوشیاں جانتا ہے اور بے شک اللہ غیبوں کو خوب جاننے والاہے۔“ (٧٨) التوبہ
79 ” صدقات میں فراخ دلی سے حصہ لینے والے ایمانداروں پر جو لگ طعن کرتے ہیں اور لوگوں پر جو اپنی محنت کے سواکچھ نہیں پاتے وہ انہیں مذاق کرتے ہیں اللہ ان سے مذاق کرے گا ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔“ (٧٩) التوبہ
80 ” ان کے لیے بخشش مانگیں یا نہ مانگیں اگر آپ ان کے لیے ستر بار بخشش کی دعا کریں گے تب بھی اللہ انہیں معاف نہیں کرے گا، اس لیے کہ بے شک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (٨٠) التوبہ
81 ” جو لگ پیچھے چھوڑ دیے گئے وہ اللہ کے رسول کے پیچھے بیٹھ رہنے پر خوش ہوگئے اور انہوں نے ناپسند کیا کہ اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ اللہ کے راستے میں جہاد کریں اور انہوں نے کہا گرمی میں مت نکلو۔ بتلادیں کہ جہنم کی آگ اس سے بہت زیادہ گرم ہے کاش وہ سمجھتے ہوتے۔ (٨١) التوبہ
82 بس وہ کم ہنسیں اور بہت زیادہ روئیں اس کے بدلے جو وہ کماتے ہیں۔“ (٨٢) التوبہ
83 ” پھر اگر اللہ آپ کو ان میں سے کسی گروہ کی طرف واپس لے آئے وہ پھر آپ سے لڑائی کے لیے نکلنے کی اجازت مانگیں تو آپ فرما دیں تم میرے ساتھ کبھی نہیں نکل سکتے اور میرے ساتھ مل کر کبھی کسی دشمن سے نہیں لڑسکتے بے شک تم پہلی مرتبہ بیٹھ رہنے پر خوش ہوئے بس پیچھے رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو۔“ (٨٣) التوبہ
84 ” اور ان میں سے جو کوئی مرجائے اس کا جنازہ نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا، بے شک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا اور اس حال میں مرے کہ وہ نافرمان تھے۔“ (٨٤) التوبہ
85 ” اور آپ کو ان کے اموال اور ان کی اولاد تعجب میں نہ ڈالیں اللہ چاہتا ہے کہ انہیں دنیا میں ان کے ذریعے سزا دے اور ان کی جانیں کفر کی حالت میں نکلیں۔“ (٨٥) التوبہ
86 ” اور جب کوئی سورۃ نازل کی جاتی ہے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ساتھ مل کر جہاد کرو۔ ان میں سے دولت مند آپ سے اجازت مانگتے ہیں اور کہتے ہیں ہمیں چھوڑ دے کہ ہم بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ ہوجائیں۔ (٨٦) التوبہ
87 وہ اس پر راضی ہوگئے کہ پیچھے رہنے والی عورتوں کے ساتھ ہوجائیں اور ان کے دلوں پر مہر کردی گئی، لہٰذاوہ نہیں سمجھتے۔“ (٨٧) التوبہ
88 ” لیکن رسول نے اور ان لوگوں نے جو اسکے ساتھ ایمان لائے اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کیا اور یہی لوگ ہیں جن کے لیے بھلائیاں ہیں اور یہی فلاح پانے والے ہیں۔ (٨٨) التوبہ
89 اللہ نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں یہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔“ (٨٩) التوبہ
90 ” اور دیہاتیوں میں سے کئی بہانے بنانے والے آئے تاکہ انہیں اجازت دی جائے اور وہ لوگ بیٹھ رہے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے جھوٹ بولا ان میں سے جن لوگوں نے کفر کیا جلد ہی انہیں درد ناک عذاب ہوگا۔“ (٩٠) التوبہ
91 ” کوئی حرج نہیں کمزوروں پر، نہ بیماروں پر اور نہ ان لوگوں پر جو خرچ کرنے کے لیے کوئی چیز نہیں پاتے جب کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے مخلص ہوں نیکی کرنے والوں پر اعتراض کی کوئی گنجائش نہیں اور اللہ بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔“ التوبہ
92 ” اور نہ ان لوگوں پر کوئی گناہ ہے جو آپ کے پاس آئے ہیں تاکہ تو انہیں سواری دے تو آپ نے کہا کہ میں کوئی چیز نہیں پاتا جس پر تمہیں سوار کروں تو وہ اس حال میں واپس ہوئے کہ ان کی آنکھیں آنسوؤں سے بہہ رہی تھیں اس غم سے کہ وہ خرچ کرنے کے لیے کچھ نہیں پاتے۔“ (٩٢) التوبہ
93 ” گناہ تو ان لوگوں پر ہے جو آپ سے اجازت مانگتے ہیں، حالانکہ وہ دولت مند ہیں وہ اس بات پر راضی ہوگئے ہیں کہ پیچھے رہنے والی عورتوں کے ساتھ ہوجائیں اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر کردی سو وہ نہیں جانتے۔“ (٩٣) التوبہ
94 ” تمہارے سامنے بہانے پیش کریں گے، جب تم ان کی طرف واپس لوٹو گے، فرما دیں کہ بہانے مت کرو، ہم تم پر ہرگز نہیں یقین کریں گے، بے شک اللہ تعالیٰ نے ہمیں تمھارے متعلق بتا چکا ہے۔ اور عنقریب اللہ اور اس کا رسول تمھارا عمل دیکھیں گے، پھر تم ہر پوشیدہ اور ظاہر چیز کو جاننے والے اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے وہ تمھیں خبر دے گا جو کچھ تم عمل کرتے رہے تھے۔“ (٩٤) التوبہ
95 ” وہ عنقریب تمھارے سامنے اللہ کی قسمیں اٹھائیں گے جب تم ان کی طرف لوٹو گے تاکہ تم ان سے اعراض کرو سو ان سے اعراض کرو، بے شک وہ گندے ہیں اور ان کا ٹھکانہ جہنم ہے، اس کے سبب جو وہ کماتے رہے ہیں۔“ (٩٥) التوبہ
96 ” تمہارے لیے قسمیں اٹھائیں گے، تاکہ تم ان سے راضی ہوجاؤ۔ اگر تم ان سے راضی ہوجاؤ تو یقیناً اللہ نافرمان لوگوں سے راضی نہیں ہوگا۔“ (٩٦) التوبہ
97 ” دیہاتی لوگ کفر اور نفاق میں زیادہ سخت ہیں اور زیادہ امکان ہے کہ وہ احکام نہ جانیں جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کیے ہیں اور اللہ خوب جاننے والا، خوب حکمت والا ہے۔“ (٩٧) التوبہ
98 ” اور کچھ ایسے دیہاتی ہیں کہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے جرمانہ سمجھتے ہیں اور تم پر حالات کی گردشوں کا انتظار کرتے ہیں، انھی پر برا وقت آئے گا اور اللہ خوب سننے والا، خوب جاننے والاہے۔“ (٩٨) التوبہ
99 ” اور کچھ دیہاتی وہ ہیں جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں اور جو کچھ وہ خرچ کرتے ہیں اسے اللہ کی قربتوں اور رسول کی دعاؤں کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ آگاہ رہو ! یقیناً صدقہ ان کے لیے قربت کا ذریعہ ہے، عنقریب انھیں اللہ اپنی رحمت میں لے گا۔ بے شک اللہ بہت بخشنے، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ (٩٩) التوبہ
100 ” اور سب سے پہلے لوگ ہیں جو مہاجرین اور انصار میں سے سبقت کرنے والے ہیں اور وہ لوگ جنہوں نے نیک کاموں میں ان کی اتباع کی اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اللہ پر راضی ہوگئے۔ اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ ہمیش رہنے والے ہیں۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ (١٠٠) التوبہ
101 ” اور تمھارے ارد گرد کے جو دیہاتی ہیں ان میں کچھ منافق ہیں اور کچھ اہل مدینہ میں سے بھی جو نفاق پر اڑے ہوئے ہیں، آپ انھیں نہیں جانتے، ہم انھیں جانتے ہیں۔ عنقریب ہم انھیں دو بار عذاب دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے۔“ (١٠١) ” التوبہ
102 اور کچھ دوسرے ہیں جنھوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا کچھ عمل نیک اور کچھ برے کیے، قریب ہے اللہ ان پر توجہ فرمائے۔ یقیناً اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ (١٠٢) التوبہ
103 ” ان کے مالوں سے صدقہ وصول کیجیے، اس کے ساتھ انھیں پاک، صاف کیجیے اور ان کے لیے دعا کیجیے، بے شک آپ کی دعا ان کے لیے باعث سکون ہے اور اللہ خوب سننے، خوب جاننے والا ہے۔“ (١٠٣)’ التوبہ
104 ’ کیا وہ نہیں جانتے کہ یقیناً اللہ اپنے بندوں کی توبہ اور صدقہ قبول کرتا ہے اور یقیناً اللہ توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ (١٠٤) التوبہ
105 ” اور فرما دیجیے عمل کرو، پس عنقریب اللہ تمھارا عمل اور اس کا رسول اور مومن دیکھیں گے اور عنقریب تم چھپی اور کھلی بات کو جاننے والے اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ وہ تمھیں خبر دے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔“ (١٠٥) التوبہ
106 ” کچھ اور ہیں جو اللہ کے حکم سے چھوڑ دیے گئے ہیں، چاہے انھیں سزا دے اور چاہے وہ ان پر متوجہ ہوجائے۔ اور اللہ خوب جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔“ (١٠٦) التوبہ
107 ” اور وہ لوگ جنھوں نے مسجد بنائی تکلیف دینے اور کفر پھیلانے اور ایمان والوں کے درمیان تفریق ڈالنے کے لیے اور گھات لگانے کے لیے جنھوں نے اس سے پہلے اللہ اور اس کے رسول سے لڑائی کی اور یقیناً وہ ضرور قسمیں اٹھائیں گے کہ ہم نے بھلائی کے سوا کچھ ارادہ نہیں کیا اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ بے شک وہ جھوٹے ہیں۔“ (١٠٧) التوبہ
108 آپ اس میں کبھی کھڑے نہ ہوں۔ یقیناً وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے تقویٰ پر رکھی گئی زیادہ حق رکھتی ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں۔ اس میں ایسے آدمی ہیں جو پاک رہنا پسند کرتے ہیں اور اللہ پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔“ (١٠٨) التوبہ
109 ” کیا وہ شخص، جس نے اس عمارت کی بنیاد اللہ کے خوف اور اس کی رضا مندی پر رکھی، بہتر ہے، یا وہ جس نے اس عمارت کی بنیاد نیچے سے کھوکھلے تو دے کے کنارے پر رکھی، جو گرنے ہی والا تھا ؟ پس وہ اسے لے کر جہنم کی آگ میں گرگیا اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (١٠٩) ” التوبہ
110 انھوں نے جو عمارت بنائی ہے، ہمیشہ ان کے دلوں میں بے چینی کا باعث بنی رہے گی مگر اس صورت میں کہ ان کے دل ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں اور اللہ خوب جاننے والا، خوب حکمت والا ہے۔“ (١١٠) التوبہ
111 ” یقیناً اللہ نے ایمان والوں سے ان کی جانیں اور ان کے اموال خرید لیے ہیں۔ اس کے بدلے کہ یقیناً ان کے لیے جنت ہے، وہ اللہ کے راستے میں لڑتے ہیں، پس قتل کرتے ہیں اور قتل کیے جاتے ہیں، تورات اور انجیل اور قرآن میں اللہ کے ذمے پکا وعدہ ہے اور اللہ سے زیادہ اپنا وعدہ پورا کرنے والا کون ہوسکتا ہے ؟ اس سودے پر خوب خوش ہوجاؤ جو تم نے اللہ سے کیا ہے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔“ (١١١) التوبہ
112 ”(وہ مومن) توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، حمد کرنے والے، روزہ رکھنے والے، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، نیکی کا حکم دینے والے، برائی سے منع کرنے والے اور اللہ کی حدوں کی حفاظت کرنے والے ہیں اور ایمان والوں کو خوش خبری دیجیے۔“ (١١٢) التوبہ
113 ” نبی اور ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے ہیں جائز نہیں اس کے بعد کہ ان پر واضح ہوگیا کہ وہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں، خواہ وہ رشتہ دار ہوں، بلاشبہ وہ جہنمی ہیں۔“ (١١٣) التوبہ
114 ” اور ابراہیم کا اپنے باپ کے لیے بخشش طلب کرنا صرف اس وعدہ کی وجہ سے تھا جو وہ اپنے باپ سے کرچکے تھے پھر جب اس کے لیے واضح ہوگیا کہ اس کا باپ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بیزار ہوگئے۔ بے شک ابراہیم بہت آہ زاری کرنے والے اور حوصلہ مند تھے۔“ (١١٤) التوبہ
115 ” اور اللہ کبھی ایسا نہیں کرتا کہ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد اسے گمراہ کرے، یہاں تک کہ ان کے لیے وہ چیزیں واضح کر دے جن سے انھیں بچنا چاہیے۔ بے شک اللہ ہر چیز کو اچھی طرح جاننے والا ہے۔“ (١١٥) ” التوبہ
116 بے شک اللہ ہی ہے جس کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے، وہی زندگی بخشتا اور موت دیتا ہے اور اللہ کے سوا تمھارا نہ کوئی دوست ہے اور نہ کوئی مددگار۔“ (١١٦) التوبہ
117 ” بلاشبہ اللہ نے نبی پر توجہ فرمائی اور مہاجرین و انصار پر بھی، جو تنگی کے وقت ان کے ساتھ رہے، اس کے بعد کہ قریب تھا کہ ان میں سے ایک گروہ کے دل ٹیڑھے ہوجائیں، پھر ان پر توجہ فرمائی۔ یقیناً وہ ان پر شفقت کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ (١١٧) ” التوبہ
118 باوجود اس کے کہ فراخ تھی اور ان پر ان کی جانیں تنگ ہوگئیں اور انہوں نے یقین کرلیا اللہ کے سوا کہیں پناہ گاہ نہیں پھر اللہ نے ان پر مہربانی کے ساتھ توجہ فرمائی، تاکہ وہ توبہ کریں۔ یقیناً اللہ ہی ہے توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ (١١٨) ” التوبہ
119 اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کے ساتھی بن جاؤ۔“ (١١٩) التوبہ
120 ” مدینہ والوں اور ان کے آس پاس جو دیہاتی ہیں، ان کے لائق نہ تھا کہ وہ رسول اللہ سے پیچھے رہتے اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو آپ کی جان سے زیادہ عزیز سمجھتے۔ یہ اس لیے کہ اللہ کے راستے میں انھیں کوئی پیاس پہنچی اور نہ کوئی تکان اور نہ کوئی بھوک اور نہ کسی ایسی جگہ پر قدم رکھے ہیں جو کافروں کو غصہ دلاتے۔ اور نہ کسی دشمن سے کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں مگر اس کے بدلے ان کے لیے نیک عمل لکھ دیا جاتا ہے۔ یقیناً اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔“ (١٢٠) ” التوبہ
121 اور نہ وہ خرچ کرتے ہیں کوئی چھوٹا اور نہ کوئی بڑا اور نہ کوئی وادی طے کرتے ہیں مگر وہ ان کے لیے لکھ لیا جاتا ہے، تاکہ اللہ انھیں اس عمل کی بہترین جزا دے جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (١٢١) التوبہ
122 ” اور ٹھیک نہیں کہ ایمان دار سب کے سب جہاد کے لیے نکل جائیں، ان میں سے کچھ لوگ کیوں نہ نکلے، تاکہ وہ دین میں سمجھ حاصل کریں اور تاکہ جب اپنی قوم کی طرف لوٹیں تو انھیں ڈرائیں، اس لیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچ جائیں۔“ (١٢٢) التوبہ
123 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! ان کفار سے لڑو جو تمھارے آس پاس ہیں اور چاہیے کہ وہ تم میں سختی پائیں اور جان لو کہ بے شک اللہ متقی لوگوں کے ساتھ ہے۔“ (١٢٣) التوبہ
124 ” اور جب بھی کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں اس نے تم میں سے کس کے ایمان میں اضافہ کیا ہے ؟ پس جو لوگ ایمان لائے، ان کے ایمان میں تو اس نے اضافہ کیا ہے اور وہ بہت خوش ہوتے ہیں۔“ (١٢٤) ” التوبہ
125 اور رہے وہ لوگ جن کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے تو اس نے ان کی پلیدی میں مزید پلیدی کا اضافہ کردیا اور وہ اس حال میں مرے کہ کافر تھے۔“ (١٢٥) التوبہ
126 ” کیا وہ نہیں دیکھتے کہ بے شک وہ ہر سال ایک یا دو مرتبہ آزمائش میں ڈالے جاتے ہیں پھر بھی وہ توبہ کرتے ہیں اور نہ ہی وہ نصیحت پکڑتے ہیں۔“ (١٢٦) ” التوبہ
127 اور جب کوئی سورۃ نازل کی جاتی ہے تو وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگتے ہیں کہ کیا تمھیں کوئی دیکھ رہا ہے ؟ پھر وہ پھر جاتے ہیں۔ اللہ نے ان کے دل پھیر دیے ہیں، کیوں کہ یقیناً وہ ایسے لوگ ہیں جو نہیں سمجھتے۔“ (١٢٧) التوبہ
128 ” بلاشبہ یقیناً تمھارے پاس تم میں سے ایک رسول آیا ہے جس پر تمھارا مشقت میں پڑنا بہت شاق گزرتا ہے، تمھاری بھلائی کے بارے میں بہت حرص رکھنے والا ہے، ایمان والوں پر بہت شفقت کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔“ (١٢٨) التوبہ
129 ” پھر اگر وہ منہ موڑیں تو فرما دیں مجھے اللہ ہی کافی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وہی عرش عظیم کا رب ہے۔“ (١٢٩) التوبہ
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم والا، نہایت مہربان ہے یونس
1 ” اآرٰ۔ یہ حکمت والی کتاب کی آیات ہیں۔“ (١) ” یونس
2 کیا لوگوں کو تعجب ہوا ہے کہ ہم نے ان میں سے ایک آدمی کی طرف وحی بھیجی کہ لوگوں کو ڈراۓ اور جو لوگ ایمان لے آئیں انھیں خوشخبری دے یقیناً ان کے لیے ان کے رب کے ہاں بہترین مقام ہے۔ کافروں نے کہا یقیناً یہ تو کھلا جادوگر ہے۔“ (٢) یونس
3 ” یقیناً تمھارا رب وہ اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمینوں کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر عرش پر بلند ہوا۔ ہر کام کی تدبیر کرتا ہے۔ اس کی اجازت کے بعد کوئی سفارش کرنے والا نہیں، وہی اللہ تمھارا رب ہے، بس اس کی عبادت کرو۔ کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے ؟“ (٣) یونس
4 ” اسی کی طرف تم سب کو لوٹ کرجانا ہے، اللہ کا وعدہ سچاہے۔ بے شک وہی پیدا کرتا ہے پھر اسے دوبارہ لوٹائے گا، تاکہ جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے انھیں انصاف کے ساتھ جزا دے اور جن لوگوں نے انکار کیا ان کے لیے کھولتے ہوئے پانی سے پینا ہے اور دردناک عذاب ہے، اس کے بدلے جو وہ کفر کیا کرتے تھے۔“ (٤) یونس
5 ” وہی ہے جس نے سورج کو تیز روشنی اور چاند کو نور بنایا اور اس کی منزلیں مقرر کیں، تاکہ تم سالوں کی گنتی اور حساب معلوم کرو۔ اللہ نے ان چیزوں کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ وہ آیات کو ان لوگوں کے لیے تفصیل سے بیان کرتا ہے جو جانتے ہیں۔“ (٥) ” یونس
6 بے شک رات اور دن کے بدلنے اور ان چیزوں میں جو اللہ نے آسمانوں اور زمین میں پیدا کی ہیں، یقیناً ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو ڈرتے ہیں۔“ (٦) یونس
7 ” بے شک جو لوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے اور دنیا کی زندگی پر خوش ہوئے اور اس پر مطمئن ہوگئے اور جو ہماری آیات سے غافل ہیں۔“ (٧) ” یونس
8 انھی لوگوں کا ٹھکانہ جہنم ہے، اس کے بدلے جو وہ کمایا کرتے تھے۔“ (٨) یونس
9 ” بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، ان کا رب ان کے ایمان کی وجہ سے ان کی رہنمائی کرے گا، ان کے نیچے سے جنت کے باغوں میں نہریں بہتی ہوں گی۔“ (٩) ” یونس
10 ان کی دعا اس میں یہ ہوگی ” اے اللہ تو پاک ہے !“ اور ان کی آپس کی دعا اس میں سلام ہوگی اور ان کی دعا کا خاتمہ یہ ہوگا کہ سب تعریف اللہ کے لیے ہے۔ جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔“ (١٠) یونس
11 ” اور اگر اللہ لوگوں کو بہت جلد بھلائی دینے کی طرح جلد نقصان پہنچائے تو ان کی طرف ان کی مدت پوری کردی جائے۔ تو جو لوگ ہماری ملاقات کی توقع نہیں رکھتے ہم انھیں چھوڑ دیتے ہیں، وہ اپنی سرکشی ہی میں حیران پھرتے ہیں۔“ (١١) یونس
12 ” اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پہلو پر بیٹھا یا کھڑا ہوا ہمیں پکارتا ہے پھر جب ہم اس کی تکلیف دور کردیتے ہیں تو اس طرح چل دیتا ہے جیسے اس نے ہمیں کسی تکلیف کے وقت، جو اسے پہنچی ہو، پکارا ہی نہیں۔ اسی طرح حد سے بڑھ جانے والوں کے لیے عمل مزین کردیے گئے جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (١٢) یونس
13 ” اور بلاشبہ ہم نے تم سے پہلے بہت سی بستیوں کو ہلاک کردیا، جب انھوں نے ظلم کیا اور ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے اور وہ ہرگز ایمان لانے والے نہ تھے۔ ہم مجرم لوگوں کو اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں۔“ (١٣) ’ یونس
14 ’ پھر ان کے بعد ہم نے تمھیں زمین میں جانشین بنا دیا، تاکہ ہم دیکھیں تم کیسے عمل کرتے ہو۔“ (١٤) یونس
15 ” اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو وہ لوگ جو ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے، کہتے ہیں کوئی قرآن اس کے سوا لے آ، یا اسے بدل دے۔ فرما دیں میرے لیے ممکن نہیں کہ میں اسے اپنی طرف سے بدل دوں، میں تو صرف اسی کی اتباع کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے، بے شک اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔“ (١٥) یونس
16 ” فرما دیں اگر اللہ چاہتا تو نہ میں اسے تمھارے سامنے پڑھتا اور نہ وہ تمھیں اس کی خبر دیتا، پس میں تو اس سے پہلے تم میں ایک عمر گزار چکا ہوں، تو کیا تم نہیں سمجھتے ؟“ (١٦) ” یونس
17 پھر اس سے بڑھ کر کون ظالم ہے جو اللہ پر کوئی جھوٹ باندھے یا اس کی آیات کو جھٹلائے۔ حقیقت یہ ہے کہ مجرم لوگ فلاح نہیں پاتے۔“ (١٧) یونس
18 اور وہ اللہ کے سوا ان چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ انہیں نقصان پہنچاتی ہیں اور نہ نفع دے سکتی ہیں اور کہتے ہیں یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔ فرما دیجیے کیا تم اللہ کو ان چیزوں کی خبر دیتے ہو جنہیں وہ نہ آسمانوں میں جانتا ہے اور نہ زمین میں ؟ وہ پاک ہے اور بہت بلند ہے ان چیزوں سے جو وہ شریک بناتے ہیں۔ یونس
19 ” اور نہیں تھے لوگ مگر ایک امت پھر انہوں نے اختلاف کیا اور اگر وہ بات نہ ہوتی جو تیرے رب کی طرف سے پہلے ہی طے ہوچکی ہے۔ تو ان کے درمیان اس بات کے بارے میں ضرور فیصلہ کردیا جاتا جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں۔“ (١٩) ” یونس
20 اور وہ کہتے ہیں اس پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اتاری گئی ؟ سو فرما دیں غیب تو صرف اللہ کے پاس ہے، پس انتظار کرو، بے شک میں بھی تمھارے ساتھ انتظار کرنے والوں سے ہوں۔“ (٢٠) یونس
21 ” اور جب ہم کسی تکلیف کے بعد لوگوں کو کوئی رحمت چکھاتے ہیں، جو انھیں پہنچی ہو، تو اچانک ہماری نشانیوں کے بارے میں کوئی نہ کوئی چال چلتے ہیں۔ فرما دیں کہ اللہ بہت جلد تدبیر کرنے والا ہے۔ بے شک ہمارے فرشتے جو چال تم چلتے ہو، لکھتے جاتے ہیں۔“ (٢١) یونس
22 ” وہی ہے جو تمھیں خشکی اور سمندر میں چلاتا ہے، یہاں تک کہ جب تم کشتیوں میں ہوتے ہو اور وہ انھیں لے کرموافق ہوا کے ساتھ چل پڑتی ہیں اور وہ اس پر خوش ہوتے ہیں تو ان کشتیوں کے مخالف ہوا آجاتی ہے اور ان پر ہر مقام سے موجیں چھاجاتی ہیں اور وہ سمجھ لیتے ہیں کہ یقیناً ان کو گھیر لیا گیا ہے، تو اللہ کو اس طرح پکارتے ہیں کہ ہر قسم کی عبادت اس کیلئے خالص کرنے والے ہوتے ہیں یقیناً اگر تو نے ہمیں اس سے نجات دے دی تو ہم ضرور شکر کرنے والوں سے ہوں گے۔“ (٢٢) ” یونس
23 پھر جب وہ انھیں نجات دے دیتا ہے تو اچانک وہ زمین میں ناحق سرکشی کرنے لگتے ہیں۔ اے لوگو! تمھاری سرکشی تمھارے ہی برخلاف ہے۔ دنیا کی زندگی کا فائدہ ہے پھر ہماری ہی طرف تمھارا لوٹ کر آنا ہے تو ہم تمھیں خبر دیں گے جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔“ (٢٣) یونس
24 ” دنیا کی زندگی کی مثال تو بس اس پانی کی سی ہے جسے ہم نے آسمان سے اتارا تو اس کے ساتھ زمین کی نباتات خوب گنجان ہوگئی، جس سے انسان اور چوپائے کھاتے ہیں، یہاں تک کہ جب زمین شاداب اور خوب مزین ہوگئی اور اس کے رہنے والے گمان کر بیٹھے کہ یقیناً وہ اس پر قادر ہیں تو رات یا دن کے وقت اس پر ہمارا حکم آگیا تو ہم نے اسے جڑ سے کاٹ کر رکھ دیا، جیسے وہ کل تھی ہی نہیں۔ اسی طرح ہم ان لوگوں کے لیے نشانیاں مفصل بیان کرتے ہیں جو سوچتے ہیں۔“ (٢٤) یونس
25 ” اور اللہ سلامتی کے گھر کی طرف بلاتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے، سیدھے راستہ کی طرف۔“ (٢٥) ” یونس
26 جن لوگوں نے بھلائی کی انہی کے لیے بہترین بدلہ اور مزید بھی اجر ہے اور ان کے چہروں پر نہ کوئی سیاہی چھائے گی اور نہ ذلت، یہی لوگ جنتی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔“ (٢٦) یونس
27 ” اور جن لوگوں نے برے کام کیے، ہر برائی کا بدلہ اس جیسا ہی ہوگا اور ان پر ذلت چھائی ہوگی، گویا ان کے چہروں پر رات کی تاریکیاں اوڑھادی گئی ہیں، جو بہت سیاہ ہے انھیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ ہوگا۔ یہی لوگ آگ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔“ (٢٧) یونس
28 ” اور جس دن ہم ان سب کو اکٹھا کریں گے پھر جنھوں نے شریک بنائے، ان سے کہیں گے اپنی جگہ ٹھہرے رہو، تم اور تمھارے شریک بھی۔ پھر ہم ان کے درمیان علیحدگی کردیں گے اور ان کے شریک کہیں گے تم ہماری عبادت نہیں کیا کرتے تھے؟“ (٢٨) ” یونس
29 ہمارے اور تمھارے درمیان اللہ ہی گواہ کافی ہے کہ بے شک ہم تمہاری عبادت سے یقیناً بے خبر تھے۔“ (٢٩) ” یونس
30 اس موقع پر ہر شخص جانچ لے گا جو اس نے آگے بھیجا اور وہ اللہ کی طرف لوٹائے جائیں گے جو ان کا حقیقی مالک ہے اور ان سے گم ہوجائے گا جو وہ افتراء باندھتے رہے۔“ (٣٠) یونس
31 ” فرما دیں کون ہے جو تمھیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے ؟ یا کون ہے جو کانوں اور آنکھوں کا مالک ہے؟ اور کون زندہ کو مردہ سے نکالتا اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے ؟ اور کون ہے جو ہر کام کی تدبیر کرتا ہے ؟ تو وہ فوراً کہیں گے ” اللہ“ تو فرما دیں پھر کیا تم ڈرتے نہیں ؟“ (٣١) ” یونس
32 سو اللہ ہی تمھارا سچا رب ہے۔ پھر سچ کے بعد گمراہی کے سوا کیا ہے ؟ بس تم کہاں پھیرے جاتے ہو۔“ (٣٢) ” یونس
33 اسی طرح ان لوگوں پر جو نافرمان ہیں، تیرے رب کی بات سچ ثابت ہوگئی کہ وہ ایمان نہیں لائیں گے۔“ (٣٣) یونس
34 ” فرما دیجیے کیا تمہارے شریکوں میں سے کوئی ہے جو پہلی بار پیدا کرے مخلوق کو پھر اسے دوبارہ پیدا کرے فرما دیں اللہ ہی پہلی بار پیدا کرتا ہے وہی دوسری بار پیدا کرے گا، تو تم کہاں بہکائے جاتے ہو ؟“ (٣٤) ” یونس
35 فرما دیں کیا تمھارے شریکوں میں سے کوئی ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرے ؟ فرما دیں اللہ حق کے لیے رہنمائی کرتا ہے تو کیا جو حق کی طرف رہنمائی کرے وہ زیادہ حق دار ہے کہ اس کی پیروی کی جائے یا وہ جو خود اس کے سوا راستہ کی راہنمائی نہیں پاتا کہ اسے راستہ بتایا جاتا ؟ تو تمھیں کیا ہے، کیسے فیصلہ کرتے ہو ؟“ (٣٥) ” یونس
36 ان میں سے اکثر گمان کے سوا کسی چیز کی پیروی نہیں کرتے۔ یقیناً گمان حق کے مقابلے میں کچھ کام نہیں آتا۔ یقیناً اللہ اچھی طرح جاننے والا ہے جو وہ کر رہے ہیں۔“ (٣٦) یونس
37 ” اور یہ قرآن بنانا ایسا نہیں کہ اللہ کے سوا کوئی خود بنالے اور لیکن یہ اس کی تصدیق ہے جو اس سے پہلے ہے اور رب العالمین کی طرف سے تفصیل ہے اس کتاب میں کوئی شک نہیں۔“ (٣٧) ” یونس
38 یا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اسے خود بنالیا ہے ؟ فرما دیں تو پھر تم بھی اس جیسی ایک سورت لے آؤ اور اللہ کے سوا جسے بلاسکو بلا لو، اگر تم سچے ہو۔“ (٣٨) یونس
39 ” بلکہ انھوں نے اس چیز کو جھٹلا دیا جس کے علم پر انھوں نے احاطہ نہیں کیا، حالانکہ اس کی حقیقت ان کے پاس نہیں آئی تھی۔ اسی طرح ان لوگوں نے جھٹلایا جو ان سے پہلے تھے۔ پھر دیکھیے ظالموں کا انجام کیسا ہوا۔“ (٣٩) ” یونس
40 اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو اس پر ایمان نہیں لاتے اور آپ کا رب فساد کرنے والوں کو خوب جاننے والاہے۔“ (٤٠) یونس
41 ” اور اگر انہوں نے جھٹلادیاتو فرما دیں کہ میرے لیے میرا عمل ہے اور تمھارے لیے تمھارا عمل ہے، تم اس سے بری ہوجو میں کرتا ہوں اور میں اس سے بری ہوں جو تم کر رہے ہو۔“ (٤١) ” یونس
42 اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو آپ کی طرف کان لگاتے ہیں، تو کیا آپ بہروں کو سناسکتے ہیں، جو سمجھ نہ رکھتے ہوں۔“ ( ٤٢) ” یونس
43 اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو آپ کی طرف دیکھتے ہیں، تو کیا آپ اندھوں کو راستہ دکھاسکتے ہیں، اگرچہ وہ نہ دیکھتے ہوں۔“ (٤٣) ” یونس
44 یقیناً اللہ لوگوں پر ظلم نہیں کرتا اور لیکن لوگ خود اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں۔“ (٤٤) یونس
45 ” اور جس دن وہ انھیں اکٹھا کرے گا گویا وہ نہیں ٹھہرے مگر دن کی ایک گھڑی، وہ ایک دوسرے کو پہچان لیں گے۔ بے شک وہ لوگ خسارے میں رہے جنھوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا اور نہ ہوئے ہدایت پانے والے۔“ (٤٥) ” یونس
46 اور اگر کبھی ہم آپ کو اس کا کچھ حصہ دکھلا دیں جس کا ہم ان سے وعدہ کرتے ہیں یا ہم آپ کو فوت کریں تو ہماری ہی طرف ان کا بھی لوٹ کر آنا ہے، اللہ اس پر اچھی طرح گواہ ہے جو وہ کر رہے ہیں۔“ ( ٤٦) ” یونس
47 اور ہر امت کے لیے ایک رسول ہے تو جب ان کا رسول آتا ہے تو ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جاتا ہے اور وہ ظلم نہیں کیے جاتے۔“ (٤٧) ” یونس
48 اور وہ کہتے ہیں یہ وعدہ کب پورا ہوگا، اگر تم سچے ہو۔“ (٤٨) یونس
49 ” فرما دیجیے میں اپنی ذات کے لیے نفع و نقصان کا مالک نہیں ہوں مگر جو اللہ چاہے۔ ہر امت کے لیے ایک وقت ہے، جب ان کا وقت آجاتا ہے تو وہ نہ ایک گھڑی پیچھے رہتے ہیں اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔“ ( ٤٩) یونس
50 ” فرما دیں تم بتلاؤ اگر تم پر اس کا عذاب رات یا دن کو آجائے تو مجرم اس میں سے کون سی چیز جلدی طلب کریں گے۔“ (٥٠) ” یونس
51 کیا جب وہ واقع ہوجائے گا تو پھر اس پر ایمان لاؤ گے ؟ کیا اب ! حالانکہ تم اس کو جلدی مانگا کرتے تھے۔“ (٥١) ” یونس
52 پھر ان لوگوں سے جنھوں نے ظلم کیا کہا جائے گا چکھو ہمیشگی کا عذاب، تمھیں بدلہ نہیں دیا جائے گا مگر وہی جو تم کماتے رہے۔“ ( ٥٢) ” یونس
53 اور وہ آپ سے پوچھتے ہیں کیا یہی حق ہے ؟ تو فرما دیجیے ہاں ! مجھے اپنے رب کی قسم ! یقیناً یہی حق ہے اور تم ہرگز عاجز کرنے والے نہیں ہو۔“ (٥٣) یونس
54 ” اور اگر یقیناً ہر شخص کے لیے جس نے ظلم کیا ہے، وہ سب کچھ ہو جو زمین میں ہے تو وہ اسے ضرور فدیے میں دے دے گا اور وہ پریشانی کو چھپائیں گے جب عذاب کو دیکھیں گے اور ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور وہ ظلم نہیں کیے جائیں گے۔“ ( ٥٤) یونس
55 ” سن لو! آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ ہی کا ہے۔ خبرداربے شک اللہ کا وعدہ حق ہے۔ لیکن ان کے اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ (٥٥) ” یونس
56 وہی زندہ کرتا ہے اور وہی مارتا ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔“ (٥٦) یونس
57 ” اے لوگو! یقیناً تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے ایک نصیحت آگئی اور جو سینوں میں ہے اس کے لیے سراسر شفا ہے اور ایمان والوں کے لیے ہدایت اور رحمت آئی ہے۔“ (٥٧) یونس
58 ” فرما دیں اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کے ساتھ، چاہیے کہ وہ خوش ہوجائیں۔ یہ اس سے بہتر ہے وہ جو جمع کرتے ہیں۔“ (٥٨) یونس
59 ” فرما دیجیے کیا تم نے دیکھا جو رزق اللہ نے تمھارے لیے نازل کیا، پھر تم نے اس میں سے کچھ حرام اور کچھ حلال بنا لیا۔ پوچھیں کیا اللہ نے تمھیں اجازت دی ہے یا تم اللہ پر جھوٹ باندھ رہے ہو۔“ (٥٩) ” یونس
60 اور کیا گمان ہے ان لوگوں کو جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں، قیامت کے بارے میں؟ یقیناً اللہ لوگوں پر بڑے فضل والا ہے۔ لیکن ان میں سے اکثر ناشکرے ہیں۔“ (٦٠) یونس
61 ” اور نہیں ہوتے آپ کسی حالت میں اور نہ اس کی طرف سے آنے والے قرآن میں سے کچھ تلاوت کرتے ہیں اور نہ تم کوئی عمل کرتے ہو مگر ہم تم پر گواہ ہوتے ہیں، جب تم اس میں شروع ہوتے ہو اور تیرے رب سے کوئی ذرہ بھر چیز نہ زمین میں پوشیدہ ہوتی ہے اور نہ آسمان میں اور نہ اس سے کوئی چھوٹی چیز ہے اور نہ بڑی مگر واضح کتاب میں موجود ہے۔“ (٦١) یونس
62 ” سن لو! یقیناً اللہ کے دوستوں پر، نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔“ (٦٢) ” یونس
63 وہ جو ایمان لائے اور ڈرتے رہے۔“ (٦٣) ” یونس
64 ان کے لیے دنیا کی زندگی میں خوشخبری ہے اور آخرت میں بھی۔ اللہ کے ارشادات میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔“ (٦٤) یونس
65 ” اور آپ کو ان کی باتیں پریشان نہ کریں، یقیناً عزت اللہ ہی کے لیے ہے، وہی خوب سننے والا، خوب جاننے والاہے۔“ (٦٥) یونس
66 ” سن لو! یقیناً جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اللہ ہی کے لیے ہے اور جو لوگ اللہ کے سوا کسی کو پکارتے ہیں وہ کسی قسم کے شریکوں کی پیروی نہیں کررہے۔ وہ گمان کے سوا کسی چیز کی پیروی نہیں کرتے اور وہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ اٹکل لگاتے ہیں۔“ (٦٦) ” یونس
67 وہی ہے جس نے تمھارے لیے رات بنائی، تاکہ تم اس میں سکون حاصل کرو اور دن کو دکھانے والابنایا۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں جو سنتے ہیں۔“ (٦٧) یونس
68 ” انھوں نے کہا اللہ نے اولاد بنا رکھی ہے۔ وہ پاک ہے، وہ بے پروا ہے، اسی کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، تمھارے پاس اس کی اولاد بنانے کی کوئی دلیل نہیں، کیا تم اللہ پر وہ کچھ کہتے ہو جو تم نہیں جانتے؟“ (٦٨) یونس
69 یونس
70 یونس
71 ” اور انھیں نوح کی خبر پڑھ کر سنائیں جب اس نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم! اگر میرا کھڑا ہونا اور اللہ کی آیات کے ساتھ میرا نصیحت کرنا تم پر گراں گزرتا ہے تو میں نے اللہ ہی پر بھروسہ کیا ہے، پس تم اپنا معاملہ اپنے شرکاء کے ساتھ مل کرمتفقہ فیصلہ کرلو پھر تمہارا معاملہ تم پر کسی طرح مبہم نہ رہے پھر میرے ساتھ کر گزرو اور مجھے مہلت نہ دو۔“ (٧١) ’ یونس
72 ’ پھر اگر تم منہ موڑ لو تو میں نے تم سے کوئی اجر نہیں مانگا، میرا اجر تو اللہ کے سوا کسی کے ذمے نہیں اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں فرماں برداروں سے ہوں۔“ (٧٢) ” یونس
73 پس انھوں نے اسے جھٹلا دیا تو ہم نے اسے نجات دی اور ان کو بھی جو اس کے ساتھ تھے کشتی میں اور انھیں جانشین بنایا اور ان لوگوں کو غرق کردیا جنھوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا۔ آپ پس دیکھیں انجام کیسا ہوا ڈرائے گئے لوگوں کا۔“ (٧٣) یونس
74 ” پھر اس کے بعد ہم نے کئی پیغمبر ان کی قوم کی طرف بھیجے تو وہ ان کے پاس واضح دلائل لے کر آئے۔ پس وہ ہرگز نہ ہوئے کہ اس پر ایمان لاتے جسے اس کو پہلے جھٹلا چکے تھے۔ اسی طرح ہم حد سے گزرنے والوں کے دلوں پر مہرلگا دیتے ہیں۔“ (٧٤) یونس
75 ” پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف اپنی آیات دے کر بھیجا تو انھوں نے تکبر کیا اور تھے وہ مجرم لوگ۔“ (٧٥) یونس
76 ” تو جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آیا تو کہنے لگے یقیناً یہ تو واضح طور جادو ہے۔“ (٧٦) ” یونس
77 موسیٰ نے کہا کیا تم حق کے بارے میں یہ کہتے ہو، جب وہ تمھارے پاس آیا۔ کیا یہ جادو ہے ؟ حالانکہ جادوگر فلاح نہیں پاتے۔“ (٧٧) یونس
78 ” انھوں نے کہا کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ ہمیں اس راہ سے پھیر دے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے اور اس سرزمین میں تم دونوں ہی کو بڑائی مل جائے اور ہم تم دونوں کو کسی صورت ماننے والے نہیں ہیں۔“ (٧٨) یونس
79 ” اور فرعون نے کہا میرے پاس ہر ماہر جادوگر لے کر آؤ۔“ (٧٩) ” یونس
80 تو جب جادوگر آگئے تو موسیٰ نے ان سے کہا ڈالو جو کچھ تم ڈالنے والے ہو۔“ (٨٠) ” یونس
81 جب انھوں نے ڈالا، موسیٰ نے کہا تم جو کچھ لائے ہو یہ تو جادو ہے، یقیناً اللہ اسے جلدی جھوٹا ثابت کردے گا۔ بے شک اللہ مفسدوں کا کام درست نہیں کرتا۔“ (٨١) ” یونس
82 اور اللہ حق کو اپنے فرمان کے ساتھ حق ثابت کردیتا ہے، خواہ مجرم ناپسند کریں۔“ (٨٢) یونس
83 ” تو موسیٰ پر اس کی قوم کے کچھ نو جوانوں کے سوا فرعون اور اس کے سرداروں کے خوف اور ان کے فتنہ میں مبتلا ہونے کی وجہ سے کوئی ایمان نہ لایا اور بلا شبہ فرعون زمین میں سرکش اور بے شک وہ حد سے بڑھنے والوں میں سے ہے۔“ (٨٣) ” یونس
84 اور موسیٰ نے کہا اے میری قوم ! اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو تو اسی پر توکل کرو، اگر تم فرمانبردار ہو۔“ (٨٤)’ یونس
85 ’ تو انہوں نے کہا ہم نے اللہ پر ہی توکل کیا، اے ہمارے رب ہمیں ظالم لوگوں کے سے بچا۔“ (٨٥) ” یونس
86 اور اپنی رحمت کے ساتھ ہمیں کافر لوگوں سے نجات عطا فرما۔“ (٨٦) “ یونس
87 ” اور ہم نے موسیٰ اور اسکے بھائی کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لیے مصر میں کچھ گھروں کو منتخب کرلو اور اپنے گھروں کو قبلہ رخ بنا لو نماز قائم کرو اور ایمان والوں کو خوشخبری دو۔“ (٨٧) یونس
88 ” اور موسیٰ نے کہا اے ہمارے رب ! تو نے فرعون اور اسکے سرداروں کو دنیا کی زندگی میں بہت سی زینت اور اموال عطا کیے ہیں۔ اے ہمارے رب ! ان کے مالوں کو ختم کر دے اور ان کے دلوں کو سخت کر دے، پس وہ ایمان نہ لائیں، یہاں تک کہ درد ناک عذاب دیکھ لیں۔“ (٨٨) یونس
89 ” فرمایا بلا شبہ تم دونوں کی دعا قبول کرلی گئی ہے، پس دونوں ثابت قدم رہو اور ان لوگوں کے راستے کی پیروی نہ کرنا جو نہیں جانتے۔“ (٨٩) یونس
90 ” اور ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر سے پار کیا تو فرعون اور اسکے لشکروں نے سر کشی اور زیادتی کرتے ہوئے ان کا تعاقب کیا، یہاں تک کہ جب وہ غرق ہونے لگا تو کہا کہ میں ایمان لایا یقیناً سچ یہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں فرمانبرداروں سے ہوں۔“ (٩٠) یونس
91 ” کیا اب ؟ حالانکہ تو نافرمان تھا اور تو فساد کرنیوالوں میں سے تھا۔“ (٩١) ” یونس
92 پس آج ہم تیرے بدن کو بچا لیں گے، تاکہ تو ان کے لیے عبرت بنے جو تیرے پیچھے آنے والے ہیں اور یقیناً بہت سے لوگ ہماری نشانیوں سے غفلت برتنے والے ہیں۔“ (٩٢) یونس
93 ” اور البتہ تحقیق ہم نے بنی اسرائیل کو ٹھکا نہ دیا، باعزت ٹھکا نہ، اور انہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق عطا کیا پھر انہوں نے اختلاف نہیں کیا، یہاں تک کہ ان کے پاس علم آگیا، بلاشبہ تیرا رب قیامت کے دن ان کے درمیان فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کرتے تھے۔“ (٩٣) یونس
94 ” پھر اگر آپ کو اس بارے میں کوئی شک ہو جو ہم نے آپ کی طرف نازل کیا ہے تو ان لوگوں سے پوچھ لیں جو آپ سے پہلے کتاب پڑھنے والے ہیں، بلاشبہ آپ کے پاس آپ کے رب کی طرف سے حق آیا ہے۔ سو آپ شک کرنے والوں سے نہ ہوں۔“ (٩٤) ” یونس
95 اور نہ کبھی ان لوگوں سے ہونا جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلا دیا ورنہ آپ نقصان پانے والوں سے ہوجائیں گے۔“ (٩٥) ” یونس
96 یقیناً جن پر آپ کے رب کی بات ثابت ہوچکی، کہ وہ ایمان نہیں لائیں گے۔“ (٩٦) ” یونس
97 یہاں تک ان کے پاس ہر نشانی آجائے، یہاں تک کہ وہ درد ناک عذاب دیکھ لیں۔“ (٩٧) یونس
98 ” پھر کوئی ایسی بستی کیوں نہ ہوئی جو ایمان لائی ہو تو اس کے ایمان لانے نے اسے نفع دیاہو، یونس کی قوم کے سوا جب وہ ایمان لے آئے تو ہم نے ان سے دنیا کی زندگی میں ذلت کا عذاب دور کردیا اور انہیں ایک وقت تک فائدہ پہنچایا۔“ (٩٨) یونس
99 ” اور اگر آپ کا رب چاہتا جو لوگ زمین میں ہیں سب کے سب ایمان لے آتے۔ تو کیا آپ لوگوں کو مجبور کریں گے یہاں تک کہ وہ ایمان والے ہوجائیں۔“ (٩٩) ” یونس
100 اور کسی شخص کے لیے ممکن نہیں ایمان لانا مگر اللہ کی اجازت سے اور وہ پلیدی ان لوگوں پر ڈالتا ہے جو نہیں سمجھتے۔“ (١٠٠) یونس
101 ” فرما دیں دیکھو آسمانوں اور زمین میں جو کچھ موجود ہے۔ اور نشانیاں اور تنبیہات ان لوگوں کے کام نہیں آتیں جو ایمان نہیں لاتے۔“ (١٠١) ” یونس
102 تو یہ لوگ ان لوگوں کے سے دنوں کے سوا کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں جو ان سے پہلے گزر چکے۔ فرما دیں پھر انتظار کرو، بے شک میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔“ (١٠٢) یونس
103 ” پھر ہم اپنے رسولوں کو نجات دیتے ہیں اور ایمان والوں کو بھی، اسی طرح ہم پر حق ہے کہ ہم مومنوں کو نجات دیں۔“ (١٠٣) یونس
104 ” فرما دیں اے لوگو! اگر تم میرے دین کے بارے میں کسی شک میں ہو تو میں انکی عبادت نہیں کرتا جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو اور لیکن میں اس اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہیں وفات دیتا ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں ایمان والوں میں سے ہوجاؤں۔“ (١٠٤) ” یونس
105 اور یہ کہ آپ اپنا چہرہ یکسو ہو کر اسی دین کی طرف سیدھا رکھیں اور مشرکوں سے ہرگز نہ ہونا۔“ (١٠٥) یونس
106 ” اور اللہ کو چھوڑ کر اس چیز کو مت پکاریں جو نہ آپ کو نفع دے سکتی ہے اور نہ آپ کو نقصان پہنچا سکتی ہے پھر اگر تو نے ایسا کیا تو بلاشبہ اس وقت ظالموں میں سے ہوجائے گا۔“ (١٠٦) ” یونس
107 اور اگر اللہ تجھے کوئی نقصان پہنچائے تو اس کے سوا کوئی اس کو دور کرنے والا نہیں اور اگر وہ تیرے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرلے تو اس کو رد کرنے والا نہیں۔ اس کے فضل کو کوئی ہٹانے والا نہیں، وہ اسے اپنے بندوں میں سے جسے چاہے پہنچاتا ہے اور وہی بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔“ (١٠٧) یونس
108 ” فرما دیں اے لوگو ! یقیناً تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق آگیا ہے، جس نے ہدایت کو اپنایا تو وہ اپنے ہی لیے ہدایت کے راستے پر آتا ہے اور جو گمراہ ہوا اس کی گمراہی کی ذمہ داری اسی پر ہے اور مجھے تم پر نگران نہیں بنایا۔“ (١٠٨) ” یونس
109 اور اسکی پیروی کیجیے جو آپ کی طرف وحی کی جاتی ہے اور صبر کرو یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کرے اور وہ فیصلہ کرنے والوں سے سب سے بہتر ہے۔“ (١٠٩) یونس
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم کرنے والا، نہات مہربان ہے ھود
1 ” الر۔ ایک کتاب ہے جس کی آیات محکم کی ہیں انھیں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے ایک کمال حکمت والے کی طرف سے جو خوب خبردار ہے۔“ (١) ھود
2 ” کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، یقیناً میں تمھارے لیے اس کی طرف سے ڈرانے والا اور خوش خبری دینے والاہوں۔“ (٢) ھود
3 ” اور یہ کہ اپنے رب سے مغفرت مانگو پھر اس کی طرف پلٹ آؤ تو وہ تمھیں ایک معین مدت تک اچھا فائدہ دے گا اور ہر فضل والے کو اس کا فضل دے گا اور اگر تم پھر گئے تو یقیناً میں تمھیں بڑے دن کے عذاب سے ڈراتا ہوں۔“ (٣) ھود
4 ” اللہ ہی کی طرف تمھارا لوٹنا ہے اور وہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھنے والا ہے۔“ (٤) ھود
5 ” آگاہ رہو ! بے شک وہ اپنے سینوں کو اس لیے دہرے کرتے ہیں کہ اس سے چھپے رہیں، آگاہ رہو ! جب وہ اپنے کپڑے اچھی طرح اوڑھتے ہیں اللہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں۔ یقیناً سینوں کے رازوں کو خوب جاننے والا ہے۔“ (٥) ھود
6 ” اور زمین میں کوئی چلنے والا جاندار نہیں مگر اس کا رزق اللہ ہی کے ذمہ ہے اور وہ اس کی قرار گاہ اور اس کے دفن کیے جانے کی جگہ کو جانتا ہے سب کچھ ایک کھلی کتاب میں درج ہے۔“ (٦) ھود
7 ” اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور اس کا عرش پانی پر تھا تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون اچھے عمل کرنے والا ہے اور بے شک اگر آپ کہیں کہ تم موت کے بعد ضرور اٹھائے جانے والے ہو تو جو لوگ منکر ہیں ضرور ہی کہیں گے یہ تو کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں۔“ (٧) ھود
8 ” اور بلا شبہ اگر ہم ان سے عذاب کو ایک متعین مدت تک موخر کردیں تو ضرور کہیں گے اسے کون سی چیز روک رہی ہے؟ خبردار! جس دن عذاب ان پر آئے گا تو ان سے کسی طرح ہٹایا جانے والا نہیں اور انہیں عذاب گھیر لے گا جس کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔“ (٨) ھود
9 ” اور بلاشبہ اگر ہم انسان کو اپنی رحمت سے نوازیں پھر اسے اس سے چھین لیں تو یقیناً وہ انتہائی نا امید اور بے حد ناشکرا ہوتا ہے۔“ (٩) ھود
10 ” اور اگر ہم انسان کو کسی تکلیف کے بعد کوئی نعمت عنایت کریں تو یقیناً وہ کہے گا تمام تکلیفیں مجھ سے دور ہوگئیں بلاشبہ وہ بہت اترانے والابہت فخر کرنے والا ہے۔“ (١٠) ھود
11 ” مگر وہ لوگ جنہوں نے صبر کیا اور نیک اعمال کیے ان کے لیے مغفرت اور بہت بڑا اجر ہے۔“ (١١) ھود
12 ” شایدآپ اس کا کچھ حصہ چھوڑدینے والے ہیں جو آپ کی طرف وحی کی جاتی ہے۔ اس وجہ سے کہ آپ کا سینہ تنگ ہوتا ہے۔ جو وہ کہتے ہیں کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہ اتارا گیا یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہ آیا ؟ آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں اور اللہ ہر چیز پر نگران ہے۔“ (١٢) ھود
13 ” یا وہ کہتے ہیں کہ اس نے قرآن بنا لیا ہے ؟ فرما دیں پھر اس جیسی دس سورتیں بنا کرلے آؤ اور اللہ کے سوا جسے بلا سکتے ہو بلا لو اگر تم سچے ہو۔“ (١٣) ھود
14 ” پس اگر وہ آپ کی بات قبول نہ کریں تو جان لو کہ یہ صرف اللہ کے علم سے اتارا گیا ہے اور یہ کہ اس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں تو کیا تم حکم ماننے والے ہو ؟“ (١٤) ھود
15 ” جو کوئی دنیا کی زندگی اور اس کی زینت چاہتا ہے ہم انہیں ان کے اعمال کا پورا بدلہ اسی دنیا میں دیں گے اور اس میں ان کے لیے کمی نہ کی جائے گی۔“ (١٥) ” ھود
16 یہی لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں آگ کے سوا کچھ نہیں اور برباد ہوگیا جو کچھ انہوں نے دنیا میں کیا اور ضائع ہوگیا جو کچھ وہ کرتے رہے تھے۔“ (١٦) ھود
17 ” تو کیا وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے واضح دلیل پر ہو اور اس کی طرف سے ایک گواہ اس کی تائید کر رہا ہو اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب بھی جو پیشوا اور رحمت تھی۔ یہ لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں۔ اور ان گروہوں میں سے جو اس کا انکار کرے۔ آگ ہی اس کے وعدے کی جگہ ہے۔ سو آپ اس کے بارے میں کسی شک میں نہ رہیں۔ یقیناً یہ آپ کے رب کی طرف سے حق ہے اور اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔“ (١٧) ھود
18 ” اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ بولے ؟ یہ اپنے رب کے سا منے پیش کیے جائیں گے اور گواہ کہیں گے یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ بولا۔ سن لو ! ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔“ (١٨) ” ھود
19 جو لوگ اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور اس میں کجی تلاش کرتے ہیں اور آخرت کے ساتھ انکار کرنے والے ہیں۔“ (١٩) ھود
20 ” یہ لوگ زمین میں کبھی عاجز کرنے والے نہیں اور نہ ان کے لیے اللہ کے سوا کوئی دوست ہے، ان کو دگنا عذاب دیا جائے گا کیونکہ وہ نہ سننے کی کوشش کرتے تھے اور نہ ہی دیکھا کرتے تھے۔“ (٢٠) ” ھود
21 یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو نقصان میں ڈالا۔ اور ان سے گم ہوگیا۔ جو کچھ وہ جھوٹ بولا کرتے تھے۔“ (٢١) ” ھود
22 اس میں کوئی شک نہیں کہ یقیناً وہ آخرت میں سب سے زیا دہ نقصان پانے والے ہیں۔“ (٢٢) ھود
23 بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے اور اپنے رب کے سامنے عاجزی کی۔ وہی جنتی ہیں اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔“ (٢٣) ” ھود
24 دونوں گروہوں کی مثال ایسی ہے جیسے ایک آدمی اندھا اور بہرا ہو اور دوسرا دیکھنے والا اور سننے والا کیا یہ دونوں مثال میں برابر ہیں ؟ تو کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟“ (٢٤) ھود
25 ” اور البتہ تحقیق یقیناً ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجاانہوں نے کہا بیشک میں تمہارے لیے واضح طور پر ڈرانے والاہوں۔“ (٢٥) ” ھود
26 یہ کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ بے شک میں تمھیں ایک درد ناک عذاب سے ڈرتا ہوں۔“ (٢٦) ھود
27 ” اس کی قوم میں سے وہ سردار جنہوں نے کفر کیا کہتے کہ ہم تجھے نہیں دیکھتے مگر اپنے جیسا ایک انسان اور ہم تجھے نہیں دیکھتے کہ ان لوگوں کے سوا کسی نے تیری پیروی کی ہو جو ہم میں سے کم تر ہیں سرسری رائے کے ساتھ اور ہم تمہارے لیے اپنے آپ پر کوئی برتری نہیں دیکھتے بلکہ ہم تمہیں جھوٹا سمجھتے ہیں۔“ (٢٧) ھود
28 ” حضرت نوح نے فرمایا ! اے میری قوم تم دیکھتے نہیں میں اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنی طرف سے بڑی رحمت عطا فرمائی ہے مگر وہ تم کو نظر نہ آئی کیا ہم اسے تم پر زبردستی مسلط کردیں ؟ جب کہ تم اسے ناپسند کرنے والے ہو۔“ (٢٨) ” ھود
29 اے میری قوم! میں تم سے اس کام پر کسی اجر کا سوال نہیں کرتا میرا اجر اللہ کے سوا کسی پر نہیں اور نہ میں ان لوگوں کو دھتکارنے والا ہوں جو ایمان والیہیں۔ یقیناً وہ اپنے رب سے ملنے والے ہیں۔ لیکن میں دیکھتا ہوں تم وہ لوگ ہو جو جہالت اختیا رکیے ہوئیہو۔“ (٢٩) ” ھود
30 اور اے میری قوم ! اللہ کے مقابلے میں کون میری مدد کرے گا اگر میں انہیں دھتکاردوں ؟ کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے ؟“ (٣٠) ھود
31 ” اور میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں اور نہ میں ان لوگوں کے بارے میں جنہیں تم حقیر دیکھتے ہو۔ یہ کہتا ہوں کہ اللہ انہیں ہرگز بھلائی نہیں دے گا۔ اللہ زیادہ جاننے والاہے جو ان کے دلوں میں ہے۔ یقیناً میں اس وقت ظالموں سے ہوں گا۔“ (٣١) ھود
32 ” انہوں نے کہا اے نوح! تحقیق تو نے ہم سے بہت ہی جھگڑا کیا۔ پس لے آ ہم پر جس کی تو ہمیں وعید سناتا ہے۔ اگر تو سچے لوگوں میں سے ہے۔“ (٣٢) ” ھود
33 اس نے کہا وہ تم پر اللہ ہی لائے گا۔ اگر اس نے چاہا اور تم اللہ کو ہرگز عاجز کرنے والے نہ ہو گے۔“ (٣٣) ” ھود
34 اور میری خیر خواہی تمہیں نفع نہ دے گی اگر میں خیر خواہی کرنا بھی چاہوں کہ تمہیں نصیحت کروں۔ اگر اللہ ارادہ رکھتا ہو کہ تمہیں گمراہ کر دے۔ وہی تمہا را رب ہے اور اسی کی طرف تم لوٹاۓ جاؤ گے۔“ (٣٤) ھود
35 ” یا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اسے بنالیا ہے۔ فرما دیں اگر میں نے اسے اپنی طرف سے بنا لیا ہے تو میرا جرم مجھ پر ہے اور میں اس سے بری ہوں جو تم جرم کرتے ہو۔“ (٣٥) ھود
36 ” اور نوح کی طرف وحی کی گئی کہ بے شک تیری قوم میں سے کوئی شخص ایمان نہیں لائے گا مگر جو ایمان لا چکا۔ جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں اس پر غمگین نہ ہونا۔“ (٣٦) ” ھود
37 اور ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہماری وحی کے مطابق کشتی بناؤ اور مجھ سے ظالموں کے بارے میں گفتگو نہ کرنا یقیناً وہ غرق کیے جائیں گے۔“ (٣٧) ” ھود
38 اور وہ بنا تا ہے کشتی اور جب بھی وہ گزرا اس پر سردار سے اس کی قوم تو اس سے مذاق کرتے۔ وہ کہتا اگر تم ہم سے مذاق کرتے ہو تو ہم تم سے مذاق کریں گے جس طرح تم مذاق کرتے ہو۔“ (٣٨) ” ھود
39 پس تمہیں جلد معلوم ہوجائے گا۔ کون ہے؟ جس پر ایسا عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کر دے گا اور کس پر دائمی عذاب نازل ہونے والاہے ؟“ (٣٩) ھود
40 ” یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آپہنچا اور تنور ابل پڑا۔ ہم نے فرمایا اس میں ہر جنس دو دو جوڑے سے نرومادہ اور اپنے گھر والوں کو سوار کرلو اور ان کو بھی جو ایمان لے آئے سوائے اس کے جس پر پہلے بات ہوچکی اور تھوڑے لوگ تھے جو اس کے ساتھ ایمان لائے۔“ (٤٠) ھود
41 ” اور نوح نے کہا اس میں سوار ہوجاؤ۔ اللہ کے نام کے ساتھ کشتی کا چلنا اور اس کا ٹھہرنا ہے۔ یقیناً میرا رب بہت بخشنے والا، نہایت رحم والاہے۔“ (٤١) ھود
42 ” اور کشتی ان کو لے کر پہاڑوں جیسی موجوں میں چلی جارہی تھی اور نوح نے اپنے بیٹے کو آواز دی اور وہ ایک الگ جگہ میں تھا۔ اے میرے بیٹے ! ہمارے ساتھ سوار ہوجا اور کافروں کے ساتھ شامل نہ ہو۔“ (٤٢) ھود
43 ” اس نے کہا میں جلد ہی کسی پہاڑ پر پناہ لے لوں گا جو مجھے پانی سے بچا لے گا۔ آج اللہ کے حکم سے کوئی بچانے والانہیں۔ مگر جس پر وہ رحم کرے اور دونوں کے درمیان موج حائل ہوگئی تو وہ غرق ہونے والوں میں سے ہوگیا۔“ (٤٣) ھود
44 ” اور حکم دیا گیا اے زمین ! اپنا پانی نگل لے اور اے آسمان تھم جاؤ۔ پانی خشک کردیا گیا اور کام تمام ہوا اور کشتی جودی پہاڑ پر جاٹھہری اور کہا گیا ظالم لوگوں کے لیے دوری ہو۔“ (٤٤) ھود
45 ” اور نوح نے اپنے رب کو پکارا، کہا اے میرے رب ! بے شک میرا بیٹا میرے اہل میں سے ہے اور بے شک تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر فیصلہ کرنے والاہے۔“ (٤٥) ھود
46 ” فرمایا اے نوح! بلا شک تیرا بیٹا تیرے گھر والوں سے نہیں۔ بے شک اس کا عمل صالح نہیں پس مجھ سے اس بات کا سوال نہ کرنا جس کا تجھے کچھ علم نہیں۔ بے شک میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ تو جاہلوں میں سے ہوجائے۔“ (٤٦) ” ھود
47 اس نے کہا اے رب! بے شک میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں تجھ سے اس بات کا سوال کروں جس کا مجھے علم نہیں۔ اور اگر تو نے مجھے معاف نہ اور مجھ پر رحم نہ فرمایا تو میں نقصان پانے والوں سے ہوجاؤں گا۔“ (٤٧) ھود
48 ” کہا گیا اے نوح ! ہماری طرف سے سلامتی اور برکات کے ساتھ اتر جاؤ۔ تجھ پر اور ان جماعتوں پر جو ان لوگوں سے ہوں گی جو تیرے ساتھ ہیں۔ اور جماعتیں ہیں جن کو ہم فائدہ دیں گے پھر انہیں ہماری طرف سے درد ناک عذاب پہنچے گا۔“ (٤٨) ھود
49 ” یہ غیب کی خبریں ہیں جنہیں ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں۔ اس سے پہلے نہ آپ جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم پس صبر کرو یقیناً متقی لوگوں کا انجام بہتر ہے۔“ (٤٩) ھود
50 اور عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا۔ اس نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ تم تو محض جھوٹ باندھنے والے ہو۔“ (٥٠) ” ھود
51 اے میری قوم ! میں اس پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا، میرا اجر اس کے سوا کسی پر نہیں جس نے مجھے پیدا کیا ہے۔ کیا پھر بھی تم نہیں سمجھتے ؟“ (٥١) ھود
52 ” اور اے میری قوم ! اپنے رب سے مغفرت طلب کرو پھر اس کی طرف پلٹ آؤ۔ وہ تم پر بادل بھیجے گا۔ جو خوب برسنے والا ہوگا اور تمہیں تمہاری قوت کے ساتھ اور قوت زیادہ دے گا اور مجرموں کی طرح رو گر دانی نہ کرو۔“ (٥٢) ھود
53 ” انہوں نے کہا اے ہود ! تو ہمارے پاس کوئی واضح دلیل لے کر نہیں آیا اور ہم اپنے معبودوں کو تیرے کہنے پر ہرگز چھوڑنے والے نہیں اور نہ کسی طرح تجھ پر ایمان لانے والے ہیں۔“ (٥٣) ” ھود
54 ہم اس کے سوا کچھ نہیں کہتے کہ ہمارے معبودوں میں سے کسی نے تجھے مصیبت میں مبتلا کردیا ہے۔ اس نے کہا میں تو اللہ کو گواہ بناتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ بے شک میں اس سے بری ہوں جو تم شریک بناتے ہو۔“ (٥٤) ھود
55 ” اس کے سوا۔ پھر تم سب میرے خلاف تد بیر کرلو پھر مجھے مہلت نہ دو“ (٥٥) ھود
56 ” بے شک میں نے اللہ پر بھروسہ کیا جو میرا رب ہے اور تمہارا رب ہے۔ کوئی چلنے والا جاندار نہیں مگر اسکی پیشانی اس کے قبضے میں ہے۔ بے شک میرا رب سیدھے راستے پر ہے۔“ (٥٦) ” ھود
57 پھر اگر تم پھر جاؤ تو بلاشبہ میں نے تمہیں پیغام پہنچا دیا۔ جسے دے کر مجھے تمہاری طرف بھیجا گیا ہے۔ اور میرا رب تمہارے سوا کسی اور قوم کو تمہاری جگہ لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے۔ بے شک میرا رب ہر چیز پر پوری طرح نگہبان ہے۔“ (٥٧) ھود
58 ” جب ہمارا حکم آیا تو ہم نے ہود کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے۔ اپنی رحمت کے ساتھ نجات دی اور انہیں ایک سخت عذاب سے بچا لیا۔“ (٥٨) ” ھود
59 اور یہ عاد تھے جنہوں نے اپنے رب کی نشانیوں کا انکار کیا اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر جابر، سخت عناد والے کے حکم کی پیروی کی۔“ (٥٩) ” ھود
60 اور ان کے پیچھے اس دنیا میں لعنت لگا دی گئی اور قیامت کے دن بھی۔ سن لو ! بے شک عاد نے اپنے رب کا انکار کیا۔ سن لو ! ہود کی قوم عاد کے لیے ہلاکت ہے۔“ (٦٠) ھود
61 ” اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا۔ اس نے کہا اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی سچا معبود نہیں۔ اسی نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور تمہیں اس میں آباد کیا۔ سو اس سے بخشش مانگو، اس کیطرف پلٹ آؤ۔ یقیناً میرا رب بہت جلد توبہ قبول کرنے والاہے۔“ (٦١) ھود
62 ” انہوں نے کہا اے صالح ! یقیناً تو ہم میں سے وہ تھا جس کے بارے میں اس سے پہلے امیدیں لگائیں گئیں تھیں۔ کیا تو ہمیں منع کرتا ہے کہ ہم ان کی عبادت نہ کریں جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے رہے ہیں اور بے شک ہم اس بات کے بارے میں جس کی طرف تو ہمیں دعوت دیتا ہے یقیناً ایک اضطراب میں ڈالنے والے شک میں پڑے ہوئے ہیں۔“ (٦٢) ” ھود
63 اس نے کہا اے میری قوم ! کیا تم نے دیکھا اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنی جناب سے رحمت عطا کی کون ہے جو اللہ کے مقابلے میں میری مدد کرے گا اگر میں اس کی نافرمانی کروں؟ پھر نقصان پہنچانے کے سوا تم کیا مجھے زیادہ دو گے۔“ (٦٣) ھود
64 ” اور اے میری قوم یہ اللہ کی اونٹنی ہے، جو تمہارے لیے نشانی۔ پس اسے چھوڑدو کہ اللہ کی زمین میں کھاتی پھرے اور اسے کوئی تکلیف نہ پہنچاؤ ورنہ تمہیں بہت جلد عذاب آ لے گا۔“ (٦٤) ” ھود
65 انہوں نے اس کی ٹانگیں کاٹ دیں تو حضرت صالح نے کہا اپنے گھروں میں تین دن فائدہ اٹھا لو۔ یہ ایسا وعدہ ہے جو جھوٹا نہیں ہوسکتا۔“ (٦٥) ھود
66 ” پھر جب ہمارا حکم آگیا تو ہم نے صالح کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنی رحمت کے ساتھ بچا لیا اور اس دن کی رسوائی سے بھی۔ بے شک تیرا رب بڑی قوت والا اور سب پر غالب ہے۔“ (٦٦) ” ھود
67 اور جن لوگوں نے ظلم کیا انہیں چیخ نے پکڑ لیا تو وہ اپنے گھروں میں صبح کے وقت گرے پڑے تھے۔“ (٦٧) ” ھود
68 گویا کہ نہ تھے۔ آگاہ رہو بے شک ثمود نے اپنے رب کا انکار کیا۔ سن لو ! ثمود کے لیے ہلاکت ہے۔“ (٦٨) ھود
69 ” اور تحقیق ہمارے بھیجے ہوئے ملائکہ ابر اہیم کے پاس خوشخبری لے کر آئے، انہوں نے سلام کیا۔ اس نے کہا سلام ہو پھر دیر نہ کی کہ اور بھنا ہوا بچھڑا لے آیا۔“ (٦٩) ” ھود
70 جب دیکھا ان کے ہاتھ کھانے کی طرف نہیں بڑھتے تو انہیں اجنبی جانا اور ان سے خوف محسوس کیا انہوں نے کہا ڈرو نہیں ہم لوط کی قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں۔“ (٧٠) ھود
71 ” اور اس کی بیوی کھڑی تھی۔ وہ ہنس پڑی ہم نے اسے اسحاق اور اسحاق کے بعد یعقوب کی خوشخبری دی۔“ (٧١) ” ھود
72 اس نے کہا ہائے میں ہائے ہائے ! کیا میں جنم دوں گی جبکہ میں بوڑھی ہوں اور میرا خاوند بھی بوڑھا ہے۔ یقیناً یہ ایک عجیب بات ہے۔“ (٧٢) ” ھود
73 ملائکہ نے کہا کیا تو اللہ کے حکم پر تعجب کرتی ہے؟ اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہوں تم پر اے گھر والو! بے شک اللہ بے حد تعریف کیا گیا، بڑی شان والا ہے۔“ (٧٣) ھود
74 جب ابراھیم سے خوف جاتا رہا اور اس کے پاس خوشخبری آگئی تو وہ ہم سے لوط کی قوم کے بارے میں جھگڑنے لگا“ (٧٤) ” ھود
75 بے شک ابراھیم نہایت برد بار، بہت آہ وزاری کرنے والا، رجوع کرنے والاہے۔“ (٧٥) ھود
76 ” اے ابراہیم اسے رہنے دے۔ بے شک تیرے رب کا حکم آچکا اور یقیناً ان لوگوں پر عذاب آنے والا ہے جو ہٹایا نہیں جاسکتا۔“ (٧٦) ” ھود
77 اور جب ملائکہ لوط کے پاس آئے وہ ان کی وجہ سے پریشان ہوئے، ان سے دل تنگ ہوا اور کہنے لگا یہ بہت سخت دن ہے۔“ (٧٧) ” ھود
78 اس کی قوم کے لوگ سرپٹ اس کے پاس دوڑتے ہوئے آئے جو پہلے سے ہی برے کام کیا کرتے تھے۔ اس نے کہا اے میری قوم! یہ میری بیٹیاں ہیں، یہ تمہارے لیے پاک ہیں۔ اللہ سے ڈرو اور میرے مہمانوں میں مجھے رسوا نہ کرو۔ کیا تم میں سے کوئی بھلا آدمی نہیں ہے ؟“ (٧٨) ھود
79 ” انہوں نے کہا تو ضرورجانتا ہے کہ تیری بیٹیوں میں ہمارا کوئی حق نہیں اور یقیناً تو جانتا ہے ہم کیا چاہتے ہیں۔“ (٧٩) ” ھود
80 اس نے کہا کاش میرے پاس تمہارے مقابلے کے لیے طاقت ہوتی یا میں کسی مضبوط سہارے کی پناہ لے لیتا۔“ (٨٠) ” ھود
81 ملائکہ نے کہا اے لوط ! بے شک ہم تیرے رب کے بھیجے ہوئے ہیں۔ یہ ہرگز تجھ تک نہیں پہنچ پائیں گے۔ سو اپنے گھر والوں کو رات کے کسی حصے میں لے کر چل نکلو اور تم میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے سوائے تیری بیوی کے۔ بے شک اس پر وہی مصیبت آنے والی ہے جو ان پر آئے گی۔ بے شک ان کے وعدے کا وقت صبح ہے۔ کیا صبح قریب نہیں ہے۔“ (٨١) ھود
82 ” پھر جب ہمارا حکم آیا تو ہم نے اس کے اوپر والے حصے کو اس کے نیچے کردیا اور ان پر پے در پے نوک دار پتھر برسائے۔“ (٨٢) ” ھود
83 جو تیرے رب کی طرف سے نشان لگاۓ ہوئے تھے اور وہ ان ظالموں سے کچھ دور نہیں۔“ (٨٣) ھود
84 ” اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا۔ اس نے کہا اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور ماپ، تول میں کمی نہ کرو۔ بے شک میں تمہیں خوشحال دیکھتا ہوں اور بے شک میں تم پر ایک گھیر لینے والے عذاب سے ڈرتا ہوں۔“ (٨٤) ” ھود
85 اور اے میری قوم ! ماپ تول انصاف کے ساتھ پورا رکھو۔ لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو اور زمین میں دنگا و فساد نہ مچاؤ۔“ (٨٥) ” ھود
86 اللہ کا دیا ہوا تمہارے لیے جو بچ گیا بہتر ہے، اگر تم مومن ہو اور میں تم پر کوئی محافظ نہیں ہوں“ (٨٦) ھود
87 ” انہوں نے کہا اے شعیب کیا تیری نماز تجھے ہی حکم دیتی ہے کہ ہم انہیں چھوڑ دیں جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کیا کرتے تھے یا اپنے مالوں میں کریں جو چاہیں یقیناً تو بہت بردبار، بڑاسمجھ دار ہے۔“ (٨٧) ” ھود
88 اس نے کہا اے میری قوم ! کیا تم نے غور کیا یہ کہ میں اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے ہاں سے اچھا رزق دیا ہے اور میں نہیں چاہتا کہ میں تمھاری مخالفت کروں جس سے تمہیں منع کرتا ہوں میں تو اصلاح کرنا چاہتا ہوں جہاں تک ہو سکے اور اس کا انحصار اللہ کی توفیق پر ہے میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔“ (٨٨) ھود
89 ” اور اے میری قوم ! میری مخالفت تمھیں اس بات پر نہ اکسائے کہ تمہیں اس جیسی مصیبت آپہنچے جیسی نوح کی قوم یا ہود کی قوم یا صالح کی قوم کو پہنچی اور لوط کی قوم بھی تم سے کچھ دور نہیں ہے۔“ (٨٩) ” ھود
90 اور اپنے رب سے مغفرت مانگو پھر اسی کی طرف پلٹ آؤ یقیناً میرا رب بڑا رحم کرنے والا، نہایت محبت کرنے والا ہے۔“ (٩٠) ھود
91 ” انہوں نے کہا اے شعیب ! ہم تیری بہت سی باتیں نہیں سمجھتے جو تو کہتا ہے اور یقیناً ہم تجھے اپنے درمیان بہت کمزور دیکھتے ہیں اور اگر تیرا قبیلہ نہ ہوتا تو ہم ضرورتجھے سنگسار کردیتے اور تو ہم پر ہرگز غالب نہ آسکتا۔“ (٩١) ” ھود
92 اس نے کہا اے میری قوم ! میرا قبیلہ تم پر اللہ سے زیا دہ طاقت والا ہے اور اللہ کو تم نے اپنی پیٹھ پیچھے پھینک رکھا ہے۔ یقیناً جو تم کر رہے ہو میرا رب اس کو گھیرنے والاہے۔“ (٩٢) ھود
93 ” اور اے میری قوم ! تم اپنی جگہ عمل کرو، میں اپنی جگہ عمل کرنے والاہوں۔ تم بہت جلد جان لو گے کہ کون ہے جسے خوار کرنے والا عذاب آ لیتا ہے اور کون ہے جو جھوٹا ہے بس انتظار کرو یقینا میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والا ہوں۔“ (٩٣) ھود
94 ” اور جب ہمارا حکم آپہنچا ہم نے شعیب کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنی خاص رحمت سے بچا لیا اور جن لوگوں نے ظلم کیا انہیں چیخ نے آپکڑا تو انہوں نے اپنے گھروں میں اس حال میں صبح کی کہ گھٹنوں کے بل گرے پڑے تھے۔“ (٩٤)’ ھود
95 ’ جیسے وہ ان میں بسے ہی نہ تھے۔ آگاہ رہو ! مدین کے لیے دوری ہے جیسے ثمود کے لیے دوری تھی۔“ (٩٥) ھود
96 ” اور یقیناً ہم نے موسیٰ کو اپنی آیات اور واضح دلیل دے کر بھیجا۔“ (٩٦)’ ھود
97 ’ فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف انہوں نے فرعون کے حکم کی پیروی کی اور فرعون کا حکم کسی طرح بھلائی والا نہ تھا۔“ (٩٧) ھود
98 ” فرعون قیامت کے دن اپنی قوم کے آگے آگے ہوگا۔ انہیں آگ میں لے جائے گا جو اترنے کی بدترین جگہ ہے، جس پر پینے کیلئے لایا جائے۔“ (٩٨) ” ھود
99 اور ان کے پیچھے اس دنیا میں لعنت لگا دی گئی اور قیامت کے دن بھی۔ بہت برا صلہ ہے جو دیے جائیں گے۔“ (٩٩) ھود
100 ” یہ ان بستیوں کی خبریں ہیں جو ہم آپ پر بیان کرتے ہیں ان میں سے کچھ قائم ہیں اور کچھ نیست و نابود ہوچکی ہیں۔“ (١٠٠) ” ھود
101 ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا۔ لیکن انہوں نے خود اپنی جانوں پر ظلم کیا، پس ان کے معبود ان کے کچھ کام نہ آسکے، جنہیں وہ اللہ کے سوا پکارتے تھے۔ جب تیرے رب کا حکم آگیا اور انہوں نے ہلاک ہونے کے سوا انہیں کچھ زیادہ نہ کیا۔“ (١٠١) ھود
102 اور تیرے رب کی پکڑ ایسی ہی ہوتی ہے۔ جب وہ بستیوں کو اس حال میں پکڑتا ہے کہ وہ ظلم کرنے والی ہوتی ہیں۔ یقیناً اس کی پکڑ بڑی درد ناک اور بہت سخت ہے۔“ (١٠٢) ” ھود
103 یقیناً اس میں اس شخص کے لیے ایک نشانی ہے جو آخرت کے عذاب سے ڈرے۔ یہ وہ دن ہے۔ جس دن سب لوگ جمع کیے جائیں گے اور یہ دن وہ ہے۔ جس میں سب حاضر کیے جائیں گے۔“ (١٠٣) ھود
104 ” اور ہم اسے مؤخر نہیں کرتے، مگر ایک مقرر کیے ہوئے وقت کے مطابق۔“ (١٠٤) ” ھود
105 جس دن وہ آجائے گا کوئی شخص اس کی اجازت کے بغیر بات نہیں کرپائے گا۔ ان میں سے کوئی بد بخت ہوگا اور کوئی نیک بخت۔“ (١٠٥) ھود
106 ” وہ جو بد بخت ہوئے سو وہ آگ میں ہوں گے ان کے لیے اس میں چیخنا چلانا اور دھاڑنا ہے۔“ (١٠٦) ” ھود
107 وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ جب تک آسمان اور زمین قائم ہیں مگر جو تیرا رب چاہے۔ یقیناً تیرا رب جو چاہے، کرنے والاہے۔“ (١٠٧) ھود
108 ” اور لیکن جو خوش بخت ہوئے وہ ہمیشہ جنت میں رہیں گے۔ جب تک آسمان اور زمین قائم ہیں۔ مگر جو تیرا رب چاہے۔ یہ ایسی عطا ہے جو ختم ہونے والی نہیں۔“ (١٠٨) ھود
109 ” پس آپ ان چیزوں کے بارے میں جن کی یہ لوگ عبادت کرتے ہیں کسی شک میں نہ رہیں۔ یہ لوگ عبادت نہیں کرتے مگر اسی طرح جیسے ان سے پہلے ان کے باپ دادا کرتے تھے اور یقیناً ہم انہیں ان کا حصہ پورا پورا دینے والے ہیں۔ جس میں کوئی کمی نہ ہوگی۔“ (١٠٩) ھود
110 ” اور البتہ تحقیق ہم نے موسیٰ کو کتاب دی پھر اس میں اختلاف کیا گیا اور اگر یہ بات نہ ہوتی جو تیرے رب کی طرف سے پہلے ہوچکی ہے تو ان کے بارے میں ضرور فیصلہ کردیا جاتا اور یقیناً لوگ اس کے بارے میں بے قرار رکھنے والے شک میں پڑے ہوئے ہیں۔“ (١١٠) ” ھود
111 اور بے شک جب ان کے لیے وقت آئے گا تو تیرا رب یقیناً انہیں ضرور پوری جزا دے گا۔ بے شک جو وہ کر رہے ہیں اس سے وہ پوری طرح باخبر ہے۔“ (١١١) ھود
112 ” پس جیسے آپ کو حکم دیا گیا ہے قائم رہیے اور وہ لوگ بھی جنہوں نے تیرے ساتھ توبہ کی اور تم سرکشی نہ کرو۔ یقیناً تم جو بھی عمل کرتے ہو وہ اسے خوب دیکھنے والا ہے۔“ (١١٢) ” ھود
113 اور ان کی طرف نہ جھکنا جنہوں نے ظلم کیا ورنہ تمہیں آگ آلے گی اور اللہ کے سوا کوئی دوست نہیں ہوں گے۔ تمہیں مدد نہ دی جائے گی۔“ (١١٣) ھود
114 ” اور دن کے دونوں کناروں میں اور رات کی کچھ گھڑیوں میں نماز قائم کر ویقیناً نیکیاں برائیوں کو مٹادیتی ہیں۔ یہ یاد رکھنے والوں کے لیے نصیحت ہے۔“ (١١٤) ھود
115 ” اور صبر کرو کہ یقیناً اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔“ (١١٥) ھود
116 ” پھر ان امتوں میں سے جو تم سے پہلے تھیں عقل و بصیرت والے لوگ کیوں نہ ہوئے۔ جو زمین میں فساد سے منع کرتے سوائے تھوڑے سے لوگوں کے جنہیں ہم نے ان میں سے نجات دی۔ اور جو ظالم تھے وہ ان چیزوں کے پیچھے لگے رہے جن کے سامان انھیں فراوانی کے ساتھ دیے گئے اور وہ مجرم تھے۔“ (١١٦) ” ھود
117 اور آپ کا رب ایسا نہ تھا کہ بستیوں کو ظلم سے ہلاک کر دے اس حال میں کہ اس کے رہنے والے اصلاح کرنے والے ہوں۔“ (١١٧) ھود
118 ” اور اگر آپ کا رب چاہتا تو سب لوگوں کو ایک ہی امت بنا دیتا اور وہ ہمیشہ مختلف رہیں گے۔“ (١١٨) ” ھود
119 مگر وہی بچیں گے جن پر تیرا رب رحم کرے اور اس نے ان کو اسی لیے پیدا کیا اور تیرے رب کی بات پوری ہوگی کہ میں جہنم کو جنوں اور انسانوں سے ضروربھروں گا۔“ (١١٩) ھود
120 ” اور رسولوں کی خبروں میں سے ہر وہ خبر جو ہم تجھ سے بیان کرتے ہیں وہ ہے جس سے ہم تیرے دل کو مضبوط کرتے ہیں اور تیرے پاس ان خبروں میں سے حق بات اور مومنوں کے لیے ایک نصیحت اور یادد ہانی ہے۔“ (١٢٠) ” ھود
121 اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان سے فرمادیں تم اپنی جگہ عمل کرو۔ یقیناً ہم بھی اپنی جگہ عمل کرنے والے ہیں۔“ (١٢١) ” ھود
122 اور انتظار کرو، یقیناً ہم بھی انتظار کرنے والے ہیں۔“ (١٢٢) ھود
123 ” اور آسمانوں اور زمین کا غیب اللہ ہی کے پاس ہے اور سب کے سب کام اسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں۔ سو اس کی عبادت کرو اور اس پر بھروسہ کرو اور تیرا رب اس سے ہرگز غافل نہیں جو تم کرتے ہو۔“ (١٢٣) ھود
0 اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے یوسف
1 ” الر۔ یہ کھلی کتاب کی آیات ہیں۔“ (١) ” یوسف
2 یقیناً ہم نے اس قرآن کو عربی میں نازل کیا ہے تاکہ تم سمجھو۔“ (٢) ” یوسف
3 ہم آپ کو بہت ہی اچھا بیان سناتے ہیں اس لیے کہ ہم نے آپ کی طرف یہ قرآن وحی کیا ہے اور آپ اس سے پہلے یقیناً بے خبرلوگوں میں سے تھے۔“ (٣) یوسف
4 ” جب یوسف نے اپنے باپ سے کہا اے میرے باپ ! یقیناً میں نے گیارہ ستاروں اور سورج اور چاند کو دیکھا ہے۔ میں نے انھیں دیکھا کہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔“ (٤) ” یوسف
5 یعقوب نے کہا اے میرے بیٹے ! اپنا خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا ورنہ وہ تیرے خلاف تدبیر کریں گے۔ کوئی بری تدبیر۔ یقیناً شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔“ (٥) یوسف
6 ” اور اسی طرح تیرا رب تجھے برگزیدہ کرے گا اور تجھے باتوں کی اصل تعبیر سمجھنا سکھائے گا اور اپنی نعمت تجھ پر اور آل یعقوب پر پوری کرے گا۔ جیسے اس نے تیرے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق پر پورا کیا، یقیناً تیرا رب سب کچھ جاننے والا اور کمال حکمت والا ہے۔“ (٦) یوسف
7 ” البتہ تحقیق یوسف اور اس کے بھائیوں میں سوال کرنے والوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں۔“ (٧) یوسف
8 ؔ ” جب انھوں نے کہا کہ یوسف اور اس کا بھائی ہمارے باپ کے ہاں ہم سے زیادہ پیارے ہیں حالانکہ ہم ایک جماعت ہیں۔ یقیناً ہمارا باپ واضح طور پر غلطی پر ہے۔“ (٨) یوسف
9 ” یوسف کو قتل کر دو یا اسے کسی زمین میں پھینک دو تمھارے باپ کی توجہ تمھارے لیے خاص ہوجائے اور اس کے بعد تم نیک بن جانا۔“ (٩) ” یوسف
10 ان میں سے کہنے والے نے کہا یوسف کو قتل نہ کرو اور اسے کسی ویران کنویں میں پھینک دو۔ کوئی مسافر اسے اٹھا لے گا اگر تم کرنے ہی والے ہو۔“ (١٠) یوسف
11 ” کہنے لگے اے ہمارے باپ ! آپ کو کیا ہے کہ آپ یوسف کے بارے میں ہم پر اعتبار نہیں کرتے حالانکہ ہم یقیناً اس کے خیر خواہ ہیں۔“ (١١) ’ یوسف
12 ’ اسے کل ہمارے ساتھ بھیج دیں تاکہ کھائے، پیے اور کھیلے کودے یقیناً ہم ہر صورت اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔“ (١٢)’ یوسف
13 ’ اس نے کہا بے شک مجھے یہ بات پریشان کرتی ہے کہ تم اسے لے جاؤ اور میں ڈرتا ہوں کہ اسے کوئی بھیڑیا کھا جائے اور تم اس سے غافل ہو۔“ (١٣) ” یوسف
14 انھوں نے کہا اگر اسے بھیڑیا کھا جائے حالانکہ ہم ایک طاقتور جماعت ہیں تو بلاشبہ ہم اس وقت خسارہ پانے والے ہوں گے۔“ (١٤) یوسف
15 ” پھر جب وہ اسے لے گئے اور انھوں نے طے کرلیا کہ اسے ویران کنویں میں پھینک دیں اور ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ تو ضرور انھیں ان کے اس کام کی خبر دے گا اس حال میں کہ وہ سمجھتے نہ ہوں گے۔“ (١٥) یوسف
16 ” اور وہ اپنے باپ کے پاس عشاء کے وقت روتے ہوئے آئے۔“ (١٦) ” یوسف
17 کہنے لگے ابا جان! یقیناً ہم دوڑ میں مقابلہ کرنے لگے اور ہم نے یوسف کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تو اسے کوئی بھیڑیا کھا گیا اور تو ہرگز ہمارا یقین کرنے والا نہیں خواہ ہم سچے ہوں۔“ (١٧) ” یوسف
18 اور وہ اس کی قمیص پر ایک جھوٹا خون لگا لائے اس نے کہا بلکہ تمھارے لیے تمھارے دلوں نے ایک بات بنالی ہے۔ بس صبر ہی بہتر ہے اور اللہ ہی ہے جس سے اس پر مدد مانگی جاتی ہے جو تم بیان کرتے ہو۔ (١٨) یوسف
19 ” اور ایک قافلہ آیا تو انھوں نے اپنے پانی لانے والے کو بھیجا سو اس نے اپنا ڈول لٹکایا۔ کہنے لگا ! خوشخبری ہو ! یہ ایک لڑکا ہے۔ اور انھوں نے پونجی سمجھ کر چھپا لیا اور اللہ خوب جانتا تھا جو وہ کررہے تھے۔“ (١٩) ” یوسف
20 اور انھوں نے اسے تھوڑی سی قیمت پرچند درہموں کے عوض بیچ دیا اور وہ اس میں رغبت نہ رکھنے والیتھے۔“ (٢٠) یوسف
21 ” اور جس شخص نے اسے مصر سے خریدا اس نے اپنی بیوی سے کہا اسے اچھے انداز میں رکھیں۔ ہوسکتا ہے کہ ہمیں فائدہ دے یا ہم اسے بیٹا بنا لیں۔ اور اسی طرح ہم نے یوسف کو اس زمین میں جگہ دی، تاکہ ہم اسے معاملات کی حقیقت تک پہنچنا سکھائیں۔ اللہ اپنے کام پر غالب ہے اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ (٢١) یوسف
22 ” اور جب وہ اپنی جوانی کو پہنچا تو ہم نے اسے حکم اور علم عطا کیا اور ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں۔“ (٢٢) ” یوسف
23 اور اس عورت نے جس کے گھر میں وہ تھا اسے اس کے نفس سے پھسلا یا اور دروازے بند کرلیے اور کہنے لگی جلدی آؤ۔ اس نے کہا اللہ کی پناہ بے شک وہ میرا مالک ہے اس نے مجھے اچھا ٹھکانہ دیا۔ بلاشبہ حقیقت یہ ہے کہ ظالم فلاح نہیں پاتے۔“ (٢٣) یوسف
24 ” اور البتہ تحقیق وہ اس کے ساتھ ارادہ کرچکی تھی اور وہ بھی اس عورت کے ساتھ ارادہ کرلیتا اگر نہ دیکھی ہوتی اس نے اپنے رب کی برہان۔ اسی طرح ہوا۔ تاکہ ہم اس سے برائی اور بے حیائی کو ہٹا دیں۔ یقیناً وہ ہمارے خالص کیے ہوئے بندوں سے تھا۔“ (٢٤) یوسف
25 ” اور دونوں دروازے کی طرف بھاگے اور اس عورت نے اس کی قمیص پیچھے سے پھاڑ دی اور دونوں نے اس کے خاوند کو دروازے کے پاس پایا، کہنے لگی کیا سزا ہے اس کی جس نے تیری بیوی کے ساتھ برائی کا ارادہ کیا۔ سوائے اس کے کہ وہ قید کیا جائے یا اسے دردناک عذاب دیا جائے۔“ (٢٥) ” یوسف
26 یوسف نے کہا اسی نے مجھے میرے نفس سے ورغلایا ہے اور اس عورت کے گھروالوں سے ایک شخص نے گواہی دی اگر اس کی قمیص آگے سے پھٹی ہے تو عورت نے سچ کہا اور یہ جھوٹوں سے ہے۔“ (٢٦) ” یوسف
27 اور اگر اس کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہے تو عورت نے جھوٹ کہا اور وہ سچے لوگوں میں سے ہے۔“ (٢٧) ” یوسف
28 جب اس نے اس کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہوئی دیکھی تو اس نے کہا یقیناً یہ تم عورتوں کے فریب ہیں یقیناً تمھارا فریب بہت بڑا ہے۔“ (٢٨)’ یوسف
29 ’ یوسف ! اس معاملے سے درگزر کر اور اے عورت تو اپنے گناہ کی معافی مانگ یقیناً تو ہی خطاکاروں سے ہے۔“ (٢٩) یوسف
30 ” اور شہر میں کچھ عورتوں نے کہا عزیز کی بیوی اپنے غلام کو اس کے نفس سے پھسلاتی ہے بلاشبہ وہ محبت کی وجہ اس کے دل میں سما چکا ہے۔ یقیناً ہم تو اسے صریح غلطی پر دیکھتی ہیں۔“ (٣٠) ’ یوسف
31 ’ جب اس نے ان کے فریب کے بارے میں سنا تو ان کی طرف پیغام بھیجا اور ان کے لیے تکیوں والی مجلس سجائی اور ان میں سے ہر ایک کو ایک چھری دے دی اور کہنے لگی ان کے سامنے آؤ۔ پھر جب انھوں نے اسے دیکھا تو اسے بہت بڑا جانا اور انھوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے اور کہنے لگیں اللہ کی پناہ ! یہ آدمی نہیں ہے مگر کوئی معزز فرشتہ ہے۔ (٣١) ” یوسف
32 اس عورت نے کہا یہی ہے وہجس کے بارے میں تم نے مجھے ملامت کی اور بلاشبہ میں نے اسے اس کے نفس سے ورغلایا تھا۔ مگر یہ بالکل بچ گیا اور اگر اس نے وہ نہ کیا جو میں اسے حکم دیتی ہوں تو اسے ضرور قید کیا جائے گا اور یہ ہر صورت بے عزت ہونے والوں سے ہوگا۔“ (٣٢) یوسف
33 ” اس نے کہا اے میرے رب ! مجھے قید خانہ اس سے زیادہ پسند ہے جس کی طرف یہ مجھے دعوت دے رہی ہیں اور اگر تو مجھ سے ان کے فریب کو نہ دور کرے گا تو میں ان کی طرف مائل ہو کر جاہلوں سے ہوجاؤں گا۔“ (٣٣) ” یوسف
34 بس اس کے رب نے اس کی دعا قبول کرلی پس اس سے ان کا فریب ہٹا دیا۔ یقیناً وہی سب کچھ سننے والا سب کچھ جاننے والا ہے۔“ (٣٤) ” یوسف
35 پھر اس کے بعد کہ وہ کئی نشانیاں دیکھ چکے ان کے سامنے یہ بات آئی کہ اسے ایک وقت تک ضرور قید کردیں۔“ (٣٥) یوسف
36 ” اور قید خانے میں اس کے ساتھ دو جوان داخل ہوئے۔ دونوں میں سے ایک نے کہا یقیناً میں اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ شراب نچوڑ رہا ہوں اور دوسرے نے کہا یقیناً میں اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ اپنے سر پر روٹی اٹھائے ہوئے ہوں، جس سے پرندے کھا رہے ہیں، ہمیں اس کی تعبیر بتائیں۔ یقیناً ہم آپ کو نیک لوگوں میں سے دیکھتے ہیں۔“ (٣٦) ” یوسف
37 اس نے کہا تمھارے پاس کھانا نہیں آئے گا جو تمھیں دیا جاتا ہے مگر میں کھانا آنے سے پہلے تمھیں اس کی تعبیر بتاؤں گا۔ یہ اس علم میں سے ہے جو میرے رب نے مجھے سکھایا ہے۔ یقیناً میں نے اس قوم کا دین چھوڑ دیا ہے جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور وہ آخرت کے بھی منکرہیں۔“ (٣٧) یوسف
38 ” اور میں نے اپنے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کے دین کی پیروی کی ہے ہمارے لیے ممکن نہیں کسی کو اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا یہ ہم پر اور لوگوں پر اللہ کا فضل ہے لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔“ (٣٨) ” یوسف
39 اے جیل کے دو ساتھیو! کیا مختلف رب بہتر ہیں یا ایک ” اللہ“ ؟ جو اکیلا نہایت غالب ہے“ (٣٩) یوسف
40 ” تم چند ناموں کے سوا عبادت نہیں کرتے۔ جو تم نے اور تمھارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں اللہ نے ان کے بارے کوئی دلیل نہیں اتاری۔ اللہ کے سوا کسی کا حکم نہیں اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا اور کسی کی عبادت نہ کرو یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ (٤٠) یوسف
41 ” اے قید خانے کے ساتھیو! تم میں سے جو ایک ہے وہ اپنے مالک کو شراب پلائے گا اور جو دوسرا ہے اسے سولی دی جائے گی، پرندے اس کے سرکوکھائیں گے۔ جس کے بارے میں تم پوچھ رہے ہو اس کام کا فیصلہ ہوچکا۔“ (٤١) فہم القرآن یوسف
42 ” اور جس کے متعلق اس نے سمجھا تھا کہ یقیناً وہ دونوں میں سے رہا ہونے والا ہے۔ اس سے کہا کہ اپنے مالک کے پاس میرا ذکر کرنا۔ شیطان نے اسے اس کے مالک سے ذکر کرنا بھلا دیا وہ کئی سال قید خانے میں رہے۔“ (٤٢) یوسف
43 ” اور بادشاہ نے کہا یقیناً میں سات موٹی گائیں دیکھتا ہوں جنہیں سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشے اور کچھ دوسرے خشک دیکھتا ہوں اے درباریو! مجھے میرے خواب کی تعبیر بتاؤ، اگر تم خواب کی تعبیر جانتے ہو۔ (٤٣)’ یوسف
44 ’ انھوں نے کہا یہ پریشان خواب ہیں اور ہم ایسے خوابوں کی تعبیر نہیں جانتے۔ (٤٤) ” یوسف
45 اور دونوں میں سے جو قید سے رہا ہوا تھا اور اسے ایک مدت کے بعد یاد آیا اس نے کہا میں تمھیں اس خواب کی تعبیر بتاتاہوں سو مجھے بھیجو۔“ (٤٥) یوسف
46 ” اے سچے یوسف! ہمیں سات موٹی گائیوں کی تعبیر بتا جنھیں سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشے اور دوسرے خشک خوشے ہیں۔ میں واپس جاکر بتاؤں تاکہ انہیں خواب کی تعبیر معلوم ہو۔“ (٤٦) یوسف
47 ” اس نے کہا تم سات سال پے درپے کاشت کرو گے تو جو کاٹو اسے اس کے خوشے میں رہنے دو مگر تھوڑا سا وہ جو تم کھاؤ۔“ (٤٧) ” یوسف
48 پھر اس کے بعد سخت سات سال آئیں گے جو کھا جائیں گے جو کچھ تم نے ان کے لیے پہلے جمع کیا ہوگا مگر تھوڑا سا وہ جو تم محفوظ رکھو گے۔“ (٤٨) ” یوسف
49 پھر اس کے بعد ایک سال آئے گا جس میں لوگوں پر بارش ہوگی اور وہ اس میں نچوڑیں گے۔“ (٤٩) یوسف
50 ” اور بادشاہ نے کہا اسے میرے پاس لاؤ جب قاصد اس کے پاس آیا تو اس نے کہا اپنے مالک کے پاس واپس جاؤ اور اس سے پوچھو ان عورتوں کا کیا معاملہ ہے؟ جنھوں نے اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے تھے یقیناً میرا رب ان کے فریب کو خوب جاننے والاہے۔“ (٥٠) یوسف
51 ” اس نے کہا تمھارا کیا معاملہ تھا جب تم نے یوسف کو اس کے نفس کے متعلق پھسلایا ؟ کہنے لگیں اللہ کی پناہ ! ہم نے اس میں کوئی برائی نہیں دیکھی۔ عزیزکی بیوی نے کہا اب تو حق واضح ہوگیا کہ میں نے ہی اسے ورغلایا تھا اور یقیناً وہ سچے لوگوں میں سے ہے۔“ (٥١) یوسف
52 ” یہ اس لیے کہ وہ جان لے کہ یقیناً میں نے اس کی غیر حاضری میں اس کی خیانت نہیں کی کیونکہ اللہ خیانت کرنے والوں کی چال کو کامیاب نہیں کرتا۔“ (٥٢) یوسف
53 ” اور میں اپنے نفس کو بری نہیں کرتا، بے شک نفس تو برائی کا حکم دینے والاہے۔ مگر جس پر میرا رب رحم فرمائے۔ بے شک میرا رب بخشنے والا اور بہت رحم فرمانے والا ہے۔“ (٥٣) یوسف
54 ” اور بادشاہ نے کہا اسے میرے پاس لاؤ کہ میں اسے اپنے لیے خاص کرلوں، پھر جب اس نے اس سے بات چیت کی تو کہا بلا شبہ تو آج ہمارے ہاں صاحب اقتدار اور امانتدار ہے۔“ (٥٤) ” یوسف
55 اس نے کہا مجھے زمین کے خزانوں پر مقرر کر دیجئے، بے شک میں پوری حفاظت کرنے والا، اس کو جاننے والا ہوں۔“ (٥٥) یوسف
56 ” اور اسی طرح ہم نے زمین میں یوسف کو اقتدار عطا فرمایا، اس میں جہاں چاہتا تھا جگہبناتا تھا۔ ہم جس کو چاہتے ہیں اپنی رحمت سے نوازتے ہیں اور ہم نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔“ (٥٦) ” یوسف
57 اور یقیناً آخرت کا اجر ان لوگوں کے لیے کہیں بہتر ہے جو ایمان لائے اور پرہیزگاری اختیار کرتے رہے۔“ (٥٧) یوسف
58 ” اور پھر یوسف کے بھائی آئے اور اس کے ہاں داخل ہوئے اس نے انہیں پہچان لیا اور وہ اسے نہیں پہچانتے تھے۔“ (٥٨) ’ یوسف
59 ’ اور جب اس نے ان کا سامان تیار کروا دیا تو کہا میرے پاس اپنے بھائی کو لے کر آنا جو تمہارے باپ کی طرف سے ہے، کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں ماپ پورا دیتا ہوں اور میں بہترین مہمان نواز ہوں۔“ (٥٩) ” یوسف
60 اگر تم اسے میرے پاس نہ لاۓ تو تمہارے لیے میرے پاس کوئی ماپ نہ ہوگا اور نہ میرے ہاں آنا۔“ (٦٠) یوسف
61 ” انہوں نے کہا ہم اس کے باپ کو اس کے بارے میں آمادہ کریں گے اور بے شک ہم ضرور اس طرح کریں گے۔“ (٦١) ” یوسف
62 اور اس نے اپنے جوا نوں سے کہا ان کا مال ان کے کجاووں میں رکھ دو، تاکہ جب وہ اپنے گھر والوں کی طرف واپس جائیں تو اسے پہچان لیں، شاید پھر آجائیں۔“ (٦٢) یوسف
63 ” چنانچہ جب وہ اپنے باپ کی طرف لوٹے تو کہنے لگے اے ہمارے باپ ! ہم سے ماپ روک لیا گیا، سو آپ ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ بھیجیں تاکہ ہم ماپ لائیں اور یقیناً ہم اس کی ضرور حفاظت کریں گے۔“ (٦٣) ” یوسف
64 اس نے کہا کیا اس کے معاملہ میں ویسا ہی اعتبار کروں جس طرح میں نے اس کے بھائی کے معاملہ میں اس سے پہلے تم پر اعتبار کیا، سو اللہ بہتر حفاظت کرنے والا ہے اور وہ سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔“ (٦٤)’ یوسف
65 ’ اور جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو اپنے مال کو پایا جو ان کو واپس کردیا گیا، کہنے لگے اے ہمارے باپ ! ہمیں کیا چاہیے ؟ یہ ہمارا مال ہمیں واپس کردیا گیا ہے اور ہم گھر والوں کے لیے غلہ لائیں گے اور اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے اور ایک اونٹ کا ماپ زیادہ لائیں گے، یہ بہت تھوڑا ماپ ہے۔“ (٦٥) یوسف
66 ” اس نے کہا میں اسے تمہارے ساتھ ہرگز نہ بھیجوں گا، یہاں تک کہ تم میرے ساتھ اللہ کی قسم اٹھا کر پختہ عہد کرو کہ تم ہر صورت اسے میرے پاس لاؤ گے، مگر یہ کہ تمہیں گھیر لیا جائے۔ پھر جب انہوں نے پختہ وعدہ کرلیا تو اس نے کہا اللہ اس پر ضامن ہے جو ہم کہہ رہے ہیں۔“ (٦٦)’ یوسف
67 اور بلکہ الگ الگ دروازوں سے داخل ہونا اور میں تم سے اللہ کی طرف سے آنے والی کسی چیز کو نہیں ٹال سکتا، حکم اللہ کے سوا کسی کا نہیں، اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور لازم ہے کہ اسی پر بھروسہ کرنے والے بھروسہ کریں۔“ (٦٧) یوسف
68 ” اور جب داخل ہوئے جہاں سے ان کے باپ نے ان کو حکم دیا تھا، وہ ان سے اللہ کی طرف سے آنے والی کسی چیز کو ٹال نہیں سکتا تھا مگر یعقوب کے دل میں ایک خلش تھی جو اس نے پوری کی اور بلاشبہ وہ یقیناً بہت علم والا تھا، وجہ یہ ہے کہ ہم نے اسے علم عطا کیا تھا اور اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ (٦٨) یوسف
69 ” اور جب وہ یوسف کے ہاں داخل ہوئے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس جگہ دی، کہا بے شک میں ہی تیرا بھائی ہوں، اس پر غم نہ کھاؤ جو وہ کرتے رہے ہیں۔“ (٦٩) ” یوسف
70 جب اس نے ان کا سامان تیار کروا دیا تو پینے کا برتن اپنے بھائی کے کجاوے میں رکھ دیا پھر ایک اعلان کرنے والے نے اعلان کیا اے قافلے والو! بے شک تم چور ہو۔“ (٧٠) ” یوسف
71 جب وہ ان کی طرف متوجہ ہوئے تو انہوں نے کہا کیا چیز تم گم پاتے ہو؟“ (٧١) یوسف
72 ” انہوں نے کہا ہم بادشاہ کا پیمانہ گم پاتے ہیں اور جو اس کو لائے گا اس کے لیے ایک اونٹ کا غلہ ہوگا اور میں اس کا ضامن ہوں۔“ (٧٢) یوسف
73 ” انہوں نے کہا اللہ کی قسم ! بلاشبہ تم جانتے ہو کہ ہم اس لیے نہیں آئے کہ اس ملک میں فساد کریں اور نہ ہم چور ہیں۔“ (٧٣) ’ یوسف
74 ’ انہوں نے کہا اس کی کیا سزا ہے اگر تم جھوٹے ہوئے؟“ (٧٤) ” یوسف
75 کہنے لگے اس کی سزا وہ شخص ہے جس کے کجاوے میں وہ پایا جائے، سو وہ شخص آپ ہی اپنی سزا میں رکھ لیا جائے۔ اسی طرح ہم ظالموں کو سزا دیتے ہیں۔“ (٧٥) یوسف
76 تو اس نے اس کے بھائی کے تھیلے سے پہلے ان کے تھیلوں سے ابتدا کی پھر اسے اس کے بھائی کے تھیلے سے نکال لیا۔ اسی طرح ہم نے یوسف کے لیے تدبیر کی، ممکن نہ تھا کہ بادشاہ کے قانون کے مطابق وہ اپنے بھائی کو رکھ لیتا مگر جو اللہ چاہے، ہم جسے چاہتے ہیں درجات کی بلندی دیتے ہیں اور ہر علم والے سے اوپر ایک سب سے زیادہ علم و الا ہے۔“ (٧٦) یوسف
77 ” انہوں نے کہا اگر اس نے چوری کی ہے تو بیشک اس سے پہلے اس کے بھائی نے بھی چوری کی تھی۔ یوسف نے اسے اپنے دل میں چھپائے رکھا۔ اسے ان پر ظاہر نہ کیا، کہا برے لوگ ہو اور اللہ زیادہ جاننے والا ہے جو تم بیان کرتے ہو۔“ (٧٧) ” یوسف
78 انہوں نے کہا اے عزیز! بے شک اس کا باپ بہت بوڑھا ہے آپ ہم میں سے کسی کو اس کی جگہ رکھ لیں بے شک ہم تجھے احسان کرنے والوں میں سے دیکھتے ہیں۔“ (٧٨)’ یوسف
79 ’ اس نے کہا اللہ کی پناہ کہ جس کے پاس ہم نے اپنا سامان پایا ہے، اس کے سوا کسی کو پکڑیں یقیناً ہم تو اس وقت ظالم ہوں گے۔“ (٧٩) یوسف
80 ” پھر جب اس سے بالکل ناامید ہوگئے تو مشورہ کرنے کے لیے الگ جا بیٹھے، ان کے بڑے نے کہا کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارے باپ نے تم سے اللہ کی قسم کے ساتھ عہد لیا ہے اور اس سے پہلے تم نے یوسف کے بارے میں جو کوتاہی کی، اب میں اس زمین سے ہرگز نہ جاؤں گا۔ یہاں تک کہ میرا باپ مجھے حکم دے یا اللہ میرے لیے کوئی فیصلہ کر دے اور وہ تمام فیصلہ کرنے والوں سے بہتر فیصلہ کرنے والاہے۔“ (٨٠) ” یوسف
81 اپنے باپ کے پاس جاؤ، پس کہو اے ہمارے باپ ! بے شک آپ کے بیٹے نے چوری کی ہے اور ہم نے شہادت نہیں دی مگر اس کے مطابق جو ہم نے جانا اور ہم غیبی میں اس کی حفاظت کرنے والے نہ تھے۔“ (٨١) ” یوسف
82 اور اس بستی سے پوچھ لیں جس میں ہم تھے اور اس قافلے سے بھی جس کے ساتھ ہم آئے ہیں اور یقیناً ہم سچے ہیں۔“ (٨٢) یوسف
83 ’ اس نے کہا بلکہ تمہارے لیے تمہارے دل نے یہ کام خوبصورت بنا دیا ہے، میں اچھا صبر کروں گا امید ہے کہ اللہ ان سب کو میرے پاس لے آئے گا، یقیناً وہی سب کچھ جاننے اور حکمت والا ہے۔“ (٨٣) یوسف
84 ” اس نے منہ پھیرا اور کہنے لگا۔ ہائے یوسف! اس کی آنکھیں غم سے سفید ہوگئیں، پس وہ غم سے بھرا ہوا تھا۔“ (٨٤) ” یوسف
85 انہوں نے کہا اللہ کی قسم! تو ہمیشہ یوسف کو یاد کرتا رہے گا یہاں تک کہ گھل گھل کر مرنے کے قریب ہوجائے یا ہلاک ہوجانے والوں سے ہوجائے۔“ (٨٥) ” یوسف
86 اس نے کہا میں اپنی بیقراری اور غم کی شکایت صرف اللہ کے حضور پیش کرتا ہوں اور میں اللہ کی طرف سے جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ہو۔“ (٨٦) یوسف
87 ” اے میرے بیٹو ! جاؤ یوسف اور اس کے بھائی کو تلاش کرو اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کی رحمت سے کافر ہی مایوس ہوتے ہیں۔“ (٨٧) یوسف
88 ” پھر جب وہ اس کے ہاں داخل ہوئے کہنے لگے اے عزیز! ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو تکلیف پہنچی ہے اور ہم معمولی رقم لے کر آئے ہیں، مگر ہمیں ماپ پورا عنایت کریں اور ہم پر صدقہ بھی کریں۔ یقیناً اللہ صدقہ کرنے والوں کو جزا دیتا ہے۔“ (٨٨) یوسف
89 ” اس نے کہا کیا تم جانتے ہو کہ تم نے یوسف اور اس کے بھائی کیساتھ کیا کیا تھا، جب تم جاہل تھے ؟“ (٨٩) ” یوسف
90 کہنے لگے کیا واقعی تو یوسف ہے ؟ اس نے کہا میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے، یقیناً اللہ نے ہم پر احسان فرمایا ہے۔ بے شک حقیقت یہ ہے کہ جو اللہ سے ڈرے اور صبر کرے تو یقیناً اللہ نیکی والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔“ (٩٠) یوسف
91 ” انہوں نے کہا اللہ کی قسم ! بے شک اللہ نے آپ کو ہم پر برتری دی ہے اور بلا شبہ ہم واقعی خطاکار تھے۔“ (٩١) ” یوسف
92 اس نے کہا آج تم پر کوئی ملامت نہیں، اللہ تمہیں بخشے، وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔“ (٩٢) یوسف
93 ” میری یہ قمیص لے جاؤ اور اسے میرے باپ کے چہرے پر ڈالنا، وہ بینا ہوجائے گا اور اپنے تمام گھر والوں کو میرے پاس لے آؤ۔“ (٩٣) ” یوسف
94 اور جب قافلہ الگ ہوا، ان کے باپ نے کہا یقیناً میں یوسف کی خوشبو پا رہا ہوں، کہیں ایسا نہ ہو تم مجھے بہکا ہوا کہو۔“ (٩٤) ” یوسف
95 انہوں نے کہا اللہ کی قسم ! تو پرانی غلطی پر ہے۔“ (٩٥)’ یوسف
96 ’ پھر جیسے ہی خوشخبری دینے والا آیا اس نے قمیص اس کے چہرے پر ڈالی تو وہ بینا ہوگیا۔ کہنے لگا کیا میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ بیشک میں اللہ کی طرف سے جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔“ (٩٦) یوسف
97 ” انہوں نے کہا اے ہمارے باپ! ہمارے لیے ہمارے گناہوں کی بخشش کی دعا کریں یقیناً ہم خطاکار تھے“ (٩٧) ” یوسف
98 اس نے کہا کہ میں عنقریب تمہارے لیے اپنے رب سے بخشش کی دعا کروں گا بے شک وہ بخشنے اور رحم کرنے والاہے۔“ (٩٨) یوسف
99 ” پھر جب وہ یوسف کے ہاں پہنچے تو یوسف نے اپنے والدین کو اپنے پاس جگہ دی اور کہا مصر میں داخل ہوجاؤ، اگر اللہ نے چاہاتو امن میں رہو گے“ (٩٩) ”، یوسف
100 اس نے اپنے ماں باپ کو تخت پر بٹھایا اور وہ بے اختیار سجدے میں گر پڑے اور اس نے کہا اے میرے والد! یہ میرے پہلے والے خواب کی تعبیر ہے بے شک اسے میرے رب نے سچ کر دکھایا اور بے شک اس نے مجھ پر احسان کیا جب مجھے قید خانے سے نکالا اور تمہیں صحرا سے لے آیا، بعد اس کے شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان جھگڑا ڈال دیا۔ بے شک میرا رب جو چاہے تدبیر کرنے والا ہے، بلا شبہ وہی سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔“ (١٠٠) یوسف
101 ” اے میرے رب ! بے شک تو نے مجھے حکومت عنایت فرمائی اور باتوں کی حقیقت سمجھائی، اے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کرنے والے دنیا اور آخرت میں تو ہی میرا مددگار ہے، مجھے مسلمان ہونے کی حالت میں فوت کرنا اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملانا۔“ (١٠١) یوسف
102 ” یہ غیب کی خبریں ہیں، جو ہم آپکی طرف وحی کرتے ہیں۔ آپ ان کے پاس نہ تھے جب انہوں نے اپنے کام کا پختہ ارادہ کیا اور وہ خفیہ تدبیر کر رہے تھے۔“ (١٠٢) ” یوسف
103 اور آپ کے چاہنے کے باوجوداکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔“ (١٠٣) ” یوسف
104 حالانکہ آپ ان سے اس پر کوئی اجر نہیں مانگتے۔ یہ تمام جہانوں کے لیے نصیحت ہے۔“ (١٠٤) یوسف
105 ” اور آسمانوں اور زمینوں میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن کے پاس سے گزرتے ہیں اور وہ ان پر توجہ نہیں دیتے۔“ (١٠٥) ” یوسف
106 اور ان میں سے اکثر اللہ پر ایمان لانے کے باوجود وہ شرک کرنے والے ہوتے ہیں۔“ (١٠٦) ” یوسف
107 تو کیا وہ بے خبر ہوگئے ہیں کہ ان پر اللہ کے عذاب میں سے کوئی چھا جانے والی آفت آپڑے یا ان پر قیامت اچانک آجائے اور وہ خیال بھی نہ کرتے ہوں۔“ (١٠٧) یوسف
108 ” فرما دیں یہی میرا راستہ ہے، میں اللہ کی طرف بلاتاہوں، پوری بصیرت کے ساتھ، میں اور جنہوں نے میری پیروی کی ہے، اللہ پاک ہے اور میں شرک کرنے والوں سے نہیں ہوں۔“ (١٠٨) یوسف
109 ” اور ہم نے آپ سے پہلے نہیں بھیجے مگر مرد، جو ان ہی بستیوں کے رہنے والے تھے اور انھی کی طرف ہم وحی کیا کرتے تھے، تو کیا وہ چلے پھرے نہیں کہ دیکھتے ان لوگوں کا انجام کیسا ہوا جو ان سے پہلے تھے اور یقیناً آخرت کا گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو پرہیزگاری اختیار کرتے ہیں۔ تم نہیں سمجھتے ؟“ (١٠٩) یوسف
110 ” یہاں تک کہ جب رسول ناامید ہوگئے اور انہوں نے خیال کیا ان سے جھوٹ بولا گیا تھا تو ان کے پاس ہماری مدد آئی پھر جسے ہم نے چاہا اسے بچا لیا اور ہمارا عذاب مجرموں سے ٹالا نہیں جا سکتا۔“ (١١٠) یوسف
111 ” بلاشبہ ان کے واقعات میں عقلوں والوں کے لیے ایک سبق ہے، یہ ہرگز ایسی بات نہیں جو بنالی گئی ہو اور یہ اس کی تصدیق کرتی ہے جو اس سے پہلے ہے اور ہر چیز کی تفصیل ہے اور ان لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے جو ایمان لاتے ہیں۔“ (١١١) یوسف
0 اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے الرعد
1 ” ا آآرٰ۔ کتاب کی آیات ہیں اور جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے وہ حق ہے۔ لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ (١) الرعد
2 ” اللہ وہ ہے جس نے آسما نوں کو بغیر ستونوں کے پیدا کیا جنہیں تم دیکھتے ہو، پھر وہ عرش پر بلند ہوا اور اس نے چاند اور سورج کو مسخر کیا۔ ہر ایک مقرر وقت کے لیے چل رہا ہے، وہ ہر کام کی تدبیر کرتا ہے اور کھول کھول کر نشانیاں بیان کرتا ہے، تاکہ تم اپنے رب کی ملاقات کا یقین کرلو۔“ (٢) الرعد
3 ” اور وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ اور ندیاں بنائیں اور اس نے ہر طرح کے پھلوں کے جوڑے پیدا کیے، وہ رات کو دن پر اوڑھا دیتا ہے، بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے ضرور بہت سی نشانیاں ہیں جو غوروفکر کرتے ہیں۔“ (٣) الرعد
4 ” اور زمین کے ایک دوسرے سے ملے ہوئے مختلف ٹکڑے ہیں اور انگوروں کے باغ اور کھیتیاں اور کھجور کے درخت ہیں۔ بہت سے تنوں والے اور ایک تنے والے بھی جنہیں ایک ہی پانی سے سیراب کیا جاتا ہے اور ہم ان میں سے ایک دوسرے کو پھل میں فوقیت دیتے ہیں۔ اس میں ان لوگوں کے لیے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں جو سمجھتے ہیں۔“ (٤) الرعد
5 ” اور اگر آپ تعجب کریں تو ان کا یہ کہنا بہت عجب ہے کہ ہم جب مٹی ہوجائیں گے تو کیا واقعی ہم ایک نئے سرے سے پیدا ہوں گے۔ یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کا انکار کیا اور یہی ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہی جہنمی ہیں۔ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔“ (٥) الرعد
6 ” اور وہ آپ سے بھلائی سے پہلے برائی کا مطالبہ کرتے ہیں، حالانکہ ان سے پہلے کئی عبرت ناک مثالیں گزر چکیں ہیں اور بے شک آپ کا رب یقیناً لوگوں کے ظلم کے باوجود ان کے لیے بڑی بخشش والاہے اور تیرا رب یقیناً بہت سخت سزا دینے والاہے۔“ (٦) ” الرعد
7 اور جن لوگوں نے انکار کیا، کہتے ہیں اس کے رب کی طرف سے اس پر کوئی نشانی کیوں نہ اتاری گئی ؟ آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں اور ہر قوم کے لیے ایک رہنما ہوتا ہے۔“ (٧) الرعد
8 ” اللہ جانتا ہے جو ہر مادہ اٹھائے ہوئے ہے اور رحم جو کچھ کم کرتے ہیں اور جو زیادہ کرتے ہیں اور اس کے ہاں ہر چیز کا اندازہ مقرر ہے۔“ (٨) ” الرعد
9 وہ غیب اور ظاہر کو جاننے والا، بہت بڑا اور نہایت بلندو بالا ہے۔“ (٩) ” الرعد
10 برابر ہے تم میں سے جو بات چھپا کر کرے یا اسے بلند آواز سے کرے اور رات کو چھپا ہوا ہے اور جو دن کو ظاہر پھرنے والاہے۔“ (١٠) الرعد
11 ” اس کے لیے اس کے آگے اور اس کے پیچھے یکے بعد دیگرے مقرر کیے ہوئے نگران لگے ہوئے ہیں، جو اللہ کے حکم سے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ بے شک اللہ نہیں بدلتا کسی قوم کو، یہاں تک کہ وہ اپنے آپ کو خود بدلے جو ان کے دلوں میں ہے اور جب اللہ کسی قوم پر مصیبت کا ارادہ کرلے تو اسے کوئی ہٹانے والا نہیں اور اللہ تعالیٰ کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں۔“ (١١) الرعد
12 ” وہی ہے جو تمہیں بجلی دکھاتا ہے، ڈرانے اور امید دلانے کے لیے اور بھاری بادل پیدا کرتا ہے۔“ (١٢) ” الرعد
13 اور بجلی اس کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتی ہے اور فرشتے بھی اس کے خوف سے۔ اور کڑکنے والی بجلیاں بھیجتا ہے پھر انہیں جن پر چاہتا ہے نازل کرتا ہے، جبکہ وہ اللہ کے بارے میں جھگڑ رہے ہوتے ہیں اور وہ بہت سخت قوت والا ہے۔“ (١٣) الرعد
14 ” اسی کو پکارنا حق ہے اور جن کو اس کے سوا پکارتے ہیں وہ ان کی دعا قبول نہیں کرتے مگر اس شخص کی طرح جو اپنی دونوں ہتھیلیاں پانی کی طرف پھیلانے والا ہے، تاکہ وہ اس کے منہ تک پہنچ جائے، حالانکہ پانی اس تک ہرگز پہنچنے والا نہیں اور نہیں ہے کافروں کا پکارنا مگر سراسر بے سود۔“ (١٤) الرعد
15 ” اور آسمانوں او زمین میں جو بھی ہے خوشی اور ناخوشی اللہ ہی کو سجدہ کررہا ہے، اور ان کے سائے بھی صبح اور شام سجدہ کرتے ہیں۔“ (١٥) الرعد
16 ” پوچھیں آسمانوں اور زمین کا رب کون ہے ؟ فرما دیں اللہ ہے۔ فرمائیں پھر کیا تم نے اس کے سوا حمایتی بنا رکھے ہیں جو اپنے آپ کے نہ نفع کے مالک ہیں اور نہ نقصان کے ؟ فرمادیں کیا اندھا اور دیکھنے والا برابر ہوتے ہیں ؟ یا کیا اندھیرے اور روشنی برابر ہوتے ہیں ؟ کیا انہوں نے اللہ کے ایسے شریک بنا رکھے ہیں جنہوں نے اس کے پیدا کرنے کی طرح کچھ پیدا کیا ہے تو پیدائش ان پر گڈ مڈ ہوگئی ہے ؟ فرمادیجئے اللہ ہی ہر چیز کو پیدا کرنے والا ہے اور وہ ایک ہے اور بہت زبر دست ہے۔“ (١٦) الرعد
17 ” اس نے آسمان سے پانی اتارا جس سے نالے اپنی اپنی کشادگی کے مطابق بہہ نکلے، پھر اس ریلے نے ابھرا ہوا جھاگ اٹھا لیا اور جن چیزوں کو کوئی زیور یا سامان بنانے کی غرض سے آگ پر تپاتے ہیں ان سے بھی اسی طرح کا جھاگ ابھرتا ہے۔ اسی طرح اللہ حق اور باطل کی مثال بیان کرتا ہے جو جھاگ ہے سو بے کار چلا جاتا ہے اور وہ چیز جو لوگوں کو نفع دیتی ہے وہ زمین میں رہ جاتی ہے۔ اسی طرح اللہ مثالیں بیان کرتا ہے۔“ (١٧) الرعد
18 ” جن لوگوں نے اپنے رب کی دعوت قبول کرلی انہی کے لیے بھلائی ہے اور جنہوں نے اس کی بات قبول نہ کی اگر ان کے پاس سب کچھ ہو جو زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اتنا اور ہو تو ضرور اس کو فدیہ میں دے دیں۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے برا حساب ہے اور ان کا ٹھکا نہ جہنم ہے اور وہ بد ترین ٹھکا نہ ہے۔“ (١٨) الرعد
19 ” کیا وہ شخص جو جانتا ہے کہ بے شک جو کچھ آپ کے رب کی طرف سے آپ کی طرف اتارا گیا وہی حق ہے، اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جو اندھا ہے ؟ نصیحت تو عقل مند ہی قبول کرتے ہیں۔“ (١٩) الرعد
20 ” جو اللہ کا عہد پورا کرتے ہیں اور پختہ عہد کو نہیں توڑتے۔“ (٢٠) الرعد
21 ” اور جو لوگ تعلقات کو نبھاتے ہیں۔ جس کے متعلق اللہ نے حکم دیا ہے کہ اسے ملایا جائے اور اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور برے حساب سے ڈرتے ہیں۔“ (٢١) الرعد
22 ” وہ جنہوں نے اپنے رب کی رضا چاہنے کے لیے صبر کیا اور نماز قائم کی اور ہم نے انہیں جو کچھ دیا ہے اس میں سے خفیہ اور ظاہر طور پر خرچ کیا اور برائی کو نیکی کے ساتھ مٹاتے ہیں، یہی لوگ ہیں جن کے لیے اس گھر کا اچھا انجام ہے۔“ (٢٢) الرعد
23 ” ہمیشہ کے باغات، جن میں وہ داخل ہوں گے اور ان کے باپ دادوں اور ان کی بیویوں اور ان کی اولادوں میں سے بھی جو نیک ہوئے اور فرشتے ہر دروازے سے ان کے پاس آئیں گے۔“ (٢٣) ” الرعد
24 سلام ہو تم پر اس کے بدلے کہ تم نے صبر کیا۔ سو آخرت کا گھر بہت ہی اچھا ہے۔“ (٢٤) الرعد
25 ” اور جو لوگ اللہ سے پختہ عھد کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور اس کو کاٹ دیتے ہیں جس کے متعلق اللہ نے حکم دیا ہے کہ اسے ملایا جائے اور زمین میں فساد کرتے ہیں، یہی لوگ ہیں جن کے لیے لعنت ہے اور انہی کے لیے بد ترین گھر ہے۔“ (٢٥) الرعد
26 ” اللہ جس کا چاہتا ہے رزق فراخ کرتا اور تنگ کرتا ہے اور وہ دنیا کی زندگی پر خوش ہوگئے، حالانکہ دنیا کی زندگی آخرت کے مقابلہ میں معمولی فائدہ کے سوا کچھ نہیں۔“ (٢٦) الرعد
27 ” اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ کہتے ہیں کہ اس پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اتاری گئی۔ فرما دیں کہ بے شک اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور وہ اسے ہدایت دیتا ہے جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے۔“ (٢٧) ” الرعد
28 وہ جو ایمان لاۓ اور ان کے دل اللہ کی یاد سے اطمینان پاتے ہیں۔ سن لو ! اللہ ہی کی یاد سے دل اطمینان پاتے ہیں۔“ (٢٨)’ الرعد
29 ’ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے ان کے لیے خوشحالی اور اچھا ٹھکانا ہے۔“ (٢٩) الرعد
30 ” اسی طرح ہم نے آپ کو ایسی امت میں بھیجا جس سے پہلے کئی امتیں گزر چکیں، تاکہ انھیں وہ پیغام پڑھ کر سنائے جو ہم نے آپ کی طرف بھیجا ہے، اس حال میں کہ وہ اس رحمان کے ساتھ کفر کر رہے ہیں۔ فرمادیں وہی میرا رب ہے، اس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں، اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور اسی کی طرف میرا لوٹ کر جانا ہے۔“ (٣٠) الرعد
31 ” اور اگر ایسا قرآن ہوتا جس کے ذریعے پہاڑ چلائے جاتے یا اس کے ذریعے زمین قطع کی جاتی یا اس کے ذریعے مردوں سے کلام کیا جاتا تب بھی یہ ایمان نہ لاتے، بلکہ تمام کام اللہ ہی کے اختیار میں ہے، تو کیا جو لوگ ایمان لائے ہیں مایوس نہیں ہوگئے کہ اگر اللہ چاہے تو سب کے سب لوگوں کو ہدایت دے دیتا اور جو لوگ کافر ہیں ہمیشہ اس حال میں رہیں گے کہ انہیں ان اعمال کی وجہ سے جو انہوں نے کیے ہیں، کوئی نہ کوئی مصیبت آتی رہے گی یا ان کے گھر کے قریب نازل ہوگی، یہاں تک کہ اللہ کا وعدہ آجائے۔ یقیناً اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔“ (٣١) الرعد
32 ” اور بلاشبہ یقیناً آپ سے پہلے کئی رسولوں کا مذاق اڑایا گیا تو میں نے ان لوگوں کو مہلت دی جنہوں نے کفر کیا پھر میں نے انہیں پکڑلیا پھر میرا عذاب کیسا تھا۔“ (٣٢) الرعد
33 ” تو کیا وہ جو ہر نفس پرنگران ہے جو اس نے کمایا اور انہوں نے اللہ کے شریک بنا لیے۔ ان سے پوچھیں کہ ان کے نام بتلاؤیا کیا تم اللہ کو اس چیز کی خبر دیتے ہو جسے وہ زمین میں نہیں جانتا یا ویسے ہی کہہ رہے ہوبلکہ جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لیے ان کا مکر خوشنمابنا دیا گیا ہے اور وہ صحیح راستے سے روک دیے گئے اور جسے اللہ گمراہ کردے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔“ (٣٣) ” الرعد
34 ان کے لیے عذاب دنیا کی زندگی میں ہے اور یقیناً آخرت کا عذاب زیادہ سخت ہے اور انہیں اللہ سے کوئی بچانے والانہیں۔“ (٣٤) الرعد
35 ” اس جنت کی خوبی یہ ہے جس کا متقی لوگوں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں، اس کے پھل اور سایہ ہمیشہ رہنے والاہے یہ ان لوگوں کا صلہ ہے جو پرہیزگاری اختیار کرتے رہے اور کافروں کا انجام آگ ہے۔“ (٣٥) الرعد
36 ” اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس پر خوش ہوتے ہیں جو آپ کی طرف اتارا گیا اور کچھ گروہ وہ ہیں جو اس کے کچھ حصے کا انکار کرتے ہیں۔ فرمادیں مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اللہ کی عبادت کروں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤں۔ میں اسی کی طرف دعوت دیتاہوں اور اسی کی طرف میرا پلٹنا ہے۔“ (٣٦) الرعد
37 ” اور اسی طرح ہم نے اسے عربی میں نازل کیا اگر آپ نے ان کی خواہشات کی پیروی کی، اس کے بعد جو آپ کے پاس علم آچکا تو اللہ کے مقابلے میں نہ آپ کا کوئی خیر خواہ ہوگا اور نہ کوئی بچانے والا۔“ (٣٧) الرعد
38 ” اور ہم نے کئی رسول آپ سے پہلے بھیجے اور ان کی بیویاں اور بچے بنائے اور کسی رسول کے لیے ممکن نہ تھا کہ وہ کوئی نشانی لے آتا مگر اللہ کی اجازت سے۔ ہر مقررہ وعدے کے لیے لکھا ہوا ہے۔“ (٣٨) ” الرعد
39 اللہ مٹا دیتا ہے جو چاہتا ہے اور ثا بت رکھتا ہے جسے چاہتا ہے اور اسی کے پاس اصل کتاب ہے“ (٣٩) الرعد
40 ” اور اگر ہم آپ کو اس میں سے کچھ دکھادیں جس کا ہم ان سے وعدہ کرتے ہیں یا آپ کو اٹھا لیں تو آپ کے ذمے صرف پہنچادینا ہے اور ہمارے ذمے حساب لینا ہے۔“ (٤٠) ” الرعد
41 اور کیا انہوں نے نہیں دیکھا ہم زمین کو تمام اطراف سے کم کررہے ہیں اور اللہ فیصلہ فرماتا ہے، اس کے فیصلے پر کوئی نظر ثانی کرنے والا نہیں اور وہ جلد حساب لینے والاہے۔“ (٤١) الرعد
42 ” اور بلا شبہ ان لوگوں نے تدبیریں کیں جو ان سے پہلے تھے، اصل تدبیر تو اللہ ہی کی ہے، وہ جانتا ہے جو کچھ ہر شخص کر رہا ہے اور کافر عنقریب جان لیں گے کہ آخرت کا گھر کس کے لیے اچھا ہے۔“ (٤٢) ” الرعد
43 اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ کہتے ہیں آپ رسول نہیں ہیں۔ فرمادیں میرے اور تمہارے درمیان کافی اللہ گواہ ہے اور وہ شخص بھی جس کے پاس کتاب کا علم ہے۔“ (٤٣) الرعد
0 اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے ابراھیم
1 ” الر۔ ایک کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف نازل کیا ہے، تاکہ آپ لوگوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نکال لائیں، ان کے رب کے حکم سے اور اس کے راستے کی طرف جو سب پر غالب، بہت تعریف والا ہے۔“ (١) ” ابراھیم
2 اللہ ہی وہ ذات ہے کہ اسی کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور منکروں کے لیے سخت عذاب اور بڑی ہلاکت ہے۔“ (٢) ابراھیم
3 ” جو لوگ دنیا کی زندگی کو آخرت کے مقابلے میں پسند سمجھتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے اور اس میں کجی ڈھونڈتے ہیں، یہ لوگ دور کی گمراہی میں بھٹک چکے ہیں۔“ (٣) ابراھیم
4 ” اور ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر وہ اپنی قوم کی زبان میں بات کرتا تھا تاکہ وہ ان کے لیے کھول کر بیان کرے پھر اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور وہی سب پر غالب، بڑی حکمت والا ہے۔“ (٤) ابراھیم
5 ” اور بلا شبہ ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا تاکہ وہ اپنی قوم کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لائے اور انہیں اللہ کے دن یاد دلائے، بلاشبہ اس میں ہر شخص کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو صبر اور شکر کرنے والا ہے۔“ (٥) ابراھیم
6 ” اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ تم اللہ کی نعمت کو یاد کرو جب اس نے تم کو فرعون کی قوم سے نجات دی، جو تمہیں برا عذاب دیتے تھے اور تمہارے بیٹے ذبح کرتے اور دی ہوئی عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی۔“ (٦) ابراھیم
7 ” اور جب تمہارے رب نے اعلان کیا اگر تم شکر کرو گے تو میں ضرور تمہیں زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو بلاشبہ میرا عذاب بہت سخت ہے۔“ (٧) ابراھیم
8 ” اور موسیٰ نے کہا اگر تم اور جو لوگ زمین میں ہیں سب کے سب کفر کرو تو بے شک اللہ بے پروا اور بہت تعریف والا ہے۔“ (٨) ” ابراھیم
9 کیا تمہارے پاس ان لوگوں کی خبر نہیں آئی جو تم سے پہلے تھے، نوح کی قوم، عاد، ثمود اور ان کی جو ان کے بعد تھے، جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، ان کے رسول ان کے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے انہوں نے اپنے ہاتھ اپنے چہروں پر رکھ لیے اور کہنے لگے بے شک ہم اسے نہیں مانتے جو تم دے کر بھیجے گئے ہو اور بے شک ہم اس چیز کے بارے میں جس کی طرف تم ہم کو بلاتے ہو ایک اضطراب میں ڈالنے والے شک میں مبتلا ہیں۔“ (٩) ابراھیم
10 ” ان کے رسولوں نے کہا کیا اللہ کے بارے میں شک ہے ؟ جو آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والاہے۔ تمہیں اس لیے بلاتا ہے کہ تمہارے گناہ بخش دے اور تمہیں ایک متعین مدت تک مہلت دے۔ انہوں نے کہا تم ہمارے جیسے ہی بشر ہو، تم چاہتے ہو کہ ہمیں اس سے روک دو، جس کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے تھے، پس ہمارے پاس کوئی واضح دلیل لاؤ۔“ (١٠) ابراھیم
11 ” ان کے رسولوں نے کہا ہم نہیں ہیں مگر تمہارے جیسے بشر ہیں۔ لیکن اللہ احسان فرماتا ہے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اور ہمارے لیے ممکن نہیں کہ تمہارے پاس کوئی دلیل اللہ کے اذ ن کے بغیر لے آئیں اور پس لازم ہے کہ ایمان والے اللہ پربھروسہ کریں۔“ (١١) ابراھیم
12 ” اور ہمیں کیا ہوا ہے کہ ہم اللہ پر بھروسہ نہ کریں، حالانکہ اس نے ہمیں راستے دکھا دیے ہیں اور ہم ہر صورت اس پر صبر کریں گے جو تم ہمیں تکلیف پہنچاؤ گے اور پس چاہیے کہ بھروسہ کرنے والے اللہ تعالیٰ پر ہی بھروسہ کریں۔“ (١٢) ابراھیم
13 ” اور جن لوگوں نے کفر کیا اپنے رسولوں سے کہنے لگے ہم ہر صورت تمہیں اپنی زمین سے نکال دیں گے، یا ضرور تم ہمارے دین میں واپس آؤ گے ان کے رب نے انکی طرف وحی کی کہ یقیناً ہم ان ظالموں کو ضرور ہلاک کریں گے۔“ (١٣) ” ابراھیم
14 اور یقیناً ان کے بعد تمہیں اس زمین میں ضرور آباد کریں گے، یہ اس کے لیے ہے جو میرے سامنے کھڑا ہونے سے اور میری وعید سے ڈر جائے۔“ (١٤) ” ابراھیم
15 اور انہوں نے فیصلہ مانگا اور ہر سر کش، سخت عناد رکھنے والے نامراد ہوئے۔“ (١٥) ابراھیم
16 ” اور اس کے پیچھے جہنم ہے اور اسے پیپ والا پانی پلایا جائے گا۔“ (١٦) ” ابراھیم
17 وہ اس کے گھونٹ بمشکل پیے گا اور ممکن نہیں کہ اسے حلق سے اتار سکے اور اس کے پاس موت ہر طرف سے آئے گی، حالانکہ وہ کسی صورت بھی مرنے والا نہیں اور اس کے پیچھے ایک سخت عذاب ہے۔“ (١٧) ابراھیم
18 ” ان لوگوں کی مثال جو اپنے رب کے منکر ہوئے، ان کے اعمال اس راکھ کی طرح ہیں جسے آندھی کے دن تیز ہوا نے اڑا دیا ہو۔ اور وہ اپنے کیے میں سے کسی چیز پر قدرت نہ پائیں گے جو انہوں نے کمایا، یہی بہت دور کی گمراہی ہے۔“ (١٨) ابراھیم
19 ” کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ یقیناً اللہ نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے، اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور ایک نئی مخلوق لے آئے۔“ (١٩) ” ابراھیم
20 اور یہ اللہ پر کچھ مشکل نہیں ہے۔“ (٢٠) ابراھیم
21 ” اور وہ سب کے سب اللہ کے سامنے پیش ہوں گے، کمزور لوگ ان لوگوں سے کہیں گے جو بڑے بنے ہوئے تھے کہ یقیناً ہم تمہارے تابع تھے، کیا تم ہمیں اللہ کے عذاب سے بچانے میں کچھ کام آ سکتے ہو ؟ بڑے کہیں گے کہ اگر اللہ ہمیں ہدایت دیتا تو ہم ضرور تمھاری راہنمائی کرتے، ہم پر برابر ہے کہ ہم جزع فزع یا صبر کریں، ہمارے لیے بھاگنے کی کوئی جگہ نہیں۔“ (٢١) ابراھیم
22 ” اور جب پورے کام کا فیصلہ کردیا جائے گا تو شیطان کہے گا بے شک اللہ نے تم سے جو وعدہ کیا تھا سچا وعدہ ہوا اور میں نے جو تم سے وعدہ کیا اس کی خلاف ورزی کی اور میرا تم پر کوئی زور نہ تھا، سوائے اس کے کہ میں نے تم کو بلایا تم نے میرا کہنا مان لیا، ابمجھے ملامت نہ کرو اور اپنے آپ کو ملامت کرو، نہ میں تمہاری فریاد رسی کرنے والاہوں اور نہ تم میری فریاد رسی کرنے والے ہو، یقیناً میں اس کا انکار کرتا ہوں جو تم نے مجھے شریک بنایا۔ یقیناً جو لوگ ظالم ہیں ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔“ (٢٢) ابراھیم
23 ” اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے وہ ایسے با غوں میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، وہ ان میں اپنے رب کے اذن سے ہمیشہ رہنے والے ہوں گے، اس میں ان کا آپس کا تحفہ سلام ہوگا۔“ (٢٣) ابراھیم
24 کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے ایک پاکیزہ کلمہ کی مثال بیان فرمائی ہے، جو ایک پاکیزہ درخت کی طرح ہے جس کی جڑ مضبوط ہے اور جس کی شاخیں آسمان میں ہے۔“ (٢٤) ” ابراھیم
25 وہ اپنے رب کے حکم سے اپنا پھل ہر وقت دیتا ہے اور اللہ لوگوں کے لیے مثالیں بیان کرتا ہے، تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔“ (٢٥) ابراھیم
26 ” اور گندی بات کی مثال ایک گندے پودے کی طرح ہے، جو زمین کے اوپر سے اکھاڑ لیا گیا ہو، اس کے لیے کچھ بھی ٹھہرنا نہیں ہے۔“ (٢٦) ابراھیم
27 ” جو ایمان لائے اللہ ان کو پختہ بات کے ساتھ قائم رکھتا ہے، دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں بھی اور اللہ ظالموں کو گمراہ کرتا ہے اور اللہ جو چاہے کرتا ہے۔“ (٢٧) ابراھیم
28 ” کیا آپ نے نہیں دیکھا ان لوگوں کی طرف جنہوں نے اللہ کی نعمت کو نا شکری سے بدل دیا اور اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر میں ڈال دیا۔“ (٢٨) ” ابراھیم
29 وہ جہنم میں داخل ہوں گے، وہ برا ٹھکانہ ہے۔“ (٢٩) ” ابراھیم
30 اور انہوں نے اللہ کے لیے شریک بنا لیے، تاکہ اس کے راستے سے گمراہ کریں۔ فرما دیں کہ فائدہ اٹھا لو، پس یقیناتمہارا آگ کی طرف لوٹنا ہے۔“ (٣٠) ابراھیم
31 ” میرے بندوں سے فرمادیں جو ایمان لائے کہ نماز قائم کریں اور ہم نے انہیں جو کچھ دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور سرعام خرچ کریں، اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ تو کوئی خریدوفروخت ہوگی اور نہ کوئی دوستی کام آئے گی۔“ (٣١) ابراھیم
32 ” اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور آسمان سے پانی اتارا پھر اس کے ساتھ تمہارے لیے پھلوں میں سے رزق نکالا اور تمہارے لیے کشتیوں کو مسخر کیا، تاکہ وہ سمندر میں اس کے حکم سے چلیں اور تمہارے لیے دریاؤں کو مسخر کردیا۔“ (٣٢) ” ابراھیم
33 اور تمہارے لیے سورج اور چاند کو مسخر کردیا جو پے در پے چلنے والے ہیں اور تمہارے لیے رات اور دن کو مسخر کردیا۔“ (٣٣) ” ابراھیم
34 اور تمہیں ہر چیز عطا کی جو تم نے اس سے مانگی اور اگر تم اللہ کی نعمت شمار کرو تو اسے شمار نہیں کرسکو گے۔ یقیناً انسان ظالم اور نا شکرا ہے۔“ (٣٤) ابراھیم
35 ” اور جب ابراہیم نے کہا اے میرے رب ! اس شہر کو امن والا بنا دے۔ اور مجھے اور میری اولاد کو بتوں کی عبادت سے بچانا۔“ (٣٥) ” ابراھیم
36 اے میرے رب ! یقیناانہوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کردیا جو میرے پیچھے چلے یقیناً وہ مجھ سے ہے اور جس نے میری نا فرمانی کی یقیناً تو بخشنے والا اور نہایت مہربان ہے۔“ (٣٦) ابراھیم
37 ” اے ہمارے رب ! بے شک میں نے اپنی اولاد کو اس وادی کو بسایا ہے، جو کسی کھیتی باڑی کے لائق نہیں، تیرے حرمت والے گھر کے پاس، اے ہمارے رب ! تاکہ نماز قائم کریں۔ بس لوگوں کے دل اس کی طرف مائل کر دے اور انہیں پھلوں سے رزق عطا فرما، تاکہ وہ شکر کریں۔“ (٣٧) ” ابراھیم
38 اے ہمارے رب ! یقیناً تو جانتا ہے جو ہم چھپاتے ہیں اور جو ہم ظاہر کرتے ہیں اور زمین اور آسمان میں اللہ پر کوئی چیز مخفی نہیں ہے۔“ (٣٨) ابراھیم
39 ” سب تعریف اللہ کی ہے جس نے مجھے بڑھاپے میں اسماعیل اور اسحاق عطا کیے۔ بے شک میرا رب خوب دعا سننے والاہے۔“ (٣٩) ابراھیم
40 ” اے میرے رب ! مجھی اور میری اولاد کو نماز قائم کرنے والا بنا، اے ہمارے رب ! میری دعا قبول فرما۔“ (٤٠) ابراھیم
41 ” اے ہمارے رب ! مجھے اور میرے ماں باپ کو بخش دے اور ایمان والوں کو بھی، جس دن حساب قائم ہوگا۔“ (٤١) ابراھیم
42 ” ان سے جو لوگ ظلم کر رہے ہیں اللہ کو ہرگز غافل نہ سمجھو، وہ تو ان کو اس دن کے لیے مہلت دے رہا ہے جس میں آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی ،“ (٤٢) ” ابراھیم
43 اس حال میں کہ دوڑنے والے، اپنے سروں کو اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے، ان کی نگاہ ان کی طرف نہیں پلٹے گی اور ان کے دل اڑے جا رہے ہوں گے۔“ (٤٣) ابراھیم
44 ” اور لوگوں کو اس دن سے ڈراؤ جب ان پر عذاب آئے گا، جن لوگوں نے ظلم کیے، کہیں گے اے ہمارے رب ! ہمیں کچھ وقت کے لیے مہلت دے، ہم تیری دعوت قبول کریں گے اور رسولوں کی پیروی کریں گے۔ کیا تم نے اس سے پہلے قسمیں نہ کھائی تھیں کہ تمہارے لیے کوئی بھی زوال نہیں ہوگا۔“ (٤٤) ابراھیم
45 ” اور تم ان لوگوں کے رہنے کی جگہوں میں رہتے رہے۔ جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیے اور تمہارے لیے اچھی طرح واضح ہوگیا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیا سلوک کیا اور ہم نے تمہارے لیے کئی مثالیں بیان کیں۔“ (٤٥) ” ابراھیم
46 اور یقیناً انہوں نے اپنی ساری چالیں چلیں مگر ان کی ہر چال کا توڑ اللہ کے پاس تھا اگرچہ ان کی چالیں ایسی تھیں کہ اس سے پہاڑ ٹل جائیں۔“ (٤٦) ” ابراھیم
47 پس آپ ہرگز گمان نہ کریں کہ اللہ اپنے رسولوں سے وعدہ خلافی کرنے والا ہے۔ یقیناً اللہ سب پر غالب اور بدلہ لینے والا ہے۔“ (٤٧) ابراھیم
48 ” جس دن اس زمین کو دوسری زمین کے ساتھ بدل دیا جائے گا اور آسمان بھی بدل دیا جائے گا اور لوگ اللہ کے سامنے پیش ہوں گے، جو اکیلا اور بڑا زبر دست ہے۔“ (٤٨) ” ابراھیم
49 اور آپ اس دن مجرموں کو زنجیروں میں ایک دوسرے کے ساتھ جکڑے ہوئے دیکھیں گے۔“ (٤٩) ” ابراھیم
50 ان کی قمیصیں گندھگ کی ہوں گی اور ان کے چہروں کو آگ ڈھا نپے ہوئے ہوگی۔“ (٥٠) ابراھیم
51 تا کہ اللہ ہر کسی کو اس کا بدلہ دے جو اس نے کمایا۔ بے شک اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔“ (٥١) ابراھیم
52 ” یہ لوگوں کے لیے ایک پیغام ہے اور تاکہ انہیں اس کے ساتھ ڈرایا جائے اور تاکہ وہ جان لیں کہ حقیقت یہی ہے کہ اللہ ایک ہی حقیقی معبود ہے اور تاکہ عقل والے نصیحت حاصل کریں۔“ (٥٢) ابراھیم
0 اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے الحجر
1 ” الر۔ یہ کتاب اور واضح قرآن کی آیات ہیں۔“ (١) الحجر
2 ” وقت آئے گا وہ لوگ جو کافر ہوئے چاہیں گے، کاش ! وہ مسلمان ہوتے۔“ (٢) ” الحجر
3 انہیں چھوڑ دیں وہ، کھائیں اور فائدہ اٹھائیں تاکہ ان کی امیدیں ان کو غافل رکھیں چنانچہ عنقریب وہ جان لیں گے۔“ (٣) ” الحجر
4 اور ہم نے کسی بستی کو ہلاک نہیں کیا مگر اس لیے کے اس کا وقت لکھا ہوا تھا۔“ (٤) ” الحجر
5 کوئی امت اپنے وقت سے نہ آگے نکل سکتی ہے اور نہ وہ پیچھے رہ سکتی ہے۔“ (٥) الحجر
6 ” انہوں نے کہا جس شخص پر قرآن نازل کیا گیا یقیناً وہ پاگل ہے۔“ (٦) ” الحجر
7 ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں لے آتا، اگر سچوں میں سے ہے۔“ (٧) ” الحجر
8 ہم فرشتوں کو نہیں نازل کرتے مگر حق کے ساتھ اور اس وقت وہ مہلت نہیں دیے جاتے۔“ (٨) الحجر
9 ” یقیناً ہم ہی نے قرآن نازل کیا ہے اور ہم اس کی ہر صورت حفاظت کرنے والے ہیں۔“ (٩) ” الحجر
10 اور تحقیق ہم نے آپ سے پہلے گروہوں میں بھی رسول بھیجے۔“ (١٠) ” الحجر
11 اور ان کے پاس جو رسول آیا انہوں نے اس کے ساتھ مذاق کیا۔“ (١١) ” الحجر
12 اسی طرح ہم یہ بات مجرموں کے دلوں میں داخل کردیتے ہیں۔“ (١٢) الحجر
13 ” وہ اس پر ایمان نہیں لاتے۔ یقیناً یہی پہلے لوگوں کا طریقہ رہا ہے۔“ (١٣) ” الحجر
14 اگر ہم ان پر آسمان سے کوئی دروازہ کھول دیں، پس وہ اس میں چڑھیں۔“ (١٤) ” الحجر
15 یقیناً یہی کہیں گے کہ ہماری آنکھیں بند کردی گئی ہیں، بلکہ ہم پر جادو کردیا گیا ہے۔“ (١٥) الحجر
16 ” اور یقیناً ہم نے آسمان میں برج بنائے اور اسے دیکھنے والوں کے لیے خوبصورت بنایا ہے۔“ (١٦) ” الحجر
17 اور اس کی ہر شیطان مردود سے حفاظت کی ہے۔“ (١٧) ” الحجر
18 مگر جو سنی ہوئی بات چرا لے تو ایک روشن شعلہ اس کا تعاقب کرتا ہے۔“ (١٨) الحجر
19 ” اور ہم نے زمین کو پھیلا یا، اس میں پہاڑ رکھے اور ہم نے اس میں ہر چیز مناسب مقدار میں اگائی۔“ (١٩) ” الحجر
20 اور ہم نے اس میں تمہارے لیے کئی قسم کے اسباب بنائے ہیں اور ان کیلئے بھی جنہیں تم قطعًا روزی دینے والے نہیں ہو۔“ (٢٠) ” الحجر
21 اور کوئی ایسی چیز نہیں مگر اس کے ہمارے پاس اس کے کئی خزانے ہیں۔ اور ہم اسے نہیں اتارتے مگر ایک معلوم اندازے کے مطابق۔“ (٢١) الحجر
22 ” اور ہم نے ہواؤں کو بار آور بنا کر بھیجا پھر ہم نے آسمان سے پانی اتارا، پس ہم نے تمہیں پلایا اور تم ہرگز اس کو جمع کرنے والے نہیں تھے۔“ (٢٢) ” الحجر
23 اور بے شک ہم ہی زندہ کرتے اور مارتے ہیں اور ہم ہی وارث ہیں۔“ (٢٣) ” الحجر
24 اور یقیناً وہ ہمارے علم میں ہیں جو تم میں سے بہت پہلے جانے والے ہیں اور بلا شبہ وہ بھی ہمارے علم میں ہیں جو پیچھے آنے والے ہیں۔“ (٢٤) ” الحجر
25 اور بے شک تیرا رب ہی انہیں اکٹھا کرے گا۔ یقیناً وہ حکمت والا، سب کچھ جاننے والاہے۔“ (٢٥) الحجر
26 ” اور بلا شبہ ہم نے انسان کو کھڑکھڑانے والی مٹی سے پیدا کیا، جو بدبو دار، سیاہ کیچڑ سے تھی۔“ (٢٦) الحجر
27 ” اور جنات کو اس سے پہلے آگ کی لو سے پیدا کیا۔“ (٢٧) الحجر
28 ” اور جب آپ کے رب نے فرشتوں سے کہا یقیناً میں بجنے والی مٹی سے ایک انسان پیدا کرنے والا ہوں، جو بدبو دار، سیاہ کیچڑ سے ہوگی۔“ (٢٨) ” الحجر
29 جب میں اسے مکمل کرلوں اور اس میں اپنی روح سے پھونک دوں تم اس کے سامنے سجدہ کرتے ہوئے گرجانا۔“ (٢٩) ” الحجر
30 پس تمام فرشتوں نے اکٹھے ہو کر سجدہ کیا۔“ (٣٠) الحجر
31 ” مگر ابلیس نے سجدہ کرنے والوں کا ساتھ دینے سے انکار کردیا۔“ (٣١) ” الحجر
32 اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے ابلیس! تجھے کیا ہے؟ کہ توسجدہ کرنے والوں میں نہیں ہوا۔“ (٣٢) ” الحجر
33 ابلیس نے کہا میں کیوں بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے ایک بجنے والی مٹی سے پیدا کیا ہے۔ جو بدبودار، سیاہ کیچڑسے ہے۔“ (٣٣) ” الحجر
34 اللہ تعالیٰ نے فرمایا بس اس سے نکل جا، یقیناً تو مردود ہے۔“ (٣٤) ” الحجر
35 اور یقیناً قیامت کے دن تک تجھ پر لعنت برستی رہے گی۔“ (٣٥) الحجر
36 ” اس نے کہا اے میرے رب ! پھر اس دن تک مہلت دے جب لوگ اٹھاۓ جائیں گے۔“ (٣٦) ” الحجر
37 اللہ تعالیٰ نے فرمایا بے شک تو مہلت دیے گئے لوگوں میں سے ہے۔“ (٣٧) ” الحجر
38 معلوم دن کے وقت تک۔“ (٣٨) ” الحجر
39 اس نے کہا اے میرے رب ! تو نے مجھے گمراہ کیا ہے، میں ضرور ان کے لیے زمین مزین کروں گا اور میں ان سب کو گمراہ کردوں گا۔“ (٣٩) ” الحجر
40 سوائے تیرے وہ بندے جو مخلص ہیں۔“ (٤٠) الحجر
41 ” فرمایا یہ سیدھا راستہ ہے جو مجھ تک سیدھا پہنچتا ہے۔“ (٤١) ” الحجر
42 یقیناً میرے بندوں پر تیرا کوئی غلبہ نہیں ہوگا مگر گمراہوں میں سے جو تیرے پیچھے چلے۔“ (٤٢) ” الحجر
43 اور بلاشبہ ضرور جہنم ان سب کے وعدے کی جگہ ہے۔“ (٤٣) ” الحجر
44 اس کے سات دروازے ہیں، ہر دروازے میں سے ان کے لیے مقرر کیا ہوا ایک حصہ ہے۔“ (٤٤) الحجر
45 ” بے شک پرہیزگار لوگ باغوں اور چشموں میں ہوں گے۔“ (٤٥) الحجر
46 ان کو کہا جائے گا ” سلامتی کے ساتھ اور بے خوف ہو کر ان میں داخل ہوجاؤ۔“ (٤٦) ” ا الحجر
47 ور ہم ان کے سینوں میں جو کینہ ہے وہ نکال دیں گے، وہ بھائی بھائی بن کر تختوں پر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔“ (٤٧) ” الحجر
48 اس میں انہیں نہ کوئی تھکاوٹ ہوگی اور نہ وہ اس سے نکالے جائیں گے۔“ (٤٨) الحجر
49 ” میرے نبی میرے بندوں کو خبر دے دیجئے کہ بے شک میں بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہوں۔“ (٤٩) ” الحجر
50 اور بے شک میرا عذاب بھی دردناک ہے۔“ (٥٠) الحجر
51 ” اور انہیں ابراہیم کے مہمانوں کے بارے میں بتائیں۔“ (٥١) ” الحجر
52 جب اس کے پاس آئے تو انہوں نے اسے سلام کہا، اس نے کہا ہم تم سے خوف محسوس کرتے ہیں۔“ (٥٢) ” الحجر
53 انہوں نے کہا ڈریئے نہیں، ہم آپ کو ایک صاحب علم بیٹے کی خوشخبری دیتے ہیں۔“ (٥٣) ” الحجر
54 اس نے کہا کیا تم مجھے خوشخبری دیتے ہو جب کہ مجھے بڑھاپا آپہنچا ہے تم مجھے کس بات کی خوشخبری دیتے ہو ؟“ (٥٤) ” الحجر
55 انہوں نے کہا ہم نے تجھے سچی خوشخبری دی ہے، آپ ناامید ہونے والوں سے نہ ہوں۔“ (٥٥) ” الحجر
56 اس نے کہا اپنے رب کی رحمت سے گمراہ لوگوں کے سوا کوئی ناامید نہیں ہوتا۔“ (٥٦) الحجر
57 ” اس نے کہا اے فرشتوں ! تمہا را مقصد کیا ہے ؟“ (٥٧) ” الحجر
58 انہوں نے کہا بے شک ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں۔“ (٥٨) ” الحجر
59 لوط کے گھر والوں کے سوا یقیناً ہم ان سب کو بچا لیں گے۔“ (٥٩) ” الحجر
60 مگر اس کی بیوی، ہم نے طے کردیا ہے کہ یقیناً وہ پیچھے رہنے والوں میں سے ہوگی۔“ (٦٠) الحجر
61 ” پھر جب لوط کے پاس فرشتے آئے۔“ (٦١) ” الحجر
62 تو اس نے کہا تم اجنبی ہو۔“ (٦٢) ” الحجر
63 انہوں نے کہا ہم آپ کے پاس وہ لے کر آئے ہیں جس میں وہ شک کرتے تھے۔“ (٦٣) ” الحجر
64 اور ہم آپ کے پاس حق لے کر آئے ہیں اور بلا شبہ ہم سچے ہیں“ (٦٤) ” الحجر
65 پس آپ اپنے گھر والوں کو رات کے کسی حصے میں لے کر نکل جائیں اور خود ان کے پیچھے پیچھے چلیں اور تم میں سے کوئی مڑ کر نہ دیکھے اور پس جہاں تمہیں حکم دیا جاتا ہے چلے جاؤ۔“ (٦٥) ” الحجر
66 اور ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ ان لوگوں کی جڑ صبح ہوتے ہی کاٹ دی جائے گی۔“ (٦٦) الحجر
67 ” اور شہر کے لوگ اس حال میں آئے کہ بہت خوش ہو رہے تھے۔“ (٦٧) ” الحجر
68 اس نے کہا یہ لوگ میرے مہمان ہیں، سو مجھے ذلیل نہ کرو۔“ (٦٨) الحجر
69 اللہ سے ڈرو اور مجھے رسوا نہ کرو۔“ (٦٩) ” الحجر
70 انہوں نے کہا کیا ہم نے تجھے لوگوں سے منع نہیں کیا ؟“ (٧٠) ” الحجر
71 اس نے کہا یہ میری بیٹیاں ہیں اگر تم کرنے والے ہو۔“ (٧١) الحجر
72 ” آپ کی عمر کی قسم ! بے شک وہ اپنی بد مستی میں سرمست تھے۔“ (٧٢) الحجر
73 ” پس سورج نکلتے ہی انہیں زبردست چیخ نے آپکڑا۔“ (٧٣) ” الحجر
74 ہم نے اس کا اوپر کا حصہ اس کا نیچے کا حصہ کردیا اور ان پرکھنگر کے پتھروں کی بارش کی۔“ (٧٤) ” الحجر
75 بے شک اس میں غور کرنے والوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں۔“ (٧٥) ” الحجر
76 اور بے شک وہ راستے پر موجود ہے۔“ (٧٦) ” الحجر
77 بے شک اس میں ایمان والوں کے لیے بڑی عبرت ہے۔“ (٧٧) الحجر
78 ” اور بے شک ایکہ والے ظالم تھے۔“ (٧٨) ” الحجر
79 ہم نے ان سے انتقام لیا اور بے شک وہ دونوں یقیناً کھلے راستے پر موجود ہیں۔“ (٧٩) الحجر
80 ” اور بلاشبہ ” حجر“ والوں نے رسولوں کو جھٹلادیا۔“ (٨٠) ” الحجر
81 اور ہم نے انہیں نشانیاں دیں۔ وہ ان سے منہ پھیرنے والے تھے۔“ (٨١) ” الحجر
82 ، وہ پہا ڑوں میں مکان ترا شتے تھے اور بے خوف تھے۔“ (٨٢) ” الحجر
83 پس انہیں صبح ہوتے ہی زبردست چیخ نے آ لیا۔“ (٨٣) ” الحجر
84 ان کے کسی کام نہ آیا جو وہ کمایا کرتے تھے۔“ (٨٤) الحجر
85 ” اور ہم نے آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی چیزوں کوٹھیک ٹھیک پیدا کیا اور یقیناً قیامت ہر صورت آنے والی ہے پس درگزر کیجیے، اچھے طریقے سے درگزر کرنا۔“ (٨٥) ” الحجر
86 بے شک آپ کا رب کمال درجے کا پیدا کرنے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔“ (٨٦) الحجر
87 ” اور بلا شبہ یقیناً ہم نے آپکو باربار دہرائی جانے والی سات آیات اور عظیم قرآن عطا کیا ہے۔“ (٨٧) الحجر
88 ” نگاہ ان چیزوں کی طرف ہرگز نہ اٹھاؤ جو ہم نے مختلف لوگوں کو فائدہ اٹھانے کے لیے دی ہیں اور ان پر غم نہ کرو۔ اپنے کندھے ایمان والوں کے لیے جھکا دو“ (٨٨) الحجر
89 اور فرمائیں کہ میں یقینی طور پر ڈرانے والاہوں۔“ (٨٩) ” الحجر
90 ایسے عذاب سے جیسا ہم نے تقسیم کرنے والوں پر اتارا ہے۔“ (٩٠) ” الحجر
91 جنہوں نے کتاب کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔“ (٩١) ” الحجر
92 آپ کے رب کی قسم ہم ان سے ضرور پوچھیں گے۔“ (٩٢) ” الحجر
93 اس کے بارے میں جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (٩٣) الحجر
94 ” پس اس کا واضح اعلان کردیں جس کا آپ کو حکم دیا جاتا ہے اور مشرکوں کی پروا نہ کریں۔“ (٩٤) ” الحجر
95 بے شک ہم آپ کو مذاق کرنے والوں کے مقابلے میں کافی ہیں۔“ (٩٥) ” الحجر
96 جو اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود بناتے ہیں وہ عنقریب جان لیں گے۔“ (٩٦) الحجر
97 ” اور بلاشبہ ہم جانتے ہیں جو وہ کہتے ہیں یقیناً آپ کا سینہ اس سے تنگ ہوتا ہے۔“ (٩٧) ” الحجر
98 پس اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کریں اور سجدہ کرنے والوں میں سے ہوجائیں۔“ (٩٨) ” الحجر
99 اور اپنے رب کی عبادت کریں یہاں تک کہ آپ کے پاس یقین آجائے۔“ (٩٩) الحجر
0 اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے النحل
1 ” اللہ کا حکم آگیا، سو اس کے لیے جلدی نہ کرو، وہ پاک اور بہت بلند ہے اس سے جو وہ شریک بناتے ہیں۔“ (١) النحل
2 ” وہ اپنے حکم سے وحی کے ساتھ فرشتوں کو اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے نازل کرتا ہے کہ لوگوں کو متنبہ کرو کہ بے شک میرے سوا کوئی معبود نہیں لہذا مجھ ہی سے ڈرتے رہو۔“ (٢) النحل
3 ” اس نے آسمانوں اور زمینوں کوٹھیک ٹھیک پیدا کیا۔ وہ اس سے بہت بلند ہے جنہیں وہ شریک بناتے ہیں۔“ (٣) النحل
4 ” اس نے انسان کو ایک قطرے (نطفہ) سے پیدا کیا پھر ناگہاں وہ جھگڑنے والا ہوگیا۔“ (٤) النحل
5 ” اور چوپایوں کو اس نے پیدا کیا، تمہارے لیے ان میں گرمی حاصل کرنے کا سامان اور بھی بہت سے فائدے ہیں اور انہی سے تم کھاتے ہو۔“ (٥) ” النحل
6 اور تمہارے لیے ان میں ایک جمال ہے، جب تم شام کو چرا کر لاتے ہو اور جب صبح کو چرانے کو لے جاتے ہو۔“ (٦) النحل
7 ” اور وہ تمہارا بوجھ اس شہر تک لے جاتے ہیں جہاں تم تھے، جسمانی مشقت کے بغیر پہنچ نہیں سکتے، بے شک تمہارا رب بڑا مہربان، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ (٧) ” النحل
8 اور گھوڑے اور خچر اور گدھے زینت کے لیے، تاکہ تم ان پر سواری کرو اور اور وہ بہت کچھ پیدا کرے گا جنہیں تم نہیں جانتے۔“ (٨) النحل
9 ” اور سیدھا راستہ بتلانا اللہ کے ذمہ ہے اور کچھ ان میں ٹیڑھے ہیں اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا۔“ (٩) النحل
10 ” وہی ہے جس نے آسمان سے پانی اتارا، تمہارے لیے اس سے پینا ہے اور اسی سے پودے اگتے ہیں۔ جن میں تم چراتے ہو۔“ (١٠) ” النحل
11 وہ تمہارے لیے اس کے ساتھ کھیتی اور زیتون اور کھجور اور انگور اور ہر قسم کے پھل اگاتا ہے۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے بڑی نشانی ہے جو غوروفکر کرتے ہیں۔“ (١١) النحل
12 ” اور اس نے تمہاری خاطر رات، دن، سورج اور چاند کو مسخر کر رکھا ہے اور ستارے اس کے حکم کے ساتھ تابع کردیے گئے ہیں۔ اس میں ان لوگوں کے لیے یقینابہت سی نشانیاں ہیں جو عقل رکھتے ہیں۔“ (١٢) النحل
13 ” اور جو کچھ اس نے تمہارے لیے زمین میں پیدا کیا ہے، جس کے رنگ مختلف ہیں، بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے بڑی نشانی ہے جو نصیحت حاصل کرتے ہیں۔“ (١٣) النحل
14 ” اور وہی ہے جس نے سمندر کو مسخر کردیا، تاکہ تم اس سے تازہ گوشت کھاؤ اور اس سے زینت کی چیزیں نکالو، جنہیں تم پہنتے ہو اور تو کشتیوں کو دیکھتا ہے، جو پانی کو چیرتی ہوئی چلتی ہیں اور تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکر کرو۔“ (١٤) النحل
15 ” اور اس نے زمین میں پہاڑگاڑ دیئے کہ زمین تمہیں ہلا نہ دے اور نہریں اور راستے بنائے تاکہ تم منزل تک پہنچ پاؤ۔“ (١٥) ” النحل
16 اور علامتیں بنائیں اور ستاروں کے ساتھ تاکہ راستہ معلوم کریں۔“ (١٦) ” النحل
17 تو کیا جو وہ پیدا کرتا ہے اس جیسا ہے جو وہ پیدا نہیں کرتا ؟ پھر بھی تم نصیحت حاصل نہیں کرتے۔“ (١٧) النحل
18 ” اور اگر تم اللہ کی نعمتیں شمار کرو تو انہیں شمار نہ کر پاؤ گے۔ یقیناً اللہ بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ (١٨) ” النحل
19 اور اللہ جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو اور جو تم ظاہر کرتے ہو۔“ (١٩) ” النحل
20 اور جن کو وہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ کچھ بھی پیدا نہیں کرسکتے اور وہ خود پیدا کیے گئے ہیں۔“ (٢٠) ” النحل
21 زندہ نہیں مردے ہیں اور وہ نہیں جانتے کہ کب اٹھاۓ جائیں گے۔“ (٢١) النحل
22 ” تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے پس جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے۔ ان کے دل انکار کرتے ہیں اور وہ بہت تکبر کرنے والے ہیں۔“ (٢٢) ” النحل
23 کوئی شک نہیں یقیناً اللہ جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں۔ بے شک وہ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔“ (٢٣) النحل
24 ” اور جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے رب نے کیا اتارا ہے ؟ تو کہتے ہیں کہ پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔“ (٢٤) ” النحل
25 تا کہ وہ قیامت کے دن اپنا بوجھ اٹھائیں اور ان کے بھی بوجھ جنہیں وہ علم کے بغیر گمراہ کرتے رہے۔ خبردار ! برا ہے جو بوجھ وہ اٹھا رہے ہیں۔“ (٢٥) النحل
26 ” یقیناً ان لوگوں نے تدبیریں کیں جو ان سے پہلے تھے اللہ نے ان کی عمارت کو بنیا دوں سے اکھاڑ پھینکا۔ ان پر ان کے اوپر سے چھت گرپڑی اور ان پر وہاں سے عذاب آیا کہ یہاں سے وہ سوچتے نہ تھے۔“ (٢٦) النحل
27 ” پھر قیامت کے دن وہ انہیں رسو اکرے گا اور کہے گا کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کے بارے میں تم جھگڑتے تھے ؟ جن لوگوں کو علم دیا گیا کہیں گے کہ بے شک آج کے دن رسوائی اور مصیبت ہے کافروں کے لیے۔“ (٢٧) النحل
28 ” جنہیں فرشتے اس حال میں فوت کرتے ہیں کہ وہ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہوتے ہیں، وہ تابع داری کا اظہار پیش کرتے ہوئے کہیں گے کہ ہم کوئی برا کام نہیں کیا کرتے تھے۔ کیوں نہیں ! یقیناً اللہ خوب جاننے والا ہے جو تم کیا کرتے تھے۔“ (٢٨) ” النحل
29 بس جہنم کے دروازواں میں داخل ہوجاؤ، تم ہمیشہ اس میں رہنے والے ہو، جو تکبر کرنے والوں کا بد ترین ٹھکانا ہے۔“ (٢٩) النحل
30 ” اور اللہ سے ڈرنے والوں سے کہا گیا کہ تمہارے رب نے کیا نازل فرمایا ؟ تو انہوں نے کہا بہترین بات۔ جن لوگوں نے بھلائی کی ان کے لیے اس دنیا میں بھلائی ہے اور آخرت کا گھر تو کہیں بہتر ہے یقیناً آخرت اللہ سے ڈرنے والوں کا بہترین گھر ہے۔“ (٣٠) ” النحل
31 ہمیشگی کے باغات ہیں، جن میں وہ داخل ہوں گے، ان کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی، اس میں ان کے لیے جو چاہیں گے موجود ہوگا۔ اسی طرح اللہ ڈرنے والوں کو جزا دیتا ہے۔“ (٣١) النحل
32 ” جنہیں فرشتے اس حال میں فوت کرتے ہیں کہ وہ نیکی کرنے والے ہوتے ہیں۔ فرشتے انہیں سلام کہتے ہیں، جنت میں داخل ہوجاؤ، اس کے بدلے جو تم کیا کرتے تھے۔“ (٣٢) النحل
33 ” وہ اس کے سوا کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آجائیں یا آپ کے رب کا حکم آجائے۔ ایسے ہی ان لوگوں نے کیا جو ان سے پہلے تھے اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ خود اپنے آپ پر ظلم کیا کرتے تھے۔“ (٣٣) ” النحل
34 پس ان کے پاس اس کے برے نتائج آپہنچے جو انہوں نے کیا تھا اور انہیں اس چیز نے گھیر لیا جسے وہ مذاق کیا کرتے تھے۔“ (٣٤) النحل
35 ” اور جن لوگوں نے اللہ کے ساتھ شریک بنائے کہتے کہ اللہ چاہتا تو نہ ہم اور نہ ہمارے باپ دادا اس کے سوا کسی کی عبادت کرتے اور نہ ہم اللہ کی حرام کردہ چیزوں اس کے سوا کسی چیز کو حرام ٹھہراتے۔ اسی طرح ان لوگوں نے کہا جو ان سے پہلے تھے تو رسولوں کے ذمہ تو پیغام پہنچادینا ہے۔“ (٣٥) النحل
36 ” اور یقیناً ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔ ان میں سے کچھ وہ تھے جنہیں اللہ نے ہدایت دی اور کچھ وہ تھے جن پر گمراہی ثابت ہوگئی۔ پس زمین میں چل، پھر کر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا۔“ (٣٦) النحل
37 ” اگر آپ ان کی ہدایت کا لالچ کریں بے شک اللہ اسے ہدایت نہیں دیتا جسے گمراہ کر دے اور کوئی ان کی نہ مدد کرنے والے ہیں۔“ (٣٧) النحل
38 ” انھوں نے اللہ کی پختہ قسمیں اٹھائیں کہ جو مر گیا اللہ اسے نہیں اٹھائے گا۔ کیوں نہیں ! اللہ کا سچاوعدہ ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ (٣٨) ” النحل
39 تا کہ ان کے لیے واضح کر دے وہ چیز جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں اور تاکہ جن لوگوں نے کفر کیا جان لیں کہ واقعی وہ جھوٹے تھے۔“ (٣٩) ” النحل
40 ہمارا کہنا کسی چیز کو کہ جب ہم اس کا ارادہ کرلیں، اس کے سوا کچھ نہیں کہ ہم اسے کہتے ہیں ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے۔“ (٤٠) النحل
41 ” اور جن لوگوں نے اللہ کی خاطر وطن چھوڑا، اس وجہ سے کہ ان پر ظلم کیا گیا، بلاشبہ ہم انہیں دنیا میں ضرور اچھا ٹھکا نہ دیں گے اور البتہ آخرت کا اجر تو سب سے بڑا ہے۔ کاش ! وہ جانتے ہوتے۔“ (٤١) ” النحل
42 وہ لوگ جنہوں نے صبر کیا اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔“ (٤٢) النحل
43 ” اور نہیں بھیجے ہم نے آپ سے پہلے مگر آدمی نبی جن کی طرف ہم نے وحی کی۔ اگر تم نہیں جانتے تواہل ذکر سے پوچھ لو۔“ (٤٣) ” النحل
44 واضح دلائل اور کتابیں دے کر۔ اور ہم نے آپ کی طرف نصیحت اتاری، تاکہ آپ لوگوں کے سامنے کھول کر بیان کریں جو کچھ ان کی طرف اتارا گیا ہے اور تاکہ وہ غوروفکر کریں۔“ (٤٤) النحل
45 ” تو کیا جن لوگوں نے بری تدبیریں کیں ہیں وہ اس سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے یا ان پر وہاں سے عذاب آجائے کہ جہاں سے وہ سوچ سکتے نہ ہوں۔“ (٤٥) ” النحل
46 یا وہ انہیں ان کے چلنے پھر نے کے دوران پکڑ لے۔ وہ کسی طرح عاجز کرنے والے نہیں۔“ (٤٦) ” النحل
47 یا وہ انہیں ایسی حالت میں پکڑ لے کہ وہ آنے والی مصیبت کے خوف میں مبتلا ہوں۔ پس یقیناً تمہارا رب ضرور مہربان، نہایت رحم کرنے والاہے۔“ (٤٧) النحل
48 ” اور کیا ان لوگوں نے ان چیزوں کو نہیں دیکھا جو اللہ نے پیدا کی ہیں ہر چیز کے سائے دائیں اور بائیں طرف سے اللہ کو سجدہ کرتے ہوئے ڈھلتے ہیں اور وہ عاجزی اختیار کرتے ہیں۔“ (٤٨) ” النحل
49 اور اللہ ہی کو سجدہ کرتی ہے جو چیز آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے ہر چلنے والا جانور اور فرشتے بھی اور وہ تکبر نہیں کرتے۔“ (٤٩) ” النحل
50 وہ اپنے رب سے جو ان کے اوپر ہے، اس سے ڈرتے ہیں اور وہ کرتے ہیں جو ان کو حکم دیا جاتا ہے۔“ (٥٠) النحل
51 ” اور اللہ نے فرمایا دو معبود نہ بناؤ وہ صرف ایک ہی معبود ہے، پس صرف مجھ ہی سے ڈرو۔“ (٥١) ” النحل
52 اور اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے۔ عبادت ہمیشہ اسی کی ہے پھر کیا اللہ کے سوا ڈرتے ہو۔“ (٥٢) ” النحل
53 اور تمہارے پاس جو بھی نعمت ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے۔ جب تمہیں تکلیف پہنچتی ہے تو تم اسی کے حضور گڑگڑاتے ہو۔“ (٥٣) ” النحل
54 پھر جب تم سے اس تکلیف کو دور کردیتا ہے تو اچانک تم میں سے چند لوگ اپنے رب کے ساتھ شریک ٹھہراتے ہیں۔“ (٥٤) ” النحل
55 تا کہ ہم نے انہیں جو کچھ دیا ہے اس کی ناشکری کریں۔ سو فائدہ اٹھا لو، پس عنقریب تم جان لو گے۔“ (٥٥) النحل
56 ” اور وہ ان کے لیے جن کے بارے میں وہ نہیں جانتے، اس میں سے ایک حصہ مقرر کرتے ہیں جو ہم نے انہیں دیا ہے۔ اللہ کی قسم ! تم اس کے بارے میں ضرور پوچھے جاؤ گے جو تم جھوٹ باندھتے رہے۔“ (٥٦) النحل
57 اور وہ اللہ کے لیے بیٹیاں تجویز کرتے ہیں، وہ پاک ہے اور ان کے لیے وہ ہے جو وہ چاہتے ہیں۔“ (٥٧) ” النحل
58 اور جب ان میں سے کسی کو بیٹی کی خوشخبری دی جاتی ہے تو اس کا منہ کالا ہوجاتا ہے اور وہ پریشان ہوجاتا ہے۔“ (٥٨) ” النحل
59 اور لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے اس خوشخبری کی وجہ سے جو اسے دی گئی۔ کیا اسے ذلت کی وجہ سے اسے رکھ لے یا اسے مٹی میں گاڑ دے۔ سن لو ! برا ہے جو وہ فیصلہ کرتے ہیں۔“ (٥٩) ” النحل
60 جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے لیے بری مثال ہے اور اللہ کے لیے سب سے اعلیٰ مثال ہے اور وہی سب پر غالب حکمت والاہے۔“ (٦٠) النحل
61 ” اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے ظلم کی وجہ سے پکڑے تو زمین پر کوئی چلنے والانہ چھوڑے لیکن وہ ان کو ایک مقررہ وقت تک ڈھیل دیتا ہے پھر جب ان کا وقت آجاتا ہے تو ایک گھڑی نہ پیچھے رہ سکتے ہیں اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔“ (٦١) النحل
62 ” اور اللہ کے لیے وہ چیز تجویز کرتے ہیں جسے وہ خود ناپسند کرتے ہیں۔ ان کی زبانیں جھوٹ بولتی ہیں کہ بے شک انہی کے لیے بھلائی ہے۔ کوئی شک نہیں کہ بے شک ان کے لیے آگ ہے اور بلاشبہ وہ سب سے پہلے وہاں پہنچائے جانے والے ہیں۔“ (٦٢) ” النحل
63 اللہ کی قسم ! یقیناً ہم نے آپ سے پہلے بہت سی امتوں کی طرف رسول بھیجے۔ شیطان نے ان کے لیے ان کے اعمال خوبصورت بنا دیے۔ وہی آج ان کا دوست ہے اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔“ (٦٣) النحل
64 ” اور ہم نے آپ پر کتاب نازل نہیں کی مگر اس لیے کہ آپ ان کے لیے کھول کر بیان کریں وہ بات جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں اور ان لوگوں کے لیے سراسر ہدایت اور رحمت ہے جو ایمان رکھتے ہیں۔“ (٦٤) النحل
65 ” اور اللہ نے آسمان سے پانی نازل کیا پھر اس کے ساتھ زمین کو اس کی مردگی کے بعد زندہ کردیا۔ بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے عبرت ہے جو سنتے ہیں۔“ (٦٥) النحل
66 ” اور بلاشبہ تمہارے لیے چوپاؤں میں بڑی عبرت ہے، ہم ان کے پیٹوں میں سے گوبر اور خون کے درمیان سے تمہیں خالص دودھ پلاتے ہیں، جو پینے والوں کے لیے مزیدار ہے۔“ (٦٦) النحل
67 ” اور کھجوروں اور انگوروں کے پھلوں سے بھی، جس سے تم شراب بناتے ہو اور عمدہ رزق بھی دیا بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے عبرت ہے جو سمجھتے ہیں۔“ (٦٧) النحل
68 ” اور تیرے رب نے شہد کی مکھی کو وحی کی کہ پہاڑوں اور درختوں میں گھر بناۓ اور ان میں جو لوگ چھپر بناتے ہیں۔“ (٦٨) ” النحل
69 پھر ہر قسم کے پھلوں سے کھائے اور اپنے رب کے راستے پر چلے جو آسان کیے ہوئے ہیں ان کے پیٹوں سے پینے کیلئے شہد نکلتا ہے جس کے رنگ مختلف ہیں اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔ اس میں ان لوگوں کے لیے یقیناً نشانی ہے جو غوروفکر کرتے ہیں۔“ (٦٩) النحل
70 ” اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا ہے پھر وہی تم کو موت دے گا اور بعض تم میں سے وہ ہیں جنہیں بدترین عمر کو پہنچا دیا جاتا ہے، تاکہ وہ جان لینے کے بعد کچھ نہ جانے۔ بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا، ہر چیز پر قادر ہے۔“ (٧٠) النحل
71 ” اور اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر رزق میں فوقیت دی ہے، پس وہ لوگ جنہیں فوقیت دی گئی ہے جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ ہیں کسی صورت اپنا رزق غلاموں کو دینے والے نہیں کہ وہ اس میں برابر ہوجائیں، تو کیا وہ اللہ کی نعمت کا انکار کرتے ہیں ؟“ (٧١) النحل
72 ” اور اللہ نے تمہی میں سے تمہارے لیے بیویاں بنائیں اور تمہاری بیویوں سے تمہارے بیٹے اور پوتے بنائے اور تمہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا تو کیا باطل کو مانتے ہیں اور اللہ کی نعمت کا انکار کرتے ہیں ؟“ (٧٢) النحل
73 اور اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں۔ جو نہ انہیں آسمانوں اور زمین سے رزق دینے کے مالک ہیں اور نہ وہ اختیار رکھتے ہیں۔“ (٧٣) النحل
74 ” پس اللہ کے لیے مثالیں نہ دو۔ یقیناً اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔“ (٧٤) ” النحل
75 اللہ مثال بیان کرتا ہے، ایک غلام کی جو کسی کی ملکیت میں ہے اور خود کسی چیز پر اختیار نہیں رکھتا اور وہ شخص جسے ہم نے اپنی طرف سے اچھا رزق دیا ہے وہ اس میں سے پوشیدہ اور سر عام کھلا خرچ کرتا ہے، کیا یہ دونوں برابر ہو سکتے ہیں ؟ سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔“ (٧٥) النحل
76 ” اور اللہ دو آدمی کی مثال بیان کرتا ہے جن میں سے ایک گونگا ہے، کسی بات پر قدرت نہیں رکھتا اور وہ اپنے مالک پر بوجھ ہے، وہ اسے جہاں بھی بھیجتا ہے کوئی بہتری لے کر نہیں آتا، تو کیا یہ اور وہ شخص برابر ہیں جو عدل کے ساتھ حکم دیتا ہے اور وہ سیدھے راستے پر ہے۔“ (٧٦) النحل
77 ” اور آسمانوں زمین کا غیب اللہ ہی کے پاس ہے اور قیامت کا معاملہ نہیں ہے مگر آنکھ جھپکنے کی طرح، یا وہ اس سے بھی زیادہ قریب ہے۔ بے شک اللہ ہر چیز پر قاد رہے۔“ (٧٧) النحل
78 ” اور اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے اس حال میں پیدا کیا کہ تم کچھ نہ جانتے تھے اور اس نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنا دیئے، تاکہ تم شکر کرو۔“ (٧٨) النحل
79 ” کیا انہوں نے پرندوں کی طرف نہیں دیکھا، آسمان کی فضاء میں مسخرہیں، انہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں ٹھہراتا۔ بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان لائے ہیں۔“ (٧٩) النحل
80 ” اور اللہ نے تمہارے گھروں سے تمہارے لیے جائے سکون بنایا اور تمہارے لیے چوپاؤں کی کھالوں سے ایسے گھر بنائے جنہیں تم سفر اور قیام کی حالت میں قیام ہلکا پھلکا پاتے ہو اور ان کی اونوں اور ان کی پشموں اور ان کے بالوں سے گھر کا سامان پیدا کیا اور ایک وقت تک فائدہ اٹھانے کی چیزیں بنائیں۔“ (٨٠) النحل
81 ” اور اللہ نے ان چیزوں سے جو اس نے پیدا کیں تمہارے لیے سائے بنا دیے اور تمہارے لیے پہاڑوں میں سے چھپنے کی جگہیں بنائیں اور تمہارے لیے کچھ ایسی قمیصیں بنائیں جو تمہیں گرمی سے بچاتی ہیں اور کچھ ایسی ذریں جو تمہیں لڑائی میں بچاتی ہیں۔ اسی طرح وہ اپنی نعمت تم پر پوری کرتا ہے، تاکہ تم فرماں بردار بن جاؤ۔“ (٨١) ” النحل
82 تو آپ کے ذمے صرف کھول کر پیغام پہنچا دینا ہے۔“ (٨٢) ” النحل
83 وہ اللہ کی نعمت کو پہچانتے ہیں پھر اس کا انکار کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر ناشکرے ہیں۔“ (٨٣) النحل
84 ” اور جس دن ہم ہر امت میں سے ایک گواہ کھڑا کریں گے پھر جن لوگوں نے کفر کیا انہیں اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ ان کی توبہ قبول کی جائے گی۔“ (٨٤) ” النحل
85 اور جب جنہوں نے ظلم کیا، عذاب دیکھیں گے تو نہ وہ ان سے ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی۔“ (٨٥) النحل
86 ” اور جب وہ لوگ جنہوں نے شریک بنائے اپنے شریکوں کو دیکھیں گے تو کہیں گے اے ہمارے رب ! یہی ہیں ہمارے شریک جنہیں ہم تیرے سوا پکارتے تھے۔ تو شریک ان کی طرف یہ بات دے ماریں گے کہ بلاشبہ تم جھوٹے ہو۔“ (٨٦) ” النحل
87 اور وہ اس دن اللہ کے سامنے فرمان برداری پیش کریں گے اور وہ بھول جائیں گے جو وہ جھوٹ بولا کرتے تھے۔“ (٨٧) ” النحل
88 جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا۔ ہم انہیں عذاب پر عذاب دیں گے، اس پاداش میں کہ وہ فساد کیا کرتے تھے۔“ (٨٨) النحل
89 ” اور جس دن ہم ہر امت میں ان پر انہی میں سے ایک گواہ کھڑا کریں گے اور آپ کو ان پر گواہ بنائیں گے اور ہم نے آپ پر ایسی کتاب نازل کی جس میں ہر چیز کا واضح بیان ہے اور فرماں برداروں کے لیے ہدایت، رحمت اور خوشخبری ہے۔“ (٨٩) النحل
90 ” یقیناً اللہ عدل، احسان اور قرابت دار کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور سرکشی سے منع کرتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔“ (٩٠) النحل
91 ” اور اللہ کا عہد پورا کرو، جب آپس میں عہد کرو اور پختہ قسمیں اٹھاؤ تو ان کو نہ توڑو کیونکہ تم نے اللہ کو ان پر ضامن بنایا ہے۔ یقینااللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔“ (٩١) النحل
92 ” اور تم اس عورت کی طرح نہ ہوجاؤ جس نے سوت کاتنے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا، تم اپنی قسموں کو اپنے دھوکہ دہی کا ذریعہ بناتے ہو ،، اس لیے کہ ایک جماعت دوسری جماعت سے بڑھ جائے، اللہ تمہیں اس کے ساتھ آزماتا ہے اور قیامت کے دن تم پر ضرور واضح کرے گا جس میں تم اختلاف کرتے تھے۔“ (٩٢) النحل
93 ” اگر اللہ چاہتا تو تمہیں ایک ہی امت بنا دیتا، لیکن وہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور تمہیں ضرور پوچھے گا جو تم کرتے تھے۔“ (٩٣) النحل
94 ” اور تم اپنی قسموں کو اپنے درمیان فریب کا ذریعہ نہ بناؤ، ایسا نہ ہو کہ قدم جمنے کے بعد پھسل جائے اور تم برائی کا خمیازہ چکھو، اس کے بدلے جو تم نے اللہ کی راہ سے روکا اور تمہارے لیے بہت بڑا عذاب ہو۔“ (٩٤) ” النحل
95 اور اللہ کے عہد کے بدلے تھوڑی قیمت نہ لو، جو چیز اللہ کے پاس ہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہوتے۔“ (٩٥) ” النحل
96 جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ ختم ہوجائے گا اور جو اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے اور جن لوگوں نے صبر کیا ہم انہیں ان کا اجر ضرور دیں گے، ان بہترین اعمال کے بدلے جو وہ کیا کرتے رہے۔“ (٩٦) ” النحل
97 جو بھی نیک عمل کرے مرد ہویا عورت اور وہ مومن ہو ہم ضرور اسے پاکیزہ زندگی عطا کریں گے اور ضرور انہیں ان کا بدلہ دیں گے ان اعمال کے مطابق جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (٩٧) النحل
98 ” پس جب آپ قرآن پڑھیں تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ طلب کریں۔“ (٩٨) ” النحل
99 یقیناً حقیقت یہ ہے کہ اس کا ان لوگوں پر کوئی غلبہ نہیں جو ایمان لائے اور صرف اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔“ (٩٩) ” النحل
100 اس کا غلبہ تو صرف ان لوگوں پر ہوتا ہے جو اس سے دوستی رکھتے ہیں اور جو اس (اللہ) کے ساتھ شرک کرتے ہیں۔“ (١٠٠) النحل
101 ” اور جب ہم ایک آیت دوسری آیت کی جگہ لاتے ہیں اور اللہ زیادہ جاننے والا ہے جو وہ نازل کرتا ہے، تو وہ کہتے ہیں تو اپنی طرف سے گھڑنے والا ہے بلکہ ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔“ (١٠١) النحل
102 ” فرما دیں اسے جبریل نے آپ کے رب کی طرف سے حق کے ساتھ نازل کیا ہے، تاکہ ان لوگوں کو ثابت قدم رکھے جو ایمان لائے اور فرمابرداروں کیلیے ہدایت اور خوشخبری ہو۔“ (١٠٢) النحل
103 ” اور بلاشبہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ یقیناً کافر کہتے ہیں اسے ایک آدمی سکھاتا ہے، جس کی طرف وہ غلط نسبت کر رہے ہیں وہ عجمی ہے حالانکہ یہ قرآن واضح طور پر عربی ہے۔“ (١٠٣) ” النحل
104 یقیناً جو لوگ اللہ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے اللہ انہیں ہدایت نہیں دیتا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔“ (١٠٤) ” النحل
105 جھوٹ تو وہی لوگ بناتے ہیں جو اللہ کی آیات پر ایمان نہیں رکھتے دراصل وہ جھوٹے ہیں۔“ (١٠٥) النحل
106 ” جو شخص ایمان لانے کے بعد اللہ کے ساتھ کفر کرے، سوائے اس کے جسے مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو لیکن جس نے خوشی سے کفرقبول کیا ان پر اللہ کا بڑا غضب ہے اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔“ (١٠٦) النحل
107 ” یہ اس لیے کہ یقیناً انھوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے مقابلے میں پسند کیا اور اس لیے کہ بے شک اللہ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (١٠٧) ” النحل
108 یہی لوگ ہیں جن کے دلوں اور کانوں اور آنکھوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے اور یہی ہیں جو غافل ہیں۔“ (١٠٨) ” النحل
109 کوئی شک نہیں کہ یہی لوگ آخرت میں خسارہ پانے والے ہیں۔“ (١٠٩) النحل
110 ” پھر یقیناً آپ کا رب ان لوگوں کے لیے جنہوں نے وطن چھوڑا، اس کے بعد کہ آزمائش میں ڈالے گئے تو انھوں نے جہاد کیا اور صبر کیا، یقیناً آپ کا رب اس کے بعد ضرور بخشنے والا، بہت مہربان ہے۔“ ( ١١٠) النحل
111 ” جس دن ہر شخص اپنے بارے میں ہی جھگڑرہا ہوگا اور ہر شخص کو پورا دیا جائے گا جو اس نے کیا اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا۔“ (١١١) النحل
112 ” اور اللہ نے ایک بستی کی مثال بیان کی ہے جو امن والی، اور مطمئن تھی، اس کے ہاں کھلا رزق ہر جگہ سے آتا تھا، اس نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی اللہ نے اسے بھوک اور خوف کا لبادہ پہنا دیا، اس کے بدلے جو وہ کرتے رہے۔“ (١١٢) ” النحل
113 اور بلاشبہ ان کے پاس انہی میں سے ایک رسول آیا تو انہوں نے اسے جھٹلا دیا تو انھیں عذاب نے اس حال میں آ لیا کہ وہ ظالم تھے۔“ (١١٣) النحل
114 ” کھاؤ اس میں سے جو اللہ نے تمھیں حلال، پاکیزہ رزق دیا ہے اور اللہ کی نعمت کا شکریہ ادا کرو، اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔“ (١١٤) النحل
115 ” اس نے تم پر صرف مردار، خون، خنزیر کا گوشت اور وہ چیزیں حرام کی ہیں جن پر غیر اللہ کا نام لیا جائے جو مجبور کردیا جائے، اس حال میں کہ نہ سرکش ہو اور نہ حد سے گزرنے والا ہو، پس یقیناً اللہ بخشنے والا، نہایت رحم فرمانے والا ہے۔“ (١١٥) النحل
116 ” اور اپنی غلط بیانی کی وجہ سے اسے مت کہو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے، تاکہ اللہ پر جھوٹ باندھو۔ یقینا جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پاتے۔“ (١١٦) ” النحل
117 فائدہ ہے تھوڑا ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔“ (١١٧) النحل
118 ” اور جو لوگ یہودی ہوئے ان پر ہم نے وہ چیزیں حرام کیں جو آپ کے سامنے اس سے پہلے بیان کی ہیں اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے۔“ (١١٨) النحل
119 ” یقیناً آپ کا رب ان لوگوں کے لیے جنہوں نے جہالت سے برے عمل کیے پھر اس کے بعد توبہ کرلی اور اصلاح کرلی، بلاشبہ آپ کا رب یقیناً بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔“ (١١٩) النحل
120 ” یقیناابراہیم ایک پیشوا تھا، اللہ کا فرماں بردار، صرف اللہ کا ہوجانے والا، وہ مشرکوں سے نہ تھا۔“ (١٢٠) ” النحل
121 اس کی نعمتوں کا شکر کرنے والا۔ اس نے اسے چن لیا اور اسے سیدھے راستے کی طرف ہدایت دی۔“ (١٢١) ” النحل
122 اور ہم نے اسے دنیا میں بھلائی دی اور وہ آخرت میں بھی یقیناً نیک لوگوں سے ہے۔“ (١٢٢) النحل
123 ” پھر ہم نے آپ کی طرف وحی کی کہ ابراہیم کی ملت کی پیروی کرو جو ایک اللہ کا ہوجانے والا اور مشرکوں سے نہ تھا۔“ (١٢٣) النحل
124 ” ہفتے کا دن صرف ان لوگوں پر مقرر کیا گیا جنھوں نے اس میں اختلاف کیا اور بے شک آپ کا رب ضرور ان کے درمیان قیامت کے دن اس کا فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے۔“ (١٢٤) النحل
125 ” اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلاؤ اور ان سے بہت اچھے طریقے کے ساتھ بحث کرو۔ یقیناً آپ کا رب زیادہ جاننے والا ہے جو اس کے راستے سے گمراہ ہوا اور وہ ہدایت پانے والوں کو بھی جاننے والا ہے۔“ (١٢٥) النحل
126 ” اور اگر تم بدلہ لو تو اتنا ہی بدلہ لو جتنی تمھیں تکلیف دی گئی ہے اور اگر صبر کرو تو یقیناً وہ صبر کرنے والوں کے لیے بہتر ہے۔“ (١٢٦) النحل
127 ” اور صبرکیجیے اور نہیں ہے آپ کا صبر مگر اللہ کے لیے اور نہ ان پر غم کرو اور نہ کسی تنگی میں مبتلا ہو، اس سے جو وہ سازشیں کرتے ہیں۔“ (١٢٧) النحل
128 یقیناً اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو پرہیزگاری اختیار کرتے ہیں اور ان لوگوں کے جو نیکی کرنے والے ہیں۔“ (١٢٨) النحل
0 اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے الإسراء
1 ” پاک ہے وہ ذات جو رات کے ایک حصے میں اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گیا جس کے آس پاس ہم نے بہت برکت دی ہے، تاکہ ہم اسے اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں۔ بلاشبہ وہی خوب سننے والا، دیکھنے والا ہے۔“ ( ١) الإسراء
2 ” اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت بنایا کہ میرے سوا کوئی کارساز نہ بنانا۔“ ( ٢) ” الإسراء
3 اے ان لوگوں کی اولاد! جنھیں ہم نے نوح کے ساتھ سوار کیا ! بے شک وہ بہت شکر گزار بندہ تھا۔“ (٣) الإسراء
4 ” اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں فیصلہ سنا دیا تھا کہ تم زمین میں ہر صورت دو بار فساد کر وگے اور تم بہت زیادہ سرکشی کرو گے۔“ (٤) ” الإسراء
5 پھر جب ان دونوں وعدوں میں سے پہلا وعدہ آیا تو ہم نے تم پراپنے سخت لڑائی کرنے والے بندے مسلط کردیے، وہ گھروں کے اندر گھس گئے اور یہ ایسا وعدہ تھا جو پورا ہونے والا تھا۔“ (٥) الإسراء
6 ” پھر ہم نے تمھیں دوبارہ ان پر غلبہ دیا اور تمھیں اموال اور بیٹوں سے مدد دی اور تمھیں تعداد میں زیادہ کردیا۔“ (٦) ” الإسراء
7 اگر تم نے بھلائی کی تو اپنے لیے بھلائی کی اور اگر برائی کی تو اپنے لیے کی، پھر جب آخری وعدہ آیا (تو ہم نے اور بندے تم پر بھیجے) تاکہ وہ تمھارے چہرے بگاڑ دیں اور وہ مسجد میں داخل ہوجائیں جیسے وہ پہلی مرتبہ اس میں داخل ہوئے تاکہ جس پر غلبہ پائیں اسے بری طرح برباد کردیں۔“ (٧) ” الإسراء
8 قریب ہے کہ تمھارا رب تم پر رحم کرے اور اگر تم وہی کرو گے تو ہم بھی وہی کریں گے اور ہم نے جہنم کو کافروں کے لیے قید خانہ بنایا ہے۔“ (٨) الإسراء
9 ” بلاشبہ یہ قرآن اس راستے کی ہدایت دیتا ہے جو سب سے سیدھا ہے اور ایمان والوں کو جو نیک اعمال کرتے ہیں، بشارت دیتا ہے کہ ان کے لیے بہت بڑا اجر ہے۔“ (٩) ” الإسراء
10 اور بے شک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔“ (١٠) الإسراء
11 ” اور انسان برائی کی دعا کرتا ہے بھلائی کی دعا کرنے کی طرح انسان ہمیشہ سے بہت جلد باز ہے۔“ (١١) ” الإسراء
12 اور ہم نے رات اور دن کو نشانیاں بنایا پھر ہم نے رات کی نشانی کو مٹا دیا اور دن کی نشانی کو روشن بنایا، تاکہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو تاکہ سالوں کی گنتی اور حساب معلوم کرو اور ہر بات کو کھول کھول کر بیان کیا ہے۔“ (١٢) الإسراء
13 ” اور ہم نے ہر انسان کا نصیب اس کی گردن میں لٹکا دیا ہے اور قیامت کے دن ہم اس کا اعمالنامہ نکالیں گے، جسے وہ اپنے سامنے کھلاپائے گا۔“ (١٣) ” الإسراء
14 حکم ہوگا اپنا اعمال نامہ پڑھیے آج تو خوداپنا احتساب کرنے کے لیے کافی ہے۔“ (١٤) الإسراء
15 ” جس نے ہدایت پائی اس نے اپنے ہی لیے ہدایت پائی اور جو گمراہ ہوا اس کا وبال اسی پر ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور ہم پیغام پہنچانے سے پہلے کسی کو عذاب نہیں دیتے۔“ (١٥) الإسراء
16 ” اور جب ہم ارادہ کرتے ہیں کہ کسی بستی کو ہلاک کریں تو اس کے خوشحال لوگوں کو حکم دیتے ہیں، پھر وہ اس میں فسق و فجور کرتے ہیں تو اس بستی پر بات ثابت ہوجاتی ہے پھر ہم اسے بری طرح برباد کردیتے ہیں۔“ (١٦) ” الإسراء
17 اور ہم نے نوح کے بعد کتنے زمانوں کے لوگ ہلاک کردیے اور آپ کا رب اپنے بندوں کے گناہوں کی خبر رکھنے اور سب کچھ دیکھنے والا ہے۔“ (١٧) الإسراء
18 ” جو شخص جلدی کرتا ہے ہم اس کو اس دنیا سے جو چاہیں گے دیں گے پھر ہم نے اس کے لیے جہنم تیار کر رکھی ہے، وہ اس میں داخل ہوگا ملامت کیا ہوا دھتکارا ہوا۔“ (١٨) ” الإسراء
19 اور جس نے آخرت کا ارادہ کیا اور اس کے لیے کوشش کی جو اس کے لائق کوشش ہے اور وہ مومن ہوا یہی لوگ ہیں جن کی کوشش کی قدر افزائی ہوگی۔“ (١٩) ” الإسراء
20 ہم ہر ایک کو نوازتے ہیں ان کو اور ان کو بھی یہ آپ کے رب کی عطا ہے اور آپ کے رب کی عطا کبھی ختم نہیں ہوتی۔“ (٢٠) الإسراء
21 ” دیکھیے ہم نے ان کو ایک دوسرے پر کس طرح فضیلت دی ہے اور یقیناً آخرت اعلیٰ ہونے کے لحاظ سے اس سے بڑی اور فضیلت کے لحاظ سے بہت ہی بڑھ کر ہے۔“ (٢١) الإسراء
22 ” اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ بنا نا ورنہ مذمت کیا ہوا اور بےیارومددگار ہو کر رہے گا۔“ (٢٢) الإسراء
23 ” اور آپ کے رب نے فیصلہ کردیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر تیرے سامنے دونوں میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کو ” اف“ نہ کہہ اور نہ انھیں جھڑک اور ان سے نرم گفتگو کیجیے۔“ (٢٣) ” الإسراء
24 اور شفقت سے ان کے سامنے بازو جھکا دے اور اے میرے رب! ان دونوں پر رحم کیجیے جیسے انھوں نے بچپن میں میری پرورش کی۔“ ( ٢٤) ” الإسراء
25 تمھارا رب خوب جاننے والا ہے جو تمھارے دلوں میں ہے۔ اگر تم نیک ہو گے یقیناً وہ رجوع کرنے والوں کے لیے بہت ہی بخشنے والاہے۔“ (٢٥) الإسراء
26 ” اور رشتہ دار اور مسکین اور مسافر کو حق دیجیے اور فضول خرچی نہ کیجیے۔“ ( ٢٦) ” الإسراء
27 بے شک فضول خرچی کرنے والے شیاطین کے بھائی ہیں اور شیطان ہمیشہ سے اپنے رب کا ناشکرا ہے۔“ (٢٧) الإسراء
28 ” اور اگر آپ اپنے رب کی رحمت کی تلاش میں جس کی آپ امید رکھتے ہیں۔ ان سے بے توجہگی کرتے وقت ان سے نرم بات کریں۔“ (٢٨) ” الإسراء
29 اور اپنا ہاتھ گردن سے نہ باندھیے اور نہ اسے پوری طرح کھولیے کھول دینا، ورنہ ملامت کیا ہوا تھکا ہوا بیٹھا رہے گا۔“ (٢٩) الإسراء
30 ” بے شک آپ کا رب جس کا چاہتا ہے رزق فراخ کرتا ہے اور تنگ کرتا ہے یقیناً وہ اپنے بندوں کی خبر رکھنے اور دیکھنے والا ہے۔“ (٣٠) ” الإسراء
31 اور اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو، ہم ہی انھیں اور تمھیں رزق دیتے ہیں۔ بے شک ان کو قتل کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔“ (٣١) الإسراء