Maktaba Wahhabi

آیت نمبرترجمہسورہ نام
1 اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (ف ١) الفاتحة
2 سب تعریف اللہ کیلئے ہے جو کل جہان کا پروردگار ہے ۔ ف ٢۔ الفاتحة
3 بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ الفاتحة
4 انصاف کے دن کا مالک ہے : ف ٣۔ الفاتحة
5 ہم تیری ہی بندگی کرتے اور تجھی سے مدد چاہتے ہیں : ف ٤۔ الفاتحة
6 ہمیں سیدھی راہ پر چلا : ف ٥۔ الفاتحة
7 ان کی راہ جن پر تونے اپنا فضل کیا نہ ان کی راہ جن پر غصہ ہوا اور نہ بھٹکنے والوں کی : ف ٦۔ الفاتحة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ البقرة
1 الم ۔ البقرة
2 اس کتاب میں کچھ شک (ف ١) نہیں ہے پرہیزگاروں کے واسطے ہدایت ہے ، (ف ٢) البقرة
3 جو غیب (ف ٣) پر ایمان لاتے ہیں اور نماز کو قائم رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں خرچ کرتے ہیں ۔ البقرة
4 اور جو یقین رکھتے ہیں اس چیز پر جو تم پر اتری اور جو کچھ تم سے پہلے اترا اس پر بھی اور وہ آخرت کا یقین رکھتے ہیں ۔ البقرة
5 انہی لوگوں کو اپنے پروردگار کی طرف سے ہدایت ہے اور وہی مراد کو پہنچے ۔ البقرة
6 بےشک جو لوگ منکر ہوئے ان کے لئے برابر ہے کہ تو ان کو ڈرائے یا نہ ڈرائے وہ نہ مانیں گے ۔ البقرة
7 خدا نے مہر کردی ہے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر اور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑا ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے ۔ البقرة
8 آدمیوں میں سے بعض میں جو (زبان سے) کہتے ہیں کہ ہم خدا پر اور پچھلے دن پر ایمان رکھتے ہیں اور وہ ہرگز مومن نہیں (ف ١) البقرة
9 وہ خدا اور ایمان لانے والوں کو فریب دیتے ہیں حالانکہ کسی کو فریب نہیں دیتے تھے مگر اپنے آپ کو اور نہیں سمجھتے ۔ البقرة
10 ان کے دلوں میں بیماری ہے ، (ف ١) پھر خدا نے ان کی بیماری بڑھا دی اور جھوٹ بولنے کے سبب ان کے لئے دردناک عذاب ہے ۔ البقرة
11 جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو کہتے ہیں کہ ہم تو محض سنوارنے اور اصلاح کرنے والے ہیں ۔ البقرة
12 خبردار رہو ، وہی فساد کرنے والے ہیں لیکن سمجھتے نہیں ۔ البقرة
13 اور جب انہیں کہا جائے کہ ایمان لاؤ جیسے اور لوگ ایمان لائے ہیں تو کہتے ہیں کیا ہم بھی اسی طرح ایمان لائیں جس طرح بیوقوف (ف ٢) ایمان لائے ہیں ، خبردار روہی بیوقوف ہیں لیکن جانتے نہیں ۔ البقرة
14 اور جب مسلمانوں سے ملتے ہیں کہتے ہیں ہم مسلمان ہوئے اور جب اپنے شیطانوں کے پاس اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں ہم تو تمہارے ساتھ ہیں ہم تو (مسلمانوں سے) ٹھٹھا کرتے ہیں (ف ١) ۔ البقرة
15 خدا ان سے ٹھٹھا کرتا اور ان کی شرارت میں انہین کھینچتا ہے ‘ وہ بہکتے ہیں ۔ البقرة
16 یہی لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی ۔ پھر ان کی سوداگری نے نفع نہ دیا اور انہوں نے ہدایت نہ پائی ۔ البقرة
17 ان کی ایسی مثال ہے جیسے ایک شخص نے آگ جلائی جب اس کا گرد روشن ہوا تو خدا ان کی روشنی کو لے گیا اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا کہ وہ نہیں (ف ٢) دیکھتے ۔ البقرة
18 بہرے ہیں ، گونگے ہیں ، اندھے ہیں ، پس وہ نہیں پھریں گے ۔ البقرة
19 یا (ان کی ایسی مثال ہے) جیسے آسمان سے مینہ برسے اس میں اندھیرے اور گرج اور بجلی ہو ، کڑک کے مارے موت کے ڈر سے وہ اپنے کانوں میں انگلیاں ڈالتے ہیں اور اللہ منکروں کو گھیر رہا ہے ۔ البقرة
20 قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں اچک لے جس وقت ان پر چمکتی ہے تو وہ اس میں چلتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا ہوتا ہے تو کھڑے رہتے ہیں اور اگر خدا چاہے تو ان کے کانوں اور آنکھوں کے لے جائے ، بیشک خدا ہر شے پر قادر (ف ١) ہے ۔ البقرة
21 اے لوگو اپنے رب کی جس نے تمہیں اور تم سے اگلوں کو پیدا کیا ‘ بندگی کرو ، تاکہ تم پرہیزگار ہوجاؤ (بچ جاؤ ) البقرة
22 اس نے زمین کو تمہارے لئے بچھونا بنانا اور آسمان کو عمارت (چھت) بنایا پھر آسمان سے پانی اتارا ، جس سے تمہارے کھانے کو میوے نکالے ، سو تم جان بوجھ کر اس کے شریک نہ ٹھہراؤ(ف ١) البقرة
23 اور جو کلام ہم نے اپنے بندہ (محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) پر نازل کیا ہے ، اگر تمہیں اس میں کچھ شک ہو تو اس قسم کی ایک سورت لے آؤ اور خدا کے سوا اپنے گواہوں کو بلاؤ ۔ اگر تم سچے ہو ۔ البقرة
24 پھر اگر ایسا نہ کرو گے اور ہرگز نہ کر سکوگے تو اس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں (جو) کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے ۔ البقرة
25 خوشخبری دے ان کو جو ایمان لائے اور نیک کام کئے یہ کہ ان کے واسطے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں جب (وہاں کا) کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا تو کہیں گے ، یہ تو وہی پھل ہے ہم کو پہلے ملا تھا اور ان کے پاس ایک طرح کے (پھل) لائے جائیں گے اور وہاں ان کے لئے ستھری عورتیں ہوں گی اور ہمیشہ وہاں رہیں گے (ف ١) البقرة
26 بیشک خدا مچھر کی یا اس سے اوپر شئے کی مثال بیان کرنے سے نہیں شرماتا ۔ پھر وہ جو ایمان دار ہیں جانتے ہیں کہ وہ انکے رب کی طرف سے ٹھیک ہے ۔ لیکن جو کافر ہیں سو کہتے ہیں کہ اللہ کو ایسی مثال کی کیا غرض تھی ؟ بہتیروں کو اس سے گمراہ کرتا اور بہتیروں کو اس سے ہدایت کرتا ہے اور صرف فاسق (بدکار نافرمان) لوگوں کو ہی اس سے گمراہ کرتا ہے (ف ١) البقرة
27 جو خدا کا عہد پکا باندھنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جس کے جوڑنے کا حکم اللہ نے دیا ہے اس کو توڑتے ہیں اور ملک میں فساد مچاتے ہیں ۔ وہی نقصان اٹھانے والے ہیں ۔ البقرة
28 تم کیونکر انکار کرسکتے ہو اللہ کا ، حالانکہ تم مردے تھے ، اس نے تمہیں جلایا ، پھر وہ تمہیں مار ڈالے گا پھر وہی تم کو زندہ کریگا ، پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے (ف ٢) ۔ البقرة
29 خدا وہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کی سب چیزوں کو پیدا کیا ، پھر وہ آسمان کی طرف چڑھ گیا سوان کو ساتھ آسمان ٹھیک کیا اور وہ ہر شئے کو جانتا ہے ۔ البقرة
30 اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا تھا کہ میں زمین میں ایک نائب (خلیفہ) بنانے والا ہوں ۔ (ف ١) تو بولے ، کیا تو اس میں اس شخص کو رکھے گا جو وہاں فساد ڈالے اور خون بہائے اور ہم تیری خوبیاں پڑھتے اور پاکی بیان کرتے ہیں ، فرمایا میں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ۔ (ف ٢) ، البقرة
31 اور اس نے آدم (علیہ السلام) کو سب چیزوں کے نام سکھائے پھر انکو فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور کہا تم مجھے ان چیزوں کے نام بتلاؤ ، اگر تم سچے ہو ۔ (ف ٣) البقرة
32 وہ بولے تو پاک ہے ہم اسی قدر جانتے ہیں جس قدر تونے ہمیں سکھلایا اور تو اصل دانا اور پختہ کار ہے ۔ البقرة
33 فرمایا اے آدم (علیہ السلام) تو ان کو ان چیزوں کے نام بتلا دے ۔ پھر جب آدم (علیہ السلام) نے ان کو ان کے نام بتادئیے ، تب فرمایا کیا میں نے نہ کہا تھا کہ میں آسمان وزمین کی چھپی باتیں جانتا ہوں اور جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو ‘ مجھے معلوم ہے ۔ البقرة
34 اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو ۔ (ف ١) تو سب نے سجدہ کیا ، سوائے ابلیس کے ، اس نے نہ مانا اور تکبر کیا ۔ اور وہ کافروں میں سے تھا ۔ البقرة
35 اور ہم نے آدم (علیہ السلام) سے کہا کہ تو اور تیری جورو بہشت (ف ٢) میں رہ اور تم دونوں اس میں جہاں چاہو بافراغت (محفوظ) کھاؤ ، لیکن تم دونوں اس درخت کے پاس نہ جانا (ف ١) ورنہ تم دونوں ظالم (گنہگاریا بےانصاف) ہوجاؤ گے ۔ البقرة
36 پھر شیطان نے ان دونوں کو اس سے لغزش دی اور ان دونوں کو وہاں سے کہ جس میں وہ تھے نکال دیا اور ہم نے کہا تم سب نیچے اترو تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہیں ایک خاص وقت تک زمین میں ٹھیرنا اور کام چلانا ہوگا ۔ البقرة
37 پھر آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے کچھ باتیں سکھیں ، تب وہ (خدا) اس پر متوجہ ہوا ۔ برحق وہی معاف کرنے والا (پھر آنے والا) مہربان ہے ۔ البقرة
38 ہم نے کہا ، تم سب یہاں سے نیچے اترو ، پھر جو میری طرف سے تمہارے پاس ہدایت آئے گی (ف ٢) تو جو کوئی میری ہدایت پر چلے گا انہیں نہ کچھ خوف ہوگا ، اور نہ وہ غم کھائیں گے (ف ١) : البقرة
39 اور جو منکر ہوئے اور ہماری نشانیوں کو جھٹلایا ، وہی دوزخی ہوں گے اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔ البقرة
40 اے بنی اسرائیل ، میرا وہ احسان یاد کرو (ف ٢) جو میں نے تم پر کیا اور میرے عہد کو پورا کرو ۔ میں تمہارے عہد کو پورا کروں گا اور مجھی سے ڈرو ۔ البقرة
41 جو کچھ میں نے نازل کیا ہے اسے مان لو ۔ سچ بتاتا ہے اس چیز کو جو تمہارے پاس ہے اور تم اس کے پہلے منکر نہ بنو اور میری آیتوں کے بدلے تھوڑا مول نہ لو اور مجھ ہی سے ڈرتے رہو (ف ٣) : البقرة
42 اور سچ کو جھوٹ میں نہ ملاؤ اور (ف ٤) (نہ یہ کہ) جان بوجھ کر حق کو چھپاؤ ۔ البقرة
43 اور نماز قائم (کھڑی) کرو اور زکوۃ ادا کرو اور جھکنے والوں کے ساتھ جھکو (ف ١) ۔ البقرة
44 کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنی جانوں کو بھولے جاتے ہو اور تم کتاب پڑھتے ہو پھر کی نہیں سمجھتے ؟ (ف ٢) ۔ البقرة
45 اور صبر اور نماز کے ساتھ مدد چاہو اور البتہ وہ بھاری تو ہے مگر ان پر (نہیں) جن کے دل پگھلے (جو عاجزی کرنے والے) ہیں (ف ٣) البقرة
46 جنہیں یہ خیال ہے کہ انہیں اپنے رب سے ملنا ہے اور ان کو اسی کی طرف لوٹنا ہے ۔ البقرة
47 اے بنی اسرائیل میرے اس فضل (احسان) کو یاد کرو جو میں نے تم پر کیا اور یہ کہ سارے جہان کے لوگوں پر میں نے تمہیں بزرگی بخشی ۔ البقرة
48 اور اس دن سے ڈرو جس میں کوئی (نافرمان منکر) کسی دوسرے مجرم (منکر) کے کچھ بھی کام نہ آئیگا اور نہ اسکی طرف سے نہ شفاعت (سفارش) قبول ہوگی اور نہ اس کے بدلے میں کچھ لیا جائیگا اور نہ انکو مدد پہنچے گی (ف ١) ۔ البقرة
49 جب ہم نے تمہیں فرعون کی قوم سے چھڑایا کہ تم کو بڑی تکلیف دیتے تھے کہ تمہاری بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ چھوڑتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی (ف ٢) ۔ البقرة
50 اور جب ہم نے تمہارے (پاراتارنے کے) لئے دریا کو چیرا اور تمہیں بچا لیا اور فرعون کے لوگوں (قوم) کو ڈبو دیا اور تم دیکھ رہے تھے (ف ٣) ۔ البقرة
51 اور جب چالیس رات کا ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) سے وعدہ لیا ، پھر تم نے اس کے پیچھے بچھڑا (معبود) بنا لیا تھا اور تم ظالم تھے ، (ف ١) البقرة
52 پھر اس کے بعد ہم نے تمہیں معاف کردیا ، تاکہ تم شکر کرو ۔ البقرة
53 اور جب ہم نے کتاب اور فرقان (حق اور باطل میں فرق کردینے والا معجزہ ) موسیٰ (علیہ السلام) کو دیا تاکہ تم ہدایت پاؤ ۔ البقرة
54 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا کہ اے قوم تم نے بچھڑا بنا کے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے ، اب اپنے پیدا کرنے والے کی طرف توبہ کرو اور اپنی جانوں کو مار ڈالو ، تمہارے پیدا کرنے کے نزدیک تمہارے لئے یہی بات بہتر ہے ۔ پھر وہ تم پر متوجہ ہوا ، بیشک وہی معاف کرنے والا مہربان ہے (ف ٢) البقرة
55 اور جب تم نے کہا ، اے موسیٰ (علیہ السلام) ہم تجھ پر ایمان نہ لائیں گے ، جب تک کہ خدا کو ظاہر نہ دیکھیں ، پھر تمہیں بجلی نے آپکڑا ، اور تم دیکھ رہے تھے ۔ البقرة
56 پھر ہم نے تمہاری موت کے بعد تمہیں پھر اٹھا کھڑا کیا شاید کہ تم شکر کرو (ف ١) ۔ البقرة
57 اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا اور من وسلوی تم پر اتارا ۔ ستھری چیزیں جو ہم نے تم کو دیں (خوب) کھاؤ اور ہمارا کچھ نقصان نہ کیا ، پر اپنا ہی نقصان کرتے رہے (ف ٢) البقرة
58 اور جب ہم نے کہا کہ تم اس شہر میں داخل ہوجاؤ اور جہاں چاہو بافراغت (محفوظ) ہو کر کھاتے پھرو اور سجدے کرتے اور حطۃ بولتے ہوئے دروازہ میں داخل ہو تو تمہارے گناہ بخش دیں گے اور نیکوں کو ہم زیادہ بھی دیں گے ۔ البقرة
59 مگر ظالموں نے بتائی ہوئی بات کو دوسری بات سے بدل دیا تب ہم نے ظالموں پر ان کی نافرمانی کے سبب آسمان سے عذاب بھیجا ۔ البقرة
60 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے کہا اپنی لاٹھی پتھر پر مار تب اس میں سے بارہ چشمے (ف ١) بہہ نکلے اور سب آدمیوں نے اپنا اپنا گھاٹ پہچان لیا ، اللہ کی طرف سے رزق کھاؤ اور پیو اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو ۔ البقرة
61 اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ! ہم ایک کھانے پر صبر نہ کریں گے ، تو ہمارے لئے اپنے رب کو پکار کہ وہ ہمارے لئے وہ چیزیں نکالے جو زمین سے اگتی ہیں ، ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز ‘ تو اس (موسی علیہ السلام) (ف ١) نے کہا ۔ کیا تم بہتر چیز کو ادنی چیز سے بدلنا چاہتے ہو ؟ (کسی) شہر (مصر) میں اتر جاؤ جو مانگتے ہو ، تم کو ملے گا اور ان (ف ٢) پر ذلت اور محتاجی ڈالی گئی ، اور خدا کا غصہ کما لائے ، یہ اس لئے کہ وہ خدا کی نشانیوں سے کفر (انکار) کرتے تھے اور (اس لئے کہ) ناحق نبیوں کو قتل کیا کرتے تھے ، یہ اس لئے کہ نافرمان تھے اور حد سے نکل جاتے تھے ، (ف ٣) ۔ البقرة
62 بےشک جو لوگ ایمان لائے اور جو لوگ یہودی ہوئے اور نصاری ہوئے اور صابئین (ف ١) (بے دین یا ستارہ پرست) ہوئے جو کوئی ان میں سے اللہ پر اور آخری دین پر ایمان لائے اور نیک کام کرے ان کی مزدوری ان کے رب کے پاس ہے اور نہ ان کو کچھ ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔ البقرة
63 ################ البقرة
64 ################ البقرة
65 ################ البقرة
66 ################ البقرة
67 ################ البقرة
68 ################ البقرة
69 ################ البقرة
70 ################ البقرة
71 ################ البقرة
72 ################ البقرة
73 ################ البقرة
74 اس کے پھر تمہارے دل سخت ہوگئے ، سو وہ جیسے پتھر یا ان سے بھی زیادہ سخت ، اور پتھروں میں بھی بعض ایسے ہیں کہ جن سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں اور بعض ان میں وہ بھی ہیں پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی نکلتا ہے اور بعض ان میں وہ بھی ہیں جو اللہ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں اور خدا تمہارے کاموں سے بےخبر نہیں ہے (ف ٢) ۔ البقرة
75 اب (اے مسلمانو ! ) کیا تم توقع رکھتے ہو کہ وہ (یہودی) تمہاری بات مانیں گے اور ان میں ایک فرقہ تھا کہ خدا کا کلام سنتے تھے ، پھر اس کو بدل ڈالتے تھے سمجھنے کے بعد اور وہ جانتے تھے (ف ١) ۔ البقرة
76 جب مومنوں سے ملتے ہیں کہتے ہی ہم ایمان لائے اور جب ایک دوسرے کے پاس اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں تم کیوں ان (مسلمانوں) سے وہ باتیں کہہ دیتے ہو جو خدا نے تم پر کھولی ہیں تاکہ وہ ان سے تم پر تمہارے خدا کے سامنے حجت لائیں (جھگڑیں) کیا تم کو عقل نہیں ۔ البقرة
77 ################ البقرة
78 ################ البقرة
79 خرابی ہے ان کی جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں پھر کہتے ہیں کہ یہ خدا کے پاس سے ہے ، تاکہ اس کے بدلے تھوڑا مول لیں ، خرابی ہے ان کے لئے اپنے ہاتھوں کے لکھے پر ، خرابی ہے ان کے لئے انکی کمائی پر ۔ البقرة
80 اور کہتے ہیں کہ ہمیں آگ نہ چھوئے گی ، مگر چند (ف ١) روز تو کہہ کیا تم اللہ کے ہاں عہد لے چکے ہو ۔ البتہ اللہ اپنے عہد کے خلاف کبھی نہ کرے گا ، یا تم اللہ کی نسبت وہ باتیں بولتے ہو جو تم نہیں جانتے ۔ البقرة
81 ہاں جس نے بدی کمائی اور اس کے گناہوں نے اسے گھیر لیا وہی آگ میں رہنے والے ہیں اور وہ اسی میں ہمیشہ رہیں گے ۔ البقرة
82 اور جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ، وہ لوگ بہشتی ہیں اور وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے ۔ البقرة
83 جب ہم نے بنی اسرائیل سے اقرار لیا کہ نہ بندگی کرنا مگر اللہ کی اور والدین اور قرابت والوں اور یتیموں اور محتاجوں سے نیک سلوک رکھنا ، لوگوں سے اچھی بات کہنا اور نماز قائم رکھنا اور زکوۃ دیتے رہنا ، پھر تم (اس اقرار سے) پھرگئے لیکن تھوڑے آدمی تم میں سے نہ پھرے تم تو منہ پھیرنے والے ہو ۔ (ف ١) البقرة
84 اور جب ہم نے تم سے اقرار لیا کہ آپس میں خونریزی نہ کرنا اور اپنے لوگوں کو اپنے وطن (گھروں) سے نہ نکالنا پھر تم نے اقرار کیا اور تم خود گواہ ہو (ف ٢) البقرة
85 پھر تم آپس میں ویسی ہی خونریزی کرتے ہو اور پنے سے ایک فرقے کو ان کے وطن سے نکال دیتے ہو ، گناہ اور ظلم سے ان پر چڑھائی کرتے ہو پھر اگر وہ قیدی ہو کر تمہارے پاس آتے ہیں تو ان کا فدیہ دے کر انہیں چھڑاتے ہو ، اور ان کا تو نکالنا ہی تم پر حرام تھا ۔ پھر کیا کتاب کی بعض باتیں مانتے اور بعض باتوں کا انکار کرتے ہو ؟ پس جو کوئی تم میں سے ایسا کرتا ہے اس کی سوائے اس کے (اور) کیا سزا ہے کہ دنیا کی زندگی میں رسوا ہوں اور قیامت کے دن سخت سے سخت عذاب میں پہنچائے جائیں اور خدا تمہارے کاموں سے غافل نہیں ہے (ف ١) ۔ البقرة
86 یہ وہی ہیں جنہوں نے دنیوی زندگی آخرت کے بدلے میں خریدی ہے ، ان کا عذاب ہلکا نہ کیا جائے گا ، نہ ان کو کچھ مدد پہنچے گی ۔ البقرة
87 ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی (ف ١) اور اس کے بعد پے در پے رسول بھیجے اور عیسیٰ (علیہ السلام) ، مریم علیہا السلام کے بیٹے کو کھلے نشان (معجزے) دیئے اور ہم نے اس کو روح القدس (پاک روح) سے مدد دی ، پھر بھلا جب بھی کوئی رسول تمہارے پاس کوئی ایسی چیز لایا ، جسے تمہارے جی نہ چاہتے تھے تو تم گھمنڈ کرنے لگے پس ایک جماعت کو تم نے جھٹلایا اور ایک جماعت کو تم قتل کرتے ہو ، البقرة
88 اور کہتے ہیں کہ ہمارے دلوں پر پردہ پڑا ہے (نہیں) بلکہ خدا نے ان پر لعنت کی ان کے کفر کے سبب سے ، پس تھوڑے ہیں جو ایمان لاتے ہیں ۔ (ف ٢) البقرة
89 اور جب ان کے پاس خدا کی طرف سے کتاب آئی جو اس چیز کو جو ان کے پاس ہے سچا بتاتی ہے اور حالانکہ وہ پہلے سے کافروں پر (اسی کے ذریعہ سے) فتح مانگتے تھے (ف ١) پس جب وہ ان کے پاس آیا جسے پہچان رکھا تھا تو اس سے منکر ہوگئے پس اللہ کی لعنت ہے کافروں پر ۔ البقرة
90 وہ بری چیز ہے جس کے عوض انہوں نے اپنی جانیں بیچی ہیں (اس لئے) کہ خدا کی نازل کی ہوئی چیز سے منکر ہوئے اس ضد میں (ف ٢) کہ خدا اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے فضل سے اتارتا ہے سو غضب پر غضب کما لائے ، اور کافروں کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے ۔ البقرة
91 اور جب انہیں کہا جائے کہ جو اللہ نے اتارا ہے تم اسے مانو تو کہتے ہیں ہم اسی کو مانتے ہیں جو ہم پر اترا ہے اور جو اس کے سوا ہے ، اسے نہیں مانتے ، حالانکہ وہ اصل تحقیق ہے اور جو ان کے پاس ہے اس کو سچا بتاتا ہے ، تو کہہ اگر تم ایمان دار تھے تو خدا کے پہلے نبیوں کو کیوں قتل کرتے رہے ہو ؟ (ف ١) ۔ البقرة
92 اور بےشک موسیٰ تمہارے پاس کھلے نشان لے کر آچکا ، پھر تم نے ان کے پیچھے بچھڑا بنا لیا اور تم ظالم ہو ، (ف ٢) ۔ البقرة
93 اور جب ہم نے تم سے اقرار لیا اور تمہارے اوپر طور (پہاڑ) اونچا کیا کہ قوت سے پکڑو ، جو ہم نے تم کو دیا ہے اور سنو ، وہ بولے ، ہم نے سنا اور نہ مانا ، (ف ٣) اور کفر کے سبب ان کے دلوں میں تو بچھڑا سمایا ہوا تھا ، تو اگر تم مومن ہو تو تمہارا ایمان تمہیں بری بات سکھلا رہا ہے ۔ البقرة
94 تو کہہ اگر وہ لوگوں کے سوا تم کو خالص اللہ کے پاس آخرت کا گھر ملتا ہے تو تم اپنی موت کی آرزو کرو اگر تم سچے ہو (ف ١) ۔ البقرة
95 اور وہ یہ (موت) کی آرزو ہرگز نہیں کریں گے بہ سبب اس کے جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں اور اللہ ظالموں کو جانتا ہے ۔ البقرة
96 اور تو انہیں اور سب آدمیوں کی نسبت (دنیوی) زندگی پرزیادہ حریص پائے گا اور مشرکین (عرب) میں سے بھی ایک ایک چاہتا ہے کہ ہزار برس کی عمر پائے اور حالانکہ اتنا جتنا کچھ اسے عذاب سے نہ بچائے گا اور جو کچھ وہ کرتے ہیں ، اللہ دیکھتا ہے ۔ (ف ١) البقرة
97 تو کہہ جو کوئی جبرائیل (علیہ السلام) کا دشمن ہے سو اس نے اللہ کے حکم سے یہ کلام تیرے دل پر اتارا ہے ہو اس (کلام) کو جو اس کے سامنے ہے سچ بتاتا ہے اور راہ دکھاتا ہے اور ایمان داروں کے لئے خوشخبری ہے ۔ البقرة
98 جو کوئی اللہ کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے رسولوں کا اور جبرائیل (علیہ السلام) اور میکائیل (علیہ السلام) کا دشمن ہوگا ، تو خدا ان کافروں کا دشمن ہوگا (ف ٢) البقرة
99 ہم نے تیری طرف واضح آیتیں (نشانیاں) اتاری ہیں فاسقوں (بے حکموں نافرمانوں) کے سوا انکا کوئی منکر نہ ہوگا ۔ (ف ٣) البقرة
100 آیا کیا جب بھی وہ خدا سے کوئی عہد باندھیں گے تو ایک فرقہ ان میں سے اس (عہد) کو پھینک دے گا ، (نہیں) بلکہ ان میں سے اکثر ایمان نہیں لاتے (ف ١) البقرة
101 اور جب خدا کی طرف سے ان کے پاس رسول پہنچا (ف ٢) جو اسے جو ان کے پاس ہے سچ بتاتا ہے ، سب اہل کتاب میں سے ایک فریق نے خدا کی کتاب کو اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا ، گویا وہ جانتے ہی نہ تھے ۔ البقرة
102 اور وہ اس علم کے پیچھے لگے ہیں جو سلیمان (علیہ السلام) کی سلطنت میں شیطان پڑھا کرتے تھے اور سلیمان (علیہ السلام) نے کفر نہیں کیا لیکن (ف ٣) شیطانوں نے کفر کیا ، لوگوں کو جادو سکھلاتے تھے اور اس کے پیچھے لگے ہیں جو (شہر) بابل میں ہاروت وماروت (نام) دو فرشتوں پر اترا تھا اور وہ دونوں نہیں سکھاتے تھے کسی کو جب تک کہ انہیں یہ نہ کہہ لیتے کہ ہم تو فتنہ (آزمانے کو) ہیں سو تو مت کافر ہو ۔ پھر لوگ ان سے وہ (عمل) سیکھتے جس سے کسی مرد اور اس کی عورت میں جدائی ڈالیں اور حالانکہ وہ اس (عمل) سے بغیر خدا کے حکم کے کسی کو ضرر پہنچا ہی نہیں سکتے اور وہ ان باتوں کو سیکھتے ہیں جن سے ان کا نقصان ہے نہ نفع ، اور جان چکے ہیں کہ اس (علم) کے خریدار کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں (ف ١) ہے ۔ بہت بری چیز ہے جس کے لئے انہوں نے اپنی جانوں کو بیچا ، اگر ان کو سمجھ ہوتی ۔ البقرة
103 اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیز رکھتے تو اللہ کے پاس بہتر بدلہ تھا ، کاش ان کو سمجھ ہوتی ۔ البقرة
104 مومنو ! تم (رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو) راعنا نہ کہا کرو اور انظرنا کہا کرو ، اور سنتے رہو ، اور کافروں کے لئے دکھ کا عذاب ہے (ف ١) البقرة
105 اہل کتاب اور مشرکوں میں سے جو کافر ہیں ‘ نہیں چاہتے کہ تم (مسلمانوں) پر تمہارے اللہ سے کوئی بھلی بات (ف ٢) نازل ہو ، لیکن اللہ جسے چاہے ، اپنی رحمت سے خاص کرتا ہے اور خدا بڑے فضل والا ہے ۔ البقرة
106 جو کوئی آیت ہم منسوخ (موقوف) کرتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اسی کی مانند اور آیت پہنچا دیتے ہیں ، کیا تو نہیں جانتا کہ اللہ ہر شے پر قادر ہے ۔ البقرة
107 کیا تجھے معلوم نہیں کہ آسمان اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے اور اللہ کے سوا کوئی حمایتی اور مددگار نہیں ہے ۔ البقرة
108 کیا تم بھی اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا چاہتے ہو ، جیسے پہلے (زمانہ میں) موسیٰ (علیہ السلام) سے سوال ہوچکے ہیں اور جو کوئی ایمان کے بدلے کفر لے ۔ وہ سیدھی راہ سے گمراہ ہوا ۔ (ف ١) البقرة
109 اہل کتاب میں بہت لوگ ہیں جو بعد اس کے کہ ان پر حق ظاہر ہوچکا ، اپنے دل میں حسد کرکے چاہتے ہیں کہ کسی طرح پھیر کر تم کو مسلمان ہوئے پیچھے کافر کردیں ، سو تم درگذر کرو اور خیال میں نہ لاؤ ، یہاں تک کہ خدا اپنا حکم بھیجے ، بیشک خدا ہر شئے پر قادر ہے (ف ١) ۔ البقرة
110 نماز قائم (کھڑی) رکھو اور زکوۃ دیتے رہو اور جو بھی بھلائی تم اپنی جانوں کیلئے آگے بھیجوگے ، اس کو اللہ کے پاس پاؤ گے بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے کاموں کو دیکھتا ہے (ف ٢) ۔ البقرة
111 اور کہتے کہ جنت میں ہرگز کوئی نہ جائے گا ، جب تک کہ یہودی یا نصرانی نہ ہوجائے ، یہ ان کی آرزوئیں ہیں ، تو کہہ تم اپنی دلیل (سند) لاؤ اگر سچے ہو (ف ٣) ۔ البقرة
112 ہاں ! جس نے اپنا منہ اللہ کو سونپ دیا (جو خالص مسلمان یعنی فرمان خداوندی کا تابعدارہوا) اور وہ نیکی کرتا ہے پس اس کو خدا سے اجر ملے گا ، نہ ان کو کچھ خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔ البقرة
113 اور یہود نے کہا ، نصاری کچھ راہ پر نہیں نصاری نے کہا ، یہود کچھ راہ پر نہیں اور وہ سب کتاب پڑھتے ہیں ۔ (ف ١) اسی طرح بےعلم لوگ بھی انہیں کی سی بات کہتے ہیں پس اللہ قیامت کے دن ان باتوں میں جس میں وہ جھگڑتے ہیں ، حکم (انصاف) کرے گا ۔ البقرة
114 اس سے بڑا ظالم کون ہے جس نے خدا کی مسجدوں میں اس کے نام کا ذکر کرنے سے منع کیا اور مسجدوں کو اجاڑنے کی کوشش کی ، ایسوں کو لائق نہیں تھا مسجدوں میں داخل ہوتے مگر ڈرتے ہوئے ، (ف ١) ، ان کیلئے دنیا میں رسوائی اور آخرت میں بڑا عذاب ہے ۔ البقرة
115 مشرق اور مغرب اللہ کی ہے پس جدھر تم منہ کرو ‘ وہاں ہی اللہ متوجہ ہے ، بےشک اللہ سمائی والا ہے ، سب کچھ جاننے والا ہے ۔ البقرة
116 اور کہتے ہیں کہ اللہ اولاد رکھتا ہے ، حالانکہ وہ پاک ذات (سب سے نرالا ہے) بلکہ زمین اور آسمان اسی کا ہے اور سب اس کے آگے ادب سے (فرمانبردار) ہیں (ف ٢) البقرة
117 وہ زمین اور آسمان کا نیا نکالنے والا (پیدا کرنے والا ہے) جب کسی کام کا حکم دیتا ہے تو صرف کہتا ہے کہ ہوجا اور وہ ہوجاتا ہے ۔ البقرة
118 وہ لوگ جن کو علم نہیں ‘ کہنے لگے ، اللہ ہم سے کیوں نہیں بولتا ۔ (ف ١) یا ہم کو کوئی نشان دیتا ۔ ان کے اگلوں نے بھی انہیں کی سی بات کہی تھی ، ان کے دل یکساں ہیں ، ہم نے اہل یقین کے لئے آیتیں (نشانیاں) بیان کردی ہیں ۔ البقرة
119 بیشک ہم نے تجھے حق بات دے کے خوشخبری اور ڈر سنانے کو بھیجا ہے اور دوزخیوں کی بابت تجھ سے (ف ٢) سوال نہ ہوگا ۔ البقرة
120 اور یہودی (ف ٣) اور نصاری تجھ سے کبھی راضی نہ ہوں گے ، جب تک تو ان کے دین کے تابع نہ ہو ، تو کہہ کہ ہدایت وہی ہے جو اللہ کی ہدایت ہے ، اور اگر تو علم پانے کے بعد ان کی خواہشوں کے تابع ہوگا تو اللہ کے ہاتھ سے تیرا کوئی حامی اور مددگار نہ ہوگا ۔ (ف ١) ۔ البقرة
121 جن کو ہم نے کتاب دی وہ اس کو جیسے پڑھنا چاہئیے ، پڑھتے ہیں ، وہی اس پر ایمان لاتے ہیں ، اور جو اس کے منکر ہیں ‘ وہی خسارہ میں ہیں ۔ البقرة
122 اے بنی اسرائیل میرے فضل کو یاد کرو جو میں نے تم پر کیا ہے ، اور میں نے تمہیں سارے جہان پر فضیلت (بڑائی) دی ہے ۔ البقرة
123 اور اس دن سے ڈرو کہ کوئی (منکر) کسی (منکر) کے کچھ کام نہ آئے گا ، نہ اس کا فدیہ (بدلہ) قبول ہوگا ، نہ کوئی شفاعت کام آئے گی اور نہ ان کو مدد پہنچے گی ۔ البقرة
124 اور جب ابراہیم (علیہ السلام) کو اس کے رب نے کئی باتوں میں آزمایا پھر ابراہیم (علیہ السلام) نے وہ باتیں پوری کیں ، تب خدا نے کہا کہ بیشک میں تجھے سارے آدمیوں کا امام (ف ١) (پیشوا) بناؤں گا ، اس نے کہا اور میری اولاد میں سے بھی فرمایا کہ میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچتا ۔ البقرة
125 اور جب ہم نے خانہ (کعبہ) کو لوگوں کے لئے جمع ہونے (ثواب) (ف ٢) کی جگہ اور پناہ گاہ بنایا اور (کہا کہ) مقام ابراہیم (علیہ السلام) کی نماز کی جگہ بنا ؤ ، اور ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) اور اسمعیل (علیہ السلام) سے کہا تھا کہ دونوں میرے گھر کو طواف والوں اور رکوع اور سجود والوں کے لئے (بتوں سے) پاک کر رکھو ۔ البقرة
126 اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہ اے رب اس شہر (مکہ) کو امن گاہ بنا اور اس کے باشندوں میں سے ان لوگوں کو جو آخری دن پر ایمان لائے ہیں میوے کھلا ، تب خدا نے فرمایا کہ جو کوئی کفر کرے اس کو بھی میں تھوڑے دنوں تک فائدہ پہنچاؤں گا پھر ساے دوزخ کے عذاب میں بےبس کر کے بلاؤں گا اور وہ برا ٹھکانا ہے ۔ البقرة
127 اور جب ابراہیم اور اسماعیل خانہ کعبہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے (تو کہتے تھے) اے رب ہماری طرف سے قبول کر ، اور تو ہی سنتا اور جانتا ہے ۔ (ف ١) البقرة
128 اور اے ہمارے رب تو ہم دونوں کو اپنے لیے (مسلمان) فرمانبردار رہنا اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک مسلمان امت (نکال) اور ہمیں ہماری عبادت کا طریق سکھلا اور ہمیں بخش دے کیونکہ تو ہی بخشنے والا مہربان ہے ۔ البقرة
129 اے ہمارے رب اور ان کے بیچ انہیں میں سے ایک رسول اٹھا جو تیری آیتیں ان پر پڑھے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھائے اور انہیں سنوارے ، تو ہی زبردست حکمت والا (پختہ کار) ہے ۔ (ف ١) البقرة
130 بے وقوف کے سوا کون ہے جو ابراہیم کے مذہب سے منہ موڑے گا (ف ٢) ہم نے اس کو دنیا میں برگزیدہ کیا اور وہ بیشک آخرت میں نیکوں سے ہے ۔ البقرة
131 جب اس (ابراہیم) کو اس کے رب نے کہا کہ تو مسلمان ہوجا وہ بولا کہ میں رب العالمین کے لیے مسلمان (مطیع) ہو (ف ٣) البقرة
132 اور ابراہیم نے اپنے بیٹوں کو اور یعقوب نے ابھی یہی وصیت کی کہ اے میرے بیٹو اللہ نے تمہارے لیے ایک دین چن لیا ہے تم ضرور مسلمانی (فرمانبرداری) میں مریو ۔ البقرة
133 کیا تم حاضر تھے جب یعقوب کی موت آتی جب اس نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ تم میرے بعد کس کی عبادت کرو گے ؟ انہوں نے کہا کہ ہم تیرے اللہ اور تیرے باپ دادے ابراہیم و اسماعیل و اسحاق کے اللہ کی جو ایک ہے ، عبادت کریں گے اور ہم اسی کے حکم پر ہیںَ (ف ١) البقرة
134 وہ ایک امت تھی جو گزر گئی ، ان کا ہوا جو وہ کما گئے اور تمہارا ہے جو تم کماتے ہو ، اور تم سے ان کے کام کی پوچھ نہ ہوگی ۔ (ف ٢) البقرة
135 وہ کہتے ہیں یہود یا نصاری بنو ، تب ہدایت پاؤ گے ، تو کہہ نہیں بلکہ ہم نے ابراہیم کی راہ پکڑی ہے جو حنیف (یکطرفہ) تھا اور مشرکوں (ف ١) میں سے نہ تھا ۔ البقرة
136 تم بولو کہ ہم اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اس (کلام) پر جو ہماری طرف نازل ہوا ہے اور اس پر جو ابراہیم (علیہ السلام) و اسمعیل (علیہ السلام) واسحاق (علیہ السلام) و یعقوب (علیہ السلام) اور اس کی اولاد پر نازل ہوا اور جو موسیٰ اور عیسیٰ کو ملا تھا اور جو کچھ تمام نبیوں کو ان کے رب سے دیا گیا ، ہم ان کے درمیان کسی میں فرق نہیں کرتے ، اور ہم اسی کے مطیع (مسلمان) ہیں ۔ البقرة
137 پس اگر وہ بھی ایمان لائیں تو انہوں نے ہدایت پائی اور اگر منہ موڑیں تو وہی ضد پر ہیں اور ان کی طرف سے تجھے اللہ کا فی ہے اور وہ سنتا ہے اور جانتا ہے (ف ٢) البقرة
138 ہم نے رنگ اللہ کا (لیا) ہے اور کس کا رنگ اللہ سے بہتر ہے اور ہم اسی کی بندگی کرتے ہیں (ف ٣) البقرة
139 تو کہہ کیا تم ہم لوگوں سے خدا کی بابت جھگڑتے ہو اور وہی ہمارا رب ہے ، ہمارے اعمال ہمارے لئے اور تمہارے اعمال تمہارے لئے ، اور ہم اسی کے لئے خالص ہیں ، (ف ١) ۔ البقرة
140 کیا تم کہتے ہو کہ ابراہیم (علیہ السلام) اور اسمعیل (علیہ السلام) اور اسحق (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) اور اس کی اولاد یہودی تھے یا نصاری ، تو کہہ کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ ؟ اور اس شخص سے بڑا ظالم کون ہے جس نے اس گواہی کو جو خدا کی طرف سے اس کے پاس تھی چھپایا اور خدا تمہارے کاموں سے بےخبر نہیں ہے (ف ٢) البقرة
141 وہ ایک امت تھی جو گزر گئی ان کا ہوا جو وہ کما گئے اور تمہارا ہے جو تم کماتے ہو ، تم سے ان کے کام کی پوچھ نہ ہوگی ۔ البقرة
142 عنقریب بیوقوف لوگ کہیں گے کہ کس چیز نے مسلمانوں کو ان کے قبلہ سے پھرایا ، جس پر وہ تھے ، تو کہہ اللہ کی مشرق ومغرب ہے ، وہ جس کو چاہے سیدھی راہ بتاوے (ف ١) ۔ البقرة
143 اسی طرح ہم نے تم کو بہتر امت بنایا ہے تاکہ تم سب لوگوں پر اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم پر گواہ ہو (ف ٢) ، اور وہ قبلہ جس پر تو پہلے تھا ، ہم نے صرف اس لئے مقرر کیا تھا تاکہ ہم کو معلوم ہوجائے کہ کون رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تابع رہے گا اور کون الٹا پر جائے گا (ف ٣) اور یہ بات اگرچہ بھاری ہے لیکن ان پر نہیں جن کو خدا نے ہدایت کی ہے اور خدا ایسا نہیں ہے کہ تمہارا ایمان ضائع کرے ، وہ تو آدمیوں پر شفیق اور مہربان ہے ۔ البقرة
144 ہم نے تیرے منہ کا پھر پھر جانا آسمان (ف ١) میں دیکھا سو ہم ضرور تجھے اس قبلے کی طرف پھیر دیں گے جس سے تو راضی ہے پس پھیر لے اپنا منہ مسجد حرام کی طرف اور جہاں تم ہو اپنے منہ پھیرو اور اہل کتاب جانتے ہیں کہ یہ (یعنی کعبہ کی طرف منہ پھیرنا) حق ہے ان کے رب کی طرف سے اور خدا ان کے کاموں سے غافل نہیں (ف ٢) ۔ البقرة
145 اور اگر تو اہل کتاب کے پاس ساری نشانیاں بھی لاوے وہ تیرے قبلہ کے تابع نہ ہوں گے اور تو بھی ان کے قبلے کا تابع نہ ہوگا اور ان میں سے بھی بعض بعض کے قبلے کے تابع نہیں ہیں اور اگر تو ان کی خواہشوں کے تابع ہوگا بعد اس کے کہ تجھے علم حاصل ہوچکا ہے تو تو ظالموں میں سے ہوجائے گا ۔ (ف ١) البقرة
146 جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ اس کو (یعنی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو) ایسا پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور ان میں سے ایک فرقہ دانستہ حق کو چھپاتا ہے ۔ (ف ٢) البقرة
147 حق تیرے رب ہی کی طرف سے ہے تو تو شک کرنے والوں میں سے نہ ہو ۔ البقرة
148 ہر کسی کے لئے ایک جانب ہے جس کی طرف وہ منہ کرتا ہے سو تم نیکیوں کی طرف دوڑو جہاں بھی تم ہو گے اللہ تم سب کو اکٹھا کر لائے گا ، بیشک اللہ ہر شے پر قادر ہے ۔ (ف ٣) البقرة
149 اور جہاں سے تو نکلے مسجد حرام کی طرف منہ پھیر ، یہی حق ہے تیرے رب کی طرف سے اور خدا تمہارے کاموں سے غافل نہیں ۔ البقرة
150 جہاں تو نکلے مسجد حرام کی طرف منہ پھیرا اور جہاں تم ہو ، اپنے منہ اس کی طرف پھیرو ۔ تاکہ لوگوں کو تم پر حجت باقی نہ رہے ، مگر جو لوگ ان میں ظالم ہیں (وہ تم سے ضرور جھگڑیں گے) سو تم ان سے نہ ڈرو ، اور مجھ سے ڈرو اور اس لئے کہ میں اپنا فضل تم پر پورا کروں ، شاید تم ہدایت پاؤ (ف ١) البقرة
151 جیسے کہ ہم نے ایک رسول تمہارے ہی درمیان سے تم میں بھیجا وہ ہماری آیتیں تم پر پڑھتا ہے اور تمہیں سنوارتا ہے اور کتاب وحکمت اور وہ باتیں بتلاتا ہے جو تم نہ جانتے تھے ، (ف ١) البقرة
152 سو تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا اور میری شکر گزار رہو اور ناشکری نہ کرو ۔ البقرة
153 مومنو ! صبر اور نماز سے قوت حاصل کرو ، بےشک خدا صابروں کے ساتھ ہے (ف ٢) البقرة
154 اور جو لوگ خدا کی راہ میں قتل کئے جاتے ہیں ان کو مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں ، مگر تم اس سے واقف نہیں (ف ٣) ۔ البقرة
155 اور کسی قدر خوف اور بھوک اور جانوں اور مالوں اور میوؤں کے نقصان سے ہم تم کو آزمائیں گے اور بشارت دے ان صابروں کو ۔ البقرة
156 کہ جب ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم خدا کا مال ہیں اور اس کی طرف جانے والے ہیں ۔ البقرة
157 ایسے ہی لوگوں پر ان کے رب کی طرف سے رحمت اور مہربانی ہے اور وہی ہدایت پر ہیں (ف ١) البقرة
158 بیشک صفا اور مروہ (پہاڑ) خدا کی نشانیوں میں سے ہیں جو کوئی خانہ کعبہ کا حج یا عمرہ کرے ‘ اس کو ان دونوں کا طواف کرنا گناہ نہیں ، اور جو کوئی شوق سے نیکی کرے تو خدا (اس کا) قدر دان اور دانا ہے ۔ (ف ٢) البقرة
159 جو لوگ ہماری نازل کی ہوئی دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں بعد اس کے کہ ہم ان لوگوں کے لئے کتاب میں بیان کرچکے ہیں تو اس پر اللہ بھی لعنت بھیجتا ہے اور سب لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں (ف ٣) البقرة
160 مگر جن لوگوں نے توبہ کی اور اصلاح پر آگئے اور ان باتوں کو کھول دیا تو ایسے ہی لوگوں کو میں معاف کرتا ہوں اور میں معاف کرنے والا مہربان ہوں ۔ (ف ١) البقرة
161 جو لوگ کافر ہوئے اور کافر ہی مر گئے ، ان پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور سب آدمیوں کی لعنت ہے ۔ البقرة
162 وہ ہمیشہ لعنت ہی میں رہیں گے ، نہ ان کا عذاب ہلکا ہوگا اور نہ انہیں مہلت ملے گی (ف ٢) البقرة
163 اور تمہارا خدا ایک خدا ہے کوئی معبود نہیں ہے مگر وہی بخشنے والا مہربان ہے (ف ٣) ۔ البقرة
164 بےشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور دن رات کی تبدیلی میں اور کشتی میں جو دریا میں لوگوں کو نفع پہنچانے کے لئے چلتی ہے اور اس میں جو اللہ نے آسمان سے پانی اتارا اور اس نے زمین کو اس کے مرے پیچھے زندہ کیا اور اس میں ہر قسم کے حیوان بکھیرے اور ہواؤں کے پھیرنے میں اور بادل جو آسمان وزمین کے درمیان قابو کیا ہوا ہے عقل والوں کے لئے نشانیاں ہیں (ف ١) ۔ البقرة
165 اور لوگوں میں سے بعضے وہ ہیں جو خدا کے سوا شریک پکڑتے ہیں ، وہ ان سے ایسی محبت کرتے ہیں جیسی محبت خدا سے چاہئے اور وہ جو ایمان دار ہیں ‘ وہ خدا کی محبت میں ان سے بڑھے ہوئے ہیں اور کاش یہ ظالم وہ گھڑی دیکھ لیں جس گھڑی عذاب دیکھیں گے (اور جو اس قت جائیں گے اب جان لیں) کہ سب قوت خدا کو ہی ہے اور یہ کہ اللہ سخت عذاب دینے والا ہے (ف ١) البقرة
166 جب وہ بیزار ہوں گے جن کی اطاعت کی گئی تھی ، ان سے جو تابع ہوئے تھے اور وہ عذاب کو دیکھیں گے اور ان کے سب طرح کے تعلقات کٹ جائیں گے ۔ البقرة
167 اور یہ تابعین (پیرو) کہیں گے ، اگر ہم دوبارہ دنیا میں جائیں تو ان سے بیزار ہوں گے جیسے یہ یہاں ہم سے بیزار ہوگئے ہیں ، اسی طرح اللہ ان کے اعمال افسوس دلانے کو ان پر ظاہر کرے گا اور وہ آگ سے نکلنے نہ پائیں گے ۔ البقرة
168 لوگو ! جو کچھ زمین میں حلال اور ستھرا ہے اسے کھاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو ، کیونکہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ (ف ١) البقرة
169 وہ تمہیں صرف بدی کرنے کا اور فحش کاموں کا اور خدا کی نسبت وہ باتیں جو تمہیں معلوم نہیں بولنے کا حکم دیتا ہے ۔ البقرة
170 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو خدا نے نازل کیا ہے اس کے تابع ہوجاؤ تو وہ کہتے ہیں کہ جن باتوں پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے انہیں پر چلیں گے بھلا کیا اس حالت میں بھی کہ ان کے باپ دادے نہ کچھ عقل رکھتے ہوں اور نہ ہدایت پر ہوں (ف ٢) البقرة
171 کافروں کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص ایک چیز ناسمجھ (مثلا جانوروں) کا پکارتا ہے جو صرف چلانا اور پکارنا ہی سنتے ہیں بہرے ہیں ، گونگے ہیں اندھے ہیں ، وہ نہ سمجھیں گے ۔ البقرة
172 مومنو ! پاک چیزوں میں سے جو ہم نے تمہیں دی ہیں ‘ کھاؤ اور اللہ کا شکر کرو ، اگر تم اسی کے بندے ہو (ف ١) البقرة
173 سوائے اس کے نہیں کہ مردہ اور لہو اور سور کا گوشت اور جو غیر اللہ کے نام سے ذبح ہوا ، تم پر حرام ہے لیکن جو شخص ایسی حالت میں کہ باغی اور نافرمان نہ ہو ‘ ناچار ہوجائے ، اس پر ان کا کھانا کچھ گناہ نہیں بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ، (ف ٢) البقرة
174 وہ جو کتاب میں سے خدا کا نازل کیا ہوا حکم چھپاتے اور اس پر حقیر قیمت لیتے ہیں ، وہ اپنے پیٹوں میں آگ کھاتے ہیں ، خدا ان سے قیامت کے دن نہ کلام کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے دیکھ کا عذاب ہے ۔ البقرة
175 انہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی اور مغفرت کے بدلے عذاب خریدا ہے سو کس چیز نے ان کو آگ پر صابر کیا ؟ ۔ البقرة
176 یہ اس سبب سے ہے کہ خدا نے سچی کتاب نازل کی اور جنہوں نے اس کتاب میں اختلاف ڈالا وہ حد درجہ کے ضدی ہیں ۔ (ف ١) البقرة
177 نیکی صرف یہی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق یا مغرب کی طرف پھیرو لیکن نیکی ان کی ہے جو خدا پر اور آخری دن پر اور فرشتوں پر اور کتابوں پر اور نبیوں پر ایمان لائے اور مال باوجود محبوب ہونے کے قرابتوں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں اور منگتوں کو دے اور گردنیں چھڑانے میں خرچ کرے اور نماز پڑھے اور زکوۃ دے اور قول واقرار کرکے اپنا عہد پورا کرنے والے اور جو سختیوں اور تکلیفوں اور لڑائی کے وقت صابر ہیں ۔ (ف ١) وہی لوگ سچے اور پرہیز گار ہیں ۔ البقرة
178 مومنو ! مقتولوں کا قصاص تم پر فرض کیا گیا ہے ۔ آزاد (ف ١) کے بدلے آزاد ، غلام کے بدلے غلام ، عورت کے بدلے عورت ، پھر جس کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معاف ہوجائے تو چاہئے کہ دستور کے پیچھے لگے اور اس کی طرف نیکی سے ادا کیا جائے ، یہ تمہارے رب کی طرف سے آسانی اور رحمت ہے ، اس کے بعد بھی اگر کوئی زیادتی کرے تو اس کو دیکھ کا عذاب ہوگا ۔ البقرة
179 اور اے عقلمندو ! قصاص میں تمہارے لئے زندگی ہے ، شاید تم پرہیزگار ہوجاؤ ۔ البقرة
180 تم پر فرض کیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت آپکڑے اور وہ کچھ مال چھوڑے تو وہ اپنے والدین اور ناطے داروں کے لئے حسب دستور وصیت کرکے مرے (یہ) حق ہے متقیوں پر (ف ١) البقرة
181 پھر جو کوئی سننے کے بعد اس وصیت کو بدلے گا اس کا گناہ بدلنے والے پر ہوگا اور خدا جانتا سنتا ہے ۔ البقرة
182 پھر جو کوئی وصیت کرنے والے کی طرفداری یا گناہ سے ڈرا اور اس نے ان کے درمیان صلح کرا دی ‘ اس پر کچھ گناہ نہیں ، بیشک خدا بخشنے والا مہربان ہے ۔ البقرة
183 مومنو ! تم پر روزہ فرض ہوا ہے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض ہوا تھا ۔ شاید تم پرہیزگار ہوجاؤ (ف ١) البقرة
184 کئی روز ہیں شمار کئے ہوئے ، پھر جو کوئی تم میں بیمار ہو یا مسافر (ف ٢) وہ دوسرے دنوں میں شمار کرے ، اور جنہیں روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو ‘ وہ فدیہ دیں ایک فقیر کی خوارک اور جو کوئی شوق سے نیکی کرتا ہے اس کے لئے بہتر ہے اور جو تم روزہ رکھو تو تمہارے لئے اچھا ہے اگر تم سمجھ رکھتے ہو (ف ٢) البقرة
185 رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا کہ وہ لوگوں کے لئے ہدایت اور راہ ہدایت کی کھلی دلیلیں اور فرقان (یعنی فرق کرنے کی چیز فیصلہ) ہے ۔ پھر جو کوئی تم میں سے اس مہینے کو پائے ، چاہئے کہ اس میں روزے رکھے اور جو مریض یا مسافر ہو اسے دوسرے دنوں میں شمار چاہئے ، خدا تم پر آسانی چاہتا ہے اور مشکل نہیں ڈالنا چاہتا اور تاکہ تم شمار پوری کرو ، اور اس لئے کہ اس نے تمہیں ہدایت کی ہے ، خدا کی بڑائی کرو ، تاکہ تم شکر گزار بنو (ف ١) البقرة
186 جب میرے بندے میری بابت تجھ سے سوال کریں تو کہہ کر میں نزدیک ہوں پکارنے والا جب مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی پکار کا جواب دیتا ہوں ، چاہئے کہ وہ مجھے مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں شاید وہ نیک راہ پر آجائیں (ف ٢) ۔ البقرة
187 (ف ٣) روزہ کی رات میں اپنی عورتوں سے ہم بستر ہونا تمہارے لئے حلال کیا گیا ہے عورتیں تمہاری پوشاک ہیں (ف ١) اور تم ان کی پوشاک ہو اللہ کو تمہاری چوری معلوم ہوگئی ہے ، سو اس نے تم کو معاف کیا اور تم سے درگزر کی ، سو اب عورتوں سے مباشرت کرو اور جو کچھ خدا نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے اس کو ڈھونڈو اور جب تک فجر کا سفید دھاگا کالے دھاگے سے صاف جدا نظر نہ آوے کھاؤ پیؤ پھر رات تک روزہ تمام کرو اور جب تم مسجدوں میں اعتکاف کے لئے بیٹھے ہو ، اس وقت عورتوں سے مباشرت نہ کرو ، یہ اللہ کی باندھی ہوئی حدیں ہیں سو ان کے نزدیک نہ جاؤ اللہ آدمیوں کے لئے اپنی آیتیں یوں بیان کرتا ہے شاید وہ پرہیز گار ہوجائیں ۔ البقرة
188 اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ اور نہ اس کو حکام تک پہنچاؤ کہ گناہ کے ساتھ آدمیوں کے مال میں کچھ کاٹ کوٹ کے کھا جاؤ اور تم کو معلوم ہے (ف ١) البقرة
189 تجھ سے نئے چاند (ف ٢) کی بابت سوال کرتے ہیں ، تو کہہ کہ یہ لوگوں کے اور حج کے لئے ٹھیرے ہوئے وقت ہیں اور یہ نیکی نہیں کہ تم اپنے گھروں میں ان کی چھت پر سے آؤ ، نیکی یہ ہے کہ آدمی ڈرے اور گھروں میں دروازوں سے آؤ اور خدا سے ڈرو کہ تم مراد کر پہنچو (ف ٣) البقرة
190 اور خد کی راہ میں ان سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی نہ کرو ، خدا زیادتی کرنے والوں سے محبت نہیں رکھتا ۔ (ف ٤) البقرة
191 جہاں کہیں پاؤ ان کو قتل کرو اور وہاں سے ان کو نکالو ‘ جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے (یعنی مکہ سے) اور دین سے بچلانا (یعنی پھرنا یا پھرانا) قتل سے (ف ١) بھی زیادہ سخت ہے اور مسجد حرام کے پاس ان سے نہ لڑو ‘ جب تک کہ اس میں وہ تم سے نہ لڑیں ، پھر اگر وہ تم کو ماریں تو تم ان کو مارو یہی کافروں کا بدلہ ہے ۔ البقرة
192 پھر اگر وہ باز آجائیں تو خدا بخشنے والا مہربان ہے ۔ البقرة
193 ان سے یہاں تک لڑو کہ فسادباقی نہ رہے اور دین خدا کا ہوجائے ، پھر اگر وہ باز آجائیں تو بجز ظالموں کے کسی پر زیادتی نہیں چاہئے ۔ البقرة
194 حرمت کا مہینہ حرمت کے مہینے کے مقابلے میں ہے اور ادب رکھنے میں قصاص (برابری) ہے ، سو جو تم پر زیادتی کرے تم اس پر زیادتی کرو ، جیسے اس نے تم پر زیادتی کی اور خدا سے ڈرو اور جانو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے ۔ (ف ١) البقرة
195 اور خدا کی راہ میں خرچ کرو ، اور اپنی جانوں کو ہلاکت میں نہ ڈالو اور نیکی کرو ، بےشک اللہ نیکوں سے محبت کرتا ہے ۔ (ف ٢) البقرة
196 اور اللہ کے لئے حج اور عمرہ پورا کرو ، پھر اگر تم روکے جاؤ تو جو کچھ میسر ہو ، قربانی بھیج دو اور اپنے سر نہ منڈاؤ ، جب تک قربانی اپنی جگہ میں نہ پہنچے (ف ١) پھر جو کوئی تم میں سے بیمار ہو اس کے سر میں کوئی دکھ ہو تو چاہئے کہ وہ فدیہ دے ، روزہ یا صدقہ یا ذبیحہ ، پھر جب تم امن پاؤ تو جس نے حج کے ساتھ عمرہ ملا کر فائدہ اٹھایا ہے (ف ٢) اس کو چاہئے کہ جو کچھ میسر ہو ‘ قربانی دے پھر جس کو قربانی میسر نہ ہو وہ حج کے دنوں میں تین روزے رکھے اور ساتھ روزے اس وقت رکھے جب تم اپنے گھروں کو لوٹو یہ پورے دس دن ہوگئے یہ حکم اس کیلئے ہے جس کے گھر والے مسجد حرام کے پاس نہ ہوں اور خدا سے ڈرتے رہو اور جانو کہ خدا عذاب دینے والا ہے ۔ البقرة
197 حج کے چند مہینے ہیں معلوم ، سو جس نے ان میں اپنے اوپر حج فرض کرلیا تو حج میں جماع اور گناہ اور جھگڑا نہیں چاہئے اور جو نیکی تم کرو گے ، اللہ کو معلوم ہوگی اور راہ کا خرچ لے کر آیا کرو اچھا راہ کا خرچ گناہ سے بچنا ہے اور اے عقل مندو ! مجھ سے ڈرتے رہو (ف ١) البقرة
198 اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں کہ تم (حج میں) خدا کا فضل (ف ٢) (روزی) تلاش کرو ، پھر جب تم میدان عرفات سے واپس ہو تو مشعرالحرام کے پاس خدا کو یاد کرو اور اس کا ذکر کرو ، جیسے اس نے تم کو ہدایت کی ہے ، اور بےشک اس سے پہلے تم گمراہ تھے (ف ٣) البقرة
199 پھر تم طواف کو چلو جہاں سے سب لوگ چلتے ہیں اور خدا سے گناہ بخشواؤ ، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ البقرة
200 پھر جب اپنے حج کے احکام پورے کر چکو تو اللہ کو یاد کرو ، جیسے اپنے باپ دادوں کو یاد کیا کرتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ پھر لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو کہتا ہے کہ اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں حصہ دے اور اس کیلئے آخرت میں کچھ حصہ نہیں ہے (ف ١) ۔ البقرة
201 اور کوئی ان میں ایسا ہے جو کہتا ہے کہ اے ہمارے رب ! ہمیں دنیا میں بھی خوبی دے اور آخرت میں بھی خوبی دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا ۔ البقرة
202 ایسوں ہی کے لئے ان کی کمائی کا حصہ ہے ، اور اللہ جلد حساب لینے والا ہے ۔ البقرة
203 اور چند گنتی کے دنوں میں اللہ کو یاد کرو ، پھر جو کوئی (ف ١) جلدی کرکے دو دن میں چلا گیا ، اس پر بھی کچھ گناہ نہیں اور جو کوئی پیچھے رہ گیا ، اس پر بھی کچھ گناہ نہیں ، اس کے لئے تو ڈرتا ہے اور اللہ سے ڈرو اور جانو کہ تم اسی کے پاس جمع کئے جاؤ گے ۔ البقرة
204 اور بعض آدمی ایسا ہے کہ دنیا کی زندگی میں اس کی بات تجھے اچھی لگتی ہے اور وہ اللہ کو اپنے دل کی بات پر گواہ ٹھیراتا ہے ، حالانکہ وہ سخت جھگڑالو ہے ۔ (ف ٢) البقرة
205 اور جب پیٹھ پھیرتا ہے زمین پر دوڑتا پھرتا ہے تاکہ اس میں فساد کرے اور کھیتوں اور نسلوں کو ہلاک کرے اور خدا فساد نہیں چاہتا ۔ البقرة
206 اور جب اسے کہا جاتا ہے کہ خدا سے ڈرو تو تکبر اس کو گناہ کی طرف کھینچتا ہے سو اسے جہنم کافی ہے اور بےشبہ وہ برا ٹھکانا ہے ۔ البقرة
207 اور کوئی شخص ہے کہ اپنی جان بیچ کر خدا کی خوشی تلاش کرتا ہے اور خدا بندوں پر شفیق ہے (ف ١) البقرة
208 مومنو ! دین اسلام میں پورے طور پر داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو ، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے (ف ٢) البقرة
209 پھر اگر تم صاف حکم پانے کے بعد بھی ڈگمگا گئے تو جانو اللہ بڑا زبردست ہے حکمت والا ۔ البقرة
210 کیا لوگ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ بادلوں کے سایہ میں ان کے پاس آئے اور فرشتے بھی اور بات کا فیصلہ ہوجائے ، حالانکہ اللہ کی طرف سب کام (ف ١) رجوع کریں گے ۔ البقرة
211 بنی اسرائیل سے پوچھ کہ کس قدر ہم نے ان کو کھلے نشان دیئے تھے اور جس نے خدا کی نعمت کو پا کے بدل ڈالا تو اللہ سخت عذاب دینے والا ہے ۔ البقرة
212 دنیا کی زندگی پر کافر فریفتہ کئے گئے ہیں اور ایمان داروں پر ہنستے ہیں ، حالانکہ قیامت کے دن پرہیزگار ان کے اوپر ہوں گے اور خدا جس کو چاہے بےحساب رزق دے ۔ (ف ٢) البقرة
213 (پہلے) آدمیوں کا ایک ہی دین تھا ، (ف ١) پھر خدا نے نبیوں کو خوشی اور ڈر سنانے والا بنا کے بھیجا ، اور سچی کتاب ان کے سات نازل کی ، تاکہ لوگوں کے درمیان ان کی اختلافی باتوں میں فیصلہ کرے کتاب میں صاف احکام پہنچنے کے بعد انہیں لوگوں نے جن کو وہ دی گئی تھی ، جھگڑا ڈالا اور یہ آپس کی ضد سے ہوا ، سو خدا نے ایمانداروں کو اس سچی بات کی جس میں وہ جھگڑ رہے تھے اپنے حکم سے ہدایت کی ہے اور اللہ جس کو چاہے سیدھی راہ بتائے ۔ البقرة
214 کیا تم (مسلمان) خیال کرتے ہو کہ تم جنت میں داخل ہوجاؤ گے ، حالانکہ ابھی تک تم پر ان کے حالات نہیں آئے جو تم سے پہلے ہوچکے ہیں کہ انہیں سختیوں اور تکلیفوں نے پکڑا تھا اور وہ ہلائے گئے تھے ، یہاں تک کہ ان کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس کی ایماندار ساتھی کہتے تھے کہ خدا کی مدد کب آئے گی ، سنو اللہ کی مدد نزدیک ہے (ف ١) ۔ البقرة
215 لوگ تجھ سے پوچھتے ہیں کہ ہم کیا چیز خرچ کریں ۔ (ف ٢) ، تو کہہ جو مال خرچ کرو ‘ وہ والدین اور ناتے داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کے لئے ہے اور جو نیکی تم کرو گے ‘ وہ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے ۔ البقرة
216 لڑائی (جہاد) (ف ١) تم پر فرض ہوا ہے اور وہ تمہیں برا معلوم ہوتا ہے اور شاید تم کسی چیز کو برا سمجھو اور وہ تمہارے لئے بہتر ہو اور شاید تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ تمہارے حق میں بری ہو اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔ البقرة
217 تجھ سے پوچھتے ہیں کہ ماہ حرام میں لڑنا کیسا ہے ؟ تو کہہ اس میں لڑنا بڑا گناہ ہے اور خدا کی راہ سے روکنا اور اس کی نہ ماننا اور مسجد حرام سے روکنا اور اس کے اہل کا وہاں سے نکالنا (ف ١) خدا کے نزدیک اس سے بھی بڑا گناہ ہے اور دین سے بچلانا (پھرنا یا پھرانا) قتل سے بھی بڑا گناہ ہے اور وہ تو تم سے لڑنے کو لگے رہتے ہیں ، تاکہ اگر ان سے ہو سکے وہ تم کو تمہارے دین سے پھیر دیں اور جو کوئی تم میں سے اپنے دین سے خود پھر گیا (ف ٢) اور کفر ہی میں مر گیا ‘ تو ایسوں ہی کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوجاتے ہیں اور وہی دوزخی ہیں ۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔ البقرة
218 جو ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور خدا کی راہ میں جہاد کیا (ف ٢) وہی اللہ کی رحمت کے امیدوار ہیں اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ البقرة
219 جوئے (ف ٣) اور شراب کی بابت تجھ سے سوال کرتے ہیں ، تو کہہ ان دونوں چیزوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لئے فائدے بھی ہیں لیکن ان کا گناہ ان کے فائدوں سے زیادہ ہے تجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا چیز خرچ کریں (ف ١) تو کہ جس قدر حاجت سے زیادہ ہو ، یوں اللہ تعالیٰ تمہارے لئے آیتیں بیان کرتا ہے شائد تم فکر کرو ۔ البقرة
220 دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی یتیموں (ف ٢) کی بابت تجھ سے پوچھتے ہیں تو کہہ ان کا سفوارنا بہتر ہے اور اگر تم ان کا خرچ اپنے میں ملا رکھو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور خدا خرابی کرنے والے اور سنوارنے والے کو جانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تم پر مشکل ڈال دیتا ، بیشک اللہ زبردست حکمت والا ہے ۔ البقرة
221 اور مشرکہ عورتوں کو نکاح میں نہ لاؤ جب تک وہ ایمان نہ لائیں ، اور البتہ مسلمان باندی مشرکہ (بی بی) سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمہیں اچھی معلوم ہو ، اور مشرک (مردوں سے ) نکاح نہ کرو جب تک ایمان نہ لائیں (ف ١) اور البتہ مسلمان غلام مشرک سے بہتر ہے ، اگرچہ وہ تمہیں اچھا معلوم ہو ، یہ لوگ دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ تم کو مغفرت اور جنت کی طرف اپنے اذن سے بلاتا ہے اور لوگوں کے لئے اپنی آیتیں بیان کرتا ہے شاید وہ نصیحت مانیں ۔ البقرة
222 اور تجھ کو حیض کی بابت پوچھتے ہیں تو کہہ وہ گندگی (ف ٢) ہے سو حیض کے وقت عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو لیں ‘ ان کے قریب نہ جاؤ پھر جب وہ پاک ہوجائیں تو ان کے پاس ادھر سے جاؤ جدھر سے خدانے تم کو حکم دیا ہے ، بیشک اللہ دوست رکھتا ہے توبہ کرنے والوں کو اور دوست رکھتا ہے پاک رہنے والوں کو ۔ البقرة
223 تمہاری عورتیں تمہارا کھیت ہیں (ف ١) سو تم اپنے کھیت میں جیسے (جب) چاہو ، جاؤ اور اپنی جانوں کے لئے پہلے سے تدبیر کرو اور خدا سے ڈرو اور جان لو کہ تمہیں اس سے ملاقات کرنا ہے اور خوشخبری سنا ایمانداروں کو ۔ البقرة
224 اور خدا کو اپنی قسموں کا حیلہ نہ بناؤ (ف ٢) کہ نہ سلوک کرو اور نہ اللہ سے ڈرو اور نہ لوگوں میں اصلاح کراؤ اور خدا سنتا اور جانتا ہے ۔ البقرة
225 تمہاری بیہودہ قسموں (ف ٣) پر خدا تمہیں نہیں پکڑے گا لیکن جو کچھ تمہارے دل کماتے ہیں ان پر تمہیں پکڑے گا اور خدا بخشنے والا بردبار ہے ۔ البقرة
226 ان لوگوں کو جو اپنی عورتوں (ف ١) سے نہ ہم بستر ہونے پر قسم کھا بیٹھتے ہیں ‘ چار مہینے تک کی مہلت ہے پھر اگر وہ مل گئے تو خدا بخشنے والا مہربان ہے ۔ البقرة
227 اور اگر انہوں نے طلاق کا پختہ ارادہ کرلیا تو اللہ سنتا اور جانتا ہے ۔ البقرة
228 اور مطلقہ عورتیں (ف ٢) اپنے آپ کو تین حیض حیض تک نکاح دیگر سے روکیں اور ان کو اس کا چھپانا جو خدا نے ان کے رحموں میں پیدا کیا ہے حلال نہیں ہے اگر وہ اللہ پر اور آخری دن پر ایمان رکھتی ہیں اور اس عرصہ میں اگر وہ صلح کرنا چاہیں تو ان کے خاندوں کا حق ہے کہ انہیں پھیر لیں اور عورتوں کا بھی حق ہے جیسے مردوں کا ان پر حق ہے دستور کے موافق اور مردوں کا عورتوں کے اوپر (درجہ ہے) اور اللہ زبردست حکمت والا ہے ۔ البقرة
229 طلاق دوبار ہے پھر خوبی کے ساتھ روک لینا ہے یا نیکی سے رخصت کرنا اور تمہیں حلال نہیں کہ اپنے دیئے ہوئے میں سے کچھ ان سے واپس لو ۔ مگر جب وہ دونوں ڈریں کہ خدا کے قاعدے قائم نہ رکھ سکیں گے پس اگر تم ڈرو کہ وہ دونوں خدا کے قاعدے قائم نہ رکھ سکیں گے تو ان دونوں پر کچھ گناہ نہیں کہ عورت بدلہ دے کے چھوٹ جائے ، یہ خدا کے مقرر کئے ہوئے قواعد ہیں سو تم ان سے باہر نہ ہو اور جو کوئی خدا کے مقرر کئے ہوئے قاعدوں (ف ١) سے باہر ہوا ، سو وہی لوگ ظالم ہیں ۔ البقرة
230 پھر اگر دوسری طلاق کے بعد بھی وہ اس کو طلا دے چکا تو اس کے بعد وہ عورت اس مرد کے لئے حلال نہیں ہے جب تک کہ وہ اس کے سوا کسی دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرلے پھر اگر وہ (بھی) اس کو طلاق دے ڈالے تو ان دونوں کا پھر مل جانا گناہ نہیں ہے اگر وہ خیال کریں کہ خدا کے قواعد ٹھیک رکھ سکیں گے ، یہ اللہ کے قواعد ہیں جنہیں وہ جاننے والوں کیلئے بیان کرتا ہے ۔ (ف ١) البقرة
231 اور جب عورتوں کو طلاق دو پھر وہ اپنی عدت کو پہنچیں تو انہیں خوبی کے ساتھ روک لو یا خوبی کے ساتھ چھوڑ دو اور ان کو ایذا دینے کے لئے نہ روکو ، کہ ان پر زیادتی کرو اور جس نے یہ کیا اس نے اپنی جان پر ظلم کیا اور خدا کی آیتوں کو ٹھٹھا نہ بناؤ اور خدا کا فضل جو تم پر ہے ‘ یاد کرو اور اس چیز کو (بھی یاد کرو) جو اس نے تم پر کتاب اور حکمت نازل کی ہے جس سے وہ تم کو سمجھاتا ہے اور اللہ سے ڈرو اور جانو کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے ۔ (ف ١) البقرة
232 اور جب تم عورتوں کو طلاق دو پھر وہ اپنی عدت کو پہنچیں تو ان کو اپنے خاوندوں کے ساتھ نکاح کرنے سے (ف ٢) نہ روکو ، جبکہ وہ حسب دستور آپس میں راضی ہوجائیں ، یہ نصیحت اس کو کی جاتی ہے جو تم میں سے خدا اور آخری دن پر ایمان رکھتا ہے ، اس میں تمہارے لئے پاکیزگی اور ستھرائی زیادہ ہے اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔ البقرة
233 اور بچے والی عورتیں اپنے بچوں کو پورے دو (ف ١) برس دودھ پلائیں ، جو کوئی دودھ کی مدت پوری کرنی چاہے اور بچے کے باپ پر ان عورتوں کا کھانا کپڑا ہوگا دستور کے موافق کسی کو اس کی گنجائش سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی ، نہ ماں کو اس کے بچے کے سبب سے (ف ٢) ضرر پہنچایا جائے اور نہ باپ کو اس کے بچے کے سبب سے اور وارث پر بھی یہی ذمہ ہے پھر اگر وہ دونوں آپس کی رضا مندی اور مشورہ سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر اولاد کو دودھ پلاؤ تو تم پر کچھ گناہ نہیں جبکہ تم دستور کے مطابق مقررہ اجرت حوالہ کر دو اور خدا سے ڈرو اور جانو کہ جو کچھ تم کرتے ہو خدا اسے دیکھتا ہے ۔ البقرة
234 اور جو لوگ تم میں سے عورتیں چھوڑ کر مر جاتے ہیں تو وہ عورتیں چار مہینے دس دن تک اپنے آپ کو روکیں (ف ١) پھر جب وہ اپنی عدت کو پہنچیں تو تم پر کچھ گناہ نہیں ہے جو وہ اپنے حق میں حسب دستور کرتی ہیں ، اور خدا تمہارے کاموں خبردار ہے ۔ البقرة
235 اور تم پر کچھ گناہ نہیں کہ کنایۃ (اشارہ سے) عورتوں کو نکاح کا پیغام دو یا اپنے دل میں چھپا رکھو ، خدا جانتا ہے کہ البتہ تم ان کا ذکر کرو گے ، مگر تم ان سے خفیہ وعدہ نہ کر رکھو ، ہاں حسب دستور کوئی بات کہہ دو (کوئی حرج نہیں) اور نکاح کا ارادہ نہ کرو جب تک خدا کا حکم اپنی مدت کو نہ پہنچے اور جان لو کہ جو تمہارے دل میں ہے ‘ اللہ کو معلوم ہے ، سو اس سے ڈرو اور جانو کہ اللہ بخشنے والا بردبار ہے ۔ البقرة
236 اگر تم نے عورتوں کو ان کے ساتھ ہم بستر ہونے سے پہلے طلاق دے دی یا ان کا مہر مقرر نہیں کیا اور طلاق دے دی تو تم پر کچھ گناہ نہیں (مہر لازم نہیں) اور چاہئے کہ غنی اور تنگدست آدمی اپنی اپنی حیثیت کے موافق ان کو خرچ دیں جیسے خرچ کا دستور ہو ، یہ نیکوں کاروں پر حق ہے ۔ البقرة
237 اور اگر ہم بستر ہونے سے پہلے ان کو طلاق دو اور ان کا مہر تم مقرر کرچکے ہو تو جو تم نے مقرر کیا ہے اس کا نصف دینا چاہئے مگر جبکہ وہ عورتیں یا وہ شخص جس کے ہاتھ نکاح کی گرہ تھی معاف کر دے ۔ اور تم مرد اگر معاف کرو تو پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے اور آپس میں احسان کرنا نہ بھلا دو ، بیشک جو تم کرتے ہو خدا دیکھتا ہے ۔ البقرة
238 نمازوں (ف ١) سے اور بیچ والی نماز سے خبردار رہو اور اللہ کے آگے ادب سے کھڑے ہوا کرو ۔ البقرة
239 پھر اگر تم کو خوف ہو تو پیادہ یا سوار ہی نماز پڑھ لو ۔ پھر جب امن میں آجاؤ تو خدا کو یاد کرو ‘ جیسا کہ اس نے تم کو وہ باتیں سکھلائیں جو تم نہ جانتے تھے ۔ البقرة
240 اور جو لوگ تم میں مرجاویں اور عورتیں چھوڑ جاویں ، وہ ایک سال تک ان کے خرچ دینے کی (ف ٢) وصیت کر جائیں نہ یہ کہ نکال دی جائیں ، پھر اگر وہ آپ نکل جائیں تو تم پر اس میں کچھ گناہ نہیں جو وہ اپنے حق میں دستور کے مطابق (تجویز) کریں ، اور اللہ زبردست حکمت والا ہے ۔ البقرة
241 اور طلاق یافتہ عورتوں کو حسب دستور خرچ دینا چاہئے یہ پرہیزگاروں پر لازم ہے ۔ (ف ١) البقرة
242 خدا یوں اپنی آیتیں تمہارے لئے بیان کرتا ہے شاید تم سمجھو ۔ البقرة
243 کیا تونے (یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم) وہ لوگ نہیں دیکھے جو ہزاروں تھے اور موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکلے تھے ، سو خدا نے ان سے کہا کہ مر جاؤ پھر ان کو جلا دیا ، بے خدا آدمیوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں شکر کرتے ۔ (ف ١) البقرة
244 اور تم خدا کی راہ میں لڑائی کرو اور جانو کہ اللہ سنتا اور جانتا ہے ۔ البقرة
245 ایسا کون شخص ہے جو خدا کو قرض حسنہ دے کہ وہ اس کو کئی گنا دگنا کر دے اور خدا ہی تنگی اور کشادگی کرتا ہے اور تم سب اسی کی طرف جاؤ گے ۔ البقرة
246 کیا تونے موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد بنی اسرائیل کی اس جماعت کو نہیں دیکھا ، جنہوں نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا کہ ہمارے لئے ایک بادشاہ قائم کر کہ ہم خدا کی راہ میں لڑیں ، نبی (علیہ السلام) نے کہا کہ تم سے یہ بھی توقع ہے کہ اگر تم پر جنگ فرض ہوجائے تو تم جنگ نہ کرو ۔ انہوں نے کہا کہ ہم خدا کی راہ میں کیوں نہ لڑیں گے جب کہ ہم اپنے گھروں اور بیٹوں سے جدا کئے گئے ہیں ، پھر جب ان پر قتال فرض ہوا تو سوائے تھوڑے سے آدمیوں کے وہ سب پھرگئے اور اللہ ظالموں کو جانتا ہے ۔ (ف ١) البقرة
247 اور ان کے نبی نے ان سے کہا کہ طالوت کو تمہارے لئے بادشاہ مقرر کیا ہے ، وہ بولے کیونکر اس کو ہم پر حکومت ہو سکتی ہے ، حالانکہ بادشاہت کے ہم اس سے زیادہ حق دار ہیں اور وہ مال میں بھی بڑا مقدور والا نہیں ہے کہا کہ خدا نے اس کو تم سے چن لیا اور اس کو علم اور جسم میں زیادہ وسعت دی ہے اور خدا اپنا ملک جس کو چاہے دے اور اللہ کشائش والا جاننے والا ہے ۔ (ف ١) البقرة
248 اور ان کے نبی نے ان سے کہا کہ اس کی بادشاہت کا نشان یہ ہے کہ تمہارے پاس صندوق آجائے گا ، اس میں تمہارے رب کی طرف سے تسکین ہے اور موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کی اولاد کے ترکہ سے کچھ بقیہ ہے ، فرشتے اس صندوق کو اٹھالائیں گے ، اس میں تمہارے لئے نشانی ہے اگر تم ایمان دار ہو ۔ (ف ٢) البقرة
249 پھر جب فوج لے کر طالوت الگ ہوا تو بولا ، خدا تمہیں ایک نہر سے آزمائے گا ، سو جو اس سے پئے گا ‘ وہ میرا نہیں ہے اور جو اس کو چکھے گا ‘ وہ بےشک میرا ہے مگر جو اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے تو اتنے میں مضائقہ نہیں سو تھوڑوں کے سوا سب نے اس کا پانی پیا ، پھر جب طالوت نے اور اس کے ایماندار ساتھی اس نہر سے پار اترے تو وہ لوگ کہنے لگے کہ آج ہم میں جالوت اور اس کی فوج سے مقابلہ کی طاقت نہیں ہے جنہیں خدا کی ملاقات کا خیال تھا یوں بولے ، ایسا بہت ہوا ہے کہ چھوٹی جماعت خدا کے حکم سے بڑی جماعت پر غالب آئی ہے اور خدا صابروں کے ساتھ ہے ۔ (ف ١) البقرة
250 اور جب وہ جالوت اور اس کی فوج کے مقابلہ میں آئے تو بولے کہ اے ہمارے رب ہمیں پورا صبر دے اور ہمیں ثابت قدم رکھ اور کافروں کی قوم پر ہمیں مدد دے ۔ (ف ٢) البقرة
251 پھر انہوں نے کفار کو خدا کے حکم سے شکست دی اور داؤد (علیہ السلام) نے جالوت کو قتل کیا اور خدا نے داؤد کو سلطنت اور حکمت بخشی اور جو چاہا اس کو سکھایا اور اگر اللہ لوگوں کو ایک کو ایک دفع نہ کرائے تو دنیا تباہ ہوجائے ، لیکن اللہ جہان والوں پر فضل کرنے والا ہے ۔ (ف ١) البقرة
252 یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم سچائی سے پڑھ کر تجھے سناتے ہیں اور بےشک تو رسولوں میں سے ہے (ف ٢) البقرة
253 ان رسولوں میں ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت (ف ١) دی ہے ، کوئی ان میں سے ہے جس سے خدا نے کلام کیا اور کسی کے ان میں درجے بلند کئے اور عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کو ہم نے کھلے نشانی دئے اور روح القدس سے ان کی مدد کی اور اگر خدا چاہتا تو ان کے بعد کے لوگ صاف حکم پانے کے بعد ہرگز نہ آپس میں لڑتے لیکن انہوں باہم اختلاف ڈالا ، سو کوئی ان میں سے ایمان لایا اور کوئی کافر ہوا اور خدا چاہتا تو وہ نہ لڑتے لیکن اللہ جو چاہتا ہے سو کرتا ہے ۔ (ف ٢) البقرة
254 مومنو ! جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو اس دن کے آنے سے پہلے جس میں بیع اور دوستی اور شفاعت نہیں ہے اور وہ جو منکر ہیں وہی ظالم ہیں (ف ١) البقرة
255 اللہ ہی معبود ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ وہ زندہ ہے اور سب کا قائم رکھنے والا ہے نہ اسے اونگھ آتی ہے نہ نیند (ف ٢) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ‘ سب اس کا ہے ، ایسا کون ہے کہ بغیر اس کی اجازت کے اس کے پاس شفاعت کرے جو کچھ ان کے آگے اور پیچھے ہے اور جانتا ہے اور یہ لوگ اس کے علم میں سے کچھ نہیں گھیر سکتے مگر جتنا کہ وہ چاہے اس کی کرسی میں زمین و آسمان کی سمائی ہے اور ان دونوں کی نگہبانی اس کو تھکاتی نہیں اور وہ بلند مرتبہ اور سب سے بڑا ہے ۔ البقرة
256 دین مین زبردستی نہیں ہے ، ہدایت اور گمراہی ظاہر ہوچکی ہیں ، سو جس نے طاغوت (عینی بتوں یا شاطین) کا انکار کیا اور اللہ پر ایمان لایا ، اس نے مضبوط حلقہ پکڑ لیا جو کبھی نہ ٹوٹے گا اور اللہ سنتا جانتا ہے (ف ١) البقرة
257 خدا ایمان داروں کا دوست ہے ‘ وہ ان کو تاریکیوں سے روشنی میں لاتا ہے (ف ٢) اور جو کافر ہیں ‘ ان کے دوست شیاطین ہیں ‘ وہ ان کو روشنی سے تاریکیوں میں لے جاتے ہیں ، وہی دوزخی ہیں وہ دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے ۔ البقرة
258 کیا تونے اس کی طرف نہیں دیکھا جس نے ابراہیم (علیہ السلام) سے اس کے رب کے بارہ میں جھگڑا کیا (یعنی نمرود کی طرف) اس لئے کہ خدا نے اسے سلطنت دی تھی جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ میرا رب وہ ہے جو جلاتا اور مارتا ہے تو اس نے کہا میں جلاتا ہوں اور مارتا ہوں ، ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ خدا تو مشرق سے سورج لاتا ہے تو اسے مغرب سے لے آ ۔ اس پر وہ کافر حیران رہ گیا اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا ۔ (ف ١) البقرة
259 یا مانند اس شخص کی جو گزرا ایک گاؤں پر اور وہ گاؤں اپنی چھتوں پر گرا ہوا تھا تو اس نے کہا کہ اس شہر کو اس کے مرے پیچھے اللہ کیونکر جلائے گا ، سو خدا نے اس کو سو برس تک مار رکھا ، پھر اسے اٹھایا اور پوچھا کہ تو کتنی دیر تک رہا ، اس نے کہا ، ایک دن یا دن سے بھی کچھ کم ، فرمایا نہیں بلکہ تو تو سو (١٠٠) برس تک مردہ رہا ، اب تو اپنا کھانا پینا دیکھ کہ وہ بالکل نہیں سڑا اور تو اپنے گدھے کو بھی دیکھ اور یہ اس لئے کہ ہم تجھے آدمیوں کے لئے ایک نشان بنانا چاہتے ہیں اور تو ہڈیوں کی طرف دیکھ کہ ہم ان کو کس طرح ابھار کر جوڑ دیتے ہیں ، پھر ان پر گوشت پہناتے ہیں ، پھر جب اس پر یہ بھید ظاہر ہوگیا تو اس نے کہا میں جانتا ہوں کہ خدا ہر شے پر قادر ہے (ف ١) ۔ البقرة
260 جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہ اے میرے رب تو کیونکر مردے کو جلاتا ہے ، فرمایا ، کیا تو ایمان نہیں لایا ؟ اس نے کہا ایمان تو لایا ہوں لیکن اپنے دل کا اطمینان چاہتا ہوں ، فرمایا چار پرندے لے اور ان کو اپنے ساتھ ہلا لے پھر ہر پہاڑ پر ان کے گوشت کا ایک ایک ٹکڑا ڈال دے ، پھر ان کو پکار ، وہ تیرے پاس دوڑتے آئیں گے اور جان لے کہ اللہ زبردست حکمت والا ہے ۔ (ف ١) البقرة
261 ان کی مثال جو راہ خدا میں اپنے مال خرچ خرچ کرتے ہیں ، اس دانہ کی مثال ہے جس سے سات بالیں اگیں ۔ اور ہر بال میں (١٠٠) سودانے ہوں ، (ف ٢) اور خدا جس کے لئے چاہے بڑھاتا ہے ، اور خدا کشائش والا ہے سب جانتا ہے ۔ البقرة
262 وہ جو خدا کی راہ میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں ۔ پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتاتے ہیں اور نہ ایذا دیتے ہیں انہیں کیلئے ان کے رب کے پاس بدلہ ہے ، نہ ان کو کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے (ف ١) ۔ البقرة
263 بھلی بات کہنی اور درگزر کرنا اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے بعد ایذا ہو اور اللہ بےپرواہ بردبار ہے (ف ٢) البقرة
264 مومنو ! احسان جتا کر اور ایذا (ف ٣) کر اپنی خیرات کو ضائع نہ کرو ، جیسے وہ جو اپنا مال لوگوں کے دکھلانے کو خرچ کرتا ہے اور خدا پر ایمان نہیں رکھتا ، سو اس کی مثال اس صاف پتھر کی مانند ہے جس پر کچھ مٹی پڑی ہو پھر اس پر موسلادھار پانی برسے اور وہ اس کو صاف کر چھوڑے (ریاکار) اپنی کمائی پر کچھ اختیار نہیں رکھتے ، اور خدا منکروں کو ہدایت نہیں کرتا ۔ البقرة
265 ان کی مثال جو خدا کی خوشنودی حاصل کرنے اور اپنے دلوں کو ثابت کرنے کو اپنے مال خرچ کرتے ہیں ، ایسی ہے جیسے کسی بلندی پر ایک باغ ہو اور اس پر موسلادھار مینہ برسے ، پھر وہ اپنے پھل دو چند لائے اور اگر موسلادھار مینہ اس پر نہ برسے تو اوس ہی کافی ہے اور خدا تمہارے کاموں کو خوب دیکھتا ہے ۔ البقرة
266 کیا تم میں سے کوئی نہیں چاہتا کہ اس کے پاس کھجور اور انگور کا ایک باغ ہو جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں ، اور وہاں اس کے لئے ہر طرح کا میوہ ہو اور اس پر بڑھاپا آجائے اور اس کی اولاد ناتوان ہو ، پھر اس باغ پر بگولا آپڑے جس میں آگ ہو اور وہ اس باغ کو جلا دے ، یوں اللہ تمہارے لئے آیتیں بیان کرتا ہے ، تاکہ تم فکر کرو ۔ البقرة
267 مومنو ! اپنی کمائی کی اچھی چیزوں میں سے اور اس میں سے جو ہم نے تمہارے لئے زمین سے نکالا ہے خرچ کرو اور گندی شے پر نیت نہ رکھو کہ اس میں سے خرچ کرنے لگو ، حالانکہ تم خود اسے کبھی نہ لوگے ۔ مگر یہ کہ اس میں چشم پوشی کر جاؤ اور جان کو کہ اللہ بےپرواہ خوبیوں والا ہے (ف ١) البقرة
268 شیطان تم سے تنگ دستی کا وعدہ کرتا ہے اور تمہیں بےحیائی کا حکم دیتا ہے ، (ف ٢) اور خدا تمہیں اپنی طرف سے بخشش اور فضل کا وعدہ دیتا ہے اور خدا بہت کشائش والا اور جب کچھ جاننے والا ہے ۔ البقرة
269 جسے چاہے سمجھ دیتا ہے اور جسے سمجھ دی گئی اسے بڑی کو بی ملی اور نصیحت صرف وہی قبول کرتے ہیں جو عقل مند ہیں ۔ (ف ١) البقرة
270 اور تم جو خیرات دیتے ہو یا نذر مانتے ہو ، اللہ اسے جانتا ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہے ۔ البقرة
271 اگر تم خیرات کو ظاہر کرکے دو تو کیا اچھی بات ہے اور اگر اسے چھپاؤ اور فقیروں (ف ٢) کو دو تو وہ تمہارے لئے اور بھی بہتر ہے اور اس سے تمہارے بعضے گناہ دور کر دے گا اور خدا تمہارے کاموں سے واقف ہے ۔ البقرة
272 ان کی ہدایت (ف ١) تیرا ذمہ نہیں لیکن جس کو اللہ چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور جو کچھ مال تم خرچ کرو گے وہ تمہارے اپنے ہی لئے ہے اور تم تو فقط اللہ ہی کی خوشی کی طلب میں خرچ کرو گے تم کو وہ پورا ملے گا اور تمہارا بالکل نہ رہے گا (ف ٢) ۔ البقرة
273 خیرات ان محتاجوں کے لئے ہے جو خدا کی راہ میں رکے پڑے ہیں ، ملک میں چل پھر نہیں سکتے ، بےخبر آدمی ان کی بےسوالی کے سبب ان کو غنی گمان کرتا ہے تو ان کو ان کے چہروں سے پہچانے گا وہ آدمیوں سے (ف ٣) لپٹ کر سوال نہیں کرتے اور جو کچھ تم خرچ کرو گے خدا کو وہ خوب معلوم ہے ۔ البقرة
274 جو لوگ رات کو اور دن کو اپنے مال چھپے اور ظاہر خرچ کرتے ہیں ان کو ان کے رب کے پاس بدلہ ملے گا اور نہ انہیں کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔ (ف ١) البقرة
275 سود خوار آدمی قیامت کے دن اس طرح اٹھیں گے جس طرح وہ اٹھتا ہے (ف ٢) جسے جن نے لپٹ کے خبطی بنا دیا ہو ، یہ اس لئے کہ انہوں نے کہا کہ سودا کرنا بھی تو سود ہی جیسا ہے حالانکہ خدا نے سودا حلال کیا ہے اور سود حرام کیا ہے پھر جس کے پاس اس کے رب کی نصیحت پہنچ گئی اور وہ (سود کھانے سے) باز آیا تو جو کچھ وہ پہلے لے چکا ہے ‘ وہ اس کا ہوا اور حکم اس کا خدا کی طرف ہے اور جو کوئی پھر (سود) لے تو ایسے ہی لوگ دوزخ ہیں وہ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے ۔ (ف ١) البقرة
276 خدا سود کو گھٹاتا اور خیرات کو بڑھاتا ہے اور خدا کسی ناشکر گنہگار کو پسند نہیں کرتا (ف ٢) البقرة
277 جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے اور نماز قائم رکھی اور زکوۃ دی ، انہیں ان کے رب کے پاس سے بدلہ ملے گا ، اور نہ ان کو کچھ خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے ، البقرة
278 مومنو ! اللہ سے ڈرو اور جو سود (کسی کے پاس) باقی رہ گیا ہے ، اسے چھوڑ دو ، اگر تم مومن ہو ۔ البقرة
279 پھر اگر تم ایسا نہ کر وتو خبردار ہوجاؤ (یعنی تیار ہوجاؤ ) اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لڑنے (ف ١) کو اور اگر توبہ کرو تو تم کو تمہارے اصل مال ملیں گے نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ کوئی تم پر ۔ البقرة
280 اور اگر کوئی شخص تنگی میں سے تو اس کو تونگری تک مہلت دینا چاہئے ، اور اگر تم خیرات کرو تو تمہارا بھلا ہے ، اگر تم سمجھ دار ہو (ف ٢) البقرة
281 اور اس دن سے ڈرتے رہو جس دن تم خدا کی طرف واپس جاؤ گے ، پھر ہر کسی کو اس کی کمائی کا پورا بدلہ ملے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا ۔ البقرة
282 مومنو ! جب تم میعاد مقررہ تک آپس میں قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ دو (ف ١) اور چاہئے کہ تمہارے درمیان کوئی کاتب انصاف سے لکھے ، اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے ‘ جیسا خدا نے اسے سکھایا ہے ، سو وہی ہی لکھے اور لکھاوے اور جس پر حق ہے اور اللہ سے جو اس کا رب ہے ڈرے اور اس میں سے کچھ نہ گھٹاوے پھر جس پر حق ہے اگر وہ بےوقوف یا ضعیف ہو یا وہ خود لکھوانے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کا ولی انصاف سے املا بتائے (یعنی لکھاتا جائے) اور اپنے مردوں میں سے دو گواہ کرلیا کرو ۔ اور جو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں ، جن کو تم گواہوں میں پسند کرو ، اور یہ اس لئے میں پسند کرو ۔ اور یہ اس لئے کہ اگر ایک عورت بھول جائے تو وہ دوسری اسے یاد دلا دے ۔ (ف ٢) اور جب گواہ بلائے جائیں تو انکار نہ کریں اور اس کے لکھنے میں سستی نہ کرو ، چھوٹا معاملہ ہو یا بڑا ، اس کے وعدہ تک ، اس میں خدا کے نزدیک خوب انصاف ہے اور گواہی کے لئے خوب پختگی اور زیادہ قریب ہے ، کہ تم شک میں نہ پڑو ، البتہ اگر روبرو کا سودا ہو کہ لیتے دیتے ہو اس کو آپس میں تو تم پر کچھ گناہ نہیں اگر اس کو نہ لکھو اور جب لین دین کرو تو گواہ بنا لیا کرو ، اور چاہئے کہ کاتب اور گواہ کو نقصان نہ پہنچایا جائے ، اور اگر ایسا کرو گے تو یہ تم میں گناہ کی بات ہے اور خدا سے ڈرو اور خدا تم کو سکھلاتا ہے اور خدا ہر بات سے واقف (ف ٣) ہے ۔ البقرة
283 اور اگر تم سفر میں ہو اور لکھنے والا نہ پاؤ تو رہن ہاتھ میں رکھ لو (ف ٢) ، پھر اگر ایک دوسرے کا اعتبار کرے تو چاہئے کہ وہ شخص جس پر اعتبار کیا گیا ہے اس کی امانت اس کو ادا کرے اور اللہ سے ڈرے ۔ جو اس کا رب ہے ، اور تم گواہی کو نہ چھپاؤ اور جس نے گواہی کو چھپایا ، اس کا دل گنہگار ہے ، اور خدا تمہارے کام خوب جانتا ہے ۔ البقرة
284 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ کا ہے اور اگر تم اپنے دل کی بات کھولو یا چھپاؤ ، اس کا حساب اللہ تم سے لے گا ، پھر جسے چاہے گا ، بخشے گا اور جسے چاہے گا ، عذاب کرے گا اور خدا ہر شے پر قادر ہے (ف ١) ۔ البقرة
285 رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اور مسلمانوں نے اس بات کو مان لیا ، جو کچھ اس کے رب کی طرف سے اس پر نازل ہوا ہے ، سب اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ہیں (ان کا اقرار ہے) کہ ہم اس کے رسولوں میں سے کسی ایک میں بھی فرق نہیں کرتے اور انہوں نے کہا کہ ہم نے سنا اور قبول کیا اے رب ہمارے ہم کو تیری بخشش چاہیے اور تیری طرف جانا ہے (ف ٢) البقرة
286 خدا کسی کو اس کی گنجائش سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا ، اس کی کمائی کا فائدہ اور نقصان اسی کے لئے ہے ، اے رب ہمارے ۔ اگر ہم بھول گئے یا ہم نے خطا کی تو ہم کو نہ پکڑ اور اے ہمارے رب ! ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ ‘ جیسے اگلوں پرتو نے بوجھ رکھا ، اور ہم سے وہ بوجھ نہ اٹھوا ‘ جس کی ہم میں طاقت نہیں ہے اور ہم سے درگزر کر ۔ اور ہمیں بخش دے ، اور ہم پر رحم کر ، تو ہمارا آقا ہے ۔ ہمیں کافر قوم پر مدد دے (ف ١) البقرة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ، آل عمران
1 الم ۔ آل عمران
2 اللہ ہی معبود ہے سوائے اس کے کوئی معبود نہیں ، وہ زندہ اور سب کا قائم رکھنے والا ہے (ف ٢) آل عمران
3 اس نے تجھ پر سچی کتاب نازل کی جو اگلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے (ف ٣) اور اس سے پہلے توریت اور انجیل نازل کی ۔ آل عمران
4 جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور اتارا انصاف ، جو لوگ خدا کی آیتوں کے منکر ہیں ، انہیں سخت عذاب ہوگا اور اللہ زبردست بدلہ لینے والا ہے ۔ آل عمران
5 بےشک اللہ تعالیٰ پر کوئی شے چھپی ہوئی نہیں ہے نہ زمین میں اور نہ آسمان میں ۔ آل عمران
6 وہ وہ ہے کہ رحموں میں جیسی چاہتا ہے تمہاری صورت (ف ١) بناتا ہے کسی کی بندگی نہیں اس کے سوا وہ غالب اور حکمت والا ہے ۔ آل عمران
7 اسی نے تجھ پر کتاب نازل کی ، اس میں بعض آیتیں پکی ہیں اور وہی کتاب (ف ٢) کی جڑ ہیں اور دوسری مشابہ (یعنی معنی معلوم یا معین نہیں) سوجن کے دلوں میں کجی ہے وہ فتنہ پھیلانے کی غرض سے اور مطلب معلوم کرنے کی وجہ سے متشابہات کے پیچھے جاتے ہیں ، حالانکہ ان کا مطلب اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ، اور جو پکے عالم ہیں ، کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے سب کچھ ہمارے رب سے ہے اور سوا عقل والوں کے اور لوگ سمجھانے سے نہیں سمجھتے ۔ آل عمران
8 اے ہمارے رب ! جبکہ تو ہمیں ہدایت کرچکا تو ہمارے دلوں کو گمراہ نہ کر اور اپنی طرف سے ہمیں نعمت دے تو ہی سب کچھ دینے والا ہے ۔ آل عمران
9 اے ہمارے رب ! تو سب آدمیوں کو اس دن جمع کرنے والا ہے جس میں کچھ شبہ نہیں ہے ، بےشک اللہ وعدہ خلاف نہیں کرتا ہے ۔ آل عمران
10 بےشک جو کافر ہیں ، خدا کے سامنے ان کے مال اور بال بچے کچھ کام نہ آئیں گے اور وہی دوزخ کا ایندھن ہیں ۔ آل عمران
11 جیسے فرعونیوں اور ان سے پہلوں کا حال تھا کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تو خدا نے ان کو ان کے گناہوں میں پکڑا اور اللہ سخت عذاب دینے والا ہے (ف ١) آل عمران
12 کافروں سے کہہ دے کہ ابھی تم مغلوب ہو گے اور دوزخ کی طرف ہانکے جاؤ گے اور وہ کیا برا ٹھکانا ہے ۔ (ف ٢) آل عمران
13 تمہارے لئے ان دو فوجوں میں جو آپس میں بھڑی تھیں ایک نشان ہے ، ایک فوج خدا کی راہ میں لڑ رہی تھی اور دوسری فوج کافروں کی تھی جن کو (مسلمان) اپنی آنکھوں سے اپنے سے وہ چند دیکھ رہے تھے اور اللہ جس کو چاہے اپنی مدد کا زور دے ، اس میں آنکھ والوں کے لئے عبرت ہے ۔ آل عمران
14 عورتوں اور اولاد سونے چاندی کے بڑے بڑے ڈھیروں اور پالتو گھوڑوں اور مویشیوں اور کھیتی کے مزدوروں کی محبت پر آدمی فریفتہ کئے گئے ہیں ، یہ دنیا کی زندگی کاسرمایہ (ف ١) ہے اور اچھا ٹھکانا خدا تعالیٰ کے پاس ہے ۔ (ف ٢) آل عمران
15 تو کہہ کیا میں تمہیں اس سے بہتر بات بتاؤں ، پرہیزگاروں کیلئے ان کے رب کے پاس باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے ، اور ستھری عورتیں ہیں اور خدا کی رضا مندی ہے ، اور اللہ بندوں کو دیکھتا ہے ۔ آل عمران
16 جو کہتے ہیں اے ہمارے رب ہم ایمان لائے تو ہمارے گناہ بخش دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا ۔ آل عمران
17 جو صابر اور سچے اور حکم بجا لانے والے ہیں اور مال خرچ کرنے والے اور پچھلی رات میں گناہ بخشوانے والے ہیں (ف ١) ۔ آل عمران
18 خدا نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، اور فرشتوں نے اور علم والوں نے بھی گواہی دی ، وہی (انصاف کا حاکم ہے) اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ غالب حکمت والا ہے (ف ١) ۔ آل عمران
19 دین خدا کے نزدیک حکم برداری ہے اور اہل کتاب نے جو اختلاف ڈالا ‘ وہ بعد علم حاصل کرنے کے آپس میں ضد سے ڈالا ہے اور جو اللہ کی آیتوں کا منکر ہوگا تو اللہ جلد حساب لینے والا ہے ، (ف ٢) آل عمران
20 پھر اگر وہ تجھ سے حجت کریں تو کہہ کہ میں نے اور جو میرے ساتھ ہیں ‘ سب نے اپنا منہ خدا کے تابع کیا ہے اور کتاب والوں اور ان پڑھوں کو کہہ کیا تم بھی مانتے ہو ؟ پھر اگر وہ مانیں تو انہوں ہدایت پائی اور اگر منہ موڑیں تو تیرا ذمہ صرف پہنچانا ہے اور اللہ بندوں کو دیکھ رہا ہے ۔ آل عمران
21 جو خدا کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے اور لوگوں میں سے ان کو قتل کرتے ہیں جو انصاف کرنے کو کہتے ہیں ، ان کو دکھ دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا دے ۔ (ف ١) آل عمران
22 یہی وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع گئے اور کوئی ان کا مددگار نہیں ۔ آل عمران
23 کیا تونے ان کی طرف نہیں دیکھا جن کو کتاب میں سے کچھ حصہ ملا ہے ، وہ خدا کی کتاب کی طرف بلائے جاتے ہیں ، تاکہ وہ کتاب ان میں حکم کرے پھر ایک فرقہ ان میں سے منہ پھیر کر پیچھے ہٹ جاتا ہے ۔ آل عمران
24 یہ اس لئے ہے (ف ١) کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں آگ نہ لگے گی مگر گنتی کے چند روز ، اور ان کی افتراپردازی نے ان کو ان کے دین میں فریب دیا ہے ۔ آل عمران
25 بھلا اس وقت کیا ہوگا جب ہم ان کو اس دن جمع کریں گے جس میں کچھ بھی شبہ نہیں ، اور ہر شخص اپنے اعمال کا پورا بدلہ پائے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا ۔ آل عمران
26 تو کہہ اے اللہ ! اے ملک کے مالک ! تو جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے ، بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے اور تو ہر شے پر قادر ہے ۔ (ف ٢) آل عمران
27 تو ہی رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور تو ہی مردہ میں سے زندہ اور زندہ میں سے مردہ نکالتا ہے ، اور جسے چاہے ‘ بےحساب روزی دیتا ہے ، آل عمران
28 چاہئے کہ مسلمان مسلمانوں کے سوا کافروں کو دوست (ف ١) نہ بنائیں اور جو (مسلمان) ایسا کرے گا تو اسے خدا سے کوئی تعلق نہیں البتہ اگر تم ان سے بچاؤ کرکے بچنا چاہو (تو مضائقہ نہیں) اور اللہ تم کو اپنی ذات سے ڈراتا ہے اور اللہ ہی طرف لوٹنا ہے ۔ آل عمران
29 تو کہہ کہ جو تمہارے دلوں میں ہے خواہ اسے چھپاؤ یا ظاہر کرو ، اللہ اسے خوب جانتا ہے اور جو کچھ زمین وآسمان میں ہے وہ اسے بھی جانتا ہے ، اور اللہ ہر شے پر قادر ہے ۔ آل عمران
30 جس دن ہر کوئی اپنی کی ہوئی نیکی اور بدی کو اپنے سامنے پائے گا ، آرزو کرے گا کہ کاش ! مجھ میں اور بدی میں فرق پڑجائے دور کا ، اور تم کو اللہ اپنی ذات سے ڈراتا ہے اور اللہ بندوں پر شفقت رکھتا ہے ۔ آل عمران
31 تو کہہ کہ اگر تم خدا سے محبت رکھتے ہو تو میرے تابع ہوجاؤ اللہ تم سے محبت رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا ، اور اللہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) آل عمران
32 تو کہہ اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو ، پھر اگر وہ ہٹ جائیں تو اللہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا ۔ آل عمران
33 بےشک اللہ نے آدم (علیہ السلام) کو اور نوح (علیہ السلام) کو اور ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد کو اور عمران کی اولاد کو سارے جہان کے اوپر برگزیدہ کیا ہے ۔ آل عمران
34 یہ (اولاد) ہیں ایک دوسرے کی ، اور اللہ سنتا جانتا ہے ۔ آل عمران
35 جب عمران کی عورت نے کہا کہ اے میرے رب جو کچھ میرے پیٹ میں ہے آزاد ، میں نے تیری نذر کیا ، تو اسے میری طرف سے قبول کر ، تو سنتاجانتا ہے (ف ١) آل عمران
36 پھر جب اس کو جنا تو بولی کہ اے میرے رب میں نے تو لڑکی جنی ہے اور اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ وہ جنی ، اور نہیں ہو سکتا بیٹا مانند بیٹی کے ہے اور میں نے اس کا نام مریم علیہا السلام رکھا اور میں اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں ۔ آل عمران
37 پھر اس کے رب نے اسے اچھی طرح کا قبول (کرنا) قبول کیا اور اسے اچھی طرح کا بڑھنا بڑھایا اور زکریا کو اس کا کفیل بنایا جب کبھی اس کے پاس زکریا (علیہ السلام) حجرے میں آتا تو اس کے پاس کچھ کھانا پاتا ۔ زکریا (علیہ السلام) نے کہا اے مریم ! یہ کھانا کہاں سے تیرے پاس آیا ؟ وہ بولی یہ اللہ کے پاس سے ہے ، بےشک اللہ جس کو چاہئے بےحساب رزق دیتا ہے ۔ آل عمران
38 تو اسی جگہ زکریا (علیہ السلام) نے اپنے رب سے دعا کی ، کہا ، اے میرے رب ! اپنے پاس سے مجھے پاکیزہ اولاد بخش ، بےشک تو سننے والا ہے ۔ (ف ١) آل عمران
39 پھر جب زکریا (علیہ السلام) محراب میں کھڑا نماز پڑھ رہا تھا ، فرشتوں نے اسے آواز دے کر کہا کہ اللہ تجھے خوشخبری دیتا ہے یحیٰ کی جو خدا کے ایک حکم (یعنی عیسیٰ ) کا ماننے والا اور دوسرا ہوگا اور عورت پاس نہ جائے گا اور نبی ہوگا نیکوں میں سے (ف ١) آل عمران
40 زکریا نے کہا کہ اے میرے رب ! میرا لڑکا کیونکر ہوگا حالانکہ مجھے بڑھاپا پہنچ چکا ہے اور میری عورت بانجھ ہے ، فرمایا ، اسی طرح اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے (ف ٢) آل عمران
41 کہا اے میرے رب ! مقرر کر میرے لئے کچھ نشانی فرمایا تیری نشانی یہ ہے کہ تو تین دن لوگوں سے بول نہ سکے گا ، مگر اشارہ سے اپنے رب کو بہت یاد کر اور صبح وشام تسبیح کر (ف ٣) آل عمران
42 اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم ! اللہ نے تجھے پسند کیا اور تجھے پاک کیا اور جہان کی عورتوں پر تجھے برگزیدہ کیا ۔ (ف ١) آل عمران
43 اے مریم ! اپنے رب کی فرمانبرداری کر اور سجدہ کیا کر اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کیا کر ۔ آل عمران
44 یہ غیب کی خبریں ہیں جن کو ہم بذریعہ وحی تجھے بتلاتے ہیں ، حالانکہ تو ان کے پاس حاضر نہ تھا ، جب وہ اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ مریم علیہا السلام کو کون پالے اور تو ان کے پاس نہ تھا جب وہ جھگڑ رہے تھے (ف ٢) آل عمران
45 اور جب فرشتوں نے کہا ۔ اے مریم علیہا السلام ! اللہ تجھے خوشخبری سناتا ہے اپنے ایک حکم کی (ف ٣) جس کا نرم مسیح (علیہ السلام) ہے ، عیسیٰ (علیہ السلام) بیٹا مریم علیہا السلام کا ، دنیا اور آخرت میں مرتبہ والا اور آخرت کے مقربوں میں (ف ٤) سے ۔ آل عمران
46 وہ لوگوں سے ماں کی گود میں اور پوری عمر کا ہو کے (بھی) کلام کرے گا اور وہ نیک بختوں میں ہے (ف ١) ۔ آل عمران
47 (مریم) بولی ، اے میرے رب ! میرے لڑکا کیونکر ہوگا ؟ حالانکہ مجھے کسی آدمی نے نہیں چھوا فرمایا ، اسی طرح اللہ جو چاہے پیدا کرتا ہے ، وہ جو کوئی کام مقرر کرتا ہے تو صرف کہتا ہے اس کو کہ ہوجا ، سو وہ ہوجاتا ہے ۔ آل عمران
48 اور خدا عیسیٰ (علیہ السلام) کو لکھنا اور عقل مندی اور توریت وانجیل سکھائے گا ۔ آل عمران
49 اور بنی اسرائیل کی طرف پیغمبر بنائے گا (وہ کہے گا کہ میں تمہارے پاس تمہارے رب سے ایک نشان لے کے آیا ہوں ، میں مٹی سے تمہارے لئے پرندہ کی صورت پیدا کرکے اس میں پھونکتا ہوں تو وہ بحکم خدا ایک پرندہ ہوجاتا ہے اور مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو چنگا کرتا ہوں اور باذن خدا مردوں کو جلاتا ہوں اور جو کچھ تم کھا کے آؤ اور جو کچھ اپنے گھروں میں رکھ کے آؤ ، تمہیں بتا دیتا ہوں ، اس میں تمہارے لئے پورا نشان ہے اگر تم مومن ہو ۔ (ف ١) آل عمران
50 اور سچا بتاتا ہوں اپنے پہلے کتاب کو جو توریت ہے اور اس لئے آیا ہوں کہ بعض چیزیں جو تم پر حرام ہوئی تھیں ، میں ان کو تمہارے لئے حلال کر دوں اور تمہارے پاس تمہارے رب سے نشان لے کے آیا ہوں ، سو تم اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو ۔ آل عمران
51 بےشک اللہ میرا اور تمہارا رب ہے ، سو اسی کی بندگی کرو یہی سیدھی راہ ہے (ف ١) آل عمران
52 پھر جب عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان کا کفر معلوم کیا تو کہا کہ خدا کی راہ میں میرا مددگار کون ہے ؟ حواریوں نے کہا کہ ہم اللہ کے مددگار ہیں ، ہم اللہ پر ایمان لائے اور تو گواہ رہ کہ ہم ماننے والے ہیں (ف ٢) آل عمران
53 اے ہمارے رب ! جو کچھ تونے نازل کیا ہے ہم نے اس کو مانا اور ہم (عیسی ) رسول کے تابع ہوئے ، سو تو ہمیں گواہوں میں لکھ لے ۔ آل عمران
54 اور انہوں نے (یعنی کافروں نے) فریب کیا اور اللہ نے بھی وٹو کیا ، اور اللہ تعالیٰ کا داؤ سب سے بہتر ہے ۔ آل عمران
55 جب اللہ نے کہا اے عیسیٰ میں تجھے کھینچ لینے والا اور اپنی طرف اٹھانے والا اور کافروں سے پاک کرنے والا ہوں اور تیرے (ف ١) تابعداروں کو قیامت کے دن تک کافروں کے اوپر رکھوں گا (یعنی وہ غالب رہیں گے) پھر میری طرف تمہیں لوٹنا ہوگا پھر جس میں تم اختلاف رکھتے ہو اس میں تمہارے درمیان فیصلہ کروں گا (ف ٢) آل عمران
56 سو وہ جو کافر ہوئے ‘ انکو دنیا اور آخرت میں سخت عذاب دوں گا اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا ۔ آل عمران
57 اور وہ جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ، ان کو ان کا پورا حق دے گا اور بےانصاف لوگ خدا کو خوش نہیں آتے ۔ آل عمران
58 یہ ہم تجھے حکمت بھرا بیان اور آیات پڑھ کے سناتے ہیں ۔ آل عمران
59 بےشک عیسیٰ (علیہ السلام) کی مثال خدا کے نزدیک آدم (علیہ السلام) جیسی مثال ہے کہ اس کو خدا نے مٹی سے بنایا اور پھر اس سے کہا کہ ہوجا اور وہ ہوگیا ۔ آل عمران
60 یہ حق بات ہے تیرے رب کی طرف سے ، سو تو شک کرنے والوں میں سے نہ ہو ۔ آل عمران
61 پھر جو کوئی بعد اس کے کہ تجھے عمل پہنچ چکا ‘ اس بارہ میں تجھ سے جھگڑے تو کہہ کہ آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں ایک جگہ جمع کریں ، پھر التجا کریں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت بھیجیں ۔ (ف ١) آل عمران
62 البتہ یہی سچا قصہ ہے ، اور سوائے خدا کے کوئی معبود نہیں ، اور بےشک خدا غالب حکمت والا ہے ۔ آل عمران
63 پھر اگر وہ قبول نہ کریں تو خدا مفسدوں کو خوب جانتا ہے ، آل عمران
64 کہہ اے اہل کتاب ایک بات کی طرف آؤ ، جو ہم میں اور تم میں برابر ہے کہ ہم خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور کسی کو اس کا شریک نہ بنائیں ، اور ہم سے کوئی کسی کو خدا کے سوا پروردگار نہ ٹھہرائے پھر اگر وہ منہ موڑیں تو تم یوں کہو کہ تم گواہ رہو کہ ہم فرمانبردار ہیں (ف ١) آل عمران
65 اے اہل کتاب ! تم ابراہیم کے بارہ میں کیوں جھگڑتے ہو توریت اور انجیل تو اس کے بعد نازل ہوئی ہیں ، کیا تم نہیں سمجھتے ۔ آل عمران
66 سنتے ہو کہ جس بات کی تمہیں خبر تھی ‘ اس میں تو تم جھگڑ چکے ، پھر جس بات کی تمہیں خبر ہی نہیں اس میں کیوں جھگڑتے ہو ؟ اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔ آل عمران
67 ابراہیم (علیہ السلام) نہ یہودی تھا نہ نصرانی ، بلکہ حنیف (یعنی ایک طرف کا) فرمانبردار تھا اور مشرکوں میں سے نہ تھا (ف ١) آل عمران
68 ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ سب لوگوں سے (ف ٢) زیادہ مناسبت ان کو ہے جو انکے تابع تھے اور اس نبی اور مسلمانوں کو ہے اور اللہ دوست ہے مسلمانوں کا ۔ آل عمران
69 اہل کتاب میں سے ایک گروہ چاہتا ہے کہ کسی طرح تمہیں گمراہ کریں اور وہ اپنی ہی جانوں کو گمراہ کرتے ہیں اور نہیں سمجھتے ۔ آل عمران
70 اے اہل کتاب ! تم کیوں خدا کی آیتوں کا انکار کرتے ہو ؟ حالانکہ تم گواہ ہو ۔ آل عمران
71 اے اہل کتاب ! تم کیوں صحیح میں غلط ملاتے ہو اور سچی بات کو چھپاتے ہو ، حالانکہ تم جانتے ہو (ف ١) ۔ آل عمران
72 اور اہل کتاب میں سے ایک گروہ نے یوں کہا کہ جو کچھ مسلمانوں پر نازل ہوا ہے اس پر دن چڑھے ایمان لاؤ اور شام کو اس کا انکار کرو ، شاید وہ پھرجائیں (ف ٢) آل عمران
73 اور بات اسی شخص کی مانو جو تمہارے دین کے تابع ہے تو کہہ ہدایت وہی ہے جو اللہ ہدایت کرے ، اس لئے کہ جو تم کو دیا گیا ہے ‘ وہ کسی کو نہیں دیا گیا یا یہ کہ تمہارے رب کے پاس وہ تم سے جھگڑا کریں تو کہہ فضل خدا کے ہاتھ میں ہے ‘ جسے چاہے ‘ دے ۔ اور خدا گنجائش والا ہے ۔ آل عمران
74 وہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت سے خاص کرتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے (ف ١) آل عمران
75 اور اہل کتاب میں کوئی تو ایسا ہے کہ اگر تو اس کے پاس مال کا ایک ڈھیر امانت رکھے تو وہ تجھے ادا کر دے اور کوئی ان میں ایسا ہے کہ اگر تو ایک اشرفی بھی اس کے پاس رکھے تو وہ تجھے ادا نہ کرے ، مگر جب تک کہ تو اس کے سر پر کھڑا رہے ، یہ اس لئے ہے کہ انہوں نے کہا ہم پر جاہلوں (یعنی عربوں) کے حق کا گناہ نہیں ہے اور وہ جھوٹ بولتے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں (ف ١) آل عمران
76 (گناہ) کیوں نہیں ، بلکہ جس نے اپنا عہد پورا کیا اور خدا سے ڈراتو خدا (ایسے ہی) پرہیزگاروں سے محبت رکھتا ہے ۔ آل عمران
77 جو لوگ خدا کے عہد پر اپنی قسموں پر حقیر قیمت (یعنی مول) خرید کرتے ہیں ‘ ان کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں اور خدا ان سے نہ کلام کرے گا اور نہ قیامت کے دن ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا ، اور ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے ، (ف ٢) آل عمران
78 اور ان میں ایک فریق ہے جو کتاب پڑھنے میں اپنی زبان مروڑتے ہیں ، تاکہ تم اس بات کو کتاب میں کی سمجھو ، حالانکہ وہ بات کتاب میں کی نہیں ہے اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے حالانکہ وہ اللہ کی طرف سے نہیں ہے اور وہ جان بوجھ کر خدا پر جھوٹ بولتے ہیں ۔ (ف ١) آل عمران
79 کسی بشر کو یہ لائق نہیں کہ اس کو خدا کتاب اور حکم اور نبوت دے پھر وہ لوگوں سے کہے کہ تم خدا کو چھوڑ کر میرے بندے ہوجاؤ بلکہ (یوں کہے کہ) تم خدا والے ہوجاؤ جیسے کہ تم کتاب کی تعلیم دیتے ہو ، اور جیسے کہ تم پڑھتے ہو ۔ (ف ٢) آل عمران
80 اور لائق نہیں ہے کہ تمہیں کہے کہ تم فرشتوں کو اور نبیوں کو رب بنا لو ، کیا وہ تمہیں کفر سکھائے گا اور بعد اس کے کہ تم مسلمان ہوچکے ۔ آل عمران
81 اور جب خدا نے سب نبیوں سے اقرار لیا کہ جو کچھ میں تم کو کتاب اور حکمت سے دوں پھر تمہارے پاس رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور تمہاری کتابوں کی تصدیق کرے ضرور اس پر ایمان لائیو اور اس کی مدد بھی ضرور کیجیو ۔ فرمایا کیا تم اس بات کا اقرار کرتے ہو اور اس شرط پر میرا بھاری عہد لیتے ہو ؟ سب بولے کہ ہم اقرار کرتے ہیں خدا نے کہا تو تم گواہ روہ اور میں بھی (ف ١) تمہارے ساتھ گواہ ہوں ۔ آل عمران
82 پھر اس کے بعد جب کوئی پھرجائے تو ایسے ہی لوگ فاسق ہیں ۔ آل عمران
83 کیا وہ خدا کے دین کے سوا کوئی اور دین تلاش کرتے ہیں ؟ حالانکہ جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے اپنی خوشی اور زور سے اسی کے حکم میں ہے ‘ اور اسی کی طرف پھرجائیں گے (ف ١) آل عمران
84 تو کہہ کہ ہم خدا پر ایمان لائے اور اس پر جو ہم پر نازل ہوا ہے اور جو ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) واسحاق (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) اور اس کی اولاد پر نازل ہوا تھا اور جو موسیٰ (علیہ السلام) اور عیسیٰ (علیہ السلام) اور سب نبیوں کو ان کے رب سے ملا تھا ، ہم ان میں سے کسی کو جدا نہیں کرتے اور ہم اس کے فرمانبردار ہیں (ف ٢) آل عمران
85 اور جو کوئی اسلام کے سوا کسی اور دین کو چاہے گا وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا ۔ (ف ١) آل عمران
86 خدا ایسے لوگوں کو کیونکر ہدایت کرے گا جو ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے اور وہ پہلے گواہی دے چکے تھے کہ رسول سچا ہے اور ان کے پاس کھلی باتیں پہنچ چکی تھیں ، اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا ۔ آل عمران
87 ایسے لوگوں کی سزا یہ ہے کہ ان پر خدا اور فرشتوں اور سب آدمیوں کی لعنت ہے ۔ آل عمران
88 اسی لعنت میں وہ ہمیشہ رہیں گے ، نہ ان کا عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں مہلت ملے گی ۔ آل عمران
89 مگر جنہوں نے اس کے بعد توبہ کی اور نیک کام کئے تو بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ آل عمران
90 جو لوگ ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے ، کفر ہی میں بڑھتے رہے ، ان کی توبہ ہرگز قبول نہ ہوگی ، اور وہی گمراہ (ف ١) ہیں ۔ آل عمران
91 بےشک جو کافر ہوئے اور کفر ہی کی حالت میں مر گئے تو ان میں سے کسی سے زمین بھر کر سونا بھی ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا ، اگرچہ وہ اس کو فدیہ میں دینا چاہے ، ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے اور کوئی ان کا مددگار نہ ہوگا ۔ آل عمران
92 جب تک تم اپنی پیاری چیزوں میں سے خرچ نہ کرو ‘ بھلائی کو ہرگز حاصل نہیں کرسکتے اور جو تم خرچ کرتے ہو ‘ وہ اللہ کو معلوم ہے (ف ١) آل عمران
93 تورات نازل ہونے سے پہلے بنی اسرائیل کو سب کھانے حلال تھے سوا انکے جو یعقوب (علیہ السلام) نے اپنی جان (ف ٢) پر آپ حرام کر لئے تھے ، تو کہہ تورات لاؤ اور اس کو پڑھو ، اگر تم سچے ہو (ف ٣) آل عمران
94 پھر اس کے بعد جو کوئی اللہ پر جھوٹ باندھے وہی ظالم ہے ۔ آل عمران
95 تو کہہ اللہ نے سچ کہا ہے ، تم تو ابراہیم (علیہ السلام) کی ملت کے تابع ہوجاؤ جو ایک طرف کا تھا اور مشرکوں میں سے نہ تھا ۔ آل عمران
96 سب سے پہلا (ف ١) گھر جو آدمیوں کے لئے مقرر کیا گیا وہی ہے جو مکہ میں ہے ، وہ برکت والا اور سارے جہان کے لئے ہدایت ہے ۔ آل عمران
97 اس میں کھلے نشان ہیں (یعنی) ابراہیم (علیہ السلام) کے کھڑے ہونے کی جگہ ، اور جو اس میں داخل ہوتا ہے امن پاتا ہے اور اللہ کے لئے اس گھر کا حج اس شخص پر لازم ہے جو اس تک آسانی سے راہ پاوے اور جس نے نہ مانا تو خدا جہان کے لوگوں سے بےپرواہ ہے ۔ (ف ٢) آل عمران
98 تو کہہ اے اہل کتاب تم خدا کی آیتوں سے کیوں منکر ہوتے ہو اور اللہ کے روبرو ہے جو تم کرتے ہو ۔ آل عمران
99 تو کہہ اے اہل کتاب تم ایمان لانے والے کو خدا کی راہ سے کیوں روکتے ہو تم اس میں کجی ڈھونڈتے ہو ، حالانکہ تم اس کے گواہ ہو اور خدا تمہارے کاموں سے غافل نہیں ۔ آل عمران
100 مسلمانو ! اگر تم اہل کتاب کے لوگوں کی اطاعت کرو گے تو وہ تمہیں ایمان کے بعد کفر کی طرف پھیر لیں گے (ف ١) آل عمران
101 اور تم کیونکر کافر بنو گے ، حالانکہ خدا کی آیتیں تمہاری اوپر پڑھی جاتی ہیں اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم میں موجود ہے ، جو کوئی اللہ کو مضبوط پکڑے اسی نے راہ راست کی ہدایت پائی ۔ آل عمران
102 مومنو ! خدا سے ایسا ڈرو ‘ جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ضرور تم مسلمان ہی مرو ۔ آل عمران
103 اور تم سب مل کر اللہ کی رسی مضبوط پکڑو اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالو ، اور خدا کا احسان جو اس نے تم پر کیا ہے ‘ یاد کرو جبکہ تم آپس میں دشمن تھے (یعنی تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈالی اور اب اس کے فضل سے بھائی ہوگئے ، اور تم ایک آگ کے گڑے کے کنارہ پر تھے ، سو خدا نے تمہیں اس سے بچایا ، یوں ہی وہ اپنی آیتیں تم پر کھولتا ہے ، شاید تم ہدایت پاؤ(ف ١) آل عمران
104 اور چاہئے کہ تم میں ایک ایسی جماعت ہو جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے اور پسندیدہ بات کا حکم دے اور ناپسند باتوں سے منع کرے ، اور وہی لوگ مراد کو پہنچیں گے ۔ (ف ١) آل عمران
105 اور تم ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جنہوں نے صاف حکم پانے کے بعد تفرقہ ڈالا اور اختلاف میں پڑے اور انہیں کے لئے بڑا عذاب ہے ۔ آل عمران
106 جس دن بعض منہ سفید اور بعض منہ کالے ہوں گے جن کے منہ کالے ہوں گے (ان سے کہا جائے گا) کہ تم ایمان لا کر کافر ہوگئے تھے ، سو اب اپنے کفر کے بدلے میں عذاب (کا مزہ) چکھو ۔ آل عمران
107 اور جن کے منہ سفید ہوں گے ، سو وہ اللہ کی رحمت میں ہوں گے ، وہ اسی میں ہمیشہ رہیں گے ۔ آل عمران
108 یہ اللہ کی آیتیں ہیں ہم تجھے ٹھیک ٹھیک ان کو پڑھ کر سناتے ہیں اور اللہ جہان والوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا ۔ آل عمران
109 اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمان میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور سب کام اللہ ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں ۔ آل عمران
110 تم بہتر امت ہو جو لوگوں کے فائدہ کے لئے نکالی گئی ہے کہ حکم دیتے ہو اچھی باتوں کا اور منع کرتے ہو بری باتوں سے اور ایمان رکھتے ہو اللہ پر (ف ١) اور اگر اہل کتاب بھی ایمان لاتے تو ان کے لئے بہتر تھا ، بعض ان میں سے مسلمان ہیں اور اکثر بےحکم ہیں ۔ آل عمران
111 وہ تم کو کچھ ضرر نہ پہنچا سکیں گے مگر تھوڑا سا دکھ دیں گے اور اگر تم سے لڑیں گے ، پیٹھ پھیر کر تمہارے مقابلے سے بھاگیں گے ، پھر ان کو مدد نہ ملے گی ۔ آل عمران
112 جہاں دیکھئے ان پر ذلت چھائی ہوئی ہے (ف ١) ، مگر اللہ کی رسی اور آدمیوں کی رسی کے ساتھ (امن پاتے ہیں اور انہوں نے خدا کا غضب کمایا اور ان پر محتاجی ڈالی گئی ہے ، یہ اس لئے کہ وہ خدا کی آیتوں کا انکار کرتے اور نبیوں کو ناحق قتل کیا کرتے تھے ، یہ اس لئے کہ وہ نافرمان اور حد سے گزرنے والے تھے ۔ آل عمران
113 سب اہل کتاب برابر نہیں ، اہل کتاب میں ایک فرقہ سیدھی راہ پر ہے ، وہ رات کے وقت خدا کی آیتیں پڑھتے اور سجدہ کرتے ہیں ۔ آل عمران
114 اللہ اور آخری دن پر ایمان (ف ٢) رکھتے اور پسندیدہ بات کا حکم دیتے اور ناپسند باتوں سے منع کرتے اور نیک کاموں پر دوڑتے ہیں اور وہ نیک بختوں میں ہیں ۔ آل عمران
115 اور جو نیکی وہ کریں گے ‘ وہ نامقبول نہ ہوگی اور اللہ پرہیزگاروں کو جانتا ہے ۔ آل عمران
116 وہ جو کافر ہیں ‘ ان کی دولت اور اولاد اللہ کے سامنے کچھ کام نہ آئے گی اور دوزخ کے لوگ ہیں ، اسی میں ہمیشہ رہیں گے ، (ف ١) آل عمران
117 ان کی مثال جو اس دنیوی زندگی میں (محض نفسانیت کے لئے) خرچ کرتے ہیں ‘ اس ہوا کی مثال ہے جس میں پالا ہے ۔ وہ پہنچی ان کے کھیت پر جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اس نے کھیت نیست وتابود کردیا ، اور خدا نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ اپنی جانوں پر خود ظلم کرتے ہیں (ف ١) آل عمران
118 مومنو ! اپنے غیر کو بھیدی نہ بناؤ وہ تمہاری خرابی میں کوتاہی نہیں کرتے اور چاہتے ہیں کہ تم کو تکلیف پہنچے ، ان کے مونہوں سے دشمنی نکلی پڑتی ہے ۔ اور جو ان کے دلوں میں چھپا ہے وہ اس سے زیادہ ہے ، ہم نے تم کو پتے بتلا دیئے ، اگر تم کچھ عقل رکھتے ہو ۔ (ف ٢) آل عمران
119 سنتے ہو تم ان کے دوست ہو اور وہ تمہارے دوست نہیں اور تم پوری کتاب پر ایمان رکھتے ہو اور جب وہ تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی مسلمان ہیں اور جب اکیلے ہوتے ہیں تو غصہ سے تم پر انگلیاں کاٹ کاٹ کر کھاتے ہیں ، تو کہہ تم اپنے غصہ میں مرو اللہ دلوں کی باتیں جانتا ہے ۔ آل عمران
120 اگر تم کو کچھ بھلائی پہنچے اس سے وہ خوش ہوتے ہیں اور اگر تم صبر کرو اور بچتے رہو تو ان کا فریب تمہارا کچھ ضرر نہ کرے گا جو کچھ وہ کرتے ہیں ، سب خدا کے بس میں ہے (ف ١) آل عمران
121 اور جب تو صبح اپنے گھر سے نکلا اور مسلمانوں کو لڑائی کے ٹھکانوں پر بٹھلانے لگا ، اور خدا سنتا جانتا ہے ۔ آل عمران
122 جب تم میں سے دو جماعتوں نے بزدل ہونا چاہا حالانکہ اللہ ان کا مددگار تھا اور چاہئے کہ مومن خدا ہی پر بھروسہ کریں ۔ آل عمران
123 اور خدا بدر کی لڑائی میں جب تم ذلیل تھے تمہاری مدد کرچکا ہے سو اللہ سے ڈرو ، شائد کہ تم شکر گزار ہو ۔ (ف ١) آل عمران
124 (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) جب تو مسلمانوں سے کہہ رہا تھا کہ کیا تم کو یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تین ہزار فرشتے نازل کر کے تمہاری مدد کرے ۔ آل عمران
125 البتہ اگر تم جمے رہو (رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت سے) ڈرتے رہو اور دشمن اپنے جوش سے اسی دم تم پر دھاوا کریں تو تمہارا رب پانچ ہزار فرشتوں سے جو شان دار گھوڑوں پر سوار ہوں ، تمہاری مدد کرے ۔ آل عمران
126 اور خدا نے یہ (وعدہ امداد) اس لئے کیا ہے کہ تم کو خوشی ہو اور تمہارے دل اس وعدہ سے تسلی پائیں اور فتح تو صرف اللہ زبردست حکمت والے ہی کی طرف سے ہے ۔ آل عمران
127 (یہ وعدہ اس لئے کیا ہے) تاکہ بعض کافروں کو ہلاک کرے یا ذلیل کرے کہ وہ نامراد پھرجائیں ۔ آل عمران
128 (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) اس کام میں تیرا کچھ اختیار نہیں ہے یا خدا ان پر پھر آوے (یعنی مہربان ہو) یا انہیں عذاب کرے کیونکہ وہ ظالم لوگ ہیں ۔ آل عمران
129 اور جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے جسے وہ چاہے بخشے اور جسے چاہے عذاب دے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) آل عمران
130 اے مومنو ! دونے پردونا سودنہ کھاؤ ۔ اور اللہ سے ڈرو ، شاید تم مراد کو پہنچو (ف ١) آل عمران
131 اور اس آگ سے بچو جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے ۔ (ف ٢) آل عمران
132 اور اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تابعداری کرو ، شاید تم پر رحم ہو ۔ آل عمران
133 اور اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف دوڑو جس کا پھیلاؤ سارے آسمان اور زمین ہے ، پرہیزگاروں کے لئے تیار کی گئی ہے ۔ آل عمران
134 جو آسائش اور تنگی میں خرچ کرتے اور غصہ کو دبا لیتے اور لوگوں کو معاف کرتے ہیں اور اللہ نیکوں سے محبت رکھتا ہے ۔ آل عمران
135 وہ لوگ جو کھلا گناہ کریں یا اپنے حق میں کچھ ستم کریں تو خدا کو یاد کریں ، پھر اپنے گناہوں کی مغفرت مانگیں ، اور اللہ کے سوا گناہوں کو کون بخش سکتا ہے ؟ اور جو کچھ کیا ہے اس پر جان بوجھ کر اڑے نہ رہیں ۔ (ف ١) آل عمران
136 ایسوں کا بدلہ ان کے رب سے مغفرت اور باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے اور عمل کرنے والے کا اچھا بدلہ ہے ۔ (ف ٢) آل عمران
137 تم سے پہلے بہت واقعات گزر چکے ہیں سو تم زمین کی سیر کرو اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوا ہے (ف ٣) آل عمران
138 یہ لوگوں کے لئے بیان ہے اور پرہیزگاروں کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے ۔ آل عمران
139 اور سست نہ ہو اور غم نہ کھاؤ اور تمہیں (مشرکین عرب پر) غالب رہو گے (ف ١) اگر تم مومن ہو ۔ آل عمران
140 اگر تم نے (جنگ احد میں) زخم کھایا تو وہ قوم (کفار مکہ) بھی ایسا ہی زخم کھا چکی ہے (جنگ بدر میں) اور یہ ایام ہیں جن کو ہم آدمیوں کے درمیان پھیرتے رہتے ہیں (ف ٢) اس لئے کہ خدا کو ایمان دار لوگ معلوم ہوجائیں اور اس لئے کہ بعض کو تم میں سے گواہ پکڑے اور اللہ ظالموں کو دوست نہیں رکھتا ۔ آل عمران
141 اور اس لئے کہ ایمان داروں کو اللہ خالص کرے اور کافروں کو مٹا دے ۔ آل عمران
142 کیا تمہیں یہ خیال ہے کہ تم جنت میں داخل ہوجاؤ گے حالانکہ ابھی تو خدا نے ان لوگوں کو ظاہر ہی نہیں کیا جو تم میں جہاد کرنے والے ہیں اور نہ ہی ان کو ظاہر کیا جو صبر کرنے والے ہیں ۔ آل عمران
143 اور تم تو اس موت (احد) کی ملاقات سے پہلے مرنے کی آرزو کرتے تھے ، سو تم اب موت کو (ف ١) اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ چکے ۔ آل عمران
144 اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو صرف ایک رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے ، اس سے پہلے بہت سے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گزر گئے ، پھر کیا اگر وہ مر جائے یا مارا جائے تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے ؟ اور جو کوئی اپنے الٹے پاؤں پھرے گا وہ خدا کا کچھ نہیں بگاڑسکتا ، اور خدا شکر گزاروں کو بدلہ دے گا ۔ آل عمران
145 اور کوئی نفس بغیر حکم خدا کے مر نہیں سکتا ، وقت مقرر لکھا ہوا ہے اور جو کوئی دنیا میں بدلہ چاہے گا ہم اس میں سے اسے دیں گے اور جو کوئی آخرت کا بدلہ چاہے گا ہم اس میں سے اسے دیں گے ، اور ہم شکر گزاروں کو بدلہ دیں گے ۔ آل عمران
146 اور بہت نبی ہیں جن کے ساتھ بہت خدا پرستوں نے مل کر جہاد کیا ، سو وہ اس مصیبت سے جو انہیں راہ خدا میں پہنچی ، نہ سست ہوئے اور نہ تھکے اور نہ دبے اور خدا ثابت رہنے والوں سے محبت رکھتا ہے (ف ١) آل عمران
147 اور ان کا قول صرف یہی تھا کہ انہوں نے کہا کہ اے ہمارے رب ہمارے گناہ اور جو زیادتی ہمارے کاموں میں ہم سے ہوئی تو معاف کر دے اور ہمارے قدم ثابت رکھ اور ہمیں کافر قوم پر مدد دے ۔ آل عمران
148 پھر خدا نے بھی ان کو دنیا کا ثواب اور آخرت کا اچھا ثواب دیا اور خدا نیکوں سے محبت رکھتا ہے ، (ف ٢) ۔ آل عمران
149 مومنو ! اگر تم کافروں کا کہا مانو گے تو وہ تمہیں الٹے پاؤں پھیر دیں گے ، پھر تم گھاٹے میں جا پڑوگے (ف ١) آل عمران
150 بلکہ تمہارا اللہ کار ساز ہے اور وہ اچھا مددگار ہے ۔ آل عمران
151 اب ہم کافروں کے دلوں میں ہیبت ڈالیں گے (ف ٢) اس لئے کہ انہوں نے خدا کا شریک ٹھہرایا ہے ، جس کی اس نے کوئی سند نہیں اتاری اور ان کا ٹھکانا آگ ہے اور ظالموں کے رہنے کی جگہ بری ہے ۔ آل عمران
152 اور خدا اپنا وعدہ تم سے سچا کرچکا ، جب تم اس کے حکم سے کافروں کو کاٹتے تھے ، تاآنکہ تم نے نامردی کی اور حکم عدولی کر کے کام میں جھگڑا ڈالا ، اس کے بعد کہ وہ تمہاری محبوب شے (یعنی فتح کی صورت) دکھلا چکا تھا ، تم میں کوئی دنیا چاہنے لگا اور کوئی آخرت چاہنے لگا ، پھر خدا نے تم کو ان کافروں کی طرف سے پھیر دیا ، تاکہ تمہیں آزمائے ، اور وہ تو تم کو معاف کرچکا ۔ اور اللہ ایمان داروں پر فضل کرتا ہے ۔ آل عمران
153 اور جب تم (شکست کھا کر پہاڑ پر) چڑھے جاتے تھے اور پیچھے مڑ کر کسی کو نہ دیکھتے تھے اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم کو تمہارے پیچھے سے پکار رہا تھا ، پھر خدا نے تمہیں غم پرغم کا بدلہ دیا ، یہ اس لئے ہوا کہ تم اس چیز کا جو تمہارے ہاتھ سے جاتی رہی اور اس تکلیف کا جو تمہیں پہنچی غم نہ کھاؤ اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے (ف ١) آل عمران
154 پھر اللہ نے غم کے بعدتمہارے آرام کے لئے تم پر اونگھ اتاری (ف ١) کہ تم میں سے بعضوں کو گھیر رہی تھی اور بعض کو اپنی جانوں کی فکر پڑی تھی ، وہ خدا کی نسبت جاہلیت کا باطل گمان کرتے تھے ، کہتے تھے کہ اس لڑائی کی کوئی بات ہمارے ہاتھ میں ہے ، تو کہہ کل کام اللہ کا ہے اور وہ اپنے دلوں میں وہ بات چھپاتے ہیں جو تجھ پر ظاہر نہیں کرتے کہتے ہیں یہ کہ اگر اس لڑائی میں کچھ بھی ہمارا دخل ہوتا تو ہم (یعنی ہمارے ساتھی) اس جگہ قتل نہ کئے جاتے تو کہہ اگر تم اپنے گھروں میں ہوتے تو جن کی تقدیر میں قتل ہونا لکھا تھا ‘ وہ اپنی قتل گاہ کی طرف ضرور باہر نکل آتے ، اور اللہ تمہارے دلوں کی باتیں آزمانا چاہتا تھا اور جو تمہارے دلوں میں ہے اسے خالص کرنا چاہتا تھا ، اور اللہ دلی باتوں سے خبردار ہے ۔ آل عمران
155 دو فوجوں کے بھڑنے کے دن جو لوگ تم میں سے پیچھے ہٹ گئے تھے ، ان کے بعض گناہوں کی شامت (ف ١) سے انہیں شیطان نے ڈگا دیا تھا اور خدا نے ان کا قصور (ف ٢) معاف کردیا ، بےشک اللہ بخشنے والا بردبار ہے ۔ آل عمران
156 مومنو ! تم ان کافروں کی مانند نہ بنو جو اپنے بھائیوں کے حق میں جب وہ سفر کر نکلیں ، ملک میں یا جہاد میں ہوں ‘ کہتے ہیں کہ اگر ہمارے ساتھ رہتے تو نہ مرتے اور نہ قتل ہوتے ، تاکہ ان کے دلوں میں اس بات سے حسرت پیدا کرے ، حالانکہ اللہ ہی جلاتا اور مارتا ہے اور خدا تمہارے کام دیکھتا ہے ۔ آل عمران
157 اور اگر خدا کی راہ میں تم مارے جاؤ یا مر جاؤ تو خدا کی رحمت اور مغفرت اس سے بہتر ہے جو تم دنیا میں جمع کرتے ہو ۔ آل عمران
158 اور اگر تم مر گئے یا قتل ہوئے تو اللہ ہی کی طرف جمع ہو گے ، (ف ١) آل عمران
159 سو خدا کی مہربانی ہے کہ تو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ان کے لئے نرم دل ہوگیا اور اگر تم سخت گو اور سخت دل ہوتا تو وہ تیرے گرد سے بھاگ جاتے ، سو تو ان کو معاف (ف ٢) کر اور ان کے لئے مغفرت مانگ اور کام میں ان سے مشورہ لے ۔ (ف ٣) پھر جب تو اس بات کا قصد کرچکے تو تو خدا پر بھروسہ کر ، بےشک خدا توکل کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔ (ف ١) آل عمران
160 اگر خدا تمہاری مدد کرے گا تو کوئی تم پر غالب نہ ہوگا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے گا تو اس کے بعد کون ہے کہ تمہاری مدد کرے اور چاہئے کہ ایماند ار خدا ہی پر بھروسہ رکھیں ۔ آل عمران
161 اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شان نہیں کہ خیانت کرے اور جو کوئی خیانت کرے گا ، قیامت کے دن اس چیز کو کہ خیانت کی لائے گا ، پھر ہر کسی کو اس کی کمائی کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا (ف ٢) آل عمران
162 بھلا جو شخص خدا کی مرضی کے تابع ہے ‘ کیا اس کے برابر ہے جو خدا کا غصہ کما لایا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور کیسی بری جگہ ہے ۔ آل عمران
163 خدا کے نزدیک ان لوگوں کے درجے ہیں اور جو وہ کرتے ہیں ‘ خدا دیکھتا ہے (ف ١) ۔ آل عمران
164 بےشک خدا نے مومنوں پر احسان کیا کہ ان میں انہیں کے درمیان سے ایک رسول اٹھایا کہ اس کی آیتیں ان پر پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا اور کتاب اور کام کی بات سکھاتا ہے ، اگرچہ وہ پہلے صریح گمراہی میں تھے ۔ (ف ٢) آل عمران
165 کیا تم کو جب ایک مصیبت پہنچی اور تم ان کو (یعنی کفار مکہ کو) دو چند (یعنی قتل وقید) پہنچا چکے ہو کہ یہ مصیبت کہاں سے آئی ، تو کہہ کہ یہ تمہاری جانوں کی طرف سے آئی بیشک اللہ ہر شے پر قادر ہے ۔ آل عمران
166 اور دو فوجوں کے مقابلہ کے دن جو مصیبت تم پر آئی ‘ خدا کے حکم سے آئی تھی اور اس لئے کہ خدا ایمان داروں کو ظاہر کرے ۔ (ف ١) آل عمران
167 نیز ان لوگوں کو ظاہر کرے جو منافق ہوئے اور انہیں کہا گیا کہ آؤ خدا کی راہ میں لڑو ۔ یا دشمنوں کو دفع کرو تو کہنے لگے ، اگر ہم لڑائی جانتے تو ضرور ہم تمہارے ساتھ چلتے ، اس دن وہ لوگ ایمان کی نسبت کفر کے زیادہ قریب تھے (ف ٢) اپنے منہ سے وہ کچھ کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہے اور خدا خوب جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں ۔ آل عمران
168 وہ لوگ جو آپ بیٹھ رہے اور اپنے بھائیوں کو کہا کہ اگر وہ ہماری مانتے تو مارے نہ جاتے تو کہہ اب تم اپنی جانوں پر سے موت کو ہٹا دینا ، اگر تم سچے ہو ۔ (ف ١) آل عمران
169 اور جو اللہ کی راہ میں قتل کئے گئے ہیں ان کو مردے نہ سمجھو ‘ بلکہ وہ زندہ ہیں (ف ٢) اپنے رب کے پاس رزق کھاتے ہیں ۔ آل عمران
170 جو چیز اللہ نے اپنے فضل سے انہیں دی ہے اس پر خوش ہیں اور ان کی طرف سے جو ان کے پیچھے ہیں اور اب تک ان میں نہیں ملے خوش خبری لیتے ہیں ، یہ کہ نہ ان پر کچھ خوف ہے اور نہ ان کو کچھ غم ہے ۔ آل عمران
171 وہ خدا کی طرف سے نعمت اور فضل سے خوش وقت ہوتے ہیں اور اللہ مومنوں کا اجر ضائع نہیں کرتا (ف ١) آل عمران
172 زخم کھانے کے بعد جن لوگوں نے اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حکم مانا ، خصوصا ان کے لئے جو ان میں نیکوکار اور پرہیزگار ہیں ‘ بڑا ثواب ہے ۔ (ف ٢) آل عمران
173 جنہیں لوگوں نے کہا تھا کہ تمہارے لئے لوگوں نے لشکر جمع کیا ہے تو تم ان سے ڈرو ، اس بات نے ان کا ایمان بڑھایا اور انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ اچھا کارساز ہے ۔ (ف ٣) آل عمران
174 سو وہ خدا کے فضل اور نعمت کے ساتھ واپس آئے اور ان کو کسی طرح کی برائی نہ پہنچی اور وہ اللہ کی مرضی پر چلے اور اللہ کا فضل بہت بڑا ہے ۔ آل عمران
175 یہ جو ہے سو شیطان ہے کہ تمہیں اپنے دوستو ! سے ڈراتا ہے سو تم ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو ، اگر ایمان دار ہو (ف ١) آل عمران
176 اور تو ان کی طرف سے جو کفر میں دوڑتے ہیں غمگین نہ ہو ۔ وہ ہرگز خدا کو کچھ ضرر نہ پہنچا سکیں گے ، خدا چاہتا ہے کہ انہیں آخرت میں کچھ حصہ نہ دے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے ۔ (ف ٢) آل عمران
177 جنہوں نے ایمان کے بدلے کفر خریدا ۔ وہ ہرگز خدا کو کچھ ضرر نہ پہنچا سکیں گے اور ان کے لئے دیھ دینے والا عذاب ہے ۔ آل عمران
178 اور کافر یہ گمان نہ کریں کہ ہم جو انہیں ڈھیل دیتے ہیں وہ ان کے حق میں بہتر ہے ہم تو انہیں اس لئے مہلت دیتے ہیں کہ وہ گناہ ہیں بڑھتے جائیں اور ان کے لئے رسوائی والا عذاب ہے ۔ آل عمران
179 اور خدا ایسا نہیں کہ وہ مومنوں کو اسی حالت پر چھوڑے رکھے جس پر تم اب ہو ۔ یہاں تک کہ وہ ناپاک کو پاک سے جدا کر دے ، اور خدا ایسا نہیں ہے کہ تمہیں غیب پر مطلع کر دے (ف ١) لیکن اللہ اپنے رسولوں میں سے جسے چاہتا ہے (غیب کی خبر کے لئے) چن لیتا ہے سو تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور اگر تم ایمان لاؤ اور پرہیزگاری کرو تو تمہارے لئے بڑا ثواب ہے ۔ آل عمران
180 اور جنہیں خدا نے کچھ اپنے فضل سے دیا ہے اور وہ اس میں بخل کرتے ہیں وہ قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہوگا (ف ١) اور زمین وآسمان کی میراث اللہ کی ہے اور اللہ تعالیٰ تمہارے کاموں سے خبردار ہے ۔ (ف ٢) آل عمران
181 خدا نے ان کی بات جو کہتے ہیں کہ اللہ فقیر ہے اور ہم مال دار ہیں سن لیں ، اب ہم جو انہیں نے کہا ہے لکھ رکھیں گے ، اور نبیوں علیہم السلام ناحق کرنا بھی اور ہم کہیں گے جلن کا عذاب چکھو (ف ٣) ۔ آل عمران
182 یہ اعمال کا بدلہ ہے جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجے ہیں اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا ۔ آل عمران
183 وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ خدا نے ہم سے عہد کرلیا ہے کہ ہم کسی رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یقین نہ کریں ، جب تک وہ ہمارے سامنے ایسی قربانی (اللہ کو) نہ چڑھائے کہ اس کو آگ کھا جائے (ف ١) ، تو کہہ مجھ سے پہلے کتنے رسول کھلے نشان اور یہی چیز (یعنی قربانی مذکورہ) جو تم کہتے ہو ، لے کے تمہارے پاس آچکے ہیں ، پھر تم نے ان کو قتل کیوں کیا تھا ؟ اگر تم سچے ہو ۔ آل عمران
184 پھر اگر وہ تجھے جھٹلائیں تو تجھ سے پہلے کتنے رسول کہ نشانیاں اور ورق اور چمکتی کتاب لے کے آئے تھے ‘ جھٹلائے گئے ہیں ۔ آل عمران
185 ہر شخص موت کا مزہ چکھنے والا ہے اور تم کو پورے بدلے ملیں گے قیامت کے دن سوجو دوزخ سے دور کیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا ‘ وہی مراد کو پہنچا ، اور دنیا کی زندگی صرف غرور کی پونجی (ف ١) ہے ۔ آل عمران
186 تم اپنے مالوں میں اور اپنی جانوں میں آزمائے جاؤ گے ۔ اور تم ضرور اہل کتاب سے اور مشرکین سے ایذا کی بہت سی باتیں سنو گے ، اور اگر تم صبر کرو اور پرہیزگار رہو تو یہ ہمت کے کاموں میں سے ہے (ف ٢) آل عمران
187 اور جب خدا نے اہل کتاب سے عہد لیا تھا کہ تم اس کتاب کا بیان لوگوں سے کرو گے اور اسے نہ چھپاؤ اور انہوں نے اس عہد کو اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا اور اس کے مقابلہ میں حقیر قیمت خریدی سو انہوں نے کیسی بری شے خرید کی (ف ١) آل عمران
188 وہ جو اپنے کئے پر خوش ہوتے اور جو نہیں کیا اس پر اپنی تعریف چاہتے ہیں (ف ٢) ان کو عذاب سے چھوٹا ہوا نہ جان ۔ اور ان کو دکھ دینے والا عذاب ہے (ف ٣) آل عمران
189 اور آسمانوں اور زمین کی سلطنت خدا ہی کی ہے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے ۔ آل عمران
190 بےشک آسمان کی پیدائش اور رات دن کے آنے جانے میں عقل مندوں کے لئے نشان ہیں (ف ١) آل عمران
191 ان کے لئے جو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے ہوئے خدا کو یاد کرتے ہیں ، اور آسمان وزمین کی پیدائش میں دھیان کرتے ہیں کہ اے رب تونے یہ عبث پیدا نہیں کیا ، تو پاک ہے سو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا ۔ (ف ٢) آل عمران
192 اے ہمارے رب جسے تونے دوزخ میں ڈالا ، اس کو تونے رسوا کیا اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ۔ آل عمران
193 اے ہمارے رب ! ہم نے ایک پکارنے والے کو سنا جو ایمان کے لئے پکارتا ہے کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ سو ہم ایمان لائے ، اے ہمارے رب ہمارے گناہ بخش دے اور ہماری بدیوں کو دور کر اور ہمیں نیک کرداروں کے ساتھ وفات دے ۔ (ف ١) آل عمران
194 اے ہمارے رب ! جو تونے رسولوں کی معرفت ہم سے وعدہ کیا ہے وہ ہمیں عنایت کر اور قیامت کے دن ہمیں رسوا نہ کرنا بیشک تو وعدہ خلافی نہیں کرتا ہے ۔ آل عمران
195 پھر ان کے رب نے ان کی دعا قبول کی کہ میں تم میں سے کسی محنت کرنے والے کی محنت ضائع نہیں کرتا مرد ہو یا عورت ، تم آپس میں ایک ہو ، پھر وہ جنہوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکالے گئے اور میری راہ میں ستائے گئے ، اور لڑے اور مارے گئے ، میں ضرور ان کی بدیوں کو دور کروں گا اور ان کو باغوں مین جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، داخل کروں گا ، یہ اللہ کی طرف سے بدلہ ہے اور اللہ کے پاس اچھا بدلہ ہے ۔ آل عمران
196 (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کافروں کا شہروں میں چلنا پھرنا تجھے دھوکے میں نہ ڈالے (ف ١) آل عمران
197 یہ ان کے لئے تھوڑا سا فائدہ ہے پھر ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ برا بچھونا ہے ۔ آل عمران
198 لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے ہیں ان کے لئے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے ، مہمانی ہے خدا کی طرف سے اور جو کچھ اللہ کے پاس موجود ہے وہ نیکوں کے لئے بہتر ہے ۔ آل عمران
199 اور اہل کتاب میں سے بعض ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے اور اس پر بھی جو تم (مسلمانوں) پر نازل ہوا اور اس پر بھی جو ان پر نازل ہوا خدا کے آگے ڈرتے ہیں اور خدا کی آیتوں پر حقیر قیمت نہیں لیتے انہیں کو ان کے رب سے بدلہ ملے گا ، بےشک خدا جلد حساب لینے والا ہے (ف ٢) آل عمران
200 مومنو ! ثابت قدم رہو اور مضبوطی پکڑو اور (جہاد میں) لگے رہو اور اللہ ڈرتے رہو ۔ شاید تم اپنی مراد کو پہنچو (ف ١) آل عمران
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ النسآء
1 لوگو ! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک شخص (یعنی آدم امام علیہ السلام) سے پیدا کیا (ف ٢) اور اسی سے جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلائیں اور اس سے ڈرو جس کے نام سے تم سوال کرتے ہو اور ڈرو قرابت والوں سے بیشک اللہ تم پر نگہبان ہے ۔ النسآء
2 اور یتیموں کو ان کے مال دے دو اور پاک سے ناپاک کو نہ بدلو اور ان کے مال اپنے مال میں ملا کر نہ کھاؤ بیشک یہ بڑا گناہ ہے (ف ١) النسآء
3 اور اگر تمہیں خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں میں عدل نہ کرسکو گے تو سوائے ان کے عورتوں میں سے جو تمہیں پسند آئیں دو دو ، تین تین ، چار چار نکاح میں لاؤ اور اگر خوف ہو کہ برابری نہ رکھ سکو گے تو ایک ہی نکاح کرو یا جو تمہارے ہاتھوں کا مال ہوا (یعنی باندی) اس دستور سے قریب ہے کہ تم ایک طرف جھک پڑو (ف ٢) النسآء
4 اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی (ف ١) سے ادا کرو ، پھر اگر وہ دل کی خوشی سے کچھ چھوڑ دیں تو تم اس کو لذت اور مزے سے کھاؤ ۔ النسآء
5 اور اپنے مال جو اللہ نے تمہاری گذران ٹھہرائے ہیں ‘ بےوقوفوں کو نہ دو ہاں اس میں سے انہیں کھلا ؤ پہناؤ اور ان سے مناسب بات بولو ۔ النسآء
6 اور یتیموں کو آزماؤ (ف ٢) یہاں تک کہ وہ نکاح کی حد کو پہنچیں ، اگر تم ان میں ہوشیاری پاؤ تو ان کے مال ان کو دے دو اور اس خوف سے کہ کہیں وہ بڑے نہ ہوجائیں ان (مالوں) کو ضرورت سے زیادہ اور جلدی سے نہ کھاؤ ، اور جو کفیل غنی ہو ، اس کو چاہیے کہ بچتا رہے اور جو محتاج ہو تو وہ موافق دستور کے کھائے ، پھر جب تم یتیموں کا مال انہیں دو تو ان پر گواہ مقرر کرلو ۔ اور خدا کافی حساب لینے والا ۔ النسآء
7 جو کچھ والدین اور ناتے والے چھوڑ مریں ، اس میں مردوں کا حصہ ہے اور جو کچھ والدین ‘ اس میں عورتوں کا حصہ ہے ، مال تھوڑا ہو یا بہت ، یہ حصہ مقرر کیا ہوا ہے (ف ١) النسآء
8 اور تقسیم (میراث) کے وقت جب قرابتی اور یتیم محتاج حاضر ہوں تو اس مال میں سے انہیں کچھ دو اور ان سے اچھی بات بولو (ف ٢) ۔ النسآء
9 اور چاہئے کہ ڈریں وہ لوگ کہ اگر پیچھے ناتواں اولاد چھوڑیں تو ان پر اندیشہ کریں (یعنی ہمارے پیچھے ایسا ہی حال ان کا ہوگا) پس چاہئے کہ وہ خدا سے ڈریں ۔ اور سیدھی بات بولیں ۔ (ف ١) النسآء
10 جو لوگ ظلم سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں ، اپنے پیٹوں میں آگ کھاتے ہیں ، اور وہ عنقریب دوزخ میں داخل ہوں گے (ف ٢) النسآء
11 تمہاری اولاد کے بارے میں تمہیں وصیت کرتا ہے کہ مرد کا (ف ٣) حصہ دور عورتوں کے برابر ہے ، اگر دو سے زیادہ لڑکیاں ہوں تو کل ترکہ سے دو تہائیاں ملیں گی اور جو صرف ایک لڑکی ہو تو آدھا ملے گا ، اور میت کے والدین میں سے ہر ایک کو اس کے ترکے میں سے چھٹا حصہ ملے گا بشرطیکہ میت کی کوئی اولاد ہو ، اور اگر اولاد نہ ہو اور اس کے ماں باپ اس کے وارث ہوں تو اس کی ماں کا تیسرا حصہ ہے اور اگر میت کے کئی بھائی ہوں تو اس کی ماں کا چھٹا حصہ ہے پیچھے (ادا کرنے ) قرضہ اور وصیت کے جو میت کر گیا ہو ، تم نہیں جانتے کہ تمہارے باپ اور بیٹوں میں سے کون تمہارے نفع کے لئے نزدیک تر ہے ، اللہ نے حصہ مقرر کیا ہے ۔ بیشک خدا جاننے والا حکمت والا ہے ۔ النسآء
12 اور جو کچھ تمہاری عورتیں چھوڑ مریں ‘ اس کا نصف تمہارا ہے اگر ان کے اولاد نہ ہو ، پھر اگر ان کے اولاد ہو تو تمہیں ان کے ترکہ سے چوتھا حصہ ملے گا پیچھے (ادا کرنے) قرضہ یا وصیت کے جو وہ کرگئی ہوں ، اور جو کچھ تم چھوڑ مرو ‘ اس میں سے عورتوں کو چوتھا حصہ ملے گا ، اگر تمہارے اولاد نہ ہو ، پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو تمہارے ترکہ میں سے عورتوں کو آٹھواں حصہ ملے گا ، بعد (ادا کرنے) قرضہ یا وصیت کے جو تم کر جاؤ گے ، اور اگر جس مرد کی میراث ہے ‘ باپ بیٹا نہیں رکھتا اور اس کے ایک بھائی یا ایک بہن ہو تو ان دونوں میں سے ہر ایک چھٹا حصہ ہے پھر اگر اس سے زیادہ ہو تو وہ سب تہائی میں برابر کے شریک ہیں ، بعد (ادا کرنے) قرضہ یا وصیت کے جو کہ کی گئی ہو ، جب اوروں کا نقصان نہ کیا ہو ، یہ اللہ کا حکم ہے اور اللہ جاننے والا تحمل والا ہے ۔ النسآء
13 یہ اللہ کی حدیں ہیں (ف ١) اور جو اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرے گا ‘ اللہ اسے ان باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، انہیں میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہی بڑی مراد ملنی ہے ۔ النسآء
14 اور جو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کرے گا اور خدا کی حدوں سے بڑھے گا ‘ اسے خدا آگ میں ڈالے گا اس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس کے لئے رسوائی کا عذاب ہے ۔ النسآء
15 اور تمہاری عورتوں میں سے جو عورتیں بدکاری کریں ان پر تم اپنے مسلمانوں میں سے چار گواہ طلب کرو ، پھر اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتون کو اپنے گھروں میں بند رکھو ، یہاں تک کہ ان کو موت اٹھالے ، یا اللہ ان کے لئے کوئی راہ نکالے (ف ١) النسآء
16 اور جو تم میں سے دو مرد وہی کام کریں تو ان دونوں کو ایذا پہنچاؤ پھر اگر وہ توبہ کریں اور درست ہوجائیں تو ان کا خیال چھوڑ دو ، بےشک خدا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے (ف ١) النسآء
17 خدا کو ضرور انہیں لوگوں کی توبہ قبول کرنی ہے جو نادانی سے گناہ کرتے اور پھر جلد توبہ کرلیتے ہیں یہی لوگ ہیں جن پر اللہ متوجہ ہوتا ہے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ، (ف ٢) النسآء
18 اور ان کی توبہ (ف ٣) کچھ نہیں جو بدیاں کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت سامنے آجائے تو کہتا ہے کہ اب میں نے توبہ کی اور ان کی توبہ بھی کچھ نہیں جو کافر ہی مر جاتے ہیں ، ان کے لیے ہم نے دکھ کا عذاب تیار کر رکھا ہے ۔ النسآء
19 مومنو ! تمہیں زبردستی عورتوں کا وارث بننا حلال نہیں (ف ١) اور نہ یہ کہ انہیں بند رکھو ‘ تاکہ اپنا دیا ہوا کچھ ان سے چھین لو ، ہاں جب وہ آشکارا بےحیائی کریں (تو مضائقہ نہیں) اور عورتوں کے ساتھ اچھی طرح رہا کرو ، پھر اگر وہ تمہیں بری معلوم ہوں تو شاید کہ تم کسی شے کو برا سمجھو اور خدا اس میں سے بہت بھلائی پیدا کرے ۔ النسآء
20 اگر تم بجائے ایک عورت کے دوسری عورت سے (نکاح) کرنا چاہو ، اور ان میں سے کسی کو ڈھیر مال کا دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ نہ لو ، کیا تم ناحق اور صریح گناہ سے لیا چاہتے ہو (ف ١) النسآء
21 اور تم کیونکر لیتے ہو جب کہ تم آپس میں مل چکے ہو اور وہ عورتیں تم سے پختہ عہد لے چکی ہیں ۔ النسآء
22 اور ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپ نکاح کرچکے ہیں ، مگر جو آگے ہوگیا سو ہوگیا ، یہ بےحیائی اور غضب کا کام ہے اور برا چلن ہے ۔ النسآء
23 تمہارے اوپر حرام (ف ٢) کی گئیں تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری مائیں ، جنہوں نے تم کو دودھ پلایا اور تمہاری بہنیں اور تمہاری ساسیں اور تمہاری عورتوں کی بیٹیاں جو تمہاری پرورش میں ہیں تمہاری ان عورتوں سے جن کے ساتھ تم ہم بستر ہوچکے ہو لیکن اگر تم ان کے ساتھ ہم بستر نہیں ہوئے تو تم پر کچھ گناہ نہیں ، اور تمہارے صلبی بیٹوں کی عورتیں اور یہ کہ دو بہنوں کو جمع کرو ، مگر آگے جو ہوچکا ‘ سو ہوچکا ، بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ النسآء
24 اور شوہر والی عورتوں کا نکاح میں لانا بھی حرام ہے مگر جو تمہارے ہاتھ کی ملک ہوجائیں ، یہ اللہ نے تم پر لکھ دیا ہے اور ان کے سوا سب عورتیں (نکاح کرنے کو ) حلال ہیں ، یوں کہ تم اپنے مال دے کر طلب کرو ۔ بحالیکہ تم قید میں لانے والے ہو نہ کہ مستی نکالنے والے پس جو مال کہ فائدہ اٹھایا ہے تم نے بدلے اس کے ان سے سو دو انکوحق ان کا موافق مقرر کے اور تم پر اس میں کچھ گناہ نہیں کہ بعد مقرر کرنے مہر کے کسی بات پر آپس میں راضی ہوجاؤ بےشک خدا جاننے (ف ١) والا حکمت والا ہے ۔ النسآء
25 اور جو تم سے مسلمان (آزاد) بیبیوں کے ساتھ نکاح کا مقدور نہ رکھتا ہو وہ تمہاری مسلمان باندیوں کے ساتھ جو تمہاری ملک ہوں نکاح کرلے اور خدا تمہارے ایمان کو خوب جانتا ہے تم آپس میں ایک ہو سو باندیوں سے نکاح ان کے مالکوں کی اجازت سے کرو اور دستور کے مطابق ان کو ان کے مہر دو ، جب کہ باندیاں قید نکاح میں آنے والیاں ہوں نہ کہ مستی نکالنے والیاں اور نہ پوشیدہ یار رکھنے والیاں ، (ف ١) پھر جب وہ قید نکاح میں آجائیں ، پھر زنا کریں تو جس قدر عذاب آزاد عورت کے لئے مقرر ہے اس کا نصف ان پر ہوگا ، یہ حکم ان کے لئے ہے جو تم میں بدکاری سے ڈرے اور اگر تم صبر کرو تو تمہارے حق میں بہتر ہے اور خدا بخشنے والا مہربان ہے ۔ النسآء
26 خدا چاہتا ہے کہ تمہیں بیان سنائے اور اگلوں کی راہوں پر تمہیں چلائے تمہیں معاف کرے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ (ف ١) النسآء
27 اور خدا تم پر متوجہ ہونا چاہتا ہے اور جو لوگ اپنے مزوں کے پیچھے پڑے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم مڑ جاؤ راہ سے بہت دور ۔ النسآء
28 خدا تمہارا بوجھ ہلکا کرنا چاہتا ہے اور انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے ۔ النسآء
29 مومنو ! ایک دوسرے کا مال ناحق طور پر نہ کھاؤ لیکن آپس کی رضا مندی سے سودا ہو تو مضائقہ نہیں اور باہم خونریزی نہ کرو بےشک خدا تم پر مہربان ہے ۔ (ف ٢) النسآء
30 اور جو کوئی زور زبردستی سے ایسا کرے گا ‘ ہم اسے آگ میں ڈالیں گے اور یہ کام خدا پر آسان ہے ، النسآء
31 اگر تم ممنوعات میں سے کبیرہ گناہوں سے بچتے رہے تو ہم تمہارے (صغیرہ) گناہ تم سے دور کردیں گے اور تمہیں عزت کی جگہ داخل کریں گے (ف ١) النسآء
32 اور خدا نے تم میں سے بعض کو بعض پر جو فضیلت بخشی ہے تم اس کی تمنا نہ کرو مردوں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ ہے اور عورتوں کے لئے انکی کمائی کا حصہ ہے اور اللہ سے اس کا فضل مانگو ۔ بےشک اللہ کو سب کچھ معلوم ہے (ف ٢) النسآء
33 جو کچھ والدین اور قرابتی چھوڑیں ‘ اس میں ہر کسی کے وارث ہم نے مقرر کردیئے ہیں اور جن سے تم نے اقرار باندھا ہے ان کا حصہ انہیں دو ۔ بےشک ہر شے خدا کے روبرو ہے (ف ١) النسآء
34 مرد عورتوں پر حاکم ہیں ۔ اس لئے کہ اللہ نے ایک کو ایک پر فضیلت بخشی ہے اور اس لئے بھی کہ وہ اپنے مال میں سے خرچ کرتے ہیں (ف ٢) پس نیک بخت عورتیں فرمانبردار (ہوتی ہیں) اور اللہ کی حفاظت سے شوہروں کی غیبت میں خبرداری کرتی ہیں اور وہ عورتیں جنکی بدخوئی سے تم ڈرتے ہو انہیں سمجھاؤ اور خوابگاہوں میں جدا چھوڑ دو اور انہیں مارو پھر اگر وہ تمہارا کہنا مانیں تو ان پرالزام کی راہ تلاش نہ کرو ، بےشک اللہ بلند سب سے بڑا ہے (ف ١) النسآء
35 اور اگر تم ان دونوں (میاں بیوی) کی مخالفت درمیانی سے ڈرتے ہو تو ایک پنچ مرد کے کنبے میں سے اور ایک پنچ عورت کے کنبے میں سے مقرر کرو اور اگر یہ دونوں ان میں صلح کا ارادہ کریں گے تو خدا ان میں ملاپ کر دیگا ، بیشک اللہ جاننے والا خبردار ہے (ف ٢) النسآء
36 اور اللہ کی عبادت کرو اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ اور والدین اور قرابتیوں ‘ اور یتیموں اور محتاجوں سے اور قریبی ہمسایہ ‘ اور اجنبی ہمسایہ اور پاس بیٹھنے والے اور مسافر اور لونڈی غلام سے نیکی کرو ، خدا کسی اترانے والے اور بڑائی مارنے والے کو دوست نہیں رکھتا (ف ١) النسآء
37 وہ جو بخل کرتے اور لوگوں کو بخل سکھلاتے ہیں اور جو کچھ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا ہے اسے چھپاتے ہیں اور ہم نے کافروں کے لئے رسوائی کا عذاب تیار کر رکھا ہے ۔ النسآء
38 اور جو اپنے مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرتے ہیں اور وہ اللہ اور آخری دن پر ایمان نہیں رکھتے اور جس کا ساتھی شیطان ہوا ، اس کا بہت برا ساتھی ہوگیا ۔ النسآء
39 اور اگر وہ اللہ پر اور پچھلے دن پر ایمان لاتے اور جو ہم نے دیا ہے خرچ کرتے تو ان کا کیا نقصان ہوجاتا اور اللہ ان کو جانتا ہے ۔ (ف ١) النسآء
40 بےشک اللہ ایک ذرہ کے برابر بھی ظلم نہیں کرتا اور اگر نیکی ہو تو اس کو دو چند کردیتا ہے اور اپنی طرف سے بڑا ثواب دیتا ہے ۔ (ف ٢) النسآء
41 پھر اس وقت کیا ہوگا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ بلائیں گے اور تجھے (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ان مسلمانوں پر گواہ لائیں گے (ف ٣) النسآء
42 اس دن کافر اور رسول کے نافرمان یوں آرزو کریں گے کہ کاش وہ زمین میں کسی طرح ملا دیئے جائیں اور خدا سے کوئی بات چھپا (ف ٤) نہ سکیں گے ۔ النسآء
43 مسلمانو ! جب تم نشہ میں ہو تو نماز کے پاس نہ جاؤ یہاں تک کہ سمجھنے لگو کہ کیا کہتے ہو (ف ١) ورنہ بحالت جنابت ‘ جب تک غسل نہ کرلو ، البتہ اگر مسافرت میں ہو تو مضائقہ نہیں ۔ اور اگر تم بیمار یا مسافر ہو یا تم میں سے کوئی پاخانہ سے آیا ہو یا تم نے عورتوں کو ہاتھ لگایا ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کرو ، پھر اپنے مونہوں اور ہاتھوں پر مسح کرلیا کرو ، بےشک خدا معاف کرنے والا بخشنے والا ہے (ف ٢) النسآء
44 کیا تونے ان کی طرف نہ دیکھا جنہیں کتاب (ف ٣) میں سے ایک حصہ ملا ہے ، وہ گمراہی خریدتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم مسلمان راہ سے بہک جاؤ ۔ النسآء
45 اور اللہ تمہارے دشمنوں کو خوب جانتا ہے اور خدا کافی مددگار اور کافی دوست ہے ۔ النسآء
46 یہودیوں میں سے بعض ایسے ہیں کہ باتوں کو ان کے ٹھکانوں (ف ١) سے بدل ڈالتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے تیرا قول سنا اور تیرا حکم نہ مانا ، اور سن کہ نہ سنا جائے تو ، اور اپنی زبانیں مروڑ کے اور دین میں طعن کرکے راعنا کہتے ہیں اور اگر وہ کہتے ہیں کہ ” ہم نے سنا اور مانا اور تو سن اور ہم پر نظر کر “۔ تو ان کے لئے بہتر ہوتا اور درست (ہوتا) لیکن خدا نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کی ہے پس وہ ایمان نہیں لاتے مگر تھوڑے ۔ النسآء
47 اے کتاب والو ! جو ہم نے نازل کیا ہے ‘ اس پر ایمان لاؤ کہ وہ سچ بتاتا ہے تمہارے پاس والے کو پیشتر اس کے کہ ہم بہت سے مونہوں کو مٹا دیں پھر ان کو ان کی پشت کی طرف پھیر دیں ، یا ہم ان پر لعنت کریں جیسے ہم نے ہفتے والوں پر لعنت کی تھی کہ وہ بندر بن گئے اور اللہ کا کام کیا ہوا ہے (ف ١) النسآء
48 بےشک اللہ شرک کو نہیں بخشتا اور اس کے نیچے جسے چاہے بخش دے اور جس نے خدا کا شریک ٹھہرایا ، اس نے گناہ عظیم باندھا (ف ٢) النسآء
49 کیا تونے ان کی طرف نہ دیکھا جو اپنی جانوں کو پاک کہتے ہیں (یعنی یہود) بلکہ اللہ جس کو چاہتا ہے پاک کرتا ہے (ف ٣) اور ایک دھاگے کے برابر ان پر ظلم نہ ہوگا ۔ النسآء
50 دیکھ اللہ پر کیسا جھوٹ باندھتے ہیں اور یہی صریح گناہ اس کو کافی ہے ۔ النسآء
51 کیا تونے ان کی طرف نہ دیکھا جنہیں کتاب میں سے حصہ ملا ہے کہ وہ بتوں اور شیطان پر ایمان لائے ہیں اور وہ کفار (قریش) کے حق میں کہتے ہیں کہ یہ مسلمانوں کی نسبت زیادہ راہ پائے ہوئے ہیں ۔ النسآء
52 یہی وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی اور جس پر خدا نے لعنت کی اس کے لئے تو کوئی مددگار نہ پائے گا (ف ١) النسآء
53 کیا ان (یہودیوں) کا سلطنت میں کچھ حصہ ہے پھر تو لوگوں کو ایک تل برابر بھی نہ دیں گے ۔ النسآء
54 کیا لوگوں سے اس چیز پر حسد کرتے ہیں جو خدا نے انہیں اپنے فضل سے دی ہے سو ہم نے تو ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد کو کتاب اور حکمت دی اور بڑی سلطنت بخشی تھی (ف ١) النسآء
55 پھر ان میں سے کوئی اس کتاب پر ایمان لایا اور کوئی اس سے ہٹا رہا اور جلتا جہنم کافی ہے (ف ٢) النسآء
56 جو ہماری آیتوں سے منکر ہوئے ہیں ان کو ہم آگ میں ڈالیں گے ، جب ان کا چمڑا گل جائے گا تو ہم ان کو دوسرا چمڑا بدل دیں گے تاکہ عذاب چکھتے رہیں ، بےشک خدا غالب حکمت والا ہے (ف ٣) النسآء
57 اور وہ جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ، ہم انہیں باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ان کے لئے وہاں ستھری عورتیں ہوں گی ، اور ہم انہیں سایہ دار (ف ١) چھاؤں میں داخل کریں گے ۔ النسآء
58 خدا تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتوں کو ان کے اہل کی طرف پہنچا دیا کرو اور جب تم لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کرو ، اللہ تمہیں اچھی نصیحت دیتا ہے اور اللہ سنتا دیکھتا ہے (ف ٢) ۔ النسآء
59 مسلمانو ! اللہ کی اور رسول (علیہ السلام) کی اور ان اختیار والوں کی جو تم میں سے ہیں اطاعت کرو ، پھر اگر کسی شے میں تمہارا جھگڑا ہوجائے تو اس کو خدا اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف لے جاؤ ، اگر تم اللہ پر اور آخری دن پر ایمان رکھتے ہو ، یہ بہتر ہے اور اچھا ہے انجام میں (ف ١) النسآء
60 کیا تونے انکی طرف نہ دیکھا جن کا یہ دعوی ہے کہ جو کلام تجھ پر نازل ہوا اور جو تجھ سے پہلے نازل ہوا ہے ہم اسے مانتے ہیں ، ان کا ارادہ ہے کہ شیطان کی طرف فیصلہ کے لئے مقدمہ لے جائیں ، حالانکہ انہیں حکم ہوچکا ہے کہ اس کا انکار کریں اور شیطان انہیں گمراہی میں دور لے جانا چاہتا ہے ۔ (ف ٢) النسآء
61 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رسول کی طرف اور جو خدا نے نازل کیا ہے اس کی طرف آؤ تو تو دیکھتا ہے کہ تیری طرف سے ہٹ کر کے رہتے ہیں ۔ النسآء
62 سو اس وقت کیا ہوگا جب ان کے اعمال کے سبب جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجے ان پر مصیبت آئے گی ، پھر تیری طرف اللہ کی قسمیں کھاتے آئیں گے کہ ہمارا مقصد سوائے بھلائی اور ملاپ کے اور کچھ نہیں تھا (ف ١) النسآء
63 یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کا حال اللہ جانتا ہے سو تو ان سے چشم پوشی کر اور انہیں نصیحت کر اور ان کے حق میں اثر کرنے والی بات کہہ ۔ النسآء
64 اور ہم نے ہر رسول اسی مراد سے بھیجا ہے کہ خدا کے حکم سے وہ مانا جائے (ف ٢) اور اگر یہ لوگ جس وقت اپنی جانوں پر ظلم کریں ‘ تیرے پاس چلے آئیں ‘ پھر اللہ سے معافی مانگیں اور رسول بھی ان کے لئے مغفرت چاہے تو وہ خدا کو معاف کرنے والا مہربان پائیں گے ۔ النسآء
65 سو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تیرے رب کی قسم یہ لوگ مسلمان نہیں ہو سکتے جب تک اپنے جھگڑے میں تجھے منصف نہ بنائیں ، پھر جو تو فیصلہ دے اس پر اپنے دلوں میں تنگ نہ ہوں اور تابعدار بن کر تسلیم کریں (ف ١) ۔ النسآء
66 اور ہم انہیں اگر حکم دیتے کہ اپنے تئیں قتل کر ڈالو یا اپنے گھروں سے نکل جاؤ تو وہ (منافق) نہ کرتے مگر تھوڑے سے اگر وہ کام کرتے جس کی ان کو نصیحت کی گئی ہے تو ان کے لئے بہتر ہوتا اور زیادہ ثابت رکھنے والا ہوتا دین میں ۔ النسآء
67 اور اس صورت میں ہم انہیں بڑا ثواب دیتے ۔ (ف ٢) النسآء
68 اور انہیں راہ راست دکھلاتے ۔ النسآء
69 اور جو کوئی اللہ کا اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تابعدار ہوا سو وہی لوگ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے اپنا فضل کیا ہے (یعنی) نبیوں اور صدیقوں اور شہیدوں اور نیکوں کاروں کے ساتھ ہوں گے اور یہ عمدہ رفیق ہیں (ف ١) النسآء
70 یہ اللہ کا فضل ہے اور اللہ کافی جاننے والا ہے ۔ النسآء
71 مومنو ! اپنا بچاؤ کرلو ، سوجدی جدی فوج بن کے کوچ کرو یا اکٹھے نکلو (ف ٢) النسآء
72 اور تم میں کوئی ایسا ہے کہ نکلنے میں دیر کرتا ہے ، پھر اگر کوئی مصیبت تم پر آگئی تو کہتا ہے مجھ پر خدا نے فضل کیا کہ میں ان کے ساتھ حاضر نہ تھا (ف ١) النسآء
73 اور جو خدا سے تمہیں کچھ فضل ملا ، تو ایسی ایسی باتیں کرتا ہے کہ گویا تم میں اور اس میں کچھ دوستی نہ تھی (یعنی کہتا ہے) اے کاش میں بھی ان کے ساتھ ہوتا اور بڑی مراد پاتا ۔ النسآء
74 جو لوگ حیات دنیا کو آخرت کے عوض بیچتے ہیں ان کو چاہئے کی خدا کی راہ میں جہاد کریں اور جو کوئی اللہ کی راہ میں لڑے اور پھر مارا جائے یا غالب ہو ، ہم اسے بڑا ثواب دیں گے ۔ النسآء
75 اور تمہیں کیا ہوگیا کہ تم خدا کی راہ میں اور ان ناتواں مردوں (٢) اور عورتوں اور بچوں کے لئے نہیں لڑتے جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہمیں اس شہر (مکہ) سے نکال جس کے لوگ ظلم کرنے والے ہیں اور اپنی طرف سے ہمارے لئے کوئی حمایتی پیدا کر اور مددگار بھیج ۔ النسآء
76 ایمان دار خدا کی راہ میں لڑتے ہیں اور کافر شیطان کی راہ میں لڑتے ہیں ، سو تم شیطان کے دوستوں سے لڑو ، بےشک شیطان کا مکر سست ہے ، (ف ١) النسآء
77 کیا تونے ان کی طرف نہ دیکھا جنہیں کہا گیا تھا کہ اپنے ہاتھ کو روکو اور نماز پڑھو ‘ اور زکوۃ دو ، پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا تو اسی وقت ان کا ایک فریق لوگوں سے ایسا ڈرا جیسا خدا سے ڈرنا چاہئے یا اس سے بھی زیادہ اور کہنے لگے کہ اے ہمارے رب ! تونے ہم پر جہاد کیوں فرض کردیا کیوں ہمیں تھوڑی سی عمر جینے نہیں دیتا ، تو کہہ دنیا کا فائدہ تھوڑا ہے اور پرہیزگاروں کے لئے آخرت بہتر ہے اور ایک دھاگے کے برابر تم پر ظلم نہ ہوگا ۔ (ف ١) النسآء
78 جہاں کہیں تم ہو گے تمہیں موت پکڑ لے گی ، اگرچہ تم مضبوط برجوں میں ہو (ف ٢) اور اگر انہیں کوئی بھلائی پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ خدا کی طرف سے ہے اور اگر ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ تیری طرف سے ہے ، تو کہہ سب خدا کی طرف سے ہے ۔ اس قوم کو کیا ہوگیا ہے کہ بات نہیں سمجھتے (ف ٣) النسآء
79 جو بھلائی تجھے ملتی ہے سو خدا سے ہے اور جو برائی تجھے پہنچتی ہے سو وہ تیرے نفس کی طرف سے اور ہم نے تجھے آدمیوں کے لئے رسول بنا کر بھیجا ہے اور اللہ گواہ کافی ہے (ف ١) النسآء
80 جس نے رسول کا حکم مانا اس نے خدا کا حکم مانا اور جو الٹا پھرا تو ہم نے تجھے ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا (ف ٢) النسآء
81 اور کہتے ہیں کہ قبول ہے پھر جب تیرے پاس سے باہر جاتے ہیں تو ان میں سے ایک فریق کے لوگ اس کے خلاف جو تو کہتا ہے رات کو مشورہ کرتے ہیں اور خدا لکھ لیتا ہے جو وہ مشورہ کرتے ہیں ، سو تو ان سے تغافل نہ کر اور اللہ پر بھروسہ رکھ ، اللہ کار ساز کافی ہے ۔ (ف ٣) النسآء
82 کیا وہ قرآن میں غور نہیں کرتے ؟ اور اگر وہ اللہ کے سوا کسی اور کا ہوتا تو وہ اس میں ضرور بہت اختلاف پاتے (ف ١) النسآء
83 اور جب ان کے پاس کوئی خبر امن یا خوف کی آجاتی ہے تو اسے مشہور کردیتے ہیں اور اگر وہ اس خبر کو رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یا اپنے اختیار والوں کی طرف پہلے پہنچاتے تو ان کے تحقیق کرنے والے ان کا مقصد معلوم کرلیتے ہیں اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو سوائے تھوڑوں کے تم شیطان کے تابع ہوجاتے (ف ٢) النسآء
84 سو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تو خدا کی راہ میں لڑائی کر ، تو ذمہ دار نہیں مگر اپنی جان کا اور تو ایمانداروں کو (لڑائی پر) ابھار قریب ہے کہ خدا کافروں کی لڑائی بند کر دے اور خدا لڑائی میں اور سزا دینے میں بہت سخت ہے ۔ النسآء
85 جو کوئی بھلی بات میں (ف ١) سفارش کرے گا اس کو اس میں سے حصہ ملے گا اور جو کوئی بری بات میں سفارش کرے گا اس پر اس سے ایک بوجھ ہوگا اور اللہ ہر شے کا نگہبان ہے ۔ النسآء
86 اور جب تم دعا سلام کئے جاؤ (ف ٢) تو اس کا جواب دعا کے ساتھ اس سے بہتر لفظوں میں دو یا وہی لفظ واپس کرو ، بیشک خدا ہر شے کا حساب لینے والا ہے ۔ النسآء
87 اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں (ف ٣) وہ تم کو قیامت کے دن کہ جس میں شک نہیں ہے جمع کرے گا ، اور اللہ سے زیادہ سچی بات کس کی ہے ؟ ۔ النسآء
88 سو تمہیں کیا ہوا کہ تم منافقوں کے بارہ میں دو فریق ہوگئے اور خدا نے ان کے کاموں کے سبب انہیں الٹ دیا ہے کیا تم اسے ہدایت پر لانا چاہتے ہو جسے خدا نے گمراہ کیا اور جسے خدا گمراہ کرے تو تو اس کے لئے کوئی راہ نہ پائے گا (ف ١) النسآء
89 چاہتے ہیں کہ کاش تم کافر ہوجاؤ ، سو تم اور وہ برابر ہوجاؤ ۔ سو تم ان میں سے کسی کو دوست نہ بناؤ جب تک کہ وہ خدا کی راہ میں وطن نہ چھوڑیں پھر اگر وہ قبول نہ کریں تو انہیں پکڑو اور قتل کرو جہاں کہیں پاؤ اور ان میں سے کسی کو رفیق نہ بناؤ اور نہ مددگار ۔ (ف ٢) النسآء
90 مگر ان لوگوں کو (قتل نہ کرو) جو جاملیں ایک قوم سے کہ تم میں اور ان میں عہد ہے یا تمہاری یا اپنی قوم کی لڑائی سے دل تنگ ہو کر تمہارے پاس آئیں (یعنی بنی مدلج) اور اگر اللہ چاہتا تو انہیں تم پر مسلط کردیتا اور وہ تم سے لڑتے پھر اگر یہ منافق تم سے یک سو ہوں اور جنگ نہ کریں اور تمہاری طرف صلح کا پیغام ڈالیں (تو سمجھ لو) کہ خدا نے ان پر تمہیں راہ نہیں دی (ف ١) النسآء
91 اب تم ایک دوسری قوم کو پاؤ گے کہ وہ تم سے بھی امن میں رہنا چاہتے ہیں ان کا یہ حال ہے کہ جب وہ فساد کرنے کے لئے بلائے جاتے ہیں تو اس ہنگامہ میں الٹ پڑتے ہیں پس اگر وہ تم سے کنارہ کش نہ ہوں اور تم سے صلح کا پیغام نہ ڈالیں اور اپنے ہاتھ تم سے نہ روکیں تو ان کو پکڑو اور جہاں کہیں پاؤ قتل کرو ، اور یہی لوگ ہیں کہ ہم نے ان پر تمہیں ظاہر غلبہ دیا ہے ۔ (ف ١) النسآء
92 اور کسی مسلمان کو لائق نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو قتل کرے مگر بھول چوک سے اور جو کوئی مسلمان کو بھول سے قتل کرے (ف ٢) تو اس کو ایک مسلمان گردن آزاد کرنا اور مقتول کے گھروالوں کو خون بہا دینا چاہئے مگر یہ اس کے وارث خیرات کردیں ، پھر اگر مقتول مومن تمہاری دشمن قوم سے ہو تو صرف ایک مسلمان گردن آزاد کرنا ہے اور اگر مقتول اس قوم میں سے ہو جس کے ساتھ تمہارا عہد ہے تب اس کے وارثوں کو خون بہا دینا ہے ، اور مسلمان گردن بھی آزاد کرنا پھر جس کو میسر نہ وہ تو دو مہینے کے لگا تار روزے رکھے ۔ یہ خدا سے گناہ بخشوانے کو ہے اور خدا جاننے والا حکمت والا ہے ۔ النسآء
93 اور جو مسلمان کو عمدا قتل کرے ‘ اس کا بدلہ دوزخ ہے ، اس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور قاتل پر خدا کا غضب اور اس کی لعنت ہے اور کدا نے اس کے لئے بڑا عذاب تیار کیا ہے (ف ١) النسآء
94 مسلمانو ! جب تم خدا کی راہ میں (یعنی جہاد میں سفر کرو تو خوب دریافت کرو اور جو کوئی تمہیں سلام علیک کہے اسے یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں ہے تم دنیا کی زندگی کے لئے سامان کی تلاش میں ہو (کہ اسے لوٹو) سو خدا کے پاس بہت سی غنیمتیں ہیں (ف ٢) تم بھی پہلے ایسے ہی تھے ، پھر اللہ نے تم پر فضل کیا پس خوب تحقیق کرو ، خدا تمہارے کاموں سے خبردار ہے ۔ النسآء
95 معذوروں کے سوا جنگ سے بیٹھ رہنے والے مسلمان اور خدا کی راہ میں اپنی جان ومال سے جہاد کرنے والے برابر نہیں ہیں ، جو لوگ اپنی جان ومال سے جہاد کرتے ہیں ان کو خدا نے بیٹھ رہنے والوں پر مرتبہ میں بزرگی دی ہے اور اللہ نے ہر ایک سے بھلائی کا وعدہ کیا ہے اور بیٹھ رہنے والوں کی نسبت مجاہدین کے لئے اجر عظیم زیادہ کیا ہے (ف ١) النسآء
96 اس کی طرف سے درجے ہیں بخشش اور مہربانی ہے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ النسآء
97 جن لوگوں کی روح فرشتے ایسی حالت میں قبض کرتے ہیں کہ اپنی جانوں پر ظلم کررہے ہوتے ہیں ان سے فرشتے پوچھتے ہیں کہ تم کس حال میں تھے ، وہ کہتے ہیں کہ ہم زمین (مکہ) میں عاجز پڑے تھے فرشتے کہتے ہیں کیا خدا کی زمین کشادہ نہ تھی کہ تم بھی اس میں ہجرت کرتے سو ایسوں کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ بری جگہ ہے ۔ (ف ١) النسآء
98 مگر وہ ناتواں مرد اور عورتیں اور بچے کہ جو نہ حیلہ کرسکتے ہیں اور نہ راہ پا سکتے ہیں (ف ٢) النسآء
99 پس ایسوں کو امید ہے کہ اللہ معاف کرے اور اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے ۔ النسآء
100 اور جو کوئی اللہ کی راہ میں ہجرت کرے گا وہ زمین میں بہت (ف ١) سی آرامگاہیں اور فراخی پائے گا ۔ اور جو کوئی اپنے گھر سے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ہجرت کرکے نکلے پھر (راہ میں) اس کو موت آپکڑے تو اللہ پر اس کا اجر ثابت ہوچکا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ النسآء
101 اور جب تم زمین میں سفر کرو اور کافروں کی طرف سے فتنہ میں پڑنے کا تمہیں خوف ہو تو نماز میں سے کچھ کم کردینا گناہ نہیں ہے ۔ بیشک کافر تمہارے صریح دشمن ہیں ۔ (ف ١) النسآء
102 اور جب تو (اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) ان ہو اور ان کے لئے نماز قائم کرے تو چاہئے کہ ایک جماعت مسلمانوں کی ہتھیار بند ہو کر تیرے پاس کھڑی ہو پھر جب وہ سجدہ کرچکیں تو تمہاری پشت پر (حفاظت کے لئے) جائیں اور دوسری جماعت آجائے جس نے نماز نہیں پڑھی ، اب وہ تیرے ساتھ نماز پڑھیں اور اپنا بچاؤ اور اپنے ہتھیار اپنے ساتھی رکھیں کافروں کی آرزو ہے کہ کاش تم اپنے ہتھیاروں اور اسباب سے غافل ہوجاؤ اور وہ تم پر یکبارگی دھاوا کردیں ، اور اگر تم بارش کی تکلیف یا بیماری کے سبب اپنے ہتھیار اتار رکھو تو تم پر کچھ گناہ نہیں ہے ، البتہ اپنا بچاؤ رکھو ۔ اللہ نے کافروں کے لئے رسوائی کا عذاب تیار کر رکھا ہے (ف ١) النسآء
103 پھر جب تم نماز پڑھ چکو تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے خدا کو یاد کرو ، پھر جب تم کو اطمینان ہو تو پوری نماز پڑھو ۔ بےشک مسلمانوں پر اوقات معینہ (مقررہ وقتوں) میں نماز فرض کی گئی ہے (ف ٢) النسآء
104 اور ان کا پیچھا کرنے سے سست نہ رہو ۔ اگر تم بےچین ہو تو وہ بھی بےچین ہیں ، جیسے کہ تم بےچین ہو ، اور تمہیں خدا سے وہ امید ہے جو انہیں نہیں ہے ۔ اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ (ف ١) النسآء
105 ہم نے تیری طرف یہ کتاب حق کے ساتھ نازل کی ہے تاکہ جو کچھ خدا تجھے سمجھائے اس سے تو لوگوں کے درمیان انصاف کرے اور تو خیانتیوں کا حمایتی نہ ہو (ف ٢) النسآء
106 اور خدا سے بخشش مانگ اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ النسآء
107 اور جو لوگ اپنے دلوں میں دغا رکھتے ہیں ان کی طرف ہو کر تو جھگڑا نہ کر ، خدا دغا باز گنہ گاروں کو پسند نہیں کرتا ۔ النسآء
108 لوگوں سے باتیں چھپاتے ہیں ، خدا سے نہیں چھپا سکتے اور وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے جب وہ ان باتوں کے مشورے کرتے ہیں جو خدا کو پسند نہیں ہیں اور جو وہ کرتے ہیں خدا کے قابو میں ہے ۔ النسآء
109 سنتے ہو تم وہ لوگ ہو کہ دنیاوی زندگی میں تم نے ان کی طرف سے جھگڑلیا لیکن قیامت کے دن انکی طرف سے کون جھگڑے گا یا کون ان کا وہاں کام بنانے والا ہوگا ۔ النسآء
110 اور جو کوئی برا کام کرے یا اپنی جان پر ستم کرے پھر خدا سے مغفرت مانگے تو وہ اللہ کو بخشنے والا مہربان پائے گا ۔ (ف ١) النسآء
111 اور جو کوئی بدی کماتا ہے اپنی جان پر کماتا ہے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ (ف ١) النسآء
112 اور جو کوئی خطا یا گناہ کمائے پھر اس کو بےقصور کے ذمے لگائے تو اس نے صریح گناہ اور بہتان کو آپ اٹھایا ہے (ف ٢) النسآء
113 اور اگر خدا کا فضل اور رحم تجھ پر نہ ہوتا تو ان میں کا ایک فریق تجھے گمراہ کرنے کا قصد کر ہی چکے تھے حالانکہ وہ اپنی ہی جانوں کو گمراہ کرتے ہیں اور تیرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ، اور خدا نے تجھ پر کتاب اور حکمت نازل کی ہے اور تجھے وہ بات سکھائی ہے جو تونہ جانتا تھا اور تجھ پر خدا کا بڑا فضل ہے ۔ (ف ٣) النسآء
114 ان کے اکثر پوشیدہ مشوروں میں خیر نہیں ہے مگر اس بات میں کہ کوئی خیرات کا یا کسی بھلی (ف ١) بات کا یا آپس میں صلح کروانے کا حکم دے اور جو کوئی مرضی خدا ڈھونڈنے کو ایسا کرے گا ہم اسے بڑا اجر دیں گے ۔ النسآء
115 اور جو کوئی بعد اس کے کہ اس پر ہدایت ظاہر ہوگئی رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت کریگا اور مسلمانوں کی راہ کے سوا کسی اور راہ کا پیرو ہوگا تو ہم اسے جس راہ پر وہ گیا ہے اسی راہ کے حوالہ کردیں گے اور اسے دوزخ میں ڈالیں گے اور وہ بہت بری جگہ ہے ۔ (ف ٢) النسآء
116 بےشک اللہ یہ نہیں بخشتا کہ اس کا شریک ٹھہرایا جائے اور اس کے نیچے جو گناہ ہے جسے چاہے بخش دیتا ہے (ف ٣) اور جس نے خدا کا شریک ٹھہرایا وہ بڑی دور کی گمراہی میں جا پڑا ۔ النسآء
117 مشرک لوگ خدا کے سوا نہیں پکارتے ، مگر مورتوں اور شیطان سرکش کو (ف ١) النسآء
118 جس پر خدا نے لعنت کی اور اس نے کہا کہ میں تیرے بندوں میں سے ایک مقررہ حصہ لے لوں گا ۔ النسآء
119 اور نہیں ضرور گمراہ کروں گا اور باطل امیدوں میں ڈالوں گا اور ان حکمرانی کروں گا پس وہ چارپایوں کے کان چیرا کریں گے اور میں انہیں حکم دوں گا سو وہ خدا کی پیدائش تبدیل کریں گے اور جس نے خدا کے سوا شیطان کو دوست بنایا وہ صریح نقصان میں جا پڑا (ف ٢) النسآء
120 شیطان انہیں وعدے دیتا اور آرزوئیں بندھواتا ہے لیکن جو وعدے ان کو دیتا ہے وہ سب فریب ہیں ۔ النسآء
121 ایسوں کاٹھکانا دوزخ ہے اور وہ اس سے کہیں بھاگنے کو جگہ نہ پائیں گے ۔ النسآء
122 اور وہ جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ہم انہیں جنت کے باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے خدا نے سچا وعدہ کیا ہے اور قول میں خدا سے زیادہ سچا کون ہے ۔ النسآء
123 معاملہ نہ تو مسلمانوں کی آرزو کے موافق ہوگا نہ اہل کتاب کی آرزو کے موافق جو کوئی بدی کریگا اس کی سزا پائے گا اور اپنے لئے خدا کے سوا کوئی دوست اور مددگار نہ پائے گا ۔ (ف ١) النسآء
124 اور عورت ہو یا مرد جس نے نیک کام کئے اور وہ مسلمان ہے سو وہی بہشت میں جائیں گے اور ان پر تل بھر بھی ظلم نہ ہوگا ۔ النسآء
125 اور دین میں اس (ف ١) سے بہتر کون ہے جس نے اپنا منہ اطاعت خدا میں اور وہ نیکی کرنے والا ہو اور ابراہیم (علیہ السلام) کے دین کا تابع ہو جو ایک طرف کا تھا ۔ اس لئے کہ اللہ نے ابراہیم (علیہ السلام) کو اپنا دوست ٹھہرایا ہے ۔ النسآء
126 اور جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے اللہ کا ہے اور خدا ہر شے پر محیط ہے ۔ النسآء
127 اور تجھ سے عورتوں کے بارہ میں (ف ٢) فتوی مانگتے ہیں تو کہہ ان کے بارہ میں خدا تمہیں فتوی دیتا ہے اور جو کچھ تم پر پڑھا جاتا ہے کتاب میں ان یتیم عورتوں کی بابت جن کے لکھے (ہوئے) حقوق تم نہیں دیتے اور ان سے نکاح کرنے پر راغب ہو اور ناتواں لڑکوں کے بارہ میں اور وہ یہ کہ تم یتیموں کے حق میں انصاف پر قائم رہو اور جو بھلائی تم کرو گے اللہ اس کو خوب جانتا ہے ۔ (ف ١) النسآء
128 اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی طرف سے اس کے لڑنے یا منہ پھیر لینے سے ڈرے تو ان دونوں میاں بیوی پر اس میں کچھ گناہ نہیں کہ آپس میں کسی طرح صلح کرلیں اور صلح بہتر ہے اور دلوں میں حرص رکھی گئی ہے ۔ اور اگر تم نیکو کاری اور پرہیزگاری کرو تو خدا تمہارے کاموں سے خبردار ہے ۔ (ف ٢) النسآء
129 اور ہرگز عورتوں میں عدل نہ کرسکو گے ۔ اگرچہ تم اس کی حرص کرو تو بالکل ایک ہی طرف نہ جھکو کہ ڈال رکھو ایک کو جیسے ادھر میں لٹکتی اور اگر صلح کرو اور پرہیزگاری کرو تو خدا بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) النسآء
130 اور اگر دونوں میں جدائی ہوجائے تو اللہ ہر ایک کو اپنی کشائش سے غنی کر دے گا اور اللہ کشائش والا حکمت والا ہے (ف ٢) النسآء
131 اور جو کچھ زمین آسمان میں ہے اللہ ہی کا ہے اور جن لوگوں کو تم سے پہلے کتاب دی گئی ان کو اور تم کو ہم نے وصیت کی ہے کہ اللہ سے ڈرو ۔ اور جو کافر ہوجاؤ تو جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے خدا کا ہے اور خدا بےپروا قابل تعریف ہے ۔ (ف ١) النسآء
132 اور اللہ کا ہے جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے اور اللہ کارساز کافی ہے ۔ (ف ٢) النسآء
133 اے لوگو ! اگر اللہ چاہے تمہیں نابود کر دے اور دوسرے لوگ پیدا کردے اور اللہ اس پر قادر ہے ۔ النسآء
134 جو کوئی دنیا کا ثواب چاہتا ہے سو اللہ کے پاس دنیا اور آخرت کا ثواب موجود ہے اور خدا سنتا دیکھتا ہے ۔ النسآء
135 مومنو ! انصاف پر قائم رہو ۔ خدا کے لئے گواہی دو ‘ اگرچہ اپنی جان پر ہو یا والدین وقرابتیوں پر ۔ اگر وہ شخص غنی ہو یا فقیر ۔ اللہ دونوں پر تم سے زیادہ مہربان ہے سو تم اپنی خواہش کے تابع نہ ہو کہ انصاف سے عدل کرو اور اگر تم زبان ملوگے یا بجا جاؤ گے تو خدا تمہارے کاموں سے خبردار ہے (ف ١) النسآء
136 مومنو ! تم اللہ پر اور اس کے رسول پر اور اس کتاب پر جو خدا نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کی ہے اور اس کتاب پر جو اس سے پہلے اس نے نازل کی تھی ایمان لاؤ ۔ اور جو اس سے پہلے اس نے نازل کی تھی ، ایمان لاؤ ۔ اور جو کوئی اللہ کا اور اس کے فرشتوں اور کتابوں اور رسولوں کا اور آخری دن کا منکر ہوا وہ گمراہی میں بہت دور جا پڑا ۔ (ف ٢) النسآء
137 جو لوگ ایمان لائے پھر کافر ہوئے ، پھر ایمان لائے پھر کافر ہوئے ، پھر کفر میں بڑھتے گئے خدا انہیں ہرگز نہ بخشے گا اور ہرگز راہ ہدایت نہ دکھائے گا ۔ النسآء
138 منافقوں کو خوشخبری سنا دے کہ ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے ۔ النسآء
139 وہ لوگ جو مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں ، کیا وہ ان کے پاس عزت کرتے ہیں ؟ تو عزت تو ساری خدا ہی کے پاس ہے ۔ (ف ١) النسآء
140 اور خدا تم پر قرآن میں یہ بات نازل کرچکا ہے کہ جب تم خدا کی آیتوں کی نسبت انکار یا ٹھٹھا (ف ٢) سنو تو ان کے پاس نہ بیٹھو جب تک کہ دوسری بات میں مشغول ہوں ، ورنہ تم بھی ان کی مانند ہو گے ، بےشک خدا سارے منافقوں اور کافروں کو جہنم میں اکٹھا کرے گا ۔ النسآء
141 وہ منافق تمہیں تاکتے رہتے ہیں پھر اگر تمہیں خدا کی طرف سے فتح ملتی ہے تو کہتے ہیں کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے ؟ اور جو کافروں کی قسمت یاور ہوتی ہے تو ان سے کہتے ہیں کہ کیا ہم نے تمہیں نہ گھیر لیا تھا اور مسلمانوں سے نہ بچا لیا تھا ؟ سو خدا تمہارے درمیان قیامت کے دن فیصلہ کرے گا اور خدا کافروں کا مومنین (ف ١) پر ہرگز راہ (غلبہ) نہ دے گا ۔ النسآء
142 بیشک منافق خدا کو (اپنے گمان میں) فریب دیتے ہیں اور خدا انہیں فریب دیتا ہے اور جب وہ نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی سے کھڑے ہوتے ہیں لوگوں کو دکھلاتے ہیں اور خدا کو یاد نہیں کرتے مگر تھوڑا (ف ١) النسآء
143 (اقرار وانکار) دونوں کے درمیان ادھر میں لٹکتے ہیں ، نہ ان میں ان میں اور جسے اللہ گمراہ کرے ، اس کے لئے تو کوئی راہ نہ پائے گا ۔ النسآء
144 مومنو ! مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بناؤ کیا تم اللہ کا صریح (ف ٢) الزام اپنے اوپر لیا چاہتے ہو ۔ النسآء
145 بےشک منافق آگ کے (سب سے) نیچے درجے میں رہیں گے اور تو ان کے ہرگز کوئی مددگار نہ پائے گا ۔ النسآء
146 مگر جنہوں نے توبہ کی اور سنور گئے اور خدا کو مضبوط پکڑا اور اپنا دین خدا کے لئے خالص کیا سو وہ مومنین کے ساتھ ہیں اور عنقریب مومنین کو خدا بڑا ثواب دے گا ۔ النسآء
147 اور اگر تم شکر گزار بنو اور ایمان لاؤ تو خدا کو تمہیں عذاب دینے سے کیا فائدہ (ہوگا) اور خدا قدر دان چاہنے والا ہے (ف ١) النسآء
148 بری بات کو پکار کر کہنا خدا کو پسند نہیں لیکن جس پر ظلم ہوا ہو اور اللہ سنتا جانتا ہے (ف ١) النسآء
149 اگر تم بھلائی کو ظاہر کرو یا چھپاؤ یا کوئی بدی معاف کرو تو خدا بھی بخشنے والا قدرت والا ہے ۔ النسآء
150 جو لوگ خدا کا اور اس کے رسولوں کا انکار کرتے اور خدا اور اس کے رسولوں میں فرق کرنا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم بعض پر ایمان لاتے ہیں اور بعض کا انکار کرتے ہیں اور اس کے درمیان ایک اور راہ نکالنا چاہتے ہیں ۔ النسآء
151 اصل میں وہی حقیقی کافر ہیں (ف ٢) اور کافروں کے لئے ہم نے رسول کرنے والا عذاب تیار کیا ہے ۔ النسآء
152 اور وہ جو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے اور ان میں سے کسی کو الگ نہ کیا ان کو عنقریب اللہ ان کا بدلہ دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ (ف ١) النسآء
153 اہل کتاب تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ تو آسمان سے ان پر (یعنی ان کی آنکھوں کے سامنے) ایک کتاب نازل کرے ، سو اس سے بڑا سوال موسیٰ (علیہ السلام) سے کرچکے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ تو ہمیں خدا کو آشکارا دکھلا سو ان کے ظلم کے سبب انہیں بجلی نے پکڑ لیا ۔ پھر بعد اس کے کہ انہوں نے کھلے نشان مل چکے تھے انہوں نے بچھڑا (معبود) بنا لیا ، پھر ہم نے وہ بھی معاف کردیا اور موسیٰ (علیہ السلام) کو صریح غلبہ دیا (ف ٢) النسآء
154 اور ان سے اقرار لینے میں ہم نے انکے اوپر کوہ طور اٹھایا اور ان سے کہا کہ دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہوں اور کہا کہ ہفتے کے دن زیادتی نہ کرو اور ہم نے ان سے پختہ وعدہ لیا ۔ (ف ١) النسآء
155 پس ان کی عہد شکنی اور اللہ کی آیتون سے انکار کرنے کے باعث اور ناحق پیغمبروں کا خون کرنے کے سبب اور ان کے قول کے سبب کہ ہمارے دلوں پر پردہ پڑا ہوا ہے بلکہ ان کے کفر کے سبب خدا نے ان کے دلوں پر مہر لگائی ہے سو وہ ایمان نہیں لاتے مگر تھوڑے ۔ النسآء
156 اور ان کے کفر کے سبب اور مریم علیہا السلام پر بڑا طوفان بولنے کے سبب (ف ٢) (بھی) النسآء
157 اور ان کے اس قول کے سبب کہ ہم نے عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) رسول اللہ کو قتل کردیا حالانکہ نہ اسے قتل کیا اور نہ اسے سولی پر چڑھایا لیکن وہ شبہ میں پڑگئے اور وہ جو اس کے بارہ میں اختلاف رکھتے ہیں اس کی نسبت شک میں ہیں ، انہیں اس کا علم نہیں لیکن وہ گمان کی پیروی کرتے ہیں اور یقینا اس کو قتل نہیں کیا ۔ النسآء
158 بلکہ خدا کے اسے اپنی طرف اٹھالیا اور اللہ غالب حکمت والا ہے (ف ١) النسآء
159 اور اہل کتاب میں سے کوئی نہیں ہے کہ اس کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن وہ ان سب پر گواہ ہوگا ۔ (٢) النسآء
160 سو یہود کے ظلم کے سبب ہم نے ان پر بعض پاک چیزیں جو انہیں حلال تھیں حرام کردیں اور اس سبب سے کہ انہوں نے خدا کی راہ سے بہتوں کو روکا ۔ النسآء
161 اور ان کے سود لینے کے سبب سے حالانکہ وہ اس سے منع کئے گئے تھے اور لوگوں کے مال ناحق کھا جانے کے سبب (بھی) اور ان میں سے کافروں کے لئے ہم نے دکھ دینے والا عذاب تیار کیا ہے (ف ١) النسآء
162 لیکن اہل کتاب میں سے جو علم میں مضبوط اور ایمان والے ہیں جو تجھ پر نازل ہوا اور جو تجھ سے پہلے نازل ہوا مانتے ہیں اور نماز پڑھتے اور زکوۃ دیتے ہیں اور خدا پر اور آخری دن پر ایمان رکھتے ہیں ان کو ہم بہت بڑا ثواب دیں گے (ف ٢) ۔ النسآء
163 (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ہم نے تیری طرف ایسی وحی بھیجی ہے جیسی ہم نے نوح (علیہ السلام) اور اس کے بعد اور نبیوں اور ابراہیم (علیہ السلام) واسماعیل (علیہ السلام) اور اسحق (علیہ السلام) ویعقوب (علیہ السلام) اور اس کی اولاد اور عیسیٰ (علیہ السلام) وایوب (علیہ السلام) ویونس (علیہ السلام) وہارون (علیہ السلام) وسلیمان (علیہ السلام) کی طرف بھیجی تھی ، اور داؤد (علیہ السلام) کو ہم نے زبور دی (ف ١) النسآء
164 اور کئی رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں جن کا احوال ہم نے تجھے نہیں سنایا اور خدا نے موسیٰ (علیہ السلام) سے باتیں کی تھیں (ف ٢) النسآء
165 اور بشارت دینے والے اور ڈرانے والے بہت رسول آچکے ہیں ، تاکہ رسولوں کے بعد لوگوں کو خدا پر الزام کا موقع نہ رہے اور اللہ زبردست حکمت والا ہے (ف ٣) النسآء
166 لیکن جو کچھ تجھ پر نازل کیا ہے اس کے بارہ میں خدا گواہی دیتا ہے کہ اس نے وہ اپنے علم کے ساتھ نازل کیا ہے اور فرشتے بھی گواہ ہیں اور اللہ گواہ کافی ہے (ف ١) النسآء
167 جو کافر ہوئے اور اللہ کی راہ سے رکے رہے وہ سچائی سے دور گمراہی میں جا پڑے ۔ النسآء
168 جو کافر ہوئے اور انہوں نے ظلم کیا خدا انہیں نہ بخشے گا اور نہ راہ دکھلائے گا ۔ النسآء
169 لیکن جہنم کی راہ جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ کام خدا پر آسان ہے ۔ النسآء
170 لوگو ! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس حق کے ساتھ رسول آیا ہے سو تم ایمان لاؤ ، تمہارا بھلا ہوگا اور جو کافر ہوجاؤ گے تو جو کچھ آسمان وزمین میں ہے اللہ کا ہے اور اللہ جاننے (ف ٢) والا حکمت والا ہے ۔ النسآء
171 اے اہل کتاب ! اپنے دین میں مبالغہ نہ کرو ، اور خدا کی نسبت صرف حق بات بولو ، مسیح (علیہ السلام) عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) تو صرف اللہ کا رسول اور اس کا کلمہ (ف ١) ہے جسے اس نے مریم علیہا السلام کی طرف ڈالا تھا اور روح ہے اس کی طرف سے ، پس تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور تین نہ کہو ، باز آؤ ، تمہارے لئے بہتر ہے جو ہے وہ تو ایک ہی معبود ہے ، وہ اس بات سے پاک ہے کہ اس کے کوئی بیٹا ہو ، جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے اور اللہ کارساز کافی ہے ۔ النسآء
172 مسیح (علیہ السلام) خدا کا بندہ ہونے سے ہرگز انکار نہیں کریگا اور نہ مقرب فرشتے ہی ‘ اور جو کوئی اس کی بندگی سے انکار کرے گا اور تکبر کرے گا تو خدا ان سب کو اپنی طرف (ف ١) اکٹھا جمع کرے گا ۔ النسآء
173 سو جو ایمان لائے اور نیک کام کئے وہ ان کو پورا ثواب دے گا اور اپنے فضل سے کچھ زیادہ بھی دے گا ، اور جو انکار کرتے رہے اور تکبر کرتے رہے ‘ انہیں دکھ دینے والا عذاب دے گا اور وہ اپنے لئے خدا کے سوا کوئی دوست اور مددگار نہ پائیں گے ۔ النسآء
174 لوگو ! تمہارے رب کے پاس سے تمہارے پاس حجت آچکی ہے اور ہم نے تمہاری طرف واضح روشنی نازل کی ہے ۔ (ف ١) النسآء
175 سو جو لوگ اللہ پر ایمان لائے اور اسے مضبوط پکڑا ، وہ انہیں اپنی رحمت اور فضل میں داخل کرے گا اور انہیں اپنی طرف سیدھی راہ دکھائے گا (ف ٢) النسآء
176 وہ تجھ سے فتوی مانگتے ہیں ، تو کہہ اللہ تمہیں کلالہ (اوت نپوت) کے بارے میں فتوی دیتا ہے کہ اگر کوئی مرد مر جائے اور اس کے اولاد نہ ہو اور اس کے ایک بہن ہو تو اس کو آدھا پہنچے گا جو چھوڑ مرا اور یہ بھائی بھی اس بہن کا وارث ہے اگر اس کے اولاد نہ ہو ، پھر اگر اس کے دو بہنیں ہوں تو اس کے ترکہ سے ان دونوں بہنوں کو دو تہائی ہیں ، اور اگر اس کے وارث کئی بہن بھائی ہوں تو مرد کا حصہ دوعورتوں کے برابر ہے ، اللہ تمہارے لئے بیان کرتا ہے تاکہ تم نہ بہکو اور اللہ ہر شے سے واقف ہے ۔ النسآء
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ المآئدہ
1 مومنو ! اپنے وعدوں کو پورا کرو (ف ١) مویشی چارپائے تمہیں حلال ہوئے ، مگر وہ جو تم کو بتائے جائیں گے ، مگر احرام کی حالت میں شکار حلال نہ جانو ، اللہ جو چاہے حکم دے (ف ١) المآئدہ
2 مومنو ! اللہ کی نشانیوں ادب والے مہینہ اور قربانی کے جانور اور گلے میں پٹے پڑے ہوئے جانوروں کی اور عزت والے گھر (یعنی کعبہ شریف) کی طرف آنے والوں کی بےحرمتی نہ کرو کہ وہ اپنے رب کے فضل اور خوشی کی تلاش میں ہیں (ف ٢) اور جب تم احرام سے نکلو تو شکار کرو اور لوگوں کی دشمنی بہ سبب اس کے کہ انہوں نے تمہیں ادب والی مسجد سے روکا ، تمہیں اس پر آمادہ نہ کرے کہ تم ان پر زیادتی کرو اور نیکی اور پرہیزگاری میں باہم ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی میں مدد نہ کرو اور اللہ سے ڈرو اللہ سخت عذاب دینے والا ہے ۔ (ف ١) المآئدہ
3 مردار اور لہو اور سور کا گوشت اور جس پر بوقت ذبح اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جاوے ، تم پر حرام ہوا ‘ اور گلا گھونٹا اور چوٹ سے مرا ہوا اور درندوں کا کھایا ہوا تم پر حرام ہے مگر جسے تم ذبح کرلو ‘ اور تھانوں پر جو ذبح ہو حرام ہے اور فال کے تیروں سے قسمت آزمائی کرنا بھی حرام ہے ، یہ گناہ ہے (ف ٢) آج کفار (مکہ) تمہارے دین سے ناامید ہوگئے ، سو تم ان سے نہ ڈرو ، اور مجھ سے ڈرو ، آج میں تمہارا دین تمہیں پورا دے چکا اور میں نے اپنی نعمت تم پر پوری کردی اور میں نے تمہارے لئے دین اسلام کو پسند کیا ، پس جو کوئی بھوک میں ناچار ہو اور گناہ کی طرف مائل نہ ہو اور گزشتہ حرام چیزوں میں سے کھالے تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) المآئدہ
4 تجھ سے پوچھتے ہیں کہ ان کو کیا حلال ہے ؟ تو کہہ کہ صاف ستھری چیزیں (ف ٢) حلال ہیں اور وہ شکاری جانور جن کو تم سدھاؤل اور شکار کرنے کے لئے تم ان کو وہ سکھاؤ جو خدا نے تمہیں سکھایا ہے پس جو کچھ وہ تمہارے لئے پکڑیں اس میں سے کھاؤ اور اس پر اللہ کا نام لو اور اللہ سے ڈرو ، بےشک اللہ جلد حساب لینے والا ہے ۔ المآئدہ
5 آج سب ستھری چیزیں تمہیں حلال کی گئیں اور اہل کتاب کا کھانا بھی تمہیں حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کو حلال ہے (ف ١) اور مسلمان پاک دامن عورتیں اور اہل کتاب کی پاک دامن عورتیں بھی تمہیں حلال ہیں ، جب کہ تم ان کے مہر ان کو دے دو اور (یہ) کہ تم ان کو قید نکاح میں لانے والے ہو نہ کہ مستی نکالنے والے اور نہ پوشیدہ آشنائی کرنے والے ، اور جو کوئی ایمان کا منکر ہوا ۔ اس کے اعمال برباد ہوگئے ، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہے ۔ المآئدہ
6 مسلمانو ! جب تم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہو تو اپنے منہ اور ہاتھ دھو لیا کرو اور اپنے سروں پر مسح کرلیا کرو اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں (ف ١) تک (دھولیا کرو) اور اگر ناپاک ہو تو غسل کرلیا کرو اور جو بیمار ہو یا مسافریا کوئی تم میں سے پاخانہ سے آئے یا تم نے عورتوں کو چھوا اور پانی نہ ملے تو پاک مٹی (ف ١) سے تیمم کرلو ۔ اس مٹی میں سے اپنے منہ اور ہاتھ مل لیا کرو ۔ خدا تم پر مشکل رکھنا نہیں چاہتا ۔ لیکن اللہ تمہیں پاک کرنا چاہتا ہے اور تم پر اپنا احسان پورا کرنا چاہتا ہے شاید تم شکر گزار ہوجاؤ ۔ المآئدہ
7 اور خدا کا احسان جو تم پر ہے اور اس کا وہ وعدہ جو اس نے تم سے لیا ہے یاد کرو جب تم نے کہا تھا کہ ہم نے سنا اور مانا اور اللہ سے ڈرو ۔ اللہ دلوں کی بات جانتا ہے ۔ المآئدہ
8 مومنو ! اللہ کے لئے انصاف کے ساتھ گواہی دینے کو کھڑا ہوجایا کرو اور کسی قسم کی عداوت تمہیں اس امر پر آمادہ نہ کرے کہ انصاف نہ کرو ، انصاف کرو یہی بات تقوی کے قریب ہے اور اللہ سے ڈرو ، خدا تمہارے کاموں سے خبردار ہے ، (ف ٢) ۔ المآئدہ
9 ایمان دار اور نیک اعمال لوگوں کو خدا نے وعدہ دیا ہے کہ ان کے لئے مغفرت اور اجر عظیم ہے ۔ المآئدہ
10 اور جو کافر ہیں اور انہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں ‘ وہی دوزخی ہیں (ف ١) المآئدہ
11 مومنو ! خدا کا احسان جو تم پر ہوا یاد کرو جب کہ قوم (قریش) نے تمہاری طرف دست درازی کا فیصلہ کیا پھر اس نے ان کے ہاتھ تم سے روک دیئے اور اللہ سے ڈرو ۔ اور مومنین کو خدا ہی پر بھروسہ چاہئے (ف ١) المآئدہ
12 اللہ بنی اسرائیل سے عہد (ف ٢) لے چکا ہے اور ہم نے ان میں بارہ سردار اٹھائے اور اللہ نے کہا کہ میں تمہاری ساتھ ہوں اگر تم نماز پڑھو اور زکوۃ دو اور میرے رسولوں کو مانو اور ان کی مدد کرو اور خدا کو قرض حسنہ دو تو میں تم سے تمہاری بدیاں دور کر دوں گا اور تمہیں ایسے باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، پھر اس کے بعد جو کوئی تم میں کافر ہوگا ‘ وہ بےشک سیدھی راہ سے بھول گیا ۔ المآئدہ
13 سو ان کی عہد شکنی کے سبب ہم نے لعنت کی اور ان کے دل سیاہ کردیئے کہ وہ ان کو ان کے ٹھکانوں سے بدلتے ہیں اور جو نصیحت ان کو ملی تھی اس کا ایک حصہ بھول گئے تو ہمیشہ ان کی ایک خیانت سے پاتا رہا مگر تھوڑے ان میں ایسے نہیں سو ان کو کر اور انہیں معاف رکھ ، بےشک خدا معاف کرنے والوں کا چاہتا ہے (ف ١) المآئدہ
14 اور جو کہتے ہیں کہ ہم نصارے ہیں ان سے ہم نے عہد لیا تھا سو وہ بھی اس نصیحت کا جو ملی تھی ایک حصہ بھول گئے سو ہم نے ان کے فرقوں کے درمیان روز قیامت تک دشمنی اور کینہ لگا دیا ہے اور عنقریب (ف ١) خدا انہیں اس سے آگاہ کرے گا جو وہ کیا کرتے تھے ۔ المآئدہ
15 اے اہل کتاب ہمارا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے پاس آیا ہے کتاب کی بہت سی باتیں جو تم چھپاتے تھے ، تم پر کھولتا ہے اور بہت سی باتوں سے درگزر کرتا ہے خدا سے تمہارے پاس روشنی اور کھلی کتاب آئی ہے (یعنی قرآن) المآئدہ
16 اس کتاب سے خدا اسے جو اس کی مرضی کے تابع ہے ، سل امتی کی راہیں دکھلاتا ہے اور اپنے حکم سے انہیں تاریکیوں سے روشنی میں لاتا ہے اور انہیں راہ راست دکھلاتا ہے (ف ٢) المآئدہ
17 بےشک وہ کافر ہیں جو مسیح ابن مریم علیہا السلام کو اللہ کہتے ہیں ، تو کہہ اگر اللہ مسیح ابن مریم علیہا السلام اور ان کی ماں کو اور ان سب کو جو زمین میں ہیں ہلاک کرنا چاہے تو اس کے سامنے کون کچھ اختیار کرسکتا ہے ؟ اور آسمان اور زمین اور ان کے درمیان جو کچھ بھی ہے سب کا بادشاہ خدا ہی ہے ۔ وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے (ف ١) المآئدہ
18 اور یہود اور نصاری کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں (ف ٢) تو کہہ پھر وہ تمہارے گناہوں کے سبب تمہیں عذاب کیوں کرتا ہے ۔ نہیں تم انسان ہو اس کی خلقت میں سے ۔ وہ جسے چاہے بخشتا ہے اور جسے چاہے عذاب کرتا ہے اور آسمان اور زمین اور انکے درمیان اللہ ہی کی سلطنت ہے اور اسی کی طرف جانا ہے ۔ المآئدہ
19 اے اہل کتاب : ہمارا رسول (محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) بیان کو تمہاری طرف اس وقت آیا ہے جبکہ رسول آنے موقوف ہوگئے تھے ، تاکہ تم (یہ) نہ کہو کہ ہمارے پاس کوئی خوشی اور ڈر سنانے والا نہیں آیا پس تمہارے پاس خوشی اور ڈر سنانے والا آگیا اور اللہ ہر شے پر قادر ہے ۔ (ف ١) المآئدہ
20 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا کہ اے قوم تم خدا کی وہ نعمت جو تم پر ہے ‘ یاد کرو ، اس نے تم میں نبی (ف ٢) پیدا کئے اور تمہیں بادشاہ بنایا اور تمہیں وہ کچھ دیا کہ جہاں میں کسی کو نہ دیا تھا ۔ المآئدہ
21 اے قوم پاک زمین میں جو خدا نے تمہارے لئے رکھ دی ہے داخل ہوجاؤ اور اپنی پیٹھ کی طرف الٹے نہ ہٹو کہ (کہیں (ف ١) تم زیاں کاروں میں ہوجاؤ ۔ المآئدہ
22 بولے اے موسیٰ (علیہ السلام) ! وہاں زبردست لوگ رہتے ہیں اور جب تک وہ وہاں سے نہ نکلیں ‘ ہم ہرگز وہاں داخل نہ ہوں گے ، پھر اگر وہاں سے نکلیں تو ہم داخل ہوں گے (ف ٢) المآئدہ
23 جن کو خوف تھا ان میں سے دو شخصوں نے جن پر خدا نے فضل کیا تھا ، کہا کہ تم یکبارگی ان پر حملہ کر کے (یرجو) کے دروازہ سے گھس جاؤ ، پھر جب تم دروازہ میں گھسو گے تو تم ہی غالب رہو گے اور اگر مومن ہو تو خدا پر بھروسہ رکھو (ف ٣) ۔ المآئدہ
24 بولے اے موسیٰ (علیہ السلام) ہم اس میں کبھی ہرگز داخل نہ ہوں گے جب تک وہ وہاں ہیں ، سو تو اور تیرا خدا وہاں جا کے لڑو ہم یہاں بیٹھے ہیں (ف ١) المآئدہ
25 موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ اے میرے رب ! میں فقط اپنی جان کا اور اپنے بھائی کا مختار ہوں ، سو تو ہم میں اور اس فاسق قوم میں جدائی کر دے ۔ المآئدہ
26 خدا نے فرمایا ‘ تو وہ زمیان ان پر چالیس برس تک حرام ہوئی کہ زمین میں سرمارتے پھریں سو تو فاسق لوگوں پر افسوس نہ کر (ف ٢) المآئدہ
27 اور (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تو آدم (علیہ السلام) کے دو بیٹوں کا سچا احوال اپنی قوم کو پڑھ کر سنا ، جب وہ دونوں قربانیاں لائے تو ان میں سے ایک کی قربانی قبول کی گئی اور دوسرے کی قبول نہ ہوئی وہ بولا کہ میں تجھے ضرور مار ڈالوں گا اس نے کہا کہ اللہ تو فقط ادب والوں ہی کی قربانی قبول کیا کرتا ہے (ف ١) المآئدہ
28 اگر تو اپنا ہاتھ میری طرف مجھے مارنے کو چلائے گا تو میں اپنا ہاتھ تیرے مارنے کو نہ چلاؤں گا میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں (ف ٢) المآئدہ
29 میں چاہتا ہوں کہ تو اپنا گناہ اور میرا گناہ حاصل کرکے لے جائے تاکہ تو دوزخیوں میں ہوجائے اور ظالموں کی یہی سزا ہے ۔ المآئدہ
30 پھر اس کے نفس نے اسے اپنے بھائی کے مارنے پر راضی کیا تب اس نے اس کو قتل کیا اور زیاں کاروں میں ہوگیا ۔ المآئدہ
31 پھر اللہ نے ایک کوا بھیجا کہ زمین کھود رہا تھا تاکہ اسے دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کیونکر چھپائے تب وہ بولا افسوس میں اس کوے کے برابر بھی نہ ہوسکا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپاتا پس شرمندہ ہوا (ف ١) المآئدہ
32 اسی سبب سے ہم نے بنی اسرائیل پر کھ دیا کہ جو کوئی کسی کو بغیر معاوضہ یا بغیر ملکی فساد کے مارے گا تو ایسا ہے گویا اس نے سارے (ف ٢) آدمیوں کو مارا اور جس نے ایک کو جلایا ، اس نے گویا سب کو جلایا ، اور ان کے پاس ہمارے رسول صاف حکم لا چکے ہیں ، پھر بھی ان میں اکثر ہیں کہ اس کے بعد بھی زمین میں دست درازی کرتے ہیں (ف ٣) المآئدہ
33 وہ جو اللہ سے اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لڑتے ہیں اور زمین میں فساد کرنے کے لئے دوڑتے ہیں ان کی سزا یہی ہے کہ قتل کئے جائیں یا سولی پر چڑھائے جائیں یا جانب مقابل کے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹے جائیں یا اس ملک سے دور کر دئیے جائیں ، یہ ان کی دنیاوی رسوائی ہے اور آخرت میں ان کے لئے بڑا عذاب ہے (ف ١) المآئدہ
34 مگر جو تمہارے ہاتھ پکڑنے سے پہلے توبہ کرلیں تو جانو کہ اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ٢) المآئدہ
35 مومنو ! اللہ سے ڈرو اور اس کے طرف وسیلہ (ف ٣) ڈھونڈھو اور اس کی راہ میں جہاد کرو شاید تمہارا بھلا ہو ۔ المآئدہ
36 جو کافر ہیں اگر ان کے پاس وہ سب کچھ بھی ہو جتنا کچھ زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اتنا ہی اور ہوتا کہ اس قیامت کے دن عذاب کے بدلے میں دیں تو بھی ان کی طرف سے قبول نہ ہوگا اور ان کے لئے دیکھ دینے والا عذاب ہے (ف ١) المآئدہ
37 وہ آگ سے نکلنا چاہیں گے اور نکل نہ سکیں گے اور ان کے لئے عذاب دائمی ہے ۔ المآئدہ
38 اور چور مرد اور چور عورت ان دنوں کے ہاتھ کاٹ ڈالو ، ان کے فعل کی سزا اور اللہ کی طرف سے تنیبہہ (ف ٢) ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے ۔ المآئدہ
39 پھر جب نے اپنے قصور کئے پیچھے توبہ کی اور سنور گیا تو اللہ اس کو معاف کرتا ہے بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ المآئدہ
40 کیا تو نہیں جانتا کہ آسمان اور زمین کی سلطنت اللہ ہی کی ہے ، وہ جسے چاہے عذاب کرے اور جسے چاہے بخش دے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے (ف ١) المآئدہ
41 اے رسول ! تو ان پر جو کفر کی طرف دوڑتے ہیں اور مونہوں سے کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں (یعنی منافق) اور ان کے دل اسلام کو قبول نہیں کرتے غم نہ کھا (ف ٢) اور ان سے جو (مدینہ کے) یہودی ہیں جھوٹ بولنے کی جاسوسی کرتے ہیں اور دوسرے لوگوں کے لئے جو اب تک تیرے پاس نہیں آئے جاسوسی کرتے ہیں باتوں کو ان کے ٹھکانے سے بےٹھکانے کردیتی ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر (محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی طرف سے تمہیں یہ حکم ملے تو قبول کرنا اور اگر یہ حکم نہ ملے تو ماننے سے بچنا اور خدا نے جس کی گمراہی کا ارادہ کیا تو تو اس کے لئے اللہ کے ہاں کچھ نہیں کرسکتا ، یہ وہ ہیں کہ اللہ ان کے دل پاک کرنا نہیں چاہتا ، ان کے لئے دنیا میں ذلت اور آخرت میں بڑا عذاب ہے ، المآئدہ
42 جھوٹ کہنے کو بڑے جاسوس ، بڑے حرام خور ہیں سو اگر تیرے پاس آئیں تو ان میں فیصلہ دے یا ان سے منہ پھیر لے ، اور اگر تو ان سے منہ پھیر لے گا تو وہ ہرگز تیرا کچھ نقصان نہیں کرسکتے اور جو تو فیصلہ کرے تو فیصلہ کر انصاف سے بےشک اللہ منصفوں کو دوست رکھتا ہے (ف ١) ۔ المآئدہ
43 اور وہ تجھے کیوں منصف مقرر کریں گے جب کہ ان کے پاس تورات ہے اس میں خدا کا حکم لکھا ہوا ہے پھر بعد اس کے وہ اس سے بھر جاتے ہیں اور وہ مومن نہیں ہیں (ف ٢) ۔ المآئدہ
44 ہم نے تورات نازل کی ، اس میں ہدایت اور نور سے یہودیوں کو اسی تورات کے موافق نبی (علیہ السلام) جو فرمانبردار تھے حکم دیا کرتے تھے اور اسی کے موافق درویش اور عالم حکم دیتے تھے کیونکہ وہ سب لوگ خدا کی کتاب کے نگہبان تھے اور اس پر گواہ ٹھہرائے گئے تھے پس (اے یہودیو) آدمیوں سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور تھوڑی قیمت (یعنی دنیا) میری آیتوں کے بدلے نہ لو اور جو کوئی خدا کے نازل کئے ہوئے کے موافق حکم نہ کرے ، وہی کافر ہیں (ف ١) المآئدہ
45 اور ہم نے تورات میں ان کے لئے یوں لکھا ہے کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور زخموں کا بدلہ برابر ہے پھر جس نے اس بدلے کو معاف کردیا تو وہ اس مجروح (یعنی زخمی کے لئے) کفارہ ہوگیا اور جو کوئی خدا کے نازل کئے ہوئے کے موافق حکم نہ دے وہی ظالم ہیں (ف ٢) المآئدہ
46 اور ان نبیوں کے پیچھے انہیں کے نقش قدم پر ہم نے عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کو تورات کاسچا بتانے والا بنا کر بھیجا اور ہم نے اسے انجیل دی اس میں ہدایت اور نور ہے اور وہ تورات کی جو اس سے پہلے نازل ہوئی تھی ، سچا کرنے والی ہے اور ہدایت ہے اور نصیحت ہے پرہیزگاروں کے لئے (ف ١) ۔ المآئدہ
47 اور چاہئے کہ انجیل والے اس کے موافق جو اللہ نے انجیل میں نازل کیا ہے حکم کریں اور جو کوئی خدا کے نازل کئے ہوئے کے موافق حکم نہ دے تو وہی فاسق ہیں (ف ٢) المآئدہ
48 اور تیری طرف (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ہم نے سچائی سے کتاب نازل کی ہے جو اگلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی اور ان کی محافظ ہے پس تو یہودیوں کے درمیان کے نازل کئے ہوئے کے موافق حکم کر اور جو حق بات تیرے پاس آچکی ہے اسے چھوڑ کر ان کی خواہشوں کا مطیع نہ ہو ، اور لوگو ! تم میں سے ہر کسی کو ہم نے ایک شریعت اور ایک راہ دی ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی دین پر کردیتا لیکن وہ تمہیں اپنے دیئے ہوئے میں آزماتا ہے ، سو تم خوبیون میں سبقت لے جاؤ ، اللہ ہی کی طرف سب کو جانا ہے سو وہ تمہاری اختلافی باتوں میں تمہیں آگاہی بخشے گا (ف ١) المآئدہ
49 اور تو ان کے درمیان خدا کے نازل کئے ہوئے کے موافق حکم کر اور ان کی خواہشوں پر نہ چل اور ان سے بچتا رہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کسی بات پر جو خدا نے تجھ پر نازل کی ہے ‘ تجھے بہکا دیں ، پھر اگر وہ نہ مانیں تو سمجھ لے کہ اللہ ان کے بعض گناہوں کے سبب کوئی مصیبت ان پر لانا چاہتا ہے اور البتہ لوگوں میں اکثر فاسق ہیں ۔ المآئدہ
50 کیا وہ زمانہ جاہلیت کے حکم چاہتے ہیں ؟ اور یقین رکھنے والوں کے لئے خدا سے بہتر کون حاکم ہے (ف ١) المآئدہ
51 مومنو ! تم یہودونصاری کو دوست نہ بناؤ ۔ وہ سب آپس میں ایک دوسرے (ف ٢) کے دوست ہیں اور تم میں سے کوئی ان کو دوست پکڑے گا تو بےشک وہ ان ہی میں سے ہوگا ۔ بےشک اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں کرتا ۔ المآئدہ
52 اب تو انہیں جن کے دلوں میں مرض (نفاق) ہے دیکھے گا کہ یہود میں دوڑ کر ملے جاتے ہیں اور ان سے کہتے پھرتے ہیں کہ ہمیں خوف ہے کہ ہم پر کوئی گردش نہ آجائے سو قریب ہے کہ اللہ جلد فتح (مکہ) بھیجے یا اپنی طرف سے کوئی حکم بھیجے ، پس منافقین اپنے دلوں کی ان باتوں کو جو انہوں نے چھپا رکھی ہیں شرمندہ ہوں (ف ١) المآئدہ
53 اور مسلمان آپس میں کہیں گے کہ یہ وہی ہیں کہ خدا کی سخت قسمیں کھا کر کہا کرتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں ان کے اعمال برباد گئے اور وہ زیاں کاروں میں (ف ٢) ہوگئے ۔ المآئدہ
54 مومنو ! تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھرجائے گا تو خدا ایسے لوگ لائے گا جنہیں وہ چاہے گا اور وہ اس کو چاہیں گے ، وہ مسلمان پر نرم دل اور کافروں پر سخت ہوں گے ، خدا کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی الزام دینے والے کے الزام سے نہ ڈریں گے ، یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے اور اللہ کشائش والاجاننے والا ہے (ف ١) المآئدہ
55 تمہارا دوست صرف وہی اللہ ہے اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور وہ ایمان دار جو نماز پڑھتے اور زکوۃ دیتے اور جھکتے ہیں ۔ المآئدہ
56 اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مومنین سے دوستی رکھتا ہے تو جو اللہ کے گروہ کے لوگ ہیں وہی غالب رہیں گے (ف ١) المآئدہ
57 مومنو ! اہل کتاب میں سے جو لوگ تمہارے دین کا ٹھٹھا اور کھیل بناتے ہیں انکو اور کافروں کو اپنا رفیق نہ بناؤ اور خدا سے ڈرو ، اگر تم مومن ہو ۔ المآئدہ
58 اور جب تم بانگ دے کر نماز کے لئے پکارتے ہوتو وہ اس کو ٹھٹھا اور کھیل ٹھہراتے ہیں ، یہ اس لئے کہ وہ بےعقل لوگ ہیں (ف ٢) المآئدہ
59 تو کہہ اے اہل کتاب (یعنی یہود) کیا تم کو ہم سے بیر ہے (ف ٣) کہ ہم خدا پر ایمان لائے ہیں ؟ اور (حالانکہ) جو کچھ ہم پر اور ہم سے پہلے نازل ہوا ہے اس کو مانتے ہیں اور یہ کہ تم میں اکثر فاسق ہیں ۔ المآئدہ
60 تو کہہ کیا میں تمہیں بتاؤں کہ جزا میں اللہ کے نزدیک اس سے بدتر کون ہے ؟ وہ جس پر خدا نے لعنت کی اور اس پر غصہ ہوا اور جن میں سے بعض کو بندر اور سؤر بنا دیا اور وہ شیطان کو پوجنے لگے وہی درجہ میں بدتر اور راہ راست سے بہت دور بہکے ہوئے ہیں ۔ (ف ١) المآئدہ
61 اور جب وہ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ، حالانکہ وہ دل میں کفر ہی لے کر آتے اور کفر ہی لے نکل جاتے ہیں اور خدا خوب جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں ۔ (ف ٢) المآئدہ
62 اور تو ان میں سے بہتوں کو دیکھے گا کہ گناہ اور زیادتی اور حرام خوری میں دوڑتے ہیں کیا برے کام ہیں جو وہ کرتے ہیں (ف ١) المآئدہ
63 ان کے درویش اور ملا انکو گناہ کی بات بولنے اور حرام کھانے سے کیوں منع نہیں کرتے ، کیا برے کام ہیں جو وہ کر رہے ہیں (ف ٢) المآئدہ
64 یہود کہتے ہیں کہ خدا کا ہاتھ بندھ گیا ہے انہیں کے ہاتھ باندھے جائیں اور ان کے اس کہنے کے سبب ان پر لعنت ہے بلکہ خدا کے تو دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں (ف ٣) جس طرح وہ چاہتا ہے خرچ کرتا ہے اور البتہ وہ جو تیری طرف رب سے نازل ہوا ہے وہ ان میں سے اکثروں کی شرارت اور کفر زیادہ کرے گا اور ہم نے ان میں قیامت کے دن تک دشمنی اور بغض ہی ڈال رکھا ہے جب کبھی بھی وہ لڑائی کے لئے آگ جلاتے ہیں خدا اسے بجھا دیتا ہے اور وہ زمین میں فساد کے لئے دوڑتے ہیں اور خدا مفسدوں کو دوست نہیں رکھتے ۔ المآئدہ
65 اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور ڈرتے تو ہم ان سے انکی بدیاں دور کردیتے اور انہیں نعمت کے باغوں میں داخل کرتے ۔ المآئدہ
66 اور اگر وہ توریت اور انجیل کو اور اس کو جو ان پر ان کے رب کی طرف سے نازل ہوا ہے قائم رکھتے تو اپنے اوپر اور اپنے پیروں کے نیچے سے کھاتے ان میں سے ایک جماعت سیدھی راہ چلنے والی ہے (ف ١) اور بہت سے ان میں سے برے کام کرتے ہیں ۔ المآئدہ
67 اے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو تیرے رب سے تجھ پر نازل ہوا ، ان تک پہنچا دے ، اگر تو یہ نہ کرے تو تونے اس کا پیغام نہ پہنچایا اور خدا تجھے آدمیوں سے بچا لے گا بیشک خدا کافر قوم کو ہدایت نہیں (ف ١) کرتا ۔ المآئدہ
68 تو کہہ اے اہل کتاب ! تم کچھ (بھی) راہ پر نہیں ہو جب تک کہ تم توریت ، اور انجیل پر اور جو تمہارے رب سے تمہاری طرف نازل ہوا ، اس پر قائم نہ ہوجاؤ ، اور اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو کچھ تیرے رب سے تیری طرف اترا ہے ‘ یہ تو ان میں سے بہتوں کے درمیان شرارت اور کفر ہی بڑھائے گا ۔ سو تو کافر قوم پر افسوس نہ کر (ف ٢) المآئدہ
69 مسلمانوں اور یہودیوں اور صائبین اور نصاری میں سے جو کوئی اللہ اور آخری دن پر ایمان لائے اور نیک کام کرے تو انہیں نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے (ف ١) المآئدہ
70 ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور ان کی طرف رسول بھیجے ، جب کوئی رسول ان کے پاس ایسی بات لایا جو انہیں ناپسند تھی ، انہوں نے کتنوں کو جھٹلایا اور کتنوں کو قتل کیا ۔ (ف ٢) المآئدہ
71 اور خیال کیا کہ کچھ خرابی نہ ہوگی ، سو اندھے اور بہرے ہوگئے پھر خدا ان پر متوجہ ہوا اور معاف کردیا (تو) پھر ان میں بہت لوگ اندھے اور بہرے ہوگئے اور اللہ ان کے کام دیکھتا ہے ۔ المآئدہ
72 بےشک وہ کافر ہوگئے جو کہتے ہیں کہ اللہ جو ہے وہ مسیح بن مریم علیہا السلام ہی ہے (ف ١) اور مسیح (علیہ السلام) نے کہا تھا کہ اے بنی اسرائیل اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا رب ہے جس نے خدا کا شریک ٹھہرایا خدا اس پر جنت حرام کریگا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہوگا ۔ المآئدہ
73 بےشک وہ کافر ہیں جو کہتے ہیں کہ اللہ تین میں (ف ٢) سے ایک ہے حالانکہ سوائے ایک معبود کے اور کوئی معبود ہی نہیں ہے ، اگر وہ اس بات کو جو وہ کہتے ہیں نہ چھوڑیں گے تو ان میں جو کافر ہیں دیکھ دینے والا عذاب پائیں گے ۔ المآئدہ
74 وہ کیوں نہیں اللہ کی طرف توبہ کر کے گناہ بخشواتے ؟ اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ المآئدہ
75 مسیح (علیہ السلام) اور کچھ نہیں ، مگر ایک رسول ۔ اس سے پہلے بہت رسول گزر چکے ہیں اور اس کی ماں صدیقہ تھی وہ دونوں کھانا کھایا کرتے تھے (ف ١) دیکھ ہم ان کے لئے کس طرح نشانیاں بیان کرتے ہیں پھر دیکھ وہ کہاں الٹے جاتے ہیں ۔ المآئدہ
76 تو کہہ کیا تم خدا کے سوا اسے پوجتے ہو جس کے اختیار میں نہ تمہارا نفع ہے اور نہ نقصان اور وہی اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے (ف ٢) المآئدہ
77 تو کہہ اے اہل کتاب تم اپنے دین میں ناحق مبالغہ نہ کرو اور اس قوم کے خیالات نہ مانو جو پہلے گمراہ اور بہتوں کو بہکا گئے اور آپ سیدھی راہ سے بھٹک گئے (ف ١) المآئدہ
78 بنی اسرائیل کے کافروں پر بزبان داؤد اور عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) لعنت ہوئی ہے ، یہ اس لئے کہ وہ نافرمان تھے اور حد پر قائم نہ رہتے تھے (ف ٢) المآئدہ
79 اور آپس میں برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے کو منع نہ کرتے تھے ، کیا برا کام تھا جو وہ کرتے تھے ۔ المآئدہ
80 تو ان (یہود مدینہ) میں بہتوں کو دیکھتا ہے کہ کفار (مکہ) کے دوست ہیں (ف ٣) انہوں نے اپنی جانوں کے لئے بری چیز آگے بھیجی ہے کہ ان پر اللہ غصہ ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے ۔ المآئدہ
81 اور اگر وہ اللہ پر اور نبی پر اور اس پر جو اس پر اترا ہے ‘ ایمان لاتے تو ان کفار کو دوست نہ بناتے ، مگر ان میں بہت فاسق ہیں ۔ المآئدہ
82 مسلمانوں کے لئے دشمنی میں یہود اور مشرکین (مکہ) کو تو سب آدمیوں سے زیادہ سخت پائے گا اور دوستی کے بارے میں مسلمانوں کے لئے تو ان کو زیادہ قریب پائے گا جو کہتے ہیں کہ ہم نصاری ہیں ، یہ اس لئے کہ ان میں عالم اور درویش ہیں اور یہ لوگ تکبر نہیں کرتے ۔ (ف ١) المآئدہ
83 اور جب وہ کلام سنتے ہیں جو رسول پر نازل ہوا ہے تو تو دیکھتا ہے کہ ان کی آنکھوں سے آنسو ٹپکتے ہیں اس لئے کہ انہوں نے حق پہچان لیا ہے کہتے ہیں کہ اے رب ہم ایمان لائے سو ہمیں گواہوں میں لکھ لے ، (ف ١) المآئدہ
84 اور ہمیں کیا ہوا کہ ہم اللہ کو نہ مانیں اور جو سچ بات ہمیں ملی اس پر ایمان نہ لائیں ، ہمیں امید ہے کہ ہمارا رب نیک لوگوں میں ہمیں داخل کرے گا ۔ (ف ٢) المآئدہ
85 پس خدا نے بھی ان کے اس قول کے سبب انہیں بدلہ دیا ، باغ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ نیکوں کا بدلہ ہے ۔ المآئدہ
86 اور جو کافر ہوئے ، اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا ، وہی دوزخی ہیں (ف ١) ۔ المآئدہ
87 مومنو ! ستھری چیزیں جو خدا نے تمہارے لئے حلال کی ہیں ‘ حرام نہ ٹھہراؤ اور حد سے نہ بڑھو ، اللہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ۔ (ف ٢) المآئدہ
88 اور اللہ کے دیئے ہوئے میں سے ستھری اور حلال چیزیں کھاؤ اور اللہ سے ڈرو جس پر تم ایمان لائے ہو ۔ المآئدہ
89 خدا تم کو تمہاری بےفائدہ قسموں پر نہ پکڑے گا لیکن تم کو تمہاری ان قسموں پر پکڑے گا جن کو تم نے مضبوط باندھ لیا (ف ٣) پس پکی قسموں کا کفارہ دس محتاجوں کو کھلانا ہے اوسط درجہ کا کھانا جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا اس کا کفارہ انکو کپڑا دینا ہے یا غلام آزاد کرنا پھر جو کوئی نہ پائے وہ تین روز روزہ رکھے ، یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے ‘ جب تم قسم کھا بیٹھو اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو اللہ یوں تمہیں اپنی آیتیں بتاتا ہے شاید کہ تم شکر و ۔ المآئدہ
90 مومنو ! سوائے اس کے نہیں کہ شراب اور جوا ، اور بت ، اور فال کے تیر ، سب شیطان کے گندے کام ہیں ، سو تم ان سے بچو ، شاید تمہارا بھلا ہو (ف ١) ۔ المآئدہ
91 شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے سے تمہارے درمیان عدوت اور بیر ڈالے اور تمہیں خدا کے ذکر اور نماز سے روکے ، پس کیا تم باز آنا چاہتے ہو (ف ١) ۔ المآئدہ
92 اور اللہ اور رسول کی اطاعت کرو ، اور بچتے رہو ، پھر اگر تم اطاعت سے پھرو گے ، تو جان لو کہ ہمارے رسول کا ذمہ صرف کھول کر پہنچا دینا ہے ۔ المآئدہ
93 جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ان پر اس کا کچھ گناہ نہیں جو پہلے کھاچکے ہیں ‘ جب آگے کو ڈرے ، اور ایمان لائے ، اور عمل نیک کئے پھر ڈرے اور ایمان لائے ، پھر ڈرے اور نیک عمل کرنے لگے ، اور اللہ نیکوں کو دوست رکھتا ہے (ف ٢) ۔ المآئدہ
94 مومنو ! خدا تمہیں کچھ شکار میں کہ تمہارے ہاتھ اور نیزے اسے پہنچیں گے ، آزمائے گا تاکہ اللہ ظاہر کرے کہ کون اس سے بن دیکھے ڈرتا ہے پھر جس نے اس کے بعد زیادتی کی تو اسے دیکھ دینے والا عذاب ہوگا ۔ المآئدہ
95 مومنو ! جب تم احرام میں ہو ، تو شکار نہ مارو ، اور جو کوئی تم میں سے عمدا شکار مارے ، تو اس کا بدلہ اس کی برابر کا مویشی دینا ہوگا ، جو تم میں دو معتبر شخص ٹھہرا دیں گے ، کہ کعبہ میں قربانی پہنچا دے ، یا اس کا کفارہ محتاجوں کو کھانا دینا یا اس کے برابر روزے رکھنا ، تاکہ وہ اپنے کام کا وبال چکھے ، پہلے جو ہوگیا ، خدا نے معاف کردیا ، اور جو کوئی پھر کرے گا اللہ اس سے انتقام لے گا اور اللہ غالب بدلہ لینے والا ہے ۔ المآئدہ
96 تمہارے لئے دریائی شکار اور اس کا کھانا تمہارے اور مسافروں کے فائدہ کیلئے حلال کیا گیا ہے اور تم پر جنگل کا شکار حرام ہے ، جب تک تم احرام میں ہو ، اور خدا سے ڈرو جس کے پاس جاؤ گے (ف ١) ۔ المآئدہ
97 اللہ نے کعبہ کو جو بزرگی کا گھر ہے آدمیوں کے لئے سبب انتظام ٹھہرایا ہے اور بزرگی والے مہینوں کو اور قربانی اور گلے لٹکن والی قربانیاں ، یہ اس لئے کہ تم جانو کہ جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے اللہ کو معلوم ہے اور اللہ ہر شئے کو جانتا ہے (ف ٢) ۔ المآئدہ
98 جان رکھو کہ اللہ کا عذاب سخت ہے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ٣) ۔ المآئدہ
99 رسول کا اور کچھ ذمہ نہیں ‘ صرف پیغام پہنچانا ہے اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو ‘ یا چھپاتے ہو اللہ جانتا ہے ۔ المآئدہ
100 تو کہہ پاک اور ناپاک برابر نہیں اگرچہ ناپاک کی کثرت تجھے پسند آئے سو اے عقلمندو ، خدا سے ڈرو ، شاید تمہارا بھلاہو ۔ المآئدہ
101 مومنو ! ایسی باتیں جن کی حقیقت اگر تم پر کھول دی جائے تو تمہیں بری معلوم ہو رسول سے نہ پوچھا کرو (ف ١) ۔ اور جب تم انکی حقیقت ایسے وقت میں پوچھو گے کہ قرآن اتر رہا ہے تو ان کا بھید تمہارے لئے کھولا جائے گا خدا نے ان سے درگزر کی اور خدا بخشنے والا بردبار ہے ۔ المآئدہ
102 ویسی باتیں تم سے پہلے لوگوں نے پوچھی تھیں پھر ان کے منکر ہوگئے تھے ۔ المآئدہ
103 خدا نے حرام مقرر نہیں کی کان پھٹی اور نہ سانڈھ اور نہ مسلسل مادہ بچے جننے والی اونٹنی اور نہ دس بچے جنانے والا اونٹ لیکن کافر خدا پر جھوٹ باندھتے ہیں ‘ اور ان میں بہتوں کو سمجھ نہیں (ف ١) ۔ المآئدہ
104 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو اللہ نے نازل کیا ہے اس کی طرف اور رسول کی طرف آؤ تو کہتے ہیں کہ جس بات پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے وہی ہمیں کافی ہے ، بھلا اگر ان باپ دادا نہ کچھ علم علم رکھتے ہوں اور نہ راہ جانتے ہو تو بھی ۔ المآئدہ
105 مومنو ! تم اپنی جانوں کا فکر کرو ، جب تم نے ہدایت پائی تو گمراہ شخص تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ، تم سب کو خدا ہی کی طرف جانا ہے سو وہ تمہیں جتائے گا ، جو تم کرتے تھے (ف ١) ۔ المآئدہ
106 مومنو ! جب تم میں سے کسی کی موت حاضر ہو ، تو وصیت کے وقت تم میں سے دو معتبر شخص چاہئیں (ف ٢) ۔ یا تمہارے سوا غیر مذہب کے دو شخص ہوں ، اگر تم سفر میں ہو اور موت کی مصیبت آجائے ، اگر تمہیں ان گواہوں کی نسبت شک ہو تو بعد نماز ان دو گواہوں کو کھڑا کرو ، کہ وہ دونوں اللہ کی قسم کھائیں اور کہیں کہ ہم مال پر قسم فروخت نہیں کرتے اگرچہ کوئی ہمارا قرابتی کیوں نہ ہو ، اور ہم اللہ کی گواہی نہیں چھپاتے ورنہ ہم گنہ گاروں میں ہونگے ۔ المآئدہ
107 پھر اگر تمہیں معلوم ہو کہ وہ دونوں گناہ سے حق دبا گئے تو ان کی جگہ اور دو شخص ان لوگوں میں سے کھڑے ہوں جن کا حق دبا ہے ان میں سے جو قریب کے ہوں پھر وہ اللہ کی قسم کھائیں کہ ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ سچی ہے اور ہم نے زیادتی نہیں کی ورنہ ہم ظالموں میں سے ہوں گے ۔ المآئدہ
108 یہ طریق اس کے زیادہ قریب ہے کہ وہ سچ سچ راہ پرگواہی دیں ، یا اس بات سے ڈریں گے کہ پہلوں کی قسم کے بعد ان کی قسم الٹی نہ پڑے ، اور اللہ سے ڈرو اور سنو ، اور اللہ فاسق لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا ۔ المآئدہ
109 جس دن خدا سب رسولوں کو جمع کرے گا پھر پوچھے گا (کہ اہل دنیا نے) تمہیں کیا جواب دیا تھا وہ کہیں گے ہم نہیں جانتے تو ہی پوشیدہ باتیں جانتا ہے (ف ١) ۔ المآئدہ
110 جب اللہ کہے گا اے عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) میرا احسان یاد کر جو میں نے تجھ پر اور تیری ماں پر کیا تھا جب میں نے روح پاک سے تیری مدد کی تو لوگوں سے والدہ کی گود میں بھی (ف ١) ۔ بولتا تھا اور بڑا ہو کر بھی اور جب میں نے تجھے کتاب اور حکمت اور توریت وانجیل سکھلائی تھی ، اور جب تو مٹی سے (ف ٢) ۔ پرندہ کی صورت میرے حکم سے بناتا تھا ، پھر تو اس میں پھونک مارتا تھا ، تو وہ پرندہ بن جاتا تھا میرے حکم سے ، اور تو مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو میرے حکم سے چنگا کردیتا تھا اور جب تو میرے حکم سے (قبروں سے) مردے نکال کھڑے کرتا تھا اور جب کہ میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے روکا تھا جب تو انہیں نشانیاں لایا تھا تو جو ان میں کافر تھے کہنے لگے تھے کہ یہ تو صریح جادو ہے (ف ٣) ۔ المآئدہ
111 اور جب میں نے حواریوں کی طرف وحی بھیجی تھی کہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ تو انہوں نے کہا کہ ہم ایمان لائے (ف ١) ۔ اور تو گواہ رہ کہ ہم مسلمان ہیں ۔ المآئدہ
112 جب حواریوں نے کہا تھا ، کہ اے عیسیٰ (علیہ السلام) مریم کے بیٹے ، کیا تیرے رب میں ایسی قدرت ہے کہ آسمان سے ہم پر ایک خوان نازل کرے ! عیسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اللہ سے ڈور ۔ اگر تم مومن ہو ، (ف ٢) ۔ المآئدہ
113 وہ بولے کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس میں سے کھائیں اور ہمارے دلوں کو اطمینان ہو اور ہم جانیں کہ تونے ہم سے (نبوت میں) ، سچ کہا ہے اور ہم اس پر گواہ رہیں ۔ المآئدہ
114 عیسی بن مریم (علیہ السلام) نے کہا ، اے اللہ ہمارے رب ، آسمان سے ہم پر ایک خوان نازل کر کہ ہمارے لئے عید ہو ، ہمارے پہلے اور پچھلوں کے لئے اور تیری طرف سے ایک نشان ہو ، اور ہمیں رزق دے اور تو بہتر رزق دینے والا ہے ۔ المآئدہ
115 خدا نے کہا وہ خوان میں تم پر نازل کروں گا ، پھر جو کوئی اس کے بعد تم میں سے کافر ہوجائے گا اسے ایسا دکھ دوں گا کہ ویسا دکھ جہان میں کسی کو نہ دوں گا ۔ المآئدہ
116 اور جب خدا نے کہے گا کہ اے عیسیٰ مریم کے بیٹے کیا تونے لوگوں سے کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو اللہ سے الگ دو خدا مانو ؟ وہ کہیں گے کہ تو پاک ہے مجھ سے کیونکر ہو کہ وہ بات کہوں جو میرا حق نہیں ۔ اگر میں نے کہا ہوگا تو تجھ کو معلوم ہوگا ، تو میرے دل کی بات جانتا ہے ، اور میں تیرے دل کی نہیں جانتا ، چھپی باتوں کا جاننے والا تو ہی ہے ۔ المآئدہ
117 میں نے ان سے صرف وہی بات کہی ہے جس کا تونے مجھے حکم دیا تھا کہ تم اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا رب ہے اور جب تک میں ان میں رہا ان سے خبردار رہا پھر جب تونے مجھے قبض کرلیا ، تو تو ہی ان کا نگہبان تھا اور تو ہر شئے پر گواہ ہے (ف ١) ۔ المآئدہ
118 اگر تو انہیں عذاب کرے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے تو تو ہی زبردست حکمت والا ہے ۔ المآئدہ
119 خدا نے کہا یہ وہ دن ہے کہ سچوں کو ان کا سچ نفع دے گا ، ان کے لئے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے ، خدا ان سے راضی ہوگا ۔ اور وہ خدا سے راضی ہوں گے ، یہی بڑی کامیابی ہے ۔ المآئدہ
120 آسمان اور زمین اور جو اس کے درمیان ہے سب اللہ کی سلطنت ہے اور وہ ہر شئے پر قادر ہے ۔ المآئدہ
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ الانعام
1 سب تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے آسمانوں اور زمین اور تاریکی اور روشنی کو پیدا کیا (ف ١) ۔ پھر یہ کافر اپنے رب کا شریک ٹھہراتے ہیں ۔ الانعام
2 وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے بنایا ، پھر ایک وقت (موت) ٹھہرایا ، اور ایک وقت اس کے پاس مقرر ہے (یعنی قیامت) پھر بھی (ف ١) ۔ تم شک میں ہو ۔ الانعام
3 اور آسمانوں اور زمین میں وہی اللہ ہے ، تمہارا خفیہ وآشکارا حال اور جو تم کماتے ہو ‘ وہ جانتا ہے ۔ الانعام
4 اور جو کوئی آیت بھی اہل مکہ کے پاس ان کے رب کی آیتوں میں سے آتی ہے اسی سے وہ منہ پھیر لیتے ہیں ۔ الانعام
5 سو وہ حق کو جب ان کے پاس آیا جھٹلاچکے اب آگے اس کا انجام جس پر وہ ہنستے تھے ، ان پر آئے گا ۔ الانعام
6 کیا نہیں دیکھتے کہ ان سے پہلے ہم نے کس قدر امتوں کو ہلاک کیا ہے ؟ انہیں ہم نے زمین میں اس قدر جمایا کہ اس قدر تمہیں نہیں جمایا اور ہم نے ان پر پے در پے مینہ برسایا ، اور ان کے نیچے نہریں جاری کیں ، پھر ہم نے ان کے گناہوں کے سبب انہیں ہلاک کردیا ، اور ان کے بعد اور امت ہم نے کھڑی کی (ف ١) ۔ الانعام
7 اور اگر ہم تجھ پر کاغذ میں لکھی ہوئی کتاب بھی نازل کریں پھر وہ اپنے ہاتھوں سے اسے ٹٹول لیں ، تو بھی کافر ضرور یہی کہیں گے کہ یہ تو صریح جادو ہے (ف ٢) ۔ الانعام
8 اور کہتے ہیں کہ اس پر کوئی فرشتہ کیوں نہ اترا اور اگر ہم فرشتہ اتاریں ، تو بات ہی فیصل ہوجائے پھر ان کو مہلت بھی نہ ملے ۔ الانعام
9 اور اگر ہم کسی فرشتے کو رسول بناتے تو اسے آدمی بنا کر بھیجتے اور ان پر وہی شبہ ڈالتے جو وہ اب شبہ کرتے ہیں (ف ١) ۔ الانعام
10 اور تجھ سے پہلے رسولوں سے ٹھٹھا کیا گیا ہے ، تو جن لوگوں نے ان سے ٹھٹھا کیا تھا ان کو اسی نے آگھیرا جس کا وہ ٹھٹھا کیا کرتے تھے ۔ الانعام
11 تو کہہ زمین میں پھرو پھر دیکھو کہ مکذبوں کا کیا انجام ہوا ۔ الانعام
12 ان سے پوچھ جو کچھ آسمان وزمین میں ہے ‘ کس کا ہے ، تو کہہ اللہ کا ہے ، اس نے اپنی ذات پر رحمت لکھ لی ہے (ف ٢) ۔ قیامت کے دن جس میں کچھ شبہ نہیں ، وہ تم سب کو جمع کرے گا ، جو اپنی جانوں کا نقصان کرتے ہیں ، وہی ایمان نہیں لاتے ۔ الانعام
13 اور رات اور دن میں جو کچھ بستا ہے اسی کا ہے اور وہ سنتا جانتا ہے (ف ١) ۔ الانعام
14 تو کہہ کیا میں اللہ زمین وآسمان کے خالق کے سوا کسی اور کو دوست بناؤں ؟ وہ سب کو کھلاتا ہے اور اسے کوئی نہیں کھلاتا ، تو کہہ مجھے حکم ملا ہے کہ میں پہلا مسلمان بنوں اور یہ کہ مشرکوں میں سے نہ ہو ۔ الانعام
15 تو کہہ اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو میں بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں ۔ الانعام
16 اس دن جس کسی سے وہ عذاب ہٹایا گیا ، اسی پر رحم ہوا ، اور یہ صریح کامیابی ہے ۔ الانعام
17 اور اگر اللہ تجھے کوئی ضرر پہنچائے تو اس کا دور کرنے والا اس کے سوا کوئی نہیں اور جو وہ تجھے کوئی بھلائی پہنچائے تو وہ ہر شے پر قادر ہے (ف ١) ۔ الانعام
18 اور وہ اپنے بندوں پر غالب ہے اور وہ حکمت والا خبردار ہے ۔ الانعام
19 تو کہہ گواہی کس چیز کی بڑی ہے ؟ تو کہہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ ہے ، اور یہ قرآن میری طرف اتار ہے ، (ف ٢) ۔ تاکہ میں اس سے تم کو (اے اہل مکہ) اور جس کو یہ پہنچے اس کو ڈراؤں کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے ساتھ اور بھی معبود ہیں ؟ تو کہہ میں گواہی نہ دوں گا ، تو کہہ وہی ایک معبود ہے ، اور جن کو تم شریک ٹھہراتے ہو میں ان سے بیزار ہوں ۔ الانعام
20 جن کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس کو ایسا پہنچاتے ہیں (ف ١) ۔ جنہوں نے اپنی جانیں خسارہ میں ڈالیں وہی ایمان نہیں لاتے ۔ الانعام
21 اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے کہ خدا پر جھوٹ باندھے ، یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے ؟ بیشک ظالم لوگ چھٹکارا نہ پائیں گے ۔ الانعام
22 اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے پھر مشرکوں سے پوچھیں گے کہ تمہارے وہ شریک جن کا دعوی کرتے تھے کہاں ہیں ۔ الانعام
23 پھر ان کا بہانا سوائے اس کے اور کچھ نہ ہوگا کہ کہیں گے کہ ہمیں اللہ اپنے رب کی قسم ہم مشرک ہی نہ تھے ۔ الانعام
24 دیکھ اپنی جانوں پر کیسا جھوٹ بولے ، اور کھوئی گئیں ان سے وہ باتیں جو بنایا کرتے تھے ۔ الانعام
25 اور ان میں بعض ہیں کہ تیری طرف (قرآن ) سننے کو کان لگاتے ہیں ‘ اور ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال رکھے ہیں کہ نہ سمجھیں ، اور ان کے کانوں میں بوجھ رکھ دیا ہے ، اور اگر وہ سب معجزے بھی دیکھیں تو بھی ان کو نہ مانیں ‘ یہاں تک کہ جب تیرے پاس جھگڑنے آتے ہیں تو کافر کہتے ہیں کہ یہ تو صرف اگلوں کی کہانیاں ہیں (ف ١) ۔ الانعام
26 اور اس کے ماننے سے منع کرتے اور اس سے بھاگتے ہیں اور وہ اپنی جانوں ہی کو ہلاک کرتے ہیں ، اور نہیں سمجھتے ۔ الانعام
27 اور کاش تو ان کو اس وقت دیکھ جب آگ پر کھڑے کئے جائیں گے سو کہیں گے کاش کہ ہم پھر دنیا میں بھیجے جائیں تو اپنے رب کی آیتوں کو نہ جھٹلائیں اور ایمان والوں میں رہیں ۔ الانعام
28 نہیں بلکہ جو کچھ وہ پہلے چھپاتے تھے اس کا بدلہ اب ان پر کھلا ہے اور اگر وہ پھر دنیا میں بھیجے جائیں تو وہی کریں جو ان کو منع ہوا تھا اور وہ جھوٹ بولتے ہیں ۔ الانعام
29 اور کہتے ہیں کہ ہماری یہی دنیوی زندگی ہے اور ہم پھر جی اٹھنے والے نہیں (ف ١) ۔ الانعام
30 اور کاش تو ان انکی اس وقت کی حالت دیکھتے جب وہ اپنے رب کے سامنے کھڑے کئی جائیں گے اللہ کہے گا کیا یہ (عذاب) سچ نہ تھا کہ کہیں گے ہمیں اپنے رب کی قسم ضرور سچ تھا کہے گا تم اب اپنی کفر کے بدلے میں عذاب چکھو ۔ الانعام
31 خسارہ میں پڑگئے وہ جنہون نے اللہ کی ملاقات کو جھوٹ جانا ، یہاں تک کہ جب اچانک وہ گھڑی ان پر آئے گی ، کہیں گے افسوس ہم نے دنیا میں قصور کیا اور وہ اپنے بوجھ اپنی پیٹھوں پر اٹھائے ہوئے ہوں گے ، سنتا ہے وہ بوجھ برا ہے جو اٹھاتے ہیں (ف ١) ۔ الانعام
32 اور دنیا کی زندگی تو صرف کھیل تماشا ہے اور ڈرنے والوں کے لئے آخرت کا گھر بہتر ہے ، کیا تم نہیں سمجھتے ؟ (ف ٢) ۔ الانعام
33 ہم جانتے ہیں (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تجھے ان کی باتوں سے غم ہوتا ہے ، سو وہ تجھے نہیں جھٹلاتے بلکہ ظالم اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں ۔ الانعام
34 اور تجھ سے پہلے بہت رسول جھٹلائے گئے ‘ وہ اس جھٹلانے اور ایذا پر صابر رہے ‘ یہاں تک کہ ان کے پاس ہماری مدد آئی اور خدا کی باتیں کوئی بدلنے والا نہیں ، اور بیشک تجھے رسولوں کی کچھ خبریں مل چکی ہیں (ف ١) ۔ الانعام
35 اور اگر اہل مکہ کی روگردانی تجھ پر گراں گرزتی ہے تو تو اگر کرسکتا ہے تو زمین میں کوئی سرنگ لگا کر یا آسمان میں کوئی سیڑھی تلاش کرکے انہیں کوئی معجزہ لا دے (تو کر دیکھ) اور اگر اللہ چاہتا تو انہیں ہدایت پر جمع کردیتا ، تو تو نادانوں میں نہ ہو (ف ٢) ۔ الانعام
36 مانتے وہ ہیں ، جو سنتے ہیں ، اور مردوں کو خدا ہی اٹھائے گا ، پھر اس کی طرف جائیں گے ، الانعام
37 اور کہتے ہیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشان نازل کیوں نہ ہوا ، تو کہہ اللہ میں قدرت ہے کہ نشان نازل کرے ، لیکن ان میں بہتوں کو سمجھ نہیں ۔ الانعام
38 اور کوئی چلنے والا جانور ، یا دو بازو سے اڑنے والا پرندہ زمین میں نہیں ہے مگر تم آدمیوں کی مانند وہ بھی امتیں ہیں ، ہم نے کتاب میں کوئی چیز لکھنے میں نہیں چھوڑی پھر وہ اپنے رب کی طرف جائیں گے (ف ١) ۔ الانعام
39 اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ، وہ تاریکیوں میں بہرے اور گونگے ہیں ، جسے چاہئے اللہ گمراہ کرے ، اور جسے چاہے راہ راست پر لائے ، الانعام
40 تو کہہ بھلا دیکھو تو اگر اللہ کا عذاب تم پر آجائے یا تم پر قیامت آجائے تو کیا تم اللہ کے سوا کسی اور کو پکارو گے ، اگر تم سچے ہو ۔ الانعام
41 بلکہ اسی کو پکارو گے سو وہ اس کام کو جس کے لئے اسے پکارا ہے اگر چاہے رفع کرے ‘ اور جن کو تم شریک ٹھہراتے تھے انہیں بھول جاؤ گے ۔ الانعام
42 اور تجھ سے پہلے بہت امتوں کی طرف ہم نے رسول بھیجے تھے پھر ہم نے انہیں سختی اور تکلیفوں میں ڈالا تھا ، کہ شاید وہ عاجزی کریں ، الانعام
43 سو جب ہمارا عذاب ان پر آیا ۔ وہ عاجز کیوں نہ ہوئے لیکن ان کے دل سخت ہوگئے تھے اور شیطان نے ان کے کام ان کی نظروں (ف ١) ۔ میں اچھی دکھلائے تھے ۔ الانعام
44 پھر جب وہ اس نصیحت کو جو انہیں دی گئی تھی بھول گئے ، تو ہر شئے کے دروازے ہم نے ان پر کھول دیئے یہاں تک کہ جب وہ ان چیزوں سے جو ان کو دی گئی تھیں خوش ہوئے تو ہم نے اچانک انہیں پکڑ لیا ، پس تب ہی وہ ناامید ہوگئے (ف ٢) ۔ الانعام
45 سو ظالم لوگوں کی جڑ کاٹی گئی ، اور تعریف اللہ کے لئے ہے جو تمام جہان کا رب ہے (ف ١) ۔ الانعام
46 تو کہہ دیکھو تو اگر اللہ تمہارے کان اور آنکھیں چھین لے ، اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دے ‘ تو اللہ کے سوا وہ کون سا معبود ہے کہ تمہیں یہ چیزیں لا دے ، دیکھ ہم کیونکر طرح طرح سے نشانیاں بیان کرتے ہیں ، پھر بھی وہ منہ موڑتے ہیں ۔ الانعام
47 تو کہہ دیکھو تو اگر اللہ کا عذاب تم پر ناگاہ یا آشکارا آجائے ، تو کیا ظالموں کے سوا کوئی اور ہلاک ہوگا ؟ (ف ٢) ۔ الانعام
48 اور رسولوں کو ہم فقط اس لئے بھیجتے ہیں کہ وہ خوشی اور خوف سنائیں ، سو جس نے مانا ، اور سنور گیا ، ان پر نہ کچھ خوف ہوگا ، اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔ الانعام
49 اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا انہیں ان کی نافرمانی کے سبب عذاب ہوگا ۔ الانعام
50 تو کہہ میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس خدا کے خزانے میں ‘ اور نہیں کہتا کہ میں غیب دان ہوں اور نہیں کہتا کہ میں فرشتہ ہوں ، تو اسی وحی کے تابع ہوں ‘ جو مجھے ہوتی ہے ، تو کہہ کیا اندھا ، اور بینا برابر ہیں ؟ کیا تم فکر نہیں کرتے ؟ (ف ١) ۔ الانعام
51 قرآن سے اس کو نصیحت کر جو اس بات سے ڈرتے ہیں کہ وہ اپنے رب کے پاس جمع ہوں گے ، اللہ کے سوا ان کا کوئی حمایتی اور شفیع نہ ہوگا ، شاید وہ بچیں ۔ الانعام
52 اور جو اپنے رب کو صبح وشام پکارتے اور اس کا چہرہ تلاش کرتے ہیں ‘ انہیں موت نکال ‘ ان کے حساب میں تیرا کچھ دخل ہے ‘ کہ تو انہیں اپنے پاس سے نکال دے اور تو ظالموں میں سے ہوجائے ۔ الانعام
53 اور اسی طرح ہم نے بعض کو بعض سے آزمایا ہے ‘ تاکہ وہ یوں کہیں کہ کیا ہمارے درمیان سے اللہ نے انہیں (ف ١) (غربا) پر فضل کیا ہے ؟ کیا اللہ شکر کرنے والوں کو نہیں جانتا ؟ (ف ٢) ۔ الانعام
54 اور جب ہماری آیتوں کو ماننے والے تیرے پاس آئیں ، تو تو ان سے کہہ سلام علیکم ، تمہارے رب نے اپنی ذات پر رحمت لکھ لی ہے ، کہ اگر کوئی تم میں سے نادانی سے برا کام کرے ، پھر اس کے بعد توبہ کرے اور سنور جائے ، تو بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) ۔ الانعام
55 اور ہم آیتوں کی یوں تفصیل بیان کرتے ہیں اور تاکہ مجرموں کی راہ ظاہر ہوجائے ۔ الانعام
56 تو کہہ اللہ کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو ‘ مجھے ان کا بوجنا منع ہوا ہے ، تو کہہ میں تمہاری مرضی پر نہیں چلتا ، اگر چلوں تو میں بہک چکا اور ہدایت یافتوں میں نہ رہا (ف ٢) ۔ الانعام
57 تو کہہ مجھے میرے رب سے شہادت پہنچی اور تم نے اس کو جھٹلایا ہے ، میرے پاس وہ چیز نہیں جس کے مانگنے میں تم جلدی کرتے ہو ، اللہ کے سوا کسی کا حکم نہیں ، وہ حق ظاہر کرتا ہے اور وہ ہی اچھا فیصلہ کرنے والا ہے (ف ٣) ۔ الانعام
58 تو کہہ اگر میرے پاس وہ چیز ہوتی ، جس کے مانگنے میں تم جلدی کرتے ہو ، تو میرا تمہارا فیصلہ ہی ہوجاتا ۔ اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے الانعام
59 اور غیب کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں اور اس کے سوا ان کو کوئی نہیں جانتا اور اسے معلوم ہے جو جنگل اور دریا میں ہے اور کوئی پتہ نہیں گرتا جسے وہ نہ جانتا ہو ، اور زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ نہیں ، اور نہ تروخشک ہے ، جو کھلی کتاب میں نہ ہو (ف ١) ۔ الانعام
60 اور وہی ہے جو تمہیں رات کو مار ڈالتا ہے اور جو تم نے دن میں کیا ہے جانتا ہے پھر تمہیں دن میں زندہ کرتا ہے تاکہ وقت مقررہ پورا ہوجائے پھر تمہیں اس کی طرف جانا ہے ، پھر تمہیں جتائے گا جو تم کرتے تھے (ف ١) ۔ الانعام
61 اور وہی اپنے بندوں پر غالب ہے اور تم پر نگہبان (فرشتے) بھیجتا ہے ، یہاں تک کہ جب تم میں کسی کی موت آتی ہے توہمارے بھیجے ہوئے اسے قبضہ میں لے لیتے ہیں اور وہ قصور نہیں کرتے ۔ الانعام
62 پھر وہ سب اللہ کی طرف جو ان کا سچا مالک ہے ، پہنچائے جائیں گے سنتے ہو حکم اسی کا ہے اور وہ جلد حساب لینے والا ہے ۔ الانعام
63 تو کہہ جنگل اور دریا کی تاریکیوں سے تمہیں کون بچاتا ہے ؟ جسے تم گڑ گڑاتے اور چپکے پکارا کرتے ہو ، کہ اگر وہ ہمیں اس بلا سے بچالے ، تو ہم شکر گزاروں میں ہوں گے (ف ٢) ۔ الانعام
64 تو کہہ اللہ ہی تمہیں ان تاریکیوں اور ہر سختی سے بچاتا ہے ، پھر تم شریک ٹھہراتے ہو ۔ الانعام
65 تو کہہ وہی اس بات پر قادر ہے کہ تم پر تمہارے اوپر سے یا تمہارے پیروں کے نیچے سے عذاب بھیجے ، یا تم میں کئی فریق کردے ، اور بعض کی بعض کی لڑائی (کامزہ) چکھائے ، دیکھ ہم کیونکر ہیر پھیر کر نشانیاں بیان کرتے ہیں کہ شاید وہ سمجھیں (ف ١) ۔ الانعام
66 اور اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیرے قوم نے قرآن کو جھٹلایا اور وہ تو حق ہے تو کہہ میں تمہارے اوپر داروغہ نہیں ۔ الانعام
67 ہر بات کا ایک وقت مقرر ہے اور عنقریب تمہیں معلوم ہوجائیگا ۔ الانعام
68 اور جب تو اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان لوگوں کو دیکھے جو ہماری آیتوں میں بکتے ہیں تو ان سے یک سو ہوجایا کر یہاں تک کہ وہ اس کے سوا کسی اور بات میں بکنے لگیں ، اور اگر شیطان تجھے بھلا دے ، تو بعد نصیحت کے ظالموں کے ساتھ نہ بیٹھ (ف ١) ۔ الانعام
69 اور ذمہ ان کے حساب کا پرہیزگاروں پر کچھ نہیں ، لیکن یاد دلانا ہے ، شاید وہ ڈریں (ف ٢) ۔ الانعام
70 اور جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشہ ٹھہرایا ، اور حیات و دنیا نے انہیں فریب دیا ، تو انہیں چھوڑ دے ‘ اور قرآن سے نصیحت دے ، کہ کوئی جی اپنے اعمال میں گرفتار نہ ہوجائے ، اس کے لئے اللہ کے سوا کوئی ولی اور شفیع نہیں ہے ، اور اگر وہ سارے معاوضے بھی اپنے بدلے میں دیگا تو بھی وہ اس سے قبول نہیں کئے جاویں گے ، یہی لوگ ہیں جو اپنے اعمال کے سبب گرفتار ہوں گے ، ان کے لئے ان کے کفر کے بدلے میں کھولتا ہوا پانی اور دکھ دینے والا عذاب ہے (ف ٣) ۔ الانعام
71 تو کہہ کیا ہم اللہ کے سوا اسے پکاریں ، جو ہمارا بھلا برا کچھ نہ کرسکے ، اور اللہ سے ہدایت پاکر کیا ہم الٹے پھرجائیں ؟ اس کی مانند جسے شیطانوں نے جنگل میں بہکا کر حیران کر یا ہے ، اس کے دوست راہ راست پر بلاتے ہیں ، کہ ہماری طرف آ ، تو کہہ جو خدا کی ہدایت ہے ، وہی ہدایت ہے اور ہمیں حکم ملا ہے کہ ہم رب العالمین کی مانیں ۔ الانعام
72 اور یہ کہ نماز پڑھو ، اور اس سے ڈرو ، اور وہ وہی ہے جس کی طرف تم جمع ہوگئے ۔ الانعام
73 اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو ٹھیک طور سے بنایا ، اور جس دن وہ (قیامت کو) کہے گا ، کہ ہوجا ، وہ ہوجائے گی (ف ١) ۔ اس کی بات سچی ہے اور اس کی سلطنت ہوگی جس دن صور پھونکا جائے گا (ف ١) ۔ اور وہ کھلی اور چھپی بات جانتا ہے اور وہ تدبیر والا خبردار ہے ۔ الانعام
74 اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے (ف ٢) ۔ باپ آزر کو کہا تھا ، کیا تو بتوں کو معبود ٹھہراتا ہے ، میں تجھے اور تیری قوم کو صریح گمراہی میں دیکھتا ہوں ۔ الانعام
75 اور اسی طرح ہم ابراہیم (علیہ السلام) کو آسمانوں اور زمین کی سلطنت دکھلانے لگے ، اور تاکہ وہ یقین لانے والوں میں ہوجائے ۔ الانعام
76 سو جب اس پر رات نے اندھیرا کیا تو اس نے ایک تارا دیکھا ، کہا یہ میرا رب ہے ، پھر جب وہ چھپ گیا تو کہا کہ چھپ جانیوانے مجھے پسند نہیں آتے ۔ الانعام
77 پھر جب چاند چمکتا دیکھا تو کہا کہ یہ میرا رب ہے پھر جب وہ بھی چھپ گیا ، تو کہا اگر میرا رب مجھے ہدایت نہ کرے گا ، تو میں بیشک گمراہوں میں رہوں گا ۔ الانعام
78 پھر جب سورج چمکتا دیکھا تو کہا کہ یہ میرا رب ہے ، یہ سب سے بڑا ہے ، پھر جب وہ بھی چھپ گیا ، تو کہا کہ اے قوم میں ان سے جنہیں تم شریک ٹھہراتے ہو ، بیزار ہوں (ف ١) ۔ الانعام
79 میں نے آسمان وزمین کے خالق کی طرف ایک طرفہ ہو کے اپنا منہ کیا ہے ، میں مشرکوں میں نہیں ۔ الانعام
80 اور اس کی قوم نے اس سے جھگڑا کیا ، وہ بولا کیا تم خدا کے بارہ میں مجھ سے جھگڑتے ہو ، حالانکہ اس نے مجھے ہدایت کی اور میں تمہارے معبودوں سے جن کو تم خدا کا شریک کرتے ہو نہیں ڈرتا ، مگر یہ کہ میرا رب ہی کچھ چاہے ، علم کے لحاظ سے میرا رب ہر شئے پر حاوی ہے ، تم دھیان نہیں کرتے ؟ الانعام
81 اور میں کیوں ان سے ، ڈروں جن کو تم شریک کرتے ہو ، اور تم اس سے نہیں ڈرتے کہ تم خدا کے ساتھ ایسوں کو شریک کرتے جن کی اس نے تم پر کوئی سند (ف ١) ۔ نہیں اتاری ، سو اب دونوں فرقوں میں سے امن کا کوئی زیادہ حقدار ہے ، اگر تم سمجھ رکھتے ہو ۔ الانعام
82 جو ایمان لائے اور اپنے ایمان میں ظلم (شرک) نہ ملایا ، انہیں کے لئے امن ہے ، اور وہی راہ ہدایت پر ہیں ۔ الانعام
83 اور یہ ہماری دلیل ہے جو ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو اس کی قوم کے مقابل میں دی تھی ، ہم جس کے چاہیں اور جسے بلند کریں ‘ بیشک تیرا رب (ف ٢) ۔ حکمت والا خبردار ہے ۔ الانعام
84 اور ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو اسحق (علیہ السلام) ویعقوب (علیہ السلام) بخش دیا ، سب کو ہم نے ہدایت کی ، اور پہلے نوح (علیہ السلام) کو ہدایت کی تھی ، اور اس کی اولاد میں سے داؤد (علیہ السلام) اور سلیمان (علیہ السلام) اور ایوب (علیہ السلام) اور یوسف (علیہ السلام) اور موسے (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کو ہدایت کی تھی ، اور ہم یوں نیکوں کو بدلہ دیتے ہیں ۔ الانعام
85 اور زکریا (علیہ السلام) اور یحیٰ (علیہ السلام) اور عیسیٰ (علیہ السلام) اور الیاس (علیہ السلام) کو ، سب نیک بختوں میں تھے ۔ الانعام
86 اور اسماعیل (علیہ السلام) اور الیسع (علیہ السلام) اور یونس (علیہ السلام) اور لوط (علیہ السلام) کو ، اور سب کو ہم نے سارے جہان پر فضیلت دی ۔ الانعام
87 اور ان کے باپ دادوں ، اور ان کی اولاد اور بھائیوں میں سے بعض کو ، اور ہم نے انہیں برگزیدہ گیا (ف ١) ۔ اور راہ راست کی ہدایت کی ۔ الانعام
88 یہ اللہ کی ہدایت ہے اپنے بندوں میں سے جسے چاہے ‘ ایسی ہدایت کرے ، اور اگر وہ شرک کرتے تو ان کے اعمال ضائع ہوجاتے ۔ الانعام
89 یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ہم نے کتاب اور شریعت اور (ف ١) ۔ نبوت دی ، پس اگر یہ لوگ ان باتوں کا انکار کریں تو ہم نے ان پر ایک قوم مقرر کی ہے ‘ وہ ان باتوں کے منکر نہیں ۔ الانعام
90 یہ وہ لوگ ہیں ‘ جنہیں خدا نے ہدایت کی تھی ، تو تو ان کی ہدایت (ف ٢) ۔ پرچل ، تو کہہ کہ میں تم سے اس (قرآن) پر کچھ مزدوری نہیں مانگتا ، یہ تو جہان والوں کے لئے محض نصیحت ہے ۔ الانعام
91 اور انہوں نے اللہ کی قدر نہ جانی جیسے کہ اس کی قدرت جاننی چاہئے تھی (ف ٣) جب انہوں نے کہا کہ اللہ نے کسی بشر پر کچھ نازل نہیں کیا ، تو کہہ جو کتاب موسیٰ لایا تھا وہ کس نے نازل کی تھی ؟ وہ لوگوں کے لئے روشنی اور ہدایت ہے تم نے اسے ورق ورق کر رکھا ہے ان کو تم ظاہر کرتے ہو ، اور بہت کچھ چھپا رکھتے ہو ، اور اس تورات میں تمہیں وہ باتیں سکھلائی گئیں تھیں جو نہ تم جانتے تھے اور تمہارے باپ دادے ، تو کہہ اللہ ہی نے اتاری ، پھر انہیں چھوڑ دے کہ اپنی بک بک میں کھیلا کریں ۔ الانعام
92 اور یہ (قرآن) کتاب ہے جو ہم نے نازل کی ہے برکت والی ہے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور اس لئے نازل کی ہے کہ تو اس سے اصلی شہر (مکہ) اور اس کے نواحی کو ڈرائے ، اور جو آخرت کو مانتے ہیں ، وہ قرآن کو مانتے ہیں ، اور وہ اپنی نماز سے خبردار ہیں ۔ الانعام
93 اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے ، یا کہے کہ مجھ پر وحی نازل ہوئی ہے ‘ حالانکہ اس پر کچھ بھی وحی نازل نہ ہوئی ہو ‘ اور جو کہے کہ جیسے اللہ نازل کرتا ہے ، میں بھی ویسا نازل کروں گا (ف ١) ۔ اور کاش تو اس وقت ان کی کیفیت دیکھے جب ظالم موت کی بیہوشی میں ہوں گے ، اور فرشتے اپنے ہاتھ پھیلا کے کہیں گے ‘ اپنی جانیں نکالو ، آج تمہیں جزا میں ذلت کا عذاب ملے گا ، یہ اس کا بدلہ ہے کہ تم خدا پر جھوٹ بولتے ، اور اس کی آیتوں سے تکبر کرتے تھے ۔ الانعام
94 اور تم ہمارے پاس ایک ایک کر کے آئے جیسے ہم نے پہلی دفعہ تمہیں پیدا کیا تھا ، اور جو اسباب ہم نے تمہیں دیا تھا اس کو تم پس پشت چھوڑ آئے ہو ، اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے ان سفارشیوں کو نہیں دیکھتے جن کی نسبت تمہارا یہ دعوی تھا کہ وہ تمہارے شریک ہیں تمہارے درمیان کا پیوند ٹوٹ گیا ، اور جو دعوی تم کرتے تھے جاتا رہا (ف ١) ۔ الانعام
95 بے شک اللہ دانے اور گٹھلی کو پھوڑ کے اگاتا اور مردہ سے زندہ اور زندہ میں سے مردہ نکالتا ہے ، یہی اللہ ہے ، پھر کہاں الٹے جاتے ہو (ف ٢) ۔ الانعام
96 پھوڑ نکالنے والا صبح کی روشنی اور اس نے رات کو آرام اور سورج اور چاند کو حساب کے لئے بنایا ہے یہ اندازہ ہے زور آور خبردار کا ۔ الانعام
97 اور اسی نے تمہارے لئے تارے بنائے ، تاکہ تم جنگل اور دریا کی تاریکیوں میں ان سے راہ پاؤ ، ہم نے اہل علم کو یہ آیتیں کھول سنائیں ۔ الانعام
98 اور وہی ہے (ف ١) ۔ جس نے تمہیں ایک شخص (آدم) سے پیدا کیا پھر کہیں قرار گاہ ہے اور کہیں سپردگی کا مقام ہے بےشک سمجھ داروں کو ہم نے آیتیں کھول سنائیں ۔ الانعام
99 اور وہ وہی ہے جس نے آسمان سے پانی اتارا ، پھر اس سے ہم نے ہر قسم کی روئیدگی اگائی ، پھر اس میں سے ہم نے سبزہ نکالا ، جس سے ہم دانے نکالتے ہیں ایک پر ایک چڑھا ہوا ، اور کھجور کے گابھے میں گچھے لٹکتے ہیں ‘ اور انگور کے باغ اور زیتون اور انار نکالتے ہیں ، ہم شکل ، اور جدے جدے ، اس کے پھل کی طرف دیکھو ، جب پھل لاتا ہے اور اس کا پکنا دیکھو ، اس میں مومنین کے لئے نشانیاں ہیں (ف ١) ۔ الانعام
100 اور جنات کو اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں حالانکہ اسی نے انہیں پیدا کیا اور بےسمجھے اس کے لئے بیٹے اور بیٹیاں تراشتے ہیں ‘ وہ پاک ہے اور ان باتوں سے جو وہ بتاتے ہیں بہت دور ہے ۔ الانعام
101 وہ آسمانوں اور زمین کا نئی طرح (بلامادہ) بنانے والا ہے اس کے بیٹا کیونکر ہوگیا ، حالانکہ اس کے کوئی جورو نہیں ، اور اس نے ہر شئے کو پیدا کیا ، اور وہ ہر شئے سے واقف ہے (ف ٢) ۔ الانعام
102 یہ ہے اللہ تمہارا رب اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ہر شئے کا پیدا کرنے والا ہے سو تم اس کی عبادت کرو ، اور وہ ہر شئے کا نگہبان ہے ۔ الانعام
103 آنکھیں اسے نہیں پا سکتیں ‘ اور وہ آنکھوں کو پاسکتا ہے ، اور وہ باریک بین خبر دار ہے (ف ١) ۔ الانعام
104 بے شک تمہارے رب سے تمہارے (ف ٢) ۔ پاس دلیلیں آچکیں ‘ پھر جس نے دیکھ لیا سو اپنے واسطے ہے اور جو اندھا رہا سو اپنے برے کو ، اور میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں ۔ الانعام
105 اور یوں ہم پھیر پھیر کر آیتیں بیان کرتے ہیں اور یہ اس لئے کہ وہ کہیں کہ تو تو پڑھا ہوا ہے (ف ٣) ۔ اور اس لئے کہ ہم اس کو سمجھ والوں کیلئے بیان کریں ، الانعام
106 تو اسی وحی پرچل جو تیرے رب سے تجھے آئے ، اس کے سو کوئی معبود نہیں ہے ، اور مشرکوں سے منہ پھیرلے (ف ٤) ۔ الانعام
107 اور اگر اللہ چاہتا ، تو وہ شریک نہ ٹھہراتے اور تجھے ہم نے ان پر نگہبان نہیں بنایا ، اور تو ان پر داروغہ ہے ۔ (ف ٥) ۔ الانعام
108 اور تم مسلمان ان کے معبودوں کو جن کو وہ خدا کے سوا پکارتے ہیں ‘ برا نہ کہو کہ وہ بےسمجھے سرکشی سے اللہ کو برا کہیں گے اسی طرح ہم نے ہر امت کے لئے ان کے اعمال اچھے دکھلائے ہیں ‘ پھر انہیں اپنے رب کی طرف جانا ہے سو وہ انہیں جتائے گا جو وہ کرتے تھے ۔ (ف ١) ۔ الانعام
109 اور (اہل مکہ) بتاکید اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر ان کے پاس ایک معجزہ بھی آئے تو وہ ضرور اس پر ایمان لائیں گے ، تو کہہ معجزے تو خدا کے پاس ہیں ‘ اور تم (مسلمانوں) کو کون سمجھائے کہ جب ان کے پاس معجزہ آئے گا تو وہ جب بھی نہ مانیں گے ۔ الانعام
110 اور ہم ان کے دل اور ان کی آنکھیں الٹ دیں گے جیسا کہ وہ پہلی ہی بار اس پر ایمان نہیں لائے تھے اور ہم انہیں چھوڑ دینگے ان کی سرکشی میں بہکتے ہوئے ۔ الانعام
111 اور اگر ہم ان کی طرف فرشتے نازل کریں ، اور ان سے مردے باتیں کریں اور ہم ہر شئے کو ان کے سامنے جلا کر کے کھڑا کریں ، تو بھی وہ ہرگز ایمان نہ لائیں گے ، جب تک کہ خدا نہ چاہے لیکن ان میں اکثر لوگ نادان ہیں (ف ١) ۔ الانعام
112 اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن شیطان آدمی اور شیطان جن بنائے کہ فریب دینے کی طمع کی ہوئی باتیں ایک دوسرے کے جی میں ڈالتے ہیں ، اور اگر تیرا رب چاہتا ، تو وہ ایسا نہ کرتے ، تو انہیں چھوڑ دے (ف ٢) ۔ اور جو کچھ کہ باندھ لیتے ہیں ۔ الانعام
113 اور وہ (شیطانی الہام) اس لئے ہے تاکہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل اسکی طرف مائل ہوں اور تاکہ وہ اس سے راضی ہوں اور جو برے کام کر رہے ہیں کرتے رہیں (ف ٣) ۔ الانعام
114 سو کیا میں اللہ کے سوا کسی غیر منصف مقرر کروں اور اسی نے تمہاری طرف واضح کتاب نازل کی اور جن کو ہم نے کتاب دی ہے وہ جانتے ہیں کہ وہ واقعی تیرے رب کی نازل کی ہوئی ہے پس تو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) شک کرنے والوں میں نہ ہو (ف ١) ۔ الانعام
115 اور سچ اور انصاف کے ساتھ تیرے رب کی بات پوری ہوئی اس کی باتوں کو کوئی بدل نہیں سکتا اور وہ سنتا جانتا ہے ۔ الانعام
116 اور اگر تو انکی مانے گا جو دنیا میں بکثرت ہیں (یعنی کافر) تو وہ تجھے اللہ کی راہ سے بہکائیں گے وہ سب صرف گمان کے تابع ہیں ، اور سب اٹکلیں دوڑاتے ہیں ۔ (ف ٢) الانعام
117 تیرا رب اسے خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکا اور وہی خوب جانتا ہے انہیں جو ہدایت پر ہیں ۔ الانعام
118 سو اگر تم اس کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہو تو وہ چیز کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ۔ الانعام
119 اور کیا سبب ہے (ف ١) ۔ کہ تم اس میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ، حالانکہ اللہ تمہارے لئے وہ چیزیں جو تم پر حرام کی گئی ہیں کھول کر بیان کرچکا ہے ۔ مگر وہ چیزیں جس کی طرف تم ناچار ہوجاؤ اور بہت لوگ بےعلمی کے سبب اپنی خواہشوں کے مواقع لوگوں کو بہکاتے ہیں تیرا رب ہی ان کو خوب جانتا ہے جو حد سے نکلے ہوئے ہیں ۔ الانعام
120 اور ظاہر اور پوشیدہ گناہ چھوڑ دو جو لوگ گناہ کرتے ہیں وہ اپنے کئے کی جزا پائیں گے ۔ الانعام
121 اور جس پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا اس میں سے نہ کھاؤ اور وہ گناہ ہے ، اور شیاطین اپنے رفیقوں کے دل میں ڈالتے ہیں ، تاکہ وہ تم سے جھگڑیں اور اگر تم ان کی اطاعت کرو گے تو تم مشرک ہوجاؤ گے (ف ١) ۔ الانعام
122 بھلا ایک شخص کہ مردہ تھا پھر ہم نے اسے جلایا اور اس کو روشنی دی ، کہ وہ اسے لے کے لوگوں میں پھرتا ہے اس شخص کی مانند ہوجائے گا جس کی صفت یہ ہے کہ اندھیروں میں میں ہے وہاں سے نکل نہیں سکتا اسی طرح کافروں کے لئے ان کے اعمال مزین کئے گئے ہیں (ف ٢) ۔ الانعام
123 اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں بڑے بڑے مجرم پیدا کر رکھے ہیں تاکہ وہاں حیلے کیا کریں اور جو حیلہ وہ کرتے ہیں اپنی جانوں ہی سے کرتے ہیں اور نہیں سمجھتے (ف ١) ۔ الانعام
124 اور جب ان (اہل مکہ) کے پاس کوئی آیت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم ہرگز نہ مانیں گے جب تک کہ ہمیں بھی وہی چیز نہ ملے جو خدا کے رسولوں کو دی گئی ہے اللہ اپنی رسالت کے رکھنے کی جگہ خوب جانتا ہے ، اب مجرموں کو خدا کے یہاں ذلت نصیب ہوگئی اور ان کے مکروں پر ان کو سخت عذاب ہوگا ۔ الانعام
125 سو جسے اللہ ہدایت کرنا چاہتا ہے ، اس کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیتا ہے اور جسے گمراہ کرنا چاہتا ہے ، اس کاسینہ نہایت تنگ بھیجا ہوا کردیتا ہے ، گویا وہ زور سے آسمان پر چڑھتا ہے ، اسی طرح اللہ بےایمانوں پرناپاکی ڈالے گا (ف ١) ۔ الانعام
126 اور یہ تیرے رب کی سیدھی راہ ہے ‘ فکر کرنے والوں کے لئے ہم نے آیات کھول سنائی ہیں ۔ الانعام
127 ان کے لئے ان کے رب کے پاس سل امتی کا گھر ہے (ف ٢) ۔ اور وہ ان کے اعمال کے بدلے میں ان کا دوست ہے الانعام
128 اور جس دن اللہ ان سب کو جمع کرے گا (کہا جائیگا) اسے جنات کی جماعت (یعنی شیاطین) تم نے بہت آدمی تابع کر لئے اور وہ آدمی جو شیاطین کے دوست ہیں ‘ کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہم میں ایک نے دوسرے کے وسیلہ سے کام نکالا تھا اور ہم اپنے مقررہ وقت پر تو پہنچے جو تونے ہمارے لئے مقرر کیا تھا ، خدا کہے گا آگ تمہارا ٹھکانا ہے اس میں تم ہمیشہ رہو گے ، مگر جو چاہے اللہ ، تیرا رب حکمت والا خبردار ہے (ف ١) ۔ الانعام
129 اور اسی طرح ہم بعض ظالموں کو دوست کردیتے ہیں ، یہ سبب اس کے کہ تھے وہ کماتے ۔ الانعام
130 اے جنات اور آدمیوں کے گروہ کیا تمہیں میں سے تمہارے پاس رسول نہیں آئے کہ تم کو ہماری آیات سناتے اور تمہارے اس دن کے سامنے آنے سے تمہیں ڈراتے تھے ؟ کہیں گے ہم نے اپنی جانوں پر گواہی دی ، اور انہیں دنیاوی زندگی نے فریب دیا تھا ، اور انہوں نے اپنی جانوں پرگواہی دی کہ وہ کافر تھے ۔ الانعام
131 یہ اس لئے ہے کہ تیرا رب بستیوں کو ظلم کے سبب اس حال میں ہلاک نہیں کرنے والا کہ وہاں کے لوگ بےخبر ہوں (ف ١) ۔ الانعام
132 اور سب کے لئے حسب اعمال درجے ہیں اور تیرا رب ان کے اعمال سے بےخبر نہیں ۔ الانعام
133 اور تیرا رب بےپروا صاحب رحمت ہے اگر چاہے تمہیں تولے جاوے ، اور تمہارے بعد جسے چاہے تمہارا جانشین کر دے ‘ جیسے کہ اوروں کی نسل سے تمہیں پیدا کردیا (ف ٢) ۔ الانعام
134 جس کا تم سے وعدہ ہے ، سو آنے والا ہے اور تم ہمیں تھکا نہ سکو گے ۔ الانعام
135 تو کہہ اے میری قوم تم اپنی جگہ کام کرتے رہو میں اپنی حالت میں کام کرتا رہوں گا ، سو تم آئندہ جان لو گے ، کہ عاقب کا گھر کس کو ملے گا بےشک ظالم نجات نہیں پاتے (ف ١) ۔ الانعام
136 اور انہوں نے اس کی پیدا ہوئی کھیتی اور مواشی میں سے اللہ کے لئے ایک حصہ مقرر کر رکھا ہے پھر اپنے گمان میں کہتی ہیں ، یہ حصہ اللہ کا ہے اور یہ ہمارے شریکوں کا ہے سو جو حصہ ان کے شریکوں کا ہے وہ خدا کو نہیں پہنچتا اور جو خدا کا ہے ان کے شریکوں کو پہنچتا ہے ، کیا برا انصاف کرتے ہیں ۔ الانعام
137 اور اسی طرح اگر مشرکین کی نظر میں انکے شریکوں نے ان کی اولاد کا قتل کرنا عمدہ دکھلایا ہے ، تاکہ وہ انہیں ہلاک کریں ، اور انکا دین ان پر رلا ملا دیں ، اور اگر خدا چاہتا تو مشرک ایسا کام نہ کرتے ، سو تو انہیں چھوڑ دے ” وہ جانیں اور ان کا جھوٹ (ف ٢) ۔ الانعام
138 اور کہتے ہیں کہ یہ چوپائے اور کھیتی ممنوع ہے ، اسے کوئی نہ کھائے مگر جسے ہم چاہیں اپنے گمان میں اور بعض چوپائے ہیں جن پر سواری حرام ہے اور بعض چوپائے ہیں کہ ان پر (بوقت ذبح ) اللہ کانام نہیں لیتے ، خدا پر جھوٹ باندھ کے وہ انہیں ان کے جھوٹ کی سزا دیگا ۔ الانعام
139 اور کہتے ہیں کہ جو کچھ ان چارپایوں کے پیٹ میں ہے ان کا کھانا ہمارے مردوں کو خالص حلال ہے اور عورتوں کو حرام ہے ، اور اگر وہ مردہ ہو تو اس میں سب شریک ہوتے ہیں سو خدا ان تقریروں کی انہیں سزا دے گا ، وہ حکمت والا خبردار ہے (ف ١) ۔ الانعام
140 اور بےوہ خراب ہوئے جنہوں نے بیوقوفی سے بےسمجھے اپنی اولاد کو قتل کیا اور جو رزق اللہ نے انہیں دیا تھا ، خدا پر جھوٹ باندھ کے اسے حرام سمجھ لیا ، بےشک بہک گئے اور راہ نہ پائی ۔ الانعام
141 اور اللہ وہ ہے جس نے ٹیٹوں پر چڑھائے ہوئے اور بغیر ٹیٹوں پر چڑھائے ہوئے باغ اور کھجوریں اور کھیت پیدا کئے جن کے پھل طرح طرح کے ہیں اور زیتون اور انار ایک دوسرے کے مشابہ اور جدا جدا بھی (ف ١) ۔ اس کے پھل میں سے کھاؤ جب کہ پھل لگیں اور اس کا حق ادا کرو جس دن کھیتی کٹے اور بےجا نہ اڑاؤ کہ وہ بیجا اڑا دینے والوں کو پسند نہیں کرتا (ف ٢) ۔ الانعام
142 اور پیدا کئے چوپاؤں میں محض بوجھ اٹھانے والے اور بعض زمین سے لگے ہوئے ، جو اللہ نے تمہیں رزق دیا کھاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو ، وہ صریح تمہارا دشمن ہے ۔ الانعام
143 اللہ نے آٹھ جوڑے پیدا کئے ہیں بھیڑ میں سے دو ، اور بکری میں سے دو ، تو اہل مکہ سے پوچھ کہ کیا دونوں نر حرام کئے ہیں یا دونوں مادہ یا جو ان مادوں کے بچہ دانیوں میں لپٹ رہا ہے مجھے علم کے ساتھ خبر دو ، اگر تم سچے ہو (ف ١) ۔ الانعام
144 اور اونٹ میں سے دو ، اور گائے میں سے دو ، تو پوچھ کہ آیا دونوں نر حرم کئے ہیں ، یا دونوں مادہ ، یا جو ان مادوں کے بچہ دانیوں میں لپٹ رہا ہے ‘ کیا تم حاضر تھے ، جب خدا نے تمہیں یہ حکم دیا تھا ؟ سو اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے ، تاکہ بغیر علم کے لوگوں کو گمراہ کرے ، بےشک اللہ ظالم لوگوں کوراہ نہیں دکھلاتا ۔ الانعام
145 تو کہہ جو وحی مجھ پر نازل ہوئی ہے اس میں کسی کھانے والے پر کوئی چیز کہ وہ اسے کھائے حرام نہیں پاتا ، مگر یہ کہ وہ چیز مردار ہو ، یا بہتا ہوا خون ، یا سور کا گوشت ، کیونکہ وہ ناپاک ہے ، کوئی گناہ کی چیز ہو کہ بوقت ذبح غیر اللہ کا نام اس پر پکارا جائے ، پھر جو کوئی عاجز ہوا ، اور وہ بغاوت کرنے والا اور حاجت سے کھانے والا نہ ہو (ف ١) ۔ تو تیرا رب بخشنے والا مہربان ہے ۔ الانعام
146 اور یہود پرہم نے ہر ناخن والا جانور حرام کیا ، اور گائے اور بکری میں سے ان کی چربی حرام کی ، مگر جس قدر ان کی پشت پر لگی ہو ‘ یا انتڑیوں میں ‘ یا ہڈی کے ساتھ ملی ہو ، اور یہ ہم نے انکی شرارت کے بدلے میں انکو سزا دی تھی اور ہم سچے ہیں (ف ١) ۔ الانعام
147 پھر اگر یہود تجھے جھٹلائیں تو کہہ تمہارے رب کی رحمت میں بڑی سمائی ہے ، اس کا عذاب مجرموں سے نہیں ہٹ جاتا (ف ٢) ۔ الانعام
148 اب مشرک کہیں گے کہ اگر خدا چاہتا تو ہم اور ہمارے باپ دادے شرک نہ کرتے اور نہ ہم کوئی شئے حرام کرتے ، اسی طرح ان کے اگلوں نے جھٹلایا ہے ، یہاں تک کہ انہوں نے ہمارا عذاب چکھا تو کہہ ، تمہیں کچھ علم بھی ہے ، کہ اسے ہمارے سامنے نکالو ، تم تو صرف گمان ہی کے تابع ہو اور اٹکل ہی کرتے ہو (ف ١) ۔ الانعام
149 تو کہہ اللہ ہی کی حجت پوری ہے ، اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت کرتا ۔ الانعام
150 تو کہہ اپنے ان گواہوں کو بلا لاؤ ، جو یہ گواہی دیں ، کہ خدا نے یہ شئے حرام کی ہے ، پھر اگر وہ گواہی بھی دیں ، تو تو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ان کے ساتھ گواہی نہ دیجو ، اور جنہوں نے ہماری آیات جھٹلائیں ، اور آخرت کو نہ مانا اور اپنے رب کی برابری کی ، تو ان کی خواہشوں پر نہ چلیو ۔ الانعام
151 تو کہہ آؤ میں تمہیں پڑھ کے سناؤں تو تمہارے رب نے تم پر حرام کیا ہے (فرماتا ہے) کہ اسکے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو ، اور والدین سے نیکی کرو ، اور افلاس کے ڈر سے اولاد کو نہ مارو ، تمہیں اور انہیں رزق ہم دیتے ہیں ، اور بےحیائی کے نزدیک نہ جاؤ جو ظاہر ہو اس کے بھی ، اور جو چھپی ہو اس کے بھی اور جس جان کا قتل خدا نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرو ، مگر حق پر ، یہ باتیں ہیں جن کا تمہیں حکم ملا ہے شاید تم سمجھو (ف ١) ۔ الانعام
152 اور یتیم کے مال کے نزدیک نہ جاؤ مگر جس طرح بہتر ہو ، یہاں تک کہ اپنی جوانی کو پہنچے اور انصاف کے ساتھ ماپ اور تول پوری کرو ، ہم کسی نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے اور جب بولو تو انصاف سے بولو ، اگرچہ قرابتی کیوں نہ ہو ، اور اللہ کا عہد پورا کرو ، یہ باتیں ہیں جن کا اس نے تمہیں حکم دیا ہے شاید تم سوچو ۔ الانعام
153 اور (کہا ہے) کہ یہ میری سیدھی راہ ہے ، سو اس پرچلو ، اور کئی راہیں نہ چلو ، کہ وہ راہیں تمہیں اس کی راہ سے الگ کر دینگی یہ ہیں ، جو اس نے تمہیں حکم دیئے ، شاید تم ڈرو (ف ١) ۔ الانعام
154 پھرہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی ، نیکو کار کے لئے پوری نعمت ، اور ہر شئے کی پوری تفصیل اور ہدایت اور رحمت ، شاید کہوہ اپنے رب کی ملاقات کا یقین کریں (ف ٢) ۔ الانعام
155 اور یہ کتاب ہے (یعنی قرآن) ہم نے نازل کی برکت والی ہے ، سو تم اس پر چلو ، اور ڈرو ، شاید تم پر رحم ہو (ف ١) ۔ الانعام
156 یہ اس لئے کہ تم یہ نہ کہو کہ ہم سے پہلے صرف دو ہی فرقوں (یہودونصاری) پر کتاب نازل ہوئی تھی اور ہم ان کے پڑھنے پڑھانے سے غافل تھے ۔ الانعام
157 یا کہو کہ اگر ہم پر کتاب نازل ہوتی تو ہم یہود ونصاری زیادہ ہدایت پر ہوتے سو اب تمہارے رب سے تمہارے پاس دلیل آگئی ہے اور ہدایت ورحمت ، سو اس سے زیادہ ظالم کون ہے جس نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا ، سو عنقریب ہم انکو جو ہماری آیتوں سے منہ موڑتے ہیں ان کے منہ موڑنے کے بدلے میں برے عذاب کی سزا دیں گے (ف ١) ۔ الانعام
158 کیا یہ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں ، یا تیرا رب ان کے پاس آئے یا کوئی نشانی تیرے رب کی ظاہر ہو (حالانکہ) جس دن تیرے رب کی ایک نشانی ظاہر ہوگی کسی کو اس کا ایمان مفید نہ ہوگا ، جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا تھا ، یا اپنے ایمان میں پہلے سے کچھ بھلائی نہ کی تھی ، تو کہہ راہ تکتے رہو ، (ف ٢) ۔ ہم بھی راہ تکتے ہیں ، الانعام
159 جنہوں نے اپنے دین میں راہیں نکالیں ‘ اور کئی فرقہ ہوگئے ، تجھے ان سے کیا کام ، ان کا معاملہ خدا کی طرف ہے پھر وہ انہیں جتائے گا جو وہ کرتے تھے (ف ٣) ۔ الانعام
160 جس نے نیکی کی ، اس کے لئے دس گنا ہے اور جس نے بدی کی ، وہ صرف بدی کے برابر سزا پائے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا ، (ف ١) ۔ الانعام
161 تو کہہ ، میرے رب نے مجھے سیدھی راہ سوجھائی ہے ، صحیح دین ملت ابراہیم (علیہ السلام) جو ایک طرف کا تھا اور مشرکوں میں سے نہ تھا ، الانعام
162 تو کہہ میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا ، اور میرا مرنا اللہ رب العالمین کیلئے ہے ، الانعام
163 اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے یہی حکم ملا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں (ف ٢) ۔ الانعام
164 تو کہہ کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور رب تلاش کروں ‘ اور وہ ہر شئے کا رب ہے اور جو شخص برا کام کرے گا اس کا وبال اسی پر ہے ، اور کوئی کسی کا بوجھ نہ اٹھائے گا ، پھر تمہیں اپنے رب کی طرف لوٹنا ہے ، سو وہ تمہیں جتائے گا جس میں تم اختلاف کرتے تھے (ف ١) ۔ الانعام
165 اور اسی نے تمہیں زمین میں خلیفہ بنایا ، اور بعض کے درجے بعض پر بلند کئے ، تاکہ اپنے دیئے ہوئے میں تمہیں آزمائے بیشک تیرا رب جلد عذاب کرنے والا ہے اور بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ٢) ۔ الانعام
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ الاعراف
1 المص ۔ الاعراف
2 یہ کتاب ہے جوتیری طرف نازل کی گئی ہے سو اس سے تیرا دل تنگ نہ ہو ، تاکہ اس کتاب سے لوگوں کو ڈرائے ، اور مومنین کے لئے نصیحت ہو (ف ١) ۔ الاعراف
3 تو تمہارے رب سے تم پر اترا ، اسی پر چلو اور اس کے سوا دوستوں کی پیروی نہ کرو ، تم بہت تھوڑا دھیان کرتے ہو (ف ٢) ۔ الاعراف
4 اور ہم نے بہت سی بستیاں ہلاک کیں سو راتوں رات یا دوپہر کو جب وہ سو رہے تھے ان پر ہمارا عذاب آ گیا ۔ الاعراف
5 سو جب ہمارا عذاب ان پرآیا ، وہکچھ اور نہ پکار سکے ، صرف یہی کہا کہ ہم ظالم تھے (ف ٣) ۔ الاعراف
6 سوجن کی طرف رسول بھیجے گئے ہم ان سے پوچھیں گے اور رسولوں سے بھی کہ پوچھیں گے ۔ الاعراف
7 پھر ہم انکو اپنے علم سے سب احوال سنائیں گے کہیں غائب نہ تھے ۔ الاعراف
8 اور ان دن تول حق ہے سو جن کی تول بھاری ہوگی ، وہی نجات پائیں گے ۔ الاعراف
9 اور جن کی تول ہلکی ہوگی ، سو وہی ہیں جنہوں نے اپنی جانیں خسارہ میں ڈالیں ‘ کہ وہ ہماری آیات پر ظلم کرتے تھے (ف ١) ۔ الاعراف
10 اور ہم نے تمہیں زمین میں جگہ دی اور اس میں تمہارے لئے روزیاں پیدا کیں ، تم تھوڑا شکر کرتے ہو ۔ الاعراف
11 اور ہم نے تمہیں پیدا کیا ، پھر تمہیں صورت دی پھر ہم نے فرشتوں کو کہا کہ آدم کو سجدہ کرو ، سو ان سب نے سجدہ کیا لیکن ابلیس سجدہ کرنے والوں میں نہ تھا (ف ١) ۔ الاعراف
12 فرمایا کہ تجھے کس چیز نے روکا کہ تونے سجدہ نہ کیا جب کہ میں نے تجھے حکم دیا ، بولا میں اس سے بہتر ہوں تونے مجھے آگ سے اور اسے مٹی سے بنایا ہے (ف ٢) ۔ الاعراف
13 فرمایا یہاں سے نیچے اتر ، تجھے لائق نہیں ، کہ تو یہاں تکبر کرے ، نکل تو ذلیلوں میں ہے ۔ الاعراف
14 بولا جس اٹھنے کے دن تک مجھے مہلت دے ۔ الاعراف
15 فرمایا تجھے مہلت ملی ، الاعراف
16 تب بولا ، اس سبب سے کہ تونے مجھے گمراہ کیا میں تیری سیدھی راہ کے اوپر آدمیوں کی ناک میں جا بیٹھوں گا ۔ الاعراف
17 اور ان پر آگے اور پیچھے ، اور داہنے اور بائیں سے آؤں گا ، اور تو ان میں بہتوں کو شکر گزار نہ پائے گا (ف ١) ۔ الاعراف
18 فرمایا یہاں سے نکل ، برے حال سے راندہ ہو گر ان میں سے جو تیرے تابع ہوگا ، میں تم سب سے دوزخ بھر دوں گا ، الاعراف
19 اور اے آدم (علیہ السلام) تو اور تیری بیوی جنت میں رہو ، اور تم دونوں جہاں سے چاہو ، کھاؤ مگر اس درخت کے پاس نہ جائیوں ، ورنہ تم ظالموں میں ہوجاؤ گے ۔ الاعراف
20 پھر شیطان نے انہیں بہکایا ، تاکہ انکی شرمگاہیں جو ان سے چھپی ہوئی تھیں ، ان پر ظاہر کرے اور کہا تمہارے رب نے جو تمہیں اس درخت سے منع کیا ہے تو صرف اس لئے کہ تم دونوں کبھی فرشتے ہوجاؤ یا تم دونوں ہمیشہ رہنے والوں میں سے نہ ہوجاؤ(ف ١) ۔ الاعراف
21 اور اس نے ان سے قسم کھائی کہ البتہ میں تمہارا خیر خواہ ہوں ۔ الاعراف
22 سو فریب سے انہیں کھینچ لیا ، پھر جب دونوں نے درخت چکھا ، تو ان کی شرمگاہیں ان پر ظاہر ہوگئیں ، اور وہ دونوں باغ کے پتے اپنے اوپر جوڑنے لگے ، اور ان کے رب نے انکو پکارا کیا میں نے تمہیں اس درخت سے منع نہ کیا تھا اور نہ کہا تھا ، کہ شیطان تمہارا صریح دشمن ہے ؟ (ف ٢) ۔ الاعراف
23 دونوں بولے اے ہمارے رب ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو ہمیں نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ کرے ، تو ہم بیشک زیاں کاروں میں ہوں گے ۔ الاعراف
24 فرمایا نیچے اترو تم آپس میں ایک دوسرے کے دشمن ہوئے ، اور تم کو زمین میں ایک وقت تک ٹھہرنا اور فائدہ اٹھانا ہوگا ۔ الاعراف
25 فرمایا تم اسی میں جیوگے ، اور اسے میں مرو گے اور اسی میں سے نکلو گے (ف ١) ۔ الاعراف
26 اے بنی آدم (علیہ السلام) ہم نے تم پر لباس نازل کیا ہے جو تمہاری شرمگاہیں چھپاتا ہے ‘ اور زینت اور پرہیزگاری کا لباس ، بہتر ہے ‘ یہ اللہ کی نشانیاں ہیں ، شاید وہ لوگ دھیان کریں ۔ الاعراف
27 اے بنی آدم (علیہ السلام) تمہیں شیطان نہ بہکاوے ، جیسے تمہارے ماں باپ کو جنت سے نکالا ان کے کپڑے ان پر سے کھینچتا تھا ، کہ ان کو ان کی شرمگاہیں دکھلائے ، شیطان اور اس کی قوم تمہیں ایسی جگہ سے دیکھتے ہیں کہ جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے ہم نے شیطانوں کو بےایمانوں کا دوست بنا دیا ہے ۔ الاعراف
28 اور جب کوئی عیب کا کام کرتے ہیں ، تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادوں کو ایسے ہی کام کرتے پایا ہے ، اور خدا نے ہمیں ایسا حکم دیا ہے ، تو کہہ خدا بدی کا حکم نہیں دیا کرتا ، کیا تم خدا کی نسبت وہ باتیں بولتے ہو ، جن کا علم نہیں رکھتے (ف ١) ۔ الاعراف
29 تو کہہ میرے رب نے انصاف کے ساتھ حکم دیا ہے اور ہر نماز کے وقت اپنے منہ سیدھے رکھو ، اور اسے خالص اس کے حکم بردار ہوکر پکارو ، جیسے اس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا ویسے تم دوسری بار (ف ١) پیدا ہوگے الاعراف
30 اس نے ایک گروہ کو ہدایت کی ، اور ایک گروہ پر گمراہی ثابت کردی ، انہوں نے اللہ کے سوا شیطانوں کو دوست بنایا ، اور سمجھتے ہیں ، کہ وہ راہ پر ہیں ۔ الاعراف
31 اے اولاد آدم (علیہ السلام) کی ہر نماز کے وقت اپنی زینت (لباس) لے لیا کرو ، اور کھاؤ پیو ، اور فضول خرچ نہ کرو ، کہ وہ فضول خرچوں کو پسند نہیں کرتا ۔ (ف ٢) ۔ الاعراف
32 تو کہہ اللہ کی زینت جو اس نے بندوں کے لئے نکالی ، اور کھانے کی پاک چیزیں کس لئے حرام کی ہیں ، تو کہہ یہ چیزیں حیات دنیا میں مسلمانوں کے لئے ہیں اور قیامت کو خالص انہیں کیلئے ہوجائیں گی ، یوں ہم سمجھ داروں کو مفصل آیات سناتے ہیں ، الاعراف
33 تو کہہ میرے رب نے سب بےحیائی کے کام ظاہر وپوشیدہ اور گناہ اور ناحق کی زیادتی حرام کی ہے ، اور یہ بھی حرام کیا ہے کہ تم اس شئے کو جس کے بارہ میں خدا نے دلیل نازل نہیں کی ، خدا کا شریک ٹھہراؤ اور یہ کہ تم خدا پر وہ باتیں بولو ، جو تم نہیں جانتے (ف ١) ۔ الاعراف
34 اور ہر فرقہ کے لئے ایک وقت مقرر ہے سو جب ان کا وقت آئے گا ، ایک ساعت کی بھی دیر یا جلدی نہ کرسکیں گے (ف ٢) ۔ الاعراف
35 اے اولاد آدم کی اگر تمہارے درمیان سے تم پاس رسول آئیں ، اور میری آیات تمہیں سنائیں ‘ تو جو کوئی ڈرا ، اور درست ہوا ، انہیں نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے (ف ١) ۔ الاعراف
36 اور جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور ان سے تکبر کیا ، وہی دوزخی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔ الاعراف
37 سو اس سے زیادہ کون ظالم ہے جس نے خدا پر جھوٹ باندھا ، یا اس کی آیات کو جھٹلایا وہ ہی لوگ ہیں کہ جن کو ان کا حصہ جو کتاب میں لکھا ہوا ہے مل کر رہیگا ، یہاں تک کہ جب ہمارے فرستادے (فرشتے) ان کے پاس ان کی جانیں نکالنے آئیں گے پوچھیں گے ، وہ کہاں ہیں جنہیں تم خدا کے سوا پکارتے تھے ، یہ کہیں گے وہ ہم سے گم ہر گئے ، اور انہوں نے اپنی جانوں پرگواہی دی کہ وہ کافر تھے (ف ١) ۔ الاعراف
38 اللہ کہے گا جنوں اور آدمیوں کی امتوں کو سمیت جو تم سے پہلے ہو گزری ہیں ، تم بھی آگ میں داخل ہو جب ایک امت داخل ہوگی تو دوسری کو لعنت کریگی ، یہاں تک کہ جب سب دوزخ میں رل مل چکیں گے ، تو پچھلے پہلوں کے حق میں کہیں گے ، اے ہمارے رب ہمیں انہوں نے گمراہ کیا تھا سو انہیں آگ کا دونا عذاب دے ، وہ کہے گا سب کے لئے دونا ہے مگر تم نہیں جانتے ۔ (ف ٢) ۔ الاعراف
39 اور پہلے پچھلوں سے کہیں گے کہ تمہیں ہم پر کچھ فضیلت نہیں ہے ، سو تم بھی اپنے اعمال کے سبب عذاب چکھو ۔ الاعراف
40 جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں ، اور ان سے تکبر کیا ، ان کے لئے آسمان کے دروازے نہ کھولے جائیں گے اور وہ جنت میں داخل نہ ہوں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہو ، اور مجرموں کو ہم اسی طرح سزا دیتے ہیں ۔ الاعراف
41 دوزخ ان کا بچھونا ہے اور ان کے اوپر بالا پوش ہے ، اور ہم ظالموں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں (ف ١) ۔ الاعراف
42 اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور ہم کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتے ، وہی جنت میں جائیں گے ، اور وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے ۔ الاعراف
43 اور ان کے دلوں کی خفگی بھی ہم کھینچ کے نکال ڈالیں گے ، ان کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ، اور کہیں گے اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں اس جنت کی راہ بتانی تھی ، حالانکہ ہم ہرگز نہ پاسکتے تھے اگر اللہ ہمیں راہ نہ بتاتا ، ہمارے رب کے رسول ضرور سچی بات لائے تھے ، اور ان کو آواز دی جائے گی کہ یہی جنت ہے جس کے تم اپنے اعمال کے بدلے وارث ہوئے (ف ١) ۔ الاعراف
44 اور جنت والے دوزخیوں کو پکار کے کہیں گے ‘ کہ جو وعدہ ہمارے سب نے ہم سے کیا تھا ، ہم نے اس کو سچ پایا ، کیا تم نے بھی وہ وعدہ جو تم سے تمہارے رب نے کیا تھا ، سچ پایا ؟ (ف ٢) ۔ کہیں گے ہاں ‘ پھر ایک پکارنے والا ان کے درمیان یوں پکارے گا کہ ظالموں پر خدا کی لعنت ہو ۔ الاعراف
45 جو لوگوں کو خدا کی راہ سے روکتے ، اور اس میں کجی تلاش کرتے ، اور آخرت کے منکر ہیں ۔ الاعراف
46 اور ان کے درمیان ایک دیوار ہے ، اور اعراف پر آدمی ہیں ، جو ہر ایک کو ان کی پیشانی سے پہچانتے ہیں ، اور اہل جنت کو پکار کے کہیں گے ، سل امتی ہے تم پر ، یہ ابھی جنت میں نہیں داخل ہوئے اور امیدوار ہیں (ف ١) ۔ الاعراف
47 اور جب ان کی آنکھیں اہل دوزخ کی طرف پھیری جائیں گی ، کہیں گے اے ہمارے رب ہمیں ظالم قوم میں شامل نہ کر ۔ الاعراف
48 اور اہل اعراف کچھ لوگوں کو جنہیں وہ ان کے چہروں سے پہچانتے ہوں گے پکار کے کہیں گے کہ تم کو جمع کرنا اور تکبر کرنا تمہارے کام تو نہ آیا ۔ الاعراف
49 کیا یہ وہی اشخاص ہیں جن کے بارہ میں تم نے قسم کھا کر کہا تھا کہ اللہ ان پر رحم نہ کرے گا ، جاؤ جنت میں تم پر کچھ خوف نہیں اور نہ تم غمگین ہو گے (ف ١) ۔ الاعراف
50 اور دوزخی اہل جنت کو پکار کر کہیں گے ‘ کہ ہمارے اوپر کچھ پانی ڈالو ، یا جو رزق اللہ نے تمہیں دیا ، اس میں سے ہمیں بھی کچھ وہ وہ کہیں گے یہ دونوں چیزیں اللہ نے کافروں پر حرام کی ہیں ۔ الاعراف
51 جنہوں نے اپنا دین کھیل تماشہ ٹھہرایا تھا اور انہیں حیات دنیا نے فریب دیا تھا سو آج ہم انہیں بھلا دیں گے جیسے وہ اپنے اس دن کی ملاقات کو بھولے تھے اور جیسے ہماری آیات کا انکار کرتے تھے ۔ الاعراف
52 اور ہم نے اہل مکہ کو کتاب پہنچائی ہے جس کو ہم نے علم کے ساتھ مفصل بیان کیا ہے وہ مومنین کے لئے ہدایت اور رحمت ہے ۔ الاعراف
53 کیا (اہل مکہ) ایس انتظار میں ہیں کہ قرآن کا انجام کار دیکھیں ‘ جس دن اس کا انجام کار آئے گا وہ جو اسے پہلے بھول رہے تھے یوں کہیں گے بیشک ہمارے رب کے رسول ہمارے پاس سچی بات لے کر آتے تھے ، اب کوئی ہمارے شفیع ہیں کہ ہماری (ف ١) ۔ شفاعت کریں ؟ یا ہم کو دنیا میں واپس کٹ جائیں کہ جو کچھ ہم کیا کرتے تھے ‘ اس کے خلاف جا کر کریں ، بیشک انہیں نے اپنی جانوں کا نقصان کیا اور جو جھوٹ باندھتے تھے ، ان سے گم ہوگیا ۔ الاعراف
54 تمہارا رب اللہ ہے ، جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے (ف ١) ۔ پھر عرش پر قرار پکڑا ، وہ رات کو دن سے ڈھانک دیتا ہے ، دن جلد جلد رات کو ڈھونڈتا ہے ، اور سورج اور چاند ، اور ستارے ، اس کے مطبع فرمان ہیں سن لو ، پیدا کرنا اور حکم دینا اسی کا حق ہے ‘ اللہ جہان کا رب بڑی برکت والا ہے ۔ الاعراف
55 اپنے رب کو گڑگڑاتے اور چپکے پکارو ، حد سے بڑھنے والے اسے پسند (ف ٢) ۔ نہیں آتے ۔ الاعراف
56 اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ کرو اور ڈر اور امید سے اسے ہی پکارو ، اللہ کی رحمت بھلے لوگوں کے فریب ہے (ف ١) ۔ الاعراف
57 اور وہی ہے کہ اپنی رحمت کے آگے خوشخبری دینے کی ہوائیں بھیجا کرتا ہے ‘ یہاں تک کہ جب وہ پانی کے بھاری بادل اٹھا لاتی ہیں تو ہم اس بادل کو مردہ شہر کی طرف ہانک دیتے ہیں اور اس سے پانی برساتے ہیں ‘ اور اس سے ہر قسم کا میوہ نکالتے ہیں اسی طرح ہم مردوں کو نکالیں گے ، شاید تم نصیحت پکڑو (ف ٢) ۔ الاعراف
58 اور جو شہر ستھرا ہوتا ہے ‘ اس کے پروردگار کے حکم سے اس کی روئیدگی نکلتی ہے ، اور جو شہر برا ہوتا ہے اس سے ناقص روئیدگی ہی نکلتی ہے یوں ہم شکر کرنے والوں کیلئے پھیر پھیر کر آیتیں بیان کرتے ہیں (ف ٣) ۔ الاعراف
59 ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اس کی قوم کی طرف بھیجا ، سو اس نے کہا ، اسے قوم ، اللہ کی عبادت کرو ‘ اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں ہے میں تمہاری نسبت ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں (ف ١) ۔ الاعراف
60 اس کی قوم کے اشرفوں نے کہا ہم تجھے صریح گمراہی میں دیکھتے ہیں ۔ الاعراف
61 وہ بولا ، اے قوم میں گمراہ نہیں ، لیکن جہان کے رب کا رسول ہوں ۔ الاعراف
62 اپنے رب کے پیغام تمہیں پہنچاتا ، اور تمہیں نصیحت کرتا ہوں ‘ اور خدا سے میں وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ۔ الاعراف
63 کیا تمہیں تعجب ہوا کہ تمہارے رب سے ایک آدمی پر جو تم میں سے ہے تمہیں نصیحت آئی ؟ تاکہ تمہیں ڈرائے ، اور تم بچو اور کہ شاید تم پر رحم ہو ۔ الاعراف
64 سو انہوں نے اسے جھٹلایا ، تب ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اور اس کے ساتھیوں کو کشتی میں بچا لیا اور جو ہماری آیات کو جھٹلاتے تھے ، انہیں ڈبو دیا کہ وہ اندھے لوگ تھے ۔ الاعراف
65 اور قوم عاد کی طرف اس کے بھائی ہود (علیہ السلام) کو بھیجا اس نے کہا اے قوم اللہ کی عبادت کرو ، اس کے رسوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، کیا تم نہیں ڈرتے ؟ (ف ١) ۔ الاعراف
66 اس کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا ، ہمیں معلوم ہوتا ہے ، کہ تو بےوقوف ہے ، ہمیں معلوم ہوتا ہے ، کہ تو بےوقوف ہے ، ہم خیال کرتے ہیں ، کہ تو جھوٹا ہے ۔ الاعراف
67 اس نے کہا اے قوم میں بےوقوف نہیں لیکن جہان کے رب کا رسول ہوں ۔ الاعراف
68 اپنے رب کے پیغام تمہیں پہنچاتا ہوں ، اور میں تمہارے لئے معتبر خیر خواہ ہوں ۔ الاعراف
69 کیا تمہیں تعجب ہوا ، کہ تمہارے رب سے ایک آدمی کے ہاتھ جو تم میں سے ہے تمہیں نصیحت آئی ، تاکہ تمہیں ڈراوئے ؟ اور وہ وقت یاد کرو ، کہ قوم نوح (علیہ السلام) کے بعد خدا نے تمہیں جانشین بنایا ، اور پیدائش میں تمہیں پھیلا زیادہ دیا ، سو تم اللہ کے احسان یاد کرو ، شاید تمہارا بھلا ہو ۔ الاعراف
70 کہنے لگے کیا تو اس لئے ہمارے پاس آیا ہے ‘ کہ ہم اکیلے خدا کی پرستش کریں ‘ اور جن کو ہمارے بڑے پوجتے تھے ، چھوڑ دیں (ف ١) ۔ ؟ سو جس عذاب سے تو ڈراتا ہے اگر سچا ہے ، تو لے آ ۔ الاعراف
71 ہود (علیہ السلام) نے کہا ۔ اللہ کا عذاب اور غصہ تم پر قائم ہوچکا ہے ، کیا تم مجھ سے چند ناموں میں جھگڑتے ہو ، جو تم نے اور تمہارے بڑوں نے رکھ لئے ہیں ، خدا نے ان کی نسبت کوئی دلیل نازل نہیں کی سو تم عذاب کے منتظر رہو ، میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں (ف ١) ۔ الاعراف
72 پس ہم نے اپنی رحمت سے ہود (علیہ السلام) اور اس کے ساتھیوں کو بچا لیا ، اور جو ہماری آیات کو جھٹلاتے اور نہ مانتے تھے ، ان کی جڑیں کاٹ ڈالیں ۔ الاعراف
73 اور ثمود کی طرف ہم نے ان کے بھائی صالح کو بھیجا (ف ٢) ۔ صالح (علیہ السلام) نے کہا اے قوم اللہ کی عبادت کرو ، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے دلیل آچکی ہے ، یہ اللہ کی اونٹنی ہے تمہارے لئے ایک نشانی ہے سوا سے چھوڑ دو ۔ کہ اللہ کی زمین میں چرتی رہے ، اور اسے برائی سے ہاتھ نہ لگانا ، ورنہ دکھ کا عذاب تمہیں پکڑے گا (ف ١) ۔ الاعراف
74 اور وہ وقت یاد کرو کہ اس نے قوم عاد کے بعد تمہیں جانشین بنایا ، اور زمین میں ٹھکانا دیا ، کہ نرم زمین میں محل بناتے ، اور پہاڑوں میں گھر تراشتے ہو ، سو اللہ کے احسان کو یاد کرو ، اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو ۔ الاعراف
75 اس کی قوم کے متکبر سرداروں نے غریبوں سے جو ایمان لائے تھے کہا ، کیا تم جانتے ہو ، کہ صالح (علیہ السلام) اپنے رب کا رسول ہے ، وہ بولے ، کہ جو کچھ وہ اللہ سے لایا ہے ، ہم مانتے ہیں ۔ الاعراف
76 ان متکبروں نے کہا جس پر تم ایمان لائے ہو ، ہم اس کے منکر ہیں ۔ الاعراف
77 پس انہوں نے اونٹنی (کی کونچیں) کاٹ ڈالیں اور اپنے رب کے حکم سے پھرگئے اور کہا اے صالح اگر تو رسولوں میں سے ہے تو ہم پر وہ عذاب لے آ جس کا تو وعدہ دیتا ہے ۔ الاعراف
78 پھر ان پر زلزلہ آیا ، سو وہ صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے ، الاعراف
79 پھر صالح (علیہ السلام) نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا کہ اے قوم میں نے اپنے رب کا پیغام تمہیں پہنچایا اور نصیحت کی ، لیکن تم بھلا چاہنے والوں کو پسند نہیں کرتے ۔ الاعراف
80 اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا تم ایسی بےحیائی کرتے ہو کہ تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی ؟ الاعراف
81 تم عورتوں کے سو امردوں پر شہوت سے دوڑتے ہو ، بلکہ تم حد سے بڑھی ہوئی قوم ہو ۔ الاعراف
82 اور اس کی قوم کا یہی جواب تھا ، کہ ان لوگوں کو اپنے شہر سے نکال دو ، یہ لوگ ستھرائی چاہتے ہیں (ف ١) ۔ الاعراف
83 پھر ہم نے لوط (علیہ السلام) کو اور اس کے گھر والوں کو بچا لیا مگر اس کی عورت رہ گئی ، وہ باقی رہنے والوں میں تھی ، الاعراف
84 اور ہم نے ان پر پتھروں کا برساؤ برسایا ، سو دیکھ گنہگاروں کا انجام کیا ہوا ۔ الاعراف
85 اور مدین کی طرف ہم نے انکا بھائی شعیب بھیجا ، اس نے کہا اسے قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، تمہارے رب سے تمہاری طرف دلیل آچکی ہے ، سو تم پیمانہ وترازو پوری رکھو ، اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو ، اور زمین کی درستی کے بعد زمین میں فساد نہ کرو ، یہ تمہارے لئے بہتر ہے ، اگر تم مومن ہو (ف ١) ۔ الاعراف
86 اور ہر رستے پر نہ بیٹھو ، کہ لوگوں کو ڈراتے اور مومنوں کو اللہ کی راہ سے روکتے ، اور اس میں عیب ڈھونڈتے ہو ، اور وہ وقت یاد کرو کہ تم تھوڑے تھے ، پھر خدا نے تمہیں بہت کیا ، تھے پھر خدا نے تمہیں بہت کیا ، اور دیکھو ، کہ مفسدوں کا انجام کیا ہوا ۔ الاعراف
87 اور اگر تم میں سے ایک گروہ نے میری رسالت کو قبول کرلیا ہے ، اور ایک گروہ ایمان نہیں لائے ، تو تم ٹھہر جاؤ حتی کہ اللہ ہمارے درمیان فیصلہ کرے ، اور وہ سب سے اچھا حاکم ہے ۔ الاعراف
88 اس کی قوم کے متکبر سردار بولے ، یا تو تم ہمارے دین میں لوٹ آؤ ، ورنہ ہم تجھے اے شعیب (علیہ السلام) مع تیرے ساتھیوں کے اپنے شہر سے نکال دیں گے (ف ١) ۔ شعیب (علیہ السلام) نے کہا ، کہ کیا اس صورت میں بھی لوٹ آئیں جبکہ ہم اس سے بیزار ہیں ۔ الاعراف
89 اگر ہم بعد اس کے کہ خدا نے تمہارے مذہب سے ہمیں نجات دی ہم اس میں لوٹ آئیں تو بےشک ہم نے خدا پر جھوٹ باندھا ہے اور ہمیں لائق نہیں ، کہ ہم اس میں لوٹیں ، مگر اللہ ہمارا رب ہی چاہئے علم کے لحاظ سے ہمارا رب ہر شئے پر حاوی ہے ہم نے اللہ پر توکل کیا ، اے ہمارے رب ہم میں اور ہماری قوم میں تو حق کیساتھ فیصلہ کر دے ، اور تو بہتر منصف ہے ۔ الاعراف
90 اور اس کی قوم کے کافروں نے کہا (اے لوگو) اگر تم شیعب (علیہ السلام) کے تابع ہوگئے ، تو بےشک تم نقصان اٹھاؤ گے ۔ الاعراف
91 پھر انہیں زلزلہ نے آپکڑا ، تو صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے منہ مرے پڑے تھے ۔ الاعراف
92 جنہوں نے شیعب (علیہ السلام) کو جھٹلایا (ایسے ہوگئے) کہ گویا وہاں کبھی نہ بستے تھے ، جنہوں نے شعیب (علیہ السلام) کو جھٹلایا ، وہی زیاں کار ہوئے ۔ الاعراف
93 شیعب (علیہ السلام) ان سے الٹا پھرا ، اور کہا اے قوم میں نے اپنے رب کا پیغام تجھے پہنچایا ، اور تمہاری خیرخواہی کی ، پھر میں کافروں پر کیا غم کھاؤں (ف ١) ۔ الاعراف
94 اور ہم نے جس بستی میں نبی بھیجا ، یہی ہوا کہ اس کے باشندوں کو ہم نے سختی اور تنگی میں ڈالا شاید کہ وہ عاجزی کریں ۔ الاعراف
95 پھر ہم نے برائی کی جگہ بھلائی بدل دی ، یہاں تک کہ لوگ زیادہ ہوگئے اور کہنے لگے کہ ہمارے بڑوں کو اسی طرح دکھ سکھ پہنچتا رہا ہے تب ہم نے انہیں اچانک پکڑا ، وہ (ف ١) ۔ بےخبر تھے ۔ الاعراف
96 اور اگر ان بستیوں کے لوگ مانتے ، اور ڈرتے ، تو ہم ضرور آسمان اور زمین سے ان پر برکتیں کھول دیتے ، لیکن انہوں نے جھٹلایا ، تب ہم نے ان کے کاموں کے سبب انہیں آپکڑا ۔ (ف ٢) ۔ الاعراف
97 اب کیا (اہل مکہ وغیرہ) بستیوں والے اس بات سے نڈر ہوگئے کہ جب وہ رات کو سوتے ہوں ہمارا عذاب ان پر آجائے ! الاعراف
98 یا بستیوں والے اس سے ان میں ہیں کہ ہمارا عذاب پہروں چڑھے ان پر آئے جب وہ کھیلتے ہوں ؟ الاعراف
99 کیا وہ خدا کے داؤ سے نڈر رہتے ہیں ۔ سو خدا کے داؤ سے زبان کا ہی نڈر رہتے ہیں ۔ الاعراف
100 کیا ان لوگوں کو جو لوگوں کے بعد زمین کے وارث ہوتے ہیں یوں نہیں سوجھ آئی کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے گناہوں کے سبب انہیں پکڑلیں ، اور ان کے دلوں پر مہر کردیں ، سو وہ نہ سنیں ؟ (ف ١) ۔ الاعراف
101 یہ بستیاں ہیں جن کی خبریں ہم نے تجھے سنائیں ، اور ان کے رسول ان کے پاس معجزات لے کر آئے تھے ، سو جس بات کی وہ پہلے تکذیب کرچکے ، اس پر ایمان ہی نہ لائے ، یوں اللہ کافروں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے ۔ الاعراف
102 اور ان کے اکثروں میں ہم نے وعدہ وفائی نہ پائی ، ہاں البتہ یہ پایا ، کہ اکثر ان میں بدکار تھے (ف ١) ۔ الاعراف
103 پھر ان کے بعد فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا سو انہوں نے ان نشانیوں کے ساتھ ظلم کیا ، سو دیکھ مفسدوں کا انجام کیا ہوا ۔ الاعراف
104 اور موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اے فرعون میں جہان کے رب کی طرف سے رسول ہوں ۔ الاعراف
105 لائق سے کہ اللہ کی نسبت سچ ہی بولوں میں تمہارے رب سے نشان لے کر تمہارے پاس آیا ہوں ، پس تو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے ۔ الاعراف
106 اس نے کہا ، اگر کوئی معجزہ لایا ہے تو دکھلا ، اگر تو سچا ہے ۔ الاعراف
107 پھر اس نے اپنا عصا ڈال دیا ، تو وہ اسی وقت صریح اژدھا بن گیا ۔ الاعراف
108 اور اپنا ہاتھ نکالا ، تو وہ اسی وقت ناظرین کی نظر میں سفید تھا (ف ١) ۔ الاعراف
109 قوم فرعون کے سرداروں نے کہا ، یہ کوئی دانا جادوگر ہے ۔ الاعراف
110 اس کا ارادہ ہے کہ تمہیں تمہاری زمین سے نکالئے سو اب تمہاری کیا صلاح ہے ؟ الاعراف
111 کہنے لگے کہ اسے اور اسکے بھائی کو مہلت دینا چاہئے اور شہروں میں جمع کرنے والے بھیجے جائیں ۔ الاعراف
112 کہ تیرے پاس سب دانا جادوگر لے آئیں ۔ الاعراف
113 اور فرعون پاس جادوگر آئے اور کہا اگر ہم غالب آئیں تو ہمارے لئے کچھ انعام ہے ؟ الاعراف
114 کہا ہاں ، اور تم مقرب بھی ہو گے ، الاعراف
115 وہ بولے اے موسیٰ (علیہ السلام) یا تو پہلے اپنا عصا ڈال یا ہم ڈالتے ہیں ۔ الاعراف
116 موسی نے کہا تم ڈالو ، جب انہوں نے ڈالا تو لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا ، اور انہیں ڈرا دیا ، اور بڑا ہی جادو لا دکھلایا (ف ١) ۔ الاعراف
117 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو وحی کی ، کہ تو اپنا عصا ڈال پس فورا وہ عصا اس کا ان کی بناوٹ کو نگلنے لگا ۔ الاعراف
118 تب حق ثابت ہوگیا ، اور جو وہ کرتے تھے باطل ہوا (ف ٢) ۔ الاعراف
119 تب وہ اس جگہ مغلوب ہوگئے اور ذلیل ہو کر لوٹ گئے ۔ الاعراف
120 اور جادوگر سجدہ میں گر پڑے (ف ١) ۔ الاعراف
121 بولے کہ ہم جہان کے رب پر ایمان لائے ۔ الاعراف
122 جو موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کا رب ہے ۔ الاعراف
123 فرعون نے کہا ابھی میں نے تم کو حکم بھی نہیں دیا ، اور تم اس پر ایمان لائے ، ضرور یہ فریب ہے جو تم نے شہر میں باندھا ہے کہ اس کے باشندوں کو وہاں سے نکالو ، سو اب تمہیں معلوم ہوجائے گا ۔ الاعراف
124 میں تمہارے ہاتھ اور جانب مخالف سے پاؤں کاٹوں گا ، پھر میں تم سب کو سولی پر چڑھاؤں گا ۔ الاعراف
125 بولے ہمیں رب کی طرف جانا ہے (ف ٢) ۔ الاعراف
126 اور تو ہم سے اس لئے دشمنی کرتا ہے کہ ہم نے اپنے رب کے معجزے جب ہمیں پہنچے ، ان لئے اے ہمارے رب ہمیں صبر دے ، اور ہمیں مسلمان مار ۔ الاعراف
127 اور قوم فرعون کے سردار بولے ، کیا تو موسیٰ (علیہ السلام) اور اس کی قوم کو چھوڑتا ہے تاکہ زمین میں فساد کریں ، اور تجھے اور تیری معبودں کو ترک کئے رہیں ؟ اس نے کہا اب ہم ان کے لڑکوں کو قتل کرینگے ، اور لڑکیوں کو جیتا رکھیں گے ، اور ہم ان پر غالب ہیں (ف ١) ۔ الاعراف
128 موسی (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا کہ تم اللہ سے مدد مانگو ، اور ثابت قدم رہو ، زمین اللہ کی ہے وہ اپنے بندوں میں جسے چاہے وارث کرے اور آخر پرہیز گاروں کا ہی بھلا ہوگا (ف ٢) ۔ الاعراف
129 بولے تیرے آنے سے پہلے بھی ہمیں دکھ ملا اور تیرے آنے کے بعد بھی موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے ‘ اور تمہیں زمین میں جانشین کر دے ، پھر دیکھے کہ تم کیسے کام کرتے ہو (ف ١) ۔ الاعراف
130 اور ہم نے فرعون کے لوگوں کو قحط سالی میں اور میو وں کے نقصان میں گرفتار کیا کہ شاید وہ نصیحت پکڑیں ۔ الاعراف
131 پھر جب ان کے پاس کوئی خوشحالی آتی تھی تو کہتے تھے کہ یہ ہمارے لئے ہے اور اگر کوئی بدحالی پیش آتی تو موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کی شومی بتلاتے تھے ، سن لے ، ان کی شومی اللہ کے پاس ہے ، مگر اکثر شخص نہیں جانتے ۔ الاعراف
132 اور انہوں نے کہا (اے موسیٰ علیہ السلام) جو کوئی نشانی بھی تو ہمیں دکھلائے گا کہ اس سے ہم پر جادوگر ہے ہم تجھ پر ایمان نہ لائیں گے ۔ الاعراف
133 پھر ہم نے ان پر طوفان بھیجا ، اور ٹڈی اور چچڑیاں ، اور مینڈک ، اور لہو ، چند جدے جدے معجزے ، پھر انہوں نے تکبر کیا ، اور وہ مجرم لوگ تھے (ف ١) ۔ الاعراف
134 اور جب ان پر عذاب آپڑا ، بولے اے موسیٰ (علیہ السلام) اپنے رب کو ہمارے لئے پکار جیسا کہ اس نے تجھ سے عہد کر رکھا ہے اگر تو ہم سے یہ عذاب دور کر دے ، تو ہم تجھ پر ایمان لائیں گے اور بنی اسرائیل کو تیرے ساتھ بھیج دیں گے ۔ الاعراف
135 پھر جب ہم نے ایک مدت تک جس تک انہیں انہیں پہنچنا تھا ، اس سے عذاب اٹھا لیا ، تو وہ فورا وعدہ خلاف ہوگئے (ف ٢) ۔ الاعراف
136 تب ہم نے ان سے بدلہ لیا کہ انہیں دریا میں ڈبو دیا ، اس لئے کہ انہوں نے ہماری آیات جھٹلائیں اور ان سے غافل رہے تھے (ف ١) ۔ الاعراف
137 اور اس قوم کو جو کمزور گئی جاتی تھی اس سرزمین کی مشرقوں اور مغربوں کا وارث کیا جس میں نے برکت دی ہے (ملک کنعان) اور بنی اسرائیل کے حق میں بہ سبب اس کے کہ انہوں نے صبر کیا تیرے رب کا بھلائی کا وعدہ پورا ہوا ، اور جو کچھ فرعون اور اس کے لوگوں نے بنایا تھا اور جو کچھ ٹٹیوں چڑھا یا تھا ہم نے سب کچھ برباد کردیا (ف ٢) ۔ الاعراف
138 اور بنی اسرائیل کو ہم نے سمندر پار اتار دیا پھر وہ ایک قوم کے پاس آئے ، جو اپنے بتوں کے پوجنے میں لگ رہے تھے ، (بنی اسرائیل) بولے اے موسیٰ (علیہ السلام) تو ہمارے لئے بھی ایک ایسا بت مقرر کر دے جیسے ان کے بت ہیں کہا تم جاہل لوگ ہو (ف ١) ۔ الاعراف
139 یہ لوگ جس دین میں ہیں اسے تباہ ہونا ہے اور انکے اعمال باطل ہیں ۔ الاعراف
140 کہا کیا میں اللہ کے سوا اور کوئی معبود تمہارے لئے ڈھونڈوں اور اسی نے تمہیں کل جہان پر فضیلت دی ہے (ف ٢) ۔ الاعراف
141 اور جب ہم نے تمہیں فرعون کے لوگوں سے بچایا کہ تمہیں سخت دکھ دیتے تھے تمہارے لڑکوں کو قتل کرتے اور تمہاری لڑکیوں کو زندہ رکھتے تھے ، اور اس میں تمہارے لئے تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی ، الاعراف
142 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) سے تیس رات کا وعدہ کیا ، اور ان تیس میں دس رات اور ملا کر ان کو پورا کیا ‘ پھر اس کے رب کا وعدہ چالیس رات کا پورا ہوا ، اور موسیٰ اپنے بھائی ہارون (علیہ السلام) کو کہہ گیا تھا ، کہ تو میری قوم میں میرا خلیفہ رہیو ، اور درستی رکھیو ، اور مفسدوں کی راہ پر نہ چلیو (ف ١) ۔ الاعراف
143 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) ہمارے مقررہ وقت پر پہنچا اور اس کے رب نے اس سے کلام کیا ، موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اے رب تو اپنے تئیں مجھے دکھلا کہ مین تیری طرف نگاہ کروں ، فرمایا تو مجھے ہرگز نہ دیکھ سکے گا لیکن پہاڑ کی طرف دیکھ ، اگر وہ اپنی جگہ قائم رہا ، تو تو بھی مجھے دیکھ سکے گا ، پھر جب اس کا رب پہاڑ پر ظاہر ہوا تو پہاڑ کو پارہ پارہ کردیا ، اور موسیٰ بہیوش ہو کر گر پڑا پھر جب ہوش میں آیا ، تو کہا ، تو پاک ہے ، میں تیری طرف توبہ کرتا ہوں ، اور میں پہلا مومن ہوں (ف ٢) ۔ الاعراف
144 فرمایا اے موسیٰ (علیہ السلام) میں نے تجھے لوگوں میں سے اپنے پیغام اور کلام کے لئے برگزیدہ کیا ، سو جو کچھ میں نے تجھے دیا ہے ، لے اور شکر گزار ہو ۔ الاعراف
145 اور ہم نے اس کے لئے تختیوں پر ہر شئے لکھی ، نصیحت اور ہر شئے کا مفصل بیان ، اور کہا ، کہ اس کو بقوت تھام ، اور اپنی قوم کو حکم دے کہ بہترین باتیں جو اس میں ہیں تھامے رہیں اب میں تمہیں بدکاروں کا گھر دکھلاؤں گا ۔ الاعراف
146 وہ جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں میں (ف ١) ۔ انہیں اپنی نشانیوں سے پھیر دوں گا اور اگر وہ ساری نشانیاں دیکھیں ، اس پر ایمان نہیں لاتے ، اور اگر بھلائی کی راہ دیکھتے ہیں ، تو اسے راہ نہیں ٹھہراتے ، اور اگر گمراہی کی راہ دیکھتے ہیں ، تو اسے راہ ٹھہراتے ہیں یہ اس لئے کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ، اور ان سے غافل رہے ۔ الاعراف
147 اور جنہوں نے ہماری آیات اور آخری دن کی ملاقات کو جھٹلایا ، ان کے اعمال ضائع ہوئے جو کرتے تھے ، اسی کا بدلہ پائیں گے ۔ الاعراف
148 اور موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم نے اس کے پیچھے اپنے زیوروں سے ایک بچھڑا بنایا ، وہ ایک جسم تھا گائے کی طرح آواز کرتا تھا ، کیا انہوں نے یہ دیکھا کہ وہ نہ ان سے بولتا ہے اور نہ انہیں ہدایت کرسکتا ، اسے قبول کرلیا ، اور ظالم ہوگئے (ف ١) ۔ الاعراف
149 اور جب پچھتائے اور سمجھے کہ ہم گمراہ ہوئے ، تب بولے ، اگر ہمارا رب ہم پر رحم نہ کرے ، اور ہمیں نہ بخشے ، تو ہم ضرور زیاں کاروں میں ہوئے ۔ الاعراف
150 اور جب موسیٰ اپنی قوم کی طرف غصہ (ف ١) ۔ اور افسوس سے بھرا ہوا واپس آیا ، تو بولا میرے بعد تم نے میری کیا بری جانشینی کی ہے ، کیا تم نے اپنے رب کے حکم کے سے جلدی کی ؟ اور موسیٰ (علیہ السلام) نے وہ تختیاں ڈالدیں اور اپنے بھائی کا سر پکڑ کر اپنی طرف کھینچا ، وہ بولے اے میرے ماں جائے بھائی ان لوگوں نے مجھے ناتوں وسمجھا اور مجھے قتل کرنے لگے تھے ، سو تو (میری اہانت کرکے) دشمنوں کو مجھ پر نہ ہنسا ، اور مجھے ظالمون میں شامل نہ کر ۔ الاعراف
151 موسی (علیہ السلام) نے کہا اے میرے رب مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل کر اور تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے ۔ الاعراف
152 جنہوں نے بچھڑا معبود بنایا ان پر ان کے رب کا غضب نازل ہوگا اور دنیا کی زندگی میں ذلت اور یوں ہی ہم جھوٹوں کی سزا دیتے ہیں (ف ١) ۔ الاعراف
153 اور جنہوں نے بدکام کئے ، پھر بعد اس کے توبہ کی ، اور ایمان لائے تو تیرا رب اس کے بعد بخشنے والامہربان ہے ۔ الاعراف
154 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) کا غصہ فرو ہوا ، تو اس نے تختیاں اٹھائیں ، اور جو ان میں لکھا ہوا تھا اس میں لکھا ہوا تھا اس میں ہدایت اور رحمت تھی ان کے لئے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں ۔ الاعراف
155 اور موسی (علیہ السلام) نے ہمارے وعدہ کے وقت پر لانے کے لئے اپنی قوم سے ستر آدمی چنے (ف ١) ۔ پھر جب انہیں زلزلے نے پکڑا تب موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اے رب اگر تو چاہتا ہے انہیں اور مجھے پہلے ہی مار ڈالتا ، کیا تو ہمارے چند احمقوں کے کام سے اب ہمیں ہلاک کرتا ہے ؟ یہ سب تیری آزمائش ہے ، جسے تو چاہے اس سے گمراہ کرے ‘ اور جسے چاہئے ہدایت کرے تو ہمارا مالک ہے ، سو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو سب سے بہتر بخشنے والا ہے ۔ الاعراف
156 اور ہمارے لئے اس دنیا اور آخرت میں بھلائی لکھ دے ہم تیری طرف رجوع ہوئے ، فرمایا میرا عذاب اسی پر آتا ہے جسے میں عذاب دیا چاہتا ہوں ، اور میری رحمت ہر شئے کو شامل ہے ، سو اب میں اپنی رحمت عامہ کو خاص انکے حق میں لکھ دوں گا جو ڈرتے اور زکوۃ دیتے اور ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں (ف ١) ۔ الاعراف
157 جو اس رسول نبی امی کے تابع ہوتے ہیں جس کو وہ اپنے یہاں توریت اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں ، وہ ان کو نیک کام کا حکم دیتا اور بدی سے منع کرتا ، اور ستھری چیزین ان کے لئے حلال ٹھہراتا ، اور بری چیزیں ان پر حرام کرتا ہے ، اور ان سے اور ان کا بوجھ اور پھانسیاں اتارتا ہے جو ان پر پڑی تھیں ، سو جو اس پر ایمان لائے ، اس کی تعظیم ومدد کی ، اور اس نور (قرآنی) کے جو اس پر اترا ہے ، تابع ہوئے وہی نجات پائیں گے ۔ الاعراف
158 تو کہہ لوگو ! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہو کر آیا ہوں ، اس اللہ کا جس کی سلطنت آسمان اور زمین میں ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہی جلاتا اور مارتا ہے ، سو تم اللہ پر اور اس کے رسول نبی امی پر ایمان لاؤ(ف ١) ۔ جو اللہ پر اور اس کے کلمات پر ایمان رکھتا ہے ، اور تم اس کے تابع ہوجاؤ ، شاید تم ہدایت پاؤ(ف ٢) ۔ الاعراف
159 اور موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم میں ایک جماعت ہے جو حق کی طرف رہبری کرتے اور اسی پر انصاف کرتے ہیں ۔ الاعراف
160 اور ہم نے انہیں بارہ قبیلوں پر بانٹا جو بڑی بڑی جماعتیں تھیں اور جب موسیٰ (علیہ السلام) اور اس کی قوم نے پانی مانگا ، تو ہم نے اس کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی لاٹھی اس پتھر پر مار ، پھر اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے تھے ، اور سب نے اپنا اپنا گھاٹ پہچان لیا تھا ، اور ہم نے ان پر بادل کا سایہ کیا ، اور ان پر ترنجین اور بٹیریں نازل کیں ، کھاؤ ستھری چیزیں جو ہم نے تمہیں دیں ‘ اور انہوں نے ہمارا کچھ نہیں بگاڑا مگر اپنی ہی جانوں پر ظلم کرتے رہے (ف ١) ۔ الاعراف
161 اور جب انہیں کہا گیا کہ اس شہر (اریحا) میں بسو ، اور اس میں جہاں سے چاہو کھاؤ اور بول حطۃ (گناہ کرگئے) اور دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو ، ہم تمہارے گناہ بخش دین گے ، اور نیکوں کو زیادہ دیں گے ۔ الاعراف
162 سو جو ان میں ظالم تھے ، انہوں نے اس لفظ کے سوا جو انہیں بتلایا گیا تھا ، اور ہی لفظ بدل دیا ، تب ہم نے ان کے ظلم کے سبب آسمان سے ان پر عذاب بھیجا (ف ١) ۔ الاعراف
163 اور یہود سے اس بستی کا حال پوچھ ، جو سمندر کے کنارہ پر تھی ، جب وہاں کے لوگ سبت (ہفتہ) کے دن زیادتی کرنے لگے تھے ، جب ان کا سبت کا دن ہوتا ان کی مچھلیاں پانی پر آکے تیرتی تھیں ، اور جب سبت نہ ہوتا ، تب نہ آتیں ، یوں ہم نے انہیں آزمایا ، اس لئے کہ وہ فاسق تھے (ف ٢) ۔ الاعراف
164 اور جب ان میں سے ایک جماعت نے کہا ، تم کیوں ایسے لوگوں کو نصیحت کرتے ہو ، جنہیں اللہ ہلاک کرنا ، یا سخت عذاب پہنچانا چاہتا ہے ، کہا تمہارے رب کے سامنے الزام اتارنے کیلئے نصیحت کرتے ہیں ، اور شاید کہ وہ ڈریں (ف ١) ۔ الاعراف
165 پھر جب انہوں نے اس کو بھلا دیا ، جو انہیں سمجھایا گیا تھا ، تو ہم نے بدی سے منع کرتے والوں کو بچا لیا ، اور ظالموں کو برے عذاب میں گرفتار کیا ، اس لئے کہ وہ فاسق تھے ۔ الاعراف
166 پھر جب وہ منع کئے ہوئے کاموں میں بڑھ گئے تب ہم نے ان سے کہا کہ پھٹکارے ہوئے بندر بن جاؤ(ف ٢) ۔ الاعراف
167 اور یاد کر جب تیرے رب نے پکار دیا کہ وہ ان یہودیوں پر قیامت کے دن تک اس شخص کو کھڑا رکھے گا ، جو انہیں برا عذاب پہنچاتا رہے گا تیرا رب جلد سزا دیتا ہے ، اور بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ٣) ۔ الاعراف
168 اور ہم نے یہود کو زمین میں گروہ گروہ کر کے متفرق کردیا ہے ان میں بعض شخص نیکو کار ہیں اور بعض اور طرح کے ہیں ، اور ہم نے انہیں نعمتوں اور مشقتوں میں آزمایا ہے ، شاید وہ پھریں (ف ١) ۔ الاعراف
169 پھر ان کے بعد ناخلف لوگ کتاب کے وارث ہوئے کہ ادنے زندگی کا اسباب اختیار کرتے ، اور کہتے ہیں کہ ہمیں معاف ہوجائے گا ، اور اگر ویسا ہی اور اسباب ان کے پاس آجائے اسے لے لیں ، کیا وہ عہد جو کتاب میں ہے ، ان سے نہیں لیا گیا ، کہ اللہ کی نسبت سوائے حق کے اور کچھ نہ بولیں گے ، اور جو کتاب میں ہے پڑھ چکے ہیں اور آخرت کا گھر ڈرنے والوں کے لئے بہتر ہے ، کیا تم سمجھتے نہیں ؟ الاعراف
170 اور جو لوگ کتاب پکڑے ہوئے ہیں ، اور نماز پڑھتے ہیں ، ہم نیکوں کا ثواب ضائع نہ کریں گے ۔ الاعراف
171 اور جب ہم نے جڑ سے اکھاڑ کے پہاڑ ان پر اٹھایا تھا ، جیسے کہ سائبان ہوتا ہے ، اور وہ سمجھتے تھے کہ وہ ان پر گر پڑے گا (ہم نے کہا تھا) کہ جو ہم نے تم کو دیا ہے اسے زور سے پکڑو ، اور جو اس میں لکھا ہے اسے یاد کرتے رہو) شاید تم ڈرو (ف ١) ۔ الاعراف
172 اور جب تیرے رب نے آدم (علیہ السلام) کے بیٹوں کی پشتوں میں سے ان کی اولاد کو نکالا تھا (یعنی بروز میثاق) اور ان کی جانوں پر انہیں گواہ کیا تھا کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ وہ بولے تھے ، ہاں ہے ہم گواہ ہیں ، یہ گواہی اس لئے ہم نے لی کہ تم بروز قیامت نہ کہو ‘ کہ ہم اس سے بےخبر تھے ، الاعراف
173 یا کہو کہ شرک تو ہمارے باپ دادوں نے ہم سے پہلے نکالا ہے ، اور ہم ان کے بعد کی اولاد ہیں ، تو کیا تو جھوٹوں کے کام پرہ میں ہلاک کرتا ہے ؟ (ف ١) ۔ الاعراف
174 اور یوں ہم آیات کھولتے ہیں اور شاید وہ پھیریں ۔ الاعراف
175 اور تو انہیں اس شخص کی خبر پڑھ سنا جسے ہم نے اپنی آیات دی تھیں ، سو وہ ان کو چھوڑ نکلا پھر اس کے پیچھے شیطان لگا ، اور گمراہوں میں ہوگیا ۔ الاعراف
176 اور اگر ہم چاہتے تو بوسیلہ ان آیات کے ہوگا درجہ بلند کرتے ، لیکن وہ زمین کی طرف جھکا اور اپنی خواہش کا پیرو ہوا ، سو اس کی مثال کتے کے ہے اگر تو کتے پر بوجھ لادے تو وہ ہانپتا ہے اور جو اسے چھوڑ دے تو بھی ہانپتا ہے ، یہی مثال ان لوگوں کی ہے جو ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں ، سو تو قصے سنائے جا ، شاید وہ فکر کریں (ف ١) ۔ الاعراف
177 جنہوں نے ہماری آیات جھٹلائیں ان کی مثال بری ہے ، اور وہ اپنی ہی جانوں کا نقصان کرتے ہیں ۔ الاعراف
178 جسے اللہ راہ دکھائے ، وہی راہ پاتا ہے ، اور جسے اللہ گمراہ کرے وہی زیاں کار ہیں ۔ (ف ٢) ۔ الاعراف
179 اور ہم نے آدمیوں اور جنوں میں اکثروں کو دوزخ کے لئے پیدا کیا ہے ، ان کے دل ہیں جن سے سمجھتے نہیں ، اور ان کی آنکھیں ہیں ان سے دیکھتے نہیں ‘ اور ان کے کان ہیں ان سے سنتے نہیں وہ مثل چارپایوں کے ہیں ، بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ وہی غافل لوگ ہیں (ف ١) ۔ الاعراف
180 اور اللہ کے سب نام اچھے ہیں ، سو تم ان سے اسے پکارو ، اور انہیں چھوڑ دو ، جو اس کے ناموں میں کجی کی راہ چلتے ہیں ، وہ اپنے کئے کی سزا پائیں گے (ف ٢) ۔ الاعراف
181 اور ہماری خلقت میں ایک گروہ ہے جو حق کی طرف راہ دکھلاتے اور اسی پر انصاف کرتے ہیں ۔ الاعراف
182 اور جنہوں نے ہماری آیات جھٹلائیں ہم آہستہ آہستہ انہیں (موت میں) کھینچیں گے ، ایسا کہ انہیں معلوم نہ ہوگا ۔ الاعراف
183 اور میں انہیں صلت دوں گا ، میرا داؤ پکا ہے ، الاعراف
184 کیا وہ فکر نہیں کرتے کہ ان کا صاحب (محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) مجنون نہیں ہے ، وہ تو صریح ڈرانے والا ہے ۔ الاعراف
185 کیا وہ زمین آسمان کی سلطنت میں ‘ اور جو شئے اللہ نے پیدا کی ہے نظر نہیں کرتے ؟ اور نہ اس بارہ میں ، کہ شاید ان کی اجل نزدیک آگئی ہو ، پھر قرآن کے بعد وہ کونسی حدیث پر ایمان لائیں گے ؟ الاعراف
186 جسے اللہ نے بہکایا اسے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں اور وہ انکی گمراہی (ف ١) ۔ میں سرگردان چھوڑ دیتا ہے ۔ الاعراف
187 تجھ سے قیامت کی بابت پوچھتے ہیں کہ کب قائم ہوگی ، تو کہہ اس کا علم تو فقط میرے رب کو ہے ، وہی اس کے وقت پر اسے کھول دکھائے گا وہ گھڑی آسمان وزمین میں بھاری بات ہے ‘ تم پر آئے گی تو اچانک آئے گی ، تجھ سے ایسے پوچھتے ہیں گویا تو اس کا متلاشی ہے ‘ تو کہہ اس کا علم تو فقط خدا کو ہے لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے (ف ١) ۔ الاعراف
188 تو کہہ میں اپنی جان کے بھلے یا برے کا مالک نہیں ہوں ‘ لیکن جو کچھ اللہ چاہے ‘ اور اگر میں (ف ٢) ۔ غیب کی بات جانتا ، تو بہت سی خوبیاں جمع کرلیتا ، اور مجھے کوئی برائی نہ پہنچتی ، میں تو مومنوں کو صرف ڈرانے اور خوشی سنانے والا ہوں ۔ الاعراف
189 اللہ وہ ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا ، وہ اس سے اس کے جوڑے کو نکالا ‘ تاکہ وہ اس سے آرام پکڑے ، پھر جب اس نے اس (عورت) کو ڈھانکا ، تو وہ حاملہ ہوئی ، (اولا) حمل کا بوجھ ہلکا تھا ، پھر وہ اسے لئے پھری ‘ پھر جب بوجھل ہوگئی تو دونوں نے اللہ اپنے رب سے دعا کی کہ اگر تو ہمیں نیک (فرزند) بخش دے گا تو ہم شکر گزار ہوں گے (ف ١) ۔ الاعراف
190 پھر جب اس نے انہیں نیک فرزند بخشا ، تو دونوں نے اس دئیے ہوئے میں اللہ کا کے لئے شریک ٹھہرائے سو اللہ ان کے شریک بنانے سے بالاتر ہے ۔ الاعراف
191 کیا ان کو شریک ٹھہراتے ہیں ، جو پیدا نہیں کرسکتے کچھ بھی ، بلکہ آپ مخلوق ہیں ۔ الاعراف
192 اور وہ نہ ان کی مدد کرسکتے ہیں ، نہ اپنی مدد کرسکتے ہیں ۔ الاعراف
193 اور اگر تم انہیں ہدایت کی طرف پکارو ، تو وہ تمہاری پیروی نہ کریں ، تمہارے لئے برابر ہے کہ تم انہیں پکارو ، یا چپکے رہو ۔ الاعراف
194 خدا کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو ، وہ تمہاری مانند بندے ہیں ، سو اگر تم سچے ہو ، تو انہیں اس حال میں پکارو جب وہ تمہیں جواب دے سکیں ۔ الاعراف
195 کیا ان (بتوں) کے پیر ہیں کہ ان سے چلیں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے پکڑیں ، یا ان کی آنکھیں ہیں ، جن سے دیکھیں ، یا ان کے کان ہیں ، جن سے وہ سنیں تو کہہ کہ تم کہ تم اپنے شریکوں کو بلاؤ پھر مجھ سے مکر کرو اور مجھے کچھ فرصت نہ دو ۔ الاعراف
196 میرا کارساز وہ اللہ ہے ، جس نے کتاب نازل کی اور وہی نیکوں کا حمایتی ہے ۔ الاعراف
197 اور جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو ، وہ نہ تمہاری ہی مدد کرسکتے ہیں ، اور نہ اپنی ہی مدد کرسکتے ہیں ۔ الاعراف
198 اور اگر تم انہیں راہ کی طرف پکارو ، تو وہ سنتے نہیں ، اور (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تو ان بتوں کو دیکھتا ہے گویا وہ تیری طرف تاک رہے ہیں (ف ١) ۔ حالانکہ وہ کچھ نہیں دیکھتے ۔ الاعراف
199 معافی کی خو پکڑ ، اور نیک باتوں کا حکم دے اور نادانوں سے منہ موڑ (ف ٢) ۔ الاعراف
200 اور اگر شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ تجھے ڈگائے ، تو اللہ سے پناہ مانگ ، وہ سنتا جانتا ہے (ف ١) ۔ الاعراف
201 جو ڈرتے ہیں جب انہیں شیطان سے کوئی وسوسہ پہنچے ، وہ چونک اٹھتے ہیں پھر ناگہان وہ دیکھنے لگتے ہیں ۔ الاعراف
202 اور ان کے بھائی انہیں گمراہی میں کھینچتے ہیں پھر وہ کمی نہیں کرتے ۔ الاعراف
203 اور جب تو ان کے پاس کوئی آیت نہیں لاتا کہتے ہیں کہ کیوں کوئی آیت نہیں چھانٹ لایا تو کہہ میں تو صرف اس کے تابع ہوئی مجھے میرے رب سے وحی کیجاتی ہے یہ تمہارے رب سے ہدایت اور رحمت اور سمجھ کی باتیں ہیں مومنین کے لئے (ف ٢) ۔ الاعراف
204 اور جب قرآن پڑھا جائے تو چپ ہو کے اسے سنو شاید تم پر رحم ہو ۔ الاعراف
205 اور اپنے رب کو اپنے دل میں صبح وشام گڑ گڑا کر اور ڈر کر بغیر بلند آواز کے یاد کر ، اور غافلوں میں نہ ہو (ف ١) ۔ الاعراف
206 وہ جو تیرے رب کے نزدیک ہیں (فرشتے) اس کی عبادت سے سرکشی نہیں کرتے ، اور اس کی تسبیح کرتے اور اسے سجدہ کرتے ہیں الاعراف
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ الانفال
1 مال غنیمت (ف ٢) کی بابت تجھ سے پوچھتے ہیں تو کہ مال غنیمت اللہ کا اور رسول کا ہے ، سو تم اللہ سے ڈرو اور آپس میں صلح کرو ، اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو ، اگر مومن ہو ۔ الانفال
2 وہی ہیں ایماندار کہ جب اللہ کا نام آئے ، ان کے دل ڈر جائیں ، اور جب ان کے سامنے اس کی آیات پڑھی جائیں ، ان کا ایمان بڑھے ، اور وہ (ف ١) ۔ اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں ۔ الانفال
3 جو نماز پڑھتے ، اور ہمارا دیا ہوا خرچ کرتے ہیں (ف ٢) ۔ الانفال
4 وہی سچے مومن ہیں ، ان کے لئے ان کے رب کے پاس درجے ہیں ، اور مغفرت اور عزت کا رزق ۔ الانفال
5 جیسے کہ تجھے (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تیرے رب نے سچائی کے ساتھ تیرے گھر سے نکالا ، اور مسلمانوں کی ایک جماعت راضی نہ تھی (ف ١) ۔ الانفال
6 حق بات میں اس کے واضح ہونے کے بعد تیرے ساتھ جھگڑتے تھے ، گویا وہ لوگ موت کی طرف ہانکے جاتے تھے ، اور انہیں موت سامنے نظر آتی تھی ۔ الانفال
7 اور جب اللہ تمہیں دو جماعتوں میں سے ایک کا وعدہ دیتا تھا کہ وہ تمہارے ہاتھ لگے گی ، اور تم چاہتے تھے کہ وہ جماعت تمہیں ملے جس میں کانٹا نہ لگے ، اور اللہ کا ارادہ تھا ، کہ حق کو اپنے کلاموں سے سچا کرے ، اور کفار کی جڑ کاٹ ڈالے ، الانفال
8 تاکہ سچ کو سچا کرے ، اور جھوٹ کو جھوٹ اور اگرچہ مجرم پسند نہ کریں ۔ الانفال
9 جب تم نے اپنے رب سے فریاد کی سو اس نے تمہاری دعا قبول فرمائی کہ میں ایک ہزار فرشتے لگاتار بھیج کر تمہاری مدد کروں گا ۔ الانفال
10 اور یہ وعدہ مدد جو اللہ نے کیا صرف خوشخبری تھی ، اور تاکہ اس کے وسیلہ سے تمہارے دل تسکین پائیں ، اور فتح تو صرف اللہ ہی کی طرف سے ہوا کرتی ہے اللہ غالب حکمت والا ہے ۔ (ف ١) ۔ الانفال
11 جب اس نے تم پر اونگھ ڈالی ، جو اس کی طرف سے پیغام امن تھی ، اور آسمان سے مینہ برسایا ‘ تاکہ اس پانی سے تمہیں پاک کرے ‘ اور شیطانی نجاست تم سے دفع کرے ، اور تمہارے دلوں پر محکم گرہ لگائے ، اور تمہارے قدم ثابت کرے (ف ٢) ۔ الانفال
12 جب تیرے رب نے فرشتوں کو حکم دیا (کہ تم مدد کر چلو) میں بھی تمہارے ساتھ ہوں ، تم مسلمانوں کو مضبوط کرو ، میں کافروں کے دل میں خوف ڈالوں گا ، پس تم گردنوں پر (تلواریں) مارو ، اور ان کے پور پور کاٹ ڈالو (ف ١) ۔ الانفال
13 یہ اس لئے کہ انہوں نے اللہ اور رسول سے مخالفت کریگا تو اللہ سخت عذاب دینے والا ہے ۔ الانفال
14 یہ تو تم چکھ لو ، اور جان رکھو کافروں کے لئے آگ کا عذاب (آگے بھی) ہے ۔ الانفال
15 مومنو ! جب تم میدان جنگ میں کافروں کے مقابل ہو ، تو ان کو ہرگز پشت نہ دو ۔ الانفال
16 اور جو کوئی اس دن ان کو پشت دے گا ، سوائے اس کے جو ہنر کرنا ہے لڑائی کا یا اپنی فوج میں جا ملتا ہے ، وہ اللہ کا غضب لے پھرے گا ، اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہوگا ، اور وہ بری جگہ ہے (ف ١) ۔ الانفال
17 پس تم نے انہیں نہیں مارا ، لیکن اللہ نے مارا ، اور تونے مٹھی خاک نہیں پھینکی تھی ، جب پھینکی تھی ، مگر اللہ نے پھینکی تھی ، اور وہ مومنین پر اپنی طرف سے خوب احسان کیا چاہتا تھا اور اللہ سننا جانتا ہے (ف ٢) ۔ الانفال
18 یہ تو ہوچکا اور جان رکھو کہ اللہ کافروں کی تدبیر کو سست کرے گا ۔ الانفال
19 (اے اہل مکہ) اگر تم فیصلہ چاہتے تھے تو فیصلہ تم کو پہنچ چکا ، اب اگر تم باز آؤ ، تمہارے لئے بہتر ہے ، اور جو تم مڑ کے آؤ گے ، ہم بھی مڑ کے آئیں گے ، اور تمہاری جمعیت کچھ تمہیں مفید نہ ہوگی ، اگرچہ بہت ہو ، اور اللہ مسلمانوں کے ساتھ ہے (ف ١) ۔ الانفال
20 مومنو ! اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو ، اور اس سے منہ نہ موڑو ، حالانکہ تم سنتے ہو ۔ الانفال
21 اور ان کی مانند نہ ہو ، جو کہتے ہیں ، کہ ہم نے سنا ، اور وہ نہیں سنتے ، الانفال
22 خدا کے نزدیک سب جانداروں میں بدتر بہرے اور گونگے ہیں ، جو نہیں سمجھتے (ف ١) ۔ الانفال
23 اور اگر خدا ان میں بھلائی جانتا تو انہیں سنواتا اور اب اگر انہیں سنوائے تو وہ منہ موڑ کے الٹے بھاگیں ، الانفال
24 مومنو ! اللہ تعالیٰ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مانو ، جب وہ تمہیں اس کام کے لئے بلائے جس میں تمہاری زندگی ہے ۔ اور جانو کہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان خدا حائل ہوجاتا ہے اور یہ کہ تم اس کی طرف جاؤ گے (ف ٢) ۔ الانفال
25 اور تم اس فتنہ سے ڈرتے رہو ، جو تم میں سے بالخصوص ظالموں ہی کو نہیں پکڑے گا (بلکہ عام ہے) اور جان لو ، کہ اللہ کا عذاب سخت ہے ، الانفال
26 اور (اے مہاجرین) یاد کرو ، جب تم زمین کمزور اور تھوڑے تھے ، ڈرتے تھے ، کہ تمہیں لوگ اچک لیں گے ، سو اس نے تمہیں (مدینہ میں) جگہ دی ، اور اپنی فتح (بدر) سے تم کو قوت پہنچائی ، اور ستھری چیزیں روزی دیں ، شاید کہ تم شکر کرو (ف ١) ۔ الانفال
27 مومنو ! اللہ اور رسول سے ، اور آپس کی امانتوں میں خیانت نہ کرو ، اور تم جانتے ہو ۔ الانفال
28 اور جانو ، کہ تمہارے مال اور اولاد فتنہ ہیں ، اور اللہ تعالیٰ ، کے پاس بڑا ثواب ہے ۔ الانفال
29 مومنو ! اگر سے ڈرتے رہو گے ، تو وہ تمہارے لئے (مخالفین کی نسبت) فیصلہ کر دے گا ، اور تمہارے گناہ دور کر دے گا اور تمہیں بخشے گا ، اور اللہ بڑے (ہی) فضل والا ہے (ف ١) ۔ الانفال
30 اور جب کفار (مکہ) تیری نسبت مکر کرتے تھے ، کہ تجھے قید ، باقتل ، یا جلاوطن کریں ، اور وہ تدبیر کرتے تھے ، اور اللہ بھی تدبیر کرتا تھا ، اور اللہ اچھا تدبیر کرنے والا ہے (ف ٢) ۔ الانفال
31 اور جب ہماری آیات ان کے سامنے پڑھی جاتی تھیں ، کہتے تھے ، ہم سن چکے ، اگر ہم چاہیں تو ایسی باتیں ہم بھی کہہ سکتے ہیں ، یہ تو صرف اگلوں کی کہانیاں (ف ١) ۔ الانفال
32 اور وہ وقت یاد کر جب انہوں نے کہا تھا کہ اے خدا اگر یہ قرآن تیری طرف سے حق ہے تو آسمان سے ہم پر پتھر برسا دے ، یا ہم پر دکھ کا عذاب نازل کر ۔ الانفال
33 اور اللہ ہرگز انہیں عذاب نہ کرتا جب تک تو ان میں تھا ، اور اللہ ان کو عذاب نہ کرتا ، جب تک کہ وہ استغفار کرتے (ف ٢) ۔ الانفال
34 اور کیونکر اللہ انہیں عذاب نہ کرے گا جبکہ وہ مسجد حرام سے لوگوں کو روکتے ہیں اور وہ اس مکان کے والی نہیں ، اس کے والی صرف ممتقی ہیں ، لیکن ان میں اکثر نہیں جانتے (ف ١) ۔ الانفال
35 اور وہ ان کی نماز خانہ کعبہ میں صرف سیٹی اور تالیاں بجانا تھی سو اب اپنے کفر کے بدلے میں عذاب چکھو (ف ٢) ۔ الانفال
36 کافر اپنے مال اس لئے خرچ کرتے ہیں کہ لوگوں کو خدا کی راہ سے روکیں ، خرچ تو کریں گے ، پھر وہ خرچ ان پر (باعث) حسرت ہوگا ، آخر مغلوب ہوں گے ، اور کافر دوزخ کی طرف ہانکے جائیں گے (ف ٣) ۔ الانفال
37 تاکہ اللہ ناپاک اور پاک میں فرق کرے ، اور ناپاک (یعنی کفار) کو ایک کو ایک پر رکھ کے سب کو ڈھیر لگائے پھر اس ڈھیر کو دوزخ میں ڈالے یہی لوگ زبان کار ہیں ۔ الانفال
38 کافروں سے کہہ دے اگر باز آئیں ، تو جو کچھ ہوچکا ہے ، معاف ہوجائے گا اور جو (لڑنے کو) پھر آئیں ، تو اگلوں کی عادت واقع ہوچکی ہے ۔ الانفال
39 اور تم (اے مسلمانو) انہیں یہاں تک قتل کرو کہ فساد نہ رہے اور تمام دین خدا کا ہوجائے ، پھر اگر وہ باز آئیں ، تو خدا ان کے کام دیکھتا ہے (ف ١) ۔ الانفال
40 اور اگر وہ (اسلام سے) منہ موڑیں ، تو جانو کہ خدا تمہارا حمایتی ہے اور وہ اچھا حمایتی ہے اور اچھا مددگار ۔ الانفال
41 اور جان لو کہ جو مال غنیمت لاؤ اس کا پانچواں حصہ اللہ اور رسول اور (ان کے) قرابتیوں ، اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کے لئے ہے (ف ١) ۔ اگر تم اللہ پر اور اس پر ایمان لائے ہو جو ہم نے فیصلہ کے دن جس دن دو فوجیں بھڑ گئی تھیں ، اپنی بندے پر نازل کی تھی اور اللہ ہر شئے پر قادر ہے ۔ الانفال
42 جب تم میدان کے ورلے کنارے اور قریش پرلے کنارہ پر تھے اور (قافلہ کے) سوار تم سے نیچے دریا کی طرف اتر گئے تھے ، اور اگر تم آپس میں کچھ وعدہ کرلیتے ، تو تمہیں وعدہ خلاف ہونا پڑتا ، لیکن خدا کو مقررہ (ف ٢) ۔ کام کرنا تھا تاکہ جو ہلاک ہو ، دلیل سے ہلاک ہو ، اور جو زندہ رہے ‘ دلیل سے زندہ رہے ، اور اللہ سنتا اور جانتا ہے ۔ الانفال
43 جب تجھے (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) اللہ نے تیری خواب میں انہیں تھوڑا دکھلایا ، اور اگر وہ تجھے انکی کثرت دکھلاتا ، تو تم (مسلمان) نامردی کرتے اور کام میں جھگڑا ڈالتے لیکن اللہ نے تمہیں نامردی سے بچا لیا وہ دلوں کا حال جانتا ہے (ف ١) ۔ الانفال
44 اور جب تم ملے تھے تو تمہاری نظروں میں انہیں تھوڑا کر دکھلایا ، اور ان کی آنکھوں میں تمہیں تھوڑا کر دکھلایا ، تاکہ وہ کام کرے ، جو پہلے ہوچکا تھا ، اور سب کام اللہ کی طرف پھرتے ہیں ۔ الانفال
45 مومنو ! جب تم کسی فوج سے بھڑو ، تو ثابت قدم رہو ، اور اللہ کو بہت یاد کرو ، شاید مراد پاؤ (ف ١) ۔ الانفال
46 اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑا نہ کرو ، ورنہ بزدل ہوجاؤ گے اور تمہاری ہوا جاتی رہے گی ، اور صبر کرو ، اللہ صابروں کے ساتھ ہے (ف ٢) ۔ الانفال
47 اور تم ان لوگوں کی مانند نہ ہو جو اپنے گھروں سے اتراتے اور لوگوں کو شان دکھلاتے نکلتے (یعنی قریش) ، اور اللہ کی راہ سے روکتے تھے ، اور اللہ کے قابو میں ان کے کام تھے (ف ٣) ۔ الانفال
48 اور جب شیطان ان کے کام انہیں اچھے دکھلانے لگا ، اور کہتا تھا آج لوگوں میں سے کوئی تم پر غالب نہ ہوگا ، میں تمہارا تمہارے ساتھ ہوں ، پھر جب دونوں فوجیں مقابل ہوئیں تو شیطان اپنی ایڑیوں کے بل الٹا پھرا اور کہا کہ میں تم سے بیزار ہوں ، میں وہ چیز دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے ، میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور اللہ کا عذاب سخت ہے (ف ١) ۔ الانفال
49 جب منافق اور وہ جن کے دلوں میں مرض ہے ، کہتے تھے کہ مسلمان اپنے دین پر مغرور ہیں ، اور جس نے اللہ پربھروسا رکھا ، تو اللہ زبردست حکمت والا ہے (ف ٢) ۔ الانفال
50 اور کاش تو دیکھئے جب فرشتے کافروں کی جان نکالتے ہیں ، تو ان کی کمروں میں اور مونہوں پر (آگ کے ہتھوڑے) مارتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جلنے کا عذاب چکھو (ف ١) ۔ الانفال
51 یہ تمہارے کاموں کا بدلہ ہے ، اور اللہ تعالیٰ بندوں پر ظلم نہیں کرتا ۔ الانفال
52 قوم فرعون (ف ٢) ۔ اور ان کے اگلوں کی عادت کی مانند جنہوں نے اللہ کی آیات جھٹلائیں ‘ پھر اللہ نے ان کے گناہوں میں انہیں پکڑا ، اللہ زور آور سخت عذاب دینے والا ہے ۔ الانفال
53 یہ اس لئے کہ اللہ کسی قوم کو کوئی نعمت دے کر بدلا نہیں کرتا ، جب تک وہ خود اپنے دلوں کی بات نہ بدلیں ، اور اللہ تعالیٰ سنتا جانتا ہے (ف ٣) ۔ الانفال
54 فرعون اور اس کے پہلوں کی عادت کی مانند ، جنہوں نے اپنے رب کی آیات کو جھٹلایا ، پھر ہم نے ان کے گناہوں میں انہیں ہلاک کیا ، اور قوم فرعون کو ڈبو دیا ، اور وہ سب ظالم تھے ۔ الانفال
55 خدا کے نزدیک سب جانداروں میں بدتر کافر ہیں ، جو ایمان نہیں لاتے (ف ١) ۔ الانفال
56 جن سے تونے عہد کیا تھا ، پھر وہ ہر بار اپنا عہد توڑتے رہتے ہیں اور نہیں ڈرتے ۔ الانفال
57 سو اگر تو کبھی ان کو لڑائی میں پائے ، تو ایسی سزا دے کہ ان کے پچھلے دیکھ کر بھاگیں ‘ شاید وہ عبرت پکڑیں (ف ٢) ۔ الانفال
58 اور جو تو کسی قوم (کی عہد شکنی) کے دغا سے ڈرے ، تو ان کا عہد ان کی طرف ایسی طرح پر پھینک دے کہ تم اور وہ برابر ہوجاؤ خدا دغا بازوں کو پسند نہیں کرتا ۔ الانفال
59 اور کافر یہ نہ سمجھیں کہ وہ بھاگ نکلے ہیں ، وہ (ہمیں) تھکا نہ سکیں گے ۔ الانفال
60 اور مسلمانوں جنگ کفار کے لئے جس قدر تم سے ہو سکے ، قوت اور گھوڑے باندھنے کی تیاری کرو ، تاکہ ایسا کرنے سے تم اپنے اور خدا کے دشمنوں کو ڈراؤ ، اور ان کے سوا اور لوگوں کو بھی ڈارؤجنہیں تم نہیں جانتے ، انہیں اللہ ہی جانتا ہے ، اور جو کچھ تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے ، تمہیں پورا ملے گا ، اور تم پر ظلم نہ ہوگا (ف ١) ۔ الانفال
61 اور اگر وہ صلح کی طرف جھکیں تو تو بھی اس کی طرف جھک اور خدا پر بھروسا رکھا وہ سنتا جانتا ہے (ف ١) ۔ الانفال
62 اور اگر وہ تجھے فریب دینا چاہیں ، تو تجھے اللہ کافی ہے ، اسی نے تجھے اپنی مدد اور مسلمانوں سے (بدر میں) قوت دی ۔ الانفال
63 اور ان کے دلوں میں الفت ڈالی ، اگر تو ساری زمین کا تمام مال بھی خرچ کرتا ان کے دلوں میں الفت نہ ڈال سکتا ، لیکن اللہ نے ان کے درمیان الفت ڈالدی ، وہ غالب حکمت والا ہے (ف ٢) ۔ الانفال
64 اے نبی ! تجھے اللہ کافی ہے اور جو کوئی مومنین میں سے تیرے تابع ہے سب کو بس ہے ۔ الانفال
65 اے نبی ! مسلمانوں کو لڑائی پر ابھار ، اگر تم میں سے بیس آدمی ثابت قدم ہوں ، دو سو پر غالب آسکتے ہیں اور جو تم میں سو ہوں ، تو ھزار کافروں پر غالب ہوں گے ، کیونکہ کافروں کو سمجھ نہیں ہے (ف ١) ۔ الانفال
66 اب اللہ نے تمہارا بوجھ ہلکا کیا اور معلوم کرلیا کہ تم میں سستی ہے ، پس اگر تم میں سو صابر ہوں ، دو سو پر غالب ہوں گے ، اور اگر تم میں ہزار ہوں ، دو ہزار پر غالب ہوں گے ، اللہ کے حکم سے اور اللہ ثابت قدموں کے ساتھ ہے ۔ الانفال
67 نبی کو لائق نہیں ، کہ اس کے پاس قیدی آویں ، جب تک کہ زمین پر (جہادمیں) اچھی طرح خونریزی نہ کرے (ف ٢) ۔ تم دنیا کا مال چاہتے ہو ، اور اللہ آخرت چاہتا ہے ، اور اللہ زبردست حکمت والا ہے ۔ الانفال
68 اگر پہلے سے خدا کا نوشتہ نہ ہوتا ، تو تمہارے اس (فدیہ) لینے میں تم کو بڑا عذاب ہوتا ۔ الانفال
69 پس جو غنیمت تم لائے ہو ، حلال پاک ہے تم کھاؤ اور اللہ سے ڈرو ، اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) ۔ الانفال
70 اے نبی ! ان کو جو قیدیوں میں سے تمہارے ہاتھ میں ہیں ، یوں کہہ کہ اگر اللہ تمہارے دلوں میں کچھ نیکی معلوم کرے گا ، تو جو مال تم سے چھینا گیا ہے اسے بہتر تمہیں دے گا اور تمہیں بخشے گا ، اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ الانفال
71 اور اگر وہ تیرے ساتھ دغا کرنے کا ارادہ کریں گے تو وہ پہلے اللہ سے دغا کرچکے ہیں سو اس نے تجھے ان پر قابو دیا ، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ الانفال
72 جو ایمان لائے اور ہجرت کی ، اور اللہ کی راہ مین اپنی جان ومال سے جہاد کیا ، اور جنہوں نے (مدینہ میں) جگہ دی ، اور مدد کی ، وہ سب ایک دوسرے (ف ١) ۔ کے رفیق ہیں ، اور جو ایمان لائے اور ہجرت نہ کی ، تم کو ان کی رفاقت سے کیا کام ہے ، جب تک وہ ہجرت نہ کریں ، اور اگر وہ دین کے کام میں تم سے مدد چاہیں ، تو تمہیں مدد دینا چاہئے ، مگر اس قوم پر نہیں ، جن سے تم ہم عہد ہو اور اللہ تمہارے کام دیکھتا ہے ۔ الانفال
73 اور کافر بھی آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اگر تم (بھی آپس میں) یوں (رفاقت) نہ کرو گے تو ملک میں فتنہ اور بڑا فساد پھیل جائے گا (ف ١) ۔ الانفال
74 اور جو ایمان لائے ، اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا ، اور جنہوں نے جگہ دی ، اور مدد کی وہی سچے مسلمان ہیں ، ان کے لئے مغفرت اور عزت کی روزی ہے ۔ الانفال
75 اور جو پیچھے ایمان لائے ، اور ہجرت کی ، اور تمہارے ساتھ جہاد کیا سو وہ تم میں ہیں اور خدا کی کتاب میں رشتہ دار آپس میں ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں ، اللہ سب کچھ جانتا ہے (ف ١) ۔ الانفال
1 (مسلمانو ! ) جن مشرکوں سے تم نے عہد باندھا تھا ، ان کو اللہ اور رسول سے قطعی بیزاری (یعنی جواب) ہے التوبہ
2 پس اے مشرکو چار مہینے تک اس ملک میں پھر لو اور جان لو ، کہ تم خدا کو عاجز نہ کر سکوگے ، اور یہ کہ اللہ کافروں (ف ٢) ۔ کو رسوا کرے گا ، التوبہ
3 اور حج اکبر کے دن لوگوں کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اعلان ہے کہ اللہ مشرکوں سے بیزار ہے ، اور اس کا رسول بھی ، پھر اگر تم توبہ کرو ، تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے ، اور جو نہ مانو ، تو جانو کہ خدا کو تم تھکا نہ سکو گے ، اور کافروں کو دکھ دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا ۔ التوبہ
4 مگر جن مشرکوں سے تم نے عہد کیا تھا ، پھر انہوں نے تمہارے عہد میں کچھ قصور نہیں کیا ، اور کسی کو تمہارے مقابلہ میں مدد بھی نہیں دی ان سے ان کا عہد ان کی مدت تک تم پورا کرو دو ‘ اللہ پر ہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے ۔ التوبہ
5 پھر جب حرمت کے مہینے گزر جائیں تو مشرکوں کو جہاں پاؤ ، قتل کرو ، اور پکڑو ۔ اور گھیرو ، اور ہر گھات کی جگہ میں ان کے لئے بیٹھو ، پھر اگر وہ توبہ کریں اور نماز پڑھیں ، اور زکوہ دیں ، تو تم ان کی راہ چھوڑ دو (چاہیں پھریں) اللہ بخشنے اور مہربان ہے (ف ١) ۔ التوبہ
6 اور اگر مشرکوں میں سے کوئی تجھ سے پناہ مانگے ، تو اسے پناہ دے ، یہاں تک کہ وہ کلام اللہ سنے ، پھر اسے اس کے امن کی جگہ میں پہنچا دے ، یہ اس لئے (ف ٢) ۔ کہ وہ لوگ علم نہیں رکھتے ۔ التوبہ
7 اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پاس مشرکوں کے لئے کیونکر عہد ہو سکتا ہے مگر جن سے کہ تم نے (حدیبیہ کے دن) مسجد حرام کے پاس عہد کیا تھا ، سو جب تک وہ تم سے سیدھے ہیں تم ان سے سیدھے رہو ، خدا متقیوں کو پسند کرتا ہے (ف ١) ۔ التوبہ
8 کیونکر صلح رہے ‘ اور اگر وہ تم پر غالب آئیں تو تمہارے حق میں خویشی اور عہد کی رعایت نہ کرینگے وہ اپنے منہ کی بات سے تمہیں راضی کرتے ہیں حالانکہ ان کے دل قبول نہیں کرتے ، اور ان میں اکثر بدکار ہیں ۔ التوبہ
9 انہوں نے اللہ کی آیات تھوڑی قیمت پر بیچیں ، اور اس کی راہ سے لوگوں کو روکا ، برے کام ہیں ، جو وہ کرتے ہیں ۔ التوبہ
10 کسی مسلمان کے حق میں خویشی اور عہد کا کچھ لحاظ نہیں کرتے ، اور وہی زیادتی پر ہیں ، التوبہ
11 سو وہ اگر توبہ کریں ، اور نماز پڑھیں ، اور زکوۃ دیں ، تو وہ دین میں تمہارے بھائی ہیں ، اور ہم اہل علم کے لئے پتے کھولئے ہیں ۔ التوبہ
12 اور جو وہ اپنے عہد کے بعد اپنی قسمیں توڑیں ، اور تمہارے دین میں طعنہ زنی کریں ، توتم ان کفر کے اماموں سے لڑو ، ان کی قسمیں کچھ نہیں ، شاید وہ باز آجائیں ۔ التوبہ
13 کیا تم ان سے نہ لڑو گے جنہوں نے اپنی قسمیں توڑیں ، اور رسول کو (مکہ سے) جلا وطن کرنے کا قصد کیا تھا اور انہوں (ف ١) ۔ نے ہی اولا تم سے چھیڑ کی ہے ، کیا تم ان سے ڈرتے ہو ‘ سو اگر تم مسلمان ہو تو اللہ اس کا زیادہ مستحق ہے کہ تم اس سے ڈرو ۔ التوبہ
14 ان سے لڑو ، اللہ تمہارے ہاتھ میں انہیں دکھ پہنچائے گا ، اور انہیں رسوا کریگا ، اور ان پر تمہیں مدد دے گا اور مسلمانوں کے دلوں کو ٹھنڈا کرے گا ۔ التوبہ
15 اور ان کے دلوں کا غصہ دور کرے گا اور جسے چاہے گا ، اللہ توبہ کی توفیق دے گا اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ التوبہ
16 اور گمان کرتے ہو کہ تم (جہاد سے) چھوٹ جاؤ گے حالانکہ ابھی خدا نے یہ بھی ظاہر نہیں کیا کہ کون کون تم میں سے جہاد کرنے والے ہیں ، اور کون کون ہیں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مومنین کے سواکسی کو بھیدی دوست نہیں رکھا اور اللہ کو تمہارے سب کاموں کی خبر ہے (ف ١) ۔ التوبہ
17 مشرکوں کا کام نہیں کہ اپنی جانوں پر کفر کی گواہی دیتے ہوئے اللہ کی مسجدیں (ف ٢) ۔ آباد کریں ، ان کے اعمال ضائع ہوئے اور وہ ہمیشہ آگ میں رہیں گے ، التوبہ
18 خدا کی مسجدیں فقط وہ آباد کرتے ہیں جو اللہ اور آخری دن پر ایمان رکھتے ، اور نماز پڑھتے ، اور زکوۃ دیتے ، اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے پس توقع ہے کہ وہی ہدایت یافتہ ہوں (ف ١) ۔ التوبہ
19 کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد حرام کا آباد رکھنا ، اس شخص کے برابر سمجھ لیا جو اللہ پر اور آخری دن پر ایمان لایا ، اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا ، اور خدا کے نزدیک برابر نہیں ، اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا ۔ التوبہ
20 جو ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنی جان مال سے جہاد کیا کے اللہ کے نزدیک ان کا درجہ بڑا ہے ، اور وہی کامیاب ہیں ۔ التوبہ
21 ان کا رب انہیں اپنی رحمت اور رضا مندی کی اور ان باغوں کی جہاں ان کے لئے دائمی نعمت ہے بشارت دیتا ہے ۔ التوبہ
22 وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے ، اللہ کے پاس بڑا ثواب ہے (ف ١) ۔ التوبہ
23 مومنو ! اگر تمہارے باپ اور بھائی ایمان کی نسبت کفر کو درست رکھیں تو تم ان کو اپنا رفیق نہ بناؤ اور جو تم میں سے ان کی رفاقت کرے گا وہی ظالم ہیں (ف ١) ۔ التوبہ
24 تو کہہ اگر تمہارے باپ اور بیٹے ، اور بھائی ، اور عورتیں ، اور برادری ، اور وہ مال ‘ جو تم نے کمائے ، اور وہ تجارت جس کے بند ہونے سے تم ڈرتے ہو ‘ اور وہ مکانات جن سے خوش ہو ، تمہیں اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس کی راہ میں جہاد سے زیادہ عزیز ہیں تو ذرا صبر کرو ، یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم تم پر بھیجے اور اللہ فاسقوں کو ہدایت (ف ٢) ۔ نہیں کرتا ۔ التوبہ
25 بہت جگہوں میں خدا تم کو مدد دے چکا ہے ۔ اور جنگ حنین کے دن ، جب تم اپنی کثرت پر اتراتے تھے اور وہ کثرت تمہارے کچھ کام نہ آئی تھی اور زمین باوجود اپنی فراخی کے تم پر تنگ ہوگئی تھی ، پھر تم پشت دے کے بھاگے تھے (ف ١) ۔ التوبہ
26 پھر اللہ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مومنین پر اپنی تسکین نازل کی تھی اور ایسی فوجیں بھیجی تھیں جو تم نے نہیں دیکھیں اور کافروں کو عذاب دیا تھا اور کافروں کا بدلہ یہی تھا ۔ التوبہ
27 پھر اس کے بعد اللہ جس پر چاہے رحم کرے ، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ التوبہ
28 مومنو ! مشرک لوگ پلید ہیں سو اس سال کے بعد مسجد حرام کے پاس نہ آنے پائیں ، اور اگر تم محتاجی سے ڈرو ، تو خدا اگر چاہے گا تو اپنے فضل سے تمہیں غنی کر دے گا ، اللہ جاننے والا حکمت والا ہے (ف ١) ۔ التوبہ
29 اہل کتاب میں سے جو لوگ اللہ اور آخری دن پر ایمان نہیں لاتے ، اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حرام کی ہوئی اشیاء کو حرام نہیں جانتے اور دین حق قبول نہیں کرتے ، تم مسلمان ایسوں سے مقابلہ کرو ، یہاں تک کہ وہ اپنے ہاتھوں سے جزیہ دیں اور ذلیل ہو کر رہیں (ف ٢) ۔ التوبہ
30 اور یہود نے کہا ، کہ عزیز (علیہ السلام) خدا کا بیٹا ہے ‘ اور نصاری نے کہا ، کہ مسیح خدا کا بیٹا ہے ، یہ ان کے منہ کی باتیں ہیں اگلے کافروں کی بات کی ریس کرتے ہیں ، انہیں خدا کی مار کہاں الٹے جانے ہیں (ف ١) ۔ التوبہ
31 خدا کے سوا اپنے عالموں ‘ اور درویشوں ‘ اور مسیح بن مریم کو خدا بنایا (ف ٢) ۔ حالانکہ ان کو یہی حکم ہوا تھا ، کہ ایک خدا کی عبادت کریں ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ، ان کے شرک سے وہ پاک ہے ، التوبہ
32 وہ چاہتے ہیں ، کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ (کی پھونکوں) سے بجھا دیں (ف ٣) ۔ اور اللہ یہ چاہتا ہے ، کہ اپنے نور کو پورا کرے ، اگرچہ کافر ناخوش ہوں ۔ التوبہ
33 اسی نے اپنا رسول ہدایت ودین حق دے کر بھیجا ہے ، تاکہ وہ اس دین حق کو تمام دنیا کے دینوں پر غالب کرے ، اگرچہ مشرک برا مانیں (ف ١) ۔ التوبہ
34 مومنو ! اہل کتاب کے اکثر علماء اور درویش لوگوں کے مال ناحق کھاتے ، اور لوگوں کو اس کی راہ سے روکتے ہیں ، اور جو لوگ سونا چاندی جمع کرتے ، اور اللہ کی راہ میں اسے خرچ نہیں کرتے ، تو انہیں دکھ دینے والے عذاب کی بشارت سننا (ف ٢) ۔ التوبہ
35 جس دن وہ خزانہ دوزخ کی آگ میں دھکایا جائیگا پھر ان کی پیشانی اور کروٹوں اور کمروں میں اس سے دماغ دیئے جائیں گے ، اور کہا جائیگا ، کہ یہ تمہارا خزانہ ہے ، جو تم نے اپنی جانوں کیلئے جمع کیا تھا پس اپنے خزانہ کا مزہ چکھو ۔ التوبہ
36 خدا کے نزدیک مہینوں کا شمار خدا کی کتاب میں جس دن اس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا ، بارہ مہینے ہیں ، ان میں چار مہینے ادب کے ہیں ، یہی سیدھا دین ہے ، پس ان میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو ، اور مشرکوں سے سب اکٹھے ہو کر لڑو ، جیسے وہ سب تم سے اکٹھے ہو کر لڑتے ہیں (ف ١) ۔ اور جانو ، کہ اللہ متقیوں کے ساتھ ہے ۔ التوبہ
37 مہینہ آگے پیچھے کرلینا (عہد) کفر کی زیادتی ہے کافر اس سے گمراہی میں پڑتے ہیں ، ایک سال اسے حلال سمجھتے اور دوسرے سال اسی حرام ٹھہراتے ہیں ، تاکہ اللہ کے حرام مہینوں کی شمار پوری کریں ‘ اور خدا کے حرام کئے ہوئے کہ حلال کریں ‘ ان کے برے اعمال ان کے لئے آراستہ کئے گئے ہیں ‘ اور اللہ کافر لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا (ف ١) ۔ التوبہ
38 مومنو ! تمہیں کیا ہوا ، جب تمہیں کہا جاتا ہے ، کہ اللہ کی راہ میں باہر نکلو ، تو تم زمین کی طرف گرے پڑتے ہو ، کیا تم آخرت کو چھوڑ کر حیات دنیا پر راضی ہوئے ہو ؟ سو حیات دنیا کی پونجی آخرت کے مقابلہ میں حقیر ہے ۔ التوبہ
39 اگر نہ نکلو گے خدا تمہیں دکھ کا عذاب کرے گا ، اور تمہارے سوا اور لوگ بدل لائے گا ، اور تم اس کا کچھ بگاڑ نہ سکو گے ، اور اللہ ہر شئے پر قادر ہے (ف ١) ۔ التوبہ
40 اگر تم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مدد نہ کرو گے (توخیر) خدا نے اس کی اس وقت مدد کی تھی جب کافروں نے اسے مکہ سے اس حال میں نکالا ، کہ وہ وہ ہیں دوسرے تھے ، جب وہ دونوں (ابوبکر (رض) و محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) غار ثور میں تھے جب (دونوں میں کا ایک) اپنے ساتھی سے کہنے لگا تھا ، مت ڈر ، اللہ ہمارے ساتھ ہے پس اللہ نے اپنی طرف سے اس پر تسلی نازل کی ‘ اور فوجوں سے جنہیں تم نے نہیں دیکھا اس کی مدد کی ‘ اور کافروں کی بات نیچی رکھی ، اور خدا کی بات وہی بلند ہے ، اور اللہ غالب حکمت والا ہے (ف ١) ۔ التوبہ
41 مسلمانو ! ہلکے اور بوجھل نکل پڑو ، اور اپنی جان ومال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو ، یہ تمہارے حق میں بہتر ہے ۔ اگر سمجھتے ہو (ف ٢) ۔ التوبہ
42 اگر کچھ مال نزدیک ہوتا ، اور سفر بد کا ہوتا ، تو ضرور تیرے ساتھ چلتے ، لیکن مسافت بعید نظر آتی ہے ، اور اللہ کی قسمیں کھائیں گے کہ اگر ہم چل سکتے ، تو ضرور تمہارے ساتھ نکلتے (جھوٹی قسموں سے) اپنی جانیں ہلاک کرتے ہیں ‘ اور خدا جانتا ہے ، کہ وہ جھوٹے ہیں (ف ١) ۔ التوبہ
43 خدا تجھے معاف کرے اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تونے کیوں ان کو رخصت دی ، اس سے پہلے کہ تجھے عذر میں سچے اور جھوٹے معلوم ہوں (ف ٢) ۔ التوبہ
44 وہ جو اللہ اور آخری دن پر ایمان رکھتے ہیں ، وہ تم سے اس بات کی رخصت نہیں مانگتے کہ اپنی جان ومال سے جہاد میں شریک نہ ہوں ، اور اللہ ڈرنے والوں کو جانتا ہے ۔ التوبہ
45 تم سے رخصت وہی مانگتے ہیں ‘ جو خدا پر اور آخری دن پر ایمان نہیں رکھتے ، اور ان کے دل (اسلام کی نسبت) شک میں ہیں ، سو وہ اپنے شک میں بھٹکتے ہیں ۔ التوبہ
46 اور اگر وہ نکلنا چاہتے ، تو جہاد کے لئے پہلے سے اسباب تیار کرتے ، لیکن اللہ کو ان کا اٹھنا پسند نہ آیا ، سو اس نے انہیں سست کردیا اور انہیں حکم ہوا کہ بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو (ف ١) ۔ التوبہ
47 اگر تم میں شامل ہو کے نکلتے ، تو تم میں فساد ہی بڑھاتے اور تمہارے درمیان گھوڑے دوڑاتے ، بگاڑ کروانے کی تلاش میں ‘ اور ان کے بعض جاسوس تم میں موجود ہیں ‘ اور اللہ ظالموں کو جانتا ہے (ف ٢) ۔ التوبہ
48 وہ تو پہلے ہی سے فتنہ کی تلاش کرنے ، اور تیرے کام الٹتے رہے ہیں ، یہاں تک کہ حق آگیا ، اور اللہ کا امر ظاہر ہوا ، اور وہ ناپسند ہی کرتے رہے ۔ التوبہ
49 اور ان میں وہ شخص ہے جو کہتا ہے کہ مجھے رخصت دے ‘ اور مجھے فتنہ میں نہ ڈال سنتا ہے ‘ وہ آپ ہی فتنہ میں پڑے ہیں اور دوزخ کافروں کو گھیر رہی ہے (ف ١) ۔ التوبہ
50 اگر تجھے بھلائی پہنچے ، انہیں بری معلوم ہوتی ہے ، اور جو تجھ پر مصیبت آئے ، کہتے ہیں ہم نے تو اپنا کام پہلے ہی سے سنبھال لیا تھا اور خوشیاں کرتے لوٹ جانے ہیں (ف ٢) ۔ التوبہ
51 تو کہہ ہمیں وہی پہنچے گا ، جو اللہ نے ہمارے لئے لکھا ہے ، وہ ہمارا کارساز ہے اور چاہئے کہ مومن اللہ پر بھروسا رکھیں (ف ٣) ۔ التوبہ
52 تو کہہ ہمارے حق میں تم کیا توقع کرو گے ‘ مگر دو خوبیوں میں سے ایک (فتح یا شہادت) اور ہم تمہارے حق میں اس بات کے منتظر ہیں ‘ کہ خدا اپنی طرف سے تم پر عذاب نازل کرے ‘ یا ہمارے ہاتھ سے سو تم منتظر رہو ، ہم بھی تمہارے (ف ١) ۔ ساتھ منتظر ہیں ۔ التوبہ
53 تو کہہ تم اپنے مال خوشی سے خرچ کرو یا ناخوشی سے خدا تم سے ہرگز قبول نہ کرے گا کہ تم فاسق لوگ ہو ، التوبہ
54 اور ان کا دیا صرف اس لئے قبول نہیں ہوتا ، کہ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منکر ہیں ، اور سستی سے نماز پڑھنے آتے ہیں ‘ اور برے دل سے خرچ کرتے ہیں (ف ٢) ۔ التوبہ
55 سو تو ان کو دولت واولاد سے تعجب نہ کر ، اللہ فقط یہ چاہتا ہے ، کہ ان چیزوں سے انہیں حیات دنیا میں عذاب دے ۔ اور وہ کافر مریں ۔ التوبہ
56 اور خدا کی قسمیں کھاتے ہیں ، کہ وہ تم میں سے ہیں ، حالانکہ وہ تم میں سے نہیں ‘ لیکن وہ لوگ ڈرتے ہیں ۔ التوبہ
57 اگر وہ کوئی بچاؤ کی جگہ ‘ یا غار ، یا کوئی سرگھسانے کی جگہ پائیں ، تو ضرور اس کی طرف لگام توڑا کر بھاگیں (ف ١) ۔ التوبہ
58 اور ان میں کوئی ہے ‘ جو تقسیم زکوۃ کی بابت تجھے عیب لگاتا ہے ، سو اگر اس میں سے انہیں ملے تو راضی ہیں ، اور جو انہیں اس میں سے نہ ملے ، تو فورا ہی ناراض ہیں (ف ١) ۔ التوبہ
59 اور اگر وہ اس پر راضی ہوتے ، جو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انہیں دیا ، اور کہتے کہ ” ہمیں اللہ کافی ہے ، ہمیں اللہ اور اس کا رسول اپنے فضل سے عنقریب دے گا ، ہم تو اللہ کی طرف رغبت کرنے والے ہیں ” تو بہتر تھا ۔ التوبہ
60 زکوۃ کا مال صرف مفلسوں اور محتاجوں کے لئے ہے اور ان کے لئے جو اس پر کارندے ہیں اور ان کے لئے ہے جن کے دل اسلام کی طرف راغب کرنے منظور ہیں ، اور گردنوں کے چھڑانے اور قرضداروں اور اللہ کے رستہ میں ، اور مسافروں کے لئے ہے ۔ خدا کی طرف سے فرض ہوا ہے ، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے (ف ١) ۔ التوبہ
61 اور ان میں بعض ہیں جو نبی کو ایذا دیتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ وہ نرا کان ہے تو کہہ وہ تمہارے لئے بھلائی کا سننے والا ہے ، خدا پر ایمان لاتا اور مسلمانوں کی بات پریقین کرتا ہے ، اور وہ تم میں سے اہل ایمان کے لئے رحمت ہے ، اور جو اللہ کے رسول کو ایذا دیتے ہیں ، انہیں دکھ کا عذاب ہوگا (ف ٢) ۔ التوبہ
62 تمہیں راضی کرنے کو تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں حالانکہ اللہ اور اس کا رسول زیادہ حقدار ہیں کہ راضی کئے جائیں ، اگر وہ ایماندار ہیں ۔ التوبہ
63 کیا وہ نہیں جانتے ، کہ جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتا ہے ، اس کے لئے جہنم کی آگ ہے ، وہاں ہمیشہ رہے گا یہ بڑی رسوائی ہے (ف ١) ۔ التوبہ
64 منافق اس بات سے ڈرتے ہیں کہ تم پر کوئی ایسی سورت اترے ، جس میں ان کے دل کی خبر انکو دی جائے تو کہہ تم ٹھٹھا کرتے رہو ‘ خدا وہی بات نکالے گا ، جس سے تم ڈرتے ہو (ف ٢) ۔ التوبہ
65 اور جو تو ان سے پوچھے ! تو ضرور کہیں گے کہ ہم تو بطور کھیل مباحثہ کرتے چلتے تھے ، تو کہہ ! کیا تم اللہ اور اس کی آیات اور اس کے رسول سے ٹھٹھے کرتے تھے ۔ التوبہ
66 بہانے نہ بناؤ ، تم ایمان لا کے کافر ہوگئے ہو ۔ اگر ہم تم میں سے ایک جماعت کو معاف کریں گے ، تو دوسری جماعت کو ان کے جرم میں ضرور عذاب دیں گے ، التوبہ
67 منافق مرد ، اور منافق عورتیں سب کی ایک چال ہے ، بری بات کرنے کو ، اور بھلی بات نہ کرنے کو کہتے ، اور اپنی مٹھی خرچ سے بند رکھتے ہیں ، خدا کو بھول گئے سو وہ انہیں بھول گیا ، بےشک منافق ہی فاسق ہیں (ف ١) ۔ التوبہ
68 منافق مردوں اور منافق عورتوں اور سب کافروں سے خدا نے جہنم کی آگ کا وعدہ کیا ہے وہاں ہمیشہ رہیں گے ، یہی انہیں بس ہے ، اور اللہ نے ان پر لعنت کی ، اور ان کے لئے عذاب دائمی ہے ۔ التوبہ
69 جس طرح تم سے اگلے تھے ، وہ قوت اور مال ، اور اولاد میں تم سے زیادہ تھے ۔ سو اپنے نصیب کا فائدہ دنیا میں اٹھا گئے ، پھر تم نے بھی اپنے نصیب کا فائدہ اٹھا لیا ، جیسے تم سے اگلے اپنے نصیب کا فائدہ اٹھا گئے ، اور تم نے ویسی بحث کی جیسے وہ کر گئے ، ان کے اعمال دنای اور آخرت میں ضائع ہوئے اور وہی زیان کار رہے (ف ١) ۔ التوبہ
70 کیا انہیں اگلوں کی خبر نہیں پہنچی ، قوم نوح (علیہ السلام) ، اور عاد ، اور ثمود کی ، اور قوم ابراہیم (علیہ السلام) ، اور اہل مدین ، اور اہل مؤتفکات (لوط کی بستیوں) کی ، ان کے رسول ان کے پاس نشان لے کر آئے تھے ، سو خدا ایسا نہ تھا ، کہ ان پر ظلم کرتا ، لیکن انہوں نے اپنی جانوں پر آپ ظلم کیا (ف ١) ۔ التوبہ
71 اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں آپس میں دوست ہیں ، بھلی بات کو کہتے ، اور بری بات سے منع کرتے ہیں ، اور نماز پڑھتے ، اور زکوۃ دیتے ، اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں ، یہ لوگ وہی ہیں ، کہ انہیں پر خدا رحم کرے گا ، بےشک خدا غالب حکمت والا ہے (ف ٢) ۔ التوبہ
72 اللہ نے ایماندار مردوں ، اور عورتوں سے باغوں کا وعدہ کیا ہے ، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، اس میں ہمیشہ رہیں گے اور مکان ستھرے رہنے کے باغوں میں ‘ اور اللہ کی رضا مندی سب سے بڑی چیز ہے ‘ اور یہی بڑی مراد ملنی ہے (ف ١) ۔ التوبہ
73 اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کافروں اور منافقوں سے لڑائی کر ، اور ان پر سختی دکھلا ، اور اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کافروں اور منافقوں سے لڑائی کر ، اور ان پر سختی دکھلا ، اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور بری جگہ پہنچے (ف ٢) ۔ التوبہ
74 اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہم نے نہیں کہا ۔ اور انہوں نے بیشک کلمہ کفر کہا (ف ٣) ۔ ہے ، اور مسلمان ہو کر کافر ہوئے ، اور انہوں نے ارادہ کیا تھا جو وہ نہ کرسکے ، اور یہ اس بات کا بدلہ دیتے ہیں ‘ کہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انہیں اپنے فضل سے دولتمند کرو یا ہے ، سو اگر توبہ کریں ان کے لئے بہتر ہے اور جو نہ مانیں ، تو اللہ انہیں دنیا اور آخرت میں دکھ کا عذاب دیگا اور روئے زمین میں کوئی ان کا حمایتی اور مددگار نہ ہوگا ۔ التوبہ
75 اور بعض ان میں وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا ، کہ اگر ہمیں اللہ اپنے فضل سے دے گا تو ہم ضرور خیرات کریں گے ، اور نیکو کار ہوں گے ، التوبہ
76 پھر جب اس نے انہیں اپنے فضل سے دیا تو اس میں انہوں نے بخل کیا اور منہ موڑ کے ہٹ گئے (ف ١) ۔ التوبہ
77 پھر اللہ نے اس کا انجام اس دن تک کہ وہ اس سے ملیں گے ان کے دلوں میں نفاق رکھ دیا اس لئے کہ جو وعدہ انہوں نے خدا سے کیا تھا اس میں انہوں نے خدا سے وعدہ خلافی کی اور اس لئے کہ وہ جھوٹ بولا کرتے تھے ۔ التوبہ
78 کیا نہیں جانتے کہ اللہ ان کے بھید اور مشورے جانتا ہے ، اور اللہ بڑا غیب دان ہے ۔ التوبہ
79 وہ جو دل کھول کر خیرات کرنے والے مسلمانوں کو (ریاکا) عیب لگاتے ، اور ان پر جو مزدوری سے کچھ پیدا کرکے دیتے ہیں ، پھر ان سے ٹھٹھا کرتے ہیں ، اللہ ان سے ٹھٹھا کرتا ہے ، اور انہیں دکھ کا عذاب ہوگا (ف ١) ۔ التوبہ
80 ان کے لئے معافی مانگ یا نہ مانگ اگر تو ستردفعہ بھی ان کے لئے معافی مانگے گا ، تب بھی اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا یہ اس لئے کہ وہ لوگ اللہ اور اس کے رسول سے منکر ہوئے اور اللہ فاسقوں کو ہدایت نہیں کرتا ۔ التوبہ
81 رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جدا ہو کر (غزوہ تبوک سے) پیچھے (مدینہ میں) بیٹھ رہنے والے خوش ہوئے ہیں ، اور انہوں نے اللہ کی راہ میں اپنی جان ومال سے جہاد کرنا مکروہ جانا اور کہا کہ گرمی میں نہ نکلو ، تو کہہ ! جہنم کی آگ سخت گرم ہے ۔ اگر وہ سمجھیں (ف ١) ۔ التوبہ
82 سو تھوڑا ہنس لیں ، اور بہت سا روئیں ، یہ ان کی کمائی کا بدلہ ہے (ف ٢) ۔ التوبہ
83 سو ان میں سے کسی فرقہ کی طرف اگر تجھے اللہ پھر لے جائے ، اور وہ تجھ سے لڑائی میں نکلنے کے لئے اذن چاہیں تو کہہ ! تم میرے ساتھ کبھی نہ نکلو گے ، اور کسی دشمن سے میر سے ہمراہ ہو کر کبھی نہ لڑو گے تم پہلی بار بیٹھ رہنے پر راہ ملی تھی ، سو اب پیچھے رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو ، التوبہ
84 اور اگر ان کا کوئی شخص مر جائے تو اس پر کبھی نماز نہ پڑھیو ، اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا ، وہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منکر ہوئے ، اور فاسق ہی مر گئے (ف ١) ۔ التوبہ
85 اور تو ان کے اموال اور اولاد پر تعجب نہ کر ، اللہ ان چیزوں سے انہیں دنیا میں عذاب دینا چاہتا ہے جب ان کی جان نکلے گی کافر ہی مریں گے ۔ التوبہ
86 اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ساتھ چل کر جہاد کرو ، تو ان میں سے اہل دوات تجھ رخصت مانگتے اور کہتے ہیں کہ ہمیں بیٹھ رہنے والوں میں چھوڑ ۔ التوبہ
87 پچھلی عورتوں کے ساتھ رہنا پسند کرتے ہیں ، اور ان کے دلوں پر مہر لگی ہے سو وہ نہیں سمجھتے (ف ١) ۔ التوبہ
88 لیکن رسول اور اس کے ایماندار ساتھی اپنی جان اور مالوں سے جہاد کرتے ہیں اور انہیں کے لئے خوبیاں ہیں اور وہی مراد کو پہنچیں گے ۔ التوبہ
89 ان کے لئے اللہ نے باغ تیار کئے ہیں ، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے ، یہی بڑی مراد ملنی ہے ۔ التوبہ
90 اور بہانہ کرنے والے گنوار آئے کہ انہیں رخصت ملے ، اور جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کو جھٹلایا وہ خود ہی بیٹھ رہے ‘ اب ان میں سے کافروں کو دیکھ کا عذاب پہنچے گا (ف ١) ۔ التوبہ
91 ضعیفوں اور بیماروں اور ان پر کچھ گناہ نہیں ہے ، جن کے پاس خرچ نہیں ، جبکہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے خبر خواہ رہیں ، نیکوں پر الزام کی راہ نہیں ہے ، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) ۔ التوبہ
92 اور نہ ان پر گناہ ہے ، کہ جب وہ تیرے پاس آئے ، کہ تو انہیں سواری دے تونے کہا کہ میں اپنے پاس وہ شئے نہیں پاتا جس پر تمہیں سوار کروں تو وہ الٹے پھرگئے ، اور ان کو آنکھیں اس غم سے آنسو بہاتی تھیں ، کہ وہ خرچ کرنے کو نہیں پاتے ۔ التوبہ
93 الزام صرف ان پر ہے ، جو غنی ہو کر تجھ سے رخصت مانگتے ، اور پچھلی عورتوں کے ساتھ رہنا پسند کرتے ہیں ، اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر کی ہے ‘ سو وہ نہیں جانتے (ف ٢) ۔ التوبہ
94 جب تم (تبوک سے) ان کی طرف واپس جاؤ گے تو تمہارے سامنے عذر کریں گے ، تو کہہ عذر نہ کرو ، ہم تمہاری بات کا ہرگز یقین نہیں کریں گے ، ہمیں اللہ تمہاری خبریں دے چکا ہے اور اب اللہ اور اس کا رسول تمہارے کام دیکھے گا ، پھر تم اس کی طرف جاؤ گے جو ظاہر اور باطن سے خبردار ہے ، سو وہ تمہیں بتائے گا جو کام تم کر رہے تھے (ف ١) ۔ التوبہ
95 جب تم ان کی طرف واپس جاؤ گے تو تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھائیں گے ، تاکہ تم ان سے درگزر کرو ‘ سو ان سے درگزر کرو ، وہ پلید ہیں ، اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے ، ان کی کمائی کا بدلہ ۔ التوبہ
96 تم سے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے راضی ہوجاؤ سو اگر تم ان سے راضی ہوگئے ، تو خدا فاسق قوم سے راضی نہ ہوگا ۔ التوبہ
97 دیہاتی لوگ کفر اور نفاق میں زیادہ سخت ہیں ، اور جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کیا ، اس کے قاعدے نہ سیکھنے کے زیادہ لائق ہیں اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ التوبہ
98 اور بعض دیہاتی وہ ہیں کہ (اسلام کیلئے) جو خرچ کرتے ہیں ‘ اسے چٹی سمجھتے ہیں ‘ اور تمہاری نسبت گردش زمانہ کا انتظار کرتے ہیں ‘ بری گردش انہیں پر پڑے ‘ اور اللہ سنتا جانتا ہے (ف ١) ۔ التوبہ
99 اور دیہاتیوں میں کوئی کوئی ایسا ہے جو اللہ پر اور آخری دن پر ایمان رکھتا ، اور جو خرچ کرتا ہے اس کو قربت الہی اور رسول سے دعا لینے کا وسیلہ ٹھہراتا ہے سنتا ہے ، وہ ان کے لئے قربت ہے ، اللہ انہیں اپنی رحمت میں داخل کریگا بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) ۔ التوبہ
100 اور مہاجرین اور انصار میں سے جنہوں نے سبقت کی ، اور اول رہے ، اور جو لوگ نیکی سے ان کے بعد آئے ، اللہ ان سے راضی ہوا ، اور وہ اللہ سے راضی ہوئے ، اور ان کے لئے باغ تیار کئے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ہمیشہ وہاں رہیں گے ، یہی بڑی مراد ملنی ہے (ف ٢) ۔ التوبہ
101 اور بعض دیہاتی جو تمہارے گردا گرد ہیں ، منافق ہیں اور بعض مدینہ والے نفاق پر اڑ رہے ہیں ، تو انہیں نہیں جانتا ہم جانتے ہیں ، ہم انہیں دنیا میں دوبار عذاب پھر بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے (ف ١) ۔ التوبہ
102 اور دوسرے لوگ ہیں جنہوں نے اپنے گناہوں کو مان لیا ، اور اپنے بھلے اور برے کام کو ملا دیا شاید اللہ انہیں معاف کرے ، بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ٢) ۔ التوبہ
103 ان کے مال میں سے زکوۃ لے ، تاکہ تو انہیں پاک صاف کرے ، اور ان کے لئے دعا خیر کر ، کہ تیری دعا ان کی تسلی ہے ، اور اللہ سنتا جانتا ہے ۔ التوبہ
104 کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے (ف ٣) ۔ اور ان کی زکوۃ لیتا ہے ، اور یہ کہ اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے ۔ التوبہ
105 اور تو کہہ کر عمل کرو اللہ اور اس کا رسول اور مسلمان تمہارے کام دیکھیں گے ، پھر تم اس کی طرف جو ظاہر اور باطن سے واقف ہے ‘ لوٹائے جاؤ گئے سو وہ تمہارے کام تمہیں بتا دے گا ۔ التوبہ
106 اور بعض اور لوگ ہیں جو اللہ کے حکم کا انتظار کر رہے ہیں ‘ وہ یا انہیں عذاب کرے گا ، یا ان پر متوجہ ہوگا اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ التوبہ
107 اور جنہوں نے (مدینہ میں) بہ نیت ضرور وکفر ضرور ہے مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے اور اس کی گھات کیلئے جو اللہ اور اس کے رسول سے پہلے لڑچکا ہے ، ایک مسجد بنائی ہے ، اور وہ ضرور قسمیں کھائیں گے کہ ہم نے صرف بھلائی کا ارادہ کیا تھا اور اللہ گواہی دیتا ہے ، کہ وہ جھوٹے ہیں (ف ١) ۔ التوبہ
108 سو تو کبھی اس مسجد میں نہ کھڑا ہو ، وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے پرہیز گاری پر رکھی گئی ہے ، زیادہ لائق ہے ، کہ تو اس میں کھڑا ہو ، اس میں وہ لوگ ہیں ، جو پاک رہنا پسند کرتے ہیں ، اور اللہ پاک رہنے والوں کو پسند کرتے ہیں ۔ التوبہ
109 کیا جس نے اپنی عمارت کی بنیاد خوف خدا اور اس کی رضا مندی پر رکھی ، وہ بہتر ہے یا جس نے اپنی عمارت کی بنیاد ڈہنے والی کھائی کے کنارہ پر رکھی ، پھر اسے لے کر دوزخ کی آگ میں گر پڑی ، اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا ۔ التوبہ
110 یہ عمارت جو انہوں نے بنائی ، ہمیشہ ان کے دلوں میں شبہ کا باعث ہوگی ، جب تک کہ ان کے دل پارہ پارہ نہ ہوں ، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ التوبہ
111 مسلمانوں سے ان کی جانیں اور مال اللہ نے بہشت کے بدلے خرید کی ہیں ، وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں ، پھر مارتے اور مرتے ہیں ، یہ سچا وعدہ ہے جو اللہ پر لازم ہے ، اور توریت اور انجیل اور قرآن میں لکھا ہے ۔ اور اللہ سے زیادہ اپنے عہد کا پورا کرنے والا کون ہے ، سو اپنی اس بیع پر جو تم نے اس سے کی ، خوشی کرو ، اور یہ بڑی مراد پانی ہے (ف ١) ۔ التوبہ
112 یہ لوگ توبہ کرنے والے بندگی کرنے والے ، تعریف کرنے والے سفر کرنے والے ، رکوع کرنے والے ، سجدہ کرنے والے نیک باتوں کا حکم دینے والے ، اور بری باتوں سے روکنے والے ، اور حدود الہی کے تھامنے والے ہیں ‘ اور تو ایسے ایمانداروں (ف ١) ۔ کو بشارت دے ۔ التوبہ
113 نبی اور ایمانداروں کو مناسب نہیں کہ مشرکوں کے لئے مغفرت مانگیں ، جب کہ انہیں معلوم ہوگیا ، کہ وہ دوزخی ہیں ، اگرچہ قرابتی کیوں نہ ہوں ۔ التوبہ
114 اور ابراہیم (علیہ السلام) نے جو اپنے باپ کیلئے مغفرت چاہی تھی وہ ایک وعدہ کے سبب تھی ، جو وہ اپنے باپ ہی سے کرچکا تھا ، پھر جب اسے معلوم ہوا کہ وہ خدا کا دشمن ہے ، تو وہ اس سے بیزار ہوگیا ابراہیم نرم دل بردبار تھا (ف ٢) ۔ التوبہ
115 اور خدا ایسا نہیں ہے کہ بعد ہدایت کسی قوم کو گمراہ کرے ‘ جب تک ان چیزوں کو جن سے بچنا ہے ان پر ظاہر نہ کر دے ، اللہ ہر شے سے واقف ہے ۔ التوبہ
116 اللہ ہی ہے جس کی سلطنت زمین اور آسمانوں میں ہے وہی جلاتا اور مارتا ہے ، اور اللہ کے سوا کوئی تمہارا حمایتی اور مددگار نہیں ۔ التوبہ
117 اللہ نبی اور ان مہاجرین اور انصار پر مہربان ہوا ، جو تنگی کے وقت اس کے ساتھ رہے تھے (ف ١) ۔ اس کے بعد کہ اس میں سے ایک فریق کے دل ڈگمگانے کے نزدیک آ گئے تھے ، پھر اللہ ان پر متوجہ ہوا ، بیشک وہ ان پر شفیق اور مہربان ہے ۔ التوبہ
118 اور ان تین شخصوں پر بھی (مہربان ہوگیا) جو پیچھے رہے تھے ، یہاں تک کہ جب زمین باوجود اپنی کشادگی کے ان پر تنگ ہوگئی ، اور وہ اپنی جان سے بیزار ہوئے اور سمجھے کہ خدا سے کہیں پناہ نہیں ‘ مگر اسی کی طرف پھر وہ ان پر مہربان ہوا ، کہ وہ توبہ کریں ، بیشک اللہ مہربان رحم والا ہے (ف ١) ۔ التوبہ
119 مومنو ! خدا سے ، ڈرو ، اور سچوں کے ساتھ رہو ۔ التوبہ
120 اہل مدینہ اور انکی نواحی کے دیہاتیوں کو مناسب نہیں ‘ کہ رسول کے ساتھ جانے سے پیچھے رہیں ، اور نہ یہ مناسب ہے کہ نبی کی جان سے اپنی جانوں کو زیادہ چاہیں ، یہ اس لئے کہ اللہ کی راہ میں جو پیاس اور رنج اور بھوک ان پر آئے اور جہاں ان کے قدم جائیں ، تاکہ کافر خفا ہوں ، اور جو کچھ وہ اپنے دشمن سے چھین لیں ، مگر ان کے لئے اس پر نیک عمل لکھا جاتا ہے ، اللہ نیکوں کی مزدوری ضائع نہیں کرتا ، (ف ١) ۔ التوبہ
121 اور جو وہ خرچ کرتے ہیں ، تھوڑا ہو ، یا بہت ، اور جس میدان کا وہ سفر طے کرتے ہیں ، ان کے لئے لکھا جاتا ہے ، تاکہ اللہ انکے نیک عمل کی جزا انہیں دے ۔ التوبہ
122 اور یہ تو لائق نہیں کہ سب مومن لڑائی میں نکلیں ، پھر ان کے ہر فرقہ میں سے ایک حصہ کیوں نہ نکلا ، تاکہ انہیں دین میں سمجھ پیدا ہوتی ، اور تاکہ اپنی قوم کو جب وہ ان کے پاس واپس آتے تو (ان کو) ڈراتے شاید وہ ڈرتے (ف ١) ۔ التوبہ
123 مومنو ! اپنے نزدیک کے کافروں سے لڑنے کو جاؤ ، اور ضرور ہے ، کہ وہ تم میں سختی دیکھیں ، اور جانور کہ اللہ ڈرنے والوں کے ساتھ ہے (ف ٢) ۔ التوبہ
124 اور جب کوئی سورت (قرآنی) نازل ہوتی ہے تو ان میں کوئی ہے جو کہتا ہے کہ اس سورت نے تم میں سے کس کا ایمان بڑھایا ، سو وہ جو ایماندار ہیں ، انہیں کا ایمان بڑھایا اور وہی خوش ہوتے ہیں ۔ التوبہ
125 اور جن کے دلوں میں روگ ہے ‘ ان کی ناپاکی میں ناپاکی اور زیادہ کردی ، اور وہ کافر ہی مرے ۔ التوبہ
126 کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہر سال ایک دفعہ یا دو دفعہ آزمائے جاتے ہیں ، (قحط یا بیماری آتی ہے) پھر بھی نہ توبہ کرتے ہیں ، اور نہ نصیحت پذیر ہوتے ہیں ۔ التوبہ
127 اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ایک دوسرے کی طرف دیکھتا ہے کہ کوئی تمہیں دیکھتا ہے ‘ یا نہیں ، پھر پھرجاتے ہیں اللہ نے ان کے دل پھیر دیئے ، اس لئے کہ وہ بےسمجھ لوگ ہیں ۔ التوبہ
128 تمہارے درمیان سے تمہارے پاس رسول آیا ، تمہارا دکھ اس پر شاق ہے وہ تم پر تمہارے نفع کا حریص ہے ، ایمانداروں پر شفیق مہربان ہے (ف ١) ۔ التوبہ
129 پھر اگر وہ مانیں تو کہہ مجھے اللہ کافی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، میں نے اس پر بھروسا کیا ، اور وہ عرش عظیم کا مالک ہے ۔ التوبہ
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ یونس
1 الر ۔ یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں ۔ یونس
2 کیا لوگوں کو تعجب ہوا ، کہ ہم نے ان میں سے ایک آدمی پر وحی نازل کی ، کہ لوگوں کو ڈرا اور ایمانداروں کو بشارت دے کر خدا کے پاس ان کے لئے بڑا رتبہ ہے ‘ کافروں نے کہا کہ یہ شخص (محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) صریح جادوگر ہے (ف ١) ۔ یونس
3 تمہارا رب وہ اللہ ہے ، جس نے آسمان وزمین چھ دن میں (ف ٢) ۔ بنائے ، پھر عرش پر قائم ہوا ، سب کاموں کا بندوبست کرتا ہے ، کوئی شفیع نہیں ، مگر بعد اس کے اذن کے ، یہ اللہ ہے تمہارا رب سو اسی کی عبادت کرو ، کیا تم دھیان نہیں کرتے ۔ یونس
4 تم سب اسی کی طرف جاؤ گے ، اللہ کا سچا وعدہ ہے ، وہی ہی اولا پیدا کرتا ہے ، پھر وہی اسے دہرائے گا تاکہ ایمانداروں اور نیک کرداروں کو انصاف کے ساتھ بدلہ دے اور جو کافر ہیں ‘ ان کو کھولتا پانی پینا پڑے گا ‘ اور ان کے کفر کے سبب ان کو دیکھ کا عذاب ہوگا ۔ (ف ١) ۔ یونس
5 وہی ہے جس نے سورج کو روشنی اور چاند کو اجالا بنایا ، اور اس کی منزلیں مقرر کیں ، تاکہ تم برسوں کا شمار اور حساب جانو خدا نے یہ تب تدبیر کے ساتھ بنایا ہے ‘ اور اہل علم کے لئے پتے کھولتا ہے ۔ یونس
6 رات اور دن کے اختلاف ہیں ، اور جو چیزیں خدا نے آسمانوں اور زمین میں پیدا کی ہیں (ف ٢) ۔ ان میں ڈرنے والوں کیلئے نشانیاں ہیں ۔ یونس
7 جن کو ہم سے ملنے کی امید نہیں ، اور وہ حیات دنیا پر راضی اور مطمئن ہوئے ہیں ، اور جو ہماری آیتوں سے غافل ہیں ۔ یونس
8 ان کا ٹھکانا آگ ہے ، ان کے کاموں کے سبب ۔ یونس
9 جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے ان کا رب ان کے ایمان کے باعث ان کی رہنمائی کرے گا ، ان کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، نعمتوں کے باغوں میں ۔ یونس
10 وہاں ان کی دعا ” سبحانک اللہم “ اور باہم ملاقات کی دعا ، خیر سلام ہے ، اور آخری دعاء ان کی ” الحمد للہ رب العلمین ہے ۔ (ف ١) ۔ یونس
11 اور اگر خدا آدمیوں کو جلد برائی پہنچائے جیسے کہ وہ جلد بھلائی چاہتے ہیں ‘ تو ان کی اجل پوری کی جائے ، سو ہم ان کو جو ہماری ملاقات سے ناامید ہیں چھوڑ دیتے ہیں اپنی گمراہی میں سرگردان ہوتے ہیں (ف ١) ۔ یونس
12 اور جب آدمی پر تکلیف آتی ہے ، تو کروٹ پڑا ہوا یا بیٹھا ہوا یا کھڑا ہمیں پکارتا ہے ، پھر جب ہم اس سے اس کا رنج دور کردیتے ہیں تو چلا جاتا ہے گویا اس نے پہنچے ہوئے دکھ میں ہمیں پکارا ہی نہ تھا ، اسی طرح حد سے نکلنے والوں کے لئے ان کے اعمال مزین کئے گئے ہیں (ف ٢) ۔ یونس
13 اور ہم نے تم سے پہلے امتوں کو ہلاک کیا جب وہ ظالم ہوئے اور ان کے رسول ان کے پاس نشانیاں لے کر آئے اور وہ ایمان لانے والے نہ تھے ‘ یوں ہی ہم مجرموں کو سزا دیتے ہیں ۔ یونس
14 پھر ہم نے ان کے بعد تمہیں زمین میں نائب کیا ، تاکہ دیکھیں ، کہ تم کیا کرتے ہو ۔ یونس
15 اور جب ہماری صاف آیتیں ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں ، تو جو ہماری ملاقات سے ناامید ہیں یوں کہتے ہیں کہ اس قرآن کے سوا کوئی اور قرآن لا ، یا اسی کو بدل ڈال ، تو کہہ یہ میرا کام نہیں کہ میں اپنی طرف سے اسے بدلوں ‘ میں اسی کے تابع ہوں جو مجھے حکم آتا ہے ، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے ان کے عذاب کا خوف ہے (ف ١) ۔ یونس
16 تو کہہ اگر خدا چاہتا ، تو میں تم پر قرآن نہ پڑھتا اور نہ وہ تمہیں اس کی خبر ہی دیتا ۔ کیونکہ میں تو اس سے پہلے تم میں ایک عمر تک رہ چکا ہوں کیا تم نہیں سمجھتے (ف ١) ۔ یونس
17 سو اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو خدا پر جھوٹ باندھے ، یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے بےشک مجرموں کا بھلا نہیں ہوتا ۔ یونس
18 اور وہ لوگ اللہ کے سوا ان کی پرستش کرتے ہیں ، جو ان کا نفع نقصان نہیں کرسکتے اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہمارے شفیع ہیں تو کہہ کیا تم خدا کو وہ باتیں بتاتے ہو ‘ جو اس کو نہ آسمان میں معلوم ہیں اور نہ کہیں زمین ہیں ؟ وہ ان کے شرک سے پاک اور بلند ہے (ف ٢) ۔ یونس
19 اور سب لوگ پہلے ایک ہی دین پرتھے ‘ پھر پیچھے مختلف ہوگئے ، اور اگر تیرے رب کی طرف سے ایک بات پہلے سے مقرر نہ ہوتی تو ان کی اختلافی باتوں کا فیصلہ ہوجاتا ۔ یونس
20 اور کہتے ہیں کہ اس پر اس کے رب کے پاس سے کوئی معجزہ کیوں نازل نہ ہوا سو تو کہہ غیب کی بات اللہ جانے تم منتظر رہو ، میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں (ف ١) ۔ یونس
21 اور جب ہم لوگوں کو بعد تکلیف کے جو انہیں پہنچی ہو کچھ رحمت کا ذائقہ چکھاتے ہیں تو فورا ہی وہ ہماری نشانیوں میں حیلہ نکالتے ہیں تو کہہ اللہ تدبیر میں سب سے تیز رو ہے ‘ ہمارے رسول تمہارے مکر لکھتے ہیں ۔ یونس
22 وہی ہے جو تمہیں جنگل اور دریا میں پھراتا ہے ‘ یہاں تک کہ جب تم کشتیوں میں ہو ، اور وہ لوگوں کو اچھی ہوا سے لے چلیں ، اور وہ اسی ہوا سے خوش ہوں ‘ ناگاہ کشتیوں پر طوفانی ہوا آئے ، اور ہر طرف سے ان پر موج مارے اور وہ سمجھیں کہ اب ہم گھر گئے تو صاف دلی سے اللہ کو خالص اسی کی بندگی کرکے یوں پکارتے ہیں کہ اگر تو ہمیں اس آفت سے بچالے تو ہم تیرے شکر گزار ہوں گے (ف ١) ۔ یونس
23 پھر جب اس نے بچا دیا ، اسی وقت زمین میں ناحق شرارت شروع کرتے ہیں ‘ لوگو ! تمہاری شرارت تمہاری جانوں پر ہے ، حیات دنیا کی پونجی برت لو ، پھر تمہیں ہماری طرف آنا ہے ، سو ہم تمہیں تمہارے کاموں سے آگاہ کریں گے ۔ یونس
24 حیات دنیا کی مثال اس پانی کی ہے ، جو ہم نے آسمان سے برسایا ، پھر اس میں زمین کا سبزہ مل نکلا ، جسے آدمی اور جانور کھاتے ہیں ‘ یہاں تک کہ جب زمین (اپنی خوبصورتی اور) اپنی چمک پرآئی اور آراستہ ہوگئی ، اور زمیندار سمجھے کہ ہم اس پر قادر ہوئے تو اس پر رات کو یا دن کو ہمارا حکم آیا ، پھر ہم نے اسے کٹا ہوا ڈھیر کردیا گویا کل وہاں کچھ نہ تھا ، یوں ہم فکر کرنے والوں کے لئے پتے کھولتے ہیں ۔ یونس
25 اور اللہ سل امتی کے گھر کی طرف بلاتا ہے ‘ اور جسے چاہتا ہے ، سیدھی راہ دکھاتا ہے (ف ١) ۔ یونس
26 جو نیکی کرتے ہیں ، ان کے لئے بھلائی اور زیادتی ہے ، اور ان کے چہروں پر سیاہی اور ذلت نہ چھائے گی وہ بہشتی ہیں ، وہاں ہمیشہ رہیں گے (ف ١) ۔ یونس
27 اور جنہوں نے بدی کمائی ، بدی کا بدلہ اس کے برابر ہے ، اور ان پر ذلت چھا جائیگی ، اور اللہ سے بچانے والا انہیں کوئی نہیں ، گویا کالی رات کا ایک ٹکڑا ان کے مونہوں پر ڈھانک دیا گیا ہے ، وہ دوزخی ہیں ، وہاں ہمیشہ رہیں گے ۔ یونس
28 اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے پھر مشرکوں سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے شریک اپنی اپنی جگہ کھڑے رہو ، پھر ہم ان میں اور ان کے بتوں میں جدائی کریں گے ، اور ان کے شریک ان سے کہیں گے کہ ہم ہماری تو عبادت نہ کرتے تھے ۔ یونس
29 سو ہمارے اور تمہارے درمیان خدا کافی گواہ ہے کہ ہم تمہاری عبادت سے بےخبر تھے ۔ یونس
30 اسی موقعہ پر ہر کوئی جو آگے بھیجا اسے جانچ لے گا ، اور وہ سب اپنے سچے ملک اللہ کی طرف پھیرے جائیں گے اور سب جھوٹ جو وہ باندھتے تھے ان سے گم ہوجائیں گے ، یونس
31 تو پوچھ کون تمہیں آسمان وزمین سے رزق پہنچاتا ہے یا کون کانوں اور آنکھوں کا مالک ہے ؟ اور کون مردہ میں سے زندہ اور زندہ میں سے مردہ نکالتا ہے ؟ اور کون ہے جو کام کی تدبیر کرتا ہے ؟ سو وہ جواب دیں گے ، کہ اللہ تو کہہ پھر کیا تم نہیں ڈرتے (ف ١) ۔ یونس
32 سو یہی اللہ ہے تو تمہارا سچا رب ہے ، اب سچ کے بعد سوائے گمراہی کے اور کیا باقی رہا پھر کدھر جاتے ہو ۔ یونس
33 یوں تیرے رب کی بات ، ان فاسقوں پر درست آئی ، کہ وہ ایمان نہ لائیں گے ۔ یونس
34 ان سے پوچھ تمہارے شریکوں میں کوئی ہے کہ پہلے پیدا کرے پھر اسے لوٹائے ، تو کہہ اللہ ہی پہلے پیدا کرتا ہے ، پھر لوٹائے گا ، سو کہاں الٹے جاتے ہو ۔ یونس
35 تو پوچھ تمہارے شریکوں میں کوئی ہے جو سچی راہ بتائے ، تو کہہ ، اللہ راہ حق بتاتا ہے ، سو بھلا جو راہ حق بتائے ، وہ پیروی کے زیادہ لائق ہے یا وہ شخص کہ آپ ہی نہیں راہ پاتا ، مگر یہ کہ راہ بتایا جائے ؟ تمہیں کیا ہوا ، کیسا انصاف کرتے ہو ۔ یونس
36 اور اکثر ان میں صرف گمان کے پیرو ہیں اور حق میں گمان کچھ کام نہیں آتا ، خدا جانتا ہے ، جو وہ کرتے ہیں ۔ یونس
37 اور یہ قرآن اللہ کے سوا کسی کا بنایا ہوا نہیں ہے ، لیکن وہ کتب سابقہ کا مصدق ، اور جہاں کے رب سے کتاب کی تفصیل ہے ، جس میں شبہ نہیں (ف ١) ۔ یونس
38 کیا وہ کہتے ہیں کہ (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے) یہ جھوٹ بنالیا تو کہہ تم اس کی مانند ، ایک سورت لے آؤ ، اور اللہ کے سوا جسے بلا سکتے ہو ، بلاؤ اگر سچے ہو ۔ یونس
39 بلکہ انہوں نے اس کو جس کا علم انہیں حاصل نہیں ہوا اور نہ ابھی اس کی حقیقت ان پر کھلی جھٹلایا ہے ، اسی طرح ان سے اگلوں نے جھٹلایا تھا ، سو دیکھ ظالموں کا انجام کیا ہوا (ف ١) ۔ یونس
40 اور اہل مکہ میں کوئی تو اس (قرآن) کو مانے گا ، اور کوئی نہ مانے گا اور اللہ مفسدوں کو جانتا ہے ، یونس
41 اور اگر وہ تجھے جھٹلائیں ‘ تو کہہ میرا عمل میرے لئے اور تمہارا عمل تمہارے لئے تم میرے عمل سے بیزار ہو میں تمہارے اعمال سے بیزار ہوں (ف ٢) ۔ یونس
42 اور ان میں کوئی ایسا ہے کہ تیری طرف کان لگاتا ہے سو کیا تو بہروں کو سناتا ہے ، اگرچہ وہ عقل بھی نہ رکھتے ہوں ، یونس
43 اور کوئی ان میں ہے جو تیری طرف دیکھتا ہے سو کیا تو اندھوں کو راہ دکھائے گا اور اگرچہ وہ نہ دیکھیں ۔ یونس
44 خدا آدمیوں پر کچھ ظلم نہیں کرتا لیکن آدمی اپنے پر آپ ظلم کرتے ہیں ۔ یونس
45 اور جب دن اللہ ان کو جمع کرے گا (ایسے ہونگے) گویا دن کا ایک گھنٹہ (دنیا میں) رہے تھے ، آپس میں ایک دوسرے کو پہچانیں گے ، خراب ہوئے وہ جنہوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا ، اور وہ راہ پر نہ آئے (آیت ١) ۔ یونس
46 اور جو وعدہ (عذاب) ہم نے اہل مکہ سے کیا ہے اگر ان میں سے کوئی ہم (تیری حیات میں) تجھے دکھلائیں گے یاہم تیری موت بھیجیں گے ، تو انہیں ہماری طرف آنا ہے پھر اللہ ان کے کاموں کا گواہ ہے (آیت ١) ۔ یونس
47 اور ہر امت کے لئے ایک رسول ہے ، پھر جب ان کا رسول آتا ہے تو انصاف کے ساتھ ان کے درمیان فیصلہ ہوتا ہے اور ان پر ظلم نہیں ہوتا ۔ یونس
48 اور کہتے ہیں کہ یہ عذاب کا وعدہ کب پورا ہوگا ، اگر سچے ہو ؟ ۔ یونس
49 تو کہہ میں اپنی جان کے بھلے یا برے کا مالک نہیں ، مگر جو اللہ چاہے ہر امت کا ایک وقت ہے جب ان کا وقت آتا ہے ، تو ایک گھڑی بھی آگے پیچھے نہیں ہوتے (آیت ٢) ۔ یونس
50 تو ان سے کہہ بھلا دیکھو تو اگر اس کا عذاب رات کو یا دن کو تم پر آجائے تو بتلاؤ کہ مجرم اس دن سے پہلے کیا کرلیں گے ، یونس
51 کیا جب وہ آچکے گا ، تب اس کا یقین کرو گے کہا جائیگا کیا اب ایمان لائے ، اور تم اس کو جلد طلب کرتے تھے ، یونس
52 پھر ظالموں سے کہا جائے گا ، دائمی عذاب چکھو ، یہ تمہاری کمائی ہی کا بدلہ ہے (آیت ١) ۔ یونس
53 اور تجھ سے پوچھتے ہیں کیا یہ سچ ہے تو کہہ ہاں ‘ مجھے اپنے رب کی قسم ، یہ سچ ہے اور تم اللہ کو تھکا نہ سکو گے ۔ یونس
54 اور اگر ہر شخص گنہگار کے پاس کل زمین کا مال ہو تو وہ ضرور اسے فدیہ میں دے ڈالے ، اور جب عذاب دیکھیں گے جی ہی جی مین پچھتائیں گے ، اور ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ ہوگا اور ان پر ظلم نہ ہوگا ۔ یونس
55 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ، اللہ کا ہے سنتا ہے اللہ کا وعدہ سچا ہے ، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ۔ یونس
56 وہی جلاتا اور مارتا ہے اور اسی کی طرف پھر جاؤ گے ، یونس
57 لوگو ! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس نصیحت اور جو کچھ دلوں میں (مرض) ہے اس کی شفا آئی ہے ، اور مومنوں کے لئے ہدایت اور رحمت (آیت ١) ۔ یونس
58 تو کہہ یہ اللہ کا فضل اور اس کی مہر سے سوچاہئے کہوہ اس سے خوش ہوں ، یہ اس سے بہتر ہے جو سمیٹتے ہیں ۔ یونس
59 تو کہہ بھلا دیکھو تو کہ اللہ نے جو تمہارے لئے رزق اتارا ، پھر تم نے آپ اس میں سے کچھ حلال اور کچھ حرام ٹھہرا لیا ، تو کہہ اللہ نے تمہیں ایسا حکم دیا ہے ‘ یا تم اللہ پر جھوٹ باندھتے ہو (آیت ١) ۔ یونس
60 اور جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ، وہ قیامت کے دن کو کیا گمان کرتے ہیں خدا تو آدمیوں پر فضل رکھتا ہے ، مگر اکثر آدمی ناشکرے ہیں ۔ یونس
61 اور (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تو جس حال میں بھی ہو اور قرآن میں سے کوئی آیت بھی پڑھے اور تم کوئی کام بھی کرو ، جب کہ تم اس میں لگے ہو ، ہم تمہارے پاس حاضر ہیں ، اور کوئی چیز ذرہ بھر ہی یا اس سے چھوٹی بڑی زمین وآسمان میں ایسی نہیں کہ تیرے رب سے پوشیدہ ہو ، سب کچھ کتاب مبین میں ہے (آیت ١) ۔ یونس
62 سنتا ہے ، جو خدا کے دوست ہیں نہ انہیں کچھ خوف ہے ، اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔ یونس
63 وہ جو ایمان لائے ، اور ڈرتے رہے ۔ یونس
64 انہیں دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں بشارت ہے ، خدا کی باتیں بدلتی نہیں یہی بڑی مراد ملنی ہے (آیت ٢) ۔ یونس
65 اور تو ان کی بات سے غم نہ کر ، تمام زور خدا کا ہے ، وہ سنتا جانتا ہے (آیت ٣) ۔ یونس
66 سنتا ہے جو کچھ آسمان میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ کا ہے اور وہ جو اللہ کے سوا شریکوں کو پکارتے ہیں صرف وہم پرچلتے اور اٹکلیں دوڑاتے ہیں (آیت ١) ۔ یونس
67 وہی ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی کہ اس میں آرام پاؤ ، اور دن بنایا دکھانے والا جو سنتے ہیں ان کے لئے اس میں نشانیاں ہیں ۔ یونس
68 کہتے ہیں کہ اللہ نے کوئی بیٹا پکڑا ہے ، وہ پاک ہے ‘ وہ بےنیاز ہے ، جو آسمانوں اور زمین میں ہے اسی کا ہے ‘ اس دعوے میں تمہارے پاس کوئی دلیل نہیں ، کیا خدا پر وہ باتیں کہتے ہو ، جو تم نہیں جانتے ؟ (آیت ٢) ۔ یونس
69 تو کہہ جو لوگ اللہ پرجھوٹ باندھتے ہیں ، مراد نہیں پاتے ۔ یونس
70 دنیا میں تھوڑا سا نفع اٹھا لو ، پھر انہیں ہماری طرف آنا ہے ، پھر ہم ان کے کفر کے بدلے انہیں سخت عذاب چکھائیں گے ، یونس
71 اور نوح (علیہ السلام) کا حال انہیں پڑھ کر سنا (ف ١) ، جب اس نے اپنی قوم سے کہا ‘ اے قوم اگر میرا رہنا ، اور خدا کی آیتوں سے نصیحت دنیا تم پر گراں ہے ، تولو ، میں خدا پر تو بخل کرتا ہوں ، تم سب اور تمہارے شریک مل کر اپنا کام مقرر کرو ، پھر تم کو اپنے کام میں شبہ نہ رہے ، پھر مجھے فرصت نہ دو ، اور اپنے اس کام کو میری نسبت پورا کرو (یعنی مارنا چاہتے ہو تو مارو) یونس
72 پھر اگر تم ہٹ جاؤ ، تو میں نے تم سے کچھ مزدوری نہیں مانگی ، میری مزدوری نہیں مانگی ، میری مزدوری اللہ پر ہے ، اور مجھے حکم ہوا ہے کہ میں فرمانبردار رہوں (ف ١) ۔ یونس
73 پھر انہوں نے اسے جھٹلایا ، تب ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو کشتی میں بچا لیا ‘ اور انہیں جانشین کیا ، اور جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے ، ان کو غرق کردیا ، سو دیکھ کہ ڈرائے ہوؤں کا کیا انجام ہوا (ف ٢) ۔ یونس
74 پھر نوح (علیہ السلام) کے بعد ہم نے کتنے ہی رسول ان کی قوم کی طرف بھیجے ، وہ کھلے نشان لے کر ان کے پاس آئے ، سو جو بات وہ پہلے جھٹلا چکے تھے اسے انہوں نے پھر بھی ہرگز نہ مانا حد سے بڑھنے والوں کے دلوں میں پر ہم اس طرح مہر کردیا کرتے ہیں ۔ یونس
75 پھر ہم نے ان کے بعد اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کی قوم کی طرف موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کو بھیجا ، سو انہوں نے تکبر کیا اور وہ مجرم لوگ تھے ۔ یونس
76 پس جب سچی بات ہمارے طرف سے ان کے پاس آئی تو انہوں نے کہا کہ یہ صریح جادو ہے ۔ یونس
77 موسی (علیہ السلام) نے کہا کیا تم سچائی کو جب تمہارے پاس آئی ، یہ کہتے ہو کہ کیا یہ جادو ہے ؟ اور جادگروں کا بھلا نہیں ہوتا (ف ١) ۔ یونس
78 بولے کیا تو اس لئے ہمارے پاس آیا ہے کہ ہمیں اس طریق سے ہٹا دے جس پر ہم نے اپنے بڑوں کو پایا ہے ۔ اور زمین میں تم دونوں کی سرداری ہوجائے ، اور ہم تمہیں نہ مانیں گے ۔ یونس
79 اور فرعون نے کہا ، کہ ہر دانا جادوگر کو میرے پاس لاؤ ۔ یونس
80 سو جب جادوگر آئے ، تو موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے کہا ، ڈالو ، جو تم ڈالنا چاہتے ہو ۔ یونس
81 پھر جب انہوں نے ڈالا ، تو موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا جو تم لائے ہو ، یہ تو جادو ہے ، اللہ اسے شتاب باطل کرے گا ، اللہ مفسدوں کا کام درست نہیں رکھتا (ف ١) ۔ یونس
82 اور اللہ اپنے حکم سے حق کو حق کرتا ہے ‘ اگرچہ مجرم برا نہ مانیں ۔ یونس
83 پھر موسیٰ (علیہ السلام) پر کوئی ایمان نہ لایا ، مگر اس کی قوم کی کچھ ذریت ایمان لائی ، سو وہ بھی اپنے سرداروں اور فرعون سے ڈرتے ہوئے کہ انہیں فتنہ میں نہ ڈالیں ، کیونکہ فرعون ملک پر چڑھ رہا تھا اور (ظلم کیلئے) اس نے ہاتھ بالکل چھوڑ رکھتے تھے (ف ١) ۔ یونس
84 اور موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اے قوم ، اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو ، تو اسی پر بھروسا رکھو ، اگر تم مسلمان ہو ۔ یونس
85 تب وہ بولئے ، ہم نے اللہ پر توکل کیا ، (ف ٢) ۔ اے ہمارے رب ہمیں اس ظالم قوم کا فتنہ (یعنی محل عذاب) نہ کر ۔ یونس
86 اور ہمیں اپنی رحمت سے کافروں سے چھڑا ۔ یونس
87 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) اور اس کے بھائی کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی قوم کے لئے مصر میں گھر بناؤ ، اور اپنا گھر قبلہ رو بناؤ ، اور نماز پڑھو ، اور مومنین کو بشارت دے (ف ١) ۔ یونس
88 اور موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا ، اے ہمارے رب تونے دنیا کی زندگی میں فرعون اور اس کی قوم کو زینت اور بہت مال دیا ہے ، اے ہمارے رب اس لئے (دیا) کہ وہ تیری راہ سے (لوگوں کو) گمراہ کریں ؟ اے رب ان کے مال مٹا دے ، اور ان کے دل سخت کر دے ، کہ ایمان نہ لائیں ، جب تک دکھ کا عذاب نہ دیکھیں ، یونس
89 فرمایا تم دونوں کی دعاء قبول ہوئی ، سو تم ثابت قدم رہو ، اور بےعلموں کی راہ پر نہ چلو ، یونس
90 اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا پار اتارا ، تو فرعون اور اس کا لشکر بھی شرارت اور زیادتی سے ان کے پیچھے ہو لیا ، تاآنکہ جب فرعون ڈوبنے لگا تو بولا ، میں ایمان لایا ، کہ کوئی معبود نہیں مگر وہ جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں ، اور میں مسلمانوں میں ہوں ۔ یونس
91 اب یوں بولا ! اور پہلے نافرمان رہا ، اور تو مفسدوں میں تھا ، (ف ١) ۔ یونس
92 سو آج ہم تیری لاش کو بچائیں گے تاکہ تو اپنے پچھلوں کیلئے نشان ہو ، اور البتہ (مکہ میں) بہت لوگ ہماری آیتوں سے غافل ہیں (ف ٢) ۔ یونس
93 اور ہم نے بنی اسرائیل کو پسندیدہ جگہ (ملک کنعان) میں جگہ دی ، اور ان کو ستھری چیزیں کھانے کو بخشیں ، سو ان میں اختلاف نہیں ہوا جب تک کہ ان کو خبر آپہنچی ، ان کی اختلافی باتوں کا فیصلہ قیامت کے دن تیرا رب کرے گا ۔ یونس
94 سو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) جو کچھ ہم نے تیری طرف نازل کیا ، اگر تجھے اس میں شک ہے ‘ تو ان سے پوچھ جو تجھ سے پہلے کتاب پڑھ رہے ہیں بیشک تیرے رب سے تیری طرف حق بات آئی ہے ، تو تو ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہو (ف ١) ۔ یونس
95 اور ان میں نہ ہو ، جو اللہ کی آیتیں جھٹلاتے ہیں ، ورنہ تو زیاں کاروں میں ہوگا ۔ یونس
96 جن پر تیرے رب کی بات ٹھیک آئی ، وہ ایمان نہ لائیں گے ۔ یونس
97 اگرچہ ان کے پاس سارے معجزات کیوں نہ آئیں یہاں تک کہ وہ دکھ کا عذاب دیکھیں ۔ یونس
98 پھر کیوں نہ ہوئی کوئی اور بستی کہ (جو عذاب دیکھ کر) ایمان لائی ہو ‘ اور ان کے ایمان نے ان کو نفع دیا ہو مگر قوم یونس (علیہ السلام) (کا یہ حال ہوا) کہ جب وہ ایمان لائے تو ہم نے حیات دنیا کی رسوائی کا عذاب ان سے ہٹا دیا ، اور ایک وقت تک انہیں فائدہ پہنچایا (ف ١) ۔ یونس
99 اور اگر تیرا رب چاہتا ، تو سب لوگ جو زمین میں ہیں ، اکٹھے ایمان لے آتے ، پس کیا تو آدمیوں پر جبر کرتا ہے ، کہ وہ مومن ہوجائیں ؟ یونس
100 اور کسی سے ہو نہیں سکتا کہ بغیر اذن خدا کے ایمان لائے اور وہ ان پر ناپاکی ڈالتا ہے ، جو نہیں سمجھتے (ف ٢) ۔ یونس
101 تو کہہ ، دیکھو تو آسمان اور زمین میں کیا کچھ ہے ، مگر نشانیاں اور ڈرانے والے ان کے کچھ کام نہیں آتے ، جو نہیں مانتے ۔ یونس
102 سو وہ اور کیا انتطار کرتے ہیں مگر یہی کہ پہلے مرمٹوں کے سے دن آئیں ، تو کہہ تم انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں ۔ یونس
103 پھر ہم اپنے رسولوں اور مومنین کو بچا لیتے ہیں ، اسی طرح ہمارا ذمہ ہے کہ ہم مومنین کو بچائیں ۔ یونس
104 لوگو ! اگر تم میرے دین کی نسبت شک میں ہو ، تو میں ان کو جنہیں تم خدا کے سوا پوجتے ہو ، نہیں پوجتا ، لیکن اس اللہ کو پوجتا ہوں ، جو تمہیں وفات دیتا ہے ، اور مجھے حکم ملا ہے کہ میں ایمانداروں میں ہوں ۔ یونس
105 اور یہ حکم ملا کہ اپنا منہ دین کے لئے یکطرفہ ہو کر قائم رکھ ، اور مشرکوں میں نہ ہو ، یونس
106 اور اللہ کے سوا انہیں جو تیرا بھلا برا نہ کریں ، مت پکار ، پھر اگر تو ایساکرے گا تو تو بھی اس وقت ظالموں میں ہوجائے گا (ف ١) ۔ یونس
107 اور جو اللہ تجھے کچھ مصیبت پہنچائے تو اس کے کوئی اس کا دور کرنے والا نہیں ، اور جو وہ تیرے ساتھ بھلائی کرنا چاہئے تو کوئی اس کے فضل کا روکنے والا نہیں ، اپنے بندوں میں سے جن پر چاہے اپنا فضل پہنچائے ، اور وہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ٢) ۔ یونس
108 تو کہہ ، لوگو ! تمہارے پاس تمہارے رب سے کلام حق آیا ، اب جو کوئی راہ پر آئے ، تو وہ اپنی جان کے لئے راہ پر آتا ہے ، اور جو گمراہ ہو ، تو وہ اپنی جان پر گمراہ ہوتا ہے ‘ اور میں تمہارا وکیل نہیں ہوں (ف ١) ۔ یونس
109 اور تو اسی پرچل جو تجھ پر وحی کی جاتی ہے اور ثابت قدم رہ ، یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کرے ‘ اور وہ بہتر فیصلہ کرنے والا ہے ۔ یونس
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ ھود
1 الر ، یہ کتاب جس کے دلائل (آیات) مضبوط ہیں ‘ پھر تفصیل سے بیان کئے گئے ہیں حکمت والے خبردار کی طرف سے ہے (ف ٢) ۔ ھود
2 کہ تم اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو ، میں تمہارے فئے اس کی طرف سے ڈرانے والا ‘ اور بشارت دینے والا ہوں ، ھود
3 اور کہ تم اپنے رب سے مغفرت چاہو ، پھر اس کی طرف توبہ کرو ، کہ مقررہ وقت تک وہ تمہیں اچھا فائدہ دے گا ، اور ہر بزرگی والے کو اس کی بزرگی بخشے گا ، اور جو تم پھر جاؤ گے ، تو میں تمہاری نسبت بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں (ف ١) ۔ ھود
4 تمہیں اللہ کی طرف جانا ہے ، اور وہ ہر شئے پر قادر ہے ۔ ھود
5 سنتا ہے ، یہ کافر خدا سے چھپنے کے لئے اپنے سینے لپیٹتے ہیں ، سنتا ہے ، جب وہ اپنے کپڑے اوڑہتے ہیں ‘ خدا ان کی خفیہ وظاہری باتوں سے خبردار ہے ، وہ دلوں کی بات جانتا ہے (ف ٢) ۔ ھود
6 اور زمین میں کوئی چلنے والا نہیں ہے ، مگر اس کا رزق خدا کے ذمہ ہے اور وہ اس کا مسکن اور ٹھکانا جانتا ہے ، سب کھلی کتاب میں ہے (ف ١) ۔ ھود
7 اور وہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے ، اور اس کا تخت پانی پر تھا ، تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں کون عمل میں اچھا ہے ، اور تو کہے کہ تم مرنے کے بعد پھر اٹھو گے ، تو البتہ کافر کہیں گے ، کہ یہ بات تو صاف جادو ہے (ف ٢) ۔ ھود
8 اور اگر ہم ایک مدت مقرر تک ان سے عذاب روکتے ہیں تو ٹھٹھے سے کہتے ہیں ‘ کہ کس چیز نے اسے روک رکھا ہے جو نہیں آتا سنتا ہے ، جس دن ان پر عذاب آئے گا ، ان کی طرف سے موڑا دئیے جائیگا ، اور جس چیز پر ٹھٹھا کرتے تھے وہی انہیں گھیر لے گی ، ھود
9 اور ہم انسان کو اپنی طرف سے رحمت چکھائیں پھر اس رحمت کو اس سے چھین لیں تو وہ ناامید اور ناشکر ہوتا ہے ۔ ھود
10 اور اگر ہم اسے تکلیف کے بعد جو اسے پہنچے نعمتیں چکھائیں تو کہتا ہے کہ میری سختیاں چلی گئیں ، تو وہ خوشی کرنے والا شیخی خورا ہے ۔ ھود
11 مگر جو ثابت قدم اور نیک اعمال ہیں ‘ انہیں کے لئے مغفرت اور بڑا ثواب ہے ۔ ھود
12 سو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کہیں تو وحی کی باتیں جو تجھ پر نازل ہوئیں چھوڑ بیٹھے گا ، اور تیرا دل اس سے تنگ ہوجائیگا ، (اس خیال سے) کہ وہ کہتے ہیں کہ اس پر خزانہ کیوں نہ نازل ہوا ، یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہ آیا تو تو ڈرسنانے والا ہے ‘ اور اللہ ہر شے پر وکیل ہے (ف ١) ۔ ھود
13 کیا کہتے ہیں کہ اس نے جھوٹ باندھا ہے تو کہہ ایسی جھوٹ باندھی ہوئی تو دس ہی آیتیں لے آؤ ٗ اور خدا کے سوا جسے پکار سکتے ہو ، پکارو اگر سچے ہو (ف ٢) ۔ ھود
14 پھر اگر ساری بات نہ کریں ‘ تو جانو کہ یہ اللہ کے علم سے نازل ہوا ہے اور یہ کہ اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں ، پس اب تم حکم مانتے ہو ، ھود
15 جو کوئی حیات دنیا اور اس کی زینت کا طالب ہے ہم اسے دنیا میں اس کے اعمال کا پورا بدلہ دیں گے ‘ اور اس میں انہیں نقصان نہ ہوگا ۔ ھود
16 یہ وہی ہیں جن کا حصہ آخرت میں سوائے آگ کے اور کچھ نہیں ، اور ان کے اعمال آخرت میں ضائع وباطل ہیں ۔ ھود
17 بھلا ایک شخص جو اپنے رب کی کھلی راہ پر ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ایک گواہ بھی اللہ کی طرف سے ہے ، اور اس کے آگے موسیٰ کی کتاب پیشوا اور رحمت ہے ‘ وہی اس پر ایمان لاتے ہیں ‘ اور جو بھی فرقوں میں سے قرآن کا منکر ہے ‘ سو اس کے وعدہ کی جگہ آگ ہے ، پس تو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) قرآن کی نسبت شک میں نہ رہ وہ تیرے رب سے حق ہے لیکن بہت لوگ ایمان نہیں لاتے (ف ١) ۔ ھود
18 اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے ، وہ لوگ اپنے رب کے سامنے پیش ہوں گے اور گواہ کہیں گے ، یہی ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ باندھا تھا سنتا ہے ، ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے (ف ١) ۔ ھود
19 جو اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکتے ، اور اس میں کجی تلاش کرتے ہیں ، اور وہ آخرت کے منکر ہیں ۔ ھود
20 وہ ملک میں (بھاگ کر) تھکا نہ سکیں گے ، اور اللہ کے سوا ان کا کوئی دوست نہ ہوگا ، ان کو دونا عذاب ملے گا ، اس لئے کہ وہ دیکھتے نہ تھے (ف ٢) ۔ ھود
21 یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کو نقصان میں ڈالا ، اور جھوٹ جو باندھا تھا ان سے گم وہو گیا ۔ ھود
22 بے شک وہ آخرت میں سب سے زیادہ زیان کار ہیں (ف ١) ۔ ھود
23 جو ایمان لائے ، اور نیک کام کئے ، اور رب کے سامنے عاجزی کی وہی بہشتی ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے (ف ٢) ۔ ھود
24 دو فرقوں (مومن وکافر) کی ایسی مثال ہے جیسے اندھا اور بہرا اور دیکھتا اور سنتا ، کیا مثال میں دونوں برابر ہیں ، کیا تم دھیان نہیں کرتے (ف ٣) ۔ ھود
25 اور ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ میں تمہارے لئے صریح ڈرانے والا ہوں ۔ ھود
26 کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو ، میں تمہاری نسبت دکھ دینے والے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں ۔ ھود
27 اس کی قوم کے سردار کافروں نے کہا ، ہم تجھے اپنی ہی مانند ایک آدمی دیکھتے ہیں ، اور ہم تیرے تابع ان لوگوں کے سوا نہیں دیکھتے جو ہمارے کمینے ظاہری سمجھ کے آدمی ہیں اور ہم تم میں اپنی نسبت کچھ فضیلت نہیں دیکھتے بلکہ ہمارا خیال ہے کہ تم جھوٹے ہو (ف ١) ۔ ھود
28 وہ بولا اے قوم ، بھلا دیکھو تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے حجت پر ہوں ، اور اس نے مجھ پر رحمت کی ہے ۔ پھر یہ کیفیت تمہاری آنکھوں سے پوشیدہ کی گئی ، تو کیا ہم وہ رحمت زبردستی تمہارے سرچپپیٹ دیں اور تم اسے ناپسند بھی کرتے ہو ۔ ھود
29 اور اے قوم ! میں اس پر تم سے کچھ مال نہیں مانگتا ، میرا بدلہ صرف اللہ پر ہے ‘ اور میں ایمانداروں کو نکالنے والا بھی نہیں ، انہیں اپنے رب سے ملنا ہے ، لیکن تم مجھے (صاف) جاہل نظر آتے ہو (ف ١) ۔ ھود
30 اور اے قوم ! اگر میں انہیں نکال دوں تو اللہ سے (بچانے میں) کون میری مدد کریگا کیا تم دھیان نہیں کرتے ؟ ھود
31 اور میں تم سے نہیں کہتا کہ میں غیب دان ہوں ، اور نہیں کہتا کہ میں فرشتہ ہوں ، اور میں ان کے حق میں جنہیں تمہاری آنکھیں بحقارت دیکھتی ہیں ، نہیں کہتا کہ خدا انہیں کچھ (ف ٢) ۔ نہ دے گا ، جو ان کے دلوں میں ہے خدا خوب جانتا ہے اگر ایسا کہوں تو بیشک میں ظالموں میں ہوں گا ۔ ھود
32 بولے ‘ اے نوح (علیہ السلام) تو ہم سے جھگڑا ، اور بہت جھگڑ چکا ، اب لے آ جو تو ہم سے وعدہ کرتا ہے اگر تو سچا ہے ۔ ھود
33 بولا اس کو اللہ ہی لائے گا ، اگر وہ چاہے گا اور تم (بھاگ کر اسے) تھکا نہ سکو گے ۔ ھود
34 اور اگر اللہ تمہیں گمراہ کرنا چاہے گا ، تو میری نصیحت تمہیں سفید نہ ہوگی ، اگرچہ میں تم کو نصیحت کرنا (بھی) چاہوں ، وہ تمہارا رب ہے ، اور تم اسی کی طرف جاؤ گے (ف ١) ۔ ھود
35 کیا وہ کہتے ہیں کہ قرآن کو بنا لایا ہے تو کہہ اگر میں اسے بنا لایا ہوں ، تو میرا گناہ مجھ پر ہے ‘ اور جو گناہ تم کرتے ہو اس سے میں بالکل بےتعلق ہوں ۔ ھود
36 اور نوح (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی گئی کہ تیری قوم میں سے جو ایمان لا چکے ہیں اب ان کے سوا اور کوئی ایمان نہیں لائے گا ، سو تو اس پر غم نہ کھا جو وہ کرتے ہیں ، ھود
37 اور تو ہماری وحی کے موافق اور ہماری آنکھوں کے سامنے کشتی بنا ، اور ہم سے ظالموں کی نسبت نہ بول ، کہ وہ غرق ہوں گے (ف ١) ۔ ھود
38 اور وہ کشتی بناتا تھا ، اور اس کی قوم کے سردار جب اس پر سے گزرتے ، تو اس پر ہنستے ، نوح (علیہ السلام) نے کہا اگر تم ہم پر ہنستے ہو ، تو ہم تم پر ہنسیں گے ، جیسے تم ہنستے ہو (ف ٢) ۔ ھود
39 سو عقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا ، کہ وہ کون ہے جس پر رسوائی کا عذاب آئے گا ، اور اس پر دائمی عذاب اترے گا ۔ ھود
40 یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آگیا ، اور تنور نے جوش مارا تو ہم نے کہا کہ ہر قسم کے دو عدد جوڑا اور سوائے اس کے جس کی نسبت پہلے حکم ہوچکا ہے ، (اور) اپنے اہل کو ، اور جو ایمان لایا ہو (سب کو) اس کشتی میں چڑھاؤ اور اس کے ساتھ ایماندار تھوڑے تھے (ف ١) ۔ ھود
41 اور بولا ، کشتی کا چلنا اور ٹھہرنا اللہ کے نام سے ہے ، تو اس میں چڑھو ، میرا رب بخشنے والا مہربان ہے (ف ٢) ۔ ھود
42 اور کشتی ان کو ایسی موجوں میں کہ پہاڑ کی مانند تھیں ، لئے پھرتی تھی ، اور نوح (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے کو کہ کنارا پر تھا (کشتی میں نہ آیا تھا) کہا کہ بیٹا ہمارے ساتھ سوار ہو اور کافروں کے ساتھ نہ رہ ۔ ھود
43 وہ بولا ، میں پہاڑ پر لگ رہوں گا ، وہ مجھے پانی سے بچائے گا ، کہا ، اللہ کے عذاب سے آج کوئی بچا نہیں سکتا ، وہی بچے گا جس پر رحم ہوا اور دونوں کے درمیان ایک موج حائل ہوگئی سو وہ ڈوبنے والوں میں ڈوب گیا (ف ١) ۔ ھود
44 اور کہا گیا اے زمین اپنا پانی نگل جا ، اور اے آسمان ٹھہر جا ، اور پانی سکھا دیا گیا ، اور کام پورا ہوگیا ، اور کشتی کوہ وجودی پر ٹھہر گئی ، اور کہا گیا ظالم دور ہوں (ف ٢) ۔ ھود
45 اور نوح (علیہ السلام) نے اپنے رب کو پکارا اور کہا اے رب میرا بیٹا میرے اہل میں سے ہے ‘ اور تیرا دور سچا ہے ، اور تو سب سے بڑا حاکم ہے ۔ ھود
46 فرمایا اے نوح (علیہ السلام) ، وہ تیرے اہل میں نہیں ‘ اس کے کام بد ہیں ، سو جس بات کا تجھے علم نہیں ‘ اس کی بابت ہم سے نہ پوچھ ، میں تجھے نصیحت دیتا ہوں کہ جاہلوں میں نہ ہو ، ھود
47 کہا اے رب میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں کہ جو میں نہیں جانتا اس کی بابت تجھ سے پوچھوں اور اگر تو مجھے نہ بخشے اور مجھ پر رحم نہ کرے تو میں زیاں کاروں میں ہوں گا (ف ١) ۔ ھود
48 حکم ہوا کہ اے نوح (علیہ السلام) ہماری طرف سے سل امتی اور برکتوں کے ساتھ کشتی سے اتر ، وہ برکتیں تجھ پر اور ان امتوں پر ہیں جو تیرے ساتھ ہیں ، اور کتنی امتتیں ہیں جنہیں ہم فائدہ دیں گے پھر ہماری طرف سے انہیں دکھ کی مار پہنچے گی ، ھود
49 یہ غیب کی بعض خبریں ہیں ، جن کو ہم (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) بذریعہ وحی تجھ تک پہنچاتے ہیں ، اس سے پہلے نہ تو ان باتوں کو جانتا تھا اور نہ تیری قوم کا پس صبر کر ، آخر کار ڈرنے والوں کا بھلا ہے (ف ١) ۔ ھود
50 اور ہم نے عاد کی طرف اس کے بھائی ہود کو بھیجا اس نے کہا اے قوم اللہ کی عبادت کرو ‘ تمہارے لئے اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں ‘ تم نرا جھوٹ بولتے ہو ۔ ھود
51 اے قوم ! میں اس پر تم سے اجرت نہیں مانگتا میری اجرت اسی پر ہے جس نے مجھے پیدا کیا ، کیا تم نہیں سمجھتے ؟ ھود
52 اور اے قوم ! اپنے رب سے مغفرت مانگو ، پھر اس کی طرف رجوع ہو ‘ وہ تم پر آسمان کی دھاریں چھوڑ دے گا ، اور تمہیں قوت پر قوت دے گا ، اور تم گنہگار ہو کر نہ بھاگو (ف ١) ۔ ھود
53 بولے ، اے ہود ! تو ہمارے پاس کچھ سند لے کر نہیں آیا ، اور ہم اپنے معبودوں کو تیرے کہنے سے نہ چھوڑیں گے اور تجھ پر ایمان نہ لائیں گے ، ھود
54 ہم یہی کہتے ہیں کہ ہمارے معبودوں میں سے کسی نے تجھے برائی سے آسیب پہنچایا ہے کہا میں خدا کو گواہ لاتا ہوں ‘ اور تم گواہ رہو کہ میں اللہ کے سوا تمہارے شریکوں سے بیزار ہوں ۔ ھود
55 سو تم سب مل کر میرے حق میں بدی کرو پھر مجھے مہلت نہ دو ۔ ھود
56 میں نے اللہ پر جو میرا اور تمہارا رب ہے بھروسا کیا ، کوئی چلنے والا نہیں ہے ، جس کی چوٹی اللہ کے ہاتھ میں نہ ہو ، ضرور میرا رب راہ راست پر ہے (ف ١) ۔ ھود
57 پھر اگر تم نہ مانو ، تو میں جو چیز دے کر تمہاری طرف بھیجا گیا تھا ، تم پاس پہنچا چکا ، اور میرا رب تمہارے سوا دوسرے آدمی (دنیا میں) تمہارے (ف ٢) ۔ جانشین کر دے گا اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے میرا رب ہر شے پر نگہبان ہے ۔ ھود
58 اور جب ہمارا حکم آیا ، ہم نے ہود کو اور اس کے ایماندار ساتھیوں کو اپنی رحمت سے بچا لیا ، اور سخت عذاب سے انہیں ہم نے نجات دی ۔ ھود
59 اور یہ (سرگزشت) قوم عاد (کی) ہے ‘ انہوں نے اپنے رب کی آیتوں کا انکار کیا اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی ، اور ہر کسی سرکش مخالف کا حکم مانا تھا ۔ ھود
60 اور ان کے پیچھے اس دنیا میں اور قیامت کے دن لعنت لگائی گئی ، سنتا ہے ، عاد نے اپنے رب کا انکار کیا ، سنتا ہے ، پھٹکار (ف ١) ۔ ہو عاد پر ہود کی قوم تھی ، ھود
61 اور ہم نے ثمود کی طرف اس کا بھائی صالح بھیجا کہا اے قوم اللہ کی عبادت کرو ، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ‘ اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور اس میں تمہیں بسایا ، سو تم اس سے مغفرت مانگو ، پھر اس کی طرف توبہ کرو ، بےشک میرا رب نزدیک ہے قبول کرنے والا (ف ٢) ۔ ھود
62 کہا اے صالح (علیہ السلام) اس سے پہلے تو ہم میں تجھ سے امیدیں کی جاتی تھیں ، کیا تو ہمیں ان کی عبادت سے جنہیں ہمارے بڑے پوجتے تھے ، منع کرتا ہے ‘ اور جس کی طرف تو ہمیں بلاتا ہے (ف ٣) ۔ اس میں ہمیں ایسا شک ہے کہ دل نہیں ٹھہرتا ، ھود
63 کہا اے قوم بھلا دیکھو تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے حجت پر ہوں ، اور اس نے مجھے اپنی طرف سے رحمت بخشی تو اللہ سے کون میری مدد کریگا اگر میں اس کی نافرمانی کروں ‘ سو تم سوائے خسارہ کے میرا کچھ نہیں بڑھاتے (ف ١) ۔ ھود
64 اور اے قوم یہ اللہ کی اونٹنی ہے تمہارے لئے نشان سو تم اسے چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین کھاتی پھرے ، اور اسے برائی سے نہ چھوؤ کہ تمہیں عذاب قریب سے پکڑ لے گا (ف ٢) ۔ ھود
65 پھر انہوں نے اس کے پیر کاٹ ڈالے ، تب صالح (علیہ السلام) نے کہا تین دن اپنے گھروں میں فائدہ اٹھا لو ، یہ وعدہ جھوٹا نہ ہوگا ۔ ھود
66 پھر جب ہمارا حکم آیا ، تو ہم نے صالح (علیہ السلام) اور اس کے ایماندار ساتھیوں کو اپنی رحمت سے بچا لیا ، اور اس دن کی رسوائی سے بھی ، بیشک تیرا رب وہی زور آور غالب ہے ۔ ھود
67 اور ظالموں کو چنگھاڑنے پکڑ لیا ، سو وہ فجر کو اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے ، ھود
68 گویا وہاں کبھی نہ بسے تھے سنتا ہے ثمود نے اپنے رب کا انکار کیا ، سنتا ہے لعنت ہو ثمود پر (ف ١) ۔ ھود
69 اور ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس بشارت دینے آئے بولے سلام ، ابراہیم (علیہ السلام) نے جواب دیا سلام ‘ پھر دیر نہ کی کہ ایک تلا ہوا بچھڑا لے آیا ، (ف ٢) ۔ ھود
70 پھر جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ اس طرف نہیں آتے (نہیں کھاتے) تو انہیں اوپری جانا اور ان سے دل میں ڈرا ، (سمجھا کہ چور ہیں) وہ بولے مت ڈر ، ہم تو قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں ۔ ھود
71 اور اس کی عورت کھڑی تھی ، وہ ہنسی پھر ہم نے اس عورت کو اسحاق (علیہ السلام) کی بشارت دی اور اسحاق (علیہ السلام) کے بعد یعقوب (علیہ السلام) کی (ف ١) ۔ ھود
72 بولی ، خرابی میری کیا میں جنوں گی ، حالانکہ بڈھی ہوں ، اور یہ میرا شوہر پیر مرد ہے ، یہ تو تعجب کی بات ہے ۔ ھود
73 کہا کیا تو خدا کے حکم سے تعجب کرتی ہے (ف ٢) ۔ اے اہل بیت تم پر اللہ کی رحمت اور برکتیں ہیں ، بےشک وہ سزاوار حمد اور بزرگ ہے ۔ ھود
74 پھر جب ابراہیم (علیہ السلام) کا خوف دور ہوا ، اور اس کو بشارت پہنچی ، تو ہم نے قوم لوط (علیہ السلام) کے بارے میں جھگڑنے لگا ۔ ھود
75 بے شک ابراہیم (علیہ السلام) بڑا بردبار نرم دل تھا ۔ ھود
76 اے ابراہیم (علیہ السلام) ! یہ جھگڑا چھوڑ ، تیرے رب کا حکم آچکا ، اور ان پر عذاب آئے گا ، جو نہ ٹلے گا ۔ ھود
77 اور جب ہمارے رسول لوط (علیہ السلام) کے پاس آئے وہ ان سے ناخوش اور تنگ دل ہوا ، اور کہا یہ دن بڑا سخت ہے ۔ ھود
78 اور اس کی قوم کے لوگ اس کے پاس بےاختیار دوڑے آئے ، اور پہلے سے وہ برے کام کیا کرتے تھے ، لوط (علیہ السلام) بولا اے قوم یہ میری بیٹیاں حاضر ہیں وہ تمہارے لئے زیادہ پاک ہیں سو اللہ سے ڈرو اور مجھے میرے مہمانوں میں رسوا نہ کرو ، کیا تم میں کوئی شائستہ آدمی نہیں (ف ١) ۔ ؟ ھود
79 بولے تجھے تو معلوم ہے کہ تیری بیٹیوں میں ہمارا کچھ حق نہیں ‘ اور جو ہم چاہتے ہیں تو جانتا ہے ۔ ھود
80 بولا کاش کہ تمہارے مقابلہ میں مجھے قوت ہوتی ، یا میں کسی محکم آسرے میں جا بیٹھتا (ف ١) ۔ ھود
81 فرشتے بولے اے لوط (علیہ السلام) ہم تیرے رب کے بھیجے ہوئے ہیں ‘ یہ تجھ تک پہنچ نہ سکیں گے ، سو کچھ رات گئے تو اپنے اہل لے کر نکل جا ، اور تم میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھئے مگر تیری عورت کہ اس پر وہی مصیبت آئی ہے جو ان پر آئے گی ، ان کے وعدہ کا وقت صبح ہے ، کیا صبح نزدیک نہیں ؟ (ف ٢) ۔ ھود
82 پھر جب ہمارا حکم آیا ، ہم نے وہ بستی الٹ دی ، اور ان پر کھنگر کی پتھریاں تہ برتہ برسائیں ۔ ھود
83 جو کہ تیرے رب کے پاس نشان دار تھیں (ف ٣) ۔ اور وہ (لوط (علیہ السلام) کی) بستی ظالموں (اہل مکہ) سے کچھ دور نہیں ۔ ھود
84 اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو بھیجا بولا اے قوم اللہ کی عبادت کرو ، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، اور ماپ تول میں کمی نہ کرو ، میں تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں اور مجھے تمہاری آسودہ حال دیکھتا ہوں اور مجھے تمہاری نسبت گھیرنے والے دن کے عذاب کا خوف ہے (ف ١) ۔ ھود
85 اور اسے قوم انصاف سے ماپ تول پورا رکھو ، اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو اور زمین میں فساد کرتے نہ پھرو ۔ ھود
86 اللہ کا دیا جو بچے ‘ وہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر مومن ہو ، اور میں تمہارا نگہبان نہیں ۔ ھود
87 بولے اے شعیب (علیہ السلام) ، کیا تیری نماز نے تجھے یہ سکھلایا ، کہ ہم ان کو چھوڑ دیں جن کو ہمارے بڑے پوجتے تھے یا یہ کہ ہم اپنے مالوں میں جو چاہیں ‘ نہ کریں ، تو تو بڑا برد بار نیک ہے (ف ١) ۔ ھود
88 کہا اے قوم دیکھو تو اگر میں اپنے رب سے حجت پر ہوں ، اور اس نے مجھے اپنی طرف سے نیک روزی دی ہے اور میں نہیں چاہتا کہ جن باتوں سے تمہیں منع کرتا ہوں وہ میں آپ کروں میرا ارادہ تو صرف اصلاح کا ہے جہاں تک مجھ سے ہو سکے ، اور میری توفیق اللہ ہی سے ہے میں نے اسی پر بھروسا کیا ، اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں (ف ٢) ۔ ھود
89 اور اے قوم میری مخالفت تمہارے حق میں اس کا باعث نہ ہو کہ تم پر ویسی مصیبت آئے جیسی قوم نوح (علیہ السلام) یا قوم ہود (علیہ السلام) یا قوم صالح (علیہ السلام) پر آئی تھی ، اور قوم لوط (علیہ السلام) تم سے بہت دور نہیں ۔ ھود
90 اور اپنے رب سے معافی مانگو پھر اس کی طرف توبہ کرو بےشک میرا رب مہربان محبت والا ہے ، ھود
91 بولے ، اے شعیب جو تو کہتا ہے ہم اس میں کی بہت باتیں نہیں سمجھتے اور تجھے ہم اپنے درمیان ناتواں دیکھتے ہیں ‘ اور اگر تیری برادری نہ ہوتی تو ہم تجھے سنگسار کرتے اور تو ہم پر غالب نہیں ہے (ف ١) ۔ ھود
92 بولا ، اے قوم کیا میری برادری خدا کی نسبت تمہارے نزدیک زیادہ زبردست ہے ، اور خدا کو تم نے اپنی پیٹھ پیچھے پھینک دیا ، تمہارے کام میرے رب کے قابو میں ہیں ۔ ھود
93 اور اے قوم ! تم اپنی جگہ میں کام کئے جاؤ میں اپنی جگہ کام کرتا ہوں ، آئندہ کو تمہیں معلوم ہوجائیگا کہ رسوائی کا عذاب کس پر آتا ہے اور کون جھوٹا ہے اور تا کہتے رہو میں بھی تمہارے ساتھ تاکتا ہوں (ف ١) ۔ ھود
94 اور جب ہمارا حکم آیا ہم نے اپنی رحمت سے شعیب (علیہ السلام) اور اس کے ایماندار ساتھیوں کو بچا لیا ، اور ایک چنگھاڑ ظالموں پر آئی ، سو وہ صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے مرے پڑے تھے ، ھود
95 گویا وہاں کبھی نہ بسے تھے ، سنتا ہے پھٹکار پڑی مدین پر جیسے ثمود پرپھٹکار پڑی تھی ، ھود
96 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی نشانیوں اور واضح سند کے ساتھ ۔ ھود
97 فرعون اور اس کی جماعت کی طرف بھیجا سو وہ لوگ فرعون کے حکم پر چلے ، اور فرعون کا حکم اچھا نہ تھا (ف ١) ۔ ھود
98 فرعون قیامت کے دن اپنی قوم کے آگے ہوگا پھر انہیں آگ پر جا اتارے گا اور برا گھاٹ ہے جہاں جا اترے ۔ ھود
99 اور اس دنیا میں اور قیامت کے دن ان کے پیچھے لعنت لگی ، برا انعام ہے جو ملا ۔ ھود
100 یہ بستیوں کی بعض خبریں ہیں جو ہم تجھے سناتے ہیں بعض بستیاں قائم ہیں اور بعض اجڑ گئیں ، ھود
101 اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا ، لیکن وہ اپنی جانوں پر خود ظلم کر گئے ، سو جب تیرے رب کا حکم آیا ان کے معبود جنہیں وہ اللہ کے سوا پکارتے تھے ان کے کچھ کام نہ آئے ، اور ان کے لئے سوائے ہلاکت کے کچھ نہ بڑھایا (ف ٢) ۔ ھود
102 اور تیرے رب کی ایسی ہی پکڑ ہے جب وہ ظالموں بستیوں کو پکڑتا ہے ، بےشک اس کی گرفت سخت دکھ دینے والی (ہوتی) ہے ۔ ھود
103 جو کوئی عذاب آخرت سے ڈرتا ہے اس کے لئے اس بات میں نشانی ہے ، وہ ایک دن ہے جس میں سب آدمی جمع ہوں گے اور وہ دو دن ہے جس میں سب لوگ حاضر کئے جائیں گے ۔ ھود
104 اور ہم نے اس میں صرف ایک معین وقت تک کیلئے تاخیر کی ہے ۔ ھود
105 جب وہ دن آئے گا کوئی بےاذن خدا نہ بولے گا ، سو کوئی ان میں بدبخت ہوگا اور کوئی نیک بخت ھود
106 سو جو بدبخت ہیں آگ میں جائیں گے ، ان کو وہاں چلانا ہے اور دھاڑنا ہے ۔ ھود
107 جب تک آسمان وزمین قائم ہے اسی آگ میں رہیں گے مگر جو تیرا رب چاہے ، بیشک تیرا رب جو چاہتا ہے کہ ڈالتا ہے ۔ ھود
108 اور جو نیک بخت میں ہیں وہ جنت میں ہوں گے جب تک زمین وآسمان ہے ، وہاں رہیں گے ، مگر جو چاہے تیرا رب (اس کی) بےانتہا بخشش ہے (ف ١) ۔ ھود
109 تو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ان کی نسبت جن کو یہ لوگ پوجتے ہیں شک میں نہ رہ جیسے پہلے انکے باپ دادا پوجتے تھے ، ویسے یہ بھی پوجتے ہیں ‘ اور ہم ان کا حصہ بغیر گھٹائے ان کو پورا دیں گے ۔ ھود
110 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی تھی ، پھر اس میں اختلاف ہوا اور اگر ایک لفظ نہ ہوتا ، جو تیری رب سے پہلے نکل چکا ہے تو ان کے درمیان ابھی فیصلہ ہوتا اور ان لوگوں کو اس میں (یعنی قرآن میں) پکا شبہ ہے ۔ ھود
111 اور بیشک جب وقت آیا تیرا رب سب کو ان کے اعمال کا پورا بدلہ دیگا ، کہ وہ ان کے کاموں سے خبردار ہے ۔ ھود
112 پس تو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) مع اپنے تائب ساتھیوں کے جینا مجھے حکم ہوا ، سیدھا رہ اور سرکشی نہ کرو ، وہ تمہارے کام دیکھتا ہے (ف ١) ۔ ھود
113 اور تم ظالموں کی طرف نہ مجھ کو ، کہ تمہیں آگ نہ پکڑ سے ، اور سوائے اللہ کے کوئی تمہارا دوست نہیں ہے ، پھر کہیں مدد نہ پاؤ گے ۔ ھود
114 اور تو دن کی دونوں طرفوں میں (ف ٢) ۔ اور کچھ رات گئے نماز پڑھا کر ، کہ نیکیاں بدیوں کو دور کرتی ہیں ، یہ ذکر کرنے والوں کے لئے نصیحت ہے ۔ ھود
115 اور صبر کر ، اللہ نیکوں کا اجر ضائع نہیں کرتا ۔ ھود
116 تو جو امتیں پہلے ہو گزری ہیں ، ان میں ایسے صاحب شعور کیوں نہ ہوئے کہ زمین میں فساد کرنے سے لوگوں کو منع کرتے ، مگر تھوڑے ہوئے جنہیں ہم نے ان میں سے بچا لیا ، اور ظالموں نے اسی راہ کی پیروی کی جس میں آسودگی پائی اور وہ گنہگار تھے ۔ ھود
117 اور تیرا رب ایسا نہیں ، کہ بستیوں کو ظلم سے ہلاک کرے ‘ اور وہاں کے لوگ نیک ہوں ۔ ھود
118 اور اگر تیرا رب چاہتا ، تو سب لوگوں کو ایک راہ پر کردیتا ، اور وہ ہمیشہ اختلاف کرتے رہیں گے (ف ١) ۔ ھود
119 مگر جس پر تیرے رب کا رحم ہوا اور خدا نے انہیں اسی لئے پیدا کیا ہے (کہ اختلاف کریں) اور تیرے رب کی بات پوری ہوئی کہ البتہ میں (سب بےایمان) جنوں اور آدمیوں سے دوزخ کو بھر دوں گا ۔ ھود
120 اور رسولوں کی خبروں میں سے وہ سب باتیں جن سے تیرے دل کو قائم کریں ، ہم تجھے سناتے ہیں ‘ اور اس (سورہ ہود) میں تیرے پاس حق بات آئی ہے اور مومنین کے لئے نصیحت اور یاد دہانی ہے ۔ ھود
121 اور نہ ماننے والوں سے کہہ دے کہ اپنی جگہ میں کام کرتے رہو ، ہم بھی کام کرتے ہیں ۔ ھود
122 اور راہ تکتے رہو ، ہم بھی راہ دتکتے ہیں (ف ١) ۔ ھود
123 اور زمین اور آسمانوں کی پوشیدہ بات خدا کے پاس ہے اور سارا کام اسی کی طرف جاتا ہے ، تو اس کی عبادت کر اور اس پر بھروسا رکھ ، اور تیرا رب ان کے کاموں سے غافل نہیں ۔ ھود
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ یوسف
1 الر ، یہ واضح کتاب کی آیتیں ہیں ۔ یوسف
2 ہم نے اس قرآن کو عربی زبان میں نازل کیا ہے شاید تم سمجھو ۔ یوسف
3 ہم تجھے اچھا قصہ سناتے ہیں ، اس لئے کہ ہم نے قرآن تیری طرف بذریعہ وحی کے بھیجا ہے اور بےشک اس سے پہلے تو بےخبروں میں تھا ۔ (ف ١) ۔ یوسف
4 جب یوسف (علیہ السلام) نے اپنے باپ سے کہا ، اے باپ میں نے گیارہ ستاروں ، اور سورج اور چاند کو دیکھا ، کہ مجھے سجدہ کرتے ہیں (ف ١) ۔ یوسف
5 کہا بیٹے اپنا خواب اپنے بھائیوں سے نہ بیان کرنا ، کہ وہ تیرے لئے کوئی فریب بنائیں گے البتہ شیطان انسان کا صریح دشمن ہے (ف ٢) ۔ یوسف
6 اور اسی طرح تیرا رب تجھے برگزیدہ کریگا اور تجھے خواب کی تعبیر سکھلائے گا ، اور اپنی نعمت تجھ پر ، اور اولاد یعقوب (علیہ السلام) پر پوری کرے گا ، جیسے اس نے پہلے تیرے باپ دادا ، ابراہیم (علیہ السلام) واسحاق (علیہ السلام) پر اسے پورا کیا ، بےشک تیرا رب خبردار ہے حکمتوں والا (ف ٣) ۔ یوسف
7 البتہ یوسف اور اس کے بھائیوں کے مذکور میں سائلین کے لئے نشانیاں ہیں ۔ یوسف
8 جب بولے کہ البتہ یوسف اور اس کا بھائی (بنیمین) ہمارے باپ کو ہم سے زیادہ پیارا ہے حالانکہ ہم زبردست جماعت ہیں ، بیشک ہمارا باپ صریح خطا میں ہے ۔ یوسف
9 یوسف (علیہ السلام) کو قتل کرو ‘ یا کسی زمین میں پھینک دو تب باپ کی توجہ خالص تمہاری طرف ہوگی ، اور تم اس کے بعد بھلے لوگ ہو رہنا ۔ یوسف
10 ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا ، یوسف (علیہ السلام) کو قتل نہ کرو ، اور اگر تم کو کرنا ہی ہے تو اسے تاریک کنوئیں میں ڈال دو ، کہ کوئی راہ گیر اے اٹھالے ۔ یوسف
11 بولے ، اے باپ ! تیرا کیا حال ہے کہ یوسف (علیہ السلام) کی نسبت تو ہمارا اعتبار نہیں کرتا ، اور ہم اس کے خیر خواہ ہیں ۔ (ف ١) ۔ یوسف
12 اسے کل ہمارے ساتھ بھیج کہ کچھ چرائے اور کھیلے اور ہم اس کے محافظ ہیں (ف ١) ۔ یوسف
13 بولا مجھے اس سے غم ہوتا ہے کہ تم اسے لے جاؤ ، اور ڈرتا ہوں کہ اسے بھیڑیا کھا جائے اور تم اس سے غافل رہو ۔ یوسف
14 بولے ، اگر اسے بھیڑیا کھاجائے ، اور ہم قوی جماعت ہیں ‘ تو تو ہم زیان کار ہوئے ۔ یوسف
15 پھر جب اسے لے گئے اور اس امر پر اتفاق کرلیا کہ اسے تاریک کنوئیں میں ڈال دیں ، اور ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو وحی بھیجی ، کہ تو ان کے اس کام سے (آئندہ کو) نہیں خبردار کرے گا ، اور وہ نہ جانیں گے (ف ٢) ۔ یوسف
16 اور اندھیرا پڑے اپنے باپ کے پاس روتے آئے ، یوسف
17 کہا اے باپ ہم آپس میں آگے نکلنے کو دوڑنے لگی اور اپنے اسباب کے پاس یوسف (علیہ السلام) کو بٹھا دیا ، سو اسے بھیڑیا کھا کیا اور تو تو ہماری بات باور نہ کرے گا اگرچہ ہم سچے ہوں ، یوسف
18 اور اس کے کرتے پر جھوٹا لہو لگا لائے یعقوب بولا ، ہرگز نہیں بلکہ تمہارے نفس نے تمہارے لئے ایک حیلہ بنایا ہے ، اب صبر ہی بہتر ہے اور جو کچھ تم کہتے ہو اس پر اللہ ہی سے مدد مانگتا ہوں (ف ١) ۔ یوسف
19 اور ایک قافلہ آگیا ، انہوں نے اپنا سقہ (ماشکی) بھیجا اس نے اپنا ڈول ڈالا ، بولا کیا خوشی کی بات ہے یہ تو لڑکا ہے ، اور اہل قافلہ نے اسے بطور پونجی چھپا لیا اور اللہ جانتا تھا جو وہ کرتے تھے ۔ یوسف
20 اور انہوں نے اسے بقیت ناقص چند گنتی کی پاؤلیوں پر بیچ دیا ، اور اس سے بیزار تھے ۔ یوسف
21 اور جس مصری نے اسے خریدا اپنی عورت سے کہا ، اس کو عزت سے رکھ ، شاید ہمارے کام آئے ، یا ہم اسے بیٹا بنالیں ، اور اسی طرح ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو اس زمین میں جگہ دی اور تاکہ ہم اسے باتوں کی تاویل سکھلائیں ‘ اور اللہ اپنے امر پر غالب ہے لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے (ف ١) ۔ یوسف
22 اور جب وہ اپنی جوانی کو پہنچا ہم نے اسی حکم اور علم دیا ، اور اسی طرح ہم نیکوں کو جزا دیا کرتے ہیں ۔ یوسف
23 اور جس عورت کے گھر میں وہ تھا اس نے اس کو اس کے نفس سے پھسلایا ، اور دروازے بند کر لئے ، اور کہا جلد آ ، یوسف (علیہ السلام) بولا ، اللہ کی پناہ ، وہ میرا آقا ہے ، اس نے میرا اچھا ٹھکانا کیا ، البتہ ظالم لوگ بھلائی نہیں پاتے (ف ١) ۔ یوسف
24 اور عورت نے اس کے ساتھ ارادہ کیا ، اور اگر یوسف (علیہ السلام) اپنے رب کی طرف سے برہان نہ دیکھتا تو وہ بھی عورت کا ارادہ کرتا ، یوں ہی ہوا ، تاکہ ہم اس سے بی اور بےحیائی کو ہٹائیں ، کہ وہ ہمارے منتخب بندوں میں تھا (ف ٢) ۔ یوسف
25 اور دونوں دروازے کی طرف بھاگے ، اور عورت نے یوسف (علیہ السلام) کا کرتہ پیچھے سے پھاڑ دیا ، اور عورت کا شوہر دروازے کے پاس دونوں کو مل گیا ، عورت بولی ، جس نے تیری عورت کے ساتھ بدی کا ارادہ کیا ، اس کی اور کیا سزا ہے ، مگر یہ کہ قید کیا جائے یا دکھ کا عذاب دیا جائے ۔ یوسف
26 یوسف (علیہ السلام) بولا ، اسی نے مجھ سے یہ خواہش کی تھی ‘ کہ میں اپنے نفس کو قابو میں نہ رکھوں ‘ اور عورت کے لوگوں میں سے ایک گواہ نے یوں گواہی دی کہ اگر اس کا کرتہ آگے سے پٹھا ہے تو عورت سچی اور وہ جھوٹا ہے ۔ یوسف
27 اور اگر اس کا کرتہ پیچھے سے پھٹا ہے ‘ تو عورت جھوٹی اور وہ سچا ہے ۔ یوسف
28 پھر جب عورت کے شوہر نے اس کا کرتہ پیچھے سے پھٹا دیکھا ، تو بولا ، بےشک یہ تم عورتوں کا فریب ہے البتہ تمہارا فریب بڑا ہے (ف ١) ۔ یوسف
29 اے یوسف (علیہ السلام) ، اس بات سے درگزر کر ، اور اے عورت ۔ اپنے گناہ کی معافی مانگ تو ہی خطاکاروں میں ہے ۔ یوسف
30 اور شہر کی عورتوں نے آپس میں کیا ، عزیز کی عورت اپنے غلام کو بدی پر پھسلاتی ہے ، اور اس کی محبت میں فریفتہ ہوگئی ہے ، ہم اسے صریح گمراہی میں دیکھتے ہیں ۔ یوسف
31 پھر جب عزیز کی عورت نے عورتوں کے مکر کو سنا تو ان کی طرف بلاوا بھیجا اور ان کے لئے محفل جمائی اور ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ایک چھری دی ، اور یوسف (علیہ السلام) سے کہا ان کے سامنے نکل آ پس جب عورتوں نے اسے دیکھا ، تو اسے بڑا جانا ، اور اپنے ہاتھ کاٹ لئے ، اور کہا ، حاشا اللہ ‘ یہ انسان نہیں ، یہ تو کوئی بزرگ فرشتہ ہے (ف ١) ۔ یوسف
32 عزیز کی عورت نے کہا ، یہی ہے وہ جس کی بابت تم نے مجھے ملامت کی ، میں نے اسے پھسلایا تھا کہ اپنا نفس میرے حوالہ کرے ‘ سو اس نے آپ کو بچایا اور البتہ اگر میرا کہا نہ مانے گا ، تو قید میں جائے گا ، اور ذلیل ہوگا ۔ یوسف
33 بولا اے رب جس بات کی طرف مجھے یہ عورتیں بلاتی ہیں اس سے قید خانہ مجھے زیادہ پسند ہے ، اور اگر تو ان کا فریب مجھ سے دفع نہ کرے تو میں ان کی طرف مائل ہوجاؤں گا اور جاہلوں میں ہوں گا ، یوسف
34 سو اس کے رب نے اس کی دعا قبول کی ، پھر اس سے ان کا فریب ہٹایا ، البتہ وہ سنتا جانتا ہے (ف ١) ۔ یوسف
35 پھر لوگوں کو نشانیاں دیکھنے کے بعد یوں سوجھا کہ اسے ایک وقت تک قید رکھیں ۔ یوسف
36 اور اس کے ساتھ قید خانہ میں دو جوان داخل ہوئے ، ان میں سے ایک بولا میں اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ میں شراب نچوڑتا ہوں اور دوسرے نے کہا میں دیکھتا ہوں کہ اپنے سر پر روٹی اٹھائے ہوں اس میں سے پرندے کھاتے ہیں ، ہم تجھے نیک آدمی دیکھتے ہیں تو ہمیں اس کی تعبیر بتلا ، یوسف
37 بولا ، جو کھانا تمہیں ہر روز ملتا ہے آج وہ تمہارے پاس آنے نہ پائے گا کہ اس کے آنے سے پہلے میں اس کی تعبیر تمہیں بتلاؤں گا ، یہ وہ علم ہے جو میرے رب نے مجھے سکھلایا ، میں نے ان کا دین چھوڑ دیا جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور آخرت کے منکر ہیں (ف ١) ۔ یوسف
38 اور میں اپنے باپ دادوں ابراہیم (علیہ السلام) اور اسحاق (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) کے دین کا مطیع ہوگیا ہوں ، ہمارا کام نہیں کہ کسی کو اللہ کا شریک ٹھہرائیں ۔ یہ ہم پر اور سب لوگوں پر اللہ کا فضل ہے ، لیکن اکثر لوگ ناشکر ہیں ۔ یوسف
39 اسے قید خانہ کے میرے وہ رفیقو ، بھلا کیا چند جدا جدا رب بہتر ہیں ‘ یا اکیلا زبردست اللہ بہتر ہے ۔ یوسف
40 اس کے سوا جس چیز کو تم پوجتے ہو صرف چند نام ہیں ، جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لئے ہیں ‘ اللہ نے ان کے بارہ میں کوئی سند نازل نہیں کی ، حکم تو صرف اللہ ہی کا ہے اس نے فرما دیا ہے کہ صرف اسی کی عبادت کرو ، یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ۔ یوسف
41 اے قید خانہ کے میرے دو رفیقو ! تم میں سے ایک تو اپنے مالک کو شراب پلائے گا اور دوسرا سولی پر چڑھایا جائے گا اور اس کے سر میں سے پرندے کھائیں گے وہ کام فیصل ہوگیا جس میں تم دونوں فتوی چاہتے تھے ۔ یوسف
42 اور حبل کی نسبت یوسف کو گمان تھا کہ وہ ان دونوں میں سے بچے گا اس سے کہا اپنے مالک پاس میرا ذکر کیجو سو شیطان نے اسے اپنے مالک کے پاس اس کا ذکر کرنا بھلا دیا ، پھر وہ قید خانہ میں کئی برس رہا (ف ١) ۔ یوسف
43 اور بادشاہ نے کہا میں خواب میں سات موٹی گائیں دیکھتا ہوں ، ان کو ساتھ دبلی کھا رہی ہیں ، اور ساتھ ہری بالیں ہیں ، اور دوسری سوکھی ، اسے درباریو ! میرے خواب کی مجھے تعبیر دو ، اگر تم خواب کی تعبیر دیتے ہو (ف ١) ۔ یوسف
44 بولے یہ تو پریشان خواب ہیں ، اور ہم اڑتے خیالوں کی تعبیر نہیں جانتے ۔ یوسف
45 اور جو ان دونوں میں سے بچ گیا تھا یوں بولا اور اسے مدت کے بعد یاد آیا ، میں تمہیں اس کی تعبیر بتاؤں گا مجھے جانے دو ۔ یوسف
46 (جا کر کہا) اے یوسف (علیہ السلام) اے سچے آدمی سات موٹی گائیں ہیں جنہیں سات دبلی کھاتی ہیں اور ساتھ سبز بالیں ہیں ، اور دوسری سوکھی ، اس بارہ میں ہمیں فتوی دے کہ میں لوگوں کے پاس لوٹ کر جاؤں شاید ان کو معلوم ہو ۔ یوسف
47 کہا تم سات برس پے درپے کھیتی کرو گے سو جس قدر تم کاٹو اس کو اس کی بالوں میں رہنے دو ، مگر تھوڑا نکال لو ، جو تمہارے کھانے کے کام آئے ۔ یوسف
48 پھر اس کے بعد سات برس سختی کے آئیں گے اور اس سب کو کھا جائیں گے گے جو تم نے ان برسوں کے لئے رکھا ہے ، مگر تھوڑا سا جو تم بچا رکھو ، یوسف
49 پھر اس کے بعد ایک سال آئے گا جس میں لوگ بارش پائیں گے اور (انگور) نچوڑیں گے (ف ١) ۔ یوسف
50 اور بادشاہ لئے کہا میرے پاس اسے لے آؤ سو جب یوسف (علیہ السلام) کے پاس قاصد آیا یوسف نے کہا اپنے مالک کے پاس چلا جا اور اس سے پوچھ کہ ان عورتوں کا کیا حال ہے ‘ جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹے تھے ، میرا رب ان کے فریب جانتا ہے ۔ یوسف
51 بادشاہ نے کہا ، اے عورتو ! تمہارا کیا حال تھا ، جب تم نے یوسف (علیہ السلام) کو پھسلایا تھا ؟ بولیں ، حاش اللہ ، ہمیں اس کی کوئی برائی معلوم نہیں ، عزیز کی عورت نے کہا اب حق ظاہر ہوگیا ، میں نے خود اس کے نفس کو پھسلایا تھا ، اور وہ سچوں میں ہے (ف ١) ۔ یوسف
52 یہ اس لئے تاکہ وہ معلوم کرے کہ میں نے اس کی غیبت میں اس کی خیانت نہیں کی اور یہ کہ اللہ خیانت کرنے والوں کا فریب چلنے نہیں دیتا ۔ یوسف
53 اور میں ( یوسف) اپنے نفس کو بری نہیں ٹھہراتا ، بیشک نفس تو برائی پر ابھارتا ہے مگر جب میرا رب رحم کرے ، بیشک میرا رب بخشنے والا مہربان ہے ۔ یوسف
54 اور بادشاہ نے کہا یوسف کو میرے پاس لاؤ کہ میں اسے خالص اسے اپنی خدمت میں رکھوں پھر جب یوسف سے بادشاہ نے کلام کیا تو کہا آج کے دن ہمارے پاس مرتبہ والا امانت دار ہے ۔ یوسف
55 یوسف (علیہ السلام) بولا مجھے ساری سر زمین کے خزانوں پر مقرر کر دے میں نگہبان واقف کار ہوں یوسف
56 اور ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو اس ملک میں جگہ دی زمین میں جہاں چاہتا تھا رہتا تھا ہم اپنی رحمت جسے چاہتے ہیں پہنچاتے ہیں اور نیکوں کا اجر ضائع نہیں کرتے (ف ١) یوسف
57 اور ایمانداروں اور پرہیز گاروں کے لیے آخرت کا ثواب بہتر ہے یوسف
58 اور یوسف کے بھائی آئے پھر یوسفعلیہ السلام کے پاس گئے تو اس نے انہیں پہچان لیا اور انہوں نے اسے نہ پہچانا یوسف
59 اور جب ان کا اسباب انہیں تیار کردیا تو یوسفعلیہ السلام نے ان سے کہا اپنے اس بھائی کو جو باپ کی طرف سے ہے میرے پاس لے آنا کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں پورا پیمانہ دیتا اور اچھا مہمان نواز ہوں (ف ١) یوسف
60 اگر اسے میرے پاس نہ لاؤ گے تو تمہارے لیے میرے پاس پیمانہ نہ ہوگا اور میرے نزدیک نہ آنا یوسف
61 بولے اس کی بابت ہم اس کے باپ کو پھسلائیں گے اور ہم (ضرور) ایسا کریں گے یوسف
62 اور یوسف (علیہ السلام) نے اپنے جوانوں سے کہا کہ ان کا سرمایہ ان کے شلیتوں میں رکھ دو شاید جب وہ اپنے لوگوں میں واپس جائیں اسے پہچان لیں ، شاید وہ پھر آئیں ۔ یوسف
63 پھر جب اپنے باپ کی طرف واپس گئے تو بولے اے باپ پیمانہ ہم سے روکا گیا ، تو ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ بھیج ، کہ ہم بھرتی لائیں ، اور ہم اس کے محافظ ہیں ۔ (ف ١) یوسف
64 اس نے کہا ، میں تو اس پر تمہارا اعتبار کرتا نہیں ، مگر ہاں جیسا میں نے پہلے اس کے بھائی پر تمہارا اعتبار کیا تھا ویسا ہی تمہارا اعتبار اس پر بھی کرتا ہوں سو اللہ اچھا نگہبان ہے اور وہ مہربانوں میں بڑا مہربان ہے (ف ٢) یوسف
65 اور جب اپنا اسباب کھولا ، اپنی پونجی پھیری ہوئی پائی ، بولے اے باپ نور ہم کیا چاہیں ، یہ ہماری پونجی موجود ہے ہمیں پھیر دی گئی ۔ ہم اور خوراک اپنے اہل کے لیے لائیں گے اور اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے ۔ اور ایک اونٹ کی بھرتی زیادہ لائیں گے یہ بھرتی آسان ہے ۔ یوسف
66 بولا ، میں اسے ہرگز تمہارے ساتھ نہ بھیجوں گا جب تک اللہ کو درمیان لا کر مجھ سے عہد نہ کرو کہ تم اسے میرے پاس واپس لاؤ گے اور تم سب قید نہ ہوجاؤ پھر جب انہوں اس سے عہد کرلیا ۔ تب بولا جو باتیں ہم نے کی ہیں ان پر اللہ (کافی) کار ساز ہے ۔ ( ف ١) یوسف
67 اور کہا اے بیٹو ، مصر میں تم سب ایک دروازہ سے داخل نہ ہونا ، اور متفرق دروازوں سے جانا ۔ اور میں تمہیں خدا کی کسی بات سے بچا نہیں سکتا ۔ حکم اللہ ہی کا ہے ۔ میں نے اس پر بھروسہ کیا اور اہل توکل کو اسی پر بھروسا کرنا چاہیے ۔ (ف ٢) یوسف
68 اور جب وہ جیسے ان کو ان کے باپ نے کہا تھا علیحدہ علیحدہ ، مصر میں داخل ہوئے تو خدا کی تقدیر سے یہ احتیاط نہیں کچھ بھی نہیں بچا سکتی تھی مگر یہ یعقوب (علیہ السلام) کے دل میں ایک خواہش تھی جو اس نے پوری کی اور یعقوب (علیہ السلام) البتہ ہماری ہماری تعلیم سے صاحب علم تھا مگر اکثر لوگ نہیں جانتے ۔ یوسف
69 اور جب یوسف (علیہ السلام) کے پاس گئے تو اس نے اپنے بھائی (بنیمین) کو اپنے پاس جگہ دی ، اور کہا کہ میں تیرا بھائی ہوں ، سو تو گمگین نہ ہونا ان کاموں سے جو وہ کرتے رہے ہیں یوسف
70 پھر جب ان کا سامان تیار کردیا تو اپنا پیالہ اپنے بھائی کے شلیتے میں رکھ دیا پھر ایک پکارنے والا پکارا ۔ اے کافلے والو ، تم چور ہو یوسف
71 وہ ان پر متوجہ ہو کر بولے ، تمہارا کیا جاتا رہا یوسف
72 کہا بادشاہ کا پیالہ کھو گیا ہے ، اور جو کوئی پیالہ لائے اسے ایک بار شتر (غلہ) ملے گا اور میں اس کا ضامن ہوں ۔ یوسف
73 بولے اللہ کی قسم ، تم جانتے ہو کہ ہم زمین میں فساد کرنے نہیں آئے اور ہم کبھی چور نہ تھے یوسف
74 وہ بولے اگر تم جھوٹے نکلے تو چور کی کیا سزا ہے ؟ یوسف
75 کہا اس کی سزا یہ ہے کہ جس کے شلیتے سے نکلے وہی اس کا بدلہ ہے ۔ ہم ظالموں کو یہی سزا دیتے ہیں یوسف
76 پھر اس نے اپنے بھائی کے شلیتے سے پہلے ان کے شلیتے دیکھنے شروع کیے پھر اپنے بھائی کے شلیتے سے پیالہ نکالا ۔ یوں ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو داؤ بتلایا (ف ١ ) اور یوسف (علیہ السلام) اپنے بھائی کو قانون شاہی کے مطابق ہرگز نہیں لے سکتا تھا مگر جو اللہ کو منظور ہوتا ، جس کے ہم چاہتے ہیں درجے بلند کرتے ہیں ، اور ہر جاننے والے کے اوپر ایک جاننے والا ہے ۔ یوسف
77 بھائی بولے ، اگر اس نے چوری کی تو (کیا تعجب) اس کے بھائی (یوسف) نے بھی پہلے چوری کی تھی ، یوسف نے یہ بات اپنے دل میں پوشیدہ رکھی اور ان پر ظاہر نہ کی ، اور کہا تم درجہ میں بد تر ہو ، اور جو کہتے ہو اللہ خوب جانتا ہے ۔ (ف ١) علیہ السلام یوسف
78 وہ بولے ، اے عزیز ، اس کا ایک باپ ہے جو بہت بڈھا اور بڑی عمر کا ہے سو اس کے بدلے میں ہم سے ایک کو پکڑ لے ہم تجھے نیک شخص دیکھتے ہیں (ف ٢) یوسف
79 کہا ، اللہ کی پناہ ، ہم سوائے اس کے جس کے پاس سے ہم نے اپنا مال پایا ہے اور کسی کو پکڑیں اگر ہم ایسا کریں تو ہم بےانصاف ہوئے یوسف
80 پھر جب وہ اس سے ناامید ہوئے تو اکیلے صلاح کرنے بیٹھے ۔ جو ان میں بڑا تھا بولا ، کیا تم نہیں جانتے کہ اس کے بارہ میں تمہارے باپ نے تم سے اللہ کا عہد لیا ہے ، اور پہلے تم یوسفعلیہ السلام کے بارہ میں (بھی) قصور کر ہی چکے ہو ۔ تو میں تو اس ملک سے ہرگز نہ سرکوں گا جب تک میرا باپ مجھے حکم نہ دے ، یا اللہ میرا فیصلہ کرے اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے یوسف
81 تم باپ کے پاس چلے جاؤ ، اور کہو ۔ کہ اے باپ تیرے بیٹے نے چوری کی ۔ اور ہم نے وہی گواہی دی ، جو ہم جانتے تھے ۔ اور ہم پوشیدہ بات کے نگہبان نہ تھے یوسف
82 اور اس شہر (والوں) سے پوچھ ، جس میں ہم تھے اور اس قافلہ سے (پوچھ) جس میں ہم آئے ہیں ، اور ہم ضرور سچے ہیں ۔ (ف ١) یوسف
83 یعقوب (علیہ السلام) بولا ، ہرگز نہیں بلکہ تمہارے والوں نے ایک بات گھڑلی ہے ۔ اب صبر بہتر ہے ۔ امید ہے کہ اللہ ان سب کو میرے پاس لائے گا ، وہی ہے خبردار حکمتوں والا ۔ (ف ١) یوسف
84 اور یعقوب (علیہ السلام) نے ان کی طرف سے منہ پھیر لیا اور کہا اے افسوس یوسف (علیہ السلام) پر ۔ اور اس کی آنکھیں گم سے سفید ہوگئی تھیں اور وہ بارے غم کے اپنے آپ کو گھونٹ لیا تھا (ف ٢) یوسف
85 بولے ۔ اللہ کی قسم ، تو یوسف (علیہ السلام) کا تذکرہ نہ چھوڑے گا ، جب تک تو کل یا مر نہ جائے گا یوسف
86 بولا ۔ میں اپنی بیقراری اور غم کی شکایت اللہ ہی کی طرف کرتا ہوں ، اور میں اللہ سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے یوسف
87 بیٹو ، جاؤ، اور یوسفعلیہ السلام اور اس کے بھائی کی تلاش کرو ، اور اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو ، اللہ کی رحمت سے صرف کافر ہی ناامید ہوتے ہیں یوسف
88 پھر جب یوسف (علیہ السلام) کے پاس آئے بولے ، اے عزیز ہم پر اور ہمارے گھرانے پر سختی آ پڑی ہے اور ہم ناقص پونجی لائے ہیں ، سو تو ہمیں پورا پیمانہ دے اور ہمیں خیرات دے ، اللہ خیرات دینے والوں کو ثواب دیتا ہے یوسف
89 یوسف (علیہ السلام) نے کہا تمہیں کچھ خبر ہے تم نے یوسف (علیہ السلام) اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کیا جبکہ تم جاہل تھے یوسف
90 وہ بولے ، کیا سچ ، (مچ) تم ہی یوسف (علیہ السلام) ہے ؟ کہا ہاں میں یوسف (علیہ السلام) ہوں اور یہ میرا بھائی ہے ، اللہ نے ہم پر فضل کیا ۔ بیشک جو ڈرتا اور صبر کرتا ہے ، تو اللہ نیکوں کا اجر ضائع نہیں کرتا یوسف
91 بولے ، اللہ کی قسم ، خدا نے تمہیں ہم پر برگزیدہ کیا ۔ اور بیشک ہم خطاوار تھے یوسف
92 بولا ۔ آج تم پر کچھ الزام نہیں ۔ خدا تمہیں معاف کرے ۔ اور وہ سب مہربانوں سے زیادہ مہربان ہے ۔ (ف ١) یوسف
93 میرا یہ کرتا لے جاؤ ، اور اسے میرے باپ کے منہ پر ڈال دو ، کہ وہ بینا ہو کر چلا آئے گا اور اپنا سارا گھرانہ میرے پاس لے آؤ۔ (ف ٢) یوسف
94 اور جب قافلہ نکلا تو ان کے باپ نے کہا ، کہ مجھے یوسف (علیہ السلام) کی بو آتی ہے ۔ اگر تم مجھے بہکا ہوا نہ بتلاؤ یوسف
95 لوگ بولے ، اللہ کی قسم تو اپنی قدیمی غلطی میں ۔ (ف ١) یوسف
96 پھر جب بشارت دینے والا آ گیا تو اس نے کرتہ اس کے منہ پر ڈالا سو وہ بینا ہوگیا ، کہا کیا میں نے تم سے نہ کہا تھا کہ میں خدا سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے یوسف
97 بولے اے ہمارے باپ ہمارے گناہوں کے لیے اللہ سے مغفرت مانگ ، بیشک ہم خطاکار تھے یوسف
98 کہا ، عنقریب میں تمہارے لیے اپنے رب سے مگفرت مانگوں گا بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے یوسف
99 پھر جب وہ یوسف (علیہ السلام) کے پاس آئے تو اس نے اپنے ماں باپ کو اپنے پاس جگہ دی اور کہا انشاء اللہ مصر میں امن سے داخل ہو ۔ (ف ١) یوسف
100 اور اپنے والدین کو تخت پر چڑہایا اور سب اس کے آگے سجدہ میں گر پڑے تو اس نے کہا ، اے باپ یہ میرے پہلے خواب کی تعبیر ہے ، میرے رب نے اسے سچ کیا اور اس نے مجھ پر احسان کیا ۔ جب مجھے قید خانے سے نکالا ۔ (ف ٢) اور تمہیں جنگل سے یہاں لے آیا ۔ اس کے بعد کہ شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں جھگڑا ڈال دیا تھا ۔ بیشک میرا رب تدبیر کرنے والا ہے جو چاہے بیشک وہی جاننے والا اور حکمت والا ہے یوسف
101 اے رب تونے مجھ کو بادشاہی دی اور باتوں یعنی خوابوں کی تعبیر سکھلائی اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ۔ تو ہی دنیا اور آخرت میں میرا کارساز ہے ۔ مجھے اسلام پر موت دے ، اور نیکوں میں شامل کر یوسف
102 (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) یہ قصہ غیب کی خبروں میں سے ہے جسے ہم تیری طرف بذریعہ وحی پہنچاتے ہیں اور تو تو ان کے پاس نہ تھا جب وہ اپنے مشورہ پر متفق ہوئے اور وہ مکر کر رہے تھے یوسف
103 اور اگرچہ تو حرص کرے بھی تو اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں (ف ١) یوسف
104 اور تو اس پر ان سے کچھ اجرت نہیں مانگتا یہ تو ایک نصیحت ہے ساری دنیا کے لیے یوسف
105 اور آسمانوں اور زمین میں بہتیری نشانیاں ہیں ۔ جن پر یہ لوگ گزرتے ہیں ۔ اور کچھ دھیان نہیں کرتے یوسف
106 اور اکثر لوگ اللہ پر ایمان نہیں لاتے مگر ساتھ شریک بھی کرتے ہیں یوسف
107 کیا وہ امن میں ہیں کہ اللہ کا عذاب آ کر ان پر چھا نہ جائے گا ۔ یا اچانک بےخبری میں ان کے لیے وہ گھڑی نہ آ جائے گی یوسف
108 تو کہ میری یہ راہ ہے ، میں اللہ کی طرف بینائی پر بلاتا ہوں ، میں بھی اور جس نے میری تابعداری کی وہ بھی ، اور اللہ پاک ہے اور میں مشرکوں میں نہیں (ف ١) یوسف
109 اور جو تجھ سے پہلے ہم نے بھیجے ، وہ بھی آدمی تھے ۔ بستیوں کے باشندے ان کی طرف ہم نے وحی بھیجی تھی ۔ کیا یہ ( اہل مکہ) زمین میں نہیں پھرے کہ اپنے سے پہلوں کے انجام پر فکر کرتے ! بیشک آخرت کا گھر ڈرنے والوں کے لیے بہتر ہے ، کیا تم سمجھتے نہیں یوسف
110 یہاں تک جب رسول ناامید ہو گے اور (دوسرے) لوگوں نے گمان کیا کہ ان سے جھوٹے وعدے ہوئے ہیں ، تب ان کے پاس ہماری مدد آ پہنچی ، پھر جسے ہم نے چاہا ۔ بچا لیا گیا ۔ اور ہمارا عذاب مجرموں سے لوٹایا نہیں جاتا (ف ١) یوسف
111 البتہ ان کے قصوں میں عقلمندوں کے لیے عبرت ہے ۔ کچھ بناوٹی بات نہیں ہے ۔ لیکن اس کلام کی تصدیق ہے ، جو اس کے پہلے ہے ۔ اور ہر شئے کی تفصیل ہے ۔ اور مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے (ف ٢) یوسف
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الرعد
1 الم ۔ یہ کتاب کی آیتیں ہیں ۔ اور جو کچھ تیرے رب سے تیری طرف اترا ہے وہ حق ہے لیکن اکثر آدمی ایمان نہیں لاتے الرعد
2 اللہ وہ ہے جس نے بےستون آسمان اونچے کیے جنہیں تم دیکھتے ہو پھر عرش پر قرار پکڑا (ف ١) ۔ اور سورج اور چاند کو مسخر کیا ہر ایک وقت معین تک چلتا ہے ۔ کام کی تدبیر کرتا ہے ۔ اور آیتوں کو کھول کر بیان کرتا ہے ، شاید تم اپنے رب کی ملاقات کا یقین کرو (ف ٢) الرعد
3 اور وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑوں اور نہروں کو رکھا ۔ اور ہر میوے میں دوہرے جوڑے بنائے ، رات کو دن سے ڈھانپتا ہے ۔ دھیان کرنے والو کے اس میں بہت نشانیاں ہیں الرعد
4 اور زمین میں کتنے کھیت ہیں پاس پاس ، اور انگور کے باغ ہیں ، اور کھیتیاں ، اور کھجور کے درخت ہیں ، جن میں بعض دو شاخے ہیں اور بعض دو شاخے نہیں ، ایک ہی پانی سے سیراب ہیں ۔ بیشک (ف ١) اس میں عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں الرعد
5 اور اگر تو تعجب کرے تو ان کا قول عجیب تر ہے کہ آیا جب ہم مٹی ہوجائیں گے تو کیا ہم نئی پیدائش میں آئیں گے ۔ یہی لوگ اپنے رب کے منکر ہیں ۔ اور انہیں کی گردنوں میں طوق پڑیں گے ۔ اور یہی دوزخی ہیں ۔ وہاں ہمیشہ رہیں گے الرعد
6 اور بھلائی سے پہلے برائی تجھ سے جلد مانگتے ہیں ۔ اور ان سے پہلے بہت عذاب نازل ہوچکے ہیں ۔ تیرا رب آدمیوں کے لیے باوجود ان کے ظالم ہونے کے صاحب مغفرت ہے اور تیرا رب سخت دکھ دینے والا بھی ہے (ف ١) الرعد
7 اور کافر کہتے ہیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اس کے رب سے کوئی معجزہ کیوں نہ اترا ۔ تو تو ڈرانے والا ہے اور ہر قوم کے لیے ایک ہادی ہے (ف ٢) الرعد
8 اللہ ہر عورت کے حمل اور ان کے پیٹ سکڑنے اور بڑھنے کو (خوب) جانتا ہے ، اور ہر شئے اس کے یہاں اندازہ پر ہے الرعد
9 وہ چھپے کھلے سے خبردار ہے اور سب سے عالی رتبہ ہے (ف ١) الرعد
10 تم میں سے جو بات کو چھپا کر کرے اور جو ظاہر کرے اور جو شخص رات کو چھپ رہتا اور دن کو گلیوں میں پھرتا ہے اس کے لیے سب برابر ہے الرعد
11 بندے کے لیے اس کے آگے اور پیچھے چوکیدار (فرشتے) مقرر ہیں ، خدا کسی قوم کی حالت تبدیل نہیں کرتا جب تک وہ اپنے دلوں کے خیال نہ بدل لیں اور جب کسی قوم کو خدا برائی پہنچانا چاہتا ہے ، تو وہ ہٹ نہیں سکتی ۔ اور اس کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں ہوتا (ف ٢) الرعد
12 وہی ہے کہ خوف اور طمع لانے کے لیے تمہیں بجلی دکھاتا ہے ، اور بھاری بادل اٹھاتا ہے الرعد
13 اور گرج اس کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتی ہے اور سب فرشتے بھی اس کے خوف سے ، اور وہ بجلی کے کڑاکنے بھیجتا ہے پھر جس چاہے گراتا ہے اور وہ (اہل مکہ خدا کے بارہ میں جھگڑتے ہیں ۔ حالانکہ وہ سخت عذاب دینے والا ہے (ف ١) الرعد
14 اسی کو (معبود سمجھ کر ) پکارنا حق ہے اور اس کے سوا جن کو وہ پکارتے ہیں ۔ ان کو کچھ جواب نہیں دے سکتے ۔ مگر جسے کوئی پانی کی طرف اپنے دونوں ہاتھ پھیلاتا ہے کہ اس کے منہ میں آ جائے اور وہ کبھی نہ پہنچنے والا ہو اس کو ۔ اور کافروں کی جتنی پکار ہے سب گمراہی ہے (ف ٢) الرعد
15 اور جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے خوشی یا ناخوشی سے اللہ ہی کو سجدہ کرتا ہے اور ان کے سائے بھی صبح و شام اللہ کو سجدہ کرتے ہیں (ف ١) الرعد
16 تو کہہ آسمانوں اور زمین کو رب کون ہے تو کہہ ، اللہ ہے تو کہہ پھر کیا تم نے اس کے سوا اور حمایتی پکڑے ہیں ، جو اپنے نفع و نقصان کے مالک نہیں ، تو کہہ کہ اندھا اور بینا برابر ہیں یا تاریکیاں اور روشنیاں برابر ہیں یا انہوں نے اللہ کی شریک ٹھہرائے ہیں ، جنہوں نے اللہ کی پیدائش کی مانند کچھ پیدائش کی ہے اور ان کی نظر میں وہ پیدائش رل مل گئی ہے ؟ تو کہہ اللہ ہی ہر شئے کا خالق ہے ، اور وہی اکیلا غالب ہے (ف ٢) الرعد
17 اس نے آسمان سے پانی اتارا ، پھر اپنے اندازہ پر نالے بہے ، پھر بہتے ہوئے پانی پھولا ہوا جھاگ اٹھایا ۔ اور اس میں بھی جسے وہ زیور با اسباب کے لیے آگ میں گلاتے ہیں (یعنی دھات میں) پانی کی مانند جھاگ ہے ۔ یوں اللہ حق و باطل کی مثال دیتا ہے ۔ سو وہ جھاگ ہے وہ ناجیز ہو کر گر جاتا رہتا ہے ، اور وہ جو لوگوں کو مفید ہے ۔ زمین میں رہ جاتا ہے ۔ یوں اللہ مثالیں بیان کرتا ہے (ف ١) الرعد
18 جنہوں نے اپنے رب کی بات مانی ان کے لیے بھلائی ہے ۔ اور جنہوں نے اس کی بات نہ مانی ، اگر ان کے پاس تمام زمین کا سارا مال بھی ہو اور اس کے اتنا ہی اور بھی ہو تو سارا ضرور اپنے فدیہ میں دے دیں ، مگر پھر بھی قبول نہ ہو ، اور وہ برا بچھونا ہے الرعد
19 کیا وہ شخص جو جانتا ہے کہ جو کچھ تیرے رب سے تیری طرف نازل ہوا حق ہے اس کی مانند ہوجائے گا جو اندھا ہے وہی سمجھتے ہیں جنہیں عقل ہے (ف ١) الرعد
20 جو اللہ کا عہد پورا کرتے اور عہد شکنی نہیں کرتے (ف ٢) الرعد
21 اور جو اللہ نے جوڑنے (صلح رحمی) کو کہا ہے وہ جوڑتے ہیں ، اور اپنے رب سے ڈرتے ، اور نرے حساب سے اندیشہ کرتے ہیں (ف ٣) الرعد
22 اور جو اپنے رب کی رضا مندی کے واسطے صبر کرتے اور نماز پڑھتے اور جو ہم نے دیا اس سے پوشیدہ اور اعلانیہ خرچ کرتے ، اور بدیوں کو نیکیاں کر کے دفع کرتے ہیں پچھلا گھر انہیں کے لیے ہے الرعد
23 رہنے کے باغ ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے اور ان کے باپ دادوں اور بیویوں اور اولادیں سے بھی جو نیکو کار ہیں اور ہر دروزہ سے ان کے پاس فرشتے آئیں گے الرعد
24 (اور کہیں گے) تم پر سل امتی ہو تمہارے صبر کے سبب سے سو خوب ملا پچھلا گھر (ف ١) الرعد
25 اور جو لوگ بعد پختگی اللہ کا عہد توڑتے ، اور جو اللہ نے جوڑنے کو کہا وہ کاٹتے ، اور زمین میں فساد کرتے ہیں ۔ ایسوں کے لیے لعنت ہے ۔ اور انہیں کے لیے برا گھر ہے (ف ١) الرعد
26 اللہ جس کی چاہے روزی فراخ کرتا ہے اور تنگ کرتا ہے ۔ اور وہ حیات دنیا سے خوش ہیں ۔ حالانکہ حیات دنیا آخرت کے مقابلہ میں کچھ نہیں ، مگر تھوڑا فائدہ (ف ٢) الرعد
27 اور کافر کہتے ہیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اس کے رب سے کوئی معجزہ نازل کیوں نہ ہوا ؟ تو کہہ جسے چاہے اللہ گمراہ کرتا ہے ، اور جو رجوع ہو اسی کو اپنی طرف راہ دکھاتا ہے (ف ٣) الرعد
28 جو ایمان لائے ۔ اور جن کے خدا کی یاد سے تسلی پاتے ہیں ۔ سنتا ہے ، اللہ ہی کے ذکر سے دلوں کو اطمینان ہوتا ہے الرعد
29 جو ایمان لائے اور نیک کام کیے ان کے لیے خوشحالی ہے اور اچھا ٹھکانا ہے (ف ١) الرعد
30 اسی طرح ہم نے تجھے ایک امت (اہل مکہ) میں بھیج دیا ہے کہ ان کے پہلے بہت امتیں گزر چکیں ، تا کہ تو انہیں وہ سنائے جو تیری طرف ہم نے وحی کی ہے ، اور (اہل مکہ) رحمن کو نہیں مانتے (یہ لفظ ان میں مشہور نہیں تھا) تو کہہ وہ میرا رب ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، میں نے اس پر بھروسہ کیا ، اور اس کی طرف میری توبہ ہے الرعد
31 اور اگر کوئی قرآن ایسا ہوتا کہ اس سے پہاڑ جلائے جاتے ، یا اس سے زمین شق ہوجاتی ، یا اس کے سبب سے مردوں سے ہمکلامی ہو سکتی تو بھی کیا ہوتا کبھی نہ مانتے ، بلکہ سب کام اللہ کے ہیں ، سو کیا ایمانداروں کو اس میں اس میں تسلی نہیں کہ اگر اللہ چاہے تو سب آدمیوں کو ہدایت کرے ۔ اور کفار (مکہ) پر ان کی کردار کے سبب ہمیشہ ایک آفت اترتی رہے گی ۔ یا ان کے گھروں کے قریب اترے گی ۔ یہاں تک کے کہ خدا کا وعدہ آ پہنچے ، بےشک خدا وعدہ خلافی نہیں کرتا (ف ١) الرعد
32 اور تجھ سے پہلے رسولوں سے ٹھٹھے کرچکے ہیں ۔ سو میں نے اول کافروں کو مہلت دی ، پھر ان کو پکڑا ، تو میرا عذاب کیسا تھا الرعد
33 بھلا جو شخص (یعنی اللہ) ہر کسی کے سر پر اس کا کیا لیے کھڑا ہے ، وہ ان کو بغیر سزا دیے چھوڑ دے گا اور انہوں نے اللہ کے شریک ٹھرائے ہیں تو کہہ ان کے نام بتاؤ آیا تم اللہ کو وہ بات بتاتے ہو جو وہ زمین میں نہیں جانتا ۔ یا ظاہری باتیں بناتے ہو ؟ نہیں بلکہ کافروں کے فریب ان کے لیے سجائے گے ہیں اور وہ اللہ کی راہ سے روکے گئے ہیں ، اور جسے اللہ گمراہ کرے اس کا کوئی ہادی نہیں (ف ١) الرعد
34 ان کے لیے حیات دنیا میں عذاب ہے ، اور آخرت کا عذاب زیادہ سخت ہے ، اور اللہ سے انہیں کوئی بچا نہیں سکتا الرعد
35 جنت کی صفت جس کا متقیوں سے وعدہ کیا گیا ہے ۔ یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ اس کا میوہ اور سایہ دائمی ہے ، یہ انجام ڈرنے والوں کا ہے اور کافروں کا انجام آگ ہے (ف ٢) الرعد
36 اور جنہیں ہم نے کتاب دی ہے (یعنی اہل کتاب) وہ اس سے جو تجھ پر اترا ہے خوش ہیں اور بعض فرقے اس کی بعض باتوں کو نہیں مانتے ، تو کہہ مجھے یہی حکم ہوا ہے کہ اللہ کی عبادت کروں اور اس کا شریک نہ ٹھہراؤں میں اسی کی طرف بلاتا ہوں اور اسی کی طرف میرا ٹھکانا ہے الرعد
37 اور اسی طرح ہم نے قرآن حکیم ، عربی نازل کیا ہے ۔ اور اگر تو بعد اس کے کہ تیرے پاس علم آ چکا ہے ان کی خواہشوں پر چلا ، تو اللہ سے تیرا کوئی حمایتی اور بچانے والا نہیں الرعد
38 اور تجھ سے پہلے ہم نے کتنے رسول بھیجے ۔ اور ان کو ہم نے عورتیں اور اولاد دی اور کوئی رسول بغیر حکم خدا کوئی معجزہ نہیں لا سکا ۔ ہر وعدہ لکھا ہوا ہے (ف ١) الرعد
39 اللہ جو چاہے اس میں سے مٹادے اور جو چاہے روکے اور اسکے پاس اصل کتاب ہے (یعنی لوح محفوظ) الرعد
40 اور جو وعدے ہم نے ان سے کیے ہیں ان میں سے اگر کوئی وعدہ ہم تجھے دکھلائیں یا تجھے وفات دیں تو تیرا ذمہ صرف پیغام پہنچانا ہے اور ہمارے ذمہ حساب لینا ہے (ف ٢) الرعد
41 کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین ( عرب) کو اس کے اطراف سے گھٹانے چلے آئے ہیں ۔ اور اللہ حکم کرتا ہے اور کوئی اس کے حکم کو پیچھے ہٹانے والا نہیں اور وہ جلد حساب لینے والا ہے (ف ٣) الرعد
42 اور ان سے اگلے بھی مکر کر گئے ہیں ، سو سب مکر اللہ کے ہاتھ میں ہیں ، وہ جانتا ہے جو ہر نفس کماتا ہے ۔ اور اب کافروں کو معلوم ہوجائے گا ۔ کہ پچھلا گھر کس کے لیے ہے الرعد
43 اور کافر کہتے ہیں کہ تو رسول نہیں ہے ، تو کہہ تمہارے اور میرے درمیان اللہ گواہ کافی ہے ۔ اور وہ شخص بھی گواہ ہے جسے کتاب کی خبر ہے الرعد
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ابراھیم
1 المر ۔ یہ کتاب ہے جو ہم نے تیری طرف نازل کی تاکہ تو لوگوں کو اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لائے ، ان کے رب کے اذن سے راہ پر غالب سزاوار حمد کی (ف ١) ابراھیم
2 راہ پر اللہ کی جو آسمانوں اور زمین کی چیزوں کا مالک ہے ۔ اور خرابی ہے کافروں کی سخت عذاب کے سبب ابراھیم
3 جو آخرت پر دنیا کی زندگی پسند کرتے ہیں ، اور اللہ کی راہ سے روکتے اور اس میں عیب تلاش کرتے ہیں ، وہ پورے درجے کی گمراہی میں ہیں ابراھیم
4 اور ہم نے جو رسول بھیجا ، وہ اپنی ہی قوم کی بولی بولتا تھا ۔ تاکہ ان کے آگے کھول سکے ، پھر جسے چاہے اللہ گمراہ کرے اور جسے چاہے ہدایت کرے ، اور وہ غالب حکمت والا ہے (ف ١) ابراھیم
5 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا تھا کہ اپنی قوم کو اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لا ، اور انہیں اللہ کے دن یاد دلا ، اس میں ہر صبر کرنے والے شکر گزار کے لیے نشانیاں ہیں ابراھیم
6 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا ، کہ اللہ کا احسان جو تم پر ہوا ہے یاد کرو جب اس نے قوم فرعون سے تمہیں نجات دی ، وہ تمہیں بری طرح عذاب دیتے تھے ، تمہارے لڑکوں کو ذبح کرتے اور تمہاری لڑکیوں کو جیتا رکھتے تھے ، اور اس میں تمہارے رب سے تمہاری بڑی آزمائش تھی ابراھیم
7 اور جب تمہارے رب نے سنا دیا تھا کہ اگر شکر کرو گے تو تم کو زیادہ دوں گا اور جو نا شکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے ابراھیم
8 اور موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا تھا کہ اگر تم اور سب اہل زمین کافر ہوجاؤ ، تو اللہ بےپرواہ ہے ، لائق تعریف کے ہے (ف ١) ابراھیم
9 کیا قوم نوح ، و عاد ، و ثمود کی خبریں جو تم سے پہلے تھے اور ان کے بعد کے لوگوں کی خبریں جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا تم پاس نہیں آ چکیں ؟ ان کے پاس ان کے رسول معجزے لیکر آئے تھے پھر ان کی قوموں نے اپنے ہاتھ اپنے مونہوں میں دیے (قبول نہ کیا) اور کہا جو تم لائے ہو ہم اسے نہیں مانتے اور جس بات کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو اس میں ہمیں شک ہے ایسا کہ دل کو اطمینان نہیں ہوتا ابراھیم
10 ان کے رسولوں نے کہا کیا خدا کی ذات میں شک ہے ، جو زمین اور آسمانوں کا خالق ہے ، تمہیں بلاتا ہے کہ تمہارے بعض گناہ بخش دے ، اور مقررہ وقت (موت) تک تمہیں مہلت دے ؟ بولے تم تو ہماری ہی مانند انسان ہو ، تم چاہتے ہو کہ ہمیں ان کی عبادت سے جنہیں ہمارے بڑے پوجتے تھے ، روکو ، پس ہمارے پاس کوئی صاف دلیل لاؤ (ف ١) ابراھیم
11 ان کے رسول بولے ، ہم تمہاری مانند انسان ہیں لیکن خدا اپنے بندوں میں جس پر چاہے ، احسان کرے ، اور دلیل لانا ہمارا کام نہیں ، مگر خدا کے حکم سے ، اور چاہیے کہ مومن اللہ پر بھروسہ کریں ابراھیم
12 اور ہم اللہ پر بھروسہ کیوں نہ کریں ، اور اس نے ہمری راہیں ہمیں بتلائیں اور جو تم ہمیں دکھ دیتے ہو ، ہم اس پر صبر کریں گے اور توکل کرنے والوں کو اللہ ہی پر تو وکل کرنا چاہیے ابراھیم
13 اور کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا ، کہ ہم تمہیں اپنی زمین سے نکال دیں گے ، ورنہ ہمرے دین میں پھر آجاؤ ۔ سو ان کے رب نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ ہم ظالموں کو ہلاک کریں گے ابراھیم
14 اور ان کے بعد تمہیں زمین میں بسائیں گے یہ وعدہ اس کے لیے جو میرے سامنے کھڑا ہونے اور میرے ڈرانے سے ڈرتا ہے ابراھیم
15 اور (رسولوں نے) فتح مانگی ، اور ہر سرکش ضدی نامراد رہ گیا ابراھیم
16 اس کے پیچھے دوزخ ہے ۔ اور اسے پیپ کا پانی پلایا جائے گا ابراھیم
17 اسے گھونٹ گھونٹ پیے گا اور گلے سے اتار سکے گا اور ہر جگہ اسے موت آئے گی ، اور نہ وہ مرے گا ۔ اور پیچھے اس کے سخت عذاب ہوگا (ف ١) ابراھیم
18 جو لوگ اپنے رب کے منکر ہیں ان کی مثال ایسی ہے کہ گویا ان کے اعمال راکھ ہیں جس کا آندھی کے دن زور سے ہوا چلے وہ اپنی کمائی میں سے کسی شئے پر قام نہ ہوں گے ، یہی پرلے درجے کی گمراہی ہے (ف ٢) ابراھیم
19 کیا تونے دیکھا ، کہ اللہ آسمانوں اور زمین کو ٹھیک پیدا کیا اگر وہ چاہے تو تمہیں نیست کر ڈالے ۔ اور نئی خلقت لا بسائے ابراھیم
20 اور اللہ پر یہ کام کچھ مشکل نہیں (ف ١) ابراھیم
21 اور اللہ کے سامنے سب آ کھڑے ہوں گے ، پھر ضعیف لوگ سرکشوں سے کہیں گے کہ ہم دنیا میں تمہارے پیچھے تھے ، سو کیا تم اللہ کا کچھ عذاب ہم سے دفع کرسکتے ہو ؟ وہ کہیں گے کہ اگر دنیا میں اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمہیں ہدایت کرتے اب ہم بیزاری کریں یا صبر کریں ہمارے لیے برابر ہے ہم کسی طرح نہیں چھوٹ سکتے (ف ٢) ابراھیم
22 اور جب فیصلہ ہوچکے گا تب شیطان بولے گا کہ خدا نے تم سے سچا وعدہ کیا تھا اور میں نے بھی تم سے وعدہ کیا تھا سو میں نے تم سے وعدہ خلافی کی ، اور میری تم پر کچھ حکومت نہ تھی ، صرف یہ کہ میں نے تمہیں پکارا تھا ۔ تم نے میری بات مان لی سو مجھے ملامت نہ کرو اور اپنی جانوں کو ملامت کرو میں نہ تمہارا فریاد رس ہوں اور نہ تم میرے فریاد رس ہو تم نے جو مجھے پہلے اللہ کا شریک ٹھہرایا تھا میں اسے اب قبول نہیں کرتا ، ظالموں کے لیے دکھ دینے والا عذاب ہے (ف ١) ابراھیم
23 اور ایماندار اور نیک کردار باغوں میں داخل ہوں گے ۔ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ ان میں اپنے رب کے حکم سے ہمیشہ رہیں گے ۔ ان کی ملاقات کے وقت کی دعا اس میں سلام ہو گی ابراھیم
24 کیا تونے نہیں دیکھا کہ خدا نے نیک بات کی مثال کیونکر بیان کی ہے ؟ کہ وہ ستھرے درخت کی مانند ہے جس کی جڑ مضبوط زمین میں اور شاخ آسمان میں ہے (ف ١) ابراھیم
25 وہ اہنے رب کے حکم سے ہر وقت پھل دیتا ہے ۔ اور اللہ آدمیوں کو مثالیں سناتا ہے ۔ شاید وہ سوچیں ابراھیم
26 اور ناپاک بات کی مثال ناپاک درخت کی مانند ہے جو زمین کے اوپر سے اکھاڑا گیا ۔ اسے قرار نہیں (ف ٢) ابراھیم
27 اللہ ایمانداروں کو مضبوط بات کے ساتھ زندگی دیتا ہے ، اور اللہ ظالموں کو گمراہ کرتا ہے ۔ اور اللہ جو چاہے سو کرے (ف ١) ابراھیم
28 کیا تونے ان کی طرف نہ دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت کو ناشکری سے بدلا اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر میں جا اتارا ؟ ابراھیم
29 کہ دوزخ ہے جس میں داخل ہوں گے اور برا ٹھکانا ہے ابراھیم
30 اور اللہ کے لیے شریک مقرر کیے ہیں تاکہ اس کی راہ سے لوگوں کو بہکائیں ، تو کہہ (کوئی دن) فائدہ اٹھا لو ۔ پھر تمہیں آگ میں جانا ہے ۔ ابراھیم
31 میرے ایماندار بندوں سے کہہ نماز پڑھیں ۔ اور جو ہم نے ان کو دیا اس میں سے چھپا کر اور اعلانیہ خرچ کرتے ہیں اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں خرید وفروخت ہے اور دوستی نہ چلے گی (ف ٢) ابراھیم
32 اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ۔ اور آسمان سے پانی اتارا ، پھر اس سے پھل نکالے ، جو تمہاری روزی ہیں ، اور کشتیاں تمہارے بس میں کیں ، کہ اس کے حکم سے دریا میں چلیں ، اور نہروں کو بھی تمہارے قابو میں کیا ابراھیم
33 اور سورج اور چاند کو بھی جو ہمیشہ پھرنے والے ہیں تمہارا مسخر کیا ۔ اور دن رات کو تمہارے قابو میں رکھا ابراھیم
34 اور جو کچھ تم نے اس سے مانگا اس نے تمہیں دیا ۔ اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرو ، تو ہرگز نہیں کرسکو گے ۔ بیشک آدمی بڑا بےانصاف ناشکرا ہے (ف ١) ابراھیم
35 اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ اے رب اس شہر (مکہ) کو جائے امن بنائے اور مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے بچا (ف ١) ابراھیم
36 اے رب ان بتوں نے آدمیوں میں سے بہتوں کو گمراہ کیا ہے ۔ سو جو میرے تابع ہوگا وہی مجھ سے ، اور جس نے میرا کہا نا مانا تو تو بخشنے والا مہربان ہے ابراھیم
37 اے ہمارے رب میں نے اپنی اولاد میں سے بعض کو تیرے حرمت والے گھر کے پاس ایسے میدان میں بسایا کہ جہاں کھیتی نہیں ، اے ہمارے رب یہ میں نے اس لیا کہ وہ نماز کو قائم رکھیں ، تو ایسا کہ کہ لوگوں میں سے بعض کے دل ان کی طرف مائل ہوں ، اور انہیں میوں سے روزی دے ، شاید وہ شکر کریں ابراھیم
38 اے ہمارے رب ہم جو ہم چھپاتے اور جو ہم ظاہر کرتے ہیں تو جانتا ہے اور زمین وآسمان میں کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہیں ۔ ابراھیم
39 شاکر ہے اللہ کا ، کہ اس نے مجھے بڑھاپے میں اسماعیل (علیہ السلام) اور اسحاق (علیہ السلام) بخشا ہے ، بےشک میرا رب دعاء سنتا ہے (ف ١) ۔ ابراھیم
40 اے رب مجھے (بھی) اور میری اولاد کو (بھی) نمازی رکھ ، اور اے ہمارے رب ، میری دعاء قبول کر ۔ ابراھیم
41 اے ہمارے رب مجھے اور میرے والدین کو اور سب مومنین کو جس دن حساب قائم ہو تو بخش دینا ۔ ابراھیم
42 اور تو گمان نہ کر کہ اللہ ظالموں کے کام سے بےخبر ہے ، ان کو تو اس دن تک مہلت دیتا ہے جس میں آنکھیں اوپر لگی رہ جائیں گی ۔ ابراھیم
43 اپنے سر اوپر اٹھائے دوڑتے پھریں گے انکی آنکھیں انکی طرف نہ لوٹیں گی ، اور ان کے دل اڑ جائیں گے ، ابراھیم
44 اور لوگوں کو اس دن سے ڈرا جس دن ان پر عذاب آئے گا ، تب ظالم کہیں گے ، اسے ہمارے رب ، ہمیں تھوڑی مدت تک مہلت دے کہ تیری دعوت کو مانیں اور رسولوں کے تابع ہوں (کہا جائے گا) کیا تم پہلے قسمیں کھاتے تھے ، کہ تمہیں کچھ زوال نہ ہوگا ؟ ابراھیم
45 اور جن لوگوں نے اپنی جانوں پر ستم کیا تم ان کے گھروں میں رہتے تھے ، اور تم پر کھل چڑتھا کہ ہم نے ان سے کیا سلوک کیا تھا ، اور ہم کہاوتیں تمہیں سنا چکے تھے ۔ ابراھیم
46 اور وہ (اہل مکہ) اپنا مکر کرچکے ہیں ، اور ان کا مکر اللہ کے سامنے ہے اور ان کا مکر ایسا نہیں کہ اس سے پہاڑ ٹل جائیں ، ابراھیم
47 سو تو یہ خیال نہ کر کہ اللہ اپنا وعدہ اپنے رسولوں سے خلاف کرے گا ، بےشک اللہ غالب بدلہ لینے والا ہے (ف ١) ۔ ابراھیم
48 جس دن یہ زمین ایک اور زمین سے بدل دی جائے گی اور سب آسمان بھی اور اللہ اکیلے زبردست کے سامنے سب قبروں سے نکل کھڑے ہوں گے ۔ ابراھیم
49 اور تو اس دن گنہگاروں کو زنجیروں میں جکڑا ہوا دیکھے گا ۔ ابراھیم
50 ان کے کرتے گندھک (یارال) کے ہوں اور انکے چہرے آگ چھپالے گی ۔ ابراھیم
51 تاکہ خدا ہر کسی کو اس کی کمائی کا بدلہ دے بےشک اللہ جلد حساب لینے والا ہے ، ابراھیم
52 یہ لوگوں کو پہنچا دینا ہے ، اور تاکہ وہ اس سے ڈرائے جائیں ، اور تاجانیں ، کہ وہی ایک معبود ہے اور تاکہ عقلمند نصیحت پکڑیں ۔ ابراھیم
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ الحجر
1 الر ۔ یہ کتاب اور قرآن بیان کرنے والے کی آیتیں ہیں ۔ الحجر
2 کافر کسی وقت آرزو کریں گے کہ کاش وہ مسلمان ہوتے ۔ (ف ١) ۔ الحجر
3 انہیں چھوڑ کہ کھائیں اور فائدہ اٹھائیں اور امیدوں میں بھولے رہیں آئندہ معلوم ہوگا ۔ الحجر
4 اور جو بستی ہم نے ہلاک کی ہے اس کا ایک مقرر لکھا تھا ۔ الحجر
5 کوئی جماعت اپنے وقت سے آگے نہیں جا سکتی اور نہ پیچھے رہ سکتی ہے (ف ٢) ۔ الحجر
6 اور انہوں نے کہا کہ اے وہ شخص جس پر یہ ذکر (قرآن) اترا ہے تو تو مجنون ہے (ف ٣) ۔ الحجر
7 تو ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں لے آتا ، اگر سچا ہے ؟ الحجر
8 ہم فرشتوں کو نہیں اتار کرتے مگر حق کے ساتھ اور اس وقت ان کو مہلت نہ ملے گی ۔ الحجر
9 یہ ذکر (قرآن) ہم نے آپ اتارا ہے اور ہم آپ اس کے نگہبان ہیں (ف ١) ۔ الحجر
10 اور کئی اگلے فرقوں میں تجھ سے پہلے ہم نے رسول بھیجے تھے ، الحجر
11 اور ان کے پاس جو رسول آتا تھا اسی سے ٹھٹھے کرتے تھے ۔ الحجر
12 یوں ہم مجرموں کے دلوں میں اس کو ڈالتے ہیں ۔ الحجر
13 پس وہ ایمان نہ لائیں گے اور پہلوں کی عادت یہاں بھی واقع ہوگئی ہے ۔ الحجر
14 اور اگر ہم ان کے لئے آسمان میں ایک دروازہ کھولیں ، اور یہ دن پھر اس میں چڑھتے رہیں ۔ الحجر
15 تو بھی یہی کہیں گے کہ ہماری نظر بندی ہوئی ہے نہیں بلکہ ہم لوگوں پر جادو کیا گیا (ف ٢) ۔ الحجر
16 اور ہم نے آسمان پر برج بنائے اور آسمان کو ناظرین کے لئے زینت دی ۔ الحجر
17 اور ہر شیطان مردود سے ہم نے اس کی حفاظت کی ۔ الحجر
18 مگر جو شیطان چوری سے کوئی بات سن گیا اس کے پیچھے چمکتا انگارا لگا (ف ١) ۔ الحجر
19 اور ہم نے زمین کو پھیلا دیا ۔ اور اس پر بوجھ ڈال دئیے ، اور اس میں ہر موزون شئے اگائی ، الحجر
20 اور تمہارے لئے اس میں روزیاں پیدا کیں اور ان کی بھی جن کے تم روزی دینے والے نہیں ۔ الحجر
21 اور کوئی چیز نہیں کہ جس کے خزانے ہمارے پاس نہ ہوں اور ہم اسے مقررہ انداز پر اتارتے ہیں ۔ الحجر
22 اور ہم نے رس بھری ہوائیں چلائیں اور آسمان سے پانی اتارا اور تمہیں پلایا ، اور تمہارے پاس اس کا خزانہ نہیں (ف ١) ۔ الحجر
23 اور ہم ہی جلاتے اور مارتے اور ہم ہی وارث ہیں ۔ الحجر
24 اور ہم تمہارے آگے بڑھنے والوں اور پیچھے رہنے والوں کو جانتے ہیں ، الحجر
25 اور تیرا رب انہیں جمع کرے گا وہ حکمتوں والا خبردار ہے ۔ الحجر
26 اور ہم نے انسان کو سڑے کیچڑ کی کھنکھناتی مٹی سے بنایا ہے ۔ الحجر
27 اور پہلے ہم جنات کو لو کی آگ سے بنا چکے تھے (ف ٢) ۔ الحجر
28 اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا تھا کہ ہمیں ایک بشر سڑے کیچڑ کھنکھناتی مٹی سے بناؤں گا ۔ الحجر
29 تو جب میں اسے درست کرلو اور اپنی روح اس میں پھونک دوں تو تم سب اس کے آگے سجدہ میں گڑ پرنا ۔ الحجر
30 پھر سب فرشتوں نے اکھٹے اس کے آگے سجدہ کیا ، الحجر
31 لیکن ابلیس نے (نہ کیا) سجدہ کرنے والوں میں ہونے سے انکار کیا (ف ١) ۔ الحجر
32 فرمایا اسے ابلیس ! تجھے کیا ہوا کہ تو سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا ! الحجر
33 کہا میں وہ نہیں کہ بشر کو سجدہ کروں ، جسے تونے سڑے کیچڑ کی کھنکھناتی مٹی سے بنایا ۔ الحجر
34 فرمایا تو تو یہاں سے نکل جا ، تو مردود ہے ۔ الحجر
35 اور قیامت کے دن تک تجھ پر لعنت ہے ، الحجر
36 بولا اے میرے رب ! اس دن تک کہ مردے اٹھیں مجھے مہلت دے ۔ الحجر
37 فرمایا ۔ تجھے مہلت ملی ۔ (ف ١) ۔ الحجر
38 مقررہ وقت کے دن تک ۔ الحجر
39 بولا اے رب اس لئے کہ تونے مجھے گمراہ کیا میں بھی ان سب آدمیوں کو زمین بہاریں دکھلاؤں گا اور گمراہ کروں گا ۔ الحجر
40 سوائے ان کے جو تیرے برگزیدہ بندے ہیں ۔ الحجر
41 فرمایا یہی (برگزیدگی) میرے پاس آن کی سیدھی راہ ہے ۔ الحجر
42 جو میرے بندے ہیں ان پر تیرا غلبہ نہ ہوگا مگر جو گمراہوں میں سے تیرا پیرو ہوا ۔ الحجر
43 اور ان سب کی وعدہ گاہ دوزخ ہے ۔ الحجر
44 جس کے سات دروازے ہیں (اور) ہر دروازے کے لئے ان میں سے ایک فرقہ مقرر ہے ۔ الحجر
45 بے شک جو متقی ہیں وہ باغوں اور چشموں میں ہونگے ۔ الحجر
46 سل امتی سے امن کے ساتھ اس میں داخل ہوجاؤ ۔ الحجر
47 اور جو ان کے دلوں میں خفگی ہی ہم اسے نکال ڈالیں گے بھائی ہو کر آمنے سامنے تختوں پرہوں گے ، الحجر
48 انہیں وہاں کچھ تکلیف نہ پہنچے گی اور وہاں سے کبھی نہ نکلیں گے ۔ الحجر
49 میرے بندوں سے کہہ دے کہ میں بخشنے والا مہربان ہوں (ف ١) ۔ الحجر
50 اور کہ میرا عذاب دیکھ دینے والا عذاب ہے ۔ الحجر
51 اور انہیں ابراہیم (علیہ السلام) کے مہمانوں کا حال سنا دے ، الحجر
52 جب اس کے پاس آئے ، بولے سلام وہ بولا ہم تم سے ڈرتے ہیں ۔ الحجر
53 بولے ، خوف نہ کر ہم تجھے ایک ہوشیار لڑکے کی بشارت دیتے ہیں ۔ الحجر
54 کہا تم مجھے خوشی سناتے ہو جب کہ مجھ پر بڑھاپا آچکا ہے تو کس بات کی خوشی سناتے ہو ۔ الحجر
55 کہا کہ ہم تجھے ٹھیک بشارت دیتے ہیں سو تو ناامیدوں میں نہ ہو (ف ١) ۔ الحجر
56 بولا اپنے رب کی رحمت سے گمراہوں کے سوا اور کون ناامید ہوتا ہے ۔ الحجر
57 بولا اے رسولو ! تمہارا مطلب کیا ہے ۔ الحجر
58 بولے ہم گنہ گار لوگوں کی طرف بھیجے گئے ہیں ، الحجر
59 مگر لوط (علیہ السلام) کے گھر والے کہ ہم ان سب کو نجات دیں گے ، الحجر
60 لیکن اس کی عورت کو نہیں کہ ہم نے مقرر کردیا ہے کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں ہو ، الحجر
61 پھر جب رسول لوط (علیہ السلام) کے گھر آئے ۔ الحجر
62 بولا تم اوپرے لوگ معلوم ہوتے ہو ، الحجر
63 بولے نہیں ہم تیرے پاس وہ چیز لے کر آئے ہیں ، جس میں اہل شہر شک کرتے تھے (یعنی عذاب) الحجر
64 اور ہم تیرے پاس حق بات لائے اور ہم سچے ہیں ، الحجر
65 سو تو اپنے گھر والوں کو کچھ رات رہے لے نکل اور خود ان کے پیچھے چل اور تم میں کوئی مڑ کر نہ دیکھے ، اور چلے جاؤ جہاں تم کو حکم ہوا ہے ۔ الحجر
66 اور لوط (علیہ السلام) کے دل میں ہم نے یہ بات قائم کردی تھی کہ صبح ہوتے ہی ان لوگوں کی جڑ کاٹی جائے گی (ف ١) ۔ الحجر
67 اور اہل شہر خوشیاں کرتے آئے ۔ الحجر
68 بولا یہ میرے مہمان ہیں سو مجھے رسوا نہ کرو ، الحجر
69 اور خدا سے ڈرو اور میری آبرو مت کھوؤ ۔ الحجر
70 بولے ، کیا ہم نے تجھے جہان کی حمایت سے نہ روکا تھا ، الحجر
71 بولا یہ میری بیٹیاں حاضر ہیں اگر (نکاح) کرنا چاہو ۔ الحجر
72 تیری جان کی قسم وہ اپنی مستی میں مدہوش ہیں ۔ الحجر
73 سو سورج نکلتے وقت انہیں چنگھاڑ نے پکڑ لیا ، الحجر
74 پھر ہم نے اس بستی کو اوپر نیچے کردیا ، اور ان پر کھنگر کی قسم سے پتھر برسائے ۔ الحجر
75 بیشک اس قصہ میں دھیان کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں ، الحجر
76 اور وہ بستی سیدھی راہ پر ہے (یعنی شاہراہ عام ہے ) ۔ الحجر
77 البتہ اس میں مومنین کے لئے نشانیاں ہیں (ف ١) ۔ الحجر
78 اور ایکہ (ف ٢) والے بھی ظالم تھے (ایکہ جنگل میں کے پاس ہے) ۔ الحجر
79 ہم نے ان سے بدلہ لیا ، اور یہ دونوں شہر راہ پر نظر آتے ہیں ، (مکہ سے شام کی طرف جاتے ہوئے ) ۔ الحجر
80 اور حجر والوں کے رسولوں کو جھٹلایا (ف ٣) ۔ الحجر
81 اور ہم نے انہیں معجزے پہنچائے سو انہوں نے اس سے منہ موڑا ۔ الحجر
82 اور پہاڑوں میں خاطر جمعی سے گھر تراشتے تھے ، الحجر
83 سو صبح ہوتے ہیں انہیں چنگھاڑنے آپکڑا ، الحجر
84 پھر جو کماتے تھے ، ان کے کچھ کام نہ کام ۔ الحجر
85 اور ہم نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کو ٹھیک ٹھیک (ف ١) پیدا کیا ہے اور وہ گھڑی ضرور آنے والی ہے سو تو اچھی طرح درگزر کر ۔ الحجر
86 بیشک تیرا رب جو ہے وہی پیدا کرنے والا جاننے والا ہے ۔ الحجر
87 اور ہم نے تجھے سبع مثانی (سات چیزیں کہ دہرائی جاتی ہیں یعنی سورۃ فاتحہ) اور قرآن بڑے درجہ کا دیا ہے (ف ٢) ۔ الحجر
88 ان کافروں کو جن کو کئی طرح کی نعمتوں کے ساتھ ہم نے بہر مند کیا ہے تو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) اپنی آنکھیں ان نعمتوں کی طرف نہ پسار اور ان پر غم نہ کر اور اپنے بازو مؤمنین کے لئے جھکا ، ۔ (ف ٣) الحجر
89 اور کہہ کہ میں تو ڈر سنانے والا ہوں ۔ الحجر
90 جیسے ہم نے بانٹنے والوں پر (ف ١) ۔ الحجر
91 جنہوں نے قرآن ٹکڑے ٹکڑے کرلیا تھا ، کتاب نازل کی تھی ۔ الحجر
92 سو تیرے رب کی قسم ہم ان سب سے پوچھیں گے ۔ الحجر
93 جو کام وہ کرتے تھے ۔ الحجر
94 سو جو تجھے حکم ہوا کھول کر سنا دے اور مشرکوں سے منہ موڑ لے ۔ الحجر
95 ٹھٹھے بازوں کو ہم تیری طرف سے کافی ہیں ۔ الحجر
96 وہ جو اللہ کے ساتھ اور معبود مقرر کرتے ہیں ۔ سو عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا ۔ الحجر
97 اور ہم جانتے ہیں کہ ان کی باتوں سے تیرا دل تنگ ہوتا ہے ۔ الحجر
98 سو تو اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کر اور سجدہ کرنے والوں میں ہو ۔ الحجر
99 اور اپنے رب کی عبادت کر (یہاں تک کہ تجھے یقین (موت) آجائے ۔ الحجر
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ النحل
1 اللہ کا حکم آیا چاہتا ہے سو اس کی جلدی نہ کرو ، انکے شرک سے وہ پاک اور بلند ہے ۔ (ف ١) ۔ النحل
2 وہی اپنے حکم سے فرشتوں کو وحی دے کر اپنے بندوں میں سے جس کی طرف چاہتا ہے بھیجتا ہے کہ ڈارؤ کہ سوائے میرے کوئی معبود نہیں ، سو مجھ سے ڈرو (ف ٢) ۔ النحل
3 اس نے آسمانوں اور زمین کو ٹھیک پیدا کیا ان کے شریکوں سے (بہت ہی) بلند ہے ۔ النحل
4 آدمی کو نطفہ سے پیدا کیا ، پھر وہ فورا ہی صریح جھگڑالوہو گیا (ف ١) ۔ النحل
5 اور تمہارے لئے چار پائے پیدا کئے ان میں تمہارے لئے جاڑے کے کپڑے اور کئی فائدے ہیں اور بعض کو ان میں سے کھالتیے ہو ۔ النحل
6 اور تمہارے لئے ان میں زینت ہے جب شام کو لاتے اور چرنے جاتے ہو (ف ٢) ۔ النحل
7 اور وہ تمہارا بوجھ اس بستی تک اٹھا لے جاتے ہیں جہاں تم بغیر جان توڑ مشقت کے نہیں پہنچ سکتے تھے ، بےشک تمہارا رب شفقت کرنے والا مہربان ہے ۔ النحل
8 اور اس نے گھوڑے اور خچر اور گدھے تمہاری سواری اور زینت کے لئے پیدا کئے اور اب پیدا کرتا رہتا ہے تو تم نہیں جانتے ۔ النحل
9 اور سیدھی راہ جو ہے خدا پر پہنچتی ہے اور بعض راہ ٹیڑھی بھی ہے اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت کرتا ، (ف ١) ۔ النحل
10 وہ وہی ہے جس نے تمہارے لئے آسمان سے پانی اتارا اس سے تم پیتے ہو اور اس سے درخت ہوتے ہیں جہاں تم جانور چراتے ہو ۔ النحل
11 اس سے تمہارے لئے کھیتی اور زیتون ، اور کھجوریں اور انگور اور ہر قسم کے میوے اگاتا ہے ، بےشک فکر کرنے والوں کے لئے اس میں نشانی ہے ۔ النحل
12 اور تمہارے لئے رات اور دن ، اور سورج اور چاند کو اس لئے مسخر کیا ، اور ستارے اس کے حکم کے تابع ہیں ، بےشک اہل عقل کے لئے اس میں نشانیاں ہیں ۔ النحل
13 اور جو اس نے تمہارے لئے زمین میں مختلف رنگوں کی چیزیں پھیلائی ہیں بیشک اس میں نصیحت پکڑنے والوں کے لئے نشانی ہے (ف ١) ۔ النحل
14 اور وہی ہے جس نے دریا کو قابو کیا ، تاکہ تم اس سے تازہ گوشت (مچھلی) کھاؤ ، اور اس میں سے زیور (موتی مرجان) نکالو ، جسے تم پہنتے ہو اور تو دیکھتا ہے کہ کشتیاں دریا میں پانی کو پھاڑتی ہوئی چلتی ہیں اور تاکہ تم اس کے فضل سے معیشت طلب کرو اور تاکہ تم شکر گزار ہو ، النحل
15 اور اس نے زمین میں پہاڑوں کو اس لئے گاڑا کہ وہ تمہیں لے کر کہیں جھک نہ پڑے ، اور نہریں اور سڑکیں بنائیں ، تاکہ تم راہ پاؤ ۔ النحل
16 اور بہت سی نشانیاں بنائیں ، اور وہ ستاروں سے راہ پاتے ہیں ۔ النحل
17 تو کیا جو پیدا کرے برابر ہے اس کے جو کچھ نہ پیدا کرے کیا تم سوچتے نہیں ؟ ۔ النحل
18 اور اگر تم اللہ کی نعمتیں شمار کرو تو انہیں پورا نہ کرسکو گے بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ النحل
19 اور جو تم چھپاتے اور ظاہر کرتے ہو ، اللہ جانتا ہے ۔ النحل
20 اور جن کو وہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ کچھ پیدا نہیں کرسکتے ، اور آپ پیدا ہوتے ہیں (ف ١) ۔ النحل
21 مردہ ہیں جن میں جی نہیں ، اور انہیں معلوم نہیں ، کہ کب اٹھائے جائیں گے ، النحل
22 تمہارا معبود ایک معبود ہے ، سو جو آخرت کو نہیں جانتے ، ان کے دل انکاری ہیں ، اور وہ سرکش ہیں ، (ف ١) ۔ النحل
23 بلا شک ٹھیک ہے کہ خدا کو معلوم ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں ، بیشک وہ سرکشوں کو پسند نہیں کرتا ، النحل
24 اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ تمہارا رب نے کیا نازل کیا ہے تو کہتے ہیں کہ اگلوں کی کہانیاں ہیں ۔ النحل
25 تاکہ قیامت کے دن اپنے پورے بوجھ اور جنہیں بےعلمی سے گمراہ کیا ان کے بوجھوں میں سے بھی کچھ بوجھ اٹھائیں سنتا ہے برا بوجھ ہے جو اٹھاتے ہیں ۔ النحل
26 ان کے اگلوں نے مکر کیا تھا (یعنی نمرودنے ) سو ان کے اگلوں نے مکر کیا تھا (یعنی نمرودنے) سو ان کی عمارتوں پر بنیادوں کی طرف سے اللہ (کا عذاب) آیا ، پھر ان کے اوپر سے ان پر چھت گر پڑی ، اور ان پر ادھر سے عذاب آیا جہاں کی انہیں خبر نہ تھی (ف ١) ۔ النحل
27 پھر اللہ انہیں قیامت کے دن رسوا کرے گا اور کہے گا وہ میرے شریک کہاں ہیں جن کے بارہ میں تم ضد کرتے تھے ، وہ جنہیں علم ملا تھا ، کہیں گے آج رسوائی اور برائی کافروں پر ہے ۔ النحل
28 وہ جن کی روح فرشتے اس وقت قبض کرتے تھے کہ جب وہ اپنی جانوں پر ستم کر رہے تھے پھر وہ اطاعت کا پیغام ڈالیں گے کہ ہم کچھ برائی نہ کرتے تھے ، کیوں نہیں ؟ اللہ جانتا ہے ، جو تم کرتے تھے (ف ٢) ۔ النحل
29 سو جہنم کے دروازوں میں داخل ہو ، ہمیشہ وہاں رہو ، سو سرکشوں کا کیا برا ٹھکانا ہے ، النحل
30 اور پرہیزگاروں سے کہا گیا کہ تمہارے رب نے (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر) کیا نازل کیا ہے بولے نیک بات ، جنہوں نے اس دنیا میں بھلائی کی ، ان کے لئے بھلائی ہے اور آخرت کا گھر اچھا ہے اور متقیوں کا گھر کیا خوب ہے ۔ النحل
31 رہنے کے باغ ہیں ، جن میں وہ داخل ہونگے ان کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، جو چاہیں وہاں ان کے لئے ہے اللہ ایسا بدلہ متقیوں کو دیتا ہے ۔ النحل
32 جن کی جانیں پاکیزہ حالت میں فرشتے نکالتے ہیں کہتے ہیں سلام علیکم ، تم اپنے اعمال کے بدلے میں بہشت میں جاؤ (ف ١) ۔ النحل
33 کافر کس انتظار میں ہیں ، کیا اسی بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ انکے پاس فرشتے آئیں یا تیرے رب کا حکم (عذاب) آپہنچے ، ایسے ہی ان کے اگلوں نے کیا اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ اپنی جانوں پر آپ ظلم کرتے تھے ، (ف ١) ۔ النحل
34 پھر ان کے اعمال کی برائی ان پر آئی ، اور ان کی ٹھٹھے بازی نے ان کو گھیر لیا ، النحل
35 اور مشرکوں نے کہا کہ اگر خدا چاہتا تو ہم اور ہمارے باپ دادے اس کے سوا کسی کو نہ پوجتے اور ہم بغیر حکم اس کے کسی شئے کو حرام نہ ٹھہراتے ایسے ہی ان سے اگلوں نے کیا تھا سو رسولوں پر صرف کھول کر پیغام پہنچانا ہے (ف ١) ۔ النحل
36 اور ہر امت میں ہم نے ایک رسول بھیجا ہے کہ اللہ کی عبادت کرو ، اور طاغوت سے بچے ہو ، پھر ان میں سے کسی کو اللہ نے ہدایت کی اور کسی پر گمراہی قائم ہوگی ، سو زمین میں سیر کرو ، پھر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوا ۔ النحل
37 اگر تو ان کی ہدایت پر للچادے (تو کیا کرسکتا ہے) جسے اللہ گمراہ کرے ، اسے وہ ہدایت نہی کرتا ، اور ان کا مددگار کوئی نہیں (ف ٢) ۔ النحل
38 انہوں نے اپنی پکی قسموں سے خدا کی قسم کھائی ہے کہ جو مرگیا ، خدا اسے نہ اٹھائے گا ، کیوں نہیں ، اس پر سچا وعدہ ہے لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے ۔ النحل
39 وہ اس لئے اٹھائے گا کہ جس بات میں وہ جھگڑتے تھے ان کے لئے ظاہر کرے اور تاکہ کافر جان لیں کہ بیشک وہ جھوٹے تھے ۔ النحل
40 جب ہم کسی شئے کا ارادہ کرتے ہیں تو اس کے لئے ہمارا صرف یہی کہنا ہے کہ ہم کہتے ہیں کہ ہوجا پس وہ ہوجاتی ہے ۔ النحل
41 اور جنہوں نے ظلم سہنے کے بعد اللہ کے لئے گھر چھوڑا ہم انہیں دنیا میں اچھا ٹھکانا دیں گے ، اور آخرت میں کا ثواب تو بہت بڑا ہے ، اگر وہ جانیں (ف ١) ۔ النحل
42 جنہوں نے صبر کیا اور اپنے رب پر بھروسا رکھتے ہیں ۔ النحل
43 اور تجھ سے پہلے بھی ہم نے آدمی ہی بھیجے تھے ان کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے ، سو اگر تم نہیں جانتے تو اہل ذکر (یعنی اہل کتاب) سے پوچھ لو (ف ١) ۔ النحل
44 انہیں ہم نے دلائل اور کتابوں کے ساتھ بھیجا اور ہم نے تیری طرف ذکر (قرآن) اتارا ، تاکہ تو لوگوں کے لئے جو ان کی طرف نازل ہوا ہے بیان کرے اور تاکہ وہ فکر کریں ۔ النحل
45 سو جو لوگ بدی کے منصوبے (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نسبت) کرتے ہیں کیا وہ اس سے نڈر ہوگئے ہیں کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے یا جدھر سے انکو معلوم بھی نہ ہو ان پر عذاب آجائے ؟ النحل
46 یا اللہ انہیں چلتے پھرتے (موت سے) پکڑلے ؟ سو وہ نہ تھکا سکیں گے ۔ النحل
47 یا انکو بعد ڈرانے کے پکڑے سو تمہارا رب بڑا ہی شفقت کرنے والا مہربان ہے ۔ النحل
48 کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ جو شئے اللہ نے پیدا کی ، ان کے سائے داہنے اور بائیں سے اللہ کو سجدہ کرتے ہوئے ڈھلتے ہیں اور وہ عاجزی کرتے ہیں (ف ١) ۔ النحل
49 اور جو آسمانوں میں ہے اور جو جان دار زمین میں ہے اور فرشتے اللہ کو سجدہ کرتے ہیں اور وہ تکبر نہیں کرتے ۔ النحل
50 اپنے اوپر سے اپنے رب کا خوف رکھتے ہیں اور جو حکم پاتے ہیں سو ہی کرتے ہیں النحل
51 اور اللہ نے کہا ہے ، کہ وہ معبود نہ ٹھہراؤ وہ معبود ایک (ہی) ہے ، سو مجھی سے ڈرو (ف ٢) ۔ النحل
52 اور جو آسمانوں اور زمین میں ہے اسی کا ہے اور اسی کی عبادت لازم ہے ، سو کیا تم غیر خدا سے ڈرتے ہو ؟ (ف ١) ۔ النحل
53 اور جو نعمت تم پاس ہے سو اللہ کی طرف سے ہے پھر سختی تم پر آجاتی ہے ، تو تم اسی کی طرف چلاتے ہو ، النحل
54 پھر جب وہ تم سے سختی دور کرد یتا ہے تو تم میں سے فورا ہی ایک فرقہ اپنے رب کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے ، النحل
55 تاکہ ہمارے دیئے ہوئے پر ناشکری کریں سو تم فائدہ اٹھالو ، آخر معلوم کرو گے ۔ النحل
56 اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ان کے لئے جنہیں نہیں جانتے حصہ تجویز کرتے ہیں ، اللہ کی قسم جو تم جھوٹ باندھتے تھے اس کی بابت تم سے ضرور پوچھا جائے گا ۔ النحل
57 اور خدا کے لئے (فرشتوں کو) بیٹیاں ٹھہراتے ہیں وہ پاک ہے اور اپنے لئے جو دل چاہے مقرر کرتے ہیں (ف ١) ۔ (یعنی بیٹے) النحل
58 اور جب ان میں کسی کو لڑکی کی خبر دی جاتی ہے تو اس کا منہ سیاہ ہوجاتا ہے اور جی میں گھٹ رہا ہوتا ہے ۔ النحل
59 اس خوشخبری کی برائی کے سبب جس کی اس کو بشارت دی گئی لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے اس تردو میں کہ بےعزتی قبول کرکے اس کو (دنیا میں) رہنے دے یا اسے مٹی میں دبادے سنتا ہے برا فیصلہ کرتے ہیں ۔ النحل
60 جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کی صفت بری ہے ، اور اللہ کی صفت سب سے بلند ہے اور وہ غالب حکمت والا ہے (ف ٢) ۔ النحل
61 اور اگر اللہ آدمیوں کو ان کے ستم پر پکڑے تو زمین پر کوئی جان دار باقی نہ چھوڑے مگر وہ انہیں ایک وقت معینہ پر مہلت دے رہا ہے پھر جب ان کا وقت آئے گا ، تو نہ ایک گھڑی پہلے روانہ ہوں گے اور نہ ایک گھڑی بعد (ف ١) ۔ النحل
62 اور جسے خود ان کا جی نہیں چاہتا (یعنی لڑکیاں) اسے اللہ کے لئے تجویز کرتے ہیں اور ان کی زبانیں جھوٹ بولتی ہیں کہ ان کے لئے خوبی ہے ، بےشک ان کے لئے آگ ہے اور وہ (دوزخ میں) سب سے آگے ہیں ۔ النحل
63 اللہ کی قسم تجھ سے پہلے ہم نے بہت امتوں میں رسول بھیجے ، سو شیطان نے ان کے کے عمل انہیں بھلے کر دکھائے سو وہی آج ان کا دوست ہے اور ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے (ف ٢) ۔ النحل
64 اور ہم نے اسی لئے تجھ پر کتاب نازل کی ہے کہ تو ان کے لئے انکی اختلافی باتوں کا کھول کر بیان کرے ، اور ہدایت ورحمت ایمانداروں کے لئے ہے (ف ١) ۔ النحل
65 اور اللہ نے آسمان سے پانی آتارا ، پھر اس سے زمین کو اس کے مرے پیچھے جلایا ، اس میں ان کے لئے جو سنتے ہیں نشانی ہے ۔ النحل
66 اور البتہ تمہارے لئے چار پایوں میں عبرت ہے کہ جو ان کے پیٹ میں ہے اس سے گوبر اور خون کے درمیان سے ہم تمہیں خالص دودھ پلاتے ہیں جو پینے والوں کے حلق میں آسانی سے گزرتا ہے ، النحل
67 اور کھجور اور انگور کے پھلوں سے تم نشہ اور اچھا رزق بناتے ہو ، بےشک اہل عقل کے لئے اس میں نشانی ہے (ف ٢) ۔ النحل
68 اور تیرے رب نے شہد کی مکھی کو وحی بھیجی کہ پہاڑوں اور درختوں میں اور بیلوں کی ٹیٹوں میں گھر بنا (ف ١) ۔ النحل
69 پھر ہر طرح کا میوہ کھا ، پھر اپنے رب کی راہوں میں چل ، کہ صاف پڑی ہیں ، ان مکھیوں کے پیٹ میں سے پینے کی چیز (شہد) رنگ برنگ کی نکلتی ہے ، اس میں آدمیوں کے لئے شفا ہے ، بیشک فکر کرنے والوں کیلئے اس میں نشان ہے ۔ النحل
70 اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا ، پھر تمہیں موت دیتا ہے اور کوئی تم میں ایسا ہے کہ نکمی عمر تک پہنچایا جاتا ہے تاکہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے (بڈھا بےعقل ہوجائے) بیشک (ف ٢) اللہ جاننے والا قدرت والا ہے ۔ النحل
71 اور اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر رزق میں فضیلت دی ، سو جنہیں فضیلت ملی ہے وہ اپنا رزق اپنے غلاموں کو نہیں دے دیتے ، تاکہ وہ سب (مالک وغلام) رزق میں برابر ہوجائے پس کیا وہ اللہ کی نعمت کے منکر ہیں ۔ النحل
72 اور اللہ نے تمہاری جنس میں سے تمہارے لئے عورتیں پیدا کیں ، اور تمہاری عورتوں سے تمہارے لئے بیٹے اور پوتے پیدا کئے ، اور تمہیں ستھری چیزیں کھانے کو دیں ، سو کیا وہ باطل پر ایمان لاتے ، اور اللہ کی نعمت کا انکار کرتے ہیں ؟ النحل
73 اور اللہ کے سوا انکو پوجتے ہیں ، جو آسمانوں اور زمین میں سے ان کی روزی کے کچھ مختار نہیں ہو اور کچھ مقدور رکھتے ہیں (ف ١) ۔ النحل
74 سو تم اللہ کے لئے مثالیں مت بیان کرو ، خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔ النحل
75 اللہ نے ایک مثال بیان کی کہ ایک غلام ہی چائے بس میں ، جو کسی شئے پر اختیار نہیں رکھتا ، اور ایک وہ شخص ہے جسے ہم نے اپنی طرف سے اچھی روزی دی ، سو وہ اس میں سے چھپا کر اور اعلانیہ خرچ کرتا ہے کیا (دونو) برابر ہیں ؟ اللہ ہی لائق حمد ہے پر ان میں اکثر نہیں جانتے ۔ (ف ٢) ۔ النحل
76 اور اللہ نے ایک مثال بیان کی ، دو آدمی ہیں ایک ان میں گونگا ہے ، کچھ کام نہیں کرسکتا ، اور وہ اپنے مالک پر بوجھ ہے ، جدھر اسے بھیجتا ہے ، کچھ بھلائی نہیں لاتا ، کیا وہ اس کے برابر ہے جو انصاف کے ساتھ حکم کرتا ، اور آپ راہ راست پر ہے ، (ف ١) ۔ النحل
77 اور آسمانوں اور زمین کے بھید اللہ ہی کے پاس ہیں ، اور قیامت کا معاملہ پلک جھپکنے کی مانند یا اس کے بھی قریب ہے ، اللہ ہر شئے پر قادر ہے ۔ النحل
78 اور اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں سے نکالا ، تم کچھ نہ جانتے تھے ، اور تمہیں کان ، اور آنکھیں ، اور دل دیئے ، تاکہ تم شکر کرو (ف ١) ۔ النحل
79 کیا انہوں نے پرندوں کو آسمان کی فضا میں حکم کے باندھے نہیں دیکھا ؟ ان کو اللہ ہی تھام رہا ہے ، بےشک ایمانداروں کے لئے ہیں میں نشانیاں ہیں (ف ٢) ۔ النحل
80 اور خدا نے تمہارے لئے تمہارے گھر بسنے کی جگہ بنائے ، اور چارپایوں کی کھال سے تمہارے لئے ڈیرے (بنائے) جو تمہیں تمہارے سفر کے دن اور تمہارے اقامت کے دن ہلکے معلوم ہوتے ہیں اور ان کی اون اور ان کے رؤوں اور بالوں سے کتنے اسباب اور فوائد ایک وقت تک ہیں ۔ النحل
81 اور اللہ نے اپنی پیدا کی ہوئی چیزوں سے تمہارے لئے سائے پیدا کئے اور تمہارے لئے پہاڑوں میں غار بنائے اور تمہارے لئے کرتے بنا دیئے کہ تمہیں گرمی سے بچاتے ہیں اور ایسے کرتے بھی جو تمہیں بچاتے ہیں (زرہ) یوں وہ اپنی نعمت تم پر پوری کرتا ہے کہ شاید تم مسلمان ہوجاؤ(ف ١) ۔ النحل
82 پھر اگر وہ نہ مانیں ، تو تیرا ذمہ صاف سنانا تھا ۔ النحل
83 اللہ کی نعمت پہچانتے ہیں ، پھر اس سے منکر ہوتے ہیں ، اور ان میں بہت کافر ہیں (ف ٢) ۔ النحل
84 اور جب دن ہم ہر امت میں سے ایک گواہ کھڑا کریں گے ، پھر کافروں کو اذن نہ ہوگا ، اور نہ ان سے عذر قبول کئے جائیں گے ، النحل
85 اور جب ظالم عذاب دیکھیں گے ، تو نہ ان سے ہلکا کیا جائے گا ، اور نہ انہیں مہلت ملے گی ، النحل
86 اور جب مشرک اپنے شریکوں کو دیکھیں گے ، بولیں گے ، اے رب یہ ہمارے شریک ہیں ، جنہیں ہم تیرے سوا پکارتے تھے ، تو وہ شریک انکی بات ان (ہی) پر ڈالیں گے ، کہ تم جھوٹے ہو (ف ١) ۔ النحل
87 اور اس دن اللہ کی طرف صلح کا پیغام ڈالیں گے اور ان کے جھوٹ ان سے گم ہوجائیں گے ، النحل
88 جو کافر ہیں ، اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں ، ہم انہیں عذاب پر عذاب بڑھائیں گے بدلہ اس کا جو شررات کرتے تھے ، النحل
89 اور جس دن ہم ہر امت میں انہیں میں کا ایک گواہ ان پر کھڑا کریں گے اور تجھے (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ان دلائل پر گواہ لائیں گے ، اور ہم نے تجھ پر کتاب اتاری جس میں ہر شے کا بیان ہے اور ہدایت اور رحمت اور بشارت (ہے) مسلمانوں کے لئے (ف ١) ۔ النحل
90 اللہ انصاف اور بھلائی اور اہل قرابت کو کچھ دینے کا حکم کرتا ، اور بےحیائی اور نامعقول بات اور سرکشی سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے شاید تم یاد رکھو (ف ٢) ۔ النحل
91 اور خدا کا عہد جب تم اس سے باندھو پورا کرو اور پکی قسمیں کھا کر نہ توڑو ، حالانکہ تم نے اللہ کو قسموں میں اپنے اوپر ضامن ٹھہرایا ہے اللہ جانتا ہے ، جو تم کرتے ہو ۔ النحل
92 اور تم اس عورت کی مانند نہ ہو ، جس نے اپنا سوت بعد محنت ٹکڑے ٹکڑے کردیا کہ تم اپنی قسموں کو اپنے درمیان فساد کرنے کا حیلہ بناتے ہو ، محض اس لئے کہ ایک گروہ دوسرے گروہ سے (مال میں) بڑھ جائے ، اللہ تمہیں اس سے آزماتا ہے ، اور اللہ قیامت کے دن تمہاری اختلافی باتوں کو تم سے کھول کر بیان کرے گا (ف ١) ۔ النحل
93 اور اگر اللہ چاہتا ، تو سب کو ایک ہی دین پر کردیتا ، لیکن وہ جسے چاہے ، گمراہ کرے ، اور جسے چاہے ، ہدایت کرے ، اور تمہارے کاموں کی تم سے پوچھ ہوگی ۔ النحل
94 اور اپنی قسموں کو اپنے درمیان حیلہ نہ بناؤ کہ (کہیں) جمے پیچھے کوئی قدم ڈگ جائے ، اور تم اللہ کی راہ سے روکنے کا باعث ہو کر عذاب چکھو ، اور تمہیں بڑا عذاب ہو ۔ النحل
95 اور عہد خدا کے مقابلہ میں حقیر قیمت نہ لو ، جو اللہ کے پاس ہے ، وہ تمہارے لئے اچھا ہے ، اگر تم جانو ، (ف ١) ۔ النحل
96 جو تمہارے پاس ہے ، جاتا رہے گا اور جو اللہ کے پاس ہے وہ باقی ہے ، اور ہم ثابت قدموں کو ان کے نیک کاموں کا ضرور بدلہ دیں گے ۔ النحل
97 مرد ہو یا عورت ، جو مسلمان ہو کر نیک کام کرے ، ہم اسے اچھی زندگی سے زندہ رکھیں گے ، اور ان کے اچھے کاموں کا جو وہ کرتے تھے بدلہ دیں گے (ف ١) ۔ النحل
98 سو جب تو قرآن پڑھے تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگ (ف ٢) ۔ النحل
99 ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں اس کا زور نہیں چلتا ۔ النحل
100 اس کا زور صرف انہیں پر چلتا ہے جو اس کے دوست اور مشرک ہیں ۔ النحل
101 اور جب ہم ایک آیت کی جگہ دوسری آیت بدلتے ہیں ، اور اللہ خوب جانتا ہے جو اتار رہا ہے تو وہ کہتے ہیں تو تو مفتری ہے ، بلکہ اکثر ان میں نہیں جانتے ۔ النحل
102 تو کہہ ، اسے پاک فرشتے نے تیرے رب کی طرف سے حق کے ساتھ نازل کیا ہے تاکہ ایمانداروں کو ثابت رکھے اور مسلمانوں کو ہدایت وبشارت ہے (ف ١) ۔ النحل
103 اور ہمیں معلوم ہے کہ وہ (اہل مکہ) کہتے ہیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک آدمی سکھلاتا ہے (حالانکہ) جس کی طرف نسبت کرتے ہیں (کہ فلاں شخص سکھلاتا ہے) اس کی زبان عجمی ہے ، اور یہ فصیح عربی زبان ہے (ف ٢) ۔ النحل
104 اور جو اللہ کی باتوں پر ایمان نہیں لاتے اللہ انہیں ہدایت نہ کرے گا اور انہیں دیکھ دینے والا عذاب ہوگا ۔ النحل
105 جو اللہ کی آیتوں کو نہیں مانتے ، وہی جھوٹی باتیں بناتے ، اور وہی جھوٹے ہیں ، النحل
106 جو کوئی بعد ایمان اللہ کا منکر ہوا ، سوائے اس کے کہ جس پر زبردستی ہوئی اور اس کا دل ایمان کے ساتھ مطمئن ہے ، مگر وہ جو دل کھول کر منکر ہوا ، سو ان پر اللہ کا غضب ہے ، اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے (ف ١) ۔ النحل
107 یہ اس لئے کہ انہوں نے آخرت پر دنیا کی زندگی کو پسند کیا ، اور خدا کافر لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا ۔ النحل
108 یہ وہی ہیں ، جن کے (ف ٢) ۔ دلوں ، اور کانوں ، اور آنکھوں پر اللہ نے مہر لگائی ، اور یہی غافل ہیں ۔ النحل
109 بےشک آخرت میں وہی نقصان اٹھائیں گے ، النحل
110 پھر تیرا رب ان کے لئے جنہوں نے ایذا دیئے جانے کے بعد ہجرت کی ، پھر جہاد کیا اور ثابت قدم ہو کے لڑے ، ان باتوں کے بعد تیرا رب بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) ۔ النحل
111 جس دن ہر کوئی اپنے نفس کی طرف سے جھگڑتا ہوا آئے گا ، اور ہر کسی کو اس کے اعمال کا پورا بدلہ ملے گا ، اور ان پر ظلم نہ ہوگا ۔ النحل
112 اور اللہ نے مثال سنائی ، کہ ایک گاؤں (یعنی مکہ) امن چین میں تھا ، ہر جگہ سے بافراغت اس کے پاس اس کا رزق چلا آتا تھا ، پھر اس شہر نے اللہ کے احسانوں کی ناشکری کی تو خدا نے بھوک اور خوف کا لباس اسے پہنایا ، اس کی کرنی کے سبب ۔ النحل
113 اور ان کے پاس انہیں میں سے ایک رسول آیا تو انہوں نے اسے جھٹلایا ، اس لئے انہیں عذاب نے آپکڑا اور وہ ظالم تھے ، (ف ١) ۔ النحل
114 سو مسلمانوں ! تم اللہ کا دیا ہوا حلال اور پاک رزق کھاؤ اور اللہ کی نعمت کا شکر کرو ، اگر تم اسی کو پوجتے ہو ، النحل
115 اللہ نے تو تم پر صرف مردار حرام کیا ہے اور خون ، اور سور کا گوشت ، اور جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو ، پھر جو نہ زور کرتا ہو ، اور نہ ہی زیادتی اور عاجز ہوگیا ، تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) ۔ النحل
116 اور تم اپنی زبانوں کی دروغ گوئی سے یوں نہ کہو ، کہ یہ حلال ہے ، اور یہ حرام ، کہ اللہ پر جھوٹ باندھو ، جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ، ان کا چھٹکارا نہ ہوگا ۔ النحل
117 تھوڑا فائدہ ہے ، اور انہیں دکھ دینے والا عذاب ہوگا ۔ النحل
118 اور یہود پر ہم نے وہی حرام کیا تھا جو پہلے ہم تجھے سنا چکے ، اور ان پر ہم نے کچھ ستم نہیں کیا تھا ، لیکن وہ اپنی جانوں پر آپ ستم کرتے تھے ۔ النحل
119 پھر تیرے رب کی یہ صفت ہے کہ جنہوں نے نادانی سے بدی کی ، پھر بعد اس کے تائب ہوئے ، اور اصلاح کرلی ، تو اس توبہ کے بعد تیرا رب بخشنے والا مہربان ہے ۔ النحل
120 اصل میں ابراہیم (علیہ السلام) پیشوا خدا کافرمان بردار یک طرفہ شخص تھا ، اور مشرکوں میں سے نہ تھا ، النحل
121 اللہ کی نعمتوں کا شکر گزار تھا ، خدا نے اسے پسند کیا اور راہ راست دکھائی ۔ النحل
122 اور ہم نے اسے دنیا میں خوبی بخشی اور وہ آخرت میں نیکوں میں ہے ۔ النحل
123 پھر ہم نے تیری طرف وحی بھیجی ، کہ تو ابراہیم (علیہ السلام) کے مذہب پر چل جو ایک طرف کا ہو رہا تھا اور وہ مشرکوں میں نہ تھا ۔ النحل
124 ہفتے کا دن انہیں لوگوں پر مقرر ہوا تھا جنہوں نے اس میں اختلاف کیا اور تیرا رب قیامت کے دن ان کی اختلافی باتوں میں فیصلہ کرے گا (ف ١) ۔ النحل
125 تو حکمت اور عمدہ نصیحت سے اپنے رب کی راہ پر بلا ، اور ان کو اس طرح الزام دے ، جس طرح بہتر ہو ، تیرا رب اسے خوب جانتا ہے ، جو اس کی راہ سے گمراہ ہوا ہے ، اور وہ ہدایت یافتوں سے بھی خوب آگاہ ہے (ف ١) ۔ النحل
126 اور جو تم بدلہ دو ، تو اتنا ہی دو ، جس قدر تمہیں تکلیف پہنچی ہے ، اور جو تم صبر کرو ، تو صبر صابروں کے لئے خوب ہے ، النحل
127 اور صبر کر ، اور بغیر خدا کی مدد کے تو صبر نہ کرسکے گا ، اور ان پر غم نہ کھا ، اور ان کے فریبوں سے تنگ دل نہ ہو (ف ٢) ۔ النحل
128 بےشک اللہ (خدا سے) ڈرنے والوں اور نیکوں کے ساتھ ہے ۔ النحل
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ الإسراء
1 پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندہ (محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کو راتوں رات مسجد حرام (کعبہ) (ف ١) ۔ سے مسجد اقصی (بیت المقدس) تک جس کے گردا گرد ہم نے برکت دی ہے ، لے گیا ، تاکہ ہم اسے اپنی بعض نشانیاں دکھائیں ، بیشک وہ سنتا دیکھتا ہے ۔ الإسراء
2 ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی ، اور اس کتاب بنی اسرائیل کے لئے ہدایت ٹھہرایا کہ میرے سوا تم کسی کو کارساز نہ جانو ، الإسراء
3 (اے) ان لوگوں کی اولاد جنہیں ہم نے نوح کیساتھ کشتی میں چڑھایا تھا ، نوح بندہ شکر گزار تھا ۔ الإسراء
4 اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں صاف کہہ سنایا ، کہ تم زمین میں دوبار فساد کروگے ، اور نہایت مغرور سرکش ہو گے ۔ الإسراء
5 پھر جب ان دوفسادوں میں سے پہلے فساد کا وقت آیا ، تو ہم نے اپنے سخت جنگ آور سے بند (کسدی ) تم پر بھیجے ، پھر وہ گھروں میں آگھسے ، اور خدا کا وعدہ ہونا تھا (ف ١) ۔ الإسراء
6 پھر ہم نے ان پر تمہیں غلبہ دیا اور مال اور اولاد سے تمہیں مدددی ، اور تمہاری لشکر بڑھایا ۔ الإسراء
7 اگر تم بھلائی کرو تو اپنے ہی لئے بھلائی کرو گئے اور اگر برائی کرو گے تو بھی اپنے لئے ، پھر جب پچھلاوعدہ آیا تو ہم نے اپنے دوسرے بندے بھیجی (یعنی رومی) کہ وہ تمہارے چہرے اداس کریں ، اور مسجد میں داخل ہوں جیسے پہلی بار (کسدی) اور داخل ہوئے تھے اور جس پر غالب آئیں ، اس کو پوری طرح برباد کریں ۔ الإسراء
8 اب (بعہد اسلام) نزدیک ہے کہ تمہارا رب تم پر رحم کرے اور جو تم (نافرمانی میں) لوٹو گئے تو ہم بھی (سزا میں) لوٹیں گے ، اور ہم نے کافروں کے لئے جہنم کو جیل خانہ بنایا ہے ۔ الإسراء
9 یہ قرآن وہ راہ دکھلاتا ہے جو بہت سیدھی ہے ، اور نیک اعمال مومنین کو بشارت دیتا ہے ، کہ ان کے لئے بڑا اجر ہے ، (ف ١) ۔ الإسراء
10 اور جو آخرت کو نہیں مانتے ان کے لئے دکھ کا عذاب ہم نے تیار کیا ہے ۔ الإسراء
11 اور آدمی جیسے دعاء خیر کرتا ہے ، ویسے ہی بدعاء بھی کرتا ہے ، اور انسان جلد باز ہے ۔ الإسراء
12 اور ہم نے رات اور دن دو نشان مقرر کئے ہیں پھر ہم نے رات کا نشان مٹایا اور دن کا نشان دیکھنے کو بنایا ، تاکہ تم اپنے رب کا فضل (روزی) تلاش کرو ، اور برسوں کا شمار اور حساب جانو ، اور ہم نے ہر شئے کا بہ تفصیل بیان کیا (ف ١) ۔ الإسراء
13 اور ہر آدمی کا پرندہ (تقدیر) ہم نے اس کی گردن میں چمٹا دیا ہے ، اور قیامت کے دن ہم اس کے لئے کتاب نکالیں گے ، کہ وہ اسے کھلا پائے گا (ف ٢) ۔ الإسراء
14 پڑھ اپنی کتاب آج تو خود ہی اپنا حساب لینے والا کافی ہے ۔ الإسراء
15 جو ہدایت پر آتا ہے ، اپنے ہی لئے آتا ہے ، اور جو گمراہ ہوتا ہے ، اپنے ہی برے کو ہوتا ہے ، اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا اور ہم عذاب (ف ١) ۔ نہیں کرتے جب تک کوئی رسول نہ بھجیں ، الإسراء
16 اور جب ہم کسی بستی کے ہلاک کرنے کا ارادہ کرتے ہیں ، تو وہاں کے دولتمندوں کو حکم بھیجتے ہیں پھر وہ اس (حکم) میں نافرمانی کرتے ہیں ، تب ان پر وعد عذاب ثابت ہوجاتا ہے ، پھر ہم انہیں اکھاڑ پھینکتے ہیں ۔ الإسراء
17 اور نوح (علیہ السلام) کے بعد ہم نے بہت امتیں ہلاک کیں ، اور رب اپنے بندوں کے گناہوں کا دانا بینا کافی ہے ۔ الإسراء
18 جو دنیا کا طالب ہے ، فورا ہم اس کو اسی دنیا میں جو چاہیں دیتے ہیں ‘ جس کو ہم دیتا چاہیں ، پھر ہم نے اس کے لئے دوزخ مقرر کیا ہے جس میں ملامت سن کر اور مردود ہو کر داخل ہوگا ، الإسراء
19 اور جو آخرت کا طالب ہے اور مومن ہو کر اس کے لئے مناسب کوشش کرتا ہے سو ان کی کوشش قابل شکر گزاری ہے ۔ الإسراء
20 ان کو اور ان کو ہر کسی کو ہم تیرے رب کی بخشش رد نہیں کی گئی (ف ١) ۔ الإسراء
21 دیکھ ہم نے بعض کو بعض پر کیسی فضیلت دی ہے اور آخرت میں تو بڑے درجے ہیں اور بڑی فضیلت ۔ الإسراء
22 اللہ کے ساتھ دوسرا معبود نہ ٹھہرا کہ تو ملامت سن کر اور بےسک ہو کر نہ بیٹھے ، الإسراء
23 اور تیرے رب نے حکم دیا کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو ، اور والدین سے نیکی کرو اگر ان میں سے ایک یا دونوں تیرے سامنے بڈھے ہوجائیں ، تو ان کواف بھی نہ کہہ اور نہ ان کو جھڑک ، اور ان کے سامنے ادب سے بات کر (ف ١) ۔ الإسراء
24 اور مہربانی سے عاجزی کے بازو ان کے لئے جھکا ، اور کہہ کہ اے رب ان دونوں پر رحم فرما جیسا کہ ان دونوں نے جب میں چھوٹا تھا مجھے پالا ہے ۔ الإسراء
25 جو تمہارے دلوں میں ہے تمہارا رب خوب جانتا ہے ، اگر تم نیک ہو ، تو وہ رجوع کرنے والوں کو بخشتا ہے ۔ الإسراء
26 اور رشتہ دار کو اس کا حق دے اور محتاج اور مسافر کو بھی ، اور فضول خرچ نہ ہو ، الإسراء
27 بیشک فضول خرچ شیطانوں کے بھائی ہیں ، اور شیطان اپنے رب کا ناشکر ہے (ف ١) ۔ الإسراء
28 اور جو تو اپنے رب کی رحمت (رزق) کے انتظار میں جس کے ملنے کی تجھے امید ہو کبھی ان سے منہ پھیرے تو انہیں نرم کلام سے جواب دے ۔ الإسراء
29 اور اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھ اور بالکل اسے کھول بھی نہ دے ، کہ بیٹھا پچھتایا کرے اور لوگوں کی ملامت سنے (ف ٢) ۔ الإسراء
30 تیرا رب جس کی چاہے روزی فراخ کرے اور جس کی چاہے تنگ کرے ، وہ اپنے بندوں کا دانا بینا ہے ۔ الإسراء
31 اور افلاس کے خوف سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو ، انہیں اور تمہیں ہم رزق دیتے ہیں ان کا قتل کرنا بڑا گناہ ہے ۔ الإسراء
32 اور زنا کے نزدیک نہ جاؤ کہ وہ بیحیائی اور بری راہ ہے ۔ الإسراء
33 اور جس جان کا مارنا اللہ نے حرام کیا ہے اس کو نہ مارو مگر حق پر اور جو ظلم سے مارا گیا تو اس کے وارث کو ہم نے زور دیا ہے سو اسے چاہئے کہ وہ قتل میں زیادتی نہ کرے ، بےشک اسی کی مدد ہونی ہے ۔ الإسراء
34 اور مال یتیم کے نزدیک نہ جاؤ مگر بہ طریق مناسب ، جب تک وہ جوان ہو ، اور عہد کو پورا کیا کرو ، عہد کی بابت پرسش ہوگی ۔ الإسراء
35 اور جب ناپو ، تو پیمانہ پورا بھرو ، اور سیدھی ترازو سے تولو ، یہ بہتر ہے ، اور اس کا انجام بہت عمدہ ہے ۔ الإسراء
36 اور جس بات کا تجھے علم نہیں اس کے درپے نہ ہو ، بےشک کان ، اور آنکھ ، اور دل ، ان سب کی اس سے پرسش ہوگی (ف ١) ۔ الإسراء
37 اور زمین میں اتراتا ہوا نہ چل نہ تو زمین پھاڑ سکتا ہے ، اور نہ پہاڑوں کی بلندی پر پہنچ سکتا ہے ۔ الإسراء
38 ان سب باتوں کی برائی تیرے رب کو ناپسند ہے ، الإسراء
39 یہ تعلیم اس حکمت سے ہے جو تیرے رب نے تجھے وحی کی ہے ، اور اللہ کے ساتھ دوسرے معبود نہ ٹھہرا ورنہ تو ملزم راندہ ہو کر جہنم میں ڈالا جائے گا ، الإسراء
40 کیا تمہیں خدا نے بیٹوں کے لئے چن لیا اور آپ فرشتوں میں سے بیٹیاں لے بیٹھا ہے ؟ تم بڑی بات بولتے ہو ۔ الإسراء
41 اور ہم نے اس قرآن میں طرح طرح سے سمجھایا ہے تاکہ وہ نصیحت پکڑیں ، اور یہ ان میں نفرت ہی بڑھاتا ہے ۔ الإسراء
42 تو کہہ اگر اس کے ساتھ اور معبود ہوتے جیسے وہ کہتے ہیں تو وہ سب صاحب عرش کی طرف ومنازعت کی راہ نکالتے (ف ١) ۔ الإسراء
43 وہ پاک اور بالاتر ہے اس سے جو وہ کہتے ہیں ، بہت بلند ہے (ف ٢) ۔ الإسراء
44 ساتوں آسمان اور زمین اور جو ان میں ہے سب اس کی تسبیح کرتے ہیں ، اور کوئی شے نہیں ہے ، جو اس کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح نہ کرتی ہو ، لیکن تم ان کی تسبیح نہیں سمجھتے وہ بردبار بخشنے والا ہے (ف ٣) ۔ الإسراء
45 اور جب تو قرآن پڑھتا ہے تو ہم تیرے اور ان کے درمیان جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے ایک پوشیدہ پردہ ڈال دیتے ہیں ، (ف ٤) ۔ الإسراء
46 اور ان کے دلوں پر ایک ڈھکنا رکھتے ہیں کہ قرآن کو نہ سمجھیں ‘ اور ان کے کانوں میں گرانی ڈالتے ہیں ، اور جب تو قرآن میں اپنے رب کا وحدانیت کے ساتھ ذکر کرتا ہے ، تو نفرت کرکے اپنے پیٹھ پھیر کر الٹے بھاگتے ہیں ، الإسراء
47 ہم خوب جانتے ہیں کہ وہ کس نیت سے قرآن سنتے ہیں ، (یعنی ہنسنے کو) جب تیری طرف کان لگاتے اور جب آپس میں مصلحت کرتے ہیں ، جب ظالم کہتے ہیں کہ تم تو ایک جادو کے مارے ہوئے کے پیرو ہو (ف ١) ۔ الإسراء
48 دیکھ تجھ پر کیسی مثالیں ، بٹھاتے ہیں اور گمراہ ہوتے ہیں ، سو راہ نہیں پاسکتے ۔ الإسراء
49 اور کہتے ہیں کہ جب ہم ہڈیاں ، اور چورا ہوگئے تو کیا ہم نئی پیدائش میں اٹھیں گے ؟ الإسراء
50 تو کہہ ، تم پتھر ہوجاؤ ، یا لوہا بن جاؤ ، الإسراء
51 یا کوئی اور مخلوق جو تمہیں بڑی معلوم ہو ، پھر وہ کہیں گے کہ ہمیں کون پھر الٹے گا ؟ تو کہہ جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا ، پھر تیری طرف اپنے سر ہلائیں گے اور (ٹھٹھے سے) کہیں گے ” قیامت کب ہوگی ؟ تو کہہ شاید (ف ١) ۔ وہ نزدیک ہی ہو ۔ الإسراء
52 جس دن وہ تمہیں پکارے گا ، پھر تم اس کی تعریف کرتے ہوئے اسے جواب دو گے اور گمان کرو گے کہ ہم تھوڑی دیر رہے ۔ الإسراء
53 اور میرے بندوں سے کہہ کر وہ ہی بات بولیں جو بہتر ہے ، شیطان ان میں آپس میں لڑائی کرتا ہے ، بےشک شیطان آدمی کو صریح دشمن ہے ۔ الإسراء
54 تمہارا رب تمہیں خوب جانتا ہے ، گر چاہے تم پر رحم کرے ، یا چاہے تمہیں عذاب دے ، اور ہم نے تجھے (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ان پر داروغہ بنا کر نہیں بھیجا ۔ الإسراء
55 جو آسمانوں اور زمین میں ہیں ‘ ان کو تیرا رب خوب جانتا ہے ، اور بعض نبیوں کو ہم نے بعض پر بزرگی دی ، اور داؤد (علیہ السلام) کو ، ہم نے زبور دی ، (ف ١) ۔ الإسراء
56 تو کہہ ، اللہ کے سوا جن کو تم (معبود) سمجھے ہو ‘ ان کو پکارو ، سو نہ وہ تمہاری تکلیف دور کرنے پر قدرت رکھتے ہیں اور نہ بدلنے پر ، الإسراء
57 وہ جنہیں پکارتے ہیں وہ خود اپنے رب کی طرف وسیلہ کی تلاش میں ہیں کہ کون ان میں اس کا زیادہ مقرب ہے اور اس کی رحمت کے امیدوار اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں ، بیشک تیرے رب کا عذاب ڈرنے کی چیز ہے ۔ (ف ٢) ۔ الإسراء
58 اور کوئی (نافرمان) بستی نہیں ، جسے ہم قیامت کے دن سے پہلے ہلاک نہ کریں ، یا سخت عذاب میں نہ ڈالیں ، یہ کتاب میں (تقدیر کی) لکھا ہوا ہے ۔ الإسراء
59 اور ہم نے معجزے بھیجنے اس لئے موقوف کردیئے ہیں کہ اگلے لوگوں نے انہیں جھٹلایا تھا ، اور ہم نے ثمود کو بطور دلیل (یعنی معجزہ) اونٹنی دی تھی ، پھر اس پر انہوں نے ظلم کیا ، اور معجزے ہم صرف ڈرانے کے لئے بھیجتے ہیں (ف ١) ۔ الإسراء
60 اور جب ہم نے تجھ سے کہا کہ تیرے رب نے آدمیوں کو گھیر رکھا ہے ، اور وہ دکھلاوا جو ہم نے تجھے دکھلایا تھا اور وہ درکت جس پر قرآن میں لعنت ہوئی ہے ہم نے آدمیوں کیلئے فتنہ ٹھہرایا ہے اور ہم انہیں ڈراتے ہیں ، مگر یہ ڈرانا ان کی سرکشی کو اور کئی درجہ بڑھاتا ہے (ف ١) ۔ الإسراء
61 اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو ، تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا ، بولا کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تونے مٹی سے بنایا ؟ (ف ٢) ۔ الإسراء
62 پھر بولا دیکھ تو اس کو جسے تونے مجھ پر فضیلت دی ہے اگر تو مجھے قیامت کے دن تک مہلت دیگا تو میں سوائے تھوڑے لوگوں کے اس کی اولاد کی جڑ کاٹ ڈالوں گا ، (ف ٣) ۔ الإسراء
63 فرمایا ، چلا جا ، ان میں سے جو تیرے تابع ہوگا تو تم سب کی سزا دوزخ ہوگی ، پورا بدلہ ۔ الإسراء
64 جسے تو اپنی آواز سے ان میں سے بہکا سکے ، بہکا ، اور اپنے سوار اور پیادے ان پر چڑھا لا اور مال اور اولاد میں ان کا شریک ہو ، اور ان انہیں وعدہ دے اور شیطان انہیں سوائے فریب کے اور کچھ وعدہ نہیں دیتا ۔ الإسراء
65 جو میرے بندے ہیں ان پر تیرا غلبہ نہ ہوگا اور تیرا رب کارساز کافی ہے ۔ الإسراء
66 تمہارا رب وہ ہے جو تمہارے لئے دریا میں کشتیاں چلاتا ہے تاکہ تم اس کا فضل (روزگار) تلاش کرو ، وہ تم پر مہربان ہے ۔ الإسراء
67 اور جب دریا میں تم پر سختی آتی ہے تو خدا کے سوا ان سب کو جنہیں تم پکارا کرتے تھے بھول جاتے ہو ، پھر جب وہ تمہیں خشکی پر بچا لاتا ہے تو تم منہ موڑتے ہو ، اور انسان ناشکرا ہے (ف ١) ۔ الإسراء
68 کیا تم اس سے نڈر ہو کہ وہ تمہیں جنگل کے کنارے زمین میں دھنسا دے یا تم پر پتھر برسا دے پھر اپنے لئے کوئی کارساز نہ پاؤ ؟ ۔ الإسراء
69 یا اس سے نڈر ہو کر پھر تمہیں دوسری بار دریا میں لائے ، اور تم پر آندھی کا جھونکا بھیجے اور تمہارے کفر کے سبب تمہیں غرق کرے ، پھر تم اپنے لئے ہم پر کوئی اس کا دعوی دار نہ پاؤ ؟ الإسراء
70 اور ہم نے بنی آدم کو بزرگی دی اور انہیں خشکی اور دریا میں سواری بخشی ، اور پاکیزہ رزق دیا ، اور اپنی خلقت میں سے بہتوں پر انہیں افضل ٹھہرایا (ف ١) ۔ الإسراء
71 جس دن ہم سب آدمیوں کو ان کے امام کے ساتھ بلائیں گے پھر جس کی کتاب اس کے داہنے ہاتھ میں دی جائیگی وہ اپنی کتاب پڑھیں گے اور ان پر ایک تاگے کے برابر بھی ظلم نہ ہوگا ، الإسراء
72 اور جو اس دنیا میں اندھا رہا ، وہ آخرت میں اندھا ہے اور راہ سے بہت دور ہے ۔ الإسراء
73 اور وہ تو تجھے ہماری وحی سے جو ہم نے تیری طرف نازل کی ہے بچلانے ہی لگے تھے تاکہ تو اس کے سوا کچھ ہم پر افترا کرے اور اس وقت وہ تجھے دوست سمجھتے ۔ الإسراء
74 اور اگر ہم تجھے ثابت قدم نہ رکھتے تو تو تو ان کی طرف تھوڑا سا جھک ہی جاتا (ف ١) ۔ الإسراء
75 اور اگر ایسا کرتا تو ہم تجھے زندگی میں اور موت کے بعد دونا مزہ چکھاتے ، اور تو اپنے لئے ہم پر کوئی مددگار نہ پاتا ۔ الإسراء
76 اور وہ لوگ تو تجھے زمین (مکہ) سے دل برداشتہ کرنے ہی لگے تھے تاکہ تجھے زمین سے نکالیں اور اس صورت میں وہ بھی تیرے بعد وہاں تھوڑے ہی دنوں رہیں گے ۔ الإسراء
77 یہ دستور پڑگیا ہے (ف ١) ۔ ہمارے ان رسولوں کا جنہیں ہم نے تجھ سے پہلے بھیجا تھا اور تو ہمارے دستور میں تبدیلی نہ پائے گا ، الإسراء
78 سورج ڈھلنے کے وقت سے رات کے اندھیرے تک نماز پڑھا کر ، اور قرآن فجر کو (پڑھا کر) بےشک فجر کا قرآن مشہود ہے (ف ٢) ۔ الإسراء
79 اور کچھ رات قرآن کے ساتھ جاگتا رہ یہ تیرے لئے زائد حکم ہے ، شاید تیرا رب تجھے تعریف کے مقام میں کھڑا کرے ۔ الإسراء
80 اور کہہ اے رب مجھے (مدینہ میں) پسندیدہ طور سے داخل کر ، اور پسندیدہ طور سے (مکہ سے) نکال اور اپنی طرف سے مجھے ایک حکومت کی مدد دے ۔ الإسراء
81 اور کہہ حق آیا ، اور باطل نکل بھاگا ، بےشک باطل نکل بھاگنے والا ہے ۔ الإسراء
82 اور قرآن میں سے ہم وہ باتیں نازل کرتے ہیں ، جو مومنین کے لئے صحت اور رحمت ہیں مگر ظالموں کا نقصان ہی زیادہ ہوتا ہے ، (ف ١) ۔ الإسراء
83 اور جب ہم انسان پر فضل کرتے ہیں تو وہ ٹلا جاتا ہے ، اور اپنی کروٹ (شکر سے) دور کرا لیتا ہے اور جب اسے برائی چھوئے تو ناامید ہوتا ہے ۔ الإسراء
84 تو کہہ ہر کوئی اپنے طور طریقے پر کام کرتا ہے سو تیرا رب اسے خوب جانتا ہے جو خوب راہ یافتہ ہے (ف ٢) ۔ الإسراء
85 اور روح کی بابت تجھ سے پوچھتے ہیں تو کہہ روح میرے رب کے حکم سے ہے ، اور تمہیں تھوڑا علم دیا گیا ہے (ف ١) ۔ الإسراء
86 اور اگر ہم چاہیں تو جو وحی ہم نے تیری طرف نازل کی ہے اسے لے جائیں پھر تو اپنے لئے ہم پر کوئی وکیل نہ پائے کہ لائے ۔ الإسراء
87 مگر تیرے رب کی مہربانی سے ، کیونکہ تجھ پر اس کا بڑا فضل ہے ۔ الإسراء
88 تو کہہ ، اگر سب آدمی اور جن ایسا قرآن لانے پر جمع ہوجائیں ، تو اس کی مانندہر گز نہ لا سکیں گے ، اگرچہ بعض بعض کے مددگار ہوں ۔ الإسراء
89 اور ہم نے آدمیوں کے لئے اس قرآن میں ہر ایک مثال کو طرح طرح سے بیان کیا ہے پھر بھی اکثر لوگوں نے ناشکری ہی کی ۔ الإسراء
90 اور کہا کہ ہم تجھ پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ تو زمین سے ہمارے لئے ایک چشمہ جاری کرے ، الإسراء
91 یا تیرے لئے کھجور اور انگور کا کوئی باغ ہو ، پھر تو اس کے درمیان نہریں جاری کرے ۔ الإسراء
92 یا جیسے تو کہا کرتا ہے آسمان کو ہم پر ٹکڑے ٹکڑے گر ادے ، یا تو فرشتوں کو اور اللہ کو سامنے لے آئے (ف ١) ۔ الإسراء
93 یا کوئی سونے کا گھر تیرے پاس ہوجائے یا تو آسمان پر (ہمارے سامنے) چڑھ جائے ، اور ہم تیرے چڑھنے پر پھر بھی ایمان نہیں لائیں گے ، جب تک کہ تو ہم پر ایک کتاب نہ اتارے کہ ہم اسے پڑھ لیں تو کہہ مرا رب پاک ہے ، میں تو ایک بھیجا ہوا آدمی ہوں ۔ الإسراء
94 اور لوگوں کو ایمان لانے سے جب ان کے پاس ہدایت آئی صرف اسی بات نے روکا ہے کہ وہ بولے کیا اللہ نے ایک آدمی کو رسول بنا کر بھیجا ہے ، الإسراء
95 تو کہہ اگر زمین میں فرشتے اطمینان سے چلتے پھرتے ہوتے ، تو ہم ان پر آسمان سے ایک فرشتہ رسول بنا کر بھیجتے (ف ١) ۔ الإسراء
96 تو کہہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ کافی گواہ ہے بےشک خدا اپنے بندوں سے خبردار ہے دیکھنے والا ۔ الإسراء
97 اور جسے اللہ ہدایت کرے وہی ہدایت پر ہے اور جسے گمراہ کرے ان کے لئے اس کے سوا تو کسی کو رفیق نہ پائے گا ، اور ہم قیامت کے دن انہیں اوندھے منہ (ف ٢) اندھے اور گونگے اور بہرے کرکے اٹھائیں گے ۔ ان کا ٹھکاناہ جہنم ہے جب جہنم بجھنے لگے گی ہم ان پر زیادہ آگ بھڑکادیں گے ۔ الإسراء
98 یہ ان کا بدلہ ہے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا اور کہا کہ کیا جب ہم ہڈیاں اور بوسیدہ ہوگئے ہم پر نئی پیدائش (ف ١) ۔ میں جی اٹھیں گے ۔ الإسراء
99 کیا انہوں نے اس پر نظر نہیں کی کہ جس خدا نے آسمان وزمین کو پیدا کیا ، وہ ان کی مانند پیدا کرنے پر قادر ہے ، ان کے لئے ایک وقت (موت کا) ٹھہرایا ہے جس میں کچھ شبہ نہیں ، سو ظالم بغیر ناشکری کئے نہیں رہتے ۔ الإسراء
100 تو کہہ ، اگر تم میرے رب کی رحمت کے خزانوں کے مالک ہوتے تو اس خوف سے کہ سب رحمتیں خرچ نہ ہوجائیں انہیں بند ہی کر رکھتے اور انسان دل کا تنگ ہے (ف ٢) ۔ الإسراء
101 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کھلی نشانیاں دیں تو بنی اسرائیل سے پوچھ کہ جب موسیٰ (علیہ السلام) ان کے پاس آیا ، تو فرعون نے اسے کہا کہ اے موسیٰ (علیہ السلام) میں تجھے جادو کا مارا ہوا سمجھتا ہوں ۔ الإسراء
102 موسیٰ (علیہ السلام) بولا کہ تو جان چکا ہے کہ ان کو سوائے آسمان وزمین کے رب کے اور کسی نے نازل نہیں کیا یہ سوجھانے کے لئے ہیں اور اے فرعون میں تجھے ہلاک ہونے والا سمجھتا ہوں ۔ الإسراء
103 پھر فرعون نے انہیں اس ملک میں بےچین رکھنا چاہا (ف ١) ۔ پھر ہم نے اسے اور اس کے سب ساتھیوں کو غرق کردیا ۔ الإسراء
104 اور اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے کہا کہ تم زمین میں بسو ، پھر جب آخرت کا وعدہ آئے گا ہم تمہیں سمیٹ کر جمع کر لائیں گے ۔ الإسراء
105 اور ہم نے سچ کے ساتھ اسے نازل کیا اور وہ سچ کے ساتھ نازل ہوا اور ہم نے تجھے (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) صرف مژدہ سنانے اور ڈرانے کیلئے بھیجا ہے ، الإسراء
106 اور ہم نے قرآن کو پڑھنے کا وظیفہ کیا جدا جدا کرتے تاکہ تو ٹھہر ٹھہر کر لوگوں کے سامنے اسے پڑھے اور ہم نے اسے بتدریج نازل کیا (٢٣ برس تک) (ف ١) ۔ الإسراء
107 تو کہہ (اے اہل مکہ) تم قرآن پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ بےشک وہ جنہیں قرآن سے پہلے علم دیا گیا ہے ہے (اہل کتاب) جب یہ قرآن ان کے سامنے پڑھا جاتا ہے تو ٹھوڑیوں پر گر کر سجدہ کرتے ۔ الإسراء
108 اور کہتے ہیں کہ ہمارا رب پاک ہے بیشک ہمارے رب کا وعدہ ضرور ہونا ہے ۔ الإسراء
109 اور روتے ہوئے ٹھوڑیوں پر گرے تھے اور قرآن ان کی عاجزی بڑھاتا ہے ، (ف ٢) ۔ الإسراء
110 تو کہہ اللہ کو پکارو ، یا رحمن کو پکارو ، جس نام سے پکارو ، سو اس کے اچھے نام کئی ایک ہیں اور تو اپنی نماز میں نہ پکار ، اور نہ چپکے پڑھ ، اور اس کے درمیان کی راہ تلاش کر (ف ٣) ۔ الإسراء
111 اور کہہ اللہ قابل تعریف ہے جس نے کوئی بیٹا نہیں لیا اور اس کی سلطنت میں کوئی اس کا شریک نہیں اور ذلت سے بچانے کو کوئی اس کا دوست نہیں اور اس کی پوری بڑائی کو ، الإسراء
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ (ف ١) الكهف
1 سب تعریف واسطے اللہ کے ہے جس نے اپنے بندہ پر کتاب نازل کی ، اور اس میں کچھ عیب نہ رکھا ۔ الكهف
2 ٹھیک اتاری ہے تاکہ وہ اس کی طرف سے ایک سخت آفت سے ڈرائے اور نیک اعمال مومنین کو بشارت سنائے کہ ان کے لئے اچھا اجر ہے ۔ الكهف
3 جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔ الكهف
4 اور انہیں بھی ڈرائے جو کہتے ہیں کہ اللہ اولاد رکھتا ہے ۔ الكهف
5 انہیں اس قول کا کچھ علم نہیں اور نہ ان کے باپ دادوں کو اس کا کچھ علم تھا ، بڑا بول ہے جو ان کے مونہوں سے نکلتا ہے جھوٹ ہے جو وہ کہتے ہیں ۔ الكهف
6 پھر شاید تو پچتا پچتا کر ان کے پیچھے اپنی جان گھونٹ ڈالے گا کہ وہ اس حدیث پر (بات پر) ایمان نہیں لاتے ۔ الكهف
7 جو کچھ زمین پر ہے ہم نے اسی کی رونق کیلئے بنایا تاکہ اہل دنیا کو آزمائیں کہ ان میں سے کون نیک کام کرتا ہے ۔ الكهف
8 اور جو کچھ زمین پر ہے ہم اسے چھانٹ کر میدان کردیں گے (ف ١) ۔ الكهف
9 کیا تو یہ خیال کرتا ہے کہ غارا اور کھوہ والے ہماری نشانیوں میں کچھ اچنبا تھے ؟ الكهف
10 جب وہ جوان غار میں جا بیٹھے ، پھر بولے اے رب ہم پر اپنی طرف سے رحم کر اور بنا دے ہمارے کام کی درستی ۔ الكهف
11 پھر ہم نے انہیں غار میں چند برس سلا دیا ۔ الكهف
12 پھر ہم نے انہیں جگایا ، تاکہ ہم معلوم کریں کہ دونوں فرقوں میں سے کس نے ان کے (غار میں) رہنے کی مدت یاد رکھی ہے ۔ الكهف
13 ہم ٹھیک ٹھیک تجھے ان کا قصہ سناتے ہیں ، وہ چند جوان تھے کہ اپنے رب پر ایمان لائے اور ہم نے ان کو ہدایت زیادہ دی (ف ١) ۔ الكهف
14 اور ان کے دل پر ہم نے گرہ لگائی کہ جب وہ اٹھے بولے ، ہمارا رب زمین اور آسمان کا رب ہے ہم ہرگز اس کے سوا کسی اور معبود کو نہ پکاریں گے ورنہ ہمارا قول عقل سے دور ہوگا ۔ الكهف
15 یہ ہماری قوم ہے جس نے اس کے سوا کئی معبود ٹھہرائے ہیں ، ان کے ثبوت پر دلیل واضح کیوں نہیں لاتے پس جو اللہ پر جھوٹ باندھے اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے ؟ الكهف
16 اور جب تم ان سے اور ان کے معبودوں سے جو اللہ کے سوا ہیں ، الگ ہوگئے ، تو اس غار میں چل بیٹھو تمہارا رب اپنی رحمت تم پر پھیلائے گا ، اور تمہارے کام میں تمہیں آرام بخشے گا (ف ١) ۔ الكهف
17 اور (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تو دھوپ کو دیکھے گا جب نکلتی ہے ، ان کے غار سے بچ کر داہنی طرف کو جاتی ہے اور جب ڈوبتی ہے تو بائیں طرف کو کترا جاتی ہے اور وہ وہاں کشادہ میدان میں ہیں (ف ٢) ۔ یہ بات اللہ کی آیتوں (معجزوں) میں سے ہے ۔ جسے اللہ نے راہ دکھائی وہی راہ یاب ہوا اور جسے وہ گمراہ کرے تو اس کے لئے کوئی راہنما دوست نہ پائے گا ۔ الكهف
18 اور تو سمجھے گا کہ ہو جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ سوتے ہیں ، اور ہم ان کی داہنی اور بائیں کروٹیں بدلتے رہتے ہیں ، اور ان کا کتا چوکھٹ پر اپنی بائیں پسارے پڑا ہے ، اگر تو انہیں جھانک کر دیکھے تو ان سے پیٹھ پھیر کر بھاگے اور تیرے دل میں ان کا خوف (ف ١) ۔ چھا جائے ۔ الكهف
19 اور اسی طرح ہم نے انہیں (ایک دفعہ) جگا دیا تھا کہ آپس میں لگے پوچھنے ، ان میں سے ایک نے کہا تم کتنی دیر یہاں رہے ‘ وہ بولے ایک دن یا دن کا کچھ حصہ رہے ہیں پھر بولے تمہارا رب ہی خوب جانتا ہے کہ کس قدر ہے اب تم اپنے میں سے ایک کو اپنا روپیہ (نوٹ) دے کر شہر میں بھیج دو ، تاکہ دریافت کرے کہ پاکیزہ کھانا کس کی دکان پر ہے کہ اس سے تمہارے پاس لائے اور نرمی سے بولے اور کسی کو تمہارے حال کی خبر نہ دے (ف ١) ۔ الكهف
20 اگر اہل شہر تم پر قابو پائیں گے تمہیں سنگسار کریں گے یا اپنے دین میں تمہیں لوٹائیں گے اور اس صورت میں تم کبھی نجات نہ پاؤ گے ۔ الكهف
21 اور یوں ہم نے ان کے حال سے لوگوں کو خبردار کیا تاکہ وہ جانیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور اس گھڑی (قیامت) میں شک نہیں ، جب وہ اپنی بات پر جھگڑ رہے تھے ، انہوں نے کہا کہ ان کے اوپر ایک عمارت بناؤ ، ان کو ان کا پروردگار ہی خوب جانتا ہے ، جو ان کے معاملہ میں غالب رہے انہوں نے کہا کہ ہم ان پر ایک مسجد بنائیں گے ، (ف ٢) ۔ الكهف
22 وہ کہیں گے کہ وہ تین شخص ہیں چوتھا ان کا کتا ہے اور بعض کہیں گے وہ پانچ ہیں چھٹا ان کا کتا ہے ، بن دیکھے اٹکلیں دوڑاتے ہیں ‘ اور یہ بھی کہیں گے کہ وہ سات ہیں اور اٹھواں ان کا کتا ہے ، تو کہہ میرا رب ان کا شمار بہتر جانتا ہے ، اور لوگ انہیں نہیں جانتے مگر تھوڑے لوگ ، سو تو ان کے بارہ میں جھگڑا نہ کر مگر سرسری جھگڑا اور انکے بارہ میں کسی اہل کتاب (ف ١) ۔ سے فتوی نہ مانگ ۔ الكهف
23 اور کسی شئے کی بابت یوں نہ بول کہ میں کل یہ کروں گا ۔ (ف ٢) ۔ الكهف
24 مگر انشاء اللہ کے ساتھ اور جب تو انشاء اللہ کہنا بھول جائے جب یاد آئے تو اس وقت اپنے رب کو یاد کر اور کہہ شاید میرا رب مجھے اس (قصہ مذکور) سے زیادہ قریب نیکی کی راہ سجھا دے ۔ الكهف
25 اور اصحاب کہف اپنے غار میں تین سو برس رہے اور نو برس اور زیادہ ہوئے ، الكهف
26 تو کہہ اللہ ہی خوب جانتا ہے ، جس قدر وہ رہے ، آسمان وزمین کا علم غیب اسی کو ہے کیا خوب دیکھتا اور کیا خوب سنتا ہے اس کے سوا ان کے لئے کوئی دوست نہیں ‘ اور وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں رکھتا ، الكهف
27 اور تیرے رب کی کتاب میں سے تجھ پر جو وحی کی گئی ہے اس کو پڑھ کوئی اس کی باتیں بدل نہیں سکتا ، اور تو اس کے سوا ہرگز کہیں پناہ نہ پائے گا ۔ الكهف
28 اور جو لوگ صبح و شام اپنے رب کو پکارتے اس کی رضا مندی چاہتے ہیں (یعنی فقراء مکہ) تو انکے ساتھ ملا رہ اور تیری آنکھیں انکی طرف سے پھر نہ جائیں ، کیا تو حیات دنیا کی زینت ڈھونڈتا ہے اور اس شخص کا مطیع نہ ہو جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا ہے اور وہ اپنی خواہش کا پیرو ہے اور اس کا کام حد سے نکلا ہوا ہے ۔ (ف ١) ۔ الكهف
29 اور کہہ یہ سچی بات تمہارے رب سے ہے ، جو کوئی (ف ٢) ۔ ایمان لائے ، اور جو چاہے ، کافر رہے ہم نے ظالموں کے لئے آگ تیار کی ہے کہ اس کی قناتوں نے انہیں گھیر لیا ہے ، اور اگر فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی اسی پانی سے کی جائیگی جو پیپ جیسا ہے وہ منہ بھون ڈالے گا برا پینا ہے ، اور بری ہے وہ آگ نفع اٹھانے میں ۔ الكهف
30 جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ہم (ایسے) نیکوں کا اجر نہیں کھوتے ۔ الكهف
31 ان کے لئے رہنے کے باغ ہیں ، انکے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان کو وہاں زیور پہنایا جائے گا سونے کے کڑے اور وہ پتلے اور گاڑے ریشمی سبز کپڑے پہنیں گے ، وہاں تکیے لگا کر تختوں پر بیٹھیں گے اچھا ثواب اور اچھا آرام ہے (ف ١) ۔ الكهف
32 تو انہیں دو آدمیوں کی مثال سنا ، ان میں سے ایک کو ہم نے دو انگور کے باغ دیئے ، اور ان دونوں کے گرد کھجور کے درخت تھے اور ان دونوں کے بیچ میں ہم نے کھیتی رکھی ، الكهف
33 دونوں باغ اپنا پھل دیتے اور کچھ کم نہ کرتے تھے ، اور ہم نے ان کے درمیان نہر جاری کی ۔ الكهف
34 اور اس شخص کو میوے ملتے تھے پھر اس نے اپنے حریف (ساتھی) سے اثنا گفتگو میں کہا میں تجھ سے مال اور جتھے میں زیادہ ہوں ۔ الكهف
35 اور اپنے باغ کے اندر آیا ، اور وہ اپنی جان پر ظلم کرتا تھا ، بولا میں خیال نہیں کرتا کہ یہ باغ کبھی برباد ہو ۔ الكهف
36 اور میں نہیں سمجھتا کہ قیامت کی گھڑی قائم ہو اور اگر میں اپنے رب کی طرف پھر پہنچایا بھی جاؤں تو ان باغوں سے بہتر جگہ پاؤں گا (ف ١) ۔ الكهف
37 اس کے حریف نے باتوں میں اس سے کہا کہ کیا تو اس کا منکر ہوا جس نے تجھے مٹی سے بنایا ، پھر نطفہ سے ، پھر تجھے پورا مرد بنا دیا ۔ الكهف
38 لیکن میں کہتا ہوں کہ اللہ ہی میرا رب ہے اور میں اپنے رب کے ساتھ کوئی شریک نہیں ٹھہراتا ، الكهف
39 اور جب تو اپنے باغ میں آیا تونے کیوں نہ کہا کہ جو اللہ چاہے سو ہی ہوتا ہے بغیر اللہ کے کچھ زور نہیں اگر تو مجھے مال اور اولاد میں اپنے سے کم دیکھتا ہے ۔ الكهف
40 تو شاید میرا رب مجھے تیرے باغ سے بہتر (باغ) دے اور تیرے باغ پر آسمان سے عذاب بھیج دے