Maktaba Wahhabi

آیت نمبرترجمہسورہ نام
1 اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (ف ١) الفاتحة
2 سب تعریف اللہ کیلئے ہے جو کل جہان کا پروردگار ہے ۔ ف ٢۔ الفاتحة
3 بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ الفاتحة
4 انصاف کے دن کا مالک ہے : ف ٣۔ الفاتحة
5 ہم تیری ہی بندگی کرتے اور تجھی سے مدد چاہتے ہیں : ف ٤۔ الفاتحة
6 ہمیں سیدھی راہ پر چلا : ف ٥۔ الفاتحة
7 ان کی راہ جن پر تونے اپنا فضل کیا نہ ان کی راہ جن پر غصہ ہوا اور نہ بھٹکنے والوں کی : ف ٦۔ الفاتحة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ البقرة
1 الم ۔ البقرة
2 اس کتاب میں کچھ شک (ف ١) نہیں ہے پرہیزگاروں کے واسطے ہدایت ہے ، (ف ٢) البقرة
3 جو غیب (ف ٣) پر ایمان لاتے ہیں اور نماز کو قائم رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں خرچ کرتے ہیں ۔ البقرة
4 اور جو یقین رکھتے ہیں اس چیز پر جو تم پر اتری اور جو کچھ تم سے پہلے اترا اس پر بھی اور وہ آخرت کا یقین رکھتے ہیں ۔ البقرة
5 انہی لوگوں کو اپنے پروردگار کی طرف سے ہدایت ہے اور وہی مراد کو پہنچے ۔ البقرة
6 بےشک جو لوگ منکر ہوئے ان کے لئے برابر ہے کہ تو ان کو ڈرائے یا نہ ڈرائے وہ نہ مانیں گے ۔ البقرة
7 خدا نے مہر کردی ہے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر اور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑا ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے ۔ البقرة
8 آدمیوں میں سے بعض میں جو (زبان سے) کہتے ہیں کہ ہم خدا پر اور پچھلے دن پر ایمان رکھتے ہیں اور وہ ہرگز مومن نہیں (ف ١) البقرة
9 وہ خدا اور ایمان لانے والوں کو فریب دیتے ہیں حالانکہ کسی کو فریب نہیں دیتے تھے مگر اپنے آپ کو اور نہیں سمجھتے ۔ البقرة
10 ان کے دلوں میں بیماری ہے ، (ف ١) پھر خدا نے ان کی بیماری بڑھا دی اور جھوٹ بولنے کے سبب ان کے لئے دردناک عذاب ہے ۔ البقرة
11 جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو کہتے ہیں کہ ہم تو محض سنوارنے اور اصلاح کرنے والے ہیں ۔ البقرة
12 خبردار رہو ، وہی فساد کرنے والے ہیں لیکن سمجھتے نہیں ۔ البقرة
13 اور جب انہیں کہا جائے کہ ایمان لاؤ جیسے اور لوگ ایمان لائے ہیں تو کہتے ہیں کیا ہم بھی اسی طرح ایمان لائیں جس طرح بیوقوف (ف ٢) ایمان لائے ہیں ، خبردار روہی بیوقوف ہیں لیکن جانتے نہیں ۔ البقرة
14 اور جب مسلمانوں سے ملتے ہیں کہتے ہیں ہم مسلمان ہوئے اور جب اپنے شیطانوں کے پاس اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں ہم تو تمہارے ساتھ ہیں ہم تو (مسلمانوں سے) ٹھٹھا کرتے ہیں (ف ١) ۔ البقرة
15 خدا ان سے ٹھٹھا کرتا اور ان کی شرارت میں انہین کھینچتا ہے ‘ وہ بہکتے ہیں ۔ البقرة
16 یہی لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی ۔ پھر ان کی سوداگری نے نفع نہ دیا اور انہوں نے ہدایت نہ پائی ۔ البقرة
17 ان کی ایسی مثال ہے جیسے ایک شخص نے آگ جلائی جب اس کا گرد روشن ہوا تو خدا ان کی روشنی کو لے گیا اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا کہ وہ نہیں (ف ٢) دیکھتے ۔ البقرة
18 بہرے ہیں ، گونگے ہیں ، اندھے ہیں ، پس وہ نہیں پھریں گے ۔ البقرة
19 یا (ان کی ایسی مثال ہے) جیسے آسمان سے مینہ برسے اس میں اندھیرے اور گرج اور بجلی ہو ، کڑک کے مارے موت کے ڈر سے وہ اپنے کانوں میں انگلیاں ڈالتے ہیں اور اللہ منکروں کو گھیر رہا ہے ۔ البقرة
20 قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں اچک لے جس وقت ان پر چمکتی ہے تو وہ اس میں چلتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا ہوتا ہے تو کھڑے رہتے ہیں اور اگر خدا چاہے تو ان کے کانوں اور آنکھوں کے لے جائے ، بیشک خدا ہر شے پر قادر (ف ١) ہے ۔ البقرة
21 اے لوگو اپنے رب کی جس نے تمہیں اور تم سے اگلوں کو پیدا کیا ‘ بندگی کرو ، تاکہ تم پرہیزگار ہوجاؤ (بچ جاؤ ) البقرة
22 اس نے زمین کو تمہارے لئے بچھونا بنانا اور آسمان کو عمارت (چھت) بنایا پھر آسمان سے پانی اتارا ، جس سے تمہارے کھانے کو میوے نکالے ، سو تم جان بوجھ کر اس کے شریک نہ ٹھہراؤ(ف ١) البقرة
23 اور جو کلام ہم نے اپنے بندہ (محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) پر نازل کیا ہے ، اگر تمہیں اس میں کچھ شک ہو تو اس قسم کی ایک سورت لے آؤ اور خدا کے سوا اپنے گواہوں کو بلاؤ ۔ اگر تم سچے ہو ۔ البقرة
24 پھر اگر ایسا نہ کرو گے اور ہرگز نہ کر سکوگے تو اس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں (جو) کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے ۔ البقرة
25 خوشخبری دے ان کو جو ایمان لائے اور نیک کام کئے یہ کہ ان کے واسطے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں جب (وہاں کا) کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا تو کہیں گے ، یہ تو وہی پھل ہے ہم کو پہلے ملا تھا اور ان کے پاس ایک طرح کے (پھل) لائے جائیں گے اور وہاں ان کے لئے ستھری عورتیں ہوں گی اور ہمیشہ وہاں رہیں گے (ف ١) البقرة
26 بیشک خدا مچھر کی یا اس سے اوپر شئے کی مثال بیان کرنے سے نہیں شرماتا ۔ پھر وہ جو ایمان دار ہیں جانتے ہیں کہ وہ انکے رب کی طرف سے ٹھیک ہے ۔ لیکن جو کافر ہیں سو کہتے ہیں کہ اللہ کو ایسی مثال کی کیا غرض تھی ؟ بہتیروں کو اس سے گمراہ کرتا اور بہتیروں کو اس سے ہدایت کرتا ہے اور صرف فاسق (بدکار نافرمان) لوگوں کو ہی اس سے گمراہ کرتا ہے (ف ١) البقرة
27 جو خدا کا عہد پکا باندھنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جس کے جوڑنے کا حکم اللہ نے دیا ہے اس کو توڑتے ہیں اور ملک میں فساد مچاتے ہیں ۔ وہی نقصان اٹھانے والے ہیں ۔ البقرة
28 تم کیونکر انکار کرسکتے ہو اللہ کا ، حالانکہ تم مردے تھے ، اس نے تمہیں جلایا ، پھر وہ تمہیں مار ڈالے گا پھر وہی تم کو زندہ کریگا ، پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے (ف ٢) ۔ البقرة
29 خدا وہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کی سب چیزوں کو پیدا کیا ، پھر وہ آسمان کی طرف چڑھ گیا سوان کو ساتھ آسمان ٹھیک کیا اور وہ ہر شئے کو جانتا ہے ۔ البقرة
30 اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا تھا کہ میں زمین میں ایک نائب (خلیفہ) بنانے والا ہوں ۔ (ف ١) تو بولے ، کیا تو اس میں اس شخص کو رکھے گا جو وہاں فساد ڈالے اور خون بہائے اور ہم تیری خوبیاں پڑھتے اور پاکی بیان کرتے ہیں ، فرمایا میں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ۔ (ف ٢) ، البقرة
31 اور اس نے آدم (علیہ السلام) کو سب چیزوں کے نام سکھائے پھر انکو فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور کہا تم مجھے ان چیزوں کے نام بتلاؤ ، اگر تم سچے ہو ۔ (ف ٣) البقرة
32 وہ بولے تو پاک ہے ہم اسی قدر جانتے ہیں جس قدر تونے ہمیں سکھلایا اور تو اصل دانا اور پختہ کار ہے ۔ البقرة
33 فرمایا اے آدم (علیہ السلام) تو ان کو ان چیزوں کے نام بتلا دے ۔ پھر جب آدم (علیہ السلام) نے ان کو ان کے نام بتادئیے ، تب فرمایا کیا میں نے نہ کہا تھا کہ میں آسمان وزمین کی چھپی باتیں جانتا ہوں اور جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو ‘ مجھے معلوم ہے ۔ البقرة
34 اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو ۔ (ف ١) تو سب نے سجدہ کیا ، سوائے ابلیس کے ، اس نے نہ مانا اور تکبر کیا ۔ اور وہ کافروں میں سے تھا ۔ البقرة
35 اور ہم نے آدم (علیہ السلام) سے کہا کہ تو اور تیری جورو بہشت (ف ٢) میں رہ اور تم دونوں اس میں جہاں چاہو بافراغت (محفوظ) کھاؤ ، لیکن تم دونوں اس درخت کے پاس نہ جانا (ف ١) ورنہ تم دونوں ظالم (گنہگاریا بےانصاف) ہوجاؤ گے ۔ البقرة
36 پھر شیطان نے ان دونوں کو اس سے لغزش دی اور ان دونوں کو وہاں سے کہ جس میں وہ تھے نکال دیا اور ہم نے کہا تم سب نیچے اترو تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہیں ایک خاص وقت تک زمین میں ٹھیرنا اور کام چلانا ہوگا ۔ البقرة
37 پھر آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے کچھ باتیں سکھیں ، تب وہ (خدا) اس پر متوجہ ہوا ۔ برحق وہی معاف کرنے والا (پھر آنے والا) مہربان ہے ۔ البقرة
38 ہم نے کہا ، تم سب یہاں سے نیچے اترو ، پھر جو میری طرف سے تمہارے پاس ہدایت آئے گی (ف ٢) تو جو کوئی میری ہدایت پر چلے گا انہیں نہ کچھ خوف ہوگا ، اور نہ وہ غم کھائیں گے (ف ١) : البقرة
39 اور جو منکر ہوئے اور ہماری نشانیوں کو جھٹلایا ، وہی دوزخی ہوں گے اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔ البقرة
40 اے بنی اسرائیل ، میرا وہ احسان یاد کرو (ف ٢) جو میں نے تم پر کیا اور میرے عہد کو پورا کرو ۔ میں تمہارے عہد کو پورا کروں گا اور مجھی سے ڈرو ۔ البقرة
41 جو کچھ میں نے نازل کیا ہے اسے مان لو ۔ سچ بتاتا ہے اس چیز کو جو تمہارے پاس ہے اور تم اس کے پہلے منکر نہ بنو اور میری آیتوں کے بدلے تھوڑا مول نہ لو اور مجھ ہی سے ڈرتے رہو (ف ٣) : البقرة
42 اور سچ کو جھوٹ میں نہ ملاؤ اور (ف ٤) (نہ یہ کہ) جان بوجھ کر حق کو چھپاؤ ۔ البقرة
43 اور نماز قائم (کھڑی) کرو اور زکوۃ ادا کرو اور جھکنے والوں کے ساتھ جھکو (ف ١) ۔ البقرة
44 کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنی جانوں کو بھولے جاتے ہو اور تم کتاب پڑھتے ہو پھر کی نہیں سمجھتے ؟ (ف ٢) ۔ البقرة
45 اور صبر اور نماز کے ساتھ مدد چاہو اور البتہ وہ بھاری تو ہے مگر ان پر (نہیں) جن کے دل پگھلے (جو عاجزی کرنے والے) ہیں (ف ٣) البقرة
46 جنہیں یہ خیال ہے کہ انہیں اپنے رب سے ملنا ہے اور ان کو اسی کی طرف لوٹنا ہے ۔ البقرة
47 اے بنی اسرائیل میرے اس فضل (احسان) کو یاد کرو جو میں نے تم پر کیا اور یہ کہ سارے جہان کے لوگوں پر میں نے تمہیں بزرگی بخشی ۔ البقرة
48 اور اس دن سے ڈرو جس میں کوئی (نافرمان منکر) کسی دوسرے مجرم (منکر) کے کچھ بھی کام نہ آئیگا اور نہ اسکی طرف سے نہ شفاعت (سفارش) قبول ہوگی اور نہ اس کے بدلے میں کچھ لیا جائیگا اور نہ انکو مدد پہنچے گی (ف ١) ۔ البقرة
49 جب ہم نے تمہیں فرعون کی قوم سے چھڑایا کہ تم کو بڑی تکلیف دیتے تھے کہ تمہاری بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ چھوڑتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی (ف ٢) ۔ البقرة
50 اور جب ہم نے تمہارے (پاراتارنے کے) لئے دریا کو چیرا اور تمہیں بچا لیا اور فرعون کے لوگوں (قوم) کو ڈبو دیا اور تم دیکھ رہے تھے (ف ٣) ۔ البقرة
51 اور جب چالیس رات کا ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) سے وعدہ لیا ، پھر تم نے اس کے پیچھے بچھڑا (معبود) بنا لیا تھا اور تم ظالم تھے ، (ف ١) البقرة
52 پھر اس کے بعد ہم نے تمہیں معاف کردیا ، تاکہ تم شکر کرو ۔ البقرة
53 اور جب ہم نے کتاب اور فرقان (حق اور باطل میں فرق کردینے والا معجزہ ) موسیٰ (علیہ السلام) کو دیا تاکہ تم ہدایت پاؤ ۔ البقرة
54 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا کہ اے قوم تم نے بچھڑا بنا کے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے ، اب اپنے پیدا کرنے والے کی طرف توبہ کرو اور اپنی جانوں کو مار ڈالو ، تمہارے پیدا کرنے کے نزدیک تمہارے لئے یہی بات بہتر ہے ۔ پھر وہ تم پر متوجہ ہوا ، بیشک وہی معاف کرنے والا مہربان ہے (ف ٢) البقرة
55 اور جب تم نے کہا ، اے موسیٰ (علیہ السلام) ہم تجھ پر ایمان نہ لائیں گے ، جب تک کہ خدا کو ظاہر نہ دیکھیں ، پھر تمہیں بجلی نے آپکڑا ، اور تم دیکھ رہے تھے ۔ البقرة
56 پھر ہم نے تمہاری موت کے بعد تمہیں پھر اٹھا کھڑا کیا شاید کہ تم شکر کرو (ف ١) ۔ البقرة
57 اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا اور من وسلوی تم پر اتارا ۔ ستھری چیزیں جو ہم نے تم کو دیں (خوب) کھاؤ اور ہمارا کچھ نقصان نہ کیا ، پر اپنا ہی نقصان کرتے رہے (ف ٢) البقرة
58 اور جب ہم نے کہا کہ تم اس شہر میں داخل ہوجاؤ اور جہاں چاہو بافراغت (محفوظ) ہو کر کھاتے پھرو اور سجدے کرتے اور حطۃ بولتے ہوئے دروازہ میں داخل ہو تو تمہارے گناہ بخش دیں گے اور نیکوں کو ہم زیادہ بھی دیں گے ۔ البقرة
59 مگر ظالموں نے بتائی ہوئی بات کو دوسری بات سے بدل دیا تب ہم نے ظالموں پر ان کی نافرمانی کے سبب آسمان سے عذاب بھیجا ۔ البقرة
60 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے کہا اپنی لاٹھی پتھر پر مار تب اس میں سے بارہ چشمے (ف ١) بہہ نکلے اور سب آدمیوں نے اپنا اپنا گھاٹ پہچان لیا ، اللہ کی طرف سے رزق کھاؤ اور پیو اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو ۔ البقرة
61 اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ! ہم ایک کھانے پر صبر نہ کریں گے ، تو ہمارے لئے اپنے رب کو پکار کہ وہ ہمارے لئے وہ چیزیں نکالے جو زمین سے اگتی ہیں ، ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز ‘ تو اس (موسی علیہ السلام) (ف ١) نے کہا ۔ کیا تم بہتر چیز کو ادنی چیز سے بدلنا چاہتے ہو ؟ (کسی) شہر (مصر) میں اتر جاؤ جو مانگتے ہو ، تم کو ملے گا اور ان (ف ٢) پر ذلت اور محتاجی ڈالی گئی ، اور خدا کا غصہ کما لائے ، یہ اس لئے کہ وہ خدا کی نشانیوں سے کفر (انکار) کرتے تھے اور (اس لئے کہ) ناحق نبیوں کو قتل کیا کرتے تھے ، یہ اس لئے کہ نافرمان تھے اور حد سے نکل جاتے تھے ، (ف ٣) ۔ البقرة
62 بےشک جو لوگ ایمان لائے اور جو لوگ یہودی ہوئے اور نصاری ہوئے اور صابئین (ف ١) (بے دین یا ستارہ پرست) ہوئے جو کوئی ان میں سے اللہ پر اور آخری دین پر ایمان لائے اور نیک کام کرے ان کی مزدوری ان کے رب کے پاس ہے اور نہ ان کو کچھ ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔ البقرة
63 ################ البقرة
64 ################ البقرة
65 ################ البقرة
66 ################ البقرة
67 ################ البقرة
68 ################ البقرة
69 ################ البقرة
70 ################ البقرة
71 ################ البقرة
72 ################ البقرة
73 ################ البقرة
74 اس کے پھر تمہارے دل سخت ہوگئے ، سو وہ جیسے پتھر یا ان سے بھی زیادہ سخت ، اور پتھروں میں بھی بعض ایسے ہیں کہ جن سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں اور بعض ان میں وہ بھی ہیں پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی نکلتا ہے اور بعض ان میں وہ بھی ہیں جو اللہ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں اور خدا تمہارے کاموں سے بےخبر نہیں ہے (ف ٢) ۔ البقرة
75 اب (اے مسلمانو ! ) کیا تم توقع رکھتے ہو کہ وہ (یہودی) تمہاری بات مانیں گے اور ان میں ایک فرقہ تھا کہ خدا کا کلام سنتے تھے ، پھر اس کو بدل ڈالتے تھے سمجھنے کے بعد اور وہ جانتے تھے (ف ١) ۔ البقرة
76 جب مومنوں سے ملتے ہیں کہتے ہی ہم ایمان لائے اور جب ایک دوسرے کے پاس اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں تم کیوں ان (مسلمانوں) سے وہ باتیں کہہ دیتے ہو جو خدا نے تم پر کھولی ہیں تاکہ وہ ان سے تم پر تمہارے خدا کے سامنے حجت لائیں (جھگڑیں) کیا تم کو عقل نہیں ۔ البقرة
77 ################ البقرة
78 ################ البقرة
79 خرابی ہے ان کی جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں پھر کہتے ہیں کہ یہ خدا کے پاس سے ہے ، تاکہ اس کے بدلے تھوڑا مول لیں ، خرابی ہے ان کے لئے اپنے ہاتھوں کے لکھے پر ، خرابی ہے ان کے لئے انکی کمائی پر ۔ البقرة
80 اور کہتے ہیں کہ ہمیں آگ نہ چھوئے گی ، مگر چند (ف ١) روز تو کہہ کیا تم اللہ کے ہاں عہد لے چکے ہو ۔ البتہ اللہ اپنے عہد کے خلاف کبھی نہ کرے گا ، یا تم اللہ کی نسبت وہ باتیں بولتے ہو جو تم نہیں جانتے ۔ البقرة
81 ہاں جس نے بدی کمائی اور اس کے گناہوں نے اسے گھیر لیا وہی آگ میں رہنے والے ہیں اور وہ اسی میں ہمیشہ رہیں گے ۔ البقرة
82 اور جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ، وہ لوگ بہشتی ہیں اور وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے ۔ البقرة
83 جب ہم نے بنی اسرائیل سے اقرار لیا کہ نہ بندگی کرنا مگر اللہ کی اور والدین اور قرابت والوں اور یتیموں اور محتاجوں سے نیک سلوک رکھنا ، لوگوں سے اچھی بات کہنا اور نماز قائم رکھنا اور زکوۃ دیتے رہنا ، پھر تم (اس اقرار سے) پھرگئے لیکن تھوڑے آدمی تم میں سے نہ پھرے تم تو منہ پھیرنے والے ہو ۔ (ف ١) البقرة
84 اور جب ہم نے تم سے اقرار لیا کہ آپس میں خونریزی نہ کرنا اور اپنے لوگوں کو اپنے وطن (گھروں) سے نہ نکالنا پھر تم نے اقرار کیا اور تم خود گواہ ہو (ف ٢) البقرة
85 پھر تم آپس میں ویسی ہی خونریزی کرتے ہو اور پنے سے ایک فرقے کو ان کے وطن سے نکال دیتے ہو ، گناہ اور ظلم سے ان پر چڑھائی کرتے ہو پھر اگر وہ قیدی ہو کر تمہارے پاس آتے ہیں تو ان کا فدیہ دے کر انہیں چھڑاتے ہو ، اور ان کا تو نکالنا ہی تم پر حرام تھا ۔ پھر کیا کتاب کی بعض باتیں مانتے اور بعض باتوں کا انکار کرتے ہو ؟ پس جو کوئی تم میں سے ایسا کرتا ہے اس کی سوائے اس کے (اور) کیا سزا ہے کہ دنیا کی زندگی میں رسوا ہوں اور قیامت کے دن سخت سے سخت عذاب میں پہنچائے جائیں اور خدا تمہارے کاموں سے غافل نہیں ہے (ف ١) ۔ البقرة
86 یہ وہی ہیں جنہوں نے دنیوی زندگی آخرت کے بدلے میں خریدی ہے ، ان کا عذاب ہلکا نہ کیا جائے گا ، نہ ان کو کچھ مدد پہنچے گی ۔ البقرة
87 ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی (ف ١) اور اس کے بعد پے در پے رسول بھیجے اور عیسیٰ (علیہ السلام) ، مریم علیہا السلام کے بیٹے کو کھلے نشان (معجزے) دیئے اور ہم نے اس کو روح القدس (پاک روح) سے مدد دی ، پھر بھلا جب بھی کوئی رسول تمہارے پاس کوئی ایسی چیز لایا ، جسے تمہارے جی نہ چاہتے تھے تو تم گھمنڈ کرنے لگے پس ایک جماعت کو تم نے جھٹلایا اور ایک جماعت کو تم قتل کرتے ہو ، البقرة
88 اور کہتے ہیں کہ ہمارے دلوں پر پردہ پڑا ہے (نہیں) بلکہ خدا نے ان پر لعنت کی ان کے کفر کے سبب سے ، پس تھوڑے ہیں جو ایمان لاتے ہیں ۔ (ف ٢) البقرة
89 اور جب ان کے پاس خدا کی طرف سے کتاب آئی جو اس چیز کو جو ان کے پاس ہے سچا بتاتی ہے اور حالانکہ وہ پہلے سے کافروں پر (اسی کے ذریعہ سے) فتح مانگتے تھے (ف ١) پس جب وہ ان کے پاس آیا جسے پہچان رکھا تھا تو اس سے منکر ہوگئے پس اللہ کی لعنت ہے کافروں پر ۔ البقرة
90 وہ بری چیز ہے جس کے عوض انہوں نے اپنی جانیں بیچی ہیں (اس لئے) کہ خدا کی نازل کی ہوئی چیز سے منکر ہوئے اس ضد میں (ف ٢) کہ خدا اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے فضل سے اتارتا ہے سو غضب پر غضب کما لائے ، اور کافروں کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے ۔ البقرة
91 اور جب انہیں کہا جائے کہ جو اللہ نے اتارا ہے تم اسے مانو تو کہتے ہیں ہم اسی کو مانتے ہیں جو ہم پر اترا ہے اور جو اس کے سوا ہے ، اسے نہیں مانتے ، حالانکہ وہ اصل تحقیق ہے اور جو ان کے پاس ہے اس کو سچا بتاتا ہے ، تو کہہ اگر تم ایمان دار تھے تو خدا کے پہلے نبیوں کو کیوں قتل کرتے رہے ہو ؟ (ف ١) ۔ البقرة
92 اور بےشک موسیٰ تمہارے پاس کھلے نشان لے کر آچکا ، پھر تم نے ان کے پیچھے بچھڑا بنا لیا اور تم ظالم ہو ، (ف ٢) ۔ البقرة
93 اور جب ہم نے تم سے اقرار لیا اور تمہارے اوپر طور (پہاڑ) اونچا کیا کہ قوت سے پکڑو ، جو ہم نے تم کو دیا ہے اور سنو ، وہ بولے ، ہم نے سنا اور نہ مانا ، (ف ٣) اور کفر کے سبب ان کے دلوں میں تو بچھڑا سمایا ہوا تھا ، تو اگر تم مومن ہو تو تمہارا ایمان تمہیں بری بات سکھلا رہا ہے ۔ البقرة
94 تو کہہ اگر وہ لوگوں کے سوا تم کو خالص اللہ کے پاس آخرت کا گھر ملتا ہے تو تم اپنی موت کی آرزو کرو اگر تم سچے ہو (ف ١) ۔ البقرة
95 اور وہ یہ (موت) کی آرزو ہرگز نہیں کریں گے بہ سبب اس کے جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں اور اللہ ظالموں کو جانتا ہے ۔ البقرة
96 اور تو انہیں اور سب آدمیوں کی نسبت (دنیوی) زندگی پرزیادہ حریص پائے گا اور مشرکین (عرب) میں سے بھی ایک ایک چاہتا ہے کہ ہزار برس کی عمر پائے اور حالانکہ اتنا جتنا کچھ اسے عذاب سے نہ بچائے گا اور جو کچھ وہ کرتے ہیں ، اللہ دیکھتا ہے ۔ (ف ١) البقرة
97 تو کہہ جو کوئی جبرائیل (علیہ السلام) کا دشمن ہے سو اس نے اللہ کے حکم سے یہ کلام تیرے دل پر اتارا ہے ہو اس (کلام) کو جو اس کے سامنے ہے سچ بتاتا ہے اور راہ دکھاتا ہے اور ایمان داروں کے لئے خوشخبری ہے ۔ البقرة
98 جو کوئی اللہ کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے رسولوں کا اور جبرائیل (علیہ السلام) اور میکائیل (علیہ السلام) کا دشمن ہوگا ، تو خدا ان کافروں کا دشمن ہوگا (ف ٢) البقرة
99 ہم نے تیری طرف واضح آیتیں (نشانیاں) اتاری ہیں فاسقوں (بے حکموں نافرمانوں) کے سوا انکا کوئی منکر نہ ہوگا ۔ (ف ٣) البقرة
100 آیا کیا جب بھی وہ خدا سے کوئی عہد باندھیں گے تو ایک فرقہ ان میں سے اس (عہد) کو پھینک دے گا ، (نہیں) بلکہ ان میں سے اکثر ایمان نہیں لاتے (ف ١) البقرة
101 اور جب خدا کی طرف سے ان کے پاس رسول پہنچا (ف ٢) جو اسے جو ان کے پاس ہے سچ بتاتا ہے ، سب اہل کتاب میں سے ایک فریق نے خدا کی کتاب کو اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا ، گویا وہ جانتے ہی نہ تھے ۔ البقرة
102 اور وہ اس علم کے پیچھے لگے ہیں جو سلیمان (علیہ السلام) کی سلطنت میں شیطان پڑھا کرتے تھے اور سلیمان (علیہ السلام) نے کفر نہیں کیا لیکن (ف ٣) شیطانوں نے کفر کیا ، لوگوں کو جادو سکھلاتے تھے اور اس کے پیچھے لگے ہیں جو (شہر) بابل میں ہاروت وماروت (نام) دو فرشتوں پر اترا تھا اور وہ دونوں نہیں سکھاتے تھے کسی کو جب تک کہ انہیں یہ نہ کہہ لیتے کہ ہم تو فتنہ (آزمانے کو) ہیں سو تو مت کافر ہو ۔ پھر لوگ ان سے وہ (عمل) سیکھتے جس سے کسی مرد اور اس کی عورت میں جدائی ڈالیں اور حالانکہ وہ اس (عمل) سے بغیر خدا کے حکم کے کسی کو ضرر پہنچا ہی نہیں سکتے اور وہ ان باتوں کو سیکھتے ہیں جن سے ان کا نقصان ہے نہ نفع ، اور جان چکے ہیں کہ اس (علم) کے خریدار کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں (ف ١) ہے ۔ بہت بری چیز ہے جس کے لئے انہوں نے اپنی جانوں کو بیچا ، اگر ان کو سمجھ ہوتی ۔ البقرة
103 اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیز رکھتے تو اللہ کے پاس بہتر بدلہ تھا ، کاش ان کو سمجھ ہوتی ۔ البقرة
104 مومنو ! تم (رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو) راعنا نہ کہا کرو اور انظرنا کہا کرو ، اور سنتے رہو ، اور کافروں کے لئے دکھ کا عذاب ہے (ف ١) البقرة
105 اہل کتاب اور مشرکوں میں سے جو کافر ہیں ‘ نہیں چاہتے کہ تم (مسلمانوں) پر تمہارے اللہ سے کوئی بھلی بات (ف ٢) نازل ہو ، لیکن اللہ جسے چاہے ، اپنی رحمت سے خاص کرتا ہے اور خدا بڑے فضل والا ہے ۔ البقرة
106 جو کوئی آیت ہم منسوخ (موقوف) کرتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اسی کی مانند اور آیت پہنچا دیتے ہیں ، کیا تو نہیں جانتا کہ اللہ ہر شے پر قادر ہے ۔ البقرة
107 کیا تجھے معلوم نہیں کہ آسمان اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے اور اللہ کے سوا کوئی حمایتی اور مددگار نہیں ہے ۔ البقرة
108 کیا تم بھی اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا چاہتے ہو ، جیسے پہلے (زمانہ میں) موسیٰ (علیہ السلام) سے سوال ہوچکے ہیں اور جو کوئی ایمان کے بدلے کفر لے ۔ وہ سیدھی راہ سے گمراہ ہوا ۔ (ف ١) البقرة
109 اہل کتاب میں بہت لوگ ہیں جو بعد اس کے کہ ان پر حق ظاہر ہوچکا ، اپنے دل میں حسد کرکے چاہتے ہیں کہ کسی طرح پھیر کر تم کو مسلمان ہوئے پیچھے کافر کردیں ، سو تم درگذر کرو اور خیال میں نہ لاؤ ، یہاں تک کہ خدا اپنا حکم بھیجے ، بیشک خدا ہر شئے پر قادر ہے (ف ١) ۔ البقرة
110 نماز قائم (کھڑی) رکھو اور زکوۃ دیتے رہو اور جو بھی بھلائی تم اپنی جانوں کیلئے آگے بھیجوگے ، اس کو اللہ کے پاس پاؤ گے بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے کاموں کو دیکھتا ہے (ف ٢) ۔ البقرة
111 اور کہتے کہ جنت میں ہرگز کوئی نہ جائے گا ، جب تک کہ یہودی یا نصرانی نہ ہوجائے ، یہ ان کی آرزوئیں ہیں ، تو کہہ تم اپنی دلیل (سند) لاؤ اگر سچے ہو (ف ٣) ۔ البقرة
112 ہاں ! جس نے اپنا منہ اللہ کو سونپ دیا (جو خالص مسلمان یعنی فرمان خداوندی کا تابعدارہوا) اور وہ نیکی کرتا ہے پس اس کو خدا سے اجر ملے گا ، نہ ان کو کچھ خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔ البقرة
113 اور یہود نے کہا ، نصاری کچھ راہ پر نہیں نصاری نے کہا ، یہود کچھ راہ پر نہیں اور وہ سب کتاب پڑھتے ہیں ۔ (ف ١) اسی طرح بےعلم لوگ بھی انہیں کی سی بات کہتے ہیں پس اللہ قیامت کے دن ان باتوں میں جس میں وہ جھگڑتے ہیں ، حکم (انصاف) کرے گا ۔ البقرة
114 اس سے بڑا ظالم کون ہے جس نے خدا کی مسجدوں میں اس کے نام کا ذکر کرنے سے منع کیا اور مسجدوں کو اجاڑنے کی کوشش کی ، ایسوں کو لائق نہیں تھا مسجدوں میں داخل ہوتے مگر ڈرتے ہوئے ، (ف ١) ، ان کیلئے دنیا میں رسوائی اور آخرت میں بڑا عذاب ہے ۔ البقرة
115 مشرق اور مغرب اللہ کی ہے پس جدھر تم منہ کرو ‘ وہاں ہی اللہ متوجہ ہے ، بےشک اللہ سمائی والا ہے ، سب کچھ جاننے والا ہے ۔ البقرة
116 اور کہتے ہیں کہ اللہ اولاد رکھتا ہے ، حالانکہ وہ پاک ذات (سب سے نرالا ہے) بلکہ زمین اور آسمان اسی کا ہے اور سب اس کے آگے ادب سے (فرمانبردار) ہیں (ف ٢) البقرة
117 وہ زمین اور آسمان کا نیا نکالنے والا (پیدا کرنے والا ہے) جب کسی کام کا حکم دیتا ہے تو صرف کہتا ہے کہ ہوجا اور وہ ہوجاتا ہے ۔ البقرة
118 وہ لوگ جن کو علم نہیں ‘ کہنے لگے ، اللہ ہم سے کیوں نہیں بولتا ۔ (ف ١) یا ہم کو کوئی نشان دیتا ۔ ان کے اگلوں نے بھی انہیں کی سی بات کہی تھی ، ان کے دل یکساں ہیں ، ہم نے اہل یقین کے لئے آیتیں (نشانیاں) بیان کردی ہیں ۔ البقرة
119 بیشک ہم نے تجھے حق بات دے کے خوشخبری اور ڈر سنانے کو بھیجا ہے اور دوزخیوں کی بابت تجھ سے (ف ٢) سوال نہ ہوگا ۔ البقرة
120 اور یہودی (ف ٣) اور نصاری تجھ سے کبھی راضی نہ ہوں گے ، جب تک تو ان کے دین کے تابع نہ ہو ، تو کہہ کہ ہدایت وہی ہے جو اللہ کی ہدایت ہے ، اور اگر تو علم پانے کے بعد ان کی خواہشوں کے تابع ہوگا تو اللہ کے ہاتھ سے تیرا کوئی حامی اور مددگار نہ ہوگا ۔ (ف ١) ۔ البقرة
121 جن کو ہم نے کتاب دی وہ اس کو جیسے پڑھنا چاہئیے ، پڑھتے ہیں ، وہی اس پر ایمان لاتے ہیں ، اور جو اس کے منکر ہیں ‘ وہی خسارہ میں ہیں ۔ البقرة
122 اے بنی اسرائیل میرے فضل کو یاد کرو جو میں نے تم پر کیا ہے ، اور میں نے تمہیں سارے جہان پر فضیلت (بڑائی) دی ہے ۔ البقرة
123 اور اس دن سے ڈرو کہ کوئی (منکر) کسی (منکر) کے کچھ کام نہ آئے گا ، نہ اس کا فدیہ (بدلہ) قبول ہوگا ، نہ کوئی شفاعت کام آئے گی اور نہ ان کو مدد پہنچے گی ۔ البقرة
124 اور جب ابراہیم (علیہ السلام) کو اس کے رب نے کئی باتوں میں آزمایا پھر ابراہیم (علیہ السلام) نے وہ باتیں پوری کیں ، تب خدا نے کہا کہ بیشک میں تجھے سارے آدمیوں کا امام (ف ١) (پیشوا) بناؤں گا ، اس نے کہا اور میری اولاد میں سے بھی فرمایا کہ میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچتا ۔ البقرة
125 اور جب ہم نے خانہ (کعبہ) کو لوگوں کے لئے جمع ہونے (ثواب) (ف ٢) کی جگہ اور پناہ گاہ بنایا اور (کہا کہ) مقام ابراہیم (علیہ السلام) کی نماز کی جگہ بنا ؤ ، اور ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) اور اسمعیل (علیہ السلام) سے کہا تھا کہ دونوں میرے گھر کو طواف والوں اور رکوع اور سجود والوں کے لئے (بتوں سے) پاک کر رکھو ۔ البقرة
126 اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہ اے رب اس شہر (مکہ) کو امن گاہ بنا اور اس کے باشندوں میں سے ان لوگوں کو جو آخری دن پر ایمان لائے ہیں میوے کھلا ، تب خدا نے فرمایا کہ جو کوئی کفر کرے اس کو بھی میں تھوڑے دنوں تک فائدہ پہنچاؤں گا پھر ساے دوزخ کے عذاب میں بےبس کر کے بلاؤں گا اور وہ برا ٹھکانا ہے ۔ البقرة
127 اور جب ابراہیم اور اسماعیل خانہ کعبہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے (تو کہتے تھے) اے رب ہماری طرف سے قبول کر ، اور تو ہی سنتا اور جانتا ہے ۔ (ف ١) البقرة
128 اور اے ہمارے رب تو ہم دونوں کو اپنے لیے (مسلمان) فرمانبردار رہنا اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک مسلمان امت (نکال) اور ہمیں ہماری عبادت کا طریق سکھلا اور ہمیں بخش دے کیونکہ تو ہی بخشنے والا مہربان ہے ۔ البقرة
129 اے ہمارے رب اور ان کے بیچ انہیں میں سے ایک رسول اٹھا جو تیری آیتیں ان پر پڑھے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھائے اور انہیں سنوارے ، تو ہی زبردست حکمت والا (پختہ کار) ہے ۔ (ف ١) البقرة
130 بے وقوف کے سوا کون ہے جو ابراہیم کے مذہب سے منہ موڑے گا (ف ٢) ہم نے اس کو دنیا میں برگزیدہ کیا اور وہ بیشک آخرت میں نیکوں سے ہے ۔ البقرة
131 جب اس (ابراہیم) کو اس کے رب نے کہا کہ تو مسلمان ہوجا وہ بولا کہ میں رب العالمین کے لیے مسلمان (مطیع) ہو (ف ٣) البقرة
132 اور ابراہیم نے اپنے بیٹوں کو اور یعقوب نے ابھی یہی وصیت کی کہ اے میرے بیٹو اللہ نے تمہارے لیے ایک دین چن لیا ہے تم ضرور مسلمانی (فرمانبرداری) میں مریو ۔ البقرة
133 کیا تم حاضر تھے جب یعقوب کی موت آتی جب اس نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ تم میرے بعد کس کی عبادت کرو گے ؟ انہوں نے کہا کہ ہم تیرے اللہ اور تیرے باپ دادے ابراہیم و اسماعیل و اسحاق کے اللہ کی جو ایک ہے ، عبادت کریں گے اور ہم اسی کے حکم پر ہیںَ (ف ١) البقرة
134 وہ ایک امت تھی جو گزر گئی ، ان کا ہوا جو وہ کما گئے اور تمہارا ہے جو تم کماتے ہو ، اور تم سے ان کے کام کی پوچھ نہ ہوگی ۔ (ف ٢) البقرة
135 وہ کہتے ہیں یہود یا نصاری بنو ، تب ہدایت پاؤ گے ، تو کہہ نہیں بلکہ ہم نے ابراہیم کی راہ پکڑی ہے جو حنیف (یکطرفہ) تھا اور مشرکوں (ف ١) میں سے نہ تھا ۔ البقرة
136 تم بولو کہ ہم اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اس (کلام) پر جو ہماری طرف نازل ہوا ہے اور اس پر جو ابراہیم (علیہ السلام) و اسمعیل (علیہ السلام) واسحاق (علیہ السلام) و یعقوب (علیہ السلام) اور اس کی اولاد پر نازل ہوا اور جو موسیٰ اور عیسیٰ کو ملا تھا اور جو کچھ تمام نبیوں کو ان کے رب سے دیا گیا ، ہم ان کے درمیان کسی میں فرق نہیں کرتے ، اور ہم اسی کے مطیع (مسلمان) ہیں ۔ البقرة
137 پس اگر وہ بھی ایمان لائیں تو انہوں نے ہدایت پائی اور اگر منہ موڑیں تو وہی ضد پر ہیں اور ان کی طرف سے تجھے اللہ کا فی ہے اور وہ سنتا ہے اور جانتا ہے (ف ٢) البقرة
138 ہم نے رنگ اللہ کا (لیا) ہے اور کس کا رنگ اللہ سے بہتر ہے اور ہم اسی کی بندگی کرتے ہیں (ف ٣) البقرة
139 تو کہہ کیا تم ہم لوگوں سے خدا کی بابت جھگڑتے ہو اور وہی ہمارا رب ہے ، ہمارے اعمال ہمارے لئے اور تمہارے اعمال تمہارے لئے ، اور ہم اسی کے لئے خالص ہیں ، (ف ١) ۔ البقرة
140 کیا تم کہتے ہو کہ ابراہیم (علیہ السلام) اور اسمعیل (علیہ السلام) اور اسحق (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) اور اس کی اولاد یہودی تھے یا نصاری ، تو کہہ کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ ؟ اور اس شخص سے بڑا ظالم کون ہے جس نے اس گواہی کو جو خدا کی طرف سے اس کے پاس تھی چھپایا اور خدا تمہارے کاموں سے بےخبر نہیں ہے (ف ٢) البقرة
141 وہ ایک امت تھی جو گزر گئی ان کا ہوا جو وہ کما گئے اور تمہارا ہے جو تم کماتے ہو ، تم سے ان کے کام کی پوچھ نہ ہوگی ۔ البقرة
142 عنقریب بیوقوف لوگ کہیں گے کہ کس چیز نے مسلمانوں کو ان کے قبلہ سے پھرایا ، جس پر وہ تھے ، تو کہہ اللہ کی مشرق ومغرب ہے ، وہ جس کو چاہے سیدھی راہ بتاوے (ف ١) ۔ البقرة
143 اسی طرح ہم نے تم کو بہتر امت بنایا ہے تاکہ تم سب لوگوں پر اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم پر گواہ ہو (ف ٢) ، اور وہ قبلہ جس پر تو پہلے تھا ، ہم نے صرف اس لئے مقرر کیا تھا تاکہ ہم کو معلوم ہوجائے کہ کون رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تابع رہے گا اور کون الٹا پر جائے گا (ف ٣) اور یہ بات اگرچہ بھاری ہے لیکن ان پر نہیں جن کو خدا نے ہدایت کی ہے اور خدا ایسا نہیں ہے کہ تمہارا ایمان ضائع کرے ، وہ تو آدمیوں پر شفیق اور مہربان ہے ۔ البقرة
144 ہم نے تیرے منہ کا پھر پھر جانا آسمان (ف ١) میں دیکھا سو ہم ضرور تجھے اس قبلے کی طرف پھیر دیں گے جس سے تو راضی ہے پس پھیر لے اپنا منہ مسجد حرام کی طرف اور جہاں تم ہو اپنے منہ پھیرو اور اہل کتاب جانتے ہیں کہ یہ (یعنی کعبہ کی طرف منہ پھیرنا) حق ہے ان کے رب کی طرف سے اور خدا ان کے کاموں سے غافل نہیں (ف ٢) ۔ البقرة
145 اور اگر تو اہل کتاب کے پاس ساری نشانیاں بھی لاوے وہ تیرے قبلہ کے تابع نہ ہوں گے اور تو بھی ان کے قبلے کا تابع نہ ہوگا اور ان میں سے بھی بعض بعض کے قبلے کے تابع نہیں ہیں اور اگر تو ان کی خواہشوں کے تابع ہوگا بعد اس کے کہ تجھے علم حاصل ہوچکا ہے تو تو ظالموں میں سے ہوجائے گا ۔ (ف ١) البقرة
146 جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ اس کو (یعنی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو) ایسا پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور ان میں سے ایک فرقہ دانستہ حق کو چھپاتا ہے ۔ (ف ٢) البقرة
147 حق تیرے رب ہی کی طرف سے ہے تو تو شک کرنے والوں میں سے نہ ہو ۔ البقرة
148 ہر کسی کے لئے ایک جانب ہے جس کی طرف وہ منہ کرتا ہے سو تم نیکیوں کی طرف دوڑو جہاں بھی تم ہو گے اللہ تم سب کو اکٹھا کر لائے گا ، بیشک اللہ ہر شے پر قادر ہے ۔ (ف ٣) البقرة
149 اور جہاں سے تو نکلے مسجد حرام کی طرف منہ پھیر ، یہی حق ہے تیرے رب کی طرف سے اور خدا تمہارے کاموں سے غافل نہیں ۔ البقرة
150 جہاں تو نکلے مسجد حرام کی طرف منہ پھیرا اور جہاں تم ہو ، اپنے منہ اس کی طرف پھیرو ۔ تاکہ لوگوں کو تم پر حجت باقی نہ رہے ، مگر جو لوگ ان میں ظالم ہیں (وہ تم سے ضرور جھگڑیں گے) سو تم ان سے نہ ڈرو ، اور مجھ سے ڈرو اور اس لئے کہ میں اپنا فضل تم پر پورا کروں ، شاید تم ہدایت پاؤ (ف ١) البقرة
151 جیسے کہ ہم نے ایک رسول تمہارے ہی درمیان سے تم میں بھیجا وہ ہماری آیتیں تم پر پڑھتا ہے اور تمہیں سنوارتا ہے اور کتاب وحکمت اور وہ باتیں بتلاتا ہے جو تم نہ جانتے تھے ، (ف ١) البقرة
152 سو تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا اور میری شکر گزار رہو اور ناشکری نہ کرو ۔ البقرة
153 مومنو ! صبر اور نماز سے قوت حاصل کرو ، بےشک خدا صابروں کے ساتھ ہے (ف ٢) البقرة
154 اور جو لوگ خدا کی راہ میں قتل کئے جاتے ہیں ان کو مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں ، مگر تم اس سے واقف نہیں (ف ٣) ۔ البقرة
155 اور کسی قدر خوف اور بھوک اور جانوں اور مالوں اور میوؤں کے نقصان سے ہم تم کو آزمائیں گے اور بشارت دے ان صابروں کو ۔ البقرة
156 کہ جب ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم خدا کا مال ہیں اور اس کی طرف جانے والے ہیں ۔ البقرة
157 ایسے ہی لوگوں پر ان کے رب کی طرف سے رحمت اور مہربانی ہے اور وہی ہدایت پر ہیں (ف ١) البقرة
158 بیشک صفا اور مروہ (پہاڑ) خدا کی نشانیوں میں سے ہیں جو کوئی خانہ کعبہ کا حج یا عمرہ کرے ‘ اس کو ان دونوں کا طواف کرنا گناہ نہیں ، اور جو کوئی شوق سے نیکی کرے تو خدا (اس کا) قدر دان اور دانا ہے ۔ (ف ٢) البقرة
159 جو لوگ ہماری نازل کی ہوئی دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں بعد اس کے کہ ہم ان لوگوں کے لئے کتاب میں بیان کرچکے ہیں تو اس پر اللہ بھی لعنت بھیجتا ہے اور سب لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں (ف ٣) البقرة
160 مگر جن لوگوں نے توبہ کی اور اصلاح پر آگئے اور ان باتوں کو کھول دیا تو ایسے ہی لوگوں کو میں معاف کرتا ہوں اور میں معاف کرنے والا مہربان ہوں ۔ (ف ١) البقرة
161 جو لوگ کافر ہوئے اور کافر ہی مر گئے ، ان پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور سب آدمیوں کی لعنت ہے ۔ البقرة
162 وہ ہمیشہ لعنت ہی میں رہیں گے ، نہ ان کا عذاب ہلکا ہوگا اور نہ انہیں مہلت ملے گی (ف ٢) البقرة
163 اور تمہارا خدا ایک خدا ہے کوئی معبود نہیں ہے مگر وہی بخشنے والا مہربان ہے (ف ٣) ۔ البقرة
164 بےشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور دن رات کی تبدیلی میں اور کشتی میں جو دریا میں لوگوں کو نفع پہنچانے کے لئے چلتی ہے اور اس میں جو اللہ نے آسمان سے پانی اتارا اور اس نے زمین کو اس کے مرے پیچھے زندہ کیا اور اس میں ہر قسم کے حیوان بکھیرے اور ہواؤں کے پھیرنے میں اور بادل جو آسمان وزمین کے درمیان قابو کیا ہوا ہے عقل والوں کے لئے نشانیاں ہیں (ف ١) ۔ البقرة
165 اور لوگوں میں سے بعضے وہ ہیں جو خدا کے سوا شریک پکڑتے ہیں ، وہ ان سے ایسی محبت کرتے ہیں جیسی محبت خدا سے چاہئے اور وہ جو ایمان دار ہیں ‘ وہ خدا کی محبت میں ان سے بڑھے ہوئے ہیں اور کاش یہ ظالم وہ گھڑی دیکھ لیں جس گھڑی عذاب دیکھیں گے (اور جو اس قت جائیں گے اب جان لیں) کہ سب قوت خدا کو ہی ہے اور یہ کہ اللہ سخت عذاب دینے والا ہے (ف ١) البقرة
166 جب وہ بیزار ہوں گے جن کی اطاعت کی گئی تھی ، ان سے جو تابع ہوئے تھے اور وہ عذاب کو دیکھیں گے اور ان کے سب طرح کے تعلقات کٹ جائیں گے ۔ البقرة
167 اور یہ تابعین (پیرو) کہیں گے ، اگر ہم دوبارہ دنیا میں جائیں تو ان سے بیزار ہوں گے جیسے یہ یہاں ہم سے بیزار ہوگئے ہیں ، اسی طرح اللہ ان کے اعمال افسوس دلانے کو ان پر ظاہر کرے گا اور وہ آگ سے نکلنے نہ پائیں گے ۔ البقرة
168 لوگو ! جو کچھ زمین میں حلال اور ستھرا ہے اسے کھاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو ، کیونکہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ (ف ١) البقرة
169 وہ تمہیں صرف بدی کرنے کا اور فحش کاموں کا اور خدا کی نسبت وہ باتیں جو تمہیں معلوم نہیں بولنے کا حکم دیتا ہے ۔ البقرة
170 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو خدا نے نازل کیا ہے اس کے تابع ہوجاؤ تو وہ کہتے ہیں کہ جن باتوں پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے انہیں پر چلیں گے بھلا کیا اس حالت میں بھی کہ ان کے باپ دادے نہ کچھ عقل رکھتے ہوں اور نہ ہدایت پر ہوں (ف ٢) البقرة
171 کافروں کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص ایک چیز ناسمجھ (مثلا جانوروں) کا پکارتا ہے جو صرف چلانا اور پکارنا ہی سنتے ہیں بہرے ہیں ، گونگے ہیں اندھے ہیں ، وہ نہ سمجھیں گے ۔ البقرة
172 مومنو ! پاک چیزوں میں سے جو ہم نے تمہیں دی ہیں ‘ کھاؤ اور اللہ کا شکر کرو ، اگر تم اسی کے بندے ہو (ف ١) البقرة
173 سوائے اس کے نہیں کہ مردہ اور لہو اور سور کا گوشت اور جو غیر اللہ کے نام سے ذبح ہوا ، تم پر حرام ہے لیکن جو شخص ایسی حالت میں کہ باغی اور نافرمان نہ ہو ‘ ناچار ہوجائے ، اس پر ان کا کھانا کچھ گناہ نہیں بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ، (ف ٢) البقرة
174 وہ جو کتاب میں سے خدا کا نازل کیا ہوا حکم چھپاتے اور اس پر حقیر قیمت لیتے ہیں ، وہ اپنے پیٹوں میں آگ کھاتے ہیں ، خدا ان سے قیامت کے دن نہ کلام کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے دیکھ کا عذاب ہے ۔ البقرة
175 انہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی اور مغفرت کے بدلے عذاب خریدا ہے سو کس چیز نے ان کو آگ پر صابر کیا ؟ ۔ البقرة
176 یہ اس سبب سے ہے کہ خدا نے سچی کتاب نازل کی اور جنہوں نے اس کتاب میں اختلاف ڈالا وہ حد درجہ کے ضدی ہیں ۔ (ف ١) البقرة
177 نیکی صرف یہی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق یا مغرب کی طرف پھیرو لیکن نیکی ان کی ہے جو خدا پر اور آخری دن پر اور فرشتوں پر اور کتابوں پر اور نبیوں پر ایمان لائے اور مال باوجود محبوب ہونے کے قرابتوں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں اور منگتوں کو دے اور گردنیں چھڑانے میں خرچ کرے اور نماز پڑھے اور زکوۃ دے اور قول واقرار کرکے اپنا عہد پورا کرنے والے اور جو سختیوں اور تکلیفوں اور لڑائی کے وقت صابر ہیں ۔ (ف ١) وہی لوگ سچے اور پرہیز گار ہیں ۔ البقرة
178 مومنو ! مقتولوں کا قصاص تم پر فرض کیا گیا ہے ۔ آزاد (ف ١) کے بدلے آزاد ، غلام کے بدلے غلام ، عورت کے بدلے عورت ، پھر جس کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معاف ہوجائے تو چاہئے کہ دستور کے پیچھے لگے اور اس کی طرف نیکی سے ادا کیا جائے ، یہ تمہارے رب کی طرف سے آسانی اور رحمت ہے ، اس کے بعد بھی اگر کوئی زیادتی کرے تو اس کو دیکھ کا عذاب ہوگا ۔ البقرة
179 اور اے عقلمندو ! قصاص میں تمہارے لئے زندگی ہے ، شاید تم پرہیزگار ہوجاؤ ۔ البقرة
180 تم پر فرض کیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت آپکڑے اور وہ کچھ مال چھوڑے تو وہ اپنے والدین اور ناطے داروں کے لئے حسب دستور وصیت کرکے مرے (یہ) حق ہے متقیوں پر (ف ١) البقرة
181 پھر جو کوئی سننے کے بعد اس وصیت کو بدلے گا اس کا گناہ بدلنے والے پر ہوگا اور خدا جانتا سنتا ہے ۔ البقرة
182 پھر جو کوئی وصیت کرنے والے کی طرفداری یا گناہ سے ڈرا اور اس نے ان کے درمیان صلح کرا دی ‘ اس پر کچھ گناہ نہیں ، بیشک خدا بخشنے والا مہربان ہے ۔ البقرة
183 مومنو ! تم پر روزہ فرض ہوا ہے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض ہوا تھا ۔ شاید تم پرہیزگار ہوجاؤ (ف ١) البقرة
184 کئی روز ہیں شمار کئے ہوئے ، پھر جو کوئی تم میں بیمار ہو یا مسافر (ف ٢) وہ دوسرے دنوں میں شمار کرے ، اور جنہیں روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو ‘ وہ فدیہ دیں ایک فقیر کی خوارک اور جو کوئی شوق سے نیکی کرتا ہے اس کے لئے بہتر ہے اور جو تم روزہ رکھو تو تمہارے لئے اچھا ہے اگر تم سمجھ رکھتے ہو (ف ٢) البقرة
185 رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا کہ وہ لوگوں کے لئے ہدایت اور راہ ہدایت کی کھلی دلیلیں اور فرقان (یعنی فرق کرنے کی چیز فیصلہ) ہے ۔ پھر جو کوئی تم میں سے اس مہینے کو پائے ، چاہئے کہ اس میں روزے رکھے اور جو مریض یا مسافر ہو اسے دوسرے دنوں میں شمار چاہئے ، خدا تم پر آسانی چاہتا ہے اور مشکل نہیں ڈالنا چاہتا اور تاکہ تم شمار پوری کرو ، اور اس لئے کہ اس نے تمہیں ہدایت کی ہے ، خدا کی بڑائی کرو ، تاکہ تم شکر گزار بنو (ف ١) البقرة
186 جب میرے بندے میری بابت تجھ سے سوال کریں تو کہہ کر میں نزدیک ہوں پکارنے والا جب مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی پکار کا جواب دیتا ہوں ، چاہئے کہ وہ مجھے مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں شاید وہ نیک راہ پر آجائیں (ف ٢) ۔ البقرة
187 (ف ٣) روزہ کی رات میں اپنی عورتوں سے ہم بستر ہونا تمہارے لئے حلال کیا گیا ہے عورتیں تمہاری پوشاک ہیں (ف ١) اور تم ان کی پوشاک ہو اللہ کو تمہاری چوری معلوم ہوگئی ہے ، سو اس نے تم کو معاف کیا اور تم سے درگزر کی ، سو اب عورتوں سے مباشرت کرو اور جو کچھ خدا نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے اس کو ڈھونڈو اور جب تک فجر کا سفید دھاگا کالے دھاگے سے صاف جدا نظر نہ آوے کھاؤ پیؤ پھر رات تک روزہ تمام کرو اور جب تم مسجدوں میں اعتکاف کے لئے بیٹھے ہو ، اس وقت عورتوں سے مباشرت نہ کرو ، یہ اللہ کی باندھی ہوئی حدیں ہیں سو ان کے نزدیک نہ جاؤ اللہ آدمیوں کے لئے اپنی آیتیں یوں بیان کرتا ہے شاید وہ پرہیز گار ہوجائیں ۔ البقرة
188 اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ اور نہ اس کو حکام تک پہنچاؤ کہ گناہ کے ساتھ آدمیوں کے مال میں کچھ کاٹ کوٹ کے کھا جاؤ اور تم کو معلوم ہے (ف ١) البقرة
189 تجھ سے نئے چاند (ف ٢) کی بابت سوال کرتے ہیں ، تو کہہ کہ یہ لوگوں کے اور حج کے لئے ٹھیرے ہوئے وقت ہیں اور یہ نیکی نہیں کہ تم اپنے گھروں میں ان کی چھت پر سے آؤ ، نیکی یہ ہے کہ آدمی ڈرے اور گھروں میں دروازوں سے آؤ اور خدا سے ڈرو کہ تم مراد کر پہنچو (ف ٣) البقرة
190 اور خد کی راہ میں ان سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی نہ کرو ، خدا زیادتی کرنے والوں سے محبت نہیں رکھتا ۔ (ف ٤) البقرة
191 جہاں کہیں پاؤ ان کو قتل کرو اور وہاں سے ان کو نکالو ‘ جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے (یعنی مکہ سے) اور دین سے بچلانا (یعنی پھرنا یا پھرانا) قتل سے (ف ١) بھی زیادہ سخت ہے اور مسجد حرام کے پاس ان سے نہ لڑو ‘ جب تک کہ اس میں وہ تم سے نہ لڑیں ، پھر اگر وہ تم کو ماریں تو تم ان کو مارو یہی کافروں کا بدلہ ہے ۔ البقرة
192 پھر اگر وہ باز آجائیں تو خدا بخشنے والا مہربان ہے ۔ البقرة
193 ان سے یہاں تک لڑو کہ فسادباقی نہ رہے اور دین خدا کا ہوجائے ، پھر اگر وہ باز آجائیں تو بجز ظالموں کے کسی پر زیادتی نہیں چاہئے ۔ البقرة
194 حرمت کا مہینہ حرمت کے مہینے کے مقابلے میں ہے اور ادب رکھنے میں قصاص (برابری) ہے ، سو جو تم پر زیادتی کرے تم اس پر زیادتی کرو ، جیسے اس نے تم پر زیادتی کی اور خدا سے ڈرو اور جانو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے ۔ (ف ١) البقرة
195 اور خدا کی راہ میں خرچ کرو ، اور اپنی جانوں کو ہلاکت میں نہ ڈالو اور نیکی کرو ، بےشک اللہ نیکوں سے محبت کرتا ہے ۔ (ف ٢) البقرة
196 اور اللہ کے لئے حج اور عمرہ پورا کرو ، پھر اگر تم روکے جاؤ تو جو کچھ میسر ہو ، قربانی بھیج دو اور اپنے سر نہ منڈاؤ ، جب تک قربانی اپنی جگہ میں نہ پہنچے (ف ١) پھر جو کوئی تم میں سے بیمار ہو اس کے سر میں کوئی دکھ ہو تو چاہئے کہ وہ فدیہ دے ، روزہ یا صدقہ یا ذبیحہ ، پھر جب تم امن پاؤ تو جس نے حج کے ساتھ عمرہ ملا کر فائدہ اٹھایا ہے (ف ٢) اس کو چاہئے کہ جو کچھ میسر ہو ‘ قربانی دے پھر جس کو قربانی میسر نہ ہو وہ حج کے دنوں میں تین روزے رکھے اور ساتھ روزے اس وقت رکھے جب تم اپنے گھروں کو لوٹو یہ پورے دس دن ہوگئے یہ حکم اس کیلئے ہے جس کے گھر والے مسجد حرام کے پاس نہ ہوں اور خدا سے ڈرتے رہو اور جانو کہ خدا عذاب دینے والا ہے ۔ البقرة
197 حج کے چند مہینے ہیں معلوم ، سو جس نے ان میں اپنے اوپر حج فرض کرلیا تو حج میں جماع اور گناہ اور جھگڑا نہیں چاہئے اور جو نیکی تم کرو گے ، اللہ کو معلوم ہوگی اور راہ کا خرچ لے کر آیا کرو اچھا راہ کا خرچ گناہ سے بچنا ہے اور اے عقل مندو ! مجھ سے ڈرتے رہو (ف ١) البقرة
198 اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں کہ تم (حج میں) خدا کا فضل (ف ٢) (روزی) تلاش کرو ، پھر جب تم میدان عرفات سے واپس ہو تو مشعرالحرام کے پاس خدا کو یاد کرو اور اس کا ذکر کرو ، جیسے اس نے تم کو ہدایت کی ہے ، اور بےشک اس سے پہلے تم گمراہ تھے (ف ٣) البقرة
199 پھر تم طواف کو چلو جہاں سے سب لوگ چلتے ہیں اور خدا سے گناہ بخشواؤ ، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ البقرة
200 پھر جب اپنے حج کے احکام پورے کر چکو تو اللہ کو یاد کرو ، جیسے اپنے باپ دادوں کو یاد کیا کرتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ پھر لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو کہتا ہے کہ اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں حصہ دے اور اس کیلئے آخرت میں کچھ حصہ نہیں ہے (ف ١) ۔ البقرة
201 اور کوئی ان میں ایسا ہے جو کہتا ہے کہ اے ہمارے رب ! ہمیں دنیا میں بھی خوبی دے اور آخرت میں بھی خوبی دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا ۔ البقرة
202 ایسوں ہی کے لئے ان کی کمائی کا حصہ ہے ، اور اللہ جلد حساب لینے والا ہے ۔ البقرة
203 اور چند گنتی کے دنوں میں اللہ کو یاد کرو ، پھر جو کوئی (ف ١) جلدی کرکے دو دن میں چلا گیا ، اس پر بھی کچھ گناہ نہیں اور جو کوئی پیچھے رہ گیا ، اس پر بھی کچھ گناہ نہیں ، اس کے لئے تو ڈرتا ہے اور اللہ سے ڈرو اور جانو کہ تم اسی کے پاس جمع کئے جاؤ گے ۔ البقرة
204 اور بعض آدمی ایسا ہے کہ دنیا کی زندگی میں اس کی بات تجھے اچھی لگتی ہے اور وہ اللہ کو اپنے دل کی بات پر گواہ ٹھیراتا ہے ، حالانکہ وہ سخت جھگڑالو ہے ۔ (ف ٢) البقرة
205 اور جب پیٹھ پھیرتا ہے زمین پر دوڑتا پھرتا ہے تاکہ اس میں فساد کرے اور کھیتوں اور نسلوں کو ہلاک کرے اور خدا فساد نہیں چاہتا ۔ البقرة
206 اور جب اسے کہا جاتا ہے کہ خدا سے ڈرو تو تکبر اس کو گناہ کی طرف کھینچتا ہے سو اسے جہنم کافی ہے اور بےشبہ وہ برا ٹھکانا ہے ۔ البقرة
207 اور کوئی شخص ہے کہ اپنی جان بیچ کر خدا کی خوشی تلاش کرتا ہے اور خدا بندوں پر شفیق ہے (ف ١) البقرة
208 مومنو ! دین اسلام میں پورے طور پر داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو ، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے (ف ٢) البقرة
209 پھر اگر تم صاف حکم پانے کے بعد بھی ڈگمگا گئے تو جانو اللہ بڑا زبردست ہے حکمت والا ۔ البقرة
210 کیا لوگ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ بادلوں کے سایہ میں ان کے پاس آئے اور فرشتے بھی اور بات کا فیصلہ ہوجائے ، حالانکہ اللہ کی طرف سب کام (ف ١) رجوع کریں گے ۔ البقرة
211 بنی اسرائیل سے پوچھ کہ کس قدر ہم نے ان کو کھلے نشان دیئے تھے اور جس نے خدا کی نعمت کو پا کے بدل ڈالا تو اللہ سخت عذاب دینے والا ہے ۔ البقرة
212 دنیا کی زندگی پر کافر فریفتہ کئے گئے ہیں اور ایمان داروں پر ہنستے ہیں ، حالانکہ قیامت کے دن پرہیزگار ان کے اوپر ہوں گے اور خدا جس کو چاہے بےحساب رزق دے ۔ (ف ٢) البقرة
213 (پہلے) آدمیوں کا ایک ہی دین تھا ، (ف ١) پھر خدا نے نبیوں کو خوشی اور ڈر سنانے والا بنا کے بھیجا ، اور سچی کتاب ان کے سات نازل کی ، تاکہ لوگوں کے درمیان ان کی اختلافی باتوں میں فیصلہ کرے کتاب میں صاف احکام پہنچنے کے بعد انہیں لوگوں نے جن کو وہ دی گئی تھی ، جھگڑا ڈالا اور یہ آپس کی ضد سے ہوا ، سو خدا نے ایمانداروں کو اس سچی بات کی جس میں وہ جھگڑ رہے تھے اپنے حکم سے ہدایت کی ہے اور اللہ جس کو چاہے سیدھی راہ بتائے ۔ البقرة
214 کیا تم (مسلمان) خیال کرتے ہو کہ تم جنت میں داخل ہوجاؤ گے ، حالانکہ ابھی تک تم پر ان کے حالات نہیں آئے جو تم سے پہلے ہوچکے ہیں کہ انہیں سختیوں اور تکلیفوں نے پکڑا تھا اور وہ ہلائے گئے تھے ، یہاں تک کہ ان کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس کی ایماندار ساتھی کہتے تھے کہ خدا کی مدد کب آئے گی ، سنو اللہ کی مدد نزدیک ہے (ف ١) ۔ البقرة
215 لوگ تجھ سے پوچھتے ہیں کہ ہم کیا چیز خرچ کریں ۔ (ف ٢) ، تو کہہ جو مال خرچ کرو ‘ وہ والدین اور ناتے داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کے لئے ہے اور جو نیکی تم کرو گے ‘ وہ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے ۔ البقرة
216 لڑائی (جہاد) (ف ١) تم پر فرض ہوا ہے اور وہ تمہیں برا معلوم ہوتا ہے اور شاید تم کسی چیز کو برا سمجھو اور وہ تمہارے لئے بہتر ہو اور شاید تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ تمہارے حق میں بری ہو اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔ البقرة
217 تجھ سے پوچھتے ہیں کہ ماہ حرام میں لڑنا کیسا ہے ؟ تو کہہ اس میں لڑنا بڑا گناہ ہے اور خدا کی راہ سے روکنا اور اس کی نہ ماننا اور مسجد حرام سے روکنا اور اس کے اہل کا وہاں سے نکالنا (ف ١) خدا کے نزدیک اس سے بھی بڑا گناہ ہے اور دین سے بچلانا (پھرنا یا پھرانا) قتل سے بھی بڑا گناہ ہے اور وہ تو تم سے لڑنے کو لگے رہتے ہیں ، تاکہ اگر ان سے ہو سکے وہ تم کو تمہارے دین سے پھیر دیں اور جو کوئی تم میں سے اپنے دین سے خود پھر گیا (ف ٢) اور کفر ہی میں مر گیا ‘ تو ایسوں ہی کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوجاتے ہیں اور وہی دوزخی ہیں ۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔ البقرة
218 جو ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور خدا کی راہ میں جہاد کیا (ف ٢) وہی اللہ کی رحمت کے امیدوار ہیں اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ البقرة
219 جوئے (ف ٣) اور شراب کی بابت تجھ سے سوال کرتے ہیں ، تو کہہ ان دونوں چیزوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لئے فائدے بھی ہیں لیکن ان کا گناہ ان کے فائدوں سے زیادہ ہے تجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا چیز خرچ کریں (ف ١) تو کہ جس قدر حاجت سے زیادہ ہو ، یوں اللہ تعالیٰ تمہارے لئے آیتیں بیان کرتا ہے شائد تم فکر کرو ۔ البقرة
220 دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی یتیموں (ف ٢) کی بابت تجھ سے پوچھتے ہیں تو کہہ ان کا سفوارنا بہتر ہے اور اگر تم ان کا خرچ اپنے میں ملا رکھو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور خدا خرابی کرنے والے اور سنوارنے والے کو جانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تم پر مشکل ڈال دیتا ، بیشک اللہ زبردست حکمت والا ہے ۔ البقرة
221 اور مشرکہ عورتوں کو نکاح میں نہ لاؤ جب تک وہ ایمان نہ لائیں ، اور البتہ مسلمان باندی مشرکہ (بی بی) سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمہیں اچھی معلوم ہو ، اور مشرک (مردوں سے ) نکاح نہ کرو جب تک ایمان نہ لائیں (ف ١) اور البتہ مسلمان غلام مشرک سے بہتر ہے ، اگرچہ وہ تمہیں اچھا معلوم ہو ، یہ لوگ دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ تم کو مغفرت اور جنت کی طرف اپنے اذن سے بلاتا ہے اور لوگوں کے لئے اپنی آیتیں بیان کرتا ہے شاید وہ نصیحت مانیں ۔ البقرة
222 اور تجھ کو حیض کی بابت پوچھتے ہیں تو کہہ وہ گندگی (ف ٢) ہے سو حیض کے وقت عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو لیں ‘ ان کے قریب نہ جاؤ پھر جب وہ پاک ہوجائیں تو ان کے پاس ادھر سے جاؤ جدھر سے خدانے تم کو حکم دیا ہے ، بیشک اللہ دوست رکھتا ہے توبہ کرنے والوں کو اور دوست رکھتا ہے پاک رہنے والوں کو ۔ البقرة
223 تمہاری عورتیں تمہارا کھیت ہیں (ف ١) سو تم اپنے کھیت میں جیسے (جب) چاہو ، جاؤ اور اپنی جانوں کے لئے پہلے سے تدبیر کرو اور خدا سے ڈرو اور جان لو کہ تمہیں اس سے ملاقات کرنا ہے اور خوشخبری سنا ایمانداروں کو ۔ البقرة
224 اور خدا کو اپنی قسموں کا حیلہ نہ بناؤ (ف ٢) کہ نہ سلوک کرو اور نہ اللہ سے ڈرو اور نہ لوگوں میں اصلاح کراؤ اور خدا سنتا اور جانتا ہے ۔ البقرة
225 تمہاری بیہودہ قسموں (ف ٣) پر خدا تمہیں نہیں پکڑے گا لیکن جو کچھ تمہارے دل کماتے ہیں ان پر تمہیں پکڑے گا اور خدا بخشنے والا بردبار ہے ۔ البقرة
226 ان لوگوں کو جو اپنی عورتوں (ف ١) سے نہ ہم بستر ہونے پر قسم کھا بیٹھتے ہیں ‘ چار مہینے تک کی مہلت ہے پھر اگر وہ مل گئے تو خدا بخشنے والا مہربان ہے ۔ البقرة
227 اور اگر انہوں نے طلاق کا پختہ ارادہ کرلیا تو اللہ سنتا اور جانتا ہے ۔ البقرة
228 اور مطلقہ عورتیں (ف ٢) اپنے آپ کو تین حیض حیض تک نکاح دیگر سے روکیں اور ان کو اس کا چھپانا جو خدا نے ان کے رحموں میں پیدا کیا ہے حلال نہیں ہے اگر وہ اللہ پر اور آخری دن پر ایمان رکھتی ہیں اور اس عرصہ میں اگر وہ صلح کرنا چاہیں تو ان کے خاندوں کا حق ہے کہ انہیں پھیر لیں اور عورتوں کا بھی حق ہے جیسے مردوں کا ان پر حق ہے دستور کے موافق اور مردوں کا عورتوں کے اوپر (درجہ ہے) اور اللہ زبردست حکمت والا ہے ۔ البقرة
229 طلاق دوبار ہے پھر خوبی کے ساتھ روک لینا ہے یا نیکی سے رخصت کرنا اور تمہیں حلال نہیں کہ اپنے دیئے ہوئے میں سے کچھ ان سے واپس لو ۔ مگر جب وہ دونوں ڈریں کہ خدا کے قاعدے قائم نہ رکھ سکیں گے پس اگر تم ڈرو کہ وہ دونوں خدا کے قاعدے قائم نہ رکھ سکیں گے تو ان دونوں پر کچھ گناہ نہیں کہ عورت بدلہ دے کے چھوٹ جائے ، یہ خدا کے مقرر کئے ہوئے قواعد ہیں سو تم ان سے باہر نہ ہو اور جو کوئی خدا کے مقرر کئے ہوئے قاعدوں (ف ١) سے باہر ہوا ، سو وہی لوگ ظالم ہیں ۔ البقرة
230 پھر اگر دوسری طلاق کے بعد بھی وہ اس کو طلا دے چکا تو اس کے بعد وہ عورت اس مرد کے لئے حلال نہیں ہے جب تک کہ وہ اس کے سوا کسی دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرلے پھر اگر وہ (بھی) اس کو طلاق دے ڈالے تو ان دونوں کا پھر مل جانا گناہ نہیں ہے اگر وہ خیال کریں کہ خدا کے قواعد ٹھیک رکھ سکیں گے ، یہ اللہ کے قواعد ہیں جنہیں وہ جاننے والوں کیلئے بیان کرتا ہے ۔ (ف ١) البقرة
231 اور جب عورتوں کو طلاق دو پھر وہ اپنی عدت کو پہنچیں تو انہیں خوبی کے ساتھ روک لو یا خوبی کے ساتھ چھوڑ دو اور ان کو ایذا دینے کے لئے نہ روکو ، کہ ان پر زیادتی کرو اور جس نے یہ کیا اس نے اپنی جان پر ظلم کیا اور خدا کی آیتوں کو ٹھٹھا نہ بناؤ اور خدا کا فضل جو تم پر ہے ‘ یاد کرو اور اس چیز کو (بھی یاد کرو) جو اس نے تم پر کتاب اور حکمت نازل کی ہے جس سے وہ تم کو سمجھاتا ہے اور اللہ سے ڈرو اور جانو کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے ۔ (ف ١) البقرة
232 اور جب تم عورتوں کو طلاق دو پھر وہ اپنی عدت کو پہنچیں تو ان کو اپنے خاوندوں کے ساتھ نکاح کرنے سے (ف ٢) نہ روکو ، جبکہ وہ حسب دستور آپس میں راضی ہوجائیں ، یہ نصیحت اس کو کی جاتی ہے جو تم میں سے خدا اور آخری دن پر ایمان رکھتا ہے ، اس میں تمہارے لئے پاکیزگی اور ستھرائی زیادہ ہے اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔ البقرة
233 اور بچے والی عورتیں اپنے بچوں کو پورے دو (ف ١) برس دودھ پلائیں ، جو کوئی دودھ کی مدت پوری کرنی چاہے اور بچے کے باپ پر ان عورتوں کا کھانا کپڑا ہوگا دستور کے موافق کسی کو اس کی گنجائش سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی ، نہ ماں کو اس کے بچے کے سبب سے (ف ٢) ضرر پہنچایا جائے اور نہ باپ کو اس کے بچے کے سبب سے اور وارث پر بھی یہی ذمہ ہے پھر اگر وہ دونوں آپس کی رضا مندی اور مشورہ سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر اولاد کو دودھ پلاؤ تو تم پر کچھ گناہ نہیں جبکہ تم دستور کے مطابق مقررہ اجرت حوالہ کر دو اور خدا سے ڈرو اور جانو کہ جو کچھ تم کرتے ہو خدا اسے دیکھتا ہے ۔ البقرة
234 اور جو لوگ تم میں سے عورتیں چھوڑ کر مر جاتے ہیں تو وہ عورتیں چار مہینے دس دن تک اپنے آپ کو روکیں (ف ١) پھر جب وہ اپنی عدت کو پہنچیں تو تم پر کچھ گناہ نہیں ہے جو وہ اپنے حق میں حسب دستور کرتی ہیں ، اور خدا تمہارے کاموں خبردار ہے ۔ البقرة
235 اور تم پر کچھ گناہ نہیں کہ کنایۃ (اشارہ سے) عورتوں کو نکاح کا پیغام دو یا اپنے دل میں چھپا رکھو ، خدا جانتا ہے کہ البتہ تم ان کا ذکر کرو گے ، مگر تم ان سے خفیہ وعدہ نہ کر رکھو ، ہاں حسب دستور کوئی بات کہہ دو (کوئی حرج نہیں) اور نکاح کا ارادہ نہ کرو جب تک خدا کا حکم اپنی مدت کو نہ پہنچے اور جان لو کہ جو تمہارے دل میں ہے ‘ اللہ کو معلوم ہے ، سو اس سے ڈرو اور جانو کہ اللہ بخشنے والا بردبار ہے ۔ البقرة
236 اگر تم نے عورتوں کو ان کے ساتھ ہم بستر ہونے سے پہلے طلاق دے دی یا ان کا مہر مقرر نہیں کیا اور طلاق دے دی تو تم پر کچھ گناہ نہیں (مہر لازم نہیں) اور چاہئے کہ غنی اور تنگدست آدمی اپنی اپنی حیثیت کے موافق ان کو خرچ دیں جیسے خرچ کا دستور ہو ، یہ نیکوں کاروں پر حق ہے ۔ البقرة
237 اور اگر ہم بستر ہونے سے پہلے ان کو طلاق دو اور ان کا مہر تم مقرر کرچکے ہو تو جو تم نے مقرر کیا ہے اس کا نصف دینا چاہئے مگر جبکہ وہ عورتیں یا وہ شخص جس کے ہاتھ نکاح کی گرہ تھی معاف کر دے ۔ اور تم مرد اگر معاف کرو تو پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے اور آپس میں احسان کرنا نہ بھلا دو ، بیشک جو تم کرتے ہو خدا دیکھتا ہے ۔ البقرة
238 نمازوں (ف ١) سے اور بیچ والی نماز سے خبردار رہو اور اللہ کے آگے ادب سے کھڑے ہوا کرو ۔ البقرة
239 پھر اگر تم کو خوف ہو تو پیادہ یا سوار ہی نماز پڑھ لو ۔ پھر جب امن میں آجاؤ تو خدا کو یاد کرو ‘ جیسا کہ اس نے تم کو وہ باتیں سکھلائیں جو تم نہ جانتے تھے ۔ البقرة
240 اور جو لوگ تم میں مرجاویں اور عورتیں چھوڑ جاویں ، وہ ایک سال تک ان کے خرچ دینے کی (ف ٢) وصیت کر جائیں نہ یہ کہ نکال دی جائیں ، پھر اگر وہ آپ نکل جائیں تو تم پر اس میں کچھ گناہ نہیں جو وہ اپنے حق میں دستور کے مطابق (تجویز) کریں ، اور اللہ زبردست حکمت والا ہے ۔ البقرة
241 اور طلاق یافتہ عورتوں کو حسب دستور خرچ دینا چاہئے یہ پرہیزگاروں پر لازم ہے ۔ (ف ١) البقرة
242 خدا یوں اپنی آیتیں تمہارے لئے بیان کرتا ہے شاید تم سمجھو ۔ البقرة
243 کیا تونے (یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم) وہ لوگ نہیں دیکھے جو ہزاروں تھے اور موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکلے تھے ، سو خدا نے ان سے کہا کہ مر جاؤ پھر ان کو جلا دیا ، بے خدا آدمیوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں شکر کرتے ۔ (ف ١) البقرة
244 اور تم خدا کی راہ میں لڑائی کرو اور جانو کہ اللہ سنتا اور جانتا ہے ۔ البقرة
245 ایسا کون شخص ہے جو خدا کو قرض حسنہ دے کہ وہ اس کو کئی گنا دگنا کر دے اور خدا ہی تنگی اور کشادگی کرتا ہے اور تم سب اسی کی طرف جاؤ گے ۔ البقرة
246 کیا تونے موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد بنی اسرائیل کی اس جماعت کو نہیں دیکھا ، جنہوں نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا کہ ہمارے لئے ایک بادشاہ قائم کر کہ ہم خدا کی راہ میں لڑیں ، نبی (علیہ السلام) نے کہا کہ تم سے یہ بھی توقع ہے کہ اگر تم پر جنگ فرض ہوجائے تو تم جنگ نہ کرو ۔ انہوں نے کہا کہ ہم خدا کی راہ میں کیوں نہ لڑیں گے جب کہ ہم اپنے گھروں اور بیٹوں سے جدا کئے گئے ہیں ، پھر جب ان پر قتال فرض ہوا تو سوائے تھوڑے سے آدمیوں کے وہ سب پھرگئے اور اللہ ظالموں کو جانتا ہے ۔ (ف ١) البقرة
247 اور ان کے نبی نے ان سے کہا کہ طالوت کو تمہارے لئے بادشاہ مقرر کیا ہے ، وہ بولے کیونکر اس کو ہم پر حکومت ہو سکتی ہے ، حالانکہ بادشاہت کے ہم اس سے زیادہ حق دار ہیں اور وہ مال میں بھی بڑا مقدور والا نہیں ہے کہا کہ خدا نے اس کو تم سے چن لیا اور اس کو علم اور جسم میں زیادہ وسعت دی ہے اور خدا اپنا ملک جس کو چاہے دے اور اللہ کشائش والا جاننے والا ہے ۔ (ف ١) البقرة
248 اور ان کے نبی نے ان سے کہا کہ اس کی بادشاہت کا نشان یہ ہے کہ تمہارے پاس صندوق آجائے گا ، اس میں تمہارے رب کی طرف سے تسکین ہے اور موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کی اولاد کے ترکہ سے کچھ بقیہ ہے ، فرشتے اس صندوق کو اٹھالائیں گے ، اس میں تمہارے لئے نشانی ہے اگر تم ایمان دار ہو ۔ (ف ٢) البقرة
249 پھر جب فوج لے کر طالوت الگ ہوا تو بولا ، خدا تمہیں ایک نہر سے آزمائے گا ، سو جو اس سے پئے گا ‘ وہ میرا نہیں ہے اور جو اس کو چکھے گا ‘ وہ بےشک میرا ہے مگر جو اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے تو اتنے میں مضائقہ نہیں سو تھوڑوں کے سوا سب نے اس کا پانی پیا ، پھر جب طالوت نے اور اس کے ایماندار ساتھی اس نہر سے پار اترے تو وہ لوگ کہنے لگے کہ آج ہم میں جالوت اور اس کی فوج سے مقابلہ کی طاقت نہیں ہے جنہیں خدا کی ملاقات کا خیال تھا یوں بولے ، ایسا بہت ہوا ہے کہ چھوٹی جماعت خدا کے حکم سے بڑی جماعت پر غالب آئی ہے اور خدا صابروں کے ساتھ ہے ۔ (ف ١) البقرة
250 اور جب وہ جالوت اور اس کی فوج کے مقابلہ میں آئے تو بولے کہ اے ہمارے رب ہمیں پورا صبر دے اور ہمیں ثابت قدم رکھ اور کافروں کی قوم پر ہمیں مدد دے ۔ (ف ٢) البقرة
251 پھر انہوں نے کفار کو خدا کے حکم سے شکست دی اور داؤد (علیہ السلام) نے جالوت کو قتل کیا اور خدا نے داؤد کو سلطنت اور حکمت بخشی اور جو چاہا اس کو سکھایا اور اگر اللہ لوگوں کو ایک کو ایک دفع نہ کرائے تو دنیا تباہ ہوجائے ، لیکن اللہ جہان والوں پر فضل کرنے والا ہے ۔ (ف ١) البقرة
252 یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم سچائی سے پڑھ کر تجھے سناتے ہیں اور بےشک تو رسولوں میں سے ہے (ف ٢) البقرة
253 ان رسولوں میں ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت (ف ١) دی ہے ، کوئی ان میں سے ہے جس سے خدا نے کلام کیا اور کسی کے ان میں درجے بلند کئے اور عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کو ہم نے کھلے نشانی دئے اور روح القدس سے ان کی مدد کی اور اگر خدا چاہتا تو ان کے بعد کے لوگ صاف حکم پانے کے بعد ہرگز نہ آپس میں لڑتے لیکن انہوں باہم اختلاف ڈالا ، سو کوئی ان میں سے ایمان لایا اور کوئی کافر ہوا اور خدا چاہتا تو وہ نہ لڑتے لیکن اللہ جو چاہتا ہے سو کرتا ہے ۔ (ف ٢) البقرة
254 مومنو ! جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو اس دن کے آنے سے پہلے جس میں بیع اور دوستی اور شفاعت نہیں ہے اور وہ جو منکر ہیں وہی ظالم ہیں (ف ١) البقرة
255 اللہ ہی معبود ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ وہ زندہ ہے اور سب کا قائم رکھنے والا ہے نہ اسے اونگھ آتی ہے نہ نیند (ف ٢) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ‘ سب اس کا ہے ، ایسا کون ہے کہ بغیر اس کی اجازت کے اس کے پاس شفاعت کرے جو کچھ ان کے آگے اور پیچھے ہے اور جانتا ہے اور یہ لوگ اس کے علم میں سے کچھ نہیں گھیر سکتے مگر جتنا کہ وہ چاہے اس کی کرسی میں زمین و آسمان کی سمائی ہے اور ان دونوں کی نگہبانی اس کو تھکاتی نہیں اور وہ بلند مرتبہ اور سب سے بڑا ہے ۔ البقرة
256 دین مین زبردستی نہیں ہے ، ہدایت اور گمراہی ظاہر ہوچکی ہیں ، سو جس نے طاغوت (عینی بتوں یا شاطین) کا انکار کیا اور اللہ پر ایمان لایا ، اس نے مضبوط حلقہ پکڑ لیا جو کبھی نہ ٹوٹے گا اور اللہ سنتا جانتا ہے (ف ١) البقرة
257 خدا ایمان داروں کا دوست ہے ‘ وہ ان کو تاریکیوں سے روشنی میں لاتا ہے (ف ٢) اور جو کافر ہیں ‘ ان کے دوست شیاطین ہیں ‘ وہ ان کو روشنی سے تاریکیوں میں لے جاتے ہیں ، وہی دوزخی ہیں وہ دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے ۔ البقرة
258 کیا تونے اس کی طرف نہیں دیکھا جس نے ابراہیم (علیہ السلام) سے اس کے رب کے بارہ میں جھگڑا کیا (یعنی نمرود کی طرف) اس لئے کہ خدا نے اسے سلطنت دی تھی جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ میرا رب وہ ہے جو جلاتا اور مارتا ہے تو اس نے کہا میں جلاتا ہوں اور مارتا ہوں ، ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ خدا تو مشرق سے سورج لاتا ہے تو اسے مغرب سے لے آ ۔ اس پر وہ کافر حیران رہ گیا اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا ۔ (ف ١) البقرة
259 یا مانند اس شخص کی جو گزرا ایک گاؤں پر اور وہ گاؤں اپنی چھتوں پر گرا ہوا تھا تو اس نے کہا کہ اس شہر کو اس کے مرے پیچھے اللہ کیونکر جلائے گا ، سو خدا نے اس کو سو برس تک مار رکھا ، پھر اسے اٹھایا اور پوچھا کہ تو کتنی دیر تک رہا ، اس نے کہا ، ایک دن یا دن سے بھی کچھ کم ، فرمایا نہیں بلکہ تو تو سو (١٠٠) برس تک مردہ رہا ، اب تو اپنا کھانا پینا دیکھ کہ وہ بالکل نہیں سڑا اور تو اپنے گدھے کو بھی دیکھ اور یہ اس لئے کہ ہم تجھے آدمیوں کے لئے ایک نشان بنانا چاہتے ہیں اور تو ہڈیوں کی طرف دیکھ کہ ہم ان کو کس طرح ابھار کر جوڑ دیتے ہیں ، پھر ان پر گوشت پہناتے ہیں ، پھر جب اس پر یہ بھید ظاہر ہوگیا تو اس نے کہا میں جانتا ہوں کہ خدا ہر شے پر قادر ہے (ف ١) ۔ البقرة
260 جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہ اے میرے رب تو کیونکر مردے کو جلاتا ہے ، فرمایا ، کیا تو ایمان نہیں لایا ؟ اس نے کہا ایمان تو لایا ہوں لیکن اپنے دل کا اطمینان چاہتا ہوں ، فرمایا چار پرندے لے اور ان کو اپنے ساتھ ہلا لے پھر ہر پہاڑ پر ان کے گوشت کا ایک ایک ٹکڑا ڈال دے ، پھر ان کو پکار ، وہ تیرے پاس دوڑتے آئیں گے اور جان لے کہ اللہ زبردست حکمت والا ہے ۔ (ف ١) البقرة
261 ان کی مثال جو راہ خدا میں اپنے مال خرچ خرچ کرتے ہیں ، اس دانہ کی مثال ہے جس سے سات بالیں اگیں ۔ اور ہر بال میں (١٠٠) سودانے ہوں ، (ف ٢) اور خدا جس کے لئے چاہے بڑھاتا ہے ، اور خدا کشائش والا ہے سب جانتا ہے ۔ البقرة
262 وہ جو خدا کی راہ میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں ۔ پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتاتے ہیں اور نہ ایذا دیتے ہیں انہیں کیلئے ان کے رب کے پاس بدلہ ہے ، نہ ان کو کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے (ف ١) ۔ البقرة
263 بھلی بات کہنی اور درگزر کرنا اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے بعد ایذا ہو اور اللہ بےپرواہ بردبار ہے (ف ٢) البقرة
264 مومنو ! احسان جتا کر اور ایذا (ف ٣) کر اپنی خیرات کو ضائع نہ کرو ، جیسے وہ جو اپنا مال لوگوں کے دکھلانے کو خرچ کرتا ہے اور خدا پر ایمان نہیں رکھتا ، سو اس کی مثال اس صاف پتھر کی مانند ہے جس پر کچھ مٹی پڑی ہو پھر اس پر موسلادھار پانی برسے اور وہ اس کو صاف کر چھوڑے (ریاکار) اپنی کمائی پر کچھ اختیار نہیں رکھتے ، اور خدا منکروں کو ہدایت نہیں کرتا ۔ البقرة
265 ان کی مثال جو خدا کی خوشنودی حاصل کرنے اور اپنے دلوں کو ثابت کرنے کو اپنے مال خرچ کرتے ہیں ، ایسی ہے جیسے کسی بلندی پر ایک باغ ہو اور اس پر موسلادھار مینہ برسے ، پھر وہ اپنے پھل دو چند لائے اور اگر موسلادھار مینہ اس پر نہ برسے تو اوس ہی کافی ہے اور خدا تمہارے کاموں کو خوب دیکھتا ہے ۔ البقرة
266 کیا تم میں سے کوئی نہیں چاہتا کہ اس کے پاس کھجور اور انگور کا ایک باغ ہو جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں ، اور وہاں اس کے لئے ہر طرح کا میوہ ہو اور اس پر بڑھاپا آجائے اور اس کی اولاد ناتوان ہو ، پھر اس باغ پر بگولا آپڑے جس میں آگ ہو اور وہ اس باغ کو جلا دے ، یوں اللہ تمہارے لئے آیتیں بیان کرتا ہے ، تاکہ تم فکر کرو ۔ البقرة
267 مومنو ! اپنی کمائی کی اچھی چیزوں میں سے اور اس میں سے جو ہم نے تمہارے لئے زمین سے نکالا ہے خرچ کرو اور گندی شے پر نیت نہ رکھو کہ اس میں سے خرچ کرنے لگو ، حالانکہ تم خود اسے کبھی نہ لوگے ۔ مگر یہ کہ اس میں چشم پوشی کر جاؤ اور جان کو کہ اللہ بےپرواہ خوبیوں والا ہے (ف ١) البقرة
268 شیطان تم سے تنگ دستی کا وعدہ کرتا ہے اور تمہیں بےحیائی کا حکم دیتا ہے ، (ف ٢) اور خدا تمہیں اپنی طرف سے بخشش اور فضل کا وعدہ دیتا ہے اور خدا بہت کشائش والا اور جب کچھ جاننے والا ہے ۔ البقرة
269 جسے چاہے سمجھ دیتا ہے اور جسے سمجھ دی گئی اسے بڑی کو بی ملی اور نصیحت صرف وہی قبول کرتے ہیں جو عقل مند ہیں ۔ (ف ١) البقرة
270 اور تم جو خیرات دیتے ہو یا نذر مانتے ہو ، اللہ اسے جانتا ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہے ۔ البقرة
271 اگر تم خیرات کو ظاہر کرکے دو تو کیا اچھی بات ہے اور اگر اسے چھپاؤ اور فقیروں (ف ٢) کو دو تو وہ تمہارے لئے اور بھی بہتر ہے اور اس سے تمہارے بعضے گناہ دور کر دے گا اور خدا تمہارے کاموں سے واقف ہے ۔ البقرة
272 ان کی ہدایت (ف ١) تیرا ذمہ نہیں لیکن جس کو اللہ چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور جو کچھ مال تم خرچ کرو گے وہ تمہارے اپنے ہی لئے ہے اور تم تو فقط اللہ ہی کی خوشی کی طلب میں خرچ کرو گے تم کو وہ پورا ملے گا اور تمہارا بالکل نہ رہے گا (ف ٢) ۔ البقرة
273 خیرات ان محتاجوں کے لئے ہے جو خدا کی راہ میں رکے پڑے ہیں ، ملک میں چل پھر نہیں سکتے ، بےخبر آدمی ان کی بےسوالی کے سبب ان کو غنی گمان کرتا ہے تو ان کو ان کے چہروں سے پہچانے گا وہ آدمیوں سے (ف ٣) لپٹ کر سوال نہیں کرتے اور جو کچھ تم خرچ کرو گے خدا کو وہ خوب معلوم ہے ۔ البقرة
274 جو لوگ رات کو اور دن کو اپنے مال چھپے اور ظاہر خرچ کرتے ہیں ان کو ان کے رب کے پاس بدلہ ملے گا اور نہ انہیں کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔ (ف ١) البقرة
275 سود خوار آدمی قیامت کے دن اس طرح اٹھیں گے جس طرح وہ اٹھتا ہے (ف ٢) جسے جن نے لپٹ کے خبطی بنا دیا ہو ، یہ اس لئے کہ انہوں نے کہا کہ سودا کرنا بھی تو سود ہی جیسا ہے حالانکہ خدا نے سودا حلال کیا ہے اور سود حرام کیا ہے پھر جس کے پاس اس کے رب کی نصیحت پہنچ گئی اور وہ (سود کھانے سے) باز آیا تو جو کچھ وہ پہلے لے چکا ہے ‘ وہ اس کا ہوا اور حکم اس کا خدا کی طرف ہے اور جو کوئی پھر (سود) لے تو ایسے ہی لوگ دوزخ ہیں وہ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے ۔ (ف ١) البقرة
276 خدا سود کو گھٹاتا اور خیرات کو بڑھاتا ہے اور خدا کسی ناشکر گنہگار کو پسند نہیں کرتا (ف ٢) البقرة
277 جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے اور نماز قائم رکھی اور زکوۃ دی ، انہیں ان کے رب کے پاس سے بدلہ ملے گا ، اور نہ ان کو کچھ خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے ، البقرة
278 مومنو ! اللہ سے ڈرو اور جو سود (کسی کے پاس) باقی رہ گیا ہے ، اسے چھوڑ دو ، اگر تم مومن ہو ۔ البقرة
279 پھر اگر تم ایسا نہ کر وتو خبردار ہوجاؤ (یعنی تیار ہوجاؤ ) اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لڑنے (ف ١) کو اور اگر توبہ کرو تو تم کو تمہارے اصل مال ملیں گے نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ کوئی تم پر ۔ البقرة
280 اور اگر کوئی شخص تنگی میں سے تو اس کو تونگری تک مہلت دینا چاہئے ، اور اگر تم خیرات کرو تو تمہارا بھلا ہے ، اگر تم سمجھ دار ہو (ف ٢) البقرة
281 اور اس دن سے ڈرتے رہو جس دن تم خدا کی طرف واپس جاؤ گے ، پھر ہر کسی کو اس کی کمائی کا پورا بدلہ ملے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا ۔ البقرة
282 مومنو ! جب تم میعاد مقررہ تک آپس میں قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ دو (ف ١) اور چاہئے کہ تمہارے درمیان کوئی کاتب انصاف سے لکھے ، اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے ‘ جیسا خدا نے اسے سکھایا ہے ، سو وہی ہی لکھے اور لکھاوے اور جس پر حق ہے اور اللہ سے جو اس کا رب ہے ڈرے اور اس میں سے کچھ نہ گھٹاوے پھر جس پر حق ہے اگر وہ بےوقوف یا ضعیف ہو یا وہ خود لکھوانے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کا ولی انصاف سے املا بتائے (یعنی لکھاتا جائے) اور اپنے مردوں میں سے دو گواہ کرلیا کرو ۔ اور جو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں ، جن کو تم گواہوں میں پسند کرو ، اور یہ اس لئے میں پسند کرو ۔ اور یہ اس لئے کہ اگر ایک عورت بھول جائے تو وہ دوسری اسے یاد دلا دے ۔ (ف ٢) اور جب گواہ بلائے جائیں تو انکار نہ کریں اور اس کے لکھنے میں سستی نہ کرو ، چھوٹا معاملہ ہو یا بڑا ، اس کے وعدہ تک ، اس میں خدا کے نزدیک خوب انصاف ہے اور گواہی کے لئے خوب پختگی اور زیادہ قریب ہے ، کہ تم شک میں نہ پڑو ، البتہ اگر روبرو کا سودا ہو کہ لیتے دیتے ہو اس کو آپس میں تو تم پر کچھ گناہ نہیں اگر اس کو نہ لکھو اور جب لین دین کرو تو گواہ بنا لیا کرو ، اور چاہئے کہ کاتب اور گواہ کو نقصان نہ پہنچایا جائے ، اور اگر ایسا کرو گے تو یہ تم میں گناہ کی بات ہے اور خدا سے ڈرو اور خدا تم کو سکھلاتا ہے اور خدا ہر بات سے واقف (ف ٣) ہے ۔ البقرة
283 اور اگر تم سفر میں ہو اور لکھنے والا نہ پاؤ تو رہن ہاتھ میں رکھ لو (ف ٢) ، پھر اگر ایک دوسرے کا اعتبار کرے تو چاہئے کہ وہ شخص جس پر اعتبار کیا گیا ہے اس کی امانت اس کو ادا کرے اور اللہ سے ڈرے ۔ جو اس کا رب ہے ، اور تم گواہی کو نہ چھپاؤ اور جس نے گواہی کو چھپایا ، اس کا دل گنہگار ہے ، اور خدا تمہارے کام خوب جانتا ہے ۔ البقرة
284 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ کا ہے اور اگر تم اپنے دل کی بات کھولو یا چھپاؤ ، اس کا حساب اللہ تم سے لے گا ، پھر جسے چاہے گا ، بخشے گا اور جسے چاہے گا ، عذاب کرے گا اور خدا ہر شے پر قادر ہے (ف ١) ۔ البقرة
285 رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اور مسلمانوں نے اس بات کو مان لیا ، جو کچھ اس کے رب کی طرف سے اس پر نازل ہوا ہے ، سب اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ہیں (ان کا اقرار ہے) کہ ہم اس کے رسولوں میں سے کسی ایک میں بھی فرق نہیں کرتے اور انہوں نے کہا کہ ہم نے سنا اور قبول کیا اے رب ہمارے ہم کو تیری بخشش چاہیے اور تیری طرف جانا ہے (ف ٢) البقرة
286 خدا کسی کو اس کی گنجائش سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا ، اس کی کمائی کا فائدہ اور نقصان اسی کے لئے ہے ، اے رب ہمارے ۔ اگر ہم بھول گئے یا ہم نے خطا کی تو ہم کو نہ پکڑ اور اے ہمارے رب ! ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ ‘ جیسے اگلوں پرتو نے بوجھ رکھا ، اور ہم سے وہ بوجھ نہ اٹھوا ‘ جس کی ہم میں طاقت نہیں ہے اور ہم سے درگزر کر ۔ اور ہمیں بخش دے ، اور ہم پر رحم کر ، تو ہمارا آقا ہے ۔ ہمیں کافر قوم پر مدد دے (ف ١) البقرة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ، آل عمران
1 الم ۔ آل عمران
2 اللہ ہی معبود ہے سوائے اس کے کوئی معبود نہیں ، وہ زندہ اور سب کا قائم رکھنے والا ہے (ف ٢) آل عمران
3 اس نے تجھ پر سچی کتاب نازل کی جو اگلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے (ف ٣) اور اس سے پہلے توریت اور انجیل نازل کی ۔ آل عمران
4 جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور اتارا انصاف ، جو لوگ خدا کی آیتوں کے منکر ہیں ، انہیں سخت عذاب ہوگا اور اللہ زبردست بدلہ لینے والا ہے ۔ آل عمران
5 بےشک اللہ تعالیٰ پر کوئی شے چھپی ہوئی نہیں ہے نہ زمین میں اور نہ آسمان میں ۔ آل عمران
6 وہ وہ ہے کہ رحموں میں جیسی چاہتا ہے تمہاری صورت (ف ١) بناتا ہے کسی کی بندگی نہیں اس کے سوا وہ غالب اور حکمت والا ہے ۔ آل عمران
7 اسی نے تجھ پر کتاب نازل کی ، اس میں بعض آیتیں پکی ہیں اور وہی کتاب (ف ٢) کی جڑ ہیں اور دوسری مشابہ (یعنی معنی معلوم یا معین نہیں) سوجن کے دلوں میں کجی ہے وہ فتنہ پھیلانے کی غرض سے اور مطلب معلوم کرنے کی وجہ سے متشابہات کے پیچھے جاتے ہیں ، حالانکہ ان کا مطلب اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ، اور جو پکے عالم ہیں ، کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے سب کچھ ہمارے رب سے ہے اور سوا عقل والوں کے اور لوگ سمجھانے سے نہیں سمجھتے ۔ آل عمران
8 اے ہمارے رب ! جبکہ تو ہمیں ہدایت کرچکا تو ہمارے دلوں کو گمراہ نہ کر اور اپنی طرف سے ہمیں نعمت دے تو ہی سب کچھ دینے والا ہے ۔ آل عمران
9 اے ہمارے رب ! تو سب آدمیوں کو اس دن جمع کرنے والا ہے جس میں کچھ شبہ نہیں ہے ، بےشک اللہ وعدہ خلاف نہیں کرتا ہے ۔ آل عمران
10 بےشک جو کافر ہیں ، خدا کے سامنے ان کے مال اور بال بچے کچھ کام نہ آئیں گے اور وہی دوزخ کا ایندھن ہیں ۔ آل عمران
11 جیسے فرعونیوں اور ان سے پہلوں کا حال تھا کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تو خدا نے ان کو ان کے گناہوں میں پکڑا اور اللہ سخت عذاب دینے والا ہے (ف ١) آل عمران
12 کافروں سے کہہ دے کہ ابھی تم مغلوب ہو گے اور دوزخ کی طرف ہانکے جاؤ گے اور وہ کیا برا ٹھکانا ہے ۔ (ف ٢) آل عمران
13 تمہارے لئے ان دو فوجوں میں جو آپس میں بھڑی تھیں ایک نشان ہے ، ایک فوج خدا کی راہ میں لڑ رہی تھی اور دوسری فوج کافروں کی تھی جن کو (مسلمان) اپنی آنکھوں سے اپنے سے وہ چند دیکھ رہے تھے اور اللہ جس کو چاہے اپنی مدد کا زور دے ، اس میں آنکھ والوں کے لئے عبرت ہے ۔ آل عمران
14 عورتوں اور اولاد سونے چاندی کے بڑے بڑے ڈھیروں اور پالتو گھوڑوں اور مویشیوں اور کھیتی کے مزدوروں کی محبت پر آدمی فریفتہ کئے گئے ہیں ، یہ دنیا کی زندگی کاسرمایہ (ف ١) ہے اور اچھا ٹھکانا خدا تعالیٰ کے پاس ہے ۔ (ف ٢) آل عمران
15 تو کہہ کیا میں تمہیں اس سے بہتر بات بتاؤں ، پرہیزگاروں کیلئے ان کے رب کے پاس باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے ، اور ستھری عورتیں ہیں اور خدا کی رضا مندی ہے ، اور اللہ بندوں کو دیکھتا ہے ۔ آل عمران
16 جو کہتے ہیں اے ہمارے رب ہم ایمان لائے تو ہمارے گناہ بخش دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا ۔ آل عمران
17 جو صابر اور سچے اور حکم بجا لانے والے ہیں اور مال خرچ کرنے والے اور پچھلی رات میں گناہ بخشوانے والے ہیں (ف ١) ۔ آل عمران
18 خدا نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، اور فرشتوں نے اور علم والوں نے بھی گواہی دی ، وہی (انصاف کا حاکم ہے) اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ غالب حکمت والا ہے (ف ١) ۔ آل عمران
19 دین خدا کے نزدیک حکم برداری ہے اور اہل کتاب نے جو اختلاف ڈالا ‘ وہ بعد علم حاصل کرنے کے آپس میں ضد سے ڈالا ہے اور جو اللہ کی آیتوں کا منکر ہوگا تو اللہ جلد حساب لینے والا ہے ، (ف ٢) آل عمران
20 پھر اگر وہ تجھ سے حجت کریں تو کہہ کہ میں نے اور جو میرے ساتھ ہیں ‘ سب نے اپنا منہ خدا کے تابع کیا ہے اور کتاب والوں اور ان پڑھوں کو کہہ کیا تم بھی مانتے ہو ؟ پھر اگر وہ مانیں تو انہوں ہدایت پائی اور اگر منہ موڑیں تو تیرا ذمہ صرف پہنچانا ہے اور اللہ بندوں کو دیکھ رہا ہے ۔ آل عمران
21 جو خدا کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے اور لوگوں میں سے ان کو قتل کرتے ہیں جو انصاف کرنے کو کہتے ہیں ، ان کو دکھ دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا دے ۔ (ف ١) آل عمران
22 یہی وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع گئے اور کوئی ان کا مددگار نہیں ۔ آل عمران
23 کیا تونے ان کی طرف نہیں دیکھا جن کو کتاب میں سے کچھ حصہ ملا ہے ، وہ خدا کی کتاب کی طرف بلائے جاتے ہیں ، تاکہ وہ کتاب ان میں حکم کرے پھر ایک فرقہ ان میں سے منہ پھیر کر پیچھے ہٹ جاتا ہے ۔ آل عمران
24 یہ اس لئے ہے (ف ١) کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں آگ نہ لگے گی مگر گنتی کے چند روز ، اور ان کی افتراپردازی نے ان کو ان کے دین میں فریب دیا ہے ۔ آل عمران
25 بھلا اس وقت کیا ہوگا جب ہم ان کو اس دن جمع کریں گے جس میں کچھ بھی شبہ نہیں ، اور ہر شخص اپنے اعمال کا پورا بدلہ پائے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا ۔ آل عمران
26 تو کہہ اے اللہ ! اے ملک کے مالک ! تو جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے ، بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے اور تو ہر شے پر قادر ہے ۔ (ف ٢) آل عمران
27 تو ہی رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور تو ہی مردہ میں سے زندہ اور زندہ میں سے مردہ نکالتا ہے ، اور جسے چاہے ‘ بےحساب روزی دیتا ہے ، آل عمران
28 چاہئے کہ مسلمان مسلمانوں کے سوا کافروں کو دوست (ف ١) نہ بنائیں اور جو (مسلمان) ایسا کرے گا تو اسے خدا سے کوئی تعلق نہیں البتہ اگر تم ان سے بچاؤ کرکے بچنا چاہو (تو مضائقہ نہیں) اور اللہ تم کو اپنی ذات سے ڈراتا ہے اور اللہ ہی طرف لوٹنا ہے ۔ آل عمران
29 تو کہہ کہ جو تمہارے دلوں میں ہے خواہ اسے چھپاؤ یا ظاہر کرو ، اللہ اسے خوب جانتا ہے اور جو کچھ زمین وآسمان میں ہے وہ اسے بھی جانتا ہے ، اور اللہ ہر شے پر قادر ہے ۔ آل عمران
30 جس دن ہر کوئی اپنی کی ہوئی نیکی اور بدی کو اپنے سامنے پائے گا ، آرزو کرے گا کہ کاش ! مجھ میں اور بدی میں فرق پڑجائے دور کا ، اور تم کو اللہ اپنی ذات سے ڈراتا ہے اور اللہ بندوں پر شفقت رکھتا ہے ۔ آل عمران
31 تو کہہ کہ اگر تم خدا سے محبت رکھتے ہو تو میرے تابع ہوجاؤ اللہ تم سے محبت رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا ، اور اللہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) آل عمران
32 تو کہہ اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو ، پھر اگر وہ ہٹ جائیں تو اللہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا ۔ آل عمران
33 بےشک اللہ نے آدم (علیہ السلام) کو اور نوح (علیہ السلام) کو اور ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد کو اور عمران کی اولاد کو سارے جہان کے اوپر برگزیدہ کیا ہے ۔ آل عمران
34 یہ (اولاد) ہیں ایک دوسرے کی ، اور اللہ سنتا جانتا ہے ۔ آل عمران
35 جب عمران کی عورت نے کہا کہ اے میرے رب جو کچھ میرے پیٹ میں ہے آزاد ، میں نے تیری نذر کیا ، تو اسے میری طرف سے قبول کر ، تو سنتاجانتا ہے (ف ١) آل عمران
36 پھر جب اس کو جنا تو بولی کہ اے میرے رب میں نے تو لڑکی جنی ہے اور اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ وہ جنی ، اور نہیں ہو سکتا بیٹا مانند بیٹی کے ہے اور میں نے اس کا نام مریم علیہا السلام رکھا اور میں اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں ۔ آل عمران
37 پھر اس کے رب نے اسے اچھی طرح کا قبول (کرنا) قبول کیا اور اسے اچھی طرح کا بڑھنا بڑھایا اور زکریا کو اس کا کفیل بنایا جب کبھی اس کے پاس زکریا (علیہ السلام) حجرے میں آتا تو اس کے پاس کچھ کھانا پاتا ۔ زکریا (علیہ السلام) نے کہا اے مریم ! یہ کھانا کہاں سے تیرے پاس آیا ؟ وہ بولی یہ اللہ کے پاس سے ہے ، بےشک اللہ جس کو چاہئے بےحساب رزق دیتا ہے ۔ آل عمران
38 تو اسی جگہ زکریا (علیہ السلام) نے اپنے رب سے دعا کی ، کہا ، اے میرے رب ! اپنے پاس سے مجھے پاکیزہ اولاد بخش ، بےشک تو سننے والا ہے ۔ (ف ١) آل عمران
39 پھر جب زکریا (علیہ السلام) محراب میں کھڑا نماز پڑھ رہا تھا ، فرشتوں نے اسے آواز دے کر کہا کہ اللہ تجھے خوشخبری دیتا ہے یحیٰ کی جو خدا کے ایک حکم (یعنی عیسیٰ ) کا ماننے والا اور دوسرا ہوگا اور عورت پاس نہ جائے گا اور نبی ہوگا نیکوں میں سے (ف ١) آل عمران
40 زکریا نے کہا کہ اے میرے رب ! میرا لڑکا کیونکر ہوگا حالانکہ مجھے بڑھاپا پہنچ چکا ہے اور میری عورت بانجھ ہے ، فرمایا ، اسی طرح اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے (ف ٢) آل عمران
41 کہا اے میرے رب ! مقرر کر میرے لئے کچھ نشانی فرمایا تیری نشانی یہ ہے کہ تو تین دن لوگوں سے بول نہ سکے گا ، مگر اشارہ سے اپنے رب کو بہت یاد کر اور صبح وشام تسبیح کر (ف ٣) آل عمران
42 اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم ! اللہ نے تجھے پسند کیا اور تجھے پاک کیا اور جہان کی عورتوں پر تجھے برگزیدہ کیا ۔ (ف ١) آل عمران
43 اے مریم ! اپنے رب کی فرمانبرداری کر اور سجدہ کیا کر اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کیا کر ۔ آل عمران
44 یہ غیب کی خبریں ہیں جن کو ہم بذریعہ وحی تجھے بتلاتے ہیں ، حالانکہ تو ان کے پاس حاضر نہ تھا ، جب وہ اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ مریم علیہا السلام کو کون پالے اور تو ان کے پاس نہ تھا جب وہ جھگڑ رہے تھے (ف ٢) آل عمران
45 اور جب فرشتوں نے کہا ۔ اے مریم علیہا السلام ! اللہ تجھے خوشخبری سناتا ہے اپنے ایک حکم کی (ف ٣) جس کا نرم مسیح (علیہ السلام) ہے ، عیسیٰ (علیہ السلام) بیٹا مریم علیہا السلام کا ، دنیا اور آخرت میں مرتبہ والا اور آخرت کے مقربوں میں (ف ٤) سے ۔ آل عمران
46 وہ لوگوں سے ماں کی گود میں اور پوری عمر کا ہو کے (بھی) کلام کرے گا اور وہ نیک بختوں میں ہے (ف ١) ۔ آل عمران
47 (مریم) بولی ، اے میرے رب ! میرے لڑکا کیونکر ہوگا ؟ حالانکہ مجھے کسی آدمی نے نہیں چھوا فرمایا ، اسی طرح اللہ جو چاہے پیدا کرتا ہے ، وہ جو کوئی کام مقرر کرتا ہے تو صرف کہتا ہے اس کو کہ ہوجا ، سو وہ ہوجاتا ہے ۔ آل عمران
48 اور خدا عیسیٰ (علیہ السلام) کو لکھنا اور عقل مندی اور توریت وانجیل سکھائے گا ۔ آل عمران
49 اور بنی اسرائیل کی طرف پیغمبر بنائے گا (وہ کہے گا کہ میں تمہارے پاس تمہارے رب سے ایک نشان لے کے آیا ہوں ، میں مٹی سے تمہارے لئے پرندہ کی صورت پیدا کرکے اس میں پھونکتا ہوں تو وہ بحکم خدا ایک پرندہ ہوجاتا ہے اور مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو چنگا کرتا ہوں اور باذن خدا مردوں کو جلاتا ہوں اور جو کچھ تم کھا کے آؤ اور جو کچھ اپنے گھروں میں رکھ کے آؤ ، تمہیں بتا دیتا ہوں ، اس میں تمہارے لئے پورا نشان ہے اگر تم مومن ہو ۔ (ف ١) آل عمران
50 اور سچا بتاتا ہوں اپنے پہلے کتاب کو جو توریت ہے اور اس لئے آیا ہوں کہ بعض چیزیں جو تم پر حرام ہوئی تھیں ، میں ان کو تمہارے لئے حلال کر دوں اور تمہارے پاس تمہارے رب سے نشان لے کے آیا ہوں ، سو تم اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو ۔ آل عمران
51 بےشک اللہ میرا اور تمہارا رب ہے ، سو اسی کی بندگی کرو یہی سیدھی راہ ہے (ف ١) آل عمران
52 پھر جب عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان کا کفر معلوم کیا تو کہا کہ خدا کی راہ میں میرا مددگار کون ہے ؟ حواریوں نے کہا کہ ہم اللہ کے مددگار ہیں ، ہم اللہ پر ایمان لائے اور تو گواہ رہ کہ ہم ماننے والے ہیں (ف ٢) آل عمران
53 اے ہمارے رب ! جو کچھ تونے نازل کیا ہے ہم نے اس کو مانا اور ہم (عیسی ) رسول کے تابع ہوئے ، سو تو ہمیں گواہوں میں لکھ لے ۔ آل عمران
54 اور انہوں نے (یعنی کافروں نے) فریب کیا اور اللہ نے بھی وٹو کیا ، اور اللہ تعالیٰ کا داؤ سب سے بہتر ہے ۔ آل عمران
55 جب اللہ نے کہا اے عیسیٰ میں تجھے کھینچ لینے والا اور اپنی طرف اٹھانے والا اور کافروں سے پاک کرنے والا ہوں اور تیرے (ف ١) تابعداروں کو قیامت کے دن تک کافروں کے اوپر رکھوں گا (یعنی وہ غالب رہیں گے) پھر میری طرف تمہیں لوٹنا ہوگا پھر جس میں تم اختلاف رکھتے ہو اس میں تمہارے درمیان فیصلہ کروں گا (ف ٢) آل عمران
56 سو وہ جو کافر ہوئے ‘ انکو دنیا اور آخرت میں سخت عذاب دوں گا اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا ۔ آل عمران
57 اور وہ جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ، ان کو ان کا پورا حق دے گا اور بےانصاف لوگ خدا کو خوش نہیں آتے ۔ آل عمران
58 یہ ہم تجھے حکمت بھرا بیان اور آیات پڑھ کے سناتے ہیں ۔ آل عمران
59 بےشک عیسیٰ (علیہ السلام) کی مثال خدا کے نزدیک آدم (علیہ السلام) جیسی مثال ہے کہ اس کو خدا نے مٹی سے بنایا اور پھر اس سے کہا کہ ہوجا اور وہ ہوگیا ۔ آل عمران
60 یہ حق بات ہے تیرے رب کی طرف سے ، سو تو شک کرنے والوں میں سے نہ ہو ۔ آل عمران
61 پھر جو کوئی بعد اس کے کہ تجھے عمل پہنچ چکا ‘ اس بارہ میں تجھ سے جھگڑے تو کہہ کہ آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں ایک جگہ جمع کریں ، پھر التجا کریں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت بھیجیں ۔ (ف ١) آل عمران
62 البتہ یہی سچا قصہ ہے ، اور سوائے خدا کے کوئی معبود نہیں ، اور بےشک خدا غالب حکمت والا ہے ۔ آل عمران
63 پھر اگر وہ قبول نہ کریں تو خدا مفسدوں کو خوب جانتا ہے ، آل عمران
64 کہہ اے اہل کتاب ایک بات کی طرف آؤ ، جو ہم میں اور تم میں برابر ہے کہ ہم خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور کسی کو اس کا شریک نہ بنائیں ، اور ہم سے کوئی کسی کو خدا کے سوا پروردگار نہ ٹھہرائے پھر اگر وہ منہ موڑیں تو تم یوں کہو کہ تم گواہ رہو کہ ہم فرمانبردار ہیں (ف ١) آل عمران
65 اے اہل کتاب ! تم ابراہیم کے بارہ میں کیوں جھگڑتے ہو توریت اور انجیل تو اس کے بعد نازل ہوئی ہیں ، کیا تم نہیں سمجھتے ۔ آل عمران
66 سنتے ہو کہ جس بات کی تمہیں خبر تھی ‘ اس میں تو تم جھگڑ چکے ، پھر جس بات کی تمہیں خبر ہی نہیں اس میں کیوں جھگڑتے ہو ؟ اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔ آل عمران
67 ابراہیم (علیہ السلام) نہ یہودی تھا نہ نصرانی ، بلکہ حنیف (یعنی ایک طرف کا) فرمانبردار تھا اور مشرکوں میں سے نہ تھا (ف ١) آل عمران
68 ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ سب لوگوں سے (ف ٢) زیادہ مناسبت ان کو ہے جو انکے تابع تھے اور اس نبی اور مسلمانوں کو ہے اور اللہ دوست ہے مسلمانوں کا ۔ آل عمران
69 اہل کتاب میں سے ایک گروہ چاہتا ہے کہ کسی طرح تمہیں گمراہ کریں اور وہ اپنی ہی جانوں کو گمراہ کرتے ہیں اور نہیں سمجھتے ۔ آل عمران
70 اے اہل کتاب ! تم کیوں خدا کی آیتوں کا انکار کرتے ہو ؟ حالانکہ تم گواہ ہو ۔ آل عمران
71 اے اہل کتاب ! تم کیوں صحیح میں غلط ملاتے ہو اور سچی بات کو چھپاتے ہو ، حالانکہ تم جانتے ہو (ف ١) ۔ آل عمران
72 اور اہل کتاب میں سے ایک گروہ نے یوں کہا کہ جو کچھ مسلمانوں پر نازل ہوا ہے اس پر دن چڑھے ایمان لاؤ اور شام کو اس کا انکار کرو ، شاید وہ پھرجائیں (ف ٢) آل عمران
73 اور بات اسی شخص کی مانو جو تمہارے دین کے تابع ہے تو کہہ ہدایت وہی ہے جو اللہ ہدایت کرے ، اس لئے کہ جو تم کو دیا گیا ہے ‘ وہ کسی کو نہیں دیا گیا یا یہ کہ تمہارے رب کے پاس وہ تم سے جھگڑا کریں تو کہہ فضل خدا کے ہاتھ میں ہے ‘ جسے چاہے ‘ دے ۔ اور خدا گنجائش والا ہے ۔ آل عمران
74 وہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت سے خاص کرتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے (ف ١) آل عمران
75 اور اہل کتاب میں کوئی تو ایسا ہے کہ اگر تو اس کے پاس مال کا ایک ڈھیر امانت رکھے تو وہ تجھے ادا کر دے اور کوئی ان میں ایسا ہے کہ اگر تو ایک اشرفی بھی اس کے پاس رکھے تو وہ تجھے ادا نہ کرے ، مگر جب تک کہ تو اس کے سر پر کھڑا رہے ، یہ اس لئے ہے کہ انہوں نے کہا ہم پر جاہلوں (یعنی عربوں) کے حق کا گناہ نہیں ہے اور وہ جھوٹ بولتے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں (ف ١) آل عمران
76 (گناہ) کیوں نہیں ، بلکہ جس نے اپنا عہد پورا کیا اور خدا سے ڈراتو خدا (ایسے ہی) پرہیزگاروں سے محبت رکھتا ہے ۔ آل عمران
77 جو لوگ خدا کے عہد پر اپنی قسموں پر حقیر قیمت (یعنی مول) خرید کرتے ہیں ‘ ان کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں اور خدا ان سے نہ کلام کرے گا اور نہ قیامت کے دن ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا ، اور ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے ، (ف ٢) آل عمران
78 اور ان میں ایک فریق ہے جو کتاب پڑھنے میں اپنی زبان مروڑتے ہیں ، تاکہ تم اس بات کو کتاب میں کی سمجھو ، حالانکہ وہ بات کتاب میں کی نہیں ہے اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے حالانکہ وہ اللہ کی طرف سے نہیں ہے اور وہ جان بوجھ کر خدا پر جھوٹ بولتے ہیں ۔ (ف ١) آل عمران
79 کسی بشر کو یہ لائق نہیں کہ اس کو خدا کتاب اور حکم اور نبوت دے پھر وہ لوگوں سے کہے کہ تم خدا کو چھوڑ کر میرے بندے ہوجاؤ بلکہ (یوں کہے کہ) تم خدا والے ہوجاؤ جیسے کہ تم کتاب کی تعلیم دیتے ہو ، اور جیسے کہ تم پڑھتے ہو ۔ (ف ٢) آل عمران
80 اور لائق نہیں ہے کہ تمہیں کہے کہ تم فرشتوں کو اور نبیوں کو رب بنا لو ، کیا وہ تمہیں کفر سکھائے گا اور بعد اس کے کہ تم مسلمان ہوچکے ۔ آل عمران
81 اور جب خدا نے سب نبیوں سے اقرار لیا کہ جو کچھ میں تم کو کتاب اور حکمت سے دوں پھر تمہارے پاس رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور تمہاری کتابوں کی تصدیق کرے ضرور اس پر ایمان لائیو اور اس کی مدد بھی ضرور کیجیو ۔ فرمایا کیا تم اس بات کا اقرار کرتے ہو اور اس شرط پر میرا بھاری عہد لیتے ہو ؟ سب بولے کہ ہم اقرار کرتے ہیں خدا نے کہا تو تم گواہ روہ اور میں بھی (ف ١) تمہارے ساتھ گواہ ہوں ۔ آل عمران
82 پھر اس کے بعد جب کوئی پھرجائے تو ایسے ہی لوگ فاسق ہیں ۔ آل عمران
83 کیا وہ خدا کے دین کے سوا کوئی اور دین تلاش کرتے ہیں ؟ حالانکہ جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے اپنی خوشی اور زور سے اسی کے حکم میں ہے ‘ اور اسی کی طرف پھرجائیں گے (ف ١) آل عمران
84 تو کہہ کہ ہم خدا پر ایمان لائے اور اس پر جو ہم پر نازل ہوا ہے اور جو ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) واسحاق (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) اور اس کی اولاد پر نازل ہوا تھا اور جو موسیٰ (علیہ السلام) اور عیسیٰ (علیہ السلام) اور سب نبیوں کو ان کے رب سے ملا تھا ، ہم ان میں سے کسی کو جدا نہیں کرتے اور ہم اس کے فرمانبردار ہیں (ف ٢) آل عمران
85 اور جو کوئی اسلام کے سوا کسی اور دین کو چاہے گا وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا ۔ (ف ١) آل عمران
86 خدا ایسے لوگوں کو کیونکر ہدایت کرے گا جو ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے اور وہ پہلے گواہی دے چکے تھے کہ رسول سچا ہے اور ان کے پاس کھلی باتیں پہنچ چکی تھیں ، اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا ۔ آل عمران
87 ایسے لوگوں کی سزا یہ ہے کہ ان پر خدا اور فرشتوں اور سب آدمیوں کی لعنت ہے ۔ آل عمران
88 اسی لعنت میں وہ ہمیشہ رہیں گے ، نہ ان کا عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں مہلت ملے گی ۔ آل عمران
89 مگر جنہوں نے اس کے بعد توبہ کی اور نیک کام کئے تو بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ آل عمران
90 جو لوگ ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے ، کفر ہی میں بڑھتے رہے ، ان کی توبہ ہرگز قبول نہ ہوگی ، اور وہی گمراہ (ف ١) ہیں ۔ آل عمران
91 بےشک جو کافر ہوئے اور کفر ہی کی حالت میں مر گئے تو ان میں سے کسی سے زمین بھر کر سونا بھی ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا ، اگرچہ وہ اس کو فدیہ میں دینا چاہے ، ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے اور کوئی ان کا مددگار نہ ہوگا ۔ آل عمران
92 جب تک تم اپنی پیاری چیزوں میں سے خرچ نہ کرو ‘ بھلائی کو ہرگز حاصل نہیں کرسکتے اور جو تم خرچ کرتے ہو ‘ وہ اللہ کو معلوم ہے (ف ١) آل عمران
93 تورات نازل ہونے سے پہلے بنی اسرائیل کو سب کھانے حلال تھے سوا انکے جو یعقوب (علیہ السلام) نے اپنی جان (ف ٢) پر آپ حرام کر لئے تھے ، تو کہہ تورات لاؤ اور اس کو پڑھو ، اگر تم سچے ہو (ف ٣) آل عمران
94 پھر اس کے بعد جو کوئی اللہ پر جھوٹ باندھے وہی ظالم ہے ۔ آل عمران
95 تو کہہ اللہ نے سچ کہا ہے ، تم تو ابراہیم (علیہ السلام) کی ملت کے تابع ہوجاؤ جو ایک طرف کا تھا اور مشرکوں میں سے نہ تھا ۔ آل عمران
96 سب سے پہلا (ف ١) گھر جو آدمیوں کے لئے مقرر کیا گیا وہی ہے جو مکہ میں ہے ، وہ برکت والا اور سارے جہان کے لئے ہدایت ہے ۔ آل عمران
97 اس میں کھلے نشان ہیں (یعنی) ابراہیم (علیہ السلام) کے کھڑے ہونے کی جگہ ، اور جو اس میں داخل ہوتا ہے امن پاتا ہے اور اللہ کے لئے اس گھر کا حج اس شخص پر لازم ہے جو اس تک آسانی سے راہ پاوے اور جس نے نہ مانا تو خدا جہان کے لوگوں سے بےپرواہ ہے ۔ (ف ٢) آل عمران
98 تو کہہ اے اہل کتاب تم خدا کی آیتوں سے کیوں منکر ہوتے ہو اور اللہ کے روبرو ہے جو تم کرتے ہو ۔ آل عمران
99 تو کہہ اے اہل کتاب تم ایمان لانے والے کو خدا کی راہ سے کیوں روکتے ہو تم اس میں کجی ڈھونڈتے ہو ، حالانکہ تم اس کے گواہ ہو اور خدا تمہارے کاموں سے غافل نہیں ۔ آل عمران
100 مسلمانو ! اگر تم اہل کتاب کے لوگوں کی اطاعت کرو گے تو وہ تمہیں ایمان کے بعد کفر کی طرف پھیر لیں گے (ف ١) آل عمران
101 اور تم کیونکر کافر بنو گے ، حالانکہ خدا کی آیتیں تمہاری اوپر پڑھی جاتی ہیں اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم میں موجود ہے ، جو کوئی اللہ کو مضبوط پکڑے اسی نے راہ راست کی ہدایت پائی ۔ آل عمران
102 مومنو ! خدا سے ایسا ڈرو ‘ جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ضرور تم مسلمان ہی مرو ۔ آل عمران
103 اور تم سب مل کر اللہ کی رسی مضبوط پکڑو اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالو ، اور خدا کا احسان جو اس نے تم پر کیا ہے ‘ یاد کرو جبکہ تم آپس میں دشمن تھے (یعنی تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈالی اور اب اس کے فضل سے بھائی ہوگئے ، اور تم ایک آگ کے گڑے کے کنارہ پر تھے ، سو خدا نے تمہیں اس سے بچایا ، یوں ہی وہ اپنی آیتیں تم پر کھولتا ہے ، شاید تم ہدایت پاؤ(ف ١) آل عمران
104 اور چاہئے کہ تم میں ایک ایسی جماعت ہو جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے اور پسندیدہ بات کا حکم دے اور ناپسند باتوں سے منع کرے ، اور وہی لوگ مراد کو پہنچیں گے ۔ (ف ١) آل عمران
105 اور تم ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جنہوں نے صاف حکم پانے کے بعد تفرقہ ڈالا اور اختلاف میں پڑے اور انہیں کے لئے بڑا عذاب ہے ۔ آل عمران
106 جس دن بعض منہ سفید اور بعض منہ کالے ہوں گے جن کے منہ کالے ہوں گے (ان سے کہا جائے گا) کہ تم ایمان لا کر کافر ہوگئے تھے ، سو اب اپنے کفر کے بدلے میں عذاب (کا مزہ) چکھو ۔ آل عمران
107 اور جن کے منہ سفید ہوں گے ، سو وہ اللہ کی رحمت میں ہوں گے ، وہ اسی میں ہمیشہ رہیں گے ۔ آل عمران
108 یہ اللہ کی آیتیں ہیں ہم تجھے ٹھیک ٹھیک ان کو پڑھ کر سناتے ہیں اور اللہ جہان والوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا ۔ آل عمران
109 اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمان میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور سب کام اللہ ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں ۔ آل عمران
110 تم بہتر امت ہو جو لوگوں کے فائدہ کے لئے نکالی گئی ہے کہ حکم دیتے ہو اچھی باتوں کا اور منع کرتے ہو بری باتوں سے اور ایمان رکھتے ہو اللہ پر (ف ١) اور اگر اہل کتاب بھی ایمان لاتے تو ان کے لئے بہتر تھا ، بعض ان میں سے مسلمان ہیں اور اکثر بےحکم ہیں ۔ آل عمران
111 وہ تم کو کچھ ضرر نہ پہنچا سکیں گے مگر تھوڑا سا دکھ دیں گے اور اگر تم سے لڑیں گے ، پیٹھ پھیر کر تمہارے مقابلے سے بھاگیں گے ، پھر ان کو مدد نہ ملے گی ۔ آل عمران
112 جہاں دیکھئے ان پر ذلت چھائی ہوئی ہے (ف ١) ، مگر اللہ کی رسی اور آدمیوں کی رسی کے ساتھ (امن پاتے ہیں اور انہوں نے خدا کا غضب کمایا اور ان پر محتاجی ڈالی گئی ہے ، یہ اس لئے کہ وہ خدا کی آیتوں کا انکار کرتے اور نبیوں کو ناحق قتل کیا کرتے تھے ، یہ اس لئے کہ وہ نافرمان اور حد سے گزرنے والے تھے ۔ آل عمران
113 سب اہل کتاب برابر نہیں ، اہل کتاب میں ایک فرقہ سیدھی راہ پر ہے ، وہ رات کے وقت خدا کی آیتیں پڑھتے اور سجدہ کرتے ہیں ۔ آل عمران
114 اللہ اور آخری دن پر ایمان (ف ٢) رکھتے اور پسندیدہ بات کا حکم دیتے اور ناپسند باتوں سے منع کرتے اور نیک کاموں پر دوڑتے ہیں اور وہ نیک بختوں میں ہیں ۔ آل عمران
115 اور جو نیکی وہ کریں گے ‘ وہ نامقبول نہ ہوگی اور اللہ پرہیزگاروں کو جانتا ہے ۔ آل عمران
116 وہ جو کافر ہیں ‘ ان کی دولت اور اولاد اللہ کے سامنے کچھ کام نہ آئے گی اور دوزخ کے لوگ ہیں ، اسی میں ہمیشہ رہیں گے ، (ف ١) آل عمران
117 ان کی مثال جو اس دنیوی زندگی میں (محض نفسانیت کے لئے) خرچ کرتے ہیں ‘ اس ہوا کی مثال ہے جس میں پالا ہے ۔ وہ پہنچی ان کے کھیت پر جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اس نے کھیت نیست وتابود کردیا ، اور خدا نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ اپنی جانوں پر خود ظلم کرتے ہیں (ف ١) آل عمران
118 مومنو ! اپنے غیر کو بھیدی نہ بناؤ وہ تمہاری خرابی میں کوتاہی نہیں کرتے اور چاہتے ہیں کہ تم کو تکلیف پہنچے ، ان کے مونہوں سے دشمنی نکلی پڑتی ہے ۔ اور جو ان کے دلوں میں چھپا ہے وہ اس سے زیادہ ہے ، ہم نے تم کو پتے بتلا دیئے ، اگر تم کچھ عقل رکھتے ہو ۔ (ف ٢) آل عمران
119 سنتے ہو تم ان کے دوست ہو اور وہ تمہارے دوست نہیں اور تم پوری کتاب پر ایمان رکھتے ہو اور جب وہ تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی مسلمان ہیں اور جب اکیلے ہوتے ہیں تو غصہ سے تم پر انگلیاں کاٹ کاٹ کر کھاتے ہیں ، تو کہہ تم اپنے غصہ میں مرو اللہ دلوں کی باتیں جانتا ہے ۔ آل عمران
120 اگر تم کو کچھ بھلائی پہنچے اس سے وہ خوش ہوتے ہیں اور اگر تم صبر کرو اور بچتے رہو تو ان کا فریب تمہارا کچھ ضرر نہ کرے گا جو کچھ وہ کرتے ہیں ، سب خدا کے بس میں ہے (ف ١) آل عمران
121 اور جب تو صبح اپنے گھر سے نکلا اور مسلمانوں کو لڑائی کے ٹھکانوں پر بٹھلانے لگا ، اور خدا سنتا جانتا ہے ۔ آل عمران
122 جب تم میں سے دو جماعتوں نے بزدل ہونا چاہا حالانکہ اللہ ان کا مددگار تھا اور چاہئے کہ مومن خدا ہی پر بھروسہ کریں ۔ آل عمران
123 اور خدا بدر کی لڑائی میں جب تم ذلیل تھے تمہاری مدد کرچکا ہے سو اللہ سے ڈرو ، شائد کہ تم شکر گزار ہو ۔ (ف ١) آل عمران
124 (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) جب تو مسلمانوں سے کہہ رہا تھا کہ کیا تم کو یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تین ہزار فرشتے نازل کر کے تمہاری مدد کرے ۔ آل عمران
125 البتہ اگر تم جمے رہو (رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت سے) ڈرتے رہو اور دشمن اپنے جوش سے اسی دم تم پر دھاوا کریں تو تمہارا رب پانچ ہزار فرشتوں سے جو شان دار گھوڑوں پر سوار ہوں ، تمہاری مدد کرے ۔ آل عمران
126 اور خدا نے یہ (وعدہ امداد) اس لئے کیا ہے کہ تم کو خوشی ہو اور تمہارے دل اس وعدہ سے تسلی پائیں اور فتح تو صرف اللہ زبردست حکمت والے ہی کی طرف سے ہے ۔ آل عمران
127 (یہ وعدہ اس لئے کیا ہے) تاکہ بعض کافروں کو ہلاک کرے یا ذلیل کرے کہ وہ نامراد پھرجائیں ۔ آل عمران
128 (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) اس کام میں تیرا کچھ اختیار نہیں ہے یا خدا ان پر پھر آوے (یعنی مہربان ہو) یا انہیں عذاب کرے کیونکہ وہ ظالم لوگ ہیں ۔ آل عمران
129 اور جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے جسے وہ چاہے بخشے اور جسے چاہے عذاب دے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) آل عمران
130 اے مومنو ! دونے پردونا سودنہ کھاؤ ۔ اور اللہ سے ڈرو ، شاید تم مراد کو پہنچو (ف ١) آل عمران
131 اور اس آگ سے بچو جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے ۔ (ف ٢) آل عمران
132 اور اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تابعداری کرو ، شاید تم پر رحم ہو ۔ آل عمران
133 اور اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف دوڑو جس کا پھیلاؤ سارے آسمان اور زمین ہے ، پرہیزگاروں کے لئے تیار کی گئی ہے ۔ آل عمران
134 جو آسائش اور تنگی میں خرچ کرتے اور غصہ کو دبا لیتے اور لوگوں کو معاف کرتے ہیں اور اللہ نیکوں سے محبت رکھتا ہے ۔ آل عمران
135 وہ لوگ جو کھلا گناہ کریں یا اپنے حق میں کچھ ستم کریں تو خدا کو یاد کریں ، پھر اپنے گناہوں کی مغفرت مانگیں ، اور اللہ کے سوا گناہوں کو کون بخش سکتا ہے ؟ اور جو کچھ کیا ہے اس پر جان بوجھ کر اڑے نہ رہیں ۔ (ف ١) آل عمران
136 ایسوں کا بدلہ ان کے رب سے مغفرت اور باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے اور عمل کرنے والے کا اچھا بدلہ ہے ۔ (ف ٢) آل عمران
137 تم سے پہلے بہت واقعات گزر چکے ہیں سو تم زمین کی سیر کرو اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوا ہے (ف ٣) آل عمران
138 یہ لوگوں کے لئے بیان ہے اور پرہیزگاروں کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے ۔ آل عمران
139 اور سست نہ ہو اور غم نہ کھاؤ اور تمہیں (مشرکین عرب پر) غالب رہو گے (ف ١) اگر تم مومن ہو ۔ آل عمران
140 اگر تم نے (جنگ احد میں) زخم کھایا تو وہ قوم (کفار مکہ) بھی ایسا ہی زخم کھا چکی ہے (جنگ بدر میں) اور یہ ایام ہیں جن کو ہم آدمیوں کے درمیان پھیرتے رہتے ہیں (ف ٢) اس لئے کہ خدا کو ایمان دار لوگ معلوم ہوجائیں اور اس لئے کہ بعض کو تم میں سے گواہ پکڑے اور اللہ ظالموں کو دوست نہیں رکھتا ۔ آل عمران
141 اور اس لئے کہ ایمان داروں کو اللہ خالص کرے اور کافروں کو مٹا دے ۔ آل عمران
142 کیا تمہیں یہ خیال ہے کہ تم جنت میں داخل ہوجاؤ گے حالانکہ ابھی تو خدا نے ان لوگوں کو ظاہر ہی نہیں کیا جو تم میں جہاد کرنے والے ہیں اور نہ ہی ان کو ظاہر کیا جو صبر کرنے والے ہیں ۔ آل عمران
143 اور تم تو اس موت (احد) کی ملاقات سے پہلے مرنے کی آرزو کرتے تھے ، سو تم اب موت کو (ف ١) اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ چکے ۔ آل عمران
144 اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو صرف ایک رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے ، اس سے پہلے بہت سے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گزر گئے ، پھر کیا اگر وہ مر جائے یا مارا جائے تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے ؟ اور جو کوئی اپنے الٹے پاؤں پھرے گا وہ خدا کا کچھ نہیں بگاڑسکتا ، اور خدا شکر گزاروں کو بدلہ دے گا ۔ آل عمران
145 اور کوئی نفس بغیر حکم خدا کے مر نہیں سکتا ، وقت مقرر لکھا ہوا ہے اور جو کوئی دنیا میں بدلہ چاہے گا ہم اس میں سے اسے دیں گے اور جو کوئی آخرت کا بدلہ چاہے گا ہم اس میں سے اسے دیں گے ، اور ہم شکر گزاروں کو بدلہ دیں گے ۔ آل عمران
146 اور بہت نبی ہیں جن کے ساتھ بہت خدا پرستوں نے مل کر جہاد کیا ، سو وہ اس مصیبت سے جو انہیں راہ خدا میں پہنچی ، نہ سست ہوئے اور نہ تھکے اور نہ دبے اور خدا ثابت رہنے والوں سے محبت رکھتا ہے (ف ١) آل عمران
147 اور ان کا قول صرف یہی تھا کہ انہوں نے کہا کہ اے ہمارے رب ہمارے گناہ اور جو زیادتی ہمارے کاموں میں ہم سے ہوئی تو معاف کر دے اور ہمارے قدم ثابت رکھ اور ہمیں کافر قوم پر مدد دے ۔ آل عمران
148 پھر خدا نے بھی ان کو دنیا کا ثواب اور آخرت کا اچھا ثواب دیا اور خدا نیکوں سے محبت رکھتا ہے ، (ف ٢) ۔ آل عمران
149 مومنو ! اگر تم کافروں کا کہا مانو گے تو وہ تمہیں الٹے پاؤں پھیر دیں گے ، پھر تم گھاٹے میں جا پڑوگے (ف ١) آل عمران
150 بلکہ تمہارا اللہ کار ساز ہے اور وہ اچھا مددگار ہے ۔ آل عمران
151 اب ہم کافروں کے دلوں میں ہیبت ڈالیں گے (ف ٢) اس لئے کہ انہوں نے خدا کا شریک ٹھہرایا ہے ، جس کی اس نے کوئی سند نہیں اتاری اور ان کا ٹھکانا آگ ہے اور ظالموں کے رہنے کی جگہ بری ہے ۔ آل عمران
152 اور خدا اپنا وعدہ تم سے سچا کرچکا ، جب تم اس کے حکم سے کافروں کو کاٹتے تھے ، تاآنکہ تم نے نامردی کی اور حکم عدولی کر کے کام میں جھگڑا ڈالا ، اس کے بعد کہ وہ تمہاری محبوب شے (یعنی فتح کی صورت) دکھلا چکا تھا ، تم میں کوئی دنیا چاہنے لگا اور کوئی آخرت چاہنے لگا ، پھر خدا نے تم کو ان کافروں کی طرف سے پھیر دیا ، تاکہ تمہیں آزمائے ، اور وہ تو تم کو معاف کرچکا ۔ اور اللہ ایمان داروں پر فضل کرتا ہے ۔ آل عمران
153 اور جب تم (شکست کھا کر پہاڑ پر) چڑھے جاتے تھے اور پیچھے مڑ کر کسی کو نہ دیکھتے تھے اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم کو تمہارے پیچھے سے پکار رہا تھا ، پھر خدا نے تمہیں غم پرغم کا بدلہ دیا ، یہ اس لئے ہوا کہ تم اس چیز کا جو تمہارے ہاتھ سے جاتی رہی اور اس تکلیف کا جو تمہیں پہنچی غم نہ کھاؤ اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے (ف ١) آل عمران
154 پھر اللہ نے غم کے بعدتمہارے آرام کے لئے تم پر اونگھ اتاری (ف ١) کہ تم میں سے بعضوں کو گھیر رہی تھی اور بعض کو اپنی جانوں کی فکر پڑی تھی ، وہ خدا کی نسبت جاہلیت کا باطل گمان کرتے تھے ، کہتے تھے کہ اس لڑائی کی کوئی بات ہمارے ہاتھ میں ہے ، تو کہہ کل کام اللہ کا ہے اور وہ اپنے دلوں میں وہ بات چھپاتے ہیں جو تجھ پر ظاہر نہیں کرتے کہتے ہیں یہ کہ اگر اس لڑائی میں کچھ بھی ہمارا دخل ہوتا تو ہم (یعنی ہمارے ساتھی) اس جگہ قتل نہ کئے جاتے تو کہہ اگر تم اپنے گھروں میں ہوتے تو جن کی تقدیر میں قتل ہونا لکھا تھا ‘ وہ اپنی قتل گاہ کی طرف ضرور باہر نکل آتے ، اور اللہ تمہارے دلوں کی باتیں آزمانا چاہتا تھا اور جو تمہارے دلوں میں ہے اسے خالص کرنا چاہتا تھا ، اور اللہ دلی باتوں سے خبردار ہے ۔ آل عمران
155 دو فوجوں کے بھڑنے کے دن جو لوگ تم میں سے پیچھے ہٹ گئے تھے ، ان کے بعض گناہوں کی شامت (ف ١) سے انہیں شیطان نے ڈگا دیا تھا اور خدا نے ان کا قصور (ف ٢) معاف کردیا ، بےشک اللہ بخشنے والا بردبار ہے ۔ آل عمران
156 مومنو ! تم ان کافروں کی مانند نہ بنو جو اپنے بھائیوں کے حق میں جب وہ سفر کر نکلیں ، ملک میں یا جہاد میں ہوں ‘ کہتے ہیں کہ اگر ہمارے ساتھ رہتے تو نہ مرتے اور نہ قتل ہوتے ، تاکہ ان کے دلوں میں اس بات سے حسرت پیدا کرے ، حالانکہ اللہ ہی جلاتا اور مارتا ہے اور خدا تمہارے کام دیکھتا ہے ۔ آل عمران
157 اور اگر خدا کی راہ میں تم مارے جاؤ یا مر جاؤ تو خدا کی رحمت اور مغفرت اس سے بہتر ہے جو تم دنیا میں جمع کرتے ہو ۔ آل عمران
158 اور اگر تم مر گئے یا قتل ہوئے تو اللہ ہی کی طرف جمع ہو گے ، (ف ١) آل عمران
159 سو خدا کی مہربانی ہے کہ تو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ان کے لئے نرم دل ہوگیا اور اگر تم سخت گو اور سخت دل ہوتا تو وہ تیرے گرد سے بھاگ جاتے ، سو تو ان کو معاف (ف ٢) کر اور ان کے لئے مغفرت مانگ اور کام میں ان سے مشورہ لے ۔ (ف ٣) پھر جب تو اس بات کا قصد کرچکے تو تو خدا پر بھروسہ کر ، بےشک خدا توکل کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔ (ف ١) آل عمران
160 اگر خدا تمہاری مدد کرے گا تو کوئی تم پر غالب نہ ہوگا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے گا تو اس کے بعد کون ہے کہ تمہاری مدد کرے اور چاہئے کہ ایماند ار خدا ہی پر بھروسہ رکھیں ۔ آل عمران
161 اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شان نہیں کہ خیانت کرے اور جو کوئی خیانت کرے گا ، قیامت کے دن اس چیز کو کہ خیانت کی لائے گا ، پھر ہر کسی کو اس کی کمائی کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا (ف ٢) آل عمران
162 بھلا جو شخص خدا کی مرضی کے تابع ہے ‘ کیا اس کے برابر ہے جو خدا کا غصہ کما لایا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور کیسی بری جگہ ہے ۔ آل عمران
163 خدا کے نزدیک ان لوگوں کے درجے ہیں اور جو وہ کرتے ہیں ‘ خدا دیکھتا ہے (ف ١) ۔ آل عمران
164 بےشک خدا نے مومنوں پر احسان کیا کہ ان میں انہیں کے درمیان سے ایک رسول اٹھایا کہ اس کی آیتیں ان پر پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا اور کتاب اور کام کی بات سکھاتا ہے ، اگرچہ وہ پہلے صریح گمراہی میں تھے ۔ (ف ٢) آل عمران
165 کیا تم کو جب ایک مصیبت پہنچی اور تم ان کو (یعنی کفار مکہ کو) دو چند (یعنی قتل وقید) پہنچا چکے ہو کہ یہ مصیبت کہاں سے آئی ، تو کہہ کہ یہ تمہاری جانوں کی طرف سے آئی بیشک اللہ ہر شے پر قادر ہے ۔ آل عمران
166 اور دو فوجوں کے مقابلہ کے دن جو مصیبت تم پر آئی ‘ خدا کے حکم سے آئی تھی اور اس لئے کہ خدا ایمان داروں کو ظاہر کرے ۔ (ف ١) آل عمران
167 نیز ان لوگوں کو ظاہر کرے جو منافق ہوئے اور انہیں کہا گیا کہ آؤ خدا کی راہ میں لڑو ۔ یا دشمنوں کو دفع کرو تو کہنے لگے ، اگر ہم لڑائی جانتے تو ضرور ہم تمہارے ساتھ چلتے ، اس دن وہ لوگ ایمان کی نسبت کفر کے زیادہ قریب تھے (ف ٢) اپنے منہ سے وہ کچھ کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہے اور خدا خوب جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں ۔ آل عمران
168 وہ لوگ جو آپ بیٹھ رہے اور اپنے بھائیوں کو کہا کہ اگر وہ ہماری مانتے تو مارے نہ جاتے تو کہہ اب تم اپنی جانوں پر سے موت کو ہٹا دینا ، اگر تم سچے ہو ۔ (ف ١) آل عمران
169 اور جو اللہ کی راہ میں قتل کئے گئے ہیں ان کو مردے نہ سمجھو ‘ بلکہ وہ زندہ ہیں (ف ٢) اپنے رب کے پاس رزق کھاتے ہیں ۔ آل عمران
170 جو چیز اللہ نے اپنے فضل سے انہیں دی ہے اس پر خوش ہیں اور ان کی طرف سے جو ان کے پیچھے ہیں اور اب تک ان میں نہیں ملے خوش خبری لیتے ہیں ، یہ کہ نہ ان پر کچھ خوف ہے اور نہ ان کو کچھ غم ہے ۔ آل عمران
171 وہ خدا کی طرف سے نعمت اور فضل سے خوش وقت ہوتے ہیں اور اللہ مومنوں کا اجر ضائع نہیں کرتا (ف ١) آل عمران
172 زخم کھانے کے بعد جن لوگوں نے اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حکم مانا ، خصوصا ان کے لئے جو ان میں نیکوکار اور پرہیزگار ہیں ‘ بڑا ثواب ہے ۔ (ف ٢) آل عمران
173 جنہیں لوگوں نے کہا تھا کہ تمہارے لئے لوگوں نے لشکر جمع کیا ہے تو تم ان سے ڈرو ، اس بات نے ان کا ایمان بڑھایا اور انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ اچھا کارساز ہے ۔ (ف ٣) آل عمران
174 سو وہ خدا کے فضل اور نعمت کے ساتھ واپس آئے اور ان کو کسی طرح کی برائی نہ پہنچی اور وہ اللہ کی مرضی پر چلے اور اللہ کا فضل بہت بڑا ہے ۔ آل عمران
175 یہ جو ہے سو شیطان ہے کہ تمہیں اپنے دوستو ! سے ڈراتا ہے سو تم ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو ، اگر ایمان دار ہو (ف ١) آل عمران
176 اور تو ان کی طرف سے جو کفر میں دوڑتے ہیں غمگین نہ ہو ۔ وہ ہرگز خدا کو کچھ ضرر نہ پہنچا سکیں گے ، خدا چاہتا ہے کہ انہیں آخرت میں کچھ حصہ نہ دے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے ۔ (ف ٢) آل عمران
177 جنہوں نے ایمان کے بدلے کفر خریدا ۔ وہ ہرگز خدا کو کچھ ضرر نہ پہنچا سکیں گے اور ان کے لئے دیھ دینے والا عذاب ہے ۔ آل عمران
178 اور کافر یہ گمان نہ کریں کہ ہم جو انہیں ڈھیل دیتے ہیں وہ ان کے حق میں بہتر ہے ہم تو انہیں اس لئے مہلت دیتے ہیں کہ وہ گناہ ہیں بڑھتے جائیں اور ان کے لئے رسوائی والا عذاب ہے ۔ آل عمران
179 اور خدا ایسا نہیں کہ وہ مومنوں کو اسی حالت پر چھوڑے رکھے جس پر تم اب ہو ۔ یہاں تک کہ وہ ناپاک کو پاک سے جدا کر دے ، اور خدا ایسا نہیں ہے کہ تمہیں غیب پر مطلع کر دے (ف ١) لیکن اللہ اپنے رسولوں میں سے جسے چاہتا ہے (غیب کی خبر کے لئے) چن لیتا ہے سو تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور اگر تم ایمان لاؤ اور پرہیزگاری کرو تو تمہارے لئے بڑا ثواب ہے ۔ آل عمران
180 اور جنہیں خدا نے کچھ اپنے فضل سے دیا ہے اور وہ اس میں بخل کرتے ہیں وہ قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہوگا (ف ١) اور زمین وآسمان کی میراث اللہ کی ہے اور اللہ تعالیٰ تمہارے کاموں سے خبردار ہے ۔ (ف ٢) آل عمران
181 خدا نے ان کی بات جو کہتے ہیں کہ اللہ فقیر ہے اور ہم مال دار ہیں سن لیں ، اب ہم جو انہیں نے کہا ہے لکھ رکھیں گے ، اور نبیوں علیہم السلام ناحق کرنا بھی اور ہم کہیں گے جلن کا عذاب چکھو (ف ٣) ۔ آل عمران
182 یہ اعمال کا بدلہ ہے جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجے ہیں اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا ۔ آل عمران
183 وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ خدا نے ہم سے عہد کرلیا ہے کہ ہم کسی رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یقین نہ کریں ، جب تک وہ ہمارے سامنے ایسی قربانی (اللہ کو) نہ چڑھائے کہ اس کو آگ کھا جائے (ف ١) ، تو کہہ مجھ سے پہلے کتنے رسول کھلے نشان اور یہی چیز (یعنی قربانی مذکورہ) جو تم کہتے ہو ، لے کے تمہارے پاس آچکے ہیں ، پھر تم نے ان کو قتل کیوں کیا تھا ؟ اگر تم سچے ہو ۔ آل عمران
184 پھر اگر وہ تجھے جھٹلائیں تو تجھ سے پہلے کتنے رسول کہ نشانیاں اور ورق اور چمکتی کتاب لے کے آئے تھے ‘ جھٹلائے گئے ہیں ۔ آل عمران
185 ہر شخص موت کا مزہ چکھنے والا ہے اور تم کو پورے بدلے ملیں گے قیامت کے دن سوجو دوزخ سے دور کیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا ‘ وہی مراد کو پہنچا ، اور دنیا کی زندگی صرف غرور کی پونجی (ف ١) ہے ۔ آل عمران
186 تم اپنے مالوں میں اور اپنی جانوں میں آزمائے جاؤ گے ۔ اور تم ضرور اہل کتاب سے اور مشرکین سے ایذا کی بہت سی باتیں سنو گے ، اور اگر تم صبر کرو اور پرہیزگار رہو تو یہ ہمت کے کاموں میں سے ہے (ف ٢) آل عمران
187 اور جب خدا نے اہل کتاب سے عہد لیا تھا کہ تم اس کتاب کا بیان لوگوں سے کرو گے اور اسے نہ چھپاؤ اور انہوں نے اس عہد کو اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا اور اس کے مقابلہ میں حقیر قیمت خریدی سو انہوں نے کیسی بری شے خرید کی (ف ١) آل عمران
188 وہ جو اپنے کئے پر خوش ہوتے اور جو نہیں کیا اس پر اپنی تعریف چاہتے ہیں (ف ٢) ان کو عذاب سے چھوٹا ہوا نہ جان ۔ اور ان کو دکھ دینے والا عذاب ہے (ف ٣) آل عمران
189 اور آسمانوں اور زمین کی سلطنت خدا ہی کی ہے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے ۔ آل عمران
190 بےشک آسمان کی پیدائش اور رات دن کے آنے جانے میں عقل مندوں کے لئے نشان ہیں (ف ١) آل عمران
191 ان کے لئے جو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے ہوئے خدا کو یاد کرتے ہیں ، اور آسمان وزمین کی پیدائش میں دھیان کرتے ہیں کہ اے رب تونے یہ عبث پیدا نہیں کیا ، تو پاک ہے سو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا ۔ (ف ٢) آل عمران
192 اے ہمارے رب جسے تونے دوزخ میں ڈالا ، اس کو تونے رسوا کیا اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ۔ آل عمران
193 اے ہمارے رب ! ہم نے ایک پکارنے والے کو سنا جو ایمان کے لئے پکارتا ہے کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ سو ہم ایمان لائے ، اے ہمارے رب ہمارے گناہ بخش دے اور ہماری بدیوں کو دور کر اور ہمیں نیک کرداروں کے ساتھ وفات دے ۔ (ف ١) آل عمران
194 اے ہمارے رب ! جو تونے رسولوں کی معرفت ہم سے وعدہ کیا ہے وہ ہمیں عنایت کر اور قیامت کے دن ہمیں رسوا نہ کرنا بیشک تو وعدہ خلافی نہیں کرتا ہے ۔ آل عمران
195 پھر ان کے رب نے ان کی دعا قبول کی کہ میں تم میں سے کسی محنت کرنے والے کی محنت ضائع نہیں کرتا مرد ہو یا عورت ، تم آپس میں ایک ہو ، پھر وہ جنہوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکالے گئے اور میری راہ میں ستائے گئے ، اور لڑے اور مارے گئے ، میں ضرور ان کی بدیوں کو دور کروں گا اور ان کو باغوں مین جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، داخل کروں گا ، یہ اللہ کی طرف سے بدلہ ہے اور اللہ کے پاس اچھا بدلہ ہے ۔ آل عمران
196 (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کافروں کا شہروں میں چلنا پھرنا تجھے دھوکے میں نہ ڈالے (ف ١) آل عمران
197 یہ ان کے لئے تھوڑا سا فائدہ ہے پھر ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ برا بچھونا ہے ۔ آل عمران
198 لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے ہیں ان کے لئے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے ، مہمانی ہے خدا کی طرف سے اور جو کچھ اللہ کے پاس موجود ہے وہ نیکوں کے لئے بہتر ہے ۔ آل عمران
199 اور اہل کتاب میں سے بعض ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے اور اس پر بھی جو تم (مسلمانوں) پر نازل ہوا اور اس پر بھی جو ان پر نازل ہوا خدا کے آگے ڈرتے ہیں اور خدا کی آیتوں پر حقیر قیمت نہیں لیتے انہیں کو ان کے رب سے بدلہ ملے گا ، بےشک خدا جلد حساب لینے والا ہے (ف ٢) آل عمران
200 مومنو ! ثابت قدم رہو اور مضبوطی پکڑو اور (جہاد میں) لگے رہو اور اللہ ڈرتے رہو ۔ شاید تم اپنی مراد کو پہنچو (ف ١) آل عمران
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ النسآء
1 لوگو ! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک شخص (یعنی آدم امام علیہ السلام) سے پیدا کیا (ف ٢) اور اسی سے جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلائیں اور اس سے ڈرو جس کے نام سے تم سوال کرتے ہو اور ڈرو قرابت والوں سے بیشک اللہ تم پر نگہبان ہے ۔ النسآء
2 اور یتیموں کو ان کے مال دے دو اور پاک سے ناپاک کو نہ بدلو اور ان کے مال اپنے مال میں ملا کر نہ کھاؤ بیشک یہ بڑا گناہ ہے (ف ١) النسآء
3 اور اگر تمہیں خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں میں عدل نہ کرسکو گے تو سوائے ان کے عورتوں میں سے جو تمہیں پسند آئیں دو دو ، تین تین ، چار چار نکاح میں لاؤ اور اگر خوف ہو کہ برابری نہ رکھ سکو گے تو ایک ہی نکاح کرو یا جو تمہارے ہاتھوں کا مال ہوا (یعنی باندی) اس دستور سے قریب ہے کہ تم ایک طرف جھک پڑو (ف ٢) النسآء
4 اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی (ف ١) سے ادا کرو ، پھر اگر وہ دل کی خوشی سے کچھ چھوڑ دیں تو تم اس کو لذت اور مزے سے کھاؤ ۔ النسآء
5 اور اپنے مال جو اللہ نے تمہاری گذران ٹھہرائے ہیں ‘ بےوقوفوں کو نہ دو ہاں اس میں سے انہیں کھلا ؤ پہناؤ اور ان سے مناسب بات بولو ۔ النسآء
6 اور یتیموں کو آزماؤ (ف ٢) یہاں تک کہ وہ نکاح کی حد کو پہنچیں ، اگر تم ان میں ہوشیاری پاؤ تو ان کے مال ان کو دے دو اور اس خوف سے کہ کہیں وہ بڑے نہ ہوجائیں ان (مالوں) کو ضرورت سے زیادہ اور جلدی سے نہ کھاؤ ، اور جو کفیل غنی ہو ، اس کو چاہیے کہ بچتا رہے اور جو محتاج ہو تو وہ موافق دستور کے کھائے ، پھر جب تم یتیموں کا مال انہیں دو تو ان پر گواہ مقرر کرلو ۔ اور خدا کافی حساب لینے والا ۔ النسآء
7 جو کچھ والدین اور ناتے والے چھوڑ مریں ، اس میں مردوں کا حصہ ہے اور جو کچھ والدین ‘ اس میں عورتوں کا حصہ ہے ، مال تھوڑا ہو یا بہت ، یہ حصہ مقرر کیا ہوا ہے (ف ١) النسآء
8 اور تقسیم (میراث) کے وقت جب قرابتی اور یتیم محتاج حاضر ہوں تو اس مال میں سے انہیں کچھ دو اور ان سے اچھی بات بولو (ف ٢) ۔ النسآء
9 اور چاہئے کہ ڈریں وہ لوگ کہ اگر پیچھے ناتواں اولاد چھوڑیں تو ان پر اندیشہ کریں (یعنی ہمارے پیچھے ایسا ہی حال ان کا ہوگا) پس چاہئے کہ وہ خدا سے ڈریں ۔ اور سیدھی بات بولیں ۔ (ف ١) النسآء
10 جو لوگ ظلم سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں ، اپنے پیٹوں میں آگ کھاتے ہیں ، اور وہ عنقریب دوزخ میں داخل ہوں گے (ف ٢) النسآء
11 تمہاری اولاد کے بارے میں تمہیں وصیت کرتا ہے کہ مرد کا (ف ٣) حصہ دور عورتوں کے برابر ہے ، اگر دو سے زیادہ لڑکیاں ہوں تو کل ترکہ سے دو تہائیاں ملیں گی اور جو صرف ایک لڑکی ہو تو آدھا ملے گا ، اور میت کے والدین میں سے ہر ایک کو اس کے ترکے میں سے چھٹا حصہ ملے گا بشرطیکہ میت کی کوئی اولاد ہو ، اور اگر اولاد نہ ہو اور اس کے ماں باپ اس کے وارث ہوں تو اس کی ماں کا تیسرا حصہ ہے اور اگر میت کے کئی بھائی ہوں تو اس کی ماں کا چھٹا حصہ ہے پیچھے (ادا کرنے ) قرضہ اور وصیت کے جو میت کر گیا ہو ، تم نہیں جانتے کہ تمہارے باپ اور بیٹوں میں سے کون تمہارے نفع کے لئے نزدیک تر ہے ، اللہ نے حصہ مقرر کیا ہے ۔ بیشک خدا جاننے والا حکمت والا ہے ۔ النسآء
12 اور جو کچھ تمہاری عورتیں چھوڑ مریں ‘ اس کا نصف تمہارا ہے اگر ان کے اولاد نہ ہو ، پھر اگر ان کے اولاد ہو تو تمہیں ان کے ترکہ سے چوتھا حصہ ملے گا پیچھے (ادا کرنے) قرضہ یا وصیت کے جو وہ کرگئی ہوں ، اور جو کچھ تم چھوڑ مرو ‘ اس میں سے عورتوں کو چوتھا حصہ ملے گا ، اگر تمہارے اولاد نہ ہو ، پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو تمہارے ترکہ میں سے عورتوں کو آٹھواں حصہ ملے گا ، بعد (ادا کرنے) قرضہ یا وصیت کے جو تم کر جاؤ گے ، اور اگر جس مرد کی میراث ہے ‘ باپ بیٹا نہیں رکھتا اور اس کے ایک بھائی یا ایک بہن ہو تو ان دونوں میں سے ہر ایک چھٹا حصہ ہے پھر اگر اس سے زیادہ ہو تو وہ سب تہائی میں برابر کے شریک ہیں ، بعد (ادا کرنے) قرضہ یا وصیت کے جو کہ کی گئی ہو ، جب اوروں کا نقصان نہ کیا ہو ، یہ اللہ کا حکم ہے اور اللہ جاننے والا تحمل والا ہے ۔ النسآء
13 یہ اللہ کی حدیں ہیں (ف ١) اور جو اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرے گا ‘ اللہ اسے ان باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، انہیں میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہی بڑی مراد ملنی ہے ۔ النسآء
14 اور جو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کرے گا اور خدا کی حدوں سے بڑھے گا ‘ اسے خدا آگ میں ڈالے گا اس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس کے لئے رسوائی کا عذاب ہے ۔ النسآء
15 اور تمہاری عورتوں میں سے جو عورتیں بدکاری کریں ان پر تم اپنے مسلمانوں میں سے چار گواہ طلب کرو ، پھر اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتون کو اپنے گھروں میں بند رکھو ، یہاں تک کہ ان کو موت اٹھالے ، یا اللہ ان کے لئے کوئی راہ نکالے (ف ١) النسآء
16 اور جو تم میں سے دو مرد وہی کام کریں تو ان دونوں کو ایذا پہنچاؤ پھر اگر وہ توبہ کریں اور درست ہوجائیں تو ان کا خیال چھوڑ دو ، بےشک خدا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے (ف ١) النسآء
17 خدا کو ضرور انہیں لوگوں کی توبہ قبول کرنی ہے جو نادانی سے گناہ کرتے اور پھر جلد توبہ کرلیتے ہیں یہی لوگ ہیں جن پر اللہ متوجہ ہوتا ہے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ، (ف ٢) النسآء
18 اور ان کی توبہ (ف ٣) کچھ نہیں جو بدیاں کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت سامنے آجائے تو کہتا ہے کہ اب میں نے توبہ کی اور ان کی توبہ بھی کچھ نہیں جو کافر ہی مر جاتے ہیں ، ان کے لیے ہم نے دکھ کا عذاب تیار کر رکھا ہے ۔ النسآء
19 مومنو ! تمہیں زبردستی عورتوں کا وارث بننا حلال نہیں (ف ١) اور نہ یہ کہ انہیں بند رکھو ‘ تاکہ اپنا دیا ہوا کچھ ان سے چھین لو ، ہاں جب وہ آشکارا بےحیائی کریں (تو مضائقہ نہیں) اور عورتوں کے ساتھ اچھی طرح رہا کرو ، پھر اگر وہ تمہیں بری معلوم ہوں تو شاید کہ تم کسی شے کو برا سمجھو اور خدا اس میں سے بہت بھلائی پیدا کرے ۔ النسآء
20 اگر تم بجائے ایک عورت کے دوسری عورت سے (نکاح) کرنا چاہو ، اور ان میں سے کسی کو ڈھیر مال کا دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ نہ لو ، کیا تم ناحق اور صریح گناہ سے لیا چاہتے ہو (ف ١) النسآء
21 اور تم کیونکر لیتے ہو جب کہ تم آپس میں مل چکے ہو اور وہ عورتیں تم سے پختہ عہد لے چکی ہیں ۔ النسآء
22 اور ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپ نکاح کرچکے ہیں ، مگر جو آگے ہوگیا سو ہوگیا ، یہ بےحیائی اور غضب کا کام ہے اور برا چلن ہے ۔ النسآء
23 تمہارے اوپر حرام (ف ٢) کی گئیں تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری مائیں ، جنہوں نے تم کو دودھ پلایا اور تمہاری بہنیں اور تمہاری ساسیں اور تمہاری عورتوں کی بیٹیاں جو تمہاری پرورش میں ہیں تمہاری ان عورتوں سے جن کے ساتھ تم ہم بستر ہوچکے ہو لیکن اگر تم ان کے ساتھ ہم بستر نہیں ہوئے تو تم پر کچھ گناہ نہیں ، اور تمہارے صلبی بیٹوں کی عورتیں اور یہ کہ دو بہنوں کو جمع کرو ، مگر آگے جو ہوچکا ‘ سو ہوچکا ، بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ النسآء
24 اور شوہر والی عورتوں کا نکاح میں لانا بھی حرام ہے مگر جو تمہارے ہاتھ کی ملک ہوجائیں ، یہ اللہ نے تم پر لکھ دیا ہے اور ان کے سوا سب عورتیں (نکاح کرنے کو ) حلال ہیں ، یوں کہ تم اپنے مال دے کر طلب کرو ۔ بحالیکہ تم قید میں لانے والے ہو نہ کہ مستی نکالنے والے پس جو مال کہ فائدہ اٹھایا ہے تم نے بدلے اس کے ان سے سو دو انکوحق ان کا موافق مقرر کے اور تم پر اس میں کچھ گناہ نہیں کہ بعد مقرر کرنے مہر کے کسی بات پر آپس میں راضی ہوجاؤ بےشک خدا جاننے (ف ١) والا حکمت والا ہے ۔ النسآء
25 اور جو تم سے مسلمان (آزاد) بیبیوں کے ساتھ نکاح کا مقدور نہ رکھتا ہو وہ تمہاری مسلمان باندیوں کے ساتھ جو تمہاری ملک ہوں نکاح کرلے اور خدا تمہارے ایمان کو خوب جانتا ہے تم آپس میں ایک ہو سو باندیوں سے نکاح ان کے مالکوں کی اجازت سے کرو اور دستور کے مطابق ان کو ان کے مہر دو ، جب کہ باندیاں قید نکاح میں آنے والیاں ہوں نہ کہ مستی نکالنے والیاں اور نہ پوشیدہ یار رکھنے والیاں ، (ف ١) پھر جب وہ قید نکاح میں آجائیں ، پھر زنا کریں تو جس قدر عذاب آزاد عورت کے لئے مقرر ہے اس کا نصف ان پر ہوگا ، یہ حکم ان کے لئے ہے جو تم میں بدکاری سے ڈرے اور اگر تم صبر کرو تو تمہارے حق میں بہتر ہے اور خدا بخشنے والا مہربان ہے ۔ النسآء
26 خدا چاہتا ہے کہ تمہیں بیان سنائے اور اگلوں کی راہوں پر تمہیں چلائے تمہیں معاف کرے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ (ف ١) النسآء
27 اور خدا تم پر متوجہ ہونا چاہتا ہے اور جو لوگ اپنے مزوں کے پیچھے پڑے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم مڑ جاؤ راہ سے بہت دور ۔ النسآء
28 خدا تمہارا بوجھ ہلکا کرنا چاہتا ہے اور انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے ۔ النسآء
29 مومنو ! ایک دوسرے کا مال ناحق طور پر نہ کھاؤ لیکن آپس کی رضا مندی سے سودا ہو تو مضائقہ نہیں اور باہم خونریزی نہ کرو بےشک خدا تم پر مہربان ہے ۔ (ف ٢) النسآء
30 اور جو کوئی زور زبردستی سے ایسا کرے گا ‘ ہم اسے آگ میں ڈالیں گے اور یہ کام خدا پر آسان ہے ، النسآء
31 اگر تم ممنوعات میں سے کبیرہ گناہوں سے بچتے رہے تو ہم تمہارے (صغیرہ) گناہ تم سے دور کردیں گے اور تمہیں عزت کی جگہ داخل کریں گے (ف ١) النسآء
32 اور خدا نے تم میں سے بعض کو بعض پر جو فضیلت بخشی ہے تم اس کی تمنا نہ کرو مردوں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ ہے اور عورتوں کے لئے انکی کمائی کا حصہ ہے اور اللہ سے اس کا فضل مانگو ۔ بےشک اللہ کو سب کچھ معلوم ہے (ف ٢) النسآء
33 جو کچھ والدین اور قرابتی چھوڑیں ‘ اس میں ہر کسی کے وارث ہم نے مقرر کردیئے ہیں اور جن سے تم نے اقرار باندھا ہے ان کا حصہ انہیں دو ۔ بےشک ہر شے خدا کے روبرو ہے (ف ١) النسآء
34 مرد عورتوں پر حاکم ہیں ۔ اس لئے کہ اللہ نے ایک کو ایک پر فضیلت بخشی ہے اور اس لئے بھی کہ وہ اپنے مال میں سے خرچ کرتے ہیں (ف ٢) پس نیک بخت عورتیں فرمانبردار (ہوتی ہیں) اور اللہ کی حفاظت سے شوہروں کی غیبت میں خبرداری کرتی ہیں اور وہ عورتیں جنکی بدخوئی سے تم ڈرتے ہو انہیں سمجھاؤ اور خوابگاہوں میں جدا چھوڑ دو اور انہیں مارو پھر اگر وہ تمہارا کہنا مانیں تو ان پرالزام کی راہ تلاش نہ کرو ، بےشک اللہ بلند سب سے بڑا ہے (ف ١) النسآء
35 اور اگر تم ان دونوں (میاں بیوی) کی مخالفت درمیانی سے ڈرتے ہو تو ایک پنچ مرد کے کنبے میں سے اور ایک پنچ عورت کے کنبے میں سے مقرر کرو اور اگر یہ دونوں ان میں صلح کا ارادہ کریں گے تو خدا ان میں ملاپ کر دیگا ، بیشک اللہ جاننے والا خبردار ہے (ف ٢) النسآء
36 اور اللہ کی عبادت کرو اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ اور والدین اور قرابتیوں ‘ اور یتیموں اور محتاجوں سے اور قریبی ہمسایہ ‘ اور اجنبی ہمسایہ اور پاس بیٹھنے والے اور مسافر اور لونڈی غلام سے نیکی کرو ، خدا کسی اترانے والے اور بڑائی مارنے والے کو دوست نہیں رکھتا (ف ١) النسآء
37 وہ جو بخل کرتے اور لوگوں کو بخل سکھلاتے ہیں اور جو کچھ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا ہے اسے چھپاتے ہیں اور ہم نے کافروں کے لئے رسوائی کا عذاب تیار کر رکھا ہے ۔ النسآء
38 اور جو اپنے مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرتے ہیں اور وہ اللہ اور آخری دن پر ایمان نہیں رکھتے اور جس کا ساتھی شیطان ہوا ، اس کا بہت برا ساتھی ہوگیا ۔ النسآء
39 اور اگر وہ اللہ پر اور پچھلے دن پر ایمان لاتے اور جو ہم نے دیا ہے خرچ کرتے تو ان کا کیا نقصان ہوجاتا اور اللہ ان کو جانتا ہے ۔ (ف ١) النسآء
40 بےشک اللہ ایک ذرہ کے برابر بھی ظلم نہیں کرتا اور اگر نیکی ہو تو اس کو دو چند کردیتا ہے اور اپنی طرف سے بڑا ثواب دیتا ہے ۔ (ف ٢) النسآء
41 پھر اس وقت کیا ہوگا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ بلائیں گے اور تجھے (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ان مسلمانوں پر گواہ لائیں گے (ف ٣) النسآء
42 اس دن کافر اور رسول کے نافرمان یوں آرزو کریں گے کہ کاش وہ زمین میں کسی طرح ملا دیئے جائیں اور خدا سے کوئی بات چھپا (ف ٤) نہ سکیں گے ۔ النسآء
43 مسلمانو ! جب تم نشہ میں ہو تو نماز کے پاس نہ جاؤ یہاں تک کہ سمجھنے لگو کہ کیا کہتے ہو (ف ١) ورنہ بحالت جنابت ‘ جب تک غسل نہ کرلو ، البتہ اگر مسافرت میں ہو تو مضائقہ نہیں ۔ اور اگر تم بیمار یا مسافر ہو یا تم میں سے کوئی پاخانہ سے آیا ہو یا تم نے عورتوں کو ہاتھ لگایا ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کرو ، پھر اپنے مونہوں اور ہاتھوں پر مسح کرلیا کرو ، بےشک خدا معاف کرنے والا بخشنے والا ہے (ف ٢) النسآء
44 کیا تونے ان کی طرف نہ دیکھا جنہیں کتاب (ف ٣) میں سے ایک حصہ ملا ہے ، وہ گمراہی خریدتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم مسلمان راہ سے بہک جاؤ ۔ النسآء
45 اور اللہ تمہارے دشمنوں کو خوب جانتا ہے اور خدا کافی مددگار اور کافی دوست ہے ۔ النسآء
46 یہودیوں میں سے بعض ایسے ہیں کہ باتوں کو ان کے ٹھکانوں (ف ١) سے بدل ڈالتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے تیرا قول سنا اور تیرا حکم نہ مانا ، اور سن کہ نہ سنا جائے تو ، اور اپنی زبانیں مروڑ کے اور دین میں طعن کرکے راعنا کہتے ہیں اور اگر وہ کہتے ہیں کہ ” ہم نے سنا اور مانا اور تو سن اور ہم پر نظر کر “۔ تو ان کے لئے بہتر ہوتا اور درست (ہوتا) لیکن خدا نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کی ہے پس وہ ایمان نہیں لاتے مگر تھوڑے ۔ النسآء
47 اے کتاب والو ! جو ہم نے نازل کیا ہے ‘ اس پر ایمان لاؤ کہ وہ سچ بتاتا ہے تمہارے پاس والے کو پیشتر اس کے کہ ہم بہت سے مونہوں کو مٹا دیں پھر ان کو ان کی پشت کی طرف پھیر دیں ، یا ہم ان پر لعنت کریں جیسے ہم نے ہفتے والوں پر لعنت کی تھی کہ وہ بندر بن گئے اور اللہ کا کام کیا ہوا ہے (ف ١) النسآء
48 بےشک اللہ شرک کو نہیں بخشتا اور اس کے نیچے جسے چاہے بخش دے اور جس نے خدا کا شریک ٹھہرایا ، اس نے گناہ عظیم باندھا (ف ٢) النسآء
49 کیا تونے ان کی طرف نہ دیکھا جو اپنی جانوں کو پاک کہتے ہیں (یعنی یہود) بلکہ اللہ جس کو چاہتا ہے پاک کرتا ہے (ف ٣) اور ایک دھاگے کے برابر ان پر ظلم نہ ہوگا ۔ النسآء
50 دیکھ اللہ پر کیسا جھوٹ باندھتے ہیں اور یہی صریح گناہ اس کو کافی ہے ۔ النسآء
51 کیا تونے ان کی طرف نہ دیکھا جنہیں کتاب میں سے حصہ ملا ہے کہ وہ بتوں اور شیطان پر ایمان لائے ہیں اور وہ کفار (قریش) کے حق میں کہتے ہیں کہ یہ مسلمانوں کی نسبت زیادہ راہ پائے ہوئے ہیں ۔ النسآء
52 یہی وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی اور جس پر خدا نے لعنت کی اس کے لئے تو کوئی مددگار نہ پائے گا (ف ١) النسآء
53 کیا ان (یہودیوں) کا سلطنت میں کچھ حصہ ہے پھر تو لوگوں کو ایک تل برابر بھی نہ دیں گے ۔ النسآء
54 کیا لوگوں سے اس چیز پر حسد کرتے ہیں جو خدا نے انہیں اپنے فضل سے دی ہے سو ہم نے تو ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد کو کتاب اور حکمت دی اور بڑی سلطنت بخشی تھی (ف ١) النسآء
55 پھر ان میں سے کوئی اس کتاب پر ایمان لایا اور کوئی اس سے ہٹا رہا اور جلتا جہنم کافی ہے (ف ٢) النسآء
56 جو ہماری آیتوں سے منکر ہوئے ہیں ان کو ہم آگ میں ڈالیں گے ، جب ان کا چمڑا گل جائے گا تو ہم ان کو دوسرا چمڑا بدل دیں گے تاکہ عذاب چکھتے رہیں ، بےشک خدا غالب حکمت والا ہے (ف ٣) النسآء
57 اور وہ جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ، ہم انہیں باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ان کے لئے وہاں ستھری عورتیں ہوں گی ، اور ہم انہیں سایہ دار (ف ١) چھاؤں میں داخل کریں گے ۔ النسآء
58 خدا تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتوں کو ان کے اہل کی طرف پہنچا دیا کرو اور جب تم لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کرو ، اللہ تمہیں اچھی نصیحت دیتا ہے اور اللہ سنتا دیکھتا ہے (ف ٢) ۔ النسآء
59 مسلمانو ! اللہ کی اور رسول (علیہ السلام) کی اور ان اختیار والوں کی جو تم میں سے ہیں اطاعت کرو ، پھر اگر کسی شے میں تمہارا جھگڑا ہوجائے تو اس کو خدا اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف لے جاؤ ، اگر تم اللہ پر اور آخری دن پر ایمان رکھتے ہو ، یہ بہتر ہے اور اچھا ہے انجام میں (ف ١) النسآء
60 کیا تونے انکی طرف نہ دیکھا جن کا یہ دعوی ہے کہ جو کلام تجھ پر نازل ہوا اور جو تجھ سے پہلے نازل ہوا ہے ہم اسے مانتے ہیں ، ان کا ارادہ ہے کہ شیطان کی طرف فیصلہ کے لئے مقدمہ لے جائیں ، حالانکہ انہیں حکم ہوچکا ہے کہ اس کا انکار کریں اور شیطان انہیں گمراہی میں دور لے جانا چاہتا ہے ۔ (ف ٢) النسآء
61 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رسول کی طرف اور جو خدا نے نازل کیا ہے اس کی طرف آؤ تو تو دیکھتا ہے کہ تیری طرف سے ہٹ کر کے رہتے ہیں ۔ النسآء
62 سو اس وقت کیا ہوگا جب ان کے اعمال کے سبب جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجے ان پر مصیبت آئے گی ، پھر تیری طرف اللہ کی قسمیں کھاتے آئیں گے کہ ہمارا مقصد سوائے بھلائی اور ملاپ کے اور کچھ نہیں تھا (ف ١) النسآء
63 یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کا حال اللہ جانتا ہے سو تو ان سے چشم پوشی کر اور انہیں نصیحت کر اور ان کے حق میں اثر کرنے والی بات کہہ ۔ النسآء
64 اور ہم نے ہر رسول اسی مراد سے بھیجا ہے کہ خدا کے حکم سے وہ مانا جائے (ف ٢) اور اگر یہ لوگ جس وقت اپنی جانوں پر ظلم کریں ‘ تیرے پاس چلے آئیں ‘ پھر اللہ سے معافی مانگیں اور رسول بھی ان کے لئے مغفرت چاہے تو وہ خدا کو معاف کرنے والا مہربان پائیں گے ۔ النسآء
65 سو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تیرے رب کی قسم یہ لوگ مسلمان نہیں ہو سکتے جب تک اپنے جھگڑے میں تجھے منصف نہ بنائیں ، پھر جو تو فیصلہ دے اس پر اپنے دلوں میں تنگ نہ ہوں اور تابعدار بن کر تسلیم کریں (ف ١) ۔ النسآء
66 اور ہم انہیں اگر حکم دیتے کہ اپنے تئیں قتل کر ڈالو یا اپنے گھروں سے نکل جاؤ تو وہ (منافق) نہ کرتے مگر تھوڑے سے اگر وہ کام کرتے جس کی ان کو نصیحت کی گئی ہے تو ان کے لئے بہتر ہوتا اور زیادہ ثابت رکھنے والا ہوتا دین میں ۔ النسآء
67 اور اس صورت میں ہم انہیں بڑا ثواب دیتے ۔ (ف ٢) النسآء
68 اور انہیں راہ راست دکھلاتے ۔ النسآء
69 اور جو کوئی اللہ کا اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تابعدار ہوا سو وہی لوگ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے اپنا فضل کیا ہے (یعنی) نبیوں اور صدیقوں اور شہیدوں اور نیکوں کاروں کے ساتھ ہوں گے اور یہ عمدہ رفیق ہیں (ف ١) النسآء
70 یہ اللہ کا فضل ہے اور اللہ کافی جاننے والا ہے ۔ النسآء
71 مومنو ! اپنا بچاؤ کرلو ، سوجدی جدی فوج بن کے کوچ کرو یا اکٹھے نکلو (ف ٢) النسآء
72 اور تم میں کوئی ایسا ہے کہ نکلنے میں دیر کرتا ہے ، پھر اگر کوئی مصیبت تم پر آگئی تو کہتا ہے مجھ پر خدا نے فضل کیا کہ میں ان کے ساتھ حاضر نہ تھا (ف ١) النسآء
73 اور جو خدا سے تمہیں کچھ فضل ملا ، تو ایسی ایسی باتیں کرتا ہے کہ گویا تم میں اور اس میں کچھ دوستی نہ تھی (یعنی کہتا ہے) اے کاش میں بھی ان کے ساتھ ہوتا اور بڑی مراد پاتا ۔ النسآء
74 جو لوگ حیات دنیا کو آخرت کے عوض بیچتے ہیں ان کو چاہئے کی خدا کی راہ میں جہاد کریں اور جو کوئی اللہ کی راہ میں لڑے اور پھر مارا جائے یا غالب ہو ، ہم اسے بڑا ثواب دیں گے ۔ النسآء
75 اور تمہیں کیا ہوگیا کہ تم خدا کی راہ میں اور ان ناتواں مردوں (٢) اور عورتوں اور بچوں کے لئے نہیں لڑتے جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہمیں اس شہر (مکہ) سے نکال جس کے لوگ ظلم کرنے والے ہیں اور اپنی طرف سے ہمارے لئے کوئی حمایتی پیدا کر اور مددگار بھیج ۔ النسآء
76 ایمان دار خدا کی راہ میں لڑتے ہیں اور کافر شیطان کی راہ میں لڑتے ہیں ، سو تم شیطان کے دوستوں سے لڑو ، بےشک شیطان کا مکر سست ہے ، (ف ١) النسآء
77 کیا تونے ان کی طرف نہ دیکھا جنہیں کہا گیا تھا کہ اپنے ہاتھ کو روکو اور نماز پڑھو ‘ اور زکوۃ دو ، پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا تو اسی وقت ان کا ایک فریق لوگوں سے ایسا ڈرا جیسا خدا سے ڈرنا چاہئے یا اس سے بھی زیادہ اور کہنے لگے کہ اے ہمارے رب ! تونے ہم پر جہاد کیوں فرض کردیا کیوں ہمیں تھوڑی سی عمر جینے نہیں دیتا ، تو کہہ دنیا کا فائدہ تھوڑا ہے اور پرہیزگاروں کے لئے آخرت بہتر ہے اور ایک دھاگے کے برابر تم پر ظلم نہ ہوگا ۔ (ف ١) النسآء
78 جہاں کہیں تم ہو گے تمہیں موت پکڑ لے گی ، اگرچہ تم مضبوط برجوں میں ہو (ف ٢) اور اگر انہیں کوئی بھلائی پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ خدا کی طرف سے ہے اور اگر ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ تیری طرف سے ہے ، تو کہہ سب خدا کی طرف سے ہے ۔ اس قوم کو کیا ہوگیا ہے کہ بات نہیں سمجھتے (ف ٣) النسآء
79 جو بھلائی تجھے ملتی ہے سو خدا سے ہے اور جو برائی تجھے پہنچتی ہے سو وہ تیرے نفس کی طرف سے اور ہم نے تجھے آدمیوں کے لئے رسول بنا کر بھیجا ہے اور اللہ گواہ کافی ہے (ف ١) النسآء
80 جس نے رسول کا حکم مانا اس نے خدا کا حکم مانا اور جو الٹا پھرا تو ہم نے تجھے ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا (ف ٢) النسآء
81 اور کہتے ہیں کہ قبول ہے پھر جب تیرے پاس سے باہر جاتے ہیں تو ان میں سے ایک فریق کے لوگ اس کے خلاف جو تو کہتا ہے رات کو مشورہ کرتے ہیں اور خدا لکھ لیتا ہے جو وہ مشورہ کرتے ہیں ، سو تو ان سے تغافل نہ کر اور اللہ پر بھروسہ رکھ ، اللہ کار ساز کافی ہے ۔ (ف ٣) النسآء
82 کیا وہ قرآن میں غور نہیں کرتے ؟ اور اگر وہ اللہ کے سوا کسی اور کا ہوتا تو وہ اس میں ضرور بہت اختلاف پاتے (ف ١) النسآء
83 اور جب ان کے پاس کوئی خبر امن یا خوف کی آجاتی ہے تو اسے مشہور کردیتے ہیں اور اگر وہ اس خبر کو رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یا اپنے اختیار والوں کی طرف پہلے پہنچاتے تو ان کے تحقیق کرنے والے ان کا مقصد معلوم کرلیتے ہیں اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو سوائے تھوڑوں کے تم شیطان کے تابع ہوجاتے (ف ٢) النسآء
84 سو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تو خدا کی راہ میں لڑائی کر ، تو ذمہ دار نہیں مگر اپنی جان کا اور تو ایمانداروں کو (لڑائی پر) ابھار قریب ہے کہ خدا کافروں کی لڑائی بند کر دے اور خدا لڑائی میں اور سزا دینے میں بہت سخت ہے ۔ النسآء
85 جو کوئی بھلی بات میں (ف ١) سفارش کرے گا اس کو اس میں سے حصہ ملے گا اور جو کوئی بری بات میں سفارش کرے گا اس پر اس سے ایک بوجھ ہوگا اور اللہ ہر شے کا نگہبان ہے ۔ النسآء
86 اور جب تم دعا سلام کئے جاؤ (ف ٢) تو اس کا جواب دعا کے ساتھ اس سے بہتر لفظوں میں دو یا وہی لفظ واپس کرو ، بیشک خدا ہر شے کا حساب لینے والا ہے ۔ النسآء
87 اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں (ف ٣) وہ تم کو قیامت کے دن کہ جس میں شک نہیں ہے جمع کرے گا ، اور اللہ سے زیادہ سچی بات کس کی ہے ؟ ۔ النسآء
88 سو تمہیں کیا ہوا کہ تم منافقوں کے بارہ میں دو فریق ہوگئے اور خدا نے ان کے کاموں کے سبب انہیں الٹ دیا ہے کیا تم اسے ہدایت پر لانا چاہتے ہو جسے خدا نے گمراہ کیا اور جسے خدا گمراہ کرے تو تو اس کے لئے کوئی راہ نہ پائے گا (ف ١) النسآء
89 چاہتے ہیں کہ کاش تم کافر ہوجاؤ ، سو تم اور وہ برابر ہوجاؤ ۔ سو تم ان میں سے کسی کو دوست نہ بناؤ جب تک کہ وہ خدا کی راہ میں وطن نہ چھوڑیں پھر اگر وہ قبول نہ کریں تو انہیں پکڑو اور قتل کرو جہاں کہیں پاؤ اور ان میں سے کسی کو رفیق نہ بناؤ اور نہ مددگار ۔ (ف ٢) النسآء
90 مگر ان لوگوں کو (قتل نہ کرو) جو جاملیں ایک قوم سے کہ تم میں اور ان میں عہد ہے یا تمہاری یا اپنی قوم کی لڑائی سے دل تنگ ہو کر تمہارے پاس آئیں (یعنی بنی مدلج) اور اگر اللہ چاہتا تو انہیں تم پر مسلط کردیتا اور وہ تم سے لڑتے پھر اگر یہ منافق تم سے یک سو ہوں اور جنگ نہ کریں اور تمہاری طرف صلح کا پیغام ڈالیں (تو سمجھ لو) کہ خدا نے ان پر تمہیں راہ نہیں دی (ف ١) النسآء
91 اب تم ایک دوسری قوم کو پاؤ گے کہ وہ تم سے بھی امن میں رہنا چاہتے ہیں ان کا یہ حال ہے کہ جب وہ فساد کرنے کے لئے بلائے جاتے ہیں تو اس ہنگامہ میں الٹ پڑتے ہیں پس اگر وہ تم سے کنارہ کش نہ ہوں اور تم سے صلح کا پیغام نہ ڈالیں اور اپنے ہاتھ تم سے نہ روکیں تو ان کو پکڑو اور جہاں کہیں پاؤ قتل کرو ، اور یہی لوگ ہیں کہ ہم نے ان پر تمہیں ظاہر غلبہ دیا ہے ۔ (ف ١) النسآء
92 اور کسی مسلمان کو لائق نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو قتل کرے مگر بھول چوک سے اور جو کوئی مسلمان کو بھول سے قتل کرے (ف ٢) تو اس کو ایک مسلمان گردن آزاد کرنا اور مقتول کے گھروالوں کو خون بہا دینا چاہئے مگر یہ اس کے وارث خیرات کردیں ، پھر اگر مقتول مومن تمہاری دشمن قوم سے ہو تو صرف ایک مسلمان گردن آزاد کرنا ہے اور اگر مقتول اس قوم میں سے ہو جس کے ساتھ تمہارا عہد ہے تب اس کے وارثوں کو خون بہا دینا ہے ، اور مسلمان گردن بھی آزاد کرنا پھر جس کو میسر نہ وہ تو دو مہینے کے لگا تار روزے رکھے ۔ یہ خدا سے گناہ بخشوانے کو ہے اور خدا جاننے والا حکمت والا ہے ۔ النسآء
93 اور جو مسلمان کو عمدا قتل کرے ‘ اس کا بدلہ دوزخ ہے ، اس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور قاتل پر خدا کا غضب اور اس کی لعنت ہے اور کدا نے اس کے لئے بڑا عذاب تیار کیا ہے (ف ١) النسآء
94 مسلمانو ! جب تم خدا کی راہ میں (یعنی جہاد میں سفر کرو تو خوب دریافت کرو اور جو کوئی تمہیں سلام علیک کہے اسے یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں ہے تم دنیا کی زندگی کے لئے سامان کی تلاش میں ہو (کہ اسے لوٹو) سو خدا کے پاس بہت سی غنیمتیں ہیں (ف ٢) تم بھی پہلے ایسے ہی تھے ، پھر اللہ نے تم پر فضل کیا پس خوب تحقیق کرو ، خدا تمہارے کاموں سے خبردار ہے ۔ النسآء
95 معذوروں کے سوا جنگ سے بیٹھ رہنے والے مسلمان اور خدا کی راہ میں اپنی جان ومال سے جہاد کرنے والے برابر نہیں ہیں ، جو لوگ اپنی جان ومال سے جہاد کرتے ہیں ان کو خدا نے بیٹھ رہنے والوں پر مرتبہ میں بزرگی دی ہے اور اللہ نے ہر ایک سے بھلائی کا وعدہ کیا ہے اور بیٹھ رہنے والوں کی نسبت مجاہدین کے لئے اجر عظیم زیادہ کیا ہے (ف ١) النسآء
96 اس کی طرف سے درجے ہیں بخشش اور مہربانی ہے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ النسآء
97 جن لوگوں کی روح فرشتے ایسی حالت میں قبض کرتے ہیں کہ اپنی جانوں پر ظلم کررہے ہوتے ہیں ان سے فرشتے پوچھتے ہیں کہ تم کس حال میں تھے ، وہ کہتے ہیں کہ ہم زمین (مکہ) میں عاجز پڑے تھے فرشتے کہتے ہیں کیا خدا کی زمین کشادہ نہ تھی کہ تم بھی اس میں ہجرت کرتے سو ایسوں کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ بری جگہ ہے ۔ (ف ١) النسآء
98 مگر وہ ناتواں مرد اور عورتیں اور بچے کہ جو نہ حیلہ کرسکتے ہیں اور نہ راہ پا سکتے ہیں (ف ٢) النسآء
99 پس ایسوں کو امید ہے کہ اللہ معاف کرے اور اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے ۔ النسآء
100 اور جو کوئی اللہ کی راہ میں ہجرت کرے گا وہ زمین میں بہت (ف ١) سی آرامگاہیں اور فراخی پائے گا ۔ اور جو کوئی اپنے گھر سے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ہجرت کرکے نکلے پھر (راہ میں) اس کو موت آپکڑے تو اللہ پر اس کا اجر ثابت ہوچکا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ النسآء
101 اور جب تم زمین میں سفر کرو اور کافروں کی طرف سے فتنہ میں پڑنے کا تمہیں خوف ہو تو نماز میں سے کچھ کم کردینا گناہ نہیں ہے ۔ بیشک کافر تمہارے صریح دشمن ہیں ۔ (ف ١) النسآء
102 اور جب تو (اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) ان ہو اور ان کے لئے نماز قائم کرے تو چاہئے کہ ایک جماعت مسلمانوں کی ہتھیار بند ہو کر تیرے پاس کھڑی ہو پھر جب وہ سجدہ کرچکیں تو تمہاری پشت پر (حفاظت کے لئے) جائیں اور دوسری جماعت آجائے جس نے نماز نہیں پڑھی ، اب وہ تیرے ساتھ نماز پڑھیں اور اپنا بچاؤ اور اپنے ہتھیار اپنے ساتھی رکھیں کافروں کی آرزو ہے کہ کاش تم اپنے ہتھیاروں اور اسباب سے غافل ہوجاؤ اور وہ تم پر یکبارگی دھاوا کردیں ، اور اگر تم بارش کی تکلیف یا بیماری کے سبب اپنے ہتھیار اتار رکھو تو تم پر کچھ گناہ نہیں ہے ، البتہ اپنا بچاؤ رکھو ۔ اللہ نے کافروں کے لئے رسوائی کا عذاب تیار کر رکھا ہے (ف ١) النسآء
103 پھر جب تم نماز پڑھ چکو تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے خدا کو یاد کرو ، پھر جب تم کو اطمینان ہو تو پوری نماز پڑھو ۔ بےشک مسلمانوں پر اوقات معینہ (مقررہ وقتوں) میں نماز فرض کی گئی ہے (ف ٢) النسآء
104 اور ان کا پیچھا کرنے سے سست نہ رہو ۔ اگر تم بےچین ہو تو وہ بھی بےچین ہیں ، جیسے کہ تم بےچین ہو ، اور تمہیں خدا سے وہ امید ہے جو انہیں نہیں ہے ۔ اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ (ف ١) النسآء
105 ہم نے تیری طرف یہ کتاب حق کے ساتھ نازل کی ہے تاکہ جو کچھ خدا تجھے سمجھائے اس سے تو لوگوں کے درمیان انصاف کرے اور تو خیانتیوں کا حمایتی نہ ہو (ف ٢) النسآء
106 اور خدا سے بخشش مانگ اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ النسآء
107 اور جو لوگ اپنے دلوں میں دغا رکھتے ہیں ان کی طرف ہو کر تو جھگڑا نہ کر ، خدا دغا باز گنہ گاروں کو پسند نہیں کرتا ۔ النسآء
108 لوگوں سے باتیں چھپاتے ہیں ، خدا سے نہیں چھپا سکتے اور وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے جب وہ ان باتوں کے مشورے کرتے ہیں جو خدا کو پسند نہیں ہیں اور جو وہ کرتے ہیں خدا کے قابو میں ہے ۔ النسآء
109 سنتے ہو تم وہ لوگ ہو کہ دنیاوی زندگی میں تم نے ان کی طرف سے جھگڑلیا لیکن قیامت کے دن انکی طرف سے کون جھگڑے گا یا کون ان کا وہاں کام بنانے والا ہوگا ۔ النسآء
110 اور جو کوئی برا کام کرے یا اپنی جان پر ستم کرے پھر خدا سے مغفرت مانگے تو وہ اللہ کو بخشنے والا مہربان پائے گا ۔ (ف ١) النسآء
111 اور جو کوئی بدی کماتا ہے اپنی جان پر کماتا ہے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ (ف ١) النسآء
112 اور جو کوئی خطا یا گناہ کمائے پھر اس کو بےقصور کے ذمے لگائے تو اس نے صریح گناہ اور بہتان کو آپ اٹھایا ہے (ف ٢) النسآء
113 اور اگر خدا کا فضل اور رحم تجھ پر نہ ہوتا تو ان میں کا ایک فریق تجھے گمراہ کرنے کا قصد کر ہی چکے تھے حالانکہ وہ اپنی ہی جانوں کو گمراہ کرتے ہیں اور تیرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ، اور خدا نے تجھ پر کتاب اور حکمت نازل کی ہے اور تجھے وہ بات سکھائی ہے جو تونہ جانتا تھا اور تجھ پر خدا کا بڑا فضل ہے ۔ (ف ٣) النسآء
114 ان کے اکثر پوشیدہ مشوروں میں خیر نہیں ہے مگر اس بات میں کہ کوئی خیرات کا یا کسی بھلی (ف ١) بات کا یا آپس میں صلح کروانے کا حکم دے اور جو کوئی مرضی خدا ڈھونڈنے کو ایسا کرے گا ہم اسے بڑا اجر دیں گے ۔ النسآء
115 اور جو کوئی بعد اس کے کہ اس پر ہدایت ظاہر ہوگئی رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت کریگا اور مسلمانوں کی راہ کے سوا کسی اور راہ کا پیرو ہوگا تو ہم اسے جس راہ پر وہ گیا ہے اسی راہ کے حوالہ کردیں گے اور اسے دوزخ میں ڈالیں گے اور وہ بہت بری جگہ ہے ۔ (ف ٢) النسآء
116 بےشک اللہ یہ نہیں بخشتا کہ اس کا شریک ٹھہرایا جائے اور اس کے نیچے جو گناہ ہے جسے چاہے بخش دیتا ہے (ف ٣) اور جس نے خدا کا شریک ٹھہرایا وہ بڑی دور کی گمراہی میں جا پڑا ۔ النسآء
117 مشرک لوگ خدا کے سوا نہیں پکارتے ، مگر مورتوں اور شیطان سرکش کو (ف ١) النسآء
118 جس پر خدا نے لعنت کی اور اس نے کہا کہ میں تیرے بندوں میں سے ایک مقررہ حصہ لے لوں گا ۔ النسآء
119 اور نہیں ضرور گمراہ کروں گا اور باطل امیدوں میں ڈالوں گا اور ان حکمرانی کروں گا پس وہ چارپایوں کے کان چیرا کریں گے اور میں انہیں حکم دوں گا سو وہ خدا کی پیدائش تبدیل کریں گے اور جس نے خدا کے سوا شیطان کو دوست بنایا وہ صریح نقصان میں جا پڑا (ف ٢) النسآء
120 شیطان انہیں وعدے دیتا اور آرزوئیں بندھواتا ہے لیکن جو وعدے ان کو دیتا ہے وہ سب فریب ہیں ۔ النسآء
121 ایسوں کاٹھکانا دوزخ ہے اور وہ اس سے کہیں بھاگنے کو جگہ نہ پائیں گے ۔ النسآء
122 اور وہ جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ہم انہیں جنت کے باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے خدا نے سچا وعدہ کیا ہے اور قول میں خدا سے زیادہ سچا کون ہے ۔ النسآء
123 معاملہ نہ تو مسلمانوں کی آرزو کے موافق ہوگا نہ اہل کتاب کی آرزو کے موافق جو کوئی بدی کریگا اس کی سزا پائے گا اور اپنے لئے خدا کے سوا کوئی دوست اور مددگار نہ پائے گا ۔ (ف ١) النسآء
124 اور عورت ہو یا مرد جس نے نیک کام کئے اور وہ مسلمان ہے سو وہی بہشت میں جائیں گے اور ان پر تل بھر بھی ظلم نہ ہوگا ۔ النسآء
125 اور دین میں اس (ف ١) سے بہتر کون ہے جس نے اپنا منہ اطاعت خدا میں اور وہ نیکی کرنے والا ہو اور ابراہیم (علیہ السلام) کے دین کا تابع ہو جو ایک طرف کا تھا ۔ اس لئے کہ اللہ نے ابراہیم (علیہ السلام) کو اپنا دوست ٹھہرایا ہے ۔ النسآء
126 اور جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے اللہ کا ہے اور خدا ہر شے پر محیط ہے ۔ النسآء
127 اور تجھ سے عورتوں کے بارہ میں (ف ٢) فتوی مانگتے ہیں تو کہہ ان کے بارہ میں خدا تمہیں فتوی دیتا ہے اور جو کچھ تم پر پڑھا جاتا ہے کتاب میں ان یتیم عورتوں کی بابت جن کے لکھے (ہوئے) حقوق تم نہیں دیتے اور ان سے نکاح کرنے پر راغب ہو اور ناتواں لڑکوں کے بارہ میں اور وہ یہ کہ تم یتیموں کے حق میں انصاف پر قائم رہو اور جو بھلائی تم کرو گے اللہ اس کو خوب جانتا ہے ۔ (ف ١) النسآء
128 اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی طرف سے اس کے لڑنے یا منہ پھیر لینے سے ڈرے تو ان دونوں میاں بیوی پر اس میں کچھ گناہ نہیں کہ آپس میں کسی طرح صلح کرلیں اور صلح بہتر ہے اور دلوں میں حرص رکھی گئی ہے ۔ اور اگر تم نیکو کاری اور پرہیزگاری کرو تو خدا تمہارے کاموں سے خبردار ہے ۔ (ف ٢) النسآء
129 اور ہرگز عورتوں میں عدل نہ کرسکو گے ۔ اگرچہ تم اس کی حرص کرو تو بالکل ایک ہی طرف نہ جھکو کہ ڈال رکھو ایک کو جیسے ادھر میں لٹکتی اور اگر صلح کرو اور پرہیزگاری کرو تو خدا بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) النسآء
130 اور اگر دونوں میں جدائی ہوجائے تو اللہ ہر ایک کو اپنی کشائش سے غنی کر دے گا اور اللہ کشائش والا حکمت والا ہے (ف ٢) النسآء
131 اور جو کچھ زمین آسمان میں ہے اللہ ہی کا ہے اور جن لوگوں کو تم سے پہلے کتاب دی گئی ان کو اور تم کو ہم نے وصیت کی ہے کہ اللہ سے ڈرو ۔ اور جو کافر ہوجاؤ تو جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے خدا کا ہے اور خدا بےپروا قابل تعریف ہے ۔ (ف ١) النسآء
132 اور اللہ کا ہے جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے اور اللہ کارساز کافی ہے ۔ (ف ٢) النسآء
133 اے لوگو ! اگر اللہ چاہے تمہیں نابود کر دے اور دوسرے لوگ پیدا کردے اور اللہ اس پر قادر ہے ۔ النسآء
134 جو کوئی دنیا کا ثواب چاہتا ہے سو اللہ کے پاس دنیا اور آخرت کا ثواب موجود ہے اور خدا سنتا دیکھتا ہے ۔ النسآء
135 مومنو ! انصاف پر قائم رہو ۔ خدا کے لئے گواہی دو ‘ اگرچہ اپنی جان پر ہو یا والدین وقرابتیوں پر ۔ اگر وہ شخص غنی ہو یا فقیر ۔ اللہ دونوں پر تم سے زیادہ مہربان ہے سو تم اپنی خواہش کے تابع نہ ہو کہ انصاف سے عدل کرو اور اگر تم زبان ملوگے یا بجا جاؤ گے تو خدا تمہارے کاموں سے خبردار ہے (ف ١) النسآء
136 مومنو ! تم اللہ پر اور اس کے رسول پر اور اس کتاب پر جو خدا نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کی ہے اور اس کتاب پر جو اس سے پہلے اس نے نازل کی تھی ایمان لاؤ ۔ اور جو اس سے پہلے اس نے نازل کی تھی ، ایمان لاؤ ۔ اور جو کوئی اللہ کا اور اس کے فرشتوں اور کتابوں اور رسولوں کا اور آخری دن کا منکر ہوا وہ گمراہی میں بہت دور جا پڑا ۔ (ف ٢) النسآء
137 جو لوگ ایمان لائے پھر کافر ہوئے ، پھر ایمان لائے پھر کافر ہوئے ، پھر کفر میں بڑھتے گئے خدا انہیں ہرگز نہ بخشے گا اور ہرگز راہ ہدایت نہ دکھائے گا ۔ النسآء
138 منافقوں کو خوشخبری سنا دے کہ ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے ۔ النسآء
139 وہ لوگ جو مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں ، کیا وہ ان کے پاس عزت کرتے ہیں ؟ تو عزت تو ساری خدا ہی کے پاس ہے ۔ (ف ١) النسآء
140 اور خدا تم پر قرآن میں یہ بات نازل کرچکا ہے کہ جب تم خدا کی آیتوں کی نسبت انکار یا ٹھٹھا (ف ٢) سنو تو ان کے پاس نہ بیٹھو جب تک کہ دوسری بات میں مشغول ہوں ، ورنہ تم بھی ان کی مانند ہو گے ، بےشک خدا سارے منافقوں اور کافروں کو جہنم میں اکٹھا کرے گا ۔ النسآء
141 وہ منافق تمہیں تاکتے رہتے ہیں پھر اگر تمہیں خدا کی طرف سے فتح ملتی ہے تو کہتے ہیں کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے ؟ اور جو کافروں کی قسمت یاور ہوتی ہے تو ان سے کہتے ہیں کہ کیا ہم نے تمہیں نہ گھیر لیا تھا اور مسلمانوں سے نہ بچا لیا تھا ؟ سو خدا تمہارے درمیان قیامت کے دن فیصلہ کرے گا اور خدا کافروں کا مومنین (ف ١) پر ہرگز راہ (غلبہ) نہ دے گا ۔ النسآء
142 بیشک منافق خدا کو (اپنے گمان میں) فریب دیتے ہیں اور خدا انہیں فریب دیتا ہے اور جب وہ نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی سے کھڑے ہوتے ہیں لوگوں کو دکھلاتے ہیں اور خدا کو یاد نہیں کرتے مگر تھوڑا (ف ١) النسآء
143 (اقرار وانکار) دونوں کے درمیان ادھر میں لٹکتے ہیں ، نہ ان میں ان میں اور جسے اللہ گمراہ کرے ، اس کے لئے تو کوئی راہ نہ پائے گا ۔ النسآء
144 مومنو ! مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بناؤ کیا تم اللہ کا صریح (ف ٢) الزام اپنے اوپر لیا چاہتے ہو ۔ النسآء
145 بےشک منافق آگ کے (سب سے) نیچے درجے میں رہیں گے اور تو ان کے ہرگز کوئی مددگار نہ پائے گا ۔ النسآء
146 مگر جنہوں نے توبہ کی اور سنور گئے اور خدا کو مضبوط پکڑا اور اپنا دین خدا کے لئے خالص کیا سو وہ مومنین کے ساتھ ہیں اور عنقریب مومنین کو خدا بڑا ثواب دے گا ۔ النسآء
147 اور اگر تم شکر گزار بنو اور ایمان لاؤ تو خدا کو تمہیں عذاب دینے سے کیا فائدہ (ہوگا) اور خدا قدر دان چاہنے والا ہے (ف ١) النسآء
148 بری بات کو پکار کر کہنا خدا کو پسند نہیں لیکن جس پر ظلم ہوا ہو اور اللہ سنتا جانتا ہے (ف ١) النسآء
149 اگر تم بھلائی کو ظاہر کرو یا چھپاؤ یا کوئی بدی معاف کرو تو خدا بھی بخشنے والا قدرت والا ہے ۔ النسآء
150 جو لوگ خدا کا اور اس کے رسولوں کا انکار کرتے اور خدا اور اس کے رسولوں میں فرق کرنا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم بعض پر ایمان لاتے ہیں اور بعض کا انکار کرتے ہیں اور اس کے درمیان ایک اور راہ نکالنا چاہتے ہیں ۔ النسآء
151 اصل میں وہی حقیقی کافر ہیں (ف ٢) اور کافروں کے لئے ہم نے رسول کرنے والا عذاب تیار کیا ہے ۔ النسآء
152 اور وہ جو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے اور ان میں سے کسی کو الگ نہ کیا ان کو عنقریب اللہ ان کا بدلہ دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ (ف ١) النسآء
153 اہل کتاب تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ تو آسمان سے ان پر (یعنی ان کی آنکھوں کے سامنے) ایک کتاب نازل کرے ، سو اس سے بڑا سوال موسیٰ (علیہ السلام) سے کرچکے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ تو ہمیں خدا کو آشکارا دکھلا سو ان کے ظلم کے سبب انہیں بجلی نے پکڑ لیا ۔ پھر بعد اس کے کہ انہوں نے کھلے نشان مل چکے تھے انہوں نے بچھڑا (معبود) بنا لیا ، پھر ہم نے وہ بھی معاف کردیا اور موسیٰ (علیہ السلام) کو صریح غلبہ دیا (ف ٢) النسآء
154 اور ان سے اقرار لینے میں ہم نے انکے اوپر کوہ طور اٹھایا اور ان سے کہا کہ دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہوں اور کہا کہ ہفتے کے دن زیادتی نہ کرو اور ہم نے ان سے پختہ وعدہ لیا ۔ (ف ١) النسآء
155 پس ان کی عہد شکنی اور اللہ کی آیتون سے انکار کرنے کے باعث اور ناحق پیغمبروں کا خون کرنے کے سبب اور ان کے قول کے سبب کہ ہمارے دلوں پر پردہ پڑا ہوا ہے بلکہ ان کے کفر کے سبب خدا نے ان کے دلوں پر مہر لگائی ہے سو وہ ایمان نہیں لاتے مگر تھوڑے ۔ النسآء
156 اور ان کے کفر کے سبب اور مریم علیہا السلام پر بڑا طوفان بولنے کے سبب (ف ٢) (بھی) النسآء
157 اور ان کے اس قول کے سبب کہ ہم نے عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) رسول اللہ کو قتل کردیا حالانکہ نہ اسے قتل کیا اور نہ اسے سولی پر چڑھایا لیکن وہ شبہ میں پڑگئے اور وہ جو اس کے بارہ میں اختلاف رکھتے ہیں اس کی نسبت شک میں ہیں ، انہیں اس کا علم نہیں لیکن وہ گمان کی پیروی کرتے ہیں اور یقینا اس کو قتل نہیں کیا ۔ النسآء
158 بلکہ خدا کے اسے اپنی طرف اٹھالیا اور اللہ غالب حکمت والا ہے (ف ١) النسآء
159 اور اہل کتاب میں سے کوئی نہیں ہے کہ اس کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن وہ ان سب پر گواہ ہوگا ۔ (٢) النسآء
160 سو یہود کے ظلم کے سبب ہم نے ان پر بعض پاک چیزیں جو انہیں حلال تھیں حرام کردیں اور اس سبب سے کہ انہوں نے خدا کی راہ سے بہتوں کو روکا ۔ النسآء
161 اور ان کے سود لینے کے سبب سے حالانکہ وہ اس سے منع کئے گئے تھے اور لوگوں کے مال ناحق کھا جانے کے سبب (بھی) اور ان میں سے کافروں کے لئے ہم نے دکھ دینے والا عذاب تیار کیا ہے (ف ١) النسآء
162 لیکن اہل کتاب میں سے جو علم میں مضبوط اور ایمان والے ہیں جو تجھ پر نازل ہوا اور جو تجھ سے پہلے نازل ہوا مانتے ہیں اور نماز پڑھتے اور زکوۃ دیتے ہیں اور خدا پر اور آخری دن پر ایمان رکھتے ہیں ان کو ہم بہت بڑا ثواب دیں گے (ف ٢) ۔ النسآء
163 (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ہم نے تیری طرف ایسی وحی بھیجی ہے جیسی ہم نے نوح (علیہ السلام) اور اس کے بعد اور نبیوں اور ابراہیم (علیہ السلام) واسماعیل (علیہ السلام) اور اسحق (علیہ السلام) ویعقوب (علیہ السلام) اور اس کی اولاد اور عیسیٰ (علیہ السلام) وایوب (علیہ السلام) ویونس (علیہ السلام) وہارون (علیہ السلام) وسلیمان (علیہ السلام) کی طرف بھیجی تھی ، اور داؤد (علیہ السلام) کو ہم نے زبور دی (ف ١) النسآء
164 اور کئی رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں جن کا احوال ہم نے تجھے نہیں سنایا اور خدا نے موسیٰ (علیہ السلام) سے باتیں کی تھیں (ف ٢) النسآء
165 اور بشارت دینے والے اور ڈرانے والے بہت رسول آچکے ہیں ، تاکہ رسولوں کے بعد لوگوں کو خدا پر الزام کا موقع نہ رہے اور اللہ زبردست حکمت والا ہے (ف ٣) النسآء
166 لیکن جو کچھ تجھ پر نازل کیا ہے اس کے بارہ میں خدا گواہی دیتا ہے کہ اس نے وہ اپنے علم کے ساتھ نازل کیا ہے اور فرشتے بھی گواہ ہیں اور اللہ گواہ کافی ہے (ف ١) النسآء
167 جو کافر ہوئے اور اللہ کی راہ سے رکے رہے وہ سچائی سے دور گمراہی میں جا پڑے ۔ النسآء
168 جو کافر ہوئے اور انہوں نے ظلم کیا خدا انہیں نہ بخشے گا اور نہ راہ دکھلائے گا ۔ النسآء
169 لیکن جہنم کی راہ جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ کام خدا پر آسان ہے ۔ النسآء
170 لوگو ! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس حق کے ساتھ رسول آیا ہے سو تم ایمان لاؤ ، تمہارا بھلا ہوگا اور جو کافر ہوجاؤ گے تو جو کچھ آسمان وزمین میں ہے اللہ کا ہے اور اللہ جاننے (ف ٢) والا حکمت والا ہے ۔ النسآء
171 اے اہل کتاب ! اپنے دین میں مبالغہ نہ کرو ، اور خدا کی نسبت صرف حق بات بولو ، مسیح (علیہ السلام) عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) تو صرف اللہ کا رسول اور اس کا کلمہ (ف ١) ہے جسے اس نے مریم علیہا السلام کی طرف ڈالا تھا اور روح ہے اس کی طرف سے ، پس تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور تین نہ کہو ، باز آؤ ، تمہارے لئے بہتر ہے جو ہے وہ تو ایک ہی معبود ہے ، وہ اس بات سے پاک ہے کہ اس کے کوئی بیٹا ہو ، جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے اور اللہ کارساز کافی ہے ۔ النسآء
172 مسیح (علیہ السلام) خدا کا بندہ ہونے سے ہرگز انکار نہیں کریگا اور نہ مقرب فرشتے ہی ‘ اور جو کوئی اس کی بندگی سے انکار کرے گا اور تکبر کرے گا تو خدا ان سب کو اپنی طرف (ف ١) اکٹھا جمع کرے گا ۔ النسآء
173 سو جو ایمان لائے اور نیک کام کئے وہ ان کو پورا ثواب دے گا اور اپنے فضل سے کچھ زیادہ بھی دے گا ، اور جو انکار کرتے رہے اور تکبر کرتے رہے ‘ انہیں دکھ دینے والا عذاب دے گا اور وہ اپنے لئے خدا کے سوا کوئی دوست اور مددگار نہ پائیں گے ۔ النسآء
174 لوگو ! تمہارے رب کے پاس سے تمہارے پاس حجت آچکی ہے اور ہم نے تمہاری طرف واضح روشنی نازل کی ہے ۔ (ف ١) النسآء
175 سو جو لوگ اللہ پر ایمان لائے اور اسے مضبوط پکڑا ، وہ انہیں اپنی رحمت اور فضل میں داخل کرے گا اور انہیں اپنی طرف سیدھی راہ دکھائے گا (ف ٢) النسآء
176 وہ تجھ سے فتوی مانگتے ہیں ، تو کہہ اللہ تمہیں کلالہ (اوت نپوت) کے بارے میں فتوی دیتا ہے کہ اگر کوئی مرد مر جائے اور اس کے اولاد نہ ہو اور اس کے ایک بہن ہو تو اس کو آدھا پہنچے گا جو چھوڑ مرا اور یہ بھائی بھی اس بہن کا وارث ہے اگر اس کے اولاد نہ ہو ، پھر اگر اس کے دو بہنیں ہوں تو اس کے ترکہ سے ان دونوں بہنوں کو دو تہائی ہیں ، اور اگر اس کے وارث کئی بہن بھائی ہوں تو مرد کا حصہ دوعورتوں کے برابر ہے ، اللہ تمہارے لئے بیان کرتا ہے تاکہ تم نہ بہکو اور اللہ ہر شے سے واقف ہے ۔ النسآء
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ المآئدہ
1 مومنو ! اپنے وعدوں کو پورا کرو (ف ١) مویشی چارپائے تمہیں حلال ہوئے ، مگر وہ جو تم کو بتائے جائیں گے ، مگر احرام کی حالت میں شکار حلال نہ جانو ، اللہ جو چاہے حکم دے (ف ١) المآئدہ
2 مومنو ! اللہ کی نشانیوں ادب والے مہینہ اور قربانی کے جانور اور گلے میں پٹے پڑے ہوئے جانوروں کی اور عزت والے گھر (یعنی کعبہ شریف) کی طرف آنے والوں کی بےحرمتی نہ کرو کہ وہ اپنے رب کے فضل اور خوشی کی تلاش میں ہیں (ف ٢) اور جب تم احرام سے نکلو تو شکار کرو اور لوگوں کی دشمنی بہ سبب اس کے کہ انہوں نے تمہیں ادب والی مسجد سے روکا ، تمہیں اس پر آمادہ نہ کرے کہ تم ان پر زیادتی کرو اور نیکی اور پرہیزگاری میں باہم ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی میں مدد نہ کرو اور اللہ سے ڈرو اللہ سخت عذاب دینے والا ہے ۔ (ف ١) المآئدہ
3 مردار اور لہو اور سور کا گوشت اور جس پر بوقت ذبح اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جاوے ، تم پر حرام ہوا ‘ اور گلا گھونٹا اور چوٹ سے مرا ہوا اور درندوں کا کھایا ہوا تم پر حرام ہے مگر جسے تم ذبح کرلو ‘ اور تھانوں پر جو ذبح ہو حرام ہے اور فال کے تیروں سے قسمت آزمائی کرنا بھی حرام ہے ، یہ گناہ ہے (ف ٢) آج کفار (مکہ) تمہارے دین سے ناامید ہوگئے ، سو تم ان سے نہ ڈرو ، اور مجھ سے ڈرو ، آج میں تمہارا دین تمہیں پورا دے چکا اور میں نے اپنی نعمت تم پر پوری کردی اور میں نے تمہارے لئے دین اسلام کو پسند کیا ، پس جو کوئی بھوک میں ناچار ہو اور گناہ کی طرف مائل نہ ہو اور گزشتہ حرام چیزوں میں سے کھالے تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) المآئدہ
4 تجھ سے پوچھتے ہیں کہ ان کو کیا حلال ہے ؟ تو کہہ کہ صاف ستھری چیزیں (ف ٢) حلال ہیں اور وہ شکاری جانور جن کو تم سدھاؤل اور شکار کرنے کے لئے تم ان کو وہ سکھاؤ جو خدا نے تمہیں سکھایا ہے پس جو کچھ وہ تمہارے لئے پکڑیں اس میں سے کھاؤ اور اس پر اللہ کا نام لو اور اللہ سے ڈرو ، بےشک اللہ جلد حساب لینے والا ہے ۔ المآئدہ
5 آج سب ستھری چیزیں تمہیں حلال کی گئیں اور اہل کتاب کا کھانا بھی تمہیں حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کو حلال ہے (ف ١) اور مسلمان پاک دامن عورتیں اور اہل کتاب کی پاک دامن عورتیں بھی تمہیں حلال ہیں ، جب کہ تم ان کے مہر ان کو دے دو اور (یہ) کہ تم ان کو قید نکاح میں لانے والے ہو نہ کہ مستی نکالنے والے اور نہ پوشیدہ آشنائی کرنے والے ، اور جو کوئی ایمان کا منکر ہوا ۔ اس کے اعمال برباد ہوگئے ، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہے ۔ المآئدہ
6 مسلمانو ! جب تم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہو تو اپنے منہ اور ہاتھ دھو لیا کرو اور اپنے سروں پر مسح کرلیا کرو اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں (ف ١) تک (دھولیا کرو) اور اگر ناپاک ہو تو غسل کرلیا کرو اور جو بیمار ہو یا مسافریا کوئی تم میں سے پاخانہ سے آئے یا تم نے عورتوں کو چھوا اور پانی نہ ملے تو پاک مٹی (ف ١) سے تیمم کرلو ۔ اس مٹی میں سے اپنے منہ اور ہاتھ مل لیا کرو ۔ خدا تم پر مشکل رکھنا نہیں چاہتا ۔ لیکن اللہ تمہیں پاک کرنا چاہتا ہے اور تم پر اپنا احسان پورا کرنا چاہتا ہے شاید تم شکر گزار ہوجاؤ ۔ المآئدہ
7 اور خدا کا احسان جو تم پر ہے اور اس کا وہ وعدہ جو اس نے تم سے لیا ہے یاد کرو جب تم نے کہا تھا کہ ہم نے سنا اور مانا اور اللہ سے ڈرو ۔ اللہ دلوں کی بات جانتا ہے ۔ المآئدہ
8 مومنو ! اللہ کے لئے انصاف کے ساتھ گواہی دینے کو کھڑا ہوجایا کرو اور کسی قسم کی عداوت تمہیں اس امر پر آمادہ نہ کرے کہ انصاف نہ کرو ، انصاف کرو یہی بات تقوی کے قریب ہے اور اللہ سے ڈرو ، خدا تمہارے کاموں سے خبردار ہے ، (ف ٢) ۔ المآئدہ
9 ایمان دار اور نیک اعمال لوگوں کو خدا نے وعدہ دیا ہے کہ ان کے لئے مغفرت اور اجر عظیم ہے ۔ المآئدہ
10 اور جو کافر ہیں اور انہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں ‘ وہی دوزخی ہیں (ف ١) المآئدہ
11 مومنو ! خدا کا احسان جو تم پر ہوا یاد کرو جب کہ قوم (قریش) نے تمہاری طرف دست درازی کا فیصلہ کیا پھر اس نے ان کے ہاتھ تم سے روک دیئے اور اللہ سے ڈرو ۔ اور مومنین کو خدا ہی پر بھروسہ چاہئے (ف ١) المآئدہ
12 اللہ بنی اسرائیل سے عہد (ف ٢) لے چکا ہے اور ہم نے ان میں بارہ سردار اٹھائے اور اللہ نے کہا کہ میں تمہاری ساتھ ہوں اگر تم نماز پڑھو اور زکوۃ دو اور میرے رسولوں کو مانو اور ان کی مدد کرو اور خدا کو قرض حسنہ دو تو میں تم سے تمہاری بدیاں دور کر دوں گا اور تمہیں ایسے باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، پھر اس کے بعد جو کوئی تم میں کافر ہوگا ‘ وہ بےشک سیدھی راہ سے بھول گیا ۔ المآئدہ
13 سو ان کی عہد شکنی کے سبب ہم نے لعنت کی اور ان کے دل سیاہ کردیئے کہ وہ ان کو ان کے ٹھکانوں سے بدلتے ہیں اور جو نصیحت ان کو ملی تھی اس کا ایک حصہ بھول گئے تو ہمیشہ ان کی ایک خیانت سے پاتا رہا مگر تھوڑے ان میں ایسے نہیں سو ان کو کر اور انہیں معاف رکھ ، بےشک خدا معاف کرنے والوں کا چاہتا ہے (ف ١) المآئدہ
14 اور جو کہتے ہیں کہ ہم نصارے ہیں ان سے ہم نے عہد لیا تھا سو وہ بھی اس نصیحت کا جو ملی تھی ایک حصہ بھول گئے سو ہم نے ان کے فرقوں کے درمیان روز قیامت تک دشمنی اور کینہ لگا دیا ہے اور عنقریب (ف ١) خدا انہیں اس سے آگاہ کرے گا جو وہ کیا کرتے تھے ۔ المآئدہ
15 اے اہل کتاب ہمارا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے پاس آیا ہے کتاب کی بہت سی باتیں جو تم چھپاتے تھے ، تم پر کھولتا ہے اور بہت سی باتوں سے درگزر کرتا ہے خدا سے تمہارے پاس روشنی اور کھلی کتاب آئی ہے (یعنی قرآن) المآئدہ
16 اس کتاب سے خدا اسے جو اس کی مرضی کے تابع ہے ، سل امتی کی راہیں دکھلاتا ہے اور اپنے حکم سے انہیں تاریکیوں سے روشنی میں لاتا ہے اور انہیں راہ راست دکھلاتا ہے (ف ٢) المآئدہ
17 بےشک وہ کافر ہیں جو مسیح ابن مریم علیہا السلام کو اللہ کہتے ہیں ، تو کہہ اگر اللہ مسیح ابن مریم علیہا السلام اور ان کی ماں کو اور ان سب کو جو زمین میں ہیں ہلاک کرنا چاہے تو اس کے سامنے کون کچھ اختیار کرسکتا ہے ؟ اور آسمان اور زمین اور ان کے درمیان جو کچھ بھی ہے سب کا بادشاہ خدا ہی ہے ۔ وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے (ف ١) المآئدہ
18 اور یہود اور نصاری کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں (ف ٢) تو کہہ پھر وہ تمہارے گناہوں کے سبب تمہیں عذاب کیوں کرتا ہے ۔ نہیں تم انسان ہو اس کی خلقت میں سے ۔ وہ جسے چاہے بخشتا ہے اور جسے چاہے عذاب کرتا ہے اور آسمان اور زمین اور انکے درمیان اللہ ہی کی سلطنت ہے اور اسی کی طرف جانا ہے ۔ المآئدہ
19 اے اہل کتاب : ہمارا رسول (محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) بیان کو تمہاری طرف اس وقت آیا ہے جبکہ رسول آنے موقوف ہوگئے تھے ، تاکہ تم (یہ) نہ کہو کہ ہمارے پاس کوئی خوشی اور ڈر سنانے والا نہیں آیا پس تمہارے پاس خوشی اور ڈر سنانے والا آگیا اور اللہ ہر شے پر قادر ہے ۔ (ف ١) المآئدہ
20 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا کہ اے قوم تم خدا کی وہ نعمت جو تم پر ہے ‘ یاد کرو ، اس نے تم میں نبی (ف ٢) پیدا کئے اور تمہیں بادشاہ بنایا اور تمہیں وہ کچھ دیا کہ جہاں میں کسی کو نہ دیا تھا ۔ المآئدہ
21 اے قوم پاک زمین میں جو خدا نے تمہارے لئے رکھ دی ہے داخل ہوجاؤ اور اپنی پیٹھ کی طرف الٹے نہ ہٹو کہ (کہیں (ف ١) تم زیاں کاروں میں ہوجاؤ ۔ المآئدہ
22 بولے اے موسیٰ (علیہ السلام) ! وہاں زبردست لوگ رہتے ہیں اور جب تک وہ وہاں سے نہ نکلیں ‘ ہم ہرگز وہاں داخل نہ ہوں گے ، پھر اگر وہاں سے نکلیں تو ہم داخل ہوں گے (ف ٢) المآئدہ
23 جن کو خوف تھا ان میں سے دو شخصوں نے جن پر خدا نے فضل کیا تھا ، کہا کہ تم یکبارگی ان پر حملہ کر کے (یرجو) کے دروازہ سے گھس جاؤ ، پھر جب تم دروازہ میں گھسو گے تو تم ہی غالب رہو گے اور اگر مومن ہو تو خدا پر بھروسہ رکھو (ف ٣) ۔ المآئدہ
24 بولے اے موسیٰ (علیہ السلام) ہم اس میں کبھی ہرگز داخل نہ ہوں گے جب تک وہ وہاں ہیں ، سو تو اور تیرا خدا وہاں جا کے لڑو ہم یہاں بیٹھے ہیں (ف ١) المآئدہ
25 موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ اے میرے رب ! میں فقط اپنی جان کا اور اپنے بھائی کا مختار ہوں ، سو تو ہم میں اور اس فاسق قوم میں جدائی کر دے ۔ المآئدہ
26 خدا نے فرمایا ‘ تو وہ زمیان ان پر چالیس برس تک حرام ہوئی کہ زمین میں سرمارتے پھریں سو تو فاسق لوگوں پر افسوس نہ کر (ف ٢) المآئدہ
27 اور (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تو آدم (علیہ السلام) کے دو بیٹوں کا سچا احوال اپنی قوم کو پڑھ کر سنا ، جب وہ دونوں قربانیاں لائے تو ان میں سے ایک کی قربانی قبول کی گئی اور دوسرے کی قبول نہ ہوئی وہ بولا کہ میں تجھے ضرور مار ڈالوں گا اس نے کہا کہ اللہ تو فقط ادب والوں ہی کی قربانی قبول کیا کرتا ہے (ف ١) المآئدہ
28 اگر تو اپنا ہاتھ میری طرف مجھے مارنے کو چلائے گا تو میں اپنا ہاتھ تیرے مارنے کو نہ چلاؤں گا میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں (ف ٢) المآئدہ
29 میں چاہتا ہوں کہ تو اپنا گناہ اور میرا گناہ حاصل کرکے لے جائے تاکہ تو دوزخیوں میں ہوجائے اور ظالموں کی یہی سزا ہے ۔ المآئدہ
30 پھر اس کے نفس نے اسے اپنے بھائی کے مارنے پر راضی کیا تب اس نے اس کو قتل کیا اور زیاں کاروں میں ہوگیا ۔ المآئدہ
31 پھر اللہ نے ایک کوا بھیجا کہ زمین کھود رہا تھا تاکہ اسے دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کیونکر چھپائے تب وہ بولا افسوس میں اس کوے کے برابر بھی نہ ہوسکا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپاتا پس شرمندہ ہوا (ف ١) المآئدہ
32 اسی سبب سے ہم نے بنی اسرائیل پر کھ دیا کہ جو کوئی کسی کو بغیر معاوضہ یا بغیر ملکی فساد کے مارے گا تو ایسا ہے گویا اس نے سارے (ف ٢) آدمیوں کو مارا اور جس نے ایک کو جلایا ، اس نے گویا سب کو جلایا ، اور ان کے پاس ہمارے رسول صاف حکم لا چکے ہیں ، پھر بھی ان میں اکثر ہیں کہ اس کے بعد بھی زمین میں دست درازی کرتے ہیں (ف ٣) المآئدہ
33 وہ جو اللہ سے اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لڑتے ہیں اور زمین میں فساد کرنے کے لئے دوڑتے ہیں ان کی سزا یہی ہے کہ قتل کئے جائیں یا سولی پر چڑھائے جائیں یا جانب مقابل کے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹے جائیں یا اس ملک سے دور کر دئیے جائیں ، یہ ان کی دنیاوی رسوائی ہے اور آخرت میں ان کے لئے بڑا عذاب ہے (ف ١) المآئدہ
34 مگر جو تمہارے ہاتھ پکڑنے سے پہلے توبہ کرلیں تو جانو کہ اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ٢) المآئدہ
35 مومنو ! اللہ سے ڈرو اور اس کے طرف وسیلہ (ف ٣) ڈھونڈھو اور اس کی راہ میں جہاد کرو شاید تمہارا بھلا ہو ۔ المآئدہ
36 جو کافر ہیں اگر ان کے پاس وہ سب کچھ بھی ہو جتنا کچھ زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اتنا ہی اور ہوتا کہ اس قیامت کے دن عذاب کے بدلے میں دیں تو بھی ان کی طرف سے قبول نہ ہوگا اور ان کے لئے دیکھ دینے والا عذاب ہے (ف ١) المآئدہ
37 وہ آگ سے نکلنا چاہیں گے اور نکل نہ سکیں گے اور ان کے لئے عذاب دائمی ہے ۔ المآئدہ
38 اور چور مرد اور چور عورت ان دنوں کے ہاتھ کاٹ ڈالو ، ان کے فعل کی سزا اور اللہ کی طرف سے تنیبہہ (ف ٢) ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے ۔ المآئدہ
39 پھر جب نے اپنے قصور کئے پیچھے توبہ کی اور سنور گیا تو اللہ اس کو معاف کرتا ہے بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ المآئدہ
40 کیا تو نہیں جانتا کہ آسمان اور زمین کی سلطنت اللہ ہی کی ہے ، وہ جسے چاہے عذاب کرے اور جسے چاہے بخش دے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے (ف ١) المآئدہ
41 اے رسول ! تو ان پر جو کفر کی طرف دوڑتے ہیں اور مونہوں سے کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں (یعنی منافق) اور ان کے دل اسلام کو قبول نہیں کرتے غم نہ کھا (ف ٢) اور ان سے جو (مدینہ کے) یہودی ہیں جھوٹ بولنے کی جاسوسی کرتے ہیں اور دوسرے لوگوں کے لئے جو اب تک تیرے پاس نہیں آئے جاسوسی کرتے ہیں باتوں کو ان کے ٹھکانے سے بےٹھکانے کردیتی ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر (محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی طرف سے تمہیں یہ حکم ملے تو قبول کرنا اور اگر یہ حکم نہ ملے تو ماننے سے بچنا اور خدا نے جس کی گمراہی کا ارادہ کیا تو تو اس کے لئے اللہ کے ہاں کچھ نہیں کرسکتا ، یہ وہ ہیں کہ اللہ ان کے دل پاک کرنا نہیں چاہتا ، ان کے لئے دنیا میں ذلت اور آخرت میں بڑا عذاب ہے ، المآئدہ
42 جھوٹ کہنے کو بڑے جاسوس ، بڑے حرام خور ہیں سو اگر تیرے پاس آئیں تو ان میں فیصلہ دے یا ان سے منہ پھیر لے ، اور اگر تو ان سے منہ پھیر لے گا تو وہ ہرگز تیرا کچھ نقصان نہیں کرسکتے اور جو تو فیصلہ کرے تو فیصلہ کر انصاف سے بےشک اللہ منصفوں کو دوست رکھتا ہے (ف ١) ۔ المآئدہ
43 اور وہ تجھے کیوں منصف مقرر کریں گے جب کہ ان کے پاس تورات ہے اس میں خدا کا حکم لکھا ہوا ہے پھر بعد اس کے وہ اس سے بھر جاتے ہیں اور وہ مومن نہیں ہیں (ف ٢) ۔ المآئدہ
44 ہم نے تورات نازل کی ، اس میں ہدایت اور نور سے یہودیوں کو اسی تورات کے موافق نبی (علیہ السلام) جو فرمانبردار تھے حکم دیا کرتے تھے اور اسی کے موافق درویش اور عالم حکم دیتے تھے کیونکہ وہ سب لوگ خدا کی کتاب کے نگہبان تھے اور اس پر گواہ ٹھہرائے گئے تھے پس (اے یہودیو) آدمیوں سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور تھوڑی قیمت (یعنی دنیا) میری آیتوں کے بدلے نہ لو اور جو کوئی خدا کے نازل کئے ہوئے کے موافق حکم نہ کرے ، وہی کافر ہیں (ف ١) المآئدہ
45 اور ہم نے تورات میں ان کے لئے یوں لکھا ہے کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور زخموں کا بدلہ برابر ہے پھر جس نے اس بدلے کو معاف کردیا تو وہ اس مجروح (یعنی زخمی کے لئے) کفارہ ہوگیا اور جو کوئی خدا کے نازل کئے ہوئے کے موافق حکم نہ دے وہی ظالم ہیں (ف ٢) المآئدہ
46 اور ان نبیوں کے پیچھے انہیں کے نقش قدم پر ہم نے عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کو تورات کاسچا بتانے والا بنا کر بھیجا اور ہم نے اسے انجیل دی اس میں ہدایت اور نور ہے اور وہ تورات کی جو اس سے پہلے نازل ہوئی تھی ، سچا کرنے والی ہے اور ہدایت ہے اور نصیحت ہے پرہیزگاروں کے لئے (ف ١) ۔ المآئدہ
47 اور چاہئے کہ انجیل والے اس کے موافق جو اللہ نے انجیل میں نازل کیا ہے حکم کریں اور جو کوئی خدا کے نازل کئے ہوئے کے موافق حکم نہ دے تو وہی فاسق ہیں (ف ٢) المآئدہ
48 اور تیری طرف (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ہم نے سچائی سے کتاب نازل کی ہے جو اگلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی اور ان کی محافظ ہے پس تو یہودیوں کے درمیان کے نازل کئے ہوئے کے موافق حکم کر اور جو حق بات تیرے پاس آچکی ہے اسے چھوڑ کر ان کی خواہشوں کا مطیع نہ ہو ، اور لوگو ! تم میں سے ہر کسی کو ہم نے ایک شریعت اور ایک راہ دی ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی دین پر کردیتا لیکن وہ تمہیں اپنے دیئے ہوئے میں آزماتا ہے ، سو تم خوبیون میں سبقت لے جاؤ ، اللہ ہی کی طرف سب کو جانا ہے سو وہ تمہاری اختلافی باتوں میں تمہیں آگاہی بخشے گا (ف ١) المآئدہ
49 اور تو ان کے درمیان خدا کے نازل کئے ہوئے کے موافق حکم کر اور ان کی خواہشوں پر نہ چل اور ان سے بچتا رہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کسی بات پر جو خدا نے تجھ پر نازل کی ہے ‘ تجھے بہکا دیں ، پھر اگر وہ نہ مانیں تو سمجھ لے کہ اللہ ان کے بعض گناہوں کے سبب کوئی مصیبت ان پر لانا چاہتا ہے اور البتہ لوگوں میں اکثر فاسق ہیں ۔ المآئدہ
50 کیا وہ زمانہ جاہلیت کے حکم چاہتے ہیں ؟ اور یقین رکھنے والوں کے لئے خدا سے بہتر کون حاکم ہے (ف ١) المآئدہ
51 مومنو ! تم یہودونصاری کو دوست نہ بناؤ ۔ وہ سب آپس میں ایک دوسرے (ف ٢) کے دوست ہیں اور تم میں سے کوئی ان کو دوست پکڑے گا تو بےشک وہ ان ہی میں سے ہوگا ۔ بےشک اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں کرتا ۔ المآئدہ
52 اب تو انہیں جن کے دلوں میں مرض (نفاق) ہے دیکھے گا کہ یہود میں دوڑ کر ملے جاتے ہیں اور ان سے کہتے پھرتے ہیں کہ ہمیں خوف ہے کہ ہم پر کوئی گردش نہ آجائے سو قریب ہے کہ اللہ جلد فتح (مکہ) بھیجے یا اپنی طرف سے کوئی حکم بھیجے ، پس منافقین اپنے دلوں کی ان باتوں کو جو انہوں نے چھپا رکھی ہیں شرمندہ ہوں (ف ١) المآئدہ
53 اور مسلمان آپس میں کہیں گے کہ یہ وہی ہیں کہ خدا کی سخت قسمیں کھا کر کہا کرتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں ان کے اعمال برباد گئے اور وہ زیاں کاروں میں (ف ٢) ہوگئے ۔ المآئدہ
54 مومنو ! تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھرجائے گا تو خدا ایسے لوگ لائے گا جنہیں وہ چاہے گا اور وہ اس کو چاہیں گے ، وہ مسلمان پر نرم دل اور کافروں پر سخت ہوں گے ، خدا کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی الزام دینے والے کے الزام سے نہ ڈریں گے ، یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے اور اللہ کشائش والاجاننے والا ہے (ف ١) المآئدہ
55 تمہارا دوست صرف وہی اللہ ہے اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور وہ ایمان دار جو نماز پڑھتے اور زکوۃ دیتے اور جھکتے ہیں ۔ المآئدہ
56 اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مومنین سے دوستی رکھتا ہے تو جو اللہ کے گروہ کے لوگ ہیں وہی غالب رہیں گے (ف ١) المآئدہ
57 مومنو ! اہل کتاب میں سے جو لوگ تمہارے دین کا ٹھٹھا اور کھیل بناتے ہیں انکو اور کافروں کو اپنا رفیق نہ بناؤ اور خدا سے ڈرو ، اگر تم مومن ہو ۔ المآئدہ
58 اور جب تم بانگ دے کر نماز کے لئے پکارتے ہوتو وہ اس کو ٹھٹھا اور کھیل ٹھہراتے ہیں ، یہ اس لئے کہ وہ بےعقل لوگ ہیں (ف ٢) المآئدہ
59 تو کہہ اے اہل کتاب (یعنی یہود) کیا تم کو ہم سے بیر ہے (ف ٣) کہ ہم خدا پر ایمان لائے ہیں ؟ اور (حالانکہ) جو کچھ ہم پر اور ہم سے پہلے نازل ہوا ہے اس کو مانتے ہیں اور یہ کہ تم میں اکثر فاسق ہیں ۔ المآئدہ
60 تو کہہ کیا میں تمہیں بتاؤں کہ جزا میں اللہ کے نزدیک اس سے بدتر کون ہے ؟ وہ جس پر خدا نے لعنت کی اور اس پر غصہ ہوا اور جن میں سے بعض کو بندر اور سؤر بنا دیا اور وہ شیطان کو پوجنے لگے وہی درجہ میں بدتر اور راہ راست سے بہت دور بہکے ہوئے ہیں ۔ (ف ١) المآئدہ
61 اور جب وہ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ، حالانکہ وہ دل میں کفر ہی لے کر آتے اور کفر ہی لے نکل جاتے ہیں اور خدا خوب جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں ۔ (ف ٢) المآئدہ
62 اور تو ان میں سے بہتوں کو دیکھے گا کہ گناہ اور زیادتی اور حرام خوری میں دوڑتے ہیں کیا برے کام ہیں جو وہ کرتے ہیں (ف ١) المآئدہ
63 ان کے درویش اور ملا انکو گناہ کی بات بولنے اور حرام کھانے سے کیوں منع نہیں کرتے ، کیا برے کام ہیں جو وہ کر رہے ہیں (ف ٢) المآئدہ
64 یہود کہتے ہیں کہ خدا کا ہاتھ بندھ گیا ہے انہیں کے ہاتھ باندھے جائیں اور ان کے اس کہنے کے سبب ان پر لعنت ہے بلکہ خدا کے تو دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں (ف ٣) جس طرح وہ چاہتا ہے خرچ کرتا ہے اور البتہ وہ جو تیری طرف رب سے نازل ہوا ہے وہ ان میں سے اکثروں کی شرارت اور کفر زیادہ کرے گا اور ہم نے ان میں قیامت کے دن تک دشمنی اور بغض ہی ڈال رکھا ہے جب کبھی بھی وہ لڑائی کے لئے آگ جلاتے ہیں خدا اسے بجھا دیتا ہے اور وہ زمین میں فساد کے لئے دوڑتے ہیں اور خدا مفسدوں کو دوست نہیں رکھتے ۔ المآئدہ
65 اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور ڈرتے تو ہم ان سے انکی بدیاں دور کردیتے اور انہیں نعمت کے باغوں میں داخل کرتے ۔ المآئدہ
66 اور اگر وہ توریت اور انجیل کو اور اس کو جو ان پر ان کے رب کی طرف سے نازل ہوا ہے قائم رکھتے تو اپنے اوپر اور اپنے پیروں کے نیچے سے کھاتے ان میں سے ایک جماعت سیدھی راہ چلنے والی ہے (ف ١) اور بہت سے ان میں سے برے کام کرتے ہیں ۔ المآئدہ
67 اے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو تیرے رب سے تجھ پر نازل ہوا ، ان تک پہنچا دے ، اگر تو یہ نہ کرے تو تونے اس کا پیغام نہ پہنچایا اور خدا تجھے آدمیوں سے بچا لے گا بیشک خدا کافر قوم کو ہدایت نہیں (ف ١) کرتا ۔ المآئدہ
68 تو کہہ اے اہل کتاب ! تم کچھ (بھی) راہ پر نہیں ہو جب تک کہ تم توریت ، اور انجیل پر اور جو تمہارے رب سے تمہاری طرف نازل ہوا ، اس پر قائم نہ ہوجاؤ ، اور اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو کچھ تیرے رب سے تیری طرف اترا ہے ‘ یہ تو ان میں سے بہتوں کے درمیان شرارت اور کفر ہی بڑھائے گا ۔ سو تو کافر قوم پر افسوس نہ کر (ف ٢) المآئدہ
69 مسلمانوں اور یہودیوں اور صائبین اور نصاری میں سے جو کوئی اللہ اور آخری دن پر ایمان لائے اور نیک کام کرے تو انہیں نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے (ف ١) المآئدہ
70 ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور ان کی طرف رسول بھیجے ، جب کوئی رسول ان کے پاس ایسی بات لایا جو انہیں ناپسند تھی ، انہوں نے کتنوں کو جھٹلایا اور کتنوں کو قتل کیا ۔ (ف ٢) المآئدہ
71 اور خیال کیا کہ کچھ خرابی نہ ہوگی ، سو اندھے اور بہرے ہوگئے پھر خدا ان پر متوجہ ہوا اور معاف کردیا (تو) پھر ان میں بہت لوگ اندھے اور بہرے ہوگئے اور اللہ ان کے کام دیکھتا ہے ۔ المآئدہ
72 بےشک وہ کافر ہوگئے جو کہتے ہیں کہ اللہ جو ہے وہ مسیح بن مریم علیہا السلام ہی ہے (ف ١) اور مسیح (علیہ السلام) نے کہا تھا کہ اے بنی اسرائیل اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا رب ہے جس نے خدا کا شریک ٹھہرایا خدا اس پر جنت حرام کریگا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہوگا ۔ المآئدہ
73 بےشک وہ کافر ہیں جو کہتے ہیں کہ اللہ تین میں (ف ٢) سے ایک ہے حالانکہ سوائے ایک معبود کے اور کوئی معبود ہی نہیں ہے ، اگر وہ اس بات کو جو وہ کہتے ہیں نہ چھوڑیں گے تو ان میں جو کافر ہیں دیکھ دینے والا عذاب پائیں گے ۔ المآئدہ
74 وہ کیوں نہیں اللہ کی طرف توبہ کر کے گناہ بخشواتے ؟ اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ المآئدہ
75 مسیح (علیہ السلام) اور کچھ نہیں ، مگر ایک رسول ۔ اس سے پہلے بہت رسول گزر چکے ہیں اور اس کی ماں صدیقہ تھی وہ دونوں کھانا کھایا کرتے تھے (ف ١) دیکھ ہم ان کے لئے کس طرح نشانیاں بیان کرتے ہیں پھر دیکھ وہ کہاں الٹے جاتے ہیں ۔ المآئدہ
76 تو کہہ کیا تم خدا کے سوا اسے پوجتے ہو جس کے اختیار میں نہ تمہارا نفع ہے اور نہ نقصان اور وہی اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے (ف ٢) المآئدہ
77 تو کہہ اے اہل کتاب تم اپنے دین میں ناحق مبالغہ نہ کرو اور اس قوم کے خیالات نہ مانو جو پہلے گمراہ اور بہتوں کو بہکا گئے اور آپ سیدھی راہ سے بھٹک گئے (ف ١) المآئدہ
78 بنی اسرائیل کے کافروں پر بزبان داؤد اور عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) لعنت ہوئی ہے ، یہ اس لئے کہ وہ نافرمان تھے اور حد پر قائم نہ رہتے تھے (ف ٢) المآئدہ
79 اور آپس میں برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے کو منع نہ کرتے تھے ، کیا برا کام تھا جو وہ کرتے تھے ۔ المآئدہ
80 تو ان (یہود مدینہ) میں بہتوں کو دیکھتا ہے کہ کفار (مکہ) کے دوست ہیں (ف ٣) انہوں نے اپنی جانوں کے لئے بری چیز آگے بھیجی ہے کہ ان پر اللہ غصہ ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے ۔ المآئدہ
81 اور اگر وہ اللہ پر اور نبی پر اور اس پر جو اس پر اترا ہے ‘ ایمان لاتے تو ان کفار کو دوست نہ بناتے ، مگر ان میں بہت فاسق ہیں ۔ المآئدہ
82 مسلمانوں کے لئے دشمنی میں یہود اور مشرکین (مکہ) کو تو سب آدمیوں سے زیادہ سخت پائے گا اور دوستی کے بارے میں مسلمانوں کے لئے تو ان کو زیادہ قریب پائے گا جو کہتے ہیں کہ ہم نصاری ہیں ، یہ اس لئے کہ ان میں عالم اور درویش ہیں اور یہ لوگ تکبر نہیں کرتے ۔ (ف ١) المآئدہ
83 اور جب وہ کلام سنتے ہیں جو رسول پر نازل ہوا ہے تو تو دیکھتا ہے کہ ان کی آنکھوں سے آنسو ٹپکتے ہیں اس لئے کہ انہوں نے حق پہچان لیا ہے کہتے ہیں کہ اے رب ہم ایمان لائے سو ہمیں گواہوں میں لکھ لے ، (ف ١) المآئدہ
84 اور ہمیں کیا ہوا کہ ہم اللہ کو نہ مانیں اور جو سچ بات ہمیں ملی اس پر ایمان نہ لائیں ، ہمیں امید ہے کہ ہمارا رب نیک لوگوں میں ہمیں داخل کرے گا ۔ (ف ٢) المآئدہ
85 پس خدا نے بھی ان کے اس قول کے سبب انہیں بدلہ دیا ، باغ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ نیکوں کا بدلہ ہے ۔ المآئدہ
86 اور جو کافر ہوئے ، اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا ، وہی دوزخی ہیں (ف ١) ۔ المآئدہ
87 مومنو ! ستھری چیزیں جو خدا نے تمہارے لئے حلال کی ہیں ‘ حرام نہ ٹھہراؤ اور حد سے نہ بڑھو ، اللہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ۔ (ف ٢) المآئدہ
88 اور اللہ کے دیئے ہوئے میں سے ستھری اور حلال چیزیں کھاؤ اور اللہ سے ڈرو جس پر تم ایمان لائے ہو ۔ المآئدہ
89 خدا تم کو تمہاری بےفائدہ قسموں پر نہ پکڑے گا لیکن تم کو تمہاری ان قسموں پر پکڑے گا جن کو تم نے مضبوط باندھ لیا (ف ٣) پس پکی قسموں کا کفارہ دس محتاجوں کو کھلانا ہے اوسط درجہ کا کھانا جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا اس کا کفارہ انکو کپڑا دینا ہے یا غلام آزاد کرنا پھر جو کوئی نہ پائے وہ تین روز روزہ رکھے ، یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے ‘ جب تم قسم کھا بیٹھو اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو اللہ یوں تمہیں اپنی آیتیں بتاتا ہے شاید کہ تم شکر و ۔ المآئدہ
90 مومنو ! سوائے اس کے نہیں کہ شراب اور جوا ، اور بت ، اور فال کے تیر ، سب شیطان کے گندے کام ہیں ، سو تم ان سے بچو ، شاید تمہارا بھلا ہو (ف ١) ۔ المآئدہ
91 شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے سے تمہارے درمیان عدوت اور بیر ڈالے اور تمہیں خدا کے ذکر اور نماز سے روکے ، پس کیا تم باز آنا چاہتے ہو (ف ١) ۔ المآئدہ
92 اور اللہ اور رسول کی اطاعت کرو ، اور بچتے رہو ، پھر اگر تم اطاعت سے پھرو گے ، تو جان لو کہ ہمارے رسول کا ذمہ صرف کھول کر پہنچا دینا ہے ۔ المآئدہ
93 جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ان پر اس کا کچھ گناہ نہیں جو پہلے کھاچکے ہیں ‘ جب آگے کو ڈرے ، اور ایمان لائے ، اور عمل نیک کئے پھر ڈرے اور ایمان لائے ، پھر ڈرے اور نیک عمل کرنے لگے ، اور اللہ نیکوں کو دوست رکھتا ہے (ف ٢) ۔ المآئدہ
94 مومنو ! خدا تمہیں کچھ شکار میں کہ تمہارے ہاتھ اور نیزے اسے پہنچیں گے ، آزمائے گا تاکہ اللہ ظاہر کرے کہ کون اس سے بن دیکھے ڈرتا ہے پھر جس نے اس کے بعد زیادتی کی تو اسے دیکھ دینے والا عذاب ہوگا ۔ المآئدہ
95 مومنو ! جب تم احرام میں ہو ، تو شکار نہ مارو ، اور جو کوئی تم میں سے عمدا شکار مارے ، تو اس کا بدلہ اس کی برابر کا مویشی دینا ہوگا ، جو تم میں دو معتبر شخص ٹھہرا دیں گے ، کہ کعبہ میں قربانی پہنچا دے ، یا اس کا کفارہ محتاجوں کو کھانا دینا یا اس کے برابر روزے رکھنا ، تاکہ وہ اپنے کام کا وبال چکھے ، پہلے جو ہوگیا ، خدا نے معاف کردیا ، اور جو کوئی پھر کرے گا اللہ اس سے انتقام لے گا اور اللہ غالب بدلہ لینے والا ہے ۔ المآئدہ
96 تمہارے لئے دریائی شکار اور اس کا کھانا تمہارے اور مسافروں کے فائدہ کیلئے حلال کیا گیا ہے اور تم پر جنگل کا شکار حرام ہے ، جب تک تم احرام میں ہو ، اور خدا سے ڈرو جس کے پاس جاؤ گے (ف ١) ۔ المآئدہ
97 اللہ نے کعبہ کو جو بزرگی کا گھر ہے آدمیوں کے لئے سبب انتظام ٹھہرایا ہے اور بزرگی والے مہینوں کو اور قربانی اور گلے لٹکن والی قربانیاں ، یہ اس لئے کہ تم جانو کہ جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے اللہ کو معلوم ہے اور اللہ ہر شئے کو جانتا ہے (ف ٢) ۔ المآئدہ
98 جان رکھو کہ اللہ کا عذاب سخت ہے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ٣) ۔ المآئدہ
99 رسول کا اور کچھ ذمہ نہیں ‘ صرف پیغام پہنچانا ہے اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو ‘ یا چھپاتے ہو اللہ جانتا ہے ۔ المآئدہ
100 تو کہہ پاک اور ناپاک برابر نہیں اگرچہ ناپاک کی کثرت تجھے پسند آئے سو اے عقلمندو ، خدا سے ڈرو ، شاید تمہارا بھلاہو ۔ المآئدہ
101 مومنو ! ایسی باتیں جن کی حقیقت اگر تم پر کھول دی جائے تو تمہیں بری معلوم ہو رسول سے نہ پوچھا کرو (ف ١) ۔ اور جب تم انکی حقیقت ایسے وقت میں پوچھو گے کہ قرآن اتر رہا ہے تو ان کا بھید تمہارے لئے کھولا جائے گا خدا نے ان سے درگزر کی اور خدا بخشنے والا بردبار ہے ۔ المآئدہ
102 ویسی باتیں تم سے پہلے لوگوں نے پوچھی تھیں پھر ان کے منکر ہوگئے تھے ۔ المآئدہ
103 خدا نے حرام مقرر نہیں کی کان پھٹی اور نہ سانڈھ اور نہ مسلسل مادہ بچے جننے والی اونٹنی اور نہ دس بچے جنانے والا اونٹ لیکن کافر خدا پر جھوٹ باندھتے ہیں ‘ اور ان میں بہتوں کو سمجھ نہیں (ف ١) ۔ المآئدہ
104 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو اللہ نے نازل کیا ہے اس کی طرف اور رسول کی طرف آؤ تو کہتے ہیں کہ جس بات پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے وہی ہمیں کافی ہے ، بھلا اگر ان باپ دادا نہ کچھ علم علم رکھتے ہوں اور نہ راہ جانتے ہو تو بھی ۔ المآئدہ
105 مومنو ! تم اپنی جانوں کا فکر کرو ، جب تم نے ہدایت پائی تو گمراہ شخص تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ، تم سب کو خدا ہی کی طرف جانا ہے سو وہ تمہیں جتائے گا ، جو تم کرتے تھے (ف ١) ۔ المآئدہ
106 مومنو ! جب تم میں سے کسی کی موت حاضر ہو ، تو وصیت کے وقت تم میں سے دو معتبر شخص چاہئیں (ف ٢) ۔ یا تمہارے سوا غیر مذہب کے دو شخص ہوں ، اگر تم سفر میں ہو اور موت کی مصیبت آجائے ، اگر تمہیں ان گواہوں کی نسبت شک ہو تو بعد نماز ان دو گواہوں کو کھڑا کرو ، کہ وہ دونوں اللہ کی قسم کھائیں اور کہیں کہ ہم مال پر قسم فروخت نہیں کرتے اگرچہ کوئی ہمارا قرابتی کیوں نہ ہو ، اور ہم اللہ کی گواہی نہیں چھپاتے ورنہ ہم گنہ گاروں میں ہونگے ۔ المآئدہ
107 پھر اگر تمہیں معلوم ہو کہ وہ دونوں گناہ سے حق دبا گئے تو ان کی جگہ اور دو شخص ان لوگوں میں سے کھڑے ہوں جن کا حق دبا ہے ان میں سے جو قریب کے ہوں پھر وہ اللہ کی قسم کھائیں کہ ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ سچی ہے اور ہم نے زیادتی نہیں کی ورنہ ہم ظالموں میں سے ہوں گے ۔ المآئدہ
108 یہ طریق اس کے زیادہ قریب ہے کہ وہ سچ سچ راہ پرگواہی دیں ، یا اس بات سے ڈریں گے کہ پہلوں کی قسم کے بعد ان کی قسم الٹی نہ پڑے ، اور اللہ سے ڈرو اور سنو ، اور اللہ فاسق لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا ۔ المآئدہ
109 جس دن خدا سب رسولوں کو جمع کرے گا پھر پوچھے گا (کہ اہل دنیا نے) تمہیں کیا جواب دیا تھا وہ کہیں گے ہم نہیں جانتے تو ہی پوشیدہ باتیں جانتا ہے (ف ١) ۔ المآئدہ
110 جب اللہ کہے گا اے عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) میرا احسان یاد کر جو میں نے تجھ پر اور تیری ماں پر کیا تھا جب میں نے روح پاک سے تیری مدد کی تو لوگوں سے والدہ کی گود میں بھی (ف ١) ۔ بولتا تھا اور بڑا ہو کر بھی اور جب میں نے تجھے کتاب اور حکمت اور توریت وانجیل سکھلائی تھی ، اور جب تو مٹی سے (ف ٢) ۔ پرندہ کی صورت میرے حکم سے بناتا تھا ، پھر تو اس میں پھونک مارتا تھا ، تو وہ پرندہ بن جاتا تھا میرے حکم سے ، اور تو مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو میرے حکم سے چنگا کردیتا تھا اور جب تو میرے حکم سے (قبروں سے) مردے نکال کھڑے کرتا تھا اور جب کہ میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے روکا تھا جب تو انہیں نشانیاں لایا تھا تو جو ان میں کافر تھے کہنے لگے تھے کہ یہ تو صریح جادو ہے (ف ٣) ۔ المآئدہ
111 اور جب میں نے حواریوں کی طرف وحی بھیجی تھی کہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ تو انہوں نے کہا کہ ہم ایمان لائے (ف ١) ۔ اور تو گواہ رہ کہ ہم مسلمان ہیں ۔ المآئدہ
112 جب حواریوں نے کہا تھا ، کہ اے عیسیٰ (علیہ السلام) مریم کے بیٹے ، کیا تیرے رب میں ایسی قدرت ہے کہ آسمان سے ہم پر ایک خوان نازل کرے ! عیسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اللہ سے ڈور ۔ اگر تم مومن ہو ، (ف ٢) ۔ المآئدہ
113 وہ بولے کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس میں سے کھائیں اور ہمارے دلوں کو اطمینان ہو اور ہم جانیں کہ تونے ہم سے (نبوت میں) ، سچ کہا ہے اور ہم اس پر گواہ رہیں ۔ المآئدہ
114 عیسی بن مریم (علیہ السلام) نے کہا ، اے اللہ ہمارے رب ، آسمان سے ہم پر ایک خوان نازل کر کہ ہمارے لئے عید ہو ، ہمارے پہلے اور پچھلوں کے لئے اور تیری طرف سے ایک نشان ہو ، اور ہمیں رزق دے اور تو بہتر رزق دینے والا ہے ۔ المآئدہ
115 خدا نے کہا وہ خوان میں تم پر نازل کروں گا ، پھر جو کوئی اس کے بعد تم میں سے کافر ہوجائے گا اسے ایسا دکھ دوں گا کہ ویسا دکھ جہان میں کسی کو نہ دوں گا ۔ المآئدہ
116 اور جب خدا نے کہے گا کہ اے عیسیٰ مریم کے بیٹے کیا تونے لوگوں سے کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو اللہ سے الگ دو خدا مانو ؟ وہ کہیں گے کہ تو پاک ہے مجھ سے کیونکر ہو کہ وہ بات کہوں جو میرا حق نہیں ۔ اگر میں نے کہا ہوگا تو تجھ کو معلوم ہوگا ، تو میرے دل کی بات جانتا ہے ، اور میں تیرے دل کی نہیں جانتا ، چھپی باتوں کا جاننے والا تو ہی ہے ۔ المآئدہ
117 میں نے ان سے صرف وہی بات کہی ہے جس کا تونے مجھے حکم دیا تھا کہ تم اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا رب ہے اور جب تک میں ان میں رہا ان سے خبردار رہا پھر جب تونے مجھے قبض کرلیا ، تو تو ہی ان کا نگہبان تھا اور تو ہر شئے پر گواہ ہے (ف ١) ۔ المآئدہ
118 اگر تو انہیں عذاب کرے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے تو تو ہی زبردست حکمت والا ہے ۔ المآئدہ
119 خدا نے کہا یہ وہ دن ہے کہ سچوں کو ان کا سچ نفع دے گا ، ان کے لئے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے ، خدا ان سے راضی ہوگا ۔ اور وہ خدا سے راضی ہوں گے ، یہی بڑی کامیابی ہے ۔ المآئدہ
120 آسمان اور زمین اور جو اس کے درمیان ہے سب اللہ کی سلطنت ہے اور وہ ہر شئے پر قادر ہے ۔ المآئدہ
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ الانعام
1 سب تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے آسمانوں اور زمین اور تاریکی اور روشنی کو پیدا کیا (ف ١) ۔ پھر یہ کافر اپنے رب کا شریک ٹھہراتے ہیں ۔ الانعام
2 وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے بنایا ، پھر ایک وقت (موت) ٹھہرایا ، اور ایک وقت اس کے پاس مقرر ہے (یعنی قیامت) پھر بھی (ف ١) ۔ تم شک میں ہو ۔ الانعام
3 اور آسمانوں اور زمین میں وہی اللہ ہے ، تمہارا خفیہ وآشکارا حال اور جو تم کماتے ہو ‘ وہ جانتا ہے ۔ الانعام
4 اور جو کوئی آیت بھی اہل مکہ کے پاس ان کے رب کی آیتوں میں سے آتی ہے اسی سے وہ منہ پھیر لیتے ہیں ۔ الانعام
5 سو وہ حق کو جب ان کے پاس آیا جھٹلاچکے اب آگے اس کا انجام جس پر وہ ہنستے تھے ، ان پر آئے گا ۔ الانعام
6 کیا نہیں دیکھتے کہ ان سے پہلے ہم نے کس قدر امتوں کو ہلاک کیا ہے ؟ انہیں ہم نے زمین میں اس قدر جمایا کہ اس قدر تمہیں نہیں جمایا اور ہم نے ان پر پے در پے مینہ برسایا ، اور ان کے نیچے نہریں جاری کیں ، پھر ہم نے ان کے گناہوں کے سبب انہیں ہلاک کردیا ، اور ان کے بعد اور امت ہم نے کھڑی کی (ف ١) ۔ الانعام
7 اور اگر ہم تجھ پر کاغذ میں لکھی ہوئی کتاب بھی نازل کریں پھر وہ اپنے ہاتھوں سے اسے ٹٹول لیں ، تو بھی کافر ضرور یہی کہیں گے کہ یہ تو صریح جادو ہے (ف ٢) ۔ الانعام
8 اور کہتے ہیں کہ اس پر کوئی فرشتہ کیوں نہ اترا اور اگر ہم فرشتہ اتاریں ، تو بات ہی فیصل ہوجائے پھر ان کو مہلت بھی نہ ملے ۔ الانعام
9 اور اگر ہم کسی فرشتے کو رسول بناتے تو اسے آدمی بنا کر بھیجتے اور ان پر وہی شبہ ڈالتے جو وہ اب شبہ کرتے ہیں (ف ١) ۔ الانعام
10 اور تجھ سے پہلے رسولوں سے ٹھٹھا کیا گیا ہے ، تو جن لوگوں نے ان سے ٹھٹھا کیا تھا ان کو اسی نے آگھیرا جس کا وہ ٹھٹھا کیا کرتے تھے ۔ الانعام
11 تو کہہ زمین میں پھرو پھر دیکھو کہ مکذبوں کا کیا انجام ہوا ۔ الانعام
12 ان سے پوچھ جو کچھ آسمان وزمین میں ہے ‘ کس کا ہے ، تو کہہ اللہ کا ہے ، اس نے اپنی ذات پر رحمت لکھ لی ہے (ف ٢) ۔ قیامت کے دن جس میں کچھ شبہ نہیں ، وہ تم سب کو جمع کرے گا ، جو اپنی جانوں کا نقصان کرتے ہیں ، وہی ایمان نہیں لاتے ۔ الانعام
13 اور رات اور دن میں جو کچھ بستا ہے اسی کا ہے اور وہ سنتا جانتا ہے (ف ١) ۔ الانعام
14 تو کہہ کیا میں اللہ زمین وآسمان کے خالق کے سوا کسی اور کو دوست بناؤں ؟ وہ سب کو کھلاتا ہے اور اسے کوئی نہیں کھلاتا ، تو کہہ مجھے حکم ملا ہے کہ میں پہلا مسلمان بنوں اور یہ کہ مشرکوں میں سے نہ ہو ۔ الانعام
15 تو کہہ اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو میں بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں ۔ الانعام
16 اس دن جس کسی سے وہ عذاب ہٹایا گیا ، اسی پر رحم ہوا ، اور یہ صریح کامیابی ہے ۔ الانعام
17 اور اگر اللہ تجھے کوئی ضرر پہنچائے تو اس کا دور کرنے والا اس کے سوا کوئی نہیں اور جو وہ تجھے کوئی بھلائی پہنچائے تو وہ ہر شے پر قادر ہے (ف ١) ۔ الانعام
18 اور وہ اپنے بندوں پر غالب ہے اور وہ حکمت والا خبردار ہے ۔ الانعام
19 تو کہہ گواہی کس چیز کی بڑی ہے ؟ تو کہہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ ہے ، اور یہ قرآن میری طرف اتار ہے ، (ف ٢) ۔ تاکہ میں اس سے تم کو (اے اہل مکہ) اور جس کو یہ پہنچے اس کو ڈراؤں کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے ساتھ اور بھی معبود ہیں ؟ تو کہہ میں گواہی نہ دوں گا ، تو کہہ وہی ایک معبود ہے ، اور جن کو تم شریک ٹھہراتے ہو میں ان سے بیزار ہوں ۔ الانعام
20 جن کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس کو ایسا پہنچاتے ہیں (ف ١) ۔ جنہوں نے اپنی جانیں خسارہ میں ڈالیں وہی ایمان نہیں لاتے ۔ الانعام
21 اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے کہ خدا پر جھوٹ باندھے ، یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے ؟ بیشک ظالم لوگ چھٹکارا نہ پائیں گے ۔ الانعام
22 اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے پھر مشرکوں سے پوچھیں گے کہ تمہارے وہ شریک جن کا دعوی کرتے تھے کہاں ہیں ۔ الانعام
23 پھر ان کا بہانا سوائے اس کے اور کچھ نہ ہوگا کہ کہیں گے کہ ہمیں اللہ اپنے رب کی قسم ہم مشرک ہی نہ تھے ۔ الانعام
24 دیکھ اپنی جانوں پر کیسا جھوٹ بولے ، اور کھوئی گئیں ان سے وہ باتیں جو بنایا کرتے تھے ۔ الانعام
25 اور ان میں بعض ہیں کہ تیری طرف (قرآن ) سننے کو کان لگاتے ہیں ‘ اور ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال رکھے ہیں کہ نہ سمجھیں ، اور ان کے کانوں میں بوجھ رکھ دیا ہے ، اور اگر وہ سب معجزے بھی دیکھیں تو بھی ان کو نہ مانیں ‘ یہاں تک کہ جب تیرے پاس جھگڑنے آتے ہیں تو کافر کہتے ہیں کہ یہ تو صرف اگلوں کی کہانیاں ہیں (ف ١) ۔ الانعام
26 اور اس کے ماننے سے منع کرتے اور اس سے بھاگتے ہیں اور وہ اپنی جانوں ہی کو ہلاک کرتے ہیں ، اور نہیں سمجھتے ۔ الانعام
27 اور کاش تو ان کو اس وقت دیکھ جب آگ پر کھڑے کئے جائیں گے سو کہیں گے کاش کہ ہم پھر دنیا میں بھیجے جائیں تو اپنے رب کی آیتوں کو نہ جھٹلائیں اور ایمان والوں میں رہیں ۔ الانعام
28 نہیں بلکہ جو کچھ وہ پہلے چھپاتے تھے اس کا بدلہ اب ان پر کھلا ہے اور اگر وہ پھر دنیا میں بھیجے جائیں تو وہی کریں جو ان کو منع ہوا تھا اور وہ جھوٹ بولتے ہیں ۔ الانعام
29 اور کہتے ہیں کہ ہماری یہی دنیوی زندگی ہے اور ہم پھر جی اٹھنے والے نہیں (ف ١) ۔ الانعام
30 اور کاش تو ان انکی اس وقت کی حالت دیکھتے جب وہ اپنے رب کے سامنے کھڑے کئی جائیں گے اللہ کہے گا کیا یہ (عذاب) سچ نہ تھا کہ کہیں گے ہمیں اپنے رب کی قسم ضرور سچ تھا کہے گا تم اب اپنی کفر کے بدلے میں عذاب چکھو ۔ الانعام
31 خسارہ میں پڑگئے وہ جنہون نے اللہ کی ملاقات کو جھوٹ جانا ، یہاں تک کہ جب اچانک وہ گھڑی ان پر آئے گی ، کہیں گے افسوس ہم نے دنیا میں قصور کیا اور وہ اپنے بوجھ اپنی پیٹھوں پر اٹھائے ہوئے ہوں گے ، سنتا ہے وہ بوجھ برا ہے جو اٹھاتے ہیں (ف ١) ۔ الانعام
32 اور دنیا کی زندگی تو صرف کھیل تماشا ہے اور ڈرنے والوں کے لئے آخرت کا گھر بہتر ہے ، کیا تم نہیں سمجھتے ؟ (ف ٢) ۔ الانعام
33 ہم جانتے ہیں (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تجھے ان کی باتوں سے غم ہوتا ہے ، سو وہ تجھے نہیں جھٹلاتے بلکہ ظالم اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں ۔ الانعام
34 اور تجھ سے پہلے بہت رسول جھٹلائے گئے ‘ وہ اس جھٹلانے اور ایذا پر صابر رہے ‘ یہاں تک کہ ان کے پاس ہماری مدد آئی اور خدا کی باتیں کوئی بدلنے والا نہیں ، اور بیشک تجھے رسولوں کی کچھ خبریں مل چکی ہیں (ف ١) ۔ الانعام
35 اور اگر اہل مکہ کی روگردانی تجھ پر گراں گرزتی ہے تو تو اگر کرسکتا ہے تو زمین میں کوئی سرنگ لگا کر یا آسمان میں کوئی سیڑھی تلاش کرکے انہیں کوئی معجزہ لا دے (تو کر دیکھ) اور اگر اللہ چاہتا تو انہیں ہدایت پر جمع کردیتا ، تو تو نادانوں میں نہ ہو (ف ٢) ۔ الانعام
36 مانتے وہ ہیں ، جو سنتے ہیں ، اور مردوں کو خدا ہی اٹھائے گا ، پھر اس کی طرف جائیں گے ، الانعام
37 اور کہتے ہیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشان نازل کیوں نہ ہوا ، تو کہہ اللہ میں قدرت ہے کہ نشان نازل کرے ، لیکن ان میں بہتوں کو سمجھ نہیں ۔ الانعام
38 اور کوئی چلنے والا جانور ، یا دو بازو سے اڑنے والا پرندہ زمین میں نہیں ہے مگر تم آدمیوں کی مانند وہ بھی امتیں ہیں ، ہم نے کتاب میں کوئی چیز لکھنے میں نہیں چھوڑی پھر وہ اپنے رب کی طرف جائیں گے (ف ١) ۔ الانعام
39 اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ، وہ تاریکیوں میں بہرے اور گونگے ہیں ، جسے چاہئے اللہ گمراہ کرے ، اور جسے چاہے راہ راست پر لائے ، الانعام
40 تو کہہ بھلا دیکھو تو اگر اللہ کا عذاب تم پر آجائے یا تم پر قیامت آجائے تو کیا تم اللہ کے سوا کسی اور کو پکارو گے ، اگر تم سچے ہو ۔ الانعام
41 بلکہ اسی کو پکارو گے سو وہ اس کام کو جس کے لئے اسے پکارا ہے اگر چاہے رفع کرے ‘ اور جن کو تم شریک ٹھہراتے تھے انہیں بھول جاؤ گے ۔ الانعام
42 اور تجھ سے پہلے بہت امتوں کی طرف ہم نے رسول بھیجے تھے پھر ہم نے انہیں سختی اور تکلیفوں میں ڈالا تھا ، کہ شاید وہ عاجزی کریں ، الانعام
43 سو جب ہمارا عذاب ان پر آیا ۔ وہ عاجز کیوں نہ ہوئے لیکن ان کے دل سخت ہوگئے تھے اور شیطان نے ان کے کام ان کی نظروں (ف ١) ۔ میں اچھی دکھلائے تھے ۔ الانعام
44 پھر جب وہ اس نصیحت کو جو انہیں دی گئی تھی بھول گئے ، تو ہر شئے کے دروازے ہم نے ان پر کھول دیئے یہاں تک کہ جب وہ ان چیزوں سے جو ان کو دی گئی تھیں خوش ہوئے تو ہم نے اچانک انہیں پکڑ لیا ، پس تب ہی وہ ناامید ہوگئے (ف ٢) ۔ الانعام
45 سو ظالم لوگوں کی جڑ کاٹی گئی ، اور تعریف اللہ کے لئے ہے جو تمام جہان کا رب ہے (ف ١) ۔ الانعام
46 تو کہہ دیکھو تو اگر اللہ تمہارے کان اور آنکھیں چھین لے ، اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دے ‘ تو اللہ کے سوا وہ کون سا معبود ہے کہ تمہیں یہ چیزیں لا دے ، دیکھ ہم کیونکر طرح طرح سے نشانیاں بیان کرتے ہیں ، پھر بھی وہ منہ موڑتے ہیں ۔ الانعام
47 تو کہہ دیکھو تو اگر اللہ کا عذاب تم پر ناگاہ یا آشکارا آجائے ، تو کیا ظالموں کے سوا کوئی اور ہلاک ہوگا ؟ (ف ٢) ۔ الانعام
48 اور رسولوں کو ہم فقط اس لئے بھیجتے ہیں کہ وہ خوشی اور خوف سنائیں ، سو جس نے مانا ، اور سنور گیا ، ان پر نہ کچھ خوف ہوگا ، اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔ الانعام
49 اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا انہیں ان کی نافرمانی کے سبب عذاب ہوگا ۔ الانعام
50 تو کہہ میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس خدا کے خزانے میں ‘ اور نہیں کہتا کہ میں غیب دان ہوں اور نہیں کہتا کہ میں فرشتہ ہوں ، تو اسی وحی کے تابع ہوں ‘ جو مجھے ہوتی ہے ، تو کہہ کیا اندھا ، اور بینا برابر ہیں ؟ کیا تم فکر نہیں کرتے ؟ (ف ١) ۔ الانعام
51 قرآن سے اس کو نصیحت کر جو اس بات سے ڈرتے ہیں کہ وہ اپنے رب کے پاس جمع ہوں گے ، اللہ کے سوا ان کا کوئی حمایتی اور شفیع نہ ہوگا ، شاید وہ بچیں ۔ الانعام
52 اور جو اپنے رب کو صبح وشام پکارتے اور اس کا چہرہ تلاش کرتے ہیں ‘ انہیں موت نکال ‘ ان کے حساب میں تیرا کچھ دخل ہے ‘ کہ تو انہیں اپنے پاس سے نکال دے اور تو ظالموں میں سے ہوجائے ۔ الانعام
53 اور اسی طرح ہم نے بعض کو بعض سے آزمایا ہے ‘ تاکہ وہ یوں کہیں کہ کیا ہمارے درمیان سے اللہ نے انہیں (ف ١) (غربا) پر فضل کیا ہے ؟ کیا اللہ شکر کرنے والوں کو نہیں جانتا ؟ (ف ٢) ۔ الانعام
54 اور جب ہماری آیتوں کو ماننے والے تیرے پاس آئیں ، تو تو ان سے کہہ سلام علیکم ، تمہارے رب نے اپنی ذات پر رحمت لکھ لی ہے ، کہ اگر کوئی تم میں سے نادانی سے برا کام کرے ، پھر اس کے بعد توبہ کرے اور سنور جائے ، تو بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) ۔ الانعام
55 اور ہم آیتوں کی یوں تفصیل بیان کرتے ہیں اور تاکہ مجرموں کی راہ ظاہر ہوجائے ۔ الانعام
56 تو کہہ اللہ کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو ‘ مجھے ان کا بوجنا منع ہوا ہے ، تو کہہ میں تمہاری مرضی پر نہیں چلتا ، اگر چلوں تو میں بہک چکا اور ہدایت یافتوں میں نہ رہا (ف ٢) ۔ الانعام
57 تو کہہ مجھے میرے رب سے شہادت پہنچی اور تم نے اس کو جھٹلایا ہے ، میرے پاس وہ چیز نہیں جس کے مانگنے میں تم جلدی کرتے ہو ، اللہ کے سوا کسی کا حکم نہیں ، وہ حق ظاہر کرتا ہے اور وہ ہی اچھا فیصلہ کرنے والا ہے (ف ٣) ۔ الانعام
58 تو کہہ اگر میرے پاس وہ چیز ہوتی ، جس کے مانگنے میں تم جلدی کرتے ہو ، تو میرا تمہارا فیصلہ ہی ہوجاتا ۔ اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے الانعام
59 اور غیب کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں اور اس کے سوا ان کو کوئی نہیں جانتا اور اسے معلوم ہے جو جنگل اور دریا میں ہے اور کوئی پتہ نہیں گرتا جسے وہ نہ جانتا ہو ، اور زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ نہیں ، اور نہ تروخشک ہے ، جو کھلی کتاب میں نہ ہو (ف ١) ۔ الانعام
60 اور وہی ہے جو تمہیں رات کو مار ڈالتا ہے اور جو تم نے دن میں کیا ہے جانتا ہے پھر تمہیں دن میں زندہ کرتا ہے تاکہ وقت مقررہ پورا ہوجائے پھر تمہیں اس کی طرف جانا ہے ، پھر تمہیں جتائے گا جو تم کرتے تھے (ف ١) ۔ الانعام
61 اور وہی اپنے بندوں پر غالب ہے اور تم پر نگہبان (فرشتے) بھیجتا ہے ، یہاں تک کہ جب تم میں کسی کی موت آتی ہے توہمارے بھیجے ہوئے اسے قبضہ میں لے لیتے ہیں اور وہ قصور نہیں کرتے ۔ الانعام
62 پھر وہ سب اللہ کی طرف جو ان کا سچا مالک ہے ، پہنچائے جائیں گے سنتے ہو حکم اسی کا ہے اور وہ جلد حساب لینے والا ہے ۔ الانعام
63 تو کہہ جنگل اور دریا کی تاریکیوں سے تمہیں کون بچاتا ہے ؟ جسے تم گڑ گڑاتے اور چپکے پکارا کرتے ہو ، کہ اگر وہ ہمیں اس بلا سے بچالے ، تو ہم شکر گزاروں میں ہوں گے (ف ٢) ۔ الانعام
64 تو کہہ اللہ ہی تمہیں ان تاریکیوں اور ہر سختی سے بچاتا ہے ، پھر تم شریک ٹھہراتے ہو ۔ الانعام
65 تو کہہ وہی اس بات پر قادر ہے کہ تم پر تمہارے اوپر سے یا تمہارے پیروں کے نیچے سے عذاب بھیجے ، یا تم میں کئی فریق کردے ، اور بعض کی بعض کی لڑائی (کامزہ) چکھائے ، دیکھ ہم کیونکر ہیر پھیر کر نشانیاں بیان کرتے ہیں کہ شاید وہ سمجھیں (ف ١) ۔ الانعام
66 اور اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیرے قوم نے قرآن کو جھٹلایا اور وہ تو حق ہے تو کہہ میں تمہارے اوپر داروغہ نہیں ۔ الانعام
67 ہر بات کا ایک وقت مقرر ہے اور عنقریب تمہیں معلوم ہوجائیگا ۔ الانعام
68 اور جب تو اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان لوگوں کو دیکھے جو ہماری آیتوں میں بکتے ہیں تو ان سے یک سو ہوجایا کر یہاں تک کہ وہ اس کے سوا کسی اور بات میں بکنے لگیں ، اور اگر شیطان تجھے بھلا دے ، تو بعد نصیحت کے ظالموں کے ساتھ نہ بیٹھ (ف ١) ۔ الانعام
69 اور ذمہ ان کے حساب کا پرہیزگاروں پر کچھ نہیں ، لیکن یاد دلانا ہے ، شاید وہ ڈریں (ف ٢) ۔ الانعام
70 اور جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشہ ٹھہرایا ، اور حیات و دنیا نے انہیں فریب دیا ، تو انہیں چھوڑ دے ‘ اور قرآن سے نصیحت دے ، کہ کوئی جی اپنے اعمال میں گرفتار نہ ہوجائے ، اس کے لئے اللہ کے سوا کوئی ولی اور شفیع نہیں ہے ، اور اگر وہ سارے معاوضے بھی اپنے بدلے میں دیگا تو بھی وہ اس سے قبول نہیں کئے جاویں گے ، یہی لوگ ہیں جو اپنے اعمال کے سبب گرفتار ہوں گے ، ان کے لئے ان کے کفر کے بدلے میں کھولتا ہوا پانی اور دکھ دینے والا عذاب ہے (ف ٣) ۔ الانعام
71 تو کہہ کیا ہم اللہ کے سوا اسے پکاریں ، جو ہمارا بھلا برا کچھ نہ کرسکے ، اور اللہ سے ہدایت پاکر کیا ہم الٹے پھرجائیں ؟ اس کی مانند جسے شیطانوں نے جنگل میں بہکا کر حیران کر یا ہے ، اس کے دوست راہ راست پر بلاتے ہیں ، کہ ہماری طرف آ ، تو کہہ جو خدا کی ہدایت ہے ، وہی ہدایت ہے اور ہمیں حکم ملا ہے کہ ہم رب العالمین کی مانیں ۔ الانعام
72 اور یہ کہ نماز پڑھو ، اور اس سے ڈرو ، اور وہ وہی ہے جس کی طرف تم جمع ہوگئے ۔ الانعام
73 اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو ٹھیک طور سے بنایا ، اور جس دن وہ (قیامت کو) کہے گا ، کہ ہوجا ، وہ ہوجائے گی (ف ١) ۔ اس کی بات سچی ہے اور اس کی سلطنت ہوگی جس دن صور پھونکا جائے گا (ف ١) ۔ اور وہ کھلی اور چھپی بات جانتا ہے اور وہ تدبیر والا خبردار ہے ۔ الانعام
74 اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے (ف ٢) ۔ باپ آزر کو کہا تھا ، کیا تو بتوں کو معبود ٹھہراتا ہے ، میں تجھے اور تیری قوم کو صریح گمراہی میں دیکھتا ہوں ۔ الانعام
75 اور اسی طرح ہم ابراہیم (علیہ السلام) کو آسمانوں اور زمین کی سلطنت دکھلانے لگے ، اور تاکہ وہ یقین لانے والوں میں ہوجائے ۔ الانعام
76 سو جب اس پر رات نے اندھیرا کیا تو اس نے ایک تارا دیکھا ، کہا یہ میرا رب ہے ، پھر جب وہ چھپ گیا تو کہا کہ چھپ جانیوانے مجھے پسند نہیں آتے ۔ الانعام
77 پھر جب چاند چمکتا دیکھا تو کہا کہ یہ میرا رب ہے پھر جب وہ بھی چھپ گیا ، تو کہا اگر میرا رب مجھے ہدایت نہ کرے گا ، تو میں بیشک گمراہوں میں رہوں گا ۔ الانعام
78 پھر جب سورج چمکتا دیکھا تو کہا کہ یہ میرا رب ہے ، یہ سب سے بڑا ہے ، پھر جب وہ بھی چھپ گیا ، تو کہا کہ اے قوم میں ان سے جنہیں تم شریک ٹھہراتے ہو ، بیزار ہوں (ف ١) ۔ الانعام
79 میں نے آسمان وزمین کے خالق کی طرف ایک طرفہ ہو کے اپنا منہ کیا ہے ، میں مشرکوں میں نہیں ۔ الانعام
80 اور اس کی قوم نے اس سے جھگڑا کیا ، وہ بولا کیا تم خدا کے بارہ میں مجھ سے جھگڑتے ہو ، حالانکہ اس نے مجھے ہدایت کی اور میں تمہارے معبودوں سے جن کو تم خدا کا شریک کرتے ہو نہیں ڈرتا ، مگر یہ کہ میرا رب ہی کچھ چاہے ، علم کے لحاظ سے میرا رب ہر شئے پر حاوی ہے ، تم دھیان نہیں کرتے ؟ الانعام
81 اور میں کیوں ان سے ، ڈروں جن کو تم شریک کرتے ہو ، اور تم اس سے نہیں ڈرتے کہ تم خدا کے ساتھ ایسوں کو شریک کرتے جن کی اس نے تم پر کوئی سند (ف ١) ۔ نہیں اتاری ، سو اب دونوں فرقوں میں سے امن کا کوئی زیادہ حقدار ہے ، اگر تم سمجھ رکھتے ہو ۔ الانعام
82 جو ایمان لائے اور اپنے ایمان میں ظلم (شرک) نہ ملایا ، انہیں کے لئے امن ہے ، اور وہی راہ ہدایت پر ہیں ۔ الانعام
83 اور یہ ہماری دلیل ہے جو ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو اس کی قوم کے مقابل میں دی تھی ، ہم جس کے چاہیں اور جسے بلند کریں ‘ بیشک تیرا رب (ف ٢) ۔ حکمت والا خبردار ہے ۔ الانعام
84 اور ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو اسحق (علیہ السلام) ویعقوب (علیہ السلام) بخش دیا ، سب کو ہم نے ہدایت کی ، اور پہلے نوح (علیہ السلام) کو ہدایت کی تھی ، اور اس کی اولاد میں سے داؤد (علیہ السلام) اور سلیمان (علیہ السلام) اور ایوب (علیہ السلام) اور یوسف (علیہ السلام) اور موسے (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کو ہدایت کی تھی ، اور ہم یوں نیکوں کو بدلہ دیتے ہیں ۔ الانعام
85 اور زکریا (علیہ السلام) اور یحیٰ (علیہ السلام) اور عیسیٰ (علیہ السلام) اور الیاس (علیہ السلام) کو ، سب نیک بختوں میں تھے ۔ الانعام
86 اور اسماعیل (علیہ السلام) اور الیسع (علیہ السلام) اور یونس (علیہ السلام) اور لوط (علیہ السلام) کو ، اور سب کو ہم نے سارے جہان پر فضیلت دی ۔ الانعام
87 اور ان کے باپ دادوں ، اور ان کی اولاد اور بھائیوں میں سے بعض کو ، اور ہم نے انہیں برگزیدہ گیا (ف ١) ۔ اور راہ راست کی ہدایت کی ۔ الانعام
88 یہ اللہ کی ہدایت ہے اپنے بندوں میں سے جسے چاہے ‘ ایسی ہدایت کرے ، اور اگر وہ شرک کرتے تو ان کے اعمال ضائع ہوجاتے ۔ الانعام
89 یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ہم نے کتاب اور شریعت اور (ف ١) ۔ نبوت دی ، پس اگر یہ لوگ ان باتوں کا انکار کریں تو ہم نے ان پر ایک قوم مقرر کی ہے ‘ وہ ان باتوں کے منکر نہیں ۔ الانعام
90 یہ وہ لوگ ہیں ‘ جنہیں خدا نے ہدایت کی تھی ، تو تو ان کی ہدایت (ف ٢) ۔ پرچل ، تو کہہ کہ میں تم سے اس (قرآن) پر کچھ مزدوری نہیں مانگتا ، یہ تو جہان والوں کے لئے محض نصیحت ہے ۔ الانعام
91 اور انہوں نے اللہ کی قدر نہ جانی جیسے کہ اس کی قدرت جاننی چاہئے تھی (ف ٣) جب انہوں نے کہا کہ اللہ نے کسی بشر پر کچھ نازل نہیں کیا ، تو کہہ جو کتاب موسیٰ لایا تھا وہ کس نے نازل کی تھی ؟ وہ لوگوں کے لئے روشنی اور ہدایت ہے تم نے اسے ورق ورق کر رکھا ہے ان کو تم ظاہر کرتے ہو ، اور بہت کچھ چھپا رکھتے ہو ، اور اس تورات میں تمہیں وہ باتیں سکھلائی گئیں تھیں جو نہ تم جانتے تھے اور تمہارے باپ دادے ، تو کہہ اللہ ہی نے اتاری ، پھر انہیں چھوڑ دے کہ اپنی بک بک میں کھیلا کریں ۔ الانعام
92 اور یہ (قرآن) کتاب ہے جو ہم نے نازل کی ہے برکت والی ہے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور اس لئے نازل کی ہے کہ تو اس سے اصلی شہر (مکہ) اور اس کے نواحی کو ڈرائے ، اور جو آخرت کو مانتے ہیں ، وہ قرآن کو مانتے ہیں ، اور وہ اپنی نماز سے خبردار ہیں ۔ الانعام
93 اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے ، یا کہے کہ مجھ پر وحی نازل ہوئی ہے ‘ حالانکہ اس پر کچھ بھی وحی نازل نہ ہوئی ہو ‘ اور جو کہے کہ جیسے اللہ نازل کرتا ہے ، میں بھی ویسا نازل کروں گا (ف ١) ۔ اور کاش تو اس وقت ان کی کیفیت دیکھے جب ظالم موت کی بیہوشی میں ہوں گے ، اور فرشتے اپنے ہاتھ پھیلا کے کہیں گے ‘ اپنی جانیں نکالو ، آج تمہیں جزا میں ذلت کا عذاب ملے گا ، یہ اس کا بدلہ ہے کہ تم خدا پر جھوٹ بولتے ، اور اس کی آیتوں سے تکبر کرتے تھے ۔ الانعام
94 اور تم ہمارے پاس ایک ایک کر کے آئے جیسے ہم نے پہلی دفعہ تمہیں پیدا کیا تھا ، اور جو اسباب ہم نے تمہیں دیا تھا اس کو تم پس پشت چھوڑ آئے ہو ، اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے ان سفارشیوں کو نہیں دیکھتے جن کی نسبت تمہارا یہ دعوی تھا کہ وہ تمہارے شریک ہیں تمہارے درمیان کا پیوند ٹوٹ گیا ، اور جو دعوی تم کرتے تھے جاتا رہا (ف ١) ۔ الانعام
95 بے شک اللہ دانے اور گٹھلی کو پھوڑ کے اگاتا اور مردہ سے زندہ اور زندہ میں سے مردہ نکالتا ہے ، یہی اللہ ہے ، پھر کہاں الٹے جاتے ہو (ف ٢) ۔ الانعام
96 پھوڑ نکالنے والا صبح کی روشنی اور اس نے رات کو آرام اور سورج اور چاند کو حساب کے لئے بنایا ہے یہ اندازہ ہے زور آور خبردار کا ۔ الانعام
97 اور اسی نے تمہارے لئے تارے بنائے ، تاکہ تم جنگل اور دریا کی تاریکیوں میں ان سے راہ پاؤ ، ہم نے اہل علم کو یہ آیتیں کھول سنائیں ۔ الانعام
98 اور وہی ہے (ف ١) ۔ جس نے تمہیں ایک شخص (آدم) سے پیدا کیا پھر کہیں قرار گاہ ہے اور کہیں سپردگی کا مقام ہے بےشک سمجھ داروں کو ہم نے آیتیں کھول سنائیں ۔ الانعام
99 اور وہ وہی ہے جس نے آسمان سے پانی اتارا ، پھر اس سے ہم نے ہر قسم کی روئیدگی اگائی ، پھر اس میں سے ہم نے سبزہ نکالا ، جس سے ہم دانے نکالتے ہیں ایک پر ایک چڑھا ہوا ، اور کھجور کے گابھے میں گچھے لٹکتے ہیں ‘ اور انگور کے باغ اور زیتون اور انار نکالتے ہیں ، ہم شکل ، اور جدے جدے ، اس کے پھل کی طرف دیکھو ، جب پھل لاتا ہے اور اس کا پکنا دیکھو ، اس میں مومنین کے لئے نشانیاں ہیں (ف ١) ۔ الانعام
100 اور جنات کو اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں حالانکہ اسی نے انہیں پیدا کیا اور بےسمجھے اس کے لئے بیٹے اور بیٹیاں تراشتے ہیں ‘ وہ پاک ہے اور ان باتوں سے جو وہ بتاتے ہیں بہت دور ہے ۔ الانعام
101 وہ آسمانوں اور زمین کا نئی طرح (بلامادہ) بنانے والا ہے اس کے بیٹا کیونکر ہوگیا ، حالانکہ اس کے کوئی جورو نہیں ، اور اس نے ہر شئے کو پیدا کیا ، اور وہ ہر شئے سے واقف ہے (ف ٢) ۔ الانعام
102 یہ ہے اللہ تمہارا رب اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ہر شئے کا پیدا کرنے والا ہے سو تم اس کی عبادت کرو ، اور وہ ہر شئے کا نگہبان ہے ۔ الانعام
103 آنکھیں اسے نہیں پا سکتیں ‘ اور وہ آنکھوں کو پاسکتا ہے ، اور وہ باریک بین خبر دار ہے (ف ١) ۔ الانعام
104 بے شک تمہارے رب سے تمہارے (ف ٢) ۔ پاس دلیلیں آچکیں ‘ پھر جس نے دیکھ لیا سو اپنے واسطے ہے اور جو اندھا رہا سو اپنے برے کو ، اور میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں ۔ الانعام
105 اور یوں ہم پھیر پھیر کر آیتیں بیان کرتے ہیں اور یہ اس لئے کہ وہ کہیں کہ تو تو پڑھا ہوا ہے (ف ٣) ۔ اور اس لئے کہ ہم اس کو سمجھ والوں کیلئے بیان کریں ، الانعام
106 تو اسی وحی پرچل جو تیرے رب سے تجھے آئے ، اس کے سو کوئی معبود نہیں ہے ، اور مشرکوں سے منہ پھیرلے (ف ٤) ۔ الانعام
107 اور اگر اللہ چاہتا ، تو وہ شریک نہ ٹھہراتے اور تجھے ہم نے ان پر نگہبان نہیں بنایا ، اور تو ان پر داروغہ ہے ۔ (ف ٥) ۔ الانعام
108 اور تم مسلمان ان کے معبودوں کو جن کو وہ خدا کے سوا پکارتے ہیں ‘ برا نہ کہو کہ وہ بےسمجھے سرکشی سے اللہ کو برا کہیں گے اسی طرح ہم نے ہر امت کے لئے ان کے اعمال اچھے دکھلائے ہیں ‘ پھر انہیں اپنے رب کی طرف جانا ہے سو وہ انہیں جتائے گا جو وہ کرتے تھے ۔ (ف ١) ۔ الانعام
109 اور (اہل مکہ) بتاکید اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر ان کے پاس ایک معجزہ بھی آئے تو وہ ضرور اس پر ایمان لائیں گے ، تو کہہ معجزے تو خدا کے پاس ہیں ‘ اور تم (مسلمانوں) کو کون سمجھائے کہ جب ان کے پاس معجزہ آئے گا تو وہ جب بھی نہ مانیں گے ۔ الانعام
110 اور ہم ان کے دل اور ان کی آنکھیں الٹ دیں گے جیسا کہ وہ پہلی ہی بار اس پر ایمان نہیں لائے تھے اور ہم انہیں چھوڑ دینگے ان کی سرکشی میں بہکتے ہوئے ۔ الانعام
111 اور اگر ہم ان کی طرف فرشتے نازل کریں ، اور ان سے مردے باتیں کریں اور ہم ہر شئے کو ان کے سامنے جلا کر کے کھڑا کریں ، تو بھی وہ ہرگز ایمان نہ لائیں گے ، جب تک کہ خدا نہ چاہے لیکن ان میں اکثر لوگ نادان ہیں (ف ١) ۔ الانعام
112 اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن شیطان آدمی اور شیطان جن بنائے کہ فریب دینے کی طمع کی ہوئی باتیں ایک دوسرے کے جی میں ڈالتے ہیں ، اور اگر تیرا رب چاہتا ، تو وہ ایسا نہ کرتے ، تو انہیں چھوڑ دے (ف ٢) ۔ اور جو کچھ کہ باندھ لیتے ہیں ۔ الانعام
113 اور وہ (شیطانی الہام) اس لئے ہے تاکہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل اسکی طرف مائل ہوں اور تاکہ وہ اس سے راضی ہوں اور جو برے کام کر رہے ہیں کرتے رہیں (ف ٣) ۔ الانعام
114 سو کیا میں اللہ کے سوا کسی غیر منصف مقرر کروں اور اسی نے تمہاری طرف واضح کتاب نازل کی اور جن کو ہم نے کتاب دی ہے وہ جانتے ہیں کہ وہ واقعی تیرے رب کی نازل کی ہوئی ہے پس تو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) شک کرنے والوں میں نہ ہو (ف ١) ۔ الانعام
115 اور سچ اور انصاف کے ساتھ تیرے رب کی بات پوری ہوئی اس کی باتوں کو کوئی بدل نہیں سکتا اور وہ سنتا جانتا ہے ۔ الانعام
116 اور اگر تو انکی مانے گا جو دنیا میں بکثرت ہیں (یعنی کافر) تو وہ تجھے اللہ کی راہ سے بہکائیں گے وہ سب صرف گمان کے تابع ہیں ، اور سب اٹکلیں دوڑاتے ہیں ۔ (ف ٢) الانعام
117 تیرا رب اسے خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکا اور وہی خوب جانتا ہے انہیں جو ہدایت پر ہیں ۔ الانعام
118 سو اگر تم اس کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہو تو وہ چیز کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ۔ الانعام
119 اور کیا سبب ہے (ف ١) ۔ کہ تم اس میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ، حالانکہ اللہ تمہارے لئے وہ چیزیں جو تم پر حرام کی گئی ہیں کھول کر بیان کرچکا ہے ۔ مگر وہ چیزیں جس کی طرف تم ناچار ہوجاؤ اور بہت لوگ بےعلمی کے سبب اپنی خواہشوں کے مواقع لوگوں کو بہکاتے ہیں تیرا رب ہی ان کو خوب جانتا ہے جو حد سے نکلے ہوئے ہیں ۔ الانعام
120 اور ظاہر اور پوشیدہ گناہ چھوڑ دو جو لوگ گناہ کرتے ہیں وہ اپنے کئے کی جزا پائیں گے ۔ الانعام
121 اور جس پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا اس میں سے نہ کھاؤ اور وہ گناہ ہے ، اور شیاطین اپنے رفیقوں کے دل میں ڈالتے ہیں ، تاکہ وہ تم سے جھگڑیں اور اگر تم ان کی اطاعت کرو گے تو تم مشرک ہوجاؤ گے (ف ١) ۔ الانعام
122 بھلا ایک شخص کہ مردہ تھا پھر ہم نے اسے جلایا اور اس کو روشنی دی ، کہ وہ اسے لے کے لوگوں میں پھرتا ہے اس شخص کی مانند ہوجائے گا جس کی صفت یہ ہے کہ اندھیروں میں میں ہے وہاں سے نکل نہیں سکتا اسی طرح کافروں کے لئے ان کے اعمال مزین کئے گئے ہیں (ف ٢) ۔ الانعام
123 اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں بڑے بڑے مجرم پیدا کر رکھے ہیں تاکہ وہاں حیلے کیا کریں اور جو حیلہ وہ کرتے ہیں اپنی جانوں ہی سے کرتے ہیں اور نہیں سمجھتے (ف ١) ۔ الانعام
124 اور جب ان (اہل مکہ) کے پاس کوئی آیت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم ہرگز نہ مانیں گے جب تک کہ ہمیں بھی وہی چیز نہ ملے جو خدا کے رسولوں کو دی گئی ہے اللہ اپنی رسالت کے رکھنے کی جگہ خوب جانتا ہے ، اب مجرموں کو خدا کے یہاں ذلت نصیب ہوگئی اور ان کے مکروں پر ان کو سخت عذاب ہوگا ۔ الانعام
125 سو جسے اللہ ہدایت کرنا چاہتا ہے ، اس کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیتا ہے اور جسے گمراہ کرنا چاہتا ہے ، اس کاسینہ نہایت تنگ بھیجا ہوا کردیتا ہے ، گویا وہ زور سے آسمان پر چڑھتا ہے ، اسی طرح اللہ بےایمانوں پرناپاکی ڈالے گا (ف ١) ۔ الانعام
126 اور یہ تیرے رب کی سیدھی راہ ہے ‘ فکر کرنے والوں کے لئے ہم نے آیات کھول سنائی ہیں ۔ الانعام
127 ان کے لئے ان کے رب کے پاس سل امتی کا گھر ہے (ف ٢) ۔ اور وہ ان کے اعمال کے بدلے میں ان کا دوست ہے الانعام
128 اور جس دن اللہ ان سب کو جمع کرے گا (کہا جائیگا) اسے جنات کی جماعت (یعنی شیاطین) تم نے بہت آدمی تابع کر لئے اور وہ آدمی جو شیاطین کے دوست ہیں ‘ کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہم میں ایک نے دوسرے کے وسیلہ سے کام نکالا تھا اور ہم اپنے مقررہ وقت پر تو پہنچے جو تونے ہمارے لئے مقرر کیا تھا ، خدا کہے گا آگ تمہارا ٹھکانا ہے اس میں تم ہمیشہ رہو گے ، مگر جو چاہے اللہ ، تیرا رب حکمت والا خبردار ہے (ف ١) ۔ الانعام
129 اور اسی طرح ہم بعض ظالموں کو دوست کردیتے ہیں ، یہ سبب اس کے کہ تھے وہ کماتے ۔ الانعام
130 اے جنات اور آدمیوں کے گروہ کیا تمہیں میں سے تمہارے پاس رسول نہیں آئے کہ تم کو ہماری آیات سناتے اور تمہارے اس دن کے سامنے آنے سے تمہیں ڈراتے تھے ؟ کہیں گے ہم نے اپنی جانوں پر گواہی دی ، اور انہیں دنیاوی زندگی نے فریب دیا تھا ، اور انہوں نے اپنی جانوں پرگواہی دی کہ وہ کافر تھے ۔ الانعام
131 یہ اس لئے ہے کہ تیرا رب بستیوں کو ظلم کے سبب اس حال میں ہلاک نہیں کرنے والا کہ وہاں کے لوگ بےخبر ہوں (ف ١) ۔ الانعام
132 اور سب کے لئے حسب اعمال درجے ہیں اور تیرا رب ان کے اعمال سے بےخبر نہیں ۔ الانعام
133 اور تیرا رب بےپروا صاحب رحمت ہے اگر چاہے تمہیں تولے جاوے ، اور تمہارے بعد جسے چاہے تمہارا جانشین کر دے ‘ جیسے کہ اوروں کی نسل سے تمہیں پیدا کردیا (ف ٢) ۔ الانعام
134 جس کا تم سے وعدہ ہے ، سو آنے والا ہے اور تم ہمیں تھکا نہ سکو گے ۔ الانعام
135 تو کہہ اے میری قوم تم اپنی جگہ کام کرتے رہو میں اپنی حالت میں کام کرتا رہوں گا ، سو تم آئندہ جان لو گے ، کہ عاقب کا گھر کس کو ملے گا بےشک ظالم نجات نہیں پاتے (ف ١) ۔ الانعام
136 اور انہوں نے اس کی پیدا ہوئی کھیتی اور مواشی میں سے اللہ کے لئے ایک حصہ مقرر کر رکھا ہے پھر اپنے گمان میں کہتی ہیں ، یہ حصہ اللہ کا ہے اور یہ ہمارے شریکوں کا ہے سو جو حصہ ان کے شریکوں کا ہے وہ خدا کو نہیں پہنچتا اور جو خدا کا ہے ان کے شریکوں کو پہنچتا ہے ، کیا برا انصاف کرتے ہیں ۔ الانعام
137 اور اسی طرح اگر مشرکین کی نظر میں انکے شریکوں نے ان کی اولاد کا قتل کرنا عمدہ دکھلایا ہے ، تاکہ وہ انہیں ہلاک کریں ، اور انکا دین ان پر رلا ملا دیں ، اور اگر خدا چاہتا تو مشرک ایسا کام نہ کرتے ، سو تو انہیں چھوڑ دے ” وہ جانیں اور ان کا جھوٹ (ف ٢) ۔ الانعام
138 اور کہتے ہیں کہ یہ چوپائے اور کھیتی ممنوع ہے ، اسے کوئی نہ کھائے مگر جسے ہم چاہیں اپنے گمان میں اور بعض چوپائے ہیں جن پر سواری حرام ہے اور بعض چوپائے ہیں کہ ان پر (بوقت ذبح ) اللہ کانام نہیں لیتے ، خدا پر جھوٹ باندھ کے وہ انہیں ان کے جھوٹ کی سزا دیگا ۔ الانعام
139 اور کہتے ہیں کہ جو کچھ ان چارپایوں کے پیٹ میں ہے ان کا کھانا ہمارے مردوں کو خالص حلال ہے اور عورتوں کو حرام ہے ، اور اگر وہ مردہ ہو تو اس میں سب شریک ہوتے ہیں سو خدا ان تقریروں کی انہیں سزا دے گا ، وہ حکمت والا خبردار ہے (ف ١) ۔ الانعام
140 اور بےوہ خراب ہوئے جنہوں نے بیوقوفی سے بےسمجھے اپنی اولاد کو قتل کیا اور جو رزق اللہ نے انہیں دیا تھا ، خدا پر جھوٹ باندھ کے اسے حرام سمجھ لیا ، بےشک بہک گئے اور راہ نہ پائی ۔ الانعام
141 اور اللہ وہ ہے جس نے ٹیٹوں پر چڑھائے ہوئے اور بغیر ٹیٹوں پر چڑھائے ہوئے باغ اور کھجوریں اور کھیت پیدا کئے جن کے پھل طرح طرح کے ہیں اور زیتون اور انار ایک دوسرے کے مشابہ اور جدا جدا بھی (ف ١) ۔ اس کے پھل میں سے کھاؤ جب کہ پھل لگیں اور اس کا حق ادا کرو جس دن کھیتی کٹے اور بےجا نہ اڑاؤ کہ وہ بیجا اڑا دینے والوں کو پسند نہیں کرتا (ف ٢) ۔ الانعام
142 اور پیدا کئے چوپاؤں میں محض بوجھ اٹھانے والے اور بعض زمین سے لگے ہوئے ، جو اللہ نے تمہیں رزق دیا کھاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو ، وہ صریح تمہارا دشمن ہے ۔ الانعام
143 اللہ نے آٹھ جوڑے پیدا کئے ہیں بھیڑ میں سے دو ، اور بکری میں سے دو ، تو اہل مکہ سے پوچھ کہ کیا دونوں نر حرام کئے ہیں یا دونوں مادہ یا جو ان مادوں کے بچہ دانیوں میں لپٹ رہا ہے مجھے علم کے ساتھ خبر دو ، اگر تم سچے ہو (ف ١) ۔ الانعام
144 اور اونٹ میں سے دو ، اور گائے میں سے دو ، تو پوچھ کہ آیا دونوں نر حرم کئے ہیں ، یا دونوں مادہ ، یا جو ان مادوں کے بچہ دانیوں میں لپٹ رہا ہے ‘ کیا تم حاضر تھے ، جب خدا نے تمہیں یہ حکم دیا تھا ؟ سو اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے ، تاکہ بغیر علم کے لوگوں کو گمراہ کرے ، بےشک اللہ ظالم لوگوں کوراہ نہیں دکھلاتا ۔ الانعام
145 تو کہہ جو وحی مجھ پر نازل ہوئی ہے اس میں کسی کھانے والے پر کوئی چیز کہ وہ اسے کھائے حرام نہیں پاتا ، مگر یہ کہ وہ چیز مردار ہو ، یا بہتا ہوا خون ، یا سور کا گوشت ، کیونکہ وہ ناپاک ہے ، کوئی گناہ کی چیز ہو کہ بوقت ذبح غیر اللہ کا نام اس پر پکارا جائے ، پھر جو کوئی عاجز ہوا ، اور وہ بغاوت کرنے والا اور حاجت سے کھانے والا نہ ہو (ف ١) ۔ تو تیرا رب بخشنے والا مہربان ہے ۔ الانعام
146 اور یہود پرہم نے ہر ناخن والا جانور حرام کیا ، اور گائے اور بکری میں سے ان کی چربی حرام کی ، مگر جس قدر ان کی پشت پر لگی ہو ‘ یا انتڑیوں میں ‘ یا ہڈی کے ساتھ ملی ہو ، اور یہ ہم نے انکی شرارت کے بدلے میں انکو سزا دی تھی اور ہم سچے ہیں (ف ١) ۔ الانعام
147 پھر اگر یہود تجھے جھٹلائیں تو کہہ تمہارے رب کی رحمت میں بڑی سمائی ہے ، اس کا عذاب مجرموں سے نہیں ہٹ جاتا (ف ٢) ۔ الانعام
148 اب مشرک کہیں گے کہ اگر خدا چاہتا تو ہم اور ہمارے باپ دادے شرک نہ کرتے اور نہ ہم کوئی شئے حرام کرتے ، اسی طرح ان کے اگلوں نے جھٹلایا ہے ، یہاں تک کہ انہوں نے ہمارا عذاب چکھا تو کہہ ، تمہیں کچھ علم بھی ہے ، کہ اسے ہمارے سامنے نکالو ، تم تو صرف گمان ہی کے تابع ہو اور اٹکل ہی کرتے ہو (ف ١) ۔ الانعام
149 تو کہہ اللہ ہی کی حجت پوری ہے ، اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت کرتا ۔ الانعام
150 تو کہہ اپنے ان گواہوں کو بلا لاؤ ، جو یہ گواہی دیں ، کہ خدا نے یہ شئے حرام کی ہے ، پھر اگر وہ گواہی بھی دیں ، تو تو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ان کے ساتھ گواہی نہ دیجو ، اور جنہوں نے ہماری آیات جھٹلائیں ، اور آخرت کو نہ مانا اور اپنے رب کی برابری کی ، تو ان کی خواہشوں پر نہ چلیو ۔ الانعام
151 تو کہہ آؤ میں تمہیں پڑھ کے سناؤں تو تمہارے رب نے تم پر حرام کیا ہے (فرماتا ہے) کہ اسکے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو ، اور والدین سے نیکی کرو ، اور افلاس کے ڈر سے اولاد کو نہ مارو ، تمہیں اور انہیں رزق ہم دیتے ہیں ، اور بےحیائی کے نزدیک نہ جاؤ جو ظاہر ہو اس کے بھی ، اور جو چھپی ہو اس کے بھی اور جس جان کا قتل خدا نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرو ، مگر حق پر ، یہ باتیں ہیں جن کا تمہیں حکم ملا ہے شاید تم سمجھو (ف ١) ۔ الانعام
152 اور یتیم کے مال کے نزدیک نہ جاؤ مگر جس طرح بہتر ہو ، یہاں تک کہ اپنی جوانی کو پہنچے اور انصاف کے ساتھ ماپ اور تول پوری کرو ، ہم کسی نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے اور جب بولو تو انصاف سے بولو ، اگرچہ قرابتی کیوں نہ ہو ، اور اللہ کا عہد پورا کرو ، یہ باتیں ہیں جن کا اس نے تمہیں حکم دیا ہے شاید تم سوچو ۔ الانعام
153 اور (کہا ہے) کہ یہ میری سیدھی راہ ہے ، سو اس پرچلو ، اور کئی راہیں نہ چلو ، کہ وہ راہیں تمہیں اس کی راہ سے الگ کر دینگی یہ ہیں ، جو اس نے تمہیں حکم دیئے ، شاید تم ڈرو (ف ١) ۔ الانعام
154 پھرہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی ، نیکو کار کے لئے پوری نعمت ، اور ہر شئے کی پوری تفصیل اور ہدایت اور رحمت ، شاید کہوہ اپنے رب کی ملاقات کا یقین کریں (ف ٢) ۔ الانعام
155 اور یہ کتاب ہے (یعنی قرآن) ہم نے نازل کی برکت والی ہے ، سو تم اس پر چلو ، اور ڈرو ، شاید تم پر رحم ہو (ف ١) ۔ الانعام
156 یہ اس لئے کہ تم یہ نہ کہو کہ ہم سے پہلے صرف دو ہی فرقوں (یہودونصاری) پر کتاب نازل ہوئی تھی اور ہم ان کے پڑھنے پڑھانے سے غافل تھے ۔ الانعام
157 یا کہو کہ اگر ہم پر کتاب نازل ہوتی تو ہم یہود ونصاری زیادہ ہدایت پر ہوتے سو اب تمہارے رب سے تمہارے پاس دلیل آگئی ہے اور ہدایت ورحمت ، سو اس سے زیادہ ظالم کون ہے جس نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا ، سو عنقریب ہم انکو جو ہماری آیتوں سے منہ موڑتے ہیں ان کے منہ موڑنے کے بدلے میں برے عذاب کی سزا دیں گے (ف ١) ۔ الانعام
158 کیا یہ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں ، یا تیرا رب ان کے پاس آئے یا کوئی نشانی تیرے رب کی ظاہر ہو (حالانکہ) جس دن تیرے رب کی ایک نشانی ظاہر ہوگی کسی کو اس کا ایمان مفید نہ ہوگا ، جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا تھا ، یا اپنے ایمان میں پہلے سے کچھ بھلائی نہ کی تھی ، تو کہہ راہ تکتے رہو ، (ف ٢) ۔ ہم بھی راہ تکتے ہیں ، الانعام
159 جنہوں نے اپنے دین میں راہیں نکالیں ‘ اور کئی فرقہ ہوگئے ، تجھے ان سے کیا کام ، ان کا معاملہ خدا کی طرف ہے پھر وہ انہیں جتائے گا جو وہ کرتے تھے (ف ٣) ۔ الانعام
160 جس نے نیکی کی ، اس کے لئے دس گنا ہے اور جس نے بدی کی ، وہ صرف بدی کے برابر سزا پائے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا ، (ف ١) ۔ الانعام
161 تو کہہ ، میرے رب نے مجھے سیدھی راہ سوجھائی ہے ، صحیح دین ملت ابراہیم (علیہ السلام) جو ایک طرف کا تھا اور مشرکوں میں سے نہ تھا ، الانعام
162 تو کہہ میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا ، اور میرا مرنا اللہ رب العالمین کیلئے ہے ، الانعام
163 اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے یہی حکم ملا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں (ف ٢) ۔ الانعام
164 تو کہہ کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور رب تلاش کروں ‘ اور وہ ہر شئے کا رب ہے اور جو شخص برا کام کرے گا اس کا وبال اسی پر ہے ، اور کوئی کسی کا بوجھ نہ اٹھائے گا ، پھر تمہیں اپنے رب کی طرف لوٹنا ہے ، سو وہ تمہیں جتائے گا جس میں تم اختلاف کرتے تھے (ف ١) ۔ الانعام
165 اور اسی نے تمہیں زمین میں خلیفہ بنایا ، اور بعض کے درجے بعض پر بلند کئے ، تاکہ اپنے دیئے ہوئے میں تمہیں آزمائے بیشک تیرا رب جلد عذاب کرنے والا ہے اور بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ٢) ۔ الانعام
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ الاعراف
1 المص ۔ الاعراف
2 یہ کتاب ہے جوتیری طرف نازل کی گئی ہے سو اس سے تیرا دل تنگ نہ ہو ، تاکہ اس کتاب سے لوگوں کو ڈرائے ، اور مومنین کے لئے نصیحت ہو (ف ١) ۔ الاعراف
3 تو تمہارے رب سے تم پر اترا ، اسی پر چلو اور اس کے سوا دوستوں کی پیروی نہ کرو ، تم بہت تھوڑا دھیان کرتے ہو (ف ٢) ۔ الاعراف
4 اور ہم نے بہت سی بستیاں ہلاک کیں سو راتوں رات یا دوپہر کو جب وہ سو رہے تھے ان پر ہمارا عذاب آ گیا ۔ الاعراف
5 سو جب ہمارا عذاب ان پرآیا ، وہکچھ اور نہ پکار سکے ، صرف یہی کہا کہ ہم ظالم تھے (ف ٣) ۔ الاعراف
6 سوجن کی طرف رسول بھیجے گئے ہم ان سے پوچھیں گے اور رسولوں سے بھی کہ پوچھیں گے ۔ الاعراف
7 پھر ہم انکو اپنے علم سے سب احوال سنائیں گے کہیں غائب نہ تھے ۔ الاعراف
8 اور ان دن تول حق ہے سو جن کی تول بھاری ہوگی ، وہی نجات پائیں گے ۔ الاعراف
9 اور جن کی تول ہلکی ہوگی ، سو وہی ہیں جنہوں نے اپنی جانیں خسارہ میں ڈالیں ‘ کہ وہ ہماری آیات پر ظلم کرتے تھے (ف ١) ۔ الاعراف
10 اور ہم نے تمہیں زمین میں جگہ دی اور اس میں تمہارے لئے روزیاں پیدا کیں ، تم تھوڑا شکر کرتے ہو ۔ الاعراف
11 اور ہم نے تمہیں پیدا کیا ، پھر تمہیں صورت دی پھر ہم نے فرشتوں کو کہا کہ آدم کو سجدہ کرو ، سو ان سب نے سجدہ کیا لیکن ابلیس سجدہ کرنے والوں میں نہ تھا (ف ١) ۔ الاعراف
12 فرمایا کہ تجھے کس چیز نے روکا کہ تونے سجدہ نہ کیا جب کہ میں نے تجھے حکم دیا ، بولا میں اس سے بہتر ہوں تونے مجھے آگ سے اور اسے مٹی سے بنایا ہے (ف ٢) ۔ الاعراف
13 فرمایا یہاں سے نیچے اتر ، تجھے لائق نہیں ، کہ تو یہاں تکبر کرے ، نکل تو ذلیلوں میں ہے ۔ الاعراف
14 بولا جس اٹھنے کے دن تک مجھے مہلت دے ۔ الاعراف
15 فرمایا تجھے مہلت ملی ، الاعراف
16 تب بولا ، اس سبب سے کہ تونے مجھے گمراہ کیا میں تیری سیدھی راہ کے اوپر آدمیوں کی ناک میں جا بیٹھوں گا ۔ الاعراف
17 اور ان پر آگے اور پیچھے ، اور داہنے اور بائیں سے آؤں گا ، اور تو ان میں بہتوں کو شکر گزار نہ پائے گا (ف ١) ۔ الاعراف
18 فرمایا یہاں سے نکل ، برے حال سے راندہ ہو گر ان میں سے جو تیرے تابع ہوگا ، میں تم سب سے دوزخ بھر دوں گا ، الاعراف
19 اور اے آدم (علیہ السلام) تو اور تیری بیوی جنت میں رہو ، اور تم دونوں جہاں سے چاہو ، کھاؤ مگر اس درخت کے پاس نہ جائیوں ، ورنہ تم ظالموں میں ہوجاؤ گے ۔ الاعراف
20 پھر شیطان نے انہیں بہکایا ، تاکہ انکی شرمگاہیں جو ان سے چھپی ہوئی تھیں ، ان پر ظاہر کرے اور کہا تمہارے رب نے جو تمہیں اس درخت سے منع کیا ہے تو صرف اس لئے کہ تم دونوں کبھی فرشتے ہوجاؤ یا تم دونوں ہمیشہ رہنے والوں میں سے نہ ہوجاؤ(ف ١) ۔ الاعراف
21 اور اس نے ان سے قسم کھائی کہ البتہ میں تمہارا خیر خواہ ہوں ۔ الاعراف
22 سو فریب سے انہیں کھینچ لیا ، پھر جب دونوں نے درخت چکھا ، تو ان کی شرمگاہیں ان پر ظاہر ہوگئیں ، اور وہ دونوں باغ کے پتے اپنے اوپر جوڑنے لگے ، اور ان کے رب نے انکو پکارا کیا میں نے تمہیں اس درخت سے منع نہ کیا تھا اور نہ کہا تھا ، کہ شیطان تمہارا صریح دشمن ہے ؟ (ف ٢) ۔ الاعراف
23 دونوں بولے اے ہمارے رب ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو ہمیں نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ کرے ، تو ہم بیشک زیاں کاروں میں ہوں گے ۔ الاعراف
24 فرمایا نیچے اترو تم آپس میں ایک دوسرے کے دشمن ہوئے ، اور تم کو زمین میں ایک وقت تک ٹھہرنا اور فائدہ اٹھانا ہوگا ۔ الاعراف
25 فرمایا تم اسی میں جیوگے ، اور اسے میں مرو گے اور اسی میں سے نکلو گے (ف ١) ۔ الاعراف
26 اے بنی آدم (علیہ السلام) ہم نے تم پر لباس نازل کیا ہے جو تمہاری شرمگاہیں چھپاتا ہے ‘ اور زینت اور پرہیزگاری کا لباس ، بہتر ہے ‘ یہ اللہ کی نشانیاں ہیں ، شاید وہ لوگ دھیان کریں ۔ الاعراف
27 اے بنی آدم (علیہ السلام) تمہیں شیطان نہ بہکاوے ، جیسے تمہارے ماں باپ کو جنت سے نکالا ان کے کپڑے ان پر سے کھینچتا تھا ، کہ ان کو ان کی شرمگاہیں دکھلائے ، شیطان اور اس کی قوم تمہیں ایسی جگہ سے دیکھتے ہیں کہ جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے ہم نے شیطانوں کو بےایمانوں کا دوست بنا دیا ہے ۔ الاعراف
28 اور جب کوئی عیب کا کام کرتے ہیں ، تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادوں کو ایسے ہی کام کرتے پایا ہے ، اور خدا نے ہمیں ایسا حکم دیا ہے ، تو کہہ خدا بدی کا حکم نہیں دیا کرتا ، کیا تم خدا کی نسبت وہ باتیں بولتے ہو ، جن کا علم نہیں رکھتے (ف ١) ۔ الاعراف
29 تو کہہ میرے رب نے انصاف کے ساتھ حکم دیا ہے اور ہر نماز کے وقت اپنے منہ سیدھے رکھو ، اور اسے خالص اس کے حکم بردار ہوکر پکارو ، جیسے اس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا ویسے تم دوسری بار (ف ١) پیدا ہوگے الاعراف
30 اس نے ایک گروہ کو ہدایت کی ، اور ایک گروہ پر گمراہی ثابت کردی ، انہوں نے اللہ کے سوا شیطانوں کو دوست بنایا ، اور سمجھتے ہیں ، کہ وہ راہ پر ہیں ۔ الاعراف
31 اے اولاد آدم (علیہ السلام) کی ہر نماز کے وقت اپنی زینت (لباس) لے لیا کرو ، اور کھاؤ پیو ، اور فضول خرچ نہ کرو ، کہ وہ فضول خرچوں کو پسند نہیں کرتا ۔ (ف ٢) ۔ الاعراف
32 تو کہہ اللہ کی زینت جو اس نے بندوں کے لئے نکالی ، اور کھانے کی پاک چیزیں کس لئے حرام کی ہیں ، تو کہہ یہ چیزیں حیات دنیا میں مسلمانوں کے لئے ہیں اور قیامت کو خالص انہیں کیلئے ہوجائیں گی ، یوں ہم سمجھ داروں کو مفصل آیات سناتے ہیں ، الاعراف
33 تو کہہ میرے رب نے سب بےحیائی کے کام ظاہر وپوشیدہ اور گناہ اور ناحق کی زیادتی حرام کی ہے ، اور یہ بھی حرام کیا ہے کہ تم اس شئے کو جس کے بارہ میں خدا نے دلیل نازل نہیں کی ، خدا کا شریک ٹھہراؤ اور یہ کہ تم خدا پر وہ باتیں بولو ، جو تم نہیں جانتے (ف ١) ۔ الاعراف
34 اور ہر فرقہ کے لئے ایک وقت مقرر ہے سو جب ان کا وقت آئے گا ، ایک ساعت کی بھی دیر یا جلدی نہ کرسکیں گے (ف ٢) ۔ الاعراف
35 اے اولاد آدم کی اگر تمہارے درمیان سے تم پاس رسول آئیں ، اور میری آیات تمہیں سنائیں ‘ تو جو کوئی ڈرا ، اور درست ہوا ، انہیں نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے (ف ١) ۔ الاعراف
36 اور جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور ان سے تکبر کیا ، وہی دوزخی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔ الاعراف
37 سو اس سے زیادہ کون ظالم ہے جس نے خدا پر جھوٹ باندھا ، یا اس کی آیات کو جھٹلایا وہ ہی لوگ ہیں کہ جن کو ان کا حصہ جو کتاب میں لکھا ہوا ہے مل کر رہیگا ، یہاں تک کہ جب ہمارے فرستادے (فرشتے) ان کے پاس ان کی جانیں نکالنے آئیں گے پوچھیں گے ، وہ کہاں ہیں جنہیں تم خدا کے سوا پکارتے تھے ، یہ کہیں گے وہ ہم سے گم ہر گئے ، اور انہوں نے اپنی جانوں پرگواہی دی کہ وہ کافر تھے (ف ١) ۔ الاعراف
38 اللہ کہے گا جنوں اور آدمیوں کی امتوں کو سمیت جو تم سے پہلے ہو گزری ہیں ، تم بھی آگ میں داخل ہو جب ایک امت داخل ہوگی تو دوسری کو لعنت کریگی ، یہاں تک کہ جب سب دوزخ میں رل مل چکیں گے ، تو پچھلے پہلوں کے حق میں کہیں گے ، اے ہمارے رب ہمیں انہوں نے گمراہ کیا تھا سو انہیں آگ کا دونا عذاب دے ، وہ کہے گا سب کے لئے دونا ہے مگر تم نہیں جانتے ۔ (ف ٢) ۔ الاعراف
39 اور پہلے پچھلوں سے کہیں گے کہ تمہیں ہم پر کچھ فضیلت نہیں ہے ، سو تم بھی اپنے اعمال کے سبب عذاب چکھو ۔ الاعراف
40 جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں ، اور ان سے تکبر کیا ، ان کے لئے آسمان کے دروازے نہ کھولے جائیں گے اور وہ جنت میں داخل نہ ہوں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہو ، اور مجرموں کو ہم اسی طرح سزا دیتے ہیں ۔ الاعراف
41 دوزخ ان کا بچھونا ہے اور ان کے اوپر بالا پوش ہے ، اور ہم ظالموں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں (ف ١) ۔ الاعراف
42 اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور ہم کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتے ، وہی جنت میں جائیں گے ، اور وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے ۔ الاعراف
43 اور ان کے دلوں کی خفگی بھی ہم کھینچ کے نکال ڈالیں گے ، ان کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ، اور کہیں گے اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں اس جنت کی راہ بتانی تھی ، حالانکہ ہم ہرگز نہ پاسکتے تھے اگر اللہ ہمیں راہ نہ بتاتا ، ہمارے رب کے رسول ضرور سچی بات لائے تھے ، اور ان کو آواز دی جائے گی کہ یہی جنت ہے جس کے تم اپنے اعمال کے بدلے وارث ہوئے (ف ١) ۔ الاعراف
44 اور جنت والے دوزخیوں کو پکار کے کہیں گے ‘ کہ جو وعدہ ہمارے سب نے ہم سے کیا تھا ، ہم نے اس کو سچ پایا ، کیا تم نے بھی وہ وعدہ جو تم سے تمہارے رب نے کیا تھا ، سچ پایا ؟ (ف ٢) ۔ کہیں گے ہاں ‘ پھر ایک پکارنے والا ان کے درمیان یوں پکارے گا کہ ظالموں پر خدا کی لعنت ہو ۔ الاعراف
45 جو لوگوں کو خدا کی راہ سے روکتے ، اور اس میں کجی تلاش کرتے ، اور آخرت کے منکر ہیں ۔ الاعراف
46 اور ان کے درمیان ایک دیوار ہے ، اور اعراف پر آدمی ہیں ، جو ہر ایک کو ان کی پیشانی سے پہچانتے ہیں ، اور اہل جنت کو پکار کے کہیں گے ، سل امتی ہے تم پر ، یہ ابھی جنت میں نہیں داخل ہوئے اور امیدوار ہیں (ف ١) ۔ الاعراف
47 اور جب ان کی آنکھیں اہل دوزخ کی طرف پھیری جائیں گی ، کہیں گے اے ہمارے رب ہمیں ظالم قوم میں شامل نہ کر ۔ الاعراف
48 اور اہل اعراف کچھ لوگوں کو جنہیں وہ ان کے چہروں سے پہچانتے ہوں گے پکار کے کہیں گے کہ تم کو جمع کرنا اور تکبر کرنا تمہارے کام تو نہ آیا ۔ الاعراف
49 کیا یہ وہی اشخاص ہیں جن کے بارہ میں تم نے قسم کھا کر کہا تھا کہ اللہ ان پر رحم نہ کرے گا ، جاؤ جنت میں تم پر کچھ خوف نہیں اور نہ تم غمگین ہو گے (ف ١) ۔ الاعراف
50 اور دوزخی اہل جنت کو پکار کر کہیں گے ‘ کہ ہمارے اوپر کچھ پانی ڈالو ، یا جو رزق اللہ نے تمہیں دیا ، اس میں سے ہمیں بھی کچھ وہ وہ کہیں گے یہ دونوں چیزیں اللہ نے کافروں پر حرام کی ہیں ۔ الاعراف
51 جنہوں نے اپنا دین کھیل تماشہ ٹھہرایا تھا اور انہیں حیات دنیا نے فریب دیا تھا سو آج ہم انہیں بھلا دیں گے جیسے وہ اپنے اس دن کی ملاقات کو بھولے تھے اور جیسے ہماری آیات کا انکار کرتے تھے ۔ الاعراف
52 اور ہم نے اہل مکہ کو کتاب پہنچائی ہے جس کو ہم نے علم کے ساتھ مفصل بیان کیا ہے وہ مومنین کے لئے ہدایت اور رحمت ہے ۔ الاعراف
53 کیا (اہل مکہ) ایس انتظار میں ہیں کہ قرآن کا انجام کار دیکھیں ‘ جس دن اس کا انجام کار آئے گا وہ جو اسے پہلے بھول رہے تھے یوں کہیں گے بیشک ہمارے رب کے رسول ہمارے پاس سچی بات لے کر آتے تھے ، اب کوئی ہمارے شفیع ہیں کہ ہماری (ف ١) ۔ شفاعت کریں ؟ یا ہم کو دنیا میں واپس کٹ جائیں کہ جو کچھ ہم کیا کرتے تھے ‘ اس کے خلاف جا کر کریں ، بیشک انہیں نے اپنی جانوں کا نقصان کیا اور جو جھوٹ باندھتے تھے ، ان سے گم ہوگیا ۔ الاعراف
54 تمہارا رب اللہ ہے ، جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے (ف ١) ۔ پھر عرش پر قرار پکڑا ، وہ رات کو دن سے ڈھانک دیتا ہے ، دن جلد جلد رات کو ڈھونڈتا ہے ، اور سورج اور چاند ، اور ستارے ، اس کے مطبع فرمان ہیں سن لو ، پیدا کرنا اور حکم دینا اسی کا حق ہے ‘ اللہ جہان کا رب بڑی برکت والا ہے ۔ الاعراف
55 اپنے رب کو گڑگڑاتے اور چپکے پکارو ، حد سے بڑھنے والے اسے پسند (ف ٢) ۔ نہیں آتے ۔ الاعراف
56 اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ کرو اور ڈر اور امید سے اسے ہی پکارو ، اللہ کی رحمت بھلے لوگوں کے فریب ہے (ف ١) ۔ الاعراف
57 اور وہی ہے کہ اپنی رحمت کے آگے خوشخبری دینے کی ہوائیں بھیجا کرتا ہے ‘ یہاں تک کہ جب وہ پانی کے بھاری بادل اٹھا لاتی ہیں تو ہم اس بادل کو مردہ شہر کی طرف ہانک دیتے ہیں اور اس سے پانی برساتے ہیں ‘ اور اس سے ہر قسم کا میوہ نکالتے ہیں اسی طرح ہم مردوں کو نکالیں گے ، شاید تم نصیحت پکڑو (ف ٢) ۔ الاعراف
58 اور جو شہر ستھرا ہوتا ہے ‘ اس کے پروردگار کے حکم سے اس کی روئیدگی نکلتی ہے ، اور جو شہر برا ہوتا ہے اس سے ناقص روئیدگی ہی نکلتی ہے یوں ہم شکر کرنے والوں کیلئے پھیر پھیر کر آیتیں بیان کرتے ہیں (ف ٣) ۔ الاعراف
59 ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اس کی قوم کی طرف بھیجا ، سو اس نے کہا ، اسے قوم ، اللہ کی عبادت کرو ‘ اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں ہے میں تمہاری نسبت ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں (ف ١) ۔ الاعراف
60 اس کی قوم کے اشرفوں نے کہا ہم تجھے صریح گمراہی میں دیکھتے ہیں ۔ الاعراف
61 وہ بولا ، اے قوم میں گمراہ نہیں ، لیکن جہان کے رب کا رسول ہوں ۔ الاعراف
62 اپنے رب کے پیغام تمہیں پہنچاتا ، اور تمہیں نصیحت کرتا ہوں ‘ اور خدا سے میں وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ۔ الاعراف
63 کیا تمہیں تعجب ہوا کہ تمہارے رب سے ایک آدمی پر جو تم میں سے ہے تمہیں نصیحت آئی ؟ تاکہ تمہیں ڈرائے ، اور تم بچو اور کہ شاید تم پر رحم ہو ۔ الاعراف
64 سو انہوں نے اسے جھٹلایا ، تب ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اور اس کے ساتھیوں کو کشتی میں بچا لیا اور جو ہماری آیات کو جھٹلاتے تھے ، انہیں ڈبو دیا کہ وہ اندھے لوگ تھے ۔ الاعراف
65 اور قوم عاد کی طرف اس کے بھائی ہود (علیہ السلام) کو بھیجا اس نے کہا اے قوم اللہ کی عبادت کرو ، اس کے رسوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، کیا تم نہیں ڈرتے ؟ (ف ١) ۔ الاعراف
66 اس کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا ، ہمیں معلوم ہوتا ہے ، کہ تو بےوقوف ہے ، ہمیں معلوم ہوتا ہے ، کہ تو بےوقوف ہے ، ہم خیال کرتے ہیں ، کہ تو جھوٹا ہے ۔ الاعراف
67 اس نے کہا اے قوم میں بےوقوف نہیں لیکن جہان کے رب کا رسول ہوں ۔ الاعراف
68 اپنے رب کے پیغام تمہیں پہنچاتا ہوں ، اور میں تمہارے لئے معتبر خیر خواہ ہوں ۔ الاعراف
69 کیا تمہیں تعجب ہوا ، کہ تمہارے رب سے ایک آدمی کے ہاتھ جو تم میں سے ہے تمہیں نصیحت آئی ، تاکہ تمہیں ڈراوئے ؟ اور وہ وقت یاد کرو ، کہ قوم نوح (علیہ السلام) کے بعد خدا نے تمہیں جانشین بنایا ، اور پیدائش میں تمہیں پھیلا زیادہ دیا ، سو تم اللہ کے احسان یاد کرو ، شاید تمہارا بھلا ہو ۔ الاعراف
70 کہنے لگے کیا تو اس لئے ہمارے پاس آیا ہے ‘ کہ ہم اکیلے خدا کی پرستش کریں ‘ اور جن کو ہمارے بڑے پوجتے تھے ، چھوڑ دیں (ف ١) ۔ ؟ سو جس عذاب سے تو ڈراتا ہے اگر سچا ہے ، تو لے آ ۔ الاعراف
71 ہود (علیہ السلام) نے کہا ۔ اللہ کا عذاب اور غصہ تم پر قائم ہوچکا ہے ، کیا تم مجھ سے چند ناموں میں جھگڑتے ہو ، جو تم نے اور تمہارے بڑوں نے رکھ لئے ہیں ، خدا نے ان کی نسبت کوئی دلیل نازل نہیں کی سو تم عذاب کے منتظر رہو ، میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں (ف ١) ۔ الاعراف
72 پس ہم نے اپنی رحمت سے ہود (علیہ السلام) اور اس کے ساتھیوں کو بچا لیا ، اور جو ہماری آیات کو جھٹلاتے اور نہ مانتے تھے ، ان کی جڑیں کاٹ ڈالیں ۔ الاعراف
73 اور ثمود کی طرف ہم نے ان کے بھائی صالح کو بھیجا (ف ٢) ۔ صالح (علیہ السلام) نے کہا اے قوم اللہ کی عبادت کرو ، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے دلیل آچکی ہے ، یہ اللہ کی اونٹنی ہے تمہارے لئے ایک نشانی ہے سوا سے چھوڑ دو ۔ کہ اللہ کی زمین میں چرتی رہے ، اور اسے برائی سے ہاتھ نہ لگانا ، ورنہ دکھ کا عذاب تمہیں پکڑے گا (ف ١) ۔ الاعراف
74 اور وہ وقت یاد کرو کہ اس نے قوم عاد کے بعد تمہیں جانشین بنایا ، اور زمین میں ٹھکانا دیا ، کہ نرم زمین میں محل بناتے ، اور پہاڑوں میں گھر تراشتے ہو ، سو اللہ کے احسان کو یاد کرو ، اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو ۔ الاعراف
75 اس کی قوم کے متکبر سرداروں نے غریبوں سے جو ایمان لائے تھے کہا ، کیا تم جانتے ہو ، کہ صالح (علیہ السلام) اپنے رب کا رسول ہے ، وہ بولے ، کہ جو کچھ وہ اللہ سے لایا ہے ، ہم مانتے ہیں ۔ الاعراف
76 ان متکبروں نے کہا جس پر تم ایمان لائے ہو ، ہم اس کے منکر ہیں ۔ الاعراف
77 پس انہوں نے اونٹنی (کی کونچیں) کاٹ ڈالیں اور اپنے رب کے حکم سے پھرگئے اور کہا اے صالح اگر تو رسولوں میں سے ہے تو ہم پر وہ عذاب لے آ جس کا تو وعدہ دیتا ہے ۔ الاعراف
78 پھر ان پر زلزلہ آیا ، سو وہ صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے ، الاعراف
79 پھر صالح (علیہ السلام) نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا کہ اے قوم میں نے اپنے رب کا پیغام تمہیں پہنچایا اور نصیحت کی ، لیکن تم بھلا چاہنے والوں کو پسند نہیں کرتے ۔ الاعراف
80 اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا تم ایسی بےحیائی کرتے ہو کہ تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی ؟ الاعراف
81 تم عورتوں کے سو امردوں پر شہوت سے دوڑتے ہو ، بلکہ تم حد سے بڑھی ہوئی قوم ہو ۔ الاعراف
82 اور اس کی قوم کا یہی جواب تھا ، کہ ان لوگوں کو اپنے شہر سے نکال دو ، یہ لوگ ستھرائی چاہتے ہیں (ف ١) ۔ الاعراف
83 پھر ہم نے لوط (علیہ السلام) کو اور اس کے گھر والوں کو بچا لیا مگر اس کی عورت رہ گئی ، وہ باقی رہنے والوں میں تھی ، الاعراف
84 اور ہم نے ان پر پتھروں کا برساؤ برسایا ، سو دیکھ گنہگاروں کا انجام کیا ہوا ۔ الاعراف
85 اور مدین کی طرف ہم نے انکا بھائی شعیب بھیجا ، اس نے کہا اسے قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، تمہارے رب سے تمہاری طرف دلیل آچکی ہے ، سو تم پیمانہ وترازو پوری رکھو ، اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو ، اور زمین کی درستی کے بعد زمین میں فساد نہ کرو ، یہ تمہارے لئے بہتر ہے ، اگر تم مومن ہو (ف ١) ۔ الاعراف
86 اور ہر رستے پر نہ بیٹھو ، کہ لوگوں کو ڈراتے اور مومنوں کو اللہ کی راہ سے روکتے ، اور اس میں عیب ڈھونڈتے ہو ، اور وہ وقت یاد کرو کہ تم تھوڑے تھے ، پھر خدا نے تمہیں بہت کیا ، تھے پھر خدا نے تمہیں بہت کیا ، اور دیکھو ، کہ مفسدوں کا انجام کیا ہوا ۔ الاعراف
87 اور اگر تم میں سے ایک گروہ نے میری رسالت کو قبول کرلیا ہے ، اور ایک گروہ ایمان نہیں لائے ، تو تم ٹھہر جاؤ حتی کہ اللہ ہمارے درمیان فیصلہ کرے ، اور وہ سب سے اچھا حاکم ہے ۔ الاعراف
88 اس کی قوم کے متکبر سردار بولے ، یا تو تم ہمارے دین میں لوٹ آؤ ، ورنہ ہم تجھے اے شعیب (علیہ السلام) مع تیرے ساتھیوں کے اپنے شہر سے نکال دیں گے (ف ١) ۔ شعیب (علیہ السلام) نے کہا ، کہ کیا اس صورت میں بھی لوٹ آئیں جبکہ ہم اس سے بیزار ہیں ۔ الاعراف
89 اگر ہم بعد اس کے کہ خدا نے تمہارے مذہب سے ہمیں نجات دی ہم اس میں لوٹ آئیں تو بےشک ہم نے خدا پر جھوٹ باندھا ہے اور ہمیں لائق نہیں ، کہ ہم اس میں لوٹیں ، مگر اللہ ہمارا رب ہی چاہئے علم کے لحاظ سے ہمارا رب ہر شئے پر حاوی ہے ہم نے اللہ پر توکل کیا ، اے ہمارے رب ہم میں اور ہماری قوم میں تو حق کیساتھ فیصلہ کر دے ، اور تو بہتر منصف ہے ۔ الاعراف
90 اور اس کی قوم کے کافروں نے کہا (اے لوگو) اگر تم شیعب (علیہ السلام) کے تابع ہوگئے ، تو بےشک تم نقصان اٹھاؤ گے ۔ الاعراف
91 پھر انہیں زلزلہ نے آپکڑا ، تو صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے منہ مرے پڑے تھے ۔ الاعراف
92 جنہوں نے شیعب (علیہ السلام) کو جھٹلایا (ایسے ہوگئے) کہ گویا وہاں کبھی نہ بستے تھے ، جنہوں نے شعیب (علیہ السلام) کو جھٹلایا ، وہی زیاں کار ہوئے ۔ الاعراف
93 شیعب (علیہ السلام) ان سے الٹا پھرا ، اور کہا اے قوم میں نے اپنے رب کا پیغام تجھے پہنچایا ، اور تمہاری خیرخواہی کی ، پھر میں کافروں پر کیا غم کھاؤں (ف ١) ۔ الاعراف
94 اور ہم نے جس بستی میں نبی بھیجا ، یہی ہوا کہ اس کے باشندوں کو ہم نے سختی اور تنگی میں ڈالا شاید کہ وہ عاجزی کریں ۔ الاعراف
95 پھر ہم نے برائی کی جگہ بھلائی بدل دی ، یہاں تک کہ لوگ زیادہ ہوگئے اور کہنے لگے کہ ہمارے بڑوں کو اسی طرح دکھ سکھ پہنچتا رہا ہے تب ہم نے انہیں اچانک پکڑا ، وہ (ف ١) ۔ بےخبر تھے ۔ الاعراف
96 اور اگر ان بستیوں کے لوگ مانتے ، اور ڈرتے ، تو ہم ضرور آسمان اور زمین سے ان پر برکتیں کھول دیتے ، لیکن انہوں نے جھٹلایا ، تب ہم نے ان کے کاموں کے سبب انہیں آپکڑا ۔ (ف ٢) ۔ الاعراف
97 اب کیا (اہل مکہ وغیرہ) بستیوں والے اس بات سے نڈر ہوگئے کہ جب وہ رات کو سوتے ہوں ہمارا عذاب ان پر آجائے ! الاعراف
98 یا بستیوں والے اس سے ان میں ہیں کہ ہمارا عذاب پہروں چڑھے ان پر آئے جب وہ کھیلتے ہوں ؟ الاعراف
99 کیا وہ خدا کے داؤ سے نڈر رہتے ہیں ۔ سو خدا کے داؤ سے زبان کا ہی نڈر رہتے ہیں ۔ الاعراف
100 کیا ان لوگوں کو جو لوگوں کے بعد زمین کے وارث ہوتے ہیں یوں نہیں سوجھ آئی کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے گناہوں کے سبب انہیں پکڑلیں ، اور ان کے دلوں پر مہر کردیں ، سو وہ نہ سنیں ؟ (ف ١) ۔ الاعراف
101 یہ بستیاں ہیں جن کی خبریں ہم نے تجھے سنائیں ، اور ان کے رسول ان کے پاس معجزات لے کر آئے تھے ، سو جس بات کی وہ پہلے تکذیب کرچکے ، اس پر ایمان ہی نہ لائے ، یوں اللہ کافروں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے ۔ الاعراف
102 اور ان کے اکثروں میں ہم نے وعدہ وفائی نہ پائی ، ہاں البتہ یہ پایا ، کہ اکثر ان میں بدکار تھے (ف ١) ۔ الاعراف
103 پھر ان کے بعد فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا سو انہوں نے ان نشانیوں کے ساتھ ظلم کیا ، سو دیکھ مفسدوں کا انجام کیا ہوا ۔ الاعراف
104 اور موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اے فرعون میں جہان کے رب کی طرف سے رسول ہوں ۔ الاعراف
105 لائق سے کہ اللہ کی نسبت سچ ہی بولوں میں تمہارے رب سے نشان لے کر تمہارے پاس آیا ہوں ، پس تو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے ۔ الاعراف
106 اس نے کہا ، اگر کوئی معجزہ لایا ہے تو دکھلا ، اگر تو سچا ہے ۔ الاعراف
107 پھر اس نے اپنا عصا ڈال دیا ، تو وہ اسی وقت صریح اژدھا بن گیا ۔ الاعراف
108 اور اپنا ہاتھ نکالا ، تو وہ اسی وقت ناظرین کی نظر میں سفید تھا (ف ١) ۔ الاعراف
109 قوم فرعون کے سرداروں نے کہا ، یہ کوئی دانا جادوگر ہے ۔ الاعراف
110 اس کا ارادہ ہے کہ تمہیں تمہاری زمین سے نکالئے سو اب تمہاری کیا صلاح ہے ؟ الاعراف
111 کہنے لگے کہ اسے اور اسکے بھائی کو مہلت دینا چاہئے اور شہروں میں جمع کرنے والے بھیجے جائیں ۔ الاعراف
112 کہ تیرے پاس سب دانا جادوگر لے آئیں ۔ الاعراف
113 اور فرعون پاس جادوگر آئے اور کہا اگر ہم غالب آئیں تو ہمارے لئے کچھ انعام ہے ؟ الاعراف
114 کہا ہاں ، اور تم مقرب بھی ہو گے ، الاعراف
115 وہ بولے اے موسیٰ (علیہ السلام) یا تو پہلے اپنا عصا ڈال یا ہم ڈالتے ہیں ۔ الاعراف
116 موسی نے کہا تم ڈالو ، جب انہوں نے ڈالا تو لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا ، اور انہیں ڈرا دیا ، اور بڑا ہی جادو لا دکھلایا (ف ١) ۔ الاعراف
117 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو وحی کی ، کہ تو اپنا عصا ڈال پس فورا وہ عصا اس کا ان کی بناوٹ کو نگلنے لگا ۔ الاعراف
118 تب حق ثابت ہوگیا ، اور جو وہ کرتے تھے باطل ہوا (ف ٢) ۔ الاعراف
119 تب وہ اس جگہ مغلوب ہوگئے اور ذلیل ہو کر لوٹ گئے ۔ الاعراف
120 اور جادوگر سجدہ میں گر پڑے (ف ١) ۔ الاعراف
121 بولے کہ ہم جہان کے رب پر ایمان لائے ۔ الاعراف
122 جو موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کا رب ہے ۔ الاعراف
123 فرعون نے کہا ابھی میں نے تم کو حکم بھی نہیں دیا ، اور تم اس پر ایمان لائے ، ضرور یہ فریب ہے جو تم نے شہر میں باندھا ہے کہ اس کے باشندوں کو وہاں سے نکالو ، سو اب تمہیں معلوم ہوجائے گا ۔ الاعراف
124 میں تمہارے ہاتھ اور جانب مخالف سے پاؤں کاٹوں گا ، پھر میں تم سب کو سولی پر چڑھاؤں گا ۔ الاعراف
125 بولے ہمیں رب کی طرف جانا ہے (ف ٢) ۔ الاعراف
126 اور تو ہم سے اس لئے دشمنی کرتا ہے کہ ہم نے اپنے رب کے معجزے جب ہمیں پہنچے ، ان لئے اے ہمارے رب ہمیں صبر دے ، اور ہمیں مسلمان مار ۔ الاعراف
127 اور قوم فرعون کے سردار بولے ، کیا تو موسیٰ (علیہ السلام) اور اس کی قوم کو چھوڑتا ہے تاکہ زمین میں فساد کریں ، اور تجھے اور تیری معبودں کو ترک کئے رہیں ؟ اس نے کہا اب ہم ان کے لڑکوں کو قتل کرینگے ، اور لڑکیوں کو جیتا رکھیں گے ، اور ہم ان پر غالب ہیں (ف ١) ۔ الاعراف
128 موسی (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا کہ تم اللہ سے مدد مانگو ، اور ثابت قدم رہو ، زمین اللہ کی ہے وہ اپنے بندوں میں جسے چاہے وارث کرے اور آخر پرہیز گاروں کا ہی بھلا ہوگا (ف ٢) ۔ الاعراف
129 بولے تیرے آنے سے پہلے بھی ہمیں دکھ ملا اور تیرے آنے کے بعد بھی موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے ‘ اور تمہیں زمین میں جانشین کر دے ، پھر دیکھے کہ تم کیسے کام کرتے ہو (ف ١) ۔ الاعراف
130 اور ہم نے فرعون کے لوگوں کو قحط سالی میں اور میو وں کے نقصان میں گرفتار کیا کہ شاید وہ نصیحت پکڑیں ۔ الاعراف
131 پھر جب ان کے پاس کوئی خوشحالی آتی تھی تو کہتے تھے کہ یہ ہمارے لئے ہے اور اگر کوئی بدحالی پیش آتی تو موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کی شومی بتلاتے تھے ، سن لے ، ان کی شومی اللہ کے پاس ہے ، مگر اکثر شخص نہیں جانتے ۔ الاعراف
132 اور انہوں نے کہا (اے موسیٰ علیہ السلام) جو کوئی نشانی بھی تو ہمیں دکھلائے گا کہ اس سے ہم پر جادوگر ہے ہم تجھ پر ایمان نہ لائیں گے ۔ الاعراف
133 پھر ہم نے ان پر طوفان بھیجا ، اور ٹڈی اور چچڑیاں ، اور مینڈک ، اور لہو ، چند جدے جدے معجزے ، پھر انہوں نے تکبر کیا ، اور وہ مجرم لوگ تھے (ف ١) ۔ الاعراف
134 اور جب ان پر عذاب آپڑا ، بولے اے موسیٰ (علیہ السلام) اپنے رب کو ہمارے لئے پکار جیسا کہ اس نے تجھ سے عہد کر رکھا ہے اگر تو ہم سے یہ عذاب دور کر دے ، تو ہم تجھ پر ایمان لائیں گے اور بنی اسرائیل کو تیرے ساتھ بھیج دیں گے ۔ الاعراف
135 پھر جب ہم نے ایک مدت تک جس تک انہیں انہیں پہنچنا تھا ، اس سے عذاب اٹھا لیا ، تو وہ فورا وعدہ خلاف ہوگئے (ف ٢) ۔ الاعراف
136 تب ہم نے ان سے بدلہ لیا کہ انہیں دریا میں ڈبو دیا ، اس لئے کہ انہوں نے ہماری آیات جھٹلائیں اور ان سے غافل رہے تھے (ف ١) ۔ الاعراف
137 اور اس قوم کو جو کمزور گئی جاتی تھی اس سرزمین کی مشرقوں اور مغربوں کا وارث کیا جس میں نے برکت دی ہے (ملک کنعان) اور بنی اسرائیل کے حق میں بہ سبب اس کے کہ انہوں نے صبر کیا تیرے رب کا بھلائی کا وعدہ پورا ہوا ، اور جو کچھ فرعون اور اس کے لوگوں نے بنایا تھا اور جو کچھ ٹٹیوں چڑھا یا تھا ہم نے سب کچھ برباد کردیا (ف ٢) ۔ الاعراف
138 اور بنی اسرائیل کو ہم نے سمندر پار اتار دیا پھر وہ ایک قوم کے پاس آئے ، جو اپنے بتوں کے پوجنے میں لگ رہے تھے ، (بنی اسرائیل) بولے اے موسیٰ (علیہ السلام) تو ہمارے لئے بھی ایک ایسا بت مقرر کر دے جیسے ان کے بت ہیں کہا تم جاہل لوگ ہو (ف ١) ۔ الاعراف
139 یہ لوگ جس دین میں ہیں اسے تباہ ہونا ہے اور انکے اعمال باطل ہیں ۔ الاعراف
140 کہا کیا میں اللہ کے سوا اور کوئی معبود تمہارے لئے ڈھونڈوں اور اسی نے تمہیں کل جہان پر فضیلت دی ہے (ف ٢) ۔ الاعراف
141 اور جب ہم نے تمہیں فرعون کے لوگوں سے بچایا کہ تمہیں سخت دکھ دیتے تھے تمہارے لڑکوں کو قتل کرتے اور تمہاری لڑکیوں کو زندہ رکھتے تھے ، اور اس میں تمہارے لئے تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی ، الاعراف
142 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) سے تیس رات کا وعدہ کیا ، اور ان تیس میں دس رات اور ملا کر ان کو پورا کیا ‘ پھر اس کے رب کا وعدہ چالیس رات کا پورا ہوا ، اور موسیٰ اپنے بھائی ہارون (علیہ السلام) کو کہہ گیا تھا ، کہ تو میری قوم میں میرا خلیفہ رہیو ، اور درستی رکھیو ، اور مفسدوں کی راہ پر نہ چلیو (ف ١) ۔ الاعراف
143 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) ہمارے مقررہ وقت پر پہنچا اور اس کے رب نے اس سے کلام کیا ، موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اے رب تو اپنے تئیں مجھے دکھلا کہ مین تیری طرف نگاہ کروں ، فرمایا تو مجھے ہرگز نہ دیکھ سکے گا لیکن پہاڑ کی طرف دیکھ ، اگر وہ اپنی جگہ قائم رہا ، تو تو بھی مجھے دیکھ سکے گا ، پھر جب اس کا رب پہاڑ پر ظاہر ہوا تو پہاڑ کو پارہ پارہ کردیا ، اور موسیٰ بہیوش ہو کر گر پڑا پھر جب ہوش میں آیا ، تو کہا ، تو پاک ہے ، میں تیری طرف توبہ کرتا ہوں ، اور میں پہلا مومن ہوں (ف ٢) ۔ الاعراف
144 فرمایا اے موسیٰ (علیہ السلام) میں نے تجھے لوگوں میں سے اپنے پیغام اور کلام کے لئے برگزیدہ کیا ، سو جو کچھ میں نے تجھے دیا ہے ، لے اور شکر گزار ہو ۔ الاعراف
145 اور ہم نے اس کے لئے تختیوں پر ہر شئے لکھی ، نصیحت اور ہر شئے کا مفصل بیان ، اور کہا ، کہ اس کو بقوت تھام ، اور اپنی قوم کو حکم دے کہ بہترین باتیں جو اس میں ہیں تھامے رہیں اب میں تمہیں بدکاروں کا گھر دکھلاؤں گا ۔ الاعراف
146 وہ جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں میں (ف ١) ۔ انہیں اپنی نشانیوں سے پھیر دوں گا اور اگر وہ ساری نشانیاں دیکھیں ، اس پر ایمان نہیں لاتے ، اور اگر بھلائی کی راہ دیکھتے ہیں ، تو اسے راہ نہیں ٹھہراتے ، اور اگر گمراہی کی راہ دیکھتے ہیں ، تو اسے راہ ٹھہراتے ہیں یہ اس لئے کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ، اور ان سے غافل رہے ۔ الاعراف
147 اور جنہوں نے ہماری آیات اور آخری دن کی ملاقات کو جھٹلایا ، ان کے اعمال ضائع ہوئے جو کرتے تھے ، اسی کا بدلہ پائیں گے ۔ الاعراف
148 اور موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم نے اس کے پیچھے اپنے زیوروں سے ایک بچھڑا بنایا ، وہ ایک جسم تھا گائے کی طرح آواز کرتا تھا ، کیا انہوں نے یہ دیکھا کہ وہ نہ ان سے بولتا ہے اور نہ انہیں ہدایت کرسکتا ، اسے قبول کرلیا ، اور ظالم ہوگئے (ف ١) ۔ الاعراف
149 اور جب پچھتائے اور سمجھے کہ ہم گمراہ ہوئے ، تب بولے ، اگر ہمارا رب ہم پر رحم نہ کرے ، اور ہمیں نہ بخشے ، تو ہم ضرور زیاں کاروں میں ہوئے ۔ الاعراف
150 اور جب موسیٰ اپنی قوم کی طرف غصہ (ف ١) ۔ اور افسوس سے بھرا ہوا واپس آیا ، تو بولا میرے بعد تم نے میری کیا بری جانشینی کی ہے ، کیا تم نے اپنے رب کے حکم کے سے جلدی کی ؟ اور موسیٰ (علیہ السلام) نے وہ تختیاں ڈالدیں اور اپنے بھائی کا سر پکڑ کر اپنی طرف کھینچا ، وہ بولے اے میرے ماں جائے بھائی ان لوگوں نے مجھے ناتوں وسمجھا اور مجھے قتل کرنے لگے تھے ، سو تو (میری اہانت کرکے) دشمنوں کو مجھ پر نہ ہنسا ، اور مجھے ظالمون میں شامل نہ کر ۔ الاعراف
151 موسی (علیہ السلام) نے کہا اے میرے رب مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل کر اور تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے ۔ الاعراف
152 جنہوں نے بچھڑا معبود بنایا ان پر ان کے رب کا غضب نازل ہوگا اور دنیا کی زندگی میں ذلت اور یوں ہی ہم جھوٹوں کی سزا دیتے ہیں (ف ١) ۔ الاعراف
153 اور جنہوں نے بدکام کئے ، پھر بعد اس کے توبہ کی ، اور ایمان لائے تو تیرا رب اس کے بعد بخشنے والامہربان ہے ۔ الاعراف
154 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) کا غصہ فرو ہوا ، تو اس نے تختیاں اٹھائیں ، اور جو ان میں لکھا ہوا تھا اس میں لکھا ہوا تھا اس میں ہدایت اور رحمت تھی ان کے لئے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں ۔ الاعراف
155 اور موسی (علیہ السلام) نے ہمارے وعدہ کے وقت پر لانے کے لئے اپنی قوم سے ستر آدمی چنے (ف ١) ۔ پھر جب انہیں زلزلے نے پکڑا تب موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اے رب اگر تو چاہتا ہے انہیں اور مجھے پہلے ہی مار ڈالتا ، کیا تو ہمارے چند احمقوں کے کام سے اب ہمیں ہلاک کرتا ہے ؟ یہ سب تیری آزمائش ہے ، جسے تو چاہے اس سے گمراہ کرے ‘ اور جسے چاہئے ہدایت کرے تو ہمارا مالک ہے ، سو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو سب سے بہتر بخشنے والا ہے ۔ الاعراف
156 اور ہمارے لئے اس دنیا اور آخرت میں بھلائی لکھ دے ہم تیری طرف رجوع ہوئے ، فرمایا میرا عذاب اسی پر آتا ہے جسے میں عذاب دیا چاہتا ہوں ، اور میری رحمت ہر شئے کو شامل ہے ، سو اب میں اپنی رحمت عامہ کو خاص انکے حق میں لکھ دوں گا جو ڈرتے اور زکوۃ دیتے اور ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں (ف ١) ۔ الاعراف
157 جو اس رسول نبی امی کے تابع ہوتے ہیں جس کو وہ اپنے یہاں توریت اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں ، وہ ان کو نیک کام کا حکم دیتا اور بدی سے منع کرتا ، اور ستھری چیزین ان کے لئے حلال ٹھہراتا ، اور بری چیزیں ان پر حرام کرتا ہے ، اور ان سے اور ان کا بوجھ اور پھانسیاں اتارتا ہے جو ان پر پڑی تھیں ، سو جو اس پر ایمان لائے ، اس کی تعظیم ومدد کی ، اور اس نور (قرآنی) کے جو اس پر اترا ہے ، تابع ہوئے وہی نجات پائیں گے ۔ الاعراف
158 تو کہہ لوگو ! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہو کر آیا ہوں ، اس اللہ کا جس کی سلطنت آسمان اور زمین میں ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہی جلاتا اور مارتا ہے ، سو تم اللہ پر اور اس کے رسول نبی امی پر ایمان لاؤ(ف ١) ۔ جو اللہ پر اور اس کے کلمات پر ایمان رکھتا ہے ، اور تم اس کے تابع ہوجاؤ ، شاید تم ہدایت پاؤ(ف ٢) ۔ الاعراف
159 اور موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم میں ایک جماعت ہے جو حق کی طرف رہبری کرتے اور اسی پر انصاف کرتے ہیں ۔ الاعراف
160 اور ہم نے انہیں بارہ قبیلوں پر بانٹا جو بڑی بڑی جماعتیں تھیں اور جب موسیٰ (علیہ السلام) اور اس کی قوم نے پانی مانگا ، تو ہم نے اس کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی لاٹھی اس پتھر پر مار ، پھر اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے تھے ، اور سب نے اپنا اپنا گھاٹ پہچان لیا تھا ، اور ہم نے ان پر بادل کا سایہ کیا ، اور ان پر ترنجین اور بٹیریں نازل کیں ، کھاؤ ستھری چیزیں جو ہم نے تمہیں دیں ‘ اور انہوں نے ہمارا کچھ نہیں بگاڑا مگر اپنی ہی جانوں پر ظلم کرتے رہے (ف ١) ۔ الاعراف
161 اور جب انہیں کہا گیا کہ اس شہر (اریحا) میں بسو ، اور اس میں جہاں سے چاہو کھاؤ اور بول حطۃ (گناہ کرگئے) اور دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو ، ہم تمہارے گناہ بخش دین گے ، اور نیکوں کو زیادہ دیں گے ۔ الاعراف
162 سو جو ان میں ظالم تھے ، انہوں نے اس لفظ کے سوا جو انہیں بتلایا گیا تھا ، اور ہی لفظ بدل دیا ، تب ہم نے ان کے ظلم کے سبب آسمان سے ان پر عذاب بھیجا (ف ١) ۔ الاعراف
163 اور یہود سے اس بستی کا حال پوچھ ، جو سمندر کے کنارہ پر تھی ، جب وہاں کے لوگ سبت (ہفتہ) کے دن زیادتی کرنے لگے تھے ، جب ان کا سبت کا دن ہوتا ان کی مچھلیاں پانی پر آکے تیرتی تھیں ، اور جب سبت نہ ہوتا ، تب نہ آتیں ، یوں ہم نے انہیں آزمایا ، اس لئے کہ وہ فاسق تھے (ف ٢) ۔ الاعراف
164 اور جب ان میں سے ایک جماعت نے کہا ، تم کیوں ایسے لوگوں کو نصیحت کرتے ہو ، جنہیں اللہ ہلاک کرنا ، یا سخت عذاب پہنچانا چاہتا ہے ، کہا تمہارے رب کے سامنے الزام اتارنے کیلئے نصیحت کرتے ہیں ، اور شاید کہ وہ ڈریں (ف ١) ۔ الاعراف
165 پھر جب انہوں نے اس کو بھلا دیا ، جو انہیں سمجھایا گیا تھا ، تو ہم نے بدی سے منع کرتے والوں کو بچا لیا ، اور ظالموں کو برے عذاب میں گرفتار کیا ، اس لئے کہ وہ فاسق تھے ۔ الاعراف
166 پھر جب وہ منع کئے ہوئے کاموں میں بڑھ گئے تب ہم نے ان سے کہا کہ پھٹکارے ہوئے بندر بن جاؤ(ف ٢) ۔ الاعراف
167 اور یاد کر جب تیرے رب نے پکار دیا کہ وہ ان یہودیوں پر قیامت کے دن تک اس شخص کو کھڑا رکھے گا ، جو انہیں برا عذاب پہنچاتا رہے گا تیرا رب جلد سزا دیتا ہے ، اور بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ٣) ۔ الاعراف
168 اور ہم نے یہود کو زمین میں گروہ گروہ کر کے متفرق کردیا ہے ان میں بعض شخص نیکو کار ہیں اور بعض اور طرح کے ہیں ، اور ہم نے انہیں نعمتوں اور مشقتوں میں آزمایا ہے ، شاید وہ پھریں (ف ١) ۔ الاعراف
169 پھر ان کے بعد ناخلف لوگ کتاب کے وارث ہوئے کہ ادنے زندگی کا اسباب اختیار کرتے ، اور کہتے ہیں کہ ہمیں معاف ہوجائے گا ، اور اگر ویسا ہی اور اسباب ان کے پاس آجائے اسے لے لیں ، کیا وہ عہد جو کتاب میں ہے ، ان سے نہیں لیا گیا ، کہ اللہ کی نسبت سوائے حق کے اور کچھ نہ بولیں گے ، اور جو کتاب میں ہے پڑھ چکے ہیں اور آخرت کا گھر ڈرنے والوں کے لئے بہتر ہے ، کیا تم سمجھتے نہیں ؟ الاعراف
170 اور جو لوگ کتاب پکڑے ہوئے ہیں ، اور نماز پڑھتے ہیں ، ہم نیکوں کا ثواب ضائع نہ کریں گے ۔ الاعراف
171 اور جب ہم نے جڑ سے اکھاڑ کے پہاڑ ان پر اٹھایا تھا ، جیسے کہ سائبان ہوتا ہے ، اور وہ سمجھتے تھے کہ وہ ان پر گر پڑے گا (ہم نے کہا تھا) کہ جو ہم نے تم کو دیا ہے اسے زور سے پکڑو ، اور جو اس میں لکھا ہے اسے یاد کرتے رہو) شاید تم ڈرو (ف ١) ۔ الاعراف
172 اور جب تیرے رب نے آدم (علیہ السلام) کے بیٹوں کی پشتوں میں سے ان کی اولاد کو نکالا تھا (یعنی بروز میثاق) اور ان کی جانوں پر انہیں گواہ کیا تھا کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ وہ بولے تھے ، ہاں ہے ہم گواہ ہیں ، یہ گواہی اس لئے ہم نے لی کہ تم بروز قیامت نہ کہو ‘ کہ ہم اس سے بےخبر تھے ، الاعراف
173 یا کہو کہ شرک تو ہمارے باپ دادوں نے ہم سے پہلے نکالا ہے ، اور ہم ان کے بعد کی اولاد ہیں ، تو کیا تو جھوٹوں کے کام پرہ میں ہلاک کرتا ہے ؟ (ف ١) ۔ الاعراف
174 اور یوں ہم آیات کھولتے ہیں اور شاید وہ پھیریں ۔ الاعراف
175 اور تو انہیں اس شخص کی خبر پڑھ سنا جسے ہم نے اپنی آیات دی تھیں ، سو وہ ان کو چھوڑ نکلا پھر اس کے پیچھے شیطان لگا ، اور گمراہوں میں ہوگیا ۔ الاعراف
176 اور اگر ہم چاہتے تو بوسیلہ ان آیات کے ہوگا درجہ بلند کرتے ، لیکن وہ زمین کی طرف جھکا اور اپنی خواہش کا پیرو ہوا ، سو اس کی مثال کتے کے ہے اگر تو کتے پر بوجھ لادے تو وہ ہانپتا ہے اور جو اسے چھوڑ دے تو بھی ہانپتا ہے ، یہی مثال ان لوگوں کی ہے جو ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں ، سو تو قصے سنائے جا ، شاید وہ فکر کریں (ف ١) ۔ الاعراف
177 جنہوں نے ہماری آیات جھٹلائیں ان کی مثال بری ہے ، اور وہ اپنی ہی جانوں کا نقصان کرتے ہیں ۔ الاعراف
178 جسے اللہ راہ دکھائے ، وہی راہ پاتا ہے ، اور جسے اللہ گمراہ کرے وہی زیاں کار ہیں ۔ (ف ٢) ۔ الاعراف
179 اور ہم نے آدمیوں اور جنوں میں اکثروں کو دوزخ کے لئے پیدا کیا ہے ، ان کے دل ہیں جن سے سمجھتے نہیں ، اور ان کی آنکھیں ہیں ان سے دیکھتے نہیں ‘ اور ان کے کان ہیں ان سے سنتے نہیں وہ مثل چارپایوں کے ہیں ، بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ وہی غافل لوگ ہیں (ف ١) ۔ الاعراف
180 اور اللہ کے سب نام اچھے ہیں ، سو تم ان سے اسے پکارو ، اور انہیں چھوڑ دو ، جو اس کے ناموں میں کجی کی راہ چلتے ہیں ، وہ اپنے کئے کی سزا پائیں گے (ف ٢) ۔ الاعراف
181 اور ہماری خلقت میں ایک گروہ ہے جو حق کی طرف راہ دکھلاتے اور اسی پر انصاف کرتے ہیں ۔ الاعراف
182 اور جنہوں نے ہماری آیات جھٹلائیں ہم آہستہ آہستہ انہیں (موت میں) کھینچیں گے ، ایسا کہ انہیں معلوم نہ ہوگا ۔ الاعراف
183 اور میں انہیں صلت دوں گا ، میرا داؤ پکا ہے ، الاعراف
184 کیا وہ فکر نہیں کرتے کہ ان کا صاحب (محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) مجنون نہیں ہے ، وہ تو صریح ڈرانے والا ہے ۔ الاعراف
185 کیا وہ زمین آسمان کی سلطنت میں ‘ اور جو شئے اللہ نے پیدا کی ہے نظر نہیں کرتے ؟ اور نہ اس بارہ میں ، کہ شاید ان کی اجل نزدیک آگئی ہو ، پھر قرآن کے بعد وہ کونسی حدیث پر ایمان لائیں گے ؟ الاعراف
186 جسے اللہ نے بہکایا اسے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں اور وہ انکی گمراہی (ف ١) ۔ میں سرگردان چھوڑ دیتا ہے ۔ الاعراف
187 تجھ سے قیامت کی بابت پوچھتے ہیں کہ کب قائم ہوگی ، تو کہہ اس کا علم تو فقط میرے رب کو ہے ، وہی اس کے وقت پر اسے کھول دکھائے گا وہ گھڑی آسمان وزمین میں بھاری بات ہے ‘ تم پر آئے گی تو اچانک آئے گی ، تجھ سے ایسے پوچھتے ہیں گویا تو اس کا متلاشی ہے ‘ تو کہہ اس کا علم تو فقط خدا کو ہے لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے (ف ١) ۔ الاعراف
188 تو کہہ میں اپنی جان کے بھلے یا برے کا مالک نہیں ہوں ‘ لیکن جو کچھ اللہ چاہے ‘ اور اگر میں (ف ٢) ۔ غیب کی بات جانتا ، تو بہت سی خوبیاں جمع کرلیتا ، اور مجھے کوئی برائی نہ پہنچتی ، میں تو مومنوں کو صرف ڈرانے اور خوشی سنانے والا ہوں ۔ الاعراف
189 اللہ وہ ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا ، وہ اس سے اس کے جوڑے کو نکالا ‘ تاکہ وہ اس سے آرام پکڑے ، پھر جب اس نے اس (عورت) کو ڈھانکا ، تو وہ حاملہ ہوئی ، (اولا) حمل کا بوجھ ہلکا تھا ، پھر وہ اسے لئے پھری ‘ پھر جب بوجھل ہوگئی تو دونوں نے اللہ اپنے رب سے دعا کی کہ اگر تو ہمیں نیک (فرزند) بخش دے گا تو ہم شکر گزار ہوں گے (ف ١) ۔ الاعراف
190 پھر جب اس نے انہیں نیک فرزند بخشا ، تو دونوں نے اس دئیے ہوئے میں اللہ کا کے لئے شریک ٹھہرائے سو اللہ ان کے شریک بنانے سے بالاتر ہے ۔ الاعراف
191 کیا ان کو شریک ٹھہراتے ہیں ، جو پیدا نہیں کرسکتے کچھ بھی ، بلکہ آپ مخلوق ہیں ۔ الاعراف
192 اور وہ نہ ان کی مدد کرسکتے ہیں ، نہ اپنی مدد کرسکتے ہیں ۔ الاعراف
193 اور اگر تم انہیں ہدایت کی طرف پکارو ، تو وہ تمہاری پیروی نہ کریں ، تمہارے لئے برابر ہے کہ تم انہیں پکارو ، یا چپکے رہو ۔ الاعراف
194 خدا کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو ، وہ تمہاری مانند بندے ہیں ، سو اگر تم سچے ہو ، تو انہیں اس حال میں پکارو جب وہ تمہیں جواب دے سکیں ۔ الاعراف
195 کیا ان (بتوں) کے پیر ہیں کہ ان سے چلیں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے پکڑیں ، یا ان کی آنکھیں ہیں ، جن سے دیکھیں ، یا ان کے کان ہیں ، جن سے وہ سنیں تو کہہ کہ تم کہ تم اپنے شریکوں کو بلاؤ پھر مجھ سے مکر کرو اور مجھے کچھ فرصت نہ دو ۔ الاعراف
196 میرا کارساز وہ اللہ ہے ، جس نے کتاب نازل کی اور وہی نیکوں کا حمایتی ہے ۔ الاعراف
197 اور جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو ، وہ نہ تمہاری ہی مدد کرسکتے ہیں ، اور نہ اپنی ہی مدد کرسکتے ہیں ۔ الاعراف
198 اور اگر تم انہیں راہ کی طرف پکارو ، تو وہ سنتے نہیں ، اور (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تو ان بتوں کو دیکھتا ہے گویا وہ تیری طرف تاک رہے ہیں (ف ١) ۔ حالانکہ وہ کچھ نہیں دیکھتے ۔ الاعراف
199 معافی کی خو پکڑ ، اور نیک باتوں کا حکم دے اور نادانوں سے منہ موڑ (ف ٢) ۔ الاعراف
200 اور اگر شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ تجھے ڈگائے ، تو اللہ سے پناہ مانگ ، وہ سنتا جانتا ہے (ف ١) ۔ الاعراف
201 جو ڈرتے ہیں جب انہیں شیطان سے کوئی وسوسہ پہنچے ، وہ چونک اٹھتے ہیں پھر ناگہان وہ دیکھنے لگتے ہیں ۔ الاعراف
202 اور ان کے بھائی انہیں گمراہی میں کھینچتے ہیں پھر وہ کمی نہیں کرتے ۔ الاعراف
203 اور جب تو ان کے پاس کوئی آیت نہیں لاتا کہتے ہیں کہ کیوں کوئی آیت نہیں چھانٹ لایا تو کہہ میں تو صرف اس کے تابع ہوئی مجھے میرے رب سے وحی کیجاتی ہے یہ تمہارے رب سے ہدایت اور رحمت اور سمجھ کی باتیں ہیں مومنین کے لئے (ف ٢) ۔ الاعراف
204 اور جب قرآن پڑھا جائے تو چپ ہو کے اسے سنو شاید تم پر رحم ہو ۔ الاعراف
205 اور اپنے رب کو اپنے دل میں صبح وشام گڑ گڑا کر اور ڈر کر بغیر بلند آواز کے یاد کر ، اور غافلوں میں نہ ہو (ف ١) ۔ الاعراف
206 وہ جو تیرے رب کے نزدیک ہیں (فرشتے) اس کی عبادت سے سرکشی نہیں کرتے ، اور اس کی تسبیح کرتے اور اسے سجدہ کرتے ہیں الاعراف
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ الانفال
1 مال غنیمت (ف ٢) کی بابت تجھ سے پوچھتے ہیں تو کہ مال غنیمت اللہ کا اور رسول کا ہے ، سو تم اللہ سے ڈرو اور آپس میں صلح کرو ، اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو ، اگر مومن ہو ۔ الانفال
2 وہی ہیں ایماندار کہ جب اللہ کا نام آئے ، ان کے دل ڈر جائیں ، اور جب ان کے سامنے اس کی آیات پڑھی جائیں ، ان کا ایمان بڑھے ، اور وہ (ف ١) ۔ اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں ۔ الانفال
3 جو نماز پڑھتے ، اور ہمارا دیا ہوا خرچ کرتے ہیں (ف ٢) ۔ الانفال
4 وہی سچے مومن ہیں ، ان کے لئے ان کے رب کے پاس درجے ہیں ، اور مغفرت اور عزت کا رزق ۔ الانفال
5 جیسے کہ تجھے (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تیرے رب نے سچائی کے ساتھ تیرے گھر سے نکالا ، اور مسلمانوں کی ایک جماعت راضی نہ تھی (ف ١) ۔ الانفال
6 حق بات میں اس کے واضح ہونے کے بعد تیرے ساتھ جھگڑتے تھے ، گویا وہ لوگ موت کی طرف ہانکے جاتے تھے ، اور انہیں موت سامنے نظر آتی تھی ۔ الانفال
7 اور جب اللہ تمہیں دو جماعتوں میں سے ایک کا وعدہ دیتا تھا کہ وہ تمہارے ہاتھ لگے گی ، اور تم چاہتے تھے کہ وہ جماعت تمہیں ملے جس میں کانٹا نہ لگے ، اور اللہ کا ارادہ تھا ، کہ حق کو اپنے کلاموں سے سچا کرے ، اور کفار کی جڑ کاٹ ڈالے ، الانفال
8 تاکہ سچ کو سچا کرے ، اور جھوٹ کو جھوٹ اور اگرچہ مجرم پسند نہ کریں ۔ الانفال
9 جب تم نے اپنے رب سے فریاد کی سو اس نے تمہاری دعا قبول فرمائی کہ میں ایک ہزار فرشتے لگاتار بھیج کر تمہاری مدد کروں گا ۔ الانفال
10 اور یہ وعدہ مدد جو اللہ نے کیا صرف خوشخبری تھی ، اور تاکہ اس کے وسیلہ سے تمہارے دل تسکین پائیں ، اور فتح تو صرف اللہ ہی کی طرف سے ہوا کرتی ہے اللہ غالب حکمت والا ہے ۔ (ف ١) ۔ الانفال
11 جب اس نے تم پر اونگھ ڈالی ، جو اس کی طرف سے پیغام امن تھی ، اور آسمان سے مینہ برسایا ‘ تاکہ اس پانی سے تمہیں پاک کرے ‘ اور شیطانی نجاست تم سے دفع کرے ، اور تمہارے دلوں پر محکم گرہ لگائے ، اور تمہارے قدم ثابت کرے (ف ٢) ۔ الانفال
12 جب تیرے رب نے فرشتوں کو حکم دیا (کہ تم مدد کر چلو) میں بھی تمہارے ساتھ ہوں ، تم مسلمانوں کو مضبوط کرو ، میں کافروں کے دل میں خوف ڈالوں گا ، پس تم گردنوں پر (تلواریں) مارو ، اور ان کے پور پور کاٹ ڈالو (ف ١) ۔ الانفال
13 یہ اس لئے کہ انہوں نے اللہ اور رسول سے مخالفت کریگا تو اللہ سخت عذاب دینے والا ہے ۔ الانفال
14 یہ تو تم چکھ لو ، اور جان رکھو کافروں کے لئے آگ کا عذاب (آگے بھی) ہے ۔ الانفال
15 مومنو ! جب تم میدان جنگ میں کافروں کے مقابل ہو ، تو ان کو ہرگز پشت نہ دو ۔ الانفال
16 اور جو کوئی اس دن ان کو پشت دے گا ، سوائے اس کے جو ہنر کرنا ہے لڑائی کا یا اپنی فوج میں جا ملتا ہے ، وہ اللہ کا غضب لے پھرے گا ، اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہوگا ، اور وہ بری جگہ ہے (ف ١) ۔ الانفال
17 پس تم نے انہیں نہیں مارا ، لیکن اللہ نے مارا ، اور تونے مٹھی خاک نہیں پھینکی تھی ، جب پھینکی تھی ، مگر اللہ نے پھینکی تھی ، اور وہ مومنین پر اپنی طرف سے خوب احسان کیا چاہتا تھا اور اللہ سننا جانتا ہے (ف ٢) ۔ الانفال
18 یہ تو ہوچکا اور جان رکھو کہ اللہ کافروں کی تدبیر کو سست کرے گا ۔ الانفال
19 (اے اہل مکہ) اگر تم فیصلہ چاہتے تھے تو فیصلہ تم کو پہنچ چکا ، اب اگر تم باز آؤ ، تمہارے لئے بہتر ہے ، اور جو تم مڑ کے آؤ گے ، ہم بھی مڑ کے آئیں گے ، اور تمہاری جمعیت کچھ تمہیں مفید نہ ہوگی ، اگرچہ بہت ہو ، اور اللہ مسلمانوں کے ساتھ ہے (ف ١) ۔ الانفال
20 مومنو ! اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو ، اور اس سے منہ نہ موڑو ، حالانکہ تم سنتے ہو ۔ الانفال
21 اور ان کی مانند نہ ہو ، جو کہتے ہیں ، کہ ہم نے سنا ، اور وہ نہیں سنتے ، الانفال
22 خدا کے نزدیک سب جانداروں میں بدتر بہرے اور گونگے ہیں ، جو نہیں سمجھتے (ف ١) ۔ الانفال
23 اور اگر خدا ان میں بھلائی جانتا تو انہیں سنواتا اور اب اگر انہیں سنوائے تو وہ منہ موڑ کے الٹے بھاگیں ، الانفال
24 مومنو ! اللہ تعالیٰ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مانو ، جب وہ تمہیں اس کام کے لئے بلائے جس میں تمہاری زندگی ہے ۔ اور جانو کہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان خدا حائل ہوجاتا ہے اور یہ کہ تم اس کی طرف جاؤ گے (ف ٢) ۔ الانفال
25 اور تم اس فتنہ سے ڈرتے رہو ، جو تم میں سے بالخصوص ظالموں ہی کو نہیں پکڑے گا (بلکہ عام ہے) اور جان لو ، کہ اللہ کا عذاب سخت ہے ، الانفال
26 اور (اے مہاجرین) یاد کرو ، جب تم زمین کمزور اور تھوڑے تھے ، ڈرتے تھے ، کہ تمہیں لوگ اچک لیں گے ، سو اس نے تمہیں (مدینہ میں) جگہ دی ، اور اپنی فتح (بدر) سے تم کو قوت پہنچائی ، اور ستھری چیزیں روزی دیں ، شاید کہ تم شکر کرو (ف ١) ۔ الانفال
27 مومنو ! اللہ اور رسول سے ، اور آپس کی امانتوں میں خیانت نہ کرو ، اور تم جانتے ہو ۔ الانفال
28 اور جانو ، کہ تمہارے مال اور اولاد فتنہ ہیں ، اور اللہ تعالیٰ ، کے پاس بڑا ثواب ہے ۔ الانفال
29 مومنو ! اگر سے ڈرتے رہو گے ، تو وہ تمہارے لئے (مخالفین کی نسبت) فیصلہ کر دے گا ، اور تمہارے گناہ دور کر دے گا اور تمہیں بخشے گا ، اور اللہ بڑے (ہی) فضل والا ہے (ف ١) ۔ الانفال
30 اور جب کفار (مکہ) تیری نسبت مکر کرتے تھے ، کہ تجھے قید ، باقتل ، یا جلاوطن کریں ، اور وہ تدبیر کرتے تھے ، اور اللہ بھی تدبیر کرتا تھا ، اور اللہ اچھا تدبیر کرنے والا ہے (ف ٢) ۔ الانفال
31 اور جب ہماری آیات ان کے سامنے پڑھی جاتی تھیں ، کہتے تھے ، ہم سن چکے ، اگر ہم چاہیں تو ایسی باتیں ہم بھی کہہ سکتے ہیں ، یہ تو صرف اگلوں کی کہانیاں (ف ١) ۔ الانفال
32 اور وہ وقت یاد کر جب انہوں نے کہا تھا کہ اے خدا اگر یہ قرآن تیری طرف سے حق ہے تو آسمان سے ہم پر پتھر برسا دے ، یا ہم پر دکھ کا عذاب نازل کر ۔ الانفال
33 اور اللہ ہرگز انہیں عذاب نہ کرتا جب تک تو ان میں تھا ، اور اللہ ان کو عذاب نہ کرتا ، جب تک کہ وہ استغفار کرتے (ف ٢) ۔ الانفال
34 اور کیونکر اللہ انہیں عذاب نہ کرے گا جبکہ وہ مسجد حرام سے لوگوں کو روکتے ہیں اور وہ اس مکان کے والی نہیں ، اس کے والی صرف ممتقی ہیں ، لیکن ان میں اکثر نہیں جانتے (ف ١) ۔ الانفال
35 اور وہ ان کی نماز خانہ کعبہ میں صرف سیٹی اور تالیاں بجانا تھی سو اب اپنے کفر کے بدلے میں عذاب چکھو (ف ٢) ۔ الانفال
36 کافر اپنے مال اس لئے خرچ کرتے ہیں کہ لوگوں کو خدا کی راہ سے روکیں ، خرچ تو کریں گے ، پھر وہ خرچ ان پر (باعث) حسرت ہوگا ، آخر مغلوب ہوں گے ، اور کافر دوزخ کی طرف ہانکے جائیں گے (ف ٣) ۔ الانفال
37 تاکہ اللہ ناپاک اور پاک میں فرق کرے ، اور ناپاک (یعنی کفار) کو ایک کو ایک پر رکھ کے سب کو ڈھیر لگائے پھر اس ڈھیر کو دوزخ میں ڈالے یہی لوگ زبان کار ہیں ۔ الانفال
38 کافروں سے کہہ دے اگر باز آئیں ، تو جو کچھ ہوچکا ہے ، معاف ہوجائے گا اور جو (لڑنے کو) پھر آئیں ، تو اگلوں کی عادت واقع ہوچکی ہے ۔ الانفال
39 اور تم (اے مسلمانو) انہیں یہاں تک قتل کرو کہ فساد نہ رہے اور تمام دین خدا کا ہوجائے ، پھر اگر وہ باز آئیں ، تو خدا ان کے کام دیکھتا ہے (ف ١) ۔ الانفال
40 اور اگر وہ (اسلام سے) منہ موڑیں ، تو جانو کہ خدا تمہارا حمایتی ہے اور وہ اچھا حمایتی ہے اور اچھا مددگار ۔ الانفال
41 اور جان لو کہ جو مال غنیمت لاؤ اس کا پانچواں حصہ اللہ اور رسول اور (ان کے) قرابتیوں ، اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کے لئے ہے (ف ١) ۔ اگر تم اللہ پر اور اس پر ایمان لائے ہو جو ہم نے فیصلہ کے دن جس دن دو فوجیں بھڑ گئی تھیں ، اپنی بندے پر نازل کی تھی اور اللہ ہر شئے پر قادر ہے ۔ الانفال
42 جب تم میدان کے ورلے کنارے اور قریش پرلے کنارہ پر تھے اور (قافلہ کے) سوار تم سے نیچے دریا کی طرف اتر گئے تھے ، اور اگر تم آپس میں کچھ وعدہ کرلیتے ، تو تمہیں وعدہ خلاف ہونا پڑتا ، لیکن خدا کو مقررہ (ف ٢) ۔ کام کرنا تھا تاکہ جو ہلاک ہو ، دلیل سے ہلاک ہو ، اور جو زندہ رہے ‘ دلیل سے زندہ رہے ، اور اللہ سنتا اور جانتا ہے ۔ الانفال
43 جب تجھے (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) اللہ نے تیری خواب میں انہیں تھوڑا دکھلایا ، اور اگر وہ تجھے انکی کثرت دکھلاتا ، تو تم (مسلمان) نامردی کرتے اور کام میں جھگڑا ڈالتے لیکن اللہ نے تمہیں نامردی سے بچا لیا وہ دلوں کا حال جانتا ہے (ف ١) ۔ الانفال
44 اور جب تم ملے تھے تو تمہاری نظروں میں انہیں تھوڑا کر دکھلایا ، اور ان کی آنکھوں میں تمہیں تھوڑا کر دکھلایا ، تاکہ وہ کام کرے ، جو پہلے ہوچکا تھا ، اور سب کام اللہ کی طرف پھرتے ہیں ۔ الانفال
45 مومنو ! جب تم کسی فوج سے بھڑو ، تو ثابت قدم رہو ، اور اللہ کو بہت یاد کرو ، شاید مراد پاؤ (ف ١) ۔ الانفال
46 اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑا نہ کرو ، ورنہ بزدل ہوجاؤ گے اور تمہاری ہوا جاتی رہے گی ، اور صبر کرو ، اللہ صابروں کے ساتھ ہے (ف ٢) ۔ الانفال
47 اور تم ان لوگوں کی مانند نہ ہو جو اپنے گھروں سے اتراتے اور لوگوں کو شان دکھلاتے نکلتے (یعنی قریش) ، اور اللہ کی راہ سے روکتے تھے ، اور اللہ کے قابو میں ان کے کام تھے (ف ٣) ۔ الانفال
48 اور جب شیطان ان کے کام انہیں اچھے دکھلانے لگا ، اور کہتا تھا آج لوگوں میں سے کوئی تم پر غالب نہ ہوگا ، میں تمہارا تمہارے ساتھ ہوں ، پھر جب دونوں فوجیں مقابل ہوئیں تو شیطان اپنی ایڑیوں کے بل الٹا پھرا اور کہا کہ میں تم سے بیزار ہوں ، میں وہ چیز دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے ، میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور اللہ کا عذاب سخت ہے (ف ١) ۔ الانفال
49 جب منافق اور وہ جن کے دلوں میں مرض ہے ، کہتے تھے کہ مسلمان اپنے دین پر مغرور ہیں ، اور جس نے اللہ پربھروسا رکھا ، تو اللہ زبردست حکمت والا ہے (ف ٢) ۔ الانفال
50 اور کاش تو دیکھئے جب فرشتے کافروں کی جان نکالتے ہیں ، تو ان کی کمروں میں اور مونہوں پر (آگ کے ہتھوڑے) مارتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جلنے کا عذاب چکھو (ف ١) ۔ الانفال
51 یہ تمہارے کاموں کا بدلہ ہے ، اور اللہ تعالیٰ بندوں پر ظلم نہیں کرتا ۔ الانفال
52 قوم فرعون (ف ٢) ۔ اور ان کے اگلوں کی عادت کی مانند جنہوں نے اللہ کی آیات جھٹلائیں ‘ پھر اللہ نے ان کے گناہوں میں انہیں پکڑا ، اللہ زور آور سخت عذاب دینے والا ہے ۔ الانفال
53 یہ اس لئے کہ اللہ کسی قوم کو کوئی نعمت دے کر بدلا نہیں کرتا ، جب تک وہ خود اپنے دلوں کی بات نہ بدلیں ، اور اللہ تعالیٰ سنتا جانتا ہے (ف ٣) ۔ الانفال
54 فرعون اور اس کے پہلوں کی عادت کی مانند ، جنہوں نے اپنے رب کی آیات کو جھٹلایا ، پھر ہم نے ان کے گناہوں میں انہیں ہلاک کیا ، اور قوم فرعون کو ڈبو دیا ، اور وہ سب ظالم تھے ۔ الانفال
55 خدا کے نزدیک سب جانداروں میں بدتر کافر ہیں ، جو ایمان نہیں لاتے (ف ١) ۔ الانفال
56 جن سے تونے عہد کیا تھا ، پھر وہ ہر بار اپنا عہد توڑتے رہتے ہیں اور نہیں ڈرتے ۔ الانفال
57 سو اگر تو کبھی ان کو لڑائی میں پائے ، تو ایسی سزا دے کہ ان کے پچھلے دیکھ کر بھاگیں ‘ شاید وہ عبرت پکڑیں (ف ٢) ۔ الانفال
58 اور جو تو کسی قوم (کی عہد شکنی) کے دغا سے ڈرے ، تو ان کا عہد ان کی طرف ایسی طرح پر پھینک دے کہ تم اور وہ برابر ہوجاؤ خدا دغا بازوں کو پسند نہیں کرتا ۔ الانفال
59 اور کافر یہ نہ سمجھیں کہ وہ بھاگ نکلے ہیں ، وہ (ہمیں) تھکا نہ سکیں گے ۔ الانفال
60 اور مسلمانوں جنگ کفار کے لئے جس قدر تم سے ہو سکے ، قوت اور گھوڑے باندھنے کی تیاری کرو ، تاکہ ایسا کرنے سے تم اپنے اور خدا کے دشمنوں کو ڈراؤ ، اور ان کے سوا اور لوگوں کو بھی ڈارؤجنہیں تم نہیں جانتے ، انہیں اللہ ہی جانتا ہے ، اور جو کچھ تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے ، تمہیں پورا ملے گا ، اور تم پر ظلم نہ ہوگا (ف ١) ۔ الانفال
61 اور اگر وہ صلح کی طرف جھکیں تو تو بھی اس کی طرف جھک اور خدا پر بھروسا رکھا وہ سنتا جانتا ہے (ف ١) ۔ الانفال
62 اور اگر وہ تجھے فریب دینا چاہیں ، تو تجھے اللہ کافی ہے ، اسی نے تجھے اپنی مدد اور مسلمانوں سے (بدر میں) قوت دی ۔ الانفال
63 اور ان کے دلوں میں الفت ڈالی ، اگر تو ساری زمین کا تمام مال بھی خرچ کرتا ان کے دلوں میں الفت نہ ڈال سکتا ، لیکن اللہ نے ان کے درمیان الفت ڈالدی ، وہ غالب حکمت والا ہے (ف ٢) ۔ الانفال
64 اے نبی ! تجھے اللہ کافی ہے اور جو کوئی مومنین میں سے تیرے تابع ہے سب کو بس ہے ۔ الانفال
65 اے نبی ! مسلمانوں کو لڑائی پر ابھار ، اگر تم میں سے بیس آدمی ثابت قدم ہوں ، دو سو پر غالب آسکتے ہیں اور جو تم میں سو ہوں ، تو ھزار کافروں پر غالب ہوں گے ، کیونکہ کافروں کو سمجھ نہیں ہے (ف ١) ۔ الانفال
66 اب اللہ نے تمہارا بوجھ ہلکا کیا اور معلوم کرلیا کہ تم میں سستی ہے ، پس اگر تم میں سو صابر ہوں ، دو سو پر غالب ہوں گے ، اور اگر تم میں ہزار ہوں ، دو ہزار پر غالب ہوں گے ، اللہ کے حکم سے اور اللہ ثابت قدموں کے ساتھ ہے ۔ الانفال
67 نبی کو لائق نہیں ، کہ اس کے پاس قیدی آویں ، جب تک کہ زمین پر (جہادمیں) اچھی طرح خونریزی نہ کرے (ف ٢) ۔ تم دنیا کا مال چاہتے ہو ، اور اللہ آخرت چاہتا ہے ، اور اللہ زبردست حکمت والا ہے ۔ الانفال
68 اگر پہلے سے خدا کا نوشتہ نہ ہوتا ، تو تمہارے اس (فدیہ) لینے میں تم کو بڑا عذاب ہوتا ۔ الانفال
69 پس جو غنیمت تم لائے ہو ، حلال پاک ہے تم کھاؤ اور اللہ سے ڈرو ، اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) ۔ الانفال
70 اے نبی ! ان کو جو قیدیوں میں سے تمہارے ہاتھ میں ہیں ، یوں کہہ کہ اگر اللہ تمہارے دلوں میں کچھ نیکی معلوم کرے گا ، تو جو مال تم سے چھینا گیا ہے اسے بہتر تمہیں دے گا اور تمہیں بخشے گا ، اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ الانفال
71 اور اگر وہ تیرے ساتھ دغا کرنے کا ارادہ کریں گے تو وہ پہلے اللہ سے دغا کرچکے ہیں سو اس نے تجھے ان پر قابو دیا ، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ الانفال
72 جو ایمان لائے اور ہجرت کی ، اور اللہ کی راہ مین اپنی جان ومال سے جہاد کیا ، اور جنہوں نے (مدینہ میں) جگہ دی ، اور مدد کی ، وہ سب ایک دوسرے (ف ١) ۔ کے رفیق ہیں ، اور جو ایمان لائے اور ہجرت نہ کی ، تم کو ان کی رفاقت سے کیا کام ہے ، جب تک وہ ہجرت نہ کریں ، اور اگر وہ دین کے کام میں تم سے مدد چاہیں ، تو تمہیں مدد دینا چاہئے ، مگر اس قوم پر نہیں ، جن سے تم ہم عہد ہو اور اللہ تمہارے کام دیکھتا ہے ۔ الانفال
73 اور کافر بھی آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اگر تم (بھی آپس میں) یوں (رفاقت) نہ کرو گے تو ملک میں فتنہ اور بڑا فساد پھیل جائے گا (ف ١) ۔ الانفال
74 اور جو ایمان لائے ، اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا ، اور جنہوں نے جگہ دی ، اور مدد کی وہی سچے مسلمان ہیں ، ان کے لئے مغفرت اور عزت کی روزی ہے ۔ الانفال
75 اور جو پیچھے ایمان لائے ، اور ہجرت کی ، اور تمہارے ساتھ جہاد کیا سو وہ تم میں ہیں اور خدا کی کتاب میں رشتہ دار آپس میں ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں ، اللہ سب کچھ جانتا ہے (ف ١) ۔ الانفال
1 (مسلمانو ! ) جن مشرکوں سے تم نے عہد باندھا تھا ، ان کو اللہ اور رسول سے قطعی بیزاری (یعنی جواب) ہے التوبہ
2 پس اے مشرکو چار مہینے تک اس ملک میں پھر لو اور جان لو ، کہ تم خدا کو عاجز نہ کر سکوگے ، اور یہ کہ اللہ کافروں (ف ٢) ۔ کو رسوا کرے گا ، التوبہ
3 اور حج اکبر کے دن لوگوں کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اعلان ہے کہ اللہ مشرکوں سے بیزار ہے ، اور اس کا رسول بھی ، پھر اگر تم توبہ کرو ، تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے ، اور جو نہ مانو ، تو جانو کہ خدا کو تم تھکا نہ سکو گے ، اور کافروں کو دکھ دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا ۔ التوبہ
4 مگر جن مشرکوں سے تم نے عہد کیا تھا ، پھر انہوں نے تمہارے عہد میں کچھ قصور نہیں کیا ، اور کسی کو تمہارے مقابلہ میں مدد بھی نہیں دی ان سے ان کا عہد ان کی مدت تک تم پورا کرو دو ‘ اللہ پر ہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے ۔ التوبہ
5 پھر جب حرمت کے مہینے گزر جائیں تو مشرکوں کو جہاں پاؤ ، قتل کرو ، اور پکڑو ۔ اور گھیرو ، اور ہر گھات کی جگہ میں ان کے لئے بیٹھو ، پھر اگر وہ توبہ کریں اور نماز پڑھیں ، اور زکوہ دیں ، تو تم ان کی راہ چھوڑ دو (چاہیں پھریں) اللہ بخشنے اور مہربان ہے (ف ١) ۔ التوبہ
6 اور اگر مشرکوں میں سے کوئی تجھ سے پناہ مانگے ، تو اسے پناہ دے ، یہاں تک کہ وہ کلام اللہ سنے ، پھر اسے اس کے امن کی جگہ میں پہنچا دے ، یہ اس لئے (ف ٢) ۔ کہ وہ لوگ علم نہیں رکھتے ۔ التوبہ
7 اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پاس مشرکوں کے لئے کیونکر عہد ہو سکتا ہے مگر جن سے کہ تم نے (حدیبیہ کے دن) مسجد حرام کے پاس عہد کیا تھا ، سو جب تک وہ تم سے سیدھے ہیں تم ان سے سیدھے رہو ، خدا متقیوں کو پسند کرتا ہے (ف ١) ۔ التوبہ
8 کیونکر صلح رہے ‘ اور اگر وہ تم پر غالب آئیں تو تمہارے حق میں خویشی اور عہد کی رعایت نہ کرینگے وہ اپنے منہ کی بات سے تمہیں راضی کرتے ہیں حالانکہ ان کے دل قبول نہیں کرتے ، اور ان میں اکثر بدکار ہیں ۔ التوبہ
9 انہوں نے اللہ کی آیات تھوڑی قیمت پر بیچیں ، اور اس کی راہ سے لوگوں کو روکا ، برے کام ہیں ، جو وہ کرتے ہیں ۔ التوبہ
10 کسی مسلمان کے حق میں خویشی اور عہد کا کچھ لحاظ نہیں کرتے ، اور وہی زیادتی پر ہیں ، التوبہ
11 سو وہ اگر توبہ کریں ، اور نماز پڑھیں ، اور زکوۃ دیں ، تو وہ دین میں تمہارے بھائی ہیں ، اور ہم اہل علم کے لئے پتے کھولئے ہیں ۔ التوبہ
12 اور جو وہ اپنے عہد کے بعد اپنی قسمیں توڑیں ، اور تمہارے دین میں طعنہ زنی کریں ، توتم ان کفر کے اماموں سے لڑو ، ان کی قسمیں کچھ نہیں ، شاید وہ باز آجائیں ۔ التوبہ
13 کیا تم ان سے نہ لڑو گے جنہوں نے اپنی قسمیں توڑیں ، اور رسول کو (مکہ سے) جلا وطن کرنے کا قصد کیا تھا اور انہوں (ف ١) ۔ نے ہی اولا تم سے چھیڑ کی ہے ، کیا تم ان سے ڈرتے ہو ‘ سو اگر تم مسلمان ہو تو اللہ اس کا زیادہ مستحق ہے کہ تم اس سے ڈرو ۔ التوبہ
14 ان سے لڑو ، اللہ تمہارے ہاتھ میں انہیں دکھ پہنچائے گا ، اور انہیں رسوا کریگا ، اور ان پر تمہیں مدد دے گا اور مسلمانوں کے دلوں کو ٹھنڈا کرے گا ۔ التوبہ
15 اور ان کے دلوں کا غصہ دور کرے گا اور جسے چاہے گا ، اللہ توبہ کی توفیق دے گا اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ التوبہ
16 اور گمان کرتے ہو کہ تم (جہاد سے) چھوٹ جاؤ گے حالانکہ ابھی خدا نے یہ بھی ظاہر نہیں کیا کہ کون کون تم میں سے جہاد کرنے والے ہیں ، اور کون کون ہیں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مومنین کے سواکسی کو بھیدی دوست نہیں رکھا اور اللہ کو تمہارے سب کاموں کی خبر ہے (ف ١) ۔ التوبہ
17 مشرکوں کا کام نہیں کہ اپنی جانوں پر کفر کی گواہی دیتے ہوئے اللہ کی مسجدیں (ف ٢) ۔ آباد کریں ، ان کے اعمال ضائع ہوئے اور وہ ہمیشہ آگ میں رہیں گے ، التوبہ
18 خدا کی مسجدیں فقط وہ آباد کرتے ہیں جو اللہ اور آخری دن پر ایمان رکھتے ، اور نماز پڑھتے ، اور زکوۃ دیتے ، اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے پس توقع ہے کہ وہی ہدایت یافتہ ہوں (ف ١) ۔ التوبہ
19 کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد حرام کا آباد رکھنا ، اس شخص کے برابر سمجھ لیا جو اللہ پر اور آخری دن پر ایمان لایا ، اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا ، اور خدا کے نزدیک برابر نہیں ، اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا ۔ التوبہ
20 جو ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنی جان مال سے جہاد کیا کے اللہ کے نزدیک ان کا درجہ بڑا ہے ، اور وہی کامیاب ہیں ۔ التوبہ
21 ان کا رب انہیں اپنی رحمت اور رضا مندی کی اور ان باغوں کی جہاں ان کے لئے دائمی نعمت ہے بشارت دیتا ہے ۔ التوبہ
22 وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے ، اللہ کے پاس بڑا ثواب ہے (ف ١) ۔ التوبہ
23 مومنو ! اگر تمہارے باپ اور بھائی ایمان کی نسبت کفر کو درست رکھیں تو تم ان کو اپنا رفیق نہ بناؤ اور جو تم میں سے ان کی رفاقت کرے گا وہی ظالم ہیں (ف ١) ۔ التوبہ
24 تو کہہ اگر تمہارے باپ اور بیٹے ، اور بھائی ، اور عورتیں ، اور برادری ، اور وہ مال ‘ جو تم نے کمائے ، اور وہ تجارت جس کے بند ہونے سے تم ڈرتے ہو ‘ اور وہ مکانات جن سے خوش ہو ، تمہیں اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس کی راہ میں جہاد سے زیادہ عزیز ہیں تو ذرا صبر کرو ، یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم تم پر بھیجے اور اللہ فاسقوں کو ہدایت (ف ٢) ۔ نہیں کرتا ۔ التوبہ
25 بہت جگہوں میں خدا تم کو مدد دے چکا ہے ۔ اور جنگ حنین کے دن ، جب تم اپنی کثرت پر اتراتے تھے اور وہ کثرت تمہارے کچھ کام نہ آئی تھی اور زمین باوجود اپنی فراخی کے تم پر تنگ ہوگئی تھی ، پھر تم پشت دے کے بھاگے تھے (ف ١) ۔ التوبہ
26 پھر اللہ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مومنین پر اپنی تسکین نازل کی تھی اور ایسی فوجیں بھیجی تھیں جو تم نے نہیں دیکھیں اور کافروں کو عذاب دیا تھا اور کافروں کا بدلہ یہی تھا ۔ التوبہ
27 پھر اس کے بعد اللہ جس پر چاہے رحم کرے ، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ التوبہ
28 مومنو ! مشرک لوگ پلید ہیں سو اس سال کے بعد مسجد حرام کے پاس نہ آنے پائیں ، اور اگر تم محتاجی سے ڈرو ، تو خدا اگر چاہے گا تو اپنے فضل سے تمہیں غنی کر دے گا ، اللہ جاننے والا حکمت والا ہے (ف ١) ۔ التوبہ
29 اہل کتاب میں سے جو لوگ اللہ اور آخری دن پر ایمان نہیں لاتے ، اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حرام کی ہوئی اشیاء کو حرام نہیں جانتے اور دین حق قبول نہیں کرتے ، تم مسلمان ایسوں سے مقابلہ کرو ، یہاں تک کہ وہ اپنے ہاتھوں سے جزیہ دیں اور ذلیل ہو کر رہیں (ف ٢) ۔ التوبہ
30 اور یہود نے کہا ، کہ عزیز (علیہ السلام) خدا کا بیٹا ہے ‘ اور نصاری نے کہا ، کہ مسیح خدا کا بیٹا ہے ، یہ ان کے منہ کی باتیں ہیں اگلے کافروں کی بات کی ریس کرتے ہیں ، انہیں خدا کی مار کہاں الٹے جانے ہیں (ف ١) ۔ التوبہ
31 خدا کے سوا اپنے عالموں ‘ اور درویشوں ‘ اور مسیح بن مریم کو خدا بنایا (ف ٢) ۔ حالانکہ ان کو یہی حکم ہوا تھا ، کہ ایک خدا کی عبادت کریں ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ، ان کے شرک سے وہ پاک ہے ، التوبہ
32 وہ چاہتے ہیں ، کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ (کی پھونکوں) سے بجھا دیں (ف ٣) ۔ اور اللہ یہ چاہتا ہے ، کہ اپنے نور کو پورا کرے ، اگرچہ کافر ناخوش ہوں ۔ التوبہ
33 اسی نے اپنا رسول ہدایت ودین حق دے کر بھیجا ہے ، تاکہ وہ اس دین حق کو تمام دنیا کے دینوں پر غالب کرے ، اگرچہ مشرک برا مانیں (ف ١) ۔ التوبہ
34 مومنو ! اہل کتاب کے اکثر علماء اور درویش لوگوں کے مال ناحق کھاتے ، اور لوگوں کو اس کی راہ سے روکتے ہیں ، اور جو لوگ سونا چاندی جمع کرتے ، اور اللہ کی راہ میں اسے خرچ نہیں کرتے ، تو انہیں دکھ دینے والے عذاب کی بشارت سننا (ف ٢) ۔ التوبہ
35 جس دن وہ خزانہ دوزخ کی آگ میں دھکایا جائیگا پھر ان کی پیشانی اور کروٹوں اور کمروں میں اس سے دماغ دیئے جائیں گے ، اور کہا جائیگا ، کہ یہ تمہارا خزانہ ہے ، جو تم نے اپنی جانوں کیلئے جمع کیا تھا پس اپنے خزانہ کا مزہ چکھو ۔ التوبہ
36 خدا کے نزدیک مہینوں کا شمار خدا کی کتاب میں جس دن اس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا ، بارہ مہینے ہیں ، ان میں چار مہینے ادب کے ہیں ، یہی سیدھا دین ہے ، پس ان میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو ، اور مشرکوں سے سب اکٹھے ہو کر لڑو ، جیسے وہ سب تم سے اکٹھے ہو کر لڑتے ہیں (ف ١) ۔ اور جانو ، کہ اللہ متقیوں کے ساتھ ہے ۔ التوبہ
37 مہینہ آگے پیچھے کرلینا (عہد) کفر کی زیادتی ہے کافر اس سے گمراہی میں پڑتے ہیں ، ایک سال اسے حلال سمجھتے اور دوسرے سال اسی حرام ٹھہراتے ہیں ، تاکہ اللہ کے حرام مہینوں کی شمار پوری کریں ‘ اور خدا کے حرام کئے ہوئے کہ حلال کریں ‘ ان کے برے اعمال ان کے لئے آراستہ کئے گئے ہیں ‘ اور اللہ کافر لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا (ف ١) ۔ التوبہ
38 مومنو ! تمہیں کیا ہوا ، جب تمہیں کہا جاتا ہے ، کہ اللہ کی راہ میں باہر نکلو ، تو تم زمین کی طرف گرے پڑتے ہو ، کیا تم آخرت کو چھوڑ کر حیات دنیا پر راضی ہوئے ہو ؟ سو حیات دنیا کی پونجی آخرت کے مقابلہ میں حقیر ہے ۔ التوبہ
39 اگر نہ نکلو گے خدا تمہیں دکھ کا عذاب کرے گا ، اور تمہارے سوا اور لوگ بدل لائے گا ، اور تم اس کا کچھ بگاڑ نہ سکو گے ، اور اللہ ہر شئے پر قادر ہے (ف ١) ۔ التوبہ
40 اگر تم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مدد نہ کرو گے (توخیر) خدا نے اس کی اس وقت مدد کی تھی جب کافروں نے اسے مکہ سے اس حال میں نکالا ، کہ وہ وہ ہیں دوسرے تھے ، جب وہ دونوں (ابوبکر (رض) و محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) غار ثور میں تھے جب (دونوں میں کا ایک) اپنے ساتھی سے کہنے لگا تھا ، مت ڈر ، اللہ ہمارے ساتھ ہے پس اللہ نے اپنی طرف سے اس پر تسلی نازل کی ‘ اور فوجوں سے جنہیں تم نے نہیں دیکھا اس کی مدد کی ‘ اور کافروں کی بات نیچی رکھی ، اور خدا کی بات وہی بلند ہے ، اور اللہ غالب حکمت والا ہے (ف ١) ۔ التوبہ
41 مسلمانو ! ہلکے اور بوجھل نکل پڑو ، اور اپنی جان ومال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو ، یہ تمہارے حق میں بہتر ہے ۔ اگر سمجھتے ہو (ف ٢) ۔ التوبہ
42 اگر کچھ مال نزدیک ہوتا ، اور سفر بد کا ہوتا ، تو ضرور تیرے ساتھ چلتے ، لیکن مسافت بعید نظر آتی ہے ، اور اللہ کی قسمیں کھائیں گے کہ اگر ہم چل سکتے ، تو ضرور تمہارے ساتھ نکلتے (جھوٹی قسموں سے) اپنی جانیں ہلاک کرتے ہیں ‘ اور خدا جانتا ہے ، کہ وہ جھوٹے ہیں (ف ١) ۔ التوبہ
43 خدا تجھے معاف کرے اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تونے کیوں ان کو رخصت دی ، اس سے پہلے کہ تجھے عذر میں سچے اور جھوٹے معلوم ہوں (ف ٢) ۔ التوبہ
44 وہ جو اللہ اور آخری دن پر ایمان رکھتے ہیں ، وہ تم سے اس بات کی رخصت نہیں مانگتے کہ اپنی جان ومال سے جہاد میں شریک نہ ہوں ، اور اللہ ڈرنے والوں کو جانتا ہے ۔ التوبہ
45 تم سے رخصت وہی مانگتے ہیں ‘ جو خدا پر اور آخری دن پر ایمان نہیں رکھتے ، اور ان کے دل (اسلام کی نسبت) شک میں ہیں ، سو وہ اپنے شک میں بھٹکتے ہیں ۔ التوبہ
46 اور اگر وہ نکلنا چاہتے ، تو جہاد کے لئے پہلے سے اسباب تیار کرتے ، لیکن اللہ کو ان کا اٹھنا پسند نہ آیا ، سو اس نے انہیں سست کردیا اور انہیں حکم ہوا کہ بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو (ف ١) ۔ التوبہ
47 اگر تم میں شامل ہو کے نکلتے ، تو تم میں فساد ہی بڑھاتے اور تمہارے درمیان گھوڑے دوڑاتے ، بگاڑ کروانے کی تلاش میں ‘ اور ان کے بعض جاسوس تم میں موجود ہیں ‘ اور اللہ ظالموں کو جانتا ہے (ف ٢) ۔ التوبہ
48 وہ تو پہلے ہی سے فتنہ کی تلاش کرنے ، اور تیرے کام الٹتے رہے ہیں ، یہاں تک کہ حق آگیا ، اور اللہ کا امر ظاہر ہوا ، اور وہ ناپسند ہی کرتے رہے ۔ التوبہ
49 اور ان میں وہ شخص ہے جو کہتا ہے کہ مجھے رخصت دے ‘ اور مجھے فتنہ میں نہ ڈال سنتا ہے ‘ وہ آپ ہی فتنہ میں پڑے ہیں اور دوزخ کافروں کو گھیر رہی ہے (ف ١) ۔ التوبہ
50 اگر تجھے بھلائی پہنچے ، انہیں بری معلوم ہوتی ہے ، اور جو تجھ پر مصیبت آئے ، کہتے ہیں ہم نے تو اپنا کام پہلے ہی سے سنبھال لیا تھا اور خوشیاں کرتے لوٹ جانے ہیں (ف ٢) ۔ التوبہ
51 تو کہہ ہمیں وہی پہنچے گا ، جو اللہ نے ہمارے لئے لکھا ہے ، وہ ہمارا کارساز ہے اور چاہئے کہ مومن اللہ پر بھروسا رکھیں (ف ٣) ۔ التوبہ
52 تو کہہ ہمارے حق میں تم کیا توقع کرو گے ‘ مگر دو خوبیوں میں سے ایک (فتح یا شہادت) اور ہم تمہارے حق میں اس بات کے منتظر ہیں ‘ کہ خدا اپنی طرف سے تم پر عذاب نازل کرے ‘ یا ہمارے ہاتھ سے سو تم منتظر رہو ، ہم بھی تمہارے (ف ١) ۔ ساتھ منتظر ہیں ۔ التوبہ
53 تو کہہ تم اپنے مال خوشی سے خرچ کرو یا ناخوشی سے خدا تم سے ہرگز قبول نہ کرے گا کہ تم فاسق لوگ ہو ، التوبہ
54 اور ان کا دیا صرف اس لئے قبول نہیں ہوتا ، کہ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منکر ہیں ، اور سستی سے نماز پڑھنے آتے ہیں ‘ اور برے دل سے خرچ کرتے ہیں (ف ٢) ۔ التوبہ
55 سو تو ان کو دولت واولاد سے تعجب نہ کر ، اللہ فقط یہ چاہتا ہے ، کہ ان چیزوں سے انہیں حیات دنیا میں عذاب دے ۔ اور وہ کافر مریں ۔ التوبہ
56 اور خدا کی قسمیں کھاتے ہیں ، کہ وہ تم میں سے ہیں ، حالانکہ وہ تم میں سے نہیں ‘ لیکن وہ لوگ ڈرتے ہیں ۔ التوبہ
57 اگر وہ کوئی بچاؤ کی جگہ ‘ یا غار ، یا کوئی سرگھسانے کی جگہ پائیں ، تو ضرور اس کی طرف لگام توڑا کر بھاگیں (ف ١) ۔ التوبہ
58 اور ان میں کوئی ہے ‘ جو تقسیم زکوۃ کی بابت تجھے عیب لگاتا ہے ، سو اگر اس میں سے انہیں ملے تو راضی ہیں ، اور جو انہیں اس میں سے نہ ملے ، تو فورا ہی ناراض ہیں (ف ١) ۔ التوبہ
59 اور اگر وہ اس پر راضی ہوتے ، جو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انہیں دیا ، اور کہتے کہ ” ہمیں اللہ کافی ہے ، ہمیں اللہ اور اس کا رسول اپنے فضل سے عنقریب دے گا ، ہم تو اللہ کی طرف رغبت کرنے والے ہیں ” تو بہتر تھا ۔ التوبہ
60 زکوۃ کا مال صرف مفلسوں اور محتاجوں کے لئے ہے اور ان کے لئے جو اس پر کارندے ہیں اور ان کے لئے ہے جن کے دل اسلام کی طرف راغب کرنے منظور ہیں ، اور گردنوں کے چھڑانے اور قرضداروں اور اللہ کے رستہ میں ، اور مسافروں کے لئے ہے ۔ خدا کی طرف سے فرض ہوا ہے ، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے (ف ١) ۔ التوبہ
61 اور ان میں بعض ہیں جو نبی کو ایذا دیتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ وہ نرا کان ہے تو کہہ وہ تمہارے لئے بھلائی کا سننے والا ہے ، خدا پر ایمان لاتا اور مسلمانوں کی بات پریقین کرتا ہے ، اور وہ تم میں سے اہل ایمان کے لئے رحمت ہے ، اور جو اللہ کے رسول کو ایذا دیتے ہیں ، انہیں دکھ کا عذاب ہوگا (ف ٢) ۔ التوبہ
62 تمہیں راضی کرنے کو تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں حالانکہ اللہ اور اس کا رسول زیادہ حقدار ہیں کہ راضی کئے جائیں ، اگر وہ ایماندار ہیں ۔ التوبہ
63 کیا وہ نہیں جانتے ، کہ جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتا ہے ، اس کے لئے جہنم کی آگ ہے ، وہاں ہمیشہ رہے گا یہ بڑی رسوائی ہے (ف ١) ۔ التوبہ
64 منافق اس بات سے ڈرتے ہیں کہ تم پر کوئی ایسی سورت اترے ، جس میں ان کے دل کی خبر انکو دی جائے تو کہہ تم ٹھٹھا کرتے رہو ‘ خدا وہی بات نکالے گا ، جس سے تم ڈرتے ہو (ف ٢) ۔ التوبہ
65 اور جو تو ان سے پوچھے ! تو ضرور کہیں گے کہ ہم تو بطور کھیل مباحثہ کرتے چلتے تھے ، تو کہہ ! کیا تم اللہ اور اس کی آیات اور اس کے رسول سے ٹھٹھے کرتے تھے ۔ التوبہ
66 بہانے نہ بناؤ ، تم ایمان لا کے کافر ہوگئے ہو ۔ اگر ہم تم میں سے ایک جماعت کو معاف کریں گے ، تو دوسری جماعت کو ان کے جرم میں ضرور عذاب دیں گے ، التوبہ
67 منافق مرد ، اور منافق عورتیں سب کی ایک چال ہے ، بری بات کرنے کو ، اور بھلی بات نہ کرنے کو کہتے ، اور اپنی مٹھی خرچ سے بند رکھتے ہیں ، خدا کو بھول گئے سو وہ انہیں بھول گیا ، بےشک منافق ہی فاسق ہیں (ف ١) ۔ التوبہ
68 منافق مردوں اور منافق عورتوں اور سب کافروں سے خدا نے جہنم کی آگ کا وعدہ کیا ہے وہاں ہمیشہ رہیں گے ، یہی انہیں بس ہے ، اور اللہ نے ان پر لعنت کی ، اور ان کے لئے عذاب دائمی ہے ۔ التوبہ
69 جس طرح تم سے اگلے تھے ، وہ قوت اور مال ، اور اولاد میں تم سے زیادہ تھے ۔ سو اپنے نصیب کا فائدہ دنیا میں اٹھا گئے ، پھر تم نے بھی اپنے نصیب کا فائدہ اٹھا لیا ، جیسے تم سے اگلے اپنے نصیب کا فائدہ اٹھا گئے ، اور تم نے ویسی بحث کی جیسے وہ کر گئے ، ان کے اعمال دنای اور آخرت میں ضائع ہوئے اور وہی زیان کار رہے (ف ١) ۔ التوبہ
70 کیا انہیں اگلوں کی خبر نہیں پہنچی ، قوم نوح (علیہ السلام) ، اور عاد ، اور ثمود کی ، اور قوم ابراہیم (علیہ السلام) ، اور اہل مدین ، اور اہل مؤتفکات (لوط کی بستیوں) کی ، ان کے رسول ان کے پاس نشان لے کر آئے تھے ، سو خدا ایسا نہ تھا ، کہ ان پر ظلم کرتا ، لیکن انہوں نے اپنی جانوں پر آپ ظلم کیا (ف ١) ۔ التوبہ
71 اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں آپس میں دوست ہیں ، بھلی بات کو کہتے ، اور بری بات سے منع کرتے ہیں ، اور نماز پڑھتے ، اور زکوۃ دیتے ، اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں ، یہ لوگ وہی ہیں ، کہ انہیں پر خدا رحم کرے گا ، بےشک خدا غالب حکمت والا ہے (ف ٢) ۔ التوبہ
72 اللہ نے ایماندار مردوں ، اور عورتوں سے باغوں کا وعدہ کیا ہے ، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، اس میں ہمیشہ رہیں گے اور مکان ستھرے رہنے کے باغوں میں ‘ اور اللہ کی رضا مندی سب سے بڑی چیز ہے ‘ اور یہی بڑی مراد ملنی ہے (ف ١) ۔ التوبہ
73 اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کافروں اور منافقوں سے لڑائی کر ، اور ان پر سختی دکھلا ، اور اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کافروں اور منافقوں سے لڑائی کر ، اور ان پر سختی دکھلا ، اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور بری جگہ پہنچے (ف ٢) ۔ التوبہ
74 اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہم نے نہیں کہا ۔ اور انہوں نے بیشک کلمہ کفر کہا (ف ٣) ۔ ہے ، اور مسلمان ہو کر کافر ہوئے ، اور انہوں نے ارادہ کیا تھا جو وہ نہ کرسکے ، اور یہ اس بات کا بدلہ دیتے ہیں ‘ کہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انہیں اپنے فضل سے دولتمند کرو یا ہے ، سو اگر توبہ کریں ان کے لئے بہتر ہے اور جو نہ مانیں ، تو اللہ انہیں دنیا اور آخرت میں دکھ کا عذاب دیگا اور روئے زمین میں کوئی ان کا حمایتی اور مددگار نہ ہوگا ۔ التوبہ
75 اور بعض ان میں وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا ، کہ اگر ہمیں اللہ اپنے فضل سے دے گا تو ہم ضرور خیرات کریں گے ، اور نیکو کار ہوں گے ، التوبہ
76 پھر جب اس نے انہیں اپنے فضل سے دیا تو اس میں انہوں نے بخل کیا اور منہ موڑ کے ہٹ گئے (ف ١) ۔ التوبہ
77 پھر اللہ نے اس کا انجام اس دن تک کہ وہ اس سے ملیں گے ان کے دلوں میں نفاق رکھ دیا اس لئے کہ جو وعدہ انہوں نے خدا سے کیا تھا اس میں انہوں نے خدا سے وعدہ خلافی کی اور اس لئے کہ وہ جھوٹ بولا کرتے تھے ۔ التوبہ
78 کیا نہیں جانتے کہ اللہ ان کے بھید اور مشورے جانتا ہے ، اور اللہ بڑا غیب دان ہے ۔ التوبہ
79 وہ جو دل کھول کر خیرات کرنے والے مسلمانوں کو (ریاکا) عیب لگاتے ، اور ان پر جو مزدوری سے کچھ پیدا کرکے دیتے ہیں ، پھر ان سے ٹھٹھا کرتے ہیں ، اللہ ان سے ٹھٹھا کرتا ہے ، اور انہیں دکھ کا عذاب ہوگا (ف ١) ۔ التوبہ
80 ان کے لئے معافی مانگ یا نہ مانگ اگر تو ستردفعہ بھی ان کے لئے معافی مانگے گا ، تب بھی اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا یہ اس لئے کہ وہ لوگ اللہ اور اس کے رسول سے منکر ہوئے اور اللہ فاسقوں کو ہدایت نہیں کرتا ۔ التوبہ
81 رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جدا ہو کر (غزوہ تبوک سے) پیچھے (مدینہ میں) بیٹھ رہنے والے خوش ہوئے ہیں ، اور انہوں نے اللہ کی راہ میں اپنی جان ومال سے جہاد کرنا مکروہ جانا اور کہا کہ گرمی میں نہ نکلو ، تو کہہ ! جہنم کی آگ سخت گرم ہے ۔ اگر وہ سمجھیں (ف ١) ۔ التوبہ
82 سو تھوڑا ہنس لیں ، اور بہت سا روئیں ، یہ ان کی کمائی کا بدلہ ہے (ف ٢) ۔ التوبہ
83 سو ان میں سے کسی فرقہ کی طرف اگر تجھے اللہ پھر لے جائے ، اور وہ تجھ سے لڑائی میں نکلنے کے لئے اذن چاہیں تو کہہ ! تم میرے ساتھ کبھی نہ نکلو گے ، اور کسی دشمن سے میر سے ہمراہ ہو کر کبھی نہ لڑو گے تم پہلی بار بیٹھ رہنے پر راہ ملی تھی ، سو اب پیچھے رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو ، التوبہ
84 اور اگر ان کا کوئی شخص مر جائے تو اس پر کبھی نماز نہ پڑھیو ، اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا ، وہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منکر ہوئے ، اور فاسق ہی مر گئے (ف ١) ۔ التوبہ
85 اور تو ان کے اموال اور اولاد پر تعجب نہ کر ، اللہ ان چیزوں سے انہیں دنیا میں عذاب دینا چاہتا ہے جب ان کی جان نکلے گی کافر ہی مریں گے ۔ التوبہ
86 اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ساتھ چل کر جہاد کرو ، تو ان میں سے اہل دوات تجھ رخصت مانگتے اور کہتے ہیں کہ ہمیں بیٹھ رہنے والوں میں چھوڑ ۔ التوبہ
87 پچھلی عورتوں کے ساتھ رہنا پسند کرتے ہیں ، اور ان کے دلوں پر مہر لگی ہے سو وہ نہیں سمجھتے (ف ١) ۔ التوبہ
88 لیکن رسول اور اس کے ایماندار ساتھی اپنی جان اور مالوں سے جہاد کرتے ہیں اور انہیں کے لئے خوبیاں ہیں اور وہی مراد کو پہنچیں گے ۔ التوبہ
89 ان کے لئے اللہ نے باغ تیار کئے ہیں ، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے ، یہی بڑی مراد ملنی ہے ۔ التوبہ
90 اور بہانہ کرنے والے گنوار آئے کہ انہیں رخصت ملے ، اور جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کو جھٹلایا وہ خود ہی بیٹھ رہے ‘ اب ان میں سے کافروں کو دیکھ کا عذاب پہنچے گا (ف ١) ۔ التوبہ
91 ضعیفوں اور بیماروں اور ان پر کچھ گناہ نہیں ہے ، جن کے پاس خرچ نہیں ، جبکہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے خبر خواہ رہیں ، نیکوں پر الزام کی راہ نہیں ہے ، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) ۔ التوبہ
92 اور نہ ان پر گناہ ہے ، کہ جب وہ تیرے پاس آئے ، کہ تو انہیں سواری دے تونے کہا کہ میں اپنے پاس وہ شئے نہیں پاتا جس پر تمہیں سوار کروں تو وہ الٹے پھرگئے ، اور ان کو آنکھیں اس غم سے آنسو بہاتی تھیں ، کہ وہ خرچ کرنے کو نہیں پاتے ۔ التوبہ
93 الزام صرف ان پر ہے ، جو غنی ہو کر تجھ سے رخصت مانگتے ، اور پچھلی عورتوں کے ساتھ رہنا پسند کرتے ہیں ، اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر کی ہے ‘ سو وہ نہیں جانتے (ف ٢) ۔ التوبہ
94 جب تم (تبوک سے) ان کی طرف واپس جاؤ گے تو تمہارے سامنے عذر کریں گے ، تو کہہ عذر نہ کرو ، ہم تمہاری بات کا ہرگز یقین نہیں کریں گے ، ہمیں اللہ تمہاری خبریں دے چکا ہے اور اب اللہ اور اس کا رسول تمہارے کام دیکھے گا ، پھر تم اس کی طرف جاؤ گے جو ظاہر اور باطن سے خبردار ہے ، سو وہ تمہیں بتائے گا جو کام تم کر رہے تھے (ف ١) ۔ التوبہ
95 جب تم ان کی طرف واپس جاؤ گے تو تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھائیں گے ، تاکہ تم ان سے درگزر کرو ‘ سو ان سے درگزر کرو ، وہ پلید ہیں ، اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے ، ان کی کمائی کا بدلہ ۔ التوبہ
96 تم سے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے راضی ہوجاؤ سو اگر تم ان سے راضی ہوگئے ، تو خدا فاسق قوم سے راضی نہ ہوگا ۔ التوبہ
97 دیہاتی لوگ کفر اور نفاق میں زیادہ سخت ہیں ، اور جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کیا ، اس کے قاعدے نہ سیکھنے کے زیادہ لائق ہیں اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ التوبہ
98 اور بعض دیہاتی وہ ہیں کہ (اسلام کیلئے) جو خرچ کرتے ہیں ‘ اسے چٹی سمجھتے ہیں ‘ اور تمہاری نسبت گردش زمانہ کا انتظار کرتے ہیں ‘ بری گردش انہیں پر پڑے ‘ اور اللہ سنتا جانتا ہے (ف ١) ۔ التوبہ
99 اور دیہاتیوں میں کوئی کوئی ایسا ہے جو اللہ پر اور آخری دن پر ایمان رکھتا ، اور جو خرچ کرتا ہے اس کو قربت الہی اور رسول سے دعا لینے کا وسیلہ ٹھہراتا ہے سنتا ہے ، وہ ان کے لئے قربت ہے ، اللہ انہیں اپنی رحمت میں داخل کریگا بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) ۔ التوبہ
100 اور مہاجرین اور انصار میں سے جنہوں نے سبقت کی ، اور اول رہے ، اور جو لوگ نیکی سے ان کے بعد آئے ، اللہ ان سے راضی ہوا ، اور وہ اللہ سے راضی ہوئے ، اور ان کے لئے باغ تیار کئے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ہمیشہ وہاں رہیں گے ، یہی بڑی مراد ملنی ہے (ف ٢) ۔ التوبہ
101 اور بعض دیہاتی جو تمہارے گردا گرد ہیں ، منافق ہیں اور بعض مدینہ والے نفاق پر اڑ رہے ہیں ، تو انہیں نہیں جانتا ہم جانتے ہیں ، ہم انہیں دنیا میں دوبار عذاب پھر بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے (ف ١) ۔ التوبہ
102 اور دوسرے لوگ ہیں جنہوں نے اپنے گناہوں کو مان لیا ، اور اپنے بھلے اور برے کام کو ملا دیا شاید اللہ انہیں معاف کرے ، بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ٢) ۔ التوبہ
103 ان کے مال میں سے زکوۃ لے ، تاکہ تو انہیں پاک صاف کرے ، اور ان کے لئے دعا خیر کر ، کہ تیری دعا ان کی تسلی ہے ، اور اللہ سنتا جانتا ہے ۔ التوبہ
104 کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے (ف ٣) ۔ اور ان کی زکوۃ لیتا ہے ، اور یہ کہ اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے ۔ التوبہ
105 اور تو کہہ کر عمل کرو اللہ اور اس کا رسول اور مسلمان تمہارے کام دیکھیں گے ، پھر تم اس کی طرف جو ظاہر اور باطن سے واقف ہے ‘ لوٹائے جاؤ گئے سو وہ تمہارے کام تمہیں بتا دے گا ۔ التوبہ
106 اور بعض اور لوگ ہیں جو اللہ کے حکم کا انتظار کر رہے ہیں ‘ وہ یا انہیں عذاب کرے گا ، یا ان پر متوجہ ہوگا اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ التوبہ
107 اور جنہوں نے (مدینہ میں) بہ نیت ضرور وکفر ضرور ہے مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے اور اس کی گھات کیلئے جو اللہ اور اس کے رسول سے پہلے لڑچکا ہے ، ایک مسجد بنائی ہے ، اور وہ ضرور قسمیں کھائیں گے کہ ہم نے صرف بھلائی کا ارادہ کیا تھا اور اللہ گواہی دیتا ہے ، کہ وہ جھوٹے ہیں (ف ١) ۔ التوبہ
108 سو تو کبھی اس مسجد میں نہ کھڑا ہو ، وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے پرہیز گاری پر رکھی گئی ہے ، زیادہ لائق ہے ، کہ تو اس میں کھڑا ہو ، اس میں وہ لوگ ہیں ، جو پاک رہنا پسند کرتے ہیں ، اور اللہ پاک رہنے والوں کو پسند کرتے ہیں ۔ التوبہ
109 کیا جس نے اپنی عمارت کی بنیاد خوف خدا اور اس کی رضا مندی پر رکھی ، وہ بہتر ہے یا جس نے اپنی عمارت کی بنیاد ڈہنے والی کھائی کے کنارہ پر رکھی ، پھر اسے لے کر دوزخ کی آگ میں گر پڑی ، اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا ۔ التوبہ
110 یہ عمارت جو انہوں نے بنائی ، ہمیشہ ان کے دلوں میں شبہ کا باعث ہوگی ، جب تک کہ ان کے دل پارہ پارہ نہ ہوں ، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ التوبہ
111 مسلمانوں سے ان کی جانیں اور مال اللہ نے بہشت کے بدلے خرید کی ہیں ، وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں ، پھر مارتے اور مرتے ہیں ، یہ سچا وعدہ ہے جو اللہ پر لازم ہے ، اور توریت اور انجیل اور قرآن میں لکھا ہے ۔ اور اللہ سے زیادہ اپنے عہد کا پورا کرنے والا کون ہے ، سو اپنی اس بیع پر جو تم نے اس سے کی ، خوشی کرو ، اور یہ بڑی مراد پانی ہے (ف ١) ۔ التوبہ
112 یہ لوگ توبہ کرنے والے بندگی کرنے والے ، تعریف کرنے والے سفر کرنے والے ، رکوع کرنے والے ، سجدہ کرنے والے نیک باتوں کا حکم دینے والے ، اور بری باتوں سے روکنے والے ، اور حدود الہی کے تھامنے والے ہیں ‘ اور تو ایسے ایمانداروں (ف ١) ۔ کو بشارت دے ۔ التوبہ
113 نبی اور ایمانداروں کو مناسب نہیں کہ مشرکوں کے لئے مغفرت مانگیں ، جب کہ انہیں معلوم ہوگیا ، کہ وہ دوزخی ہیں ، اگرچہ قرابتی کیوں نہ ہوں ۔ التوبہ
114 اور ابراہیم (علیہ السلام) نے جو اپنے باپ کیلئے مغفرت چاہی تھی وہ ایک وعدہ کے سبب تھی ، جو وہ اپنے باپ ہی سے کرچکا تھا ، پھر جب اسے معلوم ہوا کہ وہ خدا کا دشمن ہے ، تو وہ اس سے بیزار ہوگیا ابراہیم نرم دل بردبار تھا (ف ٢) ۔ التوبہ
115 اور خدا ایسا نہیں ہے کہ بعد ہدایت کسی قوم کو گمراہ کرے ‘ جب تک ان چیزوں کو جن سے بچنا ہے ان پر ظاہر نہ کر دے ، اللہ ہر شے سے واقف ہے ۔ التوبہ
116 اللہ ہی ہے جس کی سلطنت زمین اور آسمانوں میں ہے وہی جلاتا اور مارتا ہے ، اور اللہ کے سوا کوئی تمہارا حمایتی اور مددگار نہیں ۔ التوبہ
117 اللہ نبی اور ان مہاجرین اور انصار پر مہربان ہوا ، جو تنگی کے وقت اس کے ساتھ رہے تھے (ف ١) ۔ اس کے بعد کہ اس میں سے ایک فریق کے دل ڈگمگانے کے نزدیک آ گئے تھے ، پھر اللہ ان پر متوجہ ہوا ، بیشک وہ ان پر شفیق اور مہربان ہے ۔ التوبہ
118 اور ان تین شخصوں پر بھی (مہربان ہوگیا) جو پیچھے رہے تھے ، یہاں تک کہ جب زمین باوجود اپنی کشادگی کے ان پر تنگ ہوگئی ، اور وہ اپنی جان سے بیزار ہوئے اور سمجھے کہ خدا سے کہیں پناہ نہیں ‘ مگر اسی کی طرف پھر وہ ان پر مہربان ہوا ، کہ وہ توبہ کریں ، بیشک اللہ مہربان رحم والا ہے (ف ١) ۔ التوبہ
119 مومنو ! خدا سے ، ڈرو ، اور سچوں کے ساتھ رہو ۔ التوبہ
120 اہل مدینہ اور انکی نواحی کے دیہاتیوں کو مناسب نہیں ‘ کہ رسول کے ساتھ جانے سے پیچھے رہیں ، اور نہ یہ مناسب ہے کہ نبی کی جان سے اپنی جانوں کو زیادہ چاہیں ، یہ اس لئے کہ اللہ کی راہ میں جو پیاس اور رنج اور بھوک ان پر آئے اور جہاں ان کے قدم جائیں ، تاکہ کافر خفا ہوں ، اور جو کچھ وہ اپنے دشمن سے چھین لیں ، مگر ان کے لئے اس پر نیک عمل لکھا جاتا ہے ، اللہ نیکوں کی مزدوری ضائع نہیں کرتا ، (ف ١) ۔ التوبہ
121 اور جو وہ خرچ کرتے ہیں ، تھوڑا ہو ، یا بہت ، اور جس میدان کا وہ سفر طے کرتے ہیں ، ان کے لئے لکھا جاتا ہے ، تاکہ اللہ انکے نیک عمل کی جزا انہیں دے ۔ التوبہ
122 اور یہ تو لائق نہیں کہ سب مومن لڑائی میں نکلیں ، پھر ان کے ہر فرقہ میں سے ایک حصہ کیوں نہ نکلا ، تاکہ انہیں دین میں سمجھ پیدا ہوتی ، اور تاکہ اپنی قوم کو جب وہ ان کے پاس واپس آتے تو (ان کو) ڈراتے شاید وہ ڈرتے (ف ١) ۔ التوبہ
123 مومنو ! اپنے نزدیک کے کافروں سے لڑنے کو جاؤ ، اور ضرور ہے ، کہ وہ تم میں سختی دیکھیں ، اور جانور کہ اللہ ڈرنے والوں کے ساتھ ہے (ف ٢) ۔ التوبہ
124 اور جب کوئی سورت (قرآنی) نازل ہوتی ہے تو ان میں کوئی ہے جو کہتا ہے کہ اس سورت نے تم میں سے کس کا ایمان بڑھایا ، سو وہ جو ایماندار ہیں ، انہیں کا ایمان بڑھایا اور وہی خوش ہوتے ہیں ۔ التوبہ
125 اور جن کے دلوں میں روگ ہے ‘ ان کی ناپاکی میں ناپاکی اور زیادہ کردی ، اور وہ کافر ہی مرے ۔ التوبہ
126 کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہر سال ایک دفعہ یا دو دفعہ آزمائے جاتے ہیں ، (قحط یا بیماری آتی ہے) پھر بھی نہ توبہ کرتے ہیں ، اور نہ نصیحت پذیر ہوتے ہیں ۔ التوبہ
127 اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ایک دوسرے کی طرف دیکھتا ہے کہ کوئی تمہیں دیکھتا ہے ‘ یا نہیں ، پھر پھرجاتے ہیں اللہ نے ان کے دل پھیر دیئے ، اس لئے کہ وہ بےسمجھ لوگ ہیں ۔ التوبہ
128 تمہارے درمیان سے تمہارے پاس رسول آیا ، تمہارا دکھ اس پر شاق ہے وہ تم پر تمہارے نفع کا حریص ہے ، ایمانداروں پر شفیق مہربان ہے (ف ١) ۔ التوبہ
129 پھر اگر وہ مانیں تو کہہ مجھے اللہ کافی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، میں نے اس پر بھروسا کیا ، اور وہ عرش عظیم کا مالک ہے ۔ التوبہ
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ یونس
1 الر ۔ یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں ۔ یونس
2 کیا لوگوں کو تعجب ہوا ، کہ ہم نے ان میں سے ایک آدمی پر وحی نازل کی ، کہ لوگوں کو ڈرا اور ایمانداروں کو بشارت دے کر خدا کے پاس ان کے لئے بڑا رتبہ ہے ‘ کافروں نے کہا کہ یہ شخص (محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) صریح جادوگر ہے (ف ١) ۔ یونس
3 تمہارا رب وہ اللہ ہے ، جس نے آسمان وزمین چھ دن میں (ف ٢) ۔ بنائے ، پھر عرش پر قائم ہوا ، سب کاموں کا بندوبست کرتا ہے ، کوئی شفیع نہیں ، مگر بعد اس کے اذن کے ، یہ اللہ ہے تمہارا رب سو اسی کی عبادت کرو ، کیا تم دھیان نہیں کرتے ۔ یونس
4 تم سب اسی کی طرف جاؤ گے ، اللہ کا سچا وعدہ ہے ، وہی ہی اولا پیدا کرتا ہے ، پھر وہی اسے دہرائے گا تاکہ ایمانداروں اور نیک کرداروں کو انصاف کے ساتھ بدلہ دے اور جو کافر ہیں ‘ ان کو کھولتا پانی پینا پڑے گا ‘ اور ان کے کفر کے سبب ان کو دیکھ کا عذاب ہوگا ۔ (ف ١) ۔ یونس
5 وہی ہے جس نے سورج کو روشنی اور چاند کو اجالا بنایا ، اور اس کی منزلیں مقرر کیں ، تاکہ تم برسوں کا شمار اور حساب جانو خدا نے یہ تب تدبیر کے ساتھ بنایا ہے ‘ اور اہل علم کے لئے پتے کھولتا ہے ۔ یونس
6 رات اور دن کے اختلاف ہیں ، اور جو چیزیں خدا نے آسمانوں اور زمین میں پیدا کی ہیں (ف ٢) ۔ ان میں ڈرنے والوں کیلئے نشانیاں ہیں ۔ یونس
7 جن کو ہم سے ملنے کی امید نہیں ، اور وہ حیات دنیا پر راضی اور مطمئن ہوئے ہیں ، اور جو ہماری آیتوں سے غافل ہیں ۔ یونس
8 ان کا ٹھکانا آگ ہے ، ان کے کاموں کے سبب ۔ یونس
9 جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے ان کا رب ان کے ایمان کے باعث ان کی رہنمائی کرے گا ، ان کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، نعمتوں کے باغوں میں ۔ یونس
10 وہاں ان کی دعا ” سبحانک اللہم “ اور باہم ملاقات کی دعا ، خیر سلام ہے ، اور آخری دعاء ان کی ” الحمد للہ رب العلمین ہے ۔ (ف ١) ۔ یونس
11 اور اگر خدا آدمیوں کو جلد برائی پہنچائے جیسے کہ وہ جلد بھلائی چاہتے ہیں ‘ تو ان کی اجل پوری کی جائے ، سو ہم ان کو جو ہماری ملاقات سے ناامید ہیں چھوڑ دیتے ہیں اپنی گمراہی میں سرگردان ہوتے ہیں (ف ١) ۔ یونس
12 اور جب آدمی پر تکلیف آتی ہے ، تو کروٹ پڑا ہوا یا بیٹھا ہوا یا کھڑا ہمیں پکارتا ہے ، پھر جب ہم اس سے اس کا رنج دور کردیتے ہیں تو چلا جاتا ہے گویا اس نے پہنچے ہوئے دکھ میں ہمیں پکارا ہی نہ تھا ، اسی طرح حد سے نکلنے والوں کے لئے ان کے اعمال مزین کئے گئے ہیں (ف ٢) ۔ یونس
13 اور ہم نے تم سے پہلے امتوں کو ہلاک کیا جب وہ ظالم ہوئے اور ان کے رسول ان کے پاس نشانیاں لے کر آئے اور وہ ایمان لانے والے نہ تھے ‘ یوں ہی ہم مجرموں کو سزا دیتے ہیں ۔ یونس
14 پھر ہم نے ان کے بعد تمہیں زمین میں نائب کیا ، تاکہ دیکھیں ، کہ تم کیا کرتے ہو ۔ یونس
15 اور جب ہماری صاف آیتیں ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں ، تو جو ہماری ملاقات سے ناامید ہیں یوں کہتے ہیں کہ اس قرآن کے سوا کوئی اور قرآن لا ، یا اسی کو بدل ڈال ، تو کہہ یہ میرا کام نہیں کہ میں اپنی طرف سے اسے بدلوں ‘ میں اسی کے تابع ہوں جو مجھے حکم آتا ہے ، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے ان کے عذاب کا خوف ہے (ف ١) ۔ یونس
16 تو کہہ اگر خدا چاہتا ، تو میں تم پر قرآن نہ پڑھتا اور نہ وہ تمہیں اس کی خبر ہی دیتا ۔ کیونکہ میں تو اس سے پہلے تم میں ایک عمر تک رہ چکا ہوں کیا تم نہیں سمجھتے (ف ١) ۔ یونس
17 سو اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو خدا پر جھوٹ باندھے ، یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے بےشک مجرموں کا بھلا نہیں ہوتا ۔ یونس
18 اور وہ لوگ اللہ کے سوا ان کی پرستش کرتے ہیں ، جو ان کا نفع نقصان نہیں کرسکتے اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہمارے شفیع ہیں تو کہہ کیا تم خدا کو وہ باتیں بتاتے ہو ‘ جو اس کو نہ آسمان میں معلوم ہیں اور نہ کہیں زمین ہیں ؟ وہ ان کے شرک سے پاک اور بلند ہے (ف ٢) ۔ یونس
19 اور سب لوگ پہلے ایک ہی دین پرتھے ‘ پھر پیچھے مختلف ہوگئے ، اور اگر تیرے رب کی طرف سے ایک بات پہلے سے مقرر نہ ہوتی تو ان کی اختلافی باتوں کا فیصلہ ہوجاتا ۔ یونس
20 اور کہتے ہیں کہ اس پر اس کے رب کے پاس سے کوئی معجزہ کیوں نازل نہ ہوا سو تو کہہ غیب کی بات اللہ جانے تم منتظر رہو ، میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں (ف ١) ۔ یونس
21 اور جب ہم لوگوں کو بعد تکلیف کے جو انہیں پہنچی ہو کچھ رحمت کا ذائقہ چکھاتے ہیں تو فورا ہی وہ ہماری نشانیوں میں حیلہ نکالتے ہیں تو کہہ اللہ تدبیر میں سب سے تیز رو ہے ‘ ہمارے رسول تمہارے مکر لکھتے ہیں ۔ یونس
22 وہی ہے جو تمہیں جنگل اور دریا میں پھراتا ہے ‘ یہاں تک کہ جب تم کشتیوں میں ہو ، اور وہ لوگوں کو اچھی ہوا سے لے چلیں ، اور وہ اسی ہوا سے خوش ہوں ‘ ناگاہ کشتیوں پر طوفانی ہوا آئے ، اور ہر طرف سے ان پر موج مارے اور وہ سمجھیں کہ اب ہم گھر گئے تو صاف دلی سے اللہ کو خالص اسی کی بندگی کرکے یوں پکارتے ہیں کہ اگر تو ہمیں اس آفت سے بچالے تو ہم تیرے شکر گزار ہوں گے (ف ١) ۔ یونس
23 پھر جب اس نے بچا دیا ، اسی وقت زمین میں ناحق شرارت شروع کرتے ہیں ‘ لوگو ! تمہاری شرارت تمہاری جانوں پر ہے ، حیات دنیا کی پونجی برت لو ، پھر تمہیں ہماری طرف آنا ہے ، سو ہم تمہیں تمہارے کاموں سے آگاہ کریں گے ۔ یونس
24 حیات دنیا کی مثال اس پانی کی ہے ، جو ہم نے آسمان سے برسایا ، پھر اس میں زمین کا سبزہ مل نکلا ، جسے آدمی اور جانور کھاتے ہیں ‘ یہاں تک کہ جب زمین (اپنی خوبصورتی اور) اپنی چمک پرآئی اور آراستہ ہوگئی ، اور زمیندار سمجھے کہ ہم اس پر قادر ہوئے تو اس پر رات کو یا دن کو ہمارا حکم آیا ، پھر ہم نے اسے کٹا ہوا ڈھیر کردیا گویا کل وہاں کچھ نہ تھا ، یوں ہم فکر کرنے والوں کے لئے پتے کھولتے ہیں ۔ یونس
25 اور اللہ سل امتی کے گھر کی طرف بلاتا ہے ‘ اور جسے چاہتا ہے ، سیدھی راہ دکھاتا ہے (ف ١) ۔ یونس
26 جو نیکی کرتے ہیں ، ان کے لئے بھلائی اور زیادتی ہے ، اور ان کے چہروں پر سیاہی اور ذلت نہ چھائے گی وہ بہشتی ہیں ، وہاں ہمیشہ رہیں گے (ف ١) ۔ یونس
27 اور جنہوں نے بدی کمائی ، بدی کا بدلہ اس کے برابر ہے ، اور ان پر ذلت چھا جائیگی ، اور اللہ سے بچانے والا انہیں کوئی نہیں ، گویا کالی رات کا ایک ٹکڑا ان کے مونہوں پر ڈھانک دیا گیا ہے ، وہ دوزخی ہیں ، وہاں ہمیشہ رہیں گے ۔ یونس
28 اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے پھر مشرکوں سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے شریک اپنی اپنی جگہ کھڑے رہو ، پھر ہم ان میں اور ان کے بتوں میں جدائی کریں گے ، اور ان کے شریک ان سے کہیں گے کہ ہم ہماری تو عبادت نہ کرتے تھے ۔ یونس
29 سو ہمارے اور تمہارے درمیان خدا کافی گواہ ہے کہ ہم تمہاری عبادت سے بےخبر تھے ۔ یونس
30 اسی موقعہ پر ہر کوئی جو آگے بھیجا اسے جانچ لے گا ، اور وہ سب اپنے سچے ملک اللہ کی طرف پھیرے جائیں گے اور سب جھوٹ جو وہ باندھتے تھے ان سے گم ہوجائیں گے ، یونس
31 تو پوچھ کون تمہیں آسمان وزمین سے رزق پہنچاتا ہے یا کون کانوں اور آنکھوں کا مالک ہے ؟ اور کون مردہ میں سے زندہ اور زندہ میں سے مردہ نکالتا ہے ؟ اور کون ہے جو کام کی تدبیر کرتا ہے ؟ سو وہ جواب دیں گے ، کہ اللہ تو کہہ پھر کیا تم نہیں ڈرتے (ف ١) ۔ یونس
32 سو یہی اللہ ہے تو تمہارا سچا رب ہے ، اب سچ کے بعد سوائے گمراہی کے اور کیا باقی رہا پھر کدھر جاتے ہو ۔ یونس
33 یوں تیرے رب کی بات ، ان فاسقوں پر درست آئی ، کہ وہ ایمان نہ لائیں گے ۔ یونس
34 ان سے پوچھ تمہارے شریکوں میں کوئی ہے کہ پہلے پیدا کرے پھر اسے لوٹائے ، تو کہہ اللہ ہی پہلے پیدا کرتا ہے ، پھر لوٹائے گا ، سو کہاں الٹے جاتے ہو ۔ یونس
35 تو پوچھ تمہارے شریکوں میں کوئی ہے جو سچی راہ بتائے ، تو کہہ ، اللہ راہ حق بتاتا ہے ، سو بھلا جو راہ حق بتائے ، وہ پیروی کے زیادہ لائق ہے یا وہ شخص کہ آپ ہی نہیں راہ پاتا ، مگر یہ کہ راہ بتایا جائے ؟ تمہیں کیا ہوا ، کیسا انصاف کرتے ہو ۔ یونس
36 اور اکثر ان میں صرف گمان کے پیرو ہیں اور حق میں گمان کچھ کام نہیں آتا ، خدا جانتا ہے ، جو وہ کرتے ہیں ۔ یونس
37 اور یہ قرآن اللہ کے سوا کسی کا بنایا ہوا نہیں ہے ، لیکن وہ کتب سابقہ کا مصدق ، اور جہاں کے رب سے کتاب کی تفصیل ہے ، جس میں شبہ نہیں (ف ١) ۔ یونس
38 کیا وہ کہتے ہیں کہ (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے) یہ جھوٹ بنالیا تو کہہ تم اس کی مانند ، ایک سورت لے آؤ ، اور اللہ کے سوا جسے بلا سکتے ہو ، بلاؤ اگر سچے ہو ۔ یونس
39 بلکہ انہوں نے اس کو جس کا علم انہیں حاصل نہیں ہوا اور نہ ابھی اس کی حقیقت ان پر کھلی جھٹلایا ہے ، اسی طرح ان سے اگلوں نے جھٹلایا تھا ، سو دیکھ ظالموں کا انجام کیا ہوا (ف ١) ۔ یونس
40 اور اہل مکہ میں کوئی تو اس (قرآن) کو مانے گا ، اور کوئی نہ مانے گا اور اللہ مفسدوں کو جانتا ہے ، یونس
41 اور اگر وہ تجھے جھٹلائیں ‘ تو کہہ میرا عمل میرے لئے اور تمہارا عمل تمہارے لئے تم میرے عمل سے بیزار ہو میں تمہارے اعمال سے بیزار ہوں (ف ٢) ۔ یونس
42 اور ان میں کوئی ایسا ہے کہ تیری طرف کان لگاتا ہے سو کیا تو بہروں کو سناتا ہے ، اگرچہ وہ عقل بھی نہ رکھتے ہوں ، یونس
43 اور کوئی ان میں ہے جو تیری طرف دیکھتا ہے سو کیا تو اندھوں کو راہ دکھائے گا اور اگرچہ وہ نہ دیکھیں ۔ یونس
44 خدا آدمیوں پر کچھ ظلم نہیں کرتا لیکن آدمی اپنے پر آپ ظلم کرتے ہیں ۔ یونس
45 اور جب دن اللہ ان کو جمع کرے گا (ایسے ہونگے) گویا دن کا ایک گھنٹہ (دنیا میں) رہے تھے ، آپس میں ایک دوسرے کو پہچانیں گے ، خراب ہوئے وہ جنہوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا ، اور وہ راہ پر نہ آئے (آیت ١) ۔ یونس
46 اور جو وعدہ (عذاب) ہم نے اہل مکہ سے کیا ہے اگر ان میں سے کوئی ہم (تیری حیات میں) تجھے دکھلائیں گے یاہم تیری موت بھیجیں گے ، تو انہیں ہماری طرف آنا ہے پھر اللہ ان کے کاموں کا گواہ ہے (آیت ١) ۔ یونس
47 اور ہر امت کے لئے ایک رسول ہے ، پھر جب ان کا رسول آتا ہے تو انصاف کے ساتھ ان کے درمیان فیصلہ ہوتا ہے اور ان پر ظلم نہیں ہوتا ۔ یونس
48 اور کہتے ہیں کہ یہ عذاب کا وعدہ کب پورا ہوگا ، اگر سچے ہو ؟ ۔ یونس
49 تو کہہ میں اپنی جان کے بھلے یا برے کا مالک نہیں ، مگر جو اللہ چاہے ہر امت کا ایک وقت ہے جب ان کا وقت آتا ہے ، تو ایک گھڑی بھی آگے پیچھے نہیں ہوتے (آیت ٢) ۔ یونس
50 تو ان سے کہہ بھلا دیکھو تو اگر اس کا عذاب رات کو یا دن کو تم پر آجائے تو بتلاؤ کہ مجرم اس دن سے پہلے کیا کرلیں گے ، یونس
51 کیا جب وہ آچکے گا ، تب اس کا یقین کرو گے کہا جائیگا کیا اب ایمان لائے ، اور تم اس کو جلد طلب کرتے تھے ، یونس
52 پھر ظالموں سے کہا جائے گا ، دائمی عذاب چکھو ، یہ تمہاری کمائی ہی کا بدلہ ہے (آیت ١) ۔ یونس
53 اور تجھ سے پوچھتے ہیں کیا یہ سچ ہے تو کہہ ہاں ‘ مجھے اپنے رب کی قسم ، یہ سچ ہے اور تم اللہ کو تھکا نہ سکو گے ۔ یونس
54 اور اگر ہر شخص گنہگار کے پاس کل زمین کا مال ہو تو وہ ضرور اسے فدیہ میں دے ڈالے ، اور جب عذاب دیکھیں گے جی ہی جی مین پچھتائیں گے ، اور ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ ہوگا اور ان پر ظلم نہ ہوگا ۔ یونس
55 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ، اللہ کا ہے سنتا ہے اللہ کا وعدہ سچا ہے ، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ۔ یونس
56 وہی جلاتا اور مارتا ہے اور اسی کی طرف پھر جاؤ گے ، یونس
57 لوگو ! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس نصیحت اور جو کچھ دلوں میں (مرض) ہے اس کی شفا آئی ہے ، اور مومنوں کے لئے ہدایت اور رحمت (آیت ١) ۔ یونس
58 تو کہہ یہ اللہ کا فضل اور اس کی مہر سے سوچاہئے کہوہ اس سے خوش ہوں ، یہ اس سے بہتر ہے جو سمیٹتے ہیں ۔ یونس
59 تو کہہ بھلا دیکھو تو کہ اللہ نے جو تمہارے لئے رزق اتارا ، پھر تم نے آپ اس میں سے کچھ حلال اور کچھ حرام ٹھہرا لیا ، تو کہہ اللہ نے تمہیں ایسا حکم دیا ہے ‘ یا تم اللہ پر جھوٹ باندھتے ہو (آیت ١) ۔ یونس
60 اور جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ، وہ قیامت کے دن کو کیا گمان کرتے ہیں خدا تو آدمیوں پر فضل رکھتا ہے ، مگر اکثر آدمی ناشکرے ہیں ۔ یونس
61 اور (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تو جس حال میں بھی ہو اور قرآن میں سے کوئی آیت بھی پڑھے اور تم کوئی کام بھی کرو ، جب کہ تم اس میں لگے ہو ، ہم تمہارے پاس حاضر ہیں ، اور کوئی چیز ذرہ بھر ہی یا اس سے چھوٹی بڑی زمین وآسمان میں ایسی نہیں کہ تیرے رب سے پوشیدہ ہو ، سب کچھ کتاب مبین میں ہے (آیت ١) ۔ یونس
62 سنتا ہے ، جو خدا کے دوست ہیں نہ انہیں کچھ خوف ہے ، اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔ یونس
63 وہ جو ایمان لائے ، اور ڈرتے رہے ۔ یونس
64 انہیں دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں بشارت ہے ، خدا کی باتیں بدلتی نہیں یہی بڑی مراد ملنی ہے (آیت ٢) ۔ یونس
65 اور تو ان کی بات سے غم نہ کر ، تمام زور خدا کا ہے ، وہ سنتا جانتا ہے (آیت ٣) ۔ یونس
66 سنتا ہے جو کچھ آسمان میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ کا ہے اور وہ جو اللہ کے سوا شریکوں کو پکارتے ہیں صرف وہم پرچلتے اور اٹکلیں دوڑاتے ہیں (آیت ١) ۔ یونس
67 وہی ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی کہ اس میں آرام پاؤ ، اور دن بنایا دکھانے والا جو سنتے ہیں ان کے لئے اس میں نشانیاں ہیں ۔ یونس
68 کہتے ہیں کہ اللہ نے کوئی بیٹا پکڑا ہے ، وہ پاک ہے ‘ وہ بےنیاز ہے ، جو آسمانوں اور زمین میں ہے اسی کا ہے ‘ اس دعوے میں تمہارے پاس کوئی دلیل نہیں ، کیا خدا پر وہ باتیں کہتے ہو ، جو تم نہیں جانتے ؟ (آیت ٢) ۔ یونس
69 تو کہہ جو لوگ اللہ پرجھوٹ باندھتے ہیں ، مراد نہیں پاتے ۔ یونس
70 دنیا میں تھوڑا سا نفع اٹھا لو ، پھر انہیں ہماری طرف آنا ہے ، پھر ہم ان کے کفر کے بدلے انہیں سخت عذاب چکھائیں گے ، یونس
71 اور نوح (علیہ السلام) کا حال انہیں پڑھ کر سنا (ف ١) ، جب اس نے اپنی قوم سے کہا ‘ اے قوم اگر میرا رہنا ، اور خدا کی آیتوں سے نصیحت دنیا تم پر گراں ہے ، تولو ، میں خدا پر تو بخل کرتا ہوں ، تم سب اور تمہارے شریک مل کر اپنا کام مقرر کرو ، پھر تم کو اپنے کام میں شبہ نہ رہے ، پھر مجھے فرصت نہ دو ، اور اپنے اس کام کو میری نسبت پورا کرو (یعنی مارنا چاہتے ہو تو مارو) یونس
72 پھر اگر تم ہٹ جاؤ ، تو میں نے تم سے کچھ مزدوری نہیں مانگی ، میری مزدوری نہیں مانگی ، میری مزدوری اللہ پر ہے ، اور مجھے حکم ہوا ہے کہ میں فرمانبردار رہوں (ف ١) ۔ یونس
73 پھر انہوں نے اسے جھٹلایا ، تب ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو کشتی میں بچا لیا ‘ اور انہیں جانشین کیا ، اور جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے ، ان کو غرق کردیا ، سو دیکھ کہ ڈرائے ہوؤں کا کیا انجام ہوا (ف ٢) ۔ یونس
74 پھر نوح (علیہ السلام) کے بعد ہم نے کتنے ہی رسول ان کی قوم کی طرف بھیجے ، وہ کھلے نشان لے کر ان کے پاس آئے ، سو جو بات وہ پہلے جھٹلا چکے تھے اسے انہوں نے پھر بھی ہرگز نہ مانا حد سے بڑھنے والوں کے دلوں میں پر ہم اس طرح مہر کردیا کرتے ہیں ۔ یونس
75 پھر ہم نے ان کے بعد اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کی قوم کی طرف موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کو بھیجا ، سو انہوں نے تکبر کیا اور وہ مجرم لوگ تھے ۔ یونس
76 پس جب سچی بات ہمارے طرف سے ان کے پاس آئی تو انہوں نے کہا کہ یہ صریح جادو ہے ۔ یونس
77 موسی (علیہ السلام) نے کہا کیا تم سچائی کو جب تمہارے پاس آئی ، یہ کہتے ہو کہ کیا یہ جادو ہے ؟ اور جادگروں کا بھلا نہیں ہوتا (ف ١) ۔ یونس
78 بولے کیا تو اس لئے ہمارے پاس آیا ہے کہ ہمیں اس طریق سے ہٹا دے جس پر ہم نے اپنے بڑوں کو پایا ہے ۔ اور زمین میں تم دونوں کی سرداری ہوجائے ، اور ہم تمہیں نہ مانیں گے ۔ یونس
79 اور فرعون نے کہا ، کہ ہر دانا جادوگر کو میرے پاس لاؤ ۔ یونس
80 سو جب جادوگر آئے ، تو موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے کہا ، ڈالو ، جو تم ڈالنا چاہتے ہو ۔ یونس
81 پھر جب انہوں نے ڈالا ، تو موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا جو تم لائے ہو ، یہ تو جادو ہے ، اللہ اسے شتاب باطل کرے گا ، اللہ مفسدوں کا کام درست نہیں رکھتا (ف ١) ۔ یونس
82 اور اللہ اپنے حکم سے حق کو حق کرتا ہے ‘ اگرچہ مجرم برا نہ مانیں ۔ یونس
83 پھر موسیٰ (علیہ السلام) پر کوئی ایمان نہ لایا ، مگر اس کی قوم کی کچھ ذریت ایمان لائی ، سو وہ بھی اپنے سرداروں اور فرعون سے ڈرتے ہوئے کہ انہیں فتنہ میں نہ ڈالیں ، کیونکہ فرعون ملک پر چڑھ رہا تھا اور (ظلم کیلئے) اس نے ہاتھ بالکل چھوڑ رکھتے تھے (ف ١) ۔ یونس
84 اور موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اے قوم ، اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو ، تو اسی پر بھروسا رکھو ، اگر تم مسلمان ہو ۔ یونس
85 تب وہ بولئے ، ہم نے اللہ پر توکل کیا ، (ف ٢) ۔ اے ہمارے رب ہمیں اس ظالم قوم کا فتنہ (یعنی محل عذاب) نہ کر ۔ یونس
86 اور ہمیں اپنی رحمت سے کافروں سے چھڑا ۔ یونس
87 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) اور اس کے بھائی کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی قوم کے لئے مصر میں گھر بناؤ ، اور اپنا گھر قبلہ رو بناؤ ، اور نماز پڑھو ، اور مومنین کو بشارت دے (ف ١) ۔ یونس
88 اور موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا ، اے ہمارے رب تونے دنیا کی زندگی میں فرعون اور اس کی قوم کو زینت اور بہت مال دیا ہے ، اے ہمارے رب اس لئے (دیا) کہ وہ تیری راہ سے (لوگوں کو) گمراہ کریں ؟ اے رب ان کے مال مٹا دے ، اور ان کے دل سخت کر دے ، کہ ایمان نہ لائیں ، جب تک دکھ کا عذاب نہ دیکھیں ، یونس
89 فرمایا تم دونوں کی دعاء قبول ہوئی ، سو تم ثابت قدم رہو ، اور بےعلموں کی راہ پر نہ چلو ، یونس
90 اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا پار اتارا ، تو فرعون اور اس کا لشکر بھی شرارت اور زیادتی سے ان کے پیچھے ہو لیا ، تاآنکہ جب فرعون ڈوبنے لگا تو بولا ، میں ایمان لایا ، کہ کوئی معبود نہیں مگر وہ جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں ، اور میں مسلمانوں میں ہوں ۔ یونس
91 اب یوں بولا ! اور پہلے نافرمان رہا ، اور تو مفسدوں میں تھا ، (ف ١) ۔ یونس
92 سو آج ہم تیری لاش کو بچائیں گے تاکہ تو اپنے پچھلوں کیلئے نشان ہو ، اور البتہ (مکہ میں) بہت لوگ ہماری آیتوں سے غافل ہیں (ف ٢) ۔ یونس
93 اور ہم نے بنی اسرائیل کو پسندیدہ جگہ (ملک کنعان) میں جگہ دی ، اور ان کو ستھری چیزیں کھانے کو بخشیں ، سو ان میں اختلاف نہیں ہوا جب تک کہ ان کو خبر آپہنچی ، ان کی اختلافی باتوں کا فیصلہ قیامت کے دن تیرا رب کرے گا ۔ یونس
94 سو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) جو کچھ ہم نے تیری طرف نازل کیا ، اگر تجھے اس میں شک ہے ‘ تو ان سے پوچھ جو تجھ سے پہلے کتاب پڑھ رہے ہیں بیشک تیرے رب سے تیری طرف حق بات آئی ہے ، تو تو ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہو (ف ١) ۔ یونس
95 اور ان میں نہ ہو ، جو اللہ کی آیتیں جھٹلاتے ہیں ، ورنہ تو زیاں کاروں میں ہوگا ۔ یونس
96 جن پر تیرے رب کی بات ٹھیک آئی ، وہ ایمان نہ لائیں گے ۔ یونس
97 اگرچہ ان کے پاس سارے معجزات کیوں نہ آئیں یہاں تک کہ وہ دکھ کا عذاب دیکھیں ۔ یونس
98 پھر کیوں نہ ہوئی کوئی اور بستی کہ (جو عذاب دیکھ کر) ایمان لائی ہو ‘ اور ان کے ایمان نے ان کو نفع دیا ہو مگر قوم یونس (علیہ السلام) (کا یہ حال ہوا) کہ جب وہ ایمان لائے تو ہم نے حیات دنیا کی رسوائی کا عذاب ان سے ہٹا دیا ، اور ایک وقت تک انہیں فائدہ پہنچایا (ف ١) ۔ یونس
99 اور اگر تیرا رب چاہتا ، تو سب لوگ جو زمین میں ہیں ، اکٹھے ایمان لے آتے ، پس کیا تو آدمیوں پر جبر کرتا ہے ، کہ وہ مومن ہوجائیں ؟ یونس
100 اور کسی سے ہو نہیں سکتا کہ بغیر اذن خدا کے ایمان لائے اور وہ ان پر ناپاکی ڈالتا ہے ، جو نہیں سمجھتے (ف ٢) ۔ یونس
101 تو کہہ ، دیکھو تو آسمان اور زمین میں کیا کچھ ہے ، مگر نشانیاں اور ڈرانے والے ان کے کچھ کام نہیں آتے ، جو نہیں مانتے ۔ یونس
102 سو وہ اور کیا انتطار کرتے ہیں مگر یہی کہ پہلے مرمٹوں کے سے دن آئیں ، تو کہہ تم انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں ۔ یونس
103 پھر ہم اپنے رسولوں اور مومنین کو بچا لیتے ہیں ، اسی طرح ہمارا ذمہ ہے کہ ہم مومنین کو بچائیں ۔ یونس
104 لوگو ! اگر تم میرے دین کی نسبت شک میں ہو ، تو میں ان کو جنہیں تم خدا کے سوا پوجتے ہو ، نہیں پوجتا ، لیکن اس اللہ کو پوجتا ہوں ، جو تمہیں وفات دیتا ہے ، اور مجھے حکم ملا ہے کہ میں ایمانداروں میں ہوں ۔ یونس
105 اور یہ حکم ملا کہ اپنا منہ دین کے لئے یکطرفہ ہو کر قائم رکھ ، اور مشرکوں میں نہ ہو ، یونس
106 اور اللہ کے سوا انہیں جو تیرا بھلا برا نہ کریں ، مت پکار ، پھر اگر تو ایساکرے گا تو تو بھی اس وقت ظالموں میں ہوجائے گا (ف ١) ۔ یونس
107 اور جو اللہ تجھے کچھ مصیبت پہنچائے تو اس کے کوئی اس کا دور کرنے والا نہیں ، اور جو وہ تیرے ساتھ بھلائی کرنا چاہئے تو کوئی اس کے فضل کا روکنے والا نہیں ، اپنے بندوں میں سے جن پر چاہے اپنا فضل پہنچائے ، اور وہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ٢) ۔ یونس
108 تو کہہ ، لوگو ! تمہارے پاس تمہارے رب سے کلام حق آیا ، اب جو کوئی راہ پر آئے ، تو وہ اپنی جان کے لئے راہ پر آتا ہے ، اور جو گمراہ ہو ، تو وہ اپنی جان پر گمراہ ہوتا ہے ‘ اور میں تمہارا وکیل نہیں ہوں (ف ١) ۔ یونس
109 اور تو اسی پرچل جو تجھ پر وحی کی جاتی ہے اور ثابت قدم رہ ، یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کرے ‘ اور وہ بہتر فیصلہ کرنے والا ہے ۔ یونس
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ ھود
1 الر ، یہ کتاب جس کے دلائل (آیات) مضبوط ہیں ‘ پھر تفصیل سے بیان کئے گئے ہیں حکمت والے خبردار کی طرف سے ہے (ف ٢) ۔ ھود
2 کہ تم اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو ، میں تمہارے فئے اس کی طرف سے ڈرانے والا ‘ اور بشارت دینے والا ہوں ، ھود
3 اور کہ تم اپنے رب سے مغفرت چاہو ، پھر اس کی طرف توبہ کرو ، کہ مقررہ وقت تک وہ تمہیں اچھا فائدہ دے گا ، اور ہر بزرگی والے کو اس کی بزرگی بخشے گا ، اور جو تم پھر جاؤ گے ، تو میں تمہاری نسبت بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں (ف ١) ۔ ھود
4 تمہیں اللہ کی طرف جانا ہے ، اور وہ ہر شئے پر قادر ہے ۔ ھود
5 سنتا ہے ، یہ کافر خدا سے چھپنے کے لئے اپنے سینے لپیٹتے ہیں ، سنتا ہے ، جب وہ اپنے کپڑے اوڑہتے ہیں ‘ خدا ان کی خفیہ وظاہری باتوں سے خبردار ہے ، وہ دلوں کی بات جانتا ہے (ف ٢) ۔ ھود
6 اور زمین میں کوئی چلنے والا نہیں ہے ، مگر اس کا رزق خدا کے ذمہ ہے اور وہ اس کا مسکن اور ٹھکانا جانتا ہے ، سب کھلی کتاب میں ہے (ف ١) ۔ ھود
7 اور وہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے ، اور اس کا تخت پانی پر تھا ، تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں کون عمل میں اچھا ہے ، اور تو کہے کہ تم مرنے کے بعد پھر اٹھو گے ، تو البتہ کافر کہیں گے ، کہ یہ بات تو صاف جادو ہے (ف ٢) ۔ ھود
8 اور اگر ہم ایک مدت مقرر تک ان سے عذاب روکتے ہیں تو ٹھٹھے سے کہتے ہیں ‘ کہ کس چیز نے اسے روک رکھا ہے جو نہیں آتا سنتا ہے ، جس دن ان پر عذاب آئے گا ، ان کی طرف سے موڑا دئیے جائیگا ، اور جس چیز پر ٹھٹھا کرتے تھے وہی انہیں گھیر لے گی ، ھود
9 اور ہم انسان کو اپنی طرف سے رحمت چکھائیں پھر اس رحمت کو اس سے چھین لیں تو وہ ناامید اور ناشکر ہوتا ہے ۔ ھود
10 اور اگر ہم اسے تکلیف کے بعد جو اسے پہنچے نعمتیں چکھائیں تو کہتا ہے کہ میری سختیاں چلی گئیں ، تو وہ خوشی کرنے والا شیخی خورا ہے ۔ ھود
11 مگر جو ثابت قدم اور نیک اعمال ہیں ‘ انہیں کے لئے مغفرت اور بڑا ثواب ہے ۔ ھود
12 سو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کہیں تو وحی کی باتیں جو تجھ پر نازل ہوئیں چھوڑ بیٹھے گا ، اور تیرا دل اس سے تنگ ہوجائیگا ، (اس خیال سے) کہ وہ کہتے ہیں کہ اس پر خزانہ کیوں نہ نازل ہوا ، یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہ آیا تو تو ڈرسنانے والا ہے ‘ اور اللہ ہر شے پر وکیل ہے (ف ١) ۔ ھود
13 کیا کہتے ہیں کہ اس نے جھوٹ باندھا ہے تو کہہ ایسی جھوٹ باندھی ہوئی تو دس ہی آیتیں لے آؤ ٗ اور خدا کے سوا جسے پکار سکتے ہو ، پکارو اگر سچے ہو (ف ٢) ۔ ھود
14 پھر اگر ساری بات نہ کریں ‘ تو جانو کہ یہ اللہ کے علم سے نازل ہوا ہے اور یہ کہ اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں ، پس اب تم حکم مانتے ہو ، ھود
15 جو کوئی حیات دنیا اور اس کی زینت کا طالب ہے ہم اسے دنیا میں اس کے اعمال کا پورا بدلہ دیں گے ‘ اور اس میں انہیں نقصان نہ ہوگا ۔ ھود
16 یہ وہی ہیں جن کا حصہ آخرت میں سوائے آگ کے اور کچھ نہیں ، اور ان کے اعمال آخرت میں ضائع وباطل ہیں ۔ ھود
17 بھلا ایک شخص جو اپنے رب کی کھلی راہ پر ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ایک گواہ بھی اللہ کی طرف سے ہے ، اور اس کے آگے موسیٰ کی کتاب پیشوا اور رحمت ہے ‘ وہی اس پر ایمان لاتے ہیں ‘ اور جو بھی فرقوں میں سے قرآن کا منکر ہے ‘ سو اس کے وعدہ کی جگہ آگ ہے ، پس تو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) قرآن کی نسبت شک میں نہ رہ وہ تیرے رب سے حق ہے لیکن بہت لوگ ایمان نہیں لاتے (ف ١) ۔ ھود
18 اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے ، وہ لوگ اپنے رب کے سامنے پیش ہوں گے اور گواہ کہیں گے ، یہی ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ باندھا تھا سنتا ہے ، ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے (ف ١) ۔ ھود
19 جو اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکتے ، اور اس میں کجی تلاش کرتے ہیں ، اور وہ آخرت کے منکر ہیں ۔ ھود
20 وہ ملک میں (بھاگ کر) تھکا نہ سکیں گے ، اور اللہ کے سوا ان کا کوئی دوست نہ ہوگا ، ان کو دونا عذاب ملے گا ، اس لئے کہ وہ دیکھتے نہ تھے (ف ٢) ۔ ھود
21 یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کو نقصان میں ڈالا ، اور جھوٹ جو باندھا تھا ان سے گم وہو گیا ۔ ھود
22 بے شک وہ آخرت میں سب سے زیادہ زیان کار ہیں (ف ١) ۔ ھود
23 جو ایمان لائے ، اور نیک کام کئے ، اور رب کے سامنے عاجزی کی وہی بہشتی ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے (ف ٢) ۔ ھود
24 دو فرقوں (مومن وکافر) کی ایسی مثال ہے جیسے اندھا اور بہرا اور دیکھتا اور سنتا ، کیا مثال میں دونوں برابر ہیں ، کیا تم دھیان نہیں کرتے (ف ٣) ۔ ھود
25 اور ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ میں تمہارے لئے صریح ڈرانے والا ہوں ۔ ھود
26 کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو ، میں تمہاری نسبت دکھ دینے والے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں ۔ ھود
27 اس کی قوم کے سردار کافروں نے کہا ، ہم تجھے اپنی ہی مانند ایک آدمی دیکھتے ہیں ، اور ہم تیرے تابع ان لوگوں کے سوا نہیں دیکھتے جو ہمارے کمینے ظاہری سمجھ کے آدمی ہیں اور ہم تم میں اپنی نسبت کچھ فضیلت نہیں دیکھتے بلکہ ہمارا خیال ہے کہ تم جھوٹے ہو (ف ١) ۔ ھود
28 وہ بولا اے قوم ، بھلا دیکھو تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے حجت پر ہوں ، اور اس نے مجھ پر رحمت کی ہے ۔ پھر یہ کیفیت تمہاری آنکھوں سے پوشیدہ کی گئی ، تو کیا ہم وہ رحمت زبردستی تمہارے سرچپپیٹ دیں اور تم اسے ناپسند بھی کرتے ہو ۔ ھود
29 اور اے قوم ! میں اس پر تم سے کچھ مال نہیں مانگتا ، میرا بدلہ صرف اللہ پر ہے ‘ اور میں ایمانداروں کو نکالنے والا بھی نہیں ، انہیں اپنے رب سے ملنا ہے ، لیکن تم مجھے (صاف) جاہل نظر آتے ہو (ف ١) ۔ ھود
30 اور اے قوم ! اگر میں انہیں نکال دوں تو اللہ سے (بچانے میں) کون میری مدد کریگا کیا تم دھیان نہیں کرتے ؟ ھود
31 اور میں تم سے نہیں کہتا کہ میں غیب دان ہوں ، اور نہیں کہتا کہ میں فرشتہ ہوں ، اور میں ان کے حق میں جنہیں تمہاری آنکھیں بحقارت دیکھتی ہیں ، نہیں کہتا کہ خدا انہیں کچھ (ف ٢) ۔ نہ دے گا ، جو ان کے دلوں میں ہے خدا خوب جانتا ہے اگر ایسا کہوں تو بیشک میں ظالموں میں ہوں گا ۔ ھود
32 بولے ‘ اے نوح (علیہ السلام) تو ہم سے جھگڑا ، اور بہت جھگڑ چکا ، اب لے آ جو تو ہم سے وعدہ کرتا ہے اگر تو سچا ہے ۔ ھود
33 بولا اس کو اللہ ہی لائے گا ، اگر وہ چاہے گا اور تم (بھاگ کر اسے) تھکا نہ سکو گے ۔ ھود
34 اور اگر اللہ تمہیں گمراہ کرنا چاہے گا ، تو میری نصیحت تمہیں سفید نہ ہوگی ، اگرچہ میں تم کو نصیحت کرنا (بھی) چاہوں ، وہ تمہارا رب ہے ، اور تم اسی کی طرف جاؤ گے (ف ١) ۔ ھود
35 کیا وہ کہتے ہیں کہ قرآن کو بنا لایا ہے تو کہہ اگر میں اسے بنا لایا ہوں ، تو میرا گناہ مجھ پر ہے ‘ اور جو گناہ تم کرتے ہو اس سے میں بالکل بےتعلق ہوں ۔ ھود
36 اور نوح (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی گئی کہ تیری قوم میں سے جو ایمان لا چکے ہیں اب ان کے سوا اور کوئی ایمان نہیں لائے گا ، سو تو اس پر غم نہ کھا جو وہ کرتے ہیں ، ھود
37 اور تو ہماری وحی کے موافق اور ہماری آنکھوں کے سامنے کشتی بنا ، اور ہم سے ظالموں کی نسبت نہ بول ، کہ وہ غرق ہوں گے (ف ١) ۔ ھود
38 اور وہ کشتی بناتا تھا ، اور اس کی قوم کے سردار جب اس پر سے گزرتے ، تو اس پر ہنستے ، نوح (علیہ السلام) نے کہا اگر تم ہم پر ہنستے ہو ، تو ہم تم پر ہنسیں گے ، جیسے تم ہنستے ہو (ف ٢) ۔ ھود
39 سو عقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا ، کہ وہ کون ہے جس پر رسوائی کا عذاب آئے گا ، اور اس پر دائمی عذاب اترے گا ۔ ھود
40 یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آگیا ، اور تنور نے جوش مارا تو ہم نے کہا کہ ہر قسم کے دو عدد جوڑا اور سوائے اس کے جس کی نسبت پہلے حکم ہوچکا ہے ، (اور) اپنے اہل کو ، اور جو ایمان لایا ہو (سب کو) اس کشتی میں چڑھاؤ اور اس کے ساتھ ایماندار تھوڑے تھے (ف ١) ۔ ھود
41 اور بولا ، کشتی کا چلنا اور ٹھہرنا اللہ کے نام سے ہے ، تو اس میں چڑھو ، میرا رب بخشنے والا مہربان ہے (ف ٢) ۔ ھود
42 اور کشتی ان کو ایسی موجوں میں کہ پہاڑ کی مانند تھیں ، لئے پھرتی تھی ، اور نوح (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے کو کہ کنارا پر تھا (کشتی میں نہ آیا تھا) کہا کہ بیٹا ہمارے ساتھ سوار ہو اور کافروں کے ساتھ نہ رہ ۔ ھود
43 وہ بولا ، میں پہاڑ پر لگ رہوں گا ، وہ مجھے پانی سے بچائے گا ، کہا ، اللہ کے عذاب سے آج کوئی بچا نہیں سکتا ، وہی بچے گا جس پر رحم ہوا اور دونوں کے درمیان ایک موج حائل ہوگئی سو وہ ڈوبنے والوں میں ڈوب گیا (ف ١) ۔ ھود
44 اور کہا گیا اے زمین اپنا پانی نگل جا ، اور اے آسمان ٹھہر جا ، اور پانی سکھا دیا گیا ، اور کام پورا ہوگیا ، اور کشتی کوہ وجودی پر ٹھہر گئی ، اور کہا گیا ظالم دور ہوں (ف ٢) ۔ ھود
45 اور نوح (علیہ السلام) نے اپنے رب کو پکارا اور کہا اے رب میرا بیٹا میرے اہل میں سے ہے ‘ اور تیرا دور سچا ہے ، اور تو سب سے بڑا حاکم ہے ۔ ھود
46 فرمایا اے نوح (علیہ السلام) ، وہ تیرے اہل میں نہیں ‘ اس کے کام بد ہیں ، سو جس بات کا تجھے علم نہیں ‘ اس کی بابت ہم سے نہ پوچھ ، میں تجھے نصیحت دیتا ہوں کہ جاہلوں میں نہ ہو ، ھود
47 کہا اے رب میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں کہ جو میں نہیں جانتا اس کی بابت تجھ سے پوچھوں اور اگر تو مجھے نہ بخشے اور مجھ پر رحم نہ کرے تو میں زیاں کاروں میں ہوں گا (ف ١) ۔ ھود
48 حکم ہوا کہ اے نوح (علیہ السلام) ہماری طرف سے سل امتی اور برکتوں کے ساتھ کشتی سے اتر ، وہ برکتیں تجھ پر اور ان امتوں پر ہیں جو تیرے ساتھ ہیں ، اور کتنی امتتیں ہیں جنہیں ہم فائدہ دیں گے پھر ہماری طرف سے انہیں دکھ کی مار پہنچے گی ، ھود
49 یہ غیب کی بعض خبریں ہیں ، جن کو ہم (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) بذریعہ وحی تجھ تک پہنچاتے ہیں ، اس سے پہلے نہ تو ان باتوں کو جانتا تھا اور نہ تیری قوم کا پس صبر کر ، آخر کار ڈرنے والوں کا بھلا ہے (ف ١) ۔ ھود
50 اور ہم نے عاد کی طرف اس کے بھائی ہود کو بھیجا اس نے کہا اے قوم اللہ کی عبادت کرو ‘ تمہارے لئے اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں ‘ تم نرا جھوٹ بولتے ہو ۔ ھود
51 اے قوم ! میں اس پر تم سے اجرت نہیں مانگتا میری اجرت اسی پر ہے جس نے مجھے پیدا کیا ، کیا تم نہیں سمجھتے ؟ ھود
52 اور اے قوم ! اپنے رب سے مغفرت مانگو ، پھر اس کی طرف رجوع ہو ‘ وہ تم پر آسمان کی دھاریں چھوڑ دے گا ، اور تمہیں قوت پر قوت دے گا ، اور تم گنہگار ہو کر نہ بھاگو (ف ١) ۔ ھود
53 بولے ، اے ہود ! تو ہمارے پاس کچھ سند لے کر نہیں آیا ، اور ہم اپنے معبودوں کو تیرے کہنے سے نہ چھوڑیں گے اور تجھ پر ایمان نہ لائیں گے ، ھود
54 ہم یہی کہتے ہیں کہ ہمارے معبودوں میں سے کسی نے تجھے برائی سے آسیب پہنچایا ہے کہا میں خدا کو گواہ لاتا ہوں ‘ اور تم گواہ رہو کہ میں اللہ کے سوا تمہارے شریکوں سے بیزار ہوں ۔ ھود
55 سو تم سب مل کر میرے حق میں بدی کرو پھر مجھے مہلت نہ دو ۔ ھود
56 میں نے اللہ پر جو میرا اور تمہارا رب ہے بھروسا کیا ، کوئی چلنے والا نہیں ہے ، جس کی چوٹی اللہ کے ہاتھ میں نہ ہو ، ضرور میرا رب راہ راست پر ہے (ف ١) ۔ ھود
57 پھر اگر تم نہ مانو ، تو میں جو چیز دے کر تمہاری طرف بھیجا گیا تھا ، تم پاس پہنچا چکا ، اور میرا رب تمہارے سوا دوسرے آدمی (دنیا میں) تمہارے (ف ٢) ۔ جانشین کر دے گا اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے میرا رب ہر شے پر نگہبان ہے ۔ ھود
58 اور جب ہمارا حکم آیا ، ہم نے ہود کو اور اس کے ایماندار ساتھیوں کو اپنی رحمت سے بچا لیا ، اور سخت عذاب سے انہیں ہم نے نجات دی ۔ ھود
59 اور یہ (سرگزشت) قوم عاد (کی) ہے ‘ انہوں نے اپنے رب کی آیتوں کا انکار کیا اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی ، اور ہر کسی سرکش مخالف کا حکم مانا تھا ۔ ھود
60 اور ان کے پیچھے اس دنیا میں اور قیامت کے دن لعنت لگائی گئی ، سنتا ہے ، عاد نے اپنے رب کا انکار کیا ، سنتا ہے ، پھٹکار (ف ١) ۔ ہو عاد پر ہود کی قوم تھی ، ھود
61 اور ہم نے ثمود کی طرف اس کا بھائی صالح بھیجا کہا اے قوم اللہ کی عبادت کرو ، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ‘ اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور اس میں تمہیں بسایا ، سو تم اس سے مغفرت مانگو ، پھر اس کی طرف توبہ کرو ، بےشک میرا رب نزدیک ہے قبول کرنے والا (ف ٢) ۔ ھود
62 کہا اے صالح (علیہ السلام) اس سے پہلے تو ہم میں تجھ سے امیدیں کی جاتی تھیں ، کیا تو ہمیں ان کی عبادت سے جنہیں ہمارے بڑے پوجتے تھے ، منع کرتا ہے ‘ اور جس کی طرف تو ہمیں بلاتا ہے (ف ٣) ۔ اس میں ہمیں ایسا شک ہے کہ دل نہیں ٹھہرتا ، ھود
63 کہا اے قوم بھلا دیکھو تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے حجت پر ہوں ، اور اس نے مجھے اپنی طرف سے رحمت بخشی تو اللہ سے کون میری مدد کریگا اگر میں اس کی نافرمانی کروں ‘ سو تم سوائے خسارہ کے میرا کچھ نہیں بڑھاتے (ف ١) ۔ ھود
64 اور اے قوم یہ اللہ کی اونٹنی ہے تمہارے لئے نشان سو تم اسے چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین کھاتی پھرے ، اور اسے برائی سے نہ چھوؤ کہ تمہیں عذاب قریب سے پکڑ لے گا (ف ٢) ۔ ھود
65 پھر انہوں نے اس کے پیر کاٹ ڈالے ، تب صالح (علیہ السلام) نے کہا تین دن اپنے گھروں میں فائدہ اٹھا لو ، یہ وعدہ جھوٹا نہ ہوگا ۔ ھود
66 پھر جب ہمارا حکم آیا ، تو ہم نے صالح (علیہ السلام) اور اس کے ایماندار ساتھیوں کو اپنی رحمت سے بچا لیا ، اور اس دن کی رسوائی سے بھی ، بیشک تیرا رب وہی زور آور غالب ہے ۔ ھود
67 اور ظالموں کو چنگھاڑنے پکڑ لیا ، سو وہ فجر کو اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے ، ھود
68 گویا وہاں کبھی نہ بسے تھے سنتا ہے ثمود نے اپنے رب کا انکار کیا ، سنتا ہے لعنت ہو ثمود پر (ف ١) ۔ ھود
69 اور ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس بشارت دینے آئے بولے سلام ، ابراہیم (علیہ السلام) نے جواب دیا سلام ‘ پھر دیر نہ کی کہ ایک تلا ہوا بچھڑا لے آیا ، (ف ٢) ۔ ھود
70 پھر جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ اس طرف نہیں آتے (نہیں کھاتے) تو انہیں اوپری جانا اور ان سے دل میں ڈرا ، (سمجھا کہ چور ہیں) وہ بولے مت ڈر ، ہم تو قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں ۔ ھود
71 اور اس کی عورت کھڑی تھی ، وہ ہنسی پھر ہم نے اس عورت کو اسحاق (علیہ السلام) کی بشارت دی اور اسحاق (علیہ السلام) کے بعد یعقوب (علیہ السلام) کی (ف ١) ۔ ھود
72 بولی ، خرابی میری کیا میں جنوں گی ، حالانکہ بڈھی ہوں ، اور یہ میرا شوہر پیر مرد ہے ، یہ تو تعجب کی بات ہے ۔ ھود
73 کہا کیا تو خدا کے حکم سے تعجب کرتی ہے (ف ٢) ۔ اے اہل بیت تم پر اللہ کی رحمت اور برکتیں ہیں ، بےشک وہ سزاوار حمد اور بزرگ ہے ۔ ھود
74 پھر جب ابراہیم (علیہ السلام) کا خوف دور ہوا ، اور اس کو بشارت پہنچی ، تو ہم نے قوم لوط (علیہ السلام) کے بارے میں جھگڑنے لگا ۔ ھود
75 بے شک ابراہیم (علیہ السلام) بڑا بردبار نرم دل تھا ۔ ھود
76 اے ابراہیم (علیہ السلام) ! یہ جھگڑا چھوڑ ، تیرے رب کا حکم آچکا ، اور ان پر عذاب آئے گا ، جو نہ ٹلے گا ۔ ھود
77 اور جب ہمارے رسول لوط (علیہ السلام) کے پاس آئے وہ ان سے ناخوش اور تنگ دل ہوا ، اور کہا یہ دن بڑا سخت ہے ۔ ھود
78 اور اس کی قوم کے لوگ اس کے پاس بےاختیار دوڑے آئے ، اور پہلے سے وہ برے کام کیا کرتے تھے ، لوط (علیہ السلام) بولا اے قوم یہ میری بیٹیاں حاضر ہیں وہ تمہارے لئے زیادہ پاک ہیں سو اللہ سے ڈرو اور مجھے میرے مہمانوں میں رسوا نہ کرو ، کیا تم میں کوئی شائستہ آدمی نہیں (ف ١) ۔ ؟ ھود
79 بولے تجھے تو معلوم ہے کہ تیری بیٹیوں میں ہمارا کچھ حق نہیں ‘ اور جو ہم چاہتے ہیں تو جانتا ہے ۔ ھود
80 بولا کاش کہ تمہارے مقابلہ میں مجھے قوت ہوتی ، یا میں کسی محکم آسرے میں جا بیٹھتا (ف ١) ۔ ھود
81 فرشتے بولے اے لوط (علیہ السلام) ہم تیرے رب کے بھیجے ہوئے ہیں ‘ یہ تجھ تک پہنچ نہ سکیں گے ، سو کچھ رات گئے تو اپنے اہل لے کر نکل جا ، اور تم میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھئے مگر تیری عورت کہ اس پر وہی مصیبت آئی ہے جو ان پر آئے گی ، ان کے وعدہ کا وقت صبح ہے ، کیا صبح نزدیک نہیں ؟ (ف ٢) ۔ ھود
82 پھر جب ہمارا حکم آیا ، ہم نے وہ بستی الٹ دی ، اور ان پر کھنگر کی پتھریاں تہ برتہ برسائیں ۔ ھود
83 جو کہ تیرے رب کے پاس نشان دار تھیں (ف ٣) ۔ اور وہ (لوط (علیہ السلام) کی) بستی ظالموں (اہل مکہ) سے کچھ دور نہیں ۔ ھود
84 اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو بھیجا بولا اے قوم اللہ کی عبادت کرو ، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، اور ماپ تول میں کمی نہ کرو ، میں تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں اور مجھے تمہاری آسودہ حال دیکھتا ہوں اور مجھے تمہاری نسبت گھیرنے والے دن کے عذاب کا خوف ہے (ف ١) ۔ ھود
85 اور اسے قوم انصاف سے ماپ تول پورا رکھو ، اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو اور زمین میں فساد کرتے نہ پھرو ۔ ھود
86 اللہ کا دیا جو بچے ‘ وہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر مومن ہو ، اور میں تمہارا نگہبان نہیں ۔ ھود
87 بولے اے شعیب (علیہ السلام) ، کیا تیری نماز نے تجھے یہ سکھلایا ، کہ ہم ان کو چھوڑ دیں جن کو ہمارے بڑے پوجتے تھے یا یہ کہ ہم اپنے مالوں میں جو چاہیں ‘ نہ کریں ، تو تو بڑا برد بار نیک ہے (ف ١) ۔ ھود
88 کہا اے قوم دیکھو تو اگر میں اپنے رب سے حجت پر ہوں ، اور اس نے مجھے اپنی طرف سے نیک روزی دی ہے اور میں نہیں چاہتا کہ جن باتوں سے تمہیں منع کرتا ہوں وہ میں آپ کروں میرا ارادہ تو صرف اصلاح کا ہے جہاں تک مجھ سے ہو سکے ، اور میری توفیق اللہ ہی سے ہے میں نے اسی پر بھروسا کیا ، اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں (ف ٢) ۔ ھود
89 اور اے قوم میری مخالفت تمہارے حق میں اس کا باعث نہ ہو کہ تم پر ویسی مصیبت آئے جیسی قوم نوح (علیہ السلام) یا قوم ہود (علیہ السلام) یا قوم صالح (علیہ السلام) پر آئی تھی ، اور قوم لوط (علیہ السلام) تم سے بہت دور نہیں ۔ ھود
90 اور اپنے رب سے معافی مانگو پھر اس کی طرف توبہ کرو بےشک میرا رب مہربان محبت والا ہے ، ھود
91 بولے ، اے شعیب جو تو کہتا ہے ہم اس میں کی بہت باتیں نہیں سمجھتے اور تجھے ہم اپنے درمیان ناتواں دیکھتے ہیں ‘ اور اگر تیری برادری نہ ہوتی تو ہم تجھے سنگسار کرتے اور تو ہم پر غالب نہیں ہے (ف ١) ۔ ھود
92 بولا ، اے قوم کیا میری برادری خدا کی نسبت تمہارے نزدیک زیادہ زبردست ہے ، اور خدا کو تم نے اپنی پیٹھ پیچھے پھینک دیا ، تمہارے کام میرے رب کے قابو میں ہیں ۔ ھود
93 اور اے قوم ! تم اپنی جگہ میں کام کئے جاؤ میں اپنی جگہ کام کرتا ہوں ، آئندہ کو تمہیں معلوم ہوجائیگا کہ رسوائی کا عذاب کس پر آتا ہے اور کون جھوٹا ہے اور تا کہتے رہو میں بھی تمہارے ساتھ تاکتا ہوں (ف ١) ۔ ھود
94 اور جب ہمارا حکم آیا ہم نے اپنی رحمت سے شعیب (علیہ السلام) اور اس کے ایماندار ساتھیوں کو بچا لیا ، اور ایک چنگھاڑ ظالموں پر آئی ، سو وہ صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے مرے پڑے تھے ، ھود
95 گویا وہاں کبھی نہ بسے تھے ، سنتا ہے پھٹکار پڑی مدین پر جیسے ثمود پرپھٹکار پڑی تھی ، ھود
96 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی نشانیوں اور واضح سند کے ساتھ ۔ ھود
97 فرعون اور اس کی جماعت کی طرف بھیجا سو وہ لوگ فرعون کے حکم پر چلے ، اور فرعون کا حکم اچھا نہ تھا (ف ١) ۔ ھود
98 فرعون قیامت کے دن اپنی قوم کے آگے ہوگا پھر انہیں آگ پر جا اتارے گا اور برا گھاٹ ہے جہاں جا اترے ۔ ھود
99 اور اس دنیا میں اور قیامت کے دن ان کے پیچھے لعنت لگی ، برا انعام ہے جو ملا ۔ ھود
100 یہ بستیوں کی بعض خبریں ہیں جو ہم تجھے سناتے ہیں بعض بستیاں قائم ہیں اور بعض اجڑ گئیں ، ھود
101 اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا ، لیکن وہ اپنی جانوں پر خود ظلم کر گئے ، سو جب تیرے رب کا حکم آیا ان کے معبود جنہیں وہ اللہ کے سوا پکارتے تھے ان کے کچھ کام نہ آئے ، اور ان کے لئے سوائے ہلاکت کے کچھ نہ بڑھایا (ف ٢) ۔ ھود
102 اور تیرے رب کی ایسی ہی پکڑ ہے جب وہ ظالموں بستیوں کو پکڑتا ہے ، بےشک اس کی گرفت سخت دکھ دینے والی (ہوتی) ہے ۔ ھود
103 جو کوئی عذاب آخرت سے ڈرتا ہے اس کے لئے اس بات میں نشانی ہے ، وہ ایک دن ہے جس میں سب آدمی جمع ہوں گے اور وہ دو دن ہے جس میں سب لوگ حاضر کئے جائیں گے ۔ ھود
104 اور ہم نے اس میں صرف ایک معین وقت تک کیلئے تاخیر کی ہے ۔ ھود
105 جب وہ دن آئے گا کوئی بےاذن خدا نہ بولے گا ، سو کوئی ان میں بدبخت ہوگا اور کوئی نیک بخت ھود
106 سو جو بدبخت ہیں آگ میں جائیں گے ، ان کو وہاں چلانا ہے اور دھاڑنا ہے ۔ ھود
107 جب تک آسمان وزمین قائم ہے اسی آگ میں رہیں گے مگر جو تیرا رب چاہے ، بیشک تیرا رب جو چاہتا ہے کہ ڈالتا ہے ۔ ھود
108 اور جو نیک بخت میں ہیں وہ جنت میں ہوں گے جب تک زمین وآسمان ہے ، وہاں رہیں گے ، مگر جو چاہے تیرا رب (اس کی) بےانتہا بخشش ہے (ف ١) ۔ ھود
109 تو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ان کی نسبت جن کو یہ لوگ پوجتے ہیں شک میں نہ رہ جیسے پہلے انکے باپ دادا پوجتے تھے ، ویسے یہ بھی پوجتے ہیں ‘ اور ہم ان کا حصہ بغیر گھٹائے ان کو پورا دیں گے ۔ ھود
110 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی تھی ، پھر اس میں اختلاف ہوا اور اگر ایک لفظ نہ ہوتا ، جو تیری رب سے پہلے نکل چکا ہے تو ان کے درمیان ابھی فیصلہ ہوتا اور ان لوگوں کو اس میں (یعنی قرآن میں) پکا شبہ ہے ۔ ھود
111 اور بیشک جب وقت آیا تیرا رب سب کو ان کے اعمال کا پورا بدلہ دیگا ، کہ وہ ان کے کاموں سے خبردار ہے ۔ ھود
112 پس تو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) مع اپنے تائب ساتھیوں کے جینا مجھے حکم ہوا ، سیدھا رہ اور سرکشی نہ کرو ، وہ تمہارے کام دیکھتا ہے (ف ١) ۔ ھود
113 اور تم ظالموں کی طرف نہ مجھ کو ، کہ تمہیں آگ نہ پکڑ سے ، اور سوائے اللہ کے کوئی تمہارا دوست نہیں ہے ، پھر کہیں مدد نہ پاؤ گے ۔ ھود
114 اور تو دن کی دونوں طرفوں میں (ف ٢) ۔ اور کچھ رات گئے نماز پڑھا کر ، کہ نیکیاں بدیوں کو دور کرتی ہیں ، یہ ذکر کرنے والوں کے لئے نصیحت ہے ۔ ھود
115 اور صبر کر ، اللہ نیکوں کا اجر ضائع نہیں کرتا ۔ ھود
116 تو جو امتیں پہلے ہو گزری ہیں ، ان میں ایسے صاحب شعور کیوں نہ ہوئے کہ زمین میں فساد کرنے سے لوگوں کو منع کرتے ، مگر تھوڑے ہوئے جنہیں ہم نے ان میں سے بچا لیا ، اور ظالموں نے اسی راہ کی پیروی کی جس میں آسودگی پائی اور وہ گنہگار تھے ۔ ھود
117 اور تیرا رب ایسا نہیں ، کہ بستیوں کو ظلم سے ہلاک کرے ‘ اور وہاں کے لوگ نیک ہوں ۔ ھود
118 اور اگر تیرا رب چاہتا ، تو سب لوگوں کو ایک راہ پر کردیتا ، اور وہ ہمیشہ اختلاف کرتے رہیں گے (ف ١) ۔ ھود
119 مگر جس پر تیرے رب کا رحم ہوا اور خدا نے انہیں اسی لئے پیدا کیا ہے (کہ اختلاف کریں) اور تیرے رب کی بات پوری ہوئی کہ البتہ میں (سب بےایمان) جنوں اور آدمیوں سے دوزخ کو بھر دوں گا ۔ ھود
120 اور رسولوں کی خبروں میں سے وہ سب باتیں جن سے تیرے دل کو قائم کریں ، ہم تجھے سناتے ہیں ‘ اور اس (سورہ ہود) میں تیرے پاس حق بات آئی ہے اور مومنین کے لئے نصیحت اور یاد دہانی ہے ۔ ھود
121 اور نہ ماننے والوں سے کہہ دے کہ اپنی جگہ میں کام کرتے رہو ، ہم بھی کام کرتے ہیں ۔ ھود
122 اور راہ تکتے رہو ، ہم بھی راہ دتکتے ہیں (ف ١) ۔ ھود
123 اور زمین اور آسمانوں کی پوشیدہ بات خدا کے پاس ہے اور سارا کام اسی کی طرف جاتا ہے ، تو اس کی عبادت کر اور اس پر بھروسا رکھ ، اور تیرا رب ان کے کاموں سے غافل نہیں ۔ ھود
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ یوسف
1 الر ، یہ واضح کتاب کی آیتیں ہیں ۔ یوسف
2 ہم نے اس قرآن کو عربی زبان میں نازل کیا ہے شاید تم سمجھو ۔ یوسف
3 ہم تجھے اچھا قصہ سناتے ہیں ، اس لئے کہ ہم نے قرآن تیری طرف بذریعہ وحی کے بھیجا ہے اور بےشک اس سے پہلے تو بےخبروں میں تھا ۔ (ف ١) ۔ یوسف
4 جب یوسف (علیہ السلام) نے اپنے باپ سے کہا ، اے باپ میں نے گیارہ ستاروں ، اور سورج اور چاند کو دیکھا ، کہ مجھے سجدہ کرتے ہیں (ف ١) ۔ یوسف
5 کہا بیٹے اپنا خواب اپنے بھائیوں سے نہ بیان کرنا ، کہ وہ تیرے لئے کوئی فریب بنائیں گے البتہ شیطان انسان کا صریح دشمن ہے (ف ٢) ۔ یوسف
6 اور اسی طرح تیرا رب تجھے برگزیدہ کریگا اور تجھے خواب کی تعبیر سکھلائے گا ، اور اپنی نعمت تجھ پر ، اور اولاد یعقوب (علیہ السلام) پر پوری کرے گا ، جیسے اس نے پہلے تیرے باپ دادا ، ابراہیم (علیہ السلام) واسحاق (علیہ السلام) پر اسے پورا کیا ، بےشک تیرا رب خبردار ہے حکمتوں والا (ف ٣) ۔ یوسف
7 البتہ یوسف اور اس کے بھائیوں کے مذکور میں سائلین کے لئے نشانیاں ہیں ۔ یوسف
8 جب بولے کہ البتہ یوسف اور اس کا بھائی (بنیمین) ہمارے باپ کو ہم سے زیادہ پیارا ہے حالانکہ ہم زبردست جماعت ہیں ، بیشک ہمارا باپ صریح خطا میں ہے ۔ یوسف
9 یوسف (علیہ السلام) کو قتل کرو ‘ یا کسی زمین میں پھینک دو تب باپ کی توجہ خالص تمہاری طرف ہوگی ، اور تم اس کے بعد بھلے لوگ ہو رہنا ۔ یوسف
10 ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا ، یوسف (علیہ السلام) کو قتل نہ کرو ، اور اگر تم کو کرنا ہی ہے تو اسے تاریک کنوئیں میں ڈال دو ، کہ کوئی راہ گیر اے اٹھالے ۔ یوسف
11 بولے ، اے باپ ! تیرا کیا حال ہے کہ یوسف (علیہ السلام) کی نسبت تو ہمارا اعتبار نہیں کرتا ، اور ہم اس کے خیر خواہ ہیں ۔ (ف ١) ۔ یوسف
12 اسے کل ہمارے ساتھ بھیج کہ کچھ چرائے اور کھیلے اور ہم اس کے محافظ ہیں (ف ١) ۔ یوسف
13 بولا مجھے اس سے غم ہوتا ہے کہ تم اسے لے جاؤ ، اور ڈرتا ہوں کہ اسے بھیڑیا کھا جائے اور تم اس سے غافل رہو ۔ یوسف
14 بولے ، اگر اسے بھیڑیا کھاجائے ، اور ہم قوی جماعت ہیں ‘ تو تو ہم زیان کار ہوئے ۔ یوسف
15 پھر جب اسے لے گئے اور اس امر پر اتفاق کرلیا کہ اسے تاریک کنوئیں میں ڈال دیں ، اور ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو وحی بھیجی ، کہ تو ان کے اس کام سے (آئندہ کو) نہیں خبردار کرے گا ، اور وہ نہ جانیں گے (ف ٢) ۔ یوسف
16 اور اندھیرا پڑے اپنے باپ کے پاس روتے آئے ، یوسف
17 کہا اے باپ ہم آپس میں آگے نکلنے کو دوڑنے لگی اور اپنے اسباب کے پاس یوسف (علیہ السلام) کو بٹھا دیا ، سو اسے بھیڑیا کھا کیا اور تو تو ہماری بات باور نہ کرے گا اگرچہ ہم سچے ہوں ، یوسف
18 اور اس کے کرتے پر جھوٹا لہو لگا لائے یعقوب بولا ، ہرگز نہیں بلکہ تمہارے نفس نے تمہارے لئے ایک حیلہ بنایا ہے ، اب صبر ہی بہتر ہے اور جو کچھ تم کہتے ہو اس پر اللہ ہی سے مدد مانگتا ہوں (ف ١) ۔ یوسف
19 اور ایک قافلہ آگیا ، انہوں نے اپنا سقہ (ماشکی) بھیجا اس نے اپنا ڈول ڈالا ، بولا کیا خوشی کی بات ہے یہ تو لڑکا ہے ، اور اہل قافلہ نے اسے بطور پونجی چھپا لیا اور اللہ جانتا تھا جو وہ کرتے تھے ۔ یوسف
20 اور انہوں نے اسے بقیت ناقص چند گنتی کی پاؤلیوں پر بیچ دیا ، اور اس سے بیزار تھے ۔ یوسف
21 اور جس مصری نے اسے خریدا اپنی عورت سے کہا ، اس کو عزت سے رکھ ، شاید ہمارے کام آئے ، یا ہم اسے بیٹا بنالیں ، اور اسی طرح ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو اس زمین میں جگہ دی اور تاکہ ہم اسے باتوں کی تاویل سکھلائیں ‘ اور اللہ اپنے امر پر غالب ہے لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے (ف ١) ۔ یوسف
22 اور جب وہ اپنی جوانی کو پہنچا ہم نے اسی حکم اور علم دیا ، اور اسی طرح ہم نیکوں کو جزا دیا کرتے ہیں ۔ یوسف
23 اور جس عورت کے گھر میں وہ تھا اس نے اس کو اس کے نفس سے پھسلایا ، اور دروازے بند کر لئے ، اور کہا جلد آ ، یوسف (علیہ السلام) بولا ، اللہ کی پناہ ، وہ میرا آقا ہے ، اس نے میرا اچھا ٹھکانا کیا ، البتہ ظالم لوگ بھلائی نہیں پاتے (ف ١) ۔ یوسف
24 اور عورت نے اس کے ساتھ ارادہ کیا ، اور اگر یوسف (علیہ السلام) اپنے رب کی طرف سے برہان نہ دیکھتا تو وہ بھی عورت کا ارادہ کرتا ، یوں ہی ہوا ، تاکہ ہم اس سے بی اور بےحیائی کو ہٹائیں ، کہ وہ ہمارے منتخب بندوں میں تھا (ف ٢) ۔ یوسف
25 اور دونوں دروازے کی طرف بھاگے ، اور عورت نے یوسف (علیہ السلام) کا کرتہ پیچھے سے پھاڑ دیا ، اور عورت کا شوہر دروازے کے پاس دونوں کو مل گیا ، عورت بولی ، جس نے تیری عورت کے ساتھ بدی کا ارادہ کیا ، اس کی اور کیا سزا ہے ، مگر یہ کہ قید کیا جائے یا دکھ کا عذاب دیا جائے ۔ یوسف
26 یوسف (علیہ السلام) بولا ، اسی نے مجھ سے یہ خواہش کی تھی ‘ کہ میں اپنے نفس کو قابو میں نہ رکھوں ‘ اور عورت کے لوگوں میں سے ایک گواہ نے یوں گواہی دی کہ اگر اس کا کرتہ آگے سے پٹھا ہے تو عورت سچی اور وہ جھوٹا ہے ۔ یوسف
27 اور اگر اس کا کرتہ پیچھے سے پھٹا ہے ‘ تو عورت جھوٹی اور وہ سچا ہے ۔ یوسف
28 پھر جب عورت کے شوہر نے اس کا کرتہ پیچھے سے پھٹا دیکھا ، تو بولا ، بےشک یہ تم عورتوں کا فریب ہے البتہ تمہارا فریب بڑا ہے (ف ١) ۔ یوسف
29 اے یوسف (علیہ السلام) ، اس بات سے درگزر کر ، اور اے عورت ۔ اپنے گناہ کی معافی مانگ تو ہی خطاکاروں میں ہے ۔ یوسف
30 اور شہر کی عورتوں نے آپس میں کیا ، عزیز کی عورت اپنے غلام کو بدی پر پھسلاتی ہے ، اور اس کی محبت میں فریفتہ ہوگئی ہے ، ہم اسے صریح گمراہی میں دیکھتے ہیں ۔ یوسف
31 پھر جب عزیز کی عورت نے عورتوں کے مکر کو سنا تو ان کی طرف بلاوا بھیجا اور ان کے لئے محفل جمائی اور ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ایک چھری دی ، اور یوسف (علیہ السلام) سے کہا ان کے سامنے نکل آ پس جب عورتوں نے اسے دیکھا ، تو اسے بڑا جانا ، اور اپنے ہاتھ کاٹ لئے ، اور کہا ، حاشا اللہ ‘ یہ انسان نہیں ، یہ تو کوئی بزرگ فرشتہ ہے (ف ١) ۔ یوسف
32 عزیز کی عورت نے کہا ، یہی ہے وہ جس کی بابت تم نے مجھے ملامت کی ، میں نے اسے پھسلایا تھا کہ اپنا نفس میرے حوالہ کرے ‘ سو اس نے آپ کو بچایا اور البتہ اگر میرا کہا نہ مانے گا ، تو قید میں جائے گا ، اور ذلیل ہوگا ۔ یوسف
33 بولا اے رب جس بات کی طرف مجھے یہ عورتیں بلاتی ہیں اس سے قید خانہ مجھے زیادہ پسند ہے ، اور اگر تو ان کا فریب مجھ سے دفع نہ کرے تو میں ان کی طرف مائل ہوجاؤں گا اور جاہلوں میں ہوں گا ، یوسف
34 سو اس کے رب نے اس کی دعا قبول کی ، پھر اس سے ان کا فریب ہٹایا ، البتہ وہ سنتا جانتا ہے (ف ١) ۔ یوسف
35 پھر لوگوں کو نشانیاں دیکھنے کے بعد یوں سوجھا کہ اسے ایک وقت تک قید رکھیں ۔ یوسف
36 اور اس کے ساتھ قید خانہ میں دو جوان داخل ہوئے ، ان میں سے ایک بولا میں اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ میں شراب نچوڑتا ہوں اور دوسرے نے کہا میں دیکھتا ہوں کہ اپنے سر پر روٹی اٹھائے ہوں اس میں سے پرندے کھاتے ہیں ، ہم تجھے نیک آدمی دیکھتے ہیں تو ہمیں اس کی تعبیر بتلا ، یوسف
37 بولا ، جو کھانا تمہیں ہر روز ملتا ہے آج وہ تمہارے پاس آنے نہ پائے گا کہ اس کے آنے سے پہلے میں اس کی تعبیر تمہیں بتلاؤں گا ، یہ وہ علم ہے جو میرے رب نے مجھے سکھلایا ، میں نے ان کا دین چھوڑ دیا جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور آخرت کے منکر ہیں (ف ١) ۔ یوسف
38 اور میں اپنے باپ دادوں ابراہیم (علیہ السلام) اور اسحاق (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) کے دین کا مطیع ہوگیا ہوں ، ہمارا کام نہیں کہ کسی کو اللہ کا شریک ٹھہرائیں ۔ یہ ہم پر اور سب لوگوں پر اللہ کا فضل ہے ، لیکن اکثر لوگ ناشکر ہیں ۔ یوسف
39 اسے قید خانہ کے میرے وہ رفیقو ، بھلا کیا چند جدا جدا رب بہتر ہیں ‘ یا اکیلا زبردست اللہ بہتر ہے ۔ یوسف
40 اس کے سوا جس چیز کو تم پوجتے ہو صرف چند نام ہیں ، جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لئے ہیں ‘ اللہ نے ان کے بارہ میں کوئی سند نازل نہیں کی ، حکم تو صرف اللہ ہی کا ہے اس نے فرما دیا ہے کہ صرف اسی کی عبادت کرو ، یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ۔ یوسف
41 اے قید خانہ کے میرے دو رفیقو ! تم میں سے ایک تو اپنے مالک کو شراب پلائے گا اور دوسرا سولی پر چڑھایا جائے گا اور اس کے سر میں سے پرندے کھائیں گے وہ کام فیصل ہوگیا جس میں تم دونوں فتوی چاہتے تھے ۔ یوسف
42 اور حبل کی نسبت یوسف کو گمان تھا کہ وہ ان دونوں میں سے بچے گا اس سے کہا اپنے مالک پاس میرا ذکر کیجو سو شیطان نے اسے اپنے مالک کے پاس اس کا ذکر کرنا بھلا دیا ، پھر وہ قید خانہ میں کئی برس رہا (ف ١) ۔ یوسف
43 اور بادشاہ نے کہا میں خواب میں سات موٹی گائیں دیکھتا ہوں ، ان کو ساتھ دبلی کھا رہی ہیں ، اور ساتھ ہری بالیں ہیں ، اور دوسری سوکھی ، اسے درباریو ! میرے خواب کی مجھے تعبیر دو ، اگر تم خواب کی تعبیر دیتے ہو (ف ١) ۔ یوسف
44 بولے یہ تو پریشان خواب ہیں ، اور ہم اڑتے خیالوں کی تعبیر نہیں جانتے ۔ یوسف
45 اور جو ان دونوں میں سے بچ گیا تھا یوں بولا اور اسے مدت کے بعد یاد آیا ، میں تمہیں اس کی تعبیر بتاؤں گا مجھے جانے دو ۔ یوسف
46 (جا کر کہا) اے یوسف (علیہ السلام) اے سچے آدمی سات موٹی گائیں ہیں جنہیں سات دبلی کھاتی ہیں اور ساتھ سبز بالیں ہیں ، اور دوسری سوکھی ، اس بارہ میں ہمیں فتوی دے کہ میں لوگوں کے پاس لوٹ کر جاؤں شاید ان کو معلوم ہو ۔ یوسف
47 کہا تم سات برس پے درپے کھیتی کرو گے سو جس قدر تم کاٹو اس کو اس کی بالوں میں رہنے دو ، مگر تھوڑا نکال لو ، جو تمہارے کھانے کے کام آئے ۔ یوسف
48 پھر اس کے بعد سات برس سختی کے آئیں گے اور اس سب کو کھا جائیں گے گے جو تم نے ان برسوں کے لئے رکھا ہے ، مگر تھوڑا سا جو تم بچا رکھو ، یوسف
49 پھر اس کے بعد ایک سال آئے گا جس میں لوگ بارش پائیں گے اور (انگور) نچوڑیں گے (ف ١) ۔ یوسف
50 اور بادشاہ لئے کہا میرے پاس اسے لے آؤ سو جب یوسف (علیہ السلام) کے پاس قاصد آیا یوسف نے کہا اپنے مالک کے پاس چلا جا اور اس سے پوچھ کہ ان عورتوں کا کیا حال ہے ‘ جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹے تھے ، میرا رب ان کے فریب جانتا ہے ۔ یوسف
51 بادشاہ نے کہا ، اے عورتو ! تمہارا کیا حال تھا ، جب تم نے یوسف (علیہ السلام) کو پھسلایا تھا ؟ بولیں ، حاش اللہ ، ہمیں اس کی کوئی برائی معلوم نہیں ، عزیز کی عورت نے کہا اب حق ظاہر ہوگیا ، میں نے خود اس کے نفس کو پھسلایا تھا ، اور وہ سچوں میں ہے (ف ١) ۔ یوسف
52 یہ اس لئے تاکہ وہ معلوم کرے کہ میں نے اس کی غیبت میں اس کی خیانت نہیں کی اور یہ کہ اللہ خیانت کرنے والوں کا فریب چلنے نہیں دیتا ۔ یوسف
53 اور میں ( یوسف) اپنے نفس کو بری نہیں ٹھہراتا ، بیشک نفس تو برائی پر ابھارتا ہے مگر جب میرا رب رحم کرے ، بیشک میرا رب بخشنے والا مہربان ہے ۔ یوسف
54 اور بادشاہ نے کہا یوسف کو میرے پاس لاؤ کہ میں اسے خالص اسے اپنی خدمت میں رکھوں پھر جب یوسف سے بادشاہ نے کلام کیا تو کہا آج کے دن ہمارے پاس مرتبہ والا امانت دار ہے ۔ یوسف
55 یوسف (علیہ السلام) بولا مجھے ساری سر زمین کے خزانوں پر مقرر کر دے میں نگہبان واقف کار ہوں یوسف
56 اور ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو اس ملک میں جگہ دی زمین میں جہاں چاہتا تھا رہتا تھا ہم اپنی رحمت جسے چاہتے ہیں پہنچاتے ہیں اور نیکوں کا اجر ضائع نہیں کرتے (ف ١) یوسف
57 اور ایمانداروں اور پرہیز گاروں کے لیے آخرت کا ثواب بہتر ہے یوسف
58 اور یوسف کے بھائی آئے پھر یوسفعلیہ السلام کے پاس گئے تو اس نے انہیں پہچان لیا اور انہوں نے اسے نہ پہچانا یوسف
59 اور جب ان کا اسباب انہیں تیار کردیا تو یوسفعلیہ السلام نے ان سے کہا اپنے اس بھائی کو جو باپ کی طرف سے ہے میرے پاس لے آنا کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں پورا پیمانہ دیتا اور اچھا مہمان نواز ہوں (ف ١) یوسف
60 اگر اسے میرے پاس نہ لاؤ گے تو تمہارے لیے میرے پاس پیمانہ نہ ہوگا اور میرے نزدیک نہ آنا یوسف
61 بولے اس کی بابت ہم اس کے باپ کو پھسلائیں گے اور ہم (ضرور) ایسا کریں گے یوسف
62 اور یوسف (علیہ السلام) نے اپنے جوانوں سے کہا کہ ان کا سرمایہ ان کے شلیتوں میں رکھ دو شاید جب وہ اپنے لوگوں میں واپس جائیں اسے پہچان لیں ، شاید وہ پھر آئیں ۔ یوسف
63 پھر جب اپنے باپ کی طرف واپس گئے تو بولے اے باپ پیمانہ ہم سے روکا گیا ، تو ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ بھیج ، کہ ہم بھرتی لائیں ، اور ہم اس کے محافظ ہیں ۔ (ف ١) یوسف
64 اس نے کہا ، میں تو اس پر تمہارا اعتبار کرتا نہیں ، مگر ہاں جیسا میں نے پہلے اس کے بھائی پر تمہارا اعتبار کیا تھا ویسا ہی تمہارا اعتبار اس پر بھی کرتا ہوں سو اللہ اچھا نگہبان ہے اور وہ مہربانوں میں بڑا مہربان ہے (ف ٢) یوسف
65 اور جب اپنا اسباب کھولا ، اپنی پونجی پھیری ہوئی پائی ، بولے اے باپ نور ہم کیا چاہیں ، یہ ہماری پونجی موجود ہے ہمیں پھیر دی گئی ۔ ہم اور خوراک اپنے اہل کے لیے لائیں گے اور اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے ۔ اور ایک اونٹ کی بھرتی زیادہ لائیں گے یہ بھرتی آسان ہے ۔ یوسف
66 بولا ، میں اسے ہرگز تمہارے ساتھ نہ بھیجوں گا جب تک اللہ کو درمیان لا کر مجھ سے عہد نہ کرو کہ تم اسے میرے پاس واپس لاؤ گے اور تم سب قید نہ ہوجاؤ پھر جب انہوں اس سے عہد کرلیا ۔ تب بولا جو باتیں ہم نے کی ہیں ان پر اللہ (کافی) کار ساز ہے ۔ ( ف ١) یوسف
67 اور کہا اے بیٹو ، مصر میں تم سب ایک دروازہ سے داخل نہ ہونا ، اور متفرق دروازوں سے جانا ۔ اور میں تمہیں خدا کی کسی بات سے بچا نہیں سکتا ۔ حکم اللہ ہی کا ہے ۔ میں نے اس پر بھروسہ کیا اور اہل توکل کو اسی پر بھروسا کرنا چاہیے ۔ (ف ٢) یوسف
68 اور جب وہ جیسے ان کو ان کے باپ نے کہا تھا علیحدہ علیحدہ ، مصر میں داخل ہوئے تو خدا کی تقدیر سے یہ احتیاط نہیں کچھ بھی نہیں بچا سکتی تھی مگر یہ یعقوب (علیہ السلام) کے دل میں ایک خواہش تھی جو اس نے پوری کی اور یعقوب (علیہ السلام) البتہ ہماری ہماری تعلیم سے صاحب علم تھا مگر اکثر لوگ نہیں جانتے ۔ یوسف
69 اور جب یوسف (علیہ السلام) کے پاس گئے تو اس نے اپنے بھائی (بنیمین) کو اپنے پاس جگہ دی ، اور کہا کہ میں تیرا بھائی ہوں ، سو تو گمگین نہ ہونا ان کاموں سے جو وہ کرتے رہے ہیں یوسف
70 پھر جب ان کا سامان تیار کردیا تو اپنا پیالہ اپنے بھائی کے شلیتے میں رکھ دیا پھر ایک پکارنے والا پکارا ۔ اے کافلے والو ، تم چور ہو یوسف
71 وہ ان پر متوجہ ہو کر بولے ، تمہارا کیا جاتا رہا یوسف
72 کہا بادشاہ کا پیالہ کھو گیا ہے ، اور جو کوئی پیالہ لائے اسے ایک بار شتر (غلہ) ملے گا اور میں اس کا ضامن ہوں ۔ یوسف
73 بولے اللہ کی قسم ، تم جانتے ہو کہ ہم زمین میں فساد کرنے نہیں آئے اور ہم کبھی چور نہ تھے یوسف
74 وہ بولے اگر تم جھوٹے نکلے تو چور کی کیا سزا ہے ؟ یوسف
75 کہا اس کی سزا یہ ہے کہ جس کے شلیتے سے نکلے وہی اس کا بدلہ ہے ۔ ہم ظالموں کو یہی سزا دیتے ہیں یوسف
76 پھر اس نے اپنے بھائی کے شلیتے سے پہلے ان کے شلیتے دیکھنے شروع کیے پھر اپنے بھائی کے شلیتے سے پیالہ نکالا ۔ یوں ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو داؤ بتلایا (ف ١ ) اور یوسف (علیہ السلام) اپنے بھائی کو قانون شاہی کے مطابق ہرگز نہیں لے سکتا تھا مگر جو اللہ کو منظور ہوتا ، جس کے ہم چاہتے ہیں درجے بلند کرتے ہیں ، اور ہر جاننے والے کے اوپر ایک جاننے والا ہے ۔ یوسف
77 بھائی بولے ، اگر اس نے چوری کی تو (کیا تعجب) اس کے بھائی (یوسف) نے بھی پہلے چوری کی تھی ، یوسف نے یہ بات اپنے دل میں پوشیدہ رکھی اور ان پر ظاہر نہ کی ، اور کہا تم درجہ میں بد تر ہو ، اور جو کہتے ہو اللہ خوب جانتا ہے ۔ (ف ١) علیہ السلام یوسف
78 وہ بولے ، اے عزیز ، اس کا ایک باپ ہے جو بہت بڈھا اور بڑی عمر کا ہے سو اس کے بدلے میں ہم سے ایک کو پکڑ لے ہم تجھے نیک شخص دیکھتے ہیں (ف ٢) یوسف
79 کہا ، اللہ کی پناہ ، ہم سوائے اس کے جس کے پاس سے ہم نے اپنا مال پایا ہے اور کسی کو پکڑیں اگر ہم ایسا کریں تو ہم بےانصاف ہوئے یوسف
80 پھر جب وہ اس سے ناامید ہوئے تو اکیلے صلاح کرنے بیٹھے ۔ جو ان میں بڑا تھا بولا ، کیا تم نہیں جانتے کہ اس کے بارہ میں تمہارے باپ نے تم سے اللہ کا عہد لیا ہے ، اور پہلے تم یوسفعلیہ السلام کے بارہ میں (بھی) قصور کر ہی چکے ہو ۔ تو میں تو اس ملک سے ہرگز نہ سرکوں گا جب تک میرا باپ مجھے حکم نہ دے ، یا اللہ میرا فیصلہ کرے اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے یوسف
81 تم باپ کے پاس چلے جاؤ ، اور کہو ۔ کہ اے باپ تیرے بیٹے نے چوری کی ۔ اور ہم نے وہی گواہی دی ، جو ہم جانتے تھے ۔ اور ہم پوشیدہ بات کے نگہبان نہ تھے یوسف
82 اور اس شہر (والوں) سے پوچھ ، جس میں ہم تھے اور اس قافلہ سے (پوچھ) جس میں ہم آئے ہیں ، اور ہم ضرور سچے ہیں ۔ (ف ١) یوسف
83 یعقوب (علیہ السلام) بولا ، ہرگز نہیں بلکہ تمہارے والوں نے ایک بات گھڑلی ہے ۔ اب صبر بہتر ہے ۔ امید ہے کہ اللہ ان سب کو میرے پاس لائے گا ، وہی ہے خبردار حکمتوں والا ۔ (ف ١) یوسف
84 اور یعقوب (علیہ السلام) نے ان کی طرف سے منہ پھیر لیا اور کہا اے افسوس یوسف (علیہ السلام) پر ۔ اور اس کی آنکھیں گم سے سفید ہوگئی تھیں اور وہ بارے غم کے اپنے آپ کو گھونٹ لیا تھا (ف ٢) یوسف
85 بولے ۔ اللہ کی قسم ، تو یوسف (علیہ السلام) کا تذکرہ نہ چھوڑے گا ، جب تک تو کل یا مر نہ جائے گا یوسف
86 بولا ۔ میں اپنی بیقراری اور غم کی شکایت اللہ ہی کی طرف کرتا ہوں ، اور میں اللہ سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے یوسف
87 بیٹو ، جاؤ، اور یوسفعلیہ السلام اور اس کے بھائی کی تلاش کرو ، اور اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو ، اللہ کی رحمت سے صرف کافر ہی ناامید ہوتے ہیں یوسف
88 پھر جب یوسف (علیہ السلام) کے پاس آئے بولے ، اے عزیز ہم پر اور ہمارے گھرانے پر سختی آ پڑی ہے اور ہم ناقص پونجی لائے ہیں ، سو تو ہمیں پورا پیمانہ دے اور ہمیں خیرات دے ، اللہ خیرات دینے والوں کو ثواب دیتا ہے یوسف
89 یوسف (علیہ السلام) نے کہا تمہیں کچھ خبر ہے تم نے یوسف (علیہ السلام) اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کیا جبکہ تم جاہل تھے یوسف
90 وہ بولے ، کیا سچ ، (مچ) تم ہی یوسف (علیہ السلام) ہے ؟ کہا ہاں میں یوسف (علیہ السلام) ہوں اور یہ میرا بھائی ہے ، اللہ نے ہم پر فضل کیا ۔ بیشک جو ڈرتا اور صبر کرتا ہے ، تو اللہ نیکوں کا اجر ضائع نہیں کرتا یوسف
91 بولے ، اللہ کی قسم ، خدا نے تمہیں ہم پر برگزیدہ کیا ۔ اور بیشک ہم خطاوار تھے یوسف
92 بولا ۔ آج تم پر کچھ الزام نہیں ۔ خدا تمہیں معاف کرے ۔ اور وہ سب مہربانوں سے زیادہ مہربان ہے ۔ (ف ١) یوسف
93 میرا یہ کرتا لے جاؤ ، اور اسے میرے باپ کے منہ پر ڈال دو ، کہ وہ بینا ہو کر چلا آئے گا اور اپنا سارا گھرانہ میرے پاس لے آؤ۔ (ف ٢) یوسف
94 اور جب قافلہ نکلا تو ان کے باپ نے کہا ، کہ مجھے یوسف (علیہ السلام) کی بو آتی ہے ۔ اگر تم مجھے بہکا ہوا نہ بتلاؤ یوسف
95 لوگ بولے ، اللہ کی قسم تو اپنی قدیمی غلطی میں ۔ (ف ١) یوسف
96 پھر جب بشارت دینے والا آ گیا تو اس نے کرتہ اس کے منہ پر ڈالا سو وہ بینا ہوگیا ، کہا کیا میں نے تم سے نہ کہا تھا کہ میں خدا سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے یوسف
97 بولے اے ہمارے باپ ہمارے گناہوں کے لیے اللہ سے مغفرت مانگ ، بیشک ہم خطاکار تھے یوسف
98 کہا ، عنقریب میں تمہارے لیے اپنے رب سے مگفرت مانگوں گا بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے یوسف
99 پھر جب وہ یوسف (علیہ السلام) کے پاس آئے تو اس نے اپنے ماں باپ کو اپنے پاس جگہ دی اور کہا انشاء اللہ مصر میں امن سے داخل ہو ۔ (ف ١) یوسف
100 اور اپنے والدین کو تخت پر چڑہایا اور سب اس کے آگے سجدہ میں گر پڑے تو اس نے کہا ، اے باپ یہ میرے پہلے خواب کی تعبیر ہے ، میرے رب نے اسے سچ کیا اور اس نے مجھ پر احسان کیا ۔ جب مجھے قید خانے سے نکالا ۔ (ف ٢) اور تمہیں جنگل سے یہاں لے آیا ۔ اس کے بعد کہ شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں جھگڑا ڈال دیا تھا ۔ بیشک میرا رب تدبیر کرنے والا ہے جو چاہے بیشک وہی جاننے والا اور حکمت والا ہے یوسف
101 اے رب تونے مجھ کو بادشاہی دی اور باتوں یعنی خوابوں کی تعبیر سکھلائی اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ۔ تو ہی دنیا اور آخرت میں میرا کارساز ہے ۔ مجھے اسلام پر موت دے ، اور نیکوں میں شامل کر یوسف
102 (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) یہ قصہ غیب کی خبروں میں سے ہے جسے ہم تیری طرف بذریعہ وحی پہنچاتے ہیں اور تو تو ان کے پاس نہ تھا جب وہ اپنے مشورہ پر متفق ہوئے اور وہ مکر کر رہے تھے یوسف
103 اور اگرچہ تو حرص کرے بھی تو اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں (ف ١) یوسف
104 اور تو اس پر ان سے کچھ اجرت نہیں مانگتا یہ تو ایک نصیحت ہے ساری دنیا کے لیے یوسف
105 اور آسمانوں اور زمین میں بہتیری نشانیاں ہیں ۔ جن پر یہ لوگ گزرتے ہیں ۔ اور کچھ دھیان نہیں کرتے یوسف
106 اور اکثر لوگ اللہ پر ایمان نہیں لاتے مگر ساتھ شریک بھی کرتے ہیں یوسف
107 کیا وہ امن میں ہیں کہ اللہ کا عذاب آ کر ان پر چھا نہ جائے گا ۔ یا اچانک بےخبری میں ان کے لیے وہ گھڑی نہ آ جائے گی یوسف
108 تو کہ میری یہ راہ ہے ، میں اللہ کی طرف بینائی پر بلاتا ہوں ، میں بھی اور جس نے میری تابعداری کی وہ بھی ، اور اللہ پاک ہے اور میں مشرکوں میں نہیں (ف ١) یوسف
109 اور جو تجھ سے پہلے ہم نے بھیجے ، وہ بھی آدمی تھے ۔ بستیوں کے باشندے ان کی طرف ہم نے وحی بھیجی تھی ۔ کیا یہ ( اہل مکہ) زمین میں نہیں پھرے کہ اپنے سے پہلوں کے انجام پر فکر کرتے ! بیشک آخرت کا گھر ڈرنے والوں کے لیے بہتر ہے ، کیا تم سمجھتے نہیں یوسف
110 یہاں تک جب رسول ناامید ہو گے اور (دوسرے) لوگوں نے گمان کیا کہ ان سے جھوٹے وعدے ہوئے ہیں ، تب ان کے پاس ہماری مدد آ پہنچی ، پھر جسے ہم نے چاہا ۔ بچا لیا گیا ۔ اور ہمارا عذاب مجرموں سے لوٹایا نہیں جاتا (ف ١) یوسف
111 البتہ ان کے قصوں میں عقلمندوں کے لیے عبرت ہے ۔ کچھ بناوٹی بات نہیں ہے ۔ لیکن اس کلام کی تصدیق ہے ، جو اس کے پہلے ہے ۔ اور ہر شئے کی تفصیل ہے ۔ اور مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے (ف ٢) یوسف
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الرعد
1 الم ۔ یہ کتاب کی آیتیں ہیں ۔ اور جو کچھ تیرے رب سے تیری طرف اترا ہے وہ حق ہے لیکن اکثر آدمی ایمان نہیں لاتے الرعد
2 اللہ وہ ہے جس نے بےستون آسمان اونچے کیے جنہیں تم دیکھتے ہو پھر عرش پر قرار پکڑا (ف ١) ۔ اور سورج اور چاند کو مسخر کیا ہر ایک وقت معین تک چلتا ہے ۔ کام کی تدبیر کرتا ہے ۔ اور آیتوں کو کھول کر بیان کرتا ہے ، شاید تم اپنے رب کی ملاقات کا یقین کرو (ف ٢) الرعد
3 اور وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑوں اور نہروں کو رکھا ۔ اور ہر میوے میں دوہرے جوڑے بنائے ، رات کو دن سے ڈھانپتا ہے ۔ دھیان کرنے والو کے اس میں بہت نشانیاں ہیں الرعد
4 اور زمین میں کتنے کھیت ہیں پاس پاس ، اور انگور کے باغ ہیں ، اور کھیتیاں ، اور کھجور کے درخت ہیں ، جن میں بعض دو شاخے ہیں اور بعض دو شاخے نہیں ، ایک ہی پانی سے سیراب ہیں ۔ بیشک (ف ١) اس میں عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں الرعد
5 اور اگر تو تعجب کرے تو ان کا قول عجیب تر ہے کہ آیا جب ہم مٹی ہوجائیں گے تو کیا ہم نئی پیدائش میں آئیں گے ۔ یہی لوگ اپنے رب کے منکر ہیں ۔ اور انہیں کی گردنوں میں طوق پڑیں گے ۔ اور یہی دوزخی ہیں ۔ وہاں ہمیشہ رہیں گے الرعد
6 اور بھلائی سے پہلے برائی تجھ سے جلد مانگتے ہیں ۔ اور ان سے پہلے بہت عذاب نازل ہوچکے ہیں ۔ تیرا رب آدمیوں کے لیے باوجود ان کے ظالم ہونے کے صاحب مغفرت ہے اور تیرا رب سخت دکھ دینے والا بھی ہے (ف ١) الرعد
7 اور کافر کہتے ہیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اس کے رب سے کوئی معجزہ کیوں نہ اترا ۔ تو تو ڈرانے والا ہے اور ہر قوم کے لیے ایک ہادی ہے (ف ٢) الرعد
8 اللہ ہر عورت کے حمل اور ان کے پیٹ سکڑنے اور بڑھنے کو (خوب) جانتا ہے ، اور ہر شئے اس کے یہاں اندازہ پر ہے الرعد
9 وہ چھپے کھلے سے خبردار ہے اور سب سے عالی رتبہ ہے (ف ١) الرعد
10 تم میں سے جو بات کو چھپا کر کرے اور جو ظاہر کرے اور جو شخص رات کو چھپ رہتا اور دن کو گلیوں میں پھرتا ہے اس کے لیے سب برابر ہے الرعد
11 بندے کے لیے اس کے آگے اور پیچھے چوکیدار (فرشتے) مقرر ہیں ، خدا کسی قوم کی حالت تبدیل نہیں کرتا جب تک وہ اپنے دلوں کے خیال نہ بدل لیں اور جب کسی قوم کو خدا برائی پہنچانا چاہتا ہے ، تو وہ ہٹ نہیں سکتی ۔ اور اس کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں ہوتا (ف ٢) الرعد
12 وہی ہے کہ خوف اور طمع لانے کے لیے تمہیں بجلی دکھاتا ہے ، اور بھاری بادل اٹھاتا ہے الرعد
13 اور گرج اس کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتی ہے اور سب فرشتے بھی اس کے خوف سے ، اور وہ بجلی کے کڑاکنے بھیجتا ہے پھر جس چاہے گراتا ہے اور وہ (اہل مکہ خدا کے بارہ میں جھگڑتے ہیں ۔ حالانکہ وہ سخت عذاب دینے والا ہے (ف ١) الرعد
14 اسی کو (معبود سمجھ کر ) پکارنا حق ہے اور اس کے سوا جن کو وہ پکارتے ہیں ۔ ان کو کچھ جواب نہیں دے سکتے ۔ مگر جسے کوئی پانی کی طرف اپنے دونوں ہاتھ پھیلاتا ہے کہ اس کے منہ میں آ جائے اور وہ کبھی نہ پہنچنے والا ہو اس کو ۔ اور کافروں کی جتنی پکار ہے سب گمراہی ہے (ف ٢) الرعد
15 اور جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے خوشی یا ناخوشی سے اللہ ہی کو سجدہ کرتا ہے اور ان کے سائے بھی صبح و شام اللہ کو سجدہ کرتے ہیں (ف ١) الرعد
16 تو کہہ آسمانوں اور زمین کو رب کون ہے تو کہہ ، اللہ ہے تو کہہ پھر کیا تم نے اس کے سوا اور حمایتی پکڑے ہیں ، جو اپنے نفع و نقصان کے مالک نہیں ، تو کہہ کہ اندھا اور بینا برابر ہیں یا تاریکیاں اور روشنیاں برابر ہیں یا انہوں نے اللہ کی شریک ٹھہرائے ہیں ، جنہوں نے اللہ کی پیدائش کی مانند کچھ پیدائش کی ہے اور ان کی نظر میں وہ پیدائش رل مل گئی ہے ؟ تو کہہ اللہ ہی ہر شئے کا خالق ہے ، اور وہی اکیلا غالب ہے (ف ٢) الرعد
17 اس نے آسمان سے پانی اتارا ، پھر اپنے اندازہ پر نالے بہے ، پھر بہتے ہوئے پانی پھولا ہوا جھاگ اٹھایا ۔ اور اس میں بھی جسے وہ زیور با اسباب کے لیے آگ میں گلاتے ہیں (یعنی دھات میں) پانی کی مانند جھاگ ہے ۔ یوں اللہ حق و باطل کی مثال دیتا ہے ۔ سو وہ جھاگ ہے وہ ناجیز ہو کر گر جاتا رہتا ہے ، اور وہ جو لوگوں کو مفید ہے ۔ زمین میں رہ جاتا ہے ۔ یوں اللہ مثالیں بیان کرتا ہے (ف ١) الرعد
18 جنہوں نے اپنے رب کی بات مانی ان کے لیے بھلائی ہے ۔ اور جنہوں نے اس کی بات نہ مانی ، اگر ان کے پاس تمام زمین کا سارا مال بھی ہو اور اس کے اتنا ہی اور بھی ہو تو سارا ضرور اپنے فدیہ میں دے دیں ، مگر پھر بھی قبول نہ ہو ، اور وہ برا بچھونا ہے الرعد
19 کیا وہ شخص جو جانتا ہے کہ جو کچھ تیرے رب سے تیری طرف نازل ہوا حق ہے اس کی مانند ہوجائے گا جو اندھا ہے وہی سمجھتے ہیں جنہیں عقل ہے (ف ١) الرعد
20 جو اللہ کا عہد پورا کرتے اور عہد شکنی نہیں کرتے (ف ٢) الرعد
21 اور جو اللہ نے جوڑنے (صلح رحمی) کو کہا ہے وہ جوڑتے ہیں ، اور اپنے رب سے ڈرتے ، اور نرے حساب سے اندیشہ کرتے ہیں (ف ٣) الرعد
22 اور جو اپنے رب کی رضا مندی کے واسطے صبر کرتے اور نماز پڑھتے اور جو ہم نے دیا اس سے پوشیدہ اور اعلانیہ خرچ کرتے ، اور بدیوں کو نیکیاں کر کے دفع کرتے ہیں پچھلا گھر انہیں کے لیے ہے الرعد
23 رہنے کے باغ ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے اور ان کے باپ دادوں اور بیویوں اور اولادیں سے بھی جو نیکو کار ہیں اور ہر دروزہ سے ان کے پاس فرشتے آئیں گے الرعد
24 (اور کہیں گے) تم پر سل امتی ہو تمہارے صبر کے سبب سے سو خوب ملا پچھلا گھر (ف ١) الرعد
25 اور جو لوگ بعد پختگی اللہ کا عہد توڑتے ، اور جو اللہ نے جوڑنے کو کہا وہ کاٹتے ، اور زمین میں فساد کرتے ہیں ۔ ایسوں کے لیے لعنت ہے ۔ اور انہیں کے لیے برا گھر ہے (ف ١) الرعد
26 اللہ جس کی چاہے روزی فراخ کرتا ہے اور تنگ کرتا ہے ۔ اور وہ حیات دنیا سے خوش ہیں ۔ حالانکہ حیات دنیا آخرت کے مقابلہ میں کچھ نہیں ، مگر تھوڑا فائدہ (ف ٢) الرعد
27 اور کافر کہتے ہیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اس کے رب سے کوئی معجزہ نازل کیوں نہ ہوا ؟ تو کہہ جسے چاہے اللہ گمراہ کرتا ہے ، اور جو رجوع ہو اسی کو اپنی طرف راہ دکھاتا ہے (ف ٣) الرعد
28 جو ایمان لائے ۔ اور جن کے خدا کی یاد سے تسلی پاتے ہیں ۔ سنتا ہے ، اللہ ہی کے ذکر سے دلوں کو اطمینان ہوتا ہے الرعد
29 جو ایمان لائے اور نیک کام کیے ان کے لیے خوشحالی ہے اور اچھا ٹھکانا ہے (ف ١) الرعد
30 اسی طرح ہم نے تجھے ایک امت (اہل مکہ) میں بھیج دیا ہے کہ ان کے پہلے بہت امتیں گزر چکیں ، تا کہ تو انہیں وہ سنائے جو تیری طرف ہم نے وحی کی ہے ، اور (اہل مکہ) رحمن کو نہیں مانتے (یہ لفظ ان میں مشہور نہیں تھا) تو کہہ وہ میرا رب ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، میں نے اس پر بھروسہ کیا ، اور اس کی طرف میری توبہ ہے الرعد
31 اور اگر کوئی قرآن ایسا ہوتا کہ اس سے پہاڑ جلائے جاتے ، یا اس سے زمین شق ہوجاتی ، یا اس کے سبب سے مردوں سے ہمکلامی ہو سکتی تو بھی کیا ہوتا کبھی نہ مانتے ، بلکہ سب کام اللہ کے ہیں ، سو کیا ایمانداروں کو اس میں اس میں تسلی نہیں کہ اگر اللہ چاہے تو سب آدمیوں کو ہدایت کرے ۔ اور کفار (مکہ) پر ان کی کردار کے سبب ہمیشہ ایک آفت اترتی رہے گی ۔ یا ان کے گھروں کے قریب اترے گی ۔ یہاں تک کے کہ خدا کا وعدہ آ پہنچے ، بےشک خدا وعدہ خلافی نہیں کرتا (ف ١) الرعد
32 اور تجھ سے پہلے رسولوں سے ٹھٹھے کرچکے ہیں ۔ سو میں نے اول کافروں کو مہلت دی ، پھر ان کو پکڑا ، تو میرا عذاب کیسا تھا الرعد
33 بھلا جو شخص (یعنی اللہ) ہر کسی کے سر پر اس کا کیا لیے کھڑا ہے ، وہ ان کو بغیر سزا دیے چھوڑ دے گا اور انہوں نے اللہ کے شریک ٹھرائے ہیں تو کہہ ان کے نام بتاؤ آیا تم اللہ کو وہ بات بتاتے ہو جو وہ زمین میں نہیں جانتا ۔ یا ظاہری باتیں بناتے ہو ؟ نہیں بلکہ کافروں کے فریب ان کے لیے سجائے گے ہیں اور وہ اللہ کی راہ سے روکے گئے ہیں ، اور جسے اللہ گمراہ کرے اس کا کوئی ہادی نہیں (ف ١) الرعد
34 ان کے لیے حیات دنیا میں عذاب ہے ، اور آخرت کا عذاب زیادہ سخت ہے ، اور اللہ سے انہیں کوئی بچا نہیں سکتا الرعد
35 جنت کی صفت جس کا متقیوں سے وعدہ کیا گیا ہے ۔ یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ اس کا میوہ اور سایہ دائمی ہے ، یہ انجام ڈرنے والوں کا ہے اور کافروں کا انجام آگ ہے (ف ٢) الرعد
36 اور جنہیں ہم نے کتاب دی ہے (یعنی اہل کتاب) وہ اس سے جو تجھ پر اترا ہے خوش ہیں اور بعض فرقے اس کی بعض باتوں کو نہیں مانتے ، تو کہہ مجھے یہی حکم ہوا ہے کہ اللہ کی عبادت کروں اور اس کا شریک نہ ٹھہراؤں میں اسی کی طرف بلاتا ہوں اور اسی کی طرف میرا ٹھکانا ہے الرعد
37 اور اسی طرح ہم نے قرآن حکیم ، عربی نازل کیا ہے ۔ اور اگر تو بعد اس کے کہ تیرے پاس علم آ چکا ہے ان کی خواہشوں پر چلا ، تو اللہ سے تیرا کوئی حمایتی اور بچانے والا نہیں الرعد
38 اور تجھ سے پہلے ہم نے کتنے رسول بھیجے ۔ اور ان کو ہم نے عورتیں اور اولاد دی اور کوئی رسول بغیر حکم خدا کوئی معجزہ نہیں لا سکا ۔ ہر وعدہ لکھا ہوا ہے (ف ١) الرعد
39 اللہ جو چاہے اس میں سے مٹادے اور جو چاہے روکے اور اسکے پاس اصل کتاب ہے (یعنی لوح محفوظ) الرعد
40 اور جو وعدے ہم نے ان سے کیے ہیں ان میں سے اگر کوئی وعدہ ہم تجھے دکھلائیں یا تجھے وفات دیں تو تیرا ذمہ صرف پیغام پہنچانا ہے اور ہمارے ذمہ حساب لینا ہے (ف ٢) الرعد
41 کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین ( عرب) کو اس کے اطراف سے گھٹانے چلے آئے ہیں ۔ اور اللہ حکم کرتا ہے اور کوئی اس کے حکم کو پیچھے ہٹانے والا نہیں اور وہ جلد حساب لینے والا ہے (ف ٣) الرعد
42 اور ان سے اگلے بھی مکر کر گئے ہیں ، سو سب مکر اللہ کے ہاتھ میں ہیں ، وہ جانتا ہے جو ہر نفس کماتا ہے ۔ اور اب کافروں کو معلوم ہوجائے گا ۔ کہ پچھلا گھر کس کے لیے ہے الرعد
43 اور کافر کہتے ہیں کہ تو رسول نہیں ہے ، تو کہہ تمہارے اور میرے درمیان اللہ گواہ کافی ہے ۔ اور وہ شخص بھی گواہ ہے جسے کتاب کی خبر ہے الرعد
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ابراھیم
1 المر ۔ یہ کتاب ہے جو ہم نے تیری طرف نازل کی تاکہ تو لوگوں کو اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لائے ، ان کے رب کے اذن سے راہ پر غالب سزاوار حمد کی (ف ١) ابراھیم
2 راہ پر اللہ کی جو آسمانوں اور زمین کی چیزوں کا مالک ہے ۔ اور خرابی ہے کافروں کی سخت عذاب کے سبب ابراھیم
3 جو آخرت پر دنیا کی زندگی پسند کرتے ہیں ، اور اللہ کی راہ سے روکتے اور اس میں عیب تلاش کرتے ہیں ، وہ پورے درجے کی گمراہی میں ہیں ابراھیم
4 اور ہم نے جو رسول بھیجا ، وہ اپنی ہی قوم کی بولی بولتا تھا ۔ تاکہ ان کے آگے کھول سکے ، پھر جسے چاہے اللہ گمراہ کرے اور جسے چاہے ہدایت کرے ، اور وہ غالب حکمت والا ہے (ف ١) ابراھیم
5 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا تھا کہ اپنی قوم کو اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لا ، اور انہیں اللہ کے دن یاد دلا ، اس میں ہر صبر کرنے والے شکر گزار کے لیے نشانیاں ہیں ابراھیم
6 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا ، کہ اللہ کا احسان جو تم پر ہوا ہے یاد کرو جب اس نے قوم فرعون سے تمہیں نجات دی ، وہ تمہیں بری طرح عذاب دیتے تھے ، تمہارے لڑکوں کو ذبح کرتے اور تمہاری لڑکیوں کو جیتا رکھتے تھے ، اور اس میں تمہارے رب سے تمہاری بڑی آزمائش تھی ابراھیم
7 اور جب تمہارے رب نے سنا دیا تھا کہ اگر شکر کرو گے تو تم کو زیادہ دوں گا اور جو نا شکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے ابراھیم
8 اور موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا تھا کہ اگر تم اور سب اہل زمین کافر ہوجاؤ ، تو اللہ بےپرواہ ہے ، لائق تعریف کے ہے (ف ١) ابراھیم
9 کیا قوم نوح ، و عاد ، و ثمود کی خبریں جو تم سے پہلے تھے اور ان کے بعد کے لوگوں کی خبریں جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا تم پاس نہیں آ چکیں ؟ ان کے پاس ان کے رسول معجزے لیکر آئے تھے پھر ان کی قوموں نے اپنے ہاتھ اپنے مونہوں میں دیے (قبول نہ کیا) اور کہا جو تم لائے ہو ہم اسے نہیں مانتے اور جس بات کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو اس میں ہمیں شک ہے ایسا کہ دل کو اطمینان نہیں ہوتا ابراھیم
10 ان کے رسولوں نے کہا کیا خدا کی ذات میں شک ہے ، جو زمین اور آسمانوں کا خالق ہے ، تمہیں بلاتا ہے کہ تمہارے بعض گناہ بخش دے ، اور مقررہ وقت (موت) تک تمہیں مہلت دے ؟ بولے تم تو ہماری ہی مانند انسان ہو ، تم چاہتے ہو کہ ہمیں ان کی عبادت سے جنہیں ہمارے بڑے پوجتے تھے ، روکو ، پس ہمارے پاس کوئی صاف دلیل لاؤ (ف ١) ابراھیم
11 ان کے رسول بولے ، ہم تمہاری مانند انسان ہیں لیکن خدا اپنے بندوں میں جس پر چاہے ، احسان کرے ، اور دلیل لانا ہمارا کام نہیں ، مگر خدا کے حکم سے ، اور چاہیے کہ مومن اللہ پر بھروسہ کریں ابراھیم
12 اور ہم اللہ پر بھروسہ کیوں نہ کریں ، اور اس نے ہمری راہیں ہمیں بتلائیں اور جو تم ہمیں دکھ دیتے ہو ، ہم اس پر صبر کریں گے اور توکل کرنے والوں کو اللہ ہی پر تو وکل کرنا چاہیے ابراھیم
13 اور کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا ، کہ ہم تمہیں اپنی زمین سے نکال دیں گے ، ورنہ ہمرے دین میں پھر آجاؤ ۔ سو ان کے رب نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ ہم ظالموں کو ہلاک کریں گے ابراھیم
14 اور ان کے بعد تمہیں زمین میں بسائیں گے یہ وعدہ اس کے لیے جو میرے سامنے کھڑا ہونے اور میرے ڈرانے سے ڈرتا ہے ابراھیم
15 اور (رسولوں نے) فتح مانگی ، اور ہر سرکش ضدی نامراد رہ گیا ابراھیم
16 اس کے پیچھے دوزخ ہے ۔ اور اسے پیپ کا پانی پلایا جائے گا ابراھیم
17 اسے گھونٹ گھونٹ پیے گا اور گلے سے اتار سکے گا اور ہر جگہ اسے موت آئے گی ، اور نہ وہ مرے گا ۔ اور پیچھے اس کے سخت عذاب ہوگا (ف ١) ابراھیم
18 جو لوگ اپنے رب کے منکر ہیں ان کی مثال ایسی ہے کہ گویا ان کے اعمال راکھ ہیں جس کا آندھی کے دن زور سے ہوا چلے وہ اپنی کمائی میں سے کسی شئے پر قام نہ ہوں گے ، یہی پرلے درجے کی گمراہی ہے (ف ٢) ابراھیم
19 کیا تونے دیکھا ، کہ اللہ آسمانوں اور زمین کو ٹھیک پیدا کیا اگر وہ چاہے تو تمہیں نیست کر ڈالے ۔ اور نئی خلقت لا بسائے ابراھیم
20 اور اللہ پر یہ کام کچھ مشکل نہیں (ف ١) ابراھیم
21 اور اللہ کے سامنے سب آ کھڑے ہوں گے ، پھر ضعیف لوگ سرکشوں سے کہیں گے کہ ہم دنیا میں تمہارے پیچھے تھے ، سو کیا تم اللہ کا کچھ عذاب ہم سے دفع کرسکتے ہو ؟ وہ کہیں گے کہ اگر دنیا میں اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمہیں ہدایت کرتے اب ہم بیزاری کریں یا صبر کریں ہمارے لیے برابر ہے ہم کسی طرح نہیں چھوٹ سکتے (ف ٢) ابراھیم
22 اور جب فیصلہ ہوچکے گا تب شیطان بولے گا کہ خدا نے تم سے سچا وعدہ کیا تھا اور میں نے بھی تم سے وعدہ کیا تھا سو میں نے تم سے وعدہ خلافی کی ، اور میری تم پر کچھ حکومت نہ تھی ، صرف یہ کہ میں نے تمہیں پکارا تھا ۔ تم نے میری بات مان لی سو مجھے ملامت نہ کرو اور اپنی جانوں کو ملامت کرو میں نہ تمہارا فریاد رس ہوں اور نہ تم میرے فریاد رس ہو تم نے جو مجھے پہلے اللہ کا شریک ٹھہرایا تھا میں اسے اب قبول نہیں کرتا ، ظالموں کے لیے دکھ دینے والا عذاب ہے (ف ١) ابراھیم
23 اور ایماندار اور نیک کردار باغوں میں داخل ہوں گے ۔ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ ان میں اپنے رب کے حکم سے ہمیشہ رہیں گے ۔ ان کی ملاقات کے وقت کی دعا اس میں سلام ہو گی ابراھیم
24 کیا تونے نہیں دیکھا کہ خدا نے نیک بات کی مثال کیونکر بیان کی ہے ؟ کہ وہ ستھرے درخت کی مانند ہے جس کی جڑ مضبوط زمین میں اور شاخ آسمان میں ہے (ف ١) ابراھیم
25 وہ اہنے رب کے حکم سے ہر وقت پھل دیتا ہے ۔ اور اللہ آدمیوں کو مثالیں سناتا ہے ۔ شاید وہ سوچیں ابراھیم
26 اور ناپاک بات کی مثال ناپاک درخت کی مانند ہے جو زمین کے اوپر سے اکھاڑا گیا ۔ اسے قرار نہیں (ف ٢) ابراھیم
27 اللہ ایمانداروں کو مضبوط بات کے ساتھ زندگی دیتا ہے ، اور اللہ ظالموں کو گمراہ کرتا ہے ۔ اور اللہ جو چاہے سو کرے (ف ١) ابراھیم
28 کیا تونے ان کی طرف نہ دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت کو ناشکری سے بدلا اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر میں جا اتارا ؟ ابراھیم
29 کہ دوزخ ہے جس میں داخل ہوں گے اور برا ٹھکانا ہے ابراھیم
30 اور اللہ کے لیے شریک مقرر کیے ہیں تاکہ اس کی راہ سے لوگوں کو بہکائیں ، تو کہہ (کوئی دن) فائدہ اٹھا لو ۔ پھر تمہیں آگ میں جانا ہے ۔ ابراھیم
31 میرے ایماندار بندوں سے کہہ نماز پڑھیں ۔ اور جو ہم نے ان کو دیا اس میں سے چھپا کر اور اعلانیہ خرچ کرتے ہیں اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں خرید وفروخت ہے اور دوستی نہ چلے گی (ف ٢) ابراھیم
32 اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ۔ اور آسمان سے پانی اتارا ، پھر اس سے پھل نکالے ، جو تمہاری روزی ہیں ، اور کشتیاں تمہارے بس میں کیں ، کہ اس کے حکم سے دریا میں چلیں ، اور نہروں کو بھی تمہارے قابو میں کیا ابراھیم
33 اور سورج اور چاند کو بھی جو ہمیشہ پھرنے والے ہیں تمہارا مسخر کیا ۔ اور دن رات کو تمہارے قابو میں رکھا ابراھیم
34 اور جو کچھ تم نے اس سے مانگا اس نے تمہیں دیا ۔ اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرو ، تو ہرگز نہیں کرسکو گے ۔ بیشک آدمی بڑا بےانصاف ناشکرا ہے (ف ١) ابراھیم
35 اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ اے رب اس شہر (مکہ) کو جائے امن بنائے اور مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے بچا (ف ١) ابراھیم
36 اے رب ان بتوں نے آدمیوں میں سے بہتوں کو گمراہ کیا ہے ۔ سو جو میرے تابع ہوگا وہی مجھ سے ، اور جس نے میرا کہا نا مانا تو تو بخشنے والا مہربان ہے ابراھیم
37 اے ہمارے رب میں نے اپنی اولاد میں سے بعض کو تیرے حرمت والے گھر کے پاس ایسے میدان میں بسایا کہ جہاں کھیتی نہیں ، اے ہمارے رب یہ میں نے اس لیا کہ وہ نماز کو قائم رکھیں ، تو ایسا کہ کہ لوگوں میں سے بعض کے دل ان کی طرف مائل ہوں ، اور انہیں میوں سے روزی دے ، شاید وہ شکر کریں ابراھیم
38 اے ہمارے رب ہم جو ہم چھپاتے اور جو ہم ظاہر کرتے ہیں تو جانتا ہے اور زمین وآسمان میں کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہیں ۔ ابراھیم
39 شاکر ہے اللہ کا ، کہ اس نے مجھے بڑھاپے میں اسماعیل (علیہ السلام) اور اسحاق (علیہ السلام) بخشا ہے ، بےشک میرا رب دعاء سنتا ہے (ف ١) ۔ ابراھیم
40 اے رب مجھے (بھی) اور میری اولاد کو (بھی) نمازی رکھ ، اور اے ہمارے رب ، میری دعاء قبول کر ۔ ابراھیم
41 اے ہمارے رب مجھے اور میرے والدین کو اور سب مومنین کو جس دن حساب قائم ہو تو بخش دینا ۔ ابراھیم
42 اور تو گمان نہ کر کہ اللہ ظالموں کے کام سے بےخبر ہے ، ان کو تو اس دن تک مہلت دیتا ہے جس میں آنکھیں اوپر لگی رہ جائیں گی ۔ ابراھیم
43 اپنے سر اوپر اٹھائے دوڑتے پھریں گے انکی آنکھیں انکی طرف نہ لوٹیں گی ، اور ان کے دل اڑ جائیں گے ، ابراھیم
44 اور لوگوں کو اس دن سے ڈرا جس دن ان پر عذاب آئے گا ، تب ظالم کہیں گے ، اسے ہمارے رب ، ہمیں تھوڑی مدت تک مہلت دے کہ تیری دعوت کو مانیں اور رسولوں کے تابع ہوں (کہا جائے گا) کیا تم پہلے قسمیں کھاتے تھے ، کہ تمہیں کچھ زوال نہ ہوگا ؟ ابراھیم
45 اور جن لوگوں نے اپنی جانوں پر ستم کیا تم ان کے گھروں میں رہتے تھے ، اور تم پر کھل چڑتھا کہ ہم نے ان سے کیا سلوک کیا تھا ، اور ہم کہاوتیں تمہیں سنا چکے تھے ۔ ابراھیم
46 اور وہ (اہل مکہ) اپنا مکر کرچکے ہیں ، اور ان کا مکر اللہ کے سامنے ہے اور ان کا مکر ایسا نہیں کہ اس سے پہاڑ ٹل جائیں ، ابراھیم
47 سو تو یہ خیال نہ کر کہ اللہ اپنا وعدہ اپنے رسولوں سے خلاف کرے گا ، بےشک اللہ غالب بدلہ لینے والا ہے (ف ١) ۔ ابراھیم
48 جس دن یہ زمین ایک اور زمین سے بدل دی جائے گی اور سب آسمان بھی اور اللہ اکیلے زبردست کے سامنے سب قبروں سے نکل کھڑے ہوں گے ۔ ابراھیم
49 اور تو اس دن گنہگاروں کو زنجیروں میں جکڑا ہوا دیکھے گا ۔ ابراھیم
50 ان کے کرتے گندھک (یارال) کے ہوں اور انکے چہرے آگ چھپالے گی ۔ ابراھیم
51 تاکہ خدا ہر کسی کو اس کی کمائی کا بدلہ دے بےشک اللہ جلد حساب لینے والا ہے ، ابراھیم
52 یہ لوگوں کو پہنچا دینا ہے ، اور تاکہ وہ اس سے ڈرائے جائیں ، اور تاجانیں ، کہ وہی ایک معبود ہے اور تاکہ عقلمند نصیحت پکڑیں ۔ ابراھیم
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ الحجر
1 الر ۔ یہ کتاب اور قرآن بیان کرنے والے کی آیتیں ہیں ۔ الحجر
2 کافر کسی وقت آرزو کریں گے کہ کاش وہ مسلمان ہوتے ۔ (ف ١) ۔ الحجر
3 انہیں چھوڑ کہ کھائیں اور فائدہ اٹھائیں اور امیدوں میں بھولے رہیں آئندہ معلوم ہوگا ۔ الحجر
4 اور جو بستی ہم نے ہلاک کی ہے اس کا ایک مقرر لکھا تھا ۔ الحجر
5 کوئی جماعت اپنے وقت سے آگے نہیں جا سکتی اور نہ پیچھے رہ سکتی ہے (ف ٢) ۔ الحجر
6 اور انہوں نے کہا کہ اے وہ شخص جس پر یہ ذکر (قرآن) اترا ہے تو تو مجنون ہے (ف ٣) ۔ الحجر
7 تو ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں لے آتا ، اگر سچا ہے ؟ الحجر
8 ہم فرشتوں کو نہیں اتار کرتے مگر حق کے ساتھ اور اس وقت ان کو مہلت نہ ملے گی ۔ الحجر
9 یہ ذکر (قرآن) ہم نے آپ اتارا ہے اور ہم آپ اس کے نگہبان ہیں (ف ١) ۔ الحجر
10 اور کئی اگلے فرقوں میں تجھ سے پہلے ہم نے رسول بھیجے تھے ، الحجر
11 اور ان کے پاس جو رسول آتا تھا اسی سے ٹھٹھے کرتے تھے ۔ الحجر
12 یوں ہم مجرموں کے دلوں میں اس کو ڈالتے ہیں ۔ الحجر
13 پس وہ ایمان نہ لائیں گے اور پہلوں کی عادت یہاں بھی واقع ہوگئی ہے ۔ الحجر
14 اور اگر ہم ان کے لئے آسمان میں ایک دروازہ کھولیں ، اور یہ دن پھر اس میں چڑھتے رہیں ۔ الحجر
15 تو بھی یہی کہیں گے کہ ہماری نظر بندی ہوئی ہے نہیں بلکہ ہم لوگوں پر جادو کیا گیا (ف ٢) ۔ الحجر
16 اور ہم نے آسمان پر برج بنائے اور آسمان کو ناظرین کے لئے زینت دی ۔ الحجر
17 اور ہر شیطان مردود سے ہم نے اس کی حفاظت کی ۔ الحجر
18 مگر جو شیطان چوری سے کوئی بات سن گیا اس کے پیچھے چمکتا انگارا لگا (ف ١) ۔ الحجر
19 اور ہم نے زمین کو پھیلا دیا ۔ اور اس پر بوجھ ڈال دئیے ، اور اس میں ہر موزون شئے اگائی ، الحجر
20 اور تمہارے لئے اس میں روزیاں پیدا کیں اور ان کی بھی جن کے تم روزی دینے والے نہیں ۔ الحجر
21 اور کوئی چیز نہیں کہ جس کے خزانے ہمارے پاس نہ ہوں اور ہم اسے مقررہ انداز پر اتارتے ہیں ۔ الحجر
22 اور ہم نے رس بھری ہوائیں چلائیں اور آسمان سے پانی اتارا اور تمہیں پلایا ، اور تمہارے پاس اس کا خزانہ نہیں (ف ١) ۔ الحجر
23 اور ہم ہی جلاتے اور مارتے اور ہم ہی وارث ہیں ۔ الحجر
24 اور ہم تمہارے آگے بڑھنے والوں اور پیچھے رہنے والوں کو جانتے ہیں ، الحجر
25 اور تیرا رب انہیں جمع کرے گا وہ حکمتوں والا خبردار ہے ۔ الحجر
26 اور ہم نے انسان کو سڑے کیچڑ کی کھنکھناتی مٹی سے بنایا ہے ۔ الحجر
27 اور پہلے ہم جنات کو لو کی آگ سے بنا چکے تھے (ف ٢) ۔ الحجر
28 اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا تھا کہ ہمیں ایک بشر سڑے کیچڑ کھنکھناتی مٹی سے بناؤں گا ۔ الحجر
29 تو جب میں اسے درست کرلو اور اپنی روح اس میں پھونک دوں تو تم سب اس کے آگے سجدہ میں گڑ پرنا ۔ الحجر
30 پھر سب فرشتوں نے اکھٹے اس کے آگے سجدہ کیا ، الحجر
31 لیکن ابلیس نے (نہ کیا) سجدہ کرنے والوں میں ہونے سے انکار کیا (ف ١) ۔ الحجر
32 فرمایا اسے ابلیس ! تجھے کیا ہوا کہ تو سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا ! الحجر
33 کہا میں وہ نہیں کہ بشر کو سجدہ کروں ، جسے تونے سڑے کیچڑ کی کھنکھناتی مٹی سے بنایا ۔ الحجر
34 فرمایا تو تو یہاں سے نکل جا ، تو مردود ہے ۔ الحجر
35 اور قیامت کے دن تک تجھ پر لعنت ہے ، الحجر
36 بولا اے میرے رب ! اس دن تک کہ مردے اٹھیں مجھے مہلت دے ۔ الحجر
37 فرمایا ۔ تجھے مہلت ملی ۔ (ف ١) ۔ الحجر
38 مقررہ وقت کے دن تک ۔ الحجر
39 بولا اے رب اس لئے کہ تونے مجھے گمراہ کیا میں بھی ان سب آدمیوں کو زمین بہاریں دکھلاؤں گا اور گمراہ کروں گا ۔ الحجر
40 سوائے ان کے جو تیرے برگزیدہ بندے ہیں ۔ الحجر
41 فرمایا یہی (برگزیدگی) میرے پاس آن کی سیدھی راہ ہے ۔ الحجر
42 جو میرے بندے ہیں ان پر تیرا غلبہ نہ ہوگا مگر جو گمراہوں میں سے تیرا پیرو ہوا ۔ الحجر
43 اور ان سب کی وعدہ گاہ دوزخ ہے ۔ الحجر
44 جس کے سات دروازے ہیں (اور) ہر دروازے کے لئے ان میں سے ایک فرقہ مقرر ہے ۔ الحجر
45 بے شک جو متقی ہیں وہ باغوں اور چشموں میں ہونگے ۔ الحجر
46 سل امتی سے امن کے ساتھ اس میں داخل ہوجاؤ ۔ الحجر
47 اور جو ان کے دلوں میں خفگی ہی ہم اسے نکال ڈالیں گے بھائی ہو کر آمنے سامنے تختوں پرہوں گے ، الحجر
48 انہیں وہاں کچھ تکلیف نہ پہنچے گی اور وہاں سے کبھی نہ نکلیں گے ۔ الحجر
49 میرے بندوں سے کہہ دے کہ میں بخشنے والا مہربان ہوں (ف ١) ۔ الحجر
50 اور کہ میرا عذاب دیکھ دینے والا عذاب ہے ۔ الحجر
51 اور انہیں ابراہیم (علیہ السلام) کے مہمانوں کا حال سنا دے ، الحجر
52 جب اس کے پاس آئے ، بولے سلام وہ بولا ہم تم سے ڈرتے ہیں ۔ الحجر
53 بولے ، خوف نہ کر ہم تجھے ایک ہوشیار لڑکے کی بشارت دیتے ہیں ۔ الحجر
54 کہا تم مجھے خوشی سناتے ہو جب کہ مجھ پر بڑھاپا آچکا ہے تو کس بات کی خوشی سناتے ہو ۔ الحجر
55 کہا کہ ہم تجھے ٹھیک بشارت دیتے ہیں سو تو ناامیدوں میں نہ ہو (ف ١) ۔ الحجر
56 بولا اپنے رب کی رحمت سے گمراہوں کے سوا اور کون ناامید ہوتا ہے ۔ الحجر
57 بولا اے رسولو ! تمہارا مطلب کیا ہے ۔ الحجر
58 بولے ہم گنہ گار لوگوں کی طرف بھیجے گئے ہیں ، الحجر
59 مگر لوط (علیہ السلام) کے گھر والے کہ ہم ان سب کو نجات دیں گے ، الحجر
60 لیکن اس کی عورت کو نہیں کہ ہم نے مقرر کردیا ہے کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں ہو ، الحجر
61 پھر جب رسول لوط (علیہ السلام) کے گھر آئے ۔ الحجر
62 بولا تم اوپرے لوگ معلوم ہوتے ہو ، الحجر
63 بولے نہیں ہم تیرے پاس وہ چیز لے کر آئے ہیں ، جس میں اہل شہر شک کرتے تھے (یعنی عذاب) الحجر
64 اور ہم تیرے پاس حق بات لائے اور ہم سچے ہیں ، الحجر
65 سو تو اپنے گھر والوں کو کچھ رات رہے لے نکل اور خود ان کے پیچھے چل اور تم میں کوئی مڑ کر نہ دیکھے ، اور چلے جاؤ جہاں تم کو حکم ہوا ہے ۔ الحجر
66 اور لوط (علیہ السلام) کے دل میں ہم نے یہ بات قائم کردی تھی کہ صبح ہوتے ہی ان لوگوں کی جڑ کاٹی جائے گی (ف ١) ۔ الحجر
67 اور اہل شہر خوشیاں کرتے آئے ۔ الحجر
68 بولا یہ میرے مہمان ہیں سو مجھے رسوا نہ کرو ، الحجر
69 اور خدا سے ڈرو اور میری آبرو مت کھوؤ ۔ الحجر
70 بولے ، کیا ہم نے تجھے جہان کی حمایت سے نہ روکا تھا ، الحجر
71 بولا یہ میری بیٹیاں حاضر ہیں اگر (نکاح) کرنا چاہو ۔ الحجر
72 تیری جان کی قسم وہ اپنی مستی میں مدہوش ہیں ۔ الحجر
73 سو سورج نکلتے وقت انہیں چنگھاڑ نے پکڑ لیا ، الحجر
74 پھر ہم نے اس بستی کو اوپر نیچے کردیا ، اور ان پر کھنگر کی قسم سے پتھر برسائے ۔ الحجر
75 بیشک اس قصہ میں دھیان کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں ، الحجر
76 اور وہ بستی سیدھی راہ پر ہے (یعنی شاہراہ عام ہے ) ۔ الحجر
77 البتہ اس میں مومنین کے لئے نشانیاں ہیں (ف ١) ۔ الحجر
78 اور ایکہ (ف ٢) والے بھی ظالم تھے (ایکہ جنگل میں کے پاس ہے) ۔ الحجر
79 ہم نے ان سے بدلہ لیا ، اور یہ دونوں شہر راہ پر نظر آتے ہیں ، (مکہ سے شام کی طرف جاتے ہوئے ) ۔ الحجر
80 اور حجر والوں کے رسولوں کو جھٹلایا (ف ٣) ۔ الحجر
81 اور ہم نے انہیں معجزے پہنچائے سو انہوں نے اس سے منہ موڑا ۔ الحجر
82 اور پہاڑوں میں خاطر جمعی سے گھر تراشتے تھے ، الحجر
83 سو صبح ہوتے ہیں انہیں چنگھاڑنے آپکڑا ، الحجر
84 پھر جو کماتے تھے ، ان کے کچھ کام نہ کام ۔ الحجر
85 اور ہم نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کو ٹھیک ٹھیک (ف ١) پیدا کیا ہے اور وہ گھڑی ضرور آنے والی ہے سو تو اچھی طرح درگزر کر ۔ الحجر
86 بیشک تیرا رب جو ہے وہی پیدا کرنے والا جاننے والا ہے ۔ الحجر
87 اور ہم نے تجھے سبع مثانی (سات چیزیں کہ دہرائی جاتی ہیں یعنی سورۃ فاتحہ) اور قرآن بڑے درجہ کا دیا ہے (ف ٢) ۔ الحجر
88 ان کافروں کو جن کو کئی طرح کی نعمتوں کے ساتھ ہم نے بہر مند کیا ہے تو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) اپنی آنکھیں ان نعمتوں کی طرف نہ پسار اور ان پر غم نہ کر اور اپنے بازو مؤمنین کے لئے جھکا ، ۔ (ف ٣) الحجر
89 اور کہہ کہ میں تو ڈر سنانے والا ہوں ۔ الحجر
90 جیسے ہم نے بانٹنے والوں پر (ف ١) ۔ الحجر
91 جنہوں نے قرآن ٹکڑے ٹکڑے کرلیا تھا ، کتاب نازل کی تھی ۔ الحجر
92 سو تیرے رب کی قسم ہم ان سب سے پوچھیں گے ۔ الحجر
93 جو کام وہ کرتے تھے ۔ الحجر
94 سو جو تجھے حکم ہوا کھول کر سنا دے اور مشرکوں سے منہ موڑ لے ۔ الحجر
95 ٹھٹھے بازوں کو ہم تیری طرف سے کافی ہیں ۔ الحجر
96 وہ جو اللہ کے ساتھ اور معبود مقرر کرتے ہیں ۔ سو عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا ۔ الحجر
97 اور ہم جانتے ہیں کہ ان کی باتوں سے تیرا دل تنگ ہوتا ہے ۔ الحجر
98 سو تو اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کر اور سجدہ کرنے والوں میں ہو ۔ الحجر
99 اور اپنے رب کی عبادت کر (یہاں تک کہ تجھے یقین (موت) آجائے ۔ الحجر
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ النحل
1 اللہ کا حکم آیا چاہتا ہے سو اس کی جلدی نہ کرو ، انکے شرک سے وہ پاک اور بلند ہے ۔ (ف ١) ۔ النحل
2 وہی اپنے حکم سے فرشتوں کو وحی دے کر اپنے بندوں میں سے جس کی طرف چاہتا ہے بھیجتا ہے کہ ڈارؤ کہ سوائے میرے کوئی معبود نہیں ، سو مجھ سے ڈرو (ف ٢) ۔ النحل
3 اس نے آسمانوں اور زمین کو ٹھیک پیدا کیا ان کے شریکوں سے (بہت ہی) بلند ہے ۔ النحل
4 آدمی کو نطفہ سے پیدا کیا ، پھر وہ فورا ہی صریح جھگڑالوہو گیا (ف ١) ۔ النحل
5 اور تمہارے لئے چار پائے پیدا کئے ان میں تمہارے لئے جاڑے کے کپڑے اور کئی فائدے ہیں اور بعض کو ان میں سے کھالتیے ہو ۔ النحل
6 اور تمہارے لئے ان میں زینت ہے جب شام کو لاتے اور چرنے جاتے ہو (ف ٢) ۔ النحل
7 اور وہ تمہارا بوجھ اس بستی تک اٹھا لے جاتے ہیں جہاں تم بغیر جان توڑ مشقت کے نہیں پہنچ سکتے تھے ، بےشک تمہارا رب شفقت کرنے والا مہربان ہے ۔ النحل
8 اور اس نے گھوڑے اور خچر اور گدھے تمہاری سواری اور زینت کے لئے پیدا کئے اور اب پیدا کرتا رہتا ہے تو تم نہیں جانتے ۔ النحل
9 اور سیدھی راہ جو ہے خدا پر پہنچتی ہے اور بعض راہ ٹیڑھی بھی ہے اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت کرتا ، (ف ١) ۔ النحل
10 وہ وہی ہے جس نے تمہارے لئے آسمان سے پانی اتارا اس سے تم پیتے ہو اور اس سے درخت ہوتے ہیں جہاں تم جانور چراتے ہو ۔ النحل
11 اس سے تمہارے لئے کھیتی اور زیتون ، اور کھجوریں اور انگور اور ہر قسم کے میوے اگاتا ہے ، بےشک فکر کرنے والوں کے لئے اس میں نشانی ہے ۔ النحل
12 اور تمہارے لئے رات اور دن ، اور سورج اور چاند کو اس لئے مسخر کیا ، اور ستارے اس کے حکم کے تابع ہیں ، بےشک اہل عقل کے لئے اس میں نشانیاں ہیں ۔ النحل
13 اور جو اس نے تمہارے لئے زمین میں مختلف رنگوں کی چیزیں پھیلائی ہیں بیشک اس میں نصیحت پکڑنے والوں کے لئے نشانی ہے (ف ١) ۔ النحل
14 اور وہی ہے جس نے دریا کو قابو کیا ، تاکہ تم اس سے تازہ گوشت (مچھلی) کھاؤ ، اور اس میں سے زیور (موتی مرجان) نکالو ، جسے تم پہنتے ہو اور تو دیکھتا ہے کہ کشتیاں دریا میں پانی کو پھاڑتی ہوئی چلتی ہیں اور تاکہ تم اس کے فضل سے معیشت طلب کرو اور تاکہ تم شکر گزار ہو ، النحل
15 اور اس نے زمین میں پہاڑوں کو اس لئے گاڑا کہ وہ تمہیں لے کر کہیں جھک نہ پڑے ، اور نہریں اور سڑکیں بنائیں ، تاکہ تم راہ پاؤ ۔ النحل
16 اور بہت سی نشانیاں بنائیں ، اور وہ ستاروں سے راہ پاتے ہیں ۔ النحل
17 تو کیا جو پیدا کرے برابر ہے اس کے جو کچھ نہ پیدا کرے کیا تم سوچتے نہیں ؟ ۔ النحل
18 اور اگر تم اللہ کی نعمتیں شمار کرو تو انہیں پورا نہ کرسکو گے بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ النحل
19 اور جو تم چھپاتے اور ظاہر کرتے ہو ، اللہ جانتا ہے ۔ النحل
20 اور جن کو وہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ کچھ پیدا نہیں کرسکتے ، اور آپ پیدا ہوتے ہیں (ف ١) ۔ النحل
21 مردہ ہیں جن میں جی نہیں ، اور انہیں معلوم نہیں ، کہ کب اٹھائے جائیں گے ، النحل
22 تمہارا معبود ایک معبود ہے ، سو جو آخرت کو نہیں جانتے ، ان کے دل انکاری ہیں ، اور وہ سرکش ہیں ، (ف ١) ۔ النحل
23 بلا شک ٹھیک ہے کہ خدا کو معلوم ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں ، بیشک وہ سرکشوں کو پسند نہیں کرتا ، النحل
24 اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ تمہارا رب نے کیا نازل کیا ہے تو کہتے ہیں کہ اگلوں کی کہانیاں ہیں ۔ النحل
25 تاکہ قیامت کے دن اپنے پورے بوجھ اور جنہیں بےعلمی سے گمراہ کیا ان کے بوجھوں میں سے بھی کچھ بوجھ اٹھائیں سنتا ہے برا بوجھ ہے جو اٹھاتے ہیں ۔ النحل
26 ان کے اگلوں نے مکر کیا تھا (یعنی نمرودنے ) سو ان کے اگلوں نے مکر کیا تھا (یعنی نمرودنے) سو ان کی عمارتوں پر بنیادوں کی طرف سے اللہ (کا عذاب) آیا ، پھر ان کے اوپر سے ان پر چھت گر پڑی ، اور ان پر ادھر سے عذاب آیا جہاں کی انہیں خبر نہ تھی (ف ١) ۔ النحل
27 پھر اللہ انہیں قیامت کے دن رسوا کرے گا اور کہے گا وہ میرے شریک کہاں ہیں جن کے بارہ میں تم ضد کرتے تھے ، وہ جنہیں علم ملا تھا ، کہیں گے آج رسوائی اور برائی کافروں پر ہے ۔ النحل
28 وہ جن کی روح فرشتے اس وقت قبض کرتے تھے کہ جب وہ اپنی جانوں پر ستم کر رہے تھے پھر وہ اطاعت کا پیغام ڈالیں گے کہ ہم کچھ برائی نہ کرتے تھے ، کیوں نہیں ؟ اللہ جانتا ہے ، جو تم کرتے تھے (ف ٢) ۔ النحل
29 سو جہنم کے دروازوں میں داخل ہو ، ہمیشہ وہاں رہو ، سو سرکشوں کا کیا برا ٹھکانا ہے ، النحل
30 اور پرہیزگاروں سے کہا گیا کہ تمہارے رب نے (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر) کیا نازل کیا ہے بولے نیک بات ، جنہوں نے اس دنیا میں بھلائی کی ، ان کے لئے بھلائی ہے اور آخرت کا گھر اچھا ہے اور متقیوں کا گھر کیا خوب ہے ۔ النحل
31 رہنے کے باغ ہیں ، جن میں وہ داخل ہونگے ان کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، جو چاہیں وہاں ان کے لئے ہے اللہ ایسا بدلہ متقیوں کو دیتا ہے ۔ النحل
32 جن کی جانیں پاکیزہ حالت میں فرشتے نکالتے ہیں کہتے ہیں سلام علیکم ، تم اپنے اعمال کے بدلے میں بہشت میں جاؤ (ف ١) ۔ النحل
33 کافر کس انتظار میں ہیں ، کیا اسی بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ انکے پاس فرشتے آئیں یا تیرے رب کا حکم (عذاب) آپہنچے ، ایسے ہی ان کے اگلوں نے کیا اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ اپنی جانوں پر آپ ظلم کرتے تھے ، (ف ١) ۔ النحل
34 پھر ان کے اعمال کی برائی ان پر آئی ، اور ان کی ٹھٹھے بازی نے ان کو گھیر لیا ، النحل
35 اور مشرکوں نے کہا کہ اگر خدا چاہتا تو ہم اور ہمارے باپ دادے اس کے سوا کسی کو نہ پوجتے اور ہم بغیر حکم اس کے کسی شئے کو حرام نہ ٹھہراتے ایسے ہی ان سے اگلوں نے کیا تھا سو رسولوں پر صرف کھول کر پیغام پہنچانا ہے (ف ١) ۔ النحل
36 اور ہر امت میں ہم نے ایک رسول بھیجا ہے کہ اللہ کی عبادت کرو ، اور طاغوت سے بچے ہو ، پھر ان میں سے کسی کو اللہ نے ہدایت کی اور کسی پر گمراہی قائم ہوگی ، سو زمین میں سیر کرو ، پھر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوا ۔ النحل
37 اگر تو ان کی ہدایت پر للچادے (تو کیا کرسکتا ہے) جسے اللہ گمراہ کرے ، اسے وہ ہدایت نہی کرتا ، اور ان کا مددگار کوئی نہیں (ف ٢) ۔ النحل
38 انہوں نے اپنی پکی قسموں سے خدا کی قسم کھائی ہے کہ جو مرگیا ، خدا اسے نہ اٹھائے گا ، کیوں نہیں ، اس پر سچا وعدہ ہے لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے ۔ النحل
39 وہ اس لئے اٹھائے گا کہ جس بات میں وہ جھگڑتے تھے ان کے لئے ظاہر کرے اور تاکہ کافر جان لیں کہ بیشک وہ جھوٹے تھے ۔ النحل
40 جب ہم کسی شئے کا ارادہ کرتے ہیں تو اس کے لئے ہمارا صرف یہی کہنا ہے کہ ہم کہتے ہیں کہ ہوجا پس وہ ہوجاتی ہے ۔ النحل
41 اور جنہوں نے ظلم سہنے کے بعد اللہ کے لئے گھر چھوڑا ہم انہیں دنیا میں اچھا ٹھکانا دیں گے ، اور آخرت میں کا ثواب تو بہت بڑا ہے ، اگر وہ جانیں (ف ١) ۔ النحل
42 جنہوں نے صبر کیا اور اپنے رب پر بھروسا رکھتے ہیں ۔ النحل
43 اور تجھ سے پہلے بھی ہم نے آدمی ہی بھیجے تھے ان کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے ، سو اگر تم نہیں جانتے تو اہل ذکر (یعنی اہل کتاب) سے پوچھ لو (ف ١) ۔ النحل
44 انہیں ہم نے دلائل اور کتابوں کے ساتھ بھیجا اور ہم نے تیری طرف ذکر (قرآن) اتارا ، تاکہ تو لوگوں کے لئے جو ان کی طرف نازل ہوا ہے بیان کرے اور تاکہ وہ فکر کریں ۔ النحل
45 سو جو لوگ بدی کے منصوبے (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نسبت) کرتے ہیں کیا وہ اس سے نڈر ہوگئے ہیں کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے یا جدھر سے انکو معلوم بھی نہ ہو ان پر عذاب آجائے ؟ النحل
46 یا اللہ انہیں چلتے پھرتے (موت سے) پکڑلے ؟ سو وہ نہ تھکا سکیں گے ۔ النحل
47 یا انکو بعد ڈرانے کے پکڑے سو تمہارا رب بڑا ہی شفقت کرنے والا مہربان ہے ۔ النحل
48 کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ جو شئے اللہ نے پیدا کی ، ان کے سائے داہنے اور بائیں سے اللہ کو سجدہ کرتے ہوئے ڈھلتے ہیں اور وہ عاجزی کرتے ہیں (ف ١) ۔ النحل
49 اور جو آسمانوں میں ہے اور جو جان دار زمین میں ہے اور فرشتے اللہ کو سجدہ کرتے ہیں اور وہ تکبر نہیں کرتے ۔ النحل
50 اپنے اوپر سے اپنے رب کا خوف رکھتے ہیں اور جو حکم پاتے ہیں سو ہی کرتے ہیں النحل
51 اور اللہ نے کہا ہے ، کہ وہ معبود نہ ٹھہراؤ وہ معبود ایک (ہی) ہے ، سو مجھی سے ڈرو (ف ٢) ۔ النحل
52 اور جو آسمانوں اور زمین میں ہے اسی کا ہے اور اسی کی عبادت لازم ہے ، سو کیا تم غیر خدا سے ڈرتے ہو ؟ (ف ١) ۔ النحل
53 اور جو نعمت تم پاس ہے سو اللہ کی طرف سے ہے پھر سختی تم پر آجاتی ہے ، تو تم اسی کی طرف چلاتے ہو ، النحل
54 پھر جب وہ تم سے سختی دور کرد یتا ہے تو تم میں سے فورا ہی ایک فرقہ اپنے رب کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے ، النحل
55 تاکہ ہمارے دیئے ہوئے پر ناشکری کریں سو تم فائدہ اٹھالو ، آخر معلوم کرو گے ۔ النحل
56 اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ان کے لئے جنہیں نہیں جانتے حصہ تجویز کرتے ہیں ، اللہ کی قسم جو تم جھوٹ باندھتے تھے اس کی بابت تم سے ضرور پوچھا جائے گا ۔ النحل
57 اور خدا کے لئے (فرشتوں کو) بیٹیاں ٹھہراتے ہیں وہ پاک ہے اور اپنے لئے جو دل چاہے مقرر کرتے ہیں (ف ١) ۔ (یعنی بیٹے) النحل
58 اور جب ان میں کسی کو لڑکی کی خبر دی جاتی ہے تو اس کا منہ سیاہ ہوجاتا ہے اور جی میں گھٹ رہا ہوتا ہے ۔ النحل
59 اس خوشخبری کی برائی کے سبب جس کی اس کو بشارت دی گئی لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے اس تردو میں کہ بےعزتی قبول کرکے اس کو (دنیا میں) رہنے دے یا اسے مٹی میں دبادے سنتا ہے برا فیصلہ کرتے ہیں ۔ النحل
60 جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کی صفت بری ہے ، اور اللہ کی صفت سب سے بلند ہے اور وہ غالب حکمت والا ہے (ف ٢) ۔ النحل
61 اور اگر اللہ آدمیوں کو ان کے ستم پر پکڑے تو زمین پر کوئی جان دار باقی نہ چھوڑے مگر وہ انہیں ایک وقت معینہ پر مہلت دے رہا ہے پھر جب ان کا وقت آئے گا ، تو نہ ایک گھڑی پہلے روانہ ہوں گے اور نہ ایک گھڑی بعد (ف ١) ۔ النحل
62 اور جسے خود ان کا جی نہیں چاہتا (یعنی لڑکیاں) اسے اللہ کے لئے تجویز کرتے ہیں اور ان کی زبانیں جھوٹ بولتی ہیں کہ ان کے لئے خوبی ہے ، بےشک ان کے لئے آگ ہے اور وہ (دوزخ میں) سب سے آگے ہیں ۔ النحل
63 اللہ کی قسم تجھ سے پہلے ہم نے بہت امتوں میں رسول بھیجے ، سو شیطان نے ان کے کے عمل انہیں بھلے کر دکھائے سو وہی آج ان کا دوست ہے اور ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے (ف ٢) ۔ النحل
64 اور ہم نے اسی لئے تجھ پر کتاب نازل کی ہے کہ تو ان کے لئے انکی اختلافی باتوں کا کھول کر بیان کرے ، اور ہدایت ورحمت ایمانداروں کے لئے ہے (ف ١) ۔ النحل
65 اور اللہ نے آسمان سے پانی آتارا ، پھر اس سے زمین کو اس کے مرے پیچھے جلایا ، اس میں ان کے لئے جو سنتے ہیں نشانی ہے ۔ النحل
66 اور البتہ تمہارے لئے چار پایوں میں عبرت ہے کہ جو ان کے پیٹ میں ہے اس سے گوبر اور خون کے درمیان سے ہم تمہیں خالص دودھ پلاتے ہیں جو پینے والوں کے حلق میں آسانی سے گزرتا ہے ، النحل
67 اور کھجور اور انگور کے پھلوں سے تم نشہ اور اچھا رزق بناتے ہو ، بےشک اہل عقل کے لئے اس میں نشانی ہے (ف ٢) ۔ النحل
68 اور تیرے رب نے شہد کی مکھی کو وحی بھیجی کہ پہاڑوں اور درختوں میں اور بیلوں کی ٹیٹوں میں گھر بنا (ف ١) ۔ النحل
69 پھر ہر طرح کا میوہ کھا ، پھر اپنے رب کی راہوں میں چل ، کہ صاف پڑی ہیں ، ان مکھیوں کے پیٹ میں سے پینے کی چیز (شہد) رنگ برنگ کی نکلتی ہے ، اس میں آدمیوں کے لئے شفا ہے ، بیشک فکر کرنے والوں کیلئے اس میں نشان ہے ۔ النحل
70 اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا ، پھر تمہیں موت دیتا ہے اور کوئی تم میں ایسا ہے کہ نکمی عمر تک پہنچایا جاتا ہے تاکہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے (بڈھا بےعقل ہوجائے) بیشک (ف ٢) اللہ جاننے والا قدرت والا ہے ۔ النحل
71 اور اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر رزق میں فضیلت دی ، سو جنہیں فضیلت ملی ہے وہ اپنا رزق اپنے غلاموں کو نہیں دے دیتے ، تاکہ وہ سب (مالک وغلام) رزق میں برابر ہوجائے پس کیا وہ اللہ کی نعمت کے منکر ہیں ۔ النحل
72 اور اللہ نے تمہاری جنس میں سے تمہارے لئے عورتیں پیدا کیں ، اور تمہاری عورتوں سے تمہارے لئے بیٹے اور پوتے پیدا کئے ، اور تمہیں ستھری چیزیں کھانے کو دیں ، سو کیا وہ باطل پر ایمان لاتے ، اور اللہ کی نعمت کا انکار کرتے ہیں ؟ النحل
73 اور اللہ کے سوا انکو پوجتے ہیں ، جو آسمانوں اور زمین میں سے ان کی روزی کے کچھ مختار نہیں ہو اور کچھ مقدور رکھتے ہیں (ف ١) ۔ النحل
74 سو تم اللہ کے لئے مثالیں مت بیان کرو ، خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔ النحل
75 اللہ نے ایک مثال بیان کی کہ ایک غلام ہی چائے بس میں ، جو کسی شئے پر اختیار نہیں رکھتا ، اور ایک وہ شخص ہے جسے ہم نے اپنی طرف سے اچھی روزی دی ، سو وہ اس میں سے چھپا کر اور اعلانیہ خرچ کرتا ہے کیا (دونو) برابر ہیں ؟ اللہ ہی لائق حمد ہے پر ان میں اکثر نہیں جانتے ۔ (ف ٢) ۔ النحل
76 اور اللہ نے ایک مثال بیان کی ، دو آدمی ہیں ایک ان میں گونگا ہے ، کچھ کام نہیں کرسکتا ، اور وہ اپنے مالک پر بوجھ ہے ، جدھر اسے بھیجتا ہے ، کچھ بھلائی نہیں لاتا ، کیا وہ اس کے برابر ہے جو انصاف کے ساتھ حکم کرتا ، اور آپ راہ راست پر ہے ، (ف ١) ۔ النحل
77 اور آسمانوں اور زمین کے بھید اللہ ہی کے پاس ہیں ، اور قیامت کا معاملہ پلک جھپکنے کی مانند یا اس کے بھی قریب ہے ، اللہ ہر شئے پر قادر ہے ۔ النحل
78 اور اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں سے نکالا ، تم کچھ نہ جانتے تھے ، اور تمہیں کان ، اور آنکھیں ، اور دل دیئے ، تاکہ تم شکر کرو (ف ١) ۔ النحل
79 کیا انہوں نے پرندوں کو آسمان کی فضا میں حکم کے باندھے نہیں دیکھا ؟ ان کو اللہ ہی تھام رہا ہے ، بےشک ایمانداروں کے لئے ہیں میں نشانیاں ہیں (ف ٢) ۔ النحل
80 اور خدا نے تمہارے لئے تمہارے گھر بسنے کی جگہ بنائے ، اور چارپایوں کی کھال سے تمہارے لئے ڈیرے (بنائے) جو تمہیں تمہارے سفر کے دن اور تمہارے اقامت کے دن ہلکے معلوم ہوتے ہیں اور ان کی اون اور ان کے رؤوں اور بالوں سے کتنے اسباب اور فوائد ایک وقت تک ہیں ۔ النحل
81 اور اللہ نے اپنی پیدا کی ہوئی چیزوں سے تمہارے لئے سائے پیدا کئے اور تمہارے لئے پہاڑوں میں غار بنائے اور تمہارے لئے کرتے بنا دیئے کہ تمہیں گرمی سے بچاتے ہیں اور ایسے کرتے بھی جو تمہیں بچاتے ہیں (زرہ) یوں وہ اپنی نعمت تم پر پوری کرتا ہے کہ شاید تم مسلمان ہوجاؤ(ف ١) ۔ النحل
82 پھر اگر وہ نہ مانیں ، تو تیرا ذمہ صاف سنانا تھا ۔ النحل
83 اللہ کی نعمت پہچانتے ہیں ، پھر اس سے منکر ہوتے ہیں ، اور ان میں بہت کافر ہیں (ف ٢) ۔ النحل
84 اور جب دن ہم ہر امت میں سے ایک گواہ کھڑا کریں گے ، پھر کافروں کو اذن نہ ہوگا ، اور نہ ان سے عذر قبول کئے جائیں گے ، النحل
85 اور جب ظالم عذاب دیکھیں گے ، تو نہ ان سے ہلکا کیا جائے گا ، اور نہ انہیں مہلت ملے گی ، النحل
86 اور جب مشرک اپنے شریکوں کو دیکھیں گے ، بولیں گے ، اے رب یہ ہمارے شریک ہیں ، جنہیں ہم تیرے سوا پکارتے تھے ، تو وہ شریک انکی بات ان (ہی) پر ڈالیں گے ، کہ تم جھوٹے ہو (ف ١) ۔ النحل
87 اور اس دن اللہ کی طرف صلح کا پیغام ڈالیں گے اور ان کے جھوٹ ان سے گم ہوجائیں گے ، النحل
88 جو کافر ہیں ، اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں ، ہم انہیں عذاب پر عذاب بڑھائیں گے بدلہ اس کا جو شررات کرتے تھے ، النحل
89 اور جس دن ہم ہر امت میں انہیں میں کا ایک گواہ ان پر کھڑا کریں گے اور تجھے (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ان دلائل پر گواہ لائیں گے ، اور ہم نے تجھ پر کتاب اتاری جس میں ہر شے کا بیان ہے اور ہدایت اور رحمت اور بشارت (ہے) مسلمانوں کے لئے (ف ١) ۔ النحل
90 اللہ انصاف اور بھلائی اور اہل قرابت کو کچھ دینے کا حکم کرتا ، اور بےحیائی اور نامعقول بات اور سرکشی سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے شاید تم یاد رکھو (ف ٢) ۔ النحل
91 اور خدا کا عہد جب تم اس سے باندھو پورا کرو اور پکی قسمیں کھا کر نہ توڑو ، حالانکہ تم نے اللہ کو قسموں میں اپنے اوپر ضامن ٹھہرایا ہے اللہ جانتا ہے ، جو تم کرتے ہو ۔ النحل
92 اور تم اس عورت کی مانند نہ ہو ، جس نے اپنا سوت بعد محنت ٹکڑے ٹکڑے کردیا کہ تم اپنی قسموں کو اپنے درمیان فساد کرنے کا حیلہ بناتے ہو ، محض اس لئے کہ ایک گروہ دوسرے گروہ سے (مال میں) بڑھ جائے ، اللہ تمہیں اس سے آزماتا ہے ، اور اللہ قیامت کے دن تمہاری اختلافی باتوں کو تم سے کھول کر بیان کرے گا (ف ١) ۔ النحل
93 اور اگر اللہ چاہتا ، تو سب کو ایک ہی دین پر کردیتا ، لیکن وہ جسے چاہے ، گمراہ کرے ، اور جسے چاہے ، ہدایت کرے ، اور تمہارے کاموں کی تم سے پوچھ ہوگی ۔ النحل
94 اور اپنی قسموں کو اپنے درمیان حیلہ نہ بناؤ کہ (کہیں) جمے پیچھے کوئی قدم ڈگ جائے ، اور تم اللہ کی راہ سے روکنے کا باعث ہو کر عذاب چکھو ، اور تمہیں بڑا عذاب ہو ۔ النحل
95 اور عہد خدا کے مقابلہ میں حقیر قیمت نہ لو ، جو اللہ کے پاس ہے ، وہ تمہارے لئے اچھا ہے ، اگر تم جانو ، (ف ١) ۔ النحل
96 جو تمہارے پاس ہے ، جاتا رہے گا اور جو اللہ کے پاس ہے وہ باقی ہے ، اور ہم ثابت قدموں کو ان کے نیک کاموں کا ضرور بدلہ دیں گے ۔ النحل
97 مرد ہو یا عورت ، جو مسلمان ہو کر نیک کام کرے ، ہم اسے اچھی زندگی سے زندہ رکھیں گے ، اور ان کے اچھے کاموں کا جو وہ کرتے تھے بدلہ دیں گے (ف ١) ۔ النحل
98 سو جب تو قرآن پڑھے تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگ (ف ٢) ۔ النحل
99 ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں اس کا زور نہیں چلتا ۔ النحل
100 اس کا زور صرف انہیں پر چلتا ہے جو اس کے دوست اور مشرک ہیں ۔ النحل
101 اور جب ہم ایک آیت کی جگہ دوسری آیت بدلتے ہیں ، اور اللہ خوب جانتا ہے جو اتار رہا ہے تو وہ کہتے ہیں تو تو مفتری ہے ، بلکہ اکثر ان میں نہیں جانتے ۔ النحل
102 تو کہہ ، اسے پاک فرشتے نے تیرے رب کی طرف سے حق کے ساتھ نازل کیا ہے تاکہ ایمانداروں کو ثابت رکھے اور مسلمانوں کو ہدایت وبشارت ہے (ف ١) ۔ النحل
103 اور ہمیں معلوم ہے کہ وہ (اہل مکہ) کہتے ہیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک آدمی سکھلاتا ہے (حالانکہ) جس کی طرف نسبت کرتے ہیں (کہ فلاں شخص سکھلاتا ہے) اس کی زبان عجمی ہے ، اور یہ فصیح عربی زبان ہے (ف ٢) ۔ النحل
104 اور جو اللہ کی باتوں پر ایمان نہیں لاتے اللہ انہیں ہدایت نہ کرے گا اور انہیں دیکھ دینے والا عذاب ہوگا ۔ النحل
105 جو اللہ کی آیتوں کو نہیں مانتے ، وہی جھوٹی باتیں بناتے ، اور وہی جھوٹے ہیں ، النحل
106 جو کوئی بعد ایمان اللہ کا منکر ہوا ، سوائے اس کے کہ جس پر زبردستی ہوئی اور اس کا دل ایمان کے ساتھ مطمئن ہے ، مگر وہ جو دل کھول کر منکر ہوا ، سو ان پر اللہ کا غضب ہے ، اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے (ف ١) ۔ النحل
107 یہ اس لئے کہ انہوں نے آخرت پر دنیا کی زندگی کو پسند کیا ، اور خدا کافر لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا ۔ النحل
108 یہ وہی ہیں ، جن کے (ف ٢) ۔ دلوں ، اور کانوں ، اور آنکھوں پر اللہ نے مہر لگائی ، اور یہی غافل ہیں ۔ النحل
109 بےشک آخرت میں وہی نقصان اٹھائیں گے ، النحل
110 پھر تیرا رب ان کے لئے جنہوں نے ایذا دیئے جانے کے بعد ہجرت کی ، پھر جہاد کیا اور ثابت قدم ہو کے لڑے ، ان باتوں کے بعد تیرا رب بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) ۔ النحل
111 جس دن ہر کوئی اپنے نفس کی طرف سے جھگڑتا ہوا آئے گا ، اور ہر کسی کو اس کے اعمال کا پورا بدلہ ملے گا ، اور ان پر ظلم نہ ہوگا ۔ النحل
112 اور اللہ نے مثال سنائی ، کہ ایک گاؤں (یعنی مکہ) امن چین میں تھا ، ہر جگہ سے بافراغت اس کے پاس اس کا رزق چلا آتا تھا ، پھر اس شہر نے اللہ کے احسانوں کی ناشکری کی تو خدا نے بھوک اور خوف کا لباس اسے پہنایا ، اس کی کرنی کے سبب ۔ النحل
113 اور ان کے پاس انہیں میں سے ایک رسول آیا تو انہوں نے اسے جھٹلایا ، اس لئے انہیں عذاب نے آپکڑا اور وہ ظالم تھے ، (ف ١) ۔ النحل
114 سو مسلمانوں ! تم اللہ کا دیا ہوا حلال اور پاک رزق کھاؤ اور اللہ کی نعمت کا شکر کرو ، اگر تم اسی کو پوجتے ہو ، النحل
115 اللہ نے تو تم پر صرف مردار حرام کیا ہے اور خون ، اور سور کا گوشت ، اور جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو ، پھر جو نہ زور کرتا ہو ، اور نہ ہی زیادتی اور عاجز ہوگیا ، تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) ۔ النحل
116 اور تم اپنی زبانوں کی دروغ گوئی سے یوں نہ کہو ، کہ یہ حلال ہے ، اور یہ حرام ، کہ اللہ پر جھوٹ باندھو ، جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ، ان کا چھٹکارا نہ ہوگا ۔ النحل
117 تھوڑا فائدہ ہے ، اور انہیں دکھ دینے والا عذاب ہوگا ۔ النحل
118 اور یہود پر ہم نے وہی حرام کیا تھا جو پہلے ہم تجھے سنا چکے ، اور ان پر ہم نے کچھ ستم نہیں کیا تھا ، لیکن وہ اپنی جانوں پر آپ ستم کرتے تھے ۔ النحل
119 پھر تیرے رب کی یہ صفت ہے کہ جنہوں نے نادانی سے بدی کی ، پھر بعد اس کے تائب ہوئے ، اور اصلاح کرلی ، تو اس توبہ کے بعد تیرا رب بخشنے والا مہربان ہے ۔ النحل
120 اصل میں ابراہیم (علیہ السلام) پیشوا خدا کافرمان بردار یک طرفہ شخص تھا ، اور مشرکوں میں سے نہ تھا ، النحل
121 اللہ کی نعمتوں کا شکر گزار تھا ، خدا نے اسے پسند کیا اور راہ راست دکھائی ۔ النحل
122 اور ہم نے اسے دنیا میں خوبی بخشی اور وہ آخرت میں نیکوں میں ہے ۔ النحل
123 پھر ہم نے تیری طرف وحی بھیجی ، کہ تو ابراہیم (علیہ السلام) کے مذہب پر چل جو ایک طرف کا ہو رہا تھا اور وہ مشرکوں میں نہ تھا ۔ النحل
124 ہفتے کا دن انہیں لوگوں پر مقرر ہوا تھا جنہوں نے اس میں اختلاف کیا اور تیرا رب قیامت کے دن ان کی اختلافی باتوں میں فیصلہ کرے گا (ف ١) ۔ النحل
125 تو حکمت اور عمدہ نصیحت سے اپنے رب کی راہ پر بلا ، اور ان کو اس طرح الزام دے ، جس طرح بہتر ہو ، تیرا رب اسے خوب جانتا ہے ، جو اس کی راہ سے گمراہ ہوا ہے ، اور وہ ہدایت یافتوں سے بھی خوب آگاہ ہے (ف ١) ۔ النحل
126 اور جو تم بدلہ دو ، تو اتنا ہی دو ، جس قدر تمہیں تکلیف پہنچی ہے ، اور جو تم صبر کرو ، تو صبر صابروں کے لئے خوب ہے ، النحل
127 اور صبر کر ، اور بغیر خدا کی مدد کے تو صبر نہ کرسکے گا ، اور ان پر غم نہ کھا ، اور ان کے فریبوں سے تنگ دل نہ ہو (ف ٢) ۔ النحل
128 بےشک اللہ (خدا سے) ڈرنے والوں اور نیکوں کے ساتھ ہے ۔ النحل
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ الإسراء
1 پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندہ (محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کو راتوں رات مسجد حرام (کعبہ) (ف ١) ۔ سے مسجد اقصی (بیت المقدس) تک جس کے گردا گرد ہم نے برکت دی ہے ، لے گیا ، تاکہ ہم اسے اپنی بعض نشانیاں دکھائیں ، بیشک وہ سنتا دیکھتا ہے ۔ الإسراء
2 ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی ، اور اس کتاب بنی اسرائیل کے لئے ہدایت ٹھہرایا کہ میرے سوا تم کسی کو کارساز نہ جانو ، الإسراء
3 (اے) ان لوگوں کی اولاد جنہیں ہم نے نوح کیساتھ کشتی میں چڑھایا تھا ، نوح بندہ شکر گزار تھا ۔ الإسراء
4 اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں صاف کہہ سنایا ، کہ تم زمین میں دوبار فساد کروگے ، اور نہایت مغرور سرکش ہو گے ۔ الإسراء
5 پھر جب ان دوفسادوں میں سے پہلے فساد کا وقت آیا ، تو ہم نے اپنے سخت جنگ آور سے بند (کسدی ) تم پر بھیجے ، پھر وہ گھروں میں آگھسے ، اور خدا کا وعدہ ہونا تھا (ف ١) ۔ الإسراء
6 پھر ہم نے ان پر تمہیں غلبہ دیا اور مال اور اولاد سے تمہیں مدددی ، اور تمہاری لشکر بڑھایا ۔ الإسراء
7 اگر تم بھلائی کرو تو اپنے ہی لئے بھلائی کرو گئے اور اگر برائی کرو گے تو بھی اپنے لئے ، پھر جب پچھلاوعدہ آیا تو ہم نے اپنے دوسرے بندے بھیجی (یعنی رومی) کہ وہ تمہارے چہرے اداس کریں ، اور مسجد میں داخل ہوں جیسے پہلی بار (کسدی) اور داخل ہوئے تھے اور جس پر غالب آئیں ، اس کو پوری طرح برباد کریں ۔ الإسراء
8 اب (بعہد اسلام) نزدیک ہے کہ تمہارا رب تم پر رحم کرے اور جو تم (نافرمانی میں) لوٹو گئے تو ہم بھی (سزا میں) لوٹیں گے ، اور ہم نے کافروں کے لئے جہنم کو جیل خانہ بنایا ہے ۔ الإسراء
9 یہ قرآن وہ راہ دکھلاتا ہے جو بہت سیدھی ہے ، اور نیک اعمال مومنین کو بشارت دیتا ہے ، کہ ان کے لئے بڑا اجر ہے ، (ف ١) ۔ الإسراء
10 اور جو آخرت کو نہیں مانتے ان کے لئے دکھ کا عذاب ہم نے تیار کیا ہے ۔ الإسراء
11 اور آدمی جیسے دعاء خیر کرتا ہے ، ویسے ہی بدعاء بھی کرتا ہے ، اور انسان جلد باز ہے ۔ الإسراء
12 اور ہم نے رات اور دن دو نشان مقرر کئے ہیں پھر ہم نے رات کا نشان مٹایا اور دن کا نشان دیکھنے کو بنایا ، تاکہ تم اپنے رب کا فضل (روزی) تلاش کرو ، اور برسوں کا شمار اور حساب جانو ، اور ہم نے ہر شئے کا بہ تفصیل بیان کیا (ف ١) ۔ الإسراء
13 اور ہر آدمی کا پرندہ (تقدیر) ہم نے اس کی گردن میں چمٹا دیا ہے ، اور قیامت کے دن ہم اس کے لئے کتاب نکالیں گے ، کہ وہ اسے کھلا پائے گا (ف ٢) ۔ الإسراء
14 پڑھ اپنی کتاب آج تو خود ہی اپنا حساب لینے والا کافی ہے ۔ الإسراء
15 جو ہدایت پر آتا ہے ، اپنے ہی لئے آتا ہے ، اور جو گمراہ ہوتا ہے ، اپنے ہی برے کو ہوتا ہے ، اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا اور ہم عذاب (ف ١) ۔ نہیں کرتے جب تک کوئی رسول نہ بھجیں ، الإسراء
16 اور جب ہم کسی بستی کے ہلاک کرنے کا ارادہ کرتے ہیں ، تو وہاں کے دولتمندوں کو حکم بھیجتے ہیں پھر وہ اس (حکم) میں نافرمانی کرتے ہیں ، تب ان پر وعد عذاب ثابت ہوجاتا ہے ، پھر ہم انہیں اکھاڑ پھینکتے ہیں ۔ الإسراء
17 اور نوح (علیہ السلام) کے بعد ہم نے بہت امتیں ہلاک کیں ، اور رب اپنے بندوں کے گناہوں کا دانا بینا کافی ہے ۔ الإسراء
18 جو دنیا کا طالب ہے ، فورا ہم اس کو اسی دنیا میں جو چاہیں دیتے ہیں ‘ جس کو ہم دیتا چاہیں ، پھر ہم نے اس کے لئے دوزخ مقرر کیا ہے جس میں ملامت سن کر اور مردود ہو کر داخل ہوگا ، الإسراء
19 اور جو آخرت کا طالب ہے اور مومن ہو کر اس کے لئے مناسب کوشش کرتا ہے سو ان کی کوشش قابل شکر گزاری ہے ۔ الإسراء
20 ان کو اور ان کو ہر کسی کو ہم تیرے رب کی بخشش رد نہیں کی گئی (ف ١) ۔ الإسراء
21 دیکھ ہم نے بعض کو بعض پر کیسی فضیلت دی ہے اور آخرت میں تو بڑے درجے ہیں اور بڑی فضیلت ۔ الإسراء
22 اللہ کے ساتھ دوسرا معبود نہ ٹھہرا کہ تو ملامت سن کر اور بےسک ہو کر نہ بیٹھے ، الإسراء
23 اور تیرے رب نے حکم دیا کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو ، اور والدین سے نیکی کرو اگر ان میں سے ایک یا دونوں تیرے سامنے بڈھے ہوجائیں ، تو ان کواف بھی نہ کہہ اور نہ ان کو جھڑک ، اور ان کے سامنے ادب سے بات کر (ف ١) ۔ الإسراء
24 اور مہربانی سے عاجزی کے بازو ان کے لئے جھکا ، اور کہہ کہ اے رب ان دونوں پر رحم فرما جیسا کہ ان دونوں نے جب میں چھوٹا تھا مجھے پالا ہے ۔ الإسراء
25 جو تمہارے دلوں میں ہے تمہارا رب خوب جانتا ہے ، اگر تم نیک ہو ، تو وہ رجوع کرنے والوں کو بخشتا ہے ۔ الإسراء
26 اور رشتہ دار کو اس کا حق دے اور محتاج اور مسافر کو بھی ، اور فضول خرچ نہ ہو ، الإسراء
27 بیشک فضول خرچ شیطانوں کے بھائی ہیں ، اور شیطان اپنے رب کا ناشکر ہے (ف ١) ۔ الإسراء
28 اور جو تو اپنے رب کی رحمت (رزق) کے انتظار میں جس کے ملنے کی تجھے امید ہو کبھی ان سے منہ پھیرے تو انہیں نرم کلام سے جواب دے ۔ الإسراء
29 اور اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھ اور بالکل اسے کھول بھی نہ دے ، کہ بیٹھا پچھتایا کرے اور لوگوں کی ملامت سنے (ف ٢) ۔ الإسراء
30 تیرا رب جس کی چاہے روزی فراخ کرے اور جس کی چاہے تنگ کرے ، وہ اپنے بندوں کا دانا بینا ہے ۔ الإسراء
31 اور افلاس کے خوف سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو ، انہیں اور تمہیں ہم رزق دیتے ہیں ان کا قتل کرنا بڑا گناہ ہے ۔ الإسراء
32 اور زنا کے نزدیک نہ جاؤ کہ وہ بیحیائی اور بری راہ ہے ۔ الإسراء
33 اور جس جان کا مارنا اللہ نے حرام کیا ہے اس کو نہ مارو مگر حق پر اور جو ظلم سے مارا گیا تو اس کے وارث کو ہم نے زور دیا ہے سو اسے چاہئے کہ وہ قتل میں زیادتی نہ کرے ، بےشک اسی کی مدد ہونی ہے ۔ الإسراء
34 اور مال یتیم کے نزدیک نہ جاؤ مگر بہ طریق مناسب ، جب تک وہ جوان ہو ، اور عہد کو پورا کیا کرو ، عہد کی بابت پرسش ہوگی ۔ الإسراء
35 اور جب ناپو ، تو پیمانہ پورا بھرو ، اور سیدھی ترازو سے تولو ، یہ بہتر ہے ، اور اس کا انجام بہت عمدہ ہے ۔ الإسراء
36 اور جس بات کا تجھے علم نہیں اس کے درپے نہ ہو ، بےشک کان ، اور آنکھ ، اور دل ، ان سب کی اس سے پرسش ہوگی (ف ١) ۔ الإسراء
37 اور زمین میں اتراتا ہوا نہ چل نہ تو زمین پھاڑ سکتا ہے ، اور نہ پہاڑوں کی بلندی پر پہنچ سکتا ہے ۔ الإسراء
38 ان سب باتوں کی برائی تیرے رب کو ناپسند ہے ، الإسراء
39 یہ تعلیم اس حکمت سے ہے جو تیرے رب نے تجھے وحی کی ہے ، اور اللہ کے ساتھ دوسرے معبود نہ ٹھہرا ورنہ تو ملزم راندہ ہو کر جہنم میں ڈالا جائے گا ، الإسراء
40 کیا تمہیں خدا نے بیٹوں کے لئے چن لیا اور آپ فرشتوں میں سے بیٹیاں لے بیٹھا ہے ؟ تم بڑی بات بولتے ہو ۔ الإسراء
41 اور ہم نے اس قرآن میں طرح طرح سے سمجھایا ہے تاکہ وہ نصیحت پکڑیں ، اور یہ ان میں نفرت ہی بڑھاتا ہے ۔ الإسراء
42 تو کہہ اگر اس کے ساتھ اور معبود ہوتے جیسے وہ کہتے ہیں تو وہ سب صاحب عرش کی طرف ومنازعت کی راہ نکالتے (ف ١) ۔ الإسراء
43 وہ پاک اور بالاتر ہے اس سے جو وہ کہتے ہیں ، بہت بلند ہے (ف ٢) ۔ الإسراء
44 ساتوں آسمان اور زمین اور جو ان میں ہے سب اس کی تسبیح کرتے ہیں ، اور کوئی شے نہیں ہے ، جو اس کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح نہ کرتی ہو ، لیکن تم ان کی تسبیح نہیں سمجھتے وہ بردبار بخشنے والا ہے (ف ٣) ۔ الإسراء
45 اور جب تو قرآن پڑھتا ہے تو ہم تیرے اور ان کے درمیان جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے ایک پوشیدہ پردہ ڈال دیتے ہیں ، (ف ٤) ۔ الإسراء
46 اور ان کے دلوں پر ایک ڈھکنا رکھتے ہیں کہ قرآن کو نہ سمجھیں ‘ اور ان کے کانوں میں گرانی ڈالتے ہیں ، اور جب تو قرآن میں اپنے رب کا وحدانیت کے ساتھ ذکر کرتا ہے ، تو نفرت کرکے اپنے پیٹھ پھیر کر الٹے بھاگتے ہیں ، الإسراء
47 ہم خوب جانتے ہیں کہ وہ کس نیت سے قرآن سنتے ہیں ، (یعنی ہنسنے کو) جب تیری طرف کان لگاتے اور جب آپس میں مصلحت کرتے ہیں ، جب ظالم کہتے ہیں کہ تم تو ایک جادو کے مارے ہوئے کے پیرو ہو (ف ١) ۔ الإسراء
48 دیکھ تجھ پر کیسی مثالیں ، بٹھاتے ہیں اور گمراہ ہوتے ہیں ، سو راہ نہیں پاسکتے ۔ الإسراء
49 اور کہتے ہیں کہ جب ہم ہڈیاں ، اور چورا ہوگئے تو کیا ہم نئی پیدائش میں اٹھیں گے ؟ الإسراء
50 تو کہہ ، تم پتھر ہوجاؤ ، یا لوہا بن جاؤ ، الإسراء
51 یا کوئی اور مخلوق جو تمہیں بڑی معلوم ہو ، پھر وہ کہیں گے کہ ہمیں کون پھر الٹے گا ؟ تو کہہ جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا ، پھر تیری طرف اپنے سر ہلائیں گے اور (ٹھٹھے سے) کہیں گے ” قیامت کب ہوگی ؟ تو کہہ شاید (ف ١) ۔ وہ نزدیک ہی ہو ۔ الإسراء
52 جس دن وہ تمہیں پکارے گا ، پھر تم اس کی تعریف کرتے ہوئے اسے جواب دو گے اور گمان کرو گے کہ ہم تھوڑی دیر رہے ۔ الإسراء
53 اور میرے بندوں سے کہہ کر وہ ہی بات بولیں جو بہتر ہے ، شیطان ان میں آپس میں لڑائی کرتا ہے ، بےشک شیطان آدمی کو صریح دشمن ہے ۔ الإسراء
54 تمہارا رب تمہیں خوب جانتا ہے ، گر چاہے تم پر رحم کرے ، یا چاہے تمہیں عذاب دے ، اور ہم نے تجھے (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ان پر داروغہ بنا کر نہیں بھیجا ۔ الإسراء
55 جو آسمانوں اور زمین میں ہیں ‘ ان کو تیرا رب خوب جانتا ہے ، اور بعض نبیوں کو ہم نے بعض پر بزرگی دی ، اور داؤد (علیہ السلام) کو ، ہم نے زبور دی ، (ف ١) ۔ الإسراء
56 تو کہہ ، اللہ کے سوا جن کو تم (معبود) سمجھے ہو ‘ ان کو پکارو ، سو نہ وہ تمہاری تکلیف دور کرنے پر قدرت رکھتے ہیں اور نہ بدلنے پر ، الإسراء
57 وہ جنہیں پکارتے ہیں وہ خود اپنے رب کی طرف وسیلہ کی تلاش میں ہیں کہ کون ان میں اس کا زیادہ مقرب ہے اور اس کی رحمت کے امیدوار اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں ، بیشک تیرے رب کا عذاب ڈرنے کی چیز ہے ۔ (ف ٢) ۔ الإسراء
58 اور کوئی (نافرمان) بستی نہیں ، جسے ہم قیامت کے دن سے پہلے ہلاک نہ کریں ، یا سخت عذاب میں نہ ڈالیں ، یہ کتاب میں (تقدیر کی) لکھا ہوا ہے ۔ الإسراء
59 اور ہم نے معجزے بھیجنے اس لئے موقوف کردیئے ہیں کہ اگلے لوگوں نے انہیں جھٹلایا تھا ، اور ہم نے ثمود کو بطور دلیل (یعنی معجزہ) اونٹنی دی تھی ، پھر اس پر انہوں نے ظلم کیا ، اور معجزے ہم صرف ڈرانے کے لئے بھیجتے ہیں (ف ١) ۔ الإسراء
60 اور جب ہم نے تجھ سے کہا کہ تیرے رب نے آدمیوں کو گھیر رکھا ہے ، اور وہ دکھلاوا جو ہم نے تجھے دکھلایا تھا اور وہ درکت جس پر قرآن میں لعنت ہوئی ہے ہم نے آدمیوں کیلئے فتنہ ٹھہرایا ہے اور ہم انہیں ڈراتے ہیں ، مگر یہ ڈرانا ان کی سرکشی کو اور کئی درجہ بڑھاتا ہے (ف ١) ۔ الإسراء
61 اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو ، تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا ، بولا کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تونے مٹی سے بنایا ؟ (ف ٢) ۔ الإسراء
62 پھر بولا دیکھ تو اس کو جسے تونے مجھ پر فضیلت دی ہے اگر تو مجھے قیامت کے دن تک مہلت دیگا تو میں سوائے تھوڑے لوگوں کے اس کی اولاد کی جڑ کاٹ ڈالوں گا ، (ف ٣) ۔ الإسراء
63 فرمایا ، چلا جا ، ان میں سے جو تیرے تابع ہوگا تو تم سب کی سزا دوزخ ہوگی ، پورا بدلہ ۔ الإسراء
64 جسے تو اپنی آواز سے ان میں سے بہکا سکے ، بہکا ، اور اپنے سوار اور پیادے ان پر چڑھا لا اور مال اور اولاد میں ان کا شریک ہو ، اور ان انہیں وعدہ دے اور شیطان انہیں سوائے فریب کے اور کچھ وعدہ نہیں دیتا ۔ الإسراء
65 جو میرے بندے ہیں ان پر تیرا غلبہ نہ ہوگا اور تیرا رب کارساز کافی ہے ۔ الإسراء
66 تمہارا رب وہ ہے جو تمہارے لئے دریا میں کشتیاں چلاتا ہے تاکہ تم اس کا فضل (روزگار) تلاش کرو ، وہ تم پر مہربان ہے ۔ الإسراء
67 اور جب دریا میں تم پر سختی آتی ہے تو خدا کے سوا ان سب کو جنہیں تم پکارا کرتے تھے بھول جاتے ہو ، پھر جب وہ تمہیں خشکی پر بچا لاتا ہے تو تم منہ موڑتے ہو ، اور انسان ناشکرا ہے (ف ١) ۔ الإسراء
68 کیا تم اس سے نڈر ہو کہ وہ تمہیں جنگل کے کنارے زمین میں دھنسا دے یا تم پر پتھر برسا دے پھر اپنے لئے کوئی کارساز نہ پاؤ ؟ ۔ الإسراء
69 یا اس سے نڈر ہو کر پھر تمہیں دوسری بار دریا میں لائے ، اور تم پر آندھی کا جھونکا بھیجے اور تمہارے کفر کے سبب تمہیں غرق کرے ، پھر تم اپنے لئے ہم پر کوئی اس کا دعوی دار نہ پاؤ ؟ الإسراء
70 اور ہم نے بنی آدم کو بزرگی دی اور انہیں خشکی اور دریا میں سواری بخشی ، اور پاکیزہ رزق دیا ، اور اپنی خلقت میں سے بہتوں پر انہیں افضل ٹھہرایا (ف ١) ۔ الإسراء
71 جس دن ہم سب آدمیوں کو ان کے امام کے ساتھ بلائیں گے پھر جس کی کتاب اس کے داہنے ہاتھ میں دی جائیگی وہ اپنی کتاب پڑھیں گے اور ان پر ایک تاگے کے برابر بھی ظلم نہ ہوگا ، الإسراء
72 اور جو اس دنیا میں اندھا رہا ، وہ آخرت میں اندھا ہے اور راہ سے بہت دور ہے ۔ الإسراء
73 اور وہ تو تجھے ہماری وحی سے جو ہم نے تیری طرف نازل کی ہے بچلانے ہی لگے تھے تاکہ تو اس کے سوا کچھ ہم پر افترا کرے اور اس وقت وہ تجھے دوست سمجھتے ۔ الإسراء
74 اور اگر ہم تجھے ثابت قدم نہ رکھتے تو تو تو ان کی طرف تھوڑا سا جھک ہی جاتا (ف ١) ۔ الإسراء
75 اور اگر ایسا کرتا تو ہم تجھے زندگی میں اور موت کے بعد دونا مزہ چکھاتے ، اور تو اپنے لئے ہم پر کوئی مددگار نہ پاتا ۔ الإسراء
76 اور وہ لوگ تو تجھے زمین (مکہ) سے دل برداشتہ کرنے ہی لگے تھے تاکہ تجھے زمین سے نکالیں اور اس صورت میں وہ بھی تیرے بعد وہاں تھوڑے ہی دنوں رہیں گے ۔ الإسراء
77 یہ دستور پڑگیا ہے (ف ١) ۔ ہمارے ان رسولوں کا جنہیں ہم نے تجھ سے پہلے بھیجا تھا اور تو ہمارے دستور میں تبدیلی نہ پائے گا ، الإسراء
78 سورج ڈھلنے کے وقت سے رات کے اندھیرے تک نماز پڑھا کر ، اور قرآن فجر کو (پڑھا کر) بےشک فجر کا قرآن مشہود ہے (ف ٢) ۔ الإسراء
79 اور کچھ رات قرآن کے ساتھ جاگتا رہ یہ تیرے لئے زائد حکم ہے ، شاید تیرا رب تجھے تعریف کے مقام میں کھڑا کرے ۔ الإسراء
80 اور کہہ اے رب مجھے (مدینہ میں) پسندیدہ طور سے داخل کر ، اور پسندیدہ طور سے (مکہ سے) نکال اور اپنی طرف سے مجھے ایک حکومت کی مدد دے ۔ الإسراء
81 اور کہہ حق آیا ، اور باطل نکل بھاگا ، بےشک باطل نکل بھاگنے والا ہے ۔ الإسراء
82 اور قرآن میں سے ہم وہ باتیں نازل کرتے ہیں ، جو مومنین کے لئے صحت اور رحمت ہیں مگر ظالموں کا نقصان ہی زیادہ ہوتا ہے ، (ف ١) ۔ الإسراء
83 اور جب ہم انسان پر فضل کرتے ہیں تو وہ ٹلا جاتا ہے ، اور اپنی کروٹ (شکر سے) دور کرا لیتا ہے اور جب اسے برائی چھوئے تو ناامید ہوتا ہے ۔ الإسراء
84 تو کہہ ہر کوئی اپنے طور طریقے پر کام کرتا ہے سو تیرا رب اسے خوب جانتا ہے جو خوب راہ یافتہ ہے (ف ٢) ۔ الإسراء
85 اور روح کی بابت تجھ سے پوچھتے ہیں تو کہہ روح میرے رب کے حکم سے ہے ، اور تمہیں تھوڑا علم دیا گیا ہے (ف ١) ۔ الإسراء
86 اور اگر ہم چاہیں تو جو وحی ہم نے تیری طرف نازل کی ہے اسے لے جائیں پھر تو اپنے لئے ہم پر کوئی وکیل نہ پائے کہ لائے ۔ الإسراء
87 مگر تیرے رب کی مہربانی سے ، کیونکہ تجھ پر اس کا بڑا فضل ہے ۔ الإسراء
88 تو کہہ ، اگر سب آدمی اور جن ایسا قرآن لانے پر جمع ہوجائیں ، تو اس کی مانندہر گز نہ لا سکیں گے ، اگرچہ بعض بعض کے مددگار ہوں ۔ الإسراء
89 اور ہم نے آدمیوں کے لئے اس قرآن میں ہر ایک مثال کو طرح طرح سے بیان کیا ہے پھر بھی اکثر لوگوں نے ناشکری ہی کی ۔ الإسراء
90 اور کہا کہ ہم تجھ پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ تو زمین سے ہمارے لئے ایک چشمہ جاری کرے ، الإسراء
91 یا تیرے لئے کھجور اور انگور کا کوئی باغ ہو ، پھر تو اس کے درمیان نہریں جاری کرے ۔ الإسراء
92 یا جیسے تو کہا کرتا ہے آسمان کو ہم پر ٹکڑے ٹکڑے گر ادے ، یا تو فرشتوں کو اور اللہ کو سامنے لے آئے (ف ١) ۔ الإسراء
93 یا کوئی سونے کا گھر تیرے پاس ہوجائے یا تو آسمان پر (ہمارے سامنے) چڑھ جائے ، اور ہم تیرے چڑھنے پر پھر بھی ایمان نہیں لائیں گے ، جب تک کہ تو ہم پر ایک کتاب نہ اتارے کہ ہم اسے پڑھ لیں تو کہہ مرا رب پاک ہے ، میں تو ایک بھیجا ہوا آدمی ہوں ۔ الإسراء
94 اور لوگوں کو ایمان لانے سے جب ان کے پاس ہدایت آئی صرف اسی بات نے روکا ہے کہ وہ بولے کیا اللہ نے ایک آدمی کو رسول بنا کر بھیجا ہے ، الإسراء
95 تو کہہ اگر زمین میں فرشتے اطمینان سے چلتے پھرتے ہوتے ، تو ہم ان پر آسمان سے ایک فرشتہ رسول بنا کر بھیجتے (ف ١) ۔ الإسراء
96 تو کہہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ کافی گواہ ہے بےشک خدا اپنے بندوں سے خبردار ہے دیکھنے والا ۔ الإسراء
97 اور جسے اللہ ہدایت کرے وہی ہدایت پر ہے اور جسے گمراہ کرے ان کے لئے اس کے سوا تو کسی کو رفیق نہ پائے گا ، اور ہم قیامت کے دن انہیں اوندھے منہ (ف ٢) اندھے اور گونگے اور بہرے کرکے اٹھائیں گے ۔ ان کا ٹھکاناہ جہنم ہے جب جہنم بجھنے لگے گی ہم ان پر زیادہ آگ بھڑکادیں گے ۔ الإسراء
98 یہ ان کا بدلہ ہے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا اور کہا کہ کیا جب ہم ہڈیاں اور بوسیدہ ہوگئے ہم پر نئی پیدائش (ف ١) ۔ میں جی اٹھیں گے ۔ الإسراء
99 کیا انہوں نے اس پر نظر نہیں کی کہ جس خدا نے آسمان وزمین کو پیدا کیا ، وہ ان کی مانند پیدا کرنے پر قادر ہے ، ان کے لئے ایک وقت (موت کا) ٹھہرایا ہے جس میں کچھ شبہ نہیں ، سو ظالم بغیر ناشکری کئے نہیں رہتے ۔ الإسراء
100 تو کہہ ، اگر تم میرے رب کی رحمت کے خزانوں کے مالک ہوتے تو اس خوف سے کہ سب رحمتیں خرچ نہ ہوجائیں انہیں بند ہی کر رکھتے اور انسان دل کا تنگ ہے (ف ٢) ۔ الإسراء
101 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کھلی نشانیاں دیں تو بنی اسرائیل سے پوچھ کہ جب موسیٰ (علیہ السلام) ان کے پاس آیا ، تو فرعون نے اسے کہا کہ اے موسیٰ (علیہ السلام) میں تجھے جادو کا مارا ہوا سمجھتا ہوں ۔ الإسراء
102 موسیٰ (علیہ السلام) بولا کہ تو جان چکا ہے کہ ان کو سوائے آسمان وزمین کے رب کے اور کسی نے نازل نہیں کیا یہ سوجھانے کے لئے ہیں اور اے فرعون میں تجھے ہلاک ہونے والا سمجھتا ہوں ۔ الإسراء
103 پھر فرعون نے انہیں اس ملک میں بےچین رکھنا چاہا (ف ١) ۔ پھر ہم نے اسے اور اس کے سب ساتھیوں کو غرق کردیا ۔ الإسراء
104 اور اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے کہا کہ تم زمین میں بسو ، پھر جب آخرت کا وعدہ آئے گا ہم تمہیں سمیٹ کر جمع کر لائیں گے ۔ الإسراء
105 اور ہم نے سچ کے ساتھ اسے نازل کیا اور وہ سچ کے ساتھ نازل ہوا اور ہم نے تجھے (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) صرف مژدہ سنانے اور ڈرانے کیلئے بھیجا ہے ، الإسراء
106 اور ہم نے قرآن کو پڑھنے کا وظیفہ کیا جدا جدا کرتے تاکہ تو ٹھہر ٹھہر کر لوگوں کے سامنے اسے پڑھے اور ہم نے اسے بتدریج نازل کیا (٢٣ برس تک) (ف ١) ۔ الإسراء
107 تو کہہ (اے اہل مکہ) تم قرآن پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ بےشک وہ جنہیں قرآن سے پہلے علم دیا گیا ہے ہے (اہل کتاب) جب یہ قرآن ان کے سامنے پڑھا جاتا ہے تو ٹھوڑیوں پر گر کر سجدہ کرتے ۔ الإسراء
108 اور کہتے ہیں کہ ہمارا رب پاک ہے بیشک ہمارے رب کا وعدہ ضرور ہونا ہے ۔ الإسراء
109 اور روتے ہوئے ٹھوڑیوں پر گرے تھے اور قرآن ان کی عاجزی بڑھاتا ہے ، (ف ٢) ۔ الإسراء
110 تو کہہ اللہ کو پکارو ، یا رحمن کو پکارو ، جس نام سے پکارو ، سو اس کے اچھے نام کئی ایک ہیں اور تو اپنی نماز میں نہ پکار ، اور نہ چپکے پڑھ ، اور اس کے درمیان کی راہ تلاش کر (ف ٣) ۔ الإسراء
111 اور کہہ اللہ قابل تعریف ہے جس نے کوئی بیٹا نہیں لیا اور اس کی سلطنت میں کوئی اس کا شریک نہیں اور ذلت سے بچانے کو کوئی اس کا دوست نہیں اور اس کی پوری بڑائی کو ، الإسراء
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ (ف ١) الكهف
1 سب تعریف واسطے اللہ کے ہے جس نے اپنے بندہ پر کتاب نازل کی ، اور اس میں کچھ عیب نہ رکھا ۔ الكهف
2 ٹھیک اتاری ہے تاکہ وہ اس کی طرف سے ایک سخت آفت سے ڈرائے اور نیک اعمال مومنین کو بشارت سنائے کہ ان کے لئے اچھا اجر ہے ۔ الكهف
3 جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔ الكهف
4 اور انہیں بھی ڈرائے جو کہتے ہیں کہ اللہ اولاد رکھتا ہے ۔ الكهف
5 انہیں اس قول کا کچھ علم نہیں اور نہ ان کے باپ دادوں کو اس کا کچھ علم تھا ، بڑا بول ہے جو ان کے مونہوں سے نکلتا ہے جھوٹ ہے جو وہ کہتے ہیں ۔ الكهف
6 پھر شاید تو پچتا پچتا کر ان کے پیچھے اپنی جان گھونٹ ڈالے گا کہ وہ اس حدیث پر (بات پر) ایمان نہیں لاتے ۔ الكهف
7 جو کچھ زمین پر ہے ہم نے اسی کی رونق کیلئے بنایا تاکہ اہل دنیا کو آزمائیں کہ ان میں سے کون نیک کام کرتا ہے ۔ الكهف
8 اور جو کچھ زمین پر ہے ہم اسے چھانٹ کر میدان کردیں گے (ف ١) ۔ الكهف
9 کیا تو یہ خیال کرتا ہے کہ غارا اور کھوہ والے ہماری نشانیوں میں کچھ اچنبا تھے ؟ الكهف
10 جب وہ جوان غار میں جا بیٹھے ، پھر بولے اے رب ہم پر اپنی طرف سے رحم کر اور بنا دے ہمارے کام کی درستی ۔ الكهف
11 پھر ہم نے انہیں غار میں چند برس سلا دیا ۔ الكهف
12 پھر ہم نے انہیں جگایا ، تاکہ ہم معلوم کریں کہ دونوں فرقوں میں سے کس نے ان کے (غار میں) رہنے کی مدت یاد رکھی ہے ۔ الكهف
13 ہم ٹھیک ٹھیک تجھے ان کا قصہ سناتے ہیں ، وہ چند جوان تھے کہ اپنے رب پر ایمان لائے اور ہم نے ان کو ہدایت زیادہ دی (ف ١) ۔ الكهف
14 اور ان کے دل پر ہم نے گرہ لگائی کہ جب وہ اٹھے بولے ، ہمارا رب زمین اور آسمان کا رب ہے ہم ہرگز اس کے سوا کسی اور معبود کو نہ پکاریں گے ورنہ ہمارا قول عقل سے دور ہوگا ۔ الكهف
15 یہ ہماری قوم ہے جس نے اس کے سوا کئی معبود ٹھہرائے ہیں ، ان کے ثبوت پر دلیل واضح کیوں نہیں لاتے پس جو اللہ پر جھوٹ باندھے اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے ؟ الكهف
16 اور جب تم ان سے اور ان کے معبودوں سے جو اللہ کے سوا ہیں ، الگ ہوگئے ، تو اس غار میں چل بیٹھو تمہارا رب اپنی رحمت تم پر پھیلائے گا ، اور تمہارے کام میں تمہیں آرام بخشے گا (ف ١) ۔ الكهف
17 اور (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تو دھوپ کو دیکھے گا جب نکلتی ہے ، ان کے غار سے بچ کر داہنی طرف کو جاتی ہے اور جب ڈوبتی ہے تو بائیں طرف کو کترا جاتی ہے اور وہ وہاں کشادہ میدان میں ہیں (ف ٢) ۔ یہ بات اللہ کی آیتوں (معجزوں) میں سے ہے ۔ جسے اللہ نے راہ دکھائی وہی راہ یاب ہوا اور جسے وہ گمراہ کرے تو اس کے لئے کوئی راہنما دوست نہ پائے گا ۔ الكهف
18 اور تو سمجھے گا کہ ہو جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ سوتے ہیں ، اور ہم ان کی داہنی اور بائیں کروٹیں بدلتے رہتے ہیں ، اور ان کا کتا چوکھٹ پر اپنی بائیں پسارے پڑا ہے ، اگر تو انہیں جھانک کر دیکھے تو ان سے پیٹھ پھیر کر بھاگے اور تیرے دل میں ان کا خوف (ف ١) ۔ چھا جائے ۔ الكهف
19 اور اسی طرح ہم نے انہیں (ایک دفعہ) جگا دیا تھا کہ آپس میں لگے پوچھنے ، ان میں سے ایک نے کہا تم کتنی دیر یہاں رہے ‘ وہ بولے ایک دن یا دن کا کچھ حصہ رہے ہیں پھر بولے تمہارا رب ہی خوب جانتا ہے کہ کس قدر ہے اب تم اپنے میں سے ایک کو اپنا روپیہ (نوٹ) دے کر شہر میں بھیج دو ، تاکہ دریافت کرے کہ پاکیزہ کھانا کس کی دکان پر ہے کہ اس سے تمہارے پاس لائے اور نرمی سے بولے اور کسی کو تمہارے حال کی خبر نہ دے (ف ١) ۔ الكهف
20 اگر اہل شہر تم پر قابو پائیں گے تمہیں سنگسار کریں گے یا اپنے دین میں تمہیں لوٹائیں گے اور اس صورت میں تم کبھی نجات نہ پاؤ گے ۔ الكهف
21 اور یوں ہم نے ان کے حال سے لوگوں کو خبردار کیا تاکہ وہ جانیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور اس گھڑی (قیامت) میں شک نہیں ، جب وہ اپنی بات پر جھگڑ رہے تھے ، انہوں نے کہا کہ ان کے اوپر ایک عمارت بناؤ ، ان کو ان کا پروردگار ہی خوب جانتا ہے ، جو ان کے معاملہ میں غالب رہے انہوں نے کہا کہ ہم ان پر ایک مسجد بنائیں گے ، (ف ٢) ۔ الكهف
22 وہ کہیں گے کہ وہ تین شخص ہیں چوتھا ان کا کتا ہے اور بعض کہیں گے وہ پانچ ہیں چھٹا ان کا کتا ہے ، بن دیکھے اٹکلیں دوڑاتے ہیں ‘ اور یہ بھی کہیں گے کہ وہ سات ہیں اور اٹھواں ان کا کتا ہے ، تو کہہ میرا رب ان کا شمار بہتر جانتا ہے ، اور لوگ انہیں نہیں جانتے مگر تھوڑے لوگ ، سو تو ان کے بارہ میں جھگڑا نہ کر مگر سرسری جھگڑا اور انکے بارہ میں کسی اہل کتاب (ف ١) ۔ سے فتوی نہ مانگ ۔ الكهف
23 اور کسی شئے کی بابت یوں نہ بول کہ میں کل یہ کروں گا ۔ (ف ٢) ۔ الكهف
24 مگر انشاء اللہ کے ساتھ اور جب تو انشاء اللہ کہنا بھول جائے جب یاد آئے تو اس وقت اپنے رب کو یاد کر اور کہہ شاید میرا رب مجھے اس (قصہ مذکور) سے زیادہ قریب نیکی کی راہ سجھا دے ۔ الكهف
25 اور اصحاب کہف اپنے غار میں تین سو برس رہے اور نو برس اور زیادہ ہوئے ، الكهف
26 تو کہہ اللہ ہی خوب جانتا ہے ، جس قدر وہ رہے ، آسمان وزمین کا علم غیب اسی کو ہے کیا خوب دیکھتا اور کیا خوب سنتا ہے اس کے سوا ان کے لئے کوئی دوست نہیں ‘ اور وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں رکھتا ، الكهف
27 اور تیرے رب کی کتاب میں سے تجھ پر جو وحی کی گئی ہے اس کو پڑھ کوئی اس کی باتیں بدل نہیں سکتا ، اور تو اس کے سوا ہرگز کہیں پناہ نہ پائے گا ۔ الكهف
28 اور جو لوگ صبح و شام اپنے رب کو پکارتے اس کی رضا مندی چاہتے ہیں (یعنی فقراء مکہ) تو انکے ساتھ ملا رہ اور تیری آنکھیں انکی طرف سے پھر نہ جائیں ، کیا تو حیات دنیا کی زینت ڈھونڈتا ہے اور اس شخص کا مطیع نہ ہو جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا ہے اور وہ اپنی خواہش کا پیرو ہے اور اس کا کام حد سے نکلا ہوا ہے ۔ (ف ١) ۔ الكهف
29 اور کہہ یہ سچی بات تمہارے رب سے ہے ، جو کوئی (ف ٢) ۔ ایمان لائے ، اور جو چاہے ، کافر رہے ہم نے ظالموں کے لئے آگ تیار کی ہے کہ اس کی قناتوں نے انہیں گھیر لیا ہے ، اور اگر فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی اسی پانی سے کی جائیگی جو پیپ جیسا ہے وہ منہ بھون ڈالے گا برا پینا ہے ، اور بری ہے وہ آگ نفع اٹھانے میں ۔ الكهف
30 جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ہم (ایسے) نیکوں کا اجر نہیں کھوتے ۔ الكهف
31 ان کے لئے رہنے کے باغ ہیں ، انکے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان کو وہاں زیور پہنایا جائے گا سونے کے کڑے اور وہ پتلے اور گاڑے ریشمی سبز کپڑے پہنیں گے ، وہاں تکیے لگا کر تختوں پر بیٹھیں گے اچھا ثواب اور اچھا آرام ہے (ف ١) ۔ الكهف
32 تو انہیں دو آدمیوں کی مثال سنا ، ان میں سے ایک کو ہم نے دو انگور کے باغ دیئے ، اور ان دونوں کے گرد کھجور کے درخت تھے اور ان دونوں کے بیچ میں ہم نے کھیتی رکھی ، الكهف
33 دونوں باغ اپنا پھل دیتے اور کچھ کم نہ کرتے تھے ، اور ہم نے ان کے درمیان نہر جاری کی ۔ الكهف
34 اور اس شخص کو میوے ملتے تھے پھر اس نے اپنے حریف (ساتھی) سے اثنا گفتگو میں کہا میں تجھ سے مال اور جتھے میں زیادہ ہوں ۔ الكهف
35 اور اپنے باغ کے اندر آیا ، اور وہ اپنی جان پر ظلم کرتا تھا ، بولا میں خیال نہیں کرتا کہ یہ باغ کبھی برباد ہو ۔ الكهف
36 اور میں نہیں سمجھتا کہ قیامت کی گھڑی قائم ہو اور اگر میں اپنے رب کی طرف پھر پہنچایا بھی جاؤں تو ان باغوں سے بہتر جگہ پاؤں گا (ف ١) ۔ الكهف
37 اس کے حریف نے باتوں میں اس سے کہا کہ کیا تو اس کا منکر ہوا جس نے تجھے مٹی سے بنایا ، پھر نطفہ سے ، پھر تجھے پورا مرد بنا دیا ۔ الكهف
38 لیکن میں کہتا ہوں کہ اللہ ہی میرا رب ہے اور میں اپنے رب کے ساتھ کوئی شریک نہیں ٹھہراتا ، الكهف
39 اور جب تو اپنے باغ میں آیا تونے کیوں نہ کہا کہ جو اللہ چاہے سو ہی ہوتا ہے بغیر اللہ کے کچھ زور نہیں اگر تو مجھے مال اور اولاد میں اپنے سے کم دیکھتا ہے ۔ الكهف
40 تو شاید میرا رب مجھے تیرے باغ سے بہتر (باغ) دے اور تیرے باغ پر آسمان سے عذاب بھیج دے اور وہ صبح کو چٹیل میدان رہ جائے ، الكهف
41 یا اس کا پانی سوکھ جائے ، پھر تو تلاش سے بھی اسے نہ لا سکے ۔ الكهف
42 اور اس کا پھل گھیرا گیا پھر صبح کو اپنی لاگت پر جو اس میں خرچ کی تھی ہاتھ ملتا اٹھا ، اور وہ اپنی چھتریوں پر گرا پڑا تھا ، اور کہنے لگا کاش کہ میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ۔ الكهف
43 اور اللہ کے سوا اس کی کوئی جماعت مددگار نہ ہوئی اور نہ وہ بدلہ ہی لے سکا ۔ الكهف
44 اسی مقام پر سب اختیار سچے اللہ کیلئے ثابت ہے وہی بدلہ اور ثواب دینے میں بہتر ہے ۔ الكهف
45 اور حیات دنیا کی مثال تو انہیں سنا ، وہ پانی کی مانند ہے جو ہم نے آسمان سے نازل کیا ، پھر اس میں روئیدگی مل گئی ، پھر کل کو چورا چورا ہوگئی ، اسے ہوا نے اڑایا ، اور اللہ ہر شئے پر قادر ہے ، (ف ١) ۔ الكهف
46 مال اور بیٹے حیات دنیا کی زینت ہیں ، اور نیکیاں جو باقی رہنے والی ہیں وہ تیرے رب کے پاس ثواب میں اور امید میں بہتر اور خواب ہیں ۔ الكهف
47 اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور تو زمین کی کھلی دیکھے گا اور ہم ان سب کو اٹھائیں گے تو ہم ان میں سے کسی کو نہ چھوڑیں گے ، الكهف
48 اور وہ سب صف بستہ تیرے رب کے سامنے پیش کئے جائیں گے ، تم ہمارے پاس آئے جیسے ہم نے تمہیں پہلے پیدا کیا تھا ، بلکہ تم نے گمان کیا تھا کہ ہم تمہارے لئے کوئی وعدہ ہی نہ ٹھہرائیں گے (ف ١) ۔ الكهف
49 اور کتاب رکھی جائے گی اس وقت تو مجرموں کو دیکھے گا کہ کتاب کے لکھے ہوئے سے ڈر رہے ہوں گے ، اور وہ کہیں گے کہ افسوس ہم پر اس کتاب کا کیا حال ہے کہ کوئی چھوٹی یا بڑی بات ایسی نہیں جو اس میں مرقوم نہ ہو ، اور جو عمل کئے تھے وہ سب اپنے سامنے موجود پائیں گے اور تیرا رب کسی پر ظلم نہ کرے گا ۔ الكهف
50 اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا ، وہ جنوں میں سے تھا ، سو اپنے رب کے فرمان سے نکل بھاگا ، پس کیا تم میرے سوا اس (ابلیس) کو اور اس کی اولاد کو دوست ٹھہراتے ہو ؟ حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں ، اور ظالموں کا بدلہ برا ہے ۔ الكهف
51 آسمان اور زمین کی پیدائش میں نے ان (ابلیس اور اس کی اولاد) کو نہیں دکھلائی اور نہ خود انکی پیدائش انہیں دکھلائی ، اور میں اپنا بازو گمراہ کرنے والوں کو نہیں (ف ١) ۔ بنایا کرتا ۔ الكهف
52 اور جس دن وہ کہے گا ، کہ میرے شریکوں کو جو تمہارے گمان میں تھے اب پکارو ، پھر وہ پکاریں گے پھر وہ انہیں جواب نہ دیں گے ، اور ہم ان کے درمیان ایک ہلاکت کی جگہ قائم کریں گے ۔ الكهف
53 اور مجرم آگ کو دیکھ کر سمجھ جائیں گے کہ ہمیں اس میں گرنا ہے مگر اس سے ہٹ رہنے کا موقع نہ پائیں گے ۔ الكهف
54 اور ہم نے اس قرآن میں آدمیوں کے لئے ہر ایک کہاوت کو طرح طرح سے بیان کیا ہے اور آدمی بڑا جھگڑالو ہے ۔ (ف ١) ۔ الكهف
55 اور آدمیوں کو جب ان کے پاس ہدایت (قرآن) آئی تو ان کو ایمان لانے اور اپنے رب سے استغفار مانگنے سے صرف اسی بات نے روکا کہ اگلوں کی رسم (یعنی قہر الہی) ان پر آئے یا ان کے سامنے عذاب آکھڑا ہو (ف ٢) ۔ الكهف
56 اور ہم رسولوں کو بشارت سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر جھگڑا کرتے ہیں کہ حق کو باطل سے گرا دیں ، اور انہوں نے ہماری آیتوں سے ان باتوں کو جن سے ڈرائے گئے ٹھٹھا ٹھیرا لیا ہے ۔ الكهف
57 جو کوئی اپنے رب کی آیتوں سے سمجھایا گیا اور اس نے اس سے منہ موڑا اور اپنے آگے بھیجے ہوئے اعمال کو بھول گیا ، اس سے زیادہ ظالم کون ہے ہم نے ان کے دلوں پر پردہ ڈالا ، اور کانوں میں گرانی ، تاکہ قرآن کو نہ سمجھیں ، اور اب اگر تو انہیں ہدایت کی طرف بلائے ، تو وہ کبھی ہدایت پر نہ آئیں گے (ف ١) ۔ الكهف
58 اور تیرا رب بخشنے والا ، رحمت والا ہے ، اگر ان کے کئے پر ان کا مؤاخذہ کرے ، تو فورا ان پر عذاب بھیج دے ، بلکہ ان کے لئے ایک معیاد ہے اس سے ادھر کہیں پانہ کی جگہ نہ پائیں گے ۔ الكهف
59 اور یہ بستیاں (سدوم وغیرہ کی) ہیں جنہیں ہم نے ہلاک کیا جب وہ ظالم ہوگئی تھیں اور ہم نے ان کی ہلاکت کا وقت مقرر کیا تھا ، الكهف
60 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے جوان سے کہا کہ میں برابر چلوں گا ، جب تک مجمع بحرین پر نہ پہنچوں یا میں قرنوں تک ہی چلتا جاؤں (ف ١) ۔ الكهف
61 پھر جب دونوں مجمع بحرین پر پہنچ گئے ، تو دونوں اپنی مچھلی بھول گئے ، پھر مچھلی نے دریا میں سرنگ بنا کر اپنی راہ نکال لی ، الكهف
62 پھر جب دونوں آگے نگل گئے تو موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے جوان سے کہا کہ ہمارا صبح کا کھانا لا ، ہم نے اپنے اس سفر میں تکلیف اٹھائی ہے ۔ الكهف
63 بولا تونے دیکھا کہ جب ہم نے پتھر کے پاس آرام کیا تھا ، میں مچھلی بھول گیا ، اور اس کا ذکر کرنا مجھے شیطان ہی نے بھلا دیا اور اس نے عجب طور سے دریا میں راہ لی ۔ الكهف
64 موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا یہی وہ (جگہ) ہے جس کے ہم متلاشی تھے پھر دونوں اپنے نقش قدم شناخت کرتے پیچھے ہٹے ۔ الكهف
65 پھر دونوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ پایا جس پر ہم نے اپنی طرف سے رحمت کی تھی اور اپنے پاس سے ہم نے اسے علم سکھلایا تھا ۔ الكهف
66 موسی (علیہ السلام) نے اس سے کہا کیا میں اس شرط پر تیری پیروی کروں کہ جو بھلائی تجھے سکھلائی گئی ہے تو مجھے سکھلائے ، الكهف
67 کہا کہ تو میرے ساتھ ہرگز صبر کی طاقت نہ رکھے گا ۔ الكهف
68 اور تو کیونکر اس بات پر صبر کرے گا جس کی سمجھ بوجھ تیرے قابو میں نہیں ۔ الكهف
69 کہا انشاء اللہ تو مجھے صابر پائے گا ، اور میں تیرے کسی حکم کی نافرمانی نہ کروں گا ۔ الكهف
70 کہا تو اگر تو میری پیروی کرتا ہے تو کسی بات کا مجھ سے سوال نہ کیجیؤجب تک کہ میں اس کا آپ ہی تجھ سے ذکر کر دوں ، الكهف
71 پھر وہ دونوں چلے ، تاآنکہ ایک کشتی میں دونوں سوار ہوئے ، خضر (علیہ السلام) نے کشتی کو پھاڑ ڈالا ، موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کیا تونے اس لئے پھاڑ ڈالا کہ کشتی والوں کو ڈبو دے ، تونے انوکھا کام کیا (ف ١) ۔ الكهف
72 بولا کیا میں نے تجھ سے نہ کہا تھا کہ تو میرے ساتھ ہرگز صبر نہ کرسکے گا ۔ الكهف
73 کہا ، میری بھول پر مجھ سے مؤاخذہ نہ کر اور میرے کام کے سبب میرے سر پر سختی نہ ڈال ۔ الكهف
74 پھر دونوں چلے ، تاآنکہ ایک لڑکے سے دونوں ملے خضر (علیہ السلام) نے اسے مار ڈالا ، موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کیا تونے ایک پاک جان کو بغیر کسی جان کے بدلے مار ڈالا ؟ یہ تو تونے ناپسند کام کیا ۔ الكهف
75 بولا کیا میں نے تجھ سے نہ کہا تھا ، کہ تو میرے ساتھ ہرگز نہ صبر کرسکے گا ۔ الكهف
76 موسی (علیہ السلام) بولا ، اگر میں اس کے بعد تجھ سے کوئی بات پوچھوں تو مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا ، تو میری طرف سے معذور ہوگا ۔ الكهف
77 پھر دونوں چلے اور ایک گاؤں کے لوگوں کے پاس دونوں آئے اور ان سے کھانا مانگا ، انہوں نے ان کی مہمانی سے انکار کیا ، وہاں انہوں نے ایک دیوار پائی جو گرا چاہتی تھی ، خضر (علیہ السلام) نے اس دیوار کو سیدھا کھڑا کردیا ، موسیٰ (علیہ السلام) بولا ، اگر تو چاہتا تو اس محنت پر ان سے مزدوری لے سکتا تھا ، (ف ١) ۔ الكهف
78 اس نے کہا اب مجھ میں اور تجھ میں جدائی ہے اب میں تجھے اس کا بھید جس پر تو صبر نہ کرسکا ، بتاؤں گا (ف ٢) ۔ الكهف
79 وہ کشتی چند محتاجوں کی تھی ، جو دریا میں کام کرتے تھے ، سو میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کروں ، اور ان کے پرے ایک بادشاہ تھا جو ہر (بے عیب) کشتی زبردستی چھین لیتا تھا (ف ١) ۔ الكهف
80 اور وہ لڑکا جو تھا ، تو اس کے والدین مومن تھے سو ہم ڈرے کہ کہیں یہ لڑکا سرکشی اور کفر کرکے ان کو عاجز نہ کر دے (ف ٢) ۔ الكهف
81 سو ہم نے ارادہ کیا کہ ان کا رب ان کے لئے ستھرائی اور محبت میں اس سے بہتر اور زیادہ لگاؤ رکھتا لڑکا بدل دے ۔ الكهف
82 اور وہ (ف ٣) ۔ دیوار جو تھی سو شہر کے دو یتیم لڑکوں کی تھی ، اور اس کے نیچے ان کا خزانہ گڑا تھا ، اور ان کا باپ نیک شخص تھا ، سو تیرے رب نے چاہا ، کہ وہ دونوں جوان ہو کر اپنا وہ خزانہ تیرے رب کی رحمت سے (خود) نکالیں ، اور میں نے یہ کام اپنی طرف سے نہیں کیا ، یہ اس کا بھید ہے جس پر تو صبر نہ کرسکا ۔ الكهف
83 اور وہ (یہود) تجھ سے (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ذوالقرنین کا حال پوچھتے ہیں ، تو کہہ ، اب اس کا ذکر میں تمہارے سامنے پڑھتا ہوں ۔ الكهف
84 ہم نے اسے زمین میں قدرت دی اور ہر شے کا سامان بھی اسے دیا (ف ١) ۔ الكهف
85 پھر وہ ایک راہ پر چلا ۔ الكهف
86 یہاں تک کہ جب وہ سورج ڈوبنے کی جگہ پر جا پہنچا ، تو اس نے سورج کو کیچڑ کے چشمہ میں ڈوبتا ہوا پایا ، اور وہاں اس نے ایک قوم کو دیکھا ہم نے کہا اے ذوالقرنین یا تو تو انہیں عذاب دے ، یا ان میں خوبی رکھ دے ۔ الكهف
87 بولا جو کوئی ظالم ہے ہم اسے عذاب دیں گے ، پھر وہ اپنے رب کی طرف جائے گا ، اور وہ بھی اسے سخت عذاب دے گا ۔ الكهف
88 اور جو کوئی ایمان لایا اور نیک کام کئے اس کے لئے اچھا بدلہ ہے ، اور ہم اسے اپنے کام میں آسان بات کہیں گے ۔ الكهف
89 پھر ایک اور راہ (یعنی منزل) چلا ۔ الكهف
90 یہاں تک کہ جب وہ سورج نکلنے کی جگہ جا پہنچا تو اس نے اس کو ایسے لوگوں پر طلوع ہوتے پایا ، جن کیلئے ہم نے سورج کے در سے کچھ پردہ ہی نہ رکھا تھا ۔ الكهف
91 یوں ہی ہے ، اور اس کے پاس کی خبر خوب ہمارے قابو میں آچکی ہے ۔ الكهف
92 پھر وہ ایک اور راہ چلا ، (ف ١) ۔ الكهف
93 یہاں تک کہ جب دو دیواروں کے درمیان جا پہنچا ، تو ان دو دیواروں سے اس طرف اس نے ایک قوم کو پایا ، جو بات نہیں سمجھتے تھے ۔ الكهف
94 وہ بولے ، اے ذوالقرنین ‘ یاجوج وما جوج زمین میں (بڑے) فسادی ہیں ، پس کیا ہم تجھے اس شرط پر خراج دیں ، کہ تو ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار بنا دے ۔ الكهف
95 بولا جو میرے رب نے مجھے مقدور دیا ہے وہ بہتر ہے ، سو تم محنت میں میری مدد کرو تاکہ میں ان کے اور تمہارے درمیان ایک موٹی دیوار بنا دوں ۔ الكهف
96 تم لوہے کے تختے میرے پاس لاؤ یہاں کہ جب انہوں نے دونوں پہاڑوں کے درمیان کا میدان لوہے سے بھر کر برابر کردیا ، تو ذوالقرنین نے کہا تم سب دھونکو ، یہاں تک کہ جب وہ سب لوہا آگ کردیا تو ذوالقرنین نے کہا کہ پگھلا ہوا تانبا میرے پاس لاؤ کہ اس کے اوپر ڈالوں ، الكهف
97 پھر ان (یاجوج ماجوج) کو طاقت نہ ہوئی کہ اس پر چڑھ آئیں ۔ اور اس میں سوراخ بھی نہ کرسکے ۔ الكهف
98 کہا ، یہ میرے رب کی رحمت سے ہے جب میرے رب کا وعدہ آئے گا وہ اس دیوار کو ڈھا دے گا اور میرے رب کا وعدہ سچا ہے ۔ الكهف
99 اور اس دن ہم بعض کو بعض میں موجیں مارتا چھوڑ دیں گے اور نر سنگا پھونکا جائے گا پھر ہم ان سب کو اکٹھا کریں گے ۔ الكهف
100 اور اس دن ہم کافروں کے سامنے جہنم پیش کریں گے (ف ١) ۔ الكهف
101 جن کی آنکھیں ہمارے ذکر سے پردہ میں تھیں ۔ اور وہ سن نہ سکتے تھے ۔ الكهف
102 کیا کافر یہ سمجھتے ہیں کہ میرے سوا میرے بندوں کو حمائتی ٹھہرائیں ؟ ہم نے کافروں کی مہمانی کے لئے دوزخ تیار کر رکھی ہے (ف ٢) ۔ الكهف
103 تو کہہ کیا ہم تمہیں بتلائیں کہ اعمال میں زیادہ زیان کار کون ہے ۔ الكهف
104 وہ جن کی کوشش حیات دنیا میں اکارت گئی ۔ اور وہ سمجھتے ہیں کہ ہم اچھے کام کر رہے ہیں (ف ١) ۔ الكهف
105 وہی اپنے رب کی آیتوں اور اس کی ملاقات کے منکر ہیں ، سو ان کے اعمال اکارت ہوئے ، سو ہم انکے لئے قیامت کے دن تول قائم نہ کریں گے ۔ الكهف
106 یہ ان کا بدلہ جہنم ہے اس سبب سے کہ وہ کافر ہوئے اور میری آیتوں اور میرے رسولوں کو ٹھٹھا ٹھہرایا ۔ الكهف
107 جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ، ان کی مہمانی کے لئے ٹھنڈی چھاؤں کے باغ ہیں (ف ٢) ۔ الكهف
108 ان میں ہمیشہ رہیں گئے وہاں سے جگہ بدلنا نہ چاہیں گے ۔ الكهف
109 تو کہہ اگر میرے رب کی باتوں کے (لکھنے کے) لئے سمندر سیاہی بن جائے ، تو میرے رب کی باتیں تمام ہونے سے پہلے سمندر خرچ ہوجائے گا اور اگرچہ ہم ویسا ہی ایک اور سمندر مدد میں لائیں (ف ٣) ۔ الكهف
110 تو کہہ ، میں بھی آدمی ہوں تمہاری مانند میری طرف وحی آئی ہے کہ تمہارا معبود فقط ایک معبود ہے پس جو کوئی اپنے رب کی ملاقات کا امیدوار ہے اس کو چاہئے کہ نیک عمل کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے ۔ الكهف
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ مريم
1 کہیعص ، مريم
2 یہ تیرے رب کی رحمت کا بیان ہے ۔ اس کے بندہ زکریا پر (ف ١) ۔ مريم
3 جب اس نے اپنے رب کو ہلکی آواز سے پکارا ۔ مريم
4 بولا اے رب میرے بدن کی ہڈیاں سست ہوگئیں ، اور سر سے بڑھا پے کا شعلہ بھڑک اٹھا ، اور میں کبھی تجھ سے اسے رب دعاکر کے محروم نہیں رہا ۔ مريم
5 اور میں اپنے بعد وارثوں سے ڈرتا ہوں ، اور میری عورت بانجھ ہے سو تو اپنی طرف سے مجھے ایک وارث بخش (ف ١) ۔ مريم
6 جو میرا وارث ہو اور اولاد یعقوب کا بھی وارث ہو ، اور اے رب اسے پسندیدہ کر ۔ مريم
7 اے زکریا (علیہ السلام) ہم تجھے ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں اس کا نام یحیٰ (علیہ السلام) ہوگا ، اس وقت سے پہلے ہم نے کوئی آدمی اس کا ہم نام نہیں کیا (ف ٢) ۔ مريم
8 بولا ، اے رب میرے لڑکا کیونکر ہوگا ، حالانکہ میری عورت بانجھ ہے اور میں بوڑھا ہوگیا یہاں تک کہ اکڑ گیا (یعنی سوکھ گیا) مريم
9 فرمایا یوں ہی ہوگا ، تیرے رب نے کہا ہے کہ یہ کام مجھ پر آسان ہے اور میں نے تجھے پہلے بنایا اور تو کچھ چیز نہ تھا ۔ مريم
10 بولا اے رب میرے لئے کوئی نشانی مقرر کر کہا ، تیری نشانی یہ ہے کہ تو چنگا بھلا لوگوں سے تین رات بول نہ سکے گا ۔ مريم
11 پھر وہ محراب سے نکل کر اپنی قوم کے سامنے آیا پھر ان کی طرف اشارہ کیا ، کہ صبح اور شام تسبیح کرتے رہو (ف ١) ۔ مريم
12 اے یحی زور سے کتاب تھام لے ، اور ہم نے طفلی میں اسے حکم دیا (یعنی نبوت) مريم
13 اور اپنی طرف سے شفقت اور ستھرائی (بھی) اور وہ پرہیز گار تھا (ف ٢) ۔ مريم
14 اور اپنے والدین سے نیکی کرتا تھا اور سرکش و نافرمان نہ تھا ۔ مريم
15 اور سلام ہے اس پر جس دن وہ پیدا ہوا اور جس دن وہ مرے گا اور جس دن جی کر اٹھ کھڑا ہوگا ۔ مريم
16 اور کتاب (قرآن) میں مریم علیہا السلام کو یاد کر ، جب وہ اپنے لوگوں سے ایک شرقی مکان میں الگ ہو بیٹھی ۔ مريم
17 پھر ان کی طرف سے ایک پردہ ڈال دیا پھر ہم نے اسکی طرف اپنی روح کو بھیجدیا پھر وہ ہماری روح پورا انسان بنکر اس کے سامنے آئی ، مريم
18 مریم علیہا السلام نے کہا میں تجھ سے رحمن کی پناہ مانگتی ہوں اگر تو پرہیز گار ہے (ف ١) ۔ مريم
19 کہا میں تو تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں ‘ تاکہ تجھے ایک پاکیزہ لڑکا بخشوں ۔ مريم
20 وہ بولی میرے لڑکا کیونکر ہوگا اور کسی آدمی نے مجھے نہیں چھوا اور میں ہرگز بدکار بھی نہیں ۔ مريم
21 بولا یوں ہی ہوگا ، تیرے رب نے کہا ہے کہ یہ کام مجھ پر آسان ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس لڑکے کو آدمیوں کیلئے معجزہ اور اپنی طرف سے رحمت بنائیں ، اور اس پیداش کا معاملہ ازل سے ٹھہرا ۔ مريم
22 پھر مریم علیہا السلام نے اس لڑکے کو پیٹ میں لیا پھر اسی لیکر کسی دور کے مکان میں کنارے ہوئی ہوں ۔ مريم
23 پھر جننے کا درد اسے ایک کھجور کی جڑ کے پاس لے آیا ، بولی ، کاش کہ میں اس سے پہلے مر چکتی ، اور بھولی بسری ہوجاتی (ف ١) ۔ مريم
24 پھر اس کے نیچے سے (اس لڑکے نے) اس کو آواز دی کہ غم نہ کھا تیرے رب نے تیرے نیچے ایک پانی کا چشمہ جاری کیا ہے ۔ مريم
25 اور تو اپنی طرف کھجور کا تنہ ہلا تجھ پر پکی کھجوریں گری گی ، مريم
26 سو کھا ، اور پی اور آنکھ ٹھنڈی رکھ ، اور جو تو کسی آدمی کو دیکھے تو کہیو کہ میں نے خدا کے لئے روزہ کی منت مانی ہے ، سو آج میں ہرگز کسی آدمی سے نہ بولوں گی ۔ (ف ١) ۔ مريم
27 پھر مریم (علیہ السلام) لڑکے کو اپنے لوگوں کے پاس گود میں لائی ، بولے اسے مریم علیہا السلام تونے بہت بری حرکت کی ، مريم
28 اے ہارون کی بہن ، تیرا باپ بدآدمی نہ تھا اور تیری ماں بھی بدکار نہ تھی ۔ مريم
29 اس پر مریم علیہا السلام نے لڑکے کی طرف اشارہ کیا وہ بولے ہم اس سے جو گہوارہ میں بچہ ہے کیونکر کلام کریں ۔ مريم
30 بچہ بولا میں اللہ کا بندہ ہوں ، اس نے مجھے کتاب (انجیل) دی اور نبی بنایا ہے ۔ مريم
31 اور مجھے مبارک کیا جہاں کہیں میں ہوں اور مجھے نماز اور زکوۃ کا حکم دیا ، جب تک میں زندہ ہوں ۔ مريم
32 اور مجھے ماں کے ساتھ نیک سلوک کرنے والا ٹھہرایا اور مجھے ظالم بدبخت نہیں بنایا ۔ مريم
33 اور مجھ پر سلام ہے جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن میں مروں گا اور جس دن میں جی اٹھوں گا (ف ١) ۔ مريم
34 یہ ہے عیسیٰ بن مریم علیہا السلام سچی بات ہے جس میں وہ (انصاری) شک کر رہے ہیں (ف ٢) ۔ مريم
35 خدا کو لائق نہین کہ کوئی بیٹا رکھے ، وہ پاک ہے جب کوئی بات ٹھہراتا ہے تو اس کو کہتا ہے کہ ہوجا سو وہ ہوجاتی ہے ۔ مريم
36 اور عیسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ بیشک اللہ ہی میرا اور تمہارا رب ہے سو اس کی عبادت کرو ، یہ راہ راست ہے ، مريم
37 پھر فرقوں نے آپس میں اختلاف کیا ، سو بڑے دن کی حضور کے وقت کافروں کے لئے واویلا ہے ۔ مريم
38 جس دن ہمارے سامنے آئیں گے کیا کچھ سنیں گے اور کیا کچھ دیکھیں گے لیکن ظالم آج کے دن صریح گمراہی میں ہیں ۔ مريم
39 اور (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تو انہیں حسرت کے دن سے ڈرا جب مقدمہ فیصل ہوگا اور (اب تو) وہ غفلت میں ہیں اور ایمان نہیں لاتے ۔ مريم
40 ہم ہی زمین کے اور ہر کسی شخص کے جو زمین پر ہے وارث ہوں گے اور وہ سب ہماری طرف آئیں گے ۔ مريم
41 اور کتاب میں ابراہیم (علیہ السلام) کا ذکر کر ، بےشک وہ سچا نبی تھا (ف ١) ۔ مريم
42 جب اس نے اپنے باپ سے کہا کہ ابا جان تم اسے کیوں پوجتے ہو جو نہ سن سکے اور نہ دیکھ سکے اور نہ تمہارے کچھ کام آئے ۔ مريم
43 اے میرے باپ مجھے وہ علم ملا ہے جو تجھے نہیں ملا سو تو میرے تابع ہوجا ، میں تجھے سیدھی راہ دکھلاوں گا ، مريم
44 اے میرے باپ شیطان کی عبادت نہ کر شیطان رحمن کا نافرمان ہے ۔ مريم
45 اے میرے باپ میں ڈرتا ہوں کہ رحمن کی طرف سے تجھ پر عذاب آجائے اور پھر تو شیطان کا ساتھی ہوجائے ۔ مريم
46 بولا اے ابراہیم (علیہ السلام) کیا تو میرے معبودوں سے پھرا ہوا ہے ۔ ؟ اگر تو باز نہ آئے گا تو میں تجھ پر سن گروں گا اور چلا جا مدت تک مجھ سے دور ۔ مريم
47 ابراہیم (علیہ السلام) بولا سلام علیک (یعنی میں چلا ) اپنے رب سے تیرے لئے مغفرت مانگوں گا وہ مجھ پر مہربان ہے (ف ١) ۔ مريم
48 اور میں تم سے اور جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو ان سے یک سو ہوتا ہوں اور اپنے رب کو پکارتا ہوں اور امید ہے کہ میں اپنے رب سے دعا کرکے بےنصیب نہ ہوں گا ، مريم
49 پھر جب وہ ان سے اور اللہ کے سوا ان کے معبودوں کو جنہیں وہ پکارتے تھے یک سو ہوا تو ہم نے اسے اسحاق (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) بخشا ، اور ہر ایک کو ہم نے نبی بنا یا (ف ٢) ۔ مريم
50 اور ان (تینوں) کو ہم نے اپنی رحمت سے (سب کچھ) دیا اور ہم نے ان کے سچا بول اونچا رکھا ۔ مريم
51 اور کتاب میں موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر کر ، بےشک وہ چنا ہوا اور رسول نبی تھا ۔ مريم
52 اور ہم نے اسے کوہ طور کی داہنی جانب سے پکارا اور بھید بتانے کو اسے اپنے نزدیک کیا ۔ مريم
53 اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون نبی بخشا (ف ١) ۔ مريم
54 اور کتاب میں اسماعیل (علیہ السلام) کو یاد کر ، وہ وعدے کا سچا اور رسول نبی تھا ۔ مريم
55 اور اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوۃ کا حکم دیتا تھا اور اپنے رب کے نزدیک پسندیدہ تھا (ف ٢) ۔ مريم
56 اور کتاب میں ادریس (علیہ السلام) کا ذکر کر ، بےشک وہ سچا نبی تھا (ف ٣) ۔ مريم
57 اور ہم نے اسے اونچے مکان پر اٹھا لیا ، مريم
58 یہ وہ ہیں جو اولاد آدم میں سے نبیوں میں ہیں جن پر اللہ نے فضل کیا اور ان کی نسل ہیں جنہیں ہم نے نوح (علیہ السلام) کے ساتھ (کشتی میں) چڑھا لیا تھا ، اور اولاد میں سے ابراہیم ، اسرائیل کی ار ان میں سے جنہیں ہم نے ہدایت کی اور برگزیدہ کیا (ف ١) ۔ جب رحمن کی آیتیں ان کے سامنے پڑھی جاتی تھیں تو روتے ہوئے سجدہ میں گر پڑتے تھے ۔ مريم
59 پھر ان کی جگہ ایسے ناخلف لوگ جانشین ہوئے کہ نماز چھوڑ دی اور شہوتوں کے تابع ہوئے سو عنقریب ان کو ان کی گمراہی کی سزا ملے گی ، (ف ٢) ۔ مريم
60 مگر جنہوں نے توبہ کی اور ایمان لائے اور نیک کام کئے سو وہ بہشت میں داخل ہوں گے اور ان پر کچھ ظلم نہ ہوگا ۔ مريم
61 ہمیشہ رہنے کے باغ جن کا رحمن نے بن دیکھے اپنے بندوں سے وعدہ کیا ، بےشک اس کا وعدہ آنے والا ہے (ف ١) ۔ مريم
62 وہاں بیہودہ بات نہ سنیں گے مگر سلام اور ان کا رزق صبح اور شام وہاں انہیں ملا کرے گا ۔ مريم
63 یہی جنت ہے جس کا ہم اپنے بندوں میں سے ان لوگوں کو وارث کریں گے جو متقی ہیں ۔ مريم
64 اور ہم بغیر تیرے رب کے حکم کے نہیں اترتے ، جو ہمارے آگے اور جو اور جو ہمارے پیچھے اور جو اس درمیان میں سے اسی اللہ کا ہے اور تیرا رب بھولنے والا نہیں ۔ مريم
65 وہ آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیانی اشیاء کا رب ہے سو تو اس کی عبادت کر اور اس کی عبادت پر قائم رہ کیا تو اس کے نام کا سا کوئی پہچانتا ہے ؟ ۔ مريم
66 اور انسان کہتا ہے کہ جب میں مر گیا تو کیا پھر زندہ کر کے (قبر سے) نکالا جاؤں گا ؟ ۔ مريم
67 کیا انسان یاد نہیں کرتا کہ ہم نے اسے پہلے بنایا اور وہ کچھ شے نہ تھا ۔ مريم
68 سو تیرے رب کی قسم ہم انہیں اور شیطانوں کو اکٹھا کریں گے پھر ہم انہیں گھٹنوں پر گرے ہوئے جہنم کے گرد حاضر کریں گے ۔ مريم
69 پھر ہم ہر فرقہ میں سے اسے جو رحمن پر سب سے زیادہ اکڑتا تھا کھینچ کر الگ کریں گے ۔ (ف ١) ۔ مريم
70 پھر ہم انہیں خوب پہچانتے ہیں ، جو دوزخ میں داخل ہونے کے زیادہ لائق ہیں ۔ مريم
71 اور تم میں سے ایک بھی نہیں ہے مگر اس پر ضرور پہنچے گا ، یہ وعدہ تیرے رب پر لازم ہے اور مقرر کیا گیا ، (ف ٢) ۔ مريم
72 پھر ہم متقیوں کو (وہاں سے) نجات دیں گے اور ظالموں کو اسی میں اوندھا پڑا چھوڑ دیں گے ۔ مريم
73 اور جب ہماری کھلی آیتیں ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں تو کافر لوگ مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ ہم دونوں فرقوں میں سے مرتبہ اور مجلس میں سے مرتب اور مجلس (یعنی سوسائٹی) میں کون بہتر اور اچھا ہے ۔ مريم
74 اور ہم ان سے پہلے بہت سی جماعتوں کو جو سامان اور نمود میں اس سے اچھی تھیں ، ہلاک کرچکے ہیں ۔ مريم
75 تو کہہ جو گمراہی میں ہے ، سوچاہئے کہ رحمن اسے (گمراہی میں) لمبا کھینچے ، یہاں تک کہ جب دیکھیں گے وہ چیز جس کا وعدہ کیا جاتا ہے ، (یعنی) یا عذاب ، اور یا قیامت ، تب جانیں گے کہ کون رتبہ میں برا اور فوج میں کمزور تھا (ف ١) ۔ مريم
76 اور جو ہدایت پر ہیں خدا ان کی ہدایت اور بڑھاتا ہے ، اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے پاس ثواب اور انجام کے لحاظ سے زیادہ (ف ١) ۔ بہتر ہیں ۔ مريم
77 بھلا تونے اس کو دیکھا جو ہماری آیتوں کا منکر ہے ، اور کہتا ہے کہ میں (قیامت میں) واولاد پاؤں گا ۔ مريم
78 کیا وہ غیب کو جھانک آیا ہے ‘ یا رحمن سے اس نے اقرار لے لیا ہے ؟ ۔ مريم
79 ہر گز نہیں ، جو وہ کہتا ہے ہم لکھ رکھین گے اور اس کو عذاب میں لمبا بڑھا تے جائیں گے ۔ مريم
80 اور جو وہ کہتا ہے ہم اس کے وارث ہوں گے اور وہ ہمارے پاس اکیلا آئیگا ۔ مريم
81 اور انہوں نے اللہ کے سوا کئی معبود پکڑے ہیں ، تاکہ وہ ان کے مددگار ہوں ۔ مريم
82 ہر گز نہیں وہ ان کی عبادت کا انکار کریں گے اور ان کے مخالف ہوں گے ۔ مريم
83 کیا تونے نہ دیکھا کہ ہم نے کافروں پر شیطان چھوڑ رکھے ہیں جو انہیں ابھار کر خواب اچھالتے ہیں ؟ مريم
84 تو تو ان پر جلدی نہ کر ، ہم تو ان کے لئے شمار پوری کرتے ہیں ۔ مريم
85 جس دن ہم متقیوں کو رحمن کے پاس مہمان بنا کر جمع کریں گے ۔ مريم
86 اور مجرموں کو جہنم کی طرف پیاسا ہانکیں گے ۔ مريم
87 انہیں شفاعت کا اختیار نہ ہوگا مگر اس کو جس نے رحمن سے اقرار لے لیا ہے (ف ١) ۔ مريم
88 اور کہتے ہیں کہ رحمن بیٹا رکھتا ہے ۔ مريم
89 البتہ تم بری چیز لائے ۔ مريم
90 قریب ہے کہ اس بات سے آسمان پھٹ جائیں ، اور زمین ٹکڑے ہوجائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر گر پڑیں ۔ مريم
91 اس (ف ٢) لئے کہ وہ رحمن کے لئے بیٹا ثابت کرتے ہیں ۔ مريم
92 اور رحمن کو لائق نہیں کہ بیٹا رکھے ۔ مريم
93 آسمانوں اور زمین میں کوئی نہیں ہے کہ رحمن کے پاس بندہ ہو کر نہ آئے ۔ مريم
94 اس نے انہیں گھیر لیا ہے اور ان کا شمار کر رکھا ہے ، مريم
95 اور وہ سب قیامت کے دن اس کے پاس اکیلے آئیں گے ۔ مريم
96 بے شک جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ان کو رحمن محبت دے گا (ف ١) ۔ مريم
97 سو ہم نے یہ قرآن تیری زبان میں آسان کردیا تاکہ تو اس سے متقیوں کو بشارت دے ، اور اس سے جھگڑالو لوگوں کو ڈرائے (ف ٢) ۔ مريم
98 اور ان سے پہلے ہم بہت امتوں کو ہلاک کرچکے ہیں کیا ان میں سے تو کسی کو بھی دیکھتا ہے ، یا کسی کی آواز ہی سنتا ہے ۔ مريم
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ طه
1 طہ ۔ طه
2 قرآن ہم نے تجھ پر اس لئے نازل نہیں کیا کہ تو مشقت کھینچے ۔ طه
3 مگر جو ڈرے اس کے لئے نصیحت ہے (ف ١) ۔ طه
4 یہ اس کا اتارا ہوا ہے جس نے زمین اور بلند آسمانوں کو پیدا کیے ۔ طه
5 وہ رحمن ہے ، عرش پر قائم ہے (ف ٢) ۔ طه
6 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اور جو کچھ گیلی مٹی کے نیچے ہے سب اس کا ہے ۔ طه
7 اور اگر تو پکار کر بولے ، تو وہ بھی اور اس سے بھی زیادہ مخفی بات کو جانتا ہے ۔ طه
8 اللہ وہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اچھے نام اسی کے ہیں ۔ طه
9 اور کیا تجھے موسیٰ (علیہ السلام) کی بات پہنچی ہے ؟ (ف ٣) ۔ طه
10 جب اس نے آگ دیکھی تو اپنے گھر والوں سے کہا کہ تم ٹھہرو میں نے آگ دیکھی ہے شاید میں اس میں سے تمہارے پاس انگارا لاؤں ، یا آگ کے پاس رستے کا پتہ پاؤں ۔ طه
11 پھر جب اس کے پاس آیا تو پکارا گیا کہ اے موسیٰ ! طه
12 میں تیرا رب ہوں سو تو اپنی دونوں جوتیاں اتار کہ تو مقدس وادی طوی (کہ ملک شام) میں ہے (ف ١) ۔ طه
13 اور میں نے تجھے (ف ٢) ۔ پسند کیا سو جو تجھے وحی کی جائے اسے سن ۔ طه
14 میں ہی اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں تو میری ہی بندگی کر ، اور میری یاد کے لئے ہی نماز پڑھا کر ۔ طه
15 بے شک قیامت آنے والی ہے میں چاہتا ہوں کہ اس کو چھپاؤں ، تاکہ ہر کوئی اپنی کوشش کا بدلہ پائے ۔ طه
16 سو تجھے قیامت (کے) فکر سے وہ شخص نہ روک دے جو اس پر ایمان نہیں رکھتا ، اور اپنی خواہش نفس کا تابع ہے ورنہ تو ہلاک ہوجائے گا ۔ طه
17 اور اے موسیٰ (علیہ السلام) یہ تیرے داہنے ہاتھ میں کیا ہے ؟ ۔ طه
18 بولا ، یہ میری لاٹھی ہے ، میں اس پر ٹیک لگاتا ہوں ، اور اپنی بکریوں پر اس سے پتے جھاڑا کرتا ہوں اور مجھے اس میں اور بھی فائدے ہیں ۔ طه
19 فرمایا اے موسیٰ (علیہ السلام) اسے پھینک دے ۔ طه
20 اس نے پھنک دیا وہ فورا دوڑتا سانپ بن گیا ، طه
21 فرمایا ، اسے پکڑ لے اور خوف نہ کر ، ہم ابھی اس کو اس کی پہلی حالت پر پھیر دیں گے (ف ١) ۔ طه
22 اور اپنا ہاتھ اپنے بازو سے لگا ، وہ بغیر برائی سفید نکلے گا ، یہ دوسرا معجزہ ہے ۔ طه
23 تاکہ ہم اپنے بڑے معجزوں میں سے تجھے کچھ دکھلائیں ، طه
24 تو فرعون کی طرف چلا جا ، کہ ہو سرکش ہوگیا ہے ۔ طه
25 بولا ، اے رب میرا سینہ کشادہ کر ، طه
26 اور میرا کام آسان کر ۔ طه
27 اور میری زبان کی گرہ کھول دے ۔ طه
28 کہ وہ میری بات سمجھیں ۔ طه
29 اور میرے اہل میں سے میرے لئے ایک وزیر بنا ۔ طه
30 میرا بھائی ہارون (علیہ السلام) ۔ طه
31 اس سے میری کمر مضبوط کر ۔ طه
32 اور اسے میرے کام میں شریک کر ۔ طه
33 تاکہ ہم تیری تسبیح کریں ۔ طه
34 اور تجھے کثرت سے یاد کریں ۔ طه
35 تو ہمارا حال دیکھتا ہے (ف ١) ۔ طه
36 فرمایا ، اے موسیٰ ! تیرا سوال تجھے ملا ۔ طه
37 اور ہم نے ایک اور دفعہ بھی تجھ پر احسان کیا تھا ۔ طه
38 جب کہ ہم نے تیری ماں کو وہ وحی کی جو آگے سناتے ہیں ۔ طه
39 یہ کہ لڑکے کو صندوق میں ڈال کر دریا میں ڈال دے ، پھر دریا اس کو کنارہ پر ڈال دے گا ، موسیٰ (علیہ السلام) کا اور میرا دشمن اسے اٹھا لے گا اور میں نے اپنی طرف سے تجھ پر محبت ڈالی ، اور تاکہ تو میری آنکھ کے سامنے پرورش پائے (ف ١) ۔ طه
40 جب تیری بہن جا رہی تھی اور کہتی تھی میں تجھے ایک شخص بتاؤں جو اس لڑکے کو پالے ، پھر ہم تجھے تیری ماں کی طرف لے آئے ، تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ غم نہ کھائے اور تونے ایک شخص کو قتل کیا اور ہم نے تجھے غم سے نجات دی اور جانچا ہم نے تجھ کو ایک ذرا سا جانچنا ، پھر تو اہل مدین میں کئی برس رہا ، پھر تو اسے موسیٰ (علیہ السلام) (اس وادی میں) تقدیر کے موافق آپہنچا ۔ طه
41 اور میں نے تجھے اپنے لئے چن لیا ۔ طه
42 تو اور تیرا بھائی معجزے لے کر جاؤ ، اور میری یاد میں تم دونوں سستی نہ کرو ۔ طه
43 تم دونوں فرعون کے پاس جاؤ کہ اس نے سراٹھا رکھا ہے ۔ طه
44 سو اس سے نرمی سے بات کرو ، شاید وہ سوچے یا ڈرے (ف ١) ۔ طه
45 دونوں بولے کہ اے ہمارے رب ہم ڈرتے ہیں کہ وہ ہم پر تعدی کرے یا جوش میں آئے ، طه
46 فرمایا ، ڈرو نہیں ، میں تم دونوں کے ساتھ ہوں ، سنتا ہوں اور دیکھتا ہوں ۔ طه
47 سو اس کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم دونوں تیرے رب کے وہ رسول ہیں سو تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو بھیجدے اور انہیں نہ ستا ، ہم تیرے رب کے پاس سے نشانی لیکر تیرے پاس آئے ہیں اور سل امتی اس کی ہے جو ہدایت کا پیرو ہے ۔ (ف ٢) طه
48 ہم پر وحی آئی ہے کہ جو کوئی جھٹلائے اور منہ موڑے اسی کو عذاب ہوگا ۔ طه
49 وہ بولا ، اے موسیٰ ! تم دونوں کا رب کون ہے ، طه
50 کہا ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر شے کو اس کی (مناسب) صورت عطا فرمائی ، پھر اسے ہدایت فرمائی (ف ١) ۔ طه
51 بولا پہلی امتوں کا کیا حال ہے ؟ ۔ طه
52 کہا ان کا علم میرے رب کے پاس کتاب میں ہے میرا رب نہ بھٹکتا ہے اور نہ بھولتا ہے ۔ طه
53 وہ وہ ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا بنایا اور اس میں تمہارے لئے سڑکیں چلائیں اور آسمان سے پانی اتارا سو اس سے ہم نے مختلف اقسام کی سبزی بوٹی نکالی ۔ طه
54 کھاؤ اور اپنے چار پائے چراؤ ، بےشک اس میں عقلمندوں کے لئے نشانیاں ہیں ۔ طه
55 زمین سے ہم نے تمہیں پیدا کیا اور اسی میں تمہیں پھر لے جائیں گے ۔ اور اس میں سے دوسری بار تمہیں نکالیں گے ۔ طه
56 اور ہم نے فرعون کو اپنے کل معجزے دکھائے سو اس نے جھٹلایا اور نہ مانا ۔ طه
57 بولا اے موسیٰ کیا تو اس لئے آیا ہے کہ اپنے جادو سے ہمیں ہماری زمین سے نکالے ؟ ۔ طه
58 سو ہم بھی تیرے پاس ایک ایسا ہی جادو لائیں گے تو تو ہمارے اور اپنے درمیان ایک صاف میدان میں ایک جگہ وعدہ گاہ مقرر کر کہ اس کے خلاف نہ کریں نہ ہم اور نہ تو ۔ طه
59 کہا تمہارا وعدہ گاہ جشن کا دن ہے اور یہ کہ سب لوگ پہر دن چڑھے جمع ہوں (ف ١) ۔ طه
60 پھر فرعون واپس لوٹا پھر اپنا فریب جمع کیا ، پھر باہر آیا ، طه
61 موسی نے ان سے کہا کمبختی تمہاری خدا پر جھوٹ نہ باندھو ، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ تمہیں عذاب کے ساتھ ہلاک کرے ، اور جس نے جھوٹ باندھا ، وہ نامراد ہوا ۔ طه
62 پھر وہ اپنے معاملے میں باہم جھگڑے اور پوشیدہ مشورہ کیا (ف ١) ۔ طه
63 بولے ، بیشک یہ دونوں جادوگر ہیں ، ان کا ارادہ ہے کہ تمہیں اپنے جادو کے زور سے تمہارے ملک سے نکال دیں اور تمہارا دین جو اشرف ہے موقوف کردیں ۔ طه
64 سو تم اپنا فریب جمع کرو ، پھر صف باندھ کر آؤ اور جو غالب آیا ، وہی جیتا ۔ طه
65 بولے اے موسیٰ (علیہ السلام) ! یا تو ڈال ، یا ہم پہلے ڈالیں ۔ طه
66 کہا نہیں تم ڈالو ، پھر تب ہی ان کی رسیاں اور لاٹھیاں انکے جادو سے موسیٰ (علیہ السلام) کے خیال میں دوڑتی ظاہر ہوئیں ۔ طه
67 سو موسیٰ (علیہ السلام) اپنے دل میں ڈر پانے لگا ۔ طه
68 ہم نے کہا مت ڈر ، تو ہی غالب رہے گا (ف ١) ۔ طه
69 اور جو تیرے داہنے ہاتھ میں ہے ڈالدے ، کہا ان کی صنعت کو نگل جائے ، جو انہوں نے بنایا ہے وہ تو جادوگر کا فریب ہے ، اور جہاں جادوگر آتا ہے ، نامراد رہتا ہے ۔ طه
70 پھر جادوگر سجدہ میں گر پڑے بولے ہم موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کے رب پر ایمان لائے (ف ٢) ۔ طه
71 بولا تم میرے حکم سے پہلے اس پر ایمان لائے ؟ وہی (موسی علیہ السلام) تمہارا بڑا ہے جس نے تمہیں جادو سکھلایا ہے ۔ سو اب میں تمہارے مقابل کے ہاتھ پاؤں کٹواؤں گا ، اور تم سب کو کھجور کے تنوں پر سولی چڑھاؤں گا اور تم جان لوگے کہ ہم میں کس کا عذاب سخت اور دیر تک رہتا ہے ۔ طه
72 وہ بولے جو کھلی دلیلیں ہمارے پاس آئی ہیں ان پر اور اس پر جس نے ہمیں پیدا کیا ہے ہم تجھے ہرگز ترجیح نہیں دیں گے پس جو حکم تو دینا چاہئے وہ حکم دے ، تو صرف اسی دنیا کی زندگی میں حکم دے سکتا ہے ۔ طه
73 ہم اپنے رب پر ایمان لائے کہ وہ ہمارے گناہ بخشے اور یہ گناہ بھی کہ تونے ہم سے جبرا جادو کرایا اور اللہ بہتر اور (ہمیشہ) رہنے والا ہے ۔ طه
74 بے شک جو اپنے رب کے پاس مجرم ہو کر آیا اس کے لئے جہنم ہے ، نہ اس میں مرے گا اور نہ جئے گا (ف ١) ۔ طه
75 اور جو اس کے پاس با ایمان ہو کر نیکیاں کر کے آیا ، تو ایسوں کے لئے بلند درجے ہیں (ف ٢) ۔ طه
76 ہمیشہ رہنے کے باغ ، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، وہاں ہمیشہ رہیں گے یہ اس کا بدلہ ہے جو پاک ہوا ۔ طه
77 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ میرے بندوں کو رات میں لے نکل ، پھر ان کے لئے دریا میں خشک خطرہ نہ کر ، (ف ١) ۔ طه
78 پھر فرعون اپنی فوج لے کر ان کے پیچھے ہو لیا ، تو گھیر لیا ان کو پانی نے جیسا گھیر لیا ، طه
79 اور فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ کیا اور راہ نہ بتائی ، طه
80 اے بنی اسرائیل ! تمہارے دشمن سے ہم نے تمہیں نجات دی ، اور کوہ طور سے داہنی طرف تم سے وعدہ کیا ، اور تم پر من وسلوی نازل کیا ۔ طه
81 اچھی چیزیں کھاؤ جو ہم نے تمہیں دین ، اور اس میں سرکشی نہ کرو ، کہ تم پر میرا غضب نازل ہو ، اور جس پر میرا غضب نازل ہوا ، وہی ٹپکا گیا ، طه
82 اور بیشک جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے پھر ہدایت پائے میں میں اس کے لئے بڑا بخشنے والا ہوں ۔ طه
83 اور اے موسیٰ (علیہ السلام) تونے اپنی قوم سے ایسی جلدی کیوں کی ، طه
84 بولا وہ میرے لئے پیچھے ہی ہیں اور اے میرے رب میں نے تیری طرف آنے میں اس لئے جلدی کی کہ تو راضی ہوجائے ۔ طه
85 فرمایا ہم نے تو تیرے پیچھے تیری قوم کو آزمایا ، اور سامری نے انہیں گمراہ کردیا (ف ١) ۔ طه
86 پھر موسیٰ (علیہ السلام) غصہ میں بھرا ہوا غمگین اپنی قوم کی طرف لوٹا کہا اے قوم کیا تمہارے رب نے تم سے اچھا وعدہ نہ کیا تھا ؟ کیا تم پر مدت بڑھ گئی تھی یا تم نے یہ چاہا ، کہ تم پر تمہارے رب کا غضب نازل ہو ، کہ تم نے میرے وعدہ کے خلاف کیا ؟ ۔ طه
87 بولے ہم نے اپنے اختیار سے تیرے وعدہ کا خلاف نہیں کیا ، مگر ہم پر قوم فرعون کے زیورات کے بوجھ لادے گئے تھے ، سو ہم نے وہ پھینک دیئے پھر اس طرح سامری نے (اس کو) ڈھالا ۔ طه
88 پھر اس نے ان کے لئے ایک بچھڑا بنانے کا لا وہ ایک دھڑ تھا جو گائے کی آواز دیتا تھا پھر وہ بولے یہ تمہارا معبود ہے اور موسیٰ کا بھی معبود ہے سو موسیٰ بھول کر چلا گیا ۔ طه
89 کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ انہیں کسی بات کا جواب نہیں دیتا ، اور ان کے نفع نقصان پر کچھ اختیار نہیں رکھتا ؟ طه
90 اور پہلے انہیں ہارون (علیہ السلام) کہہ چکا تھا کہ اے قوم اس بچھڑے کے سبب تم بہکا دیئے گئے ہو اور تمہارا رب تو رحمن ہے سو تم میرے تابع رہو اور میری بات مانو ۔ طه
91 بولے کہ ہم برابر اسی بچھڑے کے معتکف (مجاور) رہیں گے ، جب تک موسیٰ ہمارے پاس لوٹ کر آئے ، طه
92 موسی نے کہا اے ہارون جب تونے ان کو دیکھا تھا کہ وہ گمراہ ہوئے تو جھ کو کس چیز نے روکا ۔ طه
93 کہ تونے میری پیروی نہ کی کیا تونے میرے حکم کی نافرمانی کی ۔ طه
94 بولا اے میری ماں کے بیٹے میری ڈاڑھی اور میرا سر نہ پکڑ ، میں ڈرا کہ تو کہے گا ، کہ تونے بنی اسرائیل میں پھوٹ ڈالی ، اور میری بات یاد نہ رکھی (ف ١) ۔ طه
95 موسی (علیہ السلام) بولا ، اے سامری تیرا کیا حال ہے ؟ طه
96 وہ بولا میں نے وہ کچھ دیکھا جو ان اسرائیلیوں نے نہ دیکھا پھر میں نے اس رسول (جبریل) کے نقش قدم میں سے ایک مٹھی خاک اٹھالی ، وہ میں نے (بچھڑے کی پیٹ میں) ڈالدی اور میرے جی نے مجھے یہی صلاح دی (ف ١) ۔ طه
97 موسی بولا ، چلا جا ، تیری سزا اسی زندگی میں یہ ہے ، کہ تو (ہر کسی کو) کہے گا کہ مجھے نہ چھوؤ ، اور تیرے لئے ایک وعدہ ہے ، جو تجھ سے خلاف نہ ہو (یعنی عذاب قیامت) اور اپنے معبود کو دیکھ ، جس پر تو مجاور ہو بیٹھا تھا ، ہم اس کو جلا دیں گے ، پھر اسے دریا میں بکھیر دیں گے ۔ طه
98 تمہارا معبود صرف وہ اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ، ہر شئے اس کے علم میں شمار ہی ہے ۔ طه
99 گزشتہ خبروں میں سے ہم تجھے (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) یوں قصہ سناتے ہیں ، اور ہم نے تجھے اپنے پاس سے نصیحت (کی کتاب ) دی ہے (ف ١) ۔ طه
100 جو اس سے منہ موڑے وہ قیامت کے دن ایک بوجھ اٹھائے گا ، طه
101 اور اس بوجھ میں ہمیشہ رہے گا ، اور قیامت کے دن ان کے لئے برا بوجھ ہے ۔ طه
102 جس دن نرسنگا پھونکا جائے گا اور ہم اس دن مجرموں کو نیلی آنکھیں کرکے اٹھائیں گے ۔ طه
103 وہ آپس میں چپکے چپکے کہیں گے کہ تم تو صرف دس روز (دنیا میں) رہے تھے ۔ طه
104 ہم خوب جانتے ہیں جو وہ کہیں گے جب ان میں اچھی راہ والا شخص بولے گا کہ تم تو صرف ایک ہی دن رہے تھے (ف ٢) ۔ طه
105 اور پہاڑوں کی بابت تجھ سے پوچھتے ہیں ، تو کہہ میرا رب انہیں اڑا کر بکھیر دے گا ۔ طه
106 پھر زمین کو صاف میدان کو چھوڑے گا ، طه
107 تو زمین پر کوئی ٹیلا اور موڑ نہ دیکھے گا ۔ طه
108 اس دن سب لوگ بغیر اس کے کہ ادھر ادھر کو مڑیں پکارنے والے کے پیچھے ہوں گے ، اور رحمن کیلئے آوازیں پست ہونگی ، سو تو سوائے نرم کھس کھسی آواز کے اور کچھ نہ سنے گا ۔ طه
109 اس دن شفاعت کام نہ آئے گی ، مگر جسے رحمن نے اذن دیا ، اور اس کی بات پسند آئی (ف ١) ۔ طه
110 وہ جانتا ہے جو آدمیوں کے آگے اور پیچھے ہے ، اور آدمی خدا کو علم کی رو سے نہیں گھیر سکتے ۔ طه
111 اور زندہ ہمیشہ رہنے والے کے آگے منہ جھکے ہوئے ہونگے اور جس نے ظلم کا بوجھ اٹھایا ، وہ نامراد ہوا ۔ طه
112 اور جس نے مومن ہو کر نیک عمل کئے ، اسے نہ بےانصافی کا ڈر ہوگا ، اور نہ کسی کے دبانے کا (خوف) ہوگا ، طه
113 اور یوں ہم نے تجھ پر عربی زبان میں قرآن اتارا ہے اور اس میں ان باتون کو جن سے ڈر پیدا ہو بار بار دہرایا ہے ، شاید وہ ڈریں ، یا قرآن ان کے دل میں غور وفکر پیدا کرے (ف ١) ۔ طه
114 تو اللہ جو سچا بادشاہ ہے بڑا بلند مرتبہ ہے اور قرآن پڑھنے میں (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) قبل اس کے کہ تیری طرف اس کی پوری وحی نازل ہو ، جلدی نہ کر اور کہہ کہ اے میرے رب مجھے اور زیادہ علم دے (ف ٢) ۔ طه
115 اور ہم نے آدم (علیہ السلام) سے اس سے پہلے عہد کیا تھا سو وہ بھول گیا ، اور ہم نے اس میں کچھ ہمت نہ پائی (ف ٣) ۔ طه
116 اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو ، تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے انکار کیا ۔ طه
117 پھر ہم نے کہا اے آدم یہ ابلیس تیرا اور تیری زوجہ کا دشمن ہے سو کہیں تم دونوں کو جنت سے نہ نکلوا دے ‘ پھر تو تکلیف میں پڑے ۔ طه
118 جنت میں تیرے لئے یہ ہے کہ نہ بھوکا ہو ، نہ ننگا ۔ طه
119 اور نہ وہاں تو پیاسا ہو ، اور نہ دھوپ کھائے ۔ طه
120 پھر شیطان نے آدم (علیہ السلام) کے دل میں ڈالا ، بولا اے آدم (علیہ السلام) کیا میں تجھے سدا جینے کا درخت اور وہ سلطنت کہ پرانی نہ ہو ، بتاؤں ؟ طه
121 پھر اس درخت میں سے دونوں نے کھایا پھر ان دونوں کو شرمگاہیں معلوم ہوگئیں اور دونوں اپنے اوپر باغ کے پتے ٹانکنے لگے ، اور آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب کی نافرمانی کی ، سو راہ سے بہک گیا ، طه
122 پھر اس کے رب نے اسے نوازا اور اس پر متوجہ ہوا اور ہدایت کی (ف ١) ۔ طه
123 فرمایا ، تم دونوں یہاں سے اکٹھے اترو ، ایک دوسرے کے دشمن ہو ، پھر اگر تمہارے پاس میری طرف سے ہدایت آئے تو جو میری ہدایت کے تابع ہوگا ، وہ نہ بہکے گا ، اور نہ دکھ اٹھائے گا ، طه
124 اور جو میری یاد سے منہ موڑے گا ، اس کی معیشت تنگ ہوگی ، اور قیامت کے دن ہم اسے اندھا اٹھائیں گے ۔ طه
125 وہ کہے گا ، اے رب مجھے اندھا کیوں اٹھایا میں تو بینا تھا ۔ طه
126 خدا فرمائے گا ، اسی طرح ہماری آیتیں تیرے پاس آئیں سو تونے انہیں بھلا دیا ، اور اسی طرح آج تو بھلایا گیا ، طه
127 اور اسی طرح ہم اس کو بدلہ دیں گے ، جو حد سے باہر نکل گیا اور اپنے رب کی آیتوں پر ایمان نہ لایا اور بیشک آخرت کا عذاب سخت اور زیادہ پائیدار ہے ۔ طه
128 سو کیا انہیں اس بات سے ہدایت نہ ہوئی کہ ان سے پہلے ہم نے بہت سی امتوں کو ہلاک کیا ، جن کے گھروں میں وہ چلتے پھرتے ہیں ، بیشک اس میں عقلمندوں کیلئے نشانیاں ہیں ۔ طه
129 اور اگر ایک کلمہ جو تیرے رب سے پہلے صادر ہوچکا ہے اور ایک مقررہ وقت نہ ہوتا ، تو عذاب فورا آچمٹتا (ف ١) ۔ طه
130 سوجو وہ کہتے ہیں اس پر صبر کر ، اور سورج نکلنے اور ڈوبنے سے پہلے اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کیا کر ، اور رات کی بعض گھڑیوں اور دن کی اطراف میں تسبیح کر ، شاید تو راضی ہو ۔ (ف ١) ۔ طه
131 اور حیات دنیا کی آرائش کے سامان میں سے جو ہم نے ان میں سے بعض کی طرح طرح کے فوائد دیئے ہیں تو انکی طرف اپنی آنکھیں نہ پسار ، کہ اس میں ان کی آزمائش ہے اور تیرے رب کا رزق بہتر اور پائیدار ہے ۔ طه
132 اور تو اپنے گھروالوں کو نماز کا حکم دے اور خود نماز پر قائم رہ ، ہم تجھ سے روزی نہیں مانگتے بلکہ تجھے روزی دیتے ہیں ، اور آخر متقیوں ہی کا بھلا ہے ۔ طه
133 اور وہ کہتے ہیں کہ اپنے رب سے ہمارے لئے کوئی نشانی کیوں نہیں لاتا ، کیا ان کے پاس وہ دلیل نہیں آئی جو پہلی کتابوں میں ہے ۔ طه
134 اور اگر ہم اسے پہلے انہیں عذاب کے ساتھ ہلاک کردیتے تو وہ کہتے کہ اے ہمارے رب ہمارے پاس کوئی رسول کیوں نہ بھیجا بلکہ ہم ذلیل اور رسوا ہونے سے پہلے تیری آیتوں کے تابع ہوجاتے ۔ (ف ١) ۔ طه
135 تو کہہ ہر کوئی منتظر ہے ، پس تم منتظر رہو ، عنقریب تم جان لوگے کہ سیدھی راہ والے کون تھے اور کس نے راہ پائی ۔ طه
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ الأنبياء
1 لوگوں کے حساب کا وقت قریب آگیا اور وہ غفلت میں منہ پھیرے ہوئے ہیں ۔ الأنبياء
2 جو نئی نصیحت ان کے رب کے پاس سے ان کیلئے آتی ہے اسے کھیل میں ہی لگے ہوئے سنتے ہیں ۔ الأنبياء
3 ان کے دل کھیل میں پڑے ہیں اور ظالموں نے چپکے چپکے مصلحت کی (کہتے ہیں) یہ تو تم ہی جیسا ایک آدمی ہے ، پھر تم اپنی آنکھوں دیکھے جادو میں کیوں پڑتے ہو ؟ (ف ١) ۔ الأنبياء
4 پیغمبر نے کہا ، میرا رب ہر بات جو آسمان اور زمین میں ہے جانتا ہے اور وہ سننے والا جاننے والا ہے ۔ الأنبياء
5 بلکہ وہ کہتے ہیں کہ قرآن پریشان خوابوں کا مجموعہ ہے بلکہ اس نے جھوٹ باندھا ہے ، بلکہ وہ شاعر ہے سو اس کو چاہئے کہ ہمارے پاس کوئی نشانی لائے جیسے پہلے لوگ بھیجے گئے تھے ۔ الأنبياء
6 ان سے پہلے کوئی بستی جسے ہم نے ہلاک کیا ایمان نہیں لائی تھی ، پس کیا یہ ایمان لائیں گے ؟ الأنبياء
7 اور تجھ سے پہلے جو ہم نے بھیجے وہ بھی آدمی ہی تھے ان پر ہم وحی بھیجتے تھے ، سو اگر تم نہیں جانتے تو یاد رکھنے والوں (یعنی اہل کتاب) سے پوچھ لو (ف ١) ۔ الأنبياء
8 اور ہم نے ان کے ایسے بدن بھی نہیں بنائے تھے کہ کھانا نہ کھائیں ، اور وہ ہمیشہ رہنے والے نہ تھے ، الأنبياء
9 پھر ہم نے ان سے سچا وعدہ کیا سو انہیں اور جسے چاہا بچا لیا ، اور مسرفوں کو ہلاک کیا ۔ الأنبياء
10 ہم نے تمہاری طرف (اے قریش) کتاب نازل کی ہے اس میں تمہارا ذکر ہے کیا تم کو عقل نہیں ؟ ۔ الأنبياء
11 اور ہم نے بہت سی بستیاں جو ظالم تھیں ، توڑ پھوڑ کر برباد کیں ، اور ان کے بعد دوسرے نئے لوگ پیدا کئے (ف ١) ۔ الأنبياء
12 پس جب انہوں نے ہمارے عذب کی آہٹ پائی تو فورا ہی وہاں سے بھاگنے لگے ۔ الأنبياء
13 بھاگو مت ‘ اور اسی کی طرف لوٹو ، جس میں تم آرام کرتے تھے ‘ اور اپنے گھروں کی طرف (لوٹ جاؤ ) شاید تم کو کوئی پوچھے ۔ الأنبياء
14 بولے ہائے ہماری کم بختی ہم ظالم تھے ۔ الأنبياء
15 پھر یوں ہی کہتے رہے ، یہاں تک کہ ہم نے انہیں ایسا کردیا جیسے کٹی ہوئی کھیتی اور بجھی ہوئی آگ ۔ الأنبياء
16 اور ہم نے آسمان اور زمین اور جو ان کے درمیان ہے بطور کھیل کے نہیں بنایا ۔ الأنبياء
17 اگر ہم کھلونا بنانا چاہتے ، تو ہم اسے اپنے پاس سے بناتے ، اگر ہمیں منظور ہوتا ۔ الأنبياء
18 بلکہ ہم تو باطل کے اوپر حق پھینکتے ہیں ، پھر وہ اس کا سر توڑ دیتا ہے ، پھر ناگاہ وہ فنا ہوجاتا ہے اور کم بختی تمہاری ان باتوں کے سبب جو بناتے ہو (ف ١) ۔ الأنبياء
19 اور جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے خدا کا ہے ، اور جو خدا کے پاس ہیں وہ نہ اس کی عبادت سے تکبر کرتے ہیں اور نہ تھکتے ہیں ۔ الأنبياء
20 رات اور دن تسبیح کرتے ہیں ، اور نہیں تھکتے (ف ٢) ۔ الأنبياء
21 کیا انہوں نے زمین کی چیزوں میں سے معبود بنائے ہیں کہ وہ انہیں اٹھا کھڑا کریں گے ۔ الأنبياء
22 اگر زمین آسمان (ف ٣) ۔ میں اللہ کے سوا کئی معبود ہوتے تو زمین آسمان تباہ ہوجاتے ، سو اللہ عرش کا مالک ان باتوں سے پاک ہے جو وہ بیان کرتے ہیں ۔ الأنبياء
23 جو وہ کرتا ہے پوچھا انہیں جاتا ، اور یہ لوگ پوچھے جاتے ہیں ۔ الأنبياء
24 کیا انہوں نے اس کے سوا اور معبود مقرر کئے ہیں تو کہہ اپنی دلیل لاؤ ، یہ بیان میرے ساتھیوں کا ہے اور ان کا بھی جو مجھ سے پہلے تھے ، بلکہ ان میں سے اکثر لوگ حق کو نہیں جانتے اور ٹلاتے ہیں ۔ الأنبياء
25 اور جو کوئی رسول ہم نے تجھ سے پہلے بھیجا ہے اس کی طرف ہم نے یہی وحی کی ہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں ہے سو مجھے ہی پوجو (ف ١) ۔ الأنبياء
26 اور وہ کہتے ہیں کہ رحمن اولاد رکھتا ہے ، (حالانکہ) وہ اس تہمت سے پاک ہے ، بلکہ وہ عزت دار بندے ہیں ۔ الأنبياء
27 اس سے بڑھ کر نہیں بولتے ، اور وہ اس کے ہی حکم سے کام کرتے ہیں ۔ الأنبياء
28 وہ جانتا ہے جو ان کے آگے اور پیچھے ہے اور وہ شفاعت نہیں کرتے مگر اس کے لئے جس سے اللہ راضی ہوا اور وہ خود اللہ کے خوف سے کانپتے ہیں (ف ١) ۔ الأنبياء
29 اور جو کوئی ان میں سے کہے کہ اللہ کے سوا میں معبود ہوں ، سو ایسے کو ہم دوزخ کی سزا دیں گے ، اسی طرح ہم ظالموں کو سزا دیا کرتے ہیں ۔ الأنبياء
30 کیا ان کافروں نے نہ دیکھا ، کہ آسمان اور زمین دونوں ملے ہوئے تھے ، پھر ہم نے انہیں جدا کیا ، اور ہر شئے کو ہم نے پانی سے زندہ کیا ، پھر وہ نہیں مانتے ؟ (ف ٢) ۔ الأنبياء
31 اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنائے ، کہ زمین آدمیوں کو لے کر ہل نہ جائے اور اس میں کشادہ سڑکیں بنائیں ، کہ وہ راہ پائیں ۔ الأنبياء
32 اور ہم نے آسمان کو محفوظ چھت بنا دیا ، اور وہ اس کی نشانیوں کو دھیان میں نہیں لاتے ۔ الأنبياء
33 اور اسی نے رات اور دن ، اور سورج اور چاند بنایا ، یہ سب آسمان میں تیرتے ہیں (ف ١) ۔ الأنبياء
34 اور (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تجھ سے پہلے ہم نے کسی بشر کو ہمیشہ جینا عطا نہیں کیا ، پس اگر تو مر گیا ، تو کیا وہ ہمیشہ جئیں گے ؟ (ف ٢) ۔ الأنبياء
35 ہر نفس موت کو چکھنے والا ہے ، اور ہم تمہیں برائی اور بھلائی میں امتحان کے طور پر آزماتے ہیں اور تم ہماری طرف آؤ گے ۔ الأنبياء
36 اور کافر جب تجھے دیکھتے ہیں ، تو تجھ سے ٹھٹھا ہی کرتے ہیں ، کہ کیا یہی (شخص) ہے جو تمہارے معبودوں کا ذکر (باہانت) کرتا ہے اور وہ لوگ رحمن کے نام سے منکر ہیں ، (ف ١) ۔ الأنبياء
37 آدمی جلدی سے بنا ہے ، عنقریب میں تمہیں اپنی نشانیاں دکھاؤں گا ، سو تم مجھ سے جلدی نہ کرو ، الأنبياء
38 اور کہتے ہیں کہ یہ (قیامت کا وعدہ کب آئے گا اگر تم سچے ہو (ف ٢) ۔ الأنبياء
39 کاش ، یہ کافر اس وقت کو جان لیں ، جب وہ آگ کو اپنے مونہوں اور کمروں سے نہ ہٹا سکیں گے ، اور نہ مدد پائیں گے ۔ الأنبياء
40 بلکہ وہ ان پر اچانک آجائے گی ، پھر ان کو ہکا بکا بنادے گی ، پھر وہ اسے نہ ہٹا سکیں گے اور نہ مہلت پائیں گے (ف ١) ۔ الأنبياء
41 اور تجھ سے پہلے بہت رسولوں کے ساتھ ٹھٹھے ہوچکے ہیں ، سو ان میں سے ٹھٹھے بازوں کو اسی چیز نے آگھیرا جس کا وہ ٹھٹھا کرتے تھے ۔ الأنبياء
42 تو کہہ رات میں اور دن میں رحمن سے کون تمہاری حفاظت کرتا ہے ، بلکہ وہ اپنے رب کی یاد سے روگردان ہیں ، (ف ٢) ۔ الأنبياء
43 کیا ہمارے سوا ان کے اور بھی معبود ہیں کہ انہیں بچاتے ہیں اور وہ اپنی جانوں ہی کی مدد نہیں کرسکتے اور ہمارے مقابلہ میں کوئی ان کا مصاحب نہیں ۔ الأنبياء
44 بلکہ ہم نے انہیں اور ان کے باپ داؤوں کو فائدہ پہنچایا ہے یہاں تک کہ ان کی عمر دراز ہوئی ، پھر کیا وہ دیکھتے نہیں کہ ہم زمین کو ان کے کناروں (ف ١) ۔ سے گھٹاتے چلے آتے ہیں ، اب کیا وہ (قریش) غالب ہوں گے ، الأنبياء
45 تو کہہ میں تو تمہیں وحی کے مطابق ڈراتا ہوں اور (سچ ہے کہ ) بہرے جب ڈرائے جاتے ہیں ، پکار نہیں سنتے ، الأنبياء
46 اور اگر تیرے رب کے عذاب کی بو بھی انہیں پہنچے ، تو کہنے لگیں ، خرابی ہماری ، بےشک ہم ظالم تھے ۔ الأنبياء
47 اور ہم قیامت کے دن انصاف کی ترازوئیں رکھیں گے ، سو کسی جان پر ایک ذرہ ظلم نہ ہوگا ، اور اگر رائی کے دانہ کے برابر بھی عمل ہوگا ، ہم اسے لائیں گے ، اور ہم کافی محاسب ہیں (ف ٢) ۔ الأنبياء
48 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کو کتاب دی تھی (جو) فیصلہ کرنے والی اور روشنی اور ان متقیوں کیلئے نصیحت ہے ۔ الأنبياء
49 جو بن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں وہ قیامت سے کانپتے ہیں (ف ١) ۔ الأنبياء
50 اور یہ ذکر (قرآن) مبارک ہے جسے ہم نے اتارا ہے سو کیا تم اس کے منکر ہو (ف ٢) ۔ الأنبياء
51 اور اس سے پہلے ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو اس کی نیک راہ عنایت کی تھی ، اور ہم اس کو جانتے تھے ۔ الأنبياء
52 جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ یہ مورتیں کیا ہیں ؟ جن پر تم جمے بیٹھے ہو ؟ (ف ٣) ۔ الأنبياء
53 وہ بولے ہم نے اپنے باپ دادوں کو انہیں (اسی طرح) پوجتے پایا ہے ۔ الأنبياء
54 بولا تم اور تمہارے باپ دادے صریح گمراہی میں ہو ۔ الأنبياء
55 وہ بولے ، کیا توہمارے پاس سچی بات لیکر آیا ہے یا تو کھلندریاں کرتا ہے ؟ ۔ الأنبياء
56 بولا نہیں تمہارا رب وہی ہے جو آسمان اور زمین کا رب ہے ، جس نے انہیں پیدا کیا ، اور میں اسی بات کا قائل ہوں ۔ الأنبياء
57 اور اللہ کی قسم جب تم پیٹھ پھیر کر چلے جاؤ گے میں تمہارے بتوں کا ضرور علاج بناؤں گا ۔ الأنبياء
58 پھر اس نے انہیں چکنا چور کر ڈالا ، مگر ان کے بڑے بت کو نہ توڑا کہ شاید وہ اس کی طرف پھر آئیں ۔ الأنبياء
59 بولے کس نے ہمارے معبودوں سے یہ کیا ؟ وہ کوئی (بڑاہی) ستمگار ہے ۔ الأنبياء
60 بولے ہم نے ایک جوان ابراہیم (علیہ السلام) نامی کی نسبت سنا ہے کہ وہ ان بتوں کا ذکر (کیا) کرتا ہے ۔ الأنبياء
61 بولے تو اسے لوگوں کے سامنے لاؤ ، شاید وہ گواہی دیں ۔ الأنبياء
62 بولے اے ابراہیم (علیہ السلام) کیا تونے ہمارے معبودوں کے ساتھ ایسا کیا ہے ؟ (ف ١) ۔ الأنبياء
63 بولا نہیں بلکہ ان کے اس بڑے نے یہ کام کیا ہے سو تم ان بتوں سے پوچھ لو ، اگر وہ بولیں ۔ الأنبياء
64 وہ اپنے دلوں میں سوچ کر بولے ، تم (تو) آپ ہی ظالم ہو ۔ الأنبياء
65 پھر سرنگون ہوئے ، تو جانتا ہے کہ یہ نہیں بولتے ، الأنبياء
66 کہا پھر کیا تم اللہ کے سوا ایسوں کو پوجتے ہو جو تمہارا نہ کچھ بھلا کرسکیں ، اور نہ برا ؟ الأنبياء
67 تف ہے تم پر ، اور اللہ کے سوا تمہارے معبودوں پر کیا تمہیں عقل نہیں ؟ الأنبياء
68 وہ بولے ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں جلا ؤ اور اپنے معبودوں کی مدد کرو ، اگر کرنا چاہتے ہو ۔ الأنبياء
69 ہم نے کہا ، اے آگ ابراہیم (علیہ السلام) پر ٹھنڈک اور سل امتی ہوجا ۔ (ف ١) ۔ الأنبياء
70 اور انہوں نے اس کے ساتھ فریب کا ارادہ کیا سو ہم نے انہیں کو زیاں کار کردیا ۔ الأنبياء
71 اور ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) اور لوط (علیہ السلام) کو بچا کر اس سرزمین کی طرف بھیجا جس میں ہم نے سارے جہان کی برکت رکھی ہے ۔ الأنبياء
72 اور ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو اسحاق (علیہ السلام) بخشا ، اور یعقوب (علیہ السلام) انعام میں دیا ، اور سب کو نیک بخت کیا ، الأنبياء
73 اور انہیں ہم نے امام بنایا کہ ہمارے حکم سے ہدایت کرتے تھے اور ہم نے ان کی طرف نیکیاں کرنے اور نماز قائم رکھنے اور زکوۃ دینے کی وحی بھیجی ‘ اور وہ ہماری بندگی میں لگے رہے تھے (ف ١) ۔ الأنبياء
74 اور ہم نے لوط کو علم اور حکم دیا ، اور اس بستی سے جو گندے کام کرتی تھی ، اسے بچا نکالا ، اور وہ لوگ بد ، اور گنہگار تھے ۔ الأنبياء
75 اور اسے ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا وہ نیک بختوں میں ہے ۔ الأنبياء
76 اور نوح کو یاد کر جب اس نے اس سے پہلے پکارا تو ہم نے اس کی دعا قبول کی ، پھر اسے اور اس کے اہل کو بڑی گھبراہٹ سے بچا لیا ، الأنبياء
77 اور ہم نے اسے اس قوم پرمدد دی جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ، بےشک وہ بد لوگ تھے ، سو ہم نے ان سب کو ڈبو دیا ، الأنبياء
78 اور داؤد (علیہ السلام) اور سلیمان (علیہ السلام) کو یاد کر جب وہ دونوں کھیت کا جھگڑا فیصل کرتے تھے جب اس میں رات کے وقت ایک قوم کی بکریاں چر گئی تھیں ، اور ہم ان کا فیصلہ دیکھ کررہے تھے (ف ١) ۔ الأنبياء
79 پھر ہم نے سلیمان (علیہ السلام) کو فیصلہ سمجھا دیا ، اور ہر ایک کو ہم نے حکم اور علم دیا تھا ، اور ہم نے پہاڑ داؤد کے تابع کردیئے تھے ، کہ وہ اس کے ساتھ تسبیح کرتے اور پرند (بھی) اور ہم (ہی) نے یہ کیا تھا ۔ الأنبياء
80 اور ہم نے داؤد (علیہ السلام) کو تمہارا پہناوا بنانے کی صنعت سکھلائی تھی کہ تمہاری لڑائی میں محفوظ رکھے (یعنی زندہ) سو کیا تم شکر کرتے ہو ؟ الأنبياء
81 اور ہم نے سخت ہوا (ف ١) ۔ سلیمان (علیہ السلام) کے قابو میں کی تھی ، کہ وہ اس کے حکم سے اس زمین کی طرف چلتی تھی جس میں ہم نے برکت دی ہے (یعنی کنعان) اور ہمیں ہر چیز کی خبر ہے ۔ الأنبياء
82 اور شیطانوں میں سے جو اس کے لئے دریا میں غوطہ لگاتے اور اس کے سوا اور کام بھی کرتے تھے ، اور ہم ان کے نگہبان تھے (کہ شرارت نہ کریں) الأنبياء
83 اور ایوب کو یاد کر جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے دکھ پہنچا ہے ، اور تو سب مہربانوں سے زیادہ مہربان (ف ٢) ۔ الأنبياء
84 سو ہم نے اس کی سن لی ، اور اس کا دکھ دور کیا ‘ اور اس کے اہل اسے دے دئیے ، اور اس کے ساتھ اور بھی ان کی مانند اپنے پاس کی رحمت سے اسے دئیے اور نصیحت عبادت کرنے والوں کے لئے ۔ الأنبياء
85 اور اسمعیل اور ادریس اور ذوالکفل کو یاد کر ‘ یہ سب صابر تھے (ف ١) ۔ الأنبياء
86 اور ہم نے انہیں اپنی رحمت میں داخل کیا ، وہ نیک بختوں میں تھے ۔ الأنبياء
87 اور مچھلی والے (یونس علیہ السلام) کو یاد کر جب وہ غصہ سے لڑکر چلا گیا ، پھر سمجھا کہ ہم اسے نہ پکڑیں گے ، پھر تاریکیوں میں پکارا ، کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، تو پاک ہے ، میں ظالموں میں تھا ۔ الأنبياء
88 سو ہم نے اس کی سن لی اور اسے غم سے نجات دی اور یونہی ہم مومنوں کو نجات دیں گے ۔ الأنبياء
89 اور ذکریا (علیہ السلام) کو یاد کر ، جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ اے رب مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور تو سب سے بہتر وارث ہے ۔ الأنبياء
90 سو ہم نے اس کی پکار سنی اور اسے یحیٰ بخش دیا اور اس کی عورت کو چنگا کردیا ، یہ لوگ نیکیوں پر دوڑتے اور ہمیں توقع اور ڈر سے پکارتے اور ہمارے آگے دبے رہتے تھے ۔ الأنبياء
91 اور اس عورت (مریم علیہ السلام) کو یاد کر جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی پھر ہم نے اس (عورت) میں اپنی روح پھونک دی اور اس کو اور اس کے بیٹے کو تمام جہان کے لئے نشانی قرار دیا (ف ١) ۔ الأنبياء
92 یہ سب لوگ تمہارے بن کے ہیں اور سب کا ایک ہی دین ہے اور میں تمہارا رب ہوں سو میری بندگی کرو ، (ف ٢) الأنبياء
93 اور لوگوں نے اپنا معاملہ آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کرلیا ، وہ سب ہماری طرف لوٹ آئیں گے ۔ الأنبياء
94 سو جو کوئی نیک عمل کرے گا ، اور وہ ایمان بھی رکھتا ہوگا تو اس کی کوشش نامقبول نہ ہوگی اور ہم اس کو لکھتے ہیں (ف ١) ۔ الأنبياء
95 اور جس بستی کو ہم نے ہلاک کیا ، ممکن نہیں کہ وہ ہمارے پاس لوٹ کر نہ آئیں (ف ٢) ۔ الأنبياء
96 یہاں تک کہ جب یاجوج وماجوج کھولے جائیں ، اور وہ ہر بلندی سے (پھیلتے) دوڑتے آئیں (ف ٣) ۔ الأنبياء
97 اور سچا وعدہ نزدیک آجائے ، پھر ناگاہ کافروں کی آنکھیں اوپر لگی رہ جائیں ، (اس وقت کہیں گے کہ) شامت ہماری ہم اس حال سے غافل تھے بلکہ ہم ظالم تھے ۔ الأنبياء
98 تم لوگ اور اللہ کے سوا جن کو تم پوجتے ہو سب دوزخ کا ایندھن ہو ، تم اس پر پہنچو گے ۔ الأنبياء
99 اگر یہ معبود ہوتے ، تو وہ دوزخ پر نہ پہنچتے ‘ اور وہ سب اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔ الأنبياء
100 انہیں وہاں چلانا ہے اور وہ اس میں کچھ نہ سنیں گے ۔ الأنبياء
101 جن کے لئے ہماری طرف سے پہلے سے نیکی مقرر ہوگئی ہے ، وہ اس سے دور رہیں گے (ف ١) ۔ الأنبياء
102 وہ دوزخ کی آہٹ بھی نہ سنیں گے اور وہ اس مزوں میں جن کو ان کا جی چاہے گا ہمیشہ رہیں گے ۔ الأنبياء
103 اس بڑی گھبراہٹ کا انہیں غم نہ ہوگا اور فرشتے ان کو لینے آئیں گے ، یہ تمہارا دن ہے جس کا تم سے وعدہ ہوا تھا ۔ الأنبياء
104 جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹیں گے (ف ٢) ۔ جیسے کاغذ کو طومار لپٹیتا ہے جیسے ہم نے پہلی پیدائش شروع کی تھی (ویسے) ہم اسے دہرائیں گے (یہ) وعدہ ہمارے ذمہ ہے ہمیں کرنا ہے ۔ الأنبياء
105 اور ہم نے نصیحت کے بعد زبور میں لکھ دیا ہے کہ میرے نیک بندے زمین کے وارث ہوں گے (ف ١) ۔ الأنبياء
106 اس میں مطلب کو پہنچتے ہیں لوگ بندگی کرنے والے ۔ الأنبياء
107 اور ہم نے تجھے (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) جہان کے لئے رحمت (ف ٢) ۔ بنا کر بھیجا ہے ، الأنبياء
108 تو کہہ مجھ پر تو یہی وحی نازل ہوئی ہے کہ تمہارا معبود صرف ایک معبود ہے پس کیا تم مانتے ہو ؟ ۔ الأنبياء
109 پھر اگر وہ منہ موڑیں تو کہہ کہ تم سب کو یکساں طور پر خبر دے چکا اور میں نہیں جانتا کہ جو وعدہ تم سے کیا گیا ہے وہ نزدیک ہے یا دور (ف ٣) ۔ الأنبياء
110 وہ اس بات کو جو پکار کر کہی جائے جانتا ہے اور تمہاری پوشیدہ باتیں بھی جانتا ہے ۔ الأنبياء
111 اور میں نہیں جانتا شاید یہ (وعدہ) تمہاری آزمائش اور ایک وقت تک تمہاری بہرہ مندی ہو ۔ الأنبياء
112 (رسول نے) کہا ، اے رب انصاف کے ساتھ فیصلہ کر اور ہمارا رب رحمن ہے اسی سے ہم تمہاری ان باتوں پر جو تم بناتے ہو ، مدد مانگتے ہیں ۔ الأنبياء
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ الحج
1 لوگو ! اپنے رب سے ڈرو ، بےشک قیامت کا زلزلہ ایک بڑی چیز ہے ، الحج
2 جس دن اسے دیکھو گے ، ہر ایک دودھ پلانے والی اپنے دودھ پلائے ہوئے کو بھول جائے گی اور ہر ایک حاملہ اپنا حمل گرا دے گی اور تجھے سب آدمی نشہ میں معلوم ہوں گے ، اور (حالانکہ) وہ نشہ میں نہیں ہوں گے پر اللہ کا عذاب سخت ہے (ف ١) ۔ الحج
3 اور بعض آدمی وہ ہیں جو بن خبر اللہ کے بارہ میں جھگڑتے اور ہر شیطان سرکش کے پیرو ہیں (ف ٢) ۔ الحج
4 شیطان کی قسمت میں لکھا گیا ہے کہ جو کوئی اس کا دوست بنے وہ اسے گمراہ کریگا اور عذاب دوزخ کی راہ بتائے گا ، الحج
5 لوگو ! اگر جی اٹھنے کے بارہ میں تمہیں شک ہے ، تو ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا ، پھر نطفہ سے ، پھر (خون کی) پھٹکی سے ، پھر نقشہ بنی اور غیر نقشہ بنی بوٹی سے ، تاکہ ہم تمہارے لئے بیان کریں ، اور رحموں میں جو ہم چاہیں ایک وقت مقررہ تک ٹھہرا رکھتے ہیں ، پھر ہم تمہیں بچہ نکال دیتے ہیں پھر تاکہ تم اپنی جوانی کے زور کو پہنچو اور بعض تم میں سے وہ ہیں جو مرجاتے ہیں اور کوئی تم میں وہ ہے جو نکمی عمر تک پہنچایا جاتا ہے تاکہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے ، اور تو زمین کو خشک دیکھتا ہے ، پھر جب ہم اس پر پانی نازل کرتے تو لہلہانے اور ابھرنے لگتی ہے اور قسم قسم کی نفیس چیزیں اگاتی ہیں ۔ الحج
6 یہ اس لئے کہ اللہ وہی حق ہے اور وہ مردوں کو جلاتا ہے اور وہ ہر شئے پر قادر ہے (ف ١) ۔ الحج
7 اور یہ کہ قیامت آنے والی ہے اس میں کچھ شک نہیں ، اور یہ کہ خدا انہیں جو قبروں میں ہیں اٹھائے گا ۔ الحج
8 اور آدمیوں میں کوئی ہے کہ اللہ کے بارہ میں بےعلم اور بےہدایت اور بےروشن کتاب کے جھگڑتا ہے (ف ١) ۔ الحج
9 اپنے شانے کو موڑ کر تاکہ خدا کی راہ سے بہکائے ، اس کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور ہم اسے قیامت کے دن جلنے کا عذاب چکھائیں گے ۔ الحج
10 یہ بدلہ ہے اس کا جو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیجا ، تھا ، اور یہ کہ اللہ بندوں کے حق میں ظالم نہیں ۔ الحج
11 اور آدمیوں میں سے کوئی ایسا ہے کہ اللہ کی عبادت کنارہ پر کرتا ہے سو اگر اسے بھلائی پہنچتی ہے تو اس سے تسلی پاتا ہے اور جو اس پر آزمائش آتی ہے تو اپنے منہ پر پلٹ جاتا ہے ، دنیا اور آخرت گنوائی ، صریح نقصان یہی ہے ۔ الحج
12 اللہ کے سوا اسے پکارتا ہے جو نہ اسے نقصان پہنچا سکے اور نہ نفع ، یہی پرلے درجہ کی گمراہی ہے (ف ١) ۔ الحج
13 اسے پکارتا ہے جس سے نفع کی نسبت اس کا نقصان زیادہ نزدیک ہے ، بیشک برا دوست ہے اور برا رفیق ۔ الحج
14 جو ایمان لائے اور نیک کام کئے اللہ انہیں باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، اللہ جو چاہے سو کرے (ف ٢) ۔ الحج
15 جو کوئی یہ خیال کرتا ہے کہ اللہ اسے دنیا اور آخرت میں ہرگز مدد نہ دے گا ، تو اسے چاہئے کہ آسمان کی طرف ایک رسی لٹکائے پھر کاٹ ڈالے پھر دیکھے کہ اس کی یہ تدبیر اس کا غصہ کھوتی ہے ، یا نہیں ۔ (ف ١) ۔ الحج
16 اور ہم (ف ٢) ۔ نے یہ قرآن کھلی نشانیاں اتارا ہے ، اور لئے اتارا ہے کہ بیشک اللہ جسے چاہے ہدایت کرے ، ۔ الحج
17 جو مسلمان ہوئے ، اور جو یہود ہوئے ، اور صابئیں ، اور نصارے ، اور مجوس ، اور جو مشرک (عرب کے) ہیں ، اللہ قیامت کے دن ان میں فیصلہ کرے گا ۔ اللہ ہر شئے پر حاضر ہے (ف ٣) ۔ الحج
18 کیا تونے نہ دیکھا ، کہ جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے ، اور سورج ، اور چاند ، اور ستارے ، اور پہاڑ ، اور درخت ، اور چارپائے ، اور آدمیوں میں سے بہت لوگ اللہ کو سجدہ کرتے ہیں اور بہت ہیں جن پر عذاب ٹھہر چکا ، اور جس کو اللہ ذلیل کرے ‘ اسے کوئی عزت دینے والا نہیں ، اللہ جو چاہے ، سو کرے (ف ١) ۔ الحج
19 یہ دو (مومن وکافر) مدعی ہیں ، اپنے رب میں جھگڑا کرتے ہیں ، سو وہ کافر ہیں ، ان کے لئے آگ کے کپڑے قطع کئے جائیں گے ، ان کے سروں پر کھولتا پانی ڈالا جائے گا ، (ف ٢) ۔ الحج
20 اسی پانی سے ان کا چمڑا اور جو ان کے پیٹ میں ہے گلایا جائیگا ۔ الحج
21 اور لوہے کے ہتھوڑے ان کے (پیٹنے) کیلئے موجود ہیں ۔ الحج
22 جب دوزخ سے مارے غم کے نکلنے کا ارادہ کریں گے تو (واپس) اسی میں لوٹائے جائیں گے اور (کہا جائے گا) چکھو جلن کا عذاب ۔ الحج
23 جو ایمان لائے ، اور نیک کام کئے اللہ انہیں باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، اس میں ان کو سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے ، اور ان کی پوشاک وہاں ریشم کی ہوگی ، الحج
24 اور انہیں ستھری بات کی طرف راہ دکھلائی گئی ، اور انہوں نے اس راہ کی ہدایت پائی جو قابل تعریف ہے ۔ الحج
25 جو کافر ہیں ، اور اللہ کی راہ اور مسجد حرام سے روکتے ہیں ، جو ہم نے سب لوگوں کے لئے بنائی ہے اس میں رہنے والا اور باہر سے آنے والا برابر ہے ، اور جو شرارت سے اس میں ٹیڑھی راہ چاہتا ہے ، اسے ہم دکھ دینے والا عذاب چکھائیں گے (ف ١) ۔ الحج
26 اور جب ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کے لئے خانہ کعبہ کا ٹھکانا درست کردیا ، (اور کہا) کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کر ، اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں کیلئے اور قیام اور رکوع سجود کرنے والوں کے لئے پاک کر ۔ الحج
27 اور لوگوں میں حج کے لئے پکار دے کہ تیرے پاس پیدا آئیں ، اور دبلے دبلے اونٹوں پر سوار ہو کر ہر ایک دور کی راہ سے چلے آئیں (ف ٢) ۔ الحج
28 کہ اپنے (تجارتی اور دینی) فائدوں کیلئے حاضر ہوں ، اور ایام معلومہ میں مویشی چوپایوں کی ذبح پر جو اس نے دیئے ہیں ، اللہ کا نام یاد کریں ، سو اس میں سے کھاؤ ، اور برے حال (بھوکے) فقیر کو (بھی) کھلاؤ ۔ الحج
29 پھر چاہئے کہ اپنے بدن کے میل کچیل دور کریں (حجامت وغیرہ سے) اور اپنی منتیں پوری کریں اور پرانے گھر کے گردا گرد پھریں ۔ الحج
30 یہ تو حکم ہے ، اور جو کوئی حرمات خدا کی تعظیم کرے ، سو وہ اس کے لئے اس کے رب کے نزدیک بہتر ہے ، اور تمہارے لئے چوپائے حلال ہیں مگر جو تمہیں پڑھ کر سنائے جائیں گے ، پس تم بتوں کی ناپاکی اور جھوٹ بولنے سے بچتے رہو ۔ الحج
31 (حلال مال کھاؤ ) اللہ کے لئے یکطرفہ ہو کر نہ اس کے ساتھ شریک بنا کر ، اور جس نے اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرایا وہ گویا آسمان سے گر پڑا پھر اسے پرندے اچک لے گئے ، یا اسے ہوا نے کسی دور جگہ میں لے جا کر پٹک دیا (ف ١) ۔ الحج
32 یہ حکم ہے ، اور جس نے خدا کی نشانیوں کی تعظیم کی ، سو یہ تعظیم دل کی پرہیز گاری سے ہے ۔ الحج
33 چوپایوں میں تمہارے لئے ایک وقت مقرر تک فائدے ہیں ، پھر انہیں پرانے گھر تک پہنچنا ہے (کہ وہاں ذبح ہوں) ۔ الحج
34 اور ہم نے ہر امت کے لئے قربانی کا طریقہ مقرر کیا ہے ، تاکہ وہ مویشی چوپایوں پر جو اس نے انہیں دیئے ہیں (بوقت ذبح) اللہ کا نام یاد کریں ‘ سو تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے پس اسی کے فرانبردار رہو اور تو ان عاجزی کرنے والوں کو بشارت دے ۔ الحج
35 کہ جب خدا کا نام لیا جائے ، تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں ، اور مصائب پر صابر ہیں ، اور نماز پڑھتے ، اور ہمارے دیئے میں سے خرچ کرتے ہیں ۔ الحج
36 اور بدنے (قربانی کے اونٹ) ہم نے تمہارے لئے اللہ کے نشان (ف ١) ۔ مقرر کئے ہیں ان میں تمہارے لئے خیر ہے ، سو جب وہ قطار باندھے کھڑے ہوں ، ان پر اللہ کا نام پڑھو ، پھر جب وہ اپنی کروٹوں پر گر پڑیں ، تو ان میں سے کھاؤ اور صبر سے بیٹھنے والے اور مانگنے والے فقیر کو کھلاؤ یوں ہم نے وہ تمہارے قابو میں کئے شاید تم شکر کرو ۔ الحج
37 اللہ کو ان کا گوشت اور خون نہیں پہنچتا لیکن اس کو تمہارے دل کا ادب پہنچتا ہے ۔ یوں انہیں ہم نے تمہارے بس میں کیا ، تاکہ تم اس بات پر کہ اس نے تمہین ہدایت کی اللہ کی بڑائی کرو ، اور نیکوں کو بشارت دے (ف ١) ۔ الحج
38 بے شک اللہ مومنوں سے (ان کے دشمنوں کو) دفع کرتا ہے ، اللہ کو کوئی دغا باز ناشکرپسند نہیں آتا ۔ الحج
39 اور مسلمانوں کو جن سے (اہل مکہ) لڑتے ہیں جہاد کی اجازت دی گئی اس لئے کہ ان پر ظلم ہوا ہے اور اللہ کی مدد پر قادر ہے (ف ١) ۔ الحج
40 یہ وہ ہیں جو صرف اتنا کہنے پر کہ ہمارا رب اللہ ہے ناحق اپنے گھروں سے نکالے گئے اور اگر اللہ لوگوں کو ایک کو ایک کے ذریعہ دفع نہ کرتا تو (مسیحی فقیروں کے) تکئے اور گرجے اور یہود کے عبادت خانے ، اور (مسلمانوں کی) مسجدیں جہاں اللہ کا کثرت سے نام لیا جاتا ہے ضرور ڈھا دی جاتیں ، اور اللہ اسے ضرور مدد دے گا ، جو اللہ کو مدد دیتا ہے ، (ف ٢) ۔ بیشک اللہ غالب ہے زور والا ۔ الحج
41 وہ لوگ کہ اگر ہم زمین میں انہیں مقدور (یعنی طاقت) دیں تو نماز پڑھیں ، اور زکوۃ دیں ، اور بھلائی کا حکم کریں ، اور بری بات سے منع کریں ، اور سب معاملات کا انجام اللہ کے ہاتھ میں ہے (ف ١) ۔ الحج
42 اور اگر وہ تجھے جھٹلائیں تو ان سے پہلے قوم نوح اور عاد اور ثمود نے جھٹلایا ہے ۔ الحج
43 اور قوم ابراہیم (علیہ السلام) ، اور قوم لوط (علیہ السلام) نے ۔ الحج
44 اور اہل مدین نے ، اور موسیٰ (علیہ السلام) بھی جھٹلایا گیا تھا سو میں نے کافروں کو مہلت دی ، پھر انہیں پکڑا ، تو میرے انکار کا کیا انجام ہوا ۔ الحج
45 سو بہت بستیاں ہیں جو ظالم تھیں ، ہم نے انہیں ہلاک کیا ، اب وہ اپنی چھتوں پر گری پڑی ہیں ، اور بہت سے کنوئیں اور گج چونے کے محل بیکار پڑے ہیں (ف ١) ۔ الحج
46 کیا (اہل مکہ نے) زمین کی سیر نہیں کی کہ انہیں سمجھ دار دل ‘ یا شنوا کان حاصل ہوتے ؟ سو کچھ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں ، لیکن دل جو سینوں میں ہیں ، اندھے ہوجاتے ہیں (ف ٢) ۔ الحج
47 اور وہ مجھ سے جلد عذاب مانگتے ہیں اور خدا ہرگز اپنا وعدہ خلاف نہ کرے گا اور ایک دن تیرے رب کے نزدیک تمہاری شمار سے ہزار برس کے برابر ہے (ف ٣) ۔ الحج
48 اور کتنی ہی بستیاں ہیں کہ ہم نے ان کو مہلت دی ، اور وہ گنہگار تھیں ، پھر میں نے ان کو پکڑا اور ہماری طرف آنا ہے ۔ الحج
49 تو کہہ ، لوگو ! میں تو تو تم کو کھول کر ڈرانے والا ہوں ۔ الحج
50 سو جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ان کے لئے مغفرت اور عزت کا رزق ہے ، الحج
51 اور جنہوں نے ہماری آیتوں کے ہرانے میں کوشش کی ، وہی دوزخی ہیں (ف ١) ۔ الحج
52 اور ہم نے جو رسول اور نبی تجھ سے پہلے بھیجا ، تو جب وہ کچھ (اپنے دل میں کوئی) خیال باندھنے لگا ، شیطان نے اس کے خیال میں کچھ نہ کچھ ڈال دیا ، پس اللہ شیطان کی ڈالی ہوئی بات مٹاتا ہے پھر اللہ اپنی آیتوں کو پکا کرتا ہے ، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے (ف ١) ۔ الحج
53 اور یہ اس لئے ہوتا ہے کہ خدا اس شیطان کے ملائے ہوئے سے ان کو جن کے دل میں انفاق کی ، بیماری ہے اور سخت دل لوگوں کو آزمائے ، اور بےشک ظالم مخالفت میں دور پڑے ہیں ۔ الحج
54 اور یہ اس لئے ہوتا ہے کہ جنہیں علم دیا گیا ہے وہ جان لین کہ وہ (یعنی قرآن) تیرے رب کی طرف سے حق ہے پھر وہ اس پر ایمان لائیں اور ان کے دل اس کے لئے عاجز ہوں اور اللہ ایمانداروں کو راہ راست دکھلاتا ہے ۔ الحج
55 اور کفار (مکہ) اس سے ہمیشہ شک میں رہیں گے ، یہاں تک کہ ان پر ناگاہ قیامت آجائے ، یا ان پر منحوس دن کا عذاب آپڑے ۔ الحج
56 راج اس دن اللہ کا ہے وہ ان میں حکم کریگا ، سو جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے وہ نعمت کے باغوں میں ہوں گے ۔ الحج
57 اور جنہوں نے کفر کیا ، اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا ، سو انہیں کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا ، الحج
58 اور جنہوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی پھر مارے گئے ، یا مر گئے ، انہوں اللہ ضرور اچھا رزق دے گا ، اور اللہ سب سے بہتر روزی دیتا ہے (ف ١) ۔ الحج
59 وہ انہیں ایسی جگہ لے جائے گا جس سے وہ راضی ہوں گے اور بےشک اللہ جاننے والا بردبار ہے ۔ الحج
60 یہ حکم ہے ، اور جس نے ایسا بدلہ دیا ، جیسا اس کے ساتھ کیا گیا تھا ، پھر اس پر زیادتی کی گئی تو اسے اللہ ضرور مدد دے گا ، بیشک اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے (ف ١) ۔ الحج
61 یہ اس لئے کہ اللہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اللہ سنتا دیکھتا ہے ۔ (ف ٢) ۔ الحج
62 یہ اس لئے ہے کہ اللہ وہی حق ہے اور اس کے سوا جسے وہ پکارتے ہیں وہ باطل ہے ، اور اللہ بلند مرتبہ بڑا ہے ۔ الحج
63 کیا تونے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا پھر زمین سبز ہوگئی ، بےشک اللہ باریک بین خبردار ہے (ف ١) ۔ الحج
64 جو آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے ، اور وہی ہے بےپروا قابل تعریف ۔ الحج
65 کیا تونے نہ دیکھا کہ جو کچھ زمین میں ہے خدا نے سب تمہاری تابع کردیا ہے ، اور کشتیاں بھی کہ اس کے حکم سے دریا میں چلتی ہیں ، اور وہ آسمان کو زمین پر گرنے سے تھامے ہوئے ہے (کہ) بغیر اس کے حکم کے (گر نہیں سکتا) بےشک اللہ لوگوں پر بڑا شفیق ، مہربان ہے ۔ الحج
66 اور وہی ہے جس نے تمہیں زندہ کیا ، پھر تمہیں مارے گا ، پھر تمہیں جلائے گا ، بےشک آدمی ناشکرا ہے (ف ١) ۔ الحج
67 ہر امت کے لئے ہم نے ایک راہ بندگی کی مقرر کی ہے جس پر وہ عمل کرتے ہیں پس چاہئے کہ وہ لوگ دینی معاملہ میں تیرے ساتھ کچھ جھگڑا نہ کریں اور تو اپنے رب کی طرف بلا ، بیشک تو سیدھے رستے پر ہے ۔ الحج
68 اور وہ جو تجھ سے جھگڑیں ، تو کہہ ، خدا خوب جانتا ہے جو تم کرتے ہو (ف ٢) ۔ الحج
69 اللہ قیامت کے دن تمہارے درمیان ان باتوں میں فیصلہ کرے گا ، جن میں تم اختلاف کرتے ہو ، الحج
70 کیا تو نہیں جانتا ، کہ جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے ، اللہ کو معلوم ہے ، یہ کتاب میں لکھا ہے ، یہ اللہ پر آسان ہے ۔ الحج
71 اور وہ اللہ کے سوا اس کو پوجتے ہیں ، جس کے لئے اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی اور جس کا انہیں علم نہیں ، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں (ف ١) ۔ الحج
72 اور جب ہماری کھلی آیتیں ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں ، تب تو کافروں کے مونہوں پر ناخوشی پہچانتا ہے ، قریب ہوتے ہیں کہ جو ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں ، ان پر دوڑ کر حملہ کریں تو کہہ میں تمہیں اس سے زیادہ بری چیز بتاؤں ؟ وہ آگ ہے ، کافروں کو اللہ نے اس وعدہ دیا ہے وہ بری جگہ ہے (ف ٢) ۔ الحج
73 لوگو ایک کہاوت کہی گئی ہے ، سو تم اسے سنو ، جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو ، اور ہرگز ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے اگرچہ وہ سب اس کے لئے جمع ہوں ، اور اگر مکھی ان سے کچھ چھین لے جائے تو اسے اس سے چھڑا بھی نہیں سکتے ، عاجز ہے چاہنے والا ، اور (وہ بھی) عاجز کہ جن کو وہ چاہتا ہے (ف ١) ۔ الحج
74 اللہ کی جیسی قدر کرنی چاہئے تھی ، انہوں نے ویسی اس کی قدر نہ جانی ، بیشک اللہ زور آور زبردست ہے (ف ٢) ۔ الحج
75 اللہ فرشتوں ، اور آدمیوں میں سے رسول جن لیتا ہے ، بےشک اللہ سنتا دیکھتا ہے (ف ١) ۔ الحج
76 جو ان کے آگے اور پیچھے ہے ، وہ جانتا ہے ، اور اللہ کی طرف سب معاملے جاتے ہیں ۔ الحج
77 مومنو ! رکوع کرو ، اور سجدہ کرو ، اور اپنے رب کو پوجو ، اور نیکی کرو ، شاید تم مراد کو پہنچو ۔ الحج
78 اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو ، جیسے اس کے جہاد کا حق ہے ، اس نے تمہیں چن لیا اور تم پر دین میں کچھ تنگی نہیں کی ، تمہارے باپ ابراہیم (علیہ السلام) کا دین ہے : اس ہی نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے ، پہلے سے ، اور اس کتاب (قرآن) میں بھی ، تاکہ رسول تم پر گواہ ہو ، اور تم (اور) لوگوں پر گواہ ہو ، پس نماز پڑھو ، اور زکوۃ دو ، اور اللہ کو مضبوط پکڑو ، وہ تمہارا صاحب ہے ، سو خوب صاحب ہے اور اچھا مددگار (ف ١) ۔ الحج
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ المؤمنون
1 ایمان دار کامیاب ہوگئے ۔ المؤمنون
2 جو اپنی نماز مین عاجزی کرتے ہیں ۔ المؤمنون
3 اور وہ جو بیہودہ بات سے منہ موڑتے ہیں ۔ المؤمنون
4 اور جو زکوۃ ادا کرتے ہیں ۔ المؤمنون
5 اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔ المؤمنون
6 مگر اپنی بیویوں یا اپنے ہاتھ کے مال سے کہ اس میں اس پر ملامت نہیں ۔ المؤمنون
7 پھر جس نے سوا ان عورتوں کے کچھ اور چاہا تو وہی حد سے بڑھنے والے ہیں ۔ المؤمنون
8 اور وہ جو اپنی امانتوں ، اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ، المؤمنون
9 اور جو اپنی نمازوں سے خبردار ہیں (ف ١) ۔ المؤمنون
10 وہی میراث لینے والے ہیں ۔ المؤمنون
11 جنت الفردوس کے وارث ہوں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔ المؤمنون
12 اور ہم نے انسان کو مٹی کے ست سے بنایا (ف ١) ۔ المؤمنون
13 پھر ہم نے اسے قرار گاہ استوار میں نطفہ بنایا ۔ المؤمنون
14 پھر نطفہ کو لہو کی پھٹکی بنایا ، پھر پھٹکی کر بوٹی بنایا ، پھر ہم نے بوٹی کو ہڈیاں بنایا ، پھر ہڈیوں کو گوشت پہنایا ، پھر ہم اسے ایک دوسری صورت میں لائے ، سو بڑی برکت والا ہے اللہ جو سب سے اچھا پیدا کرنے والا ہے ۔ المؤمنون
15 پھر تم اس کے بعد مروگے ۔ المؤمنون
16 پھر تم قیامت کے دن اٹھائے جاؤ گے ۔ المؤمنون
17 اور ہم نے تمہارے اوپر سات راہیں بنائیں ، اور ہم خلقت سے غافل نہیں ۔ المؤمنون
18 اور ہم نے اندازہ کے ساتھ آسمان سے پانی اتارا ، پھر اس کو زمین میں ٹھہرایا ، اور ہم اس پانی کے دور کرنے پر قادر ہیں ۔ المؤمنون
19 پھر ہم نے اس پانی سے تمہارے لئے کھجور اور انگوروں کے باغ پیدا کئے ، ان میں تمہارے لئے بہت سے میوے ہیں ، اور ان ہی میں سے تم کھاتے ہو ۔ المؤمنون
20 اور وہ درخت پیدا کیا جو سینا (پہاڑ) سے نکلتا ہے ، کہ تیل اور کھانے والوں کے لئے سالن اگاتا ہے (ف ١) ۔ المؤمنون
21 اور چوپایوں میں تمہارے لئے عبرت ہے کہ ان کے پیٹوں میں سے ہم تمہیں (دودھ) پلاتے ہیں اور ان میں تمہارے لئے حجت سے نفعے ہیں اور بعض کو تم کھاتے ہو (ف ١) ۔ المؤمنون
22 اور ان پر اور کشتیوں میں تم لدے پھرتے ہو ، المؤمنون
23 اور ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو اس نے کہا اے قوم اللہ کی عبادت کرو ، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، کیا تم ڈرتے نہیں ۔ المؤمنون
24 تب اس کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا کہ یہ تو تمہاری ہی مانند ایک آدمی ہے ، چاہتا ہے ، کہ تم پر بڑائی کرے ، اور اگر اللہ چاہتا ، تو ضرور فرشتے اتارنا ہم نے تو یہ بات اپنے پہلے باپ دادوں میں نہیں سنی ۔ المؤمنون
25 اور کچھ نہیں یہ ایک آدمی ہے کہ اسے سودا ہے پس ایک وقت تک اسے مہلت دو (ف ١) ۔ المؤمنون
26 وہ بولا اے رب تو میری مدد کر کہ انہوں نے مجھے جھٹلایا ۔ المؤمنون
27 پھر ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہمارے حکم کے مطابق ایک کشتی بنا پھر جب ہمارا حکم آئے ، اور تنور جوش مارے ، تو تو اس کشتی میں ہر جنس کا دوہرا جوڑا اور اپنے گھر کے لوگ بٹھا لے ، مگر نہ اس شخص کو جس پر ان میں سے بات قائم ہوگئی ہے ، اور ظالموں کے بارہ میں مجھ سے نہ بول ، وہ ضرور غرق ہوں گے ۔ المؤمنون
28 پھر جب تو اور تیرے ساتھی کشتی میں چڑھ چکیں ، تو کہہ ، اللہ کا شکر ہے ، جس نے ہمیں ظالموں سے نجات دی (ف ١) ۔ المؤمنون
29 اور کہہ کہ اے رب تو مجھے مبارک (جگہ) اتارنا اور تو اچھا اتارنے والا ہے ۔ المؤمنون
30 اس بیان میں نشانیاں ہیں اور بیشک ہم جانچنے والے ہیں ۔ المؤمنون
31 پھر ان کے بعد ہم نے ایک اور قرن کے لوگ پیدا کئے ۔ المؤمنون
32 پھر ہم نے ان میں انہیں کے درمیان سے ایک رسول بھیجا ، کہ اللہ کی عبادت کرو ، اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں ، کیا تم ڈرتے نہیں ؟ (ف ٢) ۔ المؤمنون
33 اور اس کی قوم کے شریفوں نے جو کافر تھے اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلاتے تھے اور دنیا کی زندگی میں ہم نے انہیں آسودہ کیا تھا ، کہا کہ یہ رسول تو تمہاری ہی مانند ایک بشر ہے ، جو تم کھاتے ہو ، وہی یہ کھاتا ہے ‘ اور تم پیتے ہو ‘ وہی یہ پیتا ہے ۔ المؤمنون
34 اور اگر تم آپ جیسے آدمی کی اطاعت کرو گے تو بیشک تم زیان کار ہو گے ۔ المؤمنون
35 کیا تم کو یہ وعدہ دیتا ہے کہ جب تم مر گئے اور مٹی اور ہڈیاں ہوگئے ، تو تم نکالے جاؤ گے ۔ المؤمنون
36 کہاں ہو سکتا ہے ، کہاں ہو سکتا ہے تو تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے ۔ المؤمنون
37 اور کچھ نہیں یہی ہمارا دنیا کا جینا ہے ہم مرتے اور جیتے ہیں ، اور ہم اٹھائے نہ جائیں گے ، المؤمنون
38 یہ رسول کچھ نہیں صرف ایک آدمی ہے جس نے خدا پر جھوٹ باندھا ہے ، اور ہم تو اس (ف ١) ۔ پر ایمان لائیں گے نہیں ۔ المؤمنون
39 وہ بولا اے رب میری مدد کر کہ انہوں نے مجھے جھٹلایا ۔ المؤمنون
40 فرمایا اب تھوڑے دنوں کے بعد پچھتائیں گے ۔ المؤمنون
41 پھر انہیں سچے وعدہ کے مطابق چنگھاڑنے آپکڑا پھر ہم نے انہیں کوڑا کردیا ، سو ظالم لوگوں کے لئے دوری ہے ۔ المؤمنون
42 پھر ہم نے ان کے بعد اور امتیں پیدا کیں ۔ المؤمنون
43 کوئی امت اپنے وقت سے نہ آگے جائے نہ پیچھے ۔ المؤمنون
44 پھر ہم نے پے در پے اپنے رسول بھیجے جب کبھی کسی امت کے پاس اس کا رسول آیا انہوں نے اس کو جھٹلایا ، پھر ہم بھی بعض کے پیچھے بعض کو (ہلاک) کرتے چلے گئے ، اور ہم نے انکو کہانیاں بتا دیا سو دور ہوں تو لوگ جو ایمان نہیں لاتے ۔ المؤمنون
45 پھر ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) اور اس کے بھائی ہارون (علیہ السلام) کو اپنی نشانیاں اور صریح دلیل دے کر بھیجا ۔ المؤمنون
46 فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف سو انہوں نے تکبر کیا اور وہ لوگ سرکش تھے (ف ١) ۔ المؤمنون
47 سو بولے کہ کیا ہم اپنے برابر کے دو آدمیوں پر ایمان لائیں ، اور ان کی قوم ہماری غلامی میں ہے ؟ المؤمنون
48 پھر انہوں نے ان دونوں کو جھٹلایا سو ہلاک شدوں میں ہوگئے ۔ المؤمنون
49 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی ، کہ شاید وہ ہدایت پائیں (ف ٢) ۔ المؤمنون
50 اور ہم نے مریم علیہا السلام کے بیٹے اور اس کی ماں کو ایک نشانی بنایا ، اور ان دونوں کو ایک ٹیلے پر جہاں ٹھہراؤ اور نتھرا پانی تھا ، جگہ دی ۔ المؤمنون
51 اے رسولو ! ستھری چیزیں کھاؤ ، اور نیک عمل کرو ، جو تم کرتے ہو ، میں جانتا ہوں (ف ٣) ۔ المؤمنون
52 اور یہ لوگ ہیں تمہارے دین کے سب ایک دین پر اور میں تمہارا رب ہوں ، سو مجھ سے ڈرو ۔ المؤمنون
53 پھر امتوں نے پھوٹ کر اپنا کام اپنے درمیان ٹکڑے ٹکڑے کرلیا ، ہر گروہ ان خیالوں پر جو ان کے پاس میں خوش ہے ۔ المؤمنون
54 سو تو انہیں انکی غفلت میں ایک وقت تک چھوڑ دے ۔ المؤمنون
55 کیا وہ سمجھتے ہیں کہ ہم مال اور اولاد سے ان کی مدد کرتے ہیں ۔ (ف ١) ۔ المؤمنون
56 (اور) دوڑ دوڑ کر ان کی بھلائیاں ملاتے ہیں ؟ کوئی نہیں ، بلکہ وہ سمجھتے نہیں ۔ المؤمنون
57 البتہ جو لوگ اپنے رب کے خوف سے تھر تھراتے ۔ المؤمنون
58 اور جو اپنے رب کی آیتوں کو مانتے ۔ المؤمنون
59 اور جو اپنے رب کے ساتھ شریک نہیں ٹھہراتے ۔ المؤمنون
60 اور وہ جو دیتے ہیں جو کہ دیتے ہیں اور ان کے دل ڈرتے ہیں کہ انہیں رب کی طرف جانا ہے ۔ المؤمنون
61 یہ لوگ نیکیوں میں جلدی کرتے اور وہ ان میں آگے بڑھتے ہیں (ف ١) ۔ المؤمنون
62 اور ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ نکلیف نہیں دیتے ، اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جو سچ بولتی ہے اور ان پر ظلم نہ ہوگا (ف ٢) ۔ المؤمنون
63 مگر ان کے دل بیہوش ہیں ، اور ان کو اس کے سوا اور کام لگے ہیں ، جن کو وہ کر رہے ہیں ۔ المؤمنون
64 یہاں تک کہ جب ہم ان کے آسودہ لوگوں کو عذاب میں پکڑیں گے تو ناگاہ وہ فریاد کریں گے ۔ المؤمنون
65 آج فریاد نہ کرو ، تم ہماری طرف سے چھڑائے نہ جاؤ گے (ف ١) ۔ المؤمنون
66 تمہارے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی تھیں تو تم اپنی ایڑیوں پر الٹے بھاگتے تھے ۔ المؤمنون
67 قرآن سے تکبر کرکے افسانہ میں مشغول ہو کر اس کو چھوڑتے تھے ۔ المؤمنون
68 سو کیا انہوں نے اس بات میں فکر نہ کیا یا ان کے پاس کوئی ایسی بات آئی ہے جو ان کے اگلے باپ دادوں کے پاس نہیں آئی تھی ؟ المؤمنون
69 یا وہ اپنے رسول (محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کو نہیں پہچانتے کہ اس کو اوپری سمجھتے ہیں (ف ٢) ۔ المؤمنون
70 یا کہتے ہیں کہ اسے جنون ہے ؟ کوئی نہیں بلکہ وہ ان کے پاس حق بات لایا ہے اور ان میں سے اکثر لوگوں کو حق برا معلوم ہوتا ہے (ف ٣) ۔ المؤمنون
71 اور اگر حق ان کی خواہشوں کے مطیع ہوجائے ، تو آسمان اور زمین اور جو ان میں ہے ، بگڑ جائے لیکن ہم ان کی نصیحت ان کے پاس لائے ہیں ‘ سو وہ اپنی نصیحت (ف ١) ۔ سے منہ موڑتے ہیں ۔ المؤمنون
72 یا تو ان سے محصول (یعنی مزدوری) اچھی ہے ، اور وہ بہتر روزی دینے والا ہے ۔ المؤمنون
73 اور تو تو انہیں سیدھی راہ پر بلاتا ہے (ف ٢) ۔ المؤمنون
74 اور جو آخرت کے منکر ہیں ، وہ اس راہ سے ٹیڑھے ہوئے جاتے ہیں ۔ المؤمنون
75 اور اگر ہم ان پر رحم کریں اور جو تکلیف ان پر ہے ، اسے ہٹا دیں ، تو وہ بہکے ہوئے اپنی گمراہی (ف ٣) ۔ میں ہمیشہ پڑے رہیں گے ۔ المؤمنون
76 اور ہم نے انہیں عذاب (ف ٤) ۔ میں پکڑا تھا تو بھی انہوں نے نہ اپنے رب کے سامنے عاجزی کی اور نہ گڑ گڑائے ۔ المؤمنون
77 یہاں تک کہ جب ہم ان پر ایک سخت عذاب کا دروازہ کھولیں گے ، تب فورا اس میں ان کی آس ٹوٹے گی ۔ المؤمنون
78 اور اس نے تمہارے لئے کان ، اور آنکھیں ‘ اور دل پیدا کئے تم بہت کم شکر گزار ہو (ف ١) ۔ المؤمنون
79 اور اسی نے تمہیں زمین میں پھیلایا ، اور اسی کی طرف تم اکھٹے کئے جاؤ گے ۔ المؤمنون
80 اور وہی ہے جو جلاتا اور مارتا ہے اور اسی کا کام ہے بدلنا رات اور دن کا سو کیا تم عقل نہیں رکھتے ؟ (ف ٢) ۔ المؤمنون
81 کوئی نہیں یہ وہی بات کہتے ہیں جو پہلے لوگ کہہ گئے ہیں ، المؤمنون
82 کہتے ہیں کہ جب ہم مر کر مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے تو کیا ہم پھر اٹھائے جائیں گے ؟ المؤمنون
83 یہی وعدہ ہم سے کیا جاتا ہے اور یہی ہم سے پہلے ہمارے باپ دادوں سے کیا گیا تھا ، یہ اگلوں کی کہانیاں ہیں ۔ المؤمنون
84 تو کہہ زمین اور جو اس میں ہے ، کس کا ہے ، بتاؤ ، اگر جانتے ہو ؟ المؤمنون
85 کہیں گے اللہ کا ہے تو کہہ پھر تم نصیحت پذیر کیوں نہیں ہوتے ۔ المؤمنون
86 تو پوچھ سات آسمانوں کا رب اور عرش عظیم کا رب کون ہے ؟ المؤمنون
87 وہ کہیں گے اللہ ، تو کہہ پھر تم ڈرتے نہیں ؟ المؤمنون
88 تو پوچھ وہ کون ہے جس کے ہاتھ میں ہر شے کی حکومت ہے ، اور وہ بچا لیتا ہے ، اور اس سے کوئی بچا نہیں سکتا اگر جانتے ہو تو بتاؤ ؟ (ف ١) ۔ المؤمنون
89 وہ کہیں گے اللہ ‘ تو کہہ پھرتم پر کہاں سے جادو پڑجاتا ہے ۔ المؤمنون
90 کوئی نہیں ‘ بلکہ ہم نے انہیں حق بات پہنچائی ہے ‘ اور وہ بیشک جھوٹے ہیں ۔ المؤمنون
91 خدا نے کوئی بیٹا نہیں لیا ، اور نہ اس کے ساتھ کوئی معبود ہے ، اگر یوں ہوتا تو ہر معبود اپنی اپنی مخلوق علیحدہ لے بیٹھتا ، اور ایک ایک پر (ف ١) ۔ چڑھائی کرتا ، اللہ پاک ہے ان باتوں سے جو وہ بناتے ہیں ۔ المؤمنون
92 وہ چھپے اور کھلے کا جاننے والا ہے ، سو وہ بہت بلند ہے اس سے جس کو وہ شریک کرتے ہیں (ف ٢) ۔ المؤمنون
93 تو کہہ اے رب اگر تو مجھے وہ عذاب دکھلائے جس کا ان سے عقد کیا جاتا ہے ۔ المؤمنون
94 تو اے رب مجھے ظالم لوگوں میں شامل نہ کیجو ۔ المؤمنون
95 اور ہم بیشک اس پر قادر ہیں کہ جو وعدہ انہیں دیتے ہیں ، تجھے دکھلا دیں ۔ المؤمنون
96 بری بات کے جواب مین وہ کہہ جو بہتر ہے ، ہم خوب جانتے ہیں ، جو وہ بیان کرتے ہیں ۔ المؤمنون
97 اور تو کہہ اے رب میں شیطانوں کی چھیڑ سے تیری پناہ مانگتا ہوں (ف ١) ۔ المؤمنون
98 اور اے رب میں اس بات سے تجھ سے پناہ مانگتا ہوں کہ وہ میرے پاس حاضر ہوں ۔ المؤمنون
99 یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت آتی ہے کہتا ہے کہ اے رب مجھے پھر دنیا میں بھیجدے (ف ٢) ۔ المؤمنون
100 شاید میں اس جگہ جا کر جو چھوڑ آیاہوں نیک عمل کروں ‘ ہرگز نہیں ، یہ ایک بات ہے جو وہ کہتا ہے ‘ اور ان کے آگے برزخ ہے اس دن تک کہ مردوں میں سے اٹھائے جائیں ، المؤمنون
101 پھر جب نرسنگا پھونکا جائے گا ، تو اس دن ان کے درمیان نہ نسب ہوگا ، اور نہ ایک دوسرے (ف ٣) ۔ کو پوچھے گا ۔ المؤمنون
102 سوجن کی تولیں بھاری ہوئیں ، وہی کامیاب ہوں گے ۔ المؤمنون
103 اور جن کی تولیں ہلکی ہوئیں ، سو وہی ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کا نقصان کیا ، وہ جہنم میں ہمیشہ رہیں گے ۔ المؤمنون
104 آگ ان کے منہ جھلس دے گی ، اور وہاں وہ بدشکل ہوں گے ۔ المؤمنون
105 کیا میری آیتیں تمہارے سامنے پڑھی نہ جاتی تھیں ، پھر تم انہیں جھٹلاتے تھے ؟ المؤمنون
106 کہیں گے اے ہمارے رب ہماری بدبختی ہم پر غالب آئی ، اور ہم گمراہ لوگ (ف ١) ۔ تھے ۔ المؤمنون
107 اے ہمارے رب ہمیں اس جہنم سے نکال اگر ہم پھر (کفر) کریں تو ہم گنہگار ۔ المؤمنون
108 فرمائے گا اسی میں پھٹکارے ہوئے پڑے رہو ، اور مجھ سے کلام نہ کرو ۔ المؤمنون
109 میرے بندوں میں ایک فرقہ تھا ، وہ کہتے تھے ، اے ہمارے رب ہم ایمان لائے سو تو ہمیں بخش دے ، اور ہم پر رحم کر ، اور تو مہربانوں میں بڑا مہربان ہے ۔ المؤمنون
110 سو تم نے ان کا ٹھٹھا بنا رکھا تھا یہاں تک کہ تم ان کے پیچھے پڑ کر مجھے یاد کرنا بھول گئے ، اور تم ان پر ہنستے ہی رہے ۔ المؤمنون
111 میں ان کے صبر کا آج انہیں بدلہ دوں گا ، کہ وہی مراد کو پہنچیں گے ۔ المؤمنون
112 فرمائے گا ، تم برسوں کی گنتی سے کتنی مدت زمین میں رہے تھے ؟ المؤمنون
113 وہ کہیں گے ایک دن یا دن میں کا کوئی حصہ رہے ہو نگے ، تو شمار کرنے والوں سے پوچھ لے ۔ المؤمنون
114 فرمائے گا تم دنیا میں تھوڑا ہی رہے ہو کاش تم یہ (زندگی میں) جانتے ہوتے ۔ المؤمنون
115 سو کیا تم نے یہ خیال کر رکھا ہے کہ ہم نے تمہیں بےفائدہ پیدا کیا ہے اور تم ہماری طرف پھر نہ آؤ گے ؟ المؤمنون
116 سو خدا سچا بادشاہ بہت بلند ہے ‘ اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ عرش کریم کا مالک ہے ۔ المؤمنون
117 اور جو کوئی اللہ کے ساتھ دوسرے معبود کو پکارے ، جس کی اس کے پاس کوئی سند نہیں ہے ، تو اس کا حساب اس کے رب کے پاس ہے ، بیشک کافروں کا بھلا نہ ہوگا (ف ١) ۔ المؤمنون
118 اور کہہ اے رب بخش دے اور رحم کر اور تو سب مہربانوں میں اچھا مہربان ہے ۔ المؤمنون
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ النور
1 یہ ایک سورت ہے جسے ہم نے نازل کیا اور اسے فرض کیا اور اس میں ہم نے کھلی نشانیاں نازل کیں ، شاید تم نصیحت مانو (ف ٢) ۔ النور
2 زنا کار عورت اور زنا کار مرد ، ان میں سے ہر ایک کے سو در سے مارو ، اور چاہئے کہ تمہیں ان پر اللہ کا حکم جاری کرنے میں ترس نہ آئے ، اگر تم اللہ اور آخری دن پر ایمان رکھتے ہو ، اور چاہئے کہ انکی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت موجود ہو (ف ١) ۔ النور
3 زنا کار مرد صرف زانیہ یا مشرک عورت سے نکاح کرتا ہے اور زناکار عورت سے زانی یا مشرک ہی نکاح کرتا ہے ۔ اور یہ بات مؤمنین پر حرام ہے ۔ النور
4 اور جو لوگ پاک دامن عورتوں کو تہمت لگائیں ، پھر وہ چار گواہ نہ لائیں ، تو ان کے اسی درے مارو ، اور کبھی ان کی گواہی قبول نہ کرو ، اور وہی فاسق ہیں ۔ النور
5 مگر جنہوں نے اس کے بعد توبہ کی اور درست ہوگئے ، تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) ۔ النور
6 اور جو لوگ اپنی بیویوں کو تہمت لگائیں ، اور ان کے پاس خود اپنی جانوں کے اور گواہ نہ ہوں تو ایسے کسی کی گواہی ہے کہ اللہ کی قسم کھا کر چار دفعہ گواہی دے ، کہ مقرر وہ سچوں میں ہے ۔ النور
7 اور پانچویں دفعہ کہے کہ اللہ کی لعنت ہو ، اس پر اگر وہ جھوٹوں میں ہو ، النور
8 اور عورت کا عذاب یوں دور ہوتا ہے کہ وہ اللہ کی قسم کھا کر چار دفعہ گواہی دے ، کہ مقرر اس کا شوہر جھوٹوں میں ہے ۔ النور
9 اور پانچویں دفعہ کہے کہ اگر اس کا شوہر سچوں میں ہو ، تو اس عورت پر خدا کا غضب آئے ۔ النور
10 اور اگر اللہ کا فضل اور اس کا رحم تم پر نہ ہوتا (ف ١) ۔ اور یہ کہ اللہ توبہ قبول کرنے والا حکمتوں والا ہے ، (تو کیا کچھ نہ ہوتا) النور
11 جنہوں نے طوفان اٹھایا ہے وہ تمہیں میں سے ایک جماعت ہے ، اس تہمت کو تم اپنے حق میں برا نہ سمجھو ، بلکہ یہ تمہارے لئے بہتر ہے ، ان میں سے ہر آدمی کے لئے اس کا کمایا ہوا گناہ ہے ، اور جس نے ان میں سے اس تمہت کا بڑا بوجھ اٹھایا ہے اس کے لئے عذاب عظیم ہے ۔ النور
12 جب تم نے اس کو سنا تھا ، تو مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں نے اپنے لوگوں کی نسبت نیک گمان کیوں نہ کیا ، اور کیوں نہ کہا کہ یہ صریح جھوٹ ہے ؟ النور
13 کیوں اس تہمت پر چار گواہ نہ لائے ، پھر جب وہ گواہ نہ لائے ، تو خدا کے نزدیک وہی جھوٹے ہیں ۔ النور
14 اور اگر دنیا اور آخرت میں خدا کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی ، تو اس چرچا کرنے میں تم پر بڑا عذاب آتا (ف ١) ۔ النور
15 جب اس تہمت کو تم اپنی زبانوں پر لیتے تھے ، اور اپنے مونہوں سے وہ بات کہتے تھے جس کا علم تمہیں نہ تھا اور اسے ہلکی بات سمجھتے تھے اور (حالانکہ) وہ خدا کے نزدیک بڑی بات تھی ، النور
16 اور جب تم نے اس کو سنا تھا ، کیوں نہ کہا ، کہ ہمیں ایسی بات بولنا نہیں ، اے اللہ تو پاک ہے ۔ یہ بڑا بہتان ہے ۔ النور
17 تمہیں اللہ نصیحت دیتا ہے کہ پھر ایسی بات کبھی نہ کرو ، اگر تم مومن ہو ۔ النور
18 اور اللہ تمہارے لئے آیتیں بیان کرتا ہے ، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ النور
19 جو لوگ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بےحیائی کی بات کا چرچا ہو ، انہیں دکھ دینے والا عذاب ہوگا ، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے (ف ١) ۔ النور
20 اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی اور یہ کہ اللہ شفیق مہربان ہے (تو کیا کچھ نہ ہوتا) النور
21 مومنو ! شیطان کے قدموں پر نہ چلو ، اور جو شیطان کے قدموں پر چلے گا ، تو وہ بےحیاء اور بری ہی بات کا حکم دے گا ، اور اگر اللہ کا فضل اور رحم تم پر نہ ہوتا ، تو تم میں سے کوئی بھی کبھی پاک نہ ہوتا ، لیکن اللہ جسے چاہے پاک کرتا ہے ، اور اللہ سننے والا (ف ١) ۔ جاننے والا ہے ، النور
22 اور چاہئے کہ تم میں سے جو لوگ بزرگی اور کشاشش والے ہیں قسم نہ کھائیں ، کہ رشتہ داروں ، اور محتاجوں ، اور خدا کی راہ میں وطن چھوڑنے والوں کو کچھ نہ دیں گے ، اور چاہئے کہ معاف کریں ، اور درگزر کریں ، کیا تم نہیں چاہئے ، کہ اللہ تمہیں بخشے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ (ف ٢) ۔ النور
23 جو لوگ پاک دامن ، بےخبر ، مومن ، عورتوں کو تہمت لگاتے ہیں ، وہ دنیا اور آخرت میں ملعون ہیں ، اور انہیں بڑا عذاب ہوگا (ف ٣) ۔ النور
24 جس دن انکی زبانیں اور ان کے ہاتھ ۔ اور ان کے پیر ان پرگواہی دیں گے ، جو وہ کرتے تھے ۔ النور
25 اس دن ان کو اللہ ان کی سزا جس کے وہ مستحق ہیں ، پوری دے گا ، اور جان لیں گے اللہ جو ہے وہی سچا ظاہر کرنے والا ہے ۔ النور
26 گندی عورتیں گندے مردوں کیلئے ہیں اور گندے مرد گندی عورتوں کیلئے ہیں اور ستھری عورتیں ستھرے مردوں کیلئے ہیں ، اور ستھرے مر نہ ستھری عورتوں کیلئے ہیں یہ لوگ ان باتوں سے بری ہیں جو وہ کہتے ہیں ان کے لئے مغفرت اور عزت کی روزی ہے (ف ١) ۔ النور
27 مومنو ! سوائے اپنے گھروں کے اور لوگوں کے گھروں میں بغیر اجازت لئے ، اور گھر والوں کو سلام کئے ، (بغیر) داخل نہ ہوا کرو ، یہ تمہارے حق میں بہتر ہے ، شاید تم نصیحت پکڑو (ف ١) ۔ النور
28 پھر اگر تم اس گھر میں کوئی آدمی نہ پاؤ ، تو جب تک تمہیں اجازت نہ ملے ، اس کے اندر داخل نہ ہو ، اور جو تمہیں کہا جائے کہ واپس چلے جاؤ تو واپس چلے جایا کرو اس میں تمہارے لئے خوب ستھرائی ہے اور جو تم کرتے ہو ، اللہ جانتا ہے ۔ النور
29 اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں کہ تم ان گھروں میں داخل ہو جہاں کوئی نہیں بستا ، اور اس میں تمہارا اسباب ہو ، اور اللہ جانتا ہے جو تم ظاہر کرتے ہو ، اور چھپاتے ہو ۔ النور
30 مؤمنوں سے کہہ کہ اپنی آنکھیں نیچی رکھیں ، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اس میں انکی خوب ستھرائی ہے ، بیشک اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اس میں انکی خوب ستھرائی ہے ، بیشک اللہ واقف ہے جو وہ کرتے ہیں ۔ النور
31 اور مومن عورتوں سے کہہ کہ اپنی آنکھیں نیچی رکھیں (ف ١) ۔ اور اپنی شرمگاہوں کی محافظت کریں اور اپنا سنگار ظاہر نہ کریں ، مگر جتنا اس میں سے ظاہر ہے اور چاہئے کہ اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر ڈالے رکھیں ، اور اپنی زینت (ف ٢) ۔ کسی پر ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں کے باپوں پر ، یا اپنے بیٹوں پر یا اپنے شوہروں کے بیٹوں پر ، یا اپنے بھائیوں پر یا اپنے بھتیجوں پر ، یا اپنے بھانجوں پر ، یا اپنی عورتوں پر ، یا اپنے ہاتھ کے مال (یعنی لونڈی غلاموں) پر ، یا مردوں میں سے ان کمیروں پر جو عورتوں کی حاجت نہیں رکھتے ، یا لڑکوں پر ، جو عورتوں کی چھپی باتوں سے واقف نہیں ہوئے اور اپنی پوشیدہ زینت ظاہر کرنے کو زمین پر پیر مارتی نہ چلیں اور اے ایماندارو ! تم سب مل کر خدا کی طرف توبہ کرو ، شاید کہ تم نجات پاؤ ۔ النور
32 اور اپنی رانڈوں اور اپنے نیک غلاموں اور لونڈیوں کے نکاح کرادو ‘ اگر وہ محتاج ہوں گے تو اللہ اپنے فضل سے انہیں تونگر کر دے گا اور اللہ سمائی والا جاننے والا ہے (ف ١) ۔ النور
33 اور چاہیے کہ وہ لوگ جو نکاح کا مقدور نہیں رکھتے پرہیز گار ہیں (ف ٢) ۔ یہاں تک کہ اللہ اپنے فضل سے انہیں تونگر کرے ، اور جو لوگ تمہارے ہاتھ کے مال (باندی غلاموں) میں سے کچھ دے کر اپنی (آزادی کی) تحریر چاہتے ہیں ان کو تحریر لکھ دو ، اگر تم ان میں کچھ نیکی معلوم کرو اور اللہ کے مال میں سے جو اس نے تمہیں دیا ہے ‘ انہیں دو اور اپنی باندیوں پر اگر وہ پرہیز گاری چاہیں ‘ زنا کرانے کے لئے جبر نہ کرو تاکہ اس طریق سے حیات دنیا کا اسباب کمایا چاہو ، اور جو کوئی ان پر جبر کرے گا ، تو ان کی بےبسی پیچھے (ان کو) اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) ۔ النور
34 اور ہم نے تمہاری طرف روشن آیتیں نازل کیں ، اور جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں ان کے قصے اور ڈرنے والوں کے لئے نصیحت ۔ النور
35 اللہ آسمانوں اور زمینوں کا نور ہے اس کے نور کی مثال ایسی ہے جیسے طاق جس میں چراغ ہو ، اور چراغ شیشہ میں دھرا ہو ، شیشہ گویا چمکتا تارا ہے ، (وہ چراغ) اس مبارک درخت زیتون سے جلایا جائے ، جو نہ شرقی ہے ، نہ غربی ، قریب ہے کہ اس کا تیل روشنی دے ، اگرچہ اسے آگ نہ بھی چھوئے ، روشنی پر روشنی ہے جسے چاہے اللہ اپنے نور کی راہ بتا دے ، اور اللہ آدمیوں کے لئے مثالیں بیان کرتا ہے اور اللہ ہر شئے کو جانتا ہے (ف ١) ۔ النور
36 وہ چراغ ان گھروں میں ہے جن کے بلند کرنے کا حکم خدا نے دیا ہے اور یہ کہ ان میں اس کا نام لیا جائے خدا کی ان گھروں میں صبح وشام تسبیح کرتے ہیں ۔ النور
37 وہ لوگ جنہیں تجارت اور بیع اللہ کے ذکر اور نماز کے قائم کرنے ، اور زکوۃ دینے سے غافل نہیں کرتی ، وہ اس دن سے ڈرتے ہیں جس میں دل اور آنکھیں الٹ جائیں گی ۔ النور
38 کہ اللہ انہیں ان کے بہترین کاموں کا بدلہ دے اور اپنے فضل سے انہیں زیادہ دے ، اور اللہ جسے چاہتا ہے بےحساب رزق دیتا ہے ۔ النور
39 اور جو لوگ کافر ہیں ان کے اعمال ایسے ہیں جیسے میدان میں ریت ، پیاسا اسے پانی سمجھے ، یہاں تک کہ جب اس کے پاس آیا تو اسے کچھ نہ پایا ، اور اس کے پاس خدا کو پایا ، پھر اس کو اس کا پورا حساب دیا ، اور اللہ جلد حساب لینے والا ہے (ف ١) ۔ النور
40 یا (ان کے اعمال) مثل ان تاریکیوں کے ہیں جو گہرے دریا میں ہوتی ہیں ، اس کافر پر موج پر موج چڑھی آتی ہے اور اس کے اوپر بادل ہے ، تاریکیاں ہیں ، ایک پر ایک جب اپنا ہاتھ نکالتا ہے تو اسے دیکھ نہیں سکتا ، اور جسے اللہ نے روشنی نہ دی اس کے لئے کچھ روشنی نہیں ۔ النور
41 کیا تونے نہ دیکھا ، کہ جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے اور اڑتے جانور پر کھولے ہوئے اللہ کی تسبیح کرتے ہیں ، سب کی تسبیح اور نماز اللہ جانتا ہے ، اور اللہ جانتا ہے جو وہ کرتے ہیں (ف ١) ۔ النور
42 اور آسمانوں اور زمین کی سلطنت اللہ ہی کی ہے اور اسی کی طرف پھر جانا ہے ۔ النور
43 کیا تونے نہ دیکھا ، کہ اللہ بادل ہانک لاتا ہے ، پھر انہیں اکٹھے کرتا ، پھر تہ بہ تہ کرتا ہے ، پھر تو دیکھتا ہے کہ ان بادلوں کے درمیان سے مینہ نکلتا ہے ، اور وہ آسمان سے ان پہاڑوں سے جو آسمان میں ہیں اولے اتارتا ہے ، پھر وہ اولے جس پر چاہتا ہے ڈالتا ہے ، اور جس سے چاہتا ہے روک لیتا ہے ، قریب ہے کہ اس کی بجلی کی چمک آنکھیں لے جائے (ف ١) ۔ النور
44 اللہ رات اور دن کو پھراتا رہتا ہے ، اس میں آنکھ والوں کے لئے عبرت ہے ۔ النور
45 اور اللہ نے ہر پھرنے والا پانی سے پیدا کیا ، سو ان میں بعض اپنے پیٹ کے بل چٹتے ، اور بعض دو پیروں پر چلتے ، اور بعض چار پیروں پر چلتے ہیں ، اللہ جو چاہے ، پیدا کرے ، بےشک اللہ ہر شئے پر قادر ہے ۔ النور
46 ہم نے کھلی نشانیاں نازل کیں ، اور اللہ جسے چاہے سیدھی راہ پر چلائے ۔ (ف ١) ۔ النور
47 اور وہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور رسول پر ایمان لائے ، اور فرمانبردار ہوئے ، پھر اس اقرار کے بعد ان میں سے ایک فرقہ ایمان سے پھر جاتا ہے اور وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں (ف ٢) ۔ النور
48 اور جب اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بلائے جاتے ہیں کہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے تو فورا ہی ایک فرقہ کے لوگ ان میں سے منہ موڑتے ہیں ۔ النور
49 اور اگر ان کو کچھ حق (مال غنیمت وغیرہ سے) پہنچتا ہو تو اس کے مطیع ہو کر آتے ہیں ۔ النور
50 کیا ان کے دلوں میں روگ ہے یا وہ شک میں پڑے ہیں ، یا اس سے ڈرتے ہیں کہ اللہ اور اس کا رسول ان پر بےانصافی کرے گا ، کوئی نہیں بلکہ وہی لوگ بےانصاف ہیں ۔ النور
51 ایمان والوں کی بات تو یہ ہے کہ جب وہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف اس لئے بلائے جائیں کہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے تو کہیں کہ ہم نے سنا اور حکم مانا ، اور ایسے ہی لوگ نجات پائیں گے ۔ النور
52 اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے اور اللہ سے ڈرے اور تقوی اختیار کرے سو وہی لوگ مراد کو پہنچیں گے ، النور
53 اور وہ اللہ کی سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر تو ان کو حکم دے تو وہ ضرور اپنا وطن چھوڑ کر نکل جائیں تو کہہ قسمیں نہ کھاؤ (ہم کو) فرمانبرداری چاہئے کہ دستور ہے ، البتہ اللہ واقف ہے جو تم کرتے ہو ۔ النور
54 تو کہہ اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تابعداری کرو ، پھر اگر تم منہ موڑو گے تو رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وہی ذمہ ہے تو اس پر لادا گیا اور تمہارا وہ ذمہ ہے جو تم پر لادا گیا اور اگر اس کی فرمانبرداری کرو گے تو ہدایت پاؤ گے اور رسول کا ذمہ صرف کھول کر پہنچانا ہے (ف ١) ۔ النور
55 جو تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کئے اللہ نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ وہ ضرور انہیں زمین میں حاکم بنائے گا جیسے ان لوگوں کو حاکم بنایا تھا ، جو ان سے پہلے ہو گزرے ہیں اور ان کا دین جو اس نے ان کیلئے پسند کیا ہے ان کے واسطے محکم کرے گا اور ان کے خوف کے بعد انہیں امن بدل دیگا ، وہ میری عبادت کرینگے اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں گے ، اور جو کوئی اس کے بعد کافر ہوگا ، سو وہی لوگ نافرمان ہیں (ف ٢) ۔ النور
56 اور نماز قائم رکھو ، اور زکوۃ دو ، اور رسول کی اطاعت کرو ، شاید تم پر رحم ہو (ف ٣) ۔ النور
57 تو گمان نہ کر کہ کافر لوگ زمین میں (بھاگ کر) تھکائیں گے ، اور ان کا ٹھکانا آگ ہے ، اور وہ بری جگہ ہے ۔ النور
58 مؤمنو ! چاہئے کہ تمہارے ہاتھ کے مال (باندی غلام) اور تمہارے نابالغ لڑکے تین وقت تم سے اجازت لے کر گھر میں آیا کریں ، نماز فجر سے پہلے (ف ١) ۔ اور جب تم دوپہر کو اپنے کپڑے اتارتے ہو ، اور بعد نماز عشاء ، یہ تین وقت تمہارے پردہ کے ہیں ، بعد ان وقتوں کے ان پر اور تم پر کچھ گناہ نہیں ، کہ تم ایک دوسرے کے پاس پھرا ہی کرتے ہو ، (یعنی علاوہ ان وقتوں کے آجا سکتے ہو) یوں اللہ تمہارے لئے احکام بیان کرتا ہے ، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ النور
59 اور جب تمہارے لڑکے بالغ ہوجائیں تو ان کو چاہئے کہ اذن مانگیں ، جیسے ان سے اگلے لوگ مانگتے رہے ہیں ، یوں اللہ تمہارے لئے اپنی آیتیں بیان کرتا ہے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ النور
60 اور عورتوں میں سے بڈھی عورتیں جو نکاح کی امید نہیں رکھتیں ، ان پر اس میں کچھ گناہ نہیں ، کہ اپنے کپڑے اتار رکھیں ان پر اس میں کچھ گناہ نہیں ، کہ اپنے کپڑے اتار رکھیں جب کہ وہ زینت دکھانے والی نہ ہوں ، اور جو اس سے بھی بچیں ، تو ان کے لئے (اور) بہتر ہے ، اور اللہ سنتا جانتا ہے ۔ النور
61 نہ اندھے پر کچھ گناہ ہے ، اور نہ لنگڑے پر کچھ گناہ ہے ، اور نہ بیمار پر کچھ گناہ ہے ، اور نہ تمہاری جانوں پر کچھ گناہ ہے ، کہ تم اپنے گھروں سے کھاؤ یا اپنے باپوں کے گھروں سے ، یا اپنی ماؤں کے گھروں سے ، یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے ، یا اپنی بہنوں کے گھروں سے ، یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے ، یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے ، یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا اس کے گھر سے جس کی کنجیوں کے تم مالک ہو ، یا اپنے دوست کے گھر سے ، تم پر گناہ نہیں کہ اکٹھے ہو کر کھاؤ ، یا الگ الگ (ف ١) ۔ بیٹھ کر (کھاؤ ) ، پھر جب تم گھروں میں جاؤ ، تو اپنے لوگوں پر سلام کرو ، یہ خدا کی طرف سے برکت والی پاکیزہ دعا مقرر ہوئی ہے ، یوں اللہ تمہارے لئے آیتیں بیان کرتا ہے ، شاید تم سمجھو ، النور
62 مومن وہی ہیں ، جو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لائے ، اور جب کسی جمع ہونے کے کام میں اس کے ساتھ ہوں ، تو بغیر اس سے اجازت لئے نہ چلے جایا کریں ، جو لوگ تجھ سے اجازت لے کر جاتے ہیں ، وہی ہیں جو اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لائے ہیں ، پھر جب وہ اپنے کسی کام کے لئے تجھ سے اجازت مانگیں ، تو ان میں سے جسے چاہے اجازت مانگیں ، تو ان میں سے جسے چاہئے اجازت دے اور اللہ سے ان کے لئے معافی مانگ ، بیشک اللہ بخشنے والامہربان ہے ۔ (ف ١) ۔ النور
63 اور اپنے درمیان رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بلانا ، ایسا نہ ٹھہراؤ جیسے تم آپس میں ایک دوسرے کو بلاتے ہو ، اللہ انہیں جانتا ہے جو تم میں سے نظر بچا کر کھسک جاتے ہیں ، سو جو لوگ اس کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں ، چاہئے کہ ڈریں کہ ان پر کوئی آفت نہ آجائے ، یا انہیں دکھ دینے والا عذاب پہنچے (ف ١) ۔ النور
64 خبردار ہو جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ، اللہ ہی کا ہے ، وہ جانتا ہے جس حال میں تم ہو ، اور جس دن اس کی طرف پھیر لئے جائیں گے تو وہ ان کے اعمال سے انہیں مطلع کرے گا ، اور اللہ ہر شئے کو جانتا ہے ۔ النور
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ الفرقان
1 بڑی برکت والا ہے وہ جس نے اپنے بندہ پرفرقان نازل کیا ، کہ اہل جہان کے لئے ڈرانے والا ہو (ف ١) ۔ الفرقان
2 وہ جس کے لئے آسمانوں اور زمین کی سلطنت ہے اور اس نے کوئی فرزند نہیں رکھا ، اور سلطنت میں کوئی اس کا شریک نہیں ، اور اس نے ہر شئے کو پیدا کیا ، پھر اس کا ٹھیک اندازہ ٹھہرایا (ف ٢) ۔ الفرقان
3 اور لوگوں نے اس کے سوا کئی معبود ٹھہرائے ہیں ، جو کچھ پیدا نہیں کرسکتے ، اور آپ پیدا شدہ ہیں ، اور اپنی جانوں کے لئے نفع نقصان کے مالک نہیں ، اور نہ موت وحیات کے مالک ہیں اور نہ جی اٹھنے کے (دن کے) مالک ہیں ۔ الفرقان
4 اور کافروں نے کہا ، کہ یہ قرآن صرف ایک جھوٹ ہے جسے اس نے (خود ہی) باندھ لیا ہے اور اس میں اور لوگوں نے اس کی مدد کی ہے پس وہ قلم اور دروغ لائے ۔ الفرقان
5 اور انہوں نے کہا کہ یہ اگلوں کی کہانیاں ہیں جو لکھ لایا ہے سو وہ اس پر صبح وشام برابر پڑھی جاتی ہیں ۔ الفرقان
6 تو کہہ اسے اس نے اتارا ہے جو آسمانوں اور زمین کے اندر چھپی ہوئی باتیں جانتا ہے ، بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے (ف ١) ۔ الفرقان
7 اور وہ لوگ (بطور ہنسی) کہتے ہیں کہ اس رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کیا ہوا کہ کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں پھرتا ہے ، اس کی طرف کوئی فرشتہ کیوں نہ بھیجا گیا کہ لوگوں کے ڈرانے کیلئے اس کے ساتھ رہتا ۔ الفرقان
8 یا اس کی طرف خزانہ کیوں نہ ڈالا گیا یا اس کے پاس کوئی باغ کیوں نہ ہوا جس میں سے وہ کھایا کرتا اور ظالموں نے کہا کہ تم تو صرف ایک شخص جادو کے مارے ہوئے کی پیروی کرتے ہو ۔ الفرقان
9 دیکھ تیرے حق میں انہوں نے کیسی مثالیں بیان کیں ، اور کیسے گمراہ ہوگئے سو اب وہ راہ نہیں پاسکتے (ف ١) ۔ الفرقان
10 بڑی برکت والا ہے وہ کہ اگر چاہے تو تجھے اس سے بہتر دے ایسے باغ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، اور تیرے لئے محل بنا دے (ف ٢) ۔ الفرقان
11 بلکہ انہوں نے قیامت کو جھٹلایا ، اور جو قیامت کو جھٹلائے ہم نے اس کے لئے دوزخ تیار کی ہے ۔ الفرقان
12 جب دوزخ ان لوگوں کو دور سے دیکھے گی تب یہ لوگ اس کا غصہ سے جھنجھلانا اور چلانا سنیں گے ، الفرقان
13 اور جب زنجیر میں جکڑے ہوئے دوزخ کے کسی تنگ مکان میں ڈالے جائیں گے تب وہاں موت کو پکاریں گئے ، الفرقان
14 آج تم ایک موت کو نہ پکارو ، بلکہ تم ، بہت سی موتوں کو پکارو ، الفرقان
15 تو کہہ یہ دوزخ بہتر ہے یا ہمیشہ کا باغ جن کا وعدہ متقیوں کے لئے ہے کہ ان ہی کا بدلہ اور آخری ٹھکانا ہوگا ۔ (ف ١) ۔ الفرقان
16 اور اس میں ان کے لئے جو چاہیں گے موجود ہے وہاں ہمیشہ رہیں گے یہ وعدہ تیرے رب پر لازم ہے جو مانگا ملتا ہے ۔ الفرقان
17 اور جس دن وہ ان کو اور اللہ کے سوا انکے معبودوں کو جمع کرے گا ، پھر پوچھے گا کیا میرے ان بندوں کو تم نے بہکایا تھا ، یا وہ آپ ہی راہ سے بہک گئے تھے ، ۔ الفرقان
18 ان کے معبود کہیں گے تو پاک ہے ہمیں لائق نہ تھا کہ تیرے سوا ہم اور رفیق پکڑیں ، لیکن تونے ان کو ، اور ان کے باپ دادوں کو بہرہ مند (آسودہ) کردیا تھا یہاں تک کہ وہ تیری یاد بھول گئے اور یہ (توازلی) ہلاک شدہ لوگ ہیں ۔ الفرقان
19 سو جو تم کہتے ہو اس میں تمہارے معبود تمہیں جھٹلا چکے سو اب تم نہ عذاب ہٹا سکتے ہو اور نہ مدد دے سکتے ہو ، اور تم میں سے جس نے ظلم کیا ، ہم اسے بڑا عذاب چکھائیں گے (ف ١) ۔ الفرقان
20 ہم نے تجھ سے پہلے جتنے رسول بھیجے ہیں ، وہ سب کھانا کھاتے اور بازاروں میں پھرتے تھے ، اور ہم نے تم میں بعض کو بعض کے لئے فتنہ (یعنی آزمائش) بنایا ہے ، کہ تم ثابت رہتے ہو (یا نہیں) اور تیر رب دیکھتا ہے (ف ٢) ۔ الفرقان
21 اور جو ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے انہوں نے کہا کہ ہم پر فرشتے کیوں نہیں اتارے گئے (ف 1) یا ہم اپنے رب کو دیکھتے ۔ انہوں نے اپنے میں تکبر کیا اور بڑی سرکشی کی الفرقان
22 جس دن فرشتوں کو دیکھیں گے ۔ اس دن مجرموں کو خوشی نہ ہوگی اور کہیں گے کہ کوئی آڑ ہوجائے الفرقان
23 اور ہم ان کے اعمال کی طرف متوجہ ہوں گے ۔ پھر ہم ان کو اڑی ہوئی خاک کرڈالیں گے الفرقان
24 اس دن بہشتی لوگ ٹھکانے کے لحاظ سے بھی بہتر ہونگے اور دوپہر کے آرام کی جگہ کے لحاظ سے بھی عمدہ حالت میں ہونگے الفرقان
25 اور جس دن آسمان بدلی سے پھٹ جاوے اور فرشتے اتارے جائیں لگا تار (ف 2) الفرقان
26 حقیقی بادشاہت اس دن رحمن کی ہوگی اور وہ دن کافروں پر دشوار ہوگا ف 3 الفرقان
27 اور جس دن ظالم شخص اپنے ہاتھ کاٹ کاٹ کھائے گا کہے گا کاش میں رسول کے ساتھ راہ پکڑتا الفرقان
28 کمبختی میری کاش میں فلاں شخص کو دوست نہ بناتا الفرقان
29 اس نے مجھے نصیحت سے بعد اس کے کہ وہ مجھ تک آچکی تھی تھی گمراہ کیا اور شیطان انسان کو وقت پر دغا دیتے والا ہے الفرقان
30 اور رسول کہے گا کہ اے میرے رب میری قوم (قریش) نے اس قرآن کو متروک (چھوڑا ہوا) ٹھہرایا (ف 1) الفرقان
31 اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لئے مجرموں میں سے دشمن بنائے اور تیرا رب رہنما اور مددگار کافی ہے الفرقان
32 اور کافروں نے کہا کہ اس پر قرآن اکٹھا ایک بار کیوں نہ اتارا گیا ۔ ہم نے اسی طرح اتارا تاکہ ہم تیرا دل اس سے ثابت رکھیں اور ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھا ف 1 الفرقان
33 اور جو مثال وہ تیرے پاس لاتے ہیں ہم اس کا درست جواب اور اچھا بیان تجھے دیتے رہیتے ہیں الفرقان
34 جو لوگ اوندھے (ف 2) منہ جہنم کی طرف اکھٹے کئے جائیں گے انہیں کا برا درجہ اور وہی بہت گمراہ ہیں الفرقان
35 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی اور اس کے بھائی ہارون کو اس کے ساتھ وزیر کا بٹانے والا بنایا الفرقان
36 پھر کہا کہ تم دونوں اس قوم کی طرف جاؤ جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ، پھر ہم نے ان کو ہلاک کیا الفرقان
37 اور نوح کی قوم کو جب انہوں نے رسولوں کو جھٹلایا ہم نے انہیں غرق کیا اور انہیں لوگوں کے لئے ایک نشانی ٹھہرایا اور ہم نے ظالموں کے لئے دکھ دینے والا عذاب تیار کے الفرقان
38 اور عاد ثمود اور کنوئیں والوں اور اس کے درمیان بہت سی جماعتوں کو ہلاک کیا الفرقان
39 اور (ف 1) سب کے لئے ہم نے مثالیں بیان کیں اور سب کو ہم نے ہلاک کیا ہلاک کرنا ۔ الفرقان
40 اور وہ (اہل مکہ) اس بستی میں ہو آئے ہیں جس پر برا مینہ برساتا گیا تھا پس کیا وہ اس کو دیکھتے نہ تھے نہیں بلکہ وہ جی اٹھنے کی امید ہی نہیں رکھتے تھے الفرقان
41 اور جب (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) تجھے دیکھتے ہیں تو سوائے ٹھٹھے کے تجھ سے اور کچھ مطلب نہیں رکھتے کیا یہی شخص ہے جسے اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے ف 2 الفرقان
42 یہ تو ہم کو ہمارے معبودوں سے گمراہ کرنے ہی لگا تھا اگر ہم ان پر ثابت قدم نہ رہتے اور عنقریب جب وہ عذاب دیکھیں گے معلوم کرلیں گے (ف 3) کہ کون بڑا گمراہ ہے الفرقان
43 کیا دیکھا تونے وہ شخص جس نے اپنی خواہش کو اپنا معبود بنایا ۔ کیا تو اس کا داروغہ ہوسکتا ہے الفرقان
44 کیا تو سمجھتا ہے کہ انہیں بہت لگ سنتے یا سمجھتے ہیں ۔ وہ تو چارپایوں کی مانند ہیں ۔ بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ف 1۔ الفرقان
45 کیا تونے اپنے رب کی طرف نہیں دیکھا کہ اس نے کیونکر سایہ کو پھیلایا ہے اور اگر چاہتا تہو اسے ٹھہرا رکھتا ۔ پھر ہم نے سورج کو اس کا راہ بتلانے والا مقرر کیا ف 2 الفرقان
46 پھر ہم نے اس کو سمیٹ کر اپنی طرف آہستہ آہستہ کھینچ لیا الفرقان
47 اور وہی ہے جس نے تمہارے لئے رات کو اوڑھنا اور نیند کو آرام بنایا اور دن کو اٹھنے کا وقت مقرر کیا ۔ الفرقان
48 اور وہی (ف 3) ہے جو اپنی رحمت کے آگے خوشخبری دینے کے لئے ہوائیں بھیجتا ہے اور ہم نے آسمان سے پاک پانی اتارا ۔ الفرقان
49 تاکہ ہم اس سے مردہ شہر کو زندہ کریں اور اپنی مخلوقات میں سے بہت سے چوپایوں اور انسانیوں کو اس نے پلائیں الفرقان
50 اور ہم نے اس (قرآن) کو ان کے درمیان طرح طرح سے بیان کیا تاکہ وہ دھیان رکھیں پھر بھی اکثر آدمی بغیر ناشکری کئے نہ رہتے الفرقان
51 اور اگر ہم چاہتے تو ہر بستی میں ایک ڈرانے والا بھیج دیتے الفرقان
52 پس تو کافروں کا کہا نہ مان اور اس کے ساتھ ان کا بڑے زور سے مقابلہ کر الفرقان
53 اور وہی ہے جس نے دو دریابنائے (بحیرہ روم بحرہ فارس ) یہ شیریں پیاس بجھانے والا ہے اور یہ کھاری کڑوا ہے اور ان کے درمیان آڑا اور مضبوط بند رکھ دیا ہے الفرقان
54 اور وہی ہے جس نے پانی (نطفہ) سے آدمی بنایا ۔ پھر اس کے لئے نسب یعنی جد) اور دامادی کا رشتہ (یعنی) سسرال بنایا اور تیرا رب قادر ہے الفرقان
55 اور وہ اللہ کے سوا ان کو پوجتے ہیں جو نہ انہیں نفع پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان (ف 1) اور کافر اپنے رب کی طرف پیٹھ دے رہا ہے الفرقان
56 اور ہم نے تجھے صرف خوشی (ف 2) اور ڈر سنانے کے لئے بھیجا ہے الفرقان
57 تو کہہ میں تم سے تبلیغ قرآن پر کچھ ضروری نہیں مانگتا ۔ مگر جو کوئی چاہے کہ اپنے رب کی طرف راہ پکڑے (وہ واپس آجائے) الفرقان
58 اور تو اسی زندہ پر جو نہیں مرتا بھروسا کر اور اس کی حمد کے ساتھ اس کی پاکی بیان کر اور وہ اپنے بندوں کے گناہوں سے کافی خبردار ہے الفرقان
59 جس نے آسمان (ف 3) اور زمین اور جو ان میں ہے چھ دن میں بنایا ۔ (ف 1) پھر عرش پر قرار پکڑا اور رحمن ہے سو تو اس کا حال کسی خبردار سے پوچھ الفرقان
60 اور سب اہل مکہ سے کہا جاتا ہے کہ رحمن کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں کہ رحمن کیا ہوتا ہے کیا ہم اسے سجدہ کریں جس کے لئے تو حکم دیتا ہے اور ان کی نفرت بڑھتی ہے الفرقان
61 بڑی برکت والا ہے وہ جس نے آسمان میں برج بنائے اور اس میں چراغ (یعنی سورج) اور روشن چاند رکھا الفرقان
62 اور وہی ہے جس نے اس کے لئے دودھیان کرتا اور شکرگزار ہونا چاہتا ہے رات اور دن کو ایک دوسرے کا جانشین مقرر کیا الفرقان
63 اور رحمن کے بندے وہ ہیں جو زمین پر بےپاؤں چلتے ہیں ۔ اور جب ان سے جاہل لوگ باتیں کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ سلام (ف 2) الفرقان
64 اور وہ اپنے رب کے آگے سجدہ اور قیام میں رات کاٹتے ہیں الفرقان
65 اور وہ جو کہتے ہیں ۔ اے ہمارے رب جہنم کا عذاب ہم سے ہٹا بےشک اس کا عذاب ایک بڑی چٹی ہے الفرقان
66 بے شک وہ بری قرار گاہ اور برا مقام ہے الفرقان
67 اور وہ لوگ کہ جب خرچ کرتے ہیں نہ تو بیجا اڑاتے ہیں اور نہ تنگی کرتے ہیں اور اس کے درمیان معتدل گزران کرتے ہیں الفرقان
68 اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی جان کو جس کا پکارنا خدا نے حرام کیا ہے ، ناحق نہیں مارتے اور زنا (ف 1) نہیں کرتے او جو کوئی یہ کام کرے وہ بڑے وبال سے ملاقات کرے گا الفرقان
69 اور قیامت کے دن اس کو دگنا عذاب دیا جائے گا اور ہمیشہ اس میں خوار ہوکر پڑارہے گا الفرقان
70 جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک کام کئے سو ایسوں کی بدیوں کو خدا نیکیوں سے بدل دے گا اور اللہ بخشے والا مہربان ہے الفرقان
71 اور جس نے توبہ کی اور نیک کام کئے سو وہ اللہ کی طرف رجوع ہونے کی جگہ رجوع ہوتا ہے الفرقان
72 اور وہ جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب بیہودہ (شخص یا کام) کے پاس سے گزرتے ہیں تو بزرگانہ روش پر گزر جاتے ہیں الفرقان
73 اور وہ کہ جب ان کو ان کے رب کی آیتوں کے ساتھ نصیحت کی جاتی ہے تو ان پر بہرے اور اندھے ہوکر نہیں گرتے الفرقان
74 اور وہ جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں (ف 1) عورتوں اور ہماری اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک بخش کہ وہ نیکوکار ہوں اور متقیوں کا پیشوا بنا الفرقان
75 ایسے لوگوں کو بدلے میں بسبب اس کے کہ انہوں نے صبر کیا ، بالاخانے ملیں گے اور ہاں ان کا دعا اور سلام کے ساتھ استقبال کیا جائے گا الفرقان
76 ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔ وہ ٹھہراؤ اور مقام کی خوب جگہ ہے الفرقان
77 تو کہہ میرا پروردگار تمہاری کچھ پرواہ نہیں رکھتا اگر تم اس کو پکارو سو تم تو قرآن کو جھٹلا (ف 1) چکے سو جلدی اس کے وبال میں مبتلا ہوگئے الفرقان
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ الشعراء
1 طسم ف 2 الشعراء
2 یہ کھلی کتات کی آیتیں ہیں الشعراء
3 شاید تو غم میں اپنی جان کو کھونے والا ہے کہ وہ اہل مکہ مسلمان نہیں ہوتے الشعراء
4 اگر ہم چاہیں تو آسمان سے کوئی نشانی ان پر نازل کریں ۔ پھران کی گردنیں اس نشانی کے سامنے نیچی رہ جائیں الشعراء
5 اور رحمن کی طرف سے جب ان کے پاس جب کبھی بھی نئی نصیحت آئی اسی سے انہوں نے منہ موڑا الشعراء
6 سو یہ جھٹلا چکے اب عنقریب انہیں اس کی حقیقت معلوم ہوجائیں گی جس پر ٹھٹھا (ف 1) کرتے تھے الشعراء
7 کیا انہوں نے زمین کی طرف نہ دیکھا کہ اس میں ہم نے کس قدر ہر قسم کی نفیس چیزیں اگائی ہیں الشعراء
8 بے شک اس میں نشانی ہے اور اکثر ان میں ماننے والے نہیں الشعراء
9 اور اللہ تیرا رب وہی غالب مہربان ہے الشعراء
10 اور جب تیرے رب نے (ف 2) کو پکارا کہ ظالم لوگوں کے پاس جا الشعراء
11 جو فرعون کی قوم ہے کیا ان کو ڈر نہیں ؟ الشعراء
12 بولا اے رب میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلائیں الشعراء
13 اور میرا دل رک جاتا ہے اور میری زبان نہیں چلتی ، تو ہارون کی طرف پیغام بھیج الشعراء
14 اور مجھ ان کا ایک گناہ ثابت ہے کہ مصری مارا تھا ، میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کریں الشعراء
15 فرمایا ہرگز نہیں ۔ تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ۔ ہم تمہارے ساتھ سنتے ہیں الشعراء
16 سو فرعون کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم جہاں کے ماکل کا پیغام لائے ہیں الشعراء
17 کہ ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو بھیج دے الشعراء
18 بولا کیا ہم نے تجھے تیرے لڑکپن کے زمانہ میں اپنے گھر میں نہیں پالا تھا ؟ اور تو ہم میں اپنی عمر کے کتنے برسوں تک رہا الشعراء
19 اور تو اپنا کام کرگیا جو کرگیا ۔ اور تو ناشکروں میں ہے الشعراء
20 بولا وہ کام میں نے اس وقت کیا تھا اور میں بھولنے ، چوکنے والاوں میں سے نہ ہوں الشعراء
21 پھر جب میں تم سے ڈرا تو تمہارے پاس سے بھاگ گیا ۔ پھر میرے رب نے مجھے حکم عطا کیا اور مجھے رسول بنایا الشعراء
22 اور کیا یہی احسان ہے ۔ جو تو مجھ پر رکھتا ہے ۔ کہ تونے بنی اسرائیل (ف 1) کو غلام بنا رکھا ہے الشعراء
23 فرعون نے کہا رب العالمین کیا چیز ہے ؟ الشعراء
24 کہا آسمانوں اور زمین اور جو ان کے درمیان ہے ۔ اس کا مالک ۔ اگر تم یقین کرنے والے ہو الشعراء
25 فرعون نے ان لوگوں سے جو اس کے گرد تھے کہا تم نہیں سنتے ہو ؟ الشعراء
26 موسیٰ نے کہا ۔ تمہارا رب اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا رب الشعراء
27 فرعون نے کہا ۔ البتہ یہ تمہارا رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے ۔ دیوانہ ہے الشعراء
28 موسیٰ نے کہا ۔ مشرق اور مغرب اور جو ان کے درمیان میں ہے اس رب اگر تم عقل رکھتے ہو الشعراء
29 فرعون نے کہا ۔ اگر تونے میرے سوا کوئی اور معبود ٹھہرایا تو میں تجھے قید خانہ میں بھیج دوں گا الشعراء
30 بولا اگرچہ میں تیرے پاس ایک روشن چیز لاؤں ! الشعراء
31 کہا اگر تو سچاہے ۔ تو وہ چیز لا الشعراء
32 تب اس نے اپنی لاٹھی ڈال دی ۔ تو وہ اسی وقت صریح اژدھا بن گئی الشعراء
33 اور اپنا ہاتھ اندر سے نکالا تو وہ اسی وقت ناظرین کے لئے (سفید) چٹا ہوگیا الشعراء
34 فرعون (ف 1) نے اپنے گرد کے سرداروں سے کہا ۔ یہ کوئی (بڑا ہی) دانا جادوگر ہے الشعراء
35 چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہارے ملک سے نکال دے ، سو اب تم کیا صلاح دیتے ہو ؟ الشعراء
36 بولے اسے اور اس کے بھائی کو مہلت دے ۔ اور شہروں میں اکٹھا کرنے والے بھیج الشعراء
37 کہ ہر دانا جادوگر کو تیرے پاس لائیں الشعراء
38 پھر ایک مقررہ دن کے وعدہ پر جادوگر ۔ جمع کئے گئے الشعراء
39 اور لوگوں سے کہا کہ کیا تم بھی اکٹھے ہوتے ہو ؟ الشعراء
40 شاید ہم جادوگروں کی اگر وہی غالب ہوں پیروی کریں الشعراء
41 پھر جب جادوگر آئے ۔ تو فرعون سے کہنے لگے بھلا اگر ہم غالب آگئے تو ہمیں کچھ صلہ ملے گا ؟ الشعراء
42 کہا ہاں ! اور تم اس وقت مقرب بھی ہوگے الشعراء
43 موسیٰ نے انہیں کہا ۔ جو تم ڈالتے ہو ڈالو الشعراء
44 اس پر انہوں نے اپنی لاٹھیاں اور رسیاں ڈالیں اور بولے فرعون کے اقبال کی قسم بےشک ہم ہی غالب ہیں الشعراء
45 پھر موسیٰ نے اپنا عصا ڈالا سو وہ فوراً ہی ان کے جھوٹ کو جو انہوں نے باندھا تھا نگلنے لگا الشعراء
46 پھر جادو گرسجدہ میں گر پڑے الشعراء
47 بولے کہ ہم رب العالمین پر ایمان لائے الشعراء
48 جو موسیٰ اور ہارون کا رب ہے الشعراء
49 فرعون نے کہا ۔ پیشتر اس کے کہ میں تمہیں حکم دوں تم اس پر ایمان لے آئے ۔ بےشک یہ ہی تمہارا بڑا ہے ۔ جس نے تمہیں جادو سکھلایا ۔ سو البتہ تمہیں معلوم ہوجائے گا میں تمہارے الٹے سیدھے ہاتھ (ف 1) پاؤں کاٹوں گا ۔ اور تم سب کو سولی پر چڑھاؤں گا الشعراء
50 بولے کچھ ڈر نہیں ہم کو اپنے رب کی طرف پھر جانا ہے الشعراء
51 ہماری یہی طمع ہے ۔ کہ ہمارا رب ہمارے گناہ بخش دے اس لئے کہ ہم سب سے پہلے ایمان لائے ہیں الشعراء
52 اور ہم نے موسیٰ کی طرف (ف 1) وحی بھیجی کہ میرے بندوں کو رات میں لے نکل ۔ البتہ تمہارا پیچھا کیا جائے گا الشعراء
53 پھر فرعون نے شہروں میں جمع کرنے والے بھیج الشعراء
54 کہ یہ اسرائیلی تھوڑے سے لوگ ہیں الشعراء
55 اور وہ ہمیں غصہ میں لائے ہیں الشعراء
56 اور بےشک ہم ہتھیار بند جماعت ہیں الشعراء
57 پھر ہم نے ان (مصریوں) کو باغوں اور چشموں الشعراء
58 اور خزانوں اور عمدہ مقام سے باہر نکالا الشعراء
59 اسی طرح کیا اور ہم نے وہ (مصریوں کے باغ اور چشمے اور خزانے اور مقامات بنی اسرائیل کو لوٹائیں ہیں الشعراء
60 پھر انہوں نے ان کا سورج نکلتے وقت تعاقب (ف 1) (پیچھا) کیا الشعراء
61 پھر جب دونوں فوجوں نے ایک دوسرے کو دیکھا تو موسیٰ کے اصحاب نے کہا کہ ہم پکڑے گئے الشعراء
62 اس نے کہا ہرگز نہیں میرے ساتھ میرا رب ہے وہ مجھے شتاب راہ دکھائے گا الشعراء
63 پھر ہم نے موسیٰ کو کہا ۔ کہ اپنی لاٹھی سے سمندر کو پھاڑ پس سمندر پھٹ گیا ۔ سو پانی کا ہر ٹکڑا بڑے پہاڑ کی مانند کھڑا ہوگیا الشعراء
64 اور ہم اس جگہ دوسروں کو نزدیک لے آئے الشعراء
65 اور ہم نے موسیٰ اور اس کے سب ساتھیوں کو نجات دی الشعراء
66 پھر دوسروں کو غرق کردیا ۔ الشعراء
67 بے شک اس میں ایک نشانی ہے ۔ اور ان مصریوں میں اکثر لوگ مومن نہ تھے الشعراء
68 اور بےشک تیرا رب غالب وہی مہربان ہے الشعراء
69 اور ان کو ابراہیم (ف 1) کی خبر پڑھ کر سنا الشعراء
70 جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کیا پوجتے ہو ؟ الشعراء
71 وہ بولے کہ ہم بت پوجتے ہیں پھر سارے دن ان کے پاس لگے بیٹھے رہتے ہیں الشعراء
72 کہا جب تم پکارتے ہو کیا وہ تمہاری پکار سنتے ہیں ؟ الشعراء
73 یا تمہیں کچھ نفع پہنچاتے ہیں یا نقصان ؟ الشعراء
74 بولے نہیں ۔ پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو اس طرح کرتے پایا ہے الشعراء
75 ابراہیم نے کہا بھلا تمہیں یہ بھی معلوم ہے کہ جنہیں تم پوجتے ہوں الشعراء
76 تم بھی اور تمہارے اگلے باپ داد سے بھی الشعراء
77 وہ تو میرے (ف 1) دشمن ہیں ۔ مگر جہاں کا رب (دوست ہے) الشعراء
78 جس نے مجھے پیدا کیا ۔ سو وہی مجھے راہ بتاتا ہے الشعراء
79 اور وہ جو مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے الشعراء
80 اور جب میں بیمار ہوں تو وہی مجھے چنگا کرتا ہے الشعراء
81 اور وہ جو مجھے مارے گا پھر مجھے جلائے گا الشعراء
82 اور وہ جس سے مجھے توقع ہے ۔ کہ انصاف کے دن میرے گناہ بحشے الشعراء
83 اے رب مجھے حکم دے اور نیکوں میں ملا الشعراء
84 اور پچھلوں میں میرا ذکر خیر جاری رکھ الشعراء
85 اور مجھے نعمت کے باغ کے وارثوں میں شامل کر الشعراء
86 اور میرے باپ کو بخش دے وہ گمراہوں میں تھا الشعراء
87 اور جس (ف 1) دن مردے اٹھائے جائیں مجھے رسوا نہ کر الشعراء
88 جس دن نہ مال کام آئے گا ۔ نہ بیٹے الشعراء
89 مگر جو اللہ کے پاس بےعیب دل لے کر آئے گا الشعراء
90 اور جنت متقیوں کے پاس لائی جائیگی الشعراء
91 اور گمراہوں (ف 2) کے لئے دوزخ ظاہر کی جائے گی الشعراء
92 اور ان سے کہا جائے گا جنہیں تم پوجتے تھے وہ کہاں ہیں الشعراء
93 خدا کے سوا کیا وہ تمہاری کچھ مدد کرسکتے ہیں یا بدلے لے سکتے ہیں الشعراء
94 پھر وہ (ان کے معبود) اور سب گمراہ اس میں اوندھے منہ گرائے جائیں گے الشعراء
95 اور ابلیس (ف 3) کا تمام لشکر بھی الشعراء
96 وہ وہاں آپس میں جھگڑتے ہوئے یوں کہیں گے الشعراء
97 کہ اللہ کی قسم ہر صریح گمراہی میں تھے الشعراء
98 جب کہ ہم تم (معبودوں) کو جہان کے رب کے برابر ٹھہراتے تھے الشعراء
99 اور ہم کو سوا ان گنہگاروں کے اور کسی نے گمراہ نہیں کیا الشعراء
100 سو اب ہمارا نہ کوئی سفارشی ہے الشعراء
101 اور نہ کوئی غم خوار دوست الشعراء
102 سو کاش ہمارے لئے ایکبار پھر دنیا میں لوٹ کر جانا ہو کہ ہم ایمان لانے والوں میں ہوں الشعراء
103 اس بیان میں البتہ نشانی ہے ۔ اور اکثر ان میں ماننے والے نہ تھے الشعراء
104 اور بےشک تیرا رب وہی غالب مہربان ہے الشعراء
105 نوح کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا الشعراء
106 جب ان سے ان کے بھائی نوح نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ۔ الشعراء
107 بے شک تمہارے لئے میں امانتدار پیغمبر ہوں الشعراء
108 تو اللہ سے ڈرو اور میرا کہا (ف 1) مانو الشعراء
109 اور میں اس (پیغام) سے کچھ اجرت نہیں مانگتا ۔ میری اجرت صرف جہانوں کے رب پر ہے الشعراء
110 سو اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو الشعراء
111 وہ بولے کیا ہم تجھے بتائیں حالانکہ کمینے لوگ تیرے تابع ہیں الشعراء
112 بولا مجھ کو اس کے معلوم کرنے سے کیا غرض جو وہ ہمیشہ کرتے رہے ہیں الشعراء
113 ان کا حساب پوچھنا صرف میرے رب ہی کا کام ہے اگر تم سمجھو الشعراء
114 اور میں مومنوں کو نکال نہیں سکتا الشعراء
115 میں تو صرف کھول کر سنانے والا ہوں الشعراء
116 بولے اے نوح اگر تو باز نہ آیا ۔ تو پتھروں سے مارا جائے گا الشعراء
117 بولا اے رب میرے میری قوم نے مجھے جھٹلایا الشعراء
118 تو میرے اور ان کے درمیان ایک قطعی فیصلہ کر اور مجھے اور میرے ساتھیوں کو جو مومن ہیں نجات دے الشعراء
119 پھر ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو بھرپور کشتی میں بچایا الشعراء
120 پھر اس کے بعد ان باغیوں کو ڈبو دیا ف ١ الشعراء
121 بے شک اس بیان میں البتہ نشانی ہے ۔ اور ان میں بہت لوگ مانتے نہیں تھے الشعراء
122 اور بےشک تیرا رب وہی غالب مہربان ہے الشعراء
123 عاد نے رسولوں کو جھٹلایا الشعراء
124 جب ان سے ان کے بھائی ہود نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں الشعراء
125 بے شک میں تمہارے لئے امانتدار پیغمبر ہوں الشعراء
126 سو اللہ سے ڈرو اور میرا کہا (ف 1) مانو الشعراء
127 اور میں اس پر تم سے کچھ مزدوری نہیں مانگتا میری مزدوری صرف جہان کے رب پر ہے الشعراء
128 کیا تم ہر ٹیلے پر کھیلنے کو ایک نشان بناتے ہو الشعراء
129 اور ایسے استوار محل بناتے ہو کہ گویا تم ہمیشہ رہو گے الشعراء
130 اور جب وہ کسی پر ہاتھ ڈالتے ہو تو ظلم سے پنجہ مارتے ہو الشعراء
131 اور اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو الشعراء
132 اور اس سے ڈرو جس نے تم کو ان چیزوں سے مدد دی جو تم جانتے ہو الشعراء
133 مدد کی تمہاری جوپایوں اور بیٹوں سے الشعراء
134 اور باغوں او چشموں سے الشعراء
135 بے شک میں تمہاری نسبت ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں الشعراء
136 وہ بولے خواہ تو نصیحت کرے یا نصیحت کرنے والوں میں سے نہ ہو ہمارے لئے سب برابر ہے الشعراء
137 یہ نصیحت دینا اور کچھ نہیں اگلوں کی عادت ہے الشعراء
138 اور ہم پر عذاب نہ آئے گا الشعراء
139 پس انہوں نے اسے جھٹلایا (ف 1) تو ہم نے انہیں ہلاک کیا بےشک اس بیان نشانی ہے اور تمہیں بہت لوگ ماننے والے نہیں تھے الشعراء
140 اور بےشک تیرا رب البتہ وہی غالب مہربان ہے الشعراء
141 ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا الشعراء
142 جب ان سے ان کے بھائی صالح نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ؟ الشعراء
143 بے شک میں تمہارے لئے امانتدار پیغمبر ہوں الشعراء
144 سو اللہ سے ڈرو (ف 1) اور میرا کہا مانو الشعراء
145 اور میں اس پر کچھ مزدوری نہیں مانگتا ۔ میری مزدوری صرف جہان کے رب پر ہے الشعراء
146 کیا تم ان چیزوں میں جو یہاں ہیں نڈر چھوڑ دیئے جاؤ گے الشعراء
147 باغوں اور چشموں میں الشعراء
148 اور کھیتوں اور کھجوروں میں جن کے گاہے نازک ہیں الشعراء
149 اور تم پہاڑوں میں تکلف سے گھر تراشتے ہو الشعراء
150 سو اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو الشعراء
151 اور بیباک لوگوں کا حکم نہ مانو الشعراء
152 جو زمین میں فساد کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے الشعراء
153 بولے سوائے اس کے نہیں کہ تجھ پر تو کسی نے جادو (ف 1) کیا ہے الشعراء
154 تو بھی ہماری مانند ایک آدمی ہے ۔ سو اگر تو سچا ہے ۔ تو کوئی نشان لا الشعراء
155 کہا یہ اونٹنی ہے پانی پینے کی ۔ ایک باری اس کی ہے اور ایک مقرروں کی باری تمہارے لئے ہے الشعراء
156 اور اس کو بری طرح ہاتھ نہ لگانا ۔ کہ ایک بڑے دن کا عذاب تمہیں آپکڑے گا الشعراء
157 پھر انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں پھر پچھتاتے رہ گئے الشعراء
158 سو انہیں عذاب نے آپکڑا بےشک اس بیان میں نشانی ہے ! اور ان میں اکثر مانے والے نہیں تھے الشعراء
159 اور بےشک تیرا رب وہی غالب مہربان ہے الشعراء
160 قوم لوط نے رسولوں کو جھٹلایا الشعراء
161 جب ان سے ان کے بھائی لوط نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ؟ ف 1 الشعراء
162 بے شک میں تمہارے لئے ایک امانتدار پیغمبر ہوں الشعراء
163 سو اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو الشعراء
164 اور میں اس سر تم سے کچھ مزدوری نہیں مانگتا ۔ میری مزدوری تو صرف جہانوں کے رب پر ہے الشعراء
165 کیا تم جہانوں کے مردوں پر دوڑتے ہو ؟ الشعراء
166 اور اپنی بیویوں کو جو تمہارے رب نے تمہارے لئے پیدا کی ہیں چھوڑتے ہو ؟ بات یہ ہے کہ تم ایسے لوگ ہو کہ حد سے باہر نکل گئے ہو الشعراء
167 بولے اے لوط اگر تو باز نہ آیا ۔ تو تو ضرور جلاوطن کیا جائے گا الشعراء
168 کہا بےشک میں تمہارے افعال کا دشمن ہوں الشعراء
169 اے رب (ف 1) جو یہ کرتے ہیں اس کے وبال سے مجھے اور میرے گھر والوں کو بچا الشعراء
170 پھر ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو نجات دی الشعراء
171 مگر ایک بڑھیا کہ باقی رہنے والوں میں رہی الشعراء
172 پھر ہم نے اوروں کو ہلاک کیا الشعراء
173 اور ان پر ایک مینہ برسایا ۔ سو ان ڈرائے ہوؤں کا کیا برا مینہ تھا الشعراء
174 بے شک اس بیان میں نشانی ہے اور ان میں سے اکثر ماننے والے تھے الشعراء
175 اور بےشک تیرا رب وہی غالب مہربان ہے الشعراء
176 بن کے رہنے والوں کے رسولوں کو جھٹلایا الشعراء
177 جب ان سے شعیب (علیہ السلام) نے کہا ۔ کیا تم ڈرتے نہیں الشعراء
178 میں تمہارے لئے امانت دار پیغمبر ہوں الشعراء
179 سو اللہ سے ڈرو (ف 1) اور میرا کہا مانو الشعراء
180 اور میں تم سے کچھ مزدوری نہیں مانگتا ۔ میری مزدوری تو صرف جہانوں کے رب پر ہے الشعراء
181 پیمانہ بھر کردو ۔ اور نقصان دینے والے نہ بنو الشعراء
182 اور سیدھی ترازو سے تولو الشعراء
183 اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو ۔ اور زمین میں فساد کرتے نہ پھرو الشعراء
184 اور اس سے ڈرو جس نے تمہیں اور اگلی مخلوقات کو پیدا کیا الشعراء
185 اور بولے سوا اس کے نہیں کہ تجھ پر تو کسی نے جادو کیا ہے الشعراء
186 اور تو تو ہماری مانند ایک آدمی ہے ۔ اور ہمارے خیال میں تو تو جھوٹا ہے الشعراء
187 سو اگر تو سچا ہے ۔ تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دے الشعراء
188 بولا میرا رب خوب جانتا ہے جو تم کرتے ہو الشعراء
189 پھر انہوں نے اسے جھٹلایا تب سائبان کے ان کے عذاب نے انہیں آپکڑا بےشک وہ بڑے دن کا عذاب تھا الشعراء
190 بے شک اس بیان میں نشانی ہے ۔ اور ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں تھے الشعراء
191 اور بےشک تیرا رب وہی غالب مہربان ہے الشعراء
192 اور بےشک یہ قرآن جہانوں کے رب کا اتارا ہوا ہے الشعراء
193 اسے روح الامین (ف 1) (جبرائیل) نے اتارا ہے الشعراء
194 تیرے دل پر تاکہ تو ڈرانے والوں میں ہوجائے الشعراء
195 فصیح عربی زبان میں الشعراء
196 اور بےشک یہ قرآن اگلے پیغمبروں کی کتابوں میں مذکور ہے الشعراء
197 کیا ان (اہل مکہ) کے لئے یہ نشانی کافی نہیں ۔ کہ اس قرآن کو علماء بنی اسرائیل جانتے ہیں الشعراء
198 اور اگر ہم اس قرآن کو کسی عجمی شخص پر نازل کرتے الشعراء
199 پھر وہ اس کو ان (غریبوں) کے سامنے پڑھتا تو اس پر بھی ایمان نہ لاتے الشعراء
200 اسی طرح کا انکار ہم نے مجرموں کے دلوں میں جما رکھا ہے الشعراء
201 وہ قرآن کو نہ مانیں گے یہاں تک کہ دکھ کی مار دیکھیں الشعراء
202 پھر وہ ان پر ناگہاں سمجھائے اور انہیں خبر بھی نہ ہو الشعراء
203 پھر کہیں کیا ہمیں مہلت مل سکتی ہے الشعراء
204 پس کیا وہ ہمارا عذاب جلد چاہتے ہیں الشعراء
205 بھلا دیکھ تو اگر اور چند برس ہم انہیں بہرہ مند رکھیں الشعراء
206 پھر ان کے پاس وہ آفت آئے جس کا ان سے وعدہ تھا الشعراء
207 تو ان کا چند برس بہرہ مند ہونا ان کے کیا کام آئے گا الشعراء
208 اور ہم نے کسی بستی کو ہلاک نہیں کیا کہ اس کے ڈرانے والے (پہلے) نہ آئے ہوں الشعراء
209 نصیحت دینے کے لئے اور ہم ظالم نہیں الشعراء
210 اور اس قرآن کو شیطان نے نہیں اتارا الشعراء
211 اور انہیں لائق نہیں (کہ قرآن اتاریں اور وہ ایسا اتار نے کی) قدرت نہیں رکھتے الشعراء
212 بے شک وہ تو (قرآن) سننے سے بھی دور کئے گئے ہیں الشعراء
213 پس تو (اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) اللہ کے ساتھ دوسرے معبود کو نہ پکار کہ تمہیں عذاب میں گرفتار (نہ) کیا جائے الشعراء
214 اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرا الشعراء
215 اور جو مسلمان تیری تابع ہیں ان کے لئے اپنے بازو نیچے رکھ (نرمی) کر الشعراء
216 پھر اگر وہ تیری نافرمانی کریں تو کہیے کہ میں تمہارے کاموں سے بےتعلق ہوں الشعراء
217 اور اس غالب مہربان پر بھروسہ رکھ الشعراء
218 اور تجھے اٹھتے وقت دیکھتا ہے الشعراء
219 اور نمازیوں میں تیرا پھرنا دیکھتا ہے الشعراء
220 بے شک وہی سننے والا جاننے والا ہے الشعراء
221 میں تمہیں بتاؤں کہ شیاطین (ف 1) کس شخص پر اترتے ہیں الشعراء
222 وہ ہر جھوٹے گنہگار پر اترتے ہیں الشعراء
223 سنی ہوئی بات لاڈالتے ہیں ۔ اور بہت ان میں جھوٹے ہیں الشعراء
224 اور شاعروں (ف 2) کی بات وہی مانتے ہیں جو گمراہ ہیں الشعراء
225 کیا تونے نہیں دیکھا کہ وہ (شاعر) ہر میدان (مضامین) میں سرمارتے ہیں الشعراء
226 اور وہ باتیں کہتے ہیں جو نہیں کرتے ! الشعراء
227 مگر وہ (شاعر) جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا اور بعد ظلم سہنے کے بدلا لیا (تو) ان کی شاعری میں مضائقہ نہیں اور عنقریب ظالموں کو معلوم ہوجائے گا کہ وہ کس کروٹ الٹتے ہیں الشعراء
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والاہے ۔ النمل
1 طس ۔ (ف 1) یہ (سورت) قرآن اور کھلی کتاب کی آئتیں ہیں النمل
2 مومنوں کے لئے ہدایت اور خوشخبری ہے النمل
3 جو نماز پڑھتے اور زکوۃ دیتے اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں النمل
4 بے شک جو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے ۔ ان کے اعمال ہم نے ان کو اچھے کردکھلائیے ہیں سو وہ بھٹکتے پھرتے ہیں النمل
5 یہ وہی لوگ جن کو بری طرف کا عذاب ہوتا ہے اور وہی آخرت میں سب سے زیادہ نقصان اٹھائیں گے النمل
6 اور تجھ کو تو یہ قرآن ایک حکمت والے باخبر کی طرف سے ملتاہے النمل
7 جب موسیٰ نے اپنے گھروالوں سے کہا کہ میں نے آگ دیکھی ہے اب میں وہاں سے تمہارے پاس کوئی خبر لاؤنگا یا تمہارے پاس دہکتا ہوا انگارا لاؤں گا شاید تم تاپو النمل
8 پھر جب وہاں آیا تو آواز دی گئی کہ جو کوئی آگ میں ہے اور جو آگ کے ارد گرد ہے برکت والا ہے اور اللہ کی ذات پاک سے جو سارے جہانوں کا مالک ہے النمل
9 اے موسیٰ بات یہ ہے کہ میں اللہ غالب حکمت والا ہوں (ف 1) النمل
10 اور تو اپنا عصا ڈال پھر جب اس کو اس طرح ہلتے دیکھا جیسا سانپ تو موسیٰ پیٹھ پھیر کر بھاگا وہ پیچھے مڑ کر نہ دیکھا ۔ اے موسیٰ مت ڈر بےشک میں جو ہوں میرے پاس پیغمبر (ف 2) نہیں ڈرتے النمل
11 مگر جس نے ظیم کیا پھر اس کے عوض میں بدی کے نیکی کی تو میں بخشنے والا مہربان ہوں النمل
12 اور اپنا ہاتھ گریبان ڈال کہ بغیر برائی (یعنی کسی بیماری کے) سفید نکلے گا ۔ یہ (دومعجزے مل کر نو معجزے ہیں ان کے ساتھ) فرعون اور اس کی قوم کی طرف (جا) کر وہ فاسق لوگ ہیں النمل
13 پھر جب ان کے پاس ہماری آنکھیں کھولنے والے معجزات آئے تو بولے کہ یہ صریح جادو ہے النمل
14 اور بےانصافی اور غرور سے ان کا انکار کیا باوجودان کے دل ان معجزات کا یقین کرچکے تھے پس دیکھ کر مفسدوں کا انجام کیا ہوا النمل
15 اور ہم نے داؤد اور سلیمان کو ایک علم دیا اور ان دونوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں اپنے بہت سے ایماندار بندوں پر فضیلت بخشی النمل
16 اور سلیمان داؤد کا وارث ہوا ! اور بولا لوگوں ہمیں پرندوں کی بولی سکھلائی (ف 1) اور ہمیں ہر شے میں دیا گیا ہے بےشک یہ صریح فضل ہے النمل
17 اور سلیمان کے لئے اس کے لشکر جنوں اور آدمیوں اور پرندوں میں سے جمع کئے گئے پھر وہ مثل المثل (اس کے سامنے کھڑے) کئے گئے النمل
18 یہاں تک کہ وہ چیونٹیوں کے میدان (ف 2) میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا کہ چیونٹیو ! اپنے اپنے بلوں میں گھس جاؤ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور اس کا لشکر تمہیں کچل ڈالے ۔ اور انہیں خبر نہ ہو النمل
19 تب سلیمان اس چیونٹی کی بات سے مسکرا کر ہنسا اور کہا اے رب مجھے توفیق دے کہ تیرے احسان کو جو تونے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کیا ہے شکر کروں اور ایسے نیک کام کروں جن سے تو راضی ہو اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے نیک بندوں میں شامل کر النمل
20 اور اس نے پرندوں کی خبر (یعنی حاضری) لی مہنہ بولا مجھے کیا کہ میں ہڈہڈ کو نہیں دیکھنا ۔ آیا وہ غیر حاضر ہے النمل
21 میں اسے سخت سزا دوں گا یا ذبح کرڈالوں گا ۔ یا وہ کوئی صاف دلیل میرے پاس لائے النمل
22 پھر تھوڑی دیر کے بعد ہڈ ہڈ آگیا ۔ اور کہا کہ مجھے ایک بات معلوم ہوئی ہے جو تجھے معلوم نہیں ۔ اور میں شہر سبا سے تیرے پاس ایک یقینی خبر لایا ہوں النمل
23 میں نے ایک عورت پائی جو ان پر بادشاہت کر رہی ہے اور اس کو ہر شے ملی ہے اور اس کے پاس ایک بڑا تخت ہے النمل
24 میں نے پایا کہ وہ اس کی قوم اللہ کے سوا سورج کو سجدہ کرتے ہیں اور شیطان نے ان کے اعمال ان کے لئے بھلے دکھائے ہیں اور انہیں راہ سے روکا ہے سو وہ راہ نہیں پاتے النمل
25 اللہ کو کیوں نہ سجدہ کریں جو آسمانوں اور زمین کی چھپی چیز نکالتا اور جو تم چھپاتے ہو اور ظاہر ہوجاتا ہے النمل
26 اللہ وہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہی عرش عظیم کا رب ہے النمل
27 سلیمان بولا ہم دیکھیں گے کہ تونے سچ کہا یا تو جھوٹا ہے النمل
28 میرا یہ خط لیجا اور اس ایک طرف ڈال پھر ان کے پاس سے واپس آ ۔ پھر دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں النمل
29 وہ بولی اے درباریو بےشک میری طرف ایک عزت کا خط (ف 1) ڈالا گیا ہے النمل
30 بے شک وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور بےشک (ف 2) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے شروع کیا گیا ہے النمل
31 کہ مجھ سے سرکشی نہ کرو اور تابعدار بن کر میرے پاس چلے آؤ النمل
32 بولی اے درباریو میرے معاملہ میں مجھے مشورہ دو ۔ میں کسی امر کا فیصلہ نہیں کیا کرتی ۔ جب تک تم حاضر نہیں ہوتے النمل
33 وہ بولے ہم لوگ بڑے زور آور اور سخت لڑنے والے ہیں اور کام تیرے اختیار میں ہے سو تو سوچ سمجھ لے کہ کیا حکم دیتی ہے النمل
34 بولی بےشک جب کسی بستی میں بادشاہ داخل ہوتے ہیں ۔ تو اسے خراب کرتے ہیں اور وہاں کے عزت داروں کو بےعزت کرتے ہیں اور اسی طرح (یہ بھی) کریں گے النمل
35 اور میں ان کی طرف کچھ ہدیہ بھیجتی (ف 1) ہوں ۔ پھر دیکھتی ہوں کہ قاصد کیا جواب لے کر آتے ہیں النمل
36 پھرجب قاصد سلیمان کے پاس (ف 2) آیا ۔ تو اس نے کہا ۔ تم مجھے مال سے مدد دیتے ہو سو جو کچھ اللہ نے مجھے دیا ہے وہ اس سے کہیں بہتر ہے جو تمہیں دیا ہے ۔ بلکہ تم اپنے ہدیہ (ف 3) سے آپ ہی خوش رہو النمل
37 ان کی طرح پھرجا ۔ اب ہم ان پر ایسی فوجیں لے کر چڑھائی کریں گے جن کا مقابلہ وہ نہ کرسکیں گے اور ہم انہیں ان کی بستی سے ذلیل کرکے نکالیں گے اور وہ خوار ہوں گے النمل
38 کہا اے درباریو تم میں کوئی ہے کہ اس عورت کا تخت میرے پاس اس پہلے اٹھا لائے ۔ کہ وہ مسلمان (ف 4) ہوکر میرے پاس حاضر ہوں النمل
39 جنوں میں سے ایک رالس بولا وہ تخت میں تیرے پاس لاؤں اس سے پہلے کہ تو اپنی جگہ سے اٹھے اور میں اس کے اٹھالانے پر امانت دار اور زور آور ہوں النمل
40 وہ شخص جس کو کتاب کا علم تھا ۔ بولاکہ میں تریے پاس پلک مارنے سے پہلے لاؤں گا ۔ پھر جب سلیمان (ف 1) نے وہ تخت اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا اور کہا کہ یہ میرے رب کے فضل سے ہے تاکہ وہ آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری اور جو کوئی شکر کرتا ہے وہ اپنی ہی جان کے لئے شکر کرتا ہے اور جو کوئی ناشکری کرتا ہے تو میرا رب بےپرواہ سخی ہے النمل
41 سلیمان نے کا کہ اس (ملکہ) کے آگے اس کے تخت کی شکل بدل ڈالو ہم دیکھیں کہ آیا وہ راہ پر آتی ہے یا ان میں ہوتی ہے جو راہ نہیں پاتے النمل
42 پھر جب وہ آئی تو اس سے کہا گیا کہ تیرا تخت (ف 2) ایسا ہی ہے ، بولی گویا یہ وہی ہے اور ہمیں تو اس سے پہلے ہی (تمہارا نبی ہونا) معلوم ہوگیا تھا اور ہم مسلمان ہوگئے تھے النمل
43 اور سلیمان نے اس عورت کو ان چیزوں سے روکا جن کو وہ خدا کے سوا پوجتی تھی ۔ کیونکہ وہ کافر لوگوں میں سے تھی النمل
44 اس کے کہا گیا محل میں داخل ہو سو جب اس نے محل دیکھا ۔ تو گہرا پانی خیال کیا ۔ اور اپنی دونوں پنڈلیاں کھول دیں ۔ سلیمان نے کہا ۔ بےشک یہ تو محل ہے ۔ اس میں شیشے جڑے ہوئے ہیں ۔ بولی اے رب میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور میں سلیمان کے ساتھ اللہ کے جہانوں کے رب کے واسطے مسلمان ہوگئی ہوں النمل
45 اور ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا ۔ کہ اللہ کی بندگی کرو ۔ تو وہ اس کے آتے ہی دو فریق (مومن ۔ کافر) ہوکر آپس میں جھگڑنے لگے النمل
46 صالح نے کہا اے قوم بھلائی سے پہلے برائی مانگنے میں کیوں جلدی کرتے ہو اللہ سے مغفرت کیوں نہیں مانگتے ۔ شائد تم پر رحم ہو ! النمل
47 بولے ہم نے تجھے اور تمہارے ساتھیوں کو منحوس قدم دیکھا ۔ کہا تمہاری نحوست خدا کے پاس ہے ۔ بلکہ تم آزمائش میں ڈالے ہوئے لوگ ہو النمل
48 اور اس شہر میں تو آدمی تھے ۔ جو فساد کرتے اور اصلاح نہ کرتے النمل
49 وہ بولے باہم اللہ کی قسم کھاؤ کہ ہم صالح اور اس کے گھر والوں پر شبخون مارے گے پھر ہم اس کے ولی (یعنی دعوےٰ کرنے والے) سے کہیں گے کہ ہم اس کے گھر ان کی ہلاکت کے وقت حاضر نہ تھے اور بےشک ہم سچے (ف 1) ہیں النمل
50 اور انہوں نے مکر کیا اور ہم نے بھی مکر کیا ۔ اور انہیں خبر بھی نہ ہوئی النمل
51 سو دیکھ کہ ان کے مکر کا انجام کیا ہوا ۔ ہم نے انہیں اور ان کی ساری قوم کو ہلاک کردیا النمل
52 سو ان کے گھر ان کے ظلم ( یعنی انکار) کے سبب اجاڑ پڑے ہیں بےشک اس میں ان لوگوں کے لئے جو علم رکھتے ہیں (ف 1) نشانی ہے النمل
53 اور ہم نے ان لوگو کو جو ایمان لائے تھے اور ڈرتے رہتے تھے بچا لیا النمل
54 اور لوط کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم سے کہا کہ تم بےحیائی کرتے ہو اور تم دیکھتے ہو ؟ النمل
55 کیا تم عورتیں چھوڑ کر مردوں پر شہوت سے دوڑتے ہو ، بلکہ تم جاہل لوگ ہو ! النمل
56 سو اس کی قوم کا اس کے سوا اور کچھ جواب نہ تھا ۔ کہ انہوں نے کہا کہ اپنی بستی سے لوط کے گھرانے کو نکالو یہ لوگ ستھرا رہنا چاہتے ہیں النمل
57 پھر ہم نے اسے اور اس کے گھروالوں کو بچالیا ۔ مگر اس کی عورت ۔ ٹھہرالیا تھا ہم نے اس کو کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں رہے گی النمل
58 اور ہم نے ان پر ایک منہ برسایا ۔ سو ان (ف 1) ٹڈائے ہواؤں کا مینہ کیا برا تھا النمل
59 تو کہہ تعریف ہے اللہ کی اور اس کے برگزیدہ (ف 1) بندوں پر سلام ۔ بھلا اللہ اچھا ہے یا جن کو وہ شریک کرتے ہیں ؟ النمل
60 بھلا آسمانوں اور زمین کو کس نے بنایا (ف 1) ۔ اور تمہارے لئے آسمان سے پانی اتارا ۔ پھر ہم نے اس سے رونق دار باغ اگائے ۔ تمہاری طاقت نہ تھی کہ تم ان باغوں کے درخت اگا لیتے ۔ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے ؟ کوئی نہیں بلکہ وہ لوگ راہ سے ٹیڑھے چلتے ہیں النمل
61 بھلا کس نے زمین کو ٹھہرنے کی جگہ بنایا ۔ اور اس کے درمیان نہریں بنائیں ۔ اور اس کے لئے پہاڑ پیدا کیے اور دو سمندروں کے درمیان پردہ رکھا ۔ کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود ہے ؟ کوئی نہیں بلکہ ان میں سے بہتوں کو سمجھ نہیں النمل
62 بھلا کون بےقرار کی دعا قبول کرتا ہے جب وہ اس کو پکارتا ہے اور برائی کو دفع کرتا ہے اور کون ہے کہ تم کو اگلوں کا خلیفہ نشین پر بناتا ہے کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود ہے ! تم بہت کم سوچ کرتے ہو النمل
63 بھلا کون جنگل اور دریا کی تاریکیوں میں تمہیں راہ بتاتا ہے اور کون اپنی رحمت (ف 1) کے آگے آگے خوشخبری دینے کے لئے ہوائیں بھیجتا ہے ۔ کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود ہے اللہ ان کے شرک سے بہت بلند ہے النمل
64 بھلا کون نئے سرے سے پیدا کرتا ہے ۔ پھر اسے دہراتا ہے ، اور کون تمہیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے ۔ کیا اللہ کے سوا اور کوئی معبود ہے یا تو کہہ (ف 2) اپنی دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو النمل
65 تو کہہ جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے ان میں سے اللہ کے سوا غیب کی بات کوئی نہیں جانتا اور وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ کس وقت اٹھائے جائیں گے النمل
66 بلکہ آخرت کے بارے میں ان کا علم عاجز آگیا ۔ بلکہ وہ آخرت کی نسبت شبہ میں ہیں ۔ بلکہ (ف 1) وہ اس سے اندھے ہیں النمل
67 اور کافروں نے کہا کہ جب ہم اور ہمارے باپ دادا مٹی ہوگئے تو کیا البتہ ہم پھر نکالے جائیں گے النمل
68 ہمیں اور ہم سے پہلے ہمارے باپ دادوں کو یہی وعدہ ملتارہا ہے کچھ نہیں ۔ یہ صرف اگلے لوگوں کے ڈھکوسلے ہیں النمل
69 تو کہہ تم ملک میں سیر کرو ۔ پھر دیکھو مجرموں کا انجام کیا ہوا ہے النمل
70 اور تو ان پر غم نہ کر ۔ اور ان کے مکر سے دل تنگ نہ رہ النمل
71 اور کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو (عذاب دنیا کا) وعدہ کب آئے گا ؟ النمل
72 تو کہہ جس کی تم جلدی مچارہے ہو شائد اس میں سے کچھ تمہاری پیٹھ پیچھے آلگا ہو النمل
73 اور بےشک تیرا رب لوگوں پر فضل کرتا ہے ۔ لیکن اس میں بہت ناشکرے (ف 1) ہیں النمل
74 اور تیرا رب البتہ جانتا ہے جو ان کے سینوں میں چھپا ہوا ہے اور وہ ظاہر (ف 2) کرتے ہیں النمل
75 اور آسمان اور زمین میں کوئی چھپی ہوئی شے نہیں کو کتاب (ف 3) میں نہ لکھی ہو النمل
76 یہ قرآن بنی اسرائیل کو اکثر وہ باتیں سناتا ہے جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں النمل
77 اور مومنوں (ف 4) کے لئے ہدایت اور رحمت ہے النمل
78 تیرا رب اپنے حکم سے ان کے درمیان فیصلہ کرتا ہے ۔ اور وہ غالب جاننے والا ہے النمل
79 سو تو اللہ پر بھروسہ رکھ بےشک تو صحیح (ف 1) راہ پر ہے النمل
80 تو مردوں کو سنا نہیں سکتا اور نہ بہروں کو پکار سنا سکتا ہے جب وہ پیٹھ پھیر کر بھاگیں النمل
81 اور نہ تو اندھوں کو ان کی گمراہی (ف 2) سے ہدایت پر لاسکتا ہے تو تو صرف انہیں کو سناتا ہے جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں سو وہی مسلمان ہیں النمل
82 اور جب ان پر بات پوری ہوجائے گی ۔ تب ہم ان کے لئے زمین (ف 3) سے ایک دابہ یعنی چار پایا (جانور) نکالیں گے ۔ وہ ان سے کلام کرے گا ۔ کہ فلاں فلاں لو ہماری آیتوں پر یقین نہیں کرتے تھے النمل
83 (ف 1) اور جب دن ہم ہر فرقہ میں سے ان لوگوں کو جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے ایک فوج جمع کریں گے ۔ پھر ان کے پرے باندھے جائیں گے النمل
84 یہاں تک کہ جب وہ آپہنچیں گے تو خدا کہے گا کہ کیا تم نے میری آیتوں کو جھٹلایا تھا باوجود یکہ تم نے ان کو پوری طرح سمجھا بھی نہ تھا کہو یہ تم کیا کرتے تھے ؟ النمل
85 اور ان کے ظلم کے سبب ان پر عذاب کا وہ وعدہ پورا ہوگا پھر وہ کچھ نہ بولیں گے النمل
86 کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ ہم نے رات بنائی تاکہ اس میں آرام اور دن بنایا دیکھنے کو بےشک ان میں ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں نشانیاں ہیں (ف 2) النمل
87 اور جس دن صور پھونکا جائے گا ۔ تو جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے گھبرا جائے گا ۔ مگر وہ جسے اللہ چاہے اور سب اس کے پاس عاجزی کرتے چلے آئیں گے (ف 1) النمل
88 اور تو پہاڑوں کو دیکھ کر خیال کرتا ہے ۔ کہ وہ اپنی جگہ پر قائم ہیں ۔ حالانکہ وہ بادلوں کی طرح رواں ہوں گے یہ اللہ کی صنعت (کاریگری ) ہے جس نے ہر شے کو استوار کیا جو تم کرتے ہو وہ اس سے خبردار ہے النمل
89 جو نیکی لائے گا اس کو نیکی سے بہتر بدلہ ملے گا ۔ اور اس دن وہ گھبراہٹ سے امن میں ہونگے (ف 2) النمل
90 اور جو بدی لائے گا تو ان کے منہ آگ میں اوندھے ڈالے جائیں گے ۔ وہی بدلہ پاؤ گے جو تم کرتے تھے النمل
91 مجھے یہی حکم ہوا ہے کہ میں اس شہر (مکہ) کے رب کو پوجوں جسے اس نے حرمت دی ہے اور ہر شے اسی کی ہے ۔ اور مجھے حکم ہوا ہے ۔ کہ میں حکم برداروں میں رہوں النمل
92 اور یہ کہ قرآن پڑھ کر سنادوں ۔ پھر جس نے ہدایت پائی تو وہ اپنے ہی نفس کے لئے ہدایت پاتا ہے اور جو کوئی گمراہی میں رہا تو کہہ دے کہ میں تو صرف ڈرانیوالا ہوں (ف 1) النمل
93 اور کہہ کہ سب تعریف اللہ کو ہے وہ عنقریب تمہیں اپنی نشانیاں دکھلائیگا ۔ تو تم انہیں پہچان لو گے اور تیرا رب ان باتوں سے غافل نہیں جو تم کرتے ہو النمل
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے القصص
1 طسم القصص
2 یہ کھلی کتاب کی آیتیں ہیں القصص
3 ہم تجھے ایمان دار لوگوں کے لئے موسیٰ اور فرعون کے سچے حالات سناتے ہیں القصص
4 فرعون ملک میں بڑھ چڑھ رہا تھا اور (ف 1) اور اس نے وہاں کے لوگوں کو فرقے فرقے بنارکھا تھا ۔ ان میں سے ایک فرقہ کو ضعیف سمجھنا تھا ۔ ان کے لڑکوں کو ذبح کرتا اور ان کی لڑکیوں کو زندہ رکھتا تھا ۔ بےشک وہ مفسدوں میں سے تھا القصص
5 اور ہم چاہتے تھے کہ جو لوگ میں کمزور (ف 1) پڑے تھے ۔ ان پر احسان کریں اور انہیں امام بنائیں اور وارث ٹھہرائیں القصص
6 اور انہیں زمین میں قدرت دیں ۔ اور فرعون اور ہامان اور ان کے لشکروں کو اسرائیلیوں کے ہاتھ سے وہی بات دکھلائیں جس سے وہ ڈرتے تھے (کہ اسرائیل غالب نہ ہوجائیں) القصص
7 اور ہم نے موسیٰ کی ماں کی طرف وحی بھیجی کہ اسے دودھ پلا ۔ پھر جب تجھے اس کی نسبت خوف ہو تو اسے دریا میں ڈال دے اور نہ ڈر اور نہ غم کر ۔ ہم اسے پھر تیری (ف 2) طرف لائیں گے اور اسے رسول بنائیں گے القصص
8 پھر اسے فرعون کے گھر والوں نے اٹھا لیا تاکہ وہ ان کے لئے ایک دشمن اور باعث غم ہو ۔ بےشک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر خطا کار تھے القصص
9 اور (ف 1) فرعون کی عورت نے کہا ۔ کہ (یہ لڑکا) تیرے اور میرے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک ہوگا ۔ اسے قتل نہ کرو ۔ شاید ہمیں نفع دے یا ہم اسے بیٹا بنائیں اور وہ نہ جانتے (ف 2) تھے القصص
10 اور موسیٰ کی ماں کا دل بیقرار ہوگیا ۔ اگر ہم اس کے دل کو ڈھارس نہ بندھاتے تو قریب تھا کہ وہ اس بیقراری کو ظاہر کردیتی (مگر ہم نے اس کے دل کو اس لئے ڈھارس بندھائی) کہ مومنین میں (ف 3) رہے القصص
11 اور اس نے موسیٰ کی بہن سے کہا ۔ کہ تو اس پیچھے چلی جا ۔ پھر وہ اسے دور سے دیکھتی رہی اور انہیں معلوم بھی نہ ہوا القصص
12 اور ہم نے تو پہلے ہی سے سب دودھ پلانے والی عورتیں موسیٰ پر حرام کردی تھیں ۔ پھر بہن نے کہا ۔ کہ تمہیں ایک گھر والے بتلاؤں ۔ کہ وہ اسے تم کو پال دیں اور وہ اس کے خیر خواہ ہیں القصص
13 پھر (ف 1) ہم نے موسیٰ کو اس کی والدہ کی طرف پہنچا دیا ۔ تاکہ اس کی آنکھ ٹھنڈی ہو اور غم نہ کھائے اور تاکہ اسے معلوم ہو کہ بےشک اللہ کا وعدہ سچا ہے ۔ لیکن بہت لوگ نہیں جانتے القصص
14 اور جب وہ اپنی جوانی کو پہنچا اور سنبھلا اور ہم نے اسے حکم (ف 2) اور علم دیا ۔ اور یوں ہم نیکوں کو جزا دیتے ہیں القصص
15 اور وہ شہر میں آیا ۔ جب وہاں کے لوگ بےخبر تھے تو وہاں اس نے دو آدمی لڑتے پائے یہ اس کے رفیقوں میں سے تھا ۔ اور یہ اس کے دشمنوں میں سے تھا ۔ تو اس نے جو اس کی قوم کا تھا اس کے مقابلہ میں جو اس کے دشمنوں تھا ۔ موسیٰ سے مدد مانگی ۔ تب موسیٰ نے اس کے مکامارا ۔ پھر اس کو تمام کردیا ۔ تو کہا کہ یہ شیطانی کام ہوا ۔ بےشک وہ کھلم کھلا بہکانے والا دشمن ہے (ف 1) القصص
16 کہا اے رب میرے میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ۔ سو مجھے بخش دے ۔ پھر اس کو بخش دیا ۔ بےشک وہی بخشنے والا مہربان ہے القصص
17 کہا اے رب جیسا تونے مجھ پر نعمت کی ۔ میں بھی آئندہ مجرموں کا مددگار نہ ہوں گا ۔ القصص
18 پھر صبح کو ڈرتے ہوئے راہ دیکھتا شہر میں گیا ۔ ناگاہ کیا دیکھتا ہے ۔ کہ وہی جس نے کل اس سے مدد چاہی تھی ۔ پھر اس کو مدد کے لئے پکار رہا ہے ۔ موسیٰ نے کہا کچھ شک نہیں کہ تو صریح گمراہ ہے القصص
19 پھر جب اس نے اس پر جو ان دونوں کا دشمن تھا ۔ ہاتھ ڈالنا چاہا ۔ تو وہ بولا کہ اے موسیٰ تو مجھے قتل کیا چاہتا ہے ؟ جیسے کل تونے ایک شخص کو قتل کیا تھا ۔ تو یہی چاہتا ہے کہ ملک میں زبردستی کرتا پھرے ۔ اور صلح کاروں میں ہونا نہیں چاہتا ۔ القصص
20 اور شہر کے پرلے سرے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا کہا اے موسیٰ اہل دربار تیرے بارہ میں مشورہ کررہے ہیں کہ تجھے قتل کریں ۔ سو تو یہاں سے نکل بھاگ میں تیرے خیر خواہوں (ف 1) میں سے ہوں القصص
21 تب وہ ڈرتا اور راہ تکتا ہوا شہر سے نکلا ۔ بولا اے میرے رب ظالم لوگوں سے مجھے بچا القصص
22 اور جب مدین کی سیدھ پر متوجہ ہوا ۔ بولا امید ہے کہ میرا رب مجھے راہ راست دکھلائے گا القصص
23 اور جب مدین کے پانی پر آیا تو اس پر لوگوں کی جماعت پائی جو پانی پلارہے تھے ۔ اور ان سے الگ دو عورتیں پائیں کہ (اپنی بکریاں) روکے کھڑے تھیں ۔ بولا تمہارا کیا حال ہے ؟ بولیں ہم نہیں پلائیں گے ۔ جب تک چرواہے (اپنے مویشی) واپس نے لے جائیں اور ہمارا باپ بوڑھا بڑی عمر کا ہے (ف 1) القصص
24 تب موسیٰ نے ان کے مویشیوں کو پانی پلایا ۔ پھر سایہ کی طرف لوٹ آیا اور بولا اے میرے رب جو بھلائی تونے میری طرف نازل کی ہے میں اس کا محتاج ہوں القصص
25 پھر ان دو میں سے ایک عورت شرم سے چلتی ہوئی اس کے پاس آئی ۔ کہا کہ بےشک میرا بات تجھے بلاتا ہے تاکہ تجھے اس کا بدلہ دے ۔ کہ تونے ہمارے جانوروں کو پانی پلایا پھر جب وہ اس کے پاس آیا اور اس سے سارا حال بیان کیا ۔ تو وہ بولا کہ خوف نہ کر تونے ان ظالموں سے نجات پائی القصص
26 ان دو میں سے ایک بولی کہ اے باپ اسے نوکر رکھ لے البتہ بہتر نوکر جو تو رکھے وہ ہے جو زور آور اور امانت دار ہو القصص
27 کہا میں چاہتا ہوں ۔ کہ اپنی ان دوبیٹیوں میں سے ایک تیرے نکاح میں دوں ۔ اس شرط پر کہ تو آٹھ ف 1 برس میرا نوکر رہے ۔ اور جو تو دس برس پورے کردے تو وہ تیری طرف سے (مہربانی) ہے اور میں تجھ پر مشقت ڈالنا نہیں چاہتا اگر اللہ نے چاہا تو مجھے نیکو میں پائے گا ف 2 القصص
28 وہ بولا میرے اور تیرے درمیان یہی اقرار رہا ۔ ان دونوں مدتوں میں سے جونسی مدت میں پوری کروں تو مجھ پر کچھ زیادتی نہ ہوگی اور جو ہم اس پر کہتے ہیں خدا گواہ ہے ۔ القصص
29 پھر جب موسیٰ نے مدت پوری کردی اور اپنے گھر والوں کو لے کر چلا تو کوہ طور کی طرف سے ایک آگ دیکھی اپنے گھروالوں سے کہا کہ تم ٹھہرو میں نے ایک آگ دیکھی ہے شاید میں تمہارے پاس کچھ خبر یا آگ کا انگار لاؤں تاکہ تم تاپو القصص
30 پھر جب وہاں آیا تو اس مبارک قطعہ میں میدان کے داہنے کنارہ کی طرف سے درخت سے یوں آواز آئی ۔ کہ اے موسیٰ بےشک میں اللہ رب العالمین ہوں القصص
31 اور یہ کہ اپنی لاٹھی نیچے ڈال دے ۔ پھر جب اس کو اس طرح حرکت کرتے دیکھا ۔ کہ گویا وہ سانپ ہے ۔ تو پیٹھ پھیر کر بھاگا اور اپنے پیچھے پھر کر نہ دیکھا اے موسیٰ آگے آ اور نہ ڈر بےشک تجھ کو خطرہ نہیں ہے القصص
32 اپنا ہاتھ گریبان میں ڈال کر بغیر برائی سفید (ف 1) نکلے گا ۔ اور خوف کے سبب اپنا بازو اپنی طرف ملا (یعنی سینہ پر رکھ) غرض فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف یہ تیرے رب کی طرف سے دو سندیں ہیں ۔ کیونکہ وہ بدکار لوگ ہیں القصص
33 بولا اے رب میں نے ان میں سے ایک آدمی کا خون کیا ہے سو میں ڈرتا ہوں کہ مجھے قتل کریں القصص
34 اور میرا بھائی ہارون اس کی زبان مجھ سے زیادہ فصیح (ف 1) ہے سو اسے میرے ساتھ مدد کے لئے بھیج دے ۔ کہ وہ میری تصدیق کرے میں ڈرتا ہوں کہ مجھے جھٹلائیں گے القصص
35 فرمایا ۔ ہم تیرے بھائی سے تیرے بازو کو زور دیں گے ۔ اور تم دونوں کو غلبہ بخشیں گے ۔ سو وہ (بقصد ایذا) تم تک نہ پہنچیں گے ۔ ہماری نشانی لے کر جاؤ۔ تم دونوں اور تمہارے تابعین ہی غالب (ف 2) رہیں گے القصص
36 پھر جب موسیٰ ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آیا ۔ تو بولے کچھ یہ تو افترا کیا ہوا جادو ہے ۔ اور ہم نے تو اپنے اگلے باپ دادوں سے ایسی باتیں سنی نہیں القصص
37 اور موسیٰ نے کہا ۔ میرا رب خوب جانتا ہے ۔ جو اس کی طرف سے ہدایت لایا ہے اور جس کو آخرت کا گھر ملے گا ۔ بےشک ظالموں کا بھلا نہ ہوگا القصص
38 اور فرعون نے کہا ۔ اے درباریو میں تو جانتا نہیں کہ میرے سوا تمہارا کوئی معبود ہو ۔ پس اے ہامان میرے واسطے انگارے کو آگ دے یعنی پکی اینٹیں بنا ، پھر میرے ایک محل تیار کر شاید میں اس محل پر چڑھ کر موسیٰ کے معبود کو جھانک کر دیکھوں ۔ اور میرے خیال میں تو وہ جھوٹا ہے القصص
39 اور اس کے لشکروں نے ملک میں ناحق تکبر اور سمجھے کہ وہ ہماری طرف پھر نہ آئیں گے القصص
40 سو ہم نے اسے اور اس کے لشکروں کو پکڑا ۔ پھر ہم نے انہیں دریا (ف 1) میں ڈال دیا ۔ سو دیکھ کہ ظالموں کا انجام کیسا ہوا القصص
41 اور ہم نے انہیں امام بنایا ۔ کہ آگ کی طرف بلاتے تھے ۔ اور قیامت کے دن ان کو مدد نہ ملے گی القصص
42 اور اس دنیا میں ہم نے ان کے پیچھے لعنت لگائی ۔ اور قیامت کے دن وہ برے لوگوں میں ہوں گے (ف 2) القصص
43 اور تحقیق ان کی امتوں کو ہلاک کرنے کے بعدموسیٰ کو کتاب دی کہ لوگوں کو راہ سمجھانے (ف 1) والی اور ہدایت اور رحمت تھی ۔ کہ شاید وہ نصیحت پکڑیں القصص
44 اور تو کوہ طور کی جانب غربی میں نہ تھا جب ہم نے موسیٰ کی طرف حکم بھیجا تھا اور تو حاضرین میں نہ تھا القصص
45 اور لیکن ہم نے بہت سی امتیں پیدا پھر ان پر لمبی مدتیں گزر گئیں اور تو اہل مدین میں مقیم نہ تھا ، کہ ان کے سامنے ہماری آئتیں پڑھتا لیکن ہم رسول بھیجتے رہے ہیں القصص
46 اور کوہ طور کے کنارے پر موجود نہ تھا ۔ جب ہم نے (موسیٰ کو پکارا تھا) لیکن یہ تیرے رب کی رحمت سے ہے کہ تو ان لوگوں کو ڈرائے جن کے پاس تجھ سے (ف 2) پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا ۔ شایدوہ نصیحت پکڑیں القصص
47 اور (ف 1) یہ نزول قرآن اس لئے ہے کہ (مباوا) ان اعمال بد کے سبب جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجے ہیں ۔ ان پر کوئی آفت پڑے تو وہ کہنے لگیں کہ اے ہمارے تونے کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیری آیتوں کو مانتے اور مومنوں میں ہوتے القصص
48 سو جب ہماری طرف سے ان کے پاس حق آیا تو یوں کہنے لگے کہ اس (رسول) کو وہ چیز کیوں نہ ملی تھی جو موسیٰ کو ملی کیا وہ لوگ اس چیز کے جو پہلے موسیٰ کو ملی تھی منکر نہیں ہوچکے ہیں ! کہتے ہیں کہ تورات اور قرآن دونوں جادو ہیں جو ایک دوسرے کے معافق ہیں ۔ اور کہتے ہیں کہ ہم تو دونوں کو نہیں مانتے القصص
49 تو کہہ اگر تم سچے ہو تو تم اللہ کی طرف سے کوئی ایسی کتاب لاؤ جو ہدایت میں ان دونوں سے بڑھی ہوئی ہو میں اسی پر چلنے لگوں گا القصص
50 پھر اگر وہ تیرا کہا پورا نہ کرسکیں تو جان لے کہ وہ صرف اپنی خواہشوں کے پیرہ ہیں ۔ اور اس سے زیادہ گمراہ کون ہے جو پیغمبر خدا کی ہدایت کے اپنی خواہش کا مطیع ہے ۔ بےشک اللہ ظالموں کو راہ نہیں دکھاتا القصص
51 اور ہم نے ان کے لئے پے درپے قرآن اتارا کہ شاید وہ نصیحت پکڑیں القصص
52 جن لوگوں کو ہم نے اس قرآن کریم سے پہلے کتاب دی ہے وہ اس قرآن پر (ف 1) ایمان لاتے ہیں القصص
53 اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے وہ ہمارے رب کی طرف سے حق ہے ۔ اور ہم تو اس سے پہلے بھی فرمانبردار تھے القصص
54 انہیں ان کا اجر دوہرا ملے گا ۔ اس لئے کہ انہوں نے صبر کیا ۔ اور بدی کو نیکی سے دفع کرتے اور جو ہم نے ان کو دیا ہے ۔ اس میں سے خرچ (ف 1) کرتے ہیں القصص
55 اور جب بےیہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ موڑتے اور کہتے ہیں کہ ہمارے اعمال ہمارے لئے ہیں ۔ اور تمہارے اعمال تمہارے لئے سلام ہو تم پر ہم جاہلوں سے الجھنا نہیں چاہتے القصص
56 (اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) تو جسے چاہے راہ پر نہیں لاسکتا (ف 2) ۔ لیکن اللہ جسے چاہے راہ پر لائے ۔ اور وہ راہ پر آنے والوں کو خوب جانتا ہے القصص
57 اور کہتے ہیں کہ اگر ہم تیرے ساتھ ہدایت کے پیرو ہوں ۔ تو ہم اپنے ملک سے اچک لئے جائیں ۔ کیا ہم نے انہیں ادب کے یا امن مکان میں جگہ نہیں دی ۔ جس کی طرف ہو جنس کے میوے کھچے چلے آتے ہیں ! ہماری طرف سے روزی ہے مگر ان میں بہت لوگ نہیں جانتے القصص
58 اور ہم نے ایسی بہت سی بستیاں کھپار یعنی ہلاک کرادیں جو اپنی معیشت میں اتراچکی تھیں سو یہ ان کے گھر پڑے ہیں جو ان کے ہلاک ہوئے پیچھے شاذو نادر ہی آباد ہوئے اور آخر ہم ہی وارث ہوئے القصص
59 اور تیرا رب بستیوں کو ہلاک کرنے والا نہیں تھا جب تک کہ ان کے بڑے شہر میں ایک رسول نہ بھیجے جو ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھے اور ہم بستیوں کو ہلاک نہیں کرتے ۔ جب تک کہ وہاں کے لوگ ظلم اختیار (ف 1) نہ کریں القصص
60 اور جو چیز تمہیں ملی ہے سو دنیا کے جیتے جی کا فائدہ اور اس کی زینت ہے ۔ اور جو اللہ کے پاس ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والی ہے ۔ کیا تم عقل نہیں رکھتے ؟ القصص
61 بھلا وہ شخص جس سے ہم نے اچھا وعدہ کیا ہے اور وہ اسے پانے والا ہے کیا اس شخص کی مانند ہوجائے گا جسے ہم نے حیات دنیا کے فائدوں سے بہرہ مند کیا ۔ پھر وہ قیامت کے دن پکڑے ہوؤں (ف 1) میں آئے گا القصص
62 اور جس دن اللہ انہیں پکارے گا ۔ تو کہے گا کہ میرے وہ شریک جن کا تم دعویٰ کرتے تھے کہاں ہیں ؟ القصص
63 (شرکاء) جن پر بات پوری ہوگئی یوں کہیں گے کہ اے ہمارے رب یہ لوگ ہیں جنہیں ہم نے بہکایا تھا جیسے ہم گمراہ تھے ویسے ہی ہم نے انہیں بھی گمراہ کیا تھا ۔ ہم تیرے آگے ان سے دست بردار ہوتے ہیں وہ فی الحقیقت ہم کو نہ پوجتے تھے بلکہ اپنی خواہشوں (ف 2) کو القصص
64 اور کہا جائے گا کہ تم اپنے شریکوں کو بلاؤ۔ پھر وہ بلائیں گے تو ان کو جواب نہ دیں گے ۔ اور عذاب دیکھیں گے ۔ کاش وہ راہ پر ہوتے القصص
65 اور جس دن ان کو پکارے گا تو کہے گا کہ تم نے رسولوں کو کیا جواب دیا تھا القصص
66 پھر اس دن انہیں کوئی بات نہ سوجھے گی سور وہ آپس میں بھی (ف 1) پوچھ گچھ نہ کریں گے القصص
67 سو جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک کام کئے ۔ سو امید ہے کہ وہ نجات پانے والوں میں ہو القصص
68 اور تیرا رب جو چاہے (ف 2) پیدا کرے اور پسند کرے ان کا کچھ اختیار نہیں ہے ۔ اور اللہ پاک ہے اور ان کے شرک سے بلند القصص
69 اور تیرا رب جانتا ہے جو ان کے سینوں میں چھپا ہوا ہے اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں القصص
70 اور وہی اللہ ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ دنیا اور آخرت میں اسی کی تعریف ہے اور اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف تم پھیرے جاؤ گے القصص
71 تو کہہ بھلا دیکھو اگر اللہ قیامت کے دن ہمیشہ تم پر رات رکھے ۔ تو اللہ کے سوا اور کون سا معبود ہے ۔ کہ تم کو روشنی لادے ۔ پھر کیا تم سنتے نہیں ؟ القصص
72 تو کہہ بھلا دیکھو تو اگر اللہ قیامت کے دن تک ہمیشہ تم پر دن رکھے تو اللہ کے سوا اور کون سا معبود ہے کہ تم کو رات لادے ۔ جس میں تم آرام پاؤ۔ پھر کیا تم دیکھتے نہیں ؟ القصص
73 اور اپنی رحمت سے تمہارے لئے رات اور دن کو پیدا کیا تاکہ تم اس میں آرام پاؤ۔ اور اس کا فضل (ف 1) (روزی) تلاش کرو اور شاید کہ تم شکر کرو القصص
74 اور جس دن وہ پکارے گا کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں جن کا تم دعویٰ کرتے تھے القصص
75 اور ہر امت میں سے ایک گواہ کھینچ لیں گے ۔ پھر کہیں گے کہ اپنی سند (ف 1) لاؤ۔ تب کہیں گے کہ حق بجانب خدا ہے ۔ اور جو باتیں وہ جوڑتے تھے ۔ اس سے گم ہوجائیں گی القصص
76 قارون (ف 2) موسیٰ کی قوم میں سے تھا سو وہ ان پر ظلم کرنے لگا اور ہم نے اسے اتنے خزانے دیئے تھے کہ ایک زور آور جماعت اس کی کنجیاں اٹھانے سے تھک جاتی تھی ۔ جب اس کی قوم نے اس سے کہا ۔ کہ اتراؤ مت ۔ اللہ کو اترانے والے پسند نہیں آتے القصص
77 اور جو اللہ نے تجھے دیا ہے ۔ اس سے آخرت کا گھرحاصل کر ۔ اور دنیا سے اپنا حصہ فراموش نہ کر اور جیسے اللہ نے تیرے ساتھ نیکی کی ہے تو بھی نیکی کر ۔ اور زمین میں فساد نہ چاہ ۔ بےشک اللہ کو فساد کرنے والے پسند نہیں القصص
78 کیا یہ مال تو مجھے اس علم سے ملا ہے جو میں جانتا ہوں ۔ کیا اس نے نہ ملا کہ اس سے پہلے اللہ نے قرنوں میں سے ان لوگوں کو ہلاک کیا ہے ۔ جو اس سے زیادہ زور رکھتے تھے ۔ اور مال میں بھی اس سے زیادہ تھے ! اور کیا گنہگاروں سے ان کے گناہوں کی بابت باز پرس نہ ہوگی ! القصص
79 پھر اپنے ٹھاٹھ سے اپنی قوم کے سامنے نکلا جو لوگ حیا سے دنیا کے طالب تھے یوں بولے کاش کہ جو قارون کو ملا ہے (ف 1) ہم کو بھی ملے ۔ بےشک اس کی بڑی قسمت ہے القصص
80 اور جنہیں علم ملا تھا بولے کمبختی تمہاری جو کوئی ایمان لایا اور نیک کام کئے اس کے لئے اللہ کا ثواب ہی بہتر ہے ۔ اور یہ بات صرف صابروں کو سکھلائی جاتی ہے القصص
81 پھر ہم نے قارون کو مع اس کے گھر کے زمین میں دھنسا دیا سو اللہ کے سوا اس کے لئے کوئی جماعت نہ تھی کہ اس کی مدد کرتی ۔ اور نہ وہ خود اپنا انتقام لے سکا القصص
82 اور جو لوگ کل اس کے رتبہ کی آرزو کرتے تھے ۔ فجر کو اٹھ کر بولے ۔ ارے غضب یہ تو اللہ ہی اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہے روزی کشادہ اور تنگ کرتا ہے ۔ اگر اللہ ہم پر احسان نہ کرتا تو ہمیں بھی دھنسا دیتا ۔ ارے غضب کافروں کا بھلا نہیں ہوتا القصص
83 یہ آخرت کا گھر ہم انہیں لوگوں کو دیں گے ۔ جو زمین میں تکبر اور فساد نہیں چاہتے ۔ اور نیک انجام متقیوں (ف 1) کا ہے القصص
84 جو نیکی لائے گا ۔ اس کو اس سے بہتر ملے گا ۔ اور جو بدی (ف 2) لائے گا ۔ سو برائی کرنے والے اسی قدر سزا پائیں گے جو کرتے تھے القصص
85 جس نے اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تجھ پر قرآن فرض کیا ہے وہ تجھے پھر پہلی جگہ لوٹا (ف 3) لے جانے والا ہے ۔ تو کہہ میرا رب خوب جانتا ہے کہ کون ہدایت لایا ہے اور کون صریح گمراہی میں ہے القصص
86 اور تجھے یہ توقع نہ تھی کہ تجھ پر کتاب نازل کی جائے گی ۔ مگر تیرے رب کی رحمت سے نازل کی گئی ۔ پس تو کافروں کا مددگار نہ ہو القصص
87 اللہ کی آیتوں سے اس کے بعد کہ وہ تیری طرف نازل (ف 1) ہوچکیں کافر تجھے روکیں اور اپنے رب کی طرف بلاتا رہ اور مشرکوں میں سے نہ ہو القصص
88 اور تو اللہ کے سوا کسی دوسرے معبود کو نہ پکار اس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ اس کی ذات کے سوا ہر چیز فانی ہے اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف پھر لوٹائے جاؤ گے القصص
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے العنكبوت
1 الم العنكبوت
2 کیا لوگوں نے یہ خیال کر رکھا ہے کہ صرف اتنا کہنے پر کہ ہم ایمان لائے وہ چھوٹ جائینگے اور آزمائے نہیں جائیں گے العنكبوت
3 اور جو لوگ ان سے (ف 1) پہلے تھے ہم نے انہیں بھی آزمایا تھا ۔ سو البتہ اللہ ان لوگوں کو معلوم کریگا ۔ جو سچے ہیں اور ان لوگوں کو بھی معلوم کریگا جو جھوٹے ہیں العنكبوت
4 کیا وہ لوگ جو برائیاں کرتے ہیں یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ وہ ہم سے بچ جائیں گے ؟ یہ لوگ کیا بڑا فیصلہ کرتے ہیں العنكبوت
5 جو کوئی اللہ کی ملاقات کا امیدوار ہے ، تو بےشک اللہ کا وعدہ آنے والا ہے ۔ اور وہ سنتاجانتا ہے العنكبوت
6 اور جو کوئی خدا کے کام میں محنت کرتا ہے تو وہ اپنی ہی ذات کے نفع کے لئے محنت کرتا ہے اللہ کو جہانوں کے لوگوں کی پرواہ نہیں العنكبوت
7 اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہم ان سے ان کے ۔ گناہ (ف 1) دور کریں گے اور جو کام وہ کرتے تھے ان کاموں سے بہتر ہم انہیں بدلہ دیں گے العنكبوت
8 اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ (ف 2) نیکی کرنے کا تاکیدی حکم دیا ہے ۔ اور اگر والدین تجھ سے ضد کریں تو اس چیز کو جس کا تجھے علم نہیں میرا شریک مان پس تو والدین کی اطاعت نہ کر ۔ تم کو میری طرف پھر آنا ہے سو میں تمہیں جتاؤں گا جو تم کرتے تھے العنكبوت
9 اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ۔ انہیں ہم نیکوں میں داخل کریں گے العنكبوت
10 اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو کہتا ہے کہ ہم اللہ پر ایمان لائے ۔ پھر جب اسے اللہ کی راہ میں تکلیف ہے ۔ تو لوگوں کے ستانے کو اللہ کے عذاب کی برابر ٹھہراتا ہے اور اللہ تیرے رب کی طرف سے مدد آئے تو ضرور کہیں گے کہ ہم تمہارے ساتھ تھے ۔ بھلا کیا بات نہیں ہے کہ جو اہل جہان کے (ف 1) دلوں میں ہے اللہ اسے خوب جانتا ہے العنكبوت
11 اور اللہ ضرور اہل ایمان کو معلوم کریگا ۔ اور منافقوں کو بھی معلوم کرے گا العنكبوت
12 اور کافروں نے مومنوں سے کہا کہ تم ہماری راہ کی پیروی کرو اور ہم تمہارے (ف 2) گناہ اٹھالیں گے ۔ حالانکہ وہ ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی نہ اٹھائیں گے یہ بالکل جھوٹ بک رہے ہیں العنكبوت
13 اور البتہ اٹھادیں گے بوجھ اپنے اور بوجھ ساتھ بوجھوں اپنے کے اور قیامت کے دن ان باتوں کی نسبت جو وہ جھوٹ بتاتے تھے باز پرس ہوگی العنكبوت
14 اور نوح کہ ہم نے اس کی قوم کی طرف بھیجا ۔ پھر وہ ان میں پچاس برس کم ہزار برس رہا ۔ پھر انہیں طوفان نے آپکڑا اور وہ ظالم تھے العنكبوت
15 پھر ہم نے اسے اور سب کشتی (ف 1) والوں کو بچا لیا ۔ اور ہم نے کشتی کو اہل جہان کے لئے ایک نشانی ٹھہرایا العنكبوت
16 اور ہم نے ابراہیم (ف 2) کو بھیجا ۔ جب اس نے اپنی پوم سے کہا ۔ کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو العنكبوت
17 تم تو اللہ کے سوا صرف بتوں کو پوجتے ہو وہ تمہاری روزی کے مالک نہیں سو تم اللہ سے (ف 1) رزق طلب کرو ۔ اور اسکو پوجو اور اس کا شکر کرو اسی کی طرف تم کو پھیرے جاؤ گے العنكبوت
18 اور اگر تم جھٹلاؤ گے تو تم سے پہلے بہت امتوں نے جھٹلایا ہے اور رسول کا ذمہ صرف کھول کر پہنچادیتا ہے العنكبوت
19 کیا نہیں دیکھتے کہ اللہ کس طرح مخلوق کو اول بار پیدا کرتا ہے پھر اسے دہرائے (ف 2) گا بےشک یہ اللہ پر آسان ہے العنكبوت
20 تو کہہ تم زمین میں سیر کرو ۔ پھر دیکھو کہ کیونکر اللہ نے پیدائش کو شروع کیا ۔ پھر اللہ پچھلا (ف 1) اٹھان اٹھائے گا ۔ بےشک اللہ ہر شئے پر پادر ہے العنكبوت
21 وہ جسے چاہے عذاب کرے جس پر چاہے رحم کرے اور تم اسی کی طرف پھر جاؤ گے العنكبوت
22 اور تم زمین میں اور آسمان میں اللہ کو عاجز نہ کرسکو گے ۔ اور سوائے اللہ کے تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں العنكبوت
23 اور جو اللہ کی آیتوں اور اس کی ملاقات کے منکر ہوئے وہی میری رحمت سے ناامید ہیں اور انہیں کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے العنكبوت
24 پھر اس (ابراہیم (علیہ السلام)) کی قوم کا بجز اس کے اور کچھ جواب نہ تھا ۔ کہ انہوں نے کہا کہ اسے قتل کردو یا جلا دو ۔ پھر اسے خدا نے آگ (ف 1) سے بچایا ۔ بےشک ان میں ایمانداروں کے لئے نشانیاں ہیں العنكبوت
25 اور کہا کہ تم اللہ کے سوا بتوں کو مانتے ہو تو صرف تمہاری آپس کی دوستی کا سبب ہے جو دنیا کی زندگی تک ہے ۔ پھر قیامت کے دن تم میں ایک کا ایک منکر ہوگا ۔ اور ایک پر (ف 2) ایک لعنت کریگا اور تمہارا مددگار نہیں العنكبوت
26 پھر لوط اس پر ایمان لایا اور کہا میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرتا ہوں ۔ بےشک (ف 3) وہی زبردست حکمت والا ہے العنكبوت
27 اور ہم نے اسے اسحق اور یعقوب بخشا اور اس کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھی اور ہم نے اس کا اجر اسے دنیا میں دیا اور بےشک آخرت میں وہ البتہ نیکوں (ف 1) میں ہے العنكبوت
28 اور لوط کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم سے کہا کہ تم بےحیائی کرتے ہو دنیا میں تم سے پہلے کسی نے ایسی بےحیائی نہیں کی العنكبوت
29 البتہ تحقیق مردوں پر گرتے ہو اور راہ مارتے ہو (نسل کی) اور اپنی جھلس میں برے کام کرتے ہو ۔ سو اس کی قوم کا العنكبوت
30 اس کے سوا اور کچھ جواب نہ تھا ۔ بولے اگر تو سچا ہے تو ہم پر اللہ کا عذاب لے آ العنكبوت
31 لوط نے کہا ۔ کہ اے رب میرے مفسد لوگوں پر میری مدد کرو اور جب ہمارے ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس بشارت دینے آئے ۔ تو کہا ہم اس بستی کے لوگوں کو ہلاک کریں گے ۔ بےشک اس کے باشندے ظالم (ف 1) ہیں العنكبوت
32 بولے وہاں لوط رہتا ہے ۔ بولے ہم خوب جانتے ہیں جو کوئی اس میں رہتا ہے ۔ ہم اس کو اور اس کے اہل کو نجات دینگے مگر اس کی عورت کہ رہے گی رہ جانے والوں میں العنكبوت
33 اور جب ہمارے رسول (بھیجے ہوئے یعنی فرشتے) لوط کے پاس آئے تو وہ ان کو دیکھ کر مغموم ہوا ۔ اور ان کے سبب سے دل تنگ ہوا اور رسول بولے خوف نہ کر غم نہ کھا ۔ ہم تجھے اور تیرے اہل کو نجات دینگے ۔ مگر تیری عورت رہے گی پیچھے رہنے والوں میں العنكبوت
34 ہمیں اس بستی والوں پر آسمان سے عذاب نازل کرنا ہے ۔ کیونکہ وہ لوگ نافرمان ہیں العنكبوت
35 اور ہم نے اس بستی سے ایک ظاہر نشان اہل عقل کے لئے چھوڑ رکھا (یعنی الٹ دیا) کہ سب دیکھ رہے ہیں العنكبوت
36 اور مدین (ف 1) کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا ۔ پھر بولا اے قول اللہ کی عبادت کرو اور آخری دن کی امید رکھو اور زمین میں فسادنہ کرتے پھرو العنكبوت
37 سو انہوں نے اسے جھٹلایا ۔ پھر ان کو بھونچال نے آپکڑا پھر صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے العنكبوت
38 اور عاد اور ثمود کو ہلاک کیا ، اور (اے اہل مکہ) ان کے بعض گھر (یعنی کھنڈرات) تمہارے سامنے ظاہر ہیں ۔ اور ان کے اعمال شیطان نے ان کے لئے مزین کئے تھے ۔ پھر انہیں راہ سے روکا تھا اور حالانکہ اپنے گمان میں وہ دانشمند تھے العنكبوت
39 اور قارون اور فرعون اور ہامان کو (ہلاک کیا) اور موسیٰ ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آیا ۔ سو وہ زمین میں غرور کرنے لگے ۔ اور ہم سے جیت جانے والے نہ تھے العنكبوت
40 پھر ہر ایک کو ہم نے اس کے گناہ میں پکڑا ۔ سو ان میں بعض پر ہم نے پتھر برسا نے والی ہوا بھیجی اور کسی کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور کسی کو ہم نے غرق کیا ۔ اور خدا ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم (ف 1) کرے ۔ لیکن وہ اپنی جانوں پر آپ ظلم کرتے (ف 2) تھے العنكبوت
41 ان کی مثال جنہوں نے اللہ کے سوا دوست پکڑے ہیں ایسی ہے جیسے مکڑی ۔ جس نے گھر بنایا ۔ اور سب گھروں سے زیادہ کمزور مکڑی (ف 1) کا گھر ہے اگر وہ جانیں العنكبوت
42 خدا کے سوا جس جس چیز کو پکارتے ہیں اللہ جانتا ہے خواہ وہ کوئی چیز کیوں نہ ہو ۔ اور وہ غالب حکمت والا ہے العنكبوت
43 اور یہ مثالیں ہیں ف 2 جنہیں ہم آدمیوں کے لئے بیان کرتے ہیں اور ان کو صرف وہی لوگ سمجھتے ہیں جو علم رکھتے ہیں العنكبوت
44 اللہ نے آسمان اور زمین کو جیسا چاہیے پیدا کیا ۔ بےشک اس میں مومنوں کے لئے نشانی ہے العنكبوت
45 کتاب میں سے جو کچھ تجھ پر وحی کیا گیا ۔ اسے پڑھ اور نماز کو قائم رکھ بےشک نماز (ف 1) بےحیائی اور ناپسند بات سے روکتی ہے ۔ اور البتہ اللہ کی یاد سب سے بڑی چیز ہے اور اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو العنكبوت
46 اور تم (مسلمان) اہل کتاب کے ساتھ جھگڑا نہ کرو ۔ مگر ایسے طور پر جو بہتر ہو ۔ ہاں جنہوں نے ان میں سے تم پر ظلم کیا (ان سے جھگڑا کرو) اور کہو کہ جو ہماری طرف اتارا گیا اور جو تمہاری طرف اتارا گیا ہے ہم اسے مانتے ہیں اور ہمارا معبود اور تمہارا معبود ایک ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں العنكبوت
47 اور اسی طرح ہم نے تیری طرف کتاب نازل کی ہے ۔ سو جن کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اسے مانتے ف 1 ہیں ، اور ہماری آیتوں کا انکار صرف وہی لوگ کرتے ہیں جو کافر ہیں العنكبوت
48 اور اس سے پہلے (ف 2) تو نہ کوئی کتاب پڑھتا تھا اور نہ اپنے داہنے ہاتھ سے اسے لکھتا تھا اگر ایسا کرتا ہوتا تو اس وقت البتہ یہ جھوٹے شبہ کرسکتے تھے العنكبوت
49 بلکہ یہ قرآن تو کھلی آیتیں ہیں ان کے سینوں میں جنہیں علم دیا گیا ہے ۔ اور ہماری آیتوں کا انکار صرف وہی لوگ کرتے ہیں جو ظالم (ف 3) ہیں العنكبوت
50 اور یہ کہتے ہیں کہ اس کی طرف سے اس پر کچھ نشانیاں کیوں نہ نازل ہوئیں ۔ تو کہہ نشانیاں تو اللہ کے پاس ہیں اور میں صرف کھول کر ڈرانیوالا (ف 1) ہوں العنكبوت
51 کیا ان کو یہ کافی نہیں کہ ہم نے تجھ پر کتاب نازل کی جو ان کے سامنے پڑھی جاتی ہے بےشک اس میں ایماندار لوگوں کے لئے رحمت اور نصیحت ہے العنكبوت
52 تو کہہ میرے اور تمہارے درمیان خدا کافی گواہ ہے ۔ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ۔ وہ جانتا ہے اور جو باطل پر ایمان لاتے ہیں اور اللہ کا انکار کرتے ہیں وہی سب زیادہ زیاں کار ہیں العنكبوت
53 اور تجھ سے جلد عذاب مانگتے ہیں اور اگر ایک مقررہ میعاد نہ ہوتی تو ضرور ان پر عذاب آجاتا اور البتہ وہ ان پر ناگہاں آئے گا اور انہیں خبر بھی نہ ہوگی العنكبوت
54 تجھ سے جلد عذاب مانگتے ہیں ۔ اور دوزخ نے کافروں کو گھیر رکھا ہے العنكبوت
55 جس دن ان کے اوپر سے اور ان کے پاؤں کے نیچے سے انہیں عذاب گھیر لے گا اور کہے گا کہ جو کچھ تم کرتے تھے چکھو العنكبوت
56 اے میرے ایماندار بندو میری زمین (ف 1) فراخ ہے سو تم میری ہی عبادت کرو العنكبوت
57 ہر جی (ف 2) موت کو چکھے گا پھر تم میری طرف آؤ گے العنكبوت
58 اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے ۔ ہم انہیں بہشت کے بالاخانوں میں جگہ دینگے ۔ جن کے نیچے نہریں بہتی رہیں ۔ وہ اس میں ہمیشہ رہینگے ۔ اچھا اجر ہے کام کرنے والوں کا العنكبوت
59 جنہوں نے صبر کیا اور اپنے رب پر بھروسہ رکھا العنكبوت
60 اور بہت جانور ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے ۔ اللہ انہیں اور تمہیں رزق دیتا ہے اور وہی سنتا ہے اور جانتا ہے العنكبوت
61 اور اگر تو ان (اہل مکہ) سے پوچھے کہ کس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور سورج اور چان کو مسخر کیا ؟ تو کہیں گے کہ اللہ نے پھر کہاں سے پھرے جاتے ہیں العنكبوت
62 اللہ اپنے بندوں میں سے جب کی روزی (ف 1) چاہتا ہے فراخ کرتا ہے اور جس کی چاہتا ہے تنگ کرتا ہے ۔ بےشک اللہ ہر شئے سے خبردار ہے العنكبوت
63 اگر تو ان سے پوچھے کہ آسمان سے پانی کس نے نازل کیا پھر اس سے زمین کو اس کے مرے پیچھے زندہ کیا تو کہیں گے اللہ نے ۔ تو کہہ سب تعریف اللہ کے لئے ہے ۔ لیکن بہت لوگ سمجھتے نہیں العنكبوت
64 اور یہ دنیا کی زندگی محض کھیل اور تماشہ ہے اور آخرت کا گھر ہے وہی واصل ، زندگی ہے اگر وہ جانیں العنكبوت
65 پھر جب کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ کو خالص اس کی بندگی کرتے ہوئے پکارتے ہیں ۔ پھر جب وہ انہیں خشکی کی طرف نجات دیتا ہے تو وفرا ہی شرک کرنے لگتے ہیں العنكبوت
66 تاکہ جو ہم نے انہیں دیا ہے اس کی ناشکری (ف 1) کریں اور فائدہ اٹھائیں ۔ سو آگے وہ معلوم کرلیں گے العنكبوت
67 کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ ہم نے حرم مکہ کو امن گاہ بنایا ہے ۔ اور لوگ ان کے آس پاس سے اچکے جاتے ہیں ! پس کیا وہ باطل پر ایمان لاتے اور اللہ کے احسان کی ناشکری کرتے ہیں العنكبوت
68 اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جس نے خدا پر جھوٹ باندھایا حق کو جب اس کے پاس آیا جھٹلایا ؟ کیا دوزخ میں کافروں کا ٹھکانا نہیں ؟ العنكبوت
69 اور جنوں نے ہماری راہ میں محنت کی انہیں ہم اپنی راہیں دکھلائیں گے اور بےشک اللہ نیکوں کے ساتھ ہے (ف 1) العنكبوت
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الروم
1 الم الروم
2 رومی لوگ مغلوب ہوگئے ہیں (ف 2) الروم
3 قریب تر زمین میں اور وہ بعد اپنے مغلوب ہونے کے عنقریب غالب آجائیں گے الروم
4 چند برسوں میں اس سے پہلے اور اس کے پیچھے حکم اللہ ہی کا ہے نہ اور اس دن ایماندار خوش ہوں گے الروم
5 اور اللہ کی مدد سے جس کو وہ چاہے مدد دے اور وہی غالب مہربان ہے الروم
6 اللہ کا وعدہ ہے اللہ اپنا وعدہ خلاف نہ کریگا ۔ لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے الروم
7 وہ حیات دنیا کا ظاہر حال جو مانتے ہیں اور وہ آخرت سے غافل ہیں الروم
8 کیا انہوں نے اپنے دل میں غور نہیں کیا کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو اور جو ان کے درمیان ہے اس کو ٹھیک سادت کر اور مدت مقرر (ف 1) کے لئے پیدا کیا ہے ! اور بہت لوگ اپنے رب کی ملاقات سے منکر ہیں الروم
9 کیا وہ ملک میں پھرے ہیں کہ دیکھیں کہ ان لوگوں کا انجام کیا ہوا جو ان سے پہلے تھے ؟ وہ ان میں قوت سے زیادہ تھے اور انہوں (ف 1) نے اس کو آباد کیا تھا اور ان کے پاس ان کے رسول معجزے لے کر آئے تھے ۔ سو اللہ ایسا نہ تھا ۔ کہ ان پر ظلم نہ کرتا ۔ لیکن وہ اپنی جانوں پر آپ ظلم کرتے تھے الروم
10 پھر آخر ان لوگوں کا جو برا کرتے تھے پھر آخر ان لوگوں کا برا کرتے تھے برا ہوا ۔ اس لئے کہ انہوں نے اللہ کی آیتوں کو جھٹلایا اور ان پر ٹھٹھا کرتے تھے الروم
11 اللہ پہلی بار پیدا کرتا ہے پھر اسے دہرائیگا ۔ پھر تم اس کی طرف پھیرے جاؤ گے الروم
12 اور جس دن قیامت قائم ہوگی ۔ مجرم ناامید رہ جائیں گے الروم
13 اور ان کے شریکوں میں سے کوئی ان کا شفیع نہ ہوگا اور وہ اپنے اپنے شریکوں کے منکر ہوں گے الروم
14 اور جس دن قیامت (ف 1) قائم ہوگی اس دن لوگ متفرق ہوجائینگے الروم
15 سو جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ان کی باغ میں آؤ بھگت کی جائے گی الروم
16 اور جو کافر ہوئے اور انہوں نے ہماری آیتوں اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا وہ عذاب میں پکڑے آئیں گے الروم
17 پس پاکی ہے اللہ کو جب تم صبح کرو (ف 2) اور جب تم شام کرو الروم
18 اور آسمانوں اور زمین میں اسی کی لئے تعریف ہے اور پچھلے پہر (یعنی عصر) اور جب تم دوپہر (یعنی ظہر) کرتے ہو الروم
19 وہ مردہ میں سے زندہ (ف 1) اور زندہ میں سے مردہ نکالتا ہے اور زمین کو اس کے مرے پیچھے زندہ کرتا ہے ۔ اور اسی طرح تم نکالے جاؤ گے الروم
20 اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا ۔ پھر ناگہاں تم انسان ہوگئے ۔ جو پھیل پڑے ہو الروم
21 اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری جنس سے عورتیں پیدا کیں تاکہ تم ان کے پاس آرام حاصل کرو اور تمہارے درمیان پیار (ف 2) اور محبت پیدا کی بےشک اس میں ان لوگوں کے لئے جو دھیان کرتے ہیں نشانیاں ہیں الروم
22 اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور تمہاری بولیوں اور رنگت کا اختلاف ہے ۔ بےشک اس میں سننے والوں کے لئے نشانیاں ہیں الروم
23 اور اس کی نشانیوں میں سے تمہارا رات اور دن کا سونا اور تمہارا اس کے فضل (روزی) کو تلاش کرنا ہے بےشک اس میں ان لوگوں کے لئے جو سنتے ہیں نشانیاں ہیں الروم
24 اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ وہ تمہیں ڈرانے اور لالچ دلانے کے لئے بجلی دکھلاتا ہے اور آسمان سے پانی اتارتا ہے پھر اس سے زمین کو اس کے مرے پیچھے زندہ کرتا ہے بےشک اس میں (ف 1) ان لوگوں کے لئے جو عقل رکھتے ہیں نشانیاں ہیں الروم
25 اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ آسمان اور زمین اس کے حکم سے قائم ہیں ۔ پھر جب وہ تمہیں زمین سے ایک بار پکارے گا تو تم فوراً ہی نکل آؤ گے الروم
26 اور جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے اسی کا ہے سب اس کے حکم کے تابع ہیں الروم
27 اور وہی ہے جو پہلی بار پیدا کرتا ہے پھر اسے دوہرائیگا ، اور وہ اس پر آسان ہے اور آسمانوں اور زمین میں اسی کی مثال سب سے (ف 1) بلند ہے اور وہی غالب حکمت والا ہے الروم
28 (اے اہل مکہ) اللہ نے تمہارے ہی اندر سے تمہارے لئے ایک مثال بیان کی ہے کہ جو ہم نے تجھے رزق دیا (ف 2) ہے کیا اس میں تمہاری باندی غلاموں میں سے جو تمہارے ہاتھ کا مال ہیں کوئی تمہارے شریک ہیں ایسے کہ تم اس رزق میں برابر ہو کہ ان میں بھی ایسا ہی ڈرو جیسا اپنوں سے ڈرتے ہو ۔ یوں ہم ان لوگوں کے لئے جو عقل رکھتے ہیں پتے کھولتے ہیں الروم
29 بلکہ ظالم بغیر علم اپنی خواہشوں کے تابع ہوئے ہیں ۔ سوجس نے گمراہ کیا ۔ اسے کون راہ بتائے ۔ اور ان کا کوئی مددگار نہیں الروم
30 پس تو (اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ) ایک طرف کا ہوکر اپنا منہ دین کے لئے سیدھا رکھ ۔ اللہ کی فطر جس سر اس نے آدمیوں کو پیدا کیا ہے (لازم پکڑ) اللہ کی پیدائش میں تبدیلی نہیں یہ (ف 3) سیدھا دین ہے لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے الروم
31 سب اس کی طرف رجوع ہوکر (رہو) اور تم سب اس سے ڈرو اور (ف 1) نماز پڑھو اور مشرکوں میں نہ ہو الروم
32 جنہوں نے اپنا دین ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور گروہ گروہ ہوگئے ہر فرقہ جو اس کے پاس ہے اس پر خوش ہے الروم
33 o اور جب آدمیوں پر سختی آتی ہے تو اپنے رب کی طرف رجوع ہو کر پکارتے ہیں پھر جب وہ اپنی طرف سے انہیں رحمت چکھاتا ہے تب ہی ایک فریق ان میں سے اپنے رب کا شریک ٹھہراتا ہے الروم
34 تاکہ جو ہم نے انہیں دیا ہے اس کی ناشکری کریں ۔ سو فائدہ اٹھالو آگے معلوم کرلو گے الروم
35 کیا ہم نے ان (اہل مکہ) پر کوئی سند نازل کی ہے کہ جو یہ شرک کرتے ہیں اس کو وہ بتلارہی ہے الروم
36 اور جب ہم آدمیوں کے کچھ رحمت چکھاتے ہیں تو وہ اس سے خوش ہوتے ہیں اور اگر ان کاموں کے سبب جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجے ہیں ان پر کوئی مصیبت آتی ہے (ف 1) تو فوراً ہی ناامید ہوجاتے ہیں الروم
37 کیا انہوں نے نہیں دیکھا ؟ کہ اللہ جس کے لئے چاہے روزی فراخ اور تنگ کرتا ہے ۔ بےشک اس میں ایمان دار لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں الروم
38 سو تو رشتہ دار کو اس کا حق دے اور محتاج اور مسافر کو بھی یہ ان کے لئے جو اللہ کی رضامندی چاہتے ہیں بہتر ہے اور وہی چھٹکارا پانے والے ہیں الروم
39 اور جو کچھ کہ تم سود دیتے ہو تاکہ ان لوگوں کے مال میں بڑھتا رہے وہ اللہ کے ہاں نہیں بڑھتا اور جو تم (ف 2) خدا کی رضامندی کی طلب میں زکوٰۃ (یعنی پاک دل سے) دیتے ہو ۔ سو ایسے ہی لوگ ہیں جن کو دونے ہوئے الروم
40 اللہ وہ ہے جس نے تمہیں پیدا کیا ۔ پھر تمہیں روزی دی پھر تمہیں مارے گا پھر تمہیں جلائے گا ۔ تمہارے شریکوں میں کوئی ہے کہ ان کاموں سے کچھ (ف 1) کرسکے ؟ وہ پاک ہے اور جو وہ شرک کرتے ہیں اس سے بالاترہے الروم
41 لوگوں کی کرتوتوں سے خشکی اور تری میں فساد ظاہر ہے ہوا ہے تاکہ انہیں ان کے بعض اعمال کا مزہ چکھائے شاید وہ رجوع کریں الروم
42 تو کہہ تم زمین میں سیر کرو ۔ پھر دیکھو کہ کہ پہلوں کا انجام کیا ہوا ۔ ان (ف 2) ان میں اکثر مشرک تھے الروم
43 سو تو اپنا منہ سیدھے دین کے لئے سیدھا رکھ ۔ اس دن کے آنے سے پہلے جو اللہ کی طرف سے ٹالا نہیں جائے گا اس دن لوگ جدا جدا ہوں گے الروم
44 جو کفار ہے اس کا کفر اسی پر ہے اور جنہوں نے نیک کام کیا وہ اپنے ہی آرامگاہ درست کرتے ہیں الروم
45 تاکہ ان لوگوں کو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے اپنے فضل سے بدلا دے بےشک وہ کافروں (ف 1) کو پسند نہیں کرتا الروم
46 اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ بشارت دینے والی ہوائیں بھیجتا ہے اور تاکہ اپنی رحمت میں سے تمہیں کچھ چکھائے اور تاکہ اس کے حکم سے کشتیاں جاری ہوں اور تاکہ اس کا فضل (روزی) تلاش کرو اور شائد تم شکر گزارہو الروم
47 اور ہم تجھ سے پہلے کتنے ہی رسول اپنی اپنی قوم کے پاس بھیج چکے ہیں ۔ پھر ان کے پاس معجزات لے کر آئے ۔ پھر ہم نے ان لوگوں سے جو گنہگار تھے بدلہ لیا اور مومنین کی مدد ہم پر لازم تھی ف 3 الروم
48 اللہ وہ ہے جو ہوائیں بھیجتا ہے ۔ پھر وہ ہوائیں بادل اٹھاتی ہیں ۔ پھر خدا اس کو جس طرح چاہیے آسمان میں پھیلاتا اور اسے تہ برتہ رکھتا ہے پھر تو دیکھتا ہے کہ اس کے درمیان سے منیہ نکلتا ہے پھر جب اس کو اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے پہنچاتا ہے تو فوراً وہ خوشیاں کرنے لگتے ہیں الروم
49 اگرچہ وہ اس وقت سے پہلے اس سے پیشتر کہ وہ ان پر نازل ہونا امید تھے الروم
50 سو اللہ کی رحمت کے نشان دیکھ کر زمین کو اس کے مرے پیچھے کیونکر زندہ کرتا ہے بےشک وہ مردے جلانے والا ہے اور وہ ہر شئے پر قادر ہے الروم
51 اور اگر ہم ایک ہوا بھیجیں پھر وہ اس (کھیت) کو زرد پڑگئی دیکھیں تو اس کے بعد وہ ناشکری (ف 1) کرنے لگتے ہیں الروم
52 سو بےشک تو مردوں کو نہیں سنا سکتا ۔ اور بہروں کو (ہی) سنا سکتا ہے جب وہ پیٹھ پھیر کر بھاگیں الروم
53 اور تو اندھوں کو ان کی گمراہی سے راہ پر نہیں لاسکتا تو تو اسی کو سنا سکتا ہے جو ہماری آیتوں پر یقین رکھتے ہیں سو وہی مسلمان ہیں ف 2 الروم
54 اللہ وہ ہوے جس نے تمہیں کمزوری سے بنایا ، پھر کمزوری کے بعد قوت دی پھر قوت کے بعد کمزوری اور بڑھاپا دیا وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے وہی علم اور قدرت والا ہے الروم
55 جس دن قیامت قائم ہوگی ۔ مجرم قسمیں کھائینگے کہ ہم ایک گھڑی سے زیادہ (دنیا میں نہیں رہے اسی طرح (دنیا میں بھی) پھیرے جاتے تھے الروم
56 اور تمہیں علم اور ایمان ملا ہے ۔ وہ کہیں گے کہ تم اللہ کی کتاب کے موافق قیامت تک رہے سو یہ قیامت کا دن ہے ۔ لیکن تم نہیں (ف 1) جانتے تھے الروم
57 اس دن ظالموں کو ان کا عذر نفع نہیں دیگا اور نہ ان سے توبہ طلب کی جائے گی الروم
58 اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لئے ہر طرح کی مثال بیان کی ہے ۔ اور اگر تو ان کے پاس کوئی نشانی (ف 2) لائے تو جو کافر ہیں وہ یہی کہیں گے کہ تم تو جھوٹ بناتے ہو الروم
59 یوں اللہ ان کے دلوں پر مہر کرتا ہے ۔ جو نہیں جانتے الروم
60 سو تو صبر کر بےشک اللہ کا وعدہ سچا ہے اور وہ جو یقین نہیں کرتے تجھے پھسلانہ دیں الروم
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے لقمان
1 الم لقمان
2 یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں لقمان
3 نیکوں کے لئے ہدایت اور رحمت لقمان
4 اور جو نماز پڑھتے اور نہ زکوٰۃ دیتے اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں لقمان
5 وہی اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی فلاح پانے والے ہیں لقمان
6 اور آدمیوں میں کوئی ہے کہ کھیل کی بات خریدتا ہے ، تاکہ خدا کی راہ سے بےسمجھے (ف 2) گمراہ کرے اور اسے ٹھٹھے میں اڑائے ایسوں ہی کو ذلت (ف 1) کا عذاب ہوگا لقمان
7 اور جب اس پر ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو غرور کے سارے پیٹھ پھیرلیتا ہے گویا ان کو سنا ہی نہیں گویا ان کے دونوں کان بہرے ہیں پس تو انہیں دکھ دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا لقمان
8 بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ان کے لئے نعمت کے باغ ہیں لقمان
9 ان میں ہمیشہ رہیں گے ۔ وعدہ ہوچکا اللہ کا سچا اور وہ زبردست حکمت والا ہے لقمان
10 اسی نے آسمانوں کو بغیر ستونوں کے پیدا کیا کہ تم انہیں دیکھ رہے ہو اور زمین میں پہاڑ (بطور) بوجھ ڈال (ف 1) دیئے ۔ تاکہ وہ (زمین) تمہیں لے کر جھک نہ پڑے اور ہر طرح کے جانور اس میں پھیلائے اور آسمان سے ہم نے پانی اتارا ۔ پھر اس میں ہر قسم کے نفیس جوڑے اگائے لقمان
11 یہ اللہ کی پیدائش ہے بس اب تم مجھے دکھاؤ کہ اوروں نے جو اللہ کے سوا ہیں کیا پیدا کیا ہے ؟ بلکہ ظاہر صریح گمراہی (ف 1) میں ہیں لقمان
12 اور ہم نے لقمان کو عقل مندی دی کہ اللہ کا شکر کرتا ہے تو وہ اپنے ہی نفع کے لئے شکر کرتا ہے اور جو کوئی کفر کرتا ہے اللہ بےپرواہ قابل تعریف (ف 2) ہے لقمان
13 اور جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے وقت اس سے کہا کہ بیٹے اللہ کا کسی کو شریک نہ ٹھہرا بےشک شرک البتہ بڑا ظلم ہے لقمان
14 اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے بارہ میں نصیحت کی ۔ اس کی ماں نے تھک تھک کر اسے پیٹ میں اٹھایا اور اس کا دودھ چھڑانا دو برس میں ہے ، (سوائے انسان تاکید سے) کہ میرا اور اپنے والدین کا شکر کر ۔ آخر میری ہی طرف لوٹ (ف 1) کر آنا ہے لقمان
15 اور اگر وہ دونوں تجھ سے اس بات پر اڑیں کہ جس کا تجھ کو علم نہیں اس کو میرا شریک کرے ۔ تو تو ان کا حکم نہ مان اور دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح رہ اور جو میری بات رجوع ہوا اس کی پیروی کر پھر تم کو میری طرف آنا ہے سو میں تمہیں بتاؤں گا جو تم کرتے تھے لقمان
16 اے میرے بیٹے ! اگر کوئی چیز رائی کے دانے کے برابر بھی ہو ۔ پھر وہ کسی پتھر یا آسمانوں یا زمین ہو اسے بھی اللہ موجود کرے گا ۔ بےشک اللہ باریک بین خبردار ہے لقمان
17 بیٹے نماز (ف 2) پڑھا کر اور بھلائی کا حکم دے ۔ اور برائی سے منع کرو اور جو تجھ پر پڑے اس پر صبر کر بےشک یہ ہمت کے کام ہیں لقمان
18 اور مت موڑ اپنے گال واسطے لوگوں کے اور زمین پر اترا (ف 1) کر نہ چل بےشک اللہ کسی اترانے والے شیخی باز کو پسند نہیں کرتا لقمان
19 اور میانہ چال چل اور اپنی آواز نیچی رکھ بےشک تمام آوازوں سے بری گدھے کی ہے لقمان
20 کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے ۔ اس کو اللہ نے تمہارا مسخر کیا ہے ۔ اور اس نے اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں تم پر پوری کی ہیں ۔ اور باوجود (اس کے) آدمیوں میں بعض وہ ہیں کہ بغیر علم اور بغیر ہدایت اور بغیر روشن کتاب کے خدا کے بارہ میں جھگڑتے ہیں لقمان
21 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو خدانے نازل کیا ہے اس کے حکم پر چلو تو کہتے ہیں کہ نہیں ہم تو اسی پر چلیں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے ۔ بھلا اور جو شیطان نہیں دوزخ کے عذاب کی طرف بلاتا ہو تو بھی ؟ لقمان
22 اور جس نے اپنا منہ اللہ کی طرف متوجہ کیا اور وہ نیک ہے تو اس نے مضبوط کڑا پکڑ لیا اور ہر کام کا انجام خدا کی ہی طرف ہے لقمان
23 اور جو کوئی کافر ہوا تو اس کا کفر تجھے غمگین نہ کرے اور انہیں ہماری طرف پھر آنا ہے ۔ پھر جو وہ کرتے تھے ہم انہیں بتائیں گے بےشک جو دلوں میں ہے اللہ (ف 2) جانتا ہے لقمان
24 ہم انہیں تھوڑا فائدہ دیں گے ۔ پھر سخت عذاب کی طرف ہم انہیں پکڑ بلائیں گے لقمان
25 اور جو تو ان سے پوچھے کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے بنایا ؟ تو کہیں گے کہ اللہ نے تو کہہ سب تعریف اللہ کے لئے ہے ۔ پر ان میں بہت لوگ نہیں جانتے لقمان
26 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اللہ کا ہے ۔ بےشک اللہ ہی بےپروا قابل تعریف (ف 2) ہے لقمان
27 اور زمین میں جتنے درخت ہیں اگر سب قلم بن جائیں اور سمندر اس کی سیاہی ہو ۔ اس کے بعد سات سمندر اور اس کی مدد کریں تو بھی اللہ کی باتیں تمام نہ ہونگی بےشک اللہ غالب حکمت (ف 3) والا ہے لقمان
28 تمہارا پیدا کرنا اور مرے پیچھے تمہارا جلا اٹھانا ایسا ہی ہے جیسے ایک جی کا پیدا کرنا اور جلا اٹھانا بےشک اللہ سنتا دیکھتا ہے لقمان
29 کیا تونے نہیں دیکھا کہ اللہ دن میں رات اور رات میں دن داخل کرتا ہے اور اس نے سورج اور چان کو مسخر کیا ہے ۔ ہر ایک ایک وقت معین تک چلتا ہے اور یہ کہ جو تم کرتے ہو اللہ کو (اس کی ساری) خبر ہے لقمان
30 یہ اس لئے کہ اللہ جو ہے وہی حق ہے اور جنہیں وہ اس کے سوا پکارتے ہیں باطل ہیں ۔ اور اللہ جو ہے وہی سب سے برتر بڑا ہے لقمان
31 کیا تونے نہیں دیکھا ؟ کہ سمندر میں جہاز خدا کی نعمت لے کر چلتے ہیں کہ وہ تمہیں کچھ اپنی قدرتیں دکھائے بےشک اس میں ہر ایک صبر کرنے والے شکر گزار کے لئے نشانیاں ہیں لقمان
32 اور جبکہ ان کی مثل سائبانوں (ف 1) کے موج ڈھانپتی ہے تو وہ اللہ کو خالص اسی کی عبادت کرتے ہوئے پکارتے ہیں ۔ پھر جب وہ انہیں نجات دے کر خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو کوئی ان میں بیچ کی چال پر ہوتا ہے اور ہماری آیتوں کا انکار صرف قول کے جھوٹے ناشکری (ف 1) ہی کرتے ہیں لقمان
33 لوگوں اپنے رب سے ڈرو اور اس دن سے ڈرو کہ نہ کوئی بات اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے گا اور نہ کوئی بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آئیگا ۔ بےشک اللہ کا وعدہ حق ہے سو تمہیں دنیا کی زندگی فریب نہ دے اور خدا (کے نام) سے تمہیں وہ دغاباز (بھی) دھوکا (ف 2) نہ دے لقمان
34 بے شک اللہ ہی ہے جس کو قیامت کا علم ہے اور وہی مینہ برساتا ہے او جو ماں کے پیٹ میں ہے وہ جانتا ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ کل وہ کیا کرے گا اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ کس زمین میں مرے (ف 3) گا ۔ بےشک اللہ ہی جاننے والا خبردار ہے لقمان
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے السجدة
1 الم السجدة
2 کتاب کا اتارنا اس میں شک نہیں کہ جہان کے رب کی طرف سے ہے السجدة
3 کیا وہ کہتے ہیں ! کہ اس کو وہ باندھ لایا ۔ کوئی نہیں بلکہ وہ تو تیرے رب کی طرف سے حق ہے تاکہ تو اس قوم (عرب) کو ڈرائے جن کے پاس تجھ سے (ف 1) پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں نہیں آیا ۔ شاید وہ راہ پائیں السجدة
4 اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین اور ان چیزوں کو جو ان کے درمیان ہیں چھ (ف 2) دن میں پیدا کیا ۔ پھر تخت پر قرار پکڑا ۔ اس کے سوا تمہارے لئے کوئی دوست اور سفارشی نہیں ہے ۔ پھر کیا تم نصیحت پذیر نہیں ہوتے ؟ السجدة
5 آسمان سے زمین تک کام کا انتظام (ف 1) کرتا ہے پھر وہ کام ایک دن میں جس کی مقدار تمہارے حساب سے ہزار برس کی ہے اس کی طرف چڑھتا ہے السجدة
6 چھپے اور کھلے کا جاننے والا غالب مہربان السجدة
7 جس نے جو شئے بنائی خوب بنائی اور انسان کی پیدائش ایک گارے سے شروع کی السجدة
8 پھر اس کی نسل بےقدر پانی (نطفہ) کے خلاصہ سے بنائی السجدة
9 پھر اسے درست کیا اور اس میں اپنی روح پھونکی اور تمہارے لئے کان اور آنکھیں اور دل پیدا کئے تم تھوڑا شکر کرتے ہو السجدة
10 اور کہتے ہیں کہ جب ہم مٹی میں رل جائینگے تو کیا ہم نئی پیدائش میں ہوں گے ؟ بلکہ وہ اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں السجدة
11 تو کہہ موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر ہے تمہیں قبض کریگا پھر تم اپنے پھر جاؤ گے السجدة
12 اور کاش تو دیکھے ۔ جب مجرم اپنے رب کے سامنے اپنے سر نیچے کئے ہونگے اے ہمارے رب ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا اب ہمیں (دنیا میں) پھر بھیج کہ ہم نیکی کریں ۔ اب ہمیں یقین آگیا السجدة
13 اور اگر ہم چاہتے تو ہر جی کو اس کے راہ ہدایت کرتے لیکن میرا قول پورا ہوا کہ میں ضرور دوزخ کو سب (نافرمان) جنوں اور آدمیوں سے بھروں گا السجدة
14 پس تم مزہ چکھو اس لئے کہ تم اپنے اس دن کی ملاقات کو بھول گئے تھے ہم نے بھی تمہیں بھلا دیا اور جو تم کرتے تھے اس کے بدلے میں ہمیشہ کا عذاب چکھو السجدة
15 ہماری آیتوں پر صرف وہی ایمان لاتے ہیں کہ جب انہیں ہماری آیتوں سے نصیحت کی جاتی ہے تو وہ فوراً سجدہ میں گر پڑتے ہیں ۔ اور اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرتے اور وہ تکبر نہیں کرتے السجدة
16 ان کی کروٹیں بچھونوں سے الگ رہتی ہیں خوف اور طمع سے اپنے رب کو پکارتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے وہ خرچ کرتے ہیں السجدة
17 پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے اعمال کے بدلے میں ان (ف 3) کے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک سے پوشیدہ رکھا گیا ہے السجدة
18 بھلا جو شخص مومن ہے کیا اس کی برابر ہوجائے گا جو فاسق ہے ؟ ہرگز برابر نہیں ہوسکتے السجدة
19 سو وہ جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ان کے اعمال کے بدلے مہمانی میں رہنے کے باغ ملیں گے السجدة
20 اور جو فاسق ہیں ان کا ٹھکانا آگ ہے ۔ جب وہاں سے نکلنے کا ارادہ کریں گے ۔ تھر اسی میں لوٹائے جائینگے اور ان سے کہا جائے گا کہ آگ کا عذاب چکھو جسے تم جھٹلاتے تھے السجدة
21 اور بڑے عذاب سے ہم ضرور انہیں تھوڑا عذاب بھی چکھائیں گے شاید وہ پھریں (ف 1) السجدة
22 اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے کہ اس کو اس کے رب کی آیتوں سے نصیحت کی گئی ۔ پھر ان سے منہ موڑا ہمیں ان مجرموں سے ضرور بدلا لینا ہے السجدة
23 اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی ۔ پس تو بھی اس (قرآن) کے ملنے سے شک میں نہ رہ اور ہم نے موسیٰ کی کتاب کو بنی اسرائیل کے لئے ہدایت ٹھہرایا تھا السجدة
24 اور جب ہم نے بنی اسرائیل میں سردار کئے تھے کہ ہمارے علم سے ہدایت کرتے تھے جب وہ ثابت قدم رہے تھے اور ہماری نشانیوں پر یقین رکھتے تھے السجدة
25 تیرا رب جو ہے وہی ان میں قیامت کے دن ان کی اختلافی باتوں کے درمیان فیصلہ کرے گا السجدة
26 کیا انہیں اس سے ہدایت نہ ہوئی کہ ہم نے کتنی امتیں اس سے پہلے ہلاک کی ہیں ۔ جو اپنے گھروں میں چلتے پھرتے تھے ۔ بےشک اس میں نشانیاں ہیں کیا وہ سنتے نہیں ؟ السجدة
27 کیا اور انہوں نے نہیں دیکھا ؟ کہ ہم بنجر زمین کی طرف پانی رواں کرتے ہیں پھر اس سے کھیتی نکالتے ہیں کہ اس میں سے وہ اور ان کے چوپائے کھاتے ہیں ۔ پھر کیا وہ دیکھتے (ف 1) نہیں ؟ السجدة
28 اور کہتے ہیں کہ یہ فتح کب ہوگی اگر تم سچے ہو ؟ السجدة
29 تو کہہ فتح کے دن کافروں کو ان کا ایمان نفع نہ دیگا اور نہ انہیں مہلت ملے گی السجدة
30 سو تو ان سے منہ موڑ اور منتظر رہ وہ بھی منتظر ہیں السجدة
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الأحزاب
1 اے نبی اللہ سے ڈرا ور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ مان ۔ بےشک اللہ جاننے والا حکمت والا ہے الأحزاب
2 اور جو تجھے تیرے رب کی طرف سے وحی کیا جاتا ہے اسی کی پیروی کر ۔ بےشک اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے الأحزاب
3 اور اللہ پر توکل (بھروسہ) رکھ اور اللہ کام بنانے والا کافی ہے الأحزاب
4 اللہ نے کسی آدمی کے پیٹ میں دو دل پیدا نہیں کیے اور نہی تمہاری بیویوں کو جنہیں ماں کہہ بیٹھتے ہو ۔ تمہاری (حقیقی) ماں بنایا اور نہ تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا بیٹا ٹھہرایا ۔ یہ تو تمہارے منہ کی باتیں ہیں ، اور اللہ سچ کہتا ہے ، اور وہی راہ دکھلاتا ہے الأحزاب
5 لے پالکوں کو ان کے حقیقی باپوں (ف 1) کی طرف (منسوب) کرکے پکارو ۔ یہی اللہ کے نزدیک پورا انصاف ہے ۔ پھر اگر تم ان کے باپوں کو نہ جانتے ہو تو وہ تمہارے دینی بھائی اور تمہارے دوست ہیں اور جس بات میں تم چوک جاؤ اس میں تم پر گناہ نہیں لیکن گناہ اس میں ہے جس کا دل سے ارادہ کرو اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے الأحزاب
6 نبی کا مسلمانوں پر ان کی جانوں سے زیادہ لگاؤ ہے اور اس کی عورتیں ان کی مائیں ہیں ، اور رشتہ دار اللہ کی کتاب کے مطابق مومنین (ف 2) اور مہاجرین سے زیادہ ایک دوسرے کا لگاؤ رکھتے ہیں ۔ مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں سے کچھ احسان کرنا چاہو ۔ یہ کتاب میں لکھا ہے الأحزاب
7 اور جب ہم نے سب نبیوں سے عہد لیا اور تجھ سے اور نوح اور ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ بن مریم سے اور ہم نے ان سے پختہ عہد لیا الأحزاب
8 تاکہ صادقوں (سچوں) سے ان کے صدق (سچ) کی بابت سوال کرے اور کافروں کے لئے دکھ دینے والا عذاب تیار کیا ہے الأحزاب
9 مومنو ! اپنے اوپر اللہ کا احسان یاد کرو ، جب تم پر خندق کے دن فوجیں آئیں ، تو ہم نے ان پر ہا اور ایسے لشکر بھیجے ، جو تم نے نہیں دیکھے اور اللہ جو کچھ تم کرتے ہو دیکھتا ہے الأحزاب
10 جب وہ پر تمہارے اوپر اور تمہارے نیچے (یعنی وادی مدینہ) کے نشیب وفراز سے آئے اور جب آنکھیں ڈگمگانے لگیں اور دل حلق تک آپہنچے ، اور تم اللہ کی نسبت طرح طرح خیال کرنے لگے الأحزاب
11 وہاں مومنین کا امتحان کیا گیا اور وہ خوب ہلائے گئے الأحزاب
12 اور جب منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں مرض تھا بول اٹھے کہ ہمیں اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو وعدہ دیا تھا سب فریب تھا الأحزاب
13 اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا کہ اے مدینہ والو تمہارے لئے کوئی ٹھکانا نہیں ، سو پھر چلو اور ایک فریق ان میں سے نبی سے رخصت مانگتا تھا ۔ کہتے تھے کہ ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں اور حالانکہ وہ ہرگز کھلے پڑے نہ تھے ان کا ارادہ صرف بھاگنے کا تھا الأحزاب
14 اور اگر وہ (کفار) شہر میں اس کے اطراف سے ان پر گھس آتے پھر ان سے فتنہ برپا کرنے کو کہا جاتا ۔ تو وہ ضرور فتنہ پربا کرتے اور اپنے گھروں میں تھوڑی دیر ٹھہرتے الأحزاب
15 حالانکہ وہ پہلے اللہ سے اقرار کرچکے تھے کہ پیٹھ نہ پھیریں گے اور اللہ کا عہد پوچھا (ف 1) جائے گا الأحزاب
16 تو کہہ اگر تم موت یا قتل سے بھاگو گے تو بھاگنا ہرگز تمہارے کام نہ آئیگا اور بھاگ کر بچ بھی گئے ۔ تو تھوڑے ہی دنوں فائدہ اٹھاؤ گے (پھر اخیر مرنا ہے) الأحزاب
17 پوچھو وہ کون ہے جو تمہیں اللہ سے بچائے گا اگر اللہ تمہارے ساتھ برائی کا ارادہ کرے یا تم پر مہربانی کرنا چاہے اور وہ اللہ کے سوا اپنے لئے کوئی حمائتی اور مددگار نہ پائیں گے (ف 1) الأحزاب
18 اللہ تم سے روکنے والوں کو خوب جانتا ہے اور ان کو (بھی) جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس چلے آؤ اور لڑائی میں نہیں آتے مگر کبھی کبھی الأحزاب
19 (وہ) تم مسلمانوں کے ساتھ بخل کرتے ہیں پھر جب ڈر کا وقت آتا ہے تو تو ان کو دیکھتا ہے وہ تیری طرف تکتے ہیں ان کی آنکھیں اس شخص کی طرح پھرتی ہی جس پر موت (ف 1) کی بےہوشی طاری ہو ۔ پھر جب خوف چلاجاتا ہے تو مال غنیمت پر بخیلی کرتے ہوئے تیز زبانوں سے چڑھ چڑھ بولتے ہیں ۔ وہی ہیں جو ایمان لائے ۔ سو اللہ نے ان کے عمل اکارت کردیئے ۔ اور یہ اللہ پر آسان ہے الأحزاب
20 o وہ گمان کرتے ہیں کہ فوجیں اب تک نہیں گئیں اور اگر وہ فوجیں پھر آجائیں تو تمنا کریں کہ کاش وہ باہر گئے ہوں گاؤں میں اور وہاں تمہاری خبر پوچھاکریں اور اگر یہ لوگ تم میں سے ہوتے تو بہت تھوڑا لڑتے الأحزاب
21 بے شک تمہارے لئے (یعنی) اس کے لئے جو اللہ اور پچھلے (ف 2) دن کی توقع رکھتا ہے اور اللہ کو کثرت سے یاد کرتا ہے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خدا کی چال سیکھنی اچھی تھی الأحزاب
22 اور جب ایمانداروں نے لشکر دیکھے تو کہا کہ وہی ہے جس کا ہم سے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وعدہ کیا تھا اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ کہا تھا اور ان کا یقین اور (جذبہ) اطاعت اور بڑھا الأحزاب
23 مومنوں میں ایسے مرد بھی ہیں کہ جس بات پر انہوں نے اللہ سے عہد باندھا (ف 1) تھا ۔ اس نے سچ کر دکھایا اور بعض ان میں سے دور ہیں ۔ جنہوں نے اپنا ذمہ پورا کرلیا ۔ (یعنی جہاد میں ہی جان دیدی جیسے شہداء بدر مثل انس بن النضر (رض) کے) اور بعض ان میں وہ ہیں جو (ابھی راہ دیکھ رہے ہیں جام شہادت پینے کی) اور انہوں نے اپنی وعدہ وفائی میں ایک ذرہ تبدیلی نہیں کی الأحزاب
24 تاکہ اللہ سچوں کو ان کے سچ کا بدلا دے اور منافقوں کو اگر چاہے عذاب کرے یا ان کے دل پر توبہ ڈالے ۔ بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے الأحزاب
25 اور اللہ نے کافروں کو ان کے غصہ میں لوٹا دیا ان کے ہاتھ کچھ بھلائی نہ لگی ۔ اور لڑائی میں مسلمانوں کی طرف سے خدا کافی ہوگیا اور اللہ زور آور زبردست (ف 1) ہے الأحزاب
26 اور اہل کتاب میں سے جو لوگ ان کے مددگار ہوئے تھے ان کو انہی کی گڑہیوں (ف 1) سے نیچے اتار ڈالا (ف 2) اور ان کے دلوں میں خوف ڈال دیا کہ تم (مسلمان ان میں سے) بعض کو قتل اور بعض کو قید کررہے تھے الأحزاب
27 اور اللہ نے ان کی اور انکے گھروں اور ان کے مالوں کا تمہیں وارث کردیا اور زمین کا (بھی خیبر میں) کہ اس پر تم نے پاؤں نہ رکھا تھا ۔ اور اللہ ہر شئے پر قادر ہے الأحزاب
28 اے نبی اپنی بیویوں سے کہہ دے کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ فائدہ دوں ۔ تمہیں اچھی طرح سے رخصت کروں الأحزاب
29 اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور پچھلے گھر کو چاہتی ہو تو اللہ نے تم میں سے نیکوں کے لئے اجر عظیم تیار کیا ہے (ف 1) الأحزاب
30 نبی کی بیبیو ! جو کوئی تم میں سے صریح بےحیائی کا کام کرے گی ۔ اس کو دوہرا عذاب دیا جائے گا ۔ یہ اللہ پر آسان ہے الأحزاب
31 اور جو کوئی تم میں سے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت اور نیک عمل کرے گی ۔ ہم اس کو اس کا دونا اجردیں گے اور اس کے لئے ہم نے عزت کی روزی تیار کی ہے الأحزاب
32 نبی کی بیبیو ! اور عورتوں (ف 1) کی مانند نہیں ہو اگر تم ڈر رکھو سو (تم مردوں) سے دب کر نہ بولو کہ جس کے دل میں (نفاق کی) بیماری ہے وہ (کہیں) لالچ کرے اور معقول (ف 2) بات کہو الأحزاب
33 اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو (اپنا بناؤ سنگار) دکھاتی نہ پھرو جیسے زمانہ جاہلیت میں دکھاتے پھرنے کا دستور تھا ۔ اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیتی رہو اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو ۔ اے گھروالو اللہ یہی چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی دور کرے اور تمہیں خوف صاف کرے (ف 1) الأحزاب
34 اور اللہ کی آیتوں اور حکمت میں سے جو کچھ تمہارے گھروں میں سے پڑھا جاتا ہے اسے یاد کرو بےشک اللہ بھید جاننے والا خبردار ہے الأحزاب
35 بے شک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایمان دار مرد اور ایمان دار عورتیں فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں اور صابر مرد اور صابر عورتیں اور عاجز مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں اور خیرات کرنے والے مرد اور خیرات کرنے والی عورتیں اور روزہ دار مرد اور روزہ دارعورتیں اور اپنی شرمگاہوں کو محفوظ رکھنے والے مرد اور محفوظ رکھنے والی عورتیں اور یاد کرنے والے مرد (ف 1) اور بہت سا یاد کرنے والی عورتیں ان کے لئے اللہ نے معافی اور اجر عظیم تیار کیا ہے الأحزاب
36 اور جب اللہ اور اس کا رسول کوئی بات مقرر کردے تو کسی ایمان دار مرد اور ایماندار عورت کے لائق نہیں کہ ان کو اپنے کام کا کچھ اختیار ہے اور جس نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کی وہ صریح گمراہ ہوا الأحزاب
37 اور جب تو اس سے جس پر خدانے اور تونے انعام کیا کہتا تھا کہ اپنی عورت کو اپنے پاس رہنے دے اور خدا سے ڈر اور (تو یہ بھی اسے کہتا تھا) اپنے دل میں اس بات کو چھپانا تھا ۔ جسے اللہ ظاہر کرنا چاہتا ہے ۔ اور تو آدمیوں سے ڈرتا تھا ۔ حالانکہ تجھے اللہ سے زیادہ ڈرنا چاہیے ۔ پھر جب زید اس عورت سے اپنی غرض پوری کرچکا تو ہم نے تیرا نکاح (ف 1) اسی عورت سے کردیا کہ ایمانداروں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی عورتوں پر تنگی نہ رہے ۔ جب وہ ان سے اپنی غرض پوری کرچکیں اور اللہ کا کام تو ہوکر ہی رہنا ہے الأحزاب
38 جو بات اللہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے ٹھہرادی اس میں نبی پر کچھ تنگی نہیں (اسی طرح) اللہ کا دستور (ف 2) رہا ہے ان لوگوں میں جو پہلے ہوگزرے ہیں اور اللہ کا کام اندازہ پر مقرر کیا ہوا ہے الأحزاب
39 جو خدا کے پیغام پہنچاتے اور اس سے ڈرتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے اور اللہ حساب لینے والا کافی ہے الأحزاب
40 محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی کا باپ نہیں ہے لیکن اللہ کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ختم کرنے والا تمام (ف 1) نبیوں کا اور ہے ۔ اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے الأحزاب
41 مومنو ! کثرت سے اللہ کو یاد کرو الأحزاب
42 اور صبح او شام اس کی تسبیح کرو الأحزاب
43 وہی ہے کہ تم پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی تاکہ تمہیں تاریکیوں سے روشنی میں لائے اور ایمانداروں پر مہربان ہے الأحزاب
44 جس دن ان سے ملیں گے ان کی دعا خیر سلام ہوگی اور اس نے ان کے لئے عزت کا اجر تیار کیا ہے الأحزاب
45 اے نبی ہم نے تجھے گواہ اور بشارت دینے والا بنا کر بھیجا ہے الأحزاب
46 اور خدا کی طرف اس کے حکم سے بلانے والا اور روشن (ف 1) چراغ الأحزاب
47 اور مومنوں کو بشارت دے کہ ان کے لئے اللہ کی طرف سے بڑا فضل ہے الأحزاب
48 اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ مان اور چھوڑ دے ان کا ستانا اور اللہ پر بھروسہ (ف 2) رکھ اور اللہ کار ساز کافی ہے الأحزاب
49 مومنو ! جب تم ایماندار عورتوں سے نکاح کرو پھر تم انہیں ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دیدو تو تم کو ان پر عدت بیٹھانے کا کچھ حق نہیں کہ ان سے شمار عدت پوری کراؤ۔ سو تم انہیں کچھ فائدہ دو اور اچھی (ف 1) طرح سے رخصت کردو الأحزاب
50 اے نبی ہم نے تیرے لئے تیری وہ عورتیں حلال کردی ہیں جن کا مہر تو دے چکا ہے اور وہ (لونڈیاں بھی) جو تیرے ہاتھ کا مال ہے جو خدائے تیرے ہاتھ کا مال ہے جو خدا نے تیرے ہاتھ لگوا دیا ہے ۔ اور تیرے چچا کی بیٹیاں اور تیری پھوپھیوں کی بیٹیاں اور تیرے ماموں کی بیٹیاں اور تیری خالاؤں کی بیٹیاں جنہوں نے تیرے ساتھ ہجرت کی ہے اور مومن عورت (بھی حلال ہے) اگر اپنی جان نبی کو بخش دے (ف 2) (یعنی بن مہر نکاح میں آنا چاہے) اگر نبی بھی اس کو نکاح میں لینا چاہے (توجائز ہے) یہ خاص تیرے ہی لئے ہے سوا اور ایمانداروں کے ہمیں معلوم ہے جو ہم نے ان پران کی بیویوں اور ان کے ہاتھ کے مال (لونڈیوں) کے حق میں فرض کیا ہے تاکہ تیرے اوپر تنگی نہ رہے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے الأحزاب
51 ان عورتوں میں سے جسے تو چاہے علیحدہ رکھ دے اور جسے چاہے اپنی طرف جگہ دے اور جن کو تونے علیحدہ کردیا تھا اگر ان میں سے تو کسی کی خواہش کرے تو تجھ پر کچھ گناہ نہیں ۔ اس میں زیادہ قریب ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور غم نہ کریں اور وہ سب اس پر جو تونے انہیں دیا راضی رہیں اور اللہ چاہتا ہے جو تمہارے دلوں میں ہے اور اللہ جاننے والا بردبار ہے الأحزاب
52 اس کے بعد تیرے لئے عورتیں حلال نہیں ہیں اور نہ یہ حلال ہے کہ ان کے بدلے اور بیویاں کرلے ۔ اگرچہ تجھے ۔ اس کا حسن پسند بھی آئے ۔ مگر جو تیرے ہاتھ کا مال ہو اور اللہ ہر شئے پرنگہبان ہے الأحزاب
53 مومنو ! نبی کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو ۔ مگر یہ تمہیں کھانے کے لئے اجازت دی جائے ۔ کھانا پکنے کی راہ نہ دیکھا کرو ۔ لیکن جب تم بلائے جاؤ تب آؤ۔ پھر جب کھا چکو تو آپ چلے جاؤ۔ اور باتیں سننے کے لئے جی لگا کر نہ بیٹھے رہو ۔ یہ تمہاری بات نبی کو ایذا پہنچاتی تھی پھرنبی تم سے شرماتا تھا اور اللہ سچ بات سے نہیں شرماتا ۔ اور جب تم نبی کی بیویوں سے کچھ اسباب مانگنے جاؤ تو ان سے پردہ کے باہر سے مانگ لیا کرو ۔ اس میں تمہارے دلوں اور ان عورتوں کے لئے زیادہ پاکیزگی ہے ۔ اور تمہیں مناسب نہیں کہ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایذا پہنچاؤ۔ اور نہ یہ کہ تم نبی کی عورتوں سے اس کے پیچھے کبھی نکاح کرو ۔ بےشک یہ اللہ کے نزدیک بڑا گناہ ہے الأحزاب
54 تم کسی شئے کو ظاہر کرو یا اسے چھپاؤ اللہ تو ہر شئے کو جانتا ہے الأحزاب
55 ان عورتوں پر کچھ گناہ نہیں کہ اپنے باپوں اور اپنے بیٹوں اور اپنے بھائیوں اور اپنے بھتیجوں اور اپنے بھانجوں اور اپنی ہم جنس عورتوں اور اپنے ہاتھ کے مال (باندی غلاموں) کے سامنے آئیں ۔ اور (اے عورتو ! ) اللہ سے ڈرتی رہو بےشک ہر شئے اللہ کے سامنے ہے الأحزاب
56 بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں ۔ مومنو ! تم بھی اس پردرود اور سلام بھیجا (ف 1) کرو الأحزاب
57 جو لوگ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایذا پہنچاتے ہیں اللہ نے دنیا اور آخرت میں ان پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے رسوائی کا عذاب تیار کیا ہے الأحزاب
58 اور وہ جو ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں کو بغیر اس کے کہ انہوں نے کوئی (قصور کا) کام کیا ہو ایذا دیتے ہیں ۔ انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ (ف 2) اٹھایا ہے الأحزاب
59 اے نبی اپنی بیویوں اور اپنی بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دے ، کہ اپنی چادریں اپنے اوپر تھوڑی سی نیچی لٹکا لیا کریں ۔ یہ طریقہ قریب تر ہے ۔ کہ وہ (کہیں) پہچانی جائیں ایذا نہ (ف 1) پائیں اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے الأحزاب
60 منافق اور وہ جن کے دلوں میں روگ ہے اور وہ جو مدینہ میں بری خبریں اڑاتے ہیں اگر باز نہ آئیں گے تو ہم تجھے ان کے پیچھے لگادینگے ۔ پھر وہ مدینہ میں تیرے پڑوس میں رہنے نہ پائیں گے مگر تھوڑے دنوں الأحزاب
61 پھٹکارے ہوئے جہاں پائے گئے پکڑے گئے اور جان سے مارے گئے الأحزاب
62 یہ اللہ کی سنت ہے جو ایسے لوگوں کے معاملے میں پہلے سے چلی آرہی ہے ، اور تم اللہ کی سنت میں کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے الأحزاب
63 لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ قیامت کی گھڑی کب آئے گی ۔ کہو اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے ۔ تمہیں کیا خبر ، شاید کہ وہ قریب ہی آلگی ہو الأحزاب
64 بہرحال یہ امر یقینی ہے کہ اللہ نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے بھڑکتی ہوئی آگ مہیا کردی ہے الأحزاب
65 جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے ، کوئی حامی و مددگار نہ پاسکیں گے الأحزاب
66 جس روز ان کے چہرے آگ پر الٹ پلٹ کیے جائیں گے اس وقت وہ کہیں گے کہ ”کاش ہم نے اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کی ہوتی الأحزاب
67 اور کہیں گے اے ہمارے رب ہم نے اپنے سرمایہ داروں اور اپنے لٹیروں کا کہا مانا تھا ۔ سو انہوں نے ہمیں راہ سے بہکا دیا الأحزاب
68 اے ہمارے رب انہیں دونا عذاب دے اور ان پر بڑی لعنت بھیج الأحزاب
69 مومنو ! تم ان جیسے مت ہو جنہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کو ستایا ۔ پھر اللہ نے ان باتوں سے جو انہوں نے کہی تھیں موسیٰ (علیہ السلام) کو پاک ثبت کیا اور وہ خدا کے نزدیک آنے عزت (ف 1) والا تھا الأحزاب
70 مومنو ! اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو الأحزاب
71 کہ وہ تمہارے لئے تمہارے اعمال سنوارے اور تمہارے گناہ بخش دے اور جس نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کی اس نے بڑی مراد پائی الأحزاب
72 ہم نے (ایک) امانت آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں پر پیش کی ۔ سو انہوں نے اس کے اٹھانے سے انکار کردیا ۔ اور اس سے ڈر گئے اور انسان نے اسے اٹھا لیا بےیک وہ بڑا بےترس اور بڑا نادان (ف 1) تھا الأحزاب
73 تاکہ اللہ منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے اور ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں کو معاف فرمائے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے الأحزاب
0 (شروع ) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے سبأ
1 سب تعریف اس اللہ کے لئے ہے کہ جو کچھ آسمانوں اور جو زمین میں ہے سب اسی کا ہے اور سب اسی کی تعریف ہے آخرت میں اور وہ حکمت والا خبردار ہے سبأ
2 جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو اس میں سے نکلتا ہے اور جو آسمان سے اترتا اور جو اس میں چڑھتا ہے وہ سب جانتا ہے اور وہی مہربان بخشنے (ف 1) والا ہے سبأ
3 اور کافر کہنے لگے کہ ہم پر وہ گھڑی نہ آئے گی تو کہہ کیوں نہیں ، مجھے اپنے رب کی قسم وہ ضرور تم پر آئے گی ۔ اس رب کی جو چھپی باتوں کو جانتا ہے اس سے ایک ذرہ بھر بھی پوشیدہ نہیں ہوسکتا اور نہ آسمان اور زمین میں اور نہیں ذرہ سے چھوٹی اور نہ ذرہ سے بڑی کوئی شئے مگر وہ روشن (ف 2) کتاب میں موجود ہے سبأ
4 تاکہ انہیں جو ایمان لائے اور نیک کام کئے بدلا دیوے انہیں کے لئے بخشش اور عزت کی روزی ہے سبأ
5 اور جنہوں نے ہماری آیتوں کے ہرانے میں کوشش کی انہیں کے لئے سخت قسم کا درد دینے والا عذاب ہے سبأ
6 اور جنہیں علم دیا ہے وہ جانتے ہیں کہ جو کچھ تیرے رب کی طرف سے تجھ پر اتارا گیا ہے وہی حق ہے اور وہ اس زبردست خوبیوں والے کی راہ دکھلاتا ہے سبأ
7 اور کافروں نے آپس میں کہا کہ کیا ہم تمہیں ایک آدمی بتائیں ؟ جو تمہیں یہ خبر دیگا کہ جب تم بالکل پارہ پارہ ہوجاؤ گے تو تم کو نئی پیدائش میں آنا ہوگا سبأ
8 کیا اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے یا جنون ہے ؟ کوئی نہیں بلکہ وہ جو آخرت کو نہیں مانتے عذاب اور پرلے درجے کی گمراہی میں پڑے ہیں (ف 1) سبأ
9 سو کیا انہوں نے آسمن اور زمین کی طرف جو ان کے آگے اور پیچھے ہیں نظر نہیں کی کہ اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان (ف 1) کا ایک ٹکڑا گرا دیں ؟ بےشک اس میں ہر ایک رجوع کرنے والے بندے کے لئے نشانی ہے سبأ
10 اور ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے برتری بخشی اسے پہاڑ واسکے ساتھ رجوع سے تسبیح پڑھو اور اے پرندو (تم بھی) اور ہم نے اس کے لئے لوہے کو نرم کردیا سبأ
11 اور کشادہ زر ہیں بنا اور اندازے سے کڑیاں جوڑ اور تم سب نیک کام کرو ۔ جو تم کرتے ہو میں دیکھتا ہوں سبأ
12 اور سلیمان (ف 1) کے لئے ہوا کو (مسخر کیا) صبح کی سیر (یامنزل) اس کی ایک مہینے کی راہ اور شام کی سیر اس کی ایک مہینے کی راہ تھی ۔ اور اس کے لئے ہم نے گلے ہوئے تانبے کا ایک چشمہ جاری کردیا اور جنات میں وہ جن (اس کے تابع کئے) جو اس کے سامنے اس کے رب کے حکم سے کام کرتے تھے ۔ اور ان جنوں میں سے جو کوئی ہمارے رب کے حکم سے پھریگا ہم اسے دوزخ کا عذاب چکھائیں گے سبأ
13 وہ جنات اس کے لئے جو چاہتا بناتے تھے قلعے اور تصویریں اور لگن جیسے تالاب کے دیگیں چولہوں پر جمی ہوئیں ، اے آل داؤد شکرگزاری کرو اور میرے بندوں میں تھوڑے شکر (ف 2) گزار ہیں سبأ
14 پھر جب ہم نے اس پر موت کو مقرر کیا توجنوں کو اس کی موت کی خبر کسی نے نہ دی ۔ مگر گھن کے کیڑے نے کہ اس کے عصا کو کھاتا رہا ۔ پس جب وہ گرپڑا توجنوں نے جانا کہ اگر وہ غیب جانتے تو ذلت کے عذاب میں نہ رہتے سبأ
15 بے شک قوم سبا کے لئے ان کی بستی میں ایک نشانی تھی دہنے اور بائیں دو باغ تھے ۔ اپنے رب کا رزق کھاؤ اور اس کا شکر کرو ۔ شہر ستھرا ہے اور رب بخشنے والا ہے سبأ
16 پھرانہوں نے منہ موڑا تو ان پر ہم نے زور کا نالا چھوڑ دیا اور ان کے دو باغوں کے عوض ہم نے ان کو اور دو باغ بدل دیئے ۔ جن کامیوہ کسیلا اور جھاؤ اور کچھ تھوڑے سے بیر تھے سبأ
17 یہ ان کے کفر کا بدلہ ہم نے ان کو دیا اور بری سزا سوائے ناشکر کے اور کسی کو ہم نہیں دیا کرتے سبأ
18 اور ہم نے ان (اہل سبا) کے اور ان دیہات کے درمیان جن میں ہم نے برکت رکھی ہے (راہ پر) نظر آنے والی بستیاں بنائیں اور ان میں چلنے کی مزلیں (یعنی سرائیں) مقرر کیں اور عام اجازت دی کہ راتوں اور دنوں ان کے درمیان امن سے سیر کرو سبأ
19 پھرالہ سبا نے کہا کہ اے ہمارے رب ہمارے سفروں میں دوری ڈال دے ۔ اور انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ۔ پھر ہم نے انہیں افسانے بنادیا ۔ اور انہیں بالکل ٹکڑے ٹکڑے کردیا بےشک اس میں ہر صابر شاکر کے لئے نشانیاں ہیں سبأ
20 اور بلاشبہ ابلیس نے اپنا گمان ف 2 ان کے حق میں سچ کردککھایا سو سوائے تھوڑے سے ایماندروں کے سب نے اس کی پیروی کی سبأ
21 اور شیطان کا ان پر کچھ زور نہ تھا مگر (یہ اس لئے ہوا) کہ ہم اسے جو آخرت پر ایمان لاتا ہے اس سے جو آخرتکی طرف سے شک میں ہے جدا کرکے ظاہر کریں اور تیرا رب ہر شئے پرنگہبان ہے سبأ
22 تو کہہ خدا کے سوا جن کے تم مدعی ہو انہیں پکارو ۔ وہ نہ آسمانوں میں ایک ذرہ بھر کے مالک ہیں اور نہ زمین میں اور نہ آسمان وزمین میں ان کی کچھ شرکت ہے ، اور نہ ان میں کوئی اس (خدا) کا مددگار (ف 1) ہے سبأ
23 اور خدا کے نزدیک شفاعت کچھ فائدہ نہیں دیتی ۔ مگر اس کے لئے جس کے واسطے اللہ اذن دے ۔ یہاں تک کہ جب تک ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کی جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا ؟ پھر آپ کہتے ہیں سچ بات فرمائی ہے اور وہی بلند مرتبہ سب سے بڑا ہے سبأ
24 تو کہہ آسمانوں اور زمین میں سے تمہیں رزق کون دیتا ہے ؟ تو کہہ کہ اللہ اور یا ہم تم البتہ ہدایت پر ہیں یا صریح گمراہی میں (آخر کوئی تو سچاہے ذرا سوچو) سبأ
25 تو کہہ جو گناہ ہم نے کئے ہیں ان کی بازپرس تم سے نہیں کی جائے گی اور نہ تمہارے اعمال کی باز پرس ہم سے ہوگی سبأ
26 تو کہہ ہمارا رب ہم سب کو جمع کریگا ۔ پھر ہم میں انصاف سے فیصلہ کریگا اور وہی حکم کرنے والا جاننے والا ہے سبأ
27 تو کہہ تم مجھے وہ اشخاص دکھلاؤ جنہیں ہم نے شریک ٹھہرا کر خدا سے ملا دیا ہے وہ کوئی نہیں بلکہ وہی اللہ سے زبردست حکمتوں والا سبأ
28 اور تجھے جو ہم نے بھیجا ہے تو سب لوگوں کے لئے خوشی اور ڈر سنانے کو بھیجا ہے ۔ لیکن اکثر (ف 1) آدمی نہیں جانتے سبأ
29 اور کہتے ہیں اگر تم سچے ہو ، تو یہ وعدہ کب آئے گا سبأ
30 تو کہہ تمہارے لئے ایک دن کا وعدہ ہے اس سے تم نہ ایک ساعت پیچھے رہوگے اور نہ آگے بڑھوگے سبأ
31 اور کافروں نے کہا ۔ کہ ہم اس قرآن پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے اور نہ اس پر جو اس سے پہلے ہے ، اور کاش کہ تو دیکھے جب ظالم اپنے رب کے پاس کھڑے کئے جائیں گے ، ایک دوسرے پر بات ڈالے گا جو دنیا میں ضعیف سمجھے گئے تھے متکبروں سے کہیں گے کہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم ضرور ایماندار ہوتے سبأ
32 متکبر لوگ ضعیفوں سے کہیں گے کہ (جب تمہارے پاس ہدایت آئی تھی) کیا ہم نے اس کے پہنچنے کے بعد تمہیں ہدایت سے روکا تھا ؟ ہرگز نہیں بلکہ تم ہی مجرم تھے سبأ
33 اور ضعیف لوگ متکبروں سے کہیں گے ، کوئی نہیں بلکہ رات اور دن کے فریب نے ہمیں گمراہ کیا ۔ جب کہ تم ہمیں حکم دیتے تھے کہ ہم اللہ کا انکار اور اس کے لئے شریک ٹھہرائیں اور جب عذاب دیکھیں گے (دل ہی دل میں) چھپے چھپے پشیمان ہونگے اور ہم کافروں کی گردنوں میں طوق ڈالیں گے جو کرتے تھے اسی کی وہ سزا پائیں گے سبأ
34 اور ہم نے جس بستی میں کوئی ڈرانے والا بھیجا وہاں کے دولت مندوں نے یہی کہا کہ جو کچھ (پیغام) تمہارے ہاتھ بھیجا گیا ہے ہم اس کے منکر ہیں سبأ
35 اور کہا کہ ہم مال واولاد میں زیادہ ہیں اور ہم پر آفت نہیں آئے گی سبأ
36 تو کہہ میرا رب جس کے لئے چاہتا ہے روزی کشادہ کرتا ہے ۔ لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے سبأ
37 اور تمہارے مال (ف 1) اور تمہاری اولاد وہ نہیں کہ ہمارے پاس تمہارا درجہ قریب کردیں مگر وہی جو ایمان لایا اور اس نے نیک کام کئے تو ایسے ہی لوگوں کو ان کے اعمال کا دوچند بدلا ملے گا ۔ اور وہ بالاخانوں میں نڈر بیٹھے ہوں گے سبأ
38 اور جو لوگ ہماری آیتوں کے عاجز کرنے میں سعی کرتے ہیں وہی عذاب میں پکڑے جاتے ہیں سبأ
39 تو کہہ مرا رب اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہے رزق کشادہ کرتا (ف 1) ہے اور جس کے لئے چاہے تنگ کرتا ہے ، اور جو تم خرچ کرتے ہو وہ اس کا بدلا دیتا ہے اور وہ بہتر روزی دینے والا ہے سبأ
40 اور جس دن وہ ان سب کو اٹھائے گا پھر فرشتوں سے پوچھے گا ۔ کہ کیا یہ لوگ تمہیں پوجتے تھے ؟ سبأ
41 وہ کہیں گے تو پاک ہے ۔ توہی ہمارا کارساز ہے نہ وہ ۔ نہیں بلکہ یہ تو جنوں کو پوجتے تھے ، ان میں سے اکثر ان ہی پر ایمان رکھتے تھے سبأ
42 سو آج تم ایک دوسرے کی بھلائی اور برائی کا اختیار نہیں رکھتے اور ہم ظالموں سے کہیں گے کہ جس آگ کو تم جھٹلاتے تھے ، اس کا عذاب چکھو سبأ
43 اور جب ہماری روشن (ف 1) آیتیں ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ اور کچھ نہیں تو صرف ایک آدمی ہے چاہتا ہے کہ جن کی عبادت تمہارے باپ (ف 2) دادے کرتے تھے تمہیں ان سے روک دے اور کہتے ہیں اور کچھ نہیں یہ تو جھوٹ باندھا ہوا ہے اور کافروں نے حق کی نسبت جب وہ ان کے پاس آیا تو یوں کہا کہ یہ اور کچھ نہیں صرف کھلا ہوا جادو ہے سبأ
44 اور ہم نے ان کو کچھ کتابیں بھی نہیں دیں کہ انہیں پڑھتے ہوں اور نہ تجھ سے پہلے ہم نے ان کی طرف کوئی ڈرانے والا ہی بھیجا سبأ
45 اور ان سے اگلوں نے بھی جھٹلایا تھا اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا تھا یہ اس کے دسویں حصہ کو بھی نہیں پہنچتے ، پھر انہوں نے ہمارے رسولوں کو جھٹلایا تو کیسا تھا ہمارا انکار (بلحاظ انجام کے) سبأ
46 تو کہہ میں تمہیں صرف ایک ہی نصیحت دیتا ہوں یہ کہ تم دو دو اور ایک ایک اللہ کے لئے اٹھ کھڑے ہو پھر فکر کروکہ تمہارا صاحب دیوانہ نہیں ہے ۔ وہ تو تم کو ایک سخت عذاب کے آگے ڈرانے والا ہے سبأ
47 تو کہہ جو میں نے تم سے کچھ مزدوری مانگی ہو وہ تمہیں کو مبارک رہے ۔ میری مزدوری تو صرف اللہ پر ہے اور وہ ہر شئے پرحاضر ہے سبأ
48 تو کہہ میرا رب سچا دین ڈالتا جاتا ہے ، اور وہ خفیہ باتوں کا جاننے والاہے سبأ
49 تو کہہ حق آگیا اور جھوٹ نہ پہلی بار پیدا کرتا ہے اور نہ دوسری بار (ف 1) سبأ
50 تو کہہ اگر میں گمراہ ہوا تو اپنے ہی برے کے لئے گمراہ ہوا اور اگر میں نے ہدایت پابی تو اس وحی کے سبب جو میرا رب مجھے پر نازل کرتا ہے بےشک وہ سننے والا نزدیک ہے سبأ
51 اور کاش تو دیکھے جب وہ گھبرائیں گے پھر بھاگ نہ سکیں گے اور قریب جگہ سے پکڑے آئیں گے سبأ
52 اور کہیں گے کہ ہم قرآن پر ایمان لائے اور (حالانکہ) اب دور جگہ سے ان کا ہاتھ کہاں پہنچ سکتا ہے سبأ
53 حالانکہ پہلے وہ اس کے منکر ہوئے تھے اور بن دیکھے دور (ف 1) جگہ سے نشانے پر پھینکتے رہے تھے سبأ
54 اور ان کے اور ان کی خواہشوں کے درمیان اٹکاؤ پڑجائے گا ۔ جیسے پہلے ان کے ہم مشربوں سے کیا گیا تھا ۔ البتہ وہ قوی شک (ف 2) میں تھے سبأ
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے فاطر
1 سب تعریف اللہ کے لئے ہے جو آسمانوں اور زمین کا خالق ہے بنانے والا فرشتوں کو رسول (پیغام پہنچانے والا) جن کے دو دو اور تین تین اور چار چار پر (ف 1) ہیں ۔ پیدائش میں جو وہ چاہتا ہے بڑھاتا ہے ۔ بےشک اللہ ہر شئے پر قادر ہے فاطر
2 رحمت اللہ کے لوگوں کے لئے کھول (ف 2) دے تو کوئی اس رحمت کا روکنے والا نہیں اور جو بند کردیے تو اس کے بعد اس کا کھولنے والا کوئی نہیں اور وہ زبردست حکمت والا ہے فاطر
3 اے لوگوں اللہ کی نعمت جو تجھ پر ہے یاد کرو ۔ کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق ہے ؟ کہ جو آسمان اور زمین میں سے رزق دیتا ہو ۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر کہاں پھیرتے جاتے ہو ۔ فاطر
4 اور اگر وہ تجھے جھٹلائیں تو تجھ سے پہلے کتنے ہی روسل جھٹلائے گئے ہیں اور سب کام اللہ کی طرف پھیرے جاتے ہیں فاطر
5 لوگوں بےشک اللہ کا وعدہ سچ ہے ۔ سو کہیں دنیا کا جینا تمہیں فریب نہ دے اور ایسا ہو کہ شیطان تم کو اللہ کے باب میں فریب دے فاطر
6 بے شک شیطان تمہارا دشمن ہے ۔ سو تم اسے دشمن سمجھو ۔ وہ اپنی جماعت کو صرف اس لئے بلاتا ہے کہ وہ درزخی ہوں فاطر
7 جو لوگ کافر ہوئے ان کے لئے سخت عذاب ہے اور جو ایمان لائے ، اور انہوں نے نیک کام کئے ۔ ان کے لئے مغفرت اور بڑا ثواب ہے فاطر
8 کیا وہ شخص جس کا بدعمل اس کے لئے آراستہ کیا گیا پھر اس نے اسے اچھا سمجھا (مومن صالح کے برابر ہوسکتا ہے ؟ ) اصل تو یہ ہے کہ اللہ جسے چاہے گمراہ (ف 1) کرے اور جسے چاہے ہدایت کرے سو کہیں ان پر پچھتا پچھتا کر تیری جان نہ جاتی رہے بےشک اللہ جانتا ہے جو وہ کرتے (ف 2) ہیں فاطر
9 اور اللہ وہ ہے جو ہوائیں چلاتا ہے پھر وہ بادل اٹھاتی ہیں پھر ہم اس بادل کو مردہ شہر کی طرف ہانک لے جاتے ہیں ۔ پھر اس سے زمین کو اس کے مرے پیچھے زندہ کرتے ہیں ۔ اسی طرح (مردوں کا) جی اٹھنا ہے فاطر
10 جو کوئی عزت چاہتا (ف 1) ہے تو ساری عزت اللہ ہی کی ہے ۔ اسی کی طرف پاکیزہ کلام چڑھتے ہیں اور نیک عمل اس کو اٹھا لیتا (ف 2) ہے اور جو لوگ برائیوں کی فکر میں رہتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے ، اور ان کا مکر ہی ٹوٹے گا فاطر
11 اور اللہ نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا ۔ پھر نطفہ سے پھر تمہیں جوڑے جوڑے بنایا اور ممکن نہیں کہ کسی عورت کو پیٹ رے یا بچہ جنے اور خدا کو خبر نہ ہو اور نہ کوئی بھی بڑی عمر والا عمر پاتا ہے اور نہ کچھ کسی کی عمر (ف 3) سے کم ہوتا ہے مگر سب کچھ کتاب میں لکھا ہے بےشک یہ اللہ پر آسان ہے فاطر
12 اور وہ سمندر برابر نہیں یہ میٹھا پیاس بجھانے والا پینے میں خوشگوار ہے اور یہ کھاری کڑوا ہے اور تم دونوں میں سے (ترجمہ) تازہ گوشت (ف 1) (مچھلی کا) کھاتے ہو اور زیور نکالتے ہو جس کو پہنتے ہو اور تو دریا میں جہازوں کو دیکھے گا کہ پانی پھاڑتے چلتے ہیں ۔ تاکہ تم اس کے فضل (روزگار) کی تلاش کرو ۔ شاید تم شکر کرو فاطر
13 دن میں رات کو داخل کرتا ہے اور رات میں دن کو داخل کرتا ہے اور سورج اور چاند کو قابو رکھتا ہے ۔ ہر ایک وقت مقرر تک چلتا ہے ، یہ اللہ تمہارا رب ہے اس کی سلطنت سے ، اور جنہیں تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ (کھجور کی گٹھلی کے) ایک چھلکے کے بھی مالک نہیں (ف 2) فاطر
14 اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار نہ سنیں اور جو سنیں تو جواب نہیں دے سکتے اور قیامت کے تمہارے شرک کا انکار کریں گے اور خبردار (سچے) کی مانند تجھے کوئی خبر نہ دے گا فاطر
15 لوگو ! تم اللہ کے محتاج ہو اور اللہ وہی بےپرواہ قابل تعریف (ف 1) ہے فاطر
16 اگر وہ چاہے تمہیں لے جائے اور ایک نئی خلقت سے آئے فاطر
17 اور یہ کام اللہ پر مشکل نہیں (ف 2) فاطر
18 اور کوئی اٹھانے والا بوجھ نہ اٹھائے گا ۔ اور اگر کوئی بھاری بوجھ والا کسی کو اپنے بوجھ کی طرف بلائے بھی تو اس کی طرف سے کچھ بھی نہ اٹھایا جائے گا ۔ اگرچہ (ف 3) قرابتی کیوں نہ ہو تو صرف انہیں کو ڈراتا ہے جو بغیر دیکھے اپنے رب سے ڈرتے اور نماز پڑھتے ہیں ۔ اور جو کوئی پاک ہوتا ہے اور اپنے ہی بھلے کے لئے پاک ہوتا ہے اور اللہ کی طرف پھر جاتا ہے فاطر
19 اور اندھا اور دیکھتا برابر نہیں فاطر
20 اور نہ ہی اندھیرا اور نہ اجالا فاطر
21 اور نہ ہی سایہ اور نہ دھوپ فاطر
22 اور زندے اور مردے برابر نہیں ۔ خدا جسے چاہے سناتا ہے ۔ اور تو انہیں جو قبروں میں ہیں سنانے والا نہیں (ف 1) فاطر
23 تُو تو صرف ڈرانے والا ہے فاطر
24 بے شک ہم نے تجھے سچا دین دے کر خوشخبری سنانے اور ڈرانے کے بھیجا ہے اور کوئی امت ایسی نہیں جس میں ڈرانیوالا نہ گزرا ہو (ف 2) فاطر
25 اور جو وہ تجھے جھٹلائیں تو ان سے پہلوں نے بھی جھٹلایا ہے ۔ ان کے رسول ان کے پاس معجزے اور ذوق اور روشن کتاب لے کر آئے ۔ فاطر
26 پھر میں نے کافروں کو پکڑا تو میرا (ف 1) انکار کیسا ہوا ؟ فاطر
27 کیا تونے یہ نہیں دیکھا ؟ کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا ۔ پھر ہم نے اس سے رنگ برنگ کے میوے نکالے اور پہاڑوں میں سفید اور سرخ گھاٹیاں ہیں جن کے رنگ مختلف ہیں ۔ اور کالے ابھی تک (ف 2) ہیں فاطر
28 اور اسی طرح آدمیوں اور کپڑوں اور چوپایوں میں بھی کئی رنگ کے ہیں اللہ سے اس کے بندوں میں سے صرف عالم (ف 3) لوگ ہی ڈرتے ہیں ۔ بےشک اللہ زبردست ہے بخشنے والا فاطر
29 جو لوگ اللہ کی کتاب پڑھتے اور نماز ادا کرتے اور جو ہم نے انہیں دیا اس میں سے چھپا کر اور علانیہ خرچ کرتے ہیں وہ اس تجارت کی امید رکھتے ہیں ۔ جو برباد نہ ہوگی فاطر
30 تاکہ وہ انہیں انکا پورا بدلہ دے اور اپنے فضل سے کچھ انہیں زیادہ دے ۔ بےشک وہ بخشنے والا قدردان ہے فاطر
31 اور جو کتاب ہم نے تیری طرف نازل کی ہے ۔ وہی حق ہے جو اس سے پہلے ہے اس کی تصدیق (ف 1) کرتی ہے ۔ بےشک اللہ اپنے بندوں سے خبردار ہے (اور) انہیں دیکھ رہا ہے فاطر
32 پھر ہم نے کتاب کا اپنے بندوں میں سے انہیں وارث کیا جنہیں ہم نے چن لیا ۔ پھر ان میں سے کوئی تو اپنی (ف 2) جان پر ظلم کررہا ہے اور کوئی میں میانہ رو ہے اور کوئی ان میں اللہ کے حکم سے نیکیوں میں آگے بڑھ گیا ہے یہی بڑی بزرگی ہے فاطر
33 رہنے کے باغ ہیں جن میں وہ داخل ہونگے وہاں نہیں گہنا پہنایا جائیگا سونے کے کنگن اور موتی اور وہاں ان کا لباس ریشمی ہوگا فاطر
34 اور کہیں گے اللہ کا شکر ہے جس نے ہم سے غم (ف 1) کو دور کیا ۔ بےشک ہمارا رب بخشنے والا قدردن ہے فاطر
35 جس نے ہمیں اپنے فضل سے ہمیشہ رہنے کے میں اتارا نہ اس میں ہمیں کوئی رنج پہنچتا ہے اور نہ اس میں ہمیں کسی قسم کی تکان لاحق ہوتی ہے فاطر
36 اور جو کافر ہیں ان کے لئے جہنم کی آگ ہے ، نہ تو ان کے لئے (موت ہی کا) حکم پہنچے گا کہ مرجائیں اور نہ ان سے دوزخ کا عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا ۔ ہر ناشکرگزار کو ہم یوں ہی سزا دیا کرتے ہیں فاطر
37 اور وہ دوزخ میں چیخیں ماریں گے ۔ کہ اے ہمارے رب نکال کہ جو کچھ ہم کرتے تھے ۔ اس کے خلاف نیک عمل کریں ۔ کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہ دی تھی کہ اس میں جو کوئی سوچنا چاہے سوچ لے ؟ اور تمہارے پاس ڈرانے والا آچکا تھا ۔ پس پیچھے کہ ظالموں کا کوئی (ف 1) مددگار نہیں فاطر
38 بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کی چھپی چیزیں جانتا ہے اس کو خوب معلوم ہے جو دلوں (ف 2) کے اندر چھپا ہے فاطر
39 وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں قائم مقام کیا ۔ اس پر بھی جو کافر ہوگا ۔ تو اس کے کفر کا وبال اسی پر ہے اور کافروں کے حق میں ان کا کفر نقصان ہی بڑھاتا ہے (ف ١) فاطر
40 تو کہہ بھلا تم نے اپنے شریکوں کو بھی دیکھا ۔ جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو مجھے دکھلاؤ تو کہہ انہوں نے زمین کی کیا کیا چیز پیدا کی ؟ یا ان کا کچھ آسمانوں میں ساجھا ہے ؟ یا ہم نے انہیں کوئی کتاب دی ہے ؟ کہ وہ اس کی سند رکھتے ہیں ۔ کوئی نہیں بلکہ ظالم ایک دوسرے کو فریب ہی کا وعدہ دیتے ہیں فاطر
41 بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کو تھامے ہوئے ہے کہ ٹل نہ جائیں اور اگر وہ دونوں مل جائیں تو اللہ کے سوا کوئی نہیں کہ ان دونوں کو تھام سکے بےشک وہ تحمل (ف ! ) والا بخشنے والا ہے فاطر
42 اور وہ اللہ کی سخت قسمیں کھایا کرتے تھے ۔ کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈرانے والا آئے گا تو وہ ہر ایک امت سے زیادہ ہدایت یافتہ ہونگے ۔ پھر جب ان کے پاس ڈرانے والا آیا تو نہ زیادہ کیا ان کو مگر بیزاری میں ان کی نفرت ہی بڑھی فاطر
43 یہ بسبب ان کے زمین میں تکبر کرنے اور بری تدبیریں سوچنے کے اور بری تدبیر کا اثر بری تدبیر کرنے (ف 2) والے ہی پر پڑتا ہے ۔ تو کیا اب وہ اگلوں کے دستورہی کی راہ دیکھتے ہیں ؟ سو تو خدا کے دستور میں ہرگز تبدیلی نہ پائے گا اور نہ تو ہرگز خدا کے دستور کو ٹلتا ہوا پائے گا ۔ فاطر
44 کیا انہوں نے ملک کی سیر نہیں کی کہ دیکھیں کہ ان کا کیا انجام ہوا ۔ جو ان سے پہلے ہوگزرے ہیں ؟ اور ان سے قوت میں سخت تھے اور اللہ وہ نہیں کہ آسمانوں اور زمین (ف 1) میں کوئی چیز اسے تھکائے بےشک وہ جاننے والا قدرت والاہے فاطر
45 اور اگر اللہ آدمیوں کو ان کے اعمال کے سبب کے پکڑے تو زمین کی پشت پر کسی ہلنے جلنے والے کو نہ چھوڑے لیکن وہ ایک مقررہ وقت تک انہیں مہلت دے رہا ہے ۔ پھر جب ان کا وقت آئے گا تو اس کے سب بندے اس کی نگاہ میں ہیں فاطر
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے يس
1 یٰسین (ف 1) يس
2 حکمت والے قرآن کی قسم يس
3 بے شک تو رسولوں میں سے ہے يس
4 سیدھی راہ پر غالب يس
5 مہربان کا نازل کیا ہوا ہے يس
6 تاکہ تو اس قوم (عرب) کو ڈرائے جن کے باپ داد سے نہیں ڈرائے گئے ۔ بس وہ غافل ہیں يس
7 ان میں بہتوں پربات ثابت ہوچکی ہے پس وہ ایمان نہیں لائیں گے ۔ يس
8 بے شک ان کی گردنوں میں طوق ڈالے ہیں ۔ سو وہ ٹھوڑیوں تک ہے ۔ پھر ان سر الل (یعنی اونچے) ہورہے ہیں يس
9 اور ہم نے ان کے آگے ایک دیوار بنائی ہے ۔ اور ان کے پیچھے ایک دیوار بنائی ہے پھر ہم نے انہیں ڈھانپ لیا سو وہ نہیں دیکھتے يس
10 اور ان کے لئے برابر ہے کہ تو انہیں ڈرائے یا نہ ڈرائے وہ ایمان نہیں لائیں گے يس
11 تو تو اسی کو ڈراتا ہے جو نصیحت مانے اور بن دیکھے رحمن سے ڈرے سو تو ایسے کو مغفرت اور عزت کے اجرکی بشارت دے يس
12 بے شک ہم ہی مردے جلاتے ہیں اور جو انہوں نے آگے بھیجا اور جو ان کے پیچھے نشان رہے (سب کچھ) لکھتے ہیں اور ہر شئے ہم نے ایک کھلی کتاب میں شمار کر رکھی (ف 1) ہے يس
13 اور تو ان کے لئے مثال کے طور پر اس گاؤں والوں کا حال بیان کر جب اس بستی میں رسول آئے يس
14 جب ہم نے ان کی طرف دو رسول بھیجے ۔ تو ان دونوں کو جھٹلایا ۔ پھر ہم نے تیسرے سے ان کی مدد کی تب انہوں نے کہا کہ ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں يس
15 وہ بولے تم تو ہماری مانند آدمی ہو ۔ اور رحمن نے تو کوئی شئے نازل نہیں کی تم سب جھوٹ بولتے ہو (ف 2) يس
16 بولے ہمارا رب جانتا ہے کہ بےشک ہم تمہاری طرف بھیجے آئے ہیں يس
17 اور ہمارا ذمہ تو صرف کھول کر پہنچا دیا ہے يس
18 وہ بولے ہم نے تو تمہیں نامبارک پایا اگر تم باز نہ آؤ گے ، تو ہم تمہیں ضرور سنگسار کردیں گے اور ہم سے تمہیں ضرور درد ناک عذاب پہنچے گا يس
19 رسول بولے تمہاری نامبارکی تمہارے ساتھ ہے ۔ کیا اس (سبب سے) کہ تمہیں نصیحت دی گئی (ہمیں نامبارک بتلاتے ہو ؟ ) کوئی نہیں بلکہ تم وہ لوگ ہو کہ حد پر قائم نہیں رہتے يس
20 اور شہر کے پرلے سرے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا ۔ بولا اے قوم ان رسولوں کے تابع ہو (ف 1) ہوجاؤ يس
21 جو تم سے مزدوری نہیں مانگتے ۔ اور راہ پائے ہوئے ہیں يس
22 اور مجھے کیا ہوا کہ میں اس کی عبادت کروں جس نے مجھے پیدا کیا اور تم اسی کی طرف پھر واپس جاؤ گے يس
23 کیا میں اس کے سوا ایسوں کو معبود مان لوں کہ اگر رحمن مجھے کوئی تکلیف پہنچانا چاہے تو ان کی شفاعت میرے کام نہ آئے ۔ اور نہ وہ مجھ کو چھڑا سکیں (ف 1) يس
24 البتہ اس صورت میں میں صریح گمراہی میں رہوں يس
25 رائے سونو ، بےشک میں تمہارے رب پر ایمان لایا سو تم مجھ سے سن لو يس
26 حکم ہوا کہ بہشت میں چلا جا ۔ بولا کاش کہ میری قوم کو معلوم ہو يس
27 کہ ساتھ کس چیز کے مجھے میرے رب نے بخش دیا اور مجھے عزت والوں (ف 2) میں کیا يس
28 اور ہم نے اس کے بعد اس کی قوم پر آسمان سے کوئی فوج نازل نہیں کی اور ہم فوجیں نہیں اتارا کرتے يس
29 کہ ایسوں کو ٹھنڈا (ف 3) کرنے کو بس ایک ہماری ڈانٹ ہی کافی ہوتی ہے ! ان کا عذاب صرف ایک چنگھاڑ تھی کہ وہ فوراً بجھے رہ گئے يس
30 بندوں پر افسوس ہے جب کبھی بھی کوئی رسول ان کے پاس آیا انہوں نے اس کی ہنسی ہی اڑائی (ف 1) يس
31 کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ کس قدر امتیں ان سے پہلے ہلاک کیں کہ وہ ان کی طرف لوٹ کر نہیں آئے ؟ يس
32 اور ان سب میں کوئی نہیں کہ جو جمع ہوکر ہمارے پاس پکڑ سے نہ آئیں ؟ يس
33 اور ایک نشانی ان کے لئے مردہ زمین ہے کہ ہم نے اس کو زندہ کیا اور اس سے اناج نکالا سو اسی میں سے وہ کھاتے ہیں ۔ (ف 2) يس
34 اور ہم نے اس میں سے کھجور اور انگور کے باغ لگائے اور ان میں چشمے جاری کریں يس
35 کہ وہ اس کے پھلوں میں سے کھائیں اور اسے ان کے ہاتھوں نے نہیں بنایا ۔ پھر کیا وہ شکر نہیں کرتے ؟ يس
36 وہ پاک ذات ہے جس نے تمام مقابل قسموں کو پیدا کیا نباتات زمین کے قبیل سے بھی اور (خود) ان آدمیوں میں سے بھی اور ان چیزوں میں سے جن کو عام لوگ نہیں جانتے (ف 1) يس
37 اور نشانی ان کے لئے رات ہے کہ ہم اس سے کھال کی طرح دن کو اتار لیتے ہیں ۔ پھر ناگاہ وہ تاریکی میں آجاتے ہیں يس
38 اور سورج اپنی قرار گاہ پر چلا جاتا ہے ۔ یہ اندازہ غالب جاننے والا ہے يس
39 اور چان کی ہم نے منزلیں مقرر کیں یہاں تک کہ وہ کھجور کی پرانی (سوکھی) شاخ کی مانند ہوجاتا ہے يس
40 نہ سورج سے ہوسکتا ہے کہ چاند کو پکڑے اور نہ رات دن کے آگے بڑھ سکتی ہے اور سب ایک ایک گھیرے میں تیرتے پھرتے ہیں (ف 2) يس
41 اور ایک نشانی ان کے لئے یہ ہے کہ ہم نے بھری ہوئی کشتی (نوح (علیہ السلام)) میں ان کے اجداد کی ذریت کو اٹھا لیا تھا يس
42 اور اس کشتی کی مانند ہم نے ان کے لئے وہ چیز پیدا کی جس پر سوار ہوتے ہیں (اونٹ وغیرہ) يس
43 اور اگر ہم چاہیں تو انہیں غرق کردیں پھر نہ کوئی ان کی فریاد کو پہنچے اور نہ چھڑائے جائیں يس
44 مگر ہماری رحمت سے اور ایک وقت تک کے فائدے کے لئے يس
45 اور جب انہیں کہا جائے کہ اس (عذاب) سے ڈرو جو تمہارے آگے ہے اور تمہارے پیچھے ہے تاکہ تم پر رحم ہو يس
46 اور ان کے رب کی آیتوں میں سے جب کبھی کوئی آیت ان کے پاس آتی ہے اسی سے وہ منہ پھیر لیتے ہیں يس
47 اور جب انہیں کہا جائے کہ جو تمہیں اللہ نے رزق دیا ہے اس میں سے خرچ کرو ۔ تو کافر ایمانداروں سے کہتے ہیں کہ ہم ایسے شخص کو کھلائیں کہ اللہ چاہتا ہے تو اسے (خود) کھلاتا ؟ تم تو صریح گمراہی میں ہو يس
48 اور کہتے ہیں کہ یہ وعدہ کب پورا ہوگا ، اگر تم سچے ہو يس
49 وہ تو ایک چنگھاڑ ہی کے انتظار ہیں جو انہیں اس وقت پکڑیگی جب وہ آپس میں جھگڑ رہے ہوں گے يس
50 پھر نہ وصیت کرسکیں گے اور نہ اپنے اہل کی طرف لوٹ کر آسکیں گے يس
51 اور نرسنگا (ف 1) پھونکا جائے گا ۔ پھر تبھی وہ قبروں سے اپنے رب کی طرف دوڑ پڑیں گے يس
52 کہیں گے ہائے ہماری کمبختی ہمیں ہماری نیند کی جگہ سے کس نے اٹھا دیا ؟ یہ وہ ہے جو رحمن نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں نے سچ کہا تھا يس
53 یہ واقعہ صرف ایک چنگھاڑ ہوگی پھر فوراً ہی وہ سب ہمارے پاس پکڑے آئیں گے يس
54 سو آج کسی شخص پر ظلم نہ کیا جائے گا ۔ اور وہی بدلہ پاؤگے جو کرتے تھے يس
55 بے شک بہشتی لوگ بیچ ایک کام کے خوش ہیں يس
56 وہ اور ان کی بیبیاں سایوں میں تختوں پر تکیے لگائے بیٹھی ہیں يس
57 ان کے لئے وہاں میوے ہیں اور جو کچھ وہ مانگیں گے ان کے لئے موجود ہے يس
58 رب مہربان کی طرف سے سلام کہا جائے گا يس
59 اور اے مجرموں آج تم الگ (ف 1) ہوجاؤ يس
60 اے نبی آدم کیا میں نے تم سے عہد نہ کیا تھا کہ شیطان کو نہ پوجنا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے يس
61 اور یہ کہ مجھی کو پوجنا یہ سیدھی راہ ہے يس
62 اور اس نے تم میں بہت خلقت کو بہکایا ۔ سو کیا تم سمجھتے نہ تھے يس
63 یہ وہ دوزخ ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا يس
64 آج اس میں داخل ہو کیونکہ تم کفر کرتے تھے يس
65 آج ہم ان کے منہ پر مہریں کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بولیں گے اور ان کے پیر بتلائیں گے جو وہ کرتے (ف 1) تھے يس
66 اور اگر ہم چاہیں تو ان کی آنکھیں مٹا دیں پھر وہ راہ لینے کو دوڑیں ۔ پھر انہیں کہاں سے سوجھ پڑے يس
67 اور اگر ہم چاہیں تو جہاں وہ ہوں ۔ وہیں انہیں مسخ کردیں (یعنی صورت بدل دیں) پھر نہ آگے چل سکیں اور نہ پیچھے لوٹ سکیں يس
68 اور جسے ہم بڑی عمر دیتے ہیں اسے پیدائش میں نگونساز (الٹا) کرتے ہیں ، پھر کیا یہ سمجھتے (ف 1) نہیں ؟ يس
69 اور ہم نے اسے شعر کہنا نہیں سکھلایا اور وہ اس (کی شان) کے لائق ہی نہیں یہ تو نری نصیحت اور صاف قرآن ہے يس
70 تاکہ وہ اس کو جس میں جان ہے ڈرائے ۔ اور کافروں پر بات ثابت ہو يس
71 کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ ہم نے ان کے لئے چار پائے پیداکئے جو ہمارے ہاتھوں نے بنائے ہیں ، پھر وہ ان کے مالک ہیں يس
72 اور ہم نے ان کے سامنے انہیں عاجز کردیا پھر ان میں سے بعض ان کی سواری ہیں اور بعض کو وہ کھاتے ہیں يس
73 اور ان میں ان کے لئے بہت فائدے اور (ان کے دودھ دینے والے تھن ہیں گویا کہ) پینے (ف 2) کے گھاٹ ہیں پھر کیا وہ شکر نہیں کرتے ؟ يس
74 اور انہوں نے اللہ کے سوا اور معبود پکڑے ہیں کہ شائد ان کو مدد پہنچے يس
75 وہ ان کی مدد نہ کرسکیں گے اور یہ ان کی فوج ہوکر پکڑے آئیں گے يس
76 پس ان کا قول غمگین نہ کرے ہم جانتے ہیں جو وہ چھپاتے ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں يس
77 کیا انسان (ف 1) یہ نہیں دیکھتا کہ ہم نے اس نطفہ سے پیدا کیا ، تھر تبھی وہ ہوگیا جھگڑنے بولنے والا يس
78 اور ہماری نسبت مثال بیان کی اور اپنی پیدائش کو بھول گیا ۔ کیا کہ کون گلی ہوئی ہڈیوں کو جلائے گا يس
79 تو کہہ جس نے انہیں پہلی بار پیدا کیا ہے وہی انہیں جلائے گا اور وہ ہر طرح کا پیدا کرنا جانتا ہے (ف 2) يس
80 جس نے تمہارے فائد کے لئے سبز درخت (ف 1) سے آگ پیدا کی ہے ۔ پھر اب تم اسی سے آگ سلگاتے ہو يس
81 کیا وہ جس نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا ۔ اس پر قادر نہیں کہ ان آدمیوں کی مانند پیدا کرسکے ؟ کیوں نہیں اور وہی اصل پیدا کرنے والا اور جاننے (ف 2) والا ہے يس
82 وہ جب کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا حکم یہی ہے کہ اسے کہے کہ ہوجا وہ اسی وقت ہوجائے يس
83 سو وہ پاک ہے جس کے ہاتھ میں ہر شئے کی سلطنت ہے اور تم اسی کی طرف پھر لوٹ کر جاؤ گے يس
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الصافات
1 قطار ہو کر صف باندھنے والوں کی قسم الصافات
2 پھر جھڑک کر ڈانٹنے والوں کی قسم الصافات
3 پھریاد کر کہ پڑھنے والوں کی قسم الصافات
4 بے شک تمہارا معبود ایک ہے الصافات
5 وہ رب ہے آسمانوں اور زمین کا اور جو ان میں ہے اس کا اور رب ہے مشرقوں کا الصافات
6 بے شک ہم نے سب سے والے آسمان کو زینت دی ساتھ زینت کے تارے ہیں الصافات
7 اور واسطے محافظت کے شیطان سرکش سے الصافات
8 اوپر واقل مجلس کے لوگوں کی طرف شیاطین کان نہیں لگاسکتے اور ہر طرف سے انگارے پھینکے جاتے ہیں الصافات
9 بہکانے کو اور ان کے لئے ہمیشہ (ف 1) کا عذاب ہے الصافات
10 مگر جو کوئی (شیطان کوئی خبر) جھپک کر اچک لے جاتا ہے ۔ تو اس کے پیچھے انگارا لگتا ہے الصافات
11 اب تو ان سے پوچھ کیا ان کا بنانا مشکل ہے یا ان کا جو ہم نے پیدا کئے ہیں ۔ ہم نے ان کو چپکتے گارے سے پیدا کیا ہے الصافات
12 بلکہ تعجب کیا تونے اور وہ ٹھٹھے کرتے ہیں الصافات
13 اور جب سمجھائے جاتے نہیں (ف 1) سمجھتے الصافات
14 اور جب کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو ہنسی میں ڈال دیتے ہیں الصافات
15 اور کہتے ہیں کہ یہ اور کچھ نہیں کھلا جادو ہے الصافات
16 بھلا جب ہم مرگئے اور مٹی اور ہڈیاں ہوگئے ۔ تو کیا ہم اٹھائے جائیں گے الصافات
17 یا ہمارے اگلے باپ دادے اٹھائے جائینگے ؟ الصافات
18 تو کہہ ہاں اور تم ذلیل ہوگے الصافات
19 یہ اٹھنا تو فقط ایک جھڑکی ہے ۔ پھر فوراً ہی وہ دیکھنے لگیں گے الصافات
20 اور کہیں گے ہم پر افسوس یہ آیا انصاف کا دن الصافات
21 یہ فیصلے کا دن ہے ۔ جسے تم جھٹلاتے تھے الصافات
22 ظالموں اور ان کے جوڑوں کو اور جن وہ پوجتے تھے اکٹھا کرو الصافات
23 اللہ کے سوا پھر انہیں دوزخ کی راہ دکھادو الصافات
24 اور انہیں کھڑا رکھو ۔ کہ ان سے سوال ہوگا الصافات
25 تمہیں کیا ہوا کہ ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے ؟ الصافات
26 بلکہ آج وہ (اپنے) آپ کو پکڑواتے ہیں الصافات
27 اور ایک دوسرے سے سوال کرتے ہوئے بعض بعض کی طرف متوجہ ہوں (ف 1) گے الصافات
28 کہیں گے تم ہی تھے کہ ہمارے پاس داہنی طرف سے آئے تھے الصافات
29 وہ کہیں گے نہیں بلکہ تم خود ہی ایمان نہ لائے تھے الصافات
30 اور ہمارا تم پر کچھ زور نہ تھا ۔ بلکہ تم خود ہی سرکش لوگ تھے الصافات
31 سو ہمارے رب کا قول ہم پر ثابت ہوگیا ۔ ہمیں ضرور مزہ چکھنا ہے الصافات
32 پھر ہم نے تمہیں گمراہ کیا (جیسے) ہم آپ گمراہ تھے الصافات
33 سو وہ اس دن عذاب میں شریک (ف 1) ہوں گے الصافات
34 مجرموں کے ساتھ ہم ایسا ہی کرتے ہیں الصافات
35 جب ان سے کا جاتا تھا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو وہ تکبر کرتے تھے الصافات
36 اور کہتے تھے کہ کیا ہم ایک مجنون شاعر کے لئے اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں گے الصافات
37 کوئی نہیں بلکہ وہ سچا دین لایا ہے اور سب رسولوں کی تصدیق کرتا ہے الصافات
38 بے شک تم دکھ دینے والا عذاب چکھکنے والے ہو الصافات
39 اور وہی بدلا پاؤ گے ۔ جو کچھ تم کرتے (ف 1) تھے الصافات
40 مگر جو اللہ کے خالص بندے ہیں الصافات
41 ان کے لئے روزی مقرر ہے الصافات
42 طرح طرح کے میوے اور ان کی عزت کی جائے گی الصافات
43 نعمت کے باغوں میں الصافات
44 تختوں کے آمنے سامنے الصافات
45 نتھری ہوئی شراب کے پیالہ کا ان پر دور چلے گا الصافات
46 وہ شراب سفید ہوگی پینے والوں کے لئے مزیدار الصافات
47 نہ اس شراب سے سر گھومے گا اور نہ اس کی وجہ سے بیہودہ بکیں گے الصافات
48 اور ان کے پاس بڑی آنکھوں والی نیچی نگاہ والی عورتیں ہونگی الصافات
49 گویا (ف 2) وہ ان سے ہیں چھپے دھرے الصافات
50 پھر سوال کرتے ہوئے ایک دوسرے کی طرف منہ کریں گے الصافات
51 ان میں سے ایک بولنے والا بولے گا کہ دنیا میں میرا ایک ساتھی تھا الصافات
52 وہ مجھ سے کہا کرتا تھا کہ کیا تو یقین کرتا ہے الصافات
53 بھلا جب ہم مرگئے اور مٹی اور ہڈیاں ہوگئے تو کیا ہم تب بدلہ پائیں گے الصافات
54 پھر کہے گا تم (اسے دوزخ میں) جھانک کر دیکھو گے الصافات
55 پھر وہ (آپ ہی) جھانکے گا اور اسے دوزخ کے بیچوں بیچ دیکھے گا الصافات
56 ہو اسے مخاطب کرکے کہے گا اللہ کی قسم قریب تھا کہ تو مجھے ہلاک کردے الصافات
57 اور اگر میرے رب کا فضل نہ ہوتا تو میں بھی ان میں ہوتا جو حاضر کئے ہوئے ہیں الصافات
58 سو کیا اب ہم کو مرنا نہیں الصافات
59 ہمیں صرف پہلی بار مرنا تھا اور ہمیں عذاب نہ ہوگا ؟ الصافات
60 بے شک یہی بڑی مراد ملتی ہے الصافات
61 ایسی ہی چیزوں کے لئے چاہیے کہ عمل کرنے والا عمل کریں الصافات
62 کہ یہ (ف 1) مہمانی بہتر ہے یا زقوم کا درخت ؟ الصافات
63 ہم نے وہ درخت ظالموں کے لئے فتنہ یعنی بلا اور آزمائش بنایا ہے الصافات
64 وہ ایک درخت ہے کہ دوزخ (ف 1) کی جڑ میں اگتا ہے الصافات
65 اس کے شگوفے گویا شیطانوں کے سر ہیں الصافات
66 سو وہ اس میں سے کھائیں گے اور اس سے پیٹ بھریں گے الصافات
67 پھر اس پر ان کے لئے کھولتے پانی کی ہولی ہے الصافات
68 پھر ان کا ٹھکانہ دوزخ کی طرف ہے الصافات
69 انہوں نے اپنے باپ دادوں کو گمراہ پایا الصافات
70 سو وہ انہیں کے نقش قدم پر دوڑ رہے ہیں الصافات
71 اور ان کے آگے اکثر پہلے لوگ گمراہ ہوچکے ہیں الصافات
72 اور ہم نے ان میں ڈرانے (ف 2) والے بھیجے تھے الصافات
73 سو دیکھ کر ڈرائے ہوؤں کا انجام کیسا ہوا ؟ الصافات
74 مگر جو اللہ کے چنے ہوئے بندے ہیں الصافات
75 اور ہمیں نوح (علیہ السلام) نے پکارا (ف 3) تھا سو ہم کیا خوب دعا قبول کرنے والے ہیں الصافات
76 ہم نے اسے اور اسکے گھر والوں کو اس بڑی گھبراہٹ سے نجات دی الصافات
77 اور اسی کی اولاد کو ہم نے باقی رہنے والی بنایا الصافات
78 اور پچھلی خلقت میں ہم نے ان کا ذکر (خیر) باقی رکھا الصافات
79 کہ سارے جہاں والوں میں نوح (علیہ السلام) پر سلام الصافات
80 ہم نیکوں کو یوں جزا دیتے ہیں الصافات
81 وہ ہمارے ایمان دار بندوں میں سے تھا الصافات
82 پھر ہم نے دوسروں (ف 1) کو ڈبو دیا الصافات
83 اور اسی کی راہ والوں میں سے ابراہیم (علیہ السلام) تھا الصافات
84 جب وہ اپنے رب کے پاس پاک بےروگا دل لے کر آیا الصافات
85 جب اپنے باپ اور اس کی قوم سے کہا کہ تم کیا پوجتے ہو الصافات
86 کیا خدا کے سوا جھوٹ بنائے ہوئے معبودوں کو چاہتے ہو الصافات
87 سو جہاں کے رب کی نسبت تمہارا کیا گمان ہے ؟ الصافات
88 پھر تاروں (ف 2) پر ایک بار نگاہ کی الصافات
89 پھر کہا میں بیمار ہوں الصافات
90 سو وہ اس کے پاس سے پیٹھ پھیر کر الٹے پھر گئے الصافات
91 پھر وہ ان کے معبودوں میں جاگھسے پھر ان سے کہا تم کیوں نہیں کھاتے ؟ الصافات
92 تمہیں کیا ہوا کہ تم بولتے نہیں ؟ الصافات
93 دہنے ہاتھ سے انہیں مارنے پر پل پڑا الصافات
94 پھر لوگ اس کی طرف گھبراتے ہوئے دوڑتے آئے الصافات
95 بولا کیا تم انہیں پوجتے ہو ، جنہیں تم آپ تراشتے ہو ؟ الصافات
96 اور اللہ نے تمہیں اور تمہارے کاموں کو پیدا کیا الصافات
97 وہ آپس میں بولے کہ ابراہیم کے لئے ایک چنائی چنو پھر اس کو آگ میں پھینک دو الصافات
98 پھر وہ اس کا برا چاہنے لگے سو ہم نے انہیں نیچا کر (ف 1) دیا الصافات
99 اور بولا میں اپنے رب کی طرف جاتا ہوں وہ عنقریب مجھے ہدایت کریگا الصافات
100 اے رب مجھے نیک بیٹا عطا فرما الصافات
101 پھر ہم نے اس ایک بدبار لڑکے کی بشارت دی الصافات
102 پھر جب وہ اس عمر کو پہنچا کہ اس کے ساتھ دوڑنے لگا تو وہ بولا کہ بیٹے میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ تجھے ذبح (ف 1) کررہا ہوں پس غور کر تیری کیا رائے ہے ؟ کہا اے باپ جو تجھے حکم ہوتا ہے ۔ تو اسے کر گزر انشاء اللہ تو مجھے صابروں میں پائے گا الصافات
103 پھر جب دونوں نے حکم مانا اور اس کو ماتھے کے بل پچھاڑ دیا الصافات
104 اور ہم نے اسے پکارا کہ اے ابراہیم الصافات
105 تو نے خواب سچ کر دکھایا ۔ ہم یوں نیکوں کو بدلہ دیتے ہیں الصافات
106 بے شک یہی صریح آزمائش ہے الصافات
107 اور ہم نے ایک بڑا جانور ذبح کرنے کے واسطے اس کا بدلہ دیا الصافات
108 اور پچھلوں میں ہم نے اس کا ذکر (خیر) باقی چھوڑا الصافات
109 ابراہیم (علیہ السلام) پر سلام الصافات
110 ہم یوں نیکوں کو بدلہ دیتے ہیں الصافات
111 بے شک وہ ہمارے مومن بندوں میں ہے الصافات
112 اور ہم نے اسے اسحاق کی بشارت دی جو نیک بختوں میں ایک نبی تھا الصافات
113 اور ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) اور اسحق کو برکت دی اور ان کی اولاد میں کوئی نیک (ف 1) ہے اور کوئی اپنے حق میں صریح ظالم ہے الصافات
114 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) پر احسان کیا الصافات
115 اور انہیں اور ان کی قوم کو بڑی سختی سے نجات دی الصافات
116 اور ہم نے ان کی مدد کی تو وہی غالب رہے الصافات
117 اور ہم نے ان دونوں کو واضح کتاب دی الصافات
118 اور ان کو سیدھی راہ دکھائی الصافات
119 اور پچھلوں میں ہم نے ان کا ذکر وخیر باقی رکھا الصافات
120 کہ سلام ہو موسیٰ اور ہارون (ف 1) پر الصافات
121 ہم نیکوں کو بدلادیتے ہیں الصافات
122 بے شک وہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں تھے الصافات
123 اور بےشک الیاس رسولوں میں (ف 2) ہے الصافات
124 جب اس نے اپنی قوم سے کہا کہ کیا تم ڈرتے نہیں ؟ الصافات
125 کیا تم بعل کو پکارتے ہو اور بہتر خالق کو چھوڑتے ہو ؟ الصافات
126 جو اللہ ہے تمہارا بھی رب ہے اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا بھی رب الصافات
127 پھر انہوں نے اسے جھٹلایا سو وہ بھی پکڑے آویں گے الصافات
128 مگر جو اللہ کے خالص بندے (ف 1) ہیں الصافات
129 اور پچھلوں میں ہم نے اس کا ذکر خیر چھوڑا الصافات
130 کہ اسلام ہوں (آل یسٰین (ف 2) یعنی الیاس پر الصافات
131 ہم یوں نیکیوں کو بدل دیتے ہیں الصافات
132 بے شک وہ ہمارے مومن بندوں (ف 3) میں تھا الصافات
133 اور بیشک لوط رسولوں میں تھا ۔ الصافات
134 جب ہم نے اسے اور اس کے سب گھروالوں کو نجات دی الصافات
135 مگر ایک بڑھیا کہ باقی رہنے والوں میں تھی الصافات
136 پھر دوسروں کو ہم نے ہلاک کردیا الصافات
137 اور تم ان پر صبح کے وقت گزرتے ہو الصافات
138 اور رات کو بھی پھر کیا تم سمجھتے نہیں ؟ الصافات
139 اور بےشک (ف 1) یونس (علیہ السلام) رسولوں میں تھا الصافات
140 جب وہ اس بھری ہوئی کشتی پر بھاگ کر پہنچا الصافات
141 پھر قرعہ ڈالا تو دھکیلے ہوؤں میں ہوگیا الصافات
142 پھر اسے مچھلی نگل گئی اور وہ اپنے آپ کو ملامت کرتا تھا الصافات
143 پھر اگر یہ بات نہ ہوتی کہ خدا کی تسبیح کرنے والوں میں تھا الصافات
144 تو اس دن کہ مردے اٹھیں اس کے پیٹ میں رہتا الصافات
145 پھر ہم نے اسے چٹیل میدان میں پھینک دیا اور وہ بیمار تھا الصافات
146 اور ہم نے اس پر ایک بیلدار درخت (یعنی کدو) اگایا الصافات
147 اور ہم نے اسے ایک لاکھ یا زیادہ آدمیوں کی طرف بھیجا الصافات
148 پھر وہ ایمان لائے پھر ہم نے انہیں ایک وقت تک بہرہ مند کیا الصافات
149 اب تو ان (کفارمکہ) سے پوچھ کہ کیا تیرے رب کے لئے بیٹیاں اور ان کے لئے (ف 1) بیٹے ہیں ؟ الصافات
150 یا ہم فرشتوں کو عورت بنایا اور وہ دیکھتے تھے الصافات
151 سنتا ہے ! وہ اپنے جھوٹ سے کہتے ہیں الصافات
152 کہ اللہ کے اولاد ہوئی اور بےشک وہ جھوٹے ہیں الصافات
153 کیا اس نے بیٹوں پر بیٹیوں کو پسند کیا ہے ؟ الصافات
154 تمہیں کیا ہوا کیسا انصاف کرتے ہو ؟ الصافات
155 کیا تم دھیان نہیں کرتے ؟ الصافات
156 یا تمہارے پاس کوئی کھلی سند ہے الصافات
157 سو اپنی کتاب لاؤ اگر تم سچے ہو الصافات
158 اور انہوں نے اللہ اور جنات میں رشتہ ٹھہرایا حالانکہ جنوں کو معلوم ہے کہ وہ پکڑے آئیں گے الصافات
159 ان باتوں سے جو وہ بیان کرتے ہیں اللہ پاک ہے الصافات
160 مگر جو اللہ کے چنے ہوئے بندے ہیں الصافات
161 سو تم اور جن کو تم پوجتے ہو الصافات
162 کسی کو اس کے ہاتھ سے بہکا کر نہیں لے سکتے الصافات
163 مگر اسی کو جو (ف 1) دوزخ میں جانے والا ہے الصافات
164 اور ہم میں جو بھی ہے اس کا ایک مقام معین ہے الصافات
165 اور ہم (فرشتے) صف باندھنے والے ہیں الصافات
166 اور ہم تسبیح میں لگے ہوئے ہیں الصافات
167 اور یہ (اہل مکہ) تو یہ کہتے تھے الصافات
168 کہ اگر ہمارے پاس اگلوں کا محال ہوتا الصافات
169 تو ہم ضرور اللہ کے چنے ہوئے بندے ہوتے الصافات
170 سو اس سے منکر ہوگئے اب عنقریب معلوم کرلیں گے الصافات
171 تحقیق پہلے گزری ہے بات ہماری واسطے پیغمبروں کے الصافات
172 کہ بےشک انہیں کی مدد کی جائے گی الصافات
173 اور ہمارا لشکر جو ہے وہی غالب رہا کرتا ہے الصافات
174 سو تو ان میں سے ایک وقت تک منہ موڑلے الصافات
175 اور انہیں دیکھتا رہ عنقریب وہ بھی دیکھ لیں گے الصافات
176 کیا وہ ہمارا عذاب جلد مانگتے ہیں ؟ الصافات
177 سو جس وقت وہ ان کے میدان میں اترے گا ۔ تو ڈرائے ہؤں کی صبح بری ہوگی (ف 1) الصافات
178 اور ان سے ایک وقت تک منہ موڑلے الصافات
179 اور دیکھتا رہ عنقریب وہ بھی دیکھ لیں گے الصافات
180 تیرا رب جو عزت کا رب ہے ان کی باتوں (ف 1) سے پاک ہے الصافات
181 اور رسولوں پر سلام ہے الصافات
182 اور سب تعریف اللہ کے لئے ہیں جو سارے جہان کا رب ہے الصافات
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (ف 2) ص
1 صٓ قسم ہے اس قرآن نصیحت کرنے والے کی (کہ بےشک یہ ہمارا انکار ہوا ہے) ص
2 لیکن جو لوگ منکر ہیں وہ سرکشی اور مخالفت میں ہیں ص
3 ان سے پہلے ہم نے بہت امتوں کو ہلاک کیا پھر وہ پکارتے تھے اور وقت مخلصی کا نہ رہا تھا ص
4 یہ لوگ اس پر تعجب کرنے لگے کہ ان کے پاس انہیں میں سے ایک ڈرانے والا آیا ۔ اور کافروں نے کہا یہ جادوگر ہے جھوٹا ص
5 کیا اس نے سب معبودوں کو ایک معبود کردیا ؟ یہ تو ایک عجیب (ف 1) بات ہے ص
6 اور ان میں کے سردار لوگ یہ کہہ کر چل دیئے ، کہ چلو اور اپنے معبودوں پر جمے رہو ۔ بےشک اس بات میں کچھ غرض ہے ص
7 ہم نے ایسی بات پچھلے دین میں نہیں سنی اور کچھ نہیں ۔ یہ صرف بنائی ہوئی بات ہے ص
8 کیا ہمارے درمیان اسی پر نصیحت اتری ہے ؟ (کیوں نہیں اتری) بکلہ وہ میری نصیحت سے شک میں ہیں ۔ بلکہ ابھی انہوں نے میرا عذاب نہیں چکھا ص
9 کیا ان کے پاس تیرے رب بخشنے والے کی رحمت (ف 1) کے خزانے ہیں ؟ ص
10 یا آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کی سلطنت انہیں کی ہے ؟ تو چاہیے کہ رسیاں تان کر (آسمان پر چڑھ جائیں) ص
11 یہ ایک لشکر تھے جہاں اور لشکروں نے شکست کھائی ہے یہ لشکر شکست کھائے گا ص
12 ان سے پہلے قوم نوح اور عاد اور فرعون میخوں والے نے جھٹلایا تھا ص
13 اور ثمود اور قوم لوط اور ساکنان ایکہ نے بھی ، یہی وہ فوجیں ہیں ص
14 یہ جتنے تھے سب نے ہی تو رسولوں کو جھٹلایا ۔ پس میرا عذاب (بھی) ثابت ہوگیا ص
15 اور یہ لوگ بھی ایک چنگھاڑ ہی کی راہ دیکھتے ہیں ۔ جو بیچ میں دم نہ لے گی ص
16 اور انہوں نے کہا ۔ کہ اے ہمارے رب روز حساب (ف 1) سے پہلے ہمارا چٹھا جلد ہمیں دے ص
17 جو جو باتیں یہ لوگ کہتے ہیں ان پر صبر کر اور ہمارے صاحب قوت بندہ داؤد کو یاد کر بےشک وہ رجوع کرنے والا تھا ص
18 ہم نے ساتھ پہاڑ تابع کردیئے تھے ۔ کہ شام وصبح تسبیح کرتے تھے ص
19 اور پرندے بھی جمع ہوکر سب کے آگے رجوع رہتے تھے ص
20 اور ہم نے اس کی سلطنت کو استوار کیا اور اسے حکمت اور فیصلہ کی بات عنایت کی ص
21 اور اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا تیرے پاس دعویٰ والوں کی خبر آئی ہے ؟ جب وہ دیوار کود کر محراب میں آگئے ص
22 جب وہ (ف 1) داؤد (علیہ السلام) کے پاس آئے تو وہ ان سے ڈرا ۔ بولے اندیشہ نہ کر ہم دو جھگڑالو ہیں ہم میں سے بعض نے بعض پر ستم کیا ہے ، سو تم ہم میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کردے اور بات کو دور نہ ڈال اور ہمیں سیدھی راہ بتادے ص
23 یہ جو ہے میرا بھائی ہے اس کے پاس ننانوے دنبیاں ہیں اور میرے پاس ایک دنبی ہے سو اس نے مجھ سے کہا کہ وہ (دنبی) بھی مجھے سونپ دے اور مجھ سے بات میں زبردستی کی ہے ص
24 (ف 1) داؤد (علیہ السلام) نے کہا ۔ اس نے تجھ پر ظلم کیا کہ اپنی دنبیوں میں ملانے کے لئے تیری دنبی مانگی اور اکثر شریک ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں ۔ مگر جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے وہ ایسا نہیں کرتے اور ایسے لوگ تھوڑے ہیں اور داؤد کے خیال میں آیا کہ ہم نے اسے آزمایا ۔ پھر اس نے اپنے رب سے مغفرت مانگی اور جھک کر کہا توبہ کی ص
25 پھر ہم نے اس کو وہ کام معاف کردیا اور بےشک اس کے لئے ہمارے پاس مرتبہ ہے اور اچھا ٹھکانہ ہے ص
26 اے داؤد ہم نے تجھے زمین میں خلیفہ بنایا ہے تو لوگوں کے درمیان انصاف سے فیصلہ کر اور خواہش نفس کی پیروی نہ کر کہ یہ پیروی تجھے اللہ کی راہ سے گمراہ کریگی کچھ شک نہیں کہ جو لوگ اللہ کی راہ سے گمراہ ہوتے ہیں ۔ ان کے لئے اس سبب سے کہ وہ حساب کے دن کو بھول گئے سخت عذاب ہے ص
27 اور ہم نے آسمان اور زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو بیکار نہیں بنایا ۔ یہ ان کا خیال ہے جو منکر ہیں اور کافروں پر آگ (ف 1) کے سبب افسوس ہے ص
28 کیا ہم ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ان کی برابر کردیں گے ۔ جو ملک میں فساد پھیلاتے پھرتے ہیں یا ہم ڈرانیوالوں کو بدکاروں (ف 2) کے برابر کردینگے ؟ ص
29 یہ قرآن ایک مبارک کتاب ہے جسے ہم نے تیری طرف نازل کیا تاکہ اس کی آیتوں میں فکر کریں اور (ف 3) عقل والے سمجھیں ص
30 اور ہم نے داؤد کو سلیمان بخشا ۔ بہت خوب بندہ تھا وہ رجوع رہنے والا تھا ص
31 جب شام کے وقت اس کے سامنے تین پاؤں پر کھڑے ہونے والے عمدہ گھوڑے پش کئے گئے ص
32 تو اس نے کہا کہ میں نے اپنے رب کی یاد سے مال کی محبت کو زیادہ چاہا یہاں تک کہ (سورج) اوٹ میں چھپ گیا ص
33 ان گھوڑوں کو میرے پاس لوٹاؤ پھر لگا جھاڑنے ان کی پنڈلیاں اور گردنیں (ف 1) ص
34 اور ہم نے سلیمان کو آزمایا اور اس کے تخت پر ایک دھڑلا ڈالا ۔ پھر سلیمان نے رجوع کیا ص
35 بولا اے رب مجھے معاف کردے اور مجھے ایسی سلطنت بخش کہ میرے بعد کسی کے مناسب نہ ہو بےشک تو بڑا ہی بخشنے والا ہے ص
36 پھر ہم نے (ف 2) ہوا اس کے قابو میں کردی کہ جہاں وہ پہنچنا چاہتا ۔ اس طرف کو اسکے حکم سے آہستہ آہستہ چلتی ص
37 اور شیاطین بھی تابع کردیئے (یعنی) ساری عمارتیں بنانے والے اور غوطہ لگانے والے ص
38 اور کتنے ہی اور بیڑیوں میں جکڑے ہوئے ص
39 (علاوہ اس کے اور مہربانی یہ کی کہ اختیار دے دیا کہ) یہ دنیوی سلطنت ہماری بخشش ہے ۔ اب تو احسان کر یا اپنے ہی پاس رکھ چھوڑ (تجھ سے) کچھ حساب نہ ہوگا ص
40 بے شک اس کے لئے ہمارے پاس البتہ نزدیکی اور اچھا ٹھکانہ ہے ص
41 اور ہمارے بندہ ایوب (ف 1) کو یاد کر جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ شیطان نے مجھ کو ایذا اور تکلیف لگادی ہے ص
42 اپنا پاؤں زمین پر مار یہ نہانے اور پینے کا ٹھنڈا چشمہ ہے ص
43 اور ہم نے اس کے گھر والے اسے بخش دیئے اور ان کے ساتھ اسے اتنی ہی اور بھی اپنی طرف کی مہربانی سے اور عقلمندوں کے لئے یادگار ص
44 اور اپنے ہاتھ میں جھاڑو لے ۔ پھر اس سے (اپنی عورت کو) مارا اور قسم میں جھوٹا نہ ہو ۔ ہم نے ان کو صابر پایا دیا وہ بہت اچھا بندہ تھا رجوع رہنے والا ص
45 اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یقوب کو یاد کر جو ہاتھوں اور آنکھوں والے تھے (یعنی قوت ودانائی) ص
46 ہم نے انہیں ایک پاک خصلت کے لئے منتخب کیا وہ آخرت کی یاد تھی ص
47 اور بےشک وہ سب ہمارے نزدیک چنے ہوئے نیک لوگوں میں سے ہیں ص
48 اور اسمعیل اور الیسع اور ذوالکفل کو یاد کر اور ہر ایک نیکوں (ف 1) میں سے تھا ص
49 یہ ایک نصیحت ہے اور بےشک متقیوں کا اچھا ٹھکانہ ہے ص
50 ہمیشہ رہنے کے باغ (ف 2) (کہ) ان کے لئے دروازے کھول رکھے ہونگے ص
51 ان میں تکیے لگائے بیٹھے ہیں اور وہاں بہت سے میوے اور شراب منگوائیں گے ص
52 اور ان کے پاس نیچی نگاہ والی ہم عمر عورتیں ہیں ص
53 یہ وہ ہی جس کا تم حساب کے دن وعدہ دیئے جاتے ہو ص
54 بے شک یہ ہمارا رزق ہے جس کو نبڑنا نہیں ص
55 یہ سن چکے اور بےشک سرکشوں کا برا ٹھکانہ ہے ص
56 دوزخ جس میں وہ داخل ہونگے سو کیا بری آرامگاہ ہے ص
57 یہ (عذاب) ہے اب اسے چکھو ۔ کھولتا پانی اور پیپ ص
58 اور اسی طرح کے اور مختلف (ف 1) عذاب ہیں ص
59 یہ اہل دوزخ کی ایک فوج ہے کہ تمہارے ساتھ گھس آتی ہے ۔ انہیں خوشی نصیب نہ ہو یہ آگ میں جانے والے ہیں (ف 2) ص
60 وہ کہیں گے بلکہ تم ہی ہو کہ تم کو خوشی نصیب نہ ہو ۔ تم ہی تویہ بلا ہمارے پیش لائے ہو بری قرار گاہ ہے ص
61 کہیں گے اے ہمارے رب جو کوئی بلا ہمارے آگے لایا ہے آگ میں اس کا وہ چند عذاب بڑھا دے ص
62 اور کہیں گے ہمیں کیا ہوا کہ ہمیں وہ آدمی نظر نہیں آتے ۔ جنہیں ہم شریروں میں شمار کرتے تھے ص
63 کیا ہم نے انہیں ٹھٹھے میں اڑا دیا تھا یا ان پر ہماری نظر (ف 1) نہیں جمتی ؟ ص
64 بے شک یہ حق بات ہے ، یعنی دوزخیوں کا آپس میں جھگڑنا ص
65 تو کہہ میں تو صرف ڈرانے والا ہوں اور سوائے اللہ کے جو اکیلا زبردست ہے اور کوئی معبود نہیں ص
66 وہ آسمانوں اور زمین کا اور جو ان میں ہے اس کا رب ہے زبردست گناہ بخشنے والا ص
67 تو کہہ یہ ایک بڑی خبر ہے ص
68 کہ تم اس کو دھیان میں نہیں لاتے ص
69 مجھے اوپر والی مجلس کی کچھ خبر نہ تھی ۔ جب وہ جھگڑتے تھے ص
70 میری طرف تو یہی وحی آتی ہے کہ میں صرف کھول کر ڈرانے والا ہوں ص
71 جب تیرے رب نے فرشتوں کو کہا کہ میں مٹی سے ایک انسان پیدا کرنے والا ہوں ص
72 پھر جب میں اسے ٹھیک بناچکا ہوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم اس کے آگے سجدہ میں گرپڑنا ص
73 پھر سب فرشتوں نے اکٹھے (ف 1) ہوکر اسے سجدہ کیا ص
74 مگر ابلیس نے تکبر کیا اور وہ منکروں میں تھا ص
75 فرمایا اے ابلیس جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے پیدا کیا اسے سجدہ کرنے سے تجھے کس نے روکا ؟ کیا تونے تکبر کیا یا تو اونچے لوگوں میں سے ہے ؟ ص
76 بولا میں اس سے بہتر ہوں مجھے تونے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے بنایا ہے ص
77 فرمایا تو یہاں سے نکل کہ تو مزدور ہوا ص
78 اور کچھ شک نہیں کہ انصاف کے دن تک تجھ پر میری پھٹکار ہے ص
79 بولا اے رب اس دن تک مہلت دے کہ مردے اٹھا کر کھڑے کئے جائیں ص
80 فرمایا تجھے مہلت ملی ص
81 البتہ اس وقت کے دن تک جو معلوم ہے ص
82 بولا تو تیری عزت کی قسم کہ میں ان سب کو گمراہ کروں گا ص
83 مگر جو تیرے چنے ہوئے بندے ہیں (وہ میرے قابو کے نہیں) ص
84 فرمایا تو ٹھیک بات یہ ہے اور میں ٹھیک ہی بات کہتا ہوں ص
85 کہ میں تجھ سے اور جو کوئی ان میں سے تیرے تابع ہوگا ان سب سے ضرور دوزخ کو بھروں (ف 1) گا ص
86 تو کہہ اس پر تم سے کچھ مزدوری نہیں مانگتا اور میں تکلف کرنے والوں میں سے نہیں ہوں ص
87 یہ تو سارے جہان والوں کے لئے ایک نصیحت ہے ص
88 اور ایک وقت کے بعد تم اس کی خبر معلوم کروگے ص
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والاہے الزمر
1 اس کتاب کا نزول اللہ کی طرف سے ہے جہ غالب حکمتوں والا ہے الزمر
2 ہم نے تیری طرف سچائی سے کتاب نازل کی ہے پس تو ایسے خدا کی عبادت کر کہ خالص اسی کی عبادت ہو سنتا ہے ۔ الزمر
3 عبادت خالص اللہ ہی کے لئے ہے اور جنہوں نے اس کے سوا حمائتی پکڑے ہیں کہ ہم انہیں صرف اس لئے پوجتے ہیں کہ وہ ہمیں درجہ (قرب) میں اللہ کے نزدیک کردیں ۔ بےشک اللہ ان کے درمیان ان باتوں میں جن میں وہ جھگڑ رہے ہیں فیصلہ کریگا ۔ بےشک اللہ کسی ایسے شخص کو ہدایت نہیں کرتا جو جھوٹا ناحق شناس (ف 1) ہو الزمر
4 اور اگر اللہ چاہتا کہ اولاداختیار کرے تو جو اس نے پیدا کیا ہے اس میں سے جس چیز کو اللہ چاہتا چن لیتا ۔ وہی اللہ ہے اکیلا زبردست الزمر
5 آسمانوں اور زمین کو ٹھیک پیدا کیا ۔ رات کو دن پر لپیٹتا ہے اور دن کو رات پر اور سورج اور چاند کو مسخر کیا ۔ ہر ایک وقت (ف 1) مقررہ تک چلتا ہے ۔ سنتا ہے وہی ہے زبردست گناہ بخشنے (ف 2) والا الزمر
6 تمہیں ایک جی سے پیدا کیا ۔ پھر اس سے اس کا ایک جوڑا بنایا ۔ اور تمہارے لئے چوپایوں میں سے آٹھ جوڑے اتارہے ۔ تمہاری ماؤں کے پٹیوں میں تمہیں پیدا کرتا ہے ۔ پیدائش کے بعد پیدائش ۔ تین تاریکیوں (ف 3) میں ۔ یہی اللہ ہے ۔ جو تمہارا رب ہے ، اسی کی سلطنت سے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ پس تم کہاں سے پھیرے جاتے ہو الزمر
7 اگر تم منکر ہوگے تو اللہ تمہاری پرواہ نہیں رکھتا اور اپنے بندوں کے لئے کفر کو پسند نہیں کرتا اور جو تم شکر کرو گے تو اسے تمہارے لئے پسند کریگا اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھاتا ۔ پھر تم کو تمہارے رب کی طرف پھر جانا ہے ۔ پس وہ تمہیں بتائیگا ۔ جو تم کرتے تھے ۔ بےشک وہ سینوں (ف 1) کی چھپی باتوں سے واقف ہے الزمر
8 اور جب آدمی کو رنج پہنچے تو اپنے رب کو اسی کی طرف رجوع ہوکر پکارتا ہے ۔ پھر جب وہ اسے اپنی طرف سے نعمت بخشتا ہے تو جس مطلب کی طرف پہلے اسے پکارتا تھا ۔ اس مطلب کو بھول جانا ہے ۔ اور اللہ کے لئے شریک ٹھہراتا ہے تاکہ اس کی راہ سے اوروں کو بھی بہکائے تو کہہ تھوڑے دنوں اپنے کفر کے ساتھ فائدہ اٹھالے (اخیر) تو تو دوزخی ہے الزمر
9 بھلا کیا وہ جو رات کی گھڑیوں میں عبادت کرتا ہے سجدہ کرتا اور کھڑا رہتا ہے ۔ آخرت کا خطرہ رکھتا ہے ۔ اور اپنے رب کی رحمت کا امیدوار ہے ۔ (نافرمان کی برابر ہوجائیگا) تو کہہ کیا کہیں برابر ہوتے ہیں وہ جو علم رکھتے ہیں اور جو علم نہیں رکھتے ؟ وہی سوچتے ہیں جنہیں عقل ہے الزمر
10 تو کہہ اسے میرے ایماندار بندو اپنے رب سے ڈرو ۔ جنہوں نے اس دنیا میں نیکی کی ہے ان کے لئے (ہی) نیکی ہے اور اللہ کی زمین چوڑی ہے ۔ صبر کرنے والوں ہی کو ان کا اجر بےحساب (ف 1) ملتا ہے الزمر
11 تو کہہ مجھے یہ حکم ملا ہے کہ اللہ کی اس طرح کی عبادت کروں کہ نری اسی کی عبادت ہو الزمر
12 اور مجھے حکم ملا ہے کہ میں پہلا مسلمان (ف 2) بنوں الزمر
13 تو کہہ میں بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں الزمر
14 کہہ اپنا دین اسی کے لئے خالص کرکے اللہ کی (ف 1) عبادت کرتا ہوں الزمر
15 اب تم اس کے سوا جسے چاہو پوجا کرو تو کہہ ریاکار وہ ہیں جنہوں نے اپنی جان اور اپنا گھر قیامت (ف 2) کے دن خسارہ میں رکھا سنتا ہے یہی تو صریح ٹوٹا ہے الزمر
16 ان کے لئے اوپر آگ کے سائبان ہونگے اور ان کے نیچے بھی سائبان ہونگے ۔ یہ ہے جس سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے اے میرے بندو تو مجھ ہی سے ڈرو الزمر
17 اور جو لوگ بتوں سے بچے کہ ان کی عبادت نہ کریں اور اللہ کی طرف رجوع ہوئے ان کے لئے بشارت ہے تو میرے بندوں کو بشارت دے الزمر
18 جو بات کو سنتے ۔ پھر اس کے بہتر (یعنی قرآن) کی پیروی (ف 3) کرتے ہیں وہی ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت کی ہے اور وہی عقل والے ہیں الزمر
19 بھلا جس پر عذاب کا حکم قائم ہوگیا ۔ سو کیا تو اسے چھوڑا لائے گا جو آگ میں ہے ؟ الزمر
20 لیکن (ف 1) جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں ان کے لئے بالاخانے ہیں ۔ ان کے اوپر اور بالاخانے بنے ہوئے ہیں ان کے نیچے (ف 2) نہریں بہتی ہیں ۔ اللہ کا وعدہ ہے ۔ اللہ وعدہ خلاف نہیں کرتا الزمر
21 کیا تونے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمان (ف 3) سے پانی اتارا ۔ پھر اسے زمین کے چشموں میں جاری کیا ۔ پھر اس سے مختلف رنگوں کی کھیتی نکالتا ہے پھر وہ زور پکڑتی ہے (یعنی تیار ہوتی ہے) پھر تو اس کو زرد دیکھتا ہے ۔ پھر خدا اسے حورا کر ڈالتا ہے ۔ بےشک اس میں عقلمندوں کے لئے نصیحت ہے الزمر
22 بھلا وہ شخص جا کا سینہ (ف 4) اللہ نے اسلام کے لئے کھول دیا ۔ پھر وہ اپنے رب کی طرف سے روشنی میں ہے (تنگ دلوں کے برابر ہوجائے گا) سو جن کے دل اللہ کی یاد سے سخت ہیں ۔ ان پر افسوس ہے ۔ یہی لوگ تو صریح گمراہی میں ہیں الزمر
23 اللہ نے بہتر نازل کی ہے وہ کتاب ہے آپس میں (ف 5) میں ملتی جلتی دہرائی (ف 1) ہوئی ۔ اس سے لوگوں کے بدن پر جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ پھر ان کے چمڑے اور ان کے دل خدا کی یاد کے لئے نرم ہوجاتے ہیں ۔ یہ اللہ کی ہدایت ہے ، جسے چاہتا ہے اس طرح کی ہدایت کرتا ہے اور جسے اللہ گمراہ کرے اس کا کوئی ہادی نہیں الزمر
24 بھلا وہ شخص جو قیامت کے دن اپنے منہ کو میرے عذاب کی سپر بنائے گا اور ظالموں سے کہا جائیگا ۔ کہ چکھو جو تم کماتے تھے الزمر
25 ان سے پہلوں نے جھٹلایا تھا سو ان پر ایسی طرف سے عذاب آیا کہ وہ نہ جانتے تھے الزمر
26 پھر انہیں اللہ نے دنیا کی زندگی میں رسوائی چکھائی اور البتہ آخرت کا عذاب بڑا ہے اگر وہ جانیں (ف 2) الزمر
27 اور ہم نے اس قرآن (ف 1) میں لوگوں کے لئے ہر قسم کی مثال بیان کی ہے کہ شاید وہ نصیحت پکڑیں الزمر
28 قرآن عربی زبان میں ہے جس میں کجی نہیں شاید وہ ڈریں الزمر
29 اللہ نے ایک مثل بیان کی ہے ایک آدمی ہے (ف 2) (غلام) کہ اس میں کئی ضدی لوگ شریک ہیں اور ایک آدمی ہے پورا ایک شخص کا (غلام) کیا یہ دونوں مثال میں برابر ہیں ؟ سب تعریف اللہ کے لئے ہے لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے الزمر
30 بے شک تو بھی (ف 3) مریگا اور یہ بھی مریں گے الزمر
31 پھر تم قیامت کے دن اپنے رب کے پاس جھگڑوگے الزمر
32 سو اس سے زیادہ ظالم کون ہے ۔ جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا ۔ اور سچ کو جب اس کے پاس آیا جھٹلایا گیا ۔ دوزخ میں کافروں (ف 1) کا ٹھکانہ نہیں ؟ الزمر
33 اور جو کوئی سچ بات لایا اور جس نے سچ کی تصدیق کی وہی متقی ہیں الزمر
34 ان کے لئے جو وہ چاہیں گے ان کے رب کے پاس موجود ہے ۔ یہ نیکوں (ف 2) کا بدلا ہے الزمر
35 تاکہ اللہ ان کے برے اعمال جو انہوں نے کئے تھے ان سے دور کرے ۔ اور نیک کاموں کے بدلے میں جو وہ کرتے (ف 3) تھے انہیں ان کا اجر دے الزمر
36 کیا اللہ اپنے بندہ کو کافی نہیں ؟ اور وہ تجھے غیر خدا (معبودوں) سے ڈراتے ہیں اور جسے اللہ گمراہ کرے ، اس کے لئے کوئی ہادی (ف 1) نہیں الزمر
37 اور جسے اللہ ہدایت کرے اسے گمراہ کرنے والا نہیں ۔ کیا اللہ غالب (ف 2) بدلہ لینے والا نہیں ہے ؟ الزمر
38 اور تو جو ان سے پوچھے کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ؟ تو ضرور کہیں گے کہ اللہ نے تو کہہ بھلا دیکھو تو جن کو تم اللہ کے (ف 3) پوجتے ہو اگر اللہ مجھے کچھ تکلیف پہنچانا چاہے ۔ تو کیا وہ اس کی دی ہوئی تکلیف دور کرسکتے ہیں ؟ یا وہ مجھ پر مہربانی کرنا چاہے تو کیا وہ اس کی رحمت کو روک سکتے ہیں ؟ تو کہہ مجھے اللہ کافی ہے ۔ بھروسا رکھنے والے اسی پر بھروسہ (ف 1) رکھتے ہیں الزمر
39 تو کہہ اے قوم تم اپنی جگہ پر کام کئے جاؤ۔ بےشک میں کام کرنے والا ہوں پس آگے تمہیں معلوم ہوجائیگا الزمر
40 کہ کس پر عذات آتا ہے کہ اسے رسوا کرے ۔ اور کس پر ہمیشہ کا عذاب اترتا (ف 2) ہے الزمر
41 بے شک ہم نے تجھ پر لوگوں کے لئے سچے دین کے ساتھ کتاب نازل کی ۔ پھر جس نے ہدایت پابی تو اپنے بھلے کو اور جو گمراہ ہوا تو اسے ضرر کے لئے ہوا اور تو ان پر داروغہ (ف 3) نہیں الزمر
42 اللہ جانوں کو جب ان کے مرنے کا وقت آتا ہے کھینچ لیتا ہے اور جو نہیں مریں ان کو ان کی نیند میں (کھینچ لیتا ہے) پھر جن پر موت کا حکم صادر کیا ہے ۔ انہیں رکھ چھوڑتا ہے اور دوسروں کو ایک وقت معین تک بھیج دیتا ہے ۔ بےشک اس میں ان لوگوں کے لئے جو دھیان کرتے ہیں ۔ نشانیاں (ف 1) ہیں الزمر
43 کیا انہوں نے اللہ کے سوا اور شفیع ٹھہرائے ہیں ؟ تو کہہ اگرچہ ان کو کچھ اختیار نہ ہو اور نہ ہی وہ سمجھ رکھتے ہوں تو بھی الزمر
44 تو کہہ ساری شفاعت اللہ کے ہاتھ ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے الزمر
45 اور جب اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان لوگوں کے دل جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے نفرت (ف 2) کرتے ہیں اور جب اللہ کے سوا اوروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو اسی وقت وہ خوش ہوجاتے ہیں الزمر
46 تو کہہ اے اللہ آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے چھپے اور کھلے جاننے والے تو ہی اپنے بندوں کے درمیان ان باتوں میں فیصلہ کریگا ۔ جن میں وہ جھگڑ رہے تھے الزمر
47 اور اگر ظالموں کے پاس جتنا کچھ زمین میں ہے وہ سب اور اس کے ساتھ اتنا اور بھی ہو تو قیامت کے دن برے عذاب سے اپنے چھڑانے میں سب کا سب ہی دے ڈالیں (مگر قبول نہ ہو) اور اللہ کی طرف سے انہیں وہ معاملہ پیش آئے گا ۔ جس کا انہیں کبھی خیال بھی نہ تھا الزمر
48 اور جو عمل وہ کرتے تھے اسی کی برائیاں ان پر ظاہر ہونگی اور جس شئے پر ٹھٹھا کرتے تھے وہ انہیں آگھیریگی الزمر
49 سو جب آدمی پر دکھ آتا ہے تو ہمیں پکارتا ہے ۔ پھر جب ہم اپنی طرف سے اسے نعمت دیتے ہیں تو کہتا ہے ۔ یہ جو مجھے ملا میرے علم کے سبب سے ملا ہے ۔ ہرگز نہیں یہ آزمائش ہے لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے الزمر
50 یہی بات ان کے اگلوں نے کہی تھی سو جو وہ کماتے (ف 1) تھے ۔ ان کے کام نہ آیا الزمر
51 پھر جو انہوں نے کمایا تھا اس کی برائیاں ان پر پڑیں ۔ اور ان لوگوں میں سے جو ستمگار ہیں عنقریب ان کی کمائی کی برائیاں ان پر پڑینگی اور وہ تھکانہ سکیں گے الزمر
52 اور وہ نہیں جانتے کہ اللہ جس کے لئے چاہے رنسق (ف 2) کشادہ کرتا ہے اور تنگ کرتا ہے ؟ بےشک ایماندار لوگوں کے لئے اس میں نشانیاں ہیں الزمر
53 تو کہہ اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے اللہ کی رحمت سے ناامید (ف 1) نہ ہو ۔ بےشک اللہ سارے گناہ بخش دیتا ہے ۔ بےشک وہی گناہ بخشنے والا مہربان ہے الزمر
54 اور اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آئے ۔ پھر تمہاری مدد نہ کی جائے اپنے رب (ف 2) کی طرف رجوع ہو اور اس کی فرمانبرداری کرو الزمر
55 اور اس سے پہلے کہ تم پر ناگہا عذاب (ف 3) آئے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو اس بہتر بات پرچلو جو تمہارے رب سے تمہاری طرف نازل ہوئی ہے الزمر
56 ایسا نہ ہو کہ کوئی شخص کہنے لگے کہ اے افسوس میری اس کوتاہی پر جو میں نے خدا کے حق میں کی ، اور البتہ میں ٹھٹھا کرنے والوں میں ہی رہا الزمر
57 یا کہنے لگے کہ اگر مجھے اللہ ہدایت کرتا ، تو میں متقیوں میں ہوتا الزمر
58 یا جب عذاب کو دیکھے کہنے لگے کاش کہ میں پھر کسی طرح دنیا میں جاؤں تو نیکوں میں ہوجاؤں الزمر
59 کیوں نہیں بلکہ تحقیق تیرے پاس میری آیتیں آئی تھیں تو انہیں تونے جھٹلایا اور تکبر کیا اور تو کافروں میں تھا الزمر
60 اور تو قیامت کے دن انہیں دیکھے گا جو اللہ پر جھوٹ (ف 1) بولتے تھے کہ ان کے منہ سیاہ ہوں گے ۔ کیا دوزخ (ف 2) میں کافروں کا ٹھکانا نہیں ہے ؟ الزمر
61 اور متقیوں کو ان کی کامیابی کے ساتھ اللہ بخت دیگا ۔ نہ تکلیف ان کے پاس پھٹکے گی اور نہ وہ غمگین ہونگے الزمر
62 اللہ ہر شئے کا خالق ہے اور وہ ہر شئے پر نگہبان ہے الزمر
63 آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں ۔ اور جو اللہ کی آیتوں کے منکر ہیں وہی زیاں کار ہیں الزمر
64 تو کہہ اے نادانو ! کیا تم مجھے حکم دیتے ہو ۔ کہ میں غیر (ف 1) خدا کو پوجوں ؟ الزمر
65 اور بےشک تیری طرف اور مجھ سے اگلوں کی طرف یہ وہی نازل ہوچکی ہے کہ اگر تونے شرک کیا ۔ تو تیرے عمل ضرور اکارت جائیں گے اور تو زیانکاروں میں ہوگا الزمر
66 بلکہ اللہ ہی کی عبادت کر اور شکر گزاروں میں ہو الزمر
67 اور انہوں نے اللہ کی قدر نہ جانی جیسی اس کی قدر جاننی چاہیے تھی ۔ اور ساری زمین قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہوگی اور سب آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہونگے وہ ان کے شرک سے پاک اور بلند ہے (ف 1) الزمر
68 اور صور (ف 2) پھونکا جاوے گا اور تمام زمین اور آسمان والوں کے ہوش اڑ جائیں گے مگر جس کو خدا چاہے پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا ۔ تو وہ اسی وقت کھڑے ہوجائیں گے ۔ کہ دیکھ رہے ہوں گے الزمر
69 اور زمین اپنے رب کے نور سے (ف 3) چمک اٹھے گی ۔ اور اعمالنامے (ف 1) رکھے جائیں گے انبیاء اور گواہ حاضر کئے جائیں گے اور ان کے درمیان انصاف سے فیصلہ ہوگا اور ان پر ظلم ہوگا الزمر
70 اور ہر نفس کو اس نے کیا ہے پورا بدلہ ملے گا اور وہ خوب جانتا ہے جو وہ کرتے ہیں الزمر
71 اور کافر جہنم کی طرف گروہ (ف 2) گروہ کرکے ہانکے جائیں گے ۔ یہاں تک کہ اس کے پاس آئیں گے تو اس کے دروازے کھولے جائیں گے اور دوزخ کے داروغہ ان سے کہیں گے کیا تمہارے پاس تمہارے ہی درمیان سے رسول نہ آئے تھے کہ وہ تمہارے رب کی آیتیں تم پر پڑھتے اور تمہارے اس دن کی (ف 3) ملاقات سے نہ ڈراتے تھے ؟ بولیں گے کیوں نہیں لیکن عذاب کا حکم کافروں پر ثابت ہوا الزمر
72 کہا جائے گا دوزخ کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ۔ ہمیشہ وہاں رہو ۔ غرض متکبروں کا ٹھکانہ برا ہے الزمر
73 اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے تھے وہ گروہ گروہ کرکے جنت کی طرف ہانکے جائیں گے یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس آئیں گے دروازے کھولے جائیں گے ۔ اور اس کے داروغہ ان سے کہیں گے سلام (تم پر سل امتی ہو) علیکم ۔ تم خوشحال ہو سو ہمیشہ رہنے کو اس میں داخل ہو الزمر
74 اور کہ کہیں گے سب تعریف واسطے اللہ کے ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ سچ کیا اور ہمیں اس زمین کا وارث کیا جہاں ہم چاہیں (ف 1) جنت میں رہیں ۔ سو کیا خوب بدلا ہے عمل کرنے والوں کا الزمر
75 اور تو دیکھے گا کہ عرش کے گرد فرشتے حلقہ باندھے کھڑے ہیں اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرتے ہیں اور ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائیگا اور کہا کہ سب تعریف اللہ کو ہی جو سارے جہان کا رب ہے الزمر
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے غافر
1 حٰم ٓ غافر
2 اس کتاب کا اتارنا اللہ کی طرف سے ہے جو زبردست جاننے والا ہے غافر
3 گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ۔ سخت عذاب (ف 1) دینے والا ، صاحب انعام ہے ۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے غافر
4 اللہ کی آیتوں میں سوائے کافروں کے اور کوئی نہیں جھگڑتا ۔ سو ان کا شہروں میں چلنا پھرنا تجھے فریب نہ دے غافر
5 ان سے پہلے قوم نوح نے اور ان کے بعد اور گروہوں سے جھٹلایا اور ہر امت نے اپنے رسول کو پکڑنے کا ارادہ کیا اور باطل بات سے جھگڑتے رہے تاکہ اس سے حق (ف 1) بات کو ڈگادیں ۔ پھر میں نے انہیں پکڑا تو میرا عذاب کیسا تھا ؟ غافر
6 اور اسی طرح تیرے رب کی بات کافروں پر پوری ہوچکی ، کہ وہ دوزخی ہیں غافر
7 وہ فرشتے جو عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں ۔ اور وہ جو عرش کے گرد ہیں اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرتے ہیں ۔ اور اس پر ایمان لاتے اور ایمانداروں کے گناہ بخشواتے (ف 1) ہیں یہ دعا مانگتے ہیں کہ اے ہمارے رب رحمت اور علم کے لحاظ سے تو ہر شئے پرحاوی ہے سو جنہوں نے توبہ کی اور تیری راہ کے تابع ہوئے انہیں بخش دے اور انہیں عذاب دوزخ سے بچا غافر
8 اور اے ہمارے رب ان کو ہمیشہ رہنے کے باغوں میں داخل کر جن کا تونے ان سے وعدہ کیا ہے اور ان کے باپوں اور اولاد میں سے جو نیک ہوں ان کو بھی (داخل کر) بےشک توہی زبردست حکمت والا ہے غافر
9 اور انہیں بدیوں سے بچا اور جسے تونے اس دل سے بدیوں بچایا ۔ بےشک اس پر تونے رحم کیا اور یہ بات جو ہے یہی بڑی مراد پائی ہے غافر
10 بے شک جو لوگ منکر ہیں ان کو پکار کر کہا جائیگا ۔ کہ جس قدر تم اپنی جانوں سے بیزار ہو اس سے زیادہ خدا تم سے بیزار ہوتا تھا جبکہ تم ایمان کی طرف بلائے جاتے تھے پھر تم منکر ہوئے غافر
11 کہیں گے اے ہمارے رب تو ہمیں دوبارمار چکا اور دوبار ہمیں جلا چکا پس ہم نے اپنے گناہوں کا اقرار کیا ۔ پس کیا اب نکلنے کی بھی کوئی راہ ہے ؟ غافر
12 یہ اس لئے ہے کہ جب اللہ اکیلا پکارا جاتا تھا تو تم منکر ہوتے تھے اور جو اس کے ساتھ شرک کیا جاتا تھا تو مان لیتے تھے سو اب اللہ بلند بڑے کا ہی حکم ہے غافر
13 وہی ہے جو تمہیں اپنی نشانیاں دکھلاتا اور تمہارے لئے آسمان سے روزی اتارتا ہے اور سوچتا وہی ہے جو رجوع رہتا ہے غافر
14 پس اللہ کو اس طرح پکارو کہ نری اس کی عبادت ہو اگرچہ (ف 1) کافر برا مانیں غافر
15 بلند درجوں والا عرش کا مالک اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے وحی نازل کرتا ہے تاکہ وہ ملاقات (ف 2) کے دن سے ڈرائے غافر
16 جس دن کہ وہ نکل کھڑے ہونگے اللہ پر ان کی کوئی شئے پوشیدہ نہ رہیگی اس دن کس کی بادشاہت ہوگی ؟ اللہ کی جو اکیلا ہے دباؤ والا غافر
17 آج ہر شخص اپنی کمائی کا بدلہ پائیگا ۔ آج ظلم نہیں بےشک اللہ جلد حساب لینے والا ہے غافر
18 اور انہیں نزدیک آنے والے دن سے ڈرا جس وقت دل غم میں بھرے ہوئے گلوں کو آپہنچیں گے ۔ ظالموں کا نہ کوئی حمائتی ہوگا نہ شفیق کہ جس کی مانی جائے غافر
19 اللہ آنکھوں کی چوری کو جانتا ہے اور اس کو بھی جو دلوں میں چھپا ہے غافر
20 اور اللہ انصاف سے فیصلہ کرتا ہے اور جنہیں اس کے سوا پکارتے ہیں وہ کچھ بھی فیصلہ نہیں کرتے بےشک اللہ تعالیٰ سننے والا اور دیکھنے والا ہے غافر
21 کیا اور انہوں نے ملک میں سیر نہیں کی کہ دیکھتے کہ ان لوگوں کا کیا انجام ہوا جو ان سے پہلے تھے ؟ وہ ان سے زور میں بھی بڑھے ہوئے تھے جو زمین میں چھوڑ گئے ۔ سو اللہ نے انہیں ان کے گناہوں پر پکڑا ۔ اور ان کے لئے اللہ سے کوئی بچانے (ف 1) والا نہ تھا غافر
22 یہ اس لئے ہواکہ ان کے پاس ان کے رسول معجزے لے کر آتے رہے اور انہوں نے نہ مانا ۔ پھر خدا نے انہیں پکڑا بےشک وہ زور آور سخت عذاب (ف 2) دینے والا ہے غافر
23 اور ہم نے موسیٰ اپنی نشانیاں اور کھلی سند دے کر بھیجا غافر
24 فرعون اور ہامان اور قارون کی طرف سو وہ بولے کہ یہ جادوگر ہے جھوٹا غافر
25 پھر جب ہمارے پاس سے حق بات لے کر (موسیٰ) ان کے پاس پہنچا تو وہ بولے کہ جو لوگ موسیٰ کے ساتھ ایمان لائے ہیں ان کے لڑکوں کو قتل کرو اور ان کی لڑکیوں کو جیتا رکھو اور کافروں کا جو داؤ ہوتا ہے سو غلط ہوتا ہے غافر
26 اور فرعون نے کہا کہ مجھے چھوڑ دو کہ میں موسیٰ کو قتل کروں اور چاہیے کہ وہ اپنے رب کو پڑا پکارے ۔ میں ڈرتا ہوں کہ کہیں وہ تمہارا دین نہ بگاڑ دے یا زمین میں فساد ظاہر نہ کرے غافر
27 اور موسیٰ نے کہا کہ بےشک میں ہر متکبر سے جو حساب کے دن کو نہیں مانتا اپنے رب اور تمہارے رب کی پناہ لے چکا ہوں غافر
28 اور فرعون کے لوگوں میں سے ایک مومن شخص نے جو اپنا ایمان چھپارہا تھا یوں (ف 1) کہا ۔ کیا تم ایک آدمی کو اس پر مارے ڈالتے ہو ، جو کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے اور حالانکہ بلاشبہ رب کی طرف سے تمہارے پاس کھلی نشانیاں لے کر آیا ہے ۔ اور اگر یہ جھوٹا ہے تو اس کا جھوٹ اس پر پڑا ہے اور جو وہ سچا ہے تو کوئی وعدہ جو تم کو دیتا ہے ضرور تم پر آپڑیگا بےشک اللہ کسی ایسے شخص کو ہدایت نہیں کرتا ۔ جو حد سے نکلنے والا جھوٹا ہو غافر
29 اے میری قوم آج تمہاری سلطنت سے کہ ملک میں غالب ہو رہے ہو ، سو اللہ کے عذاب سے کون ہماری (ف 1) مدد کریگا اگر ہم پر آگیا ۔ فرعون نے کہا کہ میں تم پر وہی دکھاتا ہوں جو میں دیکھتا ہوں ، اور تمہیں وہی راہ بتاتا ہوں جس میں بھلائی ہے غافر
30 اور اس نے جو ایمان لایا کہا کہ اے میری قوم میں تمہاری نسبت ڈرتا ہوں کہ تم پر گذشتہ گروہوں کا ساون نہ آجائے غافر
31 جیسے قوم نوح اور عاد اور ثمود اور جو ان کے پیچھے ہوئے اور اللہ بندوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا (ف 1) غافر
32 اور اے میری قوم میں تمہاری نسبت ہانک پکار کے دن سے ڈرتا ہوں غافر
33 جس دن پیٹھ پھیر کے بھاگوگے اللہ تمہیں بچانے والا نہیں رہے گا اور جسے اللہ گمراہ کرکے اسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں غافر
34 اور اس سے پہلے یوسف تمہارے پاس کھلی نشانیاں لے کر آیا ۔ پھر تم اس سے جو وہ تمہارے پاس نشانیاں لایا تھا ہمیشہ شک میں رہے یہاں تک کہ جب مرگیا تو تم نے کہا کہ اس کے بعد اللہ ہرگز کوئی رسول نہ بھیجے گا اسی طرح اللہ اس شخص کو جو حد سے باہر نکلا ہوا شک میں گرفتار ہوتا ہے گمراہ کرتا ہے غافر
35 جو اللہ کی آیتوں میں بغیر کسی سند کے جو ان کو پہنچتی ہو جھگڑتے ہیں ۔ یہ اللہ کے نزدیک اور مومنین کے نزدیک بڑی بےزاری ہے ۔ یوں اللہ ہر متکبر سرکش کے دل پر مہر کرتا ہے غافر
36 اور فرعون نے کہا کہ اے ہامان میرے لئے ایک محل بناتاکہ میں رستوں پر پہنچوں غافر
37 آسمانوں کے رستوں پر پھر میں موسیٰ کے خدا کو جھانک کر دیکھوں اور میں تو اسے جھوٹا (ف 1) خیال کرتا ہوں ۔ اور اسی فرعون کے برے عمل اس کے لئے آراستہ کئے گئے اور وہ راہ سے روکا گیا اور فرعون کا مکر صرف ہلاکت میں تھا غافر
38 اور اس ایماندار نے کہا ۔ اے قوم میری پیروی کرو ۔ میں تمہیں بھلائی کی راہ دکھاؤں گا غافر
39 اے میری قوم یہ دنیا کی زندگی تو صرف تھوڑا فائدہ ہے اور آخرت جو ہے وہی ہمیشہ رہنے کا گھرہے غافر
40 جس نے بدی کی وہ اسی کے برابر جزا پائے گا ۔ اور جس نے نیکی کی مرد ہو یا عورت اور وہ مومن ہے تو وہی جنت میں جائیں گے ۔ وہاں بے (ف 1) بےحساب رزق پائیں گے غافر
41 اور اسے میری قوم مجھے کیا ہوا کہ میں تمہیں نجات (ف 2) کی طرف بلاتا ہوں اور تم مجھے آگ کی طرف بلاتے ہو غافر
42 تم مجھے بلاتے ہو کہ اللہ سے منکر ہوجاؤ اور اس کا شریک اسے ٹھہراؤں جس کا مجھے علم نہیں اور میں تمہیں غالب گناہ بخشنے والے کی طرف بلاتا ہوں غافر
43 کچھ شک نہیں کہ جس چیز کی طرف تم مجھے بلاتے ہو ، اسکا بلاوا کہیں (مفید) نہیں ، نہ دنیا میں اور نہ آخرت میں اور یقینا ہمیں اللہ کی طرف جانا ہے اور یہ کہ حد سے باہر نکلنے والے وہی دوزخی ہیں غافر
44 پس جو میں تمہیں کہتا ہوں آئندہ یاد کروگے اور میں تو اپناکام اللہ کو سونپتا ہوں بےشک اللہ بندوں کو دیکھتا ہے غافر
45 پھر موسیٰ کو اللہ نے ان کے مکر کے شر سے بچا لیا ۔ اور فرعون کے لوگوں کو برے عذاب نے گھیر لیا غافر
46 وہ آگ ہے جس پر صبح وشام پیش کئے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہوگی ۔ کہیں گے کہ فرعونیوں کو سخت عذاب میں داخل کرو غافر
47 اور جب وہ آگ میں آپس میں جھگڑا کریں گے ۔ تو ناتوان لوگ سرکشوں سے کہیں گے کہ ہم تمہارے تابع تھے ۔ پھر کیا تم ہم سے ایک حصہ آگ کا دفع کرسکتے ہو ؟ غافر
48 متکبر کہیں گے ، بےشک ہم سب اسی (ف 1) میں ہیں ۔ بےشک اللہ بندوں میں فیصلہ کرچکا ہے غافر
49 اور جو آگ میں ہئے دوزخ کے داروغوں سے کہیں گے کہ اپنے رب سے دعا کرو کہ ایک دن ہمارے عذاب میں تخفیف کرے غافر
50 وہ کہیں گے کیا تمہارے رسول معجزے لے کر تمہارے پاس نہ آئے تھے ؟ کہیں گے کیوں نہیں ۔ کہیں گے پھرتم ہی پکارو اور کافروں کی پکار کچھ نہیں ۔ مگر بہکنا (ف 1) یعنی بالکل بےسود ہے غافر
51 ہم اپنے رسولوں کی اور مومنین کی حیات دنیا اور جس دن گواہ کھڑے ہوں گے مدد کرتے ہیں غافر
52 جس دن ظالموں کو ان کا عذر (ف 1) نفع نہ دیگا اور ان کے لئے لعنت اور ان کے لئے برا گھر (ف 2) ہے غافر
53 اور بےشک ہم نے موسیٰ کو ہدایت دی ، اور بنی اسرائیل کو کتاب کا وارث کیا غافر
54 (جو ہدایت اور نصیحت (تھی) عقلمندوں کے لئے غافر
55 سو تو صبر کر اللہ کا وعدہ سچا ہے اور اپنے گناہ کی معافی مانگ اور صبح کے وقت اور شام کے وقت اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح کر غافر
56 جو لوگ بغیر کسی سند کے جو ان کے پاس آئی ۔ اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں ۔ ان کے دلوں میں سوائے غرور کے اور کچھ نہیں جس تک وہ کبھی نہ پہنچیں گے سو تو اللہ سے پناہ مانگ بےشک وہ جو ہے وہی سنتا دیکھتا ہے غافر
57 کچھ شک نہیں کہ لوگوں کی (ف 1) پیدائش کی نسبت آسمانوں اور زمین کی پیدائش بہت بڑی ملت ہے ۔ لیکن آدمی نہیں جانتے غافر
58 اور نابینا اور بینا برابر نہیں اور نہ ایمان دار جو نیک کام کرتے ہیں اور نہ بدکار ۔ تم لوگ بہت کم نصیحت (ف 2) قبول کرتے ہو غافر
59 بے شک وہ گھڑی آنی ہے اس میں شک نہیں ۔ اکثر لوگ ایمان (ف 3) دار نہیں لاتے غافر
60 اور تمہارے رب نے کہا ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا ۔ بےشک جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں ۔ عنقریب ذلیل ہوکر دوزخ میں داخل ہوں گے غافر
61 اللہ وہ ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی کہ تم اس میں آرام پاؤ اور دن بنایا دکھانے والا ۔ بےشک اللہ آدمیوں پر فضل رکھتا ہے ۔ لیکن اکثر آدمی شکر (ف 1) نہیں کرتے غافر
62 یہ اللہ ہے جو تمہارا رب ہر شئے کا خالق ہے ۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر کہاں سے الٹے جاتے ہو غافر
63 وہ لوگ جو اللہ کی آیتوں کے منکر ہیں اسی طرح پھیرے جاتے تھے غافر
64 اور اللہ وہ ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو قرارگاہ اور آسمان کو خیمہ بنایا اور تمہاری صورت بنائی ۔ پھر تمہاری صورتیں اچھی بنائیں اور ستھری (ف 1) چیزوں میں سے انہیں رزق دیا ۔ یہ اللہ ہے تمہارا رب سو اللہ بڑی برکت والا جو سارے جہان کا رب ہے غافر
65 وہ زندہ ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ سو نری (ف 2) اس کی عبادت کرکے اس کو پکارو ۔ سب تعریف اللہ کے لئے ہے جو سارے جہان کا رب ہے غافر
66 تو کہہ مجھے منع ہوا کہ میں اللہ کے سوا انہیں پوجوں جنہیں تم پکارتے ہو ۔ جبکہ میرے رب کی طرف سے میرے پاس کھلی نشانیاں پہنچ چکیں اور مجھے حکم ہوا ہے کہ میں جہان کے رب کا تابع رہوں غافر
67 وہ وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا ۔ پھر نطفہ سے پھر پھٹکی سے پھر تمہیں بچہ نکالتا ہے پھر تمہیں پالتا ہے تاکہ تم اپنی جوانی کو پہنچو ۔ پھر تاکہ تم بڈھے (ف 1) ہوجاؤ اور کوئی تم میں اس سے پہلے ہی وفات دے دیا جاتا ہے اور کوئی زندہ رکھا جاتا ہے تاکہ تم وقت مقررہ کو پہنچو اور تاکہ تم سمجھو غافر
68 وہ وہی ہے جو جلاتا اور مارتا ہے ۔ پھر جب کسی کام کا حکم کرتا ہے تو اس سے صرف اتنا کہتا ہے کہ ہوجا سو وہ (ف 1) ہوجاتا ہے غافر
69 کیا تونے ان کی طرف نہیں دیکھا ۔ جو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں ؟ کہاں سے پھیرے جاتے ہیں غافر
70 جنہوں نے اس کتاب کو جو ہم نے اپنے رسولوں کو دے کر بھیجا تھا ۔ اس کو جھٹلایا سو وہ آخر کو معلوم کرلیں گے غافر
71 جب طوق ان کی گردنوں میں پڑیں ہونگے اور زنجیریں بھی ۔ اور گھسیٹے جائیں گے غافر
72 کھولتے ہوئے پانی میں پھر آگ میں جھونک دیئے جائیں گے غافر
73 پھر ان سے کہا جائے گا کہ وہ کہاں ہیں جنہیں تم اللہ کے سوا شریک کرتے تھے غافر
74 کہیں گے کہ وہ ہمارے پاس سے گم ہوگئے بلکہ ہم تو پہلے کسی کو پکارتے ہی نہ تھے اللہ تعالیٰ اسی طرح کافروں کو گمراہ کرتا ہے غافر
75 یہ اس کا بدلہ ہے کہ تم زمین میں ناحق خوش ہوتے تھے ۔ اور اس کا بدلہ ہے ۔ کہ تم اتراتے تھے غافر
76 دوزخ کے دروازوں میں داخل ہو ، وہاں ہمیشہ (ف 1) رہو سو مغروروں کا کیا برا ٹھکانا ہے غافر
77 پس تو صبر کر ۔ بےشک اللہ کا وعدہ سچا ہے ۔ پھر جو وعدے ہم ان سے کرتے ہیں اگر ہم کوئی وعدہ ان میں سے تجھے دکھادیں یا تجھے قبض کرلیں ۔ پھر وہ ہماری ہی طرف لوٹ (ف 2) کر آئینگے غافر
78 اور تجھ سے پہلے ہم نے کتنے رسول بھیجے ۔ بعض ان میں سے وہ ہیں جن کا حال ہم نے تجھے سنایا اور ان میں سے بعض (ف 1) وہ ہیں جن کا حال ہم نے تجھے نہیں سنایا اور کسی رسول کا اختیار نہ تھا کہ بغیر خدا کے حکم کے کوئی معجزہ لے آتا ۔ سو جب خدا کا حکم آیا تو انصاف سے فیصلہ ہوگیا اور جھوٹوں نے اس وقت نقصان اٹھایا غافر
79 اللہ وہ ہے جس نے تمہارے لئے چوپائے (ف 2) پیدا کئے تاکہ تم ان میں سے بعض پر سوار ہو اور بعض کو ان میں سے کھاتے ہو غافر
80 اور ان میں تمہارے لئے اور بہت سے فائدے ہیں اور تاکہ تم ان پر چڑھ کر کسی حاجت کو پہنچو جو تمہارے دلوں میں ہے اور (علاوہ اس کے) تم ان پر کشتیوں میں لدے پھرتے ہو غافر
81 اور اللہ تمہیں اپنی (ف 1) نشانیاں دکھلاتا ہے ۔ پھر تم اللہ کی کون کون سی نشانیوں سے انکار کرو گے ؟ غافر
82 کیا انہوں نے زمین کی سیر نہیں کی کہ دیکھتے کہ آخر ان کا کیا انجام ہوا ۔ جو ان سے پہلے ہوگزرے ہیں ، اور ان کے شمار سے زیادہ تھے اور قوت اور ان نشانیوں کے لحاظ سے جو زمین میں چھوڑ گئے ہیں بہت بڑھے ہوئے تھے ۔ پھر ان کی کمائی (ف 2) ان کے کچھ کام نہ آئی غافر
83 پھر جب ان کے رسول ان کے پاس معجزے لے کر آئے تو وہ اس علم سے جو ان کے پاس تھا ۔ خوش ہوئے (یعنی اترائے) اور جس چیز پر ٹھٹھے کرتے تھے وہی ان پر الٹ پڑی غافر
84 پھر جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا تو بولے کہ اکیلے اللہ پر ہم ایمان لاتے ہیں اور جو ہم نے شریک ٹھہرائے تھے ۔ ان کا ہم انکار کرتے ہیں غافر
85 سو جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا ۔ تو اس وقت ان کا ایمان لانا انہیں نفع نہیں پہنچا سکتا تھا ۔ یہ اللہ کا وعدہ مقرر ہے جو اس کے بندوں (ف 1) میں چلا آیا ہے اور کافر اس جگہ گھاٹے میں ہے غافر
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے فصلت
1 حم (ف 2) فصلت
2 بڑے مہربان نہایت رحم والے کی طرف سے اتارا ہوا ہے فصلت
3 یہ کتاب ہے جس کی آیتیں وضاحت سے بیان کی گئی ہیں قرآن عربی ہے ان لوگوں کے لئے جو سمجھ رکھتے ہیں فصلت
4 خوشی اور ڈر سناتا ہے ۔ پھر ان میں سے بہتوں نے منہ موڑ لیا ۔ سو وہ نہیں سنتے فصلت
5 اور کہا کہ جس چیز کی طرف تو ہمیں بلاتا ہے اس سے ہمارے دل پردوں (ف 1) میں ہیں اور ہمارے کانوں میں بوجھ ہیں اور ہمارے اور تیرے درمیان پردہ ہے سو تو اپنا کام کر ہم اپنا کام کرتے ہیں فصلت
6 تو کہہ میں بھی تمہاری ہی مانند بشر (ف 2) ہوں میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود صرف ایک ہی معبود ہے سو اسی کی طرف سیدھے رہو اور اس سے معافی مانگو اور مشرکوں پر افسوس ہے فصلت
7 جو زکوٰۃ نہیں دیتے ، اور آخرت کے منکر ہیں فصلت
8 اور بےشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے ان کو بےانتہا ثواب ملے گا فصلت
9 تو کہہ کیا تم منکر ہو ۔ جس نے زمین کو دو دن میں پیدا کیا اور اس کے لئے اوروں کو برابر ٹھہراتے ہو ! حالانکہ وہ سارے جہان کا رب ہے فصلت
10 اور اسی نے زمین میں اس کے اوپر پہاڑ قائم کئے اور اس کے اندر برکت رکھی اور اس میں اس کی خوراکیں چاروں میں ٹھہرائیں (ف 1) پوچھنے والوں کے لئے پورا (جواب ہوا) فصلت
11 پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں ہورہا تھا ۔ پھر اس سے اور زمین سے کہا کہ تم دونوں خوش یا ناخوش ہوکر چلے آؤ۔ دونوں بولے ۔ کہ ہم خوشی سے آئے فصلت
12 پھر ان (آسمانوں) کو دو دن میں سات آسمان بنائے اور ہر آسمان میں اس کا حکم نازل کیا اور آسمان کو ہم نے چراغوں سے آراستہ کیا اور یہ محانظت کے لئے کیا ۔ یہ تقدیر غالب خبردار کی ہے فصلت
13 پھر اگر وہ (اہل مکہ) منہ موڑیں تو کہہ میں تمہیں ایک کڑک سے ڈراتا ہوں جیسے عاد ثمود کی کڑک تھی فصلت
14 جب ان کے پاس ان کے آگے اور ان کے پیچھے سے رسول آئے ۔ کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو تو بولے کہ اگر ہمارا رب چاہتا تو فرشتے بھیج دیتا ۔ سو جو چیز تم دے کر بھیجے گئے ہو ۔ ہم اس کو نہیں مانتے (ف 1) فصلت
15 سو جو عاد تھے انہوں نے زمین میں ناحق تکبر کیا اور بولے کہ ہم سے زیادہ قوت میں کون ہے ؟ کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ اللہ جس نے انہیں پیدا کیا وہ قوت میں زیادہ ہے اور وہ ہماری آیتوں کے منکر تھے فصلت
16 سو ہم نے (ان کے) منحوس دنوں میں زور کی آندھی بھیجی تاکہ دنیا کی زندگی میں ہم انہیں رسوائی کا عذاب چکھائیں اور آخرت کا عذاب تو بڑی ہی رسوائی کا ہے اور انہیں مدد نہ ملے گی فصلت
17 اور وہ ثمود تھے انہیں ہم نے ہدایت کی سو انہوں نے ہدایت پر اندھا رہنا پسند کیا ۔ پھر انہیں ان کی بداعمالیوں کے سبب جو وہ کرتے (ف 1) تھے ذلت کے عذاب کی کڑکوں نے آپکڑا فصلت
18 اور جو ایمان لائے تھے اور ڈرتے تھے ان کو ہم نے نجات دی فصلت
19 اور جس دن اللہ کے دشمن آگ کی طرف اٹھائے جائین گے پھر ان کی مثلیں ہٹیں گی فصلت
20 یہاں تک کہ جب وہ دوزخ کے نزدیک آئیں گے ۔ تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کے چمڑے ان پر گواہی دیں گے جو وہ کرتے تھے فصلت
21 اور وہ اپنے چمڑوں سے کہیں گے کہ تم نے ہم پر کیوں گواہی دی ! وہ چمڑے کہیں گے ۔ کہ ہمیں اللہ نے گویا کیا ۔ جس نے ہر شئے کو گویائی دی اور اسی نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا ۔ اور اسی طرف تم لوٹ کرجاؤ گے فصلت
22 اور تم چھپ نہیں سکتے تھے اس بات سے کہ گواہی دیں گے اوپر تمہارے تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہارے چمڑے (ف 1) لیکن تم نے گمان کیا کہ اللہ نہیں جانتا بہت اس چیز سے جو تم کرتے ہو فصلت
23 اور تمہارے اسی گمان نے جو تم نے اپنے رب کی نسبت کیا تمہیں ہلاک کیا ہے سو تم زیاں نکاڑ میں (ف 2) ہوگئے فصلت
24 پھر اگر وہ صبر کریں تو آگ (ف 1) ان کا ٹھکانا ہے اور جو تو دیا غدر خواہی کریں تو ان کی توبہ قبول نہ ہوگی فصلت
25 اور ہم نے ان کے لئے ہمنشین (شیاطین) مقرر کئے ہیں ۔ سو انہوں نے ان کے اگلے اور پچھلے اعمال ان کی نظر میں اچھے کر دکھلائے ہیں ۔ اور ان پر عذاب کی بات قائم ہوگئی ۔ یہ بھی انہیں امتوں میں شامل ہوئے جو جنات اور آدمیوں میں سے ان سے پہلے ہو گزری ہیں بےشک وہ زیانکار تھے فصلت
26 اور کافروں نے کہا کہ یہ قرآن (ف 2) نہ سنو اور پڑھنے کے وقت اس میں بک بک کرو (شور مچاؤ) شاید تم غالب آؤ فصلت
27 سو ہم کافروں ونمرود سخت عذاب چکھائیں گے اور ان کے بدترین اعمال کا جو وہ کرتے تھے ضرور بدلہ دیں گے فصلت
28 یہ اللہ کے دشمنوں کی سزا ہے ۔ آگ ہے ۔ اس میں ان کا ہمیشہ کے لئے گھر ہے یہ اس کا بدلہ ہے کہ وہ ہماری آیتوں سے انکار کرتے تھے فصلت
29 اور کافر کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہمیں جن اور آدمیوں میں سے وہ فریق دکھلا جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا کہ ہم ان دونوں کو اپنے پیروں کے نیچے گرائیں کہ وہ سب سے نیچے (ف 1) رہیں فصلت
30 تحقیق جنہوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر قائم رہے ۔ ان پر فرشتے (ف 2) اترتے ہیں کہ نہ ڈرو اور نہ غم کرو ۔ اور اس جنت کی خوشخبری سنو ۔ جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا فصلت
31 دنیا کی زندگی اور آخرت میں ہم تمہارے دوست ہیں اور وہاں تمہارے لئے تمہارا جی چاہے گا موجود ہوگا اور جو تم مانگو گے ملے گا فصلت
32 (یہ) اس بخشنے والے مہربان کی طرف سے مہمانی ہے فصلت
33 اور اس سے بہتر کس کی بات ہے ۔ جس نے اللہ کی طرف بلایا اور نیک کام کیا اور کہا کہ میں مسلمانوں میں ہوں فصلت
34 اور نیکی اور بدی برابر نہیں ۔ بدی کو اس خصات سے جو بہت اچھی ہو دفع کر (یعنی ) بدی کے جواب میں اس سے بہتر سلوک کرتا ، کہ یکایک وہ شخص جس کو تجھ سے روادت سے ایسا ہوجائیگا کہ گویا وہ رشتہ دار دوست ہے فصلت
35 اور یہ بات انہیں کو نصیب ہوتی ہے جو صابر ہیں اور یہ بات اس کو ملنی ہے جو بڑا صاحب نصیب ہے فصلت
36 اور اگر شیطان کے چوک (ف 1) لگانے سے تجھ کو کبھی چوک لگے ، تو اللہ کی پناہ پکڑ بےشک وہی سنتا جانتا ہے فصلت
37 اور اس کی نشانیوں میں سے رات دن اور سورج اور چاند ہیں نہ سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو اور اللہ کو سجدہ کرو ۔ جس نے انہیں پیدا کیا ہے ۔ اگر تم اسی کو پوجتے ہو ۔ فصلت
38 پھر اگر وہ تکبر کریں تو جو (فرشتے) تیرے رب کے پاس ہیں وہ رات اور دن اس کی تسبیح کرتے ہیں ۔ اور وہ نہیں تھکتے فصلت
39 اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ تو زمین کو دیکھتا ہے کہ دبی پڑی ہے پھر جب اس پر پانی نازل کرتے ہیں تو لہلہاتی اور بڑھتی ہے بےشک جس نے اسے جلایا وہی مردوں کو جلانے والا ہے ۔ بےشک وہ ہر شئے پر قادر ہے فصلت
40 جو لوگ ہماری آیتوں میں کجروی کرتے ہیں وہ ہم سے چھپے ہوئے نہیں ہیں بھلا جو آگ میں ڈالا جائے بہتر ہے یا وہ جو قیامت کے دن امن سے آئے گا ۔ جو چاہو کرو وہ تمہارے کام دیکھتا ہے فصلت
41 وہ لوگ جو ذکر (قرآن) کے جب وہ ان کے پاس آیا منکر ہوئے (ہم) انہیں بدلہ دیں گے اور یہ تو نادر کتاب ہے فصلت
42 اس میں جھوٹ کا دخل نہیں ۔ نہ اس کے آگے سے اور نہ اس کے پیچھے سے اس کی اتاری ہوئی ہے جو حکمت والا قابل (ف 1) تعریف ہے فصلت
43 اے محمد تجھ سے وہی کہا جاتا ہے جو تجھ سے پہلے رسولوں سے کہا گیا تھا ۔ بےشک تیرے رب کے ہاں مغفرت بھی اور دردناک عذاب بھی ہے فصلت
44 اور اگر ہم اس کو عجمی زبان کا قرآن کرتے تو (اہل عرب) کہتے ہیں کہ اس کی آیتیں واضح کیوں نہ کی گئیں ، کتاب عجمی ہے اور نبی عربی تو کہہ قرآن ان کے لئے جو ایمان لائے ہدایت اور صحت ہے اور جو ایمان نہیں لائے ان کے کانوں میں بوجھ ہے اور یہ (قرآن) ان پر ان کی بینائی کا جاتا رہنا ہے ۔ یہی لوگ دور کے مکان سے پکارے (ف 1) جاتے ہیں فصلت
45 اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی پھر اس میں اختلاف کیا گیا اور اگر ایک بات نہ ہوتی جو تیرے رب سے پہلے نکل چکی ہے تو ان میں فیصلہ کیا جاتا اور وہ لوگ اس (قرآن) سے قوی شک میں ہیں فصلت
46 جس نے نیک کام کیا اپنے ہی لئے ہے اور جس نے برا کیا تو اس کی برائی اسی پر ہے اور تیرا رب بندوں پر ظلم نہیں کرتا فصلت
47 قیامت کی خبر کا خدا ہی کی طرف حوالہ (ف 1) ہے اور جو میوے اپنے غلافوں میں سے نکلتے ہیں اور جو عورت حاملہ ہوتی اور جنتی ہے اسی کے علم میں ہے اور جس دن اللہ انہیں پکارے گا کہ میرے شریک کہاں ہیں تو کہیں گے کہ ہم نے تجھے جتا دیا ہے کہ ہم میں سے کوئی اس کا اقرار کرنے والا نہیں ہے فصلت
48 اور جنہیں وہ پہلے پکارتے تھے وہ ان سے گم ہونگے اور گمان کرینگے کہ ان کو کہیں خلاصی نہیں فصلت
49 آدمی بھلائی مانگنے سے نہیں تھکتا اور جو اسے برائی چھوئے تو مایوس ناامید ہوجاتا ہے فصلت
50 اور اگر ایک تکلیف کے بعد جو اس کو لگی ہوئی ہو ہم اپنی طرف سے اسے رحمت (ف 2) چکھائیں تو کہتا ہے کہ یہ میرے لئے ہے اور میں گمان نہیں کرتا کہ قیامت قائم ہو اور اگر میں اپنے رب کی طرف لوٹایا گیا ۔ تو میرے لئے اس کے یہاں بھلائی ہے سو ہم کافروں کو دکھائیں گے جو وہ کرتے تھے اور ہم انہیں ایک گاڑھا عذاب چکھائیں گے (ف 1) فصلت
51 اور جب انسان پر نعمت بھیجتے ہیں تو وہ ٹلاجاتا ہے اور اپنی کروٹ موڑ لیتا ہے اور جب برائی چھوئے تو چوڑی دعائیں مانگتا ہے فصلت
52 تو کہہ بھلا دیکھو لو یہ (قرآن) اللہ کی طرف سے ہوا ، پھر تم اس کے منکر ہوئے تو اس سے زیادہ گمراہ کون ہے جو ڈور کی مخالفت میں ہے فصلت
53 عنقریب ہم ان (قریش) کو اطراف (دنیا) میں اور خود ان کی جانوں میں اپنی نشانیاں دکھلائینگے یہاں تک کہ ان پر کھل جائے گا کہ وہ (قرآن باخدا) (ف 3) حق ہے یا تیرا رب کافی نہیں کہ وہ ہر شئے پر گواہ ہے فصلت
54 سننا ہے وہ اپنے رب کی ملاقات سے شک میں ہیں ۔ سنتا ہے ۔ وہ ہر شئے کو گھیر رہا ہے فصلت
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الشورى
1 حم (ف 1) الشورى
2 عسق الشورى
3 اللہ غالب حکمت والا تیری طرف اور تجھ سے اگلوں کی طرف اسی طرح وحی بھیجتا ہے الشورى
4 جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اسی کا ہے اور وہی بلند مرتبہ سب سے بڑا ہے الشورى
5 قریب ہے کہ آسمان اپنے اوپر سے پھٹ پڑیں اور فرشتے اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے اور زمین والوں کے گناہ بخشاتے ہیں ۔ سنتا ہے اللہ جو ہے ۔ وہی بخشنے (ف 2) والا مہربان ہے الشورى
6 اور جنہوں نے اللہ کے سوا رفیق پکڑے ہیں ۔ وہ اللہ کو یاد ہیں (انہیں ضرور سزا دے گا) اور تو ان پر داروغہ نہیں ہے الشورى
7 اور اسی طرح تجھ پر عربی زبان میں قرآن نازل کیا ۔ تاکہ تو بڑی بستی (مکہ) اور اس کے آس پاس ہونے والوں کو ڈرائے اور جمع ہونے کے دن سے ڈرائے جس میں شک نہیں ۔ ایک فریق بہشت میں ہوگا اور ایک فریق دوزخ میں الشورى
8 اور اگر چاہتا تو سب لوگوں کو ایک ہی امت میں بنادیتا ۔ لیکن وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور جو ظالم ہیں ان کا نہ کوئی رفیق اور نہ مددگار الشورى
9 کیوں انہوں نے اللہ کے سوا رفیق پکڑے ہیں ۔ سو اللہ جو ہے وہی کام بنانے والا (ف 1) اور وہی مردے جلاتا ہے اور وہ ہر شئے پر قادر ہے الشورى
10 اور جس چیز میں تم اختلاف کرو گے اس کا فیصلہ اللہ کے حوالہ ہے ۔ یہ اللہ ہی ہے جو میرا رب ہے ، اس پر مجھ کو بھروسہ (ف 2) ہے اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں الشورى
11 آسمانوں اور زمین کا بنانے والا اس نے تم ہی میں سے تمہارے لئے جوڑے بنائے اور چارپایوں سے بھی جوڑے بنائے ۔ وہ تمہیں اس (جوڑا بنانے) میں پھیلاتا ہے ۔ اس کی مانند کوئی چیز نہیں اور وہ سنتا اور دیکھتا ہے الشورى
12 آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کے ہاتھ میں ہیں ۔ جس کے لئے چاہتا ہے رزق کشادہ کرتا ہے اور تنگ کرتا ہے بےشک وہ ہر شئے کو جانتا ہے الشورى
13 اس نے تمہارے لئے دین کی وہ راہ مقرر کی جس کا اس نے نوح کو حکم دیا تھا اور جو ہم نے (اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) تیری طرف وحی کی ہے اور جو ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ یہ کہ دین کو قائم رکھو اور اس میں پھوٹ نہ ڈالو ، مشرکوں پر وہ بات بھاری ہے جس کی طرف تو انہیں بلاتا ہے اللہ جسے چاہے اپنی طرف چن لے اور اپنی طرف اسے راہ دکھاتا ہے جو رجوع ہوتا ہے الشورى
14 اور انہوں نے آپس کی ضد سے علم آنے کے بعد پھوٹ ڈالی اور اگر وہ بات نہ ہوتی تو تیرے رب سے ایک وقت مقرر تک کے لئے نکل چکی ہے ۔ تو ان میں فیصلہ ہوجاتا ۔ اور وہ جو ان کے بعد کتاب کے وارث ہوئے ان کی طرف سے قوی شک میں ہیں الشورى
15 سو تو اسی کی طرف بلا اور قائم رہ جیسے تجھے حکم ملا ہے اور اس کی خواہشوں کا پیرونہ ہو اور کہہ کہ میں ہر کتاب پر جو اللہ نے نازل کی ہے ایمان لایا اور مجھے حکم ملا ہے کہ تمہارے بیچ انصاف کروں ۔ اللہ ہمارا اور تمہارا رب ہے ہمارے اعمال ہمارے لئے اور تمہارے اعمال تمہارے لئے ہیں ۔ ہم می اور تم میں کچھ جھگڑا نہیں اللہ ہم سب کو جمع کریگا ۔ اور اسی کی طرف پھر جانا ہے الشورى
16 اور جو لوگ اللہ کے بارے میں اس کے بعد کہ خلق اس کو مان چکی تھیں نکالتے ہیں ۔ ان کی حجت (ف 2) ان کے رب کے نزدیک باطل ہے اور ان پر غضب ہے اور ان کے لئے سخت عذاب ہے الشورى
17 اللہ وہ ہے جس نے کتاب سچے دین پر اتاری اور ترازو بھی (نازل کی) اور تو کیا جانے شاید قیامت قریب آلگی ہو الشورى
18 جو قیامت کو نہیں مانتے وہ اسے جلد مانگتے ہیں اور جو اسے مانتے ہیں وہ اس سے کانپتے ہیں اور جانتے ہیں کہ وہ حق ہے سنتا ہے جو لوگ قیامت کے بارہ میں جھگڑا کرتے ہیں ۔ وہ پرلے درجہ کی گمراہی میں ہیں الشورى
19 اللہ اپنے بندوں پر نرمی کرتا ہے ۔ جسے چاہتا ہے رزق دیتا ہے اور وہ قوی غالب ہے الشورى
20 جو کوئی آخرت کی کھیتی چاہتا ہے ہم اس کھیتی میں اسے زیادہ دینگے اور جو کوئی دنیا کی کھیتی چاہتا ہے ہم اسے اس میں سے کچھ دینگے اور آخرت میں اس کا کچھ حصہ (ف 1) بھی نہیں الشورى
21 کیا ان (اہل مکہ) کے اور شریک ہیں جنہوں نے ان کے لئے دین میں وہ راہ ڈالی ہے جس کا اذن اللہ نے نہیں دیا اور اگر فیصلہ کی بات (قیامت پر) نہ ہوتی تو ان میں (ابھی) فیصلہ ہوجاتا اور بےشک جو ظالم ہیں ان کے لئے دردناک عذاب ہے الشورى
22 تو ان ظالموں کو دیکھے گی کہ جو کچھ انہوں نے کمایا ہے اس سے ڈررہے ہونگے اور وہ ان پر پڑکر رہے گا اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے وہ بہشت کے سبزہ زاروں میں ہوں گے ان کے لئے جو (بھی) وہ اپنے رب کے پاس چاہیں گے موجود ہے یہی تو بڑا فضل ہے الشورى
23 یہ وہ ہے جس کی بشارت اللہ اپنے بندوں کو دیتا ہے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے تو کہہ میں تم سے اس (قرآن) پر سوائے رشتہ کی محبت (ف 1) کے اور کچھ مزدوری نہیں مانگتا اور جو نیکی کمائے گا ہم اس کے لئے اس نیکی میں خوبی بڑھائینگے ۔ بےشک اللہ بخشنے والا قدردان ہے الشورى
24 کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے سو اگر اللہ چاہے تو تیرے دل (ف 2) پر مہر لگادے اور اللہ اپنی باتوں سے جھوٹ کو مٹانا اور حق کو ثابت کرتا ہے ۔ بےشک وہ دلوں کی بات جانتا ہے الشورى
25 وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا اور برائیاں معاف کرتا اور جو تم کرتے ہو جانتا ہے الشورى
26 اور ایمانداروں کی جو بھلے کام کرتے ہیں دعا قبول کرتا ہے اور انہیں اپنے فضل سے زیادہ دیتا ہے او جو منکر ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے الشورى
27 اور اگر اللہ اپنے بندوں کا رزق کشادہ کرے تو وہ زمین میں سرکشی کرنے لگیں ۔ لیکن جس قدر چاہتا ہے اندازہ سے اتارتا ہے وہ اپنے بندوں کی خبر رکھتا دیکھتا ہے الشورى
28 اور وہی ہے جو لوگوں کے ناامید ہونے کے بعد بارش نازل کرتا اور اپنی رحمت کو پھیلاتا ہے اور وہی کام بنانے والا لائق تعریف ہے الشورى
29 اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین اور ان جانوروں کی پیدائش (ف 1) ہے جو ان دونوں کے درمیان پھیلائے ہیں اور وہ جب چاہے انہیں جمع کرنے پر قادر ہے الشورى
30 اور جو مصیبت تم پر آتی ہے وہ تمہارے ہاتھوں کی کمائی کا بدلہ ہے اور بہت باتوں سے درگزر کرتا ہے الشورى
31 اور تم زمین میں بھاگ کر عاجز کرنے والے نہیں ہو ، اور اللہ کے سوا تمہارے لئے کوئی کارساز اور مددگار نہیں ہے الشورى
32 اور اس کی نشانیوں میں سے سمندر میں چلتے جہاز میں جیسے پہاڑ الشورى
33 اگر وہ چاہے تو ہوا بند کردے پس جہاز سمندر کی پشت پر کھڑے رہ جائیں بےشک اس میں ہر صابر شاکر کے لئے نشانیاں ہیں الشورى
34 یا ان کو ان کی کمائی کے سبب تباہ کردے اور بہت تقصیریں (تو) معاف کردیتا ہے الشورى
35 اور تاکہ وہ لوگ جو ہماری آیتوں میں جھگڑتے ہیں جان لیں کہ ان کے لئے کہیں بھاگنے کی جگہ نہیں ہے الشورى
36 سو جو تمہیں کچھ شئے ملی ہے سو حیات دنیا کی بہرہ مندی ہے اور جو اللہ کے پاس ہے وہ ایمانداروں اور ان کے لئے جو اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں بہتر اور پائیدار ہے الشورى
37 اور ان کے لئے جو کبیرہ گناہ اور بےحیائی کے کاموں سے بچتے ہیں ۔ اور جب انہیں غصہ آتا ہے تو وہ معاف کردیتے ہیں الشورى
38 اور ان کے لئے جنہوں نے اپنے رب کافرمان مان لیا اور نماز پڑھی اور ان کا کام ان کے درمیان مشورے سے ہوتا ہے اور جو ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں الشورى
39 اور ان کے لئے کہ جب ان پر زیادتی ہوتی ہے تو وہ بدلہ لیتے ہیں (یعنی کفار سے جہاد کرتے ہیں) الشورى
40 اور بدی کا بدلہ اسی کی مانند بدی ہے ۔ پھر جس نے معاف کیا اور صلح کی تو اس کا اجر اللہ پر ہے ۔ بےشک وہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا الشورى
41 اور جو کوئی ظلم سہنے کے بعد بدلہ لے گا تو ان پر کوئی راہ (ملامت) نہیں ہے الشورى
42 راہ ملامت صرف ان پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے اور زمین میں ناحق سرکشی کرتے ہیں ۔ انہیں کے لئے دکھ کا عذاب ہے الشورى
43 اور البتہ جس نے صبر کیا ۔ اور بخش دیا ۔ بےشک یہ بات ہمت (ف 1) کے کاموں میں سے ہے الشورى
44 اور جسے اللہ نے گمراہ کیا ۔ اس کے لئے اللہ کے بعد کوئی کارساز نہیں اور تو ظالموں کو دیکھے گا کہ جس وقت وہ عذاب دیکھیں گے کہینگے کہ بھلا پھر جانے کی بھی کوئی راہ ہے الشورى
45 اور تو انہیں دیکھے گا کہ دوزخ پر ذات سے عاجزی کرتے ہوئے پیش ہونگے چھپی نگاہ سے دیکھتے ہوئے اور ایمان دار کہیں گے بےشک زیان کار وہ ہیں ۔ جنہوں نے قیامت کے دن آپ کو اور اپنے لوگوں کو نقصان میں ڈالا ۔ سنتا ہے ظالم ہمیشہ کے عذاب میں ہونگے الشورى
46 اور اللہ کے سوا کوئی ان کے دوست نہ ہونگے ۔ کہ ان کی مدد کریں اور جسے اللہ نے گمراہ کیا ۔ اس کے لئے کوئی راہ نہیں الشورى
47 اپنے رب کا حکم مان لو ۔ اس سے پہلے کہ اللہ کی طرف (ف 1) سے وہ دن آئے جس کا پھیرنے والا کوئی نیں اس دن تمہارے لئے نہ کوئی جائے پناہ ہوگی اور نہ تم انکار ہی کرسکو گے الشورى
48 پھر اگر وہ منہ موڑیں تو ہم نے تجھے ان پر نگہبان نہیں بھیجا ۔ تیرے ذمہ صرف پہنچانا تھا اور جب ہم اپنی طرف سے آدمی کو رحمت چکھاتے ہیں تو وہ اس سے خوش ہوتا ہے اور جو ان کے کاموں کے بدلے میں ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو (ناامید ہوتے ہیں) سو آدمی بڑا ناشکرا ہے الشورى
49 آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اللہ ہی کی ہے جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے ۔ جسے چاہے بیٹیاں بخشے اور جسے چاہے (ف 1) بیٹے دے الشورى
50 یا انہیں جوڑے دے بیٹے اور بیٹیاں اور جسے چاہے بانجھ کرے بےشک وہ جاننے والا ہے قدرت والا ہے الشورى
51 اور کسی آدمی کے لئے ممکن نہیں کہ اللہ اس سے باتیں کرے مگر بذریعہ وحی کے یا پردہ کے پیچھے سے یا کوئی پیغام لانے والا (فرشتہ) بھیجے پھر وہ (فرشتہ) اس کو اللہ کے حکم سے جو چاہے پہنچا دے بےشک وہ بلند مرتبہ (ف 1) حکمت والا ہے الشورى
52 اور اسی طرح ہم نے اپنے حکم سے تیری طرف ایک روح (یعنی فرشتہ جبرائیل) بھیجی تو نہ جانتا تھا کہ کتاب اور ایمان کیا ہوتا ہے ۔ لیکن ہم نے اسے ایک نور بنایا (سو اپنے بندوں) میں سے جسے ہم چاہیں اس (کتاب) کے ذریعہ سے ہدایت کریں ۔ اور تو البتہ راہ (ف 2) راست کی طرف ہدایت کرتا ہے الشورى
53 اور اس اللہ کی راہ کی طرف جو آسمانوں اور زمین کی سب چیزوں کا مالک ہے سنتا ہے ۔ اللہ ہی کی طرف سب کام پھرتے ہیں الشورى
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الزخرف
1 حم الزخرف
2 واضح کتاب (ف 1) کی قسم الزخرف
3 ہم نے اسے عربی قرآن بنایا ۔ تاکہ تم (اہل عرب) سمجھو الزخرف
4 اور بےشک وہ ہمارے پاس اصل کتاب میں بلند مرتبہ حکمت بھرا ہے الزخرف
5 تو کیا ہم اس بنا پر کہ تم لوگ حد سے باہر (ف 2) نکلے ہوئے ہو منہ موڑ کر تم سے اس کا ذکر ہٹالیں گے ؟ الزخرف
6 اور ہم نے پہلوں میں بہت نبی بھیجے تھے الزخرف
7 اور جو نبی ان کے پاس آتا ۔ اس سے ٹھٹھا ہی کرتے تھے الزخرف
8 سو ہم نے ان (قریش) سے زیادہ زور والوں کو ہلاک کیا اور اگلوں کی کہاوت گزرچکی ہے الزخرف
9 اور البتہ اگر ان سے پوچھے کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ؟ تو ضرور کہیں گے ۔ کہ ان کو غالب دانا نے پیدا کیا ہے الزخرف
10 وہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا بنایا اور اس میں تمہارے لئے راہیں بنائیں تاکہ تم راہ پاؤ الزخرف
11 اور جس نے آسمان سے اندازہ سے پانی اتارا پھر ہم نے اس سے مردہ شہر کو ابھارا ۔ اسی طرح تم نکالے جاؤ گے الزخرف
12 اور جس نے کل چیزوں کے جوڑے بنائے اور تمہارے لئے کشتیاں اور چوپائے بنائے جن پر تم سوار ہوتے ہو الزخرف
13 تاکہ تم ان کی پشت پر چڑھ بیٹھو ، پھر جب ان پر بیٹھ چکو ، تو اپنے رب کی نعمت (ف 1) یاد کرو اور کہو کہ وہ پاک ہے ۔ جس نے اسے ہمارے قابو میں کیا اور (حالانکہ) ہم اس پر قابو پانے والے نہ تھے الزخرف
14 اور ہم اپنے رب کی طرف ضرور لوٹیں گے الزخرف
15 اور انہوں نے اللہ کے لئے اس کے بندوں میں سے اولاد قرار دی ہے بےشک آدمی بڑا ہی صریح ناشکرا ہے الزخرف
16 کیا اس نے مخلوقات میں سے آپ بیٹیاں رکھ لیں ۔ اور تمہیں بٹیوں کے لئے چن لیا ؟ الزخرف
17 اور جب ان میں کسی کو ایک چیز کی بشارت دی جاتی ہے جو رحمن کے لئے کہاوت ٹھہراتا ہے تو اس کا منہ سیاہ ہوجاتا ہے اور دل میں گھٹ کررہ جاتا ہے الزخرف
18 کیا جو شخص (ف 1) کہ زبور میں پالا جائے اور وہ جھگڑے میں بات نہ کہہ سکے (یعنی لڑکی) ؟ الزخرف
19 اور انہوں نے فرشتوں کو جو رحمن کے بندے ہیں عورت ٹھہرایا ہے ۔ کیا وہ ان کی پیدائش کو دیکھتے تھے ؟ ان کی یہ گواہی لکھی جائے گی اور ان سے پوچھ ہوگی الزخرف
20 اور کہتے کہ اگر حمن چاہتا تو ہم ان فرشتوں کو نہ پوجتے انہیں اس بات کا کچھ علم نہیں یہ سب اٹکلیں دوڑاتے ہیں الزخرف
21 کیا ہم نے اس قرآن سے پہلے انہیں کوئی کتاب دی ہے کہ وہ اسے مضبوط پکڑ رہے ہیں ؟ الزخرف
22 بلکہ یہ یوں کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادوں کو ایک راہ پر پایا اور ہم ان ہی کے نقش قدم سیدھی راہ پر چل رہے ہیں الزخرف
23 اور اسی طرح ہم نے تجھ سے پہلے جو ڈرانے والا کسی بستی میں بھیجا ۔ وہاں کے آسودہ لوگوں نے یہی کہا ۔ کہ بےشک ہم نے باپ دادوں کو ایک دین پر پایا ۔ اور ہم انہیں کے نقش قدم پرچلتے ہیں الزخرف
24 وہ بولا اور جو میں تمہارے پاس ایسی چیز لایا ہوں جو ہدایت میں اس سے بڑھ کر ہو ۔ جس پر تم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے (تو بھی نہ مانو گے) وہ بولے جو پیغام تمہارے ہاتھ بھیجا گیا (ف 1) ہے ہم اس کے منکر ہیں الزخرف
25 پھر ہم نے ان سے بدلہ لیا سو دیکھ کر جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوا (ف 2) الزخرف
26 اور جب ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ میں ان کی عبادت سے جنہیں تم پوجتے ہو بیزار ہوں الزخرف
27 مگر جس نے مجھے پیدا کیا سو وہ مجھے راہ دکھائے گا الزخرف
28 اور ابراہیم (ف 3) یہی بات اپنی اولاد میں پیچھے چھوڑ گیا ۔ شاید وہ رجوع رہیں الزخرف
29 بلکہ میں نے ان (قریش) کو اور ان کے باپ دادوں کو بہرہ مند کیا ۔ یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور کھول کر سنانے والا رسول آپہنچا الزخرف
30 اور جب ان کے پاس حق (قرآن) آیا تو بولے کہ یہ جادو ہے اور ہم اس کو نہیں مانتے الزخرف
31 اور بولے کہ یہ قرآن ان دو بستیوں (مکہ اور طائف) کے کسی بڑے شخص پر نازل کیوں نہ ہا ؟ الزخرف
32 کیا وہ لوگ تیرے رب کی رحمت کو تقسیم کرتے ہیں ؟ ہم نے ان کے درمیان دنیا کی زندگی میں ان کی معیشت تقسیم کردی ہے اور ہم نے ان میں سے بعض کے بعض پر درجے (ف 1) بلند کئے ہیں تاکہ بعض بعض کو محکوم بنائیں اور تیرے رب کی رحمت اس سے بہتر ہے جو وہ لوگ جمع کرتے ہیں الزخرف
33 اور اگر یہ خوف نہ ہوتا کہ سب لوگ ایک ہی دین پر ہوجائیں گے تو جو لوگ رحمن کے منکر ہیں ان کے لئے ہم ان کے گھروں کی چھتیں چاندی (ف 1) کی بنادیتے اور زینے بھی جس پروہ چڑھتے رہتے الزخرف
34 اور ان کے گھروں کے دروازے اور تخت بھی جن پر وہ تکیہ لگا کر بیٹھتے الزخرف
35 اور سونے کے بھی اور یہ سب کچھ اس سے زیادہ نہیں کہ صرف دنیا کے جیتے جی کا فائدہ ہے اور آخرت تیرے رب کے پاس متقیوں کے لئے ہے الزخرف
36 اور جو کوئی رحمن کے ذکر سے آنکھیں چرائے گا ۔ ہم اس پر ایک شیطان مقرر کرینگے سو وہ اس کا ہم نشین بن جائے گا الزخرف
37 اور شیاطین آدمیوں کو راہ سے روکتے ہیں اور آدمی سمجھتے ہیں کہ ہم راہ پر ہیں الزخرف
38 یہاں تک کہ جب آدمی ہمارے پاس آئے گا تو (شیطان ) سے کہے گا کاش کہ تجھ میں اور مجھ میں مغرب ومشرق کی دوری ہوتی تو کیا برا ساتھی ہے الزخرف
39 اور آج جبکہ تم ظالم ٹھہر چکے یہ بات تمہیں کچھ مفید نہ ہوگی کہ تم سب عذاب میں شریک ہو الزخرف
40 سو کیا تو بہروں کو سنا ئیگا یا اندھوں کو اور اس کو جو صریح گمراہی میں ہے راہ دکھائیگا الزخرف
41 پھر اگر ہم تجھے (دنیا سے) (ف 1) لے جائیں تو بھی ہمیں ان سے بدلہ لینا ہے الزخرف
42 یا ہم تجھے وہ دکھلادیں جو ہم نے ان سے وعدہ کیا ہے تو بھی ہم ان پر قادر ہیں الزخرف
43 سو جو تیری طرف وحی کی گئی ہے اسے مضبوط پکڑے رہ ۔ بےشک تو سیدھی راہ پر ہے الزخرف
44 اور یہ تیرے اور تیری قوم کے لئے ایک نصیحت ہے اور عنقریب تم سے پوچھا جائیگا الزخرف
45 اور جو رسول ہم نے تجھ سے پہلے بھیجے ہیں ۔ ان سے پوچھ کہ کیا رحمن (ف 1) کے سوا اور معبود مقرر کئے ہیں کہ پوجے جائیں ؟ الزخرف
46 اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف بھیجا تو کہا کہ میں جہانوں کے رب کا رسول ہوں الزخرف
47 سو وہ جب ہماری نشانیاں لے کر ان کے پاس آیا تو وہ ان نشانیوں کی ہنسی (ف 2) اڑانے لگے الزخرف
48 اور جو نشانی ہم انہیں دکھاتے تھے ، وہ اپنی بہن (دوسری نشانی) سے بڑی ہوئی تھی اور ہم نے انہیں عذاب میں پکڑا شاید وہ رجوع لائیں الزخرف
49 اور کہنے لگے کہ اسے جادوگر ہمارے لئے اپنے رب کو پکار جیسا اس نے تجھ سے عہد کررکھا ہے ہم بےشک راہ پر آئیں گے الزخرف
50 پھر جب ہم نے ان سے عذاب ہٹا لیا ۔ تو فوراً ہی انہوں نے اپنا عہد توڑ ڈالا الزخرف
51 اور فرعون نے اپنی قوم میں پکارا ، کہا اے میری قوم کیا مصر کی بادشاہت میری نہیں (ف 1) ؟ اور یہ نہریں میرے نیچے بہتی ہیں کیا تم دیکھتے نہیں ؟ الزخرف
52 بلکہ میں اس شخص سے بہتر ہوں کہ وہ عزت نہیں رکھتا اور صاف نہیں بول سکتا الزخرف
53 پھر اس پر سونے کے کنگن (ف 1) کیوں نہ ڈالے گئے یا اس کے ساتھ پراباندھ کر فرشتے آتے الزخرف
54 غرض اس نے اپنی قوم کی عقل کھودی سوانہوں نے اس کا کہا مانا ۔ بےشک وہ فاسق لوگ تھے الزخرف
55 پھر جب انہوں نے ہمیں غصہ دلایا تو ہم نے ان سے بدلہ لیا ۔ سو ہم نے ان سب کو ڈبودیا الزخرف
56 پھر ہم نے انہیں گیا گزرا اور پچھلوں کے لئے کہاوت بنادیا الزخرف
57 اور جب مریم کے بیٹے (مسیح) (ف 2) کی مثال بیان کیجاتی ہے ۔ تب ہی تیرے قوم کے لوگ اس سے تالیاں بجاتے ہیں الزخرف
58 اور کہتے ہیں (کہ) ہمارے معبود بہتر ہیں یا وہ یہ جو اس کو مثال کے طور پر تیرے سامنے پیش کرتے ہیں تو محض جھگڑنے کے لئے پیش کیا ۔ بلکہ یہ جھگڑا لو لوگ ہیں الزخرف
59 وہ کیا ہے صرف ایک بندہ ہے کہ ہم نے اس پر فضل کیا اور اسے بنی اسرائیل کے لئے ایک مثل (یعنی نمونہ) ٹھہرایا ہے الزخرف
60 اور اگر ہم چاہیں تو تم میں سے فرشتے نکالیں کہ وہ زمین میں جانشین ہوں الزخرف
61 اور وہ عیسیٰ تو قیامت کی نشانی ہے ف 1 سو تم قیامت میں شک نہ کرو اور میرے تابع ہوجاؤ۔ یہ سیدھی راہ ہے الزخرف
62 اور تمہیں شیطان نہ روکے بےشک وہ تمہارا صریح دشمن ہے الزخرف
63 اور جب عیسیٰ روشن دلیلیں لے کر آیا تو کہا کہ بےشک میں تمہارے پاس پکی بات لایا ہوں اور اس لئے آیا ہوں کہ تمہارے لئے بعض باتیں بیان کروں جن میں تم اختلاف کررہے ہو ۔ (ف 2) سو اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو الزخرف
64 بے شک جو ہے میرا رب ہے اور وہی تمہارا رب ہے سو تم اسی کی عبادت کرو ۔ یہ سیدھی راہ ہے الزخرف
65 پھر جماعتوں نے اپنے درمیان اختلاف ڈال لیا ۔ سو دکھ دینے والے دن کے عذاب سے ظالموں کے لئے افسوس ہے الزخرف
66 کیا یہ لوگ قیامت ہی کا انتظار کررہے ہیں کہ اچانک ان پر آکھڑی ہو اور انہیں خبر بھی نہ ہو ؟ الزخرف
67 متقیوں کے سوا جتنے باہم دوست ہیں اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے الزخرف
68 اے میرے بندو ۔ آج نہ تم پر کچھ خوف ہے اور نہ تم غمگین ہوگے الزخرف
69 جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے اور مسلمان تھے الزخرف
70 تم اور تمہاری عورتیں جنت (ف 1) میں داخل ہوجاؤ کہ تمہاری عزت کریں الزخرف
71 ان پر سونے کے طباق اور آنجورے لئے پھرینگے اور وہاں وہ چیز ہوگی جس کو دل چاہے اور جس سے آنکھیں لذت پائیں ، اور تم اس میں ہمیشہ رہوگے الزخرف
72 یہ وہی بہشت (ف 1) ہے جس کے تم ان نیک کاموں کے بدلے جو تم کرتے تھے وارث کئے گئے الزخرف
73 وہاں تمہارے لئے بہت میوے ہونگے ان میں سے تم کھاؤ گے الزخرف
74 البتہ جو گنہگار ہیں وہ ہمیشہ دوزخ (ف 2) کے عذاب میں رہینگے الزخرف
75 ان سے عذاب ہلکا نہ کیا جائیگا اور وہ اس میں نا امید رہیں گے الزخرف
76 اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ آپ ہی ظالم تھے الزخرف
77 اور پکاریں گے کہ اے مالک (دوزخ کے داروغہ) چاہیے کہ تیرا رب ہم پر موت بھیج دے وہ کہے گا تم ہمیشہ رہنے والے ہو الزخرف
78 ہم تمہارے پاس سچا دین لائے ہیں لیکن تم میں بہت ہیں کہ سچی بات کو مکروہ جانتے ہیں الزخرف
79 کیا انہوں نے ایک بات کا پختہ ارادہ کرلیا ہے تو ہم بھی پختہ ارادہ کرنے والے ہیں الزخرف
80 کیا وہ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان کا بھید اور مشورہ نہیں سنتے ! کیوں نہیں اور ہمار رسول ان کے پاس لکھتے ہیں الزخرف
81 تو کہہ اگر رحمن کا کوئی بیٹا (ف 1) ہو تو میں اس کی سب سے پہلے عبادت کرنے والا ہوں الزخرف
82 آسمانوں اور زمین کا رب ان اوصاف سے پاک ہے جو وہ بیان کرتے ہیں الزخرف
83 سو تو انہیں چھوڑ کر بک بک کریں اور کھیلیں ۔ یہاں تک کہ اپنے اس دن سے جس کا وعدہ دیئے جاتے ہیں ملاقات کریں الزخرف
84 اور وہی ہے جو آسمان میں معبود ہے اور وہی حکمت والا اور جاننے والا ہے الزخرف
85 اور بڑی برکت والاہے وہ جس کی بادشاہت آسمان اور زمین میں ہے اور ان چیزوں میں بھی جو ان دونوں کے درمیان میں ہیں اور اسی کو قیامت کا علم ہے اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤں گے الزخرف
86 اور جن کو (اہل عرب) اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے ۔ مگر وہ جنہوں نے سچی گواہی دی اور ان کو (ف 1) خبرتھی الزخرف
87 اور البتہ اگر تو ان سے پوچھے کہ انہیں کس نے پیدا کیا ؟ تو ضرور کہیں گے کہ اللہ نے پھر کہاں سے پھیرے جاتے ہیں الزخرف
88 اور رسول کے یوں کہنے کی قسم کہ اسے رب یہ وہ لوگ ہیں کہ ایمان نہیں لاتے ۔ (اس کی ضرور مدد ہوگی) الزخرف
89 سو تو ان سے منہ موڑلے اور کہہ سلام ہے عنقریب وہ معلوم کرلیں گے الزخرف
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الدخان
1 حٰم الدخان
2 واضح کتاب کی قسم الدخان
3 کہ ہم نے اس (قرآن) کو مبارک رات میں اتارا ہم ہیں ڈرانے والے الدخان
4 اسی مبارک رات میں حکمت والا ہر ایک کام فیصل کیا جاتا ہے الدخان
5 ہمارے پاس سے حکم ہو کر بےشک ہم ہی بھیجنے والے ہیں الدخان
6 تیرے رب کی مہر سے ۔ وہی سننے والا جاننے والا ہے الدخان
7 آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کا رب اگر تم کو یقین ہے الدخان
8 اس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ وہی جلاتا اور (ف 1) مارتا ہے تمہارا رب اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا رب الدخان
9 بلکہ وہ شک میں پڑے کھیل رہے ہیں الدخان
10 سو تو اس دن کا انتظار کر جس دن آسمان صریح وہ دھواں لائیگا الدخان
11 جو لوگوں کو ڈھانپ (ف 1) لے گا ۔ یہ دکھ دینے والا عذاب ہے الدخان
12 اور ہمارے رب ہم سے عذاب ہٹا ہم ایمان لاتے ہیں الدخان
13 مگر ان کے لئے نصیحت پکڑنا کہاں ہے اور ان کے پاس کھول کر سنانے والا رسول آچکا الدخان
14 پھر انہوں نے اس سے منہ موڑ لیا اور کہا کہ سکھلایا ہوا دیوانہ ہے الدخان
15 ہم تھوڑے دنوں عذاب ہٹاتے ہیں (مگر) تم پھر وہی کرنے والے ہو الدخان
16 جس دن ہم بڑی پکڑ میں پکڑ ینگے ۔ بےشک ہم بدلہ لینے والے ہیں الدخان
17 اور ان سے پہلے ہم نے قوم فرعون کو آزمایا اور ان کے پاس عزت والا رسول آیا الدخان
18 کہ اللہ کے بندوں کو میرے حوالہ کردیں میں تمہارے لئے رسول امانت دار ہوں الدخان
19 اور یہ بھی فرمایا کہ تم خدا سے سرکشی مت کرو میں تمہارے سامنے ایک واضح دلیل (اپنی نبوت کی) پیش کرتا ہوں الدخان
20 اور میں اس سے کہ تم مجھے سنگسار کرو اپنے رب اور تمہارے رب کی پناہ لے چکا ہوں الدخان
21 اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو مجھ سے پرے ہوجاؤ الدخان
22 پھر اپنے رب کو پکارا کہ یہ لوگ مجرم ہیں الدخان
23 (جواب ملا) سو میرے بندوں کو رات میں لے کر نکل البتہ وہ تمہارا پیچھا کرینگے الدخان
24 اور سمندر کو خشک چھوڑا جا البتہ وہ لشکر غرق ہونے والے ہیں الدخان
25 کتنے باغ اور چشمے وہ چھوڑ گئے الدخان
26 اور کھیت اور نفیس گھر الدخان
27 اور غنیمت جس میں باتیں بتاتے تھے الدخان
28 یوں ہوا اور ہم نے ان چیزوں کا دوسرے لوگوں کو وارث کردیا الدخان
29 سو ان پر آسمان اور زمین نہ روئے اور انہیں مہلت نہ ملی الدخان
30 اور ہم نے بنی اسرائیل کو ذلت کے عذاب سے نجات دی الدخان
31 جو فرعون کی طرف سے تھی ۔ بےشک وہ سرکش حد سے باہر نکلا ہوا تھا الدخان
32 اور ہم نے بنی اسرائیل کو جان بوجھ کر سارے جہاں کے لوگوں سے پسند کیا الدخان
33 اور ہم نے ان کو وہ معجزات دیئے ۔ جن میں صریح آزمائش تھی ف 1 الدخان
34 یہ لوگ کہتے ہیں الدخان
35 کہ اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ صرف ہماری یہی پہلی موت ہے اور ہمیں پھر اٹھنا نہیں الدخان
36 سو اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو لاموجود کرو الدخان
37 بھلا یہ بہتر ہیں یا قوم تبع اور جو ان سے پہلے ہو گزرے کہ ہم نے انہیں ہلاک کیا بےشک وہ لوگ گنہگار تھے الدخان
38 اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو ان میں ہے اس کو کھیل نہیں (ف 1) بنایا الدخان
39 ہم نے تو ان کو ٹھیک کام پر پیدا کیا ہے ۔ لیکن ان میں بہت لوگ نہیں جانتے الدخان
40 بے شک ان سب کا وعدہ فیصلے کا دن ہے الدخان
41 جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئیگا اور نہ انہیں مدد ملے گی الدخان
42 مگر جس پر اللہ نے رحم کیا بےشک وہی ہے غالب مہربان الدخان
43 کچھ شک نہیں کہ تھوہر کا درخت الدخان
44 گنہگار کا کھانا ہے الدخان
45 پگھلے ہوئے تانبے کی طرف پیٹوں میں جوش مارتا ہے الدخان
46 جیسے کھولتا پانی الدخان
47 پکڑو اس (آدمی کو) پھر گھسیٹتے ہوئے دوزخ کے بیچوں بیچ لیجاؤ الدخان
48 پھر اس کے سر پر پانی کا عذاب ڈال دو الدخان
49 مزاچکھ تو ہی بڑا عزت والا سردار ہے الدخان
50 بے شک یہ وہی ہے جس میں تم شک کرتے تھے الدخان
51 بے شک متقی چین کی جگہ میں ہوں گے الدخان
52 باغوں اور چشموں میں الدخان
53 باریک اور گاڑھے ریشم کی پوشاک پہنیں گے ۔ ایک دوسرے کی طرف منہ کئے ہوں گے الدخان
54 اس طرح ہوگا اور گورے رنگ کی بڑی بڑی آنکھوں والی عورتیں ان سے بیاہ دینگے الدخان
55 ہر ایک میوہ خاطر جمعی سے وہاں منگوالیں گے الدخان
56 وہاں سوائے اس موت کے جو پہلے مرچکے اور موت نہ چکھیں گے اور انہیں عذاب جہنم سے اللہ نے بچا لیا الدخان
57 یہ تیرے رب کا فضل ہے ۔ یہی بڑی مراد ملنی ہے الدخان
58 سو ہم نے یہ قرآن تیری بولی میں آسان (ف 1) کردیا ۔ شاید وہ نصیحت قبول کریں الدخان
59 اب تو بھی راہ دیکھ اور وہ بھی راہ دیکھتے ہیں الدخان
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الجاثية
1 حم الجاثية
2 اس کتاب کا نزول اللہ کی طرف سے ہے جو غالب حکمت (ف 1) والا ہے الجاثية
3 بے شک آسمانوں اور زمین میں مومنوں کے لئے نشانیاں ہیں الجاثية
4 اور تمہاری پیدائش میں اور جتنے جانور وہ بکھیرتا ہے ۔ ان میں یقین کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں الجاثية
5 اور رات دن کے بدلنے میں اور جو اللہ نے آسمان سے رزق اتارا ۔ پھر اس سے زمین کو اس کے مرگئے پیچھے جلایا اس میں اور ہواؤں کے پھرنے میں عقل مند لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں الجاثية
6 یہ اللہ کی آیتیں ہیں جنہیں ہم ٹھیک تجھے پڑھ کر سناتے ہیں پھر یہ لوگ اللہ اور اس کی آیتوں کے بعد کونسی حدیث پر ایمان لائینگے الجاثية
7 ہر جھوٹے گنہگار کے لئے خرابی ہے الجاثية
8 کہ اللہ کی آیتیں جو اس کے سامنے پڑھی جاتی ہیں سنتا ہے پھر تکبر سے (کفر پر) اڑارہتا ہے گویا اس نے انہیں سنا ہی نہیں سو تو اسے دکھ دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا الجاثية
9 اور جب ہماری آیتوں میں سے کوئی شئے معلوم کرتا ہے تو اسے ٹھٹھے میں اڑاتا ہے ایسیوں ہی کے لئے ذلت کا عذاب ہے الجاثية
10 ان کے پرے جہنم ہے اور جو انہوں نے کمایا ان کے کچھ کام نہ آئے گا ۔ اور نہ وہ کام آئیں گے جنہیں اللہ کے سوا انہوں نے کارساز نہ ٹھہرایا تھا اور ان کے لئے بڑا عذاب (ف 1) ہے الجاثية
11 یہ ہدایت ہے اور جو لوگ اپنے رب کی آیتوں کے منکر ہوئے ان کے لئے سخت قسم کا درد دینے والا عذاب ہے الجاثية
12 اللہ وہ ہے جس نے دریا کو تمہارے قابو میں کیا ، تاکہ اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلیں اور تاکہ تم اس کا فضل روزگار تلاش کرو اور شاید کہ تم شکر کرو الجاثية
13 اور اسی نے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اپنی طرف سے تمہارے کام میں لگارکھا ہے ۔ بےشک اس میں دھیان (ف 1) کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں الجاثية
14 تو ایمانداروں کو کہہ کہ جو لوگ اللہ کے دنوں کی امید نہیں رکھتے ان کو معاف کریں ۔ تاکہ اللہ ایک قوم کو ان کی کمائی کے موافق سزا دے الجاثية
15 جس نے نیک کام کیا تو اپنے ہی (ف 2) لئے ہے اور جس نے بدی کی تو (اس کا وبال) اسی پر ہے ۔ پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹو گے الجاثية
16 اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب اور حکمت اور نبوت دی اور اچھی چیزیں کھانے کو دیں ۔ اور تمام جہانوں پر انہیں فضیلت (ف 1) بخشی الجاثية
17 اور دین کے بارہ میں ہم نے انہیں روشن دلائل دیئے ، پھر پھوٹ جو ڈالی تو علم آنے کے بعد آپس کے حسد سے ڈالی ۔ بےشک تیرا رب قیامت کے ان میں فیصلہ کرے گا ۔ جس بارہ میں کہ وہ اختلاف کرتے تھے الجاثية
18 پھر ہم نے تجھے دین کی ایک شریعت پر کردیا ۔ تو تو اسی شریعت (یعنی) راستے کا تابع رہ ، اور نادانوں کی خواہشوں پر نہ چل الجاثية
19 وہ اللہ کے سامنے تیرے کچھ کام نہ آئیں گے اور ظالم لوگ تو بعض بعض کے دوست ہیں ۔ اور اللہ متقیوں کا دوست ہے الجاثية
20 یہ لوگوں کے لئے سوجھ کی باتیں اور یقین کرنے والوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے الجاثية
21 وہ جنہوں نے برائیاں کمائی ہیں کیا ایسے سمجھتے ہیں ۔ کہ ہم انہیں ان کے برابر کردیں گے ۔ جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ۔ ان سب کا مرنا جینا ایک سا ہوگا بڑے دعویٰ(ف 1) ہیں جو وہ کرتے ہیں الجاثية
22 اور خدا نے آسمانوں اور زمین کو جیسا چاہیے پیدا کیا اور تاکہ ہر شخص (ف 2) اپنے کئے کا بدلہ پائے اور ان پر ظلم نہ ہوگا الجاثية
23 بھلا دیکھ تو جس نے اپنی خواہش (ف 1) کو اپنا معبود ٹھہرایا اور جانتا بوجھتا اللہ نے اسے گمراہ کیا اور اس کے کان اور دل پر مہر لگائی اور اس کی آنکھ پر پردہ ڈالا پس اللہ کے بعد کون ہے کہ اسے ہدایت کرے ؟ پھر کیا تم سوچتے نہیں ؟ الجاثية
24 اور کہتے ہیں کہ اور زندگی نہیں ہے صرف ہماری یہی دنیا کی زندگی ہے ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور ہمیں سوائے زمانہ (ف 2) کے اور کوئی نہیں مارتا اور ان کو اس کی بھی کچھ خبر نہیں نری اٹکلیں دوڑاتے ہیں الجاثية
25 اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی آیات پڑھی جاتی ہیں ۔ تو ان کا یہی جھگڑا ہوتا ہے کہ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو (ف 3) لے آؤ الجاثية
26 تو کہہ اللہ تمہیں جلاتا ہے ، پھر تمہیں مارتا ہے ۔ پھر تمہیں قیامت کے دن جس میں شبہ نہیں جمع کریگا ۔ لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے الجاثية
27 اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اللہ ہی کی ہے اور جس دن قیامت قائم ہوگی اس دن جھوٹے خراب ہونگے الجاثية
28 اور تو ہر امت کو زانوں پر بیٹھا دیکھے گا ۔ ہر امت اپنی کتاب کی طرف بلائی جائے گی ۔ جیسا تم کرتے تھے ۔ آج بدلہ پاؤ گے الجاثية
29 یہ ہماری کتاب ہے تم پر سچ بولتی ہے ۔ جو کچھ تم کرتے (ف 1) تھے لکھواتے جاتے تھے الجاثية
30 سو جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے انہیں ان کارب اپنی رحمت (ف 1) میں داخل کریگا یہ جو ہے یہی بڑی مراد ملنی ہے الجاثية
31 اور جو منکر ہوئے (ان سے کہا جائے گا) کہ کیا تم پر ہماری آیتیں نہیں پڑھی جاتی تھیں ۔ پھر تم نے تکبر کیا اور تم گنہگار لوگ ہورہے ؟ الجاثية
32 اور جب کہا گیا کہ اللہ کا وعدہ سچ ہے اور قیامت جو ہے اس میں شک نہیں تو تم نے کہا کہ ہم نہیں جانتے کہ قیامت کیا ہوتی ہے ہم ایک ضعیف ساگمان کرسکتے ہیں ۔ اور ہمیں یقین نہیں آتا الجاثية
33 اور جو کام انہوں نے کئے تھے ۔ اس کی بدیاں ان پر ظاہر ہوں گی ۔ اور جس پر ٹھٹھا کرتے تھے وہ انہیں گھیر لے گا الجاثية
34 اور کہا جائے گا کہ آج ہم تمہیں بھلائیں گے جیسے تم اپنے اس دن کی ملاقات کو بھولے ہوئے تھے اور تمہارا ٹھکانہ آگ ہے اور تمہارا کوئی مددگار نہیں الجاثية
35 یہ اس لئے کہ تم نے اللہ کی آیتوں کو ٹھٹھا ٹھہرایا اور دنیا کی زندگی نے تمہیں فریب دیا سو آج وہ دوزخ سے نکالے نہ جائینگے اور نہ ان سے توبہ طلب کی جائے گی الجاثية
36 سو سب تعریف اللہ ہی کے لئے ہے جو آسمانوں اور زمین کا رب اور سارے جہان کا رب ہے الجاثية
37 اور آسمانوں اور زمین میں اسی کو بڑائی ہے اور وہی غالب حکمت والاہے الجاثية
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الأحقاف
1 حم الأحقاف
2 کتاب کا نزول اللہ کی طرف سے ہے ، جو غالب حکمت والا ہے الأحقاف
3 ہم نے جو آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو پیدا کیا ہے تو ایک ٹھیک کام کے لئے اور ایک وقت مقررہ تک کے لئے پیدا کیا ہے اور جو کافر ہیں وہ جس چیز سے ڈرائے جاتے ہیں منہ موڑ لیتے ہیں الأحقاف
4 کہہ بھلا دیکھ تو اللہ کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو ۔ مجھے دکھلاؤ کہ انہوں نے زمین میں کیا پیدا کیا یا آسمانوں میں ان کو کچھ سابھا ہے ؟ اگر تم سچے ہو تو میرے پاس اس قرآن سے پہلے کی کوئی کتاب یا کوئی عملی روایات لاؤ الأحقاف
5 اور اس سے زیادہ گمراہ کون ہے جو اللہ کے سوا ایسے لوگوں کو پکارے جو قیامت کے دن تک اسے جواب نہ دیں ؟ اور وہ ان کی پکار سے غافل ہیں الأحقاف
6 اور جب آدمی جمع کئے جائینگے تو وہ (معبود) ان کے دشمن ہونگے اور ان کی عبادت کا انکار کریں گے الأحقاف
7 اور جب ہماری واضح آیتیں ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں تو کافر سچی بات کو جب وہ ان کے پاس آئی کہتے ہیں کہ یہ تو صریح جادو ہے الأحقاف
8 کیا یہ کہتے ہیں ۔ کہ یہ (قرآن) اس نے اپنی طرف سے بنالیا ہے ؟ تو کہہ اگر میں نے وہ بنالیا ہے تو تم میرا اللہ کے سامنے کچھ بھلا نہیں کرسکتے ۔ جن باتوں میں قرآن کے بارہ میں لگے ہو اللہ خوب جانتا ہے ۔ وہ میرے اور تمہارے درمیان کافی گواہ ہے اور وہی گناہ بخشنے والاہے الأحقاف
9 تو کہہ میں کچھ نیا رسول نہیں ہوں اور میں (محض قیاس سے) نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا ہوگا اور تمہارے ساتھ کیا ہوگا ۔ ( البتہ جو جانتا ہوں وہی خدا سے یقینی جانتا ہوں) میں تو اسی تابع ہوں ۔ جو بذریعہ وحی مجھ پر نازل ہوتا ہے اور میں تو صرف کھول کر ڈر سنانے والا ہوں الأحقاف
10 تو کہہ بھلا دیکھو تو اگر یہ (قرآن) اللہ کے یہاں سے ہوا اور تم نے اس کو نہ مانا اور بنی اسرائیل کا ایک گواہ ایک ایسی کتاب (یعنی توراۃ) کی گواہی بھی دے چکا پھر وہ یقین بھی لے آیا اور تم نے تکبر کیا (تو اس صورت میں کیا تم ظالم نہ ہوگئے ؟ ) بےشک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا الأحقاف
11 اور کافروں نے ایمانداروں کے حق میں کہا کہ اگر یہ اسلام کچھ بہتر ہوتا تو اس کی طرف سے وہ ہم سے پہلے نہ ڈرتے اور جب انہوں نے قرآن سے ہدایت نہ پائی تو اب یوں کہیں گے کہ یہ تو پرانی مدت کا جھوٹ ہے الأحقاف
12 اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب پیشوا اور رحمت اور یہ ایک کتاب ہے جو اس کو سچا کرتی ہے ۔ عربی زبان میں ہے تاکہ جو لوگ ظالم ہیں ان کو ڈرائے اور نیکی کرنے والوں کے لئے بشارت ہو الأحقاف
13 بے شک جنہوں نے (دل کی زبان سے) کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر ثابت رہے ۔ انہیں نہ کچھ خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے الأحقاف
14 وہ بہشت کے لوگ ہیں اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔ بدلہ ان کے اعمال کا الأحقاف
15 اور ہم نے آدمی کو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ۔ اس کی ماں نے اسے تکلیف سے پیٹ میں رکھا اور تکلیف ہی سے اسے جنا اور اس کا حمل (ف 1) میں رہنا اور دودھ چھوڑنا تیس مہینے میں ہے یہاں تک کہ جب اپنی قوت (یعنی جوانی کو پہنچا) اور چالیس برس کا ہوا تو کہا کہ اے رب مجھے توفیق دے کہ تیری اس رحمت کا شکرکروں جو تونے مجھے اور میرے والدین کو دی اور یہ کہ میں نیک عمل کروں جس سے تو راضی ہو اور میری اولاد مجھ کو نیک دے میں نے تیری طرف رجوع کیا اور میں مسلمانوں (یعنی علمبرداروں) میں ہوں الأحقاف
16 یہی وہ لوگ ہیں جن سے ہم ان کے عمدہ سے عمدہ عملوں کو جو انہوں نے کئے ہیں قبول کرتے اور ان کی برائیوں سے درگزر کرتے وہ جنت کے لوگوں میں ہیں ۔ اس سچے وعدہ کے موافق جو انہیں دیا گیا تھا الأحقاف
17 اور جس نے اپنے والدین سے کہا ۔ کہ میں تم سے بیزار ہوں ۔ کیا تم مجھے وعدہ دیتے ہو کہ میں قبر سے نکالا جاؤں گا اور مجھ سے پہلے اتنی امتیں گزر چکیں (اور کوئی بھی قبر سے نکلتا نہیں دیکھا ؟ ) اور اس کے والدین اللہ سے فریاد کرتے ہیں ہائے تیری خرابی ایمان لا بےشک اللہ کا وعدہ سچا ہے ۔ پھر کہتا ہے کہ یہ سب اگلوں کی کہانیاں ہیں الأحقاف
18 یہ وہ لوگ ہیں جن پرجنوں اور آدمیوں کی دوسری امتوں کے سمیت جو ان سے پہلے ہو گزری ہیں ۔ وعدہ عذاب ثابت ہوا ہے بےشک وہ لوگ زیاں کار ہیں الأحقاف
19 اور اپنے اپنے اعمال کے مطابق ہر کسی کے لئے درجے ہیں تاکہ خدا ان کے اعمال کا پورا بدلہ دے اور ان پر ظلم نہ ہوگا الأحقاف
20 اور جس دن کافر آگ کے سامنے پیش کئے جائیں گے (تو کہا جائے گا کہ) تم اپنی دنیا کی (ف 1) زندگی میں اپنے مزے اڑاچکے اور ان سے فائدہ اٹھا چکے سو آج تم ذلت کے عذاب کی سزا پاؤ گے اس لئے کہ تم ملک میں ناحق تکبر کرتے تھے ۔ اور اس لئے کہ تم نافرمان تھے الأحقاف
21 اور تو عاد کے بھائی (ہود) (ف 2) کو یاد کر جب اس نے احقاف میں (کہ ملک یمن میں ایک میدان ہے) اپنی قوم کو ڈرایا اور ہود (ف 3) کے پہلے اور پیچھے بہت ڈرانے والے گزر چکے ہیں ۔ یہ کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو میں بڑے دن کے عذاب سے تمہاری نسبت ڈرتا ہوں الأحقاف
22 وہ بولے کیا ہمارے پاس اس لئے آیا ہے کہ ہم کو ہمارے معبودوں سے پھیر دے سو اگر تو سچا ہے تو جس عذاب کا تو ہم سے وعدہ کرتا ہے ہم پر لے آؤ الأحقاف
23 بولا یہ خبر (کہ عذاب کب آئیگا) تو اللہ ہی کو ہوے اور جو پیغام میری معرفت بھیجا گیا ہے وہ تمہیں پہنچا دیتا ہوں لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ نادانی کرتے ہو الأحقاف
24 پھر جب انہوں نے عذاب (ایک بادل کی صورت میں دیکھا) کہ ان کے میدانوں کی طرف سے آتا ہے تو کہا کہ یہ ایک بادل ہے ہم پر برسے گا ۔ کوئی نہیں بلکہ یہ وہ چیز ہے جس کی تم جلدی طلب کررہے تھے ایک ہوا ہے جس میں درد ناک عذاب ہے الأحقاف
25 اپنے رب کے حکم سے ہر شئے کو اکھاڑ مارتی پھر وہ ایسے ہوگئے کہ سوائے ان کے مکانوں کے کوئی نظر نہ آتا تھا گنہگاروں کو ہم یوں سزا دیا کرتے ہیں الأحقاف
26 اور ہم نے انہیں وہ مقدور دیا تھا جو تمہیں نہیں دیا ۔ اور ہم نے ان کو ہاتھ اور کان اور آنکھیں اور دل دیئے تھے سو نہ ان کے کان کچھ کام آئے اور نہ ان کی آنکھیں اور نہ ان کے دل ۔ اس لئے کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور جس بات پر وہ ٹھٹھا کرتے تھے اسی نے ان کو آگھیرا الأحقاف
27 جتنی بستیاں تمہارے آس پاس ہیں ان کو ہم نے ہلاک کیا اور ہم نے ان سے پھیر پھیر کر آیتیں بیان کیں شایدوہ رجوع کریں الأحقاف
28 پھر کیوں نہ مدد کی ان کی ان لوگوں نے پکڑے سو اسے اللہ کے واسطے تقرب کے معبود بلکہ کھوئے گئے ان سے اور یہ ہے جھوٹ ان کا اور جو کچھ تھے باندھ (ف 1) لیتے الأحقاف
29 اور جب ہم نے جنوں (ف 2) میں سے کئی شخص تیری طرف متوجہ کردیئے کہ قرآن سنیں ۔ پھر جب وہ اس کے پاس حاضر ہوئے تو آپس میں بولے کہ چپ رہو ۔ پھر جب پڑھنا تمام ہوا تو اپنی قوم کی طرف ڈراتے ہوئے واپس لوٹے الأحقاف
30 بولے اے ہماری قوم ہم نے ایک کتاب سنی جو موسیٰ کے بعدنززل ہوئی ہے ۔ اگلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے (اور) دین حق اور راہ راست کی طرف ہدایت کرتی ہے الأحقاف
31 اے ہماری قوم اللہ کی طرف بلانے والے کی بات مانو اور اس پر ایمان لاؤ۔ کہ تمہارے گناہ بخشے اور دکھ دینے والے عذاب سے تمہیں بچاوے الأحقاف
32 اور جو کوئی اللہ کی طرف بلانے والے کو نہ مانے گا تو وہ زمین میں بھاگ کر تھکانہ سکے گا اور نہ خدا کے سوا اس کے لئے کوئی مددگارہے وہی لوگ صریح گمراہی میں ہیں الأحقاف
33 کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ وہ اللہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور ان کے پیدا کرنے سے نہ تھکا وہ اس بات پر قادر ہے کہ مرے جلائے اور کیوں نہیں وہ ہر شئے پر قادر ہے الأحقاف
34 اور جس دن وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا آگ کے سامنے لائے جائینگے ان سے کہا جائیگا ۔ کیا یہ دوزخ حق نہیں ۔ کہیں گے کیوں نہیں اس میں رب کی قسم حق ہے کہے گا تو ہے کفر کے بدلے عذاب کا مزہ چکھو الأحقاف
35 بس جیسے عالی ہمت رسولوں نے صبر کیا تو بھی صبر کر اور ان کے لئے جلدی نہ کر ۔ جس دن وہ لوگ اس چیز کو دیکھیں گے جس کا اس نے وعدہ دیا جاتا ہے تو ایسے ہوجائینگے کہ گویا وہ سوائے دن کی ایک گھڑی کے دنیا میں نہ رہے تھے ۔ بچا دیتا ہے پس ہلاک وہی لوگ ہوں گے جو بےحکم ہیں ۔ الأحقاف
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے محمد
1 جو لوگ کافر ہوئے اور انہوں نے اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکا اللہ نے ان کے اعمال اکارت کردیئے محمد
2 اور جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے اور محمد پر اترا ہے اسے مان لیا اور وہی ان کے رب کی طرف سے حق (یعنی سچا دین) ہے اس لئے ان کی بدیوں کو ان سے دور کیا اور ان کا حال سنوار (ف 1) دیا محمد
3 یہ اس لئے کہ جو کافر ہیں وہ جھوٹی بات پر چلے اور جو ایمان لائے وہ اس دین حق کے پیرو ہوئے جو ان کے رب کی طرف سے ہے یوں اللہ لوگوں کو ان کے حال بتاتا ہے محمد
4 سو جب تم کافروں سے لڑو ۔ تو ان کی گردنیں مارو یہاں تک کہ جب تم ان میں خونریزی کرچکو تو ان کی مشکیں باندھ لو ۔ اس کے بعد یا تو احسان رکھ کر چھوڑ دو یا فدیہ لے کر ۔ یہاں تک کہ لڑائی میں اپنے ہتھیار رکھ دے یہی حکم ہے اور اگر اللہ چاہتا تو (خود) ان سے بدلہ لے لیتا ۔ لیکن وہ یہ چاہتا ہے کہ تم میں سے بعض کو بعض سے آزمائے اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے ان کے اعمال (ف 1) وہ ہرگز نہ کھوئے گا محمد
5 انہیں ہدایت کریگا اور ان کا حال درست کریگا محمد
6 اور انہیں بہشت میں داخل کریگاجو معلوم کروا دی ہے ان کو محمد
7 مومنو ! اگر تم اللہ کے دین کی مدد کروگے تو وہ تمہاری مدد کریگا اور تمہارے (ف 2) پاؤں جمائے رکھے گا محمد
8 اور جو لوگ کافر ہوئے ان کو ٹھوکر لگی اور اللہ نے ان کے اعمال کھودیئے محمد
9 یہ اس لئے کہ جو اللہ نے نازل کیا ۔ انہوں نے اسے پسند نہ رکھا ۔ سو اللہ نے ان کے اعمال (ف 3) اکارت کردیئے محمد
10 کیا انہوں نے ملک میں سیر نہیں کی کہ دیکھیں کہ ان لوگوں کا انجام کیا ہوا ۔ جو ان سے پہلے ہو گزرے ہیں اللہ نے انہیں تہس نہس کردیا اور کافروں کو ایسی ہی سزا ملا کرتی ہے محمد
11 یہ اس لئے کہ ایمانداروں کا رفیق اللہ ہے اور کافروں کا کوئی رفیق نہیں محمد
12 بے شک اللہ ان لوگوں کو ایمان لائے اور نیک کام کئے ایسے باغوں میں داخل کریگا ۔ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور جو لوگ کافر ہیں وہ (دنیا میں) فائدہ اٹھاتے ہیں اور جیسے چارپائے کھاتے ہیں وہ بھی کھاتے ہیں اور آگ (ف 1) ان کا گھر ہے محمد
13 اور بہت ایسی بستیاں تھیں جو تیری اس بستی سے جس نے تجھے جلاوطن (ف 2) کیا زور میں بڑھی ہوئی تھیں ۔ ہم نے انہیں ہلاک کیا ۔ پھر کوئی ان کا مددگار نہ ہوا محمد
14 بھلا (ف 1) جو لوگ اپنے رب کے کھلے رستے پر ہیں ۔ ان جیسے ہوجائیں گے جن کے برے عمل ان کو اچھے دکھلائے گئے ہیں اور وہ اپنی خواہشوں پر چلتے ہیں ؟ محمد
15 اس بہشت (ف 2) کا بیان جس کا متقیوں سے وعدہ ہوا ہے یہ ہے کہ وہاں انی مکی نہریں ہیں جس میں بدبو نہیں اور دودھ کی نہریں ہیں جن کا مزہ نہیں بدلا اور شراب کی نہریں جو پینے والوں کو لذت دیتی ہے اور صاف (جھاگ اتارے ہوئے) شہد کی نہریں ہیں اور ان کے لئے وہاں ہر قسم کا میوہ ہے اور ان کے رب کی طرف سے معانی ۔ کیا یہ لوگ ان کی مانند ہوسکتے ہیں جو ہمیشہ آگ میں رہیگے اور وہ کھولتا ہوا پانی پلائے جائینگے پھر وہ ان کی انتڑیاں کاٹ ڈالے گا محمد
16 اور بعض ان میں جو تیری طرف کان لگاتے ہیں ۔ یہاں تک کہ جب تیرے پاس سے نکلتے ہیں تو ان سے جنہیں علم ملا ہے پوچھتے ہیں کہ ابھی اس نے یہ کیا کہا تھا ؟ یہ وہی لوگ ہیں جو تیری طرف کان لگاتے ہیں ۔ جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگائی ہے اور وہ اپنی خواہشوں کے پیرو ہوئے ہیں محمد
17 اور جنہوں نے ہدایت پائی وہ ان کی اور ہدایت بڑھاتا ہے اور انہیں ان کی پرہیزگاری عطا کرتا ہے محمد
18 سو کیا یہ لوگ قیامت ہی کی راہ دیکھتے ہیں کہ ان پر اچانک آئے تو اس کی نشانیاں تو آچکی ہیں ۔ پھر جب وہ ان کے پاس آئیگی تو انکو نصیحت (ف 1) قبول کرنا کہاں سے نصیب ہوگا محمد
19 سو تو جان رکھ کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اپنی لغزش کی معافی (ف 2) مانگ اور ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں کے لئے بھی اور اللہ تمہارے پھرنے کی (ف 3) کی جگہ اور تمہارا ہاتھ اٹھانا جانتا ہے محمد
20 اور جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ یوں کہتے ہیں (کہ جہاد کے متعلق) کوئی سورت کیوں نہ اتری ۔ پھر جب ایک صاف معنی سورت اتری اور اس میں لڑائی کا ذکر آیا تو انہیں جن کے دلوں میں مرض ہے دیکھتا ہے کہ تیری طرف یوں تکتے ہیں جیسے وہ تکتا ہے جس پر مرتے وقت موت (ف 1) کی بےہوشی طاری ہوتی ہے سو خرابی ہے ان کی محمد
21 حکم ماننا اور معقول بات کہنا (بہتر ہے) پھر جب لڑائی کا پختہ ارادہ ہوگیا تو اس وقت اگر وہ اللہ کے آگے سچے رہیں تو ان کے لئے بہتر ہے محمد
22 اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر تم حاکم بنائے جاؤ تو زمین میں فساد کرو اور اپنے رشتے توڑ دو محمد
23 یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی ۔ پھر انہیں بہرا اور ان کی آنکھوں کو اندھا کردیا محمد
24 سو کیا وہ قرآن (ف 2) میں دھیان نہیں کرتے یا دلوں پر ان کے قفل لگے ہوئے ہیں محمد
25 بے شک جو لوگ بعد اس کے کہ ان پر ہدایت کھل چکی اپنی پیٹھوں پر الٹے پھرگئے (یعنی مرتد ہوگئے) شیطان نے ان کے دل میں بات بنائی اور انہیں دیر کے وعدے دیئے محمد
26 اور یہ اس لئے کہ انہوں نے ان لوگوں سے جو اللہ کے نازل کئے ہوئے سے بیزار ہیں کہ بعض امور میں ہم تمہاری بات بھی مانیں گے اور اللہ ان کی چھپ کر باتیں کرنا جانتا ہے محمد
27 سو اب وقت کیا ہوگا ۔ جب فرشتے ان کی جان اس طرح نکالیں گے کہ ان کے منہ اور پیٹھ پر مارتے جاتے ہوں گے محمد
28 یہ اس لئے کہ انہوں نے اس چیزکی پیروی کی ۔ جس نے اللہ کو غصہ دلایا اور خود اس کی خوشنودی کو ناپسند کیا پس ان کے کام (ف 1) اللہ نے اکارت کردیئے محمد
29 جن کے دلوں میں مرض ہے کیا وہ گمان کرتے ہیں ۔ کہ اللہ ان کی دل کی عداوتوں کو ظاہر نہ کریگا ؟ محمد
30 اور اگر ہم چاہیں تو وہ اشخاص تجھے دکھلادیں سو تو انہیں ان کی پیشانی سے پہچان لے اور آئندہ کو تو انہیں ان کی بات (ف 1) کے ڈھب سے پہچان لے گا ۔ اور اللہ تمہارے کام جانتا ہے محمد
31 اور ہم ضرور آزمائیں گے یہاں تک کہ ہم تم میں سے مجاہدین اور صابرین کو معلوم کریں اور تمہاری خبروں کو آزمائیں محمد
32 جو لوگ کافر ہوئے اور انہوں نے اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکا ۔ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت کی بعد اس کے کہ ان کو رستہ نظر آچکا تھا ۔ یہ اللہ کو کچھ نقصان نہ پہنچا سکیں گے ۔ اور اللہ تعالیٰ ان کی کوششوں کو مٹا دیگا محمد
33 اے ایمان والو ! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو ۔ اور اپنے اعمال (ف 2) کو برباد مت کرو محمد
34 بے شک جو لوگ کافر ہوئے اور انہوں نے اللہ کے راستے سے روکا پھر وہ کافر ہی رہ کر مرگئے ۔ خدائے تعالیٰ ان کو بھی نہ (ف 1) بخشے گا محمد
35 سو تم بودے نہ ہوتے جاؤ اور صلح کی طرف نہ پکارنے لگو اور تم ہی غالب رہو گے اور خدا تمہارے ساتھ ہے وہ تمہارے اعمال ضائع نہ کرے گا محمد
36 دنیا کی زندگی تو صرف کھیل اور تماشہ ہے اور جو تم ایمان (ف 2) لاؤ اور ڈرو تو تمہاری اجرتیں دیگا اور تمہارے مال تم سے نہ مانگے گا محمد
37 اور اگر وہ تمہارے مال مانگے پھر تنگ کرے تو تم بخیل ہوجاؤ اور تمہارے دل کی خفگیاں ظاہر کردے محمد
38 سنتے ہو تم وہ لوگ ہو کہ تمہیں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلایا جاتا ہے ۔ پھر تم میں کوئی ہے جو بخل کرتا ہے اور جو بخل کرتا ہے وہ اپنی ہی جان سے بخل کرتا ہے ، اور اللہ غنی ہے اور تم محتاج ہو اور اگر تم پھر جاؤ گے تو وہ تمہارے سوا اور قوم بدل لائے گا ۔ پھر وہ تمہاری مانند نہ ہوگے محمد
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الفتح
1 ہم نے تیرے لئے کھلی ہوئی فتح کا فیصلہ کردیا الفتح
2 تاکہ اللہ تیری اگلی اور پچھلی لغزشیں معاف کرے اور تجھ پر اپنی نعمت تمام کرے ۔ اور تجھے سیدھی راہ دکھائے الفتح
3 اور اللہ تیری مدد کرے زبردست مدد الفتح
4 وہی ہے جس نے مومنوں کے دلوں میں تسکین اتاری تاکہ وہ ایمان میں اپنے ایمان (سابقہ) کے ساتھ اور بڑھ جائیں اور آسمانوں اور زمین کے لشکر کے ہیں اور اللہ خبردار حکمت والا ہے الفتح
5 تاکہ وہ ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں کو ایسے باغوں میں داخل کرے جن کی نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور وہ ان کی بدیاں ان سے دور کرے اور یہ اللہ کے نزدیک بڑی مراد ملنی ہے الفتح
6 اور تاکہ منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک عورتوں کو جو خدا کی نسبت بڑا گمان رکھتے ہیں عذاب دے ۔ یہ لوگ مصیبت کے چکر میں ہیں اور ان پر اللہ کا غصہ ہوا اور اس نے ان پر لعنت کی ۔ اور ان کے لئے دوزخ (ف 1) تیار کیا اور وہ بری جگہ ہے الفتح
7 اور آسمانوں اور زمین کے شکر اللہ ہی کے ہیں اور اللہ غالب حکمت (ف 2) والا ہے الفتح
8 بے شک ہم نے تجھے گواہی دینے والا اور خوشی اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے الفتح
9 تاکہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد کرو ۔ اور اس کا ادب اور تعظیم کرو اور صبح اور شام (ف 3) اس کی پاکی بولو الفتح
10 بے شک و لوگ تجھ سے بیعت کرتے ہیں وہ خدا ہی سے بعیت کرتے ہیں ان کے ہاتھوں پر خدا کا ہاتھ ہے کہ جس نے عہد توڑا تو وہ اپنے ہی برے کے لئے توڑتا ہے اور جس نے پورا کیا جو اس نے اللہ سے عہد کیا تھا تو اسے (بہت) بڑا (ف 4) اجر دے گا الفتح
11 جو گنوار جہاد سے پیچھے رہ گئے تھے ۔ عنقریب تجھ سے یوں کہیں گے کہ ہمارے مالوں اور گھر والوں نے کام میں لگا رکھا ۔ سو تو اللہ سے ہمارا گناہ بخشو (تویہ) اپنی زبان سے وہ بات کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں تکلیف دینے کا ارادہ کرے یا تمہیں نفع پہنچانا چاہے ۔ تو خدا کے مقابلہ میں کون ایسا ہے جو تمہارے لئے کسی شئے پر اختیار رکھتا ہو ۔ بلکہ اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے الفتح
12 بلکہ تم سے یہ گمان کیا تھا کہ رسول اور مسلمان کبھی اپنے گھروں کی طرف واپس نہ آئیں گے اور یہ بات تمہارے دلوں میں آراستہ کی گئی تھی اور تم نے بدگمانی کی تھی ۔ اور تم ہلاک (ف 1) ہونے والے لوگ تھے الفتح
13 اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہ لائے ۔ تو ہم نے کافروں کے لئے (ف 2) دوزخ تیار کررکھی ہے الفتح
14 اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اللہ ہی کی ہے جسے چاہے بخشے اور جسے چاہے عذاب کرے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے الفتح
15 اب تم غنیمتیں لینے کو چلو گے ۔ تو وہ لوگ جو سفر (حدیبیہ) سے پیچھے رہ گئے تھے کہیں گے کہ ہمیں بھی اجازت دو کہ تمہارے ساتھ (ف 1) چلیں گے ان کا ارادہ یہ ہے کہ اللہ کا کہا بدل دیں تو تم ہمارے ساتھ ہرگز نہ چلو گے اللہ نے پہلے یوں کہہ دیا ہے ۔ پھر وہ کہیں گے نہیں بلکہ تم ہم سے حسد کرتے ہو کوئی نہیں بلکہ وہ لوگ بہت ہی کم سمجھتے ہیں الفتح
16 گنواروں میں سے جو لوگ (سفر حدیبیہ سے) پیچھے رہ گئے تھے ان سے کہہ دے کہ تم عنقریب سخت جنگ آور لوگوں کی طرف بلائے جاؤ گے تم ان سے لڑو گے یا وہ مسلمان ہوجائیں گے پس اگر تم اطاعت کروگے تو اللہ تمہیں اچھا اجر دیگا اور الر تم پلٹ گئے جیسے پہلے پلٹے تھے تو اللہ تمہیں دردناک عذاب دیگا الفتح
17 یہ اندھے پر تکلیف ہے اور نہ لنگڑے پر تکلیف ہے اور نہ بیمار پر تکلیف ہے اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریگا تو اللہ اس کو ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور جو پلٹ جائے گا ۔ اسے دردناک عذاب (ف 1) دے گا الفتح
18 بے شک اللہ مومنوں سے راضی ہوگیا ۔ جب وہ درخت کے نیچے بیعت کرتے تھے ۔ پھر اس نے جو ان کے جی میں تھا جان لیا پھر اس نے ان پر تسکین نازل کی اور ایک قریب کی فتح (یعنی فتح خیبر) ان کو انعام میں دی الفتح
19 اور بہت سی غنیمتیں ہیں جو وہ لیں (ف 2) گے ۔ اور اللہ غالب حکمت والا ہے الفتح
20 اللہ نے تم سے بہت سی غنیمتوں کا وعدہ کیا ہے کہ تم ان کو لوگے پھر اس نے یہ غنیمت تم کو جلدی لادی اور آدمیوں کے ہاتھ تمہاری طرف سے روکے یعنی لڑائی ہی نہ ہوئی اور تاکہ ایمانداروں کے لئے ایک نشانی ہو اور تمہیں راہ راست دکھلائے الفتح
21 اور ایک فتح (ف 1) اور ہوئی ہے (یعنی فتح مکہ) جو تمہارے قابو میں نہیں آتی وہ اللہ کے قابو میں ہے اور اللہ ہر شئے پر قادر ہے الفتح
22 اور اگر کافر تم میں سے لڑتے تو ضرور پیٹھ پیھر کر بھاگ جاتے پھر نہ کوئی (اپنا) حمایتی پاتے اور نہ کوئی مددگار الفتح
23 اللہ کی عادت ہے جو پہلے سے چلی آتی ہے اور تو اللہ کی عادت میں ہرگز تبدیلی (ف 2) نہ پائے گا الفتح
24 اور وہی ہے جس نے سرحد مکہ میں تمہیں کافروں پر فتح دینے کے بعد ان کے ہاتھوں کو تم سے اور تمہارے ہاتھوں کو ان سے روک لیا ۔ اور وہ تمہارے کام دیکھتا (ف 1) ہے الفتح
25 یہ وہ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تمہیں مسجد حرام سے روکا اور قربانی کے جانوروں کو روکا کہ بند پڑے تھے اور اپنی جگہ نہ پہنچ سکتے تھے اور اگر یہ خیال نہ ہوتاکہ بہت سے ایماندار مرد اور ایماندار عورتیں جنہیں تم نہیں جانتے (مکے میں) موجود ہیں انہیں تم کچل ڈالتے ۔ پھر ناداستہ ان سے تم کو نقصان پہنچتا (تو ابھی لڑائی سے مکہ فتح ہوجاتا) تاکہ اللہ جسے چاہے اپنی رحمت میں داخل کرے اگر وہ مومن کافروں سے جدا ہوجاتے تو ہم ان میں سے کافروں کو درد ناک عذاب پہنچاتے ف 2 الفتح
26 جبکہ کافروں نے اپنے دلوں میں جاہلیت کی سی ضد رکھی (یعنی عہد نامہ صلح حدیبیہ میں ٹیڑھی شرائط پیش کیں) تو اللہ نے اپنے رسول اور مومنین پر تسکین نازل کی اور ان کو پرہیزگاری کی بات پر لگا رھا اور وہی اس کے لائق اور اہل تھے اور اللہ ہر شئے کو جانتا ہے الفتح
27 بے شک اللہ نے اپنے رسول کو سچا خواب دکھایا جو مطابق واقع کے تھا کہ تم ضرور مسجد حرام میں انشاء اللہ چین سے اپنے سرمنڈواتے اور بال کترواتے ہوئے بےخوف داخل ہوگے ۔ پھر اس نے جانا جو تم نہیں جانتے تھے ۔ پھر اس نے اس سے پہلے ایک فتح قریب (ف 1) ٹھہرادی الفتح
28 وہی ہے جس نے ہدایت اور سچا دین دے کر اپنا رسول بھیجا تاکہ وہ اسے ہر دین (ف 2) پر غلبہ دے ۔ اور اللہ کافی گواہ ہے الفتح
29 محمد اللہ کا رسول ہے اور وہ لوگ جو اس کے ساتھ ہیں ، کافروں پر بہت سخت ہیں اور آپس میں نرم دل ہیں ، تو انہیں رکوع اور سجدہ میں اللہ سے فضل اور رضامندی طلب کرتے دیکھے گا ۔ سجدہ کے اثر سے ان کی پہچان ان کے چہروں سے ہوتی ہے ۔ یہ صفت ان کی تو راۃ میں ہے اور انجیل میں ان کی صفت ایسی ہے جیسے کھیتی جس نے اپنی سوئی (ف 1) نکالی ۔ پھر اس کی کمر مضبوط کی ۔ پھر موٹی ہوگی ۔ پھر اپنی نال پر کھڑی ہوگئی کسانوں کو اچھی معلوم ہوتی ہے تاکہ ان سے کافروں کا جی جلائے ان میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے ان سے اللہ نے مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ کیا ہے الفتح
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ف 2 الحجرات
1 مومنو ! اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرتے رہو ، بےشک اللہ سننے والا جاننے والا ہے الحجرات
2 مومنو ! نبی کی آواز پر اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اور اس کے ساتھ زور زور سے باتیں نہ کرو ۔ جیسے تم آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ زور زور سے باتیں کرتے ہو ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال اکارت ہوجائیں ۔ اور تمہیں خبر بھی نہ ہو الحجرات
3 جو لوگ رسول اللہ کے سامنے اپنی آوازیں پست کرتے ہیں وہی ہیں جن کے دل اللہ نے پرہیزگاری کے لئے آزمانے ہیں ۔ ان کے لئے مغفرت اور اجر عظیم ہے الحجرات
4 بے شک جو لوگ گھروں کی چاردیواری کے باہر سے تجھے پکارتے ہیں وہ اکثر ناسمجھ ہیں الحجرات
5 اور اگر وہ صبر کرنے ۔ یہاں تک کہ تو ان کی طرف نکل آتا ۔ تو ان کے لئے بہتر ہوتا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ف 1 الحجرات
6 مومنو ! اگر کوئی فاسق آدمی تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تم اسے تحقیق کرو ایسا نہ ہو کہ تم نادانی سے کسی قوم پر جاپڑو ۔ پھر کل کو لگواپنے کئے پر پچھتانے الحجرات
7 اور جان لو کہ تم میں اللہ کا رسول ہے اگر وہ اکثر باتوں میں تمہاری مانا کرے تو تم پر مشکل پڑے ۔ لیکن اللہ نے تمہارے دلوں میں محبت ڈالی اور اسے تمہارے دلوں میں اچھا دکھلایا اور کفر اور گناہ اور بےحکمی سے تمہارے دلوں میں نفرت پیدا کی ایسے ہی لوگ چال پر ہیں الحجرات
8 یہ اللہ کی طرف سے فضل اور احسان ہے ۔ اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے الحجرات
9 اور اگر مسلمانوں کے دو فرقے آپس میں لڑپڑیں تو ان کے درمیان صلح کرادو ۔ پھر اگر ایک جماعت دوسری پر چڑھ جائے تو جو چڑھائی والی ہے تو اس سے سب لڑو ۔ یہاں تک کہ وہ خدا کے حکم کی طرف رجوع کرے ۔ پھر اگر رجوع کرے تو انصاف کے ساتھ ان میں صلح کرادو اور انصاف کرو بےشک خدا منصفوں کو پسند کرتا ہے الحجرات
10 مسلمان جو ہیں سو آپس میں بھائی بھائی ہیں تو تم انپے دو بھائیوں کے درمیان ملاپ کرادو ۔ اور اللہ سے ڈرو شاید پر رحم (ف 1) ہو الحجرات
11 مومنو ! ایک قوم دوسری قوم سے ٹھٹھانہ کرے شاید وہ ان سے بہتر ہوں ۔ اور نہ بعض عورتیں دوسری عورتوں سے ٹھٹھا کریں ۔ شاید وہ ان سے بہتر ہوں ۔ اور آپس میں ایک دوسرے کو عیب نہ لگاؤ اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرو (یعنی ایک دوسری کی چڑ نہ ڈالو) برا نام ایمان کے بعد بدکاری ہے اور جس نے توبہ نہ کی وہی ظالم ہیں الحجرات
12 مومنو ! تہمتیں کرنے سے بہت بچتے رہو کیونکہ بعض تہمت گناہ ہے اور جاسوسی نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کی غیبت کرو کیا کوئی تم میں سے اپنے مرے (ف 1) ہوئے بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے ۔ سو اس سے تو تمہیں نفرت آتی ہے اور اللہ سے ڈرو ۔ بےشک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے الحجرات
13 اے لوگو ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ۔ اور تمہاری ذاتیں اور کنبے بنائے تاکہ تم آپس میں پہچان رکھو ۔ تم میں سب سے زیادہ بزرگ اللہ کے نزدیک وہ ہے جو تم سب سے زیادہ باآدب (ف 1) ہے بےشک جاننے والا خبردار ہے الحجرات
14 دیہاتیوں نے کہا کہ ہم ایمان لائے ہیں تو کہہ کہ تم ایمان نہیں لائے لیکن تم یوں کہو کہ ہم مسلمان ہوئے ہیں اور ایمان تو ابھی تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا ۔ اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو گے تو وہ تم کو تمہارے اعمال کا بدلہ کچھ کم نہ دیگا بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے الحجرات
15 سوائے اس کے نہیں کہ مومن (ف 1) وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور پھر شبہ نہ کیا ۔ اور اللہ کی اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے جہاد کیا وہی سچے ہیں الحجرات
16 تو کیا تم اللہ کو اپنی دینداری جتاتے ہو ؟ اور (حالانکہ) اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ ہر شئے کو جانتا ہے الحجرات
17 وہ تجھ پر احسان جتاتے ہیں کہ مسلمان ہوئے ہیں تو کہہ اپنے اسلام کا مجھ پر احسان نہ رکھو (ف 1) بلکہ اللہ تم پر احسان رکھتا ہے ۔ کہ اس نے تمہیں ایمان کی ہدایت کی اگر تم سچے ہو الحجرات
18 بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کے چھپے ہوئے بھید جانتا ہے اور جو تم کرتے ہو اللہ دیکھتا ہے الحجرات
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ق
1 ق ۔ اس قرآن بڑے شان والے کی قسم ق
2 بلکہ انہیں تعجب ہوا کہ ان کے انہیں میں سے ایک ڈرانے والا آیا ہے پس کافروں نے کہا کہ یہ عجیب شئے ہے ق
3 بھلا جب ہم مرگئے اور مٹی ہوگئے (تو کیا ہم پھر زندہ کئے جائینگے) یہ دوبارہ زندہ ہونا تو بہت (ہی عقل) سے دور ہے ق
4 ان (آدمیوں) میں سے جتنا زمین گھٹاتی ہے ہمیں معلوم ہے اور ہمارے پاس ایک یاد رکھنے والی کتاب ہے ق
5 بلکہ انہوں نے حق کو جبکہ وہ ان کے پاس آچکا جھٹلایا سو وہ الجھی بات میں پڑے ہوئے ہیں ق
6 کیا انہوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھا ۔ کہ کیونکر ہم نے اسے بنایا اور زینت دی ۔ اور اس میں کوئی سوراخ نہیں ق
7 اور زمین کو ہم نے پھیلایا اور اس میں پہاڑ ڈال دیئے ۔ اور اس میں ہر قسم کی رونق کی چیز اگائی ق
8 مقصود اس سے ہر ایک رجوع (ف 1) لانے والے بندے کو راہ دکھلانا اور نصیحت کرنا ہے ق
9 اور ہم نے آسمان سے برکت کا پانی اتارا پھر اس سے باغ اور کتنے کھیت اگائے ق
10 اور کھجور کے لمبے درخت جن پر تہ بر تہ خوشہ ہیں ق
11 جو بندوں کے لئے روزی ہے اور اس پانی سے ہم نے مردہ (ف 2) شہرکو جلایا (اسی طرح) قبروں سے نکلنا ہے ق
12 اس سے پہلے قوم نوح اور کنوئیں والوں اور ثمود نے جھٹلایا تھا ق
13 اور قوم عاد اور فرعون اور لوط کے بھائیوں ق
14 اور ان کے رہنے والوں اور قوم تبع سب نے رسولوں کو جھٹلایا سو میرے عذاب (ف 1) کا وعدہ ان پر راست آیا ق
15 کیا ہم پہلی بار پیدا کرکے تھک گئے ہیں ؟ کوئی نہیں بلکہ انہیں نئی پیدائش میں شک ہے ق
16 اور ہم نے آدمی کو پیدا کیا اور ہمیں معلوم ہیں ۔ جو باتیں اس کے جی آتی ہیں اور ہم دھڑکتی رگ جان سے زیادہ اس کے قریب (ف 1) ہیں ق
17 جبکہ وہ لینے والے داہنے بائیں بیٹھے لیتے رہتے ہیں ۔ (یعنی انسان) کو کلمہ زبان سے نکالتا ہے دو فرشتے اس کو لکھے جاتے ہیں ق
18 ممکن نہیں کہ آدمی کوئی کلمہ زبان سے نکالے اور اس کے پاس ایک نگہبان تیار نہ ہو ق
19 اور موت کی بیہوشی جس کا آنا یقینی ہے آکر رہے گا یہ وہ ہے جس سے تو بدکتا تھا ق
20 اور نرسنگا پھونکا جائے گا ۔ یہ عذاب کے وعدہ کا دن ہے ق
21 اور ہر شخص آئے گا ، اس کے ساتھ ایک ہانکنے والا اور ایک گواہ ہوگا ق
22 تو اس سے غفلت میں تھا ۔ اب ہم نے تجھ سے تیرا پردہ (ف 1) ہٹا دیا ۔ سو آج تیری نگاہ تیز ہے ق
23 اور اس کا ہم نشین (فرشتہ) بولا کہ جو کچھ میرے پاس تھا یہ حاضر ہے (اعمالنامہ) ق
24 اے دونوں فرشتوں ہر کافر سرکش کو دوزخ میں ڈال دو ق
25 نیکی سے روکنے والے حد سے باہر نکل جانے والے شک لانے والے کو ق
26 جس نے اللہ کے ساتھ اور معبود ٹھہرایا تو تم دونوں اسے سخت عذاب میں ڈال دو ق
27 اس کا ہم نشین (شیطان) کہے گا کہ اے ہمارے رب میں نے اسے سرکش نہیں بنایا پروہ خود پہلے درجے کی گمراہی میں تھا ق
28 اللہ کہے گا کہ میرے پاس تم جھگڑا نہ کرو اور میں تمہارے پاس پہلے ہی ودہ عذاب پہنچا چکا تھا ق
29 میرے پاس بات نہیں بدلتی اور میں بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہوں ق
30 جس دن ہم دوزخ سے پوچھیں گے کہ تو بھر چکی ؟ اور وہ کہے گی کہ کچھ (ف 1) اور بھی ہے ق
31 اور بہشت متقیوں کے قریب کی جائے گی دور نہ ہوگی ق
32 یہ وہ ہے جس کا وعدہ تمہیں ملا تھا ہر ایک رجوع لانے والے ادب نگاہ رکھنے والے کے لئے ق
33 جو بن دیکھے رحمن سے ڈرا اور رجوع کرنے والا مال دل سے کر آیا ق
34 سل امتی کے ساتھ اس میں داخل ہو یہ ہمیشگی کا دن ہے ق
35 وہاں ان کے لئے جو چاہیں گے موجود ہے اور ہمارے پاس زیادہ بھی ہے ق
36 اور ان سے پہلے ہم نے کتنی ہی امتیں ہلاک کر ماریں جو قوت میں ان سے سخت تھے ۔ پھر انہوں نے شہروں میں تفتیش کی کہ کہیں بھاگنے کا ٹھکانا بھی ہے ؟ ق
37 بے شک اس میں اس شخص کے لئے نصیحت ہے ۔ جس کے اندر دل ہے یا دل لگا کر کان لگائیے (ف 1) ق
38 اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو ان کے درمیان میں ہے چھ دن میں بنایا ۔ اور ہمیں کچھ ماندگی (ف 2) نہ آئی ق
39 سو وہ جو کہتے ہیں تو اس پر صبر کر اور سورج نکلنے اور چھپنے سے پہلے اپنے رب کی تعریف کے ساتھ تسبیح کر ق
40 اور کچھ حصہ لات میں بھی اس کی تسبیح کر اور سجدے کے پیچھے بھی (یعنی بعد نماز) ق
41 اور سن لے کہ جس دن آوازادینے والا نزدیک جگہ سے پکارے گا ق
42 اور جس دن ایک چنگھاڑ جو حق سے سنیں گے ۔ یہ قبروں سے نکلنے کا دن ہے ق
43 ہم جو ہیں ہم ہی مارتے اور جلاتے ہیں اور ہماری ہی طرف پھر لوٹ کر آنا ہے ق
44 جس دن ان کے (سروں پر) سے زمین پھٹے گی دوڑیں گے یہ اکٹھا کرنا ہم پر آسان ہے ق
45 ہم خوب جانتے ہیں جو وہ کہتے ہیں اور تو ان پر زبردستی کرنے والا نہیں ہے ۔ سو قرآن سے نصیحت کر جو میرے عذاب کے وعدہ (ف 1) سے ڈرتا ہے ق
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الذاريات
1 قسم ہے اڑا کر بکھیرنے والیوں کی الذاريات
2 پھر بوجھ اٹھانے والیوں کی الذاريات
3 پھر نرمی سے چلنے والیوں کی الذاريات
4 پھر بانٹنے والیوں کی ایک چیز کو الذاريات
5 بے شک جو وعدہ تمہیں ملا ہے سو سچ (ف 1) ہے الذاريات
6 اور بےشک انصاف ہونے والا ہے الذاريات
7 آسمان جالی دار کی قسم الذاريات
8 کہ تم جھگڑے کی بات میں پڑے رہے ہو الذاريات
9 جو پھیرا گیا وہی اس سے باز رہتا ہے الذاريات
10 اٹکل دوڑانے والے مارے گئے الذاريات
11 وہ جو غفلت میں بھول رہے ہیں الذاريات
12 پوچھتے ہیں کہ انصاف کا دن کب ہوگا الذاريات
13 جس دن وہ آگ پر فتنہ میں پڑیں گے الذاريات
14 اپنی شرارت کا مزہ چکھو ، یہ وہ ہے جس تم جلد مانگتے تھے الذاريات
15 بے شک متقی لوگ باغوں (ف 1) اور چشموں میں ہوں گے الذاريات
16 جو کچھ انہیں ان کے رب نے دیا ہے اسے لے رہے ہونگے کیونکہ یہ لوگ اس سے پہلے نیکوکار تھے الذاريات
17 رات کو کم سوتے تھے الذاريات
18 اور صیح کے وقتوں میں معافی مانگتے تھے الذاريات
19 اور ان کے مالوں میں مانگتے اور ہارے کا حق تھا الذاريات
20 اور یقین کرنے والوں کے لئے زمین میں نشانیاں ہیں الذاريات
21 اور خود تمہارے اندر بھی پھر کیا تم کو سوجھ نہیں ؟ الذاريات
22 اور آسمان میں تمہاری روزی ہے اور جو کچھ تم سے وعدہ کیا گیا ہے الذاريات
23 سو آسمان اور زمین کے رب کی قسم کہ یہ کلام حق ہے جیسا کہ تم بولتے ہو الذاريات
24 بھلا تیرے پاس ابراہیم کے عزت دار مہمانوں کی حکایت بھی پہنچی ہے الذاريات
25 جب وہ اس کے پاس آئے تو بولے کہ سلام ۔ وہ بولا سلام یہ اجنبی لوگ ہیں الذاريات
26 پھر اپنے گھر کی طرف دوڑا اور ایک بچھڑا گھی میں تلا ہوا لے آیا الذاريات
27 پھر ان کے پاس رکھ دیا ۔ کہا تم کیوں نہیں کھاتے ؟ الذاريات
28 وہ بولے اندیشہ نہ کر اور انہوں نے اس کو ایک صاحب علم لڑکے کی بشارت (ف 1) دی الذاريات
29 پھر اس کی عورت چلاتی سامنے آئی ۔ پھر اپنا ماتھا پیٹ لیا اور بولی (کیا) بڑھیا بانجھ (بنے گی ؟ ) الذاريات
30 وہ بولے تیرے رب نے اسی طرح کہا ہے ، وہ جو ہے وہی حکمت والا اور خبردارہے الذاريات
31 ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا پھر اسے رسولو تمہارا مطلب کیا ہے ؟ الذاريات
32 وہ بولے ہم ایک گنہگار قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں الذاريات
33 کہ ان پر مٹی کے پتھر برسائیں الذاريات
34 جن پر تیرے رب کے ہاں حد سے باہر نکلنے والوں کے لئے نشان پڑے ہیں الذاريات
35 پھر وہ اس بستی میں جتنے ایماندار تھے ان کو ہم نے وہاں سے نکال دیا الذاريات
36 اور ہمنے وہاں سوائے ایک گھر کے (کہ حضرت لوط کا تھا) مسلمانوں (ف 1) کا اور کوئی گھر نہ پایا الذاريات
37 اور ہم نے وہاں ان کے لئے جو دکھ دینے والے عذاب سے ڈرتے ہیں ایک نشان چھوڑ رکھا الذاريات
38 اور موسیٰ کے حال میں نشانیاں ہیں جب ہم نے اسے کھلی سند دے کر فرعون کی طرف بھیجا الذاريات
39 پھر اس نے اپنے زور کے بل بوتے پر منہ موڑا اور کہا یہ جادوگر یا دیوانہ ہے الذاريات
40 پھر ہم نے اسے اور اس کے لشکریوں کو پکڑا اور انہیں دریا میں پھینک دیا اور وہ قابل ملامت تھا الذاريات
41 اور قوم عاد میں بھی نشانیاں ہیں جب ہم نے ان پر خیر سے خالی (تیز) ہوا بھیجی الذاريات
42 جس چیز پر وہ گزرتی تھی اس کو گلی ہوئی ہڈی کی طرح (چور) کئے بغیر نہ چھوڑتی تھی الذاريات
43 اور ثمود میں نشانیاں ہیں جب انہیں کہا گیا کہ ایک وقت تک فائدہ اٹھالو الذاريات
44 پھر وہ اپنے رب کے حکم سے سرکشی (ف 1) کرنے لگے تو انہیں کڑک نے آپکڑا اور وہ دیکھ رہے تھے الذاريات
45 سو وہ نہ اٹھ سکے ۔ اور نہ ہی بدلہ لے سکے الذاريات
46 اور اس نے پہلے نوح کی قوم کو ہلاک بےشک وہ بدکار لوگ تھے الذاريات
47 اور آسمانوں کو ہم نے اپنے ہاتھوں کی قوت سے بنایا اور ہم مقدور والے ہیں الذاريات
48 اور زمین کو ہم نے بچھایا سو ہم کیا خوب بچھانے والے ہیں الذاريات
49 اور ہم نے ہر شئے کے جوڑے بنائے شاید کہ تم دھیان کرو الذاريات
50 پس تم اللہ کی طرف بھاگو میں تمہیں اس کی طرف سے صریح ڈرانے والا ہوں الذاريات
51 اور اللہ کے ساتھ دوسرا معبود نہ ٹھہراؤ۔ بےشک میں تمہیں اس کی طرف سے کھول کر ڈرانے (ف 1) والا ہوں الذاريات
52 اسی طرح ان سے پہلوں کے پاس بھی جب کبھی کوئی رسول آیا ۔ اسی کی نسبت انہوں نے یہی کہا کہ جادوگر ہے یا دیوانہ الذاريات
53 کیا یہ لوگ ایک دوسرے کو بھی وصیت کرتے چلے آئے ہیں کوئی نہیں بلکہ یہ سرکش لوگ ہیں الذاريات
54 سو تو ان سے منہ موڑ لے اب تجھ پر ملامت نہیں ہے الذاريات
55 اور نصیحت کرتا رہ کہ نصیحت کرنا مومنین (ف 2) کو مفید ہے الذاريات
56 اور میں نے جنوں اور آدمیوں کو صرف اسی لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت (ف 3) کریں الذاريات
57 میں ان سے کچھ روزینہ نہیں چاہتا اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے (کھانا) کھلائیں الذاريات
58 اللہ جو ہے بےشک وہی روزی دینے والا صاحب قوت زبردست ہے الذاريات
59 سو ان ظالموں نے بھی ڈول بھرا ہے ۔ جیسے ان کے ہم مشربوں کے لئے ایک ڈول بھرا تھا پس مجھ سے جلدی نہ کریں الذاريات
60 سو کافروں کے لئے ان کے اس دن سے جس کا انہیں وعدہ دیا گیا ہے ۔ خرابی ہے الذاريات
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الطور
1 قسم کوہ طور کی الطور
2 اور لکھی ہوئی کتاب کی الطور
3 کشادہ ورق ہیں الطور
4 اور آباد گھر کی الطور
5 اور اونچی چھت کی الطور
6 اور ابلتے دریا کی الطور
7 کہ بےشک تیرے رب کا عذاب آنے والا ہے الطور
8 اس کا ہٹانے والا کوئی نہیں الطور
9 جس دن آسمان کپکپا کر لرزے گا الطور
10 اور پہاڑ چلتے پھریں گے الطور
11 سو اس دن جھٹلانے والوں کے لئے خرابی ہے الطور
12 جو باتیں بناتے ہوئے کھیلتے ہیں الطور
13 جس دن دوزخ کی آگ کی طرف دھکے دے کر دھکیلے جائینگے الطور
14 یہی وہ آگ ہے جسے تم جھٹلاتے تھے الطور
15 کیا یہ جادو ہے یا تمہیں سوجھتا نہیں الطور
16 اس میں گھسو ۔ صبر کرو یا نہ صبر کرو ۔ تم کو برابر ہے ، تمہیں وہی بدلہ ملے گا ۔ جو تم (ف 1) کرتے تھے الطور
17 بے شک متقی لوگ (ف 1) باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے الطور
18 میوے کھانے والے جو انہیں ان کے رب نے دیئے اور ان کے رب نے انہیں دوزخ کے عذاب سے بچایا الطور
19 جو عمل تم کرتے تھے اس کے صلہ میں خوشگوار کھاؤ پیو الطور
20 تختوں پر جو برابر بچھے ہونگے تکیہ لگائے ہوئے بیٹھے ہیں اور ہم نے گورے گورے رنگ کی بڑی بڑی آنکھوں والی عورتیں ان سے بیاہ دینگے الطور
21 اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد ایمان میں ان کے پیچھے چلی ان کی اولاد کو ہم ان سے ملادینگے ۔ اور ان کے عمل میں ہم انہیں کوئی شئے کم نہیں دیں گے ۔ ہر آدمی اپنی کمائی میں پھنسا ہوا ہے الطور
22 اور جس قسم کا میوہ اور گوشت وہ چاہیں گے ۔ ہم ان کے لئے ریل پیل لگادیں گے الطور
23 وہاں وہ ایک دوسرے (ف 1) سے پیالے جھپٹ لیتے ہیں نہ اس (کے سرور) میں بےیہودہ گونی ہے اور نہ گناہ الطور
24 اور ان کے آس پاس ان کے جوان لڑکے پھرتے ہیں گویا وہ خلاف میں دھرے ہوئے موتی ہیں الطور
25 اور بعض بعض کی طرف متوجہ ہوکر پوچھیں گے الطور
26 کہیں گے کہ ہم اپنے گھر میں ڈرتے ڈرتے رہتے تھے الطور
27 سو اللہ نے ہم پر احسان کیا اور ہمیں گرم (ف 1) ہوا کے عذاب سے بچایا الطور
28 ہم تو پہلے ہی اسے پکارتے تھے ۔ بےشک وہی احسان کرنے والا مہربان ہے الطور
29 سو اب تو نصیحت کر کہ تو اپنے رب کے فضل سے نہ تو جنون سے خبر لینے والا ہے اور نہ دیوانہ الطور
30 کیا وہ کہتے ہیں کہ شاعر ہے ہم اس کی نسبت گردش زمانہ کے منتظر ہیں الطور
31 تو کہہ منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں الطور
32 کیا ان کی عقلیں انہیں ایسا حکم دیتی ہیں یا وہ لوگ سرکش ہیں ؟ الطور
33 کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے قرآن بنا لیا ہے ؟ کوئی نہیں بلکہ وہ ایمان نہیں لاتے الطور
34 سو اگر وہ سچے ہیں (ف 1) تو اسی طرح کی کوئی بات بھی وہ لے آئیں الطور
35 کیا وہ بغیر کسی بنانے والے کے بن گئے ہیں یا وہ خود ہی بنانے والے ہیں ؟ الطور
36 یا انہوں نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے ؟ کوئی نہیں بلکہ وہ یقین (ف 2) نہیں کرتے الطور
37 یا ان کے پاس تیرے رب کے خزانے ہیں یا وہ داروغہ ہیں الطور
38 یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر وہ سن آتے ہیں پس ان کے سننے والا کوئی صریح دلیل لائے الطور
39 کیا خدا کے لئے بیٹیاں ہیں اور تمہارے لئے بیٹے (ف 1) الطور
40 کیا تو ان سے کچھ مزدوری مانگتا ہے کہ ان پر چٹی کا بوجھ (ف 2) ہے الطور
41 کیا ان کو بھید کی خبر ہے ۔ سو وہ لکھ (ف 3) رکھتے ہیں الطور
42 یا وہ کچھ مکر کیا چاہتے ہیں ؟ سو وہ جو کافر ہیں وہی مکر میں پھنستے (ف 4) ہیں الطور
43 یا ان کا خدا کے سوا کوئی معبود ہے ؟ وہ اللہ ان کے شریک (ف 5) بنانے سے پاک ہے الطور
44 اور اگر وہ آسمان سے کوئی ٹکڑا گرتا ہوا دیکھیں تو کہیں کہ تہ بر تہ جما ہوا بادل ہے الطور
45 سو تو انہیں چھوڑ یہاں تک کہ وہ اپنے اس دن سے ملاقات کریں جس میں وہ بےہوش (ف 1) کئے جائیں گے الطور
46 جس دن ان کا فریب ان کے کچھ کام نہ آئے گا ۔ اور نہ انہیں (ف 2) مدد پہنچے گی الطور
47 اور بےشک ان لوگوں کے لئے جنہوں نے ظلم کیا ۔ اس سے پہلے ایک اور عذاب سے لیکن ان میں بہت لوگ نہیں جانتے الطور
48 اور تو اپنے رب کے حکم کا منتظر رہ کہ تو ہمارے آنکھوں کے سامنے ہے اور جب تو اٹھے اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح کر الطور
49 اور کچھ رات گئے اس کی تسبیح کر اور جب ستارے پیٹھ پھیریں (اس وقت بھی) الطور
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے النجم
1 تارے کی قسم جب گرے النجم
2 تمہارا رفیق نہ گمراہ ہوا ہے اور نہ بےراہ (ف 3) چلا ہے النجم
3 اور وہ اپنی خواہش سے نہیں بولتا النجم
4 یہ تو وحی ہے جو اس پر نازل ہوتی ہے النجم
5 سخت قوتوں والے نے اسے سکھایا ہے النجم
6 جو زبردست ہے ۔ پھر سیدھا بیٹھا النجم
7 اور وہ آسمان کے اونچے کنارہ پر تھا النجم
8 پھر وہ نزدیک ہوا ۔ پس اتر آیا النجم
9 پھر رہ گیا فرق دوکمان کے برابر یا اس سے بھی نزدیک النجم
10 پھر اس نے اپنے بندہ کی طرف جو وحی نازل کرنی تھی کی النجم
11 جو دیکھا اس میں (اس کے) دل نے جھوٹ نہیں کہا النجم
12 اب کیا تم اس سے اس چیز میں جھگڑوگے جو اس نے دیکھی ؟ النجم
13 حالانکہ اس نے اسے اترتے ہوئے ایک دفعہ اور بھی دیکھا ہے النجم
14 پرلی حد کی بیری کے پاس النجم
15 (کہ) اس کے پاس رہنے کی بہشت ہے النجم
16 جب چھارہا تھا اس بیری پر جو کچھ کہ چھارہا تھا النجم
17 نگاہ نہ بہکی اور نہ حد سے (ف 1) بڑھی النجم
18 بے شک اس نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں النجم
19 بھلا تم دیکھو تو ۔ لات اور عزیٰ النجم
20 اور منات تیسری پچھلی (یہ کیا چیز ہیں ؟ ) النجم
21 کیا تمہارے لئے لڑکے اور اللہ کے لئے لڑکیاں ؟ النجم
22 یہ تو بہت بھونڈی تقسیم ہے النجم
23 یہ بت (ف 2) کچھ نہیں مگر صرف چند نام جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لئے ہیں ۔ اللہ نے ان کے بارے میں کوئی سند نہیں اتاری ۔ یہ لوگ صرف اٹکلوں اور نفسیاتی خواہشوں پر چلتے ہیں ۔ حالانکہ ان کے رب کی طرف سے ہدایت آچکی ہے النجم
24 کیا انسان جس بات کی (ف 1) تمنا کرے پاسکتا ہے ؟ النجم
25 سو پچھلا (جہان) اور پہلا جہان اللہ کے ہاتھ میں ہے النجم
26 اور آسمانوں میں بہت فرشتے ہیں کہ ان کی شفاعت کچھ کام نہیں آسکتی ، مگر اس کے بعد کہ اللہ جس کے لئے چاہے اجازت دے اور پسند (ف 2) کرے النجم
27 جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ فرشتوں کے (ف 3) عورتوں کے سے نام رکھتے ہیں النجم
28 اور ان کو اس کا علم نہیں صرف گمان پر چلتے ہیں ۔ اور ٹھیک بات میں گمان کچھ کم نہیں آتا النجم
29 ہو جو ہمارے ذکر سے منہ موڑے اور سوائے دنیا کی زندگی کے اور کچھ نہ چاہے اس سے تو منہ پھیرلے النجم
30 ان کی سمجھ کی انتہا یہیں تک ہے ۔ تیرا رب ہی سے خوب جانتا ہے ۔ جو اس کی راہ سے بہکا ہوا ہے اور اسے بھی جوب جانتا ہے جو ہدایت پر ہے النجم
31 اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اللہ کا ہے تاکہ بدکاروں کو ان کے اعمال کا بدلہ دے اور نیک کرداروں کا اچھا بدلہ دے النجم
32 جو لوگ کبیرہ گناہوں اور بےحیائی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں سوائے نزدیک ہوجائے کے ان گناہوں سے بےشک تیرے رب کی بخشش (ف 1) بڑی وسیع ہے ۔ وہ تمہیں خوف جانتا ہے ۔ جب اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹوں میں بچے تھے ۔ سو تم اپنے نفسوں کو پاک نہ ٹھہراؤ ۔ پرہیز گاروں کو وہی خوب جانتا ہے النجم
33 بھلا تونے اسے بھی دیکھا ۔ جس نے منہ پھیر لیا ؟ النجم
34 اور تھوڑا سا دیا اور (پھر) سخت دل ہوگیا النجم
35 کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے سو وہ دیکھتا (ف 1) ہے ؟ النجم
36 کیا اسے اس بات کی خبر نہیں پہنچی جو موسیٰ کے صحیفوں میں لکھی ہے النجم
37 اور ابراہیم کی بھی میں نے اپنا قول پورا اتارا النجم
38 یہ کہ کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائیگا النجم
39 اور یہ کہ انسان کے لئے وہی ہے جو اس نے کوشش کی النجم
40 اور یہ کہ اس کی کوشش اسے دکھائی جائے گی النجم
41 پھر اسے پورا بدلہ ملے گا النجم
42 اور یہ کہ تیرے رب کی طرف پہنچنا ہے النجم
43 اور یہ کہ وہی ہنساتا اور رلاتا ہے النجم
44 اور یہ کہ وہی مارات اور جلاتا ہے النجم
45 اور اسی نے نر اور مادہ کا جوڑا پیداکیا النجم
46 نطفہ سے جب ٹپکایا گیا النجم
47 اور یہ کہ دوسری پیدائش اس کے ذمہ ہے النجم
48 اور یہ کہ اسی نے غنی کیا اور پونجی دی النجم
49 اور یہ کہ وہی شعرائے ستارہ کا رب ہے النجم
50 اور یہ کہ اسی نے پہلے (ف 1) عاد کو ہلاک کیا النجم
51 اور ثمود کو پھر باقی نہ چھوڑا النجم
52 اور اس سے پہلے قوم نوح کو کہ وہ بڑے ظالم اور سرکش تھے النجم
53 اور الٹی ہوئی بستیوں کو دے ٹپکا النجم
54 پھر اس پر چھا گیا جو چھاگیا النجم
55 پھر تو اپنے رب کی نعمتوں میں سے کس نعمت میں شبہ کریگا النجم
56 یہ تو پہلے ڈرانے والوں میں سے ایک ڈرانے والا ہے النجم
57 قریب آنے والی قریب آگئی ہے (یعنی قیامت) (ف 1) النجم
58 سوائے اللہ کے اس کا ظاہر کرنے والا کوئی نہیں ہے النجم
59 کیا تم اس بات پر تعجب کرتے ہو ؟ النجم
60 اور ہنستے ہو اور روتے نہیں ؟ النجم
61 اور تم کھلاڑیاں کررہے ہو النجم
62 پس اللہ کو سجدہ کرو اور پوجو النجم
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے القمر
1 وہ گھڑی (قیامت) نزدیک آلگی اور چاند پھٹ گیا القمر
2 اور اگر یہ لوگ کوئی نشانی دیکھیں تو منہ پھیر لیں اور کہیں کہ جادو ہے جو ہمیشہ سے چلا آتاہے القمر
3 اور انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشوں پر چلے اور ہر کام ایک وقت پر ٹھہرا ہوا ہے القمر
4 اور ان کے پاس خبروں میں سے اس قدر آچکا ہے جس میں کافی تنبیہ ہے القمر
5 اور یہ قرآن پوری عقل کی بات ہے ۔ پر (افسوس کہ) ڈر سنانے والوں کا ڈرانا کچھ فائدہ نہیں دیتا القمر
6 سو تو ان سے منہ پھیر لے جس دن بلانے والا آن دیکھی شئے (حساب) کی طرف بلائیگا القمر
7 نیچی نظریں کئے ہوئے قبروں سے نکلیں گے ۔ گویا وہ پرگندہ ٹڈیاں ہیں القمر
8 بلانے کی طرف دوڑیں گے ۔ کافر کہیں گے یہ مشکل (ف 1) دن آیا القمر
9 ان سے پہلے قوم نوح نے جھٹلایا پھر ہمارے بندہ کو جھوٹا کہا ۔ اور دیونہ بتایا ۔ اور اسے دھمکی دی گئی القمر
10 سو اس نے اپنے رب کو پکارا کہ میں عاجز ہوں تو ہی ان سے بدلہ لے القمر
11 پھر ہم نے موسلادھار پانی کے ساتھ آسمان کے (ف 1) دروازے کھول دیئے القمر
12 اور زمین سے چشمے جاری کردیئے ۔ پھر پانی ایک کام پر ہو مقدر ہوا تھا مل گیا القمر
13 اور ہم نے نوح کو تختوں اور میخوں والی (کشتی) پر سوار کیا القمر
14 وہ ہماری آنکھوں کے سامنے چلتی تھی ، اس شخص کا انتقام لیا گیا تھا ۔ جس کا انکار کیا گیا تھا القمر
15 اور ہم نے عقوبت کو ایک نشان رہنے دیا پس کیا کوئی نصیحت پکڑ نے والا ہے القمر
16 پس میرا عذاب اور میر ڈرانا کیسا ہوا ؟ القمر
17 اور ہم نے سمجھنے کے لئے قرآن کو آسان کردیا ہے ۔ پس کوئی نصیحت (ف 2) پکڑنے والا ہے القمر
18 علو نے جھٹلایا تو میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا ہوا ؟ القمر
19 ہم نے ان پر ایک منحوس دن جس کی نحوست کس طرح نہ ٹلی سنانے کی آندھی بھیجی القمر
20 وہ آدمیوں کو اس طرح اکھاڑتی تھی کہ گویا وہ اکھڑی ہوئی کھجوروں کے تنے ہیں القمر
21 تو میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا ؟ القمر
22 اور ہم نے سمجھنے کے لئے قرآن کو آسان کردیا ہے سو کوئی نصیحت پکڑنے والا ہے القمر
23 ثمود نے ڈرانے والوں کو جھٹلایا القمر
24 پھر کہا کیا ہم ایک آدمی کے جو ہمیں سے ہے تابع ہوجائیں ؟ اس صورت میں تو ہم گمراہی اور دیوانگی میں ہوئے القمر
25 کیا ہمارے درمیان میں صرف اسی پر ذکر اترا ہے ؟ کوئی نہیں بلکہ وہ جھوٹا بڑائی مارنے والا ہے القمر
26 ان کو عنقریب (مرے ہی) معلوم ہوجائیگا کہ جھوٹا شیخی باز کون تھا القمر
27 ہم ان کی آزمائش کے لئے اونٹنی بھیجتے ہیں ۔ پس تو انہیں دیکھنا رہ اور صبر کر القمر
28 اور انہیں خبر دے کہ پانی ان میں بٹا ہوا ہے ۔ ہر کوئی باری پر پہنچے گا القمر
29 پھر انہوں نے اپنے رفیق کو پکارا ۔ پھر اس نے ہاتھ چلایا اور کونچیں کاٹیں القمر
30 تو میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا ہوا ؟ القمر
31 ہم نے ان پر ایک چنگھاڑ بھیجی تو وہ ایسے ہوگئے ۔ جیسے کانٹوں کی روندی ہوئی باڑ القمر
32 اور ہم نے سمجھنے کے لئے قرآن کو آسان کردیا ہے ۔ سو کوئی نصیحت پکڑنے والا ہے ؟ القمر
33 قوم لوط نے ڈرانے والوں کو جھٹلایا القمر
34 ہم نے ان پر پتھر برسانے والی ہوا بھیجی ۔ مگر لوط کے گھر والے کہ ان کو سحر کے وقت نجات دی القمر
35 یہ نجات ہماری طرف سے مہربانی تھی ۔ ہم اس کو جو شکر یوں جزا دیتے ہیں القمر
36 اور بولا نہیں ہماری پکڑسے ڈرا چکا تھا ۔ پس جھگڑے ساتھ ڈرانیوالونکے القمر
37 اور اسے پھسلا کر اس کے مہمان اڑانے چاہے تو ہم ان کی آنکھیں میٹ دیں پس میرے عذاب کا اور میرے ڈرانے کا مزہ چکھو القمر
38 اور صیح کو سویرے ہی ان کو ٹھہرے ہوئے عذاب نے آپکڑا القمر
39 تو میرا عذاب اور میرا ڈرانا چکھو القمر
40 اور ہم نے سمجھنے کے لئے قرآن (ف 1) کو آسان کردیا ہے ۔ پھر کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہے ؟ القمر
41 اور فرعون (ف 2) کے لوگوں کے پاس ڈرانے والے آئے تھے القمر
42 انہوں نے ہماری ساری نشانیاں جھٹلائیں ۔ پھر ہم نے ان کو اس طرح پکڑا جیسے زبردست صاحب قدرت کی پکڑ ہوتی ہے القمر
43 اے قریش کیا تمہارے لئے اگلی کتابوں (ف 3) میں کوئی فارغ خطی لکھی ہوئی ہے ؟ القمر
44 کیا وہ کہتے ہیں کہ ہم سب اکٹھے ہیں بدلہ لینے والے القمر
45 عنقریب یہ جتھا شکست کھائے گا اور پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے القمر
46 بلکہ ان کے وعدہ کا وقت وہ (قیامت کی) گھڑی ہے اور وہ بڑی بلا اور بڑی کڑوی ہے القمر
47 بے شک مجرم لوگ گمراہی اور دیوانگی میں ہیں القمر
48 جس دن آگ میں منہ کے بل گھسیٹے جائیں گے ۔ دوزخ کی آگ کے لگنے کا مزہ چکھو القمر
49 ہم نے ہر شئے ایک اندازہ سے پیدا کی ہے القمر
50 اور ہمارا حکم صرف ایک بات ہے جیسے آنکھ کی جھپک القمر
51 اور ہم تمہارے ساتھ والوں کو ہلاک کرچکے ہیں سو کوئی نصیحت پکڑنے والا ہے القمر
52 اور ہر شئے جو انہوں نے کی ہے کتابوں میں لکھی ہے القمر
53 اور ہر چھوٹا اور بڑا کام لکھنے میں آچکا (ف 1) ہے القمر
54 بے شک متقی باغوں اور نہروں میں ہوں گے القمر
55 صاحب قدرت بادشاہ کے پاس سچی بیٹھک میں بیٹھیں گے القمر
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الرحمن
1 رحمن نے الرحمن
2 قرآن سکھلالیا الرحمن
3 آدمی کو پیدا کیا الرحمن
4 اے بولنا (ف 1) سکھایا الرحمن
5 سورج اور چاند کو ایک حساب ہے الرحمن
6 اور بوٹیاں اور درخت سجدہ میں مشغول ہیں الرحمن
7 اور آسمان کو بلند کیا اور ترازو نیچی رکھی الرحمن
8 تاکہ تم ترازو میں زیادتی نہ کرو الرحمن
9 اور انصاف کے ساتھ سیدھی تول تولو اور ترازو میں کم نہ تولو الرحمن
10 اور زمین کو خلقت کے لئے نیچے رکھا الرحمن
11 اس میں میوے ہیں اور کھجور کے درخت جن پر خلاف ہیں الرحمن
12 اور دانہ ہے بھس والا اور خوشبودار پھول الرحمن
13 پھر تم دونوں (یعنی جن اور آدمی) اپنے رب کی کون کون سی نعمتیں جھٹلاؤ گے الرحمن
14 آدمی کو ٹھیکری جیسی کھنکھارتی (یعنی بجنے والی خشک) مٹی سے پیدا کیا الرحمن
15 اور جنوں کو آگ کے شعلہ سے پیدا کیا الرحمن
16 پھر (ف 1) تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتیں جھٹلاؤ(ف 2) گے الرحمن
17 دو مشرقوں کا رب ہے اور دو مغربوں (ف 3) کا رب ہے الرحمن
18 پھرتم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے الرحمن
19 دو (ف 4) دریا چلائے جو ایک دوسرے سے لگ کر چلتے ہیں الرحمن
20 ان کے درمیان ایک پردہ ہے اور دونوں زیادتی نہیں کرتے (اپنی اپنی حد سے) الرحمن
21 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتیں جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
22 ان دونوں میں سے موتی اور مونگا نکلتا ہے الرحمن
23 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتیں جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
24 اور اسی کے اونچے جہاز ہیں جو گہرے دریا میں اس طرح کھڑے ہیں جیسے (ف 1) پہاڑ الرحمن
25 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتیں جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
26 اور جو کوئی زمین پر ہے فانی ہے الرحمن
27 اور تیرے رب کی ذات باقی رہ جائیگی ۔ یہی بزرگی اور عظمت (ف 2) والی ہے الرحمن
28 پھر تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتیں جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
29 جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے ۔ اسی سے مانگتے ہیں ۔ ہر روز وہ ایک نئی (ف 3) شان میں ہے الرحمن
30 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
31 اے آدمیوں اور جنوں ہم تمہارے لئے جلد (ف 1) فارغ ہونگے الرحمن
32 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
33 اے جنوں اور آدمیوں کی قوم اگر تم سے ہوسکے تو آسمانوں اور زمین کے کناروں سے نکل بھاگو ۔ تو نکل کر بھاگ دیکھو ، تم بن غلبہ کے بھاگ نہیں سکتے ۔ اور وہ غلبہ تم میں ہے نہیں الرحمن
34 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے الرحمن
35 تم دونوں پر آگ کے صاف شعلے اور دھواں بھیجا جائے گا اور تم دونوں کچھ بدلہ نہیں لے سکو گے الرحمن
36 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
37 پھر جب آسمان پھٹ جائے گا ۔ تو گلابی رنگ کا ہوجائیگا جیسے سرخ نری الرحمن
38 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
39 پھر اس (ف 1) دن آدمی اور جن سے اس کے گناہ کی بابت سوال نہ ہوگا الرحمن
40 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
41 گنہگار اپنے چہروں سے پہچانے جائیں گے ۔ پھر پاؤ اور پیشانی کے بالوں سے پکڑے جائیں گے الرحمن
42 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
43 یہ وہ دوزخ ہے ۔ جسے مجرم جھٹلاتے تھے الرحمن
44 اس کے اور گرم کھولتے (ف 2) پانی کے بیج پھریں گے الرحمن
45 پھر تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
46 اور اس شخص کے لئے جو اپنے رب کے سامنے ہونے سے ڈرادو (ف 1) باغ ہیں الرحمن
47 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
48 ان دونوں میں بہت سی شاخیں ہیں الرحمن
49 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
50 ان دونوں باغوں میں دو نہریں جاری ہیں الرحمن
51 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمت کے جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
52 ان دونوں میں ہر میوے کی دو قسمیں ہیں الرحمن
53 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
54 اپنے بچھونوں پر تکیہ لگا کر بیٹھیں گے ۔ جن کے استرتافتے کے ہونگے اور دونوں باغوں (ف 2) کا میوہ جھک رہا ہوگا الرحمن
55 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
56 ان باغوں میں نیچی نگاہ والی عورتیں ہیں ۔ ان بہشتیوں سے پہلے کوئی آدمی اور جن ہم بستر نہیں ہوا الرحمن
57 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کونسی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
58 اور وہ ایسی ہیں جیسے یاقوت اور مونگا (ف 1) الرحمن
59 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کونسی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
60 نیکی کا بدلہ سوائے نیکی (ف 2) کے اور کچھ نہیں الرحمن
61 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
62 اور ان دو باغوں کے سوا اور باغ ہیں الرحمن
63 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
64 دونوں باغ نہایت گہرے سبز سیاہی مائل ہیں الرحمن
65 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
66 ان باغوں میں دوچشمے ابل رے ہیں الرحمن
67 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
68 ان دونوں میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں الرحمن
69 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کونسی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
70 ان باغوں میں خوبصورت نیک عورتیں ہیں الرحمن
71 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کونسی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
72 گورے رنگ کی ہیں جو خیموں میں رکی بیٹھی ہیں الرحمن
73 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کونسی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
74 ان سے پہلے کوئی آدمی اور جن ان سے ہمبستر نہیں ہوا الرحمن
75 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کونسی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
76 سبز قالینوں اور قیمتی نفیس چاندنیوں کے فرشوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہیں الرحمن
77 پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کونسی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
78 تیرے رب کا نام بزرگی اور تعظیم اور بڑی برکت (ف 3) والا ہے الرحمن
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الواقعة
1 جب ہونے والی ہو پڑے گی الواقعة
2 اس کے ہونے میں کچھ جھوٹ نہیں الواقعة
3 وہ پست اور بلند کردینے والی ہے الواقعة
4 جب زمین کپکپاکر لرزنے لگے الواقعة
5 اور پہاڑ ٹوٹ ٹوٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں الواقعة
6 پھر اڑتا ہوا غبار (ف 1) ہوجائیں الواقعة
7 اور تم آدمی تین قسم کے ہوجاؤ الواقعة
8 پھر دہنی طرف والے ۔ کیا ہیں داہنی طرف والے ؟ الواقعة
9 اور بائیں طرف والے کیا ہیں بائیں طرف والے ؟ الواقعة
10 اور جو آگے بڑھنے والے ہیں تو آگے بڑھنے والے ہی ہیں الواقعة
11 وہی لوگ مقرب ہیں الواقعة
12 نعمت کے باغوں (ف 1) میں الواقعة
13 پہلوں میں سے ایک انبوہ ہے الواقعة
14 اور تھوڑے ہیں پچھلوں میں سے الواقعة
15 جڑاؤ تختوں کے اوپر الواقعة
16 ان کے آمنے سامنے تکیہ لگائے بیٹھے ہیں الواقعة
17 سدارہنے والے لڑکے ان کے پاس لئے پھرتے ہیں الواقعة
18 آنجورے اور کو زے اور نتھری شراب کے پیالے الواقعة
19 اس سے نہ سر دکھے گا اور نہ بکواس لگے گی الواقعة
20 اور میوے جیسے وہ پسند کریں الواقعة
21 اور پرندوں کا گوشت جس قسم کا چاہیں الواقعة
22 اور گورے رنگ کی بڑی (ف 1) بڑی آنکھوں والی عورتیں الواقعة
23 جیسے چھپے ہوئے موتی الواقعة
24 یہ ان کے اعمال کا بدلہ ہے الواقعة
25 وہاں بےہود گفتگو اور گناہ کی بات نہ سنیں گے الواقعة
26 مگر ایک بولتا سلام سلام الواقعة
27 اور داہنی طرف والے ۔ کیا ہیں داہنی طرف والے الواقعة
28 بیریوں میں رہیں گے ۔ جن میں کانٹے نہ ہوں گے الواقعة
29 اور تہ بر تہ کیلوں میں الواقعة
30 اور لمبے سایہ میں الواقعة
31 اور اوپر سے گرتے ہوئے پانی میں الواقعة
32 اور بہت میوں میں الواقعة
33 جو نہ کبھی نبردینگے اور نہ بندکئے جائیں گے الواقعة
34 اور اونچے بچھونوں میں الواقعة
35 عورتوں کو ہم نے ایک اٹھان پر اٹھایا ہے الواقعة
36 پھر ہم نے انہیں کنواریاں بنایا الواقعة
37 شوہروں کی پیاری ہم عمر بنایا الواقعة
38 داہنی طرف والوں کے لئے الواقعة
39 انبوہ ہے پہلوں میں سے الواقعة
40 اور انبوہ ہے پچھلوں میں سے الواقعة
41 اور بائیں طرف والے کیا ہیں بائیں طرف والے ؟ الواقعة
42 گرم ہوا اور کھولتے پانی میں الواقعة
43 اور (کالے سیاہ) دھوئیں کے سایہ میں الواقعة
44 جو نہ ٹھنڈا ہے اور نہ عزت والا الواقعة
45 یہ لوگ اس سے پہلے آسودہ تھے الواقعة
46 اور اس بڑے بے گناہ (ف 1) (شرک) پر اڑے رہتے تھے الواقعة
47 اور کہتے تھے کہ جب ہم مرگئے اور مٹی اور ہڈیاں ہوگئے تو کیا ہم پھر اٹھائے جائیں گے ؟ الواقعة
48 کیا ہمارے اگلے باپ دادے بھی اٹھائے جائیں گے الواقعة
49 تو کہہ اگلے اور پچھلے سب الواقعة
50 روز مقررہ وقت پر ضروراکھٹے کئے جائیں گے الواقعة
51 پھر بےشک تم اسے جھٹلانے والے گمراہ ہو الواقعة
52 سیھنڈ کے درخت سے کھاؤ گے الواقعة
53 پھر تم اس سے پیٹ بھروگے الواقعة
54 پھر اس پر کھولتا پانی پیوگے الواقعة
55 پھر ایسے پیوگے جیسے تونسے ہوئے اونٹ پانی پیتے ہیں الواقعة
56 انصاف کے دن یہ ان کی مہمانی ہے الواقعة
57 ہم نے تمہیں پیدا کیا ۔ پھر تم سچ کیوں نہیں مانتے ؟ الواقعة
58 بھلا دیکھو ۔ تو تم جو منی ٹپکاتے ہو الواقعة
59 تم اس کو پیدا کرتے ہو یا ہم اس کے پیدا کرنے والے ہیں ؟ الواقعة
60 ہم نے تم میں موت کا مقدر (ف 1) (مقرر) کیا اور ہم اس بات سے عاجز نہیں الواقعة
61 کہ تمہاری مانند اور قوم بدل لائیں اور اور تمہیں اس جہان میں اٹھاکریں جسے تم نہیں جانتے الواقعة
62 اور تم پہلی پیدائش جان چکے ہو ۔ پھر کیوں نصیحت پذیر نہیں ہوئے الواقعة
63 بھلا دیکھو جو تم بوتے ہو الواقعة
64 اسے تم اگاتے ہو یا ہم اگانے والے ہیں ؟ الواقعة
65 اور اگر ہم چاہیں تو اسے چورا چورا کردیں پھرتم باتیں بناتے رہ جاؤ الواقعة
66 کہ ہم تو قرضدار رہ گئے الواقعة
67 بلکہ ہم بےنصیب ہوگئے الواقعة
68 بھلا دیکھو تو پانی جو تم پیتے ہو الواقعة
69 کیا تم نے اسے بادل سے اتارا ہے ۔ یاہم اتارنے والے ہیں ؟ الواقعة
70 اگر ہم چاہیں تو اسے کھارا کردیں ۔ پھر تم کیوں شکر نہیں کرتے الواقعة
71 بھلا دیکھو تو آگ جو سلگاتے ہو الواقعة
72 کیا اس کا درخت تم نے پیدا کیا یا ہم پیدا کرنے والے ہیں الواقعة
73 ہمنے وہ وہ درخت نصیحت (بنایا ہے) اور مسافروں کے فائدہ کیسے کیا الواقعة
74 سو تو اپنے رب کے نام کی جو بڑی عظمت والا ہے پاکی بیان کر الواقعة
75 پھر میں تاروں (ف 1) کے گرنے کی قسم کھاتا ہوں الواقعة
76 اور اگر تم جانو تو یہ بڑی قسم ہے الواقعة
77 بے شک یہ قرآن ہے عزت والا الواقعة
78 چھپی ہوئی کتاب میں لکھا ہوا ہے الواقعة
79 اسے وہی چھوٹے ہیں جو پاک ہیں الواقعة
80 جہاں کے رب کی طرف سے اتارا گیا ہے الواقعة
81 اب کیا تم اس بات میں سستی کرتے ہو الواقعة
82 اور تم اپنا حصہ ٹھہراتے ہو کہ اسے جھٹلاتے ہو الواقعة
83 پھر کیوں نہیں جب جان گلے میں پہنچتی ہے الواقعة
84 اور تم اس وقت دیکھتے ہو الواقعة
85 اور ہم اس کی طرف تم سے زیادہ نزدیک ہوتے ہیں لیکن تم دیکھتے نہیں الواقعة
86 پھر اگر تم کسی کے حکم میں نہیں ہو تو کیوں نہیں الواقعة
87 اس (ف 1) روح کو پھیر لیتے ۔ اگر سچے ہو الواقعة
88 پھر اگر وہ مقربوں میں سے ہے الواقعة
89 توراحت اور روزی ہے اور نعمت کا باغ الواقعة
90 اور اگر وہ اپنے ہاتھ والوں میں سے ہے الواقعة
91 تو داہنے ہاتھ والوں کی طرف سے خاطر جمع رکھ الواقعة
92 اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہے الواقعة
93 تو کھولتے ہوئے پانی سے مہمانی ہے الواقعة
94 اور دوزخ میں داخل ہونا ہے الواقعة
95 بے شک یہ بات جو ہے یہی لائق یقین (ف 1) کے ہے الواقعة
96 سو تو اپنے رب کے نام کی جو سب سے بڑا ہے پاکی بیان کر الواقعة
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الحديد
1 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ۔ اللہ کی تسبیح کرتا ہے اور وہ غالب حکمت والا ہے الحديد
2 آسمانوں اور زمین کی سلطنت اسی کی ہے اور وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اور وہ ہر شئے پر قادر ہے الحديد
3 وہ سب سے پہلا اور سب سے پچھلا اور باہر اور اندر ہے اور وہ ہر شئے کو جانتا (ف 1) ہے الحديد
4 اسی نے آسمان اور زمین کو چھ دن میں بنایا ۔ پھر تخت پر قرار پکڑا ۔ جو کچھ زمین میں داخل ہوتا اور جو اس سے نکلتا ہے اور جو آسمانوں میں نازل ہوتا اور جو آسمان میں چڑھتا ہے ۔ وہ سب جانتا ہے ۔ اور جہاں کہیں بھی تم ہو وہ تمہارے ساتھ ہے اور جو تم کرتے ہو اللہ دیکھتا ہے الحديد
5 آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اسی کی ہے ۔ اور اللہ کی طرف سب کام پھیرے جاتے ہیں الحديد
6 رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے ۔ اور وہ دلوں کی باتیں جانتا ہے الحديد
7 اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس مال میں سے جس میں اللہ نے تمہیں نائب کیا ہے ۔ خرچ کرو ۔ پھر جو تم میں سے ایمان لائے اور انہوں نے خرج کیا ۔ ان کے لئے بڑا اجر ہے الحديد
8 اور تمہیں کیا ہوا کہ تم اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور رسول تمہیں پکارہا ہے ۔ کہ تم اپنے رب پر ایمان لاؤ۔ وہ تم سے عہد لے چکا ہے ۔ اگر ہو تم ماننے والے الحديد
9 وہی ہے جو اپنے بندہ پر کھلی آیتیں نازل کرتا ہے ۔ تاکہ تمہیں ۔ اندھیروں سے نکال کر اجالے (ف 1) میں لائے اور کچھ شک نہیں کہ اللہ تم پر شفیق مہربان ہے الحديد
10 اور تمہیں کیا ہوا کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے ۔ حالانکہ آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ ہی کی ہے تم میں سے جس نے فتح (مکہ) سے پہلے مال خرچ کیا اور (راہ خدا) میں لڑا (اوروں کی) برابر نہیں ہے ۔ ان لوگوں کا درجہ ان سے بڑا ہے جنہوں نے بعد فتح خرچ کیا اور لڑے اور سب سے اللہ نے سچا (ف 1) وعدہ کیا ہے اور جو تم کرتے ہو اللہ اس سے واقف ہے الحديد
11 کون ایسا ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے ۔ پھر وہ اس قرض کو اس کے لئے دونا کردے ۔ اور اس کے لئے عزت کا اجر (ف 2) ہے الحديد
12 جس دن تو مومن مردوں اور مومن عورتوں کو دیکھے گا ۔ کہ ان کا نور ان کے سامنے اور ان کے دہنے دوڑتا ہوگا ۔ آج کے دن تمہیں خوشخبری ہے ۔ باغ ہیں ۔ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ وہاں ہمیشہ رہوگے ۔ یہی بڑی مراد ملنی ہے الحديد
13 جس دن منافق مرد اور منافق عورتیں ایمان داروں سے کہیں گے کہ ہمارا انتظار کرو کہ ہم بھی تھہارے نور میں روشنی حاصل کرلیں ۔ کہا جائے گا کہ اپنے پیچھے مڑ جاؤ اور نور تلاش کرو ۔ پھر ان کے درمیان ایک دیوارکھڑے کردی جائیگی جس کا ایک دروازہ ہوگا ۔ اس کے اندر رحمت ہوگی اور باہر کی طرف عذاب ہوگا الحديد
14 منافق ایمانداروں کو پکارینگے کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے ؟ وہ کہیں گے ہاں تھے مگر تم نے اپنی جانوں کو فتنہ میں ڈالا ۔ اور راہ دیکھتے رہے اور شک میں پڑے رہے اور تم کو آرزوں نے فریب دیا ۔ یہاں تک کہ اللہ کا حکم آپہنچا اور تمہیں اس دھوکے بالا شیطان نے اللہ کے بارہ میں فریب دیا الحديد
15 پس آج نہ تم سے فدیہ قبول کیا جائیگا اور نہ کافروں ہی سے (قبول) ہوگا تمہارا ٹھکانا آگ ہے وہی آگ تمہاری رفیق ہے اور برا ٹھکاناہے الحديد
16 کیا ایمانداروں کے لئے وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل (ف 1) اللہ اور اس کے سچے دین کی یاد کرتے وقت جو نازل ہوا ہے گڑگڑادیں اور انی کی مانند ہوں جنہیں پہلے کتاب ملی ۔ پھر ان پر مدت دراز گزرگئی ۔ پھر ان کے دل سخت ہوگئے ۔ اور وہ بہت ان میں بدکار ہیں الحديد
17 جان لو کہ اللہ زمین کو اس کے مرے پیچھے جلاتا ہے ہم نے تمہارے لئے پتے بیان کردیئے شاید تم سمجھو الحديد
18 بے شک خیرات دینے والے اور خیرات دینے والی عورتیں اور جنہوں نے اللہ کو قرض حسنہ دیا انہیں دو چند دیا جائے گا ۔ اور انہیں عزت کا اجر ملے گا الحديد
19 اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ۔ وہی اپنے رب کے پاس سچے ایمان والے اور شہید (ف 2) ہیں ۔ انہیں ان کا اجر اور ان کا نور ملے گا ۔ اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہی دوزخی ہیں الحديد
20 جان رکھو کہ دنیا کی زندگی اس سے زیادہ کچھ نہیں کہ کھیل اور تماشہ اور ظاہری آرائش اور آپس میں ایک دوسرے پر فخر کرنا اور اموال واولاد میں زیادتی طلب کرنا ہے ۔ جیسے وہ بارش جس کی روئیدگی کسانوں کو اچھی لگتی ہے ۔ پھر خشک ہوجاتی ہے تو تو اسے زرد ہوگئی دیکھتا ہے ۔ پھر چورا چورا ہوجاتی ہے ۔ اور آخرت میں سخت عذاب ہے اور اللہ سے معافی بھی ہے اور رضامندی ہے اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کی پونجی ہے الحديد
21 اپنے رب کی معانی اور جنت کی طرف دوڑو ۔ اس جنت کا عرض آسمان اور زمین کے عرض کی برابر ہے ۔ ان کے لئے تیار کی گئی ہے جو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ہیں ۔ یہ اللہ کا فضل ہے ۔ جسے چاہے دے اور اللہ کا فضل بڑا ہے الحديد
22 ملک اور تمہاری جانوں پر کوئی ایسی مصیبت نہیں پڑتی جس کو ہم نے کتاب میں اس کے پیدا کرنے سے پہلے نہ لکھ لیا ہو بےشک یہ اللہ پر آسان ہے الحديد
23 تاکہ تم اس چیز پر جو تمہارے ہاتھ نہ آئی افسوس نہ کرو ۔ اور جو اس نے تمہیں دیا ۔ اس پر شیخی نہ کرو اور اللہ کسی اترانے والوے بڑائی کرنے والے کو پسند نہیں کرتا الحديد
24 جو خود بخل کریں اور آدمیوں کو بخل کا حکم دیں ۔ اور جس نے منہ موڑا ۔ تو اللہ وہ ہے جو بےپرواہ قابل تعریف ہے الحديد
25 ہم نے اپنے رسول کھلی نشانیاں دے کر بھیجے اور ان کے ساتھ ہم نے کتاب اور ترازو نازل کی تاکہ لوگ انصاف پر قائم رہیں اور ہم نے لوہا نازل کیا ۔ کہ اس میں سخت لڑائی ہے ۔ اور لوگوں کے لئے فائدہ ہیں ۔ اور تاکہ اللہ معلوم کرے ۔ کہ کون بن دیکھے اس کی اور اس کے رسولوں کی مدد کرتا ہے ۔ بےشک اللہ زور آور اور زبردست ہے الحديد
26 اور ہم نے نوح (علیہ السلام) اور ابراہیم (علیہ السلام) کو بھیجا اور دونوں کی اولاد میں پیغمبری اور کتاب رکھی ۔ پھر کوئی ان میں راہ پر ہے ۔ اور اکثر ان میں بدکار ہیں الحديد
27 پھر ان کے پیچھے ان کے نقش قدم پر ہم نے اپنے رسول بھیجے اور پیچھے لائے ۔ ہم نے عیسیٰ بن مریم کو انجیل دی اور جو لوگ اس کے تابع ہوئے ان کے دلوں میں شفقت اور رحمت ڈالی اور ایک دنیا چھوڑنا جسے انہوں نے خود نکالا لکھا تھا ہم نے اس کو اوپر اوپر ان کے مگر واسطے ڈھونڈنے رضامندی خدا کے تھی بموجباس کو نباہنا چاہیے تھا ۔ ویسا نہ نباہ سکے ۔ پھر جو ان میں ایماندار تھے ہم نے ان کا اجرا نہیں دیا ۔ اور ان میں بہت بدکار ہیں الحديد
28 مومنوں خدا سے ڈرو اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ وہ تمہیں اپنی رحمت میں سے دو حصے دیگا اور تمہارے لئے ایک نور مقرر کریگا جس کی روشنی میں تم چلو گے اور تمہیں بخشے گا ۔ اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے الحديد
29 تاکہ اہل کتاب یہ نہ سمجھیں کہ وہ اللہ کا فضل کچھ نہیں پاسکتے ۔ اور جانیں کو فضل خدا کے ہاتھ میں ہے ۔ جسے چاہے دے اور اللہ کا فضل بڑا ہے الحديد
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے المجادلة
1 اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو تجھ سے اپنے شوہر کے بارہ میں جھگڑا کررہی تھی اور اللہ کی طرف شکایت کرتی تھی اور اللہ تم دونوں کی باتیں سنتا تھا بےشک اللہ سنتا دیکھتا ہے (ف 1) المجادلة
2 جو لوگ تم میں اپنی عورتوں کو ماں کہہ بیٹھتے ہیں وہ ان کی مائیں تو وہی ہیں جنہوں نے ان کو جنا اور وہ ایک نامعقول بات اور جھوٹ بول دیتے ہیں ۔ اور اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے المجادلة
3 جو لوگ اپنی عورتوں کو ماں کہہ بیٹھیں پھر جو کہا تھا اس سے پھرنا چاہیں تو قبل اسکے کہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں ۔ ایک گردن آزاد کرنا ہے ۔ یہ تمہیں نصیحت دیجاتی ہے اور اللہ تمہارے کاموں سے واقف ہے المجادلة
4 پھر جو کوئی نہ پائے تو ایک دوسرے کو ہاتھ لگانے سے پہلے دو مہینے روزہ رکھے ۔ پھر جو کوئی یہ نہ کرسکے ۔ تو ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلائے ۔ یہ اس لئے کہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور یہ اللہ کی حدیں ہیں اور کافروں کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے المجادلة
5 جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت (ف 1) کرتے ہیں وہ خوار ہوئے تھے جیسے ان سے پہلے خوار ہوئے تھے اور ہم نے صاف آیتیں نازل کیں اور کافروں کے لئے ذلت کا عذاب ہے المجادلة
6 جب اللہ ان سب کو اٹھائے گا ۔ پھر ان کے کاموں کی انہیں خبر دے گا ۔ اللہ نے ان کو شمار کررکھا ہے ۔ اور یہ انہیں بھول گئے ہیں ۔ اللہ ہر چیز پر شاہد ہے المجادلة
7 کیا تونے یہ نہیں دیکھا کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے ۔ اللہ سب جانتا ہے ۔ جب تین کا مشورہ ہوتا ہے تو وہ (ضرور) ان کا چھٹا ہوتا ہے اور اس سے کم ہوں یا زیادہ جہاں کہیں (ف 1) بھی ہوں وہ (ضرور) ان کے ساتھ ہوتا ہے ۔ پھر قیامت کے دن انہیں ان کے اعمال کی خبر دیگا ۔ بےشک اللہ کو ہر شئے معلوم ہے المجادلة
8 کیا تونے ان کی طرف نہیں دیکھا جن کو کانا پھوسی کرنے کی ممانعت کی گئی تھی ۔ پھر وہی کرتے ہیں جن کی ان کو ممانعت ہوچکی ہے اور گناہ اور زیادتی اور رسول کی نافرمانی کرنے کی کانہ پھوسی کرتے ہیں اور جب تیرے پاس آتے ہیں تو تجھے وہ دعا دیتے ہیں جو دعا اللہ نے تجھے نہیں دی اور اپنے دل میں کہتے ہیں کہ جو ہم کہتے ہیں اس پر ہمیں اللہ عذاب کیوں نہیں دیتا ۔ انہیں جہنم (ف 1) کافی ہے اس میں داخل ہونگے سو بری جگہ ہے پھر جانے کی المجادلة
9 دیکھو جب تم کانا پھوسی کرو (ف 2) تو گناہ اور زیادتی اور رسول کی نافرمانی کی کانا پھوسی نہ کرو اور بھلائی اور پرہیز گاری کے بارہ میں کانا پھوسی کرو ۔ اور اللہ سے ڈرو ۔ جس کے پاس تم جمع ہوگے المجادلة
10 یہ جو کانا پھوسی سے سو شیطان کا کام ہے ۔ کہ مومنین کو غمگین کرے اور ان کو بغیر خدا کے حکم کے کچھ ضرر نہیں پہنچا سنتا اور ایماندار دل کو چاہیے کہ خدا پر بھروسہ رکھیں المجادلة
11 مومنو ! جب تم سے کہا جائے کہ تم مجلسوں (ف 1) میں کھل کر بیٹھو تو تم جگہ کشادہ کردیا کرو ۔ کہ اللہ تمہیں کشادگی دے گا ۔ اور جب کہا جائے کہ اٹھ کھڑے ہو ۔ تو اٹھ کھڑے ہوا کرو اللہ تم میں سے ایمانداروں کے اور ان کے جنہیں علم ملا ہے درجے بلند کریگا ۔ اور جو تم کرتے ہو ۔ اللہ اس سے خبردار ہے المجادلة
12 مومنو ! جب تم رسول کے کان میں بات کہنا چاہو تو کان میں بات کرنے سے پہلے کچھ خیرات آگے رکھ لیا کرو ۔ یہ تمہارے حق میں بہتر اور زیادہ صفائی کا موجب ہے ۔ پھر اگر تم پاؤ تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے المجادلة
13 کیا تم اس سے ڈرگئے ۔ کہ کان میں بات کہنے سے پہلے خیرات لاکر آگے رکھو ۔ پھر جب تم نے یہ نہ کیا ۔ اور اللہ نے تمہیں معاف کردیا ۔ تو اب نماز پڑھو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول (ف 1) کی اطاعت کرو ۔ اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے المجادلة
14 کیا ان کی طرف نہیں دیکھا ۔ جنہوں نے ان لوگوں سے دوستی کی ہے ۔ جن پر اللہ کا غضب ہے یہ لوگ نہ تم میں ہیں نہ ان میں اور جان بوجھ کر جھوٹی بات پر قسمیں کھاتے ہیں المجادلة
15 ان کے لئے اللہ نے سخت عذاب تیار کیا ہے ۔ بےشک جو کام وہ کرتے ہیں برے ہیں المجادلة
16 انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنایا ہے ۔ پھر اللہ کی راہ سے روکتے ہیں تو ان کے لئے ذلت کا عذاب ہے المجادلة
17 اللہ کے ہاں نہ ان کے مال ان کے کام آئیں گے اور نہ ان کی اولاد ان کے کام آئے گی ، وہ دوزخی ہیں اس میں ہمیشہ رہیں گے المجادلة
18 جس دن ان سب کو اللہ اٹھائے گا ۔ پھر وہ اللہ کے سامنے بھی قسمیں کھائیں گے ۔ جیسے تمہارے سامنے قسمیں کھاتے ہیں اور گمان کرتے ہیں کہ وہ اچھی راہ میں سنتا ہے ۔ وہی جھوٹے (ف 1) ہیں المجادلة
19 ان پر شیطان غالب آیا ہو اس نے اللہ کی یاد بھلادی وہ شیطان کی جماعت ہیں سنتا ہے جو شیطان کی جماعت میں وہی زیان کار ہیں المجادلة
20 بے شک جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہی ذلیلوں میں ہیں المجادلة
21 اللہ لکھ چکا ہے کہ میں اور میرے رسول ہی غالب رہیں گے ۔ بےشک اللہ زور آور زبردست ہے المجادلة
22 تو کوئی ایسی قوم نہ پائیگا جو اللہ اور آخری دن پر ایمان رکھے ۔ پھر ایسوں سے دوستی کرے جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں ۔ اگرچہ وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبے کے لوگوں کیوں نہ ہوں ۔ ان کے دلوں میں اللہ نے ایمان لکھ دیا ہے اور اپنی روح سے ان کی مدد کی ہے ۔ اور وہ انہیں باغوں میں داخل کریگا ۔ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ وہاں ہمیشہ رہینگے اللہ ان سے خوش اور وہ اللہ سے خوش وہ اللہ کے لوگ ہیں ۔ سننا ہے ۔ اللہ ہی کے لوگ مراد کو پہنچیں گے المجادلة
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الحشر
1 جوکچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے ۔ اللہ کی پاکی بیان کرتا ہے اور وہ غالب حکمت والا ہے الحشر
2 وہی اللہ ہے جس نے ان کو جو منکر ہیں ۔ کتاب والوں میں لشکر کے پہلے ہی اجتماع پر ان کے گھروں سے نکال باہر کیا تمہیں گمان بھی نہ تھا کہ وہ نکلیں (ف 1) گے اور وہ گمان کرتے تھے کہ ان کے قلعے انہیں اللہ سے بچائیں گے ۔ سو اللہ کا عتاب ان پر ایسی جگہ سے آیا کہ جہاں سے ان کو خیال بھی نہ تھا اور ان کے دل میں رعب ڈالا کہ اپنے گھر اپنے ہاتھوں اور مسلمانوں کے ہاتھوں سے اجاڑنے لگے ۔ سو اے آنکھ والو عبرت پکڑو الحشر
3 اور اگر یہ بات نہ ہوئی کہ اللہ ان کے لئے جلاوطنی لکھ چکا تھا ۔ تو انہیں دنیا میں عذاب دیتا ۔ اور ان کے لئے آخرت میں آگ کا عذاب ہے الحشر
4 یہ اس لئے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی تھی اور جو کوئی اللہ کی مخالفت کریگا تو بےشک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے الحشر
5 کھجور کا جو پیر (ف 1) تم نے کاٹا یا اسے اپنی جڑ پر کھڑا رہنے دیا ۔ سو اللہ کے حکم سے تھا ۔ اور اس لئے تھا کہ خدا فاسق لوگوں کو رسوا کرے الحشر
6 اور جو کچھ اللہ نے ان کے مالوں میں سے رسول کے ہاتھ لگوادیا ہے تو تم نے اس پر گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے لیکن اللہ اپنے رسولوں کو جس پر چاہے غلبہ دیتا ہے اور اللہ ہر شئے پر قادر ہے الحشر
7 بستیوں والوں کے مالوں میں سے جو کچھ اللہ اپنے رسول کے ہاتھ لگوادے وہ اللہ اور رسول اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کا حق ہے تاکہ وہ مال (صرف) تمہارے دولت مندوں کے لینے دینے میں (ہی) نہ آوے ۔ اور جو کچھ تمہیں رسول دے اسے لے لو ۔ اور جس سے منع کرے ۔ باز رہو اور اللہ سے ڈرو (ف 1) ۔ بےشک اللہ سخت عذاب دینے والاہے الحشر
8 وہ ان محتاج وطن چھوڑنے والوں کا بھی حق ہے جو اپنے گھروں اور مالوں سے نکالے گئے اللہ کا فضل اور اس کی رضامندی چاہتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کو مدددیتے ہیں ۔ وہ سچے لوگ ہیں الحشر
9 اور وہ مال ان کا بھی حق ہے ۔ جنہوں نے مہاجرین سے پہلے اس گھر (مدینہ) اور ایمان میں جگہ پکڑ رکھی ہے ۔ جو شخص ان کی طرف ہجرت کرکے آتا ہے اس سے محبت کرتے ہیں اور جو مال مہاجرین کو ملا ہے اس سے اپنے دلوں تنگی نہیں پاتے اور ان کو اپنی جانوں پر مقدم رکھتے ہیں اگرچہ وہ آپ (بھوک کی) تنگی میں ہوں اور جو کوئی اپنے نفس کی حرص سے بچایا گیا تو وہی لوگ مراد پانے والے ہیں الحشر
10 اور وہ مال ان کا بھی حق ہے جو ان مہاجرین وانصار کے بعد (ف 1) آئے کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اور ہمارے بھائیوں کو جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں بخش دے ۔ اور ہمارے دلوں میں ایمان داروں کی عداوت نہ رکھ ۔ اے ہمارے رب توہی شفقت کرنے والا مہربان ہے الحشر
11 کیا تونے ان کی طرف نہیں دیکھا جو منافق (دغاباز) ہیں ؟ کہ اپنے کافر بھائیوں سے جو اہل کتاب میں سے ہیں کہتے ہیں کہ اگر تم (مدینہ سے) نکالے گئے تو ہم بھی ضرور تمہارے ساتھ نکلیں گے اور تمہارے حق میں کبھی کسی کا کہنا نہ مانیں گے اور اگر تم سے لڑائی ہوگی تو ہم ضرور تمہاری مدد کرینگے اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں الحشر
12 اگر وہ نکالے جائیں تو یہ ان کے ساتھ (ف 1) نہ نکلیں گے اور اگر ان سے لڑائی ہوگی تو یہ انہیں مدد بھی نہ دینگے اور جو مدد دینگے تو ضرور پیٹھ دے کر بھاگیں گے ۔ تو پھر کہیں مدد نہ پائیں گے الحشر
13 کچھ شک نہیں کہ تمہارا خوف (اے مسلمانو ! ) ان کے دلوں میں اللہ سے زیادہ ہے یہ اس لئے کہ وہ کچھ نہیں رکھتے الحشر
14 وہ سب مل کر بھی تم سے نہ لڑسکیں گے ۔ مگر بستیوں کے کوٹ میں یا دیواروں کی اوٹ میں ان کی لڑائی آپس میں سخت ہے ۔ تو جانے کہ وہ اکٹھے ہیں اور ان کے دل جدا جدا ہورہے ہیں ۔ یہ اس لئے کہ وہ لوگ عقل نہیں رکھتے الحشر
15 ان کی مانند ہیں جو ان سے تھوڑے ہی دنوں پہلے (جنگ بدر) میں اپنے کام کی سزا چکھ چکے ہیں اور ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے الحشر
16 ان کا حال شیطان کا سا حال ہے کہ جب اس نے انسان سے کہا کہ کافرہو (ف 1) ۔ پھر جب وہ کافر ہوگیا تو بولا کہ میں تجھ سے بیزار ہوں میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو سارے جہان کا رب ہے الحشر
17 پھر انجام ان دونوں (شیطان (ف 1) اور انسان کا یہ ہوا کہ وہ دونوں آگ میں ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے اور ظالموں کی یہی سزا ہے الحشر
18 مومنو ! اللہ سے ڈرو اور چاہیے کہ ہر نفس فکر کے کہ کل کے لئے کیا آگے بھیجا ہے اور اللہ سے ڈرو ۔ بےشک اللہ تمہارے اعمال سے خبردار ہے الحشر
19 اور ان کی مانند نہ ہو جو اللہ کو بھول گئے ۔ پھر اللہ نے ان کے نفس انہیں بھلا دیئے وہی فاسق ہیں الحشر
20 دوزخی اور بہشتی برابر نہیں ۔ بہشتی مراد پانے والے ہیں الحشر
21 اگر ہم یہ قرآن پہاڑ پر اتارتے تو تو دیکھ لیتا کہ دب جاتا ۔ اللہ کے (ف 1) ڈر سے اور یہ مثالیں ہیں جو ہم لوگوں کے لئے سناتے ہیں ۔ شاید وہ دھیان کریں الحشر
22 اللہ وہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں چھپے اور کھلے کا جاننے والا ہے ۔ وہی بڑا مہربان رحم والا ہے الحشر
23 وہ اللہ وہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بادشاہ ہے پاک ذات سے تمام عیبوں سے سالم ہے امن دینے والا نگہبان ہے غالب ہے زبردست سے برائی والا ہے ۔ اللہ اس سے پاک جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں الحشر
24 وہ اللہ پیدا کرنے والا نکال کھڑا کرنے والا ۔ صورت بنانے والا ہے سب اچھے نام اسی کے ہیں جو چیز آسمانوں میں ہے اور جو چیز زمین میں ہے اس کی تسبیح کرتی ہے اور وہی غالب حکمت (ف 1) والا ہے الحشر
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والاہے الممتحنة
1 مومنو ! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست (ف 1) نہ بناؤ تم ان کی طرف محبت سے پیغام بھیجتے ہو اور ان کا حال یہ ہے کہ جو دین حق تمہارے پاس آیا وہ ان کے منکر ہیں ۔ رسول کو اور تمہیں اتنی بات پر جلاوطن کررہے ہیں ۔ کہ تم اپنے رب پر ایمان لائے اگر تم میری اگر تم میری راہ میں جہاد کرنے کو اور میری مرضی کے تلاش میں (اپنے وطنوں سے) نکلے ہو تو انہیں دوست نہ بناؤ۔ تم انہیں دوستی کے چھپے پیغام بھیجتے ہو اور میں خوب جاننا ہوں جو تم چھپاتے ہو اور جو ظاہر کرتے ہو اور جو کوئی تم میں یہ کام کرے وہ راہ راست بےبہک گیا الممتحنة
2 اگر وہ تمہیں پائیں تو تمہارے دشمن ہوں اور تمہیں ستانے کے لئے تم پر اپنے ہاتھ اور زبانیں چلائیں اور چاہیں کہ کسی طرح تم کافر ہوجاؤ الممتحنة
3 قیامت کے دن نہ تمہارے رشتے کام آئیں گے اور نہ تمہاری اولاد ۔ وہ تم میں فیصلہ کریگا ۔ اور جو تم کرتے ہو اللہ دیکھتا ہے الممتحنة
4 ابراہیم اور اس کے ساتھیوں میں تمہارے لئے ایک اچھا نمونہ ہے ۔ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ ہم تم سے اور اللہ کے سوا جن کو تم پوجتے ہوان سے الگ ہیں ہم تمہارے منکر ہوئے اور ہم میں اور تم میں ہمیشہ کو عداوت اور بغض ظاہر ہوا ۔ یہاں تک کہ تم اکیلے اللہ پر ایمان لاؤ۔ مگر ابراہیم کا قول اپنے باپ کے لئے (یہ تھا) کہ میں تیرے لئے مغفرت مانگوں گا ۔ اور میں اللہ سے تیرے لئے کسی شئے (ف 1) پر اختیار نہیں رکھتا ۔ اے ہمارے رب ہم نے تجھ پر توکل کیا ۔ اور ہم تیری طرف رجوع لائے اور تیری طرف پھر آنا ہے الممتحنة
5 اے ہمارے رب ہمیں کافروں کی آزمائش کا ذریعہ نہ بنا اور ہمیں بخش دے ۔ کچھ شک نہیں کہ توہی غالب حکمت والا ہے الممتحنة
6 تمہارے لئے یعنی اس کے لئے جو اللہ (کی ملاقات) اور پچھلے دن کی امید رکھتا ہے ان لوگوں میں نیک نمونہ ہے اور جو کوئی منہ موڑے تو اللہ بےپرواہ قابل تعریف ہے الممتحنة
7 عجب نہیں کہ اللہ تم میں اور کافروں میں جو تمہارے دشمن ہیں دوستی (ف 2) کرادے ۔ اور اللہ قادرہے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے الممتحنة
8 جو لوگ تم سے دین پر نہیں لڑے اور نہ انہوں نے تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ۔ ان سے (میل ملاپ رکھنے سے) خدا تمہیں منع نہیں کرتا (یعنی ان سے منع نہیں کرتا) کہ تم ان سے نیکی کرو اور ان سے منصفانہ (ف 1) برتاؤ کرو ۔ بےشک اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے الممتحنة
9 اللہ تو تمہیں انکی دوستی سے منع کرتا ہے ۔ جو دین پر تم سے لڑے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہارے نکالنے پر دوسروں کی مدد کی اور جو ایسوں سے دوستی رکھے وہی ظالم ہیں الممتحنة
10 مومنو ! جب تمہارے پاس ایماندار عورتیں (ف 1) ہجرت کرکے آئیں تو ان کا امتحان لو ۔ خدا ان کے ایمان کو خوب جانتا ہے ۔ پھر اگر وہ تمہیں ایماندار معلوم ہوں ۔ تو انہیں کافروں کی طرف واپس نہ لوٹاؤ نہ وہ کافروں کو حلال ہیں اور نہ کافر انہیں حلال ہیں اور جو ان کافروں نے خرچ کیا ہے ان کو دیدو اور تم پر گناہ نہیں کہ ان عورتوں سے نکاح کرو ۔ جبکہ تم ان کو ان کے مہر حوالے کردو اور تم کافر عورتوں کے ناموس اپنے قبضہ میں نہ رکھو اور جو تم نے خرچ کیا ہے (ان سے) مانگ لو اور چاہیے کہ وہ کافر بھی اپنا خرچ جو کیا ہے مانگ لیں یہ اللہ کا حکم ہے وہ تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے الممتحنة
11 اور اگر تمہاری عورتوں میں سے کوئی عورت تمہارے ہاتھ سے نکل کر کافروں میں جاملے اور تمہارا خرچ مہر وہ کافر نہ دیں تو جب تم کافروں کو گہا (ف 1) مارو (یعنی کافروں کے ہاتھ سے نکل کر ان کی کوئی عورت تم میں آملے) تو جن کی عورتیں جاتی ہیں ان کو اتنا مال دیدو جتنا انہوں نے خرچ کیا تھا اور اللہ سے ڈرو جس پر ایمان رکھتے ہو الممتحنة
12 اے نبی ! جب تیرے پاس ایماندار عورتیں تجھ سے اس پر بیعت (ف 2) کرنے (یعنی اقرار کرنے) کو آئیں کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں گی ۔ اور نہ چوری کرینگی اور نہ زنا کریگی ۔ اور نہ اپنی اولاد کو قتل کرینگی اور نہ طوفان لائیں گی کہ اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان باندھ لیں اور کسی نیک کام میں تیری نافرمانی نہ کرینگی پس تو ان سے بیعت (اقرار) قبول کر اور اللہ سے ان کے لئے مغفرت مانگ بےشک (اللہ بخشنے والا مہربان ہے) الممتحنة
13 مومنو ! ان لوگوں سے دوستی نہ رکھو ۔ جن پر اللہ کا غصہ ہوا ہے ۔ یہ لوگ آخرت سے ناامید ہیں ۔ جیسے کہ (اب) کافر اہل قبور کی طرف سے ناامید ہیں الممتحنة
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الصف
1 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اللہ کی تسبیح کرتا ہے اور وہی غالب حکمت والا ہے الصف
2 مومنو ! وہ بات کیوں کہتے ہو ۔ جو تم نہیں کرتے الصف
3 اللہ کے نزدیک یہ بات نہایت ناپسند ہے ۔ کہ تم وہ بات کہو جو نہ کرو الصف
4 بے شک اللہ ان لوگوں سے محبت رکھتا ہے ۔ جو اس کی راہ میں اس طرح قطار باندھ کر لڑتے ہیں کہ گویا وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں الصف
5 اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا ۔ کہ اے قوم مجھے کیوں ستاتے ہو ۔ اور تم جانتے ہو کہ میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہواہوں ۔ پھر جب وہ ٹیڑھے چلے تو اللہ نے ان کے دل ٹیڑھے کردیئے ۔ اور اللہ فاسق لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا الصف
6 اور جب مریم کے بیٹے عیسیٰ نے کہا ۔ اے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا آیا ہوں ۔ تجھ سے آگے جو توراۃ ہے ۔ میں اس کی تصدیق کرنے والا ہوں اور ایک رسول کی بشارت دیتا ہوں جو میرے بعد (ف 1) آئے گا ۔ اس کا نام احمد ہوگا ۔ جب وہ کھلی نشانیاں لے کر اس کے پاس آیا تو بولے کہ یہ تو کھلا جادو ہے الصف
7 اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے ۔ جس نے اللہ پر (ف 2) جھوٹ باندھا ۔ حالانکہ اس کو اسلام کی طرف بلایا جاتا ہے اور اللہ ظالم کو ہدایت نہیں کرتا الصف
8 چاہتے ہیں کہ اللہ کا نور (ف 3) اپنے منہ سے بجھا دیں اور اللہ اپنے نور کو پورا کرنے والا ہے ۔ اگرچہ کافر ناپسند کریں الصف
9 وہی ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا ۔ تاکہ اسے اپنے دنیوں پر غالب کرے اور اگرچہ مشرک ناپسند کریں الصف
10 مومنو ! میں تمہیں ایک سوداگری (ف 1) بتاؤں ؟ کہ تمہیں دکھ کی مار سے بچائے الصف
11 اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ۔ اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرو ۔ یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم سمجھ رکھتے ہو الصف
12 وہ تمہارے گناہ بخش دیگا اور تمہیں باغوں میں داخل کرے گا ۔ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور عمدہ گھروں میں ہمیشہ رہنے کے باغوں میں ہوں گے ۔ یہ ہے بڑی مراد ملنی الصف
13 اور ایک اور چیز بھی دیگا ہم سے تم چاہتے ہو (یعنی ) اللہ کی طرف سے مدد اور فتح قریب اور مومنوں کی خوشخبری سناؤ الصف
14 مومنو ! تم اللہ کے انصار (مددگار) ہوجاؤ جیسے مریم کے بیٹے عیسیٰ نے حواریوں (اپنے یاروں) سے کہا تھا کہ کون ہے جو اللہ کی راہ (ف 1) میں میری مدد کرے ۔ حواری (یار) بولے ۔ کہ ہم اللہ کے مددگار ہیں ۔ پھر بنی اسرائیل میں ایک جماعت ایمان لائی اور ایک جماعت کافر رہی ۔ سو ہم نے ان لوگوں کو جو ایمان دار تھے ۔ ان کے دشمنوں پر مدد دی ۔ پھر وہ غالب رہے الصف
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الجمعة
1 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ۔ اللہ کی تسبیح کرتا ہے ۔ وہ بادشاہ پاک ذات غالب حکمت والا ہے الجمعة
2 وہی (ف 1) ہے جس نے ان پڑھوں (عربوں) میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو ان کو اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ۔ اور انہیں پاک کرتا ۔ اور انہیں کتاب اور عقل مندی سکھلاتا ہے ۔ اگرچہ اس سے پہلے وہ صریح گمراہی میں تھے الجمعة
3 اور اٹھایا اس رسول کو اور لوگوں کے واسطے بھی ان ہی میں سے جو ابھی نہیں ملے ان میں اور وہی ہے زبردست حکمت والا الجمعة
4 یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے اور اللہ کا بڑا فضل ہے الجمعة
5 ان کی مثال جن پر توریت لادی گئی ۔ پھر انہوں نے اسے نہ اٹھایا ۔ گدھے کی سی مثال ہے جو کتابیں اٹھاتا ہے ۔ ان لوگوں کی (مثال) جنہوں نے اللہ کی آیتوں کو جھٹلایا بری مثال ہے ۔ اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا الجمعة
6 تو کہہ اے یہود اگر تمہارا یہ دعویٰ ہے کہ سب آدمیوں کے سوا صرف تم اسی اللہ کے دوست ہو ۔ اگر تم سچے ہو تو موت کی تمنا کرو الجمعة
7 اور وہ کبھی اس کی تمنا (آرزو) نہ کرینگے ۔ یہ سبب ان اعمال کے جو ان کے ہاتھوں نے آگے پہنچائے ہیں اور اللہ ظالموں کو جانتا ہے الجمعة
8 تو کہہ موت جس سے تم بھاگتے ہو وہ تم سے ملنے والی ہے ۔ پھر تم چھپے اور کھلے کے جاننے والی کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر وہ تم کو جتائے گا جو تم کرتے تھے الجمعة
9 مومنو ! جب جمعہ کے دن (ف 1) نماز کے لئے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خریدوفروخت چھوڑ دو ۔ یہ تمہارے لئے بہتر ہے ۔ اگر تم جانتے ہو الجمعة
10 پھر جب نماز تمام ہوچکے تو زمین میں پھیل (ف 2) پڑو اور فضل (روزی) تلاش کرو ۔ اور اللہ کو بہت یاد کرو ۔ شاید تم چھوٹ جاؤ الجمعة
11 اور جب وہ کوئی تجارت (سودابکنا) یا تماشا دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور تجھے (منبر پر) کھڑا چھوڑ جاتے ہیں ۔ تو کہہ جو اللہ کے پاس سے وہ تماشے اور تجارت سے اچھا ہے اور اللہ بہتر (ف 1) روزی دینے والا ہے الجمعة
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے المنافقون
1 جب منافق (ف 2) تیرے پاس آجاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ بےشک تو اللہ کا رسول ہے اور اللہ جانتا ہے کہ تو اس کا رسول ہے اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ بےشک منافق جھوٹے ہیں المنافقون
2 انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنایا پس لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکا برے کام ہیں جو وہ کرتے ہیں المنافقون
3 یہ اس لئے کہ وہ ایمان لائے پھر کافر ہوگئے ۔ پھر ان کے دلوں پر مہر کی گئی ۔ سو اب وہ نہیں سمجھتے المنافقون
4 اور جب تو انہیں دیکھے تو ان کے ڈیل (جسم) تجھے خوش لگیں اور اگر بات کہیں تو تو ان کی بات کی طرف کان لگائے گویا وہ لکڑیاں ہیں جو دیوار سے لگی ہوئی ہیں ۔ ہر آواز کو اپنے اوپر (ہلاکت) وہی دشمن ہیں سو تو ان سے بچتا رہ اللہ غارت کرے کہاں پھیرے جاتے ہیں المنافقون
5 اور جب انہیں کہا گیا کہ آؤ تمہارے رسول خدا معافی مانگیں تو اپنے سر پھیر لئے ہیں اور تونے انہیں دیکھا کہ رکتے اور تکبر کرتے ہیں المنافقون
6 ان کے لئے تو مغفرت مانگے (ف 1) یا نہ مانگے ۔ ان کے حق میں برابر ہے ۔ اللہ تو انہیں نہ بخشے گا ۔ بےشک اللہ فاسق لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا المنافقون
7 وہی ہیں (جو انصار کو) کہتے ہیں کہ (اپنا مال) (ف 1) ان لوگوں پرجو رسول خدا کے پاس ہیں خرچ نہ کرو ۔ یہاں تک کہ وہ بھاگ جائیں اور آسمان اور زمین کے خزانے اللہ کے ہیں ۔ لیکن منافق نہیں سمجھتے المنافقون
8 کہتے ہیں کہ اگر ہم (غزوہ بنی مصطلق سے) لوٹ کر مدینہ میں گئے تو عزت دار لوگ بےقدر لوگوں کو وہاں سے نکال دیں گے اور (حالانکہ) عزت اللہ اور اس کے رسول اور مومنین کی ہے ۔ لیکن منافق نہیں جانتے المنافقون
9 مومنو ! تمہارے مال اور تمہاری اولاد تم کو اللہ کی یاد سے غافل کریں اور جس نے یہ کیا ۔ تو وہی لوگ زیاں کار ہیں المنافقون
10 اور جو ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو ۔ اس سے پہلے کہ تم میں کسی کو موت آئے ۔ پھر کہے ۔ کہ اے رب ایک وقت قریب تک تونے مجھے مہلت کیوں نہ دی کہ میں خیرات دیتا ۔ اور نیکوں میں ہوجاتا المنافقون
11 اور اللہ کسی جان کو جب اس کا وقت (ف 1) آجاتا ہے ۔ ہرگز مہلت نہیں دیتا اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے المنافقون
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے التغابن
1 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اللہ کی تسبیح کرتا ہے اسی کی سلطنت ہے اور وہ ہر شئے پر قادر ہے التغابن
2 وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا ۔ پھر کوئی تم میں کافر ہے اور کوئی تم میں مومن اور جو تم کرتے ہو ۔ اللہ دیکھتا ہے التغابن
3 آسمانوں اور زمین کو ٹھیک پیدا کیا اور تمہاری صورتیں کھنچیں سو (کیا) اچھی صورتیں بنائیں ۔ اور اسی کی طرف پھر جانا ہے التغابن
4 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ اسے جانتا ہے اور جو تم چھپاتے اور ظاہر کرتے ہو ۔ اسے معلوم ہے اور اللہ دل کی باتوں کو جانتا ہے التغابن
5 کیا تمہیں ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو پہلے کافر تھے پھر انہوں نے اپنے کام کا وبال (سزا بدلا) چکھا اور ان کے لئے دکھ کا عذاب ہے ؟ التغابن
6 یہ اس لئے کہ ان کے رسول ان کے پاس کھلی دلیلیں لے کر آئے تھے سو وہ کہتے تھے کہ کیا آدمی ہمیں راہ دکھائیں گے ؟ سو کافر ہوگئے ۔ اور منہ موڑا اور اللہ نے بےپروائی کی ۔ اور اللہ نے بےپرواہ تعریف کیا گیا ہے التغابن
7 کافروں نے گمان کیا ۔ کہ وہ ہرگز نہ اٹھائے جائیں گے ۔ تو کہہ کیوں نہیں مجھے اپنے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے ۔ پھر تمہیں جتایا جائے گا جو تم کرتے تھے ۔ اور یہ اللہ پر آسان ہے التغابن
8 سو تم اللہ اور اس کے رسول اور اس کے نور پر جو ہم نے نازل کیا ہے ایمان لاؤ اور جو تم کرتے ہو ۔ اللہ اس سے خبردار ہے التغابن
9 جس دن وہ تمہیں اکٹھا کرنے کے دن اکٹھا کریگا ۔ یہی ہار جیت کا دن ہوگا ۔ اور جو کوئی اللہ پر ایمان لائے گا اور اچھے کام کرے گا ۔ اس کے گناہ خدا اس سے دور کریگا ۔ اور اسے باغوں میں داخل کریگا ۔ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ ان میں ہمیشہ رہیں گے ۔ یہی بڑی مراد ملنی ہے التغابن
10 اور جو کافر ہوئے انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ۔ وہی دوزخی ہیں اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔ اور وہ بری جگہ ہے التغابن
11 بغیر خدا کے حکم کے کوئی مصیبت نہیں آتی ۔ اور جو اللہ پر ایمان لائے گا ۔ اللہ اس کے دل کو راہ (ف 1) دکھائے گا ۔ اور اللہ کو ہر شئے معلوم ہے التغابن
12 اور حکم مانو اللہ کا اور حکم (ف 1) مانو رسول کا ۔ پھر اگر تم منہ موڑو تو ہمارے رسول کا ذمہ صرف کھول کر پہنچا دینا ہے التغابن
13 اللہ وہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور چاہیے کہ مومن اللہ ہی پر بھروسہ رکھیں التغابن
14 مومنو ! تمہاری بعض بیویاں اور اولاد تمہاری دشمن ہیں سو تم ان سے بچتے رہو ۔ اور جو معاف کرو ۔ اور درگزر کرو اور بخش دو ۔ تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے التغابن
15 تمہارا مال اور اولاد صرف فتنہ (یعنی آزمائش ہیں) اور اللہ کے پاس بڑا ثواب ہے التغابن
16 سو جہاں تک تم سے ہوسکے اللہ سے ڈرو (ف 1) اور سنو اور مانو اور خرچ کرو تمہارے لئے اچھا ہے اور جو کوئی اپنے جی کی (ناجائز اور ممنوع) لالچ سے بچایا گیا ۔ سو ایسے ہی لوگ مراد کو پہنچنے والے ہیں التغابن
17 اگر تم اللہ کو قرض حسنہ دو تو وہ اس کو تمہارے لئے دوچند کردیگا اور تمہیں بخش دیگا ۔ اور اللہ قدر دن تحمل والا ہے التغابن
18 چھپے اور کھلے کا جاننے والا غالب حکمت والا ہے التغابن
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الطلاق
1 اے نبی جب تم عورتوں کو طلاق دو ف 1 تو انہیں عدت کے وقت طلاق دو ۔ اور عدت گنتے رہو ۔ اور اللہ سے ڈرو جو تمہارا رب ہے انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور وہ خود بھی نہ نکلیں ۔ مگر جب وہ صریح بےحیائی کا کام کریں ۔ اور یہ اللہ کی حدیں ہیں اور جو کوئی اللہ کی حدوں سے بڑھا ۔ اس نے اپنے آپ پر ظلم کیا ۔ اس کو خبر نہیں کہ شاید اللہ طلاق کے بعد کوئی نئی بات نکالے الطلاق
2 پھر جب وہ اپنے وقت کہ پہنچیں ۔ تو انہیں دستور سے رکھ لو یادستور سے جدا کردو اور دو معتبر اپنے میں سے گواہ کرلو ۔ اور اللہ کے لئے سیدھی گواہی دو ۔ یہ وہ حکم ہے جس کیساتھ اس کو جو اللہ اور پچھلے دن پر ایمان رکھتا ہے ۔ نصیحت کی جاتی ہے اور جو اللہ سے ڈر گیا وہ اس کے لئے (گزارہ) نکلنے کی راہ پیدا کرے گا الطلاق
3 اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیگا جہاں سے اس کو گمان بھی نہ ہوگا اور جو کوئی اللہ پر بھروسہ رکھے گا تو وہ اسے کافی ہے کچھ شک نہیں کہ اللہ اپنا کام پورا کرلیتا ہے اللہ نے ہر شئے کا اندازہ کررکھا ہے الطلاق
4 اور تمہاری عورتوں میں سے وہ عورتیں جو حیض سے ناامید ہوگئی ہیں ۔ اگر تم شک میں ہو تو ان کی مدت تین مہینے ہے ۔ ایسے ہی ان کی جنہیں حیض نہیں آتا ۔ اور جن کے پیٹ میں بچہ ہے ان کی عدت یہ ہے کہ پیٹ کا بچہ جنیں اور جو کوئی اللہ سے ڈرتا رہے گا وہ اس کے کام میں آسانی کریگا الطلاق
5 یہ اللہ کا حکم (ف 1) ہے جو اس نے تمہاری طرف اتارا ہے اور جو کوئی اللہ سے ڈرتا رہے گا ۔ وہ اس کی بدیاں اس سے دور کردے گا ۔ اور اسے بڑا اجر دے گا الطلاق
6 جہاں تم سکونت رکھتے ہو وہاں ان مطلقہ عورتوں کو اپنے مقدور کے مطابق مکان دو اور انہیں تنگ نے ضرر نہ پہنچاؤ اور اگر حاملہ ہوں تو ان پر خرچ کرو ۔ یہاں کہ وہ پیٹ کا بچہ جن لیں پھر اگر وہ تمہاری خاطردودھ پلائیں تو ان کو ان کی مزدور اور موافقت رکھو آپس میں ساتھ اچھی طرح آپس میں ضد کرنے لگو ۔ تو دوسری عورت مرد کے کہنے سے دودھ پلائے گی الطلاق
7 چاہیے کہ صاحب ومیعت کے موافق خرچ کرے اور جس کو اس کی روزی نپی تلی ملتی ہے ۔ تو جتنا اللہ نے اس کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرے ۔ اللہ کسی کو اس سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا جتنا کہ اس نے اسے دیا ہے ۔ عنقریب اللہ تنگی کے بعد آسانی کردے گا الطلاق
8 اور بہت بستیاں ہیں کہ اپنے رب اور رسولوں کے حکم سر سرکشی ہوئیں ۔ پھر ہم نے ان کو سخت عذاب میں پکڑا اور ان دیکھے عذاب سے ہم نے انہیں دکھ پہنچایا الطلاق
9 پھر انہوں نے اپنے کام کا وبال چکھا اور ان کے کام کا انجام خسارہ ہوا الطلاق
10 اللہ نے ان کے لئے سخت عذاب تیار کیا ہے ۔ سو اپنے عقل مندو اللہ سے ڈرو جو ایمان لائے ہو ۔ اللہ نے تمہاری طرف ذکر نازل کیا ہے الطلاق
11 وہ (خدا) کا بھیجا ہوا ہے ۔ جو تمہیں اللہ کی کھلی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے تاکہ انہیں جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ۔ تاریکیوں سے روشنی کی طرف نکالے ۔ اور جو کوئی اللہ پر ایمان لائے اور نیک کام کرے وہ اسے باغوں میں داخل کریگا ۔ جس کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے بےشک اللہ نے اسے اچھی روزی دی الطلاق
12 اللہ وہ ہے جس نے پیدا کیا سات آسمانوں کو زمین سے ان کی امانت ۔ اس کا حکم ان کے درمیان نازل ہوتا ہے ۔ تاکہ تم جانوکہ اللہ ہر شئے پر قادر ہے اور یہ کہ اللہ کے علم میں ہر شئے کی سمائی ہے الطلاق
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے التحريم
1 اے نبی جو چیز اللہ نے تجھے حلال کردی ہے ۔ تو اسے کیوں حرام کرتا ہے ؟ تو اپنی عورتوں کی خوشنودی چاہتا ہے ؟ اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے التحريم
2 مسلمانو ! خدا نے تمہارے لئے تمہاری ایسی قسموں کا کھول ڈالنا مقرر کردیا ہے اور اللہ تمہارا کارساز ہے اور وہ جاننے والا حکمت والا ہے التحريم
3 اور جب نبی نے اپنی بیویوں میں سے ایک سے کوئی بات چھپا کر کہی ۔ پھر جب اس نے اس بات کی خبر دی اور اللہ نے نبی کو یہ (خبر کرنا) بتلا دیا تو نبی نے کچھ تو بتادی اور کچھ ٹلادی ۔ پھر جب یہ اس عورت کو بتلا دی تو بول کہ تجھے یہ کس نے بتایا ؟ نبی نے کہا کہ مجھے جاننے والے واقف نے بتایا ہے التحريم
4 اگر تم دونوں اللہ کی طرف توبہ کرتی ہو تو (بہتر ہے کہ) تم دونوں کے دل ٹیڑھے ہوگئے ہیں ! اور اگر تم دونوں نبی پر چڑھائی بھی کرو گی ۔ تو اللہ اس کا رفیق بھی اور جبریل بھی اور سب نیک مومن بھی اور اس کے بعد فرشتے مددگار ہیں التحريم
5 اگر نبی تمہیں طلاق دے تو قریب ہے کہ اس کا رب اسے تم سے بہتر بیویاں بدل دے ۔ جو مسلمان ایمان دار ، نماز پڑھنے والی ، توبہ کرنے والی ، عبادت گزار روزہ دار ، سوہر دار (بیباں) اور کنواریاں ہوں التحريم
6 مومنو ! اپنی جانوں اور اپنی گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس جا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں اس آگ پر تندخو ، زور آور فرشتے مقرر ہیں جو اللہ انہیں حکم کرتا ہے اس میں نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم پاتے ہیں وہی کرتے ہیں التحريم
7 اے کافرو آج کے دن کچھ عذر نہ کرو وہی بدلہ پاؤ گے جو تم کرتے تھے التحريم
8 مومنو ! اللہ کی طرف خالص دل کی توبہ کرو شاید تمہارا رب تم سے تمہارے گناہ دور کرے اور تمہیں باغوں میں داخل کرے ۔ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ جس دن اللہ نبی کو رسوا نہ کریگا اور نہ ان کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے ہیں ۔ ان کی روشنی ان کے آگے اور دائیں (ف 1) طرف دوڑیگی ۔ کہیں گے اے ہمارے رب ہمارے لئے روشنی پوری کردے اور ہمیں بخش دے ۔ تو ہر شئے پر قادر ہے التحريم
9 اے نبی کافروں اور منافقوں سے جہاد کر اور ان پر سختی کر اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بری (ف 2) جگہ ہے التحريم
10 اللہ نے کافروں کے لئے ایک مثال بیان کی ہے وہ نوح کی عورت اور لوط کی عورت کی مثال ہے کہ دونوں ہمارے بندوں میں سے دو نیک بندوں کے نکاح میں تھیں ۔ سو ان عورتوں نے ان سے جوی کی پس وہ دونوں بندے ان عورتوں سے خدا کا کچھ عذاب نہ ہٹا سکے ۔ اور کہا گیا کہ اور جانے والوں کے ساتھ آگ میں چلی (ف 1) جاؤ التحريم
11 اور اللہ نے ایمانداروں کے لئے ایک مثال سنائی ہے وہ فرعون کی بیوی کی مثال ہے جب اس نے کہا کہ اے میرے رب میرے لئے اپنے پاس بہشت میں ایک گھر بنا اور مجھے فرعون اور اس کے عمل سے نجات دے اور مجھے (ف 2) ظالم لوگوں سے بچا نکال التحريم
12 اور مریم بیٹی عمران کی جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی پھر ہم نے اس میں روح پھونک دی اور مریم نے اپنے رب کی باتوں اور کتابوں کو سچ جانا اور وہ فرمانبرداروں میں سے تھی التحريم
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الملك
1 بڑی برکت والا ہے وہ جس کے ہاتھ میں بادشاہت ہے اور وہ ہر شئے پر قادر (ف 1) ہے الملك
2 جس نے موت اور حیات کو پیدا کیا تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں عمل کے لحاظ سے کون بہتر ہے اور وہ زبردست ہے بخشنے والا الملك
3 جس نے اوپر تلے سات آسمان پیدا کئے تو رحمن کی پیدائش میں کچھ فرق (بے ضابطگی) نہیں دیکھتا ۔ پھر دہرا کر نظر پھرا کہیں کچھ درز دیکھتا ہے ؟ الملك
4 پھر بار بار نظر پھرا تیری طرف آنکھیں ہوا ہوکر تھکی (ف 2) ہوئی لوٹیں گی الملك
5 اور ان چراغوں کو شیاطین کے لئے پھینک مار بتایا اور ان کے لئے دوزخ کا عذاب تیار کیا ہے الملك
6 اور ان کے لئے جو اپنے رب کے منکر ہوئے جہنم کا عذاب سے اور وہ بری ہے جگر پھر جانے کی الملك
7 جب اس میں ڈالے جائیں گے تو اس کا دہاڑنا سنیں گے اور وہ جوش مارتی ہوگی الملك
8 قریب ہے کہ غصہ سے پھٹ جائے جب اس میں فوج ڈالی جائیگی تو اس کے نگہبان اس سے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تھا ؟ الملك
9 وہ کہیں گے کیوں نہیں ہمارے پاس ڈرانے والا تو آیا تھا ۔ پر ہم نے اسے جھٹلایا اور کہا کہ اللہ نے کوئی شئے نازل نہیں کی تم تو بڑی گمراہی (ف 1) میں ہو الملك
10 اور کہیں گے کہ اگر ہم سنتے ۔ سمجھتے ۔ تو ہم دوزخیوں میں نہ ہوتے الملك
11 سو انہوں نے اپنے گناہوں کا اقرار کیا ۔ اب لعنت ہو دوزخیوں پر الملك
12 وہ لوگ جو بن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں ۔ ان کے لئے معافی اور بڑا (ف 1) اجر ہے الملك
13 اور تم اپنی بات چھپاؤ یا ظاہر کرو ۔ بےشک وہ دلوں کی بات جانتا ہے الملك
14 کیا وہ نہ جانے گا جس نے پیدا کیا ہے حالانکہ وہ بھید جاننے والا خبردار ہے الملك
15 وہی ہے جس نے تمہاری زمین کو نرم کیا ۔ سو اس کے اطراف میں پھرو ۔ اور اس کے رزق میں سے کھائی اور اسی کی طرف جی اٹھتا ہے الملك
16 کیا تم اس سے نڈر ہوگئے جو آسمان میں ہے ۔ کہ تمہیں زمین میں دھنسا دے ۔ پھر ناگاہ لرزنے لگے ؟ الملك
17 یا تم اس سے جو آسمان میں ہے نڈر ہوگئے کہ تم پر پھروں کا مینہ برسائے سو اب تم جان لو گے کہ میرا ڈر کیسا ہوتا ہے الملك
18 اور ان سے پہلوں نے جھٹلایا ۔ سو میرا انکار (ف 1) کیسا ہوا ؟ الملك
19 کیا وہ اپنے اوپر پرندوں کو نہیں دیکھتے جو پر کھولے ہوئے ہیں اور سکیڑلیتے ہیں انہیں رحمن کے سوا کوئی تھام رہا ۔ وہ ہر شئے کو دیکھتا (ف 2) ہے الملك
20 بھلا رحمن کے سوا وہ کون ہے جو تمہیں مدد دینے کو تمہاری فوج ہے ؟ کافر محض دھوکے میں ہیں الملك
21 بھلا وہ کون ہے کہ اگر اللہ اپنا رزق روک لے تو تمہیں رزق دے ؟ کوئی نہیں پر وہ سرکشی اور نفرت پر اڑے ہوئے ہیں الملك
22 بھلا وہ جو اپنے منہ پر اندھا چلتا ہے زیادہ ہدایت پر ہے یا وہ جو برابر سیدھا ہوکر راہ راست پر چلتا ہے ؟ الملك
23 تو کہہ وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے لئے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تم تھوڑا شکر کرتے ہو الملك
24 تو کہہ وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا اور اسی کی طرف تم اکٹھے کئے جاؤ گے الملك
25 اور کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو یہ وعدہ کب پورا ہوگا الملك
26 تو کہہ خدا ہی کو علم ہے اور میں فقط کھول کر ڈر سنانے والا ہوں الملك
27 پھر جب دیکھیں گے کہ وہ نزدیک آگیا ہے تو کافروں (ف 1) کے منہ بگڑ جائیں اور کہا جائیگا یہی وہ ہے جسے تم مانگتے تھے الملك
28 تو کہہ بھلا دیکھو تو اگر مجھے اور میرے ساتھیوں کو اللہ ہلاک کرے یا ہم پر رحم کرے تو وہ کون ہے کہ دکھ دینے والے عذاب سے کافروں کو بچائے گا ؟ الملك
29 تو کہہ وہی رحمن ہے اس پر ہم ایمان لائے اور ہم نے اس پر توکل کیا تو اب تمہیں معلوم ہوجائیگا کہ کون صریح گمراہی میں ہے الملك
30 تو کہہ بھلا دیکھو تو اگر صبح کو تمہارا پانی خشک ہوجائے ۔ تو تمہیں جاری نتھرا پانی (ف 1) کون لادے گا الملك
0 (شروع) اللہ کے نام جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے القلم
1 ن ٓ قلم کی قسم اور جو کچھ لکھتے ہیں اس کی قسم القلم
2 کہ تو اپنے رب کی نعمت فضل سے دیوانہ (ف 2) نہیں ہے القلم
3 اور تیرے لئے بےانتہا اجر ہے القلم
4 اور بےشک تو بہت بڑا خلیق ہے القلم
5 سو اب تو بھی دیکھ لیگا اور وہ بھی دیکھ لیں گے القلم
6 کہ تم میں کون دیوانہ ہے القلم
7 بے شک تیرا رب اسے خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکا ہوا ہے اور وہ ان کو خوب جانتا ہے جو ہدایت پر ہیں القلم
8 سو تو جھٹلانے والوں کا کہا نہ مان القلم
9 وہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح تو ڈھیلا ہو تو وہ بھی ڈھیلے ہوں القلم
10 اور کسی قسمیں کھانے والے ذلیل کا کہا نہ مان القلم
11 جو طعنے دیتا چغلی کرتا پھرتا ہے القلم
12 بھلے کاموں سے روکتا پھرتا ہے حد سے باہر نکلا ہوا ہے گنہگار ہے القلم
13 بدخو اس کے بعد (ف 1) بدنام القلم
14 اس لئے کہ مال اور بٹیوں والا ہے القلم
15 جب اس کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی میں تو کہتا ہے کہ اگلوں کی کہانیاں ہیں القلم
16 اب ہم اس کی سونڈ (ناک) پر داغ دیں گے القلم
17 ہم نے انہیں آزمایا ۔ جیسے باغ (ف 1) والوں کو آزمایا تھا ۔ جب انہوں نے قسم کھائی کہ صبح ہوتے ہی ہم اس کا میوہ توڑ لیں گے القلم
18 اور انشاء اللہ بھی نہ کہا القلم
19 پھر تیرے رب سے ایک پھرنے والا اس باغ پر پھرگیا ۔ اور وہ سورہے تھے القلم
20 پھر وہ باغ کٹی کھیتی کی مانند ہوگیا القلم
21 پھر صبح ہوتے ہی ایک دوسرے کو پکارنے لگے القلم
22 کہ اپنے کھیت میں صبح ہی چلواگر تم کاٹنے والے ہو القلم
23 سو وہ گئے اور آپس میں چپکے چپکے کہتے تھے القلم
24 کہ آج باغ میں تمہارے پاس کوئی فقیرنہ آنے پائے القلم
25 اور سویرے چلے لپکتے ہوئے زور کے ساتھ القلم
26 پھر جب اسے دیکھا تو بولے کہ ہم بھول گئے القلم
27 نہیں بلکہ ہماری قسمت پھوٹ گئی القلم
28 ان کا پچھلا بولا کیا میں نے تم سے نہ کہا تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے القلم
29 بولے ہمارا رب پاک ہے بےشک ہم ہی تقصیر وار ہیں القلم
30 پھر بعض بعض کو ملامت کرتے ہوئے ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوئے القلم
31 بولے ہم پر افسوس ہم ہی سرکش تھے القلم
32 شاید ہمارا رب اس باغ سے بہتر باغ ہمیں (ف 1) بدل دے ۔ ہم اپنے رب سے آرزو رکھتے ہیں القلم
33 یوں عذاب آتا ہے ۔ اور آخرت کا عذاب تو بہت بڑا ہے ۔ اگر وہ جانیں القلم
34 بے شک متقیوں کے لئے ان کے رب کے پاس نعمت کے باغ ہیں القلم
35 کیا ہم فرمانبرداروں کو گنہگاروں کے برابر کردیں گے ؟ القلم
36 تمہیں کیا ہوگیا کیا فیصلہ کرتے ہو القلم
37 کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم پڑھتے ہو ؟ القلم
38 کہ وہاں تمہارے لئے وہی ہے جو تم پسند کرتے ہو القلم
39 کیا تم نے ہم سے پوری قسمیں لی ہیں جو قیامت تک چلی جائیں گی کہ تمہارے لئے وہی ہوگا جو تم ٹھہراؤ گے القلم
40 ان سے پوچھ کہ کون ان میں اس کا ذمہ دار ہے ؟ القلم
41 کیا ان کے شریک ہیں سو اگر سچے ہیں ۔ تو اپنے شریکوں کو لائیں القلم
42 جس دن پنڈلی کھولی جائے گی اور سجدہ کی (ف 1) طرف بلائے جائیں گے ۔ تو سجدہ نہ کرسکیں گے القلم
43 اور ان کی آنکھیں نیچے جھکی ہوں گی اور ان پر ذلت چھارہی ہوگی ۔ اور پہلے جب وہ سجدہ کرنے کے لئے بلائے جاتے تھے بھلے چنگے تھے القلم
44 سو اب مجھے اور اس حدیث (یعنی قرآن کے) جھٹلانے والوں چھوڑ کر ہم نہیں اس راہ سے درجہ بدرجہ نیچے اتارینگے ۔ جہاں سے انہیں خبر نہ ہوگی القلم
45 اور میں انہیں مہلت دیتا ہوں ۔ بےشک میری تدبیر (ف 1) مضبوط ہے القلم
46 کیا تو ان سے کچھ مزدوری (ف 2) مانگتا ہے کہ وہ چٹی سے بوجھل ہورہے ہیں القلم
47 کیا ان کے پاس علم غیب سے کہ وہ لکھتے ہیں القلم
48 سو تو اپنے رب کا انتظار کر اور مچھلی (ف 2) والے (یونس) کی طرح نہ ہو کہ جب اس نے دعا کی اور غصہ میں بھرا ہوا تھا القلم
49 اگر اسے اس کے رب کا فضل نہ سنبھالتا تو وہ چٹیل میدان میں پھینکا جاتا اور بدحال ہوتا القلم
50 پھر اس رب نے اسے نوازا اور نیکوں میں کردیا القلم
51 اور تحقیق نزدیک ہیں وہ لوگ جو کافر ہوئے کہ وہ اپنی تند (نظروں) سے تجھے ڈگائیں ۔ جب وہ قرآن سنتے اور کہتے کہ تو دیوانہ ہے القلم
52 اور یہ تو جہان والوں کے لئے نری نصیحت ہی نصیحت ہے اور بس القلم
0 (شروع) اللہ کینام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الحاقة
1 ضرور ہونے والی الحاقة
2 کیا ہے وہ ضرور ہونے (ف 1) والی الحاقة
3 اور تونے کیا سمجھا کہ کیا ہے وہ ضرور ہونے والی الحاقة
4 ثمود نے اور عاد (ف 2) نے اس ٹھوکنے والی کو جھٹلایا الحاقة
5 سو ثمود تو ایک حد سے بڑھ جانے والی (کڑک) سے ہلاک کے گئے الحاقة
6 اور وہ جو عاد تھے سو بڑے زور کی (سناٹے) اور آندھی سے ہلاک کئے گئے الحاقة
7 اس کے جڑ کاٹنے والی ہوا کو سات رات اور آٹھ منحوس دن تک عاد پر لگارکھتا تھا ۔ پھر تو اس آندھی میں اس قوم کو اس طرح زمین پر گرا ہوا دیکھتا ہے کہ گویا وہ کھجور کے کھوکھلے تنے تھے الحاقة
8 سو تجھے ان میں کوئی بچا ہوا نظرآتا ہے ؟ الحاقة
9 اور فرعون اور اس سے پہلی امتوں اور الٹی بستیوں والیوں نے گناہ کئے الحاقة
10 پھر اپنے رب کے رسول کی نافرمانی کی ، پھر خدا نے انہیں سخت پکڑ میں پکڑا الحاقة
11 جب پانی نے طغیانی کی تو ہم ہی نے تمہیں کشتی میں سوار کیا الحاقة
12 تاکہ اس کشتی کو ایک یادگار بنائیں کہ اسے کوئی یاد رکھنے والا کان یاد رکھے الحاقة
13 سو جب نرسنگے (ف 2) میں ایک پھونک پھونکی جائے گی الحاقة
14 اور زمین اور پہاڑ اٹھائے جائینگے پھر وہ ایک ہی چوٹ سے (ٹپک کر) پارہ پارہ کردیئے جائینگے الحاقة
15 پھر اس دن ہونے والی ہوجائے گی الحاقة
16 اور آسمان پھٹ جائے گا ۔ اور وہ اس دن بودا ہوجائے گا الحاقة
17 اور فرشتے اس کے کناروں پر ہونگے اور اس دن آٹھ فرشتے تیرے رب کا تخت اوپر اٹھائے ہوں گے الحاقة
18 اس دن تم پیشکئے جاؤ گے کوئی بھید تمہارا نہ رہے گا الحاقة
19 سو جس کی (اب اعمالنامہ) اس کے دہنے ہاتھ میں دی جائیگی وہ کہے گا پڑھو میرا اعمالنامہ الحاقة
20 میں جانتا تھا کہ میرا حساب مجھے ملنا ہے الحاقة
21 سو وہ پسندیدہ زندگی میں ہوگا الحاقة
22 بلند بہشت کے درمیان الحاقة
23 اس کے میوے جھک رہے ہوں گے الحاقة
24 چنانچہ کھاؤ پیو ۔ اس کا بدلہ جو تم نے ایام گزشتہ میں کیا تھا الحاقة
25 اور جس کو اس کی کتاب بائیں (ف 2) ہاتھ میں ملے گی وہ کہے گا کاش کہ میرا اعمالنامہ نہ بنتا الحاقة
26 اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے الحاقة
27 کاش موت خاتمہ کردیتی الحاقة
28 میرامال (ف 1) میرے کچھ کام نہ آیا الحاقة
29 میری سلطنت مجھ سے جاتی رہی الحاقة
30 اسے پکڑو پھر طوق پہناؤ الحاقة
31 پھر دوزخ میں داخل کردو الحاقة
32 پھر اس زنجیر میں جو ستر گزلمبی ہے اسے جکڑو الحاقة
33 بے شک وہ اللہ عظیم پر ایمان نہ لاتا تھا الحاقة
34 اور فقیر کو کھانا دینے پر ترغیب نہ دیتا تھا الحاقة
35 سو آج اس کا نہ کوئی یہاں دوست دار ہے الحاقة
36 اور نہ سوائے زخموں کے دھوون کے کچھ کھانا ہے الحاقة
37 جسے سوائے گنہگاروں کے کوئی نہ کھائے گا الحاقة
38 سو جو تم دیکھتے ہو ۔ میں اس کی قسم کھاتا ہوں الحاقة
39 اور جو تم نہیں دیکھتے (اس کی بھی) الحاقة
40 کہ بےشک یہ قرآن ایک پیغام لانے والے سردار کا قول ہے الحاقة
41 اور یہ کسی شاعر کا قول نہیں ۔ تم تھوڑا ایمان لاتے ہو الحاقة
42 اور نہ یہ کسی پریوں حاطرات والے کا قول ہے تم کم دھیان (ف 1) کرتے ہو الحاقة
43 یہ جہان کے رب کا اتارا ہوا ہے الحاقة
44 اور اگر یہ ہم پر کوئی بات بھی از خود اپنی طرف سے بنالاتا الحاقة
45 تو ہم اس کا داہنا ہاتھ پکڑ لیتے الحاقة
46 پھر اس کی گردن کاٹ لیتے الحاقة
47 پھر تم میں کوئی نہ تھا کہ اس سے اس عذاب کو روکتا الحاقة
48 اور بےشک یہ قرآن تو متقیوں (ف 2) کے لئے نصیحت ہے الحاقة
49 اور ہمیں معلوم ہے کہ بےشک تم میں اس کے جھٹلانے والے ہیں الحاقة
50 اور یہ قرآن کافروں پر پچھتاوا ہے الحاقة
51 اور کچھ شک نہیں کہ وہ ضرور قابل یقین ہے الحاقة
52 سو تو اپنے رب کے نام کی جو بڑی عظمت والا ہے پاکی بیان کر الحاقة
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے المعارج
1 ایک مانگنے والے نے وعدہ عذاب مانگا جو واقع ہونے والا ہے المعارج
2 وہ کافروں کے لئے ہے اس کو کوئی ہٹا نہیں سکتا المعارج
3 عذاب اس اللہ کی طرف سے جو سیڑھیوں (ف 1) والا ہے المعارج
4 فرشتے اور روح (جبرائیل) اس کی طرف چڑھتے ہیں ۔ اس دن میں وہ عذاب ہوگا ۔ جس کی مقدار پچاس (ف 2) ہزار برس کی ہے المعارج
5 پس تو اچھی طرح صبر کر المعارج
6 وہ اسے دور دیکھتے ہیں المعارج
7 اور ہم اسے قریب دیکھتے ہیں المعارج
8 جس دن آسمان پگھلے تانبے کی مانند ہوجائے گا المعارج
9 اور پہاڑ ایسے ہوں گے جیسے رنگی ہوئی اون المعارج
10 اور کوئی دوست کسی دوست کو نہ پوچھے گا المعارج
11 حالانکہ انہیں دکھلائے جائیں گے ۔ مجرم آرزو کریگا کہ کاش اس دن کے عذاب سے چھوٹنے (ف 1) کے عوض اپنے بیٹے دیدے المعارج
12 اور اپنی بیوی اور اپنا بھائی المعارج
13 اور اپنا سارا گھرانا جس میں رہتا تھا المعارج
14 اور جتنے زمین میں ہیں (وہ سب دے ڈالے) پھر یہ فدیہ اسے چھڑائے المعارج
15 ہرگز نہ چھوٹے گا المعارج
16 وہ تپتی آگ ہے منہ کی کھال کھینچنے والی المعارج
17 وہ آگ اس آدمی کو جس نے پیٹھ پھیری اور منہ موڑا پکارتی ہے المعارج
18 اور جس نے مال جمع کرکے بند رکھا المعارج
19 بے شک آدمی جی کا کچا پیدا کیا گیا ہے المعارج
20 جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو بےچین ہوجاتا ہے المعارج
21 اور جب اسے بھلائی پہنچتی ہے تو بخیل بےتوفیق بن جاتا ہے المعارج
22 مگر نمازی لوگ المعارج
23 جو اپنی نماز پر قائم ہیں المعارج
24 اور وہ جن کے مالوں میں حصہ مقرر ہے المعارج
25 منگتے اور ہارے کا المعارج
26 اور جو انصاف کے دن کا یقین رکھتے ہیں المعارج
27 اور اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں المعارج
28 بے شک ان کے رب کا عذاب وہ چیز ہے جس نڈر نہیں ہونا چاہیے المعارج
29 اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت رکھتے ہیں المعارج
30 مگر اپنی بیویوں یا اپنے ہاتھ کے مال (باندیوں) سے کہ اس میں ان پر الزام نہیں المعارج
31 پھر جو کوئی اس کے سوا ڈھونڈے تو وہی لوگ حد سے بڑھنے والے ہیں المعارج
32 اور جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کا پاس رکھتے ہیں المعارج
33 اور اپنی گواہیوں پر قائم رہتے ہیں المعارج
34 اور جو اپنی نماز سے خبردار ہیں المعارج
35 وہی لوگ عزت سے باغوں میں ہوں گے المعارج
36 پھر ان کافروں کو کیا ہوگیا ۔ کہ تیری طرف دوڑے آتے ہیں المعارج
37 دہنے اور بائیں سے گروہ گروہ ہوکر المعارج
38 کیا ہر شخص ان میں سے یہ لالچ رکھتا ہے کہ وہ نعمت کے باغ میں داخل ہو المعارج
39 ہرگز نہیں ہم نے انہیں اس چیز سے پیدا کیا ہے جسے وہ جانتے ہیں المعارج
40 سو میں مشرقوں اور مغربوں کے رب کی قسم کھاتا ہوں بےشک ہم اس بات پر قادر ہیں المعارج
41 کہ ان سے بہتر لوگ بدل لائیں اور ہم عاجز نہیں المعارج
42 سو تو انہیں چھوڑ کر بکواس کریں اور کھیلیں ۔ یہاں تک کہ اپنے اس دن سے آملیں جس کا ان سے (ف 1) وعدہ کیا گیا ہے المعارج
43 جس دن قبروں سے اس طرح اڑتے نکلیں گے ۔ کہ گویا وہ کسی نشان کی طرف (یعنی گول) دوڑتے چلے جارہے ہیں المعارج
44 ان کی آنکھیں نیچے کی طرف جھکی ہوئی ہوں گی ۔ ان پر ذلت (ف 1) چھارہی ہوگی ۔ یہ وہ دن ہے جس کا وعدہ ان سے کیا گیا تھا المعارج
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے نوح
1 ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ اپنی (ف 2) قوم کو اس سے پہلے کہ ان پر دکھ کی مار پڑے ڈرا نوح
2 کہا اے قوم میں تمہارے لئے کھول کر ڈرانے والا ہوں نوح
3 کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اور میرا کہا مانو نوح
4 وہ تمہارے گناہ بخشے گا اور وقت مقرر تک تم مہلت دیگا ۔ بےشک اللہ کا وعدہ جب آتا ہے تو پیچھے نہیں ہٹایا جاتا ۔ کاش کہ تم جانتے نوح
5 کہا اے رب میں نے رات دن اپنی قوم کو بلایا نوح
6 سو میرے بلانے سے تو وہ اور بھی زیادہ بھاگے نوح
7 اور جب کبھی بھی میں نے ان کو بلایا کہ انہیں بخشے تو انہوں نے اپنی کانوں میں انگلیاں ڈالیں اور اپنے کپڑوں میں لپٹ گئے اور ضد کی اور بڑا تکبر (ف 1) دکھلایا نوح
8 پھر میں نے ان کو بآواز بلند پکارا نوح
9 پھر میں نے انہیں علانیہ کہا ! اور چھپ کر بھی کہا نوح
10 چنانچہ میں نے کہا کہ اپنے رب سے گناہ بخشو ! وہ بےشک بڑا بخشنے (ف 2) والا ہے نوح
11 تم پر آسمان سے موسلادھار مینہ برسائے گا نوح
12 اور مال اور بٹیوں میں تمہیں بڑھائیگا اور تمہارے لئے باغ اتاریگا اور تمہارے لئے نہریں بنائیگا نوح
13 تمہیں کیا ہوا کہ تم اللہ کی بڑائی کا یقین نہیں رکھتے نوح
14 اور اسی نے تم کو طرح طرح کا بنایا نوح
15 کیا تم نے نہیں دیکھا کہ کیونکر اللہ نے اوپر تلے سات آسمان (ف 1) بنائے ؟ نوح
16 اور ان آسمانوں میں چاند کو نور کیا اور سورج کو چراغ بنایا نوح
17 اور خدا نے تمہیں زمین میں سے ایک قسم کا اگانا اگایا نوح
18 پھر تمہیں زمین میں لوٹائیگا اور (پھر) تم کو باہر نکلے گا نوح
19 اور اللہ نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا بنایا نوح
20 کہ تم اس کی کشادہ (ف 2) راہوں میں چلو نوح
21 نوح نے کہا کہ اے میرے رب انہوں نے میری نافرمانی کی اور اس کے تابع ہوئے جس کو اس کے مال واولاد سے اور ٹوٹا ہی بڑھا نوح
22 اور انہوں نے بڑا ہی مکر کیا نوح
23 اور بولے کہ اپنے معبودوں کو نہ چھوڑو اور نہ سواع کو اور نہ بغوث اور بعوق اور نسر کو نوح
24 اور انہوں نے بہتوں کو گمراہ کیا اور اے خدا تو ظالموں کے لئے سوائے گمراہی کے اور کچھ نہ بڑھا نوح
25 اپنے گناہوں کے سبب غرق کئے گئے پھر آگ میں داخل ہوئے پھر اپنے لئے اللہ کے سوا کوئی مددگار نہ پایا نوح
26 اور نوح (علیہ السلام) نے کہا اے میرے رب زمین پر کافروں کا کوئی گھر بسنے والا نہ چھوڑ نوح
27 اگر تو انہیں چھوڑے گا تو وہ تیرے بندوں کو گمراہ کرینگے اور جو جنیں گے وہ بدکار (ف 1) ناشکرگزار ہی ہوگا نوح
28 اے میرے رب مجھے اور میرے ماں باپ کو بخش دے اور جو میرے گھر میں مومن آئے اس کو بھی اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بھی اور ظالموں کے لئے ہلاک ہونا ہی پڑا نوح
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الجن
1 تو کہہ میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے (قرآن) سنا ۔ سو انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک عجیب قرآن سنا الجن
2 وہ بھلائی کی طرف راہ دکھاتا ہے سو ہم اس پر ایمان لائے اور ہم ہرگز اپنے رب کا کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں گے الجن
3 اور یہ کہ ہمارے رب کی عزت بلند ہے نہ اس نے کوئی جورو رکھی اور نہ بیٹا الجن
4 اور یہ کہ ہم میں بیوقوف جن اللہ کب نسبت جھوٹ کہا کرتے تھے الجن
5 اور یہ کہ ہمیں یہ خیال تھا کہ آدمی اور جن اللہ پر جھوٹ ہرگز نہ بولیں گے الجن
6 اور یہ کہ انسانوں میں کتنے ہی مرد تھے ۔ کہ جنوں کے کتنے ہی مردوں سے پناہ مانگا کرتے تھے سو ان لوگوں نے جنوں کا تکبر (سرچڑھایا) اور بڑھایا الجن
7 اور یہ کہ جیسے تم جنات (ف 1) خیال کرتے تھے ویسی ہی وہ رہی آدمی خیال کرتے کہ اللہ ہرگز کسی کو نہ اٹھائے گا الجن
8 اور ہم نے آسمان (کی خبروں) کی تلاشی (موافق عادت سابقہ کے) لینا چاہا سو ہم نے اس کو سخت پہروں (یعنی محافظ فرشتوں) اور شعلوں سے بھرا ہوا پایا الجن
9 اور یہ کہ ہم آسمان کے بعض ٹھکانوں میں بات سننے کو بیٹھ جایا کرتے تھے ۔ پر جو کوئی اب سننا چاہے وہ اپنے لئے آگ کا انگارا تیار پاتا ہے الجن
10 اور یہ کہ ہم نہیں جانتے کہ زمین کے رہنے والوں کے ساتھ برا ارادہ کیا گیا ہے یا انکے رب نے انکے ساتھ بھلائی کا ارادہ کیا ہے الجن
11 اور یہ کہ بعض ہم میں نیک ہیں اور بعض کے سوا ہیں (سو) ہم مختلف راہوں پر ہیں الجن
12 اور یہ کہ ہم نے جان لیا کہ ہم اللہ کو زمین پر ہرگز عاجز نہ کرسکیں گے اور نہ بھاگ کر عاجز کرسکیں گے الجن
13 اور یہ کہ ہم نے جب ہدایت کی بات سنی تو ہم اس پر ایمان لائے ۔ سو جو کوئی اپنے رب پر ایمان لائے گا وہ نہ کسی نقصان سے ڈرے گا اور نہ کسی ستم (زبردستی) سے الجن
14 اور یہ کہ بعض ہم میں مسلمان ہیں اور بعض ظالم ہیں ۔ سو جو کوئی مسلمان ہوا ۔ یہ وہی ہیں جنہوں نے نیکی کا قصد کیا ہے الجن
15 اور وہ ظالم ہیں وہ ہی جہنم کا ایندھن ہوئے الجن
16 اور یہ (وحی کی گئی ہے) کہ اگر لوگ طریقہ پر قائم رہتے تو ہم انہیں بہت پانی پلاتے الجن
17 تاکہ ہم انہیں اس پانی میں آزمائیں اور جو کوئی اپنے رب کی یاد سے منہ موڑیگا اسے وہ چڑھتے (ف 1) عذاب میں داخل کریگا الجن
18 اور یہ کہ مسجدیں اللہ کی ہیں سو تم اللہ کے ساتھ کسی (ف 2) کہ نہ پکارو الجن
19 اور یہ کہ جب اللہ کا بندہ اس کو پکارنے کھڑا ہوا تو قریب تھا کہ وہ لوگ (یاجن) اس پر ٹھٹھہ (ف 3) کے ٹھٹھہ گر پڑیں الجن
20 تو کہہ میں تو اپنے رب ہی کو پکارتا ہوں اور کسی کو اس کا شریک نہیں کرتا الجن
21 تو کہہ میں تمہارے لئے برائی اور بھلائی (یعنی دکھ سکھ) کا اختیار نہیں رکھتا الجن
22 تو کہہ مجھے اللہ کے ہاتھ سے کوئی نہ بچائیگا ۔ اور میں اس کے سوا کوئی رہنے کی جگہ نہ پاؤں گا الجن
23 مگر اللہ کی طرف سے پہنچانا اور اس کا پیغام دینا (میرا ذمہ ہے) اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی اس کے لئے دوزخ کی آگ ہے اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے الجن
24 یہاں تک کہ جب اسے دکھیں گے جس کا ان سے وعدہ ہوا ہے ۔ تب جانیں گے کہ کس کی مددکمزور اور کون شمار میں کمتر ہے الجن
25 تو کہہ میں نہیں جانتا کہ جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ قریب ہے یا میرا رب اس کے لئے ایک مدت کی حد ( مقرر) کرے گا الجن
26 وہ غیب کا جاننے والا ہے سو اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا الجن
27 مگر جس کو رسولوں سے مطلع کرتا ہے تو وہ اس کے بھی آگے اور پیچھے چوکیدار چلاتا ہے الجن
28 تاکہ وہ جانے کہ ان کے رسولوں نے اپنے رب کے پیغام پہنچائے ہیں ۔ اور ان کے پاس ہے قابو میں رکھا ہے اور ہر شئے کی (ف 1) شمار گن رکھی ہے الجن
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے المزمل
1 اے (ف 1) جھرمٹ مارنے والے المزمل
2 رات کو کھڑا رہ مگر تھوڑا المزمل
3 آدھی رات یا تھوڑا اس سے کم کر المزمل
4 یا اس سے زیادہ کر اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر صاف پڑھ المزمل
5 ہم تجھ پر ایک بھاری بات ڈالنے والے ہیں المزمل
6 بے شک رات کا اٹھنا نفس کو سخت مجلنے والا اور قول کو زیادہ درست کرنے والا ہے المزمل
7 دن میں تجھے لمبا شغل رہتا ہے المزمل
8 اور اپنے رب کا نام یاد کر اور سب سے الگ ہوکر اس کی طرف متوجہ رہ المزمل
9 وہ مشرق اور مغرب کا رب ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں سو تو اسی کو کار ساز بنا المزمل
10 اور جو وہ کہتے ہیں اس پر صبر کر اور انہیں اچھی طرح چھوڑ دے المزمل
11 اور مجھے اور جھٹلانے والے کو جو نعمت (آسودگی) چھوڑدے اور انہیں تھوڑی سے مہلت دے المزمل
12 بے شک ہمارے پاس بیڑیاں اور آگ کا ڈھیر ہے المزمل
13 اور کھانا جو گلے میں اٹکے اور درد ناک عذاب المزمل
14 جس دن زمین اور پہاڑ کا پنیں گے اور پہاڑ ریت کے بھربھرے ٹیلے ہوجائیں گے المزمل
15 بے شک ہم نے تمہاری طرف رسول بھیجا ہے جو تم پر گواہ ہے جیسے کہ ہم نے فرعون کی طرف رسول بھیجا تھا المزمل
16 سو فرعون نے رسول کی نافرمانی کی ۔ (ف 2) سو ہم نے اسے سخت پکڑ میں دھرپکڑا المزمل
17 سو اگر تم کافر ہوگئے سو اس دن سے کیونکر بچوگے جو لڑکوں کو بوڑھا بنادے گا المزمل
18 اس دن آسمان پھٹ جائے گا ۔ خدا کا وعدہ پورا ہونے والا ہے المزمل
19 یہ تو نصیحت ہے سو جو کوئی چاہے اپنے رب کی طرف راہ پکڑے المزمل
20 تیرا رب جانتا ہے ۔ کہ تو قریب دوتہائی رات اور آدھی رات اور تہائی رات کھڑا رہتا ہے اور ان میں سے (بھی) جو تیرے ساتھ ہیں ایک جماعت اٹھتی ہے ۔ اور اللہ رات اور دن کا اندازہ کرتا ہے ۔ اس نے معلوم کرلیا کہ تم اس (قیام لیل) کو نباہ نہ سکوگے (پورا نہ کرسکوگے) سور وہ تم پر مہربان ہوا ۔ اب قرآن میں سے جس قدر (ف 1) آسان ہو پڑھو ۔ خدا کو معلوم ہے کہ بعض تم میں بیمار ہوں گے اور بعض اللہ کا فضل (ف 2) (روزی) تلاش کرتے زمین میں پھریں گے اور بعض اللہ کی راہ میں لڑتے ہونگے ۔ پس قرآن میں جس قدر آسمان ہو پڑھو اور نماز پڑھو اور زکوٰۃ دو اور اللہ کو قرض حسنہ دو ۔ اور جو بھلائی تم اپے لئے آگے بھیجو گے اس کو الل ہکے پاس بہتر اور ثواب میں بڑا پاؤ گے ۔ اور اللہ سے معافی مانگو بےشک اللہ معاف کرنے والا مہربان ہے المزمل
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے المدثر
1 اے لحاف میں لپٹنے والے المدثر
2 اٹھ اور ڈرا المدثر
3 اور اپنے رب کی برائی بیان کر المدثر
4 اور اپنے کپڑے پاک کر المدثر
5 اور پلیدی دور کر المدثر
6 اور زیادہ عوض لینے کے لئے احسان نہ کر المدثر
7 اور اپنے رب کے واسطے صبر کر المدثر
8 پھر صور پھونکا جائے گا المدثر
9 تو وہ دن (بہت) سخت دن ہے المدثر
10 کافروں پر آسان نہیں المدثر
11 مجھے اور اس شخص کو جسے میں نے اکلوتا پیدا کیا چھوڑ دے المدثر
12 اور میں نے اسے بہت (ف 1) دیا المدثر
13 اور مجلس میں بیٹھنے والے بیٹے دیئے المدثر
14 اور میں نے اس کے لئے اچھی تیاری کردی المدثر
15 پھر لالچ کرتا ہے کہ اور بھی دوں المدثر
16 ہرگز نہیں وہ ہماری آیتوں کا مخالف ہے المدثر
17 اب میں اسے بڑی چڑھائی پر چڑھاؤں گا المدثر
18 اس نے قرآن کی نسبت سوچا اور اندازہ کیا کہ (کیسا کلام ہے) المدثر
19 پس وہ مارا جائیو ۔ اس نے کیسا اندازہ کیا المدثر
20 پھر مارا جائیو ۔ اس نے کیسا اندازہ کیا المدثر
21 پھر نظر کی المدثر
22 پھرتیوری چڑھائی اور منہ بنایا المدثر
23 پھر پیٹھ پھیری اور غرور کیا المدثر
24 پھر بولا اور کچھ نہیں یہ صرف جلود ہے جو نقل ہونا چلا آتا ہے المدثر
25 اور کچھ نہیں یہ صرف آدمی کا قول (ف 1) ہے المدثر
26 اب میں اسے ستقر (دوزخ) میں ڈالوں گا المدثر
27 اور کیا سمجھا کہ سقر (دوزخ) کیا ہے ؟ المدثر
28 وہ نہ باقی رکھے اور نہ چھوڑ دے المدثر
29 چمڑا جھلسنے والی المدثر
30 اس پر انیس فرشتے نگہبان ہیں المدثر
31 اور ہم نے جو لوگ دوزخ پر مقرر کئے ہیں وہ اور نہیں فرشتے ہیں اور ان کی جو شمار رکھی ہے سو کافروں کے جانچنے کے لئے رکھی ہے تاکہ وہ لوگ یقین کریں ۔ جنہیں کتاب ملی ہے ۔ اور ایمانداروں کا ایمان بڑھے اور جنہیں کتاب ملی ہے وہ اور مسلمان شک نہ کریں تاکہ وہ لوگ جن کے دلوں میں مرض ہے اور کافر بھی یہ کہیں کہ اس مثال سے اللہ نے کیا ارادہ کیا ہے ۔ یوں اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت فرماتا ہے ۔ اور تیرے رب کے لشکر اس کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ اور وہ سقر تو آدمی کے لئے ایک آدمی کے لئے ایک نصیحت ہے المدثر
32 نہیں نہیں ہم کو چاند کی قسم المدثر
33 اور رات کی قسم جب وہ پیٹھ پھیرے المدثر
34 اور صبح کی قسم جب وہ روشن ہو المدثر
35 بے شک وہ دوزخ بڑی چیزوں میں سے ایک چیزہے المدثر
36 آدمی کے لئے ڈراوا (ف 1) ہے المدثر
37 اس کے لئے جو تم میں سے آگے بڑھنا یا پیچھے رہنا چاہیے المدثر
38 ہر شخص اپنے کئے ہوئے میں پھنس (ف 1) رہا ہے المدثر
39 مگر دہنی طرف والے المدثر
40 بہشتوں میں ہونگے پوچھیں گے المدثر
41 مجرموں (ف 2) سے المدثر
42 کہ تمہیں کون سی چیز دوزخ میں لائی المدثر
43 وہ کہیں گے کہ ہم نمازیوں میں نہ تھے (ف 3) المدثر
44 اور ہم فقیر کو کھانا نہ کھلاتے تھے المدثر
45 اور بکواس (ف 4) کرنے والوں کے ساتھ بکواس کرتے تھے المدثر
46 اور ہم انصاب کے دن کو جھٹلاتے تھے المدثر
47 یہاں تک کہ ہمیں یقین آنے والی چیز موت آپہنچی المدثر
48 سو شفاعت (ف 5 ) کرنے والوں کی شفاعت ان کام نہ آئے گی المدثر
49 پر انہیں کیا ہوا کہ نصیحت سے منہ موڑتے ہیں ؟ المدثر
50 گویا وہ بدکے ہوئے گدھے ہیں المدثر
51 وہ شیر سے بھاگتے ہیں المدثر
52 نہیں بلکہ ان میں ہر آدمی چاہتا ہے ۔ کہ اسے کھلے صحیفے دیئے جائیں المدثر
53 کوئی نہیں ۔ بلکہ وہ آخرت سے نہیں ڈرتے المدثر
54 نہیں نہیں یہ قرآن نصیحت ہے المدثر
55 سو جو چاہے اسے یاد کرے المدثر
56 اور جب تک خدا نہ چاہے وہ ہرگز یاد نہ کریں گے ۔ وہی ڈرنے کے لائق اور بخشنے کے لائق ہے المدثر
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے القيامة
1 میں قیامت (ف 1) کے دن کی قسم کھاتا ہوں القيامة
2 اور میں ملامت کرنے والے نفس کی قسم کھاتا ہوں القيامة
3 کیا آدمی خیال کرتا ہے ۔ کہ ہم ہرگز اس کی ہڈیاں جمع نہ کرینگے ؟ القيامة
4 کیوں نہیں ہم اس پر قادر ہیں کہ اس کی انگلیوں کی پوریاں تک ٹھیک کردیں القيامة
5 بلکہ آدمی چاہتا ہے کے اپنے (ف 1) سامنے گناہ کرتا رہے القيامة
6 پوچھتا ہے قیامت کا دن کب ہے ؟ القيامة
7 پھر جب آنکھیں چترا جائیں گی القيامة
8 اور چاند گہن جائے گا القيامة
9 اور سورج اور چاند اکھٹے کئے جائیں گے القيامة
10 تو اس دن آدمی کہہ گا کہ بھاگنے (ف 2) کی جگہ کہاں ہے القيامة
11 ہرگز نہیں کہیں پناہ کی جگہ نہیں القيامة
12 اس دن تیرے رب کی طرف ٹھہرنے کی جگہ ہے القيامة
13 اس دن آدمی کو بتایا جائے گا ۔ جو اس نے آگے بھیجا اور جو پیچھے چھوڑا القيامة
14 بلکہ آدمی اپنی جان پر حجت (ف 3) (دلیل) ہے القيامة
15 اور اگرچہ وہ اپنے بہانے بنایا کرے القيامة
16 اور تو قرآن پڑھنے میں اپنی زبان تیزنہ چلا نہ اس طرح کہ اس کے ساتھ شتابی کرلے القيامة
17 اس کا جمع کرنا اور پڑھنا ہمارے ذمہ ہے القيامة
18 پھر جب ہم اسے پڑھنے لگیں تو پیروی کر ہمارے پڑھنے کی القيامة
19 پھر اس کو کھول کر بتانا ہمارا ذمہ ہے القيامة
20 نہیں نہیں تم دنیا کو دوست رکھتے ہو القيامة
21 اور آخرت چھوڑتے ہو القيامة
22 کتنے منہ اس دن تازہ ہوں گے القيامة
23 اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہونگے القيامة
24 اور کتنے منہ اس دن اداس (ف 1) ہونگے القيامة
25 وہ خیال کرینگے کہ ان کے ساتھ وہ معاملہ کرلیا جائیگا ۔ جس سے کمر ٹوٹ جائیگی القيامة
26 ہرگز نہیں جب جان حلقوم میں آپہنچے القيامة
27 اور کہا جائیگا یہ کون ہے جھاڑنے پھونکے والا القيامة
28 اور وہ جانے کہ اب آیا وقت جدائی کا القيامة
29 اور پنڈلی پنڈلی سے لپٹ جائے القيامة
30 اس دن تیرے رب کی طرف کھینچ کرچلا جاتا ہے القيامة
31 پھر نہ یقین لایا ۔ اور نہ نماز پڑھی القيامة
32 لیکن جھٹلایا اور منہ موڑا القيامة
33 پھر اکڑتا (ف 1) ہوا اپنے گھر کو چلا گیا القيامة
34 خرابی تیری ، پھر خرابی تیری القيامة
35 پھر خرابی تیری ، پھر خرابی تیری القيامة
36 کیا آدمی یہ خیال کرتا ہے کہ وہ بےقید چھوڑ دیا جائیگا ! القيامة
37 کیا وہ منی کی ایک بوند نہ تھا جو ٹپکی ؟ القيامة
38 پھر وہ تپکی ہو ، پھر اس نے بنایا اور ٹھیک کر اٹھایا القيامة
39 پھر اس منی میں نرومادہ (ف 2) کا جوڑا بنایا القيامة
40 کیا ایسا شخص مڑے جلانے پر قادر نہیں ؟ القيامة
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والاہے الإنسان
1 کچھ شک نہیں کہ زمانہ میں سے انسان پرایک ایسا وقت آچکا ہے (جب) کہ وہ کوئی چیز نہ تھا کہ اس کا ذکر کیا جاتا الإنسان
2 ہم نے انسان کو دورنگی (ملی جلی) بوند سے بنایا جسے ہم ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف پلٹتے رہے پھر ہم نے اس سنتا دیکھتا (ف 1) کردیا الإنسان
3 آنے سے راہ دکھائی یا شکر گزار ہے یا نہ (ف 2) شکرا الإنسان
4 ہم نے کافروں کے لئے زنجیریں اور طوق اور دہکتی آگ تیار کی ہے الإنسان
5 البتہ نیک لوگ وہ پیالہ پئیں گے ۔ جس کی ملونی کافور ہے الإنسان
6 وہ ایک چشمہ ہے جس سے اللہ کے بندے پیتے ہیں اس کی نالیاں (اپنے ڈیروں میں) لے جاتے ہیں الإنسان
7 اپنی نذریں پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی برائی پھیل پڑے گی الإنسان
8 اور باوجود احتیاج خدا کی محبت فقر اور یتیم قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں الإنسان
9 ہم جو تمہیں کھلاتے ہیں تو محض اللہ کی رضامندی حاصل کرنے کے لئے نہ ہم تم سے بدلہ چاہتے ہیں اور نہ (ف 1) شکر گزاری الإنسان
10 ہم اپنے رب سے منہ بنانے والے تیوری چڑھانے والے دن سے ڈرتے ہیں الإنسان
11 سو خدا نے بھی انہیں اس دن کی بڑائی سے بچا لیا ۔ اور تازگی اور خوشحالی انہیں پہنچائی الإنسان
12 اور باغ اور ریشمی لباس انہیں ان کے صبر کا بدلہ دیا الإنسان
13 وہاں تختوں پرت کیے لگا کر بیٹھیں گے ۔ نہ وہاں دھوپ دیکھیں گے اور نہ جاڑا الإنسان
14 اور ان پر سائے جھک رہے ہیں ۔ اور اس کے میوے نزدیک نزدیک آرہے ہیں الإنسان
15 اور اس پر چاندی کے برتن اور شیشہ کے آب خوروں کا دور چلے گا الإنسان
16 یہ شیشے چاندی کے ہیں پلانے والوں نے ان کا اندازہ کر رکھا ہے الإنسان
17 اور ہاں انکو ایسے پیالے بھی پلائے جائینگے جن کی ملونی سونٹھ ہے الإنسان
18 وہ ایک چشمہ ہے جس کا نام سلسبیل ہے الإنسان
19 اور ان کے پاس ہمیشہ رہنے والے نوجوان لڑکے پھرتے ہیں جب تو انہیں دیکھے تو بکھرے ہوئے موتی سمجھے الإنسان
20 اور جب تو وہاں دیکھے تو بڑی نعمت اور بڑی بادشاہت دیکھے الإنسان
21 ان کے اوپر کی پوشاک سبز ریشمی باریک اور گاڑھے ریشمی کپڑے ہیں اور ان کو چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے ۔ اور ان کا رب انہیں پاک شربت پلائے گا الإنسان
22 یہ تمہارا بدلہ ہے ، اور تمہاری کوشش قابل شکر گزاری ہے الإنسان
23 ہم نے تجھ پر آہستہ آہستہ قرآن نازل کیا الإنسان
24 سو تو اپنے رب کے لئے صبر کر اور ان میں سے کسی گنہگار (ف 1) یا ناشکر گزار کی نہ مان الإنسان
25 اور اپنے رب کا نام صبح وشام یاد کر الإنسان
26 اور کچھ بات میں اسے سجدہ کر اور بڑی رات تک اس کی تسبیح کر الإنسان
27 یہ لوگ دنیا چاہتے ہیں اور ایک بھاری دن کو اپنی پیٹھ پیچھے چھوڑتے ہیں الإنسان
28 ہم نے انہیں پیدا کیا اور ان کے جوڑوں کو مضبوط کیا ۔ اور جب ہم چاہیں ان کی مانند اور لوگ بدل لائیں الإنسان
29 یہ نصیحت ہے پس جو کوئی چاہے اپنے رب کی طرف راہ پکڑے الإنسان
30 اور جب تک اللہ نہ چاہے تم کوئی بات نہیں چاہ سکتے بےشک اللہ جاننے والا حکمت والا ہے الإنسان
31 جسے چاہے اپنی رحمت میں داخل کرے اور جو ظالم ہیں ان کے لئے دکھ (ف 2) دینے والا عذاب تیار کیا ہے الإنسان
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے المرسلات
1 قسم ہے ان ہواؤں کی جو چھوڑی گئی ہیں بڑی نرمی سے المرسلات
2 پھر جھونکا دینے والیوں کی زور پکڑ کر المرسلات
3 پھر (بادل) کو ابھارنے والیوں کی اٹھا کر المرسلات
4 پھر پھاڑنے والیوں کی بانٹ کر المرسلات
5 پھران فرشتوں کی قسم جو نصیحت اتارلاتے ہیں المرسلات
6 الزام اتارنے کے لئے یا ڈرانے کے لئے المرسلات
7 بے شک جو تم سے وعدہ ہوا ہے وہ ضرور ہونے والا ہے المرسلات
8 سو جب ستارے مٹائے (ف 2) جائیں المرسلات
9 اور جب آسمان میں سوراخ ہوجائیں المرسلات
10 اور جب پہاڑ اڑائے جائیں المرسلات
11 اور جب سب رسول وقت پر لائے جائیں المرسلات
12 کس دن کے واسطے ان چیزوں میں دیر ہے المرسلات
13 جدائی کے دن کے لئے المرسلات
14 اور تونے کیا سمجھا کہ جدائی (ف 1) کا دن کیا ہے ؟ المرسلات
15 اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے المرسلات
16 کیا ہم نے پہلوں کو ہلاک نہیں کیا ؟ المرسلات
17 پھر ان کے پیچھے ہم پچھلوں کو چلاتے ہیں المرسلات
18 گنہگاروں (ف 2) کے ساتھ ہم ایسا ہی کرتے ہیں المرسلات
19 اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے المرسلات
20 کیا ہم نے تمہیں حقیر پانی سے پیدا نہیں کیا ؟ المرسلات
21 پھر ہم نے اس پانی کی استوار (مضبوط) جگہ میں رکھ دیا المرسلات
22 ایک اندازہ مقرر تک المرسلات
23 پھر ہم نے اندازہ کیا ، سو ہم خوب اندازہ (ف 3) کرنے والے ہیں المرسلات
24 اس دن جھٹلانے والوں کو خرابی ہے المرسلات
25 کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والی نہیں بنایا ؟ المرسلات
26 زندوں اور مردوں کو المرسلات
27 اور ہم نے اس میں اونچے پہاڑ رکھے اور ہم نے تمہیں میٹھا پانی پلایا المرسلات
28 اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے المرسلات
29 چلو اس کی طرف جسے تم جھٹلاتے تھے المرسلات
30 چلو تین (ف 1) شاخوں والے سایہ کی طرف المرسلات
31 جو نہ گھن کی چاؤں ہے اور نہ آگ کی لپیٹ سے کچھ بچاؤ کرتا ہے المرسلات
32 وہ آگ کی ایسی چنگاریاں پھینکتی ہے جیسے محل المرسلات
33 گویا وہ زرد اونٹ ہیں المرسلات
34 اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے المرسلات
35 یہ وہ دن ہے کہ نہ بولیں گے المرسلات
36 اور نہ انہیں اجازت ہوگی کہ عذر (پیش) کریں ؟ المرسلات
37 اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے المرسلات
38 یہ فیصلہ کا دن ہے تمہیں اور پہلوں کو ہم نے جمع کیا المرسلات
39 پس اگر تمہارا کوئی داؤ ہے تو مجھ پہ چلا لو المرسلات
40 اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے المرسلات
41 بے شک متقی (ف 1) لوگ چھاؤں اور چشموں میں ہونگے المرسلات
42 اور میوں میں جس قسم کی چاہیں گے المرسلات
43 جو عمل تم کرتے تھے ان کے بدلے میں خوب مزے سے کھاؤ پیو المرسلات
44 نیکوں کو ہم جزا دیتے ہیں المرسلات
45 اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے المرسلات
46 تھوڑے دنوں کھالو اور فائدہ اٹھالو ۔ تم گنہگار ہو المرسلات
47 اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے المرسلات
48 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رکوع کرو تو رکوع نہیں کرتے المرسلات
49 اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے المرسلات
50 پھر وہ قرآن کے بعد اور کون سی بات پر ایمان لائیں گے المرسلات
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے النبأ
1 لوگ آپس میں کس چیز کے متعلق سوال کرتے ہیں النبأ
2 اس بڑی چیز سے النبأ
3 جس میں وہ اختلاف کررہے ہیں النبأ
4 ہرگز نہیں عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا النبأ
5 پھر انہیں عنقریب ہی معلوم (ف 1) ہوجائے گا النبأ
6 کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا النبأ
7 اور پہاڑوں کو میخیں (ف 2) النبأ
8 اور ہم نے تمہیں جوڑا جوڑا بنایا النبأ
9 اور تمہاری نیند کو آرام کا سبب ٹھہرایا النبأ
10 اور رات کو اوڑھنا ٹھہرایا النبأ
11 اور دن کو ہم نے کمانے کے لئے بنایا النبأ
12 اور ہم نے تمہارے اوپر سات (ف 1) مضبوط آسمان بنائے النبأ
13 اور ہم نے ایک چمکتا چراغ بنایا النبأ
14 اور نچوڑنے والی بدلیوں سے پانی کاریلا نازل کیا النبأ
15 تاکہ ہم اس سے دانہ اور سبزہ نکالیں النبأ
16 اور لپٹے ہوئے باغ النبأ
17 بے شک فیصلہ کا دن مقرر ہے النبأ
18 جس دن نرسنگا پھونکا جائے گا تو تم گروہ گروہ چلے آؤ گے النبأ
19 اور آسمان کھولا جائے گا تو دروازے ہوجائیں گے النبأ
20 اور پہاڑ چلائے جائیں گے تو ریت ہوجائیں گے النبأ
21 بے شک (ف 1) دوزخ تاک میں ہے النبأ
22 سرکشوں کا ٹھکانا ہے النبأ
23 وہاں وہ قرنوں رہیں گے النبأ
24 وہاں وہ نہ ٹھنڈک کا مزہ چکھیں گے اور نہ کچھ پینے کو ملے گا النبأ
25 مگر کھولتا پانی اور پیپ النبأ
26 پورا بدلہ ہے النبأ
27 وہ حساب کی امیدنہ رکھتے تھے النبأ
28 اور ٹکرا کر ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے النبأ
29 اور ہم نے ہر شے گن کر لکھ رکھی ہے النبأ
30 سو اب چکھو کہ ہم تمہارے لئے سوائے (ف 1) عذاب کے اور کچھ نہ بڑھائیں گے النبأ
31 بے شک متقیوں کو مراد ملتی ہے النبأ
32 وہ باغ اور انگور ہیں النبأ
33 اور نوجوان ہم عمر عورتیں النبأ
34 اور چھلکتے پیالے النبأ
35 وہاں نہ کوئی بےیہودہ بات سنیں گے اور نہ جھٹلانا النبأ
36 یہ تیرے رب کا حساب (ف 2) سے دیا ہوا بدلہ ہے النبأ
37 جو آسمانوں اور زمین کا اور جو ان میں ہے اس کا رب ہے ۔ بڑی مہر والا ہے قدرت نہ ہوگی کہ کوئی اس سے بول سکے النبأ
38 جس دن روح اور فرشتے قطار باندھ کر کھڑے ہوں گے اس دن سوائے اس کے جسم رحمن حکم دے اور وہ ٹھیک بولے اور کوئی نہ بول سکے گا النبأ
39 یہ دن ضرور آنے والا ہے ۔ سو جو چاہے اپنے رب کے پاس ٹھکانہ بنارکھے النبأ
40 ہم تمہیں (ف 1) نزدیک آنے والے عذاب سے ڈراچکے ۔ جس دن آدمی دیکھے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور کافر کہے گا کاش میں مٹی ہوتا النبأ
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے النازعات
1 قسم ہے ڈوب ڈوب کر (جان) کھینچ کر لانے والوں کی النازعات
2 اور گرہ کھول کر بند سے چھڑانے (ف 1) والوں کی النازعات
3 اور تیر کر بہنے والوں کی النازعات
4 پھر دوڑ کر آگے بڑھنے (ف 2) والوں کی النازعات
5 پھر کام کی تدبیر کرنے والوں کی النازعات
6 جس دن کانپنے والی کانپے گی النازعات
7 پیچھے آنے والی اس کے پیچھے آئے گی النازعات
8 اس دن بہت دل دھڑکیں گے النازعات
9 ان کی آنکھیں نیچے ہوں گی النازعات
10 وہ کہتے ہیں کیا ہم الٹے پاؤں لوٹائے جائینگے ؟ یعنی مر کر پھر پیدا ہونگے النازعات
11 کیا جب ہم گلی ہوئی ہڈیاں ہوجائیں گے ؟ النازعات
12 کہتے ہیں یہ ہمارا اس وقت آنا خسارہ ہے النازعات
13 سو وہ تو ایک جھڑکی ہے النازعات
14 پھرناگاہ وہ سب میدان میں آجائیں گے النازعات
15 کچھ تجھے موسیٰ کی خبر بھی پہنچی ہے ؟ النازعات
16 جب اسے اس کے رب نے پاک میدان میں جس کا نام طویٰ ہے پکارا النازعات
17 کہ فرعون کی طرف جا ، اس نے سر اٹھایا ہے النازعات
18 پھر کہہ کیا تیرا جی چاہتا ہے کہ تو پاک ہو ؟ النازعات
19 اور میں تجھے تیرے رب کی طرف راہ دکھاؤں کہ تو ڈرے النازعات
20 پھر اس نے وہ بڑا معجزہ اس کو دکھایا النازعات
21 سو اس نے جھٹلایا اور نافرمانی کی النازعات
22 پھر پیٹھ پھیری سعی کرتے ہوئے النازعات
23 پھر جمع کیا پھر پکارا النازعات
24 پھر بولا میں تمہارا رب سب سے بڑا ہوں النازعات
25 پھر اللہ نے اسے دنیا اور آخرت کے عذاب میں پکڑا النازعات
26 بے شک اس میں اس کے لئے ڈرے بڑی عبرت (ف 1) ہے النازعات
27 بھلا تمہارا بنانا مشکل ہے یا آسمان کا ؟ کہ خدا نے اسے بنایا النازعات
28 اس کا اچان بلند کیا پھر اسے درست کیا النازعات
29 اور اس کی رات (اندھیری سے) ڈھانک دی اور اس کی دھوپ کھول نکالی النازعات
30 اور اس کے بعد زمین (ف 1) کو بچھایا النازعات
31 اور اس میں پانی اور چارہ نکالا النازعات
32 اور پہاڑوں کو گاڑدیا النازعات
33 تمہارے اور تمہارے چوپایوں کے فائدہ کے لئے النازعات
34 پھر جب وہ بڑی آفت آئے گی النازعات
35 جس دن آدمی اپنی سعی کو یاد کرے گا النازعات
36 اور دوزخ دیکھنے والوں کے لئے ظاہر کی جائے گی النازعات
37 سو جس نے سرکشی کی النازعات
38 اور دنیا کے جینے کو بہتر سمجھا النازعات
39 اس کا ٹھکانا بس (ف 2) دوزخ ہے النازعات
40 اور جو اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرا اور نفس کو خواہشات سے روکا النازعات
41 اس کا ٹھکانا بس جنت ہے النازعات
42 لوگ تجھ سے اس گھڑی کی بابت پوچھتے ہیں کہ اس کے لنگر ڈالنے (یعنی قائم ہونے) کا وقت کب ہے ؟ النازعات
43 تو اس کی یاد سے کس خیال میں ہے ؟ النازعات
44 اس کے علم کی انتہا تیرے رب کے پاس ہے النازعات
45 تُو تو صرف اس شخص کو ڈرانے والا ہے جو اس سے ڈرے النازعات
46 جس دن وہ اسے دیکھیں گے ایسے ہونگے کہ گویا وہ دنیا میں ایک شام یا ایک صبح سے زیادہ نہ رہے تھے النازعات
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے عبس
1 تیوری چڑھائی اور منہ موڑا عبس
2 اس سے کہ اس کے پاس اندھا آیا عبس
3 اور تجھے کیا معلوم کہ شاید وہ پاک ہوجاتا عبس
4 یا نصیحت سنتا اور وہ نصیحت اسے مفید ہوتی عبس
5 وہ جو پرواہ نہیں کرتا عبس
6 تو اس کی فکر میں ہے عبس
7 اگر وہ پاک نہ ہو تو تجھ پر کچھ گناہ نہیں عبس
8 اور وہ تیرے پاس دوڑتا آیا عبس
9 اور وہ ڈرتا ہے عبس
10 توُ تو اس سے تغافل (ف 1) ( بےپرواہی) کرتا ہے عبس
11 ہرگز نہیں یہ تو نصیحت ہے عبس
12 سو جو چاہے اسے یاد کرے عبس
13 اور یہ ان ورقوں میں (لکھی) ہے جن کی تعظیم کی جاتی ہے عبس
14 جو بلند قدر مقدس (ف 2) (پاک) ہیں عبس
15 وہ ورق لکھنے والوں کے ہاتھ میں ہیں عبس
16 جو بزرگ اور نیکوکار ہیں عبس
17 آدمی پرخداکی مار وہ کیسا کچھ ناشکرگزار ہے عبس
18 خدانے اسے کس چیز سے پیدا کیا عبس
19 نطفہ سے اسے پیدا کیا ۔ پھر اس کا اندازہ رکھا عبس
20 پھر اس کے لئے راہ آسان کی عبس
21 پھر اسے مردہ کیا ۔ پھر اسے قبر میں رکھوایا عبس
22 پھر جب چاہے گا اسے اٹھائے گا عبس
23 کوئی نہیں جو اسے حکم ملا ہے اس نے اسے پورا نہیں کیا عبس
24 سو چاہئے کہ انسان اپنے کھانے کی طرف دیکھے عبس
25 کہ ہم نے بڑے زور سے پانی برسایا عبس
26 پھر ہم نے زمین کو پھاڑ کر چیرا عبس
27 پھر ہم نے اس میں دانہ اگایا عبس
28 اور ترکاری عبس
29 اور زیتون اور کھجوریں عبس
30 اور گھنے باغ عبس
31 اور میوے اور چارہ عبس
32 تمہارے اور تمہارے چوپایوں کے نفع کے لئے عبس
33 پھر جب کان پھوڑنے والی آئے گی عبس
34 اس دن آدمی اپنے بھائی سے بھاگے گا عبس
35 اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے عبس
36 اور اپنی بیوی اور اپنے بٹیوں سے عبس
37 اس دن ان میں سے ہر آدمی ایک حال میں مشغول ہوگا جو اس کو کافی ہوگا عبس
38 کتنے منہ اس دن روشن ہوں گے عبس
39 ہنستے خوشی کرتے عبس
40 اور کتنے منہ اس دن ایسے ہوں گے جن پر غبار پڑا ہوگا عبس
41 ان پر سیاہی (ف 1) چھائی ہوگی عبس
42 وہ لوگ وہی ہیں جو کافر بدکار ہیں عبس
0 (شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے التكوير
1 جب سورج لپیٹا جائے گا التكوير
2 اور جب تارے ماند پڑجائیں گے التكوير
3 اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے التكوير
4 اور جب دس مہینے کی گابھن اونٹنیاں بیکار پھریں گی التكوير
5 اور جب وحشی جانور جمع کئے جائیں گے التكوير
6 اور جب دریا جھونکے جائیں گے التكوير
7 اور جب جیوں کے جوڑے باندھے جائیں گے التكوير
8 اور جب اس لڑکی سے جو زندہ گاڑی گئی تھی پوچھا جائے گا التكوير
9 کہ وہ کس گناہ پر ماری گئی تھی التكوير
10 اور جب اعمالنامے کھولے جائیں گے التكوير
11 اور جب آسمان کی کھال اتاری جائے گی التكوير
12 اور جب دوزخ دہکائی جائے گی التكوير
13 اور جب بہشت نزدیک لائی جائے گی التكوير
14 اس وقت ہر شخص معلوم کرلے گا جو اس نے حاضر کیا ہے التكوير
15 سو میں پیچھے ہٹنے والوں کی قسم کھاتا ہوں التكوير
16 سیدھے چلنے والوں تھم رہنے والوں کی التكوير
17 اور رات کی قسم جبکہ وہ جانے لگے التكوير
18 اور صبح کی قسم جبکہ وہ سانس لے التكوير
19 کہ بےشک یہ قرآن بزرگ رسول کا قول ہے التكوير
20 وہ رسول صاحب قوت ہے عزت والے کے پاس عزت دار (ف 1) ہے التكوير
21 سب کا مانا ہوا ہے وہاں امانت دار ہے التكوير
22 اور یہ کہ تمہارا رفیق کچھ دیوانہ (ف 2) نہیں ہے التكوير
23 اور کچھ شک نہیں کہ اس نے اس رسول کو آسمان کے کھلے کنارہ پر دیکھا ہے التكوير
24 اور وہ پوشیدہ بات پر بخیل بھی نہیں ہے التكوير
25 اور قرآن شیطان مردود کا قول نہیں ہے التكوير
26 پھر تم کدھر جاتے ہو ؟ التكوير
27 یہ تو جہان بھر کے لئے ایک نصیحت ہے التكوير
28 اس کے لئے جو تم میں سیدھی راہ پر چلنا چاہے التكوير
29 اور جب تک اللہ جو جہان کارب ہے نہ چاہے تم ہرگز نہیں چاہ سکتے التكوير
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الإنفطار
1 جب آسمان پھٹ جائے الإنفطار
2 اور جب ستارے جھڑ پڑیں الإنفطار
3 اور جب دریا بہہ چلیں الإنفطار
4 اور جب قبریں اٹھائی جائیں الإنفطار
5 اس وقت ہر نفس معلوم کرلے گا جو آگے بھیجا اور پیچھے چھوڑا ہے الإنفطار
6 اے انسان کس چیز نے تجھ کو تیرے رب کریم کی نسبت فریب دیا ؟ الإنفطار
7 جس نے تجھے پیدا کیا پھر تجھے درست کیا پھر برابر کیا الإنفطار
8 جس صورت میں چاہا تجھے جوڑ دیا الإنفطار
9 ہرگز نہیں بلکہ تم انصاف کے دن کو جھٹلاتے (ف 1) ہو الإنفطار
10 حالانکہ تم پر نگہبان مقرر ہیں الإنفطار
11 یعنی بزرگ لکھنے والے الإنفطار
12 جو کچھ تم کرتے ہو ان کو معلوم رہتا ہے الإنفطار
13 بے شک نیک لوگ نعمت میں ہوں گے الإنفطار
14 اور بےشک بدکار دوزخ میں ہوں گے الإنفطار
15 انصاف کے دن اس میں داخل ہوں گے الإنفطار
16 اور کبھی اس دوزخ میں غائب نہ ہوں گے الإنفطار
17 اور تو کیا جانے انصاف کا دن کیا ہے ؟ الإنفطار
18 پھر تو کیا جانے انصاف کا دن کیا ہے ؟ الإنفطار
19 جس دن کوئی (منکر مجرم) کسی کے لئے کچھ (ف 1) نہ کرسکے گا اور اس دن حکم اللہ ہی کا ہوگا الإنفطار
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے المطففين
1 کم دینے والوں کی خرابی ہے المطففين
2 وہ کہ جب لوگوں سے ناپ لیں تو پورا بھریں المطففين
3 اور جب انہیں ناپ کر یا وزن کرکے دیں تو گھٹا کردیں المطففين
4 کیا وہ خیال نہیں کرتے کہ وہ اٹھائے جائیں گے ؟ المطففين
5 ایک بڑے دن (ف 2) کے لئے المطففين
6 جس دن آدمی جہان کے رب کے سامنے کھڑے ہونگے المطففين
7 ہرگز نہیں بدکاروں کے اعمالنامے سجین میں پہنچے المطففين
8 اور تو کیا جانے سجین کیا ہے ؟ المطففين
9 ایک لکھا ہوا دفتر ہے المطففين
10 اس میں جھٹلانے والوں کو خرابی ہے المطففين
11 جو انصاف کے دن کو جھٹلاتے ہیں المطففين
12 اور اسے وہی جھٹلاتے ہے جو حد سے باہر نکلنے والا گنہگار والا گنہگار ہے المطففين
13 جب اس کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہتا ہے کہ اگلوں کی کہانیاں ہیں المطففين
14 ہرگز نہیں ، بلکہ جو وہ کماتے ہیں اس نے ان کے دلوں پر زنگ لگا دیا ہے المطففين
15 ہرگز نہیں ، وہ اس دن اپنے رب سے پردہ میں ہوں گے المطففين
16 پھر ان کو ضرور (ف 1) دوزخ میں جانا ہوگا المطففين
17 پھر کہا جائے گا یہ وہ ہے جس (ف 2) کو تم جھٹلاتے تھے المطففين
18 ہرگز نہیں بےشک نیکوں کے اعمالنامے علیین (اوپر والوں) میں ہیں المطففين
19 تو کیا سمجھا علییون کیا ہے ؟ المطففين
20 وہ لکھا ہوا دفتر ہے المطففين
21 مقرب (فرشتے) اس پر حاضر ہوتے ہیں المطففين
22 بے شک نیک لوگ نعمت میں ہوں گے المطففين
23 تختوں تختوں پر بیٹھے ہوں گے المطففين
24 تو ان کے چیروں پر نعمت کیا تازگی پہچانے گا المطففين
25 مہر لگی ہوئی خالص شراب ان کو پلائی جائے گی المطففين
26 اس کی مہر مشک (کستوری) پر جمتی ہے اور اسی ہی کی چاہئے کہ رغبت کریں المطففين
27 اور اس کی ملونی تسنیم سے ہے المطففين
28 وہ ایک چشمہ ہے جس سے مقرب (ف 1) پیشے ہیں المطففين
29 وہ جو گنہگار ہیں ، ایمان داروں پر ہنستے تھے المطففين
30 اور جب ان کے پاس سے گزرتے تھے تو آپس میں آنکھ مارتے تھے المطففين
31 اور جب اپنے گھر کو لوٹتے تو باتیں بناتے لوٹتے تھے المطففين
32 اور جب انہیں دیکھتے تو کہتے کہ بےشک یہ لوگ گمراہ ہیں المطففين
33 اور حالانکہ وہ ایمانداروں پر محافظ بنا کر نہیں بھیجے گئے المطففين
34 سو آج مومن کافروں پر ہنسیں گے المطففين
35 تختوں پر بیٹھے دیکھیں گے المطففين
36 کیا کافروں کو ان کے اعمال کا بدلہ (ف 1) ملا المطففين
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الانشقاق
1 جب آسمان پھٹ (ف 1) جائے گا الانشقاق
2 اور اپنے رب کا حکم سنے اور وہ اسی لائق ہے الانشقاق
3 اور جب زمین پھیلائی جائے الانشقاق
4 اور جو اس میں ہے نکال ڈالے اور خالی ہوجائے الانشقاق
5 اور اپنے رب کا حکم سنے اور وہ اسی لائق ہے الانشقاق
6 اے انسان ! بےشک تو محنت کرنے والا ہے اپنے رب کی طرف پھر تو اس سے ملے گا الانشقاق
7 سو جسے اس کی کتاب داہنے ہاتھ میں ملی الانشقاق
8 اس سے آسانی کے ساتھ حساب لیا جائے گا الانشقاق
9 اور وہ خوش خوش اپنے گھر والوں کی طرف لوٹے گا الانشقاق
10 اور جسے اس کی کتاب پیٹھ پیچھے (ف 2) سے دی گئی الانشقاق
11 وہ موت کو پکارے گا الانشقاق
12 اور دوزخ میں جائے گا الانشقاق
13 وہ اپنے اہل میں خوش وقت تھا الانشقاق
14 وہ سمجھا تھا کہ وہ پھر ہرگز (خدا کی طرف) نہ لوٹے گا الانشقاق
15 کیوں نہیں ، اس کا رب اسے دیکھتا (ف 1) تھا الانشقاق
16 سو میں قسم کھاتا ہوں شام کی سرخی کی الانشقاق
17 اور رات کی جو اس نے سمیٹا اس کی الانشقاق
18 اور چاند کی جب وہ پوراہو الانشقاق
19 کہ تم ضرور ایک حال سے دوسرے حال میں آؤگے الانشقاق
20 سو انہیں کیا ہوا کہ وہ ایمان نہیں لاتے الانشقاق
21 اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے الانشقاق
22 بلکہ یہ کافر تو جھٹلاتے ہیں الانشقاق
23 اور اللہ خوب جانتا ہے جو وہ دلوں میں رکھتے ہیں الانشقاق
24 سو تو انہیں دکھ دینے والے عذاب کی بشارت دے الانشقاق
25 مگر جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ، ان کے لئے بےانتہا اجر ہے الانشقاق
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحمت والا ہے البروج
1 برجوں والے آسمان کی قسم البروج
2 اور اس دن کی جس کا وعدہ کیا گیا ہے البروج
3 اور حاضر ہونے والے کی اور جس کے پاس حاضر ہوتے ہیں البروج
4 خندقوں والے مارے گئے البروج
5 وہ ایندھن سے بھری ہوئی آگ (ف 1) تھی البروج
6 وہ اس کے پاس بیٹھے تھے البروج
7 اور جو وہ ایمانداروں سے کرتے تھے دیکھ رہے تھے البروج
8 اور انہوں نے ایمان داروں میں صرف یہی ایک عیب پکڑا تھا کہ وہ اس پر اللہ پر ایمان لائے تھے جو زبردست قابل تعریف ہے البروج
9 جس کی آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے البروج
10 جن لوگوں نے ایمان دار مردوں اور ایمان دار عورتوں کو ستایا ۔ پھر توبہ نہ کی ، ان کے لئے دوزخ کا عذاب ہے اور ان کے لئے جلنے کا عذاب ہے البروج
11 بے شک جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ۔ ان کے لئے باغ ہیں ۔ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ یہ ہی بڑی مراد پائی ہے البروج
12 بے شک تیرے رب کی پکڑ سخت ہے البروج
13 بے شک وہی پہلی بار پیدا کرتا ہے اور وہی دوسری بار پیدا کریگا البروج
14 اور وہی بخشنے والا محبت کرنے (ف 1) والا ہے البروج
15 عرش کا مالک ہے ۔ بڑی شان والا ہے البروج
16 جو چاہتا ہے سو کر ڈالتا ہے البروج
17 بھلا تجھے لشکروں کا حال بھی معلوم ہوا ہے ؟ البروج
18 یعنی فرعون اور ثمود کا البروج
19 کوئی نہیں بلکہ کافر جھٹلانے میں مصروف ہیں البروج
20 اور ان کے پیچھے سے انہیں اللہ نے گھیر رکھا ہے البروج
21 بلکہ یہ تو قرآن ہے بڑی شان والا البروج
22 لوح محفوظ پر لکھا ہے البروج
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الطارق
1 آسمان کی قسم اور اندھیرا پڑے آنے والے کی قسم الطارق
2 اور تو کیا جانے اندھیرا پڑے آنے والا کیا ہے الطارق
3 وہ چمکتا تارا ہے الطارق
4 بے شک ہر شخص پر ایک نگہبان مقرر ہے الطارق
5 سو چاہئے کہ انسان دیکھے کہ وہ کس شے سے بنایا گیا ہے الطارق
6 اچھلتے پانی سے بنایا گیا ہے الطارق
7 جو پیٹھ (یعنی بواسط حرام مغز دماغ) کے بیچ سے اور چھاتیوں (یعنی اعضائے رئیسہ (ف 1) کے بیچ سے نکلتا ہے) الطارق
8 بے شک وہ اسے پھیر لانے پر قادر ہے الطارق
9 جس دن بھید آزمائے جائیں گے الطارق
10 سو اس کے لئے نہ طاقت ہوگی نہ مددگار الطارق
11 آسمان (ف 1) مینہ والے کی قسم الطارق
12 اور زمین پھٹنے والے کی قسم الطارق
13 کہ یہ قرآن قول فیصل (دوٹوک بات) ہے الطارق
14 اور وہ بےفائدہ بات نہیں الطارق
15 بے شک یہ لوگ ایک داؤ میں لگے ہوئے ہیں الطارق
16 اور میں بھی ایک داؤ میں لگا ہوا ہوں الطارق
17 تو کافروں کو مہلت دے ، زیادہ نہیں بلکہ انہیں تھوڑے دنوں کی مہلت دے الطارق
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الأعلى
1 اپنے رب کے نام کی جو سب سے بلند (مرتبہ) ہے تسبیح کر الأعلى
2 جس نے پیدا کیا ۔ پھر درست کیا الأعلى
3 اور جس نے اندازہ کیا ۔ پھر راہ دکھائی الأعلى
4 اور جس نے چارہ نکالا الأعلى
5 پھر اسے کالا کوڑا کردیا الأعلى
6 اے پیغمبر ہم تجھے پڑھائیں گے ۔ پھر تو نہ بھولے گا الأعلى
7 مگر جو اللہ (ف 1) چاہے ۔ وہ ظاہر اور چھپے کو جانتا ہے الأعلى
8 اور آسانی کی جگہ پہنچنے کو ہم تیرے لئے آسان کرینگے الأعلى
9 سو تو نصیحت کر اگر تیری نصیحت سے نفع ہو الأعلى
10 جو ڈرتا ہے شتاب نصیحت قبول کرے گا الأعلى
11 اور وہ بڑا بخت اس سے یک سو ہوجائے گا الأعلى
12 جو بڑی آگ میں داخل ہوگا الأعلى
13 پھر اس میں نہ مرے گا نہ جئے گا الأعلى
14 بے شک جو پاک ہوا اس نے مراد پائی الأعلى
15 اور اپنے رب کا نام لیا پھر نماز پڑھی الأعلى
16 بلکہ تم دنیا کی زندگی کو اختیار کرتے ہو الأعلى
17 اور حالانکہ آخرت بہتر اور بہت باقی رہنے والی ہے الأعلى
18 بے شک یہ بیان اگلے صحیفوں (اور قول) میں ہے الأعلى
19 ابراہیم (ف 1) اور موسیٰ کے صحیفوں (اور قول) میں الأعلى
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الغاشية
1 بھلا تیرے پاس ڈھانپنے والی کا حال پہنچا ہے الغاشية
2 اس دن کتنے منہ ذلیل ہوں گے الغاشية
3 محنت کررہے ہوں گے ، تھک رہے ہوں گے الغاشية
4 جلتی آگ میں داخل ہوں گے الغاشية
5 کھولتے چشمہ سے ان کو پانی پلایا جائے گا الغاشية
6 ان کے لئے سوائے کانٹے دار گھاس کے اور کچھ کھانا نہیں ہوگا الغاشية
7 جو نہ موٹا کرے اور نہ بھوک دور کرے الغاشية
8 کتنے چہرے اس دن تازہ ہوں گے الغاشية
9 اپنی کمائی پر راضی الغاشية
10 اونچے باغ میں الغاشية
11 وہاں بکواس نہیں سنتے الغاشية
12 اس میں ایک چشمہ جاری ہے الغاشية
13 اس میں اونچے اونچے تخت ہیں الغاشية
14 اور آبخورے رکھے ہوئے ہیں الغاشية
15 اور تکیے ایک قطار میں رکھے ہوئے ہیں الغاشية
16 اور مسندیں بچھی ہوئیں الغاشية
17 سو کیا وہ اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ کیونکر پیدا کئے گئے ہیں الغاشية
18 اور آسمان کو کہ کیونکر بلند کیا گیا ہے ؟ الغاشية
19 اور پہاڑ کو کہ کیونکر کھڑے کئے گئے ہیں ؟ الغاشية
20 اور زمین کو کہ کیونکر بچھائی گئی ہے ؟ الغاشية
21 سو تو نصیحت دے تیرا کام ہی نصیحت دیناہے الغاشية
22 تو ان پر داروغہ (ف 1) نہیں ہے الغاشية
23 لیکن جس نے منہ موڑا اور کافر ہوا الغاشية
24 سو اللہ اسے بڑا عذاب دے گا الغاشية
25 بے شک انہیں ہماری طرف پھر آنا ہے الغاشية
26 پھر بےشک ان سے حساب لینا ہمارا ذمہ ہے الغاشية
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الفجر
1 قسم ہے (عید قربان کی) (ف 1) فجر کی الفجر
2 اور ذی الحجہ کی پہلی دس راتوں کی الفجر
3 اور جفت (یوم ترویہ او یوم عرفہ) اور طاق (یوم عیدالاضحی) کی الفجر
4 اور رات کی جب گزرنے لگے (حاجی) میدان مزدلفہ میں الفجر
5 کیا ان چیزوں میں عقل مندوں کے لئے پوری قسم ہے الفجر
6 کیا تونے نہیں دیکھا کہ تیرے رب نے عاد کیساتھ کیا کیا الفجر
7 (یعنی) عاد اور ارم ستونوں والے کے ساتھ الفجر
8 وہ ارم کہ ان کی مانند شہروں میں پیدا نہیں ہوئے الفجر
9 اور ثمود کے ساتھ کیا (کیا کیا) جنہوں نے وادی میں پتھر تراشے الفجر
10 اور فرعون میخوں والے کے ساتھ کیا کیا الفجر
11 یہ سب وہ تھے جنہوں نے شہروں میں سر اٹھایا الفجر
12 پھر ان میں بہت فساد مچایا الفجر
13 پھر تیرے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا چلایا الفجر
14 بے شک تیرا رب گھات میں ہے الفجر
15 سو جو انسان ہے (اس کا حال یہ ہے کہ) اس کا رب آزماتا اور اس کو عزت اور نعمت دیتا ہے تو کہتا ہے کہ میرے ربے مجھے (ف 1) بزرگی دی الفجر
16 اور جو اسے آزمائے اور اس کا رزق اس پر تنگ کرے تو وہ کہتا ہے کہ میرے رب نے مجھے ذلیل کیا الفجر
17 ہرگز نہیں بلکہ تم یتیم کی عزت نہیں کرتے الفجر
18 اور ایک دوسرے کو فقیر کو کھانا دینے کی ترغیب نہیں دیتے الفجر
19 اور تم مردے کا سامان سمیٹ سمیٹ کر کھاجاتے ہو الفجر
20 اور مال سے بڑی محبت رکھتے ہو الفجر
21 ہرگز نہیں جب زمین ریزہ ریزہ توڑی جائے گی الفجر
22 اور تیرا رب آئے گا اور فرشتے قطار قطار آئیں گے الفجر
23 اور اس دن دوزخ لائی جائے گی ۔ اس دن آدمی نصیحت پکڑے گا اور اسے نصیحت پکڑنا کہاں ملے گا الفجر
24 کہے گا کاش کہ میں اپنی زندگی کے لئے کچھ آگے بھیجتا الفجر
25 پھر اس دن اللہ کے عذاب کے برابر کوئی عذاب نہ کریگا الفجر
26 اور جیسا وہ زنجیروں میں جکڑے گا ایسا کوئی نہ جکڑے گا الفجر
27 اسے تسلی پانے والی جان ! الفجر
28 اپنے رب کی طرف لوٹ تو اس سے راضی وہ تجھ سے راضی الفجر
29 پھر میرے بندوں میں داخل ہو الفجر
30 اور میرے بہشت (ف 1) میں داخل ہو الفجر
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والاہے البلد
1 میں اس شہر (مکہ) کی قسم کھاتا ہوں البلد
2 اور تو اس شہر میں اترا ہوا ہے البلد
3 اور میں جننے والے کی اور اس کی جسے جنا (یعنی باپ اور بیٹے کی ) کی قسم کھاتا ہوں البلد
4 کہ ہم نے انسان کو مشقت میں (ف 2) پیدا کیا ہے البلد
5 کیا وہ یہ گمان کرتا ہے کہ اس پر کوئی قابو نہ پاسکے گا البلد
6 کہتا ہے کہ میں نے ڈھیروں مال خرچ کیا البلد
7 کیا وہ یہ سمجھتا ہے کہ اسے کسی نے نہیں دیکھا ؟ البلد
8 کیا ہم نے اسے دو آنکھیں نہیں دیں ؟ البلد
9 اور ایک زبان اور دوہونٹ البلد
10 اور ہم نے اسے دونوں راہیں دکھلائیں البلد
11 پھر ابھی وہ گھاٹی پر ہوکر نہ گزرا البلد
12 اور تو کیا سمجھا کہ گھاٹی کیا ہے ؟ البلد
13 وہ گردن چھڑانا ہے البلد
14 یا بھوک والے دن کھانا کھلانا البلد
15 رشتہ دار (ف 1) یتیم کو البلد
16 یا محتاج کو جو خاک پر پڑارہتا ہے البلد
17 پھر ان لوگوں میں داخل ہوا جو ایمان لائے اور ایک دوسرے کو سہارنے کی وصیت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو رحم کھانے کی وصیت کرتے ہیں البلد
18 وہی دہنی طرف والے ہیں البلد
19 اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہی بائیں طرف والے ہیں البلد
20 ان کے اوپر منہ بند آگ ہے البلد
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الشمس
1 سورج اور اس کی دھوپ کی قسم الشمس
2 اور چاند کی جب اس کے پیچھے آئے الشمس
3 اور دن کی جب اس کو روشن کرے الشمس
4 اور رات کی جب اس کو ڈھانپ لے الشمس
5 اور آسمان کی اور اس کی جس نے اسے بنایا الشمس
6 اور زمین کی اور اس کی جس نے اسے پھیلایا الشمس
7 اور جان کی اور اس کی جس نے اسے درست اندام بنایا الشمس
8 پھر اس کی بدکاری اور اس کی پرہیزگاری کی اس کو سمجھ دی الشمس
9 بے شک جس نے نفس کو پاک کیا مراد کہ پہنچا الشمس
10 اور جس نے نفس کو گاڑ دیا نامراد رہا الشمس
11 اور ثمود نے اپنی سرکشی سے جھٹلایا الشمس
12 اور جب ان میں کا بڑا بدبخت اٹھ کھڑا ہوا الشمس
13 تو اللہ کے رسول نے ان سے کہا کہ محافظت کرو خدا کی اونٹنی اور اس کے پانی پلانے کو الشمس
14 سو انہوں نے اسے جھٹلایا ۔ پھر اونٹنی کے پاؤں کاٹ ڈالے ۔ پھر ان کے گناہوں کے سبب ان کے رب نے ان پر ہلاکت (ف 1) ڈالی اور انہیں برابر کردیا الشمس
15 اور خدا اس سے نہیں ڈرتا کہ وہ اس کا پیچھا کریں گے الشمس
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الليل
1 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الليل
2 رات کی قسم جب چھپالے الليل
3 اور اس کی جس نے نر اور مادہ کو پیدا کیا الليل
4 البتہ تمہاری کوشش مختلف ہے الليل
5 سو جس نے دیا اور ڈرا الليل
6 اور اچھی بات کو سچ جانا الليل
7 ہم آسانی کی جگہ اس کے لئے آسان کرینگے (یعنی بہشت کا رستہ) الليل
8 لیکن وہ جس نے بخل کیا اور بےپروائی کی الليل
9 اور اچھی بات کو جھٹلایا الليل
10 ہم اس کے لئے سختی کی جگہ آسان کریں گے الليل
11 اور جب وہ نیچے گرے گا (یعنی دوزخ کے گڑھے میں) تو اس کا مال اس کے کام نہ آئے گا الليل
12 بے شک ہدایت کرنا ہمارا ذمہ ہے الليل
13 اور بےشک پہلا اور دوسرا جہان ہمارے ہاتھ میں ہے الليل
14 سو میں نے تمہیں شعلہ مارنے والی آگ سے ڈرا دیا الليل
15 اس میں وہی داخل ہوگا جو بڑا بدبخت ہے الليل
16 جس نے جھٹلایا اور منہ موڑا الليل
17 اور بڑا متقی (ڈروالا) اس سے یکسو کیا جائے گا الليل
18 جو اپنا مال دیتا ہے کہ پاک ہوجائے الليل
19 اور اس پر کسی کا کوئی احسان نہیں جس کا وہ بدلہ دے الليل
20 مگر اپنے بلند مرتبہ رب کے چہرہ کی تلاش میں دیتا ہے الليل
21 اور ضرور وہ عنقریب راضی (ف 1) ہوگا الليل
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحمت والا ہے الضحى
1 دھوپ چڑھتے وقت کی قسم الضحى
2 اور رات کی جب چھاجائے الضحى
3 کہ تیرے ربے نہ تجھے چھوڑا اور نہ بیزار ہوا الضحى
4 اور البتہ آخرت تیرے لئے دنیا (ف 2) سے بہتر ہے الضحى
5 اور البتہ عنقریب تیرا رب تجھے دیگا پھر تو راضی ہوجائے گا الضحى
6 کیا اس نے تجھے یتیم نہیں پایا ۔ پھر جگہ دی الضحى
7 اور تجھے رستہ نہ جانتا پایا سو (تجھے) رستہ دکھایا الضحى
8 اور تجھے محتاج پایا ، سو تونگر کردیا الضحى
9 اور جو یتیم (ف 1) ہو ، اس کو نہ دبا الضحى
10 اور جو سائل ہو ، اس کو نہ جھڑک الضحى
11 اور جو تیرے رب کا احسان ہے اس کو بیان کر الضحى
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الشرح
1 کیا ہم نے تیرا سینہ نہیں کھول دیا ؟ الشرح
2 اور ہم نے تجھ پر سے تیرا بوجھ اتار دیا الشرح
3 جس نے تیری کمر توڑ رکھی تھی الشرح
4 اور تیرے ذکر کا آواز بلند کیا الشرح
5 سو بےشک سختی کے ساتھ آسانی (ف 1) ہے الشرح
6 اور آسانی کے ساتھ سختی ہے الشرح
7 سو جب تو فارغ ہو تو محنت (ریاضت ) کر الشرح
8 اور اپنے رب کی طرف دل لگا الشرح
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے التين
1 انجیر اور زیتون (یعنی مولدومبعث مسیح) کی قسم التين
2 اور طور سینین پہاڑ (یعنی مبعث موسیٰ (علیہ السلام)) کی بھی التين
3 اور اس امن والے شہر (مکہ یعنی مولد ومبعث محمد) کی بھی التين
4 کہ ہم نے آدمی کو خوب سے خوب اندازہ (یعنی خوبصورت ) پیدا کیا التين
5 پھر ہم نے اسے سب نیچوں سے نیچے پھینک دیا التين
6 مگر جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ، ان کے لئے بےانتہا اجر ہے التين
7 پھر اس کے بعد ایسی کیا چیز ہے جو جزا وسزا (کے دن) کی تکذیب کرتی ہے التين
8 کیا اللہ سب حاکموں سے بہتر حاکم نہیں ہے التين
0 (شروع) کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے العلق
1 اپنے رب کا نام لے کر پڑھ جس نے پیدا کیا العلق
2 انسان کو پھٹکی سے بنایا العلق
3 پڑھ اور تیرا رب بہت کرم کرنے والا ہے العلق
4 جس نے قلم سے علم سکھایا العلق
5 آدمی کو وہ کچھ سکھایا جو وہ نہ جانتا تھا العلق
6 ہرگز نہیں ، آدمی البتہ سرکشی کرتا ہے العلق
7 جب اپنے آپ کو بےپرواہ دیکھتا ہے العلق
8 بے شک تیرے رب کی طرف لوٹ جانا ہے العلق
9 بھلا تونے اس (ابوجہل) کو دیکھا (ف 1) جو منع کرتا ہے العلق
10 ایک بندہ کو جب وہ نماز پڑھتا ہے العلق
11 بھلا دیکھ تو اگر وہ ہدایت پر ہوتا العلق
12 یا پرہیز گاری کا حکم دیتا العلق
13 بھلا دیکھ تو اگر اس نے (قرآن کو جھٹلایا اور منہ موڑا العلق
14 کیا اس نے یہ نہ جانا کہ اللہ دیکھتا ہے العلق
15 ہرگز نہیں ، اگر وہ باز نہ آیا تو ہم اس کی پیشانی پکڑ گھسیٹیں گے العلق
16 وہ پیشانی جو جھوٹی گنہگار ہے العلق
17 پس چاہئے کہ وہ اپنی مجلس (ف 1) کو بلائے العلق
18 ہم بھی (سیاست کرنے کو) دوزخ کے فرشتوں کو بلائیں گے العلق
19 ہرگز نہیں ، تو اس کی نہ مان اور سجدہ کر اور قریب ہو العلق
0 (شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے القدر
1 بے شک ہم نے یہ (قرآن) شب قدر میں اتارا ہے القدر
2 اور تو کیا سمجھا شب قدر کیا ہے ؟ القدر
3 شب قدر ہزار مہینے سے بہتر ہے القدر
4 اس میں فرشتے اور روح (ف 1) اپنے رب کے حکم سے اترتے ہیں القدر
5 ہر کام کے لئے وہ صبح کے نکلتے تک سل امتی ہے القدر
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے البينة
1 اہل کتاب اور مشرکین میں سے جو لوگ منکر ہیں ، وہ بغیر اس کے باز آنے والے نہ تھے کہ ان کے پاس کھلی (ف 2) دلیل آئے البينة
2 (یعنی خدا کی طرف سے ایک پیغمبر جو پاک ورق پڑھ کر سنائے البينة
3 جن میں مضبوط کتابیں (یعنی مضامین) مندرج ہوں اور جن لوگوں کو کتاب ملی ہے البينة
4 انہوں نے تب ہی تفرقہ ڈالا جب کہ ان کے پاس کھلی (ف 1) دلیل آچکی البينة
5 اور (حالانکہ) ان کو اس کے سوا کچھ حکم نہیں ملا تھا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کے طریقہ کے مطابق اللہ کی عبادت اس طرح کریں کہ خالص اللہ کی عبادت ہو اور نماز پڑھیں اور زکوٰۃ دیں اور یہی مضبوط (لوگوں کا) دین ہے البينة
6 بے شک جو لوگ اہل کتاب (ف 2) اور مشرکین میں سے کافر ہوئے وہ جہنم میں جائیں گے ۔ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔ وہی ساری خلقت میں بدترین (ف 3) ہیں البينة
7 بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ۔ وہی ساری خلقت میں بہتر ہیں البينة
8 ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس رہنے کے باغ ہیں ۔ ان کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ وہاں ہمیشہ رہیں گے ۔ اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی یہ اس کے لئے ہے جو اپنے رب سے ڈرا البينة
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والاہے الزلزلة
1 جب زمین اپنے بھونچال (ف 1) سے ہلائی جائے گی الزلزلة
2 اور زمین اپنے بوجھ نکال ڈالے گی الزلزلة
3 اور انسان کہے اسے کیا ہوگیا الزلزلة
4 اس دن زمین اپنی خبریں بتائے گی الزلزلة
5 اس لئے کہ تیرا رب اسے حکم دے گا الزلزلة
6 اس دن لوگ مختلف حالتوں میں لوٹیں گے ۔ تاکہ انہیں ان کے اعمال دکھائے جائیں الزلزلة
7 سو جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہے وہ اسے دیکھ لے گا الزلزلة
8 اور جس نے ذرہ بھر بدی کی ہے وہ (بھی) اسے دیکھ لے گا الزلزلة
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے العاديات
1 قسم ہے ہانپ کر دوڑنے والوں (گھوڑوں) کی العاديات
2 پھر پتر جھاڑ کر آگ نکالنے والوں کی العاديات
3 پھر صبح ہوئے چھاپہ مارنے والوں کی العاديات
4 پھر اس وقت غبار اڑاتے ہیں العاديات
5 پھر اس وقت فوج میں گھس جاتے ہیں العاديات
6 بے شک انسان اپنے رب کا ناشکرگزار ہے العاديات
7 وہ اس چیز سے پورا خبردار ہے العاديات
8 اور وہ مال کی محبت میں سخت ہے العاديات
9 کیا وہ نہیں جانتاجبکہ قبروں میں ہے اٹھایا جائے گا العاديات
10 اور جو دلوں میں ہے ظاہر کیا جائے گا العاديات
11 بے شک اس دن ان کے رب کو ان کی سب خبر ہے العاديات
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے القارعة
1 کھڑکھڑانے والی القارعة
2 کیا ہے کھڑکھڑانے والی القارعة
3 اور تو کیا سمجھا ہے ، کیا ہے کھڑکھڑانے والی ؟ القارعة
4 جن دن آدمی بکھرے ہوئے پتنگوں کی مانند ہونگے القارعة
5 اور پہاڑ دھنی ہوئی روئی کی مانند ہوں گے القارعة
6 سو جس کی تولیں بھاری ہوں گی القارعة
7 وہ پسندیدہ زندگی میں ہوگا القارعة
8 اور جس کی تولیں ہلکی ہوں گی القارعة
9 اس کی ماں (یعنی ٹھکانا) ہاویہ ہوگی القارعة
10 اور کیا سمجھا ہے وہ کیا ہے ؟ القارعة
11 دہکتی آگ ہے القارعة
0 (شروع ) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے التکاثر
1 کثرت حرص نے تمہیں غفلت میں ڈال دیا التکاثر
2 یہاں تک کہ تم قبروں میں جا پہنچے التکاثر
3 نہیں نہیں ، تم آگے جان لوگے التکاثر
4 پھر نہیں نہیں ، تم آگے جان لو گے التکاثر
5 ہرگز نہیں ، اگر تم یقین کا جاننا جانتے ہوتے ۔ (توغافل نہ ہوتے) التکاثر
6 تم ضرور دوزخ دیکھو گے التکاثر
7 پھر ضرور اسے تم یقین کی آنکھ سے دیکھو گے التکاثر
8 پھر اس دن تم سے ضرور نعمت کی حقیقت پوچھی جائیگی التکاثر
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے العصر
1 عصر (اترتے دن) کی قسم العصر
2 بے شک انسان ٹوٹے میں ہے العصر
3 مگر جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے اور ایک دوسرے کو حق کی وصیت کی اور (نیز) ایک دوسرے کو صبر کی (وہ ٹوٹے میں نہیں) العصر
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الهمزة
1 ہر ایک عیب پکڑنے والے غیبت کرنے والے کی خرابی ہے الهمزة
2 جس نے مال جمع کیا اور گن گن کر رکھا (اور خدا کا حق نہ دیا) الهمزة
3 سمجھتا ہے کہ اس کا مال ہمیشہ اسے رکھے گا الهمزة
4 ہرگز نہیں ، وہ روندنے والی میں پھینکا جائے گا الهمزة
5 اور تو کیا سمجھا کیا ہے روندنے والی الهمزة
6 اللہ کی سلگائی ہوئی آگ الهمزة
7 وہ آگ جو دلوں کو جھانک لیتی ہے الهمزة
8 اس آگ میں وہ بند کردیئے جائیں گے الهمزة
9 لمبے لمبے ستونوں میں الهمزة
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الفیل
1 کیا تونے نہیں دیکھا کہ تیرے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا سلوک کیا الفیل
2 کیا اس نے اس کا داؤ غلط نہیں کردیا الفیل
3 اور ان پر پرندوں (ف 1) کے جھنڈ کے جھنڈ بھیجے الفیل
4 جو کھگرکی پتھریاں ان پر پھینکتے تھے الفیل
5 پھر انہیں ایسا کردیا جیسے کھایا ہوا بھس الفیل
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے قریش
1 قریش (ف 1) کو الفت دلانے کے لئے قریش
2 انہیں جاڑے اور گرمی کے سفر کی الفت دلانے کے لئے قریش
3 تو چاہے کہ اس گھر (کعبہ) کے رب کی عبادت کریں قریش
4 جس نے بھوک میں انہیں کھانا دیا اور خوب سے انہیں امن بخشا قریش
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الماعون
1 بھلا تونے اسے بھی دیکھا جو انصاف کے دن کو جھٹلاتا ہے الماعون
2 سو یہ وہی ہے جو یتیم کو دھکے دیتاہے الماعون
3 اور فقیر کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہیں دیتا الماعون
4 سو ان نمازیوں کو خرابی ہے الماعون
5 جو اپنی نماز سے بےخبر ہیں الماعون
6 وہ جو دکھاوا کرتے ہیں الماعون
7 اور برتنے کی چیز منگی نہیں دیتے الماعون
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الكوثر
1 (اے نبی ! ) ہم نے تجھے کوثر دی الكوثر
2 سو تو اپنے رب کے لئے نماز پڑھ اور قربانی کر الكوثر
3 بے شک جو تیرا دشمن ہے ، وہی بےنام ہے الكوثر
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الكافرون
1 تو کہہ اے کافرو الكافرون
2 جسے تم پوجتے ہو اسے میں نہیں پوجتا ہوں الكافرون
3 اور جسے میں پوجتا ہوں اسے تم پوجنے والے نہیں الكافرون
4 اور نہ میں پوجنے والا ہوں جسے تم نے پوجا الكافرون
5 اور نہ تم پوجنے والے ہو جس میں پوجتا ہوں الكافرون
6 تمہارے لئے تمہارا دین اور میرے لئے میرا دین الكافرون
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے النصر
1 جب اللہ کی مدد اور فتح پہنچ چکی النصر
2 اور تونے دیکھ لیا کہ آدمی اللہ کے دین میں فوج فوج داخل ہورہے ہیں النصر
3 تو اب تُو اپنے رب کی تعریف (ف 1) کے ساتھ اس کی تسبیح کر اور اس سے (امت کے) گناہ بخشوا ۔ بےشک وہ بڑا معاف کرنے والا ہے النصر
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الہب
1 ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ آپ بھی ٹوٹ گیا الہب
2 اس کا مال جو اس نے کمایا تھا اس کے کچھ کام نہ آیا الہب
3 عنقریب وہ لپٹیں مارتی ہوئی آگ میں داخل ہوگا الہب
4 اور اس کی عورت بھی جو سر پر ایندھن لئے پھرتی ہے الہب
5 اس کی گردن میں کھجور کی کھال کی رسی ہے الہب
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الاخلاص
1 تو کہہ وہ اللہ ایک ہے الاخلاص
2 اللہ نرا دھار ہے الاخلاص
3 نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ کسی سے جنا گیا الاخلاص
4 اور اس کے جوڑ کا کوئی نہیں الاخلاص
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الفلق
1 تو کہہ میں صیح کے رب کی پناہ پکڑتا ہوں الفلق
2 اس چیز کی کی برائی سے جو اس نے پیدا کی الفلق
3 اور اندھیرا کرنے والی کی برائی سے جب چھا جائے الفلق
4 اور گرھوں پر پھونک مارنے والی عورتوں کی برائی سے الفلق
5 اور حاسد کی برائی سے جب وہ حسد کرے الفلق
0 (شروع) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الناس
1 تو کہہ میں آدمیوں کے رب کی پناہ پکڑتا ہوں الناس
2 آدمیوں کے بادشاہ کی الناس
3 آدمیوں کے معبود کی الناس
4 وسوسہ (خیال) ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے کی بدی سے الناس
5 وہ جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ (خیال) ڈالتا ہے الناس
6 جنوں سے اور آدمیوں سے الناس
Flag Counter