آیت نمبر | ترجمہ | سورہ نام |
1 |
(شروع) اللہ کے نام [٢] سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔ [٣] |
الفاتحة |
2 |
ہر طرح کی تعریف [٤] اللہ ہی کے لیے ہے [٥] جو سب جہانوں [٦] کا پروردگار ہے |
الفاتحة |
3 |
جو بڑا مہربان [٧] نہایت رحم کرنے والا ہے |
الفاتحة |
4 |
روز ِ جزا [٨] و سزا کا مالک [٩] ہے |
الفاتحة |
5 |
ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں [١٠] اور تجھی سے مدد [١١] چاہتے ہیں [١٢] |
الفاتحة |
6 |
ہمیں سیدھی [١٣] راہ پر استقامت عطا فرما |
الفاتحة |
7 |
ان لوگوں کی راہ پر جن پر تو نے انعام کیا [١٤] جن پر تیرا غضب نہیں ہوا اور نہ وہ راہ راست سے بھٹکے [١٥] |
الفاتحة |
0 |
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے |
البقرة |
1 |
الف، لام، میم |
البقرة |
2 |
یہ ایسی کتاب ہے جس میں شک [٢] کی کوئی گنجائش نہیں، اس میں ان ڈرنے والوں کے لیے ہدایت [٣] ہے |
البقرة |
3 |
جو غیب [٤] پر ایمان لاتے ہیں، نماز [٥] قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں [٦] دے رکھا ہے، اس میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں |
البقرة |
4 |
نیز وہ آپ کی طرف نازل شدہ [٧] (وحی) پر ایمان لاتے ہیں اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے (نبیوں پر) اتاری گئی تھی، اور وہ آخرت [٨] (کے دن) پر یقین رکھتے ہیں |
البقرة |
5 |
ایسے ہی لوگ اپنے پروردگار کی طرف سے [٩] (نازل شدہ) ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح [١٠] پانے والے ہیں |
البقرة |
6 |
بلاشبہ جن لوگوں نے (مندرجہ بالا امور کو تسلیم کرنے سے) انکار کردیا، آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں، ان کے لیے ایک ہی بات ہے (یعنی) وہ ایمان نہیں لائیں گے |
البقرة |
7 |
اللہ نے ان کے دلوں اور کانوں [١١] پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں [١٢] پر پردہ پڑگیا ہے۔ اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے |
البقرة |
8 |
اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو (زبان سے تو) کہتے ہیں کہ ’’ہم اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے ہیں۔‘‘ حالانکہ وہ مومن نہیں ہیں |
البقرة |
9 |
وہ اللہ سے (بھی) دھوکہ بازی کر رہے ہیں اور ان لوگوں سے بھی جو ایمان لائے ہیں۔ ایسے لوگ دراصل اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں مگر (اس بات کو) سمجھ [١٣] نہیں رہے |
البقرة |
10 |
ایسے لوگوں کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اور زیادہ [١٤] بڑھا دیا۔ اور جو وہ جھوٹ بک [١٥] رہے ہیں اس کے عوض ان کے لیے دکھ دینے والا عذاب ہے |
البقرة |
11 |
اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد [١٦] بپا نہ کرو، تو کہتے ہیں کہ ’’ہم ہی تو اصلاح [١٧] کرنے والے ہیں۔‘‘ |
البقرة |
12 |
خوب سن لو کہ حقیقتاً یہی لوگ مفسد ہیں مگر وہ (یہ بات) سمجھتے [١٨] نہیں |
البقرة |
13 |
اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ ایمان لاؤ جیسے اور لوگ [١٩] ایمان لائے ہیں،
تو کہتے ہیں کیا ’’ہم ایسے ایمان لائیں، جیسے احمق لوگ ایمان لائے ہیں؟‘‘ خوب سن لو!(حقیقتاً) یہی لوگ احمق ہیں مگر وہ (یہ بات) جانتے [٢٠] نہیں |
البقرة |
14 |
ایسے لوگ جب ایمانداروں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ’’ہم ایمان لا چکے ہیں۔‘‘ اور جب علیحدگی میں اپنے شیطانوں (کافر دوستوں) سے ملتے ہیں تو کہہ دیتے ہیں کہ (حقیقتاً تو) ہم تمہارے ہی ساتھ ہیں اور ان (ایمان والوں سے تو) محض مذاق کرتے ہیں |
البقرة |
15 |
اللہ تعالیٰ ان کا مذاق اڑا رہا ہے [٢١] اور انہیں ان کی سرکشی میں ڈھیل دیئے جا رہا ہے جس میں وہ [٢٢] اندھوں کی طرح بھٹکے چلے جا رہے ہیں |
البقرة |
16 |
یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی کو خرید لیا۔ ان کی اس تجارت نے انہیں کچھ نفع نہ دیا اور نہ ہی وہ ہدایت پانے والے تھے |
البقرة |
17 |
ان منافقوں کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے (اندھیرے میں) آگ جلائی۔ جب اس آگ نے سارے ماحول کو روشن کردیا تو (عین اس وقت) اللہ نے ان (کی آنکھوں) کے نور کو سلب کرلیا اور انہیں (پھرسے) اندھیروں میں چھوڑ دیا کہ وہ (کچھ بھی) دیکھ نہیں سکتے۔[٢٣] |
البقرة |
18 |
ایسے لوگ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں۔[٢٤] یہ (ایمان لانے کی طرف) لوٹ کر نہیں آئیں گے |
البقرة |
19 |
یا (پھر ان منافقوں کی مثال یوں سمجھو) جیسے آسمان سے زور دار بارش ہو رہی ہو جس میں تاریکیاں بھی ہوں، بجلی کی گرج بھی ہو اور چمک بھی۔ یہ لوگ بجلی کے کڑکے سن کر موت کے ڈر کے مارے اپنے کانوں میں اپنی انگلیاں ٹھونس لیتے ہیں جبکہ اللہ ان کافروں کو ہر طرف سے گھیرے میں لیے ہوئے ہے |
البقرة |
20 |
(ان کی حالت یہ ہو رہی ہے کہ) عنقریب ہی بجلی ان کی بصارت کو اچک لے گی۔ جب بجلی کی چمک سے کچھ روشنی پڑتی ہے تو چل پڑتے ہیں اور جب اندھیرا ہوجاتا ہے تو ٹھہر جاتے ہیں۔ اور اگر اللہ چاہتا تو (اس حال میں کڑک سے) ان کی سماعت کو اور (چمک سے) ان کی بصارت [٢٥] کو سلب کرسکتا تھا، (کیونکہ) اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز پر قادر ہے |
البقرة |
21 |
اے لوگو! [٢٦] اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں بھی پیدا کیا ہے اور تم سے پہلے لوگوں کو بھی (اور اس کی عبادت اس لیے کرو) کہ تم پرہیزگار بن سکو |
البقرة |
22 |
اس اللہ کی (عبادت کرو) جس نے تمہارے لیے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنا دیا، اور آسمان سے پانی برسایا جس سے تمہارے کھانے پینے کو پھل پیدا کئے۔ لہٰذا دوسروں کو اللہ کا شریک نہ بناؤ اور (یہ باتیں) تم جانتے بھی ہو |
البقرة |
23 |
اور (اے کافرو!) اگر تمہیں اس کلام میں [٢٧] ہی شک ہے جو ہم نے اپنے بندے (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کیا ہے تو تم بھی اس جیسی ایک سورت ہی بنا لاؤ۔ اور اللہ کو چھوڑ کر اپنے سب ہم نواؤں کو بھی بلا لو۔ اگر تم سچے ہو (تو تمہیں یہ کام ضرور کر دکھانا چاہیے) |
البقرة |
24 |
پھر اگر تم یہ کام نہ کرسکو اور یقیناً تم کر[ ٢٨] بھی نہ سکو گے، تو پھر اس (دوزخ) کی آگ سے ڈر جاؤ[ ٢٨۔ الف ] جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے (وہ دوزخ کی آگ ایسے ہی) کافروں کے[ ٢٩] لئے تیار کی گئی ہے |
البقرة |
25 |
(اے پیغمبر) جو لوگ ایمان [٣٠] لائیں اور اچھے کام کریں انہیں خوشخبری دے دیجئے کہ ان کے لیے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔ جب بھی انہیں کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا تو کہیں گے ’’یہ تو وہی پھل ہیں جو ہمیں اس سے پہلے (دنیا میں) دیئے جا چکے ہیں۔‘‘ کیونکہ جو پھل انہیں دیا جائے گا وہ شکل و صورت [٣١] میں دنیا کے پھل سے ملتا جلتا ہوگا۔ نیز ان (ایمان والوں) کے لیے وہاں پاک و صاف [٣٢] بیویاں (بھی) ہوں گی۔ اور وہ ان باغات میں ہمیشہ قیام پذیر رہیں گے |
البقرة |
26 |
اللہ تعالیٰ قطعاً اس بات سے نہیں شرماتا کہ وہ کسی مچھر یا اس سے بھی کسی حقیر تر چیز کی مثال بیان کرے۔[٣٣] سو جو لوگ ایمان لا چکے ہیں وہ جانتے ہیں کہ ان کے پروردگار کی طرف سے پیش کردہ مثال بالکل درست ہے، رہے کافر لوگ، تو وہ کہتے ہیں کہ ’’ایسی حقیر چیزوں کی مثال دینے سے اللہ کو کیا سروکار؟‘‘ اس طرح ایک ہی بات سے بہت سے لوگوں کو گمراہی میں مبتلا رہنے دیتا ہے اور بہت سے لوگوں کو ہدایت بھی دے دیتا ہے۔ اور گمراہ تو وہ صرف [٣٤] فاسقوں کو ہی کرتا ہے |
البقرة |
27 |
(یعنی) جو لوگ اللہ سے [٣٥] عہد کو پختہ کرنے کے بعد اسے توڑ دیتے ہیں۔ اور جن چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے، انہیں قطع کرتے ہیں اور زمین میں فساد بپا کرتے ہیں۔ ایسے ہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں |
البقرة |
28 |
(لوگو!) تم اللہ کا انکار کیسے کرتے ہو۔ حالانکہ تم مردہ (معدوم) تھے تو اس نے تمہیں زندہ کیا۔ پھر وہی تمہیں موت دے گا، پھر زندہ کر دے گا۔[٣٦] پھر اسی کی طرف تمہیں پلٹ کر جانا ہے |
البقرة |
29 |
وہی تو ہے جس نے زمین میں موجود ساری چیزیں تمہاری خاطر پیدا کیں۔ پھر آسمان (بلندی۔ فضائے بسیط) کی طرف متوجہ ہوا تو سات آسمان استوار کردیئے۔[٣٧] اور وہ ہر چیز کے متعلق خوب جاننے والا ہے |
البقرة |
30 |
اور (اے پیغمبر! اس وقت کا تصور کرو) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے کہا [٣٨] کہ : ’’میں زمین میں ایک خلیفہ [٣٩] بنانے والا ہوں۔‘‘ تو وہ کہنے لگے:’’کیا تو اس میں ایسے شخص کو خلیفہ بنائے گا جو اس میں فساد مچائے گا اور (ایک دوسرے کے) خون بہائے گا۔[٤٠] جبکہ ہم تیری حمد و ثنا کے ساتھ تسبیح وتقدیس بھی کر رہے ہیں۔‘‘[٤١] اللہ تعالیٰ نے انہیں جواب دیا کہ ’’جو کچھ میں جانتا ہوں [٤٢] وہ تم نہیں جانتے۔‘‘ |
البقرة |
31 |
(اس کے بعد) اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام اشیاء کے اسماء (نام یا صفات و خواص) [٤٣] سکھا دیئے۔ پھر ان اشیاء کو فرشتوں کے روبرو پیش کر کے ان سے کہا کہ ’’اگر تم اپنی بات میں سچے ہو تو مجھے ان اشیاء کے نام بتا دو‘‘ |
البقرة |
32 |
فرشتے کہنے لگے ’’نقص سے پاک تو تیری ہی ذات ہے۔ ہم تو اتنا ہی جانتے ہیں جتنا تو نے ہمیں سکھا یا [٤٤] ہے اور ہر چیز کو جاننے والا اور اس کی حکمت سمجھنے والا تو تو ہی ہے۔‘‘ |
البقرة |
33 |
اللہ تعالیٰ نے آدم سے فرمایا ’’اے آدم! ان (فرشتوں) کو ان اشیاء کے نام بتا دو۔ ‘‘ تو جب آدم نے فرشتوں کو ان چیزوں کے نام بتا دیئے [٤٥] تو اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے کہا : ’’کیا میں نے تمہیں یہ نہ کہا تھا کہ میں ہی آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتیں جانتا ہوں اور ان باتوں کو بھی جانتا ہوں جو تم ظاہر کرتے ہو اور ان کو بھی جو تم چھپاتے ہو؟‘‘ |
البقرة |
34 |
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ : آدم کو [٤٦] سجدہ کرو۔ تو سوائے ابلیس کے سب فرشتوں نے اسے سجدہ کیا [٤٧] ابلیس نے اس حکم الٰہی کو تسلیم نہ کیا اور گھمنڈ میں آ گیا اور کافروں میں شامل ہوگیا |
البقرة |
35 |
پھر ہم نے آدم [٤٨] سے کہا کہ : تم اور تمہاری [٤٩] بیوی دونوں جنت میں آباد ہوجاؤ [٥٠] اور جہاں سے چاہو (اسکے پھل) جی بھر کے کھاؤ۔ البتہ اس درخت [٥١] کے پاس نہ پھٹکنا ورنہ تم دونوں [٥٢] ظالموں میں شمار ہوگے |
البقرة |
36 |
آخر کار شیطان [٥٣] نے اسی درخت کی ترغیب دیکر آدم و حوا دونوں کو ورغلا دیا۔ اور جس حالت میں وہ تھے انہیں وہاں سے نکلوا کر [٥٤] ہی دم لیا۔ تب ہم نے کہا: تم سب یہاں سے اتر (نکل) جاؤ۔ کیونکہ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو۔ اور اب تمہیں ایک معین وقت (موت یا قیامت) تک زمین میں رہنا اور گزر بسر کرنا ہے۔ |
البقرة |
37 |
پھر آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے چند کلمات [٥٦] سیکھ کر توبہ کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کرلی۔ بلاشبہ وہ بندوں کی توبہ قبول کرنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے |
البقرة |
38 |
ہم نے کہا : تم سب کے سب [٥٧] یہاں سے نکل جاؤ۔ پھر جو میری طرف سے تمہارے پاس ہدایت آئے اور جس نے میری ہدایت کی پیروی کی تو ایسے لوگوں کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے |
البقرة |
39 |
اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو ماننے سے انکار کیا اور انہیں جھٹلا یا [٥٨] وہی اہل دوزخ ہیں اور اس میں ہمیشہ رہیں گے |
البقرة |
40 |
اے بنی اسرائیل! [٥٩] میری ان نعمتوں کو یاد کرو جو میں نے تمہیں عطا کی تھیں۔ اور تمہارا مجھ سے جو عہد تھا [٦٠] اسے تم پورا کرو اور میرا تم سے جو عہد تھا اسے میں پورا کروں گا۔ اور فقط مجھ ہی سے ڈرتے رہو |
البقرة |
41 |
اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو میں نے نازل کی ہے (یعنی قرآن پر) یہ کتاب اس کتاب کی تصدیق کرتی ہے جو تمہارے پاس ہے۔ لہٰذا اس کے سب سے پہلے [٦١] منکر تم ہی نہ بنو۔ نہ ہی میری آیات کو تھوڑی سی قیمت کے عوض بیچ ڈالو۔ اور ڈرو تو صرف مجھ ہی سے ڈرو |
البقرة |
42 |
اور نہ ہی حق و باطل کی آمیزش کرو اور دیدہ دانستہ سچی بات کو نہ چھپاؤ۔ |
البقرة |
43 |
اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ[٦١] ادا کرو۔ اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ تم بھی رکوع کیا کرو |
البقرة |
44 |
تم لوگوں کو تو نیکی کا حکم کرتے ہو مگر اپنے آپ کو بھول ہی جاتے ہو [٦٣] حالانکہ تم کتاب (تورات) کی تلاوت کرتے ہو؟ کیا تم کچھ بھی عقل سے کام نہیں لیتے؟ |
البقرة |
45 |
اور (مشکل پڑنے پر) صبر [٦٤] اور نماز سے مدد لو۔ بلاشبہ نماز گرانبار ہے مگر ان عاجزی کرنے والوں پر گرانبار نہیں |
البقرة |
46 |
جو یہ یقین رکھتے ہیں کہ وہ اپنے پروردگار سے (عنقریب) ملنے [٦٥] والے ہیں اور اسی کی طرف واپس جانے والے ہیں |
البقرة |
47 |
اے بنی اسرائیل! میری اس نعمت کو بھی یاد کرو جو میں نے تمہیں عطا کی تھی اور تمہیں تمام اقوام [٦٦] عالم سے بڑھ کر نوازا تھا |
البقرة |
48 |
اور اس دن سے ڈرتے رہو جب نہ تو کوئی کسی دوسرے کے کام آسکے گا، نہ اس کے حق میں سفارش قبول کی جائے گی، نہ ہی اسے معاوضہ لے کر چھوڑ دیا جائے گا اور نہ ہی ان (مجرموں) کو کہیں سے [٦٧] مدد پہنچ سکے گی |
البقرة |
49 |
پھر (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے تمہیں آل فرعون سے نجات دی تھی۔ یہ لوگ تمہیں سخت دکھ دیتے تھے، تمہارے بیٹوں کو تو ذبح کر ڈالتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رہنے دیتے تھے۔ اور تمہاری اس حالت میں تمہارے رب کی طرف سے ایک [٦٨] بڑی آزمائش تھی |
البقرة |
50 |
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے تمہاری خاطر سمندر کو پھاڑ (کر اس میں راستہ بنا) دیا تھا۔ اس طرح ہم نے تمہیں تو آل فرعون سے نجات دے دی اور ان کو اس سمندر میں غرق کردیا [٦٩] اور یہ سب کچھ تم دیکھ رہے تھے |
البقرة |
51 |
اور (وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو چالیس راتوں کے وعدہ پر (میقات پر) بلایا تو ان کی غیر موجودگی میں تم نے بچھڑے کو معبود بنا لیا اور تم فی الواقع ظالم تھے |
البقرة |
52 |
پھر اس کے بعد ہم نے تمہارا یہ جرم بھی معاف کردیا کہ شاید اب تم شکر گزار بن جاؤ |
البقرة |
53 |
اور (اسی میقات کے دوران) ہم نے موسیٰ کو کتاب اور قانون فیصل دیا تاکہ تم ہدایت کی راہ پا سکو |
البقرة |
54 |
اور جب موسیٰ نے (واپس آ کر) اپنی قوم سے کہا : ’’اے میری قوم ! تم نے بچھڑے کو معبود بنا کر اپنے آپ پر بڑا ظلم کیا ہے۔ لہٰذا اپنے خالق کے حضور توبہ کرو اور اپنی جانوں کو ہلاک [٧٠] کرو۔ تمہارے رب کے ہاں یہی بات تمہارے حق میں بہتر ہے۔‘‘ چنانچہ اللہ نے تمہاری توبہ قبول کرلی۔ کیونکہ وہ توبہ قبول کرنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے |
البقرة |
55 |
اور (وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب تم نے موسیٰ سے کہا کہ : ’’ہم تو جب تک اللہ کو علانیہ دیکھ نہ لیں تمہاری بات نہیں مانیں گے‘‘[٧١] پھر تمہارے دیکھتے ہی دیکھتے تم پر بجلی گری (جس نے تمہیں ختم کردیا) |
البقرة |
56 |
پھر تمہاری موت کے بعد ہم نے تمہیں [٧٢] زندہ کر اٹھایا کہ شاید اب ہی تم شکر گزار بن جاؤ |
البقرة |
57 |
اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا۔[٧٣] اور (تمہارے کھانے کو) من و سلویٰ اتارا (اور کہا) یہ پاکیزہ چیزیں کھاؤ جو ہم نے تمہیں عطا کی ہیں۔ اور (دیکھو! تمہارے اسلاف نے) ہم پر تو کوئی ظلم نہ کیا تھا بلکہ وہ اپنے آپ ہی پر ظلم کرتے رہے تھے |
البقرة |
58 |
اور (وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب ہم نے انہیں کہا تھا کہ : ’’اس بستی میں داخل ہوجاؤ اور جہاں سے جی چاہے سیر ہو کر کھاؤ پیو، البتہ جب اس بستی کے دروازے سے گزرنے [٧٤] لگو تو سجدہ کرتے ہوئے گزرنا اور حِطّۃ کہتے جانا۔ ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے اور نیکوکاروں پر مزید فضل و کرم کریں گے۔‘‘ |
البقرة |
59 |
مگر ان ظالموں نے وہ بات ہی بدل دی جو ان سے کہی گئی تھی۔ سو ہم نے ان ظالموں پر ان کی نافرمانیوں کی بنا پر آسمان [٧٥] سے عذاب نازل کیا |
البقرة |
60 |
اور (وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی کی دعا کی تو ہم نے انہیں کہا کہ : ’’فلاں چٹان پر اپنا عصا مارو۔‘‘ [٧٦] چنانچہ اس چٹان سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے اور (قوم موسیٰ کے بارہ قبیلوں میں سے) ہر قبیلہ نے اپنا اپنا گھاٹ جان لیا۔ (ساتھ ہی ہم نے انہیں یہ کہہ دیا تھا کہ) ’’ اللہ کے عطا کردہ رزق سے کھاؤ، پیو، مگر (ایک دوسرے کی چیزیں غصب کرکے) [٧٧] زمین میں فساد نہ مچاتے پھرنا‘‘ |
البقرة |
61 |
اور (وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب تم نے موسیٰ سے کہا تھا : ’’موسیٰ ! ہم ایک ہی طرح کے کھانے پر ہرگز صبر نہیں کرسکتے لہٰذا ہمارے لیے اپنے رب سے ان چیزوں کے لیے دعا کرو جو زمین سے پیدا ہوتی ہیں جیسے ساگ، ترکاری، گیہوں، مسور اور پیاز (وغیرہ)۔‘‘ موسیٰ (علیہ السلام) نے انہیں کہا : ’’کیا تم بہتر چیز کے بدلے گھٹیا چیز تبدیل کرنا چاہتے ہو؟ (یہی بات ہے تو) کسی شہر کی طرف نکل چلو، جو تم چاہتے ہو وہاں تمہیں [٧٨] مل جائے گا۔‘‘ اور (انجام کار) ان پر ذلت [٧٩] اور بدحالی مسلط کردی گئی اور وہ اللہ کے غضب میں آگئے جس کی
وجہ یہ تھی کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کرتے تھے اور انبیاء کو ناحق قتل کرنے لگے تھے۔ اور ان باتوں کا سبب یہ تھا کہ وہ اللہ کی نافرمانی کرتے اور (حدود شریعت سے) آگے نکل نکل جاتے تھے۔ |
البقرة |
62 |
جو لوگ (بظاہر) ایمان لائے ہیں اور جو یہودی ہیں یا عیسائی [٨٠] یا صابی (بے دین) ہیں، ان میں سے جو بھی (فی الحقیقت) اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے اور عمل بھی اچھے کرے تو ایسے ہی لوگوں کو اپنے رب کے ہاں سے اجر ملے گا۔ اور ان پر نہ تو کوئی خوف طاری ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ |
البقرة |
63 |
اور (اے بنی اسرائیل! وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب ہم نے تم پر طور پہاڑ کو بلند کر کے [٨١] تم سے پختہ عہد لیا تھا (اور کہا تھا کہ :) جو کتاب ہم نے تمہیں دی ہے اس پر مضبوطی سے عمل پیرا ہونا اور جو احکام اس میں درج ہیں انہیں خوب یاد رکھنا۔ اس طرح شاید تم پرہیزگار بن جاؤ |
البقرة |
64 |
مگر بعد ازاں تم اس عہد سے بھی پھر گئے۔ اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تمہارے شامل حال نہ ہوتی تو تم خسارہ اٹھانے [٨٢] والوں سے ہو جاتے |
البقرة |
65 |
اور تم اپنے ان لوگوں کو بھی خوب جانتے ہو جنہوں نے سبت (ہفتہ کے دن چھٹی منانے کے قانون) کے بارے میں زیادتی کی تھی۔ لہٰذا ہم نے ان سے کہا کہ ’’بندر [٨٣] بن جاؤ کہ تم پر دھتکار پڑتی رہے۔‘‘ |
البقرة |
66 |
پھر ہم نے اس واقعہ کو ان لوگوں کے لیے بھی عبرت بنا دیا جو اس وقت موجود تھے اور ان کے لیے بھی جو بعد میں آئیں گے اور اسے ڈرنے والوں کے لیے نصیحت بنا دیا |
البقرة |
67 |
اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا کہ : ’’اللہ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے۔‘‘ تو وہ موسیٰ سے کہنے لگے :’’ کیا تو ہم سے دل لگی کرتا ہے؟‘‘ موسیٰ نے جواب دیا : ’’میں اس بات سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں کہ جاہلوں [٨٤] کی سی باتیں کروں۔‘‘ |
البقرة |
68 |
وہ کہنے لگے :’’موسی ! اپنے پروردگار سے درخواست کیجئے کہ وہ ہم پر یہ واضح کر دے کہ وہ گائے کیسی ہونی چاہیے؟‘‘ موسیٰ نے انہیں جواب دیا کہ ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ گائے ایسی ہونی چاہیے جو نہ تو بوڑھی ہو اور نہ بچھیا، بلکہ درمیانی عمر کی جوان ہو۔ لہٰذا تمہیں جو حکم دیا جا رہا ہے اس پر عمل کرو۔ ‘‘ |
البقرة |
69 |
وہ پھر کہنے لگے!’’موسی! اپنے پروردگار سے درخواست کیجئے کہ وہ ہمارے لیے اس کے رنگ کی بھی وضاحت کر دے۔‘‘ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ایسے شوخ زرد رنگ کی ہو جو دیکھنے والوں کا دل خوش کر دے۔‘‘ |
البقرة |
70 |
وہ کہنے لگے : موسیٰ ہمارے لیے اس گائے کی مزید وضاحت کی درخواست کیجئے کیونکہ (ایسی گائیں تو بہت ہیں اور مطلوبہ) گائے ہم پر مشتبہ ہوگئی ہے۔ اور اگر اللہ نے چاہا تو ہم ضرور اس کا پتا لگا لیں گے۔ |
البقرة |
71 |
موسی نے کہا کہ!’’وہ گائے ایسی ہونی چاہیے جس سے خدمت نہ لی جاتی ہو جو نہ تو زمین جوتتی ہو اور نہ کھیتی کو پانی پلاتی ہو، صحیح و سالم ہو اور اس میں کوئی داغ نہ ہو۔‘‘ وہ کہنے لگے : ’’موسیٰ ! اب تم نے ٹھیک ٹھیک پتہ بتلا دیا۔‘‘ (اتنی لیت و لعل کے بعد) انہوں نے گائے ذبح کی جبکہ معلوم ایسا ہو رہا تھا کہ وہ یہ کام نہیں کریں گے۔[٨٥] |
البقرة |
72 |
اور (اے بنی اسرائیل! وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب تم نے ایک آدمی کو مار ڈالا تھا۔ پھر تم یہ الزام ایک دوسرے کے سر تھوپ کر جھگڑا کر رہے تھے۔ اور جو کچھ تم چھپانا چاہتے تھے اللہ اسے ظاہر کرنے والا تھا |
البقرة |
73 |
سو ہم نے حکم دیا کہ اس ذبح شدہ گائے کے گوشت کا ایک ٹکڑا مقتول کی لاش پر مارو۔ [٨٦] (چنانچہ مقتول نے بول کر اپنے قاتل کا پتہ بتا دیا۔) اللہ تعالیٰ اسی طرح مردوں کو زندہ کرے گا اور تمہیں اپنی نشانیاں [٨٧] دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو |
البقرة |
74 |
(ایسی واضح نشانیاں دیکھنے کے بعد) پھر تمہارے دل سخت ہوگئے، اتنے سخت جیسے پتھر ہوں یا ان سے بھی سخت تر کیونکہ پتھروں میں [٨٨] سے تو کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ ان سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں۔ اور کچھ ایسے ہیں جو پھٹ جاتے ہیں تو ان سے پانی نکلنے لگتا ہے۔ اور کچھ ایسے ہیں جو اللہ کے ڈر سے (لرز کر) گر پڑتے ہیں۔ اور جو کچھ کرتوت تم کر رہے ہو اللہ ان سے بے خبر نہیں |
البقرة |
75 |
(مسلمانو!) کیا تم ان (یہود) سے یہ توقع رکھتے ہو کہ وہ تمہاری خاطر ایمان لائیں گے؟ حالانکہ ان میں سے ایک گروہ ایسا ہے جو اللہ تعالیٰ کا کلام سنتے ہیں۔ پھر اس کو سمجھ لینے کے بعد دیدہ دانستہ اس میں تحریف [٨٩] کر ڈالتے ہیں |
البقرة |
76 |
یہ لوگ جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لے آئے ہیں۔ اور جب خلوت میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کیا تم مسلمانوں کو وہ (راز کی) باتیں بتاتے ہو جو اللہ نے تم پر کھولی [٩٠] ہیں کہ وہ اپنے پروردگار کے ہاں ان باتوں کو تمہارے خلاف بطور حجت پیش کردیں؟ تمہیں کچھ بھی عقل نہیں رہی؟ |
البقرة |
77 |
کیا وہ (یہود) یہ نہیں جانتے [٩١] کہ اللہ تعالیٰ ہر اس چیز کو جانتا ہے جسے وہ چھپاتے ہیں اور جسے وہ ظاہر کرتے ہیں |
البقرة |
78 |
اور ان (یہود) میں ایک گروہ [٩٢] ان پڑھ لوگوں کا ہے جو کتاب (تورات) کا علم نہیں رکھتے۔ ان کے پاس جھوٹی آرزوؤں کے سوا کچھ نہیں اور جو بات بھی کرتے ہیں ظن و تخمین سے کرتے ہیں |
البقرة |
79 |
ایسے لوگوں کے لیے ہلاکت ہے جو کتاب (فتوی وغیرہ) تو اپنے ہاتھوں سے (اپنی مرضی کے مطابق) لکھتے ہیں۔ پھر کہتے یہ ہیں کہ یہی اللہ کے ہاں سے (نازل شدہ حکم) ہے۔ تاکہ اس سے تھوڑے سے دام [٩٣] لے سکیں۔ ان کے ہاتھ کی تحریر بھی ان کے لیے بربادی کا سامان ہے اور ان کی یہ کمائی بھی ان کے لیے ہلاکت کا سبب ہے |
البقرة |
80 |
وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ گنتی کے چند ایام کے سوا انہیں دوزخ کی آگ ہرگز نہ چھوئے گی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے پوچھئے کہ کیا تم نے اللہ سے کوئی ایسا عہد [٩٤] لے رکھا ہے جس کی وہ خلاف ورزی نہ کرے گا ؟ یا تم اللہ پر ایسی باتیں جڑ دیتے ہو جن کا تمہیں علم ہی نہیں؟ |
البقرة |
81 |
بات یہ ہے کہ جس نے بھی برے کام کئے، پھر اس کے گناہوں نے اس کا گھیرا کرلیا تو ایسے ہی لوگ اہل دوزخ ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے |
البقرة |
82 |
اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کئے تو یہی لوگ جنت کے مستحق ہیں جس میں [٩٥] وہ ہمیشہ رہیں گے |
البقرة |
83 |
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا تھا کہ تم لوگ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو گے اور والدین سے، رشتہ داروں، یتیموں اور مسکینوں سے اچھا برتاؤ کرو گے، لوگوں سے بھلی باتیں کہو گے، نماز کو قائم کرو گے اور زکوٰۃ دیتے رہو گے۔ پھر تم میں سے ماسوائے چند آدمیوں کے باقی سب اس عہد [٩٦] سے پھر گئے۔ اور (اب تک تم اس عہد سے) اعراض کر رہے ہو |
البقرة |
84 |
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا تھا کہ تم آپس میں خونریزی نہ کرو گے اور نہ اپنے بھائی بندوں کو ان کے گھروں سے جلاوطن کرو گے۔ پھر تم نے ان باتوں کا اقرار کیا تھا اور اس چیز کی تم خود گواہی بھی دیتے ہو |
البقرة |
85 |
پھر تم ہی وہ لوگ ہو جو اپنوں کو قتل کرتے ہو اور اپنے ہی لوگوں میں سے کچھ لوگوں کو ان کے گھروں سے جلاوطن کردیتے ہو۔ پھر ازراہ ظلم و زیادتی ان کے خلاف چڑھ چڑھ کر آتے ہو۔ اور اگر وہ لوگ قیدی بن کر آ جائیں تو ان کا فدیہ ادا کر کے انہیں چھڑا لیتے ہو۔ [٩٧] حالانکہ ان کا نکالنا ہی تم پر حرام تھا۔ کیا تم کتاب کے بعض احکام مانتے ہو اور بعض کا انکار کردیتے ہو؟ بھلا جو لوگ ایسے کام کریں ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے کہ دنیا میں ذلیل [٩٨] و خوار ہوں اور قیامت کے دن وہ سخت عذاب کی طرف دھکیل دیئے جائیں؟ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے بے خبر نہیں |
البقرة |
86 |
یہی لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی کو خریدا۔ لہٰذا ان سے نہ تو عذاب [٩٩] ہلکا کیا جائے گا اور نہ ہی انہیں کوئی مدد مل سکے گی |
البقرة |
87 |
اور بلاشبہ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی۔ پھر اس کے بعد [١٠٠] پے درپے رسول بھیجے اور عیسیٰ ابن مریم کو واضح معجزے [١٠١] عطا کئے اور روح القدس سے ان کی تائید کی۔ پھر جب بھی کوئی رسول کوئی ایسی چیز لایا جو تمہاری خواہش کے خلاف تھی تو تم اکڑ بیٹھے۔ رسولوں کا ایک گروہ ایسا تھا جسے تم نے جھٹلا دیا اور ایک گروہ کو تم [١٠٢] نے قتل کر ڈالا |
البقرة |
88 |
اور یہود یہ کہتے ہیں کہ انکے دل غلافوں میں [١٠٣] محفوظ ہیں (جن میں کوئی نیا عقیدہ داخل نہیں ہو سکتا) (بات یوں نہیں) بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کردی ہے۔ لہٰذا (ان میں سے) تھوڑے [١٠٤] ہی ایمان لاتے ہیں |
البقرة |
89 |
اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے ایسی کتاب آ گئی جو اس کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے جو ان (یہود) کے پاس ہے اور اس سے پیشتر وہ کفار کے مقابلہ میں (آنے والے نبی کے ذریعہ سے) فتح و نصرت کی دعائیں مانگا کرتے تھے، تو جب ان کے پاس وہ چیز (کتاب یا رسول، محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آ گئی، جسے انہوں نے پہچان بھی لیا تو اس کا انکار کردیا۔ [١٠٥] سو ایسے کافروں پر اللہ کی لعنت ہے۔ |
البقرة |
90 |
کیسی بری چیز ہے جس کی خاطر انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا۔ (اور وہ بری چیز یہ ہے) کہ وہ محض اس ضد اور [١٠٦] حسد کی بنا پر اللہ کی نازل کردہ ہدایت کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں کہ اللہ نے اپنے فضل (وحی) سے اپنے جس بندے کو خود چاہا، اس پر نازل کردیا۔ لہٰذا اب یہ اللہ کے غضب [١٠٧] پر غضب کے مستحق ہوگئے ہیں۔ اور (ایسے) کافروں کو ذلت کا عذاب ہوگا |
البقرة |
91 |
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو کتاب (قرآن) اتاری ہے اس پر ایمان لاؤ۔ تو کہتے ہیں: ’’ہم تو اسی پر ایمان لاتے ہیں جو ہم پر نازل ہوئی تھی۔ اور جو کچھ اس (تورات) کے علاوہ ہو اسے وہ نہیں مانتے۔‘‘ حالانکہ وہ (قرآن) برحق ہے جو اس (تورات) کی بھی تصدیق کرتا ہے جو ان کے پاس ہے۔ (اے پیغمبر! (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ ان سے پوچھئے کہ اگر تم (اپنی ہی کتاب پر) ایمان لانے والے ہو تو اس سے پیشتر اللہ کے نبیوں کو [١٠٨] کیوں قتل کرتے رہے ہو؟ |
البقرة |
92 |
تمہارے پاس موسیٰ (علیہ السلام) کیسے واضح معجزے [١٠٩] لے کر آئے تھے پھر تم نے ان کی عدم موجودگی میں بچھڑے کو معبود بنا ڈالا اور تم تو ہو ہی ظالم لوگ |
البقرة |
93 |
اور (وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب ہم نے طور پہاڑ کو تمہارے اوپر اٹھا کر تم سے اقرار لیا (اور حکم دیا تھا) کہ جو کتاب تمہیں دی جارہی ہے اس پر مضبوطی سے عمل پیرا ہونا اور اس کے احکام غور سے سننا تو (تمہارے اسلاف) کہنے لگے کہ ہم نے یہ حکم سن لیا اور (دل میں کہا) ہم مانیں گے نہیں۔[١١٠] ان کے اسی کفر کی وجہ سے بچھڑے کی محبت ان کے دلوں میں ڈال دی گئی تھی۔ آپ ان سے کہئے کہ اگر تم مومن ہو تو تمہارا یہ [١١١] ایمان تمہیں کیسی بری باتوں کا حکم دیتا ہے |
البقرة |
94 |
آپ ان یہود سے کہئے کہ اگر آخرت کا گھر دوسرے تمام لوگوں کو چھوڑ کر صرف تمہارے ہی [١١٢] لیے مخصوص ہے اور اگر تم اپنے اس دعویٰ میں سچے ہو تو پھر مرنے (اور مر کر فوراً اسے حاصل کرنے) کی آرزو تو کرو |
البقرة |
95 |
لیکن یہ لوگ ایسی آرزو کبھی بھی نہیں کریں گے۔ وجہ یہ ہے کہ جو گناہوں کے کام انہوں نے (وہاں کے لیے) آگے بھیجے ہوئے ہیں (ان کا انہیں علم ہے) اور اللہ تو ایسے ظالموں کو خوب جانتا ہے |
البقرة |
96 |
اور (حقیقت حال تو اس کے بالکل برعکس ہے) آپ انہیں زندہ [١١٣] رہنے کے لیے سب لوگوں سے زیادہ حریص پائیں گے، ان لوگوں سے بھی زیادہ حریص جو مشرک ہیں۔ ان میں سے تو ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اسے ہزار سال عمر ملے۔ اور اگر اسے اتنی عمر مل بھی جائے تو وہ اسے عذاب سے بچا تو نہ سکے گی۔ اور اللہ خوب دیکھنے والا ہے جو کام وہ کر رہے ہیں |
البقرة |
97 |
آپ ان یہود سے کہہ دیجئے کہ جو شخص [١١٤] جبریل کا دشمن ہے (اسے معلوم ہونا چاہیے) کہ جبریل ہی نے تو اس قرآن کو اللہ کے حکم سے آپ کے دل پر اتارا ہے۔ جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق [١١٥] کرتا ہے اور اس میں مومنوں کے لیے ہدایت اور کامیابی کی خوشخبری ہے |
البقرة |
98 |
جو شخص اللہ کا، اس کے فرشتوں کا، اس کے رسولوں کا، جبریل کا اور میکائیل کا دشمن ہو تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ خود (ایسے) کافروں کا [١١٦] دشمن ہے |
البقرة |
99 |
ہم نے آپ کی طرف نہایت واضح آیات نازل کی ہیں، جنکا بد کرداروں کے سوا کوئی بھی انکار نہیں کرتا |
البقرة |
100 |
کیا (ہمیشہ ایسا ہی نہیں ہوا کہ) جب بھی ان یہود نے کوئی عہد کیا تو انہی کے ایک گروہ نے اسے پس پشت ڈال دیا۔ بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ) ان میں سے اکثر اس پر ایمان ہی نہیں لاتے |
البقرة |
101 |
اور جب بھی ان کے پاس اللہ کی طرف سے کوئی ایسا رسول آیا جو ان کے پاس موجود کتاب کی تصدیق بھی کرتا تھا تو انہی اہل کتاب کے ایک گروہ نے اللہ کی کتاب کو یوں اپنے پس پشت [١١٧] ڈال دیا۔ جیسے وہ (اسے) جانتے ہی نہیں |
البقرة |
102 |
اور یہ یہود (تورات کے بجائے) ان جنتروں منتروں کے پیچھے لگ گئے۔ جو سیدنا سلیمان کے دور حکومت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے۔ سیدنا سلیمان نے ایسا کفر کبھی نہیں کیا بلکہ کفر تو وہ شیطان [١١٨] لوگ کرتے تھے جو لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ نیز یہ یہود اس چیز کے بھی پیچھے لگ گئے جو بابل میں ہاروت [١١٩] اور ماروت دو فرشتوں پر اتاری گئی تھی۔ یہ فرشتے کسی کو کچھ نہ سکھاتے جب تک یہ نہ کہہ لیتے کہ ہم تو تمہارے لیے آزمائش ہیں سو تو کافر نہ بن۔ پھر بھی یہ لوگ ان سے ایسی باتیں سیکھتے جن سے وہ مرد اور اس کی بیوی کے [١٢٠] درمیان جدائی ڈال سکیں۔ حالانکہ وہ اللہ کے حکم کے بغیر کسی کو بھی نقصان نہ پہنچا سکتے تھے۔ اور باتیں بھی ایسی سیکھتے [١٢١] جو انہیں دکھ ہی دیں، فائدہ نہ دیں۔ اور وہ یہ بات بھی خوب جانتے تھے کہ جو ایسی باتوں کا خریدار بنا، اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں کتنی بری چیز تھی جسے انہوں نے اپنی جانوں کے عوض خریدا۔ کاش وہ اس بات کو جانتے ہوتے |
البقرة |
103 |
اور اگر یہ لوگ ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو اللہ کے ہاں انہیں جو ثواب ملتا وہ بہت بہتر تھا۔ کاش وہ [١٢٢] جانتے ہوتے |
البقرة |
104 |
اے ایمان والو! رَاعِنَا نہ کہا کرو بلکہ (اس کے بجائے) اُنْظُرْنَا کہہ لیا کرو۔ اور (بات کو پہلے ہی) توجہ سے سنا کرو۔ [١٢٣] اور کافروں کے لیے دکھ دینے والا عذاب ہے |
البقرة |
105 |
جو لوگ کافر ہیں خواہ وہ اہل کتاب سے ہوں یا مشرکین سے، ان میں سے کوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے کوئی بھلائی [١٢٤] نازل ہو۔ اور اللہ تو جسے چاہتا ہے اپنی رحمت سے خاص کرلیتا ہے اور وہ بڑا ہی فضل کرنے والا ہے |
البقرة |
106 |
ہم جب بھی کسی آیت کو منسوخ [١٢٥] کرتے یا اسے بھلا دیتے ہیں تو اس جیسی یا اس سے بہتر آیت لاتے (بھی) ہیں۔ کیا آپ جانتے نہیں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے |
البقرة |
107 |
کیا آپ یہ نہیں جانتے کہ آسمانوں اور زمین کی فرمانروائی اللہ ہی کے لیے ہے؟ نیز یہ کہ اللہ کے سوا تمہارا کوئی خبر گیری کرنے والا اور مددگار نہیں ہے؟ |
البقرة |
108 |
یا تم لوگ یہ چاہتے ہو کہ اپنے [١٢٦] رسول سے ایسے ہی سوال (اور مطالبے) کرتے جاؤ جیسے اس سے بیشتر موسیٰ (علیہ السلام) سے کئے جا چکے ہیں۔ اور جس شخص نے ایمان کی روش کو کفر کی روش سے بدل دیا اس نے سیدھی راہ کو گم کر دیا |
البقرة |
109 |
اہل کتاب میں سے اکثر لوگ یہ چاہتے ہیں کہ تمہارے ایمان لانے کے بعد پھر سے تمہیں کافر بنا دیں۔ جس کی وجہ ان کا وہ حسد ہے جو ان کے سینوں میں ہے جبکہ اس سے قبل ان پر حق بات واضح ہوچکی ہے۔ (اے مسلمانو) ! انہیں معاف کرو [١٢٧] اور ان سے درگزر کرو تاآنکہ اللہ تعالیٰ خود ہی اپنا حکم بھیج دے۔[١٢٨] بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے |
البقرة |
110 |
اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو [١٢٩] اور اپنے لیے جو بھی نیکی کے کام تم آگے بھیجو گے۔ انہیں اللہ کے ہاں پالو گے۔ اور جو کام تم کرتے ہو بلاشبہ اللہ وہ سب کچھ دیکھ رہا ہے |
البقرة |
111 |
اہل کتاب کہتے ہیں کہ جنت میں صرف وہی شخص داخل ہوگا جو یہودی ہو یا عیسائی ہو۔ یہ ان کی جھوٹی تمنائیں ہیں۔ آپ ان سے کہیے : کہ اگر اس دعویٰ میں سچے ہو تو اس کے لیے کوئی دلیل پیش کرو |
البقرة |
112 |
بات دراصل یہ ہے کہ جو شخص بھی اپنے آپ کو اللہ کا فرمانبردار [١٣٠] بنا دے اور وہ نیکو کار بھی ہو تو اس کا اجر اس کے پروردگار کے ہاں اسے ضرور ملے گا اور ایسے لوگوں کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے |
البقرة |
113 |
یہود یہ کہتے ہیں کہ عیسائیوں کے پاس کچھ نہیں اور عیسائی یہ کہتے ہیں کہ یہودیوں کے پاس کچھ نہیں۔ حالانکہ وہ (دونوں) کتاب [١٣١] پڑھتے ہیں۔ ایسی ہی باتیں وہ لوگ بھی (دوسروں کو) کہتے ہیں جو خود کچھ نہیں جانتے۔[١٣٢] سو اللہ ہی قیامت کے دن ان باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں یہ [١٣٣] اختلاف رکھتے ہیں |
البقرة |
114 |
اور اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوسکتا ہے جو اللہ کی مسجدوں میں اس کا نام ذکر کرنے سے روکے اور اس کی خرابی کے [١٣٤] درپے ہو؟ انہیں تو یہ چاہیے تھا کہ مسجدوں میں اللہ سے ڈرتے ڈرتے داخل ہوتے۔ ایسے ہی لوگوں کے لیے دنیا میں رسوائی اور آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے |
البقرة |
115 |
مشرق اور مغرب سب اللہ ہی کے ہیں۔ تم جدھر بھی رخ کرو گے ادھر ہی [١٣٥] اللہ کا رخ ہے۔ بلاشبہ اللہ بہت وسعت [١٣٦] والا اور سب کچھ جاننے والا ہے |
البقرة |
116 |
(اہل کتاب) کہتے ہیں کہ اللہ نے کسی کو بیٹا بنا لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ایسی باتوں سے پاک ہے۔ بلکہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے وہ ان سب کا مالک ہے [١٣٧] اور یہ سب چیزیں اس کی مطیع فرمان ہیں |
البقرة |
117 |
وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے [١٣٨] اور جب وہ کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو بس اتنا کہہ دیتا ہے کہ ''ہو جا'' تو وہ ہوجاتی ہے |
البقرة |
118 |
نادان لوگ یہ کہتے ہیں کہ خود اللہ تعالیٰ ہم سے کیوں کلام نہیں کرتا یا کوئی نشانی [١٣٩] ہمارے پاس کیوں نہیں آتی؟ ایسی ہی بات ان لوگوں نے بھی کہی تھی جو ان سے پہلے تھے۔ ان سب کے دل [١٤٠] (اور سوچ) ملتے جلتے ہیں۔ اور یقین کرنے والوں [١٤١] کے لیے تو ہم نے نشانیاں کھول کر بیان کر ہی دی ہیں |
البقرة |
119 |
ہم نے [١٤٢] آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یقیناً حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ اور اہل دوزخ [١٤٣] سے متعلق آپ سے باز پرس نہ ہوگی |
البقرة |
120 |
اور یہود و نصاریٰ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس وقت تک کبھی خوش نہیں ہو سکتے جب تک کہ آپ ان کے دین کی [١٤٤] پیروی نہ کرنے لگیں۔ آپ ان سے کہئے کہ ہدایت تو وہی ہے جو اللہ کی ہے۔ [١٤٥] اور اگر آپ علم آ جانے کے بعد ان کی خواہشات کی پیروی کریں گے تو آپ کو [١٤٦] اللہ سے بچانے والا کوئی حمایتی یا مددگار نہ ہوگا |
البقرة |
121 |
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اسے اس طرح پڑھتے ہیں جیسا کہ اسے پڑھنے کا حق ہے۔ یہی لوگ (حقیقتاً) اس (قرآن) پر ایمان لاتے ہیں۔ [١٤٧] اور جو اس کتاب کا انکار کرتا ہے تو ایسے ہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں |
البقرة |
122 |
اے بنی اسرائیل! [١٤٨] میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تمہیں عطا کی اور تمام اقوام عالم پر تمہیں فضیلت بخشی تھی |
البقرة |
123 |
اور اس دن سے ڈر جاؤ جب کوئی کسی دوسرے کے کام نہ آسکے گا، اس دن نہ تو اس سے معاوضہ قبول کیا جائے گا اور نہ کسی کی سفارش اسے فائدہ دے گی، اور نہ ہی ان کو کوئی مدد مل سکے گی |
البقرة |
124 |
اور جب ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کے پروردگار نے کئی باتوں [١٤٩] میں آزمایا تو انہوں نے ان سب باتوں کو پورا کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’میں تمہیں سب لوگوں کا امام بنانے والا ہوں۔‘‘ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے پوچھا :’’کیا میری اولاد سے (بھی یہی وعدہ ہے؟) ‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’ظالموں سے [١٥٠] میرا یہ وعدہ نہیں۔‘‘ |
البقرة |
125 |
اور جب ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لیے عبادت گاہ [١٥١] اور امن کی جگہ قرار دیا (تو حکم دیا کہ) مقام ابراہیم کو [١٥٢] جائے نماز بناؤ۔ اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور حضرت اسماعیل ( علیہ السلام) کو تاکید کی کہ وہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے [١٥٣] صاف ستھرا رکھیں |
البقرة |
126 |
اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے یہ دعا کی کہ : ’’اے میرے پروردگار! اس جگہ کو امن کا شہر [١٥٤] بنا دے۔ اور اس کے رہنے والوں میں سے جو کوئی اللہ پر اور روز آخرت پر ایمان لائیں انہیں پھلوں کا رزق عطا فرما۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا : ’’اور جو کوئی کفر کرے گا تو اس چند روزہ زندگی کا سامان تو میں اسے [١٥٥] بھی دوں گا مگر آخرت میں اسے دوزخ کے عذاب کی طرف دھکیل دوں گا اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔‘‘ |
البقرة |
127 |
اور جب ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل ( علیہ السلام) بیت اللہ [١٥٦] کی بنیادیں اٹھا رہے تھے تو انہوں نے دعا کی کہ ’’اے ہمارے پروردگار! ہم سے (یہ خدمت) قبول فرما لے۔ بلاشبہ تو ہی سب کی سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے‘‘ |
البقرة |
128 |
اے ہمارے پروردگار! ہم دونوں کو اپنا فرمانبردار [١٥٧] بنا لے اور ہماری اولاد میں سے ایک جماعت پیدا کر جو تیری فرمانبردار ہو۔ اور ہمیں اپنی [١٥٨] عبادت کے طریقے بتلا اور ہماری توبہ قبول فرما۔ بے شک تو بڑا توبہ قبول کرنے والا [١٥٩] اور نہایت رحم کرنے والا ہے |
البقرة |
129 |
اے ہمارے پروردگار! ان میں ایک رسول مبعوث فرما [١٦٠] جو انہی میں سے ہو، وہ ان کے سامنے تیری آیات کی تلاوت کرے، انہیں کتاب اور حکمت [١٦١] کی تعلیم دے اور ان کو پاکیزہ بنا دے۔ [١٦٢] بلاشبہ تو غالب اور حکمت والا ہے۔ |
البقرة |
130 |
اور ابراہیم کے دین [١٦٣] سے تو وہی نفرت کرسکتا ہے جس نے خود اپنے آپ کو احمق بنا لیا ہو۔ بے شک ہم نے ابراہیم کو دنیا میں (اپنے کام کے لیے) چن لیا اور آخرت میں بھی وہ صالح لوگوں میں سے ہوں گے |
البقرة |
131 |
جب انہیں ان کے پروردگار نے فرمایا کہ ’’فرمانبردار بن جاؤ‘‘ تو انہوں نے فوراً کہا کہ : میں جہانوں کے پروردگار کا فرمانبردار بن گیا ہوں |
البقرة |
132 |
اور ابراہیم نے بھی اپنے بیٹوں کو اسی بات کی وصیت کی تھی اور یعقوب [١٦٤] نے بھی انہوں نے اپنے بیٹوں سے کہا : ’’اے میرے بیٹو! اللہ نے تمہارے لیے یہی دین پسند کیا ہے۔ لہٰذا تم مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا۔‘‘ |
البقرة |
133 |
کیا تم اس وقت موجود [١٦٥] تھے جب یعقوب پر موت کا وقت آیا۔ اس وقت انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا ’’میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟‘‘انہوں نے جواب دیا ’’ہم اسی ایک الٰہ کی بندگی کریں گے جو آپ کا اور آپ کے آباؤ اجداد ابراہیم اسماعیل اور اسحاق کا الٰہ ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار رہیں گے۔‘‘ |
البقرة |
134 |
یہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی۔ جو کچھ اس جماعت نے اعمال کیے وہ ان کے لیے ہیں اور جو کچھ تم کماؤ گے [١٦٦] وہ تمہارے لیے ہے۔ اور تم سے یہ نہ پوچھا جائے گا کہ وہ کیا کرتے تھے |
البقرة |
135 |
یہودی کہتے ہیں کہ ’’یہودی ہوجاؤ تو ہدایت پاؤ گے‘‘ اور عیسائی کہتے ہیں کہ ’’عیسائی بن جاؤ تو ہدایت پاؤ گے۔‘‘ آپ ان سے کہیے : (بات یوں نہیں) بلکہ جو شخص ملت ابراہیم پر ہوگا وہ ہدایت پائے گا اور ابراہیم موحد تھے شرک [١٦٧] کرنے والوں میں سے نہ تھے |
البقرة |
136 |
(مسلمانو) ! تم اہل کتاب سے یوں کہو کہ : ’’ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس پر جو ہم پر اتارا گیا ہے اور اس پر بھی جو حضرت ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد پر اتارا گیا تھا۔ اور اس وحی و ہدایت پر بھی جو موسیٰ، عیسیٰ اور دوسرے انبیاء کو ان کے پروردگار کی طرف سے دی گئی تھی۔ ہم ان انبیاء میں سے کسی میں تفریق [١٦٨] نہیں کرتے اور ہم تو اسی (ایک اللہ) کے فرمانبردار ہیں۔'' |
البقرة |
137 |
سو اگر یہ اہل کتاب ایسے ہی ایمان لائیں جیسے تم لائے ہو تو وہ بھی ہدایت پا لیں گے اور اگر اس سے منہ پھیریں تو وہ ہٹ دھرمی پر اتر آئے ہیں۔ لہٰذا اللہ ان کے مقابلے میں آپ کو کافی [١٦٩] ہے اور وہ ہر ایک کی سنتا اور سب کچھ جانتا ہے |
البقرة |
138 |
(نیز ان سے کہہ دو کہ : ہم نے) اللہ کا رنگ (قبول کیا) اور اللہ کے رنگ سے [١٧٠] بہتر کس کا رنگ ہوسکتا ہے۔ اور ہم تو اسی کی عبادت کرتے ہیں |
البقرة |
139 |
آپ ان سے کہیے : ’’کیا تم لوگ ہم سے اللہ کے بارے میں جھگڑا کرتے ہو جبکہ وہی ہمارا بھی [١٧١] پروردگار ہے اور تمہارا بھی؟‘‘ ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لیے۔ اور ہم خالصتاً اسی کی بندگی کرتے ہیں۔ |
البقرة |
140 |
(اے اہل کتاب) کیا تم لوگ یہ کہتے ہو کہ ’’ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور انکی اولاد سب یہودی یا عیسائی تھے؟‘‘ بھلا تم یہ بات زیادہ جانتے ہو یا اللہ تعالیٰ ؟ اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے جس کے پاس اللہ کی طرف سے شہادت موجود ہو پھر وہ سے [١٧٢] چھپائے؟ اور جو کام تم کرتے ہو اللہ ان سے بے خبر نہیں ہے |
البقرة |
141 |
یہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی۔ ان کی کمائی ان کے لیے ہے۔ اور تمہاری تمہارے لیے۔ اور ان کے اعمال کے بارے میں [١٧٣] تم سے بازپرس نہ ہوگی |
البقرة |
142 |
جلد ہی نادان لوگ ضرور کہیں گے کہ مسلمانوں کو ان کے پہلے قبلہ سے کس [١٧٤] چیز نے پھیر دیا۔ آپ ان سے کہیے کہ ’’مشرق و مغرب تو اللہ ہی کے لیے ہیں، وہ جسے چاہتا ہے، [١٧٥] سیدھی راہ دکھا دیتا ہے۔‘‘ |
البقرة |
143 |
اور اسی طرح (اے مسلمانو!) ہم نے تمہیں امت وسط [١٧٦] بنایا ہے تاکہ تم دنیا کے لوگوں پر گواہ ہو اور رسول (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم پر گواہ ہو [١٧٧] اور ہم نے آپ کے لیے پہلا قبلہ (بیت المقدس) صرف اس لیے بنایا تھا کہ ہمیں معلوم ہو کہ کون ہے جو رسول کی پیروی کرتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے۔ یہ قبلہ کی تبدیلی ایک مشکل [١٧٧۔ ١] سی بات تھی مگر ان لوگوں کے لیے (چنداں مشکل نہیں) جنہیں اللہ نے ہدایت دی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان کو ہرگز ضائع نہ کرے [١٧٨] گا۔ وہ تو لوگوں کے حق میں بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے |
البقرة |
144 |
ہم تمہارے چہرہ کا بار بار آسمان کی طرف اٹھنا دیکھ رہے ہیں۔ لہٰذا ہم آپ کو اسی قبلہ کی طرف پھیر دیتے ہیں جو آپ کو پسند ہے۔ سو اب آپ اپنا رخ مسجد الحرام (کعبہ) کی طرف پھیر لیجئے۔ اور جہاں کہیں بھی تم لوگ ہو، اپنا رخ اسی کی طرف پھیر لیا کرو۔ اور جن لوگوں کو کتاب (تورات) دی گئی ہے وہ خوب جانتے ہیں کہ تحویل قبلہ کا یہ حکم ان کے رب کی طرف [١٧٩] سے ہے اور بالکل درست ہے۔ (اس کے باوجود) جو کچھ یہ کر رہے ہیں، اللہ اس سے بے خبر نہیں۔ |
البقرة |
145 |
آپ ان اہل کتاب کے پاس کوئی بھی نشانی [١٨٠] لے آئیں وہ آپ کے قبلہ کی پیروی نہ کریں گے، نہ ہی آپ ان کے قبلہ کی پیروی کرسکتے ہیں بلکہ کوئی بھی دوسرے کے قبلہ کی [١٨١] پیروی کرنے والا نہیں اور اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس علم کے بعد، جو آپ کے پاس آ چکا ہے، ان کی خواہشات کی پیروی کریں گے [١٨٢] تو یقیناً آپ کا شمار ظالموں میں ہوگا |
البقرة |
146 |
جن لوگوں کو ہم نے کتاب (تورات) دی ہے وہ اس (کعبہ) کو یوں پہچانتے ہیں۔ جیسے اپنے [١٨٣] بیٹوں کو۔ پھر بھی ان میں یقیناً ایک گروہ ایسا ہے جو دیدہ دانستہ حق بات کو چھپا جاتا ہے |
البقرة |
147 |
یہ تحویل قبلہ کا حکم جو تمہارے پروردگار کی طرف سے ہے بالکل درست ہے۔[١٨٤] لہٰذا اس کے متعلق ہرگز شک میں نہ پڑنا |
البقرة |
148 |
ہر ایک کے لیے ایک مقررہ جہت ہے جس کی طرف وہ رخ کرتا ہے۔[١٨٥] سو تم نیک کاموں میں پیش قدمی کرو۔ تم جہاں کہیں بھی ہو گے اللہ تمہیں اکٹھا کر لائے گا۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے |
البقرة |
149 |
اور آپ جہاں سے بھی (سفر وغیرہ پر) نکلیں تو (نماز کے وقت) اپنا رخ کعبہ کی طرف پھیر لیا کریں۔ یہ تمہارے پروردگار کا بالکل درست فیصلہ ہے اور جو کچھ تم لوگ کرتے ہو اللہ اس سے بے خبر نہیں |
البقرة |
150 |
اور آپ جہاں سے بھی نکلیں تو (نماز کے وقت) اپنا رخ کعبہ کی طرف پھیر لیا کریں۔ اور جہاں کہیں بھی تم (اے مسلمانو) ! ہوا کرو تو اپنا رخ اسی طرف [١٨٦] پھیر لیا کرو۔ تاکہ لوگوں کے لیے تمہارے خلاف کوئی حجت نہ رہے۔ مگر جو ان میں سے [١٨٧] بے انصاف ہیں (وہ اعتراض کرتے ہی رہیں گے)۔ سو تم ان سے نہ ڈرو بلکہ صرف مجھ سے ڈرو۔ اور اس لیے بھی (مجھ سے ڈرو) تاکہ میں تم پر اپنی نعمت [١٨٨] پوری کر دوں اور اس لیے بھی کہ تم ہدایت پا سکو |
البقرة |
151 |
جیسا کہ ہم نے (تم پر یہ انعام کیا کہ) [١٨٩] تمہیں میں سے تم میں ایک رسول بھیجا جو تمہارے سامنے ہماری آیات تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاکیزہ بناتا ہے اور کتاب و حکمت سکھلاتا ہے اور وہ کچھ بھی سکھلاتا ہے جو تم پہلے نہ جانتے تھے |
البقرة |
152 |
لہٰذا تم مجھے یاد رکھو، میں [١٩٠] تمہیں یاد رکھوں گا اور [١٩١] میرا شکر ادا کرتے رہو، کفران نعمت نہ کرو |
البقرة |
153 |
اے ایمان والو! (جب کوئی مشکل درپیش ہو تو) [١٩٢] صبر اور نماز سے مدد لو۔ یقیناً اللہ صبر کرنے والوں [١٩٣] کے ساتھ ہے |
البقرة |
154 |
اور جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید ہوجائیں انہیں مردہ نہ کہو۔ [١٩٤] کیونکہ وہ (حقیقتاً) زندہ ہیں مگر تم (ان کی زندگی کی کیفیت کو) [١٩٤۔ ١] سمجھ نہیں سکتے |
البقرة |
155 |
اور ہم ضرور تمہیں [١٩٥] خوف اور فاقہ میں مبتلا کر کے، نیز جان و مال اور پھلوں کے خسارہ میں مبتلا کر کے تمہاری آزمائش کریں گے۔ اور (اے نبی !) ایسے صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجئے |
البقرة |
156 |
کہ جب انہیں کوئی مصیبت آئے تو فوراً کہہ اٹھتے ہیں کہ : ہم (خود بھی) اللہ ہی کی ملک ہیں۔[١٩٦] اور اسی کی طرف ہمیں لوٹ کر جانا ہے |
البقرة |
157 |
ایسے ہی لوگوں پر ان کے رب کی طرف سے عنایات اور رحمتیں برستی ہیں ایسے ہی لوگ ہدایت یافتہ ہوتے ہیں |
البقرة |
158 |
صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ لہٰذا جو شخص کعبہ کا حج کرے یا عمرہ کرے تو اس پر کچھ گناہ نہیں کہ وہ ان دونوں کا طواف کرے [١٩٧] اور جو شخص برضا و رغبت نیکی کا کوئی کام کرے تو بے شک اللہ بڑا قدر دان ہے اور ہر بات کو جاننے والا ہے |
البقرة |
159 |
جو لوگ ہمارے نازل کردہ واضح دلائل اور ہدایت کی باتیں چھپاتے ہیں [١٩٨] جبکہ ہم انہیں اپنی کتاب میں سب لوگوں کے لئے کھول کر بیان کرچکے ہیں تو ایسے ہی لوگ ہیں جن پر اللہ بھی لعنت کرتا ہے اور لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں۔ |
البقرة |
160 |
البتہ جن لوگوں نے (اس کام سے) توبہ کرلی اور اپنی اصلاح کرلی اور (جو بات چھپائی تھی اس کی) وضاحت کردی [١٩٩] تو میں ایسے ہی لوگوں کی توبہ قبول کرتا ہوں اور میں ہر ایک کی توبہ قبول کرنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہوں |
البقرة |
161 |
جو لوگ [٢٠٠] کفر کرتے رہے پھر اسی کفر کی حالت میں مر گئے تو ایسے لوگوں پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے |
البقرة |
162 |
وہ ہمیشہ اسی حالت میں رہیں گے، ان سے یہ سزا کم نہ کی جائے گی اور نہ ہی انہیں کچھ مہلت دی جائے گی |
البقرة |
163 |
تمہارا الٰہ ایک ہی الٰہ ہے، اس کے سوا [١ـ٢٠] کوئی الٰہ نہیں۔ وہ نہایت مہربان بڑا رحم کرنے والا ہے |
البقرة |
164 |
جو لوگ کچھ سوچتے سمجھتے ہیں ان کے لیے آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں، رات اور دن کے ایک دوسرے کے بعد آنے میں، ان کشتیوں میں جو لوگوں کو نفع دینے والی چیزیں لیے سمندروں میں چلتی ہیں، اللہ تعالیٰ کے آسمان سے بارش نازل کرنے میں، جس سے وہ مردہ زمین کو زندہ کردیتا ہے، اور اس میں ہر طرح کی جاندار مخلوق کو پھیلا دیتا ہے، نیز ہواؤں کی گردش میں اور ان بادلوں میں جو زمین و آسمان کے درمیان تابع فرمان ہیں [٢٠٢] بے شمار نشانیاں ہیں |
البقرة |
165 |
(ان نشانیوں کے باوجود) کچھ لوگ ایسے ہیں جو غیر اللہ کو اس کا شریک [٢٠٣] بناتے ہیں۔ وہ ان شریکوں کو یوں محبوب رکھتے ہیں۔ جیسے اللہ کو رکھنا چاہیے اور جو ایماندار ہیں وہ تو سب سے زیادہ اللہ ہی سے محبت [٢٠٤] رکھتے ہیں۔ کاش ان ظالموں کو آج یہ بات سوجھ جائے جو انہیں عذاب دیکھ کر سوجھے گی کہ قوت تو تمام تر اللہ ہی کے لیے ہے۔ نیز یہ کہ اللہ سزا دینے میں بہت سخت ہے |
البقرة |
166 |
جب پیشوا قسم کے لوگ جن کی دنیا میں پیروی کی جاتی تھی۔ عذاب کو [٢٠٥] دیکھیں گے تو اپنے پیروؤں (مریدوں) سے بے زار ہوجائیں گے اور ان کے باہمی تعلقات منقطع ہوجائیں گے |
البقرة |
167 |
اور جو لوگ پیروی کرتے رہے (مرید) وہ بول اٹھیں گے! کاش ہمیں (دنیا میں جانے کا) پھر ایک موقع ملے تو ہم بھی ان سے ایسے ہی بے زار ہوجائیں جیسے یہ آج ہم سے بیزار ہوگئے ہیں۔[٢٠٦] اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اعمال اس طرح دکھلائے گا کہ وہ ان پر حسرتوں کا مرقع بن [٢٠٧] جائیں گے۔ اور وہ دوزخ سے (کسی قیمت پر بھی) نکل نہ سکیں گے |
البقرة |
168 |
لوگو! زمین میں جو حلال اور پاکیزہ [٢٠٨] چیزیں ہیں، وہی کھاؤ اور شیطان کے پیچھے [٢٠٩] نہ لگ جاؤ۔ وہ تو تمہارا
کھلا دشمن ہے |
البقرة |
169 |
وہ تو تمہیں برائی اور بے حیائی [٢١٠] کا ہی حکم دے گا۔ نیز اس بات کا کہ تم اللہ کے ذمے [٢١١] ایسی باتیں لگا دو جن کا تمہیں خود علم نہیں |
البقرة |
170 |
اور جب ان ( کفار و مشرکین) سے کہا جاتا ہے کہ اس چیز کی پیروی کرو جو اللہ نے نازل کی ہے تو کہتے ہیں کہ اسی طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم اپنے آباؤ اجداد کو پایا ہے۔ اگر ان کے آباؤ اجداد ہی کچھ نہ سمجھتے ہوں اور نہ وہ راہ ہدایت [٢١٢] پر ہوں ( تو کیا پھر بھی یہ لوگ انہی کی پیروی کریں گے؟) |
البقرة |
171 |
کافروں کی مثال ایسی ہے کہ کوئی شخص ایسی چیز (مثلا جانوروں) کو پکارتا ہے وہ جانور اس کی پکار اور آواز کے سوا کچھ بھی سمجھ نہیں [٢١٣] سکتے اسی طرح یہ ( کافر) بھی بہرے، گونگے اور اندھے ہیں جو کوئی بات سمجھ نہیں سکتے |
البقرة |
172 |
اے ایمان والو! اگر تم اللہ ہی کی عبادت کرنے [٢١٤] والے ہو تو جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تمہیں کھانے کو عطا کی ہیں وہی کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو |
البقرة |
173 |
اس نے تو صرف تم پر مردار خون اور خنزیر کا گوشت حرام کیا ہے اور ہر وہ چیز بھی جو غیر اللہ کے نام [٢١٥] سے مشہور کردی جائے۔ پھر جو شخص ایسی چیز کھانے پر مجبور ہوجائے درآنحالیکہ وہ نہ تو قانون شکنی کرنے والا ہو اور نہ ضرورت [٢١٦] سے زیادہ کھانے والا ہو، تو اس پر کچھ گناہ نہیں۔ (کیونکہ) اللہ تعالیٰ یقیناً بڑا بخشنے والا اور نہایت رحم والاہے۔ |
البقرة |
174 |
جو لوگ ان باتوں کو چھپاتے ہیں جو اللہ نے اپنی کتاب میں [٢١٧] نازل کی ہیں اور اس کام کے عوض تھوڑا سا دنیوی فائدہ اٹھا لیتے ہیں یہ لوگ دراصل اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نہ تو ان سے کلام [٢١٨] کرے گا اور نہ (گناہوں سے) پاک کرے گا۔ اور انہیں دکھ دینے والا عذاب ہوگا |
البقرة |
175 |
یہی لوگ ہیں [٢١٩] جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی اور مغفرت کے بدلے عذاب مول لے لیا۔ یہ لوگ دوزخ کی آگ پر کتنا بڑا صبر کرنے والے ہیں |
البقرة |
176 |
یہ سب کچھ اس لیے ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے تو کتاب حق کے مطابق نازل کی تھی مگر جن لوگوں نے اس کتاب میں اختلاف [٢٢٠] کیا وہ بدبختی میں دور جا پہنچے ہیں |
البقرة |
177 |
نیکی یہی نہیں کہ تم اپنا رخ مشرق یا مغرب کی طرف پھر [٢٢١] لو۔ بلکہ اصل نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص اللہ پر، روز قیامت پر، فرشتوں پر، کتابوں پر اور نبیوں پر ایمان لائے۔ اور اللہ سے محبت [٢٢١] کی خاطر اپنا مال رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں، سوال کرنے والوں کو اور غلامی سے نجات دلانے کے لیے دے۔ نماز قائم کرے اور زکوٰۃ ادا کرے۔ نیز (نیک لوگ وہ ہیں کہ) جب عہد کریں تو اسے پورا کریں اور بدحالی، مصیبت اور جنگ کے دوران صبر کریں۔ ایسے ہی لوگ راست باز ہیں اور یہی لوگ متقی ہیں |
البقرة |
178 |
اے ایمان والو! قتل کے مقدمات میں تم قصاص [٢٢٢] فرض کیا گیا ہے اگر قاتل آزاد ہے تو اس کے بدلے آزاد ہی قتل ہوگا۔ غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت ہی قتل کی جائے گی۔ پھر اگر قاتل کو اس کے (مقتول) بھائی (کے قصاص میں) سے کچھ معاف [٢٢٣] کردیا جائے تو معروف طریقے سے (خون بہا) کا تصفیہ ہونا چاہیے اور قاتل یہ رقم بہتر طریقے سے (مقتول کے وارثوں کو) ادا کردے۔ یہ (دیت کی ادائیگی) تمہارے رب کی طرف سے رخصت اور اس کی رحمت ہے اس کے بعد جو شخص زیادتی کرے [٢٢٤] اسے درد ناک عذاب ہوگا۔ |
البقرة |
179 |
اور اے اہل دانش! تمہارے لیے قصاص ہی میں زندگی ہے۔[٢٢٥] (اور یہ قانون اس لیے فرض کیا گیا ہے) کہ تم ایسے کاموں سے پرہیز کرو |
البقرة |
180 |
تم پر فرض کردیا گیا ہے کہ اگر تم میں سے کسی کو موت آ جائے اور وہ کچھ مال و دولت چھوڑے جا رہا ہو تو مناسب طور پر اپنے والدین اور رشتہ داروں کے حق میں وصیت کر جائے۔[٢٢٦] (ایسی وصیت کرنا) پرہیزگاروں کے ذمہ حق ہے |
البقرة |
181 |
پھر اگر کوئی شخص وصیت کو سننے کے بعد اس کو بدل دے تو اس کا گناہ انہی پر ہوگا جو اسے تبدیل [٢٢٧] کرتے ہیں۔ بے شک اللہ تعالیٰ سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے |
البقرة |
182 |
البتہ جس کسی شخص کو وصیت کرنے والے کی طرف سے نادانستہ یا دانستہ طرفداری [٢٢٨] کا خطرہ ہو اور وہ وارثوں میں سمجھوتہ کرا دے تو اس پر کچھ گناہ نہیں۔۔ بے شک اللہ بڑا بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے |
البقرة |
183 |
اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کردیئے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر بھی فرض کئے گئے تھے (اور اس کا مقصد یہ ہے) [٢٢٩] کہ تم میں تقویٰ پیدا ہو |
البقرة |
184 |
(یہ روزے) چند گنتی [٢٣٠] کے دن ہیں۔ پھر اگر تم میں سے کوئی [٢٣١] بیمار ہو یا [٢٣٢] سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کرلے اور جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت [٢٣٣] تو رکھتے ہوں (مگر رکھیں نہیں) تو اس کا فدیہ ایک مسکین کا کھانا ہے۔ اور جو شخص اپنی خوشی سے زیادہ بھلائی کرے۔ [٢٣٤] (یعنی فدیہ زیادہ دے دے) تو یہ اس کے حق میں بہتر ہے۔ اور اگر تم روزے ہی رکھ لو تو اگر تم سمجھو تو [٢٣٥] یہی بات تمہارے لیے بہتر ہے |
البقرة |
185 |
رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو تمام لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت [٢٣٦] اور حق و باطل میں امتیاز کرنے والے واضح دلائل موجود ہیں۔ لہٰذا تم میں سے جو شخص اس مہینہ کو پالے اس پر لازم ہے کہ پورا مہینہ روزے رکھے۔ ہاں اگر کوئی بیمار ہو یا سفر
پر ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کرسکتا ہے (کیونکہ) اللہ تمہارے ساتھ نرمی کا [٢٣٧] برتاؤ چاہتا ہے سختی کا نہیں چاہتا۔ (بعد میں روزہ رکھ لینے کی رخصت اس لیے ہے) کہ تم مہینہ بھر کے دنوں کی گنتی پوری کرلو۔ اور جو اللہ نے تمہیں ہدایت دی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو۔ اور اس لیے بھی کہ تم اس کے شکرگزار [٢٣٨] بنو |
البقرة |
186 |
اور جب میرے بندے آپ سے میرے متعلق پوچھیں تو انہیں کہہ دیجئے کہ میں (ان کے) قریب ہی ہوں، جب کوئی دعا کرنے والا [٢٣٨۔ ١] مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں لہٰذا انہیں چاہیے کہ میرے احکام بجا لائیں اور مجھ پر ایمان لائیں اس طرح توقع ہے کہ وہ ہدایت پا جائیں گے |
البقرة |
187 |
روزوں کی راتوں میں تمہارے لیے اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کردیا گیا ہے۔ وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس [٢٣٩] ہو۔ اللہ کو معلوم ہے کہ تم اپنے آپ سے خیانت کر رہے [٢٤٠] تھے۔ لہٰذا اللہ نے تم پر مہربانی کی اور تمہارا قصور معاف کردیا۔ سو اب تم ان سے مباشرت کرسکتے ہو اور جو کچھ اللہ نے تمہارے لیے مقدر کر رکھا ہے [٢٤١] اسے طلب کرو۔ اور فجر کے وقت جب تک سفید دھاری [٢٤٢]، کالی دھاری سے واضح طور پر نمایاں نہ ہوجائے تم کھا پی سکتے ہو۔ [٢٤٣] پھر رات تک اپنے [٢٤٤] روزے پورے کرو۔ اور اگر تم [٢٤٥] مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو تو پھر بیویوں سے مباشرت نہ کرو۔ یہ ہیں اللہ تعالیٰ کی حدود، تم ان کے قریب بھی نہ [٢٤٦] پھٹکو۔ اسی انداز سے اللہ تعالیٰ اپنے احکام لوگوں کے لیے کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ وہ پرہیزگار بن جائیں |
البقرة |
188 |
اور آپس میں ایک دوسرے کا مال باطل [٢٤٧] طریقوں سے نہ کھاؤ، نہ ہی ایسے مقدمات اس غرض سے حکام تک لے جاؤ کہ تم دوسروں کے مال کا کچھ حصہ ناحق طور پر ہضم کر جاؤ، حالانکہ حقیقت حال تمہیں معلوم ہوتی ہے |
البقرة |
189 |
لوگ آپ سے نئے چاندوں [٢٤٨] (اشکال قمر) کے متعلق پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ یہ لوگوں کے لیے اوقات اور حج کی تعیین کے لیے ہیں۔ نیز یہ کوئی نیکی کی بات نہیں کہ تم اپنے گھروں میں پیچھے کی [٢٤٩] طرف سے آؤ بلکہ نیکی یہ ہے کہ انسان تقویٰ اختیار کرے۔ لہٰذا تم گھروں میں ان کے دروازوں سے ہی آیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اس طرح شاید تم فلاح پا سکو |
البقرة |
190 |
اور تم اللہ کی راہ میں ان لوگوں سے جنگ کرو جو تم سے جنگ کرتے [٢٥٠] ہیں مگر زیادتی [٢٥١] نہ کرنا۔ (کیونکہ) اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو قطعاً پسند نہیں کرتا |
البقرة |
191 |
اور ان سے لڑو، جہاں بھی ان سے مڈ بھیڑ ہوجائے اور انہیں وہاں سے نکال دو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے [٢٥٢] اور فتنہ [٢٥٣] قتل سے بھی زیادہ برا ہے اور مسجد الحرام کے قریب ان سے جنگ نہ کرو الا یہ کہ وہ یہاں لڑائی شروع کردیں اور اگر وہ اس جگہ تم سے لڑائی کریں تو پھر ان کو قتل کرو کہ [٢٥٤] ایسے کافروں کی یہی سزا ہے |
البقرة |
192 |
پھر اگر وہ باز آ جائیں تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے |
البقرة |
193 |
اور جنگ کرو تاآنکہ فتنہ [٢٥٥] باقی نہ رہے اور دین اللہ کے لئے ہوجائے۔ پھر اگر وہ باز آجائیں ظالموں [٢٥٦] کے علاوہ کسی پر دست درازی نہ کی جائے |
البقرة |
194 |
ماہ حرام میں جنگ کا بدلہ ماہ حرام میں ہی ہوگا۔ اور تمام حرمتوں میں [٢٥٧] بدلہ یہی (برابری کی) صورت ہوگی۔ لہٰذا اگر کوئی تم پر زیادتی کرے تو تم بھی بھی اس پر اتنی ہی زیادتی کرسکتے ہو جتنی اس نے تم پر کی ہے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور یہ جان لو کہ اللہ تعالیٰ ڈرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے |
البقرة |
195 |
اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت [٢٥٨] میں نہ ڈالو اور احسان کا طریقہ اختیار کرو کہ اللہ احسان کرنے والوں کو پسند [٢٥٩] کرتا ہے |
البقرة |
196 |
اور اگر اللہ (کی خوشنودی) کے لیے حج اور عمرہ (کی نیت کرو تو اسے) پورا کرو۔ اور اگر کہیں گھر جاؤ تو جو قربانی تمہیں میسر آسکے وہی کر دو۔ [٢٦٠] اور اپنے سر اس وقت تک نہ مونڈو جب تک کہ قربانی اپنے ٹھکانے [٢٦١] پر نہ پہنچ جائے۔ مگر جو شخص مریض ہو یا اس کے سر میں کچھ تکلیف [٢٦٢] ہو (تو سر منڈوا سکتا ہے بشرطیکہ) روزوں سے یا صدقہ سے یا قربانی سے اس کا فدیہ ادا کر دے۔ پھر جب تمہیں امن نصیب ہوجائے (اور تم حج سے پہلے مکہ پہنچ سکو) تو جو شخص حج کا زمانہ آنے تک عمرہ کرنے کا فائدہ اٹھانا چاہے وہ قربانی کرے جو اسے میسر آ سکے۔ اور اگر میسر نہ آئے تو تین روزے تو ایام حج میں رکھے اور سات گھر واپس پہنچ کر، یہ کل دس روزے ہوجائیں گے۔ یہ حکم ان لوگوں کے لیے ہے جو مسجد الحرام (مکہ) کے باشندے نہ ہوں۔ [٢٦٣] اور اللہ کے احکام کی خلاف ورزی سے بچو اور جان لو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے |
البقرة |
197 |
حج کے مہینے [٢٦٤] (سب کو) معلوم ہیں۔ تو جو شخص ان مہینوں میں حج کا عزم کرے (اسے معلوم ہونا چاہیے کہ) حج کے دوران نہ جنسی چھیڑ چھاڑ [٢٦٥] جائز ہے، نہ بدکرداری اور نہ ہی لڑائی جھگڑا۔ اور جو بھی نیکی کا کام تم کرتے ہو اللہ اسے جانتا ہے۔ اور زاد راہ [٢٦٦] ساتھ لے لیا کرو اور (سفر حج میں) بہتر زاد راہ تو پرہیزگاری ہے۔ اور اے عقل والو ! (عقل کی بات یہی ہے کہ) میری نافرمانی سے بچتے رہو |
البقرة |
198 |
اگر تم حج کے دوران اپنے پروردگار کا فضل [٢٦٧] (رزق وغیرہ) بھی تلاش کرو تو کوئی مضائقہ نہیں۔ پھر جب تم عرفات [٢٦٨] سے واپس آؤ تو مشعر الحرام [٢٦٩] (مزدلفہ) پہنچ کر اللہ کو اس طرح یاد کرو [٢٧٠] جیسے اس نے تمہیں ہدایت کی ہے۔ ورنہ اس سے پہلے تو تم راہ بھولے ہوئے تھے |
البقرة |
199 |
پھر وہاں سے واپس لوٹو جہاں سے سب لوگ لوٹتے [٢٧١] ہیں اور اللہ سے بخشش مانگتے رہو۔ اللہ تعالیٰ یقیناً بڑا بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے۔ |
البقرة |
200 |
پھر جب تم ارکان حج ادا کر چکو تو اللہ تعالیٰ کو ایسے یاد کرو جیسے تم اپنے آباؤ اجداد کو یاد کیا کرتے تھے یا اس سے بھی بڑھ کر۔ پھر لوگوں میں کچھ تو ایسے ہیں جو کہتے ہیں: ’’اے ہمارے پروردگار! ہمیں سب کچھ دنیا میں ہی دے دے۔‘‘ ایسے لوگوں کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں |
البقرة |
201 |
اور کچھ ایسے ہیں جو کہتے ہیں : ’’اے ہمارے پروردگار! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی۔ اور ہمیں [٢٧٢] دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔‘‘ |
البقرة |
202 |
ایسے لوگوں کا اپنی اپنی کمائی کے مطابق (دونوں جگہ) حصہ ہے اور اللہ تعالیٰ فوراً حساب چکا دینے والا ہے |
البقرة |
203 |
ان گنتی کے چند دنوں میں اللہ کو خوب یاد کرو۔ [٢٧٢۔ ١] پھر اگر کوئی شخص جلدی کرکے دو دنوں میں واپس ہوگیا۔ تو بھی کچھ مضائقہ نہیں اور اگر ایک دن کی تاخیر کرلے تو بھی کوئی بات نہیں بشرطیکہ اللہ سے ڈرنے والا ہو۔ اور اللہ کی نافرمانی سے بچتے رہو اور جان لو کہ (آخرت کو) تم اسی کے حضور جمع کئے جاؤ گے |
البقرة |
204 |
اور لوگوں میں سے کوئی تو ایسا ہے جس کی بات آپ کو دنیا کی زندگی میں بڑی بھلی معلوم ہوتی ہے اور وہ اپنی نیک نیتی پر اللہ کو گواہ بھی بناتا ہے حالانکہ وہ کج بحث قسم کا جھگڑالو ہوتا ہے |
البقرة |
205 |
اور جب وہ (ایسی چکنی چپڑی باتیں کرنے کے بعد) [٢٧٣] لوٹتا ہے تو عملاً اس کی ساری تگ و دو یہ ہوتی ہے کہ زمین میں فساد مچائے اور کھیتی اور نسل (انسانی) کو تباہ کرے حالانکہ اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا (جسے وہ گواہ بنا رہا تھا) |
البقرة |
206 |
اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈرو تو اس کا غرور [٢٧٤] اسے گناہ پر جما دیتا ہے۔ ایسے شخص کے لیے جہنم کافی ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے |
البقرة |
207 |
اور لوگوں میں سے کوئی ایسا بھی ہے جو اللہ کی رضا جوئی کے لیے اپنی جان تک (کھپا دیتا) ہے۔[٢٧٥] اور (ایسے) بندوں پر اللہ بڑا مہربان ہے |
البقرة |
208 |
اے ایمان والو! اسلام میں پورے کے پورے [٢٧٦] داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو کیونکہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے |
البقرة |
209 |
پھر اگر روشن دلیلیں آ جانے کے بعد تم پھسل گئے [٢٧٧] تو جان لو کہ اللہ تعالیٰ سب پر غالب ہے اور حکمت والا ہے |
البقرة |
210 |
یہ لوگ تو بس اس انتظار میں ہیں کہ اللہ تعالیٰ اور فرشتے بادلوں کے سایہ [٢٧٨] میں ان کے پاس آئیں اور قصہ ہی پاک کردیا جائے اور تمام معاملات اللہ ہی کے ہاں لوٹائے جائیں گے |
البقرة |
211 |
آپ بنی اسرائیل سے پوچھ لیجئے کہ ہم نے کتنی ہی کھلی کھلی نشانیاں [٢٧٩] انہیں دی تھیں۔ پھر جو قوم اللہ کی نعمت کو پا لینے کے بعد اسے بدل دے تو یقیناً اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو سخت سزا دینے والا ہے |
البقرة |
212 |
کافروں کے لیے دنیا کی زندگی بڑی خوشنما [٢٨٠] بنا دی گئی ہے اور وہ ایمان والوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔ حالانکہ قیامت کے دن یہی پرہیزگار لوگ ان سے بالاتر ہوں گے (رہی دنیا کی زندگی تو یہاں) اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق دیتا ہے |
البقرة |
213 |
(ابتدا میں) سب لوگ ایک ہی طریق (دین) پر تھے (پھر انہوں نے آپس میں اختلاف کیا) تو اللہ نے انبیاء کو بھیجا جو خوشخبری دینے والے [٢٨١] اور ڈرانے والے تھے۔ ان انبیاء کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے حق کو واضح کرنے والی کتاب بھی نازل [٢٨٢] فرمائی تاکہ وہ لوگوں میں ان باتوں کا فیصلہ کر دے جن میں انہوں نے اختلاف کیا تھا۔ اور واضح دلائل آجانے کے بعد جن لوگوں نے اختلاف کیا تو (اس کی وجہ یہ نہ تھی کہ انہیں حق بات کا علم نہ تھا بلکہ اصل وجہ یہ تھی) کہ ان میں ضد بازی اور انا کا مسئلہ پیدا ہوگیا تھا۔ پھر جو لوگ انبیاء پر ایمان لے آئے انہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے اذن سے ان اختلافی امور میں حق کا راستہ دکھا دیا۔ اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے راہ راست دکھلا دیتا ہے |
البقرة |
214 |
کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ یونہی جنت میں داخل ہوجاؤ گے جبکہ تمہیں ابھی وہ مصائب پیش ہی نہیں آئے جو تم سے پہلے ایمان لانے والوں کو پیش آئے تھے۔ ان پر اس قدر سختیاں اور مصیبتیں آئیں جنہوں نے ان کو ہلا کے رکھ دیا۔ تاآنکہ رسول خود اور اس کے ساتھ ایمان لانے والے سب پکار اٹھے کہ اللہ کی مدد کب [٢٨٣] آئے گی؟ (اللہ تعالیٰ نے انہیں تسلی دیتے ہوئے فرمایا) سن لو! اللہ کی مدد پہنچاہی چاہتی ہے۔ |
البقرة |
215 |
لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کیا کہ خرچ کریں ؟ آپ ان سے کہیے کہ جو بھی مال تم خرچ کرو [٢٨٤] وہ والدین، رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کا حق ہے اور جو بھی بھلائی کا کام تم کرو گے یقیناً اللہ تعالیٰ اسے خوب جانتا ہے |
البقرة |
216 |
تم پر جہاد فرض کیا گیا ہے اور وہ تمہیں ناگوار ہے۔[٢٨٥] اور یہ عین ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناگوار سمجھو اور وہ تمہارے حق میں بہتر ہو۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ کسی چیز کو تم پسند کرو اور وہ تمہارے حق میں بری ہو۔ اور (یہ حقیقت) اللہ ہی خوب جانتا ہے، تم نہیں جانتے |
البقرة |
217 |
لوگ آپ سے حرمت والے مہینہ میں لڑائی کرنے سے متعلق پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہیے کہ حرمت والے مہینہ میں جنگ کرنا (فی الواقعہ) بہت بڑا گناہ ہے۔ مگر اللہ کی راہ [٢٨٦] سے روکنا اور اس سے کفر کرنا اور مسجد حرام سے روکنا اور وہاں کے باشندوں کو وہاں سے نکال دینا اس سے بھی بڑے گناہ ہیں اور فتنہ انگیزی قتل سے بھی بڑا گناہ ہے۔ (اور یہ سب کام تم کرتے ہو) اور یہ لوگ تو ہمیشہ تم سے لڑتے ہی رہیں گے۔ حتیٰ کہ اگر ان کا بس چلے تو تمہیں تمہارے دین [٢٨٧] سے برگشتہ کردیں۔ اور تم میں سے اگر کوئی اپنے دین سے برگشتہ ہوجائے پھر اس حالت میں مرے کہ وہ کافر ہی ہو تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں [٢٨٨] ضائع ہوگئے۔ اور یہی لوگ اہل دوزخ ہیں جو اس میں ہمیشہ رہیں گے |
البقرة |
218 |
(بخلاف اس کے) جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا وہی اللہ کی رحمت کے امیدوار [٢٨٩] ہیں اور اللہ بڑا بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے |
البقرة |
219 |
وہ آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہیے کہ ان دونوں کاموں میں بڑا گناہ [٢٩٠] ہے۔ اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے بھی ہیں۔ مگر ان کا گناہ ان کے نفع کے مقابلہ میں بہت زیادہ ہے۔ نیز آپ سے پوچھتے ہیں کہ اللہ کی راہ میں کیا کچھ خرچ کریں؟ ان سے کہیے کہ جو کچھ بھی ضرورت [٢٩١] سے زائد ہو (وہ سب اللہ کی راہ میں خرچ کر دو) اسی انداز سے اللہ تعالیٰ اپنے احکام تمہارے لیے کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم دنیا اور آخرت [٢٩٢] دونوں کے بارے میں غور و فکر کرو |
البقرة |
220 |
نیز وہ آپ سے یتیموں کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ ان سے کہئے کہ ان کی اصلاح کا طریق اختیار کرنا ہی بہتر ہے۔ اور اگر انہیں اپنے گھر میں اپنے ساتھ ہی رکھ لو تو آخر وہ تمہارے ہی بھائی ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ اصلاح [٢٩٣] کرنے والے اور بگاڑ کرنے والے (داؤ فریب سے یتیم کا مال کھانے والے) دونوں کو خوب جانتا ہے۔ اور اگر اللہ چاہتا تو وہ اس معاملہ میں تم پر سختی بھی کرسکتا تھا۔ بے شک اللہ صاحب اختیار اور حکمت والا ہے۔ |
البقرة |
221 |
اور مشرک عورتوں سے اس وقت تک نکاح نہ کرو جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں۔ ایک مومن [٢٩٤] لونڈی آزاد مشرکہ سے بہتر ہے خواہ وہ تمہیں بہت پسند ہو اور مشرک مردوں سے بھی (اپنی عورتوں کا) نکاح نہ کرو جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں۔ ایک مومن غلام، آزاد مشرک سے بہتر ہے خواہ تمہیں وہ اچھا ہی لگے۔ یہ مشرک لوگ تو تمہیں دوزخ کی طرف بلاتے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ اپنے اذن سے تمہیں جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے احکام اسی انداز سے کھول کھول کر لوگوں کے لیے بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت قبول کریں |
البقرة |
222 |
نیز وہ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہیے کہ وہ ایک گندگی [٢٩٥] کی حالت ہے لہٰذا حیض کے دوران عورتوں [٢٩٦] سے الگ رہو۔ اور جب تک وہ پاک نہ ہو لیں ان کے قریب نہ جاؤ۔ پھر جب وہ پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جا سکتے ہو جدھر سے اللہ نے تمہیں حکم [٢٩٧] دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو پسند کرتا ہے |
البقرة |
223 |
عورتیں تمہاری کھیتیاں [٢٩٨] ہیں۔ لہٰذا جدھر سے تم چاہو اپنی کھیتی میں آؤ۔ مگر اپنے مستقبل [٢٩٩] (کی بھلائی) کا خیال رکھو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور یہ جان لو کہ تم اس سے ملنے والے ہو۔ اور جو لوگ ان باتوں پر ایمان لاتے ہیں (اے نبی) انہیں (فلاح کی) خوشخبری سنا دو |
البقرة |
224 |
اور اپنی قسموں کے لیے اللہ کے [٣٠٠] نام کو ایسی ڈھال نہ بناؤ کہ تم فلاں نیکی کا کام نہ کرو گے اور فلاں برائی سے نہ بچو گے اور لوگوں کے درمیان صلح اور اصلاح کے کام نہ کرو گے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے |
البقرة |
225 |
اللہ تعالیٰ تمہاری لغو (بلا ارادہ یا عادتاً) قسم کی قسموں پر گرفت نہیں کرے گا لیکن جو تم سچے دل سے قسم کھاتے ہو اس پر ضرور گرفت کرے گا۔[٣٠١] اور اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور بردبار ہے |
البقرة |
226 |
جو لوگ اپنی بیویوں سے تعلق نہ رکھنے کی قسم کھا لیں، ان کے لیے چار ماہ کی مہلت ہے۔ اس دوران میں اگر وہ رجوع کرلیں [٣٠٢] تو اللہ بڑا معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے |
البقرة |
227 |
اور اگر وہ طلاق ہی کی ٹھان لیں تو اللہ (تمہارے برے یا اچھے ارادوں کو) خوب سننے اور جاننے والا ہے |
البقرة |
228 |
اور جن عورتوں کو طلاق دی گئی ہو وہ تین حیض [٣٠٣] کی مدت اپنے آپ کو روکے رکھیں۔ اور اگر وہ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں تو انہیں یہ جائز نہیں کہ اللہ نے جو کچھ ان کے رحم میں [٣٠٤] پیدا کیا ہو، اسے چھپائیں اور اگر ان کے خاوند اس مدت میں پھر سے تعلقات استوار کرنے پر آمادہ ہوں تو وہی انہیں زوجیت میں واپس لینے کے زیادہ [٣٠٥] حق دار ہیں۔ نیز عورتوں کے بھی مناسب طور پر مردوں پر حقوق ہیں جیسا کہ مردوں کے عورتوں پر ہیں۔ البتہ مردوں کو ان پر ایک درجہ [٣٠٦] حاصل ہے۔ اور (یہ احکام دینے والا) اللہ تعالیٰ صاحب اختیار بھی ہے اور حکمت والا بھی |
البقرة |
229 |
طلاق (رجعی) [٣٠٧] دو بار ہے۔ پھر یا تو سیدھی طرح سے اپنے پاس رکھا جائے یا بھلے طریقے [٣٠٨] سے اسے رخصت کردیا جائے اور تمہارے لیے یہ جائز نہیں کہ جو کچھ تم انہیں [٣٠٩] دے چکے ہو، اس میں سے کچھ واپس لے لو۔ الا یہ کہ دونوں میاں بیوی اس بات سے ڈرتے ہوں کہ وہ اللہ کی حدود کی پابندی [٣١٠] نہ کرسکیں گے۔ ہاں اگر وہ اس بات سے ڈرتے ہوں کہ اللہ کی حدود کی پابندی نہ کرسکیں گے تو پھر عورت اگر کچھ دے دلا کر اپنی گلوخلاصی کرا لو [٣١١] تو ان دونوں پر کچھ گناہ نہیں۔ یہ ہیں اللہ کی حدود، ان سے آگے نہ بڑھو۔ اور جو کوئی اللہ کی حدود سے تجاوز کرے گا تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں |
البقرة |
230 |
پھر اگر مرد (تیسری) طلاق بھی دے تو اس کے بعد وہ عورت اس کے لیے حلال نہ رہے گی تاآنکہ وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلے۔ ہاں اگر وہ دوسرا خاوند اسے طلاق دے دے تو پھر پہلا خاوند اور یہ عورت دونوں اگر یہ ظن غالب رکھتے ہوں کہ وہ اللہ کی حدود کی پابندی کرسکیں گے تو وہ آپس میں رجوع کرسکتے ہیں [٣١٢] اور ان پر کچھ گناہ نہ ہوگا۔ یہ ہیں اللہ کی حدود جنہیں اللہ تعالیٰ اہل علم کے لیے کھول کر بیان کرتا ہے |
البقرة |
231 |
اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور ان کی عدت پوری ہونے کو آ جائے تو پھر یا تو سیدھی طرح انہیں اپنے پاس رکھو یا پھر بھلے طریقے سے انہیں رخصت کر دو۔ [٣١٣] انہیں دکھ پہنچانے کی خاطر نہ روکے رکھو (یعنی رجوع کرلو) کہ تم ان پر زیادتی کرسکو۔ اور جو شخص یہ کام کرے گا تو وہ اپنے آپ پر ہی ظلم کرے گا۔ اور اللہ تعالیٰ کے احکام کا مذاق نہ اڑاؤ۔[٣١٤] اور اللہ کے اس احسان کو یاد رکھو جو اس نے تم پر کیا اور جو تم پر کتاب و حکمت نازل کی جس کے ذریعہ وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے |
البقرة |
232 |
نیز جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انہیں اپنے (پہلے) خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جبکہ وہ معروف طریقے سے آپس میں نکاح کرنے [٣١٥] پر راضی ہوں۔ جو کوئی تم میں سے اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے اسی بات کی نصیحت کی جاتی ہے۔ یہی تمہارے لیے شائستہ اور پاکیزہ [٣١٦] طریقہ ہے۔ (اپنے احکام کی حکمت) اللہ ہی جانتا ہے تم نہیں جانتے |
البقرة |
233 |
جو باپ (باہمی جدائی کے بعد) یہ چاہتا ہو کہ اس کا بچہ پوری مدت دودھ پیئے تو مائیں [٣١٧] اپنے بچوں کو پورے [٣١٨] دو سال دودھ پلائیں۔ اور ماں اور بچے کے کھانے اور کپڑے کی ذمہ داری اس پر ہے جس کا وہ بچہ ہے (یعنی باپ پر) اور یہ خرچ [٣١٩] وہ دستور کے مطابق ادا کرے گا۔ مگر کسی [٣٢٠] پر اس کے مقدور سے زیادہ بار نہ ڈالا جائے گا۔ نہ تو والدہ [٣٢١] کو اس کے بچہ کی وجہ سے تکلیف دی جائے اور نہ ہی باپ کو اپنے بچہ کی وجہ سے تکلیف دی جائے اور (اگر باپ مر جائے تو) نان و نفقہ کی یہ ذمہ داری [٣٢٢] وارث پر ہے۔ اور اگر (دو سال سے پہلے) وہ باہمی رضامندی اور مشورہ سے [٣٢٣] دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں۔ اور اگر تم اپنی اولاد کو (کسی دایہ سے) دودھ پلوانا چاہو تو بھی کوئی حرج کی بات نہیں۔
جبکہ تم دایہ کو دستور کے مطابق اس کا معاوضہ [٣٢٤] دے دو جو تم نے طے کیا ہے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو [٣٢٥] اور جان لو کہ جو کچھ بھی تم کرتے ہو، اللہ اسے خوب دیکھ رہا ہے |
البقرة |
234 |
اور تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور ان کی بیویاں زندہ ہوں تو ایسی بیوائیں چار ماہ دس دن انتظار کریں۔ پھر جب ان کی [٣٢٦] عدت پوری ہوجائے تو اپنے حق میں جو کچھ وہ معروف طریقے سے [٣٢٧] کریں تم پر اس کا کچھ گناہ نہیں اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خبردار ہے |
البقرة |
235 |
ایسی بیواؤں کو اگر تم اشارتاً پیغام نکاح دے دو یا یہ بات اپنے دل میں چھپائے رکھو، دونوں صورتوں میں تم پر کوئی گناہ نہیں۔[٣٢٨] اللہ جانتا ہے کہ تم انہیں (دل میں) یاد رکھتے [٣٢٩] ہو لیکن ان سے کوئی خفیہ معاہدہ نہ کرنا، ہاں جو بات کرنا ہو معروف طریقے سے کرو۔ مگر جب تک ان کی عدت گزر نہ جائے عقد نکاح کا عزم مت کرو۔ اور جان لو کہ جو کچھ تمہارے دل میں ہے اللہ اسے جانتا ہے لہٰذا اس سے ڈرتے رہو۔ اور یہ بھی جان لو کہ اللہ (لغزشوں کو) معاف کردیتا ہے کیونکہ وہ بردبار ہے |
البقرة |
236 |
اگر تم ایسی عورتوں کو طلاق دے دو جنہیں نہ تم نے ہاتھ لگایا ہو اور نہ ہی حق مہر مقرر کیا ہو تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ البتہ انہیں کچھ نہ کچھ [٣٣٠] دے کر رخصت کرو۔ وسعت والا اپنی حیثیت کے مطابق اور تنگ دست اپنی حیثیت کے مطابق انہیں بھلے طریقے سے رخصت کرے۔ یہ نیک آدمیوں پر حق ہے |
البقرة |
237 |
اور اگر انہیں ہاتھ لگانے سے پیشتر طلاق دو مگر ان کا حق مہر مقرر ہوچکا ہو تو طے شدہ حق مہر کا نصف ادا کرنا ہوگا الا یہ کہ وہ عورتیں از خود معاف کردیں یا وہ مرد جس کے اختیار میں عقد نکاح ہے فراخ دلی سے کام لے (اور پورا مہر دے دے) اور اگر تم درگزر کرو (اور پورے کا پورا حق مہر دے دو) تو یہ تقویٰ سے قریب تر ہے۔ اور باہمی معاملات میں فیاضی [٣٣١] کو نہ بھولو۔ اور جو کچھ بھی تم کرتے ہو اللہ یقیناً اسے دیکھ رہا ہے |
البقرة |
238 |
اپنی سب [٣٣٢] نمازوں کی محافظت کرو بالخصوص درمیانی نماز [٣٣٣] کی اور اللہ کے حضور ادب [٣٣٤] سے کھڑے ہوا کرو |
البقرة |
239 |
اگر تم حالت خوف میں ہو تو خواہ پیدل ہو یا سوار [٣٣٥] (تو جیسے ممکن ہو نماز ادا کرلو) مگر جب امن میسر آ جائے تو اللہ کو اسی طریقے سے یاد کرو جو اس [٣٣٦] نے تمہیں سکھایا ہے جسے تم پہلے نہ جانتے تھے |
البقرة |
240 |
تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور ان کی بیویاں موجود ہوں تو وہ اپنی بیویوں (بیواؤں) کے حق میں وصیت کر جائیں کہ سال بھر انہیں نان و نفقہ دیا جائے اور گھر سے نکالا [٣٣٧] نہ جائے۔ لیکن اگر ان عورتوں کے ذہن میں اپنے لیے کوئی اچھی تجویز ہو اور وہ از خود گھر سے چلی جائیں تو تم پر کوئی گرفت نہیں۔ اور اللہ ہی صاحب اقتدار و اختیار اور حکمت والا ہے |
البقرة |
241 |
اسی طرح مطلقہ عورتوں کو معروف طریقے [٣٣٨] سے کچھ دے دلا کر رخصت کرنا چاہیے اور یہ بات پرہیزگاروں کے لیے انتہائی ضروری ہے |
البقرة |
242 |
اللہ تعالیٰ اسی انداز سے اپنے احکام صاف صاف [٣٣٩] بیان کرتا ہے۔ امید ہے کہ تم سمجھ بوجھ سے کام لو گے |
البقرة |
243 |
کیا آپ نے ان لوگوں کے حال پر بھی غور کیا جو موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکل گئے حالانکہ وہ ہزاروں کی تعداد میں تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں کہا کہ مر جاؤ (چنانچہ وہ راستہ ہی میں مر گئے) پھر اللہ تعالیٰ نے انہیں (پیغمبر کی دعا کی وجہ سے) زندہ کردیا۔[٣٤٠] اور اللہ تو یقیناً لوگوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے لیکن لوگوں کی اکثریت ایسی ہے جو اللہ کا شکر ادا نہیں کرتی |
البقرة |
244 |
اور اللہ کی راہ میں [٣٤١] جہاد کرو (یعنی موت سے مت ڈرو) اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ ہر ایک کی سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے |
البقرة |
245 |
کون ہے جو اللہ تعالیٰ کو قرض حسنہ [٣٤٢] دے تو اللہ اسے کئی گنا بڑھا چڑھا کر زیادہ دے؟ اور اللہ ہی (لوگوں کا رزق) تنگ اور کشادہ کرتا ہے اور تمہیں اسی کے ہاں لوٹ کر جانا ہے |
البقرة |
246 |
کیا آپ نے حضرت موسیٰ کے بعد بنی اسرائیل کے سرداروں کے معاملہ پر بھی غور کیا ؟ جب انہوں نے اپنے نبی [٣٤٣] سے کہا کہ ’’ہمارے لیے ایک بادشاہ مقرر کر دو تاکہ ہم اللہ کی راہ میں جہاد کریں‘‘ نبی نے ان سے کہا : ’’کہیں ایسی بات نہ ہو کہ تم پر جہاد فرض کردیا جائے اور تم لڑنے [٣٤٤] سے انکار کر دو۔‘‘ وہ کہنے لگے : یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہم اللہ کی راہ میں جہاد نہ کریں جبکہ ہمیں ہمارے گھروں سے نکال کر بال بچوں سے جدا کردیا گیا ہے۔ پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا تو ماسوائے چند آدمیوں کے سب ہی (اپنے عہد سے) پھر گئے اور اللہ (ایسے) ظالموں کو خوب جانتا ہے |
البقرة |
247 |
ان کے نبی نے ان سے کہا کہ : اللہ نے تمہارے لیے طالوت [٣٤٥] کو بادشاہ مقرر کیا ہے۔ وہ کہنے لگے : ’’بھلا ہم پر حکومت کا حقدار وہ کیسے بن گیا ؟ اس سے زیادہ تو ہم خود حکومت کے حقدار ہیں اور اس کے پاس تو کچھ مال و دولت بھی نہیں‘‘ نبی نے کہا : ’’اللہ نے تم پر حکومت کے لیے اسے ہی منتخب کیا ہے۔ اور ذہنی اور جسمانی اہلیتیں اسے تم سے زیادہ دی ہیں اور اللہ جسے چاہے اپنی حکومت دے دے وہ بڑی وسعت والا اور جاننے والا ہے۔‘‘ |
البقرة |
248 |
نیز ان کے نبی نے ان سے کہا : طالوت کی بادشاہی کی علامت یہ ہے کہ (اس کے عہد حکومت میں) تمہارے پاس وہ صندوق [٣٤٦] آجائے گا جس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے سکون قلب کا سامان ہے اور وہ باقی ماندہ اشیاء بھی ہیں جو آل موسیٰ اور آل ہارون نے چھوڑی تھیں۔ اس صندوق کو فرشتے [٣٤٧] اٹھا لائیں گے۔ اگر تم ایمان لانے والے ہو تو اس واقعہ میں بھی تمہارے لیے کافی نشانی ہے |
البقرة |
249 |
پھر جب طالوت اپنے لشکروں سمیت چل کھڑا ہوا تو اس نے ان سے کہا کہ (راستے میں) ایک نہر [٣٤٨] ہے جس سے اللہ تمہاری آزمائش کرنے والا ہے۔ جس نے اس نہر سے (سیر ہو کر) پانی پی لیا وہ میرا ساتھی نہیں۔ میرا ساتھی وہ ہے جو اسے نہ چکھے۔ الا یہ کہ چلو بھر پانی لے لے۔ پھر ماسوائے چند آدمیوں کے سب نے سیر ہو کر اس نہر سے پانی پی لیا۔ پھر جب طالوت اور اس کے لشکری اس نہر سے آگے گئے۔ تو طالوت کے لشکری کہنے لگے : ’’آج ہمیں جالوت اور اس کے لشکروں سے لڑنے کی طاقت نہیں۔‘‘ البتہ ان میں سے [٣٤٩] وہ لوگ، جو یہ یقین رکھتے تھے کہ وہ اللہ سے ملنے والے ہیں، کہنے لگے : ’’کئی دفعہ ایسا ہوا کہ تھوڑی سی جماعت اللہ کے حکم سے بڑی جماعت پر غالب رہی ہے اور اللہ تو صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔‘‘ |
البقرة |
250 |
اور جب ان کا جالوت اور اس کے لشکروں سے مقابلہ ہوا تو کہنے لگے : ’’اے ہمارے پروردگار! [٣٥٠] ہم پر صبر کا فیضان کر اور ہمیں ثابت قدم رکھ اور ان کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما۔‘‘ |
البقرة |
251 |
پھر اس تھوڑی سی جماعت نے اللہ کے حکم سے انہیں شکست دے دی اور داؤد [٣٥١] نے جالوت کو قتل کردیا اور اللہ نے داؤد کو بادشاہی [٣٥٢] اور حکمت عطا فرمائی اور جو کچھ چاہا اسے سکھلا دیا اور اگر اللہ اسی طرح لوگوں کے ایک (شرپسند) گروہ کو دوسرے (صالح) گروہ سے ہٹاتا نہ رہتا [٣٥٣] تو زمین میں فساد ہی مچا رہتا [٣٥٤]۔ لیکن اللہ تعالیٰ اقوام عالم پر بڑا فضل کرنے والا ہے |
البقرة |
252 |
یہ اللہ تعالیٰ کی آیات [٣٥٥] ہیں جنہیں ہم آپ کو ٹھیک ٹھیک پڑھ کر سناتے ہیں اور بلاشبہ آپ ان لوگوں میں سے ہیں جنہیں رسول بنا کر مبعوث کیا گیا ہے |
البقرة |
253 |
یہ رسول (جو بھیجے گئے) ہم نے انہیں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر فضیلت دی۔[٣٥٦] ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں جن سے اللہ نے کلام کیا اور کچھ وہ ہیں جن کے درجات بلند کئے اور عیسیٰ ابن مریم کو روشن نشانیاں عطا کیں اور اس کی روح القدس سے مدد کی۔ اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ان رسولوں کے بعد لوگ آپس میں لڑائی جھگڑا نہ کرتے جبکہ ان کے پاس واضح احکام بھی آ چکے تھے۔ لیکن انہوں نے آپس میں اختلاف کیا پھر کوئی تو ان احکام پر ایمان لایا [٣٥٧] اور کسی نے انکار کردیا۔ اور اگر اللہ چاہتا [٣٥٨] تو وہ آپس میں لڑائی جھگڑے نہ کرتے۔ لیکن اللہ تو وہی کچھ کرتا ہے، جو وہ چاہتا ہے |
البقرة |
254 |
اے ایمان والو! جو رزق ہم نے تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے وہ دن آنے سے پہلے پہلے اللہ کی راہ میں خرچ [٣٥٩] کر لوجس دن نہ تو خرید و فروخت ہوگی نہ دوستی کام آئے گی اور نہ سفارش، اور ظالم تو وہی لوگ ہیں جو ان [٣٦٠] باتوں کے منکر ہیں |
البقرة |
255 |
اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔[٣٦١] وہ ہمیشہ سے زندہ ہے اور کائنات کی ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے۔ نہ اس پر اونگھ غالب آتی ہے اور نہ نیند۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے۔ کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے حضور سفارش [٣٦٢] کرسکے؟ جو کچھ لوگوں کے سامنے ہے وہ اسے بھی جانتا ہے اور جو ان سے اوجھل ہے اسے بھی جانتا ہے۔ یہ لوگ اللہ کے علم میں سے کسی چیز کا بھی ادراک نہیں کرسکتے مگر اتنا ہی جتنا وہ خود [٣٦٣] چاہے۔ اس کی کرسی آسمانوں اور زمین کو محیط ہے اور ان دونوں کی حفاظت اسے تھکاتی نہیں۔ وہ بلند و برتر اور عظمت والا ہے |
البقرة |
256 |
دین (کے معاملہ) میں کوئی زبردستی نہیں۔ ہدایت [٣٦٤] گمراہی کے مقابلہ میں بالکل واضح ہوچکی ہے۔ اب جو شخص طاغوت [٣٦٥] سے کفر کرے اور اللہ ایمان پر لائے تو اس نے ایسے مضبوط [٣٦٦] حلقہ کو تھام لیا جو ٹوٹ نہیں سکتا اور اللہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے |
البقرة |
257 |
اللہ ان لوگوں کا دوست ہے جو ایمان لائے وہ انہیں (کفر و شرک کے) اندھیروں سے نکال کر (اسلام کی) روشنی کی طرف لے آتا ہے اور جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے ان کے دوست طاغوت ہیں جو انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں [٣٦٧] کی طرف لے جاتے ہیں ایسے ہی لوگ اہل دوزخ ہیں اور وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے |
البقرة |
258 |
کیا آپ نے اس شخص [٣٦٨] (کے معاملہ) پر غور نہیں کیا جس نے حضرت ابراہیم سے اپنے پروردگار کے بارے میں جھگڑا کیا اور اس جھگڑے کی وجہ یہ بنی کہ اللہ نے اسے حکومت دے رکھی تھی جب ابراہیم نے اس شخص (نمرود) سے کہا کہ ’’میرا پروردگار وہ ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے‘‘ تو وہ کہنے لگا کہ ’’میں بھی زندہ کرسکتا ہوں اور مار بھی سکتا ہوں۔‘‘ [٣٦٩] پھر ابراہیم نے کہا کہ ’’اللہ تعالیٰ تو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے تم ذرا مغرب سے نکال کے دکھاؤ۔'' اب وہ کافر مبہوت رہ گیا۔ اور اللہ ظالموں کو [٣٧٠] راہ نہیں سجھاتا |
البقرة |
259 |
یا (اس شخص کے حال پر غور نہیں کیا) جو ایک بستی کے قریب [٣٧١] سے گزرا اور وہ بستی اپنی چھتوں پر گری پڑی تھی۔ وہ کہنے لگا : ’’اس بستی کی موت کے بعد دوبارہ اللہ اسے کیسے زندگی دے گا (آباد کرے گا)۔‘‘ اس پر اللہ تعالیٰ نے اسے سو سال تک موت کی نیند سلا دیا۔ پھر اسے زندہ کر کے اس سے پوچھا : ’’بھلا کتنی مدت تم یہاں پڑے رہے؟‘‘ وہ بولا کہ ’’یہی بس ایک دن یا اس کا کچھ حصہ ٹھہرا ہوں گا۔‘‘[٣٧٢] اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ’’بات یوں نہیں بلکہ تم یہاں سو سال پڑے رہے۔ اچھا اب اپنے کھانے اور پینے کی چیزوں کی طرف دیکھو، یہ ابھی تک باسی نہیں ہوئیں۔ اور اپنے گدھے کی طرف بھی دیکھو (اس کا پنجر تک بوسیدہ ہوچکا ہے) اور یہ ہم نے اس لیے کیا ہے کہ تجھے لوگوں کے لیے ایک معجزہ بنا دیں [٣٧٣] (کہ جو شخص سو برس پیشتر مر چکا تھا وہ دوبارہ زندہ ہو کر آ گیا) اور اب گدھے کی ہڈیوں کی طرف دیکھو کہ ہم کیسے انہیں جوڑتے، اٹھاتے اور اس پر گوشت چڑھا دیتے ہیں۔‘‘ جب یہ سب باتیں واضح ہوگئیں تو وہ کہنے لگا : اب مجھے خوب معلوم ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے |
البقرة |
260 |
اور جب (حضرت) ابراہیم نے کہا تھا کہ : اے میرے پروردگار! مجھے دکھلا دے کہ تو ’’مردوں کو کیسے زندہ کرے گا‘‘ اللہ تعالیٰ نے پوچھا : ’’کیا تجھے اس کا یقین [٣٧٤] نہیں؟‘‘ ابراہیم نے جواب دیا : ’’کیوں نہیں! لیکن میں اپنے دل کا اطمینان چاہتا ہوں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اچھا تو چار پرندے لو اور انہیں اپنے ساتھ مانوس کرلو۔ پھر ان کا ایک ایک جز ایک ایک پہاڑ [٣٧٥] پر رکھ دو۔ پھر انہیں پکارو، وہ تمہارے پاس دوڑتے چلے آئیں گے اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر غالب اور حکمت والا ہے |
البقرة |
261 |
جو لوگ اللہ کی راہ میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک دانہ بویا جائے جس سے سات بالیاں اگیں اور ہر بالی میں سو سو دانے ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ جس کے لیے چاہے اس کا اجر اس سے بھی بڑھا [٣٧٦] دیتا ہے اور اللہ بڑا فراخی والا اور [٣٧٧] جاننے والا ہے |
البقرة |
262 |
جو لوگ اللہ کی راہ میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں۔ پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتلاتے ہیں [٣٧٨] اور نہ دکھ دیتے ہیں (کوئی بیگار وغیرہ نہیں لیتے) ان کا اجر ان کے پروردگار کے پاس ہے۔ ایسے لوگوں کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے |
البقرة |
263 |
اچھی بات اور درگزر کردینا [٣٧٩] ایسے صدقے سے بہتر ہے جس کے بعد ایذا دی جائے۔ اور اللہ بے نیاز ہے اور بردبار ہے۔ |
البقرة |
264 |
اے ایمان والو! اپنے صدقات کو احسان جتلا کر اور دکھ پہنچا کر ضائع مت کرو جیسے وہ شخص (ضائع کرتا ہے) جو اپنا مال لوگوں کو دکھلانے کی خاطر خرچ کرتا ہے اور اللہ اور روز آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔ ایسے شخص کی مثال یوں ہے جیسے ایک صاف [٣٨٠] اور چکنا پتھر ہو جس پر مٹی کی تہہ جمی ہو۔ پھر اس پر زور کا مینہ برسا تو مٹی بہہ گئی اور پتھر کا پتھر باقی رہ گیا۔ اس طرح خرچ کرنے سے اگر وہ کچھ (ثواب) کماتے بھی ہیں تو بھی ان کے ہاتھ کچھ نہ آئے گا۔ اور اللہ کافروں کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا |
البقرة |
265 |
اور جو لوگ اللہ کی رضا جوئی اور اپنی پوری دلجمعی کے ساتھ اپنے مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے کسی بلند زمین پر ایک باغ ہو کہ اگر اس پر زور کا مینہ برسے [٣٨١] تو دگنا پھل لائے اور اگر زور کا مینہ نہ برسے تو پھوار (ہی کافی ہوتی ہے) اور جو کام تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے |
البقرة |
266 |
کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اس کا کھجور اور انگور کا ایک باغ ہو جس میں ہر طرح کے میوے پیدا ہوتے ہوں اور اسے بڑھاپا آلے اور اس کی اولاد چھوٹی چھوٹی ہو۔ (ان حالات میں) اس کے باغ کو ایک بگولا آلے جس میں آگ ہو اور [٣٨٢] وہ باغ کو جلا ڈالے؟ اللہ تعالیٰ اسی انداز سے اپنی آیات کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم (ان میں) غور و فکر کرو |
البقرة |
267 |
اے ایمان والو! جو کچھ تم نے کمایا ہے [٣٨٣] اور جو کچھ ہم نے تمہارے لیے زمین سے نکالا ہے اس میں سے اچھی چیزیں اللہ کی راہ میں خرچ کرو۔ کوئی ردی چیز خرچ کرنے کا قصد نہ کرو۔ حالانکہ وہی چیز اگر کوئی شخص تمہیں دے تو ہرگز قبول نہ کرو الا یہ کہ چشم پوشی کر جاؤ اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے کائنات کی سب چیزیں اس کی تعریف کر رہی ہیں |
البقرة |
268 |
شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے اور تمہیں شرمناک کام کرنے کا حکم دیتا ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے فضل اور مغفرت کی امید [٣٨٤] دلاتا ہے اور اللہ بڑا وسعت والا اور جاننے والا ہے |
البقرة |
269 |
وہ جسے چاہتا ہے حکمت عطا [٣٨٥] کرتا ہے اور جسے حکمت سے نواز دیا گیا تو اسے بہت بڑی خیر سے نواز دیا گیا۔ اور ان باتوں سے صرف عقلمند لوگ ہی سبق حاصل کرتے ہیں |
البقرة |
270 |
جو کچھ بھی تم (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو یا کوئی نذر مانو تو اللہ [٣٨٦] اسے خوب جانتا ہے اور ظالموں (اللہ کے حکم کے خلاف خرچ کرنے والوں) کا کوئی مددگار نہیں |
البقرة |
271 |
اگر تم اپنے صدقات کو ظاہر کرو تو بھی اچھا ہے لیکن اگر خفیہ طور [٣٨٧] پر فقرا کو دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے (ایسے صدقات تم سے) تمہاری بہت سی برائیوں کو دور کردیں گے اور جو عمل تم کرتے ہو اللہ ان سے پوری طرح باخبر ہے |
البقرة |
272 |
لوگوں کو راہ راست پر لانا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ذمہ داری [٣٨٨] نہیں۔ بلکہ اللہ ہی جسے چاہتا ہے، ہدایت دیتا ہے۔ اور جو مال تم خرچ کرو گے وہ تمہارے اپنے ہی لیے ہے۔ اور جو تم خرچ کرتے ہو وہ اللہ ہی کی رضا کے لیے کرتے ہو۔ اور جو بھی مال و دولت تم خرچ کرو گے اس کا پورا پورا اجر تمہیں دیا جائے گا اور تمہاری حق تلفی نہیں کی جائے گی |
البقرة |
273 |
یہ صدقات ایسے محتاجوں کے لیے جو اللہ کی راہ میں ایسے [٣٨٩] گھر گئے ہیں کہ (وہ اپنی معاش کے لیے) زمین میں چل پھر بھی نہیں سکتے۔ ان کے سوال نہ کرنے کی وجہ سے ناواقف لوگ انہیں خوشحال سمجھتے ہیں۔ آپ ان کے چہروں سے ان کی کیفیت پہچان سکتے ہیں مگر وہ لوگوں سے لپٹ [٣٩٠] کر سوال نہیں کرتے (ان پر) جو مال بھی تم خرچ کرو گے اللہ تعالیٰ یقیناً اسے جاننے والا ہے |
البقرة |
274 |
جو لوگ دن رات، کھلے اور چھپے اپنے مال [٣٩١] خرچ کرتے ہیں۔ انہیں اپنے پروردگار سے اس کا اجر ضرور مل جائے گا۔ ایسے لوگوں کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے |
البقرة |
275 |
(ان لوگوں کے برعکس) جو لوگ سود کھاتے ہیں۔ وہ یوں کھڑے ہوں گے۔ جیسے شیطان نے کسی شخص کو چھو کر اسے مخبوط الحواس بنا دیا ہو۔ اس کی وجہ ان کا یہ قول (نظریہ) ہے کہ تجارت بھی تو آخر سود ہی کی طرح ہے۔[٣٩٢] حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ [٣٩٣] اب جس شخص کو اس کے پروردگار سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ سود سے رک گیا تو پہلے جو سود وہ کھاچکا سو کھاچکا،[٣٩٤] اس کا معاملہ اللہ کے سپرد۔ مگر جو پھر بھی سود کھائے تو یہی لوگ اہل دوزخ ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ |
البقرة |
276 |
اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا اور صدقات کی پرورش [٣٩٥] کرتا ہے۔ اور اللہ کسی ناشکرے [٣٩٦] بدعمل انسان کو پسند نہیں کرتا۔ |
البقرة |
277 |
البتہ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کئے، [٣٩٧] نماز قائم کرتے رہے اور زکوٰۃ ادا کرتے رہے ان کا اجر ان کے پروردگار کے پاس ہے۔ انہیں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے |
البقرة |
278 |
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر واقعی تم مومن ہو تو جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو |
البقرة |
279 |
اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے تمہارے خلاف اعلان جنگ ہے [٣٩٨] اور اگر (سود سے) توبہ کرلو تو تم اپنے اصل سرمایہ کے حقدار ہو۔ [٣٩٩] نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے |
البقرة |
280 |
اور اگر مقروض تنگ دست ہے تو اسے اس کی آسودہ حالی تک مہلت دینا چاہیے۔ اور اگر (راس المال بھی) چھوڑ ہی دو تو یہ تمہارے [٤٠٠] لیے بہت بہتر ہے۔ اگر تم یہ بات سمجھ سکو |
البقرة |
281 |
اور اس دن سے ڈر جاؤ۔ جب تم اللہ کے حضور لوٹائے جاؤ گے۔ پھر وہاں ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا اور کسی پر کچھ ظلم نہ ہوگا |
البقرة |
282 |
اے ایمان والو! جب تم کسی مقررہ مدت کے لیے ادھار کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو۔ [٤٠١] اور لکھنے والا فریقین کے درمیان عدل و انصاف سے تحریر کرے۔ اور جسے اللہ تعالیٰ نے لکھنے کی قابلیت بخشی ہو اسے لکھنے سے انکار [٤٠٢] نہ کرنا چاہئے۔ اور تحریر وہ شخص کروائے جس کے ذمہ قرض ہے۔ [٤٠٣] وہ اللہ سے ڈرتا رہے اور لکھوانے میں کسی چیز کی کمی نہ کرے (کوئی شق چھوڑ نہ جائے) ہاں اگر قرض لینے والا نادان ہو یا ضعیف ہو یا لکھوانے کی اہلیت نہ رکھتا ہو تو پھر اس کا ولی انصاف کے ساتھ املا کروا دے۔ اور اس معاملہ پر اپنے (مسلمان) مردوں میں سے [٤٠٤] دو گواہ بنا لو۔ اور اگر دو مرد میسر نہ آئیں تو پھر ایک مرد اور دو عورتیں گواہ بناؤ کہ ان میں سے اگر ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد [٤٠٥] دلا دے۔ اور گواہ ایسے ہونے چاہئیں جن کی گواہی تمہارے ہاں مقبول ہو۔ اور گواہوں کو جب (گواہ بننے یا) گواہی دینے کے لیے بلایا جائے تو انہیں انکار نہ کرنا [٤٠٦] چاہیے اور معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا مدت کی تعیین کے ساتھ اسے لکھوا لینے میں کاہلی نہ کرو۔ [٤٠٧] تمہارا یہی طریق کار اللہ کے ہاں بہت منصفانہ ہے جس سے شہادت ٹھیک طرح قائم ہو سکتی ہے اور تمہارے شک و شبہ میں پڑنے کا امکان بھی کم رہ جاتا ہے۔ ہاں جو تجارتی لین دین تم آپس میں دست بدست کرلیتے ہو، اسے نہ بھی لکھو تو کوئی حرج نہیں۔ اور جب تم سودا بازی کرو تو گواہ بنا لیا کرو۔ [٤٠٨] نیز کاتب اور گواہ کو ستایا نہ جائے۔[٤٠٩] اور اگر ایسا کرو گے تو گناہ کا کام کرو گے اور اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ ہی تمہیں یہ احکام و ہدایات سکھلاتا ہے اور وہ سب کچھ جاننے والا ہے |
البقرة |
283 |
اور اگر تم سفر میں ہو اور لکھنے کو کوئی کاتب نہ مل سکے تو رہن با قبضہ [٤١٠] (پر معاملہ کرلو) اور اگر کوئی شخص دوسرے پر اعتماد کرے (اور رہن کا مطالبہ نہ کرے) تو جس پر اعتماد کیا گیا ہے اسے قرض خواہ کی امانت [٤١١] ادا کرنا چاہئے۔ اور اپنے پروردگار سے ڈرنا چاہیے۔ اور شہادت کو ہرگز نہ چھپاؤ۔ جو شخص شہادت کو چھپاتا ہے بلاشبہ اس کا دل گنہ گار ہے [٤١٢] اور جو کام بھی تم کرتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے |
البقرة |
284 |
جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے [٤١٣] سب اللہ ہی کا ہے۔ اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے خواہ تم اسے چھپاؤ یا ظاہر کرو، اللہ تم سے اس کا حساب لے گا۔ پھر جسے چاہے گا بخش دے گا اور جسے چاہے گا سزا دے گا اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے |
البقرة |
285 |
رسول پر جو کچھ اس کے پروردگار کی طرف سے نازل ہوا، اس پر وہ خود بھی ایمان لایا اور سب مومن بھی ایمان لائے۔ یہ سب اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لاتے ہیں [٤١٤] (اور کہتے ہیں کہ) ہم اللہ کے رسولوں میں سے کسی میں بھی تفریق نہیں کرتے۔ [٤١٥] نیز وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم نے اللہ کے احکام سنے اور ان کی اطاعت قبول کی۔ اے ہمارے پروردگار! ہم تیری مغفرت چاہتے ہیں اور ہمیں تیری طرف ہی لوٹ کر جانا ہے۔‘‘ |
البقرة |
286 |
اللہ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ [٤١٦] اگر کوئی شخص اچھا کام کرے گا تو اسے اس کا اجر ملے گا [٤١٧] اور اگر برا کام کرے گا تو اس کا وبال بھی اسی پر ہے (ایمان والو! اللہ سے یوں دعا کرو) ’’اے ہمارے پروردگار! اگر ہم سے بھول چوک [٤١٨] ہوجائے تو اس پر گرفت نہ کرنا! اے ہمارے پروردگار! ہم پر اتنا بھاری بوجھ نہ ڈال جتنا تو نے ہم سے پہلے لوگوں [٤١٩] پر ڈالا تھا۔ اے ہمارے پروردگار! جس بوجھ کو اٹھانے کی ہمیں طاقت نہیں وہ ہم سے نہ اٹھوائیو۔ ہم سے درگزر فرما، ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما۔ تو ہی ہمارا مولیٰ ہے لہٰذا کافروں کے مقابلے [٤٢٠] میں ہماری مدد فرما۔‘‘[٤٢١] |
البقرة |
0 |
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے |
آل عمران |
1 |
الف، لام، میم |
آل عمران |
2 |
اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں ہے۔ وہ ہمیشہ [٢] سے زندہ اور ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے |
آل عمران |
3 |
اسی نے آپ پر ایسی کتاب اتاری جو حق لے کر آئی ہے اور اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ نے اس سے پیشتر لوگوں کی ہدایت کے لیے تورات اور انجیل اتاری تھی |
آل عمران |
4 |
اور (ان کے بعد) فرقان [٣] (قرآن مجید) نازل کیا (یعنی جو حق و باطل میں فرق کرنے والا ہے) اب جو لوگ اللہ کی آیات کا انکار کریں انہیں سخت [٤] سزا ملے گی اور اللہ تعالیٰ زور آور ہے (برائی کا) بدلہ لینے والا ہے |
آل عمران |
5 |
اللہ وہ ہے جس سے کوئی چیز، خواہ وہ زمین میں ہو یا آسمان میں، پوشیدہ نہیں رہ سکتی |
آل عمران |
6 |
وہی، جیسے چاہتا ہے تمہاری ماؤں کے پیٹ میں تمہاری صورتیں بناتا [٥] ہے۔ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ وہ زبردست ہے، حکمت والا ہے |
آل عمران |
7 |
وہی تو ہے جس نے آپ پر کتاب نازل کی۔ جسکی کچھ آیات تو محکم ہیں اور یہی (محکمات) [٦] کتاب کی اصل بنیاد ہیں اور دوسری متشابہات [٧] ہیں۔ اب جن لوگوں کے دل میں کجی [٨] ہے (پہلے ہی کسی غلط نظریہ پر یقین رکھتے ہیں) وہ فتنہ انگیزی کی خاطر متشابہات ہی کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔ اور انہیں اپنے حسب منشا معنی پہنانا چاہتے ہیں حالانکہ ان کا صحیح مفہوم اللہ کے سوا کوئی بھی نہیں جانتا۔ اور جو علم [٩] میں پختہ کار ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم ان (متشابہات) پر ایمان لاتے ہیں۔ ساری ہی آیات ہمارے پروردگار کی طرف سے ہیں۔ اور کسی چیز سے سبق تو صرف عقلمند لوگ ہی حاصل کرتے ہیں |
آل عمران |
8 |
(اور وہ یوں دعا مانگتے ہیں کہ) اے ہمارے پروردگار! ہدایت دینے کے بعد ہمارے دلوں کو کج رو [١٠] نہ بنا اور اپنے ہاں سے رحمت عطا فرما۔ بلاشبہ تو ہی سب کچھ عطا کرنے والا ہے |
آل عمران |
9 |
اے ہمارے پروردگار! بلاشبہ تو ہی سب لوگوں کو ایک دن جمع کرنے والا ہے [١١] جس کے آنے میں کوئی شک نہیں۔ تو کبھی اپنے وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کرتا |
آل عمران |
10 |
جو لوگ کافر ہیں۔ اللہ کے حضور نہ ان کے مال کچھ کام آسکیں گے اور نہ اولاد۔ اور یہی لوگ دوزخ کا ایندھن ہیں |
آل عمران |
11 |
ان لوگوں کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے جیسے آل فرعون کا اور ان لوگوں [١٢] کا تھا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں۔ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تو اللہ نے ان کے گناہوں کے بدلے انہیں دھر لیا اور اللہ سزا دینے میں بڑا سخت ہے |
آل عمران |
12 |
آپ ان کافروں سے کہہ دیجئے کہ عنقریب تم مغلوب [١٣] ہوجاؤ گے اور جہنم کی طرف ہانکے جاؤ گے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے |
آل عمران |
13 |
تمہارے لیے ان دو گروہوں میں نشان عبرت ہے جو (بدر میں) ایک دوسرے کے مقابلہ پر اترے۔ ان میں سے ایک گروہ تو اللہ کی راہ میں لڑ رہا تھا اور دوسرا گروہ کافر تھا جو ظاہری آنکھوں سے مسلمانوں کو اپنے سے دو چند دیکھ رہا تھا۔ مگر اللہ تو اپنی مدد [١٤] سے اس کی تائید کرتا ہے جس کی وہ چاہتا ہے۔ اس واقعہ میں بھی صاحب نظر لوگوں کے لیے سامان عبرت ہے |
آل عمران |
14 |
لوگوں کے لیے خواہشات نفس سے محبت، جیسے عورتوں سے، بیٹوں سے، سونے اور چاندی کے جمع کردہ خزانوں سے، نشان زدہ (عمدہ قسم کے) گھوڑوں مویشیوں اور کھیتی سے محبت دلفریب بنا دی گئی ہے۔ یہ سب کچھ دنیوی [١٥] زندگی کا سامان ہے اور جو بہتر ٹھکانا ہے وہ اللہ ہی کے پاس ہے |
آل عمران |
15 |
آپ لوگوں سے کہئے : کیا میں تمہیں ایسی چیزوں کی خبر دوں جو اس دنیوی سامان سے بہتر ہیں؟ جو لوگ تقویٰ اختیار کریں۔[١٦] ان کے لیے ان کے پروردگار کے ہاں ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ اور وہاں انہیں پاک صاف بیویاں [١٧] میسر ہوں گی اور اللہ کی رضامندی [١٨] (ان سب نعمتوں سے بڑھ کر ہوگی) اور اللہ تعالیٰ ہر وقت اپنے بندوں [١٩] کو دیکھ رہا ہے |
آل عمران |
16 |
جو کہتے ہیں : اے ہمارے پروردگار! ہم ایمان لے آئے ہیں لہٰذا ہمارے گناہ بخش دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے |
آل عمران |
17 |
یہ لوگ صبر کرنے والے ہیں، سچ بولنے والے، فرمانبردار، اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے اور رات کے آخری حصہ میں استغفار کرنے [٢٠] والے ہیں |
آل عمران |
18 |
اللہ نے خود بھی اس بات کی شہادت دی ہے کہ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں، اور فرشتوں نے بھی اور اہل علم [٢١] نے بھی راستی اور انصاف کے ساتھ یہی شہادت دی ہے کہ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ وہی زبردست ہے، حکمت والا ہے |
آل عمران |
19 |
اللہ کے ہاں دین صرف اسلام [٢٢] ہے اور اہل کتاب نے علم (وحی) آجانے کے بعد جو اختلاف [٢٣] کیا تو اس کی وجہ محض ان کی باہمی ضد [٢٤] اور سرکشی تھی۔ جو شخص اللہ کی آیات سے انکار کرتا ہے تو اللہ کو اس کا حساب چکانے میں کچھ دیر نہیں لگتی |
آل عمران |
20 |
پھر اگر (یہ اہل کتاب ان اختلافی امور میں) آپ سے جھگڑا کریں تو آپ ان سے کہہ دیجئے کہ : میں نے بھی اللہ کے سامنے سرتسلیم خم کردیا ہے اور میرے پیرو کاروں نے بھی۔ اور ان اہل کتاب اور غیر اہل کتاب دونوں سے پوچھئے کہ : ’’کیا تم بھی اللہ کے فرمانبردار بنتے ہو؟‘‘ اگر وہ فرمانبردار بن جائیں تو انہوں نے راہ ہدایت پالی اور اگر منہ پھیر لیں تو آپ پر صرف پیغام پہنچانے کی ذمہ داری ہے۔ اور اللہ اپنے بندوں کو خوب دیکھ رہا ہے |
آل عمران |
21 |
جو لوگ اللہ کی آیات کا انکار کرتے رہے اور انبیاء کو ناحق قتل [٢٥] کرتے رہے اور ان لوگوں کو بھی جو انصاف کرنے کا حکم دیا کرتے تھے۔ تو ایسے لوگوں کو دکھ دینے والے عذاب [٢٦] کی خوشخبری سنا دیجئے |
آل عمران |
22 |
یہی لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوجائیں گے اور کوئی بھی ان کا مددگار نہ ہوگا |
آل عمران |
23 |
کیا آپ نے ان لوگوں کے حال پر غور نہیں کیا جنہیں کتاب (تورات) کے علم سے کچھ حصہ ملا ہے۔ انہیں اللہ کی کتاب (تورات) کی طرف بلایا جاتا ہے کہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کر دے تو ان کا ایک گروہ منہ پھیر لیتا ہے اور وہ (کتاب کے فیصلہ سے) [٢٧] اعراض کرنے لگتے ہیں |
آل عمران |
24 |
اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں (ان کا عقیدہ بن چکا ہے) کہ ماسوائے گنتی کے چند ایام دوزخ کی آگ انہیں ہرگز نہ چھوئے گی [٢٨] اور اپنے دین میں ان کی خود ساختہ باتوں نے انہیں دھوکہ میں مبتلا کر رکھا ہے |
آل عمران |
25 |
پھر اس وقت ان کا کیا حال ہوگا جب ہم انہیں اس دن جمع کریں گے جس کے آنے میں کوئی شک نہیں۔ اور جس نے بھی کوئی عمل کیا ہوگا
اسے اس کا پورا پورا [٢٩] بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا |
آل عمران |
26 |
آپ کہئے : اے اللہ ! ملک کے مالک! جسے تو چاہتا ہے حکومت عطا کرتا ہے اور جس [٣٠] سے چاہتا ہے چھین لیتا ہے۔ تو ہی جسے چاہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہے ذلیل کرتا ہے۔ سب بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے (اور) تو یقیناً ہر چیز پر قادر ہے |
آل عمران |
27 |
تو رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ نیز بے جان سے جاندار کو اور جاندار سے بے جان کو نکالتا ہے اور جسے تو چاہے بے حساب رزق دیتا ہے |
آل عمران |
28 |
مومنوں کو اہل ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو ہرگز دوست نہ بنانا چاہیے اور جو ایسا کرے گا اسے اللہ سے کوئی واسطہ نہیں الا یہ کہ تمہیں ان کافروں سے بچاؤ کے لیے کسی قسم کا طرز عمل اختیار کرنا پڑے۔[٣١] اور اللہ تمہیں اپنے آپ سے ڈراتا ہے اور اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے |
آل عمران |
29 |
آپ کہہ دیجئے : کہ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اسے تم چھپاؤ یا ظاہر کرو، اللہ اسے خوب جانتا [٣١۔ ١] ہے۔ نیز جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، اسے بھی جانتا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے |
آل عمران |
30 |
وہ دن (آنے والا ہے) جب ہر شخص اپنے اعمال کو اپنے سامنے موجود دیکھ لے گا اور (اسی طرح) اپنے برے اعمال کو بھی۔ وہ یہ تمنا کرے گا کہ کاش اس کے اور اس کے برے اعمال کے درمیان [٣٢] دور دراز کا فاصلہ ہوتا۔ اور اللہ تمہیں اپنے آپ سے ڈراتا ہے اور اللہ بندوں پر نہایت ترس کھانے والا ہے |
آل عمران |
31 |
آپ کہہ دیجئے : کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو۔ اللہ خود تم سے [٣٣] محبت کرنے لگے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے |
آل عمران |
32 |
آپ ان سے کہہ دیجئے کہ : اللہ کی اور اس کے رسول کی اطاعت کرو'' پھر اگر وہ یہ دعوت قبول نہ کریں تو اللہ ایسے کافروں [٣٤] کو پسند نہیں کرتا |
آل عمران |
33 |
اللہ تعالیٰ نے آدم کو، نوح کو، آل ابراہیم اور آل عمران کو تمام اہل عالم میں [٣٥] سے (رسالت کے لیے) منتخب کیا تھا |
آل عمران |
34 |
جو ایک دوسرے کی اولاد تھے اور اللہ سب کچھ سننے اور جاننے [٣٦] والا ہے |
آل عمران |
35 |
جب عمران کی بیوی نے دعا کی تھی کہ : اے میرے پروردگار! میں نے منت مانی ہے کہ جو کچھ میرے بطن میں ہے، اسے میں نے تیرے لیے وقف کردیا سو میری اس منت کو قبول فرما۔ بلاشبہ تو ہر ایک کی سننے والا اور جاننے والا ہے |
آل عمران |
36 |
پھر جب بچی پیدا ہوئی تو کہنے لگی : ’’میرے ہاں [٣٧] تو لڑکی پیدا ہوگئی‘‘ حالانکہ جو کچھ اس نے جنا، اسے اللہ خوب جانتا تھا۔ ’’اور لڑکا لڑکی کی طرح نہیں ہوتا [٣٨] اب میں نے اس کا نام مریم رکھ دیا ہے اور اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی [٣٩] ہوں‘‘ |
آل عمران |
37 |
چنانچہ اس کے پروردگار نے اس کی منت کو بخوشی قبول فرمالیا اور نہایت اچھی طرح اس کی نشوونما کی اور زکریا کو اس کا [٤٠] سرپرست بنا دیا۔ جب بھی زکریا مریم کے کمرہ میں داخل [٤١] ہوتے تو اس کے ہاں کوئی کھانے پینے کی چیز موجود پاتے اور پوچھتے ’’مریم! یہ تجھے کہاں سے ملا ؟‘‘ وہ کہہ دیتیں ’’اللہ کے ہاں سے‘‘بلاشبہ اللہ جسے چاہے بے حساب رزق دیتا ہے |
آل عمران |
38 |
جب زکریا نے مریم کا یہ جواب سنا تو اپنے پروردگار سے دعا کی : میرے پروردگار! مجھے اپنی جناب سے نیک اور پاکیزہ سیرت اولاد عطا فرما تو ہی [٤٢] دعا سننے والا ہے |
آل عمران |
39 |
پھر جب زکریا محراب میں کھڑے نماز ادا کر رہے تھے تو انہیں فرشتوں نے پکارا اور کہا کہ : ’’اللہ تعالیٰ آپ کو یحییٰ کی خوشخبری دیتا ہے جو اللہ کے ایک کلمہ (عیسیٰ کی تصدیق کرے گا۔ وہ سردار ہوگا، اپنے نفس کو روکنے والا اور نبی ہوگا اور وہ بہترین کردار کا مالک ہوگا‘‘ |
آل عمران |
40 |
زکریا کہنے لگے ’’میرے پروردگار! میرے ہاں لڑکا کیسے ہوگا جبکہ میں خود بوڑھا ہوچکا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے؟‘‘ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا : ’’ہاں ایسا ہی ہوگا، اللہ جیسے چاہتا ہے کرتا ہے‘‘ |
آل عمران |
41 |
زکریا نے عرض کی: ’’پروردگار! پھر میرے لیے کوئی نشانی مقرر فرما دے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا : ’’ نشانی یہ ہے کہ آپ تین دن لوگوں سے اشارہ کے سوا [٤٣] بات چیت نہ کرسکیں گے۔ ان دنوں اپنے پروردگار کو بہت یاد کیا کیجئے اور صبح و شام اس کی تسبیح کیا کیجئے۔‘‘ |
آل عمران |
42 |
اور ( وہ وقت بھی یاد کرو) جب فرشتوں نے مریم سے کہا : ’’اے مریم! اللہ نے تجھے برگزیدہ کیا اور پاکیزگی عطاکی اور تجھے پورے جہان کی عورتوں پر (ترجیح دے کر) منتخب کرلیا ہے |
آل عمران |
43 |
مریم! اپنے پروردگار کی فرمانبردار رہنا اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ مل کر تم بھی رکوع و سجود [٤٤] کیا کرو‘‘ |
آل عمران |
44 |
یہ غیب کی خبریں ہیں جو (اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم آپ کی طرف وحی [٤٤۔ ا لف] کر رہے ہیں۔ آپ اس وقت ان لوگوں کے پاس موجود تو نہ تھے جب وہ اپنے اپنے قلم (اس فیصلے کی خاطر) پھینک رہے تھے کہ ان میں مریم کا سرپرست کون بنے۔ نہ ہی آپ اس وقت ان کے پاس موجود تھے جب وہ [٤٥] باہم جھگڑا کر رہے تھے |
آل عمران |
45 |
اور جب فرشتوں نے مریم سے کہا : ’’مریم! اللہ تجھے اپنے ایک کلمہ کی بشارت دیتا ہے۔ اس کا نام مسیح عیسیٰ[٤٦] بن مریم ہوگا۔ وہ دنیا اور آخرت میں معزز ہوگا اور اللہ کے مقرب بندوں میں شمار ہوگا |
آل عمران |
46 |
وہ لوگوں سے گہوارے [٤٧] میں بھی کلام کرے گا اور بڑی عمر کو پہنچ کر بھی اور بڑا نیک سیرت ہوگا‘‘ |
آل عمران |
47 |
مریم کہنے لگی : ’’پروردگار! میرے ہاں بچہ کیسے ہوگا جب کہ مجھے کسی آدمی نے چھوا تک نہیں؟‘‘ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا : ’’ایسا ہی ہوگا، اللہ جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ وہ تو جب کسی کام کا فیصلہ کرلیتا ہے تو اسے کہتا ہے ''ہوجا'' تو وہ ہوجاتا ہے۔‘‘ |
آل عمران |
48 |
’’اور اللہ تعالیٰ اسے (عیسیٰ بن مریم کو) کتاب و حکمت، تورات اور انجیل کی تعلیم [٤٨] دے گا |
آل عمران |
49 |
اور اسے بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجے گا۔‘‘ (چنانچہ جب وہ رسول کی حیثیت میں بنی اسرائیل کے پاس آیا تو کہا) ’’میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس نشانی لے کر آیا ہوں۔ میں تمہارے سامنے مٹی سے ایک پرندے کی شکل بناتا ہوں، پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے واقعی
پرندہ بن جاتا ہے۔ نیز میں اللہ کے حکم سے مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کو ٹھیک کردیتا ہوں اور مردوں کو زندہ کرتا ہوں۔ نیز جو کچھ تم کھاتے ہو اور جو اپنے گھروں میں ذخیرہ کرتے ہو سب تمہیں بتلا دیتا ہوں۔ اگر تم ایمان لانے والے ہو تو تمہارے لیے ان باتوں [٤٩] میں کافی نشانی ہے |
آل عمران |
50 |
اور تورات (کی ہدایت) جو میرے زمانہ میں موجود ہے میں اس کی تصدیق کرتا ہوں نیز (اس لیے) آیا ہوں کہ بعض باتیں جو تم پر حرام کردی گئی ہیں انہیں تمہارے لیے حلال کردوں۔ میں تمہارے پاس اپنے پروردگار کی نشانی لے کر آیا ہوں لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو |
آل عمران |
51 |
اللہ ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے، لہٰذا [٥٠] اسی کی عبادت کرو۔ یہی سیدھا رستہ ہے۔‘‘ |
آل عمران |
52 |
پھر جب عیسیٰ کو ان کے کفر و انکار کا پتہ [٥١] چل گیا تو کہنے لگے : کوئی ہے جو اللہ (کے دین) کے لیے میری مدد کرے؟ حواری [٥٢] کہنے لگے : ’’ہم اللہ (کے دین) کے مددگار ہیں۔ ہم اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور گواہ رہئے کہ ہم مسلمان (اللہ کے فرمانبردار) ہیں‘‘ |
آل عمران |
53 |
’’اے ہمارے پروردگار! جو کچھ تو نے نازل کیا ہے ہم نے اسے مان لیا اور رسول کی پیروی کی، لہٰذا ہمارا نام گواہی دینے والوں میں لکھ لے‘‘ |
آل عمران |
54 |
اور اب بنی اسرائیل (حضرت عیسیٰ کے خلاف) خفیہ تدبیر [٥٣] کرنے لگے اور جواب میں اللہ تعالیٰ نے ان کی تدبیر انہی پر لوٹا دی اور اللہ سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے |
آل عمران |
55 |
(اور وہ اللہ کی تدبیر ہی تھی) جب اس نے عیسیٰ سے فرمایا : ’’ عیسیٰ اب میں تجھے واپس لے لوں گا اور تجھے اپنی طرف اٹھا لوں گا اور ان کافروں سے تجھے پاک کردوں گا اور جو لوگ تیری پیروی کریں گے انہیں تاقیامت ان کافروں [٥٣۔ الف] پر غالب رکھوں گا اور تم سب کو بالآخر میرے ہی پاس آنا ہے تو میں تمہارے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کردوں گا جن میں تم [٥٤] اختلاف کر رہے ہو |
آل عمران |
56 |
جن لوگوں نے کفر کیا ہے انہیں میں دنیا اور آخرت میں شدید سزا دوں گا اور کوئی بھی ان کی مدد کرنے والا نہ ہوگا |
آل عمران |
57 |
البتہ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کیے انہیں ان کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا‘‘ |
آل عمران |
58 |
یہ آیات ذکر اور حکمت سے لبریز تذکرے ہیں جو ہم آپ کو پڑھ کر سناتے ہیں |
آل عمران |
59 |
بلاشبہ اللہ کے ہاں عیسیٰ کی مثال [٥٥] آدم جیسی ہے جسے اللہ نے مٹی سے پیدا کیا پھر اسے حکم دیا کہ ''ہوجا'' تو وہ ہوگیا |
آل عمران |
60 |
تمہارے پروردگار کی طرف سے حق آچکا ہے لہٰذا (اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شک کرنے والوں میں سے نہ ہونا |
آل عمران |
61 |
پھر اگر کوئی شخص علم (وحی) آجانے کے بعد اس بارے میں آپ سے جھگڑا کرے تو آپ اسے کہئے : آؤ ہم اور تم اپنے اپنے بچوں کو اور بیویوں کو بلا لیں اور خود بھی حاضر ہو کر اللہ سے گڑ گڑا کر دعا کریں کہ ’’جو جھوٹا ہو [٥٦] اس پر اللہ کی لعنت ہو‘‘ |
آل عمران |
62 |
یہ بالکل سچے واقعات ہیں اور (حقیقت یہی ہے کہ) اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور اللہ ہی بالادست اور حکمت والا ہے |
آل عمران |
63 |
پھر اگر یہ نصاریٰ مقابلہ میں نہ آئیں تو اللہ تعالیٰ ایسے مفسدوں [٥٦۔ ١] کو خوب جانتا ہے |
آل عمران |
64 |
آپ ان سے کہئے: اے اہل کتاب! ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں مسلم ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ ’’اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، نہ کسی کو اس کا شریک بنائیں اور نہ ہی ہم میں سے کوئی شخص اللہ کو چھوڑ کر کسی دوسرے کو رب [٥٧] بنائے۔ اگر وہ اس بات سے منہ موڑیں تو ان سے کہئے کہ : گواہ رہو کہ ہم تو اس کے فرمانبردار ہیں۔‘‘ |
آل عمران |
65 |
اے اہل کتاب! تم کیوں ابراہیم کے بارے میں جھگڑا کرتے ہو (کہ وہ یا تو یہودی تھے یا نصاریٰ تھے) حالانکہ تورات اور انجیل تو نازل [٥٨] ہی ان کے بعد ہوئی تھیں! کیا تم اتنا بھی نہیں سوچتے؟ |
آل عمران |
66 |
تم وہ لوگ ہو جو ان باتوں میں جھگڑا [٥٩] کرچکے ہو جن کا تمہیں کچھ علم تھا مگر ایسی باتوں میں کیوں جھگڑتے ہو جن کا تمہیں کچھ علم نہیں۔ انہیں اللہ ہی جانتا ہے، تم نہیں جانتے |
آل عمران |
67 |
حضرت ابراہیم نہ تو یہودی تھے اور نہ عیسائی، بلکہ سب سے ہٹ کر اللہ ہی کا حکم ماننے والے تھے، اور وہ مشرک [٦٠] بھی نہیں تھے |
آل عمران |
68 |
بلاشہ حضرت ابراہیم سے قریب تر وہ لوگ تھے جنہوں نے ان کی پیروی کی (پھر ان کے بعد) یہ نبی اور اس پر ایمان لانے [٦١] والے ہیں اور اللہ ایمان لانے والوں کا ہی حامی و مددگار ہے |
آل عمران |
69 |
اہل کتاب میں سے کچھ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ وہ آپ لوگوں کو گمراہ [٦٢] کردیں حالانکہ وہ اپنے آپ ہی کو گمراہ کر رہے ہیں اور انہیں اس بات کی سمجھ بھی نہیں آرہی |
آل عمران |
70 |
اے اہل کتاب تم اللہ تعالیٰ کی ان آیات کا کیوں انکار کرتے ہو جن کی تم خود گواہی دیتے ہو |
آل عمران |
71 |
اے اہل کتاب! تم حق و باطل کی آمیزش کیوں کرتے ہو اور جانتے بوجھتے سچی بات کو کیوں چھپا جاتے ہو؟ |
آل عمران |
72 |
اہل کتاب کے کچھ لوگوں نے کہا (آپس میں سازش تیار کی) کہ جو کچھ ان ایمان والے مسلمانوں پر نازل ہوا ہے، پہلے پہر تو اس پر ایمان لاؤ اور پچھلے پہر اس کا انکار کردو۔ شاید (اس ترکیب سے) یہ لوگ [٦٣] اپنے ایمان سے پھر جائیں |
آل عمران |
73 |
وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اپنے مذہب والے کے سوا کسی کی بات کا اعتبار نہ کرو۔ آپ ان سے کہئے کہ ہدایت وہ ہے جو اللہ کی ہے کہ وہ کسی دوسرے کو بھی وہی کچھ دے دے جو تمہیں دیا یا ہدایت وہ ہے جس سے وہ تمہارے پروردگار کے حضور تم [٦٤] پر حجت قائم کرسکیں۔؟ نیز ان سے کہئے کہ فضل و شرف تو اللہ کے اختیار میں ہے وہ جسے چاہے دے دے کیونکہ وہ بڑا وسیع النظر اور سب کچھ جاننے والا ہے |
آل عمران |
74 |
وہ جسے چاہے اپنی [٦٥] رحمت سے مخصوص کرلے اور وہ بڑے فضل کا مالک ہے |
آل عمران |
75 |
اور اہل کتاب میں کچھ تو ایسے ہیں کہ اگر آپ ان پر اعتماد کرتے ہوئے ایک خزانہ بھر مال دے دیں تو وہ آپ کو واپس کردیں اور کچھ ایسے ہیں کہ اگر آپ انہیں ایک دینار بھی دے بیٹھیں تو وہ ادا نہ کریں الا یہ کہ تم ہر وقت ان کے سر پر سوار رہو۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ (ان کا عقیدہ یہ بن گیا ہے) کہ ان پڑھوں (غیر یہود) کے بارے میں ان پر کچھ گرفت نہ ہوگی۔ یہ لوگ دیدہ دانستہ [٦٦] اللہ کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کر رہے ہیں |
آل عمران |
76 |
بات یہ ہے کہ جس شخص نے بھی اللہ کے کئے ہوئے عہد کو پورا کیا اور اس سے [٦٦۔ ١] ڈر گیا تو اللہ ایسے ہی پرہیزگاروں کو پسند کرتا ہے |
آل عمران |
77 |
لیکن جو لوگ اللہ کے عہد کو اور اپنی قسموں کو تھوڑی سی قیمت کے عوض بیچ ڈالیں تو ایسے لوگوں کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں سے نہ تو کلام کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ہی انہیں گناہوں سے پاک کرے گا اور انہیں دکھ دینے والا عذاب [٦٧] ہوگا |
آل عمران |
78 |
اور ان اہل کتاب سے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو تورات کو پڑھتے وقت اپنی زبانوں کو ایسے موڑ دیتے (لہجہ میں ادا کرتے) ہیں۔ تاکہ تم اسے تورات ہی کا حصہ سمجھو حالانکہ وہ تورات (کی عبارت) نہیں ہوتی اور کہتے یہ ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے حالانکہ وہ عبارت اللہ کی طرف سے نازل شدہ نہیں ہوتی۔ یہ لوگ دیدہ دانستہ [٦٨] جھوٹی باتیں اللہ سے منسوب کرتے ہیں |
آل عمران |
79 |
کسی شخص کا یہ حق نہیں کہ جسے اللہ تعالیٰ کتاب و حکمت اور نبوت عطا کرے پھر وہ لوگوں سے یہ کہے کہ تم اللہ کو چھوڑ کر میرے [٦٩] بندے بن جاؤ، بلکہ (وہ تو یہ کہے گا کہ) تم اللہ والے [٧٠] بن جاؤ کیونکہ جو کتاب تم لوگوں کو سکھلاتے ہو اور خود بھی پڑھتے ہو (اس کی تعلیم کا یہی تقاضا ہے) |
آل عمران |
80 |
وہ نبی تمہیں یہ کبھی نہ کہے گا کہ تم فرشتوں اور نبیوں کو ہی رب بنا لو۔ بھلا تمہارے مسلمان ہوجانے کے بعد وہ تمہیں کفر کا حکم دے سکتا ہے ؟ |
آل عمران |
81 |
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء سے یہ عہد لیا کہ اگر میں تمہیں کتاب و حکمت عطا کروں پھر کوئی ایسا رسول آئے جو اس کتاب کی تصدیق کرتا ہو جو تمہارے پاس ہے تو تمہیں اس پر ایمان لانا ہوگا اور اس کی مدد کرنا ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے (یہ حکم دے کر نبیوں سے) پوچھا ؟ کیا تم اس بات کا اقرار کرتے ہو؟ اور میرے اس عہد کی ذمہ داری [٧١] قبول کرتے ہو؟ نبیوں نے جواب دیا : ’’ہم اس کا اقرار کرتے ہیں‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’تو اب تم اس بات پر گواہ رہو اور میں خود بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں‘‘ |
آل عمران |
82 |
پھر اس کے بعد جو بھی اس عہد سے پھرجائے تو ایسے ہی لوگ [٧٢] فاسق ہیں |
آل عمران |
83 |
کیا یہ لوگ اللہ کے دین کے سوا کوئی اور دین چاہتے ہیں۔ حالانکہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی موجود ہے سب چار و ناچار اسی کے تابع فرمان (مسلم) ہیں اور سب [٧٣] کو اسی کی طرف پلٹنا ہے |
آل عمران |
84 |
آپ ان سے کہہ دیجئے کہ ہم تو اس چیز پر ایمان لاتے ہیں جو ہم پر اتاری گئی اور اس پر بھی جو حضرت ابراہیم، اسمٰعیل، اسحق، یعقوب اور اس کی اولاد پر نازل ہوئی اور ان (کتابوں) پر بھی جو حضرت موسیٰ و عیسیٰ اور دوسرے پیغمبروں کو ان کے پروردگار کی طرف سے دی گئیں۔ ہم ان کے درمیان کچھ فرق نہیں [٧٤] کرتے اور ہم اسی اللہ کے تابع فرمان ہیں |
آل عمران |
85 |
اور جو شخص اسلام (فرمانبرداری) کے سوا کوئی اور دین چاہے تو اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا [٧٥] اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں ہوگا |
آل عمران |
86 |
ایسے لوگوں کو اللہ کیونکر ہدایت دے سکتا ہے جنہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کیا ؟ حالانکہ وہ خود گواہی دے چکے ہیں کہ یہ رسول حق پر ہے اور ان کے پاس اس بات کے واضح دلائل بھی آچکے ہیں؟ اور اللہ تعالیٰ ایسے [٧٥۔ ١] ناانصاف لوگوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا |
آل عمران |
87 |
ایسے لوگوں کا بدلہ یہی ہوسکتا ہے کہ ان پر اللہ کی بھی لعنت ہو، فرشتوں کی بھی اور سب [٧٦] لوگوں کی بھی |
آل عمران |
88 |
وہ عذاب میں ہمیشہ مبتلا رہیں گے، ان سے یہ عذاب نہ ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں مہلت [٧٧] دی جائے گی |
آل عمران |
89 |
ہاں! اس کے بعد جن لوگوں نے توبہ کی اور اپنی اصلاح کرلی [٧٨] (وہ اس سے بچ سکتے ہیں) کیونکہ اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے |
آل عمران |
90 |
مگر جن لوگوں نے ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کیا پھر اس کفر میں بڑھتے ہی گئے، ان کی توبہ ہرگز قبول نہ کی جائے گی [٧٩] اور حقیقتاً ایسے ہی لوگ گمراہ ہیں |
آل عمران |
91 |
جو لوگ کافر ہوئے پھر کفر ہی کی حالت میں مرگئے اگر وہ زمین بھر بھی سونا دے کر خود چھوٹ جانا چاہیں [٨٠] تو ان سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔ یہی لوگ ہیں جنہیں دکھ دینے والا عذاب ہوگا اور ان کا کوئی مددگار بھی نہ ہوگا |
آل عمران |
92 |
تم اس وقت تک اصل نیکی حاصل نہ کرسکو گے جب تک وہ کچھ اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرو جو تمہیں محبوب [٨١] ہو۔ اور جو کچھ بھی تم خرچ کرو گے اللہ اسے خوب جانتا ہے |
آل عمران |
93 |
بنی اسرائیل کے لیے کھانے پینے کی سب چیزیں حلال تھیں مگر وہ چیزیں جنہیں تورات کے نزول سے پیشتر اسرائیل (یعقوب) نے خود اپنے اوپر حرام کرلیا تھا۔ آپ ان یہود سے کہئے کہ اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہو تو تورات لاؤ اور اس میں سے [٨٢] وہ عبارت پڑھو |
آل عمران |
94 |
پھر اس کے بعد بھی جو لوگ اللہ کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کریں تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں |
آل عمران |
95 |
آپ ان سے کہئے کہ اللہ نے (جو کچھ فرمایا ہے) سچ فرمایا ہے لہٰذا تمہیں حضرت ابراہیم کے [٨٣] طریقہ کی پیروی کرنا چاہیے جو اللہ ہی کے ہوگئے تھے اور وہ شرک کرنے والوں میں سے نہیں تھے |
آل عمران |
96 |
بلاشبہ سب سے پہلا گھر (عبادت گاہ) جو لوگوں کے لیے تعمیر کیا گیا وہی ہے جو مکہ میں واقع ہے، اس گھر کو برکت دی گئی اور تمام جہان والوں [٨٤] کے لیے مرکز ہدایت بنایا گیا |
آل عمران |
97 |
اس میں کئی کھلی نشانیاں ہیں [٨٥] (جن میں سے ایک) حضرت ابراہیم کا مقام عبادت ہے۔ جو شخص اس گھر میں داخل ہوا وہ مامون و محفوظ ہوگیا۔ اور لوگوں پر اللہ کا یہ حق ہے کہ جو شخص اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا [٨٦] حج کرے اور جو شخص اس حکم کا انکار کرے (وہ خوب سمجھ لے کہ) اللہ تعالیٰ تمام دنیا والوں سے [٨٧] بے نیاز ہے |
آل عمران |
98 |
آپ ان اہل کتاب سے کہئے کہ تم اللہ کی آیات کا کیوں انکار کرتے ہو حالانکہ جو کچھ تم کرتے ہو، اللہ سب کچھ دیکھ رہا ہے |
آل عمران |
99 |
کہو : اے اہل کتاب! جو شخص ایمان لاتا ہے تم اسے اللہ کی راہ سے کیوں روکتے ہو؟ [٨٨] تم یہ چاہتے ہو کہ وہ ٹیڑھی راہ چلے حالانکہ تم خود (اس کے راہ راست پر ہونے کے) گواہ ہو اور جو حرکتیں تم کر رہے ہو اللہ ان سے بے خبر نہیں |
آل عمران |
100 |
اے ایمان والو! اگر تم اہل کتاب کے ایک گروہ [٨٩] کی بات مان لو گے تو یہ تمہارے ایمان لانے کے بعد تمہیں کافر [٩٠] بنا کے چھوڑیں گے |
آل عمران |
101 |
اور تم کفر کر بھی کیسے سکتے ہو جبکہ تم پر اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں اور اللہ کا رسول تمہارے درمیان موجود ہے۔ اور جو شخص اللہ کا دامن [٩١] مضبوطی سے تھام لے گا وہ ضرور راہ راست تک پہنچ جائے گا۔ |
آل عمران |
102 |
اے ایمان والو! اللہ سے ایسے ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں [٩٢] موت نہیں آنی چاہیے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو |
آل عمران |
103 |
اور اللہ کی [٩٣] رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ میں نہ پڑو اور اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو جو اس نے تم پر اس وقت کی جب تم [٩٤] ایک دوسرے کے دشمن تھے۔ پھر اللہ نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی تو تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی بن گئے۔ اور تم تو آگ کے گڑھے کے کنارے پر کھڑے تھے کہ اللہ نے تمہیں اس سے بچا لیا۔ اللہ تعالیٰ اسی انداز سے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم راہ راست کو پاسکو |
آل عمران |
104 |
اور تم میں سے کچھ لوگ ایسے ہونا چاہئیں جو نیکی کی طرف بلاتے رہیں۔[٩٥] وہ اچھے کاموں کا حکم دیں اور برے کاموں سے روکتے رہیں اور ایسے ہی لوگ مراد پانے والے ہیں |
آل عمران |
105 |
نیز تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جو فرقوں میں [٩٦] بٹ گئے اور روشن دلائل آجانے کے بعد آپس میں اختلاف کرنے لگے۔ یہی لوگ ہیں جنہیں بہت بڑا عذاب ہوگا |
آل عمران |
106 |
اس دن جب کہ کچھ چہرے روشن ہوں گے اور کچھ سیاہ ہو رہے ہوں گے تو جن لوگوں کے چہرے سیاہ ہوں گے (انہیں کہا جائے گا) کیا تم ہی وہ لوگ ہو جنہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر اختیار [٩٧] کیا تھا ؟ سو جو تم کفر کرتے رہے اس کے بدلے عذاب کا مزا چکھو |
آل عمران |
107 |
رہے وہ لوگ جن کے چہرے روشن ہوں گے تو یہ اللہ کے سایہ رحمت میں ہوں گے جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے |
آل عمران |
108 |
یہ ہیں اللہ کی آیات، جو ہم آپ کو ٹھیک ٹھیک سنا رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ جہان والوں پر ظلم کا کوئی [٩٨] ارادہ نہیں رکھتا |
آل عمران |
109 |
جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے اور سارے معاملات اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے |
آل عمران |
110 |
(مسلمانو! اس وقت) تم ہی بہترین امت ہو جنہیں لوگوں (کی اصلاح و ہدایت) کے لیے لاکھڑا کیا گیا ہے : تم لوگوں کو بھلے کاموں کا حکم دیتے ہو اور برے کاموں سے روکتے ہو اور اللہ پر [٩٩] ایمان لاتے ہو۔ اور اگر اہل کتاب ایمان [١٠٠] لے آتے تو یہ ان کے حق میں بہتر ہوتا۔ ان میں سے کچھ لوگ تو ایمان لے آئے ہیں مگر ان کی اکثریت نافرمان ہی ہے |
آل عمران |
111 |
یہ لوگ معمولی تکلیف [١٠١] پہنچانے کے سوا تمہارا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکتے۔ اگر یہ لوگ تم سے جنگ کریں تو دم دبا کر بھاگ نکلیں گے پھر انہیں کہیں سے بھی مدد نہ مل سکے گی |
آل عمران |
112 |
جہاں بھی یہ لوگ پائے جائیں ذلت ان کے مقدر کردی گئی ہے الا یہ کہ اللہ کی یا دوسرے لوگوں کی ذمہ داری میں پناہ [١٠٢] لے لیں۔ یہ لوگ اللہ کے غضب میں گھر چکے ہیں اور محتاجی ان پر مسلط کردی گئی ہے یہ اس لیے ہوا کہ وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے اور انبیاء کو ناحق قتل کردیتے تھے اور اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ نافرمان تھے اور اللہ کی حدود سے آگے نکل جاتے تھے |
آل عمران |
113 |
یہ اہل کتاب بھی سارے ایک جیسے نہیں۔ ان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو حق پر قائم رہنے والے ہیں۔ وہ دن رات اللہ کی آیات پڑھتے اور سجدہ ریز ہوتے ہیں |
آل عمران |
114 |
وہ اللہ پر اور آخرت کے [١٠٣] دن پر ایمان لاتے ہیں، اچھے کاموں کا حکم دیتے ہیں اور برے کاموں سے روکتے ہیں اور بھلائی کے کاموں میں سبقت کرتے ہیں۔ یہ صالح لوگوں میں سے ہیں |
آل عمران |
115 |
جو بھی بھلائی کا کام وہ کریں گے اسی کی ناقدری [١٠٤] نہیں کی جائے گی اور اللہ پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے |
آل عمران |
116 |
بلاشبہ جو لوگ کافر ہوئے ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ کے ہاں کچھ بھی کام نہ آسکیں گے۔ یہی لوگ اہل دوزخ ہیں جو اس میں ہمیشہ رہیں گے |
آل عمران |
117 |
یہ کافر لوگ جو کچھ اس دنیوی زندگی میں خرچ کرتے ہیں (صدقہ خیرات وغیرہ) اس کی مثال اس ہوا کی سی ہے جس میں پالا ہو اور یہ ہوا ایسے لوگوں کی کھیتی پر جا پہنچے، جنہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہو اس کھیتی کو تباہ کر ڈالے۔[١٠٥] ایسے لوگوں پر اللہ ظلم نہیں کرتا بلکہ وہ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں |
آل عمران |
118 |
اے ایمان والو! اپنے سوا کسی غیر مسلم کو اپنا راز دار نہ بناؤ، وہ تمہاری خرابی کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ وہ تو چاہتے ہیں کہ تم مصیبت میں پڑجاؤ۔ ان کی دشمنی ان کی زبانوں پر بے اختیار آجاتی ہے اور جو کچھ وہ اپنے دلوں میں چھپائے بیٹھے ہیں وہ اس سے [١٠٦] شدید تر ہے۔ ہم نے تمہیں واضح ہدایات دے دی ہیں۔ اگر تم سوچو گے (تو ان سے ضرور محتاط رہو گے) |
آل عمران |
119 |
سنو! تم ایسے لوگ ہو جو ان یہود سے محبت رکھتے ہو مگر وہ تم سے محبت نہیں رکھتے حالانکہ تم تمام آسمانی کتابوں [١٠٧] پر ایمان رکھتے ہو۔ وہ لوگ جب تمہیں ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان [١٠٨] لے آئے مگر جب علیحدہ ہوتے ہیں تو تم پر غصہ کے مارے اپنی انگلیاں کاٹنے لگتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ ’’اپنے غصہ میں جل مرو‘‘ بلاشبہ اللہ تعالیٰ دلوں کے راز تک خوب جانتا ہے |
آل عمران |
120 |
اور اگر تمہیں کوئی بھلائی پہنچے تو ان کو بری لگتی ہے اور کوئی مصیبت پیش آئے تو اس پر خوش ہوتے ہیں۔ اور اگر تم صبر سے کام لو اور اللہ سے ڈرتے رہو تو ان کی مکاری تمہارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتی۔[١٠٩] اور جو کچھ یہ کر رہے ہیں، اللہ تعالیٰ یقیناً اس کا احاطہ کئے ہوئے ہے |
آل عمران |
121 |
اور (وہ وقت بھی یاد کیجئے) جب آپ صبح دم اپنے گھر سے نکلے اور مسلمانوں کو جنگ (احد) کے لیے مورچوں پر بٹھا [١١٠] رہے تھے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے |
آل عمران |
122 |
جب تم میں سے دو گروہ بزدلی دکھانے پر آمادہ [١١١] ہوگئے تھے حالانکہ اللہ تعالیٰ ان کی مدد پر موجود تھا اور مومنوں کو تو اللہ ہی پر توکل کرنا چاہیے |
آل عمران |
123 |
اور اس سے پہلے اللہ تعالیٰ نے جنگ بدر میں اس وقت تمہاری مدد کی جبکہ تم کمزور [١١٢] تھے لہٰذا اس سے ڈرتے رہو۔ اس طرح امید ہے کہ تم شکرگزار بن جاؤ گے |
آل عمران |
124 |
جب آپ مومنوں سے یوں کہہ رہے تھے کہ ’’کیا تمہیں یہ کافی نہیں کہ تمہارا پروردگار تین ہزار [١١٣] فرشتے اتار کر تمہاری مدد کرے؟‘‘ |
آل عمران |
125 |
کیوں نہیں! اگر تم صبر کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور (اگر) دشمن تم پر فوراً چڑھ آئے تو تمہارا پروردگار خاص نشان رکھنے والے [١١٤] پانچ ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا |
آل عمران |
126 |
فرشتوں سے مدد کی خبر اللہ نے تمہیں صرف اس لیے دی ہے کہ تم خوش ہوجاؤ اور تمہارے دل مطمئن ہوجائیں اور مدد [١١٥] تو اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے جو بڑا زبردست اور حکمت والا ہے |
آل عمران |
127 |
تاکہ اللہ کافروں کا ایک بازو کاٹ دے یا انہیں ایسا ذلیل کرے کہ وہ ناکام ہو کر پسپا [١١٦] ہوجائیں |
آل عمران |
128 |
اے نبی آپ کا اس بات میں کچھ اختیار نہیں۔ اللہ چاہے تو انہیں معاف کردے، چاہے تو سزا دے [١١٧] وہ بہرحال ظالم تو ہیں ہی |
آل عمران |
129 |
جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ کا ہے وہ جسے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے سزا دے دیتا ہے۔ وہ بخش دینے والا اور نہایت رحم والا ہے |
آل عمران |
130 |
اے ایمان والو! دگنا چوگنا کر کے سود [١١٨] مت کھاؤ اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم (آخرت میں) نجات پاسکو |
آل عمران |
131 |
اور اس آگ سے بچو جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے |
آل عمران |
132 |
اور اللہ اور رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے |
آل عمران |
133 |
اور اپنے پروردگار کی بخشش اور اس جنت [١١٨۔ ١] کی طرف دوڑ کر چلو جس کا عرض آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔ وہ ان خدا ترس لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے |
آل عمران |
134 |
جو خوشحالی [١١٩] اور تنگ دستی (ہر حال) میں خرچ کرتے ہیں اور غصہ کو پی جاتے ہیں اور لوگوں کو معاف کردیتے ہیں۔ ایسے ہی نیک لوگوں سے اللہ محبت [١٢٠] رکھتا ہے |
آل عمران |
135 |
ایسے لوگوں سے جب کوئی برا کام ہوجاتا ہے یا وہ اپنے آپ پر ظلم کر بیٹھتے [١٢١] ہیں تو فوراً انہیں اللہ یاد آجاتا ہے اور وہ اپنے گناہوں کی معافی مانگنے لگتے ہیں اور اللہ کے سوا اور کون ہے جو گناہ معاف کرسکے؟ اور وہ دیدہ دانستہ [١٢٢] اپنے کئے پر اصرار نہیں کرتے |
آل عمران |
136 |
ایسے لوگوں کی جزا ان کے پروردگار کے ہاں یہ ہے کہ وہ انہیں معاف کردے گا اور ایسے باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ (اچھے) عمل کرنے والوں کا کیسا اچھا بدلہ ہے |
آل عمران |
137 |
تم سے پہلے بہت سے واقعات (اللہ کی سنت جاریہ کے مطابق) گزر چکے ہیں۔ لہٰذا زمین میں چل پھر کر دیکھ لو کہ جھٹلانے [١٢٣] والوں کا کیا انجام ہوا تھا |
آل عمران |
138 |
یہ واقعات لوگوں کے لیے کھلی تنبیہ [١٢٤] ہیں اور ڈرنے والوں کے لیے ہدایت بھی ہیں اور نصیحت بھی |
آل عمران |
139 |
(اے مسلمانو)! نہ تم سستی دکھانا اور نہ ہی غمزدہ ہونا اور اگر فی الواقع تم مومن ہو تو تم ہی غالب [١٢٥] رہو گے |
آل عمران |
140 |
اگر تمہیں کوئی صدمہ پہنچا ہے تو (اس سے پہلے) کافروں کو بھی ایسا [١٢٦] ہی صدمہ پہنچ چکا ہے اور یہ (فتح و شکست وغیرہ کے) دن تو ہم لوگوں کے درمیان پھراتے رہتے ہیں اور اس لیے بھی کہ اللہ ان لوگوں کو جاننا چاہتا تھا جو سچے دل سے ایمان لائے ہیں اور پھر تمہیں میں سے کچھ لوگوں کو گواہ بھی بنانا چاہتا تھا۔ اور اللہ ظالم لوگوں [١٢٧] کو پسند نہیں کرتا |
آل عمران |
141 |
اور اس لیے بھی کہ وہ اس آزمائش کے ذریعہ مومنوں کو پاک صاف کرکے چھانٹ لے اور کافروں [١٢٨] کو ملیا میٹ کردے |
آل عمران |
142 |
کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ بس یونہی جنت میں داخل ہوجاؤ گے جبکہ ابھی تک اللہ نے یہ دیکھا ہی نہیں کہ تم میں سے جہاد کرنے والے کون ہیں [١٢٩] اور صبر کرنے والے کون ہیں؟ |
آل عمران |
143 |
اس سے پہلے تو تم موت (شہادت) کی آرزو کیا کرتے تھے کہ وہ تمہیں نصیب ہو۔ سو اب تو تم نے اس کو (جنگ احد میں [١٣٠] بچشم خود دیکھ لیا ہے |
آل عمران |
144 |
محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک رسول ہی ہیں۔ ان سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں۔ اگر وہ وفات پاجائیں یا شہید ہوجائیں تو کیا تم الٹے پاؤں [١٣١]
پھر جاؤ گے؟ (اسلام چھوڑ دو گے؟) اور اگر کوئی الٹے پاؤں پھر بھی جائے تو اللہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ اور شکرگزاروں کو اللہ تعالیٰ جلد ہی اچھا بدلہ عطا کرے گا |
آل عمران |
145 |
کوئی شخص اللہ کے اذن کے بغیر کبھی نہیں مرسکتا۔[١٣٢] موت کا وقت لکھا ہوا ہے۔ جو شخص دنیا میں ہی بدلہ کی نیت سے کام کرے گا تو اسے ہم دنیا میں ہی دے دیتے ہیں اور جو آخرت کا بدلہ چاہتا ہو اسے ہم آخرت میں بدلہ دیں گے اور شکرگزاروں [١٣٣] کو عنقریب ہم جزا دیں گے |
آل عمران |
146 |
کتنے ہی نبی گزر چکے ہیں جن کے ساتھ مل کر بہت سے اللہ والوں نے جہاد کیا۔ ان کو اللہ کی راہ میں جو مصائب درپیش ہوئے ان میں نہ تو انہوں نے ہمت ہاری، نہ کمزوری دکھائی اور نہ ہی (کفر کے آگے) سرنگوں ہوئے۔ ایسے ہی ثابت [١٣٤] قدم رہنے والوں کو اللہ پسند کرتا ہے |
آل عمران |
147 |
ان کی دعاء بس یہی تھی کہ ’’اے ہمارے پروردگار! ہمارے گناہ بھی معاف فرما اور ہمارے کام میں اگر زیادتی ہوگئی ہو تو اسے بھی معاف فرما، ہمیں ثابت قدم رکھ [١٣٥] اور کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما‘‘ |
آل عمران |
148 |
تو اللہ نے انہیں دنیا کا بدلہ بھی دیا اور آخرت کا ثواب تو بہت ہی خوب ہے۔ اور ایسے ہی نیک عمل کرنے والوں کو اللہ محبوب رکھتا ہے |
آل عمران |
149 |
اے ایمان والو! اگر تم کافروں کا کہا مانو گے تو وہ تو تمہیں [١٣٦] الٹے پاؤں (یعنی اسلام سے) پھیر دیں گے اور تم خسارہ پانے والے بن کر پلٹو گے |
آل عمران |
150 |
بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ) اللہ ہی تمہارا سرپرست ہے اور وہ سب سے اچھا مددگار ہے |
آل عمران |
151 |
عنقریب ہم کافروں کے دلوں میں (تمہارا) رعب [١٣٧] ڈال دیں گے۔ وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اللہ کے ساتھ ایسی [١٣٨] چیزوں کو شریک بنایا جن کے لیے اللہ نے کوئی دلیل نہیں اتاری تھی۔ ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ان ظالموں کا ٹھکانا بہت ہی برا ہے |
آل عمران |
152 |
بلاشبہ اللہ نے جو تم سے وعدہ کیا تھا اسے پورا کردیا جب کہ تم (جنگ احد میں ابتداًئ) کافروں کو اللہ کے حکم سے خوب قتل کر رہے تھے تاآنکہ تم نے بزدلی دکھلائی اور (نبی کے) حکم میں جھگڑنے لگے۔ اور اپنی پسندیدہ چیز (مال غنیمت) نظر آجانے کے بعد تم نے (اپنے سردار کے حکم کی) نافرمانی [١٣٩]
کی۔ تم میں سے کچھ تو وہ تھے جو دنیا چاہتے تھے اور کچھ آخرت چاہتے تھے۔ پھر اللہ نے تمہیں کافروں کے مقابلہ میں پسپا کردیا تاکہ وہ تمہاری آزمائش کرے۔ اور بے شک اللہ نے تمہارا یہ قصور [١٤٠] معاف کردیا کیونکہ وہ مومنوں کے لیے بڑے فضل والا ہے |
آل عمران |
153 |
(اور وہ وقت بھی یاد کرو) جب (جنگ احد میں) تم بھاگے چلے جارہے تھے اور کسی کی طرف مڑ کر دیکھتے بھی نہ تھے حالانکہ اللہ کا رسول تمہارے پیچھے سے تمہیں بلا رہا تھا۔ پھر اللہ نے تمہیں رنج [١٤١] پر رنج دیئے تاکہ تم ایسی بات پر غم نہ کرو جو تمہارے ہاتھ سے نکل جائے اور نہ ایسی مصیبت [١٤٢] پر غم کرو جو تم پر نازل ہو۔ اور جو کام بھی تم کرتے ہو۔ اللہ ان سے خوب واقف ہے |
آل عمران |
154 |
پھر اس غم کے بعد اللہ نے تم میں سے کچھ لوگوں پر امن بخشنے والی اونگھ [١٤٣] طاری کردی۔ اور کچھ لوگ ایسے تھے جنہیں صرف اپنی جانوں کی فکر پڑی [١٤٤] ہوئی تھی۔ وہ اللہ کے متعلق ناحق اور جاہلیت کے سے گمان کرنے لگے تھے۔ وہ پوچھتے تھے کہ آیا اس معاملہ میں [١٤٥] ہمارا بھی کوئی عمل دخل ہے؟ آپ ان سے کہہ دیں کہ اس معاملہ میں جملہ اختیارات اللہ ہی کے پاس ہیں۔ وہ اپنے دلوں میں ایسی باتیں چھپائے ہوئے ہیں جنہیں وہ آپ کے سامنے ظاہر نہیں کرسکتے۔ کہتے ہیں کہ اگر اس معاملہ (جنگ احد) میں ہمارا بھی کچھ عمل دخل ہوتا تو ہم یہاں مارے نہ جاتے۔ آپ ان سے کہئے کہ : ’’اگر تم لوگ اپنے گھروں میں رہتے تب بھی جن لوگوں کے لیے مرنا مقدر ہوچکا تھا وہ یقیناً اپنی قتل گاہوں [١٤٦] کی طرف نکل آتے‘‘
اور یہ شکست کا معاملہ تمہیں اس لیے پیش آیا کہ جو کچھ تمہارے سینوں میں پوشیدہ ہے اللہ اسے آزمائے [١٤٧] اور جو کچھ (کھوٹ) تمہارے دلوں میں ہے اللہ تمہیں اس سے پاک کردے۔ اور اللہ دلوں کے خیالات تک کو خوب جانتا ہے |
آل عمران |
155 |
جس دن دونوں لشکروں کی مڈ بھیڑ ہوئی تو تم میں سے کچھ لوگ جو پسپا ہوئے تو اس کی وجہ محض یہ تھی کہ ان کی بعض لغزشوں کی بنا پر شیطان نے ان کے قدم ڈگمگا [١٤٨] دیئے تھے۔ بلاشبہ اللہ نے انہیں معاف کردیا ہے کیونکہ اللہ بہت درگزر کرنے والا اور بردبار ہے |
آل عمران |
156 |
اے ایمان والو! ان کافروں کی طرح [١٤٩] نہ ہوجانا کہ جب ان کے بھائی بند سفر پر یا جہاد پر نکلتے ہیں تو انہیں کہتے ہیں کہ : ’’اگر وہ ہمارے پاس [١٥٠] رہتے تو نہ مرتے اور نہ مارے جاتے‘‘ اللہ تعالیٰ ان کی اس قسم کی باتوں کو ان کے دلوں میں حسرت کا سبب [١٥١] بنا دیتا ہے۔ اور (حقیقت یہ ہے کہ) اللہ ہی زندہ رکھتا اور مارتا ہے اور جو کام تم کر رہے ہو اللہ انہیں خوب دیکھ رہا ہے |
آل عمران |
157 |
اگر تم اللہ کی راہ میں مارے جاؤ یا خود مرجاؤ، بہرحال اللہ کی بخشش اور رحمت ان سب چیزوں سے بہتر ہے۔[١٥٢] جنہیں یہ لوگ جمع کر رہے ہیں |
آل عمران |
158 |
اور اگر تم خود مر جاؤ یا مارے جاؤ ہر حال میں تمہاری بازگشت اللہ ہی کی طرف ہوگی |
آل عمران |
159 |
اللہ کی یہ کتنی بڑی نعمت ہے کہ (اے پیغمبر) آپ ان کے حق میں نرم مزاج واقع ہوئے ہیں۔ اگر آپ (خدانخواستہ) تند مزاج اور سنگ دل ہوتے تو یہ سب لوگ آپ کے پاس سے تتر بتر ہوجاتے۔ لہٰذا ان سے درگزر کیجئے، ان کے لیے بخشش طلب کیجئے [١٥٣] اور (دین کے) کام میں ان سے مشورہ کیا کیجئے۔ پھر جب آپ (کسی رائے کا) پختہ ارادہ کرلیں تو اللہ پر بھروسہ [١٥٤] کیجئے۔ (اور کام شروع کردیجئے) بلاشبہ اللہ تعالیٰ بھروسہ کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے |
آل عمران |
160 |
اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو تم پر کوئی غالب [١٥٥] نہیں آسکتا۔ اور اگر وہ تمہیں بےیارو [١٥٦] مددگار چھوڑ دے تو پھر اس کے بعد کون ہے جو تمہاری مدد کرسکے؟ لہٰذا مومنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیئے |
آل عمران |
161 |
یہ نبی کے شایان شان نہیں [١٥٧] کہ وہ خیانت کرے۔ اور جو شخص خیانت کرے گا وہ قیامت کے [١٥٧۔ ١] دن اسی خیانت کردہ چیز سمیت حاضر ہوجائے گا۔ پھر ہر شخص کو اس کی کمائی کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر کچھ ظلم نہ ہوگا |
آل عمران |
162 |
بھلا جو شخص اللہ کی رضا کے پیچھے چل رہا ہو وہ اس شخص جیسا ہوسکتا ہے جو اللہ کے غضب میں گرفتار [١٥٨] ہو اور اس کا ٹھکانا جہنم ہو؟ اور جہنم تو بہت بری بازگشت ہے |
آل عمران |
163 |
اللہ کے ہاں سب لوگوں کے مختلف درجات ہیں اور جو کچھ وہ عمل کرتے ہیں اللہ انہیں خوب دیکھ رہا ہے |
آل عمران |
164 |
بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے مومنوں پر بہت بڑا احسان [١٥٨۔ ١] کیا ہے کہ ان کے درمیان [١٥٩] انہی میں سے ایک رسول مبعوث فرمایا جو ان پر اللہ کی آیات پڑھتا، ان (کی زندگیوں) کو سنوارتا اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم [١٦٠] دیتا ہے۔ حالانکہ اس سے پہلے یہی لوگ کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے تھے |
آل عمران |
165 |
بھلا جب (احد کے دن) تم پر مصیبت آئی تو تم چلا اٹھے [١٦١] کہ ’’یہ کہاں سے آگئی؟‘‘ حالانکہ اس سے دوگنا صدمہ تم کافروں کو پہنچا چکے ہو۔ ؟ آپ ان مسلمانوں سے کہئے کہ : یہ مصیبت تمہاری اپنی [١٦٢] ہی لائی ہوئی ہے۔ بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے |
آل عمران |
166 |
اور جس دن دونوں لشکروں میں مڈ بھیڑ ہوئی اور تمہیں جو مصیبت پہنچی وہ اللہ کے حکم سے تھی اور اس لیے بھی کہ اللہ مومنوں کو بھی دیکھ لے |
آل عمران |
167 |
اور منافقوں کو بھی۔[١٦٣] اور جب ان سے کہا گیا کہ: ’’اللہ کی راہ میں جہاد کرو یا (کم از کم شہر مدینہ کا) دفاع [١٦٤] ہی کرو‘‘ تو کہنے لگے : اگر ہم لڑنا جانتے ہوتے تو ضرور تمہاری [١٦٥] پیروی کرتے۔ اس روز وہ ایمان کی نسبت کفر سے زیادہ قریب تھے۔ وہ اپنی زبانوں سے [١٦٦] ایسی باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتیں۔ حالانکہ جو کچھ وہ [١٦٧] چھپاتے ہیں اللہ انہیں خوب جانتا ہے |
آل عمران |
168 |
یہ وہ لوگ ہیں جو خود تو پیچھے بیٹھ رہے اور اپنے بھائی بندوں سے کہنے لگے: ’’اگر تم ہمارا کہا مانتے تو (آج) مارے [١٦٨] نہ جاتے‘‘ آپ ان سے کہئے کہ : ’’اگر تم اپنی اس بات میں سچے ہو تو اپنے آپ سے ہی موت کو ٹال کر دکھلا دو‘‘ |
آل عمران |
169 |
نیز جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید ہوگئے انہیں ہرگز مردہ نہ سمجھو۔ وہ تو زندہ ہیں [١٦٩] جو اپنے پروردگار کے ہاں سے رزق پا رہے ہیں |
آل عمران |
170 |
جو کچھ اللہ کا ان پر فضل ہو رہا ہے اس سے وہ بہت خوش ہیں اور ان لوگوں سے بھی خوش ہوتے ہیں جو ان کے پیچھے ہیں اور ابھی تک (شہید ہوکر) ان سے ملے نہیں، انہیں نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمزدہ ہوں گے |
آل عمران |
171 |
اللہ تعالیٰ کا ان پر جو فضل اور انعام ہو رہا ہے اس سے وہ خوش ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ یقیناً مومنوں کا اجر ضائع نہیں کرتا |
آل عمران |
172 |
جنہوں نے صدمہ پہنچنے کے بعد بھی اللہ اور رسول کے حکم پر لبیک کہا [١٧٠] ان میں جو لوگ نیک کردار اور پرہیزگار ہیں، ان کے لیے بہت بڑا اجر ہے |
آل عمران |
173 |
یہ وہ لوگ ہیں کہ جب لوگوں نے ان سے کہا کہ: لوگوں نے تمہارے مقابلے کو ایک بڑا لشکر جمع کرلیا ہے لہٰذا ان سے بچ جاؤ'' تو ان کا ایمان اور بھی زیادہ [١٧١] ہوگیا اور کہنے لگے: ہمیں تو اللہ ہی کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے |
آل عمران |
174 |
یہ لوگ اللہ کا فضل اور اس کی نعمت حاصل کرکے واپس آئے، انہیں کوئی تکلیف بھی [١٧٢] نہ پہنچی، وہ اللہ کی رضا کے پیچھے لگے رہے اور اللہ بہت بڑے فضل والا ہے |
آل عمران |
175 |
یہ شیطان ہی تو ہے جو تمہیں اپنے دوستوں (لشکر کفار) سے ڈراتا ہے۔ لہٰذا اگر تم مومن ہو تو اس سے [١٧٣] نہ ڈرو بلکہ صرف مجھی سے ڈرو |
آل عمران |
176 |
(اے نبی)! جو لوگ کفر میں دوڑ دھوپ [١٧٤] کر رہے ہیں یہ تمہیں غمزدہ نہ بنا دیں، یہ اللہ (کے دین) کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکیں گے۔ اللہ تو صرف یہ چاہتا ہے کہ ایسے لوگوں کا آخرت میں کچھ حصہ نہ رہے اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے |
آل عمران |
177 |
جن لوگوں نے ایمان کے بدلے کفر کو خریدا ہے یہ اللہ (کے دین) کا کچھ بھی بگاڑ نہ سکیں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا |
آل عمران |
178 |
کافر لوگ ہرگز یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ ہم جو انہیں ڈھیل [١٧٥] دے رہے ہیں، یہ ان کے حق میں بہتر ہے، ہم تو صرف اس لیے ڈھیل دیتے ہیں کہ جتنے زیادہ سے زیادہ گناہ کرسکتے ہیں کرلیں اور ان کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہوگا |
آل عمران |
179 |
اللہ تعالیٰ مومنوں کو اسی حال پر نہ چھوڑے [١٧٦] گا جس حال پر اس وقت تم ہو تاآنکہ وہ پاک کو ناپاک سے جدا نہ کردے۔ اللہ کا یہ طریقہ نہیں کہ وہ تمہیں غیب [١٧٧] پر مطلع کردے۔ بلکہ (اس کام کے لیے) وہ اپنے رسولوں میں سے جسے چاہتا ہے منتخب کرلیتا ہے۔ لہٰذا اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ۔ اور اگر تم ایمان لے آئے اور اللہ سے ڈرتے رہے تو تمہیں بہت بڑا اجر ملے گا |
آل عمران |
180 |
جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل سے مال و دولت عطا کی ہے، پھر وہ اس میں بخل کرتے ہیں قطعاً یہ نہ سمجھیں کہ یہ بخل ان کے حق میں اچھا ہے، بلکہ یہ ان کے لیے بہت برا ہے جس چیز کا وہ بخل کرتے ہیں، قیامت کے دن وہی چیز ان کے گلے کا طوق [١٧٨] بن جائے گی۔ اور آسمانوں اور زمین کی میراث [١٧٩] تو اللہ ہی کی ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے |
آل عمران |
181 |
یقیناً اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی بات سن لی جنہوں نے کہا تھا کہ: ’’اللہ تو محتاج ہے [١٨٠] اور ہم غنی ہیں‘‘ جو کچھ انہوں نے کہا ہے اسے ہم لکھ رکھیں گے اور جو وہ انبیاء کو ناحق کرتے رہے (وہ بھی لکھ رکھا ہے) ہم (قیامت کے دن ان سے) کہیں گے کہ اب جلا دینے والے عذاب کا مزا چکھو |
آل عمران |
182 |
یہ تمہارے اپنے ہی ہاتھوں کی کمائی ہے اور اللہ یقیناً اپنے بندوں پر ظلم نہیں کیا کرتا |
آل عمران |
183 |
(یہودی وہ لوگ ہیں) جنہوں نے کہا تھا کہ: ’’اللہ نے ہم سے عہد [١٨١] لیا ہے کہ ہم کسی رسول پر اس وقت تک ایمان نہ لائیں جب تک (اس سے یہ معجزہ صادر نہ ہو) کہ وہ ہمارے پاس قربانی لائے جسے آگ کھا جائے‘‘ آپ ان سے کہئے کہ: مجھ سے پہلے تمہارے پاس کئی رسول آچکے جو واضح نشانیاں لائے تھے اور وہ نشانی بھی جو تم اب کہہ رہے ہو۔ پھر اگر تم اپنے قول میں سچے ہو تو تم نے انہیں قتل کیوں کیا تھا ؟ |
آل عمران |
184 |
پھر بھی اگر وہ آپ کو جھٹلا دیں تو (آپ صبر کیجئے) آپ سے پہلے کئی رسول جھٹلائے جاچکے ہیں جو روشن دلائل، صحیفے اور روشنی عطا کرنے والی [١٨٢] کتاب لے کر آئے تھے |
آل عمران |
185 |
ہر شخص کو موت کا مزا چکھنا ہے اور قیامت کے دن تمہیں تمہارے اعمال کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا۔ پھر جو شخص دوزخ سے بچالیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا ہے تو وہ کامیاب [١٨٣] ہوگیا اور یہ دنیا کی زندگی تو محض [١٨٤] دھوکے کا سامان ہے |
آل عمران |
186 |
(مسلمانو)! تمہیں اپنے اموال اور اپنی [١٨٥] جانوں میں آزمائش پیش آ کے رہے گی۔ نیز تمہیں ان لوگوں سے جو تم سے پہلے کتاب [١٨٦] دیئے گئے تھے نیز مشرکین سے بھی بہت سی تکلیف دہ باتیں سننا ہوں گی۔ اور اگر تم صبر کرو اور اللہ سے ڈرتے ہو تو بلاشبہ یہ بڑے حوصلہ کا کام ہے |
آل عمران |
187 |
اور جب اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں سے پختہ عہد لیا تھا جو کتاب دیئے گئے کہ وہ لوگوں کے سامنے کتاب کو وضاحت سے بیان کریں گے اور اسے [١٨٧] چھپائیں گے نہیں۔ پھر انہوں نے کتاب کو پس پشت ڈال دیا اور اسے تھوڑی سی قیمت کے عوض بیچ ڈالا۔ کتنی بری ہے وہ قیمت جو وہ وصول کر رہے ہیں |
آل عمران |
188 |
جو لوگ اپنے کرتوتوں پر خوش ہوتے ہیں۔ اور چاہتے یہ ہیں کہ ان کی ایسے کاموں پر تعریف کی جائے جو انہوں نے کیے [١٨٨] بھی نہیں، ان کے متعلق یہ گمان نہ کیجئے کہ وہ عذاب سے نجات پا جائیں گے، ان کے لیے تو درد ناک عذاب ہے |
آل عمران |
189 |
آسمانوں اور زمین کا مالک اللہ ہی ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے |
آل عمران |
190 |
آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں، اور رات اور دن کے باری باری آنے جانے میں اہل عقل کے لیے بہت سی نشانیاں [١٨٩] ہیں |
آل عمران |
191 |
جو اٹھتے، بیٹھتے اور لیٹتے، ہر حال میں [١٩٠] اللہ کو یاد کرتے اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں سوچ بچار کرتے [١٩١] (اور پکار اٹھتے) ہیں۔اے ہمارے پروردگار! تو نے یہ سب کچھ بے مقصد [١٩٢] پیدا نہیں کیا تیری ذات اس سے پاک ہے۔ پس (اے پروردگار)! ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے |
آل عمران |
192 |
کیونکہ جسے تو نے دوزخ میں ڈالا تو گویا اسے بڑی رسوائی میں ڈال دیا اور (وہاں) ظالموں کا کوئی مددگار بھی نہ ہوگا) |
آل عمران |
193 |
اے ہمارے پروردگار! ہم نے ایک پکارنے والے کو سنا [١٩٣]، جو ایمان کی طرف دعوت دیتا اور کہتا تھا کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ، تو ہم ایمان لے آئے، پس ہمارے گناہ معاف کردے اور ہماری برائیاں دور فرما اور ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ موت دے |
آل عمران |
194 |
اے ہمارے رب! تو نے اپنے رسولوں (کی زبان) پر ہم سے جو وعدہ کیا ہے وہ پورا فرما اور قیامت کے دن ہمیں رسوا نہ کرنا، بیشک تو اپنے وعدہ کی خلاف ورزی [١٩٤] نہیں کرتا |
آل عمران |
195 |
سو ان کے پروردگار نے ان کی دعا قبول کرتے ہوئے فرمایا : میں کسی عمل کرنے والے کے عمل کو، خواہ وہ مرد ہو یا عورت، ضائع نہیں کروں گا کیونکہ تم دونوں ایک دوسرے [١٩٥] کا حصہ ہو، لہٰذا جن لوگوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکالے گئے اور میری راہ میں دکھ اٹھائے، نیز جن لوگوں نے جہاد کیا اور شہید ہوگئے۔ میں ضرور ان کی برائیاں [١٩٦] ان سے دور کردوں گا اور ایسے باغات میں ضرور داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ اللہ کے ہاں ان کا یہی بدلہ ہے۔ اور اللہ کے ہاں جو بدلہ ہے وہ بہت ہی اچھا بدلہ ہے |
آل عمران |
196 |
(اے نبی)! ملک میں کافروں کے ادھر ادھر چلنے [١٩٧] پھرنے سے آپ کو کسی قسم کا دھوکا نہ ہونا چاہیے |
آل عمران |
197 |
یہ چند روزہ زندگی کا لطف ہے پھر (موت کے بعد) ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ جو بہت برا ٹھکانا ہے |
آل عمران |
198 |
لیکن جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہے ان کے لیے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، وہ ان میں [١٩٨] ہمیشہ رہیں گے۔ یہ اللہ کے ہاں ان کی مہمانی [١٩٩] ہوگی اور جو کچھ اللہ کے ہاں موجود ہے، نیک لوگوں کے لیے وہی سب سے بہتر ہے |
آل عمران |
199 |
اہل کتاب میں سے کچھ ایسے [٢٠٠] بھی ہیں جو اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور اس پر بھی جو تمہاری طرف اتارا گیا (قرآن) اور اس پر بھی جو ان کی طرف اتارا گیا تھا۔ وہ اللہ کے حضور عاجزی کرنے والے ہیں اور تھوڑی سی قیمت کے عوض اللہ کی آیات کو بیچ نہیں کھاتے۔ ایسے لوگوں کا اجر ان کے پروردگار کے ہاں موجود ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ حساب چکانے میں دیر نہیں لگاتا |
آل عمران |
200 |
اے ایمان والو! صبر کرو، پامردی [٢٠١] دکھلاؤ اور ہر وقت [٢٠٢] جہاد کے لیے تیار رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو، توقع ہے اس طرح تم کامیابی حاصل کرسکو گے |
آل عمران |
0 |
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے ـ۔ |
النسآء |
1 |
لوگو! اپنے اس پروردگار سے ڈرتے رہو جس نے تمہیں ایک جان [١] سے پیدا کیا پھر اسی سے اس کا جوڑا بنایا پھر ان دونوں سے (دنیا میں) بہت سے مرد [٢] اور عورتیں پھیلا دیں۔ نیز اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور قریبی [٣] رشتوں کے معاملہ میں بھی اللہ سے ڈرتے رہو۔ بلاشبہ اللہ تم پر ہر وقت نظر رکھے ہوئے ہے |
النسآء |
2 |
اور یتیموں کو ان کے مال واپس کردو۔ اور ان کی کسی اچھی چیز کے بدلے انہیں گھٹیا چیز نہ دو، نہ ہی ان کا مال اپنے مال میں ملا کر خود اس سے کھانے کی کوشش کرو۔ یہ بڑی گناہ کی [٤] بات ہے |
النسآء |
3 |
اور اگر تمہیں یہ خطرہ ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارے میں ان سے انصاف [٥] نہ کرسکو گے تو پھر دوسری عورتوں سے جو تمہیں پسند آئیں، دو، دو، تین، تین، چار، چار تک نکاح کرلو۔ [٦] لیکن اگر تمہیں یہ اندیشہ ہو کہ ان میں انصاف نہ کرسکو گے تو پھر ایک ہی کافی ہے۔ یا پھر وہ کنیزیں ہیں جو تمہارے قبضے میں ہوں۔[٦۔ ١] بے انصافی سے بچنے کے لیے یہ بات قرین صواب ہے |
النسآء |
4 |
نیز عورتوں کو ان کے حق مہر [٧] بخوشی ادا کرو۔ ہاں اگر وہ اپنی خوشی سے اس میں سے کچھ تمہیں چھوڑ دیں تو تم اسے مزے سے کھا سکتے ہو |
النسآء |
5 |
اور نادانوں کو ان کے مال واپس نہ کرو۔ [٨] جسے اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے سامان زیست کا ذریعہ بنایا ہے۔ ان کے مال سے انہیں کھلاؤ بھی اور پہناؤ بھی اور جب ان سے بات کرو تو اچھی (اور ان کے فائدے کی) بات کرو |
النسآء |
6 |
اور یتیموں کی آزمائش کرتے رہو تاآنکہ وہ نکاح کے قابل عمر کو پہنچ جائیں۔ پھر اگر تم ان میں اہلیت [٩] معلوم کرو تو ان کے مال ان کے حوالے کردو اور ضرورت سے زیادہ اور موزوں وقت سے پیشتر اس ارادہ سے ان کا [١٠] مال نہ کھاؤ کہ وہ بڑے ہو کر اس کا مطالبہ کریں گے۔ اور جو سرپرست کھاتا پیتا ہو اسے چاہئے کہ یتیم کے مال سے کچھ نہ لے اور جو محتاج ہو وہ اپنا حق الخدمت دستور [١١] کے مطابق کھا سکتا ہے۔ پھر جب تم یتیموں کا مال انہیں واپس کرو تو ان پر گواہ بنا لیا کرو۔ اور (یہ بھی یاد رکھنا کہ)[١٢] حساب لینے کے لیے اللہ کافی ہے |
النسآء |
7 |
مردوں کے لیے اس مال سے حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں (اسی طرح) عورتوں کے لیے بھی اس مال سے حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں۔ خواہ یہ ترکہ تھوڑا ہو یا زیادہ [١٣] ہو۔ ہر ایک کا طے شدہ حصہ ہے |
النسآء |
8 |
اور تقسیم ترکہ کے موقع پر اگر قرابت والے (غیر وارث) یتیم اور مسکین موجود ہوں تو انہیں بھی کچھ نہ کچھ دے دو اور ان سے اچھے طریقہ [١٤] سے بات کرو |
النسآء |
9 |
لوگوں کو اس بات سے ڈرنا چاہئے کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے چھوٹی چھوٹی [١٥] اولاد چھوڑ جائیں تو انہیں انکے متعلق کتنا اندیشہ ہوتا ہے۔ لہٰذا انہیں اللہ سے ڈرتے رہنا چاہئے اور جو بات کریں صاف اور سیدھی کریں |
النسآء |
10 |
جو لوگ ظلم سے یتیموں کا مال ہڑپ کر جاتے ہیں وہ درحقیقت اپنے پیٹ میں آگ [١٦] بھرتے ہیں۔ عنقریب وہ جہنم میں داخل ہوں گے |
النسآء |
11 |
اللہ تعالیٰ تمہاری اولاد [١٧] کے بارے میں تاکیداً حکم دیتا ہے کہ مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر [١٨] ہوگا۔ اگر اولاد میں صرف لڑکیاں ہی ہوں اور وہ دو سے زائد ہوں [١٩] تو ان کا ترکہ سے دو تہائی حصہ ہے اور اگر ایک ہی ہو تو اس کا ترکہ کا نصف حصہ ہے۔ اگر میت کی اولاد بھی ہو اور والدین بھی تو والدین میں سے [٢٠] ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے اگر میت کی اولاد نہ ہو اور اس کے وارث صرف والدین ہوں تو ماں کا تہائی حصہ ہے اور اگر اس کے بہن بھائی بھی ہوں [٢١] تو ماں کا چھٹا حصہ ہے اور یہ تقسیم میت کا قرضہ اور اس کی وصیت ادا کرنے کے بعد ہوگی۔ تم یہ نہیں سمجھ سکتے کہ تمہیں فائدہ پہنچانے کے لحاظ سے تمہارے والدین اور تمہاری اولاد میں سے کون تمہارے قریب تر ہے۔ یہ اللہ کی طرف سے مقرر کردہ حصے ہیں۔ یقیناً اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا اور حکمت [٢٢] والا ہے |
النسآء |
12 |
اور تمہاری بیویوں کی اگر اولاد [٢٣] نہ ہو تو ان کے ترکہ سے تمہارا نصف حصہ ہے اور اگر اولاد ہو تو پھر چوتھا حصہ ہے۔ اور یہ تقسیم ترکہ ان کی وصیت کی تعمیل اور ان کا قرضہ ادا کرنے کے بعد ہوگی۔ اور اگر تمہاری اولاد نہ ہو تو بیویوں کا چوتھا حصہ ہے اور اگر اولاد ہو تو پھر آٹھواں حصہ ہے اور یہ تقسیم تمہاری وصیت کی تعمیل اور تمہارے قرضے کی ادائیگی کے بعد ہوگی۔ اگر میت کلالہ ہو خواہ وہ مرد ہو یا عورت ہو اور اس کا ایک بھائی اور ایک بہن ہو تو ان میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے اور اگر بہن بھائی زیادہ ہوں تو وہ سب تہائی حصہ میں شریک [٢٤] ہوں گے اور یہ تقسیم میت کی وصیت کی تعمیل اور اس کے قرضہ کی ادائیگی کے بعد ہوگی۔ بشرطیکہ اس کے قرضہ کی ادائیگی یا وصیت کی تعمیل میں کسی کو نقصان [٢٥] نہ پہنچ رہا ہو۔ یہ اللہ کی طرف سے مقرر کردہ حصے ہیں اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور بردبار ہے |
النسآء |
13 |
یہ اللہ کی حدود ہیں۔ جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے ایسے باغات میں داخل کرے گا، جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے |
النسآء |
14 |
اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اللہ کی حدود [٢٦] سے آگے نکل جائے اللہ اسے دوزخ میں داخل کرے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اسے رسوا کرنے والا عذاب ہوگا |
النسآء |
15 |
تمہاری عورتوں میں سے جو بدکاری کی مرتکب ہوں ان پر اپنے میں سے چار آدمیوں کی گواہی [٢٧] لو اور اگر وہ گواہی دے دیں تو انہیں گھروں میں بند رکھو تاآنکہ انہیں موت آجائے یا اللہ ان کے لیے کوئی اور راہ پیدا کردے (کوئی دوسری سزا تجویز کرے) |
النسآء |
16 |
اور تم میں سے جو مرد اور عورت [٢٨] اس فعل کا ارتکاب کریں انہیں ایذا دو۔ پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں تو ان کا پیچھا [٢٩] چھوڑ دو۔ یقیناً اللہ توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے |
النسآء |
17 |
اللہ تعالیٰ پر قبولیت توبہ کا حق صرف ایسے لوگوں کے لیے ہے جو نادانستہ جب کوئی برا کام کر بیٹھتے ہیں پھر جلد ہی توبہ کرلیتے ہیں۔ اللہ ایسے ہی لوگوں کی توبہ [٣٠] قبول کرتا ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے |
النسآء |
18 |
توبہ ان لوگوں کے لیے نہیں ہے جو برے کام کرتے رہتے ہیں حتیٰ کہ ان میں سے کسی کی موت جب آجاتی ہے تو کہنے لگتا ہے کہ ''میں اب توبہ کرتا ہوں'' اور نہ ہی ان لوگوں کے لئے ہے جو کفر کی حالت میں ہی مرجاتے ہیں [٣١] ایسے لوگوں کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے |
النسآء |
19 |
اے ایمان والو! تمہارے لیے یہ جائز نہیں کہ تم زبردستی عورتوں کے وارث [٣٢] بن بیٹھو۔ اور نہ ہی انہیں اس لیے روکے رکھو کہ جو مال (حق مہر وغیرہ) تم انہیں دے چکے ہو اس کا کچھ حصہ اڑا لو۔ اِلا ّ یہ کہ وہ صریح بدچلنی [٣٣] کا ارتکاب کریں۔ اور ان کے ساتھ بھلے طریقے سے [٣٤] زندگی بسر کرو۔ اگر وہ تمہیں ناپسند ہوں تو ہوسکتا ہے کہ کوئی چیز تمہیں ناگوار ہو مگر اللہ نے اس میں بہت [٣٤۔ ١] بھلائی رکھ دی ہو |
النسآء |
20 |
اور اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی لانا چاہو اور تم نے اسے خواہ ڈھیر سا مال دیا ہو تو اس میں سے کچھ بھی واپس [٣٥] نہ لو۔ کیا تم اس پر بہتان رکھ کر اور صریح گناہ کے مرتکب ہو کر اس سے مال لینا چاہتے ہو؟ |
النسآء |
21 |
اور تم لے بھی کیسے سکتے ہو جبکہ تم ایک دوسرے سے لطف اندوز ہوچکے ہو اور وہ تم سے پختہ عہد لے چکی ہیں |
النسآء |
22 |
اور جن عورتوں کو تمہارے باپ نکاح میں لا چکے ہیں ان سے نکاح نہ کرو مگر پہلے جو ہوچکا [٣٦] سو ہوچکا۔ یہ بڑی بے حیائی اور بیزاری کی بات ہے اور برا چلن ہے |
النسآء |
23 |
تم پر حرام کی گئیں تمہاری مائیں، تمہاری بیٹیاں، تمہاری بہنیں، تمہاری پھوپھیاں، تمہاری خالائیں، بھتیجیاں، بھانجیاں، اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ [٣٧] پلایا ہو اور تمہاری دودھ شریک بہنیں، تمہاری بیویوں کی مائیں اور تمہاری بیویوں کی وہ بیٹیاں جو تمہاری گود میں پرورش پارہی ہوں بشرطیکہ تم اپنی
بیویوں سے صحبت کرچکے ہو۔ اور اگر ابھی تک صحبت نہیں کی، تو ان کو چھوڑ کر ان کی لڑکیوں سے نکاح کرلینے میں تم پر کوئی گناہ نہیں، اور تمہارے ان بیٹوں کی بیویاں بھی (تم پر حرام ہیں) جو تمہاری صلب سے ہوں۔ نیز یہ کہ تم [٣٨] دو بہنوں کو اپنے نکاح میں جمع کرلو۔ مگر جو پہلے گزر چکا سو گزر چکا۔ (کیونکہ) اللہ تعالیٰ بہت بخشنے [٣٩] والا اور رحم کرنے والا ہے |
النسآء |
24 |
نیز تمام شوہروں والی عورتیں بھی (حرام ہیں) مگر وہ کنیزیں جو تمہارے قبضہ [٤٠] میں آجائیں۔ تمہارے لیے یہی اللہ کا قانون ہے۔ ان کے ماسوا جتنی بھی عورتیں ہیں انہیں اپنے مال کے ذریعہ حاصل [٤١] کرنا تمہارے لیے جائز قرار دیا گیا ہے۔ بشرطیکہ اس سے تمہارا مقصد نکاح میں لانا ہو، محض شہوت رانی نہ ہو۔ پھر ان میں سے جن سے تم (نکاح کا) لطف اٹھاؤ انہیں ان کے مقررہ حق مہر ادا کرو۔ ہاں اگر مہر مقرر ہوجانے کے بعد زوجین میں باہمی رضا مندی سے کچھ سمجھوتہ ہوجائے تو پھر تم پر کوئی گناہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ یقیناً سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔ اور جو شخص کسی آزاد [٤٢] عورت کو نکاح میں لانے کا مقدور نہ رکھتا ہو وہ کسی مومنہ کنیز سے نکاح کرلے جو تمہارے قبضہ میں ہوں۔ اور اللہ تمہارے ایمان کا حال خوب جانتا ہے |
النسآء |
25 |
(کوئی عورت آزاد ہو یا کنیز) سب ایک ہی جنس سے ہیں، لہٰذا انکے مالکوں کی اجازت سے تم ان سے نکاح کرسکتے ہو اور دستور کے مطابق انہیں ان کے حق مہر ادا کرو تاکہ وہ حصار نکاح میں آجائیں نہ وہ شہوت رانی کرتی پھریں اور نہ خفیہ یارانے گانٹھیں، پھر نکاح میں آجانے کے بعد بھی اگر بدکاری کی مرتکب ہوں تو ان کی سزا آزاد عورتوں کی سزا [٤٣] سے نصف ہے۔ یہ سہولت تم میں سے اس شخص کے لیے ہے جو زنا کے گناہ میں جا پڑنے سے ڈرتا ہو اور اگر تم صبر و ضبط سے کام لو تو یہ تمہارے [٤٤] لیے بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے |
النسآء |
26 |
اللہ یہ چاہتا ہے کہ سب کچھ واضح طور پر تمہیں بتلا دے اور ان لوگوں کے طریقوں پر تمہیں چلائے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں۔[٤٥] اور تم پر نظر رحمت سے متوجہ ہو اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے |
النسآء |
27 |
اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ تم پر نظر رحمت سے متوجہ ہو مگر جو لوگ اپنی خواہشات [٤٦] کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں وہ یہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے ہٹ کر دور تک چلے جاؤ |
النسآء |
28 |
اللہ یہ چاہتا ہے کہ تم سے (رسم و رواج کی پابندیوں کو) ہلکا کردے کیونکہ انسان کمزور [٤٧] پیدا کیا گیا ہے |
النسآء |
29 |
اے ایمان والو! آپس میں ایک دوسرے کے مال باطل [٤٨] طریقوں سے نہ کھاؤ۔ درست صورت یہ ہے کہ باہمی [٤٩] رضا مندی سے آپس میں لین دین ہو اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو۔ [٥٠] بلاشبہ اللہ تم پر نہایت مہربان ہے |
النسآء |
30 |
اور جو شخص ازراہ ظلم و زیادتی ایسے [٥١] کام کرے گا ہم جلد ہی اسے دوزخ میں ڈال دیں گے اور اللہ کے لیے یہ کوئی مشکل کام نہیں |
النسآء |
31 |
جن بڑے بڑے گناہ کے کاموں سے تمہیں [٥٢] منع کیا گیا ہے اگر تم ان سے بچتے رہے تو ہم تمہاری (چھوٹی موٹی) برائیوں کو تم سے (تمہارے حساب سے) محو کردیں [٥٣] گے اور تمہیں عزت کی جگہ داخل کریں گے |
النسآء |
32 |
اگر اللہ نے تم میں سے کسی ایک کو دوسرے پر کچھ فضیلت [٥٤] دے رکھی ہے تو اسکی ہوس نہ کرو۔ جو کچھ مردوں [٥٥] نے کمایا ہے اس کے مطابق ان کا حصہ (ثواب) ہے اور جو عورتوں نے کمایا ہے اس کے مطابق ان کا بھی حصہ ہے۔ ہاں اللہ سے اس کے فضل کی دعا مانگتے رہا کرو یقیناً اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے |
النسآء |
33 |
جو کچھ ترکہ والدین یا قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں ہم نے اس کے وارث مقرر کردیئے ہیں۔ اور وہ لوگ بھی جن سے تم نے [٥٦] عقد (موالات) باندھ رکھا ہے۔ لہٰذا انہیں ان کا حصہ ادا کرو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر حاضر و ناظر ہے |
النسآء |
34 |
مرد عورتوں کے جملہ معاملات کے ذمہ دار [٥٧] اور منتظم ہیں اس لیے کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دے رکھی ہے۔ اور اس لیے بھی کہ وہ اپنے مال خرچ کرتے ہیں۔ لہٰذا نیک عورتیں وہ ہیں جو (شوہروں کی) فرمانبردار ہوں اور ان کی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت و نگرانی میں ان کے حقوق [٥٨] (مال و آبرو) کی حفاظت کرنے والی ہوں۔ اور جن بیویوں سے تمہیں سرکشی کا [٥٩] اندیشہ ہو انہیں سمجھاؤ (اگر نہ سمجھیں) تو خواب گاہوں میں ان سے الگ رہو (پھر بھی نہ سمجھیں تو) انہیں مارو۔ پھر اگر وہ تمہاری بات قبول کرلیں تو خواہ مخواہ ان پر زیادتی کے بہانے تلاش نہ کرو۔ [٦٠] یقیناً اللہ بلند مرتبہ والا اور بڑی شان والا ہے |
النسآء |
35 |
اور اگر تمہیں زوجین کے باہمی [٦١] تعلقات بگڑ جانے کا خدشہ ہو تو ایک ثالث مرد کے خاندان سے اور ایک عورت کے خاندان سے مقرر کرلو۔ اگر وہ دونوں [٦٢] صلح چاہتے ہوں تو اللہ تعالیٰ ان میں موافقت پیدا کردے گا۔ اللہ تعالیٰ یقیناً سب کچھ جاننے والا اور باخبر ہے |
النسآء |
36 |
اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک [٦٣] نہ بناؤ۔ والدین سے اچھا سلوک کرو [٦٤] نیز قریبی رشتہ داروں، یتیموں [٦٥] مسکینوں، رشتہ دار ہمسائے، اجنبی ہمسائے [٦٦] اپنے ہم نشین اور مسافر [٦٧] ان سب سے اچھا سلوک کرو، نیز ان لونڈی [٦٨] غلاموں سے بھی جو تمہارے قبضہ میں ہیں۔ اللہ تعالیٰ یقیناً مغرور [] اور خود پسند بننے والے کو پسند نہیں کرتا |
النسآء |
37 |
جو لوگ بخل کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی بخل کی ہدایت کرتے ہیں اور جو کچھ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دے رکھا ہے [] اسے چھپاتے ہیں۔ ایسے کفران نعمت کرنے والوں کے لئے ہم نے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے۔ |
النسآء |
38 |
اور ان لوگوں کے لئے بھی [٧١]، جو خرچ تو کرتے ہیں مگر لوگوں کو دکھانے کے لئے، وہ نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں نہ آخرت کے دن پر۔ اور (ایسی صفات رکھنے والے) جس شخص کا شیطان ساتھی بن گیا تو وہ بہت برا ساتھی ہے |
النسآء |
39 |
اور ان کا کیا بگڑتا تھا اگر وہ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لے آتے اور جو اللہ نے انہیں مال و دولت دیا تھا [٧٢] اس سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے۔ اور اللہ انہیں خوب جاننے والا ہے |
النسآء |
40 |
اللہ تو کسی پر ذرہ بھر بھی ظلم نہیں کرتا۔ اگر کسی نے کوئی نیکی کی ہو تو اللہ اسے دگنا چوگنا کردے گا اور اپنے ہاں سے بہت بڑا اجر عطا فرمائے گا |
النسآء |
41 |
(ذرا سوچو) اس وقت ان لوگوں کا کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت سے ایک [٧٣] گواہ لائیں گے، پھر ان گواہوں پر (اے نبی آپ کو گواہ بنا دیں گے |
النسآء |
42 |
اس دن جن لوگوں نے کفر کیا اور رسول کی نافرمانی کی ہوگی، یہ آرزو کریں گے کہ کاش زمین پھٹ جائے اور وہ [٧٤] اس میں سما جائیں اور وہ اللہ سے کوئی بات چھپا نہ سکیں گے |
النسآء |
43 |
اے ایمان والو! نشے کی حالت میں [٧٥] نماز کے قریب تک نہ جاؤ تاآنکہ تمہیں یہ معلوم ہوسکے کہ تم نماز میں کہہ کیا رہے ہو۔ اور نہ ہی جنبی نہائے بغیر نماز کے قریب جائے الا یہ کہ وہ راہ طے کر رہا ہو۔ اور اگر بیمار ہو یا حالت سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی شخص رفع حاجت کرکے آئے یا تم نے اپنی بیویوں کو چھوا ہو، پھر تمہیں پانی نہ ملے تو تم اپنے چہروں اور ہاتھوں کا [٧٦] مسح کرلو (اور نماز ادا کرلو) یقیناً اللہ نرمی سے کام لینے والا اور بخشنے والا ہے۔ |
النسآء |
44 |
کیا آپ نے ان لوگوں کی حالت پر بھی غور کیا جنہیں کتاب کا کچھ علم [٧٧] دیا گیا ہے جس سے وہ گمراہی ہی خریدتے ہیں اور چاہتے یہ ہیں کہ تم بھی راہ حق سے بہک جاؤ |
النسآء |
45 |
اللہ تمہارے دشمنوں کو خوب جانتا ہے۔ تمہاری سرپرستی اور مدد کے لیے اللہ ہی کافی ہے |
النسآء |
46 |
یہودیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کتاب کے کلمات کو ان کے موقع و محل [٧٧۔ ١] سے پھیر دیتے ہیں۔ اور اپنی زبانوں کو توڑ موڑ کر اور دین میں طعنہ زنی کرتے ہوئے یوں کہتے ہیں : سَمِعْنَا وَعَصَیْنَا اور اسْمَعْ غَیْرَ مُسْمَعٍ اور راعِنَا اس کے بجائے اگر وہ سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا اور اِسْمَعْ اور اُنْظُرْنَا [٧٨] کہتے تو یہ ان کے لیے بہتر اور بہت درست بات تھی مگر اللہ نے تو ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کردی ہے۔ اب ان میں سے ماسوائے چند لوگوں کے ایمان لانے کے نہیں |
النسآء |
47 |
اے اہل کتاب! جو کچھ ہم نے نازل کیا ہے (قرآن) اس پر ایمان لے آؤ۔ یہ کتاب اس کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے جو تمہارے پاس ہے۔ اس سے پہلے ایمان لاؤ کہ ہم تمہارے چہرے بگاڑ کر تمہاری پشتوں کی طرف پھیر دیں یا تم پر ایسے ہی پھٹکار ڈال دیں جیسے اہل سبت [٧٩] پر ڈالی تھی اور اللہ کا حکم تو نافذ ہوکے رہتا ہے |
النسآء |
48 |
اگر اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کیا جائے تو یہ گناہ وہ کبھی معاف نہ [٨٠] کرے گا اور اس کے علاوہ جو گناہ ہیں، وہ جسے چاہے معاف بھی کردیتا ہے اور جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بنایا اس نے بہتان باندھا۔ اور بہت بڑے گناہ کا کام کیا |
النسآء |
49 |
کیا آپ نے ان لوگوں کی حالت پر بھی غور کیا جو اپنی پاکیزگی نفس کی شیخی بگھارتے ہیں۔[٨١] حالانکہ پاک تو اللہ ہی کرتا ہے جسے چاہتا ہے اور ان پر ذرہ بھر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا |
النسآء |
50 |
دیکھئے! یہ لوگ خود ساختہ جھوٹ کو اللہ کے ذمہ لگا دیتے ہیں اور یہی ایک گناہ انکے صریح گناہگار [٨٢] ہونے پر کافی (دلیل) ہے |
النسآء |
51 |
کیا آپ نے ان لوگوں کی حالت پر بھی غور کیا جنہیں کتاب کا کچھ علم دیا گیا ہے۔ وہ جبت [٨٣] اور طاغوت پر ایمان رکھتے ہیں اور کافروں کے متعلق کہتے ہیں کہ ان ایمان والوں سے تو یہی لوگ زیادہ ہدایت یافتہ ہیں |
النسآء |
52 |
یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی ہے اور جس [٨٣۔ ١] پر اللہ لعنت کردے آپ اس کا کوئی مددگار نہ پائیں گے |
النسآء |
53 |
یا ان کا حکومت [٨٤] میں کوئی حصہ ہے؟ اگر ایسی صورت ہو تو وہ لوگوں کو پھوٹی کوڑی بھی نہ دیں گے |
النسآء |
54 |
یا وہ دوسرے لوگوں پر اس لیے [٨٥] حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے از راہ فضل انہیں کچھ دے رکھا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے تو آل ابراہیم کو کتاب و حکمت [٨٦] بھی دی تھی اور بہت بڑی سلطنت بھی دے رکھی تھی |
النسآء |
55 |
پھر ان میں سے کوئی تو ایمان لے آیا [٨٧] اور کوئی اس سے رکا رہا۔ ایسے باز رہنے والوں کو بھڑکتی ہوئی جہنم ہی کافی ہے |
النسآء |
56 |
جن لوگوں نے ہماری آیات کا انکار کیا ہم یقیناً انہیں دوزخ میں جھونک دیں گے۔ جب بھی ان کے جسموں کی کھال گل [٨٨] جائے گی تو ہم دوسری کھال بدل دیں گے تاکہ عذاب کا مزا چکھتے رہیں۔ اللہ تعالیٰ یقیناً زبردست اور حکمت والا ہے |
النسآء |
57 |
اور جو لوگ ایمان لے آئے اور نیک عمل کیے ہم عنقریب انہیں ایسے باغات میں داخل کریں گے۔ جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں اور وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ وہاں ان کے لیے پاک صاف بیویاں ہوں گی اور انہیں گھنی چھاؤں میں داخل کریں گے |
النسآء |
58 |
(مسلمانو!) اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ جو لوگ امانتوں کے حقدار [٨٩] ہیں انہیں یہ امانتیں ادا کردو۔ اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف [٩٠] سے فیصلہ کرو۔ اللہ تعالیٰ یقیناً تمہیں اچھی نصیحت کرتا ہے اور وہ سب کچھ سننے والا اور دیکھنے والا ہے |
النسآء |
59 |
اے ایمان والو! اللہ کی اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور ان حاکموں کی بھی جو تم میں سے ہوں۔ پھر اگر کسی بات پر تمہارے درمیان جھگڑا پیدا ہوجائے تو اگر تم اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو تو اس معاملہ کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف پھیر دو۔ [٩١] یہی طریق کار بہتر اور انجام کے لحاظ سے اچھا ہے |
النسآء |
60 |
(اے نبی!) آپ نے ان لوگوں کے حال پر غور کیا جو دعویٰ تو یہ کرتے ہیں کہ جو کچھ آپ کی طرف نازل کیا گیا ہے، اس پر بھی ایمان لائے ہیں اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے اتارا گیا تھا مگر چاہتے یہ ہیں کہ اپنا مقدمہ طاغوت [٩٢] کے پاس لے جائیں حالانکہ انہیں حکم یہ دیا گیا تھا کہ وہ طاغوت کے فیصلے تسلیم نہ کریں اور شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ انہیں گمراہ کرکے بہت دور تک لے جائے |
النسآء |
61 |
اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اس چیز کی طرف آؤ جو اللہ نے نازل کی ہے اور رسول کی طرف آؤ تو آپ منافقوں کو دیکھیں گے کہ وہ آپ کے پاس آنے سے گریز [٩٣] کرتے ہیں |
النسآء |
62 |
پھر اس وقت ان کا کیا حال ہوتا ہے جب ان کے اپنے کرتوتوں کی بدولت ان پر کوئی مصیبت آپڑتی ہے؟ وہ آپ کے پاس اللہ کی قسمیں کھاتے ہوئے آتے ہیں کہ ہمارا ارادہ تو بھلائی اور باہمی [٩٤] موافقت کے سوا کچھ نہ تھا |
النسآء |
63 |
ایسے لوگوں کے دلوں [٩٥] میں جو کچھ ہوتا ہے اللہ اسے خوب جانتا ہے سو آپ ان سے اعراض کیجئے [٩٦] اور نصیحت کیجئے اور ایسی بات کہئے جو ان کے دلوں میں اتر جائے |
النسآء |
64 |
اور (انہیں بتلائیے کہ) ہم نے جو رسول بھی بھیجا ہے، اس لیے بھیجا ہے کہ اللہ کے حکم کی بنا پر اس کی اطاعت کی جائے اور جب انہوں نے اپنے آپ پر ظلم کرلیا تھا، تو اگر وہ اس وقت آپ کے پاس آجاتے اور اللہ سے بخشش طلب کرتے اور رسول بھی ان کے لیے بخشش طلب کرتا تو یقیناً اللہ کو توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا پاتے |
النسآء |
65 |
(اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !) تمہارے پروردگار کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ اپنے تنازعات میں آپ کو حکم (فیصلہ کرنے والا) تسلیم نہ کرلیں پھر آپ جو فیصلہ کریں اس کے متعلق اپنے دلوں میں گھٹن بھی محسوس نہ کریں اور اس فیصلہ پر پوری [٩٧] طرح سر تسلیم خم کردیں۔ |
النسآء |
66 |
اور اگر ہم ان پر واجب کردیتے کہ وہ اپنے آپ کو قتل کریں یا اپنے گھروں سے نکل جائیں تو ماسوائے چند آدمیوں کے ان میں سے کوئی بھی ایسا [٩٨] نہ کرتا۔ اور اگر وہ وہی کچھ کرلیتے جو انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو یہ بات ان کے حق میں بہتر اور زیادہ ثابت قدمی کا موجب بن جاتی |
النسآء |
67 |
اندریں صورت ہم انہیں اپنے ہاں سے بہت بڑا اجر بھی دیتے |
النسآء |
68 |
اور انہیں سیدھی راہ پر بھی چلائے رکھتے |
النسآء |
69 |
اور جو شخص اللہ اور رسول کی اطاعت کرتا ہے تو ایسے لوگ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا ہے یعنی انبیائ، صدیقین، شہیدوں اور صالحین [٩٩] کے ساتھ اور رفیق ہونے کے لحاظ سے یہ لوگ کتنے اچھے ہیں |
النسآء |
70 |
ایسا فضل اللہ ہی کی طرف سے ہوگا اور (حقیقت جاننے کے لیے) اللہ تعالیٰ کا علیم ہونا ہی کافی ہے |
النسآء |
71 |
اے ایمان والو! اپنے بچاؤ کا سامان ہر وقت اپنے پاس رکھو،[١٠٠] پھر خواہ الگ الگ دستوں کی شکل میں کوچ کرو یا سب اکٹھے مل کر کرو |
النسآء |
72 |
تم میں سے کوئی ایسا بھی ہے جو (دیدہ دانستہ) پیچھے رہ جاتا ہے پھر اگر تمہیں کوئی مصیبت پہنچ جائے تو کہتا ہے: ’’مجھ پر تو اللہ نے بہت احسان کیا ہے کہ [١٠١] میں ان میں موجود نہ تھا‘‘ |
النسآء |
73 |
اور اگر تم پر اللہ کا فضل ہوجائے تو یوں بات کرتا ہے جیسے تمہارے اور اس کے درمیان کوئی دوستی کا رشتہ تھا ہی نہیں اور کہتا ہے : کاش! میں بھی ان کے ساتھ ہوتا تو کتنی بڑی کامیابی [١٠٢] سے ہمکنار ہوجاتا |
النسآء |
74 |
لہٰذا جن لوگوں نے آخرت کے عوض دنیا کی زندگی کو بیچ دیا ہے، انہیں [١٠٣] اللہ کی راہ میں لڑنا چاہئے۔ اور جو شخص اللہ کی راہ میں لڑتا ہے پھر خواہ وہ شہید ہوجائے یا غالب آجائے۔ جلد ہی (دونوں صورتوں میں) ہم اسے بہت بڑا اجر عطا کریں گے |
النسآء |
75 |
(مسلمانو!) تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں جہاد نہیں کرتے جبکہ کئی کمزور مرد، عورتیں اور بچے ایسے ہیں جو یہ فریاد کرتے ہیں کہ : اے ہمارے پروردگار! ہمیں اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی جناب [١٠٤] سے ہمارے لیے کوئی حامی اور مددگار پیدا فرما دے۔ |
النسآء |
76 |
جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ تو اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہیں اور جو کافر ہیں وہ طاغوت [١٠٥] کی راہ میں، سو ان شیطان کے دوستوں سے خوب جنگ کرو۔ یقیناً شیطان کی چال کمزور ہوتی ہے |
النسآء |
77 |
کیا آپ نے ان لوگوں کے حال پر غور نہیں کیا جنہیں کہا گیا تھا کہ (ابھی جنگ سے) ہاتھ روکے رکھو اور (ابھی صرف) نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو۔ [١٠٦] پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا تو ان میں سے کچھ لوگ، لوگوں سے یوں ڈرنے لگے جیسے اللہ سے ڈرنا چاہئے۔ یا اس سے بھی زیادہ۔ اور کہنے لگے : اے ہمارے رب! ’’تو نے ہم پر جنگ کیوں فرض کردی، ہمیں مزید کچھ عرصہ کے لیے کیوں مہلت [١٠٧] نہ دی؟‘‘ آپ ان سے کہئے کہ : دنیا کا آرام تو چند روزہ ہے اور ایک پرہیزگار کے لیے آخرت ہی بہتر ہے اور ان پر ذرہ بھر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا |
النسآء |
78 |
جہاں کہیں بھی تم ہو، موت تمہیں آ ہی لے گی خواہ تم مضبوط [١٠٨] قلعوں میں محفوظ ہوجاؤ۔ اور اگر انہیں کوئی فائدہ پہنچے تو کہتے ہیں کہ ’’یہ اللہ کی طرف سے پہنچا ہے‘‘ اور اگر کوئی مصیبت پڑجائے تو کہتے ہیں کہ : ’’یہ تمہاری وجہ سے [١٠٩] پہنچی ہے‘‘ آپ (ان سے) کہئے کہ :’’سب کچھ ہی اللہ کی طرف سے ہوتا ہے‘‘ آخر ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ بات کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتے |
النسآء |
79 |
اگر تجھے کوئی فائدہ پہنچے تو وہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور کوئی مصیبت آئے تو وہ تیرے اپنے اعمال کی [١١٠] بدولت ہوتی ہے اور ہم نے آپ کو سب لوگوں کے لئے رسول [١١١] بنا کر بھیجا ہے اور اس بات پر اللہ کی گواہی ہی کافی ہے |
النسآء |
80 |
جس کسی نے رسول کی اطاعت کی تو اس [١١٢] نے اللہ کی اطاعت کی اور اگر کوئی منہ موڑتا ہے تو ہم نے آپ کو ان پر پاسبان بناکر نہیں بھیجا |
النسآء |
81 |
وہ ( آپ سے تو) کہتے ہیں کہ ہم اطاعت کریں گے لیکن جب آپ کے ہاں سے چلے جاتے ہیں تو ان میں سے کچھ لوگ رات کو جمع ہو کر آپ کی باتوں [١١٣] کے برعکس مشورے کرتے ہیں۔ اور جو وہ مشورے کرتے ہیں اللہ انہیں لکھتا جاتا ہے۔ لہٰذا ان کی پروا نہ کیجئے اور اللہ پر بھروسہ رکھئے اور اللہ پر بھروسہ کرنا ہی کافی ہے |
النسآء |
82 |
کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے۔ اگر یہ قرآن اللہ کے علاوہ کسی اور کی طرف سے ہوتا تو اس میں بہت سے اختلاف [١١٤] پاتے |
النسآء |
83 |
اور جب کوئی امن کی یا خطرے کی خبر ان تک پہنچتی ہے تو اسے فوراً اڑا دیتے ہیں۔ اور اگر وہ اسے رسول یا آپ نے کسی ذمہ دار حاکم تک پہنچاتے تو وہ ایسے لوگوں کے علم میں آجاتی جو اس سے صحیح نتیجہ [١١٥] اخذ کرسکتے ہیں۔ اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت [١١٦] تمہارے شامل حال نہ ہوتی تو تم ماسوائے چند لوگوں کے شیطان کے پیچھے لگ جاتے |
النسآء |
84 |
سو آپ اللہ کی راہ میں جہاد کیجئے۔ آپ پر صرف آپ کی آپ کی ہی ذمہ داری ہے [١١٧] اور مسلمانوں کو جہاد کی رغبت دلائیے۔ ممکن ہے کہ اس طرح اللہ تعالیٰ کافروں کی لڑائی کو روک ہی دے اور اللہ کا زور بڑا زبردست ہے اور وہ انہیں سزا دینے میں بہت سخت ہے |
النسآء |
85 |
جو شخص بھلائی کی سفارش کرے گا تو اس سے اسے حصہ ملے گا اور جو برائی کی [١١٨] سفارش کرے گا اس سے بھی وہ حصہ پائے گا اور اللہ ہر چیز پر نظر رکھنے والا ہے |
النسآء |
86 |
جب کوئی شخص تمہیں [١١٩] سلام کہے تو تم اس سے بہتر اس کے سلام کا جواب دو یا کم از کم وہی کلمہ کہہ دو۔ یقیناً اللہ ہر چیز کا حساب رکھنے والا ہے |
النسآء |
87 |
اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں وہ یقیناً تمہیں قیامت کے دن اکٹھا کرے گا جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں اور اللہ سے زیادہ سچی [١٢٠] بات اور کس کی ہوسکتی ہے؟ |
النسآء |
88 |
(مسلمانو!) تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم منافقوں کے [١٢١] بارے میں دو گروہ بن گئے۔ حالانکہ اللہ نے انہیں انکے اعمال کی بدولت [١٢٢] اوندھا کردیا ہے۔ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ جسے اللہ نے گمراہ کیا ہے، اسے راہ راست پر لے آؤ؟ حالانکہ جسے اللہ گمراہ کردے آپ اس کے لیے کوئی راہ نہیں پاسکتے |
النسآء |
89 |
وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ تم بھی ویسے ہی کافر ہوجاؤ جیسے وہ خود ہوئے ہیں تاکہ سب برابر ہوجائیں۔ لہٰذا ان میں سے کسی کو آپ دوست نہ بناؤ تاآنکہ وہ اللہ کی راہ میں ہجرت [١٢٣] کرکے نہ آجائیں اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو جہاں انہیں پاؤ انہیں پکڑو اور قتل کرو۔ اور ان میں سے کسی کو بھی آپ نا دوست یا مددگار نہ بناؤ |
النسآء |
90 |
البتہ اس حکم سے وہ منافق مستثنیٰ ہیں [١٢٤] جو ایسی قوم سے جاملیں جس سے تمہارا معاہدہ ہوچکا ہو یا ایسے منافق بھی مستثنیٰ ہیں جو تمہارے پاس دل برداشتہ آتے ہیں وہ نہ تمہارے خلاف لڑنا چاہتے ہیں اور نہ ہی اپنی قوم سے۔ اور اگر اللہ چاہتا تو انہیں تم پر مسلط کردیتا پھر وہ تمہارے خلاف لڑائی کرتے۔[١٢٥] اب اگر وہ کنارہ کش رہتے ہیں اور لڑائی پر آمادہ نہیں اور تمہیں صلح کی پیش کش کرتے ہیں۔ تو پھر اللہ نے ان پر تمہاری دست درازی کی کوئی گنجائش نہیں رکھی |
النسآء |
91 |
پھر آپ کو ایک اور قسم کے منافق بھی ملیں گے جو یہ چاہتے ہیں کہ تم سے بھی امن میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی۔ مگر جب بھی انہیں فتنہ کا موقع ملتا ہے تو اس میں کود پڑتے ہیں۔ ایسے منافق اگر تم سے کنارہ کش نہ رہیں نہ ہی صلح کی پیش کش کریں اور نہ آپ نے ہاتھ روکیں تو ایسے لوگوں کو جہاں بھی پاؤ [١٢٦] انہیں گرفتار کرو اور قتل کرو۔ ایسے لوگوں کے لیے ہم نے تمہیں کھلی چھٹی دے رکھی ہے |
النسآء |
92 |
کسی مومن کا یہ کام نہیں کہ وہ کسی مومن کو قتل کرے الا یہ کہ غلطی سے [١٢٧] ایسا ہوجائے۔ اور اگر کوئی غلطی سے کسی مومن کو قتل کردے تو وہ ایک مومن غلام آزاد کرے اور اس کے وارثوں کو خون بہا بھی ادا کرے، الا یہ کہ وہ معاف کردیں۔ اور اگر وہ مقتول مومن تو تھا مگر تمہاری دشمن قوم سے تھا تو (اس کا کفارہ) صرف ایک مومن غلام کو آزاد کرنا ہے۔ اور اگر ایسی قوم سے ہو جن سے تمہارا معاہدہ ہوچکا ہے تو پھر وارثوں کو خون بہا بھی دینا ہوگا اور مومن غلام بھی آزاد کرنا ہوگا، پھر اگر قاتل کو مومن غلام آزاد کرنے کا مقدور نہ ہو یا مل ہی نہ رہا ہو تو متواتر دو ماہ کے روزے رکھے۔ (اس گناہ پر) اللہ سے توبہ کرنے کا یہی طریقہ ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے |
النسآء |
93 |
اور جو شخص کسی مومن کو دیدہ دانستہ قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اس پر اللہ کا غضب [١٢٨] اور اس کی لعنت ہے اور اللہ نے اس کے لیے بہت بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے |
النسآء |
94 |
اے ایمان والو! جب تم اللہ کی راہ میں سفر کرو (جہاد پر نکلو) تو اگر کوئی شخص تمہیں سلام کہے تو اسے یہ نہ کہا کرو کہ تم تو مومن نہیں بلکہ [١٢٩] اس کی تحقیق کرلیا کرو۔ اگر تم دنیا کی زندگی کا سامان چاہتے ہو تو اللہ کے ہاں بہت سے اموال [١٣٠] غنیمت ہیں۔ اس سے پہلے تمہاری اپنی بھی یہی صورت حال تھی۔ پھر اللہ نے تم پر [١٣١] احسان کیا، لہٰذا تحقیق ضرور کرلیا کرو۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو یقیناً اللہ اس سے خبردار ہے |
النسآء |
95 |
جو لوگ بغیر کسی معذوری [١٣٢] کے بیٹھ رہیں (جہاد میں شامل نہ ہوں) اور جو لوگ اپنی جانوں اور اپنے اموال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں ان دونوں کی حیثیت برابر نہیں ہوسکتی۔ اللہ نے آپ نے جان و مال سے جہاد کرنے والوں کا بیٹھ رہنے والوں کے مقابلہ میں بہت زیادہ درجہ رکھا ہے۔ اگرچہ ہر ایک [١٣٣] سے اللہ نے بھلائی کا وعدہ کر رکھا ہے تاہم بیٹھ رہنے والوں کے مقابلہ میں جہاد کرنے والوں کا اللہ کے ہاں بہت زیادہ جر ہے |
النسآء |
96 |
انکے لیے اللہ کے ہاں بڑے درجے بھی ہیں اور مغفرت اور رحمت بھی اور اللہ بہت بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے |
النسآء |
97 |
جو لوگ اپ نے آپ پر ظلم کرتے رہے [١٣٤] جب فرشتے ان کی روح قبض کرنے آتے ہیں تو ان سے پوچھتے ہیں : تم کس حال میں مبتلا تھے؟ وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم زمین میں کمزور و مجبور تھے۔‘‘ فرشتے انہیں جواب میں کہتے ہیں کہ :’’کیا اللہ کی زمین فراخ نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کر جاتے؟‘‘ ایسے لوگوں کا ٹھکانا جہنم ہے جو بہت بری بازگشت ہے |
النسآء |
98 |
مگر جو مرد، عورتیں اور بچے فی الواقع کمزور اور [١٣٥] بے بس ہیں اور وہاں سے نکلنے کی کوئی تدبیر اور راہ نہیں پاتے، امید ہے کہ اللہ ایسے لوگوں کو معاف فرما دے |
النسآء |
99 |
کیونکہ اللہ بڑا معاف کرنے والا اور بخش دینے والا ہے |
النسآء |
100 |
اور جو شخص اللہ کی راہ میں ہجرت [١٣٦] کرے گا وہ زمین میں ہجرت کے لیے بہت جگہ اور بڑی گنجائش پائے گا۔ اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی طرف آپ نے گھر سے ہجرت کرتے ہوئے نکلے پھر (راہ ہی میں) اسے موت آلے تو اللہ کے ہاں [١٣٧] اس کا اجر ثابت ہوچکا۔ اور اللہ بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے |
النسآء |
101 |
اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تمہارے لیے نماز [١٣٨] مختصر کرلینے میں کوئی حرج نہیں (خصوصاً) جبکہ تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں تشویش میں ڈال دیں گے۔ کیونکہ کافر تو بلاشبہ تمہارے کھلے دشمن ہیں |
النسآء |
102 |
اور جب آپ مسلمانوں کے درمیان موجود ہوں اور آپ (حالت جنگ میں) انہیں نماز پڑھانے کھڑے ہوں تو ایک گروہ تمہارے ساتھ نماز کے لیے کھڑا [١٣٩] ہو اور آپ نے ہتھیار پاس رکھیں۔ جب یہ گروہ سجدہ کرچکے تو پیچھے ہٹ جائے اور دوسرا گروہ جس نے ابھی نماز ادا نہیں کی، آگے آئے اور آپ کے ساتھ نماز ادا کرے۔ انہیں بھی چاہئے کہ وہ اپنا بچاؤ کا سامان اور ہتھیار اپنے ساتھ رکھیں۔ کافر تو چاہتے ہی یہ ہیں کہ تم اپنے ہتھیاروں اور سامان سے غافل ہوجاؤ تاکہ وہ تم پر یکبارگی پل پڑیں۔ ہاں اگر بارش کی وجہ سے یا بیماری کی وجہ سے ہتھیار پہننے میں تکلیف محسوس رو تو انہیں اتار دینے میں کوئی حرج نہیں، پھر بھی [١٤٠] آپ نے بچاؤ کا پورا خیال رکھو۔ اللہ تعالیٰ نے کافروں کے لیے یقیناً رسوا کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے |
النسآء |
103 |
پھر جب تم نماز ادا کر چکو تو کھڑے، بیٹھے اور لیٹے ہر حال میں اللہ کو یاد کرو اور جب اطمینان حاصل ہوجائے تو پھر پوری نماز ادا کرو۔ بلاشبہ مومنوں پر نماز اس کے مقررہ اوقات [١٤١] کے ساتھ فرض کی گئی ہے |
النسآء |
104 |
اور (مخالف) قوم کے تعاقب میں کمزوری نہ دکھاؤ۔ اگر تمہیں دکھ پہنچا ہے تو تمہارے ہی جیسا انہیں بھی دکھ پہنچا ہے۔ اور تم اللہ سے بھی (اجر و ثواب کی) امید [١٤٢] رکھتے ہو، جو وہ نہیں رکھتے۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے |
النسآء |
105 |
ہم نے آپ کی طرف سچی کتاب نازل کی ہے تاکہ جو کچھ بصیرت اللہ نے آپ کو عطا کی ہے اس کے مطابق لوگوں کے درمیان [١٤٣] فیصلہ کریں اور آپ کو بددیانت [١٤٤] لوگوں کی حمایت میں جھگڑا نہ کرنا چاہیے |
النسآء |
106 |
اور اللہ سے بخشش طلب [١٤٥] کیجئے۔ اللہ تعالیٰ یقیناً بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے |
النسآء |
107 |
اور نہ ہی آپ کو ان لوگوں کی حمایت میں جھگڑنا چاہئے جو اپنے آپ سے خیانت [١٤٦] کرتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ خیانت کرنے والے مجرموں کو پسند نہیں کرتا |
النسآء |
108 |
وہ لوگوں سے تو ( اپنی حرکات) چھپا سکتے ہیں لیکن اللہ سے نہیں چھپا سکتے۔ اور جب وہ رات کو ایسی باتوں [١٤٧] کا مشورہ کرتے ہیں جو اللہ کو نہ پسند ہیں تو اس وقت وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے اور اللہ تو جو کچھ بھی وہ کرتے ہیں ان سب چیزوں کو گھیرے ہوئے ہے |
النسآء |
109 |
دیکھو! تم لوگ دنیا کی زندگی میں تو ان کی حمایت [١٤٨] میں جھگڑ رہے ہو مگر قیامت کے دن ان کی حمایت میں اللہ سے کون جھگڑے گا یا ان کا کون وکیل ہوگا ؟ |
النسآء |
110 |
اور جو شخص کوئی برا کام کر بیٹھے یا آپ نے آپ پر ظلم کرلے [١٤٩] پھر اللہ سے بخشش طلب کرے تو وہ اللہ تعالیٰ کو بخشنے والا اور رحم کرنے والا پائے گا |
النسآء |
111 |
اور جو شخص کوئی گناہ کا کام کرتا ہے تو اس کا وبال اسی پر ہوتا ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے |
النسآء |
112 |
اور جو شخص کوئی خطا یا گناہ کا کام تو خود کرے پھر اسے کسی بے گناہ کے ذمہ تھوپ دے اس نے بہتان اور صریح گناہ [١٥٠] کا بار آپ نے اوپر لاد لیا |
النسآء |
113 |
اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت آپ کے شامل حال نہ ہوتی تو (انصار کے) ایک گروہ نے تو ارادہ کر ہی [١٥١] لیا تھا کہ آپ کو بہکا دیں۔ حالانکہ وہ آپ نے آپ ہی کو بہکا رہے ہیں اور وہ آپ کا کچھ بگاڑ بھی نہیں سکتے کیونکہ اللہ نے آپ پر کتاب و حکمت نازل کی ہے اور آپ کو وہ کچھ سکھلا دیا جو آپ نہیں جانتے تھے، یہ آپ پر اللہ کا بہت ہی بڑا فضل ہے |
النسآء |
114 |
ان کی اکثر سرگوشیوں میں خیر نہیں [١٥٢] ہوتی۔ الا یہ کہ کوئی شخص پوشیدہ طور پر لوگوں کو صدقہ کرنے یا بھلے کام کرنے یا لوگوں کے درمیان صلح کرانے کا حکم دے۔ اور جو شخص ایسے کام اللہ کی رضا جوئی کے لیے کرتا ہے تو ہم اسے بہت بڑا اجر عطا کریں گے |
النسآء |
115 |
مگر جو شخص راہ راست کے واضح ہوجانے کے بعد [١٥٣] رسول کی مخالفت کرے اور مومنوں کی راہ چھوڑ کر کوئی اور راہ [١٥٣۔ ١] اختیار کرے تو ہم اسے ادھر ہی پھیر دیتے ہیں جدھر کا خود اس نے رخ کرلیا ہے، پھر ہم اسے جہنم میں جھونک دیں گے جو بہت بری بازگشت ہے |
النسآء |
116 |
اللہ کے ساتھ اگر کسی کو شریک بنایا جائے تو یہ گناہ وہ کبھی معاف نہیں کرے گا اور اس کے علاوہ جو دوسرے گناہ ہیں انہیں وہ جسے چاہے [١٥٤] معاف کردے۔ اور جس نے کسی کو اللہ کا شریک بنایا وہ گمراہی میں دور تک چلا گیا |
النسآء |
117 |
یہ مشرکین اللہ کو چھوڑ کر دیویوں [١٥٥] کو پکارتے ہیں، حقیقت میں وہ سرکش شیطان [١٥٦] ہی کو پکار رہے ہوتے ہیں |
النسآء |
118 |
جس پر اللہ نے لعنت کی ہے اور جس نے اللہ سے کہا تھا کہ : میں تیرے بندوں میں سے ایک مقررہ [١٥٧] حصہ لے کر رہوں گا |
النسآء |
119 |
اور میں انہیں گمراہ کرکے چھوڑوں گا، انہیں آرزوئیں دلاؤں [١٥٨] گا اور انہیں حکم دوں گا کہ وہ چوپایوں کے کان پھاڑ [١٥٩] ڈالیں اور انہیں یہ بھی حکم دوں گا کہ وہ اللہ کی پیدا کردہ صورت [١٦٠] میں تبدیلی کر ڈالیں۔ اور جس شخص نے اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا سرپرست بنا لیا اس نے صریح نقصان اٹھایا |
النسآء |
120 |
شیطان ان سے وعدہ کرتا اور امیدیں [١٦١] دلاتا ہے۔ اور جو وعدے بھی شیطان انہیں دیتا ہے وہ فریب کے سوا کچھ نہیں ہوتے |
النسآء |
121 |
ایسے لوگوں کا ٹھکانا جہنم ہے جس سے نجات کی وہ کوئی صورت نہ پائیں گے |
النسآء |
122 |
اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے عمل کئے تو انہیں ہم ایسے باغات میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے، اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قول میں اللہ سے بڑھ [١٦٢] کر اور کون سچا ہوسکتا ہے؟ |
النسآء |
123 |
(نجات کا دارومدار) نہ تمہاری آرزؤں پر ہے اور نہ اہل کتاب کی آرزؤں [١٦٣] پر، جو بھی برے کام کرے گا اس کی سزا پائے گا اور اللہ کے سوا کسی کو اپنا حامی و مددگار نہ پائے گا |
النسآء |
124 |
اور جو کوئی اچھے کام کرے گا خواہ وہ مرد ہو یا عورت، بشرطیکہ وہ ایمان لانے والا ہو تو ایسے ہی لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان کی ذرہ بھر بھی حق تلفی نہیں کی جائے گی |
النسآء |
125 |
اور اس شخص سے کس کا دین بہتر ہوسکتا ہے جس نے اللہ کے سامنے اپنا سرتسلیم خم کردیا ہو، وہ نیکو کار بھی ہو اور [١٦٤] یکسو ہوجانے والے ابراہیم کے طریقہ کی پیروی کر رہا ہو، اس ابراہیم کی جسے اللہ نے اپنا مخلص دوست بنالیا تھا |
النسآء |
126 |
جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے اور اللہ ہر چیز کا [١٦٥] احاطہ کئے ہوئے ہے |
النسآء |
127 |
لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ ان کے بارے میں اللہ تمہیں فتویٰ دیتا ہے اور اس بارے میں بھی جو یتیم عورتوں سے متعلق اس کتاب میں [١٦٦] پہلے سے تمہیں سنائے جاچکے ہیں جن کے مقررہ حقوق تو تم دیتے نہیں (میراث وغیرہ) اور ان سے نکاح کرنے کی رغبت رکھتے ہو اور ان بچوں [١٦٧] کے بارے میں بھی جو ناتواں ہیں، نیز اللہ تمہیں یہ بھی ہدایت دیتا ہے کہ یتیموں کے ساتھ انصاف پر قائم رہو اور جو بھلائی کا کام تم کرو گے، اللہ یقیناً اسے خوب جانتا ہے |
النسآء |
128 |
اور اگر کسی عورت کو اپنے خاوند سے بدسلوکی یا بے رخی کا اندیشہ ہو تو اگر میاں بیوی آپس میں (کچھ کمی بیشی کرکے) سمجھوتہ کرلیں تو دونوں پر کچھ گناہ نہیں اور صلح [١٦٨] بہرحال بہتر ہے۔ اور لالچ تو ہر نفس [١٦٩] کو لگا ہوا ہے لیکن اگر تم احسان کرو [١٧٠] اور اللہ سے ڈرتے رہو تو جو کچھ تم کرو گے اللہ یقیناً اس سے خوب واقف ہے |
النسآء |
129 |
اگر تم اپنی بیویوں کے درمیان کماحقہ عدل کرنا چاہو بھی تو ایسا ہرگز نہ [١٧١] کرسکو گے لہٰذا یوں نہ کرنا کہ ایک بیوی کی طرف تو پوری طرح مائل ہوجاؤ [١٧٢] اور باقی کو لٹکتا چھوڑ دو۔ اور اگر تم اپنا رویہ درست رکھو اور اللہ سے ڈرتے رہو تو بلاشبہ اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے |
النسآء |
130 |
اور اگر دونوں میاں بیوی (میں صلح نہ ہوسکے اور وہ) ایک دوسرے سے الگ ہوجائیں تو اللہ اپنی مہربانی سے ہر ایک کو (دوسرے کی محتاجی سے)[١٧٣] بے نیاز کردے گا اور اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا اور حکمت والا ہے |
النسآء |
131 |
جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے۔ تم سے پہلے جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی انہیں ہم نے تاکیدی حکم دیا تھا۔ اور تمہارے لیے بھی یہی حکم ہے کہ اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر تم کفر کرو گے تو (سمجھ لو کہ) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ تو اللہ ہی کا ہے اور وہ بڑا بے نیاز [١٧٤] اور حمد کے لائق ہے |
النسآء |
132 |
ہاں! جو کچھ آسمانوں اور زمین میں [١٧٥] ہے سب اللہ ہی کا ہے اور ہر کام میں اللہ کا کارساز ہونا ہی کافی ہے |
النسآء |
133 |
لوگو! اگر اللہ چاہے تو تمہیں ہٹا کر تمہاری جگہ دوسرے لوگ لا [١٧٦] سکتا ہے اور اللہ اس بات پر پوری قدرت رکھتا ہے |
النسآء |
134 |
جو شخص دنیا کے بدلہ کا ارادہ رکھتا ہے تو اللہ کے ہاں تو دنیا کا بدلہ بھی ہے اور آخرت کا بھی۔[١٧٧] اور اللہ سب کچھ سننے والا دیکھنے والا ہے |
النسآء |
135 |
اے ایمان والو! اللہ کی خاطر انصاف پر قائم رہتے ہوئے گواہی دیا کرو خواہ وہ گواہی تمہارے اپنے یا تمہارے والدین یا قریبی رشتہ داروں کے خلاف [١٧٨] ہی پڑے۔ اگر کوئی فریق دولت مند ہے یا فقیر ہے، بہرصورت اللہ ہی ان دونوں کا تم سے زیادہ [١٧٩] خیر خواہ ہے۔ لہٰذا اپنی خواہش نفس کے پیچھے پڑ کر عدل کی بات کو چھوڑو نہیں۔ اور اگر گول مول سی [١٨٠] بات کرو یا سچی بات کہنے سے کترا جاؤ تو (جان لو کہ) جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے واقف ہے |
النسآء |
136 |
اے ایمان والو! (خلوص دل سے) اللہ پر، اس کے رسول پر اور اس کتاب [١٨١] پر ایمان لاؤ جو اس نے اپنے رسول پر نازل کی ہے۔ نیز اس کتاب پر بھی جو اس سے پہلے [١٨٢] اس نے نازل کی تھی۔ اور جو شخص اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور روز آخرت کا انکار [١٨٣] کرے تو وہ گمراہی میں بہت دور تک چلا گیا |
النسآء |
137 |
بلاشبہ جو لوگ ایمان لائے، پھر کفر کیا [١٨٤] پھر ایمان لائے، پھر کفر کیا، پھر کفر میں بڑھتے ہی چلے گئے۔ اللہ انہیں ہرگز نہیں بخشے گا اور نہ ہی انہیں سیدھی راہ دکھائے گا |
النسآء |
138 |
منافق لوگوں کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ مژدہ سنا دیجئے کہ ان کے لیے دردناک عذاب ہے |
النسآء |
139 |
جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست [١٨٥] بناتے ہیں تو کیا یہ لوگ کافروں کے ہاں عزت چاہتے ہیں حالانکہ عزت تو سب اللہ ہی کے لیے ہے |
النسآء |
140 |
اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں یہ حکم پہلے نازل [١٨٦] کرچکا ہے کہ جب تم سنو کہ آیات الٰہی کا انکار کیا جارہا ہے اور ان کا مذاق اڑایا جارہا ہے تو وہاں ان کے ساتھ مت بیٹھو تاآنکہ یہ لوگ کسی دوسری بات میں نہ لگ جائیں، ورنہ تم بھی اس وقت انہی جیسے ہوجاؤ گے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ منافقوں اور کافروں کو جہنم میں جمع کرنے والا ہے |
النسآء |
141 |
وہ منافقین جو آپ کے بارے میں ہر وقت منتظر رہتے ہیں، اگر اللہ کی مہربانی سے تمہیں فتح نصیب ہو تو کہتے ہیں : کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے؟ اور اگر کافروں کا پلہ بھاری رہے تو انہیں کہتے ہیں :’’کیا ہم تم پر قابو پانے کی قدرت [١٨٧] نہ رکھتے تھے اور (اس کے باوجود) ہم نے تمہیں مسلمانوں سے بچا نہیں لیا ؟‘‘ پس اللہ ہی قیامت کے دن تمہارے اور ان کے درمیان فیصلہ کرے گا اور اللہ نے کافروں کے لیے مسلمانوں پر (غالب آنے کی) ہرگز [١٨٨] کوئی گنجائش نہیں رکھی |
النسآء |
142 |
یہ منافق اللہ سے دھوکہ بازی کرتے ہیں جبکہ اللہ ان کے دھوکہ کو انہی پر ڈال [١٨٩] دیتا ہے اور جب وہ نماز کے لیے کھڑے [١٩٠] ہوتے ہیں تو ڈھیلے ڈھالے کھڑے ہوتے ہیں۔ یہ لوگ دوسروں کو دکھانے کے لیے نماز ادا کرتے ہیں اور اللہ کو کم ہی یاد کرتے ہیں |
النسآء |
143 |
یہ کفر اور ایمان کے درمیان لٹک رہے ہیں، نہ ادھر کے ہیں [١٩١] نہ ادھر کے۔ اور جسے اللہ گمراہ کرے، آپ اس کے لیے کوئی راستہ نہ پائیں گے |
النسآء |
144 |
اے ایمان والو! مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بناؤ۔ کیا تم اپنے آپ پر اللہ کی صریح حجت [١٩٢] قائم کرنا چاہتے ہو؟ |
النسآء |
145 |
یہ منافقین دوزخ کے سب سے نچلے طبقہ میں [١٩٣] ہوں گے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کا کوئی مددگار نہ پائیں گے |
النسآء |
146 |
ہاں! ان میں سے جن لوگوں نے توبہ کرلی اور اپنی اصلاح کرلی اور اللہ (کے دین) کو مضبوطی سے پکڑ لیا اور اللہ کے لیے دین کو خالص [١٩٤] کرلیا تو ایسے لوگ مومنوں کے ساتھ ہوں گے اور اللہ تعالیٰ عنقریب مومنوں کو بہت بڑا اجر عطا فرمائے گا |
النسآء |
147 |
اگر تم لوگ اللہ کا شکر [١٩٥] ادا کرو اور خلوص نیت سے ایمان لے آؤ تو اللہ کو کیا پڑی ہے کہ تمہیں عذاب [١٩٦] دے (جبکہ) اللہ بڑا قدر دان اور سب کچھ جاننے والا ہے |
النسآء |
148 |
اللہ یہ پسند نہیں کرتا کہ کوئی شخص دوسرے کے متعلق علانیہ بری بات کرے الا یہ کہ اس پر ظلم ہوا ہو [١٩٧] اور اللہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے |
النسآء |
149 |
اگر تم کوئی بھلائی علانیہ کرو یا خفیہ کرو یا کسی کا [١٩٨] قصور معاف کردو تو اللہ (خود بھی) بڑا معاف کرنے والاہے اور ہر بات پر قادر ہے |
النسآء |
150 |
جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں کا انکار کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کریں اور کہتے ہیں کہ ہم فلاں فلاں رسول پر تو ایمان لاتے ہیں اور فلاں کا انکار کرتے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ کفر اور ایمان کے درمیان (ایک تیسری) راہ اختیار [١٩٩] کریں |
النسآء |
151 |
ایسے ہی لوگ پکے کافر [٢٠٠] ہیں اور ہم نے کافروں کے لیے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے |
النسآء |
152 |
اور جو لوگ اللہ اور اس کے تمام رسولوں پر ایمان لاتے ہیں اور ان میں [٢٠١] کسی میں بھی تفریق نہیں کرتے، ایسے ہی لوگوں کو اللہ ان کے اجر عطا فرمائے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا رحم کرنے والا ہے |
النسآء |
153 |
اہل کتاب آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ آسمان سے ان پر کوئی نوشتہ اتار لائیں۔ ان لوگوں نے تو سیدنا موسیٰ سے اس سے بھی بڑی بات کا مطالبہ کیا تھا۔ کہنے لگے :’’ہمیں اللہ کو (ہمارے سامنے) ظاہر دکھا دو۔‘‘ ان کی اسی سرکشی کی وجہ [٢٠٢] سے' ان کو بجلی نے آلیا۔ پھر (اے اہل کتاب!) تم نے واضح [٢٠٣] دلائل آجانے کے بعد بچھڑے کو (اپنا معبود) بنالیا۔[٢٠٤] پھر ہم نے ان کا یہ قصور بھی معاف کردیا اور ہم نے موسیٰ کو صریح غلبہ عطا کیا |
النسآء |
154 |
ہم نے (ان یہود سے) اقرار لینے کے لیے ان کے سروں پر طور پہاڑ کو بلند کیا اور کہا کہ دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا۔ نیز یہ بھی حکم دیا کہ ہفتہ کے بارے میں زیادتی نہ کرنا۔ اور ان باتوں پر ہم نے ان سے مضبوط عہد لیا تھا |
النسآء |
155 |
پھر چونکہ ان لوگوں نے اپنا عہد [٢٠٥] توڑ دیا اور اللہ کی آیات کا انکار کردیا اور انبیاء کو ناحق قتل کیا اور یوں کہا کہ ہمارے دل غلافوں [٢٠٦] میں ہیں حالانکہ اللہ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں پر مہر لگا رکھی تھی لہٰذا ماسوائے چند آدمیوں کے یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے |
النسآء |
156 |
نیز اس لیے (اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی) کہ انہوں نے حق بات کا انکار کیا اور مریم پر بہت بڑا بہتان لگا دیا |
النسآء |
157 |
نیز یہ کہنے کی وجہ سے کہ ’’ہم نے اللہ کے رسول [٢٠٧] مسیح عیسیٰ بن مریم کو قتل کر ڈالا ہے۔‘‘ حالانکہ انہوں نے اسے نہ تو قتل کیا اور نہ صلیب پر چڑھایا بلکہ یہ معاملہ ان کے لیے مشتبہ کردیا تھا۔ اور جن لوگوں نے اس معاملہ میں اختلاف کیا وہ خود بھی شک میں مبتلا ہیں۔ انہیں حقیقت حال کا کچھ علم نہیں محض ظن کے پیچھے لگے ہوئے ہیں اور یہ یقینی بات ہے کہ انہوں نے عیسیٰ ابن مریم کو قتل نہیں کیا تھا |
النسآء |
158 |
بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا تھا اور اللہ بہت زورآور اور حکمت والا ہے |
النسآء |
159 |
اور یہ جتنے اہل کتاب ہیں عیسیٰ ابن مریم کی (طبعی) موت سے پہلے ضرور اس پر ایمان [٢٠٨] لائیں گے اور قیامت کے دن وہ ان کے خلاف گواہی دیں گے |
النسآء |
160 |
یہودیوں کے اسی ظلم کی وجہ سے اور بہت سے لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکنے کی [٢٠٩] وجہ سے ہم نے ان پر کئی پاکیزہ چیزیں حرام کردیں جو پہلے [٢١٠] ان کے لئے حلال تھیں |
النسآء |
161 |
اور اسلئے بھی کہ وہ سود [٢١١] کھاتے تھے حالانکہ انہیں اس سے منع کیا گیا تھا نیز وہ لوگوں کے مال ناجائز طریقوں سے کھا جاتے تھے اور ایسے کافروں کے لئے ہم نے دکھ [٢١٢] دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے |
النسآء |
162 |
لیکن ان میں سے جو [٢١٣] علم میں پختہ اور ایماندار ہیں وہ اس وحی پر بھی ایمان لاتے ہیں جو آپ کی طرف [٢١٤] نازل کی گئی ہے اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے نازل کی گئی تھی وہ نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور آخرت کے دن [٢١٥] پر ایمان رکھتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو ہم بہت بڑا اجر عطا کریں گے |
النسآء |
163 |
(اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !) ہم نے آپ کی طرف اسی طرح وحی کی ہے۔[٢١٦] جیسے نوح اور انکے بعد آنے والے انبیاء کی طرف کی تھی۔ نیز ہم نے ابراہیم، اسمٰعیل، اسحق، یعقوب، اس کی اولاد، عیسیٰ، ایوب، یونس، ہارون، اور سلیمان کی طرف وحی کی اور داؤد، کو [٢١٧] زبور عطا کی تھی |
النسآء |
164 |
کچھ رسول تو ایسے ہیں جن کا حال اس سے پہلے ہم آپکو بتا چکے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جن کا حال آپ سے بیان نہیں کیا اور اللہ تعالیٰ نے موسیٰ [٢١٨] سے بول کر کلام کیا |
النسآء |
165 |
یہ سب رسول (لوگوں کو) خوشخبری سنانے والے اور ڈرانے والے تھے تاکہ ان رسولوں کے آنے کے بعد لوگوں کے لیے اللہ پر کوئی حجت [٢١٩] باقی نہ رہے۔ اور اللہ بڑا زبردست اور حکمت والا ہے |
النسآء |
166 |
بلکہ اللہ تو یہ گواہی دیتا ہے کہ اس نے جو کچھ آپ کی طرف اتارا ہے اپنے علم کی بنا [٢٢٠] پر اتارا ہے اور فرشتے بھی یہی [٢٢١] گواہی دیتے ہیں اگرچہ اللہ کی گواہی ہی بہت کافی ہے |
النسآء |
167 |
پھر جن لوگوں نے اس نازل کردہ [٢٢٢] وحی کا انکار کیا اور اللہ کی راہ سے (لوگوں کو) روکا یقیناً وہ گمراہی میں بہت دور تک نکل گئے |
النسآء |
168 |
بلاشبہ جو لوگ کافر ہوئے اور ظلم کرتے رہے اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا اور نہ ہی انہیں جہنم کی راہ کے سوا کوئی دوسرا راہ دکھائے گا |
النسآء |
169 |
جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ بات اللہ کے لیے بالکل آسان ہے |
النسآء |
170 |
لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے رسول دین حق [٢٢٣] لے کر آچکا ہے لہٰذا تمہارے لیے بہتر یہی ہے کہ تم ایمان لے آؤ اور کفر کرو گے تو (یاد رکھو کہ) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے |
النسآء |
171 |
اے اہل کتاب! اپنے دین میں غلو [١٢٢٤] نہ کرو۔ اور اللہ کی نسبت وہی بات کہو جو حق ہو۔ مسیح عیسیٰ ابن مریم صرف اللہ کے رسول اور اس کا کلمہ [٢٢٥] تھے۔ جسے اللہ نے مریم کی طرف بھیجا تھا اور وہ اس کی طرف سے ایک روح تھے، سو تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور یہ نہ کہو کہ (خدا) تین [٢٢٦] ہیں۔ اس بات سے [٢٢٧] باز آجاؤ، یہی تمہارے لیے بہتر ہے۔ صرف اللہ اکیلا ہی الٰہ ہے۔ وہ اس بات سے پاک ہے کہ اس کی کوئی اولاد ہو۔ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے۔[٢٢٨] اور اللہ اکیلا ہی (کائنات کا) نظام چلانے کے لیے کافی ہے |
النسآء |
172 |
مسیح اس بات میں عار نہیں سمجھتا کہ وہ اللہ کا بندہ ہو کر رہے اور نہ ہی مقرب فرشتے عار سمجھتے ہیں اور جو شخص اس کی بندگی میں عار سمجھے اور تکبر [٢٢٩] کرے تو اللہ ان سب کو عنقریب اپنے ہاں اکٹھا کرے گا |
النسآء |
173 |
پھر جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے انہیں ان کے پورے اجر دے گا اور اپنے فضل سے زیادہ بھی دے گا مگر جن لوگوں نے (اللہ کی بندگی کو) عار سمجھا اور اکڑے [٢٣٠] رہے تو انہیں وہ دکھ دینے والا عذاب دے گا اور وہ اپنے لیے اللہ کے سوا کسی کو بھی حامی اور مددگار نہ پائیں گے |
النسآء |
174 |
لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے واضح [٢٣١] دلیل آچکی ہے اور ہم نے تمہاری طرف صاف صاف راہ دکھانے والا نور (قرآن کریم) نازل کیا ہے |
النسآء |
175 |
اب جو لوگ اللہ پر ایمان لے آئے اور اس (قرآن) کو مضبوطی سے تھامے رہے [٢٣٢] انہیں اللہ اپنی رحمت اور فضل میں شامل کرے گا اور اپنی طرف آنے کی سیدھی راہ انہیں دکھا دے گا |
النسآء |
176 |
لوگ آپ سے کلالہ [٢٣٣] کے متعلق فتویٰ پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ :''اللہ تمہیں اس بارے میں یہ فتویٰ دیتا ہے کہ اگر کوئی شخص لاولد مرجائے اور اس کی ایک بہن ہی ہو تو اسے ترکہ کا [٢٣٤] نصف ملے گا۔ اور اگر کلالہ عورت ہو (یعنی لاولد ہو) تو اس کا بھائی اس کا وارث ہوگا۔ اور اگر بہنیں دو ہوں تو ان کو ترکہ کا دو تہائی ملے گا۔ اور کئی بہن بھائی یعنی مرد اور عورتیں (ملے جلے ہوں) تو مرد کو دو عورتوں کے برابر حصہ ملے گا۔ اللہ تمہارے لیے یہ وضاحت اس لیے کرتا ہے کہ تم بھٹکتے [٢٣٥] نہ پھرو۔ اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے |
النسآء |
0 |
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے |
المآئدہ |
1 |
اے ایمان والو! اپنے معاہدات [١] کو پورا کرو۔ تمہارے لیے ہر مویشی قسم کے چرنے والے جانور حلال [٢] کئے گئے ہیں۔ سوائے ان جانوروں کے جو (آگے چل کر) تمہیں بتائے جارہے [٣] ہیں۔ البتہ احرام کی حالت [٤] میں انکا شکار حلال نہ سمجھو۔ اور اللہ تعالیٰ وہی حکم دیتا ہے [٥] جو وہ چاہتا ہے |
المآئدہ |
2 |
اے ایمان والو! اللہ کے شعائر [٦] کی بے حرمتی نہ کرو، نہ حرمت والے مہینہ کی، نہ قربانی کی اور نہ پٹے والے جانوروں [٧] کی اور نہ ہی ان لوگوں کو (تنگ کرو) جو اپنے پروردگار کی رضا اور اس کے فضل کی تلاش میں بیت اللہ کے حج کے قصد سے جارہے ہوں۔ اور جب تم احرام کھول دو تو شکار کرسکتے ہو [٨] اور دیکھو اگر کسی قوم نے تمہیں مسجد حرام [٩] سے روک دیا ہو تو اس کی دشمنی تمہیں ناروا زیادتی پر مشتعل نہ کردے۔ نیز نیکی اور خدا ترسی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرو، گناہ [١٠] اور سرکشی کے کاموں میں نہ کرو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کا عذاب بہت سخت ہے |
المآئدہ |
3 |
تم پر (یہ چیزیں) حرام کی گئی ہیں [١١] مردار، خون، سؤر کا گوشت اور ہر وہ چیز جو اللہ کے علاوہ کسی اور کے نام سے مشہور [١٢] کردی جائے۔ نیز وہ جانور جو گلا گھٹ کر یا چوٹ کھا کر یا بلندی سے گر کر یا سینگ کی ضرب سے مرگیا ہو [١٣] نیز وہ جانور جسے کسی درندے نے پھاڑا ہو، الا یہ کہ (ابھی وہ زندہ ہو اور) تم [١٤] اسے ذبح کرلو۔ نیز وہ جانور بھی جو کسی آستانے [١٥] پر ذبح کیا گیا ہو۔ نیز ہر وہ چیز بھی حرام ہے جس میں فال کے تیروں سے تم اپنی قسمت [١٦] معلوم کرو۔ یہ سب گناہ کے کام ہیں۔ آج کافر تمہارے دین سے پوری طرح مایوس [١٧] ہوگئے ہیں۔ لہٰذا ان سے مت ڈرو، صرف مجھی سے ڈرو۔ آج کے دن میں نے تمہارا [١٨] دین تمہارے لیے مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت [١٩] پوری کردی اور تمہارے لیے بحیثیت دین، اسلام [٢٠] کو پسند کیا ہے۔ پھر اگر کوئی شخص بھوک کے مارے (ان حرام کردہ چیزوں میں سے کسی چیز کو کھانے پر) مجبور ہوجائے [٢١] بشرطیکہ وہ گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو اللہ یقیناً بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے |
المآئدہ |
4 |
لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ ان کے لئے کیا کچھ حلال کیا گیا ہے؟ آپ ان سے کہئے کہ تمام پاکیزہ چیزیں تمہارے [٢٢] لیے حلال کردی گئی ہیں۔ اور ان شکاری جانوروں کا شکار بھی جنہیں تم نے اس طرح سدھایا ہو۔ جیسے اللہ نے تمہیں سکھایا ہے۔ لہٰذا جو شکار وہ تمہارے لیے روکے رکھیں وہ کھا سکتے ہو اور انہیں چھوڑتے وقت اللہ کا نام [٢٣] لے لیا کرو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بلاشبہ اللہ کو حساب چکانے میں دیر نہیں لگتی |
المآئدہ |
5 |
آج تمہارے لیے تمام پاک چیزیں حلال کردی گئی ہیں اور اہل کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا [٢٤] کھانا ان کے لیے۔ نیز مومن عفیفہ عورتیں تمہارے لیے حلال ہیں اور ان لوگوں [٢٥] کی عفیفہ عورتیں بھی جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی۔ بشرطیکہ اس سے تمہاری غرض مہر ادا کرکے انہیں نکاح میں لانا ہو، محض شہوت رانی اور پوشیدہ آشنائی نہ ہو اور جس نے بھی ایمان کے بجائے کفر اختیار کیا اس کا وہ عمل برباد ہوگیا اور آخرت میں وہ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا |
المآئدہ |
6 |
اے ایمان والو! جب نماز ادا کرنے کے لیے اٹھو تو پہلے اپنے منہ اور کہنیوں تک ہاتھوں کو دھو لو، اپنے سروں کا مسح کرلو اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک دھو لیا کرو اور اگر جنابت کی حالت میں ہو تو نہا کر طہارت حاصل کرو۔ [٢٦] ہاں اگر تم مریض ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی شخص رفع حاجت کرکے آئے یا تم نے عورتوں کو چھوا ہو، پھر تمہیں پانی نہ مل رہا ہو تو پاک مٹی سے کام لو۔ پھر اس سے اپنے چہروں اور ہاتھوں کا مسح کرلو۔ اللہ تم پر زندگی کو تنگ [٢٧] نہیں کرنا چاہتا بلکہ وہ تو یہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور تم پر اپنی نعمت پوری کرے [٢٨] تاکہ تم اسکے شکرگزار بنو |
المآئدہ |
7 |
اور اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے [٢٩] تم پر کیا اور اس پختہ عہد کو بھی (یاد رکھو) جو اس نے تم سے لیا جبکہ تم نے سَمِعنَا وَ اَطَعنَا [٣٠] (ہم نے سن لیا اور اطاعت قبول کی) کہا تھا۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو (کیونکہ) اللہ دلوں کی باتیں بھی خوب جانتا ہے |
المآئدہ |
8 |
اے ایمان والو! اللہ کی خاطر قائم رہنے والے [٣١] اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بنو۔ اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر مشتعل نہ کردے کہ تم عدل کو چھوڑ دو۔ عدل کیا کرو، یہی بات تقویٰ کے قریب تر ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ جو کچھ تم کرتے ہو یقیناً اللہ اس سے باخبر ہے |
المآئدہ |
9 |
جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے ان سے اللہ کا وعدہ ہے کہ ان کے لیے بخشش [٣١۔ ١] اور بہت بڑا اجر ہے |
المآئدہ |
10 |
اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو ایسے ہی لوگ اہل دوزخ ہیں |
المآئدہ |
11 |
اے ایمان والو! اللہ کا وہ احسان بھی یاد کرو جو اس نے تم پر کیا جب (مخالف) قوم نے تم پر دست درازی کا ارادہ کیا تھا تو اللہ نے ان کے ہاتھوں کو تم پر اٹھنے سے روک دیا۔[٣٢] اور اللہ سے ڈرتے رہو اور مومنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے |
المآئدہ |
12 |
اور اللہ نے بنی اسرائیل سے بھی پختہ عہد لیا تھا اور ان میں بارہ [٣٣] سردار مقرر کئے اور فرمایا :’’میں تمہارے ساتھ [٣٤] ہوں‘‘ اگر تم نے نماز کو قائم رکھا، زکوٰۃ ادا کرتے رہے اور میرے رسولوں پر ایمان لاکر ان کی مدد کرتے رہے اور اللہ (کے بندوں) کو قرض حسنہ دیتے رہے تو میں یقیناً تمہاری برائیاں [٣٥] تم سے زائل کردوں گا اور ایسے باغات میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، پھر اس کے بعد بھی اگر تم میں سے کسی نے کفر کیا، وہ سیدھی [٣٦] راہ سے بھٹک گیا |
المآئدہ |
13 |
پھر چونکہ انہوں نے اپنے [٣٧] عہد کو توڑ ڈالا لہٰذا ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دل سخت کردیئے (اب انکا حال یہ ہے کہ) کتاب اللہ کے کلمات کو ان کے موقع و محل [٣٨] سے بدل ڈالتے ہیں اور جو ہدایات انہیں دی گئی تھیں انکا اکثر حصہ بھول چکے ہیں۔ اور ماسوائے چند آدمیوں کے آپکو آئے دن انکی خیانتوں کا پتہ [٣٩] چلتا رہتا ہے۔ لہٰذا انہیں معاف کیجئے اور ان سے درگزر کیجئے۔ اللہ تعالیٰ یقیناً احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے |
المآئدہ |
14 |
(اسی طرح ہم نے) ان لوگوں سے بھی پختہ عہد لیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ : ہم نصاریٰ ہیں'' انہیں بھی جو ہدایات دی گئی تھیں ان کا اکثر حصہ [٤٠] انہوں نے بھلا دیا۔ جس کے نتیجہ میں ہم نے تاقیامت ان کے درمیان دشمنی اور کینہ کا بیج بودیا اور عنقریب اللہ انہیں وہ سب کچھ بتا دے گا جو وہ (اس دنیا میں) کرتے رہے |
المآئدہ |
15 |
اے اہل کتاب! تمہارے پاس ہمارا رسول آچکا ہے جو تمہاری ان بہت سی باتوں کی وضاحت کردیتا ہے جو تم کتاب میں سے چھپا جاتے تھے اور بہت سی [٤١] باتوں کو چھوڑ بھی دیتا ہے۔ اب تمہارے پاس اللہ کی طرف سے روشنی [٤٢] اور (ایسی) واضح کتاب آچکی ہے |
المآئدہ |
16 |
جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو سلامتی کی راہیں [٤٣] دکھاتا ہے جو اس کی رضا کے پیچھے چلتے ہیں۔ اور انہیں اپنے اذن سے اندھیروں سے نکال کر روشنی [٤٤] کی طرف لے جاتا ہے اور سیدھی راہ کی طرف ان کی رہنمائی کرتا ہے |
المآئدہ |
17 |
یقیناً وہ لوگ کافر ہیں جنہوں نے کہا کہ ’’مسیح ابن مریم [٤٥] ہی اللہ ہے‘‘ آپ ان سے پوچھئے کہ :’’اگر اللہ تعالیٰ مسیح ابن مریم کو اور اس کی والدہ [٤٦] کو اور جو کچھ بھی زمین میں ہے ان سب کو ہلاک کردینا چاہے تو کس کی مجال ہے کہ وہ اللہ کو اسکے ارادہ سے روک سکے؟‘‘ اور جو کچھ آسمانوں، زمین اور ان کے درمیان ہے سب اللہ ہی کی ملکیت ہے۔ وہ جو کچھ چاہتا ہے، پیدا کرتا ہے [٤٧] اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے [٤٨] |
المآئدہ |
18 |
یہود و نصاریٰ دونوں کہتے ہیں کہ : ہم تو اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں۔ آپ ان سے پوچھئے کہ : (اگر یہی بات ہے تو) پھر وہ تمہیں تمہارے گناہوں کی سزا کیوں دیتا ہے؟ بلکہ (حقیقت یہی ہے کہ) تم بھی ویسے ہی انسان ہو جیسے [٤٩] اس نے دوسرے انسان پیدا کیے ہیں۔ وہ جسے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے سزا دیتا ہے اور آسمانوں، زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اللہ ہی کی ملکیت ہے اور اسی کی طرف سب کو جانا ہے |
المآئدہ |
19 |
اے اہل کتاب! تمہارے پاس ہمارا رسول اس وقت آیا اور احکام کو واضح طور پر بیان کر رہا ہے جبکہ رسولوں کی آمد کا سلسلہ [٥٠] بند ہوچکا تھا۔ تاکہ تم یہ نہ کہہ سکو کہ ہمارے پاس تو کوئی خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا آیا ہی نہ تھا۔ لو اب تمہارے پاس بشارت دینے والا اور ڈرانے والا آچکا ہے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے |
المآئدہ |
20 |
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا تھا : اے میری قوم کے لوگو! اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا جبکہ اس نے تم میں سے کئی نبی پیدا کیے اور کئی بادشاہ بنائے اور تمہیں وہ کچھ [٥١] دیا جو اقوام عالم میں سے کسی کو نہ دیا تھا |
المآئدہ |
21 |
اے میری قوم! اس پاک [٥٢] سر زمین میں داخل ہوجاؤ جو اللہ نے تمہارے لیے مقدر کر رکھی ہے اور پیچھے نہ ہٹو ورنہ نقصان اٹھا کر لوٹو گے'' |
المآئدہ |
22 |
وہ کہنے لگے'': موسیٰ ! وہاں تو بڑے زور آور لوگ [٥٣] رہتے ہیں، جب تک وہ وہاں سے نکل نہ جائیں ہم تو وہاں کبھی نہ جائیں گے۔ ہاں اگر وہ نکل جائیں تو ہم داخل ہونے کو تیار ہیں'' |
المآئدہ |
23 |
اور جو لوگ اللہ سے ڈرتے تھے ان میں سے دو آدمیوں نے، جن کو اللہ نے اپنی نعمت سے نوازا تھا، کہا : ان (جباروں) کے مقابلہ کے لیے دروازے [٥٤] میں داخل ہوجاؤ۔ جب تم اس میں داخل ہوگئے تو پھر تم ہی غالب رہو گے، اور اگر تم ایمان لاتے ہو تو اللہ پر بھروسہ کرو |
المآئدہ |
24 |
قوم کے لوگ کہنے لگے: ’’جب تک وہ جبار لوگ وہاں موجود ہیں، ہم تو کبھی بھی [٥٥] داخل نہ ہوں گے۔ لہٰذا تم اور تمہارا رب دونوں جاؤ اور ان سے جنگ کرو۔ ہم تو یہیں بیٹھتے ہیں‘‘ |
المآئدہ |
25 |
موسیٰ نے کہا : اے میرے پروردگار! میرا اختیار تو صرف اپنے آپ پر اور اپنے بھائی پر ہے لہٰذا ہمارے [٥٦] اور نافرمان لوگوں کے درمیان جدائی ڈال دے |
المآئدہ |
26 |
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اب وہ زمین ان پرچالیس برس کے لیے حرام [٥٧] کردی گئی ہے۔ اتنی مدت یہ لوگ زمین میں مارے مارے پھریں گے۔ لہٰذا ایسے نافرمان لوگوں کی حالت پر غم نہ کرنا |
المآئدہ |
27 |
نیز آپ ان اہل کتاب کو آدم کے دو بیٹوں کا سچا واقعہ سنائیے۔ جب ان دونوں نے (اللہ کے حضور) قربانی پیش کی تو ان [٥٨] میں سے ایک کی قربانی تو قبول ہوگئی اور دوسرے کی نہ ہوئی۔ دوسرے [٥٩] نے پہلے سے کہا :”میں ضرور تمہیں مار دوں گا‘‘ پہلے نے جواب دیا : (اس میں میرا کیا قصور) اللہ تو صرف پرہیزگاروں کی قربانی قبول کرتا ہے |
المآئدہ |
28 |
اگر تو مجھے مار ڈالنے کے لیے میری طرف اپنا ہاتھ بڑھائے گا تو بھی میں تجھے قتل کرنے کے لیے اپنا [٦٠] ہاتھ نہیں بڑھاؤں گا۔ میں تو اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں |
المآئدہ |
29 |
میں چاہتا ہوں کہ تو میرا اور اپنا گناہ سب کچھ سمیٹ لے اور اہل دوزخ سے ہوجائے [٦١] اور ظالم لوگوں کی یہی سزا ہے'' |
المآئدہ |
30 |
بالآخر دوسرے کو اس کے نفس نے اپنے بھائی کے قتل پر آمادہ کر ہی لیا۔[٦٢] چنانچہ اسے مار ڈالا اور نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگیا |
المآئدہ |
31 |
پھر اللہ نے ایک کوا بھیجا جو زمین کو کرید رہا تھا تاکہ اس (قاتل) کو دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپا سکتا ہے۔ (کوے کو دیکھ کر) وہ کہنے لگا: ’’افسوس! میں تو اس کوے سے بھی گیا گزرا ہوں [٦٣] کہ اپنے بھائی کی لاش کو چھپا سکتا۔‘‘ ازاں بعد وہ اپنے کئے پر بہت نادم ہوا |
المآئدہ |
32 |
اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل کے لیے (تورات میں) لکھ دیا تھا کہ ’’جس شخص نے کسی دوسرے کو علاوہ جان کے بدلہ [٦٤] یا زمین میں فساد بپا کرنے کی غرض سے قتل کیا تو اس نے گویا سب لوگوں کو ہی مار ڈالا اور جس نے کسی کو (قتل ناحق سے) بچا لیا تو وہ گویا سب لوگوں کی زندگی کا موجب ہوا‘‘ اور ان کے پاس ہمارے رسول واضح دلائل لے کر آتے [٦٥] رہے پھر بھی ان میں سے اکثر لوگ زمین میں زیادتیاں کرنے والے ہیں |
المآئدہ |
33 |
جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرنے [٦٦] اور زمین میں فساد بپا کرنے کے لیے دوڑ دھوپ کرتے ہیں ان کی سزا تو یہی ہوسکتی ہے کہ انہیں اذیت کے ساتھ قتل کیا جائے یا سولی پر لٹکایا جائے یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ دیئے جائیں یا انہیں جلاوطن کردیا جائے۔ ان کے لیے یہ ذلت تو دنیا میں ہے اور آخرت میں انہیں بہت بڑا عذاب ہوگا |
المآئدہ |
34 |
مگر جو لوگ توبہ کرلیں قبل اس کے کہ تم ان پر قابو پاؤ۔[٦٧] (انہیں یہ سزائیں نہیں دی جائیں گی) تمہیں علم ہونا چاہئے کہ اللہ بڑا بخشنے والا رحم کرنے والا ہے |
المآئدہ |
35 |
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور اس کے حضور باریابی کے لیے [٦٨] ذریعہ تلاش کرو اور اس کی راہ میں [٦٩] جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوسکو |
المآئدہ |
36 |
جو لوگ کافر ہیں اگر زمین میں موجود سارا مال و دولت ان کی ملکیت ہو بلکہ اتنا ہی اور بھی ہو اور وہ چاہیں کہ یہ سب کچھ دے دلاکر قیامت کے دن کے عذاب سے چھوٹ [٧٠] جائیں تو بھی ان سے یہ فدیہ قبول نہ کیا جائے گا اور انہیں دکھ دینے والا عذاب ہوگا |
المآئدہ |
37 |
وہ چاہیں گے کہ کسی طرح دوزخ سے نکل جائیں مگر نکل نہ [٧١] سکیں گے کیونکہ انہیں ہمیشہ قائم رہنے والا عذاب ہوگا |
المآئدہ |
38 |
اور جو چور خواہ مرد ہو یا عورت، دونوں کے ہاتھ کاٹ [٧٢] دو۔ یہ ان کے کئے کا بدلہ ہے اور اللہ کی طرف سے عبرت ناک سزا ہے [٧٣] اور اللہ غالب بھی ہے اور حکمت والا بھی |
المآئدہ |
39 |
پھر جو شخص ایسا ظلم کرنے کے بعد توبہ کرلے اور اپنی اصلاح کرلے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرلیتا ہے وہ یقیناً بہت بخشنے والا رحم کرنے والا ہے |
المآئدہ |
40 |
کیا آپ کو علم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی حکومت اللہ ہی کی ہے، وہ جسے چاہے عذاب دے اور جسے چاہے بخش دے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے |
المآئدہ |
41 |
اے رسول ! آپ ان لوگوں سے غمزدہ نہ ہوں جو کفر میں دوڑ دھوپ کر رہے [٧٤] ہیں ان میں سے کچھ تو وہ ہیں جو زبان سے تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے مگر ان کے دل ایمان نہیں لائے۔ اور کچھ یہودی بھی ہیں۔ وہ جھوٹ بنانے کے لیے کان لگاتے ہیں اور ان دوسرے لوگوں کے لیے لگاتے ہیں جو آپ کے [٧٥] پاس نہیں آتے (اللہ کی کتاب کے) کلمات کا موقع و محل متعین ہوجانے کے بعد اس کا مفہوم بدل ڈالتے ہیں اور (لوگوں سے) کہتے ہیں کہ اگر (یہ نبی تمہیں) ایسا ایسا حکم دے تو مان لینا ورنہ نہ ماننا'' اور جسے اللہ ہی فتنہ [٧٦] میں مبتلا رکھنا چاہے تو اسے اللہ کی گرفت سے بچانے کے لیے آپ کچھ نہیں کرسکتے۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے دلوں کو پاک نہیں کرنا چاہتا، ان کے لیے دنیا میں رسوائی اور آخرت میں انہیں بہت بڑا عذاب ہوگا |
المآئدہ |
42 |
یہ لوگ جھوٹ بنانے کے لیے جاسوسی کرتے ہیں (اس کے علاوہ) حرام خور [٧٧] بھی ہیں۔ اگر یہ لوگ آپ کے پاس آئیں تو جی چاہے تو ان کا فیصلہ [٧٨] کرو ورنہ نہ کرو۔ اور اگر آپ نہ کریں گے تو بھی وہ آپ کا کچھ بگاڑ نہیں سکتے۔ ہاں اگر آپ ان کا فیصلہ کریں تو پھر انصاف سے فیصلہ کیجئے۔ کیونکہ اللہ انصاف کرنے والوں کو ہی پسند کرتا ہے |
المآئدہ |
43 |
اور آپ کو یہ کیسے حکم بنا سکتے ہیں جبکہ ان کے پاس تورات ہے جس میں اللہ کا حکم موجود ہے۔ اس کے باوجود وہ اس حکم سے منہ پھیر لیتے ہیں۔ حقیقت میں یہ لوگ ایمان ہی نہیں [٧٩] رکھتے |
المآئدہ |
44 |
بلاشبہ ہم نے تورات اتاری جس میں ہدایت اور روشنی ہے۔ اسی کے مطابق اللہ کے فرمانبردار نبی ان لوگوں کے فیصلے کیا کرتے تھے۔ جو یہودی [٨٠] بن گئے تھے اور خدا پرست اور علماء بھی (اسی تورات کے مطابق فیصلے کرتے تھے) کیونکہ وہ اللہ کی کتاب کی حفاظت کے ذمہ دار بنائے گئے تھے اور وہ اس کے (حق ہونے کی) شہادت بھی دیتے تھے لہٰذا تم لوگوں سے نہ ڈرو بلکہ مجھی سے ڈرو اور میری آیات کو حقیر سے معاوضہ کی خاطر [٨١] بیچ نہ کھاؤ۔ اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی کافر ہیں |
المآئدہ |
45 |
ان کے لیے ہم نے تورات [٨٢] میں یہ لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان ہوگی، آنکھ کے بدلے آنکھ، ناک کے بدلے ناک، کان کے بدلے کان، دانت کے بدلے دانت اور زخموں کا
برابر برابر [٨٣] بدلہ ہوگا۔ اور جو شخص اپنے حق سے دستبردار ہوجائے تو یہ دستبرداری اس کے اپنے گناہوں [٨٤] کا کفارہ بن جائے گی۔ اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں |
المآئدہ |
46 |
اور ان پیغمبروں کے بعد ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی نازل شدہ کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا تھا۔ ہم نے اسے انجیل عطا کی جس میں ہدایت اور روشنی تھی، یہ کتاب بھی اپنے سے پہلی کتاب تورات [٨٥] کی تصدیق کرتی تھی اور پرہیزگاروں کے لیے اس میں ہدایت بھی تھی اور نصیحت بھی |
المآئدہ |
47 |
اور اہل انجیل کو (بھی) چاہئے کہ جو کچھ اللہ نے اس میں احکام نازل فرمائے ہیں، انہی کے مطابق فیصلہ کریں۔ اور جو شخص اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں تو ایسے ہی لوگ نافرمان [٨٦] ہیں |
المآئدہ |
48 |
اور ہم نے آپ پر سچی کتاب نازل کی ہے جو اپنے سے پہلے کی کتاب کی تصدیق کرتی ہے۔ اور اس کی جامع و نگران [٨٧] بھی ہے۔ لہٰذا آپ ان کے فیصلے اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق ہی کیجئے اور جبکہ آپ کے پاس حق آچکا ہے تو ان کی خواہشات کے پیچھے نہ چلیے۔ تم میں سے ہر امت کے لئے ہم نے ایک شریعت اور ایک [٨٨] راہ عمل مقرر کی ہے۔ اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت بھی بنا سکتا تھا لیکن وہ تو چاہتا ہے کہ اس نے جو کتاب تمہیں دی ہے اس کے ذریعہ تمہاری [٨٩] آزمائش کرے۔ لہٰذا (اصل کام یہ ہے) کہ بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو۔ تم سب نے اللہ ہی کی طرف جانا ہے پھر جن باتوں میں تم اختلاف کرتے رہے وہ [٩٠] سب کچھ تمہیں بتا دے گا |
المآئدہ |
49 |
اور آپ جب ان کا فیصلہ کریں تو اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق کیجئے ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے اور اس بات سے ہوشیار رہئے کہ جو احکام اللہ نے آپ کی طرف نازل کئے ہیں ان سے یا ان کے کچھ حصہ سے یہ لوگ آپ کو منحرف نہ کردیں۔[٩١] اور اگر یہ ان باتوں سے اعراض کریں تو جان لیجئے کہ اللہ انہیں ان کے بعض جرائم کی سزا دینا چاہتا ہے۔ بلاشبہ ان میں سے اکثر لوگ نافرمان ہی ہیں |
المآئدہ |
50 |
کیا یہ لوگ جاہلیت کا [٩٢] فیصلہ چاہتے ہیں؟ حالانکہ یقین کرنے والوں کے نزدیک اللہ سے بہتر فیصلہ کرنے والا کوئی نہیں ہوسکتا |
المآئدہ |
51 |
اے ایمان والو! یہودیوں اور عیسائیوں کو اپنا دوست نہ بناؤ۔ یہ سب ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ اگر تم میں سے کسی نے ان کو دوست [٩٣] بنایا تو وہ بھی انہیں سے ہے۔ یقیناً اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا |
المآئدہ |
52 |
آپ دیکھیں گے کہ جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) روگ ہے۔ وہ انہی (یہود و نصاریٰ) میں دوڑ دھوپ کرتے پھرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ: ’’ہم ڈرتے ہیں کہ کسی مصیبت [٩٤] میں نہ پڑ جائیں‘‘ ہوسکتا ہے کہ جلد ہی اللہ (مومنوں کو) فتح عطا فرما دے یا اپنی [٩٤۔ ١] طرف سے کوئی اور بات ظاہر کردے تو جو کچھ یہ اپنے دلوں میں چھپاتے ہیں ان پر نادم ہو کر رہ جائیں گے |
المآئدہ |
53 |
اور اہل ایمان یوں کہیں گے : کیا یہی وہ لوگ ہیں جو اللہ کی بڑی بھاری قسمیں اٹھا کر کہتے تھے کہ ’’ہم تمہارے [٩٥] ساتھ ہیں‘‘ ایسے منافقوں کے اعمال برباد ہوگئے اور انہوں نے بالآخر نقصان ہی اٹھایا |
المآئدہ |
54 |
اے ایمان والو! اگر تم میں سے کوئی اپنے دین سے پھرتا ہے (تو پھر جائے) عنقریب اللہ ایسے لوگ لے آئے گا جن سے اللہ محبت رکھتا ہو اور وہ اللہ سے محبت [٩٦] رکھتے ہوں، مومنوں کے حق میں نرم دل اور کافروں کے حق میں سخت ہوں، اللہ کی راہ میں جہاد کریں اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے خوفزدہ [٩٧] نہ ہوں۔ یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے [٩٨] دے دے۔ وہ بہت فراخی والا اور سب کچھ جاننے والا ہے |
المآئدہ |
55 |
(اے ایمان والو!) تمہارے دوست صرف اللہ، اس کا رسول اور ایمان لانے والے ہیں جو نماز قائم کرتے، زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ کے حضور جھکنے والے ہیں |
المآئدہ |
56 |
اور جو شخص اللہ کو، اس کے رسول اور مومنوں کو دوست بنائے (وہ یقین رکھے کہ) اللہ کی جماعت [٩٩] ہی غالب ہو کر رہے گی |
المآئدہ |
57 |
اے ایمان والو! جن لوگوں کو تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی ان میں سے اور کافروں میں سے ایسے لوگوں کو دوست نہ بناؤ، جنہوں نے تمہارے دین کو ہنسی مذاق بنا رکھا ہے اور اگر تم مومن ہو تو اللہ سے ڈرتے رہو |
المآئدہ |
58 |
جب تم نماز کے لیے اذان کہتے ہو تو یہ لوگ اس کا مذاق اڑاتے [١٠٠] اور اسے شغل بناتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ لوگ بے وقوف ہیں |
المآئدہ |
59 |
آپ یہود سے کہئے:’’تمہیں ہم سے کیا بیر ہے سوائے اس کے کہ ہم اللہ پر ایمان لے آئے ہیں اور اس پر بھی جو ہماری طرف نازل کیا گیا اور اس پر بھی جو ہم سے پہلے [١٠١] نازل کیا گیا تھا‘‘ اور اکثر ان میں سے نافرمان ہیں |
المآئدہ |
60 |
آپ ان سے کہئے : کیا میں تمہیں اللہ کے ہاں انجام کے لحاظ سے اس سے بھی بدتر انجام والے کی خبر نہ دوں؟ وہ لوگ جن پر اللہ نے لعنت کی اور ان پر اس کا غضب [١٠٢] نازل ہوا پھر ان میں سے بعض کو اس نے بندر اور سور بنا دیا اور جنہوں نے طاغوت کی بندگی کی۔ یہی لوگ درجہ کے لحاظ سے بدتر اور سیدھی راہ سے بہت بھٹکے ہوئے ہیں |
المآئدہ |
61 |
اور جب وہ آپکے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے حالانکہ جب وہ آئے تب بھی کافر تھے اور جب گئے تو تب بھی کافر کے کافر ہی تھے۔[١٠٣] اور جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اسے اللہ خوب جاننے والا ہے |
المآئدہ |
62 |
ان میں سے اکثر کو آپ دیکھیں گے کہ گناہ اور زیادتی کے کاموں اور حرام خوری میں تگ و دو کرتے پھرتے ہیں۔ جو کام یہ کر رہے ہیں، بہت برے ہیں |
المآئدہ |
63 |
ان کے مشائخ اور علماء ان یہود کو گناہ پر زبان کھولنے اور حرام [١٠٤] کھانے سے کیوں نہیں روکتے؟ بہت برا ہے جو یہ لوگ کر رہے ہیں |
المآئدہ |
64 |
یہود کہتے ہیں کہ [١٠٥] اللہ کا ہاتھ بندھا ہوا ہے، بندھے ہوئے تو انہی کے ہاتھ ہیں اور اس بکواس کی وجہ سے ان پر پھٹکار پڑگئی۔ بلکہ اللہ کے تو دونوں ہاتھ کھلے ہیں۔ وہ جیسے چاہتا ہے خرچ کرتا ہے اور جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر نازل ہوا ہے اس نے ان کے اکثر لوگوں کو (بجائے ہدایت کے) الٹا سرکشی [١٠٦] اور کفر میں ہی بڑھا دیا ہے (جس کے نتیجہ میں) ہم نے ان کے درمیان روز قیامت تک عداوت [١٠٧] اور کینہ ڈال دیا ہے۔ جب بھی یہ لوگ جنگ کی آگ [١٠٨] بھڑکاتے ہیں، اللہ اسے بجھا دیتا ہے۔ یہ ہر وقت زمین میں فساد بپا [١٠٩] کرنے میں لگے رہتے ہیں اور اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا |
المآئدہ |
65 |
اگر یہ اہل کتاب ایمان لے آتے اور تقویٰ[١١٠] اختیار کرلیتے تو ہم ان سے انکی برائیاں زائل کرکے انہیں نعمتوں والے باغات میں داخل کرتے |
المآئدہ |
66 |
اگر یہ لوگ تورات اور انجیل پر اور جو دوسری کتابیں ان پر انکے پروردگار کی طرف سے نازل ہوئی تھیں، ان پر عمل پیرا رہتے تو انکے اوپر سے بھی کھانے کو رزق برستا، اور پاؤں کے نیچے سے بھی ابلتا۔ [١١١] ان میں سے کچھ لوگ تو راست رو ہیں لیکن ان میں سے اکثر بدعمل ہیں |
المآئدہ |
67 |
اے رسول! جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے اسے لوگوں تک پہنچا دیجئے۔ اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو اللہ کا پیغام پہنچانے [١١٢]
کا حق ادا نہ کیا۔ اور اللہ آپ کو لوگوں (کے شر) سے محفوظ [١١٣] رکھے گا۔ اللہ تعالیٰ یقیناً کافروں کی رہنمائی نہیں کرتا |
المآئدہ |
68 |
آپ ان سے کہئے :''اے اہل کتاب! جب تک تم تورات، انجیل اور جو کچھ تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے اس کی پابندی نہ کرو گے تو تم دین کی کسی اصل پر نہیں ہو۔ اور جو کچھ آپ کی طرف نازل [١١٤] کیا گیا ہے وہ تو ان میں سے اکثر کو سرکشی اور کفر [١١٥] میں ہی بڑھائے گا۔ لہٰذا آپ ان کافروں پر غمزدہ نہ ہوں |
المآئدہ |
69 |
جو لوگ ایمان لائے ہیں یا یہودی ہیں یا صابی یا نصاریٰ ہیں۔ ان میں سے جو بھی (سچے دل سے) اللہ [١١٦] پر اور روز آخرت پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا تو ایسے لوگوں کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمزدہ ہوں گے |
المآئدہ |
70 |
ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا تھا اور ان کی طرف رسول بھی بھیجے (لیکن) جب بھی کوئی رسول ان کی خواہشات نفس [١١٧] کے خلاف حکم لے کر آیا تو ایک گروہ کو تو انہوں نے جھٹلا دیا اور ایک گروہ کو مار ہی ڈالا |
المآئدہ |
71 |
اور یہ سمجھتے رہے کہ اس سے کچھ فتنہ رونما [١١٨] نہ ہوگا لہٰذا وہ اندھے اور بہرے بن گئے۔ پھر اللہ نے ان پر مہربانی کی پھر بھی ان میں سے اکثر لوگ اور زیادہ اندھے اور بہرے بن گئے۔ اور جو کچھ یہ کرتے ہیں اللہ اسے اچھی طرح دیکھ رہا ہے |
المآئدہ |
72 |
بلاشبہ وہ لوگ کافر ہیں جنہوں کہا کہ :’’مسیح ابن مریم ہی [١١٩] اللہ ہے‘‘ حالانکہ مسیح نے تو یہ کہا تھا :’’اے بنی اسرائیل! اللہ کی عبادت کرو، جو میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی۔ کیونکہ جو شخص اللہ سے شرک کرتا ہے اللہ نے اس پر جنت حرام کردی ہے اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی بھی مددگار نہ ہوگا‘‘ |
المآئدہ |
73 |
بلاشبہ وہ لوگ کافر ہوچکے جنہوں نے کہا کہ ’’اللہ تین میں کا تیسرا [١٢٠] ہے‘‘ حالانکہ الٰہ تو صرف وہی اکیلا ہے اور اگر یہ لوگ اپنی باتوں سے باز نہ آئے تو ان میں سے جو کافر رہے انہیں دکھ دینے والا عذاب ہوگا |
المآئدہ |
74 |
کیا یہ لوگ اللہ کے حضور توبہ نہیں کرتے اور اس سے بخشش طلب نہیں کرتے؟ حالانکہ اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے |
المآئدہ |
75 |
مسیح ابن مریم ایک رسول ہی تھے، جن سے پہلے کئی رسول گزر چکے ہیں اور اس کی والدہ راست باز تھی۔ وہ دونوں کھانا کھاتے تھے۔ دیکھئے ہم ان کے لیے کیسے واضح دلائل [١٢١] پیش کر رہے ہیں پھر یہ بھی دیکھئے کہ یہ لوگ کدھر سے بہکائے جارہے ہیں؟ |
المآئدہ |
76 |
آپ ان سے کہئے : کیا تم اللہ کو چھوڑ کر اس کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہارے نقصان کا کچھ اختیار رکھتا [١٢٢] ہے اور نہ نفع کا۔ اور اللہ ہی سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے |
المآئدہ |
77 |
آپ ان سے کہئے : اے اہل کتاب! اپنے دین میں ناحق غلو نہ کرو اور ان لوگوں کے پیچھے نہ چلو جو پہلے ہی گمراہ ہیں اور بہت لوگوں کو گمراہ کرچکے ہیں [١٢٣] اور سیدھی راہ سے بھٹک چکے ہیں |
المآئدہ |
78 |
بنی اسرائیل میں سے جو لوگ کافر ہوگئے ان پر داؤد اور عیسیٰ ابن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی کیونکہ وہ نافرمان [١٢٤] ہوگئے تھے اور حد سے آگے نکل گئے تھے |
المآئدہ |
79 |
وہ ان برے کاموں سے منع نہیں کرتے [١٢٥] جو وہ کر رہے تھے اور جو وہ کرتے تھے، وہ بہت برا تھا |
المآئدہ |
80 |
ان میں اکثر کو آپ دیکھیں گے کہ وہ کافروں [١٢٦] سے دوستی گانٹھتے ہیں۔ جو اعمال وہ اپنے لیے آگے بھیج رہے ہیں بہت برے ہیں کہ ان سے اللہ بھی ان پر ناراض ہوگیا اور خود بھی ہمیشہ عذاب میں رہیں گے |
المآئدہ |
81 |
اگر وہ اللہ پر، نبی پر اور جو کچھ اس کی طرف نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان لاتے تو کافروں کو دوست [١٢٧] نہ بناتے لیکن ان میں سے اکثر تو ہیں ہی نافرمان |
المآئدہ |
82 |
جو لوگ ایمان لائے ہیں آپ دیکھیں گے کہ ان سے عداوت رکھنے میں لوگوں میں سب سے بڑھ کر یہودی اور مشرکین ہیں اور جن لوگوں نے کہا تھا کہ ’’ہم نصاریٰ ہیں‘‘ انہیں آپ مسلمانوں سے محبت [١٢٨] رکھنے میں قریب تر پائیں گے۔ وجہ یہ ہے کہ ان میں عبادت گزار عالم اور زاہد پائے جاتے ہیں اور وہ متکبر نہیں ہوتے |
المآئدہ |
83 |
اور جو کچھ رسول کی طرف نازل کیا گیا ہے جب اسے سنتے ہیں تو آپ دیکھتے ہیں کہ ان کی آنکھوں سے آنسو بہ نکلتے ہیں اس لیے کہ وہ حق کو پہچان [١٢٩] گئے ہیں۔ کہتے ہیں کہ'': اے ہمارے پروردگار! ہم ایمان لے آئے لہٰذا ہمارا نام گواہی دینے والوں میں لکھ لے |
المآئدہ |
84 |
آخر ہم اللہ پر اور جو حق ہمارے پاس پہنچ چکا ہے۔ اس پر کیوں ایمان نہ لائیں؟ اور ہم تو یہ امید رکھتے ہیں کہ ہمارا پروردگار ہمیں صالح لوگوں میں شامل کرلے گا |
المآئدہ |
85 |
ان کے اس قول کے عوض اللہ انہیں ایسے باغات عطا کرے گا جن میں نہریں جاری ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور احسان کرنے والوں کا یہی بدلہ ہے |
المآئدہ |
86 |
اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو [١٣٠] جھٹلایا وہی اہل دوزخ ہیں |
المآئدہ |
87 |
اے ایمان والو! تم ان پاکیزہ چیزوں کو کیوں حرام [١٣١] ٹھہراتے ہو۔ جنہیں اللہ نے تمہارے لیے حلال کیا ہے اور حد سے نہ بڑھو۔ کیونکہ اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا |
المآئدہ |
88 |
اور اللہ نے جو حلال اور پاکیزہ رزق تمہیں کھانے کو دیا ہے اسے کھاؤ اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس پر تم ایمان رکھتے ہو |
المآئدہ |
89 |
اللہ تمہاری مہمل قسموں پر تو گرفت نہیں کرے گا لیکن جو قسمیں تم سچے [١٣٢] دل سے کھاتے ہو ان پر ضرور مواخذہ کرے گا ( اگر تم ایسی قسم توڑ دو تو) اس کا کفارہ [] دس مسکینوں کا اوسط درجے کا کھانا ہے جو تم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہو یا ان کی پوشاک ہے یا ایک غلام کو آزاد کرنا ہے اور جسے میسر نہ ہوں وہ تین دن کے روزے رکھے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم اٹھا کر توڑ دو۔ اور (بہتر یہی ہے کہ) اپنی قسموں کی حفاظت کیا کرو۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لیے اپنے احکام کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم اس کا شکر ادا کرو۔ |
المآئدہ |
90 |
اے ایمان والو! یہ شراب [١٣٣] اور یہ جوا [١٣٤] یہ آستانے [١٣٥] اور پانسے [١٣٦] سب گندے شیطانی کام ہیں لہٰذا ان سے بچتے رہو تاکہ تم فلاح پاسکو۔ |
المآئدہ |
91 |
شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ تمہارے درمیان دشمنی [١٣٧] اور بغض ڈال دے اور تمہیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے تو کیا تم باز آتے ہو؟ |
المآئدہ |
92 |
اور اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور (ان چیزوں سے) َبچو۔ [١٣٧۔ ١] پھر اگر تم نے حکم نہ مانا تو جان لو کہ ہمارے رسول [١٣٨] پر تو صرف واضح طور پر پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے |
المآئدہ |
93 |
جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے انہیں اس بات پر کچھ گناہ نہ ہوگا جو وہ (تحریم شراب سے) پہلے [١٣٩] پی چکے۔ جبکہ آئندہ پرہیز کریں اور ایمان لائیں۔ اور نیک عمل کریں اور تقویٰ اختیار کریں اور ایمان لائیں۔ پھر (جس جس چیز سے روکا جائے اس سے) بچے رہیں [١٤٠] اور نیکی کریں کیونکہ اللہ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے |
المآئدہ |
94 |
اے ایمان والو! اللہ ایسے شکار کے ذریعہ تمہاری آزمائش کرے گا جو تمہارے ہاتھوں اور نیزوں کی زد میں ہو۔ یہ دیکھنے کے لئے کہ کون غائبانہ طور پر [١٤١] اللہ سے ڈرتا ہے۔ پھر اس کے بعد بھی جس نے (اللہ کی حدود سے) تجاوز کیا، اس کے لیے دکھ دینے والا عذاب ہے |
المآئدہ |
95 |
اے ایمان والو! تم حالت احرام میں شکار نہ مارو۔ اور جس نے دیدہ دانستہ شکار مارا تو اس کا بدلہ مویشیوں میں سے اسی شکار [١٤٢] کے ہم پلہ جانور ہے جس کا فیصلہ تم میں سے دو عادل آدمی کریں اور یہ جانور کعبہ لے جاکر قربانی کیا جائے۔ یا چند مسکینوں کو کھانا کھلانا یا اس کے برابر روزے رکھنا اس کا کفارہ ہے۔ یہ اس لیے کہ وہ اپنے کام کی سزا چکھے۔ جو کچھ اس حکم سے پہلے ہوچکا اسے اللہ نے معاف کردیا اور جو اب اس کا اعادہ کرے گا اللہ اس سے بدلہ لے گا اور اللہ تعالیٰ[١٤٢۔ ١] غالب ہے بدلہ لینے کی طاقت رکھتا ہے |
المآئدہ |
96 |
تمہارے لیے سمندر [١٤٣] کا شکار اور اس کا کھانا حلال کیا گیا ہے۔ تم بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہو اور قافلہ والے [١٤٤] زاد راہ بھی بنا سکتے ہیں۔ البتہ جب تک حالت احرام میں ہو تو خشکی کا شکار تمہارے لیے حرام کیا گیا ہے اور اللہ (کے احکام کی خلاف ورزی کرنے) سے بچتے رہو جس کے حضور تم جمع کئے جاؤ گے |
المآئدہ |
97 |
اللہ تعالیٰ نے کعبہ کو جو قابل احترام [١٤٥] گھر ہے لوگوں کے (لیے امن و جمعیت) کے قیام کا ذریعہ بنا دیا ہے اور حرمت والے مہینے کو اور قربانی کو اور پٹے والے جانوروں [١٤٦] کو بھی، تاکہ تمہیں معلوم ہوجائے کہ اللہ آسمانوں اور زمین میں موجود تمام چیزوں کے حالات خوب جانتا ہے، نیز یہ کہ اللہ کو ہر چیز [١٤٧] کا علم ہے |
المآئدہ |
98 |
اور خوب جان لو کہ اللہ سزا دینے میں بھی سخت ہے اور وہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا بھی ہے |
المآئدہ |
99 |
رسول کے ذمہ تو صرف پیغام پہنچانا [١٤٨] ہے اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو یا چھپاتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے |
المآئدہ |
100 |
آپ ان سے کہئے کہ پاک [١٤٨۔ ١] اور ناپاک ایک جیسے نہیں ہوسکتے خواہ ناپاک کی کثرت تمہیں بھلی معلوم ہو، لہٰذا عقل والو! اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہوسکو |
المآئدہ |
101 |
اے ایمان والو! ایسی باتوں کے متعلق سوال نہ کیا کرو کہ اگر وہ تم پر ظاہر کردی جائیں تو تمہیں ناگوار [١٤٩] ہوں اور اگر تم کوئی بات اس وقت پوچھتے ہو جبکہ قرآن نازل ہو رہا ہے تو وہ تم پر ظاہر کردی جائے گی۔ اب تک جو ہوچکا اس سے اللہ نے درگزر کردیا ہے۔ وہ درگزر کرنے والا اور بردبار ہے |
المآئدہ |
102 |
تم سے پہلے [١٥٠] کچھ لوگوں نے ایسے ہی سوال کئے تھے پھر انہی باتوں کی وجہ سے کفر میں مبتلا ہوگئے |
المآئدہ |
103 |
اللہ تعالیٰ نے نہ بحیرہ کو کوئی چیز بنایا ہے نہ سائبہ کو، نہ وصیلہ کو اور نہ حام کو۔ بلکہ یہ کافروں نے بنائے اور یہ جھوٹی باتیں بنا کر اللہ کے ذمہ لگا دیں [١٥١] اور ان میں سے اکثر بے عقل ہیں (جو ان پر عمل کرتے ہیں) |
المآئدہ |
104 |
اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ آؤ اس چیز کی طرف جو اللہ نے نازل کی ہے اور آؤ رسول کی طرف تو کہتے ہیں، ہمیں تو وہی کچھ کافی ہے جس پر ہم نے اپنے آباء و اجداد [١٥٢] کو پایا ہے۔ خواہ ان کے باپ دادا کچھ بھی نہ جانتے ہوں اور نہ راہ راست پر ہوں؟ (تو بھی یہ ان کی ہی پیروی کریں گے؟) |
المآئدہ |
105 |
اے ایمان والو! تمہیں اپنی فکر کرنا لازم ہے۔ جب تم خود راہ راست پر ہوگے تو کسی دوسرے کی گمراہی تمہارا [١٥٣] کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ تم سب کی اللہ ہی کی طرف باز گشت ہے وہ تمہیں بتلا دے گا جو تم کیا کرتے تھے |
المآئدہ |
106 |
اے ایمان والو! اگر تم میں سے کسی کو موت آجائے تو وصیت کے وقت اپنے (مسلمانوں) میں سے دو صاحب عدل گواہ بنالے۔ اور اگر تم حالت سفر میں ہو اور تمہیں [١٥٤] موت آلے تو دو غیر مسلموں کو بھی گواہ بنا سکتے ہو۔ اگر تمہیں کچھ شک پڑجائے تو ان دونوں کو نماز کے بعد (مسجد میں) روک لو۔ پھر وہ اللہ کی قسم اٹھا کر کہیں کہ ہم (کسی ذاتی مفاد کی خاطر) شہادت کو بیچنے والے نہیں خواہ ہمارا کوئی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔ اور نیز یہ کہ ہم اللہ (کی خاطر) گواہی کو نہیں چھپائیں گے اور اگر ایسا کریں تو ہم مجرم ہیں |
المآئدہ |
107 |
پھر اگر یہ پتہ چل جائے کہ وہ دونوں گناہ میں ملوث ہو کر حق بات کو دبا گئے ہیں تو ان کی جگہ دو اور گواہ کھڑے ہوں جو پہلے دونوں (غیر مسلم) گواہوں سے اہل تر ہوں اور ان لوگوں کی طرف سے ہوں جن کی حق تلفی ہوئی ہے۔ وہ اللہ کی قسم اٹھا کر کہیں کہ ہماری [١٥٥] شہادت ان پہلے گواہوں کی شہادت سے زیادہ سچی ہے اور ہم نے کوئی زیادتی نہیں کی۔ اگر ہم نے ایسا کیا تو بلاشبہ ہم ظالم ہیں |
المآئدہ |
108 |
اس طریقہ سے [١٥٦] زیادہ توقع کی جاسکتی ہے کہ لوگ ٹھیک ٹھیک شہادت دیا کریں یا اس بات سے ڈر جائیں کہ کہیں ان کی قسموں کے بعد دوسری قسموں سے ان کی تردید نہ ہوجائے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور اس کے احکام دھیان سے سنو اور اللہ نافرمان لوگوں کو راہ نہیں دکھاتا |
المآئدہ |
109 |
جس دن اللہ تعالیٰ تمام رسولوں کو جمع کرے گا اور ان سے پوچھے گا کہ ’’تمہیں (دنیا میں) کیا جواب [١٥٧] دیا گیا تھا ؟‘‘ وہ کہیں گے : ہمیں تو کچھ علم نہیں، آپ ہی پوشیدہ باتوں کو خوب جانتے ہیں |
المآئدہ |
110 |
اور (اس وقت کو سامنے لاؤ) جب اللہ تعالیٰ عیسیٰ[١٥٨] ابن مریم سے کہے گا : عیسیٰ ! میرے اس احسان کو یاد کرو جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کیا تھا۔[١٥٩] جب میں نے روح القدس سے تمہاری مدد کی کہ تو گہوارے میں اور بڑی عمر میں لوگوں سے یکساں کلام کرتا تھا۔ اور جب میں نے تمہیں کتاب و حکمت اور تورات اور انجیل سکھلائی۔ اور جب تو میرے حکم سے مٹی سے پرندے کی شکل و صووت بناتا اور اس میں پھونکتا تھا تو وہ میرے حکم سے سچ مچ پرندہ بن جاتا تھا۔ اور تو مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو میرے حکم سے تندرست کردیتا تھا اور جب تو مردوں کو میرے حکم سے (قبروں سے) نکال کھڑا کرتا تھا اور جب تو بنی اسرائیل کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آیا تو میں نے ہی تجھے بنی اسرائیل سے بچایا تھا۔ پھر ان میں سے جن لوگوں نے انکار کردیا تھا وہ یہ معجزات دیکھ کر کہنے لگے :’’ یہ تو صاف صاف جادو ہے‘‘ |
المآئدہ |
111 |
اور جب میں نے حواریوں کو اشارہ کیا کہ وہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لائیں۔ تب وہ حضرت عیسیٰ سے کہنے لگے : ہم ایمان لاتے ہیں اور آپ گواہ رہیے کہ ہم حکم ماننے والے [١٦٠] ہیں۔ |
المآئدہ |
112 |
اور جب حواریوں [١٦١] نے عیسیٰ ابن مریم سے کہا : عیسیٰ ! کیا تمہارا [١٦٢] پروردگار یہ کرسکتا ہے کہ آسمان سے ہم پر خوان نعمت نازل کرے؟ عیسیٰ نے کہا : اگر تم ایمان لے آئے ہو [١٦٣] تو اللہ سے ڈرو (اور ایسے سوال نہ کرو) |
المآئدہ |
113 |
وہ کہنے لگے کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہم اس خوان میں سے کھائیں اور ہمارے دل مطمئن ہوں اور ہمیں علم ہوجائے کہ آپ سچ کہہ رہے ہیں اور ہم اس پر گواہی دے سکیں |
المآئدہ |
114 |
چنانچہ عیسیٰ نے دعا کی :’’اے اللہ ! ہمارے پروردگار! ہم پر آسمان سے خوان نعمت نازل فرما جو ہمارے [١٦٤] پہلوں اور پچھلوں سب کے لیے خوشی کا موقع ہو اور تیری طرف سے معجزہ ہو۔ تو تو سب سے بہتر رزق دینے والا ہے‘‘ |
المآئدہ |
115 |
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’میں تم پر یہ خوان تو اتارتا ہوں مگر دیکھو! اس کے بعد تم [١٦٥] میں سے جس نے کفر کیا تو میں اسے ایسی سزا دوں گا جیسی اہل عالم میں سے کسی کو نہ دی ہو‘‘ |
المآئدہ |
116 |
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب (قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ فرمائیں گے ’’اے عیسیٰ ابن مریم! کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ اللہ کو چھوڑ کر مجھے اور میری والدہ [١٦٦] کو الٰہ بنا لو؟‘‘ حضرت عیسیٰ جواب دیں گے: اے اللہ تو پاک ہے، میں [١٦٧] ایسی بات کیونکر کہہ سکتا ہوں جس کے کہنے کا مجھے حق نہ تھا، اگر میں نے ایسی بات کہی ہوتی تو تجھے ضرور اس کا علم ہوتا۔ کیونکہ جو کچھ میرے دل میں ہے وہ تو تو جانتا ہے لیکن جو تیرے دل میں ہے وہ میں نہیں جان سکتا۔ تو تو چھپی ہوئی باتوں کو خوب جاننے والا ہے |
المآئدہ |
117 |
میں نے تو انہیں صرف وہی کچھ کہا تھا جس کا تو نے مجھے حکم دیا تھا کہ اللہ ہی کی عبادت کرو جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی اور جب تک میں ان میں موجود رہا ان پر نگراں رہا۔ پھر جب تو نے مجھے واپس بلا لیا تو پھر تو ہی ان پر نگران تھا۔[١٦٨] اور تو تو ساری چیزوں پر شاہد ہے |
المآئدہ |
118 |
اگر تو انہیں سزا دے تو وہ تیرے بندے ہی ہیں اور اگر تو انہیں معاف فرما دے۔[١٦٩] تو بلاشبہ تو غالب اور دانا ہے۔ |
المآئدہ |
119 |
اللہ تعالیٰ (اس دعا کے جواب میں) فرمائے گا : یہ وہ دن ہے جس میں سچے لوگوں کو ان کا سچ ہی [١٧٠] نفع دے گا۔ ان کے لیے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے |
المآئدہ |
120 |
آسمانوں اور زمین میں اور جو کچھ ان میں ہے سب اللہ ہی کی ملکیت ہے [١٧١] اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے |
المآئدہ |
0 |
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے |
الانعام |
1 |
ہر طرح کی تعریف اللہ ہی کو سزاوار ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور اندھیرے اور روشنی بنائی۔ پھر بھی جو لوگ کافر ہیں وہ دوسروں کو اپنے پروردگار کا ہمسر [١] بناتے ہیں |
الانعام |
2 |
وہی تو ہے جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر ایک مدت مقرر کی (یعنی موت) اور ایک اور مدت اس کے ہاں معین ہے (یعنی قیامت) پھر بھی تم (اللہ کے بارے میں) شک [٢] کرتے ہو |
الانعام |
3 |
وہی ایک اللہ ہے جو آسمانوں میں بھی (موجود) ہے اور زمین میں بھی۔[٣] وہ تمہارا باطن اور ظاہر سب کچھ جانتا ہے اور وہ کچھ بھی جانتا ہے جو تم کرتے ہو |
الانعام |
4 |
اور جب بھی ان کے پاس ان کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی [٤] آئی تو وہ اس سے اعراض ہی کرتے رہے |
الانعام |
5 |
چنانچہ جب ان کے پاس حق آگیا تو اسے انہوں نے جھٹلا دیا اور جس کا وہ مذاق اڑاتے رہے ہیں عنقریب انہیں اس کی خبریں [٥] پہنچیں گی۔ |
الانعام |
6 |
کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی قوموں کو ہلاک کردیا۔ [٦] انہیں ہم نے زمین میں اتنا اقتدار بخشا تھا جتنا تمہیں نہیں بخشا۔ اور ہم نے ان پر آسمان سے خوب بارشیں برسائیں اور ان کے نیچے نہریں بہا دیں پھر ان کے گناہوں کی پاداش میں انہیں ہلاک کردیا اور ان کے بعد دوسری قومیں پیدا کردیں |
الانعام |
7 |
اور اگر ہم کاغذ پر لکھی ہوئی کتاب آپ پر اتارتے پھر یہ لوگ اسے اپنے ہاتھوں سے چھو کر دیکھ [٧] بھی لیتے تو جن لوگوں نے کفر کیا ہے یہی کہتے کہ یہ تو ’’صاف جادو ہے‘‘ |
الانعام |
8 |
اور وہ کہتے ہیں کہ اس پر فرشتہ (اپنی اصل شکل میں) کیوں نہیں اتارا گیا۔ اور اگر ہم فرشتہ اتارتے تو سارا قصہ ہی پاک [٨] ہوجاتا پھر انہیں کچھ مہلت بھی نہ ملتی |
الانعام |
9 |
اور اگر ہم کسی فرشتہ کو پیغمبر بناتے تو بھی اسے انسانی شکل میں ہی اتارتے اور ہم انہیں اسی شبہ میں ڈال دیتے جس [٩] میں وہ اب پڑے ہوئے ہیں |
الانعام |
10 |
آپ سے پہلے بھی رسولوں سے مذاق کیا جاچکا ہے۔ پھر ان تمسخر کرنے والوں کو اسی عذاب نے آگھیرا جس کا [١٠] وہ مذاق اڑایا کرتے تھے |
الانعام |
11 |
آپ ان سے کہئے کہ ذرا زمین میں چل [١١] پھر کر دیکھو کہ ان جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوا ؟ |
الانعام |
12 |
آپ ان سے پوچھئے کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ کس کا ہے؟ آپ کہہ دیجئے [١٢] کہ سب کچھ اللہ ہی کا ہے، اس نے اپنے آپ پر رحمت [١٣] کو لازم کرلیا ہے۔ وہ یقیناً تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا جس کے واقع ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔ مگر جو لوگ خود ہی خسارہ [١٤] میں رہنا چاہیں، وہ ایمان نہیں لائیں گے |
الانعام |
13 |
رات اور دن میں جو کچھ آباد ہے سب اسی کا ہے اور وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے |
الانعام |
14 |
آپ ان سے کہئے :’’کیا میں اس اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو سرپرست بناؤں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور سب کو کھانا کھلاتا [١٥] تو ہے لیکن کسی سے کھانا لیتا نہیں؟‘‘ آپ ان سے کہئے:’’مجھے یہی حکم ہوا ہے کہ میں سب سے پہلے سرتسلیم خم کروں اور شرک کرنے والوں میں شامل نہ ہوں‘‘ |
الانعام |
15 |
نیز آپ کہئے: ’’اگر میں اپنے [١٦] پروردگار کی نافرمانی کروں تو میں بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں |
الانعام |
16 |
اس دن جو شخص عذاب سے بچ گیا [١٧] اس پر اللہ نے بڑا ہی رحم و کرم کیا اور یہ نمایاں کامیابی ہے‘‘ |
الانعام |
17 |
اگر اللہ تجھے کوئی تکلیف پہنچانا چاہے تو اس تکلیف کو اس کے سوا کوئی دور نہیں کرسکتا اور اگر کوئی بھلائی [١٨] کرنا چاہے تو بھی وہ ہر چیز پر قادر ہے |
الانعام |
18 |
وہ اپنے بندوں پر پورا اختیار [١٩] رکھتا ہے اور وہ دانا اور خبر رکھنے والا ہے |
الانعام |
19 |
آپ ان سے پوچھئے کہ : سب سے بڑھ کر (سچی) گواہی کس کی ہے؟ آپ کہئے :’’اللہ کی، [٢٠] جو میرے اور تمہارے درمیان گواہ ہے، نیز یہ کہ یہ قرآن [٢١] میری طرف وحی کیا گیا ہے تاکہ اس سے میں تمہیں بھی ڈراؤں اور ان سب کو بھی جن تک یہ پہنچے۔ کیا تم واقعی یہ گواہی دے سکتے ہو کہ اللہ کے ساتھ دوسرے الٰہ بھی ہیں؟‘‘ آپ ان سے کہئے : میں تو ایسی گواہی [٢٢] نہیں دیتا، الٰہ صرف وہ ایک ہی ہے اور میں اس شرک سے (بالکل) بیزار ہوں جو تم کر رہے ہو |
الانعام |
20 |
جن لوگوں کو کتاب دی گئی ہے وہ اسے (پیغمبر) کو یوں پہچانتے ہیں جیسے [٢٣] اپنے بیٹوں کو۔ مگر جن لوگوں نے اپنے آپ کو نقصان میں ڈال رکھا ہے وہ ایمان نہیں لائیں گے |
الانعام |
21 |
اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے جو جھوٹی بات کو اللہ کے [٢٤] ذمہ لگادے یا اس کی آیات [٢٥] کو جھٹلائے۔ یقیناً ایسے ظالم فلاح نہیں پا سکتے |
الانعام |
22 |
اور جس دن ہم سب لوگوں کو اکٹھا کریں گے اور شرک کرنے والوں سے پوچھیں گے کہ، تمہارے وہ شریک کہاں ہیں جنہیں تم اللہ کے شریک سمجھتے تھے؟ |
الانعام |
23 |
پھر انہیں کوئی بہانہ میسر نہ آئے گا الا یہ کہ یہ کہہ دیں :’’اے اللہ ہمارے پروردگار! تیری ذات کی قسم [٢٦] ہم تو مشرک ہی نہ تھے۔‘‘ |
الانعام |
24 |
دیکھئے وہ کیسے اپنے متعلق جھوٹ بکیں گے اور جو کچھ وہ افترا [٢٧] کرتے تھے سب انہیں بھول جائے گا |
الانعام |
25 |
ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں جو آپ کی بات [٢٨] کان لگا کر سنتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال رکھے ہیں کہ وہ سمجھ ہی نہ سکیں اور ان کے کانوں میں گرانی ہے۔ وہ تمام نشانیاں بھی دیکھ لیں تب بھی ان پر ایمان نہیں لائیں گے حد یہ ہے کہ وہ جب آپ کے پاس آکر آپ سے جھگڑا کرتے ہیں تو کافر لوگ یہ کہہ دیتے ہیں کہ ’’یہ تو محض پہلے لوگوں کی داستانیں [٢٩] ہیں‘‘ |
الانعام |
26 |
وہ راہ حق سے دوسروں کو بھی روکتے ہیں اور خود بھی دور [٣٠] رہتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے آپ کو ہلاک کر رہے ہیں مگر سمجھتے نہیں |
الانعام |
27 |
کاش آپ وہ وقت دیکھ سکتے جب انہیں [٣١] دوزخ کے کنارے کھڑا کیا جائے گا تو کہیں گے :’’کاش ہم دوبارہ دنیا میں بھیجے جائیں تو اپنے پروردگار کی آیات کو کبھی نہ جھٹلائیں اور ایمان لانے والوں میں شامل ہوجائیں‘‘ |
الانعام |
28 |
(بات یوں نہیں) بلکہ اس سے بیشتر جو کچھ وہ چھپا [٣٢] رہے تھے وہ ان پر ظاہر ہوجائے گا اور اگر انہیں دوبارہ دنیا میں بھیجا بھی جائے تو پھر بھی وہی کچھ کریں گے جس سے انہیں منع کیا گیا تھا۔ یہ دراصل ہیں ہی جھوٹے |
الانعام |
29 |
وہ تو یہ کہتے ہیں کہ:’’زندگی بس یہی [٣٣] دنیا کی زندگی ہے اور (مر جانے کے بعد) ہمیں اٹھایا نہیں جائے گا‘‘ |
الانعام |
30 |
کاش! آپ وہ وقت بھی دیکھیں جب انہیں اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا کیا [٣٤] جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ان سے پوچھے گا :’’ بتاؤ کیا یہ دن حقیقت نہیں؟‘‘ وہ کہیں گے: ’’کیوں نہیں ہمارے پروردگار کی قسم‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ’’اچھا پھر تم جو اس کا انکار کرتے تھے تو اب عذاب کا مزا چکھو‘‘ |
الانعام |
31 |
بلاشبہ جن لوگوں نے اللہ سے ملاقات (کی حقیقت) کو جھٹلایا وہ نقصان میں رہے حتیٰ کہ جب قیامت اچانک انہیں آ لے گی تو کہیں گے: افسوس اس معاملہ میں ہم سے کیسی تقصیر ہوئی۔ اس وقت وہ اپنے گناہوں کا بوجھ [٣٥] اپنی پشتوں پر لادے ہوں گے۔ دیکھو! کیسا برا بوجھ ہے جو وہ اٹھائیں گے |
الانعام |
32 |
یہ دنیا کی زندگی تو بس ایک کھیل [٣٦] اور تماشا ہے اور اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے آخرت کا گھر ہی بہتر ہے۔ کیا تم کچھ بھی نہیں سوچتے |
الانعام |
33 |
(اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !) ہم جانتے ہیں کہ ان لوگوں کی باتیں آپ کو غمزدہ کردیتی ہیں۔ لیکن یہ ظالم آپ کو نہیں جھٹلاتے بلکہ اللہ کی آیات [٣٧] کے منکر ہیں |
الانعام |
34 |
آپ سے پہلے بھی رسولوں کو جھٹلایا جاچکا ہے تو جن باتوں میں انہیں جھٹلایا گیا اس پر انہوں نے صبر کیا، انہیں ایذا بھی دی گئی تاآنکہ انہیں ہماری مدد پہنچ گئی۔ اور اللہ کے کلمات [٣٨] کو کوئی بدلنے والا نہیں اور آپکے پاس رسولوں کی خبریں تو آہی چکی ہیں |
الانعام |
35 |
اور اگر ان (کافروں) کی بے توجہی آپ پر گراں گزرتی ہے تو اگر آپ یہ کرسکیں کہ زمین میں کوئی سرنگ تلاش کرکے یا آسمان میں سیڑھی لگا کر انکے پاس کوئی معجزہ لے آئیں [٣٩] تو ایسا کر دیکھیں اور اگر اللہ چاہتا تو خود بھی انکو ہدایت پر اکٹھا کرسکتا تھا (مگر یہ اس کی مشیت نہیں) لہٰذا آپ نادان [٤٠] مت بنئے |
الانعام |
36 |
بات تو وہی لوگ مانتے ہیں جو (دل کے) کانوں سے سنیں۔ رہے [٤١] مردے تو اللہ انہیں (روز قیامت) زندہ کرے گا پھر وہ اسی کے حضور واپس لائے جائیں گے |
الانعام |
37 |
وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم پر ہمارے پروردگار کی طرف سے کوئی معجزہ کیوں نہیں [٤٢] اتارا گیا ؟‘‘ آپ انہیں کہئے کہ معجزہ اتارنے پر تو اللہ ہی قادر ہے لیکن بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثر نادان ہیں |
الانعام |
38 |
زمین میں جتنے بھی چلنے والے جانور ہیں اور جتنے بھی اپنے بازوؤں سے اڑنے والے پرندے ہیں۔ وہ سب تمہاری ہی طرح کی انواع [٤٣] ہیں۔ ہم نے ان کی بھی تقدیر لکھنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا۔ پھر یہ [٤٤] سب اپنے پروردگار کے حضور اکٹھے کئے جائیں گے |
الانعام |
39 |
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ بہرے اور گونگے ہیں جو اندھیروں [٤٥] میں ہیں (کہ حق کو دیکھ بھی نہیں سکتے) اللہ جسے چاہے اسے گمراہ کرتا ہے اور جسکے متعلق چاہتا ہے اسے راہ راست پر لگا دیتا ہے |
الانعام |
40 |
آپ ان سے کہئے :''بھلا دیکھو تو! اگر تمہیں اللہ کا عذاب آجائے یا قیامت کی گھڑی آ پہنچے تو اس وقت تم اللہ کے سوا کسی دوسرے کو پکارو گے؟ بولو اگر تم سچے ہو |
الانعام |
41 |
بلکہ اس وقت تم صرف [٤٦] اللہ ہی کو پکارو گے۔ پھر جس تکلیف کے لئے تم اسے پکارتے ہو اگر وہ چاہے تو اسے دور بھی کردیتا ہے۔ اس وقت تو جنہیں تم شریک بناتے ہو، انہیں بھول جاتے ہو |
الانعام |
42 |
آپ سے پہلے ہم بہت سی قوموں کی طرف رسول بھیج چکے ہیں۔ پھر (جب لوگوں نے نافرمانی کی تو) ہم نے انہیں سختی اور تکلیف میں مبتلا کردیا تاکہ وہ عاجزی سے دعا کریں |
الانعام |
43 |
پھر جب ان پر ہمارا عذاب آیا تو وہ کیوں نہ گڑگڑائے؟ مگر ان کے دل تو اور سخت ہوگئے اور جو کام وہ کر رہے تھے شیطان نے انہیں وہی کام خوبصورت بنا کر دکھا دیئے |
الانعام |
44 |
پھر جب انہوں نے وہ نصیحت بھلا دی [٤٧] جو انہیں کی گئی تھی تو ہم نے ان پر (خوشحالی کے) تمام دروازے کھول دیئے۔ یہاں تک کہ جو کچھ ہم نے انہیں دیا تھا اس میں مگن ہوگئے تو ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا تو وہ (ہر خیر سے) مایوس ہوگئے |
الانعام |
45 |
اس طرح ان ظالموں کی جڑ کاٹ دی گئی اور ہر طرح کی تعریف [٤٨] تو اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔ (جس نے ایسے ظالموں کو نیست و نابود کردیا) |
الانعام |
46 |
آپ ان سے پوچھئے : بھلا دیکھو تو! اگر اللہ تمہاری سماعت اور تمہاری آنکھیں سلب کرلے اور تمہارے دلوں [٤٩] پر مہر لگا دے تو اللہ کے سوا کوئی اور الٰہ ہے جو یہ چیزیں تمہیں واپس لادے؟ دیکھئے ہم کیسے بار بار اپنی آیات بیان کرتے ہیں۔ پھر بھی یہ لوگ منہ موڑ جاتے ہیں |
الانعام |
47 |
آپ ان سے کہئے :''بھلا دیکھو تو، اگر تم پر اللہ کا عذاب اچانک آجائے [٥٠] یا علانیہ آجائے تو کیا ظالموں کے سوا کوئی اور بھی ہلاک [٥١] ہوگا ؟ |
الانعام |
48 |
اور ہم جو رسول بھیجتے ہیں تو صرف اس لیے (بھیجتے ہیں) کہ لوگوں کو بشارت دیں اور ڈرائیں، پھر جو کوئی ایمان لے آیا اور اس نے اپنی اصلاح کرلی تو ایسے لوگوں کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمزدہ ہوں گے |
الانعام |
49 |
اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلا دیا تو ان کی نافرمانیوں کی انہیں ضرور سزا ملے گی |
الانعام |
50 |
(اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !) آپ ان سے کہئے کہ : میں یہ نہیں [٥٢] کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں، نہ ہی میں غیب کی باتیں جانتا ہوں اور نہ میں یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو صرف اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے۔ آپ ان سے پوچھئے : کیا نابینا اور بینا [٥٣] برابر ہوسکتے ہیں؟ پھر تم لوگ کیوں نہیں سوچتے |
الانعام |
51 |
اور آپ اس وحی کے ذریعہ ان لوگوں کو ڈرائیے جو اس بات سے ڈرتے ہیں کہ انہیں ان کے [٥٤] پروردگار کے ہاں اکٹھا کیا جائے گا جس کے بغیر انکا نہ کوئی حمایتی ہوگا اور نہ سفارشی ہوگا۔ اسی طرح شائد وہ پرہیزگار بن جائیں |
الانعام |
52 |
اور جو لوگ اللہ کی رضا چاہتے ہیں اور صبح و شام اپنے [٥٥] پروردگار کو پکارتے ہیں انہیں اپنے ہاں سے دور نہ کیجئے۔ ان کے حساب سے آپ کے ذمہ کچھ نہیں اور نہ آپ کے حساب سے کچھ ان کے ذمہ ہے۔ لہٰذا اگر آپ انہیں دور ہٹائیں گے تو بے انصافوں میں شمار ہوں گے |
الانعام |
53 |
اس طرح ہم نے بعض لوگوں کے ذریعہ دوسروں کو آزمائش میں ڈالا [٥٦] ہے تاکہ (وہ انہیں دیکھ کر) کہیں کہ :’’کیا ہم میں سے یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے احسان کیا ہے؟‘‘ (دیکھو) کیا اللہ تعالیٰ اپنے شکرگزار بندوں کو ان سے زیادہ نہیں جانتا ؟ |
الانعام |
54 |
اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں تو آپ انہیں کہئے : تم پر سلامتی ہو۔ تمہارے پروردگار نے اپنے اوپر [٥٧] رحمت کو لازم کرلیا ہے۔ کہ تم میں سے کوئی شخص [٥٨] لاعلمی سے کوئی برا کام کر بیٹھے پھر اسکے بعد وہ توبہ کرلے اور اپنی اصلاح کرلے تو یقیناً وہ معاف کردینے والا اور رحم کرنے والا ہے |
الانعام |
55 |
اسی طرح ہم اپنے احکام واضح طور پر بیان کرتے ہیں اور اس لیے بھی کہ مجرموں [٥٩] کی راہ بالکل نمایاں ہوجائے |
الانعام |
56 |
آپ ان سے کہئے کہ : مجھے اس بات سے روک دیا گیا ہے کہ ’’میں ان کی عبادت کروں جنہیں اللہ کے سوا تم پکارتے ہو‘‘ آپ ان سے کہئے کہ : میں تمہاری خواہشات کی پیروی [٦٠] نہ کروں گا اور اگر ایسا کروں تب تو میں بہک گیا اور ہدایت یافتہ لوگوں میں سے نہ رہا |
الانعام |
57 |
آپ ان سے کہئے کہ میں اپنے پروردگار کی طرف سے روشن دلیل (قرآن) پر قائم ہوں جسے تم نے جھٹلا دیا ہے اور جس چیز کی تم جلدی [٦١] کر رہے ہو (عذاب کی) وہ میرے پاس نہیں۔ حکم تو صرف اللہ ہی کا ہے جو حق ہی بیان کرتا ہے اور وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے |
الانعام |
58 |
آپ ان سے کہئے کہ : جس چیز کی تم جلدی مچا رہے ہو اگر وہ میرے اختیار میں ہوتی تو میرے اور تمہارے درمیان (کب کا) قصہ پاک [٦٢] ہوچکا ہوتا۔ اور اللہ ظالموں کے متعلق خوب جانتا ہے (کہ ان سے کیا معاملہ کرنا چاہئے) |
الانعام |
59 |
اور غیب کی چابیاں تو اسی [٦٣] کے پاس ہیں جسے اس کے سوا کوئی بھی نہیں جانتا۔ بحروبر میں جو کچھ ہے اسے وہ جانتا ہے اور کوئی پتہ تک نہیں گرتا جسے وہ جانتا نہ ہو، نہ ہی زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ ہے جس سے وہ باخبر نہ ہو۔ اور تر اور خشک جو کچھ بھی ہو۔ سب کتاب مبین [٦٤] میں موجود ہے |
الانعام |
60 |
وہی تو ہے جو رات کو تمہاری [٦٥] روحیں قبض کرلیتا ہے اور جو کچھ تم دن کو کرچکے ہو وہ بھی جانتا ہے پھر (دوسرے دن جسم میں روح بھیج کر) تمہیں اٹھا کھڑا کرتا ہے تاکہ مقررہ مدت (تاموت) پوری کردی جائے۔ پھر اسی کی طرف تمہاری بازگشت ہے۔ پھر وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم (دنیا میں) کیا کرتے رہے |
الانعام |
61 |
وہ اپنے بندوں پر پوری قدرت رکھتا ہے اور تم پر نگران [٦٦] (فرشتے) بھیجتا ہے۔ حتیٰ کہ جب تم میں سے کسی کو موت آتی ہے تو ہمارے فرشتے اسکی روح قبض کرلیتے ہیں اور وہ (اپنے کام میں) ذرہ بھر کوتاہی [٦٧] نہیں کرتے |
الانعام |
62 |
پھر ان روحوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹایا جاتا ہے۔[٦٨] جو ان کا حقیقی مالک ہے۔ سن لو! فیصلہ کے جملہ اختیارات اسی کے پاس ہیں اور اسے حساب [٦٩] لینے میں کچھ دیر نہیں لگتی |
الانعام |
63 |
آپ ان سے پوچھئے کہ : بحر و بر کی تاریکیوں میں پیش آنے والے خطرات سے تمہیں کون نجات دیتا ہے؟ جسے تم عاجزی کے ساتھ اور چپکے چپکے پکارتے ہو کہ اگر اس نے ہمیں (اس مصیبت سے) نجات دے دی تو ہم [٧٠] ضرور اس کے شکر گزار ہوں گے |
الانعام |
64 |
آپ ان سے کہئے کہ : اللہ ہی تمہیں اس مصیبت سے اور ہر سختی سے نجات دیتا [٧١] ہے، پھر بھی تم اس کے شریک ٹھہراتے ہو |
الانعام |
65 |
آپ ان سے کہئے : کہ اللہ اس بات پر قادر ہے کہ وہ تم پر تمہارے اوپر سے کوئی عذاب نازل کرے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے تم پر کوئی عذاب مسلط کردے یا تمہیں فرقے فرقے بنا کر ایک فرقے کو دوسرے سے لڑائی (کا مزا) چکھا [٧٢] دے۔ دیکھئے ہم کس طرح مختلف طریقوں سے آیات بیان کرتے ہیں تاکہ وہ سمجھ جائیں |
الانعام |
66 |
اور آپ کی قوم نے اسے (قرآن کو) جھٹلا دیا۔ حالانکہ [٧٣] وہ حق ہے۔ آپ ان سے کہئے کہ میں تم پر داروغہ نہیں (کہ تمہیں راہ راست پر لا کے چھوڑوں) |
الانعام |
67 |
ہر خبر کے ظہور کا ایک وقت مقرر [٧٤] ہے اور عنقریب آپ کو سب کچھ معلوم ہوجائے گا |
الانعام |
68 |
اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات میں نکتہ چینیاں کرتے ہیں۔ تو ان کے پاس بیٹھنے سے اعراض کیجئے تاآنکہ وہ کسی دوسری بات میں لگ جائیں۔ اور اگر شیطان آپ کو بھلا دے [٧٥] تو یاد آجانے کے بعد ظالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھو |
الانعام |
69 |
ان ظالموں کے حساب میں کسی چیز کی ذمہ داری [٧٦] ان لوگوں پر نہیں جو اللہ سے ڈرتے ہیں۔ مگر نصیحت کرنا ان پر فرض ہے تاکہ وہ غلط کاموں سے بچیں |
الانعام |
70 |
اور ان لوگوں کو چھوڑیئے جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا [٧٧] ہے اور دنیا کی زندگی نے انہیں فریب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اور انہیں قرآن کے ذریعہ یہ نصیحت کیجئے کہ ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے میں گرفتار ہے۔ اللہ کے سوا نہ اس کا کوئی حمایتی ہوگا اور نہ سفارشی، اور وہ کسی بھی چیز سے بدلہ دینا چاہے گا تو وہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ یہی لوگ ہیں جو اپنے کئے کے بدلہ میں گرفتار ہیں۔ اور جو وہ کفر کرتے رہے ہیں تو اس کے بدلے انہیں پینے کو کھولتا پانی ملے گا اور انہیں دردناک عذاب ہوگا |
الانعام |
71 |
آپ ان کافروں سے کہئے کہ کیا ہم اللہ کو چھوڑ کر ان کو پکاریں جو نہ ہمیں فائدہ دے سکتے ہیں اور نہ ہمارا [٧٨] کچھ بگاڑ سکتے ہیں؟ جب اللہ نے ہمیں ہدایت دی ہے تو کیا اس کے بعد ہم الٹے پاؤں پھر جائیں؟ جیسے کسی کو جنگل میں شیطانوں نے بہکا دیا ہو اور وہ حیران و پریشان ہو۔ اور اس کے ساتھی اسے پکار [٧٩] رہے ہوں کہ اگر ہدایت درکار ہے تو ادھر ہمارے پاس آؤ۔ آپ انہیں کہئے کہ : ہدایت تو وہ ہے جو اللہ دے اور ہمیں تو یہی حکم ہوا ہے کہ ہم رب العالمین کے فرمانبردار بن جائیں |
الانعام |
72 |
اور نماز قائم کریں اور اس سے ڈرتے رہیں اور وہی تو ہے جس کے حضور تم سب جمع کئے جاؤ گے |
الانعام |
73 |
وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو حق کے [٨٠] ساتھ پیدا کیا ہے اور جس دن وہ (قیامت کو) کہے گا کہ ’’ہوجا‘‘ تو وہ (قائم) ہوجائے گی۔ اس کی بات سچی ہے اور جس دن صور میں [٨١] پھونکا جائے گا اس دن اسی کی حکومت ہوگی۔ وہ چھپی اور ظاہر سب باتوں کو جاننے والا ہے اور وہ بڑا دانا اور ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے۔ |
الانعام |
74 |
اور (وہ واقعہ یاد کرو) جب ابراہیم نے اپنے باپ آزر [٨١۔ ١] سے کہا تھا : کیا تم نے بتوں کو الٰہ بنا لیا ہے؟ میں تو تجھے اور تمہاری قوم کو کھلی گمراہی میں دیکھتا ہوں |
الانعام |
75 |
اسی طرح ہم ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کا نظام سلطنت دکھا رہے تھے تاکہ وہ یقین کرنے والوں میں سے ہوجائے۔ |
الانعام |
76 |
پھر جب اس پر رات طاری ہوئی تو انہوں نے ایک ستارہ دیکھا تو کہنے لگے کیا یہ ہے میرا رب؟ پھر جب وہ ڈوب گیا تو ابراہیم کہنے لگے : میں ڈوب جانے والوں کو پسند نہیں کرتا |
الانعام |
77 |
پھر جب چاند کو چمکتا ہوا دیکھا تو بولے : کیا یہ ہے میرا رب؟ جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہنے لگے [٨٢] اگر میرے پروردگار نے میری رہنمائی نہ کی تو میں تو گمراہ لوگوں میں سے ہوجاؤں گا |
الانعام |
78 |
پھر جب سورج کو جگمگاتا ہوا دیکھا تو بولے : یہ میرا رب ہے؟ یہ تو سب سے بڑا ہے پھر جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہنے لگے : اے میری قوم! جن (سیاروں کو) تم اللہ کا شریک بناتے ہو میں ان سے بیزار ہوں |
الانعام |
79 |
میں نے تو اپنا چہرہ یکسو ہو کر اس ذات کی طرف کرلیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور میں شرک کرنے والوں سے نہیں ہوں |
الانعام |
80 |
اور ابراہیم کی قوم ان سے جھگڑا کرنے [٨٣] لگی۔ تو انہوں نے کہا : کیا تم اللہ کے بارے میں مجھ سے جھگڑا کرتے ہو۔ حالانکہ وہ مجھے ہدایت دے چکا ہے میں ان سے نہیں ڈرتا جنہیں تم اللہ کا شریک بناتے ہو۔ ہاں اگر میرا پروردگار چاہے (تو وہ بات ہوسکتی ہے) میرے پروردگار کے علم نے ہر چیز کا احاطہ کیا ہوا ہے۔ کیا تم کچھ بھی خیال نہیں کرتے؟ |
الانعام |
81 |
اور جنہیں تم نے اللہ کا شریک بنایا ہے میں ان سے کیسے ڈروں جبکہ تم اللہ کے ساتھ شریک بناتے ہوئے اللہ سے نہیں [٨٤] ڈرتے جس کے لیے اللہ نے کوئی سند بھی نازل نہیں کی؟ پھر ہم دونوں فریقوں میں سے امن و سلامتی کا زیادہ حقدار کون ہوا ؟ اگر تم کچھ جانتے ہو (تو جواب دو) |
الانعام |
82 |
جو لوگ [٨٥] ایمان لائے پھر اپنے ایمان کو ظلم (شرک) سے آلودہ نہیں کیا۔ انہی کے لیے امن و سلامتی ہے اور یہی لوگ راہ راست پر ہیں |
الانعام |
83 |
یہی وہ ہماری دلیل تھی [٨٦] جو ہم نے ابراہیم کو اس کی قوم کے خلاف دی تھی۔ ہم جس کے چاہیں درجات بلند کردیتے ہیں۔ بلاشبہ آپ کا پروردگار بڑا دانا اور سب کچھ جاننے والا ہے |
الانعام |
84 |
اور ہم نے ابراہیم کو اسحق اور یعقوب عطا کیے۔ ہر ایک کو ہم نے سیدھی راہ دکھائی اور نوح کو اس سے پیشتر ہدایت دے چکے تھے اور اس (ابراہیم) کی اولاد میں سے ہم نے داؤد، سلیمان، ایوب، یوسف، موسیٰ اور ہارون کو ہدایت دی تھی اور ہم نیکو کاروں کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں |
الانعام |
85 |
اور زکریا [٨٧]، یحییٰ، عیسیٰ اور الیاس کو بھی۔ یہ سب لوگ صالح تھے |
الانعام |
86 |
اور اسمعیل اور الیسع اور یونس اور لوط کو بھی۔ ان میں سے ہر ایک کو [٨٧۔ ١] ہم نے اقوام عالم پر فضیلت دی تھی |
الانعام |
87 |
اور ان کے آباؤ اجداد، ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں میں سے بھی بعض کو ہم نے منتخب کرلیا تھا اور سیدھی [٨٨] راہ کی طرف رہنمائی کی تھی |
الانعام |
88 |
یہ ہے اللہ کی ہدایت، اپنے بندوں میں سے جسے وہ چاہتا ہے اس ہدایت پر چلاتا ہے اور اگر وہ لوگ (مذکورہ انبیائ) بھی شرک کرتے تو ان کا سب کیا کرایا برباد ہوجاتا |
الانعام |
89 |
یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ہم نے کتاب بھی دی، قوت فیصلہ بھی اور نبوت بھی۔[٨٩] اگر یہ کافر ان باتوں کا انکار کرتے ہیں (تو پروا نہیں) ہم نے کچھ اور لوگوں کے سپرد [٩٠] یہ خدمت کردی ہے جو ان باتوں کے منکر نہیں |
الانعام |
90 |
یہی لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت کی تھی۔ آپ انہی کے راستہ پر [٩١] چلئے اور کہہ دیجئے کہ : میں اس (تبلیغ و رسالت کے کام) پر تم سے اجرت نہیں مانگتا۔ یہ تو تمام جہان والوں کے لیے ایک نصیحت [٩٢] ہے |
الانعام |
91 |
ان لوگوں نے اللہ کو ایسے نہیں پہچانا جیسے اسے پہچاننا چاہئے تھا، کہتے ہیں کہ اللہ نے کسی بشر پر کبھی کچھ نہیں اتارا۔ آپ ان سے پوچھئے : جو کتاب موسیٰ لائے تھے اسے کس نے اتارا [٩٣] تھا ؟ (وہ کتاب) جو لوگوں کے لیے نور اور ہدایت تھی۔ تم نے اسے ورق ورق بنا رکھا ہے۔ ان میں سے کچھ ورق تو ظاہر کرتے ہو اور زیادہ [٩٣۔ ١] چھپا جاتے ہو۔ اور اس کتاب سے تمہیں وہ کچھ سکھایا گیا تھا جو نہ تم جانتے تھے اور نہ تمہارے آباؤ اجداد۔ آپ کہہ دیجئے کہ ''اسے اللہ ہی نے اتارا تھا'' پھر انہیں چھوڑیئے کہ وہ اپنی فضول بحثوں میں ہی پڑے کھیلتے رہیں |
الانعام |
92 |
اور یہ کتاب جو ہم نے اتاری ہے بڑی خیر و برکت [٩٣۔ ب] والی ہے۔ اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور اس لیے اتاری ہے کہ آپ اس کے ذریعے اہل مکہ اور آس پاس کے لوگوں کو ڈرائیں اور جو لوگ آخرت پر یقین رکھتے ہیں وہ اس پر ایمان [٩٤] لاتے ہیں اور وہ اپنی نمازوں کو پابندی سے ادا کرتے ہیں |
الانعام |
93 |
اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے جس نے اللہ پر بہتان باندھا یا جس نے کہا کہ میری طرف وحی کی گئی ہے حالانکہ اس کی طرف کچھ بھی وحی نہ کی گئی ہو، یا جو کہتا ہے کہ میں بھی ایسی چیز نازل کرسکتا ہوں جو اللہ نے نازل [٩٥] کی ہے؟ کاش آپ ان ظالموں کو دیکھیں جب وہ موت کی سختیوں میں مبتلا ہوتے ہیں اور فرشتے ان کی طرف اپنے ہاتھ پھیلائے ہوتے ہیں (اور کہتے ہیں) :’’لاؤ، اپنی جانیں نکالو۔ آج تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا کیونکہ تم ناحق باتیں [٩٦] اللہ کے ذمہ لگاتے تھے اور اس کی آیتوں (کو ماننے کے بجائے ان) سے تکبر کرتے تھے‘‘ |
الانعام |
94 |
(اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا) تم ہمارے پاس اکیلے اکیلے ہی آگئے جیسا کہ ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا اور جو نعمتیں ہم نے تمہیں عطا کی تھیں۔ سب اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو۔ ہم تمہارے ساتھ تمہارے وہ سفارشی نہیں دیکھ رہے جن کے متعلق تمہارا خیال تھا کہ تمہارے معاملات میں وہ (اللہ کے) شریک [٩٧] ہیں۔ اب تمہارے درمیان رابطہ کٹ چکا ہے۔ اور تمہیں وہ باتیں ہی بھول گئیں جو تم گمان کیا کرتے تھے |
الانعام |
95 |
بلاشبہ اللہ ہی دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والا ہے۔[٩٧۔ ١] وہ مردہ سے زندہ کو اور زندہ سے مردہ کو [٩٨] نکالنے والا ہے یہ کام تو اللہ کرتا ہے پھر تم کہاں سے بہکائے جاتے ہو؟ |
الانعام |
96 |
وہ صبح کی روشنی کو نکالنے والا ہے، اسی نے رات کو باعث آرام [٩٩] بنایا ہے اور سورج اور چاند کو مقررہ حساب کے مطابق چلایا ہے اور یہ سب کچھ اس زبردست قوت والے اور سب کچھ جاننے والے کے اندازہ کے مطابق ہے |
الانعام |
97 |
وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے ستارے [١٠٠] پیدا کئے تاکہ تم ان سے بر و بحر کی تاریکیوں میں راستہ معلوم کرسکو۔ ہم نے یہ نشانیاں کھول کھول کر بیان کردی ہیں ان لوگوں کے لیے جو ان کا علم رکھتے ہیں |
الانعام |
98 |
اور وہی تو ہے جس نے تمہیں ایک جان (آدم) [١٠١] سے پیدا کیا پھر (ہر ایک کے لیے) ایک جائے قرار ہے اور ایک سونپے جانے کی جگہ، یہ نشانیاں ہم نے ان لوگوں کے لیے کھول کر بیان کی ہیں جو سوجھ بوجھ رکھتے ہیں |
الانعام |
99 |
اور وہی تو ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا [١٠٢] پھر اس سے ہم نے ہر طرح کی نباتات اگائی اور ہرے بھرے کھیت پیدا کئے جن سے ہم تہ بہ تہ دانوں والے خوشے نکالتے ہیں۔ اور کھجوروں کے شگوفوں سے گچھے پیدا کرتے ہیں جو (بوجھ کی وجہ سے) جھکے ہوتے ہیں۔ نیز انگور، زیتون اور انار کے باغات پیدا کیے جن کے پھل ملتے جلتے بھی ہوتے ہیں اور الگ الگ بھی۔ ان کے پھل لانے اور پھلوں کے پکنے پر ذرا غور تو کرو۔ ان باتوں میں ان لوگوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان لاتے ہیں |
الانعام |
100 |
ان لوگوں نے جنوں کو اللہ کا شریک بنا دیا [١٠٣] حالانکہ اللہ نے ہی انہیں پیدا کیا ہے۔ پھر بغیر علم کے اللہ کے لیے بیٹے اور بیٹیاں گھڑ ڈالے۔ جو کچھ یہ لوگ بیان کرتے ہیں اللہ اس سے پاک اور بہت بلند ہے |
الانعام |
101 |
وہ آسمانوں اور زمین کو ایجاد کرنے والا ہے۔[١٠٤] اس کے اولاد کیسے ہوسکتی ہے جبکہ اس کی بیوی ہی نہیں۔ اسی نے تو ہر چیز کو پیدا کیا ہے۔ اور وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے |
الانعام |
102 |
یہ ہیں تمہارے اللہ پروردگار کی صفات اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ وہ ہر چیز کا خالق ہے لہٰذا اسی کی عبادت کرو۔ اور وہ ہر چیز پر نگران ہے |
الانعام |
103 |
نگاہیں اسے پا نہیں سکتیں [١٠٥] جبکہ وہ نگاہوں کو پالیتا ہے اور وہ بڑا باریک بین اور ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے |
الانعام |
104 |
تمہارے پروردگار کی طرف سے بصیرت افروز دلائل آچکے ہیں۔ اب جو شخص بصارت سے کام لے گا تو اس کا اپنا ہی بھلا ہے اور جو اندھا بنا رہے گا اس کا نقصان [١٠٦] بھی وہی اٹھائے گا اور میں تم پر محافظ نہیں |
الانعام |
105 |
اسی طرح ہم (اپنی) آیات کو مختلف پیرایوں میں بیان کرتے ہیں اور اس لیے کرتے ہیں کہ منکرین حق یہ نہ کہنے لگیں کہ ’’تو نے تو کسی سے پڑھ لیا ہے‘‘اور اس لیے بھی کہ جو اہل علم [١٠٧] ہیں ان پر ان آیات کو واضح کردیں |
الانعام |
106 |
آپ اس وحی کی پیروی کیجئے جو آپ کی طرف آپ کے پروردگار کی طرف سے (نازل) ہوئی ہے کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور مشرکوں [١٠٨] سے کنارہ کیجئے |
الانعام |
107 |
اور اگر اللہ چاہتا تو یہ لوگ شرک نہ کرتے اور ہم نے آپ کو ان پر محافظ نہیں بنایا، نہ ہی آپ ان کے ذمہ دار ہیں |
الانعام |
108 |
(اے مسلمانو!) یہ لوگ اللہ کے سوا جن کو پکارتے ہیں انہیں گالی نہ دو۔ ورنہ یہ لوگ جہالت کی وجہ سے چڑ کر اللہ کو گالی [١٠٩] دیں گے۔ اسی طرح ہم نے ہر گروہ کے عمل کو خوشنما [١١٠] بنا دیا ہے۔ پھر انہیں اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانا ہے تو جو کچھ یہ کرتے رہے اس کی انہیں وہ خبر دے دے گا |
الانعام |
109 |
یہ لوگ اللہ کی پختہ قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر ان کے پاس معجزہ آجائے تو وہ اس پر ضرور ایمان لے آئیں گے۔ آپ انہیں کہئے کہ معجزے تو اللہ کے پاس ہیں اور تمہیں کیسے سمجھایا جائے کہ اگر کوئی معجزہ آ بھی جائے [١١١] تب بھی یہ ایمان نہیں لائیں گے |
الانعام |
110 |
اور ہم ان کے دلوں کو اور ان کی آنکھوں کو ایسے ہی پھیر دیں گے جیسے وہ پہلی بار بھی اس (قرآن) پر ایمان [١١٢] نہیں لائے اور انہیں ان کی سرکشی میں ہی بھٹکتے چھوڑ دینگے۔ |
الانعام |
111 |
اور اگر ہم ان کی طرف فرشتے بھی نازل کردیتے اور ان سے مردے کلام بھی کرتے اور ہر چیز کو ان کے سامنے لا اکٹھا کرتے تو بھی یہ ایمان [١١٣] لانے والے نہ تھے۔ مگر جس کے متعلق [١١٤] اللہ چاہتا۔ لیکن ان میں سے اکثر [١١٥] نادانی کی باتیں کرتے ہیں |
الانعام |
112 |
اسی طرح ہم نے شیطان سیرت انسانوں اور جنوں کو ہر نبی کا دشمن بنایا۔ جو دھوکہ دینے کی غرض [١١٦] سے کچھ خوش آئند باتیں ایک دوسرے کے کانوں میں پھونکتے رہتے ہیں۔ اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو وہ ایسا نہ کرسکتے۔ سو انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے اور ان باتوں کو بھی جو وہ افترا کرتے ہیں |
الانعام |
113 |
اور (وہ ایسے کام) اس لیے (بھی کرتے تھے) کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ان کے دل ادھر مائل ہوں [١١٧] نیز وہ اسے پسند کرلیں اور وہ برائیاں کرتے چلے جائیں جو اب کر رہے ہیں |
الانعام |
114 |
کیا میں اللہ کے سوا کسی اور منصف کو تلاش کروں۔[١١٨] حالانکہ اسی نے پوری تفصیل کے ساتھ تمہاری طرف کتاب نازل کی ہے اور جن [١١٩] لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ جانتے ہیں کہ یہ کتاب آپ کے پروردگار کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوئی ہے۔ لہٰذا آپ شک کرنے والوں میں شامل نہ ہوں |
الانعام |
115 |
اور آپ کے پروردگار کی بات سچائی اور انصاف کے اعتبار سے کامل ہے اس کے فرامین کو کوئی تبدیل کرنے والا نہیں [١٢٠] اور سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے |
الانعام |
116 |
(اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر آپ زمین میں بسنے والوں کی اکثریت کے کہنے پر چلیں گے تو وہ آپ کو اللہ کی راہ سے بہکا دیں [١٢١] گے۔ وہ تو محض ظن کے پیچھے لگے ہوئے ہیں اور صرف قیاس آرائیاں کرتے ہیں |
الانعام |
117 |
بلاشبہ تمہارا پروردگار خوب جانتا ہے کہ کون اس کی راہ سے بھٹکا ہوا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کو بھی خوب جانتا ہے |
الانعام |
118 |
(اے ایمان والو!) اگر تم اللہ کی آیات پر ایمان رکھتے ہو تو جس چیز پر [١٢٢] اللہ کا نام لیا گیا ہو اسے (بلا تکلف) کھاؤ |
الانعام |
119 |
آخر کیا بات ہے کہ تم وہ چیز نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو حالانکہ جو کچھ اس نے تم پر حرام کیا ہے اسے تمہارے لیے تفصیلاً [١٢٣] بیان کردیا ہے الا یہ کہ تم (کوئی حرام چیز کھانے پر) مجبور ہوجاؤ۔ اور بہت سے لوگ ایسے ہیں جو بغیر علم کے (محض) اپنی خواہشات کے پیچھے لگ کر دوسروں [١٢٤] کو بہکاتے رہتے ہیں۔ آپ کا پروردگار ایسے حد سے بڑھ جانے والوں کو خوب جانتا ہے |
الانعام |
120 |
تم ظاہر گناہوں کو بھی چھوڑو [١٢٥] اور چھپے گناہوں کو بھی۔ جو لوگ گناہ کے کام کرتے ہیں انہیں جلد ہی اس کی سزا مل کے رہے گی |
الانعام |
121 |
اور جس چیز پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو، اسے [١٢٦] مت کھاؤ کیونکہ یہ گناہ کی بات ہے۔ بلاشبہ شیطان تو اپنے دوستوں کے دلوں میں (شکوک و اعتراضات) القاء کرتے رہتے ہیں تاکہ وہ تم سے [١٢٧] جھگڑتے رہیں اور اگر تم نے ان کی بات مان لی تو تم بھی مشرک [١٢٨] ہی ہوئے |
الانعام |
122 |
بھلا وہ شخص جو مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ کیا اور اس کو روشنی عطا کی جس کی مدد سے وہ لوگوں میں زندگی بسر کر رہا ہے اس شخص جیسا ہوسکتا ہے جو تاریکیوں میں پڑا ہو اور اس کے نکلنے کی کوئی صورت [١٢٩] نہ ہو؟ کافر جو کچھ کر رہے ہیں ان کے اعمال اسی طرح خوشنما بنا دیئے گئے ہیں |
الانعام |
123 |
اسی طرح ہم نے ہر بستی میں اس کے بڑے بڑے مجرموں کو لگا دیا ہے کہ وہ اس بستی میں مکرو فریب کرتے رہیں۔[١٣٠] پھر وہ خود ہی اس مکروفریب میں پھنس جاتے ہیں مگر یہ بات سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتے |
الانعام |
124 |
اور جب ان کے پاس کوئی نشانی آتی ہے تو کہتے ہیں ہم تو اس وقت تک نہ مانیں گے جب تک ہمیں بھی وہی کچھ نہ دیا [١٣١] جائے (یعنی نبوت) جو اللہ کے رسولوں کو دیا گیا ہے۔ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ اپنی رسالت کا کام کس سے لے جلد ہی ان مجرموں کو اپنی مکاریوں کی پاداش میں اللہ کے ہاں ذلت اور سخت عذاب سے دوچار ہونا پڑے گا |
الانعام |
125 |
جس شخص کو اللہ ہدایت دینا چاہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے گمراہ کرنا چاہے اس کے سینہ میں اتنی گھٹن پیدا کردیتا ہے، جیسے وہ بڑی دقت سے بلندی کی طرف چڑھ [١٣٢] رہا ہو۔ جو لوگ ایمان نہیں لاتے، اللہ تعالیٰ اسی طرح ان پر (حق سے فرار اور نفرت کی)[١٣٣] ناپاکی مسلط کردیتا ہے |
الانعام |
126 |
اور یہ (اسلام) ہی آپ کے پروردگار کی سیدھی راہ ہے۔ بیشک ہم نے نصیحت قبول کرنے والوں کے لیے آیات کو کھول کھول کر بیان کردیا ہے |
الانعام |
127 |
ایسے لوگوں کے لیے ان کے پروردگار کے ہاں سلامتی [١٣٤] کا گھر ہے اور ان کے نیک اعمال کرنے کی وجہ سے وہ ان کا سرپرست ہوگا |
الانعام |
128 |
جس دن اللہ سب لوگوں کو اکٹھا کرے گا (تو فرمائے گا) ’’اے جنوں کے گروہ! تم نے بہت سے آدمیوں کو اپنا تابع بنا رکھا تھا‘‘ اور انسانوں میں سے جو ایسے جنوں کے دوست ہوں گے وہ کہیں گے :’’اے ہمارے پروردگار! ہم دونوں نے ہی ایک دوسرے سے [١٣٥] خوب فائدہ اٹھایا تاآنکہ وہ وقت آپہنچا جو تو نے ہمارے لیے مقرر کیا تھا‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اچھا! تم سب کا ٹھکانا دوزخ ہے [١٣٦] جس میں تم ہمیشہ رہو گے مگر جتنی مدت اللہ بچانا چاہے گا بچا لے [١٣٧] گا۔ بلاشبہ وہ بہت دانا اور سب کچھ جاننے والا ہے |
الانعام |
129 |
اس طرح ہم ظالموں کو ایک دوسرے کا ساتھی بنا دیں گے کیونکہ وہ (مل کر ہی) ایسے کام کیا کرتے تھے |
الانعام |
130 |
پھر اللہ ان سے فرمائے گا :’’اے جنوں اور انسانوں کی جماعت! کیا تمہارے ہاں تمہیں میں سے رسول نہیں آئے تھے جو تمہارے سامنے میری آیات بیان کرتے اور آج کے دن کی ملاقات [١٣٨] سے تمہیں ڈراتے تھے؟‘‘ وہ کہیں گے ’’ہاں ہم اپنے خلاف خود یہ گواہی دیتے ہیں۔‘‘ بات یہ تھی کہ دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکے میں مبتلا کر رکھا تھا لہٰذا وہ اپنے خلاف گواہی دینے پر مجبور ہوں گے کہ فی الواقع وہ (اللہ کی آیات کے) منکر تھے |
الانعام |
131 |
یہ شہادت اس لیے ہوگی کہ آپ کے پروردگار کا یہ دستور نہیں کہ وہ بستیوں کو ظلم سے تباہ کر ڈالے جبکہ وہ حقیقت حال [١٣٩] سے ناواقف ہوں |
الانعام |
132 |
اور ہر ایک کو اس کے اعمال کے مطابق درجہ ملے گا اور جو کچھ وہ کام کر رہے ہیں، آپ کا پروردگار اس سے بے خبر نہیں ہے |
الانعام |
133 |
اور آپ کا پروردگار بے نیاز اور مہربان [١٤٠] ہے۔ اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور تمہاری جگہ اور لوگوں کو لے آئے۔ جیسے تمہیں اور لوگوں (کی نسل) سے پیدا کیا ہے |
الانعام |
134 |
جس چیز کا تم سے وعدہ کیا [١٤١] جارہا ہے (قیامت) وہ یقیناً آنے والی ہے اور تم (اللہ کو) عاجز نہیں بنا سکتے |
الانعام |
135 |
آپ ان سے کہئے : اے میری قوم! تم اپنی جگہ عمل کرتے جاؤ اور میں اپنی جگہ عمل کر رہا ہوں [١٤٢] پھر جلد ہی تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ انجام کار کس کے حق میں بہتر رہتا ہے اور یہ تو یقینی بات ہے کہ ظالم کامیاب نہیں ہوسکتے |
الانعام |
136 |
اور جو کھیتی اور مویشی اللہ نے پیدا کئے تھے ان لوگوں نے ان چیزوں [١٤٣] میں (اللہ کے سوا دوسروں کا بھی) حصہ مقرر کردیا۔ اور اپنے گمان باطل سے یوں کہتے ہیں کہ : یہ حصہ تو اللہ کا ہے اور یہ ہمارے شریکوں کا ہے۔ اب جو حصہ ان کے شریکوں [١٤٤] کا ہوتا وہ تو اللہ کے حصہ میں شامل نہ ہوسکتا تھا اور جو حصہ اللہ کا ہوتا وہ ان کے شریکوں کے حصہ میں شامل ہوسکتا تھا۔ کتنا برا فیصلہ کرتے تھے یہ لوگ |
الانعام |
137 |
اسی طرح بہت سے مشرکوں کے لیے ان کے شریکوں نے اولاد [١٤٥] کے قتل کو خوشنما بنا دیا ہے تاکہ انہیں ہلاک [١٤٦] کردیں اور ان پر ان کے دین کو مشتبہ [١٤٧] بنا دیں۔ اور اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے۔ لہٰذا انہیں جانے دیجئے اور اس افتراء کو بھی جس میں وہ لگے ہوئے ہیں |
الانعام |
138 |
کہتے ہیں کہ اس اس قسم کے مویشی اور کھیتی ممنوع ہیں۔ انہیں ان کے گمان کے مطابق وہی کھا سکتا ہے جسے وہ چاہیں۔ اور کچھ مویشی ہیں جن کی پشتیں حرام ہیں (ان پر نہ کوئی سوار ہوسکتا ہے نہ بوجھ لاد سکتا ہے) اور کچھ مویشی ایسے ہیں جن پر وہ (ذبح کے وقت) اللہ کا نام نہیں لیتے۔[١٤٨] یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ پر افتراء ہے۔ اور اللہ عنقریب انہیں ان کی افتراء پردازیوں کا بدلہ دے دے گا |
الانعام |
139 |
نیز کہتے ہیں کہ ان (اقسام کے) جانوروں کے پیٹ میں جو بچہ ہے وہ صرف ہمارے مردوں پر حلال ہے اور ہماری عورتوں پر حرام ہے۔ البتہ اگر وہ بچہ مردہ ہو تو مرد و عورت سب کھا سکتے ہیں۔ جو کچھ یہ بکواس کرتے ہیں اللہ انہیں اس کی سزا ضرور دے گا وہ یقیناً دانا اور ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے |
الانعام |
140 |
جن لوگوں نے لاعلمی اور حماقت کی بناء پر اپنی اولاد کو مار ڈالا اور اللہ پر افتراء باندھتے ہوئے اس رزق کو حرام قرار دیا جو اللہ نے انہیں عطا کیا تھا [١٤٩] یہ ایسے گمراہ ہیں جو راہ راست پر نہیں آسکتے |
الانعام |
141 |
وہی تو ہے [١٥٠] جس نے دونوں طرح کے باغات پیدا کئے ایک وہ جن کی بیلیں ٹٹیوں پر چڑھائی جاتی ہیں۔ دوسرے وہ درخت جو خود اپنے تنے پر کھڑے ہوتے ہیں (ان کی بیل نہیں ہوتی جو ٹٹیوں پر چڑھائی جائے) نیز کھجوریں اور کھیتیاں پیدا کیں جن سے کئی طرح کے ماکولات حاصل ہوتے ہیں۔ نیز اس نے زیتون اور انار پیدا کئے جن کے پھل اور مزا ملتے جلتے بھی ہوتے ہیں اور مختلف [١٥١] بھی۔ جب یہ درخت پھل لائیں تو ان سے خود بھی کھاؤ اور فصل اٹھاتے وقت ان میں سے [١٥٢] اللہ کا حق بھی ادا کرو۔ اور بے جا خرچ نہ کرو۔ کیونکہ اللہ اسراف [١٥٣] کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا |
الانعام |
142 |
نیز چوپایوں میں سے کچھ ایسے ہیں جو باربرداری کے کام آتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جن (کی کھالوں اور بالوں) سے مفروشات بنائے جاتے ہیں۔ یہ سب اللہ کا رزق ہے جو اس نے تمہیں دیا ہے انہیں کھاؤ اور شیطان کے قدموں [١٥٤] پر نہ چلو، وہ تو تمہارا کھلا دشمن ہے |
الانعام |
143 |
کل آٹھ جوڑے (نر و مادہ) ہیں بھیڑ کے دو اور بکری کے دو۔ آپ ان سے پوچھئے: ’’کیا اللہ نے دونوں نر حرام کئے ہیں یا دونوں مادائیں یا وہ بچے جو ان ماداؤں کے پیٹ [١٥٥] میں ہوتے ہیں؟ اگر تم سچے ہو تو مجھے علم (وحی الٰہی) کی کوئی بات بتاؤ‘‘ |
الانعام |
144 |
نیز اونٹ کی جنس سے دو اور گائے کے دو جوڑے ہیں۔ آپ ان سے پوچھئے : کیا اللہ نے ان دونوں نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں ماداؤں کو یا ان بچوں کو جو ان ماداؤں کے پیٹ میں ہوتے ہیں؟ جب اللہ نے ایسا تاکیدی حکم دیا تھا تو کیا تم اس وقت موجود [١٥٦] تھے؟ پھر اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے تاکہ لوگوں کو علم کے بغیر گمراہ کرتا پھرے؟ اللہ تعالیٰ یقیناً ایسے ظالموں کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا |
الانعام |
145 |
آپ ان سے کہئے کہ : جو وحی میری طرف آئی ہے اس میں میں تو کوئی ایسی چیز نہیں پاتا جو کھانے والے پر حرام کی گئی ہو الا یہ کہ وہ مردار ہو یا [١٥٧] بہایا ہوا خون ہو، یا خنزیر کا گوشت ہو کیونکہ وہ ناپاک ہے، یا فسق ہو کہ وہ چیز اللہ کے سوا کسی اور کے نام سے مشہور کردی گئی ہو۔ ہاں جو شخص لاچار ہوجائے درآنحالیکہ وہ نہ تو (اللہ کے قانون کا) باغی ہو اور نہ ضرورت سے زیادہ کھانے والا [١٥٨] ہو (تو وہ اسے معاف ہے) کیونکہ آپ کا پروردگار بخش دینے والا اور رحم کرنے والا ہے |
الانعام |
146 |
اور جن لوگوں نے یہودیت اختیار کی ان پر ہم نے ہر ناخن والا جانور حرام کیا تھا۔ نیز ان پر گائے اور بکری کی چربی بھی حرام کی تھی۔ الا یہ کہ وہ پشتوں، آنتوں اور ہڈیوں سے چمٹی ہوئی ہو۔ [١٥٩] ہم نے یہ چیزیں ان کی سرکشی کی سزا کے طور پر ان پر حرام کی تھیں اور جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں بالکل سچ کہہ رہے ہیں |
الانعام |
147 |
پھر اگر یہ یہود آپ کو جھٹلائیں تو ان سے کہئے کہ : تمہارے پروردگار کی رحمت بہت وسیع ہے (کہ ان تک تم سزا سے بچے ہوئے ہو) ورنہ مجرموں سے اس کا عذاب ٹالا نہیں جاسکتا |
الانعام |
148 |
یہ مشرک (جواباً) یہ کہہ دیں گے کہ : اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے [١٦٠] اور نہ ہمارے آباؤ اجداد، نہ ہی ہم کسی چیز کو حرام ٹھہراتے۔ اسی طرح ان لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا جو ان سے پہلے تھے۔ تاآنکہ انہوں نے ہمارے عذاب کا مزا چکھ لیا۔ آپ ان سے کہئے کہ اگر تمہارے [١٦١] پاس کوئی علم کی بات ہے تو لاؤ ہمیں دکھاؤ'' تم تو محض ظن کے پیچھے پڑے ہوئے ہو اور جو بات کرتے ہو بلادلیل کرتے ہو |
الانعام |
149 |
آپ ان سے کہئے کہ (تمہارے قیاسات کے مقابلہ میں) اللہ کی حجت کامل [١٦٢] ہے لہٰذا اگر وہ چاہتا تو تم سب [١٦٣] کو ہدایت دے دیتا |
الانعام |
150 |
آپ ان سے کہئے : اپنے وہ گواہ تو لاؤ جو یہ [١٦٤] گواہی دیں کہ اللہ نے فی الواقع ان چیزوں کو حرام کیا ہے۔ پھر اگر وہ گواہی دے بھی دیں تو آپ ان کے ساتھ گواہی نہ دینا، نہ ہی ان لوگوں کی خواہشات کے پیچھے لگنا جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں اور جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور دوسروں کو اپنے پروردگار کا ہمسر بناتے ہیں |
الانعام |
151 |
آپ ان سے کہئے : آؤ! میں تمہیں پڑھ کر سناؤں کہ تمہارے [١٦٥] پروردگار نے تم پر کیا کچھ حرام کیا ہے اور وہ یہ باتیں ہیں کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک [١٦٦] نہ بناؤ۔ اور یہ کہ والدین [١٦٧] سے اچھا سلوک کرو، اور یہ کہ مفلسی کے ڈر [١٦٨] سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو (کیونکہ) ہم ہی تمہیں رزق دیتے ہیں تو ان کو بھی ضرور دیں گے، اور یہ کہ بے حیائی کی باتوں کے قریب بھی نہ جاؤ، خواہ یہ کھلی [١٦٩] ہوں یا چھپی ہوں، اور یہ کہ جس جان کے مارنے کو اللہ نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرو الا یہ کہ حق [١٧٠] کے ساتھ ہو۔ یہ وہ باتیں ہیں جن کا اللہ نے تمہیں تاکیداً حکم دیا ہے۔ شاید کہ تم عقل سے کام لو |
الانعام |
152 |
نیز یہ کہ یتیم کے مال کے قریب [١٧١] بھی نہ جاؤ مگر ایسے طریقہ سے جو (اس کے حق میں) بہتر ہو۔ تاآنکہ وہ عقل کی پختگی کو پہنچ جائے، اور یہ کہ ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پورا پورا [١٧٢] دو، ہم کسی کو اس کے مقدور سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے۔ اور یہ کہ جب کچھ کہو تو انصاف سے [١٧٣] کہو، خواہ وہ بات تمہارے کسی قریبی سے تعلق رکھتی ہو، اور یہ کہ اللہ کے عہد کو پورا [١٧٤] کرو۔ یہ باتیں ہیں جن کا اللہ نے تمہیں حکم دیا [١٧٥] ہے شاید کہ تم نصیحت قبول کرو |
الانعام |
153 |
اور بلاشبہ یہی میری سیدھی راہ ہے لہٰذا اسی پر چلتے جاؤ اور دوسری راہوں پر نہ چلو ورنہ وہ تمہیں اللہ کی راہ سے ہٹا کر جدا جدا [١٧٦] کردیں گی اللہ نے تمہیں انہی باتوں کا حکم دیا ہے شاید کہ تم (کجروی سے) بچ جاؤ |
الانعام |
154 |
پھر ہم نے موسیٰ کو ایسی کتاب دی جو نیک روش اختیار کرنے والے کے لیے مکمل تھی اور اس میں ہر (ضروری) بات کی تفصیل [١٧٦۔ ١] بھی تھی اور یہ کتاب ہدایت اور رحمت بھی تھی (اور اس لیے دی تھی) کہ شائد وہ لوگ اپنے پروردگار سے ملاقات [١٧٧] پر ایمان لائیں |
الانعام |
155 |
اور یہ کتاب (قرآن) جو ہم نے نازل کی ہے۔ بڑی بابرکت [١٧٨] ہے لہٰذا اس کی پیروی کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو شاید کہ تم پر رحم کیا جائے |
الانعام |
156 |
نیز اس لیے (یہ کتاب نازل کی ہے) کہ تم یہ نہ کہہ سکو کہ کتاب تو ہم سے پہلے کے دو گروہوں (یہود و نصاریٰ) پر ہی اتاری گئی تھی اور ہم تو ان کے پڑھنے پڑھانے سے [١٧٩] بے خبر رہے |
الانعام |
157 |
یا یہ کہنے لگو کہ : اگر کتاب ہم پر اتاری جاتی تو ہم یقیناً ان سے زیادہ ہدایت یافتہ ہوتے تو اب تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل، ہدایت اور رحمت آچکی ہے۔ پھر اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا [١٨٠] جو اللہ تعالیٰ کی آیات کو جھٹلائے اور ان سے کنی کترائے۔ اور جو لوگ ہماری آیات سے کنی کتراتے ہیں انہیں ہم ان کے اس عمل کی بہت بری سزا دیں گے |
الانعام |
158 |
کیا یہ اسی بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا خود آپ کا پروردگار آئے یا اس کی کوئی نشانی (معجزہ) آئے؟ جس دن کوئی ایسا معجزہ آگیا تو اس وقت کسی کا ایمان لانا اسے کچھ فائدہ [١٨١] نہ دے گا جو اس سے پیشتر ابھی تک ایمان نہ لایا ہو یا اپنے ایمان کی حالت میں نیکی کے کام نہ کئے ہوں۔ آپ ان سے کہئے کہ : تم بھی انتظار کرو، ہم بھی انتظار کرتے ہیں |
الانعام |
159 |
جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ [١٨٢] ڈالا اور کئی فرقے بن گئے، ان سے آپ کو کچھ سروکار نہیں۔ ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ پھر وہ خود ہی انہیں بتلا دے گا کہ وہ کن کاموں میں لگے ہوئے تھے |
الانعام |
160 |
جو کوئی اللہ کے ہاں کوئی نیکی لے کر آئے گا تو اسے اس نیکی کا دس گنا ثواب ملے گا اور جو برائی لے کر آئے گا اسے اتنی ہی سزا دی جائے گی جتنی [١٨٣] اس نے برائی کی تھی اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا |
الانعام |
161 |
آپ ان سے کہئے کہ : میرے پروردگار نے مجھے سیدھی راہ دکھا دی ہے یہی وہ مستحکم دین ہے جو ابراہیم [١٨٤] حنیف کا طریق زندگی تھا اور سیدناابراہیم مشرکوں میں سے نہ تھے |
الانعام |
162 |
آپ ان سے کہئے کہ : میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت [١٨٥] سب کچھ رب العالمین کے لیے ہے |
الانعام |
163 |
جس کا کوئی شریک نہیں۔ مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے۔ اور میں سب سے پہلے اللہ کا فرمانبردار [١٨٦] بنتا ہوں |
الانعام |
164 |
آپ ان سے کہئے : کیا میں اللہ کے علاوہ کوئی اور پروردگار تلاش کروں حالانکہ وہ ہر چیز [١٨٧] کا رب ہے۔ اور جو شخص [١٨٨] بھی کوئی برا کام کرے گا تو اس کا بار اسی پر ہوگا، کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔ پھر تمہیں اپنے پروردگار کے ہاں لوٹ کر جانا ہے اور جن باتوں میں تم اختلاف کرتے ہو وہ سب [١٨٩] کچھ تمہیں بتا دے گا |
الانعام |
165 |
وہی تو ہے جس نے تمہیں زمین میں نائب بنایا [١٩٠] اور ایک کے مقابلے میں دوسرے کے درجے [١٩١] بلند کئے تاکہ جو کچھ اس نے تمہیں دے رکھا ہے اسی میں تمہاری [١٩٢] آزمائش کرے۔ بلاشبہ آپ کا پروردگار سزا دینے میں دیر نہیں لگاتا اور (ساتھ ہی ساتھ) وہ یقیناً بخشنے والا اور مہربان بھی ہے |
الانعام |
0 |
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے |
الاعراف |
1 |
ا۔ ل۔ م۔ ص |
الاعراف |
2 |
یہ کتاب [٢] آپ کی طرف نازل کی گئی ہے۔ اس (کی تبلیغ) سے آپ کے دل میں گھٹن [٣] نہ ہونی چاہیئے۔ (کتاب اتارنے سے غرض یہ ہے) کہ آپ اس کے ذریعہ لوگوں کو ڈرائیں اور یہ مومنوں کے لئے یاد دہانی کا کام دے۔ |
الاعراف |
3 |
(لوگو) جو کچھ تمہاری طرف تمہارے پروردگار سے نازل کیا گیا ہے اس کی پیروی کرو۔ اس کے علاوہ [٤] دوسرے سرپرستوں کی پیروی نہ کرو۔ تھوڑے ہی تم نصیحت مانتے ہو |
الاعراف |
4 |
کتنی ہی بستیاں ہیں جنہیں ہم نے ہلاک کردیا۔ ہمارا عذاب ان پر رات کے وقت آیا یا جب وہ دوپہر کو سو رہے تھے |
الاعراف |
5 |
پھر جب ان پر عذاب آگیا تو اس وقت ان کی پکار یہی تھی کہ :’’بلاشبہ ہم [٥] ہی ظالم تھے‘‘ |
الاعراف |
6 |
جن لوگوں کی طرف ہم نے رسول بھیجے تھے ہم ان سے بھی ضرور باز پرس کریں گے اور رسولوں سے بھی ضرور پوچھیں گے |
الاعراف |
7 |
پھر ہم اپنے علم سے پوری حقیقت ان پر بیان کردیں گے۔ آخر ہم اس وقت غائب تو نہیں [٦] تھے |
الاعراف |
8 |
اس دن انصاف کے ساتھ اعمال کا وزن کیا جائے گا۔ جن کے پلڑے بھاری نکلے وہی فلاح پائیں گے |
الاعراف |
9 |
اور جن کے پلڑے ہلکے [٧] ہوئے تو یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو خسارہ میں ڈالا۔ کیونکہ وہ ہماری آیتوں سے ناانصافی کیا کرتے تھے |
الاعراف |
10 |
ہم نے تمہیں زمین میں اختیار دیا [٨] اور تمہارے لیے سامان زیست بنایا۔ مگر تم لوگ کم ہی شکر ادا کرتے ہو |
الاعراف |
11 |
ہم نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہاری صورت بنائی۔[٩] پھر ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو۔ تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا۔ ابلیس [١٠] نے سجدہ نہ کیا۔ |
الاعراف |
12 |
اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا : ’’جب میں نے تجھے سجدہ کرنے کا حکم دیا تھا تو پھر کس بات نے تجھے سجدہ کرنے سے روک دیا ؟‘‘ کہنے لگا: میں آدم سے بہتر ہوں کیونکہ تو نے مجھے تو آگ [١١] سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے |
الاعراف |
13 |
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : نیچے اتر یہاں سے۔ تیرا حق [١٢] نہ تھا کہ تو یہاں تکبر کرتا۔ لہٰذا نکل جا' تو ان لوگوں سے ہوگیا جنہیں نکو بن کر رہنا پڑتا ہے |
الاعراف |
14 |
ابلیس کہنے لگا : ’’اچھا پھر مجھے روز محشر تک مہلت دے دے‘‘ |
الاعراف |
15 |
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : تجھے یہ مہلت [١٣] دے دی جاتی ہے |
الاعراف |
16 |
ابلیس نے کہا : تو نے مجھے گمراہی میں [١٤] مبتلا کیا ہے تو اب میں بھی تیری سیدھی راہ پر (گھات لگا کر) بیٹھوں گا |
الاعراف |
17 |
پھر انسانوں کو آگے سے' پیچھے سے' دائیں سے' بائیں سے غرض ہر طرف سے گھیروں گا (اور اپنی راہ پر ڈال دوں گا) اور تو ان میں سے اکثر کو شکرگزار نہ پائے گا |
الاعراف |
18 |
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : یہاں سے نکل جا۔ تو میری درگاہ سے ٹھکرایا ہوا اور رسوا شدہ مخلوق ہے۔ (یاد رکھ) انسانوں سے جو بھی تیری پیروی کرے گا۔ تیرے سمیت [١٥] ان سب سے جہنم کو بھر دوں گا |
الاعراف |
19 |
اور اے آدم! تو اور تیری بیوی دونوں [١٦] اس جنت میں رہو اور جہاں سے جی چاہے کھاؤ، مگر اس درخت کے قریب بھی نہ جانا ورنہ ظالموں میں سے ہوجاؤ گے۔ |
الاعراف |
20 |
پھر شیطان نے ان دونوں کے دل میں وسوسہ ڈالا۔ تاکہ ان کی شرمگاہیں جو ایک دوسرے سے چھپائی گئی تھیں، انہیں کے سامنے کھول دے اور کہنے لگا:’’تمہیں تمہارے پروردگار نے اس درخت سے صرف اس لئے روکا ہے کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ یا تم ہمیشہ یہاں رہنے والے نہ بن جاؤ‘‘ |
الاعراف |
21 |
پھر ان دونوں کے سامنے قسم کھائی کہ میں فی الواقع تمہارا خیر خواہ [١٧] ہوں۔ |
الاعراف |
22 |
چنانچہ ان دونوں کو دھوکا دے کر آہستہ آہستہ اپنی بات [١٨] پر مائل کر ہی لیا۔ پھر جب انہوں نے اس درخت کو چکھ لیا تو ان کی شرمگاہیں ایک دوسرے پر ظاہر ہوگئیں اور وہ جنت کے پتے اپنی شرمگاہوں پر [١٩] چپکانے لگے۔ اس وقت ان کے پروردگار نے انہیں پکارا کہ:
کیا میں نے تمہیں اس درخت سے روکا نہ تھا اور یہ نہ کہا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے؟ |
الاعراف |
23 |
وہ دونوں کہنے لگے : ’’ہمارے پروردگار! ہم نے اپنے آپ پر ظلم کیا اور اگر تو نے ہمیں معاف [٢٠] نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو ہم بہت نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے‘‘ |
الاعراف |
24 |
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’تم سب (یہاں سے) نکل جاؤ تم ایک [٢١] دوسرے کے دشمن ہو۔ اب تمہارے لیے زمین میں جائے قرار اور ایک مدت تک سامان زیست ہے‘‘ |
الاعراف |
25 |
نیز فرمایا: ’’اسی زمین میں تم زندگی بسر کرو گے، اسی میں مرو گے [٢٢] اور اسی سے (دوبارہ) نکالے جاؤ گے‘‘ |
الاعراف |
26 |
اے بنی آدم! ہم نے تم پر لباس نازل کیا جو تمہاری شرمگاہوں کو ڈھانپتا ہے اور زینت بھی ہے [٢٣] اور لباس تو تقویٰ ہی کا بہتر [٢٤] ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ شاید لوگ کچھ سبق حاصل کریں |
الاعراف |
27 |
اے بنی آدم! ایسا نہ ہو کہ شیطان تمہیں فتنے میں مبتلا کردے جیسا کہ اس نے تمہارے والدین کو جنت سے نکلوا دیا تھا اور ان سے ان کے لباس اتروا دیئے تھے تاکہ ان کی شرمگاہیں انہیں دکھلا دے۔[٢٥] وہ اور اس کا قبیلہ تمہیں ایسی جگہ سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے۔ ہم نے شیطانوں کو ان لوگوں کا سرپرست بنادیا ہے جو ایمان نہیں لاتے |
الاعراف |
28 |
اور جب وہ کوئی شرمناک کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ''ہم نے اپنے باپ دادا کو [٢٦] اسی طریقہ پر پایا ہے اور اللہ نے ہمیں ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔ آپ ان سے کہیے کہ ’’اللہ کبھی بے حیائی کا حکم نہیں دیتا۔ کیا تم اللہ کے ذمے ایسی باتیں لگاتے ہو جو تم جانتے نہیں‘‘ |
الاعراف |
29 |
آپ کہیے کہ ’’میرے پروردگار نے تو انصاف کا حکم دیا ہے اور اس بات کا کہ ہر مسجد میں نماز کے وقت اپنی توجہ ٹھیک اسی کی طرف رکھو اور اس کی مکمل حاکمیت تسلیم کرتے ہوئے خالصتاً اسی کو پکارو‘‘ جس طرح اس نے تمہیں پہلے پیدا کیا ہے اسی طرح تم پھر [٢٧] پیدا کئے جاؤ گے |
الاعراف |
30 |
ایک فریق کو تو اس نے ہدایت کی اور دوسرے فریق پر گمراہی واجب [٢٨] ہوگئی۔ کیونکہ انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیطانوں کو اپنا سرپرست بنا لیا تھا پھر وہ یہ بھی سمجھ رہے ہیں کہ وہی سیدھی راہ پر ہیں |
الاعراف |
31 |
اے بنی آدم! جب بھی کسی مسجد میں جاؤ تو آراستہ [٢٩] ہو کر جاؤ اور کھاؤ، پیو لیکن اسراف [٣٠] نہ کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا |
الاعراف |
32 |
آپ ان سے پوچھئے کہ ’’اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے جو زینت اور کھانے کی پاکیزہ چیزیں پیدا کی ہیں انہیں کس نے حرام کردیا ؟‘‘[٣١] آپ کہیے کہ یہ چیزیں دنیا کی زندگی میں ان لوگوں کے لیے ہیں جو ایمان [٣٢] لائے اور قیامت کے دن تو خالصتاً انہی کے لیے ہوں گی۔ ہم اسی طرح اپنی آیات کو صاف صاف بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے جو علم رکھتے ہیں |
الاعراف |
33 |
آپ ان سے کہیے کہ میرے پروردگار نے جو چیزیں حرام کی ہیں وہ یہ ہیں: ’’بے حیائی کے کام خواہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ ہوں اور گناہ کے کام اور ناحق زیادتی اور یہ کہ تم اللہ کے شریک بناؤ جس کے لیے اس نے کوئی سند نہیں اتاری اور یہ کہ تم اللہ کے ذمے [٣٣] ایسی باتیں لگا دو جن کا تمہیں علم نہیں‘‘ |
الاعراف |
34 |
ہر گروہ کے لیے ایک مدت مقرر ہے، جب وہ مدت پوری ہوجاتی ہے تو پھر (اس گروہ کی گرفت کے لیے) ایک گھڑی بھر کی بھی تقدیم و تاخیر [٣٤] نہیں ہوسکتی |
الاعراف |
35 |
اے بنی آدم! اگر تمہارے پاس تمہی میں سے رسول آئیں جو تمہارے سامنے میری آیات بیان کریں تو جو شخص نافرمانی سے بچا رہا اور اپنی اصلاح کرلی تو ایسے لوگوں کے لئے نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمزدہ ہوں [٣٥] گے |
الاعراف |
36 |
اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلا دیا اور ان سے اکڑ بیٹھے تو ایسے ہی لوگ دوزخی ہیں۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے |
الاعراف |
37 |
بھلا اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے جو اللہ کے ذمے جھوٹ لگا دے یا اس کی آیتوں کو جھٹلا دے۔[٣٦] ایسے لوگوں کو ان کا وہ حصہ تو (دنیا میں) ملے گا ہی جو ان کے مقدر میں ہے۔ یہاں تک کہ جب ان کی روحیں قبض کرنے کے لئے ہمارے فرستادہ (فرشتے) ان کے پاس آئیں گے تو ان سے پوچھیں گے: ’’وہ تمہارے (الٰہ) کہاں ہیں جنہیں تم اللہ کے سوا پکارا کرتے تھے؟‘‘ وہ جواب دیں گے : ’’ہمیں کچھ یاد نہیں پڑتا‘‘ اس طرح وہ خود ہی اپنے خلاف گواہی دے دیں [٣٧] گے کہ وہ کافر تھے |
الاعراف |
38 |
اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اچھا تو تم بھی انہی جماعتوں میں شامل ہوجاؤ جو تم سے پہلے جنوں اور انسانوں کی جماعتیں دوزخ میں داخل ہوچکی ہیں۔ جب بھی کوئی جماعت (دوزخ میں) داخل ہوگی تو اپنی پیش رو جماعت پر لعنت کرے گی یہاں تک کہ جب سب کی سب جماعتیں دوزخ میں جمع ہوجائیں گی تو ہر پچھلی جماعت اپنے سے پہلے والی جماعت کے متعلق کہے گی :’’ہمارے پروردگار! یہ لوگ ہیں جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا، لہٰذا ان کو آگ کا [٣٨] دگنا عذاب دے'' اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ ''تم سبھی کے لئے دگنا ہے [٣٩] لیکن یہ بات تمہاری سمجھ میں نہیں آرہی‘‘ |
الاعراف |
39 |
اور پہلی جماعت پچھلی کے متعلق کہے گی۔ ’’آخر تمہیں ہم پر کون سی برتری حاصل ہے (کہ تمہیں تو اکہرا عذاب ہو اور ہمیں دہرا یعنی دگنا ہو؟) لہٰذا تم بھی جو کچھ کرتے رہے ہو اس کے عذاب کا مزا چکھو‘‘ |
الاعراف |
40 |
بلاشبہ جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور ان سے اکڑ بیٹھے، ان کے لیے نہ تو آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ وہ جنت ہی میں داخل ہوسکیں گے تاآنکہ اونٹ سوئی کے ناکے [٤٠] میں داخل ہوجائے۔ اور ہم مجرموں کو ایسے ہی سزا دیا کرتے ہیں |
الاعراف |
41 |
ان کے لئے بچھونا بھی جہنم کا ہوگا اور اوپر سے اوڑھنا بھی جہنم کا اور ہم ظالموں کو ایسے ہی سزا دیا کرتے ہیں |
الاعراف |
42 |
البتہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کیے اور ہم ہر شخص کو اس کی [٤١] طاقت کے مطابق ہی مکلف بناتے ہیں، تو یہی لوگ اہل جنت ہیں، جس میں وہ ہمیشہ رہا کریں گے |
الاعراف |
43 |
ان اہل جنت کے دلوں میں اگر ایک دوسرے کے خلاف کچھ کدورت [٤٢] ہوگی تو ہم اسے نکال دیں گے۔ ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور وہ کہیں گے : تعریف تو اللہ ہی کے لیے ہے جس نے ہمیں یہ (جنت کی) راہ دکھائی اگر اللہ ہمیں یہ راہ نہ دکھاتا تو ہم کبھی یہ راہ نہ پاسکتے تھے۔ ہمارے پروردگار کے رسول واقعی حق ہی لے کر آئے تھے، اس وقت انہیں ندا آئے گی: تم اس جنت کے وارث بنائے گئے ہو اور یہ ان (نیک) اعمال کا بدلہ ہے جو تم دنیا [٤٣] میں کرتے رہے |
الاعراف |
44 |
اور اہل جنت دوزخیوں کو پکار کر پوچھیں گے :’’ہم نے تو ان وعدوں کو سچا پالیا ہے جو ہم سے ہمارے پروردگار نے کیے تھے کیا تم سے تمہارے پروردگار نے جو وعدے کیے تھے تم نے بھی انہیں سچا پایا ؟‘‘ وہ جواب [٤٣۔ الف] دیں گے’’ ہاں! (ہم نے بھی سچا پایا)‘‘ پھر ان کے درمیان ایک پکارنے والا پکارے گا کہ ’’ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو |
الاعراف |
45 |
جو لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے اور اس میں کجی پیدا کرنا چاہتے تھے اور آخرت کے [٤٤] منکر تھے‘‘ |
الاعراف |
46 |
اہل جنت اور اہل دوزخ کے درمیان ایک اوٹ [٤٥] حائل ہوگی اور اعراف [٤٦] پر کچھ آدمی ہوں گے جو ہر ایک کو اس کی پیشانی کے نشانات سے پہچانتے ہوں گے۔ وہ اہل جنت کو آواز دیں گے کہ: ’’ تم پر سلامتی ہو‘‘ یہ اعراف والے ابھی جنت میں داخل تو نہ ہوئے ہوں گے البتہ اس کی امید [٤٧] ضرور رکھتے ہوں گے |
الاعراف |
47 |
اور جب ان کی نگاہیں [٤٨] اہل دوزخ کی طرف پھیری جائیں گی تو کہیں گے: ’’پروردگار! ہمیں ظالم لوگوں میں شامل نہ کرنا‘‘ |
الاعراف |
48 |
اور یہ اہل اعراف کچھ لوگوں کو ان کی پیشانیوں سے پہچان کر آواز دیں گے: (کہ آج) نہ تمہاری جمعیت تمہارے کچھ کام آئی اور نہ وہ چیزیں جن کے بل پر تم اکڑا کرتے تھے |
الاعراف |
49 |
کیا یہ (اہل جنت) وہی لوگ نہیں جن کے متعلق تم قسم کھا کر کہا کرتے تھے کہ اللہ انہیں اپنی رحمت سے کچھ بھی نہ دے گا’’(انہیں تو آج یہ کہا گیا ہے کہ) جنت میں داخل ہوجاؤ تمہیں کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ تم غمزدہ ہی ہوگے‘‘ |
الاعراف |
50 |
اور دوزخی اہل جنت کو آواز دیں گے کہ:’’ہم پر بھی کچھ پانی انڈیل دو یا اللہ نے جو کچھ تمہیں کھانے کو دیا ہے اس میں سے کچھ گرا دو‘‘ اہل جنت جواب دیں گے کہ : اللہ تعالیٰ نے یہ دونوں چیزیں کافروں پر حرام کردی [٤٩] ہیں |
الاعراف |
51 |
جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا تھا اور دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا۔ لہٰذا آج ہم انہیں ایسے ہی بھلا دیں گے جیسے انہوں نے اس ملاقات [٥٠] کے دن کو بھلا رکھا تھا اور ہماری آیتوں کا انکار کیا کرتے تھے |
الاعراف |
52 |
ہم ان لوگوں کے پاس ایسی کتاب لائے ہیں جسے ہم نے علم کی بنا [٥١] پر مفصل بنا دیا ہے۔ یہ کتاب ان لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے جو ایمان لاتے ہیں |
الاعراف |
53 |
یہ لوگ بس اب اس کے انجام کا انتظار کر رہے ہیں (جس کا پتہ یہ کتاب دے رہی ہے) جس دن اس کا انجام [٥٢] سامنے آجائے گا تو جن لوگوں نے پہلے کتاب کو بھلا رکھا تھا کہیں گے : ’’واقعی ہمارے پاس رسول حق بات لے کر آئے تھے۔ پھر اب کیا ہمارے لئے کوئی سفارشی ہیں جو ہماری سفارش کریں یا ہمیں واپس (دنیا میں) ہی بھیج دیا جائے تاکہ جو کام ہم کرتے رہے اس کے علاوہ دوسری قسم کے کام کریں‘‘ ان لوگوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال دیا، اور جو کچھ بھی وہ باتیں بنایا کرتے تھے انہیں کچھ یاد نہ رہیں گی |
الاعراف |
54 |
یقیناً تمہارا پروردگار وہ اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ [٥٣] دن میں پیدا کیا پھر اپنے عرش [٥٤] پر قرار پکڑا۔ وہی رات کو دن پر ڈھانک دیتا ہے، پھر دن رات کے پیچھے دوڑا چلا آتا ہے اور سورج، چاند، ستارے [٥٥] سب چیزیں اس (اللہ) کے حکم کے تابع ہیں۔ یاد رکھو! اسی نے پیدا کیا ہے تو حکم بھی اسی کا [٥٦] چلے گا۔ بڑا بابرکت [٥٧] ہے اللہ تعالیٰ جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے |
الاعراف |
55 |
اپنے پروردگار [٥٨] کو گڑگڑاتے ہوئے اور چپکے چپکے پکارو۔ یقیناً وہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا |
الاعراف |
56 |
اور زمین میں (حالات کی) درستی کے بعد [٥٩] ان میں بگاڑ پیدا نہ کرو۔ اور اللہ کو خوف اور امید [٦٠] سے پکارو۔ یقیناً اللہ کی رحمت نیک کردار لوگوں سے قریب ہے |
الاعراف |
57 |
وہی تو ہے جو اپنی رحمت (بارش) سے پیشتر ہواؤں کو خوشخبری کے طور پر بھیجتا ہے حتیٰ کہ وہ ہوائیں بھاری بادلوں کو اٹھا لاتی ہیں تو ہم ان بادلوں کو کسی مردہ علاقہ کی طرف چلاتے ہیں پھر اس سے بارش برساتے ہیں تو اسی مردہ زمین سے ہر طرح کے پھل نکالتے ہیں۔ اسی طرح ہم مردوں کو (بھی زمین سے) نکال کھڑا کریں گے۔[٦١] شاید (اس مشاہدے سے) تم کچھ نصیحت حاصل کرو |
الاعراف |
58 |
اور عمدہ زمین اپنے پروردگار کے حکم سے خوب سبزہ اگاتی ہے اور جو خراب ہوتی ہے اس سے جو کچھ تھوڑا بہت نکلتا ہے وہ بھی ناقص ہوتا ہے۔[٦٢] اسی طرح ہم اپنی آیات کو مختلف طریقوں سے ان لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں جو شکر بجا لاتے ہیں |
الاعراف |
59 |
ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو اس نے کہا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو، جس کے بغیر تمہارا کوئی الٰہ نہیں۔ میں تم پر ایک بڑے [٦٣] دن کا عذاب واقع ہونے سے ڈرتا ہوں |
الاعراف |
60 |
اس کی قوم کے سرداروں [٦٤] نے کہا : ’’ہم تو تجھے ہی صریح گمراہی میں دیکھتے ہیں‘‘ |
الاعراف |
61 |
اس نے کہا: برادران قوم! میں گمراہی میں پڑا ہوا نہیں بلکہ میں تمام جہانوں کے پروردگار کا رسول ہوں |
الاعراف |
62 |
میں تمہیں اپنے پروردگار کا پیغام پہنچاتا ہوں اور تمہاری خیر خواہی [٦٥] کر رہا ہوں کیونکہ جو کچھ مجھے اللہ کی طرف سے معلوم ہے اسے تم نہیں جانتے |
الاعراف |
63 |
کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہے کہ تمہارے پاس نصیحت تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک ایسے آدمی کے ذریعہ آئی ہے جو تمہی [٦٦] میں سے ہے؟ تاکہ وہ تمہیں (برے انجام سے) ڈرائے اور تم نافرمانی سے بچو اور تم پر رحم کیا جائے |
الاعراف |
64 |
چنانچہ انہوں نے نوح کو جھٹلایا تو ہم نے نوح کو اور اس کے ساتھیوں کو جو کشتی میں سوار [٦٧] تھے بچالیا اور ان لوگوں کو غرق کردیا [٦٨] جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا۔ بلاشبہ [٦٩] وہ اندھے لوگ تھے |
الاعراف |
65 |
اور قوم عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہود کو بھیجا۔ اس نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا :’’اللہ کی عبادت کرو جس کے بغیر تمہارا کوئی الٰہ نہیں۔[٧٠] کیا تم (اللہ سے) ڈرتے نہیں‘‘ |
الاعراف |
66 |
اس کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا : ’’ہم تو تجھے کم عقل آدمی [٧١] دیکھتے ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ تم جھوٹے ہو‘‘ |
الاعراف |
67 |
(ہود نے) کہا :’’اے میری قوم! میں ناداں نہیں بلکہ میں تو سب جہانوں کے پروردگار کا رسول ہوں |
الاعراف |
68 |
میں اپنے پروردگار کا پیغام پہنچاتا ہوں اور تمہارا امین خیرخواہ [٧٢] ہوں‘‘ |
الاعراف |
69 |
کیا تم اس بات پر تعجب کرتے ہو کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس نصیحت ایک ایسے آدمی کے ذریعہ آئی ہے جو تمہی میں سے ہے تاکہ وہ تمہیں (برے انجام سے) ڈرائے۔ اور (اللہ کا یہ احسان) یاد کرو۔ جب اس نے تمہیں قوم نوح کے بعد زمین کا جانشین بنایا اور تمہیں خوب تنومند [٧٣] بنایا۔ پس اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو تاکہ تم فلاح پاؤ |
الاعراف |
70 |
وہ کہنے لگے:’’کیا تو ہمارے پاس اس لئے آیا ہے کہ ہم ایک ہی اللہ کی عبادت کریں اور جنہیں ہمارے آباؤ اجداد پوجتے [٧٤] رہے انہیں چھوڑ دیں؟ اگر تو سچا ہے تو جس (عذاب) کی تو ہمیں دھمکی دیتا ہے۔ وہ لے آ۔‘‘ |
الاعراف |
71 |
(ہود نے) کہا: ’’تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر عذاب اور اس کا غضب ثابت ہوچکا ہے۔ کیا تم مجھ سے ایسے ناموں کے بارے میں جھگڑا کرتے ہو جو تم نے اور تمہارے آباء و اجداد نے رکھ لیے [٧٥] ہیں جن کے لئے اللہ نے کوئی سند نہیں اتاری؟ سو اب تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں‘‘ |
الاعراف |
72 |
پھر ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو اپنی مہربانی سے بچا لیا [٧٦] اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا اور ایمان لانے والے نہیں تھے |
الاعراف |
73 |
اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا۔ اس نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا'': اللہ کی عبادت کرو جس کے بغیر تمہارا کوئی الٰہ نہیں۔ تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے واضح معجزہ [٧٧] آچکا ہے۔ یہ اللہ کی اونٹنی تمہارے لیے معجزہ ہے اسے اللہ کی زمین پر چرنے دو اور اسے برے ارادے سے ہاتھ نہ لگانا ورنہ ایک درد ناک عذاب تمہیں آلے گا |
الاعراف |
74 |
اور وہ وقت یاد کرو جب قوم عاد کے بعد تمہیں اللہ نے جانشین بنایا اور تمہیں اس علاقہ میں آباد کیا۔ تم زمین کے ہموار میدانوں میں محل بناتے ہو اور پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بنا لیتے [٧٨] ہو۔ لہٰذا اللہ کے احسانات کو یاد کرو۔ اور زمین میں فساد نہ [٧٩] مچاتے پھرو |
الاعراف |
75 |
ہود کی قوم کے متکبر سرداروں نے ان کمزور لوگوں کو جو ان میں سے ایمان لاچکے تھے، کہا : کیا تم جانتے ہو کہ صالح اپنے رب کا رسول ہے؟ وہ کہنے لگے : ’’جو کچھ اسے دے کر بھیجا گیا ہے ہم تو اس پر ایمان رکھتے ہیں‘‘ |
الاعراف |
76 |
وہ متکبر کہنے لگے :’’جس بات پر تم ایمان لائے ہو، ہم تو اسے ماننے [٨٠] والے نہیں‘‘ |
الاعراف |
77 |
چنانچہ انہوں نے اونٹنی کی کونچیں [٨١] کاٹ ڈالیں اور اپنے پروردگار کے حکم سے سرتابی کی اور کہنے لگے :’’صالح ! اگر تو رسول ہے تو جس (عذاب) کی تو ہمیں دھمکی دیتا [٨٢] ہے وہ لے آ‘‘ |
الاعراف |
78 |
آخر انہیں زلزلے [٨٣] نے آلیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے کے پڑے رہ گئے |
الاعراف |
79 |
پھر صالح یہ کہتا ہوا ان کے ہاں سے چلے گئے : ’’اے قوم! میں نے تمہیں اپنے پروردگار کا پیغام پہنچا دیا تھا اور تمہاری خیرخواہی [٨٤] بھی کی لیکن تم تو خیرخواہی کرنے والوں کو پسند ہی نہیں کرتے‘‘ |
الاعراف |
80 |
اور لوط نے جب اپنی قوم [٨٥] سے کہا : تم بے حیائی کا وہ کام کرتے ہو جو تم سے پہلے اہل عالم میں سے کسی نے بھی نہیں کیا تھا |
الاعراف |
81 |
تم شہوت رانی کے لئے عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس آتے ہو۔ تم تو حد سے بڑھے [٨٦] ہوئے لوگ ہو |
الاعراف |
82 |
اور اس کی قوم کو اس کے سوا کوئی جواب بن نہ آیا کہ انہوں نے یہ کہہ دیا کہ: ’’اپنی بستی سے انہیں نکال دو یہ لوگ پاک باز [٨٧] بنے پھرتے ہیں۔‘‘ |
الاعراف |
83 |
چنانچہ ہم نے لوط اور اس کے اہل خانہ کو بچا لیا بجز اس کی بیوی کے کہ وہ باقی ماندہ [٨٨] ہلاک ہونے والوں سے تھی |
الاعراف |
84 |
اور اس قوم پر (پتھروں کی) بارش [٨٩] برسائی پس دیکھ لیجیے کہ مجرموں کا انجام کیسا ہوا ؟ |
الاعراف |
85 |
اور اہل مدین [٩٠] کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب [٩١] کو (بھیجا) اس نے کہا : اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو تمہارے لیے اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل آچکی ہے لہٰذا ناپ اور تول پورا رکھا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دیا کرو۔ اور زمین میں اصلاح ہوجانے کے بعد اس میں بگاڑ پیدا نہ کرو۔ یہی بات تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم واقعی مومن ہو |
الاعراف |
86 |
اور (زندگی کی) ہر راہ پر راہزن بن کر [٩٢] نہ بیٹھ جاؤ کہ لوگوں کو دھمکاتے پھرو اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے اسے اس کی راہ سے روکنے لگو اور اس سیدھی راہ میں کجی کے درپے ہوجاؤ۔ اور وہ وقت یاد کرو۔ جب تم تھوڑے تھے تو اللہ نے تمہیں زیادہ کردیا۔ اور دیکھو کہ فساد کرنے والوں کا کیا انجام ہوتا ہے |
الاعراف |
87 |
اور اگر تم میں سے ایک فریق ایسا ہے کہ جو کچھ مجھے دے کر بھیجا گیا ہے، اس پر ایمان لے آیا اور دوسرا فریق ایمان نہیں لایا تو صبر کرو (٩٢۔ الف) تاآنکہ اللہ ہمارے درمیان فیصلہ کردے اور وہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے |
الاعراف |
88 |
اس قوم کے متکبر سرداروں نے کہا : شعیب ! ہم تجھے اور ان لوگوں کو جو تیرے ساتھ ایمان لائے ہیں اپنی بستی سے نکال دیں گے یا پھر [٩٣] تمہیں ہمارے دین میں واپس آنا ہوگا شعیب (علیہ السلام) نے کہا : خواہ ہم اسے ناپسند کرتے ہوں تو بھی؟ |
الاعراف |
89 |
اگر ہم تمہارے دین میں دوبارہ چلے جائیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم نے اللہ پر جھوٹ باندھا تھا جبکہ اللہ اس سے ہمیں نجات دے چکا ہے۔ ہم سے یہ ممکن نہ ہوگا کہ ہم اس میں دوبارہ چلے جائیں، الا یہ کہ ہمارے [٩٤] پروردگار ہی کی ایسی مشیئت ہو۔ ہمارے پروردگار نے علم سے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے۔ ہم اللہ ہی پر بھروسہ کرتے ہیں۔ (پھر دعا کی) اے ہمارے پروردگا ر! ہمارے [٩٥] اور ہماری قوم کے درمیان انصاف سے فیصلہ کردے اور تو ہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے |
الاعراف |
90 |
اس کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا : ’’ اگر تم لوگوں نے شعیب [٩٦] کی پیروی کی تو تم نقصان اٹھاؤ گے‘‘ |
الاعراف |
91 |
پھر انہیں ایک خطرناک زلزلے [٩٧] نے آلیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے |
الاعراف |
92 |
جن لوگوں نے شعیب (علیہ السلام) کو جھٹلایا تھا ان کی حالت یہ ہوگئی گویا وہ کبھی وہاں آباد ہی نہ ہوئے [٩٨] تھے جنہوں نے شعیب کو جھٹلایا تھا بالآخر وہی گھاٹے میں رہے |
الاعراف |
93 |
شعیب انہیں یہ کہتے ہوئے وہاں سے چلا گیا کہ ’’: اے میری قوم ! میں نے تمہیں اپنے پروردگار کا پیغام پہنچا دیا تھا اور (ممکن حد تک) میں تمہاری خیر خواہی کرتا رہا۔ تو اب میں ان لوگوں پر کیسے افسوس [٩٩] کروں جو انکار ہی کرتے رہے‘‘ |
الاعراف |
94 |
اور ہم نے جب بھی کسی بستی میں کوئی نبی بھیجا تو وہاں کے رہنے والوں کو سختی اور تکلیف [١٠٠] میں مبتلا کیا تاکہ وہ عاجزی کی روش اختیار کریں |
الاعراف |
95 |
پھر ہم نے ان کی بدحالی کو خوشحالی میں بدل دیا یہاں تک کہ وہ خوب پھلے پھولے اور کہنے لگے: ’’یہ اچھے اور برے دن تو ہمارے آباء و اجداد پر بھی آتے رہے ہیں‘‘ پھر یکدم ہم نے انہیں پکڑ لیا اور انہیں خبر تک نہ ہوئی |
الاعراف |
96 |
اور اگر یہ بستیوں والے ایمان لاتے اور اللہ کی نافرمانی [١٠١] سے بچتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکات (کے دروازے) کھول دیتے۔ لیکن انہوں نے تو جھٹلایا۔ پھر ہم نے انہیں ان کی کرتوتوں کی پاداش میں دھر لیا |
الاعراف |
97 |
کیا یہ بستیوں والے اس بات سے نڈر ہوگئے ہیں کہ رات کے وقت ان پر ہمارا عذاب آجائے اور وہ سوئے ہوئے ہوں |
الاعراف |
98 |
یا وہ اس بات سے نڈر ہوگئے ہیں کہ چاشت کے وقت ان پر ہمارا عذاب آئے اور وہ کھیل [١٠٢] رہے ہوں |
الاعراف |
99 |
کیا یہ لوگ اللہ کی چال سے بے خوف ہوگئے ہیں حالانکہ اللہ کی چال [١٠٣] سے وہی قوم بے خوف ہوتی ہے جو نقصان اٹھانے والی ہو |
الاعراف |
100 |
جو لوگ ان بستیوں کے ہلاک ہونے کے بعد زمین کے وارث ہوئے کیا انہیں یہ رہنمائی [١٠٤] نہیں ملی کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے گناہوں کے بدلے ان پر (بھی) مصیبت ڈال سکتے ہیں۔ اور ان کے دلوں پر مہر (بھی) کرسکتے ہیں کہ وہ سن ہی نہ سکیں |
الاعراف |
101 |
یہ بستیاں [١٠٥] ہیں جن کے احوال ہم نے آپ سے بیان کردیئے ہیں۔ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے تھے مگر جس بات کو وہ پہلے جھٹلا چکے تھے اس پر ایمان لانا [١٠٦] انہوں نے مناسب نہ سمجھا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کافروں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے |
الاعراف |
102 |
ان میں اکثر لوگ ایسے تھے جن میں ہم نے عہد کا لحاظ نہ پایا اور ان [١٠٧] میں سے اکثر کو فاسق ہی پایا |
الاعراف |
103 |
ان کے بعد ہم نے [١٠٨] موسیٰ کو اپنے معجزات دے کر فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بھیجا مگر انہوں نے بھی ہمارے معجزات سے ناانصافی [١٠٩] کی۔ پھر دیکھ لو۔ فساد کرنے والوں کا کیا انجام ہوا |
الاعراف |
104 |
موسی نے فرعون [١١٠] سے کہا : ’’میں یقیناً اللہ رب العالمین کا رسول ہوں |
الاعراف |
105 |
میرے شایان یہی ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کے متعلق وہی بات کروں جو سچی ہو۔ میں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے معجزات لے کر آیا ہوں۔ لہٰذا بنی اسرائیل کو میرے ساتھ [١١١] روانہ کردے‘‘ |
الاعراف |
106 |
فرعون نے کہا : ’’اگر تو سچا ہے تو کوئی معجزہ لے کر آیا ہے تو اسے پیش کر‘‘ |
الاعراف |
107 |
چنانچہ موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنا عصا ڈال دیا تو فوراً وہ ہوبہو ایک اژدہا بن گیا |
الاعراف |
108 |
اور (بغل سے) اپنا ہاتھ نکالا تو وہ دیکھنے والوں کو چمکدار [١١٢] دکھائی دینے لگا |
الاعراف |
109 |
فرعون کی قوم کے سرداروں نے کہا: ’’یہ تو بڑا ماہر جادوگر ہے |
الاعراف |
110 |
وہ چاہتا ہے کہ تمہیں تمہارے ملک سے نکال [١١٣] دے۔ اب تم کیا مشورہ دیتے ہو‘‘ |
الاعراف |
111 |
پھر انہوں نے فرعون سے کہا کہ موسیٰ اور اس کے بھائی کے معاملے کو التواء میں رکھو اور شہروں میں اپنے آدمی بھیج دو |
الاعراف |
112 |
جو ہر ماہر جادوگر کو اکٹھا کرکے تیرے [١١٤] پاس لے آئی |
الاعراف |
113 |
چنانچہ جادوگر فرعون کے پاس آگئے اور کہنے لگے : ’’اگر ہم غالب رہے تو ہمیں کچھ صلہ بھی ملے گا ؟‘‘ |
الاعراف |
114 |
فرعون نے کہا۔ ہاں اور میرے دربار [١١٥] میں منصب بھی ملیں گے |
الاعراف |
115 |
(پھر مقابلے کے وقت) جادوگر کہنے لگے: ’’موسیٰ ! تم ڈالتے [١١٦] ہو یا ہم ڈالیں؟‘‘ |
الاعراف |
116 |
موسیٰ نے کہا: تم ہی ڈالو۔ پھر [١١٧] جب انہوں نے (اپنی رسیاں وغیرہ) پھینکیں تو انہوں نے لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا اور انہیں دہشت زدہ کردیا اور بڑا زبردست [١١٨] جادو بنا لائے |
الاعراف |
117 |
ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ ’’اب تو (بھی) اپنا عصا ڈال دے‘‘ (عصا کا پھینکنا تھا کہ وہ اژدہا بن کر) فوراً ان کے جھوٹے شعبدے [١١٩] کو نگلنے لگا |
الاعراف |
118 |
چنانچہ حقیقت ثابت ہوگئی اور جو کچھ ان جادوگروں نے بنایا تھا وہ ملیا میٹ ہوگیا |
الاعراف |
119 |
فرعون اور اس کے ساتھی اس مقابلے میں مغلوب ہوئے اور انہیں نکو بن کر واپس جانا پڑا |
الاعراف |
120 |
اور جادوگر بے اختیار [١٢٠] سجدے میں گر پڑے |
الاعراف |
121 |
(اور) کہنے لگے : ’’ہم رب العالمین پر ایمان لے آئے |
الاعراف |
122 |
جو موسیٰ اور ہارون کا پروردگار ہے‘‘ |
الاعراف |
123 |
فرعون نے انہیں کہا : ’’بیشتر اس کے کہ میں تمہیں اجازت دیتا تم موسیٰ پر ایمان لے آئے یقیناً یہ تمہاری ایک سازش تھی جو تم نے اس شہر (دارالسلطنت) میں کی ہے تاکہ اس کے باشندوں کو یہاں سے نکال دو۔ سو تمہیں جلد ہی اس کا انجام معلوم ہوجائے گا |
الاعراف |
124 |
میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ دوں گا پھر تم سب کو سولی [١٢١] پر چڑھا دوں گا‘‘ |
الاعراف |
125 |
جادوگر کہنے لگے : ہم یقیناً اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں |
الاعراف |
126 |
اور ہماری کون سی بات تجھے بری لگی ہے بجز اس کے کہ جب ہمارے پاس پروردگار کی نشانیاں آگئیں تو ہم ان پر [١٢٢] ایمان لے آئے'' (پھر انہوں نے دعا کی کہ) ’’اے ہمارے پروردگار! ہم پر صبر [١٢٣] کا فیضان کر اور اس حال میں موت دے کہ ہم فرمانبردار ہوں‘‘ |
الاعراف |
127 |
اور فرعون کی قوم [١٢٤] کے سردار فرعون سے کہنے لگے : ’’کیا تو موسیٰ اور اس کی قوم کو یونہی چھوڑ دے گا کہ زمین میں فساد مچاتے پھریں اور تجھے اور تیرے معبودوں کو چھوڑ دیں‘‘ وہ کہنے لگا : ’’میں ان کے بیٹوں کو مروا ڈالوں گا اور ان کی عورتوں کو زندہ رہنے دوں گا اور ہمیں ان پر پوری [١٢٥] قدرت حاصل ہے۔‘‘ |
الاعراف |
128 |
موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا : ’’اللہ سے مدد مانگو اور صبر کرو۔ یہ زمین اللہ کی ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے اس کا وارث بنا دے اور انجام (خیر) تو پرہیزگاروں ہی کے لیے ہے‘‘ |
الاعراف |
129 |
وہ موسیٰ سے کہنے لگے : ’’تمہارے آنے سے پہلے بھی ہمیں دکھ دیا جاتا تھا اور تمہارے آنے کے بعد بھی دیا جارہا ہے‘‘ موسیٰ نے جواب دیا : ’’عنقریب تمہارا پروردگار تمہارے دشمن کو ہلاک [١٢٦] کردے گا اور اس سر زمین میں تمہیں خلیفہ بنادے گا پھر دیکھے گا کہ تم کیسے عمل کرتے ہو‘‘ |
الاعراف |
130 |
پھر ہم نے آل فرعون کو کئی سال تک قحط اور پیداوار کی کمی میں مبتلا رکھا کہ شاید وہ کوئی سبق حاصل کریں۔ |
الاعراف |
131 |
پھر جب انہیں کوئی بھلائی پہنچتی تو کہتے کہ ہم اسی کے مستحق [١٢٧] تھے اور جب کوئی تکلیف پہنچتی تو اسے موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کی نحوست بتلاتے۔ حالانکہ نحوست تو اللہ کے ہاں ان کی اپنی تھی۔ لیکن ان میں اکثر لوگ یہ بات سمجھتے نہ تھے |
الاعراف |
132 |
نیز وہ موسیٰ سے کہتے کہ : ’’ہمیں مسحور کرنے کے لیے جو بھی معجزہ تو ہمارے [١٢٨] پاس لائے گا ہم تیری بات کو ماننے والے نہیں‘‘ |
الاعراف |
133 |
آخر ہم نے ان پر طوفان، ٹڈیاں، جوئیں، مینڈک اور خون [١٢٩] کا عذاب ایک ایک کرکے مختلف وقتوں میں نشانیوں کے طور پر بھیجا۔ پھر بھی وہ اکڑے ہی رہے۔ کیونکہ وہ تھے ہی مجرم لوگ |
الاعراف |
134 |
اور جب ان پر کوئی عذاب [١٣٠] آن پڑتا تو کہتے : ’’موسیٰ ! تیرے پروردگار نے تجھ سے جو (دعا قبول کرنے کا) عہد کیا ہوا ہے تو ہمارے لیے دعا کر۔ اگر تو ہم سے عذاب کو دور کردے گا تو ہم یقیناً تجھ پر ایمان لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو تیرے ساتھ روانہ کردیں گے‘‘ |
الاعراف |
135 |
پھر جب ہم ان سے وہ عذاب ( ایک اور قسم کا عذاب آنے کی) مدت تک ہٹا دیتے تو وہ عہد شکنی کردیتے تھے |
الاعراف |
136 |
آخر ہم نے ان سے انتقام لیا اور انہیں سمندر [١٣١] میں غرق کردیا۔ کیونکہ وہ ہماری آیات کو جھٹلاتے اور ان سے لاپروائی برتتے تھے |
الاعراف |
137 |
پھر ہم نے ان کا وارث ان لوگوں کو بنایا جو کمزور سمجھے [١٣٢] جاتے تھے اور اس سر زمین کا (بھی) وارث بنایا جس کے مشرق و مغرب میں ہم نے برکت رکھی [١٣٣] ہوئی ہے اور بنی اسرائیل کے حق میں آپ کے پروردگار کا اچھا وعدہ پورا ہوگیا کیونکہ انہوں نے صبر کیا تھا اور فرعون اور اس کی قوم جو کچھ عمارتیں بناتے اور (انگوروں کے باغ) بیلوں پر چڑھاتے تھے، سب کو ہم نے تباہ کردیا |
الاعراف |
138 |
اور (جب) ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر سے پار اتار دیا تو وہ ایک ایسی قوم کے پاس آئے جو اپنے بتوں کی عبادت میں لگے ہوئے تھے۔ کہنے لگے : ’’موسیٰ ! ہمیں بھی ایک ایسا الٰہ بنا دو جیسا ان لوگوں کا الٰہ ہے‘‘ موسیٰ نے کہا : ’’بلاشبہ تم بڑے [١٣٤] جاہل لوگ ہو‘‘ |
الاعراف |
139 |
یہ لوگ جس کام (بت پرستی) میں لگے ہوئے ہیں برباد [١٣٥] ہونے والا ہے اور جو کچھ وہ کر رہے ہیں سراسر باطل ہے |
الاعراف |
140 |
(پھر) کہا : ’’کیا میں اللہ کے علاوہ تمہارے لیے کوئی اور الٰہ تلاش کروں حالانکہ اس نے تمہیں تمام اہل عالم پر فضیلت بخشی ہے‘‘ |
الاعراف |
141 |
اور (اے بنی اسرائیل۔ وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی۔ وہ تمہارے بیٹوں کو مار ڈالتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس میں تمہارے لیے تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک بڑی آزمائش تھی |
الاعراف |
142 |
اور ہم نے موسیٰ سے تیس راتوں کا وعدہ [١٣٦] کیا پھر اسے دس مزید راتوں سے پورا کیا تو اس کے پروردگار کی مقررہ مدت چالیس راتیں پوری ہوگئی۔ اور (جاتے وقت) موسیٰ نے اپنے بھائی ہارون سے کہا : ’’تم میری قوم میں میرے خلیفہ بنو۔ اصلاح کرتے رہنا [١٣٧] اور فساد کرنے والوں کی راہ پر نہ چلنا‘‘ |
الاعراف |
143 |
اور جب موسیٰ (علیہ السلام) ہمارے مقررہ وقت اور جگہ پر آگیا اور اس سے اس کے پروردگار [١٣٨] نے کلام کیا۔ موسیٰ نے عرض کیا: ’’پروردگار! مجھے اپنا آپ دکھلا دیجیے کہ میں ایک نظر تجھے دیکھ سکوں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’تو مجھے ہرگز نہ دیکھ سکے گا۔ البتہ اس پہاڑ کی طرف دیکھ، اگر یہ اپنی جگہ پر برقرار رہا تو تو بھی مجھے دیکھ سکے گا۔‘‘ پھر جب اس کے رب نے پہاڑ پر تجلی کی تو اسے ریزہ ریزہ کردیا اور موسیٰ غش کھا کر گر پڑے۔ پھر جب انہیں کچھ افاقہ ہوا تو کہنے لگے : تیری ذات پاک ہے۔ میں تیرے حضور توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلا ایمان لانے والا ہوں |
الاعراف |
144 |
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’موسیٰ ! میں نے تجھے اپنی رسالت اور ہم کلامی کے لئے تمام لوگوں پر ترجیح [١٣٩] دیتے ہوئے تجھے منتخب کرلیا ہے جو کچھ میں تجھے دوں اس پر عمل پیرا ہو اور میرا شکرگزار بن جا‘‘ |
الاعراف |
145 |
اور اس کے لئے ہم نے تختیوں [١٤٠] میں ہر طرح کی نصیحت اور ہر ایک بات کی تفصیل لکھ دی ہے اور (حکم دیا) اس پر مضبوطی سے عمل کرو اور اپنی قوم کو بھی حکم دو کہ وہ ان پر اچھی طرح عمل کریں۔[١٤١] عنقریب میں تمہیں فاسقوں کا گھر [١٤٢] دکھلاؤں گا |
الاعراف |
146 |
اور اپنی آیتوں سے ان لوگوں (کی نگاہیں) پھیر دوں گا جو بلاوجہ زمین میں اکڑتے ہیں [١٤٣]۔ وہ خواہ کوئی بھی نشانی دیکھ لیں اس پر ایمان نہ لائیں گے۔ اور وہ راہ ہدایت دیکھ لیں تو اسے اختیار نہیں کرتے اور اگر گمراہی کی راہ دیکھ لیں تو اسے فوراً اختیار [١٤٣۔ ١ الف] کرتے ہیں۔ ان کی یہ حالت اس لیے ہے کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلا دیا اور ان سے بے پروائی کرتے رہے |
الاعراف |
147 |
اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا، ان کے اعمال [١٤٤] ضائع ہوگئے اور انہیں وہی کچھ بدلہ دیا جائے گا جو کام وہ (دنیا میں) کرتے رہے |
الاعراف |
148 |
موسیٰ کے (طور پر جانے کے) بعد اس کی قوم نے اپنے زیوروں سے ایک بچھڑے کا جسم (پتلا) بنایا جس میں سے بیل کی آواز نکلتی تھی ان لوگوں نے یہ نہ دیکھا کہ وہ نہ تو ان سے کوئی بات کرتا ہے اور نہ ہی ان کو راستہ دکھاسکتا ہے پھر بھی انہوں نے اسے (الٰہ) بنالیا |
الاعراف |
149 |
اور وہ تھے ہی بے انصاف لوگ (١٤٥) اور جب وہ شرمسار ہوئے اور دیکھا کہ وہ گمراہ ہوگئے ہیں تو کہنے لگے ’’اگر ہمارے پروردگارنے ہم پر رحم نہ کیا اور ہمیں [١٤٦] معاف نہ کیا تو ہم برباد ہوجائیں گے‘‘ |
الاعراف |
150 |
اور جب موسیٰ (علیہ السلام) غصہ اور رنج سے بھرے ہوئے اپنی قوم کی طرف واپس آئے تو انہیں کہا : تم لوگوں نے میرے بعد بہت [١٤٧] بری جانشینی کی۔ تمہیں کیا جلدی پڑی تھی کہ اپنے پروردگار کے حکم کا بھی انتظار نہ کیا ؟ پھر تختیاں پھینک دیں اور اپنے بھائی کو سر سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچنے لگے ہارون نے کہا : اے میری ماں کے بیٹے! ان لوگوں نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ مجھے مار ہی ڈالتے۔ لہٰذا دشمنوں کو مجھ پر ہنسنے کا موقع نہ دو اور مجھے ان ظالم لوگوں کے ساتھ شامل نہ کرو |
الاعراف |
151 |
موسیٰ نے تب دعا کی : ’’پروردگار! مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے [١٤٨] اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل فرما۔ تو ہی سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے‘‘ |
الاعراف |
152 |
(اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا کہ) جن لوگوں نے بچھڑے کو الٰہ بنایا تھا ان پر ضرور ان کے پروردگار کا غضب [١٤٩] نازل ہوگا اور وہ اس دنیا کی زندگی میں رسوا ہوں گے۔ اور (اللہ پر) افترا کرنے والوں کو ہم ایسے ہی سزا دیا کرتے ہیں |
الاعراف |
153 |
اور جن لوگوں نے برے عمل کئے پھر اس کے بعد توبہ کرلی اور ایمان لے آئے تو اس کے بعد تیرا پروردگار یقیناً بخشنے [١٥٠] والا اور رحم کرنے والا ہے |
الاعراف |
154 |
اور جب موسیٰ کا غصہ فرو ہوا تو اس نے تختیاں اٹھا لیں۔ اور ان کی تحریر کے مطابق یہ ان لوگوں کے لئے ہدایت [١٥١] اور رحمت تھی جو اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں |
الاعراف |
155 |
اور ہماری طے شدہ میعاد کے لئے موسیٰ نے اپنی قوم سے ستر آدمی چن لئے۔ پھر جب انہیں زلزلے نے آلیا [١٥٢] تو موسیٰ نے عرض کیا : پروردگار! اگر تو چاہتا تو اس سے پہلے بھی انہیں اور مجھے بھی ہلاک کرسکتا تھا، کیا تو ہم سب کو اس جرم میں ہلاک کرتا ہے جو ہم میں سے کچھ نادانوں نے کیا تھا ؟ یہ تو تیری ایک آزمائش تھی جس سے تو جسے چاہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہے سیدھی راہ دکھا دیتا ہے تو ہی ہمارا سرپرست ہے۔ لہٰذا ہمیں معاف فرما اور ہم پر رحم فرما اور تو ہی سب سے بڑھ کر معاف کرنے والا ہے |
الاعراف |
156 |
اور ہمارے لئے اس دنیا میں بھی نیکی لکھ دے اور آخرت میں بھی۔ ہم نے تیری طرف رجوع کرلیا ہے'' اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا : سزا تو میں اسے ہی دیتا ہوں جسے چاہوں گا مگر میری رحمت [١٥٣] ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے۔ لہٰذا جو لوگ پرہیزگاری کرتے، زکوٰۃ دیتے اور ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں ان کے لئے میں رحمت ہی لکھوں گا |
الاعراف |
157 |
جو لوگ اس رسول کی پیروی [١٥٤] کرتے ہیں جو نبی امی ہے، جس کا ذکر وہ اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔ وہ رسول انہیں نیکی کا حکم دیتا اور برائی [١٥٥] سے روکتا ہے، ان کے لئے پاکیزہ چیزوں کو حلال اور گندی چیزوں [١٥٦] کو حرام کرتا ہے، ان کے بوجھ ان پر سے اتارتا ہے اور وہ بندشیں کھولتا ہے جن میں وہ جکڑے ہوئے [١٥٧] تھے۔ لہٰذا جو لوگ اس پر ایمان لائے اور اس کی حمایت اور مدد کی اور اس روشنی کی پیروی کی جو اس کے ساتھ [١٥٨] نازل کی گئی ہے تو یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں |
الاعراف |
158 |
آپ کہہ دیجیے : ’’لوگو ! میں تم سب کی طرف [١٥٩] اس اللہ کا رسول ہوں جو آسمانوں اور زمین کی سلطنت کا مالک ہے۔ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں، وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ لہٰذا اللہ اور اس کے رسول نبی امی پر ایمان لاؤ، جو اللہ اور اس کے ارشادات [١٦٠] پر ایمان لاتا ہے اور اسی کی پیروی کرو۔ امید ہے کہ تم راہ راست پالو گے۔‘‘ |
الاعراف |
159 |
اور موسیٰ کی قوم میں ایک گروہ [١٦١] ایسا بھی ہے جو حق کے مطابق ہدایت کرتے اور اسی کے مطابق انصاف کرتے ہیں |
الاعراف |
160 |
اور ہم نے بنی اسرائیل کے بارہ قبیلوں کو بارہ جماعتیں [١٦٢] ہی بنا دیا تھا۔ اور جب موسیٰ سے اس کی قوم نے پانی مانگا تو ہم نے اسے وحی کی کہ اس چٹان پر اپنا عصا مارو۔ تو اس چٹان سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے۔ (اور) ہر قبیلہ نے اپنا اپنا گھاٹ جان لیا۔ نیز ہم نے ان پر بادل کا سایہ کیا اور ان پر من و سلویٰ نازل کیا [١٦٣] (اور فرمایا) یہ پاکیزہ چیزیں کھاؤ جو ہم نے تمہیں عطا کی ہیں اور ان لوگوں نے ہمارا تو کچھ بھی نہ بگاڑا بلکہ خود اپنے آپ [١٦٤] پر ہی ظلم کر رہے تھے |
الاعراف |
161 |
اور جب بنی اسرائیل سے کہا گیا تھا کہ اس بستی [١٦٥] میں آباد ہوجاؤ اور جہاں سے جی چاہے کھاؤ اور دعا کرتے رہو کہ ’’ہمیں معاف کر دے‘‘ اور دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا تو ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے اور اچھے کام کرنے والوں کو زیادہ بھی دیں گے |
الاعراف |
162 |
مگر ان میں سے جو ظالم تھے انہوں نے وہ بات ہی بدل ڈالی جو ان سے کہی گئی تھی۔ پھر (اس کے نتیجہ میں) ہم نے ان پر آسمان سے عذاب بھیج دیا کیونکہ [١٦٦] وہ ظلم کیا کرتے تھے |
الاعراف |
163 |
اور ان سے اس بستی کا حال بھی پوچھئے جو سمندر کے کنارے واقع تھی۔ وہ لوگ سبت (ہفتہ) کے دن احکام الٰہی کی خلاف ورزی کرتے تھے۔ ہفتہ کے دن تو مچھلیاں بلند ہوہو کر پانی پر ظاہر ہوتی تھیں اور ہفتہ کے علاوہ باقی دنوں میں غائب رہتی تھیں۔ اسی طرح ہم نے انہیں ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے آزمائش [١٦٧] میں ڈال رکھا تھا |
الاعراف |
164 |
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ان میں سے کچھ لوگوں نے دوسروں سے کہا : ’’تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت [١٦٨] کرتے ہو جنہیں اللہ ہلاک کرنے والا یا سخت سزا دینے والا ہے؟‘‘ تو انہوں نے جواب دیا : اس لیے کہ ہم تمہارے پروردگار کے ہاں معذرت کرسکیں اور اس لئے بھی کہ شاید وہ نافرمانی سے پرہیز کریں |
الاعراف |
165 |
پھر جب انہوں نے اس نصیحت کو (بالکل ہی) فراموش کردیا جو انہیں کی جارہی تھی تو ہم نے ان لوگوں کو تو بچا لیا جو برائی سے روکتے تھے اور ان لوگوں کو جو ظالم تھے، ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے بہت برے عذاب میں پکڑ لیا |
الاعراف |
166 |
پھر جب وہ سرکشی کرتے ہوئے وہی کام کرتے رہے جس سے انہیں منع کیا گیا تھا تو ہم نے انہیں حکم دیا کہ :’’ذلیل و خوار بندر بن جاؤ‘‘ |
الاعراف |
167 |
اور (یاد کرو) جب تمہارے پروردگار نے یہ اعلان [١٦٩] کیا کہ وہ قیامت کے دن تک بنی اسرائیل پر ایسے لوگ مسلط کرتا رہے گا جو انہیں بدترین عذاب دیتے رہیں: بلاشبہ آپ کا پروردگار (مقررہ وقت آجانے کے بعد) عذاب دینے میں دیر نہیں کرتا اور بلاشبہ وہ بخشنے والا اور مہربان بھی ہے |
الاعراف |
168 |
اور ہم نے انہیں ٹکڑے ٹکڑے کرکے زمین [١٧٠] میں کئی گروہوں میں تقسیم کردیا۔ ان میں سے کچھ تو نیک لوگ ہیں اور دوسرے ان سے مختلف ہیں۔ اور ہم انہیں اچھے اور برے حالات سے آزماتے رہے کہ شائد وہ (اللہ کی طرف) پلٹ آئیں |
الاعراف |
169 |
پھر ان کے بعد ناخلف لوگ ان کے جانشین ہوئے جو کتاب کے وارث [١٧١] بن کر اسی دنیا کی زندگی کا مال سمیٹنے لگے اور کہتے یہ تھے کہ ’’ہمیں معاف کردیا جائے گا‘‘ اور اگر ویسا ہی دنیا کا مال پھر ان کے سامنے آئے تو پھر اسے لے لیتے ہیں۔ کیا ان سے کتاب میں یہ عہد نہیں لیا گیا تھا کہ وہ حق بات کے سوا اللہ سے کوئی بات منسوب نہ کریں گے؟ اور یہ بات وہ پڑھتے بھی رہے جو کتاب میں مذکور تھی اور آخرت کا گھر تو اللہ سے ڈرنے والوں ہی کے لئے بہتر ہے۔[١٧٢] کیا تمہیں اتنی بھی سمجھ نہیں؟ |
الاعراف |
170 |
اور جو لوگ اللہ کی کتاب کو مضبوطی سے پکڑتے اور نماز [١٧٣] قائم کرتے ہیں تو یقیناً ہم ایسے نیک کردار لوگوں کا اجر ضائع نہیں کرتے |
الاعراف |
171 |
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے ان پر پہاڑ کو اس طرح لا کھڑا کیا تھا گویا وہ سائبان تھا اور انہیں یقین ہو چلا تھا کہ وہ ان پر ابھی گرنے والا ہے (اس وقت ہم نے انہیں حکم دیا کہ) جو کتاب ہم نے تمہیں دی ہے اسے مضبوطی کے ساتھ [١٧٤] پکڑو اور جو کچھ اس میں لکھا ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار بن سکو |
الاعراف |
172 |
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب آپ کے پروردگار نے بنی آدم کی پشتوں سے ان کی اولاد کو نکالا اور انہیں خود اپنے اوپر گواہ بنا کر پوچھا : ’’ کیا میں تمہارا پروردگار نہیں؟‘‘ وہ (ارواح) کہنے لگیں : ’’کیوں نہیں! [١٧٥] ہم یہ شہادت دیتے ہیں‘‘ (اور یہ اس لیے کیا) کہ قیامت کے دن تم نہ کہنے لگو کہ ہم تو اس بات سے بالکل بے خبر تھے |
الاعراف |
173 |
یا یہ کہہ دو کہ : شرک تو ہم سے پہلے ہمارے آباء و اجداد نے کیا تھا اور ہم تو ان کے بعد کی اولاد تھے تو کیا ہمیں تو اس قصور میں ہلاک کرتا ہے جو غلط کاروں نے کیا [١٧٦] تھا |
الاعراف |
174 |
ہم اپنی آیات اسی طرح تفصیل سے بیان کرتے ہیں اور اس لیے کرتے ہیں کہ لوگ (راہ راست) کی طرف لوٹ آئیں |
الاعراف |
175 |
(اے نبی) آپ انہیں اس شخص [١٧٧] کا حال سنائیے جسے ہم نے اپنی نشانیاں دی تھیں لیکن وہ ان (کی پابندی) سے نکل بھاگا۔ پھر شیطان اس کے پیچھے پڑگیا۔ چنانچہ وہ گمراہ ہوگیا |
الاعراف |
176 |
اور اگر ہم چاہتے تو ان نشانیوں سے اس (کے درجات) کو بلند کردیتے مگر وہ تو پستی کی طرف جھک گیا اور اپنی خواہش کے پیچھے لگ گیا۔ ایسے شخص کی مثال کتے کی سی ہے کہ اگر تو اس پر حملہ کرے تو بھی ہانپتا ہے اور نہ کرے تو بھی ہانپتا ہے [١٧٧۔ الف] یہ ان لوگوں کی مثال ہے جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلا دیا۔ آپ ایسے قصے ان سے بیان کرتے رہئے شاید یہ لوگ کچھ غور و فکر کریں |
الاعراف |
177 |
ایسے لوگوں کی مثال بہت بری ہے جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور خود اپنے آپ ہی پر ظلم کرتے رہے |
الاعراف |
178 |
اللہ جسے ہدایت دے وہی ہدایت [١٧٨] پا سکتا ہے اور جسے وہ گمراہ کرے تو ایسے ہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں |
الاعراف |
179 |
بہت سے ایسے جنّ اور انسان ہیں جنہیں ہم نے جہنم کے لیے ہی پیدا کیا ہے۔[١٧٩] ان کے دل تو ہیں مگر ان سے (حق کو) سمجھتے نہیں اور آنکھیں ہیں لیکن ان سے دیکھتے نہیں اور کان ہیں لیکن ان سے سنتے نہیں۔ ایسے لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی گئے گزرے [١٨٠] اور یہی لوگ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں |
الاعراف |
180 |
اللہ کے اچھے اچھے نام ہیں انہی ناموں سے اسے پکارا کرو اور انہیں چھوڑو جو اس کے ناموں میں کجروی [١٨١] کرتے ہیں۔ جو کچھ وہ کرتے ہیں جلد ہی انہیں اس کا بدلہ مل جائے گا |
الاعراف |
181 |
اور ہماری مخلوق میں سے ایک گروہ ایسا بھی ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرتے اور اسی کے مطابق [١٨٢] انصاف کرتے ہیں |
الاعراف |
182 |
اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا انہیں ہم اس طرح بتدریج تباہی کی طرف لے جائیں گے کہ انہیں خبر تک نہ ہوسکے گی |
الاعراف |
183 |
اور میں انہیں ڈھیل دے رہا ہوں۔ یقیناً میری تدبیر کا کوئی توڑ [١٨٣] نہیں |
الاعراف |
184 |
کیا انہوں نے کبھی نہیں سوچا کہ ان کے ساتھی (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی جنون نہیں۔ وہ تو محض ایک کھلم کھلے [١٨٤] ڈرانے والے ہیں۔ |
الاعراف |
185 |
اور کیا انہوں نے آسمان و زمین کی حکومت اور جو چیز بھی اللہ نے پیدا کی ہے، ان میں کبھی غور نہیں کیا ؟ اور کیا یہ بھی نہیں سوچا کہ شاید ان کی زندگی کی مدت قریب آلگی ہو (ختم ہو رہی ہو) تو پھر پیغمبر کی اس تنبیہ کے بعد اور کون سی [١٨٥] بات ہوگی جس پر یہ ایمان لائیں گے؟ |
الاعراف |
186 |
جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور وہ انہیں ان کی سرکشی میں چھوڑ رہا ہے کہ سر ٹکراتے پھریں |
الاعراف |
187 |
لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ قیامت کب قائم ہوگی؟ آپ ان سے کہئے'': یہ بات تو میرا پروردگار ہی جانتا ہے۔ وہی اسے اس کے وقت پر ظاہر کرے گا اور یہ آسمانوں اور زمین کا بڑا بھاری [١٨٦] حادثہ ہوگا جو یکدم تم پر آن پڑے گا۔ لوگ آپ سے تو یوں پوچھتے ہیں جیسے آپ ہر وقت اس کی ٹوہ میں لگے ہوئے [١٨٧] ہیں۔ ان سے کہئے کہ اس کا علم اللہ ہی کو ہے مگر اکثر لوگ (اس حقیقت کو) نہیں جانتے |
الاعراف |
188 |
آپ کہہ دیجئے کہ : مجھے تو خود اپنے آپ کو بھی نفع یا نقصان [١٨٨] پہنچانے کا اختیار نہیں۔ اللہ ہی جو کچھ چاہتا ہے وہ ہوتا ہے۔ اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو بہت سی بھلائیاں حاصل کرلیتا اور مجھے کبھی کوئی تکلیف نہ پہنچتی۔ میں تو محض ایک ڈرانے والا اور بشارت دینے والا ہوں، ان لوگوں کے لئے جو ایمان لے آئیں |
الاعراف |
189 |
وہی تو ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اس سے اس کی بیوی بنائی تاکہ اس کے ہاں سکون حاصل کرے۔ پھر جب کسی مرد نے اپنی بیوی سے صحبت کی تو اسے ہلکا سا حمل ہوگیا جس کے ساتھ وہ چلتی پھرتی رہی، پھر جب وہ بوجھل ہوگئی تو دونوں اپنے پروردگار سے دعا کرنے لگے کہ : اگر تو ہمیں تندرست بچہ عطا کرے تو ہم یقیناً شکر کرنے والوں سے ہونگے |
الاعراف |
190 |
پھر جب اللہ نے انہیں تندرست لڑکا دے دیا تو وہ اللہ کی بخشش میں دوسروں کو شریک [١٨٩] بنانے لگے جبکہ اللہ ایسی چیزوں سے بلند تر ہے جو یہ لوگ شریک ٹھہراتے ہیں |
الاعراف |
191 |
کیا وہ ایسی چیزوں کو شریک ٹھہراتے ہیں جن کا کسی چیز کو پیدا کرنا تو درکنار [١٩٠] وہ تو خود پیدا کئے جاتے ہیں |
الاعراف |
192 |
وہ نہ تو ان کی مدد کرسکتے ہیں اور نہ ہی اپنی مدد [١٩١] کرسکتے ہیں |
الاعراف |
193 |
اگر تم انہیں راہ راست کی طرف بلاؤ تو تمہاری پیروی نہیں کریں گے۔ تم انہیں بلاؤ یا خاموش رہو، تمہارے لیے ایک ہی بات ہے |
الاعراف |
194 |
جن لوگوں کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تو تمہاری ہی طرح کے بندے [١٩٢] ہیں۔ اگر تم (اپنے دعویٰ میں) سچے ہو تو ضروری ہے کہ جب تم انہیں پکارو تو وہ تمہیں اس کا جواب دیں |
الاعراف |
195 |
کیا ان کے پاؤں ہیں، جن سے وہ چلتے ہوں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے پکڑتے ہوں، یا ان کی آنکھیں ہیں جن سے دیکھتے ہوں یا ان کے کان ہیں [١٩٣] جن سے سنتے ہوں؟ آپ ان سے کہئے کہ اپنے سارے شریکوں کو بلاؤ اور میرا جو کچھ بگاڑ سکتے ہو بگاڑو [١٩٤] اور مجھے مہلت بھی نہ دو |
الاعراف |
196 |
میرا تو سرپرست وہ اللہ ہے جس نے یہ کتاب نازل کی ہے اور وہی نیک آدمیوں کی سرپرستی [١٩٥] فرماتا ہے |
الاعراف |
197 |
اور جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری مدد کیا کریں گے وہ تو اپنی مدد بھی نہیں کرسکتے |
الاعراف |
198 |
بلکہ اگر تم انہیں ہدایت کی طرف بلاؤ تو وہ تمہاری بات سن بھی نہیں سکتے۔ تمہیں ایسا نظر آتا ہے کہ وہ تمہاری طرف تک رہے ہیں حالانکہ فی الواقع کچھ بھی [١٩٦] نہیں دیکھتے |
الاعراف |
199 |
(اے نبی!) درگزر کرنے کا رویہ اختیار کیجئے، معروف کاموں کا حکم دیجئے۔ اور جاہلوں [١٩٧] سے کنارہ کیجئے |
الاعراف |
200 |
اور اگر کبھی شیطان آپ کو اکسائے [١٩٨] تو اللہ سے پناہ مانگئے۔ وہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے |
الاعراف |
201 |
بلاشبہ جو لوگ اللہ سے ڈرتے ہیں انہیں جب کوئی شیطانی وسوسہ چھو بھی [١٩٩] جاتا ہے تو چونک پڑتے ہیں اور فوراً صحیح صورت حال دیکھنے لگتے ہیں |
الاعراف |
202 |
اور ان (شیطانوں) کے بھائی انہیں گمراہی میں کھینچے چلے جاتے ہیں اور اس میں کوئی کسر اٹھا [٢٠٠] نہیں رکھتے |
الاعراف |
203 |
اور جب آپ ان کے پاس کوئی معجزہ [٢٠١] نہ لائیں تو کہتے ہیں: تم نے خود ہی کوئی معجزہ کیوں نہ انتخاب کرلیا ؟ آپ ان سے کہئے : میں تو صرف اس چیز کی پیروی کرتا ہوں جو میرے پروردگار کی طرف سے مجھ پر وحی کی جاتی ہے۔ یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے بصیرت افروز دلائل ہیں اور ہدایت اور رحمت ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں |
الاعراف |
204 |
اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے غور سے سنو اور خاموش رہو [٢٠٢] شاید کہ تم پر رحم کیا جائے |
الاعراف |
205 |
اور (اے نبی) اپنے پروردگار کو صبح و شام [٢٠٣] دل ہی دل میں عاجزی، خوف کے ساتھ اور زبان سے بھی ہلکی آواز سے یاد کیا کیجئے اور ان لوگوں سے نہ ہوجائیے جو غفلت [٢٠٤] میں پڑے ہوئے ہیں |
الاعراف |
206 |
اور جو لوگ (فرشتے) آپ کے پروردگار کے ہاں موجود ہیں وہ کبھی اس کی بندگی سے اکڑتے [٢٠٥] نہیں، وہ اس کی تسبیح کرتے اور اس کے آگے سجدہ کرتے رہتے [٢٠٦] ہیں |
الاعراف |
0 |
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے |
الانفال |
1 |
لوگ آپ سے انفال [١] (اموال زائدہ) کے متعلق [٢] پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ یہ اموال زائدہ اللہ اور اس کے رسول [٣] کے لئے ہیں۔ پس تم لوگ اللہ سے ڈرتے رہو اور اپنے باہمی تعلقات [٤] درست رکھو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، اگر تم مومن ہو |
الانفال |
2 |
سچے مومن تو وہ ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں اور جب اللہ کی آیات انہیں سنائی جائیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے اور وہ اپنے پروردگار پر [٥] بھروسہ رکھتے ہیں |
الانفال |
3 |
جو نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ مال و دولت ہم نے انہیں [٦] دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں |
الانفال |
4 |
یہی سچے مومن ہیں ان کے لئے ان کے پروردگار کے ہاں درجات ہیں، بخشش ہے اور عزت کی روزی [٧] ہے |
الانفال |
5 |
جیسے کہ آپ کا پروردگار آپ کو آپ کے گھر سے (جنگ بدر کے موقع پر) حق کام کے لئے [٨] نکال لایا تھا (مسلمانوں کو بھی ایسے ہی نکلنا چاہئے تھا) حالانکہ مومنوں کا ایک گروہ اس بات کو پسند نہیں کرتا تھا |
الانفال |
6 |
وہ آپ سے حق کے بارے میں جھگڑا کرتے تھے۔ حالانکہ حق ظاہر ہوچکا تھا۔ (ان کا یہ حال تھا) جیسے وہ موت کی طرف ہانکے جارہے ہیں اور وہ موت کو آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں |
الانفال |
7 |
اور جب اللہ نے تم سے وعدہ کیا تھا کہ دونوں گروہوں میں سے ایک تمہارا ہوگا اور تم یہ چاہتے تھے کہ غیر مسلح گروہ تمہارے ہاتھ لگ جائے جبکہ اللہ یہ چاہتا تھا کہ اپنے ارشادات سے حق کو حق کر دکھائے اور کافروں کی جڑ کاٹ کر رکھ دے |
الانفال |
8 |
تاکہ اللہ حق کو حق کر دکھائے اور باطل کو مٹا دے۔ خواہ [٩] یہ بات مجرموں کو ناگوار ہو |
الانفال |
9 |
اور جب تم اپنے پروردگار سے فریاد کر رہے [١٠] تھے تو اللہ تعالیٰ نے تمہیں جواب میں فرمایا کہ میں پے در پے ایک ہزار فرشتے تمہاری مدد کو بھیج [١١] رہا ہوں |
الانفال |
10 |
یہ بات اللہ نے تمہیں صرف اس لیے بتلا دی کہ تم خوش ہوجاؤ اور تمہارے دل [١٢] مطمئن ہوجائیں ورنہ مدد تو جب بھی ہو اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے یقیناً اللہ بڑا زبردست اور حکمت والا ہے |
الانفال |
11 |
اور (وہ وقت یاد کرو) جب اللہ نے اپنی طرف سے تمہارا خوف دور کرنے کے لئے تم پر غنودگی طاری کردی اور آسمان سے تم پر بارش برسا دی تاکہ تمہیں پاک کردے، اور شیطان کی (ڈالی ہوئی) نجاست تم سے دور کردے، اور تمہارے دلوں کو مضبوط کردے اور تمہارے قدم جما دے |
الانفال |
12 |
جب آپ کا پروردگار فرشتوں کو حکم دے رہا تھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں لہٰذا مسلمانوں کے قدم جمائے رکھو۔ میں ابھی کافروں کے دل میں رعب ڈال دوں گا پس تم ان کی گردنوں [١٣] اور ہر جوڑ پر ضربیں لگاؤ |
الانفال |
13 |
یہ اس لیے تھا کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی تھی اور جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرے تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو سخت سزا دینے [١٤] والا ہے |
الانفال |
14 |
(اور کافروں سے فرمایا) یہ عذاب تو اب چکھو اور (اس کے علاوہ) کافروں کو دوزخ کا عذاب ہوگا |
الانفال |
15 |
اے ایمان والو! جب میدان جنگ میں تمہاری کافروں سے مڈ بھیڑ ہو تو کبھی پیٹھ نہ پھیرنا |
الانفال |
16 |
اور جو شخص اس دن پیٹھ پھیرے گا، الا یہ کہ وہ کوئی جنگی چال چل رہا ہو یا مڑ کر اپنے دستہ فوج کو ملنا چاہتا ہو، تو ایسا آدمی اللہ کے غضب [١٥] میں آگیا۔ اس کا ٹھکانا دوزخ ہوگا اور وہ بری جائے بازگشت ہے |
الانفال |
17 |
(میدان بدر میں) کافروں کو تم نے قتل نہیں کیا تھا بلکہ انہیں اللہ تعالیٰ نے مارا تھا۔ اور جب آپ نے (کافروں کی طرف ریت کی) مٹھی پھینکی تھی تو وہ آپ نے نہیں [١٦] بلکہ اللہ نے پھینکی تھی اور یہ اس لیے تھا کہ اللہ تعالیٰ اپنی طرف سے مومنوں کو ایک اچھی آزمائش سے گزار دے۔ اللہ تعالیٰ یقیناً سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے |
الانفال |
18 |
یہ معاملہ تو تمہارے ساتھ ہوا اور اللہ تعالیٰ یقیناً کافروں کی تدبیر کو کمزور کرنے [١٧] والا ہے |
الانفال |
19 |
(مکہ والو)! اگر تم فیصلہ ہی [١٨] چاہتے تھے تو وہ اب تمہارے پاس آچکا۔ اب اگر تم باز آجاؤ تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔ اور اگر پھر پہلے سے کام کرو گے تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے اور تمہاری جمعیت تمہارے کچھ بھی کام نہ آسکے گی، خواہ وہ کتنی زیادہ ہو اور اللہ تو یقیناً ایمان والوں کے ساتھ ہے |
الانفال |
20 |
اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور حکم سن لینے کے بعد [١٩] اس سے سرتابی نہ کرو |
الانفال |
21 |
اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جو کہتے تو ہیں کہ ہم نے سن لیا مگر [٢٠] وہ سنتے نہیں |
الانفال |
22 |
یقیناً اللہ کے ہاں بدترین قسم کے جانور [٢١] وہ بہرے گونگے لوگ ہیں جو عقل سے کچھ کام نہیں لیتے |
الانفال |
23 |
اگر اللہ ایسے لوگوں میں کچھ بھی بھلائی دیکھتا تو انہیں سننے [٢٢] کی توفیق بخش دیتا۔ اور اگر وہ انہیں یہ توفیق دے بھی دیتا تو بھی بے رخی کے ساتھ پیٹھ پھیر جاتے |
الانفال |
24 |
اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو جبکہ رسول تمہیں ایسی چیز کی طرف بلائے جو تمہارے لیے زندگی [٢٣] بخش ہو۔ اور یہ جان لو کہ اللہ تعالیٰ آدمی اور اس کے دل کے درمیان [٢٤] حائل ہوجاتا ہے اور اسی کے حضور تم جمع کئے جاؤ گے |
الانفال |
25 |
اور اس مصیبت سے بچ جاؤ جو صرف انہی لوگوں کے لئے مخصوص [٢٥] نہ ہوگی جنہوں نے تم میں سے ظلم کیا ہو۔ اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے |
الانفال |
26 |
اور (وہ وقت یاد کرو) جب تم تھوڑے سے تھے، زمین میں کمزور سمجھے جاتے تھے اور تمہیں [٢٦] یہ خطرہ لگا رہتا تھا کہ لوگ تمہیں کہیں اچک کر نہ لے جائیں پھر اللہ نے تمہیں جائے پناہ مہیا کی اور اپنی مدد سے تمہیں مضبوط کیا اور کھانے کو پاکیزہ چیزیں دیں گا تاکہ تم شکرگزار [٢٧] بنو |
الانفال |
27 |
اے ایمان والو! دیدہ دانستہ اللہ اور رسول سے خیانت نہ کرو اور نہ ہی تم آپس کی امانتوں [٢٨] میں خیانت کرو |
الانفال |
28 |
اور جان لو کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد [٢٩] تمہارے لئے آزمائش ہیں اور اللہ کے ہاں اجر دینے کو بہت کچھ ہے |
الانفال |
29 |
اے ایمان والو! اگر تم اللہ سے ڈرتے رہے تو اللہ تمہیں قوت [٣٠] تمیز عطا کرے گا، تم سے تمہاری برائیاں دور کردے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بڑا ہی فضل کرنے والا ہے |
الانفال |
30 |
اور (اے نبی وہ وقت یاد کرو) جب کافر آپ کے متعلق خفیہ تدبیریں سوچ رہے تھے کہ آپ کو قید کردیں، یا مار ڈالیں یا جلا وطن کردیں۔ وہ بھی تدبیریں کر رہے تھے اور اللہ بھی [٣١] تدبیر کر رہا تھا اور اللہ ہی سب سے اچھی تدبیر کرنے والا ہے |
الانفال |
31 |
اور جب ان کافروں پر ہماری آیات پڑھی جاتی تھیں تو کہتے تھے: ’’ہم نے یہ کلام سن لیا۔ اگر ہم چاہیں تو ہم بھی ایسا [٣٢] کلام بناسکتے ہیں۔ یہ تو وہی پرانی داستانیں ہیں جو پہلے لوگ سناتے چلے آئے ہیں‘‘ |
الانفال |
32 |
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب کافروں نے کہا تھا : اے اللہ! اگر یہی (دین) حق ہے جو تیری طرف سے ہے تو ہم پر آسمان سے پتھروں کی بارش برسا دے یا ہمیں کسی درد ناک عذاب سے دوچار [٣٣] کردے |
الانفال |
33 |
حالانکہ یہ مناسب نہ تھا کہ اللہ انہیں عذاب دے اور آپ ان میں موجود ہوں اور نہ ہی یہ مناسب تھا کہ اللہ ایسے لوگوں کو عذاب [٣٤] دے جو استغفار کرتے ہوں |
الانفال |
34 |
اور اللہ ان لوگوں کو کیوں عذاب نہ دے جو دوسروں کو مسجد حرام سے روکتے ہیں حالانکہ وہ اس کے متولی [٣٥] نہیں۔ اس کے متولی تو وہی ہوسکتے ہیں جو پرہیزگار ہوں۔ لیکن ان میں سے اکثر لوگ یہ حقیقت نہیں جانتے |
الانفال |
35 |
بیت اللہ میں ان لوگوں کی نماز بس یہی ہوتی کہ وہ سیٹیاں بجاتے اور تالیاں پیٹتے تھے۔ تو لو اب (بدر میں شکست) عذاب کا مزا [٣٦] چکھو۔ یہ اس کا بدلہ ہے جو تم حق کا انکار کردیا کرتے تھے |
الانفال |
36 |
یہ کافر اپنے مال اس لئے خرچ کرتے ہیں کہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے روک دیں اور ابھی یہ لوگ اور بھی خرچ کریں گے، پھر یہی بات ان کے لئے حسرت کا باعث بن جائے گی پھر وہ مغلوب [٣٧] ہوں گے پھر یہ کافر جہنم کی طرف گھیر لائے جائیں گے |
الانفال |
37 |
تاکہ اللہ تعالیٰ پاک کو ناپاک سے الگ کردے۔ پھر ناپاک کو ایک دوسرے کے اوپر رکھ کر ان سب کا ڈھیر لگا دے۔[٣٨] پھر اس ڈھیر کو جہنم میں پھینک دے۔ یہی لوگ ہی دراصل نقصان اٹھانے والے ہیں |
الانفال |
38 |
(اے نبی) ان کافروں سے کہئے کہ اگر وہ اب بھی باز آجائیں تو ان کے سابقہ گناہ بخش دیئے جائیں گے اور اگر پہلے سے کام ہی کرتے رہے تو گذشتہ قوموں میں جو سنت الٰہی جاری رہی [٣٩] (وہی سلوک ان سے بھی ہوگا) |
الانفال |
39 |
ایسے لوگوں سے جہاد کرتے رہو تاآنکہ فتنہ [٤٠] باقی نہ رہے اور دین پورے کا پورا اللہ کے لئے [٤١] ہوجائے۔ اور اگر یہ باز آجائیں تو جو کچھ یہ کریں گے، اللہ اسے خوب دیکھ رہا ہے |
الانفال |
40 |
اور اگر وہ نہ مانیں تو جان لو [٤٢] کہ اللہ تمہارا سرپرست ہے جو بہت اچھا سرپرست اور بہت اچھا مددگار ہے |
الانفال |
41 |
اور جان لو کہ جو کچھ تم بطور غنیمت حاصل کرو تو اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے، رسول کے لئے اور اس کے قرابت داروں' [٤٣] مسکینوں اور مسافروں کے لئے ہے اگر تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو اور اس (فتح و نصرت) پر جو فیصلہ کے دن ہم نے اپنے بندے [٤٣۔ الف] پر نازل کی تھی جبکہ دونوں لشکروں میں مقابلہ ہوا۔ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے |
الانفال |
42 |
جب تم (میدان جنگ کے) اس کنارے [٤٤] پر تھے اور وہ (دشمن) پرلے کنارہ پر تھے اور (ابوسفیان کا) قافلہ [٤٥] تم سے نیچے (ساحل کی طرف) اتر گیا تھا اور اگر تم دونوں (مسلمان اور کفار) باہم جنگ کا عہد [٤٦] و پیمان کرتے تو تم دونوں مقررہ وقت سے پہلوتہی کرجاتے۔ لیکن اللہ نے تو وہ کام پورا کرنا ہی تھا جو ہو کر رہنے والا تھا۔ تاکہ جسے ہلاک ہونا ہے [٤٧] وہ دلیل کی بنا پر ہلاک ہو اور جسے زندہ رہنا ہے وہ بھی دلیل کی بنا پر زندہ رہے اور اللہ تعالیٰ یقیناً سننے والا اور جاننے والا ہے |
الانفال |
43 |
(اے نبی !۔۔ وہ وقت یاد کرو) جب تمہارے خواب میں اللہ تعالیٰ تمہیں کافر تھوڑے دکھلا رہا تھا اور اگر وہ آپ کو زیادہ دکھلاتا تو تم لوگ ہمت ہار دیتے اور اس معاملہ میں جھگڑنا شروع کردیتے۔ لیکن اللہ نے تمہیں بچا لیا [٤٨] یقیناً وہ دلوں کے راز تک جانتا ہے |
الانفال |
44 |
اور (یاد کرو) جب تم (دشمن سے ملے) اللہ تعالیٰ نے تمہاری نظروں میں دشمن کی تعداد تھوڑی دکھلائی اور دشمن کی نظروں میں تمہیں تھوڑا کرکے پیش کیا تاکہ اللہ تعالیٰ وہ کام پورا کرے جس کا ہونا [٤٩] مقدر تھا اور سب کاموں کا انجام تو اللہ ہی کے پاس ہے |
الانفال |
45 |
اے ایمان والو! جب کسی گروہ سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو اور اللہ کو بکثرت [٥٠] یاد کیا کرو۔ تاکہ تم کامیاب رہو |
الانفال |
46 |
اور اللہ اور اس کے رسول [٥١] کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑا نہ کرو ورنہ بزدل ہوجاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی۔ اور صبر سے کام لو۔ اللہ تعالیٰ یقیناً صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے |
الانفال |
47 |
اور ان لوگوں [٥٢] کی طرح نہ ہوجانا جو اپنے گھروں سے اتراتے ہوئے اور لوگوں کو اپنی شان دکھلاتے ہوئے نکلے۔ یہ لوگ اللہ کی راہ سے روکتے تھے اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ ان کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ |
الانفال |
48 |
جبکہ شیطان نے انہیں ان کے اعمال خوشنما بنا کر دکھلائے اور کہنے لگا کہ ’’آج تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا اور میں تمہارا مددگار ہوں‘‘ پھر جب دونوں لشکروں کا آمنا سامنا ہوا تو الٹے پاؤں پھر گیا اور کہنے لگا : ’’میرا تم سے کوئی واسطہ نہیں۔ میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھتے۔ مجھے [٥٣] اللہ سے ڈر لگتا ہے اور اللہ سخت سزا دینے والا ہے‘‘ |
الانفال |
49 |
جب منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں [٥٤] میں بیماری ہے یہ کہہ رہے تھے کہ: ’’ان مسلمانوں کو ان کے دین نے دھوکہ میں ڈال رکھا ہے‘‘ حالانکہ اگر کوئی شخص اللہ پر بھروسہ کرلے تو اللہ یقیناً سب پر غالب اور حکمت والا ہے |
الانفال |
50 |
کاش آپ اس حالت کو دیکھتے جب فرشتے ان مقتول [٥٥] کافروں کی روحیں قبض کر رہے تھے تو ان کے چہرے اور ان کی پشتوں پر ضربیں لگاتے تھے اور (کہتے تھے کہ) ’’اب جلانے والے عذاب کا مزا چکھو |
الانفال |
51 |
یہ تمہارے ان اعمال کا بدلہ ہے جو تم نے اپنے آگے بھیجے ہیں ورنہ اللہ تو اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں‘‘ |
الانفال |
52 |
ان کافروں کا معاملہ بھی فرعونیوں جیسا ہے اور ان لوگوں جیسا جو ان [٥٦] سے پہلے تھے۔ ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کیا تو اللہ نے ان کے گناہوں کے بدلے انہیں پکڑ لیا۔ اللہ تعالیٰ یقیناً بڑا طاقتور اور سخت سزا دینے والا ہے |
الانفال |
53 |
ایسا اس لئے ہوتا ہے کہ اللہ کا طریقہ یہ ہے کہ اگر اللہ کسی قوم کو نعمت سے نوازے تو وہ اس نعمت کو اس وقت تک ان سے نہیں بدلتا جب تک کہ وہ قوم خود اپنے طرزعمل [٥٧] کو بدل نہیں دیتی اور اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے |
الانفال |
54 |
ان لوگوں کا معاملہ بھی آل فرعون جیسا ہے اور ان لوگوں جیسا جو ان سے پہلے تھے۔ انہوں نے اپنے پروردگار کی آیات کو جھٹلایا تو ہم نے انہیں ان کے گناہوں کی پاداش میں ہلاک کردیا اور فرعون کی قوم کو غرق کردیا [٥٧۔ الف] اور یہ سب ہی ظالم لوگ تھے |
الانفال |
55 |
اللہ کے ہاں بدترین [٥٨] جانور وہ لوگ ہیں جنہوں نے حق کا انکار کردیا۔ پھر وہ ایمان لانے پر تیار نہیں |
الانفال |
56 |
وہ لوگ جنہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عہد کیا۔ پھر وہ ہر بار ہی [٥٩] اپنے عہد کو توڑ دیتے ہیں اور (اللہ تعالیٰ سے) ڈرتے نہیں |
الانفال |
57 |
ایسے عہد شکن لوگ اگر آپ کو میدان جنگ میں مل جائیں تو انہیں عبرتناک [٦٠] سزا دیں تاکہ ان کے پچھلے سبق حاصل کریں۔ |
الانفال |
58 |
اور اگر آپ کو کسی قوم سے خیانت (عہد شکنی) کا خطرہ ہو تو برابری کی سطح پر ان کا معاہدہ [٦١] ان کے آگے پھینک دو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا |
الانفال |
59 |
اور کافر لوگ ہرگز یہ خیال نہ کریں کہ وہ بازی لے جائیں گے [٦١۔ الف] کیونکہ وہ ہمیں عاجز نہیں کرسکتے |
الانفال |
60 |
اور جہاں تک ممکن ہو کافروں کے مقابلہ کے لئے قوت اور جنگی گھوڑے تیار رکھو۔ جن سے تم اللہ کے اور اپنے دشمنوں کو اور ان دوسرے دشمنوں کو خوفزدہ [٦٢] کرسکو جنہیں تم نہیں جانتے مگر اللہ انہیں جانتا ہے۔ اور جو کچھ بھی تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے تمہیں اس کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا اور تمہارے ساتھ کچھ بے انصافی نہ ہوگی |
الانفال |
61 |
اور اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو آپ بھی اللہ پر بھروسہ [٦٣] کرتے ہوئے صلح پر آمادہ ہوجائیے۔ یقیناً وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے |
الانفال |
62 |
اور اگر وہ آپ کو دھوکا دینے کا ارادہ رکھتے ہوں تو آپ کے لئے اللہ کافی ہے۔ وہی تو ہے جس نے اپنی مدد [٦٤] سے اور مسلمانوں کے ذریعہ آپ کی تائید کی |
الانفال |
63 |
اور ان (صحابہ کرام) کے دلوں میں الفت ڈال دی۔ اگر آپ وہ سب کچھ خرچ کر ڈالتے جو اس زمین میں موجود ہے تو بھی آپ ان کے دلوں میں الفت [٦٥] پیدا نہ کرسکتے تھے۔ یہ اللہ ہی ہے جس نے ان میں الفت ڈال دی کیونکہ وہ سب پر غالب اور حکمت والا ہے |
الانفال |
64 |
اے نبی ! آپ کے لئے اور ان مومنوں [٦٦] کے لئے جو آپ کے حکم پر چلتے ہیں اللہ ہی کافی ہے |
الانفال |
65 |
اے نبی! مسلمانوں [٦٧] کو جہاد پر ابھاریئے اگر تم میں سے بیس صابر ہوں تو وہ دو سو پر غالب آئیں گے اور اگر ایک سو ہوں تو کافروں کے ایک ہزار آدمیوں پر غالب آئیں گے۔ کیونکہ کافر [٦٨] لوگ کچھ سمجھ نہیں رکھتے |
الانفال |
66 |
اب اللہ نے تم سے تخفیف کردی اور اسے معلوم ہوا کہ (اب) تم میں ضعف ہے [٦٩] لہٰذا اگر تم میں سے سو صبر کرنے والے ہوں تو وہ دو سو پر غالب آئیں گے اور اگر ہزار ہوں تو اللہ کے حکم سے دو ہزار پر غالب آئیں گے اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے |
الانفال |
67 |
نبی کے لئے یہ مناسب نہیں تھا کہ اس کے پاس جنگی قیدی آتے تاآنکہ زمین (میدان جنگ) میں کافروں کو اچھی طرح قتل نہ کردیا جاتا۔ تم دنیا کا مال چاہتے ہو جبکہ اللہ (تمہارے لیے) آخرت چاہتا ہے۔ اور اللہ ہی غالب اور حکمت والا ہے |
الانفال |
68 |
اگر ایسا ہونا پہلے سے نہ لکھا جاچکا ہوتا تو جو کچھ تم نے (فدیہ) لیا ہے اس کی پاداش میں تمہیں بہت [٧٠] بڑی سزا دی جاتی |
الانفال |
69 |
جو کچھ تم نے بطور غنیمت بطور غنیمت حاصل کیا ہے اسے تم کھا سکتے ہو۔ [٧١] یہ حلال اور پاکیزہ ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ اللہ یقیناً معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے |
الانفال |
70 |
اے نبی جو قیدی آپ لوگوں کے قبضہ میں ہیں انہیں کہئے کہ: اگر اللہ نے تمہارے دلوں [٧٢] میں کچھ بھلائی دیکھی تو جو کچھ (مال وغیرہ) تم سے چھن چکا ہے اس سے بہتر عطا کردے گا اور تمہیں معاف ردے گا اور اللہ معاف کردینے والا اور رحم کرنے والا ہے |
الانفال |
71 |
اور اگر وہ آپ (لوگوں) سے خیانت کا ارادہ رکھتے ہوں تو اس سے پیشتر وہ اللہ سے بھی خیانت [٧٣] کرچکے ہیں (جس کی سزا انہیں یہ ملی کہ) وہ آپ کے قبضہ میں آگئے اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے |
الانفال |
72 |
جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنے اموال اور جانوں سے جہاد کیا، اور وہ لوگ جنہوں نے ان (مہاجرین) کو پناہ دی اور ان کی مدد کی، یہ سب ایک دوسرے کے ولی [٧٤] ہیں۔ اور جو لوگ ایمان تو لائے لیکن ہجرت نہیں کی ان سے تمہارا ولایت کا کوئی تعلق نہیں تاآنکہ وہ ہجرت کرکے آجائیں۔ اور اگر وہ دین کے بارے میں تم سے مدد طلب کریں تو تم پر ان کی مدد کرنا لازم ہے۔ مگر کسی ایسی قوم کے خلاف نہیں جن سے تمہارا معاہدہ ہو۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے |
الانفال |
73 |
اور جو کافر ہیں تو وہی ایک دوسرے کے وارث ہیں [٧٥] ہیں۔ اگر تم ایسا نہ کرو گے تو ملک میں فتنہ اور بڑا فساد بپا ہوجائے گا |
الانفال |
74 |
اور جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا، اور جن لوگوں نے انہیں پناہ دی اور ان کی مدد کی، یہی لوگ حقیقی [٧٦] مومن ہیں۔ ان کے لئے بخشش اور عزت کا رزق ہے |
الانفال |
75 |
اور جو لوگ (ہجرت نبوی کے) بعد ایمان لائے اور ہجرت کرکے آگئے اور تمہارے ساتھ مل کر جہاد کیا [٧٧] وہ بھی تم میں شامل ہیں۔ مگر اللہ کے نوشتہ میں خون کے رشتہ دار ایک دوسرے [٧٨] کے زیادہ حقدار ہیں۔ اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز کو خوب جانتا ہے |
الانفال |
1 |
جن مشرکوں سے تم نے معاہدے کر رکھے تھے اب اللہ اور اس کا رسول ایسے معاہدوں سے [٢] دست بردار ہوتے ہیں |
التوبہ |
2 |
اور (اے مشرکو)! تم زمین میں چار ماہ چل پھر لو اور یہ جان لو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے اور اللہ یقیناً کافروں کو رسوا کرنے والا ہے |
التوبہ |
3 |
یہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے حج اکبر کے دن تمام لوگوں کے لئے اعلان (کیا جاتا) ہے کہ : اللہ اور اس کا رسول مشرکوں سے برئ الذمہ ہیں۔ لہٰذا اگر تم توبہ کرلو تو تمہارے حق میں بہتر ہے اور اگر تم اعراض کرو تو خوب جان لو کہ تم اللہ کو عاجز [٣] نہیں کرسکتے۔ اور (اے نبی) ان کافروں کو دردناک عذاب کی خوشخبری دے دیجئے |
التوبہ |
4 |
ہاں جن مشرکوں سے تم نے معاہدہ کیا ہو، پھر انہوں نے اسے پورا کرنے میں کوئی کمی نہ کی ہو اور نہ ہی تمہارے خلاف کسی کی مدد کی ہو تو ان کے ساتھ اس عہد کو معینہ مدت تک پورا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کو پسند کرتا ہے |
التوبہ |
5 |
پھر جب یہ حرمت [٤] والے (چار) مہینے گزر جائیں تو مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کرو، انہیں پکڑو، ان کا محاصرہ کرو اور ان کی تاک میں ہر گھات کی جگہ بیٹھو، پھر اگر وہ توبہ کرلیں، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کرنے [٥] لگیں تو ان کی راہ چھوڑ دو۔ (کیونکہ) اللہ درگزر کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے |
التوبہ |
6 |
اور اگر ان مشرکوں میں سے کوئی آپ سے پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دیجئے تاآنکہ وہ (اطمینان سے) اللہ کا کلام سن لے۔[٦] پھر اسے اس کی جائے امن تک پہنچا دو۔ یہ اس لیے (کرنا چاہئے) کہ وہ لوگ علم نہیں رکھتے |
التوبہ |
7 |
اللہ اور اس کے رسول کے ہاں مشرکوں کا عہد کیسے (معتبر) ہوسکتا ہے۔ بجز ان لوگوں کے جنہوں نے مسجد حرام کے پاس تم سے عہد کیا تھا۔ تو جب تک وہ تمہارے ساتھ سیدھے رہیں تم بھی ان کے ساتھ سیدھے [٧] رہو۔ اللہ تعالیٰ یقیناً پرہیزگاروں کو پسند کرتا ہے |
التوبہ |
8 |
ان کا عہد معتبر ہو بھی کیسے سکتا ہے جبکہ اگر وہ تم پر قابو پائیں تو تمہارے معاملہ میں نہ کسی رشتہ کا لحاظ رکھیں گے اور نہ عہد کا۔ وہ باتوں سے ہی تمہیں خوش کرتے ہیں جبکہ ان کے دل [٨] وہ بات تسلیم نہیں کرتے اور ان میں سے اکثر بدعہد ہیں |
التوبہ |
9 |
انہوں نے اللہ کی آیات کو تھوڑی سی قیمت پر بیچ دیا پھر (لوگوں کو) اللہ کی راہ [٩] سے روک دیا۔ بہت برے ہیں وہ کام جو وہ کر رہے ہیں |
التوبہ |
10 |
وہ کسی مومن کے معاملہ میں نہ کسی قرابت کا لحاظ رکھتے ہیں اور نہ عہد کا۔ اور یہی لوگ (شرارتوں میں) حد سے بڑھے ہوئے ہیں |
التوبہ |
11 |
ہاں اگر یہ توبہ کرلیں، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں تو وہ تمہارے دینی [١٠] بھائی ہیں اور ہم اپنے احکام ان لوگوں کے لئے تفصیل سے بیان کرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں |
التوبہ |
12 |
اور اگر وہ معاہدہ کرنے کے بعد اپنی قسمیں توڑ دیں اور دین میں طعنہ زنی کریں تو کفر کے ان علمبرداروں [١١] سے جنگ کرو، ان کی قسموں کا کچھ اعتبار نہیں (اور اس لیے جنگ کرو) کہ وہ باز آجائیں |
التوبہ |
13 |
کیا تم ایسے لوگوں سے نہ لڑو گے جنہوں نے اپنی قسمیں توڑ دیں اور انہوں نے ہی رسول کو (مکہ سے) نکال دینے کا قصد کر رکھا تھا اور لڑائی کی ابتداء بھی انہوں نے ہی کی؟ کیا تم [١٢] ان سے ڈرتے ہو؟ حالانکہ اللہ اس بات کا زیادہ حق رکھتا ہے کہ تم اس سے ڈرو، اگر تم مومن ہو |
التوبہ |
14 |
تم ان سے جنگ کرو۔ اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں سزا دے گا، انہیں رسوا کرے گا، تمہیں ان پر مدد دے گا اور مسلمانوں کے سینوں [١٣] (سے جلن مٹا کر ان) کو ٹھنڈا کر دے گا |
التوبہ |
15 |
اور ان کے دلوں کا غصہ دور کردے گا۔ اور اللہ جسے چاہے گا توبہ کی توفیق بھی دے دے گا۔ اللہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے |
التوبہ |
16 |
کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ تمہیں [١٤] یونہی چھوڑ دیا جائے گا۔ جبکہ اللہ نے ابھی تک یہ معلوم ہی نہیں کیا کہ تم میں سے کن لوگوں نے جہاد کیا اور اللہ، اس کے رسول اور مومنوں کے سوا کسی کو اپنا دلی دوست نہیں بنایا۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب واقف ہے |
التوبہ |
17 |
مشرکوں کا یہ کام نہیں کہ وہ اللہ کی مسجدوں کو آباد کریں۔ وہ تو خود اپنے آپ پر کفر کی شہادت دے رہے [١٥] ہیں۔ یہی لوگ ہیں جن کے سب اعمال ضائع [١٦] ہوگئے اور وہ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے |
التوبہ |
18 |
اللہ کی مساجد کو آباد کرنا تو اس کا کام ہے جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے، نماز قائم کرے، زکوٰۃ ادا کرے اور اللہ کے سوا کسی [١٧] سے نہ ڈرے، امید ہے کہ ایسے ہی لوگ ہدایت یافتہ ہوں گے |
التوبہ |
19 |
کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجد حرام کو آباد کرنے کو اس شخص کے کام کے برابر بنا دیا جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے اور اللہ کی راہ میں جہاد کرے؟[١٨] اللہ کے نزدیک یہ برابر نہیں ہوسکتے اور اللہ ظالموں کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا |
التوبہ |
20 |
جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اپنے اموال اور جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا، اللہ کے ہاں ان کا بہت بڑا درجہ ہے [١٩] اور ایسے ہی لوگ کامیاب ہیں |
التوبہ |
21 |
ان کا پروردگار انہیں اپنی رحمت اور رضا مندی کی خوشخبری دیتا ہے اور ان کے لئے ایسے باغات ہیں جن کی نعمتیں [٢٠] دائمی ہیں |
التوبہ |
22 |
وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ بلاشبہ اللہ کے ہاں (ان کے لئے) بہت بڑا اجر ہے |
التوبہ |
23 |
اے ایمان والو! اگر تمہارے باپ اور تمہارے بھائی ایمان کے مقابلہ میں کفر کو پسند [٢١] کریں تو انہیں بھی اپنا رفیق نہ بناؤ اور تم میں سے جو شخص انہیں رفیق بنائے تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں |
التوبہ |
24 |
(اے نبی! آپ مسلمانوں سے) کہہ دیجئے کہ اگر تمہیں اپنے باپ، اپنے بیٹے، اپنے بھائی، اپنی بیویاں، اپنے کنبہ والے اور وہ اموال جو تم نے کمائے ہیں اور تجارت جس کے مندا پڑنے سے تم ڈرتے ہو اور تمہارے مکان جو تمہیں [٢٢] پسند ہیں، اللہ، اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لے آئے۔ اور اللہ نافرمان لوگوں کو راہ نہیں دکھاتا |
التوبہ |
25 |
اللہ (اس سے پہلے) بہت سے موقعوں پر تمہاری مدد کرچکا ہے اور حنین [٢٣] کے دن (بھی تمہاری مدد کی تھی) جبکہ تمہیں اپنی کثرت پر ناز تھا مگر وہ کثرت تمہارے کسی کام نہ آئی اور زمین اپنی فراخی کے باوجود تم پر تنگ ہوگئی اور تم پیٹھ دیکھا کر بھاگ کھڑے ہوئے |
التوبہ |
26 |
پھر اللہ نے اپنے رسول پر اور مومنوں پر تسکین نازل فرمائی اور ایسے لشکر اتارے [٢٤] جو تمہیں نظر نہیں آتے تھے اور کافروں کو سزا دی اور کافروں کا یہی بدلہ ہے |
التوبہ |
27 |
پھر اس کے بعد اللہ جسے چاہتا ہے توبہ کی توفیق [٢٥] دے دیتا ہے اور وہ درگزر کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے |
التوبہ |
28 |
اے ایمان والو! مشرک ناپاک لوگ ہیں لہٰذا اس سال کے بعد وہ مسجد حرام کے قریب بھی نہ پھٹکنے پائیں اور اگر تمہیں مفلسی [٢٦] کا ڈر ہو تو اللہ اگر چاہے تو جلد ہی تمہیں اپنی مہربانی سے غنی کر دے گا اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے |
التوبہ |
29 |
(اور) اہل کتاب میں سے ان لوگوں کے ساتھ جنگ کرو جو نہ اللہ پر ایمان لاتے ہیں [٢٧] نہ آخرت کے دن پر، نہ ان چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں جو اللہ اور اس کے رسول نے ان پر حرام کی ہیں اور نہ ہی دین حق کو [٢٨] اپنا دین بناتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ اپنے ہاتھ سے جزیہ ادا کریں [٢٩] اور چھوٹے بن کر رہنا گوارا کر لیں |
التوبہ |
30 |
یہودی کہتے ہیں کہ ’’عزیر اللہ کا بیٹا [٣٠] ہے‘‘ اور عیسائی کہتے ہیں کہ ’’مسیح اللہ کا بیٹا ہے‘‘ یہ تو ان کے منہ کی باتیں ہیں۔ وہ ان کافروں کے قول کی ریس کررہے ہیں جو ان سے پہلے تھے۔ اللہ انہیں غارت کرے یہ کہاں سے بہکائے جارہے ہیں |
التوبہ |
31 |
انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب [٣١] بنا لیا اور مسیح ابن مریم کو بھی۔ حالانکہ انہیں حکم یہ دیا گیا تھا کہ ایک اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ ان چیزوں سے پاک ہے جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں |
التوبہ |
32 |
وہ چاہتے یہ ہیں کہ اللہ کے نور کو [٣٢] اپنی پھونکوں سے گل کردیں لیکن اللہ کو یہ بات منظور نہیں وہ اپنے نور کو پورا کرکے رہے گا، خواہ یہ بات کافروں کو کتنی ہی بری لگے |
التوبہ |
33 |
وہی تو ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا تاکہ اس دین کو سب ادیان [٣٣] پر غالب کردے۔ خواہ یہ بات مشرکوں کو کتنی ہی ناگوار ہو |
التوبہ |
34 |
اے ایمان والو! یہودیوں کے اکثر عالم اور درویش لوگوں کے مال ناجائز طریقوں سے کھاتے اور اللہ کے راستہ [٣٤] سے روکتے ہیں۔ جو لوگ سونا اور چاندی [٣٥] جمع کرکے رکھتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے (اے نبی) انہیں آپ دردناک عذاب کی خوشخبری دے دیجئے |
التوبہ |
35 |
جس دن اس سونے اور چاندی کو جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیوں، پہلوؤں اور پشتوں کو داغا جائے گا (اور کہا جائے گا) یہ ہے وہ خزانہ جو تم نے اپنے لئے جمع کر رکھا تھا لہٰذا اب اپنی جمع شدہ [٣٦] دولت کا مزا چکھو |
التوبہ |
36 |
جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اس دن سے اللہ کے نوشتہ کے مطابق اللہ کے ہاں مہینوں کی تعداد بارہ ہی ہے، جن میں چار مہینے حرمت والے ہیں۔ یہی مستقل ضابطہ [٣٧] ہے۔ لہٰذا ان مہینوں میں (قتال ناحق سے) اپنے آپ پر ظلم نہ کرو۔ [٣٨] اور مشرکوں سے سب مل کر لڑو، جیسے وہ تم سے مل کر لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے |
التوبہ |
37 |
مہینوں کو پیچھے ہٹا دینا ایک مزید کافرانہ حرکت ہے [٣٩] جس سے کافر گمراہی میں پڑے رہتے ہیں۔ وہ ایک سال تو کسی مہینہ کو حلال کرلیتے ہیں اور دوسرے سال اسی مہینہ کو حرام کرلیتے ہیں تاکہ اللہ کے حرام کردہ مہینوں کی گنتی پوری کرلیں۔ اس طرح وہ اس مہینہ کو حلال کرلیتے ہیں جسے اللہ نے حرام کیا تھا۔ ان کے لئے ان کے برے اعمال خوشنما بنا دیئے گئے ہیں اور اللہ کافروں کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا |
التوبہ |
38 |
اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تمہیں کہا جائے کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے نکلو تو تم زمین [٤٠] کی طرف بچھ جاتے ہو؟ کیا تم نے آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند کرلیا ہے؟ حالانکہ آخرت کے مقابلہ [٤١] میں دنیوی زندگی کا فائدہ بالکل ہیچ ہے |
التوبہ |
39 |
اگر تم نہ نکلو گے تو اللہ تمہیں [٤٢] دردناک سزا دے گا اور تمہارے علاوہ دوسرے لوگ لے آئے گا اور تم ان کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے۔ اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے |
التوبہ |
40 |
اگر تم اس (نبی) کی مدد نہ کرو گے تو (اس سے پہلے) اللہ نے اس کی مدد کی جب کافروں [٤٣] نے اسے (مکہ سے) نکال دیا تھا۔ جبکہ وہ دونوں غار میں تھے اور وہ دو میں سے دوسرا تھا اور اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا : ’’غم نہ کرو، اللہ ہمارے ساتھ ہے‘‘ پھر اللہ تعالیٰ نے اس پر اپنی طرف سے سکون قلب نازل کیا اور ایسے لشکروں [٤٤] سے اس کی مدد کی جو تمہیں نظر نہیں آتے تھے اور کافروں کے بول کو سرنگوں کردیا اور بول تو اللہ ہی کا بالا ہے اور اللہ ہر چیز پر غالب اور حکمت والا ہے |
التوبہ |
41 |
ہلکے بھی نکلو [٤٥] اور بوجھل بھی اور اپنے اموال اور جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو یہی بات تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم جانتے ہوتے |
التوبہ |
42 |
اگر دنیوی فائدہ قریب نظر آتا اور سفر بھی واجبی سا ہوتا تو یہ (منافق) آپ کے ساتھ [٤٦] ہولیتے۔ مگر یہ مسافت انہیں کٹھن معلوم ہوئی تو لگے اللہ کی قسمیں کھانے :’’اگر ہم تمہارے ساتھ نکل سکتے تو ضرور نکلتے‘‘ یہ لوگ اپنے آپ کو ہی ہلاک کر رہے ہیں اور اللہ خوب جانتا ہے کہ یہ لوگ یقیناً جھوٹے ہیں |
التوبہ |
43 |
(اے نبی)! اللہ آپ کو معاف کرے، آپ نے انہیں کیوں (پیچھے رہنے کی) اجازت دے [٤٧] دی؟ تاآنکہ آپ پر یہ واضح ہوجاتا ہے کہ ان میں سے سچے کون ہیں اور جھوٹے کون؟ |
التوبہ |
44 |
جو لوگ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں وہ آپ سے ایسی رخصت [٤٨] نہیں مانگتے کہ انہیں اپنے اموال اور جانوں سے جہاد کرنے سے معاف رکھا جائے۔ اور اللہ پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے |
التوبہ |
45 |
آپ سے رخصت صرف وہی لوگ مانگتے ہیں جو اللہ پر اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں اور وہ اپنے اسی شک میں متردد ہیں |
التوبہ |
46 |
اگر ان کا نکلنے کا ارادہ ہوتا [٤٩] تو وہ اس کے لئے کچھ تیاری بھی کرتے لیکن اللہ کو ان کی روانگی پسند ہی نہ تھی۔ لہٰذا اس نے انہیں سست بنا دیا اور کہہ دیا گیا کہ ''تم بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے ہی رہو |
التوبہ |
47 |
اگر وہ نکلتے بھی تو تمہارے اندر خرابی ہی کا اضافہ کرتے [٥٠] اور تمہارے درمیان فتنہ پردازی کے لئے ادھر ادھر دوڑتے پھرتے۔ پھر تم میں [٥١] بھی کچھ ایسے لوگ ہیں جو ان کی باتیں دھیان سے سنتے ہیں اور اللہ ایسے ظالموں کو خوب جانتا ہے |
التوبہ |
48 |
یہ لوگ اس سے پہلے بھی فتنہ انگیزی [٥٢] کرچکے ہیں اور آپ کے امور کو درہم برہم کرنے کے لئے الٹ پھیر کرتے رہے ہیں تاآنکہ اللہ کا سچا وعدہ (اسلام کے غلبہ کا) آگیا اور اللہ کا حکم غالب ہوا جبکہ یہ ناک بھوں چڑھا رہے تھے |
التوبہ |
49 |
ان میں سے کوئی ایسا ہے جو کہتا ہے ’’مجھے رخصت دیجئے اور فتنہ [٥٣] میں نہ ڈالئے‘‘ سن رکھو! فتنہ میں تو یہ لوگ پہلے ہی پڑے ہوئے ہیں اور جہنم ایسے کافروں کو گھیرے ہوئے ہے |
التوبہ |
50 |
اگر آپ کو کوئی بھلائی [٥٤] ملے تو انہیں بری لگتی ہے۔ اور اگر کوئی مصیبت آپڑے تو کہتے ہیں۔ ’’ہم نے تو اپنا معاملہ پہلے ہی درست رکھا تھا‘‘ پھر وہ خوش خوش واپس چلے جاتے ہیں |
التوبہ |
51 |
آپ ان سے کہیے : ہمیں اگر کوئی مصیبت آئے گی تو وہی آئے گی جو اللہ نے ہمارے مقدر کر رکھی ہے، وہی ہمارا سرپرست ہے اور مومنوں کو اللہ ہی پر توکل [٥٥] کرنا چاہئے |
التوبہ |
52 |
نیز ان سے کہئے کہ : تم ہمارے حق میں جس چیز کا انتظار کرسکتے ہو وہ یہی ہے کہ ہمیں دو بھلائیوں میں سے کوئی ایک بھلائی مل جائے اور ہم تمہارے حق میں جس چیز کے منتظر ہیں وہ یہ ہے کہ اللہ تمہیں اپنے ہاں سے خود سزا دیتا ہے یا ہمارے ہاتھوں [٥٦] دلواتا ہے۔ لہٰذا تم بھی انتظار کرو اور ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں |
التوبہ |
53 |
نیز ان سے کہئے : تم خواہ خوشی سے خرچ کرو یا بادل ناخواستہ۔ تم سے یہ صدقہ قبول [٥٧] نہیں کیا جائے گا۔ کیونکہ تم فاسق لوگ ہو |
التوبہ |
54 |
ان سے ان کے نفقات قبول نہ ہونے کی وجہ صرف یہ ہے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا اور اگر نماز کو آتے ہیں تو ڈھیلے ڈھالے اور اگر کچھ خرچ کرتے ہیں تو بادل ناخواستہ [٥٨] ہی خرچ کرتے ہیں |
التوبہ |
55 |
ان لوگوں کے مال اور اولاد آپ کو تعجب میں نہ ڈالیں۔ اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ انہی چیزوں کے ذریعہ انہیں دنیا کی زندگی میں سزا [٥٩] دے اور جب ان کی جان نکلے تو اس وقت یہ کافر ہی ہوں |
التوبہ |
56 |
وہ اللہ کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ ’’ہم تمہی سے ہیں‘‘ حالانکہ وہ ہرگز تم سے نہیں بلکہ یہ ڈرپوک [٦٠] لوگ ہیں |
التوبہ |
57 |
اگر یہ کوئی پناہ کی جگہ یا غار یا سر چھپانے کی جگہ پا لیں تو یہ تیزی سے دوڑتے [٦١] ہوئے وہاں جا چھپیں |
التوبہ |
58 |
اور ان میں کوئی ایسا ہے جو صدقات (کی تقسیم) میں آپ [٦٢] پر الزام لگاتا ہے۔ اگر انہیں کچھ مل جائے [٦٣] تو خوش ہوجاتے ہیں اور اگر نہ ملے تو فوراً ناراض ہوجاتے ہیں |
التوبہ |
59 |
کیا ہی اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہوجاتے [٦٤] جو اللہ اور اس کے رسول نے انہیں دیا تھا اور کہتے کہ اللہ ہمارے لیے کافی ہے۔ اللہ ہمیں اپنے فضل سے (بہت کچھ) دے گا اور اس کا رسول بھی۔ ہم اللہ ہی کی طرف رغبت رکھتے ہیں |
التوبہ |
60 |
صدقات [٦٥] تو دراصل فقیروں [٦٦] مسکینوں اور ان کارندوں [٦٧] کے لئے ہیں جو ان (کی وصولی) پر مقرر ہیں۔ نیز تالیف قلب [٦٨] غلام آزاد کرانے [٦٩] قرضداروں [٧٠] کے قرض اتارنے، اللہ کی راہ [٧١] میں اور مسافروں [٧٢] پر خرچ کرنے کے لئے ہیں۔ یہ اللہ کی طرف [٧٣] سے فریضہ ہے۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے |
التوبہ |
61 |
اور ان (منافقین) میں سے کچھ وہ ہیں جو پیغمبر کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ: ’’وہ کانوں کا کچا ہے‘‘ آپ ان سے کہئے : یہ کانوں کا کچا ہونا ہی تمہارے [٧٤] حق میں بہتر ہے۔ وہ اللہ پر اور مومنوں کی بات پر [٧٥] یقین رکھتا ہے اور جو لوگ تم میں ایمان لائے ہیں ان کے لئے رحمت ہے اور جو لوگ اللہ کے رسول کو دکھ پہنچاتے ہیں، ان کے لئے دردناک عذاب ہے |
التوبہ |
62 |
وہ (منافق) تمہارے سامنے [٧٦] قسمیں کھاتے ہیں تاکہ تمہیں خوش رکھیں۔ حالانکہ اگر وہ ایماندار ہوتے تو اللہ اور اس کا رسول اس بات کے زیادہ مستحق ہیں کہ انہیں راضی رکھیں |
التوبہ |
63 |
کیا انہیں معلوم نہیں کہ جو شخص اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرے اس کے لئے جہنم کی آگ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور یہ بہت [٧٧] بڑی رسوائی ہے |
التوبہ |
64 |
منافق اس بات سے ڈرتے ہیں کہ مسلمانوں پر کوئی ایسی سورت نازل نہ ہوجائے جو انہیں منافقوں کے دلوں کا حال بتلا دے۔ آپ ان سے کہئے : اور مذاق کرلو، جس بات سے تم ڈرتے ہو اللہ اسے یقیناً ظاہر کرکے رہے گا |
التوبہ |
65 |
اور اگر آپ ان سے پوچھیں (کہ کیا باتیں کر رہے تھے؟) تو کہہ دیں گے :’’ہم تو صرف مذاق اور دل لگی کر رہے تھے‘‘ آپ ان سے کہئے: کیا تمہاری ہنسی اور دل لگی، اللہ، اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ ہی [٧٨] ہوتی ہے۔؟ |
التوبہ |
66 |
بہانے نہ بناؤ۔ تم فی الواقع ایمان لانے کے بعد کافر ہوچکے ہو۔ اگر ہم تمہارے ایک گروہ کو معاف [٧٩] کر بھی دیں تو دوسرے کو ضرور سزا دیں گے کیونکہ وہ (فی الواقع) مجرم ہیں |
التوبہ |
67 |
منافق مرد ہوں یا عورتیں، ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں، جو برے کام کا حکم دیتے اور بھلے کام [٨٠] سے روکتے ہیں اور اپنے ہاتھ (بھلائی 'صدقہ سے) بھینچ [٨١] لیتے ہیں۔ وہ اللہ کو بھول گئے تو اللہ نے انہیں بھلا دیا۔[٨٢] یہ منافق دراصل ہیں ہی نافرمان |
التوبہ |
68 |
منافق مردوں، منافق عورتوں اور کافروں سے اللہ نے دوزخ کی آگ کا وعدہ کر رکھا ہے۔ جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے (اور) وہ انہیں کافی ہے۔ ان پر اللہ کی پھٹکار ہے اور ان کے لئے دائمی عذاب ہے |
التوبہ |
69 |
یہ انہی لوگوں کی طرح ہیں جو ان سے پہلے تھے۔ وہ لوگ تم سے زیادہ طاقتور اور مال اور اولاد کے لحاظ سے تم سے بڑھ کر تھے۔ انہوں نے اپنے مقدر کے مزے لوٹے اور تم نے اپنے مقدر کے۔ جس طرح تم سے پہلے لوگوں نے اپنے مقدر کے مزے لوٹے تھے اور تم بھی انہی باتوں میں پڑگئے جن میں وہ پڑے [٨٣] ہوئے تھے۔ ایسے لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں برباد ہوجائیں گے اور یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں |
التوبہ |
70 |
انہیں ان لوگوں کے حالات نہیں پہنچے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں (مثلاً) نوح کی قوم' عاد، ثمود، ابراہیم کی قوم، مدین کے باشندے اور وہ بستیاں [٨٤] جنہیں الٹ دیا گیا تھا۔ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے تھے۔ اللہ کے شایاں نہ تھا کہ وہ ان پر ظلم کرتا بلکہ وہ خود ہی اپنے آپ [٨٥] پر ظلم کر رہے تھے |
التوبہ |
71 |
مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے مددگار ہیں جو بھلے کام کا حکم دیتے ہیں اور برے کام سے روکتے ہیں، وہ نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانتے ہیں۔[٨٦] یہی لوگ ہیں، جن پر اللہ رحم فرمائے گا بلاشبہ اللہ سب پر غالب اور حکمت والا ہے |
التوبہ |
72 |
اللہ نے مومن مردوں اور مومن عورتوں سے ایسے باغات کا وعدہ کر رکھا ہے جن میں نہریں جاری ہیں، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے نیز سدا بہار باغات میں پاکیزہ قیام گاہوں کا بھی (وعدہ کر رکھا ہے) اور اللہ کی خوشنودی تو ان سب نعمتوں [٨٧] سے بڑھ کر ہوگی۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے |
التوبہ |
73 |
اے نبی! کافروں اور منافقوں کا پوری قوت سے مقابلہ کرو اور ان کے ساتھ سختی [٨٨] سے پیش آؤ۔ ان کا ٹھکانا دوزخ ہے جو بہت بری بازگشت ہے |
التوبہ |
74 |
وہ اللہ کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ ’’انہوں نے یہ بات نہیں کہی‘‘ حالانکہ انہوں نے کفر کا کلمہ بکا تھا [٨٩] اور اسلام لانے کے بعد کافر ہوئے ہیں۔ نیز انہوں نے ایسی بات کا ارادہ کر رکھا تھا جسے وہ کر نہ سکے۔[٩٠] اور انہیں کیا چیز بری لگی تھی الا یہ کہ اللہ اور اس کے رسول نے اپنی مہربانی سے [٩١] انہیں غنی کردیا ہے۔ اگر یہ توبہ کرلیں تو ان کے حق میں بہتر ہے اور اگر یہ اعراض کریں تو اللہ انہیں دنیا میں بھی دردناک عذاب دے گا اور آخرت میں بھی۔ اور ان کے لئے روئے زمین پر کوئی حامی اور مددگار نہ ہوگا |
التوبہ |
75 |
اور ان میں سے کچھ ایسے ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر اللہ ہمیں اپنی مہربانی سے (مال و دولت) عطا کرے گا تو ہم ضرور صدقہ کریں گے اور نیک بندے بن جائیں گے |
التوبہ |
76 |
پھر جب اللہ نے اپنی مہربانی سے مال عطا کردیا تو بخل [٩٢] کرنے لگے اور کمال بے اعتنائی سے (اپنے عہد سے) پھر گئے |
التوبہ |
77 |
جس کے نتیجہ میں اللہ نے ان کے دلوں میں اس دن تک کے لئے نفاق ڈال دیا جس دن وہ اس سے ملیں گے جس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اللہ سے جو وعدہ کیا تھا اس کی خلاف ورزی [٩٣] کی اور اس لیے بھی کہ وہ جھوٹ بولا کرتے تھے |
التوبہ |
78 |
کیا انہیں معلوم نہیں کہ اللہ ان کے مخفی راز اور سرگوشیوں تک کو جانتا ہے۔ اور یہ بھی کہ اللہ غیب کی سب باتوں کو خوب جانتا ہے |
التوبہ |
79 |
(ان منافقوں میں کچھ ایسے ہیں) جو خوشی سے صدقہ کرنے والے [٩٤] مومنوں پر طعنہ زنی کرتے ہیں اور ایسے (تنگدست) مسلمانوں پر بھی جو اپنی مشقت (کی کمائی) کے سوائے کچھ نہیں رکھتے۔ یہ منافق ان کا مذاق اڑاتے ہیں۔ اللہ ان کا مذاق انہی پر ڈال دے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا |
التوبہ |
80 |
آپ ان کے لئے بخشش کی دعا کریں یا نہ کریں (اس سے کچھ فرق نہیں پڑے گا) اگر آپ ان کے لئے ستر مرتبہ بھی دعائے مغفرت [٩٥] کریں تو اللہ انہیں معاف نہیں کرے گا۔ وجہ یہ ہے کہ ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا ہے اور ایسے فاسق لوگوں کو اللہ سیدھی راہ نہیں دکھاتا |
التوبہ |
81 |
پیچھے رہ جانے والے منافق اللہ کے رسول کا ساتھ نہ دینے اور پیچھے گھر بیٹھ رہنے [٩٦] پر خوش ہیں۔ انہوں نے یہ پسند نہ کیا کہ اپنے اموال اور جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کریں اور (دوسروں سے) کہنے لگے کہ : ’’ایسی گرمی میں (جہاد کے لئے) نہ نکلو‘‘ آپ ان سے کہئے : ’’دوزخ کی آگ اس سے بہت زیادہ گرم ہے‘‘ کاش! یہ لوگ کچھ سمجھتے |
التوبہ |
82 |
انہیں چاہئے کہ ہنسیں کم اور روئیں زیادہ۔ جو کچھ یہ کر رہے ہیں [٩٧] اس کا بدلہ یہی ہے |
التوبہ |
83 |
پھر اگر اللہ آپ کو ان منافقوں کے کسی گروہ کی طرف واپس لائے اور وہ آپ سے جہاد پر نکلنے کی اجازت مانگیں تو ان سے کہئے کہ : تم میرے ساتھ کبھی نہ نکلو گے اور نہ میرے ہمراہ دشمن سے جنگ کرو گے [٩٨] کیونکہ تم پہلی دفعہ جو پیچھے بیٹھ رہنے پر خوش تھے تو اب بھی پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو |
التوبہ |
84 |
اور اگر ان منافقوں میں سے کوئی مر جائے تو نہ اس کی نماز جنازہ پڑھنا اور نہ (دعائے خیر کے لئے) اس کی قبر پر کھڑے ہونا کیونکہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا [٩٩] اور اسی نافرمانی کی حالت میں مرگئے |
التوبہ |
85 |
اور ان کے اموال اور اولاد (کی کثرت) سے آپ متعجب نہ ہوں۔ اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ انہی چیزوں سے انہیں دنیا میں ہی سزا دے اور [١٠٠] اسی کفر کی حالت میں ان کی جانیں نکل جائیں |
التوبہ |
86 |
اور جب کوئی سورت اس مضمون کی نازل ہوتی ہے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ہمراہ جہاد کرو تو ان منافقوں میں سے کھاتے پیتے لوگ آپ سے اجازت طلب کرنے لگتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ’’ہمیں رہنے دیجئے کہ ہم (پیچھے) بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ رہیں‘‘ |
التوبہ |
87 |
ان لوگوں نے پیچھے رہنے والوں میں شامل ہونا پسند کیا۔ اور ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی [١٠١] لہٰذا وہ اب کچھ نہیں سمجھتے |
التوبہ |
88 |
لیکن رسول نے اور ان لوگوں نے جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنے اموال اور جانوں سے جہاد کیا۔ ساری بھلائیاں [١٠٢] انہی لوگوں کے لیے اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں |
التوبہ |
89 |
اللہ نے ان کے لئے ایسے باغ تیار کر رکھے ہیں جن میں نہریں بہ رہی ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے |
التوبہ |
90 |
اور دیہاتیوں [١٠٣] میں سے کچھ بہانہ ساز آئے کہ انہیں بھی (جہاد سے) رخصت دی جائے اور وہ لوگ بھی بیٹھ رہے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے جھوٹا عہد کیا تھا۔ ان دیہاتیوں میں سے جنہوں نے کفر (کاطریقہ اختیار) کیا، عنقریب انہیں دردناک سزا ملے گی |
التوبہ |
91 |
کمزور اور مریض اور وہ لوگ جن کے پاس شرکت جہاد کے لئے خرچ کرنے کو کچھ نہیں، (اگر پیچھے رہ جائیں) تو کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے خیرخواہ [١٠٤] ہوں۔ ایسے محسنین پر کوئی الزام نہیں اور اللہ درگزر کرنے والا رحم کرنے والا ہے |
التوبہ |
92 |
اور نہ ہی ان لوگوں پر کچھ الزام ہے جو آپ کے پاس آئے کہ آپ انہیں سواری مہیا کریں تو آپ نے کہا کہ : ’’میرے پاس تمہارے لئے سواری کا کوئی بندوبست نہیں‘‘ تو وہ واپس چلے گئے اور اس غم سے ان کی آنکھیں اشکبار تھیں کہ ان کے پاس [١٠٥] خرچ کرنے کو کچھ نہیں |
التوبہ |
93 |
الزام تو ان لوگوں پر ہے جو غنی ہونے کے باوجود آپ سے رخصت مانگتے ہیں انہوں نے پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ شامل ہونا پسند کیا اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی۔ لہٰذا اب یہ کچھ نہیں جانتے |
التوبہ |
94 |
جب تم ان کے پاس واپس آؤ گے تو وہ تمہارے سامنے معذرت شروع کریں گے : آپ ان سے کہہ دیجئے : بہانے نہ بناؤ ہم تمہاری باتوں پر یقین نہیں کریں گے کیونکہ اللہ نے ہمیں تمہارے حالات بتلا دیئے ہیں۔ اور آئندہ بھی اللہ اور اس کا رسول تمہارے کام [١٠٦] دیکھ لیں گے۔ پھر تم ایسی ذات کی طرف لوٹائے جاؤ گے جو کھلے اور چھپے سب حالات جانتا ہے وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کچھ کرتے رہے |
التوبہ |
95 |
جب تم ان کے پاس لوٹ کر آؤ گے تو وہ تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے اعراض کرو۔ سو تم ان سے اعراض ہی کرو [١٠٧] کیونکہ وہ ناپاک ہیں اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے۔ یہ ان کے کاموں کا بدلہ ہے جو وہ کرتے رہے۔ |
التوبہ |
96 |
وہ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے راضی ہوجاؤ۔ اگر تم راضی ہوجاؤ تو بھی اللہ ایسے فاسق لوگوں سے راضی نہ ہوگا |
التوبہ |
97 |
دیہاتی عرب کفر اور نفاق میں زیادہ سخت ہیں اور ان میں یہ امکان زیادہ ہے کہ وہ (اس دین کی) حدود کو نہ سمجھ [١٠٨] سکیں جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کی ہیں۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے |
التوبہ |
98 |
ان دیہاتیوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو اللہ کی راہ میں خرچ کریں تو اسے تاوان سمجھتے ہیں اور تمہارے معاملہ [١٠٩] میں گردش زمانہ کے منتظر ہیں (حالانکہ) بری گردش [١١٠] انہی پر مسلط ہے۔ اور اللہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے |
التوبہ |
99 |
اور کچھ اعرابی ایسے بھی ہیں [١١١] جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں اور جو کچھ خرچ کریں اسے قرب الٰہی اور دعائے رسول کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ سن لو۔ یہ واقعی ان کے لئے قرب الٰہی کا ذریعہ ہے۔ جلد ہی اللہ تعالیٰ انہیں اپنی رحمت میں داخل کرے گا۔ اللہ تعالیٰ یقیناً معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے |
التوبہ |
100 |
وہ مہاجر اور انصار جنہوں نے سب سے پہلے ایمان لانے میں سبقت [١١٢] کی اور وہ لوگ جنہوں نے احسن طریق پر ان کی اتباع [١١٣] کی، اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ اللہ نے ان کے لئے ایسے باغ تیار کر رکھے ہیں جن میں نہریں جاری ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے یہی بہت بڑی کامیابی ہے |
التوبہ |
101 |
اور تمہارے ارد گرد بسنے والے دیہاتیوں میں کچھ منافق موجود ہیں اور کچھ خود مدینہ میں بھی موجود ہیں جو اپنے نفاق پر اڑے ہوئے ہیں۔ انہیں تم [١١٤] نہیں جانتے، ہم ہی جانتے ہیں، جلد ہی ہم انہیں [١١٥] دو مرتبہ سزا دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے |
التوبہ |
102 |
(ان کے علاوہ) کچھ اور لوگ ہیں جنہوں نے اپنے گناہوں [١١٦] کا اعتراف کرلیا وہ ملے جلے عمل کرتے رہے کچھ اچھے اور کچھ برے۔ امید ہے کہ اللہ ان کی توبہ قبول کرلے کیونکہ وہ درگزر کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے |
التوبہ |
103 |
(اے نبی ! آپ ان کے اموال سے صدقہ وصول کیجئے اور اس صدقہ کے ذریعہ ان (کے اموال) کو پاک کیجئے اور ان (کے نفوس) کا تزکیہ کیجئے، پھر ان کے لئے دعا بھی کیجئے۔ بلاشبہ آپ کی دعا [١١٧] ان کے لئے تسکین کا باعث ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور دیکھنے والا ہے |
التوبہ |
104 |
کیا انہیں معلوم نہیں کہ اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا اور (ان کے) صدقے قبول کرتا ہے اور یہ کہ وہی توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے |
التوبہ |
105 |
نیز ان سے کہئے کہ عمل کرتے جاؤ۔ اللہ، اس کا رسول اور سب مومن تمہارے طرز عمل [١١٨] کو دیکھ لیں گے اور عنقریب تم کھلی اور چھپی چیزوں کے جاننے والے کی طرف لوٹائے جاؤ گے تو وہ تمہیں بتا دے گا جو کچھ تم کرتے رہے |
التوبہ |
106 |
نیز کچھ اور لوگ ہیں [١١٩] جن کا معاملہ اللہ کا حکم آنے تک التوا میں پڑا ہوا ہے۔ خواہ وہ انہیں سزا دے یا ان کی توبہ قبول کرلے اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے |
التوبہ |
107 |
نیز کچھ اور لوگ ہیں جنہوں نے ایک مسجد بنائی اس لیے کہ وہ (دعوت حق کو) نقصان پہنچائیں، کفر پھیلائیں، مومنوں میں تفرقہ ڈالیں اور یہ مسجد ایسے لوگوں کو کمین گاہ کا کام دے جو اس سے پیشتر اللہ اور اس کے رسول سے [١٢٠] برسرپیکار رہے ہیں۔ اور وہ قسمیں یہ کھاتے ہیں کہ ''ہمارا ارادہ تو بھلائی کے سوا کچھ نہیں'' اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یقیناً یہ جھوٹے لوگ ہیں |
التوبہ |
108 |
(اے نبی )! آپ اس (مسجد ضرار) میں کبھی بھی (نماز کے لئے) کھڑے نہ ہونا۔ وہ مسجد جس کی پہلے دن سے تقویٰ پر بنیاد [١٢١] رکھی گئی تھی زیادہ مستحق ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں۔ اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنا پسند کرتے ہیں اور اللہ پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے |
التوبہ |
109 |
(ذراسوچو) کیا وہ شخص بہتر ہے جس نے اپنی عمارت کی بنیاد اللہ کے خوف اور اس کی رضا پر رکھی ہو یا وہ شخص بہتر ہے جس نے اپنی عمارت کی بنیاد ایک کھوکھلے [١٢٢] گڑھے کے کنارے پر رکھی ہو جو اس کو بھی لے کر جہنم کی آگ میں جاگرے؟ ایسے ظالم لوگوں کو اللہ کبھی سیدھی راہ نہیں دکھاتا |
التوبہ |
110 |
یہ عمارت (مسجد ضرار) جو ان لوگوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں کھٹکتی رہے گی، الا یہ کہ ان کے دل ہی پارہ پارہ [١٢٣] ہوجائیں اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے |
التوبہ |
111 |
اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال جنت کے [١٢٤] بدلے خرید لیے ہیں۔ وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں مارتے بھی ہیں اور مرتے بھی ہیں۔ تورات، انجیل، اور قرآن سب کتابوں میں اللہ کے ذمہ یہ پختہ وعدہ ہے اور اللہ سے بڑھ کر اپنے وعدہ کو وفا کرنے والا اور کون ہوسکتا ہے؟ لہٰذا (اے مسلمانو)! تم نے جو سودا کیا ہے اس پر خوشیاں مناؤ اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے |
التوبہ |
112 |
(وہ مومن) توبہ کرنے والے [١٢٥]، عبادت گزار، حمد کرنے والے، روزہ دار [١٢٦] رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، نیک کام کا حکم دینے والے [١٢٧] برے کام سے روکنے والے اور اللہ کی حدود کی حفاظت [١٢٨] کرنے والے ہوتے ہیں (جو اللہ سے یہ سودا کرتے ہیں) اور ایسے مومنوں کو آپ خوشخبری دے دیجئے |
التوبہ |
113 |
نبی اور ایمان والوں کے لئے یہ مناسب نہیں کہ وہ مشرکوں کے لئے بخشش [١٢٩] طلب کریں خواہ وہ ان کے قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں جبکہ ان پر یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ مشرکین دوزخی (ہوتے) ہیں |
التوبہ |
114 |
اور ابراہیم نے جو اپنے باپ کے لئے بخشش کی دعا کی تھی تو صرف اس لیے کہ انہوں نے اپنے باپ سے اس بات [١٣٠] کا وعدہ کیا ہوا تھا۔ پھر جب ان پر واضح ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بیزار ہوگئے۔ بلاشبہ ابراہیم بڑے نرم [١٣١] دل اور بردبار (انسان) تھے |
التوبہ |
115 |
اللہ تعالیٰ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد گمراہ نہیں کیا کرتا تاآنکہ ان پر یہ واضح نہ کردے کہ انہیں کن کن باتوں [١٣٢] سے بچنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز کو جاننے والا ہے |
التوبہ |
116 |
آسمانوں اور زمین کی حکومت اللہ ہی کے لئے ہے وہی زندہ کرتا ہے اور وہی مارتا ہے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی سرپرست اور مددگار نہیں |
التوبہ |
117 |
اللہ تعالیٰ نے نبی، مہاجرین اور انصار پر مہربانی کی جنہوں نے بڑی تنگی [١٣٣] کے وقت اس کا ساتھ دیا تھا اگرچہ اس وقت بعض لوگوں کے دل کجی کی طرف مائل ہوچلے تھے۔ پھر اللہ نے ان پر رحم فرمایا کیونکہ اللہ مسلمانوں پر بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے |
التوبہ |
118 |
اور ان تین آدمیوں [١٣٤] پر بھی (مہربانی کی) جن کا معاملہ ملتوی رکھا گیا تھا۔ حتیٰ کہ زمین اپنی فراخی کے باوجود ان پر تنگ ہوگئی اور ان کی اپنی جانیں بھی تنگ ہوگئیں اور انہیں یہ یقین تھا کہ اللہ کے سوا ان کے لئے کوئی جائے پناہ نہیں۔ پھر اللہ نے ان پر مہربانی کی تاکہ وہ توبہ کریں۔ اللہ تعالیٰ یقیناً توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے |
التوبہ |
119 |
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور راست باز لوگوں [١٣٥] کا ساتھ دو |
التوبہ |
120 |
اہل مدینہ کے لئے اور ان دیہاتیوں کے لئے جو ان کے گردو نواح میں بستے ہیں، یہ مناسب نہیں کہ وہ (جہاد میں) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) [١٣٦] سے پیچھے رہ جائیں اور اپنی جانوں کو آپ کی جان سے عزیز تر سمجھیں۔ یہ اس لئے کہ مجاہدین اللہ کی راہ میں پیاس، تکان، بھوک کی جو بھی مصیبت جھیلتے ہیں یا کوئی ایسا مقام طے کرتے ہیں جو کافروں کو ناگوار ہو یا دشمن سے وہ کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں تو ان کے لئے نیک عمل [١٣٧] لکھ دیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ یقیناً اچھے کام کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا |
التوبہ |
121 |
نیز (یہ مجاہدین) جو بھی تھوڑا یا زیادہ [١٣٨] خرچ کرتے ہیں یا کوئی وادی طے کرتے ہیں تو یہ چیزیں ان کے حق میں لکھ دی جاتی ہیں تاکہ اللہ انہیں ان کے اعمال کا بہتر صلہ عطا کرے جو وہ کرتے رہے |
التوبہ |
122 |
مومنوں کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ سب کے سب [١٣٩] ہی نکل کھڑے ہوں۔ پھر ایسا کیوں نہ ہوا کہ ہر فرقہ میں سے کچھ لوگ دین میں سمجھ پیدا کرنے کے لئے نکلتے تاکہ جب وہ ان کی طرف واپس جاتے تو اپنے لوگوں کو (برے انجام سے) ڈراتے۔ اسی طرح شاید وہ برے کاموں سے بچے رہتے |
التوبہ |
123 |
اے ایمان والو ! ان کافروں [١٤٠] سے جنگ کرو جن کا علاقہ تمہارے ساتھ ملتا ہے۔ اور ان کے ساتھ تمہیں سختی [١٤١] سے پیش آنا چاہئے اور یہ جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں [١٤٢] کے ساتھ ہے |
التوبہ |
124 |
اور جب کوئی (نئی) سورت نازل ہوتی ہے تو منافقوں میں چھ لوگ ایسے ہیں جو (مسلمانوں سے) کہتے ہیں کہ: ’’اس سورت نے تم میں سے کس کے ایمان [١٤٣] میں اضافہ کیا ؟‘‘ تو (اس کا جواب یہ ہے کہ) جو لوگ ایمان لائے ہیں، اس سورت نے فی الواقع ان کے ایمان میں اضافہ کیا ہے اور وہی (اس سورت کے نازل ہونے پر) خوش ہوتے ہیں |
التوبہ |
125 |
رہے وہ لوگ جن کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے تو اس سورت نے ان کی (پہلی) ناپاکی پر مزید ناپاکی [١٤٤] کا اضافہ کردیا اور وہ مرتے دم تک کافر کے کافر ہی رہے |
التوبہ |
126 |
کیا وہ یہ نہیں دیکھتے کہ انہیں ہر سال ایک بار یا دو بار [١٤٥] کوئی نہ کوئی مصیبت پیش آجاتی ہے پھر بھی یہ لوگ نہ توبہ کرتے ہیں اور نہ نصیحت قبول کرتے ہیں |
التوبہ |
127 |
اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو یہ منافق آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک دوسرے کی طرف اشارہ کرکے پوچھتے ہیں کہ: ’’کیا تمہیں کوئی (مسلمان) تو نہیں دیکھ رہا ؟‘‘ [١٤٦] پھر وہاں سے واپس چلے جاتے ہیں۔ اللہ نے ان کے دلوں کو (راہ حق سے) پھیر دیا ہے کیونکہ یہ لوگ ہیں ہی ایسے جو کچھ [١٤٧] بھی نہیں سمجھتے |
التوبہ |
128 |
(لوگو)! تمہارے پاس تمہی میں سے ایک رسول [١٤٨] آیا ہے۔ اگر تمہیں کوئی تکلیف [١٤٩] پہنچے تو اسے گراں گزرتی ہے۔ وہ ( تمہاری فلاح کا) حریص [١٥٠] ہے، مومنوں پر نہایت مہربان [١٥١] اور رحم کرنے والا ہے |
التوبہ |
129 |
پھر بھی اگر لوگ اعراض [١٥٢] کریں تو ان سے کہہ دیجئے : ’’مجھے میرا اللہ کافی ہے۔ جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ میں اس پر بھروسہ کرتا ہوں اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے‘‘ |
التوبہ |
0 |
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے |
یونس |
1 |
ا۔ ل۔ ر یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں |
یونس |
2 |
کیا لوگوں کو اس بات [٢] پر تعجب ہوتا ہے کہ انہی میں سے ایک آدمی پر ہم نے وحی کی کہ وہ لوگوں کو ڈرائے [٣] اور ایمان لانے والوں کو یہ خوشخبری دے کہ ان کے پروردگار کے ہاں ان کے لئے حقیقی عزت اور مرتبہ ہے۔ (اس دعوت پر) کافروں نے کہہ دیا کہ : ’’یہ تو صاف [٤] جادوگر ہے‘‘ |
یونس |
3 |
تمہارا پروردگار یقیناً وہ اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر عرش پر قرار [٥] پکڑا، وہی کائنات کا انتظام چلاتا ہے، کوئی اس کے ہاں سفارش نہیں کرسکتا الا یہ کہ پہلے اس کی اجازت حاصل ہو۔ ان صفات کا مالک ہے تمہارا پروردگار۔ لہٰذا اسی کی عبادت کرو۔ کیا تم غور نہیں کرتے |
یونس |
4 |
تمہیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ یہ اللہ کا پختہ وعدہ ہے، وہی خلقت کی ابتدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ [٦] پیدا کرے گا تاکہ ان لوگوں کو انصاف کے ساتھ بدلہ دے جو ایمان لائے اور جو نیک عمل کرتے رہے۔ اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لئے کھولتا ہوا پانی اور دردناک عذاب ہوگا۔ یہ اس انکار حق کا بدلہ ہے جو وہ کیا کرتے تھے |
یونس |
5 |
وہی تو ہے جس نے سورج کو ضیاء [٧] اور چاند کو نور بنایا اور چاند [٨] کے لئے منزلیں مقرر کردیں تاکہ تم برسوں اور تاریخوں کا حساب [٩] معلوم کرسکو۔ اللہ نے یہ [١٠] سب چیزیں کسی حقیقی غایت کے لئے ہی پیدا کی ہیں۔ وہ اپنی نشانیاں ان لوگوں کے لئے تفصیل سے بیان کرتا ہے جو علم رکھتے ہیں |
یونس |
6 |
یقیناً رات اور دن کے ادل بدل (آنے جانے) میں اور ان چیزوں میں جو اللہ نے آسمانوں [١١] اور زمین میں پیدا کی ہیں ان لوگوں کے لئے بے شمار نشانیاں ہیں جو (غلط روی سے) بچنا چاہتے ہیں |
یونس |
7 |
جو لوگ ہماری ملاقات کی توقع نہیں رکھتے اور دنیا کی زندگی [١٢] پر ہی راضی اور مطمئن ہوگئے ہیں اور وہ لوگ جو ہماری قدرت کے نشانوں سے غافل ہیں، |
یونس |
8 |
ان سب کا ٹھکانا جہنم ہے۔ یہ ان کاموں کا بدلہ ہے جو وہ کرتے رہے |
یونس |
9 |
بلاشبہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے [١٣] ان کے ایمان کی وجہ سے ان کا پروردگار انہیں ایسے نعمتوں والے باغوں کی راہ دکھلائے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی |
یونس |
10 |
وہاں ان کی پکار یہ ہوگی ’’اے اللہ [١٤] تو پاک ہے‘‘اور ان کی آپس میں دعا [١٥] ہوگی ’’تم پر سلامتی ہو‘‘ اور ان کا خاتمہ کلام یہ ہوگا کہ’’سب طرح کی تعریف [١٦] اس اللہ کے لئے ہے جو سب جہانوں کا پروردگار ہے‘‘ |
یونس |
11 |
اور اگر اللہ بھی لوگوں کو برائی پہنچانے میں ایسے ہی جلدی کرتا جیسے وہ بھلائی کو جلد از جلد چاہتے ہیں تو اب تک ان کی مدت (موت) پوری ہوچکی ہوتی (مگر اللہ کا یہ دستور نہیں) لہٰذا جو لوگ ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے انہیں ہم ان کی سرکشی میں بھٹکتے رہنے کے لئے کھلا چھوڑ [١٧] دیتے ہیں۔ |
یونس |
12 |
اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں اپنے پہلو پر یا بیٹھے ہوئے یا کھڑے ہر حالت میں پکارتا ہے پھر جب ہم اس سے وہ تکلیف دور کردیتے ہیں تو ایسے گزر جاتا ہے جیسے اس نے تکلیف کے وقت [١٨] ہمیں پکارا ہی نہ تھا۔ ایسے حد سے بڑھے ہوئے لوگوں کو وہی کام اچھے معلوم ہونے لگتے ہیں جو وہ کرتے ہیں |
یونس |
13 |
ہم تم سے پہلے کی بہت سی قوموں [١٩] کو ہلاک کرچکے ہیں جبکہ انہوں نے ظلم کی روش [٢٠] اختیار کی۔ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے مگر وہ ایمان لانے والے نہ تھے۔ ہم مجرم لوگوں کو ایسے ہی سزا دیتے ہیں |
یونس |
14 |
پھر ان کے بعد ہم نے تمہیں زمین میں ان کا جانشین [٢١] بنایا تاکہ دیکھیں کہ تم کیسے عمل کرتے ہو |
یونس |
15 |
اور جب ان (کافروں) پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں جو ہم سے ملنے کی توقع [٢٢] نہیں رکھتے تو کہتے ہیں: ’’اس قرآن کے سوا کوئی اور قرآن لاؤ یا اس میں [٢٣] تبدیلی کردو‘‘ آپ ان سے کہئے: ’’مجھے یہ حق نہیں کہ میں اپنی طرف سے اس میں تبدیلی [٢٤] کر دوں۔ میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے۔ اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو میں بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں‘‘ |
یونس |
16 |
نیز آپ کہئے : ’’اگر اللہ چاہتا تو میں تمہارے سامنے یہ قرآن نہ پڑھتا اور نہ ہی اللہ تمہیں اس سے آگاہ کرتا۔ میں نے اس سے پہلے تمہارے درمیان [٢٥] اپنی عمر کا بڑا حصہ گزارا ہے۔ پھر بھی تم سوچتے نہیں‘‘ |
یونس |
17 |
پھر اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے [٢٦] ایسے مجرم کبھی فلاح [٢٧] نہیں پاتے |
یونس |
18 |
یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کی پرستش کرتے ہیں جو ان کا نہ کچھ بگاڑ سکیں اور نہ [٢٨] فائدہ پہنچا سکیں اور کہتے یہ ہیں کہ ’’اللہ کے ہاں یہ ہمارے سفارشی ہوں گے‘‘ آپ ان سے کہئے : ’’ کیا تم اللہ کو ایسی بات کی خبر دیتے ہو جس کا وجود نہ کہیں آسمانوں میں اسے معلوم ہوتا ہے اور نہ زمین [٢٩] میں؟‘‘ وہ ایسی باتوں سے پاک اور بالاتر ہے جو یہ شرک کرتے ہیں |
یونس |
19 |
ابتداًء لوگ ایک ہی امت تھے پھر انہوں نے آپس میں اختلاف [٣٠] کیا اور اگر تیرے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے [٣١] سے طے شدہ نہ ہوتی تو جس بات میں وہ اختلاف کر رہے تھے ان کے درمیان اس کا فیصلہ ہوچکا ہوتا |
یونس |
20 |
نیز کہتے ہیں کہ اس پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی معجزہ [٣٢] کیوں نہیں اتارا گیا ؟ آپ ان سے کہئے کہ غیب کے امور تو اللہ کے اختیار میں ہیں لہٰذا تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں |
یونس |
21 |
اور جب کوئی تکلیف پہنچنے کے بعد ہم انہیں اپنی رحمت (کا مزا) چکھاتے ہیں تو پھر یہ ہماری نشانیوں (کی مختلف توجیہات پیش کرکے ان) میں چال بازیاں [٣٣] شروع کردیتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ : اللہ بہت جلد تمہاری چال بازیوں کا جواب دے دے گا۔ جو چالیں تم چل رہے ہو یقیناً ہمارے رسول (فرشتے) انہیں لکھتے جاتے ہیں |
یونس |
22 |
وہی تو ہے جو تمہیں خشکی اور سمندر میں سیر کراتا ہے۔ حتیٰ کہ جب تم کشتی میں ہوتے ہو اور وہ کشتیاں باد موافق سے انہیں لے کر چلتی ہیں اور وہ اس سے خوش ہوتے ہیں کہ (یکدم) ان کشتیوں کو آندھی آلیتی ہے اور ہر طرف سے موجوں کے تھپیڑے لگنے شروع ہوجاتے ہیں اور انہیں یقین ہوجاتا ہے کہ اب گھیرے میں آگئے تو اس وقت عبادت کو اسی کے لئے خالص [٣٤] کرتے ہوئے اللہ سے دعا مانگتے ہیں کہ :’’اگر تو نے ہمیں اس (طوفان) سے بچا لیا تو ہم شکرگزار بن کر رہیں گے‘‘ |
یونس |
23 |
پھر جب اللہ نے انہیں بچا لیا تو فوراً حق سے منحرف ہو کر زمین میں بغاوت کرنے لگتے ہیں۔ لوگو! (دھیان سے سن لو) تمہاری سرکشی (کا وبال) تمہی پر پڑے گا۔ دنیا کی زندگی کے (چند روزہ) مزے لوٹ لو۔ پھر تمہیں ہمارے پاس ہی آنا ہے اور ہم تمہیں بتا دیں گے کہ تم کیا کرتے تھے۔ |
یونس |
24 |
دنیا کی زندگی کی مثال تو ایسے ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا جس سے زمین کی نباتات خوب گھنی [٣٥] ہوگئی جس سے انسان بھی کھاتے ہیں اور چوپائے بھی۔ حتیٰ کہ زمین اپنی بہار پر آگئی اور خوشنما معلوم ہونے لگی اور کھیتی کے مالکوں کو یقین ہوگیا کہ وہ اس پیداوار سے فائدے اٹھانے پر قادر ہیں تو یکایک رات کو یا دن کو ہمارا حکم (عذاب) آپہنچا تو ہم نے اس کو کٹی ہوئی کھیتی کی طرح [٣٦] بنا دیا۔ جیسے کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں۔ اسی طرح ہم اپنی آیات ان لوگوں کے لئے تفصیل سے بیان کرتے ہیں جو کچھ غورو فکر کرتے ہیں |
یونس |
25 |
(تم ایسی زندگی پر ریجھتے ہو) اور اللہ تمہیں سلامتی [٣٧] کے گھر (جنت) کی طرف بلاتا ہے اور وہ جسے چاہتا ہے سیدھی راہ دکھلا دیتا ہے |
یونس |
26 |
جن لوگوں نے اچھے کام کئے ان کے لئے ویسا ہی اچھا بدلہ ہوگا اور اس سے زیادہ [٣٨] بھی۔ ان کے چہروں پر نہ سیاہی چھائے گی [٣٩] اور نہ ذلت یہی لوگ جنتی ہیں۔ جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے |
یونس |
27 |
اور جن لوگوں نے برے کام کیے ان کو اتنا ہی بدلہ ملے گا۔ جتنی ان کی برائی ہے۔ ان پر ذلت چھائی ہوگی۔ کوئی انہیں اللہ سے بچانے والا نہ ہوگا۔ ان کے چہروں پر ایسی تاریکی چھائی ہوگی جیسے ان پر تاریک [٤٠] رات کے پردے پڑے ہوئے ہوں۔ یہی لوگ دوزخی ہیں۔ جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے |
یونس |
28 |
اور جس دن ہم سب کو اکٹھا کردیں گے پھر جن لوگوں نے شرک کیا تھا انہیں ہم کہیں گے کہ : ’’تم اور تمہارے شریک اپنی اپنی جگہ پر ٹھہرے رہو‘‘ پھر ہم انہیں الگ الگ [٤١] کردیں گے تو ان کے بنائے [٤٢] ہوئے شریک انہیں کہیں گے کہ : تم تو ہماری بندگی کرتے [٤٣] ہی نہیں تھے |
یونس |
29 |
ہمارے اور تمہارے درمیان اللہ کافی گواہ ہے۔ (اور اگر تم کرتے بھی تھے) تو ہم تمہاری عبادت سے بالکل بے خبر تھے |
یونس |
30 |
اس وقت ہر شخص اپنے اعمال کو، جو اس نے آگے بھیجے ہوں گے جانچ لے گا اور وہ سب اللہ کی طرف لوٹائے جائیں گے جو ان کا حقیقی مالک ہے اور جو کچھ وہ افترا پردازیاں [٤٤] کرتے رہے سب انہیں بھول جائیں گی |
یونس |
31 |
آپ ان سے پوچھئے کہ : آسمان اور زمین سے تمہیں رزق کون دیتا ہے؟ یا وہ کون ہے جو سماعت اور بینائی کی قوتوں کا مالک ہے؟ اور کون ہے جو مردہ سے زندہ کو اور زندہ سے مردہ کو نکالتا ہے؟ اور کون ہے جو کائنات کا نظام چلا رہا ہے؟ وہ فوراً بول اٹھیں گے کہ ’’اللہ‘‘ پھر ان سے کہئے کہ ’’پھر تم اس سے [٤٥] ڈرتے کیوں نہیں؟‘‘ |
یونس |
32 |
یہ ہے اللہ تمہارا حقیقی پروردگار۔ پھر حق کے بعد سوائے گمراہی کے کیا [٤٦] باقی رہ جاتا ہے۔ پھر تم کدھرسے پھرائے [٤٧] جارہے ہو؟ |
یونس |
33 |
اس طرح آپ کے پروردگار کی بات ان بد کرداروں پر صادق آگئی کہ وہ کبھی ایمان [٤٨] نہ لائیں گے |
یونس |
34 |
آپ ان سے پوچھئے : تمہارے شریکوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو تخلیق کی ابتدا بھی کرتا ہو، پھر اسے دوبارہ پیدا بھی کرسکے؟ آپ کہئے: اللہ ہی خلقت کی ابتدائی[٤٩] بھی کرتا ہے۔ پھر دوبارہ پیدا بھی کرے گا۔ پھر تم یہ کس الٹی راہ پر چلائے جارہے ہو |
یونس |
35 |
آپ ان سے پوچھئے : تمہارے شریکوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرسکے؟ آپ کہئے اللہ ہی حق کی طرف رہنمائی [٥٠] کرتا ہے۔ بھلا وہ جو حق کی طرف رہنمائی کرے وہ اتباع کا زیادہ حقدار ہے یا وہ جو خود بھی راہ نہیں پاسکتا الا یہ کہ اسے راہ بتائی جائے؟ پھر تمہیں کیا ہوگیا ہے۔ یہ تم کیسے فیصلے کرتے ہو؟ |
یونس |
36 |
(حقیقت یہ ہے کہ) ان میں سے اکثر لوگ قیاس و گمان کے پیچھے چل [٥١] رہے ہیں حالانکہ گمان حق کے مقابلہ میں کسی کام نہیں آسکتا۔ بلاشبہ اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ یہ کر رہے ہیں |
یونس |
37 |
قرآن ایسی چیز نہیں جسے اللہ کے سوا کوئی اور بناسکے [٥٢] بلکہ یہ تو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق (کرتی) ہے اور الکتاب [٥٣] کی تفصیل ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ رب العالمین کی طرف سے (نازل شدہ) ہے |
یونس |
38 |
کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ اس نے خود ہی یہ قرآن بنا ڈالا ہے؟ آپ ان سے کہئے ’’اگر تم اس بات میں سچے ہو تو تم بھی ایسی ہی کوئی ایک سورت [٥٤] بنا لاؤ اور اللہ کے سوا جس جس کو تم (مدد کے لئے) بلا سکو بلا لو‘‘ |
یونس |
39 |
بلکہ انہوں نے اس چیز [٥٥] کو جھٹلا دیا جس کا وہ اپنے علم سے احاطہ نہ کرسکے حالانکہ ابھی تک اس کا مال [٥٦] سامنے ہی نہیں آیا۔ اسی طرح ان لوگوں نے بھی جھٹلا دیا جو ان سے پہلے تھے پھر دیکھ لو، ظالموں کا کیا انجام ہوا ؟ |
یونس |
40 |
اور ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں جو اس (قرآن) پر ایمان لاتے ہیں اور کچھ نہیں لاتے اور آپ کا پروردگار ان مفسدوں [٥٧] کو خوب جانتا ہے |
یونس |
41 |
اور اگر وہ آپ کو جھٹلا دیں تو ان سے کہئے کہ میرے لئے میرا عمل ہے اور تمہارے لیے تمہارا۔ تم اس سے بری الذمہ ہو جو میں کرتا ہوں اور میں اس سے بری الذمہ ہوں جو تم کر رہے ہو |
یونس |
42 |
اور ان میں کچھ ایسے ہیں جو آپ کی باتیں سنتے تو ہیں مگر کیا آپ بہروں کو سنا سکتے ہیں خواہ وہ کچھ بھی سمجھ نہ سکتے ہوں |
یونس |
43 |
اور کچھ ایسے ہیں جو آپ کی طرف دیکھتے ہیں تو کیا آپ اندھوں کو راہ دکھا سکتے ہیں خواہ وہ کچھ دیکھتے (بھالتے)[٥٨] نہ ہوں |
یونس |
44 |
اللہ تعالیٰ تو لوگوں پر کچھ بھی ظلم نہیں کرتا بلکہ لوگ خود ہی اپنے [٥٩] آپ پر ظلم کرتے ہیں |
یونس |
45 |
اور جس دن اللہ انہیں جمع کرے گا (تو وہ یوں محسوس کریں گے) جیسے (دنیا میں) دن کی صرف ایک ساعت ہی رہے ہوں۔ وہ ایک دوسرے کو پہچانتے [٦٠] ہوں گے۔ جن لوگوں نے ہماری ملاقات کو جھٹلا دیا تھا وہی خسارہ میں رہے اور راہ راست [٦١] پر نہ آئے |
یونس |
46 |
جس عذاب کا ہم ان سے وعدہ کرتے ہیں اس کا کچھ حصہ خواہ آپ کے جیتے جی آپ کو دکھلا دیں [٦٢] یا (اس سے پہلے ہی) آپ کو اٹھا لیں۔ انھیں بہرحال ہمارے پاس ہی [٦٣] لوٹ کر آنا ہے اور جو کچھ وہ کر رہے ہیں اس پر اللہ گواہ ہے |
یونس |
47 |
ہر امت کے لئے ایک رسول ہے۔ پھر جب ان کے پاس رسول آتا ہے تو پورے انصاف کے ساتھ ان کا فیصلہ [٦٤] چکا دیا جاتا ہے اور ان پر ظلم نہیں کیا جاتا |
یونس |
48 |
نیز وہ یہ پوچھتے ہیں کہ: ’’اگر تم سچے ہو تو جو دھمکی [٦٥] ہمیں دے رہے ہو وہ کب پوری ہوگی؟‘‘ |
یونس |
49 |
آپ ان سے کہئے کہ : مجھے تو اپنے بھی نفع و نقصان کا کچھ اختیار نہیں مگر جو اللہ کی مشیت ہو، ہر امت کے لئے مہلت کی ایک مدت ہے جب ان کی یہ مدت پوری ہوجاتی ہے تو پھر ایک گھڑی کی تقدیم و تاخیر نہیں ہوسکتی |
یونس |
50 |
آپ ان سے پوچھئے : ذرا سوچو تو اگر تم پر اللہ کا عذاب رات کو یا دن کو آجائے تو پھر مجرم لوگ آخر [٦٦] کس چیز کی جلدی مچا رہے ہیں |
یونس |
51 |
کیا جب وہ عذاب واقع ہوجائے گا تو اس [٦٧] وقت تم ایمان لاؤ گے۔ اب (تمہیں یقیں آیا) جبکہ اسی کے لئے تو تم جلدی مچا رہے تھے |
یونس |
52 |
پھر ظالموں سے کہا جائے گا کہ ابدی عذاب کا مزا چکھو۔ یہ تمہیں انہی کاموں کا بدلہ دیا جاتا ہے جو تم کرتے رہے |
یونس |
53 |
نیز وہ آپ سے پوچھتے ہیں کہ ’’آیا یہ واقعی [٦٨] سچ ہے؟‘‘ آپ ان سے کہئے : میرے پروردگار کی قسم ! یہ بالکل سچ ہے اور تم اسے روک نہیں سکتے |
یونس |
54 |
جس کسی نے بھی ظلم کیا ہوگا اگر اس کے پاس روئے زمین کی دولت بھی ہو [٦٩] تو اس عذاب سے بچنے کے لئے دینے پر آمادہ ہوجائے گا۔ اور جب وہ عذاب دیکھیں گے تو اپنی ندامت [٧٠] کو چھپائیں گے۔ ان کا فیصلہ پورے انصاف سے کیا جائے گا اور ان پر کچھ ظلم نہ ہوگا |
یونس |
55 |
سن لو! جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے۔ سن لو! اللہ کا وعدہ سچا ہے مگر اکثر لوگ جانتے نہیں |
یونس |
56 |
وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے اور اس کی طرف تم لوٹ کر جاؤ گے |
یونس |
57 |
لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نصیحت آچکی۔ یہ دلوں کے امراض [٧١] کی شفا اور مومنوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے |
یونس |
58 |
آپ لوگوں سے کہئے کہ (یہ کتاب) اللہ کے فضل اور اس کی مہربانی [٧٢] سے (نازل کی گئی ہے) لہٰذا انھیں اس پر خوش ہوجانا چاہئے۔ یہ ان چیزوں سے بہتر ہے جو وہ جمع کر رہے ہیں |
یونس |
59 |
آپ ان سے کہئے : کیا تم نے سوچا کہ اللہ نے تمہارے لئے جو رزق [٧٣] اتارا تھا اس میں سے تم نے خود ہی کسی کو حرام قرار دے لیا [٧٤] اور کسی کو حلال تو کیا اللہ نے تم کو اس کی اجازت دی تھی؟ یا تم اللہ پر افترا کرتے ہو؟ |
یونس |
60 |
اور جو لوگ اللہ پر جھوٹ افترا کرتے ہیں ان کا قیامت کے دن کے متعلق کیا [٧٥] خیال ہے؟ اللہ تو سب لوگوں پر مہربان ہے لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے |
یونس |
61 |
(اے نبی) تم جس حال میں بھی ہوتے ہو، اور قرآن میں سے جو کچھ بھی سناتے ہو اور (اے لوگو) جو کام بھی تم [٧٦] کر رہے ہوتے ہو، ہم ہر وقت تمہارے پاس موجود ہوتے ہیں جبکہ تم اس میں مشغول ہوتے ہو زمین اور آسمان میں کوئی ذرہ برابر چیز بھی ایسی نہیں جو آپ کے پروردگار سے چھپی رہ سکے اور ذرہ سے بھی چھوٹی یا اس سے بڑی کوئی چیز بھی ایسی نہیں جو واضح کتاب (لوح محفوظ) میں درج نہ ہو |
یونس |
62 |
سن لو ! جو اللہ کے دوست [٧٧] ہیں انھیں نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ [٧٨] غمگین ہوں گے |
یونس |
63 |
جو ایمان لائے اور اللہ سے ڈرتے رہے |
یونس |
64 |
ان کے لئے دنیا میں بھی خوشخبری ہے اور آخرت میں بھی۔ اللہ کی باتوں میں کوئی تبدیلی نہیں [٧٩] ہوتی۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے |
یونس |
65 |
(اے نبی) کافروں کی باتوں [٨٠] سے آپ غمزدہ نہ ہوں۔ عزت تو تمام تر اللہ ہی کے لئے ہے اور وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے |
یونس |
66 |
سن لو! جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کے لئے ہے۔ اب جو لوگ اللہ کو چھوڑ کر دوسرے شریکوں کو پکارتے ہیں وہ کس چیز کی اتباع کرتے ہیں وہ تو محض ظن کے پیچھے لگے ہوئے ہیں اور محض قیاس آرائیاں کر رہے ہیں |
یونس |
67 |
وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ تم اس میں آرام کرو اور دن کو روشن بنا دیا (کہ اس میں کام کاج کرسکو) اس میں بھی ان لوگوں کے لئے [٨١] کئی نشانیاں ہیں جو (حق بات) سنتے ہیں |
یونس |
68 |
لوگوں نے کہہ دیا کہ اللہ نے (کسی کو) بیٹا بنا لیا ہے۔ وہ (ایسی باتوں سے) پاک ہے۔ وہ بے نیاز [٨٢] ہے۔ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی [٨٣] کا ہے۔ تمہارے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں کیا تم اللہ کی نسبت وہ بات کہتے ہو جو تم جانتے نہیں؟ |
یونس |
69 |
آپ ان سے کہئے کہ : جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پاسکتے |
یونس |
70 |
(ان کے لئے جو) فائدے ہیں دنیا میں ہی ہیں۔ پھر انھیں ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔ پھر ہم انھیں سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے کیونکہ وہ کفر (کی باتیں) کیا کرتے تھے |
یونس |
71 |
انہیں نوح کا قصہ سنائیے۔ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا : اے میری قوم! اگر تمہیں میرا کھڑا ہونا اور اللہ کی آیات سے نصیحت کرنا ناگوار گزرتا ہے تو میں نے اللہ پر بھروسہ کرلیا ہے۔ تم یوں کرو کہ اپنے شریکوں کو ساتھ ملا کر ایک فیصلہ پر متفق ہوجاؤ جس کا کوئی پہلو تم سے پوشیدہ نہ رہے پھر جو کچھ میرے ساتھ [٨٤] کرنا ہو کر گزرو اور مجھے بالکل مہلت نہ دو |
یونس |
72 |
پھر اگر تم (میری نصیحت سے) اعراض کرتے ہو تو میں تم سے کوئی مزدوری تو نہیں [٨٥] مانگتا (جو بند ہوجائے گی) میرا اجر تو اللہ کے ذمہ ہے اور مجھے یہی حکم ہوا ہے کہ میں فرمانبردار بن کر رہوں |
یونس |
73 |
مگر انہوں نے نوح کو جھٹلا [٨٦] دیا تو ہم نے اسے اور جو اس کے ساتھ کشتی میں سوار تھے، بچا لیا اور انھیں ان کا جانشین بنا دیا [٨٧] اور ان لوگوں کو غرق کردیا جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا، تو دیکھ لو کہ جو لوگ ڈرائے گئے تھے ان کا کیا انجام ہوا ؟ |
یونس |
74 |
پھر اس کے بعد ہم نے کئی رسولوں کو ان کی قوم کی طرف بھیجا جو واضح دلائل لے کر ان کے پاس [٨٨] آئے مگر وہ لوگ ایسے نہ تھے کہ جس بات کو پہلے جھٹلا چکے تھے اس پر ایمان لے آتے۔ ایسے ہی ہم زیادتی کرنے والوں کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں |
یونس |
75 |
پھر اس کے بعد ہم نے اپنے معجزے دے کر موسیٰ اور ہارون کو فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بھیجا تو وہ اکڑ گئے [٨٩] اور وہ تھے ہی مجرم لوگ |
یونس |
76 |
پھر جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آگیا تو کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے |
یونس |
77 |
موسیٰ نے ان سے کہا : جب تمہارے پاس حق آگیا ہے تو تم اسے جادو کہنے لگے ہو؟ کیا یہ جادو ہے؟ حالانکہ جادوگر کبھی کامیاب [٩٠] نہیں ہوتے۔ |
یونس |
78 |
وہ کہنے لگے : کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہمیں اس طریقہ سے پھیر دو جس پر ہم نے اپنے آباء و اجداد کو پایا ہے اور ملک میں تم دونوں کی بڑائی قائم ہوجائے؟ ہم تو تمہاری بات [٩١] ماننے والے نہیں |
یونس |
79 |
اور فرعون کہنے لگا کہ ہر ماہر جادوگر کو میرے پاس حاضر کرو |
یونس |
80 |
پھر جب سب [٩٢] جادوگر آگئے تو انھیں موسیٰ نے کہا : جو کچھ تم نے پھینکنا ہے پھینکو |
یونس |
81 |
جب وہ پھینک چکے تو موسیٰ نے کہا : جو کچھ تم لائے ہو وہ جادو ہے۔ اللہ ابھی اسے مٹا ڈالے گا۔ اللہ فسادیوں [٩٣] کے کام کو سنوارا نہیں کرتا |
یونس |
82 |
اور اللہ اپنے حکم سے سچ کو سچ ہی کر دکھائے گا اگرچہ یہ بات مجرموں کو ناگوار ہو |
یونس |
83 |
چنانچہ موسیٰ پر اس کی قوم کے چند نوجوانوں [٩٤] کے سوا کوئی بھی ایمان نہ لایا۔ انھیں یہ خطرہ تھا کہ کہیں فرعون اور اس کے درباری انھیں کسی مصیبت میں نہ ڈال دیں اور فرعون تو ملک میں بڑا غلبہ رکھتا تھا اور وہ حد سے بڑھ [٩٥] جانے والوں میں سے تھا |
یونس |
84 |
اور موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو اور واقعی اس کے فرمانبردار ہو تو اسی پر بھروسہ کرو |
یونس |
85 |
وہ کہنے لگے : ہم نے اللہ ہی پر بھروسہ کیا ہے۔ اے ہمارے پروردگار! ہمیں ان ظالموں کا تختہ مشق [٩٦] نہ بنا |
یونس |
86 |
اور اپنی رحمت سے ہمیں ان کافر لوگوں سے بچا لے۔ |
یونس |
87 |
ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لئے مصر میں گھر منتخب کرو۔ [٩٧] اور ان گھروں کو قبلہ بنا کر نماز قائم کرو اور اہل ایمان کو خوشخبری دے دو |
یونس |
88 |
اور موسیٰ نے اللہ سے دعا کی : ’’پروردگار! تو نے اس دنیا کی زندگی میں فرعون اور اس کے درباریوں کو ٹھاٹھ باٹھ اور اموال دے رکھے ہیں کہ وہ لوگوں کو تیری راہ سے گمراہ کرتے رہیں۔ پروردگار! ان کے اموال کو غارت کردے [٩٨] اور ان کے دلوں کو ایسا سخت بنا دے کہ جب تک وہ درد ناک عذاب نہ دیکھ لیں، ایمان نہ لائیں‘‘ |
یونس |
89 |
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : تم دونوں کی دعا قبول ہوچکی تم ثابت قدم رہو اور ان لوگوں کی پیروی نہ کرو [٩٩] جو علم نہیں رکھتے |
یونس |
90 |
اور ہم نے بنی اسرائیل کو (جب) سمندر سے پار گزار دیا تو فرعون اور اس کے لشکروں نے از راہ ظلم و سرکشی ان کا تعاقب کیا۔ حتیٰ کہ جب فرعون ڈوبنے لگا تو بولا : میں اس بات پر ایمان [١٠٠] لاتا ہوں کہ ’’الٰہ صرف وہی ہے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں اس کا فرمانبردار ہوتا ہوں‘‘ |
یونس |
91 |
( فرمایا) اب (تو ایمان لاتا ہے) جبکہ [١٠١] اس سے پہلے نافرمانی کرتا رہا اور مفسد بنا رہا |
یونس |
92 |
آج تو ہم تیری لاش کو بچا لیں گے تاکہ تو بعد میں [١٠٢] آنے والوں کے لئے نشان عبرت بنے، اگرچہ اکثر لوگ ہماری آیتوں سے غفلت ہی برتتے ہیں |
یونس |
93 |
ہم نے بنی اسرائیل کو رہنے کے لئے یقیناً عمدہ جگہ دی اور کھانے کو پاکیزہ چیزیں دیں۔ پھر انہوں نے باہم اس وقت اختلاف کیا جبکہ ان کے پاس [١٠٣] علم آچکا تھا۔ یقیناً آپ کا پروردگار ان میں قیامت کے دن ان باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے |
یونس |
94 |
پھر اگر آپ کو اس کتاب کے بارے میں کچھ شک ہو جو ہم نے آپ کی طرف نازل [١٠٤] کی ہے تو ان لوگوں سے پوچھ لیجئے جو آپ سے پہلے کتاب (تورات) پڑھتے ہیں۔ یقیناً آپ کے پاس آپ کے پروردگار کی طرف سے حق آچکا ہے، لہٰذا آپ شک کرنے والوں میں سے نہ ہوں |
یونس |
95 |
اور نہ ہی ان لوگوں سے ہونا جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی آیات کو جھٹلا دیا ورنہ نقصان اٹھاؤ گے |
یونس |
96 |
جن لوگوں پر آپ کے پروردگار کا حکم (عذاب) ثابت ہوچکا ہے وہ [١٠٥] ایمان نہیں لائیں گے |
یونس |
97 |
خواہ ان کے پاس کوئی بھی معجزہ آجائے تاآنکہ وہ دردناک عذاب نہ دیکھ لیں |
یونس |
98 |
پھر کیا یونس کی قوم کے سوا کوئی ایسی مثال ہے کہ کوئی قوم (عذاب دیکھ کر) ایمان لائے تو اس کا ایمان اسے فائدہ دے؟ جب وہ ایمان لے آئے تو ہم نے دنیا کی زندگی میں ان سے رسوائی کا عذاب دور کردیا [١٠٦] اور ایک مدت تک انھیں سامان زیست سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیا |
یونس |
99 |
اور اگر آپ کا پروردگار چاہتا تو جتنے لوگ زمین میں موجود ہیں سب کے سب ایمان لے آتے، پھر کیا آپ لوگوں کو مجبور کریں گے کہ [١٠٧] وہ ایمان لے آئیں۔ |
یونس |
100 |
کسی کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ اللہ کے اذن کے بغیر ایمان لائے اور اللہ تو ان لوگوں پر گندگی ڈالتا ہے جو عقل [١٠٨] سے کام نہیں لیتے |
یونس |
101 |
آپ ان سے کہئے کہ : ذرا دیکھو تو آسمان اور زمین میں کچھ (نشانیاں) ہیں۔ مگر جو لوگ ایمان لانا ہی نہ چاہیں، یہ نشانیاں اور تنبیہیں ان کے کس کام [١٠٩] آسکتی ہیں؟ |
یونس |
102 |
کیا یہ لوگ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان پر ویسے ہی (برے) دن آئیں۔ جیسے ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں پر آچکے ہیں؟ آپ ان سے کہئے : اچھا تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمہارے [١١٠] ساتھ انتظار کرتا ہوں |
یونس |
103 |
پھر ہم رسولوں اور ایمان لانے والوں کو بچا لیتے ہیں۔ یہی ہمارا طریقہ ہے کہ مومنوں کو بچا لینا [١١١] ہمارے ذمہ ہوتا ہے |
یونس |
104 |
آپ ان سے کہئے : لوگو! اگر میرے دین کے بارے میں تمہیں شک ہے تو میں ان کی عبادت نہ کروں گا۔ جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر کر رہے ہو۔ میں تو اسی اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہیں [١١٢] وفات دیتا ہے اور مجھے یہی حکم ہوا کہ میں ایمان لانے والوں میں سے ہوجاؤں |
یونس |
105 |
نیز یہ کہ آپ یکسو ہو کر اسی دین (اسلام) کی طرف اپنا رخ قائم رکھئے اور مشرکوں [١١٣] سے نہ ہونا |
یونس |
106 |
اور اللہ کے سوا کسی کو مت پکاریں جو نہ آپ کو کچھ فائدہ پہنچا سکتا ہے اور نہ نقصان اگر آپ ایسا کریں گے تو تب یقیناً ظالموں [١١٤] سے ہوجائیں گے |
یونس |
107 |
اور اگر اللہ آپ کو کوئی تکلیف پہنچانا چاہے تو اس کے سوا کوئی اسے دور کرنے والا نہیں اور آپ سے کوئی بھلائی کرنا چاہے تو کوئی اسے ٹالنے والا [١١٥] نہیں، وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے اس (فضل) سے نوازتا ہے اور وہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے |
یونس |
108 |
آپ کہہ دیجئے : لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے حق آچکا، اب جو راہ راست [١١٦] اختیار کرتا ہے تو یہ راست روی اس کے اپنے ہی لئے مفید ہے۔ اور اگر کوئی گمراہ ہوتا ہے تو اس کی گمراہی کا وبال بھی اسی پر ہے اور میں تمہارا وکیل نہیں ہوں |
یونس |
109 |
آپ کی طرف جو وحی کی جاتی ہے اس کی اتباع کیجئے اور صبر کیجئے تاآنکہ اللہ تعالیٰ فیصلہ کردے [١١٧] اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے |
یونس |
0 |
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے |
ھود |
1 |
ا۔ ل۔ ر یہ ایسی کتاب ہے جس کی آیات کو محکم [١] بنایا گیا ہے اور یہ حکیم و خبیر ہستی کی طرف سے تفصیلاً بیان کی گئی ہے |
ھود |
2 |
کہ اللہ کے سوا [٢] کسی کی عبادت نہ کرو۔ میں یقیناً اس کی طرف سے تمہارے لئے ڈرانے والا بھی ہوں اور بشارت دینے والا بھی |
ھود |
3 |
اور یہ کہ اپنے پروردگار سے معافی مانگو اور اس [٣] کے حضور توبہ کرو۔ وہ ایک خاص مدت تک تمہیں اچھا سامان زندگی دے گا اور ہر صاحب [٤] فضل کو اس کا فضل عطا کرے گا اور اگر تم منہ پھیرتے ہو تو میں تمہارے حق میں بڑے ہولناک دن کے عذاب سے ڈرتا [٥] ہوں |
ھود |
4 |
تمہیں اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے اور وہ [٦] ہر چیز پر قادر ہے |
ھود |
5 |
دیکھو! جب یہ لوگ اپنے سینوں کو موڑتے ہیں تاکہ اللہ سے چھپے رہیں اور جب یہ اپنے آپ کو کپڑوں سے ڈھانپتے ہیں (اس وقت اللہ) وہ سب کچھ جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ سینوں کے راز [٧] تک جاننے والا ہے |
ھود |
6 |
زمین میں چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمے [٨] نہ ہو۔ وہ اس کی قرار گاہ کو بھی جانتا ہے اور دفن [٩] ہونے کی جگہ کو بھی۔ یہ سب کچھ واضح کتاب [١٠] (لوح محفوظ) میں لکھا ہوا موجود ہے |
ھود |
7 |
وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور (اس وقت) اس کا عرش [١١] پانی پر تھا۔ تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون اچھے عمل کرتا ہے اور اگر آپ انھیں کہیں کہ تم موت کے بعد اٹھائے جاؤ گے تو کافر فوراً کہنے لگتے ہیں کہ ’’یہ تو صریح [١٢] جادو ہے‘‘ |
ھود |
8 |
اور اگر ہم ایک خاص مدت تک ان سے عذاب کو مؤخر کردیں تو کہنے لگتے ہیں کہ کس چیز نے اسے (عذاب کو) روک رکھا ہے۔ دیکھو جس دن وہ عذاب آگیا تو پھر وہاں سے ٹلے گا نہیں اور وہی چیز انھیں گھیر لے گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے |
ھود |
9 |
اگر ہم کسی انسان کو اپنی رحمت کا مزا چکھائیں پھر وہ اس سے چھین لیں تو وہ مایوس ہو کر ناشکری کرنے لگتا ہے |
ھود |
10 |
اور اگر کوئی مصیبت آنے کے بعد ہم اسے نعمتیں عطا کریں تو کہتا ہے میرے تو دلدّر دور ہوگئے پھر وہ اترانے اور تکبر [١٣] کرنے لگتا ہے |
ھود |
11 |
مگر (ان قباحتوں سے وہ لوگ مستثنیٰ ہیں) جنہوں نے صبر [١٤] کیا اور اچھے عمل کیے۔ ایسے ہی لوگوں کے لئے مغفرت اور بہت بڑا اجر ہے |
ھود |
12 |
(اے نبی) ایسا نہ ہو کہ آپ کی طرف جو وحی کی جاتی ہے آپ اس کا کچھ حصہ چھوڑ دیں اور اس وجہ سے آپ کا دل تنگ [١٥] ہو کہ کافر یہ کہیں گے کہ : اس شخص پر کوئی خزانہ کیوں نہ اتارا گیا یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہیں آیا ؟ آپ تو محض ڈرانے والے ہیں اور ہر چیز پر مختار تو اللہ تعالیٰ ہے |
ھود |
13 |
یا وہ یہ کہیں کہ ’’اس نے یہ قرآن خود گھڑ لیا ہے‘‘ آپ ان سے کہئے کہ : اگر تم اس دعویٰ میں سچے ہو تو تم بھی اس جیسی دس سورتیں گھڑ لاؤ [١٦] اور اللہ کے سوا جس جس کو تم بلا سکو بلا لو |
ھود |
14 |
پھر اگر وہ تمہیں اس چیلنج کا جواب نہ دے سکیں تو جان لو کہ یہ قرآن اللہ کے علم [١٧] سے اتارا گیا ہے اور یہ کہ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ پھر کیا تم اس (امر حق) کے سامنے سرتسلیم خم کرتے ہو؟[١٨] |
ھود |
15 |
جو شخص دنیا کی زندگی اور اس کی زینت چاہے تو ہم ایسے لوگوں کو دنیا میں ہی ان کے اعمال کا پورا بدلہ دے دیتے ہیں اور وہ دنیا میں گھاٹے میں نہیں رہتے |
ھود |
16 |
یہی لوگ ہیں جن کا آخرت میں آگ کے سوا کچھ حصہ نہیں۔[١٩] جو کچھ انہوں نے دنیا میں بنایا وہ برباد ہوجائے گا اور جو عمل کرتے رہے وہ بھی بے سود ہوں گے |
ھود |
17 |
بھلا جو شخص اپنے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل [٢٠] رکھتا ہو پھر اسی پروردگار کی طرف سے ایک شاہد وہی بات پڑھ کر سنائے اور وہی بات اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب (تورات) میں بھی موجود ہو جو (لوگوں کے لئے) رہنما اور رحمت تھی (تو کیا وہ اس بات میں شک کرسکتا ہے؟) ایسے ہی لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں اور ان گروہوں میں سے جو کوئی ایسی بات کا انکار کر دے تو اس کے لئے دوزخ ہی کا وعدہ ہے لہٰذا تجھے ایسی بات میں شک میں نہ [٢١] رہنا چاہئے۔ بلاشبہ وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے پھر بھی اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے |
ھود |
18 |
اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ افترا [٢٢] کرے۔ ایسے لوگ اپنے پروردگار کے سامنے پیش کئے جائیں گے اور گواہ واہی [٢٢۔ الف] دیں گے کہ یہی لوگ تھے جو اپنے پروردگار پر جھوٹ باندھتے تھے۔ دیکھو! ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے |
ھود |
19 |
جو لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے اور اس میں کجروی تلاش کرتے ہیں اور وہ آخرت [٢٣] کے بھی منکر ہیں |
ھود |
20 |
یہ لوگ زمین میں (اللہ کو) بے بس کرنے والے نہ تھے اور نہ ہی اللہ کے مقابلہ میں ان کا کوئی حامی ہوگا۔ انھیں دگنا عذاب [٢٤] دیا جائے گا۔ وہ نہ تو (حق بات) سننا گوارا کرسکتے تھے اور نہ ہی خود [٢٥] انھیں کچھ سوجھتا تھا |
ھود |
21 |
یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو نقصان پہنچایا اور جو کچھ وہ افترا [٢٦] پردازیاں کرتے تھے، سب انھیں بھول جائیں گی |
ھود |
22 |
اس میں کوئی شک نہیں کہ آخرت میں یہی سب سے زیادہ نقصان [٢٧] اٹھانے والے ہیں |
ھود |
23 |
یقیناً جو لوگ ایمان لائے اور اچھے عمل کئے [٢٨] اور اپنے پروردگار کے حضور گڑ گڑائے یہی لوگ اہل جنت ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے |
ھود |
24 |
ان دونوں فریقوں کی مثال [٢٩] ایسی ہے جیسے ایک تو اندھا اور بہرہ ہو اور دوسرا دیکھنے والا بھی ہو اور سننے والا بھی۔ کیا یہ دونوں برابر ہوسکتے ہیں؟ پھر کیا (اس مثال سے) تمہارے کچھ بھی پلّے نہیں پڑتا ؟ |
ھود |
25 |
اور ہم نے نوح [٣٠] کو اس کی قوم کی طرف بھیجا (تو اس نے انھیں کہا کہ) میں تمہیں صاف صاف [٣١] ڈرانے والا ہوں |
ھود |
26 |
تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت [٣٢] نہ کرو۔ میں تمہارے بارے میں المناک [٣٣] دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں |
ھود |
27 |
تو اس کی قوم کے کافر سرداروں نے جواب دیا : ہم تو تجھے اپنے ہی جیسا [٣٤] ? دمی خیال کرتے ہیں اور جو تیرے پیروکار ہیں [٣٥] وہ بادی النظر میں ہمیں کمینے معلوم ہوتے ہیں۔ پھر تم لوگوں کو ہم پر کسی طرح کی فضیلت بھی نہیں بلکہ ہم تو تمہیں جھوٹا ہی سمجھتے ہیں |
ھود |
28 |
نوح نے کہا: اے میری قوم! (بھلادیکھو) اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے ہاں سے رحمت (نبوت) بھی عطا کی ہو جو تمہیں نظر نہ آرہی ہو [٣٦] تو کیا ہم اسے زبردستی تم پر چپیک سکتے ہیں؟ (کہ تم ضرور ایمان لاؤ) درآنحالیکہ تم اسے ناپسند کر رہے ہو |
ھود |
29 |
اور اے میری قوم! میں تم سے کوئی مال و دولت تو نہیں مانگتا، میرا اجر تو اللہ کے ذمہ ہے۔ اور جو لوگ ایمان لائے ہیں میں انھیں اپنے ہاں [٣٧] سے نکال نہیں سکتا۔ وہ یقیناً اپنے پروردگار سے ملنے والے ہیں مگر میں تو دیکھتا ہوں کہ تم لوگ ہی جہالت کی باتیں کرتے ہو |
ھود |
30 |
اور اے میری قوم! اگر میں ان لوگوں کو اپنے ہاں سے نکال دوں تو اللہ کے مقابلہ میں میری کون مدد کرے گا، تم ذرا بھی غور نہیں کرتے؟ |
ھود |
31 |
میں تمہیں یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے [٣٨] ہیں، نہ یہ کہتا ہوں کہ میں غیب جانتا ہوں، نہ یہ کہ میں فرشتہ ہوں اور نہ ہی میں یہ کہتا ہوں کہ جن لوگوں کو تم حقیر سمجھتے ہو۔ اللہ انھیں کبھی بھلائی سے نوازے گا ہی نہیں۔ جو ان کے دلوں میں ہے وہ تو اللہ ہی خوب جانتا ہے۔ اگر میں ان سب باتوں سے کوئی بھی بات کہوں تو یقیناً میں ظالموں سے ہوجاؤں گا |
ھود |
32 |
وہ کہنے لگے: ’’نوح تم نے ہم سے جھگڑا کیا اور اسے بہت طول [٣٩] دیا تو اب اگر تم سچے ہو تو جس بات کی ہمیں دھمکی دیتے تھے وہ لے ہی آؤ‘‘ |
ھود |
33 |
نوح نے کہا:’’وہ تو اللہ [٤٠] ہی لائے گا، اگر اس نے چاہا اور (پھر) تم اسے بے بس نہ کرسکو گے |
ھود |
34 |
اور اگر میں تمہاری خیر خواہی کرنا چاہوں بھی تو میری خیرخواہی تمہیں کیا فائدہ دے سکتی ہے جبکہ اللہ کو ہی یہ منظور ہو کہ وہ تمہیں گمراہ کرے۔[٤١] وہی تمہارا پروردگار ہے اور تم اسی کی طرف واپس جاؤ گے۔‘‘ |
ھود |
35 |
(اے نبی)! کیا کافر یہ کہتے ہیں کہ : اس نے یہ (قرآن) خود ہی گھڑ لیا ہے [٤٢] آپ ان سے کہئے کہ : ''اگر میں نے گھڑا ہے تو میرا گناہ میرے ذمہ ہے اور جو تم جرم کر رہے ہو میں ان سے برئ الذمہ ہوں |
ھود |
36 |
اور نوح کی طرف وحی کی گئی کہ تیری قوم سے جو لوگ ایمان لا چکے ہیں، اب ان کے بعد کوئی ایمان نہ لائے [٤٣] گا، لہٰذا ان کے کرتوتوں پر غم کرنا چھوڑ دو |
ھود |
37 |
اور ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہمارے حکم کے مطابق ایک کشتی بناؤ اور ان ظالموں کے بارے میں مجھ سے [٤٤] گفتگو (سفارش) نہ کرنا۔ یہ سب غرق ہونے والے ہیں |
ھود |
38 |
نوح نے کشتی بنانا شروع کی تو جب بھی اس کی قوم کے سردار وہاں سے گزرتے تو اس کا تمسخر [٤٥] اڑاتے۔ نوح نے کہا : ’’ اگر (آج) تم ہمارا تمسخر اڑاتے ہو تو ہم بھی (ایک دن) تمہارا ایسے ہی تمسخر اڑائیں گے‘‘ |
ھود |
39 |
’’تمہیں جلد ہی معلوم ہوجائے گا کہ کون ہے جس پر ایسا عذاب آتا ہے جو اس کو رسوا کر دے اور کس پر دائمی عذاب نازل ہوتا ہے‘‘ |
ھود |
40 |
یہاں تک کہ ہمارا (عذاب کا) حکم آپہنچا اور تنور [٤٦] ابلنے لگا تو ہم نے نوح سے کہا کہ اس کشتی میں ہر قسم کے جانوروں کا ایک جوڑا (نر و مادہ) رکھ لو، اور اپنے گھر والوں کو بھی سوار کرلو بجز ان اشخاص کے جن کے متعلق پہلے بتا دیاجاچکا ہے (کہ وہ ہلاک ہوں گے) اور جو ایمان لائے ہیں، انھیں بھی سوار کرلو۔ اور وہ تھوڑے ہی لوگ تھے جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے |
ھود |
41 |
نوح نے کہا : اس کشتی میں سوار ہوجاؤ [٤٧] اس کا چلنا اور اس کا ٹھہرنا اللہ ہی کے نام سے ہے۔ میرا پروردگار یقیناً بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے |
ھود |
42 |
وہ کشتی ان لوگوں کو لئے چلی جارہی [٤٨] تھی جبکہ ایک ایک موج پہاڑ کی طرح اٹھ رہی تھی۔ اس حال میں نوح نے اپنے بیٹے کو پکارا جبکہ وہ ایک کنارے پر (کھڑا) تھا: ’’بیٹا! ہمارے ساتھ کشتی میں سوار ہوجا اور کافروں کا ساتھ نہ دے‘‘ |
ھود |
43 |
اس نے کہا : ’’میں ابھی پہاڑ کی طرف جاکر پناہ لیتا ہوں جو مجھے پانی سے بچالے گا‘‘ نوح نے کہا : ’’ آج اللہ کے عذاب سے کوئی بچانے والا نہیں، مگر جس پر وہ خود ہی رحم کردے‘‘ اتنے میں ان دونوں کے درمیان ایک لہر حائل ہوگئی [٤٩] جس سے وہ ڈوب کر رہ گیا |
ھود |
44 |
(پھر کچھ عرصہ بعد اللہ تعالیٰ کا) حکم ہوا کہ : اے زمین پانی نگل جاؤ اور اے آسمان (مزید پانی برسانے سے) رک جا۔ اور (آہستہ آہستہ) پانی خشک ہوگیا اور فیصلہ چکا دیا گیا اور کشتی جودی [٥٠] (پہاڑ) پر ٹک گئی اور کہا گیا کہ ظالم (اللہ کی رحمت سے) دور ہیں |
ھود |
45 |
نوح نے اپنے پروردگار کو پکارا اور کہا : میرا بیٹا تو میرے اہل سے تھا اور تیرا وعدہ بھی سچا ہے اور تو ہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے |
ھود |
46 |
اللہ نے جواب دیا : ’’نوح وہ تیرے اہل سے نہیں تھا کیونکہ اس کے عمل اچھے نہ تھے لہٰذا جس بات کا تمہیں علم نہیں اس کا مجھ سے سوال نہ کرو۔ میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ جاہلوں [٥١] کی سی درخواست نہ کرو‘‘ |
ھود |
47 |
نوح نے کہا : ’’پروردگار! میں اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں تجھ سے ایسا سوال کروں جس کا مجھے علم نہ ہوا اور اگر تو نے مجھے معاف نہ کیا اور مجھ پر رحم [٥٢] نہ فرمایا تو میں تباہ ہوجاؤں گا۔‘‘ |
ھود |
48 |
حکم ہوا :’’نوح ہماری طرف سے سلامتی اور برکتوں کے ساتھ جو تجھ پر اور ان جماعتوں پر (نازل ہوئیں) جو تیرے ساتھ ہیں، کشتی سے اتر آؤ۔ اور (ان کی نسل سے) کچھ اور امتیں ہوں گی جنہیں ہم سامان زیست [٥٣] دیں گے پھر انھیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا‘‘ |
ھود |
49 |
(اے نبی) یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم آپ کی طرف [٥٤] وحی کر رہے ہیں۔ اس سے پیشتر انھیں نہ آپ جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم۔ لہٰذا آپ صبر کیجئے کیونکہ انجام ( بخیر) پرہیزگاروں [٥٥] ہی کے حق میں ہوتا ہے۔ |
ھود |
50 |
اور عاد کی طرف ہم [٥٦] نے ان کے بھائی ہود کو بھیجا۔ اس نے کہا : اے میری قوم! اللہ ہی کی عبادت کرو، جس کے سوا تمہارا کوئی الٰہ نہیں۔ تم نے تو محض [٥٧] جھوٹ گھڑ رکھے ہیں |
ھود |
51 |
اے قوم! میں تم سے کوئی صلہ نہیں مانگتا۔ میرا صلہ تو اس کے ذمہ ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے۔ کیا تم سوچتے [٥٨] نہیں؟ |
ھود |
52 |
اور اے قوم! اپنے پروردگار سے معافی مانگو، پھر اسی کے آگے توبہ کرو وہ تم پر موسلا دھار بارش [٥٩] برسائے گا اور تمہاری موجودہ قوت میں مزید اضافہ کرے گا تم مجرموں کی طرح منہ نہ پھیرو |
ھود |
53 |
وہ کہنے لگے : ’’ہود ! تو ہمارے پاس کوئی صریح معجزہ تو لایا [٦٠] نہیں اور محض تیری باتوں سے ہم اپنے معبودوں کو چھوڑ نہیں سکتے اور نہ ہی تجھ پر ایمان لاسکتے ہیں |
ھود |
54 |
ہم تو بس یہ کہتے ہیں کہ ہمارے معبودوں میں سے کسی نے تجھے کوئی تکلیف [٦١] پہنچا دی ہے۔‘‘ ہود نے جواب دیا : میں اللہ کو گواہ بناتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ جو کچھ تم شرک کر رہے ہو میں اس سے بیزار ہوں |
ھود |
55 |
اللہ کو چھوڑ کر باقی تم سب [٦٢] مل کرمیرے خلاف جو تدبیر کرسکتے ہو کرو اور مجھے مہلت بھی نہ دو |
ھود |
56 |
میں نے تو اللہ پر بھروسہ کیا ہے جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی۔ کوئی جاندار ایسا نہیں جس [٦٣] کی چوٹی وہ پکڑے ہوئے نہ ہو۔ میرا پروردگار یقیناً سیدھی [٦٤] راہ پر ہے |
ھود |
57 |
پھر اگر تم اعراض کرو تو میں جو پیغام تمہیں پہنچانے کے لئے بھیجا گیا تھا، تمہیں پہنچا چکا۔ اب میرا پروردگار تمہارے علاوہ دوسروں کو تمہارا جانشین بنائے گا اور تم اس کا کچھ بھی بگاڑ [٦٥] نہ سکو گے۔ میرا پروردگار یقیناً ہر چیز پر نگران ہے |
ھود |
58 |
پھر جب ہمارا حکم (عذاب) آگیا تو ہم نے ہود کو اور جو لوگ اس کے ساتھ ایمان لائے تھے انھیں اپنی مرضی سے نجات دی [٦٦] اور سخت عذاب سے انھیں بچا لیا |
ھود |
59 |
اور یہ قوم عاد (کی اجڑی ہوئی بستیاں) ہیں ان لوگوں نے اپنے پروردگار کی آیات کا انکار کیا اور اللہ کے [٦٧] رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر جابرسرکش کے طریقہ کی پیروی کرتے رہے |
ھود |
60 |
آخر اس دنیا میں لعنت اس کے پیچھے لگی رہی [٦٨] اور قیامت کے دن بھی (لگی رہے گی) دیکھو! قوم عاد نے اپنے پروردگار کا انکار کیا۔ دیکھو! یہ عاد کے لوگ دھتکار دیئے گئے [٦٩] جو ہود کی قوم تھے |
ھود |
61 |
اور ثمود کی طرف ہم نے ان کے بھائی صالح کو بھیجا۔ اس نے کہا : ’’اے میری قوم! اللہ ہی کی عبادت کرو جس کے سوا تمہارا کوئی الٰہ نہیں۔ اس نے تمہیں زمین [٧٠] سے پیدا کیا اور اس میں آباد کیا۔ لہٰذا اسی سے بخشش مانگو اور [٧١] اور اسی کی طرف رجوع کرو۔ بلاشبہ میرا پروردگار قریب ہے۔ (ہر ایک کی دعا) قبول کرنے والا [٧٢] ہے‘‘ |
ھود |
62 |
وہ کہنے لگے:’’ صالح اس سے پہلے تو تو ہماری امیدوں کا سہارا تھا [٧٣] کیا تو ہمیں (ان معبودوں کی) عبادت کرنے سے روکتا ہے جنہیں ہمارے آباء و اجداد پوجتے رہے؟ اور جس بات کی تو دعوت دیتا ہے اس میں ہمیں ایسا شک ہے جس نے ہمیں بے چین [٧٤] کر رکھا ہے‘‘ |
ھود |
63 |
صالح نے جواب دیا:’’اے میری قوم ! بھلا دیکھو ! اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنی رحمت (نبوت) سے بھی نوازا ہو، پھر میں اس کی نافرمانی کروں تو اللہ کے مقابلہ میں کون میری مدد کرے گا ؟ تم تو میرے نقصان [٧٥] ہی میں اضافہ کر رہے ہو‘‘ |
ھود |
64 |
اور اے قوم! یہ اللہ کی اونٹنی ہے جو تمہارے لیے ایک معجزہ [٧٦] ہے۔ اسے اللہ کی زمین میں چرنے دو، اسے کوئی تکلیف نہ پہنچانا ورنہ تمہیں بہت بڑا عذاب آئے گا'' |
ھود |
65 |
مگر انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ کر مار ڈالا [٧٧] تو صالح نے کہا : ''اچھا اب (صرف) تین دن اپنے گھروں میں مزے کرلو۔ یہ ایسا وعدہ ہے جو کبھی جھوٹا نہیں ہوسکتا |
ھود |
66 |
پھر جب ہمارے (عذاب کا) حکم آگیا تو ہم نے صالح کو، اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے، اپنی رحمت سے عذاب اور اس دن کی رسوائی سے بچا لیا [٧٨] بلاشبہ آپ کا پروردگار طاقتور اور غالب ہے |
ھود |
67 |
اور جن لوگوں نے ظلم کیا تھا انھیں ایک دھماکہ [٧٩] نے آپکڑا جس سے وہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ پڑے رہ گئے |
ھود |
68 |
جیسے وہ وہاں کبھی آباد ہی نہ ہوئے تھے۔ دیکھو! ثمود نے اپنے پروردگار کا انکار کیا۔ دیکھو! یہ ثمود (بھی) دھتکار دیئے گئے |
ھود |
69 |
اور بلاشبہ ہمارے رسول (فرشتے) ابراہیم کے پاس خوشخبری [٨٠] لے کر آئے تو ابراہیم کو سلام کیا انہوں نے سلام کا جواب دیا اور تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ وہ (مہمانی کے طور) ایک بھنا ہوا بچھڑا لے آئے |
ھود |
70 |
پھر جب دیکھا کہ ان (مہمانوں) کے ہاتھ کھانے کے طرف نہیں بڑھتے تو انھیں مشتبہ سمجھا اور دل [٨١] میں خوف محسوس کرنے لگے (یہ صورت حال دیکھ کر) وہ کہنے لگے : ڈرو نہیں! ہم لوط کی قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں |
ھود |
71 |
اور ابراہیم کی بیوی جو پاس کھڑی تھی۔ ہنس دی تو ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے بعد [٨٢] یعقوب کی بھی |
ھود |
72 |
وہ بولی : ’’اے ہے! کیا میں بچہ جنونگی جبکہ میں خود بھی بڑھیا ہوں اور یہ میرا خاوند بھی بوڑھا ہے [٨٣] یہ تو بڑی عجیب بات ہوگی‘‘ |
ھود |
73 |
وہ کہنے لگے : ’’کیا تم اللہ کے حکم سے تعجب کرتی ہو؟ اے اہل بیت (نبوت) تم پر اللہ کی رحمت اور برکتیں [٨٤] ہوں۔ بلاشبہ وہ قابل تعریف اور بڑی شان والا ہے‘‘ |
ھود |
74 |
پھر جب ابراہیم سے خوف دور ہوگیا اور اسے خوشخبری مل گئی تو وہ قوم لوط کے بارے [٨٥] میں ہم سے جھگڑنے لگے |
ھود |
75 |
بلاشبہ ابراہیم بڑے بردبار، نرم دل اور رجوع کرنے والے تھے |
ھود |
76 |
فرشتوں نے کہا : ابراہیم! اس قصہ کو چھوڑو۔ اب تو تمہارے پروردگار کا حکم آچکا۔ اب انھیں عذاب آکے [٨٦] رہے گا جو ٹل نہیں سکتا |
ھود |
77 |
پھر جب ہمارے فرستادہ (فرشتے) لوط کے پاس آئے تو انھیں ان کا آنا ناگوار محسوس ہوا اور دل گھٹ گیا اور کہنے لگے۔ یہ تو مصیبت [٨٧] کا دن ہے |
ھود |
78 |
اور اس کی قوم کے لوگ دوڑتے ہو ان کے ہاں آگئے۔ وہ پہلے سے ہی بدکاری کیا کرتے تھے۔ لوط نے انھیں کہا : اے میری قوم! یہ میری بیٹیاں [٨٨] ہیں جو تمہارے لئے پاکیزہ تر ہیں۔ لہٰذا اللہ سے ڈرو اور مجھے میرے مہمانوں میں رسوا نہ کرو۔ کیا تم میں کوئی بھی بھلا مانس نہیں؟ |
ھود |
79 |
وہ کہنے لگے : تم یہ تو جانتے ہو کہ تمہاری بیٹیوں سے ہمیں کوئی دلچسپی [٨٩] نہیں اور یہ بھی جانتے ہو کہ ہم کیا چاہتے ہیں؟ |
ھود |
80 |
لوط نے کہا : کاش ! میں تمہارا [٩٠] مقابلہ کرسکتا یا کسی مضبوط سہارے کی طرف پناہ لے سکتا |
ھود |
81 |
فرشتے کہنے لگے : لوط ! ہم تیرے پروردگار کے بھیجے ہوئے [٩١] فرشتے ہیں۔ یہ لوگ تمہارا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے۔ تو کچھ حصہ رات گزر لے تو اپنے گھر والوں [٩٢] کو لے کر (اس بستی سے) نکل جاؤ اور تم سے کوئی بھی مڑ کر نہ دیکھے۔ البتہ تمہاری بیوی پر وہی کچھ گزرنا ہے جو ان پر گزرے گا۔ ان پر عذاب کے لئے صبح کا وقت مقرر ہے۔ اور صبح ہونے میں اب دیر ہی کتنی ہے؟ |
ھود |
82 |
پھر جب ہمارا حکم آگیا تو ہم نے اس بستی کے اوپر کے حصہ کو نچلا حصہ [٩٣] بنا دیا۔ پھر ان پر کھنگر کی قسم کے تہ بہ تہ پتھر برسائے |
ھود |
83 |
جو تیرے پروردگار کے ہاں سے نشان زد تھے اور یہ (خطہ ان) ظالموں [٩٤] سے کچھ دور بھی نہیں |
ھود |
84 |
اور مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب [٩٥] کو بھیجا انہوں نے کہا : اے میری قوم! اللہ ہی کی عبادت کرو جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ اور ناپ اور تول میں کمی نہ کیا کرو۔ میں تمہیں خوشحال دیکھ رہا ہوں اور مجھے ڈر ہے کہ تم پر ایسا عذاب آئے گا جو تمہیں ہر طرف سے گھیرے گا |
ھود |
85 |
اور اے قوم! ناپ اور تول کو انصاف کے ساتھ پورا کیا کرو اور لوگوں کو ان کی اشیاء کم نہ دیا کرو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو |
ھود |
86 |
تمہارے لئے اللہ کی دی ہوئی بچت [٩٦] ہی بہتر ہے اگر تم مومن ہو اور میں تم پر کوئی محافظ تو نہیں |
ھود |
87 |
وہ کہنے لگے : شعیب! کیا تمہاری نماز تمہیں یہی سکھاتی [٩٧] ہے کہ ہم ان معبودوں کو چھوڑ دیں جنہیں ہمارے آباء و اجداد پوجتے آئے ہیں یا جیسے ہم چاہتے ہیں اپنے اموال میں تصرف [٩٨] کرنا چھوڑ دیں؟ تم تو بڑے بردبار اور بھلے مانس آدمی تھے |
ھود |
88 |
شعیب نے کہا : اے میری قوم! بھلا دیکھو! اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے ایک واضح [٩٩] دلیل پر ہوں اور مجھے اللہ نے اچھا رزق بھی [١٠٠] عطا کیا ہو (تو میں کیسے تمہارا ساتھ دے سکتا ہوں؟) میں نہیں چاہتا کہ جس بات سے میں تمہیں منع کرتا ہوں خود ہی اس کی خلاف ورزی کرنے لگوں۔ میں تو جہاں تک ہوسکے اصلاح ہی چاہتا ہوں اور مجھے توفیق نصیب ہونا تو اللہ ہی کے فضل سے ہے۔ میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں |
ھود |
89 |
اور اے میری قوم ! میری مخالفت تمہیں اس بات پر برانگختہ [١٠١] نہ کر دے کہ تمہیں ویسی ہی مصیبت پہنچ جائے جیسی قوم نوح 'قوم ہود اور قوم صالح کو پہنچی تھی اور قوم لوط (کا علاقہ) تو تم سے کچھ دور بھی نہیں |
ھود |
90 |
اور اپنے پروردگار سے معافی مانگو اور اسی کے آگے توبہ [١٠٢] کرو۔ میرا پروردگار یقیناً رحم کرنے والا اور (اپنی مخلوق سے) محبت رکھنے والا ہے |
ھود |
91 |
وہ کہنے لگے : شعیب ! تمہاری اکثر باتوں کی تو ہمیں سمجھ [١٠٣] ہی نہیں آتی۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ تم ہمارے درمیان ایک کمزور سے آدمی ہو اور اگر تمہاری برادری نہ ہوتی تو ہم تمہیں سنگسار [١٠٤] کردیتے اور تم ایسے نہیں جس کا ہم پر کوئی دباؤ ہو |
ھود |
92 |
شعیب نے کہا: اے قوم! کیا تم پر میری برادری کا دباؤ اللہ سے زیادہ ہے جسے تم نے بالکل پس پشت [١٠٥] ڈال دیا ہے۔ یہ جو کچھ تم کر رہے ہو میرا پروردگار یقیناً اس کا احاطہ کئے ہوئے ہے |
ھود |
93 |
اے میری قوم ! تم اپنے طریقے پر کام کئے جاؤ میں اپنے طریقے پر کرتا رہوں گا۔ جلدہی تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ کس پر رسوا کرنے والا عذاب آتا ہے اور جھوٹا کون ہے؟ تم بھی انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں |
ھود |
94 |
پھر جب ہمارا حکم آگیا تو ہم نے شعیب کو اور جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے انھیں اپنی مہربانی سے بچا لیا اور جن لوگوں نے ظلم کیا تھا انھیں ایک سخت چنگھاڑ [١٠٦] نے ایسا پکڑا کہ وہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ [١٠٧] پڑے کے پڑے رہ گئے |
ھود |
95 |
جیسے وہ وہاں کبھی آباد ہی نہ ہوئے تھے۔ دیکھو! اہل مدین پر بھی ایسے ہی پھٹکار پڑی جیسے قوم ثمود پر پڑی تھی |
ھود |
96 |
اور ہم نے موسیٰ کو اپنے معجزے اور صریح سند (نبوت) دے کر فرعون اور اس کے درباریوں [١٠٨] کی طرف بھیجا |
ھود |
97 |
تو انہوں نے فرعون کے حکم کی ہی پیروی کی حالانکہ فرعون [١٠٩] کا حکم کچھ اچھا نہ تھا |
ھود |
98 |
وہ قیامت کے دن اپنی قوم کے آگے آگے چلے گا اور انھیں جہنم کے کنارے [١١٠] لا کھڑا کرے گا۔ کتنی بری ہے [١١١] وارد ہونے کی جگہ جہاں وہ وارد ہوں گے |
ھود |
99 |
ان لوگوں پر اس دنیا میں بھی لعنت پڑی اور قیامت کے دن بھی پڑے گی۔ کیسا برا انعام ہے جو انھیں دیا جائے گا |
ھود |
100 |
یہ ان بستیوں کی سرگزشت ہے جو ہم آپ سے بیان کر رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ تو موجود ہیں اور کچھ اجڑ چکی ہیں |
ھود |
101 |
ہم نے ان پر کچھ ظلم نہیں کیا تھا بلکہ انہوں نے خود ہی اپنے آپ پر کیا تھا۔ پھر جب اللہ کا حکم (عذاب) آ گیا تو ان کے وہ معبود کچھ بھی کام نہ آئے جنہیں وہ اللہ کے سوا پکارا کرتے تھے بلکہ ان معبودوں نے ان کی تباہی [١١٢] میں کچھ اضافہ ہی کیا |
ھود |
102 |
اور جب بھی آپ کا پروردگار کسی ظالم بستی کو پکڑتا ہے تو اس کی گرفت ایسی ہی ہوتی ہے بلاشبہ اس کی گرفت دکھ دینے والی اور سخت [١١٣] ہوتی ہے |
ھود |
103 |
جو شخص آخرت کے عذاب سے ڈرے [١١٤] اس کے لئے بھی اس میں نشان عبرت ہے۔ وہ ایسا دن ہوگا جس میں سب لوگ اکٹھے کئے جائیں گے اور اس دن جو کچھ ہوگا سب کی موجودگی [١١٥] میں ہوگا |
ھود |
104 |
اور ہم نے اس دن کو بس ایک معینہ مدت تک کے لئے [١١٦] ہی مؤخر کر رکھا ہے |
ھود |
105 |
جب یہ دن آجائے گا تو اللہ کے اذن کے بغیر کوئی شخص کلام [١١٧] بھی نہ کرسکے گا۔ پھر ان لوگوں میں کچھ بدبخت ہوں گے اور کچھ نیک بخت |
ھود |
106 |
تو جو بدبخت ہیں وہ تو جہنم میں (داخل) ہوں گے اور [١١٨] وہیں چیختے چلاتے رہا کریں گے |
ھود |
107 |
اور جب تک زمین و آسمان [١١٩] قائم ہیں وہ اسی میں رہیں گے الا یہ کہ آپ کا پروردگار کچھ اور چاہے کیونکہ آپ کا پروردگار جو چاہتا ہے اسے کر گزرنے کی [١٢٠] پوری قدرت رکھتا ہے |
ھود |
108 |
اور جو نیک بخت ہیں وہ اس وقت تک جنت میں ہی رہیں گے جب تک زمین و آسمان قائم ہیں۔ الا یہ کہ آپ کا پروردگار کچھ اور چاہے یہ ایسی بخشش ہوگی جو کبھی منقطع نہ ہوگی |
ھود |
109 |
پس (اے نبی) جن چیزوں کو یہ لوگ پوجتے ہیں ان کے بارے میں کسی شک میں نہ رہئے [١٢١] یہ تو انھیں ایسے ہی (اندھی عقیدت سے) پوج رہے ہیں جیسے ان سے پہلے ان کے باپ دادا [١٢٢] کرتے رہے اور ہم بلا کم و کاست انھیں ان کا پورا پورا حصہ دیں گے |
ھود |
110 |
ہم نے اس سے پہلے موسیٰ کو کتاب دی تھی اور اس میں بھی اختلاف کیا گیا تھا [١٢٣] اور اگر آپ کے پروردگار کا حکم پہلے سے طے شدہ نہ ہوتا تو ان (اختلاف کرنے والوں) کے درمیان فیصلہ چکا دیا گیا ہوتا اور وہ بھی اس کے بارے میں ایسے شک میں پڑے ہوئے تھے جس نے انھیں بے چین کیا ہوا تھا |
ھود |
111 |
ان میں سے ہر ایک کو تیرا پروردگار ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے کر رہے گا یقیناً وہ ان کے اعمال سے باخبر ہے |
ھود |
112 |
پس آپ ثابت قدم رہیں جیسا کہ آپ کو حکم دیا گیا ہے۔ اور آپ کے وہ ساتھی بھی جنہوں نے آپ کے ساتھ (ایمان کی طرف) رجوع کیا ہے اور سرتابی [١٢٤] نہ کرنا کیونکہ جو کچھ تم کرتے ہو وہ اسے دیکھ رہا ہے |
ھود |
113 |
نہ ہی ان لوگوں کی طرف جھکنا [١٢٥] جنہوں نے ظلم کیا ورنہ تمہیں بھی (دوزخ کی) آگ آلپٹے گی پھر تمہیں کوئی ایسا سرپرست نہ ملے گا جو اللہ سے تمہیں بچا سکے نہ ہی کہیں سے تمہیں مدد پہنچے گی |
ھود |
114 |
نیز آپ دن کے دونوں طرفوں کے اوقات [١٢٦] میں اور کچھ رات گئے نماز قائم کیجئے۔ بلاشبہ نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں یہ ایک یاددہانی ہے [١٢٧] ان لوگوں کے لیے جو اللہ کو یاد کرتے رہتے ہیں |
ھود |
115 |
اور صبر کیجئے [١٢٨] اللہ تعالیٰ یقیناً نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا |
ھود |
116 |
جو قومیں تم سے پہلے گزر چکی ہیں ان میں سے جنہیں ہم نے بچا لیا تھا ان میں سے اہل خیر کیوں پیدا نہ ہوئے جو دوسروں کو زمین میں فساد کرنے سے روکتے؟ اگر کچھ ایسے تھے بھی تو وہ تھوڑے [١٢٩] ہی تھے۔ اور جو ظالم تھے وہ اس عیش و عشرت کے پیچھے لگے رہے جو انھیں مہیا تھی اور وہ مجرم بن کر ہی رہے |
ھود |
117 |
اور آپ کے پروردگار کے یہ شایان نہیں کہ وہ بستیوں کو ناحق [١٣٠] تباہ کردے حالانکہ وہاں کے باشندے اصلاح کرنے والے ہوں |
ھود |
118 |
اور اگر آپ کا پروردگار چاہتا تو سب لوگوں کو ایک ہی امت بنائے رکھتا مگر وہ اختلاف [١٣١] ہی کرتے رہیں گے |
ھود |
119 |
بجز ان لوگوں کے جن پر آپ کا پروردگار رحم کردے۔ اللہ نے تو انھیں پیدا ہی اسی لیے کیا ہے (کہ وہ اختلاف کرتے رہیں) اور آپ کے پروردگار کی یہ بات پوری ہوگئی کہ : ’’میں دوزخ کو جنوں اور انسانوں سب سے بھر دوں گا‘‘ |
ھود |
120 |
اور ہم رسولوں کے حالات کی ایک ایک خبر آپ سے اس لیے بیان کرتے ہیں کہ اس کے ذریعہ [١٣٢] آپ کے دل کو مضبوط کردیں اور ان خبروں کے ذریعہ آپ تک حق بات پہنچی اور ایمان لانے والوں کے لئے نصیحت اور یاددہانی بھی ہوگئی |
ھود |
121 |
اور جو لوگ ایمان نہیں لائے آپ ان سے کہئے کہ تم اپنے طریقہ پر عمل کرتے جاؤ۔ ہم بھی عمل کر رہے ہیں |
ھود |
122 |
اور تم بھی انتظار کرو، ہم بھی انتظار [١٣٣] کرتے ہیں |
ھود |
123 |
آسمانوں اور زمین میں جو کچھ پوشیدہ ہے اللہ کے قبضہ قدرت میں ہے اور معاملات سب کے سب اسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں۔ لہٰذا آپ اسی کی عبادت کیجئے اور اسی پر بھروسہ کیجئے۔ اور جو کچھ تم کر رہے ہو آپ کا پروردگار اس سے بے خبر نہیں |
ھود |
0 |
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے |
یوسف |
1 |
ا۔ ل۔ ر یہ اس کتاب کی آیات ہیں جو ہر بات وضاحت سے بیان کرتی ہے |
یوسف |
2 |
ہم نے قرآن کو عربی زبان [١] میں اس لئے نازل کیا ہے تاکہ تم اسے سمجھ سکو |
یوسف |
3 |
(اے نبی )! ہم اس قرآن کو آپ کی طرف وحی کرکے ایک بڑا اچھا قصہ آپ سے بیان کرتے ہیں۔ اگرچہ اس سے پیشتر آپ (اس سے) بے خبر [٢] تھے |
یوسف |
4 |
جب یوسف نے اپنے باپ سے کہا تھا: ابا جان! میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ ’’گیارہ ستارے [٣] اور سورج اور چاند مجھے سجدہ کر رہے ہیں‘‘ |
یوسف |
5 |
تو باپ نے کہا : ’’میرے پیارے بیٹے! یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ بتانا ورنہ وہ تمہارے لیے بری تدبیریں سوچنے لگیں گے کیونکہ شیطان [٤] انسان کا صریح دشمن ہے |
یوسف |
6 |
اس طرح (اس خواب کے مطابق) تمہارا پروردگار تجھے (دین کے لئے) منتخب کرے [٥] گا، تمہیں باتوں کا مال (انجام) سکھائے گا اور تم پر اور آل یعقوب پر اپنی نعمت اسی طرح پوری کرے گا جیسے وہ اس سے پہلے تمہارے دو باپوں ابراہیم اور اسحاق پر پوری کرچکا ہے۔ بلاشبہ تمہارا پروردگار سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے‘‘ |
یوسف |
7 |
حقیقت یہ ہے کہ یوسف اور اس کے بھائیوں کے قصہ میں پوچھنے والوں کے لئے بہت سے نشان عبرت [٦] ہیں |
یوسف |
8 |
جب یوسف کے بھائیوں نے (آپس میں) کہا : ’’یوسف اور اس کا بھائی ہمارے باپ کو ہم سے زیادہ محبوب ہیں حالانکہ ہم ایک طاقتور [٧] جماعت ہیں۔ ہمارا باپ تو صریح بھول میں ہے |
یوسف |
9 |
(لہٰذا) یا تو یوسف کو مار ڈالو'یا اسے کہیں دور پھینک دو (اس طرح) تمہارا باپ تمہاری ہی طرف متوجہ رہے گا پھر اس کے بعد تم نیک لوگ [٨] بن جانا‘‘ |
یوسف |
10 |
ان میں سے ایک نے کہا : یوسف کو مارو نہیں بلکہ اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے تو اسے کسی گمنام سے کنوئیں میں پھینک دو کوئی آتا جاتا قافلہ اسے اٹھالے [٩] جائے گا |
یوسف |
11 |
(اس تجویز کے بعد) وہ اپنے باپ سے کہنے لگے : کیا بات ہے کہ آپ یوسف کے بارے [١٠] میں ہم پر اعتبار نہیں کرتے حالانکہ ہم اس کے خیر خواہ ہیں؟ |
یوسف |
12 |
کل اسے ہمارے ساتھ بھیج دیجئے تاکہ وہ (جنگل کے پھل) کھائے اور کھیل سے دل بہلائے اور ہم اس کی حفاظت کرتے رہیں گے۔ |
یوسف |
13 |
یعقوب نے کہا: ’’اگر تم اسے لے جاؤ تو ایک تو مجھے (اس کی جدائی کا) رنج ہوگا دوسرے میں اس بات سے بھی ڈرتا ہوں کہ تم اس سے بے خبر ہوجاؤ تو اسے کہیں [١١] بھیڑیا نہ کھا جائے‘‘ |
یوسف |
14 |
وہ کہنے لگے، ہم ایک طاقتور جماعت ہیں اگر ہمارے ہوتے ہوئے اسے بھیڑیا کھا جائے تو ہم تو بڑے نقصان [١٢] میں پڑ گئے |
یوسف |
15 |
چنانچہ جب وہ یوسف [١٣] کو لے گئے اور اس بات پر اتفاق کرلیا کہ اسے کسی گمنام کنوئیں میں ڈال دیں، اس وقت ہم نے یوسف کو وحی کی کہ (ایک وقت آئے گا) جب تم اپنے بھائیوں کو ان کی یہ حرکت جتلاؤ گے درآنحالیکہ وہ تمہارے متعلق کچھ نہ جانتے ہوں گے |
یوسف |
16 |
اور وہ رات کو روتے، پیٹتے اپنے باپ کے پاس آئے |
یوسف |
17 |
کہنے لگے : ہم دوڑ کے مقابلہ میں ایک دوسرے سے آگے بڑھتے گئے اور یوسف [١٤] کو ہم نے اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تھا اتنے میں ایک بھیڑیا آیا اور اسے کھا گیا اور آپ تو ہماری بات پر یقین نہیں کریں گے خواہ ہم سچے ہی ہوں |
یوسف |
18 |
اور وہ یوسف کی قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگا کر لائے۔ یعقوب نے کہا : (بات یوں نہیں) بلکہ تم لوگوں نے ایک (بری) بات کو بنا سنوار لیا ہے۔[١٥] خیر اب صبر ہی بہتر [١٦] ہے اور جو کچھ تم بیان کرتے ہو اس کے متعلق اللہ سے ہی مدد چاہتا ہوں |
یوسف |
19 |
پھر ایک قافلہ آیا جس نے اپنے پانی لانے والے کو (پانی کی تلاش میں) بھیجا۔ اس نے (اس کنوئیں میں) اپنا ڈول لٹکایا تو بول اٹھا : بڑی خوشی کی بات ہے [١٧] یہاں تو ایک لڑکا ہے'' چنانچہ انہوں نے اسے بکاؤ مال سمجھ کر چھپا لیا اور جو کچھ وہ کر رہے تھے اللہ اسے خوب جانتا تھا |
یوسف |
20 |
چنانچہ انہوں نے [١٨] یوسف کو چند درہموں کے عوض حقیر سی قیمت میں بیچ ڈالا۔ اور اس کے بارے میں انھیں اس سے زیادہ کچھ دلچسپی بھی نہ تھی |
یوسف |
21 |
اور مصر کے جس شخص نے اسے خریدا [١٩] تھا اس نے اپنی بیوی سے کہا : اسے عزت سے رکھو۔ امید ہے کہ یہ نفع دے گا یا ہوسکتا ہے کہ اسے ہم اپنا بیٹا ہی بنا لیں: اس طرح ہم نے یوسف کو اس سرزمین میں قدم جمانے کا موقع فراہم کردیا۔ غرض یہ تھی کہ ہم اسے باتوں کی تاویل سکھا دیں [٢٠] اور اللہ اپنے حکم (نافذ کرنے) پر غالب ہے۔ لیکن اکثر لوگ یہ بات جانتے نہیں |
یوسف |
22 |
اور جب یوسف اپنی جوانی کو پہنچے تو ہم نے انھیں حکمت اور علم [٢١] عطا فرمایا اور ہم نیک لوگوں کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں |
یوسف |
23 |
اور جس عورت کے گھر میں وہ رہتے تھے اس نے یوسف کو اپنی طرف ورغلانا چاہا، اس نے دروازے بند کرلیے اور یوسف سے کہنے لگی [٢٢] ’’جلدی آجاؤ‘‘ یوسف نے کہا : اللہ کی پناہ! میرے پروردگار [٢٣] نے تو مجھے بہت اچھی منزلت بخشی (اور میں یہ کام کروں؟) ظالم لوگ یقیناً فلاح نہیں پاتے |
یوسف |
24 |
چنانچہ اس عورت نے یوسف کا قصد کیا اور وہ بھی اس عورت کا قصد کرلیتے اگر اپنے پروردگار کی برہان [٢٤] نہ دیکھ لیتے اس طرح ہم نے انھیں اس برائی اور بے حیائی سے بچا لیا۔ کیونکہ وہ ہمارے مخلص بندوں سے تھے |
یوسف |
25 |
پھر وہ دونوں دروازے کی طرف لپکے اور اس عورت نے یوسف کو پیچھے سے کھینچ کر ان کی قمیص پھاڑ ڈالی۔ دروازہ کھلا تو انہوں نے عورت کے خاوند [٢٥] کو دروازہ کے پاس کھڑا پایا تب وہ اسے کہنے لگی: ’’ جو شخص تیری بیوی سے برا ارادہ رکھتا ہو اس کا بدلہ اس کے سوا کیا ہوسکتا ہے کہ یا تو اسے قید کردیا جائے اور یا اسے [٢٦] دردناک سزا دی جائے‘‘ |
یوسف |
26 |
یوسف نے کہا : : (بات یوں نہیں بلکہ) اس نے مجھے اپنی طرف ورغلانا چاہا تھا اور اس (زلیخا) کے خاندان میں سے ایک گواہ نے (قرائن کی بناپر) شہادت دیتے ہوئے کہا : اگر یوسف کی قمیص آگے سے پھٹی تو عورت سچی اور یوسف جھوٹا ہے |
یوسف |
27 |
اور اگر اس کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہے تو عورت جھوٹی ہے اور یوسف [٢٧] سچا ہے |
یوسف |
28 |
پھر جب عورت کے خاوند (عزیز مصر) نے یوسف کی قمیص دیکھی تو پیچھے سے پھٹی تھی۔ (یہ دیکھ کر وہ اپنی بیوی سے) کہنے لگا : یہ تو تم عورتوں کا ایک چلتر [٢٨] ہے۔ واقعی تمہارے چلتر بڑے (خطرناک) ہوتے ہیں |
یوسف |
29 |
پھر یوسف سے کہا : ’’اس بات کو جانے دو‘‘ اور اپنی بیوی سے کہا : تو اپنے گناہ کی معافی مانگ۔ بلاشبہ تو ہی خطاکار ہے |
یوسف |
30 |
اور شہر کی عورتیں آپس میں چرچا کرنے لگیں کہ عزیزمصر کی بیوی (زلیخا) اپنے نوجوان غلام کو اپنی طرف ورغلانا چاہتی ہے اور اس کی محبت اس کے دل میں گھر کرچکی ہے۔ ہم تو اسے واضح طور پر گمراہی (محبت) میں مبتلا دیکھ رہی ہیں |
یوسف |
31 |
جب اس ( زلیخا) نے ان کی مکارانہ [٢٩] باتیں سنیں تو انھیں بلاوا بھیج دیا اور ان کے لئے ایک تکیہ دار مجلس ضیافت تیار کی اور ہر عورت کے سامنے ایک ایک چھری رکھ دی [٣٠] اور یوسف سے کہا کہ تم ان کے سامنے نکل آؤ۔ جب ان عورتوں نے انھیں دیکھا تو (حسن میں) فائق تر سمجھا اور (پھل کاٹتے کاٹتے) اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے اور بے ساختہ بول اٹھیں کہ یہ انسان نہیں یہ تو کوئی بزرگ فرشتہ ہے |
یوسف |
32 |
(زلیخا) کہنے لگی : یہ ہے وہ شخص جس کے بارے میں تم نے مجھے ملامت کی تھی۔[٣١] بیشک میں نے ہی اسے اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کی تھی مگر وہ بچ نکلا۔ اور اگر اب بھی اس نے میرا کہنا نہ مانا تو اسے قید کردیا جائے گا اور ذلیل ہوجائے گا |
یوسف |
33 |
یوسف نے کہا : اے میرے پروردگار! جس چیز کی طرف مجھے بلارہی ہیں اس سے [٣٢] تو مجھے قید ہی زیادہ پسند ہے اور اگر تو نے ان کے مکر کو مجھ سے دور نہ رکھا تو میں ان کی طرف جھک جاؤں گا اور جاہلوں [٣٣] سے ہوجاؤں گا |
یوسف |
34 |
چنانچہ اس کے پروردگار نے یوسف کی دعا قبول [٣٤] کرلی اور عورتوں کے مکر کو یوسف سے دور رکھا بیشک وہ سب کچھ سننے والا، جاننے والا ہے |
یوسف |
35 |
(یوسف کی بریت اور عورتوں کی بد اطواری کے) کئی دلائل مل جانے کے بعد بھی ان لوگوں نے یہی مناسب سمجھا کہ یوسف کچھ مدت کے لئے قید [٣٥] میں ڈال دیا جائے |
یوسف |
36 |
یوسف کے ساتھ دو اور نوجوان بھی قیدخانہ [٣٦] میں داخل ہوئے۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ میں نے خواب دیکھا۔ کہ میں شراب نچوڑ رہاہوں۔ اور دوسرے نے کہا کہ میں نے یہ خواب دیکھا ہے کہ میں نے سر پر روٹیاں اٹھائی ہوئی ہیں۔ جنہیں پرندے کھا رہے ہیں۔ (پھر دونوں کہنے لگے) ہمیں اس کی تعبیر بتاے ئے ہم دیکھتے ہیں کہ آپ ایک نیک آدمی ہیں |
یوسف |
37 |
یوسف نے فرمایا : جو کھانا تمہیں یہاں ملا کرتا ہے اس کے آنے سے پہلے پہلے میں تمہیں ان خوابوں کی تعبیر بتا دوں گا۔ یہ ایسا علم [٣٧] ہے جو مجھے میرے پروردگار نے سکھلایا ہے۔ میں نے ان لوگوں کا دین چھوڑ دیا ہے جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور آخرت کے بھی منکر ہیں |
یوسف |
38 |
اس کے بجائے میں نے اپنے آباء واجداد حضرت ابراہیم، اسحاق، اور یعقوب کا دین اختیار کیا ہے ہمارے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہم کسی غیر کو اللہ کا شریک بنائیں۔ ہم پر اور تمام انسانوں پر یہ اللہ کا فضل ہے۔ لیکن اکثر اس (نعمت) کا شکر نہیں کرتے |
یوسف |
39 |
اے میرے قید کے ساتھیو! (ذرا سوچا) کیا متفرق [٣٨] رب بہتر ہیں یا ایک ہی اللہ جو سب پر غالب ہے؟ |
یوسف |
40 |
اللہ کے سواجنہیں تم پوجتے ہو وہ تو ایسے نام ہیں جو تم نے اور تمہارے آباء و اجداد نے رکھ لیے ہیں، ان کے لئے اللہ نے کوئی سند [٣٩] نازل نہیں کی۔ اللہ کے سوا یہاں کسی کی فرماں روائی نہیں۔ اس نے یہی حکم دیا ہے کہ اس کے سوا اور کسی کی عبادت نہ کرو۔ یہی دین برحق ہے۔ لیکن اکثر لوگ یہ باتیں جانتے نہیں |
یوسف |
41 |
اے میرے قید کے ساتھیو! تم میں سے ایک تو اپنے مالک کو شراب پلائے گا، رہا دوسرا تو اسے سولی پر چڑھایا جائے گا۔ اور پرندے اس کے سر کا گوشت نوچ نوچ کر کھائیں گے۔ جن باتوں کی حقیقت تم پوچھ رہے تھے ان کا فیصلہ [٤٠] ہوچکا ہے |
یوسف |
42 |
ان دونوں میں سے جس شخص کے بارے میں یوسف کو یقین [٤١] تھا کہ وہ قید سے رہا ہونے والا ہے، اسے یوسف نے کہا : اپنے مالک (شاہ مصر) سے میری بابت بھی ذکر کرنا لیکن مالک کے پاس یوسف کا ذکر کرنا اسے شیطان نے بھلا [٤٢] دیا چنانچہ یوسف کئی سال قید میں پڑے رہے |
یوسف |
43 |
(ایک دن) بادشاہ نے (اپنے درباریوں سے) کہا : میں نے خواب دیکھا ہے کہ سات موٹی گائیں ہیں جنہیں سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور اناج کی سات [٤٣] بالیں ہری ہیں اور دوسری سات سوکھی ہیں (اے اہل دربار)! اگر تم خواب کی تعبیر بتلاسکتے ہو تو مجھے میرے خواب کی تعبیر بتلاؤ |
یوسف |
44 |
وہ کہنے لگے : یہ تو پریشان سے خیالات ہیں اور ہم ایسی خوابوں کی تعبیر [٤٤] نہیں جانتے |
یوسف |
45 |
ان دونوں قیدیوں میں سے جو رہا ہوا تھا اسے مدت کے بعد (یوسف اور ان کا پیغام) یاد آیا اور کہنے لگا : میں تمہیں اس خواب کی تعبیر بتلاؤں گا مجھے (ذرا قید خانہ میں یوسف کے پاس) بھیجو |
یوسف |
46 |
(پھر وہاں جاکر اس نے یوسف سے کہا) یوسف اے راست باز [٤٥] ساتھی! ہمیں اس خواب کی تعبیر بتائیے کہ ’’سات موٹی گائیں ہیں جنہیں سات دبلی گائیں کھائے جارہی ہیں اور سات ہری بالیں ہیں اور دوسری سات [٤٦] سوکھی ہیں‘‘ تاکہ میں لوگوں کے پاس واپس جاؤں اور انھیں بھی علم ہوجائے |
یوسف |
47 |
یوسف نے کہا تم سات سال لگا تار کھیتی باڑی کرو گے۔ جو کھیتی تم کاٹو اس میں سے کھانے کے لئے تھوڑا بہت اناج چھوڑ کر باقی کو بالیوں میں ہی [٤٧] رہنے دینا |
یوسف |
48 |
پھر اس کے بعد سات سال بہت سخت آئیں گے۔ اور جو اناج تم نے ان سالوں کے لئے پہلے سے جمع کیا ہوگا وہ سب کھالیا جائے گا بجز تھوڑے سے اناج کے جو تم (بیج کے لئے) بچالو گے |
یوسف |
49 |
پھر اس کے بعد ایک سال ایسا آئے گا جس میں باران رحمت [٤٨] سے لوگوں کی فریاد رسی کی جائے گی اور اس سال وہ رس نچوڑیں گے |
یوسف |
50 |
بادشاہ نے (جب یہ تعبیر سنی تو) کہا کہ اس شخص کو میرے پاس لاؤ۔ مگر جب پیغام لے جانے والا یوسف کے پاس پہنچا تو انہوں نے کہا : اپنے مالک (بادشاہ مصر) کے پاس واپس جاؤ اور اس سے پوچھو کہ : ان عورتوں والا معاملہ کیسا ہے۔ جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ [٤٩] ڈالے تھے؟ میرا پروردگار تو ان کے چلتروں کو خوب جاننے والا ہے |
یوسف |
51 |
بادشاہ نے ان عورتوں کو بلا کر پوچھا : ’’وہ کیا معاملہ تھا جب تم نے یوسف کو اپنی طرف ورغلانا چاہا تھا ؟‘‘ وہ بول اٹھیں۔ حاش اللہ! ہم نے ان میں کوئی برائی نہیں دیکھی'' اس وقت عزیز (مصر) کی بیوی بول اٹھی : ''اب تو حق [٥٠] ظاہر ہو ہی چکا ہے میں نے ہی ورغلایا تھا اور وہ بالکل سچا ہے |
یوسف |
52 |
(اس وقت یوسف نے کہا) اس سے میری غرض یہ تھی کہ عزیز کو معلوم ہوجائے کہ میں نے درپردہ اس کی خیانت نہیں کی [٥١] اور اللہ تعالیٰ خائنوں کی چال کو (کامیابی کی) راہ نہیں دکھاتا |
یوسف |
53 |
اور میں اپنے آپ کو پاک صاف نہیں کہتا کیونکہ نفس تو اکثر برائی پر اکساتا رہتا ہے مگر جس پر میرے [٥٢] پروردگار کی رحمت ہو۔ یقیناً میرا رب معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے |
یوسف |
54 |
بادشاہ نے (اپنے قاصد سے) کہا: ’’اسے میرے پاس لاؤ میں اسے [٥٣] اپنے لیے مخصوص کرنا چاہتا ہوں‘‘ (یوسف آگئے) تو بادشاہ نے ان سے بات چیت کی اور کہا : آج سے تم ہمارے قابل اعتماد مقرب ہو |
یوسف |
55 |
یوسف کہنے لگے : مجھے زمین کے خزانوں کا نگران [٥٤] مقرر کردیجئے میں ان کی حفاظت کرنے والا ہوں اور (یہ کام) جانتا بھی ہوں |
یوسف |
56 |
اس طرح ہم نے یوسف کو اس سرزمین میں اقتدار عطا کیا، وہ جہاں چاہتے رہتے [٥٥] ہم جسے چاہیں اپنی رحمت سے (ایسے ہی) نوازتے ہیں۔ اور نیک لوگوں کا اجر ضائع نہیں کرتے |
یوسف |
57 |
اور جو لوگ ایمان لائے اور اللہ سے ڈرتے رہے ان کے لئے آخرت [٥٦] کا اجر ہی بہتر ہے |
یوسف |
58 |
(کچھ عرصہ بعد) یوسف کے بھائی مصر آئے اور یوسف کے پاس حاضر [٥٧] ہوئے۔ یوسف نے تو انھیں پہچان لیا مگر وہ انھیں نہ پہچان سکے |
یوسف |
59 |
پھر جب یوسف نے (ان کی واپسی کا) سامان تیار کردیا تو ان سے کہا : ’’(آب آؤ تو) اپنے سوتیلے بھائی کو (بھی) میرے پاس لانا۔ تم دیکھتے نہیں کہ میں ناپ پورا دیتا ہوں اور ایک اچھا مہمان نواز ہوں‘‘ |
یوسف |
60 |
اور اگر تم اسے نہ لائے تو پھر میرے پاس نہ تمہارے لیے غلہ ہے [٥٨] اور نہ ہی میرے پاس آنے کی کوشش کرنا |
یوسف |
61 |
وہ کہنے لگے : ’’ہم اس کے والد کو اس کام پر آمادہ کریں گے اور یہ کام کرکے رہیں [٥٩] گے‘‘ |
یوسف |
62 |
اور یوسف نے اپنے خادموں سے کہا کہ : ’’ان کی پونجی ان کی کھرجیوں [٦٠] میں ہی رکھ دو تاکہ جب وہ اپنے گھروں میں پہنچیں تو اسے پہچان لیں اور شائد (اسی طرح وہ جلد) دوبارہ یہاں آئیں‘‘ |
یوسف |
63 |
پھر جب وہ اپنے باپ کے ہاں پہنچے تو کہنے لگے : ابا جان! آئندہ ہمیں غلہ دینے سے انکار کردیا گیا ہے لہٰذا ہمارے ساتھ ہمارے بھائی کو بھیج دیں (اس طرح ہی) ہمیں غلہ مل سکے گا۔ اور ہم یقیناً اس کی حفاظت کرنے والے ہیں |
یوسف |
64 |
یعقوب نے کہا : کیا میں ایسے ہی تم پر اعتبار کروں جیسے اس سے پیشتر اس کے بھائی کے بارے میں اعتبار [٦١] کیا تھا ؟ اللہ ہی بہتر محافظ ہے اور وہی سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے |
یوسف |
65 |
پھر جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو دیکھا کہ ان کی پونجی بھی انھیں واپس کردی گئی ہے۔ (وہ بہت خوش ہوئے اور) کہنے لگے : ابا جان! ہمیں (اور) کیا چاہئے، ہماری تو پونجی بھی ہمیں [٦٢] واپس کردی گئی ہے۔ اب ہم (جلد ہی) اپنے گھر والوں کے لئے رسد لائیں گے اور اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے اور ایک [٦٣] بار شتر زیادہ غلہ لائیں گے۔ اور یہ (اب کی بار) غلہ لانا تو بالکل آسان ہے |
یوسف |
66 |
یعقوب نے کہا : ’’جب تک تم مجھے اللہ کے نام پر پختہ عہد نہ دو گے کہ ہم اسے یقیناً آپ کے پاس لائیں گے، تب تک میں کبھی اسے تمہارے ساتھ روانہ نہ کروں گا۔ الا یہ کہ تم سب ہی کہیں گھیرے میں لے لئے جاؤ‘‘ پھر جب انہوں نے اس طرح کا پختہ عہد دے [٦٤] دیا تو یعقوب کہنے لگے : جو کچھ ہم قول و قرار کر رہے ہیں اللہ اس پر ضامن ہے |
یوسف |
67 |
پھر کہنے لگے : میرے بچو! (شہر میں) ایک ہی دراوزے سے نہیں بلکہ مختلف دروازوں [٦٥] سے داخل ہونا۔ تاہم میں اللہ (کی مشیئت) سے تمہیں ذرہ بھر بھی بچا نہیں سکتا۔ حکم تو صرف اسی کا چلتا ہے میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور جسے بھی بھروسہ کرنا ہو اسی پر کرنا چاہئے۔ |
یوسف |
68 |
چنانچہ جس طرح ان کے باپ نے (شہر میں) داخل ہونے کا حکم دیا تھا ویسے وہ اس میں داخل ہوئے۔ اس کی یہ تدبیر اللہ کی مشیئت [٦٦] کے مقابلہ میں کچھ بھی کام نہ آئی۔ یہ تو محض یعقوب کے دل کا ارمان تھا جسے اس نے پورا کیا تھا۔ بیشک وہ ہماری دی ہوئی تعلیم کی وجہ [٦٧] سے صاحب علم تھا۔ مگر اکثر لوگ (یہ حقیقت) نہیں جانتے |
یوسف |
69 |
جب یہ لوگ یوسف کے پاس آئے تو یوسف نے اپنے بھائی کو اپنے ہاں جگہ دی اور اسے بتا دیا کہ میں ہی تیرا بھائی (یوسف) ہوں لہٰذا تم اب ان باتوں [٦٨] کا غم نہ کرو جو یہ کرتے رہے ہیں |
یوسف |
70 |
پھر جب یوسف نے (ان کی روانگی کے لئے) ان کا سامان تیار کیا تو اپنے بھائی کے سامان میں اپنا پانی پینے کا پیالہ رکھ دیا۔ (جب یہ لوگ شہر سے نکل آئے تو پیچھے سے) ایک پکارنے والے نے پکار کر کہا : ’’اے قافلہ والو! تم تو چور ہو‘‘ |
یوسف |
71 |
انہوں نے پکارنے والے کی طرف متوجہ ہو کر پوچھا: ’’تمہاری کیا چیز کھو گئی ہے؟‘‘ |
یوسف |
72 |
وہ بولے'': بادشاہ کا (پانی پینے کا) پیالہ ہمیں نہیں مل رہا۔ جو شخص وہ لا کردے اسے ایک بار شتر انعام ملے گا [٦٩] اور میں اس کا ضامن ہوں |
یوسف |
73 |
وہ کہنے لگے: اللہ کی قسم! تم خوب جانتے ہوں کہ ہم اس ملک میں فساد کرنے نہیں آئے اور نہ ہی ہم چور ہیں |
یوسف |
74 |
وہ بولے : ’’اگر تم جھوٹے ثابت ہوئے تو اس چور کی کیا سزا ہوگی؟‘‘ |
یوسف |
75 |
برادران یوسف کہنے لگے : ’’جس کے سامان میں وہ (گمشدہ چیز) پائی جائے وہی اس کا بدلہ ہے۔ ہم (اپنے ہاں) ظالموں کو [٧٠] اسی طرح سزا دیتے ہیں‘‘ |
یوسف |
76 |
پھر اس ضامن نے یوسف کے بھائی (بنیامین) کے سامان کی تلاشی سے پہلے دوسرے بھائیوں کے سامان کی تلاشی لینا شروع کی پھر پیالہ کو اس کے بھائی کے سامان سے برآمد کرلیا۔ اس طرح ہم نے یوسف کے لئے تدبیر [٧١] کی۔ یوسف کے لئے مناسب نہ تھا کہ شاہ مصر کے قانون (چوری) کے مطابق اپنے بھائی کو اپنے پاس رکھ سکیں الا یہ کہ ہم جس کے چاہیں درجات [٧٢] بلند کردیتے ہیں اور ایک علیم ہستی ایسی ہے جو ہر صاحب علم [٧٣] سے بالاتر ہے |
یوسف |
77 |
برادران یوسف کہنے لگے : اگر اس نے چوری کی ہے تو اس سے بیشتر اس کا بھائی (یوسف) بھی [٧٤] چوری کرچکا ہے۔ یوسف نے (ان کے اس الزام کو) دل میں چھپائے رکھا اور ان پر کچھ ظاہر نہ ہونے دیا اور (زیر لب) کہنے لگے : تم بہت [٧٥] ہی برے لوگ ہو۔ یہ جو کچھ تم بیان کر رہے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے |
یوسف |
78 |
وہ کہنے لگے: حضور والا! اس کا باپ بہت بوڑھا ہوچکا ہے۔ لہٰذا اس کے بجائے ہم سے کوئی ایک رکھ لیجئے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ آپ بہت احسان کرنے والے ہیں |
یوسف |
79 |
یوسف نے کہا : اس بات سے اللہ کی پناہ! ہم تو اسے ہی پکڑیں گے جس کے ہاں ہم نے اپنا (گمشدہ) سامان [٧٦] پایا ہے (اگر ہم ایساکام کریں) تب تو ہم ظالم ٹھہرے |
یوسف |
80 |
پھر جب وہ یوسف سے مایوس ہوگئے تو علیحدہ ہو کر مشورہ کرنے لگے : سب سے بڑے بھائی نے کہا ''یہ پتا ہے کہ تمہارے باپ نے اللہ کے نام پر تم لوگوں سے پختہ عہد لیا ہوا ہے۔ نیز تم اس سے پیشتر یوسف کے معاملہ میں بھی زیادتی کرچکے ہو۔ اب میں تو یہاں سے کبھی نہ جاؤں گا تاآنکہ میرا باپ مجھے حکم دے یا اللہ میرے [٧٧] لئے فیصلہ کر دے وہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے |
یوسف |
81 |
تم لوگ اپنے باپ سے جاکر کہو : ابا جان! آپ کے بیٹے نے چوری کی ہے۔ ہم نے وہی گواہی دی جو ہم جانتے [٧٨] تھے اور ہم پوشیدہ چیزوں کے نگہبان نہیں ہیں |
یوسف |
82 |
آپ ان بستی والوں سے پوچھ لیجئے جہاں ہم رہے اور ان قافلہ سے بھی جن کے ساتھ [٧٩] ہم آئے ہیں۔ اور ہم یقیناً سچے ہیں |
یوسف |
83 |
یعقوب نے جواب دیا : (بات یوں نہیں) بلکہ تم نے ایک بات بناکر اسے بناسنوار کر پیش کردیا ہے۔ لہٰذا (اب) صبر [٨٠] ہی بہتر ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اللہ [٨١] ان سب کو میرے پاس لے آئے بلاشبہ وہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے |
یوسف |
84 |
یعقوب نے ان کی طرف سے منہ پھیر لیا اور کہنے لگے : ہائے یوسف! اور ان کی آنکھیں غم سے بے نور ہوگئی تھیں اور وہ [٨٢] خود غم سے بھرے ہوئے تھے |
یوسف |
85 |
یہ حالت دیکھ کر وہ کہنے لگے : اللہ کی قسم! آپ تو یوسف کو یاد کرتے ہی رہیں گے تاآنکہ اپنے آپ کو غم میں گھلا دیں یا ہلاک ہوجائیں |
یوسف |
86 |
یعقوب نے جواب دیا : میں تو اپنی پریشانی اور غم کی فریاد (اللہ کے سوا) کسی سے نہیں کرتا۔ اور اللہ سے میں کچھ ایسی چیزیں جانتا ہوں جنہیں تم نہیں [٨٣] جانتے |
یوسف |
87 |
اے میرے بیٹو! جاؤ اور یوسف اور اس کے بھائی کی تلاش کی سرتوڑ کوشش کرو اور اللہ کی رحمت سے ناامید [٨٤] نہ ہونا۔ کیونکہ اللہ کی رحمت سے ناامید تو کافر لوگ ہی ہوا کرتے ہیں |
یوسف |
88 |
پھر جب وہ (سہ بارہ یوسف اور اس کے بھائی کی تلاش میں) یوسف کے پاس آئے تو کہنے لگے : حضور والا! ہم اور ہمارے گھر والے سخت تکلیف میں ہیں اور ہم حقیر سی پونجی لائے ہیں۔ آپ ہم پر صدقہ کرتے ہوئے ہمیں غلہ پورا دے [٨٥] دیجئے۔ اللہ صدقہ کرنے والوں کو یقیناً جزا دیتا ہے |
یوسف |
89 |
یوسف نے ان سے پوچھا : پتا ہے تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا سلوک کیا تھا جبکہ تم نادان [٨٦] تھے؟ |
یوسف |
90 |
وہ (چونک کر) بول اٹھے : کیا تم ہی [٨٧] یوسف ہو؟ یوسف نے کہا: ’’ہاں! میں ہی یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی (بنیامین) ہے۔ اللہ نے ہم پر بہت بڑا احسان فرمایا : کیونکہ جو کوئی اس سے ڈرتا اور صبر کرتا ہے تو اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا‘‘ |
یوسف |
91 |
وہ کہنے لگے: ’’اللہ نے آپ کو ہم پر فضیلت بخشی ہے۔ اور ہم ہی خطا کار [٨٨] تھے‘‘ |
یوسف |
92 |
یوسف نے کہا : آج تم پر کوئی گرفت نہیں۔ اللہ تمہیں [٨٩] معاف کرے اور وہ سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے |
یوسف |
93 |
یہ میری قمیص لے جاؤ اور اسے میرے والد کے چہرے پر ڈال دینا۔ وہ بینا ہوجائیں گے اور انھیں لے کر تم سب اہل و عیال سمیت میرے یہاں [٩٠] آؤ |
یوسف |
94 |
جب یہ قافلہ (مصر سے) روانہ ہوا تو اس وقت ان کے باپ یعقوب نے کہا : اگر تم مجھے یہ نہ کہو کہ بڈھا سٹھیا گیا (تو حقیقت یہ ہے کہ) میں یوسف کی بو محسوس [٩١] کر رہا ہوں |
یوسف |
95 |
وہ کہنے لگے : اللہ کی قسم! آپ تو اسی پرانی محبت کے خبط میں پڑے ہوئے ہیں |
یوسف |
96 |
پھر جب خوشخبری لانے والا آگیا اور اس نے (قمیص) یعقوب کے چہرے پر ڈالی تو وہ فوراً بینا ہوگئے اور کہنے لگے میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ میں اللہ سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں [٩٢] جانتے |
یوسف |
97 |
وہ کہنے لگے : ابا جان! ہمارے لئے ہمارے گناہوں کی معافی مانگئے واقعی ہم ہی خطاکار تھے |
یوسف |
98 |
یعقوب نے کہا : میں عنقریب اپنے پروردگار سے تمہارے لیے معافی مانگوں گا وہ یقیناً معاف کردینے والا اور رحم کرنے والا ہے |
یوسف |
99 |
پھر جب یہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو انہوں نے اپنے باپ کو اپنے پاس بٹھایا اور (کنبہ والوں سے) کہا : شہر میں چلو۔ انشاء اللہ [٩٣] امن و چین سے یہاں رہو گے |
یوسف |
100 |
اور یوسف نے اپنے والدین کو اٹھا کر (اپنے ساتھ) تخت پر بٹھایا اور اس کے بھائی یوسف کے آگے سجدہ [٩٤] میں گر گئے۔ یوسف نے کہا : ابا جان! یہ ہے میرے اس خواب کی تعبیر جو میں نے بہت پہلے دیکھی تھی۔ اللہ نے اس کو حقیقت بنا دیا اس نے اس وقت بھی مجھ پر احسان کیا جب مجھے قید خانہ سے نکالا اور اس وقت بھی جبکہ آپ سب کو دیہات سے میرے یہاں لایا حا لانکہ شیطان میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان [٩٥] فتنہ کھڑا کرچکا تھا۔ بلاشبہ میرا پروردگار غیر محسوس تدبیروں سے اپنی مشیئت پوری کرتا ہے کیونکہ وہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے |
یوسف |
101 |
اے میرے پروردگار! تو نے مجھے حکومت بھی عطا کی اور خوابوں کی تعبیر بھی سکھائی۔ تو آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے اور تو ہی دنیا اور آخرت [٩٦] میں میرا سرپرست ہے۔ اسلام پر میرا خاتمہ کر اور مجھے نیک لوگوں میں شامل کرلے |
یوسف |
102 |
(اے نبی )! یہ ( قصہ بھی) غیب کی خبروں سے ہے جس کو ہم آپ کی طرف [٩٧] وحی کر رہے ہیں۔ آپ اس وقت ان کے پاس تو نہیں تھے۔ جب برادران یوسف نے ایک بات پر اتفاق کرلیا تھا اور اسے عملی جامہ پہنانے کی مکارانہ سازش کر رہے تھے |
یوسف |
103 |
اور آپ خواہ کتنا ہی چاہیں [٩٨] ان میں سے اکثر وگ ایمان لانے والے نہیں |
یوسف |
104 |
آپ اس (تبلیغ) پر ان سے کچھ بھی نہیں مانگتے یہ تو تمام [٩٩] اہل عالم کے لئے نصیحت ہے |
یوسف |
105 |
آسمانوں اور زمین میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن پر یہ لوگ گزرتے [١٠٠] رہتے ہیں اور ان کی طرف توجہ ہی نہیں کرتے |
یوسف |
106 |
اور ان میں سے اکثر ایسے ہیں جو اللہ پر ایمان لاتے ہیں مگر [١٠١] (ساتھ ہی ساتھ) شرک بھی کرتے رہتے ہیں |
یوسف |
107 |
کیا یہ اس بات سے نڈر ہوگئے ہیں کہ اللہ کا عذاب ان پر چھا جائے یا یکدم گھڑی (قیامت) آجائے اور انھیں کچھ خبر نہ ہو |
یوسف |
108 |
آپ ان سے کہہ دیجئے کہ : میرا ر |