Maktaba Wahhabi

228 - 338
لِقَآئَ یَوْمِکُمْ ھٰذَا وَمَاْوٰکُمُ النَّارُ وَمَا لَکُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ . ذٰلِکُمْ بِاَنَّکُمُ اتَّخَذْتُمْ اٰیٰتِ اللّٰہِ ھُزُوًا وَّغَرَّتْکُمُ الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا فَالْیَوْمَ لاَ یُخْرَجُوْنَ مِنْھَا وَلاَ ھُمْ یُسْتَعْتَبُوْنَ} [الجاثیۃ: ۳۲ تا ۳۵] ’’اور جب کہا جاتا تھا کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کچھ شک نہیں تو تم کہتے تھے کہ ہم نہیں جانتے کہ قیامت کیا ہے؟ ہم اس کو محض ظنی خیال کرتے ہیں اور ہمیں یقین نہیں آتا۔ اور ان کے اعمال کی بُرائیاں ان پر ظاہر ہو جائیں گی اور جس (عذاب) کی وہ ہنسی اڑاتے تھے وہ ان کو آگھیرے گا۔ اور کہا جائے گا کہ جس طرح تم نے اس دن کے آنے کو بھلا رکھا تھا اسی طرح آج ہم تمھیں بھلا دیں گے اور تمھارا ٹھکانہ دوزخ ہے اور کوئی تمھارا مددگار نہیں۔ یہ اس لیے کہ تم نے اللہ کی آیتوں کو مذاق بنا رکھا تھا اور دنیا کی زندگی نے تمھیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا سو آج یہ لوگ نہ دوزخ سے نکالے جائیں گے اور نہ ان کی توبہ قبول کی جائے گی۔‘‘ استہزاء اور مذاق اللہ کی آیات سے ہو یا اس کے انبیاء و رسل علیہم السلام سے، بہر صورت نہایت مکروہ و ممنوع اور مذموم فعل ہے۔ چنانچہ سورۃ البقرۃ میں ارشادِ الٰہی ہے: { وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ اَجَلَھُنَّ فَاَمْسِکُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ سَرِّحُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ وَ لَا تُمْسِکُوْھُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَہٗ وَ لَا تَتَّخِذُوْٓا اٰیٰتِ اللّٰہِ ھُزُوًا وَ اذْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ وَ مَآ اَنْزَلَ عَلَیْکُمْ مِّنَ الْکِتٰبِ
Flag Counter