نوحہ خوانی سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے منع کیا ہے۔ چنانچہ بخاری و مسلم ابوداود اور نسائی میں حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:
((أَخَذَ عَلَیْناَرَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ عِنْدَ الْبَیْعَۃِ أَنْ لاَّ نَنُوْحَ)) [1]
’’ہم سے بیعت لیتے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ عہد لیا تھا کہ ہم نوحہ خوانی نہیں کریں گی۔‘‘
۷۔ صحیح مسلم میں ارشادِ نبوی ہے:
((اِثْنَتَانِ فِي النَّاسِ ہُمَا بِہِمْ کُفْرٌ، اَلطَّعْنُ فِي النَّسَبِ وَالنِّیَاحَۃُ عَلَی الْمَیِّتِ)) [2]
’’لوگوں میں دو باتیں ایسی ہیں جن کا ارتکاب کفر ہے، پہلی کسی کے نسب میں طعن کرنا اوردوسری فوت شدہ پر نوحہ خوانی کرنا۔‘‘
۸۔ جو لوگ کسی کی مرگ پر جوش ِ غم میں ہوش کھودیتے ہیں اور نوحہ خوانی کے ساتھ ساتھ سر کے بالوں کو بکھیرنا اور نوچنا، رخساروں کو پیٹنا، سینہ کوبی و ماتم کرنا اور کپڑے پھاڑنا شروع کردیتے ہیں۔ ایسے افعال کا ارتکاب کرنے والوں کے بارے میں صحیح بخاری و مسلم، ترمذی و نسائی اور ابن ماجہ میں ارشادِ نبوی ہے:
((لَیْسَ مِِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُوْدَ وَ شَقَّ الْجُیُوْبَ وَ دَعَا بِِدَعْوٰی الْجَاہِلِیَّۃِ)) [3]
|