Maktaba Wahhabi

37 - 181
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان:’’ اور میں اپنے بھائی عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کی بشارت ہوں ‘‘ میں درحقیقت سیّدنا عیسیٰ علیہ السلام کی اُس بشارت کی طرف اشارہ ہے۔ جو اُنھوں نے بنو اسرائیل کو دیتے ہوئے قرآنِ حکیم کے الفاظ میں یوں فرمایا تھا: ﴿وَاِذْ قَالَ عِیْسٰی ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰۃ وَمُبَشِّرًا م بِرَسُوْلٍ یَّـاْتِی مِنْم بَعْدِی اسْمُہُٓ اَحْمَدُ فَلَمَّا جَآئَ ہُمْ بِالْبَیِّنٰتِ قَالُوْا ہٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ o﴾ (الصف:۶) ’’(اے پیغمبرؐ! ان لوگوں کو وہ وقت یاد دلا)جب عیسیٰ نے جو مریم کا بیٹا تھا(بنی اسرائیل سے)کہا اے بنی اسرائیل! میں اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا تمہارے پاس آیا ہوں مجھ سے پہلے جو توریت شریف اترچکی ہے، اُس کو سچ بتاتا ہوں اور(تم کو)ایک پیغمبرؐ کی خوشخبری دیتا ہوں جو میرے بعد آئے گا، اس کا نام احمد ہوگا، پھر جب وہ(یعنی عیسیٰ)ان کے پاس کھلی کھلی نشانیاں لے کر آیا تو کہنے لگے یہ تو صریح جادو ہے۔ ‘‘ [1]
Flag Counter