Maktaba Wahhabi

آیت نمبرترجمہسورہ نام
1 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے (سورۃ الفاتحہ۔ سورۃ نمبر ١۔ تعداد آیات ٧) الفاتحة
2 سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں (١) جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے (٢) الفاتحة
3 بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا (١)۔ الفاتحة
4 بدلے کے دن (یعنی قیامت کا) مالک ہے (١) الفاتحة
5 ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد چاہتے ہیں (١)۔ الفاتحة
6 ہمیں سچی اور سیدھی راہ دکھا (١)۔ الفاتحة
7 ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام کیا (١)۔ ان کا نہیں جن پر غضب کیا گیا اور نہ گمراہوں کا۔ (٢) الفاتحة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (١) (سورۃ البقرۃ۔ سورۃ نمبر ٢۔ تعداد آیات ٢٨٦) البقرة
1 الم (١) البقرة
2 اس کتاب (کے اللہ کی کتاب ہونے) میں کوئی شک نہیں (١) پرہیزگاروں کو راہ دکھانے والی ہے (٢) البقرة
3 جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں (١) اور نماز کو قائم رکھتے ہیں (٢) اور ہمارے دیے ہوئے مال سے خرچ کرتے ہیں (٣) البقرة
4 اور جو لوگ ایمان لاتے ہیں اس پر جو آپ کی طرف اتارا گیا اور جو آپ سے پہلے اتارا گیا (١) اور وہ آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں البقرة
5 یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں (١) البقرة
6 کافروں کو آپ کا ڈرانا، یا نہ ڈرانا برابر ہے، یہ لوگ ایمان نہ لائیں گے۔ (١) البقرة
7 اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے (١) البقرة
8 بعض کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں، لیکن در حقیقت وہ ایمان والے نہیں ہیں۔ (١) البقرة
9 وہ اللہ تعالیٰ اور ایمان والوں کو دھوکا دیتے ہیں، لیکن دراصل وہ خود اپنے آپ کو دھوکا دے رہے ہیں مگر سمجھتے نہیں۔ البقرة
10 ان کے دلوں میں بیماری تھی اور اللہ تعالیٰ نے انہیں بیماری میں مزید بڑھا دیا (١) اور ان کے جھوٹ کی وجہ سے ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ البقرة
11 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں۔ البقرة
12 خبردار ہو یقیناً یہی لوگ فساد کرنے والے ہیں (١) لیکن شعور (سمجھ) نہیں رکھتے۔ البقرة
13 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اور لوگوں (یعنی صحابہ) کی طرح تم بھی ایمان لاؤ تو جواب دیتے ہیں کہ ہم ایسا ایمان لائیں جیسا بیوقوف لائے ہیں، (١) خبردار ہوجاؤ یقیناً یہی بیوقوف ہیں، لیکن جانتے نہیں (٢)۔ البقرة
14 اور جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم بھی ایمان والے ہیں جب اپنے بڑوں کے پاس جاتے ہیں (١) تو کہتے ہیں ہم تمہارے ساتھ ہیں ہم تو صرف ان سے مذاق کرتے ہیں۔ البقرة
15 اللہ تعالیٰ بھی ان سے مذاق کرتا ہے (١) اور انہیں ان کی سرکشی اور بہکاوے میں اور بڑھا دیتا ہے۔ البقرة
16 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلے میں خرید لیا، پس نہ تو ان کی تجارت (١) نے ان کو فائدہ پہنچایا اور نہ یہ ہدایت والے ہوئے۔ البقرة
17 ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی، پس آس پاس کی چیزیں روشنی میں آئی ہی تھیں کہ اللہ ان کے نور کو لے گیا اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا، جو نہیں دیکھتے۔ (١) البقرة
18 بہرے، گونگے، اندھے ہیں۔ پس وہ نہیں جانتے البقرة
19 یا آسمانی برسات کی طرح جس میں اندھیریاں اور گرج اور بجلی ہو، موت سے ڈر کر کڑاکے کی وجہ سے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کافروں کو گھیرنے والا ہے۔ البقرة
20 قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں اچک لے جائے، جب ان کے لئے روشنی کرتی ہے تو اس میں چلتے پھرتے ہیں (١) اور جب ان پر اندھیرا کرتی ہے تو کھڑے ہوجاتے ہیں اور اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کے کان اور آنکھوں کو بیکار کر دے (٢) یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ البقرة
21 اے لوگوں اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا، یہی تمہارا بچاؤ ہے۔ البقرة
22 جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتار کر اس سے پھل پیدا کر کے تمہیں روزی دی، خبردار باوجود جاننے کے اللہ کے شریک مقرر نہ کرو (١)۔ البقرة
23 ہم نے اپنے بندے پر جو کچھ اتارا ہے اس میں اگر تمہیں شک ہو اور تم سچے ہو تو اس جیسی ایک سورت تو بنا لاؤ، تمہیں اختیار ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اپنے مددگاروں کو بھی بلا لو۔ (١) البقرة
24 پس اگر تم نے نہ کیا۔ اور تم ہرگز نہیں کرسکتے (٢) تو (اسے سچا مان کر) اس آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں (٢) جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔ (٣) البقرة
25 اور ایمان والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو (١) جنت کی خوشخبریاں دو جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ جب کبھی وہ پھلوں کا رزق دئیے جائیں گے اور ہم شکل لائے جائیں گے تو کہیں گے یہ وہی ہے جو ہم اس سے پہلے دئیے گئے تھے (٢) اور ان کے لئے بیویاں ہیں صاف (٣) ستھری اور وہ ان جنتوں میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ (٤) البقرة
26 یقیناً اللہ تعالیٰ کسی مثال کے بیان کرنے سے نہیں شرماتا خواہ مچھر کی ہو، یا اس سے بھی ہلکی چیز۔ (١) ایمان والے تو اپنے رب کی جانب سے صحیح سمجھتے ہیں اور کفار کہتے ہیں کہ اس مثال سے اللہ کی کیا مراد ہے؟ اس کے ذریعے بیشتر کو گمراہ کرتا ہے اور اکثر لوگوں کو راہ راست پر لاتا ہے۔ (٢) اور گمراہ تو صرف فاسقوں کو ہی کرتا ہے۔ البقرة
27 وہ لوگ اللہ تعالیٰ کے مضبوط عہد کو (١) توڑ دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کے جوڑنے کا حکم دیا ہے، انہیں کاٹتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں (٢)۔ البقرة
28 تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو؟ حالانکہ تم مردہ تھے اس نے تمہیں زندہ کیا۔ پھر تمہیں مار ڈالے گا پھر زندہ کرے گا (١) پھر اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ البقرة
29 وہ اللہ جس نے تمہارے لئے زمین کی تمام چیزوں کو پیدا کیا (١) پھر آسمان کی طرف قصد کیا (٢) اور ان کو ٹھیک ٹھاک سات آسمان (٣) بنایا اور وہ ہر چیز کو جانتا ہے۔ البقرة
30 اور جب تیرے رب نے فرشتوں (١) سے کہا کہ میں زمین میں خلیفہ بنانے والا ہوں تو انہوں (٢) نے کہا کہ ایسے شخص کو کیوں پیدا کرتا ہے جو زمین میں فساد کرے اور خون بہائے ہم تیری تسبیح اور پاکیزگی بیان کرنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے۔ (٣) البقرة
31 اور اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام نام سکھا کر ان چیزوں کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا، اگر تم سچے ہو تو ان چیزوں کے نام بتاؤ البقرة
32 ان سب نے کہا اے اللہ! تیری ذات پاک ہے ہمیں تو صرف اتنا ہی علم ہے جتنا تو نے ہمیں سکھا رکھا ہے، پورے علم و حکمت والا تو تو ہی ہے۔ البقرة
33 اللہ تعالیٰ نے (حضرت) آدم (علیہ السلام) سے فرمایا تم ان کے نام بتا دو۔ جب انہوں نے بتا دئیے تو فرمایا کہ میں نے تمہیں (پہلے ہی) نہ کہا تھا زمین اور آسمان کا غیب میں ہی جانتا ہوں اور میرے علم میں ہے جو تم ظاہر کر رہے ہو اور جو تم چھپاتے ہو (١)۔ البقرة
34 اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو (١) تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا۔ اس نے انکار کیا (٢) اور تکبر کیا اور وہ کافروں میں ہوگیا۔ (٣) البقرة
35 اور ہم نے کہہ دیا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو (١) اور جہاں کہیں سے چاہو با فراغت کھاؤ پیو، لیکن اس درخت کے قریب بھی نہ جانا (٢) ورنہ ظالم ہوجاؤ گے۔ البقرة
36 لیکن شیطان نے ان کو بہکا کر وہاں سے نکلوا دیا (١) اور ہم نے کہہ دیا کہ اتر جاؤ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو (٢) اور ایک وقت مقرر تک تمہارے لئے زمین میں ٹھہرنا اور فائدہ اٹھانا ہے۔ البقرة
37 (حضرت) آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے چند باتیں سیکھ لیں (١) اور اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرمائی، بیشک وہ ہی توبہ قبول کرنے والا ہے۔ البقرة
38 ہم نے کہا تم سب یہاں سے چلے جاؤ، جب کبھی تمہارے پاس میری ہدایت پہنچے تو اس کی تابعداری کرنے والوں پر کوئی خوف و غم نہیں۔ البقرة
39 اور جو انکار کر کے ہماری آیتوں کو جھٹلائیں، وہ جہنمی ہیں اور ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔ (١) البقرة
40 بنی اسرائیل (١) میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر انعام کی اور میرے عہد کو پورا کرو میں تمہارے عہد کو پورا کروں گا اور مجھ ہی سے ڈرو۔ البقرة
41 اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو میں نے تمہاری کتابوں کی تصدیق میں نازل فرمائی ہے اور اس (١) کے ساتھ تم ہی پہلے کافر نہ بنو اور میری آیتوں کو تھوڑی تھوڑی قیمتوں پر (٢) نہ فروخت کرو اور صرف مجھ ہی سے ڈرو۔ البقرة
42 اور حق کو باطل کے ساتھ خلط ملط نہ کرو اور نہ حق کو چھپاؤ، تمہیں تو خود اس کا علم ہے۔ البقرة
43 اور نمازوں کو قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ البقرة
44 کیا لوگوں کو بھلائیوں کا حکم کرتے ہو؟ اور خود اپنے آپ کو بھول جاتے ہو باوجودیکہ تم کتاب پڑھتے ہو، کیا اتنی بھی تم میں سمجھ نہیں؟۔ البقرة
45 صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو (١) یہ چیز شاق ہے، مگر ڈر رکھنے والوں پر۔ (٢) البقرة
46 جو جانتے ہیں کہ بیشک وہ اپنے رب سے ملاقات کرنے والے اور یقیناً اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ البقرة
47 اے اولاد یعقوب میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر انعام کی اور میں نے تمہیں تمام جہانوں پر فضیلت دی (١) البقرة
48 اس دن سے ڈرتے رہو جب کوئی کسی کو نفع نہ دے سکے گا اور نہ شفاعت اور نہ سفارش قبول ہوگی اور نہ کوئی بدلہ اس کے عوض لیا جائے گا اور نہ مدد کیے جائیں گے۔ البقرة
49 اور جب ہم نے تمہیں فرعونیوں (١) سے نجات دی جو تمہیں بدترین عذاب دیتے تھے جو تمہارے لڑکوں کو مار ڈالتے تھے اور تمہاری لڑکیوں کو چھوڑ دیتے تھے، اس نجات دینے میں تمہارے رب کی بڑی مہربانی تھی۔ البقرة
50 اور جب ہم نے تمہارے لئے (١) دریا چیر (پھاڑ) دیا اور تمہیں اس سے پار کردیا اور فرعونیوں کو تمہاری نظروں کے سامنے اس میں ڈبو دیا۔ البقرة
51 اور ہم نے (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) سے چالیس راتوں کا وعدہ کیا، پھر تم نے اس کے بعد بچھڑا پوجنا شروع کردیا اور ظالم بن گئے۔ (١) البقرة
52 لیکن ہم نے باوجود اس کے پھر بھی تمہیں معاف کردیا، تاکہ تم شکر کرو۔ البقرة
53 اور ہم نے (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) کو تمہاری ہدایت کے لئے کتاب اور معجزے عطا فرمائے (١) البقرة
54 جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم بچھڑے کو معبود بنا کر تم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے۔ اب تم اپنے پیدا کرنے والے کی طرف رجوع کرو، اپنے آپ کو آپس میں قتل کرو، تمہاری بہتری اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسی میں ہے، تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی، وہ توبہ قبول کرنے والا اور رحم و کرم کرنے والا ہے۔ (١) البقرة
55 اور (تم اسے بھی یاد کرو) تم نے (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا تھا کہ جب تک ہم اپنے رب کو سامنے دیکھ نہ لیں گے ہرگز ایمان نہ لائیں گے (جس گستاخی پر سزا میں) تم پر تمہارے (١) دیکھتے ہوئے بجلی گری۔ البقرة
56 لیکن پھر اس لئے کہ تم شکر گزاری کرو، اس موت کے بعد بھی ہم نے تمہیں زندہ کر دیا البقرة
57 اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا اور تم پر من و سلوا اتارا (١) (اور کہہ دیا) کہ ہماری دی ہوئی پاکیزہ چیزیں کھاؤ ' اور انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا، البتہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔ البقرة
58 اور ہم نے تم سے کہا کہ اس بستی میں (١) جاؤ اور جو کچھ جہاں کہیں سے چاہو با فراغت کھاؤ پیو اور دروازے میں سجدے کرتے ہوئے گزرو (٢) اور زبان سے کہو (٣) ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ دیں گے۔ البقرة
59 پھر ان ظالموں نے اس بات کو جو ان سے کہی گئی تھی (١) بدل ڈالی، ہم نے بھی ان ظالموں پر ان کے فسق اور نافرمانی کی وجہ سے آسمانی عذاب (٢) نازل کیا۔ البقرة
60 جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے کہا اپنی لاٹھی پتھر پر مارو، جس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے اور (١) ہر گروہ نے اپنا چشمہ پہچان لیا، (اور ہم نے کہہ دیا کہ) اللہ تعالیٰ کا رزق کھاؤ پیو اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو۔ البقرة
61 اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ! ہم سے ایک ہی قسم کے کھانے پر ہرگز صبر نہ ہو سکے گا، اس لئے اپنے رب سے دعا کیجئے کہ ہمیں زمین کی پیداوار ساگ، ککڑی، گہیوں مسور اور پیاز دے آپ نے فرمایا بہتر چیز کے بدلے ادنیٰ چیز کیوں طلب کرتے ہو! اچھا شہر میں جاؤ وہاں تمہاری چاہت کی یہ سب چیزیں ملیں گی (١)۔ ان پر ذلت اور مسکینی ڈال دی گئی اور اللہ کا غضب لے کر وہ لوٹے (٢) یہ اسلئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے نبیوں کو ناحق تنگ کرتے (٣) تھے، ان کی نافرمانیاں اور زیادتیوں کا نتیجہ ہے (٤)۔ البقرة
62 ہم مسلمان ہوں، یہودی ہوں (١) نصاری (٢) ہوں یا صابی (٣) ہوں جو کوئی بھی اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے ان کے اجر ان کے پاس ہیں اور ان پر نہ تو کوئی خوف ہے اور نہ اداسی۔ (٤) البقرة
63 جب ہم نے تم سے وعدہ لیا اور تم پر طور پہاڑ لا کھڑا کردیا (١) (اور کہا) جو ہم نے تمہیں دیا اسے مضبوطی سے تھام لو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد کرو تاکہ تم بچ سکو۔ البقرة
64 لیکن تم اس کے بعد بھی پھر گئے، پھر اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم نقصان والے ہوجاتے۔ البقرة
65 اور یقیناً تمہیں ان لوگوں کا علم بھی ہے جو تم (١) میں سے ہفتہ کے بارے میں حد سے بڑھ گئے اور ہم نے بھی کہہ دیا کہ تم ذلیل بندر بن جاؤ۔ البقرة
66 اسے ہم نے اگلوں پچھلوں کے لئے عبرت کا سبب بنا دیا اور پرہیزگاروں کے لئے وعظ و نصیحت کا۔ البقرة
67 اور (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جب اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے (١) تو انہوں نے کہا ہم سے مذاق کیوں کرتے ہیں؟ آپ نے جواب دیا میں ایسا جاہل ہونے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ پکڑتا ہوں۔ البقرة
68 انہوں نے کہا اے موسیٰ دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے لئے اس کا حلیہ بیان کر دے، آپ نے فرمایا سنو وہ گائے نہ تو بالکل بڑھیا ہو، نہ بچہ، بلکہ درمیانی عمر کی نوجوان ہو، اب جو تمہیں حکم دیا گیا ہے بجا لاؤ۔ البقرة
69 وہ پھر کہنے لگے کہ دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ بیان کرے کہ اس کا رنگ کیا ہے؟ فرمایا وہ کہتا ہے وہ گائے زرد رنگ کی ہو، چمکیلا اور دیکھنے والوں کو بھلا لگنے والا اس کا رنگ ہو۔ البقرة
70 وہ کہنے لگے اپنے رب سے دعا کیجئے کہ ہمیں اس کی مزید حلیہ بتلائے، اس قسم کی گائے تو بہت ہیں پتہ نہیں چلتا، اگر اللہ نے چاہا تو ہم ہدایت والے ہوجائیں گے۔ البقرة
71 آپ نے فرمایا کہ اللہ کا فرمان ہے کہ وہ گائے کام کرنے والی زمین میں ہل جوتنے والی اور کھیتوں کو پانی پلانے والی نہیں، وہ تندرست اور بےداغ ہو۔ انہوں نے کہا، اب آپ نے حق واضح کردیا گو وہ حکم برادری کے قریب نہ تھے، لیکن اسے مانا اور وہ گائے ذبح کردی (١)۔ البقرة
72 جب تم نے ایک شخص کو قتل کر ڈالا، پھر اس میں اختلاف کرنے لگے اور تمہاری پوشیدگی کو اللہ تعالیٰ ظاہر کرنے والا تھا (١)۔ البقرة
73 ہم نے کہا اس گائے کا ایک ٹکڑا مقتول کے جسم پر لگا دو ( وہ جی اٹھے گا) اس طرح اللہ مردوں کو زندہ کر کے تمہیں تمہاری عقلمندی کے لئے اپنی نشانیاں دکھاتا ہے، (١) البقرة
74 پھر اس کے بعد تمہارے دل پتھر جیسے بلکہ اس بھی زیادہ سخت ہوگئے (١) بعض پتھروں سے نہریں بہہ نکلتی ہیں، اور بعض پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی نکل آتا ہے، اور بعض اللہ کے ڈر سے گر گر پڑتے ہیں (٢) اور تم اللہ تعالیٰ کو اپنے اعمال سے غافل نہ جانو۔ البقرة
75 (مسلمانوں) کیا تمہاری خواہش ہے کہ یہ لوگ ایماندار بن جائیں، حالانکہ ان میں سے ایسے لوگ بھی ہیں جو کلام اللہ کو سن کر، عقل و علم والے ہوتے ہوئے، پھر بھی بدل ڈالا کرتے ہیں۔ (١) البقرة
76 جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو اپنی ایمانداری ظاہر کرتے ہیں (١) اور جب آپس میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو کیوں وہ باتیں پہنچاتے ہو جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں سکھائی ہیں، کیا جانتے نہیں یہ تو اللہ تعالیٰ کے پاس تم پر ان کی حجت ہوجائے گی۔ البقرة
77 کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ ان کی پوشیدگی اور ظاہر داری کو جانتا ہے (١)۔ البقرة
78 ان میں سے بعض ان پڑھ ایسے بھی ہیں جو کتاب کے صرف ظاہری الفاظ کو ہی جانتے ہیں صرف گمان اور اٹکل ہی پر ہیں (١)۔ البقرة
79 ان لوگوں کے لئے ـ "ویل" ہے جو اپنے ہاتھوں کی لکھی ہوئی کتاب کو اللہ تعالیٰ کی طرف کی کہتے ہیں اور اس طرح دنیا کماتے ہیں، ان کے ہاتھوں کی لکھائی کو اور ان کی کمائی کو ہلاکت اور افسوس ہے (١)۔ البقرة
80 یہ لوگ کہتے ہیں ہم تو چند روز جہنم میں رہیں گے، ان سے کہو کہ تمہارے پاس اللہ کا کوئی پروانہ ہے (١) اگر ہے تو یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرے گا بلکہ تم اللہ کے ذمے وہ باتیں لگاتے ہو (٢) جنہیں تم نہیں جانتے۔ البقرة
81 یقیناً جس نے برے کام کیے اور اس کی نافرمانیوں نے اسے گھیر لیا اور وہ ہمیشہ کے لئے جہنمی ہے۔ البقرة
82 اور جو لوگ ایمان لائیں اور نیک کام کریں وہ جنتی ہیں جو جنت میں ہمیشہ رہیں گے (١)۔ البقرة
83 اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے و عدہ لیا کہ تم اللہ کے سوا دوسرے کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، اسی طرح قرابتداروں، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اور لوگوں کو اچھی باتیں کہنا، نمازیں قائم رکھنا اور زکوٰۃ دیتے رہا کرنا، لیکن تھوڑے سے لوگوں کے علاوہ تم سب پھر گئے اور منہ موڑ لیا۔ البقرة
84 اور جب ہم نے تم سے وعدہ لیا کہ آپس میں خون نہ بہانا (قتل نہ کرنا) اور آپس والوں کو جلاوطن مت کرنا، تم نے اقرار کیا اور تم اس کے شاہد بنے (٢)۔ البقرة
85 لیکن پھر بھی تم نے آپس میں قتل کیا اور آپس کے ایک فرقے کو جلاوطن بھی کیا اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ان کے خلاف دوسرے کی طرف داری کی، ہاں جب وہ قیدی ہو کر تمہارے پاس آئے تم نے ان کے فدیے دیئے، لیکن ان کا نکالنا جو تم پر حرام تھا اس کا کچھ خیال نہ کیا، کیا بعض احکام پر ایمان رکھتے ہو اور بعض کے ساتھ کفر کرتے ہو (١) تم میں سے جو بھی ایسا کرے، اس کی سزا اس کے سوا کیا ہو کہ دنیا میں رسوائی اور قیامت کے عذاب کی مار، اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں۔ البقرة
86 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے خرید لیا ہے، ان کے نہ تو عذاب ہلکے ہونگے اور نہ ان کی مدد کی جائے گی (١)۔ البقرة
87 ہم نے حضرت موسیٰ کو کتاب دی اور ان کے پیچھے اور رسول بھیجے اور ہم نے حضرت عیسیٰ ابن مریم کو روشن دلیلیں دیں اور روح القدس سے ان کی تائید کروائی (١) لیکن جب کبھی تمہارے پاس رسول وہ چیز لائے جو تمہاری طبیعتوں کے خلاف تھی، تم نے جھٹ سے تکبر کیا، پس بعض کو تو جھٹلا دیا اور بعض کو قتل بھی کر ڈالا (٢)۔ البقرة
88 یہ کہتے ہیں کہ ہمارے دل غلاف والے ہیں (١) نہیں نہیں بلکہ ان کے کفر کی وجہ سے انہیں اللہ تعالیٰ نے ملعون کردیا ان کا ایمان بہت ہی تھوڑا ہے (٢) البقرة
89 اور ان کے پاس جب اللہ تعالیٰ کی کتاب ان کی کتاب کو سچا کرنے والی آئی، حالانکہ کہ پہلے یہ خود اس کے ذریعہ (٣) کافروں پر فتح چاہتے تھے تو باوجود آ جانے اور باوجود پہچان لینے کے پھر کفر کرنے لگے، اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو کافروں پر۔ البقرة
90 بہت بری ہے وہ چیز جس کے بدلے انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا وہ انکا کفر کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ چیز کے ساتھ محض اس بات سے جل کر کہ اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل جس بندہ پر چاہا نازل فرمایا اس کے باعث یہ لوگ غضب پر غضب کے مستحق ہوگئے اور ان کافروں کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔ البقرة
91 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب پر ایمان لاؤ تو کہہ دیتے ہیں کہ جو ہم پر اتاری گئی اس پر ہمارا ایمان ہے (١) حالانکہ اس کے بعد والی کے ساتھ جو ان کی کتاب کی تصدیق کرنے والی ہے، کفر کرتے ہیں، اچھا ان سے یہ تو دریافت کریں اگر تمہارا ایمان پہلی کتابوں پر ہے تو پھر تم نے اگلے انبیاء کو کیوں قتل کیا ؟ (٢)۔ البقرة
92 تمہارے پاس تو موسیٰ یہی دلیلیں لے کر آئے لیکن تم نے پھر بھی بچھڑا پوجا (١) تم ہو ہی ظالم۔ البقرة
93 جب ہم نے تم سے وعدہ لیا اور تم پر طور کو کھڑا کردیا اور کہہ دیا کہ ہماری دی ہوئی چیز کو مضبوط تھامو اور سنو، تو انہوں نے کہا، کہ ہم نے سنا اور نافرمانی کی (١) اور ان کے دلوں میں بچھڑے کی محبت (گویا) پلا دی گئی (٢) بسبب ان کے کفر کے (٣) ان سے کہہ دیجئے کہ تمہارا ایمان تمہیں بڑا حکم دے رہا ہے، اگر تم مومن ہو۔ البقرة
94 آپ کہہ دیجئے اگر آخرت کا گھر صرف تمہارے ہی لئے ہے، اللہ کے نزدیک اور کسی کے لئے نہیں، تو آؤ اپنی سچائی کے ثبوت میں موت طلب کرو۔ البقرة
95 لیکن اپنی کرتوتوں کو دیکھتے ہوئے کبھی بھی موت نہیں مانگیں گے (١) اللہ تعالیٰ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔ البقرة
96 بلکہ سب سے زیادہ دنیا کی زندگی کا حریص اے نبی، آپ انہیں کو پائیں گے، یہ حرص زندگی میں مشرکوں سے بھی زیادہ ہیں (١) ان میں سے تو ہر شخص ایک ایک ہزار سال کی عمر چاہتا ہے، گو یہ عمر دیا جانا بھی انہیں عذاب سے نہیں چھڑا سکتا، اللہ تعالیٰ ان کے کاموں کو بخوبی دیکھ رہا ہے۔ البقرة
97 (اے نبی) آپ کہہ دیجئے کہ جو جبرائیل کا دشمن ہو جس نے آپ کے دل پر پیغام باری تعالیٰ اتارا ہے جو پیغام ان کے پاس کی کتاب کی تصدیق کرنے والا اور مومنوں کو ہدایت اور خوشخبری دینے والا ہے (١)۔ البقرة
98 (تو اللہ بھی اس کا دشمن ہے) جو شخص اللہ کا اور اس کے فرشتوں اور رسولوں کا اور جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو، ایسے کافروں کا دشمن خود اللہ ہے (١) البقرة
99 اور یقیناً ہم نے آپ کی طرف روشن دلیلیں بھیجی ہیں جن کا انکار سوائے بدکاروں کے کوئی نہیں کرتا۔ البقرة
100 یہ لوگ جب کبھی کوئی عہد کرتے ہیں تو ان کی ایک نہ ایک جماعت اسے توڑ دیتی ہے، بلکہ ان میں سے اکثر ایمان سے خالی ہیں۔ البقرة
101 جب کبھی ان کے پاس اللہ کا کوئی رسول ان کی کتاب کی تصدیق کرنے والا آیا، ان اہل کتاب کے ایک فرقہ نے اللہ کی کتاب کو اس طرح پیٹھ پیچھے ڈال دیا کہ جانتے ہی نہ تھے۔ (١) البقرة
102 ا ور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین (حضرت) سلیمان کی حکومت میں پڑھتے تھے۔ سلیمان نے تو کفر نہ کیا تھا، بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا، وہ لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے (١) اور بابل میں ہاروت ماروت دو فرشتوں پر جادو اتارا گیا تھا (٢) وہ دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے (٣) جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں (٤) تو کفر نہ کر پھر لوگ ان سے وہ سیکھتے جس سے خاوند و بیوی میں جدائی ڈال دیں اور دراصل وہ بغیر اللہ تعالیٰ کی مرضی کے کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے (٥) یہ لوگ وہ سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نہ نفع پہنچا سکے، اور وہ جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور وہ بدترین چیز ہے جس کے بدلے وہ اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں، کاش کہ یہ جانتے ہوتے۔ البقرة
103 اگر یہ لوگ صاحب ایمان متقی بن جاتے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہترین ثواب انہیں ملتا، اگر یہ جانتے ہوتے۔ البقرة
104 اے ایمان والو تم (نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو) ' راعنا ' نہ کہا کرو، بلکہ ' انظرنا ' کہو (١) یعنی ہماری طرف دیکھیے اور سنتے رہا کرو اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے۔ البقرة
105 نہ تو اہل کتاب کے کافر اور نہ مشرکین چاہتے ہیں کہ تم پر تمہارے رب کی کوئی بھلائی نازل ہو (ان کے اس حسد سے کیا ہوا) اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنی رحمت خصوصیت سے عطا فرمائے، اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے البقرة
106 جس آیت کو ہم منسوخ کردیں، یا بھلا دیں اس سے بہتر یا اس جیسی اور لاتے ہیں، کیا تو نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ (١) البقرة
107 کیا تجھے علم نہیں کہ زمین اور آسمان کا مالک اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی ولی اور مددگار نہیں۔ البقرة
108 کیا تم اپنے رسول سے یہی پوچھنا چاہتے ہو جو اس سے پہلے موسیٰ (علیہ السلام) سے پوچھا گیا تھا (١) (سنو) ایمان کو کفر سے بدلنے والا سیدھی راہ سے بھٹک جاتا ہے۔ البقرة
109 ان اہل کتاب کے اکثر لوگ باوجود حق واضح ہوجانے کے محض حسد و بغض کی بنا پر تمہیں بھی ایمان سے ہٹا دینا چاہتے ہیں، تم بھی معاف کرو اور چھوڑو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا حکم لائے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ البقرة
110 تم نمازیں قائم رکھو اور زکوٰۃ دیتے رہا کرو اور جو کچھ بھلائی تم اپنے لئے آگے بھیجو گے، سب کچھ اللہ کے پاس پالو گے، بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے (١)۔ البقرة
111 یہ کہتے ہیں کہ جنت میں یہود و نصاریٰ کے سوا اور کوئی نہ جائے گا، یہ صرف ان کی آرزوئیں ہیں، ان سے کہو کہ اگر تم سچے ہو تو کوئی دلیل تو پیش کرو (١)۔ البقرة
112 سنو جو بھی اپنے آپ کو خلوص کے ساتھ اللہ کے سامنے جھکا دے۔ (١) بیشک اسے اس کا رب پورا بدلہ دے گا، اس پر نہ تو کوئی خوف ہوگا، نہ غم اور اداسی۔ البقرة
113 یہود کہتے ہیں کہ نصرانی حق پر نہیں (١) اور نصرانی کہتے ہیں کہ یہودی حق پر نہیں، حالانکہ یہ سب لوگ تورات پڑھتے ہیں۔ اسی طرح ان ہی جیسی بات بے علم بھی کہتے ہیں (٢) قیامت کے دن اللہ ان کے اس اختلاف کا فیصلہ ان کے درمیان کر دے گا۔ البقرة
114 اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ تعالیٰ کی مسجدوں میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کئے جانے کو روکے (١) ان کی بربادی کی کوشش کرے (٢) ایسے لوگوں کو خوف کھاتے ہوئے ہی اس میں جانا چاہیے (٣) ان کے لئے دنیا میں بھی رسوائی ہے اور آخرت میں بھی بڑا عذاب ہے۔ البقرة
115 اور مشرق اور مغرب کا مالک اللہ ہی ہے۔ تم جدھر بھی منہ کرو ادھر ہی اللہ کا منہ ہے (١) اللہ تعالیٰ کشادگی اور وسعت والا اور بڑے علم والا ہے۔ البقرة
116 یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی اولاد ہے، (نہیں بلکہ) وہ پاک ہے زمین اور آسمان کی تمام مخلوق اس کی ملکیت میں ہے اور ہر ایک اس کا فرماں بردار ہے البقرة
117 وہ زمین اور آسمانوں کو پیدا کرنے والا ہے، وہ جس کام کو کرنا چاہے کہہ دیتا ہے کہ ہوجا، بس وہی ہوجاتا ہے (١) البقرة
118 اسی طرح بے علم لوگوں نے بھی کہا کہ خود اللہ تعالیٰ ہم سے باتیں کیوں نہیں کرتا، یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی (١) اسی طرح ایسی ہی بات ان کے اگلوں نے بھی کہی تھی، ان کے اور ان کے دل یکساں ہوگئے۔ ہم نے تو یقین والوں کے لئے نشانیاں بیان کردیں۔ البقرة
119 ہم نے آپ کو حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور جہنمیوں کے بارے میں آپ سے پرسش نہیں ہوگی۔ البقرة
120 آپ سے یہودی اور نصاریٰ ہرگز راضی نہیں ہوں گے جب تک کہ آپ ان کے مذہب کے تابع نہ بن جائیں (١) آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کی ہدایت ہی ہدایت ہے (٢) اور اگر آپ نے باوجود اپنے پاس علم آ جانے کے، پھر ان کی خواہشوں کی پیروی کی تو اللہ کے پاس آپ کا نہ تو کوئی ولی ہوگا اور نہ مددگار (٣) البقرة
121 جنہیں ہم نے کتاب دی (١) اور وہ اسے پڑھنے کے حق کے ساتھ پڑھتے ہیں (٢) وہ اس کتاب پر بھی ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کے ساتھ کفر کرے وہ نقصان والا ہے (٣)۔ البقرة
122 اے اولاد یعقوب میں نے جو نعمتیں تم پر انعام کی ہیں انہیں یاد کرو اور میں نے تمہیں تمام جہانوں پر فضیلت دے رکھی تھی۔ البقرة
123 اس دن سے ڈرو جس دن کوئی نفس کسی نفس کو کچھ فائدہ نہ پہنچا سکے گا، نہ کسی شخص سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا نہ اسے کوئی شفاعت نفع دے گی نہ ان کی مدد کی جائے گی۔ البقرة
124 جب ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کے رب نے کئی کئی باتوں سے آزمایا (١) اور انہوں نے سب کو پورا کردیا تو اللہ نے فرمایا کہ میں تمہیں لوگوں کا امام بنا دوں گا، عرض کرنے لگے میری اولاد کو (٢) فرمایا میرا وعدہ ظالموں سے نہیں۔ البقرة
125 ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لئے ثواب اور امن و امان کی جگہ بنائی (١) تم مقام ابراہیم کو جائے نماز مقرر کرلو (٢) ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) سے وعدہ لیا کہ تم میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع سجدہ کرنے والوں کے لئے پاک صاف رکھو۔ البقرة
126 جب ابراہیم نے کہا، اے پروردگار تو اس جگہ کو امن والا شہر بنا اور یہاں کے باشندوں کو جو اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والے ہوں پھلوں کی روزیاں دے (١) اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں کافروں کو بھی تھوڑا فائدہ دوں گا، پھر انہیں آگ کے عذاب کی طرف بے بس کر دوں گا۔ یہ پہنچنے کی بری جگہ ہے۔ البقرة
127 ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) کعبہ کی بنیادیں اٹھاتے جاتے تھے اور کہتے جا رہے تھے کہ ہمارے پروردگار تو ہم سے قبول فرما، تو ہی سننے والا اور جاننے والا ہے۔ البقرة
128 اے ہمارے رب ہمیں اپنا فرمانبردار بنا لے اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک جماعت کو اپنی اطاعت گزار رکھ اور ہمیں اپنی عبادتیں سکھا اور ہماری توبہ قبول فرما، تو توبہ قبول فرمانے والا اور رحم و کرم کرنے والا ہے البقرة
129 اے ہمارے رب ان میں، انہیں میں سے رسول بھیج (١) جو ان کے پاس تیری آیتیں پڑھے، انہیں کتاب و حکمت (٢) سکھائے اور انہیں پاک کرے (٣) یقیناً تو غلبہ والا اور حکمت والا ہے۔ البقرة
130 دین ابراہیمی سے وہ ہی بے رغبتی کرے گا جو محض بیوقوف ہو، ہم نے تو اسے دنیا میں بھی برگزیدہ کیا تھا اور آخرت میں بھی وہ نیکو کاروں میں سے ہے (١) البقرة
131 جب کبھی بھی انہیں ان کے رب نے کہا، فرمانبردار ہوجا، انہوں نے کہا، میں نے رب العالمین کی فرمانبرداری کی۔ (١) البقرة
132 اس کی وصیت ابراہیم اور یعقوب نے اپنی اولاد کو کی، کہ ہمارے بچو! اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے اس دین کو پسند فرما لیا، خبردار! تم مسلمان ہی مرنا (١) البقرة
133 کیا (حضرت) یعقوب کے انتقال کے وقت تم موجود تھے؟ جب (١) انہوں نے اپنی اولاد کو کہا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ تو سب نے جواب دیا کہ آپ کے معبود کی اور آپ کے آباؤ اجداد ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) اور اسحاق (علیہ السلام) کے معبود کی جو معبود ایک ہی ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار رہیں گے۔ البقرة
134 یہ جماعت تو گزر چکی، جو انہوں نے کہا وہ ان کے لئے ہے اور جو تم کرو گے تمہارے لئے ہے۔ ان کے اعمال کے بارے میں تم نہیں پوچھے جاؤ گے (١) البقرة
135 یہ کہتے ہیں کہ یہود و نصاریٰ بن جاؤ تو ہدایت پاؤ گے۔ تم کہو بلکہ صحیح راہ پر ملت ابراہیمی والے ہیں، اور ابراہیم خالص اللہ کے پرستار تھے اور مشرک نہ تھے۔ (١) البقرة
136 اے مسلمانوں! تم سب کہو کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس چیز پر بھی جو ہماری طرف اتاری گئی اور اس چیز پر بھی جو ابراہیم، اسماعیل اسحاق اور یعقوب علیہم السلام اور ان کی اولاد پر اتاری گئی اور جو کچھ اللہ کی جانب سے موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام اور دوسرے انبیاء علیہم السلام کو دیئے گئے۔ ہم ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے، ہم اللہ کے فرمانبردار ہیں (١)۔ البقرة
137 اگر وہ تم جیسا ایمان لائیں تو ہدایت پائیں، اور اگر منہ موڑیں تو وہ صریح اختلاف میں ہیں، اللہ تعالیٰ ان سے عنقریب آپ کی کفایت کرے گا (١) اور وہ خوب سننے اور جاننے والا ہے۔ البقرة
138 اللہ کا رنگ اختیار کرو اور اللہ تعالیٰ سے اچھا رنگ کس کا ہوگا (١) ہم تو اسی کی عبادت کرتے ہیں۔ البقرة
139 آپ کہہ دیجئے کیا تم ہم سے اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہو جو ہمارا اور تمہارا رب ہے، ہمارے لئے ہمارے عمل ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال، ہم تو اسی کے لئے مخلص ہیں (١) البقرة
140 کیا تم کہتے ہو کہ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب (علیہم السلام) اور ان کی اولاد یہودی یا نصرانی تھے؟ کہہ دو کیا تم زیادہ جانتے ہو۔ یا اللہ تعالیٰ (١) اللہ کے پاس شہادت چھپانے والے سے زیادہ ظالم اور کون ہے؟ اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہیں (٢)۔ البقرة
141 یہ امت ہے جو گزر چکی، جو انہوں نے کیا ان کے لئے ہے اور جو تم نے کیا وہ تمہارے لئے، تم ان کے اعمال کے بارے میں سوال نہ کئے جاؤ گے (١)۔ البقرة
142 عنقریب یہ لوگ کہیں گے کہ جس قبلہ پر یہ تھے اس سے انہیں کس چیز نے ہٹایا ؟ آپ کہہ دیجئے کہ مشرق اور مغرب کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے ف ١ وہ جسے چاہے سیدھی راہ کی ہدایت کر دے۔ البقرة
143 ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا (١) تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہوجاؤ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم پر گواہ ہوجائیں جس قبلہ پر تم پہلے تھے اسے ہم نے صرف اس لئے مقرر کیا تھا کہ ہم جان لیں کہ رسول کا سچا تابعدار کون ہے اور کون ہے جو اپنی ایڑیوں کے بل پلٹ جاتا ہے (٢) گو یہ کام مشکل ہے، مگر جنہیں اللہ نے ہدایت دی ہے ان پر کوئی مشکل نہیں اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال ضائع نہیں کرے گا (٣) اللہ تعالیٰ لوگوں کے ساتھ شفقت اور مہربانی کرنے والا ہے۔ البقرة
144 ہم آپ کے چہرے کو بار بار آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، اب آپ کو ہم اس قبلہ کی طرف متوجہ کریں گے جس سے آپ خوش ہوجائیں آپ اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں آپ جہاں کہیں ہوں اپنا منہ اسی طرف پھیرا کریں۔ اہل کتاب کو اس بات کے اللہ کی طرف سے برحق ہونے کا قطعی علم ہے (١) اور اللہ تعالیٰ ان اعمال سے غافل نہیں جو یہ کرتے ہیں۔ البقرة
145 اور آپ اگرچہ اہل کتاب کو تمام دلیلیں دے دیں لیکن وہ آپ کے قبلے کی پیروی نہیں کریں گے (١) اور نہ آپ کے قبلے کو ماننے والے ہیں (٢) اور نہ یہ آپس میں ایک دوسرے کے قبلے کو ماننے والے ہیں (٣) اور اگر آپ باوجود کہ آپ کے پاس علم آچکا ہے پھر بھی ان کی خواہشوں کے پیچھے لگ جائیں تو بالیقین آپ بھی ظالموں میں ہوجائیں گے (٤)۔ البقرة
146 جنہیں ہم نے کتاب دی وہ تو اسے ایسا پہچانتے ہیں جیسے کوئی اپنے بچوں کو پہچانے، ان کی ایک جماعت حق کو پہچان کر پھر چھپاتی ہے (١)۔ البقرة
147 آپ کے رب کی طرف سے یہ سراسر حق ہے، خبردار آپ شک کرنے والوں میں نہ ہونا (١)۔ البقرة
148 ہر شخص ایک نہ ایک طرف متوجہ ہو رہا ہے (١) تم اپنی نیکیوں کی طرف دوڑو۔ جہاں کہیں بھی تم ہو گے، اللہ تمہیں لے آئے گا۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ البقرة
149 آپ جہاں سے نکلیں اپنا منہ (نماز کے لئے) مسجد حرام کی طرف کرلیا کریں، یعنی یہ حق ہے آپ کے رب کی طرف سے، جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ تعالیٰ بے خبر نہیں۔ البقرة
150 اور جس جگہ سے آپ نکلیں اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں اور جہاں کہیں تم ہو اپنے چہرے اسی طرف کیا کرو (١) تاکہ لوگوں کی کوئی حجت باقی نہ رہ جائے (٢) سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ان میں سے ظلم کیا ہے (٣) تم ان سے نہ ڈرو (٤) مجھ سے ہی ڈرو تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور اس لئے بھی کہ تم راہ راست پاؤ۔ البقرة
151 جس (١) طرح ہم نے تم میں تمہیں سے رسول بھیجا اور ہماری آیتیں تمہارے سامنے تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمہیں کتاب و حکمت اور وہ چیزیں سکھاتا ہے جس سے تم بے علم تھے۔ البقرة
152 اس لئے تم میرا ذکر کرو میں بھی تمہیں یاد کروں گا، میری شکر گزاری کرو اور ناشکری سے بچو (١) البقرة
153 اے ایمان والو صبر اور نماز کے ذریعہ سے مدد چاہو، اللہ تعالیٰ صبر والوں کا ساتھ دیتا ہے (١) البقرة
154 اور اللہ تعالیٰ کی راہ کے شہیدوں کو مردہ مت کہو (١) وہ زندہ ہیں، لیکن تم نہیں سمجھتے۔ البقرة
155 اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے، دشمن کے ڈر سے، بھوک پیاس سے، مال و جان اور پھلوں کی کمی سے اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجئے۔ البقرة
156 جنہیں جب کوئی مصیبت آتی ہے تو کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ البقرة
157 ان پر ان کے رب کی نوازشیں اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔ البقرة
158 صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں (١) اس لئے بیت اللہ کا حج و عمرہ کرنے والے پر ان کا طواف کرلینے میں بھی کوئی گناہ نہیں (٢) اپنی خوشی سے کرنے والوں کا اللہ قدردان ہے اور انہیں خوب جاننے والا ہے۔ البقرة
159 جو لوگ ہماری اتاری ہوئی دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں باوجودیکہ ہم اسے اپنی کتاب میں لوگوں کے لئے بیان کرچکے ہیں، ان لوگوں پر اللہ کی اور تمام لعنت کرنے والوں کی لعنت ہے۔ البقرة
160 مگر وہ لوگ جو توبہ کرلیں اور اصلاح کرلیں اور بیان کردیں تو میں ان کی توبہ قبول کرلیتا ہوں اور میں توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہوں۔ البقرة
161 یقیناً جو کفار اپنے کفر میں ہی مر جائیں، ان پر اللہ تعالیٰ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے (١)۔ البقرة
162 جس میں ہمیشہ رہیں گے، نہ ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں ڈھیل دی جائے گی۔ البقرة
163 تم سب کا معبود ایک ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں (١) وہ بہت رحم کرنے والا اور بڑا مہربان ہے۔ البقرة
164 آسمانوں اور زمین کی پیدائش، رات دن کا ہیر پھیر، کشتیوں کا لوگوں کو نفع دینے والی چیزیں کو لئے ہوئے سمندروں میں چلنا۔ آسمان سے پانی اتار کر، مردہ زمین کو زندہ کردینا (١) اس میں ہر قسم کے جانوروں کو پھیلا دینا، ہواؤں کے رخ بدلنا، اور بادل، جو آسمان اور زمین کے درمیان مسخر ہیں، ان میں عقلمندوں کے لئے قدرت الٰہی کی نشانیاں ہیں۔ البقرة
165 بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے شریک اوروں کو ٹھہرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں، جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیے (١) اور ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں (٢) کاش کہ مشرک لوگ جانتے جب کہ اللہ کے عذاب کو دیکھ کر (جان لیں گے) کہ تمام طاقت اللہ ہی کو ہے اور اللہ سخت عذاب دینے والا ہے (تو ہرگز شرک نہ کرتے)۔ البقرة
166 جس وقت پیشوا لوگ اپنے تابعداروں سے بیزار ہوجائیں گے اور عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے اور کل رشتے ناتے ٹوٹ جائیں گے۔ البقرة
167 اور تابعدار لوگ کہنے لگیں گے، کاش ہم دنیا کی طرف دوبارہ جائیں تو ہم بھی ان سے ایسے ہی بیزار ہوجائیں جیسے یہ ہم سے ہیں، اسی طرح اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اعمال دکھائے گا ان کو حسرت دلانے کو، یہ ہرگز جہنم سے نہیں نکلیں گے۔ البقرة
168 لوگو! زمین میں جتنی بھی حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں انہیں کھاؤ پیو اور شیطانی راہ پر مت چلو (١) وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ البقرة
169 وہ تمہیں صرف برائی اور بے حیائی کا اور اللہ تعالیٰ پر ان باتوں کے کہنے کا حکم دیتا ہے جن کا تمہیں علم نہیں۔ البقرة
170 اور ان سے جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں ہم اس طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا، گو ان کے باپ دادے بے عقل اور گم کردہ راہ ہوں (١)۔ البقرة
171 کفار کی مثال ان جانوروں کی طرح ہے جو اپنے چرواہے کی صرف پکار اور آواز ہی سنتے ہیں (سمجھتے نہیں) وہ بہرے گونگے اور اندھے ہیں، انہیں عقل نہیں (١)۔ البقرة
172 اے ایمان والو جو پاکیزہ روزی ہم نے تمہیں دے رکھی ہیں انہیں کھاؤ پیو اور اللہ تعالیٰ کا شکر کرو، اگر تم خاص اسی کی عبادت کرتے رہو (١)۔ البقرة
173 تم پر مردہ اور (بہا ہوا) خون اور سور کا گوشت اور ہر وہ چیز جس پر اللہ کے سوا دوسروں کا نام پکارا گیا ہو حرام ہے (١) پھر جو مجبور ہوجائے اور وہ حد سے بڑھنے والا اور زیادتی کرنے والا نہ ہو، اس پر ان کے کھانے میں کوئی پابندی نہیں، اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ البقرة
174 بیشک جو لوگ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب چھپاتے ہیں اور اسے تھوڑی تھوڑی سی قیمت پر بیچتے ہیں، یقین مانو کہ یہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے بات بھی نہ کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا بلکہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ البقرة
175 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلے اور عذاب کو مغفرت کے بدلے خرید لیا ہے، یہ لوگ آگ کا عذاب کتنا برداشت کرنے والے ہیں۔ البقرة
176 ان عذابوں کا باعث یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سچی کتاب اتاری اور اس کتاب میں اختلاف کرنے والے یقیناً دور کے خلاف میں ہیں۔ البقرة
177 ساری اچھائی مشرق اور مغرب کی طرف منہ کرنے میں ہی نہیں (١) بلکہ حقیقتاً اچھا وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ پر، قیامت کے دن پر، فرشتوں پر، کتاب اللہ اور نبیوں پر ایمان رکھنے والا ہو، جو مال سے محبت کرنے کے باوجود قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اور سوال کرنے والوں کو دے، غلاموں کو آزاد کرے، نماز کی پابندی اور زکوٰۃ کی ادائیگی کرے، جب وعدہ کرے تب اسے پورا کرے، تنگ دستی، دکھ درد اور لڑائی کے وقت صبر کرے، یہی سچے لوگ ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں۔ البقرة
178 اے ایمان والو تم پر مقتولوں کا قصاص لینا فرض کیا گیا ہے، آزاد، آزاد کے بدلے , غلام , غلام کے بدلے عورت ,عورت کے بدلے (١) ہاں جس کسی کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی دے دی جائے اسے بھلائی کی اتباع کرنی چاہیے اور آسانی کے ساتھ دیت ادا کرنی چاہیے (٢) تمہارے رب کی طرف سے یہ تخفیف اور رحمت ہے (٣) اس کے بعد بھی جو سرکشی کرے اسے دردناک عذاب ہوگا (٤)۔ البقرة
179 عقلمندو! قصاص میں تمہارے لئے زندگی ہے اس کے باعث تم (قتل ناحق سے) رکو گے (١)۔ البقرة
180 تم پر فرض کردیا گیا کہ جب تم میں سے کوئی مرنے لگے اور مال چھوڑ جاتا ہو تو اپنے ماں باپ اور قرابت داروں کے لئے اچھائی کے ساتھ وصیت کر جائے (١) پرہیزگاروں پر یہ حق اور ثابت ہے۔ البقرة
181 اب جو شخص اسے سننے کے بعد بدل دے اس کا گناہ بدلنے والے پر ہی ہوگا، واقع ہی اللہ تعالیٰ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ البقرة
182 ہاں جو شخص وصیت کرنے والے کی جانبداری یا گناہ کی وصیت کردینے سے ڈرے (١) پس وہ ان میں آپس میں صلح کرا دے تو اس پر گناہ نہیں، اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ البقرة
183 اے ایمان والو تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو (١)۔ البقرة
184 گنتی کے چند دن ہیں لیکن تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ اور دنوں میں گنتی پورا کرلے (١) اور اس کی طاقت رکھنے والے (٢) فدیہ میں ایک مسکین کو کھانا دیں، پھر جو شخص نیکی میں سبقت کرے وہ اس کے لئے بہتر ہے (٣) لیکن تمہارے حق میں بہتر کام روزے رکھنا ہی ہے اگر تم با علم ہو۔ البقرة
185 ماہ رمضان وہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا (١) جو لوگوں کو ہدایت کرنے والا ہے اور جس میں ہدایت کی حق و باطل کی تمیز کی نشانیاں ہیں تم میں سے جو شخص اس مہینے کو پائے اور روزہ رکھنا چاہے، ہاں جو بیمار ہو یا مسافر ہو اسے دوسرے دنوں یہ گنتی پوری کرنی چاہیے اللہ تعالیٰ کا ارادہ تمہارے ساتھ آسانی کا ہے سختی کا نہیں وہ چاہتا ہے تم گنتی پوری کرلو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس طرح کی بڑائیاں بیان کرو اور اس کا شکر ادا کرو۔ البقرة
186 جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب بھی وہ مجھے پکارے قبول کرتا ہوں (١) اس لئے لوگوں کو بھی چاہیے وہ میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھتیں یہی ان کی بھلائی کا باعث ہے۔ البقرة
187 روزوں کی راتوں میں اپنی بیویوں سے جماع تمہارے لئے حلال کیا گیا وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کے لباس ہو تمہاری پوشیدہ خیانتوں کا اللہ تعالیٰ کو علم ہے اس نے تمہاری توبہ قبول فرما کر تم سے درگزر فرما لیا اب تمہیں ان سے مباشرت کی اور اللہ تعالیٰ کی لکھی ہوئی چیز کی تلاش کرنے کی اجازت ہے۔ تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے ظاہر ہوجائے (١) پھر رات تک روزے کو پورا کرو (٢) اور عورتوں سے اس وقت مباشرت نہ کرو جب کہ تم مسجدوں میں اعتکاف میں ہو، یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں تم ان کے قریب بھی نہ جاؤ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان فرماتا ہے تاکہ وہ بچیں۔ البقرة
188 اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھایا کرو، نہ حاکموں کو رشوت پہنچا کر کسی کا کچھ مال ظلم و ستم سے اپنا کرلیا کرو، حالانکہ تم جانتے ہو (١)۔ البقرة
189 لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ یہ لوگوں (کی عبادت) کے وقتوں اور حج کے موسم کے لئے ہے (احرام کی حالت میں) اور گھروں کے پیچھے سے تمہارا آنا کچھ نیکی نہیں، بلکہ نیکی والا وہ ہے جو متقی ہو اور گھروں میں تو دروازوں میں سے آیا کرو ف ٢ اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ البقرة
190 لڑو اللہ کی راہ میں جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی نہ کرو (١) اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا البقرة
191 انہیں مارو جہاں بھی پاؤ اور انہیں نکالو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے اور (سنو) فتنہ قتل سے زیادہ سخت ہے (١) اور مسجد حرام کے پاس ان سے لڑائی نہ کرو جب تک کہ یہ خود تم سے نہ لڑیں، اگر یہ تم سے لڑیں تو تم بھی انہیں مارو (٢) کافروں کا بدلہ یہی ہے۔ البقرة
192 اگر یہ باز آ جائیں تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ البقرة
193 ان سے لڑو جب تک کہ فتنہ نہ مٹ جائے اور اللہ تعالیٰ کا دین غالب نہ آجائے اگر یہ رک جائیں (تو تم بھی رک جاؤ) زیادتی تو صرف ظالموں پر ہی ہے البقرة
194 حرمت والے مہینے حرمت والے مہینوں کے بدلے ہیں اور حرمتیں ادلے بدلے کی ہیں (٣) جو تم پر زیادتی کرے تم بھی اس پر اسی کے مثل زیادتی کرو جو تم پر کی ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔ البقرة
195 اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو (١) اور سلوک و احسان کرو اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ البقرة
196 حج اور عمرے کو اللہ تعالیٰ کے لئے پورا کرو (١) ہاں اگر تم روک لئے جاؤ تو جو قربانی میسر ہو اسے کر ڈالو (٢) اور سر نہ منڈواؤ جب تک کہ قربانی قربان گاہ تک نہ پہنچ جائے (٣) البتہ تم میں سے جو بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو (جس کی وجہ سے سر منڈا لے) تو اس پر فدیہ ہے خواہ روزے رکھ لے خواہ صدقہ دے دے، خواہ قربانی کرے (٤) پس جب تم امن کی حالت میں ہوجاؤ تو جو شخص عمرے سے لے کر حج تک تمتع کرے پس اسے جو قربانی میسر ہو اسے کر ڈالے جسے طاقت نہ ہو تو وہ تین روزے حج کے دنوں میں رکھ لے اور سات واپسی پر (٥) یہ پورے دس ہوگئے یہ حکم ان کے لئے ہے جو مسجد حرام کے رہنے والے نہ ہوں لوگو! اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والا ہے۔ البقرة
197 حج کے مہینے مقرر ہیں (١) اس لئے جو شخص ان میں حج لازم کرلے وہ اپنی بیوی سے میل ملاپ کرنے، گناہ کرنے اور لڑائی جھگڑے کرنے سے بچتا رہے (١) تم جو نیکی کرو گے اس سے اللہ تعالیٰ باخبر ہے اور اپنے ساتھ سفر خرچ لے لیا کرو، سب سے بہتر توشہ اللہ تعالیٰ کا ڈر ہے (٢) اور اے عقلمندو! مجھ سے ڈرتے رہا کرو۔ البقرة
198 تم پر اپنے رب کا فضل تلاش کرنے میں کوئی گناہ نہیں (١) جب تم عرفات سے لوٹو تو مسجد حرام کے پاس ذکر الٰہی کرو اور اس کا ذکر کرو جیسے کہ اس نے تمہیں ہدایت دی ہے، تم اس سے پہلے راہ بھولے ہوئے تھے۔ البقرة
199 پھر تم اس جگہ سے لوٹو جس جگہ سے سب لوگ لوٹتے ہیں (١) اور اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتے رہو یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ البقرة
200 پھر جب تم ارکان حج ادا کر چکو تو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو جس طرح تم اپنے آباؤ اجداد کا ذکر کیا کرتے تھے، بلکہ اس سے بھی زیادہ (١) بعض لوگ وہ بھی ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں دے۔ ایسے لوگوں کا آخرت میں بھی کوئی حصہ نہیں۔ البقرة
201 اور بعض لوگ وہ بھی ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں نیکی دے (١) اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور عذاب جہنم سے نجات دے۔ البقرة
202 یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے ان کے اعمال کا حصہ ہے اور اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے۔ البقرة
203 اور اللہ تعالیٰ کی یاد ان گنتی کے چند ایام (ایام تشریق) میں کرو (١) دو دن کی جلدی کرنے والوں پر بھی کوئی گناہ نہیں اور جو پیچھے رہ جائے اس پر بھی کوئی گناہ نہیں (٢) یہ پرہیزگار کے لئے ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو تم سب اس کی طرف جمع کئے جاؤ گے۔ البقرة
204 بعض لوگوں کی دنیاوی غرض کی باتیں آپ کو خوش کردیتی ہیں اور وہ اپنے دل کی باتوں پر اللہ کو گواہ کرتا ہے حالانکہ دراصل وہ زبردست جھگڑالو ہے البقرة
205 جب وہ لوٹ کرجاتا ہے تو زمین پر فساد پھیلانے کی اور کھیتی اور نسل کی بربادی کی کوشش میں لگا رہتا ہے اور اللہ تعالیٰ فساد کو ناپسند کرتا ہے۔ البقرة
206 اور جب اسے کہا جائے کہ اللہ سے ڈرو تو تکبر اور تعصب اسے گناہ پر آمادہ کردیتا ہے (١)۔ ایسے کے لئے بس جہنم ہی ہے اور یقیناً وہ بدترین جگہ ہے۔ البقرة
207 اور بعض لوگ وہ بھی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب میں اپنی جان تک بیچ ڈالتے ہیں (١) اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑی مہربانی کرنے والا ہے۔ البقرة
208 ایمان والو اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کی تابعداری نہ کرو (١) وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ البقرة
209 اگر تم باوجود تمہارے پاس دلیل آ جانے کے بھی پھسل جاؤ تو جان لو کہ اللہ تعالیٰ غلبہ والا اور حکمت والا ہے البقرة
210 کیا لوگوں کو اس بات کا انتظار ہے کہ ان کے پاس خود اللہ تعالیٰ بادل کے سائبانوں میں آجائے اور فرشتے بھی اور کام انتہا تک پہنچا (١) دیا جائے، اللہ ہی کی طرف سے تمام کام لوٹائے جاتے ہیں۔ البقرة
211 بنی اسرائیل سے پوچھو تو کہ ہم نے انہیں کس قدر روشن نشانیاں عطا فرمائیں (١) اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو اپنے پاس پہنچ جانے کے بعد بدل ڈالے (وہ جان لے) (٢) کہ اللہ تعالیٰ بھی سخت عذابوں والا ہے۔ البقرة
212 کافروں کے لئے دنیا کی زندگی خوب زینت دار کی گئی ہے، وہ ایمان والوں سے ہنسی مذاق کرتے ہیں (١) حالانکہ پرہیزگار لوگ قیامت کے دن ان سے اعلیٰ ہونگے، اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے بے حساب روزی دیتا ہے (٢)۔ البقرة
213 در اصل لوگ ایک ہی گروہ تھے (١) اللہ تعالیٰ نے نبیوں کو خوشخبریاں دینے اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا اور ان کے ساتھ سچی کتابیں نازل فرمائیں، تاکہ لوگوں کے ہر اختلافی امر کا فیصلہ ہوجائے۔ صرف ان ہی لوگوں نے جو اسے دیئے گئے تھے، اپنے پاس دلائل آ چکنے کے بعد آپس کے بغض و عناد کی وجہ سے اس میں اختلاف کیا (٢) اس لئے اللہ پاک نے ایمان والوں کی اس اختلاف میں بھی حق کی طرف اپنی مشیت سے رہبری کی (٣) اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہے سیدھی راہ کی طرف رہبری کرتا ہے۔ البقرة
214 کیا تم یہ گمان کئے بیٹھے ہو کہ جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ اب تک تم پر وہ حالات نہیں آئے جو تم سے اگلے لوگوں پر آئے تھے (١) انہیں بیماریاں اور مصیبتیں پہنچیں اور وہ یہاں تک جھنجھوڑے گئے کہ رسول اور ان کے ساتھ کے ایمان والے کہنے لگے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سن رکھو کہ اللہ کی مدد قریب ہی ہے۔ البقرة
215 آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا خرچ کریں؟ آپ کہہ دیجئے جو مال تم خرچ کرو وہ ماں باپ کے لئے ہے اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لئے ہے (١) اور تم جو کچھ بھلائی کرو گے اللہ تعالیٰ کو اس کا علم ہے۔ البقرة
216 تم پر جہاد فرض کیا گیا گو وہ تمہیں دشوار معلوم ہو، ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو بری جانو اور دراصل وہی تمہارے لئے بھلی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو اچھی سمجھو، حالانکہ وہ تمہارے لئے بری ہو حقیقی علم اللہ ہی کو ہے، تم محض بے خبر ہو (١)۔ البقرة
217 لوگ آپ سے حرمت والے مہینوں میں لڑائی کی بابت سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ ان میں لڑائی کرنا سخت گناہ ہے لیکن اللہ کی راہ سے روکنا اس کے ساتھ کفر کرنا اور مسجد حرام سے روکنا اور وہاں کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا، اللہ کے نزدیک اس سے بھی بڑا گناہ ہے فتنہ قتل سے بھی بڑا گناہ ہے (١) یہ لوگ تم سے لڑائی بھڑائی کرتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان سے ہو سکے تو تمہیں تمہارے دین سے مرتد کردیں (٢) اور تم میں سے جو لوگ اپنے دین سے پلٹ جائیں اسی کفر کی حالت میں مریں، ان کے اعمال دنیاوی اور اخروی سب غارت ہوجائیں گے۔ یہ لوگ جہنمی ہونگے اور ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے (٣)۔ البقرة
218 البتہ ایمان لانے والے، ہجرت کرنے والے، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے ہی رحمت الٰہی کے امیدوار ہیں، اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور بہت مہربانی کرنے والا ہے۔ البقرة
219 لوگ آپ سے شراب اور جوئے کا مسئلہ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے (١) اور لوگوں کو اس سے دنیاوی فائدہ بھی ہوتا ہے، لیکن ان کا گناہ ان کے نفع سے بہت زیادہ (٢) ہے، آپ سے بھی دریافت کرتے ہیں کہ کیا کچھ خرچ کریں، تو آپ کہہ دیجئے حاجت سے زیادہ چیز (٣) اللہ تعالیٰ اس طرح سے اپنے احکام صاف صاف تمہارے لئے بیان فرما رہا ہے تاکہ تم سوچ سمجھ سکو۔ البقرة
220 امور دینی اور دنیاوی کو۔ اور تجھ سے یتیموں کے بارے میں بھی سوال کرتے ہیں (١) آپ کہہ دیجئے کہ ان کی خیر خواہی بہتر ہے، تم اگر ان کا مال اپنے مال میں ملا بھی لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں، بدنیت اور نیک نیت ہر ایک کو اللہ خوب جانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا (٢) یقیناً اللہ تعالیٰ غلبہ والا اور حکمت والا ہے۔ البقرة
221 اور شرک کرنے والی عورتوں سے تاوقتیکہ وہ ایمان نہ لائیں تم نکاح نہ کرو (١) ایماندار لونڈی بھی شرک کرنے والی آزاد عورت سے بہتر ہے، گو تمہیں مشرکہ ہی اچھی لگتی ہو اور نہ شرک کرنے والے مردوں کے نکاح میں اپنی عورتوں کو دو جب تک وہ ایمان نہ لائیں، ایماندار غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے، گو مشرک تمہیں اچھا لگے، یہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ جنت کی طرف اور اپنی بخشش کی طرف اپنے حکم سے بلاتا ہے وہ اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان فرما رہا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ البقرة
222 آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں، کہہ دیجئے کہ وہ گندگی ہے، حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو (١) اور جب تک وہ پاک نہ ہوجائیں ان کے قریب نہ جاؤ ہاں جب وہ پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے اللہ نے تمہیں اجازت دی ہے (٢) اللہ توبہ کرنے والوں کو اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔ البقرة
223 تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں، اپنی کھیتوں میں جس طرح چاہو (١) آؤ اور اپنے لئے (نیک اعمال) آگے بھیجو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ تم اس سے ملنے والے ہو اور ایمان والوں کو خوشخبری دیجئے۔ البقرة
224 اور اللہ تعالیٰ کو اپنی قسموں کا (اس طرح) نشانہ نہ بناؤ کہ بھلائی اور پرہیزگاری اور لوگوں کے درمیان کی اصلاح کو چھوڑ بیٹھو (١) اور اللہ تعالیٰ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ البقرة
225 اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری ان قسموں پر نہ پکڑے گا جو پختہ نہ ہوں (١) ہاں اس کی پکڑ اس چیز پر ہے جو تمہارے دلوں کا فعل ہو، اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور بردبار ہے۔ البقرة
226 جو لوگ اپنی بیویوں سے (تعلق نہ رکھنے کی) قسمیں کھائیں، ان کی چار مہینے کی مدت (١) ہے پھر اگر وہ لوٹ آئیں تو اللہ تعالیٰ بھی بخشنے والا مہربان ہے۔ البقرة
227 اور اگر طلاق کا ہی قصد کرلیں (١) تو اللہ تعالیٰ سننے والا جاننے والا ہے البقرة
228 طلاق والی عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روکے رکھیں (١) انہیں حلال نہیں کہ اللہ نے ان کے رحم میں جو پیدا کیا ہو چھپائیں (٢) اگر انہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہو، ان کے خاوند اس مدت میں انہیں لوٹا لینے کے پورے حقدار ہیں اگر ان کا ارادہ اصلاح کا ہو (٣) اور عورتوں کو بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان پر مردوں کے ہیں اچھائی کے ساتھ (٤) ہاں مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے اللہ تعالیٰ غالب ہے حکمت والا ہے۔ البقرة
229 یہ طلاقیں دو مرتبہ (١) ہیں پھر یا تو اچھائی سے روکنا (٢) یا عمدگی کے ساتھ چھوڑ دینا (٣) اور تمہیں حلال نہیں تم نے انہیں جو دیا ہے اس میں سے کچھ بھی لو، ہاں یہ اور بات ہے کہ دونوں کو اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکنے کا خوف ہو اس لئے اگر تمہیں ڈر ہو کہ دونوں اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکیں گے تو عورت رہائی پانے کے لئے کچھ دے ڈالے، اس پر دونوں پر گناہ نہیں (٤) یہ اللہ کی حدود ہیں خبردار ان سے آگے نہیں بڑھنا اور جو لوگ اللہ کی حدوں سے تجاوز کر جائیں وہ ظالم ہیں۔ البقرة
230 پھر اگر اس کو (تیسری بار) طلاق دے دے تو اب اس کے لئے حلال نہیں جب تک کہ وہ عورت اس کے سوا دوسرے سے نکاح نہ کرے، پھر اگر وہ بھی طلاق دے دے تو ان دونوں کو میل جول کرلینے میں کوئی گناہ نہیں، (١) بشرطیکہ جان لیں کہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے، یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں جنہیں وہ جاننے والوں کے لئے بیان فرما رہا ہے۔ البقرة
231 جب تم عورتوں کو طلاق دو وہ اپنی عدت ختم کرنے پر آئیں تو اب انہیں اچھی طرح بساؤ یا بھلائی کے ساتھ الگ کر دو (١) اور انہیں تکلیف پہنچانے کی غرض سے ظلم اور زیادتی کے لئے نہ روکو جو شخص ایسا کرے اس نے اپنی جان پر ظلم کیا تم اللہ کے احکام کو ہنسی کھیل نہ (٢) بناؤ اور اللہ کا احسان جو تم پر ہے یاد کرو اور جو کچھ کتاب و حکمت اس نے نازل فرمائی ہے جس سے تمہیں نصیحت کر رہا ہے اس سے بھی۔ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جانتا ہے۔ البقرة
232 اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت پوری کرلیں تو انہیں ان کے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب کہ وہ آپس میں دستور کے مطابق رضامند ہوں (١) یہ نصیحت انہیں کی جاتی ہے جنہیں تم میں سے اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر یقین و ایمان ہو اس میں تمہاری بہترین صفائی اور پاکیزگی ہے۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ البقرة
233 مائیں اپنی اولاد کو دو سال کامل دودھ پلائیں جن کا ارادہ دودھ پلانے کی مدت بالکل پوری کرنے کا ہو (١) اور جن کے بچے ہیں ان کے ذمہ ان کا روٹی کپڑا ہے جو مطابق دستور کے ہو (٢) ہر شخص اتنی ہی تکلیف دیا جاتا ہے جتنی اس کی طاقت ہو ماں کو اس بچے کی وجہ سے یا باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے کوئی ضرر نہ پہنچایا جائے (٣) وارث پر بھی اسی جیسی ذمہ داری ہے، پھر اگر دونوں (یعنی ماں باپ) اپنی رضامندی سے باہمی مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں تو دونوں پر کچھ گناہ نہیں جب کہ تم ان کو مطابق دستور کے جو دینا ہو وہ ان کے حوالے کر دو (٤) اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جانتے رہو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔ البقرة
234 تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں، وہ عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس دن عدت میں رکھیں (١) پھر جب مدت ختم کرلیں تو جو اچھائی کے ساتھ وہ اپنے لئے کریں اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں (٢) اور اللہ تعالیٰ تمہارے عمل سے خبردار ہے۔ البقرة
235 تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ تم اشارۃً ان عورتوں سے نکاح کی بابت کہو، یا اپنے دل میں پوشیدہ ارادہ کرو اللہ تعالیٰ کو علم ہے کہ تم ضرور ان کو یاد کرو گے، لیکن ان سے پوشیدہ وعدے نہ کرلو (١) ہاں یہ اور بات ہے کہ تم بھلی بات بولا کرو (٢) اور عقد نکاح جب تک عدت ختم نہ ہوجائے پختہ نہ کرو، جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں کی باتوں کا بھی علم رکھتا ہے تم اس سے خوف کھاتے رہا کرو اور یہ بھی جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ بخشش اور حلم والا ہے۔ البقرة
236 اگر تم عورتوں کو بغیر ہاتھ لگائے اور بغیر مہر مقرر کئے طلاق دے دو تو بھی تم پر کوئی گناہ نہیں، ہاں انہیں کچھ نہ کچھ فائدہ دو۔ خوش حال اپنے انداز سے اور تنگ دست اپنی طاقت کے مطابق دستور کے مطابق اچھا فائدہ دے بھلائی کرنے والوں پر یہ لازم ہے (١)۔ البقرة
237 اور اگر تم عورتوں کو اس سے پہلے طلاق دے دو کہ تم نے انہیں ہاتھ نہیں لگایا ہو اور تم نے ان کا مہر بھی مقرر کردیا تو مقررہ مہر کا آدھا مہر دے دو یہ اور بات ہے وہ خود معاف کردیں (١) یا وہ شخص معاف کردے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے (٢) تمہارا معاف کردینا تقویٰ سے بہت نزدیک ہے اور آپس کی فضیلت اور بزرگی کو فراموش نہ کرو یقیناً اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے۔ البقرة
238 نمازوں کی حفاظت کرو، بالخصوص درمیان والی نماز کی (١) اور اللہ تعالیٰ کے لئے با ادب کھڑے رہا کرو۔ البقرة
239 اگر تمہیں خوف ہو تو پیدل ہی سہی یا سواری سہی، ہاں جب امن ہوجائے تو اللہ کا ذکر کرو جس طرح کے اس نے تمہیں اس بات کی تعلیم دی جسے تم نہیں جانتے تھے (١)۔ البقرة
240 جو لوگ تم میں سے فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں اور وہ وصیت کر جائیں ان کی بیویاں سال بھر تک فائدہ اٹھائیں (١) انہیں کوئی نہ نکالے، ہاں اگر وہ خود نکل جائیں تو تم پر کوئی گناہ نہیں جو وہ اپنے لئے اچھائی سے کریں، اللہ تعالیٰ غالب اور حکیم ہے البقرة
241 طلاق والیوں کو اچھا فائدہ دینا پرہیزگاروں پر لازم ہے (١) البقرة
242 اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنی آیتیں تم پر ظاہر فرما رہا ہے تاکہ تم سمجھو۔ البقرة
243 کیا تم نے انہیں نہیں دیکھا جو ہزاروں کی تعداد میں تھے اور موت کے ڈر کے مارے اپنے گھروں سے نکل کھڑے ہوئے تھے، اللہ تعالیٰ نے انہیں فرمایا مر جاؤ، پھر انہیں زندہ کردیا (١) بیشک اللہ تعالیٰ لوگوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے، لیکن اکثر لوگ ناشکرے ہیں۔ البقرة
244 اللہ کی راہ میں جہاد کرو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سنتا، جانتا ہے۔ البقرة
245 ایسا بھی کوئی ہے جو اللہ تعالیٰ کو اچھا قرض (١) دے پس اللہ تعالیٰ اسے بہت بڑھا چڑھا کر عطا فرمائے گا اللہ ہی تنگی اور کشادگی کرتا ہے اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ البقرة
246 کیا آپ نے (حضرت) موسیٰ کے بعد والی بنی اسرائیل کی جماعت کو نہیں دیکھا (١) جب کہ انہوں نے اپنے پیغمبر سے کہا کہ کسی کو ہمارا بادشاہ بنا دیجئے (٢) تاکہ ہم اللہ کی راہ میں جہاد کریں۔ پیغمبر نے کہا کہ ممکن ہے جہاد فرض ہوجانے کے بعد تم جہاد نہ کرو، انہوں نے کہا بھلا ہم اللہ کی راہ میں جہاد کیوں نہ کریں گے؟ ہم تو اپنے گھروں سے اجاڑے گئے ہیں اور بچوں سے دور کردیئے گئے ہیں۔ پھر جب ان پر جہاد فرض ہوا تو سوائے تھوڑے سے لوگوں کے سب پھر گئے اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔ البقرة
247 اور انہیں ان کے نبی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے طالوت کو تمہارا بادشاہ بنا دیا ہے تو کہنے لگے بھلا اس کی ہم پر حکومت کیسے ہوسکتی ہے؟ اس سے تو ہم بہت زیادہ حقدار بادشاہت کے ہم ہیں، اس کو تو مالی کشادگی بھی نہیں دی گئی۔ نبی نے فرمایا سنو، اللہ تعالیٰ اسی کو تم پر برگزیدہ کیا ہے اور اسے علمی اور جسمانی برتری بھی عطا فرمائی ہے (١) بات یہ ہے اللہ جسے چاہے اپنا ملک دے، اللہ تعالیٰ کشادگی والا اور علم والا ہے۔ البقرة
248 ان کے نبی نے پھر کہا کہ اس کی بادشاہت کی ظاہری نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق (١) آجائے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلجمعی ہے اور آل موسیٰ اور آل ہارون کا بقیہ ترکہ ہے۔ فرشتے اسے اٹھا کر لائیں گے۔ یقیناً یہ تمہارے لئے کھلی دلیل ہے اگر تم ایمان والے ہو۔ البقرة
249 جب حضرت طالوت لشکروں کو لے کر نکلے تو کہا سنو اللہ تعالیٰ نے تمہیں ایک نہر (١) سے آزمانے والا ہے، جس نے اس میں سے پانی پی لیا وہ میرا نہیں اور جو اسے نہ چکھے وہ میرا ہے، ہاں یہ اور بات ہے کہ اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے۔ لیکن سوائے چند کے باقی سب نے وہ پانی پی لیا (٢) (حضرت طالوت مومنین سمیت جب نہر سے گزر گئے تو وہ لوگ کہنے لگے آج تو ہم میں طاقت نہیں کہ جالوت اور اس کے لشکروں سے لڑیں (٣) لیکن اللہ تعالیٰ کی ملاقات پر یقین رکھنے والوں نے کہا بسا اوقات چھوٹی اور تھوڑی سی جماعتیں بڑی اور بہت سی جماعتوں پر اللہ کے حکم سے غلبہ پا لیتی ہیں، اللہ تعالیٰ صبر والوں کے ساتھ ہے۔ البقرة
250 جب ان کا جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلہ ہوا تو انہوں نے دعا مانگی کہ اے پروردگار ہمیں صبر دے ثابت قدمی دے اور قوم کفار پر ہماری مدد فرما (١) البقرة
251 چنانچہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے انہوں نے جالوتیوں کو شگست دے دی اور (حضرت) داؤد علیہ اسلام) کے ہاتھوں جالوت قتل ہوا (١) اور اللہ تعالیٰ نے داؤد (علیہ السلام) کو مملکت و حکمت (٢) اور جتنا کچھ چاہا علم بھی عطا فرمایا۔ اگر اللہ تعالیٰ بعض لوگوں کو بعض سے دفع نہ کرتا تو زمین میں فساد پھیل جاتا لیکن اللہ تعالیٰ دنیا والوں پر فضل و کرم کرنے والا ہے۔ البقرة
252 یہ اللہ تعالیٰ کی آیتیں ہیں جنہیں ہم نے حقانیت کے ساتھ آپ پر پڑھتے ہیں، بالیقین آپ رسولوں میں سے ہیں۔ البقرة
253 یہ رسول ہیں جن میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے (١) ان میں سے بعض وہ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے بات چیت کی ہے اور بعض کے درجے بلند کئے ہیں، اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو معجزات عطا فرمائے اور روح القدس سے ان کی تائید کی (٢) اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ان کے بعد والے اپنے پاس دلیلیں آ جانے کے بعد ہرگز آپس میں لڑائی بھڑائی نہ کرتے، لیکن ان لوگوں نے اختلاف کیا، ان میں سے بعض تو مومن ہوئے اور بعض کافر، اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو یہ آپس میں نہ لڑتے (٣) لیکن اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ البقرة
254 اے ایمان والو جو ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے رہو اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ تجارت ہے نہ دوستی نہ شفاعت (١) اور کافر ہی ظالم ہیں۔ البقرة
255 اللہ تعالیٰ ہی معبود برحق ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو زندہ اور سب کا تھامنے والا ہے، جسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند، اس کی ملکیت میں زمین اور آسمانوں کی تمام چیزیں ہیں۔ کون جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کرسکے، وہ جانتا ہے جو اس کے سامنے ہے جو ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر وہ جتنا چاہے، (١) اس کی کرسی کی وسعت (٢) نے زمین اور آسمان کو گھیر رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ ان کی حفاظت سے نہ تھکتا ہے اور نہ اکتاتا ہے، وہ تو بہت بلند اور بہت بڑا ہے۔ البقرة
256 دین کے بارے میں کوئی زبردستی نہیں، ہدایت اور دلالت سے روشن ہوچکی ہے (١) اس لئے جو شخص اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے معبودوں کا انکار کر کے اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا جو کبھی نہ ٹوٹے گا اور اللہ تعالیٰ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ البقرة
257 ایمان لانے والوں کا کارساز اللہ تعالیٰ خود ہے، وہ انہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکال لے جاتا ہے اور کافروں کے اولیا شیاطین ہیں۔ وہ انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں کی طرف لے جاتے ہیں یہ لوگ جہنمی ہیں جو ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔ البقرة
258 کیا تو نے اسے نہیں دیکھا جو سلطنت پا کر ابراہیم (علیہ السلام) سے اس کے رب کے بارے میں جھگڑ رہا تھا، جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا میرا رب تو وہ ہے جو جلاتا اور مارتا ہے، وہ کہنے لگا میں بھی جلاتا اور مارتا ہوں ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سورج کو مشرق کی طرف سے لے آتا ہے اور تو اسے مغرب کی جانب سے لے آ اب تو وہ کافر بھونچکا رہ گیا، اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔ البقرة
259 یا اس شخص کی مانند کہ جس کا گزر اس بستی پر ہوا جو چھت کے بل اوندھی پڑی ہوئی تھی وہ کہنے لگا اس کی موت کے بعد اللہ تعالیٰ اسے کس طرح زندہ کرے گا (١) تو اللہ تعالیٰ نے اسے مار دیا سو سال کے لیے، پھر اسے اٹھایا، پوچھا کتنی مدت تم پر گزری؟ کہنے لگا ایک دن یا دن کا کچھ حصہ (٢) فرمایا بلکہ تو سو سال تک رہا پھر اب تو اپنے کھانے پینے کو دیکھ کہ بالکل خراب نہیں ہوا اور اپنے گدھے کو بھی دیکھ، ہم تجھے لوگوں کے لئے ایک نشانی بناتے ہیں تو دیکھ کہ ہم ہڈیوں کو کس طرح اٹھاتے ہیں، پھر ان پر گوشت چڑھاتے ہیں، جب یہ سب ظاہر ہوچکا تو کہنے لگا میں جانتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے (٣)۔ البقرة
260 اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا اے میرے پروردگار مجھے دکھا تو مردوں کو کس طرح زندہ کرے گا (١) جناب باری تعالیٰ نے فرمایا کیا تمہیں ایمان نہیں؟ جواب دیا ایمان تو ہے لیکن میرے دل کی تسکین ہوجائے گی فرمایا چار پرندوں کے ٹکڑے کر ڈالو پھر ہر پہاڑ پر ایک ایک ٹکڑا رکھ دو پھر انہیں پکارو تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آ جائیں گے اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ غالب ہے حکمتوں والا ہے۔ البقرة
261 جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سے سو دانے ہوں، اور اللہ تعالیٰ اسے چاہے اور بڑھا دے (١) اور اللہ تعالیٰ کشادگی والا اور علم والا ہے۔ البقرة
262 جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پر اس کے بعد نہ تو احسان جتاتے ہیں اور نہ ایذا دیتے ہیں (١) ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے ان پر نہ تو کچھ خوف ہے نہ وہ اداس ہونگے۔ البقرة
263 نرم بات کہنا اور معاف کردینا اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے بعد ایذا رسانی ہو (١) اور اللہ تعالیٰ بے نیاز اور بردبار ہے۔ البقرة
264 اے ایمان والو اپنی خیرات کو احسان جتا کر اور ایذا پہنچا کر برباد نہ کرو جس طرح وہ شخص جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرے اور نہ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھے نہ قیامت پر، اس کی مثال اس صاف پتھر کی طرح ہے جس پر تھوڑی سی مٹی ہو پھر اس پر زور دار مینہ برسے اور وہ اس کو بالکل صاف اور سخت چھوڑ دے (١) ان ریاکاروں کو اپنی کمائی میں سے کوئی چیز ہاتھ نہیں لگتی اور اللہ تعالیٰ کافروں کی قوم کو (سیدھی) راہ نہیں دکھاتا۔ البقرة
265 ان لوگوں کی مثال ہے جو اپنا مال اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب میں دل کی خوشی اور یقین کے ساتھ خرچ کرتے ہیں اس باغ جیسی ہے جو اونچی زمین پر ہو (١) اور زور دار بارش اس پر برسے اور وہ اپنا پھل دو گنا لاوے اور اگر اس پر بارش نہ بھی پڑے تو پھوار ہی کافی ہے اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔ البقرة
266 کیا تم میں سے کوئی بھی یہ چاہتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو، جس میں نہریں بہہ رہی ہوں اور ہر قسم کے پھل موجود ہوں، اس شخص کا بڑھاپا آگیا ہو اور اس کے ننھے ننھے سے بچے بھی ہوں اور اچانک باغ کو بگولہ لگ جائے جس میں آگ بھی ہو، پس وہ باغ جل جائے (١) اس طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لئے آیتیں بیان کرتا ہے تاکہ تم غور فکر کرو۔ البقرة
267 اے ایمان والو اپنی پاکیزہ کمائی میں سے اور زمین میں سے تمہارے لئے ہماری نکالی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرو (١) ان میں سے بری چیزوں کے خرچ کرنے کا قصد نہ کرو جسے تم خود لینے والے نہیں ہو ہاں اگر آنکھیں بند کرلو تو (٢) اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ بے پرواہ اور خوبیوں والا ہے البقرة
268 شیطان تمہیں فقیری سے دھمکاتا ہے اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے (١) اور اللہ تعالیٰ تم سے اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ وسعت والا اور علم والا ہے۔ البقرة
269 وہ جسے چاہے حکمت اور دانائی دیتا ہے اور جو شخص حکمت اور سمجھ دیا جائے وہ بہت ساری بھلائی دیا گیا (١) اور نصیحت صرف عقلمند ہی حاصل کرتے ہیں۔ البقرة
270 تم جتنا کچھ خرچ کرو یعنی خیرات اور جو کچھ نذر مانو (١) اسے اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔ البقرة
271 اگر تم صدقے خیرات کو ظاہر کرو تو وہ بھی اچھا ہے اور اگر تم اسے پوشیدہ پوشیدہ مسکینوں کو دے دو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے (١) اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال کی خبر رکھنے والا ہے۔ البقرة
272 انہیں ہدایت پر کھڑا کرنا تیرے ذمے نہیں بلکہ ہدایت اللہ تعالیٰ دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور تم جو بھلی چیز اللہ کی راہ میں دو گے اس کا فائدہ خود پاؤ گے۔ تمہیں صرف اللہ کی رضامندی کی طلب کے لئے ہی خرچ کرنا چاہیے تم جو کچھ مال خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدلہ تمہیں دیا جائے گا (١) اور تمہارا حق نہ مارا جائیگا البقرة
273 صدقات کے مستحق صرف وہ غربا ہیں جو اللہ کی راہ میں روک دیئے گئے، جو ملک میں چل پھر نہیں سکتے (١) نادان لوگ ان کی بے سوالی کی وجہ سے انہیں مالدار خیال کرتے ہیں، آپ ان کے چہرے دیکھ کر قیافہ سے انہیں پہچان لیں گے وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے (٢) تم جو کچھ مال خرچ کرو تو اللہ تعالیٰ اس کا جاننے والا ہے۔ البقرة
274 جو لوگ اپنے مالوں کو رات دن چھپے کھلے خرچ کرتے ہیں ان کے لئے ان کے رب تعالیٰ کے پاس اجر ہے اور نہ انہیں خوف اور نہ غمگینی۔ البقرة
275 سود خور (١) نہ کھڑے ہونگے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھو کر خبطی بنا دے (٢) یہ اس لئے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی تو سود ہی کی طرح ہے (٣) حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال کیا اور سود کو حرام، جو شخص اللہ تعالیٰ کی نصیحت سن کر رک گیا اس کے لئے وہ ہے جو گزرا (٤) اور اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کی طرف ہے (٥) اور جو پھر دوبارہ (حرام کی طرف) لوٹا، وہ جہنمی ہے، ایسے لوگ ہمیشہ ہی اس میں رہیں گے۔ البقرة
276 اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقہ کو بڑھاتا ہے (١) اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے اور گناہگار سے محبت نہیں کرتا۔ البقرة
277 بیشک جو لوگ ایمان کے ساتھ (سنت کے مطابق) نیک کام کرتے ہیں نمازوں کو قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں ان کا اجر ان کے رب تعالیٰ کے پاس ہے ان پر نہ تو کوئی خوف ہے، نہ اداسی اور غم البقرة
278 اے ایمان والو اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو۔ البقرة
279 اور اگر ایسا نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے لئے تیار ہوجاؤ (١) ہاں اگر توبہ کرلو تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے، نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔ (٢) البقرة
280 اور اگر کوئی تنگی والا ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہیے اور صدقہ کرو تو تمہارے لئے بہت ہی بہتر ہے (١) اگر تمہیں علم ہو۔ البقرة
281 اور اس دن سے ڈرو جس میں تم سب اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا (١) اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ البقرة
282 اے ایمان والو جب تم آپس میں ایک دوسرے سے میعاد مقرہ پر قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو (١) اور لکھنے والے کو چاہیے کہ تمہارا آپس کا معاملہ عدل سے لکھے، کاتب کو چاہیے کہ لکھنے سے انکار نہ کرے جیسے اللہ تعالیٰ نے اسے سکھایا ہے پس اسے بھی لکھ دینا چاہیے جس کے ذمہ حق ہو (٢) وہ لکھوائے اور اپنے اللہ تعالیٰ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور حق میں سے کچھ گھٹائے نہیں، جس شخص کے ذمہ حق ہے وہ اگر نادان ہو یا کمزور ہو یا لکھوانے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کا ولی عدل کے ساتھ لکھوائے اور اپنے میں سے دو مرد گواہ رکھ لو۔ اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جنہیں تم گواہوں میں پسند کرلو (٤) تاکہ ایک کی بھول چوک کو دوسری یاد دلا دے (٥) اور گواہوں کو چاہیے کہ وہ جب بلائے جائیں تو انکار نہ کریں اور قرض کو جس کی مدت مقرر ہے خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ہو لکھنے میں کاہلی نہ کرو، اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بات بہت انصاف والی ہے اور گواہی کو بھی درست رکھنے والی ہے شک و شبہ سے بھی زیادہ بچانے والی ہے (٦) ہاں یہ اور بات ہے کہ معاملہ نقد تجارت کی شکل میں ہو جو آپس میں تم لین دین کر رہے ہو تم پر اس کے نہ لکھنے میں کوئی گناہ نہیں۔ خرید و فروخت کے وقت بھی گواہ مقرر کرلیا کرو (٧) اور (یاد رکھو کہ) نہ لکھنے والے کو نقصان پہنچایا جائے نہ گواہ کو (٨) اور تم یہ کرو تو یہ تمہاری کھلی نافرمانی ہے، اللہ سے ڈرو اللہ تمہیں تعلیم دے رہا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ البقرة
283 اور اگر تم سفر میں ہو اور لکھنے والا نہ پاؤ تو رہن قبضہ میں رکھ لیا کرو (١) ہاں آپس میں ایک دوسرے سے مطمئن ہو تو جسے امانت دی گئی ہے وہ اسے ادا کر دے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے جو اس کا رب ہے۔ (٢) اور گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو اسے چھپا لے وہ گناہ گار دل والا ہے (٣) اور جو کچھ تم کرتے ہو اسے اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے، البقرة
284 آسمانوں اور زمین کی ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کی ملکیت ہے۔ تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے اسے تم ظاہر کرو یا چھپاؤ اللہ تعالیٰ اس کا حساب تم سے لے گا (١) پھر جسے چاہے بخشے جسے چاہے سزا دے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ البقرة
285 رسول ایمان لایا اس چیز پر جو اس کی طرف اللہ تعالیٰ کی جانب سے اترے اور مومن بھی ایمان لائے یہ سب اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے، اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے (١) انہوں نے کہہ دیا کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی، ہم تیری بخشش طلب کرتے ہیں اے ہمارے رب اور ہمیں تیری ہی طرف لوٹنا ہے۔ البقرة
286 اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا، جو نیکی وہ کرے وہ اس کے لئے اور جو برائی وہ کرے وہ اس پر ہے، اے ہمارے رب اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمیں نہ پکڑنا اے ہمارے رب ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جو ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا اے ہمارے رب ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں طاقت نہ ہو اور ہم سے درگزر فرما اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر تو ہی ہمارا مالک ہے، ہمیں کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرما۔ البقرة
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے (سورۃ آل عمران۔ سورۃ نمبر ٣۔ تعداد آیات ٢٠٠) آل عمران
1 آل عمران
2 اللہ تعالیٰ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، جو زندہ اور سب کا نگہبان ہے (١) آل عمران
3 جس نے آپ پر حق کے ساتھ اس کتاب کو نازل فرمایا (١) جو اپنے سے پہلے کی تصدیق کرنے والی ہے اسی اس سے پہلے تورات اور انجیل کو اتارا تھا آل عمران
4 اس سے پہلے لوگوں کو ہدایت کرنے والی بنا کر (١) اور قرآن بھی اسی نے اتارا (٢) جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے کفر کرتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے اور اللہ تعالیٰ غالب ہے، بدلہ لینے والا۔ آل عمران
5 یقیناً اللہ تعالیٰ پر زمین و آسمان کی کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔ آل عمران
6 وہ ماں کے پیٹ میں تمہاری صورتیں جس طرح کی چاہتا ہے بناتا ہے (١) اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ غالب ہے حکمت والا ہے۔ آل عمران
7 وہی اللہ تعالیٰ ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری جس میں واضح مضبوط آیتیں ہیں جو اصل کتاب ہیں اور بعض متشابہ آیتیں ہیں۔ (١) پس جن کے دلوں میں کجی ہے وہ تو اس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں، فتنے کی طلب اور ان کی مراد کی جستجو کے لئے، حالانکہ ان کی حقیقی مراد کو سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا (٢) اور پختہ اور مضبوط علم والے یہی کہتے ہیں کہ ہم تو ان پر ایمان لا چکے ہیں، یہ ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو صرف عقلمند حاصل کرتے ہیں، آل عمران
8 اے ہمارے رب! ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دل ٹیڑھے نہ کر دے اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما، یقیناً تو ہی بڑی عطا دینے والا ہے۔ آل عمران
9 اے ہمارے رب! تو یقیناً لوگوں کو ایک دن جمع کرنے والا ہے جس کے آنے میں کوئی شک نہیں، یقیناً اللہ تعالیٰ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ آل عمران
10 کافروں کے مال اور ان کی اولاد اللہ تعالیٰ (کے عذاب) سے چھڑانے میں کچھ کام نہ آئیں گی، یہ تو جہنم کا ایندھن ہی ہیں۔ آل عمران
11 جیسا آل فرعون کا حال ہوا اور ان کا جو ان سے پہلے تھے انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا پھر اللہ تعالیٰ نے بھی انہیں ان کے گناہوں پر پکڑ لیا اور اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والا ہے۔ آل عمران
12 کافروں سے کہہ دیجئے! کہ تم عنقریب مغلوب کئے جاؤ گے (١) اور جہنم کی طرف جمع کئے جاؤ گے اور وہ برا ٹھکانا ہے۔ آل عمران
13 یقیناً تمہارے لئے عبرت کی نشانی تھی ان دو جماعتوں میں جو گتھ گئی تھیں، ایک جماعت تو اللہ کی راہ میں لڑ رہی تھی اور دوسرا گروہ کافروں کا تھا وہ انہیں اپنی آنکھوں سے اپنے سے دو گنا دیکھتے تھے (١) اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنی مدد سے قوی کرتا ہے یقیناً اس میں آنکھوں والوں کے لئے بڑی عبرت ہے۔ آل عمران
14 مرغوب چیزوں کی محبت لوگوں کے لئے مزین کردی گئی ہے، جیسے عورتیں اور بیٹے اور سونے چاندی کے جمع کئے ہوئے خزانے اور نشان دار گھوڑے اور چوپائے اور کھیتی (١) یہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور لوٹنے کا اچھا ٹھکانا تو اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے۔ آل عمران
15 آپ کہہ دیجئے! کیا میں تمہیں اس سے بہت ہی بہتر چیز نہ بتاؤں؟ تقویٰ والوں کے لئے ان کے رب تعالیٰ کے پاس جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے (١) اور پاکیزہ بیویاں (٢) اور اللہ تعالیٰ کی رضامندی ہے، سب بندے اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں ہیں۔ آل عمران
16 جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہم ایمان لا چکے اس لئے ہمارے گناہ معاف فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔ آل عمران
17 جو صبر کرنے والے اور سچ بولنے والے اور فرمانبرداری کرنے والے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے اور پچھلی رات کو بخشش مانگنے والے ہیں۔ آل عمران
18 اللہ تعالیٰ، فرشتے اور اہل علم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں (١) اور وہ عدل کو قائم رکھنے والا ہے، اس غالب اور حکمت والے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ آل عمران
19 بیشک اللہ تعالیٰ کے نزدیک دین اسلام ہے (١) اور اہل کتاب اپنے پاس علم آ جانے کے بعد آپس کی سرکشی اور حسد کی بنا پر ہی اختلاف کیا ہے (٢) اور اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ جو بھی کفر کرے (٣) اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے۔ آل عمران
20 پھر بھی اگر یہ آپ سے جھگڑیں تو آپ کہہ دیں کہ میں اور میرے تابعداروں نے اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنا سر تسلیم خم کردیا ہے اور اہل کتاب سے اور ان پڑھ لوگوں سے (١) کہہ دیجئے! کہ کیا تم بھی اطاعت کرتے ہو؟ پس اگر یہ بھی تابعدار بن جائیں تو یقیناً ہدایت والے ہیں اور اگر یہ رو گردانی کریں، تو آپ پر صرف پہنچا دینا ہے اور اللہ بندوں کو خوب دیکھ بھال رہا ہے۔ آل عمران
21 جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے کفر کرتے ہیں اور ناحق نبیوں کو قتل کر ڈالتے ہیں اور جو لوگ عدل و انصاف کی بات کہیں انہیں بھی قتل کر ڈالتے ہیں (١) تو اے نبی! انہیں دردناک عذاب کی خبر دے دیجئے۔ آل عمران
22 ان کے اعمال دنیا اور آخرت میں غارت ہیں اور ان کا کوئی مددگار نہیں۔ آل عمران
23 کیا آپ نے نہیں دیکھا جنہیں ایک حصہ کتاب کا دیا گیا ہے وہ اپنے آپس کے فیصلوں کے لئے اللہ تعالیٰ کی کتاب کی طرف بلائے جاتے ہیں، پھر بھی ایک جماعت ان کی منہ پھیر کر لوٹ جاتی ہے۔ آل عمران
24 اس کی وجہ ان کا یہ کہنا ہے کہ ہمیں تو گنے چنے چند دن ہی آگ جلائے گی، ان کی گھڑی گھڑائی باتوں نے انہیں ان کے دین کے بارے میں دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔ آل عمران
25 پس کیا حال ہوگا جبکہ ہم انہیں اس دن جمع کریں گے؟ جس کے آنے میں کوئی شک نہیں اور ہر شخص کو اپنا اپنا کیا پورا پورا دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا (١)۔ آل عمران
26 آپ کہہ دیجئے اے اللہ! اے تمام جہان کے مالک! تو جسے چاہے بادشاہی دے جس سے چاہے سلطنت چھین لے تو جسے چاہے ذلت دے، تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں (١) بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔ آل عمران
27 تو ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں لے جاتا ہے (١) تو ہی بے جان سے جاندار پیدا کرتا ہے اور تو ہی جاندار سے بے جان پیدا کرتا ہے (٢) تو ہی ہے کہ جسے چاہتا ہے بیشمار روزی دیتا ہے۔ آل عمران
28 مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں (١) اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کی کسی حمایت میں نہیں یہ ان کے شر سے کس طرح بچاؤ مقصود ہو (٢) اللہ تعالیٰ خود تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹ جانا ہے۔ آل عمران
29 کہہ دیجئے! کہ تم اپنے سینوں کی باتیں چھپاؤ خواہ ظاہر کرو اللہ تعالیٰ بہر حال جانتا ہے، آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسے معلوم ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ آل عمران
30 جس دن ہر نفس (شخص) اپنی کی ہوئی نیکیوں کو اور اپنی کی ہوئی برائیوں کو موجود پالے گا، آرزو کرے گا کہ کاش! اس کے اور برائیوں کے درمیان بہت سی دوری ہوتی۔ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا ہی مہربان ہے۔ آل عمران
31 کہہ دیجئے! اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو (١) خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا (٢) اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔ آل عمران
32 کہہ دیجئے! کہ اللہ تعالیٰ اور رسول کی اطاعت کرو، اگر یہ منہ پھیر لیں تو بیشک اللہ تعالیٰ کافروں سے محبت نہیں کرتا (١)۔ آل عمران
33 بیشک اللہ تعالیٰ نے تمام جہان کے لوگوں میں سے آدم (علیہ السلام) کو اور نوح (علیہ السلام) کو، ابراہیم (علیہ السلام) کے خاندان اور عمران کے خاندان کو منتخب فرمایا (١)۔ آل عمران
34 کہ یہ سب آپس میں ایک دوسرے کی نسل سے ہیں (١) اور اللہ تعالیٰ سنتا اور جانتا ہے۔ آل عمران
35 جب عمران کی بیوی نے کہا کے اے میرے رب! میرے پیٹ میں جو کچھ ہے، اسے میں نے تیرے نام آزاد کرنے (١) کی نذر مانی، تو میری طرف سے قبول فرما، یقیناً تو خوب سننے والا اور پوری طرح جاننے والا ہے۔ آل عمران
36 جب بچی کو جنا تو کہنے لگی اے پروردگار! مجھے تو لڑکی ہوئی ہے، اللہ تعالیٰ کو خوب معلوم ہے کہ کیا اولاد ہوئی ہے اور لڑکا لڑکی جیسا نہیں (١) میں نے اس کا نام مریم رکھا (٢) میں اسے اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں (٣) آل عمران
37 پس اسے اس کے پروردگار نے اچھی طرح قبول فرمایا اور اسے بہترین پرورش دی۔ اس کی خیر خبر لینے والا زکریا (علیہ السلام) کو بنایا (١) جب کبھی زکریا (علیہ السلام) ان کے حجرے میں جاتے ان کے پاس روزی رکھی ہوئی پاتے (٢) وہ پوچھتے اے مریم یہ روزی تمہارے پاس کہاں سے آئی وہ جواب دیتیں یہ اللہ تعالیٰ کے پاس سے ہے، بیشک اللہ تعالیٰ جسے چاہے بیشمار روزی دے۔ آل عمران
38 اسی جگہ زکریا (علیہ السلام) نے اپنے رب سے دعا کی، کہا کہ اے میرے پروردگار مجھے اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرما، بیشک تو دعا کا سننے والا ہے۔ آل عمران
39 پس فرشتوں نے انہیں آواز دی، جب وہ حجرے میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، کہ اللہ تعالیٰ تجھے یحییٰ کی یقینی خوشخبری دیتا ہے جو (١) اللہ تعالیٰ کے کلمہ کی تصدیق کرنے والا (٢) سردار، ضابطہ نفس اور نبی ہے نیک لوگوں میں سے۔ آل عمران
40 کہنے لگے اے میرے رب! میرے بال بچہ کیسے ہوگا ؟ میں بالکل بوڑھا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے۔ فرمایا، اسی طرح اللہ تعالیٰ جو چاہے کرتا ہے۔ آل عمران
41 کہنے لگا پروردگار میرے لئے اس کی کوئی نشانی مقرر کر دے، فرمایا، نشانی یہ ہے تین دن تک تو لوگوں سے بات نہ کرسکے گا صرف اشارے سے سمجھائے گا تو اپنے رب کا ذکر کثرت سے کر اور صبح شام اسی کی تسبیح (١) بیان کرتا رہ۔ آل عمران
42 اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم! اللہ تعالیٰ نے تجھے برگزیدہ کرلیا اور تجھے پاک کردیا اور سارے جہان کی عورتوں میں سے تیرا انتخاب کرلیا۔ آل عمران
43 اے مریم تم اپنے رب کی اطاعت کرو اور سجدہ کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کر۔ آل عمران
44 یہ غیب کی خبروں سے جسے ہم تیری طرف وحی سے پہنچاتے ہیں، تو ان کے پاس نہ تھا جب کہ وہ اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ مریم کو ان میں سے کون پا لے گا ؟ اور نہ تو ان کے جھگڑنے کے وقت ان کے پاس تھا (١)۔ آل عمران
45 جب فرشتوں نے کہا اے مریم! اللہ تعالیٰ تجھے اپنے ایک کلمے (١) کی خوشخبری دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ بن (٢) مریم ہے جو دنیا اور آخرت میں ذی عزت ہے اور وہ میرے مقربین میں سے ہے۔ آل عمران
46 وہ لوگوں سے اپنے گہوارے میں باتیں کرے گا اور ادھیڑ عمر میں بھی (١) اور وہ نیک لوگوں میں سے ہوگا۔ آل عمران
47 کہنے لگیں الٰہی مجھے لڑکا کیسے ہوگا ؟ حالانکہ مجھے تو کسی انسان نے ہاتھ بھی نہیں لگایا، فرشتے نے کہا، اسی طرح اللہ تعالیٰ جو چاہے پیدا کرتا ہے، جب کبھی وہ کسی کام کو کرنا چاہتا ہے تو صرف یہ کہہ دیتا ہے ہوجا! تو وہ ہوجاتا ہے (١)۔ آل عمران
48 اللہ تعالیٰ اسے لکھنا (١) اور حکمت اور تورات اور انجیل سکھائے گا۔ آل عمران
49 اور وہ بنی اسرائیل کی طرف سے رسول ہوگا، کہ میں تمہارے پاس تمہارے رب کی نشانی لایا ہوں، میں تمہارے لئے پرندے کی شکل کی طرح مٹی کا پرندہ بناتا ہوں (١) پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے میں مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کو اچھا کرلیتا ہوں اور مردے کو جگا دیتا ہوں (٢) اور جو کچھ تم کھاؤ اور جو اپنے گھروں میں ذخیرہ کرو میں تمہیں بتا دیتا ہوں، اس میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے۔ اگر تم ایمان لانے والے ہو۔ آل عمران
50 اور میں تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں جو میرے سامنے ہے اور میں اس لئے آیا ہوں کہ تم پر بعض وہ چیزیں حلال کروں جو تم پر حرام کردی گئیں (١) اور میں تمہارے پاس تمہارے رب کی نشانی لایا ہوں اس لئے تم اللہ سے ڈرو اور میری فرمانبرداری کرو۔ آل عمران
51 یقین مانو میرا اور تمہارا رب اللہ ہی ہے تم سب اسی کی عبادت کرو، یہی سیدھی راہ ہے۔ آل عمران
52 مگر جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان کا کفر محسوس کرلیا (١) تو کہنے لگے اللہ تعالیٰ کی راہ میں میری مدد کرنے والا کون کون ہے (٢) حواریوں (٣) نے جواب دیا کہ ہم اللہ تعالیٰ کی راہ کے مددگار ہیں، ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور آپ گواہ رہیے کہ ہم تابعدار ہیں۔ آل عمران
53 اے ہمارے پالنے والے معبود! ہم تیری اتاری ہوئی وحی پر ایمان لائے اور ہم نے تیرے رسول کی اتباع کی، پس تو ہمیں گواہوں میں لکھ لے۔ آل عمران
54 اور کافروں نے مکر کیا اور اللہ تعالیٰ نے بھی (مکر) خفیہ تدبیر کی اور اللہ تعالیٰ بہتر جاننے والا ہے (١) آل عمران
55 جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے عیسیٰ ! میں تجھے پورا لینے والا ہوں (١) اور تجھے اپنی طرف اٹھانے والا ہوں اور تجھے کافروں سے پاک کرنے والا ہوں (٢) اور تیرے تابعداروں کو کافروں کے اوپر غالب کرنے والا ہوں قیامت کے دن تک (٣) پھر تم سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے میں ہی تمہارے آپس کے تمام تر اختلافات کا فیصلہ کرونگا۔ آل عمران
56 پھر کافروں کو تو میں دنیا اور آخرت میں سخت تر عذاب دوں گا اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا۔ آل عمران
57 لیکن ایمان والوں اور نیک اعمال والوں کو اللہ تعالیٰ ان کا ثواب پورا پورا دے گا اور اللہ تعالیٰ ظالموں سے محبت نہیں کرتا۔ آل عمران
58 یہ جسے ہم تیرے سامنے پڑھ رہے ہیں آیتیں ہیں اور حکمت والی نصیحت ہیں۔ آل عمران
59 اللہ تعالیٰ کے نزدیک عیسیٰ (علیہ السلام) کی مثال ہو بہو آدم (علیہ السلام) کی مثال ہے جسے مٹی سے بنا کر کے کہہ دیا کہ ہوجا پس وہ ہوگیا۔ آل عمران
60 تیرے رب کی طرف سے حق یہی ہے خبردار شک کرنے والوں میں نہ ہونا۔ آل عمران
61 اس لیے جو شخص آپ کے پاس اس علم کے آ جانے کے بعد بھی آپ سے اس میں جھگڑے تو آپ کہہ دیں کہ آؤ ہم تم اپنے اپنے فرزندوں کو اور ہم تم اپنی اپنی عورتوں کو اور ہم تم خاص اپنی اپنی جانوں کو بلا لیں، پھر ہم عاجزی کے ساتھ التجا کریں اور جھوٹوں پر اللہ کی لعنت کریں۔ (١) آل عمران
62 یقیناً صرف یہی سچا ایمان ہے اور کوئی معبود برحق نہیں بجز اللہ تعالیٰ کے اور بیشک غالب اور حکمت والا اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ آل عمران
63 پھر بھی اگر قبول نہ کریں تو اللہ تعالیٰ بھی صحیح طور پر فسادیوں کو جاننے والا ہے۔ آل عمران
64 آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب! ایسی انصاف والی بات کی طرف آؤ جو ہم میں تم میں برابر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک بنائیں (١) نہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کو ہی رب بنائیں (٢) پس اگر وہ منہ پھیر لیں تو تم کہہ دو کہ گواہ رہو ہم تو مسلمان ہیں (٣) آل عمران
65 اے اہل کتاب! تم ابراہیم کی بابت جھگڑتے ہو حالانکہ تورات اور انجیل تو ان کے بعد نازل کی گئیں، کیا تم پھر بھی نہیں سمجھتے۔ آل عمران
66 سنو! تم لوگ اس میں جھگڑ چکے جس کا تمہیں علم تھا پھر اب اس بات میں کیوں جھگڑتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں (١) اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے تم نہیں جانتے۔ آل عمران
67 ابراہیم تو نہ یہودی تھے اور نہ نصرانی بلکہ وہ تو ایک طرفہ (خالص) مسلمان تھے (١) مشرک بھی نہ تھے۔ آل عمران
68 جنہوں نے ان کا کہنا مانا اور یہ نبی اور جو لوگ ایمان لائے (١) مومنوں کا ولی اور سہارا اللہ ہی ہے۔ آل عمران
69 اہل کتاب کی ایک جماعت چاہتی ہے کہ تمہیں گمراہ کردیں دراصل وہ خود اپنے آپ کو گمراہ کر رہے ہیں اور سمجھتے نہیں (١)۔ آل عمران
70 اے اہل کتاب تم باوجود قائل ہونے کے پھر بھی دانستہ اللہ کی آیات کا کیوں کفر کر رہے ہو۔ آل عمران
71 اے اہل کتاب ! باوجود جاننے کے حق و باطل کو کیوں خلط ملط کر رہے ہو اور کیوں حق کو چھپا رہے ہو (١)۔ آل عمران
72 اور اہل کتاب کی ایک اور جماعت نے کہا جو کچھ ایمان والوں پر اتارا گیا ہے اس پر دن چڑھے تو ایمان لاؤ اور شام کے وقت کافر بن جاؤ تاکہ یہ لوگ بھی پلٹ جائیں (١)۔ آل عمران
73 اور سوائے تمہارے دین پر چلنے والوں کے اور کسی کا یقین نہ کرو (١) آپ کہہ دیجئے کہ بیشک ہدایت تو اللہ ہی کی ہدایت ہے (٢) (اور یہ بھی کہتے ہیں کہ اس بات کا بھی یقین نہ کرو) کہ کوئی اس جیسا دیا جائے جیسے تم دیئے گئے ہو (٣) یا یہ کہ تم سے تمہارے رب کے پاس جھگڑا کریں گے، آپ کہہ دیجئے کہ فضل تو اللہ تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں ہے، وہ جسے چاہے اسے دے، اللہ تعالیٰ وسعت والا اور جاننے والا ہے۔ آل عمران
74 وہ اپنی رحمت کے ساتھ جسے چاہے مخصوص کرلے اور اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے۔ (١) آل عمران
75 بعض اہل کتاب تو ایسے ہیں کہ اگر تو خزانے کا امین بنا دے تو بھی وہ واپس کردیں اور ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں کہ اگر تو انہیں ایک دینار بھی امانت دے تو تجھے ادا نہ کریں۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ تو اس کے سر پر ہی کھڑا رہے، یہ اس لئے کہ انہوں نے کہہ رکھا ہے کہ ہم پر ان جاہلوں (غیر یہودی) کے حق کا کوئی گناہ نہیں یہ لوگ باوجود جاننے کے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ کہتے ہیں (١)۔ آل عمران
76 کیوں نہیں (مواخذہ ہوگا) البتہ جو شخص اپنا قرار پورا کرے اور پرہیزگاری کرے تو اللہ تعالیٰ بھی ایسے پرہیزگاروں سے محبت کرتا ہے (١)۔ آل عمران
77 بیشک وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، ان کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اللہ تعالیٰ نہ ان سے بات چیت کرے گا، اور نہ ان کی طرف قیامت کے دن دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (١)۔ آل عمران
78 یقیناً ان میں ایسا گروہ بھی ہے جو کتاب پڑھتے ہوئے اپنی زبان مروڑتا ہے تاکہ تم اسے کتاب ہی کی عبارت خیال کرو حالانکہ دراصل وہ کتاب میں سے نہیں، اور یہ کہتے بھی ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے حالانکہ دراصل وہ اللہ کی طرف سے نہیں، وہ تو دانستہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولتے ہیں (١)۔ آل عمران
79 کسی ایسے انسان کو جسے اللہ تعالیٰ کتاب و حکمت اور نبوت دے، یہ لائق نہیں کہ پھر بھی وہ لوگوں سے کہے کہ تم اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ، بلکہ وہ تو کہے گا کہ تم سب رب کے ہوجاؤ (١) تمہارے کتاب سکھانے کے باعث اور تمہارے کتاب پڑھنے کے سبب۔ آل عمران
80 اور یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ تمہیں فرشتوں اور نبیوں کو رب بنانے کا حکم دے کیا وہ تمہارے مسلمان ہونے کے بعد بھی تمہیں کفر کا حکم دے گا۔ (١) آل عمران
81 جب اللہ تعالیٰ نے نبیوں سے عہد لیا کہ جو کچھ میں تمہیں کتاب و حکمت سے دوں پھر تمہارے پاس وہ رسول آئے جو تمہارے پاس کی چیز کو سچ بتائے تو تمہارے لئے اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا ضروری ہے۔ (١) فرمایا کہ تم اس کے اقراری ہو اور اس پر میرا ذمہ لے رہے ہو؟ سب نے کہا کہ ہمیں اقرار ہے۔ فرمایا تو اب گواہ رہو اور خود میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں۔ آل عمران
82 پس اس کے بعد بھی جو پلٹ جائیں وہ یقیناً پورے نافرمان ہیں۔ (١) آل عمران
83 کیا وہ اللہ کے دین کے سوا اور دین کی تلاش میں ہیں؟ حالانکہ تمام آسمانوں اور سب زمین والے اللہ تعالیٰ ہی کے فرمانبردار ہیں خوشی سے ہوں یا ناخوشی سے (١) سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ آل عمران
84 آپ کہہ دیجئے کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور جو کچھ ہم پر اتارا گیا ہے اور جو کچھ ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) اور ان کی اولاد پر اتارا گیا اور جو کچھ موسیٰ و عیسیٰ علیہم السلام پر اور دوسرے (انبیاء علیہما السلام) اللہ تعالیٰ کی طرف سے دئیے گئے ان سب پر ایمان لائے (١) ہم ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار ہیں۔ آل عمران
85 جو شخص اسلام کے سوا اور دین تلاش کرے، اس کا دین قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہوگا۔ آل عمران
86 اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو کیسے ہدایت دے گا جو اپنے ایمان لانے اور رسول کی حقانیت کی گواہی دینے اور اپنے پاس روشن دلیلیں آ جانے کے بعد کافر ہوجائیں، اللہ تعالیٰ ایسے بے انصاف لوگوں کو راہ راست پر نہیں لاتا۔ آل عمران
87 ان کی تو یہی سزا ہے کہ ان پر اللہ تعالیٰ کی اور فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔ آل عمران
88 جس میں یہ ہمیشہ پڑے رہیں گے نہ تو ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا نہ انہیں مہلت دی جائے گی۔ آل عمران
89 مگر جو لوگ اس کے بعد توبہ اور اصلاح کرلیں تو بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ (١) آل عمران
90 بیشک جو لوگ (١) اپنے ایمان لانے کے بعد کفر کریں پھر کفر میں بڑھ جائیں ان کی توبہ ہرگز قبول نہ کی جائے گی (٢) یہی گمراہ لوگ ہیں۔ آل عمران
91 ہاں جو لوگ کفر کریں اور مرتے دم تک کافر رہیں ان میں سے کوئی اگر زمین بھر سونا دے گو فدیے میں ہی ہو تو بھی ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔ یہی لوگ ہیں جن کے لئے تکلیف دینے والا عذاب ہے اور جن کا کوئی مددگار نہیں۔ (١) آل عمران
92 جب تم اپنی پسندیدہ چیز سے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ نہ کرو گے ہرگز بھلائی نہ پاؤ گے (١) اور تم جو خرچ کرو اسے اللہ بخوبی جانتا ہے (٢)۔ آل عمران
93 تورات کے نزول سے پہلے (حضرت) یعقوب (علیہ السلام) نے جس چیز کو اپنے اوپر حرام کرلیا تھا اس کے سوا تمام کھانے بنی اسرائیل پر حلال تھے آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم سچے ہو تو تورات لے آؤ اور پڑھ کر سناؤ (١)۔ آل عمران
94 اس کے بعد بھی جو لوگ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بہتان باندھیں وہ ہی ظالم ہیں۔ آل عمران
95 کہہ دیجئے کہ اللہ سچا ہے تم سب ابراہیم حنیف کی ملت کی پیروی کرو جو مشرک نہ تھے۔ آل عمران
96 اللہ تعالیٰ کا پہلا گھر جو لوگوں کے لئے مقرر کیا گیا وہی ہے جو مکہ (شریف) میں ہے (١) جو تمام دنیا کے لئے برکت اور ہدایت والا ہے۔ آل عمران
97 جس میں کھلی کھلی نشانیاں ہیں مقام ابراہیم ہے اس میں جو آجائے امن والا ہوجاتا ہے (١) اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر جو اس طرف کی راہ پا سکتے ہوں اس گھر کا حج فرض کردیا ہے (٢) اور جو کوئی کفر کرے تو اللہ تعالیٰ (اس سے) بلکہ) تمام دنیا سے بے پرواہ ہے (٣)۔ آل عمران
98 آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب تم اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کیوں کرتے ہو جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس پر گواہ ہے۔ آل عمران
99 ان اہل کتاب سے کہو کہ تم اللہ تعالیٰ کی راہ سے لوگوں کو کیوں روکتے ہو؟ اور اس میں عیب ٹٹولتے ہو حالانکہ تم خود شاہد ہو (١) اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں۔ آل عمران
100 اے ایمان والو! اگر تم اہل کتاب کی کسی جماعت کی باتیں مانو گے تو وہ تمہارے ایمان لانے کے بعد مرتد و کافر بنا دیں گے۔ آل عمران
101 (گویا یہ ظاہر ہے کہ) تم کیسے کفر کرسکتے ہو؟ باوجودیکہ تم پر اللہ تعالیٰ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور تم میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موجود ہیں جو شخص اللہ کے دین کو مضبوط تھام لے (١) تو بلاشبہ اسے راہ راست دکھا دی گئی۔ آل عمران
102 اے ایمان والو! اللہ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہیے (١) دیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا آل عمران
103 اللہ تعالیٰ کی رسی کو سب ملکر مضبوط تھام لو (١) اور پھوٹ نہ ڈالو (٢) اور اللہ تعالیٰ کی اس وقت کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی پس تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پہنچ چکے تھے تو اس نے تمہیں بچا لیا اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ۔ آل عمران
104 تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو بھلائی کی طرف لائے اور نیک کاموں کا حکم کرے اور برے کاموں سے روکے اور یہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں۔ آل عمران
105 تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے اپنے پاس روشن دلیلیں آ جانے کے بعد بھی تفرقہ ڈالا اور اختلاف کیا انہی لوگوں کے لئے بڑا عذاب ہے۔ آل عمران
106 جس دن بعض چہرے سفید ہونگے اور بعض سیاہ (١) سیاہ چہروں والوں (سے کہا جائے گا) کہ تم نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا ؟ اب اپنے کفر کا عذاب چکھو۔ آل عمران
107 اور سفید چہرے والے اللہ تعالیٰ کی رحمت میں داخل ہونگے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ آل عمران
108 اے نبی! ہم ان حقانی آیتوں کی تلاوت آپ پر کر رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا ارادہ لوگوں پر ظلم کرنے کا نہیں آل عمران
109 اللہ تعالیٰ کے لئے ہی ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف تمام کام لوٹائے جاتے ہیں۔ آل عمران
110 تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہے تم نیک باتوں کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو (١) اگر اہل کتاب بھی ایمان لاتے تو ان کے لئے بہتر تھا ان میں ایمان لانے والے بھی ہیں (٢) لیکن اکثر تو فاسق ہیں۔ آل عمران
111 یہ تمہیں ستانے کے سوا اور زیادہ کچھ ضرر نہیں پہنچا سکتے اگر لڑائی کا موقع آجائے تو پیٹھ موڑ لیں گے پھر مدد نہ کئے جائیں گے (١) آل عمران
112 ان کو ہر جگہ ذلت کی مار پڑی الا یہ کہ اللہ تعالیٰ کی یا لوگوں کی پناہ میں ہوں (١) یہ غضب الٰہی کے مستحق ہوگئے اور ان پر فقیری ڈال دی گئی یہ اس لئے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے کفر کرتے تھے اور بے وجہ انبیاء کو قتل کرتے تھے یہ بدلہ ہے ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا (٢)۔ آل عمران
113 یہ سارے کے سارے یکساں نہیں بلکہ ان اہل کتاب میں ایک جماعت (حق پر) قائم رہنے والی بھی ہے جو راتوں کے وقت بھی کلام اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور سجدے بھی کرتے ہیں۔ آل عمران
114 یہ اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان بھی رکھتے ہیں بھلائیوں کا حکم کرتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں اور بھلائی کے کاموں میں جلدی کرتے ہیں یہ نیک بخت لوگوں میں سے ہیں۔ آل عمران
115 یہ جو کچھ بھی بھلائیاں کریں ان کی ناقدری نہ کی جائے گی اور اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے آل عمران
116 کافروں کو ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ کے ہاں کچھ کام نہ آئیں گی یہ جہنمی ہیں جو ہمیشہ اس میں پڑے رہیں گے۔ آل عمران
117 یہ کفار جو خرچ کریں اس کی مثال یہ ہے ایک تند ہوا چلی جس میں پالا تھا جو ظالموں کی کھیتی پر پڑا اور اسے تہس نہس کردیا (١) اللہ تعالیٰ نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔ آل عمران
118 اے ایمان والو! تم اپنا دلی دوست ایمان والوں کے سوا اور کسی کو نہ بناؤ۔ (١) (تم تو) نہیں دیکھتے دوسرے لوگ تمہاری تباہی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے وہ چاہتے ہیں کہ تم دکھ میں پڑو ان کی عداوت تو خود ان کی زبان سے بھی ظاہر ہوچکی ہے اور جو ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے وہ بہت زیادہ ہے ہم نے تمہارے لئے آیتیں بیان کردیں۔ آل عمران
119 اگر عقلمند ہو (تو غور کرو) ہاں تم تو انہیں چاہتے ہو (١) اور وہ تم سے محبت نہیں رکھتے تم پوری کتاب کو مانتے ہو وہ نہیں مانتے پھر محبت کیسی؟ یہ تمہارے سامنے تو اپنے ایمان کا اقرار کرتے ہیں لیکن تنہائی میں مارے غصہ کے انگلیاں چباتے ہیں (٢) کہہ دو کہ اپنے غصہ ہی میں مر جاؤ اللہ دلوں کے راز کو بخوبی جانتا ہے۔ آل عمران
120 تمہیں اگر بھلائی ملے تو یہ ناخوش ہوتے ہیں ہاں! اگر برائی پہنچے تو خوش ہوتے ہیں (١) تم اگر صبر کرو اور پرہیزگاری کرو تو ان کا مکر تمہیں کچھ نقصان نہ دے گا اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کا احاطہ کر رکھا ہے۔ آل عمران
121 اے نبی! اس وقت کو بھی یاد کرو جب صبح ہی صبح آپ اپنے گھر سے نکل کر مسلمانوں کو میدان جنگ میں لڑائی کے مورچوں پر باقاعدہ (١) بٹھا رہے تھے اللہ تعالیٰ سننے اور جاننے والا ہے۔ آل عمران
122 جب تمہاری دو جماعتیں پس ہمتی کا ارادہ کرچکی تھیں (١) اللہ تعالیٰ ان کا ولی اور مددگار ہے (٢) اور اسی کی پاک ذات پر مومنوں کو بھروسہ رکھنا چاہیے۔ آل عمران
123 جنگ بدر میں اللہ تعالیٰ نے عین اس وقت تمہاری مدد فرمائی تھی جب کہ تم نہایت گری ہوئی حالت میں تھے اس لیے اللہ ہی سے ڈرو! (نہ کسی اور سے) تاکہ تمہیں شکر گزاری کی توفیق ہو۔ آل عمران
124 (اور یہ شکر گزاری باعث نصرت و امداد ہو) جب آپ مومنوں کو تسلی دے رہے تھے کیا آسمان سے تین ہزار فرشتے اتار کر اللہ تعالیٰ کا تمہاری مدد کرنا تمہیں کافی نہ ہوگا۔ آل عمران
125 کیوں نہیں بلکہ اگر تم صبر کرو پرہیزگاری کرو اور یہ لوگ اسی دم تمہارے پاس آ جائیں تو تمہارا رب تمہاری امداد پانچ ہزار فرشتوں سے کرے گا (١) جو نشان دار ہونگے (٢)۔ آل عمران
126 اور یہ تو محض تمہارے دل کی خوشی اور اطمینان قلب کے لئے ہے ورنہ مدد تو اللہ کی طرف سے ہے جو غالب و حکمت والا ہے۔ آل عمران
127 (اس امداد الٰہی کا مقصد یہ تھا کہ اللہ) کافروں کی ایک جماعت کو کاٹ دے یا انہیں ذلیل کر ڈالے اور (سارے کے سارے) نامراد ہو کر واپس چلے جائیں (١)۔ آل عمران
128 اے پیغمبر! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں (١) اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کی توبہ قبول کرلے (٢) یا عذاب دے کیونکہ وہ ظالم ہیں۔ آل عمران
129 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ ہی کا ہے وہ جسے چاہے بخشے جسے چاہے عذاب کرے اللہ تعالیٰ بخشش کرنے والا مہربان ہے۔ آل عمران
130 اے ایمان والو! بڑھا چڑھا کر سود نہ کھاؤ (١) اللہ تعالیٰ سے ڈرو تاکہ تمہیں نجات ملے۔ آل عمران
131 اور اس آگ سے ڈرو جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔ آل عمران
132 اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ آل عمران
133 اور اپنے رب کی بخشش کی طرف اور اس جنت کی طرف دوڑو (١) جس کا عرض آسمانوں اور زمین کے برابر ہے جو پرہیزگاروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔ آل عمران
134 جو لوگ آسانی میں اور سختی کے موقع پر بھی اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں (١) غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے (٢) اللہ نیکو کاروں سے محبت کرتا ہے۔ آل عمران
135 جب ان سے کوئی ناشائستہ کام ہوجائے یا کوئی گناہ کر بیٹھیں تو فوراً اللہ کا ذکر اور اپنے گناہوں کے لئے استغفار کرتے ہیں (١) فی الواقع اللہ تعالیٰ کے سوا اور کون گناہوں کو بخش سکتا ہے؟ اور وہ لوگ باوجود علم کے کسی برے کام پر اڑ نہیں جاتے۔ آل عمران
136 انہیں کا بدلہ ان کے رب کی طرف سے مغفرت ہے اور جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے ان نیک کاموں کے کرنے والوں کا ثواب کیا ہی اچھا ہے۔ آل عمران
137 تم سے پہلے بھی ایسے واقعات گزر چکے ہیں سو زمین میں چل پھر کر دیکھ لو (آسمانی تعلیم کے) جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا (١)۔ آل عمران
138 عام لوگوں کے لئے تو یہ (قرآن) بیان ہے اور پرہیزگاروں کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے۔ آل عمران
139 تم نہ سستی کرو اور نہ غمگین ہو تم ہی غالب رہو گے اگر تم ایماندار ہو۔ آل عمران
140 اگر تم زخمی ہوئے ہو تو تمہارے مخالف لوگ بھی تو ایسے ہی زخمی ہوچکے ہیں ہم دنوں کو لوگوں کے درمیان ادلتے بدلتے رہتے ہیں (١) (شکست احد) اس لئے تھی کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو ظاہر کردے اور تم میں سے بعض کو شہادت کا درجہ عطا فرمائے اللہ تعالیٰ ظالموں سے محبت نہیں کرتا۔ آل عمران
141 (یہ بھی وجہ تھی) کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو بالکل الگ کردے اور کافروں کو مٹا دے۔ آل عمران
142 کیا تم یہ سمجھ بیٹھے ہو کہ تم جنت میں چلے جاؤ گے (١) حالانکہ اب تک اللہ تعالیٰ نے یہ ظاہر نہیں کیا کہ تم میں سے جہاد کرنے والے کون ہیں اور صبر کرنے والے کون ہیں (٢) آل عمران
143 جنگ سے پہلے تم شہادت کی آرزو میں تھے (١) اب اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا۔ آل عمران
144 (حضرت) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صرف رسول ہی ہیں (١) اس سے پہلے بہت سے رسول ہوچکے کیا اگر ان کا انتقال ہوجائے یا شہید ہوجائیں تو اسلام سے اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے اور جو کوئی پھرجائے اپنی ایڑیوں پر تو اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑے گا عنقریب اللہ تعالیٰ شکر گزاروں کو نیک بدلہ دے گا (٢)۔ آل عمران
145 بغیر اللہ کے حکم کے کوئی جاندار نہیں مر سکتا مقرر شدہ وقت لکھا ہوا ہے دنیا کی چاہت والوں کو ہم دنیا دے دیتے ہیں اور آخرت کا ثواب چاہنے والوں کو ہم وہ بھی دے دیں گے (١) اور احسان ماننے والوں کو ہم بہت جلد نیک بدلہ دیں گے۔ آل عمران
146 بہت سے نبیوں کے ہم رکاب ہو کر بہت سے اللہ والے جہاد کرچکے ہیں انہیں بھی اللہ کی راہ میں تکلیفیں پہنچیں لیکن نہ تو انہوں نے ہمت ہاری اور نہ سست رہے اور نہ دبے اللہ صبر کرنے والوں کو ہی چاہتا ہے۔ آل عمران
147 وہ یہی کہتے رہے کہ اے پروردگار! ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہم سے ہمارے کاموں میں جو بے جا زیادتی ہوئی ہے اسے بھی معاف فرما اور ہمیں ثابت قدمی عطا فرما اور ہمیں کافروں کی قوم پر مدد دے۔ آل عمران
148 اللہ تعالیٰ نے! انہیں دنیا کا ثواب بھی دیا اور آخرت کے ثواب کی خوبی بھی عطا فرمائی اور اللہ نیک لوگوں سے محبت کرتا ہے۔ آل عمران
149 اے ایمان والو! اگر تم کافروں کی باتیں مانو گے تو وہ تمہیں تمہاری ایڑیوں کے پلٹا دیں گے (یعنی تمہیں مرتد بنا دیں گے) پھر تم نامراد ہوجاؤ گے۔ آل عمران
150 بلکہ اللہ تمہارا مولا ہے اور وہ ہی بہترین مددگار ہے۔ آل عمران
151 ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے، اس وجہ سے کہ یہ اللہ کے ساتھ ان چیزوں کو شریک کرتے ہیں جس کی کوئی دلیل اللہ نے نہیں اتاری (١) ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور ان ظالموں کی بری جگہ ہے۔ آل عمران
152 اللہ تعالیٰ نے تم سے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا جبکہ تم اس کے حکم سے انہیں کاٹ رہے تھے (١) یہاں تک کہ جب تم نے پست ہمتی اختیار کی اور کام میں جھگڑنے لگے اور نافرمانی کی (٢) اس کے بعد کہ اس نے تمہاری چاہت کی چیز تمہیں دکھا دی (٣) تم میں سے بعض دنیا چاہتے تھے (٤) اور بعض کا ارادہ آخرت کا تھا (٥) تو پھر اس نے تمہیں ان سے پھیر دیا تاکہ تم کو آزمائے (٦) اور یقیناً اس نے تمہاری لغزش سے درگزر فرما دیا اور ایمان والوں پر اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے (٧)۔ آل عمران
153 جب کہ تم چڑھے چلے جا رہے تھے (١) اور کسی کی طرف توجہ تک نہیں کرتے تھے اور اللہ کے رسول تمہیں تمہارے پیچھے سے آوازیں دے رہے تھے (٢) بس تمہیں غم پر غم پہنچا (٣) تاکہ تم فوت شدہ چیز پر غمگین نہ ہو اور نہ پہنچنے والی (تکلیف) پر اداس ہو (٤) اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال سے خبردار ہے۔ آل عمران
154 پھر اس نے اس غم کے بعد تم پر امن نازل فرمایا اور تم میں سے ایک جماعت کو امن کی نیند آنے لگی (١) ہاں کچھ وہ لوگ بھی تھے کہ انہیں اپنی جانوں کی پڑی ہوئی تھی (٢) وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ناحق جہالت بھری بدگمانیاں کر رہے تھے (٣) اور کہتے تھے کہ ہمیں بھی کسی چیز کا اختیار ہے (٤) کہہ دیجئے کام کل کا کل اللہ کے اختیار میں ہے (٥) یہ لوگ اپنے دلوں کے بھید آپ کو نہیں بتاتے (٦) کہتے ہیں کہ ہمیں کچھ بھی اختیار ہوتا تو یہاں قتل نہ کئے جاتے (٧) آپ کہہ دیجئے گو تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے پھر بھی جن کی قسمت میں قتل ہونا تھا وہ تو مقتل کی طرف چل کھڑے ہوتے (٨) اللہ تعالیٰ کو تمہارے سینوں کے اندر کی چیز کا آزمانا اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اس کو پاک کرنا تھا (٩) اور اللہ تعالیٰ سینوں کے بھید سے آگاہ ہے (١٠)۔ آل عمران
155 تم میں سے جن لوگوں نے اس دن پیٹھ دکھائی جس دن دونوں جماعتوں کی مڈ بھیڑ ہوئی تھی یہ لوگ اپنے بعض کرتوتوں کے باعث شیطان کے پھسلانے پر آ گئے (١) لیکن یقین جانو کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف کردیا (٢) اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور تحمل والا ہے۔ آل عمران
156 اے ایمان والو! تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے کفر کیا اپنے بھائیوں کے حق میں جب کہ وہ سفر میں ہوں یا جہاد میں کہا اگر ہمارے پاس ہوتے نہ مرتے اور نہ مارے جاتے (١) اس کی وجہ یہ تھی کہ اس خیال کو اللہ تعالیٰ ان کی دلی حسرت کا سبب بنا دے (٢) اللہ تعالیٰ جلاتا اور مارتا ہے اور اللہ تمہارے عمل کو دیکھ رہا ہے۔ آل عمران
157 قسم ہے اگر اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہید کئے جاؤ یا اپنی موت مرو تو بیشک اللہ تعالیٰ کی بخشش اور رحمت اس سے بہتر ہے جسے یہ جمع کر رہے ہیں (١)۔ آل عمران
158 بالیقین خواہ تم مر جاؤ یا مار ڈالے جاؤ جمع تو اللہ تعالیٰ کی طرف ہی کئے جاؤ گے۔ آل عمران
159 اللہ تعالیٰ کی رحمت کے باعث آپ ان پر رحم دل ہیں اور اگر آپ بد زبان اور سخت دل ہوتے تو یہ سب آپ کے پاس سے چھٹ جاتے سو آپ ان سے درگزر کریں اور (١) ان کے لئے استغفار کریں اور کام کا مشورہ ان سے کیا کریں (٢) پھر جب آپ کا پختہ ارادہ ہوجائے تو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں (٣) بیشک اللہ تعالیٰ توکل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ آل عمران
160 اگر اللہ تعالیٰ تمہاری مدد کرے تو تم پر کوئی غالب نہیں آ سکتا اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو اس کے بعد کون ہے جو تمہاری مدد کرے ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔ آل عمران
161 ناممکن ہے کہ نبی سے خیانت ہوجائے (١) ہر خیانت کرنے والا خیانت کو لئے ہوئے قیامت کے دن حاضر ہوگا پھر ہر شخص اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور وہ ظلم نہ کئے جائیں گے۔ آل عمران
162 کیا پس وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے درپے ہے اس شخص جیسا ہے جو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی لے کر لوٹتا ہے؟ اور جس کی جگہ جہنم ہے جو بدترین جگہ ہے۔ آل عمران
163 اللہ تعالیٰ کے پاس ان کے الگ الگ درجے ہیں اور ان کے تمام اعمال کو اللہ بخوبی دیکھ رہا ہے۔ آل عمران
164 بیشک مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ انہیں میں سے ایک رسول ان میں بھیجا (١) جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت (٢) سکھاتا ہے یقیناً یہ سب اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔ آل عمران
165 (کیا بات ہے) کہ جب تمہیں ایک ایسی تکلیف پہنچی کہ تم اس جیسی دو چند پہنچا چکے (١) تو یہ کہنے لگے یہ کہاں سے آ گئی؟ آپ کہہ دیجئے کہ یہ خود تمہاری طرف سے ہے (٢) بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ آل عمران
166 تمہیں جو کچھ اس دن پہنچا جس دن دو جماعتوں میں مڈ بھیڑ ہوئی تھی وہ سب اللہ کے حکم سے تھا اس لئے تاکہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو ظاہری طور پر جان لے۔ آل عمران
167 اور منافقوں کو بھی معلوم کرلے (١) جن سے کہا گیا کہ آؤ اللہ کی راہ میں جہاد کرو یا کافروں کو ہٹاؤ تو وہ کہنے لگے کہ اگر ہم لڑائی جانتے ہوتے تو ضرور ساتھ دیتے (٢) وہ اس دن بہ نسبت ایمان کے کفر کے بہت نزدیک تھے (٣) اپنے منہ سے وہ باتیں بناتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے جسے وہ چھپاتے ہیں۔ آل عمران
168 یہ وہ لوگ ہیں جو خود بھی بیٹھے رہے اور اپنے بھائیوں کی بابت کہا کہ اگر وہ بھی ہماری بات مان لیتے تو قتل نہ کئے جاتے کہہ دیجئے! کہ اگر تم سچے ہو تو اپنی جانوں سے موت کو ہٹا دو (١)۔ آل عمران
169 جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کئے گئے ان کو ہرگز مردہ نہ سمجھیں، بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس روزیاں دیئے جاتے ہیں (١)۔ آل عمران
170 اللہ تعالیٰ نے فضل جو انہیں دے رکھا ہے ان سے وہ بہت خوش ہیں اور خوشیاں منا رہے ہیں ان لوگوں کی بابت جو اب تک ان کو نہیں ملے ان کے پیچھے ہیں (١) اس پر انہیں نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہونگے۔ آل عمران
171 وہ خوش ہوتے ہیں کہ اللہ کی نعمت اور فضل سے اور اس سے بھی کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے اجر کو برباد نہیں کرتا۔ (١) آل عمران
172 جن لوگوں نے اللہ اور رسول کے حکم کو قبول کیا اس کے بعد کہ انہیں پورے زخم لگ چکے تھے ان میں سے جنہوں نے نیکی کی اور پرہیزگاری برتی ان کے لئے بہت زیادہ اجر ہے (١)۔ آل عمران
173 وہ لوگ جب ان سے لوگوں نے کہا کہ کافروں نے تمہارے مقابلے میں لشکر جمع کر لئے ہیں۔ تم ان سے خوف کھاؤ تو اس بات نے انہیں ایمان میں اور بڑھا دیا اور کہنے لگے ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے (١)۔ آل عمران
174 (نتیجہ یہ ہوا) کہ اللہ کی نعمت اور فضل کے ساتھ یہ لوٹے (١) انہیں کوئی برائی نہیں پہنچی انہوں نے اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی پیروی کی اللہ بہت بڑے فضل والا ہے۔ آل عمران
175 یہ خبر دینے والا شیطان ہی ہے جو اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے (١) تم ان کافروں سے نہ ڈرو اور میرا خوف رکھو اگر تم مومن ہو (٢) آل عمران
176 کفر میں آگے بڑھنے والے لوگ تجھے غمناک نہ کریں یقین مانو یہ اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہے کہ ان کے لئے آخرت کا کوئی حصہ عطا نہ کرے (١) اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے۔ آل عمران
177 کفر کو ایمان کے بدلے خریدنے والے ہرگز ہرگز اللہ تعالیٰ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور ان ہی کے لئے سخت المناک عذاب ہے۔ آل عمران
178 کافر لوگ ہماری دی ہوئی مہلت کو اپنے حق میں بہتر نہ سمجھیں، یہ مہلت تو اس لئے ہے کہ وہ گناہوں میں اور بڑھ جائیں (١) ان ہی کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔ آل عمران
179 جس حال میں تم ہو اسی پر اللہ ایمان والوں کو نہ چھوڑے گا جب تک کہ پاک اور ناپاک الگ الگ نہ کردے (١) اور نہ اللہ تعالیٰ ایسا ہے کہ تمہیں غیب سے آگاہ کر دے (٢) بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں میں سے جس کا چاہے انتخاب کرلیتا ہے (٣) اس لئے تم اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھو اگر تم ایمان لاؤ اور تقویٰ کرو تو تمہارے لئے بڑا بھاری اجر ہے۔ آل عمران
180 جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے کچھ دے رکھا ہے وہ اس میں اپنی کنجوسی کو اپنے لئے بہتر خیال نہ کریں بلکہ وہ ان کے لئے بدتر ہے عنقریب قیامت والے دن یہ اپنی کنجوسی کی چیز کے طوق ڈالے جائیں گے (١) آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ ہی کے لئے اور جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ تعالیٰ آگاہ ہے آل عمران
181 یقیناً اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کا قول بھی سنا جنہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ فقیر ہے اور ہم تونگر ہیں (١)۔ ان کے اس قول کو ہم لکھ لیں گے۔ اور ان کا انبیاء کو قتل کرنا بھی (٢) اور ہم ان سے کہیں گے کہ جلانے والا عذاب چکھو۔ آل عمران
182 یہ تمہارے پیش کردہ اعمال کا بدلہ ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں۔ آل عمران
183 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ کسی رسول کو نہ مانیں جب تک وہ ہمارے پاس ایسی قربانی نہ لائے جسے آگ کھا جائے آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم سچے ہو تو مجھ سے پہلے تمہارے پاس جو رسول دیگر معجزوں کے ساتھ یہ بھی لائے جسے تم کہہ رہے ہو پھر تم نے انہیں کیوں مار ڈالا (١)۔ آل عمران
184 پھر بھی یہ لوگ آپ کو جھٹلائیں تو آپ سے پہلے بھی بہت سے وہ رسول جھٹلائے گئے جو روشن دلیلیں صحیفے اور منور کتاب لے کر آئے (١)۔ آل عمران
185 ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے اور قیامت کے دن تم اپنے بدلے پورے پورے دیئے جاؤ گے، پس جو شخص آگ سے ہٹا دیا جائے اور جنت میں داخل کردیا جائے بیشک وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کی جنس ہے (١)۔ آل عمران
186 یقیناً تمہارے مالوں اور جانوں سے تمہاری آزمائش کی جائے گی (١) اور یہ بھی یقین ہے کہ تمہیں ان لوگوں کی جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے اور مشرکوں کو بہت سی دکھ دینے والی باتیں بھی سننی پڑیں گی اور اگر تم صبر کرلو اور پرہیزگاری اختیار کرو تو یقیناً یہ بہت بڑی ہمت کا کام ہے۔ (٢)۔ آل عمران
187 اور اللہ تعالیٰ نے جب اہل کتاب سے عہد لیا کہ تم اسے سب لوگوں سے ضرور بیان کرو گے اور اسے چھپاؤ گے نہیں تو پھر بھی ان لوگوں نے اس عہد کو اپنی پیٹھ پیچھے ڈال دیا اور اسے بہت کم قیمت پر بیچ ڈالا۔ ان کا یہ بیوپار بہت برا ہے۔ آل عمران
188 وہ لوگ جو اپنے کرتوتوں پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو انہوں نے نہیں کیا اس پر بھی تعریفیں کی جائیں آپ انہیں عذاب سے چھٹکارا میں نہ سمجھئے ان کے لئے دردناک عذاب ہے (١) آل عمران
189 آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ آل عمران
190 آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات دن کے ہیر پھیر میں یقیناً عقلمندوں کے لئے نشانیاں ہیں (١)۔ آل عمران
191 جو اللہ تعالیٰ کا ذکر کھڑے اور بیٹھے اور اپنی کروٹوں پر لیٹے ہوئے کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور و فکر کرتے ہیں اور کہتے ہیں اے ہمارے پروردگار تو نے یہ بے فائدہ نہیں بنایا۔ تو پاک ہے پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے (١)۔ آل عمران
192 اے ہمارے پالنے والے تو جسے جہنم میں ڈالے یقیناً تو نے اسے رسوا کیا اور ظالموں کا مددگار کوئی نہیں۔ آل عمران
193 اے ہمارے رب! ہم نے سنا کہ منادی کرنے والا با آواز بلند ایمان کی طرف بلا رہا ہے کہ لوگو! اپنے رب پر ایمان لاؤ پس ہم ایمان لائے یا الٰہی! اب تو ہمارے گناہ معاف فرما اور ہماری برائیاں ہم سے دور کردے اور ہماری موت نیکوں کے ساتھ کر۔ آل عمران
194 اے ہمارے پالنے والے معبود! ہمیں وہ دے جس کا وعدہ تو نے ہم سے اپنے رسولوں کی زبانی کیا ہے اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کر یقیناً تو وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ آل عمران
195 پس ان کے رب نے ان کی دعا قبول فرمائی (١) کہ تم میں سے کسی کام کرنے والے کے کام کو خواہ وہ مرد ہو یا عورت میں ہرگز ضائع نہیں کرتا (٢) تم آپس میں ایک دوسرے کے ہم جنس ہو (٣) اس لئے وہ لوگ جنہوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکال دیئے گئے اور جنہیں میری راہ میں ایذا دی گئی اور جنہوں نے جہاد کیا اور شہید کئے گئے میں ضرور ضرور ان کی برائیاں ان سے دور کردوں گا اور بالیقین انہیں جنتوں میں لے جاؤنگا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں یہ ہے ثواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور اللہ تعالیٰ ہی کے پاس بہترین ثواب ہے۔ آل عمران
196 تجھے کافروں کا شہروں میں چلنا پھرنا فریب میں نہ ڈال دے (١)۔ آل عمران
197 یہ تو بہت ہی تھوڑا فائدہ ہے (١) اس کے بعد ان کا ٹھکانہ تو جہنم ہے اور وہ بری جگہ ہے۔ آل عمران
198 لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے ان کے لئے جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ مہمانی ہے اللہ کی طرف سے اور نیکو کاروں کے لئے جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ بہت ہی بہتر ہے (١)۔ آل عمران
199 یقیناً اہل کتاب میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لاتے ہیں اور تمہاری طرف جو اتارا گیا اور ان کی طرف جو نازل ہوا اس پر بھی اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی آیتوں کو تھوڑی تھوڑی قیمت پر بیچتے بھی نہیں (١) ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس ہے یقیناً اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے۔ آل عمران
200 اے ایمان والو! تم ثابت قدم رہو (١) اور ایک دوسرے کو تھامے رکھو اور جہاد کے لئے تیار رہو تاکہ تم مراد کو پہنچو۔ آل عمران
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ النسآء۔ سورۃ نمبر ٤۔ تعداد آیات ١٧٦) النسآء
1 اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا (١) اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کر کے ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناتے توڑنے سے بھی بچو (٢) بیشک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے۔ النسآء
2 (١) اور یتیموں کا مال ان کو دے دو اور حلال چیز کے بدلے ناپاک اور حرام چیز نہ لو اور اپنے مالوں کے ساتھ ان کے مال ملا کر کھا نہ جاؤ، بیشک یہ بہت بڑا گناہ ہے (٢) النسآء
3 اگر تمہیں ڈر ہو کہ یتیم لڑکیوں سے نکاح کر کے تم انصاف نہ رکھ سکو گے تو اور عورتوں میں سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کرلو، دو دو، تین تین، چار چار سے، لیکن اگر تمہیں برابری نہ کرسکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے یا تمہاری ملکیت کی لونڈی (١) یہ زیادہ قریب ہے (کہ ایسا کرنے سے ناانصافی اور) ایک طرف جھکنے سے بچ جاؤ (٢)۔ النسآء
4 اور عورتوں کو ان کے مہر راضی خوشی دے دو ہاں اگر وہ خود اپنی خوشی سے کچھ مہر چھوڑ دیں تو اسے شوق سے خوش ہو کر کھاؤ پیو۔ النسآء
5 بے عقل لوگوں کو اپنا مال نہ دے دو جس مال کو اللہ تعالیٰ نے تمہاری گزران کے قائم رکھنے کا ذریعہ بنایا ہے ہاں انہیں اس مال سے کھلاؤ پلاؤ، پہناؤ، اوڑھاؤ اور انہیں معقولیت سے نرم بات کہو۔ النسآء
6 (٦) اور یتیموں کو ان کے بالغ ہونے تک سدھارتے اور آزماتے رہو پھر اگر ان میں تم ہوشیاری اور حسن تدبیر پاؤ تو انہیں ان کے مال سونپ دو اور ان کے بڑے ہوجانے کے ڈر سے ان کے مالوں کو جلدی جلدی فضول خرچیوں میں تباہ نہ کر دو مال داروں کو چاہیے کہ (ان کے مال سے) بچتے رہیں ہاں مسکین محتاج ہو تو دستور کے مطابق واجبی طرح سے کھا لے، پھر جب انہیں ان کے مال سونپو تو گواہ بنا لو دراصل حساب لینے والا اللہ تعالیٰ ہی کافی ہے (١) النسآء
7 (١) ماں باپ اور خویش و اقارب کے ترکہ میں مردوں کا حصہ بھی ہے اور عورتوں کا بھی (جو مال ماں باپ اور خویش و اقارب چھوڑ کر مریں) خواہ وہ مال کم ہو یا زیادہ (اس میں) حصہ مقرر کیا ہوا ہے (٢)۔ النسآء
8 جب تقسیم کے وقت قرابت دار اور یتیم اور مسکین آ جائیں تو تم اس میں سے تھوڑا بہت انہیں بھی دے دو اور ان سے نرمی سے بولو (١)۔ النسآء
9 چاہیے کہ وہ اس بات سے ڈریں کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے (ننھے ننھے) ناتواں بچے چھوڑ جاتے جنکے ضائع ہوجانے کا اندیشہ رہتا (تو ان کی چاہت کیا ہوتی) پس اللہ تعالیٰ سے ڈر کر جچی تلی بات کہا کریں (١) النسآء
10 جو لوگ ناحق ظلم سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں، وہ اپنے پیٹ میں آگ ہی بھر رہے ہیں اور عنقریب وہ دوزخ میں جائیں گے۔ النسآء
11 اللہ تعالیٰ تمہیں اولاد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے (١) اور اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں اور دو سے زیادہ ہوں تو انہیں مال متروکہ کا دو تہائ ملے گا (٢) اور اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کے لئے آدھا ہے اور میت کے ماں باپ میں سے ہر ایک لئے اس کے چھوڑے ہوئے مال کا چھٹا حصہ ہے اگر اس میت کی اولاد ہو (٣) اگر اولاد نہ ہو اور ماں باپ وارث ہوتے ہوں تو اس کی ماں کے لئے تیسرا حصہ ہے (٤) ہاں اگر میت کے کئی بھائی ہوں تو پھر اس کی ماں کا چھٹا حصہ ہے (٥) یہ حصے اس کی وصیت (کی تکمیل) کے بعد ہیں جو مرنے والا کر گیا ہو یا ادائے قرض کے بعد تمہارے باپ ہوں یا تمہارے بیٹے تمہیں نہیں معلوم کہ ان میں سے کون تمہیں نفع پہنچانے میں زیادہ قریب ہے (٦) یہ حصے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ ہیں بیشک اللہ تعالیٰ پورے علم اور کامل حکمتوں والا ہے۔ النسآء
12 تمہاری بیویاں جو چھوڑ مریں اور ان کی اولاد نہ ہو تو آدھو آدھ تمہارا اگر ان کی اولاد ہو تو ان کے چھوڑے ہوئے مال میں سے تمہارے لئے چوتھائی حصہ ہے (١) اس کی وصیت کی ادائیگی کے بعد جو وہ کر گئیں ہوں یا قرض کے بعد۔ اور جو (ترکہ) تم چھوڑ جاؤ اس میں سے ان کے لئے چوتھائی ہے اگر تمہاری اولاد نہ ہو اور اگر تمہاری اولاد ہو تو پھر انہیں تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا (٢) اس وصیت کے بعد جو تم کر گئے ہو اور قرض کی ادائیگی کے بعد۔ اور جن کی میراث لی جاتی ہے وہ مرد یا عورت کلالہ ہو یعنی اس کا باپ بیٹا نہ ہو (٣) اور اس کا ایک بھائی اور ایک بہن ہو (٤) تو ان دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ اگر اس سے زیادہ ہوں تو ایک تہائ میں سب شریک ہیں (٥) اس وصیت کے بعد جو کی جائے اور قرض کے بعد (٦) جب کہ اوروں کا نقصان نہ کیا گیا ہو (٧) یہ مقرر کیا ہوا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اللہ تعالیٰ دانا ہے بردبار۔ النسآء
13 یہ حدیں اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی ہیں اور جو اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی فرمانبرداری کرے گا اسے اللہ تعالیٰ جنتوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ النسآء
14 اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کرے اور اس کی مقرہ حدوں سے آگے نکلے اسے وہ جہنم میں ڈال دے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ایسوں کے لئے رسوا کن عذاب ہے۔ النسآء
15 تمہاری عورتوں میں سے جو بے حیائی کا کام کریں ان پر اپنے میں سے چار گواہ طلب کرو اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید رکھو یہاں تک کہ موت ان کی عمریں پوری کر دے (١) یا اللہ تعالیٰ ان کے لئے کوئی اور راستہ نکالے (٢) النسآء
16 تم میں سے جو دو افراد ایسا کام کرلیں (١) انہیں ایذا دو (٢) اگر وہ توبہ اور اصلاح کرلیں تو ان سے منہ پھیر لو بیشک اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والا ہے اور رحم کرنے والا ہے۔ النسآء
17 اللہ تعالیٰ صرف انہی لوگوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جو بوجہ نادانی کوئی برائی کر گزریں پھر جلد اس سے باز آ جائیں اور توبہ کریں تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی توبہ قبول کرتا ہے اللہ تعالیٰ بڑے علم والا حکمت والا ہے۔ ْ النسآء
18 ان کی توبہ نہیں جو برائیاں کرتے چلے جائیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجائے تو کہہ دے کہ میں نے اب توبہ کی (١) اور ان کی توبہ بھی قبول نہیں جو کفر پر ہی مر جائیں یہی لوگ ہیں جن کے لئے ہم نے المناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ النسآء
19 ایمان والو! تمہیں حلال نہیں کہ زبردستی عورتوں کے ورثے میں لے بیٹھو (١) انہیں اس لئے روک نہ رکھو کہ جو تم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں سے کچھ لے لو (٢) ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ کوئی کھلی برائی اور بے حیائی کریں (٣) ان کے ساتھ اچھے طریقے سے بودوباش رکھو گو تم انہیں ناپسند کرو لیکن بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو برا جانو اور اللہ تعالیٰ اس میں بہت بھلائی کر دے۔ (٥) النسآء
20 اور اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی کرنا ہی چاہو اور ان میں کسی کو تم نے خزانے کا خزانہ دے رکھا ہو تو بھی اس میں سے کچھ نہ لو (١) کیا تم اسے ناحق اور کھلا گناہ ہوتے ہوئے بھی لے لو گے تم اسے کیسے لے لو گے۔ النسآء
21 حالانکہ تم ایک دوسرے کو مل چکے ہو (١) اور ان عورتوں نے تم سے مضبوط عہد و پیمان لے رکھا ہے (٢)۔ النسآء
22 اور ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپوں نے نکاح کیا ہے (١) مگر جو گزر چکا ہے یہ بے حیائی کا کام اور بغض کا سبب ہے اور بڑی بری راہ ہے۔ النسآء
23 حرام کی گئی ہیں (١) تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری لڑکیاں اور تمہاری بہنیں، تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھائی کی لڑکیاں اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہو اور تمہاری دودھ شریک بہنیں اور تمہاری ساس اور تمہاری وہ پرورش کردہ لڑکیاں جو تمہاری گود میں ہیں تمہاری ان عورتوں سے جن سے تم دخول کرچکے ہو ہاں اگر تم نے ان سے جماع نہ کیا ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں اور تمہارے بیٹوں کی بیویاں اور تمہارا دو بہنوں کا جمع کرنا۔ ہاں جو گزر چکا سو گزر چکا، یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ النسآء
24 اور حرام کی گئی شوہر والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں (١) اللہ تعالیٰ نے احکام تم پر فرض کر دئیے ہیں، ان عورتوں کے سوا اور عورتیں تمہارے لئے حلال کی گئیں کہ اپنے مال کے مہر سے تم ان سے نکاح کرنا چاہو برے کام سے بچنے کے لئے نہ کہ شہوت رانی کے لئے (٢) اس لئے جن سے تم فائدہ اٹھاؤ انہیں ان کا مقرر کیا ہوا مہر دے دو (٣) اور مہر مقرر ہونے کے بعد تم آپس کی رضامندی سے جو طے کرلو تم پر کوئی گناہ نہیں (٤) بیشک اللہ تعالیٰ علم والا حکمت والا ہے۔ النسآء
25 اور تم میں سے جس کسی کو آزاد مسلمان عورتوں سے نکاح کرنے کی پوری وسعت و طاقت نہ ہو وہ مسلمان لونڈیوں سے جن کے تم مالک ہو اپنا نکاح کرلو اللہ تمہارے اعمال کو بخوبی جاننے والا ہے، تم سب آپس میں ایک ہی تو ہو اس لئے ان کے مالکوں کی اجازت سے ان سے نکاح کرلو (١) اور قاعدہ کے مطابق ان کے مہر ان کو دے دو، وہ پاک دامن ہوں نہ کہ اعلانیہ بد کاری کرنے والیاں، پس جب یہ لونڈیاں نکاح میں آ جائیں پھر اگر وہ بے حیائی کا کام کریں تو انہیں آدھی سزا ہے اس سزا سے جو آزاد عورتوں کی ہے (٢) کنیزوں سے نکاح کا یہ حکم تم میں سے ان لوگوں کے لئے ہے جنہیں گناہ اور تکلیف کا اندیشہ ہو اور تمہارا ضبط کرنا بہت بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا اور بڑی رحمت والا ہے (٣)۔ النسآء
26 اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمہارے واسطے خوب کھول کر بیان کرے اور تمہیں تم سے پہلے کے (نیک) لوگوں کی راہ پر چلائے اور تمہاری توبہ قبول کرے اور اللہ تعالیٰ جاننے والا حکمت والا ہے۔ النسآء
27 اور اللہ چاہتا ہے کہ تمہاری توبہ قبول کرے اور جو لوگ خواہشات کے پیرو ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم اس سے بہت دور ہٹ جاؤ۔ (١) النسآء
28 اللہ چاہتا ہے کہ تم سے تخفیف کر دے کیونکہ انسان کمزور پیدا ہوا ہے (١)۔ النسآء
29 اے ایمان والو! اپنے آپس کے مال ناجائز طریقہ سے مت کھاؤ (١) مگر یہ کہ تمہاری آپس کی رضامندی سے ہو خرید و فروخت (٢) اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو (٣) یقیناً اللہ تعالیٰ تم پر نہایت مہربان ہے۔ النسآء
30 اور جو شخص یہ (نافرمانیاں) سرکشی اور ظلم سے کرے گا (١) تو عنقریب ہم اس کو آگ میں داخل کریں گے۔ اور یہ اللہ پر آسان ہے۔ النسآء
31 اگر تم بڑے گناہوں سے بچتے رہو گے جس سے تم کو منع کیا جاتا ہے (١) تو ہم تمہارے چھوٹے گناہ دور کردیں گے اور عزت و بزرگی کی جگہ داخل کریں گے۔ النسآء
32 اور اس کی آرزو نہ کرو جس کے باعث اللہ تعالیٰ نے تم سے بعض کو بعض پر بزرگی دی ہے، مردوں کا اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا اور عورتوں کے لئے ان میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا اور اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگو (١) یقیناً اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ النسآء
33 ماں باپ یا قرابت دار جو چھوڑ مریں اس کے وارث ہم نے ہر شخص کے لئے مقرر کر دئیے ہیں (١) جن سے تم نے اپنے ہاتھوں معاہدہ کیا ہے انہیں ان کا حصہ دو (٢) حقیقتاً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر حاضر ہے۔ النسآء
34 مرد عورت پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مردوں نے مال خرچ کئے ہیں (١) پس نیک فرمانبردار عورتیں خاوند کی عدم موجودگی میں یہ حفاظت الٰہی نگہداشت رکھنے والیاں ہیں اور جن عورتوں کی نافرمانی اور بد دماغی کا تمہیں خوف ہو انہیں نصیحت کرو اور انہیں الگ بستروں پر چھوڑ دو اور انہیں مار کی سزا دو پھر اگر وہ تابعداری کریں تو ان پر راستہ تلاش نہ کرو (٢) بیشک اللہ تعالیٰ بڑی بلندی اور بڑائی والا ہے۔ النسآء
35 اگر تمہیں میاں بیوی کے درمیان آپس کی ان بن کا خوف ہو تو ایک منصف مرد والوں میں اور ایک عورت کے گھر والوں میں سے مقرر کرو (١) اگر یہ دونوں صلح کرنا چاہیں گے تو اللہ دونوں میں ملاپ کرا دے گا یقیناً پورے علم والا اور پوری خبر والا ہے۔ النسآء
36 اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ سلوک و احسان کرو اور رشتہ داروں سے اور یتیموں سے اور مسکینوں سے اور قرابت دار ہمسایہ سے اور اجنبی ہمسائے سے (١) اور پہلو کے ساتھی سے (٢) اور راہ کے مسافر سے اور ان سے جن کے مالک تمہارے ہاتھ ہیں (غلام، کنیز) (٣) یقیناً اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والے اور شیخی خوروں کو پسند نہیں فرماتا۔ (٤) النسآء
37 جو لوگ خود بخیلی کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی بخیلی کرنے کو کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے جو اپنا فضل انہیں دے رکھا ہے اسے چھپا لیتے ہیں ہم نے ان کافروں کے لئے ذلت کی مار تیار کر رکھی ہے۔ النسآء
38 اور جو لوگ اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے اور جس کا ہم نشین اور ساتھی شیطان ہو (١) وہ بدترین ساتھی ہے۔ النسآء
39 بھلا ان کا کیا نقصان تھا اگر یہ اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے اور اللہ تعالیٰ نے جو انہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے اللہ تعالیٰ انہیں خوب جاننے والا ہے۔ النسآء
40 بیشک اللہ تعالیٰ ایک ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا اور اگر نیکی ہو تو اسے دو گنی کردیتا ہے اور خاص اپنے پاس سے بڑا ثواب دیتا ہے۔ النسآء
41 پس کیا حال ہوگا جس وقت کہ ہر امت میں سے ایک گواہ ہم لائیں گے اور آپ کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے (١)۔ النسآء
42 جس روز کافر اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نافرمان آرزو کریں گے کہ کاش! انہیں زمین کے ساتھ ہموار کردیا جاتا اور اللہ تعالیٰ سے کوئی بات نہ چھپا سکیں گے۔ النسآء
43 اے ایمان والو! جب تم نشے میں مست ہو نماز کے قریب نہ جاؤ (١) جب تک کہ اپنی بات کو سمجھنے نہ لگو اور جنابت کی حالت میں جب تک کہ غسل نہ کرلو (٢) ہاں اگر راہ چلتے گزر جانے والے ہوں تو اور بات ہے (٣) اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم سے کوئی قضائے حاجت سے آیا ہو یا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی کا قصد کرو اور اپنے منہ اور اپنے ہاتھ مل لو (٤) بیشک اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا، بخشنے والا ہے۔ النسآء
44 کیا تم نے نہیں دیکھا، جنہیں کتاب کا کچھ حصہ دیا گیا ہے، وہ گمراہی خریدتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم بھی راہ سے بھٹک جاؤ۔ النسآء
45 اللہ تعالیٰ تمہارے دشمنوں کو خوب جاننے والا ہے اور اللہ تعالیٰ کا دوست ہونا کافی ہے اور اللہ تعالیٰ کا مددگار ہونا بس ہے۔ النسآء
46 بعض یہود کلمات کو ان کی ٹھیک جگہ سے ہیر پھیر کردیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور نافرمانی کی اور سن اس کے بغیر کہ تو سنا جائے (١) اور ہماری رعایت کر (لیکن اس کہنے میں) اپنی زبان کو پیچ دیتے ہیں اور دین میں طعنہ دیتے ہیں اور اگر یہ لوگ کہتے کہ ہم نے سنا اور ہم نے فرمانبرداری کی آپ سنیے ہمیں دیکھیے تو یہ ان کے لئے بہت بہتر اور نہایت ہی مناسب تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے کفر سے انہیں لعنت کی ہے پس یہ بہت ہی کم ایمان لاتے ہیں۔ (٢) النسآء
47 اے اہل کتاب جو کچھ ہم نے نازل فرمایا جو اس کی تصدیق کرنے والا ہے جو تمہارے پاس ہے اس پر ایمان لاؤ اس سے پہلے کہ ہم چہرے بگاڑ دیں اور انہیں الٹا کر پیٹھ کی طرف کردیں (١) یا ان پر لعنت بھجیں جیسے ہم نے ہفتے کے دن والوں پر لعنت کی (٢) اور ہے اللہ تعالیٰ کا کام کیا گیا۔ (٣) النسآء
48 یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے (١) اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک مقرر کرے اس نے بہت بڑا گناہ اور بہتان باندھا۔ (٢) النسآء
49 کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا جو اپنی پاکیزگی اور ستائش خود کرتے ہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے پاکیزہ کرتا ہے کسی پر ایک دھاگے کے برابر ظلم نہ کیا جائے گا (١)۔ النسآء
50 دیکھو یہ لوگ اللہ تعالیٰ پر کس طرح جھوٹ باندھتے ہیں (١) اور یہ (حرکت) گناہ ہونے کے لئے کافی ہے (٢) النسآء
51 کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا کچھ حصہ ملا ہے؟ جو بت کا اور باطل معبود کا اعتقاد رکھتے ہیں اور کافروں کے حق میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ ایمان والوں سے زیادہ راہ راست پر ہیں (١) النسآء
52 یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور جسے اللہ تعالیٰ لعنت کر دے تو اس کا کوئی مددگار نہ پائے گا النسآء
53 کیا ان کا کوئی حصہ سلطنت میں ہے؟ اگر ایسا ہو تو پھر یہ کسی کو ایک کھجور کی گٹھلی کے شگاف کے برابر بھی کچھ نہ دیں۔ (١) النسآء
54 یا یہ لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے انہیں دیا ہے (١) پس ہم نے تو آل ابراہیم کو کتاب اور حکمت بھی دی ہے اور بڑی سلطنت بھی عطا فرمائی۔ النسآء
55 پھر ان میں سے بعض نے اس کتاب کو مانا اور بعض اس سے رک گئے (١) اور جہنم کا جلانا کافی ہے۔ النسآء
56 جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا، انہیں ہم یقیناً آگ میں ڈال دیں گے (١) جب ان کی کھالیں پک جائیں گی ہم ان کے سواء اور کھالیں بدل دیں گے تاکہ وہ عذاب چکھتے رہیں (٢) یقیناً اللہ تعالیٰ غالب حکمت والا ہے۔ النسآء
57 اور جو لوگ ایمان لائے اور شائستہ اعمال کئے (١) ہم عنقریب انہیں ان جنتوں میں لے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، جن میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، ان کے لئے وہاں صاف ستھری بیویاں ہوں گی اور ہم انہیں گھنی چھاؤں (اور پوری راحت) میں لے جائیں گے (٢)۔ النسآء
58 اللہ تعالیٰ تمہیں تاکیدی حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں انہیں پہنچاؤ (١) اور جب لوگوں کا فیصلہ کرو تو عدل اور انصاف سے فیصلہ کرو (٢) یقیناً وہ بہتر چیز ہے جس کی نصیحت تمہیں اللہ تعالیٰ کر رہا ہے، (٣) بیشک اللہ تعالیٰ سنتا ہے دیکھتا ہے۔ النسآء
59 اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو (رسول اللہ علیہ و سلم) کی اور تم میں سے اختیار والوں کی۔ (١) پھر اگر کسی چیز پر اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ، اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف، اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔ (٢) النسآء
60 کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا ؟ جن کا دعویٰ تو یہ ہے کہ جو کچھ آپ سے پہلے اتارا گیا ہے اس پر ان کا ایمان ہے، لیکن وہ اپنے فیصلے غیر اللہ کی طرف لے جانا چاہتے ہیں حالانکہ انہیں حکم دیا گیا ہے کہ شیطان کا انکار کریں، شیطان تو یہ چاہتا ہے بہکا کر دور ڈال دے۔ النسآء
61 ان سے جب کبھی کہا جائے کہ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ کلام کی اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف آؤ تو آپ دیکھ لیں گے کہ یہ منافق آپ سے منہ پھیر کر رکے جاتے ہیں (١)۔ النسآء
62 پھر کیا بات ہے کہ جب ان پر ان کے کرتوت کے باعث کوئی مصیبت آ پڑتی ہے تو پھر یہ آپ کے پاس آ کر اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہمارا ارادہ تو صرف بھلائی اور میل ملاپ ہی کا تھا (١) النسآء
63 یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے دلوں کا بھید اللہ تعالیٰ پر بخوبی روشن ہے آپ ان سے چشم پوشی کیجئے، انہیں نصیحت کرتے رہیے اور انہیں وہ بات کہیے جو ان کے دلوں میں گھر کرنے والی ہو (١)۔ النسآء
64 ہم نے ہر رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو صرف اس لئے بھیجا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی فرمانبرداری کی جائے اور اگر یہ لوگ جب انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا، تیرے پاس آ جاتے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ان کے لئے استغفار کرتے (١) تو یقیناً یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو معاف کرنے والا مہربان پاتے۔ النسآء
65 سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کردیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کرلیں۔ النسآء
66 اگر ہم ان پر یہ فرض کردیتے ہیں کہ اپنی جانوں کو قتل کر ڈالو! یا اپنے گھروں سے نکل جاؤ! تو اسے ان میں سے بہت ہی کم لوگ حکم بجا لاتے اور اگر یہ وہی کریں جس کی انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو یقیناً یہی ان کے لئے بہتر اور زیادہ مضبوطی والا ہو (١) النسآء
67 اور تب تو انہیں ہم اپنے پاس سے بڑا ثواب دیں۔ النسآء
68 اور یقیناً انہیں راہ راست دکھا دیں۔ النسآء
69 اور جو بھی اللہ تعالیٰ کی اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی فرمانبرداری کرے، وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا، جیسے نبی اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ، یہ بہترین رفیق ہیں۔ النسآء
70 یہ فضل اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور کافی ہے اللہ تعالیٰ جاننے والا ہے۔ النسآء
71 اے مسلمانو! اپنے بچاؤ کا سامان لے لو (١) پھر گروہ گروہ بن کر کوچ کرو یا سب کے سب اکٹھے ہو کر نکلو۔ النسآء
72 اور یقیناً تم میں بعض وہ بھی ہیں جو پس و پیش کرتے ہیں (١) پھر اگر تمہیں کوئی نقصان ہوتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر بڑا فضل کیا کہ میں ان کے ساتھ موجود نہ تھا۔ النسآء
73 اور اگر تمہیں اللہ تعالیٰ کا کوئی فضل (١) مل جائے تو اس طرح کہ گویا تم میں ان میں دوستی تھی ہی نہیں (٢) کہتے ہیں کاش! میں بھی ان کے ہمراہ ہوتا تو بڑی کامیابی کو پہنچتا (٣)۔ النسآء
74 پس جو لوگ دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے بیچ چکے ہیں (١) انہیں اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا چاہیے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے شہادت پالے یا غالب آ جائے، یقیناً ہم اسے بہت بڑا ثواب عنایت کرتے ہیں۔ النسآء
75 بھلا کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور ان ناتواں مردوں، عورتوں اور ننھے ننھے بچوں کے چھٹکارے کے لئے جہاد نہ کرو؟ جو یوں دعائیں مانگ رہے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! ان ظالموں کی بستی سے ہمیں نجات دے اور ہمارے لئے خاص اپنے پاس سے حمایتی مقرر کر دے اور ہمارے لئے خاص اپنے پاس سے مددگار بنا (١) النسآء
76 جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ تو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں اور جن لوگوں نے کفر کیا، وہ اللہ تعالیٰ کے سوا اوروں کی راہ میں لڑتے ہیں (١) پس تم شیطان کے دوستوں سے جنگ کرو یقین مانو کہ شیطانی حیلہ ( بالکل بودا اور) سخت کمزور ہے۔ (٢) النسآء
77 کیا تم نے نہیں دیکھا جنہیں حکم کیا گیا تھا کہ اپنے ہاتھوں کو روکے رکھو اور نمازیں پڑھتے رہو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو، پھر جب انہیں جہاد کا حکم دیا گیا تو اسی وقت ان کی ایک جماعت لوگوں سے اس قدر ڈرنے لگی جیسے اللہ تعالیٰ کا ڈر ہو، بلکہ اس سے بھی زیادہ، اور کہنے لگے اے ہمارے رب! تو نے ہم پر جہاد کیوں فرض کردیا (١) کیوں ہمیں تھوڑی سی زندگی اور نہ جینے دیا ؟ (٢) آپ کہہ دیجئے کہ دنیا کی سود مندی تو بہت ہی کم ہے اور پرہیزگاروں کے لئے تو آخرت ہی بہتر ہے اور تم پر ایک دھاگے کے برابر بھی ستم روا نہ رکھا جائے گا۔ النسآء
78 تم جہاں کہیں بھی ہو موت تمہیں آ کر پکڑے گی گو تم مضبوط قلعوں میں ہو (١) اور اگر انہیں کوئی بھلائی ملتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اگر کوئی برائی پہنچتی ہے تو کہہ اٹھتے ہیں کہ یہ تیری طرف سے ہے (٢) انہیں کہہ دو کہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ انہیں کیا ہوگیا ہے کہ کوئی بات سمجھنے کے بھی قریب نہیں (٣) النسآء
79 تجھے جو بھلائی ملتی ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے (١) اور جو برائی پہنچتی ہے وہ تیرے اپنے نفس کی طرف سے ہے (٢) ہم نے تجھے تمام لوگوں کو پیغام پہنچانے والا بنا کر بھیجا ہے اور اللہ تعالیٰ گواہ کافی ہے۔ النسآء
80 اس رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جو اطاعت کرے اسی نے اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی اور جو منہ پھیر لے تو ہم نے آپ کو کچھ ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔ النسآء
81 یہ کہتے ہیں کہ اطاعت ہے، پھر جب آپ کے پاس سے اٹھ کر باہر نکلتے ہیں تو ان میں سے ایک جماعت، جو بات آپ نے یا اس نے کہی ہے اس کے خلاف راتوں کو مشورہ کرتی ہے (١) ان کی راتوں کی بات چیت اللہ لکھ رہا ہے، تو آپ ان سے منہ پھیر لیں اور اللہ پر بھروسہ رکھیں اللہ تعالیٰ کافی کارساز ہے۔ النسآء
82 کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے؟ اگر یہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یقیناً اس میں بھی کچھ اختلاف پاتے (١)۔ النسآء
83 جہاں انہیں کوئی خبر امن کی یا خوف کی ملی انہوں نے اسے مشہور کرنا شروع کردیا، حالانکہ اگر یہ لوگ اس رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اور اپنے میں سے ایسی باتوں کی تہہ تک پہنچنے والوں کے حوالے کردیتے تو اس کی حقیقت وہ لوگ معلوم کرلیتے جو نتیجہ اخذ کرتے ہیں (١) اور اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو معدودے چند کے علاوہ تم سب شیطان کے پیروکار بن جاتے۔ النسآء
84 تو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتا رہ، تجھے صرف تیری ذات کی نسبت حکم دیا جاتا ہے، ہاں ایمان والوں کو رغبت دلاتا رہ، بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کافروں کی جنگ کو روک دے اور اللہ تعالیٰ سخت قوت والا ہے اور سزا دینے میں بھی سخت ہے۔ النسآء
85 جو شخص کسی نیکی یا بھلے کام کی سفارش کرے اسے بھی اس کا کچھ حصہ ملے گا اور جو برائی اور بدی کی سفارش کرے اس کے لئے بھی اس میں سے ایک حصہ ہے، اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ النسآء
86 اور جب تمہیں سلام کیا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا انہی الفاظ کو لوٹا دو (١) بے شبہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے۔ النسآء
87 اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ تم سب کو یقیناً قیامت کے دن جمع کرے گا جس کے (آنے) میں کوئی شک نہیں اللہ تعالیٰ سے زیادہ سچی بات والا اور کون ہوگا۔ النسآء
88 تمہیں کیا ہوگیا ہے؟ کہ منافقوں میں دو گروہ ہو رہے ہو؟ (١) انہیں تو ان کے اعمال کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اوندھا کردیا ہے۔ (٢) اب کیا تم یہ منصوبے بنا رہے ہو کہ اللہ تعالیٰ کے گمراہ کئے ہوؤں کو تم راہ راست پر لا کھڑا کرو، جسے اللہ تعالیٰ راہ بھلا دے تو ہرگز اس کے لئے کوئی راہ نہ پائے گا (٣) النسآء
89 ان کی تو چاہت ہے کہ جس طرح کے کافر وہ ہیں تم بھی ان کی طرح کفر کرنے لگو اور پھر سب یکساں ہوجاؤ، پس جب تک یہ اسلام کی خاطر وطن نہ چھوڑیں ان میں سے کسی کو حقیقی دوست نہ بناؤ (١) پھر اگر یہ منہ پھیر لیں تو انہیں پکڑو (٢) اور قتل کرو جہاں بھی ہاتھ لگ جائیں (٣) خبردار ان میں سے کسی کو اپنا رفیق اور مددگار نہ سمجھ بیٹھنا۔ النسآء
90 سوائے ان کے جو اس قوم سے تعلق رکھتے ہوں جن سے تمہارا معاہدہ ہوچکا ہے یا جو تمہارے پاس اس حالت میں آئیں کہ تم سے جنگ کرنے سے بھی تنگ دل ہیں اور اپنی قوم سے بھی جنگ کرنے میں تنگ دل ہیں (١) اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو انہیں تم پر مسلط کردیتا اور تم سے یقیناً جنگ کرتے (٢) پس اگر یہ لوگ تم سے کنارہ کشی اختیار کرلیں اور تم سے لڑائی نہ کریں اور تمہاری جانب صلح کا پیغام ڈالیں (٣) تو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے ان پر کوئی راہ لڑائی کی نہیں کی۔ النسآء
91 تم کچھ اور لوگوں کو ایسا بھی پاؤ گے جن کی (بظاہر) چاہت ہے کہ تم سے بھی امن میں رہیں۔ اور اپنی قوم سے بھی امن میں رہیں (١) لیکن جب کبھی فتنہ انگیزی (٢) کی طرف لائے جاتے ہیں تو اوندھے منہ اس میں ڈال دیئے جاتے ہیں پس اگر یہ لوگ تم سے کنارہ کشی نہ کریں اور تم سے صلح کا سلسلہ جنبانی نہ کریں اور اپنے ہاتھ نہ روک لیں تو انہیں پکڑو اور مار ڈالو جہاں کہیں بھی پاؤ یہی وہ ہیں جن پر ہم نے تمہیں ظاہر حجت عنایت فرمائی (٣)۔ النسآء
92 کسی مومن کو دوسرے مومن کا قتل کردینا زیبا نہیں (١) مگر غلطی سے ہوجائے (٢) (تو اور بات ہے) جو شخص کسی مسلمان کو بلا قصد مار ڈالے، اس پر ایک مسلمان غلام کی گردن آزاد کرانا اور مقتول کے عزیزوں کو خون بہا پہنچانا ہے (٣) ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ لوگ بطور صدقہ معاف کردیں (٤) اور اگر مقتول تمہاری دشمن قوم کا ہو اور ہو وہ مسلمان، تو صرف ایک مومن غلام کی گردن آزاد کرانی لازمی ہے (٥) اور اگر مقتول اس قوم سے ہو کہ تم میں اور ان میں عہد و پیمان ہے تو خون بہا لازم ہے، جو اس کے کنبے والوں کو پہنچایا جائے اور ایک مسلمان غلام آزاد کرنا بھی ضروری ہے (٦) پس جو نہ پائے اس کے ذمے لگاتار دو مہینے کے روزے ہیں (٧) اللہ تعالیٰ سے بخشوانے کے لئے اور اللہ تعالیٰ بخوبی جاننے والا اور حکمت والا ہے۔ النسآء
93 اور جو کوئی کسی مومن کو قصداً قتل کر ڈالے، اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے (١) اسے اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ النسآء
94 اے ایمان والو! جب تم اللہ کی راہ میں جا رہے ہو تو تحقیق کرلیا کرو اور جو تم سے سلام علیک کرے تم اسے یہ نہ کہہ دو کہ تو ایمان والا نہیں (١) تم دنیاوی زندگی کے اسباب کی تلاش میں ہو تو اللہ تعالیٰ کے پاس بہت سی غنیمتیں (٢) ہیں پہلے تم بھی ایسے ہی تھے پھر اللہ تعالیٰ نے تم پر احسان کیا لہذا تم ضرور تحقیق اور تفتیش کرلیا کرو، بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے باخبر ہے۔ النسآء
95 اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے مومن اور بغیر عذر کے بیٹھے رہنے والے مومن برابر نہیں (١) اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے جہاد کرنے والوں کو بیٹھے رہنے والوں پر اللہ تعالیٰ نے درجوں میں بہت فضیلت دے رکھی ہے اور یوں تو اللہ تعالیٰ نے ہر ایک کو خوبی اور اچھائی کا وعدہ دیا (٢) ہے لیکن مجاہدین کو بیٹھ رہنے والوں پر بہت بڑے اجر کی فضیلت دے رکھی ہے۔ النسآء
96 اپنی طرف سے مرتبے کی بھی اور بخشش کی بھی اور رحمت کی بھی اور اللہ تعالیٰ بخشش کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ النسآء
97 جو لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہیں جب فرشتے ان کی روح قبض کرتے ہیں تو پوچھتے ہیں، تم کس حال میں تھے؟ (١) یہ جواب دیتے ہیں کہ ہم اپنی جگہ کمزور اور مغلوب تھے (٢) فرشتے کہتے ہیں کیا اللہ تعالیٰ کی زمین کشادہ نہ تھی کہ تم ہجرت کر جاتے؟ یہی لوگ ہیں جن کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ پہنچنے کی بری جگہ ہے۔ النسآء
98 مگر جو مرد عورتیں اور بچے بے بس ہیں جنہیں نہ تو کسی کا چارہ کار کی طاقت اور نہ کسی راست کا علم ہے (١)۔ النسآء
99 بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے درگزر کرے، اللہ تعالیٰ درگزر کرنے والا اور معاف کرنے والا ہے۔ النسآء
100 جو کوئی اللہ کی راہ میں وطن چھوڑے گا، وہ زمین میں بہت سی قیام کی جگہیں بھی پائے گا اور کشادگی بھی (١) اور جو کوئی اپنے گھر سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف نکل کھڑا ہوا، پھر اسے موت نے آ پکڑا تو بھی یقیناً اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ثابت ہوگیا (٢)، اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔ النسآء
101 جب تم سفر پر جا رہے ہو تو تم پر نمازوں کے قصر کرنے میں کوئی گناہ نہیں، اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے (١) یقیناً کفار تمہارے کھلے دشمن ہیں۔ النسآء
102 جب تم ان میں ہو اور ان کے لئے نماز کھڑی کرو تو چاہیے کہ ان کی ایک جماعت تمہارے ساتھ اپنے ہتھیار لئے کھڑی ہو، پھر جب یہ سجدہ کر چکیں تو یہ ہٹ کر تمہارے پیچھے آ جائیں اور وہ دوسری جماعت جس نے نماز نہیں پڑھی وہ آ جائے اور تیرے ساتھ نماز ادا کرے اور اپنا بچاؤ اور اپنے ہتھیار لئے رہے، کافر چاہتے ہیں کہ کسی طرح تم اپنے ہتھیاروں اور اپنے سامان سے بے خبر ہوجاؤ، تو وہ تم پر اچانک دھاوا بول دیں (١) ہاں اپنے ہتھیار اتار رکھنے میں اس وقت تم پر کوئی گناہ نہیں جب کہ تکلیف ہو یا بوجہ بارش کے یا بسبب بیمار ہوجانے کے اور اپنے بچاؤ کی چیزیں ساتھ لئے رہو یقیناً اللہ تعالیٰ نے منکروں کے لئے ذلت کی مار تیار کر رکھی ہے۔ النسآء
103 پھر جب تم نماز ادا کر چکو تو اٹھتے بیٹھتے اور لیٹے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے رہو (١) اور جب اطمینان پاؤ تو نماز قائم کرو (٢) یقیناً نماز مومنوں پر مقررہ وقتوں پر فرض ہے۔ (٣) النسآء
104 ان لوگوں کا پیچھا کرنے سے ہارے دل ہو کر بیٹھ نہ رہو (١) اگر تمہیں بے آرامی ہوتی ہے تو انہیں بھی تمہاری طرح بے آرامی ہوتی ہے اور تم اللہ سے وہ امید رکھتے ہو، جو امید انہیں نہیں، (٢) اور اللہ تعالیٰ دانا اور حکیم ہے۔ النسآء
105 یقیناً ہم نے تمہاری طرف حق کے ساتھ اپنی کتاب نازل فرمائی ہے تاکہ تم لوگوں میں اس چیز کے مطابق فیصلہ کرو جس سے اللہ نے تم کو شناسا کیا ہے (١) اور خیانت کرنے والوں (٢) کے حمایتی نہ بنو۔ النسآء
106 اور اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگو! (١) بیشک اللہ تعالیٰ بخشش کرنے والا، مہربانی کرنے والا ہے۔ النسآء
107 اور ان کی طرف سے جھگڑا نہ کرو جو خود اپنی ہی خیانت کرتے ہیں، یقیناً دغا باز گناہگار اللہ تعالیٰ کو اچھا نہیں لگتا۔ النسآء
108 وہ لوگوں سے چھپ جاتے ہیں (لیکن) اللہ تعالیٰ سے نہیں چھپ سکتے وہ راتوں کے وقت جب کہ اللہ کی ناپسندیدہ باتوں کے خفیہ مشورے کرتے ہیں اس وقت بھی اللہ ان کے پاس ہوتا ہے، ان کے تمام اعمال کو وہ گھیرے ہوئے ہے۔ النسآء
109 ہاں تو یہ تم لوگ کہ دنیا میں تم نے ان کی حمایت کی لیکن اللہ تعالیٰ کے سامنے قیامت کے دن ان کی حمایت کون کرے گا ؟ اور وہ کون ہے جو ان کا وکیل بن کر کھڑا ہو سکے گا۔ (١) النسآء
110 جو شخص کوئی برائی کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ سے استغفار کرے تو اللہ کو بخشنے والا، مہربانی کرنے والا پائے گا۔ النسآء
111 اور جو گناہ کرتا ہے اس کا بوجھ اسی پر ہے (١) اور اللہ بخوبی جاننے والا ہے النسآء
112 اور جو شخص کوئی گناہ یا خطا کرے کسی بے گناہ کے ذمہ تھوپ دے، اس نے بڑا بہتان اٹھایا اور کھلا گناہ کیا (١)۔ النسآء
113 اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور رحم تجھ پر نہ ہوتا تو ان کی ایک جماعت نے تو تجھے بہکانے کا قصد کر ہی لیا تھا (١) مگر دراصل یہ اپنے آپ کو ہی گمراہ کرتے ہیں، یہ تیرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، اللہ تعالیٰ نے تجھ پر کتاب اور حکمت اتاری ہے اور تجھے وہ سکھایا ہے جسے تو نہیں جانتا (٢) اور اللہ تعالیٰ کا تجھ پر بڑا بھاری فضل ہے۔ النسآء
114 ان کے اکثر خفیہ مشوروں میں کوئی خیر نہیں، (١) ہاں بھلائی اس کے مشورے میں جو خیرات کا یا نیک بات کا یا لوگوں میں صلح کرانے کا حکم کرے (٢) اور جو شخص صرف اللہ تعالیٰ کی رضامندی حاصل کرنے کے ارادے سے یہ کام کرے (٣) اسے ہم یقیناً بہت بڑا ثواب دیں گے (٤)۔ النسآء
115 جو شخص باوجود راہ ہدایت کے واضح ہوجانے کے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف کرے اور تمام مومنوں کی راہ چھوڑ کر چلے، ہم اسے ادھر ہی متوجہ کردیں گے جدھر وہ خود متوجہ ہو اور دوزخ میں ڈال دیں گے (١) وہ پہنچنے کی بہت ہی بری جگہ ہے۔ النسآء
116 اسے اللہ تعالیٰ قطعًا نہ بخشے گا کہ اس کے ساتھ شریک مقرر کیا جائے ہاں شرک کے علاوہ گناہ جس کے چاہے معاف فرما دیتا ہے اور اللہ کے ساتھ شریک کرنے والا بہت دور کی گمراہی میں جا پڑا۔ النسآء
117 یہ تو اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر صرف عورتوں کو پکارتے ہیں (١) اور دراصل یہ صرف سرکش شیطان کو پوجتے ہیں۔ (٢) النسآء
118 جسے اللہ نے لعنت کی ہے اس نے بیڑا اٹھایا ہے کہ تیرے بندوں میں سے میں مقرر شدہ حصہ لے کر رہوں گا (١)۔ النسآء
119 اور انہیں راہ سے بہکاتا رہوں گا اور باطل امیدیں دلاتا رہوں گا (١) اور انہیں سکھاؤں گا کہ جانوروں کے کان چیر دیں (٢) اور ان سے کہوں گا کہ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی صورت کو بگاڑ دیں (٣) سنو! جو شخص اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا رفیق بنائے گا وہ صریح نقصان میں ڈوبے گا۔ النسآء
120 وہ ان سے زبانی وعدے کرتا رہے گا، اور سبز باغ دکھاتا رہے گا (مگر یاد رکھو!) شیطان کے جو وعدے ان سے ہیں وہ سراسر فریب کاریاں ہیں۔ النسآء
121 یہ وہ لوگ ہیں جن کی جگہ جہنم ہے، جہاں سے انہیں چھٹکارا نہ ملے گا۔ النسآء
122 اور جو ایمان لائیں اور بھلے کام کریں ہم انہیں ان جنتوں میں لے جائیں گے جن کے نیچے چشمے جاری ہیں، جہاں یہ ابدالآباد رہیں گے، یہ ہے اللہ کا وعدہ جو سراسر سچا ہے اور کون ہے جو اپنی بات میں اللہ سے زیادہ سچا ہو (١)۔ النسآء
123 حقیقت حال نہ تو تمہاری آرزو کے مطابق ہے اور نہ اہل کتاب کی امیدوں پر موقوف ہے، جو برا کرے گا اس کی سزا پائے گا اور کسی کو نہ پائے گا جو اس کی حمایت و مدد اللہ کے پاس کرسکے۔ النسآء
124 جو ایمان والا ہو مرد ہو یا عورت اور وہ نیک اعمال کرے یقیناً ایسے لوگ جنت میں جائیں گے اور کھجور کی گٹھلی کے شگاف کے برابر بھی ان کا حق نہ مارا جائے گا (١)۔ النسآء
125 باعتباردین کے اس سے اچھا کون ہے جو اپنے کو اللہ کے تابع کردے وہ بھی نیکو کار، ساتھ ہی یکسوئی والے ابراہیم کے دین کی پیروی کر رہا ہو اور ابراہیم (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے اپنا دوست بنایا ہے۔ (١) النسآء
126 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ ہی کا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو گھیرنے والا ہے۔ النسآء
127 آپ عورتوں کے بارے میں حکم دریافت کرتے ہیں (١) آپ کہہ دیجئے! خود اللہ ان کے بارے میں حکم دے رہا ہے اور قرآن کی وہ آیتیں جو تم پر یتیم لڑکیوں کے بارے میں پڑھی جاتی ہیں جنہیں ان کا مقرر حق نہیں دیتے (٢) اور انہیں اپنے نکاح میں لانے کی رغبت رکھتے ہو اور کمزور بچوں کے بارے میں اور اس بارے میں کہ یتیموں کی کار گزاری انصاف کے ساتھ کرو (٣) تم جو نیک کام کرو، بے شبہ اللہ اسے پوری طرح جاننے والا ہے (٤)۔ النسآء
128 اگر کسی عورت کو اپنے شوہر کی بددماغی اور بے پرواہی کا خوف ہو تو دونوں آپس میں صلح کرلیں اس میں کسی پر کوئی گناہ نہیں (١) صلح بہتر چیز ہے، طمع ہر ہر نفس میں شامل کردی گئی ہے (٢) اگر تم اچھا سلوک کرو اور پرہیزگاری کرو تو تم جو کر رہے ہو اس پر اللہ تعالیٰ پوری طرح خبردار ہے۔ النسآء
129 تم سے یہ کبھی نہیں ہو سکے گا کہ اپنی تمام بیویوں میں ہر طرح عدل کرو گو تم اس کی کتنی ہی خواہش و کوشش کرلو اس لئے بالکل ہی ایک کی طرف مائل ہو کر دوسری کو ادھڑ لٹکتی نہ چھوڑو (١) اور اگر تم اصلاح کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو بیشک اللہ تعالیٰ بڑی مغفرت اور رحمت والا ہے۔ النسآء
130 اور اگر میاں بیوی جدا ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ اپنی وسعت سے ہر ایک کو بے نیاز کر دے گا (١) اللہ تعالیٰ وسعت والا حکمت والا ہے۔ النسآء
131 زمین اور آسمانوں کی ہر ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کی ملکیت میں ہے واقعی ہم نے ان لوگوں کو جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے تھے اور تم کو بھی یہی حکم کیا ہے کہ اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر تم کفر کرو تو یاد رکھو کہ اللہ کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ بہت بے نیاز اور تعریف کیا گیا ہے۔ النسآء
132 اللہ کے اختیار میں ہے آسمانوں کی سب چیزیں اور زمین کی بھی اور اللہ کارساز کافی ہے۔ النسآء
133 اگر اسے منظور ہو تو اے لوگو! وہ تم سب کو لے جائے اور دوسروں کو لے آۓ، اللہ تعالیٰ اس پر پوری قدرت رکھنے والا ہے (١) النسآء
134 جو شخص دنیا کا ثواب چاہتا ہے تو (یاد رکھو کہ) اللہ تعالیٰ کے پاس تو دنیا اور آخرت (دونوں) کا ثواب موجود ہے (١) اور اللہ تعالیٰ بہت سننے والا اور خوب دیکھنے والا ہے۔ النسآء
135 اے ایمان والو! عدل و انصاف پر مضبوطی سے جم جانے والے اور خوشنودی مولا کے لئے سچی گواہی دینے والے بن جاؤ، گو وہ خود تمہارے اپنے خلاف ہو یا اپنے ماں باپ کے یا رشتہ داروں عزیزوں کے (١) وہ شخص اگر امیر ہو تو اور فقیر ہو تو دونوں کے ساتھ اللہ کو زیادہ تعلق ہے (٢) اس لئے تم خواہش نفس کے پیچھے پڑ کر انصاف نہ چھوڑ دینا (٣) اور اگر تم نے کج بیانی کی یا پہلو تہی کی (٤) تو جان لو کہ جو کچھ تم کرو گے اللہ تعالیٰ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔ النسآء
136 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ پر اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اتاری ہے اور ان کتابوں پر جو اس سے پہلے نازل فرمائی گئی ہیں، ایمان لاؤ! (١) جو شخص اللہ تعالیٰ سے اور اس کے فرشتوں سے اور اس کی کتابوں سے اور اس کے رسولوں سے اور قیامت کے دن سے کفر کرے وہ تو بہت بڑی دور کی گمراہی میں جا پڑا۔ النسآء
137 جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور پھر گئے، پھر ایمان لا کر پھر کفر کیا، پھر اپنے کفر میں بڑھ گئے اللہ تعالیٰ یقیناً انہیں نہ بخشے گا اور نہ انہیں راہ ہدایت سمجھائے گا۔ (١) النسآء
138 منافقین کو اس امر کو پہنچا دو کہ ان کے لئے دردناک عذاب یقینی ہے۔ النسآء
139 جن کی حالت یہ ہے کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے پھرتے ہیں (١) کیا ان کے پاس عزت کی تلاش میں جاتے ہیں؟ (تو یاد رکھیں کہ) عزت تو ساری کی ساری اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہے۔ (٢) النسآء
140 اور اللہ تمہارے پاس اپنی کتاب میں یہ حکم اتار چکا ہے کہ تم جب کسی مجلس والوں کو اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے اور مذاق اڑاتے ہوئے سنو تو اس مجمع میں ان کے ساتھ نہ بیٹھو! جب تک کہ وہ اس کے علاوہ اور باتیں نہ کرنے لگیں (ورنہ) تم بھی اس وقت انہی جیسے ہو، (١) یقیناً اللہ تعالیٰ تمام کافروں اور سب منافقین کو جہنم میں جمع کرنے والا ہے۔ النسآء
141 یہ لوگ تمہارے انجام کار کا انتظار کرتے رہتے ہیں پھر اگر تمہیں اللہ فتح دے تو یہ کہتے ہیں کہ کیا ہم تمہارے ساتھی نہیں اور اگر کافروں کو تھوڑا غلبہ مل جائے تو (ان سے) کہتے ہیں کہ ہم تم پر غالب نہ آنے لگے تھے اور کیا ہم نے تمہیں مسلمانوں کے ہاتھوں سے نہ بچایا تھا (١) پس قیامت میں خود اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان فیصلہ کرے گا (٢) اور اللہ تعالیٰ کافروں کو ایمان والوں پر ہرگز راہ نہ دے گا۔ النسآء
142 بیشک منافق اللہ سے چال بازیاں کر رہے ہیں اور وہ انہیں اس چالبازی کا بدلہ دینے والا ہے (١) اور جب نماز کو کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی کاہلی کی حالت میں کھڑے ہوتے ہیں (٢) صرف لوگوں کو دکھاتے ہیں (٣) اور یاد الٰہی تو یونہی برائے نام کرتے ہیں (٤)۔ النسآء
143 وہ درمیان میں ہی معلق ڈگمگا رہے ہیں، نہ پورے ان کی طرف اور نہ صحیح طور پر ان کی طرف (١) جسے اللہ تعالیٰ گمراہی میں ڈال دے تو اس کے لئے کوئی راہ نہ پائے گا۔ النسآء
144 اے ایمان والو! مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بناؤ، کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کی صاف حجت قائم کرلو (١)۔ النسآء
145 منافق تو یقیناً جہنم کے سب سے نیچے کے طبقہ میں جائیں گے (١) ناممکن ہے کہ تو ان کا کوئی مددگار پالے۔ النسآء
146 ہاں جو توبہ کرلیں اور اصلاح کرلیں اور اللہ تعالیٰ پر کامل یقین رکھیں اور خالص اللہ ہی کے لئے دینداری کریں تو یہ لوگ مومنوں کے ساتھ ہیں (١) اللہ تعالیٰ مومنوں کو بہت بڑا اجر دے گا۔ النسآء
147 اللہ تعالیٰ تمہیں سزا دے کر کیا کرے گا ؟ اگر تم شکر گزاری کرتے رہو اور باایمان رہو (١) اللہ تعالیٰ بہت قدر کرنے والا اور پورا علم رکھنے والا ہے۔ النسآء
148 برائی کے ساتھ آواز بلند کرنے کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتا مگر مظلوم کو اجازت ہے (١) اور اللہ تعالیٰ خوب سنتا اور جانتا ہے۔ النسآء
149 اگر تم کسی نیکی کو اعلانیہ کرو یا پوشیدہ کسی برائی سے درگزر کرو (١) پس یقیناً اللہ تعالیٰ پوری معافی کرنے والا ہے اور پوری قدرت والا ہے۔ النسآء
150 جو لوگ اللہ کے ساتھ اور اس کے پیغمبروں کے ساتھ کفر کرتے ہیں اور جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان فرق رکھیں اور جو لوگ کہتے ہیں کہ بعض نبیوں پر تو ہمارا ایمان ہے اور بعض پر نہیں اور چاہتے ہیں کہ اس کے درمیان راہ نکالیں۔ النسآء
151 یقین مانو کہ سب لوگ اصلی کافر ہیں (١) اور کافروں کے لئے ہم نے اہانت آمیز سزا تیار کر رکھی ہے۔ النسآء
152 اور جو لوگ اللہ پر اور اس کے تمام پیغمبروں پر ایمان لاتے ہیں اور ان میں سے کسی میں فرق نہیں کرتے ہیں ان کو اللہ تعالیٰ پورا ثواب دے گا (١) اور اللہ بڑی مغفرت والا اور بڑی رحمت والا ہے۔ النسآء
153 آپ سے یہ اہل کتاب درخواست کرتے ہیں کہ آپ ان کے پاس کوئی آسمانی کتاب لائیں (١) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے انہوں نے اس سے بہت بڑی درخواست کی تھی کہ ہمیں کھلم کھلا اللہ تعالیٰ کو دکھا دے، پس ان کے اس ظلم کے باعث ان پر کڑاکے کی بجلی آ پڑی پھر باوجودیکہ ان کے پاس بہت دلیلیں پہنچ چکی تھیں انہوں نے بچھڑے کو اپنا محبوب بنا لیا، لیکن ہم نے یہ معاف فرما دیا اور ہم نے موسیٰ کو کھلا غلبہ (اور صریح دلیل) عنایت فرمائی۔ النسآء
154 اور ان کا قول لینے کے لئے ہم نے ان کے سروں پر طور پہاڑ لا کھڑا کردیا اور انہیں حکم دیا سجدہ کرتے ہوئے دروازے میں جاؤ اور یہ بھی فرمایا کہ ہفتہ کے دن میں تجاوز نہ کرنا اور ہم نے ان سے قول و قرار لئے النسآء
155 (یہ سزا تھی) یہ سبب ان کی عہد شکنی کے اور احکام الٰہی کے ساتھ کفر کرنے کے اور اللہ کے نبیوں کو ناحق قتل کر ڈالنے کے (١) اور اس سبب سے کہ یوں کہتے ہیں کہ ہمارے دلوں پر غلاف ہے۔ حالانکہ دراصل ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں پر اللہ تعالیٰ نے مہر لگا دی ہے۔ اس لئے یہ قدر قلیل ہی ایمان لاتے ہیں۔ النسآء
156 ان کے کفر کے باعث اور مریم پر بہت بڑا بہتان باندھنے کے باعث (١) النسآء
157 اور یوں کہنے کے باعث کہ ہم نے اللہ کے رسول مسیح عیسیٰ بن مریم کو قتل کردیا حالانکہ نہ تو انہوں نے اسے قتل کیا نہ سولی پر چڑھایا (١) بلکہ ان کے لئے (عیسیٰ) کا شبیہ بنا دیا گیا تھا (٢) یقین جانو کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں اختلاف کرنے والے ان کے بارے میں شک میں ہیں، انہیں اس کا کوئی یقین نہیں بجز تخمینی باتوں پر عمل کرنے کے (٣) اتنا یقینی ہے کہ انہوں نے انہیں قتل نہیں کیا۔ النسآء
158 بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا (١) اور اللہ بڑا زبردست اور پوری حکمتوں والا ہے۔ (٢) النسآء
159 اہل کتاب میں ایک بھی ایسا نہ بچے گا جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی موت سے پہلے ان پر ایمان نہ لا چکے (١) اور قیامت کے دن آپ ان پر گواہ ہونگے۔ (٢) النسآء
160 جو نفیس چیزیں ان کے لئے حلال کی گئی تھیں وہ ہم نے ان پر حرام کردیں ان کے ظلم کے باعث اور اللہ تعالیٰ کی راہ سے اکثر لوگوں کو روکنے کے باعث (١)۔ النسآء
161 اور سود جس سے منع کئے گئے تھے اسے لینے کے باعث اور لوگوں کا مال ناحق مار کھانے کے باعث اور ان میں جو کفار ہیں ہم ان کے لئے المناک عذاب مہیا کر رکھا ہے۔ النسآء
162 لیکن ان میں سے جو کامل اور مضبوط علم والے ہیں (١) اور ایمان والے ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں جو آپ کی طرف اتارا گیا اور جو آپ سے پہلے اتارا گیا اور نمازوں کو قائم رکھنے والے ہیں (٢) اور زکوٰۃ کو ادا کرنے والے ہیں (٣) اور اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والے ہیں (٤) یہ ہیں جنہیں ہم بہت بڑے اجر عطا فرمائیں گے۔ النسآء
163 یقیناً ہم نے آپ کی طرف اسی طرح وحی کی ہے جیسے کہ نوح (علیہ السلام) اور ان کے بعد والے نبیوں کی طرف کی، اور ہم نے وحی کی ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد پر اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کی طرف (١) ہم نے (داؤد علیہ السلام) کو زبور عطا فرمائی۔ النسآء
164 اور آپ سے پہلے کے بہت سے رسولوں کے واقعات ہم نے آپ سے بیان کئے ہیں (١) اور بہت کے رسولوں کے نہیں بھی کئے (٢) اور موسیٰ (علیہ السلام) سے اللہ تعالیٰ نے صاف طور پر کلام کیا (٣) النسآء
165 ہم نے انہیں رسول بنایا، خوشخبریاں سنانے والے اور آگاہ کرنے والے (١) تاکہ لوگوں کی کوئی حجت اور الزام رسولوں کے بھیجنے کے بعد اللہ تعالیٰ پر رہ نہ جائے (٢) اللہ تعالیٰ بڑا غالب اور بڑا با حکمت ہے۔ النسآء
166 جو کچھ آپ کی طرف اتارا ہے اس کی بابت خود اللہ تعالیٰ گواہی دیتا ہے کہ اسے اپنے علم سے اتارا ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ بطور گواہ کافی ہے۔ النسآء
167 جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ تعالیٰ کی راہ سے اوروں کو روکا وہ یقیناً گمراہی میں دور نکل گئے۔ النسآء
168 جن لوگوں نے کفر کیا اور ظلم کیا، انہیں اللہ تعالیٰ ہرگز ہرگز نہ بخشے گا اور نہ انہیں کوئی راہ دکھائے گا (١)۔ النسآء
169 بجز جہنم کی راہ کے جس میں وہ ہمیشہ پڑے رہیں گے اور یہ اللہ تعالیٰ پر بالکل آسان ہے۔ النسآء
170 اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق لے کر رسول آگیا ہے، پس تم ایمان لاؤ تاکہ تمہارے لئے بہتری ہو اور اگر تم کافر ہوگئے تو اللہ ہی کی ہے ہر وہ چیز جو آسمانوں اور زمین میں ہے (١) اور اللہ دانا اور حکمت والا ہے۔ النسآء
171 اے اہل کتاب اپنے دین کے بارے میں حد سے نہ گزر جاؤ (٢) اور اللہ پر بجز حق کے کچھ نہ کہو، مسیح عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) تو صرف اللہ کے رسول اور اس کے کلمہ (کن سے پیدا شدہ) ہیں جسے مریم علیہا السلام کی طرف سے ڈال دیا گیا تھا اور اس کے پاس کی روح (١) ہیں اس لئے تم اللہ کو اور اس کے سب رسولوں کو مانو اور نہ کہو کہ اللہ تین ہیں (٢) اس سے باز آ جاؤ کہ تمہارے لئے بہتری ہے، اللہ عبادت کے لائق تو صرف ایک ہی ہے اور وہ اس سے پاک ہے کہ اس کی اولاد ہو، اسی کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کافی ہے کام بنانے والا۔ النسآء
172 مسیح (علیہ السلام) کو اللہ کا بندہ ہونے میں کوئی ننگ و عار نہیں یا تکبر و انکار ہرگز ہو ہی نہیں سکتا اور ان مقرب فرشتوں کو (١) اس کی بندگی سے جو بھی دل چرائے اور تکبر و انکار کرے اللہ تعالیٰ ان سب کو اکٹھا اپنی طرف جمع کرے گا۔ النسآء
173 پس جو لوگ ایمان لائے ہیں اور شائستہ اعمال کئے ہیں ان کو ان کا پورا پورا ثواب عنایت فرمائے گا اور اپنے فضل سے انہیں اور زیادہ دے گا (١) اور جن لوگوں نے تنگ و عار اور سرکشی اور انکار کیا (٢) انہیں المناک عذاب دے گا (٣) اور وہ اپنے لئے سوائے اللہ کے کوئی حمایتی، اور امداد کرنے والا نہ پائیں گے۔ النسآء
174 اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے سند اور دلیل آ پہنچی (١) اور ہم نے تمہاری جانب واضح اور صاف نور اتار دی ہے (٢)۔ النسآء
175 پس جو لوگ اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور اسے مضبوط پکڑ لیا، انہیں تو وہ عنقریب اپنی رحمت اور فضل میں لے لے گا اور انہیں اپنی طرف کی راہ راست دکھا دے گا۔ النسآء
176 آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ (خود) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے۔ کہ اگر کوئی شخص مر جائے جس کی اولاد نہ ہو اور ایک بہن ہو تو اس چھوڑے ہوئے مال کا آدھا حصہ ہے (١) اور وہ بھائی اس بہن کا وارث ہوگا اگر اس کے اولاد نہ ہو (٢) پس اگر بہن دو ہوں تو انہیں کل چھوڑے ہوئے کا دو تہائی ملے گا (٣) اور کئی شخص اس ناطے کے ہیں مرد بھی عورتیں بھی تو مرد کے لئے حصہ ہے مثل دو عورتوں کے (٤) اللہ تعالیٰ تمہارے لئے بیان فرما رہا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ تم بہک جاؤ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے۔ النسآء
0 شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے کرنے والا ہے (سورۃ المآئدہ۔ سورۃ نمبر ٥۔ تعداد آیات ١٢٠) المآئدہ
1 اے ایمان والو! عہد و پیمان پورے کرو (١) تمہارے لئے مویشی چوپائے حلال کئے گئے ہیں (٢) بجز ان کے جن کے نام پڑھ کر سنا دیئے جائیں گے (٣) مگر حالت احرام میں شکار کو حلال جاننے والے نہ بننا، یقیناً اللہ تعالیٰ جو چاہے حکم کرتا ہے۔ المآئدہ
2 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کے شعائر کی بے حرمتی نہ کرو (١) نہ ادب والے مہینوں کی (٢) نہ حرم میں قربان ہونے والے اور پٹے پہنائے گئے جانوروں کی جو کعبہ کو جا رہے ہوں (٣) اور نہ ان لوگوں کی جو بیت اللہ کے قصد سے اپنے رب تعالیٰ کے فضل اور اس کی رضا جوئی کی نیت سے جا رہے ہوں (٤) ہاں جب تم احرام اتار ڈالو تو شکار کھیل سکتے ہو (٥) جن لوگوں نے تمہیں مسجد احرام سے روکا تھا ان کی دشمنی تمہیں اس بات پر امادہ نہ کرے کہ تم حد سے گزر جاؤ (٦) نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو اور گناہ ظلم زیادتی میں مدد نہ کرو (٧) اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔ المآئدہ
3 تم پر حرام کیا گیا مردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور جس پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا گیا ہو، (١) اور جو گلا گھٹنے سے مرا ہو، (٢) اور جو کسی ضرب سے مر گیا ہو، (٣) جو اونچی جگہ سے گر کر مرا ہو (٤) جو کسی کے سینگ مارنے سے مرا ہو (٥)، اور جسے درندوں نے پھاڑ کھایا ہو، (٦) لیکن اسے تم ذبح کر ڈالو تو حرام نہیں، (٧) اور جو آستانوں پر ذبح کیا گیا ہو، (٨) اور یہ بھی کہ قرعہ کے تیروں کے ذریعے فال گیری ہو، (٩) یہ سب بدترین گناہ ہیں، آج کفار دین سے ناامید ہوگئے، خبردار ان سے نہ ڈرنا اور مجھ سے ڈرتے رہنا، آج میں نے تمہارے لئے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنا نام بھرپور کردیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا۔ پس جو شخص شدت کی بھوک میں بیقرار ہوجائے بشرطیکہ کسی گناہ کی طرف اس کا میلان نہ ہو تو یقیناً اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا ہے اور بہت بڑا مہربان ہے (١٠)۔ المآئدہ
4 آپ سے دریافت کرتے ہیں ان کے لئے کیا کچھ حلال ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ تمام پاک چیزیں تمہارے لئے حلال کی گئیں ہیں (١) اور جن شکار کھیلنے والے جانوروں کو تم نے سدھار رکھا ہے، یعنی جنہیں تم تھوڑا بہت وہ سکھاتے ہو جس کی تعلیم اللہ تعالیٰ نے تمہیں دے رکھی ہے (٢) پس جس شکار کو وہ تمہارے لئے پکڑ کر روک رکھیں تو تم اس سے کھالو اور اس پر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرلیا کرو (٣) اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، یقیناً اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے۔ المآئدہ
5 کل پاکیزہ چیزیں آج تمہارے لئے حلال کی گئیں اور اہل کتاب کا ذبیحہ تمہارے لئے حلال ہے (١) اور تمہارا ذبیحہ ان کے لئے حلال، اور پاکدامن مسلمان عورتیں اور جو لوگ تم سے پہلے کتاب دیئے گئے ان کی پاک دامن عورتیں بھی حلال ہیں (٢) جب کہ تم ان کے مہر ادا کرو، اس طرح کہ تم ان سے باقاعدہ نکاح کرو یہ نہیں کہ اعلانیہ زنا کرو یا پوشیدہ بدکاری کرو، منکرین ایمان کے اعمال ضائع اور اکارت ہیں اور آخرت میں وہ ہارنے والوں میں سے ہیں۔ المآئدہ
6 اے ایمان والو! جب تم نماز کے لئے اٹھو تو اپنے منہ کو اور اپنے ہاتھوں کہنیوں سمیت دھو لو (١)۔ اپنے سروں کو مسح کرو (٢) اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھو لو (٣) اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو غسل کرلو (٤) ہاں اگر تم بیمار ہو یا سفر کی حالت میں ہو یا تم سے کوئی حاجت ضروری فارغ ہو کر آیا ہو، یا تم عورتوں سے ملے ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کرلو، اسے اپنے چہروں پر اور ہاتھوں پر مل لو (٥) اللہ تعالیٰ تم پر کسی قسم کی تنگی ڈالنا نہیں چاہتا (٦) بلکہ اس کا ارادہ تمہیں پاک کرنے کا اور تمہیں اپنی بھرپور نعمت دینے کا ہے (٧) تاکہ تم شکر ادا کرتے رہو۔ المآئدہ
7 تم پر اللہ کی نعمتیں نازل ہوئی ہیں انہیں یاد رکھو اور اس کے اس عہد کو بھی جس کا تم سے معاہدہ ہوا ہے جبکہ تم نے سنا اور مانا اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، یقیناً اللہ تعالیٰ دلوں کی باتوں کو جاننے والا ہے۔ المآئدہ
8 اے ایمان والو! تم اللہ کی خاطر حق پر قائم ہوجاؤ، راستی اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ (١) کسی قوم کی عداوت تمہیں خلاف عدل پر آمادہ نہ کر دے (٢) عدل کیا کرو جو پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے باخبر ہے۔ المآئدہ
9 اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے جو ایمان لائیں اور نیک کام کریں ان کے لئے وسیع مغفرت اور بہت بڑا اجر اور ثواب ہے۔ المآئدہ
10 جن لوگوں نے کفر کیا اور ہمارے احکام کو جھٹلایا وہ دوزخی ہیں۔ المآئدہ
11 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ نے جو احسان تم پر کیا ہے اسے یاد کرو جب ایک قوم نے تم پر دست درازی کرنی چاہی تو اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھوں کو تم تک پہنچنے سے روک دیا (١) اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور مومنوں کو اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ المآئدہ
12 اور اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے عہد و پیماں لیا (١) اور انہی میں سے بارہ سردار ہم نے مقرر فرمائے (٢) اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یقیناً میں تمہارے ساتھ ہوں، اگر تم نماز قائم رکھو گے اور زکوٰۃ دیتے رہو گے اور میرے رسولوں کو مانتے رہو گے اور ان کی مدد کرتے رہو گے اور اللہ تعالیٰ کو بہتر قرض دیتے رہو گے تو یقیناً میں تمہاری برائیاں تم سے دور رکھوں گا اور تمہیں ان جنتوں میں لے جاؤں گا جن کے نیچے چشمے بہہ رہے ہیں، اب اس عہد و پیمان کے بعد بھی تم میں سے جو انکاری ہوجائے وہ یقیناً راہ راست سے بھٹک گیا۔ المآئدہ
13 پھر ان کی عہد شکنی کی وجہ سے ہم نے ان پر اپنی لعنت نازل فرما دی اور ان کے دل سخت کردیئے کہ وہ کلام کو اپنی جگہ سے بدل ڈالتے ہیں (١) اور جو کچھ نصیحت انہیں کی گئی تھی اس کا بہت بڑا حصہ بھلا بیٹھے (٢) ان کی ایک نہ ایک خیانت تجھے ملتی رہے گی (٣) ہاں تھوڑے سے ایسے نہیں بھی ہیں (٤) پس تو انہیں معاف کرتا رہ (٥) بیشک اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ المآئدہ
14 جو اپنے آپ کو نصرانی کہتے ہیں (١) ہم نے ان سے بھی عہد و پیمان لیا، انہوں نے بھی اس کا بڑا حصہ فراموش کردیا جو انہیں نصیحت کی گئی تھی، تو ہم نے بھی ان کے آپس میں بغض اور عداوت ڈال دی جو تا قیامت رہے گی (٢) اور جو کچھ یہ کرتے تھے عنقریب اللہ تعالیٰ انہیں سب بتا دے گا، المآئدہ
15 اے اہل کتاب! یقینًا تمہارے پاس ہمارا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آچکا جو تمہارے سامنے کتاب اللہ کی بکثرت ایسی باتیں ظاہر کر رہا ہے جنہیں تم چھپا رہے تھے (١) اور بہت سی باتوں سے درگزر کرتا ہے، تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے نور اور واضح کتاب آچکی ہے۔ (٢) المآئدہ
16 جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ انہیں جو رضائے رب کے درپے ہوں سلامتی کی راہ بتلاتا ہے اور اپنی توفیق سے اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف لاتا ہے اور راہ راست کی طرف راہبری کرتا ہے۔ المآئدہ
17 یقیناً وہ لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہا اللہ ہی مسیح ابن مریم ہے، آپ ان سے کہہ دیجئے کہ اگر اللہ تعالیٰ مسیح ابن مریم اور اس کی والدہ اور روئے زمین کے سب لوگوں کو ہلاک کردینا چاہیے تو کون ہے جو اللہ پر کچھ بھی اختیار رکھتا ہو؟ آسمانوں اور زمین دونوں کے درمیان کا کل ملک اللہ تعالیٰ ہی کا ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اللہ ہر چیز پر قادر ہے (١)۔ المآئدہ
18 یہود و نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے دوست ہیں (١) آپ کہہ دیجئے کہ پھر تمہیں تمہارے گناہوں کے باعث اللہ کیوں سزا دیتا ہے (٢) نہیں بلکہ تم بھی اس کی مخلوق میں سے ایک انسان ہو وہ جسے چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے عذاب کرتا ہے (٣) زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہے اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔ المآئدہ
19 اے اہل کتاب ہمارا رسول تمہارے پاس رسولوں کی آمد کے ایک وقفے کے بعد آپہنچا ہے۔ جو تمہارے لئے صاف صاف بیان کر رہا ہے تاکہ تمہاری یہ بات نہ رہ جائے کہ ہمارے پاس تو کوئی بھلائی، برائی سنانے والا آیا ہی نہیں، پس اب تو یقیناً خوشخبری سنانے والا اور آگاہ کرنے والا آپہنچا (١) اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ المآئدہ
20 اور یاد کرو موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا، کہ اے میری قوم کے لوگو! اللہ تعالیٰ کے اس احسان کا ذکر کیا کہ اس نے تم سے پیغمبر بنانے اور تمہیں بادشاہ بنا دیا (١) اور تمہیں وہ دیا جو تمام عالم میں کسی کو نہیں دیا (٢)۔ المآئدہ
21 اے میری قوم والو! اس مقدس زمین (١) میں داخل ہوجاؤ جو اللہ نے تمہارے نام لکھ دی ہے (٢) اور اپنی پشت کے بل روگردانی نہ کرو (٣) کہ پھر نقصان میں جا پڑو۔ المآئدہ
22 انہوں نے جواب دیا کہ اے موسیٰ وہاں تو زور آور سرکش لوگ ہیں اور جب تک وہ وہاں سے نکل نہ جائیں ہم تو ہرگز وہاں نہ جائیں گے ہاں اگر وہ وہاں سے نکل جائیں پھر تو ہم (بخوشی) چلے جائیں گے۔ (١) المآئدہ
23 دو شخصوں نے جو خدا ترس لوگوں میں سے تھے، جن پر اللہ تعالیٰ کا فضل تھا کہا کہ تم ان کے پاس دروازے میں تو پہنچ جاؤ۔ دروازے پر قدم رکھتے ہی یقیناً تم غالب آجاؤ گے، اور تم اگر مومن ہو تو تمہیں اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے (١)۔ المآئدہ
24 قوم نے جواب دیا کہ اے موسیٰ ! جب تک وہ وہاں ہیں تب تک ہم ہرگز وہاں نہ جائیں گے، اس لئے تم اور تمہارا پروردگار جا کر دونوں ہی لڑو بھڑ لو، ہم یہیں بیٹھے ہوئے ہیں (١)۔ المآئدہ
25 موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے الٰہی مجھے تو بجز اپنے اور میرے بھائی کے کسی اور پر کوئی اختیار نہیں، پس تو ہم میں اور ان نافرمانوں میں جدائی کر دے (١) المآئدہ
26 ارشاد ہوا کہ اب زمین ان پر چالیس سال تک حرام کردی گئی ہے، یہ خانہ بدوش ادھر ادھر سرگرداں پھرتے رہیں گے (١) اس لئے تم ان فاسقوں کے بارے میں غمگین نہ ہونا (٢)۔ المآئدہ
27 آدم (علیہ السلام) کے دونوں بیٹوں کا کھرا کھرا حال بھی انہیں سنا دو (١) ان دونوں نے ایک نذرانہ پیش کیا، ان میں سے ایک کی نذر قبول ہوگئی اور دوسرے کی مقبول نہ ہوئی (٢) تو کہنے لگا کہ میں تجھے مار ہی ڈالوں گا، اس نے کہا اللہ تعالیٰ تقویٰ والوں کا ہی عمل قبول کرتا ہے۔ المآئدہ
28 گو تو میرے قتل کے لئے دست درازی کرے لیکن میں تیرے قتل کی طرف ہرگز اپنے ہاتھ نہیں بڑھاؤں گا، میں تو اللہ تعالیٰ پروردگار عالم سے خوف کھاتا ہوں۔ المآئدہ
29 میں تو چاہتا ہوں کہ تو میرا گناہ اپنے سر پر رکھ لے (١) اور دوزخیوں میں شامل ہوجائے ظالموں کا یہی بدلہ ہے۔ المآئدہ
30 پس اسے اس کے نفس نے اپنے بھائی کے قتل پر امادہ کردیا اسنے اسے قتل کر ڈالا جس سے نقصان پانے والوں میں سے ہوگیا (١) المآئدہ
31 پھر اللہ تعالیٰ نے ایک کوے کو بھیجا جو زمین کھود رہا تھا تاکہ اسے دکھائے کہ وہ کس طرح اپنے بھائی کی لاش کو چھپا دے، وہ کہنے لگا ہائے افسوس کہ میں ایسا کرنے سے بھی گیا گزرا ہوگیا ہوں کہ اس کوے کی طرح اپنے بھائی کی لاش کو دفنا دیتا پھر تو (بڑا ہی) پشیمان اور شرمندہ ہوگیا۔ المآئدہ
32 اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ لکھ دیا کہ جو شخص کسی کو بغیر اس کے کہ وہ کسی کا قاتل ہو یا زمین میں فساد مچانے والا ہو، قتل کر ڈالے تو گویا اس نے تمام لوگوں کو قتل کردیا، اور جو شخص کسی ایک کی جان بچائے اس نے گویا تمام لوگوں کو زندہ کردیا (١) اور ان کے پاس ہمارے بہت سے رسول ظاہر دلیلیں لے کر آئے لیکن پھر اس کے بعد بھی ان میں اکثر لوگ زمین میں ظلم و زیادتی اور زبردستی کرنے والے ہی رہے (٢)۔ المآئدہ
33 جو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑیں اور زمین میں فساد کرتے پھریں ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کردیے جائیں یا سولی چڑھا دیے جائیں یا مخالف جانب سے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے جائیں۔ یا انہیں جلا وطن کردیا جائے (١) یہ تو ہوئی انکی دنیاوی ذلت اور خواری، اور آخرت میں ان کے لئے بڑا بھاری عذاب ہے۔ المآئدہ
34 ہاں جو لوگ اس سے پہلے توبہ کرلیں کہ تم ان پر قابو پالو (١) تو یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ بہت بڑی بخشش اور رحم و کرم والا ہے۔ المآئدہ
35 مسلمانو! اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور اس کا قرب تلاش کرو (١) اور اس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تمہارا بھلا ہو۔ المآئدہ
36 یقین مانو کہ کافروں کے لئے اگر وہ سب کچھ ہو جو ساری زمین میں بلکہ اس کی مثل اور بھی ہو اور وہ اس سب کو قیامت کے دن کے عذاب کے بدلے فدیہ میں دینا چاہیں تو بھی ناممکن ہے کہ ان کا فدیہ قبول کرلیا جائے، ان کے لئے دردناک عذاب ہے (١)۔ المآئدہ
37 یہ چاہیں گے کہ وہ دوزخ میں سے نکل جائیں لیکن یہ ہرگز اس میں سے نہیں نکل سکیں گے، ان کے لئے دوامی عذاب ہیں (١)۔ المآئدہ
38 چوری کرنے والا مرد اور عورت کے ہاتھ کاٹ دیا کرو (١) یہ بدلہ ہے اس کا جو انہوں نے کیا، عذاب اللہ کی طرف سے اور اللہ تعالیٰ قوت اور حکمت والا ہے۔ المآئدہ
39 جو شخص اپنے گناہ کے بعد توبہ کرلے اور اصلاح کرلے تو اللہ تعالیٰ رحمت کے ساتھ اس کی طرف لوٹتا ہے (١) یقیناً اللہ تعالیٰ معاف فرمانے والا مہربانی کرنے والا ہے۔ المآئدہ
40 کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ ہی اس کے لئے زمین و آسمان کی بادشاہت ہے؟ جسے چاہے سزا دے اور جسے چاہے معاف کر دے، اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ المآئدہ
41 اے رسول! آپ ان لوگوں کے پیچھے نہ کڑھیے جو کفر میں سبقت کر رہے ہیں خواہ وہ ان (منافقوں) میں سے ہوں جو زبانی تو ایمان کا دعوا کرتے ہیں لیکن حقیقتاً ان کے دل باایمان نہیں (١) اور یہودیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو غلط باتیں سننے کے عادی ہیں اور ان لوگوں کے جاسوس ہیں جو اب تک آپ کے پاس نہیں آئے وہ کلمات کو اصلی موقف کو چھوڑ کر انہیں تبدیل کردیا کرتے ہیں، کہتے کہ اگر تم یہ حکم دیئے جاؤ تو قبول کرلینا اگر یہ حکم نہ دیئے جاؤ تو الگ تھلگ (٢) رہنا اور جس کا خراب کرنا اللہ کو منظور ہو تو آپ اس کے لئے خدائی ہدایت میں سے کسی چیز کے مختار نہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارادہ ان کے دلوں کو پاک کرنے کا نہیں ان کے لئے دنیا میں بھی بڑی ذلت اور رسوائی ہے اور آخرت میں بھی ان کے لئے بڑی سخت سزا ہے۔ المآئدہ
42 یہ کان لگا کر جھوٹ کے سننے والے (١) اور جی بھر بھر کر حرام کے کھانے والے ہیں اگر یہ تمہارے پاس آئیں تو تمہیں اختیار ہے خواہ ان کے آپس کا فیصلہ کرو خواہ ان کو ٹال دو، اگر تم ان سے منہ پھیرو گے تو بھی یہ تم کو ہرگز کوئی ضرر نہیں پہنچا سکتے اور اگر تم فیصلہ کرو تو ان میں عدل و انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو، یقیناً عدل والوں کے ساتھ اللہ محبت رکھتا ہے۔ المآئدہ
43 (تعجب کی بات ہے کہ) وہ کیسے اپنے پاس تورات ہوتے ہوئے جس میں احکام الٰہی ہیں تم کو منصف بناتے ہیں پھر اس کے بعد بھی پھرجاتے ہیں، دراصل یہ ایمان و یقین والے ہیں ہی نہیں۔ المآئدہ
44 ہم نے تورات نازل فرمائی ہے جس میں ہدایت و نور ہے یہودیوں میں (١) اسی تورات کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے ماننے والے (انبیاء علیہ السلام) (٢) اور اہل اللہ اور علماء فیصلے کرتے تھے کیونکہ انہیں اللہ کی اس کتاب کی حفاظت کا حکم دیا گیا تھا (٣) اور وہ اس پر اقراری گواہ تھے (٤) اب تمہیں چاہیے کہ لوگوں سے نہ ڈرو اور صرف میرا ڈر رکھو، میری آیتوں کو تھوڑے سے مول نہ بیچو (٥) اور جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلے نہ کریں وہ (پورے اور پختہ) کافر ہیں۔ ( ٦) المآئدہ
45 اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کردی تھی کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ بدلے آنکھ اور ناک بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور خاص زخموں کا بھی بدلہ ہے (١) پھر جو شخص اس کو معاف کر دے تو وہ اس کے لئے کفارہ ہے اور جو لوگ اللہ کے نازل کئے ہوئے کے مطابق نہ کریں، وہ ہی لوگ ظالم ہیں۔ (٢) المآئدہ
46 اور ہم نے ان کے پیچھے عیسیٰ بن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی کتاب یعنی تورات کی تصدیق کرنے والے تھے (١) اور ہم نے انہیں انجیل عطاء فرمائی جس میں نور اور ہدایت ہے اور اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرتی تھی دوسرا اس میں ہدایت و نصیحت تھی پارسا لوگوں کے لئے (٢)۔ المآئدہ
47 اور انجیل والوں کو بھی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ انجیل میں نازل فرمایا ہے اسی کے مطابق حکم کریں (١) اور جو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ سے ہی حکم نہ کریں وہ (بدکار) فاسق ہیں۔ المآئدہ
48 اور ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ یہ کتاب نازل فرمائی ہے جو اپنے سے اگلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور ان کی محافظ ہے (١) اس لئے آپ ان کے آپس کے معاملات میں اسی اللہ کی اتاری ہوئی کتاب کے مطابق حکم کیجئے (٢) اس حق سے ہٹ کر ان کی خواہشوں کے پیچھے نہ جائیے (٣) تم میں سے ہر ایک کے لئے ہم نے ایک دستور اور راہ مقرر کردی (٤) اگر منظور مولا ہوتا تو سب کو ایک ہی امت بنا دیتا لیکن اس کی چاہت ہے کہ جو تمہیں دیا ہے اس میں تمہیں آزمائے (٥) تم نیکیوں کی طرف جلدی کرو تم سب کا رجوع اللہ ہی کی طرف ہے، پھر وہ تمہیں ہر وہ چیز بتا دے گا، جس میں تم اختلاف کرتے رہتے تھے۔ المآئدہ
49 آپ ان کے معاملات میں خدا کی نازل کردہ وحی کے مطابق ہی حکم کیا کیجئے، ان کی خواہشوں کی تابعداری نہ کیجئے اور ان سے ہوشیار رہیے کہ کہیں یہ آپ کو اللہ کے اتارے ہوئے کسی حکم سے ادھر ادھر نہ کریں اگر یہ لوگ منہ پھیر لیں تو یقین کریں کہ اللہ کا ارادہ یہ ہے کہ انہیں ان کے بعض گناہوں کی سزا دے ہی ڈالے اور اکثر لوگ نافرمان ہی ہوتے ہیں۔ المآئدہ
50 کیا یہ لوگ پھر سے جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں (١) یقین رکھنے والے لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ سے بہتر فیصلے اور حکم کرنے والا کون ہوسکتا ہے (٢)۔ المآئدہ
51 اے ایمان والو! تم یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ (١) یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ (٢) تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی سے دوستی کرے وہ بیشک انہی میں سے ہے، ظالموں کو اللہ تعالیٰ ہرگز راہ راست نہیں دکھاتا۔ (٣) المآئدہ
52 آپ دیکھیں گے کہ جن کے دلوں میں بیماری ہے (١) وہ دوڑ دوڑ کر ان میں گھس رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں خطرہ ہے، ایسا نہ ہو کہ کوئی حادثہ ہم پر پڑجائے (٢) بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ فتح دے دے (٣) یا اپنے پاس سے کوئی اور چیز لائے (٤) پھر تو یہ اپنے دلوں میں چھپائی ہوئی باتوں پر (بے طرح) نادم ہونے لگیں گے۔ المآئدہ
53 اور ایماندار کہیں گے، کیا یہی وہ لوگ ہیں جو بڑے مبالغہ سے اللہ کی قسمیں کھا کھا کر کہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ ان کے اعمال غارت ہوئے اور یہ ناکام ہوگئے۔ المآئدہ
54 اے ایمان والو! تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھرجائے (١) تو اللہ تعالیٰ بہت جلد ایسی قوم کو لائے گا جو اللہ کی محبوب ہوگی اور وہ بھی اللہ سے محبت رکھتی ہوگی (٢) وہ نرم دل ہونگے مسلمانوں پر سخت اور تیز ہونگے کفار پر، اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ بھی نہ کریں گے (٣) یہ ہے اللہ تعالیٰ کا فضل جسے چاہے دے، اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا اور زبردست علم والا ہے۔ المآئدہ
55 (مسلمانوں)! تمہارا دوست خود اللہ ہے اور اسکا رسول ہے اور ایمان والے ہیں (١) جو نمازوں کی پابندی کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور رکوع (خشوع و خضوع) کرنے والے ہیں۔ المآئدہ
56 اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے اور مسلمانوں سے دوستی کرے، وہ یقین مانے کہ اللہ تعالیٰ کی جماعت ہی غالب رہے گی۔ (١) المآئدہ
57 مسلمانو! ان لوگوں کو دوست نہ بناؤ جو تمہارے دین کو ہنسی کھیل بنائے ہوئے ہیں (خواہ) وہ ان میں سے ہوں جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے یا کفار ہوں (١) اگر تم مومن ہو تو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔ المآئدہ
58 اور جب تم نماز کے لئے پکارتے ہو تو وہ اسے ہنسی کھیل ٹھرا لیتے ہیں (١) یہ اس واسطے کہ بے عقل ہیں۔ المآئدہ
59 آپ کہہ دیجئے اے یہودیوں اور نصرانیوں! تم ہم میں سے صرف اس لئے دشمنیاں کر رہے ہو کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور جو کچھ ہماری جانب نازل کیا گیا ہے جو کچھ اس سے پہلے اتارا گیا اس پر ایمان لائے ہیں اور اس لئے بھی کہ تم میں اکثر فاسق ہیں۔ المآئدہ
60 کہہ دیجئے کہ کیا میں تمہیں بتاؤں؟ تاکہ اس سے بھی زیادہ اجر پانے والا اللہ تعالیٰ کے نزدیک کون ہے؟ وہ جس پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی اور اس پر وہ غصہ ہو اور ان میں سے بعض کو بندر اور سور بنا دیا اور جنہوں نے معبودان باطل کی پرستش کی، یہی لوگ بدتر درجے والے ہیں اور یہی راہ راست سے بہت زیادہ بھٹکنے والے ہیں (١)۔ المآئدہ
61 اور جب تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے حالانکہ وہ کفر لئے ہوئے ہی آئے تھے اسی کفر کے ساتھ ہی گئے بھی اور یہ جو کچھ چھپا رہے ہیں اسے اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے (١)۔ المآئدہ
62 آپ دیکھیں گے کہ ان میں سے اکثر گناہ کے کاموں کی طرف اور ظلم و زیادتی کی طرف اور مال حرام کھانے کی طرف لپک رہے ہیں، جو کچھ یہ کر رہے ہیں وہ نہایت برے کام ہیں۔ المآئدہ
63 انہیں ان کے عابد و عالم جھوٹ باتوں کے کہنے اور حرام چیزوں کے کھانے سے کیوں نہیں روکتے بیشک برا کام ہے جو یہ کر رہے ہیں (١)۔ المآئدہ
64 اور یہودیوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں (١) انہی کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور ان کے اس قول کی وجہ سے ان پر لعنت کی گئی، بلکہ اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے اور جو کچھ تیری طرف تیرے رب کی جانب سے اتارا جاتا ہے وہ ان میں سے اکثر کو تو سرکشی اور کفر میں اور بڑھا دیتا ہے اور ہم نے ان میں آپس میں ہی قیامت تک کے لئے عداوت اور بغض ڈال دیا ہے، جب کبھی لڑائی کی آگ کو بھڑکانا چاہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اسے بجھا دیتا ہے۔ (٢) یہ ملک بھر میں شر اور فساد مچاتے پھرتے ہیں (٣) اور اللہ تعالیٰ فسادیوں سے محبت نہیں کرتا۔ المآئدہ
65 اور اگر یہ اہل کتاب ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے (١) تو ہم ان کی تمام برائیاں معاف فرما دیتے اور ضرور انہیں راحت و آرام کی جنتوں میں لے جاتے۔ المآئدہ
66 اور اگر یہ لوگ توراۃ و انجیل اور ان کی جانب جو کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل فرمایا گیا ہے ان کے پورے پابند رہتے (١) تو یہ لوگ اپنے اوپر سے اور نیچے سے روزیاں پاتے اور کھاتے (٢) ایک جماعت تو ان میں سے درمیانہ روش کی ہے، باقی ان میں سے بہت سے لوگوں کے برے اعمال ہیں۔ (٣) المآئدہ
67 اے رسول جو کچھ بھی آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے پہنچا دیجئے۔ اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اللہ کی رسالت ادا نہیں کی (١) اور آپ کو اللہ تعالیٰ لوگوں سے بچا لے گا (٢) بیشک اللہ تعالیٰ کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ المآئدہ
68 آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب! تم دراصل کسی چیز پر نہیں جب تک کہ تورات و انجیل کو اور جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے اتارا گیا قائم نہ کرو، جو کچھ آپ کی جانب آپ کے رب کی طرف سے اترا ہے وہ ان میں سے بہتوں کو شرارت اور انکار میں اور بھی بڑھائے گا (١) ہی تو آپ ان کافروں پر غمگین نہ ہوں۔ المآئدہ
69 مسلمان، یہودی، ستارہ پرست اور نصرانی کوئی ہو، جو بھی اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے وہ محض بے خوف رہے گا اور بالکل بے غم ہوجائے گا (١)۔ المآئدہ
70 ہم نے بالیقین بنو اسرائیل سے عہد و پیمان لیا اور ان کی طرف رسولوں کو بھیجا، جب کبھی رسول ان کے پاس وہ احکام لے کر آئے جو ان کی اپنے منشاء کے خلاف تھے تو انہوں نے ان کی ایک جماعت کو جھٹلایا اور ایک جماعت کو قتل کردیا۔ المآئدہ
71 اور سمجھ بیٹھے کہ کوئی پکڑ نہ ہوگی پس اندھے بہرے بن بیٹھے، پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کرلی اس کے بعد بھی ان میں سے اکثر اندھے بہرے ہوگئے (١) اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کو بخوبی جانتا ہے۔ المآئدہ
72 بیشک وہ لوگ کافر ہوگئے جن کا قول ہے کہ مسیح ابن مریم ہی اللہ ہے (١) حالانکہ خود مسیح نے کہا تھا کہ اے بنی اسرائیل اللہ ہی کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا سب کا رب ہے، (٢) یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کردی ہے، اس کا ٹھکانا جہنم ہی ہے اور گناہگاروں کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ (٣) المآئدہ
73 وہ لوگ بھی قطعاً کافر ہوگئے جنہوں نے کہا، اللہ تین میں سے تیسرا ہے (١) دراصل اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اگر یہ لوگ اپنے اس قول سے باز نہ رہے تو ان میں سے جو کفر پر رہیں گے، انہیں المناک عذاب ضرور پہنچے گا۔ المآئدہ
74 یہ لوگ کیوں اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں جھکتے اور کیوں استغفار نہیں کرتے؟ اللہ تعالیٰ تو بہت ہی بخشنے والا اور بڑا ہی مہربان ہے۔ المآئدہ
75 مسیح ابن مریم سوا پیغمبر ہونے کے اور کچھ بھی نہیں، اس سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر ہوچکے ہیں ان کی والدہ ایک راست باز عورت تھیں (١) دونوں ماں بیٹا کھانا کھایا کرتے تھے (٢) آپ دیکھیے کہ کس طرح ہم ان کے سامنے دلیلیں رکھتے ہیں اور پھر غور کیجئے کہ کس طرح وہ پھرے جاتے ہیں۔ المآئدہ
76 آپ کہہ دیجئے کہ تم اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہارے کسی نقصان کے مالک ہیں نہ کسی نفع کے۔ اللہ ہی خوب سننے اور پوری طرح جاننے والا ہے (١)۔ المآئدہ
77 کہہ دیجئے اے اہل کتاب! اپنے دین میں ناحق غلو اور زیادتی نہ کرو (١) اور ان لوگوں کی نفسانی خواہشوں کی پیروی نہ کرو جو پہلے سے بہک چکے ہیں اور بہتوں کو بہکا بھی چکے ہیں (٢) اور سیدھی راہ سے ہٹ گئے ہیں۔ المآئدہ
78 بنی اسرائیل کے کافروں پر حضرت داؤد (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کی زبانی لعنت کی گئی (١) اس وجہ سے کہ وہ نافرمانیاں کرتے تھے اور حد سے آگے بڑھ جاتے تھے (٢)۔ المآئدہ
79 آپس میں ایک دوسرے کو برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے روکتے نہ تھے (١) جو کچھ بھی یہ کرتے تھے یقیناً بہت برا تھا۔ المآئدہ
80 ان میں سے بہت سے لوگوں کو آپ دیکھیں گے کہ وہ کافروں سے دوستیاں کرتے ہیں، جو کچھ انہوں نے اپنے لئے آگے بھیج رکھا ہے وہ بہت برا ہے کہ اللہ ان سے ناراض ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے (١)۔ المآئدہ
81 اگر انہیں اللہ تعالیٰ پر اور نبی پر اور جو نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان ہوتا تو یہ کفار سے دوستیاں نہ کرتے، لیکن ان میں اکژ لوگ فاسق ہیں (١)۔ المآئدہ
82 یقیناً آپ ایمان والوں کا سب سے زیادہ دشمن یہودیوں اور مشرکوں کو پائیں گے (١) اور ایمان والوں سے سب سے زیادہ دوستی کے قریب آپ یقیناً انہیں پائیں گے جو اپنے آپ کو نصاریٰ کہتے ہیں، یہ اس لئے کہ ان میں علماء اور عبادت کے لئے گوشہ نشین افراد پائے جاتے ہیں اور اس وجہ سے کہ وہ تکبر نہیں کرتے (٢)۔ المآئدہ
83 اور جب وہ رسول کی طرف نازل کردہ (کلام) کو سنتے ہیں تو آپ ان کی آنکھیں آنسو سے بہتی ہوئی دیکھتے ہیں اس سبب سے کہ انہوں نے حق کو پہچان لیا، وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہم ایمان لے آئے پس تو ہم کو بھی ان لوگوں کے ساتھ لکھ لے جو تصدیق کرتے ہیں۔ المآئدہ
84 اور ہمارے پاس کون سا عذر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور جو حق ہم پر پہنچا ہے اس پر ایمان نہ لائیں اور ہم اس بات کی امید رکھتے ہیں۔ کہ ہمارا رب ہم کو نیک لوگوں کی رفاقت میں داخل کر دے گا (١)۔ المآئدہ
85 اس لئے ان کو اللہ تعالیٰ ان کے اس قول کی وجہ سے ایسے باغ دے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی یہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور نیک لوگوں کا یہی بدلہ ہے۔ المآئدہ
86 اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلاتے رہے وہ لوگ دوزخ والے ہیں۔ المآئدہ
87 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ نے جو پاکیزہ چیزیں تمہارے واسطے حلال کی ہیں ان کو حرام مت کرو (١) اور حد سے آگے مت نکلو، بیشک اللہ تعالیٰ حد سے نکلنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ المآئدہ
88 اور اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں تم کو دی ہیں ان میں سے حلال مرغوب چیزیں کھاؤ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔ المآئدہ
89 اللہ تعالیٰ تمہاری قسموں میں لغو قسم پر تم سے مواخذہ نہیں فرماتا لیکن مواخذہ اس پر فرماتا ہے کہ تم جن قسموں کو مضبوط کر دو (١) اس کا کفارہ دس محتاجوں کو کھانا دینا ہے اوسط درجے کا جو اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو (٢) یا ان کو کپڑے دینا (٣) یا ایک غلام یا لونڈی کو آزاد کرانا (٤) اور جس کو مقدور نہ ہو تو تین دن روزے ہیں (٥) یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب کہ تم قسم کھالو اور اپنی قسموں کا خیال رکھو! اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے واسطے اپنے احکام بیان فرماتا ہے تاکہ تم شکر کرو۔ المآئدہ
90 اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور تھان اور فال نکالنے کے پانسے سب گندی باتیں، شیطانی کام ہیں ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم فلاح یاب ہو (١) المآئدہ
91 شیطان تو یوں چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کہ ذریعے سے تمہارے آپس میں عداوت اور بغض واقع کرا دے اور اللہ تعالیٰ کی یاد سے اور نماز سے تمہیں باز رکھے (١)۔ سو اب بھی باز آجاؤ۔ المآئدہ
92 تم اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتے رہو اور رسول کی اطاعت کرتے رہو اور احتیاط رکھو۔ اگر اعراض کرو گے تو یہ جان رکھو کہ ہمارے رسول کے ذمہ صاف صاف پہنچا دینا ہے۔ المآئدہ
93 ایسے لوگوں پر جو ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جس کو وہ کھاتے پیتے ہوں جب کہ وہ لوگ تقویٰ رکھتے ہوں اور ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں پھر پرہیزگاری کرتے ہوں اور خوب نیک عمل کرتے ہوں، اللہ ایسے نیکوکاروں سے محبت رکھتا ہے (١)۔ المآئدہ
94 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ قدرے شکار سے تمہارا امتحان کرے گا (١) جن تک تمہارے ہاتھ اور تمہارے نیزے پہنچ سکیں گے (٢) تاکہ اللہ تعالیٰ معلوم کرلے کون شخص اس سے بن دیکھے ڈرتا ہے سو جو شخص اس کے بعد حد سے نکلے گا اس کے واسطے دردناک عذاب ہے۔ المآئدہ
95 اے ایمان والو! (وحشی) شکار کو قتل مت کرو جب کہ تم حالت احرام میں ہو (١) اور جو شخص تم میں سے اس کو جان بوجھ کر قتل کرے گا (٢) تو اس پر فدیہ واجب ہوگا جو کہ مساوی ہوگا اس جانور کے جس کو اس نے قتل کیا ہے (٣) جس کا فیصلہ تم سے دو معتبر شخص کردیں (٤) خواہ وہ فدیہ خاص چوپایوں میں سے ہو جو نیاز کے طور پر کعبہ تک پہنچایا جائے (٥) اور خواہ کفارہ مساکین کو دے دیا جائے اور خواہ اس کے برابر روزے رکھ لئے جائیں (٦) تاکہ اپنے کئے کی شامت کا مزہ چکھے، اللہ تعالیٰ نے گزشتہ کو معاف کردیا اور جو شخص پھر ایسی ہی حرکت کرے گا تو اللہ انتقام لے گا اور اللہ زبردست ہے انتقام لینے والا۔ المآئدہ
96 تمہارے لئے دریا کا شکار پکڑنا اور اس کا کھانا حلال کیا گیا ہے (١) تمہارے فائدے کے واسطے اور مسافروں کے واسطے اور خشکی کا شکار پکڑنا تمہارے لئے حرام کیا گیا ہے جب تک کہ تم حالت احرام میں رہو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو جس کے پاس جمع کئے جاؤ گے۔ المآئدہ
97 اللہ نے کعبہ کو جو کہ ادب کا مکان ہے لوگوں کے قائم رہنے کا سبب قرار دیا اور عزت والے مہینہ کو بھی اور حرم میں قربانی ہونے والے جانور کو بھی اور ان جانوروں کو بھی جن کے گلے میں پٹے ہوں (١) یہ اس لئے تاکہ تم اس بات کا یقین کرلو کہ بیشک اللہ تعالیٰ تمام آسمانوں اور زمین کے اندر کی چیزوں کا علم رکھتا ہے اور بیشک اللہ سب چیزوں کو خوب جانتا ہے۔ المآئدہ
98 تم یقین جانو کہ اللہ تعالیٰ سزا بھی سخت دینے والا ہے اور اللہ تعالیٰ بڑی مغفرت اور بڑی رحمت والا بھی ہے المآئدہ
99 رسول کے ذمہ تو صرف پہنچانا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سب جانتا ہے جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ پوشیدہ رکھتے ہو۔ المآئدہ
100 آپ فرما دیجئے کہ ناپاک اور پاک برابر نہیں گو آپ کو ناپاک کی کثرت بھلی لگتی ہو (١) اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اے عقلمندو! تاکہ کامیاب ہو۔ المآئدہ
101 اے ایمان والو! ایسی باتیں مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہر کردی جائیں تو تمہیں ناگوار ہوں اور اگر تم زمانہ نزول قرآن میں ان باتوں کو پوچھو گے تو تم پر ظاہر کردی جائیں گی (١) سوالات گزشتہ اللہ نے معاف کردیئے اور اللہ بڑی مغفرت والا بڑے حلم والا ہے۔ المآئدہ
102 ایسی باتیں تم سے پہلے اور لوگوں نے بھی پوچھی تھیں پھر ان باتوں کے منکر ہوگئے (١)۔ المآئدہ
103 اللہ تعالیٰ نے نہ بحیرہ کو مشروع کیا ہے اور نہ سائبہ کو اور نہ وصیلہ کو اور نہ حام کو (١) لیکن جو لوگ کافر ہیں وہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ لگاتے ہیں اور اکثر کافر عقل نہیں رکھتے۔ المآئدہ
104 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو احکام نازل فرمائے ہیں ان کی طرف اور رسول کی طرف رجوع کرو تو کہتے ہیں کہ ہم کو وہی کافی ہے جس پر ہم نے اپنے بڑوں کو پایا، کیا اگرچہ ان کے بڑے نہ کچھ سمجھ رکھتے ہوں اور نہ ہدایت رکھتے ہوں۔ المآئدہ
105 اے ایمان والو! اپنی فکر کرو، جب تم راہ راست پر چل رہے ہو تو جو شخص گمراہ رہے اس سے تمہارا کوئی نقصان نہیں (١) اللہ ہی کے پاس تم سب کو جانا ہے پھر وہ تم سب کو بتلا دے گا جو کچھ تم سب کرتے تھے۔ المآئدہ
106 اے ایمان والو! تمہارے آپس میں دو شخص کا گواہ ہونا مناسب ہے جبکہ تم میں سے کسی کو موت آنے لگے اور وصیت کرنے کا وقت ہو وہ دو شخص ایسے ہوں کہ دیندار ہوں خواہ تم سے ہوں (١) یا غیر لوگوں میں سے دو شخص ہوں اگر تم کہیں سفر میں گئے ہو اور تمہیں موت آجائے (٢) اگر تم کو شبہ ہو تو ان دونوں کو بعد نماز روک لو پھر دونوں اللہ کی قسم کھائیں کہ ہم اس قسم کے عوض کوئی نفع نہیں لینا چاہتے (٣) اگرچہ کوئی قرابت دار بھی ہو اور اللہ تعالیٰ کی بات کو ہم پوشیدہ نہ کریں گے ہم اس حالت میں سخت گناہ گار ہوں گے۔ المآئدہ
107 پھر اگر اس کی اطلاع ہو کہ وہ دونوں گواہ کسی گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں (٣) تو ان لوگوں میں سے جن کے مقابلہ میں گناہ کا ارتکاب ہوا تھا اور وہ شخص جو سب میں قریب تر ہیں جہاں وہ دونوں کھڑے ہوئے تھے (٢) یہ دونوں کھڑے ہوں پھر دونوں اللہ کی قسم کھائیں کہ بالیقین ہماری یہ قسم ان دونوں کی اس قسم سے زیادہ راست ہے اور ہم نے ذرا تجاوز نہیں کیا، ہم اس حالت میں سخت ظالم ہونگے۔ المآئدہ
108 یہ قریب ذریعہ ہے اس امر کا کہ وہ لوگ واقعہ کو ٹھیک طور پر ظاہر کریں یا اس بات سے ڈر جائیں کہ ان کے قسم لینے کے بعد قسمیں الٹی پڑجائیں گی (١) اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سنو! اور اللہ تعالیٰ فاسق لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا۔ المآئدہ
109 جس روز اللہ تعالیٰ تمام پیغمبروں کو جمع کرے گا، پھر ارشاد فرمائے گا کہ تم کو کیا جواب ملا تھا، وہ عرض کریں گے کہ ہم کو کچھ خبر نہیں (١) تو ہی پوشیدہ باتوں کو پورا جاننے والا ہے۔ المآئدہ
110 جب کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! میرا انعام یاد کرو جو تم پر اور تمہاری والدہ پر ہوا جب میں نے تم کو روح القدس (١) سے تائید دی۔ تم لوگوں سے کلام کرتے تھے گود میں بھی (٢) اور بڑی عمر میں بھی جب کہ میں نے تم کو کتاب اور حکمت کی باتیں اور تورات اور انجیل کی تعلیم دی (٣) اور جب کہ تم میرے حکم سے گارے سے ایک شکل بناتے تھے جیسے پرندے کی شکل ہوتی ہے پھر تم اس کے اندر پھونک مار دیتے تھے جس سے وہ پرندہ بن جاتا تھا میرے حکم سے اور تم اچھا کردیتے تھے مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کو میرے حکم سے جب کہ تم مردوں کو نکال کر کھڑا کرلیتے تھے میرے حکم سے (٤) اور جب کہ میں نے بنی اسرائیل کو تم سے باز رکھا جب تم ان کے پاس دلیلیں لے کر آئے تھے (٥) پھر ان میں جو کافر تھے انہوں نے کہا کہ بجز کھلے جادو کے یہ اور کچھ بھی نہیں (٦)۔ المآئدہ
111 اور جبکہ میں نے حواریین کو حکم دیا (١) کہ تم مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ انہوں نے کہا ہم ایمان لائے اور آپ شاہد رہیے کہ ہم پورے فرماں بردار ہیں۔ المآئدہ
112 وہ وقت یاد کے قابل ہے جب کہ حواریوں نے عرض کیا کہ اے عیسیٰ بن مریم! کیا آپ کا رب ایسا کرسکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے ایک خوان نازل فرما دے؟ (١) آپ نے فرمایا کہ اللہ سے ڈرو اگر تم ایمان والے ہو (٢)۔ المآئدہ
113 وہ بولے کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ اس میں سے کھائیں اور ہمارے دلوں کو پورا اطمینان ہوجائے اور ہمارا یقین اور بڑھ جائے کہ آپ نے ہم سے سچ بولا ہے اور ہم گواہی دینے والوں میں سے ہوجائیں۔ المآئدہ
114 عیسیٰ ابن مریم نے دعا کی کہ اے اللہ اے ہمارے پروردگار! ہم پر آسمان سے کھانا نازل فرما کہ وہ ہمارے لئے یعنی ہم میں جو اول ہیں اور جو بعد کے ہیں سب کے لئے ایک خوشی کی بات ہوجائے (١) اور تیری طرف سے ایک نشانی ہوجائے اور تو ہم کو رزق عطا فرما دے اور تو سب عطا کرنے والوں سے اچھا ہے۔ المآئدہ
115 حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ میں وہ کھانا تم لوگوں پر نازل کرنے والا ہوں، پھر جو شخص تم میں سے اس کے بعد ناحق شناسی کرے گا تو میں اس کو ایسی سزا دوں گا کہ وہ سزا دنیا جہان والوں میں سے کسی کو نہ دونگا (١) المآئدہ
116 اور وہ وقت بھی قابل ذکر ہے جب کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے عیسیٰ بن مریم! کیا تم نے ان لوگوں سے کہہ دیا تھا کہ مجھ کو اور میری ماں کو بھی علاوہ اللہ کے معبود قرار دے لو! (١) عیسیٰ عرض کریں گے کہ میں تو تجھ کو منزہ سمجھتا ہوں، مجھ کو کسی طرح زیبا نہ تھا کہ میں ایسی بات کہتا جس کو کہنے کا مجھ کو کوئی حق نہیں، اگر میں نے کہا ہوگا تو تجھ کو اس کا علم ہوگا، تو تو میرے دل کے اندر کی بات بھی جانتا ہے اور میں تیرے نفس میں جو کچھ ہے اس کو نہیں جانتا (٢) تمام غیبوں کے جاننے والا تو ہی ہے۔ المآئدہ
117 میں نے تو ان سے اور کچھ نہیں کہا مگر صرف وہی جو تو نے مجھ سے کہنے کو فرمایا تھا کہ تم اللہ کی بندگی اختیار کرو جو میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے (١) میں ان پر گواہ رہا جب تک ان میں رہا۔ پھر جب تو نے مجھ کو اٹھا لیا تو تو ہی ان پر مطلع رہا (٢)۔ اور تو ہر چیز کی پوری خبر رکھتا ہے۔ المآئدہ
118 اگر تو ان کو سزا دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو معاف فرما دے تو تو زبردست ہے حکمت والا ہے۔ المآئدہ
119 اللہ ارشاد فرمائے گا کہ یہ وہ دن ہے کہ جو لوگ سچے تھے ان کا سچا ہونا ان کے کام آئے گا (١) ان کو باغ ملیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہونگی جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ کو رہیں گے اللہ تعالیٰ ان سے راضی اور خوش اور یہ اللہ سے راضی اور خوش ہیں، یہ بڑی بھاری کامیابی ہے۔ المآئدہ
120 للہ ہی کی سلطنت آسمانوں کی اور زمین کی اور ان چیزوں کی جو ان میں موجود ہیں اور وہ ہر شے پر پوری قدرت رکھتا ہے۔ المآئدہ
0 شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے (سورۃ النعام۔ سورۃ نمبر ٦۔ تعداد آیات ١٦٥) الانعام
1 تمام تعریفیں اللہ ہی کے لائق ہیں جس نے آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کیا اور تاریکیوں اور نور کو بنایا (١) پھر بھی کافر لوگ (غیر اللہ کو) اپنے رب کے برابر قرار دیتے ہیں۔ الانعام
2 وہ ایسا ہے جس نے تم کو مٹی سے بنایا (١) پھر ایک وقت معین کیا (٢) اور دوسرا معین وقت خاص اللہ ہی کے نزدیک ہے (٣) پھر بھی تم شک رکھتے ہو۔ الانعام
3 اور وہی ہے معبود برحق آسمانوں میں بھی اور زمین میں بھی، وہ تمہارے پوشیدہ احوال کو بھی اور تمہارے ظاہر احوال کو بھی جانتا ہے اور تم جو کچھ عمل کرتے ہو اس کو بھی جانتا ہے (١)۔ الانعام
4 اور ان کے پاس کوئی نشانی بھی ان کے رب کی نشانیوں میں سے نہیں آتی مگر وہ اس سے اعراض ہی کرتے ہیں الانعام
5 انہوں نے اس سچی کتاب کو بھی جھٹلایا جب کہ وہ ان کے پاس پہنچی، سو جلد یہی ان کو خبر مل جائے گی اس چیز کی جس کے ساتھ یہ لوگ مذاق کیا کرتے تھے (١)۔ الانعام
6 کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ہم ان سے پہلے کتنی جماعتوں کو ہلاک کرچکے ہیں جن کو ہم نے دنیا میں ایسی قوت دی تھی کہ تم کو وہ قوت نہیں دی اور ہم نے ان پر خوب بارشیں برسائیں اور ہم نے ان کے نیچے سے نہریں جاری کیں۔ پھر ہم نے ان کو گناہوں کے سبب ہلاک کر ڈالا (١) اور ان کے بعد دوسری جماعتوں کو پیدا کردیا (٢)۔ الانعام
7 اور اگر ہم کاغذ پر لکھا ہوا کوئی نوشتہ آپ پر نازل فرماتے پھر اس کو یہ لوگ اپنے ہاتھوں سے چھو بھی لیتے تب بھی یہ کافر لوگ یہی کہتے کہ یہ کچھ بھی نہیں مگر صریح جادو ہے (١) الانعام
8 اور یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ ان کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا اور اگر ہم فرشتہ بھی بھیج دیتے تو سارا قصہ ہی ختم ہوجاتا۔ پھر ان کو ذرا مہلت نہ دی جاتی (١)۔ الانعام
9 اور اگر ہم اس کو فرشتہ تجویز کرتے تو ہم اس کو آدمی ہی بناتے اور ہمارے اس فعل سے پھر ان پر وہی اشکال ہوتا جو اب کا اشکال کر رہے ہیں (١) الانعام
10 اور واقع آپ سے پہلے جو پیغمبر ہوئے ہیں ان کے ساتھ بھی مذاق کیا گیا ہے۔ پھر جن لوگوں نے ان سے مذاق کیا تھا ان کو اس عذاب نے آ گھیرا جس کا مذاق اڑاتے تھے۔ الانعام
11 آپ فرما دیجئے کہ ذرا زمین میں چلو پھرو پھر دیکھ لو کہ تکذیب کرنے والے کا کیا انجام ہوا۔ الانعام
12 آپ کہیے کہ جو کچھ آسمانوں میں اور زمین میں موجود ہے یہ سب کس کی ملکیت ہے، آپ کہہ دیجئے سب اللہ ہی کی ملکیت ہے، اللہ نے مہربانی فرمانا اپنے اوپر لازم فرما لیا ہے (٢) تم کو اللہ قیامت کے روز جمع کرے گا، اس میں کوئی شک نہیں، جن لوگوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈالا ہے اور وہ ایمان نہیں لائیں گے۔ الانعام
13 اور اللہ ہی کی ملک ہیں وہ سب کچھ جو رات میں اور دن میں رہتی ہیں اور وہی بڑا سننے والا بڑا جاننے والا ہے۔ الانعام
14 آپ کہیے کہ کیا اللہ کے سوا، جو کہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے جو کہ کھانے کو دیتا ہے اور اس کو کوئی کھانے نہیں دیتا اور کسی کو معبود قرار دوں (١) آپ فرما دیجئے کہ مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ سب سے پہلے میں اسلام قبول کروں اور تو مشرکین میں سے ہرگز نہ ہونا۔ الانعام
15 آپ کہہ دیجئے کہ میں اگر اپنے رب کا کہنا نہ مانوں تو میں ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں (١)۔ الانعام
16 جس شخص سے اس روز وہ عذاب ہٹا دیا جائے تو اس پر اللہ نے بڑا رحم کیا اور یہ صریح کامیابی ہے۔ الانعام
17 اور اگر تجھ کو اللہ تعالیٰ کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کا دور کرنے والا سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کوئی نہیں۔ اور اگر تجھ کو اللہ تعالیٰ کوئی نفع پہنچائے تو وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے (١)۔ الانعام
18 اور وہی اللہ اپنے بندوں کے اوپر غالب ہے برتر ہے (١) اور وہی بڑی حکمت والا اور پوری خبر رکھنے والا ہے۔ الانعام
19 آپ کہیے کہ سب سے بڑی چیز گواہی دینے کے لئے کون ہے، آپ کہیے کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ ہے (١) اور میرے پاس یہ قرآن بطور وحی کے بھیجا گیا ہے تاکہ میں اس قرآن کے ذریعہ سے تم کو اور جس جس کو یہ قرآن پہنچے ان سب کو ڈراؤں (٢) کیا تم سچ مچ یہی گواہی دو گے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کچھ اور معبود بھی ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ میں تو گواہی نہیں دیتا۔ آپ فرما دیجئے کہ بس وہ تو ایک ہی معبود ہے اور بیشک میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں۔ الانعام
20 جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ لوگ رسول کو پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں، جن لوگوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈالا ہے سو وہ ایمان نہیں لائیں گے (١)۔ الانعام
21 اور اس سے زیادہ بے انصاف کون ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بہتان باندھے یا اللہ کی آیات کو جھوٹا بتلائے (١) ایسے بے انصافوں کو کامیابی نہ ہوگی (٢)۔ الانعام
22 وہ وقت بھی یاد کرنے کے قابل ہے جس روز ہم ان تمام خلائق کو جمع کریں گے، پھر ہم مشرکین سے کہیں گے کہ تمہارے وہ شرکا، جن کے معبود ہونے کا تم دعویٰ کرتے تھے کہاں گئے۔ الانعام
23 پھر ان کے شرک کا انجام اس کے سوا اور کچھ بھی نہ ہوگا کہ وہ یوں کہیں گے کہ قسم اللہ کی اپنے پروردگار کی ہم مشرک نہ تھے (١)۔ الانعام
24 ذرا دیکھو تو انہوں نے کس طرح جھوٹ بولا اپنی جانوں پر اور جن چیزوں کو وہ جھوٹ موٹ تراشا کرتے تھے وہ سب غائب ہوگئے (١)۔ الانعام
25 اور ان میں بعض ایسے ہیں کہ آپ کی طرف کان لگاتے ہیں (١) اور ہم نے ان کے دلوں پر پردہ ڈال رکھا ہے اس سے کہ وہ اس کو سمجھیں اور ان کے کانوں میں ڈاٹ دے رکھی ہے (٢) اور اگر وہ لوگ تمام دلائل کو دیکھ لیں تو بھی ان پر کبھی ایمان نہ لائیں، یہاں تک کہ جب یہ لوگ آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ سے خواہ مخواہ جھگڑتے ہیں یہ لوگ جو کافر ہیں یوں کہتے ہیں کہ یہ تو کچھ بھی نہیں صرف بے سند باتیں ہیں جو پہلوں سے چلی آرہی ہیں (٣) الانعام
26 اور یہ لوگ اس سے دوسروں کو بھی روکتے ہیں اور خود بھی اس سے دور دور رہتے ہیں (١) اور یہ لوگ اپنے ہی کو تباہ کر رہے ہیں اور کچھ خبر نہیں رکھتے (٢)۔ الانعام
27 اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب دوزخ کے پاس کھڑے کئے جائیں (١) تو کہیں گے ہائے کیا اچھی بات ہو کہ ہم پھر واپس بھیج دیئے جائیں اور اگر ایسا ہوجائے تو ہم اپنے رب کی آیات کو جھوٹا نہ بتلائیں اور ہم ایمان والوں میں سے ہوجائیں (٢) الانعام
28 بلکہ جس چیز کو اس سے قبل چھپایا کرتے تھے وہ ان کے سامنے آگئی (١) ہے اور اگر یہ لوگ پھر واپس بھیج دیئے جائیں تب بھی یہ وہی کام کریں گے جس سے ان کو منع کیا گیا تھا اور یقیناً یہ بالکل جھوٹے ہیں (٢) الانعام
29 اور یہ کہتے ہیں کہ صرف یہی دنیاوی زندگی ہماری زندگی ہے اور ہم زندہ نہ کئے جائیں گے (١) الانعام
30 اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب یہ اپنے رب کے سامنے کھڑے کئے جائیں گے۔ اللہ فرمائے گا کیا یہ امر واقعی نہیں ہے؟ وہ کہیں گے بیشک قسم اپنے رب کی۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو اب اپنے کفر کے عوض عذاب چکھو (١)۔ الانعام
31 بیشک خسارے میں پڑے وہ لوگ جس نے اللہ سے ملنے کی تکذیب (جھٹلانا) کی، یہاں تک کہ جب وہ معین وقت ان پر دفعتًا آپہنچے گا، کہیں گے کہ ہائے افسوس ہماری کوتاہی پر جو اس کے بارے میں ہوئی، اور حالت ان کی یہ ہوگی کہ وہ اپنے بار اپنی پیٹھوں پر لادے ہونگے، خوب سن لو کہ بری ہوگی وہ شے جس کو وہ لادیں گے (١) الانعام
32 اور دنیاوی زندگانی تو کچھ بھی نہیں بجز لہو لعب کے اور دار آخرت متقیوں کے لئے بہتر ہے، کیا تم سوچتے سمجھتے نہیں۔ الانعام
33 ہم خوب جانتے ہیں کہ آپ کو ان کے اقوال مغموم کرتے ہیں، سو یہ لوگ آپ کو جھوٹا نہیں کہتے لیکن یہ ظالم تو اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں (١)۔ الانعام
34 اور بہت سے پیغمبر جو آپ سے پہلے ہوئے ہیں ان کی بھی تکذیب کی جاچکی ہے سو انہوں نے اس پر صبر ہی کیا، ان کی تکذیب کی گئی اور ان کو ایذائیں پہنچائی گئیں یہاں تک کہ ہماری امداد ان کو پہنچی (٢) اور اللہ کی باتوں کا کوئی بدلنے والا نہیں (٢) اور آپ کے پاس بعض پیغمبروں کی بعض خبریں پہنچ چکی ہیں (٣)۔ الانعام
35 اگر آپ کو ان کا اعراض گراں گزرتا ہے تو اگر آپ کو یہ قدرت ہے کہ زمین میں کوئی سرنگ یا آسمان میں کوئی سیڑھی ڈھونڈ لو اور پھر کوئی معجزہ لے آؤ تو اور اگر اللہ کو منظور ہو تو ان سب کو جمع کردینا (١) سو آپ نادانوں میں سے نہ ہوجائیے (٢)۔ الانعام
36 وہ ہی لوگ قبول کرتے ہیں جو سنتے ہیں (١) اور مردوں کو اللہ زندہ کر کے اٹھائے گا پھر سب اللہ ہی کی طرف لائے جائیں گے (١) الانعام
37 اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ ان پر کوئی معجزہ کیوں نہیں نازل کیا گیا ان کے رب کی طرف سے آپ فرما دیجئے کہ اللہ تعالیٰ کو بیشک پوری قدرت ہے اس پر کہ وہ معجزہ نازل فرما دے (١) لیکن ان میں اکثر بے خبر ہیں (٢)۔ الانعام
38 اور جتنے قسم کے جاندار زمین پر چلنے والے ہیں اور جتنے قسم کے پرند جانور ہیں کہ اپنے دونوں بازؤں سے اڑتے ہیں ان میں کوئی قسم ایسی نہیں جو کہ تمہاری طرح کے گروہ نہ ہوں (١) ہم نے دفتر میں کوئی چیز نہیں چھوڑی (٢) پھر سب اپنے پروردگار کے پاس جمع کئے جائیں گے (٣)۔ الانعام
39 اور جو لوگ ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں وہ تو طرح طرح کی ظلمتوں میں بہرے گونگے ہو رہے ہیں اللہ جس کو چاہے سیدھی راہ پر لگا دے (١)۔ الانعام
40 آپ کہئے کہ اپنا حال تو بتلاؤ کہ اگر تم پر اللہ کا کوئی عذاب آ پڑے یا تم پر قیامت ہی آپہنچے تو کیا اللہ کے سوا کسی اور کو پکارو گے۔ اگر تم سچے ہو۔ الانعام
41 بلکہ خاص اسی کو پکارو گے، پھر جس کے لئے تم پکارو گے اگر وہ چاہے تو اس کو ہٹا بھی دے اور جن کو شریک ٹھہراتے ہو ان سب کو بھول بھال جاؤ گے (١) الانعام
42 اور ہم نے اور امتوں کی طرف بھی جو کہ آپ سے پہلے گزر چکی ہیں پیغمبر بھیجے تھے، سو ہم نے ان کو تنگدستی اور بیماری سے پکڑا، تاکہ وہ اظہار عجز کرسکیں۔ الانعام
43 سو جب ان کو ہماری سزا پہنچتی تھی تو انہوں نے عاجزی کیوں اختیار نہیں کی، لیکن ان کے قلوب سخت ہوگئے اور شیطان نے ان کے اعمال کو ان کے خیال میں آراستہ کردیا (١) الانعام
44 پھر جب وہ لوگ ان چیزوں کو بھولے رہے جس کی ان کو نصیحت کی جاتی تھی تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کشادہ کردیئے یہاں تک کہ جب ان چیزوں پر جو کہ ان کو ملی تھیں وہ خوب اترا گئے ہم نے ان کو دفعتًا پکڑ لیا، پھر تو وہ بالکل مایوس ہوگئے۔ الانعام
45 پھر ظالم لوگوں کی جڑ کٹ گئی اور اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جو تمام عالم کا پروردگار ہے۔ (١)۔ الانعام
46 آپ کہئے کہ یہ بتلاؤ اگر اللہ تعالیٰ تمہاری سماعت اور بصارت بالکل لے لے اور تمہارے دلوں پر مہر کر دے تو اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبود نہیں ہے کہ یہ تم کو پھیر دے۔ آپ دیکھئے تو ہم کس طرح دلائل کو مختلف پہلوؤں سے پیش کر رہے ہیں پھر بھی یہ اعراض کرتے ہیں (١)۔ الانعام
47 آپ کہئے کہ یہ بتلاؤ اگر تم پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آ پڑے خواہ اچانک یا اعلانیہ تو کیا بجز ظالم لوگوں کے اور بھی کوئی ہلاک کیا جائے گا (١)۔ الانعام
48 اور ہم پیغمبروں کو صرف اس واسطے بھیجا کرتے ہیں کہ وہ بشارت دیں ٰ اور ڈرائیں (١) پھر جو ایمان لے آئے وہ درستی کرلے سو ان لوگوں پر کوئی اندیشہ نہیں اور نہ وہ مغموم ہوں گے (٢)۔ الانعام
49 اور جو لوگ ہماری آیتوں کو جھوٹا بتلائیں عذاب پہنچے گا بوجہ اس کے کہ وہ نافرمانی کرتے ہیں (١)۔ الانعام
50 آپ کہہ دیجئے کہ نہ تو میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو صرف جو کچھ میرے پاس ہے وحی آتی ہے اس کا اتباع کرتا ہوں (١) آپ کہئے کہ اندھا اور بینا کہیں برابر ہو سکتے ہیں (٢) سو کیا تم غور نہیں کرتے۔ الانعام
51 اور ایسے لوگوں کو ڈرائیے جو اس بات سے اندیشہ رکھتے ہیں کہ اپنے رب کے پاس ایسی حالت میں جمع کئے جائیں گے کہ جتنے غیر اللہ ہیں نہ ان کا کوئی مددگار ہوگا اور نہ کوئی شفاعت کرنے والا، اس امید پر کہ وہ ڈر جائیں (١)۔ الانعام
52 اور ان لوگوں کو نہ نکالئے جو صبح شام اپنے پروردگار کی عبادت کرتے ہیں، خاص اس کی رضامندی کا قصد رکھتے ہیں۔ ان کا حساب ذرا بھی آپ کے متعلق نہیں اور آپ کا حساب ذرا بھی ان کے متعلق نہیں کہ آپ ان کو نکال دیں۔ ورنہ آپ ظلم کرنے والوں میں سے ہوجائیں گے۔ الانعام
53 اور اسی طرح ہم نے بعض کو بعض کے ذریعہ سے آزمائش میں ڈال رکھا ہے تاکہ یہ لوگ کہا کریں، کیا یہ وہ لوگ ہیں کہ ہم سب میں سے ان پر اللہ تعالیٰ نے فضل کیا (١) کیا یہ بات نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ شکرگزاروں کو خوب جانتا ہے (٢) الانعام
54 یہ لوگ جب آپ کے پاس آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں تو (یوں) کہہ دیجئے کہ تم پر سلامتی ہے (١) تمہارے رب نے مہربانی فرمانا اپنے ذمہ مقرر کرلیا ہے (٢) کہ جو شخص تم میں سے برا کام کر بیٹھے جہالت سے پھر وہ اس کے بعد توبہ کرلے اور اصلاح رکھے تو اللہ (کی یہ شان ہے کہ وہ) بڑی مغفرت کرنے والا ہے (٣) الانعام
55 اسی طرح ہم آیات کی تفصیل کرتے رہتے ہیں اور تاکہ مجرمین کا طریقہ ظاہر ہوجائے۔ الانعام
56 آپ کہہ دیجئے کہ مجھ کو اس سے ممانعت کی گئی ہے کہ ان کی عبادت کروں جن کو تم لوگ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر پکارتے ہو۔ آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہاری خواہشات کی اتباع نہ کروں گا کیونکہ اس حالت میں تو میں بے راہ ہوجاؤں گا اور راہ راست پر چلنے والوں میں نہ رہوں گا (١)۔ الانعام
57 آپ کہہ دیجئے کہ میرے پاس تو ایک دلیل ہے میرے رب کی طرف سے (١) اور تم اس کی تکذیب ہو، جس چیز کی تم جلد بازی کر رہے ہو وہ میرے پاس نہیں حکم کسی کا نہیں بجز اللہ تعالیٰ کے (٢) اللہ تعالیٰ واقعی بات کو بتلا دیتا ہے (٣) اور سب سے اچھا فیصلہ کرنے والا وہی ہے۔ الانعام
58 آپ کہہ دیجئے کہ اگر میرے پاس وہ چیز ہوتی جس کا تم تقاضا کر رہے ہو تو میرا اور تمہارا باہمی قصہ فیصل (١) ہوچکا ہوتا اور ظالموں کو اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔ الانعام
59 اور اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں (خزانے) ان کو کوئی نہیں جانتا بجز اللہ تعالیٰ کے اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے جو کچھ خشکی میں ہے اور جو کچھ دریاؤں میں ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اس کو بھی جانتا ہے اور کوئی دانا زمین کے تاریک حصوں میں پڑتا اور نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں ہیں (١) الانعام
60 اور وہ ایسا ہے کہ رات میں تمہاری روح کو (ایک گونہ) قبض کردیتا ہے (١) اور جو کچھ تم دن میں کرتے ہو اس کو جانتا ہے پھر تم کو جگا اٹھاتا ہے (٢) تاکہ میعاد معین تمام کردی جائے (٣) پھر اسی کی طرف تم کو جانا ہے پھر تم کو بتلائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔ الانعام
61 اور وہی اپنے بندے کے اوپر غالب ہے برتر ہے اور تم پر نگہداشت رکھنے والا بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کی موت آپہنچتی ہے، اس کی روح ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے قبض کرلیتے ہیں اور وہ ذرا کوتاہی نہیں کرتے (١)۔ الانعام
62 پھر سب اپنے مالک حقیقی کے پاس لائے جائیں گے (١) خوب سن لو فیصلہ اللہ ہی کا ہوگا اور وہ بہت جلد حساب لے گا۔ الانعام
63 آپ کہئے کہ وہ کون ہے جو تم کو خشکی اور دریا کی ظلمات سے نجات دیتا ہے۔ تم اس کو پکارتے ہو تو گڑگڑا کر اور چپکے چپکے کہ اگر تو ہم کو ان سے نجات دے دے تو ہم ضرور شکر کرنے والوں میں سے ہوجائیں گے۔ الانعام
64 آپ کہہ دیجئے کہ اللہ ہی تم کو ان سے نجات دیتا ہے اور ہر غم سے، تم پھر بھی شرک کرنے لگتے ہو۔ الانعام
65 آپ کہیے کہ اس پر بھی وہی قادر ہے کہ تم پر کوئی عذاب تمہارے لئے بھیج دے (١) یا تو تمہارے پاؤں تلے سے (٢) یا کہ تم کو گروہ گروہ کر کے سب کو بھڑا دے اور تمہارے ایک کو دوسرے کی لڑائی چکھا دے (٣) آپ دیکھئے تو سہی ہم کس طرح دلائل مختلف پہلوؤں سے بیان کرتے ہیں۔ شاید وہ سمجھ جائیں۔ الانعام
66 اور آپ کی قوم اس کی تکذیب کرتی ہے حالانکہ وہ یقینی ہے۔ آپ کہہ دیجئے کہ میں تم پر تعینات نہیں کیا گیا ہوں (١) الانعام
67 ہر خبر (کے وقوع) کا ایک وقت ہے جلد ہی تم کو معلوم ہوجائے گا۔ الانعام
68 اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات میں عیب جوئی کر رہے ہیں تو ان لوگوں سے کنارہ کش ہوجائیں یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں اور اگر آپ کو شیطان بھلا دے تو یاد آنے کے بعد پھر ایسے ظالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھیں (١) الانعام
69 اور جو لوگ پرہیزگار ہیں ان پر ان کی باز پرس کا کوئی اثر نہ پہنچے گا (١) اور لیکن ان کے ذمہ نصیحت کردینا ہے شاید وہ بھی تقویٰ اختیار کریں (٢)۔ الانعام
70 اور ایسے لوگوں سے بالکل کنارہ کش رہیں جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشہ بنا رکھا ہے اور دنیوی زندگی نے انہیں دھوکا میں ڈال رکھا ہے اور اس قرآن کے ذریعے سے نصیحت بھی کرتے ہیں تاکہ کوئی شخص اپنے کردار میں (اس طرح) پھنس نہ جائے (١) کہ کوئی غیر اللہ اس کا نہ مددگار ہو اور نہ سفارشی اور یہ کیفیت ہو کہ اگر دنیا بھر کا معاوضہ بھی دے ڈالے تب بھی اس سے نہ لیا جائے (٢) ایسے ہی ہیں کہ اپنے کردار کے سبب پھنس گئے، ان کے لئے نہایت گرم پانی پینے کے لئے ہوگا اور دردناک سزا ہوگی اپنے کفر کے سبب۔ الانعام
71 آپ کہہ دیجئے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا ایسی چیز کو پکاریں کہ وہ نہ ہم کو نفع پہنچائے اور نہ ہم کو نقصان پہنچائے کیا ہم الٹے پھرجائیں اسکے بعد کہ ہم کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت کردی ہے، جیسے کوئی شخص ہو کہ اس کو شیطان نے کہیں جنگل میں بے راہ کردیا ہو اور وہ بھٹکتا پھرتا ہو اس کے ساتھی بھی ہوں کہ ہمارے پاس آ (١)۔ آپ کہہ دیجئے کہ یقینی بات ہے کہ راہ راست وہ خاص اللہ ہی کی راہ ہے (٢) اور ہم کو یہ حکم ہوا ہے کہ ہم پروردگار عالم کے مطیع ہوجائیں۔ الانعام
72 اور یہ کہ نماز کی پابندی کرو اور اس سے ڈرو (١) اور وہی ہے جس کے پاس تم جمع کئے جاؤ گے۔ الانعام
73 اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا (١) اور (١) جس وقت اللہ تعالیٰ اتنا کہہ دے گا تو ہوجا وہ ہو پڑے گا۔ اس کا کہنا حق اور با اثر ہے اور ساری حکومت خاص اس کی ہوگی جب کہ صور میں پھونک ماری جائے گی (٣) وہ جاننے والا ہے پوشیدہ چیزوں کا اور ظاہر چیزوں کا اور وہی ہے بڑی حکمت والا پوری خبر رکھنے والا۔ الانعام
74 اور وہ وقت بھی یاد کرنے کے قابل ہے جب ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ آزر (١) سے فرمایا کہ کیا تو بتوں کو معبود قرار دیتا ہے؟ بیشک میں تجھ کو اور تیری ساری قوم کو صریح گمراہی میں دیکھتا ہوں۔ الانعام
75 ہم نے ایسے ہی طور پر ابراہیم (علیہ السلام) کو آسمانوں اور زمین کی مخلوقات دکھلائیں اور تاکہ کامل یقین کرنے والوں سے ہوجائیں (١)۔ الانعام
76 پھر جب رات کی تاریکی ان پر چھا گئی تو انہوں نے ایک ستارہ دیکھا آپ نے فرمایا کہ یہ میرا رب ہے لیکن جب وہ غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا کہ میں غروب ہوجانے والوں سے محبت نہیں رکھتا (١) الانعام
77 پھر جب چاند کو دیکھا تو فرمایا یہ میرا رب ہے لیکن جب وہ غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا اگر مجھ کو میرے رب نے ہدایت نہ کی تو میں گمراہ لوگوں میں شامل ہوجاؤں گا۔ الانعام
78 پھر جب آفتاب کو دیکھا چمکتا ہوا تو فرمایا کہ (١) یہ میرا رب ہے یہ تو سب سے بڑا ہے پھر جب وہ بھی غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا بیشک میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں (٢)۔ الانعام
79 میں اپنا رخ اس کی طرف کرتا ہوں (١) جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا یکسو ہو کر اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ الانعام
80 اور ان سے ان کی قوم نے حجت کرنا شروع کردی (١) آپ نے فرمایا کہ تم اللہ کے معاملے میں مجھ سے حجت کرتے ہو حالانکہ کہ اس نے مجھے طریقہ بتلایا ہے اور میں ان چیزوں سے جن کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک بناتے ہو نہیں ڈرتا ہاں اگر میرا پروردگار ہی ہر چیز کو اپنے علم میں گھیرے ہوئے ہے، کیا تم پھر بھی خیال نہیں کرتے۔ الانعام
81 اور میں ان چیزوں سے کیسے ڈروں جن کو تم نے شریک بنایا ہے حالانکہ تم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ تم نے اللہ کے ساتھ ایسی چیزوں کو شریک ٹھہرایا ہے جن پر اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نہیں فرمائی، سو ان دو جماعتوں میں سے امن کا زیادہ مستحق کون ہے (١) اگر تم خبر رکھتے ہو۔ الانعام
82 جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اور اپنے ایمان کو شرک کے ساتھ مخلوط نہیں کرتے۔ ایسوں ہی کے لئے امن ہے اور وہی راہ راست پر چل رہے ہیں (١) الانعام
83 اور ہماری حجت تھی وہ ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کی قوم کے مقابلہ میں دی تھی (١) ہم جس کو چاہتے ہیں مرتبوں میں بڑھا دیتے ہیں۔ بیشک آپ کا رب بڑا حکمت والا بڑا علم والا ہے۔ الانعام
84 اور ہم نے ان کو اسحاق دیا اور یعقوب (١) ہر ایک کو ہم نے ہدایت کی اور پہلے زمانے میں ہم نے نوح کو ہدایت کی اور ان کی اولاد میں سے (٢) داؤد اور سلیمان کو اور ایوب کو اور یوسف کو اور موسیٰ کو اور ہارون کو اور اسی طرح ہم نیک کام کرنے والوں کو جزا دیا کرتے ہیں۔ الانعام
85 اور (نیز) زکریا کو یحیی کو عیسیٰ (١) اور الیاس کو، سب نیک لوگوں میں شامل تھے۔ الانعام
86 اور نیز اسماعیل کو اور یسع کو اور یونس کو اور لوط کو اور ہر ایک کو تمام جہان والوں پر ہم نے فضیلت دی۔ الانعام
87 اور نیز ان کے کچھ باپ دادوں کو اور کچھ اولاد کو اور کچھ بھائیوں کو (١) اور ہم نے ان کو مقبول بنایا اور ہم نے ان کو راہ راست کی ہدایت کی۔ الانعام
88 اللہ کی ہدایت ہی ہے جس کے ذریعہ سے اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے اس کی ہدایت کرتا ہے اگر فرضاً یہ حضرات بھی شرک کرتے تو جو کچھ یہ اعمال کرتے تھے وہ سب اکارت ہوجاتے۔ الانعام
89 یہ لوگ ایسے تھے کہ ہم نے ان کو کتاب اور حکمت اور نبوت عطا کی تھی سو اگر یہ لوگ نبوت کا انکار کریں (١) تو ہم نے اس کے لئے ایسے بہت سے لوگ مقرر کردیئے ہیں۔ جو اس کے منکر نہیں ہیں (٢)۔ الانعام
90 یہی لوگ ایسے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی تھی، سو آپ بھی ان ہی کے طریق پر چلیئے (١) آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس پر کوئی معاوضہ نہیں چاہتا (٢) یہ تو صرف تمام جہان والوں کے واسطے ایک نصیحت ہے (٣)۔ الانعام
91 اور ان لوگوں نے اللہ کی جیسی قدر کرنا واجب تھی ویسی قدر نہ کی جب کہ یوں کہہ دیا کہ اللہ نے کسی بشر پر کوئی چیز نازل نہیں کی (١) آپ یہ کہئے وہ کتاب کس نے نازل کی ہے جس کو موسیٰ لائے تھے جس کی کیفیت یہ ہے کہ وہ نور ہے اور لوگوں کے لئے وہ ہدایت ہے جس کو تم نے ان متفرق اوراق میں رکھ چھوڑا (٢) ہے جن کو ظاہر کرتے ہو اور بہت سی باتوں کو چھپاتے ہو اور تم کو بہت سی ایسی باتیں بتائی گئی ہیں جن کو تم نہیں جانتے تھے اور نہ تمہارے بڑے۔ (٣)۔ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ نے نازل فرمایا (٤) پھر ان کو ان کے خرافات میں کھیلتے رہنے دیجئے۔ الانعام
92 اور یہ بھی ایسی ہی کتاب ہے جس کو ہم نے نازل کیا ہے جو بڑی برکت والی ہے، اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے تاکہ آپ مکہ والوں کو اور آس پاس والوں کو ڈرائیں۔ اور جو لوگ آخرت کا یقین رکھتے ہیں ایسے لوگ اس پر ایمان لے آتے ہیں اور وہ اپنی نماز پر مداومت رکھتے ہیں۔ الانعام
93 اور اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ تہمت لگائے یا یوں کہے کہ مجھ پر وحی آتی ہے حالانکہ اس کے پاس کسی بات کی بھی وحی نہیں آئی اور جو شخص یوں کہے کہ جیسا کلام اللہ نے نازل کیا ہے اسی طرح کا میں بھی لاتا ہوں اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب کہ یہ ظالم لوگ موت کی سختیوں میں ہونگے اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑھا رہے ہونگے کہ ہاں اپنی جانیں نکالو، آج تمہیں ذلت کی سزا دی جائے گی (١) اس سبب سے کہ تم اللہ تعالیٰ کے ذمہ جھوٹی باتیں لگاتے تھے اور تم اللہ تعالیٰ کی آیات سے تکبر کرتے تھے (٢)۔ الانعام
94 اور تم ہمارے پاس تن تنہا آگئے (١) جس طرح ہم نے اول بار تم کو پیدا کیا تھا اور جو کچھ ہم نے تم کو دیا تھا اس کو اپنے پیچھے ہی چھوڑ آئے اور ہم تمہارے ہمراہ تمہارے ان شفاعت کرنے والوں کو نہیں دیکھتے جن کی نسبت تم دعویٰ رکھتے تھے کہ وہ تمہارے معاملہ میں شریک ہیں۔ واقع تمہارے آپس میں قطع تعلق تو ہوگیا اور تمہارا دعویٰ سب تم سے گیا گزرا ہوا ہے۔ الانعام
95 بیشک اللہ تعالیٰ دانہ کو اور گٹھلیوں کو پھاڑنے والا ہے (١) وہ جاندار کو بے جان سے نکال لاتا ہے (٢) اور وہ بے جان کو جاندار سے نکالنے والا ہے (٣) اللہ تعالیٰ یہ ہے، سو تم کہاں الٹے چلے جا رہے ہو۔ الانعام
96 وہ صبح کا نکالنے والا (١) اس نے رات کو راحت کی چیز بنایا ہے (٢) اور سورج اور چاند کو حساب سے رکھا ہے (٣) یہ ٹھہرائی بات ہے ایسی ذات کی جو قادر ہے بڑے علم والا ہے۔ الانعام
97 اور وہ ایسا ہے جس نے تمہارے لئے ستاروں کو پیدا کیا تاکہ تم ان کے ذریعہ سے اندھیروں میں، خشکی میں اور دریا میں راستہ معلوم کرسکو (١)۔ بیشک ہم نے دلائل خوب کھول کھول کر بیان کردیئے ان لوگوں کے لئے جو خبر رکھتے ہیں۔ الانعام
98 اور وہ ایسا ہے جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا پھر ایک جگہ زیادہ رہنے کی ہے اور ایک جگہ چندے رہنے کی (١) بیشک ہم نے دلائل خوب کھول کھول کر بیان کردیئے ان لوگوں کے لئے جو سمجھ بوجھ رکھتے ہیں۔ الانعام
99 اور وہ ایسا ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے ہر قسم کے نباتات کو نکالا (١) پھر ہم نے اس سے سبز شاخ نکالی (٢) کہ اس سے ہم اوپر تلے دانے چڑھے ہوئے نکالتے ہیں (٣)۔ اور کھجور کے درختوں سے ان کے گچھے میں سے، خوشے ہیں جو نیچے کو لٹک جاتے ہیں اور انگوروں کے باغ اور زیتون اور انار کے بعض ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہوتے ہیں اور کچھ ایک دوسرے سے ملتے جلتے نہیں ہوتے ہر ایک کے پھل کو دیکھو جب وہ پھلتا ہے اور اس کے پکنے کو دیکھو ان میں دلائل ہیں (٤) ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں۔ الانعام
100 اور لوگوں نے شیاطین کو اللہ تعالیٰ کا شریک قرار دے رکھا ہے حالانکہ ان لوگوں کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے اور ان لوگوں نے اللہ کے حق میں بیٹے اور بیٹیاں بلا سند تراش رکھی ہیں اور وہ پاک اور برتر ہے ان بتوں سے جو یہ کرتے ہیں۔ الانعام
101 وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے، اللہ تعالیٰ کے اولاد کہاں ہوسکتی ہے حالانکہ اس کے کوئی بیوی تو ہے نہیں اور اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو پیدا کیا (١) اور وہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔ الانعام
102 یہ اللہ تعالیٰ تمہارا رب! اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے تم اس کی عبادت کرو اور وہ ہر چیز کا کارساز ہے۔ الانعام
103 اس کو تو کسی کی نگاہ محیط نہیں ہوسکتی (١) اور وہ سب نگاہوں کو محیط ہوجاتا ہے اور وہی بڑا باریک بین باخبر ہے۔ الانعام
104 اب بلاشبہ تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے حق بینی کے ذرائع پہنچ چکے ہیں سو جو شخص دیکھ لے گا وہ اپنا فائدہ کرے گا اور جو شخص اندھا رہے گا وہ اپنا نقصان کرے گا (١) اور میں تمہارا نگران نہیں ہوں (٢) الانعام
105 اور ہم اس طور پر دلائل کو مختلف پہلوؤں سے بیان کرتے ہیں تاکہ یوں کہیں کہ آپ نے کسی سے پڑھ لیا ہے (١) اور تاکہ ہم کو دانشمندوں کے لئے خوب ظاہر کردیں۔ الانعام
106 آپ خود اس طریقہ پر چلتے رہیے جس کی وحی آپ کے رب تعالیٰ کی طرف سے آپ کے پاس آئی ہے، اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں اور مشرکین کی طرف خیال نہ کیجئے۔ الانعام
107 اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا تو یہ شرک نہ کرتے (١) اور ہم نے آپ کو ان کا نگران نہیں بنایا۔ اور نہ آپ ان پر مختار ہیں (٢)۔ الانعام
108 اور گالی مت دو ان کو جن کی یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہیں کیونکہ پھر وہ جاہلانہ ضد سے گزر کر اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی کریں گے (١) ہم نے اسی طرح ہر طریقہ والوں کو ان کا عمل مرغوب بنا رکھا ہے پھر اپنے رب ہی کے پاس ان کو جانا ہے سو وہ ان کو بتلا دے گا جو کچھ بھی کیا کرتے تھے۔ الانعام
109 اور ان لوگوں نے قسموں میں بڑا زور لگا کر اللہ تعالیٰ کی قسم کھائی (١) اگر ان کے پاس کوئی نشانی آجائے (٢) تو وہ ضرور ہی اس پر ایمان لے آئیں گے، آپ کہہ دیجئے کہ نشانیاں سب اللہ کے قبضہ میں ہیں (٣) اور تم کو اس کی کیا خبر وہ نشانیاں جس وقت آجائیں گی یہ لوگ تب بھی ایمان نہ لائیں گے۔ الانعام
110 اور ہم بھی ان کے دلوں کو اور ان کی نگاہوں کو پھیر دیں گے جیسا کہ یہ لوگ اس پر پہلی دفعہ ایمان نہیں لائے (١) اور ہم ان کی سرکشی میں حیران رہنے دیں گے۔ الانعام
111 اور اگر ہم ان کے پاس فرشتوں کو بھی بھیج دیتے اور ان سے مردے باتیں کرنے لگتے (١) اور ہم تمام موجودات کو ان کے پاس ان کی آنکھوں کے روبرو لا کر جمع کردیتے ہیں (٢) تب بھی یہ لوگ ہرگز ایمان نہ لاتے ہاں اگر اللہ ہی چاہے تو اور بات ہے لیکن ان میں زیادہ لوگ جہالت کی باتیں کرتے ہیں۔ (٣) الانعام
112 اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن بہت سے شیطان پیدا کئے تھے کچھ آدمی اور کچھ جن (١) جن میں سے بعض بعضوں کو چکنی چپڑی باتوں کا وسوسہ ڈالتے رہتے تھے تاکہ ان کو دھوکا میں ڈال دیں (٢) اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو یہ ایسے کام نہ کرسکتے (٣) سو ان لوگوں کو اور جو کچھ یہ الزام تراشی کر رہے ہیں اس کو آپ رہنے دیجئے۔ الانعام
113 اور تاکہ اس طرف ان لوگوں کے قلوب مائل ہوجائیں جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے اور تاکہ اس کو پسند کرلیں اور مرتکب ہوجائیں ان امور کے جن کے وہ مرتکب ہوتے تھے (١)۔ الانعام
114 تو کیا اللہ کے سوا کسی اور فیصلہ کرنے والے کو تلاش کروں حالانکہ وہ ایسا ہے اس نے ایک کتاب کامل تمہارے پاس بھیج دی اس کے مضامین خوب صاف صاف بیان کئے گئے ہیں اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس بات کو یقین کے ساتھ جانتے ہیں کہ یہ آپ کے رب کی طرف سے حق کے ساتھ بھیجی گئی ہے سو آپ شبہ کرنے والوں میں سے نہ ہوں (١)۔ الانعام
115 آپ کے رب کا کلام سچائی اور انصاف کے اعتبار سے کامل ہے (١) اس کلام کا کوئی بنانے والا نہیں (٢) اور وہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے (٣)۔ الانعام
116 اور دنیا میں زیادہ لوگ ایسے ہیں کہ اگر آپ ان کا کہنا ماننے لگیں تو آپ کو اللہ کی راہ سے بے راہ کردیں محض بے اصل خیالات پر چلتے ہیں اور بالکل قیاسی باتیں کرتے ہیں۔ (١) الانعام
117 بالیقین آپ کا رب ان کو خوب جانتا ہے اور جو اس کی راہ سے بے راہ ہوجاتا ہے۔ اور وہ ان کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کی راہ پر چلتے ہیں۔ الانعام
118 جس جانور پر اللہ کا نام لیا جائے اس میں سے کھاؤ! اگر تم اس کے احکام پر ایمان رکھتے ہو (١)۔ الانعام
119 اور آخر کیا وجہ ہے کہ تم ایسے جانور میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان سب جانوروں کی تفصیل بتا دی ہے جن کو تم پر حرام کیا ہے (١) مگر وہ بھی جب تمہیں سخت ضرورت پڑجائے تو حلال ہے اور یہ یقینی بات ہے کہ بہت سے آدمی اپنے خیالات پر بلا کسی سند کے گمراہ کرتے ہیں اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ حد سے نکل جانے والوں کو خوب جانتا ہے۔ الانعام
120 اور تم ظاہری گناہ کو بھی چھوڑ دو اور باطنی گناہ کو بھی چھوڑ دو بلاشبہ جو لوگ گناہ کر رہے ہیں ان کو ان کے کئے کی عنقریب سزا ملے گی۔ الانعام
121 اور ایسے جانوروں میں سے مت کھاؤ جن پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اور یہ کام نافرمانی کا ہے (١) اور یقیناً شیاطین اپنے دوستوں کے دل میں ڈالتے ہیں تاکہ یہ تم سے جدال کریں (٢) اور اگر تم ان لوگوں کی اطاعت کرنے لگو تو یقیناً تم مشرک ہوجاؤ گے۔ الانعام
122 ایسا شخص جو پہلے مردہ تھا پھر ہم نے اس کو زندہ کردیا اور ہم نے اس کو ایک ایسا نور دیا کہ وہ اس کو لئے ہوئے آدمیوں میں چلتا پھرتا ہے کیا ایسا شخص اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے؟ جو تاریکیوں سے نکل ہی نہیں پاتا (١) اسی طرح کافروں کو ان کے اعمال خوش نما معلوم ہوا کرتے ہیں۔ الانعام
123 اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں وہاں کے رئیسوں ہی کو جرائم کا مرتکب بنایا تاکہ وہ لوگ وہاں فریب کریں (١) اور لوگ اپنے ہی ساتھ فریب کر رہے ہیں اور ان کو ذرا خبر نہیں (٢)۔ الانعام
124 اور جب ان کو کوئی آیت پہنچتی ہے تو یوں کہتے ہیں کہ ہم ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک کہ ہم کو بھی ایسی ہی چیز نہ دی جائے جو اللہ کے رسولوں کو دی جاتی ہے (١) اس موقع کو تو اللہ تعالیٰ ہی خوب جانتا ہے کہ کہاں وہ اپنی پیغمبری رکھے (٢) عنقریب ان لوگوں کو جنہوں نے جرم کیا اللہ کے پاس پہنچ کر ذلت پہنچے گی اور ان کی شرارتوں کے مقابلے میں سزائے سخت۔ الانعام
125 سو جس شخص کو اللہ تعالیٰ راستہ پر ڈالنا چاہے اس کے سینہ کو اسلام کے لئے کشادہ کردیتا ہے جس کو بے راہ رکھنا چاہے اس کے سینے کو بہت تنگ کردیتا ہے جیسے کوئی آسمان پر چڑھتا ہے (١) اس طرح اللہ تعالیٰ ایمان نہ لانے والوں پر ناپاکی مسلط کردیتا ہے (٢)۔ الانعام
126 اور یہی تیرے رب کا سیدھا راستہ ہے ہم نے نصیحت حاصل کرنے والوں کے واسطے ان آیتوں کو صاف صاف بیان کردیا۔ الانعام
127 ان لوگوں کے واسطے ان کے رب کے پاس سلامتی کا گھر ہے اور اللہ تعالیٰ ان سے محبت رکھتا ہے ان کے اعمال کی وجہ سے (١)۔ الانعام
128 اور جس روز اللہ تعالیٰ تمام خلائق کو جمع کرے گا (کہے گا) اے جماعت جنات کی! تم نے انسانوں میں سے بہت سے اپنا لئے (١) جو انسان ان کے ساتھ تعلق رکھنے والے تھے وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار! ہم میں ایک نے دوسرے سے فائدہ حاصل کیا تھا (٢) اور ہم اپنی اس معین میعاد تک آپہنچے جو تو نے جو ہمارے لئے معین فرمائی اللہ فرمائے گا کہ تم سب کا ٹھکانہ دوزخ ہے جس میں ہمیشہ رہو گے ہاں اگر اللہ ہی کو منظور ہو تو دوسری بات ہے۔ (٣) بیشک آپ کا رب بڑی حکمت والا بڑا علم والا ہے۔ الانعام
129 اور اسی طرح ہم بعض کفار کو بعض کے قریب رکھیں گے ان کے اعمال کے سبب (١) الانعام
130 اے جنات اور انسانوں کی جماعت! کیا تمہارے پاس تم میں سے پیغمبر نہیں آئے تھے (١) جو تم سے میرے احکام بیان کرتے اور تم کو آج کے دن کی خبر دیتے؟ وہ سب عرض کریں گے کہ ہم اپنے اوپر اقرار کرتے ہیں اور ان کو دنیاوی زندگی نے بھول میں ڈالے رکھا اور یہ لوگ اقرار کرنے والے ہوں گے کہ وہ کافر تھے (٢) الانعام
131 اس وجہ سے کہ آپ کا رب کسی بستی والوں کو کفر کے سبب ایسی حالت میں ہلاک نہیں کرتا کہ اس بستی کے رہنے والے بے خبر ہوں (١)۔ الانعام
132 اور ہر ایک کے لئے ان کے اعمال کے سبب درجے ملیں گے اور آپ کا رب (١) ان کے اعمال سے بے خبر نہیں ہے۔ الانعام
133 اور آپ کا رب بالکل غنی ہی ہے رحمت والا ہے۔ اگر وہ چاہے تم سب کو اٹھا لے اور تمہارے بعد جس کو چاہے تمہاری جگہ آباد کردے جیسا کہ تم کو ایک دوسری قوم کی نسل سے پیدا کیا ہے۔ (١) الانعام
134 جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ بیشک آنے والی چیز ہے تم عاجز نہیں کرسکتے۔ الانعام
135 آپ یہ فرما دیجئے اے میری قوم! تم اپنی حالت پر عمل کرتے رہو میں بھی عمل کر رہا ہوں (١) سو اب جلد ہی تم کو معلوم ہوا جاتا ہے کہ اس عالم کا انجام کار کس کے لئے نافع ہوگا یہ یقینی بات ہے کہ حق تلفی کرنے والوں کو کبھی فلاح نہ ہوگی۔ الانعام
136 اور اللہ تعالیٰ نے جو کھیتی اور مویشی پیدا کئے ہیں ان لوگوں نے ان میں سے کچھ حصہ اللہ کا مقرر کیا اور خود کہتے ہیں کہ یہ تو اللہ کا ہے اور یہ ہمارے معبودوں کا ہے (١) پھر جو چیز ان کے معبودوں کی ہوتی ہے وہ تو اللہ کی طرف نہیں پہنچتی (٢) اور جو چیز اللہ کی ہوتی ہے وہ ان کے معبودوں کی طرف پہنچ جاتی ہے (٣) کیا برا فیصلہ وہ کرتے ہیں۔ الانعام
137 اور اسی طرح بہت سے مشرکین کے خیال میں ان کے معبودوں نے ان کی اولاد کے قتل کرنے کو مستحسن بنا رکھا ہے (١) تاکہ وہ ان کو برباد نہ کریں اور تاکہ ان کے دین کو ان پر مشتبہ کردیں (٢) اور اگر اللہ کو منظور ہوتا تو ایسا کام نہ کرتے (٣) تو آپ نے ان کو اور جو کچھ غلط باتیں بنا رہے ہیں یونہی رہنے دیجئے۔ الانعام
138 اور وہ اپنے خیال پر یہ بھی کہتے ہیں یہ کچھ مویشی ہیں اور کھیت میں جن کا استعمال ہر شخص کو جائز نہیں ان کو کوئی نہیں کھا سکتا سوائے ان کے جن کو ہم چاہیں (١) اور مویشی ہیں جن پر سواری یا بار برداری حرام کردی گئی (٢) اور کچھ مویشی ہیں جن پر لوگ اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتے محض اللہ پر افترا (بہتان) باندھنے کے طور پر (٣)۔ ابھی اللہ تعالیٰ ان کو ان کے افترا کی سزا دیئے دیتا ہے۔ الانعام
139 اور وہ کہتے ہیں کہ جو چیز مویشی کے پیٹ میں ہے وہ خالص ہمارے مردوں کے لئے ہے اور ہماری عورتوں پر حرام ہیں۔ اور اگر وہ مردہ ہے تو اس میں سب برابر ہیں۔ (١) ابھی اللہ ان کی غلط بیانی کی سزا دیئے دیتا ہے (٢) بلاشبہ وہ حکمت والا اور بڑا علم والا ہے۔ الانعام
140 واقع ہی خرابی میں پڑگئے وہ لوگ جنہوں نے اپنی اولاد کو محض برائے حماقت بلا کسی سند کے قتل کر ڈالا اور جو چیزیں ان کو اللہ نے ان کو کھانے پینے کے لئے دی تھیں ان کو حرام کرلیا جو اللہ پر افترا باندھنے کے طور پر۔ بیشک یہ لوگ گمراہی میں پڑگئے اور کبھی راہ راست پر چلنے والے نہیں ہوئے۔ الانعام
141 اور وہی ہے جس نے باغات پیدا کئے وہ بھی جو ٹٹیوں میں چڑھائے جاتے ہیں اور وہ بھی جو ٹٹیوں پر نہیں چڑھائے جاتے اور کھجور کے درخت اور کھیتی جن میں کھانے کی مختلف چیزیں مختلف طور کی ہوتی ہیں (١) اور زیتون اور انار جو باہم ایک دوسرے کے مشابہ بھی ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے مشابہ بھی نہیں ہوتے (٢) ان سب کے پھلوں میں سے کھاؤ جب وہ نکل آئے اور اس میں جو حق واجب ہے وہ اس کے کاٹنے کے دن دیا کرو (٣) اور حد سے (٤) مت گزرو یقیناً وہ حد سے گزرنے والوں کو پسند نہیں کرتا ہے (٥)۔ الانعام
142 اور مویشی میں اونچے قد کے اور چھوٹے قد کے (١) پیدا کیے ہیں جو کچھ اللہ نے تم کو دیا کھاؤ (٢) اور شیطان کے قدم بقدم مت چلو (٣) بلاشبہ وہ تمہارا صریح دشمن ہے۔ الانعام
143 (پیدا کئے) آٹھ نر مادہ (١) یعنی بھیڑ میں دو قسم اور بکری میں دو قسم (٢) آپ کہئے کہ کیا اللہ نے ان دونوں نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں مادہ کو؟ یا اس کو جس کو دونوں مادہ پیٹ میں لئے ہوئے ہے (٣) تم مجھ کو کسی دلیل سے بتاؤ اگر سچے ہو (٤)۔ الانعام
144 اور اونٹ میں دو قسم اور گائے میں دو قسم (١) آپ کہئے کہ کیا یہ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں مادہ کو؟ یا اسکو جس کو دونوں مادہ پیٹ میں لئے ہوئے ہوں؟ کیا تم حاضر تھے جس وقت اللہ تعالیٰ نے تم کو اس کا حکم دیا (٢) تو اس سے زیادہ کون ظالم ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر بلا دلیل جھوٹی تہمت لگائے (٣) تاکہ لوگوں کو گمراہ کرے یقیناً اللہ تعالیٰ ظالم کو راست نہیں دکھلاتا۔ الانعام
145 آپ کہہ دیجئے جو کچھ احکام بذریعہ وحی میرے پاس آئے ان میں تو میں کوئی حرام نہیں پاتا کسی کھانے والے کے لئے جو اس کو کھائے، مگر یہ کہ وہ مردار ہو یا کہ بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو، کیونکہ وہ بالکل ناپاک ہے یا جو شرک کا ذریعہ ہو کر غیر اللہ کے لئے نامزد کردیا گیا ہو (١) پھر جو شخص مجبور ہوجائے بشرطیکہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ تجاوز کرنے والا ہو تو واقع ہی آپ کا رب غفور و رحیم ہے۔ الانعام
146 اور یہود پر ہم نے تمام ناخن والے جانور حرام کر دئیے تھے (١) اور گائے اور بکری میں سے ان دونوں کی چربیاں ان پر ہم نے حرام کردی تھیں مگر وہ جو ان کی پشت پر یا انتڑیوں میں لگی ہو یا ہڈی سے ملی ہو (٢) ان کی شرارت کے سبب ہم نے ان کو یہ سزا دی (٣) اور ہم یقیناً سچے ہیں (٤)۔ الانعام
147 پھر اگر یہ آپ کو جھوٹا کہیں تو آپ فرما دیجئے کہ تمہارا رب بڑی وسیع رحمت والا ہے (٥) اور اس کا عذاب مجرم لوگوں سے نہ ٹلے گا (٦)۔ الانعام
148 یہ مشرکین (یوں) کہیں گے کہ اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہم کسی چیز کو حرام کرسکتے (١) اس طرح جو لوگ ان سے پہلے ہوچکے ہیں انہوں نے بھی تکذیب کی تھی یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کا مزہ چکھا (٢) آپ کہیے کیا تمہارے پاس کوئی دلیل ہے تو اس کو ہمارے سامنے ظاہر کرو (٣) تم لوگ محض خیالی باتوں پر چلتے ہو اور تم بالکل اٹکل پچو سے باتیں بناتے ہو۔ الانعام
149 آپ کہئے کہ بس پوری حجت اللہ ہی کی ہی رہی۔ پھر اگر وہ چاہتا تو تم سب کو راہ راست پر لے آتا۔ الانعام
150 آپ کہیے کہ اپنے گواہوں کو لاؤ جو اس بات پر شہادت دیں کہ اللہ نے ان چیزوں کو حرام کردیا ہے (١) پھر اگر وہ گواہی دے دیں تو آپ اس کی شہادت (٢) نہ دیجئے اور ایسے لوگوں کے باطل خیالات کا اتباع مت کیجئے! جو ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں اور وہ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور وہ اپنے رب کے برابر دوسروں کو ٹھہراتے ہیں (٣)۔ الانعام
151 آپ کہیے کہ آؤ تم کو وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جن کو تمہارے رب نے تم پر حرام فرما دیا ہے (١) وہ یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک مت ٹھہراؤ (٢) اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو (٣) اور اپنی اولاد کو افلاس کے سبب قتل مت کرو ہم تم کو اور ان کو رزق دیتے ہیں (٤) اور بے حیائی کے جتنے طریقے ہیں ان کے پاس مت جاؤ خواہ وہ اعلانیہ ہوں خواہ پوشیدہ اور جس کا خون کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا اس کو قتل مت کرو ہاں مگر حق کے ساتھ (٥) ان کا تم کو تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم سمجھو۔ الانعام
152 اور یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ مگر ایسے طریقے سے جو کہ مستحسن ہے یہاں تک کہ وہ اپنے سن رشد تک پہنچ جائے (١) اور ناپ تول پوری پوری کرو، انصاف کے ساتھ (٢) ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے (٣) اور جب تم بات کرو تو انصاف کرو گو وہ شخص قرابت دار ہی ہو اور اللہ تعالیٰ سے جو عہد کیا اس کو پورا کرو ان کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے تاکہ تم یاد رکھو۔ الانعام
153 اور یہ کہ دین (١) میرا راستہ ہے جو مستقیم ہے سو اس راہ پر چلو (٢) دوسری راہوں پر مت چلو کہ وہ راہیں تم کو اللہ کی راہ سے جدا کردیں گی۔ اس کا تم کو اللہ تعالیٰ نے تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیزگاری اختیار کرو۔ الانعام
154 پھر ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی تھی جس سے اچھی طرح عمل کرنے والوں پر نعمت پوری ہو اور رحمت ہو (١) تاکہ وہ لوگ اپنے رب کو ملنے پر یقین لائیں۔ الانعام
155 اور یہ ایک کتاب ہے جس کو ہم نے بھیجا بڑی خیرو برکت والی (٢) سو اس کا اتباع کرو اور ڈرو تاکہ تم پر رحمت ہو۔ الانعام
156 کہیں تم لوگ یوں نہ کہو (١) کہ کتاب تو صرف ہم سے پہلے جو دو فرقے تھے ان پر نازل ہوئی تھی اور ہم ان کے پڑھنے پڑھانے سے محض بے خبر تھے (٢) الانعام
157 یا یوں نہ کہو کہ اگر ہم پر کوئی کتاب نازل ہوتی تو ہم اب سے بھی زیادہ راہ راست پر ہوتے۔ سو اب تمہارے پاس رب کے پاس سے ایک کتاب واضح اور رہنمائی کا ذریعہ اور رحمت آچکی ہے (١) ان میں اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہوگا جو ہماری ان آیتوں کو جھوٹا بتائے اور اس سے روکے (٢) ہم جلدی ہی ان لوگوں کو جو ہماری آیتوں سے روکتے ہیں ان کے اس روکنے کے سبب سخت سزا دیں گے۔ الانعام
158 کیا یہ لوگ اس امر کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا ان کے پاس رب آئے یا آپ کے رب کی کوئی (بڑی) نشانی آئے (١) جس روز آپ کے رب کی کوئی بڑی نشانی آپہنچے گی کسی ایسے شخص کا ایمان اس کے کام نہیں آئے گا جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتا (٢) یا اس نے اپنے ایمان میں کوئی نیک عمل نہ کیا ہو (٣) آپ فرما دیجئے کہ تم منتظر رہو ہم بھی منتظر ہیں۔ الانعام
159 بیشک جن لوگوں نے اپنے دین کو جدا جدا کردیا اور گروہ گروہ بن گئے (١) آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں بس ان کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے پھر ان کو ان کا کیا ہوا جتلا دیں گے۔ الانعام
160 جو شخص نیک کام کرے گا اس کو اس کے دس گنا ملیں گے (١) جو شخص برا کام کرے گا اس کو اس کے برابر ہی سزا ملے گی اور ان پر ظلم نہ ہوگا۔ الانعام
161 آپ کہ دیجئے کہ مجھ کو میرے رب نے ایک سیدھا راستہ بتایا ہے کہ وہ دین مستحکم ہے جو طریقہ ابراہیم (علیہ السلام) کا جو اللہ کی طرف یکسو تھے اور وہ شرک کرنے والوں میں سے نہ تھے۔ الانعام
162 آپ فرما دیجئے کہ بالیقین میری نماز اور میری ساری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا یہ سب خالص اللہ ہی کا ہے جو سارے جہان کا مالک ہے۔ الانعام
163 اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی کا حکم ہوا ہے اور میں سب ماننے والوں میں سے پہلا ہوں (١) الانعام
164 آپ فرما دیجئے کہ میں اللہ کے سوا کسی اور کو رب بنانے کے لئے تلاش کروں حالانکہ وہ مالک ہے ہر چیز کا (١) اور جو شخص بھی کوئی عمل کرتا ہے اور وہ اسی پر رہتا ہے اور کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا (٢) پھر تم سب کو اپنے رب کے پاس جانا ہوگا، پھر تم کو جتلائے گا جس جس چیز میں تم اختلاف کرتے تھے (٣)۔ الانعام
165 وہ ایسا ہے جس نے تم کو زمین میں خلیفہ بنایا (١) اور ایک کا دوسرے پر رتبہ بڑھایا تاکہ تم کو آزمائے ان چیزوں میں جو تم کو دی ہیں (٢) بالیقین آپ کا رب جلد سزا دینے والا ہے اور بالیقین وہ واقعی بڑی مغفرت کرنے والا مہربانی کرنے والا ہے۔ الانعام
0 شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے (سورۃ الاعراف۔ سورۃ نمبر ٧۔ تعداد آیات ٢٠٦) الاعراف
1 المص الاعراف
2 یہ ایک کتاب ہے جو آپ کے پاس اس لئے بھیجی گئی ہے کہ آپ اس کے ذریعہ ڈرائیں، سو آپ کے دل میں اس سے بالکل تنگی نہ ہو (١) اور نصیحت ہے ایمان والوں کے لئے۔ الاعراف
3 تم لوگ اس کی پیروی کرو جو تمہارے رب کی طرف سے آئی ہے (١) اور اللہ کو چھوڑ کر من گھڑت سرپرستوں کی پیروی مت کرو تم لوگ بہت ہی کم نصیحت پکڑتے ہو۔ الاعراف
4 اور بہت بستیوں کو ہم نے تباہ کردیا اور ان پر ہمارا عذاب رات کے وقت پہنچا یا ایسی حالت میں کہ وہ دوپہر کے وقت آرام میں تھے۔ الاعراف
5 جس وقت ان پر ہمارا عذاب آیا اس وقت ان کے منہ سے بجز اس کے اور کوئی بات نہ نکلی واقع ہم ظالم تھے۔ الاعراف
6 پھر ہم ان لوگوں سے ضرور پوچھیں گے جن کے پاس پیغمبر بھیجے گئے تھے اور ہم پیغمبروں سے بھی ضرور پوچھیں گے (٤)۔ الاعراف
7 پھر ہم چونکہ پوری خبر رکھتے ہیں ان کے روبرو بیان کردیں گے (١) اور ہم کچھ بے خبر نہ تھے۔ الاعراف
8 اور اس روز وزن بھی برحق پھر جس شخص کا پلا بھاری ہوگا سو ایسے لوگ کامیاب ہونگے۔ الاعراف
9 اور جس شخص کا پلا ہلکا ہوگا سو یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنا نقصان کرلیا بسبب اس کے کہ ہماری آیتوں کے ساتھ ظلم کرتے تھے (١) الاعراف
10 اور بیشک ہم نے تم کو زمین پر رہنے کی جگہ دی اور ہم نے تمہارے لئے اس میں سامان رزق پیدا کیا تم لوگ بہت ہی کم شکر کرتے ہو۔ الاعراف
11 اور ہم نے تم کو پیدا کیا (١) پھر ہم نے تمہاری صورت بنائی پھر ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو سو سب نے سجدہ کیا بجز ابلیس کے وہ سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا۔ الاعراف
12 حق تعالیٰ نے فرمایا تو سجدہ نہیں کرتا تو تجھ کو اس سے کونسا امر مانع ہے (١) جب کہ میں تم کو حکم دے چکا ہوں کہنے لگا میں اس سے بہتر ہوں آپ نے مجھ کو آگ سے پیدا کیا اور اس کو آپ نے خاک سے پیدا کیا (٢) الاعراف
13 حق تعالیٰ نے فرمایا تو آسمان سے اتر (١) تجھ کو کوئی حق حاصل نہیں کہ تو آسمان میں رہ کر تکبر کرے سو نکل بیشک تو ذلیلوں میں سے ہے۔ (٢) الاعراف
14 اس نے کہا مجھ کو مہلت دیجئے قیامت کے دن تک۔ الاعراف
15 اللہ تعالیٰ نے فرمایا تجھ کو مہلت دی گئی (١)۔ الاعراف
16 اس نے کہا بسبب اس کے کہ آپ نے مجھ کو گمراہ کیا ہے (١) میں قسم کھاتا ہوں کہ میں ان کے لئے آپ کی سیدھی راہ پر بیٹھوں گا۔ الاعراف
17 پھر ان پر حملہ کروں گا ان کے آگے سے بھی اور ان کے پیچھے سے بھی ان کی داہنی جانب سے بھی اور ان کی بائیں جانب سے بھی (١) اور آپ ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائیں گے (٢) الاعراف
18 اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہاں سے ذلیل و خوار ہو کر نکل جا جو شخص ان میں تیرا کہنا مانے گا میں ضرور تم سب سے جہنم کو بھر دوں گا۔ الاعراف
19 اور ہم نے حکم دیا کہ اے آدم! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو پھر جس جگہ سے چاہو دونوں کھاؤ اور اس درخت کے پاس مت جاؤ (١) ورنہ تم دونوں ظالموں میں سے ہوجاؤ گے۔ الاعراف
20 پھر شیطان نے ان دونوں کے دلوں میں وسوسہ (١) ڈالا تاکہ ان کی شرم گاہیں جو ایک دوسرے سے پوشیدہ تھیں دونوں کے روبرو بے پردہ (٢) کردے اور کہنے لگے کہ تمہارے رب نے تم دونوں کو اس درخت سے اور کسی سبب سے منع نہیں فرمایا مگر محض اس وجہ سے کہ تم دونوں کہیں فرشتے ہوجاؤ یا کہیں ہمیشہ زندہ رہنے والوں میں سے ہوجاؤ۔ الاعراف
21 اور ان دونوں کے رو برو قسم کھالی کہ یقین جانیے میں تم دونوں کا خیر خواہ ہوں (١)۔ الاعراف
22 سو ان دونوں کو فریب کے نیچے لے (١) آیا پس ان دونوں نے جب درخت کو چکھا دونوں کی شرم گاہیں ایک دوسرے کے روبرو بے پردہ ہوگئیں اور دونوں اپنے اوپر جنت کے پتے جوڑ جوڑ کر رکھنے لگے (٢) اور ان کے رب نے ان کو پکارا کیا میں نے تم دونوں کو اس درخت سے منع نہ کرچکا تھا اور یہ نہ کہہ چکا کہ شیطان تمہارا صریح دشمن ہے (٣)، الاعراف
23 دونوں نے کہا اے ہمارے رب! ہم نے اپنا بڑا نقصان کیا اور اگر تو ہماری مغفرت نہ کرے گا اور ہم پر رحم نہ کرے گا تو واقعی ہم نقصان پانے والوں میں سے ہوجائیں گے (١)۔ الاعراف
24 حق تعالیٰ نے فرمایا کہ نیچے ایسی حالت میں جاؤ کہ تم باہم ایک دوسرے کے دشمن ہو گے اور تمہارے واسطے زمین میں رہنے کی جگہ ہے اور نفع حاصل کرنا ہے ایک وقت تک۔ الاعراف
25 فرمایا تم کو وہاں ہی زندگی بسر کرنا ہے اور وہاں ہی مرنا ہے اور اسی میں سے پھر نکالے جاؤ گے الاعراف
26 اے آدم (علیہ السلام) کی اولاد ہم نے تمہارے لئے لباس پیدا کیا جو تمہاری شرم گاہوں کو بھی چھپاتا ہے اور موجب زینت بھی ہے (١) اور تقوے ٰ کا لباس (٢) یہ اس سے بڑھ کر (٣) یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ یہ لوگ یاد رکھیں۔ الاعراف
27 اے اولاد آدم! شیطان تم کو کسی خرابی میں نہ ڈال دے جیسا کہ اس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے باہر کردیا ایسی حالت میں ان کا لباس بھی اتروا دیا تاکہ وہ ان کو ان کی شرم گاہیں دکھائے۔ وہ اور اس کا لشکر تم کو ایسے طور پر دیکھتا ہے کہ تم ان کو نہیں دیکھتے ہو (١) ہم نے شیطانوں کو ان ہی لوگوں کا دوست بنایا ہے جو ایمان نہیں لاتے (٢)۔ الاعراف
28 اور وہ لوگ جب کوئی فحش کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو اسی طریق پر پایا ہے اور اللہ نے بھی ہم کو یہی بتلایا ہے۔ کہ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ فاش بات کی تعلیم نہیں دیتا کیا اللہ کے ذمہ ایسی بات لگاتے ہو جس کی تم سند نہیں رکھتے۔ (١) الاعراف
29 آپ کہہ دیجئے کہ میرے رب نے حکم دیا ہے انصاف کا (١) اور یہ کہ تم ہر سجدہ کے وقت اپنا رخ سیدھا رکھا کرو (٢) اور اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طور پر کرو کا اس عبادت کو خاص اللہ ہی کے واسطے رکھو تم کو اللہ نے جس طرح شروع میں پیدا کیا تھا اسی طرح تم دوبارہ پیدا ہو گے۔ الاعراف
30 بعض لوگوں کو اللہ نے ہدایت دی ہے اور بعض پر گمراہی ثابت ہوگئی ہے۔ ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنا لیا اور خیال رکھتے ہیں کہ وہ راست پر ہیں۔ الاعراف
31 اے اولاد آدم! تم مسجد کی ہر حاضری کے وقت پر اپنا لباس پہن لیا کرو (١) اور خوب کھاؤ اور پیو اور حد سے مت نکلو۔ بیشک اللہ تعالیٰ حد سے نکل جانے والوں کو پسند نہیں کرتا (٢)۔ الاعراف
32 آپ فرما دیجیے کہ اللہ تعالیٰ کے پیدا کئے ہوئے اسباب زینت کو جن کو اس نے اپنے بندوں کے واسطے بنایا ہے اور کھانے پینے کی حلال چیزوں کو کس شخص نے حرام کیا ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ یہ اشیاء اس طور پر کہ قیامت کے روز خالص ہونگی اہل ایمان کے لئے، دنیوی زندگی میں مومنوں کے لیے بھی ہیں۔ (١) ہم اس طرح تمام آیات کو سمجھ داروں کے واسطے صاف صاف بیان کرتے ہیں۔ الاعراف
33 آپ فرما دیجیے کہ البتہ میرے رب نے صرف حرام کیا ہے ان تمام فحش باتوں کو جو اعلانیہ ہیں (١) اور جو پوشیدہ ہیں اور ہر گناہ کی بات کو ناحق کسی پر ظلم کرنے کو (٢) اس بات کو کہ اللہ کے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک ٹھہراؤ جس کی اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس بات کو تم لوگ اللہ کے ذمے ایسی بات نہ لگا دو جس کو تم جانتے نہیں۔ الاعراف
34 ہر گروہ کے لئے ایک معیاد معین ہے (١) سو جس وقت انکی میعاد معین آجائے گی اس ایک ساعت نہ پیچھے ہٹ سکیں گے اور نہ آگے بڑھ سکیں گے۔ الاعراف
35 اے اولاد آدم! اگر تمہارے پاس پیغمبر آئیں جو تم میں ہی سے ہوں جو میرے احکام تم سے بیان کریں تو جو شخص تقویٰ اختیار کرے اور درستی کرے سو ان لوگوں پر نہ کچھ اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہونگے (١)۔ الاعراف
36 اور جو لوگ ہمارے ان احکام کو جھٹلائیں اور ان سے تکبر کریں وہ لوگ دوزخ والے ہونگے اور وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے (١)۔ الاعراف
37 سو اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیتوں کو جھوٹا بتائے ان لوگوں کے نصیب کا جو کچھ کتاب سے ہے وہ ان کو مل جائے گا (١) یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ان کی جان قبض کرنے آئیں گے تو کہیں گے کہ وہ کہاں گئے جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے تھے وہ کہیں گے کہ وہ سب غائب ہوگئے اور اپنے کافر ہونے کا اقرار کریں گے۔ الاعراف
38 اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جو فرقے تم سے پہلے گزر چکے ہیں (١) جنات میں سے بھی اور آدمیوں میں سے بھی ان کے ساتھ تم بھی دوزخ میں جاؤ۔ جس وقت بھی کوئی جماعت داخل ہوگی اپنی دوسری جماعت کو لعنت کرے گی (٢) یہاں تک کہ جب اس میں سب جمع ہوجائیں گے (٣) تو پچھلے لوگ پہلے لوگوں کی نسبت کہیں گے (٣) کہ ہمارے پروردگار ہم کو ان لوگوں نے گمراہ کیا تھا سو ان کو دوزخ کا عذاب دوگنا دے۔ (٤) اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ سب ہی کا دوگنا ہے (٥) لیکن تم کو خبر نہیں۔ الاعراف
39 اور پہلے لوگ پچھلے لوگوں سے کہیں گے کہ پھر تم کو ہم پر کوئی فوقیت نہیں سو تم بھی اپنی کمائی کے بدلے میں عذاب کا مزہ چکھو۔ الاعراف
40 جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے تکبر کیا ان کے لئے آسمان کے دروازے نہ کھولے جائیں گے (١) اور وہ لوگ کبھی جنت میں نہ جائیں گے جب تک کہ اونٹ سوئی کے ناکہ کے اندر سے نہ چلا جائے (٢) اور ہم مجرموں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔ الاعراف
41 ان کے لئے آتش دوزخ کا بچھونا ہوگا اور ان کے اوپر (اسی کا) اوڑھنا ہوگا (١) اور ہم ایسے ظالموں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔ الاعراف
42 اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ہم کسی شخص کو اس کی قدرت سے زیادہ کسی کا مکلف نہیں بناتے (١) وہی لوگ جنت والے ہیں اور وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ الاعراف
43 جو کچھ ان کے دلوں میں (کینہ) تھا ہم اس کو دور کردیں گے (١) ان کے نیچے نہریں جاری ہونگی۔ اور وہ لوگ کہیں گے کہ اللہ کا (لاکھ لاکھ) شکر ہے جس نے ہم کو اس مقام تک پہنچایا اور ہماری کبھی رسائی نہ ہوتی اگر اللہ تعالیٰ ہم کو نہ پہنچاتا (٢) ہمارے رب کے پیغمبر سچی باتیں لے کر آئے تھے۔ اور ان سے پکار کر کہا جائے گا کہ اس جنت کے تم وارث بنائے گئے ہو اپنے اعمال کے بدلے (٣)۔ الاعراف
44 اور اہل جنت اہل دوزخ کو پکاریں گے کہ ہم سے جو ہمارے رب نے وعدہ فرمایا تھا ہم نے اس کو واقعہ کے مطابق پایا سو تم سے جو تمہارے رب نے وعدہ کیا تھا تم نے بھی اس کو واقعہ کے مطابق پایا ؟ (١) وہ کہیں گے ہاں پھر ایک پکارنے والا دونوں کے درمیان میں پکارے گا کہ اللہ کی مار ہو ان ظالموں پر۔ الاعراف
45 جو اللہ کی راہ سے روگردانی کرتے تھے اور اس میں کجی تلاش کرتے تھے وہ لوگ آخرت کے بھی منکر تھے۔ الاعراف
46 اور ان دونوں کے درمیان ایک آڑ ہوگی (١) اور اعراف کے اوپر بہت سے آدمی ہونگے وہ لوگ (٢) ہر ایک کو ان کے قیافہ سے پہچانیں گے (٣) اور اہل جنت کو پکار کر کہیں گے السلام علیکم! ابھی یہ اہل اعراف (دوزخ اور جنت کے درمیان) جنت میں داخل نہیں ہوئے ہونگے اور اس کے امیدوار ہونگے (٤)۔ الاعراف
47 جب ان کی نگاہیں اہل دوزخ کی طرف پھریں گی تو کہیں گے اے ہمارے رب! ہم کو ان ظالم لوگوں کے ساتھ شامل نہ کر۔ الاعراف
48 اور اہل اعراف بہت سے آدمیوں کو جن کو ان کے قیافہ سے پہچانیں گے پکاریں گے کہیں گے کہ تمہاری جماعت اور تمہارا اپنے کو بڑا سمجھنا تمہارے کچھ کام نہ آیا (١)۔ الاعراف
49 کیا یہ وہی ہیں جن کی نسبت تم قسمیں کھا کھا کر کہا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ان پر (١) رحمت نہ کرے گا ان کو یوں حکم ہوگا کہ جاؤ جنت میں تم پر نہ کچھ خوف ہے اور نہ تم مغموم ہو گے۔ الاعراف
50 اور دوزخ والے جنت والوں کو پکاریں گے کہ ہمارے اوپر تھوڑا پانی ہی ڈال دو یا اور ہی کچھ دے دو جو اللہ نے تم کو دے رکھا ہے جنت والے کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے دونوں چیزوں کی کافروں کے لئے بندش کردی ہے (١)۔ الاعراف
51 جنہوں نے دنیا میں اپنے دین کو لہو و لعب بنا رکھا تھا اور جن کو دنیاوی زندگی نے دھوکے میں ڈال رکھا تھا سو ہم (بھی) آج کے روز ان کا نام بھول جائیں گے جیسا کہ وہ اس دن بھول گئے (١) اور جیسا یہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے۔ الاعراف
52 اور ہم نے ان لوگوں کے پاس ایک ایسی کتاب پہنچا دی جس کو ہم نے اپنے علم کامل سے بہت واضح کر کے بیان کردیا (١) وہ ذریعہ ہدایت اور رحمت ان لوگوں کے لئے ہے جو ایمان لائے ہیں۔ الاعراف
53 ان لوگوں کو اور کسی بات کا انتظار نہیں صرف اس کے اخیر نتیجہ کا انتظار ہے (١) جس روز اس کا اخیر نتیجہ پہنچ آئے گا اس روز وہ لوگ اس کو پہلے سے بھولے ہوئے تھے یوں کہیں گے کہ واقعی ہمارے رب کے پیغمبر سچی سچی باتیں لائے تھے سو اب کیا کوئی ہمارا سفارشی ہے کہ ہماری سفارش کر دے یا کیا ہم پھر واپس بھیجے جاسکتے ہیں تاکہ ہم لوگ ان اعمال کے جو ہم کیا کرتے تھے برخلاف دوسرے اعمال کریں بیشک ان لوگوں نے اپنے آپ کو خسارہ میں ڈال دیا اور یہ جو جو باتیں تراشتے تھے سب گم ہوگئیں (٢)۔ الاعراف
54 بیشک تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے سب آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کیا ہے (١) پھر عرش پر قائم ہوا (٢) وہ رات سے دن ایسے طور پر چھپا دیتا ہے کہ وہ رات اس دن کو جلدی سے آ لیتی ہے (٣) اور سورج اور چاند اور دوسرے ستاروں کو پیدا کیا ایسے طور پر کہ سب اس کے حکم کے تابع ہیں۔ یاد رکھو اللہ ہی کے لئے خاص ہے خالق ہونا اور حاکم ہونا بڑی خوبیوں سے بھرا ہوا اللہ جو تمام عالم کا پروردگار ہے۔ الاعراف
55 تم لوگ اپنے پروردگار سے دعا کیا کرو گڑ گڑا کے بھی اور چپکے چپکے بھی واقعی اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو نہ پسند کرتا ہے جو حد سے نکل جائیں۔ الاعراف
56 اور دنیا میں اس کے بعد کہ اس کی درستی کردی گئی ہے فساد مت پھیلاؤ اور تم اللہ کی عبادت کرو اس سے ڈرتے ہوئے اور امیدوار رہتے ہوئے بیشک اللہ تعالیٰ کی رحمت نیک کام کرنے والوں کے نزدیک ہے (١)۔ الاعراف
57 اور وہ ایسا ہے کہ اپنی باران رحمت سے پہلے ہواؤں کو بھیجتا ہے کہ وہ خوش کردیتی ہیں (١) یہاں تک کہ جب وہ ہوائیں بھاری بادلوں کو اٹھا لیتی ہیں (٢) تو ہم اس بادل کو کسی خشک سرزمین کی طرف ہانک لے جاتے ہیں پھر اس بادل سے پانی برساتے ہیں پھر اس پانی سے ہر قسم کے پھل نکالتے ہیں (٣) یوں ہی ہم مردوں کو نکال کھڑا کریں گے تاکہ تم سمجھو (٤)۔ الاعراف
58 اور جو ستھری سرزمین ہوتی ہے اس کی پیداوار تو اللہ کے حکم سے خوب نکلتی ہے اور جو خراب ہے اس کی پیداوار بھی کم نکلتی ہے (١) اس طرح ہم دلائل بھی طرح طرح سے بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے جو شکر کرتے ہیں۔ الاعراف
59 ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے فرمایا اے میری قوم تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود ہونے کے قابل نہیں مجھ کو تمہارے لئے ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے۔ الاعراف
60 ان کی قوم کے بڑے لوگوں نے کہا ہم تم کو صریح غلطی میں دیکھتے ہیں (١)۔ الاعراف
61 انہوں نے فرمایا کہ اے میری قوم! مجھ میں تو ذرا بھی گمراہی نہیں لیکن میں پروردگار عالم کا رسول ہوں۔ الاعراف
62 تم کو اپنے پروردگار کے پیغام پہنچاتا ہوں اور تمہاری خیر خواہی کرتا ہوں اور میں اللہ کی طرف سے ان امور کی خبر رکھتا ہوں جن کی تم کو خبر نہیں۔ الاعراف
63 اور کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس ایک ایسے شخص کی معرفت جو تمہاری ہی جنس کا ہے کوئی نصیحت کی بات آ گئی تاکہ وہ شخص تم کو ڈرائے اور تاکہ تم ڈر جاؤ (١) اور تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ الاعراف
64 سو وہ لوگ ان کو جھٹلاتے ہی رہے تو ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اور ان کو جو ان کے ساتھ کشتی میں تھے بچا لیا اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا ان کو ہم نے غرق کردیا۔ بیشک وہ لوگ اندھے ہو رہے تھے (١)۔ الاعراف
65 اور ہم نے قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود (علیہ السلام) کو بھیجا (١)، انہوں نے فرمایا اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں سو کیا تم نہیں ڈرتے۔ الاعراف
66 ان کی قوم میں جو بڑے لوگ کافر تھے انہوں نے کہا ہم تم کو کم عقلی میں دیکھتے ہیں (١) اور ہم بیشک تم کو جھوٹے لوگوں میں سمجھتے ہیں۔ الاعراف
67 انہوں نے فرمایا کہ اے میری قوم! مجھ میں ذرا بھی کم عقلی نہیں لیکن میں پروردگار عالم کا بھیجا ہوا پیغمبر ہوں۔ الاعراف
68 تم کو اپنے پروردگار کے پیغام پہنچاتا ہوں اور میں تمہارا امانتدار خیر خواہ ہوں۔ الاعراف
69 اور کیا تم اس بات سے تعجب کرتے ہو کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس ایک ایسے شخص کی معرفت جو تمہاری ہی جنس کا ہے کوئی نصیحت کی بات آ گئی تاکہ وہ شخص تم کو ڈرائے اور تم یہ حالت یاد کرو کہ اللہ نے تم کو قوم نوح کے بعد جانشین بنایا اور ڈیل ڈول میں تم کو پھیلاؤ زیادہ دیا (١) سو اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو تاکہ تم کو فلاح ہو۔ الاعراف
70 انہوں نے کہا کہ کیا ہمارے پاس اس واسطے آئے ہیں کہ ہم صرف اللہ ہی کی عبادت کریں اور جس کو ہمارے باپ دادا پوجتے تھے ان کو چھوڑ دیں (١) پس ہم کو جس عذاب کی دھمکی دیتے ہو اس کو ہمارے پاس منگوا دو اگر تم سچے ہو (٢)۔ الاعراف
71 انہوں نے فرمایا کہ اب تم پر اللہ کی طرف سے عذاب (١) اور غضب آیا ہی چاہتا ہے کیا تم مجھ سے ایسے ناموں کے باب میں جھگڑتے ہو (٢) جن کو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے ٹھہرا لیا ہے؟ ان کے معبود ہونے کی اللہ نے کوئی دلیل نہیں بھیجی۔ سو تم منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کر رہا ہوں۔ الاعراف
72 غرض ہم نے ان کو اور ان کے ساتھیوں کو اپنی رحمت سے بچا لیا اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا اور ایمان لانے والے نہ تھے (١)۔ الاعراف
73 اور ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح (علیہ السلام) کو بھیجا (١) انہوں نے فرمایا اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں۔ تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل آچکی ہے یہ اونٹنی ہے اللہ کی جو تمہارے لئے دلیل ہے سو اس کو چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں کھاتی پھرے اور اسکو برائی کے ساتھ ہاتھ بھی مت لگانا کہ کہیں تم کو دردناک عذاب آ پکڑے۔ الاعراف
74 تم یہ حالت یاد کرو کہ اللہ تعالیٰ نے تم کو عاد کے بعد جانشین بنایا اور تم کو زمین پر رہنے کا ٹھکانا دیا کہ نرم زمین پر محل بناتے ہو (١) اور پہاڑوں کو تراش تراش کر ان میں گھر بناتے ہو (٢) سو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو یاد کرو اور زمین میں فساد مت پھیلاؤ (٣)۔ الاعراف
75 ان کی قوم میں جو متکبر سردار تھے انہوں نے غریب لوگوں سے جو کہ ان میں سے ایمان لے آئے تھے پوچھا کیا تم کو اس بات کا یقین ہے کہ صالح (علیہ السلام) اپنے رب کی طرف سے بھیجے ہوئے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ بیشک ہم تو اس پر پورا یقین رکھتے ہیں جو ان کو دے کر بھیجا ہے (١)۔ الاعراف
76 وہ متکبر لوگ کہنے لگے کہ تم جس بات پر یقین لائے ہوئے ہو ہم تو اس کے منکرین ہیں (٢)۔ الاعراف
77 پس انہوں نے اس اونٹنی کو مار ڈالا اور اپنے پروردگار کے حکم سے سرکشی کی اور کہنے لگے کہ اے صالح! جس کی آپ ہم کو دھمکی دیتے تھے اس کو منگوائیے اگر آپ پیغمبر ہیں۔ الاعراف
78 پس ان کو زلزلہ نے آ پکڑا (١) اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے اوندھے پڑے رہ گئے۔ الاعراف
79 اس وقت (صالح علیہ السلام) ان سے منہ موڑ کر چلے گئے اور فرمانے لگے (١) کہ اے میری قوم میں نے تو تم کو اپنے پروردگار کا حکم پہنچا دیا تھا اور میں نے تمہاری خیر خواہی کی لیکن تم لوگ خیر خواہوں کو پسند نہیں کرتے۔ الاعراف
80 اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو بھیجا (١) جبکہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم ایسا فحش کام کرتے ہو جس کا تم سے پہلے کسی نے دنیا جہان والوں میں سے نہیں کیا۔ الاعراف
81 تم مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو (١) عورتوں کو چھوڑ کر (٢) بلکہ تم تو حد ہی سے گزر گئے ہو (٣) الاعراف
82 اور ان کی قوم سے کوئی جواب نہ بن پڑا بجز اس کے آپس میں کہنے لگے کہ ان لوگوں کو اپنی بستی سے نکال دو۔ یہ لوگ بڑے پاک صاف بنتے ہیں (١)۔ الاعراف
83 سو ہم نے لوط (علیہ السلام) کو اور ان کے گھر والوں کو بچا لیا بجز ان کی بیوی کے کہ وہ ان ہی لوگوں میں رہی جو عذاب میں رہ گئے تھے (١) الاعراف
84 اور ہم نے ان پر خاص طرح کا مینہ (١) برسایا پس دیکھو تو سہی ان مجرموں کا انجام کیسا ہوا۔ (٢) الاعراف
85 اور ہم نے مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب (علیہ اسلام) کو بھیجا (١) انہوں نے فرمایا اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے واضح دلیل آچکی ہے پس تم ناپ اور تول پورا پورا کیا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے مت (٢) دو اور روئے زمین میں اس کے بعد اس کی درستی کردی گئی فساد مت پھیلاؤ یہ تمھارے لئے نافع ہے اگر تم تصدیق کرو۔ الاعراف
86 اور تم سڑکوں پر اس غرض سے مت بیٹھا کرو کہ اللہ پر ایمان لانے والوں کو دھمکیاں دو اور اللہ کے راہ سے روکو اور اس میں کجی کی تلاش میں لگے رہو (١) اور اس حالت کو یاد کرو جب تم کم تھے پھر اللہ نے تم کو زیادہ کردیا اور دیکھو کہ کیسا انجام ہوا فساد کرنے والوں کا۔ الاعراف
87 اور اگر تم میں سے کچھ لوگ اس حکم پر جس کو دے کر مجھ کو بھیجا گیا ایمان لے آئے ہیں اور کچھ ایمان نہیں لائے تو ذرا ٹھہر جاؤ! یہاں تک کہ ہمارے درمیان اللہ فیصلہ کئے دیتا ہے اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے۔ الاعراف
88 ان قوم کے متکبر سرداروں نے کہا کہ اے شعیب! ہم آپ کو اور آپ کے ہمراہ جو ایمان والے ہیں ان کو اپنی بستی سے نکال دیں گے الا یہ کہ تم ہمارے مذہب میں پھر آجاؤ (١) شعیب (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ کیا ہم تمہارے مذہب میں آجائیں گو ہم اس کو مکروہ ہی سمجھتے ہوں۔ الاعراف
89 ہم تو اللہ تعالیٰ پر بڑی جھوٹی تہمت لگانے والے ہوجائیں گے اگر ہم تمہارے دین میں آجائیں اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ہم کو اس سے نجات دی (١) اور ہم سے ممکن نہیں کہ تمہارے مذہب میں پھر آجائیں، لیکن ہاں یہ کہ اللہ ہی نے جو ہمارا مالک ہے مقدر کیا ہو (٢) ہمارے رب کا علم ہر چیز کو محیط ہے، ہم اللہ ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں (٣) اے ہمارے پروردگار ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق کے موافق فیصلہ کردے اور تو سب سے اچھا فیصلہ کرنے والا ہے۔ الاعراف
90 اور ان کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا اگر تم شعیب (علیہ السلام) کی راہ پر چلو گے تو بیشک بڑا نقصان اٹھاؤ گے (١) الاعراف
91 پس ان کو زلزلے نے آ پکڑا سو وہ اپنے گھروں میں اوندھے کے اوندھے پڑے رہ گئے۔ الاعراف
92 جنہوں نے شعیب (علیہ السلام) کی تکذیب کی تھی ان کی یہ حالت ہوگئی جیسے ان کے گھروں میں کبھی بسے ہی نہ تھے (١) جنہوں نے شعیب (علیہ السلام) کی تکذیب کی وہ ہی خسارے میں پڑگئے۔ الاعراف
93 اس وقت شعیب (علیہ السلام) ان سے منہ موڑ کر چلے گئے اور فرمانے لگے کہ اے میری قوم! میں نے تم کو اپنے پروردگار کے احکام پہنچا دئیے تھے اور میں نے تو تمہاری خیر خواہی کی۔ پھر میں ان کافر لوگوں پر کیوں رنج کروں (١)۔ الاعراف
94 اور ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی نہیں بھیجا وہاں کے رہنے والوں کو ہم نے سختی اور تکلیف میں نہ پکڑا ہوتا کہ گڑگڑائیں (١) الاعراف
95 پھر ہم نے اس بد حالی کی جگہ خوش حالی میں بدل دی، یہاں تک کہ ان کو خوب ترقی ہوئی اور کہنے لگے کہ ہمارے آباؤ اجداد کو بھی تنگی اور راحت پیش آئی تھی تو ہم نے ان کو دفعتًا پکڑ لیا (١) اور ان کو خبر بھی نہ تھی۔ الاعراف
96 اور اگر ان بستیوں کے رہنے والے ایمان لے آتے اور پرہیزگاری اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکتیں کھول دیتے لیکن انہوں نے تکذیب کی تو ہم نے ان کے اعمال کی وجہ سے ان کو پکڑ لیا۔ الاعراف
97 کیا پھر بھی ان بستیوں کے رہنے والے اس بات سے بے فکر ہوگئے کہ ان پر ہمارا عذاب شب کے وقت آ پڑے جس وقت وہ سوتے ہوں۔ الاعراف
98 اور کیا ان بستیوں کے رہنے والے اس بات سے بے فکر ہوگئے ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب دن چڑھے آ پڑے جس وقت کہ وہ اپنے کھیلوں میں مشغول ہوں۔ الاعراف
99 کیا پس وہ اللہ کی اس پکڑ سے بے فکر ہوگئے۔ سو اللہ کی پکڑ سے بجز ان کے جن کی شامت ہی آگئی ہو اور کوئی بے فکر نہیں ہوتا (١) الاعراف
100 اور کیا ان لوگوں کو جو زمین کے وارث ہوئے وہاں کے لوگوں کی ہلاکت کے بعد (ان واقعات مذکور میں ہیں) یہ بات نہیں بتلائی کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے جرائم کے سبب ان کو ہلاک کر ڈالیں اور ہم ان کے دلوں پر بند لگادیں، پس وہ نہ سن سکیں (١)۔ الاعراف
101 ان بستیوں کے کچھ کچھ قصے ہم آپ سے بیان کر رہے ہیں ان سب کے پاس ان کے پیغمبر معجزات لے کر آئے پھر جس چیز کو انہوں نے ابتدا میں جھوٹا کہہ دیا یہ بات نہ ہوئی کہ پھر اس کو مان لیتے (١) اللہ تعالیٰ اسی طرح کافروں کے دلوں پر بند لگا دیتا ہے۔ الاعراف
102 اور اکثر لوگوں میں وفائے عہد نہ دیکھا (١) اور ہم نے اکثر لوگوں کو بے حکم ہی پایا۔ الاعراف
103 پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنے دلائل دے کر فرعون اور اس کے امرا کے پاس بھیجا (١) مگر ان لوگوں نے ان کا بالکل حق ادا نہ کیا۔ سو دیکھئے ان مفسدوں کا کیا انجام ہوا (٢)۔ الاعراف
104 اور موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اے فرعون میں رب العالمین کی طرف سے پیغمبر ہوں۔ الاعراف
105 میرے لئے یہی شایان ہے کہ بجز سچ کے اللہ کی طرف کوئی منسوب نہ کروں، میں تمہارے پاس (١) تمہارے رب کی طرف سے ایک بڑی دلیل لایا ہوں (٢) سو تو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے۔ الاعراف
106 فرعون نے کہا، اگر آپ کوئی معجزہ لے کر آئے ہیں تو اس کو اب پیش کیجئے! اگر آپ سچے ہیں الاعراف
107 پس آپ نے اپنا عصا ڈال دیا، سو دفعتًا وہ صاف ایک اژدھا بن گیا۔ الاعراف
108 اور اپنا ہاتھ باہر نکالا سو وہ یکایک سب دیکھنے والوں کے روبرو بہت ہی چمکتا ہوا ہوگیا (١)۔ الاعراف
109 قوم فرعون میں جو سردار لوگ تھے انہوں نے کہا کہ واقعی یہ شخص بڑا ماہر جادوگر ہے (٢) الاعراف
110 یہ چاہتا ہے کہ تم کو تمہاری سرزمین سے باہر کردے سو تم لوگ کیا مشورہ دیتے ہو۔ الاعراف
111 انہوں نے کہا کہ آپ ان کو ان کے بھائی کو مہلت دیجئے اور شہروں میں ہر کاروں کو بھیج دیجئے۔ الاعراف
112 کہ وہ سب ماہر جادوگروں کو آپ کے پاس لا کر حاضر کردیں (١)۔ الاعراف
113 اور جادوگر فرعون کے پاس حاضر ہوئے، کہنے لگے کہ اگر ہم غالب آگئے تو ہم کو کوئی بڑا صلہ ملے گا۔ الاعراف
114 فرعون نے کہا ہاں اور تم مقرب لوگوں میں داخل ہوجاؤ گے (١)۔ الاعراف
115 ان ساحروں نے عرض کیا اے موسٰی! خواہ آپ ڈالئے اور یا ہم ہی ڈالیں (١) الاعراف
116 (موسٰی علیہ السلام) نے فرمایا کہ تم ہی ڈالو (١) پس جب انہوں نے ڈالا تو لوگوں کی نظر بندی کردی اور ان پر ہیبت غالب کردی اور ایک طرح کا بڑا جادو دکھایا (٢)۔ الاعراف
117 ہم نے موسیٰ (علیہ السلام کو حکم دیا کہ اپنا عصا ڈال دیجئے! سو عصا کا ڈالنا تھا کہ اس نے ان کے سارے بنے بنائے کھیل کو نگلنا شروع کیا (١) الاعراف
118 پس حق ظاہر ہوگیا اور انہوں نے جو کچھ بنایا تھا سب جاتا رہا۔ الاعراف
119 پس وہ لوگ اس موقع پر ہار گئے اور خوب ذلیل ہو کر پھرے۔ الاعراف
120 اور وہ جو ساحر تھے سجدہ میں گر گئے۔ الاعراف
121 کہنے لگے ہم ایمان لائے رب العالمین پر (١) الاعراف
122 جو موسیٰ اور ہارون کا بھی رب ہے (١) الاعراف
123 فرعون کہنے لگا کہ تم موسیٰ پر ایمان لائے ہو بغیر اس کے کہ میں تم کو اجازت دوں؟ بیشک یہ سازش تھی جس پر تمہارا عمل درآمد ہوا ہے اس شہر میں تاکہ تم سب اس شہر سے یہاں کے رہنے والوں کو باہر نکال دو۔ سو اب تم کو حقیقت معلوم ہوئی جاتی ہے (١) الاعراف
124 میں تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹوں گا، پھر تم سب کو سولی پر لٹکا دونگا (١) الاعراف
125 انہوں نے جواب دیا کہ ہم (مر کر) اپنے مالک ہی کے پاس جائیں گے (١) الاعراف
126 اور تو نے ہم میں کون سا عیب دیکھا ہے بجز اس کے کہ ہم اپنے رب کے احکام پر ایمان لائے ہیں (١) جب وہ ہمارے پاس آئے۔ اے ہمارے رب ہمارے اوپر صبر کا فیضان فرما (٢) اور ہماری جان حالت اسلام پر نکال (٣) الاعراف
127 اور قوم فرعوں کے سرداروں نے کہا کہ کیا آپ موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی قوم یوں ہی رہنے دیں گے کہ وہ ملک فساد کرتے پھریں (١) اور آپ کو اور آپ کے معبودوں کو ترک کیئے رہیں (٢) فرعون نے کہا ہم ابھی ان لوگوں کے بیٹوں کو قتل کرنا شروع کردیں گے اور عورتوں کو زندہ رہنے دیں گے اور ہم کو ان پر ہر طرح کا زور ہے۔ (٣) الاعراف
128 موسٰی (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا اللہ تعالیٰ کا سہارا حاصل کرو اور صبر کرو، یہ زمین اللہ تعالیٰ کی ہے، اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے وہ مالک بنا دے اور آخر کامیابی ان ہی کی ہوتی ہے جو اللہ سے ڈرتے ہیں (١)۔ الاعراف
129 قوم کے لوگ کہنے لگے کہ ہم تو ہمیشہ مصیبت ہی میں رہے، آپ کی تشریف آوری سے قبل بھی (١) اور آپ کی تشریف آوری کے بعد بھی (٢) موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ بہت جلد اللہ تمہارے دشمن کو ہلاک کرے گا اور بجائے ان کے تم کو اس سرزمین کا خلیفہ بنا دے گا پھر تمہارا طرز عمل دیکھے گا (٣)۔ الاعراف
130 ہم نے فرعون والوں کو مبتلا کیا قحط سالی میں اور پھلوں کی کم پیداواری میں، تاکہ وہ نصیحت قبول کریں (١)۔ الاعراف
131 سو جب خوشحالی آجاتی تو کہتے یہ تو ہمارے لئے ہونا ہی تھا اور اگر ان کو کوئی بدحالی پیش آتی تو (موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کی نحوست بتلاتے (١) یاد رکھو ان کی نحوست اللہ تعالیٰ کے پاس ہے (٢) لیکن ان کے اکثر لوگ نہیں جانتے۔ الاعراف
132 اور یوں کہتے کیسی ہی بات ہمارے سامنے لاؤ کہ ان کے ذریعے سے ہم پر جادو چلاؤ جب بھی تمہاری بات ہرگز نہ مانیں گے (١) الاعراف
133 پھر ہم نے ان پر طوفان بھیجا اور ٹڈیاں گھن کا کیڑا اور مینڈک اور خون، کہ یہ سب کھلے کھلے معجزے تھے (١) سو وہ تکبر کرتے رہے اور وہ لوگ کچھ تھے ہی جرائم پیشہ۔ الاعراف
134 اور جب کوئی عذاب ان پر واقع ہوتا تو یوں کہتے کہ اے موسیٰ ہمارے لئے رب سے اس بات کی دعا کر دیجئے! جس کا اس نے آپ سے عہد کر رکھا ہے، اگر آپ اس عذاب کو ہم سے ہٹا دیں تو ہم ضرور ضرور آپ کے کہنے سے ایمان لے آئیں گے اور ہم بنی اسرائیل کو بھی (رہا کر کے) آپ کے ہمراہ کردیں گے۔ الاعراف
135 پھر جب ان سے عذاب کو ایک خاص وقت تک کہ اس تک ان کو پہنچنا تھا ہٹا دیتے، تو وہ فوراً عہد شکنی کرنے لگتے (١)۔ الاعراف
136 پھر ہم نے ان سے بدلہ لیا یعنی ان کو دریاؤں میں غرق کردیا اور اس سب سے کہ وہ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے اور ان سے بالکل غفلت کرتے تھے (١)۔ الاعراف
137 اور ہم نے ان لوگوں کو جو بالکل کمزور شمار کئے جاتے تھے (١) اس سرزمین کے پورب پچھم کا مالک بنا دیا جس میں ہم نے برکت رکھی اور آپ کے رب کا نیک وعدہ بنی اسرائیل کے حق میں ان کے صبر کی وجہ سے پورا ہوگیا (٢) اور ہم نے فرعون کے اور اس کی قوم کے ساختہ پرداختہ کارخانوں کو اور جو کچھ وہ اونچی اونچی عمارتیں بنواتے تھے سب کو درہم برہم کردیا (٣)۔ الاعراف
138 اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار اتار دیا۔ پس ان لوگوں کا ایک قوم پر گزر ہوا جو اپنے چند بتوں سے لگے بیٹھے تھے، کہنے لگے اے موسیٰ ! ہمارے لئے بھی ایک معبود ایسا ہی مقرر کر دیجئے! جیسے ان کے معبود ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ واقعی تم لوگوں میں بڑی جہالت ہے۔ (١) الاعراف
139 یہ لوگ جس کام میں لگے ہیں یہ تباہ کیا جائے گا اور ان کا یہ کام محض بے بنیاد ہے (١)۔ الاعراف
140 فرمایا کیا اللہ تعالیٰ کے سوا اور کسی کو تمہارا معبود تجویز کردوں؟ حالانکہ اس نے تم کو تمام جہان والوں پر فوقیت دی ہے (١) الاعراف
141 اور وہ وقت یاد کرو جب ہم نے تم کو فرعون والوں سے بچالیا جو تم کو بڑی سخت تکلیفیں پہنچاتے تھے۔ تمہارے بیٹوں کو قتل کر ڈالتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتے تھے اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی بھاری آزمائش تھی (١) الاعراف
142 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) سے تیس راتوں کا وعدہ کیا اور دس رات مزید سے ان تیس راتوں کو پورا کیا۔ سو ان کے پروردگار کا وقت پورے چالیس رات کا ہوگیا (١) اور موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے بھائی ہارون (علیہ السلام) سے کہا کہ میرے بعد ان کا انتظام رکھنا اور اصلاح کرتے رہنا اور بد نظم لوگوں کی رائے پر عمل مت کرنا (٢) الاعراف
143 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) ہمارے وقت پر آئے اور ان کے رب نے ان سے باتیں کیں تو عرض کیا کہ اے میرے پروردگار اپنا دیدار مجھ کو کرا دیجئے کہ میں ایک نظر تم کو دیکھ لوں ارشاد ہوا کہ تم مجھ کو ہرگز نہیں دیکھ سکتے (١) لیکن تم اس پہاڑ کی طرف دیکھتے رہو وہ اگر اپنی جگہ پر برقرار رہا تو تم بھی مجھے دیکھ سکو گے۔ پس جب ان کے رب نے پہاڑ پر تجلی فرمائی تو تجلی نے اس کے پرخچے اڑا دیئے اور موسیٰ (علیہ السلام) بے ہوش ہو کر گر پڑے (٢) پھر جب ہوش میں آئے تو عرض کیا، بیشک آپ کی ذات پاک ہے میں آپ کی جناب میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلے آپ پر ایمان لانے والا ہوں (٣) الاعراف
144 ارشاد ہوا اے موسیٰ ! میں نے پیغمبری اور اپنی ہمکلامی سے اور لوگوں پر تم کو امتیاز دیا ہے تو جو کچھ تم کو میں نے عطا کیا ہے اس کو لو اور شکر کرو (١)۔ الاعراف
145 اور ہم نے چند تختیوں پر ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل ان کو لکھ کردی (١) تم ان کو پوری طاقت سے پکڑ لو اور اپنی قوم کو حکم کرو کہ ان کے اچھے اچھے احکام پر عمل کریں (٢) اب بہت جلد تم لوگوں کو ان بے حکموں کا مقام دکھلاتا ہوں (٣)۔ الاعراف
146 میں ایسے لوگوں کو اپنے احکام سے برگشتہ ہی رکھوں گا جو دنیا میں تکبر کرتے ہیں، جس کا ان کو کوئی حق نہیں اور اگر تمام نشانیاں دیکھ لیں تب بھی وہ ان پر ایمان نہ لائیں (١) اور اگر ہدایت کا راستہ دیکھیں تو اس کو اپنا طریقہ نہ بنائیں اور اگر گمراہی کا راستے دیکھ لیں تو اس کو اپنا طریقہ بنالیں (٢) یہ اس سبب سے ہے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے غافل رہے (٣)۔ الاعراف
147 اور یہ لوگ جنہوں نے ہماری آیتوں کو اور قیامت کے پیش آنے کو جھٹلایا ان کے سب کام غارت گئے۔ ان کو وہی سزا دی جائے گی جو کچھ یہ کرتے تھے (١)۔ الاعراف
148 اور موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم نے ان کے بعد اپنے زیوروں کا ایک بچھڑا معبود ٹھہرا لیا جو کہ ایک قالب تھا جس میں ایک آواز تھی۔ کیا انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ وہ ان سے بات نہیں کرتا تھا اور نہ کوئی راہ بتلاتا تھا اس کو انہوں نے معبود قرار دیا اور بڑی بے انصافی کا کام کیا (١) الاعراف
149 اور جب نادم ہوئے (١) اور معلوم ہوا کہ واقعی وہ لوگ گمراہی میں پڑگئے تو کہنے لگے کہ اگر ہمارا رب ہم پر رحم نہ کرے اور ہمارا گناہ معاف نہ کرے تم ہم بالکل گئے گزرے ہوجائیں گے۔ الاعراف
150 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) اپنی قوم کی طرف واپس آئے غصہ اور رنج میں بھرے ہوئے تو فرمایا کہ تم نے میرے بعد یہ بڑی بری جانشینی کی؟ کیا اپنے رب کے حکم سے پہلے ہی تم نے جلد بازی کرلی اور جلدی سے تختیاں ایک طرف رکھیں (١) اور اپنے بھائی کا سر پکڑ کر ان کو اپنی طرف گھسیٹنے لگے۔ ہارون (علیہ السلام) نے کہا کہ اے میرے ماں جائے (٢) ان لوگوں نے مجھ کو بے حقیقت سمجھا اور قریب تھا کہ مجھ کو قتل کر ڈالیں (٣) تو تم مجھ پر دشمنوں کو مت ہنساؤ (٤) اور مجھ کو ان ظالموں کے ذیل میں مت شمار کرو (٥)۔ الاعراف
151 موسٰی (علیہ السلام) نے کہا کہ اے میرے رب! میری خطا معاف فرما اور میرے بھائی کی بھی اور ہم دونوں کو اپنی رحمت میں داخل فرما اور تو سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔ الاعراف
152 بیشک جن لوگوں نے گو سالہ پرستی کی ہے ان پر بہت جلد ان کے رب کی طرف سے غضب اور ذلت اس دنیاوی زندگی ہی میں پڑے گی (١) اور ہم جھوٹی تہمت لگانے والوں کو ایسی سزا دیا کرتے ہیں (٢)۔ الاعراف
153 اور جن لوگوں نے گناہ کے کام کئے اور پھر ان کے بعد توبہ کرلیں اور ایمان لے آئیں تو تمہارا رب اس توبہ کے بعد گناہ معاف کردینے والا، رحمت کرنے والا ہے (١) الاعراف
154 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) کا غصہ فرو ہوا تو ان تختیوں کو اٹھا لیا اور ان کے مضامین میں (١) ان لوگوں کے لئے جو اپنے رب سے ڈرتے تھے ہدایت اور رحمت تھی (٢)۔ الاعراف
155 اور موسیٰ (علیہ السلام) نے ستر آدمی اپنی قوم میں سے ہمارے وقت معین کے لئے منتخب کئے، سو جب ان کو زلزلہ نے آپکڑا (١) تو موسیٰ (علیہ السلام) عرض کرنے لگے کہ اے میرے پروردگار اگر تجھ کو یہ منظور ہوتا تو اس سے قبل ہی ان کو اور مجھ کو ہلاک کردیتا، کیا تو ہم میں سے چند بیوقوفوں کی حرکت پر سب کو ہلاک کردے گا ؟ یہ واقعہ محض تیری طرف سے امتحان ہے، ایسے امتحانات سے جس کو تو چاہے گمراہی میں ڈال دے اور جس کو چاہے ہدایت پر قائم رکھے۔ تو ہی ہمارا کارساز ہے پس ہم پر مغفرت اور رحمت فرما اور تو سب معافی دینے والوں سے زیادہ اچھا ہے (٢)۔ الاعراف
156 اور ہم لوگوں کے نام دنیا میں بھی نیک حالی لکھ دے اور آخرت میں بھی ہم تیری طرف رجوع کرتے ہیں (١) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں اپنا عذاب اسی پر واقع کرتا ہوں جس پر چاہتا ہوں اور میری رحمت تمام اشیا پر محیط ہے (٢) تو وہ رحمت ان لوگوں کے نام ضرور لکھوں گا جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں۔ الاعراف
157 جو لوگ ایسے رسول نبی امی کا اتباع کرتے ہیں جن کو وہ لوگ اپنے پاس تورات و انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں (١) وہ ان کو نیک باتوں کا حکم فرماتے ہیں اور بری باتوں سے منع کرتے ہیں (٢) اور پاکیزہ چیزوں کو حلال بناتے ہیں اور گندی چیزوں کو ان پر حرام فرماتے ہیں اور ان لوگوں پر جو بوجھ اور طوق تھے (٣) ان کو دور کرتے ہیں۔ سو جو لوگ اس نبی پر ایمان لاتے ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں اور اس نور کا اتباع کرتے ہیں جو ان کے ساتھ بھیجا گیا ہے، ایسے لوگ پوری فلاح پانے والے ہیں (١) الاعراف
158 آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف سے اس اللہ کا بھیجا ہوا ہوں، جس کی بادشاہی تمام آسمانوں پر اور زمین میں ہے اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہی زندگی دیتا ہے اور وہی موت دیتا ہے سو اللہ تعالیٰ پر ایمان لاؤ اور اس کے نبی امی پر جو کہ اللہ تعالیٰ پر اور اس کے احکام پر ایمان رکھتے ہیں اور ان کی پیروی کرو تاکہ تم راہ پر آجاؤ (١)۔ الاعراف
159 اور قوم موسیٰ میں ایک جماعت ایسی بھی ہے جو حق کے مطابق ہدایت کرتی ہے اور اسی کے مطابق بھی کرتی ہے (١)۔ الاعراف
160 اور ہم نے ان کو بارہ خاندانوں میں تقسیم کرکے سب کی الگ الگ جماعت مقرر کردی (١) اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا جب کہ ان کی قوم نے ان سے پانی مانگا کہ اپنے عصا کو فلاں پتھر پر مارو پس فوراً اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے۔ ہر ہر شخص نے اپنے پانی پینے کا موقع معلوم کرلیا۔ اور ہم نے ان پر ابر کا سایہ فگن کیا اور ان کو من و سلوٰی (ترنجبین اور بیٹریں) پہنچائیں، کھاؤ نفیس چیزوں سے جو کہ ہم نے تم کو دی ہیں اور انہوں نے ہمارا کوئی نقصان نہیں کیا لیکن اپنا ہی نقصان کرتے تھے۔ الاعراف
161 اور جب ان کو حکم دیا گیا کہ تم لوگ اس آبادی میں جا کر رہو اور کھاؤ اس سے جس جگہ تم رغبت کرو اور زبان سے یہ کہتے جانا کہ توبہ ہے اور جھکے جھکے دروازہ میں داخل ہونا ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے۔ جو لوگ نیک کام کریں گے ان کو مزید برآں اور دیں گے۔ الاعراف
162 سو بدل ڈالا ان ظالموں نے ایک اور کلمہ جو خلاف تھا اس کلمہ کے جس کی ان سے سفارش کی گئی تھی۔ اس پر ہم نے ان پر ایک آسمانی آفت بھیجی اس وجہ سے کہ وہ حکم کو ضائع کرتے تھے (١)۔ الاعراف
163 اور آپ ان لوگوں سے (١) اس بستی والوں کا (٢) جو کہ دریائے (شور) کے قریب آباد تھے اس وقت کا حال پوچھئے! جب کہ وہ ہفتہ کے بارے میں حد سے نکل رہے تھے جب کہ انکے ہفتہ کے روز تو ان کی مچھلیاں ظاہر ہو ہو کر ان کے سامنے آتی تھیں، اور وہ ہفتہ کے دن نہ ہوتا تو ان کے سامنے نہ آتی تھیں، ہم ان کی اس طرح پر آزمائش کرتے تھے اس سبب سے کہ وہ بے حکمی کیا کرتے تھے (٢)۔ الاعراف
164 اور جب کہ ان میں سے ایک جماعت نے یوں کہا کہ تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جن کو اللہ بالکل ہلاک کرنے والا ہے یا ان کو سخت سزا دینے والا ہے (١)؟ انہوں نے جواب دیا کہ تمہارے رب کے روبرو عذر کرنے کے لئے اور اس لئے کہ شاید یہ ڈر جائیں۔ الاعراف
165 سو جب وہ اس کو بھول گئے جو ان کو سمجھایا جاتا تھا (١) تو ہم نے ان لوگوں کو تو بچالیا جو اس بری عادت سے منع کیا کرتے تھے اور ان لوگوں کو جو کہ زیادتی کرتے تھے ایک سخت عذاب میں پکڑ لیا اس وجہ سے کہ وہ بے حکمی کیا کرتے تھے (٢)۔ الاعراف
166 یعنی جب، جس کام سے ان کو منع کیا گیا تھا اس میں حد سے نکل گئے تو ہم نے ان کو کہہ دیا تم ذلیل بندر بن جاؤ (١)۔ الاعراف
167 اور وہ وقت یاد کرنا چاہیے کہ آپ کے رب نے یہ بات بتلادی کہ وہ ان یہود پر قیامت تک ایسے شخص کو ضرور مسلط کرتا رہے گا جو ان کو سزائے شدید کی تکلیف پہنچاتا رہے گا (١) بلاشبہ آپ کا رب جلدی ہی سزا دے دیتا ہے اور بلاشبہ وہ واقعی بڑی مغفرت اور بڑی رحمت والا ہے (٢)۔ الاعراف
168 اور ہم نے دنیا میں ان کی مختلف جماعتیں کردیں۔ بعض ان میں نیک تھے اور بعض ان میں اور طرح کے تھے اور ہم ان کو خوش حالیوں اور بد حالیوں سے آزماتے رہے شاید باز آجائیں (١)۔ الاعراف
169 پھر ان کے بعد ایسے لوگ ان کے جانشین ہوئے کہ کتاب کو ان سے حاصل کیا وہ اس دنیائے فانی کا مال متاع لے لیتے ہیں (١) اور کہتے ہیں ہماری ضرور مغفرت ہوجائے گی (٢) حالانکہ اگر ان کے پاس ویسا ہی مال متاع آنے لگے تو اس کو بھی لے لیں گے کیا ان سے اس کتاب کے اس مضمون کا عہد نہیں لیا گیا کہ اللہ کی طرف سے بجز حق بات کے اور کسی بات کی نسبت نہ کریں (٣) اور انہوں نے اس کتاب میں جو کچھ تھا اس کو پڑھ لیا (٤) اور آخرت والا گھر ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو تقویٰ رکھتے ہیں، پھر کیا تم نہیں سمجھتے۔ الاعراف
170 اور جو لوگ کتاب کے پابند ہیں اور نماز کی پابندی کرتے ہیں ہم ایسے لوگوں کو جو اپنی اصلاح کریں ثواب ضائع نہ کریں گے (١) الاعراف
171 اور وہ وقت بھی قابل ذکر ہے جب ہم نے پہاڑ کو اٹھا کر سائبان کی طرح ان کے اوپر معلق کردیا اور ان کو یقین ہوگیا کہ اب ان پر گرا اور کہا کہ جو کتاب ہم نے تم کو دی ہے اسے مضبوطی کے ساتھ قبول کرو اور یاد رکھو جو احکام اس میں ہیں اس سے توقع ہے کہ تم متقی بن جاؤ (١)۔ الاعراف
172 اور جب آپ کے رب نے اولاد آدم کی پشت سے ان کی اولاد کو نکالا اور ان سے ان ہی کے متعلق اقرار لیا کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ سب نے جواب دیا کیوں نہیں! ہم سب گواہ بنتے ہیں۔ (١) تاکہ تم لوگ قیامت کے روز یوں نہ کہو کہ ہم تو اس سے محض بے خبر تھے۔ الاعراف
173 یا یوں کہو کہ پہلے پہلے شرک تو ہمارے بڑوں نے کیا اور ہم ان کے بعد ان کی نسل میں ہوئے سو کیا ان غلط راہ والوں کے فعل پر تو ہم کو ہلاکت میں ڈال دے گا ؟ (١)۔ الاعراف
174 ہم اسی طرح آیات کو صاف صاف بیان کرتے ہیں تاکہ وہ باز آجائیں۔ الاعراف
175 اور ان لوگوں کو اس شخص کا حال پڑھ کر سنایئے کہ جس کو ہم نے اپنی آیتیں دیں پھر وہ ان سے نکل گیا، پھر شیطان اس کے پیچھے لگ گیا سو وہ گمراہ لوگوں میں شامل ہوگیا (١) الاعراف
176 اگر ہم چاہتے تو اس کو ان آیتوں کی بدولت بلند مرتبہ کردیتے لیکن وہ تو دنیا کی طرف مائل ہوگیا اور اپنی نفسانی خواہش کی پیروی کرنے لگا سو اس کی حالت کتے کی سی ہوگئی کہ اگر تو اس پر حملہ کرے تب بھی وہ ہانپے یا اسکو چھوڑ دے تب بھی ہانپے (١) یہی حالت ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا۔ سو آپ اس حال کو بیان کر دیجئے شاید وہ لوگ کچھ سوچیں (٢)۔ الاعراف
177 اور ان لوگوں کی حالت بھی بری حالت ہے (١) جو ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں اور اپنا نقصان کرتے ہیں الاعراف
178 جس کو اللہ ہدایت کرتا ہے سو ہدایت پانے والا وہی ہوتا ہے اور جسے وہ گمراہ کردے سو ایسے ہی لوگ خسارے میں پڑنے والے ہیں (١)۔ الاعراف
179 اور ہم نے ایسے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لئے پیدا کئے ہیں (١) جن کے دل ایسے ہیں جن سے نہیں سمجھتے اور جن کی آنکھیں ایسی ہیں جن سے نہیں دیکھتے اور جن کے کان ایسے ہیں جن سے نہیں سنتے۔ یہ لوگ بھی چوپاؤں کی طرح ہیں بلکہ یہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں یہی لوگ غافل ہیں۔ الاعراف
180 اور اچھے اچھے نام اللہ ہی کیلئے ہیں سو ان ناموں سے اللہ ہی کو موسوم کیا کرو (١) اور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں (٢) ان لوگوں کو ان کے کئے کی ضرور سزا ملے گی۔ الاعراف
181 اور ہماری مخلوق میں ایک جماعت ایسی بھی ہے جو حق کے موافق ہدایت کرتی ہے اور اس کے موافق انصاف بھی کرتی ہے الاعراف
182 اور جو لوگ ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں ہم ان کو بتدریج (گرفت میں) لئے جا رہے ہیں اس طور پر کہ انہیں خبر بھی نہیں۔ الاعراف
183 میں ان کو مہلت دیتا ہوں بیشک میری تدبیر بڑی مضبوط ہے (١) الاعراف
184 کیا ان لوگوں نے اس بات پر غور نہیں کیا کہ ان کے ساتھی کو ذرا بھی جنون نہیں وہ تو صرف ایک صاف صاف ڈرانے والے ہیں (١) الاعراف
185 اور کیا ان لوگوں نے غور نہیں کیا آسمانوں اور زمین کے عالم میں اور دوسری چیزوں میں جو اللہ نے پیدا کیں ہیں اور اس بات میں کہ ممکن ہے کہ ان کی اجل قریب ہی آپہنچی ہو (١) پھر قرآن کے بعد کون سی بات پر یہ لوگ ایمان لائیں گے (٢) الاعراف
186 جس کو اللہ تعالیٰ گمراہ کردے اس کو کوئی راہ پر نہیں لا سکتا۔ اور اللہ تعالیٰ ان کو ان کی گمراہی میں بھٹکتے ہوئے چھوڑ دیتا ہے۔ الاعراف
187 یہ لوگ آپ سے قیامت (١) کے متعلق سوال کرتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہوگا (٢) آپ فرما دیجئے اس کا علم صرف میرے رب ہی کے پاس ہے (٣) اس کے وقت پر اس کو سوائے اللہ کے کوئی ظاہر نہ کرے گا وہ آسمانوں اور زمین میں بڑا بھاری (حادثہ) ہوگا (٤) وہ تم پر محض اچانک آپڑے گی۔ وہ آپ اس طرح پوچھتے ہیں جیسے گویا آپ اس کی تحقیقات کرچکے ہیں (٥) آپ فرما دیجئے کہ اس کا علم خاص اللہ ہی کے پاس ہے۔ لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ الاعراف
188 آپ فرما دیجئے کہ میں خود اپنی ذات خاص کے لئے کسی نفع کا اختیار نہیں رکھتا اور نہ کسی ضرر کا، مگر اتنا ہی کہ جتنا اللہ نے چاہا اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تو میں بہت منافع حاصل کرلیتا اور کوئی نقصان مجھے نہ پہنچتا میں تو محض ڈرانے والا اور بشارت دینے والا ہوں ان لوگوں کو جو ایمان رکھتے ہیں۔ الاعراف
189 اور اللہ تعالیٰ ایسا ہے جس نے تم کو ایک تن واحد سے پیدا کیا (١) اور اسی سے اس کا جوڑا بنایا (٢) تاکہ وہ اس اپنے جوڑے سے انس حاصل کرے (٣) پھر جب بیوی سے قربت حاصل کی (٤) اس کو حمل رہ گیا ہلکا سا۔ سو وہ اس کو لئے ہوئے چلتی پھرتی رہی (٥) پھر جب وہ بوجھل ہوگئی تو دونوں میاں بیوی اللہ سے جو ان کا مالک ہے دعا کرنے لگے اگر تم نے ہم کو صحیح سلامت اولاد دے دی تو ہم خوب شکر گزاری کریں گے (٦)۔ الاعراف
190 سو جب اللہ نے دونوں کو صحیح سلامت اولاد دے دی تو اللہ کی دی ہوئی چیز میں وہ دونوں اللہ کے شریک قرار دینے لگے (١) سو اللہ پاک ہے ان کے شرک سے۔ الاعراف
191 کیا ایسوں کو شریک ٹھہراتے ہو جو کسی کو پیدا نہ کرسکیں اور وہ خود ہی پیدا کئے گئے ہوں۔ الاعراف
192 اور وہ ان کو کسی قسم کی مدد نہیں دے سکتے اور وہ خود بھی مدد نہیں کرسکتے۔ الاعراف
193 اگر تم ان کو کوئی بات بتلانے کو پکارو تو تمہارے کہنے پر نہ چلیں (١) تمہارے اعتبار سے دونوں امر برابر ہیں خواہ تم ان کو پکارو یا خاموش رہو۔ الاعراف
194 واقع تم اللہ کو چھوڑ کر جن کی عبادت کرتے ہو وہ بھی تم جیسے ہی بندے ہیں (١) سو تم ان کو پکارو پھر ان کو چاہیے کہ تمہارا کہنا کردیں اگر تم سچے ہو۔ الاعراف
195 کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے وہ چلتے ہوں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے وہ کسی چیز کو تھام سکیں، یا ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے ہوں، یا ان کے کان ہیں جن سے سنتے ہوں (١) آپ کہہ دیجئے! تم اپنے سب شرکا کو بلا لو، پھر میری ضرر رسانی کی تدبیر کرو پھر مجھ کو ذرا مہلت مت دو (٢)۔ الاعراف
196 یقیناً میرا مددگار اللہ تعالیٰ ہے جس نے یہ کتاب نازل فرمائی اور وہ نیک بندوں کی مدد کرتا ہے۔ الاعراف
197 اور جن لوگوں کو اللہ چھوڑ کر عبادت کرتے ہو وہ تمہاری کچھ مدد نہیں کرسکتے ہیں (١) الاعراف
198 اور ان کو اگر کوئی بات بتلانے کو پکارو تو اس کو نہ سنیں (١) اور ان کو آپ دیکھتے ہیں کہ گویا وہ آپ کو دیکھ رہے ہیں اور وہ کچھ بھی نہیں دیکھتے۔ الاعراف
199 آپ درگزر اختیار کریں (١) نیک کام کی تعلیم دیں (٢) اور جاہلوں سے ایک کنارہ ہوجائیں (٣)۔ الاعراف
200 آپ کو اگر کوئی وسوسہ شیطان کی طرف سے آنے لگے تو اللہ کی پناہ مانگ لیا کیجئے (١) بلاشبہ وہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے۔ الاعراف
201 یقیناً جو لوگ خدا ترس ہیں جب ان کو کوئی خطرہ شیطان کی طرف سے آجاتا ہے تو وہ یاد میں لگ جاتے ہیں یکایک ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں (١) الاعراف
202 اور جو شیاطین کے طابع ہیں وہ ان کو گمراہی میں کھینچے لے جاتے ہیں پس وہ باز نہیں آتے (١) الاعراف
203 اور جب آپ کوئی معجزہ ان کے سامنے ظاہر نہیں کرتے تو وہ لوگ کہتے ہیں کہ آپ یہ معجزہ کیوں نہ لائے (١) آپ کہہ دیجئے! کہ میں اس کی پیروی کرتا ہو جو مجھ پر میرے رب کی طرف سے حکم بھیجا گیا ہے یہ گویا بہت سی دلیلیں ہیں تمہارے رب کی طرف سے اور ہدایت اور رحمت ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں (٢) الاعراف
204 اور جب قرآن پڑھا جایا کرے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو امید ہے کہ تم پر رحمت ہو (١)۔ الاعراف
205 اور اے شخص! اپنے رب کی یاد کیا کر اپنے دل میں عاجزی کے ساتھ اور خوف کے ساتھ اور زور کی آواز کی نسبت کم آواز کے ساتھ صبح اور شام اور اہل غفلت میں سے مت ہونا۔ الاعراف
206 یقیناً جو تیرے رب کے نزدیک ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے اور اس کی پاکی بیان کرتے ہیں اور اس کو سجدہ کرتے ہیں۔ الاعراف
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الانفال۔ سورۃ نمبر ٨۔ تعداد آیات ٧٥) الانفال
1 یہ لوگ آپ سے غنیمتوں کا حکم دریافت کرتے ہیں (١) آپ فرما دیجئے! کہ غنیمتیں اللہ کی ہیں اور رسول کی ہیں (٢) سو تم اللہ سے ڈرو اور اپنے باہمی تعلقات کی اصلاح کرو اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم ایمان والے ہو (٣)۔ الانفال
2 بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں جب اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہے تو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ تعالیٰ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اور زیادہ کردیتی ہیں اور وہ لوگ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں (١) الانفال
3 جو کہ نماز کی پابندی کرتے ہیں اور ہم نے ان کو جو کچھ دیا ہے وہ اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ الانفال
4 سچے ایمان والے یہ لوگ ہیں ان کے بڑے درجے ہیں ان کے رب کے پاس اور مغفرت اور عزت کی روزی ہے۔ الانفال
5 جیسا کہ آپ کے رب نے آپ کے گھر سے حق کے ساتھ آپ کو روانہ کیا (١) اور مسلمانوں کی ایک جماعت اس کو گراں سمجھتی تھی (٢) الانفال
6 وہ اس حق کے بارے میں، اس کے بعد کہ اس کا ظہور ہوگیا تھا (١) آپ سے اس طرح جھگڑ رہے تھے کہ گویا کوئی ان کو موت کی طرف ہانکنے کے لئے جاتا ہے اور وہ دیکھ رہے ہیں (٢) الانفال
7 اور تم لوگ اس وقت کو یاد کرو! جب کہ اللہ تم سے ان دو جماعتوں میں سے ایک کا وعدہ کرتا تھا کہ وہ تمہارے ہاتھ آجائے گی (١) اور تم اس تمنا میں تھے کہ غیر مسلح جماعت تمہارے ہاتھ آجائے (٢) اور اللہ تعالیٰ کو یہ منظور تھا کہ اپنے احکام سے حق کا حق ہونا ثابت کردے اور ان کافروں کی جڑ کاٹ دے۔ الانفال
8 تاکہ حق کا حق اور باطل کا باطل ہونا ثابت کردے گو یہ مجرم لوگ ناپسند ہی کریں (١) الانفال
9 اس وقت کو یاد کرو جب تم اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے پھر اللہ نے تمہاری سن لی کہ میں تم کو ایک ہزار فرشتوں سے مدد دونگا جو لگاتار چلے آئیں گے (١)۔ الانفال
10 اور اللہ تعالیٰ نے یہ امداد محض اس لئے کی کہ بشارت ہو اور تاکہ تمہارے دلوں کو قرار ہوجائے اور مدد صرف اللہ کی طرف سے ہے (١) جو کہ زبردست حکمت والا ہے (١)۔ الانفال
11 اس وقت کو یاد کرو جب کہ اللہ تم پر اونگھ طاری کر رہا تھا اپنی طرف سے چین دینے کے لئے (١) اور تم پر آسمان سے پانی برسا رہا تھا کہ اس پانی کے ذریعے سے تم کو پاک کردے اور تم سے شیطانی وسوسہ کو دفع کردے (٢) اور تمہارے دلوں کو مضبوط کردے اور تمہارے پاؤں جمادے (٣) الانفال
12 اس وقت کو یاد کرو جب کہ آپ کا رب فرشتوں کو حکم دیتا تھا کہ میں تمہارا ساتھی ہوں سو تم ایمان والوں کی ہمت بڑھاؤ میں ابھی کفار کے قلوب میں رعب ڈالے دیتا ہوں (١) سو تم گردنوں پر مارو اور ان کے پور پور کو مارو (٢) الانفال
13 یہ اس بات کی سزا ہے کہ انہوں نے اللہ کی اور اس کے رسول کی مخالفت کی۔ جو اللہ کی اور اس کے رسول کی مخالفت کرتا ہے سو بیشک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔ الانفال
14 سو یہ سزا چکھو اور جان رکھو کہ کافروں کے لئے جہنم کا عذاب مقرر ہی ہے۔ الانفال
15 اے ایمان والو! جب تم کافروں سے دو بدو مقابل ہوجاؤ، تو ان سے پشت مت پھیرنا (١) الانفال
16 اور جو شخص ان سے اس موقع پر پشت پھیرے گا مگر ہاں جو لڑائی کے لئے پینترا بدلتا ہو یا جو (اپنی) جماعت کی طرف پناہ لینے آتا ہو وہ مستشنٰی ہے (١) باقی اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ کے غضب میں آجائے گا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہوگا اور وہ بہت ہی بری جگہ ہے (٢)۔ الانفال
17 سو تم نے انہیں قتل نہیں کیا لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کو قتل کیا۔ (١) اور آپ نے خاک کی مٹھی نہیں پھینکی بلکہ اللہ تعالیٰ نے پھینکی (٢) تاکہ مسلمانوں کو اپنی طرف سے ان کی محنت کا خوب عوض دے (٣) بلاشبہ اللہ تعالیٰ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے۔ الانفال
18 (ایک بات تو) یہ ہوئی اور (دوسری بات یہ ہے) اللہ تعالیٰ کو کافروں کی تدبیر کو کمزور کرنا تھا (١) الانفال
19 اگر تم لوگ فیصلہ چاہتے ہو تو وہ فیصلہ تمہارے سامنے آموجود ہوا (١) اور اگر باز آجاؤ تو یہ تمہارے لئے نہایت خوب ہے اور اگر تم پھر وہی کام کرو گے تو ہم بھی پھر وہی کام کریں گے اور تمہاری جمعیت تمہارے ذرا بھی کام نہ آئے گی گو کتنی زیادہ ہو اور واقعی بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے ساتھ ہے۔ الانفال
20 اے ایمان والو! اللہ کا اور اس کے رسول کا کہنا مانو اور اس (کا کہنا ماننے) سے روگردانی مت کرو سنتے جانتے ہوئے۔ الانفال
21 اور تم ان لوگوں کی طرح مت ہونا جو دعویٰ تو کرتے ہیں کہ ہم نے سن لیا حالانکہ وہ سنتے سناتے کچھ نہیں (١) الانفال
22 بیشک بدترین خلائق اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ لوگ ہیں جو بہرے ہیں گونگے ہیں جو کہ (ذرا) نہیں سمجھتے (١) الانفال
23 اور اگر اللہ تعالیٰ ان میں کوئی خوبی دیکھتا تو ان کو سننے کی توفیق دے دیتا (١) اور اگر ان کو اب سنادے تو ضرور روگردانی کریں گے بے رخی کرتے ہوئے (٢) الانفال
24 اے ایمان والو! تم اللہ اور رسول کے کہنے کو بجا لاؤ جب کہ رسول تم کو تمہاری زندگی بخش چیز کی طرف بلاتے ہوں (١) اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ آدمی کے اور اس کے قلب کے درمیان آڑ بن جایا کرتا ہے (٢) اور بلاشبہ تم سب کو اللہ ہی کے پاس جمع ہونا ہے۔ الانفال
25 اور تم ایسے وبال سے بچو! کہ جو خاص کر صرف ان ہی لوگوں پر واقع نہ ہوگا جو تم میں سے ان گناہوں کے مرتکب ہوئے ہیں (١) اور یہ جان رکھو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔ الانفال
26 اور اس حالت کو یاد کرو! جب کہ تم زمین میں قلیل تھے، کمزور شمار کئے جاتے تھے۔ اس اندیشہ میں رہتے تھے کہ تم کو لوگ نوچ کھسوٹ نہ لیں، سو اللہ نے تم کو رہنے کی جگہ دی اور تم کو اپنی نصرت سے قوت دی اور تم کو نفیس چیزیں عطا فرمائیں تاکہ تم شکر کرو (١)۔ الانفال
27 اے ایمان والو! تم اللہ اور رسول (کے حقوق) میں جانتے ہوئے خیانت مت کرو اور اپنی قابل حفاظت چیزوں میں خیانت مت کرو (١)۔ الانفال
28 اور تم اس بات کو جان رکھو کہ تمہارے اموال اور تمہاری اولاد ایک امتحان کی چیز ہے (١) اور اس بات کو جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ کے پاس بڑا بھاری اجر ہے۔ الانفال
29 اے ایمان والو! اگر تم اللہ سے ڈرتے رہو گے تو اللہ تعالیٰ تم کو ایک فیصلہ کی چیز دے گا اور تم سے تمہارے گناہ دور کردے گا اور تم کو بخش دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے۔ الانفال
30 اور اس واقعہ کا بھی ذکر کیجئے! جب کہ کافر لوگ آپ کی نسبت تدبیر سوچ رہے تھے کہ آپ کو قید کرلیں، یا آپ کو قتل کر ڈالیں یا آپ کو خارج وطن کردیں (١) اور وہ تو اپنی تدبیریں کر رہے تھے اور اللہ اپنی تدبیر کر رہا تھا اور سب سے زیادہ مستحکم تدبیر والا اللہ ہے (٢)۔ الانفال
31 اور جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا، اگر ہم چاہیں تو اس کے برابر ہم بھی کہہ دیں، یہ تو کچھ بھی نہیں صرف بے سند باتیں ہیں جو پہلوں سے منقول چلی آرہی ہیں۔ الانفال
32 اور جب کہ ان لوگوں نے کہا کہ اے اللہ! اگر یہ قرآن آپ کی طرف سے واقعی ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسایا ہم پر کوئی دردناک عذاب واقع کردے۔ الانفال
33 اور اللہ تعالیٰ ایسا نہ کرے گا کہ ان میں آپ کے ہوتے ہوئے ان کو عذاب دے (١) اور اللہ ان کو عذاب نہ دے گا اس حالت میں کہ وہ استغفار بھی کرتے ہوں (٢)۔ الانفال
34 اور ان میں کیا بات ہے کہ ان کو اللہ تعالیٰ سزا نہ دے حالانکہ وہ لوگ مسجد حرام سے روکتے ہیں، جب کہ وہ لوگ اس مسجد کے متولی نہیں۔ اس کے متولی تو سوا متقیوں کے اور اشخاص نہیں، لیکن ان میں اکثر لوگ علم نہیں رکھتے۔ الانفال
35 اور ان کی نماز کعبہ کے پاس صرف یہ تھی سیٹیاں بجانا اور تالیاں بجانا (١) سو اپنے کفر کے سبب اس عذاب کا مزہ چکھو۔ الانفال
36 بلا شک یہ کافر لوگ اپنے مالوں کو اس لئے خرچ کر رہے ہیں کہ اللہ کی راہ سے روکیں سو یہ لوگ تو اپنے مالوں کو خرچ کرتے ہی رہیں گے، پھر وہ مال ان کے حق میں باعث حسرت ہوجائیں گے، پھر مغلوب ہوجائیں گے اور کافر لوگوں کو دوزخ کی طرف جمع کیا جائے گا (١)۔ الانفال
37 تاکہ اللہ تعالیٰ ناپاک کو پاک سے الگ کردے (١) اور ناپاکوں کو ایک دوسرے سے ملادے، پس ان سب کو اکٹھا ڈھیر کردے پھر ان سب کو جہنم میں ڈال دے ایسے لوگ پورے خسارے میں ہیں۔ الانفال
38 آپ ان کافروں سے کہہ دیجئے! کہ اگر یہ لوگ باز آجائیں تو ان کے سارے گناہ جو پہلے ہوچکے ہیں سب معاف کر دئیے جائیں گے (١) اور اگر اپنی وہی عادت رکھیں گے تو (کفار) سابقین کے حق میں قانون نافذ ہوچکا ہے (٢)۔ الانفال
39 اور تم ان سے اس حد تک لڑو کہ ان میں فساد عقیدہ نہ رہے۔ (١) اور دین اللہ کا ہی ہوجائے (٢) پھر اگر باز آجائیں تو اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کو خوب دیکھتا ہے (٣) الانفال
40 اور اگر روگردانی کریں (١) تو یقین رکھیں کہ اللہ تعالیٰ تمہارا کارساز ہے (٢) وہ بہت اچھا کارساز ہے اور بہت اچھا مددگار۔ الانفال
41 جان لو کہ تم جس قسم کی جو کچھ غنیمت حاصل کرو (١) اس میں سے پانچواں حصہ تو اللہ کا ہے اور رسول کا اور قرابت داروں کا اور یتیموں کا اور مسکینوں کا اور مسافروں کا، (٢) اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو اور اس چیز پر جو ہم نے اپنے بندے پر اس دن اتارا (٣) جو دن حق اور باطل کی جدائی کا تھا (٤) جس دن دو فوجیں بھڑ گئی تھیں۔ اللہ ہر چیز پر قادر ہے (٥) الانفال
42 جب کہ تم پاس والے کنارے پر تھے اور وہ دور والے کنارے پر تھے (١) اور قافلہ تم سے نیچے تھا (٢) اگر تم آپس میں وعدے کرتے تو یقیناً تم وقت معین پر پہنچنے میں مختلف ہوجاتے (٣) لیکن اللہ کو تو ایک کام کر ہی ڈالنا تھا جو مقرر ہوچکا تھا تاکہ جو ہلاک ہو اور جو زندہ رہے، وہ بھی دلیل پر (حق پہچان کر) زندہ رہے (٤) بیشک اللہ بہت سننے والا خوب جاننے والا ہے۔ الانفال
43 جب کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے تیرے خواب میں ان کی تعداد کم دکھائی، اگر ان کی زیادتی دکھاتا تو تم بزدل ہوجاتے اور اس کام کے بارے میں آپس میں اختلاف کرتے لیکن اللہ تعالیٰ نے بچا لیا وہ دلوں کے بھیدوں سے خوب آگاہ ہے (١)۔ الانفال
44 جب اس نے بوقت ملاقات انہیں تمہاری نگاہوں میں بہت کم دکھایا اور تمہیں ان کی نگاہوں میں کم دکھایا (١) تاکہ اللہ تعالیٰ اس کام کو انجام تک پہنچا دے جو کرنا ہی تھا (٢) اور سب کام اللہ ہی کی طرف پھیرے جاتے ہیں۔ الانفال
45 اے ایمان والو! جب تم کسی مخالف فوج سے بھڑ جاؤ تو ثابت قدم رہو اور بکثرت اللہ کی یاد کرو تاکہ تمہیں کامیابی حاصل ہو (١) الانفال
46 اور اللہ کی اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرتے رہو، آپس میں اختلاف نہ کرو ورنہ بزدل ہوجاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر و سہار رکھو یقیناً اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے (١) الانفال
47 ان لوگوں جیسے نہ بنو جو اتراتے ہوئے اور لوگوں میں خود نمائی کرتے ہوئے اپنے گھروں سے چلے اور اللہ کی راہ سے روکتے تھے (١) جو کچھ وہ کر رہے ہیں اللہ اسے گھیر لینے والا ہے۔ الانفال
48 جبکہ ان کے اعمال کو شیطان انہیں زینت دار دکھا رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ لوگوں سے کوئی بھی آج تم پر غالب نہیں آسکتا میں خود بھی تمہارا حمایتی ہوں لیکن جب دونوں جماعتیں نمودار ہوئیں تو اپنی ایڑیوں کے بل پیچھے ہٹ گیا اور کہنے لگا میں تم سے بری ہوں۔ میں وہ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے (١) میں اللہ سے ڈرتا ہوں (٢) اور اللہ تعالیٰ سخت عذاب والا ہے (٣)۔ الانفال
49 جب منافق کہہ رہے تھے اور وہ بھی جن کے دلوں میں روگ تھا (١) کہ انہیں تو ان کے دین نے دھوکے میں ڈال دیا ہے (٢) جو بھی اللہ پر بھروسہ کرے اللہ تعالیٰ بلا شک و شبہ غلبے والا اور حکمت والا ہے۔ الانفال
50 کاش کہ تو دیکھتا جب کہ فرشتے کافروں کی روح قبض کرتے ہیں ان کے منہ پر اور سرینوں پر مار مارتے ہیں (اور کہتے ہیں) تم جلنے کا عذاب چکھو (١) الانفال
51 یہ بسبب ان کاموں کے جو تمہارے ہاتھوں نے پہلے ہی بھیج رکھا ہے بیشک اللہ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں (١) الانفال
52 مثل فرعونیوں کے حال کے اور ان سے اگلوں کے (١) کہ انہوں نے اللہ کی آیتوں سے کفر کیا پس اللہ نے ان کے گناہوں کے باعث انہیں پکڑ لیا اللہ تعالیٰ یقیناً قوت والا اور سخت عذاب والا ہے۔ الانفال
53 یہ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کہ کسی قوم پر کوئی نعمت انعام فرما کر پھر بدل دے جب تک کہ وہ خود اپنی اس حالت کو نہ بدل دیں جو کہ ان کی اپنی تھی (١) اور یہ کہ اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔ الانفال
54 مثل حالت فرعونیوں کے اور ان سے پہلے کے لوگوں کے کہ انہوں نے اپنے رب کی باتیں جھٹلائیں۔ پس ان کے گناہوں کے باعث ہم نے انہیں برباد کیا اور فرعونیوں کو ڈبو دیا۔ یہ سارے ظالم تھے (١) الانفال
55 تمام جانداروں سے بدتر، اللہ کے نزدیک وہ ہیں جو کفر کریں، پھر وہ ایمان نہ لائیں (١)۔ الانفال
56 جن سے تم نے عہد پیمان کرلیا پھر بھی وہ اپنے عہد و پیمان کو ہر مرتبہ توڑ دیتے ہیں اور بالکل پرہیز نہیں کرتے (١) الانفال
57 پس جب کبھی تو لڑائی میں ان پر غالب آجائے انہیں ایسی مار مار کہ ان کے پچھلے بھی بھاگ کھڑے ہوں (١) ہوسکتا ہے کہ وہ عبرت حاصل کریں۔ الانفال
58 اور اگر تجھے کسی قوم کی خیانت کا ڈر ہو تو برابری کی حالت میں ان کا عہد نامہ توڑ دے (١) اللہ تعالیٰ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا (٢)۔ الانفال
59 کافر یہ خیال نہ کریں کہ وہ بھاگ نکلے۔ یقیناً وہ عاجز نہیں کرسکتے۔ الانفال
60 تم ان کے مقابلے کے لئے اپنی طاقت بھر قوت کی تیاری کرو اور گھوڑوں کے تیار رکھنے کی (١) کہ اس سے تم اللہ کے دشمنوں کو خوف زدہ رکھ سکو اور ان کے سوا اوروں کو بھی، جنہیں تم نہیں جانتے اللہ انہیں خوب جان رہا ہے جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں صرف کرو گے وہ تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تمہارا حق نہ مارا جائے گا۔ الانفال
61 اگر وہ صلح کی طرف جھکیں تو بھی صلح کی طرف جھک جا اور اللہ پر بھروسہ رکھ (١) یقیناً وہ سننے جاننے والا ہے الانفال
62 اگر وہ تجھ سے دغا بازی کرنا چاہیں گے تو اللہ تجھے کافی ہے، اسی نے اپنی مدد سے اور مومنوں سے تیری تائید کی ہے۔ الانفال
63 ان کے دلوں میں باہمی الفت بھی اسی نے ڈالی ہے، زمین میں جو کچھ ہے تو اگر سارا کا سارا بھی خرچ کر ڈالتا تو بھی ان کے دل آپس میں نہ ملا سکتا۔ یہ تو اللہ ہی نے ان میں الفت ڈال دی ہے (١) وہ غالب حکمتوں والا ہے۔ الانفال
64 اے نبی! تجھے اللہ کافی ہے اور ان مومنوں کو جو تیری پیروی کر رہے ہیں۔ الانفال
65 اے نبی! ایمان والوں کو جہاد کا شوق دلاؤ (١) اگر تم میں بیس بھی صبر والے ہونگے، تو وہ سو پر غالب رہیں گے۔ اور اگر تم ایک سو ہونگے تو ایک ہزار کافروں پر غالب رہیں گے (٢) اس واسطے کہ وہ بے سمجھ لوگ ہیں۔ الانفال
66 اچھا اب اللہ تمہارا بوجھ ہلکا کرتا ہے، وہ خوب جانتا ہے کہ تم میں ناتوانی ہے، پس اگر تم میں سے ایک سو صبر کرنے والے ہوں گے تو وہ دو سو پر غالب رہیں گے اور اگر تم میں سے ایک ہزار ہونگے تو وہ اللہ کے حکم سے دو ہزار پر غالب رہیں گے (١) اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے (٢) الانفال
67 نبی کے ہاتھ میں قیدی نہیں چاہییں جب تک کہ ملک میں اچھی خون ریزی کی جنگ نہ ہوجائے۔ تم تو دنیا کے مال چاہتے ہو اور اللہ کا ارادہ آخرت کا ہے (١) اور اللہ زور آور باحکمت ہے۔ الانفال
68 اگر پہلے ہی سے اللہ کی طرف سے بات لکھی ہوئی نہ ہوتی (١) تو جو کچھ تم نے لے لیا ہے اس بارے میں تمہیں کوئی بڑی سزا ہوتی۔ الانفال
69 پس جو کچھ حلال اور پاکیزہ غنیمت تم نے حاصل کی ہے، خوب کھاؤ پیو (١) اور اللہ سے ڈرتے رہو، یقیناً اللہ غفور و رحیم ہے۔ الانفال
70 اے نبی! اپنے ہاتھ تلے کے قیدیوں سے کہہ دو کہ اگر اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں نیک نیتی دیکھے گا (١) تو جو کچھ تم سے لیا گیا ہے اس سے بہتر تمہیں دے گا (٢) اور پھر گناہ معاف فرمائے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ الانفال
71 اور اگر وہ تجھ سے خیانت کا خیال کریں گے تو یہ اس سے پہلے خود اللہ کی خیانت کرچکے ہیں آخر اس نے انہیں گرفتار کرا دیا (١) اور اللہ علم و حکمت والا ہے۔ الانفال
72 جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا (١) اور جن لوگوں نے ان کو پناہ دی اور مدد کی (٢) یہ سب آپس میں ایک دوسرے کے فریق ہیں (٣) اور جو ایمان لائے ہیں لیکن ہجرت نہیں کی تو تمہارے لئے ان کی کچھ بھی رفاقت نہیں جب تک کہ وہ ہجرت نہ کریں (٤) ہاں اگر وہ دین کے بارے میں مدد طلب کریں تو تم پر مدد کرنا ضروری ہے (٥) سوائے ان لوگوں کے کہ تم میں اور ان میں عہد و پیمان ہے (٦) تم جو کچھ کر رہے ہو اللہ خوب دیکھتا ہے۔ الانفال
73 کافر آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں، اگر تم نے ایسا نہ کیا تو ملک میں فتنہ ہوگا اور زبردست فساد ہوجائے گا (١) الانفال
74 جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جنہوں نے پناہ دی اور مدد پہنچائی۔ یہی لوگ سچے مومن ہیں، ان کے لئے بخشش ہے اور عزت کی روزی (١)۔ الانفال
75 اور جو لوگ اس کے بعد ایمان لائے اور ہجرت کی اور تمہارے ساتھ ہو کر جہاد کیا۔ پس یہ لوگ بھی تم میں سے ہی ہیں (١) اور رشتے ناطے والے ان میں سے بعض بعض سے زیادہ نزدیک ہیں اللہ کے حکم میں (٢) بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ الانفال
1 (سورۃ التوبہ۔ سورۃ نمبر ٩۔ تعداد آیات ١٢٩) اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے بیزاری کا اعلان ہے (١) ان مشرکوں کے بارے میں جن سے تم نے عہد پیمان کیا تھا۔ التوبہ
2 پس (اے مشرکو!) تم ملک میں چار مہینے تک تو چل پھر لو، (١) جان لو کہ تم اللہ کو عاجز کرنے والے نہیں ہو، اور یہ (بھی یاد رہے) کہ اللہ کافروں کو رسوا کرنے والا ہے (٢)۔ التوبہ
3 اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے لوگوں کو بڑے حج کے دن (١) صاف اطلاع ہے کہ اللہ مشرکوں سے بیزار ہے، اور اس کا رسول بھی، اگر اب بھی تم توبہ کرلو تو تمہارے حق میں بہتر ہے، اور اگر تم روگردانی کرو تو جان لو کہ تم اللہ کو ہرا نہیں سکتے، اور کافروں کو دکھ کی مار کی خبر پہنچا دیجئے۔ التوبہ
4 بجز ان مشرکوں کے جن سے تمہارا معاہدہ ہوچکا ہے اور انہوں نے تمہیں ذرا سا بھی نقصان نہیں پہنچایا اور نہ کسی کی تمہارے خلاف مدد کی ہے تم بھی ان کے معاہدے کی مدت ان کے ساتھ پوری کرو (١) اللہ پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے۔ التوبہ
5 پھر حرمت والے مہینوں (١) کے گزرتے ہی مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کرو (٢) انہیں گرفتار کرو (٣) ان کا محاصرہ کرو اور ان کی تاک میں ہر گھاٹی میں جا بیٹھو (٤) ہاں اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز کے پابند ہوجائیں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں تو تم ان کی راہیں چھوڑ دو (٥) یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ التوبہ
6 اگر مشرکوں میں سے کوئی تجھ سے پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دے دو یہاں تک کہ وہ کلام اللہ سن لے پھر اسے اپنی جائے امن تک پہنچا دے (١) یہ اس لئے کہ یہ لوگ بے علم ہیں۔ التوبہ
7 مشرکوں کے لئے عہد اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک کیسے رہ سکتا ہے سوائے ان کے جن سے تم نے عہد و پیمان مسجد حرام کے پاس کیا (١) جب تک وہ لوگ تم سے معاہدہ نبھائیں تم بھی ان سے وفاداری کرو، اللہ تعالیٰ متقیوں سے محبت رکھتا ہے (٢)۔ التوبہ
8 ان کے وعدوں کا کیا اعتبار ان کا اگر تم پر غلبہ ہوجائے تو نہ یہ قرابت داری کا خیال کریں نہ عہد و پیمان کا (١) اپنی زبانوں سے تمہیں پرچا رہے ہیں لیکن ان کے دل نہیں مانتے ان میں اکثر فاسق ہیں۔ التوبہ
9 انہوں نے اللہ کی آیتوں کو بہت کم قیمت پر بیچ دیا اور اس کی راہ سے روکا بہت برا ہے جو یہ کر رہے ہیں۔ التوبہ
10 یہ تو کسی مسلمان کے حق میں کسی رشتہ داری کا یا عہد کا مطلق لحاظ نہیں کرتے، یہ ہیں ہی حد سے گزرنے والے (١) التوبہ
11 اب بھی اگر یہ توبہ کرلیں اور نماز کے پابند ہوجائیں اور زکوٰۃ دیتے رہیں تو تمہارے دینی بھائی ہیں۔ (١) ہم تو جاننے والوں کے لئے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کر رہے ہیں۔ التوبہ
12 اگر یہ لوگ عہد و پیمان کے بعد بھی اپنی قسمیں توڑ دیں اور تمہارے دین میں طعنہ زنی کریں تو تم بھی ان سرداران کفر سے بھڑ جاؤ۔ ان کی قسمیں (١) کوئی چیز نہیں ممکن ہے کہ اس طرح وہ بھی باز آجائیں۔ التوبہ
13 تم ان لوگوں کی سرکوبی کے لئے کیوں تیار نہیں ہوتے (١) جنہوں نے اپنی قسموں کو توڑ دیا اور پیغمبر کو جلا وطن کرنے کی فکر میں ہیں (٢) اور خود ہی اول بار انہوں نے تم سے چھیڑ کی ہے (٣) کیا تم ان سے ڈرتے ہو؟ اللہ ہی زیادہ مستحق ہے کہ تم اس کا ڈر رکھو بشرطیکہ تم ایمان والے ہو۔ التوبہ
14 ان سے تم جنگ کرو اللہ تعالیٰ انہیں تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا، انہیں ذلیل اور رسوا کرے گا، تمہیں ان پر مدد دے گا اور مسلمانوں کے کلیجے ٹھنڈے کرے گا۔ التوبہ
15 اور ان کے دل کا غم و غصہ دور کرے گا (١) اور جس کی طرف چاہتا ہے رحمت سے توجہ فرماتا ہے، اللہ جانتا بوجھتا حکمت والا ہے۔ التوبہ
16 کیا تم سمجھ بیٹھے ہو کہ تم چھوڑ دیئے جاؤ گے (١) حالانکہ اب تک اللہ نے تم میں سے انہیں ممتاز نہیں کیا جو مجاہد ہیں (٢) اور جنہوں نے اللہ کے اور رسول کے اور مومنوں کے سوا کسی کو ولی دوست نہیں بنایا (٣) اللہ خوب خبردار ہے جو تم کر رہے ہو (٤)۔ التوبہ
17 لائق نہیں کہ مشرک اللہ تعالیٰ کی مسجدوں کو آباد کریں۔ درآں حالیکہ وہ خود اپنے کفر کے آپ ہی گواہ ہیں (١) ان کے اعمال غارت و اکارت ہیں اور وہ دائمی طور پر جہنمی ہیں (٢)۔ التوبہ
18 اللہ کی مسجدوں کی رونق و آبادی تو ان کے حصے میں ہے جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہوں، نمازوں کے پابند ہوں، زکوٰۃ دیتے ہوں، اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرتے ہوں، توقع ہے یہی لوگ یقیناً ہدایت یافتہ ہیں (١)۔ التوبہ
19 کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلا دینا اور مسجد حرام کی خدمت کرنا اس کے برابر کردیا جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا، یہ اللہ کے نزدیک برابر کے نہیں (١) اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا (٢)۔ التوبہ
20 جو لوگ ایمان لائے، ہجرت کی، اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کیا وہ اللہ کے ہاں بہت بڑے مرتبہ والے ہیں، اور یہی لوگ مراد پانے والے ہیں۔ التوبہ
21 انہیں ان کا رب خوشخبری دیتا ہے اپنی رحمت کی اور رضامندی کی اور جنتوں کی، ان کے لئے وہاں دوامی نعمت ہے۔ التوبہ
22 وہاں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں اللہ کے پاس یقیناً بہت بڑے ثواب ہیں (١)۔ التوبہ
23 اے ایمان والو! اپنے باپوں کو اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ بناؤ اگر وہ کفر کو ایمان سے زیادہ عزیز رکھیں۔ تم میں سے جو بھی ان سے محبت رکھے گا وہ پورا گنہگار ظالم ہے (١)۔ التوبہ
24 آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے لڑکے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارے کنبے قبیلے اور تمہارے کمائے ہوئے مال اور وہ تجارت جس کی کمی سے تم ڈرتے ہو اور وہ حویلیاں جنہیں تم پسند کرتے ہو اگر یہ تمہیں اللہ سے اور اس کے رسول سے اور اس کی راہ کے جہاد سے بھی زیادہ عزیز ہیں، تو تم انتظار کرو کہ اللہ تعالیٰ اپنا عذاب لے آئے اللہ تعالیٰ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا (١)۔ التوبہ
25 یقیناً اللہ تعالیٰ نے بہت سے میدانوں میں تمہیں فتح دی ہے اور حنین کی لڑائی والے دن بھی جب کہ تمہیں کوئی فائدہ نہ دیا بلکہ زمین باوجود اپنی کشادگی کے تم پر تنگ ہوگئی پھر تم پیٹھ پھیر کر مڑ گئے۔ التوبہ
26 پھر اللہ نے اپنی طرف کی تسکین اپنے نبی پر اور مومنوں پر اتاری اور اپنے لشکر بھیجے جنہیں تم دیکھ نہیں رہے تھے اور کافروں کو پوری سزا دی۔ ان کفار کا یہی بدلہ تھا۔ التوبہ
27 پھر اس کے بعد بھی جس پر چاہے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کی توجہ فرمائے گا (١) اللہ ہی بخشش و مہربانی کرنے والا ہے۔ التوبہ
28 اے ایمان والو! بیشک مشرک بالکل ہی ناپاک ہیں (١) وہ اس سال کے بعد مسجد حرام کے پاس بھی نہ پھٹکنے پائیں (٢) اگر تمہیں مفلسی کا خوف ہے تو اللہ تمہیں دولت مند کر دے گا اپنے فضل سے اگر چاہے (٣) اللہ علم و حکمت والا ہے۔ التوبہ
29 ان لوگوں سے لڑو جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں لاتے جو اللہ اور اس کے رسول کی حرام کردہ شے کو حرام نہیں جانتے، نہ دین حق کو قبول کرتے ہیں ان لوگوں میں سے جنہیں کتاب دی گئی ہے، یہاں تک کہ وہ ذلیل و خوار ہو کر اپنے ہاتھ سے جزیہ ادا کریں (١)۔ التوبہ
30 یہود کہتے ہیں عزیز اللہ کا بیٹا ہے اور نصرانی کہتے ہیں مسیح اللہ کا بیٹا ہے یہ قول صرف ان کے منہ کی بات ہے۔ اگلے منکروں کی بات کی یہ بھی نقل کرنے لگے اللہ انہیں غارت کرے وہ کیسے پلٹائے جاتے ہیں۔ التوبہ
31 ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنایا ہے (١) اور مریم کے بیٹے مسیح کو حالانکہ انہیں صرف ایک اکیلے اللہ ہی کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ پاک ہے ان کے شریک مقرر کرنے سے۔ التوبہ
32 وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں اور اللہ تعالیٰ انکاری ہے مگر اسی بات کا کہ اپنا نور پورا کرے گو کافر ناخوش رہیں (١) التوبہ
33 اسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا ہے کہ اسے اور تمام مذہبوں پر غالب کر دے (١) اگرچہ مشرک برا مانیں۔ التوبہ
34 اے ایمان والو! اکثر علماء اور عابد، لوگوں کا مال ناحق کھا جاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روک دیتے ہیں (١) اور جو لوگ سونا چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، انہیں دردناک عذاب کی خبر پہنچا دیجئے (٢)۔ التوبہ
35 جس دن اس خزانے کو آتش دوزخ میں تپایا جائے گا پھر اس دن ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (ان سے کہا جائے گا) یہ ہے جسے تم نے اپنے لئے خزانہ بنا رکھا تھا، پس اپنے خزانوں کا مزہ چکھو۔ التوبہ
36 مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں بارہ کی ہے، اسی دن سے جب سے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے ان میں سے چار حرمت و ادب کے ہیں (١) یہی درست دین ہے (٢) تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو (٣) اور تم تمام مشرکوں سے جہاد کرو جیسے کہ وہ تم سب سے لڑتے ہیں (٤) اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ متقیوں کے ساتھ ہے۔ التوبہ
37 مہینوں کا آگے پیچھے کردینا کفر کی زیادتی ہے (١) اس سے وہ لوگ گمراہی میں ڈالے جاتے ہیں جو کافر ہیں۔ ایک سال تو اسے حلال کرلیتے ہیں اور ایک سال اسی کو حرمت والا کرلیتے ہیں، کہ اللہ نے جو حرمت رکھی ہے اس کے شمار میں تو موافقت کرلیں (٢) پھر اسے حلال بنالیں جسے اللہ نے حرام کیا ہے انہیں ان کے برے کام بھلے دکھائی دیئے گئے ہیں اور قوم کفار کی اللہ رہنمائی نہیں فرماتا۔ التوبہ
38 اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ چلو اللہ کے راستے میں کوچ کرو تو تم زمین سے لگے جاتے ہو۔ کیا تم آخرت کے عوض دنیا کی زندگانی پر ریجھ گئے ہو۔ سنو! دنیا کی زندگی تو آخرت کے مقابلے میں کچھ یونہی سی ہے۔ التوبہ
39 اگر تم نے کوچ نہ کیا تو تمہیں اللہ تعالیٰ دردناک سزا دے گا اور تمہارے سوا اور لوگوں کو بدل لائے گا، تم اللہ تعالیٰ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے (١) اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ التوبہ
40 اگر تم ان (نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مدد نہ کرو تو اللہ ہی نے ان کی مدد کی اس وقت جبکہ انہیں کافروں نے (دیس سے) نکال دیا تھا، دو میں سے دوسرا جبکہ وہ دونوں غار میں تھے جب یہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے (١) پس جناب باری نے اپنی طرف سے تسکین اس پر نازل فرما کر ان لشکروں سے اس کی مدد کی جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں (٢) اس نے کافروں کی بات پست کردی اور بلند و عزیز تو اللہ کا کلمہ ہی ہے (٣) اللہ غالب ہے حکمت والا ہے۔ التوبہ
41 نکل کھڑے ہوجاؤ ہلکے پھلکے ہو تو بھی اور بھاری بھرکم ہو تو بھی (١) اور راہ رب میں اپنے مال اور جان سے جہاد کرو یہی تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم میں علم ہو۔ التوبہ
42 اگر جلد وصول ہونے والا مال و اسباب ہو یا (١) اور ہلکا سا سفر ہوتا تو یہ ضرور آپ کے پیچھے ہو لیتے (٢) لیکن ان پر تو دوری اور دراز کی مشکل پڑگئی۔ اب تو یہ اللہ کی قسمیں کھائیں گے کہ اگر ہم میں قوت اور طاقت ہوتی تو ہم یقیناً آپ کے ساتھ نکلتے، یہ اپنی جانوں کو خود ہی ہلاکت میں ڈال رہے ہیں (٣) ان کے جھوٹا ہونے کا سچا علم اللہ کو ہے۔ التوبہ
43 اللہ تجھے معاف فرما دے، تو نے انہیں کیوں اجازت دے دی؟ بغیر اس کے کہ تیرے سامنے سچے لوگ کھل جائیں اور تو جھوٹے لوگوں کو بھی جان لے (١)۔ التوبہ
44 اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان و یقین رکھنے والے مالی اور جانی جہاد سے رک رہنے کی کبھی بھی تجھ سے اجازت طلب نہیں کریں گے (١) اور اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے۔ التوبہ
45 یہ اجازت تو تجھ سے وہی طلب کرتے ہیں جنہیں نہ اللہ پر ایمان ہے نہ آخرت کے دن کا یقین ہے جن کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں اور وہ اپنے شک میں ہی سرگرداں ہیں (١)۔ التوبہ
46 اگر ان کا ارادہ جہاد کے لئے نکلنے کا ہوتا تو وہ اس سفر کے لئے سامان کی تیاری کر رکھتے (١) لیکن اللہ کو ان کا اٹھنا پسند ہی نہ تھا اس لئے انہیں حرکت سے ہی روک دیا (٢) اور کہہ دیا گیا کہ تم بیٹھنے والوں کیساتھ بیٹھے رہو۔ التوبہ
47 اگر یہ تم میں مل کر نکلتے بھی تو تمہارے لئے سوائے فساد کے اور کوئی چیز نہ بڑھاتے (١) بلکہ تمہارے درمیان خوب گھوڑے دوڑا دیتے اور تم میں فتنے ڈالنے کی تلاش میں رہتے (٢) ان کے ماننے والے خود تم میں موجود ہیں (٣) اور اللہ ان ظالموں کو خوب جانتا ہے۔ التوبہ
48 یہ تو اس سے پہلے بھی فتنے کی تلاش کرتے رہے ہیں اور تیرے لئے کاموں کو الٹ پلٹ کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ حق آپہنچا اور اللہ کا حکم غالب آگیا (١) باوجودیکہ وہ ناخوشی میں ہی رہے۔ التوبہ
49 ان میں سے کوئی تو کہتا ہے مجھے اجازت دیجئے مجھے فتنے میں نہ ڈالیے، آگاہ رہو وہ فتنے میں پڑچکے ہیں اور یقیناً دوزخ کافروں کو گھیر لینے والی ہے (١)۔ التوبہ
50 آپ کو اگر کوئی بھلائی مل جائے تو انہیں برا لگتا ہے اور کوئی برائی پہنچ جائے تو کہتے ہیں ہم نے اپنا معاملہ پہلے سے درست کرلیا تھا، مگر وہ تو بڑے ہی اتراتے ہوئے لوٹتے ہیں (١)۔ التوبہ
51 آپ کہہ دیجئے کہ ہمیں سوائے اللہ کے ہمارے حق میں لکھے ہوئے کے کوئی چیز پہنچ ہی نہیں سکتی وہ ہمارا کارساز اور مولیٰ ہے مومنوں کو اللہ تعالیٰ کی ذات پاک پر ہی بھروسہ کرنا چاہیے (١) التوبہ
52 کہہ دیجئے کہ تم ہمارے بارے میں جس چیز کا انتظار کر رہے ہو وہ دو بھلائیوں میں سے ایک ہے (١) اور ہم تمہارے حق میں اس کا انتظار کرتے ہیں کہ یا اللہ تعالیٰ اپنے پاس سے کوئی سزا تمہیں دے یا ہمارے ہاتھوں سے (٢) پس ایک طرف تم منتظر رہو دوسری جانب تمہارے ساتھ ہم بھی منتظر ہیں۔ التوبہ
53 کہہ دیجئے کہ تم خوشی یا ناخوشی کسی طرح بھی خرچ کرو قبول تو ہرگز نہ کیا جائے گا (١) یقیناً تم فاسق لوگ ہو۔ التوبہ
54 کوئی سبب ان کے خرچ کی قبولیت کے نہ ہونے کا اس کے سوا نہیں کہ یہ اللہ اور اس کے رسول کے منکر ہیں اور بڑی کاہلی سے ہی نماز کو آتے ہیں اور برے دل سے ہی خرچ کرتے ہیں (١)۔ التوبہ
55 پس آپ کو ان کے مال و اولاد تعجب میں نہ ڈال دیں (١) اللہ کی چاہت یہی ہے کہ اس سے انہیں دنیا کی زندگی میں ہی سزا دے (٢) اور ان کے کفر ہی کی حالت میں ان کی جانیں نکل جائیں (٣)۔ التوبہ
56 یہ اللہ کی قسم کھا کھا کر کہتے ہیں کہ تمہاری جماعت کے لوگ ہیں، حالانکہ وہ دراصل تمہارے نہیں بات صرف اتنی ہے یہ ڈرپوک لوگ ہیں (١)۔ التوبہ
57 اگر یہ کوئی بچاؤ کی جگہ یا کوئی غار یا کوئی بھی سر گھسانے کی جگہ پا لیں تو ابھی اس طرف لگام توڑ کر الٹے بھاگ چھوٹیں (١)۔ التوبہ
58 ان میں وہ بھی ہیں جو خیراتی مال کی تقسیم کے بارے میں آپ پر عیب رکھتے ہیں (١) اگر انہیں اس میں مل جائے تو خوش ہیں اور اگر اس میں سے نہ ملا تو فوراً ہی بگڑ کھڑے ہوئے (٢)۔ التوبہ
59 اگر یہ لوگ اللہ اور رسول کے دیئے ہوئے پر خوش رہتے اور کہہ دیتے کہ اللہ ہمیں کافی ہے اللہ ہمیں اپنے فضل سے دے گا اور اس کا رسول بھی، ہم تو اللہ کی ذات سے ہی توقع رکھنے والے ہیں۔ التوبہ
60 صدقے صرف فقیروں (١) کے لئے ہیں اور مسکینوں کے لئے اور ان کے وصول کرنے والوں کے لئے اور ان کے لئے جن کے دل پرچائے جاتے ہوں اور گردن چھڑانے میں اور قرضداروں کے لئے اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں کے لئے (١) فرض ہے اللہ کی طرف سے، اور اللہ علم و حکمت والا ہے۔ التوبہ
61 ان میں سے وہ بھی ہیں جو پیغمبر کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کان کا کچا ہے، آپ کہہ دیجئے کہ وہ کان تمہارے بھلے کے لئے ہیں (١) وہ اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور مسلمانوں کی بات کا یقین کرتا ہے اور تم میں سے جو اہل ایمان ہیں یہ ان کے لئے رحمت ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جو لوگ ایذا دیتے ہیں ان کے لئے دکھ کی مار ہے۔ التوبہ
62 محض تمہیں خوش کرنے کے لئے تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھا جاتے ہیں حالانکہ اگر یہ ایمان دار ہوتے تو اللہ اور اس کا رسول رضامند کرنے کے زیادہ مستحق تھے۔ التوبہ
63 کیا یہ نہیں جانتے کہ جو بھی اللہ کی اور اس کے رسول کی مخالفت کرے گا اس کے لئے یقیناً دوزخ کی آگ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہنے والا ہے، یہ زبردست رسوائی ہے۔ التوبہ
64 منافقوں کو ہر وقت اس بات کا کھٹکا لگا رہتا ہے کہ کہیں مسلمانوں پر کوئی سورت نہ اترے جو ان کے دلوں کی باتیں انہیں بتلا دے۔ کہہ دیجئے کہ مذاق اڑاتے رہو، یقیناً اللہ تعالیٰ اسے ظاہر کرنے والا ہے جس سے تم ڈر دبک رہے ہو۔ التوبہ
65 اگر آپ ان سے پوچھیں تو صاف کہہ دیں گے کہ ہم تو یونہی آپس میں ہنس بول رہے تھے۔ کہہ دیجئے کہ اللہ اس کی آیتیں اور اس کا رسول ہی تمہارے ہنسی مذاق کے لئے رہ گئے ہیں (١)۔ التوبہ
66 تم بہانے نہ بناؤ یقیناً تم اپنے ایمان کے بعد بے ایمان ہوگئے (١) اگر ہم تم میں سے کچھ لوگوں سے درگزر بھی کرلیں (٢) تو کچھ لوگوں کو ان کے جرم کی سنگین سزا بھی دیں گے (٣) التوبہ
67 تمام منافق مرد اور عورت آپس میں ایک ہی ہیں (١) یہ بری باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بھلی باتوں سے روکتے ہیں اور اپنی مٹھی بند رکھتے ہیں (٢) یہ اللہ کو بھول گئے اللہ نے انہیں بھلا دیا (٣) بیشک منافق ہی فاسق و بد کردار ہیں۔ التوبہ
68 اللہ تعالیٰ ان منافق مردوں، عورتوں اور کافروں سے جہنم کی آگ کا وعدہ کرچکا ہے جہاں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں، وہی انہیں کافی ہے ان پر اللہ کی پھٹکار ہے، اور ان ہی کے لئے دائمی عذاب ہے۔ التوبہ
69 مثل ان لوگوں کے جو تم سے پہلے تھے (١) تم سے وہ زیادہ قوت والے تھے اور زیادہ مال اولاد والے تھے پس وہ اپنا دینی حصہ برت گئے پھر تم نے بھی اپنا حصہ برت لیا (٢) جیسے تم سے پہلے کے لوگ اپنے حصے سے فائدہ مند ہوئے تھے اور تم نے بھی اس طرح مذاقانہ بحث کی جیسے کہ انہوں نے کی تھی (٣) ان کے اعمال دنیا اور آخرت میں غارت ہوگئے یہی لوگ نقصان پانے والے ہیں۔ التوبہ
70 کیا انہیں اپنے سے پہلے لوگوں کی خبریں نہیں پہنچیں، قوم نوح اور عاد اور ثمود اور قوم ابراہیم اور اہل مدین اور اہل مؤتفکات (الٹی ہوئی بستیوں کے رہنے والے) کی (١) ان کے پاس ان کے پیغمبر دلیلیں لے کر پہنچے (٢) اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرے بلکہ انہوں نے خود ہی اپنے اوپر ظلم کیا۔ التوبہ
71 مومن مرد و عورت آپس میں ایک دوسرے کے مددگار و معاون اور دوست ہیں (١) وہ بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں (٢) نمازوں کی پابندی بجا لاتے ہیں زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اللہ کی اور اس کے رسول کی بات مانتے ہیں (٣) یہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ بہت جلد رحم فرمائے گا بیشک اللہ غلبے والا حکمت والا ہے۔ التوبہ
72 ان ایماندار مردوں اور عورتوں سے اللہ نے ان جنتوں کا وعدہ فرمایا ہے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جہاں وہ ہمیشہ ہمیش رہنے والے ہیں اور ان صاف ستھرے پاکیزہ محلات (١) کا جو ان ہمیشگی والی جنتوں میں ہیں، اور اللہ کی رضامندی سب سے بڑی چیز ہے (٢) یہی زبردست کامیابی ہے۔ التوبہ
73 اے نبی! کافروں اور منافقوں سے جہاد جاری رکھو، (١) اور ان پر سخت ہوجاؤ (٢) ان کی اصلی جگہ دوزخ ہے جو نہایت بدترین جگہ ہے۔ التوبہ
74 یہ اللہ کی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ انہوں نے نہیں کہا، حالانکہ یقیناً کفر کا کلمہ ان کی زبان سے نکل چکا ہے اور یہ اپنے اسلام کے بعد کافر ہوگئے (١) اور انہوں نے اس کام کا قصد بھی کیا جو پورا نہ کرسکے (٢) یہ صرف اسی بات کا انتقام لے رہے ہیں کہ انہیں اللہ نے اپنے فضل سے اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دولت مند کردیا (٣) اگر یہ بھی توبہ کرلیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ہے اور اگر منہ موڑے رہیں تو اللہ تعالیٰ انہیں دنیا و آخرت میں دردناک عذاب دے گا اور زمین بھر میں ان کا کوئی حمایتی اور مددگار نہ کھڑا ہوگا۔ التوبہ
75 ان میں وہ بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر وہ اپنے فضل سے مال دے گا تو ہم ضرور صدقہ و خیرات کریں گے اور آپکی طرح نیکوکاروں میں ہوجائیں گے۔ التوبہ
76 لیکن جب اللہ نے اپنے فضل سے انہیں دیا تو یہ اس میں بخیلی کرنے لگے اور ٹال مٹول کر کے منہ موڑ لیا التوبہ
77 پس اس کی سزا میں اللہ نے ان کے دلوں میں نفاق ڈال دیا اللہ سے ملنے کے دنوں تک، کیونکہ انہوں نے اللہ سے کئے ہوئے وعدے کے خلاف کیا اور کیونکہ وہ جھوٹ بولتے رہے۔ التوبہ
78 کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ کو ان کے دل کا بھید اور ان کی سرگوشی سب معلوم ہے اور اللہ تعالیٰ غیب کی تمام باتوں سے خبردار ہے (١)۔ التوبہ
79 جو لوگ ان مسلمانوں پر طعنہ زنی کرتے ہیں جو دل کھول کر خیرات کرتے ہیں اور ان لوگوں پر جنہیں سوائے اپنی محنت مزدوری کے اور کچھ میسر نہیں، پس یہ ان کا مذاق اڑاتے ہیں (١) اللہ بھی ان سے تمسخر کرتا ہے (٢) انہی کے لئے دردناک عذاب ہے۔ التوبہ
80 ان کے لئے تو استغفار کر یا نہ کر۔ اگر تو ستر مرتبہ بھی ان کے لئے استغفار کرے تو بھی اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا (١) یہ اس لئے کہ انہوں نے اللہ سے اور اس کے رسول سے کفر کیا ہے (٢) ایسے فاسق لوگوں کو رب کریم ہدایت نہیں دیتا۔ (٣) التوبہ
81 پیچھے رہ جانے والے لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جانے کے بعد اپنے بیٹھے رہنے پر خوش ہیں (١) انہوں نے اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جانوں سے جہاد کرنا پسند رکھا اور انہوں نے کہہ دیا اس گرمی میں مت نکلو۔ کہہ دیجئے کہ دوزخ کی آگ بہت ہی سخت گرم ہے کاش کہ وہ سمجھتے ہوتے (٢)۔ التوبہ
82 پس انہیں چاہیے کہ بہت کم ہنسیں اور بہت زیادہ روئیں (١) بدلے میں اس کے جو یہ کرتے تھے۔ التوبہ
83 پس اگر اللہ تعالیٰ آپ کو ان کی کسی جماعت (١) کی طرف لوٹا کر واپس لے آئے پھر یہ آپ سے میدان جنگ میں نکلنے کی اجازت طلب کریں (٢) تو آپ کہہ دیجئے کہ تم میرے ساتھ ہرگز چل نہیں سکتے اور نہ میرے ساتھ تم دشمنوں سے لڑائی کرسکتے ہو۔ تم نے پہلی مرتبہ ہی بیٹھ رہنے کو پسند کیا تھا (٣) پس تم پیچھے رہ جانے والوں میں ہی بیٹھے رہو (٤)۔ التوبہ
84 ان میں سے کوئی مر جائے تو آپ اس کے جنازے کی ہرگز نماز نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں (٢) یہ اللہ اور اس کے رسول کے منکر ہیں اور مرتے دم تک بدکار اور بے اطاعت رہے ہیں (٣)۔ التوبہ
85 آپ کو ان کے مال و اولاد کچھ بھی بھلے نہ لگیں اللہ کی چاہت یہی ہے کہ انہیں ان چیزوں سے دنیاوی سزا دے اور یہ اپنی جانیں نکلنے تک کافر ہی رہیں۔ التوبہ
86 جب کوئی سورت اتاری جاتی ہے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ساتھ مل کر جہاد کرو تو ان میں سے دولت مندوں کا ایک طبقہ آپ کے پاس آکر یہ کہہ کر رخصت لے لیتا ہے کہ ہمیں تو بیٹھے رہنے والوں میں ہی چھوڑ دیجئے (١)۔ التوبہ
87 یہ تو خانہ نشین عورتوں کا ساتھ دینے پر ریجھ گئے اور ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی اب وہ کچھ سمجھ عقل نہیں رکھتے (١) التوبہ
88 لیکن خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس کے ساتھ کے ایمان والے اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرتے ہیں، یہی لوگ بھلائیوں والے ہیں اور یہی لوگ کامیابی حاصل کرنے والے ہیں۔ التوبہ
89 انہی کے لئے اللہ نے وہ جنتیں تیار کی ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں جن میں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے (١) التوبہ
90 بادیہ نشینوں میں سے عذر والے لوگ حاضر ہوئے کہ انہیں رخصت دے دی جائے اور وہ بیٹھ رہے جنہوں نے اللہ سے اور اس کے رسول سے جھوٹی باتیں بنائی تھیں۔ اب تو ان میں جتنے کفار ہیں انہیں دکھ دینے والی مار پہنچ کر رہے گی (١)۔ التوبہ
91 ضعیفوں پر اور بیماروں پر اور ان پر جن کے پاس خرچ کرنے کو کچھ بھی نہیں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی خیر خواہی کرتے رہیں، ایسے نیک کاروں پر الزام کی کوئی راہ نہیں، اللہ تعالیٰ بڑی مغفرت اور رحمت والا ہے (١)۔ التوبہ
92 ہاں ان پر بھی کوئی حرج نہیں جو آپ کے پاس آتے ہیں کہ آپ انہیں سواری مہیا کردیں تو آپ جواب دیتے ہیں کہ میں تمہاری سواری کے لئے کچھ بھی نہیں پاتا تو وہ رنج و غم سے اپنی آنکھوں سے آنسو بہاتے ہوئے لوٹ جاتے ہیں کہ انہیں خرچ کرنے کے لئے کچھ بھی میسر نہیں (١)۔ التوبہ
93 بیشک انہیں لوگوں پر راہ الزام ہے جو باوجود دولت مند ہونے کے آپ سے اجازت طلب کرتے ہیں یہ خانہ نشین عورتوں کا ساتھ دینے پر خوش ہیں اور ان کے دلوں پر مہر خداوندی لگ چکی ہے جس سے وہ محض بے علم ہوگئے ہیں (١)۔ التوبہ
94 یہ لوگ تمہارے سامنے عذر پیش کریں گے جب تم ان کے پاس واپس جاؤ گے۔ آپ کہہ دیجئے کہ یہ عذر پیش مت کرو ہم کبھی تم کو سچا نہ سمجھیں گے اللہ تعالیٰ ہم کو تمہاری خبر دے چکا ہے اور آئندہ بھی اللہ اور اس کا رسول تمہاری کارگزاری دیکھ لیں گے پھر اسی کے پاس لوٹائے جاؤ گے جو پوشیدہ اور ظاہر سب کا جاننے والا ہے پر وہ تم کو بتا دے گا جو کچھ تم کرتے تھے۔ التوبہ
95 ہاں وہ اب تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھائیں گے جب تم ان کے پاس واپس جاؤ گے تاکہ تم ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دو۔ سو تم ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دو۔ وہ لوگ بالکل گندے ہیں اور ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے ان کاموں کے بدلے جنہیں وہ کیا کرتے تھے۔ التوبہ
96 یہ اس لئے قسمیں کھائیں گے کہ تم ان سے راضی ہوجاؤ۔ سو اگر تم ان سے راضی بھی ہوجاؤ تو اللہ تو ایسے فاسق لوگوں سے راضی نہیں ہوتا (١) التوبہ
97 دیہاتی لوگ کفر اور نفاق میں بھی بہت ہی سخت ہیں (١) اور ان کو ایسا ہونا چاہیے کہ ان کو ان احکام کا علم نہ ہو جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر نازل فرمائے (٢) ہیں اور اللہ بڑا علم والا بڑی حکمت والا ہے۔ التوبہ
98 اور ان دیہاتیوں میں سے بعض (١) ایسے ہیں کہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس کو جرمانہ سمجھتے ہیں (٢) اور تم مسلمانوں کے واسطے برے وقت کے منتظر رہتے ہو (٣) برا وقت ان ہی پر پڑنے والا ہے (٤) اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔ التوبہ
99 اور بعض اہل دیہات میں ایسے بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس کو عند اللہ قرب حاصل ہونے کا ذریعہ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعا کا ذریعہ بناتے ہیں۔ (١) یاد رکھو کہ ان کا یہ خرچ کرنا بیشک ان کے لئے موجب قربت ہے، ان کو اللہ تعالیٰ ضرور اپنی رحمت میں داخل کرے گا (٢) اللہ تعالیٰ بڑی مغفرت والا بڑی رحمت والا ہے۔ التوبہ
100 اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں (١) اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اس سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لئے ایسے باغ مہیا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے (٢) یہ بڑی کامیابی ہے۔ التوبہ
101 اور کچھ تمہارے گردو پیش والوں میں اور کچھ مدینے والوں میں ایسے منافق ہیں کہ نفاق پر اڑے (١) ہوئے ہیں، آپ ان کو نہیں جانتے (٢) ان کو ہم جانتے ہیں ہم ان کو دوہری سزا دیں گے (٣) پھر وہ بڑے بھاری عذاب کی طرف بھیجے جائیں گے۔ التوبہ
102 اور کچھ لوگ ہیں جو اپنی خطا کے اقراری ہیں (١) جنہوں نے ملے جلے عمل کئے تھے، کچھ بھلے اور کچھ برے (٢) اللہ سے امید ہے کہ ان کی توبہ قبول فرمائے (٣) بلاشبہ اللہ تعالیٰ بڑی مغفرت والا بڑی رحمت والا ہے۔ التوبہ
103 آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لیجئے، جس کے ذریعہ سے آپ ان کو پاک صاف کردیں اور ان کے لئے دعا کیجئے (٤) بلاشبہ آپ کی دعا ان کے لئے موجب اطمینان ہے اور اللہ تعالیٰ خوب سنتا ہے جانتا ہے۔ التوبہ
104 کیا ان کو یہ خبر نہیں کہ اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور وہی صدقات کو قبول فرماتا ہے (١) اور یہ کہ اللہ ہی توبہ قبول کرنے میں کامل ہے۔ التوبہ
105 کہہ دیجئے کہ تم عمل کئے جاؤ تمہارے عمل اللہ خود دیکھ لے گا اور اس کا رسول اور ایمان والے (بھی دیکھ لیں گے) اور ضرور تم کو اسی کے پاس جانا ہے جو تمام چھپی اور کھلی چیزوں کا جاننے والا ہے۔ سو وہ تم کو تمہارا سب کیا ہوا بتلا دے گا (١)۔ التوبہ
106 اور کچھ اور لوگ ہیں جن کا معاملہ اللہ کا حکم آنے تک ملتوی ہے (١) ان کو سزا دے گا (٢) یا ان کی توبہ قبول کرلے گا (٣) اور اللہ خوب جاننے والا بڑا حکمت والا ہے۔ التوبہ
107 اور بعض ایسے ہیں جنہوں نے اغراض کے لئے مسجد بنائی ہے کہ ضرر پہنچائیں اور کفر کی باتیں کریں اور ایمانداروں میں تفریق ڈالیں اور اس شخص کے قیام کا سامان کریں جو اس پہلے سے اللہ اور رسول کا مخالف ہے (١) اور قسمیں کھائیں گے کہ ہم بجز بھلائی کے اور ہماری کچھ نیت نہیں، اور اللہ گواہ ہے کہ وہ بالکل جھوٹے ہیں (٢)۔ التوبہ
108 آپ اس میں کبھی کھڑے نہ ہوں (١) البتہ جس مسجد کی بنیاد اول دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے وہ اس لائق ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں (٢) اس میں ایسے آدمی ہیں کہ وہ خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں (٣) اور اللہ تعالیٰ خوب پاک ہونے والوں کو پسند کرتا ہے۔ التوبہ
109 پھر آیا ایسا شخص بہتر ہے جس نے اپنی عمارت کی بنیاد اللہ سے ڈرنے پر اور اللہ کی خوشنودی پر رکھی ہو، یا وہ شخص کہ جس نے اپنی عمارت کی بنیاد کسی گھاٹی کے کنارے پر جو کہ گرنے ہی کو ہو، رکھی ہو، پھر وہ اس کو لے کر آتش دوزخ میں گر پڑے (١) اور اللہ تعالیٰ ایسے ظالموں کو سمجھ ہی نہیں دیتا۔ التوبہ
110 ان کی یہ عمارت جو انہوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں شک کی بنیاد پر (کانٹا بن کر) کھٹکتی رہے گی، ہاں مگر ان کے دل ہی اگر پاش پاش ہوجائیں (١) تو خیر اور اللہ تعالیٰ بڑا علم والا بڑی حکمت والا ہے۔ التوبہ
111 بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے ان کی جانوں کو اور ان کے مالوں کو اس بات کے عوض خرید لیا ہے کہ ان کو جنت ملے گی (١)۔ وہ لوگ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں۔ جس میں قتل کرتے ہیں اور قتل کئے جاتے ہیں، اس پر سچا وعدہ کیا گیا ہے تورات میں اور انجیل میں اور قرآن میں اور اللہ سے زیادہ اپنے عہد کو کون پورا کرنے والا ہے (٢) تو تم لوگ اس بیع پر جس کا تم نے معاملہ ٹھہرایا ہے خوشی مناؤ (٣) اور یہ بڑی کامیابی ہے۔ التوبہ
112 وہ ایسے ہیں جو توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، حمد کرنے والے، روزہ رکھنے والے (یا راہ حق میں سفر کرنے والے) رکوع اور سجدہ کرنے والے، نیک باتوں کی تعلیم کرنے والے اور بری باتوں سے باز رکھنے والے اور اللہ کی حدوں کا خیال رکھنے والے (١) اور ایسے مومنین کو خوشخبری سنا دیجئے (٢)۔ التوبہ
113 پیغمبر کو اور دوسرے مسلمانوں کو جائز نہیں کہ مشرکین کے لئے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں اس امر کے ظاہر ہوجانے کے بعد کہ یہ لوگ دوزخی ہیں (١)۔ التوبہ
114 اور ابراہیم (علیہ السلام) کا اپنے باپ کے لئے دعائے مغفرت کرنا وہ صرف وعدہ کے سبب تھا جو انہوں نے ان سے وعدہ کرلیا تھا۔ پھر جب ان پر یہ بات ظاہر ہوگئی کہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے محض بے تعلق ہوگئے (١) واقعی ابراہیم (علیہ السلام) بڑے نرم دل اور بردبار تھے (٢) التوبہ
115 اور اللہ ایسا نہیں کرتا کہ کسی قوم کو ہدایت کرکے بعد میں گمراہ کردے جب تک کہ ان چیزوں کو صاف صاف نہ بتلا دے جن سے وہ بچیں (١) بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔ التوبہ
116 بلا شبہ اللہ ہی کی سلطنت ہے آسمانوں اور زمین میں، وہی جلاتا اور مارتا ہے اور تمہارا اللہ کے سوا کوئی یار ہے اور نہ کوئی مددگار۔ التوبہ
117 اللہ تعالیٰ نے پیغمبر کے حال پر توجہ فرمائی اور مہاجرین اور انصار کے حال پر بھی جنہوں نے ایسی تنگی کے وقت پیغمبر کا ساتھ دیا (١) اس کے بعد ان میں سے ایک گروہ کے دلوں میں کچھ تزلزل ہو چلا تھا پھر اللہ نے ان کے حال پر توجہ فرمائی۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ ان سب پر بہت ہی شفیق مہربان ہے۔ التوبہ
118 اور تین شخصوں کے حال پر بھی جن کا معاملہ ملتوی چھوڑ دیا گیا تھا (١) یہاں تک کہ جب زمین باوجود اپنی فراخی کے ان پر تنگ ہونے لگی اور وہ خود اپنی جان سے تنگ آگئے (٢) اور انہوں نے سمجھ لیا کہ اللہ سے کہیں پناہ نہیں مل سکتی بجز اس کے کہ اسی کی طرف رجوع کیا جائے پھر ان کے حال پر توجہ فرمائی تاکہ وہ آئندہ بھی توبہ کرسکیں (٣) بیشک اللہ تعالیٰ بہت توبہ قبول کرنے والا بڑا رحم والا ہے۔ التوبہ
119 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ رہو (١) التوبہ
120 مدینہ کے رہنے والوں کو اور جو دیہاتی ان کے گردو پیش ہیں ان کو یہ زیبا نہیں تھا کہ رسول اللہ کو چھوڑ کر پیچھے رہ جائیں (١) اور نہ یہ کہ اپنی جان کو ان کی جان سے عزیز سمجھیں (٢) یہ اس سبب سے کہ (٣) ان کو اللہ کی راہ میں جو پیاس لگی اور جو تھکان پہنچی اور جو بھوک لگی اور جو کسی ایسی جگہ چلے جو کفار کے لئے موجب غیظ ہوا ہو (٤) اور دشمنوں کی جو خبر لی (٥) ان سب پر ان کا (ایک ایک) نیک کام لکھا گیا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ مخلصین کا اجر ضائع نہیں کرتا۔ التوبہ
121 اور جو کچھ چھوٹا بڑا انہوں نے خرچ کیا اور جتنے میدان ان کو طے کرنے پڑے (١) یہ سب بھی ان کے نام لکھا گیا تاکہ اللہ تعالیٰ ان کے کاموں کا اچھے سے اچھا بدلہ دے۔ التوبہ
122 اور مسلمانوں کو یہ نہ چاہیے کہ سب کے سب نکل کھڑے ہوں سو ایسا کیوں نہ کیا جائے کہ ان کی ہر بڑی جماعت میں سے ایک چھوٹی جماعت جایا کرے تاکہ وہ دین کی سمجھ بوجھ حاصل کریں اور تاکہ یہ لوگ اپنی قوم کو جب کہ وہ ان کے پاس آئیں، ڈرائیں تاکہ وہ ڈر جائیں (١)۔ التوبہ
123 اے ایمان والو! ان کفار سے لڑو جو تمہارے آس پاس ہیں (١) اور ان کے لئے تمہارے اندر سختی ہونی چاہیے (٢) اور یہ یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ متقی لوگوں کے ساتھ ہے۔ التوبہ
124 اور جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو بعض منافقین کہتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں سے کس کے ایمان کو زیادہ کیا (١) سو جو لوگ ایماندار ہیں اس سورت نے ان کے ایمان کو زیادہ کیا ہے اور وہ خوش ہو رہے ہیں (٢)۔ التوبہ
125 اور جن کے دلوں میں روگ ہے اس سورت نے ان میں ان کی گندگی کے ساتھ اور گندگی بڑھا دی اور وہ حالت کفر ہی میں مر گئے (١) التوبہ
126 اور کیا ان کو نہیں دکھلائی دیتا کہ یہ لوگ ہر سال ایک بار یا دو بار کسی نہ کسی آفت میں پھنستے رہتے ہیں (١) پھر بھی نہ توبہ کرتے اور نہ نصیحت قبول کرتے ہیں۔ التوبہ
127 جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ایک دوسرے کو دیکھنے لگتے ہیں کہ تم کو کوئی دیکھتا تو نہیں پھر چل دیتے ہیں (١) اللہ تعالیٰ نے ان کا دل پھیر دیا اس وجہ سے کہ وہ بے سمجھ لوگ ہیں (٢)۔ التوبہ
128 تمہارے پاس ایک ایسے پیغمبر تشریف لائے ہیں جو تمہاری جنس سے ہیں (١) جن کو تمہارے نقصان کی بات نہایت گراں گزرتی ہے (٢) جو تمہارے فائدے کے بڑے خواہش مند رہتے ہیں (٣) ایمانداروں کے ساتھ بڑے شفیق اور مہربان ہیں (٤)۔ التوبہ
129 پھر اگر روگردانی کریں (١) تو آپ کہہ دیجئے کہ میرے لئے اللہ کافی ہے (٢) اس کے سوا کوئی معبود نہیں، میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وہ بڑے عرش کا مالک ہے (٣) التوبہ
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے (سورۃ یونس۔ سورۃ نمبر ١٠۔ تعداد آیات ١٠٩) یونس
1 الر یہ پُر حکمت کتاب کی آیتیں ہیں (١) یونس
2 کیا ان لوگوں کو اس بات سے تعجب (١) ہوا کہ ہم نے ان میں سے ایک شخص کے پاس وحی بھیج دی کہ سب آدمیوں کو ڈرائیے اور جو ایمان لے آئے ان کو یہ خوشخبری سنائیے کہ ان کے رب کے پاس ان کو پورا اجر و مرتبہ (٢) ملے گا، کافروں نے کہا کہ یہ شخص تو بلاشبہ صریح جادوگر ہے (٣)۔ یونس
3 بلا شبہ تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کردیا پھر عرش قائم ہوا (١) وہ ہر کام کی تدبیر کرتا ہے (٢) اس کی اجازت کے بغیر کوئی اس کے پاس سفارش کرنے والا نہیں (٣) ایسا اللہ تمہارا رب ہے سو تم اس کی عبادت کرو (٤) کیا تم پھر بھی نصیحت نہیں پکڑتے۔ یونس
4 تم سب کو اللہ ہی کے پاس جانا ہے، اللہ نے سچا وعدہ کر رکھا ہے، بیشک وہی پہلی بار بھی پیدا کرتا ہے پھر وہی دوبارہ بھی پیدا کرے گا تاکہ ایسے لوگوں کو جو کہ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے انصاف کے ساتھ جزا دے اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے واسطے کھولتا ہوا پانی پینے کو ملے گا اور دردناک عذاب ہوگا ان کے کفر کی وجہ سے (١)۔ یونس
5 وہ اللہ تعالیٰ ایسا ہے جس نے آفتاب کو چمکتا ہوا بنایا اور چاند کو نورانی بنایا (١) اور اس کے لئے منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کی گنتی اور حساب معلوم کرلیا کرو (٢) اللہ تعالیٰ نے یہ چیزیں بے فائدہ نہیں پیدا کیں۔ وہ یہ دلائل ان کو صاف صاف بتلا رہا ہے جو دانش رکھتے ہیں۔ یونس
6 بلا شبہ رات اور دن کے یکے بعد دیگرے آنے میں اور اللہ تعالیٰ نے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں پیدا کیا ہے ان سب میں ان لوگوں کے واسطے دلائل ہیں جو اللہ کا ڈر رکھتے ہیں۔ یونس
7 جن لوگوں کو ہمارے پاس آنے کا یقین نہیں ہے اور وہ دنیاوی زندگی پر راضی ہوگئے اور اس میں جی لگا بیٹھے ہیں اور جو لوگ ہماری آیتوں سے غافل ہیں۔ یونس
8 ایسے لوگوں کا ٹھکانا ان کے اعمال کی وجہ سے دوزخ ہے۔ یونس
9 یقیناً جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ان کا رب ان کو ان کے ایمان کے سبب ان کے مقصد تک پہنچا دے گا (١) نعمت کے باغوں میں جن کے نیچے نہریں جاری ہونگی۔ یونس
10 ان کے منہ سے یہ بات نکلے گی ' سبحان اللہ ' (١) اور ان کا باہمی سلام یہ ہوگا ' السلام علیکم ' اور ان کی اخیر بات یہ ہوگی تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو سارے جہان کا رب ہے۔ یونس
11 اور اگر اللہ لوگوں پر جلدی سے نقصان واقع کردیا کرتا جس طرح وہ فائدہ کے لئے جلدی مچاتے ہیں تو ان کا وعدہ کبھی سے پورا ہوچکا ہوتا (١) سو ہم نے ان لوگوں کو جن کو ہمارے پاس آنے کا یقین نہیں ہے ان کے حال پر چھوڑے رکھتے ہیں کہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں۔ یونس
12 اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہم کو پکارتا ہے لیٹے بھی، بیٹھے بھی، کھڑے بھی۔ پھر جب ہم اس کی تکلیف اس سے ہٹا دیتے ہیں تو وہ ایسا ہوجاتا ہے کہ گویا اس نے اپنی تکلیف کے لئے جو اسے پہنچی تھی کبھی ہمیں پکارا ہی نہیں تھا (١) ان حد سے گزرنے والوں کے اعمال کو ان کے لئے اس طرح خوش نما بنا دیا گیا ہے (٢)۔ یونس
13 اور ہم نے تم سے پہلے بہت سے گروہوں کو ہلاک کردیا جب کہ انہوں نے ظلم کیا حالانکہ ان کے پاس ان کے پیغمبر بھی دلائل لے کر آئے، اور ایسے کب تھے کہ ایمان لے آتے، ہم مجرموں لوگوں کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں (١) یونس
14 پھر ان کے بعد ہم نے دنیا میں بجائے ان کے تم کو جانشین کیا (١) تاکہ ہم دیکھ لیں کہ تم کس طرح کام کرتے ہو۔ یونس
15 اور جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں (١) جو بالکل صاف صاف ہیں تو یہ لوگ جن کو ہمارے پاس آنے کی امید نہیں یوں کہتے ہیں کہ اس کے سوا کوئی دوسرا قرآن لائیے (٢) یا اس میں کچھ ترمیم کر دیجئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یوں کہہ دیجئے کہ مجھے یہ حق نہیں کہ میں اپنی طرف سے اس میں ترمیم کر دوں (٣) بس میں تو اس کی پیروی کرونگا جو میرے پاس وحی کے ذریعے پہنچا ہے اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو میں ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ رکھتا ہوں (٤)۔ یونس
16 آپ یوں کہہ دیجئے کہ اگر اللہ کو منظور ہوتا تو نہ میں تم کو وہ پڑھ کر سناتا اور نہ اللہ تعالیٰ تم کو اس کی اطلاع (١) فرماتا، کیونکہ میں اس سے پہلے تو ایک بڑے حصہ عمر تک تم میں رہ چکا ہوں۔ پھر کیا تم عقل نہیں رکھتے (٢)۔ یونس
17 سو اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیتوں کو جھوٹا بتلائے، یقیناً ایسے مجرموں کو اصلاً فلاح نہ ہوگی۔ یونس
18 اور یہ لوگ اللہ کے سوا (١) ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ ان کو ضرر پہنچا سکیں اور نہ ان کو نفع پہنچا سکیں (٢) اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں (٣) آپ کہہ دیجئے کہ تم اللہ کو ایسی چیز کی خبر دیتے ہو جو اللہ تعالیٰ کو معلوم نہیں، نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں (٤) وہ پاک اور برتر ہے ان لوگوں کے شرک سے (٥)۔ یونس
19 اور تمام لوگ ایک ہی امت کے تھے پھر انہوں نے اختلاف پیدا کرلیا (١) اور اگر ایک بات نہ ہوتی جو آپ کے رب کی طرف سے پہلے ٹھہر چکی ہے تو جس چیز میں یہ لوگ اختلاف کر رہے ہیں ان کا قطعی فیصلہ ہوچکا ہوتا (٢)۔ یونس
20 اور یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ ان پر ان کے رب کی جانب سے کوئی نشانی کیوں نہیں نازل ہوتی؟ (١) سو آپ انہیں فرما دیجئے کہ غیب کی خبر صرف اللہ کو ہے (٢) سو تم بھی منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں۔ یونس
21 اور جب ہم لوگوں کو اس امر کے بعد کہ ان پر کوئی مصیبت پڑچکی ہو کسی نعمت کا مزہ چکھا دیتے ہیں (١) تو وہ تو فوراً ہی ہماری آیتوں کے بارے میں چالیں چلنے لگتے ہیں (٢) آپ کہہ دیجئے کہ اللہ چال چلنے میں تم سے زیادہ تیز ہے (٣) بالیقین ہمارے فرشتے تمہاری سب چالوں کو لکھ رہے ہیں۔ یونس
22 وہ اللہ ایسا ہے کہ تم کو خشکی اور دریا میں چلاتا ہے (١) یہاں تک کہ جب تم کشتی میں ہوتے ہو اور وہ کشتیاں لوگوں کو موافق ہوا کے ذریعے سے لے کر چلتی ہیں اور وہ لوگ ان سے خوش ہوتے ہیں ان پر ایک جھونکا سخت ہوا کا آتا ہے اور ہر طرف سے ان پر موجیں اٹھتی چلی آتی ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ (برے) آگھرے (٢) (اس وقت) سب خالص اعتقاد کرکے اللہ ہی کو پکارتے ہیں (٣) کہ اگر تو ہم کو اس سے بچا لے تو ہم ضرور شکر گزار بن جائیں گے۔ یونس
23 پھر جب اللہ تعالیٰ ان کو بچا لیتا ہے تو فوراً ہی وہ زمین میں ناحق سرکشی کرنے لگتے ہیں (١) اے لوگو! یہ تمہاری سرکشی تمہارے لئے وبال ہونے والی ہے (٢) دنیاوی زندگی کے (چند) فائدے ہیں، پھر ہمارے پاس تم کو آنا ہے پھر ہم سب تمہارا کیا ہوا تم کو بتلا دیں گے۔ یونس
24 پس دنیاوی زندگی کی حالت تو ایسی ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس سے زمین کی نباتات، جن کو آدمی اور چوپائے کھاتے ہیں، خوب گنجان ہو کر نکلی یہاں تک کہ جب وہ زمین اپنی رونق کا پورا حصہ لے چکی اور اس کی خوب زیبائش ہوگئی اور اس کے مالکوں نے سمجھ لیا کہ اب ہم اس پر بالکل قابض ہوچکے ہیں تو دن میں یا رات میں اس پر ہماری طرف سے کوئی حکم (عذاب) آپڑا سو ہم نے اس کو ایسا صاف کردیا (٣) کہ گویا کل وہ موجود ہی نہ تھی۔ ہم اس طرح آیات کو صاف صاف بیان کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے جو سوچتے ہیں۔ یونس
25 اور اللہ تعالیٰ سلامتی کے گھر کی طرف تم کو بلاتا ہے اور جس کو چاہتا ہے راہ راست پر چلنے کی توفیق دیتا ہے۔ یونس
26 جن لوگوں نے نیکی کی ہے ان کے واسطے خوبی ہے اور مزید برآں بھی (١) اور ان کے چہروں پر نہ سیاہی چھائے گی اور نہ ذلت، یہ لوگ جنت میں رہنے والے ہیں اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ یونس
27 اور جن لوگوں نے بد کام کئے ان کی بدی کی سزا اس کے برابر ملے گی (١) اور ان کی ذلت چھائے گی، ان کو اللہ تعالیٰ سے کوئی نہ بچا سکے گا (٢) گویا ان کے چہروں پر اندھیری رات کے پرت کے پرت لپیٹ دیئے گئے ہیں (٣) یہ لوگ دوزخ میں رہنے والے ہیں، اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ یونس
28 اور وہ دن بھی قابل ذکر ہے جس روز ہم ان سب کو جمع کریں گے (١) پھر مشرکین سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے شریک اپنی جگہ ٹھہرو (٢) پھر ہم ان کی آپس میں پھوٹ ڈال دیں گے (٣) اور ان کے وہ شرکا کہیں گے کہ کیا تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے۔؟ یونس
29 سو ہمارے تمہارے درمیان اللہ کافی ہے گواہ کے طور پر کہ ہم کو تمہاری عبادت کی خبر بھی نہ تھی (١)۔ یونس
30 اس مقام پر ہر شخص اپنے اگلے کئے ہوئے کاموں کی جانچ کرلے گا (١) اور یہ لوگ اللہ کی طرف جو ان کا مالک حقیقی ہے لوٹائے جائیں گے اور جو کچھ جھوٹ باندھا کرتے تھے سب ان سے غائب ہوجائیں گے (٢)۔ یونس
31 آپ کہئے کہ وہ کون ہے جو تم کو آسمان اور زمین سے رزق پہنچاتا ہے یا وہ کون ہے جو کانوں اور آنکھوں پر پورا اختیار رکھتا ہے اور وہ کون ہے جو زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور وہ کون ہے جو تمام کاموں کی تدبیر کرتا ہے؟ ضرور وہ یہی کہیں گے کہ ' اللہ ' (١) تو ان سے کہیے کہ پھر کیوں نہیں ڈرتے۔ یونس
32 سو یہ ہے اللہ تعالیٰ جو تمہارا رب حقیقی ہے۔ پھر حق کے بعد اور کیا رہ گیا بجز گمراہی کے، پھر کہاں پھرے جاتے ہو (١)۔ یونس
33 اسی طرح آپ کے رب کی یہ بات کہ ایمان نہ لائیں گے، تمام فاسق لوگوں کے حق میں ثابت ہوچکی ہے (١)۔ یونس
34 آپ یوں کہیے کہ تمہارے شرکاء میں کوئی ہے جو پہلی بار بھی پیدا کرے، پھر دوبارہ بھی پیدا کرے؟ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ ہی پہلی بار پیدا کرتا ہے پھر وہی دوبارہ بھی پیدا کرے گا۔ تم کہاں پھرے جاتے ہو؟ (١) یونس
35 آپ کہئے کہ تمہارے شرکاء میں کوئی ایسا ہے کہ حق کا راستہ بتاتا ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ ہی حق کا راستہ بتاتا ہے (١) تو پھر آیا جو شخص حق کا راستہ بتاتا ہو وہ زیادہ اتباع کے لائق ہے یا وہ شخص جس کو بغیر بتائے خود ہی راستہ نہ سوجھے (٢) پس تم کو کیا ہوگیا ہے کہ تم کیسے فیصلے کرتے ہو (٣)۔ یونس
36 اور ان میں سے اکثر لوگ صرف گمان پر چل رہے ہیں یقیناً گمان، حق (کی معرفت) میں کچھ بھی کام نہیں دے سکتا (١) یہ جو کچھ کر رہے ہیں یقیناً اللہ کو سب خبر ہے (٢)۔ یونس
37 اور یہ قرآن ایسا نہیں ہے کہ اللہ (کی وحی) کے بغیر (اپنے ہی سے) گھڑ لیا گیا ہو۔ بلکہ یہ تو (ان کتابوں کی) تصدیق کرنے والا ہے جو اس سے قبل نازل ہوچکی ہیں (١) اور کتاب (احکام ضروریہ) کی تفصیل بیان کرنے والا (٢) اس میں کوئی بات شک کی نہیں (٣) کہ رب العالمین کی طرف سے ہے (٤)۔ یونس
38 کیا یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ آپ نے اس کو گھڑ لیا ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ پھر تم اس کے مثل ایک ہی سورت لاؤ اور جن جن غیر اللہ کو بلا سکو، بلا لو اگر تم سچے ہو (١) یونس
39 بلکہ ایسی چیز کو جھٹلا نے لگے جس کو اپنے احاطہ، علمی میں نہیں لائے (١) اور ہنوز ان کو اس کا ہی نتیجہ ملا (٢) جو لوگ ان سے پہلے ہوئے ہیں اسی طرح انہوں نے بھی جھٹلایا تھا، سو دیکھ لیجئے ان ظالموں کا انجام کیا ہوا (٣) یونس
40 اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو اس پر ایمان لے آئیں گے اور بعض ایسے ہیں کہ اس پر ایمان نہ لائیں گے۔ اور آپ کا رب فساد کرنے والوں کو خوب جانتا ہے (١)۔ یونس
41 اور اگر آپ کو جھٹلاتے رہیں تو یہ کہہ دیجئے کہ میرے لئے میرا عمل اور تمہارے لئے تمہارا عمل، تم میرے عمل سے بری ہو اور میں تمہارے عمل سے بری ہوں (١)۔ یونس
42 اور ان میں بعض ایسے ہیں جو آپ کی طرف کان لگائے بیٹھے ہیں کیا آپ بہروں کو سناتے ہیں گو ان کو سمجھ بھی نہ ہو (١) یونس
43 اور ان میں بعض ایسے ہیں آپ کو دیکھ رہے ہیں۔ پھر کیا آپ اندھوں کو راستہ دکھلانا چاہتے ہیں گو ان کو بصیرت نہ ہو (١) یونس
44 یہ یونہی بات ہے کہ اللہ لوگوں پر کچھ ظلم نہیں کرتا لیکن لوگ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں (١)۔ یونس
45 اور ان کو وہ دن یاد دلائیے جس میں اللہ ان کو (اپنے حضور) جمع کرے گا (تو ان کو ایسا محسوس ہوگا) کہ گویا وہ (دنیا میں) سارے دن کی ایک آدھ گھڑی رہے ہونگے (١) اور آپس میں ایک دوسرے کو پہچاننے کو ٹھہرے ہوں (٢)۔ واقعی خسارے میں پڑے وہ لوگ جنہوں نے اللہ کے پاس جانے کو جھٹلایا اور وہ ہدایت پانے والے نہ تھے۔ یونس
46 اور جس کا ہم ان سے وعدہ کر رہے ہیں اس میں کچھ تھوڑا سا اگر ہم آپ کو دکھلا دیں یا (ان کے ظہور سے پہلے) ہم آپ کو وفات دے دیں سو ہمارے پاس تو ان کو آنا ہی ہے۔ پھر اللہ ان کے سب افعال پر گواہ ہے (١)۔ یونس
47 اور ہر امت کے لئے ایک رسول ہے، سو جب ان کا وہ رسول آچکتا ہے ان کا فیصلہ انصاف کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ اور ان پر ظلم نہیں کیا جاتا۔ یونس
48 اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ وعدہ کب ہوگا ؟ اگر تم سچے ہو۔ یونس
49 آپ فرما دیجئے کہ میں اپنی ذات کے لئے تو کسی نفع کا اور کسی ضرر کا اختیار رکھتا ہی نہیں مگر جتنا اللہ کو منظور ہو، ہر امت کے لئے ایک معین وقت ہے جب ان کا وہ معین وقت آپہنچتا ہے تو ایک گھڑی نہ پیچھے ہٹ سکتے ہیں اور نہ اگے سرک سکتے ہیں (١)۔ یونس
50 آپ فرما دیجئے کہ یہ تو بتلاؤ کہ اگر اللہ کا عذاب رات کو آپڑے یا دن کو تو عذاب میں کونسی چیز ایسی ہے کہ مجرم لوگ اس کو جلدی مانگ رہے ہیں (١) یونس
51 کیا پھر جب وہ آہی پڑے گا اس پر ایمان لاؤ گے۔ ہاں اب مانا! (١) حالانکہ تم جلدی مچایا کرتے تھے۔ یونس
52 پھر ظالموں سے کہا جائے گا کہ ہمیشہ کا عذاب چکھو۔ تم کو تو تمہارے کئے کا ہی بدلہ ملا ہے۔ یونس
53 اور وہ آپ سے دریافت کرتے ہیں کیا عذاب واقعی سچ ہے؟ (١) آپ فرما دیجئے کہ ہاں قسم ہے میرے رب کی وہ واقعی سچ ہے اور تم کسی طرح اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے۔ یونس
54 اور اگر ہر جان، جس نے ظلم (شرک) کیا ہے، کے پاس اتنا ہو کہ ساری زمین بھر جائے تب بھی اس کو دے کر اپنی جان بچا نے لگے (١) اور جب عذاب کو دیکھیں گے تو پشیمانی کو پوشیدہ رکھیں گے۔ اور ان کا فیصلہ انصاف کے ساتھ ہوگا۔ اور ان پر ظلم نہ ہوگا۔ یونس
55 یاد رکھو کہ جتنی چیزیں آسمانوں میں اور زمین میں ہیں سب اللہ ہی کی ملک ہیں۔ یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا ہے۔ لیکن بہت سے آدمی علم نہیں رکھتے۔ یونس
56 وہی جان ڈالتا ہے وہی جان نکالتا ہے اور تم سب اسی کے پاس لائے جاؤ گے۔ (٣)۔ یونس
57 اے لوگوں! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے (١) اور دلوں میں جو روگ ہیں ان کے لئے شفا ہے (٢) اور رہنمائی کرنے والی ہے اور رحمت ہے ایمان والوں کے لئے (٣)۔ یونس
58 آپ کہہ دیجئے کہ بس لوگوں کو اللہ کے اس انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہیے (١) وہ اس سے بدرجہا بہتر ہے جس کو وہ جمع کر رہے ہیں۔ یونس
59 آپ کہیے یہ تو بتاؤ کہ اللہ نے تمہارے لئے جو کچھ رزق بھیجا تھا پھر تم نے اس کا کچھ حصہ حرام اور کچھ حلال قرار دے لیا (١)۔ آپ پوچھئے کہ کیا تم کو اللہ نے حکم دیا تھا یا اللہ پر بہتان ہی کرتے ہو۔ یونس
60 اور جو لوگ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں ان کا قیامت کی نسبت کیا گمان ہے (١) واقعی لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا ہی فضل ہے (٢) لیکن اکثر آدمی شکر نہیں کرتے (٣)۔ یونس
61 اور آپ کسی حال میں ہوں آپ کہیں سے قرآن پڑھتے ہوں اور جو کام بھی کرتے ہوں ہم کو سب کی خبر رہتی ہے جب تم اس کام میں مشغول ہوتے ہو اور آپ کے رب سے کوئی چیز ذرہ برابر بھی غائب نہیں نہ زمین میں نہ آسمان میں اور نہ کوئی چیز اس سے چھوٹی اور نہ کوئی چیز بڑی مگر یہ سب کتاب مبین میں ہے (١) یونس
62 یاد رکھو کے اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہوتے ہیں یونس
63 یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور (برائیوں سے) پرہیز رکھتے ہیں۔ یونس
64 ان کے لئے دنیاوی زندگی میں بھی (١) اور آخرت میں بھی خوشخبری ہے اللہ تعالیٰ کی باتوں میں کچھ فرق ہوا نہیں کرتا۔ یہ بڑی کامیابی ہے۔ یونس
65 آپ کو ان کی باتیں غم میں نہ ڈالیں تمام تر غلبہ اللہ ہی کے لئے ہے وہ سنتا اور جانتا ہے۔ یونس
66 یا رکھو جتنے کچھ آسمانوں میں ہیں اور جتنے زمین میں ہیں یہ سب اللہ ہی کے ہیں اور جو لوگ اللہ کو چھوڑ کر دوسرے شرکاء کی عبادت کر رہے ہیں کس چیز کی پیروی کر رہے ہیں اور محض اٹکلیں لگا رہے ہیں (١)۔ یونس
67 وہ ایسا ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی تاکہ تم اس میں آرام کرو اور دن بھی اس طور بنایا کہ دیکھنے بھالنے کا ذریعہ، تحقیق اس میں دلائل ہیں ان لوگوں کے لئے جو سنتے ہیں۔ یونس
68 وہ کہتے ہیں کہ اللہ اولاد رکھتا ہے۔ سبحان اللہ! وہ تو کسی کا محتاج نہیں (١) اس کی ملکیت ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ (٢) تمہارے پاس اس پر کوئی دلیل نہیں۔ کیا اللہ کے ذمہ ایسی بات لگاتے ہو جس کا تم علم نہیں رکھتے۔ یونس
69 آپ کہہ دیجئے کہ جو لوگ اللہ پر جھوٹ افترا کرتے ہیں (١) وہ کامیاب نہ ہونگے۔ یونس
70 یہ دنیا میں تھوڑا سی عیش ہے پھر ہمارے پاس ان کو آنا ہے پھر ہم ان کو ان کے کفر کے بدلے سخت عذاب چکھائیں گے۔ یونس
71 اور آپ ان کو نوح (علیہ السلام) کا قصہ پڑھ کر سنائیے جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اے میری قوم! اگر تم کو میرا رہنا اور احکام الٰہی کی نصیحت کرنا بھاری معلوم ہوتا ہے تو میرا اللہ پر ہی بھروسہ ہے تم اپنی تدبیر مع اپنے شرکا کے پختہ کرلو (١) پھر تمہاری تدبیر تمہاری گھٹن کا باعث نہ ہونی چاہے (٢) پھر میرے ساتھ کر گزرو اور مجھ کو مہلت نہ دو۔ یونس
72 پھر بھی اگر تم اعراض ہی کئے جاؤ تو میں نے تم سے کوئی معاوضہ تو نہیں مانگا (١) میرا معاوضہ تو صرف اللہ ہی کے ذمہ ہے اور مجھ کو حکم کیا گیا ہے کہ میں مسلمانوں میں سے رہوں (٢)۔ یونس
73 سو وہ لوگ ان کو جھٹلاتے رہے (١) پس ہم نے ان کو اور جو ان کے ساتھ کشتی میں تھے ان کو نجات دی اور ان کو جانشین بنایا (٢) اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا ان کو غرق کردیا۔ سو دیکھنا چاہیے کیسا انجام ہوا ان لوگوں کا جو ڈرائے جا چکے تھے۔ یونس
74 پھر نوح (علیہ السلام) کے بعد ہم نے اور رسولوں کو ان کی قوموں کی طرف بھیجا سو وہ ان کے پاس روشن دلیلیں لے کر آئے (١) پس جس چیز کو انہوں نے اول میں جھوٹا کہہ دیا یہ نہ ہوا کہ پھر اس کو مان لیتے (٢) اللہ تعالیٰ اسی طرح حد سے بڑھنے والوں کے دلوں پر بند لگا دیتا ہے۔ یونس
75 پھر ان پیغمبروں کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون (علیہا السلام) کو (١) فرعون اور ان کے سرداروں کے پاس اپنی نشانیاں دے کر بھیجا (٢) سو انہوں نے تکبر کیا اور وہ لوگ مجرم قوم تھے (٣)۔ یونس
76 پھر جب ان کو ہمارے پاس سے صحیح دلیل پہنچی تو وہ لوگ کہنے لگے کہ یقیناً یہ صریح جادو ہے (١)۔ یونس
77 موسٰی (علیہ السلام) نے فرمایا کہ کیا تم اس صحیح دلیل کی نسبت جب کہ تمہارے پاس پہنچی ایسی بات کہتے ہو کیا یہ جادو ہے، حالانکہ جادوگر کامیاب نہیں ہوا کرتے (١) یونس
78 وہ لوگ کہنے لگے کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہم کو اس طریقہ سے ہٹا دو جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے اور تم دونوں کو دنیا میں بڑائی مل جائے (١) اور ہم تم دونوں کو کبھی نہ مانیں گے۔ یونس
79 اور فرعون نے کہا میرے پاس تمام ماہر جادوگروں کو حاضر کرو۔ یونس
80 پھر جب جادوگر آئے تو موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے فرمایا کہ ڈالو جو کچھ تم ڈالنے والے ہو۔ یونس
81 سو جب انہوں نے ڈالا تو موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ یہ جو کچھ تم لائے ہو جادو ہے۔ یقینی بات ہے کہ اللہ اس کو بھی درہم برہم کئے دیتا ہے (١) اللہ ایسے فسادیوں کا کام بننے نہیں دیتا (٢) یونس
82 اور اللہ تعالیٰ حق کو اپنے فرمان سے (١) ثابت کردیتا ہے گو مجرم کیسا ہی ناگوار سمجھیں۔ یونس
83 پس موسیٰ (علیہ السلام) پر ان کی قوم میں سے صرف قدرے قلیل آدمی ایمان لائے (١) وہ بھی فرعوں سے اور اپنے حکام سے ڈرتے ڈرتے کہ کہیں ان کو تکلیف پہنچائے (٢) اور واقع میں فرعون اس ملک میں زور رکھتا تھا، اور یہ بھی بات تھی کہ وہ حد سے باہر ہوجاتا تھا (٣)۔ یونس
84 اور موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اے میری قوم! اگر تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو تو اسی پر توکل کرو اگر تم مسلمان ہو (١)۔ یونس
85 انہوں نے عرض کیا کہ ہم نے اللہ ہی پر توکل کیا، اے ہمارے پروردگار! ہم کو ان ظالموں کیلئے فتنہ نہ بنا۔ یونس
86 اور ہم کو اپنی رحمت سے ان کافر لوگوں سے نجات دے (١) یونس
87 اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے بھائی کے پاس وحی بھیجی کہ تم دونوں اپنے ان لوگوں کے لئے مصر میں گھر برقرار رکھو اور تم سب اپنے انہی گھروں کو نماز پڑھنے کی جگہ قرار دے لو (١) اور نماز کے پابند رہو اور آپ مسلمانوں کو بشارت دے دیں۔ یونس
88 اور موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا کہ اے ہمارے رب! تو نے فرعون کو اور اس کے سرداروں کو سامان زینت اور طرح طرح کے مال دنیاوی زندگی میں دیئے اے ہمارے رب! (اسی واسطے دیئے ہیں کہ) وہ تیری راہ سے گمراہ کریں۔ اے ہمارے رب! انکے مالوں کو نیست و نابود کر دے اور ان کے دلوں کو سخت کردے (١) سو یہ ایمان نہ لانے پائیں یہاں تک کہ دردناک عذاب کو دیکھ لیں (٢) یونس
89 حق تعالیٰ نے فرمایا کہ تم دونوں کی دعا قبول کرلی گئی، سو تم ثابت قدم رہو (١) اور ان لوگوں کی راہ نہ چلنا جن کو علم نہیں (٢)۔ یونس
90 ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار کردیا (١) پھر ان کے پیچھے پیچھے فرعون اپنے لشکر کے ساتھ ظلم اور زیادتی کے ارادہ سے چلا یہاں تک کہ جب ڈوبنے لگا (٢) تو کہنے لگا میں ایمان لاتا ہوں کہ جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں، اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں۔ یونس
91 (جواب دیا گیا کہ) اب ایمان لاتا ہے؟ اور پہلے سرکشی کرتا رہا اور مفسدوں میں داخل رہا (١)۔ یونس
92 سو آج ہم تیری لاش کو نجات دیں گے تاکہ تو ان کے لئے نشان عبرت جو تیرے بعد ہیں (١) اور حقیقت یہ ہے کہ بہت سے آدمی ہماری نشانیوں سے غافل ہیں۔ یونس
93 اور ہم نے بنی اسرائیل کو بہت اچھا ٹھکانا رہنے کو دیا اور ہم نے انھیں پاکیزہ چیزیں کھانے کو دیں۔ سو انہوں نے اختلاف نہیں کیا یہاں تک کہ ان کے پاس علم پہنچ گیا (١) یقینی بات ہے کہ آپ کا رب ان کے درمیان قیامت کے دن ان امور میں فیصلہ کرے گا جن پر وہ اختلاف کرتے تھے۔ یونس
94 پھر اگر آپ اس کی طرف سے شک میں ہوں جس کو ہم نے آپ کے پاس بھیجا ہے تو آپ ان لوگوں سے پوچھ دیکھئے جو آپ سے پہلی کتابوں کو پڑھتے ہیں، بیشک آپ کے پاس آپ کے رب کی طرف سے سچی کتاب آئی ہے۔ آپ ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہوں (٤)۔ یونس
95 اور نہ ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی آیتوں کو جھٹلایا، کہیں آپ خسارہ پانے والوں میں سے نہ ہوجائیں (١) یونس
96 یقیناً جن لوگوں کے حق میں آپ کے رب کی بات ثابت ہوچکی ہے وہ ایمان نہ لائیں گے۔ یونس
97 گو ان کے پاس تمام نشانیاں پہنچ جائیں جب تک وہ دردناک عذاب کو نہ دیکھ لیں (١)۔ یونس
98 چنا نچہ کوئی بستی ایمان نہ لائی کہ ایمان لانا اس کو نافع ہوتا سوائے یونس (علیہ السلام) کی قوم کے (١) جب وہ ایمان لے آئے تو ہم نے رسوائی کے عذاب کو دنیاوی زندگی میں ان پر سے ٹال دیا اور ان کو ایک وقت (خاص) تک کے لئے زندگی سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیا۔ یونس
99 اور اگر آپ کا رب چاہتا تمام روئے زمین کے لوگ سب کے سب ایمان لے آتے (١) تو کیا آپ لوگوں پر زبردستی کرسکتے ہیں یہاں تک کہ وہ مومن ہی ہوجائیں۔ یونس
100 حالانکہ کسی شخص کا ایمان لانا اللہ کے حکم کے بغیر ممکن نہیں۔ اور اللہ تعالیٰ بے عقل لوگوں پر گندگی ڈال دیتا ہے (١) یونس
101 آپ کہہ دیجئے کہ تم غور کرو کہ کیا کیا چیزیں آسمانوں میں اور زمین میں ہیں اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کو نشانیاں اور دھمکیاں کچھ فائدہ نہیں پہنچاتیں۔ یونس
102 سو وہ لوگ صرف ان لوگوں کے سے واقعات کا انتظار کر رہے ہیں جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں۔ آپ فرما دیجئے کہ اچھا تو تم انتظار میں رہو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں۔ یونس
103 پھر ہم اپنے پیغمبروں کو اور ایمان والوں کو بچا لیتے تھے، اسی طرح ہمارے ذمہ ہے کہ ہم ایمان والوں کو نجات دیا کرتے ہیں۔ یونس
104 آپ کہہ دیجئے (١) کہ اے لوگو! اگر تم میرے دین کی طرف سے شک میں ہو تو میں ان معبودوں کی عبادت نہیں کرتا جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو (٢) لیکن ہاں اس اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہاری جان قبض کرتا ہے (٣) اور مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ میں ایمان لانے والوں میں سے رہوں۔ یونس
105 اور یہ کہ اپنا رخ یکسو ہو کر (اس) دین کی طرف کرلینا (١) اور کبھی مشرکوں میں سے نہ ہونا۔ یونس
106 اور اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیز کی عبادت مت کرنا جو تجھ کو نہ نفع پہنچا سکے اور نہ کوئی ضرر پہنچا سکے، پھر اگر ایسا کیا تو تم اس حالت میں ظالموں میں سے ہوجاؤ گے (١)۔ یونس
107 اور اگر اللہ تم کو کوئی تکلیف پہنچائے تو بجز اس کے اور کوئی اس کو دور کرنے والا نہیں ہے اور اگر وہ تم کو کوئی خیر پہنچانا چاہیے تو اس کے فضل کا کوئی ہٹانے والا نہیں (١) وہ اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے نچھاور کر دے اور وہ بڑی مغفرت بڑی رحمت والا ہے۔ یونس
108 آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو! تمہارے پاس حق تمہارے رب کی طرف سے پہنچ چکا ہے (١) اس لئے جو شخص راہ راست پر آجائے سو وہ اپنے واسطے راہ راست پر آئے گا (٢) اور جو شخص بے راہ رہے گا تو اس کا بے راہ ہونا اسی پر پڑے گا (٣) اور میں تم پر مسلط نہیں کیا گیا۔ یونس
109 اور آپ اس کی پیروی کرتے رہیے جو کچھ آپ کے پاس وحی بھیجی جاتی ہے اور صبر کیجئے (!) یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کر دے اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں میں اچھا ہے (٢)۔ یونس
0 شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے (سورۃ ھود۔ سورۃ نمبر ١١۔ تعداد آیات ١٢٣) ھود
1 الر، یہ ایک ایسی کتاب ہے کہ اس کی آیتیں محکم کی گئی ہیں (١) پھر صاف صاف بیان کی گئی ہیں (٢) ایک حکیم باخبر کی طرف سے (٣) ھود
2 یہ کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت مت کرو میں تم کو اللہ کی طرف سے ڈرانے والا اور بشارت دینے والا ہوں۔ ھود
3 اور یہ کہ تم لوگ اپنے گناہ اپنے رب سے معاف کراؤ پھر اس کی طرف متوجہ رہو، وہ تم کو وقت مقرر تک اچھا سامان (١) (زندگی) دے گا اور ہر زیادہ عمل کرنے والے کو زیادہ ثواب دے گا۔ اور اگر تم لوگ جھٹلاتے رہے تو مجھ کو تمہارے لئے ایک بڑے دن (٢) کے عذاب کا اندیشہ ہے۔ ھود
4 تم کو اللہ ہی کے پاس جانا ہے اور وہ ہر شے پر پوری قدرت رکھتا ہے۔ ھود
5 یاد رکھو وہ لوگ اپنے سینوں کو دوہرا کئے دیتے ہیں تاکہ اپنی باتیں (اللہ) سے چھپا سکیں (١) یاد رکھو کہ وہ لوگ جس وقت اپنے کپڑے لپیٹتے ہیں وہ اس وقت بھی سب جانتا ہے جو کچھ چھپاتے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں۔ بالیقین وہ دلوں کے اندر کی باتیں جانتا ہے۔ ھود
6 زمین پر چلنے پھرنے والے جتنے جاندار ہیں سب کی روزیاں اللہ تعالیٰ پر ہیں (١) وہی ان کے رہنے سہنے کی جگہ کو جانتا ہے اور ان کے سونپے جانے (٢) کی جگہ کو بھی، سب کچھ واضح کتاب میں موجود ہے۔ ھود
7 اللہ ہی وہ ہے جس نے چھ دن میں آسمان و زمین کو پیدا کیا اور اس کا عرش پانی پر تھا (١) تاکہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے اچھے عمل والا کون ہے، (٢) اگر آپ ان سے کہیں کہ تم لوگ مرنے کے بعد اٹھا کھڑے کئے جاؤ گے تو کافر لوگ پلٹ کر جواب دیں گے یہ تو نرا صاف صاف جادو ہی ہے۔ ھود
8 اور اگر ہم ان سے عذاب کو گنی چنی مدت تک کے لئے پیچھے ڈال دیں تو یہ ضرور پکار اٹھیں گے کہ عذاب کو کون سی چیز روکے ہوئے ہے، سنو! جس دن وہ ان کے پاس آئے گا پھر ان سے ٹلنے والا نہیں پھر تو جس چیز کی ہنسی اڑا رہے تھے وہ انھیں گھیر لے گی (١) ھود
9 اگر ہم انسان کو اپنی کسی نعمت کا ذائقہ چکھا کر پھر اسے اس سے لے لیں تو وہ بہت ہی ناامید اور بڑا ناشکرا بن جاتا ہے (١) ھود
10 اور اگر ہم اسے کوئی مزہ چکھائیں اس سختی کے بعد جو اسے پہنچ چکی تھی تو وہ کہنے لگتا ہے کہ بس برائیاں مجھ سے جاتی رہیں (١) یقیناً وہ بڑا اترانے والا شیخی خور ہے (٢) ھود
11 سوائے ان کے جو صبر کرتے ہیں اور نیک کاموں میں لگے رہتے ہیں۔ انھیں لوگوں کے لئے بخشش بھی ہے اور بہت بڑا بدلہ بھی (١)۔ ھود
12 پس شاید کہ آپ اس وحی کے کسی حصے کو چھوڑ دینے والے ہیں جو آپ کی طرف نازل کی جاتی ہے اور اس سے آپ کا دل تنگ ہے، صرف ان کی اس بات پر کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہیں اترا ؟ یا اس کے ساتھ فرشتہ ہی آتا، سن لیجئے! آپ تو صرف ڈرانے والے ہی ہیں (١) اور ہر چیز کا ذمہ دار اللہ تعالیٰ ہے۔ ھود
13 کیا یہ کہتے ہیں کہ اس قرآن کو اسی نے گھڑا ہے۔ جواب دیجئے کہ پھر تم بھی اسی کے مثل دس سورتیں گھڑی ہوئی لے آؤ اور اللہ کے سوا جسے چاہو اپنے ساتھ بلا بھی لو اگر تم سچے ہو (١)۔ ھود
14 پھر اگر وہ تمہاری بات کو قبول نہ کریں تو تم یقین سے جان لو کہ یہ قرآن اللہ کے علم کے ساتھ اتارا گیا ہے اور یہ کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، پس کیا تم مسلمان ہوتے ہو (١) ھود
15 جو شخص دنیا کی زندگی اور اس کی زینت پر فریفتہ ہوا چاہتا ہو ہم ایسوں کو ان کے کل اعمال (کا بدلہ) یہیں بھرپور پہنچا دیتے ہیں اور یہاں انھیں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ ھود
16 ہاں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے آخرت میں سوائے آگ کے اور کچھ نہیں اور جو کچھ انہوں نے یہاں کیا ہوگا وہاں سب اکارت ہے اور جو کچھ اعمال تھے سب برباد ہونے والے ہیں (١) ھود
17 کیا وہ شخص جو اپنے رب کے پاس کی دلیل پر ہو اور اس کے ساتھ اللہ کی طرف کا گواہ ہو اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب (گواہ ہو) جو پیشوا و رحمت ہے (اوروں کے برابر ہوسکتا ہے) (١) یہی لوگ ہیں جو اس پر ایمان رکھتے ہیں (٢) اور تمام فرقوں میں سے جو بھی اس کا منکر ہو اس کے آخری وعدے کی جگہ جہنم (٣) ہے پس تو اس میں کسی قسم کے شبہ میں نہ رہنا، یقیناً یہ تیرے رب کی جانب سے سراسر حق ہے، لیکن اکثر لوگ ایمان والے نہیں ہوتے (٤)۔ ھود
18 اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے (١) یہ لوگ اپنے پروردگار کے سامنے پیش کیے جائیں گے اور سارے گواہ کہیں گے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹ باندھا، خبردار ہو کہ اللہ کی لعنت ہے ظالموں پر (٢)۔ ھود
19 جو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور اس میں کجی تلاش کرلیتے ہیں (١) یہی آخرت کے منکر ہیں۔ ھود
20 نہ یہ لوگ دنیا میں اللہ کو ہراسکے اور نہ ان کا کوئی حمائتی اللہ کے سوا ہوا، ان کے لئے عذاب دگنا کیا جائے گا نہ یہ سننے کی طاقت رکھتے تھے اور نہ دیکھتے ہی تھے (١)۔ ھود
21 یہی ہیں جنہوں نے اپنا نقصان آپ کرلیا اور وہ سب کچھ ان سے کھو گیا، جو انہوں نے گھڑ رکھا تھا۔ ھود
22 بیشک یہ لوگ آخرت میں زیاں کار ہوں گے۔ ھود
23 یقیناً جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے کام بھی نیک کئے اور اپنے پالنے والے کی طرف جھکتے رہے، وہی جنت میں جانے والے ہیں، جہاں وہ ہمیشہ ہی رہنے والے ہیں۔ ھود
24 ان دونوں فرقوں کی مثال اندھے، بہرے اور دیکھنے، سننے والے جیسی ہے (١) کیا یہ دونوں مثال میں برابر ہیں؟ کیا پھر بھی تم نصیحت حاصل نہیں کرتے۔ ھود
25 یقیناً ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اس کی قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجا کہ میں تمہیں صاف صاف ہوشیار کردینے والا ہوں۔ ھود
26 کہ تم صرف اللہ ہی کی عبادت کرو (١) مجھے تو تم پر دردناک دن کے عذاب کا خوف ہے (٢)۔ ھود
27 اس کی قوم کے کافروں کے سرداروں نے جواب دیا کہ ہم تو تجھے اپنے جیسا انسان ہی دیکھتے ہیں (١) اور تیرے تابعداروں کو بھی ہم دیکھتے ہیں کہ یہ لوگ واضح طور پر سوائے نیچ (٢) لوگوں کے (٣) اور کوئی نہیں جو بے سوچے سمجھے (تمہاری پیروی کر رہے ہیں) ہم تو تمہاری کسی قسم کی برتری اپنے اوپر نہیں دیکھ رہے، بلکہ ہم تو تمہیں جھوٹا سمجھ رہے ہیں۔ ھود
28 نوح نے کہا میری قوم والو! مجھے بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے دلیل پر ہوا اور مجھے اس نے اپنے پاس کی کوئی رحمت عطا کی ہو (١) پھر وہ تمہاری نگاہوں میں (٢) نہ آئی تو کیا یہ زبردستی میں اسے تمہارے گلے منڈھ دوں حالانکہ تم اس سے بیزار ہو (٣)۔ ھود
29 میری قوم والو! میں تم سے اس پر کوئی مال نہیں مانگتا (١) میرا ثواب تو صرف اللہ تعالیٰ کے ہاں ہے نہ میں ایمان داروں کو اپنے پاس سے نکال سکتا ہوں (٢) انھیں اپنے رب سے ملنا ہے لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ جہالت کر رہے ہو (٣)۔ ھود
30 میری قوم کے لوگو! اگر میں ان مومنوں کو اپنے پاس سے نکال دوں تو اللہ کے مقابلے میں میری مدد کون کرسکتا ہے (١) کیا تم کچھ بھی نصیحت نہیں پکڑتے۔ ھود
31 میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں، میں غیب کا علم بھی نہیں رکھتا، نہ یہ میں کہتا ہوں کہ میں کوئی فرشتہ ہوں، نہ میرا یہ قول ہے کہ جن پر تمہاری نگاہیں ذلت سے پڑ رہی ہیں انھیں اللہ تعالیٰ کوئی نعمت دے گا ہی نہیں (١) ان کے دل میں جو ہے اسے اللہ ہی خوب جانتا ہے، اگر میں ایسی بات کہوں تو یقیناً میرا شمار ظالموں میں ہوجائے گا (٢)۔ ھود
32 (قوم کے لوگوں نے) کہا اے نوح! تو نے ہم سے بحث کرلی اور خوب بحث کرلی (١) اب تو جس چیز سے ہمیں دھمکا رہا ہے وہی ہمارے پاس لے آ اگر تو سچوں میں ہے (٢)۔ ھود
33 جواب دیا کہ اسے بھی اللہ تعالیٰ ہی لائے گا اگر وہ چاہے اور ہاں تم اسے ہرانے والے نہیں ہو (١)۔ ھود
34 تمہیں میری خیر خواہی کچھ بھی نفع نہیں دے سکتی، گو میں کتنی ہی تمہاری خیر خواہی کیوں نہ چاہوں، بشرطیکہ اللہ کا ارادہ تمہیں گمراہ کرنے کا ہو (١) وہی تم سب کا پروردگار ہے (٢) اور اسی کی طرف لوٹ جاؤ گے۔ ھود
35 کیا یہ کہتے ہیں کہ اسے خود اسی نے گھڑ لیا ہے؟ تو جواب دے کہ اگر میں نے اسے گھڑ لیا ہو تو میرا گناہ مجھ پر ہے اور میں ان گناہوں سے بری ہوں جو تم کر رہے ہو (١) ھود
36 نوح کی طرف وحی بھیجی گئی کہ تیری قوم میں سے جو ایمان لا چکے ان کے سوا اور کوئی اب ایمان لائے گا ہی نہیں، پس تو ان کے کاموں پر غمگین نہ ہو (١)۔ ھود
37 اور کشتی ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہماری وحی سے تیار کر (١) اور ظالموں کے بارے میں ہم سے کوئی بات چیت نہ کر وہ پانی میں ڈبو دیئے جانے والے ہیں (٢) ھود
38 وہ (نوح) کشتی بنانے لگے ان کی قوم کے جو سردار ان کے پاس سے گزرے وہ ان کا مذاق اڑاتے (١) وہ کہتے اگر تم ہمارا مذاق اڑاتے ہو تو ہم بھی تم پر ایک دن ہنسیں گے جیسے تم ہم پر ہنستے ہو۔ ھود
39 تمہیں بہت جلد معلوم ہوجائے گا کہ کس پر عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کرے اور اس پر ہمیشگی کی سزا (١) اتر آئے۔ ھود
40 یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آپہنچا اور تنور ابلنے لگا (١) ہم نے کہا کہ کشتی میں ہر قسم کے (جانداروں میں سے) جوڑے (یعنی) دو (جانور، ایک نر اور ایک مادہ) سوار کرا لے (٢) اور اپنے گھر کے لوگوں کو بھی، سوائے ان کے جن پر پہلے سے بات پڑچکی (٣) اور سب ایمان والوں کو بھی (٤) اس کے ساتھ ایمان لانے والے بہت ہی کم تھے (٥)۔ ھود
41 نوح نے کہا اس کشتی میں بیٹھ جاؤ اللہ ہی کے نام سے اس کا چلنا اور ٹھہرنا ہے، (١) یقیناً میرا رب بڑی بخشش اور بڑے رحم والا ہے۔ ھود
42 وہ کشتی انھیں پہاڑوں جیسی موجوں میں لے کر جا رہی تھی (١) اور نوح (علیہ السلام) نے اپنے لڑکے کو جو ایک کنارے پر تھا، پکار کر کہا کہ اے میرے پیارے بچے ہمارے ساتھ سوار ہوجا اور کافروں میں شامل نہ رہ (٢)۔ ھود
43 اس نے جواب دیا کہ میں تو کسی بڑے پہاڑ کی طرف پناہ میں آجاؤں گا جو مجھے پانی سے بچا لے گا (١) نوح نے کہا آج اللہ کے امر سے بچانے والا کوئی نہیں، صرف وہی بچیں گے جن پر اللہ کا رحم ہوا۔ اسی وقت ان دونوں کے درمیان موج حائل ہوگئی اور وہ ڈوبنے والوں میں سے ہوگیا (٢)۔ ھود
44 فرما دیا گیا کہ اے زمین اپنے پانی کو نگل جا (١) اور اے آسمان بس کر تھم جا، اسی وقت پانی سکھا دیا گیا اور کام پورا کردیا گیا (٢) اور کشتی ' جودی ' نامی (٣) پہاڑ پر جا لگی اور فرما دیا گیا کہ ظالم لوگوں پر لعنت نازل ہو (٤)۔ ھود
45 نوح نے اپنے پروردگار کو پکارا اور کہا میرے رب میرا بیٹا تو میرے گھر والوں میں سے ہے، یقیناً تیرا وعدہ بالکل سچا ہے اور تو تمام حاکموں سے بہتر حاکم ہے (١)۔ ھود
46 اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے نوح یقیناً وہ تیرے گھرانے سے نہیں ہے (١) اس کے کام بالکل ہی ناشائستہ ہیں (٢) تجھے ہرگز وہ چیز نہ مانگنی چاہیے جس کا تجھے مطلقا علم نہ ہو (٣) میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ تو جاہلوں میں سے اپنا شمار کرانے سے باز رہے (٤)۔ ھود
47 نوح نے کہا میرے پالنہار میں تیری ہی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ تجھ سے وہ مانگوں جس کا مجھے علم ہی نہ ہو اگر تو مجھے نہ بخشے گا اور تو مجھ پر رحم نہ فرمائے گا، تو میں خسارہ پانے والوں میں ہو جاؤنگا (١)۔ ھود
48 فر ما دیا گیا کہ اے نوح! ہماری جانب سے سلامتی اور ان برکتوں کے ساتھ اتر، (١) جو تجھ پر ہیں اور تیرے ساتھ کی بہت سی جماعتوں پر (٢) اور بہت سی وہ امتیں ہونگی جنہیں ہم فائدہ تو ضرور پہنچائیں گے لیکن پھر انھیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا (٣)۔ ھود
49 یہ خبریں غیب کی خبروں میں سے ہیں جن کی وحی ہم آپ کی طرف کرتے ہیں انھیں اس سے پہلے آپ جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم (١) اس لئے کہ آپ صبر کرتے رہیئے (یقین مانیئے) کہ انجام کار پرہیزگاروں کے لئے ہے (٢)۔ ھود
50 اور قوم عاد کی طرف سے ان کے بھائی ہود کو ہم (١) نے بھیجا، اس نے کہا میری قوم والو! اللہ ہی کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، تم صرف بہتان باندھ رہے ہو (٢)۔ ھود
51 اے میری قوم! میں تم سے اس کی کوئی اجرت نہیں مانگتا، میرا اجر اس کے ذمے ہے جس نے مجھے پیدا کیا تو کیا پھر بھی تم عقل سے کام نہیں لیتے (١)۔ ھود
52 اے میری قوم کے لوگو! تم اپنے پالنے والے سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرو اور اس کی جناب میں توبہ کرو، تاکہ وہ برسنے والے بادل تم پر بھیج دے اور تمہاری طاقت پر اور طاقت قوت بڑھا دے (١) تم جرم کرتے ہوئے روگردانی نہ کرو (٢)۔ ھود
53 انہوں نے کہا اے ہود! تو ہمارے پاس کوئی دلیل تو لایا نہیں اور ہم صرف تیرے کہنے سے اپنے معبودوں کو چھوڑنے والے نہیں اور نہ ہم تجھ پر ایمان لانے والے ہیں (١) ھود
54 بلکہ ہم تو یہی کہتے ہیں کہ ہمارے کسی معبود کے بڑے جھپٹے میں آگیا ہے (١) اس نے جواب دیا کہ میں اللہ کو گواہ کرتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ میں اللہ کے سوا ان سب سے بیزار ہوں، جنہیں تم شریک بنا رہے ہو (٢)۔ ھود
55 اچھا تم سب ملکر میرے خلاف چالیں چل لو مجھے بالکل مہلت بھی نہ دو (١)۔ ھود
56 میرا بھروسہ صرف اللہ تعالیٰ پر ہے جو میرا اور تم سب کا پروردگار ہے جتنے بھی پاؤں دھرنے والے ہیں سب کی پیشانی وہی تھامے ہوئے ہے (١) یقیناً میرا رب بالکل صحیح راہ پر ہے (٢)۔ ھود
57 پس اگر تم روگردانی کرو تو کرو میں تمہیں وہ پیغام پہنچا چکا جو دے کر مجھے تمہاری طرف بھیجا گیا (١) تھا، میرا رب تمہارے قائم مقام اور لوگوں کو کر دے گا اور تم اس کا کچھ بھی بگاڑ نہ سکو گے (٢) یقیناً میرا پروردگار ہر چیز پر نگہبان ہے (٣) ھود
58 اور جب ہمارا حکم آپہنچا تو ہم نے ہود کو اور اس کے مسلمان ساتھیوں کو اپنی خاص رحمت سے نجات عطا فرمائی اور ہم نے ان سب کو سخت عذاب سے بچا لیا (١) ھود
59 یہ تھی قوم عاد، جنہوں نے اپنے رب کی آیتوں کا انکار کیا اور اس کے رسولوں کی (١) نافرمانی کی اور ہر ایک سرکش نافرمان کے حکم کی تابعداری کی (٢)۔ ھود
60 دنیا میں بھی ان کے پیچھے لعنت لگا دی گئی اور قیامت کے دن بھی (١) دیکھ لو قوم عاد نے اپنے رب سے کفر کیا، ہود کی قوم عاد پر دوری ہو (٢)۔ ھود
61 اور قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا (١) اس نے کہا کہ اے میری قوم تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں (٢) اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا (٣) اور اسی نے اس زمین میں تمہیں بسایا ہے (٤) پس تم اس سے معافی طلب کرو اور اس کی طرف رجوع کرو۔ بیشک میرا رب قریب اور دعاؤں کا قبول کرنے والا ہے۔ ھود
62 انہوں نے کہا اے صالح! اس سے پہلے تو ہم تجھ سے بہت کچھ امیدیں لگائے ہوئے تھے، کیا تو ہمیں ان کی عبادت سے روک رہا ہے جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے چلے آئے، ہمیں تو اس دین میں حیران کن شک ہے جس کی طرف تو ہمیں بلا رہا ہے (١)۔ ھود
63 اس نے جواب دیا کہ اے میری قوم کے لوگو! ذرا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے کسی مضبوط (١) دلیل پر ہوا اور اس نے مجھے اپنے پاس کی رحمت عطا کی ہو پھر اگر میں نے اس کی نافرمانی کردی (٢) تو کون ہے جو اس کے مقابلے میں میری مدد کرے؟ تم تو میرا نقصان ہی بڑھا رہے ہو (٣)۔ ھود
64 اور اے میری قوم والو! اللہ کی بھیجی ہوئی اونٹنی ہے جو تمہارے لئے ایک معجزہ ہے اب تم اسے اللہ کی زمین میں کھاتی ہوئی چھوڑ دو اور اسے کسی طرح کی ایذا نہ پہنچاؤ ورنہ فوری عذاب تمہیں پکڑ لے گا (١) ھود
65 پھر بھی لوگوں نے اس اونٹنی کے پاؤں کاٹ ڈالے، اس پر صالح نے کہا کہ اچھا تم اپنے گھروں میں تین تین دن تو رہ لو، یہ وعدہ جھوٹا نہیں (١) ھود
66 پھر جب ہمارا فرمان آپہنچا (١) ہم نے صالح کو اور ان پر ایمان لانے والوں کو اپنی رحمت سے اسے بھی بچا لیا اور اس دن کی رسوائی سے بھی، یقیناً تیرا رب نہایت توانا اور غالب ہے۔ ھود
67 اور ظالموں کو بڑے زور کی چنگھاڑ نے آدبوچا (١) پھر وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے ہوئے رہ گئے (٢) ھود
68 ایسے کہ گویا وہ وہاں کبھی آباد ہی نہ تھے (١) آگاہ رہو کہ قوم ثمود نے اپنے رب سے کفر کیا۔ سن لو ان ثمودیوں پر پھٹکار ہے۔ ھود
69 اور ہمارے بھیجے ہوئے پیغمبر ابراہیم کے پاس خوشخبری لے کر پہنچے (١) اور سلام کہا (٢) انہوں نے بھی جواب میں سلام دیا (٣) اور بغیر کسی تاخیر کے بچھڑے کا بھنا ہوا گوشت لے آئے (٤) ھود
70 اب جو دیکھا کہ ان کے تو ہاتھ بھی اس کی طرف نہیں پہنچ رہے تو ان سے اجنبیت محسوس کر کے دل ہی دل میں ان سے خوف کرنے لگے (١) انہوں نے کہا ڈرو نہیں ہم تو قوم لوط کی طرف بھیجے ہوئے آئے ہیں (٢)۔ ھود
71 اس کی بیوی کھڑی ہوئی تھی وہ ہنس پڑی (١) تو ہم نے اسے اسحاق کی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی خوشخبری دی۔ ھود
72 وہ کہنے لگی ہائے میری کم بختی! میرے ہاں اولاد کیسے ہوسکتی ہے میں خود بڑھیا اور یہ میرے خاوند بھی بہت بڑی عمر کے ہیں یہ یقیناً بڑی عجیب بات ہے (١)۔ ھود
73 فرشتوں نے کہا کیا تو اللہ کی قدرت سے تعجب کر رہی (١) ہے؟ تم پر اے اس گھر کے لوگوں اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں (٢) بیشک اللہ حمد و ثنا کا سزاوار اور بڑی شان والا ہے۔ ھود
74 جب ابراہیم کا ڈر خوف جاتا رہا اور اسے بشارت بھی پہنچ چکی تو ہم سے قوم لوط کے بارے میں کہنے سننے لگے (١) ھود
75 یقیناً ابراہیم بہت تحمل والے نرم دل اور اللہ کی جانب جھکنے والے تھے۔ ھود
76 اے ابراہیم! اس خیال کو چھوڑ دیجئے، آپ کے رب کا حکم آپہنچا ہے، اور ان پر نہ ٹالے جانے والا عذاب ضرور آنے والا ہے (١) ھود
77 جب ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے لوط کے پاس پہنچے تو وہ ان کی وجہ سے بہت غمگین ہوگئے اور دل ہی دل میں کڑھنے لگے اور کہنے لگے کہ آج کا دن بڑی مصیبت کا دن ہے (١) ھود
78 اور اس کی قوم دوڑتی ہوئی اس کے پاس آپہنچی، وہ تو پہلے ہی سے بدکاریوں میں مبتلا تھی (١) لوط نے کہا اے قوم کے لوگو! یہ میری بیٹیاں جو تمہارے لئے بہت ہی پاکیزہ ہیں (٢) اللہ سے ڈرو اور مجھے میرے مہمانوں کے بارے میں رسوا نہ کرو۔ کیا تم میں ایک بھی بھلا آدمی نہیں (٣)۔ ھود
79 انہوں نے جواب دیا کہ تو بخوبی جانتا ہے کہ ہمیں تو تیری بیٹیوں پر کوئی حق نہیں ہے اور تو اصلی چاہت سے بخوبی واقف ہے (١) ھود
80 لوط نے کہا کاش مجھ میں تم سے مقابلہ کرنے کی قوت ہوتی یا میں کسی زبردست کا اسرا پکڑ پاتا (١)۔ ھود
81 اب فرشتوں نے کہا اے لوط! ہم تیرے پروردگار کے بھیجے ہوئے ہیں ناممکن ہے کہ یہ تجھ تک پہنچ جائیں پس تو اپنے گھر والوں کو لے کر کچھ رات رہے نکل کھڑا ہو۔ تم میں سے کسی کو مڑ کر بھی نہ دیکھنا چاہیئے، بجز تیری بیوی کے، اس لئے کہ اسے بھی وہی پہنچنے والا ہے جو ان سب کو پہنچے گا یقیناً ان کے وعدے کا وقت صبح کا ہے، کیا صبح بالکل قریب نہیں (١) ھود
82 پھر جب ہمارا حکم آپہنچا، ہم نے اس بستی کو زیر زبر کردیا اوپر کا حصہ نیچے کردیا اور ان پر کنکریلے پتھر برسائے جو تہ بہ تہ تھے۔ ھود
83 تیرے رب کی طرف سے نشان دار تھے اور وہ ان ظالموں سے کچھ بھی دور نہ تھے (١) ھود
84 اور ہم نے مدین والوں (١) کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا، اس نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور تم ناپ تول میں بھی کمی نہ کرو (٢) میں تمہیں آسودا حال دیکھ رہا ہوں (٣) اور مجھے تم پر گھیرنے والے دن کے عذاب کا خوف (بھی) ہے۔ ھود
85 اے میری قوم! ناپ تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کرو لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو (١) اور زمین میں فساد اور خرابی نہ مچاؤ۔ (٢) ھود
86 اللہ تعالیٰ کا حلال کیا ہوا جو بچ رہے تمہارے لئے بہت ہی بہتر ہے اگر تم ایمان والے ہو (١) میں تم پر کچھ نگہبان (اور دروغہ) نہیں ہوں (٢)۔ ھود
87 انہوں نے جواب دیا کہ اے شعیب! کیا تیری صلاۃ (١) تجھے یہی حکم دیتی ہے کہ ہم اپنے باپ دادوں کے معبودوں کو چھوڑ دیں اور ہم اپنے مالوں میں جو کچھ چاہیں اس کا کرنا بھی چھوڑ دیں (٢) تو تو بڑا ہی با وقار اور نیک چلن آدمی ہے (٣)۔ ھود
88 کہا اے میری قوم! دیکھو تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل لئے ہوئے ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے بہترین روزی دے رکھی ہے (١) میرا یہ ارادہ بالکل نہیں کہ تمہارے خلاف کرکے خود اس چیز کی طرف جھک جاؤں جس سے تمہیں روک رہا ہوں (٢) میرا ارادہ تو اپنی طاقت بھر اصلاح کرنے کا ہی ہے (٣) میری توفیق اللہ ہی کی مدد سے ہے (٤) اسی پر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں۔ ھود
89 اور اے میری قوم (کے لوگو!) کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کو میری مخالفت ان عذابوں کا مستحق بنا دے جو قوم نوح اور قوم ہود اور قوم صالح کو پہنچے ہیں۔ اور قوم لوط تو تم سے کچھ دور نہیں (١) ھود
90 تم اپنے رب سے استغفار کرو اور اس کی طرف توبہ کرو، یقین مانو کہ میرا رب بڑی مہربانی والا اور بہت محبت کرنے والا ہے۔ ھود
91 انہوں نے کہا اے شعیب! تیری اکثر باتیں تو ہماری سمجھ میں ہی نہیں آتیں (١) اور ہم تجھے اپنے اندر بہت کمزور پاتے ہیں (٢) اگر تیرے قبیلے کا خیال نہ ہوتا تو ہم تجھے سنگسار کردیتے (٣) اور ہم تجھے کوئی حیثیت والی ہستی نہیں گنتے (٤)۔ ھود
92 انہوں نے جواب دیا کہ اے میری قوم کے لوگو! کیا تمہارے نزدیک میرے قبیلے کے لوگ اللہ سے بھی زیادہ ذی عزت ہیں کہ تم نے اسے پس پشت ڈال (١) دیا ہے یقیناً میرا رب جو کچھ تم کر رہے ہو سب کو گھیرے ہوئے ہے۔ ھود
93 اے میری قوم کے لوگو! اب تم اپنی جگہ عمل کیئے جاؤ میں بھی عمل کر رہا ہوں، تمہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ کس کے پاس وہ عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کر دے اور کون ہے جو جھوٹا ہے تم انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں (١)۔ ھود
94 جب ہمارا حکم (عذاب) آپہنچا ہم نے شعیب کو اور ان کے ساتھ (تمام) مومنوں کو اپنی خاص رحمت سے نجات بخشی اور ظالموں کو سخت چنگھاڑ کے عذاب نے دھر دبوچا (١) جس سے وہ اپنے گھروں میں اوندے پڑے ہوئے ہوگئے۔ ھود
95 گویا کہ وہ ان گھروں میں کبھی بسے ہی نہ تھے، آگاہ رہو مدین کے لئے بھی ویسی ہی دوری (١) ہو جیسی دوری ثمود کو ہوئی۔ ھود
96 اور یقیناً ہم نے ہی موسیٰ کو اپنی آیات اور روشن دلیلوں کے ساتھ بھیجا تھا (١) ھود
97 فرعون اور اس کے سرداروں (١) کی طرف، پھر بھی ان لوگوں نے فرعون کے احکام کی پیروی کی اور فرعون کا کوئی حکم درست تھا ہی نہیں (٢)۔ ھود
98 وہ قیامت کے دن اپنی قوم کا پیش رو ہو کر ان سب کو دوزخ میں جا کھڑا کرے گا (١) وہ بہت ہی برا گھاٹ (٢) ہے جس پر لا کھڑے کیے جائیں گے۔ ھود
99 ان پر اس دنیا میں بھی لعنت چپکا دی گئی اور قیامت کے دن بھی (١) برا انعام ہے جو دیا گیا۔ ھود
100 بستیوں کی یہ بعض خبریں جنہیں ہم تیرے سامنے بیان فرما رہے ہیں ان میں سے بعض تو موجود ہیں اور بعض (کی فصلیں) کٹ گئی ہیں (١)۔ ھود
101 ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا (١) بلکہ خود انہوں نے ہی اپنے اوپر ظلم کیا (٢) اور انھیں ان کے معبودوں نے کوئی فائدہ نہ پہنچایا جنہیں وہ اللہ کے سوا پکارا کرتے تھے، جب کہ تیرے پروردگار کا حکم آپہنچا، بلکہ اور ان کا نقصان ہی انہوں نے بڑھایا (٣) ھود
102 تیرے پروردگار کی پکڑ کا یہی طریقہ ہے جب کہ وہ بستیوں کے رہنے والے ظالموں کو پکڑتا ہے بیشک اس کی پکڑ دکھ دینے والی اور نہایت (١) سخت ہے۔ ھود
103 یقیناً اس میں (١) ان لوگوں کے لئے نشان عبرت ہے جو قیامت کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ وہ دن جس میں سب لوگ جمع کئے جائیں گے اور وہ، وہ دن ہے جس میں سب حاضر کئے جائیں گے (٢)۔ ھود
104 اسے ہم ملتوی کرتے ہیں وہ صرف ایک مدت معین تک ہے (١) ھود
105 جس دن وہ آجائے گی مجال نہ ہوگی کہ اللہ کی اجازت کے بغیر کوئی بات بھی کر (١) لے، سو ان میں کوئی بدبخت ہوگا اور کوئی نیک بخت۔ ھود
106 لیکن جو بدبخت ہوئے وہ دوزخ میں ہونگے وہاں چیخیں گے چلائیں گے۔ ھود
107 وہ وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں جب تک آسمان و زمین برقرار رہیں (١) سوائے اس وقت کے جو تمہارا رب چاہے (٢) یقیناً تیرا رب جو کچھ چاہے کر گزرتا ہے۔ ھود
108 لیکن جو نیک بخت کئے گئے وہ جنت میں ہونگے جہاں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان و زمین باقی رہے مگر جو تیرا پروردگار چاہے (١) یہ بے انتہا بخشش ہے (٢)۔ ھود
109 اس لئے آپ ان چیزوں سے شک و شبہ میں نہ رہیں جنہیں یہ لوگ پوج رہے ہیں، ان کی پوجا تو اس طرح ہے جس طرح ان کے باپ دادوں کی اس سے پہلے تھی۔ ہم ان سب کو ان کا پورا پورا حصہ بغیر کسی کمی کے دینے والے ہیں (١) ھود
110 یقیناً ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی۔ پھر اس میں اختلاف کیا گیا، (١) اگر پہلے ہی آپ کے رب کی بات صادر نہ ہوگئی ہوتی تو یقیناً ان کا فیصلہ کردیا جاتا (٢) انھیں تو اس میں سخت شبہ ہے۔ ھود
111 یقیناً ان میں سے ہر ایک جب ان کے روبروجائے گا تو آپ کا رب اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا بیشک وہ جو کر رہے ہیں ان سے وہ باخبر ہے۔ ھود
112 پس آپ جمے رہیئے جیسا کہ آپ کو حکم دیا گیا ہے اور وہ لوگ بھی جو آپ کے ساتھ توبہ کرچکے ہیں خبردار تم حد سے نہ بڑھنا (١) اللہ تمہارے تمام اعمال کا دیکھنے والا ہے۔ ھود
113 دیکھو ظالموں کی طرف ہرگز نہیں جھکنا ورنہ تمہیں بھی (دوزخ کی) آگ لگ جائے گی (١) اور اللہ کے سوا اور تمہارا مددگار نہ کھڑا ہو سکے گا اور نہ تم مدد دیئے جاؤ گے۔ ھود
114 دن کے دونوں سروں میں نماز برپا رکھ اور رات کی کئی ساعتوں میں بھی (١) یقیناً نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں (٢) یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لئے۔ ھود
115 آپ صبر کرتے رہیئے یقیناً اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔ ھود
116 پس کیوں نہ تم سے پہلے زمانے کے لوگوں میں سے ایسے اہل خبر لوگ ہوئے جو زمین میں فساد پھیلانے سے روکتے، سوائے ان چند کے جنہیں ہم نے ان میں سے نجات دی تھی (١) ظالم لوگ تو اس چیز کے پیچھے پڑگئے جس میں انھیں آسودگی دی گئی تھی اور وہ گنہگار تھے (٢) ھود
117 آپ کا رب ایسا نہیں کہ کسی بستی کو ظلم سے ہلاک کر دے اور وہاں کے لوگ نیکوکار ہوں۔ ھود
118 اگر آپ کا پروردگار چاہتا تو سب لوگوں کو ایک ہی راہ پر ایک گروہ کردیتا۔ وہ تو برابر اختلاف کرنے والے ہی رہیں گے۔ ھود
119 بجز ان کے جن پر آپ کا رب رحم فرمائے، انھیں تو اس لئے پیدا کیا ہے، (١) اور آپ کے رب کی یہ بات پوری ہے کہ میں جہنم کو جنوں اور انسانوں سب سے پر کروں گا (٢) ھود
120 رسولوں کے سب احوال ہم آپ کے سامنے آپ کے دل کی تسکین کے لئے بیان فرما رہے ہیں۔ آپ کے پاس اس سورت میں بھی حق پہنچ چکا جو نصیحت و وعظ ہے مومنوں کے لئے۔ ھود
121 ایمان نہ لانے والوں سے کہہ دیجئے کہ تم اپنے طور پر عمل کئے جاؤ ہم بھی عمل میں مشغول ہیں۔ ھود
122 اور تم بھی انتظار کرو ہم بھی منتطر ہیں (١)۔ ھود
123 زمینوں اور آسمانوں کا علم غیب اللہ تعالیٰ ہی کو ہے، تمام معاملات کا رجوع بھی اسی کی جانب ہے، پس تجھے اس کی عبادت کرنی چاہیے اور اسی پر بھروسہ رکھنا چاہیے اور تم جو کچھ کرتے ہو اس سے اللہ تعالیٰ بے خبر نہیں۔ ھود
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ یوسف۔ سورۃ نمبر ١٢۔ تعداد آیات ١١١) یوسف
1 یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں۔ یوسف
2 یقیناً ہم نے اس قرآن کو عربی زبان میں نازل فرمایا ہے کہ تم سمجھ سکو (١) یوسف
3 ہم آپ کے سامنے بہترین بیان (١) پیش کرتے ہیں اس وجہ سے کہ ہم نے آپ کی جانب یہ قرآن وحی کے ذریعے نازل کیا اور یقیناً آپ اس سے پہلے بے خبروں میں تھے (٢)۔ یوسف
4 جب کہ یوسف (١) نے اپنے باپ سے ذکر کیا کہ ابا جان میں نے گیارہ ستاروں کو اور سورج چاند کو (٢) دیکھا کہ وہ سب مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔ یوسف
5 یعقوب نے کہا پیارے بچے! اپنے اس خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا۔ ایسا نہ ہو کہ وہ تیرے ساتھ کوئی فریب کاری کریں (١) شیطان تو انسان کا کھلا دشمن ہے (٢)۔ یوسف
6 اور اسی طرح تجھے (١) تیرا پروردگار برگزیدہ کرے گا اور تجھے معاملہ فہمی (یا خوابوں کی تعبیر) بھی سکھائے گا اور اپنی نعمت تجھے بھرپور عطا فرمائے گا (٢) اور یعقوب کے گھر والوں کو بھی (٣) جیسے کہ اس نے پہلے تیرے دادا پردادا یعنی ابراہیم و اسحاق کو بھی بھرپور اپنی رحمت دی، یقیناً تیرا رب بہت بڑے علم والا اور زبردست حکمت والا ہے۔ یوسف
7 یقیناً یوسف اور اس کے بھائیوں میں دریافت کرنے والوں کے لئے (بڑی) نشانیاں (١) ہیں۔ یوسف
8 جب کہ انہوں نے کہا کہ یوسف اور اس کا بھائی (١) بہ نسبت ہمارے، باپ کو بہت زیادہ پیارے ہیں حالانکہ ہم (طاقتور) جماعت (٢) ہیں، کوئی شک نہیں کہ ہمارے ابا صریح غلطی میں ہیں۔ یوسف
9 یوسف کو مار ہی ڈالو اسے کسی (نامعلوم) جگہ پھینک دو کہ تمہارے والد کا رخ صرف تمہاری طرف ہی ہوجائے۔ اس کے بعد تم نیک ہوجانا (١)۔ یوسف
10 ان میں سے ایک نے کہا یوسف کو قتل نہ کرو بلکہ اسے کسی اندھے کنوئیں (کی تہ) میں ڈال آؤ کہ (١) اسے کوئی (آتا جاتا) قافلہ اٹھا لے جائے اگر تمہیں کرنا ہی ہے تو یوں کرو (٢)۔ یوسف
11 انہوں نے کہا ابا! آخر آپ یوسف (علیہ السلام) کے بارے میں ہم پر اعتبار کیوں نہیں کرتے ہم تو اس کے خیر خواہ ہیں (١)۔ یوسف
12 کل آپ اسے ضرور ہمارے ساتھ بھیج دیجئے کہ خوب کھائے پیئے اور کھیلے (١) اس کی حفاظت کے ہم ذمہ دار ہیں۔ یوسف
13 (یعقوب (علیہ السلام) نے کہا) اسے تمہارا لے جانا مجھے تو سخت صدمہ دے گا اور مجھے یہ بھی کھٹکا لگا رہے گا کہ تمہاری غفلت میں اس بھیڑیا کھا جائے۔ یوسف
14 انہوں نے جواب دیا کہ ہم جیسی (زور آور) جماعت کی موجودگی میں بھی اگر اسے بھیڑیا کھا جائے تو ہم بالکل نکمے ہی (١) ہوئے۔ یوسف
15 پھر جب اسے لے چلے اور سب نے ملکر ٹھان لیا اسے غیر آباد گہرے کنوئیں کی تہ میں پھینک دیں، ہم نے یوسف (علیہ السلام) کی طرف وحی کی کہ یقیناً (وقت آرہا ہے کہ) تو انھیں اس ماجرا کی خبر اس حال میں دے گا کہ وہ جانتے ہی نہ ہوں (١) یوسف
16 اور عشاء کے وقت (وہ سب) اپنے باپ کے پاس روتے ہوئے پہنچے۔ یوسف
17 اور کہنے لگے ابا جان ہم تو آپس میں دوڑ میں لگ گئے اور یوسف (علیہ السلام) کو ہم نے اسباب کے پاس چھوڑا تھا پس اسے بھیڑیا کھا گیا، آپ تو ہماری بات نہٰ مانیں گے، گو ہم بالکل سچے ہی ہوں (١) یوسف
18 اور یوسف کے کرتے کو جھوٹ موٹ کے خون سے خون آلود بھی کر لائے تھے، باپ نے کہا یوں نہیں، بلکہ تم نے اپنے دل ہی میں سے ایک بات بنالی ہے۔ پس صبر ہی بہتر ہے، اور تمہاری بنائی ہوئی باتوں پر اللہ ہی سے مدد کی طلب ہے۔ یوسف
19 اور ایک قافلہ آیا اور انہوں نے اپنے پانی لانے والے کو بھیجا اس نے اپنا ڈول لٹکا دیا، کہنے لگا واہ واہ خوشی کی بات ہے یہ تو ایک لڑکا ہے (١) انہوں نے اسے مال تجارت قرار دے کر چھپا لیا (٢) اور اللہ تعالیٰ اس سے باخبر تھا جو وہ کر رہے تھے۔ یوسف
20 انہوں نے (١) اسے بہت ہی ہلکی قیمت پر گنتی کے چند درہموں پر بیچ ڈالا، وہ تو یوسف کے بارے میں بہت ہی بے رغبت تھے (٢) یوسف
21 مصر والوں میں سے جس نے اسے خریدا تھا اس نے اپنی بیوی (١) سے کہا کہ اسے بہت عزت و احترام کے ساتھ رکھو، بہت ممکن ہے کہ یہ ہمیں فائدہ پہنچائے یا اسے ہم اپنا بیٹا ہی بنا لیں، یوں ہم نے مصر کی سرزمین پر یوسف کا قدم جما دیا (٢)، کہ ہم اسے خواب کی تعبیر کا کچھ علم سکھا دیں۔ اللہ اپنے ارادے پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ بے علم ہوتے ہیں۔ یوسف
22 جب (یوسف) پختگی کی عمر کو پہنچ گئے ہم نے اسے قوت فیصلہ اور علم دیا (١) ہم نیکوں کاروں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔ یوسف
23 اس عورت نے جس کے گھر میں یوسف تھے، یوسف کو بہلانا پھسلانا شروع کیا کہ وہ اپنے نفس کی نگرانی چھوڑ دے اور دروازہ بند کر کے کہنے لگی لو آجاؤ یوسف نے کہا اللہ کی پناہ! وہ میرا رب، مجھے اس نے بہت اچھی طرح رکھا ہے۔ بے انصافی کرنے والوں کا بھلا نہیں ہوتا (١)۔ یوسف
24 اس عورت نے یوسف کی طرف کا قصد کیا اور یوسف اس (١) کا قصد کرتے اگر وہ اپنے پروردگار کی دلیل نہ دیکھتے (٢) یونہی ہوا کہ ہم اس سے برائی اور بے حیائی دور کردیں (٣) بیشک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے تھا۔ یوسف
25 دونوں دروازے کی طرف دوڑے (١) اور اس عورت نے یوسف کا کرتا پیچھے کی طرف سے کھینچ کر پھاڑ ڈالا اور دروازے کے پاس اس کا شوہر دونوں کو مل گیا تو کہنے لگی جو شخص تیری بیوی کے ساتھ برا ارادہ کرے بس اس کی سزا یہی ہے کہ اسے قید کردیا جائے یا اور کوئی دردناک سزادی جائے (٢)۔ یوسف
26 یوسف نے کہا یہ عورت ہی مجھے پھسلا رہی تھی (١) اور عورت کے قبیلے کے ہی کے ایک شخص نے گواہی دی (٢) کہ اگر اس کا کرتہ آگے سے پھٹا ہوا ہو تو عورت سچی ہے اور یوسف جھوٹ بو لنے والوں میں سے ہے۔ یوسف
27 اور اگر اس کا کرتہ پیچھے کی جانب سے پھاڑا گیا ہے تو عورت جھوٹی ہے اور یوسف سچوں میں سے ہے۔ یوسف
28 خاوند نے جو دیکھا کہ یوسف کا کرتہ پیٹھ کی جانب سے پھاڑا گیا ہے تو صاف کہہ دیا یہ تو عورتوں کی چال بازی ہے، بیشک تمہاری چال بازی بہت بڑی ہے (١) یوسف
29 یوسف اب اس بات کو آتی جاتی کرو (١) اور (اے عورت) تو اپنے گناہ سے توبہ کر، بیشک تو گنہگاروں میں سے ہے (٢)۔ یوسف
30 اور شہر کی عورتوں میں چرچا ہونے لگا کہ عزیز کی بیوی اپنے (جوان) غلام کو اپنا مطلب نکالنے کے لئے بہلانے پھسلانے میں لگی رہتی ہے، ان کے دل میں یوسف کی محبت بیٹھ گئی ہے، ہمارے خیال میں تو وہ صریح گمراہی میں ہے (١)۔ یوسف
31 اس نے جب ان کی اس فریب پر غیبت کا حال سنا تو انھیں بلوا بھیجا (١) اور ان کے لئے ایک مجلس مرتب کی (٢) اور ان میں سے ہر ایک کو چھری دی۔ اور کہا اے یوسف ان کے سامنے چلے آؤ (٣) ان عورتوں نے جب اسے دیکھا تو بہت بڑا جانا اور اپنے ہاتھ کاٹ لئے (٤) اور زبانوں سے نکل گیا کہ ما شاء اللہ! یہ انسان تو ہرگز نہیں، یہ تو یقیناً کوئی بہت ہی بزرگ فرشتہ ہے۔ یوسف
32 اس وقت عزیز مصر کی بیوی نے کہا، یہی ہیں جن کے بارے میں تم مجھے طعنے دے رہی تھیں (١) میں نے ہرچند اس سے اپنا مطلب حاصل کرنا چاہا، لیکن یہ بال بال بچا رہا، اور جو کچھ میں اسے کہہ رہی ہوں اگر یہ نہ کرے گا تو یقیناً یہ قید کردیا جائے گا اور بیشک یہ بہت ہی بے عزت ہوگا (٢)۔ یوسف
33 یوسف نے دعا کی اے میرے پروردگار! جس بات کی طرف یہ عورت مجھے بلا رہی ہے اس سے تو مجھے جیل خانہ بہت پسند ہے، اگر تو نے ان کا فن فریب مجھ سے دور نہ کیا تو میں ان کی طرف مائل ہوجاؤں گا اور بالکل نادانوں میں جا ملوں گا (١)۔ یوسف
34 اس کے رب نے اس کی دعا قبول کرلی اور ان عورتوں کے داؤ پیچ اس سے پھیر دیئے، یقیناً وہ سننے والا جاننے والا ہے۔ یوسف
35 پھر ان تمام نشانیوں کے دیکھ لینے کے بعد بھی انھیں یہی مصلحت معلوم ہوئی کہ یوسف کو کچھ مدت کے لئے قید خانہ میں رکھیں (١)۔ یوسف
36 اس کے ساتھ ہی دو اور جوان بھی جیل خانے میں داخل ہوئے، ان میں سے ایک نے کہا کہ میں نے خواب میں اپنے آپ کو شراب نچوڑتے دیکھا ہے، اور دوسرے نے کہا میں نے اپنے آپ کو دیکھا ہے کہ میں اپنے سر پر روٹی اٹھائے ہوئے ہوں جسے پرندے کھا رہے ہیں، ہمیں آپ اس کی تعبیر بتائیے، ہمیں تو آپ خوبیوں والے شخص دکھائی دیتے ہیں (١)۔ یوسف
37 یوسف نے کہا تمہیں جو کھانا دیا جاتا ہے اس کے تمہارے پاس پہنچنے سے پہلے ہی میں تمہیں اس کی تعبیر بتلا دوں گا یہ سب اس علم کی بدولت ہے جو میرے رب نے سکھایا ہے، (١) میں نے ان لوگوں کا مذہب چھوڑ دیا ہے جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتے اور آخرت کے بھی منکر ہیں ٢٠)۔ یوسف
38 میں اپنے باپ دادوں کے دین کا پابند ہوں، یعنی ابراہیم و اسحاق اور یعقوب کے دین کا (١) ہمیں ہرگز یہ سزاوار نہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو بھی شریک کریں (٢) ہم پر اور تمام اور لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا یہ خاص فضل ہے، لیکن اکثر لوگ ناشکری کرتے ہیں۔ یوسف
39 اے میرے قید خانے کے ساتھیو! (١) کیا متفرق کئی ایک پروردگار بہتر ہیں؟ (٢) یا ایک اللہ زبردست طاقتور۔ یوسف
40 اس کے سوا تم جن کی پوجا پاٹ کر رہے ہو وہ سب نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے خود ہی گھڑ لئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی (١) فرمانروائی صرف اللہ تعالیٰ کی ہے، اس کا فرمان ہے کہ تم سب سوائے اس کے کسی اور کی عبادت نہ کرو، یہی دین درست ہے (٢) لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (٣)۔ یوسف
41 اے میرے قید خانے کے رفیقو! (١) تم دونوں میں سے ایک تو اپنے بادشاہ کو شراب پلانے پر مقرر ہوجائے گا (٢) لیکن دوسرا سولی پر چڑھایا جائے گا اور پرندے اس کا سر نوچ نوچ کر کھائیں گے (٣) تم دونوں جس کے بارے میں تحقیق کر رہے تھے اس کام کا فیصلہ کردیا گیا ہے (٤)۔ یوسف
42 اور جس کی نسبت یوسف کا گمان تھا کہ ان دونوں میں سے یہ چھوٹ جائے گا اس سے کہا کہ اپنے بادشاہ سے میرا ذکر بھی کردینا پھر اسے شیطان نے اپنے بادشاہ سے ذکر کرنا بھلا دیا اور یوسف نے کئی سال قید خانے میں ہی کاٹے (١)۔ یوسف
43 بادشاہ نے کہا، میں نے خواب دیکھا ہے سات موٹی تازی فربہ گائے ہیں جن کو سات لاغر دبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات بالیاں ہیں ہری ہری اور دوسری سات بالکل خشک۔ اے درباریو! میرے اس خواب کی تعبیر بتلاؤ اگر تم خواب کی تعبیر دے سکتے ہو۔ یوسف
44 انہوں نے جواب دیا یہ تو اڑتے اڑاتے پریشان خواب ہیں اور ایسے شوریدہ پریشان خوابوں کی تعبیر جاننے والے ہم نہیں (١)۔ یوسف
45 ان دو قیدیوں میں سے جو رہا ہوا تھا اسے مدت کے بعد یاد آگیا اور کہنے لگا میں تمہیں اس کی تعبیر بتا دوں گا مجھے جانے کی اجازت دیجئے (١)۔ یوسف
46 اے یوسف! اے بہت بڑے سچے یوسف! آپ ہمیں اس خواب کی تعبیر بتلایئے کہ سات موٹی تازی گائیں ہیں جنہیں سات دبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشے ہیں اور سات ہی دوسرے بھی بالکل خشک ہیں، تاکہ میں واپس جا کر ان لوگوں سے کہوں کہ وہ سب جان لیں۔ یوسف
47 یوسف نے جواب دیا کہ تم سات سال تک پے درپے لگاتار حسب عادت غلہ بویا کرنا، اور فصل کاٹ کر اسے بالیوں سمیت ہی رہنے دینا سوائے اپنے کھانے کی تھوڑی سی مقدار کے۔ یوسف
48 اس کے بعد سات سال نہایت سخت قحط کے آئیں گے وہ اس غلے کو کھا جائیں گے، جو تم نے ان کے لئے ذخیرہ رکھ چھوڑا تھا (١) سوائے اس تھوڑے سے کے جو تم روک رکھتے ہو (٢)۔ یوسف
49 اس کے بعد جو سال آئے گا اس میں لوگوں پر خوب بارش برسائی جائے گی اور اس میں (شیرہ انگور بھی) خوب نچوڑیں گے (١) یوسف
50 اور بادشاہ نے کہا یوسف کو میرے پاس لاؤ (١) جب قاصد یوسف کے پاس پہنچا تو انہوں نے کہا، اپنے بادشاہ کے پاس واپس جا اور اس سے پوچھ کہ ان عورتوں کا حقیقی واقعہ کیا ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے (٢) تھے؟ ان کے حیلے کو (صحیح طور پر) جاننے والا میرا پروردگار ہی ہے۔ یوسف
51 بادشاہ نے پوچھا اے عورتو! اس وقت کا صحیح واقعہ کیا ہے جب تم داؤ فریب کرکے یوسف کو اس کی دلی منشا سے بہکانہ چاہتی تھیں انہوں نے صاف جواب دیا کہ معاذاللہ ہم نے یوسف میں کوئی برائی نہیں (١) پائی، پھر تو عزیز کی بیوی بھی بول اٹھی کہ اب تو سچی بات نتھر آئی میں نے ہی اسے ورغلایا تھا، اس کے جی سے، اور یقیناً وہ سچوں میں سے ہے (٢)۔ یوسف
52 (یوسف (علیہ السلام) نے کہا) یہ اس واسطے کہ (عزیز) جان لے کہ میں نے اس کی پیٹھ پیچھے اس کی خیانت نہیں کی (٢) ہے اور یہ بھی کہ اللہ دغا بازوں کے ہتھکنڈے چلنے نہیں دیتا (٣) یوسف
53 میں اپنے نفس کی پاکیزگی بیان نہیں کرتا (١) بیشک نفس تو برائی پر ابھارنے والا ہی ہے (٢) مگر یہ کہ میرا پروردگار ہی اپنا رحم کے (٣) یقیناً میرا رب پالنے والا بڑی بخشش کرنے والا اور بہت مہربانی فرمانے والا ہے۔ یوسف
54 بادشاہ نے کہا کہ اسے میرے پاس لاؤ کہ میں اسے اپنے خاص کاموں کے لئے مقرر کرلوں (١) پھر جب اس سے بات چیت کی تو کہنے لگا کہ آپ ہمارے ہاں ذی عزت اور امانت دار ہیں (٢) یوسف
55 (یوسف) نے کہا آپ مجھے ملک کے خزانوں پر معمور کر دیجئے (١) میں حفاظت کرنے والا اور باخبر ہوں (٢) یوسف
56 اسی طرح ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو ملک کا قبضہ دے دیا کہ وہ جہاں کہیں چاہے رہے سہے (١) ہم جسے چاہیں اپنی رحمت پہنچا دیتے ہیں۔ ہم نیکوکاروں کا ثواب ضائع نہیں کرتے (٢)۔ یوسف
57 یقیناً ایمان داروں اور پرہیزگاروں کا اخروی اجر بہت ہی بہتر ہے۔ یوسف
58 یوسف کے بھائی آئے اور یوسف کے پاس گئے تو اس نے انھیں پہچان لیا اور انہوں نے اسے نہ پہچانا (١) یوسف
59 جب انھیں ان کا اسباب مہیا کردیا تو کہا کہ تم میرے پاس اپنے اس بھائی کو بھی لانا جو تمہارے باپ سے ہے، کیا تم نے نہیں دیکھا کہ میں پورا ناپ کردیتا ہوں اور میں ہوں بھی بہترین میزبانی کرنے والوں میں (١) یوسف
60 پس اگر تم اسے لے کر نہ آئے تو میری طرف سے تمہیں کوئی ناپ بھی نہ ملے گا بلکہ تم میرے قریب بھی نہ پھٹکنا (١) یوسف
61 انہوں نے کہا ہم اس کے باپ کو اس کی بابت پھسلائیں گے اور پوری کوشش کریں گے (١)۔ یوسف
62 اپنے خدمت گاروں سے کہا کہ (١) ان کی پونجی انہی کی بوریوں میں رکھ دو (٢) کہ جب لوٹ کر اپنے اہل و عیال میں جائیں اور پونجیوں کو پہچان لیں تو بہت ممکن ہے کہ پھر لوٹ کر آئیں۔ یوسف
63 جب یہ لوگ لوٹ کر اپنے والد کے پاس گئے تو کہنے لگے کہ ہم سے تو غلہ کا ناپ روک لیا گیا (١) اب آپ ہمارے ساتھ بھائی کو بھیجئے کہ ہم پیمانہ بھر کر لائیں ہم اس کی نگہبانی کے ذمہ دار ہیں۔ یوسف
64 (یعقوب (علیہ السلام) نے) کہا مجھے تو اس کی بابت تمہارا بس ویسا ہی اعتبار ہے، جیسا اس سے پہلے اس کے بھائی کے بارے میں تھا (١) بس اللہ ہی بہترین محافظ ہے اور وہ سب مہربانوں سے بڑا مہربان ہے۔ ٢ یوسف
65 جب انہوں نے اپنا اسباب کھولا تو اپنا سرمایا موجود پایا جو ان کی جانب لوٹا دیا گیا تھا کہنے لگے اے ہمارے باپ ہمیں اور کیا چاہیے (١) دیکھئے تو ہمارا سرمایا بھی واپس لوٹا دیا گیا ہے، ہم اپنے خاندان کو رسد لا دیں گے اور اپنے بھائی کی نگرانی رکھیں گے اور ایک اونٹ کے بوجھ کا غلہ زیادہ لائیں گے (١) یہ ناپ تو بہت آسان ہے (٣)۔ یوسف
66 یعقوب (علیہ السلام) نے کہا! میں تو اسے ہرگز ہرگز تمہارے ساتھ نہ بھیجوں گا جب تک کہ تم اللہ کو بیچ میں رکھ کر مجھے قول و قرار نہ دو کہ تم اسے میرے پاس پہنچا دو گے، سوائے اس ایک صورت کے کہ تم سب گرفتار کر لئے جاؤ (١) جب انہوں نے پکا قول قرار دے دیا تو انہوں نے کہا کہ ہم جو کچھ کہتے ہیں اللہ اس پر نگہبان ہے۔ یوسف
67 اور (یعقوب علیہ السلام) نے کہا اے میرے بچو! تم سب ایک دروازے سے نہ جانا بلکہ کئی جدا جدا دروازوں میں سے داخل ہونا (١) میں اللہ کی طرف سے آنے والی کسی چیز کو تم سے ٹال نہیں سکتا حکم صرف اللہ ہی کا چلتا ہے (٢) میرا کامل بھروسہ اسی پر ہے اور ہر ایک بھروسہ کرنے والے کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہیئے۔ یوسف
68 جب وہ انھیں راستوں سے جن کا حکم ان کے والد نے انھیں دیا تھا گئے۔ کچھ نہ تھا کہ اللہ نے جو بات مقرر کردی ہے وہ اس سے انھیں ذرا بھی بچا لے۔ مگر یعقوب (علیہ السلام) کے دل میں ایک خیال پیدا ہوا جسے اس نے پورا کرلیا (١) بلاشبہ وہ ہمارے سکھلائے ہوئے علم کا عالم تھا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (٢) یوسف
69 یہ سب جب یوسف کے پاس پہنچ گئے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس بٹھا لیا اور کہا کہ میں تیرا بھائی (یوسف) ہوں پس یہ جو کچھ کرتے رہے اس کا کچھ رنج نہ کر (١)۔ یوسف
70 پھر جب انھیں ان کا سامان اسباب ٹھیک ٹھاک کر کے دیا تو اپنے بھائی کے اسباب میں پانی پینے کا پیالہ (١) رکھوا دیا پھر ایک آواز دینے والے نے پکار کر کہا کہ اے قافلے والو! (٢) تم لوگ تو چور ہو (٣)۔ یوسف
71 انہوں نے ان کی طرف منہ پھیر کر کہا تمہاری کیا چیز کھو گئی ہے؟ یوسف
72 جواب دیا کہ شاہی پیمانہ گم ہے جو اسے لے آئے اسے ایک اونٹ کے بوجھ کا غلہ ملے گا۔ اس وعدے کا میں ضامن ہوں (١) یوسف
73 انہوں نے کہا اللہ کی قسم! تم کو خوب علم ہے کہ ہم ملک میں فساد پھیلانے کے لئے نہیں آئے اور نہ ہم چور ہیں۔ یوسف
74 انہوں نے کہا اچھا چور کی کیا سزا اگر تم جھوٹے ہو؟ (١) یوسف
75 جواب دیا اس کی سزا یہی ہے کہ جس کے اسباب میں سے پایا جائے وہی اس کا بدلہ ہے (١) ہم تو ایسے ظالموں کو یہی سزا دیا کرتے ہیں (٢)۔ یوسف
76 پس یوسف نے ان کے سامان کی تلاشی شروع کی، اپنے بھائی کے سامان کی تلاشی سے پہلے، پھر اس پیمانہ کو اپنے بھائی کے سامان (زنبیل) سے نکالا (١) ہم نے یوسف کے لئے اسی طرح یہ تدبیر کی (٢) اس بادشاہ کی قانون کی رو سے یہ اپنے بھائی کو نہ لے جاسکتا تھا (٣) مگر یہ کہ اللہ کو منظور ہو ہم جس کے چاہیں درجے بلند کردیں (٤) ہر ذی علم پر فوقیت رکھنے والا دوسرا ذی علم موجود ہے (٥)۔ یوسف
77 انہوں نے کہا اگر اس نے چوری کی (تو کوئی تعجب کی بات نہیں) اس کا بھائی بھی پہلے چوری کرچکا ہے (١) یوسف (علیہ السلام) نے اس بات کو اپنے دل میں رکھ لیا اور ان کے سامنے بالکل ظاہر نہ کیا۔ کہا کہ تم بدتر جگہ میں ہو (٢) اور جو تم بیان کرتے ہو اسے اللہ ہی خوب جانتا ہے۔ یوسف
78 انہوں نے کہا اے عزیز مصر! (١) اس کے والد بہت بڑی عمر کے بالکل بوڑھے شخص ہیں آپ اس کے بدلے ہم میں سے کسی کو لے لیجئے، ہم دیکھتے ہیں کہ آپ بڑے نیک نفس ہیں (٢)۔ یوسف
79 یوسف (علیہ السلام) نے کہا ہم نے جس کے پاس اپنی چیز پائی ہے اس کے سوا دوسرے کی گرفتاری کرنے سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، ایسا کرنے سے تو ہم یقیناً ناانصافی کرنے والے ہوجائیں گے (١)۔ یوسف
80 جب یہ اس سے مایوس ہوگئے تو تنہائی میں بیٹھ کر مشورہ کرنے لگے (١) ان میں جو سب سے بڑا تھا اس نے کہا تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے والد نے تم سے اللہ کی قسم لے کر پختہ قول قرار لیا ہے اور اس سے پہلے یوسف کے بارے میں تم کوتاہی کرچکے ہو۔ پس میں تو اس سرزمین سے نہ ٹلوں گا جب تک کہ والد صاحب خود مجھے اجازت نہ دیں (٢) یا اللہ تعالیٰ میرے اس معاملے کا فیصلہ کر دے، وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔ یوسف
81 تم سب والد صاحب کی خدمت میں واپس جاؤ اور کہو کہ ابا جی! آپ کے صاحب زادے نے چوری کی اور ہم نے وہی گواہی دی تھی جو ہم جانتے تھے (١) ہم کچھ غیب کی حفاظت کرنے والے نہ تھے (٢)۔ یوسف
82 آپ اس شہر کے لوگوں سے دریافت فرما لیں جہاں ہم تھے اور اس قافلہ سے بھی پوچھ لیں جس کے ساتھ ہم آئے ہیں۔ اور یقیناً ہم بالکل سچے ہیں (١)۔ یوسف
83 (یعقوب علیہ السلام) نے کہا یہ تو نہیں، بلکہ تم نے اپنی طرف سے بات بنا لی (١) پس اب صبر ہی بہتر ہے۔ قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سب کو میرے پاس ہی پہنچا دے (٢) وہی علم و حکمت والا ہے۔ یوسف
84 پھر ان سے منہ پھیر لیا اور کہا ہائے یوسف! (١) ان کی آنکھیں بوجہ رنج و غم کے سفید ہوچکی تھیں (٢) اور وہ غم کو دبائے ہوئے تھے۔ یوسف
85 بیٹوں نے کہا واللہ! آپ ہمیشہ یوسف کی یاد ہی میں لگے رہیں گے یہاں تک کہ گھل جائیں یا ختم ہی ہوجائیں (١)۔ یوسف
86 انہوں نے کہا کہ میں تو اپنی پریشانیوں اور رنج کی فریاد اللہ ہی سے کر رہا ہوں مجھے اللہ کی طرف سے وہ باتیں معلوم ہیں جو تم نہیں جانتے (١)۔ یوسف
87 میرے پیارے بچو! تم جاؤ اور یوسف (علیہ السلام) کی اور اس کے بھائی کی پوری طرح تلاش کرو (١) اور اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو۔ یقیناً رب کی رحمت سے ناامید وہی ہوتے ہیں جو کافر ہوتے ہیں (٢)۔ یوسف
88 پھر جب یہ لوگ یوسف (علیہ السلام) کے پاس پہنچے (١) تو کہنے لگے کہ اے عزیز! ہم کو اور ہمارے خاندان کو دکھ پہنچا ہے (٢) ہم حقیر پونجی لائے ہیں پس آپ ہمیں پورے غلے کا ناپ دیجئے (٣) اور ہم پر خیرات کیجئے (٤) اللہ تعالیٰ خیرات کرنے والوں کو بدلہ دیتا ہے۔ یوسف
89 یوسف نے کہا جانتے بھی ہو کہ تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ اپنی نادانی کی حالت میں کیا کیا (١)؟ یوسف
90 انہوں نے کہا کیا (واقعی) تو ہی یوسف (علیہ السلام) ہے (١) جواب دیا کہ ہاں میں یوسف (علیہ السلام) ہوں اور یہ میرا بھائی ہے اللہ نے ہم پر فضل و کرم کیا بات یہ ہے کہ جو بھی پرہیزگاری اور صبر کرے تو اللہ تعالیٰ کسی نیکوکار کا اجر ضائع نہیں کرتا (٢)۔ یوسف
91 انہوں نے کہا اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ نے تجھے ہم پر برتری دی ہے اور یہ بھی بالکل سچ ہے کہ ہم خطا کار تھے (١) یوسف
92 جواب دیا آج تم پر کوئی ملامت نہیں ہے (١) اللہ تمہیں بخشے، وہ سب مہربانوں سے بڑا مہربان ہے۔ یوسف
93 میرا یہ کرتا تم لے جاؤ اور اسے میرے والد کے منہ پر ڈال دو کہ وہ دیکھنے لگیں (١) اور آجائیں اور اپنے تمام خاندان کو میرے پاس لے آؤ (٢)۔ یوسف
94 جب یہ قافلہ جدا ہوا تو ان کے والد نے کہا کہ مجھے تو یوسف کی خوشبو آرہی ہے اگر تم مجھے سٹھیایا ہوا قرار نہ دو (١) یوسف
95 وہ کہنے لگے کہ واللہ آپ اپنے اسی پرانے خبط (١) میں مبتلا ہیں۔ یوسف
96 جب خوشخبری دینے والے نے پہنچ کر ان کے منہ پر وہ کرتا ڈالا اسی وقت پھر بینا ہوگئے (١) کہا! کیا میں تم سے نہ کہا کرتا تھا کہ میں اللہ کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے (٢)۔ یوسف
97 انہوں نے کہا ابا جی آپ ہمارے لئے گناہوں کی بخشش طلب کیجئے بیشک ہم قصور وار ہیں۔ یوسف
98 کہا اچھا میں جلد ہی تمہارے لئے اپنے پروردگار سے بخشش مانگوں گا (١) وہ بہت بڑا بخشنے والا اور نہایت مہربانی کرنے والا ہے۔ یوسف
99 جب یہ سارا گھرانہ یوسف کے پاس پہنچ گیا تو یوسف نے اپنے ماں باپ کو اپنے پاس جگہ دی (١) اور کہا کہ اللہ کو منظور ہے تو آپ سب امن و امان کے ساتھ مصر میں آؤ۔ یوسف
100 اور اپنے تخت پر اپنے ماں باپ (٢) کو اونچا بٹھایا اور سب اسکے سامنے سجدے میں گر گئے (٢) تب کہا ابا جی! یہ میرے پہلے کے خواب کی تعبیر ہے (٣) میرے رب نے اسے سچا کر دکھایا، اس نے میرے ساتھ بڑا احسان کیا جب کہ مجھے جیل خانے سے نکالا (٤) اور آپ لوگوں کو صحرا سے لے آیا (٥) اس اختلاف کے بعد جو شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں ڈال دیا تھا (٦) میرا رب جو چاہے اس کے لئے بہترین تدبیر کرنے والا ہے اور وہ بہت علم و حکمت والا ہے۔ یوسف
101 اے میرے پروردگار! تو نے مجھے ملک عطا فرمایا (١) اور تو نے مجھے خواب کی تعبیر سکھلائی (٢) اے آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے تو دنیا و آخرت میں میرا ولی (دوست) اور کارساز ہے، تو مجھے اسلام کی حالت میں فوت کر اور نیکوں میں ملا دے۔ یوسف
102 یہ غیب کی خبروں میں سے جس کی ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں۔ آپ ان کے پاس نہ تھے جب کہ انہوں نے اپنی بات ٹھان لی تھی اور وہ فریب کرنے لگے تھے (١) یوسف
103 گو آپ لاکھ چاہیں۔ لیکن اکثر لوگ ایماندار نہ ہیں نہ ہونگے (١)۔ یوسف
104 آپ ان سے اس پر کوئی اجرت طلب نہیں کر رہے ہیں (١) یہ تو تمام دنیا کے لئے نری نصیحت ہی نصیحت ہے (٢) یوسف
105 آسمانوں اور زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں، جن سے یہ منہ موڑے گزر جاتے ہیں (١)۔ یوسف
106 ان میں سے اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں (١) یوسف
107 کیا وہ اس بات سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ ان کے پاس اللہ کے عذابوں میں سے کوئی عام عذاب آجائے یا ان پر اچانک قیامت ٹوٹ پڑے اور وہ بے خبری میں ہوں۔ یوسف
108 آپ کہہ دیجئے میری راہ یہی ہے، میں اور پیروکار اللہ کی طرف بلا رہے ہیں، پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ (١) اور اللہ پاک ہے (٢) اور میں مشرکوں میں نہیں۔ یوسف
109 آپ سے پہلے ہم نے بستی والوں میں جتنے رسول بھیجے ہیں سب مرد ہی تھے جن کی طرف ہم وحی نازل فرماتے گئے (١) کیا زمین میں چل پھر کر انہوں نے دیکھا نہیں کہ ان سے پہلے لوگوں کا کیسا کچھ انجام ہوا ؟ یقیناً آخرت کا گھر پر ہیزگاروں کے لئے بہت ہی بہتر ہے، کیا پھر تم نہیں سمجھتے۔ یوسف
110 یہاں تک کہ جب رسول ناامید ہونے لگے (١) اور وہ (قوم کے لوگ) خیال کرنے لگے کہ انھیں جھوٹا کہا گیا (٢) فوراً ہی ہماری مدد ان کے پاس آپہنچی (٣) جسے ہم نے چاہا اسے نجات دی گئی (٤) بات یہ ہے کہ ہمارا عذاب گناہ گاروں سے واپس نہیں کیا جاتا۔ یوسف
111 ان کے بیان میں عقل والوں کے لئے یقیناً نصیحت اور عبرت ہے، یہ قرآن جھوٹ بنائی ہوئی بات نہیں بلکہ یہ تصدیق ہے، ان کتابوں کی جو اس سے پہلے کی ہیں، کھول کھول کر بیان کرنے والا ہے ہر چیز کو اور ہدایت اور رحمت ہے ایمان دار لوگوں کے لئے (١)۔ یوسف
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الرعد۔ سورۃ نمبر ١٣۔ تعداد آیات ٤٣) الرعد
1 یہ قرآن کی آیتیں ہیں، اور جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے اتارا جاتا ہے، سب حق ہے لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔ الرعد
2 اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں کو بغیر ستونوں کے بلند رکھا ہے کہ تم اسے دیکھ رہے ہو۔ پھر وہ عرش پر قرار پکڑے ہوئے ہے (١) اسی نے سورج اور چاند کو ما تحتی میں لگا رکھا ہے۔ ہر ایک میعاد معین پر گشت کر رہا ہے (٢)، وہی کام کی تدبیر کرتا ہے وہ اپنے نشانات کھول کھول کر بیان کر رہا ہے کہ تم اپنے رب کی ملاقات کا یقین کرلو۔ الرعد
3 اسی نے زمین پھیلا کر بچھا دی ہے اور اس میں پہاڑ اور نہریں پیدا کردی ہیں (١) اور اس میں ہر قسم کے پھلوں کے جوڑے دوہرے دوہرے پیدا کردیئے (٢) وہ رات کو دن سے چھپا دیتا ہے۔ یقیناً غور و فکر کرنے والوں کے لئے اس میں بہت نشانیاں ہیں۔ الرعد
4 اور زمین میں مختلف ٹکڑے ایک دوسرے سے لگتے لگاتے ہیں (١) اور انگوروں کے باغات ہیں اور کھیت ہیں اور کھجوروں کے درخت ہیں، شاخ دار اور بعض ایسے ہیں (٢) جو بے شاخ ہیں سب ایک ہی پانی پلائے جاتے ہیں۔ پھر بھی ہم ایک کو ایک پر پھلوں میں برتری دیتے ہیں (٣) اس میں عقلمندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔ الرعد
5 اگر تجھے تعجب ہو تو واقعی ان کا یہ کہنا عجیب ہے کہ کیا جب ہم مٹی ہوجائیں گے تو کیا ہم نئی پیدائش میں ہو نگے؟ (١) یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار سے کفر کیا یہی ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہی ہیں جو جہنم کے رہنے والے ہیں جو اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ الرعد
6 اور جو تجھ سے (سزا کی طلبی میں) جلدی کر رہے ہیں راحت سے پہلے ہی، یقیناً ان سے پہلے سزائیں (بطور مثال) گزر چکی ہیں (١) اور بیشک تیرا رب البتہ بخشنے والا ہے لوگوں کے بے جا ظلم پر (٢) اور یہ بھی یقینی بات ہے کہ تیرا رب بڑی سخت سزا دینے والا بھی ہے۔ الرعد
7 اور کافر کہتے ہیں کہ اس پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی (معجزہ) کیوں نہیں اتاری گئی۔ بات یہ ہے کہ آپ تو صرف آگاہ کرنے والے ہیں (١) اور ہر قوم کے لئے ہادی ہے (٢)۔ الرعد
8 مادہ اپنے شکم میں جو کچھ رکھتی ہے اسے اللہ تعالیٰ بخوبی جانتا ہے (١) اور پیٹ کا گھٹنا بڑھنا بھی (٢) ہر چیز اس کے پاس اندازے سے ہے (٣)۔ الرعد
9 ظاہر و پوشیدہ کا وہ عالم ہے (سب سے) بڑا اور (سب سے) بلند وبالا۔ الرعد
10 تم میں سے کسی کا اپنی بات کو چھپا کر کہنا اور بآواز بلند اسے کہنا اور جو رات کو چھپا ہوا ہو اور جو دن میں چل رہا ہو، سب اللہ پر برابر و یکساں ہیں۔ الرعد
11 اس کے پہرے دار (١) انسان کے آگے پیچھے مقرر ہیں، جو اللہ کے حکم سے اس کی نگہبانی کرتے ہیں۔ کسی قوم کی حالت اللہ تعالیٰ نہیں بدلتا جب تک کہ وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے (٢) اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کی سزا کا ارادہ کرلیتا ہے تو وہ بدلہ نہیں کرتا اور سوائے اس کے کوئی بھی ان کا کارساز نہیں۔ الرعد
12 وہ اللہ ہی ہے جو تمہیں بجلی کی چمک ڈرانے اور امید دلانے کے لئے دکھاتا ہے (١) اور بھاری بادلوں کو پیدا کرتا ہے (٢)۔ الرعد
13 گرج اس کی تسبیح و تعریف کرتی ہے اور فرشتے بھی، اس کے خوف سے (١) اور وہی آسمان سے بجلیاں گراتا ہے اور جس پر چاہتا ہے اس پر ڈالتا ہے (٢) کفار اللہ کی بابت لڑ جھگڑ رہے ہیں اور اللہ سخت قوت والا ہے (٣)۔ الرعد
14 اسی کو پکارنا حق ہے (١) جو لوگ اوروں کو اس کے سوا پکارتے ہیں وہ ان (کی پکار) کا کچھ بھی جواب نہیں دیتے مگر جیسے کوئی شخص اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلائے ہوئے ہو کہ اس کے منہ میں پڑجائے حالانکہ وہ پانی اس کے منہ میں پہنچنے والا نہیں (٢) ان منکروں کی جتنی پکار ہے سب گمراہی میں ہے (٣)۔ الرعد
15 اللہ ہی کے لئے زمین اور آسمانوں کی سب مخلوق خوشی اور ناخوشی سے سجدہ کرتی ہے اور ان کے سائے بھی صبح شام (١) الرعد
16 آپ پوچھئے کہ آسمانوں اور زمین کا پروردگار کون ہے؟ کہہ دیجئے! اللہ (١) کہہ دیجئے! کیا تم پھر بھی اس کے سوا اور کو حمایتی بنا رہے ہو جو خود بھی اپنی جان کے بھلے برے کا اختیار نہیں رکھتے (٢) کہہ دیجئے کہ اندھا اور بینا برابر ہوسکتا ہے؟ یا کیا اندھیری اور روشنی برابر ہوسکتی ہیں (٣) کیا جنہیں یہ اللہ کا شریک ٹھرا رہے ہیں انہوں نے بھی اللہ کی طرح مخلوق پیدا کی ہے کہ ان کی نظر میں پیدائش مشتبہ ہوگئی ہو، کہہ دیجئے کہ صرف اللہ ہی تمام چیزوں کا خالق ہے وہ اکیلا ہے (٤) اور زبردست غالب ہے۔ الرعد
17 اسی نے آسمان سے پانی برسایا پھر اپنی اپنی وسعت کے مطابق نالے بہ نکلے پھر پانی کے ریلے نے اوپر چڑھی جھاگ کو اٹھا لیا (١) اور اس چیز میں بھی جس کو آگ میں ڈال کر تپاتے ہیں زیور یا سازو سامان کے لئے اسی طرح کی جھاگ ہیں (٢) اسی طرح اللہ تعالیٰ حق اور باطل کی مثال بیان فرماتا ہے (٣) اب جھاگ تو نکارہ ہو کر چلی جاتی ہے (٤) لیکن جو لوگوں کو نفع دینے والی چیز ہے۔ وہ زمین میں ٹھری رہتی ہے (٥) اللہ تعالیٰ اسی طرح مثالیں بیان فرماتا ہے (٦)۔ الرعد
18 جن لوگوں نے اپنے رب کے حکم کی بجاآوری کی ان کے لئے بھلائی ہے اور جن لوگوں نے اس کے حکم کی نافرمانی کی اگر ان کے لئے زمین میں جو کچھ ہے سب کچھ ہو اور اسی کے ساتھ ویسا ہی اور بھی ہو تو وہ سب کچھ اپنے بدلے میں دے دیں (١) یہی ہیں جن کے لئے برا حساب ہے (٢) اور جن کا ٹھکانا جہنم ہے جو بہت بری جگہ ہے۔ الرعد
19 کیا وہ شخص جو یہ علم رکھتا ہے کہ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے جو اتارا گیا ہے وہ حق ہے، اس شخص جیسا ہوسکتا ہے جو اندھا ہو (١) نصیحت تو وہی قبول کرتے ہیں ہیں جو عقلمند ہوں (٢) الرعد
20 جو اللہ کے عہد و پیمان کو پورا کرتے ہیں (١) اور قول و قرار کو توڑتے نہیں۔ (٢) الرعد
21 اور اللہ نے جن چیزوں کو جوڑنے کا حکم دیا ہے وہ اسے جوڑتے ہیں (١) اور وہ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں اور حساب کی سختی کا اندیشہ رکھتے ہیں۔ الرعد
22 اور وہ اپنے رب کی رضامندی کی طلب کے لئے صبر کرتے ہیں (١) اور نمازوں کو برابر قائم رکھتے ہیں (٢) اور جو کچھ ہم نے انھیں دے رکھا ہے اسے چھپے کھلے خرچ کرتے ہیں (٣) اور برائی کو بھی بھلائی سے ٹالتے ہیں (٤) ان ہی کے لئے عاقبت کا گھر ہے (٥)۔ الرعد
23 ہمیشہ رہنے کے باغات (١) جہاں یہ خود جائیں گے اور ان کے باپ دادوں اور بیوی اور اولادوں میں سے بھی جو نیکوکار ہونگے (٢) ان کے پاس فرشتے ہر دروازے سے آئیں گے۔ الرعد
24 کہیں گے کہ تم پر سلامتی ہو، صبر کے بدلے، کیا ہی اچھا (بدلہ) ہے اس دار آخرت کا۔ الرعد
25 اور جو اللہ کے عہد کو اس کی مضبوطی کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جن چیزوں کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے انھیں توڑتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، ان کے لئے لعنتیں ہیں اور ان کے لئے برا گھر ہے (١) الرعد
26 اللہ تعالیٰ جس کی روزی چاہتا ہے بڑھاتا ہے اور گھٹاتا ہے (١) یہ دنیا کی زندگی میں مست ہوگئے (٢) حالانکہ دنیا آخرت کے مقابلے میں نہایت (حقیر) پونجی ہے (٣)۔ الرعد
27 کافر کہتے ہیں کہ اس پر کوئی نشانی (معجزہ) کیوں نازل نہیں کیا گیا ؟ جواب دیجئے کہ اللہ جسے گمراہ کرنا چاہے کردیتا ہے اور جو اس کی طرف جھکے اسے راستہ دکھا دیتا ہے۔ الرعد
28 جو لوگ ایمان لائے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں۔ یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے (١) الرعد
29 جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک کام بھی کئے ان کے لئے خوشحالی ہے (١) اور بہترین ٹھکانا۔ الرعد
30 اسی طرح ہم نے آپ کو اس امت میں بھیجا (١) جس سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکی ہیں کہ آپ انھیں ہماری طرف سے جو وحی آپ پر اتری ہے پڑھ کر سنائیے یہ اللہ رحمان کے منکر ہیں (٢) آپ کہہ دیجئے کہ میرا پالنے والا تو وہی ہے اس کے سوا درحقیقت کوئی بھی لائق عبادت نہیں (٣) اسی کے اوپر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی جانب میرا رجوع ہے۔ الرعد
31 اگر (بالفرض) کے کسی قرآن (آسمانی کتاب) کے ذریعہ پہاڑ چلا دیے جاتے یا زمین ٹکڑے ٹکڑے کردی جاتی یا مردوں سے باتیں کرا دی جاتیں (پھر بھی وہ ایمان نہ لاتے)، بات یہ ہے کہ سب کام اللہ کے ہاتھ میں ہے، (١) تو کیا ایمان والوں کو اس بات پر دل جمعی نہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو تمام لوگوں کو ہدایت دے دے۔ کفار کو تو ان کے کفر کے بدلے ہمیشہ کوئی نہ کوئی سخت سزا پہنچتی رہے گی یا ان کے مکانوں کے قریب نازل ہوتی رہے گی (٢) تاوقتیکہ وعدہ الٰہی آپہنچے (٣) یقیناً اللہ تعالیٰ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ الرعد
32 یقیناً آپ سے پہلے کے پیغمبروں کا مذاق اڑایا گیا تھا اور میں نے بھی کافروں کو ڈھیل دی تھی پھر انھیں پکڑ لیا تھا، پس میرا عذاب کیسا رہا (١)۔ الرعد
33 آیا وہ اللہ جو نگہبانی کرنے والا ہے ہر شخص کی، اس کے کئے ہوئے اعمال پر (١) ان لوگوں نے اللہ کے شریک ٹھرائے ہیں کہہ دیجئے ذرا ان کے نام تو لو، (٢) کیا تم اللہ کو وہ باتیں بتاتے ہو جو وہ زمین میں جانتا ہی نہیں، یا صرف اوپری اوپری باتیں بتا رہے ہو (٣)، بات اصل یہ ہے کہ کفر کرنے والوں کے لئے ان کے مکر سجا دیئے گئے ہیں (٤)، اور جس کو اللہ گمراہ کر دے اس کو راہ دکھانے والا کوئی نہیں (٥)۔ الرعد
34 ان کے لئے دنیا کی زندگی میں عذاب ہے (١) اور آخرت کا عذاب تو بہت ہی زیادہ سخت ہے (٢) انھیں اللہ کے غضب سے بچانے والا کوئی بھی نہیں۔ الرعد
35 اس جنت کی صفت، جس کا وعدہ پرہیزگاروں کو دیا گیا ہے یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ اس کا میوہ ہمیشگی والا ہے اور اس کا سایہ بھی یہ ہے انجام پر ہزگاروں کا (١) اور کافروں کا انجام دوزخ ہے۔ الرعد
36 جنہیں ہم نے کتاب دی (١) وہ تو جو کچھ آپ پر اتارا جاتا ہے اس سے خوش ہوتے ہیں (٢) اور دوسرے فرقے اس کی بعض باتوں کے منکر ہیں (٣) آپ اعلان کر دیجئے کہ مجھے تو صرف یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اللہ کی عبادت کروں اور اس کے ساتھ شریک نہ کروں، میں اسی کی طرف بلا رہا ہوں اور اسی کی جانب میرا لوٹنا ہے۔ الرعد
37 اسی طرح ہم نے اس قرآن کو عربی زبان کا فرمان اتارا ہے۔ (١) اگر آپ نے ان کی خواہشوں (٢) کی پیروی کرلی اس کے بعد کہ آپ کے پاس علم آچکا ہے (٣) تو اللہ (کے عذابوں) سے آپ کو کوئی حمایتی ملے گا اور نہ بچانے والا (٤)۔ الرعد
38 ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ہم نے ان سب کو بیوی بچوں والا بنایا تھا (١) کسی رسول سے نہیں ہوسکتا کہ کوئی نشانی بغیر اللہ کی اجازت کے لے آئے (٢) ہر مقررہ وعدے کی ایک لکھت ہے (٣) الرعد
39 اللہ جو چاہے مٹا دے اور جو چاہے ثابت رکھے، لوح محفوظ اسی کے پاس ہے (١)۔ الرعد
40 ان سے کیے ہوئے وعدوں میں سے کوئی اگر ہم آپ کو دکھا دیں یا آپ کو ہم فوت کرلیں تو آپ پر تو صرف پہنچا دینا ہی ہے۔ حساب تو ہمارے ہی ذمہ ہی ہے۔ الرعد
41 کیا وہ نہیں دیکھتے؟ کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آرہے ہیں (١) اللہ حکم کرتا ہے کوئی اس کے احکام پیچھے ڈالنے والا نہیں (٢) وہ جلد حساب لینے والا ہے۔ الرعد
42 ان سے پہلے لوگوں نے بھی اپنی مکاری میں کمی نہ کی تھی، لیکن تمام تدبیریں اللہ ہی کی ہیں، (١) جو شخص جو کچھ کر رہا ہے اللہ کے علم میں ہے (٢) کافروں کو ابھی معلوم ہوجائے گا (اس) جہان کی جزا کس کے لئے ہے؟ الرعد
43 یہ کافر کہتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول نہیں۔ آپ جواب دیجئے کہ مجھ میں اور تم میں اللہ گواہی دینے والا کافی ہے (١) اور وہ جس کے پاس کتاب کا علم ہے (٢)۔ الرعد
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ ابراہیم۔ سورۃ نمبر ١٤۔ تعداد آیات ٥٢) ابراھیم
1 یہ عالی شان کتاب ہم نے آپ کی طرف اتاری ہے کہ آپ لوگوں کو اندھیروں سے اجالے کی طرف لائیں (١) ان کے پروردگار کے حکم (٢) سے زبردست اور تعریفوں والے اللہ کی طرف۔ ابراھیم
2 اس اللہ کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے۔ اور کافروں کے لئے تو سخت عذاب کی خرابی ہے۔ ابراھیم
3 جو آخرت کے مقابلے میں دنیاوی زندگی کو پسند رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور اس میں ٹیڑھ پن پیدا کرنا چاہتے ہیں (١) یہی لوگ پرلے درجے کی گمراہی میں ہیں (٢)۔ ابراھیم
4 ہم نے ہر ہر نبی کو اس کی قومی زبان میں ہی بھیجا ہے تاکہ ان کے سامنے وضاحت سے بیان کر دے (١) اب اللہ جسے چاہے گمراہ کر دے اور جسے چاہے راہ دکھا دے، وہ غلبہ اور حکمت والا ہے (٢)۔ ابراھیم
5 (یاد رکھو جب کہ) ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا کہ تو اپنی قوم کو اندھیروں سے روشنی میں نکال (١) اور انھیں اللہ کے احسانات یاد دلا (٢) بیشک اس میں نشانیاں ہیں ہر صبر شکر کرنے والے کے لئے (٣)۔ ابراھیم
6 جس وقت موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ کے وہ احسانات یاد کرو جو اس نے تم پر کئے ہیں، جبکہ اس نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی جو تمہیں بڑے دکھ پہنچاتے تھے، تمہارے لڑکوں کو قتل کرتے تھے اور تمہاری لڑکیوں کو زندہ چھوڑتے تھے، اس میں تمہارے رب کی طرف سے تم پر بہت بڑی آزمائش تھی (١) ابراھیم
7 اور جب تمہارے پروردگار نے تمہیں آگاہ (١) کردیا کہ اگر تم شکرگزاری کرو گے تو بیشک میں تمہیں زیادہ (٢) دونگا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو یقیناً میرا عذاب بہت سخت ہے (٣) ابراھیم
8 موسٰی (علیہ السلام) نے کہا کہ اگر تم سب اور روئے زمین کے تمام انسان اللہ کی ناشکری کریں تو بھی اللہ بے نیاز اور تعریفوں (١) والا ہے۔ ابراھیم
9 کیا تمہارے پاس تم سے پہلے کے لوگوں کی خبریں نہیں آئیں؟ یعنی قوم نوح کی اور عاد و ثمود کی اور ان کے بعد والوں کی جنہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کوئی نہیں جانتا، ان کے پاس ان کے رسول معجزے لائے، لیکن انہوں نے اپنے ہاتھ اپنے منہ میں دبا لیے (١) اور صاف کہہ دیا کہ جو کچھ تمہیں دے کر بھیجا گیا ہے ہم اس کے منکر ہیں اور جس چیز کی طرف تم ہمیں بلا رہے ہو ہمیں تو اس میں بڑا بھاری شبہ (٢) ہے۔ ابراھیم
10 ان کے رسولوں نے انھیں کہا کہ کیا حق تعالیٰ کے بارے میں تمہیں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا بنانے والا ہے وہ تمہیں اس لئے بلا رہا ہے کہ تمہارے تمام گناہ معاف فرما دے (١) اور ایک مقرر وقت تک تمہیں مہلت عطا فرمائے، انہوں نے کہا تم تو ہم جیسے ہی انسان ہو (٢) تم چاہتے ہو کہ ہمیں ان خداؤں کی عبادت سے روک دو جن کی عبادت ہمارے باپ کرتے رہے ہیں (٣) اچھا تو ہمارے سامنے کوئی کھلی دلیل پیش کرو (٤)۔ ابراھیم
11 ان کے پیغمبروں نے ان سے کہا کہ یہ تو سچ ہے کہ ہم تم جیسے ہی انسان ہیں لیکن اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اپنا فضل کرتا ہے (١) اللہ کے حکم کے بغیر ہماری مجال نہیں کہ ہم کوئی معجزہ تمہیں لا دکھائیں (٢) اور ایمانداروں کو صرف اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیئے۔ ابراھیم
12 آخر کیا وجہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ پر بھروسہ نہ رکھیں جبکہ اسی نے ہمیں ہماری راہیں سمجھائی ہیں۔ واللہ جو ایذائیں تم ہمیں دو گے ہم ان پر صبر ہی کریں گے توکل کرنے والوں کو یہی لائق ہے اللہ ہی پر توکل کریں (١)۔ ابراھیم
13 کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا ہم تمہیں ملک بدر کردیں گے یا تم پھر سے ہمارے مذہب میں لوٹ آؤ، تو ان کے پروردگار نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ ہم ان ظالموں کو ہی غارت کردیں گے (١) ابراھیم
14 اور ان کے بعد ہم خود تمہیں اس زمین میں بسائیں گے (١) یہ ہے ان کے لئے جو میرے سامنے کھڑے ہونے کا ڈر رکھیں اور میرے سزا دینے کے وعدہ سے خوف زدہ رہیں۔ (٢) ابراھیم
15 اور انہوں نے فیصلہ طلب کیا (١) اور تمام سرکش ضدی لوگ نامراد ہوگئے۔ ابراھیم
16 اس کے سامنے دوزخ ہے جہاں پیپ کا پانی پلایا جائے گا۔ (١) ابراھیم
17 جسے بمشکل گھونٹ گھونٹ پئے گا۔ پھر بھی وہ اپنے گلے سے اتار نہ سکے گا اور اسے ہر جگہ موت آتی دکھائی دے گی لیکن وہ مرنے والا نہیں (١) اور پھر اس کے پیچھے بھی سخت عذاب ہے۔ ابراھیم
18 ان لوگوں کی مثال جنہوں نے اپنے پالنے والے سے کفر کیا، ان کے اعمال مثل راکھ کے ہیں جس پر تیز ہوا آندھی چلے اور اڑا کرلے جائے (١) جو بھی انہوں نے کیا اس میں کسی چیز پر قادر نہ ہونگے، یہی ان کی گمراہی ہے ابراھیم
19 کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو بہترین تدبیر کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ اگر وہ چاہے تو تم سب کو فنا کر دے اور نئی مخلوق لائے۔ ابراھیم
20 اللہ پر یہ کام کچھ بھی مشکل نہیں (١)۔ ابراھیم
21 سب کے سب اللہ کے سامنے ربرو کھڑے ہونگے (١) اس وقت کمزور لوگ بڑائی والوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے تابعدار تھے، تو کیا تم اللہ کے عذابوں میں سے کچھ عذاب ہم سے دور کرسکنے والے ہو؟ وہ جواب دیں گے کہ اگر اللہ ہمیں ہدایت دیتا تو ہم بھی ضرور تمہاری رہنمائی کرتے، اب تو ہم پر بے قراری کرنا اور صبر کرنا دونوں ہی برابر ہیں ہمارے لئے کوئی چھٹکارا نہیں۔ (٢) ابراھیم
22 جب اور کام کا فیصلہ کردیا جائے گا شیطان (١) کہے گا کہ اللہ نے تمہیں سچا وعدہ دیا تھا اور میں نے تم سے جو وعدے کئے تھے ان کے خلاف کیا (٢) میرا تو تم پر کوئی دباؤ تو تھا نہیں (٣) ہاں میں نے تمہیں پکارا اور تم نے میری مان لی، (٤) پس تم مجھے الزام نہ لگاؤ بلکہ خود اپنے آپ کو ملامت کرو (٤) نہ میں تمہارا فریاد رس اور نہ تم میری فریاد کو پہنچنے والے (٥) میں تو سرے سے مانتا ہی نہیں کہ تم مجھے اس سے پہلے اللہ کا شریک مانتے رہے (٦) یقیناً ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے (٧)۔ ابراھیم
23 جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے وہ ان جنتوں میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے چشمے جاری ہیں جہاں انھیں ہمیشگی ہوگی اپنے رب کے حکم سے (١) جہاں ان کا خیر مقدم سلام سے ہوگا (٢) ابراھیم
24 کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکیزہ بات کی مثال کس طرح بیان فرمائی، مثل ایک پاکیزہ درخت کے جس کی جڑ مضبوط ہے اور جس کی ٹہنیاں آسمان میں ہیں۔ ابراھیم
25 جو اپنے پروردگار کے حکم سے ہر وقت اپنے پھل لاتا (١) ہے۔ اور اللہ تعالیٰ لوگوں کے سامنے مثالیں بیان فرماتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ ابراھیم
26 اور ناپاک بات کی مثال ایسے درخت جیسی ہے جو زمین کے کچھ ہی اوپر سے اکھاڑ لیا گیا۔ اسے کچھ ثبات تو ہے نہیں (١)۔ ابراھیم
27 ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ پکی بات کے ساتھ مضبوط رکھتا ہے، دنیا کی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی (١) ہاں ناانصاف لوگوں کو اللہ بہکا دیتا ہے اور اللہ جو چاہے کر گزرے۔ ابراھیم
28 کیا آپ نے ان کی طرف نظر نہیں ڈالی جنہوں نے اللہ کی نعمت کے بدلے ناشکری کی اور اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر میں لا اتارا (١)۔ ابراھیم
29 یعنی دوزخ میں جس میں یہ سب جائیں گے، جو بدترین ٹھکانا ہے۔ ابراھیم
30 انہوں نے اللہ کے ہمسر بنا لئے کہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں۔ آپ کہہ دیجئے کہ خیر مزے کرلو تمہاری باز گشت تو آخر جہنم ہی ہے (١)۔ ابراھیم
31 میرے ایمان دار بندوں سے کہہ دیجئے کہ نمازوں کو قائم رکھیں اور جو کچھ ہم نے انھیں دے رکھا ہے اس میں سے کچھ نہ کچھ پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے رہیں اس سے پہلے کہ وہ دن آجائے جس میں نہ خرید و فروخت ہوگی اور نہ دوستی اور محبت (١)۔ ابراھیم
32 اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور آسمانوں سے بارش برسا کر اس کے ذریعے تمہاری روزی کے پھل نکالے ہیں اور کشتیوں کو تمہارے بس میں کردیا کہ دریاؤں میں اس کے حکم سے چلیں پھریں۔ اسی نے ندیاں اور نہریں تمہارے اختیار میں کردی ہیں (١)۔ ابراھیم
33 اسی نے تمہارے لئے سورج چاند کو مسخر کردیا ہے کہ برابر ہی چل رہے ہیں (١) اور رات دن کو بھی تمہارے کام میں لگا رکھا ہے (٢)۔ ابراھیم
34 اسی نے تمہیں تمہاری منہ مانگی کل چیزوں میں سے دے رکھا ہے (١) اگر تم اللہ کے احسان گننا چاہو تو انھیں پورے گن بھی نہیں سکتے (٢) یقیناً انسان بڑا ہی بے انصاف اور ناشکرا ہے۔ ابراھیم
35 (ا براہیم کی یہ دعا بھی یاد کرو) جب انہوں نے کہا اے میرے پروردگار! اس شہر کو امن والا بنا دے (١) اور مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے پناہ دے۔ ابراھیم
36 اے میرے پالنے والے معبود! انہوں نے بہت سے لوگوں کو راہ سے بھٹکا دیا ہے (١) پس میری تابعداری کرنے والا میرا ہے اور جو میری نافرمانی کرے تو، تو بہت ہی معاف اور کرم کرنے والا ہے۔ ابراھیم
37 اے میرے پروردگار! میں نے اپنی کچھ اولاد (١) اس بے کھیتی کی وادی میں تیرے حرمت والے گھر کے پاس بسائی ہے۔ اے ہمارے پروردگار! یہ اس لئے کہ وہ نماز قائم رکھیں (٢) پس تو کچھ لوگوں (٣) کے دلوں کو ان کی طرف مائل کر دے۔ اور انھیں پھلوں کی روزیاں عنایت فرما (٤) تاکہ یہ شکر گزاری کریں۔ ابراھیم
38 اے ہمارے پروردگار! تو خوب جانتا ہے جو ہم چھپائیں اور جو ظاہر کریں۔ زمین و آسمان کی کوئی چیز اللہ پر پوشیدہ نہیں (١)۔ ابراھیم
39 اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے اس بڑھاپے میں اسماعیل و اسحاق (علیہا السلام) عطا فرمائے کچھ شک نہیں کہ میرا پالنے والا اللہ دعاؤں کا سننے والا ہے۔ ابراھیم
40 اے میرے پالنے والے! مجھے نماز کا پابند رکھ اور میری اولاد سے بھی، (١) اے ہمارے رب میری دعا قبول فرما۔ ابراھیم
41 اے میرے پروردگار! مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو بھی (١) بخش اور دیگر مومنوں کو بھی جس دن حساب ہونے لگے۔ ابراھیم
42 نا انصافوں کے اعمال سے اللہ کو غافل نہ سمجھو وہ تو انھیں اس دن تک مہلت دیئے ہوئے ہے جس دن آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی (١)۔ ابراھیم
43 وہ اپنے سر اوپر اٹھائے دوڑ بھاگ رہے ہونگے (١) خود اپنی طرف بھی ان کی نگاہیں نہ لوٹیں گی اور ان کے دل خالی اور اڑے ہوئے ہونگے (٢)۔ ابراھیم
44 لوگوں کو اس دن سے ہوشیار کر دے جب کے ان کے پاس عذاب آجائے گا، اور ظالم کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہمیں بہت تھوڑے قریب کے وقت تک کی ہی مہلت دے کہ ہم تیری تبلیغ مان لیں اور تیرے پیغمبروں کی تابعداری میں لگ جائیں کیا تم اس سے پہلے بھی قسمیں نہیں کھا رہے تھے؟ کہ تمہارے لئے دنیا سے ٹلنا ہی نہیں (١)۔ ابراھیم
45 اور کیا تم ان لوگوں کے گھروں میں رہتے سہتے نہ تھے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور کیا تم پر وہ معاملہ کھلا نہیں کہ ہم نے ان کے ساتھ کیسا کچھ کیا۔ ہم نے (تو تمہارے سمجھانے کو) بہت سی مثالیں بیان کردی تھیں (١)۔ ابراھیم
46 یہ اپنی اپنی چالیں چل رہے ہیں اور اللہ کو ان کی تمام چالوں کا علم ہے (١) اور ان کی چالیں ایسی نہ تھیں کہ ان سے پہاڑ اپنی جگہ سے ٹل جائیں (٢)۔ ابراھیم
47 آپ ہرگز یہ خیال نہ کریں کہ اللہ اپنے نبیوں سے وعدہ خلافی کرے گا (١) اللہ بڑا ہی غالب اور بدلہ لینے والا ہے (٢)۔ ابراھیم
48 جس دن زمین اس زمین کے سوا اور ہی بدل دی جائے گی اور آسمان (١) بھی، اور سب کے سب اللہ واحد غلبے والے کے رو برو ہونگے۔ ابراھیم
49 آپ اس دن گنہگاروں کو دیکھیں گے کہ زنجیروں میں ملے جلے ایک جگہ جکڑے ہوئے ہوں گے۔ ابراھیم
50 ان کے لباس گندھک کے ہونگے (١) اور آگ ان کے چہروں پر چڑھی ہوئی ہوگی۔ ابراھیم
51 یہ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کے کئے ہوئے اعمال کا بدلہ دے، بیشک اللہ تعالیٰ کو حساب لیتے کچھ دیر نہیں لگنے کی۔ ابراھیم
52 یہ قرآن (١) تمام لوگوں کے لئے اطلاع نامہ ہے کہ اس کے ذریعے سے وہ ہوشیار کردیئے جائیں اور بخوبی معلوم کرلیں کہ اللہ ایک ہی معبود ہے اور تاکہ عقلمند لوگ سوچ سمجھ لیں۔ ابراھیم
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ الحجر۔ سورۃ نمبر ١٥۔ تعداد آیات ٩٩) الحجر
1 ا لر، یہ کتاب الٰہی کی آیتیں ہیں اور کھلی اور روشن قرآن کی (١)۔ الحجر
2 وہ وقت بھی ہوگا کہ کافر اپنے مسلمان ہونے کی آرزو کریں گے (١)۔ الحجر
3 آپ انھیں کھاتا، نفع اٹھاتا اور (جھوٹی) امیدوں میں مشغول ہوتا چھوڑ دیجئیے یہ خود بھی جان لیں گے (١)۔ الحجر
4 کسی بستی کو ہم نے ہلاک نہیں کیا مگر یہ کہ اس کے لئے مقررہ نوشتہ تھا (١) الحجر
5 کوئی گروہ اپنی موت سے نہ آگے بڑھتا نہ پیچھے رہتا (١) الحجر
6 انہوں نے کہا اے وہ شخص جس پر قرآن اتارا گیا ہے یقیناً تو تو کوئی دیوانہ ہے (١) الحجر
7 اگر تو سچا ہی ہے تو ہمارے پاس فرشتوں کو کیوں نہیں لاتا (١)۔ الحجر
8 ہم فرشتوں کو حق کے ساتھ ہی اتارتے ہیں اور اس وقت وہ مہلت دیئے گئے نہیں ہوتے (١) الحجر
9 ہم نے ہی اس قرآن کو نازل فرمایا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں (١)۔ الحجر
10 ہم نے آپ سے پہلے اگلی امتوں میں بھی رسول (برابر) بھیجے۔ الحجر
11 اور (لیکن) جو بھی رسول آتا وہ اس کا مذاق اڑاتے (١)۔ الحجر
12 گناہگاروں کے دلوں میں ہم اسی طرح ہی رچا دیا کرتے ہیں (١)۔ الحجر
13 وہ اس پر ایمان نہیں لاتے اور یقیناً اگلوں کا طریقہ گزرا ہوا ہے (١)۔ الحجر
14 اور اگر ہم ان پر آسمان کا دروازہ کھول بھی دیں اور یہ وہاں چڑھنے بھی لگ جائیں۔ الحجر
15 تب بھی یہی کہیں گے کہ ہماری نظر بندی کردی گئی ہے بلکہ ہم لوگوں پر جادو کردیا گیا ہے۔ (١) الحجر
16 یقیناً ہم نے آسمان میں برج بنائے ہیں (١) اور دیکھنے والوں کے لئے اسے سجا دیا گیا ہے۔ الحجر
17 اور اسے ہر مردود شیطان سے محفوظ رکھا ہے (١) الحجر
18 ہاں مگر جو چوری چھپے سننے کی کوشش کرے اس کے پیچھے دھکتا ہوا (کھلا شعلہ) لگتا ہے (١)۔ الحجر
19 اور زمین کو ہم نے پھیلا دیا ہے اور اس پر (اٹل) پہاڑ ڈال دیئے، اور اس میں ہم نے ہر چیز ایک معین مقدار سے اگادی۔ الحجر
20 اور اسی میں ہم نے تمہاری روزیاں بنادی ہیں (١) اور جنہیں تم روزی دینے والے نہیں ہو (٢)۔ الحجر
21 اور جتنی بھی چیزیں ہیں ان سب کے خزانے ہمارے پاس ہیں (١) اور ہم ہر چیز کو اس کے مقررہ انداز سے اتارتے ہیں۔ الحجر
22 اور ہم بھیجتے ہیں بوجھل ہوائیں (١) پھر آسمان سے پانی برسا کر وہ تمہیں پلاتے ہیں اور تم اس کا ذخیرہ کرنے والے نہیں ہو (٢)۔ الحجر
23 ہم ہی جلاتے اور مارتے ہیں اور ہم ہی (بالآخر) وارث ہیں۔ الحجر
24 اور تم میں سے آگے بڑھنے والے اور پیچھے ہٹنے والے بھی ہمارے علم میں ہیں۔ الحجر
25 آپ کا رب سب لوگوں کو جمع کرے گا یقیناً وہ بڑی حکمتوں والا ہے۔ الحجر
26 یقیناً ہم نے انسان کو کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے، پیدا فرمایا ہے (١)۔ الحجر
27 اس سے پہلے جنات کو ہم نے لو والی آگ (١) سے پیدا کیا۔ الحجر
28 اور جب تیرے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں ایک انسان کو کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کرنے والا ہوں۔ الحجر
29 تو جب میں اسے پورا بنا چکوں اور اس میں میں اپنی روح پھونک دوں تو تم سب اس کے لئے سجدے میں گر پڑنا (١)۔ الحجر
30 چنانچہ تمام فرشتوں نے سب کے سب نے سجدہ کرلیا۔ الحجر
31 مگر ابلیس کے، کہ اس نے سجدہ کرنے والوں میں شمولیت کرنے سے صاف انکار کردیا۔ الحجر
32 (اللہ تعالیٰ نے) فرمایا اے ابلیس تجھے کیا ہوا کہ تو سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا ؟ الحجر
33 وہ بولا کہ میں ایسا نہیں کہ اس انسان کو سجدہ کروں جسے تو نے کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کیا ہے (١)۔ الحجر
34 فرمایا اب تو بہشت سے نکل جا کیونکہ تو راندہ درگاہ ہے۔ الحجر
35 تجھ پر میری پھٹکار ہے قیامت کے دن تک۔ الحجر
36 کہنے لگا میرے رب! مجھے اس دن تک کی ڈھیل دے کہ لوگ دوبارہ اٹھ کھڑے کیئے جائیں۔ الحجر
37 فرمایا کہ اچھا تو ان میں سے ہے جنہیں مہلت ملی ہے۔ الحجر
38 روز مقرر کے وقت تک۔ الحجر
39 (شیطان نے) کہا اے میرے رب! چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے مجھے بھی قسم ہے کہ میں بھی زمین میں ان کے لئے معاصی کو مزین کروں گا اور ان سب کو بہکاؤں گا بھی۔ الحجر
40 سوائے تیرے ان بندوں کے جو منتخب کرلئے گئے ہیں۔ الحجر
41 ارشاد ہوا کہ ہاں یہی مجھ تک پہنچنے کی سیدھی راہ ہے (١) الحجر
42 میرے بندوں پر تجھے کوئی غلبہ نہیں (١) لیکن ہاں جو گمراہ لوگ تیری پیروی کریں۔ الحجر
43 یقیناً سب کے وعدے کی جگہ جہنم ہے (١) الحجر
44 جس کے سات دروازے ہیں۔ ہر دروازے کے لئے ان کا ایک حصہ بنا ہوا ہے (١) الحجر
45 پرہیزگار جنتی لوگ باغوں اور چشموں میں ہونگے (١) الحجر
46 (ان سے کہا جائیگا) سلامتی اور امن کے ساتھ اس میں داخل ہوجاؤ۔ الحجر
47 ان کے دلوں میں جو کچھ رنجش و کینہ تھا، ہم سب کچھ نکال دیں گے (١) وہ بھائی بھائی بنے ہوئے ایک دوسرے کے آمنے سامنے تختوں پر بیٹھے ہونگے۔ الحجر
48 نہ تو وہاں انھیں کوئی تکلیف چھو سکتی ہے اور نہ وہاں سے کبھی نکالے جائیں گے۔ الحجر
49 میرے بندوں کو خبر دے دو کہ میں بہت ہی بخشنے والا اور بڑا مہربان ہوں۔ الحجر
50 ساتھ ہی میرے عذاب بھی نہایت دردناک ہیں۔ الحجر
51 انہیں ابراہیم کے مہمانوں کا (بھی) حال سنادو۔ الحجر
52 کہ جب انہوں نے ان کے پاس آکر سلام کہا تو انہوں نے کہا کہ ہم کو تو ڈر لگتا ہے (١) الحجر
53 انہوں نے کہا ڈرو نہیں، ہم تجھے ایک صاحب علم فرزند کی بشارت دیتے ہیں۔ الحجر
54 کہا، کیا اس بڑھاپے کے آجانے کے بعد تم مجھے خوشخبری دیتے ہو! یہ خوشخبری تم کیسے دے رہے ہو؟ الحجر
55 انہوں نے کہا ہم آپ کو بالکل سچی خوشخبری سناتے ہیں آپ مایوس لوگوں میں شامل نہ ہوں (١)۔ الحجر
56 کہا اپنے رب تعالیٰ کی رحمت سے ناامید تو صرف گمراہ اور بہکے ہوئے لوگ ہی ہوتے ہیں (١)۔ الحجر
57 پوچھا کہ اللہ کے بھیجے ہوئے (فرشتو) تمہارا ایسا کیا اہم کام ہے؟ (١) الحجر
58 انہوں نے جواب دیا کہ ہم مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں۔ الحجر
59 مگر خاندان لوط کہ ہم ان سب کو ضرور بچالیں گے الحجر
60 سوائے اس (لوط) کی بیوی کے کہ ہم نے اسے رکنے اور باقی رہ جانے والوں میں مقرر کردیا ہے۔ الحجر
61 جب بھیجے ہوئے فرشتے آل لوط کے پاس پہنچے۔ الحجر
62 تو انہوں (لوط علیہ السلام) نے کہا تم لوگ تو کچھ انجان سے معلوم ہو رہے ہو (١)۔ الحجر
63 ا نہوں نے کہا نہیں بلکہ ہم تیرے پاس وہ چیز لائے ہیں جس میں یہ لوگ شک شبہ کر رہے تھے (١)۔ الحجر
64 ہم تیرے پاس (صریح) حق لائے ہیں اور ہیں بھی بالکل سچے (١)۔ الحجر
65 اب تو اپنے خاندان سمیت اس رات کے کسی حصہ میں چل دے اور آپ ان کے پیچھے رہنا (١) اور (خبردار) تم میں سے (پیچھے) مڑ کر بھی نہ دیکھے اور جہاں کا تمہیں حکم کیا جا رہا ہے وہاں چلے جانا۔ الحجر
66 ہم نے اس کی طرف اس بات کا فیصلہ کردیا کہ صبح ہوتے ہوتے ان لوگوں کی جڑیں کاٹ دیجائیں گی (١)۔ الحجر
67 اور شہر والے خوشیاں مناتے ہوئے آئے (١)۔ الحجر
68 (لوط (علیہ السلام) نے) کہا یہ لوگ میرے مہمان ہیں تم مجھے رسوا نہ کرو (١)۔ الحجر
69 اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور مجھے رسوا نہ کرو۔ الحجر
70 وہ بولے کیا ہم نے تجھے دنیا بھر (کی ٹھیکیداری) سے منع نہیں کر رکھا ؟ (١)۔ الحجر
71 (لوط (علیہ السلام) نے) کہا اگر تمہیں کرنا ہی ہے تو یہ میری بچیاں موجود ہیں (١)۔ الحجر
72 تیری عمر کی قسم! وہ تو اپنی بد مستی میں سرگرداں تھے (١)۔ الحجر
73 پس سورج نکلتے نکلتے انھیں ایک بڑے زور کی آواز نے پکڑ لیا (١)۔ الحجر
74 بالآخر ہم نے اس شہر کو اوپر تلے کردیا (١) اور ان لوگوں پر کنکر والے پتھر (٢) برسائے۔ الحجر
75 بلاشبہ بصیرت والوں کے لئے (١) اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔ الحجر
76 یہ بستی راہ پر ہے جو برابر چلتی رہتی (عام گزرگاہ) ہے (١)۔ الحجر
77 اور اس میں ایمان داروں کے لئے بڑی نشانی ہے۔ الحجر
78 ایک بستی کے رہنے والے بھی بڑے ظالم تھے (١) الحجر
79 جن سے (آخر) ہم نے انتقام لے ہی لیا۔ یہ دونوں شہر کھلے (عام) راستے پر ہیں (١) الحجر
80 اور حجر والوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا (١) الحجر
81 اور ہم نے اپنی نشانیاں بھی عطا فرمائیں (لیکن) تاہم وہ ان سے روگردانی ہی کرتے رہے (١)۔ الحجر
82 یہ لوگ پہاڑوں کو تراش کر گھر بناتے تھے، بے خوف ہو کر (١)۔ الحجر
83 آخر انھیں بھی صبح ہوتے ہوتے چنگھاڑ نے آدبوچا (١)۔ الحجر
84 پس ان کی کسی تدبیر و عمل نے انھیں کوئی فائدہ نہ دیا۔ الحجر
85 ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کو حق کے ساتھ پیدا فرمایا ہے، (١) اور قیامت ضرور ضرور آنے والی ہے۔ پس تو حسن و خوبی (اور اچھائی) سے درگزر کرلے۔ الحجر
86 یقیناً تیرا پروردگار ہی پیدا کرنے والا اور جاننے والا ہے۔ الحجر
87 یقیناً ہم نے سات آیتیں دے رکھی ہیں (١) کہ وہ دہرائی جاتی ہیں اور عظیم قرآن بھی دے رکھا ہے۔ الحجر
88 آپ ہرگز اپنی نظریں اس چیز کی طرف نہ دوڑائیں، جس سے ہم نے ان میں سے کئی قسم کے لوگوں کو بہرہ مند کر رکھا ہے، نہ ان پر آپ افسوس کریں اور مومنوں کے لئے اپنے بازو جھکائے رہیں (١)۔ الحجر
89 اور کہہ دیجئے کہ میں تو کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں۔ الحجر
90 جیسے کہ ہم نے ان تقسیم کرنے والوں پر اتارا (١)۔ الحجر
91 جنہوں نے اس کتاب الٰہی کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے الحجر
92 قسم ہے تیرے پالنے والے کی! ہم ان سب سے ضرور باز پرس کریں گے۔ الحجر
93 ہر چیز کی جو وہ کرتے تھے۔ الحجر
94 پس آپ (١) اس حکم کو جو آپ کو کیا جارہا ہے کھول کر سنا دیجئے اور مشرکوں سے منہ پھیر لیجئے۔ الحجر
95 آپ سے جو لوگ مسخرا پن کرتے ہیں ان کی سزا کے لئے ہم کافی ہیں۔ الحجر
96 جو اللہ کے ساتھ دوسرے معبود مقرر کرتے ہیں انھیں عنقریب معلوم ہوجائے گا۔ الحجر
97 ہمیں خوب علم ہے کہ ان باتوں سے آپ کا دل تنگ ہوتا ہے۔ الحجر
98 آپ اپنے پروردگار کی تسبیح اور حمد بیان کرتے رہیں اور سجدہ کرنے والوں میں شامل ہوجائیں۔ الحجر
99 اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہیں یہاں تک کہ آپ کو موت آجائے (١)۔ الحجر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ النحل۔ سورۃ نمبر ١٦۔ تعداد آیات ١٢٨) النحل
1 اللہ تعالیٰ کا حکم آپہنچا، اب اس کی جلدی نہ مچاؤ (١) تمام پاکی اس کے لئے ہے وہ برتر ہے ان سب سے جنہیں یہ اللہ کے نزدیک شریک بتلاتے ہیں۔ النحل
2 وہی فرشتوں کو اپنی وحی (١) دے کر اپنے حکم سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے (٢) اتارتا ہے کہ تم لوگوں کو آگاہ کر دو کہ میرے سوا اور کوئی معبود نہیں، پس تم مجھ سے ڈرو۔ النحل
3 اسی نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا (١) وہ اس سے بری ہے جو مشرک کرتے ہیں۔ النحل
4 اس نے انسان کو نطفے سے پیدا کیا پھر وہ صریح جھگڑالو بن بیٹھا (١)۔ النحل
5 اسی نے چوپائے پیدا کئے جن میں تمہارے لئے گرم لباس ہیں اور بھی بہت سے نفع ہیں (١) اور بعض تمہارے کھانے کے کام آتے ہیں۔ النحل
6 ان میں تمہاری رونق بھی ہے جب چرا کر لاؤ تب بھی اور جب چرانے لے جاؤ تب بھی (١)۔ النحل
7 اور وہ تمہارے بوجھ ان شہروں تک اٹھا لے جاتے ہیں جہاں تم آدھی جان کیئے پہنچ ہی نہیں سکتے تھے۔ یقیناً تمہارا رب بڑا شفیق اور نہایت مہربان ہے۔ النحل
8 گھوڑوں کو، خچروں کو گدھوں کو اس نے پیدا کیا کہ تم ان کی سواری لو اور وہ باعث زینت بھی ہیں۔ (١) اور بھی ایسی بہت سی چیزیں پیدا کرتا ہے جن کا تمہیں علم نہیں (٢)۔ النحل
9 اور اللہ پر سیدھی راہ کا بتا دینا ہے (١) اور بعض ٹیڑھی راہیں ہیں، اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو راہ راست پر لگا دیتا (٢)۔ النحل
10 وہی تمہارے فائدے کے لئے آسمان سے پانی برساتا ہے جسے تم پیتے ہو اور اسی سے اگے ہوئے درختوں کو تم اپنے جانوروں کو چراتے ہو۔ النحل
11 اسی سے وہ تمہارے لئے کھیتی اور زیتون اور کھجور اور انگور اور ہر قسم کے پھل اگاتا ہے بیشک ان لوگوں کے لئے تو اس میں بڑی نشانی ہے (١) اور غور و فکر کرتے ہیں۔ النحل
12 اسی نے رات دن اور سورج چاند کو تمہارے لئے تابع کردیا ہے اور ستارے بھی اس کے حکم کے ماتحت ہیں، یقیناً اس میں عقلمند لوگوں کے لئے کئی ایک نشانیاں موجود ہیں (١)۔ النحل
13 اور بھی بہت سی چیزیں طرح طرح کے رنگ روپ کی اس نے تمہارے لئے زمین پر پھیلا رکھی ہے۔ بیشک نصیحت قبول کرنے والوں کے لئے اس میں بڑی بھاری نشانی ہے (١)۔ النحل
14 اور دریا بھی اس نے تمہارے بس میں کردیئے ہیں کہ تم اس میں سے (نکلا ہوا) تازہ گوشت کھاؤ اور اس میں سے اپنے پہننے کے زیورات نکال سکو اور تم دیکھتے ہو کہ کشتیاں اس میں پانی چیرتی ہوئی (چلتی) ہیں اور اس لئے بھی کہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور ہوسکتا ہے کہ تم شکر گزاری بھی کرو (١)۔ النحل
15 اور اس نے زمین میں پہاڑ گاڑ دیئے ہیں تاکہ تمہیں لے کر ہلے نہ (١) اور نہریں اور راہیں بنادیں تاکہ تم منزل مقصود کو پہنچو (٢)۔ النحل
16 اور بھی بہت سی نشانیاں مقرر فرمائیں اور ستاروں سے بھی لوگ راہ حاصل کرتے ہیں۔ النحل
17 تو کیا وہ جو پیدا کرتا ہے اس جیسا ہے جو پیدا نہیں کرسکتا ؟ کیا تم بالکل نہیں سوچتے (١)۔ النحل
18 اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو تم اسے نہیں کرسکتے۔ بیشک اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے النحل
19 اور جو کچھ تم چھپاؤ اور ظاہر کرو اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے (١)۔ النحل
20 اور جن جن کو یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے سوا پکارتے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کرسکتے، بلکہ وہ خود پیدا کیئے ہوئے ہیں (١)۔ النحل
21 مردے ہیں زندہ نہیں (١) انھیں تو یہ بھی شعور نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے (٢) النحل
22 تم سب کا معبود صرف اللہ تعالیٰ اکیلا اور آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے دل منکر ہیں اور وہ خود تکبر سے بھرے ہوئے ہیں (١)۔ النحل
23 بیشک و شبہ اللہ تعالیٰ ہر اس چیز کو، جسے وہ لوگ چھپاتے ہیں اور جسے ظاہر کرتے ہیں، بخوبی جانتا ہے۔ وہ غرور کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا (١) النحل
24 ان سے جب دریافت کیا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل فرمایا ہے؟ تو جواب دیتے ہیں کہ اگلوں کی کہانیاں (١)۔ النحل
25 اس کا نتیجہ ہوگا کہ قیامت کے دن یہ لوگ اپنے پورے بوجھ کے ساتھ ہی ان کے بوجھ کے حصے دار ہوں گے جنہیں بے علمی سے گمراہ کرتے رہے۔ دیکھو تو کیسا برا بوجھ اٹھا رہے ہیں (١)۔ النحل
26 ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی مکر کیا تھا، (آخر) اللہ نے (ان کے منصوبوں) کی عمارتوں کو جڑوں سے اکھیڑ دیا اور ان (کے سروں) پر (ان کی) چھتیں اوپر سے گر پڑیں (١) اور ان کے پاس عذاب وہاں سے آگیا جہاں کا انھیں وہم و گمان بھی نہ تھا (٢) النحل
27 پھر قیامت والے دن بھی اللہ تعالیٰ انھیں رسوا کرے گا اور فرمائے گا کہ میرے شریک کہاں ہیں جن کے بارے میں تم لڑتے جھگڑتے تھے، (١) جنہیں علم دیا گیا تھا وہ پکار اٹھیں گے (٢) آج تو کافروں کو رسوائی اور برائی چمٹ گئی۔ النحل
28 وہ جو اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں، فرشتے جب ان کی جان قبض کرنے لگتے ہیں اس وقت وہ جھک جاتے ہیں کہ ہم برائی نہیں کرتے تھے (١) کیوں نہیں؟ اللہ تعالیٰ خوب جاننے والا ہے جو کچھ تم کرتے تھے۔ النحل
29 پس اب تو ہمیشگی کے طور پر تم جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ (١) پس کیا ہی برا ٹھکانا ہے غرور کرنے والوں کا۔ النحل
30 اور پرہیزگاروں سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل فرمایا ہے؟ تو جواب دیتے ہیں اچھے سے اچھا جن لوگوں نے بھلائی کی ان کے لئے اس دنیا میں بھلائی ہے، اور یقیناً آخرت کا گھر تو بہت ہی بہتر ہے، اور کیا ہی خوب پرہیزگاروں کا گھر ہے۔ النحل
31 ہمیشگی والے باغات جہاں وہ جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، جو کچھ طلب کریں گے وہاں ان کے لئے موجود ہوگا۔ پرہیزگاروں کو اللہ تعالیٰ اسی طرح بدلے عطا فرماتا ہے۔ النحل
32 وہ جن کی جانیں فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں کہ وہ پاک صاف ہوں کہتے ہیں کہ تمہارے لئے سلامتی ہی سلامتی ہے، (١) جاؤ جنت میں اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم کرتے تھے (٢)۔ النحل
33 کیا یہ اسی بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آجائیں یا تیرے رب کا حکم آجائے؟ (١) ایسا ہی ان لوگوں نے بھی کیا تھا جو ان سے پہلے تھے (٢) ان پر اللہ تعالیٰ نے کوئی ظلم نہیں کیا (٣) بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے رہے (٤)۔ النحل
34 پس ان کے برے اعمال کے نتیجے انھیں مل گئے اور جس کی ہنسی اڑاتے تھے اس نے ان کو گھیر لیا (١) النحل
35 مشرک لوگوں نے کہا اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ہم اور ہمارے باپ دادے اس کے سوا کسی اور کی عبادت ہی نہ کرتے، نہ اس کے فرمان کے بغیر کسی چیز کو حرام کرتے۔ یہی فعل ان سے پہلے لوگوں کا رہا۔ تو رسولوں پر تو صرف کھلم کھولا پیغام پہنچا دینا ہے (١) النحل
36 ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ (لوگو) صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو۔ پس بعض لوگوں کو تو اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی اور بعض پر گمراہی ثابت ہوگئی (١) پس تم خود زمین میں چل پھر کر دیکھ لو جھٹلانے والوں کا انجام کیسا کچھ ہوا ؟ النحل
37 گو آپ ان کی ہدایت کے خواہشمند رہے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ اسے ہدایت نہیں دیتا جسے گمراہ کردے اور نہ ان کا کوئی مددگار ہوتا ہے (١)۔ النحل
38 وہ لوگ بڑی سخت سخت قسمیں کھا کھا کر کہتے ہیں کہ مردوں کو اللہ زندہ نہیں کرے گا (١) کیوں نہیں ضرور زندہ کرے گا یہ اس کا برحق لازمی وعدہ ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (٢)۔ النحل
39 اس لئے بھی کہ یہ لوگ جس چیز میں اختلاف کرتے تھے اسے اللہ تعالیٰ صاف بیان کردے اور اس لئے بھی کہ خود کافر اپنا جھوٹا ہونا جان لیں (١)۔ النحل
40 ہم جب کسی چیز کا ارادہ کرتے ہیں تو صرف ہمارا یہ کہہ دینا ہوتا ہے کہ ہوجا، پس وہ ہوجاتی ہے (١)۔ النحل
41 جن لوگوں نے ظلم برداشت کرنے کے بعد اللہ کی راہ میں ترک وطن کیا ہے (١) ہم انھیں بہتر سے بہتر ٹھکانا دنیا میں عطا فرمائیں گے (٢) اور آخرت کا ثواب تو بہت ہی بڑا ہے، (٣) کاش کہ لوگ اس سے واقف ہوتے۔ النحل
42 وہ جنہوں نے دامن صبر نہ چھوڑا اور اپنے پالنے والے ہی پر بھروسہ کرتے رہے۔ النحل
43 آپ سے پہلے بھی ہم مردوں کو ہی بھیجتے رہے، جن کی جانب وحی اتارا کرتے تھے پس اگر تم نہیں جانتے تو اہل علم سے دریافت کرلو (١)۔ النحل
44 دلیلوں اور کتابوں کے ساتھ، یہ ذکر (کتاب) ہم نے آپ کی طرف اتارا ہے کہ لوگوں کی جانب جو نازل فرمایا گیا ہے آپ اسے کھول کھول کر بیان کردیں، شاید کہ وہ غور و فکر کریں۔ النحل
45 بدترین داؤ پیچ کرنے والے کیا اس بات سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انھیں زمین میں دھنسا دے یا ان کے پاس ایسی جگہ سے عذاب آجائے جہاں کا انھیں وہم وگمان بھی نہ ہو۔ النحل
46 یا انھیں چلتے پھرتے پکڑلے (١) یہ کسی صورت میں اللہ تعالیٰ کو عاجز نہیں کرسکتے۔ النحل
47 یا انھیں ڈرا دھمکا کر پکڑ لے (١) پس یقیناً تمہارا پروردگار اعلٰی شفقت اور انتہائی رحم والا ہے (٢)۔ النحل
48 کیا انہوں نے اللہ کی مخلوق میں سے کسی کو بھی نہیں دیکھا ؟ کہ اس کے سائے دائیں بائیں جھک جھک کر اللہ تعالیٰ کے سامنے سر بسجود ہوتے اور عاجزی کا اظہار کرتے ہیں (١)۔ النحل
49 یقیناً آسمان و زمین کے کل جاندار اور تمام فرشتے اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدے کرتے ہیں اور ذرا بھی تکبر نہیں کرتے۔ النحل
50 اور اپنے رب سے جو ان کے اوپر ہے، کپکپاتے رہتے ہیں (١) اور جو حکم مل جائے اس کی تعمیل کرتے ہیں (٢)۔ النحل
51 اللہ تعالیٰ ارشاد فرما چکا ہے کہ دو معبود نہ بناؤ۔ معبود تو صرف وہی اکیلا ہے (١) پس تم سب میرا ہی ڈر خوف رکھو۔ النحل
52 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے اور اسی کی عبادت لازم ہے، (١) کیا پھر تم اس کے سوا اوروں سے ڈرتے ہو؟۔ النحل
53 تمہارے پاس جتنی بھی نعمتیں ہیں سب اسی کی دی ہوئی ہیں، (١) اب بھی جب تمہیں کوئی مصیبت پیش آجائے تو اسی کی طرف نالہ اور فریاد کرتے ہو (٢)۔ النحل
54 اور جہاں اس نے وہ مصیبت تم سے دفع کردی تم میں سے کچھ لوگ اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگ جاتے ہیں۔ النحل
55 کہ ہماری دی ہوئی نعمتوں کی ناشکری کریں۔ (١) اچھا کچھ فائدہ اٹھالو آخرکار تمہیں معلوم ہو ہی جائیگا (٢) النحل
56 اور جسے جانتے بو جھتے بھی نہیں اس کا حصہ ہماری دی ہوئی روزی میں سے مقرر کرتے ہیں، (١) واللہ تمہارے اس بہتان کا سوال تم سے ضرور کیا جائے گا (٢)۔ النحل
57 اور وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لئے لڑکیاں مقرر کرتے ہیں اور اپنے لئے وہ جو اپنی خواہش کے مطابق ہو (١) النحل
58 ان میں سے جب کسی کو لڑکی ہونے کی خبر دی جائے تو اس کا چہرہ سیاہ ہوجاتا ہے اور دل ہی دل میں گھٹنے لگتا ہے النحل
59 اس بری خبر کی وجہ سے لوگوں سے چھپا چھپا پھرتا ہے۔ سوچتا ہے کہ کیا اس کو ذلت کے ساتھ لئے ہوئے ہی رہے یا اسے مٹی میں دبا دے، آہ! کیا ہی برے فیصلے کرتے ہیں؟ (١) النحل
60 آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کی ہی بری مثال ہے (١) اللہ کے لئے تو بہت ہی بلند صفت ہے، وہ بڑا ہی غالب اور با حکمت ہے (٢)۔ النحل
61 اگر لوگوں کے گناہ پر اللہ تعالیٰ ان کی گرفت کرتا تو روئے زمین پر ایک بھی جاندار باقی نہ رہتا (١) لیکن وہ تو انھیں ایک وقت مقرر تک ڈھیل دیتا ہے (٢) جب ان کا وہ وقت آجاتا ہے تو وہ ایک ساعت نہ پیچھے رہ سکتے ہیں اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔ النحل
62 اور وہ اپنے لئے جو ناپسند رکھتے ہیں اللہ کے لئے ثابت کرتے ہیں (١) اور ان کی زبانیں جھوٹی باتیں بیان کرتی ہیں کہ ان کے لئے خوبی ہے (٢) نہیں نہیں، دراصل ان کے لئے آگ ہے اور یہ دوزخیوں کے پیش رو ہیں (٣)۔ النحل
63 واللہ! ہم نے تجھ سے پہلے کی امتوں کی طرف بھی اپنے رسول بھیجے لیکن شیطان نے ان کے اعمال بد ان کی نگاہوں میں آراستہ کردیئے (١) وہ شیطان آج بھی ان کا رفیق بنا ہوا ہے (٢) اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ النحل
64 اس کتاب کو ہم نے آپ پر اس لئے اتارا ہے کہ آپ ان کے لئے ہر اس چیز کو واضح کردیں جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں (١) اور یہ ایمان داروں کے لئے راہنمائی اور رحمت ہے۔ النحل
65 اور اللہ آسمان سے پانی برسا کر اس سے زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کردیتا ہے۔ یقیناً اس میں ان لوگوں کے لئے نشانی ہے جو سنیں۔ النحل
66 تمہارے لئے تو چوپایوں (١) میں بھی بڑی عبرت ہے کہ ہم تمہیں اس کے پیٹ میں جو کچھ ہے اسی میں سے گوبر اور لہو کے درمیان سے خالص دودھ پلاتے ہیں جو پینے والوں کے لئے سہتا پچتا ہے (٢)۔ النحل
67 اور کھجور اور انگور کے درختوں کے پھلوں سے تم شراب بنا لیتے ہو (١) اور عمدہ روزی بھی۔ جو لوگ عقل رکھتے ہیں ان کے لئے تو اس میں بہت بڑی نشانی ہے۔ النحل
68 آپ کے رب نے شہد کی مکھی کے دل میں یہ بات (١) ڈال دی کہ پہاڑوں میں درختوں اور لوگوں کی بنائی ہوئی اونچی اونچی ٹٹیوں میں اپنے گھر (چھتے) بنا۔ النحل
69 اور ہر طرح کے میوے کھا اور اپنے رب کی آسان راہوں میں چلتی پھرتی رہ، ان کے پیٹ سے رنگ برنگ کا مشروب نکلتا ہے، (١) جس کے رنگ مختلف ہیں (٢) اور جس میں لوگوں کے لئے شفا (٣) ہے غور و فکر کرنے والوں کے لئے اس میں بہت بڑی نشانی ہے۔ النحل
70 اللہ تعالیٰ ہی نے تم سب کو پیدا کیا وہی پھر تمہیں فوت کرے گا، تم میں ایسے بھی ہیں جو بدترین عمر کی طرف لوٹائے جاتے ہیں کہ بہت کچھ جانتے بوجھنے کے بعد بھی نہ جانیں (١) بیشک اللہ دانا اور توانا ہے۔ النحل
71 اللہ تعالیٰ ہی نے تم سے ایک کو دوسرے پر روزی میں زیادتی دے رکھی ہے، پس جنہیں زیادتی دی گئی ہے وہ اپنی روزی اپنے ما تحت غلاموں کو نہیں دیتے کہ وہ اور یہ اس میں برابر ہوجائیں (١) تو کیا یہ لوگ اللہ کی نعمتوں کے منکر ہو رہے ہیں۔ النحل
72 اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے تم میں سے ہی تمہاری بیویاں پیدا کیں اور تمہاری بیویوں سے تمہارے لئے بیٹے اور پوتے پیدا کئے اور تمہیں اچھی اچھی چیزیں کھانے کو دیں۔ کیا پھر بھی لوگ باطل پر ایمان لائیں گے؟ (١) اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناشکری کریں گے۔ النحل
73 اور وہ اللہ تعالیٰ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں جو آسمانوں اور زمین سے انھیں کچھ بھی تو روزی نہیں دے سکتے اور نہ قدرت رکھتے ہیں (١)۔ النحل
74 پس اللہ تعالیٰ کے لئے مثالیں مت بناؤ (١) اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ النحل
75 اللہ تعالیٰ ایک مثال بیان کرتا ہے کہ ایک غلام ہے دوسرے کی ملکیت کا، جو کسی بات کا اختیار نہیں رکھتا اور ایک اور شخص ہے جسے ہم نے اپنے پاس سے معقول روزی دے رکھی ہے، جس میں سے چھپے کھلے خرچ کرتا ہے۔ کیا یہ سب برابر ہو سکتے ہیں؟ (١) اللہ تعالیٰ ہی کے لئے سب تعریف ہے، بلکہ ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔ النحل
76 اللہ تعالیٰ ایک اور مثال بیان فرماتا ہے (١) دو شخصوں کی، جن میں سے ایک تو گونگا ہے اور کسی چیز پر اختیار نہیں رکھتا بلکہ وہ اپنے مالک پر بوجھ ہے کہیں بھی اسے بھیج دو کوئی بھلائی نہیں لاتا، کیا یہ اور وہ جو عدل کا حکم دیتا ہے (٢) اور ہے بھی سیدھی راہ پر، برابر ہو سکتے ہیں؟ النحل
77 آسمانوں اور زمین کا غیب صرف اللہ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے (١) اور قیامت کا امر تو ایسا ہی ہے جیسے آنکھ کا جھپکنا، بلکہ اس سے بھی زیادہ قریب۔ بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے (٢)۔ النحل
78 اللہ تعالیٰ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے نکالا ہے کہ اس وقت تم کچھ بھی نہیں جانتے تھے، (١) اسی نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے (٢) کہ تم شکر گزاری کرو (٣)۔ النحل
79 کیا ان لوگوں نے پرندوں کو نہیں دیکھا جو تابع فرمان ہو کر فضا میں ہیں، جنہیں بجز اللہ تعالیٰ کے کوئی اور تھامے ہوئے نہیں، (١) بیشک اس میں ایمان لانے والے لوگوں کیلئے بڑی نشانیاں ہیں۔ النحل
80 اور اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے گھروں میں سکونت کی جگہ بنا دی ہے اور اسی نے تمہارے لئے چوپایوں کی کھالوں کے گھر بنا دیئے ہیں، جنہیں تم ہلکا پھلکا پاتے ہو اپنے کوچ کے دن اور اپنے ٹھہرنے کے دن بھی، (١) اور ان کی اون اور روؤں اور بالوں سے بھی اس نے بہت سے سامان اور ایک وقت مقررہ تک کے لئے فائدہ کی چیزیں بنائیں (٢)۔ النحل
81 اللہ ہی نے تمہارے لئے اپنی پیدا کردہ چیزوں میں سے سائے بنائے ہیں (١) اور اسی نے تمہارے لئے پہاڑوں میں غار بنائے ہیں اور اسی نے تمہارے لئے کرتے بنائے ہیں جو تمہیں گرمی سے بچائیں اور ایسے کرتے بھی جو تمہیں لڑائی کے وقت کام آئیں (٢) وہ اس طرح اپنی پوری پوری نعمتیں دے رہا ہے کہ تم حکم بردار بن جاؤ۔ النحل
82 پھر بھی اگر یہ منہ موڑے رہیں تو آپ پر صرف کھول کر تبلیغ کردینا ہی ہے۔ النحل
83 یہ اللہ کی نعمتیں جانتے پہچانتے ہوئے بھی ان کے منکر ہو رہے ہیں، بلکہ ان میں سے اکثر ناشکرے ہیں (١) النحل
84 اور جس دن ہم ہر امت میں سے گواہ کھڑا کریں گے (١) پھر کافروں کو نہ اجازت دی جائے گی اور نہ ان سے توبہ کرنے کو کہا جائے گا۔ النحل
85 اور جب یہ ظالم عذاب دیکھ لیں گے پھر نہ تو ان سے ہلکا کیا جائے گا اور نہ وہ ڈھیل دیئے جائیں گے (١)۔ النحل
86 جب مشرکین اپنے شریکوں کو دیکھ لیں گے تو کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار! یہی وہ ہمارے شریک ہیں جنہیں ہم تجھے چھوڑ کر پکارا کرتے تھے، پس وہ انھیں جواب دیں گے کہ تم بالکل ہی جھوٹے ہو (٢) النحل
87 اس دن وہ سب (عاجز ہو کر) اللہ کے سامنے اطاعت کا اقرار پیش کریں گے اور جو بہتان بازی کیا کرتے تھے وہ سب ان سے گم ہوجائے گی۔ النحل
88 جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا ہم انھیں عذاب پر عذاب بڑھاتے جائیں گے (١) یہ بدلہ ہوگا ان کی فتنہ پردازیوں کا۔ النحل
89 اور جس دن ہم ہر امت میں انہی میں سے ان کے مقابلے پر گواہ کھڑا کریں گے اور تجھے ان سب پر گواہ بنا کر لائیں گے (١) اور ہم نے تجھ پر یہ کتاب نازل فرمائی ہے جس میں ہر چیز کا شافی بیان ہے (٢) اور ہدایت اور رحمت اور خوشخبری ہے مسلمانوں کے لئے۔ النحل
90 اللہ تعالیٰ عدل کا، بھلائی کا اور قرابت داروں کے ساتھ سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی کے کاموں، ناشائستہ حرکتوں اور ظلم و زیادتی سے روکتا ہے، (١) وہ خود تمہیں نصیحتیں کر رہا ہے کہ تم نصیحت حاصل کرو۔ النحل
91 اور اللہ تعالیٰ کے عہد کو پورا کرو جب کہ تم آپس میں قول و قرار کرو اور قسموں کو ان کی پختگی کے بعد مت توڑو، حالانکہ تم اللہ تعالیٰ کو اپنا ضامن ٹھہرا چکے ہو (١) تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس کو بخوبی جان رہا ہے۔ النحل
92 اور اس عورت کی طرح نہ ہوجاؤ جس نے اپنا سوت مضبوط کاتنے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے کرکے توڑ ڈالا (١) کہ تم اپنی قسموں کو آپس کے مکر کا باعث ٹھہراؤ (٢) اس لئے کہ ایک گروہ دوسرے گروہ سے بڑھا چڑھا ہوجائے (٣) بات صرف یہی ہے کی اس عہد سے اللہ تمہیں آزما رہا ہے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تمہارے لئے قیامت کے دن ہر اس چیز کو کھول کر بیان کر دے گا جس میں تم اختلاف کر رہے تھے۔ النحل
93 اگر اللہ چاہتا تم سب کو ایک ہی گروہ بنا دیتا لیکن وہ جسے چاہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہے ہدایت دیتا ہے، یقیناً تم جو کچھ کر رہے ہو اس کے بارے میں باز پرس کی جانے والی ہے۔ النحل
94 اور تم اپنی قسموں کو آپس کی دغابازی کا بہانہ نہ بناؤ۔ پھر تمہارے قدم اپنی مضبوطی کے بعد ڈگمگا جائیں گے اور تمہیں سخت سزا برداشت کرنا پڑے گی کیونکہ تم نے اللہ کی راہ سے روک دیا اور تمہیں سخت عذاب ہوگا (١) النحل
95 تم اللہ کے عہد کو تھوڑے مول کے بدلے نہ بیچ دیا کرو۔ یاد رکھو اللہ کے پاس کی چیز ہی تمہارے لئے بہتر ہے بشرطیکہ تم میں علم ہو۔ النحل
96 تمہارے پاس جو کچھ ہے سب فانی ہے اور اللہ تعالیٰ کے پاس جو کچھ ہے باقی ہے۔ اور صبر کرنے والوں کو ہم بھلے اعمال کا بہترین بدلہ ضرور عطا فرمائیں گے۔ النحل
97 جو شخص نیک عمل کرے مرد ہو یا عورت، لیکن باایمان ہو تو ہم یقیناً نہایت بہتر زندگی عطا فرمائیں گے (١) اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انھیں ضرور ضرور دیں گے۔ النحل
98 قرآن پڑھنے کے وقت راندے ہوئے شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔ (١) النحل
99 ایمان والوں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھنے والوں پر زور مطلقًا نہیں چلتا۔ النحل
100 ہاں اس کا غلبہ ان پر تو یقیناً ہے جو اسی سے رفاقت کریں اور اسے اللہ کا شریک ٹھہرائیں۔ النحل
101 جب ہم کسی آیت کی جگہ دوسری آیت بدل دیتے ہیں اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نازل فرماتا ہے اسے وہ خوب جانتا ہے تو یہ کہتے ہیں کہ تو تو بہتان باز ہے۔ بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثر جانتے ہی نہیں (١)۔ النحل
102 کہہ دیجئے ک